تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 212485 / ڈاؤنلوڈ: 3605
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

يہاں يہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ برادران يوسف اس كلام كے مضمون پر اطمينان ركھتے تھے_

احكام :۴برادران يوسف :برادران يوسف اور يعقوبعليه‌السلام ۱، ۲، ۷، ۸; برادران يوسف كا اطمينان ۸;برادران يوسف كا اقرار۵; برادران يوسف كا توجيہ كرنا ۳;برادران يوسف كا جھوٹ بولنا ۱، ۲، ۳، ۸;برادران يوسف كا دعوي ۶;برادران يوسف كا عذر لانا ۳;برادران يوسف كى تہمتيں ۷; برادران يوسف كى سازش ۱، ۲، ۵، ۸

مقابلہ :مقابلے كے احكام ۴

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف ۶;يعقوب(ع) پر تہمت ۷; يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں مقابلے۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا بھيڑيئے كا لقمہ بننا ۳، ۵، ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۸;يوسف(ع) كى محافظت ميں كمى كرنا۵

آیت ۱۸

( وَجَآؤُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْراً فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ )

اور يوسف كے كرتے پر جھوٹا خون لگا كرلے آئے _يعقوب نے كہا كہ يہ بات صرف تمھارے دل نہ گڑھى ہے لہذا ميرا راستہ صبر جميل كاہے اور اللہ تمھارے بيان كے مقابلہ ميں ميرا مددگار ہے (۱۸)

۱_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو كنويں ميں ركھنے سے پہلے اس كے بدن سے قميص كو اتار ليا _

و جاء و على قميصه بدم كذب

۲_ برادران يوسف(ع) نے جھوٹ كے خون ( جو اسكا خون نہيں تھا) سے اسكى قميص كو رنگين كرديا_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۳_ برادران يوسف(ع) ، يعقوب(ع) كو خون والى قميص دكھاكر اپنےمن گھڑت دعوى كو ثابت كرنا چاہتے تھے_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۴_ يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خونى ہونا يہ واضح و روشن دليل تھى كہ يوسفعليه‌السلام بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے _

وجاء و على قميصه بدم كذب

(بدم ) كا لفظ ( جاءو ) كے ليے مفعول ہے اور ( على قميصہ ) لفظ ( دم ) كے ليے حال ہے _ لہذا (جاوء ...) كا معنى يہ ہوگا كہ وہ جھوٹے خون كو لائے تھے

۴۰۱

حالانكہ وہ خون قميص كے سامنے والے حصہ پر تھا حالانكہ عموماً زخمى ہونے والے كے لباس كا اندر اور استروالا حصہ خونى ہوتا ہے _ ليكن يوسفعليه‌السلام كے لباس كا اوپر والا حصہ خونى تھا اس سے يعقوب عليہ السلام بھانپ گئے كہ انكا بيٹا بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے ہيں _

۵_ برادران يوسف نے يوسف(ع) كى قميص كو جس خون سے رنگين كيا تھا اس خون سے بخوبى معلوم ہوتا تھا كہ يہ جناب يوسف(ع) كا خون نہيں ہے _وجاء و على قميصه بدم كذب

(كذب) مصدر ہے ليكن آيت شريفہ ميں اسم فاعل ( كاذب) كے معنى ميں آيا ہے _ جب مصدر كو اسم فاعل كے معنى ميں استعمال كيا جائے تو مبالغہ كا فائدہ ديتا ہے _ تو ( دم كذب) كا معنى يہ ہوگا كہ ايسے جھوٹ كا خون كہ اسكا جھوٹا ہونا واضح اور وشن تھا_

۶_ برادران يوسف نے ان كى قميص جو كہيں سے بھى پھٹيہوئي نہيں تھى كو دكھا ياتو ان كا جھوٹا دعوى ( كہ يوسفعليه‌السلام كوبھيڑيا كھا گيا ہے ) واضح ہوگيا _وجاء و على قميصه بدم كذب

معمولاً جو شخص درندوں كا لقمہ بنتا ہے اسكا لباس صحيح و سالم نہيں رہتا _ اور زيادہ پھٹنے كى وجہ سے وہ لباس كى ماہيت سے خارج ہوجاتا ہے لہذا (قميص) كالفظ آيت ميں ذكر ہوا جسكو برادران يوسف نے يعقوبعليه‌السلام كو دكھا يا يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يا تو لباس مكمل طور پرصحيح و سالم تھا يا نسبتاً سالم تھا يہ دوسرى دليل ہوئي كہ برادران يوسف اپنے دعوى ميں سچے نہيں ہيں _

۷_ يعقوب عليہ السلام اپنے بيٹوں كى اس قصّہ بيانى كو قبول نہيں كيا اور اس كے جھوٹے ہونے پر مطمئن ہوگئے _

فأكله الذئب قال بل سؤلت لكم انفسكم امر

(تسويل) ''سوّلت ''كا مصدر ہے جو آسان كرنے كے معنى ميں آتا ہے نيز ناپسند شے كو زينت دينا تا كہ اچھى معلوم ہو يہاں ( امر ) سے مراد يوسفعليه‌السلام كے خلاف مكر وفريب ہے اسى وجہ سے (بل سوّلت ...) كا معنى يوں ہوگا جو بات كہہ رہے ہو وہ درست نہيں ہے _ بلكہ تمہارے نفس نے ناپسند شے كو تمہارے ليےاچھا جلوہ ديا ہے اور اسكا مرتكب ہونا تمہارے ليے آسان ہے _

۸_ يعقوب عليہ السلام كو يوسفعليه‌السلام كے خلاف اپنے بيٹوں كى طرف سے سازش كرنے پر اطمينان تھا _بل سؤلت لكم انفسكم امر

۴۰۲

كلمہ (بل) اس بات كو بتاتا ہے كہ يعقوب عليہ السلام نے اپنے بيٹوں كى بات كو قبول نہيں كيا اور (سوّلت لكم ) كا جملہ بتاتا ہے كہ و ہ يوسف عليہ السلام كے خلاف ان كى سازش كو بھانپ گئے تھے_

۹_ يعقوب عليہ السلام حضرت يوسف(ع) كے خلاف اپنے بيٹوں كى سازش كا سبب ان كے نفس كا فريب اور نفسانيمكاريوں كا جلوہ سمجھتے تھے_بل سوّلت لكم انفسكم أمر

۱۰_ انسان كا نفس، بُرے و نامناسب كاموں كو زيبا ديكھانے اور ان كے انجام دلوانے پر قدرت ركھتا ہے _

بل سوّلت لكم انفسكم امر

۱۱_ يعقوب عليہ السلام نے اس بات كا فيصلہ كرليا كہ وہ اپنے بيٹوں كى اس خيانت پر جو يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں تھى پر سكوت اختيار كريں اور اسكى چھان بين نہ كريں _بل سوّلت لكم و الله المستعان على ما تصفون

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام نے يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور اپنے بيٹوں كى غلط رفتار پر صبر و بردبار رہنے كا فيصلہ كرليا _فصبر جميل

ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر(صبر ) كا متعلق يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور ان كے بيٹوں كا جھوٹے قصّوں كى مناظر كشى اور غلط كام ہيں _

۱۳_ مشكلات اور تلخ ترين واقعات ميں صبر و حوصلہ سے كام لينا اچھى اور قابل تعريف خصلت ہے _ /فصبر جميل

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب لفظ (صبر) مبتدا اور (جميل) اسكى خبر ہے _

۱۴_ يعقوب عليہ السلام كا فراق يوسفعليه‌السلام ميں صبر و حوصلہ كرنا، قابل تعريف و تحسين تھا_فصبر جميل

كيونكہ ( جميل) (صبر) كے ليے صفت ہے تو يہاں مبتدا كو محذوف ليا جائے گا ( صبرى صبر جميل) يا خبر كو محذوف ليا جائے گا ( صبر جميل احسن) مذكورہ معنى اسى احتمال كى صورت ميں ہے _

۱۵_حضرت يعقوب(ع) نے حضرت يوسف(ع) كے بارے ميں اپنے بيٹوں كے اظہار نظر كى حقيقت كو معلوم كرنے كے ليئے خداوند عالم سے مدد طلب كي_والله المستعان على ما تصفون

(وصف) ''تصفون ''كا مصدر ہے جو بيان كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ لفظ( ما ) سے مراديوسف(ع) كے بھائيوں كى يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں جھوٹى باتيں ہيں ان كى غلط اور غير حقيقت باتوں كے بارے ميں خداوند متعال سے مدد طلب كرنے كا معنى يہ ہے كہ ان باتوں كى حقيقت ظاہر ہوجائے _

۴۰۳

۱۶_ يعقوبعليه‌السلام بہت زيادہ صابر اور موحد شخصيت تھے جو صرف خداوند وحدہ لاشريك كو مدد دينے پر قادر سمجھتے تھے _

والله المستعان على ما تصفون

۱۷_ اپنے امور ميں ضرورى ہے كہ صرف خداوند متعال پر توكل كيا جائے اور اس سے مددحاصل كى جائے_

والله المستعان على ما تصفون

(والله المستعان ) كى مثل جملات ميں مبتداء معرفہ اور اسكى خبر الف لام كے ساتھ غير عہدى ہے اور وہ حصر پر دلالت كرتى ہے _

۱۸_ خداوند متعال پر توكل كرنے والے بہت زيادہ صبر اور مقاومت كرنے والے انسان ہيں _

فصبر جميل والله المستعان على تصفون

۱۹_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام '' قال لما ا وتى بقميص يوسف الى يعقوب كان به نضح من دم (۱)

ترجمہ : امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ جب يعقوبعليه‌السلام كے ليے يوسف(ع) كى قميص لائي گئي تو اس پر خون كے چھينٹے گرائے گئے تھے_

۲۰_'' عن ا بى جعفر عليه‌السلام فى قوله '''' و جاؤ وا على قميصه بدم كذب'' قال: انهم ذبحوا جدياً على قميصه _ (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول (جاؤ وا ...) كے بارے ميں روايت ہے : آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ انہوں نے بكرى كے بچے كو انكى قميص پر ذبح كيا تھا_

۲۱_'' عن على بن الحسين عليه‌السلام ... قال (يعقوب لهم ) بل سوّلت لكم ا نفسكم ا مراً و ما كان الله ليطعم لحم يوسف الذئب من قبل ا ن ا رى تا ويل رؤياه الصادقة (۳)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے يعقوبعليه‌السلام نے برادران يوسف(ع) سے كہا '' بل سوّلت لكم انفسكم امراً'' اور ايسا نہيں ہوسكتا كہ خداوند متعال يوسف عليہ السلام كے گوشت كو بھيڑے كى خوراك بنا دےقبل اس كے كہميں اسكى خواب كى صحيح تعبير و تاويل ديكھ نہ لوں _

۲۲_ '' عن الصادق عليه‌السلام فى قوله عزّوجل فى قول يعقوب '' فصبر جميل '' قال : بلا شكوى (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲، ص۱۷۱، ح۹، نورالثقلين ، ج۲ ص۴۱۷، ج۲۸_۲) تفسير قمى ، ج۱، ص۳۴۱، نورالثقلين ، ج۲، ص۴۱۷، ح۲۷_

۳) تفسير عياشى ، ج۲، ص۱۶۹، ح۵، تفسير برهان ، ج ۲ص ۲۴۷، ح۵_۴) امالى شيخ طوسى ، ج۱، ص۳۰۰، نور الثقلين ، ج۲، ص ۴۵۲، ح۱۴۷_

۴۰۴

امام صادقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے قول كے بارے ميں خداوند عالم كے اس فرمان (فصبر جميل) كے بارے ميں روايت ہے: اس سے مرادايسا صبر جسميں شكوہ نہ ہو _

الله تعالى :الله تعالى كى مختصّات ۱۶; الله تعالى كى امداد ۱۶

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسفعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام ۳;برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام كى قميص۱، ۳;برادران يوسف(ع) كا جھوٹ بولنا ۷; برادران يوسف كا ناپسند عمل ۱۲; برادران يوسف(ع) كى سازش ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۵، ۲۰، ۲۱ ; برادران يوسف كى سازش كے عوامل ۹; برادران يوسف كى ہوا و ہوس ۹، ۱۲;برادران يوسف كے جھوٹ بولنے كى وجوہات ۴، ۵، ۶;

توكلّ:الله تعالى پر توكل كى اہميت ۱۷

روايت : ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲/شدّت :شدّت ميں صبر۱۳

صابرين :۱۶، ۱۸/صبر:صبر كى اہميت ۱۳; صبر جميل۱۳; صبر جميل سے مراد۲۲

عمل :ناپسنديدہ عمل كا سبب ، ۱۰; ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت پيش كرنے كى وجہ ۱۰

متوكلين :متوكلين كا صبر ۱۸; متوكلين كى خصوصيات ۱۸

موحدين : ۱۶/ہوا و ہوس:ہوا و ہوس كے آثار ۹، ۱۰

يعقوبعليه‌السلام :يعقوب(ع) اور برادران يوسف ۷; يعقوب(ع) اور برادرا ن يوسف كى سازش ۸، ۱۱;يعقوبعليه‌السلام اور حقائق كا ظاہر ہونا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كا اطمينان ۷، ۸; يعقوبعليه‌السلام كا صبر ۱۲، ۱۶، ۲۲; يعقوبعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا فيصلہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا مدد طلب كرنا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كى توحيد افعالى ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كى سوچ ۹;يعقوبعليه‌السلام كى شخصيت ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كے صبر كى تعريف ۱۴; يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۶

يوسفعليه‌السلام :

يوسفعليه‌السلام كا بھيڑے كا لقمہ بننا ۴،۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۱، ۱۹، ۲۰، ۲۱; يوسف(ع) كى جدائي ميں صبر ۱۲، ۱۴;يوسف(ع) كى قميص ۶; يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خون ۲، ۴، ۵، ۱۹، ۲۰;يوسفعليه‌السلام خلاف سازش ۸،۹

۴۰۵

آیت ۱۹

( وَجَاءتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُواْ وَارِدَهُمْ فَأَدْلَى دَلْوَهُ قَالَ يَا بُشْرَى هَـذَا غُلاَمٌ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً وَاللّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ )

اور وہاں ايك قافلہ آيا جس كے پانى نكالنے والے نے اپنا ڈول كنويں ميں ڈالا تو آواز دى ارے واہ يہ تو بچہ ہے اور اسے ايك قيمتى سرمايہ سمجھ كر چھپاليا اور اللہ ان كے اعمال سے خوب باخبر ہے (۱۹)

۱_ جس كنويں ميں حضرت يوسفعليه‌السلام تھے اس كے اطراف ميں ايك قافلے نے پڑاؤ ڈالا اور جو پانى لانے پر مامور تھا انہوں نے اسے كنويں كى طرف روانہ كيا_و جاء ت سيّارة فا رسلوا واردهم

'' وارد '' اس شخص كو كہتے ہيں جو كنويں ، نہر اور اس طرح كى جگہوں سے پانيلينےآتا ہے _

۲_ قافلے كا پانى لانے والے نے جب پانى لينے كے ليے كنعان كے كنويں ميں اپنا ڈول ڈالاتو خلاف توقع اس نے ايك بچے كو باہر نكالا_فأدلى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

( أدلا ) ا دلى كا مصدر ہے جو ڈول ڈالنے كے معنى ميں آتا ہے _اور ''غلام '' چھوٹے بچے كو كہا جاتا ہے _( مصباح الميز )

۳_ يوسفعليه‌السلام نے قافلہ كے پانى لانے والے كى رسّى و ڈول سے چمٹكراپنے آپ كو كنويں سے نجات دى _

فأرسلوا و اردهم فأدنى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

۴_ قافلے كاپانى لانے والا، حضرت يوسفعليه‌السلام كوپاكر بہت متعجب اور خوشحال ہوا اور اپنے ساتھيوں كواسكى خوشخبرى دي_قال يا بشرى هذا غلام

۵_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ حضرت يوسف(ع) كو بطور تجارتى سامان اپنے ساتھ لے گيا_و اسرّوه بضعة

(بضاعة) اس مال و اجناس كو كہتے ہيں جو تجارت

۴۰۶

كے ليے ہو تا ہے_

۶_حضرت يوسف(ع) كو پانے والے قافلہ نے ان كو تجارتى سامان قرار دہتے كى وجہ سے چھپانے كى بہرپور كوشش كي_

و اسرّوه بضعة

(اسرّوا) (پوشيدہ و مخفى ركھنا) كے معنى ميں (قرار ينے كا مضى متضمن ہے) اسى وجہ سے لفظ (بضاعة) كو مفعول دوم كے طور پر منصوب كيا گيا ہے_ تو جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان بنا كر انكو مخفى ركھا گيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا كنويں سے نجات پانا، ان كى غلامى كا آغاز تھا_و اسّروه بضعة

انسان كو ( بضاعت) تجارتى سامان قرار دينا ،اس كے غلام ہونے يا غلام خيال كرنے كے مترادف ہے_

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كو غلام كے طور پر خريد و فروخت كا رواج تھا_و أسرّوه بضعة

