تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247264 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

يہ كہ آيت فرما رہى ہے كہ تمام انسانى معاشرے قيامت سے پہلے يا ہلاك ہونگے يا عذاب سے دوچار ہونگے احتمال ہے كہ يہاں ''مہلكوہا'' سے مراد عام انسانوں كى ہلاكت ہو اور معذبوہا سے مراد كفار اور مشركين كا عذاب ہو_

۴_قيامت سے پہلے شہروں كى ويرانى اور تمام لوگوں كا مرنا ايك حتمى اور ناقابل تغيّر فيصلہ ہے كہ جو تقدير الہى كى كتاب ميں لكھا جاچكا ہے_كان ذلك فى الكتب مسطور

''الكتاب '' پر الف لام معرفہ اور عہد كا ہے تو اس سے مراد لوح محفوظ اور كتاب تقدير ہے_

۵_الله تعالى كے پاس جہان كى تبديليوں اور حادثات كے حوالے سے پہلے ہى سے معين فيصلے موجود ہيں _

وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها ...أو معذبوها كان ذلك فى الكتاب مسطورا

الله تعالى :الله تعالى كے فيصلے ۴، ۵

انسان :انسانوں كا انجام ۲;انسانوں كى يقينى موت ۴

تخليق :تخليق ميں تبديليوں كى بنياد ۵

تمدن:تمدن كى تباہى ۱

حق :حق دشمنوں كا انجام ۳;حق دشمنوں كا يقينى عذاب ۳

شہر:شہروں كى يقينى ويرانى ۴

عذاب :جڑ سے اكھاڑنے والا عذاب ۳

قيامت:قيامت كى علامات ۱، ۲، ۳، ۴

كفار:كفار كا انجام ۳;كفار كا يقينى عذاب ۳

مشركين :مشركين كا انجام ۳;مشركين كا يقينى عذاب ۳

معاشرہ:قيامت سے پہلے معاشروں كى ہلاكت ۱

موت:موت كا يقينى ہونا ۲

۱۶۱

آیت ۵۹

( وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالآيَاتِ إِلاَّ أَن كَذَّبَ بِهَا الأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُواْ بِهَا وَمَا نُرْسِلُ بِالآيَاتِ إِلاَّ تَخْوِيفاً )

اور ہمارے لئے منھ مانگى نشانياں بھيجنے سے صرف يہ بات مانع ہے كہ پہلے والوں نے تكذيب كى ہے اور ہلاك ہوگئے ہيں اور ہم نے قوم ثمود كو ان كى خواہش كے مطابق اونٹنى ديدى جو ہمارى قدرت كو روشن كرنے والى تھى ليكن ان لوگوں نے اس پر ظلم كيا اور ہم تو نشانيوں كو صرف ڈرانے كے لئے بھيجتے ہيں (۵۹)

۱_الله تعالى كى جانب سے معجزات كو بھيجنے كے لئے كوئي مانع نہيں ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات

''الآيات '' سے مقصود ،جملہ ''واتينا ثمود الناقہ'' يعنى ناقہ كے معجزہ كے بارے ميں بات كے قرينہ كى مدد سے معلوم ہوا كہ ،معجزات ہيں _

۲_پچھلى امتوں كے طلب كردہ بعض معجزات الله تعالى كى طرف سے انہيں عطا كئے گئے_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بهإلأوّلون

''ناقہ'' كے ذكر كرنے سے معلوم ہوا كہ يہاں آيات سے مراد معجزات ہيں اور يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے پچھلے لوگوں كا جھٹلانا ہمارى طرف سے معجزات كو بھيجنے سے مانع ہے _ معلوم ہوا الله تعالى نے انكى معجزہ كى درخواست كا مثبت جواب ديا تھا_

۳_مشركين اور كفار نے پيغمبر اكرم (ص) سے متعددمعجزات طلب كئے تھے_

وما منعنا إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ الله تعالى واضح انداز سے مشركين كو فرما رہا ہے كہ : ''ہم نے پچھلے لوگوں كو جو بھى معجزہ بھيجا انہوں نے اسے جھٹلايا اور يہ چيز معجزہ بھيجنے سے مانع ہے'' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صدر اسلام كے مشركين نے بھى بار بار معجزہ كى درخواست كى تھي_

۴_الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كے زمانہ كے بہانے كى تلاش ميں مشركين كى بار بار معجزہ كى درخواست كا منفى جواب ديا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۵_ گذشتہ لوگوں كا معجزوں كے ساتھ برتاؤ اور ان كا ان معجزوں كو جھٹلانا آنے والى نسلوں كے لئے معجزوں سے محروميت كا سبب بناو ما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذب بها الأوّلون

۱۶۲

۶_گذشتہ اور پچھلے لوگوں كے عقائد اور كردار آئندہ لوگوں كے معنوى اور مادى ذرائع كے حصول يا ان سے محروميت ميں بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۷_گذشتہ مشرك وكافر امتوں نے اپنے طلب كردہ معجزات كا مشاہدہ كرنے كے بعد انہيں جھٹلاديا اور ان كا انكار كرديا_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۸_گذشتہ امتوں كى طرف سے اپنے طلب كردہ معجزات كى تكذيب زيادہ معجزات طلب كرنے والوں كے بہانے باز اور جھوٹے ہونے كى دليل ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ گذشتہ امتوں كى طرف سے خود طلب كردہ معجزات كى تكذيب الله تعالى كى طرف سے آنے والى امتوں كے لئے معجزات سے انكار كى دليل ہے _ ممكن ہے يہ امتوں كى غير صادق اور بہانے باز ہونے كى علامت ہو _ اسى لئے الله تعالى ان كے طلب كردہ معجزات كا منفى جواب دے رہاہے_

۹_پورى تاريخ ميں كفار اور مشركين كا الہى آيات اور انبياء كے معجزات كے مد مقابل ايك جيسا محاذ ، انگيزہ اور كردار رہا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

''الاوّلون' 'كى عبارت بتاتى ہے كہ بعد والے زمانے كے مشركين اپنے اسلاف كى سيرت پر تھے اور اگلوں كے فيصلے بعد والى نسلوں كو منتقل ہوئے_ يہ سب ان كے ايك ہى طرح كے انگيزے اور يكساں كردار كو واضح كر رہا ہے_

۱۰_لوگوں كے لئے معجزہ الہى كے آنے كى شرط يہ ہے كہ ان كے درميان اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

الله تعالى گذشتہ امتوں كے معجزات كو تكذيب كرنے كو آنے والى امتوں ميں معجزہ نہ بھيجنے كا فلسفہ بتا رہا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ گذشتہ لوگوں كى حق قبول نہ كرنے والى روح آنے والے لوگوں ميں بھى تھى اور يہ بھى معلوم ہوا كہ معجزہ كو بھيجنے سے پہلے اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

۱۱_قوم ثمود كا اپنا مورد پسند معجزہ كا تقاضا (ناقہ) الله تعالى كى طرف سے قبول ہوا _وء اتينا ثمود الناقة

۱۲_ناقہ، قوم ثمود كے لئے حق كو روشن اور ثابت كرنے والا معجزہ تھا _واتينا ثمود الناقة مبصرة ''مبصرة'' اسم فاعل كا صيغہ اور متعدى ہے_ اس كا معنى يہ ہے كہ قوم ثمود كا معجزہ ناقہ ،لوگوں كے درميان بصيرت پيدا كرنے كے لئے تھا_

۱۶۳

۱۳_قوم ثمود نے الہى معجزہ (ناقہ) كے مد مقابل برا روےّہ اختيار كيا اور اس سے ظالمانہ سلوك كيا_

وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۴_ معجزات اور آيات الہى كى تكذيب ان پر ظلم ہے_كذّب بها الأوّلون فظلموا بها

۱۵_قوم ثمود معجزات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح اور روشن مصداق تھے _

كذّب بها الأوّلون وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۶_آيات الہى ميں سے ناقہ ثمود ان كے حق قبول نہ كرنے كى بناء پر ان كو خبردار كرنے كے لئے _

وء اتينا ثمود الناقة وما نرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۷_اللہ تعالى كا معجزات بھيجنے كا ايك ہى ہدف ہے كہ انہيں حق قبول نہ كرنے پر خوف دلايا جائے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۸_حق قبول نہ كرنے والى اور ايات الہى كو جھٹلانے والى امتوں كو معجزات عطا كرنا ايك فضول اور الله تعالى كى شان سے دور كام تھا_ومنعنا ا ن نرسل ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

عبارت''ومانرسل بالآيات الاّ تخويفاً'' (ہم نے سوائے ڈرانے كے معجزات نہيں بھيجے) ممكن ہے گذشتہ امتوں كى تكذيب كى بناء پر آنے والى امتوں كو معجزات بھيجنے پر الله تعالى كے انكار كى وضاحت ہو يوں كہ چونكہ معجزہ كا ہدف ڈرانا تھا اور امتيں اس كو جھٹلاديں تو اس حال ميں معجزہ فضول اور لغو كام ہوگا اور يہ الله تعالى كى شان سے دور ہے_

۱۹_بعض آيات اور معجزات الہى كاہر زمانے ميں امتوں كے لئے ظاہر ہونا فقط انہيں خوف دلانے كے لئے ہے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

نرسل كا مضارع ہونا اور بالآيات كى باء سے تبعےض كا معنى بتا رہا ہے كہ اگر چہ طلب كردہ معجزات كا جواب نہيں ديں گے ليكن انسانى معاشروں كو خبردار كرنے كے لئے كبھى كبھى ڈرانے والى آيات بھيجتے رہا كريں گے _

۲۰_ڈرانا اور خبردار كرنا قرآن مجيد كے تربيتى اور ہدايتى اہداف ميں سے ہيں _ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً ونخوّفهم

۲۱_معجزہ ،اللہ تعالى كا فعل ہے _ومانرسل بالآيات الاّ تخويفا

۲۲_عن أبى جعفر(ع) فى قوله:''و ما منعنا أن نرسل بالآيات'' وذلك ا ن محمداً(ص) سا له قومه ا ن يأتيهم بآية فنزل جبرائيل قال: إنّ الله يقول :''ومامنعنا ا ن نرسل بالآيات إلى قومك الاّ أن كذب بها الأولون''

۱۶۴

وكنّا إذا ا رسلنا إلى قرية آية فلم يؤمنوا بها ا هلكنا هم فلذلك ا خرنا عن قومك الآيات'' (۱) اللہ تعالى كى اس كلام و ما منعنا ان نرسل بالآيات كے بارے ميں امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ فرمايا :''واقعہ يہ ہے كہ پيغمبر(ص) كى امت نے آپ (ص) سے درخواست كى كہ ان كے لئے معجزہ لائيں تو جبرائيل (ع) نازل ہوئے اور كہا : الله تعالى نے فرمايا ہے:''وما منعنا أن نرسل بالآيات ...'' ہمارى سنت يہ تھى جب بھى كوئي معجزہ كسى بستى كى طرف بھيجا اور وہ ايمان نہ لائے تو انہيں ہلاك كرديا _ پس اسى لئے آپ كى قوم كى طرف معجزات بھيجنے ميں دير كي''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے معجزہ كى درخواست ۳

آيات خدا :آيات خدا كا جھٹلانا ۱۴; آيات خدا پر ظلم ۱۴;آيات خدا بھيجنے كا فلسفہ ۱۹;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے لئے معجزہ ۱۸آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہم آہنگ ہونا ۹

آيندہ آنے والے:آيندہ آنے والوں كى محروميت كے اسباب ۶

اسلاف:اسلاف كے عقيدہ كے آثار ۶;اسلاف كے عمل كے آثار ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۲۱;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۸

امتيں :امتوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۹

پچھلى امتيں :پچھلى امتوں كے عقيدہ كے آثار ۶;پچھلى امتوں كے عمل كے آثار ۶;پچھلى امتوں كى بہانہ بازى ۸; پچھلى امتوں كا جھوٹا ہونا ۸;پچھلى امتوں كى فرمائش ۲ ، ۷، ۸

تربيت :تربيت ميں خوف ۲۰;تربيت ميں ڈرانا ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۷;حق قبول نہ كرنے والوں كے لئے معجزہ ۱۸

