تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254190 / ڈاؤنلوڈ: 3519
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

يہ كہ آيت فرما رہى ہے كہ تمام انسانى معاشرے قيامت سے پہلے يا ہلاك ہونگے يا عذاب سے دوچار ہونگے احتمال ہے كہ يہاں ''مہلكوہا'' سے مراد عام انسانوں كى ہلاكت ہو اور معذبوہا سے مراد كفار اور مشركين كا عذاب ہو_

۴_قيامت سے پہلے شہروں كى ويرانى اور تمام لوگوں كا مرنا ايك حتمى اور ناقابل تغيّر فيصلہ ہے كہ جو تقدير الہى كى كتاب ميں لكھا جاچكا ہے_كان ذلك فى الكتب مسطور

''الكتاب '' پر الف لام معرفہ اور عہد كا ہے تو اس سے مراد لوح محفوظ اور كتاب تقدير ہے_

۵_الله تعالى كے پاس جہان كى تبديليوں اور حادثات كے حوالے سے پہلے ہى سے معين فيصلے موجود ہيں _

وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها ...أو معذبوها كان ذلك فى الكتاب مسطورا

الله تعالى :الله تعالى كے فيصلے ۴، ۵

انسان :انسانوں كا انجام ۲;انسانوں كى يقينى موت ۴

تخليق :تخليق ميں تبديليوں كى بنياد ۵

تمدن:تمدن كى تباہى ۱

حق :حق دشمنوں كا انجام ۳;حق دشمنوں كا يقينى عذاب ۳

شہر:شہروں كى يقينى ويرانى ۴

عذاب :جڑ سے اكھاڑنے والا عذاب ۳

قيامت:قيامت كى علامات ۱، ۲، ۳، ۴

كفار:كفار كا انجام ۳;كفار كا يقينى عذاب ۳

مشركين :مشركين كا انجام ۳;مشركين كا يقينى عذاب ۳

معاشرہ:قيامت سے پہلے معاشروں كى ہلاكت ۱

موت:موت كا يقينى ہونا ۲

۱۶۱

آیت ۵۹

( وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالآيَاتِ إِلاَّ أَن كَذَّبَ بِهَا الأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُواْ بِهَا وَمَا نُرْسِلُ بِالآيَاتِ إِلاَّ تَخْوِيفاً )

اور ہمارے لئے منھ مانگى نشانياں بھيجنے سے صرف يہ بات مانع ہے كہ پہلے والوں نے تكذيب كى ہے اور ہلاك ہوگئے ہيں اور ہم نے قوم ثمود كو ان كى خواہش كے مطابق اونٹنى ديدى جو ہمارى قدرت كو روشن كرنے والى تھى ليكن ان لوگوں نے اس پر ظلم كيا اور ہم تو نشانيوں كو صرف ڈرانے كے لئے بھيجتے ہيں (۵۹)

۱_الله تعالى كى جانب سے معجزات كو بھيجنے كے لئے كوئي مانع نہيں ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات

''الآيات '' سے مقصود ،جملہ ''واتينا ثمود الناقہ'' يعنى ناقہ كے معجزہ كے بارے ميں بات كے قرينہ كى مدد سے معلوم ہوا كہ ،معجزات ہيں _

۲_پچھلى امتوں كے طلب كردہ بعض معجزات الله تعالى كى طرف سے انہيں عطا كئے گئے_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بهإلأوّلون

''ناقہ'' كے ذكر كرنے سے معلوم ہوا كہ يہاں آيات سے مراد معجزات ہيں اور يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے پچھلے لوگوں كا جھٹلانا ہمارى طرف سے معجزات كو بھيجنے سے مانع ہے _ معلوم ہوا الله تعالى نے انكى معجزہ كى درخواست كا مثبت جواب ديا تھا_

۳_مشركين اور كفار نے پيغمبر اكرم (ص) سے متعددمعجزات طلب كئے تھے_

وما منعنا إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ الله تعالى واضح انداز سے مشركين كو فرما رہا ہے كہ : ''ہم نے پچھلے لوگوں كو جو بھى معجزہ بھيجا انہوں نے اسے جھٹلايا اور يہ چيز معجزہ بھيجنے سے مانع ہے'' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صدر اسلام كے مشركين نے بھى بار بار معجزہ كى درخواست كى تھي_

۴_الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كے زمانہ كے بہانے كى تلاش ميں مشركين كى بار بار معجزہ كى درخواست كا منفى جواب ديا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۵_ گذشتہ لوگوں كا معجزوں كے ساتھ برتاؤ اور ان كا ان معجزوں كو جھٹلانا آنے والى نسلوں كے لئے معجزوں سے محروميت كا سبب بناو ما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذب بها الأوّلون

۱۶۲

۶_گذشتہ اور پچھلے لوگوں كے عقائد اور كردار آئندہ لوگوں كے معنوى اور مادى ذرائع كے حصول يا ان سے محروميت ميں بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۷_گذشتہ مشرك وكافر امتوں نے اپنے طلب كردہ معجزات كا مشاہدہ كرنے كے بعد انہيں جھٹلاديا اور ان كا انكار كرديا_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۸_گذشتہ امتوں كى طرف سے اپنے طلب كردہ معجزات كى تكذيب زيادہ معجزات طلب كرنے والوں كے بہانے باز اور جھوٹے ہونے كى دليل ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ گذشتہ امتوں كى طرف سے خود طلب كردہ معجزات كى تكذيب الله تعالى كى طرف سے آنے والى امتوں كے لئے معجزات سے انكار كى دليل ہے _ ممكن ہے يہ امتوں كى غير صادق اور بہانے باز ہونے كى علامت ہو _ اسى لئے الله تعالى ان كے طلب كردہ معجزات كا منفى جواب دے رہاہے_

۹_پورى تاريخ ميں كفار اور مشركين كا الہى آيات اور انبياء كے معجزات كے مد مقابل ايك جيسا محاذ ، انگيزہ اور كردار رہا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

''الاوّلون' 'كى عبارت بتاتى ہے كہ بعد والے زمانے كے مشركين اپنے اسلاف كى سيرت پر تھے اور اگلوں كے فيصلے بعد والى نسلوں كو منتقل ہوئے_ يہ سب ان كے ايك ہى طرح كے انگيزے اور يكساں كردار كو واضح كر رہا ہے_

۱۰_لوگوں كے لئے معجزہ الہى كے آنے كى شرط يہ ہے كہ ان كے درميان اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

الله تعالى گذشتہ امتوں كے معجزات كو تكذيب كرنے كو آنے والى امتوں ميں معجزہ نہ بھيجنے كا فلسفہ بتا رہا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ گذشتہ لوگوں كى حق قبول نہ كرنے والى روح آنے والے لوگوں ميں بھى تھى اور يہ بھى معلوم ہوا كہ معجزہ كو بھيجنے سے پہلے اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

۱۱_قوم ثمود كا اپنا مورد پسند معجزہ كا تقاضا (ناقہ) الله تعالى كى طرف سے قبول ہوا _وء اتينا ثمود الناقة

۱۲_ناقہ، قوم ثمود كے لئے حق كو روشن اور ثابت كرنے والا معجزہ تھا _واتينا ثمود الناقة مبصرة ''مبصرة'' اسم فاعل كا صيغہ اور متعدى ہے_ اس كا معنى يہ ہے كہ قوم ثمود كا معجزہ ناقہ ،لوگوں كے درميان بصيرت پيدا كرنے كے لئے تھا_

۱۶۳

۱۳_قوم ثمود نے الہى معجزہ (ناقہ) كے مد مقابل برا روےّہ اختيار كيا اور اس سے ظالمانہ سلوك كيا_

وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۴_ معجزات اور آيات الہى كى تكذيب ان پر ظلم ہے_كذّب بها الأوّلون فظلموا بها

۱۵_قوم ثمود معجزات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح اور روشن مصداق تھے _

كذّب بها الأوّلون وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۶_آيات الہى ميں سے ناقہ ثمود ان كے حق قبول نہ كرنے كى بناء پر ان كو خبردار كرنے كے لئے _

وء اتينا ثمود الناقة وما نرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۷_اللہ تعالى كا معجزات بھيجنے كا ايك ہى ہدف ہے كہ انہيں حق قبول نہ كرنے پر خوف دلايا جائے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۸_حق قبول نہ كرنے والى اور ايات الہى كو جھٹلانے والى امتوں كو معجزات عطا كرنا ايك فضول اور الله تعالى كى شان سے دور كام تھا_ومنعنا ا ن نرسل ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

عبارت''ومانرسل بالآيات الاّ تخويفاً'' (ہم نے سوائے ڈرانے كے معجزات نہيں بھيجے) ممكن ہے گذشتہ امتوں كى تكذيب كى بناء پر آنے والى امتوں كو معجزات بھيجنے پر الله تعالى كے انكار كى وضاحت ہو يوں كہ چونكہ معجزہ كا ہدف ڈرانا تھا اور امتيں اس كو جھٹلاديں تو اس حال ميں معجزہ فضول اور لغو كام ہوگا اور يہ الله تعالى كى شان سے دور ہے_

۱۹_بعض آيات اور معجزات الہى كاہر زمانے ميں امتوں كے لئے ظاہر ہونا فقط انہيں خوف دلانے كے لئے ہے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

نرسل كا مضارع ہونا اور بالآيات كى باء سے تبعےض كا معنى بتا رہا ہے كہ اگر چہ طلب كردہ معجزات كا جواب نہيں ديں گے ليكن انسانى معاشروں كو خبردار كرنے كے لئے كبھى كبھى ڈرانے والى آيات بھيجتے رہا كريں گے _

۲۰_ڈرانا اور خبردار كرنا قرآن مجيد كے تربيتى اور ہدايتى اہداف ميں سے ہيں _ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً ونخوّفهم

۲۱_معجزہ ،اللہ تعالى كا فعل ہے _ومانرسل بالآيات الاّ تخويفا

۲۲_عن أبى جعفر(ع) فى قوله:''و ما منعنا أن نرسل بالآيات'' وذلك ا ن محمداً(ص) سا له قومه ا ن يأتيهم بآية فنزل جبرائيل قال: إنّ الله يقول :''ومامنعنا ا ن نرسل بالآيات إلى قومك الاّ أن كذب بها الأولون''

۱۶۴

وكنّا إذا ا رسلنا إلى قرية آية فلم يؤمنوا بها ا هلكنا هم فلذلك ا خرنا عن قومك الآيات'' (۱) اللہ تعالى كى اس كلام و ما منعنا ان نرسل بالآيات كے بارے ميں امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ فرمايا :''واقعہ يہ ہے كہ پيغمبر(ص) كى امت نے آپ (ص) سے درخواست كى كہ ان كے لئے معجزہ لائيں تو جبرائيل (ع) نازل ہوئے اور كہا : الله تعالى نے فرمايا ہے:''وما منعنا أن نرسل بالآيات ...'' ہمارى سنت يہ تھى جب بھى كوئي معجزہ كسى بستى كى طرف بھيجا اور وہ ايمان نہ لائے تو انہيں ہلاك كرديا _ پس اسى لئے آپ كى قوم كى طرف معجزات بھيجنے ميں دير كي''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے معجزہ كى درخواست ۳

آيات خدا :آيات خدا كا جھٹلانا ۱۴; آيات خدا پر ظلم ۱۴;آيات خدا بھيجنے كا فلسفہ ۱۹;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے لئے معجزہ ۱۸آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہم آہنگ ہونا ۹

آيندہ آنے والے:آيندہ آنے والوں كى محروميت كے اسباب ۶

اسلاف:اسلاف كے عقيدہ كے آثار ۶;اسلاف كے عمل كے آثار ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۲۱;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۸

امتيں :امتوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۹

پچھلى امتيں :پچھلى امتوں كے عقيدہ كے آثار ۶;پچھلى امتوں كے عمل كے آثار ۶;پچھلى امتوں كى بہانہ بازى ۸; پچھلى امتوں كا جھوٹا ہونا ۸;پچھلى امتوں كى فرمائش ۲ ، ۷، ۸

تربيت :تربيت ميں خوف ۲۰;تربيت ميں ڈرانا ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۷;حق قبول نہ كرنے والوں كے لئے معجزہ ۱۸