۹_ خداوند متعال، انسانوں كے اعمال و كردار سے آگاہ ہے_و اللّه عليم بما يعملون

۱۰_ اہل قافلہ، يوسفعليه‌السلام كو غلام بنانے كو غير شرعى اور غير قانونى كام سمجھتے تھے_و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بمايعملون

حالانكہ وہ بچہ جو لا وارث ملا ہو اسكو غلامى ميں لانا اور قابل فروخت قرار دينا جائز اور قانونى كام تھا_لہذايوسفعليه‌السلام كو مخفى ركھنا،معقول نہيں تھا _(ا سرّوه بضاعة)

۱۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ، ان كو ( خريد و فروخت كا) سامان قرار دينے پر گنہگار اور عذاب الہى كا مستحق قرار پايا_

و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بما يعملون

اس چيز كى ياد آورى كہخداوند متعال، بندوں كے اعمال سے آگاہ ہے ممكن ہے اس كے عذاب دينے كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانہ ميں راستہ سے ملنے والے انسان كى خريد و فروخت، نامناسب اور غير قانونى كام تھا_

و أسرّوه بضاعة

۱۳_ كنعان كے كنويں كے اطراف ميں اہل قافلہ كا كچھ دير كے ليے پڑاؤ ڈالنا اور كنويں سے يوسفعليه‌السلام كو نجات دينا اور اپنے ساتھ لے جانا، مشيت الہى كے مطابق اور اسكى دقيق نظارت ميں انجام پايا _

و جاء ت سيّارة و اللّه عليم بما يعملون

(ما يعملون) ميں ''ما'' سے مراد ممكن ہے يوسف (ع)

۴۰۷

كو خريد و فروخت كا ساما ن قرار دينا ہو (أسرّوه بضاعة ) اور نيز يہ بھى احتمال ہے كہ قافلہ كى تمام داستان جو يوسف(ع) كے بارے ميں ہے وہ مراد ہو_ پہلے احتمال كى بناء پرالله كا علم ان كے اعمال و رفتار كے بارے ميں ( خريد و فروخت كاسامان قرار دينا) انكو سزا دينے كے بارے ميں كنايہ ہے_دوسرے معنى كى صورت ميں علم خدا، اس كى تقدير و تدبير سے كنايہ ہے _ يعنى تمام امور جو يوسفعليه‌السلام كو كنويں سے نجات دينے كاسبب ہوئے ( كنعان كے اطراف ميں قافلے كا گزرنا ، كنويں كے قريب پڑاؤ ڈالنا ...) تمام كے تمام امورالله تعالى كى نظارت و نگرانى ميں واقع ہوئے_

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب ۹; الله تعالى كى تقدير ۱۳; الله تعالى كى نظارت ۱۳

اسماء و صفات :عليم ۹

غلامى كا نظام :غلامى كے نظام كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلامى كا نظام ۸

گمشدہ (انسان ) كى دريافت :گمشدہ انسان كى تجارت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲; يعقوبعليه‌السلام زمانہ ميں گمشدہ انسان كى تجارت ۱۲

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ:يوسفعليه‌السلام كو پالينے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶، ۱۰، ۱۱;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كا پڑاؤ ۱۳; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كاساقى ۱; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كو بشارت۴;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كے ساقى كى بشارت ۴; يوسفعليه‌السلام كو پالينے والے قافلے كى سزا،۱۱;يوسف(ع) كو پالينے والے قافلے كے ساقى كى خوشى ۴; يوسفعليه‌السلام كے پانے والے قافلے كى فكر ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا چھپانا ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶ ، ۷، ۱۳; يوسفعليه‌السلام كى غلامى ۷، ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى كنويں سے نجات ۲، ۳، ۷، ۱۳;يوسفعليه‌السلام كے كنويں كا قصّہ ۱

۴۰۸

آیت ۲۰

( وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ )

اور ان لوگوں نے يوسف كو معمولى قيمت پر بيچ ڈالا چند درہم كے عوض اور وہ لوگ تو ان سے بيزار تھے ہي(۲۰)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو اہل قافلہ نے بہت ہى ناچيز اور كم درہموں ميں فروخت كرديا_و شروه بثمن بخس دراهم معدودة

(شرائ) (شروا) كا مصدر ہے فروخت كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ اور (شروہ) ميں فاعل كى ضمير (سيّارة) كى طرف لوٹتى ہے (بخس ) مصدر ہے جو اسم مفعول كے معنى ميں ہے_( مبخوس _ ناقص اور ناچيز)كے معنى ميں ہے ( ثمن بخس) يعنى جس قيمت سے خريدارى كى گئي ہے وہ شے ارزش كے اعتبار سے اس سے زيادہ ہو (معدودة) كا معنى شمار كيا گيا ہےيہاں بہت كم ہونے سے كنايہ ہے_

۲_ تمام اہل قافلہ خود كو يوسفعليه‌السلام كى نسبت صاحب نفع خيال كرتے تھے اور اپنے آپ كو اسكا مالك سمجھتے تھے_

اسرّوه بضاعة و شروه بثمن

يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان قرار دينے اور انہيں فروخت كرنے كى نسبت قافلہ كيطرف دى گئي ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہو تاہے_

۳_ اہل قافلہ جنہوں نے يوسفعليه‌السلام كوپاياتھا ان كو اپنے پاس ركھنے ميں كوئي دلچسپى نہيں ركھتے تھے_

شروه و كانوا فيه من الزاهدين

(زہد) كسى شے كو بے فائدہ سمجھ كر اسكى طرف رغبت نہ ركھنے كو كہتے ہيں _ شايد اہل قافلہ كو خوف تھاكہ لا وارث انسان كو غلام بناناايك نامناسب رويہ ہے اور يہ لوگوں پر فاش نہ ہوجائے_ اس وجہ سے انہوں نے اس كے ليے بہت ہى كم قيمت قراردى تا كہ جلدى ہى فروخت ہوجائے_

۴_ اہل قافلہ كا يوسفعليه‌السلام كى فروخت ميں جلدى كرنا اور ان كى نگہداشت ميں بے توجہى كا اظہار كرنا، انكو كم قيمت فروخت كرنے كا سبب تھا_و شروه بثمن بخس و كانوا فيه من الزاهدين

۴۰۹

(و كانوا ) كا جملہ (شروه بثمن بخس ) كے جملے كى تعليل كے مقام پرہے _ يعنى يوسفعليه‌السلام كو اپنے پاس ركھنے ميں ان كى دلچسپى نہ لينا ، ان كو كم قيمت فروخت كرنے كا موجب تھي_

۵_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو بہت ہى كم درہم اور ناچيز سى قيمت اہل قافلہ كو فروخت كرديا_

و شروه بثمن بخس

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے كہ(شروہ) كے فاعل كى ضمير سے مراد برادران يوسف ہوں اس بناء پر يوسفعليه‌السلام كے بھائي فروخت كرنے والے اور اہل قافلہ اس كے خريدارتھے_ عبارت(الذى اشتراہ من مصر)بعد والى آيت ميں ممكن ہے اس بات كى تائيد كرتى ہوچونكہ مصر ميں يوسفعليه‌السلام كى خريد و فروخت سے پہلے بھى ان كى ايك مرتبہ خريد و فروخت ہوچكى ہے_

۶_ يوسف(ع) ، اپنے بھائيوں كى نظر ميں بے قيمت اور كم ارزش تھے_و كانوا فيه من الزاهدين

(كانوا) كى ضمير مذكورہ معنى كى صورت ميں برادران يوسفعليه‌السلام كى طرف لوٹ رہى ہے _

۷_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كى غلامى كا اور انكى خريد و فروخت كا كام رائج تھا_و شروه بثمن بخس

۸_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم ( چاندى كا سكہ) رائج كرنسى تھي_دراهم معدودة

۹_'' عن على ابن الحسين عليه‌السلام : فلما ا خرجوه ا قبل إليهم إخوة يوسف فقالوا هذا عبدنا ا منكم من يشترى هذا العبد؟ فاشتراه رجل منهم بعشرين درهماً و كان اخوته فيه من الزاهدين (۱)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب قافلے والوں نے يوسفعليه‌السلام كوكنويں سے باہر نكالا تو اس كے بھائي ان كے قريب گئے اور ان سے كہا : كہ يہ ہمارا غلام ہے كيا كوئي تم ميں سے ايسا ہے جو اسكو خريدے؟ تو اس وقت ايك شخص نے ان سے بيس درہم ميں خريد ليا اور حضرتعليه‌السلام كے بھائي ان ميں كوئي دلچسپى نہيں لے رہے تھے_

برادران يوسف(ع) :برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶; برادران يوسف(ع) كى فكر ۶

درہم :يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم كا ہونا ۸

____________________

۱)علل الشرائع ، ص ۴۸، ح ۱ ، ب ۴۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۴۱۳، ح ۱۷_

۴۱۰

روايت : ۹

غلام ركھنا :غلام ركھنے كى تاريخ ۷; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلام كا ركھنا ۷

كرنسى :كرنسى كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں رائج كرنسى ۸

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ :يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلہ كا دعوى ۲

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے بے توجہى ۳، ۴، ۹; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۹;يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱، ۴، ۵، ۹; يوسفعليه‌السلام كى ملكيت كا دعوى ۲

آیت ۲۱

( وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَداً وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَاللّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور مصر كے جس شخص نے انھيں ۱_خريد اتھا اس نے اپنى بيوى سے كہا كہ اسے عزت و احترام كے ساتھ ركھو شايد يہ ہميں كوئي فائدہ پہنچائے يا ہم اسے اپنا فرزند بناليں اور اس طرح ہم نے يوسف كو زمين ميں اقتدار ديا اور تا كہ اس طرح انھيں خوابوں كى تعبير كا علم سكھائيں اور اللہ اپنے كام پر غلبہ ركھنے والا ہے يہ اور بات ہے كہ اكثر لوگوں كو اس كا علم نہيں ہے (۲۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ مصر ميں داخل ہوا اور اسى ہى ديار ميں اسكو فروخت كرديا_

و شروه بثمن و قال الذى اشترىه من مصر

۲_ عزيز مصر نے مصر ميں قافلے والوں سے يوسفعليه‌السلام كو خريدليا _و قال الذى اشترىه من مصر

(من مصر)كے بارے ميں احتمال ہے كہ(اشتراہ ) كے متعلق ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے حال ہو _ ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى صورت ميں ممكن ہے اور بعد ميں آنے والى آيات اس بات كو بيان كر رہى ہيں كہ (الذى اشتراہ ) سے مراد عزيز مصر ہے_

۴۱۱

۳_ يوسفعليه‌السلام كا خريدار (زليخا كا شوہر) مصرى شہرى تھا_و قال الذى اشترى ه من مصر

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب (من مصر) كا متعلق محذوف ہواورجملہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے صفت ہو يعنى جملہ يوں ہو گا _ (قال الذى اشتراہ و ہو من اہل مصر ) اس نے كہا جس نے اسكو خريدا درحالا نكہ وہ اہل مصر ميں سے تھا_

۴_ زليخا كا شوہر، يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ( عزيزى ) كے مرتبے پر نہيں تھا_و قال الذى اشترىه من مصر

خريدار يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے( قرآن مجيد) عنوان سے ياد نہ كرنا،ممكن ہے مذكورہ تفسير كى طرف اشارہ ہو_

۵_ عزيز مصر ،نے يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ان كى بلند شخصيت اور مقام والاسے اطمينان حاصل كرليا _

لا مرأته أكرمى مثوىه عسى أن ينفعن

۶_ عزيز مصر چاہتا تھا كہ يوسفعليه‌السلام سے اپنے كاموں كے ليے استفادہ كرے يا اسكو اپنے اور اپنى بيوى كى فرزندى ميں لے آئے_قال الذى أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

۷_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كى مدد اور اسكو اپنى فرزندى ميں لانے كا سبب اپنى اور اپنى بيوى زليخا كى اس سے محبت كو قرارديا_أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

جملہ ( عسى ) جملہ ( اكرمى مثواہ) كے ليے علت ہے _ تو جملے كا معنى يوں ہوگا _ كہ ميں تم سے يہ چاہتا ہوں كہ تم اسكا احترام كرو تا كہ وہ ہم سے محبت كرنے لگے تا كہ اسكى مدد سے ہم اپنے دل كو بہلائيں يا يہ كہ اسكو منہ بولا بيٹا بنا نے ميں كامياب ہوجائيں _

۸_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كے كاموں كو اپنى بيوى زليخا كے سپرد كيا اور اس سے كہا كہ انكا احترام كرے اور ان كے مقام و مرتبے كا خيال ركھے_لا مرأته أكرمى مثوىه

(مثوى ) اسم مكان ہے جو گھر يا رہائش گاہ كے معنى ميں آتا ہے _( اكرمى مثواہ ) يعنى اس كى منزل ومقام كا احترام كرو_ گھر اور رہائش گاہ كے مناسب و اچھے ہونے پر تاكيد بتاتى ہے كہ اصل ميں اس شخص كى تعظيم ہے جو اس جگہ رہائش پذير ہے_

۹_ عزيز مصر اور اسكى بيوى زليخااولاد كى نعمت سے محروم تھے_أو نتخذه ولد

معمولاً وہ لوگ جو اولاد نہيں ركھتے، وہى كسى كو اپنى اولاد قرار ديتے ہيں اوراسوجہ سے جملہ ( نتخذہ ولداً) مذكورہ بالا معنى كى

۴۱۲

طرف ممكن ہے اشارہ ہو اور يوسفعليه‌السلام كو اپنى فرزندى ميں لانے كا بيان كلمہ (عسى ) سے ظاہر ہوتا ہے جو اس احتمال پر تاكيد كررہا ہے_

۱۰_ كسى شخص كو فرزند (منہ بولا بيٹے) كے طور پر انتخاب كرنا، يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں متداول امر تھا اور قديم مصر ميں اسكى قانونى حيثيت تھى _أو نتخذه ولد

۱۱_ خداوند متعال نے يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھرانے ميں داخل كر كے يوسفعليه‌السلام كے ليے اس سرزمين مصر ميں بانفوذ اور قدرتمند ہونے كے راستہ كو ہموار كيا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

(الأرض) سے مراد مصر كى سرزمين ہے_ ''تمكين '' ''مكنّا ''كا مصدر ہے جو مكان و جگہ دينے كے معنى ميں آتا ہے _ نيز قدرت اور سلطنت عطا كرنے كے معنى ميں آتا ہے (فى الأرض)كى قيد اس بات كو بتاتى ہے كہ آيت شريفہ ميں (مكنّا) سے دوسرا معنى مراد ہے_

۱۲_ عزيز مصر كے گھر، يوسفعليه‌السلام آرام و آسائش ميں تھے_كذّلك مكنّا ليوسف فى الأرض

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں داخل ہونا، خداوند متعال كے انكے بارے ميں وعدوں كے پورا ہونے كا پيش خيمہ تھا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الاحاديث

(لنعلّمہ) كا ايك مقدر كلام پر عطف ہے يعنى''مكنّاليوسف لنفعل كذا و لنعلّمه '' لنفعل كذا سے مراد وہ امور تھے جنكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے كے شروع ميں خداوند عالم نے بيان فرمايا تھا مثلا (رأيتهم لى ساجدين ) و(كذلك يجتبيك ربك ...)

