تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218218 / ڈاؤنلوڈ: 3781
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

جملہ''قال كذلك '' يعنى ''قال الله إلامر كما وعدتك'' يا پھر''قال الله الامر كما قلت '' ہے پہلى صورت ميں خداوند عالم اپنے گذشتہ وعدہ كى تاكيد كررہاہے كہ'' اى ذكريا جيسا كے ميں نے كہا ہے ہر صورت ميں تيرے ہاں بيٹے كى ولادت ہوكر رہے گى اور دوسرى صورت ميں خدا ند عالم نے حضرت يحيي(ع) كى ولادت كى ولادت كے موانع كى تصديق كى ہے يعنى حقيقت حال اسى طرح ہے جيسا كہ تو نے كہا ہے يعنى يحيى كى ولادت كے عادى اسباب موجود نہيں ليكن تيرے پروردگار نے كہاہے كہ يہ كام ميرے ليے آسا ن ہے_

۲_ بوڑھے باپ اور بانجھ ماں سے بچے كو پيدا كرنا، خداوند كريم كے ليے انتہائي آسان كام ہے_قال ربك هو عليّ هيّن

۳_ طبعى قوانين اور عادى اسباب، خداوند عالم كى قدرت اور ارادہ كو محدود نہيں كرتے_قال كذلك قال ربك هو على هيّن

۴_ دنياوى حوادث ميں طبعى اسباب ، علت تامہ كى حيثيت نہيں ركھتے_قال كذلك قال ربك هو على هيّن

۵_ طبعى اسباب اور عوامل كو مدنظر ركھنا،خداوندعالم كے ارادہ و تقاضا كے ليے حجاب ہے_أنى يكون غلام هو على هيّن

۶_حضرت يحيى (ع) كى ولادت ايك معجزانہ اور غير معمولى بات تھي_قال كذلك قال ربك هو على هيّن

۷_حضرت زكريا (ع) كى خداوند عالم كى ربوبيت كى طرف توجہ كرنے سے انہيں يہ اطمينان حاصل ہوگيا كہ خداوند عالم كے ارادہ اور تقاضا سے ان كى بانجھ بيوى كے ہاں بچے كى ولادت ہوسكتى ہے_قال ربك هو على هيّن جملہ'' ہو عى ہين'' قال رب كے بغير بھى مكمل طور پر معنى دے رہاہے ليكن اس جملہ كا مزيد اضافہ ہوجانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ يہ كسى معمولى انسان كا كلام نہيں ہے كہ اس كے بارے ميں غور و فكر كرنا شروع كرديں بلكہ يہ تيرے پروردگار كا فرمان ہے جس سے تجھے اس وقت خلق كيا ہے جس وقت تو كچھ بھى نہ تھا وہ اس وقت تجھے اور مدد عطاكرنے كى بھى صلاحيت ركھتاہے_

۸_حضرت زكريا (ع) كے ساتھ خداوند عالم كى گفتگو واسطہ كے ذريعے تھى اور براہ راست نہيں تھى _قال كذلك قال ربك هو على هيّن بعض نے كہا ہے كہ ''قال كذلك '' كا فاعل فرشتہ الہى ہے اور اسم ظاہر ''ربك'' كے آنے سے يہ نظريہ سامنے آيا ہے_

۹_خداوند عالم نے حضرت زكريا (ع) كو ان كى اپنى پيدائش كى طرف متوجہ كركے انہيں يہ بتاياہے كہ ان كے اور ان كے بانجھ زوجہ كے ہاں يحيى (ع) كى پيدائش كے سلسلہ ميں مطمئن ہوجائيں _

۶۰۱

هو على هيّن و قد خلقتك من قبل و لم تك شيئا

۱۰_اس بزم ہستى ميں انسان كى پيدائش ، خداوند عالم كے ارادہ سے ہوتى ہے اور وہ پيدائش سے قبل كچھ بھى نہيں ہوتا_

و قد خلقتك من قبل و لم تك شيئا

۱۱_ انسان كى پيدائش خداوند عالم كى قدرت كا ايك كرشمہ ہے_و قد خلقتك من قبل و لم تك شيئا

۱۲_انسان كى پيدائش ميں غور و فكر كرنے سے خداوند عالم كى طبعى اسباب و عوامل پر حاكميت و ارادہ قدرت كے تمام شكوك و شبہات ختم ہوجاتے ہيں _هو على هيّن و قد خلقتك من قبل و لم تك شيئا

۱۳_ خداوند عالم كى جانب سے معدوم مطلق كو خلقت كوجود عطا كرنا اسبات كى علامت ہے كے اس كى قدرت طبعى عوامل و اسباب ميں ہى منحصر نہيں ہے_هو على هيّن و قد خلقتك من قبل و لم تك شيئا

'' لم تك شيئاً'' سے مراد، معدوم مطلق ہے اور اس كى حضرت زكريا (ع) پر تطبيق كرنا كہ جن كى پيدائش حضرت آدم (ع) كى پيدائش پر منتہى ہوتى ہے جو خاك سے معرض وجود ميں آتے ہيں يہ زمانہ كے اعتبار سے ہے يعنى پہلى مخلوق عدم سے وجود ميں آئي ہے_

۱۶_جتنے انسان بھى روئے زمين پر پيدا ہوتے ہيں انہيں گذشتہ زمانے ميں پيدا كيا گيا ہے_و قد خلقتك من قبل و لم تكن شيئ جملہ حاليہ'' و لم تك شيئاً'' ممكن ہے زمانے كى طرف ناظر ہو يعنى انسان پيدا نہيں ہوتے تھے اس صورت ميں جملہ '' خلقتك من قبل'' كا اشارہ عالم زر كى طرف ہوگا يعنى ہم نے آپ كو گذشتہ دور ميں كسى بھى عادى سبب كے خلق كيا ہے_ اب كس طرح حضرت يحيى كى بوڑھے باپ اور بانجھ ماں سے پيدائش ميں شك كررہے ہو_

انسان:_كى خلقت ۱۱; _ كى خلقت كا سرچشمہ ۱۰

بشارت:حضرت يحيي(ع) كى ولادت كى ۱

پيري:_ ميں صاحب اولاد ہونا ۲

تذكر:حضرت زكريا (ع) كى خلقت كا _۹

تفكر:خلقت انسان ميں _ كے آثار ۱۲

خدا:_ كے ارادہ كے آثار ۷; _ كى مشيت كے آثار ۷; _ كا ارادہ مطلق ۳; _ كى بشارتيں ۱; _ كے تذكرات ۹; _ كے ارادہ كى حاكميت ۱۲; _ كى مشيت كى

۶۰۲

حاكميت ۱۲; _ كى قدرت ۲; _ كى قدرت مطلق ۳; _ كى قدرت كى علامات ۱۱; _ كى مطلق قدرت كى علامات ۱۳

ذكر:ربوبيت خدا كے آثار كا _۷; ارادہ خدا كے موانع ۷

زكريا(ع) :_ كا اطمينان ۱،۹; _ كى زوجہ كا حاصلہ ہونا ۷،۹; _ كو بشارت ۱; _ كو تذكر۹;_ كے اطمينان كے اسباب ۷; _ كى خداوند عالم كے ساتھ گفتگو كى خصوصيات ۸

شبہات:رفع شبہات كے اسباب ۱۲

عالم ذرّ:_ ميں خلقت ۱۴

عوامل طبيعي:_ كا كردار ۳،۴،۵،۱۲،۱۳

نظام عليت:۴،۱۳

يحيى (ع) :_ كى ولادت كا معجزہ۶

آیت ۱۰

( قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَ لَيَالٍ سَوِيّاً )

انھوں نے كہا كہ پروردگار اس ولادت كى كوئي علامت قرار ديدے ارشاد ہوا كہ تمھارى نشانى يہ ہے كہ تم تين دنوں تك برابر لوگوں سے كلام نہيں كروگے (۱۰)

۱_ حضرت زكريا (ع) نے خداوند عالم سے علامات اور نشانياں اس ليے طلب كى ہيں تا كہ بچہ دار ہونے كے ليے وہ اور ان كى زوجہ اس وقت ميں مناسب طور پر آمادہ ہوسكيں _قال رب اجعل لى ء اية

حضرت زكريا (ع) نے خداوند متعال سے جو نشانى طلب كى ہے اس ميں تين احتمالات پائے جاتے ہيں ۱) يا تو خداوند عالم كى بشارت ميں شك ركھتے تھے اور اس كو دور كرنا چاہتے تھے ۲) زوجہ كے ساتھ ہمبسترى كے ليے آداب كو ملحوظ خاطر ركھنا چاہتے تھے۳) خداوند عالم كا شكريہ بجالانا چاہتے تھے آيت ميں احتمال سوم پر كسى قسم كى كوئي دليل موجود نہيں ہے اور بعض علما نے احتمال اول كو بھى رد كيا ہے كيوں كے انبياء كرام (ع) كسى قسم كا شك نہيں ركھتے لہذا انہوں نے دوسرے احتمال كو صحيح جاتاہے_ مندرجہ بالا معنى بھى اسى احتمال كى بناء پر ہے_

۲_ حضرت زكريا (ع) نے خداوند متعال سے علامات اور نشانياں اس ليے طلب كى ہے تا كہ يقين حاصل كريں كہ حضرت يحيى (ع) كى بشارت خداوند عالم كى جانب سے ہے_قال رب اجعل لى ء اية

۶۰۳

حضرت زكريا (ع) كى جانب سے خداوند متعال سے علامت طلب كرنا ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ وہ اطمينان حاصل كرنا چاہتے تھے كہ جو كچھ انہوں نے دريافت كياہے وہ وحى الہى ہے نہ كہ شيطانى وسوسہ ہے اس جيسے امور ميں انبياء كرام (ع) كا شك كرنے كا امكان اس وجہ سے ہے كہ كيوں كے وہ صرف خداوند عالم كى ہے امداد سے شيطان سے محفوظ رہتے ہيں اور خداوند كريم بھى كبھى انہيں علامات و نشانياں دكھا كر اور كبھى كسى دوسرے طريقہ سے مطمئن كرتاہے_

۳_ خداوند عالم سے زيادہ اطمينان كى خاطر علامت يا نشانى طلب كرنا، شان رسالت كے ساتھ متصادم نہيں ہے_

قال رب اجعل ليء اية قال ء ايتك الاتكلم الناس

۴_حضرت زكريا (ع) نے دعا كرتے وقت ربوبيت الہى كو مدنظر ركھاہے_قال رب

۵_ حضرت زكريا (ع) كى جانب سے تين دن تك لوگوں كے ساتھ گفتگو نہ كرنا، خداوند عالم كى طرف سے اولاد كے پيدا ہونے كى بشارت كى علامت تھي_قال اء يتك ا لا تكلم الناس ثلاث ليال سويا

كلمہ ''سويّا'' يا تو '' ثلاث ليالي'' كے ليے صفت ہے يا پھر'' ألا تكلم الناس'' كے ليے حال ہے دونوں صورتوں ميں اس سے مراد تين دن اور تين راتيں ہيں اور اس بات كى دليل سورة آل عمران كى آيت نمبر ۴۰ بھى ہے_ فعل '' ألاّ تكلم'' فعل نفى ہے اور اس سے مراد يہ نہيں ہے كہ حضرت زكريا (ع) كى شرعى ذمہ دارى سكوت تھا_ بلكہ يہ اس بات كى خبر دے رہاہے كہ حضرت زكريا (ع) نے تين دن تك سكوت اختيار كيا ہے_

۶_ جس وقت حضرت زكريا (ع) لوگوں كے ساتھ گفتگو پر توانائي نہيں ركھتے تھے اس وقت وہ خداوند متعال كى عبادت و نيايش ميں مشغول رہتے تھے_ألا تكلم الناس ثلاث ليال سويّا

كلمہ '' الناس'' يہ بتارہاہے كہ حضرت زكريا (ع) صرف لوگوں كے ساتھ گفتگو كرنے ميں توانائي نہيں ركھتے تھے نہ كہ اصلاً گفتگو ہى نہيں كرسكتے تھے (يعنى عبادت و ذكر الہى كرسكتے تھے)

۷_ حضرت زكريا (ع) كى طرف سے لوگوں كے ساتھ گفتگو كى توانائي نہ ركھنا خداوند عالم كى طرف سے معجزہ تھا نہ يہ كہ وہ كوئي زبانى يا جسمانى نقص ركھتے تھے_قال اء يتك الا تكلم الناس ثلاث ليال سويا '' سوّي'' اس شخص كو كہاجاتاہے جو اخلاق اور خلقت كے لحاظ سے حداعتدال ميں ہو يعنى نہ تو اس ميں كسى چيز كى كمى ہو اور نہ ہى كسى چيز كى زيادتى ہو (مفردات راغب)

۶۰۴

اس مبنا كى بنياد پر '' سويّا'' ''تكلم'' فعل كے فاعل جو حضرت زكريا (ع) ہيں كے ليے حال ہے تو پھر آيت مباركہ كا معنى كچھ يوں ہوگا كہ تو در حالانكہ صحيح و سالم ہے پھر بھى لوگوں كے ساتھ تين دن تك گفتگو كرنے پر قادر نہيں ہے_

۸_اولاد كے ليے ا نعقاد نطفہ كرتے وقت باپ كے ليے ضرورى ہے كہ وہ تزكيہ نفس بھى كيے ہوئے ہو اور روحانى و نفسانى لحاظ سے بعى اعلى منزل پر فائز ہو_قال رب اجعل لى ء اية قال ء اتيك ألا تكلم الناس ثلاث ليال سويا

حضرت زكريا (ع) نے جو نشانياں طلب كى ہيں اگر وہ انعقاد نطفہ كے زمانہ وقت كو مشخص كرنے كے ليے تھيں تو پھر ان نشانيوں كى خاص اہميت ہے اور آپ(ع) چاہتے تھے كہ خاص مسائل كو ملحوظ خاطر ركھيں اور آداب و احترام كا خيال ركھيں اور انعقاد نطفہ كے ليے نفسانى و روحانى لحاظ سے اعلى مقام پر فائز ہوں _

۹_ حضرت زكريا (ع) نے خداوند متعال كے ساتھ گفتگو كى ہے_قال رب قال ء ايتك

۱۰_ گذشتہ اديان ميں سكوت كے روزہ كا موجود ہونا_قال ء ايتك ألا تكلم الناس ثلاث ليال

'' ألا تكلم الناس'' فعل نفى ہے بعض مفسرين نے احتمال ديا ہے كہ تكلم كى نفي، جزاكے مقام انشاء پر ہے اور تكلم و گفتگو كو ترك كرنے خداوند متعال كى طرف سے حضرت زكريا (ع) كے ليے ايك اختيارى فعل اور شرعى ذمہ دارى تھى جو روزہ ركھناہے سے كنايہ ہے_ اور اس زمانہ ميں روزہ كے صحيح ہونے كى ايك شرط سكوت تھا_

۱۱_ انبياء كرام (ع) كے ليے بھى حقائق كو روشن كرنے كے ليے معجزہ سے كام ليا جانا_ء ايتك ألا تكلم الناس ثلاث ليال

۱۲_ لوگوں كے ساتھ گفتگو قطع كرنے سے فكرى باليدگى اور جنسى طاقت ميں اضافہ ہوتاہے_ا لا تكلم الناس ثلاث ليال

حضرت زكريا (ع) نے جو نشانياں طلب كى ہيں ان كا حضرت يحيى (ع) كے انعقاد نطفہ كے ساتھ تعلق ہے كيوں كہ حضرت زكريا (ع) كو بڑھاپے كى وجہ سے ايسے كام پر قادر نہ تھے اور تين دن تك سكوت اختيار كرنا ممكن ہے فكرى باليدگى اور جنسى طاقت كو بڑھانے كى خاطر ہو _ تا كہ انعقاد نطفہ ہوسكے _

۱۳_ خداوند عالم كا ارادہ، طبعى اسباب و عوامل پرحاكم ہے_قال رب اجعل ...اء ايتك ا لا تكلم الناس ثلاث ليال

۱۴_ حضرت زكريا (ع) كى داستان ميں ايك معجزہ كو دوسرے معجزہ كے ذريعہ ثابت كيا گيا ہے_

ء ايتك ألا تكلم الناس ثلاث ليال

۶۰۵

حضرت زكريا (ع) كا تين دن تك سكوت خود معجزہ ہے جو حضرت يحيى (ع) كى ولادت كو ثابت كررہاہے وہ بھى معجزہ ہے_

آيات خدا:_كى درخواست ۱،۲،۳

اطمينان:_ كے اسباب ۳

اعداد:تين كا عدد

الله تعالي:_ كے ارادہ كى حاكميت ۱۳

انسان :_ كى خلقت كے مراحل ۸

باپ:_ كے تزكيہ كے آثار ۸

بشارت:حضرت يحيي(ع) كى ولادت كي_ ۲

حقائق:_ كو بيان كرنے كے ا سباب ۱۱

دعا:_كے آداب ۴

ذكر:_ربوبيت خدا كا ۴

روزہ:آسمانى اديان ميں سكوت كا ۱۰

ذكريا (ع) :_ كے قصہ كا معجزہ ہونا ۱۴; _ كى زوجہ كا حاملہ ہونا ۱; _ كو بشارت ۵; _ كے تقاضے ۱،۲; _ كى دعا ۴; _ كا تكلم پر قادر ہونے ميں حيرانگى ۷;_كى عبادات ۶; _ كا گفتگو كرنے سے عاجز ہونا ۵،۶; _ كا قصہ ۱،۵،۶; _كى خداوند متعال كے ساتھ گفتگو ۹; _ كے قصہ كى خصوصيات ۱۴

عزلت:_ كے آثار ۱۲

عوامل طبيعي:_ كا كردار ۱۳

غريزہ جنسي:_ كے قوى كرنے كى راہ ہموار كرنا ۱۲

فكر:_ كو تمركز كے اسباب ۱۲

معجزہ:_ كا كردار ۱۱،۱۴

نبوت:مقام _ اور خداوند عالم كى نشانياں ۳

۶۰۶

نطفہ:_ كے انعقاد كى اہميت ۸

يحيى (ع) :_ كى ولادت ميں آيات الہى ۵

آیت ۱۱

( فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيّاً )

