تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247156 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلددہم)

قرآنى موضوعات اور مفاہيم كے بارے ميں ايك جديد روش

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني اور

مركز فرہنگ و معارف قرآن كے محققين كى ايك جماعت

۳

۱۷-سورہ الإسراء

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ )

بنام خدائے رحمان و رحيم

پاك و پاكيزہ ہے وہ پروردگار جو اپنے بندے كو راتوں رات مسجد الحرام سے اقصى تك لے گيا جس كے اطراف كو ہم نے با بركت بنايا ہے تا كہ ہم اسے اپنى بعض نشانياں دكھلائيں بيشك وہ پروردگار سب كى سننے والا اور سب كچھ ديكھنے والا ہے

۱_پروردگارعالم ہر قسم كے نقص و عيب سے پاك ہے_سبحان الذي

۲_ پروردگار، پيغمبر(ص) كو ايك رات ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصى تك لے گيا _أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الأ قصى ''اسُرى '' لغت ميں رات كى سير اور چلنے كے معنى ميں ہے _

۳_ پيغمبر اكرم (ص) كو ايك رات ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصى تك لے جانا پروردگار كے قدرت مند

ہونے اور ہر قسم كى كمزورى اور عيب سے پاك ہونے كى علامت ہے_

سبحان الذي أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الاقصى

۴_ پيغمبر اكرم (ص) كى معراج ،پروردگار كى قدرت اور اس كى ہر كمى وكاستى سے پاك ہونے كى علامت ہے_

سبحان الذيأسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الأقصى

(اكثر مفسرين كے نزديك اس آيت ميں پيغمبر اكرم (ص) كے رات ميں سفر سے مراد آپ (ص) كى معراج ہے اوراس بات كے ثبوت پر بہت سى روايات بھى ہيں )

۵_ پيغمبر اكرم (ص) كى معراج ايك رات ميں انجام پائي _أسرى بعبده ليلا

۶_ پيغمبر اكرم (ص) كى مسجد الحرام سے مسجد الاقصى تك سفر كرنے والى رات بہت بڑى اور عظمت والى رات تھي_

أسرى بعبده ليلا

(البتہ مندرجہ بالا مطلب تب واضح ہوگا جب ''ليلاً'' كا نكرہ ہونا اسكى بڑائي اور عظمت پر دلالت كرتا ہو)_

۴

۷ _پيغمبر اكرم (ص) بلندو بالا رتبہ اور مقام معراج كى طرف عروج كے مراحل طے كرنے كے باوجود الله تعالى كے عبد و بندہ تھے_أسرى بعبده

۸_ انسان كا مقام عبوديت اور بندگى اس كى بلند ترين منزلت ہے_أسرى بعبده ليلا ( پروردگار كا پيغمبر اكرم (ص) كى تمام صفات ميں سے يہاں ''عبد'' كى صفت بيان كرنا اس صفت كى اہميت و عظمت كو واضح كر رہا ہے)_

۹_ پيغمبر (ص) كا مقام معراج كى طرف عروج ،جسمانى تھا_أسرى بعبده ليلا (كيونكہ كلمہ ''عبد'' مطلق بيان كيا گيا ہے جو ''جسم وروح'' دونوں كو واضح كر رہا ہے) _

۱۰_ پيغمبر اكرم (ص) كى الله كى بارگاہ ميں عبوديت آپ (ص) كے لئے اہم ترين اور بلندو بالا صفت شمار ہوتى ہے_

أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام _ (پروردگار كا پيغمبر اكرم (ص) كى تمام صفات ميں سے يہاں ''عبد'' كى صفت بيان كرنا اس صفت كى اہميت وعظمت كو واضح كررہا ہے)_

۱۱_ مسجد الحرام اور مسجد الاقصى كى سرزمين ايك خاص معنوى اہميت كى حامل ہے _

أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الاقصى

يہ كہ پيغمبر اكرم (ص) كے سفر كى ابتداء وا نتہاء دو عبادت كى خاص جگہيں (مسجد الحرام اور مسجد الاقصى ) قرار پائيں جو مندرجہ بالانكتہ كى حكايت كرتى ہيں )_

۱۲_ مسجدالاقصى خيروبركت سے سرشار سرزمين پر واقع ہے _إلى المسجد الاقصى الذى بركنا حوله

۱۳_زمين اپنے تقدس اور عظمت كے اعتبار سے مختلف ہوتى ہيں _

(پروردگاركى بالخصوص مسجد الاقصى كى سرزمين كى تعريف اس كے دوسرى زمينوں سے فرق كو واضح كر رہى ہے)

۱۴_ پيغمبر اكرم (ص) كو ايك ہى رات ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصى لے جانے كا سبب آپ (ص) كو الله كى بعض اہم نشانيوں كا دكھلانا تھا_أسرى بعبده لنريه من آياتنا

۱۵_ پيغمبر اكرم (ص) كى معراج كا مقصد آپ (ص) كے لئے الله تعالى كى اہم نشانيوں كا ايك گوشہ ظاہر كرنا تھا_

أسرى بعبده ...لنريه من آياتنا

(مندرجہ بالا آيت ميں پيغمبر اكرم (ص) كا مقام معراج كى طرف عروج كا مقصد الله تعالى كى اہم نشانيوں كا ايك گوشہ ظاہر

كرنا بتايا گيا ہے اس بات سے واضح ہوتا ہے كہ يہ نشانياں ابھى تك ان پر اور دوسروں پر مخفى وپوشيدہ تھيں _ پس يقينا وہ

۵

الله تعالى كى اہم اور خاص نشانياں تھيں )_

۱۶_ معراج ،بذات خود پيغمبر اكرم (ص) كے لئے الله تعالى كى اہم نشانيوں ميں سے تھي_اسرى لنريه من آياتنا

مندرجہ بالا نكتہ كى تشريح يہ ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كا مقام معراج كى طرف جانا بذات خود الله تعالى كى نشانى شمار ہوتى ہے اور الله تعالى اپنے پيغمبر (ص) كو مقام معراج كى طرف لے گيا تاكہ آپ (ص) اس ذريعے سے الله تعالى كى قدرت و عظمت كو درك كريں )_

۱۷_ پيغمبر اكرم (ص) كا ايك شب ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصا تك كا سفر آپ (ص) كے لئے الله تعالى كى اہم نشانيوں ميں سے تھا_سبحان الذيأسرى لنريه من آياتنا

۱۸_ پيغمبر اكرم (ص) كى بندگى ہى دراصل آپ (ص) كے الله تعالى كى اہم نشانيوں كو مشاہدہ كرنے كى لياقت كا راز تھي_أسرى بعبدهلنريه من آياتنا (پيغمبر اكرم (ص) كى تمام صفات ميں سے فقط ''عبد'' كى صفت كا آنا اس بات كى وضاحت كر رہاہے كہ آپ (ص) كا معراج كے لئے انتخاب ميں اس صفت كا بنيادى كردار ہے _ يعنى چونكہ آپ (ص) الله تعالى كے خاص بندے تھے _ لہذا يہ لياقت پيدا كرچكے تھے كہ الله تعالى كى خاص نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے لئے مقام معراج كى طرف سفر كريں )_

۱۹_ اس عالم ہستى ميں ايسى خاص آيات اور نشانياں ہيں كہ جنہيں الله تعالى صرف اپنے بعض بندوں كے لئے پيش كرتا ہے _اسرى بعبده لنريه من آياتنا يہ كہ الله تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو مقام معراج كى طرف لے جانے كا مقصد بعض نشانيوں كو دكھلانا ذكر فرمايا ہے اس سے يہ حقيقت روشن ہوجاتى ہے كہ يہ نشانياں الله تعالى كى ان خاص نشانيوں ميں سے ہيں كہ جنہيں صرف پيغمبر اكرم (ص) جيسے بعض افراد كے لئے پيش كيا جاتا ہے_

۲۰_ الله تعالى 'سميع'' (بہت زيادہ سننے والا) اور ''بصير'' (بہت زيادہ ديكھنے والا) ہے _إنه هو السميع البصير

۲۱_خداوند عالم كا پيغمبر اكرم(ص) كى خواہشات اور لياقت كے بارے ميں وسيع علم و آگاہى ركھنا آنحضرت(ص) كا معراج كے ليے انتخاب كرنے كا سبب تھا_سبحان الذيأسرى إنه هو السميع البصير (يہ جملہ ''إنہ ہو السميع البصير'' پچھلے جملات كے لئے كہ جہاں پيغمبر اكرم (ص) كى معراج كا ذكرہے علت و سبب كى حيثيت ركھتا ہے

يعنى چونكہ پروردگار سميع اور بصير (باتوں كو سننے والا اور صلاحيتوں سے آگاہ) ہے _ لہذا اس نے پيغمبر اكرم (ص) كو معراج

كے لئے منتخب كيا)

۶

۲۲_''عن ثابت بن دينار قال: سا لت زين العابدين عن الله فلم أسرى بنبيّه محمد (ص) إلى السماء ؟ قال: ليريه ملكوت السماوات وما فيها من عجائب صنعه و بدائع خلقه ;(۱)

ثابت بن دينار كہتے ہيں كہ ميں نے امام سجاد (ع) سے پوچھا كہ الله تعالى اپنے پيغمبر حضرت محمد (ص) كو آسمانوں كى طرف كيوں لے گيا؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا: اس لئے كہ الله تعالى انہيں آسمانوں كى حكومت اور آسمانوں ميں موجود اپنے تخليقى كرشمے اور انكى شگفت انگيزى انہيں دكھلائے

۲۳_''أبى الربيع قال تلا أبوجعفر(ع) هذه الأية ''سبحان الذى ا سرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الاقصى الذى باركنا حوله لنريه من آياتنا'' فكان من الآيات التى أراها اللّه تبارك وتعالى محمداً(ص) حيث أسرى به إلى بيت المقدس أن حشراللّه عزّ ذكره الأولين والأخرين من النبيين و المرسلين ;(۲)

ابى ربيع كہتے ہيں كہ امام محمد باقر(ع) نے يہ آية''سبحان الذى أسرى آياتنا'' كيتلاوت كى اور فرمايا كہ جب پروردگار حضرت محمد (ص) كو بيت المقدس لے گيا اور وہ نشانياں جو پروردگار نے آپ(ص) كو دكھلائيں ان ميں ايك يہ تھى كہ الله تعالى نے اولين و آخرين ميں سے تمام انبياء اور رسولوں كو وہاں اكھٹا كيا ...''

