تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247155 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

۱۲_انسانوں كے دوبارہ اٹھنے كا امكان اور اسے انجام دينے پر قادر طاقت يہ دو موضوع مسئلہ معاد كے اثبات كى اساس ہيں _قل كونوا حجارة ...فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

پچھلى آيت ميں ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كا انسان ميں تبديل ہونے كا امكان بيان ہوا تو اس امكان كو فرض كرنے كى صورت ميں اس آيت ميں اس قدرت كے بارے مےں گفتگو ہوئي ہے كہ جو اسے ممكن كرسكتى ہے_

۱۳_انسان كے معاد كے حوالے سے سوالات كا قرآنى جواب استدلال پر قائم ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

يہ كہ الله تعالى نے معاد كے منكرين كے شبھات كے جواب ميں ''تعبد'' و ''عبوديت'' پر اكتفاء كرنے كى بجائے ان كى توجہ آغاز خلقت كى طرف مبذول كروائي اور معاد كے تحقق كے ممكن ہونے پر دليل قرار ديا _ اس سے يہ نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۴_منكرين معاد قيامت كے حوالے سے اپنے شبھات كا جواب لينے كے باوجود سر كو ہلا كر اسے اسى طرح بعيد شمار كررہے تھے_فسينغضون إليك رو سهم

مشركين كا اپنے شبھات كے جواب لينے كے باوجود ان كا سر ہلانا ممكن ہے معاد كو بعيد شمار كرنے كے لئے ہو_

۱۵_منكرين معاد اپنے معاد كے حوالے سے شبھات كا جواب لينے كے بعد حيرت سے معاد كے وقوع كا زمانہ پوچھتے ہيں _

فسينغضون إليك رو سهم ويقولون متى هو

چونكہ سرہلانا جس طرح كہ اس كى لغوى تشريح ميں آيا ہے پر تعجب كو ظاہر كرنے كے لئے ہے_(لسان العرب) اس سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتا ہے_

۱۶_مشركين سمجھتے تھے كہ پيغمبر (ص) قيامت كے وقوع كے زمانے سے آگاہ ہونگے _ويقولون متى هو عسى أن يكون قريب

۱۷_منكرين معاد ،قرآن مجيد سے معاد كى حقانيت پر قطعى اور ناقابل انكار دلائل لينے كے بعد' معاد كے حوالے سے بے ثمر اور بے اثر مسائل كى طرف آگئے _ويقولون متى هو

معاد كے منكرين ظاہرى طور پر دليل كى صورت ميں سوالات كے ہوتے ہوئے ايسے سوال كرنے لگے كہ جن كا نہ كوئي فائدہ تھا اور نہ معاد كى حقانيت ان پر موقف تھى كيونكہ قيامت بہرحال حقيقت ہے اور اس نے يقينا واقع ہونا ہے تو اس كے زمانے كا علم ہونا يا نہ ہونا اس حقيقت ميں كوئي اثر نہيں ركھتا _

۱۴۱

۱۸_معاد كے منكرين نے معاد كے انكار ميں اپنى ناكامى ديكھ كر اس كا مذاق اڑانا شروع كرديا _

فسيتغضون إليك رو سهم ويقولون متى هو يہ احتمال ہے كہ ان كا سر ہلانا (فسيتغضو ن إليك رو سهم ) مزاح كے ارادے سے ہو تو اس سے معلوم ہوا كہ وہ معاد كا مذاق اڑانے كى كوشش كر رہے تھے_

۱۹_مشركين كے قيامت كے زمانہ وقوع كے حوالے سے سوال كا پيغمبر (ص) اس حد تك جواب دينے كے ذمہ دار ہيں كہ اميد ہے وہ جلد متحقق ہوجائے_متى هو قل عسى أن يكون قريبا

۲۰_قيامت كے وقوع كا زمانہ نزديك ہےويقولون متى هو قل عسى ان يكون قريبا

۲۱_دنيا كى عمر اگر چہ انسان كى نظر ميں بہت طولانى معلوم ہوتى ہے ليكن وہ بہت كم اور محدود ہے _

قل عسى أن يكون قريبا الله تعالى كى كلام قيامت كے زمانہ وقوع كے قريب ہونے كے حوالے سے بہت صريح اور واضح ہے _ يہاں كوئي كنايہ اور مجاز استعمال نہيں ہوا اور دوسرى طرف يہ نكتہ بھى معلوم ہے كہ لوگوں كے لئے دنيا ميں زمانہ كا گذر طولانى ہے _ اس سے مندرجہ بالا دو نكتے واضح ہوئے ہيں _

۲۲_انسان كا قيامت كے زمانہ وقوع كے بارے ميں دقيق معلومات سے بے نياز ہونا اور ان معلومات كا اس كى ہدايت و كمال ميں اثر نہ ركھنا_قل عسى أن يكون قريبا

قرآن مجيد معاد كے اثبات اور اس كے زمانہ وقوع كى تعين نہ ہونے كے اصرار سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان صلاح وہدايت كے راستہ پر چلنے اور قيامت پر ايمان ركھنے ميں قيامت كے زمانہ وقوع كے علم كا محتاج نہيں ہے_

۲۳_قيامت كے زمانہ وقوع كا معين نہ ہونا اور اسے قريب شمار كرنا انسان كى تربيت اور ہدايت ميں كردار ادا كرتا ہے _قل عسى أن يكون قريبا ايك طرف قيامت كا زمانہ وقوع معين نہيں كيا گيا اور دوسرى طرف اسے قريب الوقوع شمار كيا گيا _ ممكن ہے اسى طرف انسانوں كى توجہ دلانا مقصود ہے تاكہ وہ ہميشہ قيامت كے لئے تيار رہيں _

۲۴_عن أبى جعفر (ع) قال : الخلق الذى يكبر فى صدور كم الموت (۱)

امام باقر (ع) سے (مندرجہ بالا آيت كے بارے ميں ) روايت ہے كہ : وہ چيز جو تمہارے سينوں ميں بھارى پڑتى ہے اس سے مراد موت ہے_

آنحضرت (ص) : آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۷، ۲۰;آنحضرت (ص) كے علم كى حدود ۱۷

۱۴۲

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱۰;اللہ تعالى كى قدرت ميں شك ۶;اللہ تعالى كا علم غيب ۵;اللہ تعالى كى قدرت ۲;اللہ تعالى كى معرفت كے نتائج ۱۱

