تفسير راہنما جلد ۹

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 779

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 779 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218720 / ڈاؤنلوڈ: 3796
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۹

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

ائمہ اہل بیت علیہم السلام

ہم ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے روبرو حاضرہیں جنھوں نے معاشرہ کی اصلاح کی دعوت دی ، وہ دنیائے عرب و اسلام میں شعور و فکر کے چراغ ہیں ،انھوں نے انسانی فکر ،اس کے ارادے ، سلوک و روش کی بنیاد ڈالی ، خالق کا ئنات اور زندگی دینے والے کے علاوہ کسی اورکی عبادت کرنے سے مخلوق خداکو نجات دی

بیشک ائمہ اہل بیت علیہم السلام شجرئہ نبوت کے روشن چراغ ہیں ،یہ اس شجرۂ طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کی اصل ثابت ہے اور اس کی شاخیں آسمان تک پھیلی ہو ئی ہیں یہ شجرہ ہر زمانہ میںحکم پروردگار سے پھل دیتا رہتا ہے،یہ حضرات رسول اعظمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حیات کا ایسا جزء ہیں جن کو کبھی بھی ان سے جدا نہیں کیا جاسکتا ہے وہ رسول جنھوں نے انسان کو پستی نکال کر بلندی عطا کی اوراسے نور سے منور فرمایا۔۔۔ہم اپنی گفتگو کا آغاز اس سلسلۂ جلیلہ سید و سردار یعنی امام علی کی سوانح حیات سے کرتے ہیں:

حضرت علی علیہ السلام

آپ اپنی جود و سخا ،عدالت، زہد،جہاد اور حیرت انگیز کارنامو ں میں اس امت کی سب سے عظیم شخصیت ہیں دنیائے اسلام میں رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اصحاب میں سے کو ئی بھی آپ کے بعض صفات کا مثل نہیں ہوسکتا چہ جائیکہ وہ آپ کے بعض صفات تک کا مثل ہو ۔آپ کے فضائل و کمالات اور آپ کی شخصیت کے اثرات زمین پر بسنے والے پرتمام مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے زبان زد عام ہیں ، تمام مؤ رخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عرب یا غیرعرب کی تاریخ میں آپ کے بھائی اور ابن عم کے علاوہ آپ کا کو ئی ثانی نہیں ہے ہم ذیل میں آپ کے بعض صفات و خصوصیات کو قلمبند کررہے ہیں :

۲۱

کعبہ میں ولادت

تمام مؤرخین اورراویوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت با سعادت خانۂ کعبہ میں ہوئی۔(۱) آپ کے علاوہ کو ئی اور خانۂ کعبہ میں نہیں پیدا ہوا ،اور یہ اللہ کے نزدیک آ پ کے بلند مرتبہ اور عظیم شرف کی علامت ہے ،اسی مطلب کی طرف عبد الباقی عمری نے اس شعر میں اشارہ کیا ہے :

اَنْت العلیُّ الذی فوق العُلیٰ رُفِعا

ببطن مکة عند البیت اِذْوُضِعَا

____________________

۱۔مروج الذہب ،جلد ۲ صفحہ ۳،فصول مہمہ مؤلف ابن صبّاغ، صفحہ ۲۴۔مطالب السئول، صفحہ ۲۲۔تذکرة الخواص، صفحہ ۷۔کفایة الطالب، صفحہ ۳۷۔ نور الابصار ،صفحہ ۷۶۔نزھة المجالس ،جلد۲،صفحہ ۲۰۴۔شرح الشفا ،جلد ۲،صفحہ ۲۱۵۔غایة الاختصار ،صفحہ ۹۷۔عبقریة الامام (العقاد)، صفحہ ۳۸۔مستدرک حاکم، جلد ۳،صفحہ ۴۸۳۔اور اس میں وارد ہوا ہے کہ :''متواتر احادیث میں آیا ہے کہ امیر المو منین علی بن ابی طالب فاطمہ بنت اسد کے بطن سے کعبہ میں پیدا ہوئے ''۔

۲۲

''آپ وہ بلند و بالا شخصیت ہی ںجو تمام بلند یوں سے بلند و بالا ہیںاس لئے کہ آپ کی ولادت مکہ میں خانہ کعبہ میں ہوئی ہے ''۔

بیشک نبی کے بھائی اور ان کے باب شہر علم کی ولادت اللہ کے مقدس گھر میں ہو ئی تاکہ اس کی چوکھٹ کو جلا بخشے،اس پر پرچم توحید بلند کرے ،اس کو بت پرستی اور بتوںکی پلیدی سے پاک وصاف کرے ، اس بیت عظیم میں ابوالغرباء ،اخو الفقراء ، کمزوروں اور محروموں کے ملجأ و ماویٰ پیدا ہوئے تاکہ ان کی زندگی میں امن ،فراخدلی اور سکون و اطمینان کی روح کوفروغ دیں ، ان کی زندگی سے فقر و فاقہ کا خاتمہ کریں ،آپکے پدر بزرگوار شیخ بطحاء اور مو من قریش نے آپ کا اسم گرامی علی رکھاجو تمام اسماء میں سب سے بہترین نام ہے۔

اسی لئے آپ اپنی عظیم جود و سخا اور حیرت انگیز کارناموں میں سب سے بلند تھے اور خداوند عالم نے جو آپ کو روشن و منورعلم و فضیلت عطا فرمائی تھی اس کے لحاظ سے آپ اس عظیم بلند مرتبہ پر فائز تھے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

امیر بیان اور عدالت اسلامیہ کے قائد و رہبرنبی کی بعثت سے بارہ سال پہلے تیرہ رجب ۳۰ عام الفیل کو جمعہ کے دن پیدا ہوئے ۔(۱)

القاب

امیر حق نے آپ کو متعدد القاب سے نوازا جو آپ کے صفات حسنہ کی حکایت کرتے ہیں ،آپ کے القاب مندرجہ ذیل ہیں :

۱۔صدیق(۲)

آپ کو اس لقب سے اس لئے نوازا گیا کہ آپ ہی نے سب سے پہلے رسول اللہ کی مدد کی اور اللہ کی طرف سے رسول ر نازل ہونے والی چیزوں پر ایمان لائے ، مولائے کائنات خود فرماتے ہیں :

''اَناالصدیق الاکبرآمنت قبل ان یومن ابوبکرواسلمتُ قبل ان یسلّم '(۳)

''میں صدیق اکبر ہوں ابوبکر سے پہلے ایمان لایاہوں اور اس سے پہلے اسلام لایاہوں ''۔

____________________

۱۔حیاةالامام امیر المو منین ،جلد ۱،صفحہ ۳۲۔منقول از مناقب آل ابوطالب ،جلد۳،صفحہ۹۰۔

۲۔تاریخ خمیس ،جلد ۲،صفحہ ۲۷۵۔

۳۔معارف ،صفحہ ۷۳۔ذخائر ،صفحہ ۵۸۔ریاض النضرہ ،جلد ۲،صفحہ ۲۵۷۔

۲۳

۲۔وصی

آپ کو یہ لقب اس لئے عطا کیا گیا کہ آپ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصی ہیں اور رسول خدا نے اس لقب میں اضافہ کرتے ہوئے فرمایا: ''اِنَّ وَصِیّ،وَمَوْضِعَ سِرِّی،وَخَیْرُمَنْ اَتْرُکَ بَعْدِیْ،وَیُنْجِزُعِدَتِیْ،وَیَقْضِیْ دَیْنِیْ،عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ'' ۔(۱)

''میرے وصی ،میرے راز داں ،میرے بعد سب سے افضل ،میرا وعدہ پورا کرنے والے اور میرے دین کی تکمیل کرنے والے ہیں ''۔

۳۔فاروق

امام کو فاروق کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کہ آپ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔یہ لقب نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی احادیث سے اخذ کیا گیا ہے ،ابو ذر اور سلمان سے روایت کی گئی ہے کہ نبی نے حضرت علی کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :''اِنّ هٰذَااَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِیْ،وهٰذَا اَوَّلُ مَنْ یُصَافِحُنِیْ یَوْمَ القِیَامَةِ،وَهٰذَا الصِّدِّیْقُ الْاَکْبَرُ،وَهٰذَا فَارُوْقُ هٰذِهِ الاُمَّةِ یَفْرُقُ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ'' ۔(۲)

''یہ مجھ پر سب سے پہلے ایمان لائے ،یہی قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کریں

گے ،یہی صدیق اکبر ہیں ،یہ فاروق ہیں اور امت کے درمیان حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں ''۔

۴۔یعسوب الدین

لغت میں یعسوب الدین شہد کی مکھیوں کے نَر کو کہا جاتا ہے پھر یہ قوم کے صاحب شرف سردار کیلئے بولا جا نے لگا،یہ نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے القاب میں سے ہے ،نبی اکر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کو یہ لقب دیتے ہوئے فرمایا:هٰذَا ( واشارَالی الامام ) یَعْسُوْبُ المُؤمِنِیْنَ،وَالْمَالُ یَعْسُوْبُ الظَّا لِمِیْنَ'' ۔(۳)

''یہ (امام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا)مو منین کے یعسوب ہیں اور مال ظالموں کا یعسوب ہے ''۔

____________________

۱۔کنز العمال، جلد ۶،صفحہ ۱۵۴۔

۲۔مجمع الزوائد، جلد ۹، صفحہ ۱۰۲،فیض القدیر،جلد ۴، صفحہ ۳۵۸۔کنز العمال ،جلد ۶ ،صفحہ ۱۵۶۔فضائل الصحابة، جلد ۱، صفحہ ۲۹۶۔

۳۔ مجمع الزوائد، جلد ۹،صفحہ ۱۰۲۔

۲۴

۵۔امیر المو منین

آپ کا سب سے مشہور لقب امیر المو منین ہے یہ لقب آپ کو رسول اللہ نے عطا کیا ہے روایت ہے کہ ابو نعیم نے انس سے اور انھوں نے رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :'' یاانس، ''اسْکُبْ لِیْ وَضُوء اً ''اے انس میرے وضو کرنے کے لئے پانی لائو''پھر آپ نے دورکعت نماز پڑھنے کے بعد فرمایا:'' اے انس اس دروازے سے جو بھی تمہارے پاس سب سے پہلے آئے وہ امیر المو منین ہے ، مسلمانوں کا سردار ہے ،قیامت کے دن چمکتے ہوئے چہرے والوں کا قائد اور خاتم الوصیین ہے '' ، انس کا کہنا ہے :میں یہ فکر کررہاتھا کہ وہ آنے والا شخص انصار میں سے ہو جس کو میں مخفی رکھوں ، اتنے میں حضرت علی تشریف لائے تو رسول اللہ نے سوال کیا کہ اے انس کون آیا ؟ میں (انس) نے عرض کیا : علی ۔ آپ نے مسکراتے ہوئے کھڑے ہوکر علی سے معانقہ کیا ،پھر ان کے چہرے کا پسینہ اپنے چہرے کے پسینہ سے ملایااور علی کے چہرے پر آئے ہوئے پسینہ کو اپنے چہرے پر ملا اس وقت علی نے فرمایا: ''یارسول اللہ میں نے آپ کو اس سے پہلے کبھی ایسا کرتے نہیں دیکھا؟ آنحضرت نے فرمایا:''میں ایسا کیوں نہ کروں جب تم میرے امور کے ذمہ دار،میری آواز دوسروں تک پہنچانے والے اور میرے بعد پیش آنے والے اختلافات میںصحیح رہنما ئی کرنے والے ہو ''۔(۱)

۶ حجة اللہ

آپ کا ایک عظیم لقب حجة اللہ ہے، آپ خدا کے بندوں پر اللہ کی حجت تھے اور ان کومضبوط و محکم راستہ کی ہدایت دیتے تھے ،یہ لقب آپ کو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے عطا فرمایا تھا ،نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:''میںاور علی اللہ کے بندوں پر اس کی حجت ہیں''۔(۲)

یہ آپ کے بعض القاب تھے ان کے علاوہ ہم نے آپ کے دوسرے چھ القاب امام امیر المومنین کی سوانح حیات کے پہلے حصہ میںبیان کئے ہیںجیسا کہ ہم نے آپ کی کنیت اور صفات کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

____________________

۱۔حلیة الاولیائ، جلد ۱،صفحہ ۶۳۔

۲۔کنوز الحقائق ''المناوی''،صفحہ ۴۳۔

۲۵

آپ کی پرورش

حضرت امیر المو منین نے بچپن میں اپنے والد بزرگوار شیخ البطحاء اورمو منِ قریش حضرت ابوطالب کے زیر سایہ پرورش پائی جو ہر فضیلت ،شرف اور کرامت میں عدیم المثال تھے ،اور آپ کی تربیت جناب فاطمہ بنت اسدنے کی جو عفت ،طہارت اور اخلاق میں اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردار تھیں انھوں نے آپ کو بلند و بالا اخلاق ،اچھی عا دتیں اور آداب کریمہ سے آراستہ و پیراستہ کیا۔

پرورش امام کے لئے نبی کی آغوش

امام کے عہد طفولیت میں نبی نے آپ کی پرورش کرنے کی ذمہ داری اس وقت لے لی تھی جب آپ بالکل بچپن کے دور سے گذر رہے تھے ،جس کا ماجرا یوں بیان کیا جاتا ہے کہ جب آنحضرت کے چچا ابوطالب کے اقتصادی حالات کچھ بہتر نہیں تھے تو نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے چچاعباس اور حمزہ کے پاس گفتگو کرنے کیلئے تشریف لے گئے اور ان سے اپنے چچا ابوطالب کے اقتصادی حالات کے سلسلہ میںگفتگو کی اور ان کا ہاتھ بٹانے کا مشورہ دیاتو انھوں نے آپ کی اس فرمائش کو قبول کرلیا ، چنانچہ جناب عباس نے طالب ، حمزہ نے جعفر اور نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کی پرورش کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لی، لہٰذا اس وقت سے آپ (علی) رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی آغوش تربیت میں آگئے اور آنحضرت ہی کے زیر سایہ اورانھیں کے دامن محبت و عطوفت میں پروان چڑھے ،اسی لئے آپ کی رگ و پئے اور آپ کی روح کی گہرائی میںپیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے کردار اور اخلاق اور تمام صفات کریمہ اسی وقت سے سرایت کر چکے تھے اسی لئے آپ نے زندگی کے آغاز سے ہی ایمان کو سینہ سے لگائے رکھا ،اسلام کو بخوبی سمجھا اور آپ ہی پیغمبر کے سب سے زیادہ نزدیک تھے ، ان کے مزاج و اخلاق نیز آنحضرت کی رسالت کو سب سے بہتر انداز میں سمجھتے تھے ۔