۲۴_عن أبى عبداللّه جعفر بن محمد الصادق (ع) قال: لما اسرى برسول اللّه (ص) إلى بيت المقدس حمله جبرائيل على البراق فا تيا بيت المقدس وعرض إليه محاريب الأنبياء وصلى بها وردّه; (۳)

''امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : جب رسول خدا كو (ص) رات ميں بيت المقدس كى طرف لے جايا جارہا تھا تو جبرائيل نے آپ (ص) كو براق پر سواركيا اور وہ دونوں بيت المقدس ميں تشريف لائے اور جبرائيل نے انبياء عليہم السلام كے محراب آپ (ص) كو دكھلائے اور آپ (ص) نے وہاں نماز پڑھى پھر وہ آپ (ص) كو واپس لے آئے''

۲۵_عن جعفر بن محمد (ع) قال : أتى رجل اميرالمؤمنين(ع) فقال له علي(ع) : إن اللّه عزّوجل يقول فى كتابه'' سبحان الذى أسرى بعبده لنريه من آياتنا '' فكان من آيات اللّه عزوجل التى ا راها محمداً (ص) أنّه ا تاه جبرائيل(ع) فاحتمله من مكة فوافى به بيت المقدس فى ساعة من الليل ثم اتاه بالبراق فرفعه إلى السماء ثم إلى البيت المعمور ;(۴)

____________________

۱) علل الشرايع ص ۱۳۱،ح۱، ب ۱۱۲، نورالثقلين ج۳، ص ۹۹، ح۹_۲) كافى ج ۸ ،ص ۱۳۱، ح ۹۳، بحارالانوار ج ۱۰، ص ۱۶، ح ۱۳_

۳) امالى الصدوق ص ۳۶۳، ح۱، مجلس ۶۹، بحارالانوار، ج ۱۸، ص ۳۳۶، ح ۳۷_۴) بحارالانوار ج ۲۶، ص ۲۸۶، ح ۴۵_

۷

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا كہ ايك شخص اميرالمؤمنين(ع) كى خدمت ميں پہنچا تو حضرت نے اس سے فرمايا كہ خداوند عالم قرآن مجيد ميں ارشاد رہاہے ''سبحان الذى أسرى بعبده ...'' كہ اللّہ تعالى نے حضرت محمد (ص) كو جو نشانياں دكھلائيں تھيں تو ان ميں سے ايك نشانى يہ تھى كہ جبرائيل آنحضرت (ص) كے پاس آئے اور آپ (ص) كو مكہ سے اٹھايا اور رات كے كچھ حصے ميں بيت المقدس ميں پہنچايا پھر آپ (ص) كے لئے براق لے كر آئے اور آپ (ص) كو آسمانوں كى طرف اور پھر بيت المعمور كى طرف لے گئے ...''

۲۶_''روى عن على (ع) : أنّه لمّا كان بعد ثلاث سنين من مبعثه (ص) أسرى به إلى بيت المقدس وعرج به منه إلى السماء ليلة المعراج ;(۱) حضرت علي(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آنحضرت (ص) كى بعثت سے تين سال گزرنے كے بعد آپ (ص) ايك رات ميں بيت المقدس اور بيت المقدس سے آسمانوں كى طرف لے جائے گئے

۲۷_''عن أبى عبداللّه (ع) قال: إن رسول اللّه (ص) صلى العشاء الا خرة، وصلّى الفجر فى الليلة التى اسرى به فيها بمكة ...; (۲)

''امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا: رسول الله (ص) كو ايك رات ميں (مكہ سے مسجد الاقصى لے جايا گيا _ آپ (ص) نے نماز عشاء اور نماز فجر مكہ ميں پڑھي''_

اسماء اورصفات:بصير ۲۰، سميع ۲۰

الله :الله تعالى كے افعال ۲;علم۲۱; منزہ ہونا ۱; منزہ ہونے كى علامات ۳، ۴; قدرت كى علامتيں ۳، ۴

الله تعالى كے برگزيدہ :الله تعالى كے برگزيدہ بندوں كے فضائل ۱۹//الله تعالى كى نشانياں :۱۶،۱۷

الله تعالى كيآفاقى نشانياں ۱۹//اہميت : ۸،۱۰//بندگي:بندگى كى اہميت ۱۰; مقام بندگى كى قد رو قيمت ۸

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح ۱//روايت : ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷

سرزمين :سرزمين ميں بابركت ہونے كے اعتبار سے فرق ۱۲،۱۳

محمد (ص) :حضرت محمد(ع) كو الله تعالى كى نشانيوں كا دكھلانا ۱۴، ۱۵، ۱۸، ۲۳، ۲۵ ;حضرت محمد(ع) كو الله تعالى كى حكومت دكھلانا ۲۲; حضرت محمد(ع) كے انتخاب كا فلسفہ ۲۱ ;حضرت محمد(ع) كى بندگى ۷; بندگى كے آثار

____________________

۱) بحارالانوار ج ۱۸، ص ۳۷۹، ح ۸۵_

۲) تفسير عياشى ج ۲ ،ص ۳۷۹، ح۱۱،بحارالانوار ج۱۸، ص ۳۸۵، ح ۸۹_

۸

۱۸; حضرت محمد(ع) كى بندگى كى قدروقيمت ۱۰; حضرت محمد(ع) كى بندگى كى اہميت ۱۰ ; حضرت محمد(ع) كابيت المقدس كى طرف سفر ۲۴، ۲۶ ; حضرت محمد(ع) كى بيت المقدس ميں نماز ۲۴; حضرت محمد(ع) كو تار يخ ۲، ۵ ;حضرت محمد(ع) كى شب معراج ميں نماز۲۴; حضرت محمد(ع) كيمسجد الحرام سے آغاز سفر ۲، ۳، ۷;حضرت محمد(ع) كا مسجد الاقصى كى طرف سفر ۲، ۳ ، ۱۷، ۲۴; حضرت محمد(ع) كے مسجد الحرام سے آغاز سفر كا فلسفہ ۱۳; حضرت محمد(ع) كى معراج ۲، ۳، ۴، ۶، ۷، ۲۲ ، ۲۵; حضرت محمد(ع) كى معراج كى تاريخ۲۶; معراج كا فلسفہ ۱۵، ۲۱، ۲۲; حضرت محمد(ع) كے معراج كى مدت ۵، ۲۷; حضرت محمد (ص) كى جسماني

معراج۹; حضرت محمد(ع) كے مقامات ۷

مسجدالاقصى :مسجد الاقصى كى اہميت ۱۱; مسجد الاقصى كا با بركت ہونا۱۲; مسجد الاقصى كے خصوصيات ۱۲

مسجد الحرام :مسجد الحرام كى اہميت ۱۱

معراج:معراج الله كى نشانيوں ميں سے ۱۶ ; شب معراج كى فضيلت ۱۶

مقدس مقامات: ۱۱

آیت ۲

( وَآتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ أَلاَّ تَتَّخِذُواْ مِن دُونِي وَكِيلاً )

اور ہم نے موسى كو كتاب عنايت كى اور اس كتاب كو بنى اسرائيل كے لئے ہدايت بنا ديا كہ خبردار ميرے علاوہ كسى كو اپنا كارساز نہ بنانا (۲)

۱_ الله نے موسى (ع) كو آسمانى كتاب (توريت) عطاكى تا كہ اس كے ذريعے بنى إسرائيل كى ہدايت ہو _

واتينا موسى الكتب وجعلناه هديً لبنى إسرائيل

۲_ بنى إسرائيل حضرت موسى (ع) كى دعوت كا مركز تھے اور انكى ہدايت آپ كا اہم مقصد اور ذمہ دارى تھي_

وأتينا موسى الكتب وجعلناه هديً لبنى إسرائيل

(مجموعى طور پر ان آيات سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى دعوت عالمگير تھى ليكن اس آيت ميں بنى إسرائيل كا بالخصوص ذكر اس لئے كيا گيا كيونكہ وہ حضرت موسى (ع) كى دعوت كا مركز تھے_

۳_ حضرت موسى (ع) صاحب شريعت پيغمبروں ميں سے تھے_أتينا موسى الكتب

۹

(حضرت موسى (ع) كومستقل كتاب عطا ہونا اس بات كى دليل تھى كہ آپ (ع) كے پاس گذشتہ شريعتوں كى نسبت جديد تعليمات اور شريعت تھى اسى سے واضح ہوا كہ آپ (ع) مستقل اور جدا شريعت كے حامل تھے_

۴_ كتاب اور تدوين شدہ اصول انسانوں كى ہدايت اور ترقى ميں اہم كردار ادا كرتے ہيں _

وأتينا موسى الكتب وجعلنه هديً لبنى إسرائيل _

(كتاب اصل ميں صحيفہ اور لكھى چيزوں كا مجموعہ ہے (مفردات راغب) ہدايت كے لئے كتاب كا ذكر مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتاہے_

۵_ توحيد عملى اورخدائے وحدہ لا شريك پر بھروسہ كرنا توريت كا حقيقى پيغام ہے_وأتينا موسى الكتبالأ تتخذوا من دونى وكيل''اَلاّ تتخذوا''' ميں موجود ''اَن'' تفسير وتشريح كے لئے ہے _ اوريہ ان مطالب اور باتوں كى تفسير كر رہا ہے كہ جو لفظ كتاب (توريت) ميں ہيں چونكہ يہاں تمام توريت كے مطالب ميں سے توحيد بيان كى گئي ہے تو اس سے اس كى خصوصى اہميت كا اندازہ ہوتا ہے_

۶_ موحد اور الله تعالى پر بھروسہ كرنے والا انسان ايك ہدايت يافتہ انسان ہے_وجعلنه هديً الأ تتخذوا من دونى وكيلا _

(الأ تتخذوا ميں موجود ''اَن'' اس جملہ''جعلنا هديً لبنى إسرائيل'' كى تشريح كر رہا ہے توحيد اور غير خدا پر بھروسہ نہ كرنے كو ہدايت كا مظہر ومصداق بتارہا ہے_ لہذا موحد شخص ہى ہدايت يافتہ ہے)

۷_ انسان ايك كارساز اور حامى وناصر كا محتاج ہے اور اس كى يہ ضرورت صرف الله تعالى پورى كرنے والا ہے_

ألاّ تتخذوا من دونى وكيل مندرجہ بالا مطلب ہم نے ان دو باتوں سے اخذ كيا ہے :

۱_ ''التوكيل'' لغت ميں غير پر بھروسہ كرنا اور اسے نائب بنانے كے معنى ميں ہے_

۲_ آيت ميں انسان كى كارساز كى طرف احتياج كو مسلّم اور شمار كيا گيا ہے_

پس غير خدا پر بھروسہ كرنے كى نہى سے يہ حقيقت واضح ہوگئي ہے كہ فقط الله تعالى اس ضرورت كو پورا كرنے والا ہے_

انبياء:انبياء اولوالعزم ۳

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۷

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كو دعوت دينا ۲; بنى إسرائيل كى ہدايت كے اسباب ۱،۳; بنى إسرائيل كى ہدايت ۲

۱۰

بھروسہ كرنے والے:بھروسہ كرنے والوں كے مقامات ۶ ; بھروسہ كرنے والوں كى ہدايت ۶

ترقى :ترقى كے عوامل ۴

توحيد :توحيد كى اہميت ۵ ; توحيد افعالى ۷

توريت:توريت كى تعليمات ۵;توريت ميں توحید ۵; توريت كا آسمانى كتابوں ميں سے ہونا ۱ ; توريت ميں بھروسہ ۵; توريت كاہدايت دينا ۱

توكل:توكل كى اہميت ۵

ضرورتيں :بھروسہ كى ضرورت ۷; ضرورتوں كو پورا كرنے والا منبع ۷

قانون:قانون كى اہميت ۴

كتاب:كتاب كا كردار ۴

موحدين :موحدين كے مقامات۶ ; موحدين كى ہدايت ۶

موسى (ع) :حضرت موسى كى آسمانى كتاب ۱; حضرت موسى كى ذمہ دارى ۲;حضرت موسى كى دعوت كے مخاطبين۲ ;حضرت موسي(ع) كى نبوت ۳; حضرت موسى كا ہدايت كرنا ۲

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۴

آیت ۳

( ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ إِنَّهُ كَانَ عَبْداً شَكُوراً )

يہ بنى اسرائيل ان كى اولاد مہيں جن كو ہم نے نوح كے ساتھ كشتى ميں اٹھايا تھا جو ہمارے شكرگذار بندے تھے (۳)

۱_ بنى إسرائيل ان لوگوں كى نسل تھى كہ جو حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں تھے_هديً لبنى إسرائيل ذرية من حملنا مع نوح

۲_ الله تعالى نے بنى إسرائيل كو انكے اسلاف كا ايمان اور شرافت ياد دلائي ہے _هديً لبنى إسرائيل ذرية من حملنا مع نوح (لفظ ذرية يا مقدرحرف ندا كى وجہ سے منصوب ہے يا مقدر فعل ''اخص'' كى وجہ سے منصوب ہے _ بہرحال دونوں صورتوں ميں ''نوح كے ہمراہ لوگوں كى نسل'' كا عنوان مندرجہ بالا مطالب كو واضح كر رہا ہے''_

