تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 235119
ڈاؤنلوڈ: 3127


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 235119 / ڈاؤنلوڈ: 3127
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

رہبري:عدالت رہبرى ۹

قدروقيمت : ۸

قيمت گذارى :قيمت گذارى كا معيار ۶، ۹

كم فروشي:كم فروشى سے اجتناب ۱;كم فروشى سے اجتناب كى اہميت ۳;كم فروشى كا نقصان ۵

معاشرتى منافع : ۳

معاملہ:معاملہ ميں خيانت سے اجتناب ۳;معاملہ كے احكام ۱، ۲;معاملہ ميں ترازو ۲ ; معا ملہ ميں صداقت كى قدروقيمت ۸

نقصان :نقصان كے اسباب ۵

واجبات :۱

آیت ۳۶

( وَلاَ تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولـئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْؤُولاً )

اور جس چيز كا تمہيں علم نہيں ہے اس كے پيچھے مت جانا كہ روز قيامت سماعت، بصارت اور قوت قلب سب كے بارے ميں سوال كيا جائے گا (۳۶)

۱_جس چيز كا انسان كو علم وخبر نہيں ہے اس كى پيروى كرنا ممنوع ہے _ولا تقف ماليس لك به علم

۲_انسان كے عقائد اور كردار ،علم وآگاہى كى بنياد پر قائم ہونے چايئے_ولا تقف ماليس لك به علم

۳_انسان اپنى آنكھ، كان اور دل كے كاموں كےحوالے سے الله تعالى كى بارگاہ ميں جواب دہ ہے _

إن السمع والبصروالفواد كلّ أولئك كان عنه مسئولا

۴_وہ لوگ جن كے پاس علم وآگاہى حاصل كرنے كے ضرورى وسائل ہيں وہ الله تعالى كى بارگاہ ميں جواب دہ ہيں _

إن السمع والبصر والفوا د كلّ أولئك كان عنه مسئولًا

۵_جو كچھ سناگيا يا ديكھا گيا يا اس كے دل ميں آيا ہے اس كے علم وآگاہى كے مرحلہ تك پہنچنے سے پہلے انسان كا اس پر حكم وعمل ممنوع ہے_ولا تقف ماليس لك به علم إن السمع والبصر والفو اد كلّ أولئك كان عنه مسئولًا

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ عام طور پر غير علمى كى بنياد سنى سنائي' ديكھى ہوئي اور ظاہرى طور پر تسليم كى گئي چيزيں ہوتى ہيں _

۱۰۱

الله تعالى نے ايسى غير علمى چيزوں سے انسانوں كو دور كرنے كے لئے انہيں خبردار كيا ہے كہ ديكھى ہوئي جب تك مرحلہ علم ويقين تك نہ پہنچيں قابل اعتماد نہيں ہيں اور اگر ان پر اعتماد كيا گيا تو اس كا حساب ہوگا_

۶_سننے اور ديكھنے كے اعضاء اور دل ،علم وشناخت كے وسائل ہيں _ولا تقف إن السمع والبصر والفواد

۷_حقيقى شناخت پيدا كرنے كے لئے سننے ' ديكھنے اور دل سے صحيح فائدہ نہ اٹھانا انسان كے الله كى بارگاہ ميں جواب دہ ہونے كا موجب ہوگا_ولا تقف إن السمع كان عنه مسئولا

الله تعالى انسان كو غير علمى چيزوں سے دور كرنے كے لئے انہيں سننے' ديكھنے اور دل جيسى نعمات ياد دلائي ہيں تاكہ ان سے صحيح فائدہ اٹھاتے ہوئے مرحلہ يقين تك پہنچے اور اسى بنا پر حكم كرے اور عمل كرے_

۸_روز قيامت آنكھ، كان اور دل سے انسان كے بارے ميں گواہى طلب كى جائے گى _

إن السمع والبصر والفواد كل أولئك كان عنه مسئولا

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ حقيقى آنكھ، كان اور دل سے قيامت كے دن سوال كيا جائے گا _ لہذا ان اعضاء سے سوال ہونا ممكن ہے مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہو_

۹_آنكھ، كان اور دل قيامت كے دن مورد سوال قرار پائيں گے_إن السمع والبصر والفواد كل أولئك كان عنه مسئولا

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ اولاً: ان اعضاء سے واقعاً سوال ہوگا_ثانياً: چونكہ اسى نظريہ كى بناپر ان سے دنيا ميں سوال نہيں ہوگاتو مراد يہ ہے كہ روز قيامت سوال ہوگا_

۱۰_عن أبى جعفر (ع) بعث الله محمداً و ا نزل عليه فى سورة بنى إسرائيل بمكة وا نزل نهياً عن اشياء حذرّ عليها ولم يغلّظ فيها و لم يتواعد عليها وقال : ولا تقف ماليس لك به علم إن السمع والبصر والفواد كل أولئك كان عنه مسئولاً (۱) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ الله تعالى نے حضرت محمد(ص) كو مبعوث كيا اور ان پر مكہ ميں سورہ بنى إسرائيل سے آيات نازل كيں (كہ ان آيات ميں ) ايسى چيزوں سے نہى كى كہ جن سے پرہيز لازمى تھا ليكن ان نواہى ميں سختى اور شدت نہ دكھائي اور ان كے ارتكاب پر وعدہ عذاب نہ ديا اور فرمايا :''ولا تقف ماليس لك به علم ان السمع والبصر والفواد كل اولئك كان عنه مسئولاً'' _

____________________

۱) كافى ج۲ ص ۳۰ ، ح۱_ بحارالانوار ج ۶۶ ص ۸۷ ح ۳۰_

۱۰۲

۱۱_عن الحسين بن هارون قال: قال لى أبو عبدالله (ص) :إن السمع والبصر والفو اد كل أولئك كان عنه مسئولاً قال: يسا ل السمع عما سمع والبصر عمّا نظر إليه والفو اد عمّا عقد عليه (۱) حسن بن ہارون كہتے ہيں كہ امام صادق (ع) نے مجھ سے فرمايا اس آيت ''إن السمع والبصر والفو اد كلّ إولئك كان عنه مسئولاً' '

سے مراد يہ ہے كہ كان سے جو كچھ سنا'آنكھ سے جو كچھ ديكھا اور دل سے جس چيز پر عقيدہ پيدا كيا ' سوال ہوگا_

۱۲_عن موسى بن جعفر (ع) قال على بن الحسين (ع) وليس لك ا ن تتكلم بما شئت لا ن الله تعالى قال : ولا تقف ماليس لك به علم (۲) امام موسى بن جعفر(ع) امام سجاد (ع) سے روايت كرتے ہيں كہ انہوں نے فرمايا : تم حق نہيں ركھتے كہ جو چاہو وہ كہو كيونكہ الله تعالى فرماتاہے:''ولا تقف ماليس لك به علم''