انسان :انسان كى زندگى ۹;انسان كے خالق كا كردار ۸

بدن :بدن كا پتھر ميں تبديل ہونا ۱;بدن كا لوہے ميں تبديل ہونا ۱

تربيت :تربيت كے اسباب ۲۴

تخليق:خالق كى شناخت كے نتائج ۱۱

دنيا :دنيا كا كم ہونا ۲۲

روايت : ۲۵

غفلت :الله تعالى كى قدرت سے غفلت كے نتائج۳

قرآن :قرآن كى پيشن گوئي ۵;قرآنى احتجاج كى خصوصيات ۱۳

قيامت :قيامت كے بارے ميں علم ۱۷;زمانہ قيامت سے جھل كے اثرات ۲۴;زمانہ قيامت كے علم كے اثرات۲۲;قيامت كا نزديك ہونا ۲۱; قيامت كا وقت ۱۷، ۲۰، ۲۱

مُردے:مردوں كا آخرت ميں زندہ ہونا ۲

موت:موت كى سختى ۲۵

مشركين :مشركين كى توقعات ۱۷;مشركين كے شبھات كا جواب ۷;مشركين كا شك ۶

معاد :معاد كا امكان ۱۲;معاد كو بعيد شمار كرنے كے اسباب ۳;معاد كابعيد ہونا ۱۴;معاد كو جھٹلانے والوں كا بہانے كرنا ۱۸;معاد كى بنياد ۵، ۷;معاد كے شبھات كے جواب كا پيش خيمہ ۱۱;معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱۱;معاد كو جھٹلانے والوں كے شبھات كا جواب ۵،۱۵ ، ۱۸،معادكے شبھات كا جواب ۱۳;معاد كے دلائل ۸، ۹، ۱۰، ۱۲;معاد كے جھٹلانے والوں كا سوال ۵، ۱۵ ;معاد ميں شك ۶،معاد پر قدرت ۱۲;معاد كو جھٹلانے والوں كى لجاجت ۱۴، ۱۶ ;معاد كو جھٹلانے والوں كا مزاح ۱۹;معاد جسمانى ۲، ۴;معاد كا يقينى ہونا ۱

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۲۴

۱۴۳

آیت ۵۲

( يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً )

جس دن وہ تمھيں بلائے گا اور تم سب اس كى تعريف كرتے ہوئے لبيك كہو گے اور خيال كروگے كہ بہت تھوڑى دير دنيا ميں رہے ہو (۵۲)

۱_قيامت كا دن الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو حاضر كرنے كا د ن ہے_يوم يدعوكم

۲_الله تعالى قيامت كو بپا كرنے كے وقت مشركين كو نئي زندگى كى طرف بلائے گا اور وہ بغير كسى جھجھك اور وقفہ كے اس پر لبيك كہيں گے اور وہ اس كى حمد وثناء كے ساتھ زندہ ہونگے_يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''كم'' ضمير كا مرجع منكرين معاد اور مشركين ہوں جوكہ قيامت كے بپا ہونے كے بارے ميں سوال كرتے تھے اور يوم يہاں ''قريباً'' كے لئے بدل ہو_

۳_روز قيامت الله تعالى كے سوالوں كا انسانوں كا جلد اور بے چوں چرا جواب دينا ہوگا_يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

۴_انسان كى روزقيامت دوبارہ تخليق سہل اور آسان چيز ہے _قالوإذا كنّا قل كونوا حجارة فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطر كم أول مرّة متى هو قل عسى أن يكون قريباً _ يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

۵_انسان، ميدان قيامت ميں كہ الله تعالى كى حمد كے ساتھ حاضر ہونگے _يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

''بحمدہ'' ، ''تستجيبون '' كى ضمير كے لئے حال ہے _ اس كا معنى يوں ہوگا كہ تم الله تعالى كى دعوت پر لبيك كہو گے اس حال ميں الله كى حمد كر رہے ہو گے_

۶_روز قيامت حقيقتوں كا ظہور، انسانوں كو الله كى حمد پر اكسا ئے گااور انہيں گستاخى خدا سے روكے گا _

يوم يدعوكم فستجيبون بحمده

جملہ''تستجيبون بحمده'' سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ لبيك جبراً نہيں كہيں گے بلكہ ممكن ہے كہ حقائق كا مشاہدہ انسانوں كو الله كى حمد پر اكسائے _

۷_كفر اور ناشكرى صرف دنيا كى حد تك ہے_ آخرت ميں حتى كفار بھى الله تعالى كى ثناء كريں گے_يوم يدعوكمفستجيبون بحمده يہ كہ يہاں ''يدعوكم'' كے مخاطب قيامت كے منكر ہوں تو معلوم ہوگا كہ وہ صرف دنيا كى حد تك كفر اور كفران نعمت كرسكتے تھے _ ليكن آخرت ميں حمد وثناء كريں گے _

۱۴۴

۸_قيامت كے ميدان ميں قدم ركھنے كے بعد برزخ كا زمانہ انسانوں كو كم محسوس ہوگا _يوم يدعوكم و تظنون إن لبثتم إلّا قليلا يہ مطلب اس بناء پر ہے كہ يہاں''ان لبثتم'' سے مراد برزخ ميں ٹھہرنا ہے جيسا كہ مفسرين نے بھى كہا ہے_

۹_انسان ،قيامت ميں حاضر ہو كر درك كريں گے كہ دنياوى زندگى كس قدر كم تھي_يوم يدعوكم فستجيبون تظنون إن لبثتم إلّا قليلا اگر ''إن لبثتم'' سے مراد دنياوى زندگى ہوتو معلوم ہوگا زمانہ قيامت بہت طولانى ہے_ اس سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہوگا_

۱۰_دنيا اپنى طولانى ہونے كے تصور كے ساتھ بھى بہت جلد گذر جاتى ہے_

يقولون متى هو قل عسى أن يكون قريباً تظنون إن لبثتم إلّا قليلا

الله تعالى :الله تعالى كے اخروى سوال ۳

الله تعالى كو لبيك كہنے والے۲

انسان :انسانوں كا اخروى جواب ۳;انسانوں كا روز قيامت حاضر كيا جانا ۱;انسانوں كا روز قيامت حاضر ہونا ۵

حمد :الله تعالى كى اخروى حمد ۵;اللہ تعالى كى اخروى حمد كے اسباب ۶;اللہ تعالى كى حمد ۲