اس كے بعد زكريا محراب عبادت سے قوم كى طرف نكلے اور انھيں اشارہ كيا كہ صبح و شام اپنے پروردگار كى تسبيح كرتے ہو (۱۱)

۱_ حضرت زكريا(ع) ، اپنے فرزند يحيى كى ولادت كے حوالے سے ديئے گئے وعدہ كے پورے ہونے كے وقت عبادت گاہ ميں تھے _فخر ج على قومه من المحراب

بنى إسرائيل كى محرابيں وہى ان كى مسجد يں تھيں جن ميں وہ نماز كيلئے جمع ہوا كرتے تھے (كتاب العين)

۲_ حضرت زكريا نے جب لوگوں كے ساتھ گفتگو ميں عاجزى كا احساس كيا تو عبادت گا ہ سے نكل كر لوگوں كے پاس آگئے _فخرج على قومه من المحراب

۳_ حضرت زكريا، تين روزہ سكوت كى مدت ميں صبح وشام كى عبادت كا وقت داخل ہونے كا لوگوں كو اشارہ سے اعلان كرتے تھے _فخرج على قومه من المحراب فا وحى إليهم أن سبّحوا بكرة وعشيّا

احتمال ہے كہ لفظ بكرہ ( اور عتيّاَ ) فعل'' خرج'' اور'' اوحي'' كيلئے ظرف ہے اس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہوگا چونكہ حضرت ذكريا عبادت كے وقت ہونے كے اعلان كى ذمہ دارى اپنے دوش پر ليئے ہوئے تھے تو ان تين دنوں ميں جبكہ دہ لوگوں سے بات نہيں كرسكتے تھے _ صبح اور عصر ميں ''سَبحُوا'' كے فرمان كو اشارہ كے ذريعے انہيں سمجھاتے تھے _

۴_ حضرت زكريا كے زمانہ ميں لوگوں نے عبادت كيلئے ايك معين جگہ قراردى تھى _فخرج على قومه من المحراب

۵_ خاص جگہ كا عبادت كيلئے انتخاب، ايك پسنديدہ بات ہے كہ جسكے آثار گذشتہ اديان ميں بھى موجود ہيں _

فخرج على قومه من المحراب

۶_ حضرت زكريا، كے ہم مذہب لوگوں كے معبد كا نام''محراب'' تھا _فخرج على قومه من المحراب

۷_عبادت اور الله تعالى سے رازو نياز، شيطان اور الله تعالى كى راہ ميں دوسرى ركاوٹوں سے نبرد آزما ہونے كا ميدان ہے _

۶۰۷

المحراب ( محراب)كى وجہ تسميّہ يہ بيان كى گئي ہے كہ انسان وہاں شيطان سے جنگ كرتا ہے اسى طرح اپنے اند ر حضور قلب پيدا كرنے كيلئے اپنے نفس سے لڑتا ہے ( مصباح)

۸_حضرت زكريا(ع) نے عبادت گاہ سے نكلنے كے بعد اپنى قوم كو يحيى (ع) كى ولادت كى خوشخبرى كے متحقق ہونے كے وقت كو سمجھا يا _أن سبّحو ظاہر يہ ہے كہ جو كچھ حضرت زكريا(ع) اپنى قوم سے چاہا تھا وہ ہونے والے واقعات سے مربوط ہے يعنى حضرت زكريا نے مسئلہ كو انہيں سمجھا ديا اور اسے مواقع پر الله كى تسبيح اور تنزيہ كى ياد دلائي_

۹_ حضرت زكريا(ع) ،سكوت كے روزوں كے شروع ہونے كے بعد اپنى قوم كو عبادت كے متعلقہ احكام، اشارہ اور رمز كے ذريعے واضح كرتے تھے _فأوحى إليهم أن سبّحو ( ا وحى ) كا فاعل زكريا او ر( إليہم ) كى ضمير، قوم كى طرف لوٹ رہى ہے ہر وہ چيز جو سيكھنے كے قصد كے ساتھ كسى بھى صورت ميں دو سرے كيلئے القاء ہو، اسے وحى كہتے ہيں ( مصباح) اور اس آيت ميں مراد اشارہ ہے_ سورہ آل عمران كى (اكتا سويں ) آيت اسى معنى پر شاہد ہے _

۱۰_حضرت زكريا كى قوم، عبادت كيلئے انكى كى طرف سے پيش كيے جانے والے احكام پر عمل پيرا ہوتى تھى _

فأوحى إليهم أن سبّحوا

۱۱_ حضرت زكريا(ع) ، كى قوم ان سے عبادت كے متعلقہ احكام دريافت كرنے كے ليئے عبادت گاہ كے باہران كے انتظار ميں رہتى تھي_خرج على قومه أن سبّحوا

( خرج عليہ ) اور ( دخل عليہ ) اس وقت كہا جاتا ہے كہ جب كوئي شخص داخل ہوتے يانكلتے وقت كسى اور كاسامنا كرتا ہے حضر ت زكريا سے تسبيح كرنے كا فرمان صادر ہونا بتاتا ہے كہ انكى قوم، عبادت گاہ كے باہر انكے احكام سننے كيلئے آكٹھا ہوتى تھى _

۱۲_ حضرت زكريا نے اشارہ كے ساتھ اپنى قوم سے چاہا كہ وہ صبح و شام الله تعالى كى تسبيح كيا كريں _فأوحى إليهم أن سبّحوا بكرة وعشي ( بكرة ) صبح كى نماز اور سورج طلوع ہونے كے درميان كے فاصلہ كو كہا جاتا ہے ( لسان العرب) ''عشيا ''سے مراد يا تو ظہر سے غروب تك كا وقت ہے يا دن كاآخرى حصہ ہے اور بعض اہل لغت سے دوسرے معانى بھى نقل ہوئے ہيں (لسان العرب)

۱۳_ حضرت زكريا (ع) كى قوم تسبيح و عبادت كرنے والے اورالہى لوگ تھے _فخرج على قومه أن سبّحوا

۱۴_ الله تعالى كے وجود پر عقيدہ اور اسكى عبادت و تسبيح

۶۰۸

بشركى قديم تاريخ ميں گذشتہ زمانے ميں بھى تھى _قومه أن سبحوا بكرة و عشيا

۱۵_ صبح اور آخر روز الله تعالى كى تسبيح كيلئے مناسب وقت ہيں _ان سجوا بكرة وعشيا

۱۶_ الله تعالى بوڑھے والد اور بانجھ والدہ كو فرزند عطا كرنے كے حوالے سے ہر قسم كى ناتوانى سے پاك و منزہ ہے _

أن سبحوا

۱۷_حضرت زكريا (ع) كا بڑھاپے ميں بچےّ والا ہونا بتاتا ہے كہ الله تعالى ہر قسم كے نقص و عجز سے منزہ ہے _

أن سبحوا

اسماو صفات :صفات جلال ۱۶

الله تعالى :الله تعالى اور عجز ۷; الله تعالى اور نقص ۱۷;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۶; الله تعالى كى پرسش كى تاريخ ۱۳;۱۴; الله تعالى كے منزہ ہونے كى علامات ۱۷

بانجھ:بانجھ كا بچے والا ہونا ۱۶

بڑھاپا:بڑھاپے ميں بچے والا ہونا ۱۶

تربيت:حضرت يحيى كى ولادت كى بشادت ۸

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح ۱۴; الله تعالى كى تسبيح كا وقت ۱۵; الله تعالى كى تسبيح كے آداب ۱۵;صيح ميں تسبيح ۱۲; ۱۵; عصر ميں تسبيح ۱۲;۱۵

زكريا :زكريا حضرت يحيى كى ولادت كے وقت ۱،۲; ۸;زكريا كا اشارہ ۳،۹;زكريا كا خاموشى كا روزہ ۲، ۳، ۹;زكريا كا قصہ ۱،۲،۸،۹، ۱۱، ۱۲; زكريا كا كلام كرنے سے عجز ۲; زكريا كا محراب ۶ ;زكريا كى تعليمات۱۱; زكريا كى تعليمات ۱۰ ; ۱۲; زكريا كى عبادت گاہ ۱، ۱۱;زكريا كى عبادت گاہ كانام ۶;زكريا كے بچے والے ہونے كے آثار ۱۷

زكريا كى قوم :زكريا كى قوم كى تسبيحات ۱۲; زكريا كى قوم كى خدا پرستي۱۳; زكريا كى قوم كى عبادات ۱۱، ۱۳; زكريا كى قوم كى عبادت گاہ ۴، ۶; زكريا كى قوم كى عبادت كى كيفيت ۱۰/شيطان :شيطان سے جنگ كرنے كا مقام ۷

عبادت :الله تعالى كى عبادت ۱۴; صبح ميں عبادت ۳ ; عبادت كے وقت كا اعلان ۳;عصر ميں عبادت ۳

عبادت گاہ :آسمانى اديان ميں عبادت ۵; عبادت كا كردار ۷;عبادت گاہ كى اہميت ۵; عبادت گاہ كى تاريخ ۵

عقيدہ :الله تعالى پر عقيدہ ۱۴;عقيدہ كى تاريخ ۱۳;۱۴

۶۰۹

آیت ۱۲

( يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيّاً )

يحيى كتاب كو مضبوطى سے پكڑ لو اور ہم نے انھيں بچپنے ہى ميں نبوت عطا كردى (۱۲)

۱_ حضرت زكريا (ع) كيلئے خداوند عالم كى بشارت اور وعدہ جناب يحيى كى معجزہ نما ولادت كے ذريعہ وقوع پذير ہوا_

نبشرك بغلام اسمه يحيى يا يحيى خذالكتب

۲_ حضرت يحيى وحى دريافت كرنے اور الله تعالى كے نزديك ايك ممتاز شخصيت كے مالك تھے _يا يحيى خذالكتب بقوة

يہ كہ ( يا يحيى ) كى پكار كس جانب سے تھى دو احتمال ہيں ۱_ الله تعالى كى جانب سے فرشتہ وحى كے وسيلہ سے تھى ۲_ حضرت زكريا كى اپنے بيٹے يحيى كو نصيحت _آيت كا ظاہر پہلے احتمال كى تائيد كررہا ہے لہذا مندرجہ بالا مطلب اسى بنا ء پر ہے _

۳_ الله تعالى نے حضرت يحيى كو آسمانى كتاب (تورات) كى ہر طرح سے مكمل سمجھ بوجھ ركھنے اور اس پرحتمى طور پرعمل كا فرمان ديا تھا _يحيى خذالكتب بقوة

( الكتاب) پر (الف و لام ) عہدكا ہے ذور يہاں پر ممكن ہے كہ مرا د وہى توارت ہواسيلے كہ يحيى پر كوئي اور كتاب نازل ہوئي يہ معلوم نہيں ہے الله تعالى كافر مان ( خذ ) سمجھ بوجھ اور مكمل تدبر سے كنايہ ہے اور لفظ ( بقوة ) ''خذ ''كے فاعل كيلئے حال ہے اس سے مراد مقام تحصيل علم اور مقام عمل ميں ہر توانائي سے كام لينا ہے _

۴_ معارف اور الہى شريعت كى حفاظت اور اس كے احكام كا اجرا ئ، سختى اورطاقت كى كا محتاج ہے _

خذالكتب بقوة

۵_ معاشرہ كى ہدايت اور شرعى احكام كے اجراء كيلئے الہى رہبروں كى سختى اور قاطعيت كا ضروى ہونا _

يايحيى خذالكتاب بقوة

۶_ علماء اور دينى رہبروں كى آسمانى كتابوں ميں عميق فكر كرنا اور اسكے مطابق اپنے كردار كو محكم كرنے كى ضرورت ہے_يايحيى خذالكتات بقوة

۷_ حضرت يحيى كے زمانہ ميں تورات ايسى كتاب تھى جسميں تحريف نہيں ہوئي تھى بلكہ الله تعالى كى طرف سے تائيد شدہ تھى _يايحيى خذالكتب

۶۱۰

چونكہ امكان ہے كہ يہاں ( الكتاب ) سے مراد تورات ہو تو اس صورت ميں اسكے حصول كيلئے الہى فرمان اس كے مطالب پر صحت كى مہر لگانے كے مترادف ہے

۸_ درست فكر اور حق كى شناخت كى قدرت، الله تعالى كى طرف سے يحيى كو بچپن ميں حاصل ہوئي تھى _

وأتيناه الحكم صبيا

( حكم ) كے ليئے مختلف معانى ذكر ہوئے ہيں بس ايك اسكا معنى ( علم وفہم ) ہے( لسان العرب) مندرجہ بالا مطلب اسى معنى كى بنياد پرہے

۹_اللہ تعالى نے حضرت يحيي(ع) كوبچپن ميں الہى احكام كو اجراء كرنے كى قدرت عطا كى تھى _وأتيناه الحكم صبي

مندرجہ بالا مطلب ميں ( حكم ) سے مراد حاكميت اور قضاوت كا منصب ہے ( قاموس ) ميں آيا ہے كہ حاكم وہ ہے جو حكم جارى كرے _

۱۰_حضرت يحيي(ع) بچپن ميں منصب قضاوت پر فائز تھے _وأتيناه الحكم صبيا

( حكم ) اپنے مختلف معانى ميں سے ايك معنى كے مطابق مصدر اور قضاوت كرنے كے معنى ميں ہے ( لسان العرب)

۱۱_ حضرت يحيى بچپن ميں فوق العادہ استعداد كے حامل تھے _وأتيناه الحكم صبيا

۱۲_ الله تعالى كى طرف سے انسان كو حكمت اور معنوى ومعا شرتى مقام كى عطا، عمر كے كسى خاص حصے سے مشروط نہيں ہے _وأتيناه الحكم صبي

۱۳_ آسمانى كتابوں ميں غورو فكر، حكمت و علم كے حصول كيلئے ايك ضرورى شرط ہے _يا يحيى خذ الكتب بقوة وأتيناه الحكم صبي جملہ '' أتيناہ'' جملہ''خذالكتاب بقوة ''كے ساتھ مرتبط ہے بعيدمعلوم نہيں ہوتا كہ جملہ ''خذالكتاب'' كا جملہ(اتيناه الحكم) كے ليے پيش خيمہ ہو

۱۴_على بن اسباط قال : را يت أباجعفر (ع) فقال يا علّى إن الله إحتج فى الا مامة بمثل ما احتج به فى النبوة فقال : وأتيناه الحكم صبياً ...'' فقد يجوزان يؤتى الحكمة و هوصبى (۱) على بن اسباط كہتے ہيں : ميں نے امام جوادعليہ السلام كو ديكھا انہوں نے

____________________

۱) كافى ج۱ ص۳۸۴ح۷، نوراالثقلين ج۲ ص۳۲۵،ح۳۲_

۶۱۱

...مجھے فرمايا: اے على ابے شك الله تعالى نے امامت كےمقام پر ايسے ہى استدلال كيا ہے جيسے نبوت كے مسئلہ ميں استدلال فرما يا ہے : ''وأتيناه الحكم صبياً '' لہذا يہ ممكن ہے كہ حكمت ايك بچے كو بھى دى جائے _

۱۵_عن النبى (ص) فى قوله ''وأتيناه الحكم صبياً'' قال : اعطى الفهم والعبادة وهو ابن سبع سنين (۱) پيغمبر اكرم (ص) سے الله تعالى كى اس كلام'' وأتيناہ الحكم صبياً'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ نے فرما يا انہيں سات سال كى عمر ميں فہم و عبادت عطا كى گئي _

۱۶_قال رسول الله (ص) قال الله تعالى : ''و أتيناه الحكم صبياً يعنى الزهد فى الدنيا (۲) رسول اكرم(ص) سے روايت ہوئي كہ : الله تعالى نے فرمايا ہے''وأتيناه الحكم صبياً'' يعنى دنيا ميں انہيں زہد ديا _

آسمانى كتب :آسمانى كتب كا كردار ۶; آسمانى كتب ميں تدبر كے آثار ۱۳; آسمانى كتب ميں فكر كى اہميت ۶

الله تعالى :الله تعالى كى بشارت كا محقق ہونا ۱; الله تعالى كى عطا ۸;۹; الله تعالى كے اوامر ۳

امامت :بچپن ميں امامت ۱۴

توريت :توريت كى تاريخ ۷;توريت كى تعليمات پر عمل ۳; توريت كى فہم ۳; توريت ميں تحريف ۷; يحيى كے زمانے ميں تورات ۷

حكمت :بچپن ميں حكمت ۱۴; حكمت كے عطا ء ہونے كى شرائط ۱۲;۱۳

دين :دين پر عمل ۴; دين كى حفاظت ۴

دينى رہبر :دينى رہبروں كا ہدايت دنيا ۵;دينى رہبر وں كى قاطعيت ۵; دينى رہبروں كے عمل كا معيار ۶

روايت :۱۴; ۱۵; ۱۶

زكريا :زكريا كو بشارت ۱/علم :علم كى شرائط ۳

علماء :علماء كے عمل كا معيار ۶/قدرت :قدرت كے آثار ۴

قضاوت :

____________________

۱) الدراالمنشور ج۵ص۴۸۴_

۲) مكارم الاخلاق ص۴۴۷ بحارالانوار ج۷۴ص۹۴ ح۱_

۶۱۲

بچپن ميں قضاوت ۱۰

معنوى مقامات :معنوى مقامات كى شرائط ۱۲

نبوت :بچپن ميں نبوت ۱۴

يحيى :يحيى اور احكام كا اجرا ء ۹;يحيى كا بچپن ۸ ، ۹ ، ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۵ ،۱۶; يحيى كا زہد ۱۶; يحيى كے علم كا سرچشمہ ۸;يحيى كو وحى ۲;يحيى كى استعداد ۱۱; يحيى كى خصوصيات ۱۱;يحيى كى شرعى ذمہ دارى ۳ ; يحيى كى عبادات ۱۵;يحيى كى فہم ۱۵; يحيى كى فہم كا سرچشمہ ۸; يحيى كى قاطعيت ۳; يحيى كى قدرت ۹; يحيى كى قضاوت ۱۰; يحيى كى نبوت ۲ ; يحيى كى ولادت كا معجزہ ۱; يحيى كے فضائل ۸; يحيى كے مقامات ۲، ۹،۱۰،۱۵