آنكھ:آنكھ كى ذمہ دارى ۳;آنكھ سے سوال ہونا ۹، ۱۱;آنكھ كے فوائد ۶; آنكھ سے كام لينا ۷;آنكھ كى آخرت ميں گواہى ۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتيں ۷;اللہ تعالى كى نواہى ۱۰

انسان :انسان كى ذمہ دارى ۳، ۴;انسان كے اختيارات كى حد۱۲

بات:بغير علم كے بات سے منع كرنا ۱۲;بغير علم سے بات كى نہى ۱۰

تقليد :اندھى تقليد كى ممنوعيت ۱

دل :دل كى ذمہ دارى ۳;دل سے سوال ہونا ۹،۱۱;دل كے فوائد ۶;دل سے كام لينا ۷;دل كى اخروى گواہى ۸

ذمہ دارى :ذمہ دارى ميں موثر اسباب ۷

روايت : ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲

شناخت:شناخت كے وسائل ۴، ۶ ، ۷

عقيدہ :عقيدہ كے شرائط ۲ ;عقيدہ ميں علم ۲

علم :

____________________

۱) كافى ج ۲، ص ۳۷، ح۲_ نورالثقلين ج۳، ص۱۶۵، ح ۱_

۲) علل الشرائع ص ۶۰۶ ح ۸۰ _۳۸۵ _ نورالثقلين ج ۳ ص ۱۶۵ح ۲۰۹_

۱۰۳

علم كے حصول كى اہميت ۴;علم كى اہميت ۲ ، ۵;علم و عمل ۲

عمل :عمل كا معيار ۵

قضاوت:قضاوت كے احكام ۵;قضاوت ميں علم كا كردار ۵;قضاوت كا معيار ۵

قيامت :قيامت ميں سوال ۹;قيامت ميں گواہى ۸

كان :كان كى ذمہ دارى ۳;كان سے سوال ہونا ۹ ، ۱۱;كان كے فوائد ۶;كان سے كام لينا ۷;كان كى اخروى گواہى ۸

محرمات: ۵

نعمت:ديكھنے كى نعمت ۷;سننے كى نعمت ۷;دل كى نعمت ۷

آیت ۳۷

( وَلاَ تَمْشِ فِي الأَرْضِ مَرَحاً إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولاً )

اور روئے زمين پر اكڑ كر نہ چلنا كہ نہ تم زمين كو شق كرسكتے ہو اور نہ سر اٹھاكر پہاڑوں كى بلنديوں تك پہنچ سكتے ہو(۳۷)

۱_الله تعالى كى لوگوں كو مغرور اور سرورو مست چال سے پرہيز كرنے كى دعوت_ولا تمش فى الأرض مرحا

''مرح'' سے مراد بہت زيادہ خوشى ہے_ (مفردات راغب اور لسان العرب)

۲_تكبر اور بہت زيادہ خوشى ومستى سے پرہيز كرنا لازم اور واجب ہے_ولاتمش فى الأرض مرحا

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ''لا تمش'' سے مراد ايسى رفتار ہو كہ جس ميں مندرجہ بالا تمام حالتيں آجائيں نہ صرف چلنا_

۳_انسان اس سے عاجز ہيں كہ غرور اور گردن اكڑانے سے زمين ميں كوئي رخنہ پيدا كرسكيں يا اپنا قدوقامت پہاڑوں كى مانند كرسكيں _ولا تمش فى الأرض مرحاً إنك لن تخرق الأرض ولن تبلغ الجبال طولا

''لن'' نفى ابدى كے لئے آيا ہے اور ''عاجز كرنے پر '' دلالت كر رہا ہے_ اس آيت ميں حكايت ہے كہ انسان اپنے مست بھرے قدموں سے زمين ميں شگاف پيدا كرنے سے عاجز ہے _

۴_انسان كى رفتار وكردار كى بنياد اس كى باطنى خصلتيں

۱۰۴

ہيں _ولا تمش فى الأرض مرحا

''مرحاً'' كلمہ ''لاتمش'' كى ضميرفاعلى كے لئے حال واقع ہورہاہے اور اس حالت كى تاثير پر دلالت راستہ طے كرنے كے ذريعے ہورہى ہے_

۵_مظاہر طبيعت كے مد مقابل انسان كا اپنى ناتوانى اور ضعف پر غور كرنے سے اسكا تكبر و غرور زائل ہوجاتاہے_

ولا تمش فى الأرض مرحاً إنك لن تخرق الأرض ولن تبلغ الجبال طولا

جملہ ''إنك لن تخرق ...'' جملہ ''لاتمش'' كے لئے علت بن رہا ہے يعنى اے انسان چونكہ تو اپنے قدموں سے زمين ميں شگاف پيدا نہيں كرسكتا اور نہ پہاڑوں كى مانند ہوسكتا ہے _ پس تجھے مغرور اور مست نہيں ہونا چاہئے_ انسان كا اپنے اس ضعف اور ناتوانى كى طرف توجہ كرنے سے اس كا غرور اور تكبر ختم ہوسكتا ہے_

۶_اپنے ضعف وناتوانى سے غفلت،انسان كا ناپسنديدہ خصلتوں ميں گرفتار ہونے كا سبب بنتا ہے_

ولا تمش فى الأرض مرحاً انك لن تخرق الأرض ولن تبلغ الجبال طولا

۷_مظاہر طبيعت كى مضبوطى اور انكے مد مقابل اپنى كمزورى پر توجہ كرنے سے عبرت ونصےحت حاصل ہوتى ہے_

لن تخرق الأرض ولن تبلغ الجبال طول ''إنك لن تخرق الأرض و ... '' كاذكر حقيقت ميں مظاہر طبيعت كى مضبوطى اور اس كے مد مقابل انسان كے ضعف پر توجہ دلانا انسان كے لئے عبرت آموز ہوسكتى ہے _

۸_بے بنياد خيالات كى بنياد پر ستون غرور قائم ہوئے ہيں _ولا تمش فى الأرض مرحاً إنك لن تخرق الأرض ولن تبلغ الجبال طول