۱۵_ خداوند متعال، يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير اور واقعات كى تفسير و تحليل كا سكھانے والا ہے_

و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۶_ خوابوں كيتعبير اور واقعات كى تفسير وتحليل كى تعليم ، يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھر ميں لے جانے كى تقدير الہى كى خاطر تھا_كذلك مكنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الأحاديث

(لام)'' لنعلمہ'' ميں غايت كے ليے ہے اور متعلق كى غرض و ہدف كو بيان كرتا تھا_

۱۷_ تعبير خواب كا علم اور آنے والے واقعات كى تحليل كرنے پرقدرت، خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہے_

۴۱۳

كذلك و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۸_آنے والے واقعات كى تاريخ اور انكا انجام پذير ہونا ، تقدير الہى اور اس كے قدرت اور اختيار ميں ہے_

و قال الذى اشترىه و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

۱۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير و تا ويل خواب اور آنے والے حالات كى تحليل كا علم ،مطلق و لا محدود علم تھا_و لنعلّمه من تأويل الاحاديث/ مذكورہ بالا تفسير كا حرف (من) جو كہ تبعيض كے ليے ہے سے استفادہ ہوتا ہے _ لہذا( ولنعلّمہ ...) كا معنى يوں ہوگا _ كچھ آنے والے حوادث و واقعات كى تحليل اور تاويل يا كچھ خوابوں كى تعبير كو ان كو سكھا ئيں _

۲۰_ آنے والے حالات اور آئندہ كے ماجروں كى تحليل و تاويل اور خوابوں كى تعبير كا علم ،بہت اہميت والا اور قيمتى ہے_و كذلك مكنا ليوسف فى الارض و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۲۱_ خداوند متعال اپنى مشيت اور ارادوں كو انجام دينے پر قادر ہے _والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كى ضمير ( الله ) كى طرف لوٹنى ہے _ امر الہى سے مراد وہ كام ہيں كہ جن سے ارادہ الہى اور مشيت خداوند ى اس كے تحقق اور انجام دينے كے ساتھ تعلق ركھتى ہے _

۲۲_ كوئي شے اور كوئي ذات،ارادہ الہى كو روكنے كى طاقت نہيں ركھتى _والله غالب على أمره

۲۳_ يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے حوادث و واقعات فرمان و تدبر الہى سے وجود ميں آئے ہيں _

و كذلك مكنّا ليوسف فى الا رض والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كے مصاديق ( كذلك مكنّا ليوسف) كے جملے كے قرينے سے يوسفعليه‌السلام كے امور كى تدبير ہے _ بعض مفسّرين نے (أمرہ ) كى ضمير كو يوسفعليه‌السلام كى طرف پلٹايا ہے اس صورت ميں جملہ ( والله غالب على امرہ) كا معنى يہ ہوگا ( كہ خداوند متعال يوسفعليه‌السلام كے امور پر غالب ہے اور اس كے امور كے نظم و ترتيب ميں اسى كا اختيار ہے ) _ مذكورہ بالاتفسير ميں كچھ زيادہ ہى وضاحت ہے_

۲۴_ لوگوں كى اكثريت اس بات سے ناگاہ ہے كہ تمام امور، خداوند عالم كى تدبير كے مطابق انجام پاتے ہيں اور وہ اپنى مشيت كے تحقق پر قادر ہے نيز تمام افراد اس كے مقابلہ ميں عاجز و ناتواں ہيں _

والله غالب على ا مره و لكنّ ا كثر النّاس لا يعلمون

۴۱۴

اكثريت:اكثريت كا جہل ۲۴

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى تعليمات ۱۵، ۱۶;الله تعالى كى تقدير و مقدرات ۱۶ ، ۱۸; الله تعالى كى ربوبيت ۲۳، ۲۴;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۸;الله تعالى كى قدرت ۲۱، ۲۴ ; الله تعالى كى مشيت ۲۱، ۲۴;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى نعمتيں ۱۳، ۱۷ ; الله تعالى كے ارادے كے تحقق كا پيش خيمہ ۱۴;الله تعالى كے افعال ۱۱، الله تعالى كے اوامر ۲۳

انسان :انسانوں كا عجز ۲۴//تاريخ :تاريخ ميں تبديلى كا سبب ۱۸//زليخا:زليخا اور يوسفعليه‌السلام ۷، ۸ ; زليخا كالاولد ہونا ۹

عزيز مصر :عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام ۲، ۶،۸;عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام كے درجات ۵; عزيز مصر كا بے اولاد ہونا ۹;عزيز مصر كى خواہشات ۸;عزيز مصركى قوميت ۳;عزيز مصر يوسفعليه‌السلام كى خريدارى كے وقت ۴

علم و دانش :آئندہ واقعات كى تحليل كے علم و دانش كى اہميت ۲۰;خوابوں كى تعبيركے علم و دانش كى اہميت ۲۰; علم و دانش كى قيمتى ہونا۲۰

قديمى و تاريخى مصر :قديمى و تاريخى مصر ميں منہ بولا بيٹا۱۰

منہ بولا بيٹا:منہ بولا بيٹا بنانے كى تاريخ ۱۰; منہ بولا بيٹا يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں ۱۰

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۲۲

نعمت :آسائش كى نعمت ۱۳;آئندہ كے واقعات كى تحليل كے علم كى نعمت ۱۷; تعبير خواب كے علم كى نعمت ۱۷; قدرت كى نعمت ۱۳

يوسفعليه‌السلام :يوسف(ع) ، عزيز مصر كے گھر ميں ۱۲، ۱۴، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كا احترام ۸;يوسفعليه‌السلام كا خريدار ۲; يوسفعليه‌السلام كا علم محدود ہونا ۱۹;يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۲، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كا مدبّر ۲۳; يوسفعليه‌السلام كا معلّم ۱۵، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كو آئندہ كے واقعات كى تحليل كا علم ۱۵، ۱۶ ، ۱۹;يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كا علم ۱۵، ۱۶، ۱۹; يوسفعليه‌السلام كو منہ بولابيٹا بنانا ۶،۷;يوسفعليه‌السلام كى آسائش ۱۲; يوسفعليه‌السلام كى حكومت كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱;يوسفعليه‌السلام كے اقتدار كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كے چناؤ كا سبب ۱۴;يوسف(ع) كے خريدار كى قوميت ۳;يوسفعليه‌السلام مصر ميں ۱، ۲، ۱۱

۴۱۵

آیت ۲۲

( وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْماً وَعِلْماً وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ )

اور جب يوسف اپنى جوانى كى عمر كو پہنچے تو ہم نے انھيں حكم اور علم عطا كرديا كہ ہم اسى طرح نيك عمل كرنے والوں كو جزا ديا كرتے ہيں (۲۲)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے بچپن اور نوجوانى كے ايّام، عزيز مصر كے گھر ميں گذارے يہاں تك كہ جوان ہوئے اور جسمانى اور عقلى بلوغ تك پہنچے_

كلمہ (اشدّ) جسطرح لسان العرب نے سبويہ سے نقلكيا ہے (شدّة)كى جمع ہے جو (طاقت و قدرت ) كے معنى ميں ہےلہذا (أشدّ) سے مراد مختلف طاقتيں ہيں جو مقام كى مناسبت سے جسمانى و عقلى طاقت كو شامل ہيں _

۲_ يوسفعليه‌السلام جب جوانى كى عمر ميں پہنچے تو جسمانى و ذہنى ترقى كے ساتھ ساتھ بلند حكمت اور وسيع علم كے حامل ہوگئے_

ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

(حكماً) اور (علماً ) كے الفاظ كا نكرہ استعمال كرنا، اس حكمت و علم كى عظمت كو بتاتا ہے جو خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو عطاكى تھي_ اور (اتي) فعلكو (نا ) كى ضمير متكلم كى طرف اسناد دينا، اس حقيقت كى تائيد كرتى ہے اور يہ جو خداوند متعال نے زليخا كى يوسف(ع) كے ساتھ مكارى كى داستان كو بيان كرنے سے پہلے ان كے علم و حكمت كو بيان كياہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يوسفعليه‌السلام زمانہ جوانى ميں علم و حكمت كے مالك تھے_اسى وجہ سے يہ احتمال نہيں ديا جاسكتا كہ زليخا كى يوسف(ع) سے داستان جوانى كے گزرنے كے بعد ہوئي ہو يعنى حضرت اسوقت مثلا تئيس يا چاليس سال كے ہوں _

۳_ خداوند متعال ہى يوسفعليه‌السلام كوحكمت و علم كا عطا كرنے والا ہے _أتيناه حكماً و علما

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام جوانى ہى ميں لوگوں كے درميان فيصلہ اور قضاوت كرنے كى قدرت ركھتے تھے _

ولّما بلغ أشدّه أتيناه حكماً و علم

۴۱۶

بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد معارف الہى كا علم، احكام شريعت،حكمت،اور لوگوں كے درميان قضاوت كا معنى بيان كيا ہے اور (علم ) سے مراد تعبير خواب سے آگاہى ، آئندہ حوادث و واقعات كى تحليل اورمصالح و مفاسد كى شناخت قرار دياہے _

۵_ يوسفعليه‌السلام كا سن رشد ميں پہنچنا، علم و حكمت كے حامل ہونے كا سبب تھا_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

۶_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى عمراور رشدكے مقام پر پہنچنے كے بعد مقام نبوت پر فائز ہوئے_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد مقام نبوت اور (علم ) سے مراد شريعت كا علم بيانكيا ہے _

۷_ مقام نبوت تك پہنچنے كے ليے اسكى صلاحيت اور سبب كى ضرورت ہوتى ہے _ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علم

۸_ يوسفعليه‌السلام نيك لوگوں كا واضح و روشن نمونہ تھے _و كذلك نجزى المحسنين

۹_ يوسف(ع) كا حكمت اور علم سے بہرہ مند ہونا، خداوند متعال كى طرف سے انكے نيك كاموں كى جزاء تھي_

(جزاء) (نجزى ) كا مصدر ہے _ جسكا معنى جزاء و سزا ہے _

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے نيك كام، ان كے مقام نبوت پر فائز ہونے كا سبب بنے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۱_ احسان او ر نيكى كرنا، علم و حكمت سے بہرمند ہونے كاسبب ہے_أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۲_ نيك لوگوں كوجزاء عطا كرنا اور ان كو علم و حكمت سے بہرہ مند كرنا، سنت الہى ہے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

( كذلك نجزى المحسنين) ميں (نجزي)فعل مضارع ہے جواستمرار سے حكايت كرتا ہے _ اور تفسير ميں اس سے سنت كا معنى كيا گيا ہے _

۱۳_ نيك لوگوں كو الله تعالى دنيا ميں بھى جزاء ديتا ہے _أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

احسان :احسان كے آثار ۱۱; احسان كى اہميت ۱۰، ۱۱، ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى جزاء ۹، ۱۳; الله تعالى كى سنت ۱۲; الله تعالى كى عطا ۳

۴۱۷

الله تعالى كى سنتيں :جزاء دينے كى سنت ۱۲; سزا دينے كى سنت ۱۲

حكمت :حكمت كا سبب ۱۱//صلاحيتيں :صلاحيتوكا فائدہ ۷//علم :علم كا سبب۱۱

محسنين :محسنين كا علم ۱۲; محسنين كى جزاء ۹، ۱۲; محسنين كى حكمت ۱۲;محسنين كى دنيا ميں جزاء ۱۳

نبوت :نبوت كا جوانى ميں عطا ہونا ۶;نبوت كے شرائط ۷

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام پر احسان كے آثار ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا بچپنا ۱;يوسفعليه‌السلام كا رشد ۱، ۲، ۶; يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں ہونا ۱;يوسفعليه‌السلام كا علم ۲،۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴;يوسفعليه‌السلام كا محسنين سے ہونا ۸;يوسفعليه‌السلام كواحسان كى جزاء ۹;يوسفعليه‌السلام كى جوانى ۲، ۴، ۶; يوسفعليه‌السلام كى حكمت ۲، ۹;يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۵ ; يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۳;يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے مراحل ۱;يوسفعليه‌السلام كى قضاوت ۴;يوسفعليه‌السلام كى نبوت ۶;يوسفعليه‌السلام كى نبوت كے اسباب ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى نوجوانى ۱;يوسفعليه‌السلام كے علم كا سبب ۱ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۲، ۴ ;يوسفعليه‌السلام كے مقامات ۶; يوسفعليه‌السلام ميں رشد كے آثار ۵; يوسفعليه‌السلام ميں علم كا سبب ۵

آیت ۲۳

( وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

اور اس نے ان سے اظہار محبت كيا جس كے گھر ميں يوسف رہتے تھے اور دروازے بند كردئے ۱_اور كہنے لگى لوآئو يوسف نے كہا كہ معاذ اللہ وہ ميرا مالك ہے اس نے مجھے اچھى طرح ركھا ہے اور ظلم كرنے والے كبھى كامياب نہيں ہوتے (۲۳)

۱_ زليخا ،حضرت يوسف(ع) كى عاشق ہوگئي _و راودته التى هو فى بيتها و غلّقت الابواب

۲_ زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق و محبت كا اظہار كر كے انہيں اپنے ساتھ وصال كى دعوت ديتى تھي_و راودته التى هو فى بيتهاعن نفسه

(مراودة ) (راودت) كا مصدر ہے _ جسكا معنى نرم لہجے ميں درخواست كرنا ہے (عن نفسہ) درخواست كے موردكو بتاتا ہےاسى وجہ سے (راودتہ ...) كا معنى يوں ہوا كہ زليخا نے بہت ہى نرم لہجے ميں يوسفعليه‌السلام سے اپنى محبت و عشق كا اظہار كركے اس سے خواہش كى كہ اپنے آپ كو ميرے اختيار ميں دے دے_ يہ ملنے اور وصال كرنے كے تقاضا سے كنايہ ہے

۴۱۸

۳_ زليخا اپنے مقصد كے حصول كے ليے حضرت يوسف(ع) كو ہميشہ اپنا ہم فكربنانےكے ليے مسلسل كوشش و سعيكرتى رہى _وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب (راد يرود) ( كہ مراود بھى اسى سے ہے) كے ساتھ جيسا كہ بعض اہل لضت نے كہا ہے اپنے مطلوب تك پہنچے كے ليے مسلسل كوشش و سعى كرنے كى قيد بھى ہو_

۴_ حضر ت يوسف(ع) مسلسل زليخا كى اس خواہش (وصال اور ہمبسترى كرنے) سے اجتناب كرتے رہے _

وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

بعض اہل لغت نے (مراودة) كے معنى ميں دو طرف كى كشمكش اور جھگڑے كو قيد قرارد ديا ہے_ اور انہوں نے كہا ہے كہ ( مراودة) كا معنى يہ ہے كہ دوميں سے ايك كسى شے كو چاہتا ہو اوردوسرا كسى اور شے كو چاہتا ہو _مذكورہ معنى بھى اسى صورت ميں كيا گيا ہے _

۵_ زليخا ،حضرت يوسفعليه‌السلام پر ظاہرى تسلط كواپنى خواہشات پورے كرنے كے ليے انہيں آمادہ كرنے كے ليے كارآمد سمجھتى تھى _

قرآن مجيد نے زليخا كو اس طرح بيان كيا ہے (التى ہو فى بيتہا ) وہ عورت كہ جس كے گھر ميں يوسفعليه‌السلام رہتے تھے) اس طرح سے زليخا كى صفت بيان كرنا يوسفعليه‌السلام پر زليخا كے تسلط كو بتا رہا ہے_

۶_ زليخا، نے حضرت يوسف(ع) سے كام لينے اور اس كے ساتھ وصال كرنے كے ليے اپنے محل كے دروازوں كو تالہ لگاديا اور انہيں اپنے پاس بلايا _راودته وغلّقت الا بواب و قالت هيت لك

(تغليق) ''غلّقت'' كا مصدر ہے _ تالہ لگانے كے معنى ميں آتا ہے (ہيت لك ) اسم فعل امر ہے _ جو (تم آؤ) كے معنى ميں آتا ہے _

۷_ زليخا كا محل ، مجلل اور شأن والا تھا اور اسميں بہت زيادہ دروازے تھے_و غلّقت الا بواب

(غلّقت الابواب ) باب تفعيل ہے دروازوں كے بند كرنے كے لئے بات تفعيل كو ذكر كرنا ممكن ہے شدّت مبالغہ كو بتاتا ہو _ يعنى دروازوں كو تالہ لگايا ور ان كے اندر والے حصوں كو محكم طريقے

۴۱۹

سے بند كيا اور يہ بات ممكن ہے دروازوں كى كثرت پر دلالت كرے_ مذكورہ بالا تفسير اسى دوسرے معنى كى صورت ميں ہے _

۸_ زليخا، نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنا كام حاصل كرنے كے ليے سہولتيں اور تمام شرائط كوفراہم كيا تھا_

روادته و غلّقت الابواب وقالت هيت لك

۹_ حضرت يوسف(ع) ، نے زليخا كے ظاہرى تسلط اور تمام شرائط مہيا ہونے كے باوجود بھى اسكى خواہش كو قبول نہيں كيا اور اس كے سامنے تسليم نہيں ہوئے_راودته وقالت هيت لك قال معاذ الله

(معاذ) مصدر اور مفعول مطلق ہے فعلمقدر كے ليے جو ''اعوذ'' ہے يعنى (أعوذ بالله معاذ)_

۱۰_ يوسف عليہ السلام شہوت رانى كے تمام وسائل فراہم ہونے كے باوجود ( يعنى زليخا كى خواہش اور اسكا اپنى مرضى كا اظہار كرنا ،محل كا خالى اوردروازوں كا بند ہونا ) بھى خدا كى پناہ مانگى _قال معاذا لله

۱۱_ خداوند متعال كى طرف توجہ اور اسكى پناہ طلب كرنا ، شہوت رانى كے برے انجام سے محفوظ رہنے كا راستہ ہے _

قال معاذا لله

۱۲_ گناہ كے گرداب اور لغزش سے نجات كے ليے ضرورى ہے كہ خداوند متعال كى پناہ لى جائے_قال معاذا لله

۱۳_ شادى شدہ عورتوں سے دوستى اور جنسى روابط ركھنا حرام ہے _قالت هيت لك قال معاذالله

( استعاذہ) اور خدا كى پناہ ميں جانا، گناہ اور شر پھيلانے والے مسئلہ ميں ہوتا ہے _

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى تعجب آوراور انكى عصمت شگفت انگيز تھي_

و روادته التى و غلّقت الا بواب و قالت هيت لك قال معاذالله

۱۵_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى اوج ميں ہى انسان موحد اور خداوند متعال كا فرمانبرداراور پرہيزو تقوى كى معراج پر تھے_

معاذا لله انه ربّى احسن مثواي

۱۶_ يوسفعليه‌السلام كا حقيقى توحيد پرست، اطاعت الہى ميں مخلص ہونا اور ان كا تقوى و پرہيزگارى ،اس علم و حكمت كا جلوہ تھا جو خداوند متعال ان كو عطا فرما ئي تھي_أتيناه حكاً و علماً قال معاذالله انه ربّى أحسن مثواي