دنيا:دنيا كا كم ہونا ۹، ۱۰

عالم برزخ :عالم برزخ كى مدت ۸

قيامت :قيامت كے بپاہونے كے آثار ۸; قيامت ميں حاضر ہونے كے آثار ۹; قيامت ميں حقائق كے ظاہر ہونے كے آثار ۶; قيامت كى خصوصيات ۱، ۷

كفار:كفار كى اخروى حمد ۷

كفر :

۱۴۵

كفر كى جگہ ۷

گستاخى :گستاخى كے موانع ۶

مُردے :مُردوں كا آخرت ميں زندہ ہون

مشركين :مشركين كى اخروى اتباع ۲;مشركين كى اخروى زندگى ۲;مشركين قيامت ميں ۲

معاد:معاد كى آسانى ۴

آیت ۵۳

( وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُواْ الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلإِنْسَانِ عَدُوّاً مُّبِيناً )

اور ميرے بندوں سے كہہ ديجئے كہ صرف اچھى باتيں كيا كريں ورنہ شيطان يقينا ان كے درميان فساد پيدا كرنا چاہے گا كہ شيطان انسان كا كھلا ہوادشمن ہے (۵۳)

۱_پيغمبر اسلام (ص) بندوں كو يہ پيغام پہنچانے ميں ذمہ دار ہے كہ وہ لوگ گفتگو كے ليے بہترين بات كا انتخاب كريں _

وقل لعبادى يقولو التى هى ا حسن

۲_مؤمنين پر ذمہ دارى ہے كہ وہ كفار اور مشركين سے كلام اور رويہ ميں بہترين روش اختيار كريں _

وقل لعبادى يقولوا التى هى أحسن

مندرجہ بالا مطلب اس شا ن نزول كى بنياد پر ہے جس ميں آيا ہے كہ كفار كى طرف سے اذيت اور اہانت پر مؤمنين نے سخت رويہ ركھنے كا ارادہ كرليا تھا_(مجمع البيان ج۶، ص ۵)اور الله تعالى نے

رسول اكرم (ص) كى طرف پيغام بھيجا كہ ان پر اعلان كريں كہ وہ بہترين كلام كو منتخب كريں _

۳_انسان كى الله كے لئے عبوديت كا لازمہ يہ ہے كہ وہ اس كے دوسرے بندوں سے حسن سلوك ركھے _

قل لعبادى يقولو التى هى أحسن عبادى كى توصيف ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ كررہى ہو _

۴_الله تعالى دوسروں كے نامناسب كلام اور رويہ كے مد مقابل انسان كے شائستہ كلام اور حسن سلوك كو پسند كرتاہے_

قل لعبادى يقولوا التى هى أحسن

پچھلى آيات ميں پيغمبر اسلام (ص) كو مسحور كہنے كے حوالے سے كفار كى ناروا بات كا تذكرہ ہوا ہے اور اس آيت ميں خدا

۱۴۶

فرما رہا ہے كہ تم بہترين بات كرو تو ان تمام آيات سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہورہاہے_

۵_مؤمنين ،مشركين كے پيغمبر (ص) كے ساتھ ناروا اور غير منطقى رويّہ پر بہت ناراض تھے_

وقل لعبادى يقولو التى هى ا حسن

آيت كى شان نزول ميں آيا ہے كہ مؤمنين نے جب مشاہدہ كيا كہ پيغمبر (ص) كو كفار كى طرف سے اذيت وآزار كا سامنا كرنا پڑ رہا ہے تو انہون نے رد عمل كے طور پر آپ (ص) سے جہاد كى اجازت چاہى تو يہ آيت نازل ہوئي_(مجمع البيان)

۶_شيطان ہميشہ سے انسانوں ميں فتنہ وفساد ڈالنے كے عزائم سے رخنہ ڈالنے ميں مصروف ہے_

إن الشيطان ينزغ بينهم

(نزغ) كا لغوى معنى يہ ہے كہ كسى كام ميں فتنہ ڈالنے كے لئے داخل ہونا اسى طرح فريب اور دھوكا كے معنى ميں بھى ہے _ (مفردات راغب ولسان العرب)

۷_شيطان انسانوں كے درميان اختلاف، غلط باتيں اور سخت رويہ پيدا كرنے ميں ہميشہ مصروف ہے_

يقولو ا التى هى ا حسن إنّ الشيطان ينزغ بينهم

۸_انسان كيا مؤمنين تك بھى شيطانى فتنوں اور اختلافات سے محفوظ نہيں ہيں _إن الشيطان ينزغ بينهم

۹_لوگوں كى ناشائستہ باتيں اور لڑائياں شيطانى كاموں ' فريب اور فتنوں كے لئے مناسب موقع ہے _

يقولوا التى هى ا حسن إنّ الشيطان ينزغ بينهم

۱۰_پيغمبر اسلام (ص) ،شيطانى تسلط اور اس كے فتنہ و فساد سے محفوظ ہے _ان الشيطان ينزع بينهم

اگر چہ آيت ميں مخاطب پيغمبر (ص) ہيں اور وہ الہى پيغام كو پہنچانے ميں ذمہ دار ہيں ليكن شيطان كے اختلاف اور دشمنى ڈالنے ميں وہ مخاطب نہيں ہيں اس سے معلوم ہوا كہ پيغمبر اسلام (ص) شيطان كے نفوذ سے محفوظ ہيں _

۱۱_كلام ميں راہ حق سے بھٹكنا ،شيطانى وسوسوں اور كوششوں كا نتيجہ ہے _

قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ان الشيطان ينزغ بينهم پسنديدہ اور اچھى بات كرنے كى سفارش پھر اس كى علت ''ان الشيطان ينزغ ...'' ممكن ہے مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ كر رہى ہو _

۱۲_اچھے كلمات كا استعمال اور شائستہ كردار ،شيطان كے نفوذ سے مانع اور اختلاف ودشمنى كے اسباب كو ختم كرتا ہے_

قل لعبادى يقولوا التى هى أحسن إن الشيطان ينزغ بينهم ان بناء پر كہ الله تعالى كا اچھے كلمات كے بارے

۱۴۷

ميں حكم ديناشيطان كے نفوذ كو روكنے كے لئے ہو تو مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۳_شيطان بغير كسى ترديد كے انسان كے ساتھ كھلم كھلا دير ينہ دشمنى ركھتا ہے _إن الشيطان كان للإنسان عدوَّ ا مبينا

۱۴_انسانوں كے ساتھ شيطان كى دشمنى انسانوں ميں فتنہ وفساد برپا كرنے كے لئے اس كے نفوذ اور كوشش كے باعث ہے_إن الشيطان ينزغ بينهم إن الشيطان كان للإنسان عدوّا مبينا