۲۶

مو لائے کا ئنات نے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پرورش کے انداز اور آپ سے اپنی گہری قرابت داری کے بارے میں ارشاد فرمایا :''تم جانتے ہی ہو کہ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قریب کی عزیز داری اور مخصوص قدر و منزلت کی وجہ سے میرا مقام اُن کے نزدیک کیا تھا ؟میں بچہ ہی تھا کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مجھے گود میں لے لیا تھا،آنحضرت مجھے اپنے سینہ سے چمٹائے رکھتے تھے، بستر میں اپنے پہلو میں جگہ دیتے تھے، اپنے جسم مبارک کو مجھ سے مس کر تے تھے اور اپنی خوشبو مجھے سونگھاتے تھے ،پہلے آپ کسی چیز کو چباتے پھر اس کے لقمے بنا کر میرے منھ میں دیتے تھے ،اُنھوں نے نہ تو میری کسی بات میں جھوٹ کا شائبہ پایا نہ میرے کسی کام میں لغزش و کمزوری دیکھی ۔۔۔ میں ان کے پیچھے پیچھے یوں لگا رہتا تھا جیسے اونٹنی کا بچہ اپنی ماں کے پیچھے رہتا ہے، آپ ہر روز میرے لئے اخلاق حسنہ کے پرچم بلند کر تے تھے اور مجھے ان کی پیروی کا حکم دیتے تھے ''۔

آپ نے نبی اور امام کے مابین بھروسہ اور قابل اعتماد رابطہ کا مشاہدہ کیااور ملاحظہ کیاکہ کس طرح نبی اکرم حضرت علی کی مہربانی اور محبت کے ساتھ تربیت فرماتے اور آپ کو بلند اخلاق سے آراستہ کرتے تھے ؟اور نبی نے کیسے حضرت علی کی لطف و مہربانی اور بلند اخلاق کے ذریعہ تربیت پا ئی ؟

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حمایت

جب رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے عظیم انقلاب کا آغاز فرمایاجس سے جاہلیت کے افکار ، اور رسم و رواج متزلزل ہوگئے ،تو قریش آپ کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ،انھوں نے جان بوجھ کرتحریک کو خاموش کرنے کیلئے بھرپور کو شش کی اور اس کیلئے ہرممکنہ طریقۂ کاراختیارکیا ،اپنے بچوں کو نبی پر پتھروں کی بارش کرنے کے لئے بھڑکایا، اس وقت امام ہی ایک ایسے بچے تھے جو نبی کی حمایت کر رہے تھے اور ان بچوں کو ڈانٹتے اور مارتے تھے جب وہ اپنی طرف اس بچہ کو آتے ہوئے دیکھتے تھے تو ڈر کر اپنے گھروں کی طرف بھاگ جاتے تھے ۔

۲۷

اسلام کی راہ میں سبقت

تمام مو رخین اور راوی اس بات پر متفق ہیں کہ امام ہی سب سے پہلے نبی پر ایمان لائے ، آپ ہی نے نبی کی دعوت پر لبیک کہا،اور آپ ہی نے اپنے اس قول کے ذریعہ اعلا ن فرمایا کہ اس امت میں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کرنے والا میں ہو ں :''لَقَدْ عَبَدْتُ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَبْلَ اَنْ یَعْبُدَہُ اَحَدُ مِنْ ھٰذِہِ الاُمَّةِ ''۔ ''میں نے ہی اس امت میں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کی ہے ''۔(۱)

اس بات پر تمام راوی متفق ہیں کہ امیر المو منین دور جا ہلیت کے بتوں کی گندگی سے پاک و پاکیزہ رہے ہیں ،اور اس کی تاریکیوں کا لباس آپ کو ڈھانک نہیں سکا،آپ ہر گز دوسروں کی طرح بتوں کے سامنے سجدہ ریز نہیں ہوئے ۔

مقریزی کا کہنا ہے :(علی بن ابی طالب ہاشمی نے ہر گز شرک نہیں کیا،اللہ نے آپ سے خیر کا ارادہ کیا تو آپ کو اپنے چچازاد بھائی سید المرسلین کی کفالت میں قرار دیدیا)۔(۲)

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیدہ ام المو منین خدیجہ آپ کے ساتھ ایمان لا ئیں، حضرت علی اپنے اور خدیجہ کے اسلام پر ایمان لانے کے سلسلہ میں فرماتے ہیں :''وَلَم یَجْمَعْ بَیْتُ یَومَئِذٍ واحدُ فی الاسلام غیرَرسُولِ اللّٰهِ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وَخَدِیْجَةَ وَاَنَا ثَالِثُهُمَا'' ۔(۳) ''اس دن رسول اللہ خدیجہ اور میرے علاوہ کو ئی بھی مسلمان نہیں ہوا تھا ''۔

ابن اسحاق کا کہنا ہے :اللہ اور محمد رسول اللہ پر سب سے پہلے علی ایمان لائے ''۔(۴)

حضرت علی کے اسلام لانے کے وقت آپ کی عمر سات سال یا دوسرے قول کے مطابق نو سال تھی۔(۵) مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ سب سے پہلے اسلام لائے ،جو آپ کیلئے بڑے ہی شرف اور فخر کی بات ہے ۔

آپ کی نبی سے محبت

آپ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سب سے زیادہ اخلاص سے پیش آتے تھے ایک شخص نے امام سے

____________________

۱۔صفوة الصفوہ، جلد ۱،صفحہ ۱۶۲۔

۲۔ امتاع الاسمائ، جلد ۱،صفحہ ۱۶۔

۳۔حیاةالامام امیر المومنین ،جلد ۱،صفحہ ۵۴۔

۴۔شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ،جلد ۴،صفحہ ۱۱۶۔

۵۔صحیح ترمذی، جلد ۲،صفحہ ۳۰۱۔طبقات ابن سعد ،جلد ۳،صفحہ ۲۱۔کنز العمال، جلد ۶،صفحہ ۴۰۰۔تاریخ طبری ،جلد ۲، صفحہ۵۵۔

۲۸

رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے محبت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے اس سے فرمایا:''کَانَ وَاللّٰہِ احبَّ الینامِن مالناواولادِناوَامَّھَاتِنَاومِن المائِ الباردِعلیَ الظّمْأ۔۔۔''۔(۱)

''خدا کی قسم وہ مجھے میرے مال ،اولاد ،ماںاور پیا س کے وقت ٹھنڈے گوارا پانی سے بھی زیادہ محبوب تھے ''۔

حضرت علی کی نبی سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ایک باغ آپ کے حوالہ کیا گیا ،باغ کے مالک نے آپ سے کہا :کیا آپ میرے باغ کی سینچا ئی کردیں گے میں آپ کو ہر ڈول کے عوض ایک مٹھی خرما دوںگا؟ آپ نے جلدی سے اس باغ کی سینچا ئی کر دی تو باغ کے مالک نے آپ کو خرمے دئے یہاں تک کہ آپ کی مٹھی بھرگئی آپ فوراً ان کو نبی کے پاس لیکر آئے اور انھیں کھلادئے ۔(۲)

نبی سے آپ کی محبت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ خود ان کی خدمت کرتے ، ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے آمادہ رہتے تھے اور ہم اس سلسلہ کے چند نمونے اپنی کتاب'' حیاة الامام امیر المومنین ''میںذکر کرچکے ہیں ۔

یوم الدار

حضرت علی کی بھر پور جوانی تھی جب سے آپ نے رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے قدم بہ قدم چلنا شروع کیا،یہ وہ دور تھا جب آنحضرت نے اپنی اسلامی دعوت کا اعلان کیاتھا کیونکہ جب خداوند عالم نے آپ کو اپنے خاندان میں تبلیغ کرنے کا حکم دیا تو رسول نے علی کو بلاکر ان کی دعوت کرنے کوکہا جس میںآپ کے چچا :ابوطالب ،حمزہ ،عباس اور ابو لہب شامل تھے ،جب وہ حاضر ہوئے تو امام نے ان کے سامنے دسترخوان بچھایا،ان سب کے کھانا کھانے کے بعد بھی کھانا اسی طرح باقی رہااور اس میں کوئی کمی نہ آئی ۔

جب سب کھانا کھاچکے تو نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کھڑے ہوکر ان کو اسلام کی دعوت دی اور بتوں کی پوجاکرنے سے منع فرمایا ،ابو لہب نے آپ کا خطبہ منقطع کر دیا اور قوم سے کہنے لگا :تم نے ان کا جادو دیکھا ،

____________________

۱۔خزانة الادب، جلد ۳،صفحہ ۲۱۳۔

۲۔تاریخ طبری ،جلد ۲،صفحہ ۶۳۔تاریخ ابن اثیر، جلد ،صفحہ ۲۴۔مسند احمد بن حنبل، صفحہ ۲۶۳۔

۲۹

اور یہ نشست کسی نتیجہ کے بغیر ختم ہو گئی ،دوسرے دن پھر رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے سب کو بلایا، جب سب جمع ہوگئے سب کو کھانا کھلایا اور جب سب کھانا کھا چکے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں خطبہ دیا :''اے بنی عبد المطلب! خدا کی قسم میں نے قوم عرب میں کسی ایسے جوان کا مشاہدہ نہیں کیا جو قوم میں مجھ سے بہتر چیزیں لیکر آیا ہو ،میں تمہارے لئے دنیا و آخرت کی بھلا ئی لیکر آیا ہوں ،خدا وند عالم نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں اس کی دعوت دوں، تو تم میں سے جو بھی میری اس کام میں مدد کرے گا وہ میرا بھائی ،وصی اور خلیفہ ہوگا ؟''۔

پوری قوم پر سنّاٹا چھاگیا گو یاکہ ان کے سروں پر، پرندے بیٹھے ہوں ،اس وقت امام کی نوجوا نی تھی لہٰذا آپ نے بڑے اطمینان اور جوش کے ساتھ کہا :''اے نبی اللہ!میں اس کام میں، آپ کی مدد کروں گا ''۔

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے آپ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر قوم سے مخاطب ہو کر فرمایا : '' بیشک یہ میرے بھائی ،وصی اور تمہارے درمیان میرے خلیفہ ہیں ان کی باتیں سنو اور ان کی اطاعت کرو ''۔

یہ سن کر مضحکہ خیز آوازیں بلند ہونے لگیںاور انھوں نے مذاق اڑاتے ہوئے ابوطالب سے کہا:''تمھیں حکم دیا گیا ہے کہ تم اپنے بیٹے کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو ''۔(۱)

علماء کا اتفاق ہے کہ یہ حدیث واضح طور پر امیر المو منین کی امامت پر دلالت کر تی ہے ،آپ ہی نبی کے وصی ،وزیر اور خلیفہ ہیں ،اور ہم نے یہ حدیث اپنی کتاب''حیاة الامام امیرالمو منین ''کے پہلے حصہ میں مفصل طور پر بیان کی ہے ۔

شعب ابی طالب

قریش کے سر کردہ لیڈروں نے یہ طے کیا کہ نبی کو شِعب ابو طالب میں قید کردیاجائے، اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

کو وہاں رہنے پر مجبور کیاجائے تا کہ آپ کا لوگوں سے ملنا جلنا بند ہو جائے اور ان کے عقائدمیں کو ئی تبدیلی نہ ہو سکے ، اور وہ آپ کے اذہان کو جا ہلیت کے چنگل سے نہ چھڑاسکیں،لہٰذا انھوں نے بنی ہاشم کے خلاف مندرجہ ذیل معاہدے پر دستخط کئے :

____________________

۱۔تاریخ طبری ،جلد ۲، صفحہ ۶۳۔تاریخ ابن اثیر، جلد ۲،صفحہ ۲۴۔مسند احمد، صفحہ ۲۶۳۔

۳۰

۱۔وہ ہاشمیوںسے شادی بیاہ نہیں کریں گے ۔

۲۔ان میں سے کو ئی ایک بھی ہاشمی عورت سے شادی نہیں کر ے گا ۔

۳۔وہ ہاشمیوں سے خرید و فروخت نہیں کریں گے ۔انھوں نے یہ سب لکھ کر اور اس پر مہر لگا کرکعبہ کے اندر لٹکادیا ۔

پیغمبر کے ساتھ آپ پر ایمان لانے والے ہاشمی جن میں سر فہرست حضرت علی تھے سب نے اس شعب میں قیام کیا ، اور وہ مسلسل وہیں رہے اور اس سے باہر نہیں نکلے وہ بد ترین حالات میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے اور ام المومنین خدیجہ نے ان کی تمام ضروریات کو پورا کیا یہاں تک کہ اسی راستہ میں ان کی عظیم دولت کام آگئی ،نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم شعب میں اپنے اہل بیت کے ساتھ دو یا دو سال سے زیادہ رہے ، یہاں تک کہ خدا نے دیمک کو قریش کے معاہدہ پر مسلط کیا جس سے وہ اس کو کھا گئیں ،اُدھر رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جناب ابوطالب کے ذریعہ یہ خبر پہنچا ئی کہ عہد نامہ کو دیمک نے کھا لیا ہے وہ جلدی سے عہد نامہ کے پاس آئے توانھوں نے اس کو ویسا ہی پایا جیسا کہ نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کی خبر دی تھی تو ان کے ہوش اڑگئے ، قریش کی ایک جماعت نے ان کے خلاف آواز اٹھا ئی اور ان سے نبی کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا جس سے انھوں نے نبی کو چھوڑ دیا نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے اہل بیت کے ساتھ قید سے نکلے جبکہ ان پر قید کی سختیوں کے آثار نمایاں تھے۔

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے شعب سے باہر نکل کر قریش کی دھمکیوں کی پروا نہیں کی اور پھر سے دعوت توحید کا اعلان کیا ،ان کا مقابلہ کرنے میں آپ کے چچا ابو طالب ،حضرت علی اور بقیہ دوسرے افراد نے بڑی مدد کی،یہی لوگ آپ کی مضبوط و محکم قوت بن گئے ،اور ابو طالب رسالت کا حق ادا کرنے کے متعلق یہ کہہ کر آپ کی ہمت افزائی کر رہے تھے :

اذهب بنّى فماعلیک غضاضةُ

اذهب وقرّ بذاک منک عیونا

واللّٰه لَنْ یَصِلُوا الیک بِجَمْعِهِمْ

حتی اُوسد فی التراب دفینا

وَدعوتن وعلِمتُ انکّ ناصِحِ

ولقد صدقتَ وکنتَ قَبْلُ اَمِیْنا

۳۱

وَلقد علِمتُ بِاَنَّ دِینَ محمدٍ

مِنْ خیرِ اَدیانِ البریة دِیْنا

فَاصدَعْ بِاَمْرِکَ مَاعَلَیْکَ غضَاضَةُ

وَابْشِرْ بِذَاکَ وَقُرَّ عُیُوْنَا(۱)

''بیٹے جائو تمھیں کو ئی پریشانی نہیں ہے ،جائو اور اس طرح اپنی آنکھیں روشن کر و۔

خدا کی قسم وہ اپنی جماعت کے ساتھ اس وقت تک تم تک نہیں پہنچ سکتے جب تک میں دنیا سے نہ اٹھ جائوں ۔

تم نے مجھے دعوت دی اور مجھے یقین ہو گیا کہ تم میرے خیر خواہ ہو ،تم نے سچ کہا اور پہلے بھی تم امانتدار تھے ۔

مجھے یقین ہو گیا ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دین دنیا کا سب سے بہترین دین ہے۔

لہٰذا اپنی دعوت کا اعلان کرو اور تمھیںذرہ برابر ملال نہ ہو ،تم خوش رہواپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو ''۔