روايت : ۲۲صالح (ع) :صالح(ع) كى اونٹنى ۱۱، ۱۳;آيات خدا ميں سے اونٹنى ۱۶;صالح(ع) كے معجزہ كا فلسفہ ۱۶;صالح(ع) كى اونٹنى كا كردار ۱۲، ۱۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱۳; قوم ثمود كے تقاضے ۱۱;قوم ثمود پر حق ثابت ہونا ۱۲; قوم ثمود كا حق قبول نہ كرنا ۱۶ ; قوم ثمود كو ڈراوے ۱۶;قوم ثمود كا ظلم ۱; قوم ثمود اور معجزہ كا جھٹلانا ۱۵ ; قوم ثمود كا ناپسنديدہ عمل ۱۳

كفار:كفّارصدر اسلام كے تقاضے ۳;كفا ركى ہماہنگى ۹

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۹ ، ح۲۷۳_

۱۶۵

مادى وسائل:مادى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كے تقاضا كے رد كا فلسفہ ۲۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۱۳; صدر اسلام كے مشركين كے تقاضوں كا رد ہونا ۴; مشركين كى ہم آہنگى ۹

معنوى وسائل :معنوى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

معجزہ:معجزہ كو جھٹلانے كے آثار ۵;معجزہ سے محروميت كے اسباب ۵;معجزہ كو قبول كرنے كى استعداد ۱۰;معجزہ پيش كرنا ۱; معجزہ كو جھٹلانا ۸، ۱۴;معجزے كو جھٹلانے والے ۷، ۱۵;طلب كردہ معجزہ كى رد ۴; معجزہ كى شرائط ۱۰;طلب كردہ معجزہ كے رد كا فلسفہ ۲۲;معجزہ كا فلسفہ ۱۷، ۱۹;طلب كردہ معجزہ ۲، ۳، ۸۷،۱۱;معجزہ كى منشاء ۲۱;معجزہ كو جھٹلانے والوں كا يكساں ہونا ۹

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

آیت ۶۰

( وَإِذْ قُلْنَا لَكَ إِنَّ رَبَّكَ أَحَاطَ بِالنَّاسِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي القرآن وَنُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ طُغْيَاناً كَبِيراً )

اور جب ہم نے كہہ ديا كہ آپ كا پروردگار تمام لوگوں كے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ كو دكھلايا ہے وہ صرف لوگوں كى آزمائش كا ذريعہ ہے جس طرح كہ قرآن ميں قابل لعنت شجرہ بھى ايسا ہى ہے اور ہم لوگوں كو ڈراتے ہرہتے ہيں ليكن ان كى سركشى بڑھتى ہى جارہى ہے (۶۰)

۱_الله تعالى تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہے_إنّ ربك أحاط بالناس

۲_وہ حقيقت كہ جسے پيغمبر (ص) نے خواب ميں ديكھا اور

قرآن ميں شجرہ ملعونہ ضرورى تھا كہ ياد دلايا جائے_وإذ قلنا لك والشجرة الملعونه فى القرآن

حرف ''إذ'' سے پہلے ''اذكر'' مقدر ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو كچھ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو ياد كروايا ضرورى تھا كہ ياد كروايا جائے_

۱۶۶

۳_الله تعالى كے لوگوں پر كامل احاطہ كا تقاضا ہے كہ اس كى نافرمانى سے ڈراجائے_

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً إن ربك أحاط بالناس ونخوفهم

۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے الله تعالى كے كامل احاطہ پر توجہ ركھيں _وإذ قلنا لك إن ربك أحاط بالناس

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء يہ ہے كہ ''اذ'' كا تعلق ''اذكر'' مقدر سے ہو اس حال ميں كہ پيغمبر (ص) كے علاوہ دوسرے تمام انسان بھى مخاطب آيت ہيں _

۵_الله تعالى كى پيغمبر اكرم (ص) سے قرآن كريم كى آيات كے علاوہ بھى خصوصى باتيں ہوتى تھےں _

وإذ قلنا لك إن ربّك أحاط بالناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء دو ادبى نكتے ہيں :

۱_ ''إذ''، ''اذكر'' كے متعلق ہے (كہ جو مادہ ''ذكر'' سے ہے)_

۲_ لك ميں لام اختصاص كے لئے ہے_

تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ : ''اے پيغمبر اس نكتہ كو ياد كريں كہ جو اس سے پہلے خاص كركے آپ كو كہا تھا '' _ واضع رہے كہ ايسا نكتہ پچھلى آيات ميں نہيں آيا اس سے معلوم ہوا كہ پيغمبر (ص) كو قرآن سے ہٹ كر دوسرى تعليمات بھى حاصل ہوئي ہيں _

۶_آيات الہى كے مد مقابل امتوں كے يكساں كردار كا اعلان اور اگلوں كا رد عمل بعد والوں ميں ہونے كا اعلان الله تعالى كے تمام انسانوں پر احاطہ كى بناء پر ہے _وما منعنا ا ن نرسل بالآيات إلّا إن كذّب بها الأوّلون إن ربّك أحاط بالناس

الله تعالى نے معجزہ طلبى ميں اگلوں كى بعد والوں كے ساتھ يكساں رفتار بتائي اور اپنا رد عمل سب كے لئے ايك جيسا قرار ديا اور يہ آيت اس كى علت بيان كرتے ہوئے فرما رہى ہے:'' پروردگار لوگوں پر احاطہ كئے ہوئے ہے''_

۷_پيغمبر (ص) الله تعالى كى خصوصى ربوبيت اور عنايت كے تحت_إنّ ربك احاط بالناس

۸_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہو_إن ربك احاط بالناس

۹_بعض حقائق ،پيغمبر اسلام (ص) كے لئے عالم خواب ميں واضح اور كشف ہوتے ہيں _

وماجعلنا الرو يا التى أرينك إلّا فتنة للناس

۱۰_بعض خواب سچے ہوتے ہيں اور واقعيت كے ساتھ مطابقت ركھتے ہيں _وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۶۷

۱۱_وہ حقيت جسے خواب ميں پيغمبر (ص) نے ديكھا تھا الله تعالى كے ارادہ ومنشاء كے مطابق تھي_

وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۲_پيغمبر (ص) كو خواب ميں دكھائي گئي حقيقت ،لوگوں كو آزمانے كا ذريعہ تھى _وما جعلنا الرويا التى أريناك إلّا فتنة للناس

۱۳_پيغمبر (ص) كو معراج ميں دكھائے گئے بعض حقائق لوگوں كے لئے آزمايش كا ذريعہ تھے_وما جعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''رو يا'' سے مراد خواب نہ ہو بلكہ حالت بيدارى ميں مشاہدہ ہو كہ جس طرح لغت ميں بھى آيا ہے كہ كبھى كبھى بيدارى ميں بھى ہوتا ہے_ (لسان العرب) اور يہ بھى سورہ كى پہلى آيت معراج كى طرف اشارہ ہو_

۱۴_پيغمبر اكرم (ص) كو عالم رئويا ميں حقائق دكھانا الله كے علمى احاطہ كا ايك جلوہ ہے_

إن ربك أحاط بالناس وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك إلّا فتنة للناس _

۱۵_قرآن ميں شجرہ ملعونہ لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش _إلّا فتنة للناس والشجرة الملعونةفى القرآن

۱۶_الله بعض ملعون اوردھتكارے ہوئے لوگوں كو دوسرے لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش قرار ديتا ہے_

وجعلنا الشجرة الملعونة فى القرآن

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''شجرة الملعونة فى القرآن'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جن پر الله تعالى نے قرآن ميں لعن ونفرين كى ہے_

۱۷_الله تعالى نے ہميشہ لوگوں كو شرك ' كفر اور نافرمانى كے برے انجام سے ڈرايا ہے _ونخوّفهم

۱۸_وہ حقيقت كہ جسے خواب ميں پيغمبر (ص) كو دكھايا گيا اور قرآن ميں شجرہ ملعونہ كا ذكر لوگوں كو انذار كرنے اور ڈرانے كے لئے ہے_وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة والشجرة الملعونة فى القرآن ونخوّفهم

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''نخوّفھم'' كا بے واسطہ مفعول مقدر ہو جس طرح كہ بذلك ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ ہم ان كے ذريعے لوگوں كو انذار كرتے ہيں _

۱۹_الله تعالى كے اس انذار اور ڈرانے كے مد مقابل حق سے گريز اہل مكہ نہ فقط تسليم نہ ہوئے بلكہ ان ميں سركشى اور طغيان كے علاوہ كسى چيز كا اضافہ نہ ہوا_و نخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغيان اگر چہ ''ہم'' كى ضمير ''الناس'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اسميں سب لوگ شامل ہوجاتے ہيں ليكن ''ومايزيدہم'' كے قرينہ سے معلوم ہوت

۱۶۸

ہے كہ اس سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جن كى ذات ميں طغيان موجود ہے اور الہى وعظ سے يہ طغيان اور بڑھ جاتا ہے_

۲۰_الله تعالى كے خبردار كرنے او ر ڈرانے كے بعد مكہ كے حق سے گريز لوگوں كا سركش ہونا اور بڑے جرائم كا ارتكاب كرنا_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۱_بعض لوگ اس طرح حق سے دور ہيں كہ كوئي بھى حق بات چاہے وہ الله تعالى كاكلام ہى كيوں نہ ہو ' ان پر اثر نہيں كرتي_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۲_عن على (ع)قال:_ ان رسول الله (ص) ا خذته نعسة وهو على منبره فرا ى فى منامه رجالاً ينزون على منبره نزوة القردة، يردّون الناس على أعقابهم القهقرى فاستوى رسول الله جالساً والحزن يعرف فى وجهه فا تاه جبرائيل بهذه الآية: ''وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس و الشجرة الملعونة فى القرآن ...'' يعنى بنى أمية .._(۱) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا : پيغمبر (ص) كو منبر پرايك لحظہ اونگھ آئي تو خواب ميں ديكھا كہ كچھ لوگ بندروں كى طرح منبر رسول (ص) پر چڑھے ہوئے ہيں اور لوگوں كو ( زمانہ جاہليت كے) گذرے ہوئے لوگوں كى رسوم كى طرف لوٹا رہے ہيں _ پيغمبر (ص) اسى طرح بيٹھے ہوئے بيدار ہوئے تو ان كے چہرہ مبارك پر حزن و غم كے آثار نمودار ہوئے تو جبرائيل (ع) يہ آيت آپ (ص) كے لئے لائے:'' وما جعلنا الرو يا التى أريناك الاّ فتنة للناس والشجرة الملعونة فى القرآن'' _ يعنى بنى أميہ ...''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كے خواب ميں شجرہ ملعونہ ۲۲;آنحضرت(ص) كے خواب ميں حقائق كا ظہور ۹، ۱۱، ۱۴;آنحضرت (ص) كے خواب ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۲، ۱۸;آنحضرت (ص) ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳;آنحضرت (ص) كے مربى ۷;آنحضرت (ص) كى معراج ۱۳;آنحضرت (ص) كے مقامات ۷;آنحضرت كى طرف وحى ۵

الله تعالى :الله تعالى كے احاطہ كے آثار ۳، ۶;الله تعالى كے ڈرانے كے آثار ۱۹، ۲۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۸;اللہ تعالى كا احاطہ ۱۱;اللہ تعالى كے احاطہ كا پيش خيمہ ۸;اللہ تعالى كے ڈراونا ۱۷;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷;اللہ تعالى كے علم كے احاطہ كى علامات ۱۳

امتحان:امتحان كے وسايل ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; ملعونوں كے ساتھ امتحان ۱۶

____________________

۱) صحيفہ سجاديہ ص ۱۰، بحارالانوار ج ۵۵، ص ۳۵۰_

۱۶۹

امتيں :امتيں اور الله كى آيات۶;امتوں كے رؤپوں ميں توافق ۶

انسان:انسانوں كے امتحان ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; انسانوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۸

بنى اميہ :بنى اميہ كو سرزنش ۲۲

حديث قدسي: ۵

حق:حق قبول نہ كرنے والے ۲۱حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ :حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ پر ڈراووں كا بے اثر ہونا ۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى سركشي۱۹،۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى نافرمانى ۱۹

خواب:خواب كى اقسام ۱۰;سچے خواب ۱۰

خوف:الله تعالى كى نافرمانى سے خوف كے اسباب۳

ذكر:الله تعالى كے ذكر كى اہميت ۴;اللہ تعالى كے احاطہ كا ذكر ۴

ڈراونا :شرك كے انجام سے ڈراوا ۱۷;كفر كے انجام سے ڈراوا ۱۷;نافرمانى كے انجام سے ڈراوا ۱۷