روايت : ۲۲صالح (ع) :صالح(ع) كى اونٹنى ۱۱، ۱۳;آيات خدا ميں سے اونٹنى ۱۶;صالح(ع) كے معجزہ كا فلسفہ ۱۶;صالح(ع) كى اونٹنى كا كردار ۱۲، ۱۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱۳; قوم ثمود كے تقاضے ۱۱;قوم ثمود پر حق ثابت ہونا ۱۲; قوم ثمود كا حق قبول نہ كرنا ۱۶ ; قوم ثمود كو ڈراوے ۱۶;قوم ثمود كا ظلم ۱; قوم ثمود اور معجزہ كا جھٹلانا ۱۵ ; قوم ثمود كا ناپسنديدہ عمل ۱۳

كفار:كفّارصدر اسلام كے تقاضے ۳;كفا ركى ہماہنگى ۹

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۹ ، ح۲۷۳_

۱۶۵

مادى وسائل:مادى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كے تقاضا كے رد كا فلسفہ ۲۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۱۳; صدر اسلام كے مشركين كے تقاضوں كا رد ہونا ۴; مشركين كى ہم آہنگى ۹

معنوى وسائل :معنوى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

معجزہ:معجزہ كو جھٹلانے كے آثار ۵;معجزہ سے محروميت كے اسباب ۵;معجزہ كو قبول كرنے كى استعداد ۱۰;معجزہ پيش كرنا ۱; معجزہ كو جھٹلانا ۸، ۱۴;معجزے كو جھٹلانے والے ۷، ۱۵;طلب كردہ معجزہ كى رد ۴; معجزہ كى شرائط ۱۰;طلب كردہ معجزہ كے رد كا فلسفہ ۲۲;معجزہ كا فلسفہ ۱۷، ۱۹;طلب كردہ معجزہ ۲، ۳، ۸۷،۱۱;معجزہ كى منشاء ۲۱;معجزہ كو جھٹلانے والوں كا يكساں ہونا ۹

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

آیت ۶۰

( وَإِذْ قُلْنَا لَكَ إِنَّ رَبَّكَ أَحَاطَ بِالنَّاسِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي القرآن وَنُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ طُغْيَاناً كَبِيراً )

اور جب ہم نے كہہ ديا كہ آپ كا پروردگار تمام لوگوں كے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ كو دكھلايا ہے وہ صرف لوگوں كى آزمائش كا ذريعہ ہے جس طرح كہ قرآن ميں قابل لعنت شجرہ بھى ايسا ہى ہے اور ہم لوگوں كو ڈراتے ہرہتے ہيں ليكن ان كى سركشى بڑھتى ہى جارہى ہے (۶۰)

۱_الله تعالى تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہے_إنّ ربك أحاط بالناس

۲_وہ حقيقت كہ جسے پيغمبر (ص) نے خواب ميں ديكھا اور

قرآن ميں شجرہ ملعونہ ضرورى تھا كہ ياد دلايا جائے_وإذ قلنا لك والشجرة الملعونه فى القرآن

حرف ''إذ'' سے پہلے ''اذكر'' مقدر ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو كچھ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو ياد كروايا ضرورى تھا كہ ياد كروايا جائے_

۱۶۶

۳_الله تعالى كے لوگوں پر كامل احاطہ كا تقاضا ہے كہ اس كى نافرمانى سے ڈراجائے_

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً إن ربك أحاط بالناس ونخوفهم

۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے الله تعالى كے كامل احاطہ پر توجہ ركھيں _وإذ قلنا لك إن ربك أحاط بالناس

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء يہ ہے كہ ''اذ'' كا تعلق ''اذكر'' مقدر سے ہو اس حال ميں كہ پيغمبر (ص) كے علاوہ دوسرے تمام انسان بھى مخاطب آيت ہيں _

۵_الله تعالى كى پيغمبر اكرم (ص) سے قرآن كريم كى آيات كے علاوہ بھى خصوصى باتيں ہوتى تھےں _

وإذ قلنا لك إن ربّك أحاط بالناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء دو ادبى نكتے ہيں :

۱_ ''إذ''، ''اذكر'' كے متعلق ہے (كہ جو مادہ ''ذكر'' سے ہے)_

۲_ لك ميں لام اختصاص كے لئے ہے_

تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ : ''اے پيغمبر اس نكتہ كو ياد كريں كہ جو اس سے پہلے خاص كركے آپ كو كہا تھا '' _ واضع رہے كہ ايسا نكتہ پچھلى آيات ميں نہيں آيا اس سے معلوم ہوا كہ پيغمبر (ص) كو قرآن سے ہٹ كر دوسرى تعليمات بھى حاصل ہوئي ہيں _

۶_آيات الہى كے مد مقابل امتوں كے يكساں كردار كا اعلان اور اگلوں كا رد عمل بعد والوں ميں ہونے كا اعلان الله تعالى كے تمام انسانوں پر احاطہ كى بناء پر ہے _وما منعنا ا ن نرسل بالآيات إلّا إن كذّب بها الأوّلون إن ربّك أحاط بالناس

الله تعالى نے معجزہ طلبى ميں اگلوں كى بعد والوں كے ساتھ يكساں رفتار بتائي اور اپنا رد عمل سب كے لئے ايك جيسا قرار ديا اور يہ آيت اس كى علت بيان كرتے ہوئے فرما رہى ہے:'' پروردگار لوگوں پر احاطہ كئے ہوئے ہے''_

۷_پيغمبر (ص) الله تعالى كى خصوصى ربوبيت اور عنايت كے تحت_إنّ ربك احاط بالناس

۸_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہو_إن ربك احاط بالناس

۹_بعض حقائق ،پيغمبر اسلام (ص) كے لئے عالم خواب ميں واضح اور كشف ہوتے ہيں _

وماجعلنا الرو يا التى أرينك إلّا فتنة للناس

۱۰_بعض خواب سچے ہوتے ہيں اور واقعيت كے ساتھ مطابقت ركھتے ہيں _وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۶۷

۱۱_وہ حقيت جسے خواب ميں پيغمبر (ص) نے ديكھا تھا الله تعالى كے ارادہ ومنشاء كے مطابق تھي_

وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۲_پيغمبر (ص) كو خواب ميں دكھائي گئي حقيقت ،لوگوں كو آزمانے كا ذريعہ تھى _وما جعلنا الرويا التى أريناك إلّا فتنة للناس

۱۳_پيغمبر (ص) كو معراج ميں دكھائے گئے بعض حقائق لوگوں كے لئے آزمايش كا ذريعہ تھے_وما جعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''رو يا'' سے مراد خواب نہ ہو بلكہ حالت بيدارى ميں مشاہدہ ہو كہ جس طرح لغت ميں بھى آيا ہے كہ كبھى كبھى بيدارى ميں بھى ہوتا ہے_ (لسان العرب) اور يہ بھى سورہ كى پہلى آيت معراج كى طرف اشارہ ہو_

۱۴_پيغمبر اكرم (ص) كو عالم رئويا ميں حقائق دكھانا الله كے علمى احاطہ كا ايك جلوہ ہے_

إن ربك أحاط بالناس وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك إلّا فتنة للناس _

۱۵_قرآن ميں شجرہ ملعونہ لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش _إلّا فتنة للناس والشجرة الملعونةفى القرآن

۱۶_الله بعض ملعون اوردھتكارے ہوئے لوگوں كو دوسرے لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش قرار ديتا ہے_

وجعلنا الشجرة الملعونة فى القرآن

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''شجرة الملعونة فى القرآن'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جن پر الله تعالى نے قرآن ميں لعن ونفرين كى ہے_

۱۷_الله تعالى نے ہميشہ لوگوں كو شرك ' كفر اور نافرمانى كے برے انجام سے ڈرايا ہے _ونخوّفهم

۱۸_وہ حقيقت كہ جسے خواب ميں پيغمبر (ص) كو دكھايا گيا اور قرآن ميں شجرہ ملعونہ كا ذكر لوگوں كو انذار كرنے اور ڈرانے كے لئے ہے_وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة والشجرة الملعونة فى القرآن ونخوّفهم

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''نخوّفھم'' كا بے واسطہ مفعول مقدر ہو جس طرح كہ بذلك ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ ہم ان كے ذريعے لوگوں كو انذار كرتے ہيں _

۱۹_الله تعالى كے اس انذار اور ڈرانے كے مد مقابل حق سے گريز اہل مكہ نہ فقط تسليم نہ ہوئے بلكہ ان ميں سركشى اور طغيان كے علاوہ كسى چيز كا اضافہ نہ ہوا_و نخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغيان اگر چہ ''ہم'' كى ضمير ''الناس'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اسميں سب لوگ شامل ہوجاتے ہيں ليكن ''ومايزيدہم'' كے قرينہ سے معلوم ہوت

۱۶۸

ہے كہ اس سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جن كى ذات ميں طغيان موجود ہے اور الہى وعظ سے يہ طغيان اور بڑھ جاتا ہے_

۲۰_الله تعالى كے خبردار كرنے او ر ڈرانے كے بعد مكہ كے حق سے گريز لوگوں كا سركش ہونا اور بڑے جرائم كا ارتكاب كرنا_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۱_بعض لوگ اس طرح حق سے دور ہيں كہ كوئي بھى حق بات چاہے وہ الله تعالى كاكلام ہى كيوں نہ ہو ' ان پر اثر نہيں كرتي_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۲_عن على (ع)قال:_ ان رسول الله (ص) ا خذته نعسة وهو على منبره فرا ى فى منامه رجالاً ينزون على منبره نزوة القردة، يردّون الناس على أعقابهم القهقرى فاستوى رسول الله جالساً والحزن يعرف فى وجهه فا تاه جبرائيل بهذه الآية: ''وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس و الشجرة الملعونة فى القرآن ...'' يعنى بنى أمية .._(۱) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا : پيغمبر (ص) كو منبر پرايك لحظہ اونگھ آئي تو خواب ميں ديكھا كہ كچھ لوگ بندروں كى طرح منبر رسول (ص) پر چڑھے ہوئے ہيں اور لوگوں كو ( زمانہ جاہليت كے) گذرے ہوئے لوگوں كى رسوم كى طرف لوٹا رہے ہيں _ پيغمبر (ص) اسى طرح بيٹھے ہوئے بيدار ہوئے تو ان كے چہرہ مبارك پر حزن و غم كے آثار نمودار ہوئے تو جبرائيل (ع) يہ آيت آپ (ص) كے لئے لائے:'' وما جعلنا الرو يا التى أريناك الاّ فتنة للناس والشجرة الملعونة فى القرآن'' _ يعنى بنى أميہ ...''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كے خواب ميں شجرہ ملعونہ ۲۲;آنحضرت(ص) كے خواب ميں حقائق كا ظہور ۹، ۱۱، ۱۴;آنحضرت (ص) كے خواب ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۲، ۱۸;آنحضرت (ص) ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳;آنحضرت (ص) كے مربى ۷;آنحضرت (ص) كى معراج ۱۳;آنحضرت (ص) كے مقامات ۷;آنحضرت كى طرف وحى ۵

الله تعالى :الله تعالى كے احاطہ كے آثار ۳، ۶;الله تعالى كے ڈرانے كے آثار ۱۹، ۲۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۸;اللہ تعالى كا احاطہ ۱۱;اللہ تعالى كے احاطہ كا پيش خيمہ ۸;اللہ تعالى كے ڈراونا ۱۷;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷;اللہ تعالى كے علم كے احاطہ كى علامات ۱۳

امتحان:امتحان كے وسايل ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; ملعونوں كے ساتھ امتحان ۱۶

____________________

۱) صحيفہ سجاديہ ص ۱۰، بحارالانوار ج ۵۵، ص ۳۵۰_

۱۶۹

امتيں :امتيں اور الله كى آيات۶;امتوں كے رؤپوں ميں توافق ۶

انسان:انسانوں كے امتحان ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; انسانوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۸

بنى اميہ :بنى اميہ كو سرزنش ۲۲

حديث قدسي: ۵

حق:حق قبول نہ كرنے والے ۲۱حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ :حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ پر ڈراووں كا بے اثر ہونا ۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى سركشي۱۹،۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى نافرمانى ۱۹

خواب:خواب كى اقسام ۱۰;سچے خواب ۱۰

خوف:الله تعالى كى نافرمانى سے خوف كے اسباب۳

ذكر:الله تعالى كے ذكر كى اہميت ۴;اللہ تعالى كے احاطہ كا ذكر ۴

ڈراونا :شرك كے انجام سے ڈراوا ۱۷;كفر كے انجام سے ڈراوا ۱۷;نافرمانى كے انجام سے ڈراوا ۱۷