۹_عن أبى جعفر (ع) بعث الله محمداً و ا نزل عليه فى سورة بنى إسرائيل بمكة وا نزل نهياً عن اشياء حذرّ عليها ولم يغلظّ فيها و لم يتواعد عليها وقال ...''ولا تمش فى الأرض مرحاً إنك لن تخرق الأرض ولن تبلغ الجبال طولاً'' _(۱) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ الله تعالى نے حضرت محمد (ص) كو مبعوث كيا اور ان پر مكہ ميں سورہ بنى إسرائيل سے آيات نازل كيں (كہ ان آيات ميں ) ايسى چيزوں سے نہى كى كہ جن سے پرہيز لازمى تھا ليكن ان نواہى ميں سختى اور شدت نہ دكھائي اور ان كے ارتكاب پر وعدہ عذاب نہ ديا اور فرمايا : ''ولا تمش فى الأرض مرحاً انك لن تخرق الأرض ولن تبلغ الجبال طولاً''_

____________________

۱) _كافى ج ۲، ص ۳۰، ح۱_ بحارالانوار ج ۶۶، ص ۸۷، ح ۳۰_

۱۰۵

احكام :۲

اخلاق :برے اخلا ق كا پيش خيمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كى دعوتيں ۱;اللہ تعالى كى نواہى ۹

انسان :انسان كا تكبر ۳;انسان كے صفات ۴;انسانوں كے عجز سے عبرت ۷; انسان كا عجز ۳

تكبر:تكبر سے اجتناب۱;تكبر كے احكام ۲;تكبر كى بنياد ۸;تكبر سے موانع ۵;تكبر سے نہى ۹;تكبر سے اجتناب كا وجوب ۲

خوشي:خوشى ميں افراط سے اجتناب ۱، ۲

ذكر:انسانوں كے عجز كے ذكر كے نتائج ۵; طبعيت كى مضبوطى كے ذكر كرنے كے نتائج ۷

رفتار:رفتار كى بنياديں ۴

روايت : ۹زمين :زمين ميں شگاف ڈالنا ۳

عبرت :عبرت كے اسباب ۷

غفلت :عجز سے غفلت كے نتائج ۶

نظريہ:غلط نظريہ كے نتائج ۸

واجبات: ۲

آیت ۳۸

( كُلُّ ذَلِكَ كَانَ سَيٍّئُهُ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوهاً )

يہ سب باتيں وہ ہيں جن كى برائي تمھارے پروردگار كے نزديك سخت ناپسند ہے (۳۸)

۱_عقائد ، اخلاق اور كردار كے حوالے سے تمام تر انحراف الله تعالى كے نزديك ناپسنديدہ اور قابل نفرت ہيں _كلّ ذالك كان سيّئه عند ربك مكروها ''ذلك '' كا مشار إليہ وہ تمام عقائد اور اخلاق كے متعلق احكام ہيں كہ جو پچھلى آيات ميں (۲۲_۳۷)ذكرہوئے ہيں _

۲_الله تعالى كے ساتھ شرك ، والدين سے جھگڑنا ،

فضول خرچى ، بچوں كا قتل، زنا، ناحق قتل ، يتيموں كا مال كھانا ، غير علمى راہوں كى پيروى اور مغرورانہ انداز سے چلنا يہ

۱۰۶

سب چيزيں الله تعالى كے نزديك ناپسنديدہ اور قابل نفرت اعمال ہيں _كلّ ذلك كان سيّئه عند ربّك مكروها

۳_الله تعالى كى برائيوں سے نہى انسانوں كى تربيت، رشد اور كمال كى خاطر ہے_كل ذالك كان سيّئه عند ربك مكروها

پروردگار كچھ ناپسنديدہ اعمال كى نہى كرنے كے بعد فرماتا ہے:''يہ سب كے سب تيرے پروردگار كے نزديك ناپسنديدہ ہيں ''_تو يہاں الله تعالى كے نام كى جگہ ''رب'' آيا ہے جو كہ صفت ہے تو الله تعالى كے نام كا ذكر نہ ہونا اسى طرح كسى اور صفت كا ذكر نہ ہونا اس حقيقت كو واضح كررہاہے كہ ان چيزوں سے نہى انسانوں كى پرورش كى خاطر ہے كيونكہ ''رب'' سے مراد پرورش كرنے والا ہے_

۴_يہاں تك كہ الله تعالى كے ناپسنديدہ اور قابل نفرت اعمال كے حوالے سے بھى انسان آزاد اور اختيار ركھتا ہے _

كل ذلك كان سيّئه عند ربك مكروها

يہ كہ الله تعالى نے غلط كاموں كو شمار كرنے كے بعد ان سے نہى فرمائي ہے_ اور پھر فرمايا ہے:''سيّئہ عند ربك مكروہا'' معلوم ہوتا ہے كہ انكے قابل نفرت ہونے كے باوجود انسان كو تكوينى طور پر ان كے بجالانے سے نہيں روكا گيا اس سے انسان كے عملى اختيار كا علم حاصل ہوتا ہے_

۵_غلط اور ناپسنديدہ اعمال تمام آسمانى اديان ميں ناپسنديدہ ہيں _كل ذلك كان سيّئه عند ربك مكروها

''كان'' فعل ماضى ہے اور الله تعالى كى پچھلے اديان ميں محرمات كى نہى قديمى كو واضح كررہاہے_

۶_غرور، تكبرنيك اور بد جہات كا حامل ہے_ولا تمش فى الأرض مرحاً كل ذلك كان سيّئه عند ربك مكروها

يہ بھى احتمال ہے كہ ''ذلك'' كا مشاراليہ پچھلى ايك آيت ہو اور ''كل ذلك'' سے مراد تكبر ہو اور جمع كا اشارہ ہوسكتا ہے كہ تكبر كى مختلف جہات كى طرف اشارہ كر رہا ہو _

۷_ دينى تعليمات انسانوں كى فطرت اور طبيعى ميلانات كے ساتھ ہم آہنگ ہوتى ہيں _كل ذلك كان سيّه عند ربك مكروه ''ذلك '' كا مشار اليہ وہ تمام تر عقائد و اخلاق كے حوالے سے انحرافات ہيں جو پچھلى آيات ميں ذكر ہوئے ہيں _ الله تعالى نے انہيں ناپسند فرمايا ہے اور انہيں ''سيّئہ'' سے تعبير كيا ہے_ ''سيّئہ'' جو كہ مادہ ''سوئ'' سے تعلق ركھتا ہے اس سے مراد ہر وہ چيز ہے جو انسان كے لئے رنج وغم كا باعث بنے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تعليمات دينى اور طبعيت انسان ميں ہم آہنگى موجود ہے_

۸_بعض چيزيں جو الله كے لئے ناپسند اور قابل نفرت

۱۰۷

ہيں پھر بھى وجود خارجى پيدا كرنے كى مستحق ہوتى ہيں _كل ذلك كان سيّه عند ربك مكروها