۳_ اسلاف كا مؤمن اور موحد ہونا انسان كى ذمہ داريوں كو سنگين كرديتاہے_ذرية من حملنا مع نوح

۱۱

(بنى إسرائيل كو انكے مؤمن وصالح اسلاف كى ياد دلاكر ان كو اپنى ذمہ دارى سے آگاہ كيا گيا ہے)

۴_ بنى إسرائيل كا حضرت نوح(ع) كے ہمراہ لوگوں سے منسوب ہونا باعث ہواكہ وہ اپنى ہدايت كے لئے الله تعالى كى عنايت كے لائق قرار پائے_وأتينا موسى ذرية من حملنا مع نوح

( مندرجہ بالا مطلب كى اساس يہ ہے كہ ذرية ''فعل اخص'' كى بناپر منصوب ہے اور يہ پورا جملہ ''ذرية من حعلنا '' ما قبل آيت ''واتينا موسى ...'' كى علت قرار پايا_ يعنى ہم نے توريت نازل كركے چاہا كہ بنى إسرائيل ہدايت پائيں كيونكہ وہ حضرت نوح (ع) كے ہمراہيوں كى اولاد تھے)_

۵_ اسلاف كا كردار انكى نسل كے ہدايت يافتہ ہونے اور الہى نعمات پانے ميں تا ثير ركھتا ہے_وأتينا موسى الكتب ذرية من حملنا مع نوح مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ جملہ ''ذرية من'' پچھلى آيت ''واتينا موسى الكتاب '' كے لئے علت قرار پايا ہے_ يعنى چونكہ بنى إسرائيل حضرت نوح (ع) كے كشتى ميں سوار ساتھيوں كى اولاد تھے لہذا انہيں آسمانى كتاب توريت كى ہدايت سے بہرہ مند ہونے كا اعزاز حاصل ہوا_

۶_ توريت كا بنى إسرائيل كو ان كى رشتہ دارى اور جذبات كے ذريعے ہدايت اور توحيد كى طرف مائل كرنا_

وأتينا موسى ذرية من حملنا مع نوح مذكورہ مطلب دو نكات پر استوار ہے _

۱_''ذرية'' محذوف حرف ندا كى وجہ سے منصوب ہے اور پچھلى آيت سے توريت كى بات كو آگے بڑھا رہا ہے _

(وأتينا موسى الكتاب ألا تتخذو ا يا ذرية من حملنا مع نوح )

۲_ آيت بنى إسرائيل كو توحيد كى دعوت دينے كے ساتھ ہى انہيں ياد دلا رہى ہے كہ وہ نوح كے ہمراہ نجات يافتہ لوگوں كى نسل ہے تا كہ اس ذريعے ان ميں دعوت توحيد كو قبول كرنے كا جذبہ ابھاراجائے_

۷_ رشتوں كے احساسات سے استفادہ كركے لوگوں كى ہدايت كرنا قرآن كى ہدايت دينے كى روشوں ميں سے ايك روش ہے _ألا تتخذوا من دونى وكيلا_ ذرية من حملنا مع نوح

مذكورہ مطلب اس صورت ميں درست ہے اگر ہم قائل ہوں كہ جملہ ''ذرية من حملنا '' قرآن كا كلام ہے نہ كہ توريت كى تعليم )

۸_ بندگي، بہت زيادہ شكر گزارى اور ہميشہ بارگاہ الہى سے وابستگى حضرت نوح _ كى اہم خصوصيات ميں سے تھيں _إنه كان عبداً شكور (حضرت نوح _ كے گوناگوں اوصاف ميں سے فقط بندگى اور شكر گزارى كو ياد كيا گيا ہے

۱۲

اور يہ دونوں ان كى نماياں صفات تھيں قابل ذكر كہ بندگى اور شكر گزارى ميں ہميشگى كامعنى جملہ اسميہ ''انہ كان ...'' سمجھا جاتا ہے كيونكہ جملہ اسميہ ہميشگى اور دوام پردلالت كرتا ہے)

۹_ حضرت نوح _ كى بندگى اور دائمى شكر گزارى كى جزاء انكى اور انكے ہمراہيوں كى نجات تھي_ذرية من حملنا مع نوح إنه كان عبداً شكورا ''ذرية ...''سے حضرت نوح(ع) كے ہمراہيوں كى غرق سے نجات كى طرف اشارہ ہے اور جملہ ''إنہ كان عبداً شكوراً'' انكى نجات كى علت ہوگا_ يعنى چونكہ حضرت نوح (ع) شكر گزار بندے تھے لہذا انہيں اور ان كے ساتھيوں كو نجات بخشي_

۱۰_ بندگى اور بارگاہ الہى ميں شكر گزارى بہت اہميت اور قدروقيمت كى حامل ہے _إنه كان عبداً شكورا مندرجہ بالا آيت حضرت نوح _ كى تعريف ميں ہے اور اس ميں صرف دو صفتيں بيان ہوئي ہيں _ اس سے ان دو صفتوں كى اہميت اور قدروقيمت كا علم ہوتا ہے_

۱۱_وعن أبى جعفر (ع) : ...وليس كل من فى الأرض من بنى آدم من ولد نوح قال الله فى كتابه :'' ...ذرية من حملنا مع نوح'' (۱) امام محمدباقر(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ: ايسا نہيں ہے كہ زمين پر تمام لوگ حضرت نوح (ع) كى اولاد ہوں _ الله تعالى نے اپنى كتاب ميں فرمايا ہے :''ذرية من حملنا مع نوح'' _

۱۲_''عن أبى حمزه عن أبى جعفر (ع) قال: قلت: فما عنى بقوله فى نوح ''إنه كان عبداً شكوراً'' قال: كلمات بالغ فيهنّ قلت: وما هنّ؟ قال كان إذا أصبح قال : أصبحت أشهدك ما أصبحت بى من نعمة أو عافية فى دين أو دنيا فانها منك وحدك لاشريك لك فلك الحمد على ذلك ولك الشكر كثيراً كان يقولها إذا أصبح ثلاثاً وإذا ا مسى ثلاثا ...'' (۲) ابوحمزہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے پوچھا: پروردگار كى حضرت نوح(ع) كے بارے ميں اس جملے ''انہ كان عبداً شكوراً'' سے كيا مراد ہے ؟ امام (ع) نے فرمايا : يہاں مراد وہ كلمات تھے كہ جو حضرت نوح(ع) اكثر كہا كرتے تھے_ ميں نے عرض كيا وہ كون سے كلمات ہيں ؟ امام (ع) نے فرمايا : جب صبح ہوتى تھى وہ كہا كرتے تھے''اصبحت اشهدك ما اصبحت بى من نعمة او عافية'' حضرت نوح _ ہر صبح و شام ان كلمات كو تين مرتبہ كہا كرتے تھے_

۱۳_وعن أبى فاطمة أن النبى (ص) قال :

____________________

۱) تفسيرقمى ج ۳، ص ۲۲۳، نورالثقلين ، ج۳، ص ۱۳۶، ح ۶۸_۲) كافى ، ج ۲، ص ۵۳۵،ح ۳۸، نورالثقلين ج ۳، ص۱۳۶، ح ۷۱_

۱۳

كان نوح (ع) لايحمل شيئاً صغيراً ولا كبيراً إلّا قال بسم اللّه والحمدللّهفسماّه اللّه عبداً شكوراً _(۱)

ابى فاطمہ سے روايت ہوئي ہے كہ پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا : حضرت نوح(ع) جب بھى كسى بڑى يا چھوٹى چيز كو اٹھاتے تھے تو كہا كرتے تھے: بسم اللّہ و الحمد لله تو الله تعالى نے انہيں عبد شكور كا نام ديا _

احساس :كردار ۷//الله :الله كى عنايت كى لياقت ۴; خدا كى ياد دہانى ۲

انسان:گذرے ہوئے لوگ۱۱

اہميت : ۱۰بندگى :بندگى كى اہميت ۱۰; بندگى كى قدروقيمت ۱۰

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كے احساسات كى اہميت ۶; بنى إسرائيل كے خونى تعلق كى اہميت ۶; بنى إسرائيل كى عنايت كى لياقت ۴ ;بنى إسرائيل كے گذشتگان ۱، ۴; بنى إسرائيل كے گذشتگان كا ايمان ۲;بنى إسرائيل كے گذشتگان كے فضائل ۲; بنى إسرائيل كى ہدايت كى لياقت ۴; بنى إسرائيل كو ياد دلانا ۲

توحيد:توحيد كى طرف ہدايت ۶

توريت:توريت كى ہدايت دينے كى روش ۶

رشتہ :خونى رشتہ كى اہميت ۷

روايت: ۱۱، ۱۲، ۱۳//ذمہ دارى :ذمہ دارى ميں مؤثر اسباب ۳

شكر:اہميت ۱۰; قدروقيمت ۱۰/اسلاف:اسلاف كے عمل كے آثار ۵; مسلم مؤمنين كى اہميت ۳

نعمت:نعمت كى استعداد ۵

نوح:حضرت نوح (ع) كى بندگى كى جزاء ۹ ; حضرت نوح (ع) كيخصوصيات ۸; حضرت نوح (ع) كى دائمى شكر گزارى ۸; حضرت نوح (ع) كى دائمى بندگى ۸; حضرت نوح (ع) كى شكر گزارى ۱۲ ; حضرت نوح (ع) كيشكر گزارى كى جزاء ۹; حضرت نوح (ع) كيفضيلتيں ۸; حضرت نوح (ع) كى نسل ۱۱;حضرت نوح (ع) كى نجات كے اسباب ۹; حضرت نوح (ع) كى ہمراہيوں كى نجات كے اسباب ۹ ; حضرت نوح (ع) كى ہمراہيوں كى نسل ۱، ۴

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۵، ۷; ہدايت كا طريقہ

____________________

۱) الدر المنشور، ج۵، ص ۲۳۶_

۱۴

آیت ۴

( وَقَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الأَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوّاً كَبِيراً )

اور ہم نے بنى اسرائيل كو كتاب ميں يہ اطلاع بھى ديدى تھى كہ تم زمين ميں دومرتبہ فساد كروگے اور خوب بلندى حاصل كروگے (۴)

۱_ الله تعالى كا بنى إسرائيل كو آنے والے دنوں ميں ان كے دو دفعہ قطعى فسادكرنے پر خبردار كرنا _

وقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدن فى الأرض مرتين

(اللہ تعالى ۴ سے ۸ تك آيات ميں بنى إسرائيل كے فساد اور انكے سركوب ہونے كى خبر دى ہے اب يہ كہ يہ فساد دوبار اب تك متحقق ہوچكا ہے يا نہيں اس ميں مفسرين كى مختلف ابحاث اور آراء ہيں _ آيات سے يا كسى اور مقام سے ہمارے پاس كوئي يقينى اور قطعى دليل نہيں ہے كہ جو يہ ثابت كرے كہ يہ دو فساد واقع ہوچكے ہيں يا نہيں _ لہذا آيات ميں يہ مطلب پيشيں گوئي كى صورت ميں بيان ہوا ہے كہ جو ان دو احتمالوں كے ساتھ مطابقت ركھتا ہے _ كہا گيا ہے كہ ''قضائ'' فيصلہ كرنے كے معنى ميں ہے اورجب يہ الى كے ذريعے متعدى ہوتا ہے تو يہ بتانے اور اعلان كرنے كے معنى ميں ہوتا ہے جس طرح كہ بعد ميں بھى آرہا ہے كہ يہ آيت مباركہ خبردار كر رہى ہے)_

۲_ توريت آسمانى كتاب ہے كہ جو الله تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے _و قضينإلى بنى إسرائيل فى الكتب _

