تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247331 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

يہ كہ آيت فرما رہى ہے كہ تمام انسانى معاشرے قيامت سے پہلے يا ہلاك ہونگے يا عذاب سے دوچار ہونگے احتمال ہے كہ يہاں ''مہلكوہا'' سے مراد عام انسانوں كى ہلاكت ہو اور معذبوہا سے مراد كفار اور مشركين كا عذاب ہو_

۴_قيامت سے پہلے شہروں كى ويرانى اور تمام لوگوں كا مرنا ايك حتمى اور ناقابل تغيّر فيصلہ ہے كہ جو تقدير الہى كى كتاب ميں لكھا جاچكا ہے_كان ذلك فى الكتب مسطور

''الكتاب '' پر الف لام معرفہ اور عہد كا ہے تو اس سے مراد لوح محفوظ اور كتاب تقدير ہے_

۵_الله تعالى كے پاس جہان كى تبديليوں اور حادثات كے حوالے سے پہلے ہى سے معين فيصلے موجود ہيں _

وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها ...أو معذبوها كان ذلك فى الكتاب مسطورا

الله تعالى :الله تعالى كے فيصلے ۴، ۵

انسان :انسانوں كا انجام ۲;انسانوں كى يقينى موت ۴

تخليق :تخليق ميں تبديليوں كى بنياد ۵

تمدن:تمدن كى تباہى ۱

حق :حق دشمنوں كا انجام ۳;حق دشمنوں كا يقينى عذاب ۳

شہر:شہروں كى يقينى ويرانى ۴

عذاب :جڑ سے اكھاڑنے والا عذاب ۳

قيامت:قيامت كى علامات ۱، ۲، ۳، ۴

كفار:كفار كا انجام ۳;كفار كا يقينى عذاب ۳

مشركين :مشركين كا انجام ۳;مشركين كا يقينى عذاب ۳

معاشرہ:قيامت سے پہلے معاشروں كى ہلاكت ۱

موت:موت كا يقينى ہونا ۲

۱۶۱

آیت ۵۹

( وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالآيَاتِ إِلاَّ أَن كَذَّبَ بِهَا الأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُواْ بِهَا وَمَا نُرْسِلُ بِالآيَاتِ إِلاَّ تَخْوِيفاً )

اور ہمارے لئے منھ مانگى نشانياں بھيجنے سے صرف يہ بات مانع ہے كہ پہلے والوں نے تكذيب كى ہے اور ہلاك ہوگئے ہيں اور ہم نے قوم ثمود كو ان كى خواہش كے مطابق اونٹنى ديدى جو ہمارى قدرت كو روشن كرنے والى تھى ليكن ان لوگوں نے اس پر ظلم كيا اور ہم تو نشانيوں كو صرف ڈرانے كے لئے بھيجتے ہيں (۵۹)

۱_الله تعالى كى جانب سے معجزات كو بھيجنے كے لئے كوئي مانع نہيں ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات

''الآيات '' سے مقصود ،جملہ ''واتينا ثمود الناقہ'' يعنى ناقہ كے معجزہ كے بارے ميں بات كے قرينہ كى مدد سے معلوم ہوا كہ ،معجزات ہيں _

۲_پچھلى امتوں كے طلب كردہ بعض معجزات الله تعالى كى طرف سے انہيں عطا كئے گئے_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بهإلأوّلون

''ناقہ'' كے ذكر كرنے سے معلوم ہوا كہ يہاں آيات سے مراد معجزات ہيں اور يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے پچھلے لوگوں كا جھٹلانا ہمارى طرف سے معجزات كو بھيجنے سے مانع ہے _ معلوم ہوا الله تعالى نے انكى معجزہ كى درخواست كا مثبت جواب ديا تھا_

۳_مشركين اور كفار نے پيغمبر اكرم (ص) سے متعددمعجزات طلب كئے تھے_

وما منعنا إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ الله تعالى واضح انداز سے مشركين كو فرما رہا ہے كہ : ''ہم نے پچھلے لوگوں كو جو بھى معجزہ بھيجا انہوں نے اسے جھٹلايا اور يہ چيز معجزہ بھيجنے سے مانع ہے'' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صدر اسلام كے مشركين نے بھى بار بار معجزہ كى درخواست كى تھي_

۴_الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كے زمانہ كے بہانے كى تلاش ميں مشركين كى بار بار معجزہ كى درخواست كا منفى جواب ديا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۵_ گذشتہ لوگوں كا معجزوں كے ساتھ برتاؤ اور ان كا ان معجزوں كو جھٹلانا آنے والى نسلوں كے لئے معجزوں سے محروميت كا سبب بناو ما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذب بها الأوّلون

۱۶۲

۶_گذشتہ اور پچھلے لوگوں كے عقائد اور كردار آئندہ لوگوں كے معنوى اور مادى ذرائع كے حصول يا ان سے محروميت ميں بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۷_گذشتہ مشرك وكافر امتوں نے اپنے طلب كردہ معجزات كا مشاہدہ كرنے كے بعد انہيں جھٹلاديا اور ان كا انكار كرديا_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۸_گذشتہ امتوں كى طرف سے اپنے طلب كردہ معجزات كى تكذيب زيادہ معجزات طلب كرنے والوں كے بہانے باز اور جھوٹے ہونے كى دليل ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ گذشتہ امتوں كى طرف سے خود طلب كردہ معجزات كى تكذيب الله تعالى كى طرف سے آنے والى امتوں كے لئے معجزات سے انكار كى دليل ہے _ ممكن ہے يہ امتوں كى غير صادق اور بہانے باز ہونے كى علامت ہو _ اسى لئے الله تعالى ان كے طلب كردہ معجزات كا منفى جواب دے رہاہے_

۹_پورى تاريخ ميں كفار اور مشركين كا الہى آيات اور انبياء كے معجزات كے مد مقابل ايك جيسا محاذ ، انگيزہ اور كردار رہا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

''الاوّلون' 'كى عبارت بتاتى ہے كہ بعد والے زمانے كے مشركين اپنے اسلاف كى سيرت پر تھے اور اگلوں كے فيصلے بعد والى نسلوں كو منتقل ہوئے_ يہ سب ان كے ايك ہى طرح كے انگيزے اور يكساں كردار كو واضح كر رہا ہے_

۱۰_لوگوں كے لئے معجزہ الہى كے آنے كى شرط يہ ہے كہ ان كے درميان اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

الله تعالى گذشتہ امتوں كے معجزات كو تكذيب كرنے كو آنے والى امتوں ميں معجزہ نہ بھيجنے كا فلسفہ بتا رہا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ گذشتہ لوگوں كى حق قبول نہ كرنے والى روح آنے والے لوگوں ميں بھى تھى اور يہ بھى معلوم ہوا كہ معجزہ كو بھيجنے سے پہلے اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

۱۱_قوم ثمود كا اپنا مورد پسند معجزہ كا تقاضا (ناقہ) الله تعالى كى طرف سے قبول ہوا _وء اتينا ثمود الناقة

۱۲_ناقہ، قوم ثمود كے لئے حق كو روشن اور ثابت كرنے والا معجزہ تھا _واتينا ثمود الناقة مبصرة ''مبصرة'' اسم فاعل كا صيغہ اور متعدى ہے_ اس كا معنى يہ ہے كہ قوم ثمود كا معجزہ ناقہ ،لوگوں كے درميان بصيرت پيدا كرنے كے لئے تھا_

۱۶۳

۱۳_قوم ثمود نے الہى معجزہ (ناقہ) كے مد مقابل برا روےّہ اختيار كيا اور اس سے ظالمانہ سلوك كيا_

وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۴_ معجزات اور آيات الہى كى تكذيب ان پر ظلم ہے_كذّب بها الأوّلون فظلموا بها

۱۵_قوم ثمود معجزات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح اور روشن مصداق تھے _

كذّب بها الأوّلون وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۶_آيات الہى ميں سے ناقہ ثمود ان كے حق قبول نہ كرنے كى بناء پر ان كو خبردار كرنے كے لئے _

وء اتينا ثمود الناقة وما نرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۷_اللہ تعالى كا معجزات بھيجنے كا ايك ہى ہدف ہے كہ انہيں حق قبول نہ كرنے پر خوف دلايا جائے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۸_حق قبول نہ كرنے والى اور ايات الہى كو جھٹلانے والى امتوں كو معجزات عطا كرنا ايك فضول اور الله تعالى كى شان سے دور كام تھا_ومنعنا ا ن نرسل ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

عبارت''ومانرسل بالآيات الاّ تخويفاً'' (ہم نے سوائے ڈرانے كے معجزات نہيں بھيجے) ممكن ہے گذشتہ امتوں كى تكذيب كى بناء پر آنے والى امتوں كو معجزات بھيجنے پر الله تعالى كے انكار كى وضاحت ہو يوں كہ چونكہ معجزہ كا ہدف ڈرانا تھا اور امتيں اس كو جھٹلاديں تو اس حال ميں معجزہ فضول اور لغو كام ہوگا اور يہ الله تعالى كى شان سے دور ہے_

۱۹_بعض آيات اور معجزات الہى كاہر زمانے ميں امتوں كے لئے ظاہر ہونا فقط انہيں خوف دلانے كے لئے ہے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

نرسل كا مضارع ہونا اور بالآيات كى باء سے تبعےض كا معنى بتا رہا ہے كہ اگر چہ طلب كردہ معجزات كا جواب نہيں ديں گے ليكن انسانى معاشروں كو خبردار كرنے كے لئے كبھى كبھى ڈرانے والى آيات بھيجتے رہا كريں گے _