آیت ۱۳

( وَحَنَاناً مِّن لَّدُنَّا وَزَكَاةً وَكَانَ تَقِيّاً )

اور اپنى طرف سے مہربانى اور پاكيزگى بھى عطا كردى اور وہ خوف خدا ركھنے والے تھے (۱۳)

۱_ الله تعالى نے يحيى كو رحمت ومحبت كى نعمت سے نوازا_ء اتيناه و حنا ناً من لدنا

( حنان ) مصدر ہے اور اسكا مطلب شفقت اور مہربانى ہے ( مصباح) اسكى تنوين تفخيم كيلئے ہے يہ كلمہ گذشتہ آيت ميں ( الحكم ) پر عطف ہے _

۲_ الله تعالي،محبت و شفقت كا منبع ہے اور اسے بعض منتخب بندوں كو عطا كرنے والا ہے _وحناناًمن لدنا

( من لدّنا ) يہ بيان كررہا ہے كہ يحيى كوعطا ہونے والى عطوفت ذات اقدس كى رحمت و عطوفت كے چشمہ سے ہوئي تھى _

۳_ انسان كا دردمند و شفقت كے احساسا ت سے مالامال ہونا اسكى عظمت كا موجب ہے _وحناناً من لدنا

۴_ حضرت يحيى (ع) اللہ تعالى كى بارگاہ ميں مقرب اور اسكے محبوب بندوں ميں سے تھے _وحناناً من لدنّا

حضرت يحيي(ع) كومحبت كے عطا ہونے ميں چار قسم كے تصور ہيں كہ (حناناً من لدنا ) كى صفت ان تمام كے ساتھ سازگا ہے _ الله تعالى يا لوگوں كى يحيى سے محبت اور حضرت يحيي(ع) كى الله تعالى يا لوگوں سے محبت _ مندرجہ بالا مطلب ميں الله تعالى كى ان سے محبت كا ذكر ہے _

۶۱۳

۵_ حضرت يحيى الله تعالى كے ارادہ كے زير سايہ لوگوں كى اپنى نسبت گہرى محبت كے حامل تھے _

وحناناً من لدنا

اس مطلب ميں ( حنانا) سے مراد، لوگوں كى يحيي(ع) كى نسبت محبت ہے _

۶_دوسرے كى نسبت گہرى محبت اور شفقت ايك ضرورى اور پسنديدہ ترين الہى رہبروں كى صفت ہے _

و حنا ناً من لدنا

يہ كہ (أتيناه الحكم ) كے بعد سب سے پہلى صفت(حنانا) آئي ہے مندجہ بالا مطلب اس سے ليا گيا ہے _

۷_ حضرت يحيى (ع) الله تعالى كى عنايات كے زير سايہ اسكے عاشق اور اسكے اشتياق سے سرشار تھے_حناناً من لدن

اس مطلب ميں ( حنانا ) كى صفت اس محبت كو بيان كررہى ہے جو الله تعالى نے يحيى كو اپنى نسبت عطا كى ہے_

۸_حضرت يحيي(ع) ، الله تعالى كى خاص عنايات كے زير سايہ خصوصى صلاحيت ، رشد اور كمال كے حامل تھے_

ئاتينه و زكوة

لفظ'' زكاة'' '' صلاحيت'' '' پاكيزگى '' ''رشد كرنا'' مبارك اور تمجيد و تعريف كے معنى ميں استعمال ہوتاہے _( لسان العرب) ہر مقام پر اسكا مناسب معنى مراد لياجائے گا _

۹_ حضرت يحيي(ع) ، ہميشہ سے باتقوى تھے _وكان تقي ( تقياً) مادہ ( وقى ) سے صفت مشبہ ہے_ يہ راسخ اور ثابت ہونے پر دلالت كرتى ہے _اور لفظ ( كان ) بھى بہت سے مقامات پر اپنے اسم كى حالت كے ثابت ہونے پر دلالت كرتا ہے لہذا ( وكان تقياً) يعنى يحيى ہميشہ پرہيز گا ر تھے_

۱۰_ حضرت يحيي(ع) كا تقوى اور پرہيزگار ى انكى حكمت ،الہى محبت اور معنوى كمال سے بہرہ مند ہونے كا پيش خيمہ تھى _وحناناً من لدنا و زكوة وكان تقيا يہ كہ ( وكان تقيا ً) كا سياق آيت (واتينا ه الحكم ) كى پہلى تعبير سے مختلف ہے كہ يہاں تقوى كو خود يحيى كى طرف نسبت دى گئي ہے حنان اورزكات كو الله تعالى كى طرف نسبت دى گئي ہے يہ چيز واضح كررہى ہے كہ يحيى كا تقوى بعنوان عمل نفسى انكے الہى عطيا ت كے حامل ہونے كا پيش خيمہ تھا _

۱۱_حضرت يحيي(ع) ( اپنى الہى كتاب پر عمل اور الہى احكام كے اجرا ء كى ذمہ دارى ميں معمولى سى كوتاہى برداشت نہيں كرتے تھے _وكان تقيا گذشتہ آيت كے قرينہ كى بناپر ( تقياً) كا متعلق وہ ذمہ دارياں ہيں جو يحيى پرعائد تھيں اور انہوں نے اپنى ذمہ دارى كو اس طرح ادا كيا كہ اپنے ليے اسے الہى عذاب سے حفاظت اور بچاؤ كا ذريعہ قرار ديا _

۶۱۴

۱۲_ الہى تقوى كى رعايت، انسان كے رشد و كمال كا پيش خيمہ ہے _زكوة و كان تقي

۱۳_ عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالى : (وحناناً من لدنا ) قال :إنّه كان يحيى إذا دعاقال فى دعائة: ''يارب يا الله '' ناداه الله من السماء لبيك يا يحيى سل حاجتك (۱) امام صادق (ع) سے الله تعالى كے كلام (حنانا ً من لدنا ) كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ بے شك يحيي(ع) جب دعا كيا كرتے تو اپنى دعا ميں كہتے تھے _ اے پروردگار اے خدا تو خداوند عالم آسمان سے انہيں ندا ديتا تھا لبيك اے يحيى اپنى حاجت طلب كرو _

الله تعالي:الله تعالى كے اراد كے آثار ۵; الله تعالى كے عطيات ۱;۲;۸

الله تعالى كے برگزيدہ بندے :الله تعالى كے برگزيدہ بندوں كى مہربانى ۲

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد۷

الله تعالى كے محب:۷الله تعالى كے محبوب :۴

اہميتں :اہميتوں كا معيار ۳

تقوى :تقوى كے آثار ۱۳

دينى رہبر :دينى رہبروں كى مہربانى ۶; دينى رہبروں كے صفات---۶

روايت :۱۳

كمال :كمال كاپيش خيمہ ۱۲

مہربانى :مہربانى كى عظمت ۳; مہربانى كاسرچشمہ۲

يحيى :يحيى سے محبت كاسرچشمہ ۵; يحيى كا اپنى ذمہ دارى پر عمل ۱۱;ييحيى كا تقرب ۴; يحيى كا كمال ۸;يحيى كى حكمت كا پيش خيمہ ۱۰; يحيى كى دعا ۱۳;يحيى كى محبت ۷; يحيى كى محبوبيت ۴ ; يحيى كى محبوبيت كا پيش خيمہ ۱۰; يحيى كى مہربانى ۱; يحيى كے احساسات ۱;يحيى كے تقوى كے آثار ۱۰;يحيى كے تقوى ميں دوام ۹;يحيى كے فضائل ۵;۸;۹

____________________

۱)محاسن برقى ج۱ص۳۵ح۳۰نورالثقلين ج۳ ص ۳۲۶ح۳۶_

۶۱۵

آیت ۱۴

( وَبَرّاً بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُن جَبَّاراً عَصِيّاً )

اور اپنے ماں باپ كے حق ميں نيك برتاؤ كرنے والے تھے اور سركش اور نافرمان نہيں تھے (۱۴)

۱_ حضرت يحيي(ع) ، اپنے ماں باپ كى نسبت بہت زيادہ نيكى كرنے والے تھے _وبراًبوالديه

لفظ (برا) گذشتہ آيت ميں ( تقيا ً)پرعطف ہے اور كلمہ ( بار ) كا معنى ديتا ہے البتہ چو نكہ ( برّ) ميں مبالغہ ہے لہذا ( برّالوالدين ) سے مراد انكى نسبت بہت زياد ہ نيكى اور احسان كرنا ہے _ (مفردات راغب)

۲_ ماں باپ كے ساتھ نيكى اور احسان، الله تعالى كے نزديك انتہائي عظمت كا حامل ہے _و برّاًبوالديه

۳_ والدين كے ساتھ احسان كرنا، تقوى كا واضح نمونہ اور اس كا لازمہ ہے _وكان تقياً _ و برًا بوالديه

۴_ والدين كے ساتھ نيكى كرنا، انسان كے رشد اور معنوى كمال كيلئے پيش خيمہ ہے _وزكوة وبرًاً بوالديه

جس طرح جملہ (وكان تقيّاَ)جملہ (حنا ناً من لدنا ) كيلئے علت تھا جملہ (''برًا بوالديه'' بھى كان ) پر عطف ہے اور يہى مقام ركھتا ہے _

۵_ حضرت يحيي(ع) لوگوں كے ساتھ اكڑنے، بڑائي كا اظہار كرنے ، بلا وجہ رعب جمانے اور لوگوں كى حاجات سے منہ پھير نے جيسى خصلتوں سے پاك تھے_و لم يكن جباراً عصيا

''جبار''مبالغہ كا صيغہ ہے جس كے معنى اكٹر نے كے ہے كہ جس ميں انسان دوسرے كے حق كا لحاظ نہيں كرتا (لسان العرب )اور اسى طرح ماحول پر مسلّط ہونے اور جھوٹى بڑائي كا دعوى كرنے والے كے معنى ميں بھى آيا ہے_ (مفردات راغب ) ( عصي) بھى صيغہ مبالغہ ہے تو لوگوں سے مربوط'' برًا'' اور'' جبا راً'' كے قرينہ كى بناء پر عصى سے مراد لوگوں كى حاجات كو پورانہ كرنے والااور انكے مقابل ميں انكسارى سے كام نہ لينے والاہے، كلام منفى ميں صيغہ مبالغہ كا استعمال گويا نفى ميں مبالغہ كا معنى دے رہا ہے _

۶_ حضرت يحيي، اپنے والدين سے نيكى كرنے كے علاوہ كبھى انكے ساتھ زبردستى سے كام نہيں ليتے تھے اور نہ ہى انكے فرمان كے خلاف سراٹھا تے تھے _وبرابوالديه ولم يكن جباراً عصيا

چونكہ گذشتہ جملات، حضرت يحيي(ع) كے بارے ميں محبت اور شفقت كوبيان كررہے تھے اور انكے واضح صفات ميں

۶۱۶

سے انكى والدين كے ساتھ نيكى كى طرف اشارہ كيا گيا ہے لہذا احتمال ہے كہ يہاں جباريت اور عصيان كى نفى كا تعلق بھى انكے والدين كے ساتھ مربوط ہو لہذا كہا جاسكتا ہے كہ حضرت يحيى اپنے والدين كے سامنے نہايت خاضع اور ان كے فرمان كے مطيع تھے_

۷_ حضرت يحيى ، الله تعالى كے سامنے گناہ سے پاك تھے_

يہ بھى كہا جاسكتا ہے كہ جملہ''و لم يكن عصيا'' مطلق سركشى اور گناہ ( لوگوں كى حاجات كو رد كرنايا الله كے حضور معصيت ہو ) كى نفى پر دلالت كررہا ہے _

۸_ حضرت يحيى الله تعالى ، والدين اور معاشرہ كے مقابلے ميں ايك وظيفہ شناس اور ذمہ دار انسان تھے _

و كان تقياً وبرًا بوالديه ولم يكن جباراً عصيا

''تقياً'' حضرت يحيى كا خدا سے رابطہ كى نشانى ، ''براًبوالديہ'' والدين كے ساتھ اور لم يكن جباراً لوگوں اور معاشرہ كے ساتھ رابطہ كى نشانى ہے _

۹_تكبر، تسلّط كى خواہش اور سركشى جيسى صفات ، انسان كے رشد اور كمال كيلئے ركاوٹيں ہيں _

و ء اتينه ...زكوة وكان ...و لم يكن جباراً عصيا

جملہ ''لم يكن ''گذشتہ آيت ميں جملہ كان پرعطف ہے اور جملہ''أتيناه الحكم وزكاة ''كيلئے ايك اور علت بيان كررہا ہے _

۱۰_غرور اور سلطہ طلبى عصيان اور گناہ كا پيش خيمہ ہے _ولم يكن جبّاراً عصيّا

۱۱_ حضرت يحيى (ع) ، حضرت زكريا (ع) كى آرزو كے مطابق فرزند تھے كہ جنكا اخلاق و كردا ر انكى رضايت كے عين مطابق تھا _و كان تقيّا وبرًا بوالديه و لم يكن جبّاراً عصيّا

حضرت زكريا (ع) كى دعا (واجعله ربّ رضيّاً ) كے بعد حضرت يحيي(ع) كے اوصاف كا بيان ہونا حضرت يحيى كے اوصاف كى حضرت زكريا كے دعا سے مطابقت واضح كررہا ہے _

بڑائي كا اظہار :بڑائي كے اظہار كے اسباب ۹//تقوى :تقوى كى علامات ۳

تكبر :تكبر كے آثار ۱۰//زكريا (ع) :زكريا (ع) كى تمنائيں ۱۱; زكريا كے بيٹے ۱۱

۶۱۷

سلطہ طلبى :سلطہ طلبى كے آثار ۹;۱۰

عصيان:عصيان كا پيش خيمہ ۱۰; عصيان كے آثار ۹

عظمتيں :۲

كمال:كمال كا باعث ۴; كمال كيلئے ركاوئيں ۹

گناہ :گناہ كا باعث ۱۰

والدين :والدين سے نيكى ۱،۳،۶;والدين سے نيكى كى اہميت ۲; والدين سے نيكى كے آثار ۴

يحيى :يحيى كے فضائل ۵،۶،۸،۱۱;يحيى اور سلطہ طلبى ۵; يحيى اور گناہ ۷; يحيى اور والدين كے ساتھ زبردستى ۶; يحيى سے رضايت ۱۱;يحيى كا اپنى شرعى ذمہ دارى پر عمل ۸;يحيى كا ذمہ دارى لينا ۸;يحيى كى پاكيزكي۵،۷; يحيى كى عصمت ۷; يحيى كى نيكى ۱،۷;يحيى كے اخلاق ۱۱;يحيى كے مقامات ۷

آیت ۱۵

( وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيّاً )

ان پر ہمارا سلام جس دن پيدا ہوئے اور جس دن انھيں موت آئي اور جس دن وہ دوبارہ زندہ اٹھائے جائيں گے (۱۵)

۱_ حضرت يحيى (ع) اپنى ولادت ، وفات اور حشر پر الله تعالى كے خصوصى سلام ميں شامل ہيں _

وسلم عليه بوم ولد و يوم يموت ويوم يبعث حيا

۲_ حضرت يحيى (ع) اپنى ولاد ت كے موقع پر ہر قسم كے گزند اور نقص سے امان ميں تھے اور رشد و كمال كيلئے تمام ضرورى اسباب و شرائط ان ميں مہيا تھيں _وسلم عليه يوم ولد

سلام كے چند معانى ہيں ايك معنى ہرقسم كے گزند اور آفت سے سلامتى ہے _ البتہ الله تعالى كى طرف سے سلام ،تكوينى حيثيت كا ہے اورحوادث كے حوالے سے ايك خبر ہے پس (سلام عليہ ) يعنى الله تعالى كى طرف سے حضرت يحيى (ع) ہر قسم كے جسمى ضرراور عقيدہ كے حوالے سے انحراف سے ضمانت شدہ ہيں _

۳_حضرت يحيى (ع) ، اپنى موت اور روز قيامت ہر قسم كے رنج اور عذاب سے محفوظ ہيں _

وسلم عليه يوم يموت و يوم يبعث حيا ً

( ولد ) فعل ماضى ہے اور'' يموت '' فعل مضارع ہے تو سياق ميں يہ تبديلى بتاتى ہے كہ آيت كا مطلب حضرت يحيى كى

۶۱۸

زندگى كا زمانہ منعكس كررہا ہے كہ الله تعالى نے اس زمانہ ميں انكى ولادت كى عافيت كى خبردى اور انكى موت اور روز قيامت كے حشر كى بھى ضمانت اور خوشخبر ى دى ہے _

۴_حضرت يحيى (ع) ، الله تعالى كے حضور خصوصى كرامت و عظمت كے حامل تھے _وسلم عليه يوم ولد و يوم يموت ويوم يبعث حيا

۵_ انسان كے لي ے ولادت كا زمانہ ، موت كے لمحات، اور روزقيامتتين حساس اور تقدير ساز مرحلے ہيں _

وسلم عليه يوم ولد و يوم يموت و يوم يبعث حيا

۶_ انسان، موت كے لمحات ميں بھى ( ولادت اور قيامت كے زمانوں كى مانند ) الله تعالى كى جانب سے خصوصى سلامتى اور امان كا محتاج ہے_و سلم عليه يوم ولد و يوم يموت و يوم يبعث حيا

( سلام )كا نكرہ ہونا ان كے ممتاز ہونے كو بيان كررہا ہے، موت كے وقت سلامتى سے مراد وحشت اضطراب اور نااميدى جيسے رنج دينے والے اسباب كا سامنا كرنے كى صورت ميں امان ميں ہونا ہے_