یہ اشعار ابوطالب کے صاحب ایمان ،اسلام کے حا می اور مسلمانوں میں پہلے مجاہد ہونے پر دلالت کر تے ہیں ،اور ان کے ہاتھ ٹوٹ جا ئیںجو ابو طالب کو صاحب ایمان نہیں سمجھتے ،اس طرح کی فکر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم ہے ،حالانکہ ان کو یہ علم ہے کہ ابوطالب کا بیٹا جنت و جہنم کی تقسیم کرنے والا ہے ۔

بیشک ابو طالب اسلامی عقائد کے ایک رکن ہیں ،اگر آپ ابتدا میں پیغمبر کے موافق نہ ہوتے تو اسلام کا نام اور دستور و قواعد کچھ بھی باقی نہ رہتے اور قریش ابتدا ہی میں اس کا کام تمام کردیتے ۔

امام کا نبی کے بستر پر آرام کرنا (شب ہجرت)

یہ امام کی ایسی خو بی ہے جس کا شمارآپ کے نمایاں فضائل میں ہوتا ہے یعنی آپ نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نبی کی حفاظت کی ہے اور نبی کی محبت میںموت کا بخو شی استقبال کیاہے اسی لئے عالم اسلام میں آپ سب سے پہلے فدا ئی تھے۔

جب قریش نے رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو قتل کرنے اور ان کی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لئے آپ کے

____________________

۱۔حیاةالامام امیر المو منین ،جلد ۱، صفحہ ۱۳۷۔

۳۲

بیت الشرف کا اپنی ننگی تلواروں سے محاصرہ کیاتو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کو بلا بھیجا اور ان کو قوم کے ارادہ سے آگاہ کیا ، ان کو اپنے بستر پرسبزچادر اوڑھ کر سونے کا حکم دیا تاکہ کفار آپ کو نبی سمجھتے رہیں ،امام نے نبی کے حکم کا خنداں پیشانی کے ساتھ استقبال کیاگویا آپ کو ایسی قابل رشک چیزمل گئی جس کا کبھی خواب تک نہیں دیکھا تھا، نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اُن کے درمیان سے نکل گئے اور ان کو خبر بھی نہ ہو ئی اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اُن کے منحوس چہروں کی طرف ایک مٹھی خاک یہ کہتے ہوئے پھینکی:''شاھت الوجوہ ذُلّاً'' ، ''رسوائی کی بنا پر چہرے بگڑ جا ئیں ' '، اس کے بعد قرآن کریم کی اس آیت کی تلاوت فرمائی:

( وَجَعَلْنَامِنْ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدّاً فَاَغْشَیْنَاهُمْ فَهُمْ لَایُبْصِرُوْنَ ) ۔(۱)

'' اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنا دی ہے پھر انھیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں ''۔

حضرت علی کا نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بستر پر رات گذارنا آپ کے جہاد کی درخشاں تصویر اور ایسی بے مثال منقبت ہے جس کا جواب نہیں لایا جا سکتا اور خداوند عالم نے آپ کی شان میںیہ آیت نازل فرما ئی :

( وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِی نَفْسَهُ ابْتِغَائَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ ) ۔(۲)

''لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے نفس کوبیچ کر مرضی الٰہی خرید لیتے ہیں ''۔

____________________

۱۔سورئہ یس، آیت ۹۔

۲۔سورئہ بقرہ ،آیت ۲۰۷۔

۳۳

اس عزت و شرف کی اسلامی پیغام میںبڑی اہمیت ہے جس تک کو ئی بھی مسلمان نہیں پہنچ سکا ، شاعر کبیر شیخ ہاشم کعبی امام کی یوں مدح سرا ئی کرتے ہیں :

وَمَوَاقِفُ لَکَ دُوْنَ اَحْمَدَ جَاوَزَتْ

بِمَقَامِکَ التَّعْرِیْفَ وَالتَّحْدِیْدا

فَعَلیٰ الْفِرَاشِ مَبِیْتُ لَیْلِکَ وَالْعِدْ

تُهْدِیْ اِلَیْکَ بَوَارِقا ًوَرُعُوْداً

فَرْقَدْتَ مَثْلُوْ جَ الْفُؤَادِ کَاَنَّمَا

یُهْدِ الْقَرَاعُ لِسَمْعِکَ التَّغْرِیْداً

فَکَفَیْتَ لَیْلَتَهُ وَقُمْتَ مُعَارِضا

جَبَلاً اَشَمَّ وَفَارِساً صِنْدِیْدا

رَصَدُواالصَبَاحَ لِیُنْفِقُواکَنْزَالهُدیٰ

أَوَمَا دَرَوْاکَنْزَالهُدیٰ مَرْصُوداً؟

''(اے علی)حضور اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو چھوڑ کر آپ کے درجات اور مقامات تعریف و ثنا کی حد سے بالا ہیں ۔

چنانچہ آپ شب ہجرت اس عالم میں بستر رسول پر سوئے کہ دشمن شمشیروں کے ذریعہ آپ کو گھیرے ہوئے تھے ۔

پھر بھی آپ نہایت سکون کے ساتھ سوئے گویا،آپ کے گوش مبارک میں نغمہ ٔ معنویت گونج رہا تھا ۔

آپ نے اس شب رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حفاظت کی اور صبح کے وقت مضبوط پہاڑاور بے مثال شہسوار کی مانند بیدار ہوئے ۔

انھوں نے مخزن ہدایت کوخرچ کرنے کے لئے صبح کا انتظار کیا جبکہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ خود خزانہ ٔ ہدایت ان کے انتظار میں تھا''۔

۳۴

امام نے پوری رات خدا سے اس دعا میں گذاردی کہ خدا ان کی اس محنت و مشقت کے ذریعہ ان کے بھا ئی کو بچائے اور ان کو دشمنوں کے شر سے دور رکھے ۔

جب صبح نمودار ہو ئی تو سرکشوں نے ننگی تلواروں کے ساتھ نبی کے بستر پر دھاوا بول دیا تو حضرت علی ان کی طرف اپنی ننگی تلوار لئے ہوئے شیر کی مانند بڑھے جب انھوں نے علی کو دیکھا تو ان کے ہوش اُڑگئے وہ سب ڈر کر اما م سے کہنے لگے :محمد کہا ں ہیں ؟

امام نے ان کے جواب میں فرمایا:''جَعَلْتُمُوْنِیْ حَارِساًعَلَیْهِ؟''

''کیا تم نے مجھے نبی کی حفاظت کے لئے مقرر کیا تھا ؟''۔

وہ بہت ہی مایوسی ا ور ناراضگی کی حالت میں الٹے پیر پھر گئے، چونکہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کے ہاتھ سے نکل چکے تھے وہ نبی جو ان کو آزاد ی دلانے اور اُن کے لئے عزم و ہمت کا محل تعمیر کرنے کیلئے آئے تھے ،قریش جل بھُن گئے اور آپ کو بہت ہی تیز نگاہوں سے دیکھنے لگے لیکن امام نے کو ئی پروا نہیں کی اور صبح وشام ان کا مذاق اڑاتے ہوئے رفت و آمد کرنے لگے ۔

امام کی مدینہ کی طرف ہجرت

جب رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مکہ سے مدینہ ہجرت کر گئے تو علی نے نبی کے پاس مو جودہ امانتوں کو صاحبان امانت کے حوالہ کیا، نبی جن کے مقروض تھے ان کا قرض اداکیا ،چونکہ آپ ان کے متعلق نبی سے وعدہ کر چکے تھے، آپ وہاں کچھ دیر ٹھہر کر اپنے چچازاد بھا ئی سے ملحق ہونے کیلئے مدینہ کی طرف ہجرت کر گئے، آپ کے ساتھ عورتیں اور بچے تھے ، راستہ میں سات سرکشوں نے آپ کا راستہ روکنا چاہا ،لیکن آپ نے بڑے عزم وہمت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور ان میں سے ایک کو قتل کیا اور اس کے باقی ساتھی بھاگ نکلے ۔

امام بغیر کسی چیز کے مقام بیداء پر پہنچے ،آپ صرف رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملاقات کرنے کا شوق رکھتے تھے لہٰذا آپ مدینہ پہنچ گئے ،ایک قول یہ ہے :آپ نے مدینہ میں داخل ہونے سے پہلے مسجدقبا میں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملاقات کی ، نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ کی آمد سے بہت خوش ہوئے کیونکہ آپ کی ہر مشکل میں کام آنے والے مددگار آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس پہنچ گئے تھے ۔

۳۵

امام ، قرآن کی نظرمیں

حضرت علی کے متعلق قرآن کریم میں متعدد آیات نا زل ہو ئی ہیں ، قرآن نے رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد آپ کواسلام کی سب سے بڑی شخصیت کے عنوان سے پیش کیا ہے ،اللہ کی نگاہ میں آپ کی بڑی فضیلت اوربہت اہمیت ہے ۔متعدد منابع و مصادر کے مطابق آپ کی شان میں تین سو آیات نازل ہو ئی ہیں(۱) جو آپ کے فضل و ایمان کی محکم دلیل ہے۔

یہ بات شایان ذکر ہے کہ کسی بھی اسلا می شخصیت کے سلسلہ میں اتنی آیات نازل نہیں ہوئیںآپ کی شان میں نازل ہونے والی آیات کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں :

۱۔وہ آیات جو خاص طور سے آپ کی شان میں نازل ہوئی ہیں ۔

۲۔وہ آیات جو آپ اور آپ کے اہل بیت کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔

۳۔وہ آیات جو آپ اور نیک صحابہ کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔

۴۔وہ آیات جو آپ کی شان اور آپ کے دشمنوں کی مذمت میں نازل ہو ئی ہیں ۔

ہم ذیل میں ان میں سے کچھ آیات نقل کر رہے ہیں :

____________________

۱۔تاریخ بغداد، جلد ۶،صفحہ ۲۲۱۔صواعق محرقہ ،صفحہ ۲۷۶۔نورالابصار ،صفحہ ۷۶،وغیرہ ۔

۳۶

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

اشاريے (۵)

كفر كرنے والے : ۱۴/ ۲۸_كا انجام، اس سے عبرت، ۱۴/ ۲۸; اس كا برا انجام، ۱۴/ ۲۸

كمال:ر_ك خداوند عالم ، قرآن او ر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

كوتاہ نظري:_كے آثار، ۱۶/ ۹۵نيزر_ك قسم توڑنے والے اور عہد شكن افراد

كينہ:_كا مقام، ۱۵/ ۴۷، _كا رفع ، اس كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۴۷نيزر _ك بہشت، اہل بہشت اور متقين

'' گ''

گائے:_كى كھال، اس كے فوائد، ۱۶/ ۸۰; _كا خالق، ۱۶/۵; _كى خلقت اس كا فلسفہ، ۱۶/ ۵;_كا دود ھ اس كا آيات خدا ميں سے ہونا، ۱۶/۶۶;اس كے خروج سے عبرت، ۱۶/۶۶; اس كے فوائد، ۱۶/ ۶۶; اس كے خروج كى كيفيت ،۱۶/ ۶۶; _سے عبرت، ۱۶/ ۶۶; _كے فوائد، ۱۶/ ۵; _كا گوشت ، اس كا صدر اسلام ميں كھاياجانا۱۶/۸; _كے بال، اس كے فوائد، ۱۶/ ۸۰نيز ر_ك نعمت

گردن:ر_ك تشبيہات قرآن

گرسنگي:_كے آثار، ۱۶/ ۱۱۲;_كى بلائ، ۱۶/ ۱۱۲; _كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۲نيزر_ك مكہ

گھوڑا:_سے استفادہ ،۱۶/۸; _كا خالق ، ۱۶/۸; _كى خلقت، اس كا فلسفہ ، ۱۶/۸;_كا زينت ہونا ، ۱۶/۸; _كى سوراي، ۱۶/۸; _كا صدر اسلام ميں گوشت ، اس كا كھانا، ۱۶/۸

گمراہ كرنے والے :_جہنم ميں ،۱۴/۳۰; _كا گناہ، ۱۶/۲۵

گمراہ كرنا:_ كى مذّ مت ، ۱۶/۶۳نيز ر_ك ابليس اور شيطان

گھر:_ ميں سكون، ۱۶/ ۸۰; _كا ساز و سامان، ان كى فراہمي، ۱۶/۸۰; سبك _ ، ان كى تعمير كا ذريعہ، ۱۶/۸۰; سنگين_، ۱۵/۸۰، ۸۲، _ كا نقش، ۱۶/۸۰نيز ر_ك گھر كى تعمير ، دين ، قوم ثمود اور گھر كى تعمير

گرمي: _كا ذريعہ، ۱۶/ ۵

گيلى مٹى :ر_ك انسان اور خلقت

گل:ر_ك غذارساني

۷۴۱

گمراہ افراد:۱۴/ ۳،۳۶، ۴۲_كا بے يارو مددگار ہونا، ۱۶/ ۳۷; _كے بارے ميں علم، ۱۶/ ۱۲۵; _كا انجام اس كا بيان، ۱۵/ ۴۵; _ جہنم ميں ، ۱۵/ ۴۴; _كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; _كى محروميت، ۱۶/ ۳۷; _كا جہنم ميں داخل ہونا، اس كى كيفيت، ۱۵/ ۴۴; _كى ہدايت ، اس كے شرائط ، ۱۶/ ۳۷; _كا ناقابل ہدايت ہونا، ۱۶/۳۷; _كى نااميدى ، ۱۵/ ۵۶نيز ر_ك گمراہي

گمراہي:_كے آثار ، ۱۵/ ۴۳; _كا ذريعہ، ۱۴/ ۳۰; _كا اضافہ،اس كے عوامل، ۱۴/ ۲۷; _كى حقيقت، ۱۶/ ۹; _كے راستے ، انكا تعدّد، ۱۴/۱، ۱۶/۹; _كا پيش خيمہ، ۱۶ /۲۵;_كے عوامل ، ۱۵/ ۳۹; _كے مراتب، ۱۴/ ۳، ۱۸; _كا سرچشمہ، ۱۴/ ۴، ۱۶/۳۶، ۳۷،۹۳،_كے موارد، ۱۴/۱،۶ ،۱۸ ، ۳۶ ; _سے نجات، ۱۴/۵۰۱; اس كا طريقہ ، ۱۴/ ۹; اس كا پيش خيمہ، ۱۴/ ۱، ۹; _كے شرائط، ۱۴/ ۱; _ كى نشانياں ، ۱۵/ ۵۶نيزر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، ابليس، اقرار، امتيں ، انسان، بنى اسرائيل، اہل جہنم، دنيا طلب افراد ، دين ، رہبر ، سبيل اللہ ، شيطان، ظالم افراد، كفار، گمراہ افراد، مرتدين، مرد، مبتكرين اور مشركين