روايت : ۲۲

شجرہ ملعونہ :شجرہ ملعونہ كا فلسفہ ۱۸;شجرہ ملعونہ كا كردار ۱۵; شجرہ معلونہ سے مراد ۲۲

لطف الہى :لطف الہى كے شامل حال ۷

معاشرہ:معاشروں كا قانون كے مطابق ہونا ۶

معراج:معراج ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳

يادآوري:آنحضرت (ص) كے خواب كى يادآورى ۲;شجرہ ملعونہ كى يادآورى ۲

۱۷۰

آیت ۶۱

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إَلاَّ إِبْلِيسَ قَالَ إسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِيناً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو سب نے سجدہ كرليا سوائے ابليس كے كہ اس نے كہا كہ كيا ميں اسے سجدہ كرلوں جسے تونے مٹى سے بنايا ہے (۶۱)

۱_حضرت آدم (ع) كے سامنے فرشتوں كے سجدہ كا قصہ اور ابليس كى نافرمانى ياد اور ياد آورى كے لائق ہے_

واذقلنا للملائكة إسجدوا الا دم فسجدو إلّا إبليس مندرجہ بالا مطلب كى بناء اس نكتہ پر ہے كہ ''اذ''، ''اذكر'' يا ''اذكروا'' مقدّر كے متعلق ہے_

۲_تمام فرشتوں كو آدم (ع) كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان الہى كا ديا جانا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم

۳_ابليس كے علاوہ تمام فرشتوں نے آدم (ع) كو سجدہ كرنے كے فرمان الہى كى اطاعت كي_واذقلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس

۴_ملائكہ كو آدم (ع) كے لئے سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس گروہ ملائكہ كے درميان تھا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس ايسے فرمان كى نافرمانى ميں ابليس كا فرشتوں سے مستثنى ہونا بتا تا ہے كہ آدم (ع) كو سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس ان كے درميان تھا _ البتہ يہ نكتہ بتا نا بھى لازمى ہے كہ استثناء منقطع كا قول يہاں مندرجہ بالا نكتہ سے منافات نہيں ركھتا _

۵_غير خدا كے لئے سجدہ تعظيم وتكريم كى خاطر خدا كى اجازت كے ساتھ جائز ہے _قلنا ...إسجدوا لا دم فسجدو

فرشتوں كو آدم كے لئے سجدہ كے فرمان الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسے عمل ميں جب اس كى اجازت ہو تو كوئي مانع نہيں ہے_

۱۷۱

۶_ خمير شدہ مٹى كے موجود كے سامنے سجدہ كرنے كے حكم خداوندى كے سامنے ابليس كا تعجب انگيز انكار_

قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۷_ابليس مٹى سے تخليق شدہ موجود كو اپنى جنس سے حقير اور پست سمجھتا تھا_ء أسجد لمن خلقت طينا

۸_ابليس غير خاكى مخلوق تھا _قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۹_ابليس قياس كرنے والا اور صاحب اختيار ہے _فسجدوا إلّا إبليس قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۱۰_حضرت آدم(ع) دوعناصر مٹى اور پانى سے تخليق ہوئے_خلقت طين ''طين'' لغت ميں اس مٹى كو كہتے ہيں كہ جو پانى سے مخلوط ہو _(مفردات راغب)

۱۱_ابليس كا اپنے آپ كو برتر سمجھنا اور آدم _ كى جنس كو حقير جاننا ' آدم(ع) كو سجدہ كرنے كے الہى فرمان سے نافرمانى اور سركشى كا سبب بنا_واذقلنا للملائكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس قال ء اسجد لمن خلقت طينا

۱۲_ابليس اہميت كا معيار جنس اور عنصر كو سمجھتا تھا_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۳_جنس اور مادى عنصر كى بناء پر قدروقيمت جاننا شيطانى طريقہ ہے_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۴_سوائے ابليس كے تمام فرشتوں كا فرمان الہى كے مطابق حضرت آدم (ع) كے مد مقابل خاضع ہونا اور ا سكى تكريم وتعظيم كرنا _وإذ قلنا للملائكة سجدوا لا دم فسجدو الاّ إبليس

مندرجہ بالا نكتہ كى بنا يہ ہے كہ سجدہ كا لغوى معنى خضوع اور ذلت كا اظہار ہو_

۱۵_الله تعالى كے فرامين كى نافرمانى كے تاريخى نمونے بيان كركے پيغمبر اكرم (ص) كے ساتھ قرآن كے ساتھ معارضہ كرنے ميں حوصلہ افزائي كرنا_وإذقلنا للملئكة إلّا ابليس قال ء ا سجد لمن خلقت طينا

آدم (ع) :آدم (ع) كا پانى سے ہونا ۱۰; آدم (ع) كا پانى ملى مٹى سے ہونا ۶،۸;آدم (ع) كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۳،۱۱; آدم (ع) كى تكريم ۱۴;آدم (ع) كا خاك سے ہونا ۱۰;آدم(ع) كے سامنے سجدہ ۱، ۲، ۳ ، ۶، ۱۴;آدم (ع) كى خلقت ميں عنصر ۱۰;آدم (ع) كا قصہ ۲، ۳، ۴/آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۱۵

ابليس:ابليس كا اختيار ۹; ابليس كا تعجب ۶;ابليس كا تكبر ۷;ابليس كا قومى تعصب ۱۲;ابليس كا ملائكہ سے ہونا۴;ابليس كا نظريہ ۷، ۱۲; ابليس كى جنس

۱۷۲

۴;ابليس كى خلقت كا عنصر ۸;ابليس كى نافرمانى ۱،۳،۶،۱۴;ابليس كى نافرمانى كے اسباب ۱۱; ابليس كے تكبر كے آثار ۱۱ ;ابليس كے نزديك اہميت ۱۲

احكام : ۵

اطاعت :الله كى اطاعت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲، ۳، ۱۴

اہميت دينا:شيطانى اہميت ۱۳

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۲

تاريخ:تاريخ كو نقل كرنے كا فلسفہ ۱۵

خلقت :مٹى سے خلقت ۷

ذكر:قصہ آدم (ع) كا ذكر ۱

سجدہ:سجدہ كے احكام ۵;جائز سجدہ ۵;غير خدا كے ليے سجدہ ۵

قومى تعصب :قومى تعصب كى مذمت ۱۳

مشركين :مشركين كى نافرمانى ۱۵

ملائكہ:ملائكہ كا خضوع ۱۴;ملائكہ كا سجدہ۱، ۲، ۳،۴، ۱۴; ملائكہ كى اطاعت ۳نافرمانى

الله كى نافرمانى ۶، ۱۵

آیت ۶۲

( قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَـذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إَلاَّ قَلِيلاً )

كيا تونے ديكھا ہے كہ يہ كيا شے ہے جسے ميرے اوپر فضيلت ديدى ہے اب اگر تونے مجھے قيامت تك كى مہلت ديدى تو ميں ان كى ذريت ميں چند افراد كے علاوہ سب كا گلا گھونٹتا رہوں گا (۶۲)

۱_الله تعالى كى طرف سے حضرت آدم (ع) كى عزت افزائي پر ابليس كا اعتراض كرنا _

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۲_ابليس نے الله تعالى سے آدم (ع) كواپنے اوپر برترى دينے اور عزت افزائي كرنے كا فلسفہ پوچھا _

۱۷۳

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

''ا ريت '' كى عبارت عام طور پر جملہ كے آغاز ميں سوال كے ليے آتى ہے اور اس كا معنى ''ا خبرني'' ہے_ لہذا يہاں مراد يہ ہے كہ ''اے خداوند مجھے بتا كہ كيوں آدم (ع) كو مجھ پر برترى دي؟''

۳_ملائكہ كا آدم(ع) كے لئے سجدہ تكريم اور حضرت آدم(ع) كى ان پر برترى كا پيغام تھا_

اسجدوا لا دم فسجدوا قال'' ارئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۴_ابليس خود خواہ اور متكبر موجود ہے_إلّا ابليس قال ا سجد لمن خلقت طيناً قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۵_ابليس كا آدم (ع) پر اپنى برترى كا عقيدہ _هذا الذى كرّمت عليّ

۶_ابليس كا گمان كہ الله تعالى آدم (ع) اور ا س كى اولاد كى كمزوريوں اور خطرات كا شكار ہونے پرتوجہ نہيں ركھتا، لہذااس نے الله تعالى پر حضرت آدم كى تكريم پر اعتراض كيا_ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخّرتن إلى يوم القيامة لأحتنكن ذريّته

انسان كى تكريم پر اعتراض كرنے كے بعد يہ جملہ''لئن ا خرتن لا حتنكنّ ''ممكن ہے كہ انسان كى كمزروياں شمار كرنے اور ان كا تكريم كے قابل نہ ہونے كى خاطر ہو_

۷_الله تعالى كى طرف سے ابليس كو قيامت تك مہلت دينے كى صورت ميں اس كا زمام امور كو ہاتھ ميں لينا اور سوائے چند لوگوں كے باقى اولاد آدم _ كو گمراہ كرنے كى قسم اٹھانا_لئن ا خرتن إلى القيامةلا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۸_ابليس،نوع انسان كے آغاز خلقت سے ہى ان كے خطرات ميں گھرنے اوران پر اپنے تسلط كے امكان سے آگاہ تھا_

لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكن ّ ذريّته _

۹_قيامت كے دن كا آدم (ع) كى خلقت كے آغاز سے معين ہونا اور ابليس كا اس سے آگاہ ہونا_

قال لئن أخرّتن إلى يوم القيامة

۱۰_ابليس كا اپنے آپ كو الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل مجبور سمجھنا اور اپنے كاموں كا اس كى اجازت سے مشروط سمجھنا _لئن أخرتن لا حتنكنّ ذريّته

۱۱_آدم _ كى آغاز خلقت ميں ہى اس كى نسلوں ميں سے بعض كے فريب نہ كھانے پر شيطان كى آگاہي_

لا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۱۷۴

۱۲_آدم _ كى اولاد كو گمراہ كرنے كے ليے ابليس كا قسم كھانے اور حتمى ارادہ كرنے كے باوجود چھوٹے سے گروہ پر عدم تسلط كا اعتراف كرنا_لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلا

۱۳_الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم، كا ابليس كو اس كى اولاد كى دشمنى اور بدخواہى پر ابھارنا_قال ء اسجد لمن خلقت طيناً_ قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكنّ ذريّته الاّ قليلا يہ كہ ابليس نے آدم (ع) كى اولاد كو گمراہ كرنے كے حتمى ارادہ سے پہلے الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم اور اسے اپنے اوپر برترى دينے پر اعتراض كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس تكريم نے اسے دشمنى پر ابھارا_

۱۴_بہت سے انسان وسوسوں ميں مبتلا ہونے اور شيطانى تسلط ميں آنے كے خطرے ميں ہيں _لا حتنكن ذريّته الاّ قليلا

۱۵_شيطان حضرت آدم _ كو اپنے جال ميں پھنسانے اور گمراہ كرنے پر عاجز اور نااميد_لأحتنكنّ ذريّته الا قليلا ابليس كى اولاد آدم (ع) كو گمراہ كرنے پر تاكيد اور حضرت آدم _ كا ذكر نہ كرنا ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آدم (ع) :آدم (ع) كا خطرہ ميں ہونا ۶;آدم (ع) كى برترى ۵; آدم (ع) كا قصہ ۱، ۲;آدم (ع) كى تكريم ۳، ۶;آدم (ع) كى تكريم كے آثار ۱، ۱۳;آدم (ع) كى تكريم كا فلسفہ ۲ ; آدم (ع) كى گمراہى سے مايوسى ۱۵;آدم (ع) پر سجدہ ۳;آدم (ع) كے فضائل ۳ ; آدم(ع) كے ليے سجدہ كے آثار ۳;

