تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254028 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

آیت ۴۴

( تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلاَّ يُسَبِّحُ بِحَمْدَهِ وَلَـكِن لاَّ تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيماً غَفُوراً )

ساتوں آسمان اور زمين اور جو كچھ ان كے درميان ہے سب اسكى تسبيح كر رہے ہيں اور كوئي شے ايسى نہيں ہے جو اس كى تسبيح نہ كرتى ہو يہ اور بات ہے كہ تم ان كى تسبيح كو نہيں سمجھتے ہو_ پروردگار بہت برداشت كرنے والا اور درگذر كرنے والا ہے (۴۴)

۱_ساتوں آسمان، زمين اور ان ميں رہنے والے ہميشہ الله كى تسبيح وتقديس ميں مشغول ہيں _

تسبّح له السموات السبع والإرض و من فيهنّ

۲_تمام آسمان، زمين اور ان ميں پائے جانے والے تمام موجودات بذات خود خالق كے كمال اور اس كے شريك اور ہر قسم كى كمى وكاستى سے منزّہ ہونے پر واضح دليل ہيں _تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ

تسبّح كا لغت ميں معنى تنزيہ ہے _ (مفردات راغب) ''تنزيہ'' يعنى الله تعالى كو ان چيزوں سے دور سمجھنا كہ جس كے وہ لائق نہيں ہے _ (مجمع البحرين) كہ

كلام كى صورت ميں تنزيہ: حالت كى صورت ميں تنزيہ:مندرجہ بالا نكتہ ميں دوسرى صورت مراد ہے_

۳_تمام آسمان، زمين اور ان ميں پائے جانے والے تمام موجودات ہميشہ الله تعالى كى عبادت ميں مشغول ہيں _

تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ

تسبح در حقيقت لغت ميں ''المرّ السريع فى عبادة الله '' ہے_

۴_ آسمانوں ميں باشعور موجودات كا ہونا_تسبح له السموات ومن فيهنّ ''ما '' جو كہ تمام موجودات كے ليے استعمال ہوتا ہے اس كى جگہ جملہ ''من'' كا استعمال جو كہ عام طور سے صاحبان عقل كے ليے استعمال ہوتا ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے _

۵_ كائنات ميں سات آسمانوں كا وجود _تسبح له السموات السبع

۶_ مادہ ميں شعور اور مخصوص كلام كا پاياجانا_تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ وإن من شي إلّا يسبّح بحمده چونكہ تسبيح سے مراد اگر زبان وكلام سے تسبيح ليں تو مندرجہ بالا نكتہ سامنے آئے گا _

۱۲۱

۷_كائنات كے موجودات بغير كسى استثناء كے خدائے واحد كى حمد كے ساتھ اس كى تسبيح ميں مشغول ہيں _

وإن من شي إلّا يسبّح بحمده

چونكہ يہاں ''بحمدہ'' ميں باء مصاحبت كے لئے ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ موجودات تسبيح كے ساتھ ساتھ الله كى حمد ميں بھى مشغول ہيں _

۸_كائنات كے تمام موجودات كا وجود، بذات خود اپنے خالق كى حمدوثناء ہے _وإن من شي إلّا يسبّح بحمده

موجودات الله تعالى كى زبان حال كے ساتھ تسبيح كر رہے ہيں _ يعنى اپنے وجود كے ساتھ ثناء خواں ہيں _باالفاظ ديگر موجودات كى طرف تسبيح كا مضاف ہونا مجازى ہے نہ حقيقى _

۹_موجودات الله تعالى كى حمد وشكر كے ساتھ تسبيح كرتے ہيں _يسبّح بحمده

اگر قائل ہوں كہ موجودات كى طرف تسبيح كى نسبت حقيقى ہے اور بحمدہ ميں باء يہاں استعانت كے لئے ہے _تو مندرجہ بالا نكتہ سمجھ ميں آجائے گا_

۱۰_تمام موجودات الله تعالى كى ہر قسم كے شريك اورنقص سے تنزيہ كے ساتھ ساتھ اس كے لئے تمام تر كمالات كے اثبات پر دليل ہيں _يسبح بحمده

''بحمدہ'' ميں باء اگر مصاحبت كے لئے ہو تو يہ تنزيہ كے ساتھ ساتھ اس كى حمد پر دليل ہے چونكہ كمال اور فضيلت كى بناء پرحمد ہوتى ہے _ لہذا موجودات اپنى حمد وثناء كے ساتھ اس كى كمال وفضيلت كا اعتراف كرتے ہيں _

۱۱_تمام مخلوقات موجودات كى الله تعالى كے لئے حمد وتسبيح ہوتے ہوئے اس كى طرف شريك يا نقص كى نسبت دينا ايك ناروا اور غير منطقى كام ہے_ا فأصفكم ربّكم بالبنين تسبّح له السموات السبع والأرض

''ا فأصفاكم ربّكم بالبنين واتّخذ من الملائكة إناثاً'' كے بعد''تسبّح له السموات السبع والأرض '' كا ذكر سے يہ مراد ہے كہ جب تمام موجودات الله تعالى كى تسبيح كررہے ہيں تو اس كے لئے شريك قرار دينا ايك غير مناسب كا م ہے_

۱۲_تمام موجودات كى الله تعالى كے لئے تسبيح كو انسان گہرائي سے درك كرنے اور كامل طور پر سمجھنے سے عاجز ہے_

ولكن لا تفقهون تسبيحهم

چونكہ آيت كے ظاہر سے معلوم ہورہاہے كہ يہاں انسانوں كو خطاب كيا جارہا ہے_ لہذا مندرجہ بالا نكتہ سامنے آتا ہے_

۱۲۲

۱۳_مشركين ،موجودات كى الله تعالى كے لئے حمد اور تسبيح كو درك نہيں كرسكتے _ولكن لاتفقهون تسبيحهم

مندرجہ بالا مطلب اس سے سمجھ آتا ہے كہ يہ آيت اسى پيغمبر (ص) كے فرمان كا تسلسل ہو كہ جسميں كيا گيا كہ ان مشركين كو كہہ دو

۱۴_الله تعالى ہميشہ حليم (بردبار) اور غفور (بخشنے والا) ہے _إنه كان حليماً غفورا

جملہ اسميہ حرف تاكيد انَّ كے ساتھ ہميشگى اور ثبات پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_مشركين كى الله تعالى كے حوالے سے غلط اور گرى ہوئي باتوں كا تحمل ،اللہ تعالى كى بردبارى اوربخشش كى بناء پر ہے_

إنكم لتقولون قولاً عظيماً سبحنه وتعلى عمّا يقولون علوّا كبيراً إنه كان حليماً غفورا

مشركين كى الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں كے بعد ''إنہ كان حليماً غفوراً'' كا ذكر يہ مطلب دے رہا ہے كہ ان باتوں پر رد ّ عمل دكھانے چايئےھا اور انہيں سزا دينى چاہئے تھى ليكن چونكہ الله تعالى حكيم وغفور ہے ' لہذا انہيں تحمل كر رہا ہے_

۱۶_مشركين الله تعالى كے بارے ميں اپنى غلط باتوں اور عقائد كى وجہ سے الله تعالى كى تہديد كے زمرہ ميں آگئے_

إنكم لتقولون قولاً عظيماً تعلى عمّا يقولون إنه كان حليماً غفورا

''إنہ كان حليماً غفوراً ''كا ذكر بتا رہا ہے كہ اگر چہ مشركين كى غلط باتيں سزا كے لائق ہيں _ ليكن الله تعالى كے حلم وغفران كى وجہ سے فى الحال انہيں عذاب نہ ہوگا _

۱۷_الله تعالى كا مشركين كو شرك سے باز آنے كى صورت ميں بخشش كا وعدہ _تعالى عمّا يقولون إنه كان حليماً غفورا

آخر ميں ''غفوراً'' كا بصورت علت آنا مشركين كے لئے خوشخبرى ہے اگر چہ انكا گناہ بہت بڑا ہے اور انہوں نے الله تعالى كے بارے ميں انتہائي غلط باتيں كيں ھيں پھر بھى انكى بخشش كا امكان موجود ہے_

۱۸_الله تعالى كائنات كے حقائق مثلاً موجودات كى تسبيح وحمد كے بارے ميں فكر نہ كرنے كے گناہ كا بردبارانہ انداز سے جواب دے رہا ہے اور توبہ كى صورت ميں بخشش دے گا_لاتفقهون تسبيحهم إنه كان حليماً غفورا

''إنّہ كان حليماً غفوراً'' كى علت بيان كر رہى ہے كہ ''لاتفقہون تسبيحہم'' (انكى تسبيح كو نہيں سمجھتے ہو) گناہ تھا اور سزا كے لائق تھا_ ليكن چونكہ وہ حليم وغفورہے _ لہذا اس كا بردبارانہ انداز سے جواب دے رہا ہے_

۱۹_انسان موجودات كى الله تعالى كے لئے تسبيح وحمد جيسے كائنات كے حقائق سمجھنے كى كوشش كرنے كا ذمہ دار

۱۲۳

لا تفقهون تسبيحهم إنه كان حليماً غفورا مندرجہ بالا نكتہ كى بنياد يہ ہے كہ''انه كان حليماً غفوراً'' گويا مشركين كو موجودات كى تسبيح كے بارے ميں غور نہ كرنے پر خبردار كيا جارہا ہے تو معلوم ہوتا ہے كہ كائنات كے حقائق سمجھنے پر كوشش ضرورى ہے_

۲۰_قرآن كى انسان كى تربيت اور ہدايت ميں ''تہديد'' اور ''حوصلہ افزائي'' سے استفادہ كرنے كى روش _إنه كان حليماً غفورا ميں حوصلہ افزائي كا پہلو ہے _''حليماً'' اپنے دامن ميں تہديد لئے ہوئے جبكہ ''غفوراً''

۲۱_عن الباقر (ع) دخل عليه رجل فقال يقول الله فى كتابه ''وإن من شي إلّا يسبح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم'' فقال نعم أما سمعت خشب البيت كيف ينقض ؟ وذلك تسبيحه (۱)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ ايك شخص ان كى خدمت ميں حاضر ہوا اور كہا كہ الله تعالى نے اپنى كتاب ميں فرمايا''وإن من شي إلّا يسبّح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم'' حضرت (ع) نے فرمايا :ہاں كيا گھر كى لكڑى كى ٹوٹنے كى آواز سنى ؟ يہ آواز وہى تسبيح تو ہے''_

۲۲_عن أبى الصباح عن أبى عبدالله (ع) قال: قلت له: قول الله ''وإن من شي إلّا يسبّح بحمده'' قال: كلّ شي يسبح بحمده وأنّا لنرى ا ن ينقض الجدر هو تسبيحها'' (۲)