۱۷_ خداوند متعال كى طرف توجہ ، انسان كو گناہ سے روكتى ہے _قال معاذا لله

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

اشاريے (۴)

صراط مستقيم:۱۵/ ۴۱_ميں اختلاف، ۱۶/ ۱۲۴; _كى اہميت، ۱۶/ ۱۲۰; _كى دعوت، ۱۶/ ۸۶; _سے دورى ۱۴/۱۸; سے مراد، ۱۵/ ۴۱; _ كيطرف ہدايت، ۱۶/ ۱۲۱;_كے عوامل ، ۱۶/ ۱۲۱نيز ر_ك ثابت قدم افراد

صفات:پسنديدہ_، ۱۵/ ۵۲; ناپسنديدہ_ ،۱۴/ ۱۸، ۱۵/ ۵۵، ۵۶، ۷۲، ۱۶، ۴، ۵۲، ۶۰; اعلى ترين_، ۱۶/ ۶۰

خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

صلہ رحم:قطع رحمى كے آثار، ۱۶/ ۹۰; _كى اہميت، ۱۶/ ۹۰

صيحہ آسماني، ر_ك عذاب

''ض''

ضروريات:_كى فراہمى ، اس كى اہميت، ۱۶/ ۱۱۵; اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۷; اس ميں موثر عوامل، ۱۴/ ۳۹، ۱۶/ ۱۱، ۱۴; اس كے منابع ، ۱۴/ ۳۳، ۳۴; اس كا سرچشمہ، ۱۴/ ۳۴، ۱۶/ ۹، ۸۰; اہم ترين_، ۱۶/ ۶; مغفرت كى ضرورت، ۱۴/۴۱، ۱۶/ ۱۱۱; خدا كى امداد كى ضرورت، ۱۴/ ۳۵، ۱۶/ ۱۲۷; انبياء كى ضرورت، ۱۶/ ۴۳; خدا كى ضرورت، ۱۴/ ۳۴; دين كى ضرورت، ۱۶/ ۴۶; رحمت كى ضرورت، ۱۶/۱۱۱; صبر كى ضرورت، ۱۶/ ۴۲; عبادت كى ضرورت ، ۱۴/ ۳۱; غذا كى ضرورت، -۱۶/ ۶; لباس كى ضرورت، ۱۶/ ۶، ۸۱; موعظہ كى ضرورت ،۱۶/ ۱۲۵; نماز كى ضرورت،، ۱۴/۳۱; وحى كى ضرورت، -۱۶/ ۴۶; ہدايت كى ضرورت، ۱۶/ ۱۲۱; ضروري_، ان كى فراہمى كى اہميت، ۱۶/ ۸۱نيزر_ك خلقت، انبياء، انسان، جزيرہ العرب، خداوند عالم، دينى قائدين، زندگى ، محمد صلعم ، مسلمان افراد، مقربين ، موجودات اور موحدين

'' ط''

طاغوت:_سے اجتناب، اس كى اہميت، ۱۶/ ۲۶

طبيعت:_سے استفادہ، ۱۴/ ۳۳، ۱۶، ۱۴/ ۶۹; _كى خلقت ، اس كى خصوصيات، ۶/۱۱; _كى شناخت ، اس كى تشويق ، ۱۶/ ۶۷نيز ر_ك تعقّل ، تفكر، خدا اور متفكران

طلاق:_كے احكام، ۱۶/ ۷۵//طمع:_كى مذمت ، ۱۵/ ۸۸

طبيعى اسباب:_كا عمل ، ۱۴/ ۲۵،۱۵/۲۲; _كا نقش ،۱۴/۳۲ ،۳۹، ۱۵/۲۰ ،۲۲،۱۶،۲۷ ،۲۸، ۳۳، ۷۳، ۱۶/۴، ۱۱، ۱۴

۷۲۱

،۱۸ ،۵۴،۵۶،۶۵،۶۶،۶۹،۷۹//طيبات:_سے استفادہ، ۱۶/ ۷۲نيز _ك نعمت

''ظ''

ظالم افراد: ۱۴/۶، ۱۳، ۱۵، ۲۷، ۱۵/ ۷۸، ۱۶/۲۸، ۳۳، ۸۵

_كے قديمى آثار، ۱۴/ ۴۵; _ پر اتمام حجت، ۱۴/ ۴۵; _كا طلب مہلت، ۱۴/۴۴; اس كا فلسفہ ، ۱۴/ ۴۴; _كا اضطراب، ۱۴/ ۷۷; _كا گمراہ كرنا، ۱۴/ ۳۰; _سے انتقام، ۱۴/ ۴۷ ،۴۸; _كو انذار، ۱۴/ ۴۲;_ كا برتاؤ، اس كى روش ، ۱۴/ ۴۵; _كى فكر ، ۱۴/ ۴۴; _كے پيرو كار، ان كا حبط عمل ، ۱۴/ ۱۸; _كا اخروى خوف ، ۱۴/ ۴۲، ۴۳; اس كے آثار، ۱۴/ ۴۳; _كا تزلزل، ۱۴/ ۲۷; _كى توبہ، اس كاردّ ، ۱۴/ ۴۴; _كى جہالت ، ۱۶/ ۴۱; _كى آنكھ ، اس كا خيرخواہ ہونا، ۱۴/۴۳; _كا حبط عمل ، ۱۴/ ۱۸; _كا اخروى حشر، ۱۴/ ۴۳، ۴۸; _كا جھوٹاپن، ۱۴/ ۴۴; _كى اخروى ذلّت، ۱۴/ ۴۳; _كى اخروى زندگي، ۱۴/ ۲۷; _كى دنياوى زندگي، ۱۴/ ۴۳; _ كا دنياوى زياں ، ۱۴/ ۱۵; _كى سرزنش، ۱۴/ ۴۴، ۲۷; _كى سركوبي، ۱۴/ ۴۷; _كى قسم ، ۱۴/ ۴۴;_ جہنم ميں ، ۱۴/ ۴۷;_ قيامت ميں ، ۱۴/ ۲۷، ۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۸، ۱۶/ ۲۸; صدر اسلام كے _، ۱۴/ ۴۵;_ اور ہجرت كى قدرو قيمت، ۱۶/ ۴۱; _عذاب كے وقت، ۱۴/ ۴۴، ۱۶/ ۸۵; اس سے عبرت، ۱۴/ ۴۵; _كا اخروى عجز، ۱۴/ ۴۳; _كى اخروى عجلت ، ۱۴/ ۴۳; _كا عذاب، ۱۴/ ۱۶،۲۲، ۴۵،۴۷، ۴۹; اس كى تاخير ، ۱۴/ ۴۷; اس كى حتميت ، ۱۶/ ۸۵; اس كى شدت، ۱۴/ ۱۷; ان كاا خروى عذاب، ۱۴/ ۴۴; ان كا دنيا وى عذاب، ۱۴/ ۴۶; _كا عصيان ، ۱۴/ ۱۴; _كا ناپسنديدہ عمل، ۱۶/ ۲۸; _كا انجام، اس كا بيان، ۱۴/۴۵; اس سے عبرت، ۱۴/ ۴۵; ان كا اخروى انجام، ۱۴/ ۱۷; ان كا برا انجام، ۱۴/ ۱۷; _كى قدرت، ۱۴/ ۴۴; _كى سزا، ۱۴/ ۴۲، ۱۶/ ۶۱; اس كى تاخير ۱۶/ ۶۱ ; اس كى تاخير كا فلسفہ ۱۴/۴۲;اس كا حتمى ہونا، ۱۶/ ۶۱; اس كى شدت، ۱۴/ ۴۲; اس سے عبرت، ۱۴/ ۴۵; ان كى اخروى سزا، ۱۴/ ۴۲; ان كى دنياوى سزا ، ۱۶/ ۶۱; ان كى دنياوى سزا كے آثار، ۱۶/ ۶۱; اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۶۱; _كى گمراہي، ۱۴/ ۲۷; ان كى اخروى گمراہي، ۱۴/ ۲۷; اس كا سرچشمہ، ۱۴/ ۲۷; _كا گو نگھاپن، ۱۶/ ۷۶: _كا دنياو ى مواخذہ، اس كے آثار، ۱۶/ ۶۱; _كى محروميت، ۱۴/ ۲۷; _كا مكر، ۱۴/ ۴۶; ۶۷; اس كا غير موثر ہونا، ۱۴/ ۴۶، ۴۷; ان كا تنوع ، ۱۴/ ۴۶; ان كى قدرت، ۱۴/ ۴۶; _ كو مہلت، ۱۴/۴۲، ۱۶/ ۶۱; اس كا فلسفہ ، ۱۶/ ۶۱; _ سے نجات، ۱۴/ ۱۴; _كو عذاب كا وعدہ، ۱۴/ ۴۷; _ كى ہلاكت، ۱۴/ ۱۳، ۱۴، ۱۶، ۴۶، ۴۷; اس كى حتميت، ۱۴/ ۱۳; _كا توافق، ۱۴/ ۴۵

۷۲۲

نيز ر_ك خدا ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور نعمت

ظلم:_كے آثار، ۱۴/ ۲۲; ۲۷، ۳۴، ۴۴، ۴۵، ۱۵/۷۹، ۱۶/ ۵۸، ۱۱۸، ۱۱۹; اس كے معاشرتى آثار، ۱۵/۶۶ ; _سے اجتناب، ۱۶/ ۹۰; _كى تاريخ ، ۱۴/ ۴۵; _سے تنفر، ۱۶/ ۹۰; _كا پيش خيمہ ، ۱۶/ ۹۰; _كا عام ہونا ،اس كے آثار، ۱۵/ ۶۶; _كا دنياوى عذاب، ۱۴/ ۴۴; _سے فرار، ۱۶/ ۴۱; اس كا طريقہ، ۱۶/ ۴۱،۹۰; _كا برا انجام، ۱۴/ ۴۲; _ كى سزا، ۱۴/ ۲۲، ۲۷، ;_ كا گناہ۱۴/۴۳،۴۴، ۱۵/۷۹ ;_كے موارد ۱۴/۱۳; _كے موانع، ۱۴/ ۴۲ ; _كى ناپسنديدگي، ۱۶/ ۹۰; _ سے نجات، اس كا سرچشمہ، ۱۴/ ۶; _سے نہي، ۱۶/ ۹۰

نيز ر_ك آل فرعون، اصحاب ايكہ ، افترائ، امتيں ، انبياء، انسان، توحيد، خدا، دختركشي، دين ، شيطان، عمل ، فراعنہ، فرعون، كفار، كفر ، مسلمان افراد، مشركين مكہ اور يہود

ظلمت:_كا تنوع، ۱۴/ ۱; _كا پيش خيمہ، ۱۴/ ۱; _كے موارد، ۱۴/۱; _سے نجات، ۱۴/۱

'' ع''

عاقبت كى فكر:_كى اہميت، ۱۴/ ۲۳

عبادت:_كے آثار، ۱۵/ ۹۸; _كے آداب، ۱۵/ ۹۸; _ خدا، ۱۵/ ۹۹; اس كى اہميت، ۱۴/ ۳۷، ۱۵/ ۹۸، ۱۶/ ۳۶; اس ميں حمد كرنا، ۵/ ۹۸; اس ميں تسبيح ، ۱۵/ ۹۸; اس كے عوامل، ۱۵/ ۹۸، ۹۹;_ غير خدا، ۱۴/ ۱۰، ۱۶/ ۷۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۷۳; _كا فلسفہ ، ۱۵/ ۹۹نيزر_ك ابرا ہيمعليه‌السلام ، استعداد ، توفيقات، كعبہ ، باطل معبود اور ضرورتيں

عبرت:_كى اہميت، ۱۶/ ۲۶; _كا پيش خيمہ ، ۱۴/ ۴۵; _كے عوامل ، ۱۴/ ۹، ۲۸، ۳۵، ۴۵، ۵۲، ۱۵/ ۷۵ ، ۷۵ ، ۷۶، ۷۷، ۷۹، ۱۶/ ۱۷، ۲۶، ۳۶،۶۶، ۶۷نيز ر_ك آثار قديمہ، ابراہيمعليه‌السلام ، امتيں ، انگور، اولولباب، بنى اسرائيل ، تاريخ،دين، اونٹ، ظالم ا فراد ، عذاب ،قوم ثمود، قوم لوط، قوم نوح، كفر كرنے والے، گائے، گوسفند ، موجودات اور نخل

عبرت نہ لينے والے :_وں كى مذمت، ۱۴/ ۴۵

عبوديت:_كے آثار ، ۱۵/ ۴۰،۴۲، ۱۶/ ۲; _كى اہميت، ۱۵/ ۴۱نيزر_ك محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

عُجب:_كے آثار، ۱۶/ ۲۲، _كى ناپسنديد گى ، ۱۴/ ۱۵

۷۲۳

نيز ر_ك آخرت

عجز:_كے آثار ، ۱۴/ ۲۱، ۱۶/ ۴۶

خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

عجلت:_كى مذمت، ۱۶/ ۱نيز ر_ك ظالم افراد

عدالت:_كى اہميت، ۱۶/ ۹۰، ۱۲۶; _كى دعوت، ۱۶/ ۷۶; معاشرتى _، اس كى اہميت، ۱۶/ ۷۱، ۷۶; _كا مفہوم ، ۱۶/ ۹۰نيزر _ك انتقام، عدالت خواہي، قصاص، قيامت اور مقابلہ بالمثل

عدالت خواہي:_كى قدرو قيمت ، ۱۶/ ۷۶نيزر_ك انسان اور عدالت

عداوت:ر_ك دشمني

عذاب:_كا ذريعہ، ۱۵/۷۳، ۸۳، ۱۶/ ۴۵;اہل _، ۱۴/ ۲، ۷،۲۱، ۲۲، ۴۲، ۴۲، ۱۵/ ۶۰، ۹۰، ۱۶/ ۳۴، ۳۶، ۱۰۴، ۱۰۶، ۱۱۷; ان پر اتمام حجت، ۱۵/ ۶۳; ان كے پسماند گان كا خوف، ۱۶/ ۴۷; ان سے عبرت ، ۱۴/ ۴۵; ان كا نقش ، ۱۶/ ۳۳; ان كے ساتھ ہم نشينى ، ۱۵/ ۶۵; _كى پيشگوئي، ۱۶/ ۵۴; _كى رعايت ، اس كى درخواست، ۱۶/ ۸۵; _كے سامنے تسليم، ۱۶/ ۴۶; _كا دفع، ۱۵/ ۸۴، ۱۶/۴۵ ; _كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۶۵، ۷۴، ۷۳، ۹۰، ۱۶/ ۳۳; اخروي_، اس كا احاطہ ۱۴/ ۵۰; اس كى اہميت، ۱۶/ ۱۱۷; _سے نجات كے عوامل ، ۱۴/ ۲۱،۲۲;اس كے مراتب، ۱۴/ ۲۱; اس كے اسباب، ۱۴/ ۴۳، ۴۹،۱۶/ ۸۵، ۱۰۷، ۱۱۷; _كا نزول ۱۴/ ۴۴; ۱۵/۶۳; اس كے اہل افراد، ۱۵/ ۵۹; اس سے نجات، ۱۴/ ۴۶، ۱۵/ ۵۹، ۱۶/۲۶; زمين كے ذريعہ_، ۱۶/ ۴۵; سجيل كے ذريعہ _، ۱۵/ ۷۴; صيحہ آسمانى كے ذريعہ_، ۱۵/ ۷۳، ۷۴، ۸۳، ۸۴;عظيم_، ۱۶/ ۱۰۶; اتمام حجت كے بعد_، ۱۵/ ۸۳، ۱۶/ ۱۱۳; معجزہ كے بعد_ ۱۵/ ۸۳; دردناك_، ۱۴/ ۲۲، ۱۵،۵۰; ۷۴، ۱۶/۱۰۴، ۱۵، ۱۱۷; صبح كے وقت_، ۱۵/ ۶۶، ۷۳،۸۳، دنياوى _، ۱۶/ ۴۶; اس كے اسباب، ۱۴/ ۴۴، ۱۶/ ۳۶، ۴۵، ۱۱۳; شديد_، ۱۴/ ۲، ۷، ۲۱، ۴۲; _كے مراتب، ۱۴/۲، ۷، ۱۷، ۲۲، ۱۵/ ۵۰، ۶۶، ۷۳، ۷۴، ۱۶/ ۳۴، ۶۳،۸۸، ۹۴، ۱۰۴، ۱۰۵، ۱۰۶، ۱۱۷; _سے مصونيت، ۱۵/ ۸۲،۸۴; اس كا احساس ، ۱۶/ ۴۵، ۴۶; اس كے اسباب، ۱۴/ ۴۴; _كا سرچشمہ ، ۱۶/ ۳۳; _كے اسباب، ۱۴/ ۷، ۱۵/ ۶۳، ۷۳، ۱۶/ ۶۱، ۶۳، ۹۴، ۱۰۴ ، ۱۰۵، ۱۱۳ ; _كى قبوليت ، اس كے شرائط ، ۱۶/ ۱۱۰نيزر_ك عذ ر خواہى اور كفار_ خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

عذر خواہي:

۷۲۴

_ميں صداقت، ۱۶/ ۱۱۰نيزر_ك عذر اور كفار

عرش:_كا نقش، ۱۵/ ۲۱

عزت:_كے عومل ، ۱۴/ ۱نيز ر_ك خدا اور قائدين

عسل :_سے استفادہ،اس كى تشويق، ۱۶/ ۶۹; _كى پيدا وار، اس كى جگہ، ۱۶/ ۶۹; اس كا سرچشمہ ، ۱۶/ ۶۹; _كا رنگ ، اس كا تنوع، ۱۶/ ۶۹; اس كے تنوع كا سرچشمہ ،۱۶/ ۶۹; _كى شفا بخشي، ۱۶/ ۶۹; _كے فوائد، ۱۶/ ۶۹

عشائر:_كا گھر بنانا، ۱۶/ ۸۰

عصمت :_كا مقام ، ۱۶/ ۸۹نيز ر_ك محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ملائكہ

عصيان:_كا انگيزہ ، اس كے بارے ميں سوال، ۱۵/ ۳۲; يہ ابراہيمعليه‌السلام سے ۱۴/ ۳۶; انبياء سے _، ۱۶/ ۶۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۶۳; اس كى سزا، ۱۴/ ۴۵، ۱۶/ ۶۳ ; خدا سے _، ۱۵/ ۳۱; ۳۲; اس كے آثار، ۱۵/ ۳۴ ; اس كا ذكرہ ۱۶/۸۱; اس كى سزا ۱۵/۳۴نيزر _ك ابليس ، انسان، ظالم افراد ، عصيان كرنے والے اور ملائكہ

عصيان كرنے والے :_وں پر اتمام حجت، ۱۴/ ۱۳; _ كى سزا، اس كے شرائط ، ۱۴، ۱۳; _كى محروميت، ۱۴/ ۳۶; _كى ہدايت، ۱۴/ ۱۳نيزر_ك عصيان

عطوفت پذيري:ر_ك اسلام، انسان او ر تبليغ

عفو:_كى قدر و قيمت، ۱۶/ ۱۲۶; _كى اہميت، ۱۵/ ۸۵;_كى سختي، ۱۶/ ۱۲۶; بغير احسان كے _، ۱۵/ ۸۵

نيزر_ك انتقام، تبليغ، دشمن، كفار ،محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مشركين اور مقابلہ بالمثل

عقاب:ر_ك عذاب اور سز

عقل:ر_ك اسلام ، تعقل، دين، سبيل اللہ اور قرآن

عقلمند افراد:_ اور آيات خدا، ۱۶/ ۶۷

عقيدہ:_كے آثار، ۱۵/ ۴۴، ۸۳، ۱۶/ ۳۰، ۳۲، ۳۳،۱۰۶; اس كے نفسياتى آثار ، ۱۶/ ۶۰; _كى آزادي، ۱۶/ ۳۳

عقائدى اختلاف: اس كى وضاحت، ۱۶/ ۶۴; اس كا حل ۱۶/ ۶۴; اس كے حلّ كا امكان، ۱۶/ ۹۳; اس كے حل كى اہميت، ۱۶/ ۶۴; _كى تاريخ، ۱۴/ ۳۰، ۱۶/ ۳۵;_ كى تصحيح ، اس كے عوامل ۱۶/ ۶۴; _كا ضعف، اس كے عوامل، ۱۶/ ۹۴; _كا صحيح ہونا ،اس كا ملاك، ۱۴/ ۱۰;

۷۲۵

باطل_ ۱۴/ ۴۲، ۱۶/ ۲۰، ۷۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۱۰۵; اس كا بے نتيجہ ہونا، ۱۴/ ۲۶; اس كا تنفر، ۱۴/ ۲۶; اس كى ناپائيداري، ۱۴/ ۲۶; توحيد پر _، اس كے آثار ، ۱۶/ ۲; توحيد عبادى پر_، ۱۶/ ۱۱۶; جبر پر _، اس كے آثار، ۱۶/ ۳; ;حكمت خدا پر_ اس كے آثار ۱۵/۸۵; خالقيت خدا پر _ ۱۶/۳;قرآن كے خير ہونے پر _، ۱۶/۳۰; اس كے آثار ، ۱۶/ ۳۲; دين ابراہيمعليه‌السلام پر_، ۱۶/ ۱۲۳; باطل معبودوں كى رازقيت پر_، اس كى مذمت، ۱۶/ ۵۶; ربوبيت خدا پر_، ۱۵/ ۳۶، ۳۹; اس كى اہميت، ۱۴/ ۱۸; شرك پر _، ۱۶/ ۳ ; شرك ربوبى پر _، ۱۶/ ۵۶; علم خدا پر _، ۱۶/ ۲۸; اس كے آثار، ۱۶/ ۹۱;خدا كى اولاد پر _، ۱۶/ ۵۷; قيامت پر _، اس كے آثار، ۱۵/ ۸۵، -۱۶/ ۹۲; مشيت خدا پر _، ۱۶/ ۳۵; باطل معبودوں پر _، ان كا بطلان ، ۱۶/ ۲۰; قرآن كے وحى ہونے پر _، ۱۶/ ۳۰; اس كے آثار، ۱۶/ ۳۲; خلقت كے بامقصدہونے پر _، اس كے آثار

خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

علائق:امن و سكون سے لگاؤ ، ۱۵/ ۴۸; بقاء نسل سے لگاؤ ، ۱۵/ ۵۳; بيٹے سے لگاؤ، ۱۶/ ۵۷; جاودانيت سے لگاؤ ، ۱۵/ ۴۸; سلامتى سے لگاؤ، ۱۵/ ۴۸; فرزند سے لگاؤ، ۱۵/ ۵۳; لذائذ مادى سے لگاؤ، اس كے عوامل، ۱۵/ ۳; اس كا انجام، ۱۵/ ۳ ; اس كى ناپسنديدگى ، ۱۵/ ۳نيز ر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، انسان ، كفار اور مشركين

عورت:_كا اضافہ ، اس كے آثار، ۱۴/ ۶; _ كو اذيت ، اس كا سبب، ۱۴/ ۶; _ اور مرد كا مساوى ہونا ،۱۶/۷۲، ۹۷; _ كے حقوق، ۱۶/ ۵۹; _كى حقيقت، ۱۶/ ۷۲; _ كى پاكيزہ زندگي، ۱۶/۹۷ ;_ كى شخصيت، ۱۶/ ۵۹نيز ر_ك جاہليت اور بنى اسرائيل

عوامى ہونا:ر_ك ابراہيمعليه‌السلام

علم:_كے آثار ، ۱۶/ ۴۱، ۴۳، ۸۹; _كى قدر و قيمت، ۱۵/ ۵۳، ۱۶/ ۷۰; _كا اضافہ اس كے آثار، ۱۶/ ۹۵; _كى اہميت، ۱۵/ ۵۳;_ كاا كتمان، اس كى مذمت ، ۱۶/ ۴۳نيز ر_ك آئندہ كے افراد، ائمہعليه‌السلام ، ابراہيمعليه‌السلام ، ابليس، اسحاقعليه‌السلام ، اسلام، انبياءعليه‌السلام ، انسان، گذشتہ افراد، خدا، دين ، ذكر، سبيل اللہ ، عقيدہ، قيامت ، گمراہ فراد، لوطعليه‌السلام ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، معبود، ملائكہ ہدايت يافتہ اور نيت

علماء: _كى فكر ، ۱۶/ ۲۷; _سے سوال كرنا ،۱۶/ ۴۳; _ كى طرف رجوع، ۱۶/ ۴۳; اس كى اہميت، ۱۶/ ۴۳; _كى كلام اس كى حجيت كا دائرہ كار ، ۱۶/ ۴۳; صدر اسلام ميں _، ۱۶/ ۴۳; قيامت ميں _، ۱۶/ ۲۷; _اور انبياء، ۱۶/ ۴۳; _

۷۲۶

اور كفار، ۱۶/ ۲۷; _كى ذمہ داري، ۱۶/ ۶۴; _كے مقامات ، ۱۶/ ۲۷; _كا نقش،۱۶/۴۳; ان كا اخروى نقش، ۱۶/ ۲۷

نيزر_ك تقليد، جاہل افراد، دينى علماء، علماء مكہ اور مشركين

علماء ديني:_كى تحقير، ۱۶/ ۲۷; _كے دشمن;۱۶/ ۲۷

علماء مكہ:۱۶/ ۴۳

علم غيب:ر_ك خدا ور ذكر

عليّت:ر_ك نظام عليّت

عمار ياسر:_كا ايمان،۱۶/۱۰۶; _كا تقيّہ، ۱۶/۱۰۶; _كا اكراہى كفر ،۱۶/۱۰۶

عمر :_كا آغاز ، ۱۶/۷۰; _كى تباہى ، اس كے موارد، ۱۵/ ۳; _كے دوران، ۱۶/۸۰; اس كا بدترين حصّہ، ۱۶/ ۷۰; طول _، اس كا سبب۱۴/ ۱۰

عمل:_كے آثار، ۱۴/۸، ۵۱۲۲ ،۱۵/۴۴ ،-۸۳ ،۹۳، ۱۶/ ۲۵ ،۳۰،۳۲،۳۳ ،۳۴ ،۳۶ ،۶۱، ۹۶، ۱۰۰ ، ۱۰۸،۱۱۰،۱۱۱،۱۱۳،۱۱۹،۱۲۱،۱۲۲;اس كے معاشرتى آثار، ۱۶/۱۲۱; _كى قدر و قيمت، ۱۶/ ۹۶ ; _كى اصلاح ۱۶/۱۱۹;_سے اجتناب كى اہميت ۱۶/۹۰;_كى پاداش ، اس كى اخروى پاداش، ۱۴/ ۵۱، ۱۶/ ۱۱۱; اس كى جگہ ، ۱۶/ ۱۱۱; _كا تجسم ، ۱۴/ ۵۱، ۱۶/۱۱۱;_ كا ثبت و ضبط، ۱۶/ ۲۵; _كا حساب، و كتاب، ۱۴/ ۵۱; اس كااخروى حساب و كتاب، ۱۴/ ۵۱; پسنديدہ_، ۱۴/ ۱۱، ۳۱، ۳۹، ۴۱، ۴۷، ۱۵/ ۳۲، ۳۶، ۵۰، ۵۵، ۷۶، ۷۹، ۸۵، ۹۸، ۱۶/ ۱۸، ۲۰، ۴۱، ۴۴، ۵۰; اس كى اہميت ، ۱۴/ ۳۱; اس كى پاداش، ۱۴/ ۷، ۱۶/ ۹۶; اس كى طرف دعوت ،۱۶/ ۲; اس كے مراتب، ۱۶/ ۹۶; جاہلانہ_، ۱۶/ ۹۲، آخرت ميں _، اس سے انتفاع، ۱۴/ ۸۸; شيطاني_، ۱۶/ ۶۳; ناپسنديدہ _ ، ۱۵/ ۳، ۶۸، ۶۹، ۸۸، ۱۶/ ۱۷، ۲۸، ۴۵، ۴۳، ۷۲، ۹۲; اس كے آثار، ۱۶/ ۳۴; اس سے اجتناب كى اہميت، ۱۶/ ۹۰; اس سے نفرت، ۱۶/ ۹۰; اس كا ظلم ، ۱۶/ ۱۱۹; اس كو پيش كرنے والوں كا عذاب ۱۶/ ۴۵، اس كى سزا، ۱۴/۷; اس كا سبب، ۱۶/۱۱۹; اس سے نہي، ۱۵/۷۱، ۱۶/ ۹۰;_كى فرصت، ۱۴/ ۳۱، -۱۶/ ۳۰، ۱۱۱; _كى قبوليت ، اس كے عوامل ، ۱۴/ ۱۸; _كى سزا ، ۱۶/ ۳۴; اس كى اخروى سزا، ۱۴/ ۵۱، ۱۶، ۱۱۱; اس كى جگہ ۱۶/ ۱۱۱; _كے گواہ، ۱۶/ ۸۴; اس كا انتخاب، ۱۶/ ۸۴، ۸۹; _كا مواخذہ ، اس كا پيش خيمہ، ۱۹/ ۹۳،اس كا اخروى مواخذہ ،۱۵/ ۹۳; _ كا مسئول ، ۱۵/ ۹۳،

۷۲۷

۱۶/ ۹۳نيز ر_ك اديان ،اصحاب ،يمين، اقوام گذشتہ امتيں ، انبياء، انسان، پيمان، پاداش، خدا، دعا ،دين، ذكر، سعادت مند افراد، صابرين ، ظالم افراد ، علم، عمل صالح، طبيعى عوامل ، قرآن، قوم ثمود، قيامت ، كفار، ; كتب آسمانى ، سزا ۲۷ ; گمراہ افراد ، متقين ، مشركين; نامہ عمل اور اجداد

عمل صالح:۱۶/۹۸_كے آثار، ۱۶ /۳۲، ۹۷،۹۸; قابل قدر_، اس كے شرائط، ۱۶/ ۹۷; _كى اہميت، ۱۴/ ۲۳نيزر _ك ايمان، زندگى اور كفار

عناد: ر_ك دشمني

عواطف: ر_ ك اسلام، بنى اسرائيل ، تبليغ، حقوق، رشتہ دار، دين اور فقراء

عہد:_كے آثار، ۱۶/ ۹۲; _كے احكام، ۱۶/ ۹۱، ۹۲; _كى اہميت، ۱۶/ ۹۲; _سے وفا كرنے والے ، اس كى پاداش، ۱۶/ ۹۵; _سے وفا ، اس كے آثار، ۱۶/ ۹۶; اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۲; ۹۵; اس كا وجوب، ۱۶/ ۹۱نيز ر_ك امتحان ، خدا، ذكر، عہد شكن افراد اور عہد شكن

عہد شكن افراد:_كو انذار، ۱۶/ ۹۲; _كى دنيا طلبي، ۱۶/ ۹۵;_كا اخروى مواخذہ، ۱۶/ ۹۲نيزر_ك عہد اور عہد شكني

عہد شكني:_كے آثار، ۱۶/ ۹۴; _كى بے منطقي، ۱۶/ ۹۴; _ كى حرمت ۱۶/۹۳; _ كا اخروى عذاب ۱۶/۹۴; _ كے موانع، ۱۶/ ۹۱، ۹۲نيزر _ك تشبيہات قرآن ، خدا، عہد اور عہد شكن افراد

عہد عتيق:ر_ك تورات

''غ''

غفلت برتنے والے :۱۶/ ۱۰۸_وں كا اخروى زياں ، ۱۶/ ۱۰۹; خدائي پاداش سے ۱۶ / ۹۵

غذا:_كى اہميت، ۱۶/ ۲نيزر _ك نعمت اور ضرورتيں

غرور: ر_ك تكبر اور عجب

غريزہ جنسي:_كى تسكين، ۱۵/ ۷۱;اس كا طريقہ، ۱۵/ ۷۱; اس كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۷۱

غضب:ر_ك گذشتہ اقوام، انسان، خداوند، مرتد افراد اور مشركين

۷۲۸

غفران: ر_ك مغفرت

غوطہ زني:_كى تشويق، ۱۴/ ۳۲نيز ر_ك دري

غذا كى فراہمي:شگوفہ سے _، ۱۶/۶۹;گيلى مٹى سے _، ۱۶/۶۹; پھلوں سے_۱۶/۶۹;_كے منابع ۱۶/ ۵،۶۶ ، ۶۹

نيز ر_ك شہر كى مكھي

غلام ركھنے والے افراد:_كا برتاؤ، ان كا طريقہ، ۱۶/۷۱;_كى فكر ، ۱۶/۷۱; _كى ہٹ دھرمي، ۱۶/۷۱نيز ر_ك غلام

خدا كے برگزيدہ افراد:۱۴/۵، ۱۶/۲،۱۲۱;_كے فضائل ، ۱۴/۴; _ پر وحي، ۱۶/۲

غلام:_كے احكام۱۶/۷۵;_كا حج، ۱۶/۷۵;_ كى اقتصادى محروميت، ۱۶/۷۱نيز ر_ك غلام ركھنے والے اور قرآنى مثاليں

غفلت:_كے آثار ، ۱۵/۷۲، ۷۳،۱۶/۱۰۸،۱۰۹; _كى مذمت، ۱۵/ ۷۲; _كے عوامل، ۱۶/ ۱۰۸; آخرت سے _، اس كے آثار، ۱۶/ ۱۰۷; خالق كے بے نظير ہونے سے _، ۱۶/۱۷; ناپسنديدہ_، ۱۵/ ۷۲نيز ر_ك انسان، خدا، دنياطلب افراد، دين ،قوم لوطعليه‌السلام اوركفار

غوطہ زني:_كے احكام، ۱۶/ ۲۴

'' ف''

فاطمہعليه‌السلام :_كے مقامات، ۱۴/ ۲۴

فحشاء:_سے اجتناب، ۱۶/ ۹۰; اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۰; _سے نفرت، ۱۶/ ۹۰; _كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۹۰ ; _ كے موانع، ۱۵/ ۶۹; _سے نہي، ۱۶/ ۹۰

فراموشي:ر_ك انسان، بڑھاپا اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

فرزند:_كے لي ے دعا، ۱۴/ ۳۵، ۳۷، ۴۱; اس كى قدر و قيمت، ۱۴/ ۳۵; اس كى اہميت، ۱۴/ ۳۵; _كى سرنوشت، اس كى اہميت، ۱۴/ ۳۵; _كى توفيق كى درخواست۱۴/ ۴۰; _پر ولايت، ۱۶/ ۵۹