۷_ تقوى ،والدين كے ساتھ احسان ، تسلطّ كى خواہش اور عصيان سے پرہيز، مكمل سلامتى اور امان سے سرشار انجام كا باعث ہيں _و كان تقياً _ وبراًبوالديه و لم يكن جباراً عصياً و سلم عليه يوم ولد ويوم يموت و يوم يبعث حيا

۸_ انسان، روز قيامت دوبارہ زندہ ہونگے _يوم يموت و يوم يبعث حيا ً

( حياً) حال ہے ( يوم يموت ) ميں انسان كى موت كے بعد اسكى بعث سے مقصود يہ ہے كہ حشر كے روز تمام انسان دوبارہ زندہ ہونگے _

۹_ حضرت يحيى كى آخرت ميں خصوصى زندگى ہوگى _و يوم يبعث حي فعل (يبعث )زندہ ہونے پر بھى دلالت كرتا ہے_ بعد ميں (حياً) كى تصريح ممكن ہے اس ليے ہو كہ ذوسرے انسانوں كے مقابلے ميں حضرت يحيى كى ايك خصوصى زندگى ہے _

۱۰_عن أبى الحسن الرضا (ع) : إن أوحش ما يكون هذا الخلق فى ثلاثه مواطن يوم ولد ويوم يموت و يوم يبعث وقد سلّم الله عزوجل على يحيى فى هذه الثلاثه المواطن وآمن روعته فقال : وسلام عليه يوم ولد ويوم يموت ويوم يبعث حياً (۱) امام رضا(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ مخلوق كيلئے تين وحشتناك ترين مقام ہيں

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ج۱ص۲۵۷ب۲۶ح۱۱، نورالثقلين ج۳ص۳۲۷ح۳۸_

۶۱۹

:جس دن وہ پيداہواور جس دن وہ فوت ہو اور جس دن وہ اٹھا يا جائے گا اور الله تعالى نے حضرت يحيى ان تينوں مقامات كے لحاظ سے سلام بھيجا اور ان مقامات كى وحشت سے انہيں امان دى اور فرمايا :وسلام عليہ يوم ولد ويوم يموت ويوم يبعث حياً _

الله تعالي:الله تعالى كا سلام ۱

امان :امان كا باعث ۷; امان كا سرچشمہ ۶; ولادت كے وقت امان ۶

انجام :اچھے انجام كا پيش خيمہ ۷/انسان :انسان كى احتياج ۶

تقدير :تقدير ميں تاثير ركھتے والے اسباب ۵

تقوى :تقوى كے آثار ۷

روايت :۱۰

سلامتى :سلامتى كا پيش خيمہ ۷; سلامتى كا سرچشمہ ۶;/ولادت كے وقت سلامتى ۶

سلطہ طلبى :سلطہ طلبى سے بچنے كے آثار ۷/ضرورتيں :امان كى ضرورت ۶; سلامتى كى ضرورت ۶

عصيان :عصيان سے بچنے كے آثار ۷

قيامت :قيامت كے وقت امان ۶; قيامت كى اہميت ۵; قيامت كا خوف ۱۰ ; قيامت كے وقت سلامتى ۶

مردے :مردوں كاآخرت ميں زندہ ہونا ۸

موت :موت كے وقت كى اہميت ۵; موت كا خوف ۱۰

والدين :والدين سے نيكى كے آثار ۷

ولادت :ولادت كے وقت كى اہميت ۵; ولادت كا خوف ۱۰

يحيى (ع) :قيامت ميں يحيى (ع) ۱;۳;۱۰;يحيى (ع) پر سلام ۱; ۱۰ ; يحيى (ع) پر سلامتى ۱;۲;۳;يحيي(ع) كى اخروى زندگى كى خصوصيات ۹ ;يحيى (ع) كى موت ۱;۳;۱۰; يحيى (ع) كى ولادت ۱; ۲;۱۰; يحيى (ع) كے فضائل ۲;۳; ۹ ; يحيى (ع) كے كمال كا باعث ۲;يحيى (ع) كے ليے امان ۲; ۳

۶۲۰

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

اشاريے (۴)

صراط مستقيم:۱۵/ ۴۱_ميں اختلاف، ۱۶/ ۱۲۴; _كى اہميت، ۱۶/ ۱۲۰; _كى دعوت، ۱۶/ ۸۶; _سے دورى ۱۴/۱۸; سے مراد، ۱۵/ ۴۱; _ كيطرف ہدايت، ۱۶/ ۱۲۱;_كے عوامل ، ۱۶/ ۱۲۱نيز ر_ك ثابت قدم افراد

صفات:پسنديدہ_، ۱۵/ ۵۲; ناپسنديدہ_ ،۱۴/ ۱۸، ۱۵/ ۵۵، ۵۶، ۷۲، ۱۶، ۴، ۵۲، ۶۰; اعلى ترين_، ۱۶/ ۶۰

خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

صلہ رحم:قطع رحمى كے آثار، ۱۶/ ۹۰; _كى اہميت، ۱۶/ ۹۰

صيحہ آسماني، ر_ك عذاب

''ض''

ضروريات:_كى فراہمى ، اس كى اہميت، ۱۶/ ۱۱۵; اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۷; اس ميں موثر عوامل، ۱۴/ ۳۹، ۱۶/ ۱۱، ۱۴; اس كے منابع ، ۱۴/ ۳۳، ۳۴; اس كا سرچشمہ، ۱۴/ ۳۴، ۱۶/ ۹، ۸۰; اہم ترين_، ۱۶/ ۶; مغفرت كى ضرورت، ۱۴/۴۱، ۱۶/ ۱۱۱; خدا كى امداد كى ضرورت، ۱۴/ ۳۵، ۱۶/ ۱۲۷; انبياء كى ضرورت، ۱۶/ ۴۳; خدا كى ضرورت، ۱۴/ ۳۴; دين كى ضرورت، ۱۶/ ۴۶; رحمت كى ضرورت، ۱۶/۱۱۱; صبر كى ضرورت، ۱۶/ ۴۲; عبادت كى ضرورت ، ۱۴/ ۳۱; غذا كى ضرورت، -۱۶/ ۶; لباس كى ضرورت، ۱۶/ ۶، ۸۱; موعظہ كى ضرورت ،۱۶/ ۱۲۵; نماز كى ضرورت،، ۱۴/۳۱; وحى كى ضرورت، -۱۶/ ۴۶; ہدايت كى ضرورت، ۱۶/ ۱۲۱; ضروري_، ان كى فراہمى كى اہميت، ۱۶/ ۸۱نيزر_ك خلقت، انبياء، انسان، جزيرہ العرب، خداوند عالم، دينى قائدين، زندگى ، محمد صلعم ، مسلمان افراد، مقربين ، موجودات اور موحدين

'' ط''

طاغوت:_سے اجتناب، اس كى اہميت، ۱۶/ ۲۶

طبيعت:_سے استفادہ، ۱۴/ ۳۳، ۱۶، ۱۴/ ۶۹; _كى خلقت ، اس كى خصوصيات، ۶/۱۱; _كى شناخت ، اس كى تشويق ، ۱۶/ ۶۷نيز ر_ك تعقّل ، تفكر، خدا اور متفكران

طلاق:_كے احكام، ۱۶/ ۷۵//طمع:_كى مذمت ، ۱۵/ ۸۸

طبيعى اسباب:_كا عمل ، ۱۴/ ۲۵،۱۵/۲۲; _كا نقش ،۱۴/۳۲ ،۳۹، ۱۵/۲۰ ،۲۲،۱۶،۲۷ ،۲۸، ۳۳، ۷۳، ۱۶/۴، ۱۱، ۱۴

۷۲۱

،۱۸ ،۵۴،۵۶،۶۵،۶۶،۶۹،۷۹//طيبات:_سے استفادہ، ۱۶/ ۷۲نيز _ك نعمت

''ظ''

ظالم افراد: ۱۴/۶، ۱۳، ۱۵، ۲۷، ۱۵/ ۷۸، ۱۶/۲۸، ۳۳، ۸۵

_كے قديمى آثار، ۱۴/ ۴۵; _ پر اتمام حجت، ۱۴/ ۴۵; _كا طلب مہلت، ۱۴/۴۴; اس كا فلسفہ ، ۱۴/ ۴۴; _كا اضطراب، ۱۴/ ۷۷; _كا گمراہ كرنا، ۱۴/ ۳۰; _سے انتقام، ۱۴/ ۴۷ ،۴۸; _كو انذار، ۱۴/ ۴۲;_ كا برتاؤ، اس كى روش ، ۱۴/ ۴۵; _كى فكر ، ۱۴/ ۴۴; _كے پيرو كار، ان كا حبط عمل ، ۱۴/ ۱۸; _كا اخروى خوف ، ۱۴/ ۴۲، ۴۳; اس كے آثار، ۱۴/ ۴۳; _كا تزلزل، ۱۴/ ۲۷; _كى توبہ، اس كاردّ ، ۱۴/ ۴۴; _كى جہالت ، ۱۶/ ۴۱; _كى آنكھ ، اس كا خيرخواہ ہونا، ۱۴/۴۳; _كا حبط عمل ، ۱۴/ ۱۸; _كا اخروى حشر، ۱۴/ ۴۳، ۴۸; _كا جھوٹاپن، ۱۴/ ۴۴; _كى اخروى ذلّت، ۱۴/ ۴۳; _كى اخروى زندگي، ۱۴/ ۲۷; _كى دنياوى زندگي، ۱۴/ ۴۳; _ كا دنياوى زياں ، ۱۴/ ۱۵; _كى سرزنش، ۱۴/ ۴۴، ۲۷; _كى سركوبي، ۱۴/ ۴۷; _كى قسم ، ۱۴/ ۴۴;_ جہنم ميں ، ۱۴/ ۴۷;_ قيامت ميں ، ۱۴/ ۲۷، ۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۸، ۱۶/ ۲۸; صدر اسلام كے _، ۱۴/ ۴۵;_ اور ہجرت كى قدرو قيمت، ۱۶/ ۴۱; _عذاب كے وقت، ۱۴/ ۴۴، ۱۶/ ۸۵; اس سے عبرت، ۱۴/ ۴۵; _كا اخروى عجز، ۱۴/ ۴۳; _كى اخروى عجلت ، ۱۴/ ۴۳; _كا عذاب، ۱۴/ ۱۶،۲۲، ۴۵،۴۷، ۴۹; اس كى تاخير ، ۱۴/ ۴۷; اس كى حتميت ، ۱۶/ ۸۵; اس كى شدت، ۱۴/ ۱۷; ان كاا خروى عذاب، ۱۴/ ۴۴; ان كا دنيا وى عذاب، ۱۴/ ۴۶; _كا عصيان ، ۱۴/ ۱۴; _كا ناپسنديدہ عمل، ۱۶/ ۲۸; _كا انجام، اس كا بيان، ۱۴/۴۵; اس سے عبرت، ۱۴/ ۴۵; ان كا اخروى انجام، ۱۴/ ۱۷; ان كا برا انجام، ۱۴/ ۱۷; _كى قدرت، ۱۴/ ۴۴; _كى سزا، ۱۴/ ۴۲، ۱۶/ ۶۱; اس كى تاخير ۱۶/ ۶۱ ; اس كى تاخير كا فلسفہ ۱۴/۴۲;اس كا حتمى ہونا، ۱۶/ ۶۱; اس كى شدت، ۱۴/ ۴۲; اس سے عبرت، ۱۴/ ۴۵; ان كى اخروى سزا، ۱۴/ ۴۲; ان كى دنياوى سزا ، ۱۶/ ۶۱; ان كى دنياوى سزا كے آثار، ۱۶/ ۶۱; اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۶۱; _كى گمراہي، ۱۴/ ۲۷; ان كى اخروى گمراہي، ۱۴/ ۲۷; اس كا سرچشمہ، ۱۴/ ۲۷; _كا گو نگھاپن، ۱۶/ ۷۶: _كا دنياو ى مواخذہ، اس كے آثار، ۱۶/ ۶۱; _كى محروميت، ۱۴/ ۲۷; _كا مكر، ۱۴/ ۴۶; ۶۷; اس كا غير موثر ہونا، ۱۴/ ۴۶، ۴۷; ان كا تنوع ، ۱۴/ ۴۶; ان كى قدرت، ۱۴/ ۴۶; _ كو مہلت، ۱۴/۴۲، ۱۶/ ۶۱; اس كا فلسفہ ، ۱۶/ ۶۱; _ سے نجات، ۱۴/ ۱۴; _كو عذاب كا وعدہ، ۱۴/ ۴۷; _ كى ہلاكت، ۱۴/ ۱۳، ۱۴، ۱۶، ۴۶، ۴۷; اس كى حتميت، ۱۴/ ۱۳; _كا توافق، ۱۴/ ۴۵

۷۲۲

نيز ر_ك خدا ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور نعمت

ظلم:_كے آثار، ۱۴/ ۲۲; ۲۷، ۳۴، ۴۴، ۴۵، ۱۵/۷۹، ۱۶/ ۵۸، ۱۱۸، ۱۱۹; اس كے معاشرتى آثار، ۱۵/۶۶ ; _سے اجتناب، ۱۶/ ۹۰; _كى تاريخ ، ۱۴/ ۴۵; _سے تنفر، ۱۶/ ۹۰; _كا پيش خيمہ ، ۱۶/ ۹۰; _كا عام ہونا ،اس كے آثار، ۱۵/ ۶۶; _كا دنياوى عذاب، ۱۴/ ۴۴; _سے فرار، ۱۶/ ۴۱; اس كا طريقہ، ۱۶/ ۴۱،۹۰; _كا برا انجام، ۱۴/ ۴۲; _ كى سزا، ۱۴/ ۲۲، ۲۷، ;_ كا گناہ۱۴/۴۳،۴۴، ۱۵/۷۹ ;_كے موارد ۱۴/۱۳; _كے موانع، ۱۴/ ۴۲ ; _كى ناپسنديدگي، ۱۶/ ۹۰; _ سے نجات، اس كا سرچشمہ، ۱۴/ ۶; _سے نہي، ۱۶/ ۹۰

نيز ر_ك آل فرعون، اصحاب ايكہ ، افترائ، امتيں ، انبياء، انسان، توحيد، خدا، دختركشي، دين ، شيطان، عمل ، فراعنہ، فرعون، كفار، كفر ، مسلمان افراد، مشركين مكہ اور يہود

ظلمت:_كا تنوع، ۱۴/ ۱; _كا پيش خيمہ، ۱۴/ ۱; _كے موارد، ۱۴/۱; _سے نجات، ۱۴/۱

'' ع''

عاقبت كى فكر:_كى اہميت، ۱۴/ ۲۳

عبادت:_كے آثار، ۱۵/ ۹۸; _كے آداب، ۱۵/ ۹۸; _ خدا، ۱۵/ ۹۹; اس كى اہميت، ۱۴/ ۳۷، ۱۵/ ۹۸، ۱۶/ ۳۶; اس ميں حمد كرنا، ۵/ ۹۸; اس ميں تسبيح ، ۱۵/ ۹۸; اس كے عوامل، ۱۵/ ۹۸، ۹۹;_ غير خدا، ۱۴/ ۱۰، ۱۶/ ۷۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۷۳; _كا فلسفہ ، ۱۵/ ۹۹نيزر_ك ابرا ہيمعليه‌السلام ، استعداد ، توفيقات، كعبہ ، باطل معبود اور ضرورتيں

عبرت:_كى اہميت، ۱۶/ ۲۶; _كا پيش خيمہ ، ۱۴/ ۴۵; _كے عوامل ، ۱۴/ ۹، ۲۸، ۳۵، ۴۵، ۵۲، ۱۵/ ۷۵ ، ۷۵ ، ۷۶، ۷۷، ۷۹، ۱۶/ ۱۷، ۲۶، ۳۶،۶۶، ۶۷نيز ر_ك آثار قديمہ، ابراہيمعليه‌السلام ، امتيں ، انگور، اولولباب، بنى اسرائيل ، تاريخ،دين، اونٹ، ظالم ا فراد ، عذاب ،قوم ثمود، قوم لوط، قوم نوح، كفر كرنے والے، گائے، گوسفند ، موجودات اور نخل

عبرت نہ لينے والے :_وں كى مذمت، ۱۴/ ۴۵

عبوديت:_كے آثار ، ۱۵/ ۴۰،۴۲، ۱۶/ ۲; _كى اہميت، ۱۵/ ۴۱نيزر_ك محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

عُجب:_كے آثار، ۱۶/ ۲۲، _كى ناپسنديد گى ، ۱۴/ ۱۵

۷۲۳

نيز ر_ك آخرت

عجز:_كے آثار ، ۱۴/ ۲۱، ۱۶/ ۴۶

خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

عجلت:_كى مذمت، ۱۶/ ۱نيز ر_ك ظالم افراد

عدالت:_كى اہميت، ۱۶/ ۹۰، ۱۲۶; _كى دعوت، ۱۶/ ۷۶; معاشرتى _، اس كى اہميت، ۱۶/ ۷۱، ۷۶; _كا مفہوم ، ۱۶/ ۹۰نيزر _ك انتقام، عدالت خواہي، قصاص، قيامت اور مقابلہ بالمثل