۲۰_ڈرانا اور خبردار كرنا قرآن مجيد كے تربيتى اور ہدايتى اہداف ميں سے ہيں _ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً ونخوّفهم

۲۱_معجزہ ،اللہ تعالى كا فعل ہے _ومانرسل بالآيات الاّ تخويفا

۲۲_عن أبى جعفر(ع) فى قوله:''و ما منعنا أن نرسل بالآيات'' وذلك ا ن محمداً(ص) سا له قومه ا ن يأتيهم بآية فنزل جبرائيل قال: إنّ الله يقول :''ومامنعنا ا ن نرسل بالآيات إلى قومك الاّ أن كذب بها الأولون''

۱۶۴

وكنّا إذا ا رسلنا إلى قرية آية فلم يؤمنوا بها ا هلكنا هم فلذلك ا خرنا عن قومك الآيات'' (۱) اللہ تعالى كى اس كلام و ما منعنا ان نرسل بالآيات كے بارے ميں امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ فرمايا :''واقعہ يہ ہے كہ پيغمبر(ص) كى امت نے آپ (ص) سے درخواست كى كہ ان كے لئے معجزہ لائيں تو جبرائيل (ع) نازل ہوئے اور كہا : الله تعالى نے فرمايا ہے:''وما منعنا أن نرسل بالآيات ...'' ہمارى سنت يہ تھى جب بھى كوئي معجزہ كسى بستى كى طرف بھيجا اور وہ ايمان نہ لائے تو انہيں ہلاك كرديا _ پس اسى لئے آپ كى قوم كى طرف معجزات بھيجنے ميں دير كي''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے معجزہ كى درخواست ۳

آيات خدا :آيات خدا كا جھٹلانا ۱۴; آيات خدا پر ظلم ۱۴;آيات خدا بھيجنے كا فلسفہ ۱۹;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے لئے معجزہ ۱۸آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہم آہنگ ہونا ۹

آيندہ آنے والے:آيندہ آنے والوں كى محروميت كے اسباب ۶

اسلاف:اسلاف كے عقيدہ كے آثار ۶;اسلاف كے عمل كے آثار ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۲۱;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۸

امتيں :امتوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۹

پچھلى امتيں :پچھلى امتوں كے عقيدہ كے آثار ۶;پچھلى امتوں كے عمل كے آثار ۶;پچھلى امتوں كى بہانہ بازى ۸; پچھلى امتوں كا جھوٹا ہونا ۸;پچھلى امتوں كى فرمائش ۲ ، ۷، ۸

تربيت :تربيت ميں خوف ۲۰;تربيت ميں ڈرانا ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۷;حق قبول نہ كرنے والوں كے لئے معجزہ ۱۸

روايت : ۲۲صالح (ع) :صالح(ع) كى اونٹنى ۱۱، ۱۳;آيات خدا ميں سے اونٹنى ۱۶;صالح(ع) كے معجزہ كا فلسفہ ۱۶;صالح(ع) كى اونٹنى كا كردار ۱۲، ۱۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱۳; قوم ثمود كے تقاضے ۱۱;قوم ثمود پر حق ثابت ہونا ۱۲; قوم ثمود كا حق قبول نہ كرنا ۱۶ ; قوم ثمود كو ڈراوے ۱۶;قوم ثمود كا ظلم ۱; قوم ثمود اور معجزہ كا جھٹلانا ۱۵ ; قوم ثمود كا ناپسنديدہ عمل ۱۳

كفار:كفّارصدر اسلام كے تقاضے ۳;كفا ركى ہماہنگى ۹

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۹ ، ح۲۷۳_

۱۶۵

مادى وسائل:مادى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كے تقاضا كے رد كا فلسفہ ۲۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۱۳; صدر اسلام كے مشركين كے تقاضوں كا رد ہونا ۴; مشركين كى ہم آہنگى ۹

معنوى وسائل :معنوى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

معجزہ:معجزہ كو جھٹلانے كے آثار ۵;معجزہ سے محروميت كے اسباب ۵;معجزہ كو قبول كرنے كى استعداد ۱۰;معجزہ پيش كرنا ۱; معجزہ كو جھٹلانا ۸، ۱۴;معجزے كو جھٹلانے والے ۷، ۱۵;طلب كردہ معجزہ كى رد ۴; معجزہ كى شرائط ۱۰;طلب كردہ معجزہ كے رد كا فلسفہ ۲۲;معجزہ كا فلسفہ ۱۷، ۱۹;طلب كردہ معجزہ ۲، ۳، ۸۷،۱۱;معجزہ كى منشاء ۲۱;معجزہ كو جھٹلانے والوں كا يكساں ہونا ۹

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

آیت ۶۰

( وَإِذْ قُلْنَا لَكَ إِنَّ رَبَّكَ أَحَاطَ بِالنَّاسِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي القرآن وَنُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ طُغْيَاناً كَبِيراً )

اور جب ہم نے كہہ ديا كہ آپ كا پروردگار تمام لوگوں كے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ كو دكھلايا ہے وہ صرف لوگوں كى آزمائش كا ذريعہ ہے جس طرح كہ قرآن ميں قابل لعنت شجرہ بھى ايسا ہى ہے اور ہم لوگوں كو ڈراتے ہرہتے ہيں ليكن ان كى سركشى بڑھتى ہى جارہى ہے (۶۰)

۱_الله تعالى تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہے_إنّ ربك أحاط بالناس

۲_وہ حقيقت كہ جسے پيغمبر (ص) نے خواب ميں ديكھا اور

قرآن ميں شجرہ ملعونہ ضرورى تھا كہ ياد دلايا جائے_وإذ قلنا لك والشجرة الملعونه فى القرآن

حرف ''إذ'' سے پہلے ''اذكر'' مقدر ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو كچھ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو ياد كروايا ضرورى تھا كہ ياد كروايا جائے_

۱۶۶

۳_الله تعالى كے لوگوں پر كامل احاطہ كا تقاضا ہے كہ اس كى نافرمانى سے ڈراجائے_

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً إن ربك أحاط بالناس ونخوفهم

۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے الله تعالى كے كامل احاطہ پر توجہ ركھيں _وإذ قلنا لك إن ربك أحاط بالناس

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء يہ ہے كہ ''اذ'' كا تعلق ''اذكر'' مقدر سے ہو اس حال ميں كہ پيغمبر (ص) كے علاوہ دوسرے تمام انسان بھى مخاطب آيت ہيں _

۵_الله تعالى كى پيغمبر اكرم (ص) سے قرآن كريم كى آيات كے علاوہ بھى خصوصى باتيں ہوتى تھےں _

وإذ قلنا لك إن ربّك أحاط بالناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء دو ادبى نكتے ہيں :

۱_ ''إذ''، ''اذكر'' كے متعلق ہے (كہ جو مادہ ''ذكر'' سے ہے)_

۲_ لك ميں لام اختصاص كے لئے ہے_

تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ : ''اے پيغمبر اس نكتہ كو ياد كريں كہ جو اس سے پہلے خاص كركے آپ كو كہا تھا '' _ واضع رہے كہ ايسا نكتہ پچھلى آيات ميں نہيں آيا اس سے معلوم ہوا كہ پيغمبر (ص) كو قرآن سے ہٹ كر دوسرى تعليمات بھى حاصل ہوئي ہيں _

۶_آيات الہى كے مد مقابل امتوں كے يكساں كردار كا اعلان اور اگلوں كا رد عمل بعد والوں ميں ہونے كا اعلان الله تعالى كے تمام انسانوں پر احاطہ كى بناء پر ہے _وما منعنا ا ن نرسل بالآيات إلّا إن كذّب بها الأوّلون إن ربّك أحاط بالناس

الله تعالى نے معجزہ طلبى ميں اگلوں كى بعد والوں كے ساتھ يكساں رفتار بتائي اور اپنا رد عمل سب كے لئے ايك جيسا قرار ديا اور يہ آيت اس كى علت بيان كرتے ہوئے فرما رہى ہے:'' پروردگار لوگوں پر احاطہ كئے ہوئے ہے''_

۷_پيغمبر (ص) الله تعالى كى خصوصى ربوبيت اور عنايت كے تحت_إنّ ربك احاط بالناس

۸_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہو_إن ربك احاط بالناس

۹_بعض حقائق ،پيغمبر اسلام (ص) كے لئے عالم خواب ميں واضح اور كشف ہوتے ہيں _

وماجعلنا الرو يا التى أرينك إلّا فتنة للناس

۱۰_بعض خواب سچے ہوتے ہيں اور واقعيت كے ساتھ مطابقت ركھتے ہيں _وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۶۷

۱۱_وہ حقيت جسے خواب ميں پيغمبر (ص) نے ديكھا تھا الله تعالى كے ارادہ ومنشاء كے مطابق تھي_

وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۲_پيغمبر (ص) كو خواب ميں دكھائي گئي حقيقت ،لوگوں كو آزمانے كا ذريعہ تھى _وما جعلنا الرويا التى أريناك إلّا فتنة للناس

۱۳_پيغمبر (ص) كو معراج ميں دكھائے گئے بعض حقائق لوگوں كے لئے آزمايش كا ذريعہ تھے_وما جعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''رو يا'' سے مراد خواب نہ ہو بلكہ حالت بيدارى ميں مشاہدہ ہو كہ جس طرح لغت ميں بھى آيا ہے كہ كبھى كبھى بيدارى ميں بھى ہوتا ہے_ (لسان العرب) اور يہ بھى سورہ كى پہلى آيت معراج كى طرف اشارہ ہو_