۷۲۹

نيز ر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، بشارت، جاہليت ، خدا، اولاد ،علائق اور نعمت

فرزنداري:_كى رحمت، ۱۵/ ۵۶; _سے مايوسي، اس كے عوامل، ۱۵/ ۵۵نيزر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، اميدواري، بڑھا پا اور عقيدہ

ملائكہ: ر_ك ملائكہ

فرصت:_ سے استفادہ، ۱۴/۴۴; اس كى اہميت، ۱۴/ ۳

فرعون:_كى استبدادى حكومت، ۱۴/ ۶; _كا ظلم، ۱۴/ ۶; _كا سياسى نظام، ۱۴/۶نيزر_ك فراعنہ

فراعنہ:۱۴/۶_كى از يتيں ،۱۴/۶; _كا شكنجہ ميں جكڑنا، ب۱۴/ ۶; _كے شكنجے ، ۱۴/ ۶; بدترين شكنجہ، ۱۴/ ۶; اس سے نجات، ۱۴/ ۶; _كا ظلم ، ۱۴/ ۶; _كے قتل، ۱۴/ ۶; _سے نجات، ۱۴/ ۶/ ۷; _كى خصوصيات ، ۱۴/ ۶نيزر_ك آل فرعون

فساد:_كے معاشرتى آثار ، ۱۵/ ۵۸; _سے اجتناب، اس كے آثار، ۱۰/ ۵۹; _كا عام ہونا، اس كى سزا، ۱۶/ ۸۸; معاشرتي_، اس كا سبب، ۱۶/ ۸۸; _كى سزا ، ۱۶/ ۸۸; _كا سرچشمہ، ۱۶/ ۱۰۵نيز ر_ك فساد اور پاكيزہ افراد

فسق: ر_ك متقين

فكرى تقويت:_كے عوامل ،۱۵/ ۹۸

فصاحت:ر_ك قرآن

فطرت:_سے اعراض،۱۶/ ۹۰; _كا متنبہ كرنا ، اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۰; اس كے عوامل ، ۱۶/ ۵۳; _توحيد ى ، ۱۶/ ۵۳

فلاح و بہبود:_كے آثار، ۱۶/ ۱۱۲; _كى بقائ، اس كے عوامل ، ۱۶/ ۱۱۴; _ كا سرچشمہ ، ۱۶/ ۸۰نيز ر_ك آسائش ، اہل بہشت اور سفر

فرمانبرداري:ر_ك خلقت، ابراہيمعليه‌السلام ، اجرام فلكي، اطاعت، انسان، تسليم، زمين پر دينگے والے ،ذكر، شہد كى مكھى ، سائے ، كفار ، مومنين، ملائكہ اور موجودات

فسادبر پا كرنا:_كے موارد، ۱۶/۸۸نيز، ر_ك سبيل اللہ ، قوم لوطعليه‌السلام ، كفار اور كفار مكّہ

فقر:_كے آثار ، ۱۶/ ۱۱۲; _كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۲، ۱۱۳ نيزر_ك فقراء اور مكہ

۷۳۰

فقراء:_ كے حقوق، ۱۴/ ۳۱نيزر _ك فقر//فلاح:ر_ك كاميابي

'' ق''

قانون:_كى رعايت، اس كى اہميت، ۱۵/ ۳۲نيز ر_ك قانون شكني

قانون شكني:_كے بارے ميں سوال، ۱۵/ ۳۲نيزر_ك حقوق

قانون گذاري:ر_ك حقوق

قبر: ر_ك ملائكہ

قبلہ:_كى تشخيص، اس كا ذريعہ،۱۶/ ۱۶

قتل:ر_ك امتحان اور بنى اسرائيل اور فراعنہ

قدرت طلبي:ر_ك گذشتہ اقوام

قرآن: ۱۶/ ۹۸_كى آيات ، ۱۵/ ۱; آيات منسوخ، ۱۶/ ۶۷، ۱۰۲; آيات منسوخ كى حقانيت ۱۶/۱۰۲; آيات ناسخ، ۱۶/ ۱۰۲; اس كى آيات ناسخ كى حقانيت، ۱۶/ ۱۰۲; اس كا نزول ۱۵/ ۱; اس كى خصوصيات، ۱۵/۱;_ كى آيت بندي، ۱۵/۱; _كى قدرو قيمت، ۱۵/ ۸۸; _سے استفادہ ، اس كے شرائط ، ۱۴/ ۵۲ ; اس كے مراتب ، ۱۶/ ۱۰۲;_كا استہزاء كرنے والے ، ۱۵/ ۹۱; اس كا رفع شرّ، ۵/ ۹۵; _كا اعجاز ، ۱۶/ ۴۴; _پر افترائ، ۱۶/ ۲۶; اس كے آثار، ۱۶/ ۲۵; اس كا بطلان، ۱۶/ ۲۵; اس كى سزا، ۱۶/ ۱۰۵; اس كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; اس كى ناپسنديدگى ، ۱۶/ ۲۵، ۲۸; _كے انذار، ۱۴/ ۵۲، ۱۶/ ۹۰; _كى اہميت، ۱۴/ ۵۲، ۱۵/۸۷، ۱۶/۲۶، ۸۹; _كى بشارتيں ۱۶/ ۸۹، ۱۰۲; اس سے استفادہ ، ۱۶/ ۱۰۲; اس كى تاثير كے شرائط، ۱۶/ ۸۹; _كى بے نظيرى ، ۱۶/ ۱۰۳;_كى پيشگوئياں ، ۱۵/ ۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶/ ۱۸;_كى پيوستگي، ۱۵/۹۱; _كى تاريخ، ۱۵/ ۱، ۱۶/ ۶۴; _كى وضاحت ، ۱۶/۴۴،۶۲; اس كى اہميت ، ۱۶ /۶۴; اس كا فلسفہ، ۱۶/ ۴۴; _كى تبعيض اس سے اجتناب، ۱۵/ ۹۱; _كى تبعيض كرنے والے ، ۱۵/۹۰، ۹۱; صدر اسلام ميں ان كا وجود، ۱۵/ ۹۰; ان كا عذاب ،۱۵/ ۹۰; ان كا اخروى مواخذہ، ۱۵/ ۹۲،۹۳; _كى تشبيہات، ۱۴/ ۲۴، ۲۶، ۱۶/۹۲; _كى تعلميات ، ۱۴/ ۴۵،۱۶/ ۸۹; اس كا طريقہ ، ۱۴/ ۱۸، ۲۴،۲۶; ۱۵/۴، ۴۵،۵۰، ۵۱، ۱۶/ ۷۵ ، ۷۶; اس كا اہم ترين حصّہ، ۱۴/۵۲ ، ۱۶/۹۰، _كا ناقابل تفكيك ہونا ، ۱۵/ ۹۱; _كى تكذيب ، اس كے عوامل، ۱۶/ ۵۲، ۱۶،۲۴; _كى تلاوت ، اس كے آداب، ۱۶/ ۹۸; اس ميں استعازہ ،

۷۳۱

۱۶/ ۹۸; اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۸; _كا منزہ ہونا ،۱۶/ ۱۰۲; _كے خلاف سازش ، اس كا افشائ، ۱۶/ ۱۰۳; _پر افسانہ كى تہمت، ۱۶/ ۲۴، ۲۵،۲۶،۲۸; _ كى عالمگير يت، ۱۴/۱، ۵۲، ۱۶/ ۴۴; _كى حقانيت، ۱۶/ ۱۰۲; اس كى درخواست كے دلائل، ۱۶/ ۳۳; _كى حقيقت، ۱۶/ ۱۰۲; _كا خير ہونا، ۱۶/ ۳۰;_كے دشمن ، ۱۶/ ۹۸; ان كى سازش، ۱۶/ ۲۶; ان كا مكر، ۱۶/ ۲۶; _كى دعوتيں ، ۱۵/ ۷۵; _كى رحمت، ۱۶/ ۶۴،۸۹; _كے رموز، ۱۴/۱، ۵/۱; _كى قسميں ، ۱۵/ ۹۲، ۱۶ /۵۶، ۶۳; _كى عجميت، اس كا ردّ، ۱۶/ ۱۰۳; _كى عربيت، ۱۶/ ۱۰۳; _كى عظمت، ۱۴/۱، ۱۵/۱،۹، ۸۷; _كى عقلانيت، ۱۴/ ۵۲; _كى فضليت، ۱۶/ ۴۴، ۸۹، ۱۰۲; _كا فہم ، اس كا سہل ہونا، ۱۴/ ۵۲، ۱۵/ ۱; اس كے عوامل، ۱۶/ ۴۴; _كے قارى حضرات، ان كے دشمن ، ۱۶/ ۹۸; _اور اہل كتاب، ۱۵/ ۹۰; _ اور عقل ، ۱۴/ ۵۲; _اور لوح محفوظ ، ۱۵/۱;_كے قصص، ۱۴/ ۴۵; ان كا فلسفہ، ۱۵/ ۷۵، ۷۷; _كے كفار، ۱۵/ ۱۳; ان كا عذاب، ۱۴/ ۲; ان كا انجام ، ۱۴/ ۲; _كا كمال، ۶/ ۸۹; _پر ايمان لانے والے، ان كى ثابت قدمي، ۱۴/ ۲۷; ان كے اخروى مقامات ، ۱۶/۳۰; _كا مبين ہونا، ۱۶/ ۴۴; _كى مثاليں ، ۱۴/ ۱۸، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۴۵، ۱۶، ۷۵، ۷۶; ان كا فلسفہ ، ۱۶/ ۷۵، ۱۱۲; ان كا فہم ، ۱۴/ ۲۴; ان كے فوائد، ۱۴/۲۵; _كے ساتھ مجادلہ، ۱۶/ ۱۲۵; _كى حفاظت، ۱۵/ ۹; _كے مخاطب، ۱۵/ ۹۰، ۱۶/ ۴۴; _كى مصونيت، ۱۵/ ۹; _پر افتراء باندھنے والے ، ۱۵/ ۹۱، ۱۶/ ۱۰۵; ان كا گمراہ كرنا، ۱۶/۲۵; ان كو انذار، ۱۶/ ۲۵، ۲۶; ان كى بے توجہى ۱۶/ ۲۵; ان كا جھوٹ پن، ۱۶/ ۱۰۵ ; ان كے برتاؤ كا طريقہ، ۱۶/ ۲۷; ان كا ناپسنديدہ عمل، ۱۶/ ۲۵; ان كا كفر، ۱۶/ ۲۷; ان كى اخروى سزا ، ۱۶/ ۲۵; ان كى سزا، ۱۶/ ۲۵; ان كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; ان كى ہلاكت ، ۱۶/ ۲۶; _كى تكذيب كرنے والے ، ۱۵/ ۹۱، ۱۶/ ۲۴; ان كو انذار،۱۶/ ۳۴; ان كا جواب، ۱۶/ ۱۰۲; ان كى جہالت، ۱۶/ ۱۰۱، ان كا انجام ، ۱۶/ ۲۵; ان كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; قيامت ميں ہونا، ۱۶/ ۲۵; _ كا سرچشمہ، ۴/۱; _كى نامگذارى ، ۱۵/۱; _كے نام، ۱۴/ ۱; ۱۵/ ۱، ۶، ۹، ۱۶/ ۴۴، ۹۸; _كى نجات بخشى ، ۱۴/ ۵۲; _كا نزول ،۱۵/ ۹، ۱۶/ ۶۴، ۱۰۲;اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۳۰; اس كا فلسفہ، ۱۴/۱ ، ۲، ۵۲، ۱۶/ ۴۴، ۶۴، ۸۹; اس كا سرچشمہ، ۱۵/۹; اس كا نزول تدريجي، ۱۶/ ۴۴، ۱۰۱; اس كے تدريجى نزول كے آثار، ۱۶/ ۱۰۲، اس كے نزول دفعي،۱۶/ ۴۴; _ميں نسخ، ۱۶/ ۱۰۱، ۱۰۲; اس كے آثار ، ۱۶/ ۱۰۱; اس كى حقيقت، ۱۶ /۱۰۱; اس كا فلسفہ ، ۱۶/ ۱۰۱، ۱۰۲; _كا نقش، ۱۴/ ۱; ۵۲، ۱۵/۱ ،۹، ۱۶/ ۴۴، ۶۴، ۸۹، ۹۰، ۱۰۲;_ كا وحى الہى ہونا ۱۴/۱ ، ۵۲، ۵۱/۹/ ۱۶/۲۴، ۶۴،۱۰۲، ۱۰۳; اس كے دلائل، ۱۶/ ۱۰۳; اس كا كتمان، ۱۶/ ۱۰۳;_كا واضح ہونا، ۱۴/ ۵۲، ۱۵/۱; _كى خصوصيات، ۱۴/ ۱، ۵۲، ۱۵، ۹، ۱۶/ ۴۴،۸۹; _كا

۷۳۲

كارہدايت، ۱۴/ ۱، ۹، ۲۵، ۱۵، ۹، ۴۵،۱۶، ۶۴، ۸۹، ۹۰، ۱۰۲; _كى ہدايتيں ، ان كى تاثير كے شرائط، ۱۶/ ۸۹

نيز ر_ك اطاعت، ايمان، قرآنى تشبيہات، تفكر، عقيدہ ،قريش ، كفار ، كفار مكہ ،كفر ، گنہگارافراد، قرآنى مثاليں ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مسيحى افراد، مشركين ، نعمت اور يہود//قرباني:غير خداكے ليے _، ۱۶/ ۱۱۵

قريش:_كى دشمني، ۱۴/ ۲۸; _اور قرآن ، ۱۵/ ۹۱; _كے كفار ، ان كا استہزائ، ۱۵/ ۹۱; ان كے افترائ، ۱۵/ ۹۱; ان كى تہمتيں ، ۱۵/ ۹۱

قدر و قيمت كا اندازہ :_ميں خطاء ۱۶/۹۵;_ كا معيار،۱۶/ ۱۱۷; اقدار ، ۱۴ / ۴۰،۱۵/۵۳،۷۲،۱۶/۲،۳۰،۷۵،۹۵; معنوى _ اس كے آثار،۱۶/۱۱۳،اس كى برترى ، ۱۶/۹۶; اس كى جاودانيت ، ۱۶/۹۶; _كى اہميت، ۱۶/۹۴; _كى وضاحت، ۱۶/۹۰،۹۵; _كى تحصيل ، اس كے آثار ، ۱۶/۱۲۱،۱۲۲; _كى تشخيص، اس كا معيار ، ۱۶/۴۱; _سے سوء استفادہ، ۱۶/۹۴،۹۵; اس كے آثار ، ۱۶/۹۴;_ كى ضد،۱۶/۱۸; _كا فہم، اس كے عوامل ، ۱۶/۹۵; _كا ملاك ، ۱۴/۳۶، ۱۵/۸۸،۱۶/۴۱،۴۸، ۷۰،۷۶، ۹۵، ۹۶، ۹۷، ۱۲۰، ۱۲۳; _كا سرچشمہ ، ۱۶/۷۵نيز ر_ك ميلانات

قيد:ر_ك گناہ گار افراد///قديم شناسي:_كى اہميت،۱۵/۷۶،۷۹

قرآنى تشبيہات:طوفان ميں خاكستر كے ساتھ تشبيہ ۱۴/۱۸; گردن پر بدھے ہاتھ سے تشبيہ ، ۱۴/۱۸; ورم شدہ رگوں سے تشبيہ ، ۱۶/۹۲;كفار كے نيك عمل كى تشبيہ، ۱۴/۱۸; عہد شكنى كى تشبيہ، ۱۶/۹۲; معقول كى محسوس سے تشبيہ، ۱۴/۱۸، ۲۴،۲۶

نيز ر_ك قرآن

قائدين:_كى ذلت ،اس كے عوامل ، ۱۵/ ۶۹; بھكانے والے جہنم ميں ۱۴/ ۲۹;_ كا شرك، اس كا انگيزہ، ۱۴/۳۰; كى ثروتمندي، ۱۴/ ۳۰; ان كى دنياطلبي، ۱۴/ ۳۰; ان كے گمراہ كرنے كا طريقہ، ۱۴/ ۳۰; وہ اور بت پرستى كا بطلان ،۱۴/ ۳۰; وہ اور توحيد، ۱۴/ ۳۰; ان كى رياست طلبي، ۱۴/ ۳۰ ; ا ن كا كفران ، ۱۴، ۲۸; ان كا نقش، ۱۴/ ۲۸;فاسد_ان كا جہنم ميں ہونا ۱۴/۲۹، ان كى مذمت ۱۴ / ۲۸ ان كى سزا ۱۴/۲۸ ان كا نقش ۱۴/۲۸;_ كا كفر ، ان كے گمراہ كرنے كاطريقہ، ۱۴/ ۳۰; ان كے برے انجام سے عبرت، ۴/ ۲۸; ان كا كفران ، ۱۴/۲۸ ; ان كا نقش، ۱۴/ ۲۸، ۲۹; مستكبر_، ان كا اخروى استكبار، ۱۴/ ۲۱; ان پر اعتراض، ۱۴/ ۲۱; ان كے افترائ، ۱۴/ ۲۱; ان كا اقرار، ۱۴/ ۲۱; ان كے صبر كا ثمرآور ہونا، ۱۴/ ۲۱; ان كى پيروى ۱۴/۲۲، ان كا جبر پر