جملہ''ان الشيطان كان للانسان '' پچھلے جملہ''ان الشيطان ينزغ ...'' كے لئے علت كى مانند ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شيطان صرف فتنہ برپا كرنے اور دشمنى كرنے كے لئے كوشش كرتا ہے_

۱۵_انسان كا شيطان كى ازلى دشمنى و عداوت كى طرف توجہ اسے غلط كلام، اختلاف اودشمنى سے باز ركھتى ہے _

وقل لعبادى يقولوإلتى هى أحسن أن الشيطان ينزغ بينهم إن الشيطان كان للإنسان عدواً مبينا

جملہ''ان الشيطان كان للانسان عدواً '' كا اس جملہ''ان الشيطان ينزغ بينهم'' كے لئے علت ہوناانسانوں كے ليے ايك تنبيہ ہے _

۱۶_انسانوں كے درميان شيطان كا فساد ڈالنا ان مواقع كى بناء پر ہے كہ جو خود انسان پيدا كرتے ہيں _

يقولوا التى هى ا حسن إن الشيطان ينزغ بينهم إن الشيطان كان للإنسان عدواً مبينا

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ جملہ ''إن الشيطان ينزغ بينهم '' علت ہو اس جملہ كى كہ جس ميں اچھے كلمات كى نصےحت كى گئي ہے_ يعنى چونكہ شيطان تمہارى غلط باتوں كى بناء پر فساد برپا كرتا ہے لہذا اچھے كلمات كو اختيار كريں _ اسى لئے شيطان كے نفوذ كے مواقع خود انسانوں كے ہاتھوں ميں ہيں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى رسالت ۱;آنحضرت (ص) كى عصمت ۱۰

اختلاف :اختلاف كے اسباب ۷، ۸، ۱۴; اختلا ف كے موانع ۱۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۵//الله تعالى :الله تعالى كے تقاضے ۴

انسان :انسانوں كے دشمن ۶، ۱۳

بات :اچھى بات كے آثار ۱۲;غلط بات كے آثار ۹ ، ۱۱;بات كے آداب ۱، ۲، ۴; اچھى بات كى اہميت ۴;بہترين بات ۱، ۲; غلط بات كے موانع ۱۵

۱۴۸

شيطان:شيطان كى دشمنى كے آثار ۱۴;شيطان كا اختلاف ڈالنا ۷،۸;شيطان كے رخنہ ڈالنے كے اسباب ۱۴; شيطان كى دشمنى ۶، ۱۳; شيطان كے رخنہ ڈالنے كا موقع ۹; شيطان كے وسوسوں كا موقع ۱۱; شيطان كے رخنہ ڈالنے سے موانع ۱۲; شيطان كا نفوذ ۶;شيطان كے اغوا كرنے كے عوامل ۱۴; شيطان كا مفسد كررنا ۶، ۱۰

عبوديت :عبوديت كے آثار ۴

عمل:اچھے عمل كے آثار ۱۲

كفار:كفار سے رويہ كى روش ۲

لڑائي :لڑائي كے آثار ۹

مشركين:مشركين سے رويہ كى روش ۲;مشركين كے رويہ كى روش ۵;مشركين اور محمد (ص) ۵

معاشرت:معاشرت كے آداب۳،۴;اچھى معاشرت كى اہميت ۴، ۱۲;اچھى معاشرت كا موقع ۳

آیت ۵۴

( رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلاً )

تمھارا پروردگار تمھارے حالات سے بہتر واقف ہے وہ چاہے گا تو تم پر رحم كرے گا اور چاہے گا تو عذاب كرے گا اور پيغمبر ہم نے آپ كو ان كا ذمہ دار بناكر نہيں بھيجا ہے (۵۴)

۱_پروردگار انسانوں كے حالات سے خود ان كى نسبت زيادہ آگاہ اور علم ركھتا ہے_ربكم أعلم بكم

۲_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ انسانوں كے حالات پر مكمل طور پر آگاہى اور علم ركھے _

ربكم أعلم بكم

۳_الله تعالى كى طرف سے بہترين اور شائستہ گفتگو كے انتخاب كى سفارش الله تعالى كا انسان كے بارے ميں ہر حوالے سے علم كى بناء پر ہے_قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ربكم أعلم بكم

بہترين گفتگو كے انتخاب كى نصےحت كے بعد الله تعالى كے انسان كى تمام جہات پر علم كا تذكرہ علت كى مانند ہے _ يعنى چونكہ الله تعالى انسانوں كے حالات سے آگاہ ہے لہذا يہ نصےحت كرتا ہے _

۱۴۹

۴_الله تعالى كے انسان كے تمام جوانب پر نگرانى اور علم پر توجہ كرنا انسان كو غلط باتوں سے اجتناب پر برانگيختہ كرتا ہے_

قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ربّكم أعلم بكم

بہترين گفتگو كے انتخاب كى نصےحت كے بعد الله تعالى كے انسان كى تمام جہات پر علم كا تذكرہ ممكن ہے اس بناء پر ہو كہ انسان اس چيز پر توجہ كرتے ہوئے نا مناسب باتوں سے پرہيز كرے_

۵_بندوں پر رحمت يا عذاب كے نازل ہونے كے حوالے سے الله تعالى كى مشيت اس كے بندوں كے احوال پر وسيع علم وآگاہى كى بناء پر ہے_ربّكم ا علم بكم ان يشا يرحمكم ا و إن يشا يعذّبكم

۶_بندوں پر رحمت يا عذاب ،مشيت الہى كى بنياد پر ہے_إن يشاء يرحمكم أو إن يشا يعذبكم

۷_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ انسانوں كو جزا يا سزا دے _ربّكم إن يشا يرحمكم ا و إن يشا يعذبّكم

۸_مؤمنين اپنے ايمان كے دھوكے ميں نہ رہيں اور اپنى سعادت ابدى پر مطمئن نہ رہيں _

ربّكم ا علم بكم إن يشا يرحمكم ا و إن يشا يعذّبكم

يہ كہ ''ربّكم'' كا خطاب مؤمنين ہوں توآيت تعريضى ہے _ يعنى وہ يہ تصور نہ كريں كہ فقط ايمان ركھنے سے ان كى سعادت قطعى ہے محض اسى تصور پر دھوكہ ميں رہيں كہا گيا ہے كہ الله تعالى كا يہ اعلان كہ وہ تمہارى حالت سے بہت زيادہ اگاہ ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب كى تا ييد ہوتى ہے_