ابى الصباح كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا : الله تعالى كے اس كلام''وإن من شي الاّ يسبّح بحمده'' سے كيا مراد ہے ؟ تو حضرت نے جواب ميں فرمايا : تمام موجودات شكر وثناء كے ساتھ الله تعالى كى تسبيح كرتے ہيں يہ ہم ديوار كے ٹوٹنے كو اس كى تسبيح كى شكل ميں ديكھتے ہيں _

آسمان :آسمان با شعور موجودات ۴

سات آسمانوں كى تسبيح :۱آسمانوں كى عبادت ۳;سات آسمان ۵; آسمانوں كا كردار ۲

آيات خد ا:آفاقى آيات ۲

اسماء و صفات:حليم ۱۴;غفور ۱/الله تعالى : الله تعالى كى تنزيہ ۱۰; الله تعالى پر تہمت ۱۵;اللہ تعالى كا حلم ۱۸; الله تعالى كى تنزيہ كے دلائل ۲ ;ا للہ تعالى كے كمال كے دلائل ۲;اللہ تعالى كا ڈرانا ۱۶; الله تعالى كا كمال ۱۰ ; الله تعالى كى بخشش كے نتائج

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۴، ح ۸۴_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۶۸، ح ۲۲۸_

۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۳، ح ۷۹_ نورالثقلين ج۳، ص۱۶۸، ح ۲۲۳، ۲۲۴_

۱۲۴

۱۵;الله تعالى كے حلم كے نتائج ۱۵;اللہ تعالى كے وعدے ۱۷/الله تعالى كى تسبيح كرنے والے : ۱

بخشش :بخشش كا وعدہ ۱۷//تربيت :تربيت ميں تہديد ۲۰;تربيت ميں حوصلہ افزائي ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح ۷، ۱۱، ۲۱، ۲۲;اللہ تعالى كى تسبيح ۹

توبہ:توبہ كے نتائج ۱۷، ۱۸

توحید :توحید كے دلائل ۲

تہديد:تہديد كے نتائج ۲۰/حقايق :حقايق كو درك كرنے كى اہميت ۱۹

حمد:الله تعالى كى حمد ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۲۲

حوصلہ افزائي :حوصلہ افزائي كے نتائج ۲۰

روايت :۲۱ ، ۲۲

زمين :زمين كى تسبيح ۱;زمين كى عبادت ۳;زمين كا كردار ۲

شرك:شرك سے توبہ ۱۷;شرك كا ناپسنديدہ ہونا ۱۱

عبادت :الله تعالى كى عبادت ۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۱

غودوفكر :تخليق ميں غوروفكر ۱۸;غوروفكر نہ كرنے كا گناہ ۱۸

قرآن:قرآن كا ہدايت دينا ۲۰

مشركين :مشركين كا باطل عقيدہ ۱۶;مشركين كى تہمتيں ۱۵; مشركين كو ڈرانا ۱۶;مشركين كى بخشش كے شرائط ۱۷; مشركين كا عجز ۱۳

موجودات :موجودات كى تسبيح ۱، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۸، ۲۱، ۲۲ ; موجودات كى حمد ۱۸;موجودات كى تسبيح كو سمجھنا ۱۵; موجودات كى حمدكوسمجھنا ۱۹; موجودات كا شعور ۶;موجودات كى عبادت ۲;موجودات كى تسبيح سمجھنے سے عاجزى ۱۲،۱۳; موجودات كا كردار ۲، ۸ ، ۱۰;موجودات كے كلام ۱۶; موجودات كے خالق كى مدح ۸

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

۱۲۵

آیت ۴۵

( وَإِذَا قَرَأْتَ القرآن جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ حِجَاباً مَّسْتُوراً )

اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمھارے اور آخرت پر ايمان نہ ركھنے والوں كے درميان حجاب قائم كرديتے ہيں (۴۵)

۱_الله تعالى پيغمبر (ص) كے قرآن پڑھنے كے دوران انكے اور كفار كے درميان ناديدہ پردہ قرار ديتا ہے_

وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا مندرجہ بالا مطلب معنى ''مستور'' پر مبنى ہے كہ جو مفعول كا صيغہ ہے يعنى پوشيدہ ہے _ اس آيت ميں مراد كفار كے حواس سے پوشيدہ ہونا ہے_

۲_پيغمبر اسلام (ص) كے وظائف ميں سے لوگوں پر قرآن كى قرائت ،ر وحى كى تلاوت كرنا ہے_وإذا قرا ت القرآن

يہ كہ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كى حفاظت كى رعايت كرتے ہوئے تلاوت قرآن كے وقت ان كے اور كفار كے درميان ناديدہ پردہ قرار ديا ہے _ ممكن ہے اس لئے ہو كہ آپ (ص) پر ذمہ دارى تھى كہ لوگوں پر قرآن كى تلاوت كريں چونكہ قرائت كے وقت وہ آپ كو اذيت و تكليف پہنچاتے تھے_ لہذا الله تعالى نے پردہ قرار دينے سے ان كى اس اذيت سے حفاظت فرمائي _

۳_لوگوں كے درميان پيغمبر اسلام (ص) كے ذريعے تلاوت قرآن كريم_وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا

۴_كفار، رسول اكرم (ص) كو كہ جب وہ لوگوں پر قرآن كى تلاوت كر رہے ہوتے تكليف واذيت پہنچاتے اور ان كے لئے مشكلات پيدا كرتے _وإذا قرا ت القرآن

جو شان نزول وارد ہوا ہے( مجمع البيان اسى آيت كے ذيل ميں ) اس كے مطابق اور اس آيت ''جعلنا بينك وبين الذين ...'' كا ظاہر بھى بتا رہا ہے كہ پردہ قرار دينے كى غرض يہى تھى كہ كفار اسے نہ سنيں تاكہ وہ پيغمبر اسلام (ص) كو اذيت كرنے اور انكے لئے مشكلات پيدا كرنے كا باعث نہ بنيں _

۵_آخرت كے منكرين ،وحى كے پيغامات كو درك كرنے سے محروم ہيں _

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا

يہ احتمال بھى ہے كہ پيغمبر اسلام (ص) اور كفار كے درميان حجاب قرار دينے سے مراد يہ ہو كہ وہ آخرت پر ايمان نہ لانے كے نتيجہ ميں آيات قرآن كے فہم ودرك سے محروم ہوگئے تھے_

۱۲۶

۶_معنوى حقايق اور الہى پيغامات آخرت كے انكار كى صورت ميں درك كرنا ممكن نہيں ہے _

وجعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوار

''الذين'' كے لئے ''لايومنون'' كى صفت كا ذكر كرنا يہ معنى دے رہا ہے كہ وہ قرآنى آيات كى فہم و درك كى لياقت نہيں ركھتے تھے_

۷_دينى عقائد ميں آخرت پر ايمان كا ايك اہم اور بنيادى مقام ہے_

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا

تمام عقائد ميں سے مشركين كے لئے ''لا يؤمنون بالاخرة'' كے ذكر كو مخصوص كرنا مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كر رہا ہے_

۸_كفار كى آنكھوں پر پردہ گرنا اور انكا وحى كو سننے اور درك كرنے سے محروم ہونا ان كے آخرت پر ايمان نہ ركھنے كے عزم كا نتيجہ ہے_بين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا ''الذين لا يؤمنون بالا خرة'' كى تعبير كا جملہ و صفيہ كى صورت ميں اور كافرين كى جگہ فعل مضارع كا آنا ممكن ہے يہى معنى بيان كر رہا ہو كہ الله تعالى كى طرف سے حجاب اسى خصلت كى بناء پر آيا ہے_

۹_حق وحقيقت كى شناخت ناديدہ ركاوٹوں كا شكار ہے_وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا

''حجاباً'' يہاں شناخت كے لئے ركاوٹ كوبيان كر رہا ہے اور ''مستوراً'' اس ركاوٹ كے ناديدہ ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۱۰_الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو وحى پہنچاتے وقت اپنى غيبى امداد سے نوازا ہے_

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك ...حجاباً مستورا

۱۱_دخل هشام بن السائب على ا بى عبدالله (ع) فقال: ...ا خبرنى عن قول الله :''وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً'' قال آية فى الكهف وآية فى النحل وآية فى الجاثية و هي: ''أفرا يت من اتخذ إلهه هواه وا ضلّه الله على علم وختم على سمعه وقلبه ...'' وفى النحل: ''أولئك الذين طبع الله على قلوبهم وسمعهم وأبصارهم وأولئك هم الغافلون'' وفى الكهف ''ومن أظلم ممن ذكر بآيات ربّه فأعرض عنها ونسى ما قدّمت يداه'' _(۱)

ہشام بن سائب امام صادق (ع) كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض كى كہ مجھے اس كلام الہى : ''و

____________________

۱) عدّة الداعى ص ۲۷۶ _ بحارالانوار ج ۸۹، ص ۲۸۳، ح ۲_

۱۲۷

إذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً'' كے بارے ميں بتائيں ؟

آپ (ع) نے فرمايا: اس قرآن سے مراد كہ جسكے تلاوت كرنے سے پيغمبر اسلام (ص) كفار كى نگاہوں سے پوشيدہ ہوجاتے تھے_ وہ سورہ جاثيہ كى آيت :'' ا فرايت '' اور سورہ نحل كى آيت : ''اولئك الذين '' اور سورہ كہف : ''ومن أظلم ممّن ...'' ہے_

آخرت :آخرت كوجھٹلانے والوں كا محروم ہونا ۵;آخرت كو جھٹلانے كے نتائج ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو اذيت ۴;آنحضرت (ص) كى امداد ۱۰ ; آنحضرت (ص) كا قرآن كى تلاوت كرنا۱، ۲،۳، ۴;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲، ۳;آنحضرت (ص) اور كفار كے درميان حجاب ۱، ۱۱;آنحضرت (ص) كو وحى ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۴

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱;اللہ تعالى كے امداد۱۰

امداد :امداد غيبى ۱۰

حقائق :حقائق كو درك كرنے سے ركاوٹ ۶

دل :دل پر مہر لگنے كے اسباب ۸

دين :اصول دين ۷

روايت : ۱۱

شناخت :شناخت سے موانع ۹

عقيدہ :آخرت پر عقيدہ كى اہميت ۷

قرآن :قرآن كى فہم سے محروميت كے اسباب ۸;قرآن فہم سے محروم لوگ ۵;قرآن كى تلاوت كے نتائج ۱

كفار:كفار كا اذيت كرنا ۴;كفار كى محروميت كے اسباب ۸;كفار پرقرآن كى تلاوت ۱;كافركا اندھا ہونا ۸

كفر:آخرت پر كفر كے نتائج ۸

لوگ :لوگوں پر قرآن كى تلاوت ۲، ۳

۱۲۸

آیت ۴۶

( وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْراً وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي القرآن وَحْدَهُ وَلَّوْاْ عَلَى أَدْبَارِهِمْ نُفُوراً )