آسمانى اديان :آسمانى اديان ميں ناپسنديدہ عمل ۵; آسمانى اديان ميں ہماہنگى ۵

احكام:فلسفہ احكام ۳

اخلاق:برے اخلاق كا ناپسنديدہ ہونا ۱

الله تعالى :الله تعالى كى نفرتيں ۱;اللہ تعالى كى نواہى ۳

انسان :انسان كا اختيار ۴; انسانوں كے كمال كى اہميت ۳

بچوں كا قتل:بچوں كے قتل كا ناپسنديدہ ہونا ۲

تربيت :تربيت ميں مؤثر اسباب ۳

تقليد :اندھى تقليد كا ناپسنديدہ ہونا ۶

تكبر:تكبر كى اقسام ۶;تكبر كا پسنديدہ ہونا ۶; تكبر كا ناپسنديدہ ہونا ۶

جبر واختيار : ۴

دين :دين كا فطرى ہونا ۷

زنا :زنا كا ناپسنديدہ ہونا ۲

شرك:شرك كا ناپسنديدہ ہونا ۲

عقيدہ :عقائد ميں انحراف پرناپسندى ۱

عمل :ناپسنديدہ عمل كا تحقق ۸;ناپسنديدہ عمل ۲، ۴ ; ناپسنديدہ عمل سے نہى ۳

فضول خرچى :فضول خرچى كا ناپسنديدہ ہونا ۲

قتل :ناحق قتل كى ناپسنديدگى ۲

والدين :والدين كى بے احترامى كا ناپسنديدہ ہونا ۲

يتيم :مال يتيم كے كھانے كا ناپسنديدہ ہونا ۲

۱۰۸

آیت ۳۹

( ذَلِكَ مِمَّا أَوْحَى إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ وَلاَ تَجْعَلْ مَعَ اللّهِ إِلَهاً آخَرَ فَتُلْقَى فِي جَهَنَّمَ مَلُوماً مَّدْحُوراً )

يہ وہ حكمت ہے جس كى وحى تمھارے پروردگار نے تمھارى طرف كى ہے اور خبردار خدا كے ساتھ كسى اور كو خدا نہ قرار دينا كہ جہنم ميں ملامت اور ذلّت كے ساتھ ڈال دئے جاؤ (۳۹)

۱_الله تعالى كے وہ تمام اوامراور نواہى جو پيغمبر(ص) كى طرف ابلاغ ہوئے وہ سب حكيمانہ احكام تھے_

ذلك ممّا ا وحى إليك ربّك من الحكمة

''ذلك'' كا مشاراليہ تمام اوامر اور نواہى كى مجموعى تعليمات ہيں جو كہ پچھلى چند آيات ميں آئي ہيں _

۲_توحيد كى طرف دعوت، الله تعالى كى پرستش، والدين كے ساتھ احسان، ان سے جھگڑا كرنے سے پرہيز ، والدين كے لئے دعا اور رشتہ داروں كے حقوق كو پورا كرنا يہ سب حكيمانہ تعليمات اور وحى الہى ہے _ذلك ممّا أوحى إليك ربّك من الحكمة

۳_پيغمبر اسلام (ص) پر حكيمانہ پيغامات كى وحى ان پرپروردگاركى خصوصى ربوبيت كا جلوہ ہے_

أوحى إليك ربك من الحكمة ''رب'' كا ''ك'' كى طرف اضافہ جس سے مراد رسول اكرم (ص) ہيں ہوسكتا ہے اسى معنى كو بيان كررہے ہوں كہ جسے بيان كيا گيا ہے_

۴_الله تعالى كى طرف سے بشر كے لئے حكميانہ تعليمات نازل ہونا اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

ذلك مما أوحى إليك ربك من الحكمة

۵_الله تعالى كے احكام ،بشر كى تربيتى ضرورتوں پر الله تعالى كے علم وآگاہى پر استوار حقائق ہيں _

ذلك مما أوحى إليك ربك من الحكمة

''حكمت''كى اس وقت الله تعالى كى طرف نسبت دى جائے گى جب اس سے مراد الله تعالى كا اشياء كے بارے ميں علم اور انہيں نہايت محكم

۱۰۹

انداز سے وجود ميں لانا ہو_(مفردات راغب)

۶_الله تعالى كے ساتھ شرك سے اجتناب تمام بندوں پر شرعى ذمہ دارى ہے_ولاتجعل مع الله إلهاً ء اخر

۷_تمام دينى تعليمات ميں الله تعالى كى طرف شرك سے پرہيز ايك خاص اہميت كا حامل ہے_ولا تجعل مع الله إلهاً ا خر

مندرجہ بالا مطلب اس آيت''ولا تجعل مع الله إلهاً ا خر'' ميں نہى كے تكرار سے معلوم ہوتا ہے كہ ايك دفعہ آيت ميں نہى ان تمام اوامر اور نواہى كے آغاز ميں آيت ۲۲ ميں آئي تھى پھر ان كے بعد اس آيت ميں وہى حكم دوبارہ آيا ہے_

۸_تمام قسم كے انفرادي، خاندانى اور معاشرتى روابط پر شرك سے پرہيز اور توحيد كا اصول لاگو ہونا چاہئے_

ولا تجعل مع الله إلهاً ا خر

شرك سے ان دونوا ھى كے درميان تمام انفرادي، خاندانى اور معاشرتى تعليمات كا ہونا مندرجہ بالا حقيقت كو واضح كر رہا ہے_

۹_انسان، ہميشہ شرك ميں مبتلا ہونے كے خطرہ ميں ہے اور خبردار ہونے كا محتاج ہے_

لاتجعل مع الله إلهاً آء خر وقضى ربك ألا تعبدوا إلّا إياه لا تجعل مع الله إلهاً ا خر

ان تمام (۲۲_۳۸) آيات ميں كہ جہاں خاندان ومعاشرہ كے حوالے سے بحثيں ہوئي ہيں شرك سے پرہيز كى تاكيد اس نكتہ كو بيان كررہى ہے _ اس حوالے سے انسانوں كى لغزش كا احتمال زيادہ ہے اور ضرورى ہے اس پر توجہ دى جائے_

۱۰_اخلاقى اور معاشرتى اقدار كى رعايت صرف توحيد اور شرك سے دورى كے سائے تلے ممكن ہے _

ذلك مما أوحى إليك ربك من الحكمة ولا تجعل مع الله إلهاً ء اخر

شرك سے دو نواہى كے درميان اسلام كى تمام اخلاقى اور معاشرتى تعليمات كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے _

۱۱_جہنم كى آگ ،مشركوں كا يقينى انجام ہے _ولا تجعل مع الله إلهاً ا خر فتلقى فى جهنم

۱۲_ مشركين كا جہنم ميں ملامت كے ساتھ جھونكا جانا ان كى دھتكار اور ملامت ہے _فتلقى فى جهنم ملوماً مدحورا

''مدحوراً'' راندے ہوئے كو كہتے ہيں كہ جس ميں توہين اور ذلت كا بھى امتزاج ہے _

۱۳_مشركين جہنم ميں جسمى اور روحى عذاب ميں مبتلا ہونگے _فتلقى فى جهنم ملوماً مدحورا

''جہنم ميں ڈالا جانا '' جسمانى عذاب كو بيان كر رہا ہے جب كہ''ملوماً ومدحوراً'' مذمت اور راندہ ہونے كو بيان كر رہے ہيں كہ جو روحى عذاب ہے_

احسان :احسان كى طرف دعوت ۲

۱۱۰

اخلاق :اخلاقى اقدار كا پيش خيمہ ۱۰

اقدار:معاشرتى اقدار كا پيش خيمہ ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى حكمت ۱، ۲، ۴;اللہ تعالى كے اوامر ميں حكمت ۱;اللہ تعالى كى نواہى ميں حكمت ۱;اللہ تعالى كا علم غيب ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۳;الله تعالى كى ربوبيت كے نتائج ۴

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۶;انسانوں كى معنوى ضرورتيں ۹;انسانوں كى لغزشيں ۹

توحيد:توحيد كى حاكميت ۸;توحيد كى طرف دعوت ۲;توحيد كے نتائج ۱۰

جہنم :جہنم كے عذاب ۱۳

جہنمي:۱۱ ، ۱۳

خاندان :خاندانى تعلقات كا معيار ۸

دين :اہم ترين تعليمات دينى ۷; دينى تعليمات ۲، ۴;دين كى حقانيت ۵ ; دين اور تربيتى ضرورتيں ۵;دينى تعليمات ميں علم ۵

شرك:شرك سے اجتناب ۶;شرك سے اجتناب كى اہميت ۷;شرك كاپيش خيمہ ۹; شرك كا خطرہ ۹;شرك سے اجتناب كے نتائج ۱۰

ضرورتيں :خبردار كرنے كى ضرورت ۹

عبادت :عبادت كى طرف دعوت ۲

محمد (ص) :محمد (ص) كى طرف وحى ۱، ۳

مشركين :مشركين كا انجام ۱۱;مشركين كى تحقير ۱۲; مشركين كى سرزنش ۱۲; مشركين كا اخروى عذاب ۱۳; مشركين كا جسمى عذاب۱۳; مشركين كا روحى عذاب ۱۳;جہنم ميں مشركين ۱۱، ۱۲، ۱۳; مشركين كى ہلاكت ۱۲

معاشرتى روابط :معاشرتى روابط كا معيار ۸

والدين :والدين كى بے احترامى سے اجتناب ۲; والدين كے ساتھ احسان ۲;والدين كے لئے دعا كرنا ۲

وحي:وحى كى تعليمات ۲;وحى كا كردار ۳

۱۱۱

آیت ۴۰

( أَفَأَصْفَاكُمْ رَبُّكُم بِالْبَنِينَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلآئِكَةِ إِنَاثاً إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلاً عَظِيماً )

كيا تمھارے پروردگار نے تم لوگوں كے لئے لڑكوں كو پسند كيا ہے اور اپنے لئے ملائكہ ميں سے لڑكياں بنائي ہيں يہ تم بہت بڑى بات كہہ رہے ہو(۴۰)

۱_ مشركين اس بات پر يقين ركھتے تھے كہ الله تعالى نے اپنے لئے ملائكہ ميں سے لڑكياں منتخب كيں _

ا فأصفكم ربّكم بالبنين واتّخذمن الملائكة إناثا

۲_مشركين اس بات پر يقين ركھتے تھے كہ الله تعالى لڑكے اور جنس مذكر كى نسبت لڑكيوں اور جنس مؤنث سے زيادہ محبت كرتاہے اور انہيں قابل قدر سمجھتا ہے _ا فأصفكم ربّكم بالبنين واتّخذمن الملائكة إناثا

يہ جو مشركين كہتے تھے كہ ''اللہ تعالى نے ملائكہ ميں سے اپنے لئے لڑكياں منتخب كيں '' ممكن ہے اس خاطر ہو كہ وہ سمجھتے تھے كہ الله تعالى نے جنس مؤنث سے محبت اور ميلان كى وجہ سے انہيں منتخب كيا ہے_

۳_مكہ كے مشركين كا اعتقاد تھا كہ ملائكہ كى جنس مؤنث ہے _واتخذمن الملائكة إناثا

۴_مشركين كى اس قبيح سوچ كے بر عكس كبھى الله تعالى نے ان كے لئے لڑكوں كو اور اپنے لئے لڑكيوں كو منتخب نہيں كيا _ا فأصفكم ربكم بالبنين واتخذ من الملائكة إناثا

آيت ميں استفہام انكارى مشركين كى سرزنش اور توبيح كے حوالے سے ہے _جو مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہے _

۵_الله تعالى كى ربوبيت سب لوگوں كے لئے ہے حتّى كہ جو اس پر اعتقاد نہيں ركھتے ان كے لئے بھى ہے_

ا فأصفكم ربّكم بالبنين

''رب'' كا ضمير ''كم '' كى طرف مضاف ہونا كہ اس سے مراد مشركين ہيں كہ جو الله كى ربوبيت كے قائل نہيں ہيں _ اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوسكتا ہے_

۶_مشركين كى الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں غلط عقائد كى بناء پر سرزنش اور ملامت كى گئي ہے _

ا فاصفكم ربّكم بالبنين واتّخذمن الملائكة إناثا

آيت ميں استفہام توبيخى ہے اور يہ مخاطبين يعنى مشركين كى سرزنش اور ملامت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۱۲

۷_مشركين مكہ جنس مذكر كو عورت كى نسبت زيادہ قابل قدر واہميت سمجھتے تھے_

ا فأصفكم ربّكم بالبنين واتّخذمن الملائكة إناثا

كلمہ ''بنات'' (لڑكياں ) وغيرہ كى جگہ آيت ميں كلمہ ''اناث'' (عورتيں ) مندرجہ بالا مطلب كو واضح كر رہا ہے ہوسكتا ہے يہ حقيقت بھى بتا رہا ہو كہ مشركين نے ملائكہ كوعورتيں قراردے كرپروردگاركا ( نعو ذ بالله ) عيب بيان كرنا چاہتے ہوں اس سے ان كى عورت كے بارے ميں منفى ذہنيت واضح ہوتى ہے_