۹_الله تعالى كى طرف سے مشركين كو رغبت دلائي گئي ہے كہ وہ پيغمبر اكرم (ص) اور قرآن كے مد مقابل دشمنى چھوڑ كر بہترين كلام كا انتخاب كريں _قل لعبادى يقولوا التى هى ا حسن ...إن يشا يرحمكم أو إن يشا يعذّبكم

مندرجہ بالانكتہ كى بنياديہ ہے كہ''عبا د ى ''سے مراد پچھلى آيت ميں اور اس آيت ميں مشركين ہوں اور الله تعالى نے ان سے چاہا ہے كہ وہ پيغمبر (ص) اور مؤمنين كے ساتھ ملاقات ميں اچھے كلمات كا انتخاب كريں اور دشمنى چھوڑيں _

۱۰_لوگوں كو ايمان كے لئے مجبور كرنا ،پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى اور كام نہيں ہے_

ومإ رسلناك عليهم وكيل''التوكيل'' سے لغت ميں مراد كسى شخص پر اعتماد كرنا اور اسے نائب قرار دينا ہے _ (مفردات

۱۵۰

راغب) لہذا''و ما ا رسلناك عليهم وكيلاً '' يعنى اے پيغمبر (ص) آپ (ص) كو لوگوں كى كفالت كے لئے نہيں بھيجا آپ (ص) صرف تبليغ والا كام كريں اور انہيں ايمان كے لئے مجبور نہ كريں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے سامنا كرنے كا طريقہ ۹;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود ہونا ۱۰

ابھارنا:ابھارنے كے اسباب ۴

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۲، ۷;اللہ تعالى كے علم غيب كے آثار ۳، ۵;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۶;اللہ تعالى كے علم غيب كا پيش خيمہ ۲;اللہ تعالى كى مشيت كا پيش خيمہ ۵;اللہ تعالى كى جزائيں ۷;اللہ تعالى كا حوصلہ افزائي كرنا ۹;اللہ تعالى كى سزائيں ۷; الله تعالى كا علم غيب ۱

ايمان :ايمان ميں جبر كى نفى ۱۰

بات :بہترين بات:ناپسنديدہ بات سے اجتناب كا پيش خيمہ ۴;اچھى باتوں كى طرف حوصلہ افزائي ۹;اچھى بات كي

نصےحت ۳

تكبر:تكبر سے اجتناب ۸

جزائ:جزاء كا پيش خيمہ ۷

ذكر:الله تعالى كے علم غيب كے ذكر كے اثرات ۴;اللہ تعالى كى نگرانيوں كے ذكر كے اثرات۴

رحمت :رحمت كى بنياد ۶;رحمت كا پيش خيمہ ۵

سزا:سزا كا پيش خيمہ ۷

سعادت :سعادت پر مطمئن ہونے پرسرزنش ۷

عذاب :عذاب كى بنياد ۶;عذاب كا پيش خيمہ ۵

قرآن مجيد:قرآن كے مد مقابل رويہ ۹

مشركين :مشركين كى حوصلہ افزائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۸

۱۵۱

آیت ۵۵

( وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِمَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَى بَعْضٍ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُوراً )

اور آپ كا پروردگار زمين و آسمان كى ہر شے سے باخبر ہے اور ہم نے بعض انبياء كو بعض پر فضيلت دى ہے اور داؤد كو زبور عطا كى ہے (۵۵)

۱_پروردگار عالم آسمانوں اور زمين ميں تمام موجودات كے احوال سے ان كى نسبت زيادہ آگاہ ہے_

وربّك ا علم بمن فى السموات والأرض

۲_پيغمبر اكرم (ص) الله تعالى كى خصوصى توجہ اور تربيت ميں قرار پائے_وربّك ا علم بمن فى السموات والأرض

اس پر توجہ كرتے ہوئے كہ الله تعالى تمام موجودات كا رب ہے اور خود بھى پچھلى آيت ميں اپنا تمام انسانوں كے رب كى حيثےت سے تعارف كروايا ليكن اس آيت ميں ''ربّ'' كو مفرد مخاطب كى ضمير كى طرف مضاف كيا كہ اس سے مقصود پيغمبر (ص) ہيں _ اس سے معلوم ہوا كہ آنحضرت (ص) الله تعالى كى خاص توجہ اورتربيت ميں ہيں _

۳_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كے تمام موجودات سے آگاہ ہو_

ربّك ا علم بمن فى السموات والأرض

۴_كائنات ميں متعدد آسمان ہيں _السموت

۵_آسمانوں ميں زمين كى مانند باشعور موجودات زندگى گزار رہے ہيں _ا علم بمن فى السموات والأرض

''من'' كا استعمال اكثر وبيشتر ذى شعور موجودات پر ہوتا ہے _ لہذا ممكن ہے اس آيت ميں مندرجہ بالا نكتہ ہو _

۶_انبياء كے معنوى درجات مختلف ہيں اور ان ميں سے بعض كو بعض پر برترى حاصل ہے_

ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض

۷_الله تعالى كى طرف سے بعض انبياء كو زيادہ فضيلت انكى لياقت وصلاحيت كے علم كى بناء پر عطا كى ہے_وربّك ا علم بمن ...ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض

۸_پيغمبر (ص) الله تعالى كے افضل اور برگزيدہ پيغمبروں ميں سے ہيں _ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض

''لقد فضلّنا بعض ...'' كا مشركين كے پيغمبر (ص) كے ساتھ رويّے كے بعد ذكر، ممكن ہے ان كے كسى پوشيدہ سوال يا اشكال كا جواب ہو كہ انہوں نے يہ سوال يا اشكال پيغمبر (ص) كى شخصيت كے بارے ميں كيا ہو_

۱۵۲

۹_الله تعالى نے حضرت داود (ع) كو آسمانى كتاب زبور عطا كى _واتينا داود زبور

۱۰_حضرت داود (ع) الله تعالى كے افضل اور برگزيدہ پيغمبروں ميں سے ہيں _ولقد فضّلنا بعض النبيين على بعض واتينا داود زبور يہ كہ الله تعالى نے بعض انبياء كى بعض انبياء پر فضيلت كے ذكر كے بعد حضرت داود(ع) كا ذكر كيا' ممكن ہے يہ عام كے بعد خاص كے ذكر كے باب سے ہو اور مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہو_