ابليس :ابليس اور الله كى حاكميت ۱۰;ابليس كا اعتراض۱; ابليس كا اقرار ۱۲; ابليس كا تسلط ۸;ابليس كے تسلّط كى حدود۱۱، ۱۲;ابليس كا تكبر ۴، ۵;ابليس كا عجز ۱۲،۱۵;ابليس كا عقيدہ ۵، ۱۰ ; ابليس كا علم ۸، ۹، ۱۱;ابليس كا گمراہ كرنا ۷، ۱۲، ۱۵;ابليس كا مقہور ہونا ۱۰;ابليس كا مہلت طلب كرنا۷;ابليس كا نظريہ ۶;ابليس كا وسوسہ دينا ۱۴;ابليس كى دشمنى كے اسباب ۱۳;ابليس كى قسم ۷، ۱۲; ابليس كى مايوسى ۱۵;ابليس كے عتراض كے اسباب ۶; ابليس كے تقاضے ۲

اكثريت:اكثريت كا گمراہ ہونا ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰

انسان:انسان كے دشمن ۱۳;انسانوں كى خطرات ميں گھرنا ۶، ۸;انسانوں كى اقليت ۷، ۱۲ ; انسانوں كى اكثريت كاگمراہ ہونا۷، ۱۲; انسانوں كى خطائيں ۱۴;

شيطان :شيطان كا تسلط ۱۴

۱۷۵

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۹

ملائكہ :ملائكہ كے سجدہ كے آثار ۳

آیت ۶۳

( قَالَ اذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَاء مَّوْفُوراً )

جواب مال كہ جا اب جو بھى تيرا اتباع كرے گا تم سب كى جزا مكمل طور پر جہنم ہے (۶۳)

۱_الله تعالى نے قيامت تك مہلت دينے كى ابليس كى درخواست كا جواب مثبت ديا ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة قال إذهب

۲_ابليس اپنى نافرمانى كى وجہ سے الله تعالى كى بارگاہ سے نكالا گيا _قال إذهب

۳_لوگوں كو ورغلانے كے لئے ابليس كے مہلت طلب كرنے كا الله تعالى نے مثبت جواب دي

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته قال إذهب فمن تبعك منهم

۴_شيطان قيامت كے بپا ہونے تك ہميشہ زندہ اور بنى نوع آدم كو گمراہ كرنے ميں مشغول ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلاً_ قال إذهب فمن تبعك

۵_ ابليس اور ا سكے پيروكاروں كے لئے جہنم ايك يقيني عذاب ہے_فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

۶_انسان كا ابليس كى پيروى كرنا انسانى كرامت كو ہاتھ سے دينے اور اس كے ہم سنخ ہونے كا باعث ہے_

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤكم

مفرد سے جمع كى طرف الہى خطاب كا متوجہ ہونا بتا رہا ہے كہ شيطان كے پيروكاراسى كے ساتھ قرار ديئے گئے ہيں اور ا س كے ہم سنخ ہيں _

۷_شيطان ايك مختار اور مكلف ذات ہے_اذهب فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم جزائً موفور

ابليس اور اس كے پيروكاروں كو جہنم كا وعدہ واضح كر رہا ہے كہ ابليس پر بھى تكاليف الھيّہ تھيں چونكہ اصولى طور پر سزا ،اپنى ذمہ دارى سے منہ پھيرنے كى صورت ميں ہوتى ہے_

۸_انسان ابليس كى پيروى كرنے اور نہ كرنے كى توانائي او ر اختيار ركھتا ہے_

۱۷۶

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

ايك طرف انسان كى طرف پيروى كى نسبت دى گئي ہے اور دوسرى طرف اسے خبردار كيا گيا ہے_ يہ بتاتا ہے كہ انسان اپنى راہ اختيار كرنے ميں مختار ہے_

۹_شيطان اور اس كے پيروكاروں كے لئے جہنم مكمل طور پر سزا ہے_

فإن جھنم جزاؤكم جزائً موفور

''موفور'' وفر سے ہے كہ اس كا معنى تام اور نقص سے خالى ہونا ہے _(مفردات راغب)

ابليس:ابليس كا دھتكارا جانا ۲;ابليس كو مہلت دياجانا ۱; ابليس كى پيروى كے آثار ۶;ابليس كى سركشى كے

آثار ۲;ابليس كى سزا ۵;ابليس كے پيروكاروں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۸;انسان كا گمراہ ہونا ۴;انسان كے پست ہونے كے اسباب ۶

جہنمي:۵، ۹

خدا كے دھتكارے ہوئے ۲

شخصيت:شخصيت كا خطرہ كو پہچاننا۶

شيطان:شيطان كا اختيار ۷;شيطان كا گمراہ كرنا ۳; شيطان كى پيروى ۸;شيطان كى ذمہ دارى ۷; شيطان كى زندگى ميں ہميشگى ۴; شيطان كو سزا ۹; شيطان كو مہلت ديا جانا ۳;شيطان كے پيروكاروں كو سزا ۹ ;شيطا ن كے گمراہ كرنے ميں ہميشگى ۴

نافرماني:شيطان سے نافرمانى ۸

آیت ۶۴

( وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الأَمْوَالِ وَالأَوْلادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً )

جا جس پر بھى بس چلے اپنى آواز سے گمراہ كر اور اپنے سوار اور پيادوں سے حملہ كردے اور ان كے اموال اور اولاد ميں شريك ہوجا اور ان سے خوب وعدے كر كہ شيطان سوائے دھوكہ دينے كے اور كوئي سچا وعدہ نہيں كرسكتا ہے (۶۴)

۱_لوگوں كو منحرف كرنے كے لئے ابليس كا اصلي طريقہ كار تحريك كرنا اور ابھارنا ہے_

۱۷۷

واستفزز من استطعت منهم

بہت سے مفسرين كا ےہ خيال ہے كہ يہ تعبيرات ''استفزز بصوتك و،'' أجلب عليھم بخيلك ورجلك '' ايك مثال ہے كہ اس ميں شيطان كو اس كمانڈر كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جس ميں وہ لشكر كشى كے ليے سب انسانوں كو دعوت ديتا ہے _

۲_انسانوں كو منحرف كرنے اور ان ميں وسوسہ ڈالنے كے حوالے سے ابليس كى طاقت محدود ہے اور تمام انسانوں كو شامل نہيں ہے_واستفزز من استطعت منهم

۳_الله تعالى نے ابليس كى مہلت طلب كرنے كى درخواست كا مثبت جواب ديا ہے اور لوگوں كو منحرف كرنے كے حوالے سے اسے آزاد چھوڑديا ہے_لئن اخرتن لا حتنكنّ ذريّته ...قال إذهب واستفزز من استطعت منهم

۴_لوگوں ميں لغزش اور انحراف پيدا كرنے كے لئے ابليس كے اوزاروں ميں سے ايك اس كى مخصوص آواز ہے_

واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۵_انسانى روح وجان كا آوازوں اور نغمات كے مد مقابل گہرا اثر لينا _واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۶_نغمات اور شيطانى پروپيگنڈے سے بعض لوگوں كامحفوظ رہنا_استفزز من استطعت منهم بصوتك

۷_ابليس كے پيروكار ،انسانى خصوصيات اور كرامت سے بے بہرہ ہيں اور دائرہ حيوانات ميں داخل ہيں _واستفزز من استطعت منهم بصوتك ''صوت''سے مراد آواز اوربے معنى چيزہے جسے عموماًحيوانوں كوابھارنے كے لئے استعما ل كياجاتا ہے _ پس شيطان كا آواز كے ساتھ تحريك كرنا اس كے پيروكاروں كو حيوانات كى مانند ہونا بتا رہى ہے_

۸_ابليس كے پاس سواروں اور پيادوں كا لشكر ہونا اور وسيع حد تك اور مختلف انداز كے مددگار ہونا_

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

''خيل'' گھوڑے كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد سوار لشكر ہے اور ''رجل'' رجال كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد پيادہ لشكر ہے_

۹_ابليس كے پاس تيزى سے عمل كرنے والى طاقت اور آہستہ مگر ڈنسے مارنے والے عامل موجود ہيں _

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

۱۰_ابليس كے نرم نرم نغموں كا اثر نہ ہونے كى صورت ميں اپنى تمام تر طاقتوں كو استعمال كرنا _واستفزز وأجلب

۱۱_ابليس كا انسانى مال اور نسل كو حرام كاموں كى طرف كھينچنے كى كوشش اور ان كو اپنے مخصوص مقاصد كى

۱۷۸

خاطر استعمال كرنا_وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۲_مال اور اولاد شيطان كے نفوذ كرنے اور انسانى لغزش كے دو اہم مواقع ہيں _وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۳_انسان كے لئے اپنے مال اور اولاد كو شيطانى حملہ سے محفوظ كرنے پر بہت زيادہ حساسيت كى ضرورت_

وشاركهم فى الأموال والأولاد

يہ كہ الله تعالى نے شيطانى نفوذ كاراستہ مال اور اولاد كو شمار كيا ہے_ حقيقت ميں يہ ايك خطرے كا اعلان اور خبردار كرنا ہے كہ وہ كوشش كرے تاكہ وہ دونوں شيطانى دخالت سے محفوظ رہيں _

۱۴_انسان كو اپنے دام ميں پھنسانے كے لئے وعدہ دينا اور آرزئوں ميں ڈالنا 'شيطانى چاليں ہيں _وشاركهم وعدهم

۱۵_ابليس اپنى تمام تر طاقت اور مختلف وسائل سے لوگوں كو منحرف كرنے كى كوشش كرتا ہے_

واستفزز بصوتك وا جلب وشاركهم وعدهم

۱۶_شيطان كے تمام وعدے اور بشارتيں بے بنياد اور فريب ہيں _ومايعدهم الشيطان إلّا غرور ''غرور'' فعل ''غرّ'' كا مصدر ہے جسكا مطلب فريب اور مكر ہے_

۱۷_عن محمد بن مسلم عن أبى جعفر(ع)قال: سا لته عن شرك الشيطان قوله:'' وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: ماكان من مال حرام فهو شريك الشيطان ويكون مع الرجل حين يجامع فيكون (الولد) من نطفته ونطفة الرجل إذا كان حراماً _(۱) محمد بن مسلم روايت كرتے ہيں كہ ميں نے امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام ''وشاركہم فى الأموال والأولاد'' ميں شيطانى شركت كے بارے ميں پوچھا تو حضرت (ع) نے فرمايا وہ جو مال حرام ہے وہ شيطانى شركت كا حصہ ہے اور جب بھى حرام جماع ہو تو شيطان مرد كے ساتھ ہوتا ہے وہ بچہ شيطان اور اس مرد كے نطفہ سے پيدا ہوتا ہے_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) (فى قوله) ''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: إن الشيطان ليجي حتّى يقعد من المرا ة كما يقعد الرجل منها ويحدث كما يحدث وينكح كما ينكح قلت : بأيّ شي : يعرف ذلك؟ قال: بحبناّ وبغضنا، من ا حبّنا كان من نطفة العبد ومن ا بغضنا كان نطفة الشيطان _(۲)

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۹، ح ۱۰۲_ بحارالانوار ج۱۰۱، ص ۱۳۶، ح ۵_

۲) كافى ج ۵، ص ۵۰۲، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۸۳، ح۲۹۱_

۱۷۹

امام صادق(ع) سے اس كلام الہي:''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہى شيطان خواتين پر سوار ہوتا ہے جس طرح مرد،ان پر سوار ہوتے ہيں _ اور وہى كچھ ان سے كرتا ہے كہ جو كچھ مرد كرتے ہيں _ راوى كہتا ہے كہ كس طرح يہ بات جانى جائے گى ؟ حضرت (ع) نے فرمايا : ہمارى محبت اور بغض كے حوالے سے جو بھى ہم سے محبت كرے وہ اپنے والد كے نطفہ سے ہے اور جو ہمارا بغض ركھے وہ شيطان كا نطفہ ہے''_

۱۹_''قال الصادق (ع): من لم يبال وما قيل فيه فهو شرك شيطان، ومن لم يبال أن يراه الناس مسيئاً فهو شرك شيطان، ومن اغتاب ا خاه المؤمن من غيرترة بينهما فهو شرك شيطان، ومن شغف بمحبة الحرام وشهوة الزنا فهو شرك شيطان _(۱) امام صادق (ع) نے فرمايا: جسے يہ پرواہ نہ ہو كہ وہ كيا كہہ رہا ہے يا اس كے بارے ميں كيا كہا جارہا ہے اور وہ كہ جسے خوف نہ ہو كہ لوگ اسے گناہ كرنے كى حالت ميں ديكھيں گے اور وہ جو اپنے مؤمن بھائي كى غيبت كرتا ہے بغير اس كے كہ دونوں ميں دشمنى ہو اور وہ كے جس كے دل ميں حرام كى محبت اور زنا كى شہوت پيدا ہو (يہ وہ امور ہيں كہ) شيطان ان ميں اسكے ساتھ شريك تھا ...''