اور ان كے دلوں پر پردے ڈال ديتے ہيں كہ كچھ سمجھ نہ سكيں اور ان كے كانوں كو بہرہ بناديتے ہيں اور جب قرآن ميں اپنے پروردگار كاتنہا ذكر كرتے ہو تو يہ الٹے پاؤں متنفر ہوكر بھاگ جاتے ہيں (۴۶)

۱_جو لوگ مقام باطل پر ہونے كى وجہ سے آخرت پر ايمان نہيں ركھتے الله تعالى ان كے دلوں پر پردے قرار ديتا ہے كہ وہ قرآن كو نہ سمجھ سكيں _الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه

۲_مكہ كے مشركين دلوں پر پردے اور كانوں كے بھارى پن كى وجہ سے الله تعالى كى آيات كو صحيح طريقے سے درك كرنے سے محروم تھے _وجعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۳_كفار كا حق قبول نہ كرنا اور كفر اختيار كرنا موجب بنا كہ قرآن كے حقائق كو صحيح درك كرنے سے محروم ہو جائيں _

الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۴_انسان كا عزم وارادہ قرآنى حقائق كو درك كرنے يا درك نہ كرے اور انہيں قبول كرنے ميں واضح كردار ادا كرتا ہے_

الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه

''الذين لا يؤمنون'' ( وہ لوگ جو كہ ايمان نہيں لاتے ) كا جملہ ''الكافرين '' كى جگہ ان كے خيالات جاننے كے لئے ہوسكتا ہے انكے ارادہ وقصد كى سے حكايت كر رہاہو_

۵_سننے كى حس حقائق تك پہنچنے كا وسيلہ اور دل انہيں درك كرنے اور سمجھنے كا مركز ہے _

على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۶_جب پيغمبر اسلام(ص) كى طرف سے قرآنى آيات كى بناء پر الله تعالى كى وحدانيت بيان ہوتى تو مشركين بہت زيادہ نفرت كے ساتھ آپ (ص) سے پيٹھ پھيرليتے_وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۷_مكہ كے مشركين اپنے شرك آلودہ عقائد سے بہت زيادہ دل لگائے ہوئے تھے _

وأذا ذكرت ربّك ...ولّوا على أدبارهم نفورا

۸_مشركين كا توحيد سے فرار كرنا بذات خود انكا قرآنى آيات ميں تا مل اور دقت نہ كرنے كى مثال ہے_

وجعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۱۲۹

۹_پروردگاركى توحيد ربوبيت ،قرآنى تعليمات ميں سے ايك اہم ترين تعليم ہے اور مشركين اس كے حوالے سے شديد حساسيت ركھتے تھے _وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

الله تعالى كے تمام اسماء وصفات ميں سے ''رب'' كا ذكر ،توحيد كى قيد كے ساتھ دينى تعليمات ميں اس كى اہميت كو اجاگر كر رہا ہے جبكہ مشركين كا نفرت كے ساتھ اس سے پيٹھ پھيرنا اس كى اس حوالے سے شديد حساسيت كو بيان كر رہا ہے_

وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۱۰_ كفار اور مشركين مكہ كا قرآن سے انكار كا رويہ عقل و منطق كى بنياد پر نہ تھا بلكہ خواہشات نفسانى كى وجہ سے تھا _

وإذا ذكرت رّبك فى القرآن وعده ولّوا على أدبارهم نفورا

چونكہ ''نفرت'' كا تعلق نفس وباطن كى جہات سے ہے _ لہذا قرآن سے كفار كا نفرت آميز رويّہ انكے نفسانى انگيزوں ميں سے تھا_

۱۱_عن زراره عن ا حدهما قال: ''فى بسم الله الرحمن الرحيم قال: وهى الا ية التى قال الله :''وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده '' ...''ولوا على أدبارهم نفوراً'' كان المشركوں يستمعون إلى قراء ة النبى (ص) فإذا قرا بسم الله الرحمن الرحيم نفروا وذهبوا ..(۱)

زرارہ، امام باقر (ع) يا امام صادق (ع) سے روايت كرتے ہيں :بسم الله الرحمن الرحيم كے بارے ميں كہ انہوں نے فرمايا : يہ وہى آيت ہے كہ الله تعالى فرماتا ہے : ''وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحدہ'' مشركين پيغمبر اسلام (ص) سے قرآن كى قراء ت سنتے تھے اور جب آپ(ص) ''بسم الله الرحمن الرحےم'' كى قرائت كرتے تھے تو وہ ادھر اُدھر چلے جاتے تھے_

آخرت:جھٹلانے والوں كے دل پر مہر ۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے منہ پھيرنے والے ۶

آيات خدا :آيات خدا كو درك كرنے سے محروم لوگ ۲

ارادہ:ارادہ كى اہميت ۴;ارادہ كا كردار ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲، ۲۹۵، ح ۸۶_نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۳، ح ۲۴۹ _

۱۳۰

باسم الله :باسم الله كى تلاوت كے اثرات ۱۱

توحید :توحید ربوبى كى اہميت ۹;توحید سے منہ پھيرنا ۸;توحید سے منہ پھيرنے والے ۶

چاہتيں :شرك سے چاہت ۷

حق:حق قبول نہ كرنے كے نتائج ۱، ۳

حقائق :حقائق كو درك كرنے كا مركز ۵

دل :دل كا كردار ۵

روايت : ۱۱

شناخت:شناخت كے ذرائع ۵

قرآن:قرآن كے فہم ميں مو ثر اسباب ۴;قرآن كے فہم سے محروميت كے اسباب ۳;قرآن كى اہم ترين تعليمات ۹;قرآن كو جھٹلانے والے ۱۰;قرآن ميں فكر نہ كرنے كے نتائج ۸

كفار:كفار كى محروميت كے اسباب ۳

كفار مكہ:كفار مكہ كا انگيزہ ۱۰;كفار مكہ كا بے منطق ہونا ۱۰;كفار مكہ كى نفس پرستى ۱۰

كفر:كفر كے نتائج ۳

كان :كان كے فوائد ۵

مشركين :مشركين اور توحيد ۶;مشركين اور پروردگار كى توحید ۹;مشركين كى دشمنى ۹;مشركين كا رويّہ۶;مشركين كے فكر نہ كرنے كى علامات ۸;مشركين كا منہ پھيرنا ۶ ، ۸

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا انگيزہ ۱۰;مشركين مكہ كى چاہت۷;مشركين مكہ كى محروميت ۲; مشركين مكہ كے دل پر مھر كے نتائج ۲;مشركين مكہ كے كان كے بھارى ہونے كے نتائج ۲;مشركين مكہ كى نفس پرستى ۱۰

۱۳۱

آیت ۴۷

( نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَى إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلاَّ رَجُلاً مَّسْحُوراً )

ہم خوب جانتے ہيں كہ يہ لوگ آپ كى طرف كان لگا كرسنتے ہيں تو كيا سنتے ہيں اور جب يہ باہم رازدارى كى باتيں كرتے ہيں تو ہم اسے بھى جانت ہيں يہ ظالم آپس ميں كہتے ہيں كہ تم لوگ ايك جادو زدہ انسان كى پيروى كر رہے ہو (۴۷)

۱_كفار كے پيغمبر اسلام (ص) كے كلمات كو سنتے وقت ان كے انگيزوں اور اہداف سے الله تعالى كا مكمل طور پر آگاہ ہونا _

نحن ا علم بما يستمعون به

''بما'' ميں ''بائ'' سببيت كے لئے ہے تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم كفار كے ان انگيزوں اور اہداف كہ جنكى بناء پر وہ پيغمبر اسلام(ص) كى بات كو سنتے ہيں اس سے اچھى طرح واقف ہيں _

۲_الله تعالى ،كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كے خلاف سرگوشيوں اور پوشيدہ باتوں سے آگاہ ہے_

نحن ا علم ...وإذ هم نجوى إذ يقول

۳_ كفار پيغمبر اكرم كى بات كو ناكام بنانے كے ليے كا نا پھوسى ار پوشيدہ باتيں كرتے تھے _نحن أعلم ...وإذا هم نجوى إذ يقول ''إذاهم نجوى '' اور''إذ يقول الظالمون'' جملہ''إذ يستمعون'' كا بدل ہے_ اس نكتہ كى طرف توجہ كرتے ہوئے آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض سے آگاہ ہيں كہ وہ غرض آپ(ص) پر جادوگرى كى تہمت لگانا ہے او رہم ان كى سرگوشيوں اور باتوں سے آگاہ ہيں _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كى آنحضرت (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض ہى آپ (ص) كو ناكام كرنا ہوتى تھي_

۴_اللہ تعالى نے كفار كے پيغمبر (ص) كى باتوں كو سننے ميں

۱۳۲

انگيزوں كو فاش كركے انہيں تنبيہ اور دھمكى _نحن ا علم ...وإذهم نجوى الله تعالى كا واضح كرنا كہ وہ كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض اور ان كى آپس ميں گفتگو سے مطلع ہے يہ ان كے لئے تنبيہ وخبردار ہے_

۵_كفار خفيہ انداز سے قرآن كى آيات كو سنتے اور ايك دوسرے كو اس كام پر ملامت كرتے تھے_نحن ا علم بما يستمعون ...وإذهم نجوى احتمال ہے كہ ''اذ ہم نجوى '' سے مراد وہى ہو كہ جس طرح بعض مقامات پر شان نزول بيان ہوا ہے كہ وہ كفار ہيں جو خفيہ طريقے سے آنحضرت (ص) كى باتوں كو سنتے تھے اور ايك دوسرے كو ديكھ كر سرگوشى كرتے پھر ايك دوسرے كى ملامت كرتے تھے_

۶_پيغمبر (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگانا كفار كے دلوں پر پردہ ہونے اور ان كا حقائق كو درك كرنے سے عاجز ہونے كى علامت ہے_وجعلنا فى قلوبهم ا كنّة ا ن يفقهوه وفى أذانهم وقراً و إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا

۷_پيغمبر (ص) كى طرف جادو ہونے كى نسبت دينے والے ظالم لوگ تھے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا

۸_كفار، حق سے گريزاں ، ظالم اور ستم گر لوگ تھے_الذين لا يؤمنون بالا خرة إذ يقول الظالمون

۹_كفار پيغمبر(ص) كے بارے ميں جادو ہونے كا اعلان كركے آپ (ص) كے پيروكاروں كو آپ (ص) كے بارے ميں گمراہ كرنا چاہتے تھے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحور مندرجہ بالا مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ اس آيت''إن تتبعون إلّا رجلاً مسحوراً'' كے مخاطب مؤمنين ہوں اور كفار ''مسحور'' كى تہمت كے ساتھ يعنى سحر كى وجہ سے طبيعى حالت سے خارج ہونے كے ذريعے چاہتے تھے كہ لوگوں كو آپ (ص) كے حوالے سے گمراہ كريں _