روايت : ۲۲

شجرہ ملعونہ :شجرہ ملعونہ كا فلسفہ ۱۸;شجرہ ملعونہ كا كردار ۱۵; شجرہ معلونہ سے مراد ۲۲

لطف الہى :لطف الہى كے شامل حال ۷

معاشرہ:معاشروں كا قانون كے مطابق ہونا ۶

معراج:معراج ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳

يادآوري:آنحضرت (ص) كے خواب كى يادآورى ۲;شجرہ ملعونہ كى يادآورى ۲

۱۷۰

آیت ۶۱

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إَلاَّ إِبْلِيسَ قَالَ إسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِيناً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو سب نے سجدہ كرليا سوائے ابليس كے كہ اس نے كہا كہ كيا ميں اسے سجدہ كرلوں جسے تونے مٹى سے بنايا ہے (۶۱)

۱_حضرت آدم (ع) كے سامنے فرشتوں كے سجدہ كا قصہ اور ابليس كى نافرمانى ياد اور ياد آورى كے لائق ہے_

واذقلنا للملائكة إسجدوا الا دم فسجدو إلّا إبليس مندرجہ بالا مطلب كى بناء اس نكتہ پر ہے كہ ''اذ''، ''اذكر'' يا ''اذكروا'' مقدّر كے متعلق ہے_

۲_تمام فرشتوں كو آدم (ع) كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان الہى كا ديا جانا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم

۳_ابليس كے علاوہ تمام فرشتوں نے آدم (ع) كو سجدہ كرنے كے فرمان الہى كى اطاعت كي_واذقلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس

۴_ملائكہ كو آدم (ع) كے لئے سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس گروہ ملائكہ كے درميان تھا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس ايسے فرمان كى نافرمانى ميں ابليس كا فرشتوں سے مستثنى ہونا بتا تا ہے كہ آدم (ع) كو سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس ان كے درميان تھا _ البتہ يہ نكتہ بتا نا بھى لازمى ہے كہ استثناء منقطع كا قول يہاں مندرجہ بالا نكتہ سے منافات نہيں ركھتا _

۵_غير خدا كے لئے سجدہ تعظيم وتكريم كى خاطر خدا كى اجازت كے ساتھ جائز ہے _قلنا ...إسجدوا لا دم فسجدو

فرشتوں كو آدم كے لئے سجدہ كے فرمان الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسے عمل ميں جب اس كى اجازت ہو تو كوئي مانع نہيں ہے_

۱۷۱

۶_ خمير شدہ مٹى كے موجود كے سامنے سجدہ كرنے كے حكم خداوندى كے سامنے ابليس كا تعجب انگيز انكار_

قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۷_ابليس مٹى سے تخليق شدہ موجود كو اپنى جنس سے حقير اور پست سمجھتا تھا_ء أسجد لمن خلقت طينا

۸_ابليس غير خاكى مخلوق تھا _قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۹_ابليس قياس كرنے والا اور صاحب اختيار ہے _فسجدوا إلّا إبليس قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۱۰_حضرت آدم(ع) دوعناصر مٹى اور پانى سے تخليق ہوئے_خلقت طين ''طين'' لغت ميں اس مٹى كو كہتے ہيں كہ جو پانى سے مخلوط ہو _(مفردات راغب)

۱۱_ابليس كا اپنے آپ كو برتر سمجھنا اور آدم _ كى جنس كو حقير جاننا ' آدم(ع) كو سجدہ كرنے كے الہى فرمان سے نافرمانى اور سركشى كا سبب بنا_واذقلنا للملائكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس قال ء اسجد لمن خلقت طينا

۱۲_ابليس اہميت كا معيار جنس اور عنصر كو سمجھتا تھا_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۳_جنس اور مادى عنصر كى بناء پر قدروقيمت جاننا شيطانى طريقہ ہے_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۴_سوائے ابليس كے تمام فرشتوں كا فرمان الہى كے مطابق حضرت آدم (ع) كے مد مقابل خاضع ہونا اور ا سكى تكريم وتعظيم كرنا _وإذ قلنا للملائكة سجدوا لا دم فسجدو الاّ إبليس

مندرجہ بالا نكتہ كى بنا يہ ہے كہ سجدہ كا لغوى معنى خضوع اور ذلت كا اظہار ہو_

۱۵_الله تعالى كے فرامين كى نافرمانى كے تاريخى نمونے بيان كركے پيغمبر اكرم (ص) كے ساتھ قرآن كے ساتھ معارضہ كرنے ميں حوصلہ افزائي كرنا_وإذقلنا للملئكة إلّا ابليس قال ء ا سجد لمن خلقت طينا

آدم (ع) :آدم (ع) كا پانى سے ہونا ۱۰; آدم (ع) كا پانى ملى مٹى سے ہونا ۶،۸;آدم (ع) كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۳،۱۱; آدم (ع) كى تكريم ۱۴;آدم (ع) كا خاك سے ہونا ۱۰;آدم(ع) كے سامنے سجدہ ۱، ۲، ۳ ، ۶، ۱۴;آدم (ع) كى خلقت ميں عنصر ۱۰;آدم (ع) كا قصہ ۲، ۳، ۴/آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۱۵

ابليس:ابليس كا اختيار ۹; ابليس كا تعجب ۶;ابليس كا تكبر ۷;ابليس كا قومى تعصب ۱۲;ابليس كا ملائكہ سے ہونا۴;ابليس كا نظريہ ۷، ۱۲; ابليس كى جنس

۱۷۲

۴;ابليس كى خلقت كا عنصر ۸;ابليس كى نافرمانى ۱،۳،۶،۱۴;ابليس كى نافرمانى كے اسباب ۱۱; ابليس كے تكبر كے آثار ۱۱ ;ابليس كے نزديك اہميت ۱۲

احكام : ۵

اطاعت :الله كى اطاعت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲، ۳، ۱۴

اہميت دينا:شيطانى اہميت ۱۳

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۲

تاريخ:تاريخ كو نقل كرنے كا فلسفہ ۱۵

خلقت :مٹى سے خلقت ۷

ذكر:قصہ آدم (ع) كا ذكر ۱

سجدہ:سجدہ كے احكام ۵;جائز سجدہ ۵;غير خدا كے ليے سجدہ ۵

قومى تعصب :قومى تعصب كى مذمت ۱۳

مشركين :مشركين كى نافرمانى ۱۵

ملائكہ:ملائكہ كا خضوع ۱۴;ملائكہ كا سجدہ۱، ۲، ۳،۴، ۱۴; ملائكہ كى اطاعت ۳نافرمانى

الله كى نافرمانى ۶، ۱۵

آیت ۶۲

( قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَـذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إَلاَّ قَلِيلاً )

كيا تونے ديكھا ہے كہ يہ كيا شے ہے جسے ميرے اوپر فضيلت ديدى ہے اب اگر تونے مجھے قيامت تك كى مہلت ديدى تو ميں ان كى ذريت ميں چند افراد كے علاوہ سب كا گلا گھونٹتا رہوں گا (۶۲)

۱_الله تعالى كى طرف سے حضرت آدم (ع) كى عزت افزائي پر ابليس كا اعتراض كرنا _

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۲_ابليس نے الله تعالى سے آدم (ع) كواپنے اوپر برترى دينے اور عزت افزائي كرنے كا فلسفہ پوچھا _

۱۷۳

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

''ا ريت '' كى عبارت عام طور پر جملہ كے آغاز ميں سوال كے ليے آتى ہے اور اس كا معنى ''ا خبرني'' ہے_ لہذا يہاں مراد يہ ہے كہ ''اے خداوند مجھے بتا كہ كيوں آدم (ع) كو مجھ پر برترى دي؟''

۳_ملائكہ كا آدم(ع) كے لئے سجدہ تكريم اور حضرت آدم(ع) كى ان پر برترى كا پيغام تھا_

اسجدوا لا دم فسجدوا قال'' ارئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۴_ابليس خود خواہ اور متكبر موجود ہے_إلّا ابليس قال ا سجد لمن خلقت طيناً قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۵_ابليس كا آدم (ع) پر اپنى برترى كا عقيدہ _هذا الذى كرّمت عليّ

۶_ابليس كا گمان كہ الله تعالى آدم (ع) اور ا س كى اولاد كى كمزوريوں اور خطرات كا شكار ہونے پرتوجہ نہيں ركھتا، لہذااس نے الله تعالى پر حضرت آدم كى تكريم پر اعتراض كيا_ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخّرتن إلى يوم القيامة لأحتنكن ذريّته

انسان كى تكريم پر اعتراض كرنے كے بعد يہ جملہ''لئن ا خرتن لا حتنكنّ ''ممكن ہے كہ انسان كى كمزروياں شمار كرنے اور ان كا تكريم كے قابل نہ ہونے كى خاطر ہو_

۷_الله تعالى كى طرف سے ابليس كو قيامت تك مہلت دينے كى صورت ميں اس كا زمام امور كو ہاتھ ميں لينا اور سوائے چند لوگوں كے باقى اولاد آدم _ كو گمراہ كرنے كى قسم اٹھانا_لئن ا خرتن إلى القيامةلا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۸_ابليس،نوع انسان كے آغاز خلقت سے ہى ان كے خطرات ميں گھرنے اوران پر اپنے تسلط كے امكان سے آگاہ تھا_

لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكن ّ ذريّته _

۹_قيامت كے دن كا آدم (ع) كى خلقت كے آغاز سے معين ہونا اور ابليس كا اس سے آگاہ ہونا_

قال لئن أخرّتن إلى يوم القيامة

۱۰_ابليس كا اپنے آپ كو الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل مجبور سمجھنا اور اپنے كاموں كا اس كى اجازت سے مشروط سمجھنا _لئن أخرتن لا حتنكنّ ذريّته

۱۱_آدم _ كى آغاز خلقت ميں ہى اس كى نسلوں ميں سے بعض كے فريب نہ كھانے پر شيطان كى آگاہي_

لا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۱۷۴

۱۲_آدم _ كى اولاد كو گمراہ كرنے كے ليے ابليس كا قسم كھانے اور حتمى ارادہ كرنے كے باوجود چھوٹے سے گروہ پر عدم تسلط كا اعتراف كرنا_لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلا

۱۳_الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم، كا ابليس كو اس كى اولاد كى دشمنى اور بدخواہى پر ابھارنا_قال ء اسجد لمن خلقت طيناً_ قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكنّ ذريّته الاّ قليلا يہ كہ ابليس نے آدم (ع) كى اولاد كو گمراہ كرنے كے حتمى ارادہ سے پہلے الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم اور اسے اپنے اوپر برترى دينے پر اعتراض كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس تكريم نے اسے دشمنى پر ابھارا_

۱۴_بہت سے انسان وسوسوں ميں مبتلا ہونے اور شيطانى تسلط ميں آنے كے خطرے ميں ہيں _لا حتنكن ذريّته الاّ قليلا

۱۵_شيطان حضرت آدم _ كو اپنے جال ميں پھنسانے اور گمراہ كرنے پر عاجز اور نااميد_لأحتنكنّ ذريّته الا قليلا ابليس كى اولاد آدم (ع) كو گمراہ كرنے پر تاكيد اور حضرت آدم _ كا ذكر نہ كرنا ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آدم (ع) :آدم (ع) كا خطرہ ميں ہونا ۶;آدم (ع) كى برترى ۵; آدم (ع) كا قصہ ۱، ۲;آدم (ع) كى تكريم ۳، ۶;آدم (ع) كى تكريم كے آثار ۱، ۱۳;آدم (ع) كى تكريم كا فلسفہ ۲ ; آدم (ع) كى گمراہى سے مايوسى ۱۵;آدم (ع) پر سجدہ ۳;آدم (ع) كے فضائل ۳ ; آدم(ع) كے ليے سجدہ كے آثار ۳;