گناہ:_كے آثار، ۱۴/ ۴۹، ۱۶/ ۳۶،۴۵،۸۵، ۱۱۹; اس كے معاشرتى آثار، ۱۵/ ۵۸، ۶۶، ۱۶/۱۱۲; _كى مغفرت، اس كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۹; _سے اجتناب، ۱۶/ ۹۰; اس كے آثار، ۱۵/۵۹; _سے ندامت، ۱۶/ ۱۱۹; _كا جبران، ۱۶/ ۱۱۰; اس كے آثار، ۱۶/ ۱۱۰; _كى سنگيني۱۶/ ۲۵; _كا شيوع ، اس كے آثار، ۱۵/ ۶۶; _كى دنياوى سزا، ۱۶/ ۲۵; _كى سزا ،۱۶/۴۵; جاہلانہ_، ان كى مغفرت، ۱۶/ ۱۱۹; دوسروں كا_، اس كا تحمل، ۱۶/۲۵; گناہان كبيرہ، ۱۴/ ۴۳، ۱۵/۵۶،۷۴، ۷۹، ۹۰، ۱۶/ ۲۵، ۸۵، ۹۵; اس كے آثار، ۱۴/ ۷; اس كى سزا، ۱۶/ ۲۵; ناقابل بخشش_،۱۴/۴۳; ۴۴، ۱۶/ ۸۵; _ كے مراتب، ۱۶/ ۲۹،۳۴; _كا سرچشمہ، ۱۶/ ۱۱۹

( خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے۹

گنہگار افراد:۱۵/ ۵۸، ۱۶/ ۶۱

_كى مغفرت، اس كے شرائط، ۱۶/ ۱۱۰; _كى اخروى اسارت، ۱۴/ ۴۹; _كا مذاق اڑانا، اس كا سبب، ۱۵/ ۱۲; _كے استہزائ، ۱۵/ ۱۲; _كے دل پر قرآن كا القائ، ۱۵/۱۲; _سے اميدواري، اس كى اہميت، ۱۵/۴۹; _كا برتاؤ اس كا طريقہ، ۱۵/ ۱۳; _كا اخروى پيراہن، ۱۴/ ۵۰; _كى تقليد ، ۱۶/ ۲۵; _كى جہالت، ۱۶/ ۲۵; _كا حشر ، اس كى كيفيت، ۱۴/ ۴۹،۵۰; _پر رحمت ، اس كے

۷۴۲

شرائط، ۱۶/ ۱۱۰; _كا چہرہ ۱۴/ ۵۰; _كا عذاب، ۱۵/۵۹; ان كا اخروى عذاب، ۱۴/ ۴۹، ۵۰; _كى سزا، ۱۵/ ۱۲; _قيامت ميں ، ۱۴/ ۴۹،۵۰; _اور آيات خدا، ۱۵/ ۱۲; _كا ناقابل ہدايت ہونا ، ان كى ھٹ دھرمي، ۱۵/ ۱۴; _كا اخروى مواخذہ، ۱۵/ ۹۲; _كا باہمى توافق ۱۵/۱۳نيزر_ك خداوند عالم

گمراہ افراد:ر_ك امتيں ، عمل اور قيامت

گواہي:ر_ك قيامت ، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ملائكہ

گوسفند:_كى پشم ، اس كے فوائد، ۱۶/ ۸۰; _كى كھال ، اس كے فوائد، ۱۶/ ۸۰; _كا خالق، ۱۶/ ۵; _كى خلقت، اس كا فلسفہ، ۱۶/ ۵; _كا دودھ ،اس كا آيات خدا ميں سے ہونا، ۱۶/ ۶۶; اس كے خروج سے عبرت ، ۱۶/ ۶۶; اس كے فوائد، ۱۶/ ۶۶; اس كے خروج كى كيفيت ۱۶/۶۶; _ سے عبرت ۱۶/۶۶;_كے فوائد، ۱۶/ ۵; _كے بال ، ان كے فوائد، ۱۶/۸۰; _كا گوشت، صدر اسلام ميں اس كا كھايا جانا۱۶/ ۸نيز ر_ك نعت

گوشت:ر_ك گھوڑا ، خچر، گدھا، چوپائے ، حيوانات اور گوسفند

گونگھا:ر_ك قرآنى مثاليں

گونگھاپن:ر_ك ظالم افراد

گھونسلہ بنانا:گھروں پر_، ۱۶/ ۶۸; درختوں پر_، ۱۶/ ۶۸; سايبانوں پر _، ۱۶/ ۶۸نيز ر_ك شہد كى مكھي

'' ل''

لباس:_كى اہميت، ۱۶/۶، ۸۱; _كى فراہمى ، اس كے منابع ، ۱۶/ ۸۱;مباح _ ۱۶/ ۱۴نيز ر_ك نعمت اور ضرورت

لجاجت:_كے آثار، ۱۵/ ۱۵نيزر_ك گذشتہ اقوام ، صاحبان غلام ، توحيد، حق ، قوم ثمود ، قوم لوطعليه‌السلام ، كفار ، كفار مكہ، گنہگار افراد، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين

لذائذ :ر_ك علائق اور كفار

لطف خدا:

۷۴۳

_كے شامل حال افراد،۱۴/۲۳، ۳۱، ۳۴، ۱۵/ ۲۵، ۵۳، ۶۱، ۹۲، ۹۹، ۱۶/ ۳۷، ۸۱، ۹۶، ۱۱۰، ۱۲۸

لحن:_كے شامل حال افراد، ۱۴/ ۲۷، ۱۵/ ۳۵; ان كى دعا كى اجابت ، ۱۵/ ۳۷نيز ر_ك ابليس اور شيطان

لواط:_كے آثار، ۱۵/۶۷، ۷۹نيز ر_ك قوم لوط

لوگ:_وں كاگمراہ كرنا ، اس كا انجام، ۱۴/ ۳۰; اس كا گناہ، ۱۶/ ۲۵; _وں كا انذار، ۱۴/ ۴۴، ۱۶/۲; _وں كى خبر داري، اس كى اہميت، ۱۴/۲۵; _وں كى فكر ى ترقى ، اس كى اہميت، ۱۶/ ۴۴; بعثت سے متصل_، ان كى آگاہي، ۱۴/ ۴۵; ان كى تاريخ سے آشنائي، ان كى گمراہي، ۱۴/ ۱; وہ اور قوم ثمود كى تاريخ،۱۴/ ۹; وہ اور قوم عاد كى تاريخ، ۱۴/۹; وہ اور قوم نوحعليه‌السلام كى تاريخ، ۱۴/ ۹; _وں كى ہدايت، ۱۶/ ۱۲۸; اس كى اہميت، ۱۴/ ۱، ۵; _كى ہوشيارى ، اس كى اہميت، ۱۶/ ۹۰نيز ر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، انبياء، تبليغ، مبلغين، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مكہ

لباس:ر_ك لباس

لوح محفوظ :ر_ك قرآن

لوطعليه‌السلام :_كى آبرو ، اس كى توہين،۱۵/۷۰; اس كا سرچشمہ، ۱۵/ ۶۶; _پر اتمام حجت، ۱۵/ ۶۳; _ پر اعتراض ، ۱۵/ ۷۰; _كے انذار، ۱۵/ ۶۳; اس پر شك، ۱۵/ ۶۳; _كى تجويز، ۱۵/۷۱; _كى تاريخ، ۱۵/ ۵۹; _كے زمانہ ميں تمدن، ۱۵/ ۶۷; _ كا خاندان ، اس كا امن، ۱۵/ ۶۵; اس كى پاكيزگي، ۱۵/ ۵۹; اس كا منزہ ہونا، ۱۵/ ۵۹; وہ اور گناہ ، ۱۵/ ۵۹; ان كے فضائل ، ۱۵/ ۶۱; ان كى ہجرت كى كيفيت ، ۱۵/ ۶۵; ان كى ذمہ دارى ، ۱۵/ ۶۵; ان كى ہجرت كا راستہ، ۱۵/ ۶۵; ان كى نجات، ۵۹، ۱۵/ ۶۵; ان كى نجات كے عوامل، ۱۵/ ۵۹; ان كو نہي، ۱۵/ ۶۵; ان پر ملائكہ كا داخلہ، ۱۵/ ۶۱; ان كى رات كو ہجرت ، ۱۵/ ۶۵;_كا گھر ، اس كا نقش، ۱۵/ ۷۰; _كے تقاضے ، ۱۵ / ۶۲،۷۰; _كى لڑكياں ، ان كے ساتھ ازدواج، ۱۵/ ۷۱; _كى ذلت، اس سے نہى ، ۱۵/ ۶۹; _كيطرف رجوع، ۱۵/ ۷۰; _كى سخاوت، ۱۵/ ۷۰; _كى مذمت، ۱۵/ ۷۰; _كے زمانہ ميں شہر نشيني،۱۵/ ۶۷; _كا ضعف، ۱۵/ ۷۰; _كا علم، ۱۵/ ۶۸; اس كا دائرہ كار، ۱۵/۶۲، ۶۸; _كے فضائل ، ۱۵/ ۷۱; _كا قصہ، ۱۵/ ۶۱، ۶۲،۶۳،۶۴، ۶۵،۶۷ ،۶۸ ،۶۹، ۷۰، ۷۱; اس ميں آيات خدا، ۱۵/ ۷۵; _كى ملائكہ كے ساتھ گفتگو، ۱۶/ ۶۲; _اور ملائكہ ، ۱۵/ ۶۲، ۶۸; _كا عوامى ہونا، ۱۵/ ۷۰; _كى ذمہ دارى ۱۵/ ۶۵; _كے مقامات ، ۱۵/ ۷۲;_كا معاشرتى مقام، ۱۵/ ۷۰; _كے مہمان، ۱۵/ ۶۱، ۶۲،۶۹; ان كى

۷۴۴

اہانت، ۱۵/ ۶۸; _كى مہمان نوازي، ۱۵/ ۷۰ ،۷۱ ; _كى نجات، ۱۵/ ۶۵; _كى نظارت، ۱۵/ ۶۵; _كى پريشاني، ۱۵/ ۶۸; _كے نواہي، ۱۵/ ۶۸ ،۶۹ ;_كو نہي، ۱۵/ ۶۵،۷۰; _ پر ملائكہ كا داخلہ، ۱۵/ ۶۲، ۶۳، ۶۴; اس كى كيفيت، ۱۵/ ۶۲; _كى ہجرت ، اس كى كيفيت، ۱۵/ ۶۵; اس كا راستہ، ۱۵/ ۶۵; ان كى رات كو ہجرت، ۱۵/ ۶۵; _كا كار ہدايت، ۱۵/ ۷۲;_كى ہمسر اس كا عذاب، ۱۵/ ۶۰; اس كے عذاب كى تقدير، ۱۵/ ۶۰; اس كے عذاب كا سرچشمہ، ۱۵/ ۶۰; اس كا گناہ ،۱۵/ ۶۰

نيزر_ك قسم ، قوم لوطعليه‌السلام اور ملائكہ

'' م''

ماں :_كے ليے استعفار، ۱۴/۴۱نيزر_ك ابراہيمعليه‌السلام

مالكيت:نيزر_ك گذشتہ اقوام، انبياء، خداوند عالم ، سرزمين اور موجودات

ماہ (چاند):_سے استفادہ ۱۶/ ۱۲; _كى تسخير، ۱۴/ ۳۳، ۱۶/ ۱۲; _كى گردش، اس كا تدوام، ۱۴/۳۳; _كا نقش ، ۱۴/ ۳۳

مؤمنين:۱۴/ ۱۱،۴۱_ كے ليے استغفار، ۱۴ /۴۱; _كا اطمينان، ۱۶/ ۱۰۶; _كا امتحان، اس كا پيش خيمہ، ۱۶ /۱۱۰; _كى اطاعت، ۱۶/ ۱۰۲; _كا ايمان ، اس كى تثبيت ، ۱۶/ ۱۰۲; اس كى خصوصيات، ۱۴/ ۲۷; _كا تعقل ، ۱۵ / ۷۷; _كا تقرب ۱۴/ ۳۱; _كى تقويت، اس كے عوامل ۱۴/ ۱۱; _كا منزہ ہونا، ۱۶/ ۱۰۶; _كيلئے تواضع، ۱۵/ ۸۸; _كى ثابت قدمى ، ۱۴/ ۲۷; _كے عوامل، ۱۴/ ۲۷; اس كا سرچشمہ، ۱۴/ ۲۷; _كا نيك انجام، ۱۴/ ۲۳; _كا حق قبول كرنا، ۱۶/ ۱۰۲; _كى طرف سے دعوت، ۱۴/ ۱۱، ۳۱; _ پر رحمت، ۱۶/ ۴۷، ۶۴; _كے صفات، ۱۵/ ۷۷; _كا عقيدہ ، اس كى خصوصيات، ۱۴/ ۲۷; _كے فضائل، ۱۴/ ۲۷; _كى ذمہ داري، ۱۶/ ۱; _كے مصالح، ۱۶/ ۱۲۶; _كى مصونيت، ۱۶/ ۹۹،۱۰۰; _كے مقامات، ۱۴/ ۳۱; _بہشت ميں ، ۱۴/ ۲۳; صالح _ ، ان كى پاداش، ۱۶/ ۹۷; ان كے فضائل، ۱۴/ ۲۳; غير متوكل_ ۱۶/ ۹۹; _اور لغزش، ۱۴/ ۲۷; _موت كے وقت، ۱۴/ ۲۷;_كى مدح، ۱۶/ ۱۱۰; _كى نشانياں ، ۱۴/ ۳۱; _كى ہدايت، ۱۶/ ۶۴; _كى ہوشياري، ۱۵/ ۷۷نيز ر_ك انبياء خدا اور قرآن

مباحات: ۱۶/ ۱۴_كى تحريم ، ۱۶/ ۳۵، ۱۱۴

مقابلہ:ر_ك انبياء ، انحراف جنسي، دنيا طلبي، دين ، كفار مكہ ، كفر، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مسكرات

۷۴۵

اشاريے (۶)

مبغوضان خدا:۱۶/۲۶

مبلغين:_كے استہزائ، ۱۵/ ۹۷; _كى اميدواري، ۱۵/ ۹۷; _كے فضائل ، ۱۶/ ۱۲۸; _كى ذمہ داري، ۱۴/ ۴، ۱۵/ ۸۹، ۱۶/ ۱۲۵، ۱۲۷; _كا نقش ، ۱۶/ ۱۲۵; _كى لوگوں سے ہم زباني، ۱۴/ ۴نيز ر_ك شرك