۱۴_پيغمبر اكرم (ص) كو عالم رئويا ميں حقائق دكھانا الله كے علمى احاطہ كا ايك جلوہ ہے_

إن ربك أحاط بالناس وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك إلّا فتنة للناس _

۱۵_قرآن ميں شجرہ ملعونہ لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش _إلّا فتنة للناس والشجرة الملعونةفى القرآن

۱۶_الله بعض ملعون اوردھتكارے ہوئے لوگوں كو دوسرے لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش قرار ديتا ہے_

وجعلنا الشجرة الملعونة فى القرآن

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''شجرة الملعونة فى القرآن'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جن پر الله تعالى نے قرآن ميں لعن ونفرين كى ہے_

۱۷_الله تعالى نے ہميشہ لوگوں كو شرك ' كفر اور نافرمانى كے برے انجام سے ڈرايا ہے _ونخوّفهم

۱۸_وہ حقيقت كہ جسے خواب ميں پيغمبر (ص) كو دكھايا گيا اور قرآن ميں شجرہ ملعونہ كا ذكر لوگوں كو انذار كرنے اور ڈرانے كے لئے ہے_وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة والشجرة الملعونة فى القرآن ونخوّفهم

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''نخوّفھم'' كا بے واسطہ مفعول مقدر ہو جس طرح كہ بذلك ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ ہم ان كے ذريعے لوگوں كو انذار كرتے ہيں _

۱۹_الله تعالى كے اس انذار اور ڈرانے كے مد مقابل حق سے گريز اہل مكہ نہ فقط تسليم نہ ہوئے بلكہ ان ميں سركشى اور طغيان كے علاوہ كسى چيز كا اضافہ نہ ہوا_و نخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغيان اگر چہ ''ہم'' كى ضمير ''الناس'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اسميں سب لوگ شامل ہوجاتے ہيں ليكن ''ومايزيدہم'' كے قرينہ سے معلوم ہوت

۱۶۸

ہے كہ اس سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جن كى ذات ميں طغيان موجود ہے اور الہى وعظ سے يہ طغيان اور بڑھ جاتا ہے_

۲۰_الله تعالى كے خبردار كرنے او ر ڈرانے كے بعد مكہ كے حق سے گريز لوگوں كا سركش ہونا اور بڑے جرائم كا ارتكاب كرنا_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۱_بعض لوگ اس طرح حق سے دور ہيں كہ كوئي بھى حق بات چاہے وہ الله تعالى كاكلام ہى كيوں نہ ہو ' ان پر اثر نہيں كرتي_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۲_عن على (ع)قال:_ ان رسول الله (ص) ا خذته نعسة وهو على منبره فرا ى فى منامه رجالاً ينزون على منبره نزوة القردة، يردّون الناس على أعقابهم القهقرى فاستوى رسول الله جالساً والحزن يعرف فى وجهه فا تاه جبرائيل بهذه الآية: ''وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس و الشجرة الملعونة فى القرآن ...'' يعنى بنى أمية .._(۱) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا : پيغمبر (ص) كو منبر پرايك لحظہ اونگھ آئي تو خواب ميں ديكھا كہ كچھ لوگ بندروں كى طرح منبر رسول (ص) پر چڑھے ہوئے ہيں اور لوگوں كو ( زمانہ جاہليت كے) گذرے ہوئے لوگوں كى رسوم كى طرف لوٹا رہے ہيں _ پيغمبر (ص) اسى طرح بيٹھے ہوئے بيدار ہوئے تو ان كے چہرہ مبارك پر حزن و غم كے آثار نمودار ہوئے تو جبرائيل (ع) يہ آيت آپ (ص) كے لئے لائے:'' وما جعلنا الرو يا التى أريناك الاّ فتنة للناس والشجرة الملعونة فى القرآن'' _ يعنى بنى أميہ ...''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كے خواب ميں شجرہ ملعونہ ۲۲;آنحضرت(ص) كے خواب ميں حقائق كا ظہور ۹، ۱۱، ۱۴;آنحضرت (ص) كے خواب ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۲، ۱۸;آنحضرت (ص) ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳;آنحضرت (ص) كے مربى ۷;آنحضرت (ص) كى معراج ۱۳;آنحضرت (ص) كے مقامات ۷;آنحضرت كى طرف وحى ۵

الله تعالى :الله تعالى كے احاطہ كے آثار ۳، ۶;الله تعالى كے ڈرانے كے آثار ۱۹، ۲۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۸;اللہ تعالى كا احاطہ ۱۱;اللہ تعالى كے احاطہ كا پيش خيمہ ۸;اللہ تعالى كے ڈراونا ۱۷;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷;اللہ تعالى كے علم كے احاطہ كى علامات ۱۳

امتحان:امتحان كے وسايل ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; ملعونوں كے ساتھ امتحان ۱۶

____________________

۱) صحيفہ سجاديہ ص ۱۰، بحارالانوار ج ۵۵، ص ۳۵۰_

۱۶۹

امتيں :امتيں اور الله كى آيات۶;امتوں كے رؤپوں ميں توافق ۶

انسان:انسانوں كے امتحان ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; انسانوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۸

بنى اميہ :بنى اميہ كو سرزنش ۲۲

حديث قدسي: ۵

حق:حق قبول نہ كرنے والے ۲۱حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ :حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ پر ڈراووں كا بے اثر ہونا ۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى سركشي۱۹،۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى نافرمانى ۱۹

خواب:خواب كى اقسام ۱۰;سچے خواب ۱۰

خوف:الله تعالى كى نافرمانى سے خوف كے اسباب۳

ذكر:الله تعالى كے ذكر كى اہميت ۴;اللہ تعالى كے احاطہ كا ذكر ۴

ڈراونا :شرك كے انجام سے ڈراوا ۱۷;كفر كے انجام سے ڈراوا ۱۷;نافرمانى كے انجام سے ڈراوا ۱۷

روايت : ۲۲

شجرہ ملعونہ :شجرہ ملعونہ كا فلسفہ ۱۸;شجرہ ملعونہ كا كردار ۱۵; شجرہ معلونہ سے مراد ۲۲

لطف الہى :لطف الہى كے شامل حال ۷

معاشرہ:معاشروں كا قانون كے مطابق ہونا ۶

معراج:معراج ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳

يادآوري:آنحضرت (ص) كے خواب كى يادآورى ۲;شجرہ ملعونہ كى يادآورى ۲

۱۷۰

آیت ۶۱

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إَلاَّ إِبْلِيسَ قَالَ إسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِيناً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو سب نے سجدہ كرليا سوائے ابليس كے كہ اس نے كہا كہ كيا ميں اسے سجدہ كرلوں جسے تونے مٹى سے بنايا ہے (۶۱)

۱_حضرت آدم (ع) كے سامنے فرشتوں كے سجدہ كا قصہ اور ابليس كى نافرمانى ياد اور ياد آورى كے لائق ہے_

واذقلنا للملائكة إسجدوا الا دم فسجدو إلّا إبليس مندرجہ بالا مطلب كى بناء اس نكتہ پر ہے كہ ''اذ''، ''اذكر'' يا ''اذكروا'' مقدّر كے متعلق ہے_

۲_تمام فرشتوں كو آدم (ع) كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان الہى كا ديا جانا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم

۳_ابليس كے علاوہ تمام فرشتوں نے آدم (ع) كو سجدہ كرنے كے فرمان الہى كى اطاعت كي_واذقلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس

۴_ملائكہ كو آدم (ع) كے لئے سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس گروہ ملائكہ كے درميان تھا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس ايسے فرمان كى نافرمانى ميں ابليس كا فرشتوں سے مستثنى ہونا بتا تا ہے كہ آدم (ع) كو سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس ان كے درميان تھا _ البتہ يہ نكتہ بتا نا بھى لازمى ہے كہ استثناء منقطع كا قول يہاں مندرجہ بالا نكتہ سے منافات نہيں ركھتا _

۵_غير خدا كے لئے سجدہ تعظيم وتكريم كى خاطر خدا كى اجازت كے ساتھ جائز ہے _قلنا ...إسجدوا لا دم فسجدو

فرشتوں كو آدم كے لئے سجدہ كے فرمان الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسے عمل ميں جب اس كى اجازت ہو تو كوئي مانع نہيں ہے_

۱۷۱

۶_ خمير شدہ مٹى كے موجود كے سامنے سجدہ كرنے كے حكم خداوندى كے سامنے ابليس كا تعجب انگيز انكار_

قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۷_ابليس مٹى سے تخليق شدہ موجود كو اپنى جنس سے حقير اور پست سمجھتا تھا_ء أسجد لمن خلقت طينا

۸_ابليس غير خاكى مخلوق تھا _قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۹_ابليس قياس كرنے والا اور صاحب اختيار ہے _فسجدوا إلّا إبليس قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۱۰_حضرت آدم(ع) دوعناصر مٹى اور پانى سے تخليق ہوئے_خلقت طين ''طين'' لغت ميں اس مٹى كو كہتے ہيں كہ جو پانى سے مخلوط ہو _(مفردات راغب)

۱۱_ابليس كا اپنے آپ كو برتر سمجھنا اور آدم _ كى جنس كو حقير جاننا ' آدم(ع) كو سجدہ كرنے كے الہى فرمان سے نافرمانى اور سركشى كا سبب بنا_واذقلنا للملائكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس قال ء اسجد لمن خلقت طينا