(مذكورہ مطلب كى اساس يہ ہے كہ ''الكتاب'' سے مقصود توريت ہے كيونكہ يہاں ''ال'' عہد ذكرى قرينہ ہے)

۳_ توريت كى بنى إسرائيل كے دو اہم فسادوں كے حوالے سے پيشن گوئي_

وقضينإالى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدن فى الأرض مرتين

۴_ الله تعالى كا بنى إسرائيل كو ان كى سركشى اور بڑى بزرگى چاہنے پر خبردار كرنا _وقضينا إلى بنى إ سرائيل ولتعلن علوّاً كبيراً _

(قرينہ''لتفسدن فى الارض'' اور دوسرا قرينہ جو كہ بعد ميں آرہا ہے ان دونوں قرينوں كى بدولت ''لتعلن'' سے مراد بنى إسرائيل كى بڑائي طلبى ہے نہ يہ كہ ان كا معاشرتى حوالے سے بلند ہونا ہے)_

۵_ توريت كا بنى إسرائيل كى زمين ميں قطعى سركشى او بڑائي طلبى كے حوالے سے پيشين گوئي كرنا _

وقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب ولتعلن علوَّا كبيرا

۶_ بنى إسرائيل كا بڑائي طلبى اور متجاوز روح كا حامل ہوناوقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدن فى الأرض مرّتين ولتعلن علوّا كبيرا

۱۵

الله تعالى كا بنى إسرائيل كو ان كى فتنہ پسندى اور بڑائي طلبى پربُرے نتائج ميں گرفتار ہونے پر خبردار كرنا اس بات كى دليل ہے كہ وہ متجاوز روح ركھتے تھے_

۷_ بنى إسرائيل كا فتنہ و فساد بہت وسيع اورعالمگير ہے_لتفسدن فى الأرض مرّتين

(مذكورہ مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''ارض'' سے مراد تمام زمين ہے جوكہ ان كے وسيع پيمانے پر فساد كا كنايہ ہے)

۸_ بنى إسرائيل كے زمين پر دو فساد، ان كے تاريخى انقلابات اور بڑے حوادث ميں سے ہيں _

لتفسدن فى الأرض مرّتين ولتعلنّ علوّا كبيرا

۹_وعن أميرالمو منين _: والقضاء على أربعة ا وجه والرابع قضاء العلم و هو قوله: ''قضينا إلى بنى إسرائيل'' معناه علمنا من بنى إسرائيل; (۱)

اميرالمؤمنين _ سے روايت ہوئي ہے كہ ''قضائ'' كى چارصورتيں ہيں اس كى چوتھى صورت يہ ہے كہ قضاء علم كے معنى ميں ہے اور الله تعالى كا كلام ہے_ ''قضينا إلى بنى إسرائيل'' يعنى ہم بنى إسرائيل كے كاموں كو جانتے تھے

۱۰_ عن على بن أبى طالب (ع) فى قوله ''لتفسدنّ فى الأرض مرّتين'' قال: الاولى قتل زكريا عليه الصلوة والسلام والاخرى قتل يحيى _ ;(۲) امام على بن ابى طالب _ سے الله تعالى كى اس كلام ''لتفسدن فى الأرض مرّتين'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: انہوں نے پہلى دفعہ حضرت زكريا _ كو قتل كيا تھا اور دوسرى دفعہ حضرت يحيى _ كو قتل كيا تھا_

اللہ:الله كى خبر ۴; الله كاعلم ۹

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كى بڑائي طلبى ۴; بنى إسرائيل كى تاريخ۸; بنى إسرائيل كاتكبر۵;بنى إسرائيل كوخبردار كرنا ۱ تا ۴; بنى إسرائيل كى روح متجاوز۶; بنى إسرائيل كى روح متكبر ۶;بنى إسرائيل كى سركشى ۴، ۵ ;بنى إسرائيل كا فساد كرنا ۱، ۳; بنى

۱۶

إسرائيل كے فساد كرنے كى تعداد ۸; فساد كا وسيع پيمانے پر ہونا ۷

توريت:توريت كا آسمانى كتاب ہونا۲ ; توريت كى پيشيں

گوئي ۳،۵ ;توريت كا نزول ۲

روايت : ۹، ۱۰

قضا:قضا كى مراد ۹

آیت ۵

( فَإِذَا جَاء وَعْدُ أُولاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَاداً لَّنَا أُوْلِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُواْ خِلاَلَ الدِّيَارِ وَكَانَ وَعْداً مَّفْعُولاً )

اس كے بعد جب پہلے وعدہ كا وقت آگيا تو ہم نے تمھارے اوپر اپنے ان بندوں كو مسلط كرديا جو بہت سخت قسم كے جنگجو تھے اور انھوں نے تمھارے ديار ميں چن چن كر تمھيں مارا اور يہ ہمارا ہونے والا وعدہ تھا (۵)

۱_ الله تعالى كا بنى إسرائيل كے پہلے فساد كے بعد ان سے طاقتور اور جنگجو لوگوں كے ذريعے انتقام لينا_

فإذا جاء وعد أولهما بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد _

(لغت ميں ''با س'' سے مراد جنگ ميں سختى ہے اور ''أولى باس'' سے مراد طاقتور جنگجو ) ہے _

۲_ الله تعالى طبيعى اسباب اور اپنے بندوں كے ذريعے زمين كے سركش عوام كو سركوب كرتا ہے_

بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد_

۳_ بنى إسرائيل كے پہلے فساد كو ختم كرنے والے طاقتور اور جنگجو لوگ تھے _بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد

۴_ بنى إسرائيل كا اپنے فساد كے پہلے مرحلے ميں طاقتور اور جنگجو ہونا _بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد

بنى إسرائيل كو سركوب كرنے كےلئے انتہائي طاقتور لشكر كا جانا اس بات كى دليل ہے كہ وہ بھى بہت بڑے جنگجو تھے_

۵_ الله تعالى انسانوں كو ان كے تجاوز اور سركشى كے بعد كيفر كردار تك پہنچاتا ہے_

وقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدنّ فى الأرض مرّتين فإذا جاء وعداولهم بعثنا عليكم عبادالنا اولى باس شديد_

۱۷

۶_ دشمنوں كى سركوبى كے لئے ضرورى قدرت وطاقت ناگزير امر ہے_بعثنا أولى بأس شديد_

۷_ طاقتور جنگجووں كا سرزمين بنى إسرائيل پر وارد ہونے كے بعد انكى سركوبى كے لئے گھر گھر جستجو كرنا_

بعثنا فجاسوا خلل الديار

الجوس (جاسوا كا مصدر) سے مراد آمد و رفت ہے (لسان العرب) يہ لفظ عموماً كسى چيز كا پتہ چلانے اور خبر لينے كے لئے استعمال ہوتا ہے)_

۸_فتنہ و فساد برپا كرنے كے بعد بنى إسرائيل كا اپنے گھر ميں بھى ناامن ہونا اور جنگجؤوں كى طرف سے مورد تعاقب قرار پانا_

فجاسوا خلل الديار

۹_ بنى إسرائيل كا فتنہ وفساد اور پھرطاقتور جنگجووں كے ہاتھوں سركوب ہونا الله تعالى كا قطعى اور تبديل نہ ہونے والا وعدہ ہے_بعثنا عليكم وكان وعداً مفعولا

۱۰_بڑائي طلب اور مفسد لوگوں كو دبانا ضرورى ہے چاہے اس كام كے ليے طاقت كا استعمال اور ان كى سلامتيكو ختم كرنا پڑے_بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد فجاسوا خلال الديار

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا ہے كہ :'' بنى إسرائيل كے فتنہ كو خاموش كرنے كے لئے ہم طاقتور لشكر بھيجيں گے''سے معلوم ہوا فساد كرنا مذموم و منفور كام ہے كہ جسے ختم كرنا درست اور پسنديدہ كام ہے

الله :الله كے وعدہ كا قطعى ہونا ۹; الله كاانتقام ۱; الله كى سزائيں ۵

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل سے انتقام لياجانا ۱ ;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۳; بنى إسرائيل كى تعاقب ۸ ; بنى إسرائيل كى سركوبى ، ۹; بنى إسرائيل كى سركوبى كرنے والوں كى طاقت ۳; بنى إسرائيل كى طاقت ۴; بنى إسرائيل كافساد كرنا ۴،۹; بنى إسرائيل كے فساد كرنے كے نتائج ۱، ۸; بنى إسرائيل كى انانيت ۸

پروردگار كے كام كرنے والے : ۱

تجاوز :تجاوز كى سزا ۵

تكبر كرنے والے :سركوب كرنےكى اہميت۱۰

دشمن :دشمن كو سركوب كرنے كى طاقت ۶

سزا كا نظام ۵

۱۸

فوجى آمادگى :فوجى آمادگى كى اہميت ۶

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كى اہميت كردار ۲

طاقت :اہميت ۶

فساد كرنے والے :فساد كرنے والوں كو سركوب كرنے كى قدر ۱۰

نافرماني:نافرمانى كى سزا ۵

نافرمانى كرنے والے :نافرمانوں كو سركوب كرنے كے ذرائع ۲

آیت ۶

( ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّةَ عَلَيْهِمْ وَأَمْدَدْنَاكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَجَعَلْنَاكُمْ أَكْثَرَ نَفِيراً )

اس كے بعد ہم نے تمھيں دوبارہ ان پر غلبہ ديا اور اموال و اولاد سے تمھارى مدد كى اور تمھيں بڑے گروہ والا بناديا (۶)

۱_ بنى إسرائيل كا پہلى شكست كے بعد الله تعالى كى مشيت سے دوبارہ طاقتور ہونا _ثم رددنا لكم الكرّة عليهم

(كرّہ كا لغوى معنى واپس لوٹناہے، حكومت اور مخلوق كے تباہ اور برباد ہونے كے بعد دوبارہ بننا بہرحال يہاں كرّہ سے مراد قوت وطاقت كا واپس آنا ہے)

۲_ پہلى شكست كے بعد الله تعالى كے ارادہ سے بنى إسرائيل كا اپنے جنگجو دشمنوں پر فتح پانا _ثم رددنا لكم الكرّة عليهم

۳_ تاريخى تبديلياں (امتوں كى فتح و شكست) الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہيں _بعثنا عليكم عباداً ثم رددنا لكم الكرّة

۴_ بنى إسرائيل كى پہلى شكست اور فتح كے درميان فاصلہ كا ہونا _ثم رددنا لكم الكرّة عليهم

(''ثم'' زمانى فاصلہ كو بيان كررہا ہے )

۵_ پہلى شكست كے بعد الله تعالى كى امداد سے بنى إسرائيل كانئے سرے سے اقتصادى اور افرادى قوت كا بننا _

ثم رددنا لكم الكرّة عليهم و ا مددنكم با موال وبنين _

۶_ پہلى شكست كے بعدبنى إسرائيل كا اپنے دشمنوں پردوبارہ غلبہ الله تعالى كى دى گئي اقتصادى اور افرادى طاقت پر قائم ہوا_

۱۹

وأمددناكم بأموال و بنين

۷_ اقتصادى اور افرادى قوت كا بڑھنا اور ان دونوں ميں توازن امتوں كے مقدر ميں اہم كردار ادا كرتا ہے_

وا مددناكم با موال و بنين

(مال اور بيٹوں كا ايك دوسرے كے ساتھ ذكر ہونا واضح كر رہا ہے كہ ان دونوں كا ايك دوسرے كے قريب ہونا امتوں كا اپنے دشمنوں پر غلبہ پانے ميں كار سا ز ہے_

۸_ بنى إسرائيل كى تاريخ سخت نشيب و فراز كى حامل ہے_بعثنا عليكم عباداً لنا أولى با س شديد ثم رددنا لكم الكرّة عليهم وا مددناكم بأموال و بنين