۱۰_كفار ہميشہ اپنے درميان آپ (ص) كے حوالے سے شك وشبہ ڈالتے رہتے تھے كہ اس طرح كوئي بھى آپ (ص) كى طرف مائل نہ ہوسكے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ فعل ''تتبعون'' كا مخاطف كفار ہيں كہ جو آپس ميں ايك دوسرے كو كہتے تھے اور فعل مضارع ''يقول'' كا آنا انكى ہميشہ كوشش بيان كررہاہے_

۱۱_تہمت لگانا اور شخصيت خراب كرنا كفار كى پيغمبر (ص) كے ساتھ اور ان كى تعليمات كے ساتھ مقابلہ كرنے كے طريقوں ميں سے تھا _إن تتّبعون إلّارجلاً مسحورا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر تہمت ۱۱;آنحضرت (ص) پر جادو كى

۱۳۳

تہمت ۶، ۷، ۹;آنحضرت (ص) كے دشمن ۲، ۹، ۱۰;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ،آنحضرت (ص) كے بارے ميں گمراہ كرنے كى سازش ۹، ۱۰;آنحضرت (ص) پر تہمت كے ذريعے ظم ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳، ۹

الله تعالى :الله تعالى كا بے نقاب كرنا ۴;اللہ تعالى كى طرف سے خبردار كرنا ۴;اللہ تعالى كا علم غيب ۱ ، ۲

حقايق:حقايق كو درك كرنے سے افراد ۶

ظالم لوگ: ۷ ، ۸

كفار:كفار كا انگيزہ ۱;كفار كا انگيزہ بے نقاب ہونا ۴;كفار اور پيغمبر (ص) كى باتيں ۱، ۳، ۴; كفار كى تہمتيں ۹،۱۱;كفار كو خبردار كرنا ۴;كفار كى دشمنى ۹، ۱۰; كفار كے دل پر مہر لگنے كى نشانياں ۶;كفار كا سرگوشى كرنا ۲، ۳;كفار كى سازش ۵، ۹;كفار كا قرآن سننا ۵;كفار كا طريقہ مقابلہ ۱۱;كفار كے حق كوقبول نہ كرنے كا ظلم ۸;كفار كا عجز ۶; كفار كا عزت پامال كرنا ۱۱;كفار كا فضا ہموار كرنا ۹ ، ۱۰;كفار كى كوشش كا انداز ۱، ۳;كفار كى مذمت ۵ ;كفار كى مذمتيں ۵

آیت ۴۸

( انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُواْ لَكَ الأَمْثَالَ فَضَلُّواْ فَلاَ يَسْتَطِيعْونَ سَبِيلاً )

ذرا ديكھو كہ انھوں نے تمھارے لئے كيسى مثاليں بيان كى ہيں اور اس طرح ايسے گمراہ ہوگئے ہيں كہ كوئي راستہ نہيں مل رہا ہے (۴۸)

۱_مشركين اور اپنے دشمنوں كے الزامات اور پروپيگنڈہ پر دقت سے غور وفكر كرنے كى پيغمبر (ص) پر الله تعالى كى طرف سے ذمہ دارى _انظر كيف ضربوا لك الأمثال جملہ''ضربوا لك الأمثال'' عربى زبان ميں ''شبھوك بالا شيائ'' كے معنى ميں استعمال

ہوتا ہے _ يعنى وہ تمہيں مختلف چيزوں سے تشبيہ ديتے ہيں اور ان سے مراد پچھلى آيت كے مطابق برى صفات كى آپ (ص) كى طرف نسبت دينا ' مثلاً : مجنون ، مسحور

۲_مؤمنين دشمنوں كے پروپيگنڈہ كے طريقوں پر ضرور توجہ ركھيں _

۱۳۴

انظر كيف ضربوا لك الأمثال

۳_كفار كا غلط مثالوں اور صفات سے پيغمبر(ص) كى مخالفت كرنا اور بغض ركھنا انہيں لا علاج گمراہى ميں مبتلا كرتا ہے_

كيف ضربوا لك الأمثال فضلوا فلا يستطيعون سبيل

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''سبيل'' سے مراد راہ ہدايت ہے _

۴_پيغمبر (ص) كے مخالف مشركين مكہ اس حد تك گمراہ ہوچكے تھے كہ ہدايت كا دروازہ بند كرچكے تھے _

فضلّوا فلا يستطيعون سبيل ''فلا يستطيعون '' ''ضلّوا'' پر نتيجہ ہے اور اس سے مراد ہدايت كے تمام راستوں كا بند ہونا ہے_

۵_كفار ،پيغمبر (ص) كے پيغام كو آگے بڑھنے سے روكنے كے لئے مختلف پروپيگنڈہ كرنے اور تہمتيں لگانے كے باوجود كامياب نہ ہوسكے_انظركيف ضربوا لك الأمثال فضلوا فلا يستطيعون سبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ كفار كا راستہ نہ پاسكنا سے مراد پيغمبر (ص) كے پيغام كو روكنے كا چارہ نہ ہونا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر تہمت ۵;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱;آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى سازش ۱;آنحضرت (ص) كا دشمنوں سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۳; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى ناكامى ۵;آنحضرت(ص) پر تہمت كے نتائج ۳; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى گمراہى كے نتائج۴ ; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كا ہدايت نہ لينا ۴; آنحضرت (ص) كى دشمنوں كے مدمقابل ہوشيارى ۱; آنحضرت (ص) كى ہوشيارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

دشمن:دشمن كى سازش كى اہميت ۲;دشمن كے مدمقابل ہوشيارى ۲

كفار :كفار كى گمراہى كے اسباب ۳كفار كى تہمتيں ۵;كفار كى مثالوں كا فلسفہ ۳;كفار كى ناكامى ۵;كفار كى دشمنى كے نتائج ۳

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۲

مشركين :مشركين كے مدمقابل ہوشيارى ۱

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى گمراہى كے نتائج ۴; مشركين مكہ كا ہدايت قبول نہ كرنا ۴

۱۳۵

آیت ۴۹

( وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَاماً وَرُفَاتاً إنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً )

اور يہ كہتے ہيں كہ جب ہم ہڈى اور خاك ہوجائيں گے تو كيا دوبارہ نئي مخلوق بناكر اٹھائے جائيں گے (۴۹)

۱_مشركين مكہ بوسيدہ ہڈياں بننے كے بعد دور بارہ زندگى كے امكان پر اپنى بے يقينى كا اظہار كرتے تھے_

وقالوا أ ء ذا كنّا عظاماً ورفاتاً أ ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

''رفات'' مادہ ''رفت'' سے ہے كہ جس كا معنى ٹوٹنا اور يزہ ريزہ ہونا ہے _( مفردات راغب)

۲_مشركين كا معاد پر يقين نہ كرنا اور ترديد كا شكار ہونا انكى گمراہى كى واضح ترين مثال ہے_

فضلّوا وقالو ا ء ذا كنّا أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۳_مشركين موت كو عدم اورنابودى كى مانند سمجھتے تھے اور اس كے بعد كى زندگى كو بعيد شمار كرتے تھے_

ا ء ذا كنّاعظاماً ورفاتاً اء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۴_قيامت ومعاد پر ايمان ،دين وقرآن كى اہم ترين تعليمات ميں سے ہے _وقالوا ا ء ذا لمبعوثون خلقاً جديدا

قرآن اور پيغمبر (ص) كى رسالت كے ذكر كے بعد دينى تعليمات ميں سے معاد كے مسئلہ كا ذكر كرنا اس كے خصوصى مقام كى حكايت كر رہا ہے_

۵_مشركين، جسمانى معاد كو بعيد اور غير ممكن شمار كرتے تھے _وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

يہ كہ مشركين انسان كى ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كا دوبارہ بننا بعيد اور نا ممكن سمجھتے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے وہ معاد جسمانى كو غير ممكن سمجھتے تھے_

۶_انسان كا معاد اور محشور ہونا اس كے لئے نئي خلقت ہے_وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۷_مشركين ،معاد كى حقيقت كو درك نہ كرنے اور اسے بعيد شمار كرنے كى بناء پر معاد پر ايمان نہيں لائے_لا يؤمنون بالا خره ...وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۸_مشركين معاد كے انكار كرنے ميں كوئي دليل قطعى اور استدلال نہيں ركھتے تھے_ محض اسے بعيد سمجھتے تھے _

ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا يہ كہ مشركين نے معاد كے انكار ميں صرف اس كے بعيدہونے پر اكتفا كيا ہے _ اس سے معلوم ہو تا ہے كہ اس كے جھٹلانے پر ان كے پاس كوئي دليل نہ تھي_

۱۳۶

۹_مشركين كا معاد كى حقانيت كو درك كرنے سے عاجز ہونا ان كى طرف سے پيغمبر (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگانے كا سبب بنا _إن تتبعون الاّ رجلاً مسحوراً وقالوا أء ذا كنّا عظاماً ا ء نّا لمعبوثون

احتمال ہے كہ انكا پيغمبر (ص) سے ايسى باتوں كا سننا كہ جسے وہ درك نہيں كرسكتے تھے موجب بنا كہ ان كى طرف سے آپ (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگائي گئي _ پيغمبر (ص) كى باتوں ميں سے ايك بات معاد جسمانى كے بارے ميں بھى تھي_

۱۰_جاء أبيّ بن خلف فا خذ عظما بالياًمن حائط ففته ثم قال يا محمد ''إذا كنّا عظاماً ورفاتاً ا ء ناّ لمبعوثون خلقاً جديداً ...'' _(۱)

ابى بن خلف ايك بوسيدہ سى ہڈى ايك ديوار سے اٹھا كر رسول الله (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوا اور اپنے ہاتھوں سے اسے ريزہ ريزہ كيا پھر كہا اے محمد (ص)إذا كنا عظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر سحر شدہ ہونے كى تہمت ۹

انسان :انسان كى اخروى خلقت

ايمان :معاد كے بارے ميں ايمان كى اہميت ۴

دين :اصول دين ۴

روايت : ۱۰

قرآن :قرآن كى اہم ترين تعليمات ۴

مشركين :مشركين كى تہمتوں كے اسباب ۹;مشركين كا بے منطق ہونا ۸;مشركين كا معاد كے بارے ميں شك ۲،مشركين كى گمراہى كى علامات ۲،;مشركين كا كفر ۵;مشركين اور معاد ۳;مشركين اور موت ۳;مشركين كے درك نہ كرنے كے نتائج ۹;مشركين كا نظريہ ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۶، ح ۸۹_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۷۴، ح ۲۵۲_