۷۳۳

اعتقاد ۱۴/۲۱;ان كى اخروى جزع وفزع، ۱۴/ ۲۱; ان كے عذاب كى حتميت ۱۴/ ۲۱; وہ قيامت كے دن، ۱۴/ ۲۱، ۲۲; ان كى صفات ، ۱۴/ ۲۱; ان كا عجز ، ۱۴/ ۲۱; ان كى گمراہي، ۱۴/ ۲۱; ان كى گمراہى كے عوامل، ۱۴/ ۲۲; ان كا مشاجرہ اور شيطان، ۱۴/ ۲۲; ان كے وعدے ۱۴/ ۲۱; ناسپاس_ جہنم ميں ،۱۴/ ۲۹ ; _ اور آسودہ حال افراد، ۱۵/ ۸۸; _كى عزت ، اس كے عوامل ، ۱۵/ ۶۹; _ كى لغزش كے مقامات، ۱۵/ ۸۸نيز ر_ك استمداد، تفكر، تقليد، دينى قائدين ، كفار اور مشركين مكہ

قسم:_كے آثار ، ۱۶/۹۲; _كے احكام، ۱۵/۷۲ ، ۹۲، ۱۶/۹۱، ۹۲، ۹۴; _كى اہميت، ۱۶/ ۹۲; _كى بے اعتبارى ، اس كا سبب، ۱۶/ ۹۴; _كى تاكيد، ۱۶/۹۱;_كا تنجز ، اس كے شرائط، ۱۶/ ۹۱;_ كا حنث ( توڑنا) ۱۶/ ۹۱; اس كے آثار، ۱۶/ ۹۴; اس كى حرمت، ۱۶/ ۹۱; اس كا زياں ، ۱۶/ ۹۴; اس كا اخروى عذاب، ۱۶/ ۹۴; اس كے موانع، ۱۶/ ۹۱; _سے سوء استفادہ ۱۶/ ۹۴; اس كے آثار، ۱۶/ ۹۴; خدا كى _، ۱۶/۳۸، ۵۶;۶۳; ۹۱; اس كى حقيقت، ۱۶/ ۹۱; يہ صدر اسلام ميں ، ۱۶/ ۳۸; ربوبيت خدا كى _، ۱۵/ ۹۲; غير خدا كى _، ۱۵/ ۷۲; لو طعليه‌السلام كى _، ۱۵/ ۷۲; محبو ب افراد كي_، ۱۵/ ۷۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى _، ۱۵ ۷۲; _كا جواز، ۱۵/۹۲، ۱۶ /۹۱;حرام_، ۱۶/ ۹۲،۹۴; _سے وفا، اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۲،۹۴

نيزر_ك امتحان، حق ، خدا ، قسم توڑنے والے ، ظالم افراد، مشركين اور معاملہ

قسم توڑنے والے:۱۶/ ۹۴; _كو انذار، ۱۶/ ۹۲; _ كى دنيا طلبي، ۱۶/ ۹۵; _كا اخروى مواخذہ ، ۱۶/ ۹۲نيز ر_ك قسم

قسم :ر_ك قسم

قصاص:_قدر وقيمت، ۱۶/ ۱۲۶; _كے شرائط، ۱۶/ ۱۲۶ ; _ ميں عدالت، ۱۶/ ۱۲۶; _كى مشروعيت، ۱۶/ ۱۲۶

قصہ:_كو نقل كرنے كے آداب، ۱۵/ ۷۵

(خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے)

قضاوت:ر_ك جاہليت ، خدا او رقيامت

قضاء قدر:۱۵/۶۶، ۱۶/۴۰

قطع رحم:ر_ك صلہ رحم

قلب:_كى اہميت، ۱۶/ ۷۸; _كى بيمارى ، اس كى نشانياں ، ۱۶/ ۲۲;_كا نقش، ۱۵/ ۴۷، ۱۶/، ۲۲، ۱۰۸

۷۳۴

نيز ر_ك كفار ، گنہگار افراد، نعمت اور نو مولود//قناعت:_كى اہميت، ۱۶/ ۹۷; _كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۴

قواعدفقہي، ۱۶/ ۱۱۵//قوم ابراہيمعليه‌السلام : ۱۵/ ۵۹

قوم ثمود:_كے امن كا احساس ، ۱۵/ ۷۲; _سے رو گردانى ، ۱۵/ ۸۱; _كے انبياء، ان كا متعدد ہونا، ۱۵/ ۸۰; _ كے مقاصد ، ۱۵/ ۸۲; _كى غلط فكر ، ۱۵/ ۸۲; _كى بے منطقى ،۱۴/ ۹; _كے پيغمبر، ۱۴/ ۹; _كى كوشش، اس كا بے نتيجہ ہونا، ۱۵/ ۸۴; _كا حق قبول نہ كرنا، ۱۵/ ۸۱; _كى تعمير منازل، ۱۵/ ۸۲; ان كى خصوصيات، ۱۵/ ۸۲; _كے پھتريلے مكانات، ۱۵/۸۲; _كے گھر ،۱۵/ ۸۴; ان كى خصوصيات، ۱۶/ ۸۰، ۸۲، ۸۴; _كى سنگ تراشي، ۱۵۶/ ۸۲; _كاسوء ظن، ۱۴/ ۹; _كاشرك، ۱۴/ ۱۰;_كا شك ۱۴/ ۹; _كے صفات، ۱۵/ ۸۱; _كا عذاب ، ۱۵/ ۸۴; اس كا حتمى ہونا، ۱۵/ ۸۴; اس كا وقت، ۱۵/ ۸۳; _ كى قدرت ، ۱۵/ ۸۲; _كا كفر، ۱۴/ ۹، ۱۵/۸۰، ۸۱; _كى لجاجت، ۱۵/ ۸۱; _پر آيات خداكا نزول، ۱۵/ ۸۱; _پر معجزہ كا نزول،۱۵/ ۸۱نيز ر_ك بنى اسرائيل ، تذكر، سرزمينيں اور لوگ

قوم صالح:ر_ك قوم ثمود

قوم عاد:_كى بے منطقي، ۱۴/ ۹; _كے پيغمبر، ۱۴/ ۹; _كى تاريخ ، اس سے عبرت، ۱۴/ ۹; _كا سوء ظن، ۱۴/ ۹; _كا شرك ، ۱۴/ ۱۰; _كا شك ، ۱۴/۹; _كا كفر; ۱۴/۹نيزر_ك بنى اسرائيل ، تذكر اور لوگ

قوم لوطعليه‌السلام : ۱۵/ ۵۹_كے آثار قديمہ، ۱۵/ ۷۶، ۷۷، ۷۹; صدر اسلام ميں ان كا وجود، ۱۵/ ۹۷; _ پر اتمام حجت، ۱۵/ ۶۳; _ميں ازدواج، ۱۵/ ۷۱; _كا اعتراض، ۱۵/ ۷۰; _كا افساد، ۱۵/ ۵۸; اس كے آثار، ۱۵/ ۵۹; _سے انتقام ، ۱۵/ ۷۹; _كا جنسى انحراف، ۱۵/ ۶۷،۷۳; اس كے آثار، ۱۵/۷۹; _كا انذار، ۱۵/ ۶۳; _كى بانٹيں ، ۱۵/ ۶۸; _پر پتھر كى بارش، ۱۵/ ۷۴; ان كى فكر، ۱۵/ ۶۷، ۷۰; _كى تاريخ، ۱۵/ ۵۹، ۶۰،۶۵،۶۶، ۶۷، ۷۳، ۷۴; اس ميں آيات خدا ، ۱۵/ ۷۵; اس سے عبرت، ۱۵/ ۷۷; _كے ميلانات، ۱۵/ ۶۷;_كى دعوت ، ۱۵/ ۶۹; _كى رسومات، ۱۵/ ۶۸; _كى مذمتيں ، ۱۵/ ۷۰; _كى سرگرداني، ۱۵/ ۷۲; اس كے آثار، ۱۵/ ۷۲; _كى سرمستي، ۱۵/ ۷۲; اس كے آثار، ۱۵/۷۲، ۷۳; _كا سرور، ۱۵/ ۶۷; _كى برى نيت، ۱۵/ ۷۲، ۷۳; _كا شك، ۱۵/۶۳; _كا عذاب، ۱۵/ ۵۷، ۵۸; ۶۰،۶۳، ۶۵، ۷۳، ۷۴; اس كا ابلاغ، ۱۵/ ۶۳; اس كى تقدير ، ۱۵/ ۶۶; اس كى حتميت، ۱۵/ ۶۳، ۶۴; اس كى حقانيت، ۱۵/ ۶۴; اس كى شدت، ۱۵/ ۶۶; اس كا مكان، ۱۵/ ۶۰; اس كے اسباب، ۱۵/ ۵۹، ۷۳، ۷۴; اس كى وسعت، ۱۵/ ۶۵; اس كا وقت ، ۱۵/ ۶۶; اس كى خصوصيات، ۱۵/ ۵۶، ۶۶; _ كى غفلت ،۱۵/ ۶۵; اس كے آثار، ۱۵/ ۷۳; _اور لوطعليه‌السلام ،۱۵/ ۷۰; _ اور ملائكہ، ۱۵/ ۶۷;

۷۳۵

_اور مہمان، ۱۵/ ۶۸،۷۰; اور لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱۵/۶۷، ۶۸;_كا اندھاپن ، ۱۵/ ۷۲; اس كے آثار، ۱۵/ ۷۲; _كى گستاختي، ۱۵/ ۷۰; _كاگناہ، ۱۵/ ۵۸; اس كے آثار، ۱۵/ ۵۹; _كى ہٹ دھرمي، ۱۵/ ۷۱; _ميں لواط ۱۵/ ۶۷، ۷۲; _كا لوطعليه‌السلام ، اس كے آثار، ۱۵/ ۷۴، ۷۹; _كى نسل ، اس كا قطع، ۱۵/ ۶۶; _كے نواہي، ۱۵/ ۷۰; _كو نہي، ۱۵/ ۶۸، ۶۹; _كے شہر كى سر نگوني، ۱۵/ ۷۰; _كى ہدايت ، اس كے موانع، ۱۵/ ۷۲; _كى ہلاكت، ۱۵/ ۷۴; اس كا سبب، ۱۵/ ۷۴; اس كے عوامل، ۱۵/ ۷۹; _كى ہم جنس بازى ، ۱۵/ ۶۷،۷۱; اس كے آثار، ۱۵/۷۴ ، ۷۹

قوم نوحعليه‌السلام :_كى بے منطقى ، ۴/۱ ۹; _كے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱۴/ ۹; _ كى تاريخ، اس سے عبرت، ۱۴/ ۹_كا سو ء ظن، ۱۴/ ۹; _كاشرك، ۱۴/ ۱۰; _كا شك ، ۱۴/ ۹; _كا كفر ، ۱۴/ ۹نيز ر_ك بنى اسرائيل ، تذكر اور لوگ///قوم ہود: ر_ك قوم عاد//قياس:باطل: _۱۶/ ۱۷، ۷۵، ۷۶; ممنوع_، ۱۶/ ۷۴; خدا كے ساتھ موجودات كا _، ۱۶/ ۷۵، ۷۶

قيامت:_ميں آزادى كا بيان ،۱۶/ ۲۷; _ميں آسمان، ۴، ۴۸; _ميں مغفرت، ۱۴/ ۴۱; _ميں اختلافات ، ان كى وضاحت، ۱۶/۹۲; _ميں اقرار، ۱۴/ ۲۲; _ميں امداد، ۱۴/ ۲۲; _كى اہميت، ۱۶/ ۷۷; _كے اھوال، ۱۴/ ۴۲، ۴۳، ۵۰; _كا برپاہونا، ۱۶/ ۷۷; _ميں پاداش، ۱۵/ ۳۵; _ميں ندامت، ۱۴/ ۲۲; _ميں جمع ہونا، ۱۴/ ۴۸; _ميں خوف، ۴/۴۲; _ميں توحيد، اس كى تجلي، ۱۴/ ۴۸; _كى حتميت، ۱۴/ ۲۱، ۱۵/ ۸۵، ۱۶/ ۴۰; _ميں حساب و كتاب، ۱۴/۲۲، ۴۱ ; _ميں حشر ، ۱۵/ ۳۶; _ميں آنكھ كا حير ہ ہونا، ۱۴/ ۴۲، ۴۳; _ميں جھوٹ بولنا، ۱۶/ ۲۸; _ميں دفاع اس كا غير موثر ہونا، ۱۶/ ۱۱۱; _كے دلائل ، ۱۵/ ۸۵; _ميں ذلت، ۱۶/ ۲۷; _كا دن، ۴/ ۵; _ميں زمين، ۴/ ۴۸; _كى سختي، ۱۶/ ۲۷; _ميں سرزنش، ۱۴/ ۲۲; _كا سہل ہونا، ۱۶/ ۷۷; اس كے دلائل ، ۱۶/ ۷۷; _ميں حقائق كا ظہور، ۱۴/ ۲۲، ۴۸، ۵۱، ۱۵/ ۹۶، ۱۶/۲۷، ۲۸، ۳۹، ۸۴، ۸۹، ۹۲; _ميں عدالت، ۱۶/ ۱۱۱; _كا علم ، ۱۶/ ۷۷; _ميں عمل ، اس كى تكذيب، ۱۶/ ۱۲۴; _ ميں خدا كا قاہريت اس كى تجلى ۱۴/۴۸; _ ميں قضاوت ۱۶ / ۱۲۴;_ميں سزا، ۱۵/ ۳۵; _ميں گواہ افراد، ۱۶/ ۸۴، ۸۹;ان كا نقش ، ۱۶/ ۸۹; _ميں گواہي، ۱۶/ ۸۴، ۸۹; اس كى قبوليت، ۱۶/ ۸۴;اس كى خصوصيات، ۱۶/ ۸۴; _ميں مواخذہ، ۱۶/ ۲۷; اس كى عموميت، ۱۵/ ۹۲; اس كا معيار، ۱۵/ ۹۳; _كى تكذيب كرنے والے ، ان كى بے منطقي، ۱۵/ ۸۵; _كے مؤاقف، ۱۴/ ۴۱; _كا ناگہانى ہونا، ۷۷;_ كے نام ۱۵/۳۵،۸۵; _ كى نزديكى ۱۶/۷۷; كى نشانياں ۱۴/۴۷ ۶۱/۱; _ميں كيفرى نظام، ۱۴/۵۱، ۱۶/۱۱۱; _ميں نفخ صور ، ۱۵/۳۸; _كا وقت ، ۱۵/ ۳۸، ۱۶/ ۷۷; اس كى جہالت ، ۱۶/۲۱; اس كا علم ، ۱۶/ ۲۱; _كى خصوصيات ، ۱۴/ ۴۱، ۴۲، ۱۵/ ۳۵، ۹۲، ۱۶/ ۳۵، ۹۲، ۹۶، ۱۶/ ۲۵، ۲۷، ۳۹،۷۷، ۸۴، ۸۹، ۱۱۱، ۱۲۴

۷۳۶

نيزر_ك ابليس، اقرار ،ا نسان، اہل جہنم، خداوند عالم ، ذكر، رہبر، شيطان، ظالم افراد ، عقيدہ ، علماء، قرآن، كفار، _گنہكار افراد، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مستكبرين، مشركين، معاد اور يوم الدين

''ك''