۱۲_ابليس اہميت كا معيار جنس اور عنصر كو سمجھتا تھا_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۳_جنس اور مادى عنصر كى بناء پر قدروقيمت جاننا شيطانى طريقہ ہے_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۴_سوائے ابليس كے تمام فرشتوں كا فرمان الہى كے مطابق حضرت آدم (ع) كے مد مقابل خاضع ہونا اور ا سكى تكريم وتعظيم كرنا _وإذ قلنا للملائكة سجدوا لا دم فسجدو الاّ إبليس

مندرجہ بالا نكتہ كى بنا يہ ہے كہ سجدہ كا لغوى معنى خضوع اور ذلت كا اظہار ہو_

۱۵_الله تعالى كے فرامين كى نافرمانى كے تاريخى نمونے بيان كركے پيغمبر اكرم (ص) كے ساتھ قرآن كے ساتھ معارضہ كرنے ميں حوصلہ افزائي كرنا_وإذقلنا للملئكة إلّا ابليس قال ء ا سجد لمن خلقت طينا

آدم (ع) :آدم (ع) كا پانى سے ہونا ۱۰; آدم (ع) كا پانى ملى مٹى سے ہونا ۶،۸;آدم (ع) كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۳،۱۱; آدم (ع) كى تكريم ۱۴;آدم (ع) كا خاك سے ہونا ۱۰;آدم(ع) كے سامنے سجدہ ۱، ۲، ۳ ، ۶، ۱۴;آدم (ع) كى خلقت ميں عنصر ۱۰;آدم (ع) كا قصہ ۲، ۳، ۴/آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۱۵

ابليس:ابليس كا اختيار ۹; ابليس كا تعجب ۶;ابليس كا تكبر ۷;ابليس كا قومى تعصب ۱۲;ابليس كا ملائكہ سے ہونا۴;ابليس كا نظريہ ۷، ۱۲; ابليس كى جنس

۱۷۲

۴;ابليس كى خلقت كا عنصر ۸;ابليس كى نافرمانى ۱،۳،۶،۱۴;ابليس كى نافرمانى كے اسباب ۱۱; ابليس كے تكبر كے آثار ۱۱ ;ابليس كے نزديك اہميت ۱۲

احكام : ۵

اطاعت :الله كى اطاعت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲، ۳، ۱۴

اہميت دينا:شيطانى اہميت ۱۳

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۲

تاريخ:تاريخ كو نقل كرنے كا فلسفہ ۱۵

خلقت :مٹى سے خلقت ۷

ذكر:قصہ آدم (ع) كا ذكر ۱

سجدہ:سجدہ كے احكام ۵;جائز سجدہ ۵;غير خدا كے ليے سجدہ ۵

قومى تعصب :قومى تعصب كى مذمت ۱۳

مشركين :مشركين كى نافرمانى ۱۵

ملائكہ:ملائكہ كا خضوع ۱۴;ملائكہ كا سجدہ۱، ۲، ۳،۴، ۱۴; ملائكہ كى اطاعت ۳نافرمانى

الله كى نافرمانى ۶، ۱۵

آیت ۶۲

( قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَـذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إَلاَّ قَلِيلاً )

كيا تونے ديكھا ہے كہ يہ كيا شے ہے جسے ميرے اوپر فضيلت ديدى ہے اب اگر تونے مجھے قيامت تك كى مہلت ديدى تو ميں ان كى ذريت ميں چند افراد كے علاوہ سب كا گلا گھونٹتا رہوں گا (۶۲)

۱_الله تعالى كى طرف سے حضرت آدم (ع) كى عزت افزائي پر ابليس كا اعتراض كرنا _

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۲_ابليس نے الله تعالى سے آدم (ع) كواپنے اوپر برترى دينے اور عزت افزائي كرنے كا فلسفہ پوچھا _

۱۷۳

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

''ا ريت '' كى عبارت عام طور پر جملہ كے آغاز ميں سوال كے ليے آتى ہے اور اس كا معنى ''ا خبرني'' ہے_ لہذا يہاں مراد يہ ہے كہ ''اے خداوند مجھے بتا كہ كيوں آدم (ع) كو مجھ پر برترى دي؟''

۳_ملائكہ كا آدم(ع) كے لئے سجدہ تكريم اور حضرت آدم(ع) كى ان پر برترى كا پيغام تھا_

اسجدوا لا دم فسجدوا قال'' ارئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۴_ابليس خود خواہ اور متكبر موجود ہے_إلّا ابليس قال ا سجد لمن خلقت طيناً قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۵_ابليس كا آدم (ع) پر اپنى برترى كا عقيدہ _هذا الذى كرّمت عليّ

۶_ابليس كا گمان كہ الله تعالى آدم (ع) اور ا س كى اولاد كى كمزوريوں اور خطرات كا شكار ہونے پرتوجہ نہيں ركھتا، لہذااس نے الله تعالى پر حضرت آدم كى تكريم پر اعتراض كيا_ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخّرتن إلى يوم القيامة لأحتنكن ذريّته

انسان كى تكريم پر اعتراض كرنے كے بعد يہ جملہ''لئن ا خرتن لا حتنكنّ ''ممكن ہے كہ انسان كى كمزروياں شمار كرنے اور ان كا تكريم كے قابل نہ ہونے كى خاطر ہو_

۷_الله تعالى كى طرف سے ابليس كو قيامت تك مہلت دينے كى صورت ميں اس كا زمام امور كو ہاتھ ميں لينا اور سوائے چند لوگوں كے باقى اولاد آدم _ كو گمراہ كرنے كى قسم اٹھانا_لئن ا خرتن إلى القيامةلا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۸_ابليس،نوع انسان كے آغاز خلقت سے ہى ان كے خطرات ميں گھرنے اوران پر اپنے تسلط كے امكان سے آگاہ تھا_

لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكن ّ ذريّته _

۹_قيامت كے دن كا آدم (ع) كى خلقت كے آغاز سے معين ہونا اور ابليس كا اس سے آگاہ ہونا_

قال لئن أخرّتن إلى يوم القيامة

۱۰_ابليس كا اپنے آپ كو الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل مجبور سمجھنا اور اپنے كاموں كا اس كى اجازت سے مشروط سمجھنا _لئن أخرتن لا حتنكنّ ذريّته

۱۱_آدم _ كى آغاز خلقت ميں ہى اس كى نسلوں ميں سے بعض كے فريب نہ كھانے پر شيطان كى آگاہي_

لا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۱۷۴

۱۲_آدم _ كى اولاد كو گمراہ كرنے كے ليے ابليس كا قسم كھانے اور حتمى ارادہ كرنے كے باوجود چھوٹے سے گروہ پر عدم تسلط كا اعتراف كرنا_لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلا

۱۳_الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم، كا ابليس كو اس كى اولاد كى دشمنى اور بدخواہى پر ابھارنا_قال ء اسجد لمن خلقت طيناً_ قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكنّ ذريّته الاّ قليلا يہ كہ ابليس نے آدم (ع) كى اولاد كو گمراہ كرنے كے حتمى ارادہ سے پہلے الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم اور اسے اپنے اوپر برترى دينے پر اعتراض كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس تكريم نے اسے دشمنى پر ابھارا_

۱۴_بہت سے انسان وسوسوں ميں مبتلا ہونے اور شيطانى تسلط ميں آنے كے خطرے ميں ہيں _لا حتنكن ذريّته الاّ قليلا

۱۵_شيطان حضرت آدم _ كو اپنے جال ميں پھنسانے اور گمراہ كرنے پر عاجز اور نااميد_لأحتنكنّ ذريّته الا قليلا ابليس كى اولاد آدم (ع) كو گمراہ كرنے پر تاكيد اور حضرت آدم _ كا ذكر نہ كرنا ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آدم (ع) :آدم (ع) كا خطرہ ميں ہونا ۶;آدم (ع) كى برترى ۵; آدم (ع) كا قصہ ۱، ۲;آدم (ع) كى تكريم ۳، ۶;آدم (ع) كى تكريم كے آثار ۱، ۱۳;آدم (ع) كى تكريم كا فلسفہ ۲ ; آدم (ع) كى گمراہى سے مايوسى ۱۵;آدم (ع) پر سجدہ ۳;آدم (ع) كے فضائل ۳ ; آدم(ع) كے ليے سجدہ كے آثار ۳;

ابليس :ابليس اور الله كى حاكميت ۱۰;ابليس كا اعتراض۱; ابليس كا اقرار ۱۲; ابليس كا تسلط ۸;ابليس كے تسلّط كى حدود۱۱، ۱۲;ابليس كا تكبر ۴، ۵;ابليس كا عجز ۱۲،۱۵;ابليس كا عقيدہ ۵، ۱۰ ; ابليس كا علم ۸، ۹، ۱۱;ابليس كا گمراہ كرنا ۷، ۱۲، ۱۵;ابليس كا مقہور ہونا ۱۰;ابليس كا مہلت طلب كرنا۷;ابليس كا نظريہ ۶;ابليس كا وسوسہ دينا ۱۴;ابليس كى دشمنى كے اسباب ۱۳;ابليس كى قسم ۷، ۱۲; ابليس كى مايوسى ۱۵;ابليس كے عتراض كے اسباب ۶; ابليس كے تقاضے ۲

اكثريت:اكثريت كا گمراہ ہونا ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰

انسان:انسان كے دشمن ۱۳;انسانوں كى خطرات ميں گھرنا ۶، ۸;انسانوں كى اقليت ۷، ۱۲ ; انسانوں كى اكثريت كاگمراہ ہونا۷، ۱۲; انسانوں كى خطائيں ۱۴;