۱۳۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا كفر ۱

معاد:كے جواب كى اہميت معلوم ہوتى ہے_

معاد كے جھٹلانے كے اسباب ۸;معاد كو بعيد شمار كرنا ۳، ۵، ۸;معاد كے جھٹلانے والوں كا بے منطق ہونا۸ ;معاد كو جھٹلانے والے ۱،۱۰;معاد كى حقيقت ۶معاد جشمانى كو چھٹلانے والے

آیت ۵۰

( قُل كُونُواْ حِجَارَةً أَوْ حَدِيداً )

آپ كہہ ديجئے كہ تم پتھر يا لوہا بن جاؤ (۵۰)

۱_الله تعالى نے معاد كے منكرين كے شبھات كا جواب دينے كا طريقہ پيغمبر (ص) كو سكھايا _قل كونوا حجارة أو حديدا

۲_پيغمبر (ص) معاد كے منكرين كے اعتراض كے جواب دينے كے ذمہ دار _قالوا أء إذا كنّا عظاماً ...قل كونوا حجارة أو حديدا

۳_دينى تعليمات كے منكروں كا جواب دينا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قالوا أء إذا كنّا عظاماً و زماتاً ...قل كونوا حجارة أو حديد الله تعالى كا منكرين معاد كے شبھات كا پيغمبر (ص) كو جواب دينے كا حكم دين كے عقائد كے اركان ميں سے ايك ركن ہے اور آپ(ص) كو ان كے جواب دينے كا طريقہ بھى بتا رہا ہے _ اس سے ان شبھات

۴_الله تعالى انسانوں كے دوبارہ زندہ كرنے پر قادر ہے چاہے وہ پتھر اور لوہا ميں بھى بدل جائيں _قل كونوا حجارة أو حديدا

۵_انسان كا جسم مرنے كے بعد ممكن ہے پتھر' لوہا يا اس سے سخت كسى چيز ميں تبديل ہوجائے_قل كونوا حجارة أو حديدا

ممكن ہے كہ يہ ''كونوا حجارة ...'' بعنوان تحدى نہ ہو بلكہ ايك فرض ہو تو اس صورت ميں مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتاہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۱

الله تعالى :

۱۳۸

الله تعالى كى تعليمات ۱;اللہ تعالى كى قدرت ۴

بدن :موت كے بعد بدن ۵;بدن كا پتھر ميں تبديل ہونا ۴،۵;دن كا لوہے ميں تبديل ہونا ۴،۵

دين:دينى شبھات كے جواب كى اہميت ۳

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

مردے:مُردوں كا آخرت ميں زندہ ہونا ۴

معاد:معاد كى اہميت ۲;معاد كے شبھات كے جواب كى اہميت ۲;معاد كے شبھات كا جواب ۱، ۲;معاد جسمانى ۴

آیت ۵۱

( أَوْ خَلْقاً مِّمَّا يَكْبُرُ فِي صُدُورِكُمْ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَا قُلِ الَّذِي فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُؤُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ عَسَى أَن يَكُونَ قَرِيباً )

يا تمھارے خيال ميں جو اس سے بڑى مخلوق ہوسكتى ہو وہ بن جاؤ پس عنقريب يہ لوگ كہيں گے كہ ہميں كون دوبارہ واپس لاسكتا ہے تو كہہ ديجئے كہ جس نے تمھيں پہلى مرتبہ پيدا كيا ہے پھر يہ لوگ استہزاء ميں سر ہلائيں گے اور كہيں گے كہ يہ سب كب ہوگا تو كہہ ديجئے كہ شايد قريب ہى ہوجائے (۵۱)

۱_انسان كا سخت ترين جسموں اور زندگى سے دور مادہ ميں موت كے بعد تبديل ہونا بھى اس كے دوبارہ اٹھائے جانے اور زندہ ہونے كے مانع نہيں ہے_

۲_الله تعالى كے لئے انسان كا دوبارہ خاك' پتھر ' لوہا يا كسى اور سخت مادہ سے دوبارہ زندہ كرنا برابر ہے_

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

حرف ''او'' جو كہ حرف تخيير ہے اور معطوف اور معطوف عليہ كى متكلم كے نزديك مساوى حيثيت بيان كرتا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے پتھر ہونے يا لوہا ہونے سے الله تعالى كو مزيد قدرت بڑھانے كى ضرورت نہيں ہوگي_

۳_انسان كے جسم كے بكھرنے كے بعد ا س كى معاد كو بعيد شمار كرنا پروردگار كى لامحدود قدرت سے غفلت كا نتيجہ ہے_

۱۳۹

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

جملہ '' كونواحجارة أو خلقاً ممّا يكبر '' كہ جو الله تعالى كى لامحدود قدرت پر اشارہ كر رہا ہے اس كا تذكرہ مشركين كو اس غفلت سے نكالنے كے لئے ہے كہ جس كى بناء پر وہ ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كے دوبارہ زندہ ہونے پر متردد تھے_

۴_انسان كى معاد ،جسمانى ہے_

قالو ا ء إذا كنّا عظاماً أورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديداً_ قل كونوا حجارة أو حديدا أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

۵_الله تعالى نے پيغمبر (ص) پر پہلے ہى سے واضح كرديا كہ منكرين معاد اپنے شبھہ ''معاد كا بعيد ہونے'' كا جواب لينے كے بعد وجود ميں لانے والے كے بارے ميں سوال كريں گے _فسيقولون من يعيدنا

۶_مشركين اس طاقت پر كہ جو انسان كے جسم كو دوبارہ زندہ كرنے پر قادر ہے ايمان لانے ميں بے يقينى اور ترديد كا شكار تھے_قل كونوا حجارة ...فسيقولون من يعيدنا

۷_پيغمبر (ص) ، مشركين كو قيامت كو وجود ميں لانے والے كے بارے ميں جواب دينے ميں ذمہ دار_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۸_حقيقت ہے كہ وہ ذات جو انسان كو پہلى دفعہ وجود دينے پر قادر ہے وہ اسے دوبارہ بھى خلق كرنے پر قادر ہے_

من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۹_انسان كى پہلى زندگى اس كى دوبارہ زندگى پر بذات خود واضح ترين دليل ہے _فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۱۰_عدم سے وجود ميں لانا بذات خود الله تعالى كى دوبارہ وجود دينے كى قدرت پر واضح دليل ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

''فطر'' كے معنى پر توجہ دينے سے كہ عدم سے دائرہ وجود ميں لانے والا اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۱_معاد كى شناخت پيدا كرنے اور اس كے شبھات حل كرنے سے پہلے خالق كائنات كى شناخت پيدا كرنا ضرورى ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

الله تعالى نے انسان كو معاد كے حوالے سے شبھات حل كرنے ميں اس كى اول خلقت كا مسئلہ بيان كيا_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آغاز خلقت كى شناخت معاد كے شبھات حل كرنے كا موجب ہے_

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

۸_ چونكہ خدا لطيف ہے لہذا وہ رؤيت و ادراك سے ماورا ہے_لا تدركه الابصار و هو اللطيف الخبير

جملہ ''و ھو اللطيف الخبير'' صدر آيت كے ليے، لف و نشر كى صورت ميں ايك تعليل ہے_ راغب لطيف كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں ''لطيف'' اس چيز كو كہا جاتاہے جس كا ادراك حواس نہيں كرسكتے_ شايد خداپر صفت لطيف كا اطلاق اسى ليے كيا جاتاہے_

۹_ خداوندعالم بنى آدم كے كردار سے آگاہ ہونے كے باوجود ان پر لطف و كرم كرتاہے_

هو يدرك الابصار و هو اللطيف الخبير

''لطيف'' كے معانى ميں سے ايك ''كرم و لطف ہے اور لطيف و خبير جيسى دو صفات كے ايك ساتھ آنے خصوصاً جب ''الخبير'' ''اللطيف'' كى صفت ہو تو مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ فقط خداوندعالم كائنات و ہستى كے تمام پہلوؤں اور اس كى حقيقت سے آگاہ ہے_و هو اللطيف الخبير

''الخبير'' كے ليے متعلق ذكر نہ ہونا اس كے اطلاق اور وسيع ہونے كى حكايت كررہاہے_

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : قال الله ''لا تدركه الابصار ...'' هذه الابصار ليست هى الاعين انما هى الابصار التى فى القلب لا يقع عليه الاوهام و لا يدرك كيف هو (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''لا تدركہ الابصار ...'' ميں ''ابصار'' سے مراد آنكھ نہيں ، بلكہ مراد چشم قلب اور قلبى ادراك كى قدرت ہے چونكہ اوھام، خداوندعالم پر احاطہ نہيں كر سكتے اور اسكى ذات جسطرح كہ ہے قلبى ادراك سے ماورا ہے_

۱۲_عن ابى الحسن عليه‌السلام فى حديث : انما قلنا اللطيف للخلق اللطيف و لعلمه بالشيء اللطيف او لا ترى الى اثر صنعه فى النبات اللطيف و من الحيوان الصغار و ما هو اصغر منها ما لا يكاد تستبينه العيون (۲)

ابوالحسن (امام رضا يا امام ھادى عليھما السلام) سے منقول ہے كہ : خداوند پر صفت ''لطيف'' كا اطلاع اس ليے ہوتاہے كہ وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۷۳ ح ۷۹_ تفسير برھان، ج/۱ ص ۵۴۸ ح ۸_

۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۱۹ ح / ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۵، ح / ۲۲۸_

۳۲۱

لطيف اشياء كا خالق ہے اور لطيف اشياء كا علم ركھتاہے_ كيا تم، لطيف پودوں ميں اور چھوٹے سے چھوٹے حيوانات ميں كہ جو آنكھ سے نظر نہيں آتے_ اس كى آفرينش كى واضح نشانياں نہيں ديكھتے ؟

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : و اما اللطيف فليس على قلة و قضافة و صغر، و لكن ذلك على النفاذ فى الاشياء و الامتناع من ان يدرك و كذلكلطف الله تبارك و تعالى عن ان يدرك بحد او يحد بوصف و اما الخبير فالذى لا يعزب عنه شيء و لا يفوته شيئ، ليس للتجربة و لا الاعتبار بالاشياء فيفيده التجربة و الاعتبار علما ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : صفات خداوند ميں ''لطيف'' كا معنى كمي، ذرہ اور چھوٹا پن نہيں بلكہ اس كى ذات اقدس پر اس صفت كا اطلاق، اشيا ميں اس كے نفوذ اور ذات بارى تعالى كے ادراك كے ناممكن ہونے كى وجہ سے ہے اور ''خبير'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي بھى شيء اس سے پنہان نہيں اور كوئي بھى چيز اس كے دائرہ علم سے باہر نہيں _خدا كا علم، تجربے و كسب كا محتاج نہيں ہے