عدالت خواہي:_كى قدرو قيمت ، ۱۶/ ۷۶نيزر_ك انسان اور عدالت

عداوت:ر_ك دشمني

عذاب:_كا ذريعہ، ۱۵/۷۳، ۸۳، ۱۶/ ۴۵;اہل _، ۱۴/ ۲، ۷،۲۱، ۲۲، ۴۲، ۴۲، ۱۵/ ۶۰، ۹۰، ۱۶/ ۳۴، ۳۶، ۱۰۴، ۱۰۶، ۱۱۷; ان پر اتمام حجت، ۱۵/ ۶۳; ان كے پسماند گان كا خوف، ۱۶/ ۴۷; ان سے عبرت ، ۱۴/ ۴۵; ان كا نقش ، ۱۶/ ۳۳; ان كے ساتھ ہم نشينى ، ۱۵/ ۶۵; _كى پيشگوئي، ۱۶/ ۵۴; _كى رعايت ، اس كى درخواست، ۱۶/ ۸۵; _كے سامنے تسليم، ۱۶/ ۴۶; _كا دفع، ۱۵/ ۸۴، ۱۶/۴۵ ; _كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۶۵، ۷۴، ۷۳، ۹۰، ۱۶/ ۳۳; اخروي_، اس كا احاطہ ۱۴/ ۵۰; اس كى اہميت، ۱۶/ ۱۱۷; _سے نجات كے عوامل ، ۱۴/ ۲۱،۲۲;اس كے مراتب، ۱۴/ ۲۱; اس كے اسباب، ۱۴/ ۴۳، ۴۹،۱۶/ ۸۵، ۱۰۷، ۱۱۷; _كا نزول ۱۴/ ۴۴; ۱۵/۶۳; اس كے اہل افراد، ۱۵/ ۵۹; اس سے نجات، ۱۴/ ۴۶، ۱۵/ ۵۹، ۱۶/۲۶; زمين كے ذريعہ_، ۱۶/ ۴۵; سجيل كے ذريعہ _، ۱۵/ ۷۴; صيحہ آسمانى كے ذريعہ_، ۱۵/ ۷۳، ۷۴، ۸۳، ۸۴;عظيم_، ۱۶/ ۱۰۶; اتمام حجت كے بعد_، ۱۵/ ۸۳، ۱۶/ ۱۱۳; معجزہ كے بعد_ ۱۵/ ۸۳; دردناك_، ۱۴/ ۲۲، ۱۵،۵۰; ۷۴، ۱۶/۱۰۴، ۱۵، ۱۱۷; صبح كے وقت_، ۱۵/ ۶۶، ۷۳،۸۳، دنياوى _، ۱۶/ ۴۶; اس كے اسباب، ۱۴/ ۴۴، ۱۶/ ۳۶، ۴۵، ۱۱۳; شديد_، ۱۴/ ۲، ۷، ۲۱، ۴۲; _كے مراتب، ۱۴/۲، ۷، ۱۷، ۲۲، ۱۵/ ۵۰، ۶۶، ۷۳، ۷۴، ۱۶/ ۳۴، ۶۳،۸۸، ۹۴، ۱۰۴، ۱۰۵، ۱۰۶، ۱۱۷; _سے مصونيت، ۱۵/ ۸۲،۸۴; اس كا احساس ، ۱۶/ ۴۵، ۴۶; اس كے اسباب، ۱۴/ ۴۴; _كا سرچشمہ ، ۱۶/ ۳۳; _كے اسباب، ۱۴/ ۷، ۱۵/ ۶۳، ۷۳، ۱۶/ ۶۱، ۶۳، ۹۴، ۱۰۴ ، ۱۰۵، ۱۱۳ ; _كى قبوليت ، اس كے شرائط ، ۱۶/ ۱۱۰نيزر_ك عذ ر خواہى اور كفار_ خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

عذر خواہي:

۷۲۴

_ميں صداقت، ۱۶/ ۱۱۰نيزر_ك عذر اور كفار

عرش:_كا نقش، ۱۵/ ۲۱

عزت:_كے عومل ، ۱۴/ ۱نيز ر_ك خدا اور قائدين

عسل :_سے استفادہ،اس كى تشويق، ۱۶/ ۶۹; _كى پيدا وار، اس كى جگہ، ۱۶/ ۶۹; اس كا سرچشمہ ، ۱۶/ ۶۹; _كا رنگ ، اس كا تنوع، ۱۶/ ۶۹; اس كے تنوع كا سرچشمہ ،۱۶/ ۶۹; _كى شفا بخشي، ۱۶/ ۶۹; _كے فوائد، ۱۶/ ۶۹

عشائر:_كا گھر بنانا، ۱۶/ ۸۰

عصمت :_كا مقام ، ۱۶/ ۸۹نيز ر_ك محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ملائكہ

عصيان:_كا انگيزہ ، اس كے بارے ميں سوال، ۱۵/ ۳۲; يہ ابراہيمعليه‌السلام سے ۱۴/ ۳۶; انبياء سے _، ۱۶/ ۶۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۶۳; اس كى سزا، ۱۴/ ۴۵، ۱۶/ ۶۳ ; خدا سے _، ۱۵/ ۳۱; ۳۲; اس كے آثار، ۱۵/ ۳۴ ; اس كا ذكرہ ۱۶/۸۱; اس كى سزا ۱۵/۳۴نيزر _ك ابليس ، انسان، ظالم افراد ، عصيان كرنے والے اور ملائكہ

عصيان كرنے والے :_وں پر اتمام حجت، ۱۴/ ۱۳; _ كى سزا، اس كے شرائط ، ۱۴، ۱۳; _كى محروميت، ۱۴/ ۳۶; _كى ہدايت، ۱۴/ ۱۳نيزر_ك عصيان

عطوفت پذيري:ر_ك اسلام، انسان او ر تبليغ

عفو:_كى قدر و قيمت، ۱۶/ ۱۲۶; _كى اہميت، ۱۵/ ۸۵;_كى سختي، ۱۶/ ۱۲۶; بغير احسان كے _، ۱۵/ ۸۵

نيزر_ك انتقام، تبليغ، دشمن، كفار ،محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مشركين اور مقابلہ بالمثل

عقاب:ر_ك عذاب اور سز

عقل:ر_ك اسلام ، تعقل، دين، سبيل اللہ اور قرآن

عقلمند افراد:_ اور آيات خدا، ۱۶/ ۶۷

عقيدہ:_كے آثار، ۱۵/ ۴۴، ۸۳، ۱۶/ ۳۰، ۳۲، ۳۳،۱۰۶; اس كے نفسياتى آثار ، ۱۶/ ۶۰; _كى آزادي، ۱۶/ ۳۳

عقائدى اختلاف: اس كى وضاحت، ۱۶/ ۶۴; اس كا حل ۱۶/ ۶۴; اس كے حلّ كا امكان، ۱۶/ ۹۳; اس كے حل كى اہميت، ۱۶/ ۶۴; _كى تاريخ، ۱۴/ ۳۰، ۱۶/ ۳۵;_ كى تصحيح ، اس كے عوامل ۱۶/ ۶۴; _كا ضعف، اس كے عوامل، ۱۶/ ۹۴; _كا صحيح ہونا ،اس كا ملاك، ۱۴/ ۱۰;

۷۲۵

باطل_ ۱۴/ ۴۲، ۱۶/ ۲۰، ۷۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۱۰۵; اس كا بے نتيجہ ہونا، ۱۴/ ۲۶; اس كا تنفر، ۱۴/ ۲۶; اس كى ناپائيداري، ۱۴/ ۲۶; توحيد پر _، اس كے آثار ، ۱۶/ ۲; توحيد عبادى پر_، ۱۶/ ۱۱۶; جبر پر _، اس كے آثار، ۱۶/ ۳; ;حكمت خدا پر_ اس كے آثار ۱۵/۸۵; خالقيت خدا پر _ ۱۶/۳;قرآن كے خير ہونے پر _، ۱۶/۳۰; اس كے آثار ، ۱۶/ ۳۲; دين ابراہيمعليه‌السلام پر_، ۱۶/ ۱۲۳; باطل معبودوں كى رازقيت پر_، اس كى مذمت، ۱۶/ ۵۶; ربوبيت خدا پر_، ۱۵/ ۳۶، ۳۹; اس كى اہميت، ۱۴/ ۱۸; شرك پر _، ۱۶/ ۳ ; شرك ربوبى پر _، ۱۶/ ۵۶; علم خدا پر _، ۱۶/ ۲۸; اس كے آثار، ۱۶/ ۹۱;خدا كى اولاد پر _، ۱۶/ ۵۷; قيامت پر _، اس كے آثار، ۱۵/ ۸۵، -۱۶/ ۹۲; مشيت خدا پر _، ۱۶/ ۳۵; باطل معبودوں پر _، ان كا بطلان ، ۱۶/ ۲۰; قرآن كے وحى ہونے پر _، ۱۶/ ۳۰; اس كے آثار، ۱۶/ ۳۲; خلقت كے بامقصدہونے پر _، اس كے آثار

خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے

علائق:امن و سكون سے لگاؤ ، ۱۵/ ۴۸; بقاء نسل سے لگاؤ ، ۱۵/ ۵۳; بيٹے سے لگاؤ، ۱۶/ ۵۷; جاودانيت سے لگاؤ ، ۱۵/ ۴۸; سلامتى سے لگاؤ، ۱۵/ ۴۸; فرزند سے لگاؤ، ۱۵/ ۵۳; لذائذ مادى سے لگاؤ، اس كے عوامل، ۱۵/ ۳; اس كا انجام، ۱۵/ ۳ ; اس كى ناپسنديدگى ، ۱۵/ ۳نيز ر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، انسان ، كفار اور مشركين

عورت:_كا اضافہ ، اس كے آثار، ۱۴/ ۶; _ كو اذيت ، اس كا سبب، ۱۴/ ۶; _ اور مرد كا مساوى ہونا ،۱۶/۷۲، ۹۷; _ كے حقوق، ۱۶/ ۵۹; _كى حقيقت، ۱۶/ ۷۲; _ كى پاكيزہ زندگي، ۱۶/۹۷ ;_ كى شخصيت، ۱۶/ ۵۹نيز ر_ك جاہليت اور بنى اسرائيل

عوامى ہونا:ر_ك ابراہيمعليه‌السلام

علم:_كے آثار ، ۱۶/ ۴۱، ۴۳، ۸۹; _كى قدر و قيمت، ۱۵/ ۵۳، ۱۶/ ۷۰; _كا اضافہ اس كے آثار، ۱۶/ ۹۵; _كى اہميت، ۱۵/ ۵۳;_ كاا كتمان، اس كى مذمت ، ۱۶/ ۴۳نيز ر_ك آئندہ كے افراد، ائمہعليه‌السلام ، ابراہيمعليه‌السلام ، ابليس، اسحاقعليه‌السلام ، اسلام، انبياءعليه‌السلام ، انسان، گذشتہ افراد، خدا، دين ، ذكر، سبيل اللہ ، عقيدہ، قيامت ، گمراہ فراد، لوطعليه‌السلام ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، معبود، ملائكہ ہدايت يافتہ اور نيت

علماء: _كى فكر ، ۱۶/ ۲۷; _سے سوال كرنا ،۱۶/ ۴۳; _ كى طرف رجوع، ۱۶/ ۴۳; اس كى اہميت، ۱۶/ ۴۳; _كى كلام اس كى حجيت كا دائرہ كار ، ۱۶/ ۴۳; صدر اسلام ميں _، ۱۶/ ۴۳; قيامت ميں _، ۱۶/ ۲۷; _اور انبياء، ۱۶/ ۴۳; _

۷۲۶

اور كفار، ۱۶/ ۲۷; _كى ذمہ داري، ۱۶/ ۶۴; _كے مقامات ، ۱۶/ ۲۷; _كا نقش،۱۶/۴۳; ان كا اخروى نقش، ۱۶/ ۲۷

نيزر_ك تقليد، جاہل افراد، دينى علماء، علماء مكہ اور مشركين

علماء ديني:_كى تحقير، ۱۶/ ۲۷; _كے دشمن;۱۶/ ۲۷

علماء مكہ:۱۶/ ۴۳

علم غيب:ر_ك خدا ور ذكر

عليّت:ر_ك نظام عليّت

عمار ياسر:_كا ايمان،۱۶/۱۰۶; _كا تقيّہ، ۱۶/۱۰۶; _كا اكراہى كفر ،۱۶/۱۰۶

عمر :_كا آغاز ، ۱۶/۷۰; _كى تباہى ، اس كے موارد، ۱۵/ ۳; _كے دوران، ۱۶/۸۰; اس كا بدترين حصّہ، ۱۶/ ۷۰; طول _، اس كا سبب۱۴/ ۱۰

عمل:_كے آثار، ۱۴/۸، ۵۱۲۲ ،۱۵/۴۴ ،-۸۳ ،۹۳، ۱۶/ ۲۵ ،۳۰،۳۲،۳۳ ،۳۴ ،۳۶ ،۶۱، ۹۶، ۱۰۰ ، ۱۰۸،۱۱۰،۱۱۱،۱۱۳،۱۱۹،۱۲۱،۱۲۲;اس كے معاشرتى آثار، ۱۶/۱۲۱; _كى قدر و قيمت، ۱۶/ ۹۶ ; _كى اصلاح ۱۶/۱۱۹;_سے اجتناب كى اہميت ۱۶/۹۰;_كى پاداش ، اس كى اخروى پاداش، ۱۴/ ۵۱، ۱۶/ ۱۱۱; اس كى جگہ ، ۱۶/ ۱۱۱; _كا تجسم ، ۱۴/ ۵۱، ۱۶/۱۱۱;_ كا ثبت و ضبط، ۱۶/ ۲۵; _كا حساب، و كتاب، ۱۴/ ۵۱; اس كااخروى حساب و كتاب، ۱۴/ ۵۱; پسنديدہ_، ۱۴/ ۱۱، ۳۱، ۳۹، ۴۱، ۴۷، ۱۵/ ۳۲، ۳۶، ۵۰، ۵۵، ۷۶، ۷۹، ۸۵، ۹۸، ۱۶/ ۱۸، ۲۰، ۴۱، ۴۴، ۵۰; اس كى اہميت ، ۱۴/ ۳۱; اس كى پاداش، ۱۴/ ۷، ۱۶/ ۹۶; اس كى طرف دعوت ،۱۶/ ۲; اس كے مراتب، ۱۶/ ۹۶; جاہلانہ_، ۱۶/ ۹۲، آخرت ميں _، اس سے انتفاع، ۱۴/ ۸۸; شيطاني_، ۱۶/ ۶۳; ناپسنديدہ _ ، ۱۵/ ۳، ۶۸، ۶۹، ۸۸، ۱۶/ ۱۷، ۲۸، ۴۵، ۴۳، ۷۲، ۹۲; اس كے آثار، ۱۶/ ۳۴; اس سے اجتناب كى اہميت، ۱۶/ ۹۰; اس سے نفرت، ۱۶/ ۹۰; اس كا ظلم ، ۱۶/ ۱۱۹; اس كو پيش كرنے والوں كا عذاب ۱۶/ ۴۵، اس كى سزا، ۱۴/۷; اس كا سبب، ۱۶/۱۱۹; اس سے نہي، ۱۵/۷۱، ۱۶/ ۹۰;_كى فرصت، ۱۴/ ۳۱، -۱۶/ ۳۰، ۱۱۱; _كى قبوليت ، اس كے عوامل ، ۱۴/ ۱۸; _كى سزا ، ۱۶/ ۳۴; اس كى اخروى سزا، ۱۴/ ۵۱، ۱۶، ۱۱۱; اس كى جگہ ۱۶/ ۱۱۱; _كے گواہ، ۱۶/ ۸۴; اس كا انتخاب، ۱۶/ ۸۴، ۸۹; _كا مواخذہ ، اس كا پيش خيمہ، ۱۹/ ۹۳،اس كا اخروى مواخذہ ،۱۵/ ۹۳; _ كا مسئول ، ۱۵/ ۹۳،

۷۲۷

۱۶/ ۹۳نيز ر_ك اديان ،اصحاب ،يمين، اقوام گذشتہ امتيں ، انبياء، انسان، پيمان، پاداش، خدا، دعا ،دين، ذكر، سعادت مند افراد، صابرين ، ظالم افراد ، علم، عمل صالح، طبيعى عوامل ، قرآن، قوم ثمود، قيامت ، كفار، ; كتب آسمانى ، سزا ۲۷ ; گمراہ افراد ، متقين ، مشركين; نامہ عمل اور اجداد

عمل صالح:۱۶/۹۸_كے آثار، ۱۶ /۳۲، ۹۷،۹۸; قابل قدر_، اس كے شرائط، ۱۶/ ۹۷; _كى اہميت، ۱۴/ ۲۳نيزر _ك ايمان، زندگى اور كفار

عناد: ر_ك دشمني

عواطف: ر_ ك اسلام، بنى اسرائيل ، تبليغ، حقوق، رشتہ دار، دين اور فقراء

عہد:_كے آثار، ۱۶/ ۹۲; _كے احكام، ۱۶/ ۹۱، ۹۲; _كى اہميت، ۱۶/ ۹۲; _سے وفا كرنے والے ، اس كى پاداش، ۱۶/ ۹۵; _سے وفا ، اس كے آثار، ۱۶/ ۹۶; اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۲; ۹۵; اس كا وجوب، ۱۶/ ۹۱نيز ر_ك امتحان ، خدا، ذكر، عہد شكن افراد اور عہد شكن

عہد شكن افراد:_كو انذار، ۱۶/ ۹۲; _كى دنيا طلبي، ۱۶/ ۹۵;_كا اخروى مواخذہ، ۱۶/ ۹۲نيزر_ك عہد اور عہد شكني

عہد شكني:_كے آثار، ۱۶/ ۹۴; _كى بے منطقي، ۱۶/ ۹۴; _ كى حرمت ۱۶/۹۳; _ كا اخروى عذاب ۱۶/۹۴; _ كے موانع، ۱۶/ ۹۱، ۹۲نيزر _ك تشبيہات قرآن ، خدا، عہد اور عہد شكن افراد

عہد عتيق:ر_ك تورات

''غ''

غفلت برتنے والے :۱۶/ ۱۰۸_وں كا اخروى زياں ، ۱۶/ ۱۰۹; خدائي پاداش سے ۱۶ / ۹۵

غذا:_كى اہميت، ۱۶/ ۲نيزر _ك نعمت اور ضرورتيں

غرور: ر_ك تكبر اور عجب

غريزہ جنسي:_كى تسكين، ۱۵/ ۷۱;اس كا طريقہ، ۱۵/ ۷۱; اس كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۷۱