متفكرين:_و طبيعت

متقين:_كى بہشت ميں آزادي، ۱۵/ ۴۶; _كى اخروى آسائش، ۱۶/ ۳۲; _كا احترام، ۱۶/ ۳۲;_كا احتضار، ۱۶/ ۳۲; _كا احسان، ۱۶/ ۳۰; _كا اخلاص ، ۱۵/۴۵; بہشت ميں _كا امن و امان ، ۱۵/ ۴۶; _كى پاداش، ۱۶ / ۳۲; ان كى اخروى پاداش ، ۱۶/ ۳۱; _كا منزہ ہونا، ۱۶/ ۳۰، ۳۱; _كى حمايت، ۱۶/ ۱۲۸; _كے تقاضے ، ان كى اجابت، ۱۶/ ۳۱; _كى طرف سے دعوت، ۱۵/ ۴۶، ۱۶/۳۲; _كى اخروى سعادت، ۱۶/ ۳۱; _ پر سلام ، ۱۶/ ۳۲; _كى اخروى سلامتي، ۱۶/ ۳۲; _كا عقيدہ، ۱۶/ ۳۰; ان كا پسنديدہ عقيدہ، ۱۶/ ۳۰; _كا پسنديدہ عمل ، ۱۶/ ۳۰; _كا انجام ، اس كا بيان، ۱۵/ ۴۵; _كے فضائل، ۱۵/ ۴۵، ۱۶/ ۳۲، ۱۲۸; _كى قبض روح، ۱۶/ ۳۲; _موت كے بعد، ۱۶/ ۳۲; _بہشت ميں ، ۱۵/ ۴۵،۴۷،۴۸، ۱۶/۳۱، ۳۲; ان كى دوستي، ۱۵ / ۴۷; ان كے روابط، ۱۵/ ۴۷; ان كى سلامتي، ۱۵/۴۶;ان پر سلام، ۱۵/ ۴۶; _اور تكبر ، ۱۶/ ۳۰; _ اور جہل، ۱۶/ ۳۲; _اور دشمني، ۱۵/ ۴۵; _كے اخروى مقامات، ۱۶/ ۳۰; _كى نشانياں ، ۱۶/ ۳۰; ۱۶/ ۳۲; اس كى كيفيت، ۱۵/ ۴۶; _كى خصوصيات،۱۶/ ۳۰ر_ك تذكر ا ور ملائكہ

متكبرين:_كا مقام ، اس كى قباحت، ۱۶/ ۲۹; _كا برا انجام، ۱۶/ ۲۹; _جہنم ميں ، ۱۶/ ۲۹

متوكلين:_سے مراد، ۱۴/ ۱۲; _كى مصونيت، ۱۶/ ۹۹، ۱۰۰

مثال:_كے فوائد،۱۴/ ۴۵، ۱۶/ ۷۶

قرآنى مثاليں :غلام كى مثال دينا،۱۶/ ۵۷،شجرہ خبيثہ كى مثال دينا، ۱۴/ ۲۶; شجرہ طيبہ كى مثال دينا، ۱۴/ ۲۴، ۲۵;جڑوانے درخت كى مثال دينا ۱۴/۲۴; گونگے كى مثال دينا، ۱۶/ ۷۶; عقيدہ حق كى مثال، ۱۴/ ۲۴; كلمہ خبيثہ كى مثال، ۱۴/ ۲۴; كلمہ طيبہ كى مثال، ۱۴/ ۲۴، ۲۵; موجودات كى مثال، ۱۶/ ۷۵، ۷۶

مجادلہ:_كا طريقہ، ۱۶/ ۱۲۵; _كى مذمت، ۱۶/ ۴; احسن_، ۱۶/ ۱۲۵نيزر_ك انسان ، قرآن ،كفار، مشركين اور باطل معبود

۷۴۶

مجازات:اخروى _، اس كى عموميت، ۱۴/ ۵۱نيز ر_ك سز

مجاہدين:_كى امداد، ۱۶/ ۱۱۰; _كوبشارت، ۱۶/ ۱۱۰; _كى دين داري، ۱۶/ ۱۱۰; _كے فضائل ۱۶/ ۱۱۰; _كى مدح، ۱۶/ ۱۱۰مجرمين:۱۵/ ۱۲

محبت:ر_ك ابراہيمعليه‌السلام اور اہل بہشت

محبوب افراد:ر_ك قسم

محرّمات:۱۶/ ۶۷، ۹۱، ۹۲، ۹۴، ۱۱۵، ۱۱۶_سے اجتناب، اس كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۴;_سے استفادہ، ۱۶/ ۱۱۴; اس كا دائرہ كار، ۱۶/ ۱۱۵; _كى تحليل ، اس كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۵; _كى خباثت، ۱۶/ ۱۱۵; _كا فلسفہ، ۱۶/ ۱۱۸; _كى محدويت، ۱۶/ ۱۱۵نيز ر_ك اديان

محسنين:_كى اخروى پاداش اس كى قدر و قيمت، ۱۶/ ۳۰; _كى دنيا وى پاداش، ۱۶/ ۳۰; اس كى قدر وقيمت، ۱۶/ ۳۰; _كى حمايت، ۱۶/ ۱۲۸;_ كے فضائل ، ۱۶/ ۱۲۸نيز ر_ك خداوند عالم

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :_كا ادراك، ۱۴ /۲۴;_كو اذيت، ۱۵/۸۵، ۸۶، ۹۴، ۹۴، ۹۵، ۹۷; _كى استقامت، ۱۵/ ۹۴; _كا استہزاء كرنے والے ، ۱۵/ ۹۵; ان كا انذار، ۱۵/ ۹۶; ان كا دفع شر، ۱۵/ ۹۵; ان كا شرك، ۱۵/ ۹۶; ان كا عقيدہ، ۱۵ / ۹۶; ان كى سزا، ۱۵/ ۹۶; _كے استہزائ، ۱۵/ ۶، ۱۱، ۱۳، ۹۵، ۹۷; _كو اطمينان، ۱۵/ ۹; _سے روگرداني، ۱۶/ ۸۲; _كو سورہ حمد كى عطا ، ۱۵/ ۸۷; _كو قرآن كى عطاء ،۱۵/ ۸۷; _پر افتراء ، اس كى سزا، ۱۶/ ۱۰۵; _كو نمونہ بنانا، ۱۴/ ۱۹، ۲۴; _كا اندوہ ۱۵/ ۹۷; اس كے عوامل، ۱۶/ ۱۲۷; _كے انذار، ۱۴/۴۴، ۱۵/ ۵۰، ۸۹; اس كا واضح ہونا، ۱۵/ ۸۹; _كے مقاصد، ۱۴/ ۵;_كو بشارت،۱۵ / ۹۵، ۹۶; _كى بعثت ، اس كے آثار، ۱۵/ ۱۷; _كى دشمنوں سے بے اعتنائي، ۱۵/ ۹۵; _كى مشركين سے بے اعتنائي، ۱۵/ ۹۵;_كى پيش قدمي، ۱۴/ ۱۹، ۲۴; _كے خلاف تبليغ، ۱۵/ ۹۷; _كى تبليغ، ۱۵/ ۹۴; ۱۶/ ۸۲; _كے تذكرات، ۴/۱ ۹; _كى فكر ى تقويت، ۱۵/۱۱، _كا تكامل، اس كے آثار، ۱۶/ ۱۲۵; اس كا پيش خيمہ، ۱۵/ ۸۶; _كى تكذيب ، اس كے آثار، ۱۶/ ۱۱۳; _كا سرچشمہ، ۱۶/ ۱۰۱; _كا شرعى وظيفہ،۱۵ /۸۸، ۸۹،۹۴،۹۹; _كى كوشش ، ۱۵/ ۳; _كا منزہ ہونا، ۱۶/ ۴۴، ۱۰۵; _كى تواضع، ۱۵/ ۸۸; _كو تلقين، ۱۵/ ۸۸، ۹۸، ۹۹;_ كے خلاف سازش ، ۱۵/ ۹۷; اس كا افشائ، ۱۶/ ۱۰۳; اس كى مذمت، ۱۶/ ۴۵; اس سے ممانعت، ۱۴/۴۵; _ پر تہمت، ان پر افترائ، كى تہمت،۱۶/ ۱۰۵; ان پر تعلم كى تہمت، ۱۶/ ۱۰۳; ان پر جادو گرى كى تہمت، ۱۶/ ۱۰۱، ۱۰۵; _كا حامى ، ۱۵/ ۹۵; _كے دشمن، ۱۴/ ۲۸،۱۵/ ۹۵، ۹۷;

۷۴۷

ان كى اذيتيں ، ۱۵/ ۹۵;ان كے استہزائ، ۱۵/ ۹۵; ان كا انذار، ۱۶/ ۴۵، ۴۶، ۴۷; ان كا خوف، ۱۶/ ۴۷; ان كى سازش ، ۱۶/ ۴۵;ان سے برتاؤ كا طريقہ، ۱۵/ ۹۵; ان كى مذمت، ۱۶/ ۴۵; ان كا عذاب، ۱۶/ ۴۵; ان كے عذاب كى حتميت، ۱۶/ ۴۶; ان كا دنياوى عذاب، ۱۶/ ۴۷; ان كا مكر ، ۱۶/ ۴۵; ان كى ہلاكت، ۱۶/ ۴۶، ۴۷; ان كى تدريجى ہلاكت، ۱۶/ ۴۷; _كى دعوتيں ،۱۴/ ۴۴، ۱۶/ ۱۲۵، ۱۲۷; ان كى آشكار دعوتيں ، ۱۵/ ۹۴، ۹۵; ان كى مخفى دعوت، ۱۴/ ۹۴; اس كا طريقہ، ۱۶/ ۱۲۷; _كو تسلّي، ۱۴/ ۴۲، ۴۶،۴۷، ۱۵/۱۱، ۱۳،۸۶ ،۹۷ ، ۱۶/۳۶،۸۲، ۱۲۷; _كى دلسوزى ، ۱۵/ ۸۸; _كى طرف رجوع، ۱۶/ ۴۴; _كى رسالت، ۱۴/ ۳۱، ۴۴ ، ۱۵/ ۸۹، ۹۴; اس كا عالمگير ہونا، ۱۴ / ۱، ۴۴; اس كا دائرہ كار ، ۱۵/۹۴ ; _ اور خدا كے درميان اسرار و رموز ۱۵/۱ ;_كے بارے ميں شبہہ پيدا كرنا ۱۶/۴۵; اس كى مذمت ۱۶/۴۵;_كاصبر ، ۱۶/ ۱۲۷; اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۱۲۷; _كى صداقت، اس كے دلائل، ۱۵/ ۷; _كى صراحت، ۱۵/ ۸۹، ۹۴; _كى عبادات، ۱۵/ ۹۹; _كى عبوديت، ۱۵/۹۹; _كى عصمت، ۱۶/ ۸۹; _كے عفو، ۱۵/ ۸۵، ۸۶; _كے علائق، ۱۵/ ۸۸، ۱۶/ ۳۷، ۱۲۷;_ كا علم، ۱۶/ ۶۴; ان كا علم لدني، ۱۶/ ۸۹; اس كى خصوصيات، ۱۶/ ۴۴; _كے فضائل ، ۱۴/ ۲۴، ۳۵، ۱۵/ ۹۲، ۹۹، ۱۶/ ۴۴، ۸۹، ۱۲۷; _كا فہم، ۱۶/ ۴۴; _كى كتاب، ۱۴/۱، ۱۶/ ۴۴; _ كى كرامت، ۱۵/ ۸۵; _كا كمال، ۱۶/ ۸۹; _كى گواہي، ۱۶/ ۸۹;_ پرلطف، ۱۵/ ۲۵; _كے ساتھ مقابلہ، ۱۶/ ۱۰۱; _كا مجادلہ، ۱۶/ ۱۲۵; _قيامت ميں ، ۱۶/۸۹; _اور ابراہيمعليه‌السلام ، ۱۶/ ۱۲۳; _ اور بنى اسرائيل كى تاريخ، ۱۴/ ۶; _اور دين ابراہيمعليه‌السلام ، ۱۶/ ۱۲۳; _ اور ظالم افراد،۱۴ /۴۲; _ اور فراموشي، ۱۶/ ۴۴; _اور قرآن ، ۱۶/ ۴۴; _ اور قصہ موسيعليه‌السلام ، ۱۴/ ۶; _اور يہود كے محرمات، ۱۶/ ۱۱۸; _ اور لوگ، ۱۶/ ۱۲۷; _اور كفار كى ہدايت، ۱۵/ ۳; _كے مخالفين، ۱۵/ ۹۵; ان كى اذيتيں ، ۱۵/ ۸۵; ان كے استہزائ، ۱۵/ ۹۵; ان كا اقرار، ۱۶/ ۱۰۳; ان كى كوشش ، ۱۶/ ۱۰۳; ان كى تہمتيں ، ۱۶/ ۱۰۵; ان سے بر تاؤ كا طريقہ، ۱۵/ ۹۵; ان كو متنبہ كرنا، ۱۴/ ۱۹; ان كى ہلاكت، ۱۴/ ۱۹; _كا مربي، ۱۵/ ۹۹; _كى ذمہ دراي، ۱۴/ ۱، ۶،۷، ۱۵/ ۳، ۲۸، ۴۹، ۵۰، ۵۱، ۸۵،۸۸، ۹۴، ۱۶/ ۸۲، ۱۰۲، ۱۲۳، ۱۲۵، ۱۲۷; اس كا دائرہ كار، ۱۵/ ۸۹، ۱۶/ ۸۲; _كى مشكلات، ۱۵/ ۱۱، ۱۶/ ۱۲۷;_كے مصالح، ۱۵/ ۸۶; _كا معجزہ، اس كى خصوصيات، ۱۶/ ۴۴; _پر افتراء باندھنے والے ، ان كا جھوٹاپں ،۱۶/ ۱۰۵; _كے مقامات، ۱۴/ ۲۴، ۱۵/ ۷۲، ۱۶/ ۸۹; _كى تكذيب كرنے والے ، ان كى جہالت ،۱۶/ ۱۰۱; ان كى لجاجت، ۱۶/ ۱۰۱; _كى كاميابي، ۱۵/ ۹۶; _ پر قرآن كا نزول ، ۱۶/ ۴۴، ۸۹; _كى پريشاني، ۱۵/ ۹۵; _كے نواسے ،۱۶/۷۲ ; _كو نہى

۷۴۸

، ۱۵/ ۸۸; _كى ضروريات، ۱۶/ ۱۲۷; ان كى روحانى ضروريات، ۱۵/ ۱۱; ان كى معنوى ضروريات ،۱۶/ ۹۸; _پر وحي، ۱۴/ ۱، ۱۵/۶، ۷، ۱۶/ ۶۴، ۱۱۸، ۱۲۳;_كى ولادت، اس كے آثار، ۱۵/ ۱۷; _كا كار ہدايت، ۱۴ /۱، ۵، ۱۵/ ۳، ۸۸، ۱۶/ ۳۷، ۱۲۷; _كى ہدايتيں ، ان كى تاثير كے شرائط ، ۱۶/ ۳۷نيز ر_ك انبياء، خداوند عالم ، قسم ،كفار، كفار مكہ اور مشركين

مخالفين:_كے ساتھ برتاؤ كا طريقہ، ۱۴/ ۳۶

مخلصين:_كا گمراہ نہ ہونا، ۱۵/ ۴۰، ۴۱، ۴۲; _كے فضائل ، ۱۵/ ۴۰; _كى كمى ، ۱۵/ ۴۰; _كى مصونيت، ۱۵/ ۴۰،۴۲

مخلوقات:ر_ك موجودات

مدين:اہل _، ان كا پيغمبر، ۱۵/ ۷۸

مدينہ:صدر اسلام ميں _، اس كا معاشرتى مقام، ۱۶/ ۴۱; _كى طرف ہجرت، ۱۶/ ۴۱

مذہب:ر_ك دين

مربي:_كى نسبت كفران، ۱۴/ ۱۸نيزر _ك انبياء، انسان، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ملائكہ