شيطان :شيطان كا تسلط ۱۴

۱۷۵

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۹

ملائكہ :ملائكہ كے سجدہ كے آثار ۳

آیت ۶۳

( قَالَ اذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَاء مَّوْفُوراً )

جواب مال كہ جا اب جو بھى تيرا اتباع كرے گا تم سب كى جزا مكمل طور پر جہنم ہے (۶۳)

۱_الله تعالى نے قيامت تك مہلت دينے كى ابليس كى درخواست كا جواب مثبت ديا ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة قال إذهب

۲_ابليس اپنى نافرمانى كى وجہ سے الله تعالى كى بارگاہ سے نكالا گيا _قال إذهب

۳_لوگوں كو ورغلانے كے لئے ابليس كے مہلت طلب كرنے كا الله تعالى نے مثبت جواب دي

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته قال إذهب فمن تبعك منهم

۴_شيطان قيامت كے بپا ہونے تك ہميشہ زندہ اور بنى نوع آدم كو گمراہ كرنے ميں مشغول ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلاً_ قال إذهب فمن تبعك

۵_ ابليس اور ا سكے پيروكاروں كے لئے جہنم ايك يقيني عذاب ہے_فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

۶_انسان كا ابليس كى پيروى كرنا انسانى كرامت كو ہاتھ سے دينے اور اس كے ہم سنخ ہونے كا باعث ہے_

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤكم

مفرد سے جمع كى طرف الہى خطاب كا متوجہ ہونا بتا رہا ہے كہ شيطان كے پيروكاراسى كے ساتھ قرار ديئے گئے ہيں اور ا س كے ہم سنخ ہيں _

۷_شيطان ايك مختار اور مكلف ذات ہے_اذهب فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم جزائً موفور

ابليس اور اس كے پيروكاروں كو جہنم كا وعدہ واضح كر رہا ہے كہ ابليس پر بھى تكاليف الھيّہ تھيں چونكہ اصولى طور پر سزا ،اپنى ذمہ دارى سے منہ پھيرنے كى صورت ميں ہوتى ہے_

۸_انسان ابليس كى پيروى كرنے اور نہ كرنے كى توانائي او ر اختيار ركھتا ہے_

۱۷۶

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

ايك طرف انسان كى طرف پيروى كى نسبت دى گئي ہے اور دوسرى طرف اسے خبردار كيا گيا ہے_ يہ بتاتا ہے كہ انسان اپنى راہ اختيار كرنے ميں مختار ہے_

۹_شيطان اور اس كے پيروكاروں كے لئے جہنم مكمل طور پر سزا ہے_

فإن جھنم جزاؤكم جزائً موفور

''موفور'' وفر سے ہے كہ اس كا معنى تام اور نقص سے خالى ہونا ہے _(مفردات راغب)

ابليس:ابليس كا دھتكارا جانا ۲;ابليس كو مہلت دياجانا ۱; ابليس كى پيروى كے آثار ۶;ابليس كى سركشى كے

آثار ۲;ابليس كى سزا ۵;ابليس كے پيروكاروں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۸;انسان كا گمراہ ہونا ۴;انسان كے پست ہونے كے اسباب ۶

جہنمي:۵، ۹

خدا كے دھتكارے ہوئے ۲

شخصيت:شخصيت كا خطرہ كو پہچاننا۶

شيطان:شيطان كا اختيار ۷;شيطان كا گمراہ كرنا ۳; شيطان كى پيروى ۸;شيطان كى ذمہ دارى ۷; شيطان كى زندگى ميں ہميشگى ۴; شيطان كو سزا ۹; شيطان كو مہلت ديا جانا ۳;شيطان كے پيروكاروں كو سزا ۹ ;شيطا ن كے گمراہ كرنے ميں ہميشگى ۴

نافرماني:شيطان سے نافرمانى ۸

آیت ۶۴

( وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الأَمْوَالِ وَالأَوْلادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً )

جا جس پر بھى بس چلے اپنى آواز سے گمراہ كر اور اپنے سوار اور پيادوں سے حملہ كردے اور ان كے اموال اور اولاد ميں شريك ہوجا اور ان سے خوب وعدے كر كہ شيطان سوائے دھوكہ دينے كے اور كوئي سچا وعدہ نہيں كرسكتا ہے (۶۴)

۱_لوگوں كو منحرف كرنے كے لئے ابليس كا اصلي طريقہ كار تحريك كرنا اور ابھارنا ہے_

۱۷۷

واستفزز من استطعت منهم

بہت سے مفسرين كا ےہ خيال ہے كہ يہ تعبيرات ''استفزز بصوتك و،'' أجلب عليھم بخيلك ورجلك '' ايك مثال ہے كہ اس ميں شيطان كو اس كمانڈر كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جس ميں وہ لشكر كشى كے ليے سب انسانوں كو دعوت ديتا ہے _

۲_انسانوں كو منحرف كرنے اور ان ميں وسوسہ ڈالنے كے حوالے سے ابليس كى طاقت محدود ہے اور تمام انسانوں كو شامل نہيں ہے_واستفزز من استطعت منهم

۳_الله تعالى نے ابليس كى مہلت طلب كرنے كى درخواست كا مثبت جواب ديا ہے اور لوگوں كو منحرف كرنے كے حوالے سے اسے آزاد چھوڑديا ہے_لئن اخرتن لا حتنكنّ ذريّته ...قال إذهب واستفزز من استطعت منهم

۴_لوگوں ميں لغزش اور انحراف پيدا كرنے كے لئے ابليس كے اوزاروں ميں سے ايك اس كى مخصوص آواز ہے_

واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۵_انسانى روح وجان كا آوازوں اور نغمات كے مد مقابل گہرا اثر لينا _واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۶_نغمات اور شيطانى پروپيگنڈے سے بعض لوگوں كامحفوظ رہنا_استفزز من استطعت منهم بصوتك

۷_ابليس كے پيروكار ،انسانى خصوصيات اور كرامت سے بے بہرہ ہيں اور دائرہ حيوانات ميں داخل ہيں _واستفزز من استطعت منهم بصوتك ''صوت''سے مراد آواز اوربے معنى چيزہے جسے عموماًحيوانوں كوابھارنے كے لئے استعما ل كياجاتا ہے _ پس شيطان كا آواز كے ساتھ تحريك كرنا اس كے پيروكاروں كو حيوانات كى مانند ہونا بتا رہى ہے_

۸_ابليس كے پاس سواروں اور پيادوں كا لشكر ہونا اور وسيع حد تك اور مختلف انداز كے مددگار ہونا_

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

''خيل'' گھوڑے كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد سوار لشكر ہے اور ''رجل'' رجال كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد پيادہ لشكر ہے_

۹_ابليس كے پاس تيزى سے عمل كرنے والى طاقت اور آہستہ مگر ڈنسے مارنے والے عامل موجود ہيں _

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

۱۰_ابليس كے نرم نرم نغموں كا اثر نہ ہونے كى صورت ميں اپنى تمام تر طاقتوں كو استعمال كرنا _واستفزز وأجلب

۱۱_ابليس كا انسانى مال اور نسل كو حرام كاموں كى طرف كھينچنے كى كوشش اور ان كو اپنے مخصوص مقاصد كى

۱۷۸

خاطر استعمال كرنا_وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۲_مال اور اولاد شيطان كے نفوذ كرنے اور انسانى لغزش كے دو اہم مواقع ہيں _وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۳_انسان كے لئے اپنے مال اور اولاد كو شيطانى حملہ سے محفوظ كرنے پر بہت زيادہ حساسيت كى ضرورت_

وشاركهم فى الأموال والأولاد

يہ كہ الله تعالى نے شيطانى نفوذ كاراستہ مال اور اولاد كو شمار كيا ہے_ حقيقت ميں يہ ايك خطرے كا اعلان اور خبردار كرنا ہے كہ وہ كوشش كرے تاكہ وہ دونوں شيطانى دخالت سے محفوظ رہيں _

۱۴_انسان كو اپنے دام ميں پھنسانے كے لئے وعدہ دينا اور آرزئوں ميں ڈالنا 'شيطانى چاليں ہيں _وشاركهم وعدهم

۱۵_ابليس اپنى تمام تر طاقت اور مختلف وسائل سے لوگوں كو منحرف كرنے كى كوشش كرتا ہے_

واستفزز بصوتك وا جلب وشاركهم وعدهم

۱۶_شيطان كے تمام وعدے اور بشارتيں بے بنياد اور فريب ہيں _ومايعدهم الشيطان إلّا غرور ''غرور'' فعل ''غرّ'' كا مصدر ہے جسكا مطلب فريب اور مكر ہے_

۱۷_عن محمد بن مسلم عن أبى جعفر(ع)قال: سا لته عن شرك الشيطان قوله:'' وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: ماكان من مال حرام فهو شريك الشيطان ويكون مع الرجل حين يجامع فيكون (الولد) من نطفته ونطفة الرجل إذا كان حراماً _(۱) محمد بن مسلم روايت كرتے ہيں كہ ميں نے امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام ''وشاركہم فى الأموال والأولاد'' ميں شيطانى شركت كے بارے ميں پوچھا تو حضرت (ع) نے فرمايا وہ جو مال حرام ہے وہ شيطانى شركت كا حصہ ہے اور جب بھى حرام جماع ہو تو شيطان مرد كے ساتھ ہوتا ہے وہ بچہ شيطان اور اس مرد كے نطفہ سے پيدا ہوتا ہے_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) (فى قوله) ''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: إن الشيطان ليجي حتّى يقعد من المرا ة كما يقعد الرجل منها ويحدث كما يحدث وينكح كما ينكح قلت : بأيّ شي : يعرف ذلك؟ قال: بحبناّ وبغضنا، من ا حبّنا كان من نطفة العبد ومن ا بغضنا كان نطفة الشيطان _(۲)