غضب:ر_ك گذشتہ اقوام، انسان، خداوند، مرتد افراد اور مشركين

۷۲۸

غفران: ر_ك مغفرت

غوطہ زني:_كى تشويق، ۱۴/ ۳۲نيز ر_ك دري

غذا كى فراہمي:شگوفہ سے _، ۱۶/۶۹;گيلى مٹى سے _، ۱۶/۶۹; پھلوں سے_۱۶/۶۹;_كے منابع ۱۶/ ۵،۶۶ ، ۶۹

نيز ر_ك شہر كى مكھي

غلام ركھنے والے افراد:_كا برتاؤ، ان كا طريقہ، ۱۶/۷۱;_كى فكر ، ۱۶/۷۱; _كى ہٹ دھرمي، ۱۶/۷۱نيز ر_ك غلام

خدا كے برگزيدہ افراد:۱۴/۵، ۱۶/۲،۱۲۱;_كے فضائل ، ۱۴/۴; _ پر وحي، ۱۶/۲

غلام:_كے احكام۱۶/۷۵;_كا حج، ۱۶/۷۵;_ كى اقتصادى محروميت، ۱۶/۷۱نيز ر_ك غلام ركھنے والے اور قرآنى مثاليں

غفلت:_كے آثار ، ۱۵/۷۲، ۷۳،۱۶/۱۰۸،۱۰۹; _كى مذمت، ۱۵/ ۷۲; _كے عوامل، ۱۶/ ۱۰۸; آخرت سے _، اس كے آثار، ۱۶/ ۱۰۷; خالق كے بے نظير ہونے سے _، ۱۶/۱۷; ناپسنديدہ_، ۱۵/ ۷۲نيز ر_ك انسان، خدا، دنياطلب افراد، دين ،قوم لوطعليه‌السلام اوركفار

غوطہ زني:_كے احكام، ۱۶/ ۲۴

'' ف''

فاطمہعليه‌السلام :_كے مقامات، ۱۴/ ۲۴

فحشاء:_سے اجتناب، ۱۶/ ۹۰; اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۰; _سے نفرت، ۱۶/ ۹۰; _كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۹۰ ; _ كے موانع، ۱۵/ ۶۹; _سے نہي، ۱۶/ ۹۰

فراموشي:ر_ك انسان، بڑھاپا اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

فرزند:_كے لي ے دعا، ۱۴/ ۳۵، ۳۷، ۴۱; اس كى قدر و قيمت، ۱۴/ ۳۵; اس كى اہميت، ۱۴/ ۳۵; _كى سرنوشت، اس كى اہميت، ۱۴/ ۳۵; _كى توفيق كى درخواست۱۴/ ۴۰; _پر ولايت، ۱۶/ ۵۹

۷۲۹

نيز ر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، بشارت، جاہليت ، خدا، اولاد ،علائق اور نعمت

فرزنداري:_كى رحمت، ۱۵/ ۵۶; _سے مايوسي، اس كے عوامل، ۱۵/ ۵۵نيزر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، اميدواري، بڑھا پا اور عقيدہ

ملائكہ: ر_ك ملائكہ

فرصت:_ سے استفادہ، ۱۴/۴۴; اس كى اہميت، ۱۴/ ۳

فرعون:_كى استبدادى حكومت، ۱۴/ ۶; _كا ظلم، ۱۴/ ۶; _كا سياسى نظام، ۱۴/۶نيزر_ك فراعنہ

فراعنہ:۱۴/۶_كى از يتيں ،۱۴/۶; _كا شكنجہ ميں جكڑنا، ب۱۴/ ۶; _كے شكنجے ، ۱۴/ ۶; بدترين شكنجہ، ۱۴/ ۶; اس سے نجات، ۱۴/ ۶; _كا ظلم ، ۱۴/ ۶; _كے قتل، ۱۴/ ۶; _سے نجات، ۱۴/ ۶/ ۷; _كى خصوصيات ، ۱۴/ ۶نيزر_ك آل فرعون

فساد:_كے معاشرتى آثار ، ۱۵/ ۵۸; _سے اجتناب، اس كے آثار، ۱۰/ ۵۹; _كا عام ہونا، اس كى سزا، ۱۶/ ۸۸; معاشرتي_، اس كا سبب، ۱۶/ ۸۸; _كى سزا ، ۱۶/ ۸۸; _كا سرچشمہ، ۱۶/ ۱۰۵نيز ر_ك فساد اور پاكيزہ افراد

فسق: ر_ك متقين

فكرى تقويت:_كے عوامل ،۱۵/ ۹۸

فصاحت:ر_ك قرآن

فطرت:_سے اعراض،۱۶/ ۹۰; _كا متنبہ كرنا ، اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۰; اس كے عوامل ، ۱۶/ ۵۳; _توحيد ى ، ۱۶/ ۵۳

فلاح و بہبود:_كے آثار، ۱۶/ ۱۱۲; _كى بقائ، اس كے عوامل ، ۱۶/ ۱۱۴; _ كا سرچشمہ ، ۱۶/ ۸۰نيز ر_ك آسائش ، اہل بہشت اور سفر

فرمانبرداري:ر_ك خلقت، ابراہيمعليه‌السلام ، اجرام فلكي، اطاعت، انسان، تسليم، زمين پر دينگے والے ،ذكر، شہد كى مكھى ، سائے ، كفار ، مومنين، ملائكہ اور موجودات

فسادبر پا كرنا:_كے موارد، ۱۶/۸۸نيز، ر_ك سبيل اللہ ، قوم لوطعليه‌السلام ، كفار اور كفار مكّہ

فقر:_كے آثار ، ۱۶/ ۱۱۲; _كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۲، ۱۱۳ نيزر_ك فقراء اور مكہ

۷۳۰

فقراء:_ كے حقوق، ۱۴/ ۳۱نيزر _ك فقر//فلاح:ر_ك كاميابي

'' ق''

قانون:_كى رعايت، اس كى اہميت، ۱۵/ ۳۲نيز ر_ك قانون شكني

قانون شكني:_كے بارے ميں سوال، ۱۵/ ۳۲نيزر_ك حقوق

قانون گذاري:ر_ك حقوق

قبر: ر_ك ملائكہ

قبلہ:_كى تشخيص، اس كا ذريعہ،۱۶/ ۱۶

قتل:ر_ك امتحان اور بنى اسرائيل اور فراعنہ

قدرت طلبي:ر_ك گذشتہ اقوام

قرآن: ۱۶/ ۹۸_كى آيات ، ۱۵/ ۱; آيات منسوخ، ۱۶/ ۶۷، ۱۰۲; آيات منسوخ كى حقانيت ۱۶/۱۰۲; آيات ناسخ، ۱۶/ ۱۰۲; اس كى آيات ناسخ كى حقانيت، ۱۶/ ۱۰۲; اس كا نزول ۱۵/ ۱; اس كى خصوصيات، ۱۵/۱;_ كى آيت بندي، ۱۵/۱; _كى قدرو قيمت، ۱۵/ ۸۸; _سے استفادہ ، اس كے شرائط ، ۱۴/ ۵۲ ; اس كے مراتب ، ۱۶/ ۱۰۲;_كا استہزاء كرنے والے ، ۱۵/ ۹۱; اس كا رفع شرّ، ۵/ ۹۵; _كا اعجاز ، ۱۶/ ۴۴; _پر افترائ، ۱۶/ ۲۶; اس كے آثار، ۱۶/ ۲۵; اس كا بطلان، ۱۶/ ۲۵; اس كى سزا، ۱۶/ ۱۰۵; اس كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; اس كى ناپسنديدگى ، ۱۶/ ۲۵، ۲۸; _كے انذار، ۱۴/ ۵۲، ۱۶/ ۹۰; _كى اہميت، ۱۴/ ۵۲، ۱۵/۸۷، ۱۶/۲۶، ۸۹; _كى بشارتيں ۱۶/ ۸۹، ۱۰۲; اس سے استفادہ ، ۱۶/ ۱۰۲; اس كى تاثير كے شرائط، ۱۶/ ۸۹; _كى بے نظيرى ، ۱۶/ ۱۰۳;_كى پيشگوئياں ، ۱۵/ ۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶/ ۱۸;_كى پيوستگي، ۱۵/۹۱; _كى تاريخ، ۱۵/ ۱، ۱۶/ ۶۴; _كى وضاحت ، ۱۶/۴۴،۶۲; اس كى اہميت ، ۱۶ /۶۴; اس كا فلسفہ، ۱۶/ ۴۴; _كى تبعيض اس سے اجتناب، ۱۵/ ۹۱; _كى تبعيض كرنے والے ، ۱۵/۹۰، ۹۱; صدر اسلام ميں ان كا وجود، ۱۵/ ۹۰; ان كا عذاب ،۱۵/ ۹۰; ان كا اخروى مواخذہ، ۱۵/ ۹۲،۹۳; _كى تشبيہات، ۱۴/ ۲۴، ۲۶، ۱۶/۹۲; _كى تعلميات ، ۱۴/ ۴۵،۱۶/ ۸۹; اس كا طريقہ ، ۱۴/ ۱۸، ۲۴،۲۶; ۱۵/۴، ۴۵،۵۰، ۵۱، ۱۶/ ۷۵ ، ۷۶; اس كا اہم ترين حصّہ، ۱۴/۵۲ ، ۱۶/۹۰، _كا ناقابل تفكيك ہونا ، ۱۵/ ۹۱; _كى تكذيب ، اس كے عوامل، ۱۶/ ۵۲، ۱۶،۲۴; _كى تلاوت ، اس كے آداب، ۱۶/ ۹۸; اس ميں استعازہ ،

۷۳۱

۱۶/ ۹۸; اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۸; _كا منزہ ہونا ،۱۶/ ۱۰۲; _كے خلاف سازش ، اس كا افشائ، ۱۶/ ۱۰۳; _پر افسانہ كى تہمت، ۱۶/ ۲۴، ۲۵،۲۶،۲۸; _ كى عالمگير يت، ۱۴/۱، ۵۲، ۱۶/ ۴۴; _كى حقانيت، ۱۶/ ۱۰۲; اس كى درخواست كے دلائل، ۱۶/ ۳۳; _كى حقيقت، ۱۶/ ۱۰۲; _كا خير ہونا، ۱۶/ ۳۰;_كے دشمن ، ۱۶/ ۹۸; ان كى سازش، ۱۶/ ۲۶; ان كا مكر، ۱۶/ ۲۶; _كى دعوتيں ، ۱۵/ ۷۵; _كى رحمت، ۱۶/ ۶۴،۸۹; _كے رموز، ۱۴/۱، ۵/۱; _كى قسميں ، ۱۵/ ۹۲، ۱۶ /۵۶، ۶۳; _كى عجميت، اس كا ردّ، ۱۶/ ۱۰۳; _كى عربيت، ۱۶/ ۱۰۳; _كى عظمت، ۱۴/۱، ۱۵/۱،۹، ۸۷; _كى عقلانيت، ۱۴/ ۵۲; _كى فضليت، ۱۶/ ۴۴، ۸۹، ۱۰۲; _كا فہم ، اس كا سہل ہونا، ۱۴/ ۵۲، ۱۵/ ۱; اس كے عوامل، ۱۶/ ۴۴; _كے قارى حضرات، ان كے دشمن ، ۱۶/ ۹۸; _اور اہل كتاب، ۱۵/ ۹۰; _ اور عقل ، ۱۴/ ۵۲; _اور لوح محفوظ ، ۱۵/۱;_كے قصص، ۱۴/ ۴۵; ان كا فلسفہ، ۱۵/ ۷۵، ۷۷; _كے كفار، ۱۵/ ۱۳; ان كا عذاب، ۱۴/ ۲; ان كا انجام ، ۱۴/ ۲; _كا كمال، ۶/ ۸۹; _پر ايمان لانے والے، ان كى ثابت قدمي، ۱۴/ ۲۷; ان كے اخروى مقامات ، ۱۶/۳۰; _كا مبين ہونا، ۱۶/ ۴۴; _كى مثاليں ، ۱۴/ ۱۸، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۴۵، ۱۶، ۷۵، ۷۶; ان كا فلسفہ ، ۱۶/ ۷۵، ۱۱۲; ان كا فہم ، ۱۴/ ۲۴; ان كے فوائد، ۱۴/۲۵; _كے ساتھ مجادلہ، ۱۶/ ۱۲۵; _كى حفاظت، ۱۵/ ۹; _كے مخاطب، ۱۵/ ۹۰، ۱۶/ ۴۴; _كى مصونيت، ۱۵/ ۹; _پر افتراء باندھنے والے ، ۱۵/ ۹۱، ۱۶/ ۱۰۵; ان كا گمراہ كرنا، ۱۶/۲۵; ان كو انذار، ۱۶/ ۲۵، ۲۶; ان كى بے توجہى ۱۶/ ۲۵; ان كا جھوٹ پن، ۱۶/ ۱۰۵ ; ان كے برتاؤ كا طريقہ، ۱۶/ ۲۷; ان كا ناپسنديدہ عمل، ۱۶/ ۲۵; ان كا كفر، ۱۶/ ۲۷; ان كى اخروى سزا ، ۱۶/ ۲۵; ان كى سزا، ۱۶/ ۲۵; ان كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; ان كى ہلاكت ، ۱۶/ ۲۶; _كى تكذيب كرنے والے ، ۱۵/ ۹۱، ۱۶/ ۲۴; ان كو انذار،۱۶/ ۳۴; ان كا جواب، ۱۶/ ۱۰۲; ان كى جہالت، ۱۶/ ۱۰۱، ان كا انجام ، ۱۶/ ۲۵; ان كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; قيامت ميں ہونا، ۱۶/ ۲۵; _ كا سرچشمہ، ۴/۱; _كى نامگذارى ، ۱۵/۱; _كے نام، ۱۴/ ۱; ۱۵/ ۱، ۶، ۹، ۱۶/ ۴۴، ۹۸; _كى نجات بخشى ، ۱۴/ ۵۲; _كا نزول ،۱۵/ ۹، ۱۶/ ۶۴، ۱۰۲;اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۳۰; اس كا فلسفہ، ۱۴/۱ ، ۲، ۵۲، ۱۶/ ۴۴، ۶۴، ۸۹; اس كا سرچشمہ، ۱۵/۹; اس كا نزول تدريجي، ۱۶/ ۴۴، ۱۰۱; اس كے تدريجى نزول كے آثار، ۱۶/ ۱۰۲، اس كے نزول دفعي،۱۶/ ۴۴; _ميں نسخ، ۱۶/ ۱۰۱، ۱۰۲; اس كے آثار ، ۱۶/ ۱۰۱; اس كى حقيقت، ۱۶ /۱۰۱; اس كا فلسفہ ، ۱۶/ ۱۰۱، ۱۰۲; _كا نقش، ۱۴/ ۱; ۵۲، ۱۵/۱ ،۹، ۱۶/ ۴۴، ۶۴، ۸۹، ۹۰، ۱۰۲;_ كا وحى الہى ہونا ۱۴/۱ ، ۵۲، ۵۱/۹/ ۱۶/۲۴، ۶۴،۱۰۲، ۱۰۳; اس كے دلائل، ۱۶/ ۱۰۳; اس كا كتمان، ۱۶/ ۱۰۳;_كا واضح ہونا، ۱۴/ ۵۲، ۱۵/۱; _كى خصوصيات، ۱۴/ ۱، ۵۲، ۱۵، ۹، ۱۶/ ۴۴،۸۹; _كا

۷۳۲

كارہدايت، ۱۴/ ۱، ۹، ۲۵، ۱۵، ۹، ۴۵،۱۶، ۶۴، ۸۹، ۹۰، ۱۰۲; _كى ہدايتيں ، ان كى تاثير كے شرائط، ۱۶/ ۸۹

نيز ر_ك اطاعت، ايمان، قرآنى تشبيہات، تفكر، عقيدہ ،قريش ، كفار ، كفار مكہ ،كفر ، گنہگارافراد، قرآنى مثاليں ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مسيحى افراد، مشركين ، نعمت اور يہود//قرباني:غير خداكے ليے _، ۱۶/ ۱۱۵

قريش:_كى دشمني، ۱۴/ ۲۸; _اور قرآن ، ۱۵/ ۹۱; _كے كفار ، ان كا استہزائ، ۱۵/ ۹۱; ان كے افترائ، ۱۵/ ۹۱; ان كى تہمتيں ، ۱۵/ ۹۱

قدر و قيمت كا اندازہ :_ميں خطاء ۱۶/۹۵;_ كا معيار،۱۶/ ۱۱۷; اقدار ، ۱۴ / ۴۰،۱۵/۵۳،۷۲،۱۶/۲،۳۰،۷۵،۹۵; معنوى _ اس كے آثار،۱۶/۱۱۳،اس كى برترى ، ۱۶/۹۶; اس كى جاودانيت ، ۱۶/۹۶; _كى اہميت، ۱۶/۹۴; _كى وضاحت، ۱۶/۹۰،۹۵; _كى تحصيل ، اس كے آثار ، ۱۶/۱۲۱،۱۲۲; _كى تشخيص، اس كا معيار ، ۱۶/۴۱; _سے سوء استفادہ، ۱۶/۹۴،۹۵; اس كے آثار ، ۱۶/۹۴;_ كى ضد،۱۶/۱۸; _كا فہم، اس كے عوامل ، ۱۶/۹۵; _كا ملاك ، ۱۴/۳۶، ۱۵/۸۸،۱۶/۴۱،۴۸، ۷۰،۷۶، ۹۵، ۹۶، ۹۷، ۱۲۰، ۱۲۳; _كا سرچشمہ ، ۱۶/۷۵نيز ر_ك ميلانات

قيد:ر_ك گناہ گار افراد///قديم شناسي:_كى اہميت،۱۵/۷۶،۷۹

قرآنى تشبيہات:طوفان ميں خاكستر كے ساتھ تشبيہ ۱۴/۱۸; گردن پر بدھے ہاتھ سے تشبيہ ، ۱۴/۱۸; ورم شدہ رگوں سے تشبيہ ، ۱۶/۹۲;كفار كے نيك عمل كى تشبيہ، ۱۴/۱۸; عہد شكنى كى تشبيہ، ۱۶/۹۲; معقول كى محسوس سے تشبيہ، ۱۴/۱۸، ۲۴،۲۶