۸_قرآن مجيد كا مشركين كے عقائد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان كے شرك آميز عقائد كى رد ميں ان سے مجادلہ كرنا _

ا فأصفكم ربّكم بالبنين واتّخذمن الملائكة إناثا

۹_الله تعالى كے لئے فرزند كا عقيدہ ركھنا ايك قسم كا شرك ہے_

ولا تجعل مع الله إلهإ خر ا فأصفكم ربّكم بالبنين واتّخذمن الملائكة إناثا

شرك كى نہى كے بعد مشركين كا الله تعالى كے حوالے سے فرزند كے عقيدہ كو سامنے لانا ہوسكتا ہے كہ شرك كے ايك مصداق كو بيان كرنے كے لئے ہو_

۱۰_مشركين كا اپنے بيٹے ہونے كے مدّ مقابل الله تعالى كے حوالے سے لڑكياں ركھنے كا عقيدہ ايك بڑى ناروا اور غير منطقى بات ہے _ا فأصفكم ربّكم بالبنين واتّخذمن الملائكة إناثاً انّكم لتقولون قولاً عظيما

۱۱_الله تعالى كے حوالے سے لڑكى ركھنے كا عقيدہ بہت بڑى ناروا تہمت ہے_

واتّخذمن الملائكة إناثإنّكم لتقولون قولاً عظيما

۱۲_فرشتوں كے لڑكى ہونے اور انہيں الله كى بيٹياں سمجھنے كا عقيدہ بہت بڑى تہمت اور غير يقينى بات ہے _

واتّخذمن الملائكة إناثإنّكم لتقولون قولاً عظيما

۱۳_ايسى چيزوں پر عقيدہ ركھنا انتہائي غلط اور ناروا ہے كہ جو مخالفين كو الله پر ترجيح دينے كا موجب بنتى ہيں _

ا فأصفكم إنكم لتقولون قولاً عظيما

۱۱۳

مشركين فرشتوں كو بعنوان الله كى بيٹياں منسوب كركے اور خود اپنے آپ كو بيٹوں والا عنوان ديكر اپنے آپ كو الله پر ترجيح دينا چاہتے تھے _ الله تعالى نے اس سوچ كى نفى كى اور اسے غلط قرار ديا_اس سے معلوم ہوا كہ ہر وہ چيز جسے الله تعالى پر ترجيح دى جائے وہ غلط اور ناپسنديدہ ہے_

اسماء وصفات:صفات جلال ۴

الله تعالى :الله تعالى اور بيٹى ۱، ۲، ۱۰، ۱۱;اللہ تعالى پر تہمت ۱۱، ۱۲ ; الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۵; الله تعالى اور عورت ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت كا عام ہونا ۵;اللہ تعالى اور فرزند ۴، ۹

تعلقات :عورت سے تعلق ۲

شرك:شرك كے موارد ۹

عقيدہ :الله تعالى كے بچے ہونے كے بارے ميں عقيدہ ۱، ۹، ۱۱ ;باطل عقيدہ ۱۳

قرآن:قرآن كى تعليمى روش ۸;قرآن كا مجادلہ ۸;قرآن كى شرك سے مخالفت ۸

مجادلہ:مجادلہ كى روش ۸

مشركين :مشركين كا باطل عقيدہ ۱، ۲، ۴، ۶، ۱۰;مشركين كى سرزنش ۶

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى لڑكوں سے محبت ۷; مشركين مكہ كا عقيدہ ۳; مشركين مكہ سے مجادلہ ۸; مشركين مكہ كا نظريہ ۷

ملائكہ:ملائكہ پر تہمت ۱۲;ملائكہ كى جنس ۳;ملائكہ كے مؤنث ہونے كى رد ۱۲;ملائكہ كا مؤنث ہونا ۱،۳

موجودات :موجودات كى الله پر ترجيح ۱۳

آیت ۴۱

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَـذَا القرآن لِيَذَّكَّرُواْ وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ نُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سب كچھ طرح طرح سے بيان كرديا ہے كہ يہ لوگ عبرت حاصل كريں ليكن ان كى نفرت ہى ميں اضافہ ہو رہا ہے (۴۱)

۱_الله تعالى نے قرآن مجيد ميں اپنى آيات كو مختلف انداز ميں بيان كيا تا كہ مشركين متنبہ ہوجائيں _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّروا ''صرف'' سے لغت ميں مراد تبديلى ہے _ تو يہاں باب تفعيل كثرت پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہاں مراد گوناگوں انداز سے بيان كرنا ہے_

۱۱۴

۲_گوناگوں انداز سے بات انسان پر اثر ڈالنے ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّروا

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا :''ہم نے مشركين كو تنبيہ كرنے كے لئے اپنى آيات كو گوناگوں انداز ميں بيان كيا '' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس انداز سے بيان ايك اہم اثر ڈالتا ہے_

۳_قرآنى آيات ،انسانوں كى بيداري، تنبيہ اور نصےحت حاصل كرنے كے لئے ہيں _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّروا

۴_انسان ،ہميشہ نصيحت اور تنبيہ كا محتاج ہے يہاں تك كہ اپنے فطرى ميلانات ميں بھى _

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّرو مادّہ ''يذّكروا'' (نصےحت ليں ) ميں يہ نكتہ پوشيدہ ہے كہ نصيحت والى باتيں يوں انسان كى فہم اور درك ميں موجود ہيں كہ ان سے غافل ہوا جاسكتا ہے_

۵_مكہ كے كافر قرآن مجيد كى بيدار كرنے والى آيات سے يہى فائدہ ليتے تھے كہ اس سے نفرت كرتے تھے اور فرار كرتے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّرواوما يزيدهم إلّا نفورا

۶_ہٹ دھرمى اور حق قبول نہ كرنے والى خصلت ہى حق كے واضح ترين دلائل كى غلط تفسير اور ان سے دورى كا موجب بنتى ہے _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّروا ومايزيدهم إلّا نفورا

پروردگار كا كلام حق بذات خود ان ميں نفرت نہيں پيدا كرتا بلكہ انكى سابقہ ہٹ دھرمى اور غلط رويّہ اس نفرت كا باعث بنتا ہے_

۷_مختلف ذہنوں كا بنا ہونا اور پہلے ہى سے فيصلہ كرنا حق قبول كرنے كى آفات ميں سے ہے اور حق سے دور ہونے كا سبب ہے_ولقد صرّفنا ومايزيدهم إلّا نفورا