آنكھ:آنكھ كى بينائي كا محدود ہونا۱

اسما و صفات :خبير ۷; صفت جلال ۵; لطيف ۷، ۸

انسان :ادراكات انسان كى محدوديت ۴، ۵; انسانى قوتوں كى محدوديت ۲; علم انسان كى محدوديت ۴;عمل انسان ۹

خدا تعالى :حقيقت خدا ۳، ۵;خدا كا علم غيب ۶، ۹، ۱۰; خدا كا علمى احاطہ ۱۳; خدا كے ساتھ خاص ۶، ۷، ۱۰; ذات خدا كا ادراك ۲، ۳، ۸، ۱۱; رؤيت خدا ۱، ۸;

رويت قلبى خدا ۱۱; لطف خدا ۹، ۱۲، ۱۳

روايت ۱۱، ۱۲، ۱۳

موجودات :ظريف و لطيف موجودات كى خلقت ۱۲

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۸۹ ح / ۲ ب ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۶ ح ۲۲۹_

۳۲۲

آیت ۱۰۴

( قَدْ جَاءكُم بَصَائرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

تمھارے پاس تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل آچكے ہيں اب جو بصيرت سے كام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھابن جائے گا وہ بھى اپنا ہى نقصان كرے گا اور ميں تم لوگوں كا نگہبان نہيں ہوں

۱_ آيات قرآن، انسانوں كى جانب، پروردگار كى طرف سے آنے والى معلومات ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۲_ انسان كو آگاہ كرنا، ربوبيت اور لطف الھى كا ايك نور ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

ضمير ''كم'' كا تكرار اور ''رب'' كا اس كى جانب اضافہ اپنے بندوں پر اس كے لطف و مہربانى كى علامت ہے_

۳_ تمام انسان خداوند عالم كى جانب سے علم حاصل كرنے اور ہدايت پانے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۴_ تربيت و پرورش ميں آگاہى اور بصيرت عطا كرنے كا بنيادى كردار_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

بصيرت عطا ہونے كے بيان كے بعد ''رب'' جيسے مقدس نام كو ضمير خطاب ''كم'' كے ساتھ ذكر كرنا يہ ظاہر كررہاہے كہ يہ كام ربوبيت كى شان ميں سے ہے_ لہذا طبعاً تربيت و پرورش ميں مؤثر ہے_

۵_ قرآن، رسول اور خدا كى جانب سے نازل ہونے والے براہين (آيات)، انسان كے ليے بصيرت و آگاہى كے پيغمبر ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۶_ حق و باطل كے روبرو ہونے پر انسان كو ان ميں سے كسى ايك كو) انتخاب كرنے كا حق حاصل ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه

۳۲۳

و من عمى فعليها

۷_ خداوندعالم كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت و آگاہي، انسان كے كمال، اور منافع كے ليے ہے_

فمن ابصر فلنفسه

۸_انسان كا نفع و نقصان، خدا كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت كو قبول يا ردّ كرنے سے وابستہ ہے_

فمن ابصر فلنسفه و من عمى فعليها

۹_ آيات الہى كو قبول نہ كرنا، دل كے اندھے پن كى وجہ سے ہے نہ كہ (خود) آيات كے پوشيدہ ہونے كى وجہ سے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

فعل ''عمي'' كا استعمال ان لوگوں كے ليے ہوتاہے جو خدا كى روشن آيات كو درك نہيں كرتے_ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ لوگ حقائق سے اپنى آنكھيں بند كرليتے ہيں نہ يہ كہ حقائق ان سے پوشيدہ ہوتے ہيں _

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، بينائي اور ان سے كفر و انكار اندھاپن ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

۱۱_ پيغمبر(ص) لوگوں كو صحيح فكر و بصيرت عطا كرنے والے اور اسكى وضاحت كرنے والے ہيں نہ كہ اسے قبول كرنے پر لوگوں كے نگہبان اور انہيں ابھارنے والے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

''حفيظ'' بمعنى ''حافظ'' ہے اور اس كا متعلق محذوف ہے البتہ توجہ رہے كہ بحث، بصيرت و عقائد كے بارے ميں ہے_ لہذا اس كا متعلق بھى اسى مضمون كى مناسبت سے ہوگا كہ جو ايك نظرياتى مضمون ہے_

۱۲_ لوگوں كو دينى حقائق و معارف كو قبول كرنے پر وادار كرنا، دينى مبلغين اور پيشواؤں كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۱۱; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود۱۱

آيات خدا :آيات خدا كا واضح ہونا ۹

انتخاب :حق انتخاب ۶

۳۲۴

انسان :اختيار انسان ۶، ۱۱; انسان كى خصوصيت ۶;انسان كى ہدايت پذيرى ۳; انسانى استعداد ۳ ;انسانى حقوق ۶; انسانى منافع ۷، ۸; علم انسان كا منشا۲، ۵، ۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۰; متعلق ايمان ۱۰

بصيرت :منشائے بصيرت ۲; موارد بصيرت ۱۰

تربيت :تربيت ميں آگاہى ۴; تربيت ميں مؤثر عوامل ۴

خدا تعالى :خدا كى حجت اور براہين ۵; خدا كى حجت و براہين كو قبول كرنا ۸; خدا كى ربوبيت۲; خدا كى نعمتيں ۵، ۷، ۸; لطف خدا ۲

دل كا اندھاپن:دل كے اندھے پن كے آثار ۹

دين :دين ميں اكراہ ۱۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۷

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

ضرر :ضرر كے اسباب ۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كا منشا۱۱

علم :علم كے آثار ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۱۰; قرآن كا كردار ۱، ۵; قرآن كا ہدايت كرنا ۱

كفار :كفار كا اندھاپن ۱۰

كفر :آيات خدا سے كفر ۱۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۰۵

( وَكَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اور اسى طرح ہم پلٹ پلٹ كر آيتيں پيش كرتے ہيں اور تا كہ وہ يہ كہيں كہ آپ نے قرآن پڑھ ليا ہے اور ہم جاننے والوں كے لئے قرآن كو واضج كرديں

۱_ خداوندعالم ، انسانوں كو بصيرت عطا كرنے كے ليے اپنى آيات مختلف صورتوں ميں ظاہر كرتاہے_

قد جاء كم بصائرُ كذلك نصرف الآيات و ليقولوا

''ليقولوا'' محذوف پر عطف ہے جو بصائر سے متعلق گذشتہ آيت كے قرينے سے ہوسكتاہے فعل ''لتبصروا'' ہو يا ہر وہ فعل ہو جو اس معنى كى حكايت كررہاہے_

۲_ حقائق كى وضاحت كرنے ميں تنوع اور بيان كے گوناگوں ہونے كا اہم كردار_

و كذلك نصرف الآيات لنبينه لقوم يعلمون

۳_ كفار پيغمبر(ص) پر تہمت لگاتے تھے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

و ليقولا درست ''ليقولوا'' ميں ''لام'' عاقبت كے معنى ميں ہے_ يعنى تصريف آيات (آيات كے تنوع)

كے مقابلے ميں منكرين كا آخرى حربہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے بارے ميں كہنے لگے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار آيات قرآن كى عظمت اور اسكے اعلى و بلند مطالب پر مشتمل ہونے كا اعتراف كرتے تھے_و ليقولوا درست

چونكہ اگر آيات، مشركين كى نظر ميں كم اہميت ہوتيں تو ان كے ردّ كے ليے وہ ان كے كم اہميت ہونے كى جانب اشارہ كرتے نہ كہ يہ كہتے كہ پيغمبر(ص) نے (يہ كلام) دوسروں سے حاصل كيا ہے_

۵_ قرآن كى متنوع آيات اہل علم افراد كى بصيرت كو تقويت بخشنے اور كفار كى بہانہ جوئي كا باعث تھيں _

و ليقوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

۳۲۶

۶_ قرآنى بيان كے متنوع ہونے كا مقصد، آگاہ و جاننے والوں كے ليے آيات كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) نے خداوندعالم سے علوم اخذ كيے ہيں نہ كسى بشرى معلم سے_

و كذلك نصرف الآيات و ليقولوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

فعل متكلم ''نصرف'' اور ''نبين'' كا تكرار ان لوگوں كا اشارے كنائے ميں جواب ہے جو قرآن كے الھى ہونے كے منكر تھے اور ناحق اسے دانش بشر كاثمرہ سمجھتے تھے_

۸_ علم و آگاہي، آيات الہى كے ادراك اور قبول كرنے كا مقدمہ ہے_لنبينه لقوم يعلمون

۹_ اسلامى اقدار پر مشتمل نظام ميں ، علما بلند مقام و منزلت كے حامل ہيں _لنبينه لقوم يعلمون

۱۰_ علما آيات قرآن كے تنوّ ع، اور اسكے بلند پايہ رموز سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

آيات خدا :آيات خدا كا تنوع ۱;آيات خدا كا ہدايت كرنا ۱; آيات خدا كو قبول كرنے كے اسباب ۸; آيات خدا كے ادراك كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اقدار :قدروں كا معيار ۹

بصيرت :بصيرت كے اسباب ۱

تعليم :روش تعليم ۲

حقائق :حقائق كى وضاحت كرنے ميں متنوع بيان ۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۵

علم :علم كے آثار ۸

علمائ:علماء اور قرآن ۵، ۱۰; علما ء كے فضائل ۹

۳۲۷

قرآن :آيات قرآن كا تنوع ۵، ۱۰; آيات قرآن كى عظمت ۴; آيات قرآن كى وضاحت۶;آيات قرآن كے تنوع كا فلسفہ ۶;قرآن كى تنوع بيانى ۶

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۴; كفار اور قرآن ۵;كفار كى بہانہ جوئي كے اسباب ۵;كفار كى تہمتيں ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۴

آیت ۱۰۶

( اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

آپ اپنى طرف آنے والى وحى الہى كا اتباع كريں كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور مشركيں سے كنارہ كشى كر ليں

۱_ پيغمبر(ص) كو وحى كى پيروى كرنے كا حكم ديا گيا ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۲_ پيغمبر(ص) خداوند عالم كے خصوصى لطف و عنايت سے بہرہ مند ہيں _اليك من ربّك

۳_ وحى و رسالت كے حاملين كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے پيام پر عمل كرنے ميں پہل كريں _

اتبع ما اوحى اليك

۴_ وحى كا نازل كرنا، ربوبيت الہى كى عظمتوں ميں سے ہے_ما اوحيَ اليك من ربك

۵_ كفار كى بہانہ جوئي اور اتہامات كو مؤمنين كے تزلزل اور پريشانى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

و ليقولوا درست اتبع ما اوحى اليك

كفار كے شبھات كى جانب اشارے كے بعد وحى كى پيروى كرنے كا حكم دينا_

۳۲۸

در حقيقت كفار كے شبہات كے مقابلے ميں مؤمنين كو محكم كرنے كى ضرورت پرايك تاكيد ہے_