آرزو:آرزو كے آثار ۱۴

آوازيں :آوازوں كے روحى آثار ۵

آئمہ (ع) :آئمہ(ع) كى ولايت كے آثار۱۸;آئمہ (ع) كے ساتھ كينہ كے آثار ۱۸;

ابليس:ابليس كااختيار ۳;ابليس كا گمراہ كرنا ۲، ۳;ابليس كى آوازيں ۴;ابليس كى كوشش ۱۰، ۱۱، ۱۵;ابليس كى مہلت كى درخواست كا قبول ہونا۳ ;ابليس كے پيروكاروں كا بے اہم ہونا ۷;ابليس كے حدود تسلط ۲;ابليس كے گمراہ كرنے كى روش ۱، ۱۰، ۱۱، ۱۵ ; ابليس كے دام ۴;ابليس كے سپاہيوں كى خصوصيات ۹; ابليس كے سپاہيوں ميں تبديلى ۸

احساسات:احساسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۱

انسان:انسان كى خطائيں ۱۲;انسان ميں اثر لينے كى صلاحےت ۵

حرام كام :حرام كاموں كے ارتكاب كے اسباب ۱۱روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹

شيطان:

____________________

۱) من لاےحضر۵ الفقيہ _ج۴ ، ص ۲۹۹، ح ۸۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۸۳ ح ۲۹۲_

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

تحرير ى شكل ميں خود ساختہ داستانيں اور خيالى باتيں ہيں _

۲_ عالم آخرت كے منكرين ، خداوند عالم كى جانب سے نزول قرآن كے منكر تھے_

فاالذين لا يومنون بالآخرة ...اذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

''اساطير'' كا مرفوع ہونا، مبتداء محذوف ''المنزل''يا (الذى يسئل عنه'' ) كى خبر ہونے كى وجہ سے ہے كہ جس سے مراد ، قرآن مجيد ہے_

۳_حق قبول نہ كرنا اور استكبار ى فكر كا مالك ہونا ، خدا كى جانب سے نزول قرآن كے انكار كاسبب ہے_

فاالذين لا يومنون بالآخرة قلوبهم منكرة وهم مستكبرون ...واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

۴_ معاد كے منكرين كا اپنى روشن فكرى اور سطح فكرى كے بلند ہونے كا دعوى دار ہونا _

فاالذين لا يومنون بالآخرة اذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين

آخرت:آخرت كا انكار كرنے والوں كى تہمتيں ۱; آخرت كا انكار كرنے والے ۲; آخرت كر جھٹلانے والوں كا دعوي۴; آخرت كو جھٹلانے والوں كى خود پسندى ۴

استكبار:استكبار كے آثار۳

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار۳

روشن فكري:روشن فكرى كا دعوى كرنے والے ۴

قرآن:قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۱; قرآن كا وحى ہونا ۲،۳; قرآن كو جھٹلانے كے اسباب۳; قرآن كو جھٹلانے والے ۲

۳۸۱

آیت ۲۵

( لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاء مَا يَزِرُونَ )

تا كہ يہ مكمل طور پر اپنا بھى بوجھ اٹھائيں اور اپنے ان مريدوں كا بھى بوجھ اٹھائيں جنھيں بلا علم و فہم كے گمراہ كرتے رہے ہيں _ بيشك يہ بڑا بدترين بوجھ اٹھانے والے ہيں _

۱_ حقانيت قرآن كى تكذيب كرنے والے ، بالآخر قيامت كے دن اپنے آپ كو اپنے عمل كے تمام گناہوں كا ذمہ دار ٹھہرايں گے_واذا قيل لهم ماذا ا نزل ربّكم قالو اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كا ملةيوم القيامة

''ليحملوا'' ميں لام ، عاقبت كا ہے اور ''وزر''كى جمع (اوزار''كا معنى ثقيل اور سنگينى ہے اور يہ گناہ سے كنايہ ہے_

۲_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، قيامت كے دن كسى رعايت كے بغير اپنے كيفر و كردار تك پہنچ جائيں گے_

قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كاملة يوم القيامة

۳_ قرآن كو خود ساختہ خيال كرنا ، بہت سخت اورعظيم گناہ ہے_قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كاملة يوم اليقامة

۴_ گناہ گار كے كندھے پر گناہ كا ايك بھارى بوجھ ہے_ليحملوا اوزار هم كا ملة

گناہ كے يے ( وزر) كى تعبير كہ جس كا معنى ثقيل اور سنگينى ہوتا ہے مذكورہ بالا نكتہ پر دلالت كررہى ہے_

۵_ قرآن كو خود ساختہ خيال كرنے كے ذريعہ دوسروں كو گمراہ كرنے والے ، ان كے كچھ گناہوں كا ذمہ دار ٹھہر تے ہيں _

۳۸۲

واذا قيل لهم ما ذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا اوزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''من'' تبعيض كے ليے ہو_

۶_قرآن پر افتراء باندھنے والے ، اپنے گناہ كے علاوہ ان لوگوں كے گناہوں كے بھى ذمہ دار ہوں گے جنہيں انہوں نے گمراہ كيا ہوگا_قالوا اساطير الاوّلين _ ليحملوا ا وزار هم كاملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب ''من'' زائدہ يا جنس كے ليے ہو جيسا كہ مفسرين نے بھى يہ احتمال ديا ہے_

۷_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، قرآن پر افتراء باندھنے كے گناہ كے علاوہ ( ۱پنے گمراہ كردہ) دوسرے افراد كے كچھ گناہوں كے بھى ذمہ دارى بنتے ہيں _قالوا اساطير الاوّلين ليحملوا ا وزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّو نهم

يہ استفادہ اس بات پر موقوف ہے جب''من اوزارالذين'' ميں ''من '' تبعيض كے ليے ہو_

۸_ قرآن كو افسانہ قراردينا ، لوگوں كو ايمان سے روكنے كا سبب ہے_قالوا اساطير الاوّ لين ليحملوا ومن اوزار الذين يضلّو نہم

۹_ انسانوں كے اعمال اور ان كا انجام مكمل طور پر تحرير اور محفوظ كيا جا تا ہے_

ليحملوا اوزار هم كا ملة يوم القيامة ومن اوزار الذين يضلّونهم

اگر چہ اس آيت ميں گناہ كے بارے ميں گفتگو ہوئي ہے اوريہ كہ گناہ گارافراد اپنے گناہوں كا بوجھ اپنے كندھے پر اٹھاتے ہيں ليكن گناہ خصوصيت كا حامل نہيں اور اس چيز كو ثابت كر نے كے ليے نمونہ ہے كہ تمام اعمال لكھے جاتے ہيں _

۱۰_ قرآن كو افسانہ سے تعبير كرنے والے ، لوگوں كى جہالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہيں قرآن سے بد گمان اور گمراہ كرتے ہيں _قالوا اساطير الاوّلين ليحملوا ...ومن اوزار الذّين يضلّو نهم بغير علم

يہ مطلب اس بناء پر ہے جب (يضلّو نہم ) كى ضمير مفعولى كے ليے ( بغير علم ) حال واقع ہو _

۱۱_ دوسروں كے سوء استفادہ كرنے كے ليے جہالت اورنادانى مناسب زمينہ اور موقع ہے _يضلّونهم بغير علم

۱۲_ قرآن كے افسانہ ہونے كا ادعا ، جہالت پر مبنى اور علمى نظريات سے بعيد ہے_قالوا اساطير الاوّلين ...يضلّونهم بغير علم مذكورہ استفادہ اس احتمال پر موقوف ہے كہ جب ''يضلّونہم'' كى ضمير فاعلى كے ليے ''بغير'' حال ہو اور چونكہ قرآن كو افسانہ قرادر دينا ضلالت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسا دعوى ،علم پر مبتنى نہيں ہے_

۳۸۳

۱۳_گناہ كبيرہ كا ارتكاب اگر چہ جہالت ، تقليد اور پروپيگنڈہ كے تحت تاثير ہى كيوں نہ ہو ،سزا كا موجب ہے _

ليحملوا ا وزارهم ...ومن اوزار الذين يضلّونهم بغير علم

يہ استفادہ اس بناء پر ہے جب'' من'' تبعيض كے ليے اور ''بغير'' ضمير مفعولى كے ليے حال ہو اس بناء پر عبارت كا معنى يہ ہوگا يہ لوگ اپنے گناہوں اور ان كے كچھ گناہوں كہ جن كو انہوں نے گمراہ كيا ہوگا كا بوجھ اپنے كندھوں پر لادتے ہيں اگرچہ يہ لوگ جاہل ہى كيوں نہ تھے_

۱۴_ قرآن كو افسانہ قرار دينے كے گناہ كا بوجھ ، نہايت ناشائستہ اوربرا بوجھ ہے_قالوا اساطير الاوّ لين ...الا ساء مايزرون

۱۵_ قرآن كو افسانہ قرار دينے والے ، اپنے گمراہ كن كلام كے انجام كى طرف متوجہ نہيں ہيں _

قالوا اساطير ...ومن اوزار الذين يضلّو نهم بغير علم

۱۶_ قرآن كو افسانہ خيال كرنے والے اپنى بد عملى كى سزا اور گناہ كى عاقبت سے بے خبرى كى وجہ سے الہى تنبيہ كے محتاج ہيں _قالوا اساطير الاوّ لين ليحملوا اوزار هم ...الاساء ما يزرون

۱۷_''عن ابى جعفر عليه‌السلام '' فى قوله : (ليحملوا اوزارهم كاملة يوم القيامة ) يعنى ليستكملوا الكفر يوم القيامة ''ومن اوزارالذين يضلّونهم بغير علم ''يعنى كفر الذين يتولّونهم '' (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس كلام ''ليحملوا اوزار ہم كا ملة يوم القيامة '' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا اس سے مراد يہ ہے كہ وہ قيامت كے دن اپنے كفر كو مكمل كريں اور آپعليه‌السلام نے''ومن اوزار الذين يضلّو نهم بغير علم '' كے بارے ميں فرمايا كے اس سے مراد يہ ہے كہ وہ اپنے پيرو كاروں كے كفر كا ذمہ دار بنتے ہيں _

۱۸_ ''عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ايّما داع دعى الى ضلالة فاتبع كان عليه مثل او زار من اتبعه من غير ان ينقص من اوزار هم شيئ .. .(۲)

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: جو شخص بھى لوگوں كو گمراہى كى دعوت دے اور اس كى پيروى كى جائے وہ ايسا ہے جيسے كہ اس نے اپنے

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ، ص۲۵۷ ، ح۱۶ ، نورالثقلين ، ج۳ ص ۴۸ ،ح۵۹_

۲) تفسير طبرى ، جز ۱۴ ،ص۹۶الدرالمنشور ، ج۵ ، ص۱۲۶_

۳۸۴

پيروكاروں كے گناہوں كے بوجھ كو اپنے كندھے پر لانے كى دعوت دى ہے بغير اس كے كہ اس كے كہ اس كے پيرو كاروں كے گناہوں ميں كوئي كمى كى جائے

الله تعالي:الله تعالى كے انذار۱۶

ايمان:قرآن پر ايمان لانے كے موانع۸

جہل:جہل كے آثار۱۰،۱۱،۱۲

روايت:۱۷،۱۸

سوء استفادہ:سوء استفادہ كا سرچشمہ۱۰،۱۱

عمل :عمل كا ثبت ہونا ۹; عمل كے آثار ۹

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے كا گناہ ۳،۱۴; قرآن پر افتراء باندھنے كا نا پسنديدہ ہونا ۱۴; قرآن پر افتراء باندھنے كے آثار ۸،۱۵; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا فضول ہونا ۱۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا گمراہ كرنا۱۰; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا گناہ۵،۶،۷; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا ناپسنديدہ عمل ۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كو انذار۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى اخروى سزا ۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى بے توجہى ۱۵; قرآن پرافتراء باندھنے والوں كى سزا ۶;قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۲،۳،۵،۷،۸،،۱۲،۱۴،۱۵،۱۶;قرآن كو جھٹلانے والوں كا انجام۱; قرآن كو جھٹلانے والوں كاگناہ۱; قرآن كو جھٹلانے والے قيامت كے دن ۱