۹_ پہلى شكست كے بعد دشمن كى تعداد پر بنى إسرائيل ميں افرادى قوت اور جنگى سپاہيوں كا بڑھنا _وجعلنكم أكثر نفير

۱۰_ دشمن كى افرادى اور اقتصادى طاقت پر برترى اور غلبہ پانے كے لئے اقتصادى ترقى اور آبادى بڑھانا ايك شائستہ اور ضرورى سياست ہے _وا مددنكم با موال وبنين وجعلنكم أكثر نفير

جملہ''جعلناكم '' و''أمددناكم '' والے جملے كے لئے نتيجہ كى مانند ہے كيونكہ لغت ميں ''نفير'' لوگوں كے اس گروہ كو كہتے ہيں كہ جنكے پاس ايك ساتھ كوچ كرنے كے لئے ضرورى آمادگى ہو (مفردات راغب) تو يہاں ہم يہ نكتہ اس سے ليں گے كہ الله تعالى تے مال اور بيٹوں كى مددسے تمہيں يہ طاقت دى كہ تم اپنے دشمنوں پر غلبہ پالو_

۱۱_ الله تعالى اجتماعى تبديليوں كو اپنى مشيت سے طبعى اسباب كے ذريعہ انجام ديتاہے_

وا مددنكم بأموال وبنين وجعلنكم أكثرا نفير

۱۲_ بنى إسرائيل كا اپنے فتنہ و فساد كى سزا بھگتنے اور جنگجو لوگوں سے شكست قبول كرنے كے بعد كلى طور پر بہتر اور مفيد قدم اٹھانا _لتفسدن فى الأرض بعثنا عليكم عباداً لنا أولى با س شديد ثم رددنالكم الكرّة عليهم وامددنكم با موال وبنين و جعلنكم أكثر نفيراً_

بعد والى دو آيت''إن عدتم عدنا'' اس بات پرقرينہ ہے كہ بنى إسرائيل اپنى شكست كے بعد تنبيہ پاچكے تھے اسى لئے الله تعالى نے ان كى مدد فرمائي _

۲۰

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

آیت ۳۷

( قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ )

جواب ملا كہ تجھع مہلت ديدى گئي ہے _

۱_روز قيامت تك اپنى حيات كے جارى رہنے كے بارے ميں ابليس كى درخواست، خداوندمتعال كى جانب سے قبول كر لى گئي_قال فانك من المنظرين

۲_ابليس كے علاوہ دوسرى مخلوقات كا بھى قيامت تك طولانى حيات كا حامل ہونا _فانك من المنظرين

يہ كہ خدا وند متعال، ابليس كى درخواست كے جواب ميں فرماتا ہے كہ''تو مہلت پانے والوں ميں سے ہے''اس سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۳_خداوند متعال كے ساتھ ابليس كابغير كسى واسطے كے براہ راست گفتگو كرنا_

قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين

۴_كسى بھى شخص كو حتى بارگاہ الہى سے نكالے گئے اشخاص اور لعنت شدہ لوگوں كو بھى رحمت خدا وند متعال سے مايوس نہيں ہونا چاہيے بلكہ اُنہيں اُس سے اپنى حاجات طلب كرنى چاہيں _

وان عليك اللعنة الى يوم الدين _قال ربّ فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين

۵_بار گاہ الہى كے مردود اور لعنت شدہ لوگوں كى دعا كے قبول ہونے كا ممكن ہونا _

فاخرج منها ...وان عليك اللعنة ...قال ربّ فا نظرني ...قال فانك من المنظرين

۶_''ومن خطبة له عليه‌السلام سبحانه:اسجدوا لا دم فسجدوا الّا ابليس ...فا عطاه الله النظرة استحقاقاً للسخطة واستتماماً للبلية و انجازاً للعدة فقال:''انك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' ...;(۱) حضرت

۲۲۱

امير المؤمنين على عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے ايك خطبے كے دوران فرمايا:خداوند سبحان نے فرمايا:ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ كرو پس ابليس كے سوا سب ملائكہ نے سجد ہ كيا ...پس خدا نے اُسے مہلت دى تاكہ وہ عذاب كا زيادہ سے زيادہ مستحق ہو جائے اور اُس كى ازمائش كامل ہو جائے او ر خدا اپنے وعدے كو پورا كرے _لہذاخدا وند متعال نے فرمايا:''انك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' _

۷_''قال ا بوعبدالله عليه‌السلام : ان على بن الحسين عليه‌السلام قال: ...يامن استجاب لا بغض خلقه اليه اذ قال ا نظرنى الى يوم يبعثون، استجب لي ... ;(۲) امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ امام على بن حسينعليه‌السلام نے فرمايا:اے وہ كہ جس نے اپنى مبغوض ترين مخلوق كى درخواست كو قبول كيا كہ جب اُس نے كہا:''ا نظرنى الى يوم يبعثون'' ميرى درخواست كو بھى قبول فرما_

ابليس :ابليس كو مہلت دينے كا فلسفہ ۶;ابليس كى خدا كے ساتھ گفتگو۳;ابليس كى دعا كا قبول ہونا ۷;ابليس

كى طولانى عمر ۲;ابليس كى مہلت كى دعا كا قبول ہونا ۱

اُميدوارى :رحمت سے اُميدوارى ۴

دعا:دعا كے اداب ۷

روايت :۶،۷

لعن :لعن كے مستحقين كى دعا كى قبوليت ۵

خدا كے مردود لوگ:خدا كے مردود لوگوں كى دعا كى قبوليت ۵

موجودات :موجودات كى طولانى عمر ۲

مايوسى :رحمت خدا سے مايوسى كى ممنوعيت ۴

____________________

۱)نہج البلاغہ ،خطبہ ۱;نور الثقلين ،ج۳،ص۱۳،ح۴۱_

۲)تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۱،ح ۱۲;نور الثقلين ،ج۳، ص۱۴ ، ح۴۸ _

۲۲۲

آیت ۳۸

( إِلَى يَومِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ )

ايك معلوم اور معين وقت كے لئے _

۱_ابليس كى جانب سے روزحشر تك زندگى كى مہلت كى درخواست فقط ايك معين اور مشخص دن تك قبول كى گئي ہے_

فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم

۲_قيامت كا دن اور اُس كے برپا ہونے كا دقيق وقت خداوند متعال كے نزديك مشخص و معين ہے_

فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين_الى يوم الوقت المعلوم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' الى يوم الوقت المعلوم ''سے مراد روز حشر اور قيامت ہو اور اس دن كو ''وقت معلوم '' كے نام سے اس لئے ياد كيا جاتا ہے كہ فقط خدا وند متعال ہى اس كے دقيق وقت كو جانتا ہے_

۳_ابليس كى زندگى محدود ہے اور دنيا كى عمر ختم ہو نے سے پہلے اُس كى عمر ختم ہو جائے گي_

قال فانك من المنظرين_الى يوم الوقت المعلوم

ابليس نے خدا وند متعال سے اپنى زندگى كے طولانى ہونے كى درخواست كى تا كہ وہ قيامت تك باقى رہے _خدا نے اُس كى يہ درخواست قبول كر لى ليكن جملہ''الى يوم الوقت المعلوم'' لا كر اُس كى عمر كے قيامت تك طولانى ہونے كو رد كر ديا _بنا بريں ابليس كى زندگى قيامت سے پہلے ختم ہو جائے گي_

۴_''يحيى بن ا بى العلائ ...ان رجلاً دخل على ا بى عبدالله عليه‌السلام فقال: ا خبرنى عن قول الله عزّوجلّ لا بليس '' فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' قال: ...ويوم الوقت المعلوم يوم ينفخ فى الصور نفخة واحدة فيموت ابليس ما بين النفخة الا ولى والثانية; (۱) يحيى بن ابى العلاء نے روايت كى ہے كہ ايك شخص اما م صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں ايا اور عرض كى :مجھے خداوند

۲۲۳

عزوجل كے اس قول كے بارے ميں بتايئے كہ جس ميں خدا نے ابليس سے فرمايا:''فانك من المنظرين_الى يوم الوقت المعلوم'' _امام عليہ السلام نے فرمايا:''روز وقت معلوم سے وہ دن مراد ہے كہ (جس ميں ابھى فقط) ايك بار صور پھونكا گيا ہے پس ابليس پہلے اور دوسرے صور پھونكے جانے كے درميان مرے گا___''

۵_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله تبارك وتعالى ''فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم''قال: يوم الوقت المعلوم يذبحه رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم على الصخرة التى فى بيت المقدس ;(۲) امام صادق عليہ السلام سے خداوند تبارك وتعالى كے فرمان:''فا نظرنى الى يوم يبعثون_قال فانك من المنظرين الى يوم الوقت المعلوم'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:وقت معين كا دن ،وہ دن ہے كہ جس ميں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ابليس كو بيت المقدس ميں موجود ايك چٹان پر ذبح كريں گے_

۶_''عن الحسن بن عطية قال: سمعت ا با عبدالله عليه‌السلام يقول: ان ابليس عبدالله فى السّماء الرابعة فى ركعتين ستة ا لاف سنة وكان من انظار الله ايّاه الى يوم الوقت المعلوم بماسبق من تلك العبادة; (۳) حسن بن عطيہ كا كہنا ہے ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے سنا ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:بتحقيق ابليس نے اسمان چہارم ميں دو ركعت (نماز )كے ذريعے خدا كى چھ ہزار سال تك عبادت كى ہے اور اسى عبادت كى وجہ سے خدا نے اُسے وقت معين كے دن تك مہلت دى ہے_

ابليس :ابليس كى درخواست مہلت كا قبول ہونا ۱;ابليس كى عمر كا خاتمہ ۳;ابليس كى موت ۴،۵;ابليس كى مہلت كا فلسفہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۲

روايت :۴،۵،۶

قيامت :قيامت كے دن صور كا پھونكا جانا ۴;قيامت كا وقت۲

____________________

۱)_علل الشرائع ،ج۲،ص۴۰۲،ح۲;نور الثقلين ،ج۳، ص۱۳ ،ح۴۵_

۲)تفسير قمى ،ج۲،ص۲۴۵;تفسير برہان ،ج۲،ص ۳۴۳، ح۲، ۸_

۳)_تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۱،ح۱۳;نور الثقلين ،ج۳ ، ص۱۴، ح۴۷ _

۲۲۴

آیت ۳۹

( قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الأَرْضِ وَلأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ )

اس نے كہا كہ پروردگار جس طرح تو نے مجھے گمراہ كياہے ميں ان بندوں كے لئے زمين ميں ساز و سامان آراستہ كروں گا اور سب كو اكٹھاگمراہ كروں گا_

۱_ابليس ،خدا وند متعال كى جانب سے اپنے گمراہ ہونے كو تمام انسانوں كو گمراہى كى طرف لے جانے اور بُرائيوں كو اچھا بنا كر دكھانے كا سبب قرار ديتا ہے_قال ربّ بما ا غويتنى لأ زيننّ لهم فى الا رض و لا غوينّهم ا جمعين

''بما '' ميں ''با'' بائے سببيہ ہے_

۲_ابليس، خدا وند متعال كى ربوبيت كا معتقد تھا اور اپنے اپ كو اُس كى ربوبيت كے تحت جانتا تھا_قال ربّ

۳_ابليس ،اپنى گمراہى كا اعتراف كرتاتھا_قال ربّ بما ا غويتني

۴_ابليس ،خدا وند متعال كى جانب سے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كے حكم كو اپنى گمراہى كا سبب قرار ديتا تھا_

فسجد الملئكة كلّهم ...الّا ابليس ا بي ...قال فاخرج منها فانك رجيم ...قال ربّ بما ا غويتني