۱۱_عن رسول الله (ص) قال: إنى كنت أول من إقرّ بربّى جلّ جلاله وأوّل من ا جاب حيث أخذ الله ميثاق النبيين _(۱)

پيغمبر اسلام (ص) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا : ميں سب سے پہلا شخص ہوں كہ جس نے اپنے پروردگار كا اقرار كيا اور اس وقت ميں نے سب سے پہلے جواب ديا تھاجب الله تعالى اپنے پيغمبروں سے عہد وپيمان لے رہا تھا_

۱۲_النبى (ص) قال: ا مّا العشرون: ا نزل الزبور على داود فى عشرين يوماً خلون من شهر رمضان وذلك قوله فى القرآن:''واتينا داود زبوراً'' (۲)

پيغمبر (ص) فرماتے ہيں : جہاں تك بيس (۲۰) كى بات ہے يہاں مراد ماہ رمضان كى بيسيوں تاريخ مراد ہے كہ اس روز حضرت داود(ع) پر زبور نازل ہوئي جيسا كہ الله تعالى كلام ہے كہ وہ قرآن مجيد ميں فرما رہا ہے:''واتينا داوود زبوراً ''

آسمان :آسمان كى باشعور موجودات ۵;آ سمانو ں كا زيادہ ہونا ۴

آنحضرت (ص) : انحضرت (ص) كا ايمان ۱۱;آنحضرت (ص) كا برگزيدہ ہونا ۸;آنحضرت (ص) كے فضائل ۱۱; آنحضرت كا مربى ہونا ۲

آنحضرت كے مقامات: ۸

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳;اللہ تعالى كے

____________________

۱) علل الشرايع ص ۱۲۴_ ح۱ _ ب ۱۰۴_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۵، ح ۲۵۵_

۲) اختصاص مفيد ، ۴۷، بحارالانوار ج ۹، ص ۳۵، ح ۲۰_

۱۵۳

علم كے آثار ۷ ;اللہ تعالى كے علم غيب كا پيش خيمہ ۳;اللہ تعالى كى ربوبيت ۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۱

الله تعالى كے برگزيدہ : ۸ ، ۱۰

انبياء :انبياء ميں فرق كى بنياد۷;انبياء ميں فضيلت كا پيش خيمہ ۷;انبياء ميں فرق ۶; انبياء كے مراتب ۶، ۷;انبياء كے مقامات ۶، ۱۰

داود(ع) :داود (ع) كا برگزيدہ ہونا ۱۰;داود (ع) كى كتاب ۱۲ ; داود (ع) كےمقامات ۱۰

روايت : ۱۱، ۱۲

زبور :كتب آسمانى ميں سے زبور ۹;زبور كا وقت نزول ۱۲

لياقت :لياقت كا كردار ۷

مؤمنين :سب سے پہلا مؤمن ۱۱

آیت ۵۶

( قُلِ ادْعُواْ الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلاَ يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنكُمْ وَلاَ تَحْوِيلاً )

اور ان لوگوں سے كہہ ديجئے كہ خدا كے علاوہ جن كا بھى خيال ہے سب كو بلاليں كوئي نہ ان كى تكليف كو د ور كرنے كا اختيار ركھتا ہے اور نہ ان كے حالات كے بدلنے كا (۵۶)

۱_پيغمبر (ص) پر ذمہ دارى كہ وہ مشركين كے بنائے ہوئے خدائوں كے خيال ہونے اور انكا مشركين كى ہر قسم كى مصيبتوں اور تكليفوں كو دور كرنے پر عاجز ہونے كا اعلان كريں _قل ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم

۲_الله تعالى كے سوا ہر معبود محض ايك تصوراتى طاقت ہے اور وہ لوگوں كى مشكلات اور پريشانياں دور كرنے پرعاجز ہے_

قل ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

''الضرّ'' سے مراد باطنى يا جسمانى بدحالى ہے_(مفردات راغب)

۳_مشركين كے بے شمار خدائوں ميں كچھ زندہ باشعور اشياء بھى تھيں _قل ادعوا الذين زعمتم من دونه

''الذين'' عربى ادب ميں ذوى العقول يعنى صاحبان عقل كے لئے استعمال ہوتا ہے تو اس اسم كا مشركين كے معبودوں كے لئے استعمال مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كررہاہے _

۱۵۴

۴_مشركين، اپنے تمام قابل حمد و عبادت خدائوں كو باشعور اور زندہ سمجھتے تھے_قل ادعوا الذين زعمتم من دونه

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''الذين'' كيوں كہ ذوى العقول كے لئے استعمال ہوتا ہے لہذا مشركين كے گمان كے مطابق ہے كہ وہ اپنے خدائوں كو باشعور سمجھتے تھے_

۵_مستقل اور مطلق قدرت سے عارى چيز پرستش كے لائق نہيں ہے_الذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

۶_مشركين كا الله تعالى كے علاوہ دوسرے خدائوں اور معبودوں پر اعتقاد ،علم ويقين كى بناء پر نہ تھا بلكہ گمان واحتمال كى بناء پر تھا_قل ادعوإلذين زعمتم من دونه ''زعم'' وہ بات اور كلام ہے كہ جس كے صحيح اور درست ہونے ميں ترديد ہو _ (لسان العرب)

۷_مشركين اپنے خدائوں سے اميد ركھتے تھے كہ وہ ان كى مشكلات اور مصيبتوں كو حل كر كے مسرت ميں تبديل كردےں _ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

۸_احتياج ،انسان كے الله تعالى كى طرف ميلان كے اسباب ميں سے ہے_فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ الله تعالى مشركين كو اپنى طرف مائل كرنے كے لئے ياد دلارہا ہے كہ ميرے سوا كوئي بھى تمہارى ضرورت پورى نہيں كرسكتا _

۹_مشركين كے خدا اور معبود مصيبت كو دور كرنے يا اس كو ايك فرد سے دوسرے فرد ميں منتقل كرنے يا اس مصيبت كى حالت بدلنے سے عاجز ہيں _قل ادعوإلذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضرّ عنكم ولا تحويلا

''تحويلاً'' سے مراد ممكن ہے كسى سے مصيبت كو دور كرنا اور اسے كسى دوسرے پر ڈالنا يا اس كى برى حالت كو بدل كر اچھى حالت ميں بدلنا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى رسالت ۱

احتياج :احتياج كے آثار ۸

ا نگيزہ:

۱۵۵

ا نگيزہ كے اسباب ۸

ايمان :الله تعالى پر ايمان كے اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں سے اميد ۷;باطل معبود اور نقصان كو بدلنا ۹;باطل معبود اور ضرور كو دور كرنا ۹;باطل معبودوں كا عاجز ہونا ۱، ۲، ۹;باطل معبودوں كا فضول ہونا ۱، ۲

شرك :شرك كا بے منطق ہونا ۶;شرك كا فضول ہونا ۶

مشركين :مشركين كى اميديں ۷;مشركين كے باشعور معبود ۳، ۴;مشركين كى مشكلات كا حل ہونا ۷;مشركين كا عقيدہ ۴;مشكرين كے معبود۹

مشكلا ت:مشكلات كے حل كى درخواست ۷

معبود:معبود كى قدرت ۵

معبوديت :

معبوديت كا معيار ۵

آیت ۵۷

( أُولَـئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوراً )

يہ جن كو خدا سمجھ كر پكارتے ہيں وہ خود ہى اپنے پروردگار كے لئے وسيلہ تلاش كر رہے ہيں كہ كون زيادہ قربت ركھنے والا ہے اور سب اسى كى رحمت كے اميدوار اور اسى كے عذاب سے خوفزدہ ہيں يقينا آپ كے پروردگار كا عذاب ڈرنے كے لائق ہے (۵۷)

۱_مشركين كے معبود بذات خود الله تعالى كے زيادہ مقرّب بننے كے لئے وسيلہ اور راستہ كى تلاش ميں ہيں _

أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة ''اولئك'' كا مشار اليہ پچھلى آيت ميں''الذين زعمتم'' ہے كہ اس سے مقصود مشركين كے معبود ہيں _

۲_وہ جو خود الله تعالى كے ثناء خواں ہيں اور اس كے تقريب كے لئے وسيلہ اور راہ كى تلاش ميں ہيں قابل پرستش نہيں ہيں _أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة

۱۵۶

پچھلى آيت ميں مشركين كے معبودوں كى ناتوانى كا ذكر كرنے كے بعد فرما رہا ہے كہ وہ خود اس كے قرب كے لئے وسيلہ كى تلاش ميں ہيں _ يہ تلويحى بيان يہ نكتہ دے رہا ہے كہ ايسے معبود لائق عبارت نہيں ہيں _

۳_الله تعالى كے تقرب كے لئے وسيلہ اور واسطہ كا انتخاب ايك جائز شي ہے_

ادعو ا الذين زعمتم من دونه أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة

يہ كہ الله تعالى نے مشركين كے معبود انتخاب كرنے ميں ان كے گمان كو ردكرتے ہوئے فرمايا ہے _''أولئك الذين يدعون يبتغون ...'' (وہ معبود جنہيں مشركين پكارتے ہيں وہ خود الله كے تقرب كے لئے وسيلہ ڈھونڈ رہے ہيں ) گويا ان كے توسل كو صحيح قرار ديا گيا ہے معلوم ہوتا ہے توسل شرعاً جائز ہے_

۴_توحيد كى طرف دعوت دينے والے اپنے معبود ہونے پر كوئي انگيزہ نہيں ركھتے تھے بلكہ وہ بذات خود الله كے زيادہ تقرب كے لئے وسيلہ اور راستہ كى تلاش ميں تھے_أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة ايّهم ا قرب

مندرجہ بالا مطلب آيت ميں اس احتمال كى بناء پر ہے كہ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ''الذين يدعون'' ہو تو اس بناء پر آيت مشركين كے اس عقيدہ كى نفى كر رہى ہے كہ جو حضرت عيسى (ع) يا ملائكہ كو اپنے معبود كے طور پر منتخب كرچكے تھے_ حالانكہ وہ تو خوداللہ تعالى كى طرف دعوت دينے والے تھے_

۵_الله تعالى كى ربوبيت اس كے تقرب كے لائق ہے_يبتغون إلى ربّهم الوسيلة

۶_الله تعالى كى تعليمات كى طرف دعوت دينے والے ان ميں سے ہر ايك زيادہ سے زيادہ الله تعالى كے تقرب كے لئے كوشش وتلاش ميں ہيں _أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربّهم الوسيلة أيّهم اقرب مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ''أولئك'' سے مراد الله تعالى كى طرف دعوت دينے والے ہوں كہ مشركين ان كى پرستش كرتے ہيں تاكہ الله تعالى كا تقرب حاصل كريں اورا للہ تعالى مشركين كو فرما رہا ہے ''كيسے انكى پرستش كرتے ہو حالانكہ وہ خود الله كے تقرب كے لئے واسطہ قرار ديتے ہيں تاكہ ہر كسى كا قرب الہى معلوم ہو سكے''

۷_ بلندد رجہ كمال كے لئے كوشش كرنا اور الله تعالى كى قربت چاہنے ميں دوسروں سے سبقت كرنا ايك عظيم اور قابل تعريف كوشش اورزحمت ہے_أولئك الذين يدعون يبتغون إلى ربهم الوسيلة أيّهم أقرب

۸_جہان ميں ايسے واسطے موجود ہيں كہ الله تعالى كے محضر ميں ان كى شفاعت مورد قبول ہے اور الله تعالى كے تقرب كے

۱۵۷

لئے ان سے توسل جائز ہے_أولئك يبتغون إلى ربهم الوسيلة

اس بناء پر كہ أولئك سے مراد ملائكہ، انبياء اور صالحين ہوں اور يہ كہ الله تعالى نے ان كے عمل كو رد نہيں كيا _ مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۹_مشركين كے معبود بذات خود الله تعالى كے عذاب سے ڈرتے ہيں اور اس كى رحمت كے اميدوار ہيں _

يرجو رحمته ويخافون عذابه

۱۰_الله تعالى كى تعليمات كى طرف دعوت دينے والے پروردگار كے تقرب كے لئے اس كا قريبى اور مقرّب ترين وسيلہ كو ڈھونڈنے كى كوشش ميں ہيں _يبتغون إلى ربّهم الوسيلة أيّهم ا قرب

''أيّهم ا قرب'' مبتدا اور خبر ہيں اور ''ھم'' ضمير كا مرجع اسم جنس وسيلہ كى طرف لوٹتا ہے يعنى ان ميں سے كون سب سے زيادہ مقرب خدا ہے كہ اس سے توسل كيا جائے_

۱۱_الله تعالى كے عذاب وعقاب سے ڈرنے كے ساتھ ساتھ اس كى رحمت پر اميد كا لازمى ہونا_