ابليس :ابليس اور الله كى حاكميت ۱۰;ابليس كا اعتراض۱; ابليس كا اقرار ۱۲; ابليس كا تسلط ۸;ابليس كے تسلّط كى حدود۱۱، ۱۲;ابليس كا تكبر ۴، ۵;ابليس كا عجز ۱۲،۱۵;ابليس كا عقيدہ ۵، ۱۰ ; ابليس كا علم ۸، ۹، ۱۱;ابليس كا گمراہ كرنا ۷، ۱۲، ۱۵;ابليس كا مقہور ہونا ۱۰;ابليس كا مہلت طلب كرنا۷;ابليس كا نظريہ ۶;ابليس كا وسوسہ دينا ۱۴;ابليس كى دشمنى كے اسباب ۱۳;ابليس كى قسم ۷، ۱۲; ابليس كى مايوسى ۱۵;ابليس كے عتراض كے اسباب ۶; ابليس كے تقاضے ۲

اكثريت:اكثريت كا گمراہ ہونا ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰

انسان:انسان كے دشمن ۱۳;انسانوں كى خطرات ميں گھرنا ۶، ۸;انسانوں كى اقليت ۷، ۱۲ ; انسانوں كى اكثريت كاگمراہ ہونا۷، ۱۲; انسانوں كى خطائيں ۱۴;

شيطان :شيطان كا تسلط ۱۴

۱۷۵

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۹

ملائكہ :ملائكہ كے سجدہ كے آثار ۳

آیت ۶۳

( قَالَ اذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَاء مَّوْفُوراً )

جواب مال كہ جا اب جو بھى تيرا اتباع كرے گا تم سب كى جزا مكمل طور پر جہنم ہے (۶۳)

۱_الله تعالى نے قيامت تك مہلت دينے كى ابليس كى درخواست كا جواب مثبت ديا ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة قال إذهب

۲_ابليس اپنى نافرمانى كى وجہ سے الله تعالى كى بارگاہ سے نكالا گيا _قال إذهب

۳_لوگوں كو ورغلانے كے لئے ابليس كے مہلت طلب كرنے كا الله تعالى نے مثبت جواب دي

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته قال إذهب فمن تبعك منهم

۴_شيطان قيامت كے بپا ہونے تك ہميشہ زندہ اور بنى نوع آدم كو گمراہ كرنے ميں مشغول ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلاً_ قال إذهب فمن تبعك

۵_ ابليس اور ا سكے پيروكاروں كے لئے جہنم ايك يقيني عذاب ہے_فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

۶_انسان كا ابليس كى پيروى كرنا انسانى كرامت كو ہاتھ سے دينے اور اس كے ہم سنخ ہونے كا باعث ہے_

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤكم

مفرد سے جمع كى طرف الہى خطاب كا متوجہ ہونا بتا رہا ہے كہ شيطان كے پيروكاراسى كے ساتھ قرار ديئے گئے ہيں اور ا س كے ہم سنخ ہيں _

۷_شيطان ايك مختار اور مكلف ذات ہے_اذهب فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم جزائً موفور

ابليس اور اس كے پيروكاروں كو جہنم كا وعدہ واضح كر رہا ہے كہ ابليس پر بھى تكاليف الھيّہ تھيں چونكہ اصولى طور پر سزا ،اپنى ذمہ دارى سے منہ پھيرنے كى صورت ميں ہوتى ہے_

۸_انسان ابليس كى پيروى كرنے اور نہ كرنے كى توانائي او ر اختيار ركھتا ہے_

۱۷۶

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

ايك طرف انسان كى طرف پيروى كى نسبت دى گئي ہے اور دوسرى طرف اسے خبردار كيا گيا ہے_ يہ بتاتا ہے كہ انسان اپنى راہ اختيار كرنے ميں مختار ہے_

۹_شيطان اور اس كے پيروكاروں كے لئے جہنم مكمل طور پر سزا ہے_

فإن جھنم جزاؤكم جزائً موفور

''موفور'' وفر سے ہے كہ اس كا معنى تام اور نقص سے خالى ہونا ہے _(مفردات راغب)

ابليس:ابليس كا دھتكارا جانا ۲;ابليس كو مہلت دياجانا ۱; ابليس كى پيروى كے آثار ۶;ابليس كى سركشى كے

آثار ۲;ابليس كى سزا ۵;ابليس كے پيروكاروں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۸;انسان كا گمراہ ہونا ۴;انسان كے پست ہونے كے اسباب ۶

جہنمي:۵، ۹

خدا كے دھتكارے ہوئے ۲

شخصيت:شخصيت كا خطرہ كو پہچاننا۶

شيطان:شيطان كا اختيار ۷;شيطان كا گمراہ كرنا ۳; شيطان كى پيروى ۸;شيطان كى ذمہ دارى ۷; شيطان كى زندگى ميں ہميشگى ۴; شيطان كو سزا ۹; شيطان كو مہلت ديا جانا ۳;شيطان كے پيروكاروں كو سزا ۹ ;شيطا ن كے گمراہ كرنے ميں ہميشگى ۴

نافرماني:شيطان سے نافرمانى ۸

آیت ۶۴

( وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الأَمْوَالِ وَالأَوْلادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً )

جا جس پر بھى بس چلے اپنى آواز سے گمراہ كر اور اپنے سوار اور پيادوں سے حملہ كردے اور ان كے اموال اور اولاد ميں شريك ہوجا اور ان سے خوب وعدے كر كہ شيطان سوائے دھوكہ دينے كے اور كوئي سچا وعدہ نہيں كرسكتا ہے (۶۴)

۱_لوگوں كو منحرف كرنے كے لئے ابليس كا اصلي طريقہ كار تحريك كرنا اور ابھارنا ہے_

۱۷۷

واستفزز من استطعت منهم

بہت سے مفسرين كا ےہ خيال ہے كہ يہ تعبيرات ''استفزز بصوتك و،'' أجلب عليھم بخيلك ورجلك '' ايك مثال ہے كہ اس ميں شيطان كو اس كمانڈر كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جس ميں وہ لشكر كشى كے ليے سب انسانوں كو دعوت ديتا ہے _

۲_انسانوں كو منحرف كرنے اور ان ميں وسوسہ ڈالنے كے حوالے سے ابليس كى طاقت محدود ہے اور تمام انسانوں كو شامل نہيں ہے_واستفزز من استطعت منهم

۳_الله تعالى نے ابليس كى مہلت طلب كرنے كى درخواست كا مثبت جواب ديا ہے اور لوگوں كو منحرف كرنے كے حوالے سے اسے آزاد چھوڑديا ہے_لئن اخرتن لا حتنكنّ ذريّته ...قال إذهب واستفزز من استطعت منهم

۴_لوگوں ميں لغزش اور انحراف پيدا كرنے كے لئے ابليس كے اوزاروں ميں سے ايك اس كى مخصوص آواز ہے_

واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۵_انسانى روح وجان كا آوازوں اور نغمات كے مد مقابل گہرا اثر لينا _واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۶_نغمات اور شيطانى پروپيگنڈے سے بعض لوگوں كامحفوظ رہنا_استفزز من استطعت منهم بصوتك

۷_ابليس كے پيروكار ،انسانى خصوصيات اور كرامت سے بے بہرہ ہيں اور دائرہ حيوانات ميں داخل ہيں _واستفزز من استطعت منهم بصوتك ''صوت''سے مراد آواز اوربے معنى چيزہے جسے عموماًحيوانوں كوابھارنے كے لئے استعما ل كياجاتا ہے _ پس شيطان كا آواز كے ساتھ تحريك كرنا اس كے پيروكاروں كو حيوانات كى مانند ہونا بتا رہى ہے_

۸_ابليس كے پاس سواروں اور پيادوں كا لشكر ہونا اور وسيع حد تك اور مختلف انداز كے مددگار ہونا_

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

''خيل'' گھوڑے كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد سوار لشكر ہے اور ''رجل'' رجال كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد پيادہ لشكر ہے_

۹_ابليس كے پاس تيزى سے عمل كرنے والى طاقت اور آہستہ مگر ڈنسے مارنے والے عامل موجود ہيں _

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

۱۰_ابليس كے نرم نرم نغموں كا اثر نہ ہونے كى صورت ميں اپنى تمام تر طاقتوں كو استعمال كرنا _واستفزز وأجلب

۱۱_ابليس كا انسانى مال اور نسل كو حرام كاموں كى طرف كھينچنے كى كوشش اور ان كو اپنے مخصوص مقاصد كى

۱۷۸

خاطر استعمال كرنا_وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۲_مال اور اولاد شيطان كے نفوذ كرنے اور انسانى لغزش كے دو اہم مواقع ہيں _وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۳_انسان كے لئے اپنے مال اور اولاد كو شيطانى حملہ سے محفوظ كرنے پر بہت زيادہ حساسيت كى ضرورت_

وشاركهم فى الأموال والأولاد

يہ كہ الله تعالى نے شيطانى نفوذ كاراستہ مال اور اولاد كو شمار كيا ہے_ حقيقت ميں يہ ايك خطرے كا اعلان اور خبردار كرنا ہے كہ وہ كوشش كرے تاكہ وہ دونوں شيطانى دخالت سے محفوظ رہيں _

۱۴_انسان كو اپنے دام ميں پھنسانے كے لئے وعدہ دينا اور آرزئوں ميں ڈالنا 'شيطانى چاليں ہيں _وشاركهم وعدهم

۱۵_ابليس اپنى تمام تر طاقت اور مختلف وسائل سے لوگوں كو منحرف كرنے كى كوشش كرتا ہے_

واستفزز بصوتك وا جلب وشاركهم وعدهم

۱۶_شيطان كے تمام وعدے اور بشارتيں بے بنياد اور فريب ہيں _ومايعدهم الشيطان إلّا غرور ''غرور'' فعل ''غرّ'' كا مصدر ہے جسكا مطلب فريب اور مكر ہے_

۱۷_عن محمد بن مسلم عن أبى جعفر(ع)قال: سا لته عن شرك الشيطان قوله:'' وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: ماكان من مال حرام فهو شريك الشيطان ويكون مع الرجل حين يجامع فيكون (الولد) من نطفته ونطفة الرجل إذا كان حراماً _(۱) محمد بن مسلم روايت كرتے ہيں كہ ميں نے امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام ''وشاركہم فى الأموال والأولاد'' ميں شيطانى شركت كے بارے ميں پوچھا تو حضرت (ع) نے فرمايا وہ جو مال حرام ہے وہ شيطانى شركت كا حصہ ہے اور جب بھى حرام جماع ہو تو شيطان مرد كے ساتھ ہوتا ہے وہ بچہ شيطان اور اس مرد كے نطفہ سے پيدا ہوتا ہے_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) (فى قوله) ''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: إن الشيطان ليجي حتّى يقعد من المرا ة كما يقعد الرجل منها ويحدث كما يحدث وينكح كما ينكح قلت : بأيّ شي : يعرف ذلك؟ قال: بحبناّ وبغضنا، من ا حبّنا كان من نطفة العبد ومن ا بغضنا كان نطفة الشيطان _(۲)

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۹، ح ۱۰۲_ بحارالانوار ج۱۰۱، ص ۱۳۶، ح ۵_

۲) كافى ج ۵، ص ۵۰۲، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۸۳، ح۲۹۱_

۱۷۹

امام صادق(ع) سے اس كلام الہي:''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہى شيطان خواتين پر سوار ہوتا ہے جس طرح مرد،ان پر سوار ہوتے ہيں _ اور وہى كچھ ان سے كرتا ہے كہ جو كچھ مرد كرتے ہيں _ راوى كہتا ہے كہ كس طرح يہ بات جانى جائے گى ؟ حضرت (ع) نے فرمايا : ہمارى محبت اور بغض كے حوالے سے جو بھى ہم سے محبت كرے وہ اپنے والد كے نطفہ سے ہے اور جو ہمارا بغض ركھے وہ شيطان كا نطفہ ہے''_

۱۹_''قال الصادق (ع): من لم يبال وما قيل فيه فهو شرك شيطان، ومن لم يبال أن يراه الناس مسيئاً فهو شرك شيطان، ومن اغتاب ا خاه المؤمن من غيرترة بينهما فهو شرك شيطان، ومن شغف بمحبة الحرام وشهوة الزنا فهو شرك شيطان _(۱) امام صادق (ع) نے فرمايا: جسے يہ پرواہ نہ ہو كہ وہ كيا كہہ رہا ہے يا اس كے بارے ميں كيا كہا جارہا ہے اور وہ كہ جسے خوف نہ ہو كہ لوگ اسے گناہ كرنے كى حالت ميں ديكھيں گے اور وہ جو اپنے مؤمن بھائي كى غيبت كرتا ہے بغير اس كے كہ دونوں ميں دشمنى ہو اور وہ كے جس كے دل ميں حرام كى محبت اور زنا كى شہوت پيدا ہو (يہ وہ امور ہيں كہ) شيطان ان ميں اسكے ساتھ شريك تھا ...''