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۹، ح ۱۰۲_ بحارالانوار ج۱۰۱، ص ۱۳۶، ح ۵_

۲) كافى ج ۵، ص ۵۰۲، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۸۳، ح۲۹۱_

۱۷۹

امام صادق(ع) سے اس كلام الہي:''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہى شيطان خواتين پر سوار ہوتا ہے جس طرح مرد،ان پر سوار ہوتے ہيں _ اور وہى كچھ ان سے كرتا ہے كہ جو كچھ مرد كرتے ہيں _ راوى كہتا ہے كہ كس طرح يہ بات جانى جائے گى ؟ حضرت (ع) نے فرمايا : ہمارى محبت اور بغض كے حوالے سے جو بھى ہم سے محبت كرے وہ اپنے والد كے نطفہ سے ہے اور جو ہمارا بغض ركھے وہ شيطان كا نطفہ ہے''_

۱۹_''قال الصادق (ع): من لم يبال وما قيل فيه فهو شرك شيطان، ومن لم يبال أن يراه الناس مسيئاً فهو شرك شيطان، ومن اغتاب ا خاه المؤمن من غيرترة بينهما فهو شرك شيطان، ومن شغف بمحبة الحرام وشهوة الزنا فهو شرك شيطان _(۱) امام صادق (ع) نے فرمايا: جسے يہ پرواہ نہ ہو كہ وہ كيا كہہ رہا ہے يا اس كے بارے ميں كيا كہا جارہا ہے اور وہ كہ جسے خوف نہ ہو كہ لوگ اسے گناہ كرنے كى حالت ميں ديكھيں گے اور وہ جو اپنے مؤمن بھائي كى غيبت كرتا ہے بغير اس كے كہ دونوں ميں دشمنى ہو اور وہ كے جس كے دل ميں حرام كى محبت اور زنا كى شہوت پيدا ہو (يہ وہ امور ہيں كہ) شيطان ان ميں اسكے ساتھ شريك تھا ...''

آرزو:آرزو كے آثار ۱۴

آوازيں :آوازوں كے روحى آثار ۵

آئمہ (ع) :آئمہ(ع) كى ولايت كے آثار۱۸;آئمہ (ع) كے ساتھ كينہ كے آثار ۱۸;

ابليس:ابليس كااختيار ۳;ابليس كا گمراہ كرنا ۲، ۳;ابليس كى آوازيں ۴;ابليس كى كوشش ۱۰، ۱۱، ۱۵;ابليس كى مہلت كى درخواست كا قبول ہونا۳ ;ابليس كے پيروكاروں كا بے اہم ہونا ۷;ابليس كے حدود تسلط ۲;ابليس كے گمراہ كرنے كى روش ۱، ۱۰، ۱۱، ۱۵ ; ابليس كے دام ۴;ابليس كے سپاہيوں كى خصوصيات ۹; ابليس كے سپاہيوں ميں تبديلى ۸

احساسات:احساسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۱

انسان:انسان كى خطائيں ۱۲;انسان ميں اثر لينے كى صلاحےت ۵

حرام كام :حرام كاموں كے ارتكاب كے اسباب ۱۱روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹

شيطان:

____________________

۱) من لاےحضر۵ الفقيہ _ج۴ ، ص ۲۹۹، ح ۸۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۸۳ ح ۲۹۲_

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

قوم لوط كى تاريخ ۴;قوم لوط كى ہلاكت كے اسباب ۴;قوم لوط كے عذاب كے اسباب ۴;قوم لوط كے فساد پھيلانے كے اثرات ۴;قوم لوط كے گناہ كے اثرات ۴

گناہ :گناہ سے اجتناب كے اثرات ۵

گناہگار لوگ:اُن كاعذاب ۸

لوطعليه‌السلام :تاريخ لوطعليه‌السلام ۶،۷; خاندان لوطعليه‌السلام اور گناہ۱;خاندان لوطعليه‌السلام كو پاك قرار ديا جانا ۱،۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات۲خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۳

مفسدين :مفسدين كاعذاب ۸

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۲

آیت ۶۰

( إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ )

علاوہ ان كى بيوى كے كہ اس كے لئے ہم نے طے كردياہے كہ وہ عذاب ميں رہ جانے والوں ميں سے ہوگي_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوي، قوم لوط كے مجرمين اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے والوں ميں سے تھى _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته

۲_ خداوند متعال كى تقدير اور حكم سے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كا قوم لوط كے عذاب ميں گرفتارشدہ لوگوں ميں رہ جانا_

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كوئي شك نہيں كہ تمام مقدرات خدا كے ہاتھ ميں ہيں اور تقدير كا فرشتوں كے ساتھ منسوب ہونا(قدرنا)شايد اس لئے ہو كہ وہ اس تقدير كے اجرا كرنے والے تھے_

۳_فقط پاكيزہ لوگوں سے رشتہ دارى كا تعلق عذاب الہى

۲۶۱

اور بُرائي كے نتائج سے نجات كا سبب نہيں بن سكے گا_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۴_ انسان اپنے اجتماعى ماحول اور موثر علل واسباب كے مقابلے ميں مجبور نہيں بلكہ اپنى سرنوشت كے تعين ميں خود مختار ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كو لوط كى بد كار قوم كے ساتھ ہم نشينى اختيار كرنے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى بد كاروں كى ہم نشينى اختيار كرنے يا نہ كرنے ميں مختار تھى اوروہ اپنے اپ كو الودہ ہونے سے بچا سكتى تھى _ورنہ اُس كا عذاب غير معقول ہوتا كہ جو حكمت خدا وند سے بعيد ہے

۵_قوم لوط كى سر زمين ميں ہى اُن پر عذاب الہى نازل كيا گيا ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

(غابر ين كے مفرد) ''غابر'' كا لغوى معنى ، باقى اور بچ جانے والا ہے اور باقى رہ جانے والوں سے مراد، لوط كے عام لوگ ہيں سوائے ال لوط كے_كہ جو شہر ميں رہ گئے تھے اور عذاب الہى نے اُن كو اليا تھا_

۶_فرشتے ،خداوند متعال كے اوامر اور مقدرات كو انجام دينے اور اجرا كرنے والے ہيں _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كو ئي شك نہيں كہ امور كى تقدير خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے اس كے باوجود خداوند متعال اس كى نسبت فرشتوں كى طرف دے رہا ہے(قالوا___قدرنا)اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے الہى اوامر اور مقدرات كے انجام دينے اور اُنہيں اجرا كرنے والے ہيں _

۷_پاكيزہ لوگوں كے گھرانے ميں بھى كفر و نفاق اور حق ناپذيرى و بُرائي كے نفوذ كا امكان _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۸_بيوى ،مرد كى ال و خاندان كا جز ہے_ء ال لوط ...الّا امرا ته

۹_صرف پاكيزہ لوگوں كے ساتھ رشتہ دارى كا تعلق ركھنا ،پاكى اور اچھائي كى دليل نہيں _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے اوامر كو اجرا كرنے والے ۶;الله تعالى كے مقدرات۲

انسان :انسان كا اختيار ۴

۲۶۲

پاكيزہ لوگ :اُن كے ساتھ رشتہ دارى كا كردار ۳;اُن كے ساتھ رشتہ دارى كے اثرات۹;اُن كے گھرانے كى حق ناپذيرى كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں بُرائي كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں كفر كا امكان۷

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامتيں ۹

جبر و اختيار :۴

خدا كے كارندے :۶

سر زمينيں :قوم لوط كى سر زمين پر عذاب ۵

شريك حيات :شريك حيات كى خاندانى حيثيت ۸

عاقبت:عاقبت پر اثرا نداز ہونے والے عوامل ۴

عذاب :اہل عذاب ۱،۲

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱،۵;قوم لوط كے عذاب كا مكان ۵

گھرانہ :گھرانے كى حدود ۸

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى بيوى كا عذاب۱;لوطعليه‌السلام كى بيوى كا گناہ ۱; لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كا سر چشمہ ۲;لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كى تقدير ۲

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۶

آیت ۶۱

( فَلَمَّا جَاء آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ )

پھر جب فرشتے آل لوط كے پاس آئے _

۱_قوم لوط كے عذاب پر مامور فرشتے، مہمان كى حيثيت سے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كے پاس ائے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...فما خطبكم ا يّهاالمرسلون ...فلمّا جاء آل لوط

۲۶۳

المرسلون

''المرسلون'' ميں الف و لام عہد ذكرى كے لئے ہے اور اُن انے والوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے اور جنہوں نے قوم لوط كے عذاب كا تذكرہ كيا تھا (قال فما خطبكم ا يّھا المرسلون)ايت ۵۷) اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس بھى ائے تھے _ياد رہے كہ ايت ۶۸ بھى اسى نكتے كى تائيدكرتى ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ،خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور توجہ سے بہرہ مند تھا_

فلمّا جاء آل لوط المرسلون

نہ فقط خود حضرت لوطعليه‌السلام بلكہ ان كے خاندان كے پاس فرشتوں كا مہمان كى حيثيت سے انا،اُن كے خاندان پر خدا كى خصوصى عنايت و توجہ اور اُن كے بلند مقام و مرتبے كى نشاندہى كرتا ہے_

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے۲

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱; لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان ; پرملائكہ كا داخل ہونا ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان كے فضائل۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۲

( قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ )

اور لوط نے كہا كہ تم تو اجنبى قسم كے لوگ معلوم ہوتے ہو_

۱_فرشتے، حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس گروہ كى صورت اور اجنبى مردوں كى شكل ميں ائے تھے_قال انكم قوم منكرون

'' قوم '' لغوى لحاظ سے مردوں كے ايك گروہ كو كہتے ہيں (مفردات راغب )''انكم '' اور ''منكرون'' كى ضميروں كا جمع مذكر كى صورت ميں انا ،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے پاس فرشتوں كے انے كے بعد اُن سے اپنا تعارف كرانے كا تقاضا كيا _

۲۶۴

قال انكم قوم منكرون

مندرجہ بالا عبارت اگر چہ ايك قسم كى خبر ہے ليكن اپنا تعارف كرانے كى درخواست كے بارے ميں ايك كنايہ ہے _بعد والى ايت ميں ملائكہ كا جو جواب ايا ہے اُس سے بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے_

۳_حضرت لو طعليه‌السلام كا علم محدود تھا_قال انكم قوم منكرون

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ فرشتوں كى براہ راست گفتگو_قال انكم قوم منكرون _قالو

۵_فرشتوں كے لئے جسمانى صورت اور انسان كيلئےقابل رئويت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _قال انكم قوم منكرون

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲;حضرت لوطعليه‌السلام پر ملائكہ كے وارد ہونے كى كيفيت ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۱،۵;ملائكہ كى رئويت ۵

آیت ۶۳

( قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ )

تو انھوں نے كہا ہم وہ عذاب لے كر آئے ہيں جس ميں آپ كى قوم شك كيا كرتى تھى _

۱_ قوم لوط پر خدا كے عذاب (استيصال)كے نزول كے يقينى ہونے اور اُس كے مقررہ وقت كے اپہنچنے كا پيغام، حضرت لوطعليه‌السلام تك فرشتوں كے ذريعے پہنچايا گيا _قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام ، جب اپنے پاس انے والے فرشتوں كوپہچان نہ سكے تو فرشتوں نے اپنے اپ كو الہى نمائندوں كى حيثيت سے تعارف كرايا_قال انكم قوم منكرون _قالوا بل جئنك بما كانو

۲۶۵

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم پر عذاب الہى كے انے سے پہلے ہى اُسے اس قسم كى عاقبت كے بارے ميں خبر دار كيا ہوا تھا_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

جملہ ''بما كانوا فيہ يمترون'' ميں '' ما '' سے عذاب مراد ہے _بنا بريں عذاب الہى كے بارے ميں قوم لوط كا شك و ترديد اس بات كو ظاہر كرتا ہے اُنہيں عذاب الہى كے بارے ميں خبردار كيا گيا تھا اور كافى حد تك اُن پراتمام حجت كر دى گئي تھي_

۴_قوم لوط ،اپنے اوپر عذاب الہى كے بارے ميں حضرت لوطعليه‌السلام كے خبردار كيے جانے كے متعلق ہميشہ شك وترديد ميں رہتى تھى اور اس پر ايمان نہيں ركھتى تھي_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۵_ الہى وعدوں اور انبياء كرامعليه‌السلام كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اُس ميں مسلسل شك و ترديد ميں رہنے كا نتيجہ عذاب الہى ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

فعل مضارع ''يمترون''سے پہلے فعل ''كانوا'' كا انا، مطلب كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۶_فرشتے، قوم لوط پر عذاب الہى كے حكم كو اجرا كرنے والے تھے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۷_اُمتوں پر اتمام حجت كے بعد خدا كا عذاب ، (استيصال) نازل ہوتا ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۸_ قوم لوط پر خدا كا عذاب (استيصال)، حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اُن پر اتمام حجت كے بعد نازل ہوا تھا _

قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۹_'' قال ا بوجعفر عليه‌السلام فى قوله:''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه يمترون'': ''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه ''قومك من عذاب الله ''يمترون'' . ..;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا كے فرشتوں نے كہا : (ہم قوم ناشناس نہيں ہيں )بلكہ ہم اپعليه‌السلام كے پاس ائے ہيں تاكہ عذاب الہى كو لائيں جس ميں اپعليه‌السلام كى قوم شك و ترديدكر رہى ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا ضابطے و قاعدے كے مطابق ہونا ۷،۸;الله تعالى كے وعدوں ميں شك كے اثرات ۵

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰;نور الثقلين ،ج ۲، ص ۳۸۳ ،ح۱۶۵_

۲۶۶

انبياء :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۵

خدا كے رسول :۹

روايت :۹

عذاب :اہل عذاب پر اتمام حجت ۷;عذاب استيصال ۷،۸;عذاب كے اسباب ۵

قوم لوط :عذاب قوم لوط ۶;قوم لوط پر اتمام حجت ۸;قوم لوط كا شك ۴،۹;قوم لوط كو ڈرايا جانا۳،۴;قوم لوط كے عذاب كا ابلاغ ۱;قوم لوط كے عذاب كى حتميت ۱

لوطعليه‌السلام :حضرت لوط پر اتمام حجت ۳،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳;حضرت لوط كے انذار ۴; حضرت لوط كے پاس ملائكہ كا انا۲;لوط كے ڈرائے جانے ميں شك ۴

ملائكہ :ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۱،۲;ملائكہ كا عذاب ۱،۲ ،۶، ۹; ملائكہ كى ذمہ دارى ۶

آیت ۶۴

( وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ )

اب ہم وہ برحق عذاب لے كر آئے ہيں اور ہم بالكل سچے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كے حضور فرشتوں كاقوم لوط پرقطعى طور پر عذاب( استيصال) نازل ہونے كى تاكيد كرنا_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

''بالحق'' برحق اور سچى خبركو كہتے ہيں _اور اس خبر حق سے عذاب الہى مراد ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے ايك بر حق پيغام اور قابل تحقق حكم لےكر ائے تھے_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

ايت كا ذيل كہ جو سچائي كى تاكيد ہے، اس بات كا قرينہ ہے كہ'' بالحق '' سے برحق خبر و پيغام مرادہے_

۳_قوم لوط كا عذاب ،حق كى بنياد پر تھا_وا تينك بالحقّ

۲۶۷

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''بالحق '' سے عذاب مراد ہو اور عذاب كے بارے ميں ''حق ''كى تعبير لانا،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

خدا كے كارندے:۲

قوم لوط :قوم لوط كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم لوط كے عذاب كى حقانيت ۳

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱;ملائكہ كا حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انا ۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱ ; ملائكہ كى ذمہ داري۲

آیت ۶۵

( فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ )

آپ رات اپنے اہل كولے كر نكل جائيں اور خود پيچھے پيچھے سب كى نگرانى كرتے چليں اور كوئي پيچھے كى طرف مڑ كر بھى نہ ديكھے اور جدھر كا حكم ديا گياہے سب ادھر ہى چلے جائيں _

۱_فرشتوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا كہ وہ عذاب الہى سے نجات پانے كى خاطر رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد اپنے خاندان كو شہر سے نكال كر لے جائيں _فاسر باهلك بقطع من اليل

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كوعذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے اپنى نگرانى ميں اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا_فاسر باهلك ___ واتبع ادبرهُم

ہوسكتا اپنے خاندان كے پيچھے چلنے ( واتبع ادبرھُم)سے اُن كو اپنى نگرانى ميں نكالنا مراد ہو كہ مبادا كو ئي شہر كى جانب دوبارہ لوٹ نہ ائے اور شہر سے نكلنے پر راضى نہ ہو _بعد والا جملہ ( ولا يلتفت منكم___ ) بھى اس بات كى تائيد كر رہا ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كو مامور كيا گيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے كے ساتھ ساتھ خود بھى اُن كے پيچھے چل پڑيں _

فاسر باهلك___ واتبع ادبرهُم

۲۶۸

۴_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كے خاندان كوعذاب كے خطر ے سے دوچار شہر كى طرف واپس لوٹنے سے منع كيا _فاسر باهلك___ ولا يلتفت منكم واحد

شہر سے نكلنے كے فرمان ( فاسر باھلك ) كے قرينے سے ،ايت ميں التفات اور توجہ سے مراد ايسے شہر كى طرف واپس پلٹنا ہے كہ جہاں وہ لوگ ساكن تھے_

۵_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كاپورا خاندان ايك ساتھ شہرسے لوگوں كى نظروں سے اوجھل وخفيہ طريقے اور سرعت كے ساتھ نكلا تھا_فاسر باهلك بقطع من اليل ___ وامضُو ا حيث تومرون

اپنے خاندان كے شہر سے نكلنے كے دوران حضرت لوطعليه‌السلام كى اُن پر نظارت ( واتبع ادبرھُم ) سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ ايك محدود وقت ( بقطع من اليل ) ميں اكٹھے اور سرعت كے ساتھ نكلے تھے _اور رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد نكلنا ظاہر كرتا ہے كہ اُن كا يہ عمل خفيہ تھا_

۶_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كا خاندان مامور تھا كہ وہ فقط اُسى مقام كى طرف چليں جو اُن كے لئے تعيين كيا گيا تھا لہذا وہ كسى دوسرے مقام كو انتخاب كرنے كا حق نہيں ركھتے تھے_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

۷_قوم لوط كا عذاب، شہر ميں ساكن تمام لوگوں كو شامل تھا_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام كو اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو بھى شہر ميں رہتا وہ عذاب الہى سے دو چار ہو جاتا_