كفار:۱۴/ ۲۸، ۱۶/ ۲۷، ۸۳_كى آخرت فروشي، ۱۴/ ۳; _كى آرزو، ۱۵/ ۲; ان كى اخروى آرزو، ۱۵/ ۲; ان كى باطل آرزو، ۱۵/ ۳; _كى اخروى آگاہى ،۱۶/ ۳۹; _ پر عذاب كا احاطہ ، ۱۶/ ۳۴; _كا احتضار، ۱۶/ ۲۸; _كا دعوى اس كے باطل دلائل، ۱۶/ ۳۹; _كى اذيتيں ، ان پر صبر، ۱۴/۱۳; _كے استہزاء ، ۱۵/۹۵، ۹۷، ۱۶/ ۳۴; اس كا تداوم، ۱۶/ ۳۴; _كى رو گرداني، ۱۶/ ۳۳،۸۲; _كا افساد، ۱۶/ ۸۸; اس كے آثار، ۱۶/ ۸۸; _كے دل پر قرآن كا القائ، ۱۵/ ۱۲، ۱۳; _كے مادى وسائل ان سے بے اعتنائي ، ۱۵/ ۸۸; _كا انحراف، ۱۴/ ۱۵; _پر غم و اندوہ، ۱۵/ ۸۸; اس سے اجتناب ، ۱۵/ ۸۸; _كا انذار، ۱۵/ ۳، ۱۶/ ۳۴; _كى اطاعت، ۱۶/ ۲۸; _كے مقاصد، ۱۵/ ۳; _كا برتاؤ ،اس كا طريقہ ،۱۴/ ۱۳، ۱۵/۹۷; _كى بے منطقي، ۱۵/ ۸۵; _كى فكر، ۱۴/ ۳; _كا تجاوزكرنا، اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۱۲۶; _پر ترحم، ۱۵/ ۸۸; _كا خوف ، ۱۶/ ۲۸; _كى سازش ، اس كا افشائ، ۱۶ / ۱۰۳; اس كا غير موثر ہونا، ۱۵/ ۹; _كى دہمكياں ، ۱۴/ ۱۴; _كى تہمتيں ،۱۶/ ۱۰۳; _كى جہالت، ۱۶/ ۳۹; _كا حبط عمل، ۱۴/ ۱۸، ۱۹; _كا اخروى حساب وكتاب، ۱۵/ ۹۳; _كااخروى حشر، ۱۴/ ۲۱; _كا حق قبول نہ كرنا، اس پر افسوس ۱۶/۱۲۷;_ كے دل پر حمد ۱۶/۱۰۸;_كا جھوٹ بولنا، ۱۶/ ۲۸، ۳۹;اس كے دلائل ، ۱۶/ ۳۹; _كى دشمني، ۱۴/۳،۱۵/۹۵; _كى دنيا طلبي، ۱۴/ ۳، ۱۵/۳;_ كى اخروى ذلت، ۱۶/ ۲۷،۲۸; _كى زور گوئي، ۱۴/ ۱۳; _كى اخروى زياں كارى ،۱۶/ ۱۰۹; _كى مذمت ، ۱۶/ ۷۲; _كے شكنجے، ۱۶/۱۲۸; _ پر ظلم ، اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۲۳; _كا ظلم، ۱۴/۱۵، ۲۷، ۱۶/ ۲۸، ۳۳، ۸۵;_كا عذاب، ۱۶/ ۸۸; اس كى حتميت، ۱۴/ ۲; اس كى شدت، ۱۴/ ۱۷; ان كے اخروى عذاب كے اسباب، ۱۶/ ۸۸;_كى اخروى عذر خواہي، ۱۶/ ۸۴;_كا عفو، ۸۵، ۸۶; اس كى اہميت، ۱۵/۸۵; _كا عقيدہ، ۱۴/ ۱۰; اس كا باطل عقيدہ، ۱۶/۷۲; _كے علائق، ۱۵/ ۲; _كا ناپسنديدہ عمل، ۱۶/۲۸، ۳۴; _كا عمل صالح، ۱۴/ ۱۸، ۱۹; اس كى بے قعتي، ۱۴/ ۱۸;_كى غفلت، ۱۶/ ۱۰۸; _ اخروى انجام، ۱۴/ ۱۷; _كابرا انجام، ۱۴/ ۲، ۱۷، ۱۵/ ۳; _كى حتميت، ۱۴/ ۲; _موت كے بعد، ۱۶/ ۸ ۲; _كے پيرو كار، ان كا اخروى استمداد، ۱۴/ ۲۱; ان كا استمداد، ۱۴/ ۲۱; ان كا اخروى اقرار، ۱۴/ ۲۱; ان كى پيروي، ۱۴/ ۲۲; ان كى تقليد، ۱۴/ ۲۱; ان كا اخروى تنبّہ۱۴/ ۲۱; ان كے عذر كاردّ، ۱۴/ ۲۲; ان كا اخروى عذاب، ۱۴/ ۲۱; ان كا عذاب، ۱۴/ ۲۱; ان كے عذاب كى حتميت، ۱۴/ ۲۱; ان كى گمراہى كے عوامل، ۱۴/ ۲۲

۷۳۷

ان كا برا انجام، ۱۴/ ۲۱; ان كے برے انجام كاسبب ۱۴/ ۲۱; ان كا قيامت ميں ہونا، ۱۴/ ۲۱، ۲۲; وہ اور مستكبر رہبر، ۱۴/ ۲۱; ان كا گناہ،۱۶/ ۲۵; ان كى گمراہى كا ذمہ دار، ۱۴ / ۲۱; ان كامستكبر رہبروں سے مشاجرہ، ۱۴/ ۲۱; ان كاشيطان كے ساتھ مشاجرہ، ۱۴/ ۲۲; _جہنم ميں ، ۱۴/ ۱۷، ۱۶/۲۹; _قيامت ميں ، ۱۴/ ۲۱، ۱۶/ ۲۵، ۲۷، ۲۸، ۸۴; _خدا كى بارگاہ ميں ، ۱۴/ ۲۱: دينا طلب _، ان كى محروميت، ۱۶/ ۱۰۸; صدر اسلام كے _، ان كى دھمكيوں كے آثار ،۱۶/ ۱۰۶; ان كى باطل آرزو، ۱۵/ ۳; ان كے مادى و سائل، ۱۵/ ۸۸; ان كى كوشش، ۱۵/ ۳; ان كى ثروت مندي، ۱۵/ ۸۸; ان كى دنيا طلبي، ۱۵/۳;ان كى سرگرمي، ۱۵/ ۳; ان كے مادى لذائذ، ۱۵/۳; ظالم _، ان كا مہلت طلب كرنا، ۱۶/ ۸۵; ان كا عذاب ۱۴/ ۱۷; قبل از اسلام كے _، ان كے تقاضے ، ۱۶/ ۳۳; ھٹ دھرم_، ان كا عذاب، ۱۴/ ۱۰۴ ; ان كى سزا ، ۱۶/ ۱۰۴; _اور ابليس، ۱۴/ ۲۲; _اور اسلام، ۱۵/ ۱; _اور تكذيب عمل، ۱۶/ ۲۸; _اور جلب رضايت خدا، ۱۶/ ۸۴; _اور حقانيت اسلام، ۱۵/ ۳; _اور فصاحت قرآن، ۱۶ /۱۰۳، _اور قرآن، ۱۵/ ۲ ; _اور آسمانى كتابيں ، ۱۶/ ۳۳; _ اور معاد، ۱۶/ ۳۹; _عذاب كے وقت، ۱۵/ ۲، ۱۶/۸۵; _موت كے وقت،۱۴/ ۲۷، ۱۵/ ۲; _كى اخروى سزا، ۱۶/ ۲۸; _كى گمراہي، ۱۴/ ۲، ۳;_كى ھٹ دھرمي، ۱۴/ ۱۵، ۱۶/ ۷۲; _ كے مادى لذائذ، ۱۵/ ۳; _كا مواخذہ ، ۱۵/ ۹۲; ان كا اخروى مواخذہ، ۱۵/ ۹۳; _كے ساتھ مقابلہ اس كا طريقہ، ۱۴/ ۱۱; _كے ساتھ مجادلہ، ۱۶/ ۱۲۵; _كى محروميت، ۱۶/ ۱۰۴، ۱۰۷; ان كى اخروى محروميت، ۱۴/ ۱۸;_كى اخروى محكوميت، ۱۶/ ۸۴;_كى موت، ۱۶/ ۲۸; _كے مكاريوں كاتداوم، ۱۶/ ۱۲۷; _كى مہلت، ان كى اخرى مہلت، ۱۶/ ۸۴; _كى اخروى پريشاني، ۱۶/ ۲۸; _كا جہنم ميں داخلہ، ۱۶/ ۲۹; _كو عذاب كا وعدہ، ۱۴/ ۱۹; _كى خصوصيات، ۱۴/ ۳; ۱۶/ ۲۸; _كى ہدايت، ۱۵/ ۸۸; اس كى اہميت، ۱۵/ ۸۸; _كى ہلاكت ، ۱۴/ ۱۴; _كا باہمى توافق، ۱۶/ ۳۳نيز ر_ك آيات خدا، انبياء، تذكر ، قرآنى تشبيہات، خداوند عالم، علماء، قرآن، كفار مكہ اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

كفار مكہ:_كے ساتھ احتجاج،اس كا ترك، ۱۵/ ۳; _كے استہزاء ،۱۵/ ۶، ۱۱، ۱۳; _كا افساد ۱۵/ ۱۲; _كا انذار، ۱۵/ ۴، ۱۶/ ۳۴; _كابرتاؤ، اس كا طريقہ، ۱۵/ ۶; _كى بہانہ جوئي، ۱۵/ ۸; _كى فكر، ۱۵/ ۶، ۷; _كى بے ادبي، ۱۵/ ۶; _كى تہمتيں ، ۱۵/ ۶،۱۵; _كا حسى اعتقاد، ۱۵/ ۷; _كا حق قبول نہ كرنا، ۱۵/۳، ۱۴/ ۱۵; _كے تقاضے، ۱۵/ ۷، ۸، ۱۶/ ۳۳; اس كى اجابت كے آثار، ۱۵/ ۸; اس كے ردّ كا فلسفہ، ۱۵/ ۸; ان كے صفات، ۱۵/ ۵; _كا عذاب ، اس كا سبب، ۱۵/ ۸; _او ر قرآن ، ۱۵/ ۶،۱۳; _اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۵/ ۶،۷، ۸; _اور ملائكہ ،۱۵/ ۷; _ اور نبوت بشر، ۱۵/ ۶; _اور وحى الہي، ۱۵/۶; _كا كفر، ۱۵/ ۱۳، ۱۴، ۱۵; _كى لجاجت، ۱۵/۱۳، ۱۴،

۷۳۸

۱۵;_كو مہلت، ۱۵/ ۸; اس كا فلسفہ ، ۱۵/ ۴; _كى ہلاكت ، اس كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۸

كبر :ر_ك تكبر

كتاب: ۱۴/ ۱، ۱۵/ ۱، ۱۶/ ۶۴

كتب آسمانى :۱۴/۱_كے انذار، ۱۶/ ۲; _ كى تكذيب ، ۱۶ /۳۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۳۳; _كى حقانيت ، اس كے دلائل ، ۱۶/۳۳; _كے دشمن ، ان كا باہمى توافق، ۱۶/۳۳ ; _كى تكذيب كرنے والے ، ان كا ناپسنديدہ عمل ، ۱۶/ ۳۴; ان كى سزا، ۱۶/ ۳۴; ان كے عذاب كا سبب، ۱۶/ ۳۴; ان كا نقش، ۱۶/ ۳۳، ۳۴نيز ر_ك تورات اور قرآن

كھيتاں :_اُگانے والا، ۱۶/ ۱۱

كھال:ر_ك ، چوپائے ، اونٹ ، گائے ، گوسفند اور نعمت

كام كى مشقت برداشت كرنا:ر_ك معدينات

كا ميابي:_ كے عوامل ، ۱۶/ ۱۱۶; _ محروم افراد، ۱۶/ ۱۱۶; ۱۱۷; _ كے موانع، ۱۶/ ۱۱۶

كان:_كا نقش، ۱۶/ ۱۰۸

كوشش:ر_ك قوم ثمود، كفار، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مشركين اور مشركين مكّہ

كاميابي:_كى درخواست، ۱۴/ ۱۵;_كا سبب، ۱۶/۴۱; _ كے عوامل، ۱۴/۱;_كا وعدہ، ۱۴/۴۷نيز ر_ك اديان، اسلام، انبياء اور حق

كشتى راني:_كى اہميت، ۱۴/ ۳۲; _كا تعلم، ۱۴/ ۳۲; سمندر ميں _، ۱۶/ ۱۴نيز ر_ك نعمت

كشيتاں :_وں سے استفادہ، ۱۴/ ۳۲; _وں كى تسخير ، ۱۴/ ۳۲; اس كا فلسفہ، ۱۴/ ۳۲; اس كا سرچشمہ ، ۱۴/ ۳۲; _اس كى حركت، اس كا شگفتہ ہونا، ۱۶/ ۱۴; اسكا سرچشمہ ، ۱۴/۳۲

كعبہ:_كے كنارے عبادت، اس كى فضليت، ۱۴/ ۳۷; _كے كنارے نماز، اس كى فضليت، ۱۴/ ۳۷

كفالت:ر_ك خد

كفر:_كے آثار ، ۱۴/ ۸، ۴۵، ۱۵/ ۲، ۱۶ /۲۸،۲۹، ۱۰۵، ۱۰۸; _پر اصرار ، ۱۴/ ۹; اس كے آثار،۱۴/۲، ۱۶/ ۱۰۴; اس كا انجام ۱۵/ ۳; _كا لفظى اظہار، ۱۶/ ۱۰۶، ۱۱۰; _كے اقسام ، ۱۴/ ۲۲; _سے ندامت، ۱۵/ ۲; _كى تشويق، ۱۶/ ۱۰۶;

۷۳۹

_كا تنوع، ۱۴/۱; _كى حقيقت، ۱۶/ ۲۸، ۳۳، ۱۰۶; _كاپيش خيمہ، ۱۴/ ۳; _كا ظلم،۱۴/ ۲۷;_كى ظلمت، ۱۴/۱، اس كا سبب، ۱۴/ ۵; _اكراہى ، ۱۶/ ۱۱۰; اس سے استغفار، ۱۶/ ۱۱۰; آخرت كا _، اس كے آثار، ۱۶/ ۶۰; اس كى ناپسنديد گى ، ۱۶/ ۶۰; انبيا ء كا _، ۱۴/ ۱۳; قرآن كے بعض حصہ كا _، ۱۵/ ۹۱; خدا كا _، ۱۴/ ۲۳; اس كى سزا، ۱۴/ ۴۵; ربوبيت خدا كا _، ۱۴/ ۱۸; _كے ساتھ مقابلہ، اس طريقہ، ۱۵/ ۳; _كے ساتھ موت، ۱۶/ ۲۹;_كا معيار ۱۶/۱۰۶; _ كا سرچشمہ ۱۶/۱۰۱; _ كے اسباب ۱۶/۳۹; _كى ناپسنديدگى ، ۱۶/ ۲۸;_ سے نجات، اس كى اہميت، ۱۶/ ۱۱۰; اس كا پيش خيمہ، ۴/۱; اس كے شرائط ، ۱۶/ ۱۱۰; _كى نشانياں ، ۱۴/ ۳نيز ر_ك ابليس، گذشتہ اقوام، بنى اسرائيل ، پاكيزہ افراد، دين ، رہبر، شيطان، عمارياسر، قرآن قوم ثمود، قوم عاد، قوم نوح، كفار مكہ، ميلانات ، موت مسلما ن اور مشركين

كائنات:_اور انسان كے مصالح ۱۴/۳۳;_ اور انسان كى ضرورتيں ۱۴/۳۳; اس كا استحكام ۱۶/ ۳; اس كى اہميت ۱۵/۸۵; كى فرمانبر دارى ، اس كے اسباب ، ۱۶/۸۵;_كى حقانيت،۱۵/۸۵، ۱۶ / ۳; اس كے آثار ۱۵/۸۵; _كا خالق، ۱۴/۱۰، ۱۶/ ۳;_ كى خلقت ،۱۵/ ۸۵،۱۶/۳; اس كى عالمانہ خلقت ۱۵/۸۶; اس كاسبب ،۱۶/۷; _كى خوبصورتياں ، اس سے استفادہ ۱۶/۶; _كا انجام ۱۴/۴۸، ۱۵/۸۵; _كا فلسفہ ۱۵/۸۵; _كا قانون كے مطابق ہونا ۱۴/۳۲،۳۳ ،۱۵/۲۱، ۸۵; _كا مالك ۱۴/۲ ;_ كا مطالعہ ، ۱۶/۷۹; اس كے آثار ۱۴/۱۹، اس كى اہميت ۱۶/۴۸;اس كى دعوت ۱۴/۱۹، ۱۶/۴۸;_ كے موجودات ۱۴/۳۳; _كا نظام ، ۱۶/۷۹ ; اس كى تبديلى ،۱۴/ ۴۸; اس كى تبديلى كا فلسفہ ۱۴/۵۱; _اور اس كى پاداش ۱۴/۵۱; _اور سزا،۱۴/ ۵۱;_كا نظم، ۱۴/۳۳، ۱۵/۱۶،۱۶/۳; _كى ضرورت ۱۶/۷۵; _كا مقصد، ۱۴/۱۹، ۳۳، ۱۵/۸۵ ، ۱۶/۳; اس كے آثار۱۵/۸۵; اس كا ادراك ۱۴/۱۹;_ كا با ہمى توافق ۱۴/۳۳ر_ك تعقل ، خدا اور عقيدہ

آل ابراہيمعليه‌السلام :۱۴/۳۶

كفران:_ نعمت، ۱۴/ ۲۸، ۳۴،۱۶/ ۵۵، ۷۱، ۷۲، ۷۳، ۱۱۳، ۱۱۴; اس كے معاشرتى آثار، ۱۶/ ۱۱۲; اس كے آثار، ۱۴/ ۷، ۸، ۲۸، ۳۴، ۱۶/۱۱۲; اس سے اجتناب كے آثار، ۱۶/ ۱۱۴; اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۷۸; اس كا زياں ، ۱۴/ ۱۰۸; اس كى مذمت، ۱۴/ ۳۴، ۱۶/ ۱۸; اس كا انجام، ۱۶/ ۱۱۳; اس كى سزا، ۱۶/ ۵۵، ۱۱۲; اس كے موارد، ۱۴/ ۸; اس كى ناپسنديدگى ، ۱۴/ ۳۴; اس سے نہي، ۱۴/ ۸; _ كى ناپسنديدگى ، ۱۴/ ۱۸نيز ر_ك انذار، انسان، تفكر، ذكر، قائدين، مربي، مشركين اور مكہ

۷۴۰

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779