آرزو:آرزو كے آثار ۱۴

آوازيں :آوازوں كے روحى آثار ۵

آئمہ (ع) :آئمہ(ع) كى ولايت كے آثار۱۸;آئمہ (ع) كے ساتھ كينہ كے آثار ۱۸;

ابليس:ابليس كااختيار ۳;ابليس كا گمراہ كرنا ۲، ۳;ابليس كى آوازيں ۴;ابليس كى كوشش ۱۰، ۱۱، ۱۵;ابليس كى مہلت كى درخواست كا قبول ہونا۳ ;ابليس كے پيروكاروں كا بے اہم ہونا ۷;ابليس كے حدود تسلط ۲;ابليس كے گمراہ كرنے كى روش ۱، ۱۰، ۱۱، ۱۵ ; ابليس كے دام ۴;ابليس كے سپاہيوں كى خصوصيات ۹; ابليس كے سپاہيوں ميں تبديلى ۸

احساسات:احساسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۱

انسان:انسان كى خطائيں ۱۲;انسان ميں اثر لينے كى صلاحےت ۵

حرام كام :حرام كاموں كے ارتكاب كے اسباب ۱۱روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹

شيطان:

____________________

۱) من لاےحضر۵ الفقيہ _ج۴ ، ص ۲۹۹، ح ۸۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۸۳ ح ۲۹۲_

۱۸۰

شيطان سے بچنا ۶;شيطان كا گمراہ كرنا ۶، ۶ ۱ ; شيطان كى بشارتوں كا باطل ۱۶;شيطان كے تسلط سے جنگ كرنا ۱۳;شيطان كے دام۱۱،۱۲، ۱۴; شيطان كے گمراہ كرنے كى روش ۱۴;شيطان كے گمراہ كرنے كے اسباب ۱۲;شيطان كے وعدوں كا باطل ۶ ۱ ;شيطان كے وعدے ۱۴;شيطانى شركت ۱۷،۱۸، ۱۹

فرزند:فرزند كى حفاظت ۱۳فرزند كا كردار ۱۲

كرامت:كرامت سے محروم لوگ ۷

مال:مال كى حفاظت ۱۳;مال كا كردار ۱۲

آیت ۶۵

( إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلاً )

بيشك ميرے اصلى بندوں پر تيرا كوئي بس نہيں ہے اور آپ كا پروردگار ان كى نگہبانى كے لئے كافى ہے (۶۵)

۱_الله تعالى كے مقرب بندے، شيطان كے تسلّط سے محفوظ ہيں _إن عبادى ليس لك عليهم سْلطانا

۲_الله تعالى كے حقيقى بندوں پر تسلّط كے ليے شيطان كى مختلف چاليں ناكام ہيں _

واستفزز وا جلب عليهم وشاركهم وعدهم إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۳_شيطان كى پيروي، الله تعالى كى عبوديت سے خارج ہونا ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ ''عباد'' كو ''ي'' متكلم كى طرف نسبت دينا شايد اس نكتہ كو بيان كر رہا ہو كہ نسل آدم (ع) سے ايسے لوگ بھى ہيں كہ ابليس جن پر تسلط نہيں ركھ سكے گا _ يہ اس بات سے حكايت ہے كہ الله تعالى كى بندگى انسان كو ابليس كے تسلط سے نجات دلاتى ہے اور شيطان كى پيروى انسان كو عبوديت كے وصف سے خارج كرتى ہے_

۴_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، بہت بلند اور مستحكم مقام ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ''عبادي'' كو كسى اور صفت كى جگہ استعمال كرنا اور يہ بتانا كہ شيطان ايسى صفات كے حامل لوگوں پر تسلط نہيں پاسكتا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۵_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، شيطانى وسوسوں اور لشكر كشيوں كے مد مقابل انسانوں كا بيمہ اور انہيں طاقت بخشنے والى ہے _لأحتنكن ذريّتة إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۱۸۱

۶_تمام انسانوں كى نسبت الله تعالى كے محفوظ بندوں كى تعداد كاكم ہونا _لأحتنكن ذريّتة إلّا قليلاً إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ''ان عبادى ليس لك عليهم سلطانا'' اس جملہ''الاّ قليلاً'' كو بيان كرنے كى مانند ہے _ يعنى يہ كہ شيطان نے كہا: سوائے تھوڑے لوگوں كے سب كو گمراہ كرونگا تو الله تعالى نے اس كى كلام كے مستثنى لوگوں كو بيان كيا ہے_

۷_الله تعالى كا سب لوگوں كے لئے كارساز اور حامى ہونا كافى ہے اس كے علاوہ كسى دوسرے كى ضرورت نہيں ہے_

وكفى بربك وكيلا

۸_الله تعالى كے مقرب بندوں كو شيطانى وسوں اور فساد كے مد مقابل الہى حمايت(حفاظت اور كارساز ہونا) حاصل ہے_

واستفزز من استطعت إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

''وكفى بربك وكيلاً'' عبارت''ان عبادى '' كے لئے علت ہوسكتا ہے لہذا عبارت كا مطلب يہ ہوگا كہ: ابليس اس لئے الله تعالى كے بندوں پر تسلط نہيں پاسكتا چونكہ الله تعالى ان كا ايسا حامى ہے جوان كے ليے كافى ہے_

۹_ابليس كے تسلط سے محفوظ رہنے كے لئے لوگ الله پر توكل اور بھروسہ ركھنے كے محتاج ہيں _

ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ اپنے بندوں كى حمايت كرے _إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۱_فقط الله تعالى ہى انسانوں كو شيطانى تسلط اور نفوذ سے نجات دے سكتا ہے_ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۲_پيغمبر (ص) كا الله تعالى كى خصوصى ربوبيت كے تحت اور شيطانى تسلط اور نفوذ سے محفوظ ہونا_إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا مندرجہ بالا مطلب كى بنياد اس نكتہ پر ہے كہ ''ربك'' ميں ''ك'' سے مراد جيسا كہ مفسرين نے بھى احتمال ديا ذات پيغمبر اسلام (ص) ہو اس بناء پر كہ الله تعالى نے اپنے بندوں پر شيطانى تسلط كى نفى كى ہے ا سكے بعد بطور خاص پيغمبر (ص) كا ذكر كياہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۱۳_''عن محمد الخزاعى قال: سمعت أبا عبدالله (ع) يذكر فى حديث غدير خم انه لما قال النبى (ص) لعلى (ع) ما قال ...: قال النبي(ص)

۱۸۲

:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ...'' صرخ إبليس صرخة فرجعت إليه العفاريت فقالوا: يا سيدناما هذه الصرخة ...؟ قال: والله من أصحاب علي(ع) ..._ (۱) محمد خزاعى كہتھ ہيں كہ : ميں نے امام صادق (ع) سے سناكہ و ہ غدير خم كے واقعہ كے بارے ميں فرما رہے تھے كہ : جب رسول الله (ص) حضرت على (ع) كے ساتھ گفتگو كر رہے تھے تو انہوں نے الله تعالى كے اس فرمان ہے:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان'' كے بارے ميں فرمايااس وقت ابليس نے چيخ مارى تو اس آواز سے عفريتوں نے اس كى طرف رجوع كيا اور كہا اے ہمارے سردار يہ چيخ كس لئے تھى تو ابليس نے كہا: الله كى قسم على (ع) كے اصحاب كى وجہ سے

ابليس:ابليس سے بچنے كے اسباب ۹;ابليس كا تسلط ۹

الله تعالى (ص) (ع) :الله تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۱۰;اللہ تعالى كى حمايتوں كاكافى ہونا۷;اللہ تعالى كى حمايتيں ۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۲;اللہ تعالى كے مختصّات۷، ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى طرف سے نجات ملنا ۱۱

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا گمراہ نہ ہونا ۲;اللہ تعالى كے بندوں كا محفوظ ہونا ۱;اللہ تعالى كے بندوں كى حمايت ۱۰/انسان:انسان كى معنوى ضروريات ۷، ۹;انسان كے گمراہ نہ ہونے كے اسباب ۵;

بے نيازي:غير خدا سے بے نيازى ۷

توحید :توحید افعالى ۱۱

توكل:توكل كے آثار ۹

روايت : ۱۳

شيطان:شيطان سے بچنا ۱، ۵، ۱۲;شيطان كا تسلط ۱۲، ۱۳;شيطان كا گمراہ كرنا ۲;شيطان كى پيروى كے آثار ۳;شيطان كے تسلط سے نجات ۱۱;شيطان كے وسوسے ۱، ۵

شيعہ:شيعوں كا گمراہ نہ ہونا ۱۳شيعوں كے فضائل ۱۳;

عبوديت :عبوديت كى اہميت۱;عبوديت كے آثار۵; بوديت كے مقام كى قدروقيمت ۴

گمراہ نہ ہونے والے:گمراہ نہ ہونے والوں كى تعداد كا كم ہونا۶

محمد (ص) :محمد (ص) كى عصمت ۱۲;محمد (ص) كامربى ہونا ۱۲//مقرب:

۱۸۳

مقرب لوگوں كا حامي۸;مقرب لوگوں كى تعداد كا گمراہ نہ ہونا ۲;مقرب لوگوں كا محفوظ ہونا ۱;مقرب لوگوں كا كم ہونا ۶

محتاجى و احتياجات :الله تعالى كى طرف احتياج ۷;توكل كى احتياج۹

نافرماني:الله كى نافرمانى ۳

آیت ۶۶

( رَّبُّكُمُ الَّذِي يُزْجِي لَكُمُ الْفُلْكَ فِي الْبَحْرِ لِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِ إِنَّهُ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً )

اور آپ كا پروردگار ہى وہ ہے جو تم لوگوں كے لئے سمندر ميں كشتياں چلاتا ہے تا كہ تم اس كے فضل و كرم كو تلاش كرسكو كہ وہ تمھارے حال پر بڑا مہربان ہے (۶۶)

۱_كشتيوں كى مسلسل حركت اور ان پر جارى قوانين انسانى فائدہ كے لئے اور الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۲_زمين پر انسان كى تمام مادى ضروريات كو پورا كرنا اسى بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم قادر اور ان كى حمايت كے ہے كافى ہے_وكفى بربك وكيلاً_ ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے اپنے كافى اور نگہبان ہونے كے تذكرہ كے بعد يہ ذكر كيا ہے كہ وہ انسانى فائدوں كى بناء پر كشيتوں كو حركت ميں لا تاہے ،ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہو_

۳_انسان كے طبيعى عطيات اور الہى نعمات كے حصول ميں سمندروں اور كشتيوں كا اہم اورموثر كردار ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۴_سمندروں ميں مخفى طبيعى نعمات، لوگوں كے لئے الہى فضل ہيں _ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۱۸۴

۵_طبيعت ميں پوشيدہ موجودات كا مطالعہ انسان كو ربوبيت خدائے واحد كى طرف راہنمائي كرنے والا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

الله تعالى نے انسان كو اپنى ربوبيت كى طرف مائل كرنے كے لئے طبيعى نعمات كى طرف توجہ دلائي ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتاہے_

۶_انسان كے ليے خدائي نعمتوں كا سرچشمہ خدا كا فضل و بخشش ہے_ربّكم الذى يزجى ...لتبتغوا من فضله

۷_الہى نعمات اور وسائل سے صرف سعى اور كوشش كى صورت ميں بہرہ مند ہوا جاسكتا ہے_

ربّكم الذى يزجي ...لتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے سمندورں ميں اپنے فضل اور موجود وسائل سے فائدہ اٹھانے كو كلمہ ''ابتغائ''''مطلوبہ چيز كے ليے سعى وكوشش سے بيان كركے يہ بتايا ہے كہ وسائل سے فائدہ اٹھانے كے لئے كوشش اور تلاش ضرورى ہے _

۸_پروردگار چاہتا ہے كہ انسان سمندروں جيسے مظاہر طبيعت سے فائدہ اٹھانے اور اپنى روزى پانے كے لئے سعى اور كوشش كرے_ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