نيز ر_ك قرآن

قائدين:_كى ذلت ،اس كے عوامل ، ۱۵/ ۶۹; بھكانے والے جہنم ميں ۱۴/ ۲۹;_ كا شرك، اس كا انگيزہ، ۱۴/۳۰; كى ثروتمندي، ۱۴/ ۳۰; ان كى دنياطلبي، ۱۴/ ۳۰; ان كے گمراہ كرنے كا طريقہ، ۱۴/ ۳۰; وہ اور بت پرستى كا بطلان ،۱۴/ ۳۰; وہ اور توحيد، ۱۴/ ۳۰; ان كى رياست طلبي، ۱۴/ ۳۰ ; ا ن كا كفران ، ۱۴، ۲۸; ان كا نقش، ۱۴/ ۲۸;فاسد_ان كا جہنم ميں ہونا ۱۴/۲۹، ان كى مذمت ۱۴ / ۲۸ ان كى سزا ۱۴/۲۸ ان كا نقش ۱۴/۲۸;_ كا كفر ، ان كے گمراہ كرنے كاطريقہ، ۱۴/ ۳۰; ان كے برے انجام سے عبرت، ۴/ ۲۸; ان كا كفران ، ۱۴/۲۸ ; ان كا نقش، ۱۴/ ۲۸، ۲۹; مستكبر_، ان كا اخروى استكبار، ۱۴/ ۲۱; ان پر اعتراض، ۱۴/ ۲۱; ان كے افترائ، ۱۴/ ۲۱; ان كا اقرار، ۱۴/ ۲۱; ان كے صبر كا ثمرآور ہونا، ۱۴/ ۲۱; ان كى پيروى ۱۴/۲۲، ان كا جبر پر

۷۳۳

اعتقاد ۱۴/۲۱;ان كى اخروى جزع وفزع، ۱۴/ ۲۱; ان كے عذاب كى حتميت ۱۴/ ۲۱; وہ قيامت كے دن، ۱۴/ ۲۱، ۲۲; ان كى صفات ، ۱۴/ ۲۱; ان كا عجز ، ۱۴/ ۲۱; ان كى گمراہي، ۱۴/ ۲۱; ان كى گمراہى كے عوامل، ۱۴/ ۲۲; ان كا مشاجرہ اور شيطان، ۱۴/ ۲۲; ان كے وعدے ۱۴/ ۲۱; ناسپاس_ جہنم ميں ،۱۴/ ۲۹ ; _ اور آسودہ حال افراد، ۱۵/ ۸۸; _كى عزت ، اس كے عوامل ، ۱۵/ ۶۹; _ كى لغزش كے مقامات، ۱۵/ ۸۸نيز ر_ك استمداد، تفكر، تقليد، دينى قائدين ، كفار اور مشركين مكہ

قسم:_كے آثار ، ۱۶/۹۲; _كے احكام، ۱۵/۷۲ ، ۹۲، ۱۶/۹۱، ۹۲، ۹۴; _كى اہميت، ۱۶/ ۹۲; _كى بے اعتبارى ، اس كا سبب، ۱۶/ ۹۴; _كى تاكيد، ۱۶/۹۱;_كا تنجز ، اس كے شرائط، ۱۶/ ۹۱;_ كا حنث ( توڑنا) ۱۶/ ۹۱; اس كے آثار، ۱۶/ ۹۴; اس كى حرمت، ۱۶/ ۹۱; اس كا زياں ، ۱۶/ ۹۴; اس كا اخروى عذاب، ۱۶/ ۹۴; اس كے موانع، ۱۶/ ۹۱; _سے سوء استفادہ ۱۶/ ۹۴; اس كے آثار، ۱۶/ ۹۴; خدا كى _، ۱۶/۳۸، ۵۶;۶۳; ۹۱; اس كى حقيقت، ۱۶/ ۹۱; يہ صدر اسلام ميں ، ۱۶/ ۳۸; ربوبيت خدا كى _، ۱۵/ ۹۲; غير خدا كى _، ۱۵/ ۷۲; لو طعليه‌السلام كى _، ۱۵/ ۷۲; محبو ب افراد كي_، ۱۵/ ۷۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى _، ۱۵ ۷۲; _كا جواز، ۱۵/۹۲، ۱۶ /۹۱;حرام_، ۱۶/ ۹۲،۹۴; _سے وفا، اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۲،۹۴

نيزر_ك امتحان، حق ، خدا ، قسم توڑنے والے ، ظالم افراد، مشركين اور معاملہ

قسم توڑنے والے:۱۶/ ۹۴; _كو انذار، ۱۶/ ۹۲; _ كى دنيا طلبي، ۱۶/ ۹۵; _كا اخروى مواخذہ ، ۱۶/ ۹۲نيز ر_ك قسم

قسم :ر_ك قسم

قصاص:_قدر وقيمت، ۱۶/ ۱۲۶; _كے شرائط، ۱۶/ ۱۲۶ ; _ ميں عدالت، ۱۶/ ۱۲۶; _كى مشروعيت، ۱۶/ ۱۲۶

قصہ:_كو نقل كرنے كے آداب، ۱۵/ ۷۵

(خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے)

قضاوت:ر_ك جاہليت ، خدا او رقيامت

قضاء قدر:۱۵/۶۶، ۱۶/۴۰

قطع رحم:ر_ك صلہ رحم

قلب:_كى اہميت، ۱۶/ ۷۸; _كى بيمارى ، اس كى نشانياں ، ۱۶/ ۲۲;_كا نقش، ۱۵/ ۴۷، ۱۶/، ۲۲، ۱۰۸

۷۳۴

نيز ر_ك كفار ، گنہگار افراد، نعمت اور نو مولود//قناعت:_كى اہميت، ۱۶/ ۹۷; _كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۴

قواعدفقہي، ۱۶/ ۱۱۵//قوم ابراہيمعليه‌السلام : ۱۵/ ۵۹

قوم ثمود:_كے امن كا احساس ، ۱۵/ ۷۲; _سے رو گردانى ، ۱۵/ ۸۱; _كے انبياء، ان كا متعدد ہونا، ۱۵/ ۸۰; _ كے مقاصد ، ۱۵/ ۸۲; _كى غلط فكر ، ۱۵/ ۸۲; _كى بے منطقى ،۱۴/ ۹; _كے پيغمبر، ۱۴/ ۹; _كى كوشش، اس كا بے نتيجہ ہونا، ۱۵/ ۸۴; _كا حق قبول نہ كرنا، ۱۵/ ۸۱; _كى تعمير منازل، ۱۵/ ۸۲; ان كى خصوصيات، ۱۵/ ۸۲; _كے پھتريلے مكانات، ۱۵/۸۲; _كے گھر ،۱۵/ ۸۴; ان كى خصوصيات، ۱۶/ ۸۰، ۸۲، ۸۴; _كى سنگ تراشي، ۱۵۶/ ۸۲; _كاسوء ظن، ۱۴/ ۹; _كاشرك، ۱۴/ ۱۰;_كا شك ۱۴/ ۹; _كے صفات، ۱۵/ ۸۱; _كا عذاب ، ۱۵/ ۸۴; اس كا حتمى ہونا، ۱۵/ ۸۴; اس كا وقت، ۱۵/ ۸۳; _ كى قدرت ، ۱۵/ ۸۲; _كا كفر، ۱۴/ ۹، ۱۵/۸۰، ۸۱; _كى لجاجت، ۱۵/ ۸۱; _پر آيات خداكا نزول، ۱۵/ ۸۱; _پر معجزہ كا نزول،۱۵/ ۸۱نيز ر_ك بنى اسرائيل ، تذكر، سرزمينيں اور لوگ

قوم صالح:ر_ك قوم ثمود

قوم عاد:_كى بے منطقي، ۱۴/ ۹; _كے پيغمبر، ۱۴/ ۹; _كى تاريخ ، اس سے عبرت، ۱۴/ ۹; _كا سوء ظن، ۱۴/ ۹; _كا شرك ، ۱۴/ ۱۰; _كا شك ، ۱۴/۹; _كا كفر; ۱۴/۹نيزر_ك بنى اسرائيل ، تذكر اور لوگ

قوم لوطعليه‌السلام : ۱۵/ ۵۹_كے آثار قديمہ، ۱۵/ ۷۶، ۷۷، ۷۹; صدر اسلام ميں ان كا وجود، ۱۵/ ۹۷; _ پر اتمام حجت، ۱۵/ ۶۳; _ميں ازدواج، ۱۵/ ۷۱; _كا اعتراض، ۱۵/ ۷۰; _كا افساد، ۱۵/ ۵۸; اس كے آثار، ۱۵/ ۵۹; _سے انتقام ، ۱۵/ ۷۹; _كا جنسى انحراف، ۱۵/ ۶۷،۷۳; اس كے آثار، ۱۵/۷۹; _كا انذار، ۱۵/ ۶۳; _كى بانٹيں ، ۱۵/ ۶۸; _پر پتھر كى بارش، ۱۵/ ۷۴; ان كى فكر، ۱۵/ ۶۷، ۷۰; _كى تاريخ، ۱۵/ ۵۹، ۶۰،۶۵،۶۶، ۶۷، ۷۳، ۷۴; اس ميں آيات خدا ، ۱۵/ ۷۵; اس سے عبرت، ۱۵/ ۷۷; _كے ميلانات، ۱۵/ ۶۷;_كى دعوت ، ۱۵/ ۶۹; _كى رسومات، ۱۵/ ۶۸; _كى مذمتيں ، ۱۵/ ۷۰; _كى سرگرداني، ۱۵/ ۷۲; اس كے آثار، ۱۵/ ۷۲; _كى سرمستي، ۱۵/ ۷۲; اس كے آثار، ۱۵/۷۲، ۷۳; _كا سرور، ۱۵/ ۶۷; _كى برى نيت، ۱۵/ ۷۲، ۷۳; _كا شك، ۱۵/۶۳; _كا عذاب، ۱۵/ ۵۷، ۵۸; ۶۰،۶۳، ۶۵، ۷۳، ۷۴; اس كا ابلاغ، ۱۵/ ۶۳; اس كى تقدير ، ۱۵/ ۶۶; اس كى حتميت، ۱۵/ ۶۳، ۶۴; اس كى حقانيت، ۱۵/ ۶۴; اس كى شدت، ۱۵/ ۶۶; اس كا مكان، ۱۵/ ۶۰; اس كے اسباب، ۱۵/ ۵۹، ۷۳، ۷۴; اس كى وسعت، ۱۵/ ۶۵; اس كا وقت ، ۱۵/ ۶۶; اس كى خصوصيات، ۱۵/ ۵۶، ۶۶; _ كى غفلت ،۱۵/ ۶۵; اس كے آثار، ۱۵/ ۷۳; _اور لوطعليه‌السلام ،۱۵/ ۷۰; _ اور ملائكہ، ۱۵/ ۶۷;

۷۳۵

_اور مہمان، ۱۵/ ۶۸،۷۰; اور لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱۵/۶۷، ۶۸;_كا اندھاپن ، ۱۵/ ۷۲; اس كے آثار، ۱۵/ ۷۲; _كى گستاختي، ۱۵/ ۷۰; _كاگناہ، ۱۵/ ۵۸; اس كے آثار، ۱۵/ ۵۹; _كى ہٹ دھرمي، ۱۵/ ۷۱; _ميں لواط ۱۵/ ۶۷، ۷۲; _كا لوطعليه‌السلام ، اس كے آثار، ۱۵/ ۷۴، ۷۹; _كى نسل ، اس كا قطع، ۱۵/ ۶۶; _كے نواہي، ۱۵/ ۷۰; _كو نہي، ۱۵/ ۶۸، ۶۹; _كے شہر كى سر نگوني، ۱۵/ ۷۰; _كى ہدايت ، اس كے موانع، ۱۵/ ۷۲; _كى ہلاكت، ۱۵/ ۷۴; اس كا سبب، ۱۵/ ۷۴; اس كے عوامل، ۱۵/ ۷۹; _كى ہم جنس بازى ، ۱۵/ ۶۷،۷۱; اس كے آثار، ۱۵/۷۴ ، ۷۹

قوم نوحعليه‌السلام :_كى بے منطقى ، ۴/۱ ۹; _كے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱۴/ ۹; _ كى تاريخ، اس سے عبرت، ۱۴/ ۹_كا سو ء ظن، ۱۴/ ۹; _كاشرك، ۱۴/ ۱۰; _كا شك ، ۱۴/ ۹; _كا كفر ، ۱۴/ ۹نيز ر_ك بنى اسرائيل ، تذكر اور لوگ///قوم ہود: ر_ك قوم عاد//قياس:باطل: _۱۶/ ۱۷، ۷۵، ۷۶; ممنوع_، ۱۶/ ۷۴; خدا كے ساتھ موجودات كا _، ۱۶/ ۷۵، ۷۶

قيامت:_ميں آزادى كا بيان ،۱۶/ ۲۷; _ميں آسمان، ۴، ۴۸; _ميں مغفرت، ۱۴/ ۴۱; _ميں اختلافات ، ان كى وضاحت، ۱۶/۹۲; _ميں اقرار، ۱۴/ ۲۲; _ميں امداد، ۱۴/ ۲۲; _كى اہميت، ۱۶/ ۷۷; _كے اھوال، ۱۴/ ۴۲، ۴۳، ۵۰; _كا برپاہونا، ۱۶/ ۷۷; _ميں پاداش، ۱۵/ ۳۵; _ميں ندامت، ۱۴/ ۲۲; _ميں جمع ہونا، ۱۴/ ۴۸; _ميں خوف، ۴/۴۲; _ميں توحيد، اس كى تجلي، ۱۴/ ۴۸; _كى حتميت، ۱۴/ ۲۱، ۱۵/ ۸۵، ۱۶/ ۴۰; _ميں حساب و كتاب، ۱۴/۲۲، ۴۱ ; _ميں حشر ، ۱۵/ ۳۶; _ميں آنكھ كا حير ہ ہونا، ۱۴/ ۴۲، ۴۳; _ميں جھوٹ بولنا، ۱۶/ ۲۸; _ميں دفاع اس كا غير موثر ہونا، ۱۶/ ۱۱۱; _كے دلائل ، ۱۵/ ۸۵; _ميں ذلت، ۱۶/ ۲۷; _كا دن، ۴/ ۵; _ميں زمين، ۴/ ۴۸; _كى سختي، ۱۶/ ۲۷; _ميں سرزنش، ۱۴/ ۲۲; _كا سہل ہونا، ۱۶/ ۷۷; اس كے دلائل ، ۱۶/ ۷۷; _ميں حقائق كا ظہور، ۱۴/ ۲۲، ۴۸، ۵۱، ۱۵/ ۹۶، ۱۶/۲۷، ۲۸، ۳۹، ۸۴، ۸۹، ۹۲; _ميں عدالت، ۱۶/ ۱۱۱; _كا علم ، ۱۶/ ۷۷; _ميں عمل ، اس كى تكذيب، ۱۶/ ۱۲۴; _ ميں خدا كا قاہريت اس كى تجلى ۱۴/۴۸; _ ميں قضاوت ۱۶ / ۱۲۴;_ميں سزا، ۱۵/ ۳۵; _ميں گواہ افراد، ۱۶/ ۸۴، ۸۹;ان كا نقش ، ۱۶/ ۸۹; _ميں گواہي، ۱۶/ ۸۴، ۸۹; اس كى قبوليت، ۱۶/ ۸۴;اس كى خصوصيات، ۱۶/ ۸۴; _ميں مواخذہ، ۱۶/ ۲۷; اس كى عموميت، ۱۵/ ۹۲; اس كا معيار، ۱۵/ ۹۳; _كى تكذيب كرنے والے ، ان كى بے منطقي، ۱۵/ ۸۵; _كے مؤاقف، ۱۴/ ۴۱; _كا ناگہانى ہونا، ۷۷;_ كے نام ۱۵/۳۵،۸۵; _ كى نزديكى ۱۶/۷۷; كى نشانياں ۱۴/۴۷ ۶۱/۱; _ميں كيفرى نظام، ۱۴/۵۱، ۱۶/۱۱۱; _ميں نفخ صور ، ۱۵/۳۸; _كا وقت ، ۱۵/ ۳۸، ۱۶/ ۷۷; اس كى جہالت ، ۱۶/۲۱; اس كا علم ، ۱۶/ ۲۱; _كى خصوصيات ، ۱۴/ ۴۱، ۴۲، ۱۵/ ۳۵، ۹۲، ۱۶/ ۳۵، ۹۲، ۹۶، ۱۶/ ۲۵، ۲۷، ۳۹،۷۷، ۸۴، ۸۹، ۱۱۱، ۱۲۴

۷۳۶

نيزر_ك ابليس، اقرار ،ا نسان، اہل جہنم، خداوند عالم ، ذكر، رہبر، شيطان، ظالم افراد ، عقيدہ ، علماء، قرآن، كفار، _گنہكار افراد، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، مستكبرين، مشركين، معاد اور يوم الدين

''ك''