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۱۷

كفار:قيامت كے دن كفار۱۷; كافر پيروكاروں كا گناہ۱۷

گمراہ:گمراہ لوگوں كا گناہ۱۸

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا گناہ ۱۸

گمراہي:گمراہى كا سرچشمہ۱۰

گناہ:دوسروں كے گناہوں كو اٹھانا ۵،۶، ۷،۱۷،۱۸;

۳۸۵

گناہ كى سنگينى ۴

گناہ كبيرہ:گناہ كبيرہ كى سزا ۱۳

گناہ كرنے والے:گناہگاروں كا جاہل ہونا ۱۳;گناہگاروں كى تقليد ۱۳

لوگ :لوگوں كو گمراہ كرنے كا گناہ ۵،۶،۷

آیت ۲۶

( قَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى اللّهُ بُنْيَانَهُم مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ السَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَشْعُرُونَ )

يقينا ان سے پہلے والوں نے بھى مكارياں كى تھيں تو عذاب الہى ان كى تعميرات تك آيا اور اسے جڑ سے اكھاڑ پھينك ديا اور ان كے سروں پر چھت گر پڑى اور عذاب ايسے انداز سے آيا كہ انھيں شعور بھى نہ پيدا ہوسكا _

۱_دين كے خلاف سازش اوردھو كہ بازى كى ايك طولانى تاريخ ہے_قد مكر الذين من قبلهم

''قالوا اساطير الاوّلين '' كے قرينہ كے مطابق آيت ميں ''مكر'' كا متعلق گذشتہ آسمانى كتابيں ہيں جو معارف دين الہى كا نمونہ اور ان پر مشتمل تھيں _

۲_ قرآن كو افسانہ قرار دينا اوراس كو خود ساختہ خيال كرنا اس آسمانى كتاب كے دشمنوں كا دھوكہ اور سازش ہے _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالو ااساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم

۳_ دين الہى كے خلاف سازش كرنے والے اپنے گھروں كے اندر ہى اپنے اوپر چھتوں كے گرنے سے ہلاك ہوگئے_

قد مكر الذين من قبلہم فاتى الله بينہم من القواعد فخر عليہم اسقف من فوقہم

''فخّر عليهم السقف'' ان پر چھت گر گئي كے بيان كے بعد'' من فوقہم'' كى قيد كا ذكر كرنا جب كہ چھت ہميشہ اوپر سے ہى گرتى ہے ممكن ہے اس مقصد كى خاطر ہوكہ وہ اپنے گھروں كے اندر ہى ملبے ميں دفن ہوگئے_

۴_ خداوند عالم ، دين كے خلاف سازش كرنے والوں كى تمام ساز شوں اوران كے مكر كو خود ان كى طرف لوٹا ديتا ہے_

قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيانهم من القواعد فخّر عليهم اسقف من فوقهم

۳۸۶

احتمال يہ ہے كہ''فاتى الله بنيانهم من القواعد ...'' كا جملہ حقيقى نہيں بلكہ ايك تمثيل ہے اس بناء پر آيت سے مراد يہ ہوگى كہ انہوں نے دين كے خلاف بہت زيادہ كوشش اور مستحكم فكرى بنيادوں كو استوار كيا تھا ليكن خداوند عالم نے ان بنيادوں كوخود انھيں كے خلاف استعمال كرديا_

۵_ خداوند عالم نے دين كے خلاف سازش كرنے والوں كو عذاب سے دوچار ہونے سے اس طرح غافل كرديا كہ جس كا وہ گمان بھى نہيں كرسكتے تھے_قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۶_ قرآن كريم پر افتراء باندھنے والوں كو خداوند عالم نے ہلاكت و نابودى كى تنبيہ كى _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم فا تى الله بنيانهم ...واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۷_ دين كے خلاف دشمنوں كى سازش اور مكر كے وقت ، تاريخى تحولات ميں خداوند عالم كى مداخلت _

واذا قيل لهم ماذ ا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين ...قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيانهم ...واتهم العذاب

۸_ دين الہى كے خلاف سازش كرنے والوں كى بدعاقبت سے عبرت لينا ضرورى ہے _

قد مكر الذين من قبلهم ف اتى الله بنيانهم ...وا تهم العذاب

خداوند عالم نے قرآن كے مخالفين كى حركات كو بيان كرنے كے بعد ان لوگوں كى داستان كو ذكر كيا ہے جنہوں نے انبياء كرام كى آسمانى تعليمات كے خلاف سازش اور مكر سے كام ليا اور اس كى وجہ سے وہ عذاب الہى سے دوچار ہوئے لہذا يہ تمام انسانوں كے ليے تنبيہ ہے كہ وہ اس واقعہ سے عبرت حاصل كريں _

۹_ دين كے خلاف سازش كرنے والوں نے كبھى يہ تصور بھى نہيں كيا تھا كہ دين كے خلاف اپنے مكرو فريب كے چنگل ميں وہ خود ہى پھنس جائيں گے_قد مكر الذين من قبلهم فاتى الله بنيادنهم من القواعد واتهم العذاب من حيث لا يشعرون

۱۰_ خداوند عالم دين الہى كے خلاف سازش كرنے والوں سے سخت ناراض ہوتا ہے_فاتى الله ينبنهم من القواعد

يہ جو خدواند عالم نے دين كے خلاف ، سازش كرنے والوں كے عذاب كى كيفيت كو بيان كرنے كے ليے ''آتى امرالله '' كے بجائے ''آتى الله ''سے استفادہ كيا ہے اس سے مذكورہ مطلب كا احتمال پيدا ہوتا ہے _

۳۸۷

۱۱_ سازشى ، دين كے خلاف اپنى سازش ميں ناكامى اور شكست كے عوامل كو درك كرنے سے عاجز ہيں _

قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب من حيث الا يشعرون

۱۲_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله : (فا تى الله بنيانهم من القواعد '' قال : كان بيت غدر يجتمعون فيه ،(۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''فا تى الله بنيانہم من القواعد '' كے بارے ميں روايت ہے كے آپعليه‌السلام نے فرمايا: وہ''بنياد'' خيانت والا گھر تھا جس ميں وہ جمع ہوتے تھے_

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله: (قد مكر الذين من قبلهم فا تى الله بنيانهم من القواعد فخّر عليهم اسقف من فوقهم و اتاهم العذاب من حيث لا يشعرون) قال : بيت مكر هم اى ماتوفا لقاهم الله فى النار (۲)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول'' ...فا تى الله بنيانہم من القواعد ...''كے بارے ميں روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس سے مراد يہ ہے كہ خداوند عالم نے ان كے مكروفريب كو ويران كرديا يعنى وہ مرگئے اور خدا نے انہيں جہنم ميں ڈال ديا_

الله تعالي:الله تعالى كا كردار۷; الله تعالى كى سزا،۱۲،۱۳; الله تعالى كے افعال ۴; الله تعالى كے انذار۶; الله تعالى كے عذاب۵

الله تعالى كے غضب شدہ ۱۰

تاريخ:تاريخ كے تحولات كا سرچشمہ۷

خود:اپنے آپ كو دھوكہ دنيا۴،۹

دين:دين كے خلاف سازش كى تاريخ۱; دين كے دشمن ۷; دين كے دشمنوں كا انجام ۱۲،۱۳; دين كے دشمنوں كا عاجز ہونا۱۱; دين كے دشمنوں كا عذاب ۳،۵; دين كے دشمنوں كا غضب شدہ ہونا ۱۰; دين كے دشمنوں كا مكر وفريب۷; دين كے دشمنوں كى سازشوں كے آثار۴; دين كے دشمنوں كى شكست كے اسباب۱۱; دين كے دشمنوں كى غفلت۵،۹; دين كے دشمنوں كى ہلاكت كي

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲ ،ص۲۵۸، ح۱۹ ،بحارالانوار،ج۱۴ ،ص۴۵۸، ح۱۱_

۲) تفسير قمى ، ج۱،ص۳۸۴ ،نورالثقلين ، ج۳ص۵۰،ح۶۸ _

۳۸۸

كيفيت ۳; دين كے دشمنوں كے انجام سے عبرت۸;دين كے دشمنوں كے ساتھ فريب ۴،۹; دين كے دشمنوں كے گھروں كى ويرانى ۳،۱۲، ۱۳; دين كے دشمنوں كے مكرو فريب كے آثار۴،۹

روايت:۱۲،۱۳

شكست:شكست كے اسباب جاننے سے عاجزى ۱۱

عبرت:عبرت كى اہميت ۸; عبرت كے اسباب۸

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنا ۲; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كو انذار ۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى ہلاكت ۶; قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۲; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كے دشمنوں كامكر۲; قرآن كے دشمنوں كى سازش ۲

آیت ۲۷

( ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُخْزِيهِمْ وَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَآئِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تُشَاقُّونَ فِيهِمْ قَالَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ إِنَّ الْخِزْيَ الْيَوْمَ وَالْسُّوءَ عَلَى الْكَافِرِينَ )

اس كے بعد وہ روز قيامت انھيں رسوا كرے گا اور پوچھے گا كہاں ہيں وہ ميرے شريك جن كے بارے ميں تم جھگڑا كيا كرتے تھے_ اس وقت صاحبان علم كہيں گے كہ آج رسوائي اور برائي كافروں كے لئے ثابت ہوگئي ہے _

۱_ خداوند عالم ، دين كے خلاف سازش كرنے والوں كو دنياوى عذاب سے دوچار كرنے كے علاوہ ، قيامت ميں حقيرانہ انداز ميں ذليل و خوار كرے گا_قد مكر الذين من قبلهم ...واتهم العذاب ثم يوم القيامة يخزيهم ويقول ا ين شركائ

لغت ميں ''خزيٌ ''كا معنى شكست اور ذلت ہے يہ كيفيت كبھى خود شخصى كى طرف سے عارض ہو تى ہے او ر كبھى كسى دوسرے كى طرف سے ، اگر كسى

۳۸۹

دوسرے كى طرف سے ہو تو اس كے ساتھ پستى اور حقارت ہوتى ہے _

۲_ قيامت ميں مشركين كو اپنے شرك آلودہ عقيدہ كى وجہ سے دوبارہ طلب كيا جائے گا_

ثم يوم القيامة ...ويقول ا ين شركاء ي

۳_ خداوند عالم قيامت ميں بہ ذات خود ، مشركين كو طلب كرے گا_ويقول اين شركاء ي

۴_ مشركين ، خدائے وحدہ كے ساتھ ساتھ، متعدد خداؤں كے معتقد ہيں _ويقول اين شركاء ي

''شركائ'' كو جمع لانا ان كے كے متعدد ہونے سے حكايت ہے او رضمير متكلم كى طرف اس كا مضاف ہونا اس چيز سے حاكى ہے كہ وہ خدا كے ساتھ دوسرے خداؤں كا بھى اعتقاد ركھتے تھے_

۵_ مشركين، اپنے دعوى كردہ معبودوں كا سختى سے دفاع كرتے اوران كے بارے ميں توحيد پرستوں سے تنازع كرتے تھے_اين شركاء ى الذين كنتم تشاقوّن فيهم

''مصدر شقاق'' سے ''تشاقون'' كا معنى اس طرح مخالفت ہے كہ ايك شخص ايك فريق اور دوسرا شخص دوسرا فريق ہو فعل ''تشاقون'' باب مفاعلہ جو دو طرفہ افعال كے استفادہ كے ليے ہوتا ہے _قرينہ مقاميہ كى بناء پر مشركين سے تنازع كرنے والے دوسرے فريق وہ لوگ تھے جو خدائے وحدہ كے معتقد تھے اور انہيں موحدين سے تعبير كيا جاتا ہے_

۶_ اپنے شرك آلودہ عقيدے كى وجہ سے مشركين كى توحيد پرستوں سے دشمنى ہميشہ جارى رہى ہے _

اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

فعل ''كنتم''اور ''تشاقون'' كى تركيب ماضى استمرارى كا فائدہ دے رہى ہے اور مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہے _

۷_ قيامت كے دن ، خداوندعالم كى پيشى كے مقابلے ميں مشركين جواب نہيں دے سكيں گے_

اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم قال الذين اؤ توا العلم

چونكہ آيت ميں مشركين كے جواب كو بيان كرنے كے بجائے ، دوسرے افراد كو مو رد گفتگو قرار دے ديا گيا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خداوند عالم كے مواخذہ كے مقابلے ميں مشركين كے پاس پيش كرنے كے ليے كوئي جواب نہيں ہوگا_