پچھلى آيات ميں وضاحت ہوئي كہ مشركين الله تعالى سے بيٹى منسوب كركے تمسخر اڑانا چاہتے تھے تو يہ خصمانہ رويّہ تھا _ يہاں پروردگار فرما رہا ہے : الله تعالى كى فراوان آيات ان كى نفرت بڑھا رہى ہيں _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا سابقہ رويّہ باعث بنا كہ وہ حق كو قبول نہ كريں اور اس سے فرار كريں _

۸_قرآن مجيد كے نور وہدايت سے فائدہ اٹھانے كے لئے اچھى استعداد اور پہلے سى ہى قضاوت سے پرہيز ضر ورى ہے_

صرّفنا وما يزيدهم إلّا نفورا

۹_كفار اور مشركين مكہ كا قرآن سے يہ رويّہ علمى اور عقلى بنياد پر نہيں تھا بلكہ روحى اور نفسانى خواہشات كى وجہ سے تھا_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّرواوما يزيدهم إلّا نفورا

۱۱۵

الله تعالى نے مشركين مكہ كے لئے اپنى گوناگوں آيات كا نتيجہ انكى نفرت كے عنوان سے بيان كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كا قران مجيد كے ساتھ روّيہ منطق كے بجائے نفسيات اور خواہشات نفسانى تھا _

۱۰_حق جتنا بھى روشن اورواضح ہو لازمى نہيں ہے كہ اسے سب قبول كريں _

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّرواوما يزيدهم إلّا نفورا

۱۱_حق كو پيش كرنا ضرورى ہے چاہے مد مقابل قبول نہ كرے_ولقد صرّفنا فى هذالقرآن ليذكّروا وما يزيدهم إلّا نفورا

يہ كہ الله تعالى فرما رہاہے كہ ہم نے اپنى آيات كو گوناگوں انداز ميں بيان كيا ہے ليكن انہوں نے قبول نہيں كيا معلوم ہوتا ہے كہ حق ہر صورت ميں بيان كرنا چاہئے اگر چہ سننے والے اور مخاطب حضرات اسے قبول نہ كريں _

آيات خدا:آيات خدا كا بيان كرنا ۱

استعداد:استعداد كا كردار ۸

انسان :انسان ميں اثر لينے كا پيش خيمہ ۲;انسان كى معنوى ضرورتيں ۴

بات :بات ميں تبديلى كے نتائج ۲

پہلے سے فيصلہ كرنا :پہلے سے فيصلہ كرنے سے پرہيز كى اہميت۸;پہلے سے فيصلہ كرنے كے نقصانات ۷

حق:حق قبول كرنے كى آفات ۷;حق قبول نہ كرنے كے اسباب ۷;حق بيان كى اہميت ۱۱;حق بيان كرنے كے نتائج ۱۰;حق قبول نہ كرنے كے نتائج ۶

درك كرنا :غلط درك كرنے كا باعث ۶

سب:سب كا حق قبول نہ كرنا ۱۰

شناخت :شناخت كى آفات ۶

ضرورتيں :نصيحت كى ضرورت ۴

عبرت :عبرت كے اسباب ۳

فطرت :فطرت كا متوجہ ہونا ۴

قرآن :قرآنى ہدايتوں كا پيش خيمہ۸;قرآنى خصوصيات ۱; قرآنى بيان كى روش ۱; قرآن كا كردار ۳; قرآنى بيان ميں مختلف انداز ۱;قرآن كے مخالف ۵، ۹

۱۱۶

كفار مكہ:كفار مكہ كا حق قبول نہ كرنا ۵;كفار مكہ كى خواہشات پرستى ۹;كفار مكہ كے رويہ كى روش ۹;كفار مكہ كا غير منطقى ہونا ۹;كفار مكہ اور قرآن ۵، ۹;كفار مكہ كا نفرت كرنا ۵

مشركين :مشركين كے نصيحت لينے كا پيش خيمہ ۱

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى خواہش پرستى ۹;مشركين مكہ كے

رويّہ كى روش ۹;مشركين مكہ كا غير منطقى ہونا ۹;مشركين مكہ اور قرآن ۵ ، ۹

نصےحت :نصےحت كے اسباب ۳

ہٹ دھرمي:ہٹ دھرمى كے نتائج ۶

ہدايت :ہدايت قبول كرنے كا پيش خيمہ ۸

آیت ۴۲

( قُل لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذاً لاَّبْتَغَوْاْ إِلَى ذِي الْعَرْشِ سَبِيلاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ ان كے كہنے كے مطابق اگر خدا كے ساتھ كچھ اور خدا بھى ہوتے تو اب تك صاحب عرش تك پہنچنے كى كوئي راہ نكال ليتے (۴۲)

۱_پيغمبر اسلام (ص) ، توحيد كے اثبات اور شرك كى نفى ميں مشركين تك الله تعالى كے احكام پہنچانے ميں ذمہ دارہيں _

قل لو كان معه ء الهة كما يقولون إذاً لابتغوإلى ذى العرش سبيلا

۲_پيغمبر اسلام (ص) مشركين پر يہ اعلان كرنے كے ذمہ دار ہيں كہ اگر الله تعالى كے ساتھ كوئي اور خداہوتے

تو وہ عرش كا كنٹرول لينے كے لئے كوئي چارہ سوچتے اور وسيلہ فراہم كرتے_

قل لوكان معه ا لهة كما يقولون إذاً لابتغوا إلى ذى العرش سبيلا

۳_مشركين مكہ پروردگارعالم كے ساتھ ساتھ متعدد ديگر خدائوں كے بھى قائل تھے_لوكان معه ا لهة كما يقولون

۴_متعدد خدائوں كا وجود دنياكى قدرت وحاكميت كے حصول كے لئے رقابت اور جھگڑے كا موجب ہوتا_

قل لوكان معه ا لهة كما يقولون إذاً لابتغوا إلى ذى العرش سبيلا

چونكہ خدائي جہان پر قدرت وحاكميت كا مظہر ہے اور چند خدائوں كے وجود كا مطلب چند قدرت وحاكميت ہے اور يہ چيز يقينا انكے درميان جہان كى قدرت وحاكميت ميں رقابت كا باعث بنتي_

۱۱۷

۵_مخلوقات كى دنياپر الله تعالى تنہا قدرت اور حاكم ہے_قل ...لابتغوا إلى ذى العرش سبيلًا

۶_نظم، كائنات كا نظام اور اس پر ايك قدرت كى حاكميت الله تعالى كى وحدانيت پر دليل ہے_