خدا وند متعال كے ذريعے اپنے گمراہ ہونے سے ابليس كى كيا مراد ہے؟ اس بارے ميں چند نظريات ہيں :اُن ميں سے ايك يہ كہ چونكہ خدا نے ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدے كا حكم ديكر ابليس كا امتحان ليا تھا اور وہ اس امتحان ميں كامياب نہيں ہو سكا اور اُس كا كامياب نہ ہونا ،اُسكے مردود اور قابل لعن ہونے كا موجب بنا ہے لہذا يہى مردوديت اور لعنت ،ابليس كى نظر ميں ايك قسم كى گمراہى شمار ہوتى ہے_

۵_خداوند متعال كى جانب سے ابليس كا گمراہ ہون

۲۲۵

،فرمان الہى كے سامنے اُس كى نافرمانى كى سزا تھي_قال ربّ بما ا غويتني

بلا شك وترديد،ادمعليه‌السلام كے سامنے سجدہ نہ كرنے كے بعد، خدا كى جانب سے ابليس گمراہ ہوا تھا _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اُس كى يہ گمراہى سزا كى حيثيت ركھتى ہے_

۶_ابليس ،ناپسنديدہ كاموں كو اچھا بنا كر اور اُنہيں زينت ديكر لوگوں كو گمراہى كى طرف لے جاتا ہے_

قال ربّ بما ا غويتنى لأ زيننّ لهم فى الا رض و لا غوينّهم ا جمعين

۷_زمين ،ابليس كى سر گرميوں اور اُس كے بہكانے كا ميدان و مركز ہے_لأ زيننّ لهم فى الا رض

۸_انسانى ميلانات ميں سے ايك اُس كا زيبائي اور خوبصورتى كى طرف ميلان ہے_لأ زيننّ لهم

يہ كہ ابليس اعمال كو زينت ديكر لوگوں كو گمراہى كى جانب لے جاتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ انسان زيبائي اور زينت كو پسند كرتاہے اور انسانوں كى يہ پسنداور ميلان اُن كى رفتار و كردار پر اثر انداز ہوتى ہے_

۹_ابليس،انسانوں كى طرف سے اچھائيوں اور بُرائيوں كى صحيح پہچان كرنے ميں نانع بنتا ہے_لأ زيننّ لهم

۱۰_انسان ،(ہر وقت )ابليس كے بہكاوے كے خطرے سے دوچار رہتے ہيں _لا غوينّهم ا جمعين

۱۱_انسان ،القائات اور پروپيگنڈے سے متاثر ہونے والى مخلوق ہے_لا غوينّهم ا جمعين

ادمعليه‌السلام :ادم كے سامنے سجدہ نہ كرنے كے اثرات ۴

ابليس :ابليس كا اقرار ۳;ابليس كا بہكانا۱۰;ابليس كا عقيدہ ۲; ابليس كا كردار ۹;ابليس كى گمراہى كا پيش خيمہ ۴ ; ابليس كى سزا ۵;ابليس كى گمراہى ۱،۳;ابليس كى گمراہى كے اسباب ۵;ابليس كے بہكانے كا مكان ۷;ابليس كى فكر ۱، ۴; ابليس كے بہكانے كا طريقہ ۶;ابليس كے بہكانے كے اسباب ۱; ابليس كے سجدہ نہ كرنے كے اثرات ۴

اقرار :گمراہى كا اقرار ۳

الله تعالى :الله تعالى كى جانب سے گمراہى كے اثرات ۱،۵

۲۲۶

انسان :انسان كاتاثيرپذير ہونا ۱۱;انسان كا قابل گمراہ ہونا ۱۱; انسانوں كے ميلانات ۸;انسانوں كى خصوصيات ۱۱; انسانوں كى گمراہى كا خطرہ ۱۰; انسانوں كى گمراہى كے عوامل ۱

برائياں :برائيوں كو زينت دينے كے اسباب ۱

شناخت :شناخت كے موانع ۹

عصيان :خدا كے سامنے عصيان كى سزا ۵

عقيدہ :ربوبيت خدا كا عقيدہ ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل كى تزئين كے اثرات ۶

گمراہي:گمراہى كے عوامل ۶

ميلانات :زيبائي كى جانب ميلان۸

آیت ۴۰

( إِلاَّ عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ )

علاوہ تيرے ان بندوں كے جنھيں تو نے خالص بنا لياہے _

۱_ابليس نے اُن بندوں كو اپنى گمراہى واضلال سے مستثنى قرار ديا ہے كہ جن كو خداوند متعال نے ہر قسم كى الودگى سے پاك كيا ہوا ہے_لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين

مندرجہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''منھم'' عباد كے لئے حال ہو _مخلص صيغہ مفعول ہے اور ايسے شخص كو كہا جاتا ہے كہ جو ہر قسم كى الودگى سے پاك اور منزہ ہو چكا ہو_

۲_ہر قسم كى الودگى سے پاك ہونا اور خدا وند متعال كى بندگى اختيار كرنا ابليس كے بہكاوے سے بچنے كى شرط ہے_

الّا عبادك منهم المخلصين

۳_تمام انسان، حتى خد اكے خالص بندے بھى ابليس كے ذريعے بُرائيوں كى ارائش سے بہك جانے

۲۲۷

اور اُس كے فريب كے خطرے سے دوچارہيں _لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين

جملہ ''لا غوينّهم ا جمعين '' سے جملہ ''الّا عبادك منهم المخلصين '' مستثنى ہوا ہے نہ كہ جملہ ''لأ زيننّ لهم '' يعنى ابليس خدا كے خالص بندوں كو گمراہ كرنے سے عاجز ہے ليكن وہ سب كے پيچھے جاتا ہے اور سب كے دلوں ميں وسوسہ ڈالنے كى كوشش كرتا ہے _قابل ذكر ہے كہ سورہ اعراف كى آيت ۲۰۰ بھى اسى مطلب كى تائيد كر تى ہے كہ جو شيطان كى جانب سے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بہكانے كے بارے ميں ہے (واما ينزغنّك من الشيطان نزغ فاستعذ بالله )_

۴_ابليس ،خلقت انسان كے اغاز سے ہى ادمعليه‌السلام و حوا كى نسل كے زيادہ ہونے اور اُن ميں سے اكثر كے اپنے بہكاوے ميں اجانے اور خدا كے خالص بندوں كے اپنے ورغلانے سے متاثر نہ ہونے سے اگا ہ تھا_

لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين

۵_خدا وند متعال كے خالص بندے اقليت ميں ہيں _الّا عبادك منهم المخلصين

چونكہ قاعدے كے مطابق مستثنى ،مستثنى منہ سے كمتر ہوتا ہے ورنہ استثنا ء غلط ہو گا _اس سے مذكورہ نكتہ اخذ ہوتا ہے_

ادمعليه‌السلام :نسل ادمعليه‌السلام كا زيادہ ہونا ۴

ابليس :ابليس كا علم ۴;ابليس كا ورغلانا ۳;ابليس كے ور غلانے سے بچنے كى شرائط ۲;ابليس كے ورغلانے كى حدود ۱

اخلاص:اخلاص كے اثرات ۲

اكثريت :اكثريت كا بہك جانا ۴

الله تعالى كے بندے :الله تعالى كے بندوں كا بہكاوے ميں نہ انا۱، ۲;الله تعالى كے بندوں كى كمى ۵

انسان :انسان كا بہكاوے ميں انا ۴;انسانوں كى گمراہى ۳;انسانوں كى لغزشيں ۴

عبوديت :عبوديت كے اثرات ۲

مخلصين :مخلصين كا بہكاوے ميں نہ انا ۱،۴;مخلصين كا كم ہونا ۵;مخلصين كا محفوظ ہونا ۱;مخلصين كے فضائل ۱

۲۲۸

آیت ۴۱

( قَالَ هَذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ )

ارشادہوا كہ يہى ميرا سيدھا راستہ ہے _

۱_عبوديت اور ہر قسم كى الودگى سے پاك ہونا ہى خدا كاسيدھا راستہ ہے_

الّا عبادك منهم المخلصين_قال هذا صرط على مستقيم

۲_ابليس كا لوگوں كى اكثر يت كو بہكانے پر قادر ہونا اور خداوند متعال كے خالص بندوں كو گمراہ كرنے سے عاجز ہونا ،الہى قانون اور سنت ہے_الّا عبادك منهم المخلصين_قال هذا صرط على مستقيم

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''ھذا '' كا مشار اليہ ابليس كى جانب سے لوگوں كى اكثريت كا بہكاوے ميں انا اور خالص بندوں كا بہكاوے سے محفوظ رہنا ہواوركلمہ ''علّي'' ضمانت اور ذمہ دارى كا معنى ديتا ہے _اور مستقيم وہ چيز ہے كہ جس ميں كجى و انحراف پيدا نہيں ہوتا لہذا ''ھذا صرط عليّ مستقيم '' كا معنى يہ ہو گا: خدا كى جانب سے ايسا امر ايك ناقابل تغيير حكم ہے جسے اصطلاح ميں ''سنت '' كہا جاتا ہے_

۳_ لوگوں كو بہكانے كے لئے ابليس كى تمام كوشش اور قدرت ، خداوند متعال كى حاكميت اور قدرت كے تابع ہے_

هذا صرط عليّ مستقيم

جملہ '' ھذا صرط عليّ مستقيم ''ہو سكتا ہے ابليس كے جواب ميں كہا گيا ہو كہ جو اپنى انانيت كى وجہ سے لوگوں كو بہكانے كے عمل كو اپنے ساتھ منسوب كر رہا ہے ليكن خدا اس كے جواب ميں فرماتا ہے :ايسا نہيں بلكہ اُس كى يہ قدرت، قدرت الہى كے تابع ہے_

۴_''عن سلّام بن المستنير الجعفى قال: دخلت على ا بى جعفر عليه‌السلام ...قال: قلت:ما قول الله عزّوجلّ فى كتابه:''قال هذا صراط عليّ مستقيم'' قال:صراط على بن ا بى طالب عليه‌السلام .. . ;(۱) سلام بن مستنير جعفى سے منقول ہے كہ ميں امام باقرعليه‌السلام كي

____________________

۱)تفسير فرات ،ص۲۲۵، ح۱ ،مسلسل۲ ،۳; بحارالانوار ،ج۳۵، ص۳۷۲، ح۱۸_

۲۲۹

خدمت ميں حاضر ہوا اور ميں نے اما معليه‌السلام سے پوچھا : خداوند عزوجل نے اپنى كتاب ميں يہ جو فرمايا ہےكه''قال هذا صراط على مستقيم'' ،اس سے كيا مراد ہے؟اپعليه‌السلام نے فرمايا:يہ ،على ابن ابى طالبعليه‌السلام كا راستہ ہے ...''