۹_الله تعالى ، انسان سے محبت اور رحم كرنے والا ہے_إنه كان بكم رحيما

۱۰_انسانى ضروريات كو پورا كرنے كے لئے طبيعى نعمات كا آمادہ ہونا، الله تعالى كى وسيع رحمت كا تقاضا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم إنه كان بكم رحيما

۱۱_الله تعالى كى انسانوں كے لئے ربوبيت، اس كى وسيع رحمت كے ساتھ ملى ہوئي ہے_ربكم إنه كان بكم رحيما

اسماء وصفات:رحيم ۹

الله تعالى :الله تعالى كافضل ۴;اللہ تعالى كى حمايت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات۱;اللہ تعالى كى رحمت ۹، ۱۱ ;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى قدرت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى نصےحتيں ۸; الله تعالى كے فضل كے آثار ۶;اللہ تعالى كے كافى ہونے كے دلائل ۲

انسان:انسان كى ضروريات كا پورا كرنا ۲;انسانوں كا حامى ۲;انسانوں كى حمايت ۲;انسانوں كے فائدے ۱

خلقت :مخلوقات ميں مطالعہ كے آثار ۵

روزي:

۱۸۵

روزى كے لئے كوشش ۸

سمندر:سمندروں سے فائدہ اٹھانا ۸;سمندوں كے فوائد ۳

كشتياں :كشتيوں كى حركت كے آثار ۱;كشتيوں كے فوائد ۳

كوشش :كوشش كے آثار ۷

مادى وسائل:مادى وسائل كا پخيمہ ۷;يشمادى وسائل كى بنياد ۱۰

معاش:معاش كے پورا ہونے كى اہميت ۸

نعمت:دنياوى نعمتيں ۴;سمندورى نعمتيں ۴;نعمت سے فائدہ اٹھانے كا پيش خيمہ ۷;نعمت كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ۳;نعمت كى بنياد ۶، ۱۰;نعمتوں سے فائدہ اٹھانا ۸

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۵

آیت ۶۷

( وَإِذَا مَسَّكُمُ الْضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلاَّ إِيَّاهُ فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ وَكَانَ الإِنْسَانُ كَفُوراً )

اور جب دريا ميں تمھيں كوئي تكليف پہنچى تو خدا كے عالوہ سب غائب ہوگئے جنھيں تم پكار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمھيں بچا كر خشكى تا پہنچاديا تو تم پھر كنارہ كش ہوگئے اور انسان تو بڑا ناشكرا ہے (۶۷)

۱_سمندرى سفر كے خطرناك لمحات، انسان كے خدائے واحد كى طرف ميلان، اس كى طرف متوجہ ہونے اور اس كے غير كو بھول جانے كا پيش خےمہ ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۲_زندگى كے مشكل اوقات اور وہ خطرناك لمحات كہ جن سے نجات كى كوئي اميد باقى نہ رہے انسان كے اندر خدا كى طرف ميلان كى فطرت كو بيداركرديتے ہيں _وإذا مسكم الضرّ ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۱۸۶

بہت سارى مشكلات ميں سے سمندركى مشكلات كہ جس ميں ممكن ہے كہ انسان پھنس جائے اس وجہ سے ہے كہ سمندر كى طلاطم خيز موجوں سے رہائي كى نجات ممكن نہيں ہے_

۳_انسان خطرناك گرداب ميں پھنس كر نہ صرف الله تعالى كى طرف توجہ پيدا كرتا ہے بلكہ اسے ايسى واحد قدرت سمجھتا ہے كہ جو اس يقينى موت سے نجات دلاسكتى ہے _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۴_دشوار لمحات ميں غير خدا قوتوں كى ناتوانى واضح ہوجاتى ہے اور ظاہرى اسباب سے اميد ختم ہوجاتى ہے_

وإذا مسكم ضلّ من تدعون إلّإيّاه

۵_انسان فطرتى طور پر موت اور عدم سے بچتے ہيں اور بقا كے خواہش مند ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه الله تعالى نے يہ جوفرمايا ہے كہ : جب انسان خطرے كو محسوس كرتے ہيں توصرف اس كى طرف منہ كرتے ہيں تا كہ وہ انہيں موت سے نجات دلائے يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ بقاء كے خواہش مند اور موت سے گريز كرتے ہيں _

۶_انسان موت جيسے خطرات لمحات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كو بھول جاتے ہيں اور حق سے منہ پھيرليتے ہيں _

فلمّا نجّكم إلى البرّ أعرضتم

۷_ان خطرات سے نجات كہ جن سے حتمى طورپر موت آتى ہے صرف الله تعالى كى عنات كى صورت ميں ممكن ہے_

وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر

۸_آسائش اور امن ہونے كا احساس انسان كے نعمت كى ناشكرى كى طرف ميلان پيدا كرنے كا پيش خيمہ ہے_

فلمّا نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا

۹_انسان ناشكرا محض اور حق ناشناس موجود ہے_وكان الإنسان كفورا

''كفور'' مبالغہ كا صيغہ ہے كہ جو كفران نعمت ميں مبالغہ كے ليے ہے(يعنى نعمت كو بھول جانا)

۱۰_خطرات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، انسانى حق نہ جاننے والى شديد خصلت كى بناء پر ہے _

فلما نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا جملہ''وكان الإنسان كفوراً'' كہ جو انسانوں كى ايك عام سى خصلت بيان كررہاہے گذشتہ مطالب كى علت كے قائم مقام ہے_

آسائش:

۱۸۷

آسائش كے آثار ۸

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات دينا ۷;اللہ تعالى كى عنايت كے آثار ۷;اللہ تعالى كے مختّات ۷ ;

امن:امن كے آثار ۸

انسان :نسان كى صفات ۹، ۱۰;انسان كى فطرت ۲; انسان كى ناشكرى ۹;انسان كى ناشكرى كے آثار ۱۰;انسانوں كى غفلت ۶

ايمان :الله تعالى كى قدرت پر ايمان ۳;اللہ تعالى كے نجات دينے پر ايمان ۳;توحيد پر ايمان كاپيش خيمہ ۱

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۳

حق:حق سے دورى ۶

حادثات :حادثات سے نجات كى بنياد ۷

خطرہ:خطرہ سے نجات كے آثار۶،۱۰;

ذكر :الله تعالى كے ذكر كا پيش خيمہ ۳

زندگي:زندگى ميں مشكلات كے آثار ۲

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۶;سختى كے آثار ۲;

سفر:سمندرى سفر ميں خطرات كے آثار ۱

غفلت :امن كے وقت غفلت ۶;خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۶، ۱۰;غير خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۱

فطرت:خدا كى تلاش كى فطرت ۲;فطرت كو متبسہ كرنے كا پيش خيمہ ۲،۳

قدرت:_غير خدا كى قدرت كا بے اثر ہونا ۴

مبتلاء ہونا:سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۳، ۴

موت:موت سے فرار ۵;موت سے نجات كى بنياد ۷

نااميدي:طبيعى اسباب سے نا اميدى ۴

ناشكرى :نعمت كى ناشكرى كا پيش خيمہ ۸

۱۸۸

آیت ۶۸

( أَفَأَمِنتُمْ أَن يَخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِباً ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ وَكِيلاً )

كيا تم اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ تمھيں خشكى ہى ميں دھنسا دے يا تم پر پتھروں كى بوچھار كردے اور اس كے بعد پھر كوئي كارساز نہ ملے (۶۸)

۱_خطرات اور مشكلات سے نجات پانے والے ناشكرے لوگوں كو الله تعالى كاديگر خطرات اور مہلكات ميں گرفتار ہونے سے خبردار كرنا_فلما نجكم إلى البر أعرضتم أفأمنتم أن يخسف بكم

۲_ايك مقام ہلاكت سے انسان كى نجات ،اس كے ہميشہ الہى قہر سے نجات كى دليل نہيں ہے_

نجكم إلى البرّ ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ

۳_ زمين ميں دھنسنے يا سنگريزوں كے طوفان ميں شكار ہونے كے امكان كى صورت ميں ہميشہ امن كا احساس كرنا فضول ہے_فلما نجكم إلى البر أعرضتم ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

''خسف'' فعل ''ےخسف '' كا مصدر ہے اور لغت ميں دھنسنے كے معنى ميں ہے_ جبكہ ''البر''، ''بحر'' (دريا) كے مد مقابل خشكى كے معنى ميں ہے_

۴_الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے اور حق كى قدردانى نہ كرنے والے دنياوى عذاب مثلاً زمين ميں دھنسنا اور سنگريزوں كے طوفان ميں پھنسنے كے خطرہ ميں ہيں _وكان الإنسان كفوراً_ ا فأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصبا

۵_زمين اور طبيعت كے تمام مظاہر ارادہ الہى كے اجراء كے مقام ہيں _

أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

۶_موت لانے والے طبيعى حادثات انسانوں كو متوجہ كرنے والے وسيلہ ا ور ان كى تربيت كرنے والے اسباب ميں سے ہيں _أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

يہ كہ الله تعالى ان لوگوں كو جو خطرات سے بچنے كے بعد خدا سے دور ہوجاتے ہيں خبردار كر رہا ہے كہ كبھى بھى امن و امان كا احساس نہ كرو _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان حادثات كى طرف توجہ ممكن ہے انسان كے متوجہ ہونے اور تربيت پانے كے اسباب ميں سے ہو_

۱۸۹

۷_انسان ہميشہ سے طبيعى حادثات سے پيدا ہونے والے خطرات كى زد ميں ہے_

ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر أن يخسف بكم جانب البرّ أور يرسل عليكم حاصبا

۸_الله تعالى كے سوا كوئي اورپناہ گاہ بھى طبيعى حوادث سے آنے والى يقينى موت سے نجات نہيں دے سكتي_

وإذا مسّكم الضّر فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نَجّا كم إلى البرّ أعرضتم ...أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا يہ كہ الله تعالى نے اس سے پہلى آيت ميں فرمايا كہ انسان خطرات ميں پڑنے كى صور ت ميں فقط الله تعالى اور اس كى نجات دينے والى قدرت كى ياد ميں پڑجاتا ہے اور نجات پانے كے بعد بھول جاتا ہے_ اور بعد والى آيت ميں خبردار كيا گيا ہے كہ كبھى بھى امن كا احساس نہ كرو_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ صرف وہ ہے كہ جو انسان كو يقينى موت سے نجات دے سكتا ہے_

۹_انسان موت لانے والے حوادث كے گرداب ميں پھنسنے كے وقت الله تعالى كے سوا اپنى نجات كے لئے كسى كو كارساز اور پناہ گاہ نہيں پا تا_ثم لا تجدوا لكم وكيلا

۱۰_ہر حال (امن اور خطرہ كے حالات ) ميں الله تعالى كى قدرت اور حاكميت پر توجہ كا ضرورى ہونا_

نجّا كم الى البرّ ...أفأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصباًثم لا تجدوالكم وكيلا

الله تعالى :الله تعالى كے غضب سے بچنا ۲;اللہ تعالى كا انزار۱;اللہ تعالى كے مختصاّت۸;اللہ تعالى كے ارادہ كے مقام اجرائ۵;اللہ تعالى كى طرف سے نجات بخشى ۸، ۹

امن :بے جا امن كا احساس ۳

انسان :انسانوں سختى ميں ہونا ۹

تنبيہ :تنبيہ كے اسباب ۶

تربيت :

۱۹۰

تربيت كے اسباب ۶

حادثات:حادثات كا خطرہ ۷;حادثات كا كردار ۶

ذكر :الله تعالى كى حاكميت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كى قدرت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كے ذكر كا پيش خيمہ ۹

ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۱، ۴;ہلاكت سے ڈراونا ۱

زمين :زمين كا كردار ۵;زمين ميں دھنسنا ۳، ۴

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۵

طوفان:سنگريزوں كا طوفان ۳

عذاب :سنگريزوں كے طوفان كے ساتھ عذاب ۴; عذاب كا خطرہ ۴;عذاب كے وسائل ۴

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں سے نجات كى بنياد ۸;طبيعى مصيبتوں كا خطرہ ۷;طبيعى مصيبتوں كا كردار ۶; طبيعى مصيتبيں ۳

موت:موت سے نجات كا منشاء ۸

ناشكرى كرنے والے:ناشكرى كرنے والے كو ڈرانا ۱;ناشكرى كرنے والوں كى سزا ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱

ہلاكت:ہلاكت سے نجات كا محدود ہونا ۲;ہلاكت كا خطرہ ۳

آیت ۶۹

( أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَى فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعاً )

يا اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ دوبارہ تمھيں سمندر ميں لے جائے اور پھر تيز آندھيوں كو بھيج كر تمھارے كفر كى بنابپر تمھيں غرق كردے اور اس كے بعد كوئي ايسا نہ پاؤ جو ہمارے حكم كا پيچھا كرسكے (۶۹)

۱_خطرہ سے رہائي پانے والے ناشكرے لوگوں كو دوبارہ اسى خطرہ ميں گرفتار ہونے كے حوالے سے الله تعالى كا خبردار كرنا_أم أنتم أن يعيد كم فيه تارة أخرى

۲_ناشكرے اور حق سے منہ پھيرنے والے لوگ كسى صورت اور شرائط ميں بھى الله تعالى كے دنياوى عذاب سے سمندر اور خشكى ميں امان ميں نہيں ہيں _فلمّا نجّكم إلى البرّ ا عرضتم ا م امنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى _

۱۹۱

۳_سمندر كے خطرہ سے نجات پانے والوں كا دوبارہ سمندرى طوفان ميں گھرنے اور غرق ہونے كا امكان _

أم أمنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى

۴_حق سے دور انسان لمحہ بہ لمحہ تبديل ہونے والے اور آرام وامن كے دلدادہ ہيں _

أفا منتم أن يخسف بكم أم أمنتم أن يعيدكم فيه

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ حق سے دور لوگ سمندر كى موجوں سے نجات پانے كے بعد اپنى چند روزہ آسائش ميں گم ہوگئے اور الله كى ياد سے غافل ہوگئے_

۵_طوفانى اور توڑنے والى ہوائيں الله سے منہ پھيرنے والوں كے الہى عذاب كے اسباب ميں سے ہيں _يعيدكم فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم مصدر''قصف'' سے قاصف كا معنى توڑنے والا ہے_ (مفردات راغب)

۶_مشكلات سے نجات كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، حق سے انكار اور كفران نعمت كا ايك نمونہ ہے_

ا عرضتم فيغرقكم بما كفرتم كيونكہ الله تعالى نے اپنى ياد سے دورى كو ''كفر'' (كفر تم)سے تعبير كيا ہے پس معلوم ہوا الله سے دورى اس سے كفر ہے _

۷_الله تعالى سے كفر، مصيبتوں كے وسيلہ سے سزا ہونے كا موجب ہے_فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم

۸_الله تعالى كے خبردار كرنے كے باوجود عبرت حاصل نہ كرنے والوں كے لئے دنياوى عذاب و ہلاكت ميں مبتلاہونے كا امكان ہے_فلما نجكم إلى البرّ ا عرضتم أم ا منتم ا ن يعيدكم فيه فيغرقكم بما كفرتم

۹_الله تعالى ،انسان كے خطرات ميں قدم ركھنے كے قصد كے اسباب اور پيش خيمہ كو وجود ميں لاتا ہے _أم أمنتم أن يعيدكم فيه يرسل عليكم فعل متعدى ''يعيد'' اور ''يرسل'' كا آنا اور اس كا فاعل ''اللہ تعالى '' ہونا اس بات كى حكايت كر رہا ہے كہ انسان كے خطرہ كى طرف بڑھنے كا پيش خيمہ الله تعالى فراہم كرتا ہے_

۱۰_انسان كا عقيدہ اور عمل اس كے خطرات اور مقامات ہلاكت ميں پڑنے ميں اہم اور موثر كردار ادا كرتے ہيں ہے_

فيغرقكم بما كفرتم

۱۱_الله تعالى كے عذاب ميں ہلاك ہونے والے كوئي حامى اور قصاص لينے والے نہيں پائيں گے_

۱۹۲

فيغرقكم بما كفر تم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

''تبيع'' تبع يتبع سے ہے _ اس سے مراد پيچھے آنا يا پيچھا كرناہے _ اس عبارت سے مراد يہ ہے كہ كوئي ايسا نہ ہوگا كہ جو ان كى ہلاكت كے حوالے سے پيچھا كرے گا اور ان سے دفاع كرے گا _

۱۲_غير خدا، الله تعالى كى قدرت اور ارادہ كے مقابلہ كرنے پر ناتوان _ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

۱۳_اللہ تعالى كسى كے مد مقابل جواب دہ نہيں ہے اور نہ كوئي اس سے پوچھ گچھ كرنے والا ہے_

فيغرقكم بما كفرتم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا يہ كہ الله تعالى نے فرمايا: كسى كو نہ پائوگے كہ جو الله سے دورى كرنے والوں كے فائدہ كى خاطر الله كے خلاف قدم اٹھائے_ اس كنايہ كا احتمال ہے كہ الله سے پوچھ گچھ كرنے والا كوئي نہيں ہے_

الله تعالى :الله تعالى اور ذمہ دارى ۱۳;اللہ تعالى سے پوچھنا ۱۳;اللہ تعالى سے دورى ۶;اللہ تعالى كى قدرت ۱۲;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۲;اللہ تعالى كے افعال ۹;اللہ تعالى كے ڈراوے ۱;اللہ تعالى كے ساتھ احتجاج ۱۳; الله تعالى كے مختصّات۱۲//الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے :

الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے لوگوں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۹;انسان كے عبرت حاصل نہ كرنے كے آثار ۸

حق:حق سے دور لوگوں كى سزا ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كو عذاب ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كى دنياوى سزا ۲

ڈراونا:عذاب سے ڈراونا ۲;ہلاكت سے ڈراونا ۱

سزا:سزا كے اسباب ۷;سزا كے وسيلے ۵، ۷; مصيبتوں كے ساتھ سزا ۷

عذاب :اہل عذاب كا بے يارو مددگارہونا ۱۱;دنياوى عذاب كے اسباب ۷;طوفان كے ساتھ عذاب ۳;عذاب كا پيش خيمہ ۸;عذاب كا خطرہ ۲

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۱۰//عمل :عمل كے آثار ۱۰

غفلت:الله تعالى سے غفلت كے آثار ۶

قدرت:

۱۹۳

غير خدا كى قدرت كى نفى ۱۲

الله تعالى كے كام كرنے والے ۵:

كفر:كفر كى علامات ۶;كفر كے آثار ۷

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں كا كردار ۷

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كى علامات ۶

ناشكرى كرنے والے :ناشكرى كرنے والوں كو دنياوى سزا ۲;ناشكرى كرنے والوں كو ڈراونا۱;ناشكرى كرنے والوں كو عذاب ۲;ناشكرى كرنے والوں كى آسائش طلبي۴;ناشكرى كرنے والوں كى صفات ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كا غرق ہونا ۳;خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱;خطرے سے نجات پانے والوں كے عذاب كا امكان ۳

ہلاكت:دنياوى ہلاكت كا پيش خيمہ ۸;ہلاكت كى بنياد ۹; ہلاكت كے اسباب ۱۰

ہوائيں :ہوائووں كا كردار ۵

آیت ۷۰

( وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلاً )

اور ہم نے بنى آدم كو كرامت عطا كى ہے اور انھيں خشكى اور درياؤں ميں سواريوں پر اٹھايا ہے اور انھيں پاكيزہ رزق عطا كيا ہے اور اپنى مخلوقات ميں سے بہت سوں پر فضيلت دى ہے (۷۰)

۱_تمام انسانوں (خواہ مؤمن خواہ غير مؤمن) كے پاس الله كى عطا شدہ كرامت ومنزلت ہے _ولقد كرّمنا بنى آدم

۲_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو مخصوص قدر عطا كرنے كى خاص عنايت _ولقد كرّمنا بنى آدم

۳_انسان كا اپنى الہى كرامت ومقام پر توجہ موجب بنتى ہے كہ وہ الله تعالى كى ناشكرى سے پرہيز كرے _

فيغرقكم بما كفرتم ولقدكرّمنا بنى آدم

موت كے خطرہ سے رہائي پانے كے بعد الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے والوں كے ماجرہ كو ذكر كرنے كے بعد انسان كى كرامت كا ذكر ،ہوسكتا ہے ان كے لئے مذمت ہو اور انسان كو يہ توجہ دلائے كہ انسانى كرامت اس كے ناشكرى سے اجتناب كے باعث ہے_

۱۹۴

۴_تمام انسان ايك نسل اور آدم كى اولاہيں _ولقد كرّمنا بنى آدم

۵_الله تعالى انسان كے لئے خشكى اور سمندروں ميں حركت كے امكانات اور مواقع كو فراہم كرنے والا_

وحملنهم فى البرّ والبحر

۶_انسانوں كى سمندر اور خشكى ميں سيروسياحت پر قدرت، الله تعالى كى طرف سے انسانوں كى تكريم كا جلوہ ہے _

ولقد كرّمنا بنى آدم وحملناهم فى البرّ والبحر

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''وحملناہم'' ميں واو(و) عطف تفسير ہوجو_''كرمّنا'' كو بيان رہى ہويعنى ہم نے انسانوں كو سمندر اورخشكى ميں سير وسياحت كے وسائل فراہم كركے ان كى تكريم كى ہے_

۷_الله تعالى كا انسانوں كو كرامت انسانى ،سمندروں اورخشكى ميں معاش كے ذخيرہ سے بہرہ مند كر كے احسان كرنا_

ولقد كرمّنا بنى آدم وحملناهم ورزقناهم من الطيبت

۸_الله تعالى نے لوگوں كو پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى عطا كى ہے_ولقد كرّمنا بنى آدم ورزقناهم من الطيّبت

''طيب'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو انسانى حواس اور جان كے لئے لذت بخش ہو_ (مفردات راغب) يہاں اس سے مراد انسانى طبيعت كے مناسب روزى ہے_

۹_انسانوں كا پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى كا حامل ہونا الله تعالى كى طرف سے ان كى تكريم كا جلوہ ہے_

ولقد كرمنا بنى ادم ورزقناهم من الطيبات

يہ كہ ''ورزقناهم' ' ميں واو تفسير اور الله تعالى كى انسان كے لئے نوع اور مصداق تكريم بيان كرنے كے لئے ہو تومندر جہ تو جہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۰_طبيعت پر مسلط ہونے اور اس سے فائدہ اٹھانے كے وسائل اور مواقع كا الہى ہونے پر انسان كى توجہ ضرورى ہے_

كرّمنا وحملناهم ورزقناهم وفضلنهم

''جمع متكلم'' كا تكرار اور انسانى كاموں كو الله كى طرف نسبت دينا شايد اس لئے ہو كہ وہ چاہتا ہے كہ انسان ان كے الہى ہونے پر توجہ كرے_

۱۱_پاكيزہ روزى انسان كے فائدہ اٹھانے كے لئے ہے اس ميں بلا وجہ زہد نہيں كرنا چايئےورزقناهم من الطيبات

۱۲_صرف پاك وپاكيزہ روزى اور الہى عطا شدہ رزق ہى پسنديدہ ہے_ورزقناهم من الطيبات

۱۹۵

مندرجہ بالا مطلب كى اساس ''من'' كا بيان كے لئے ہونا ہے

۱۳_اللہ تعالى نے انسانوں كو جہان كى بہت سى مخلوقات پر خاص امتياز او ربڑى فضيلت بخشى ہے_

وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلا

اہل لغت كى نظر ميں فعل''فضل'' كو مفعول مطلق ''تفضيلا''كے ساتھ استعمال كرنے سے مراد ، كسى چيز كو ممتاز كرنا اور كسى خصلت سے خاص كرنا ہے _(قاموس المحےط) اور فضيلت كا بڑا ہونا _ ''تفضيلا'' كے نكرہ ہونے سے سمجھا گيا ہے جو تعظےم وعظمت پر دلالت كررہا ہے_

۱۴_كائنات ميں انسان كے برابر يا اس سے برتر مخلوقات كا وجود_وفضلناهم على كثيرا

۱۵_كائنات ميں انسان كے علاوہ باشعور مخلوقات كا وجود_وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا

كلمہ ''من'' جو كہ ذوى العقول كے لئے اور باشعور موجودات كے لئے آتا ہے _ اس كا لانا اور ''ما'' كا نہ لانا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_كائنات كے تمام موجودات پر انسانوں كى برترى اور فضيلت_وفضلنا هم على كثيرا