كفار:۱۴/ ۲۸، ۱۶/ ۲۷، ۸۳_كى آخرت فروشي، ۱۴/ ۳; _كى آرزو، ۱۵/ ۲; ان كى اخروى آرزو، ۱۵/ ۲; ان كى باطل آرزو، ۱۵/ ۳; _كى اخروى آگاہى ،۱۶/ ۳۹; _ پر عذاب كا احاطہ ، ۱۶/ ۳۴; _كا احتضار، ۱۶/ ۲۸; _كا دعوى اس كے باطل دلائل، ۱۶/ ۳۹; _كى اذيتيں ، ان پر صبر، ۱۴/۱۳; _كے استہزاء ، ۱۵/۹۵، ۹۷، ۱۶/ ۳۴; اس كا تداوم، ۱۶/ ۳۴; _كى رو گرداني، ۱۶/ ۳۳،۸۲; _كا افساد، ۱۶/ ۸۸; اس كے آثار، ۱۶/ ۸۸; _كے دل پر قرآن كا القائ، ۱۵/ ۱۲، ۱۳; _كے مادى وسائل ان سے بے اعتنائي ، ۱۵/ ۸۸; _كا انحراف، ۱۴/ ۱۵; _پر غم و اندوہ، ۱۵/ ۸۸; اس سے اجتناب ، ۱۵/ ۸۸; _كا انذار، ۱۵/ ۳، ۱۶/ ۳۴; _كى اطاعت، ۱۶/ ۲۸; _كے مقاصد، ۱۵/ ۳; _كا برتاؤ ،اس كا طريقہ ،۱۴/ ۱۳، ۱۵/۹۷; _كى بے منطقي، ۱۵/ ۸۵; _كى فكر، ۱۴/ ۳; _كا تجاوزكرنا، اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۱۲۶; _پر ترحم، ۱۵/ ۸۸; _كا خوف ، ۱۶/ ۲۸; _كى سازش ، اس كا افشائ، ۱۶ / ۱۰۳; اس كا غير موثر ہونا، ۱۵/ ۹; _كى دہمكياں ، ۱۴/ ۱۴; _كى تہمتيں ،۱۶/ ۱۰۳; _كى جہالت، ۱۶/ ۳۹; _كا حبط عمل، ۱۴/ ۱۸، ۱۹; _كا اخروى حساب وكتاب، ۱۵/ ۹۳; _كااخروى حشر، ۱۴/ ۲۱; _كا حق قبول نہ كرنا، اس پر افسوس ۱۶/۱۲۷;_ كے دل پر حمد ۱۶/۱۰۸;_كا جھوٹ بولنا، ۱۶/ ۲۸، ۳۹;اس كے دلائل ، ۱۶/ ۳۹; _كى دشمني، ۱۴/۳،۱۵/۹۵; _كى دنيا طلبي، ۱۴/ ۳، ۱۵/۳;_ كى اخروى ذلت، ۱۶/ ۲۷،۲۸; _كى زور گوئي، ۱۴/ ۱۳; _كى اخروى زياں كارى ،۱۶/ ۱۰۹; _كى مذمت ، ۱۶/ ۷۲; _كے شكنجے، ۱۶/۱۲۸; _ پر ظلم ، اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۲۳; _كا ظلم، ۱۴/۱۵، ۲۷، ۱۶/ ۲۸، ۳۳، ۸۵;_كا عذاب، ۱۶/ ۸۸; اس كى حتميت، ۱۴/ ۲; اس كى شدت، ۱۴/ ۱۷; ان كے اخروى عذاب كے اسباب، ۱۶/ ۸۸;_كى اخروى عذر خواہي، ۱۶/ ۸۴;_كا عفو، ۸۵، ۸۶; اس كى اہميت، ۱۵/۸۵; _كا عقيدہ، ۱۴/ ۱۰; اس كا باطل عقيدہ، ۱۶/۷۲; _كے علائق، ۱۵/ ۲; _كا ناپسنديدہ عمل، ۱۶/۲۸، ۳۴; _كا عمل صالح، ۱۴/ ۱۸، ۱۹; اس كى بے قعتي، ۱۴/ ۱۸;_كى غفلت، ۱۶/ ۱۰۸; _ اخروى انجام، ۱۴/ ۱۷; _كابرا انجام، ۱۴/ ۲، ۱۷، ۱۵/ ۳; _كى حتميت، ۱۴/ ۲; _موت كے بعد، ۱۶/ ۸ ۲; _كے پيرو كار، ان كا اخروى استمداد، ۱۴/ ۲۱; ان كا استمداد، ۱۴/ ۲۱; ان كا اخروى اقرار، ۱۴/ ۲۱; ان كى پيروي، ۱۴/ ۲۲; ان كى تقليد، ۱۴/ ۲۱; ان كا اخروى تنبّہ۱۴/ ۲۱; ان كے عذر كاردّ، ۱۴/ ۲۲; ان كا اخروى عذاب، ۱۴/ ۲۱; ان كا عذاب، ۱۴/ ۲۱; ان كے عذاب كى حتميت، ۱۴/ ۲۱; ان كى گمراہى كے عوامل، ۱۴/ ۲۲

۷۳۷

ان كا برا انجام، ۱۴/ ۲۱; ان كے برے انجام كاسبب ۱۴/ ۲۱; ان كا قيامت ميں ہونا، ۱۴/ ۲۱، ۲۲; وہ اور مستكبر رہبر، ۱۴/ ۲۱; ان كا گناہ،۱۶/ ۲۵; ان كى گمراہى كا ذمہ دار، ۱۴ / ۲۱; ان كامستكبر رہبروں سے مشاجرہ، ۱۴/ ۲۱; ان كاشيطان كے ساتھ مشاجرہ، ۱۴/ ۲۲; _جہنم ميں ، ۱۴/ ۱۷، ۱۶/۲۹; _قيامت ميں ، ۱۴/ ۲۱، ۱۶/ ۲۵، ۲۷، ۲۸، ۸۴; _خدا كى بارگاہ ميں ، ۱۴/ ۲۱: دينا طلب _، ان كى محروميت، ۱۶/ ۱۰۸; صدر اسلام كے _، ان كى دھمكيوں كے آثار ،۱۶/ ۱۰۶; ان كى باطل آرزو، ۱۵/ ۳; ان كے مادى و سائل، ۱۵/ ۸۸; ان كى كوشش، ۱۵/ ۳; ان كى ثروت مندي، ۱۵/ ۸۸; ان كى دنيا طلبي، ۱۵/۳;ان كى سرگرمي، ۱۵/ ۳; ان كے مادى لذائذ، ۱۵/۳; ظالم _، ان كا مہلت طلب كرنا، ۱۶/ ۸۵; ان كا عذاب ۱۴/ ۱۷; قبل از اسلام كے _، ان كے تقاضے ، ۱۶/ ۳۳; ھٹ دھرم_، ان كا عذاب، ۱۴/ ۱۰۴ ; ان كى سزا ، ۱۶/ ۱۰۴; _اور ابليس، ۱۴/ ۲۲; _اور اسلام، ۱۵/ ۱; _اور تكذيب عمل، ۱۶/ ۲۸; _اور جلب رضايت خدا، ۱۶/ ۸۴; _اور حقانيت اسلام، ۱۵/ ۳; _اور فصاحت قرآن، ۱۶ /۱۰۳، _اور قرآن، ۱۵/ ۲ ; _اور آسمانى كتابيں ، ۱۶/ ۳۳; _ اور معاد، ۱۶/ ۳۹; _عذاب كے وقت، ۱۵/ ۲، ۱۶/۸۵; _موت كے وقت،۱۴/ ۲۷، ۱۵/ ۲; _كى اخروى سزا، ۱۶/ ۲۸; _كى گمراہي، ۱۴/ ۲، ۳;_كى ھٹ دھرمي، ۱۴/ ۱۵، ۱۶/ ۷۲; _ كے مادى لذائذ، ۱۵/ ۳; _كا مواخذہ ، ۱۵/ ۹۲; ان كا اخروى مواخذہ، ۱۵/ ۹۳; _كے ساتھ مقابلہ اس كا طريقہ، ۱۴/ ۱۱; _كے ساتھ مجادلہ، ۱۶/ ۱۲۵; _كى محروميت، ۱۶/ ۱۰۴، ۱۰۷; ان كى اخروى محروميت، ۱۴/ ۱۸;_كى اخروى محكوميت، ۱۶/ ۸۴;_كى موت، ۱۶/ ۲۸; _كے مكاريوں كاتداوم، ۱۶/ ۱۲۷; _كى مہلت، ان كى اخرى مہلت، ۱۶/ ۸۴; _كى اخروى پريشاني، ۱۶/ ۲۸; _كا جہنم ميں داخلہ، ۱۶/ ۲۹; _كو عذاب كا وعدہ، ۱۴/ ۱۹; _كى خصوصيات، ۱۴/ ۳; ۱۶/ ۲۸; _كى ہدايت، ۱۵/ ۸۸; اس كى اہميت، ۱۵/ ۸۸; _كى ہلاكت ، ۱۴/ ۱۴; _كا باہمى توافق، ۱۶/ ۳۳نيز ر_ك آيات خدا، انبياء، تذكر ، قرآنى تشبيہات، خداوند عالم، علماء، قرآن، كفار مكہ اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

كفار مكہ:_كے ساتھ احتجاج،اس كا ترك، ۱۵/ ۳; _كے استہزاء ،۱۵/ ۶، ۱۱، ۱۳; _كا افساد ۱۵/ ۱۲; _كا انذار، ۱۵/ ۴، ۱۶/ ۳۴; _كابرتاؤ، اس كا طريقہ، ۱۵/ ۶; _كى بہانہ جوئي، ۱۵/ ۸; _كى فكر، ۱۵/ ۶، ۷; _كى بے ادبي، ۱۵/ ۶; _كى تہمتيں ، ۱۵/ ۶،۱۵; _كا حسى اعتقاد، ۱۵/ ۷; _كا حق قبول نہ كرنا، ۱۵/۳، ۱۴/ ۱۵; _كے تقاضے، ۱۵/ ۷، ۸، ۱۶/ ۳۳; اس كى اجابت كے آثار، ۱۵/ ۸; اس كے ردّ كا فلسفہ، ۱۵/ ۸; ان كے صفات، ۱۵/ ۵; _كا عذاب ، اس كا سبب، ۱۵/ ۸; _او ر قرآن ، ۱۵/ ۶،۱۳; _اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۵/ ۶،۷، ۸; _اور ملائكہ ،۱۵/ ۷; _ اور نبوت بشر، ۱۵/ ۶; _اور وحى الہي، ۱۵/۶; _كا كفر، ۱۵/ ۱۳، ۱۴، ۱۵; _كى لجاجت، ۱۵/۱۳، ۱۴،

۷۳۸

۱۵;_كو مہلت، ۱۵/ ۸; اس كا فلسفہ ، ۱۵/ ۴; _كى ہلاكت ، اس كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۸

كبر :ر_ك تكبر

كتاب: ۱۴/ ۱، ۱۵/ ۱، ۱۶/ ۶۴

كتب آسمانى :۱۴/۱_كے انذار، ۱۶/ ۲; _ كى تكذيب ، ۱۶ /۳۳; اس كے آثار، ۱۶/ ۳۳; _كى حقانيت ، اس كے دلائل ، ۱۶/۳۳; _كے دشمن ، ان كا باہمى توافق، ۱۶/۳۳ ; _كى تكذيب كرنے والے ، ان كا ناپسنديدہ عمل ، ۱۶/ ۳۴; ان كى سزا، ۱۶/ ۳۴; ان كے عذاب كا سبب، ۱۶/ ۳۴; ان كا نقش، ۱۶/ ۳۳، ۳۴نيز ر_ك تورات اور قرآن

كھيتاں :_اُگانے والا، ۱۶/ ۱۱

كھال:ر_ك ، چوپائے ، اونٹ ، گائے ، گوسفند اور نعمت

كام كى مشقت برداشت كرنا:ر_ك معدينات

كا ميابي:_ كے عوامل ، ۱۶/ ۱۱۶; _ محروم افراد، ۱۶/ ۱۱۶; ۱۱۷; _ كے موانع، ۱۶/ ۱۱۶

كان:_كا نقش، ۱۶/ ۱۰۸

كوشش:ر_ك قوم ثمود، كفار، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مشركين اور مشركين مكّہ

كاميابي:_كى درخواست، ۱۴/ ۱۵;_كا سبب، ۱۶/۴۱; _ كے عوامل، ۱۴/۱;_كا وعدہ، ۱۴/۴۷نيز ر_ك اديان، اسلام، انبياء اور حق

كشتى راني:_كى اہميت، ۱۴/ ۳۲; _كا تعلم، ۱۴/ ۳۲; سمندر ميں _، ۱۶/ ۱۴نيز ر_ك نعمت

كشيتاں :_وں سے استفادہ، ۱۴/ ۳۲; _وں كى تسخير ، ۱۴/ ۳۲; اس كا فلسفہ، ۱۴/ ۳۲; اس كا سرچشمہ ، ۱۴/ ۳۲; _اس كى حركت، اس كا شگفتہ ہونا، ۱۶/ ۱۴; اسكا سرچشمہ ، ۱۴/۳۲

كعبہ:_كے كنارے عبادت، اس كى فضليت، ۱۴/ ۳۷; _كے كنارے نماز، اس كى فضليت، ۱۴/ ۳۷

كفالت:ر_ك خد

كفر:_كے آثار ، ۱۴/ ۸، ۴۵، ۱۵/ ۲، ۱۶ /۲۸،۲۹، ۱۰۵، ۱۰۸; _پر اصرار ، ۱۴/ ۹; اس كے آثار،۱۴/۲، ۱۶/ ۱۰۴; اس كا انجام ۱۵/ ۳; _كا لفظى اظہار، ۱۶/ ۱۰۶، ۱۱۰; _كے اقسام ، ۱۴/ ۲۲; _سے ندامت، ۱۵/ ۲; _كى تشويق، ۱۶/ ۱۰۶;

۷۳۹

_كا تنوع، ۱۴/۱; _كى حقيقت، ۱۶/ ۲۸، ۳۳، ۱۰۶; _كاپيش خيمہ، ۱۴/ ۳; _كا ظلم،۱۴/ ۲۷;_كى ظلمت، ۱۴/۱، اس كا سبب، ۱۴/ ۵; _اكراہى ، ۱۶/ ۱۱۰; اس سے استغفار، ۱۶/ ۱۱۰; آخرت كا _، اس كے آثار، ۱۶/ ۶۰; اس كى ناپسنديد گى ، ۱۶/ ۶۰; انبيا ء كا _، ۱۴/ ۱۳; قرآن كے بعض حصہ كا _، ۱۵/ ۹۱; خدا كا _، ۱۴/ ۲۳; اس كى سزا، ۱۴/ ۴۵; ربوبيت خدا كا _، ۱۴/ ۱۸; _كے ساتھ مقابلہ، اس طريقہ، ۱۵/ ۳; _كے ساتھ موت، ۱۶/ ۲۹;_كا معيار ۱۶/۱۰۶; _ كا سرچشمہ ۱۶/۱۰۱; _ كے اسباب ۱۶/۳۹; _كى ناپسنديدگى ، ۱۶/ ۲۸;_ سے نجات، اس كى اہميت، ۱۶/ ۱۱۰; اس كا پيش خيمہ، ۴/۱; اس كے شرائط ، ۱۶/ ۱۱۰; _كى نشانياں ، ۱۴/ ۳نيز ر_ك ابليس، گذشتہ اقوام، بنى اسرائيل ، پاكيزہ افراد، دين ، رہبر، شيطان، عمارياسر، قرآن قوم ثمود، قوم عاد، قوم نوح، كفار مكہ، ميلانات ، موت مسلما ن اور مشركين

كائنات:_اور انسان كے مصالح ۱۴/۳۳;_ اور انسان كى ضرورتيں ۱۴/۳۳; اس كا استحكام ۱۶/ ۳; اس كى اہميت ۱۵/۸۵; كى فرمانبر دارى ، اس كے اسباب ، ۱۶/۸۵;_كى حقانيت،۱۵/۸۵، ۱۶ / ۳; اس كے آثار ۱۵/۸۵; _كا خالق، ۱۴/۱۰، ۱۶/ ۳;_ كى خلقت ،۱۵/ ۸۵،۱۶/۳; اس كى عالمانہ خلقت ۱۵/۸۶; اس كاسبب ،۱۶/۷; _كى خوبصورتياں ، اس سے استفادہ ۱۶/۶; _كا انجام ۱۴/۴۸، ۱۵/۸۵; _كا فلسفہ ۱۵/۸۵; _كا قانون كے مطابق ہونا ۱۴/۳۲،۳۳ ،۱۵/۲۱، ۸۵; _كا مالك ۱۴/۲ ;_ كا مطالعہ ، ۱۶/۷۹; اس كے آثار ۱۴/۱۹، اس كى اہميت ۱۶/۴۸;اس كى دعوت ۱۴/۱۹، ۱۶/۴۸;_ كے موجودات ۱۴/۳۳; _كا نظام ، ۱۶/۷۹ ; اس كى تبديلى ،۱۴/ ۴۸; اس كى تبديلى كا فلسفہ ۱۴/۵۱; _اور اس كى پاداش ۱۴/۵۱; _اور سزا،۱۴/ ۵۱;_كا نظم، ۱۴/۳۳، ۱۵/۱۶،۱۶/۳; _كى ضرورت ۱۶/۷۵; _كا مقصد، ۱۴/۱۹، ۳۳، ۱۵/۸۵ ، ۱۶/۳; اس كے آثار۱۵/۸۵; اس كا ادراك ۱۴/۱۹;_ كا با ہمى توافق ۱۴/۳۳ر_ك تعقل ، خدا اور عقيدہ

آل ابراہيمعليه‌السلام :۱۴/۳۶

كفران:_ نعمت، ۱۴/ ۲۸، ۳۴،۱۶/ ۵۵، ۷۱، ۷۲، ۷۳، ۱۱۳، ۱۱۴; اس كے معاشرتى آثار، ۱۶/ ۱۱۲; اس كے آثار، ۱۴/ ۷، ۸، ۲۸، ۳۴، ۱۶/۱۱۲; اس سے اجتناب كے آثار، ۱۶/ ۱۱۴; اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۷۸; اس كا زياں ، ۱۴/ ۱۰۸; اس كى مذمت، ۱۴/ ۳۴، ۱۶/ ۱۸; اس كا انجام، ۱۶/ ۱۱۳; اس كى سزا، ۱۶/ ۵۵، ۱۱۲; اس كے موارد، ۱۴/ ۸; اس كى ناپسنديدگى ، ۱۴/ ۳۴; اس سے نہي، ۱۴/ ۸; _ كى ناپسنديدگى ، ۱۴/ ۱۸نيز ر_ك انذار، انسان، تفكر، ذكر، قائدين، مربي، مشركين اور مكہ

۷۴۰

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779