۶_ وحي، انسانوں كى تربيت كے ليے نازل كى جاتى ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۷_ وحى كا اصلى محور اور مضمون، توحيد ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۸_ خداوندعالم كى يكتائي اسكے فرامين و احكام كى پيروى كرنے كے لازمى ہونے پر ايك برھان ہے_

اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۹_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) مشركين سے روگردانى كريں اور ان كى طرف سے لگائي جانے والى تہمتوں كو اہميت نہ ديں _و اعرض عن المشركين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۹; آنحضرت (ص) كا وحى كى اتباع كرنا۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۹; آنحضرت(ص) كے فضائل۲

اطاعت :خدا كى اطاعت ۸

انبيا :انبياكا پہل كرنا ۳; انبياء كى ذمہ دارى ۳

تربيت :تربيت كے علل و اسباب ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۷; توحيد كے آثار ۸

خدا تعالى :ربوبيت خدا ۴; لطف خدا ۲

كفار :كفار كى بہانہ جوئي ۵; كفار كى تہمتيں ۵

مشركين :مشركين سے روگردانى ۹; مشركين كى تہمتوں سے بے اعتنائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى پريشانى كا سبب ۵; مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۵; مؤمنين كے ثابت قدم رہنے كى اہميت ۵; مؤمنين كے متزلزل ہونے كا سبب ۵

وحى :نزول وحى ۴; وحى كا كردار ۶، ۷;وحى كا مضمون ۷

۳۲۹

آیت ۱۰۷

( وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكُواْ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ )

اور اگر خدا چاہتا تو يہ شرگ ہى نہ كر سكتے اورہم نے آپ كو ان كا نگہبان نہيں بنايا ہےاور نہ آپ ان كے ذمہ دار ہيں

۱_ اگر مشيت الہى يہ ہوتى كہ بنى آدم مشرك نہ ہوں تو كوئي بھى شخص شرك نہ كرتا _و لو شاء الله ما اشركوا

۲_ مشيت الہى نافذ اور ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما اشركوا

۳_ خداوندعالم چاہتاہے كہ بنى آدم مكمل آزادى كے ساتھ خود ايمان كا انتخاب كريں _و لو شاء الله ما اشركوا

۴_ بنى آدم كا توحيد يا شرك كى جانب رجحان ، مشيت الہى سے وابستہ اور اس كى قلمرو ميں (انجام پاتا) ہے_

و لو شاء الله ما اشركوا

۵_ پيغمبر(ص) لوگوں كو ايمان لانے پر واردار كرنے اور انكےشرك ترك كرنے كے ذمہ دار نہيں _

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۶_ پيغمبر(ص) كا لوگوں كو توحيد كى جانب ہدايت كرنے كے سلسلے ميں شديد احساس ذمہ دارى كرنا_

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۷_ پيغمبر(ص) لوگوں كے ايمان و شرك كے ذمہ دار اور جوابدہ نہيں _و ما انت عليهم بوكيل

''وكيل'' اس كو كہا جاتاہے كہ جو كسى دوسرے كى طرف سے كوئي كام انجام دينے كى ذمہ دارى قبول كرتاہے_ پيغمبر(ص) كا لوگوں پر وكيل نہ ہونے كا معنى يہ ہوسكتاہے كہ خدالوگوں كے اعمال و عقائد كى خاطر، پيغمبر(ص) سے سؤال نہيں كرے گا_

۸_ پيغمبر(ص) ، پيام الھى پہنچانے اور تبليغ رسالت كے مسئول ہيں نہ كہ لوگوں كو ايمان لانے پر واردار و

۳۳۰

كرنے كے ذمہ دار ہيں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

۹_ دينى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ فقط لوگوں كو دين خدا كى طرف دعوت ديں نہ كہ وہ انھيں اس كى طرف واردار كرنے كى تگ و دو شروع كرديں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا احساس ذمہ داري۶; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۶; آنحضرت(ص) كى تبليغى سيرت ۶; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۷،۸

انسان :اختيار انسان ۱، ۳، ۵

توحيد :منشا توحيد ۴

خدا تعالى :مشيتّ خدا ۱، ۳، ۴;مشيت خدا كا حتمى ہونا ۲

دين :دين ميں اختيار كا كردار ۳، ۵، ۸، ۹; دين ميں اكراہ كى نفى ۳، ۵، ۸، ۹

شرك :منشائے شرك ۱، ۴

عمل :عمل كا جوابدہ ۷

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۹

۳۳۱

آیت ۱۰۸

( وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور خبردار تم لوگ انھيں بْرا بھلا نہ كہو جن كو يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہيں كہ اس طرح يہ دشمنى ميں بغير سمجھے بوجھے خدا كو بر ا بھلا كہيں گے ہم نے اسى طرح ہر قوم كے لئے اس كے عمل كو آراستہ كرديا ہے اس كے بعد سب كى بازگشت پروردگار ہى كى بارگاہ ميں ہے اور وہى سب كو ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ بتوں اور مشركين كے دوسرے مقدسات كو گالى دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

(الذين ...) كے موصول كے بارے ميں دو احتمال ہيں ايك يہ كہ اس سے مشركين مراد ہيں دوم يہ كہ ان كے معبود (بت) مراد ہيں يعنى :''لا تسبوا الذين يدعونهم'' البتہ يہاں عائد صلہ (ھم) حذف ہوگيا ہے_

۲_ دوسرى اقوام و ملل كے مقدسات كى بے حرمتى كرنے كى ممانعت _و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

فعل نہى ''لا تسبوا'' كا ظہور ''حرمت'' ميں ہے_ يہ بات قابل توجہ ہے كہ يہ مفہوم اس بناپر مبنى ہے كہ جملہ ''فيسبوا الله '' نہى كى حكمت ہو نہ كہ علت_

۳_ خداوند عالم كى حريم مقدس كو دوسروں كى بدگوئي سے بچانا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۴_ جب كفار كے رد عمل اور مقابلے كا انديشہ ہو تو اس صورت ميں انھيں اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنا اور گالى دينا حرام ہے_و لا تسبوا فيسبوا الله عدوا بغير علم

يہ اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ

۳۳۲

''فيسبوا ...'' نہى كى علت ہو نہ كہ اسكى حكمت، كفار اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنے اور گالى دينے كى حرمت اس وقت ہے كہ جب مشركين كے رد عمل اور مقابلے كا موجب بنے_

۵_ كفار كے خلاف دشنام طرازى باعث بنتى ہے كہ وہ خداوند عالم كے خلاف جاہلانہ دشمني، كينہ اور لاپرواھى پر مبنى رويہ اپنا ليں _و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۶_ ايسے غلط رويے سے پرہيز كرنا چاہيئے جو دين كے خلاف دشمنوں كے سرگرم ہونے اور مسلمانوں كے مقدسات كى بے حرمتى و اھانت كا باعث بنے_و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۷_ خداوند عالم كو بُرا بھلا كہنا، ايك جاہلانہ عمل اور حريم مقدس الھى پر تجاوز ہے_فيسبوا الله عدوا بغير علم

''عدوا'' كى اصل ''عدي'' ہے_ جس كا معنى ، ظلم، تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے_

۸_ جاہلانہ حركتوں اور باتوں كے جال سے بچنے كے ليے، غصے اور جذبات كو قابو ميں ركھنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

كلمات ''عدوا'' اور ''بغير علم'' ايسے مقدمات كا بيان ہے جو مشركين كى غير اخلاقى حركتوں اور دشنام طرازى كا باعث بنتے ہيں _ اسى طرح يہ سب كے ليے ايك قسم كى تنبيہ بھى ہے كہ انسان كو اس قسم كے جذبات و احساسات كا اسير نہيں ہونا چاہيئے_

۹_ اپنے نظريات كے دفاع كى خاطر خدا كو گالى دينا، مشركين كى نظر ميں ايك صحيح اور بہتر فعل ہے_

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۰_ مشركين اپنے مشركانہ عقائد كو اچھا اور صحيح سمجھتے ہيں _و لا تسبوا الذين كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۱_ ہر امت كے اعمال كو اس كى نظر ميں زينت دينا، سنت خداوندى ہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

جملہ ''زينا لكل امة ...'' جو كہ ايك كلى قاعدے و قانون كى صورت ميں بيان ہوا ہے اور جو تمام امتوں اور قوموں كے ليے اس زينت كے جارى رہنے كو ظاہر كررہاہے اور آفرينش انسان كے نظام ميں ايك (دائمي) سنت كى علامت ہے_

۱۲_ ہر معاشرہ اور قوم اپنے عقائد اور اعمال كو خواہ وہ ناحق اوركتنے ہى برے ہوں ، اچھے اور صحيح سمجھتاہے_

۳۳۳

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۳_ اعمال كا اچھا اور زيبا نظر آتا، انكى حقانيت اورصحيح ہونے كى دليل نہيں _

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

مشركين كے اعمال كا جہالت پر مبنى ہونے كے باوجود ان كى نظروں ميں پسنديدہ اور زيبا ہونا، ظاہر كرتاہے كسى چيز كا خوبصورت نظر آنا اسكى حقانيت اور صحيح كى دليل نہيں _

۱۴_ انسان فطرتا زيبائي اور خوبصورتى كى جانب رجحان ركھتاہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۵_ لوگوں كا، كسى عقيدے اور عمل پر متفق ہونا، اس عقيدے اور عمل كو ايك اچھائي كے طور پر قبول كرنے كا مقدمہ بنتاہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۶_ تمام بنى آدم كا ہر قسم كے اعتقاد و عمل كے ساتھ، خداكى جانب پلٹنا_كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم

۱۷_ سب لوگوں كا خدا كى جانب پلٹنا اور قيامت كے دن اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہونا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم مرجعهم فينبئهم بما كانوا يعملون

۱۸_ انسان كا مبدا (آغاز) بھى خدا ہے اور اسكا آخرى مرجع (جائے پناہ) بھى وہى ہے_ثم الى ربهم مرجعهم

كلمہ ''مرجع'' رجوع سے ہے_ راغب كے بقول ''الرجوع العود الى ما كان منہ البدئ''رجوع اس جگہ كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں كہ جہاں سے اسكا آغاز ہوتاہے_

۱۹_ قيامت، انسانى اعمال اور انكى حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_كذلك زينا لكل فينبئهم بما كانوا يعملون

۲۰_ قيامت، اعمال كى جزا اور سزا كا دن ہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم فينبئهم بما كانوا يعملون

قيامت كے دن بنى آدم كو انكے اعمال سے مطلع كرنا، ہوسكتاہے انكى جزا اور سزا كى جانب (ايك) كنايہ ہو_