۸_ قيامت ميں ، مشركين كے خداوں كا بطلان و فضول پن ظاہر ہوجائے گا_يقول اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

چونكہ خداوند عالم قيامت ميں مشركين سے مواخذہ كرتے وقت ان سے پوچھے گا: تمھارے وہ خدا كہاں ہيں جن كا تم دعوى كرتے تھے اور وہ جواب نہيں دے سكيں گے لہذا يہ مشركين كے معبودوں كے بطلان كے آشكار ہونے سے حكايت ہے_

۳۹۰

۹_ قيامت كے دن مشركين كے دعوى كردہ معبودوں كے بارے ميں ان كى دوبارہ پيشى ، ان كى اخروى ذلت و خوارى كا ايك نمونہ ہے_ثم يوم القيامة يخزيهم ويقول اين شركاء ى الذين كنتم تشاقون فيهم

''ويقول'' ميں ''واو'' عاطفہ ہے او ر ممكن ہے عطف تفسيرى ہو اس بناء پر ''مشركين كا مورد مواخذہ قرارپانا'' ان كا ذلت و خوارى كا نمونہ ہے_

۱۰_ روز قيامت اہل علم ، كفار كو ان كو اس دن كى ذلت سے آگاہ كرديں گے_

قال الذين اوتوالعلم ان الخز ى اليوم والسوٌ على الكافرين

۱۱_ قيامت ميں مشركين كا مواخذہ ،اہل علم كے حضور انجام پائے گا_ويقول اين شركاء ي ...قال الذين اوتواالعلم

۱۲_ خداوند عالم كے عطا كردہ علوم كے مالك افراد ، شائستہ اور بلند مقام كے حامل ہيں _

قال الذين اوتوا العلم ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين

۱۳_ قيامت كے دن كچھ افراد ، بات كرنے ميں آزاد اور ان كے ليے كسى قسم كى ركاوٹ نہيں ہوگي_

ثم يوم القيامة ...قال الذين اؤتوا العلم

۱۴_ قيامت بڑا سخت اور رسواء كرنے والا دن ہے_ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين

۱۵_ مشركين جو كہ قرآن كو افسانہ كہتے ہيں اور وہ لوگ جو دين الہى كے خلاف سازش كرتے ہيں ، وہ علماء دين كے ساتھ حقيرانہ اور رسوا ئي والا سلوك كرتے ہيں _وا ذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم ثم يوم القيامة يخزيهم قال الذين اوتوا لعلم ان الخزى اليوم والسوء على الكفرين

قيامت كے دن مشركين كے مواخذہ كے وقت علماء كاحاضر ہونا اور ان كى طرف سے يہ كہنا كہ كافروں كے ليے روز قيامت خوارى اور رسوائي ہے اس نكتہ سے حكايت كررہا ہے كہ يہ علماء دنيا ميں مشركين كے ہاتھ ذليل و خوار ہوئے ہيں _ واضح رہے كہ موضوع ( قرآن و تعاليم اديان آسماني) كى مناسبت سے ''اوتوا لعلم '' سے مراد ، علماء دين ہيں _

۱۶_ مشركين جو كہ قرآن كو افسانہ كہتے ہيں نيز وہ افراد جو كہ دين الہى كے خلاف سازش كرتے ہيں _وہ كافروں كے زمرے ميں ہيں _واذا قيل لهم ما ذا نزل ربّكم قالوااساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم ثم يوم القيامة يخزيهم ان الخزى اليوم و السوء على الكفرين

۳۹۱

الله تعالي:الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كے عذاب۱

باطل معبود:باطل معبودوں كا فضول ہونا ۸; باطل معبود وں كى حمايت ۵

دين:دين كے دشمنوں كا كفر۱۶; دين كے دشمنوں كو دنياوى عذاب ۱; دين كے دشمنوں كى اخروى تحقير ۱; دين كے دشمنوں كى اخروى ذلت۱; دين كے دشمنوں كے برتاؤ كى روش ۱۵

شرك:شرك كے آثار ۲،۶

علماء:علماء قيامت ميں ۱۰; علماء كا اخروى كردار ۱۱; علماء كى فكر۱۲; علماء كے مقامات ۱۲; كافر علماء۱۰

علماء دين:علماء دين كى تحقير ۱۵; علماء دين كے دشمن۱۵

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے والوں كا كفر۱۶; قرآن پر افتراء باندھنے والوں كى روش ۱۵

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۱۴; قيامت ميں آزادى بيان ۱۳;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۸; قيامت ميں ذلت ۱۴; قيامت كى سختى ۱۴; قيامت ميں مواخذہ۲،۳

كافر:۱۶كافر قيامت كے دن ۱۰;كافروں كى اخروى ذلت۱۰

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۵; مشركين قيامت ميں ۷; مشركين كا اخروى مواخذہ ۲،۳،۷،۹،۱۱; مشركين كا دنياوى عذاب ۱; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كا كفر ۱۶; مشركين كا موحدين كے ساتھ تنازع۵; مشركين كى اخروى تحقير ۱; مشركين كى اخروى ذلت ۱،۹; مشركين كى دشمني۶; مشركين كے برتاؤ كى روش۱۵; مشركين كے مبعودوں كا متعدد ہونا ۴

موحدين:موحدين كے دشمن۶

۳۹۲

آیت ۲۸

( الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ فَأَلْقَوُاْ السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ بَلَى إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

جنھيں ملائكہ اس عالم ميں اٹھاتے ہيں كہ وہ اپنے نفس كے ظالم ہوتے ہيں تو اس وقت اطاعت كى پيشكش كرتے ہيں كہ ہم تو كوئي برائي نہيں كرتے تھے_ بيشك خدا خوب جانتا ہے كہ تم كيا كيا كرتے تھے_

۱_ كفار وہ لوگ ہيں جو اپنے كفر كى وجہ سے اپنے نفس پر ظلم كرتے ہيں _الكافرين الذين تتو فهم الملئكة ظالمى انفسهم

''الكافرين'' كے ليے ''الذين ''صفت ہے اور ظالمين اس كے ليے حال ہے لفظ ''الكافرين'' كے قرينے كى بناء پر ''ظالمى انفسہم'' سے مراد كفر اختيار كرنے كے ذريعہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے ہيں _

۲_ جو كفار اپنے نفس پر ظلم ( كفر) كى حالت ميں اس دنيا سے اٹھيں گے ، قيامت ميں و ذلت و خوارى سے دوچار ہوں گے _ان الخزى اليوم والسوء على الكافرين _ الذين تتو فهم الملئكة ظالمى انفسهم

۳_ كفر، نفس پر ظلم كرنا ہے_الكافرين _ الذين ظالمى انفسهم

۴_ شرك، نفس پر ظلم ہے_ويقول ا ين شركاء ى ...الكافرين _ الذين تتوفّهم الملئكة ظالمى انفسهم

۵_ انسانوں كى روح، ملائكہ كے ذريعہ قبض كى جاتى ہے_تتو فهم الملائكة

۶_ انسانوں كى روح كو قبض كرنے والے ، متعدد ملائكہ ہيں _

۳۹۳

تتو فهم الملائكه

۷_ انسان موت كے ذريعہ ، نابود و فنا نہيں ہوتا ہے_تتو فهم الملئكة

''تتوفيّ'' ''توفيّ'' مصدر سے ہے جس كا معنى كسى چيز كو كامل طور پر لينا ہے اور يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ انسان موت كے ذريعہ نابود نہيں ہوتا بلكہ اس كى حقيقت كو قبض اور منتقل كيا جاتا ہے_

۸_ انسان ، جسم سے بالا ترايك حقيقت ہے_تتو فهم الملائكة

واضح سى بات ہے كہ موت كے بعد انسان كا جسم ، زمين ميں رہ جاتا ہے اور بوسيدہ اور زائل ہوجاتا ہے اور يہ علامت ہے اس بات پر كہ جو چيز ملائكہ بہ صورت كامل قبض كرتے ہيں ضرورى ہے كہ وہ جسم كے علاوہ كوئي چيز ہو_

۹_ موت كے وقت ، كفار مطيع و فرمانبردار ہوجائيں گے_الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكة فالقو السلم

۱۰_ كفار ، موت كے وقت وحشت اور خوف سے دوچار ہوں گے_الكافرين _ الذين تتوفّهم الملائكة فالقوا السلم

''ما كنّا نعمل من سوئً:'' كے قرينہ كى بناء پر موت كے وقت كفار كا مطيع و فرمانبردار ہونا ،ممكن ہے مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہو_

۱۱_ كفار ، موت كے بعد اپنے تمام قبيح اعمال كا انكار كريں گے_الكافرين الذين تتو فّهم الملئكة ...ماكنّا نعمل من سوء

۱۲_ دنيا ميں قبيح اعمال كے ارتكاب كے ذريعہ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے قيامت ميں ان اعمال كے منكر ہوں گے_

الذين تتو فّهم الملئكة ظالمى انفسهم ما كنّا نعمل من سوئ

مذكورہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے جب''ماكنا نعمل من سوئ: '' ( ہم نے قبيح اعمال انجام نہيں ديے تھے) كے قرينے كى بناء پر ''ظالمى انفسہم '' سے مراد وہ برے و قبيح اعمال ہوں جن كا ارتكاب كرنے والے ان كى اپنے آپ سے نفى كريں گے_

۱۳_ كفار ، موت كے بعد ، حقائق كو پاليں گے اور اپنے گذشتہ كر تو توں سے پريشان ہوں گے _

الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكة ظالمى انفسهم ما كنا نعمل عن سوئ

موت كے بعد كفار بغير اس كے كہ كوئي بات كى جائے اپنا دفاع شروع كرديں گے اور اپنے قبيح اعمال كا انكار كريں گے اس سے معلوم ہوتا ہے كے وہ اپنى حالت بد اور اس كردار كے بارے ميں

۳۹۴

جو ان كے عذاب سے دوچار ہونے كا باعث ہوگا جيسى چيزوں كے بارے ميں مطلع ہوجائيں گے_

۱۴_ موت، انسان كے ليے حقائق كو كشف كرنے كا سبب ہے_الذين تتو فهم الملائكه فا لقوا السلم ما كنا نعمل من سوئ

۱۵_ قرآن كو افسانہ قرار دينا، دين الہى كے خلاف سازش اور كفر كا انتخاب ، ناشائستہ اور ناپسنديدہ اعمال ہيں _

واذا قيل لهم ماذا انزل ربّكم قالوا اساطير الاوّلين قد مكر الذين من قبلهم الكفرين الذين تتو فهم الملئكة ظالمى ا نفسهم ما كنّا نعمل من سوئ

۱۶_ خداوند عالم يقيناً كفار كے كرتوتوں سے آگاہ ہے_انّ الله عليم بما كنتم تعملون

۱۷_ خداوند عالم ، جاننے والا ( صاحب علم) ہے_انّ الله عليم

۱۸_ ملائكہ كا اس چيز پر اعتقاد اور علم ہے كہ خداوند عالم ، انسان كے كردار سے آگاہ ہے _

بلى انّ الله عليم بما كنتم تعملون

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب''بلى انّ الله '' كفار كے مقابلے ميں ملائكہ كا كلام ہو_

۱۹_ روز قيامت ، كفار اپنے دفاع كے ليے جھوٹ سے كام ليں گے_ما كنّا نعمل من سوء بلى ان الله عليم بما كنتم تعملون

۲۰_ قيامت ميں جھوٹ بولنے كا امكان_ما كنا نعمل من سوء بلى ان الله عليم بما كنتم تعملون

۲۱_وہ كفار ، جو كفر كى حالت ميں دنيا سے اٹھتے ہيں وہ ہميشہ دنيا ميں غلط راستے پر چلتے اور قبيح اعمال كے مرتكب ہوتے ہيں _ما كنّا نعمل من سوء ان الله عليم بما كنتم تعملون

عبارات''ما كنّا نعمل'' اور'' ما كنتم تعملون'' ماضى استمرارى پر دلالت كرہى ہيں پہلى عبارت كفار كا كلام ہے كہ جس كے ذريعہ وہ اپنے تمام قبيح اعمال كے منكر ہيں اور دوسرى عبارت ان كفار كا جواب ہے جو ان كے مسلسل سياہ كرتوتوں كے ارتكاب پر دلالت كررہى ہے_