متنبہ كرنا:_ے كے عوامل، ۱۴/۵۲نيز ر_ك كفار اور لوگ

معاشرہ:معاشرتى آفت شناسي، ۱۴/۲۸، ۴۵، ۱۵/۵۸، ۶۶، ۷۴، ۱۶/۸۸، ۱۱۲; _كى موت، ۱۵/ ۴; _كا استقلال ،اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۷۶; معاشروں كى پستى ، اس كے عوامل ، ۱۴/ ۲۱، ۱۵، ۶۶; معاشروں كا خاتمہ، اس كے عوامل ، ۱۴/ ۲۸، ۱۵/۶۶; اس كا سرچشمہ، ۱۵/۶۶;_ كى اہميت، ۱۵/۱۰ ، ۱۶/۹۰ ; فاسد معاشرے ان كى ہلاكت ، ۱۵/۶۶، ۷۴; _كى حقيقت، ۱۵/ ۴;_ كى حيات ، ۱۵/ ۴; اس كا پيش خيمہ، ۱۶/۲; معاشروں كا عذاب، اس كا سرچشمہ، ۱۵/۷۴; معاشروں كا قانون كے مطابق ہونا، ۱۵/۴; _كى قدرت، اس كا سرچشمہ، ۱۶/۷۶; معاشروں كے مصالح، ان كى فراہمي، ۱۶/ ۸۸;_ كا نقش، ۱۴/ ۱۰; ان كا وجود، ۱۵/ ۴; معاشروں كى ہلاكت، اس كا سبب، ۱۵/ ۵۸، ۷۴; ان كا قانونى ہونا، ۱۵/ ۴

مرتدين:_كى مغفرت،اس كے شرائط، ۱۶/ ۱۰۱; _كى توبہ، اس كا قبول ہونا، ۱۶/ ۱۱۰; _كے دل پر مہر، ۱۶/ ۱۰۸;_كى اخروى زياں كاري، ۱۶/ ۱۰۹; _كا عذاب ، ۱۶/ ۱۰۶;_پر غضب، ۱۶/ ۱۰۶;_كا بہرہ پن، ۱۶/ ۱۰۸; _كا اندھاپن ، ۱۶/ ۱۰۸; _كى

۷۴۹

محروميت، ۱۶/ ۱۰۸

مرد:_كى حقيقت ، ۱۶/ ۷۲; _كى پاكيزہ زندگي، ۱۶/ ۹۷نيزر_ك انبياء اور عورت

مردار:_كى حرمت، ۱۶/ ۱۱۵

مرد كى حاكميت:ر_ك جاہليت

مرد ہ افراد:_كا اخروى احيائ، ۱۴/۱۹، ۱۵/ ۲۵، ۱۶/ ۴۵; اس كى تكذيب، ۱۶/ ۳۸; اس سے جہالت،۱۶/ ۳۸; اس كا حتمى ہونا، ۱۶/ ۳۸، ۴۰;اس كا فلسفہ ،۱۶/ ۳۹

موت:_كا تداوم ، ۱۵/ ۲۳; _ميں تعجيل، اس كا امكان، ۱۴/ ۱۰; اس كى حتميت، ۱۵/ ۲۳; _كى حقيقت، ۱۵/ ۲۵، ۱۶/ ۲۸، ۳۲، ۷۰; _آيات ، خداوند ى ميں سے ، ۱۵/ ۲۳; _كا سر چشمہ، ۱۵/ ۴، ۲۳، ۱۴/ ۴۵، ۲۵، ۳۶، ۱۶/ ۷۰; _كا نقش ، ۱۶/ ۲۸، ۳۰نيز ر_ك ابليس، انسان، انفاق، پاكيزہ افراد، اہل جہنم، حيات، كفار، كفر، مومنين، متقين، ملائكہ اور يقين

مسؤوليت:_كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۹۰

(خاص موارد ميں خود موضوع ميں تحقيق كى جائے)

مستكبرين:۱۶/ ۲۲

_كى تقليد، اس كے عوامل،۱۴/ ۲۱; _كى گمراہى ، اس كا مسوول ۱۴/ ۲۱; _كى محروميت، ۱۶/ ۲۳; _قيامت ميں ، ۱۴/ ۲۱نيز ر_ك تقليد

مسكرات:_كا مقابلہ ،اس كا طريقہ، ۱۶/ ۶۷; _كى ناپسنديدگى ،۱۶/ ۶۷

معاشرہ:ر_ك معاشرہ

موت:اٹل_ ،۱۵/۴، ۵، ۸، ۱۶/۶۱; اس كا حتمى ہونا ، ۱۶/ ۶۱; اس كاسبب ،۱۴/۱۰; اس سے مراد، ۱۶/۶۱; _كى تاخير ، اس كا سبب، ۱۴/ ۱۰; _كى تعيين ، اس كا سرچشمہ، ۱۶/۶۱نيز ر_ك امتيں ، انسان اور معاشرہ

مسكن:_كى اہميت، ۱۶/ ۸۱نيزر_ك گھر

مسلمان افراد:_كو بشارت، ۱۶/ ۸۹، ۱۰۲; _كا نيك انجام، ۱۵/۲; _كا سرور ، ۱۶/ ۸۹; صدر اسلام كے _، ان كا لفظى اظہار كفر، ۱۶/ ۱۰۶;_كے تقاضے ،۱۶/۱; ان كا شكنجہ ، ۱۶/ ۱۱۰، ۱۲۷ ; ان پر ظلم، ۱۶/ ۴۱;

۷۵۰

ان كى ہجرت، ۱۶/ ۴۱، ۴۱، ۱۱۰; ان كى ہجرت كا فلسفہ، ۱۶/ ۴۱; مظلوم_، ان كى پاداش، ۱۶/ ۴۱; _كى اخروى نجات، ۱۵/ ۲; _كى معنوى ضروريات، ۱۶/ ۴۲; _كى ہدايت ، ۱۶/ ۱۰۲نيزر_ك كفار

مسيحى افراد:۱۵/ ۹۰_اور قرآن ،۱۵/ ۹۱

مشركين: ۱۴/ ۲۲، ۱۵ ۹۶_كى آگاہي، ۱۶/ ۵۵; _كا احساس امن، اس كى سرزنش، ۱۶/ ۴۵; _كا موحدين كے ساتھ اختلاف، ۱۶/ ۳۹; _كے دعوے ، ۱۶/ ۶۲; ان كے باطل دعوے ، ۱۶/ ۶۲; ان كى تكذيب، ۱۶/ ۸۶; _كى اذيتيں ، ۱۵/ ۹۵، ۹۷; اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلعم، ۱۵/ ۹۴; _كے استہزائ، ۱۵/ ۹۵، ۹۷، ۱۶/ ۳۵; _سے روگرداني، ۱۵/ ۹۴; _كے افترائ، ۱۶/ ۵۶،۵۷،۶۲، ۶۳، ۷۸; اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۶۳;_كا اخروى اقرار، ۱۶/ ۸۶; _كى اكثريت، ۱۶/۷۵; _پر اندوہ ، ۱۵/ ۸۸; اس سے اجتناب، ۱۵/ ۸۸; _كا اندوہ، ۱۶/۸۵; _كا انذار، ۱۶/ ۴۵ ،۵۵،۵۹; _كے مقاصد ، ۱۶/۵۵; _بدعت پيدا كرنا، ۱۶/ ۳۵،۵۶; _كا برتاؤ ،اس كا طريقہ، ۱۵/ ۹۷،۱۶/ ۲۷،۳۵; _كى برتر طلبي، ۱۶/ ۶۲; _كى بہانہ جوئي، ۱۶/ ۱۰۱; _كى فكر، ۱۶/ ۵۶،۵۷،۵۸، ۸۷; _كى بيٹے سے محبت، ۱۶/ ۵۷; _كى پليدگى ، ۱۶/ ۶۰; _كى اخروى تحقير، ۱۶/ ۲۷; _پر ترحم،۱۵/ ۸۸; _كا خوف ، ۱۶/ ۵۱; _كا اخروى تسليم خم ، ۱۶/ ۸۷; _كا خدا سے تكلم، ۱۶/ ۸۶; _كى كوشش، ۱۶/ ۳۸; ان كى اخروى كوشش، ۱۶/ ۸۶; _كا توجيہ كرنا، ۱۶/ ۳۵; _كى سازش ، ۱۶/ ۳۸; اس كا افشائ، ۱۶/۱۰۳; _كى دھمكى ،۱۶/ ۵۶; _كى تہمتيں ، ۱۶/ ۱۰۱، ۱۰۳; ان كا جواب، ۱۶/ ۱۰۲;_كا جبر پر اعتقاد، ۱۶ /۳۵، ۳۹، ۴۳; _كى جہالت، ۱۶ / ۷۳، ۷۵; _كى خدا شناسى ، ۱۶/ ۵۷; _كا جھوٹا پن ، ۱۶/ ۵۶; _كى دشمني، ۱۵/ ۹۵، ۱۶/ ۲۷،۶۲; _كى دعوت، ۱۶/ ۴۸; _كى ذلت، ۱۶/ ۴۸; ان كى اخروى ذلت، ۱۶/ ۲۷; كى روزي، ۱۶/ ۴۸; _كى مذمت، ۱۶/ ۴۸; _ پرشيطان كا تسلط، ۱۶/ ۱۰۰; _كى قسم ، ۱۶/ ۴۸; _كا شبہ ڈالنا، اس كا فلسفہ، ۱۶/ ۴۵; _كا شرك عبادي، ۱۶/ ۳۵; _كى اخروى شكايت، ۱۶/ ۸۶; _كى صورت، ۱۶/ ۵۸; _كا عذاب، ۱۶/۵۵; ان كا دنياوى عذاب، ۱۶/ ۲۷; _ كا عفو ، ۱۵/۸۵; _كا عقيدہ، ۱۶/ ۲۷، ۳۵، ۳۸، ۴۰، ۵۰، ۵۴، ۵۷; ان كى توجيہ، ۱۶/ ۳۵; ان كا باطل عقيدہ، ۱۶/ ۳۶، ۴۳;_كے علائق ، ۱۶/ ۵۷; _ كے علماء، ان كى دشمني، ۱۶/ ۱۰۱; _كا ناپسنديدہ عمل، ۱۶/ ۴۵; ان كى توجيہ، ۱۶/ ۳۵; _كا غضب ،اس كے عوامل، ۱۶/ ۵۸; _كا فرار، ۱۶/ ۱۵۹; _كا فراموش ہونا، ۱۶/ ۶۳; _كا كفران ، ۱۶/ ۵۵، ۸۳; _كا كفر ، ۱۶/ ۲۷; _كى سزا، ۱۵/ ۹۶، ۱۶/ ۶۲; _كے ميلانات، ان كا سرچشمہ، ۱۶/ ۵۷;_كى گمراہي، اس كے عوامل، ۱۶/ ۸۶; _كى لجاجت، ۱۶/ ۸۳; _كا مواخذہ،۱۶/ ۵۶; اس كى

۷۵۱

حتميت، ۱۶/ ۵۶; ان كا اخروى مجادلہ، ۱۶/ ۸۶; _كے ساتھ مجادلہ ۱۶/ ۱۲۵;_جہنم ميں ، ۱۶/ ۶۲; _سختى ميں ، ۱۶/ ۵۴; _قيامت ميں ، ۱۶/ ۲۷، ۸۶، ۸۷; ان كا طعن، ۱۵/ ۲; صدر اسلام كے _، ان كے استہزاء ، ۱۶/ ۱; ان كى اكثريت ۱۶/ ۸۳; ان كے مادى وسائل، ۱۵/ ۸۸; ان كا پيداو ايجاد كرنا، ۱۶/ ۳۵; ان كى ثروت مندي، ۱۵/ ۸۸; ان كے تقاضے ، ۱۶/ ۱; ان كى دشمني، ۱۶/ ۱; ان كا عقيدہ، ۱۶/ ۳; ان كا كفران ، ۱۶/ ۸۳; ان كا كفر، ۱۶/ ۸۳; ھٹ دہرم_، ۱۶/ ۱۰۱; ناشكر _، ان پر غضب، ۱۶/ ۵۵; _اور اخرت، ۱۶/ ۶۰; _ اور بہشت، ۱۶/ ۶۲; _ اور حسن انجام، ۱۶/ ۶۲; _ اور بيٹى ، ۱۶/ ۵۷، ۵۸، ۵۹; _اور دين ، ۱۶/ ۳۵; _اور فصاحت قرآن، ۱۶/ ۱۰۳; _ اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱۵/ ۹۵; _اور معاد، ۱۶/ ۴۰; _او ر باطل معبود ، ۱۶/ ۲۷، ۵۶، ۸۶; _سختى دور ہونے كے وقت، ۱۶/ ۵۴،۵۵; _كے موحدين كے ساتھ جھگڑائے، ۱۶/ ۲۷; _كو مہلت، ۱۶/ ۵۵; _كى اخروى نا كامى ،۱۶/ ۸۷; _كى دنياوى نعمتيں ، ۱۶/ ۵۵; _كى ہدايت، ۱۵/ ۸۸، ۱۶/ ۳۷; _كو خبر دار كيا جانا، ۱۴/ ۱۹; _كى ہلاكت، ۱۴/ ۱۹; _كا بااہميت توافق، ۱۶/ ۳۵; _كى ہوس پرستي، ۱۶/ ۵۷; اس كے آثار، ۱۶/ ۵۷نيزر_ك جاہليت، مومنين، مشركين مكہ اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلعم

مشركين مكہ:_كى اكثريت ،ان كى جہالت، ۱۶/ ۳۸; _كا انذار، ۱۶/ ۶۳; _كے افترائ، ۱۶/ ۶۱; _كى بت پرستي، اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۳۵; _كى فكر، ۱۶/ ۳۵، ۳۸، ۴۳; _كى كوشش، ۱۶/ ۳۵; _كى دھمكي، ۱۶/ ۳۶; _كا جبر پر اعتقاد، ۱۶/ ۳۵; _كى خداشناسى ، ۱۶/ ۳۵، ۳۸; _كى دشمني، ۱۶/ ۳۵; _كى طرف سے دعوت، ۱۶/ ۴۳; _كے رہبر، ان كا نقش، ۱۴/ ۲۸: _كا ظلم، ۱۶/ ۴۱; اس پر صبر، ۱۶/ ۴۲; _كا عقيدہ، ۱۶/ ۳۵، ۳۸; اس كى تقويت، ۱۶/ ۳۵; _كا برا انجام، ۱۶/ ۳۶; _كے عقائدى نظريات، ۱۶/ ۳۵; _اور مشيت خدا، ۱۶/ ۳۵; _اور نبوت، ۱۶/ ۳۸; _اور بشركى نبوت، ۱۶/ ۴۳; _كو مہلت، ۱۶/ ۶۱نيز ر_ك جاہليت اور محمد صلعم

مشكلات:نفسياتي_، اس كے موانع، ۱۶/ ۱۲۸; معاشرتي_ ۱۶/ ۱۱۲; اس كے رفع كى اہميت، ۱۶/ ۹۰; اس كا پيش خيمہ، ۱۴/ ۶نيز ر_ك خاندان ، صبر اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلعم

مضطر:_كے احكام، ۱۶/ ۱۱۵; _سے تكليف كا رفع، ۱۶/ ۱۱۵; _كے شرائط، ۱۶/ ۱۱۵

مظلوم:_كا حامي، ۱۴/ ۱۴نيزر_ك مسلمان افراد

مغفرت:_اخروى ، اس كى اہميت ۱۴/۴۱; _پر اميد ركھنے والے ۱۴/۳۶; _كا سبب ۱۶/ ۱۱۰; _كى شرائط ۱۶/ ۱۱۹; _كے شامل حال افراد۱۶/ ۱۱۰; _كے موانع

۷۵۲

۱۶/۱۱۹، _كے اسباب ۱۴/ ۱۰ ،۱۶/۱۱۰; _كا وعدہ ، ۱۶/۱۱۹

خاص موارد ميں خود موضوع كے بارے ميں تحقيق كى جائے

معاد:_كى اہميت، ۱۶/ ۷۷; _كى تكذيب، اس كے آثار، ۱۶/ ۳۹; اس كا سرچشمہ، ۱۶/ ۳۸;_سے جاہل افراد، ۱۶/۳۸;_كى حتميت، ۱۶/ ۳۸;_ كے دلائل، ۱۴/ ۱۹;_كے بارے ميں شبہ پيدا كرنا ، ۱۶/ ۴۵; اس كى مذمت، ۱۶/ ۴۵; _كا فلسفہ ، ۱۶/ ۳۹; جسماني_، ۱۴/ ۴۳، ۵۰ ،۱۵ / ۴۷; روحاني_، ۱۴/ ۴۳، ۵۰; _كى تكذيب كرنے والے ، ۱۶/ ۳۸; ان كى فكر، ۱۶/ ۳۸; ان كے راز ، ۱۶/ ۲۳; ان كى نيتيں ، ۱۶/ ۲۳نيز ر_ك خداوند عالم ، كفار اور مشركين

معدنيات:_كى پيدائش ، ۱۵/ ۱۹، ۲۱; اس كى جگہ ، ۱۵/ ۱۹; معدنى مواد، ان كا تناسب، ۱۵/۱۹; ان كا وزن، ۱۵/ ۱۹

معاش:_كى فراہمي، اس كا ذريعہ، ۱۵/ ۲۰، ۲۱، ۲۲; اس كا سرچشمہ، ۱۵/ ۲۰نيزر _ك انسان اور زندگي

معاشرت:_كے آداب ، ۱۵/ ۵۲، ۶۸،۶۹، -۱۶/۲۰نيزر_ك رفتار

معاملہ:_ميں قسم:۱۶/ ۹۲نيز ر_ك آخرت اور خداوند عالم

معاہدہ كرنے والے:_وں كى ذمہ دارى ۱۶/ ۹۲

معجزہ:_كى تكذيب، اس كى سزا، ۱۵/ ۸۳; _كى حقيقت، ۱۴/ ۵; اقتراحى _۱۴/ ۱۰، ۱۱، ۱۵،۷،۱۶/ ۳۳; اس كے رد كا فلسفہ، ۱۰/ ۸; حسي_ ، اس كى درخواست، ۱۵/ ۷; _كا سرچشمہ، ۱۴/ ۵،۱۱; _كا نقش ، ۱۴/۵نيز ر_ك آيات خدا ، انبياء، عذاب ، قوم ثمود، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلعم اور موسيعليه‌السلام

معصومين:۱۶/ ۸۴، ۸۹

معصيت:ر_ك گناہ

معنويات:_كے آثار، ۱۴/ ۱۴; _كى قدرو قيمت، ۱۶/ ۹۵; _ كى اہميت، ۱۶/ ۹۵; _سے سوء استفادہ، ۱۶/ ۹۵; _ كا نقش، ۱۴/ ۱۰مغضوبان خدا:۱۵/ ۳۵، ۵۵، ۱۰۶

مغفرت:ر_ك مغفرت

۷۵۳

مفسدين:۱۵/ ۱۲،۱۶/ ۵۹_كا عذاب، ۱۵/ ۵۹

مقابلہ بالمثل:_كى قدر و قيمت، ۱۶/ ۱۲۶; _كے شرائط، ۱۶/ ۱۲۶;_ميں صبر، ۱۶/ ۱۲۶; _ميں عدالت، ۱۶/ ۱۲۶، ۱۲۸; _سے عفو، ۱۶/ ۱۲۸; _كى مشروعيت، ۱۶/ ۱۲۶نيزر_ك دشمن افراد

معنوى مقامات:_كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۹۶، ۹۷

مقاومت:ر_ك استقامت

مقسمين:_سے مراد، ۱۵/ ۹۰

مقدرات خدا:ر_ك خد

مقدسات:_سے سوء استفادہ ، اس كے آثار، ۱۶/۹۴; دوسروں كے _، ان كا احترام ۱۶/ ۲۰مقربين:۱۴/۳۱

_كا گمراہ، نہ ہونا، ۱۵/ ۴۲; _كى مصونيت، ۱۵/ ۴۲: _كى ضروريات، ۱۴/ ۳۱

مكانات:ر_ك اماكن

مكر:_كى مذمت ، ۱۶/ ۹۲; قسم كے ساتھ _، ۱۶/ ۹۲

مُكرہ:_كے احكام، ۱۶/۱۰۶

مكہ:_كا احترام، ۱۴/ ۳۵; _كا امن و امان، ۱۴/ ۳۵; اس كى درخواست، ۱۴/ ۳۵; اہل _، ان كے كفران كے آثار، ۱۶/ ۱۱۲; وہ اور اصحاب ايكہ كے آثار قديمہ، ۱۵/ ۷۹; وہ اور قوم لوطعليه‌السلام كے آثار قديمہ، ۱۵/ ۷۹; _كے ليے نعمت كى درخواست، ۱۴/ ۳۷; ان كا دين، ۱۵/ ۹۶; ان كى اكثريت، ان كا شرك، ۱۵/ ۹۶; ان كا عذاب،۱۶/ ۱۱۳; _كى اہميت، ۱۴/ ۳۷; _كى تاريخ،۱۴/ ۳۵، ۳۷، ۱۶/ ۴۱، ۱۱۲; _ميں توحيد ، ۱۴/ ۳۷; _كى اقتصادى رونق كے ليئے درخواست، ۱۴/۳۷; _سے لوگوں كے شوق كى درخواست، ۱۴/ ۳۷; _كا شہر ، ۱۴/ ۳۵; _كى فضيلت، ۱۴/ ۳۵; _ميں فقرا س كے عوامل ، ۱۶/ ۱۱۲; _ميں گرسنگي، اس كے عوامل، ۱۶/۱۱۲;_ابراہيمعليه‌السلام ، كے زمانے ميں ، ۱۴/ ۳۵; _كا معاشرتى مقام، ۱۴/ ۳۷; صدر اسلام ميں _كا معاشرتى مقام، ۱۶/ ۴۱; _كى آب وہوا كى كيفيت، ۱۴/ ۳۷; _ميں ناامن، اس كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۲; _سے ہجرت، ۱۶/ ۴۱نيز ر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، اسماعيلعليه‌السلام ، انفاق، مكہ كے علماء، مشركين مكہ ، نماز اور ہاجر

۷۵۴

مشروبات:۱۶/ ۶۷; سالم _، ۱۶/۶۶، ۶۷; بہترين _ ۱۶ / ۶۷نيز ر_ك پانى اور جہنم

ملائكہ:_كا استقبال،۱۶/ ۳۲; _كى فرمانبردارى ، ۱۵/ ۳۰، ۱۶/۴۹، ۵۰; _كى بشارتيں ، ۱۵/ ۵۳، ۵۴، ۵۵، ۱۶/ ۳۲; _سے سوال، ۱۵/ ۵۴; _كى تاثير پذيرى ، ۱۶/ ۵۰; _كا شرعى وظيفہ، ۱۵/ ۲۹، ۳۰، ۱۶/۵۰; _كى توحيد عبادي، ۱۶/ ۴۹; _كى تلقينات، ۱۵ / ۵۵ ; _كى خلقت، اس كى تاريخ، ۱۵/ ۲۸; _كے تقاضے، ۱۵/ ۵۳، ۶۵; _كى گواہى كى درخواست، ۱۵/۷;_كے نزول كى درخواست، ۱۵/ ۷،۸، ۱۶/ ۳۳; _كى دعوتيں ، ۱۶/ ۳۲; _كا مشاہدہ، ۱۵/ ۷، ۵۲، ۶۲; _كى رسالت، ۱۵/ ۶۴; اس كے بارے ميں سوال، ۱۵/ ۵۸; _كا سجدہ، ۱۶/ ۴۹; _كا سلام، ۱۵/ ۵۲، ۱۶/ ۳۲; _كا صعود، ۱۵/ ۸; _ كا عقيدہ ، ۱۶/ ۲۸; _كا علم، ۱۶/ ۲۸; _كے فضائل ، ۱۶/ ۴۹; _كا مربي، ۱۶/ ۵۰; _كى ذمہ دارى ۱۵/ ۵۷،۵۸،۶۳; _كے مقامات، ان پر عقيدہ، ۱۶/ ۵۰; _كا عذاب، ۱۵/ ۵۷، ۵۸،۶۱، ۶۳، ۶۴، ۵۷;_كى قبر، اس كا سوال ۱۴/۲۷; _ كا مبشر ہونا ۱۵/۵۴،۵۵،۷۵;_كى موت، ۱۶/ ۲۸، ۳۲; اس كا تعدد ، ۱۶/ ۲۸، ۳۲; ابراہيمعليه‌السلام ، كے_، ۱۵/ ۵۳; _وحى ، ۱۶/ ۲، ۱۰۲; _اور عصيان، ۱۶/ ۴۹; _ اور لوطعليه‌السلام ، ۱۵/۵۳; _اور متقين، ۱۶/ ۳۲; _كا نزول ۱۵/ ۸; اس كے شرائط،۱۵/ ۸; اس كا فلسفہ، ۱۶/۲; _كا نقش، ۱۵/ ۵۷، ۵۹، ۶۰،۱۶/ ۲، ۲۸، ۳۲;_كى خصوصيات ، ۱۶/ ۴۹، ۵۰نيزر_ك آدمعليه‌السلام ، ابراہيمعليه‌السلام ،ابليس، انسان، خدا كے برگزيدہ افراد، عقيدہ ، قوم لوطعليه‌السلام ، كفار مكہ اور لوطعليه‌السلام

منافع:دنياوي_ا ن كى بے وقعي، ۱۶/ ۱۱۷نيزر_ك انسان اور بدعتمنحرف افراد:۱۴/۱۵_كا دنياوى زياں ، ۱۴/ ۱۵; _جہنم ميں ، ۱۴/ ۱۶/ ۱۷; _كى ہلاكت، ۱۴/ ۱۶;

موجودات:_كا سہارا، ۱۶/ ۷۶; _كى فرمانبرداري، ۱۶/ ۴۸; _كى پيدائش، اس كے مراحل، ۱۶/ ۴۰; _كى تسخير، ۱۶/ ۱۳; _كا تغيّر، ۱۴/ ۱۹; _كے رنگ كا تنوع، ۱۶/ ۱۳; اس كے آثار۱۴/۱۳ ، اس كے فوائد ۱۶/۱۳; _ كا حاكم ۱۶/۵۲; _ كى حيات اس كے عوامل، ۱۶/ ۶۵;_كا خالق، ۱۴/ ۱۹، ۱۶/ ۸، ۱۷; اس كى بے نظيرى ، ۱۶/ ۱۷; _كے خزانے ،۱۵/ ۲۱; اس كا مقام، ۱۵/ ۲۱; _كا خضوع، ۱۶/ ۴۸; _كى خلقت، ۱۶/ ۷; اس كى تدريجي، خلقت، ۱۶/ ۴۰; اس كا قانونى ہونا، ۱۵/ ۲۱; _كى روزي، ۱۵/ ۲۰; _كا سجدہ ، ۱۶/ ۴۸; _كى طول عمر، ۱۵/۳۷; _سے عبرت، ۱۶/ ۱۷; _ كا عجز،۱۵/ ۸۴، ۱۶/ ۷۴،۷۵، ۷۶; _كاانجام، ۱۵/ ۲۳; _كے فوائد، ان كا مطالعہ، ۱۶/ ۸۱; _كا خدا كے ساتھ قياس، ۱۶/ ۷۵، ۷۶; _كامالك، ۱۶/ ۵۲; _كى مالكيت، اس كا زوال، ۱۵/ ۲۳; _كى محدوديت، ۱۵/ ۲۱; _كى مدح ، ۱۴/ ۳۹; باشعور_، ۱۵/ ۲۰; بے

۷۵۵

سايہ_، ۱۶/ ۸۱; ان كى خلقت، ۱۶/ ۴۸، ۸۱; _كى فضائ، ۱۵، ۸۵; مادي_، ۱۶/ ۴۸; اس كے مطالعہ كے آثار، ۱۶/ ۴۸; ان كى ضروريات كى فراہمي، ۱۶/ ۷; _كانقص، ۱۶/ ۷۵; _ كى نيازمندي، اس كا واضح ہونا، ۱۴/ ۱۰; _كى معنوى ضروريات، ان كى فراہمي، ۱۶/ ۷; _كا وارث، ۱۵/ ۲۳نيز ر_ك آسمان ، خلقت، بصيرت، ذكر، زمين، قياس اور قرآنى مثاليں

موحدين:۱۴/ ۴۱، ۱۶،۱۲۰، ۱۲۳_كى استقامت ، ۱۶/ ۵۴; _كى دشمن، ۱۶/ ۲۷; _كى معنوى ضروريات، ۱۴/ ۳۵

نيز ر_ك مشركين

مصلحت:اخروي_، اس كا سبب، ۱۶/ ۱۲۳

ميلانات:اقدار كى طرف ميلان، ۱۶/ ۹۵; زيبائي كى طرف ميلان، ۱۵/ ۳۹، ۱۶/ ۶، ۱۴ ، ۶۳; زيور آلات كى طرف ميلان، ۱۶/ ۱۴; سبيل اللہ كى طرف ميلان ، اس كا پيش خيمہ ،۱۶/۱۲۵; عقيدہ حق كى طرف ميلان، ۱۴/۲۶;كفر كى طرف ميلان، ۱۶/ ۱۰۶; اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۱۰۷; اس كے موانع، ۱۶/ ۱۰۷ نيزر_ك انسان اور مشركين

مادى وسائل:_كے آثار،۱۶/۱۱۳; _سے استفادہ ، ۱۴/۳۱، ۴۴ ، ۱۶/ ۸۱; _كے دلائل ، ۱۶/ ۱۱۷; _سے لا پرواہي، ۱۵/۸۸; _كى جذابيت، ۱۵/۸۸;_ كا فلسفہ ، ۱۶/۸۱;_كا فانى ہونا ، ۱۶/ ۱۱۷; _كا مالك، ۱۵/۸۸; _كا سرچشمہ ، ۱۴/۳۱; ۱۵/۸۸; _كى نا پيدار ى ۱۶/۹۶نيز ر_ك كفار، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين

موسيعليه‌السلام :_كے اہداف، ۱۴/ ۵; _كے تذكرات، ۱۴/ ۹; _كے تقاضے، ۱۴/ ۶،۷; _كى رسالت، ۱۴/ ۸; ان كى پہلى رسالت، ۱۴/ ۶; اس كا دائرہ كار ، ۱۴/ ۷ ; _كى مذمتيں ، ۱۴/۹; _كاقصہ، ۱۴/ ۵;اس سے عبرت، ۱۴/ ۶; _كى ذمہ داري، ۱۴/ ۵; اہم ترين ذمہ داري، ۱۴/ ۹۵; _كا معجزہ، ۱۴/ ۵; اس كا تعدد ، ۱۴/ ۵; _كے مقامات، ۱۴/ ۵; _اور بنى اسرائيل ، ۱۴/ ۶;_كى نبوت، ۱۴/ ۵; _كا نقش، ۱۴/ ۵; _ كے نواہي، ۱۴/ ۸; _كا كا ر ہدايت ۱۴/ ۵نيز ر_ك تذكر، ذكر اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلعم

موعظہ:_سے استفادہ، ۱۶/ ۱۲۵; _كى تاثير، اس كے موانع، ۱۵/ ۷۲; _ميں روش شناسي، ۱۶/ ۱۲۵; _كے شرائط، ۱۶/ ۱۲۵; _كا نقش، ۱۶/ ۹۰نيز ر_ك تبليغ، دعوت اور ضروريات

كا ميابي:ر_ك محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

مہاجرين:_كا اخلاص، اس كے آثار، ۱۶/ ۴۱; _كى امداد، ۱۶/ ۱۱۰; _كو بشارت، ۱۶/ ۱۱۰; _كى اخروى پاداش، ۱۶/ ۴۱;ان كى دنياوى پاداش، ۱۶/ ۴۱;

۷۵۶

_كا توكل، ۱۶/ ۴۲; _كى جہالت، ۱۶/ ۴۱; _كى دينداري، ۱۶/ ۱۱۰; _كى اخروى سعادت، اس كے عوامل، ۱۶/ ۴۲; _كى دنياوى سعادت، اس كے عوامل، ۱۶/ ۴۲; _كا صبر ، ۱۶/ ۴۲; _كے فضائل ۱۶/ ۴۲، ۱۱۰; _كى مدح ، ۱۶/ ۱۱۰; _كے اخروى مقامات، ۱۶/ ۴۱; صابر ، ۱۶/ ۱۱۰

مہرباني:ر_ك خد

مہمان:_كا احترام، ۱۵/ ۶۸; اس كى اہميت، ۱۵/ ۶۸، ۶۹;_كى توہين، اس كے آثار، ۱۵/ ۶۸،۶۹;اس كى مذمت، ۱۵/ ۶۸،۶۹;_كا دفاع، ۱۵/ ۷۱; اس كى اہميت، ۱۵/ ۶۸، ۶۹نيزر_ك قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان نوازي

مہمان نوازي:_كے آداب ، ۱۵/ ۶۸نيز ر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، لوطعليه‌السلام اور مہمان

ميانہ روي:ر_ك اعتدال

ميثاق:ر_ك عہد

ميزبان:_كى اہانت، ۱۵/ ۶۸،۶۹: _كى ذمہ داري، ۱۵/ ۶۹

''ن''

نا امن:_كى بلائ، ۱۶/ ۱۱۲; معاشرتي_، اس كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۱۱۲; اس كے عوامل، ۱۶/ ۱۱۲، ۱۱۳نيز ر_ك امن اور مكہ

نااميدي: ر_ك نااميدي

نادان افراد: ر_ك جہالت

ناشكري:ر_ك كفران

نجات:غير خدا كى طرف_ بخشى كى نسبت دينے كى سزا، ۱۶/ ۵۶نيزر_ك ابليس، امتحان، بنى اسرائيل، جہنم، ظالم افراد، ظلم، ظلمت، عذاب، فراعنہ، قرآن، كفر گمراہى ،لوطعليه‌السلام ، مسلمان افراد اور نعمت

نبوت:_كے شرائط، ۱۶/ ۳۸، ۴۳; _كا مقام، ۱۴/ ۱۱; _كا سرچشمہ، ۱۴ /۱۱; بشر كى _، ۱۴/ ۱۰، ۱۱; اس كى تكذيب كرنے والے،۱۶/ ۳۸نيزر_ك انبياء، محمد صلعم، موسيعليه‌السلام او رنعمت

نخل:۱۴/ ۲۴_كا اگانے والا ، ۱۶/ ۱۱; _كا اگنا، ۱۶/ ۱۱;_سے عبرت ، ۱۶ /۶۷; _كے فوائد، ۱۶ /۶۷ نيزر_ك خرم

۷۵۷

نسخ:ر_ك قرآن

نااميدي:_كے موانع، ۱۵/ ۵۶; رحمت خدا سے _، ۱۵/ ۵۶; اس كى مذمت، ۱۵/ ۵۵، ۵۶; اس كى ممنوعيت، ۱۵/ ۳۷; طبيعى عوامل سے _، ۱۴/ ۳۹; لطف خدا سے _ اس كى مذمت، ۱۵/۵۵نيزر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، گذشتہ اقوام، انبياء، بچہ دارى اور گمراہ افراد

نفسيات شناسي:تربيتي_، ۱۵/ ۹۸، ۱۶/ ۳۲نيز ر_ك اس كا انگيزہ

نہريں :_وں كى تسخير، ۱۴/ ۳۲

نفسياتى حالات:_كے آثار، ۱۶/ ۵۸

نظريہ كا ئنات :توحيدى _، ۱۵/ ۲۳، ۸۶، ۱۶/۱، ۲۲، ۵۱،۵۲،۷۳

نصيحت:ر_ك عبرت

نباتات:_سے استفادہ،۱۶/۱۰، ۱۱; _كا ثمر آور ہونا، اس كے عوامل ، ۱۵/ ۲۲; _كے عناصر كا تناسب، ۱۵/ ۱۹; _كا رنگ ، اس كے تنوع كے آثار ، ۱۶/ ۶۹; _كا گناہ ، ۱۵/ ۱۹، ۲۱،۱۶/ ۱۱; اس كا آيات خدا ميں سے ہونا، ۱۶/ ۱۱; اس كے عوامل، ۱۴/ ۳۲، ۱۶/ ۱۰،۱۱; اس كا فلسفہ، ۱۴/ ۳۲،۱۶/۱۱; _كا قانونى ہونا، ۱۵/ ۱۹;_كا نقش ، ۱۴/۳۲; _كى زوجيت، ۱۵/۲۲; _كے فوائد، ۱۶/ ۱۰نيزر_ك نعمت

نسل :_وں كى بقاء ،اس كى اہميت، ۱۶ /۶۱; اس كا طريقہ ، ۱۶ /۷۲;_وں كى جايگزينى ، اس كى سہولت ، ۱۴/ ۲۰

نيز ر_ك آدمعليه‌السلام ، ابراہيمعليه‌السلام ، خدا كى سنتيں ، علائق ، قوم لوطعليه‌السلام ، مشركين اور لغت

نصيحت :ر_ك موعظہ

نطفہ:ر_ك انسان

نظام جزائي:۱۴/ ۵۱، ۱۶/۱۱۱نيزر_ك قيامت

نظام عليت:۱۴/ ۱۰، ۳۲، ۱۶/ ۵۴

نظام كيفري:ر_ك سز

نظام شمسي:_كى حركت، اس كا مطالعہ، ۱۶/ ۴۸

نعمت:_كا اتمام ، ۱۶ /۸۱; _كا اضافہ، اس كے عوامل ، ۱۴/ ۷، ۱۶/ ۱۲۲; اس كا پيش خيمہ، ۱۴/ ۷; اس كے اسباب،

۷۵۸

۱۴/ ۷; _سے استفادہ ، ۱۶/ ۷; اس سے صحيح استفادہ، ۱۶/ ۱۱۴ ، اس كى كيفيت، ۱۶/ ۶۹; اس كى محدويت، ۱۶/ ۸۰; _كى بقاء ، اس كے عوامل، ۱۶/۱۲۲; _كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۳۱،۱۲۲; _كا سلب، اس كے عوامل، ۱۴/۷، ۱۶/۱۲۲; _كے مراتب، ۱۴/ ۷، ۱۱، ۱۵/ ۸۷; _كے شامل حال افراد، ۱۴/ ۱۱، ۳۴، ۱۶/ ۱۲۲; ان كاانذار، ۱۶/ ۱۲۲; ان كا تفاوت، ۱۴/ ۱۱، ان كى تواضع، ۱۴/ ۱۱; _كا سرچشمہ، ۱۶/ ۵۳;_كے اسباب، ۱۶/۱۲۲; اہم ترين_، ۱۶/ ۷۸; آرام ، سكون كي_، ۱۶/ ۸۰; اجتماعى سكون كى نعمت، ۱۶۰/ ۱۱۲; آزادي، ۱۶/ ۷۱; ائمہعليه‌السلام كي_ ، ۱۶/ ۱۱۳; استقلال كى _۱۶/ ۷۱; معاشرتى امن كى ،۱۶/ ۱۱۲;انبياء كي_،۱۶ / ۱۱۳; كار انفاق، كى _، ۱۶/ ۷۵; عظيم_، ۱۴/۱۱; بقاء نسل كي_، ۱۶/۷۲; بصارت كي_، ۱۶/ ۷۸; حيوانات كى پشم كى _، ۱۶/ ۸۰; اونٹ كى كھال كى _ ، ۱۶/۸۰; گائے كى كھال_ ۱۶/ ۸۰; گوسفند كى كھال _، ۱۶/ ۸۰; نہروں كى تسخير كى _، ۱۴/ ۳۲; چوپاووں كى _، ۱۶/ ۵; رشتہ داروں كي_، ۱۶/ ۷۲ ; راستوں كي_، ۱۶/۱۵; اقتصادى ترقى كي_، ۱۶/ ۱۱۲; رفع سختى كى _، ۱۶/ ۵۵; انسانوں كى زوجيت كي_، ۱۶/ ۷۲; سايہ كى _، ۱۶/ ۸۱; شكرگزارى كى _، ۱۴/۷; سماعت كى _، ۱۶/ ۷۸ ; پاكيزہ طعام كي_، ۱۶/ ۷۲; طيبات كى _، ۶/۱ ۷۲، ۱۱۴; فرزند كى _۱۴/ ۳۹، ۱۶/ ۷۲;عالم فرزند كي_، ۱۵/ ۵۳; قرآن كي_، ۱۵/ ۷۸; قلب كي_، ۱۵/ ۷۸; ادار كى قوہ كي_، ۱۶ /۷۸; حيوانات كے بال كى _، ۱۶/ ۸۰; كشتى رانى كي_، ۱۶/ ۱۴; پہاڑوں كي_، ۱۶/ ۱۵، ۸۱; نباتات كي_، ۱۴/ ۳۲ ; لباس كي_، ۱۶/ ۸۱; حيوانات كے بالوں كي_، ۱۶/ ۸۰; پھلوں كي_، ۱۴/ ۳۲; نبوت كي_، ۱۴/ ۱۱، ۱۶/ ۳۶; ظالمين سے نجات كى _، ۱۴/ ۶،۷، نواسہ كي_، ۱۶/ ۷۲;نہروں كي_، ۱۶/ ۱۵ ; عظيميں ،۱۴/ ۷، ۱۵/ ۷۸; سمندري_يں ۱۶/ ۱۱۴ ; ان سے استفادہ، ۱۶/ ۱۴; ہمسر كي_، ۱۶/ ۷۲; نقصان كي_، اس كے عوامل، ۱۴/ ۷نيزر_ك ابراہيمعليه‌السلام ، انبياء، انذار، بہشت، ذكر ، زندگي، شكر كرنے و الے ، كفران، مشركين اور مكہ

نفخ صور:ر_ك قيامت

نفرين:ر_ك گذشتہ اقوام اور انبياء

نقض پيمان: ر_ك عہد شكني

نماز:_كے آثار، ۱۵/ ۹۸; _كے اركان، ۱۵/ ۹۸; _كى اہميت، ۱۴/ ۳۱، ۳۷،۴۰، ۱۵، ۹۷; _برپا كرنا ، اس كى قدرو قيمت، ۱۴/ ۴۰; اس كى اہميت، ۱۴/ ۳۱ ۳۷، ۴۰;اس كى توفيق كى درخواست، ۱۴ /۴۰;_كى تاريخ، ۱۴/ ۳۷; _كى تشريع، ۱۴/ ۳۱;

۷۵۹

مكہ ميں اس كى تشريع، ۱۴/ ۳۱; _ميں خضوع، اس كى اہميت، ۱۵/ ۹۸; _ميں سجدہ، اس كى اہميت، ۱۵/۹۸; ابرہيمعليه‌السلام كے زمانہ ميں _، ۱۴ / ۳۷نيزر _ك ابراہيمعليه‌السلام ، استمداد كعبہ اور ضروريات

نوحعليه‌السلام :_كى دليليں ۱۴/۹

نور:_كے موارد، ۱۴/۱نيزر_ك سبيل اللہ

نو مولود:_كا ادارك ، ۱۶/ ۷۸; _كى بينائي، ۱۶/ ۷۸; _كا سننا، ۱۵/ ۷۸; _كا قلب، ۱۶/ ۷۸

نواسہ:_كى امداد، ۱۶/ ۷۲نيزر_ك نعمت

نويد:ر_ك بشارت

نہريں :_وں سے استفادہ، ۱۴/ ۳۲، ۱۶/ ۱۵; _وں كى اہميت، ۱۴/ ۳۲; _وں كى تسخير،۱۴/ ۳۲; _وں كى خلقت، اس كا فلسفہ، ۱۶/ ۱۵; _وں كے فوائد، ۱۴/ ۳۲، ۳۳; _كا نقش، ۱۴/۳۳نيزر_ك بہشت اور نعمت

نہضت اسلامي:۱۵/ ۸۵نيزر_ك انبياء

نيت:_كے آثار، ۱۶/ ۴۱; _كا علم ، ۱۴/ ۳۸; _كى نشانياں ، ۱۶/ ۱۱۹نيز ر_ك خداوند اور قوم لوطعليه‌السلام

''و''

واجبات:۱۵/ ۹۴، ۱۶/ ۹۱_مالي،۱۴،۳۱نيزر_ك تقليد، دين اور عہد

وجدان:_كا نقش، ۱۶/ ۱۷

وحدت:ر_ك اتحاد

وحي:_كى قدر وقيمت، اس كى شناخت كا پيش خيمہ، ۱۶/ ۳۰; _كے بارے ميں اظہار نظر ، ۱۶/۳۰; _كى وضاحت، ۱۶/۱۰۲; _كى تكذيب، ۱۶/ ۳۳;_كا خير ہونا، ۱۶/ ۳۰; _كى دريافت، اس كا سبب، ۱۶/۲; _كى حفاظت، ۱۵/ ۱۸; _كا نزول اس كے شرائط، ۱۵/ ۷;_كا نقش، ۱۴/ ۹، ۱۵/ ۸۹، ۱۶/ ۲، ۷۴،۷۷، ۱۱۸، ۱۲۳; بشر كى طرف _، ۱۵/ ۷،

۷۶۰

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779