۲۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : ان مخالفينا وضعوا اخبارأى و جعلوها على ثلاثة اقسام ثالثها التصريح بمثالب اعداء نا فاذا سمع الناس مثالب اعداء نا باسماء هم ثلبونا باسماء نا و قد قال الله عزوجل :

۳۳۴

''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم'' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ہمارے مخالفين نے اپنى طرف سے كچھ احاديث وضع كرلى ہيں اور انھيں تين حصوں ميں تقسيم كرديا ہے ان ميں سے تيسرى قسم ان اخبار كى ہے جن ميں ہمارے دشمنوں كے عيوب كى صراحت كى گئي ہے_ پس جب لوگ ہمارے دشمنوں كے عيوب ان كے نام كى صراحت كے ساتھ سنتے ہيں تو ہميں ہمارے نام كے ساتھ ہميں گالياں ديتے ہيں _ جبكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ان لوگوں كے خداؤں كو برا نہ كہو جو غير خدا كو پكارتے ہيں ، مبادا وہ بھى كينہ و دشمنى كى بنا پر اور جہالت كى وجہ سے خدا كو برا بھلا كہنے لگيں _

۲۲_عن ابى عبد الله عليه‌السلام كان المؤمنون يسبون ما يعبد المشركون من دون الله و كان المشركون يسبون ما يعبد المؤمنون_ فنهى الله المؤمنين عن سب آلهتهم لكى لا يسب الكفار اله المؤمنين ...فقال : ''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدواً بغير علم (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : مؤمنين ان غير خدامعبودوں كو گالياں ديتے تھے كہ جن كى پرستش مشركين كرتے تھے_ مشركين بھى مؤمنين كے معبود كو ناسزا كہتے_ پس خداوند نے مؤمنين كو، مشركين كے معبودوں كے بارے ميں دشنام طرازى سے منع كرديا تا كہ كفار بھى مومنين كے معبود كو برا نہ كہيں اور يہ آيت ''و لا تسبوا الذين ...'' اسى سلسلے ميں نازل ہوئي ہے_

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث طويل : و اياكم و سب اعداء الله حيث يسمعونكم فيسبوا الله عدوا بغير علم و قد ينبغى لكم ان تعلموا حد سبهم لله كيف هو ؟ انه من سب اولياء الله فقد انتهك سب الله و من اظلم عند الله ممن استسب لله ولاولياء الله ؟ (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ : تم خدا كے دشمنوں كو گالياں دينے سے بچو جبكہ وہ سن رہے ہوں كيونكہ پھر وہ بھى دشمنى اور جہالت كى وجہ سے اللہ تعالى كو گالياں بكنے لگيں گے_آپ كو جاننا چاہيئے كہ

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۳۰۴، ح ۶۳_ ب ۲۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۰_

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۱۳_ نورالثقلين ج/ ۱، ص ۷۵۸ ح ۲۳۹

۳) كافي، ج/ ۸ ص ۷ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۷ ح ۲۳۸_

۳۳۵

مشركين كى كون سى بات خدا كو بُرا بھلا كہنے كے برابر ہے_ جس نے خداوند كے مقرر كردہ ولى كو گالى دى اس نے گويا خدا كو گالى دى ہے_ اور اس سے زيادہ ظالم كون ہوگا جو خدا اور اوليائے خدا كو گالى دينے كا موجب ہے ؟

آئمہعليه‌السلام :مخالفين ائمہ كے عيوب ظاہر كرنا ۲۱

اقدار :اقدار كے پيدا ہونے كے اسباب ۱۵;قومى و ملى اقدار پيدا ہونا ۱۵

اقوام :اقوام كے مقدسات كى حرمت ۲

امم :عقيدہ امت كى تزيين ۱۲; عمل امت كى تزيين ۱۱، ۱۲

انسان :انسان كا انجام ۱۶، ۱۸;انسان كا زيبائي طلب ہونا ۱۴; انسانى رجحانات ۱۴; مبدا انسان ۱۸

اولياء اللہ :اوليا ء اللہ كو دگالى دينا ۲۳

اہانت :خدا كى اہانت ۹; قوموں كے مقدسات كى اہانت ۲

حقانيت :حقانيت كا معيا ر ۱۳

خدا كى طرف بازگشت ۱۶، ۱۷، ۱۸

خدا تعالى :حريم خدا پر تجاوز ۷; حريم خدا كى حفاظت ۳;ربوبيت خدا ۱۷; سنن خدا، ۱۱

خدا كى طرف پلٹنا:۱۶،۱۷،۱۸

دشمن :دشمن كا مقابلہ كرنے كى روش ۶;دشمنوں كو ابھارنے سے بچنا ۶

دشمنان خدا :دشمنان خدا كو گالى دينا ۲۳

دشمنى :خدا كے ساتھ دشمنى كے اسباب ۵

روايت : ۲۱، ۲۲، ۲۳

عمل :جاہلانہ عمل ۷;عمل كى اخروى جزا ۲۰; عمل كى اخروى سزا ۲۰;عمل كى تزيين ۱۳; قيامت كے دن عمل كى حقيقت ۱۷، ۱۹; ناپسنديدہ عمل كى تزئين ۱۲

غضب :

۳۳۶

غضب پر قابو پانے كى اہميت ۸; غضب كے آثار ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۷، ۱۹

كفار :كفار سے مقابلہ كرنے كى روش ۴

گالى دينا:باطل خداؤں كو گالى دينا ۲۲; بتوں كو گالى دينے سے اجتناب۱; خدا كو گالى دينا ۷،۲۳; كفار كو گالي

دينا۴; كفار كو گالى دينے كے آثار ۵; كفار كے مقدسات كو گالى دينا۴; گالى سے اجتناب كى اہميت كا علم ۱; گالى كى حرمت۴

محرمات : ۴

مشركين :مشركين اور عمل صالح ۹; مشركين سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كے افكار ۹; مشركين كے مقدسات كى حرمت ۱

مقدسات :مقدسات كى حفاظت كرنے كى اہميت ۳، ۶

آیت ۱۰۹

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آية لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ ) .۱۰۹

اور ان لوگون نے اللہ كى سخت قسميں كھائيں كہ ان كى مرضى كى نشانى آئي تو ضرور ايمان لے آئيں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ نشانياں تو سب خداہى كے پاس ہيں اور تم لوگ كيا جانو كہ وہ آبھى جائيں گى تو يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۱۰۹)

۱_ مشركين مكہ نے قسم كھائي كہ اگر ان كا پسنديدہ معجزہ آگيا تو وہ ايمان لے آئيں گے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية

۲_ مشركين مكہ ''اللہ'' پر اعتقاد ركھتے تھے اور اسكى قسم كھاتے تھے_و اقسموا بالله

۳_ پيغمبر(ص) كے پيش كردہ معجزے كے علاوہ مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنا چاہتے تھے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية واضح ہے كہ پيغمبر(ص) نے يقيناً انھيں معجزات دكھائے ہيں اس كے باوجود وہ بہانہ بناتے ہوئے دوسرے معجزات طلب كرتے تھے_

۳۳۷

۴_ منكرين نبوت كے بہانوں ميں سے ايك، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات كے معجزہ ہونے سے انكار كرنا تھا_لئن جاء تهم آية ليؤمنن بها

اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر(ص) لوگوں كو معجزات دكھاتے تھے_ ليكن مشركين دوسرى آيات (معجزات) كے نزول كا تقاضا كركے گويا ان معجزات كا انكار كرنا چاہتے تھے_

۵_ معجزہ دكھانا صرف مشيّت خدا سے مربوط ہے نہ كہ لوگوں كے تقاضے اور انبياعليه‌السلام كے اختيار سے_

انما الآيات عند الله ''انما الايا ت'' ميں آيات سے مراد معجزات ہے اور اس ميں مذكورہ حصر يہ ظاہر كررہاہے كہ معجزہ فقط مشيت خدا كے تحت پيش كيا جا سكتاہے_ اس كے سواء كسى اور كو اس سلسلے ميں اختيار حاصل نہيں _

۶_ بعض مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنے كے باوجود ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_

و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون ''ما يشعركم'' ميں ''ما'' استفھام انكارى كے ليے ہے لہذا استفہام اور سوال كے ساتھ ساتھ انكار كا معنى بھى موجود ہے_

۷_ آيات (معجزات) كے نزول كى صورت ميں ايمان لانے پر مبني، مشركين كى جھوٹى قسموں اور مكرو حيلے سے بعض مؤمنين (جلد) متاثر ہوجاتے تھے_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون

''كم'' مؤمنين سے خطاب ہے_ اس خطاب سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ احتمالاً بعض مؤمنين، مشركين كے تقاضوں سے متاثر تھے اور انكے تقاضوں كے عملى ہونے كے خواہشمند تھے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے معجزہ كى تكذيب ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اللہ تعالى :زمانہ جاہليت ميں ''اللہ'' كا عقيدہ ۲

انبياعليه‌السلام :اختيارات انبياء كى حدود ۵

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۵; مشيّت خدا ۵

قسم :اللہ كى قسم۲

۳۳۸

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۳;مشركين اور آنحضرت(ص) ۳; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۲; مشركين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۶;مشركين كى سازش ۷; مشركين كى قسم ۲، ۷;مشركين كے ايمان كى شرائط ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور معجزہ ۱;مشركين مكہ كا عہد ۱; مشركين مكہ كى قسم ۱

معجزہ :درخواستى معجزہ ۶; معجزے كا تقاضا ۳; معجزے كا كردار ۶منشائے معجزہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا متاثر ہونا ۷

نبوت :نبوت كو جھٹلانے والوں كى بہانہ جوئي ۴

۳۳۹

آیت ۱۱۰

( وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اور ہم ان كے قلب و نظر كو اس طرح پلٹ ديں گے جس طرح يہ پہلے ايمان نہيں لائے تھے اور ان كو گمراہى ميں ٹھور كر كھانے كے لئے چھوڑ ديں گے

۱_ بعض ہٹ دہرم مشركين كے دل اور آنكھوں كو الٹ دينا، سنت خداوندى ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنو به اول مرة

۲_ انسان كا قلب اور قوہ ادراك، كفر و ہٹ دھرمى كے نتيجے ميں مسخ ہوجاتاہے_

لئن جاء تهم آية لا يؤمنون و نقلب افئدتهم و ابصرهم

''فؤاد'' كا معنى دل و قلب ہے_ الٹا دينا يہ نہيں كہ اسكى جسمانى صورت كو الٹا ديا جاتاہے بلكہ خصوصيات و (صفات) كا منقلب ہونا الٹ جاناہے_ لہذا اس كو مسخ ہوجانے سے بھى تعبير كر سكتے ہيں _

۳_ مشركين اپنا من پسند معجزہ ديكھيں يا نہ ديكھيں ہر حال ميں انكى دشمني، عناد اورحق كو قبول نہ كرنا ايك جيسا ہے_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945