ابليس :ابليس كا بہكانا ۲،۳

اخلاص:اخلاص كى اہميت ۱

اكثريت :اكثريت كا بہكاوے ميں اجانا۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۳;الله تعالى كى سنن ۲;الله تعالى كى قدرت ۳

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا بہكاوے ميں اجانا۲

امير المؤمنين :عليه‌السلام امير المؤمنينعليه‌السلام كے فضائل ۴

انسان:انسان كا بہكاوے ميں اجانا ۲

روايت :۴

صراط مستقيم :۱صراط مستقيم سے مراد ۴

عبوديت :عبوديت كى اہميت ۱

مخلصين:مخلصين كا بہكاوے ميں نہ انا ۲

آیت ۴۲

( إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلاَّ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ )

ميرے بندوں پر تيرا كوئي اختيار نہيں ہے علاوہ ان كے جو گمراہوں ميں سے تيرى پيروى كرنے لگيں _

۱_خداوند متعال، ابليس كے لوگوں كى اكثريت كو گمراہ كرنے پر مبنى دعوى كے جواب ميں اُس كے تسلط كى حدود كو فقط گمراہى كى پيروى كرنے والوں تك محدود قرار ديتا ہے_

لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك منهم المخلصين ...ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

۲۳۰

۲_ابليس ،خداوند متعال كے بندوں پر كسى قسم كا تسلط نہيں ركھتا اور نہ ہى اُن كو گمراہى پر مجبور كر سكتا ہے_

ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

اجبار اور زبر دستى كے ذريعے كسى چيز كے حصول كو''سلطان''كہتے ہيں _

۳_ ابليس كے ورغلانے اور تسلط پانے كے مقابلے ميں انسا ن كا ازاد،مختار اور اُس كى مخالفت كرنے پر قادر ہونا_

ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

۴_عبوديت اور بندگي،خداوندمتعال كے تقرب كاموجب اور ابليس كے تسلط سے نجات پانے كا سبب بنتى ہے_

ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

ممكن ہے يائے متكلم كى طرف ''عباد'' كے اضافہ ہونے سے بندگان خاص كاذكر مراد ہو_ لہذا مراد كو بيان كرنے والے ہر دوسرے كلمے كى جگہ كلمہ ''عباد'' كا ذكر مذكورہ حقيقت كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۵_ابليس ،خدا كے مقرب اور خالص بندوں پر غلبہ پانے سے عاجز ہے_

الّا عبادك منهم المخلصين ...ان عبادى ليس لك عليهم سلطان

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''عبادي'' سے مراد ''عباد مخلص''ہو كہ جو''الّا عبادك منهم المخلصين '' ميں ايا ہے_جس كے مطابق خدا وند متعال ابليس كے خالص بندوں كو گمراہ نہ كرنے كے دعوى كے جواب ميں فرماتا ہے:''تم ميں اس قسم كا كام كرنے كى طاقت ہى نہيں ''_

۶_ابليس، فقط اُن لوگوں پر تسلط حاصل كر سكتا ہے جو اُس كى پيروى كرتے ہيں اور گمراہى كے قابل ہيں _

ليس لك عليهم سلطان الّامن اتبعك من الغاوين

۷_ابليس كے بہكاوے ميں انا ،اُس كے تسلط كو قبول كرنے كا پيش خيمہ بنتا ہے_

لا غوينّهم ا جمعين_الّا عبادك ليس لك عليهم سلطان الّامن اتبعك

۸_ ابليس كے پيروكار،گمراہ لوگ ہيں _الّامن اتبعك من الغاوين

''من الغاوين '' ،''اتبع'' كى فاعلى ضمير كے لئے حال ہے اور''الغاوين '' ،''غيّ'' ( فاسد عقيدے) كے مصدر سے ہے جو ايسے لوگوں كو كہ

۲۳۱

جاتا ہے جوفاسدعقيدہ ركھتے ہوں _

۹_انسان، خود ابليس كے تسلط اور بہكاوے كا سبب فراہم كرتا ہے_الّامن اتبعك من الغاوين

۱۰_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام فى قوله عزّوجلّ:''ان عبادى ليس لك عليهم سلطان'' ...ليس له على هذه العصابة خاصة سلطان،قال:قلت:وكيف جعلت فداك وفيهم مافيهم؟قال:ليس حيث تذهب،انما قوله:'' ليس لك عليهم سلطان''ا ن يحبب اليهم الكفر ويبغض اليهم الايمان ;(۱) حضرت امام صادق عليہ السلام سے خداوند عزوجل كے كلام ''ان عبادى ليس لك عليھم سلطن''كے بارے ميں منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:ابليس كو فقط اس خاص گروہ (شيعہ) پر كسى قسم كا تسلط حاصل نہيں _راوى كہتا ہے ،ميں نے امامعليه‌السلام سے عرض كى :ابليس كيسے شيعوں پر تسلط نہيں ركھتا جبكہ شيعوں ميں بھى گناہگار پائے جاتے ہيں ؟امامعليه‌السلام نے فرمايا:ايسا نہيں كہ جيسا تم سوچ رہے ہو بلكہ خدا كے فرمان ''ليس لك عليھم سلطن''سے مراد يہ ہے كہ ابليس، كفر كو اُن كى نظروں ميں پسنديدہ اور ايمان كو ناپسنديدہ نہيں بنا سكتا _

۱۱_''عن جابر عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال:قلت ا را يت قول الله :''ان عبادى ليس لك عليهم سلطان''ماتفسيرهذا؟قال:قال الله :انك لاتملك ا ن تدخلهم جنة ولاناراً ;(۲) جابر كہتے ہيں ميں نے امام باقر عليہ السلام سے عرض كى :مجھے خدا كے كلام''ان عبادى ليس لك عليهم سلطان'' كے بارے ميں بتايئے كہ اس كى تفسير كيا ہے؟امامعليه‌السلام نے فرمايا:خدا فرماتاہے :بتحقيق تو اُنہيں نہ بہشت ميں داخل كرسكتا ہے نہ جہنم ميں _

ابليس :ابليس سے نجات كے عوامل ۴;ابليس كا ادعا۱ ; ابليس كابہكانا۱;ابليس كاتسلط جن كے شامل حال ہے ۱،۶ ;ابليس كاناتوان ہونا ۲،۵;ابليس كے بہكاوے ميں انے كے اثرات ۷; ابليس كے پيروكا ر ۱; ابليس كے ورغلانے كا پيش خيمہ ۹; ابليس كے پيروكاروں كى گمراہى ۸; ابليس كے تسلط سے محفوظ رہنا۵;ابليس كے تسلط كاپيش خيمہ ۷،۹; ابليس كے تسلط كى نفى ۲،۱۰،۱۱;ابليس كے تسلط كى حدود ۳

الله تعالى كے بندے:اُن كا محفوظ رہنا ۲

____________________

۱)معانى الاخبار ،ص۱۵۸،ح۱;نورالثقلين ،ج۳،ص ۱۵ ، ح۵۴_

۲)تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۴۲،ح۱۶ ; نور الثقلين ،ج۲، ص ۱۶،ح۵۶_

۲۳۲

انسان:انسان كااختيار ۲،۳;انسان كا كردار ۹;انسان كى قدرت ۳

تقرب:خدا كے تقرب كے عوامل ۴

جبر واختيار :۲

روايت :۱۰،۱۱

شيعہ :شيعوں كے فضائل ۱۰

عبوديت :عبوديت كے اثرات ۴

گمراہ لوگ :۸

مخلصين :مخلصين كا محفوظ ہونا ۵;مخلصين كا ناقابل گمراہ ہونا ۵

مقربين :مقربين كامحفوظ ہونا۵;مقربين كاناقابل گمراہ ہونا ۵

آیت ۴۳

( وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ )

اور جہنّم ايسے تمام لوگوں كى آخرى وعدہ گاہ ہے _

۱_جہنم ،ابليس كے تمام گمراہ پيروكاروں كى وعدہ گا ہ ہے_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين

۲_ابليس كے گمراہ پيروكاروں كو خداوندمتعال كادھمكى اميز طور پر خبردار كرنا_

الّامن اتبعك من الغاوين وان جهنّم لموعدهم ا جمعين

۳_ جہنم ميں گرفتار ہونے كے اسباب ميں سے ابليس كى پيروى كرنا اور گمراہ ہونا ہے_الّامن اتبعك ...وان جهنّم لموعدهم

۴_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام فى قوله:''ان جهنّم لموعدهم ا جمعين''فوقوفهم على الصراط (۱) حضرت امام باقر سے خداوند عزوجل كے فرمان:''ان جهنّم لموعدهم اجمعين''

____________________

۱)_تفسير قمى ،ج۱،ص۳۷۶،;نورالثقلين ،ج۳، ص۱۷، ح۶۰_

۲۳۳

كے بارے ميں منقول ہے كہ اس سے مراداُن كا صراط پر توقف كرنا ہے_

ابليس :ابليس كى پيروى كے اثرات۳;ابليس كے پيروكار جہنم ميں ۱;ابليس كے پيروكاروں كى وعدہ گاہ ۱،۴;ابليس كے پيروكاروں كے لئے وعيد ۲

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے وعيد۲

جہنم :جہنم كے موجبات ۳جہنمى لوگ :۱

روايت :۴

گمراہى :گمراہى كے اثرات ۳

آیت ۴۴

( لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ )

اس كے سات دروازے ہيں اور ہر دروازے كے لئے ايك حصّہ تقسيم كرديا گياہے _

۱_جہنم كے سات دروازے ہيں _لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۲_گمراہوں كے ہر گروہ كے جہنم ميں داخل ہونے كے لئے ايك مخصوص دروازہ ہے_

من الغاوين_وان جهنّم لموعدهم ...لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۳_سات دروازوں والى جہنم كہ جس كے نچلے طبقات ہيں اور گمراہوں كا ہر گروہ ايك مخصوص طبقے اور مشخص حصے ميں ہوگا_لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''ابواب '' سے اُن كا كنائي معنى مراد ہو ;چونكہ ہر دروازہ عام طور پر ايك خاص مكان كى طرف كھلتا ہے اور كسى مستقل جگہ تك لے جاتا ہے _اس مطلب كى تائيد بعد والى عبارت سے بھى ہوتى ہے كہ جس ميں ہر دروازہ گمراہوں كے ايك گروہ كے لئے معين كيا گيا ہے_

۲۳۴

۴_دنيا ميں سات ايسے غلط راستے اور جرائم ہيں كہ جو جہنم تك لے جاتے ہيں _

ان جهنّم ...لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۵_جہنم ميں مختلف درجات (طبقات)اورشديد وخفيف قسم كے گوناگوں عذاب موجود ہيں _

لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ايت ميں ''سبعہ '' سے كثرت كے لئے كنايہ مراد ہو اور جہنم كے عذابوں كے مختلف اور شديد وخفيف ہونے كى طرف اشارہ ہونہ كہ ايك مشخص عدد مراد ہو_

۶_ہر گناہ، اپنى متناسب سزااور عذا ب كا حامل ہے_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين _لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

يہ جو كہا گيا ہے كہ :''گمراہوں كے ہر گروہ كے لئے جہنم ميں ايك مخصوص دروازہ يا طبقہ ہوتا ہے_''اس سے معلوم ہوتا ہے كہ گناہ بھى مختلف اور اپنى متناسب سزا ركھتے ہيں _

۷_انسان كى عاقبت ميں اُس كا عقيدہ اور عمل اہم كردار ادا كرتے ہيں _

الّامن اتبعك من الغاوين_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين _لها سبعة ا بوب لكلّ باب منهم جزء مقسوم

۸_''عن ا ميرالمو منين عليه‌السلام :ان جهنّم لها سبعة ا بواب ا طباق بعضها فوق بعض او وضع احدي، يديه على الاُخرى فقال:هكذا وان الله وضع النيران بعضها فوق بعض فا سفلها جهنّم وفوقها لظى وفوقها الحطمة وفوقها سقر وفوقها الجحيم وفوقها السعير وفوقها الهاوية; (۱) حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جہنم كے سات دروازے اور طبقے ہيں _اُن ميں سے ہر ايك دوسرے كے اوپر قائم ہے_ امامعليه‌السلام نے ان طبقات كى كيفيت بتاتے ہوئے اپنا ايك ہاتھ دوسرے ہاتھ پر ركھا اور فرمايا:ايسے اور پھرمزيد فرمايا :بتحقيق خدا نے ...اگ كواگ پر قرار ديا ہے اُس كا نچلا طبقہ'' جہنم ''اوراُس سے اوپر والا طبقہ ''لظى ''اور اسكے بعد والا''حطمہ''اور اس سے بھى اوپر ''سقر'' اسكے بعد ''جحيم''اور اس كے بعد ''سعير'' اور اخر ميں ''ھاويہ '' ہے_