أولئك يرجون رحمته ويخافون عذابه

۱۲_اللہ تعالى كے عذاب وعقاب پر اس كى رحمت كا سبقت كرنا _يرجون رحمته ويخافون عذابه

جملہ ''يرجون رحمتہ'' كا جملہ ''يخافون عذابہ'' پر مقدم ہونا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كر رہا ہے_

۱۳_الله تعالى كى تعليمات كى طرف دعوت دينے والے اس كے تقرب كے لئے راستہ اور وسيلہ كى تلاش كے ساتھ ساتھ اس كى رحمت سے پر اميد اور اس كے عذاب سے ڈرنے والے تھے_

يبتغون إلى ربّهم أيّهم ا قرب ويرجون رحمته ويخافون عذابه

۱۴_الله تعالى كى رحمت پر اميد اور اسكے عذاب سے خوف اس كى ربوبيت كا تقاضاہے_

إلى ربهم الوسيلة ويرجون رحمته ويخافون عذابه

۱۵_الله تعالى كى رحمت پر اميد اور اس كے عذاب كا خوف الله تعالى كے مقرّب لوگوں كو ابھارتا ہے كہ وہ زيادہ قربت پانے كے لئے وسيلہ اور راستہ تلاش كريں _يبتغون إلى ربّهم الوسيلة ويرجون رحمته ويخافون عذابه

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''أولئك'' مبدا اور''الذين يدعون'' خبر اور''يرجون رحمته ويخافون عذابه'' ''الذين'' كے لئے حال ہے_ يعنى وہ كہ جو الله كى رحمت سے اميد اور اس كے عذاب پر خوف كى

۱۵۸

حالت ميں ہيں _ الله تعالى كو پكارتے ہيں اور اس كے تقرب كے لئے وسيلہ كى تلاش ميں يہى اميد و خوف وسيلہ كى تلاش ميں انگيزہ پيدا كرتا ہے_

۱۶_الله تعالى كا عذاب بہت سخت اور دہشت ناك ہے كہ اس سے پرہيز اور اجتناب ضرورى ہے_

إن عذاب ربّك كان محذورا

۱۷_الله تعالى كے عذاب كى شدت، الہى تعليمات كى طرف دعوت كرنے والوں كو اس سے خوفزدہ كرنے كا سبب ہے_

ويخافون عذابه إن عذاب ربّك كان محذورا

''إن عذاب ربك'' علت ''يخافون عذابہ'' يعنى اس بات پر عذاب الہى سے خوف ميں مبتلاء ہيں كہ پروردگار كا عذاب بہت سخت اور وہشت ناك ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۵، ۱۴;اللہ تعالى كے عذابوں كى شدت ۱۷;اللہ تعالى كے عذاب ۱۲;اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۱۲

اميد ركھنا :رحمت پر اميد ركھنے كے آثار ۱۵;رحمت پر اميد ركھنے كى اہميت ۱۱;رحمت پر اميد ركھنے كا پيش خيمہ ۱۴

اميد ركھنے والے:رحمت پر اميد ركھنے والے ۹، ۱۳

انگيزہ :انگيزہ كے اسباب ۱۵

باطل معبود:باطل معبودوں كا خوف ۹;باطل معبودوں كى كوشش ۱

تقرب:تقرب كا پيش خيمہ ۱۵;اللہ كے لئے تقرب ۱، ۶، ۸،۱۳;اللہ كے لئے تقرب كا فلسفہ ۵;تقرب ميں قدم بڑھانے كى قدر و قيمت۷;تقرب ميں قدم بڑھانے والے ۶;تقرب كے لئے كوشش ۴، ۱۰ ، ۱۴; تقرب ميں واسطہ ۲، ۳،۴

توسل:توسل كے احكام ۳;شفاعت كرنے والوں كے ساتھ توسل ۸;جايز توسل ۸

خوف:عذاب سے خوف كے آثار ۱۵;عذاب سے خوف كے اسباب ۱۷;عذاب سے خوف كا پيش خيمہ ۱۴;عذاب سے خوف ۹، ۱۱، ۱۳

عذاب:عذاب كے مراتب ۱۶;خوفناك عذاب ۱۶;

قدروقيمت: ۷

كمال:كمال كے لئے كوشش كى قدر وقيمت ۷

مبلغين :مبلغين كے خوف كے اسباب ۱۷;مبلغين كا اميد ركھنا ۱۳;مبلغين كا تقرب ۴، ۶، ۱۰ ، ۱۳; مبلغين ك

۱۵۹

خوف ۱۳;مبلغين كى كوشش ۴

مشركين :مشركين كے معبودوں كا اميدر ركھنا ۹; مشركين

كے معبود ۱

معبوديت :معبوديت كا معيار ۲

آیت ۵۸

( وَإِن مَّن قَرْيَةٍ إِلاَّ نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَاباً شَدِيداً كَانَ ذَلِك فِي الْكِتَابِ مَسْطُوراً )

اور كوئي نافرمان آبادى ايسى نہيں ہے جسے ہم قيامت سے پہلے برباد نہ كرديں يا اس پر شديد عذاب نہ نازل كرديں كہ يہ بات كتاب ميں لكھ دى گئي ہے (۵۸)

۱_تمام انسانى شہر، تمدن اور معاشرے قيامت سے پہلے پروردگار كے ذريعے يا مكمل طور پر نابود ہوجائيں گے يا اس كے عذاب كے ذريعے ويران ہوجائيں گے_وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها قبل يوم القيامة

''قرية'' لغت ميں سكونت كى جگہ كو كہتے ہيں كہ جس كا اطلاق شہر اور گائوں پر ہوتا ہے_ (لسان العرب سے اقتباس)

۲_قيامت سے پہلے تمام انسانوں كا مقدر موت ہے_وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها قبل يوم القيامة أو معذبوها عذاباً شديدا

ہلاكت اور عذاب الہى دونوں موت سے كنايہ ہيں شايد يہ حقيقت بيان كرنے كا مطلب يہ ہو كہ تمام انسان قيامت سے پہلے مرجائيں گے حتّى كہ صالح لوگ طبعى موت سے جبكہ كافر عذاب سے نابود ہوں گے_

۳_قيامت سے پہلے كفار اور حق مخالف مشركين كے تمام معاشروں اور اقوام كا شرمناك مقدّر عذاب الہى ميں گرفتار ہونا ہے_وأن من قرية ألاّ نحن مهلكوها قبل يوم القيامة

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945