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام انّه ليس ا حد من الناس تفارق روحه جسده حتى يعلم الى اى المنزلين يعير الى الجنة ام النار ان كان عدوالله فتحت له ا بواب النار ونظر الى ما ا عد الله له فيها كل هذا يكون عند الموت قال الله تعالي ''الذين تتو فّاهم الملائكة ظالمى

۳۹۵

ا نفسهم فادخلوا ا بواب جهنم'' (۱) '

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ہر انسان كے بدن سے روح جدا ہوتے وقت اسے يہ معلوم ہوتا ہے كہ وہ كس مقام كى طرف جارہا ہے جنت : يا جہنم؟ اگر وہ دشمن خدا ہو تو جہنم كے درواز ے اس كے ليے كھول ديے جاتے ہيں اور وہاں جو كچھ خدا نے اس كے ليے آمادہ كيا ہوتاہے وہ اس كا مشاہدہ كرتا ہے يہ سب كچھ موت كے وقت ہوگا خداوند عالم نے فرمايا _الذين تتو فّهم الملائكة ظالمى انفسهم فادخلو ابواب جهنم

اسماء وصفات :عليم۱۷

الله تعالي:الله تعالى اور انسانوں كے عمل۱۸; الله تعالى اور كفار كاعمل ۱۶; الله تعالى كا علم

انسان:انسان كى خصوصيات ۸; انسان كے ابعاد۸; انسانوں كا انجام ۷

جہنمي:جہنميوں كى قبض روح۲۲

حقائق:حقائق كے ظہور كے اسباب۱۴

خود:اپنے اور پر ظلم ۱،۲،۳،۴،۱۲

دين:دين كے خلاف سازش۱۵

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب ۲

روايت:۲۲

روح :قابض روح ۵،۶

شرك:شرك كى حقيقت۴

ظالمين:ظالموں كا ناپسنديدہ عمل ۱۲;ظالمين قيامت ميں ۱۲

عقيدہ:علم خدا پر عقيدہ ۱۸

عمل :ناپسنديدہ عمل۱۵

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج۱ ، ص۲۶، نورالثقلين ، ج۳، ص ۵۲ ، ح۷۵_

۳۹۶

قرآن:قرآن پر افتراء باندھنے كا ناپسنديد ہ ہونا۱۵; قرآن پر افسانہ ہونے كى تہمت ۱۵

قيامت:قيامت ميں جھوٹ بولنا ۱۹، ۲۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۱۳; قيامت ميں عمل كو جھٹلانا ۱۲

كافرين:كافروں كا اخروى كيفر كردار ۲; كافروں كا تسليم ہونا ۹; كافروں كا خوف ۱۰; كافروں كا ظلم ۱; كافروں كا ناپسنديدہ عمل ۱۱،۲۱; كافروں كى اخروى پريشانى ۱۳; كافروں كى حالت احتضار۹،۱۰; كافروں كي خصوصيات ۱;كافروں كى دروغگوئي ۱۹; كافروں كى ذلت اخروى ۲; كافروں كى موت ۹،۱۰;كفار اور عمل كا جھٹلانا۱۱;كفار قيامت كے روز۱۹; كفار مرنے كے بعد۱۱

كفر:كفر كاناپسنديدہ ہونا ۱۵; كفر كى حقيقت ۱،۳; كفر كى موت ۲،۲۱; كفر كے آثار ۲

موت:حقيقت موت ۷; موت كا كردار۱۴

ملائكہ:ملائكہ پر عقيدہ ۱۸; ملائكہ كا علم ۱۸;ملائكہ كا كردار ۵; موت كے ملائكہ ۵; موت كے ملائكہ كا متعدد ہونا۶

آیت ۲۹

( فَادْخُلُواْ أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ )

جاؤ اب جہنّم كے دروازوں سے داخل ہوجاؤ اور ہميشہ وہيں رہو كہ متكبرين كا ٹھكانا بہت برا ہوتا ہے _

۱_ خداوند عالم كا كفار كو ان كى موت كے بعد جہنم ميں داخل ہونے كا حكم دينا_

الكافرين الذين تتوفهم الملئكة فادخلوا ابواب جهنم

''فادخلوا'' ميں ''فا'' عاطفہ ہے اور اس كے ذريعہ مسبب كا سبب پر عطف كيا گيا ہے_

۲_ كفار كے قبيح اعمال سے خداوند عالم كى آگاہى اس چيز كا سبب ہے كہ وہ انہيں جہنم ميں داخل ہونے كا حكم ديتاہے_

الكافرين ...ان الله عليهم بما كنتم تعملون فادخلوا ابواب جهنم

''فادخلوا'' ميں ''فا'' عاطفہ ہے اور يہ مسبب كا سبب ( علم ) پر عطف كررہى ہے_اس بناء پر آيت كا مطلب يہ ہوگا ; اب جبكہ خداوند عالم اس طرح تمھارے كردار سے آگاہ ہے پس جہنم ميں داخل ہوجاؤ_

۳_ كفار ، مختلف دروازوں سے جہنم ميں داخل ہوں گے_الكافرين ...فادخلو ابواب جهنم

۴_ جہنم كے متعدد اور مختلف دروازے ہيں _ابواب جهنم

۳۹۷

۵_ جہنم ، مختلف قسم كے عذابوں كا حامل ہے_فادخلوا ابواب جهنم

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب ''ابواب '' سے مراد عذاب كے طبقات مراد ہوں ''خالدين فيہا'' ممكن ہے اس احتما ل پر قرينہ ہو _ ''وخاليدن فيہا'' كى ضمير كا مرجع ''ابواب'' ہے كيوں كہ ابواب ميں جاودانيت معنى نہيں ركھتى اس ليئے ہو سكتا ہے ''ابواب '' طبقات كے معنى ميں ہو، اس صورت ميں طبقات ، مختلف قسم كے عذابوں كى موجود گى سے حكايت كررہا ہے_

۶_ كفار ، ہميشہ جہنم ميں رہيں گے_فادخلوا ابواب جهنم خالدين فيه

۷_ جہنم ، ابدى اور جاودانى مقام ہے_جهنم خالدين فيه

جب جہنمى لوگ، جہنم ميں ہميشہ مظروف كے عنوان سے رہيں گے تو يہ اس بات كى مستلزم ہے كہ خود جہنم ظرف ابدى كے عنوان سے ہو_

۸_ كفر ، جہنم ميں ہميشہ كے ليے گرفتار ہونے كا سبب ہے_الكافرين فادخلو ابواب جهنم خلدين فيه

۹_ تكبر كرنے والوں كا مقام ، جہنم ہے_فادخلوا جهنم فلبئس مثوى المتكبرّين

''بئس'' فعل مذمت ہے اور مخصوص بالذم ، كلمہ جہنم ہے جو كہ محذوف ہے_

۱۰_ تكبرّ كرنے والوں كا مقام ، برا مقام ہے_فلبئس مثوى المتكبرين

''مثوي'' ''ثوي'' سے اسم مكان ہے جس كا معنى قيام كى جگہ ہے_

۱۱_ گناہوں كے مختلف مراتب ہيں اور يہ اپنے سے متناسب عذابوں كے حامل ہيں _

فادخلوا ابواب جهنم خلدين فيها فلبئس مثوى المتكبّرين

مذكورہ بالا مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب ابواب سے مراد اصناف و اقسام ہوں اور يہ معنى ، گناہ سے متناسب عذاب كو ظاہر كر رہا ہے_ مذكورہ مطلب پر مؤيّد يہ ہے كہ جہنميوں ميں سے تكبر كرنے والوں كو مخصوص قرار ديا گيا ہے_

۳۹۸

۱۲_ اپنے نفس پر ظلم كرنے والے كفار ، متكبر ہيں _الكافرين _ الذين تتو فّهم الملئكةظالمى انفسهم فلبئس مثوى المتكبرّين

الله تعالي:الله تعالى اور كفار كا عمل۲; الله تعالى كے علم كے آثار ۲; اوامر الہى ۱; اوامر الہى كے اسباب۲

جہنم:جہنم كا دائمى ہونا ۷; جہنم كے اسباب ۸; جہنم كے دروازوں كا متعدد ہوتا ۳،۴; جہنم كے عذاب ۸; جہنم كے عذابوں كا مختلف ہونا ۵; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۶; جنہم ميں ہميشہ كا رہنا ۸

جہنمي:۹

خود :اپنے اوپر ظلم۱۲

كفار:جہنم ميں كفار ۶;ظالم كفار كا تكبّر ۱۲;كفار كا جہنم ميں داخل ہونا ۱،۲،۳

كفر:كفر كے آثار۸

كيفر:سزا كا نظام ۱۱;گناہ كے مطابق سزا كا ہونا ۱۱

گناہ:گناہ كے مراتب۱۱

متكبرين:متكبرين جہنم ميں ۹; متكبروں كا برا انجام ۱۰; متكبرين كى برى جگہ۱۰

آیت ۳۰

( وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْاْ مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ قَالُواْ خَيْراً لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَلَدَارُ الآخِرَةِ خَيْرٌ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ )

اور جب صاحبان تقوى سے كہا گيا كہ تمھارے پروردگار نے كيا نا زل كيا ہے تو انھوں نے كہا كہ سب خير ہے_ بيشك جن لوگوں نے اس دنيا ميں نيك اعمال كئے ہيں ان كے لئے نيك ہے اور آخرت كا گھر تو بہرحال بہتر ہے اور وہ متقين كا بہترين مكان ہے_

۱_ متقى لوگوں كا وحى الہى ( قرآن) كے خير مطلق ہونےپر عقيدہ ركھنا_

۳۹۹

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خيرا وحى الہى (قرآن)

۲_ تقوى ، وحى الہى كى اہميت كو پہچاننے كا ذريعہ فراہم كرتا ہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

۳_ تقوى ، حقائق كا اعتراف اور ان كے سامنے سر تسليم خم ہونے كا زمينہ فراہم كرتاہے_

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

مذكورہ مطلب اس سورہ كى آيت نمبر ۲۳ و ۲۴ كو مدنظر ركھتے ہوئے ليا گيا ہے كہ جن ميں وہ تكبر كرنے والوں كے سامنے اس سوال كو پيش كرتے تھے اور وہ استكبارى فكر ركھنے كى وجہ سے قرآن كو انسانوں كا خود ساختہ قرار ديے تھے ليكن يہاں متقّين كو بيان كيا گيا ہے جو تقوى كى وجہ سے حقيقت وحى كے سامنے سرتسليم خم ہوئے اور اس كو مطلق خير قرار ديا_

۴_ دين ، انسان كے ليے مطلق خيرہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

چونكہ وحى اور قرآن كے مضامين ، دين كے ليے خير محض ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ دين بھى خير ہے _

۵_ اپنے بندوں پر قرآن ( تعليمات دين ) كانزول ، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے_وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خير

دنيا، آخرت كے ليے عمل كا مقام ہے_اگر'' فى هذه الدنيا ''''احسنوا '' كے متعلق ہو تو يہ مذكورہ مطلب كا معنى ديتا ہے_

۷_ دين ميں لوگوں كى دنياوى سعادت مضمرہے_للذين احسنوا فى هذا الدني

۸_ احسان كرنے والے ، اس دنيا ميں اچھى طرح بہرہ مند ہوں گے_للذين احسنوا فى هذا الدنيا حسنة

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے جب 'ہى ہذہ'' ''حسنہ'' كے متعلق ہو_

۹_ دين اور وحى كے بارے ميں صحيح اظہار نظر ، احسان كا مصداق ہے_

وقيل للذين اتقوا ماذا انزل ربّكم قالوا خيراً للذين احسنوا فى الدنيا حسنة

مذ كورہ مطلب اس بناء پر ہے جب ''للذين احسنوا '' خداوند عالم كا كلام ہونہ كہ متقين كے كلام كا تسلسل، اس بناء پر خداوند عالم اس بيان كے ذريعہ اہل تقوى كى يہ توصيف كررہا ہے كہ انہوں نے قرآن اور دين كو وحى سمجھا ہے_

۱۰_ آخرت كا مقام ،دنياوى مقام سے بہت اچھاہے_ولدار الآخرة خير

۱۱_ احسان كرنے والوں كى اخروى جزا، ان كى دنياوى پاداش سے بہت بہتر ہے_

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945