۹_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام عن ا بيه،عن جدّه عليه‌السلام قال:للنار ...باب يدخل منه فرعون وهامان وقارون وباب يدخل منه المشركون والكفار ...وباب يدخل منه بنواّميّه ...وباب يدخل منه مبغضونا ومحاربونا وخاذلونا وانه لا عظم الا بواب وا شدها حرّاً ;(۲) امام سجادعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:اگ ...كا ايك دروازہ ہے كہ جس سے فرعون ،ھامان اور قارون داخل ہوں گے اور ايك دوسرا دروازہ ہے كہ جس سے مشركين اور

۲۳۵

كفارداخل ہوں گے_اسى طرح ايك دروازے سے بنى اُميہ داخل ہوں گے ايك دروازے سے وہ لوگ داخل ہوں گے جواپنے دل ميں ہمارا بغض ركھتے ہيں اور ہمارے ساتھ جنگ كرتے ہيں اور ہمارى مدد نہيں كرتے اور يہ سب سے بڑا اور سب سے زيادہ جلانے والا دروازہ ہو گا_

۱۰_''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قوله''لكلّ باب منهم جزء مقسوم''قال:ان من ا هل النار من تا خذه النارالى كعبيه،وان منهم من تا خذه النارالى حجزته، ومنهم من تا خذه الى تراقيه منازل با عمالهم،فذلك قوله:'' ...لكلّ باب منهم جزء مقسوم'' ;(۳) حضرت رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خدا كے كلام :''لكلّ باب منهم جزء مقسوم'' كے بارے ميں منقول ہے كہ اپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا:بعض اہل اتش وہ لوگ ہيں كہ جنہيں ٹخنوں تك اگ جلائے گى _بعض كوكمر تك اور بعض كو گلے تك _يہ وہ منازل اور مراتب ہيں كہ جو اہل اتش كے مختلف اعمال سے تعلق ركھتے ہيں اسى لئے خدا وندمتعال نے فرماياہے:لكلّ باب منهم جزء مقسوم ...'' _

۱۱_''قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فى قوله تعالى :''لكلّ باب منهم جزء مقسوم'': جزء ا شركوابالله ،وجزء شكّوا فى الله وجزء غفلوا عن الله ;(۴) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خداوند متعال كے فرمان :''لكلّ باب منهم جزء مقسوم'' كے بارے ميں فرمايا:ايك گروہ نے خدا سے شرك كيا ،ايك گروہ نے خدا ميں شك كيا ہے اور ايك گروہ خدا سے غافل رہا ہے(يہى جہنم كے دروازوں كے لئے تقسيم شدہ گروہ ہيں )_

اعداد:سات كا عدد ۱،۳،۴

جرم :جرم كا انجام ۴;جرم كى اقسام ۴

جہنم :جہنم كى اگ ۱۰;جہنم كے دروازوں كى تعداد ۱ ; جہنم كے عذاب كى مختلف اقسام ۵;جہنم كے دركات ۳،۵، ۸ ;جہنم كے دروازے ۲،۸ ، ۹ ; عذاب جہنم كے مراتب ۵

جہنمى لوگ:ان كى اقسام ۱۰،۱۱;ان كے داخل ہونے كى كيفيت ۹

____________________

۱)مجمع البيان ،ج۶،ص ۵۱۹;نورالثقلين ،ج۳،ص ۱۹، ح۶۴_

۲)خصال صدوق ،ج۲،ص۳۶۱ ،ح۵۱; نور الثقلين ،ج۳، ص۱۸،ح۶۳_

۳)الدرالمنثور ،ج۵،ص۸۲_۴)الدرالمنثور ،ج۵،ص۸۳_

۲۳۶

خطا:خطا كا انجام ۴;خطا كى اقسام ۴

روايت :۸،۹،۱۰،۱۱

سزا:سزا كا گناہ كے ساتھ تناسب ۶;سزا و جزا كا نظام ۶

عاقبت:عاقبت ميں موثر عوامل ۷

عقيدہ :عقيدہ كے اثرات ۷

عمل :عمل كے اثرات ۷

گمراہ لوگ :ان كا جہنم ميں ہونا۳;ان كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲

آیت ۴۵

( إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ )

بيشك صاحبان تقوى باغات اور چشموں كے درميان رہيں گے_

۱_بہشت كے باغات اور چشموں سے بھرے مقامات متقين كا ٹھكانہ ہيں _ان المتقين فى جنت وعيون

۲_بہشت كى نعمتوں سے بہرہ مند ى كا سبب، تقوى ہے_ان المتقين فى جنت وعيون

۳_متقين كى بہشت ،مختلف باغات اور گوناگوں چشموں كى حامل ہوگي_ان المتقين فى جنت وعيون

۴_متقين ،خدا كے خالص بندے اور ابليس كے وسواس اور تسلط سے نجات يافتہ(لوگ) ہيں _

ان المتقين فى جنت وعيون

گذشتہ ايات ميں لوگوں كو دو گروہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے:۱_ابليس كے گمراہ پيروكار ;۲_خدا كے خالص بندے _اس كے بعد پہلے گروہ كا قيامت ميں مقام واضح كياگياہے _اس ايت ميں دوسرے گروہ كا انجام بيان كيا گيا ہے اور اُن كے

۲۳۷

لئے ''مخلصين ''كے بجائے ''متقين '' كى تعبير استعمال ہوئي ہے جس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۵_متقين كے سعادت مندانہ انجام كے ساتھ ساتھ گمراہوں كے بُرے انجام كا تذكرہ ،قران كے ہدايت كرنے كے اسلوب ميں سے ايك طريقہ ہے_الغاوين_وان جهنّم لموعدهم ا جمعين___ان المتقين فى جنت وعيون

الله تعالى كے بندے:۴

اہل بہشت :۱

بہشت:بہشت كے باغات ۱;بہشت كے باغات ميں تنوع ۳;بہشت كے چشموں ميں تنوع ۳;بہشتى چشمے ۱;موجبات بہشت۲;نعمات بہشت۲،۳

تقوى :تقوى كے اثرات ۲

قران :قرانى تعليمات كا طريقہ ۵;قرانى ہدايت كا طريقہ ۵

گمراہ لوگ :ان كے انجام كا بيان ۵

متقين :متقين كى بہشت كى خصوصيات ۳;متقين كا اخلاص ۴;متقين بہشت ميں ۱;متقين كا محفوظ ہونا ۴ ;متقين كے انجام كا بيان ۵; متقين كے فضائل ۴

مخلصين :۴

ہدايت:ہدايت كا طريقہ۵

آیت ۴۶

( ادْخُلُوهَا بِسَلاَمٍ آمِنِينَ )

انھيں حكم ہوگا كہ تم ان باغات ميں سلامتى اور حفاظت كے ساتھ داخل ہوجائو _

۱_متقين كوسلامتى ،مكمل امنيت اور ہر قسم كے دكھ درد اور ناامنى و ناراحتى كے بغير بہشت ميں داخل ہوجانے كى دعوت_

ادخلوها بسلم ء امنين

''بسلام'' ميں ''با'' بمعنى ''مصاحبت ''استعمال ہوئي ہے_

۲_متقين كوبہشتى باغات كے ہر حصے ميں داخل ہونے كى اجازت ہے_ادخلوها بسلم ء امنين

۲۳۸

يہ كہنے كے بعد كہ ''متقين بہشت ميں رہيں گے '' جملہ ''ادخلوھا''كو شايد اس لئے ذكر كيا گيا ہے كہ وہ بہشت كے مختلف حصوں ميں ازادى كے ساتھ رہنے كے بارے ميں شك وترديد ميں مبتلا ہوں گے لہذا اُنہيں كہا جائے گا كہ ''تم سلامتى اور امنيت كے ساتھ بہشت كے ہر حصے ميں داخل ہو سكتے ہو''_

۳_متقين ،سلام و تحيت اور خوش امديد كے ساتھ بہشت ميں داخل ہوں گے_ادخلوها بسلم ء امنين

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''سلام '' سے وہى سلام اور درود مراد ہو كہ جو عام طور پر مسلمانوں كى ثقافت كا حصہ ہے_

۴_تقوى ،اخرت ميں مكمل سلامتى اور امنيت كے ساتھ سعادتمندانہ انجام كا پيغام ديتا ہے_

ان المتقين فى جنت ...ادخلوها بسلم ء امنين

۵_انسانوں كے نزديك سلامتى اور امنيت كى بہت زيادہ اہميت اور قدرو منزلت ہے_يہ كہ خداوند عالم نے متقين كى بہشت ميں پہلى پاداش سلامتى اور امن كو قرار ديا ہے او انسانوں كو اس كى نويد دى ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_ادخلوها بسلم ء امنين

۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام :ان ا ميرالمو منين عليه‌السلام لمّابويع ...صعد المنبر فقال: ا يّها الناس ا لا وان التقوى مطاياذلل حمل عليهاا هلهاواعطوا ا زمتّها فا وردتهم الجنة وفتحت لهم ا بوابها و وجدوا ريحها و طيبها وقيل لهم:''ادخلوهابسلام امنين'' ;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جب امير المؤمنينعليه‌السلام كى بيعت ہو گئي تو اس كے بعد اپعليه‌السلام منبر پر تشريف لے گئے اور فرمايا:اے لوگو اگاہ رہو كہ تقوى ايسى مطيع سواريوں كى مانند ہے جن پر اُن كے اہل انسان سوار ہو جاتے ہيں اور اُن كى زمام اُن كے ہاتھ ميں ہوتى ہے اور وہ سوارياں اپنے سواروں كو بہشت ميں داخل كر ديتى ہيں اور اُس كے دروازے اُن سواروں كے لئے كھول ديئے جاتے ہيں اوروہ بہشت كى ٹھنڈى ہوائوں اور خوشبو ئوں كے جھونكے محسوس كرنے لگتے ہيں اور اُن سے كہا جاتا ہے:ادخلوهابسلام امنين ''

امنيت :

____________________

۱_كافى ،ج۸،ص۶۷،ح۲۳;نور الثقلين ،ج۳ ، ص۱۹ ،ح۶۷_

۲۳۹

اُخروى امنيت كے عوامل ۴;امنيت كى اہميت ۵

بہشت :بہشت كى طرف دعوت ۱

بہشتى لوگ :۱

تقوى :تقوى كے اثرات ۴،۶

روايت :۶

سعادت :اُخروى سعادت كے عوامل ۴

سلامتى :اُخروى سلامتى كے عوامل ۴;سلامتى كى اہميت ۵

متقين :بہشت ميں متقين پر سلام ۳;بہشت ميں متقين كى ازادى ۲;متقين كو دعوت ۱;بہشت ميں متقين كى سلامت ۱;متقين كى بہشت ميں امنيت ۱;متقين كے بہشت ميں داخل ہونے كى كيفيت ۳،۶

آیت ۴۷

( وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَاناً عَلَى سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ )

اور ہم نے ان كے سينوں سے ہر طرح كى كدورت نكال لى ہے اور وہ بھائيوں كى طرح آمنے سامنے تخت پر بيٹھے ہوں گے _

۱_خداوند متعال، بہشت ميں متقين كے دلوں سے ہر قسم كا كينہ اور عداوت نكال دے گا _

ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ ''غل'' كا لغوى معنى دشمني، عداوت اور كينہ ہے

۲_متقين، بہشت ميں دوستا نہ اور ہر قسم كى ملاوٹ سے پاك تعلقات ركھيں گے_

ادخلوها بسلم ء امنين_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ ''غل '' كاايك لغوى معنى ملاوٹ اور ناخالصى ہے_

۳_انسان ميں دشمنى اور كينے كا مقام اُس كا سينہ ہے_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ

۴_بہشت ميں انسان ،جسمانى حيثيت سے حاضر ہونگے_ونزعنا مافى صدورهم من غلّ اخونًاعلى سرر متقبلين

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945