قل لوكان معه ا لهة كما يقولون إذاً لابتغوا إلى ذى العرش سبيلا

يہ مطلب آيت ميں موجود برہان خلف سے واضح ہوتا ہے كہ اگر متعدد خدا موجود ہوتے تو يقينا قدرت كے كنڑول كے لئے جھگڑا كرتے اور اس جھگڑے كے اثرات معلوم ہوتے چونكہ ايسے اثرات اور نتائج نظر نہيں آرہے گويا جھگڑا ہى نہيں ہے چونكہ جھگڑا ہى نہيں ہے پس الله تعالى واحد ہے_

۷_عرش، جہان پر الله تعالى كى قدرت، حاكميت اور تقدير كا سب سے بڑا مركز ہے_لوكان معه إذاً لابتغوإلى ذى العرش سبيلا

۸_پروردگار صاحب عرش كے علاوہ اگر جہان ميں دوسرے خدا بھى ہوتے تو سب كے سب الله تعالى كے قرب اور بندگى كى راہ كى تلاش ميں ہوتے_لوكان معه إذاً لابتغوا إلى ذى العرش سبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ يہاں الله تعالى كى طرف راہ ڈھونڈنے سے مراد جھگڑا كرنا نہ ہو بلكہ اس كا تقرب ہو _ آيت ۴۴ ميں كيا جا رہا ہے كہ كائنات كے تمام موجودات اور مخلوقات الله تعالى كى تسبيح كر رہے ہيں ليكن تم اسے درك نہيں كر رہے ہو_ يہ بھى اسى نكتہ پر ايك قرينہ ہے_

۹_كائنات ميں متعدد خدائوں كا وجود محال ہے_لوكان معه إذاً لابتغوا إلى ذى العرش سبيلا

خدائوں كى كثرت قدرت كى كثرت اور جھگڑے كا موجب ہے اور يہ جھگڑا كائنات كے نظم سے سازگار نہيں ہے _ لہذا اگر متعدد خدا فرض كريں تو كائنات ميں نظم رہنا محال ہے اور يہ احتمال كہ ''لوكان '' ميں ''لو'' امتناعيہ ہے مندرجہ بالا حقيقت كى تائيد كررہا ہے_

۱۰_خدائے واحد كى مخصوص صفات ميں سے ''ذى العرش'' ہے _قل لوكان معه ا لهة كما يقولون إذاً لابتغوا إلى ذى العرش سبيلا

۱۱_حكومت وحاكميت كا لامحدود ہونا خدائي اور الوہيت ہونے كالازمہ ہے _

قل لوكان معه إذاً لا تبغوا إلى ذى العرش سبيلا

۱۱۸

۱۲_كائنات كا مركز حكومت اپنے تسلط ميں ركھنا (صاحب عرش ہونا ) ايك جدا نہ ہونے والى لازم صفت الہى ہے_

إذاً لا بتغوا إلى ذى العرش سبيلا

يہ كہ الله تعالى فرما رہا ہے اگر اور خداہوتے تو صاحب عرش تك پہنچنے كے لئے راہ اور وسيلہ ڈھونڈتے _ معلوم ہوتا ہے كہ خدا كے لئے عرش ضرورى ہے اور يہ اس سے كبھى بھى جدا نہيں ہوسكتا_

۱۳_كائنات ميں نظم قائم رہنا صرف ايك قدرت كے سائے تلے ممكن ہے _

قل لوكان معه ا لهة كما يقولون إذاً لابتغوا إلى ذى العرش سبيلا

اس آيت كا اصلى پيغام ''برھان نظم'' ہے كہ جو جہان ميں موجود ہے _ يعنى قدرت كا متعدد ہونا جہان ميں موجود نظم كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى تبليغ ۱;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲;آنحضرت (ص) كى رسالت ۱; آنحضرت (ص) اور مكہ كے مشركين ۱، ۳

اسماء صفات :صاحب عرش كے اسماء و صفات ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۵;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۵، ۱۰;اللہ تعالى كى قدرت ۵;اللہ تعالى كى حاكميت كا مركز

الوہيت:الوہيت كا معيار ۱۱، ۱۲

باطل معبود:باطل معبودوں كا تقرب ۸;باطل معبودوں كى عبوديت ۸;باطل معبودوں اور عرش ۲

برہان تمانع : ۴بل

برھان نظم : ۶

توحيد:توحید افعالى كے اثرات ۱۳;توحید كى تبليغ ۱; توحید افعالى ۵;توحيد كے دلائل ۴، ۶

شرك :شرك كى رد ۱

عرش:عرش پر حاكميت ۱۲;عرش كا كردار ۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا باطل عقيدہ ۳;مشركين مكہ كا شرك ۳

معبود:معبود كى كثرت كا بطلان ۹;معبود كى كثرت كا نقصان ۴;معبود كى حاكميت كا وسيع ہونا ۱۱

معبوديت :

۱۱۹

معبوديت كا معيار ۱۱

موجودات :موجودات ميں نظم كے اسباب ۱۲;موجودات

كى حاكميت ۵، ۶، ۱۲;موجودات كا نظم ۶

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات توحید ى ۵

آیت ۴۳

( سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوّاً كَبِيراً )

وہ پاك اور بے نياز ہے اور انكى باتوں سے بہت زيادہ بلند و بالا ہے (۴۳)

۱_الله تعالى اپنا شريك ركھنے سے بہت زيادہ پاك اور برتر ہے _سبحانه وتعالى عمّا يقولون علوَّا كبيرا

۲_الله تعالى كى عظمت ان فضول خےالوں سے بہت بلند اورعظےم ہے كہ جو مشركين اس كے بارے ميں ركھتے ہيں _

سبحانه وتعالى عمّا يقولون علوَّا كبيرا

۳_ خداوند عالم اس سے بلند و بالا ترہے كہ اس كى طرف كسى فرزند كى نسبت دى جائے_

ا فأصفكم ربّكم بالبنين واتخذ من الملائكة إناثاً سبحانه وتعالى عمّا يقولون علوَّا كبيرا

۴_ہر قسم كا شرك الله تعالى كے بلند مقام كو كم كرنے كا موجب ہے _قل لو كان معه إلهة سبحانه وتعالى عمّا يقولون علوَّا كبيرا

اسماء وصفات:صفات جلال ۱ ، ۳

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند۳;اللہ تعالى كا بے نظير ہونا ۱;اللہ تعالى اور شريك ۱;اللہ تعالى كا علوّ ۱، ۲، ۳; الله تعالى كا منزہ ہونا ۱، ۲ ، ۳

الوہيت :الوہيت كے مقام كو كم كرنا ۴

شرك:شرك كے اثرات ۴

مشركين :مشركين كا باطل عقيدہ ۲

۱۲۰