''كثير'' يہاں ''تمام'' اور الله تعالى كى فراوان مخلوقات كے معنى ميں ہے _ جيسا كہ لغت ميں ''كثير'' جميع كے معنى ميں بہت استعمال ہوا ہے_(مجمع البيان)

۱۷_انسان تمام موجودات كے ساتھ اپنے مشتركات ميں فضيلت اور برترى كا حامل ہے_وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا احتمال ہے كہ ''كرّمنا'' اور'' فضّلنا'' جو كہ دونوں انسانى توصيف كے لئے ہيں ان ميں تفاوت ہو كرامت، انسان كے لئے ذاتى اور خصوصى صفت ہوجبكہ فضيلت ايسى چيز ہے كہ موجودات ميں ہے ليكن ايك ان ميں سے برترى سكھتيہے_

۱۸_عن على بن محمد (الهادي)(ع) : ...ان معناه (صحة الخلقة) كمال الخلق للإنسان وكمال الحواس وثبات العقل والتمييز وإطلاق اللسان بالنطق وذلك قول الله ''ولقد كرمنا بنى آدم وحملناهم فى البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' فقد ا خبر عزّوجلّ عن تفضيله بنى آدم على سائر خلقه (۱)

امام على بن محمد (ہادي(ع) ) سے روايت ہوئي ہے كہ

____________________

۱) تحف العقول ص ۴۷۰، رسالہ امام ہادى (ع) بحارالانوار ج ۵، ص ۷۷ ، ح ۱_

۱۹۶

بلاشبہ ''صحة الخلقة'' سے مراد انسان كى تخليق اوراس كے حواس كا كامل ہونا اور اس كى عقل اور قدرت تشخيص كا برقرار ہونا اور اس كى زبان كا گويا ہونا ہے اور يہ الله تعالى كا كلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے''ولقد كرّمنا بنى آدم وحملنا ہم فى البرّ ولبحر ورزقناہم من الطيبات وفضّلنا ہم على كثير ممن خلقنا تفےضلاً''پس بتحقيق الله تعالى نے بتايا ہے كہ (كيسے) انسان كو تمام مخلوقات پر برترى بخشى ہے

۱۹_عن أبى جعفر (ع) فى قوله : تعالى :''وفضّلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' قال: خلق كل شي منكباً غيرالإنسان خلق منتصباً_ (۱) امام باقر عليہ السلام سے تعالى كے اس كلام''فضّلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلا'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : تمام موجودات (حيوانات ) ہاتھ اور پائوں پر چلتے ہيں اور ان كا منہ زمين كى طرف ہے جبكہ انسان ايسا نہيں ہے بلكہ سيدھاخلق كيا گيا ہے_

آدم (ع) :آدم (ع) كى نسل ۴

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۷ ;اللہ تعالى كى رازقيت ۸;اللہ تعالى كى روزى ۱۲;اللہ تعالى كى عطا ۲، ۸;اللہ تعالى كے افعال ۵

انسان:انسان پر احسان ۷;انسان كى برترى ۱۳، ۱۶، ۱۷;انسان كى تكريم ۲، ۷، ۱۸;انسان كى تكريم كى بنياد ۱;انسان كى تكريم كى علامات ۶، ۹;انسان كے اسلاف ۴;انسان كے فضائل ۱، ۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹;انسانوں كى معاش كا پورا ہونا ۷;انسان كے مقامات ۳

حركت:حركت كى بنياد ۵

حمل ونقل:زمينى حمل ونقل كے وسايل ۵;سمندرى حمل ونقل كے وسائل ۵

سمندر :سمندر ذخائر ۷

ذكر:كرامت انسان كے ذكر كے آثار ۳;نعمت كے ذكر كى اہميت ۱۰

روايت : ۱۸، ۱۹

روزى :پاكيزہ روزى ۸، ۹، ۱۳;پاكيزہ روزى سے فائدہ اٹھانا ۱۱;پسنديدہ روزہ ۱۲;روزى كا سرچشمہ ۸

زہد:بلاوجہ زہد كى مذمت ۱۱//سفر :سمندرى سفر ۶;زمينى سفر ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۲، ح ۱۱۳_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۱۸، ح ۳۱۵_

۱۹۷

طبعيت:طبيعت پر حاكميت كى بنياد ۱۰;طبيعت سے فائدہ اٹھانے كے وسائل ۱۰

موجودات :باشعورموجودات۱۵;برترموجودات۱۴;موجودات كى اقسام ۶

ناشكري:نعمت كى ناشكرى سے پرہيز ۳

آیت ۷۱

( يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُوْلَـئِكَ يَقْرَؤُونَ كِتَابَهُمْ وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

قيامت كا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانى كو اس كے پيشوا كے ساتھ بلائيں گے اور اس كے بعد جن كا نامہ اعمال ان كے داہنے ہاتھ ميں ديا جائے گا وہ اپنے صحيفہ كو پڑھيں گے اور ان پر ريشہ برابر ظالم نہيں ہوگا (۷۱)

۱_تمام انسانوں سے روز قيامت ان كے كردار اور اعمال كے بارے ميں پوچھ گچھ ہوگى _

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا:تمام لوگوں كو ان كے امام كے ساتھ روز قيامت بلاياجائے گا اور نيز يہ بھى فرماياكہ جن كے دائيں ہاتھوں ميں نامہ اعمال ہوگا انہيں بھى بلايا جائے گا سے معلوم ہوا سب كى بازپرس ہوگي_

۲_قيامت اور اس دن لوگوں اور ان كے اماموں كا حاضر ہونا ايسا دن ہے كہ جسے ياد ركھنا چاہئے_

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''يوم'' فعل محذوف ''اذكر'' كى وجہ سے منصوب ہو اور ''بامامہم ''ميں با مصاحبت كے لئے ہو_

۳_قيامت تمام نسلوں اور لوگوں كے تمام گروہوں كو ان كے ائمہ كے ہمراہ بلانے كا دن ہے_يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۴_ انسانوں كو ان كے اماموں كى بنياد پر تقسيم كياجائے گا _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ احتمال ہے كہ آيہ''ندعوا كل اناس بامامهم'' سے مراد ،لوگوں كو ان كے آئمہ كے ناموں كے ساتھ بلانامقصود ہو_

۵_امتوں كى تقدير ميں ائمہ اور رہبروں كا اہم كردار _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

لوگوں كے گروہوں ميں امتوں كے اعمال كى جانچ پڑتال كرنے اور جواب دہ ہونے كے لئے رہبوں كو معيّن كيے جانے سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۹۸

۶_دنيا كے تمام لوگ (خواہ نيك خواہ بد) ناگزير ہيں كہ مخصوص امام يا رہبر ركھيں اور اس كى پيروى كريں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا : تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے ساتھ بلاياجائے گا اس سے معلوم ہوا كہ دنيا ميں سب لوگوں كے امام ہيں _

۷_انسان نيك عاقبت كے حصول كے لئے مكمل ہوشيارى سے صالح اور شائستہ ا ئمہ كى اتباع ميں رہيں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے قيامت كى يوں توصيف كى ہے كہ تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے نام سے بلاياجائے گا_ يہ ايك قسم كا خبردار كرنا ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ كس كے پيچھے چل رہے ہيں _

۸_ تمام انسان ،اپنے رہبر چننے اور ان كى اتباع كرنے ميں جواب دہ ہيں _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۹_انسان اپنے دنياوى اعمال كو روز قيامت ايك تحرير شدہ مجموعہ كى صورت ميں حاصل كريں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۰_روز قيامت انسانوں كا محاكمہ، دلائل اور لكھى ہوئي سند كى بناء پر ہوگا_ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۱_بعض انسان قيامت ميں حاضر ہونے كے بعد اپنے نامہ اعمال كو اپنے دائيں ہاتھ سے وصول كريں گے _

يوم ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۲_قيامت كے روز دائيں ہاتھ ميں نامہ اعمال كا آنا نيك عاقبت اور سعادت كى علامت ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء و ن كتابهم ولا يظلمون فتيلا

۱۳_سعادتمند لوگ روز قيامت اپنا نامہ اعمال بہ نفس نفيس ديكھيں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء ن كتابهم

۱۴_سعادت مندلوگوں كے اعمال كے حساب اور انكى اخروى جزاء ميں معمولى سا ظلم اور ناانصافى نہ ہوگي_

فمن اوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

۱۵_اخروى سزا اور جزا كے نظام پر قانون عدل كى حكمرانى پر توجہ، انسانوں كو اچھے اعمال وكردار كہ جن كا ثواب ہو، ادا كرنے پر مائل كرتى ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

يہ كہ الله تعالى قيامت كے دن كے اپنے جزا دينے كے نظام كو لوگوں پر واضع كر رہا ہے يہ ہوسكتا ہے اس لئے ہو كہ لوگ

۱۹۹

اےسے اعمال كى طرف مائل ہوں كہ جن سے الہى جزاء مل جاتى ہو_

۱۶_عن الأصبغ بن نباته قال: عمروبن حريث فى سبعة نفر ...إذخرج عليهم ضبّ فصادوه فا خذه عمروبن حريث فنصب كفّه وقال : بايعوا هذإميرالمؤمنين فبايعه السبعة وعمروثامنهم فقدموا المدائن يوم الجمعة وأميرالمؤمنين (ع) يخطب فقال: ''يوم ندعوا كلّ اناس إيمامهم'' وإنى اقسم لكم بالله ليبعثن يوم القيامة ثمانية نفريدعون لإمامهم وهو ضبّ ..(۱)

اصبغ بن نباتہ سے روايت ہوئي كہ اس نے كہا عمروبن حريث سات نفر كے ساتھ تھا انہيں ايك چھپكلى نظر آئي انہوں نے اسے شكار كيا تو عمروبن حريث نے شكار اٹھا كر اس پر ہاتھ پھيرا اور كہا آئو يہ اميرالمؤمنين ہے ا سكى بيعت كريں تو سات افراد نے بيعت كى اس كے بعد عمروبن حريث جو آٹھواں نفر تھا اس نے بيعت كى پس وہ روز جمعہ مدائن ميں داخل ہوئے كہ حضرت على (ع) خطبہ دے رہے تھے تو انہوں نے فرمايا : ''يوم ندعو كل اناس بامامہم'' ميں تمھارے لئے الله كى قسم اٹھاتا ہوں كہ جب قيامت بپا ہوگى تو آٹھ نفر اپنے اپنے امام كے ساتھ بلائے جائيں گے كہ جن كا امام چھپكلى ہوگي_

۱۷_عن بشير الدهان عن أبى عبدالله (ع) قال: ا نتم والله على دين الله ثم تلا''يوم ندعوا كل أناس بامامهم '' ثم قال: عليّ إمامنا ورسول الله (ص) إمامنا (۲)

بشير دہان كہتے ہيں كہ: امام صادق (ع) نے فرمايا : خدا كى قسم تم لوگ دين خدا پر ہو پھر اس آيت كى تلاوت فرمائي ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم'' پھر فرمايا على (ع) اور رسول الله (ص) ہمارے امام ہيں _

۱۸_(ورد على الحسين بن علي(ع) ...) رحل يقال له بشر بن غالب فقال يابن رسول الله (ص) ا خبرنى عن قول الله عزّوجلّ :''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' قال : إمام دعا إلى هدى فا جابوه إليه وإمام دعا إلى ضلالة فا جابوه إليها .._(۱) ايك شخض كہ جسے بشر بن غالب كہا جاتا تھا وہ (امام حسين(ع) كى خدمت ميں حاضر ہوا اور ) كہنے لگا: اے فرزند رسول مجھے بتائيں كہ الله كے اس كلام ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم '' سے كيا مراد ہے؟ حضرت (ع) نے فرمايا : وہ امام كہ جو ہدايت كى طرف دعوت كرتا ہو تو ايك گروہ اس كى دعوت پر لبيك كہتا ہے اور وہ امام كہ جو گمراہى كى طرف دعوت كرتا ہے تو ايك گروہ اس كى دعوت پر بھى لبيك كہتا ہے_

____________________

۱)خصال صدوق ج ۲ ص ۶۴۴، ح ۲۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۰، ح ۳۲۷_۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۰_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۴_

۳) امالى صدوق ص ۱۲۱، ح۱، مجلس ۳۰_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۹۲، ح ۳۳۵_

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945