۸_قوم لوط كا عذاب ،غفلت كى حالت ميں اور اُن كى اطلاع كے بغير تھا _فاسر باهلك ___ ولا يلتفت منكم احد

يہ كہ ملائكہ نے حضرت لوطعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے رات كے وقت نكال كر لے جائيں اور اُن كى نگرانى كريں تاكہ اُن ميں سے كوئي بھى واپس نہ لوٹے _يہ شايد اس لئے تھا كہ قوم لوط ميں سے كسى كو نزول عذاب كا پتہ نہ

۲۶۹

چلے_

۹_عذاب الہى كے مستحقين كے ساتھ رہنا، انسان كو اُنہى كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطر ے سے دوچار كر ديتا ہے_فاسر باهلك___ولا يلتفت منكم احد

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ واپس نہ لوٹنے كے حكم كا مقصد يہ تھا كہ سرزمين قوم لوط ميں انے والے عذاب ميں گرفتار ہونے سے بچا جائے_

۱۰_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...''فلما جاء ال لوط المرسلون'' ...قالوا ...''فا سر با هلك'' يالوط اذا مضى لك من يومك هذا سبعة ا يام ولياليها(بقطع من الليل'' اذا مضى نصف الليل '' وامضوا) من تلك الليلة ''حيث تو مرون '' ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:جب خدا كے فرشتے خاندان لوطعليه‌السلام كے پاس ائے تو اُنہوں نے كہا:___اے لوطعليه‌السلام اج سے سات دن رات گذرنے كے بعد ادھى رات كے وقت تم اپنے خاندان كو اس سر زمين سے نكال كر لے جائو ...اور اُس رات تمہيں جہاں كا حكم دياگيا ہے وہاں چلے جائو ...''

۱۱_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام : ان الله تعالى لمّا ا راد عذابهم(قوم لوط) ...بعث اليهم ملائكة ...وقالواللوط: ا سربا هلك من هذه القرية الليلة فلمّا انتصف الليل سار لوط ببناته ..;(۲) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقو ل ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''جب خداوند متعال نے قوم لوط كے عذاب كا ارادہ كيا تو فرشتوں كو اُن كى جانب بھيجا اُنہوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا :اج رات اپنے گھرانے كو اس علاقے سے نكال كر لے جائو ...جب ادھى رات ہو گئي تو اپعليه‌السلام اپنى لڑكيوں كے ساتھ اس علاقے سے نكل گئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كے نواہى ۴

روايت :۱۰،۱۱

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين سے ہجرت ۱،۳

عذاب :عذاب كا پيش خيمہ ۹;عذاب سے نجات ۱،۲، ۳; اہل عذاب كے ساتھ ہم نشينى ۹

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰; نور الثقلين ،ج۲،ص۳۸۳،ح۱۶۵_

۲) علل الشرائع ،ص۵۵۰،ح۵،ب ۳۴۰; نور الثقلين ، ج۲،ص۳۸۴،ح۱۶۶_

۲۷۰

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۷،۸;قوم لوط كا عذاب ۱۰، ۱۱; قوم لوط كى غفلت ۸;قوم لوط كے عذاب كى وسعت ۷;قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۸

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۰ ،۱۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كو نہى ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كى رات كے وقت ہجرت ۱، ۳،۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲،۳،۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى نجات ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى نظارت ۲ ;حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كا راستہ ۶ ، ۱۰;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى نجات ۱،حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى امنيت ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ذمہ دارى ۶ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى رات كو ہجرت ۱،۲، ۳ ، ۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كا راستہ ۶،۱۰

ملائكہ :ملائكہ كے تقاضے ۱;عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۶

( وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ )

اور ہم نے اس امر كا فيصلہ كرلياہے كہ صبح ہوتے ہى اس قوم كى جڑيں تك كاٹ دى جائيں گى _

۱_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كو پہلے سے ہى اُن كى قوم پر عذاب نازل كرنے كے فيصلے سے اگاہ كر ديا تھا_

وقضينا اليه ذلك الا مر

'' قضينا ''كا '' الى '' كى طرف متعدى ہونا ، ''اوحينا '' كا معنى ديتا ہے _بنابريں جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا معنى يہ ہو جائے گا :ہم نے اس امر(عذاب) كو اُس (لوطعليه‌السلام ) كى طرف وحى كيا اور اُسے اس سے اگاہ كيا_

۲_قوم لوط كا عذاب ،بہت ہى خوفناك اور شديد عذاب تھا_وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۲۷۱

جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا مبہم صورت ميں انا اور اُس كا جملہ ''ا ن دابر ...'' كے ذريعے تفسير كرنا، اسى طرح كلمہ ''ذلك''كہ جو دور كے لئے اشارہ ہے ،مندرجہ بالا مطلب كى حكايت كرتا ہے_

۳_قوم لوط كى نسل ،عذاب الہى كے ذريعے قطع اور ختم ہو گئي تھي_وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

''دابر''كا معنى اخر ہے _(مفردات راغب) اور جملہ ''دابر ھولاء مقطوع''سے قوم لوط كے اخرى فرد كا نابود ہونا مراد ہے_كہ جو طبعاً اُن كى نسل كے قطع ہو جانے پر دلالت كرتا ہے_

۴_قوم لوط كى ہلاكت اور عذاب ،صبح كے وقت وقوع پذير ہوا تھا_ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۵_معاشرے ميں جرم و جنايت كا پھيل جانااُس كے انحطاط اور زوال كا باعث بنتا ہے_

انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

يہ كہ قوم لوط كے لئے عذاب لانے والے ملا ئكہ، حضرت لوطعليه‌السلام كو بتاتے ہيں كہ''ا ن دابر ھو لاء مقطوع مصبحين''يعنى اس قوم كى نسل قطع ہو جائے گي_اور وہ يہ نہيں كہتے كہ گناہگاروں كى نسل قطع ہو گى _اسى طرح بعد والى ايت ميں تمام اہل شہر كے ''انے''كى خبر دى جارہى ہے (وجاء ا هل المدينة )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كے تمام لوگ گناہ سے الودہ تھے _نيز اُن كے بارے ميں ''مجرم ''كى تعبير اور حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كے علاوہ اُن كے پورے خاندان كى نجات بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۶_خداوند متعال گناہ اور بُرائيوں ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كو نابود كر كے انسانى معاشروں كى حالت اور اُن كے دوام كوتہ وبالا كر ديتا ہے_انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ...وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع

اجتماعى تحولات:اُن كا سر چشمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۶;الله تعالى كے مقدرات ۱

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كا سر چشمہ ۱

ظلم :ظلم پھيلنے كے اثرات ۵;ظلم كے اجتماعى اثرات ۵

عذاب :صبح كے وقت عذاب ۴;عذاب كے مراتب ۲

قضا و قدر :۱

۲۷۲

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۳،۴;قوم لوط كى نسل كا قطع ہوجانا ۳;قوم لوط كے عذاب كى شدت ۲;قوم لوط كے عذاب كى تقدير ۱;قوم لوط كے عذاب كا وقت ۴; قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۲،۳

گناہ :گناہ پھيلنے كے اثرات ۵;گناہ كے اجتماعى اثرات ۵

معاشرہ:اجتماعى افات كى شناخت ۵;بُرے معاشروں كى ہلاكت۶معاشروں كے انحطاط كے عوامل ۵ ; معاشروں كے انقراض كا سر چشمہ ۶

آیت ۶۷

( وَجَاء أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ )

اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں كو ديكھ كر خوشياں مناتے ہوئے آگئے _

۱_قوم لوط كے لوگ ،حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر مہمانوں كى امد سے اگاہ ہونے كے بعد خوشياں مناتے ہوئے اُن كے گھر كى طرف دوڑ پڑے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے زمانے ميں شہر اور شہرى تمدن كا موجود ہونا _وجاء ا هل المدينة

۳_قوم لوط ،جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستى ) كو اچھا سمجھتى تھى اور اُن كى طرف بہت شديد رجحان ركھتى تھى _وجاء ا هل المدينة يستبشرون

حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى امد كا سن كر قوم لوط كا خوشياں منانا اور خوشى كا اظہار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ لوگ جنسى تجاوز سے خوش ہوتے تھے اور اُسے ايك اچھاعمل جانتے تھے _ياد رہے كہ سورہ ''ھود'' كى ايت ۷۸ نيز بعد والى ايا ت (۶۸،۶۹ ،۷۱) ميں جو اشارے موجود ہيں ،ان كے مطابق وہ جنسى انحراف سے الودہ قوم تھي_

۴_جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستي)قوم لوط كے درميان رائج اور عام فعل تھا_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون

'' ا هل المدينة '' كے انے كى تصريح كہ جو سب لوگوں كو شامل ہے سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے _

۲۷۳

تمدن :تاريخ تمدن ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كا قصہ ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے دوران كا تمدن ۲;حضرت لوط ے دوران كى شہر ى زندگي۲

قوم لوط :قوم لوط اورملائكہ ۱;قوم لوط كا جنسى انحراف ۳ ، ۴ ; قوم لوط كى بصيرت ۳ ; قوم لوط كى تاريخ ۳ ،۴;قوم لوط كى خوشي۱;قوم لوط كے رجحانات ۳; قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;قوم لوط ميں لواط ۳، ۴ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۳،۴

آیت ۶۸

( قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارے مہمان ہيں خبردار ہميں بدنام نہ كرنا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى طرف سے اپنے مہمانوں كو خطرے ميں ديكھ كر اُنہيں اپنے مہمانوں كوہر قسم كا ضرر پہنچانے سے روكا_وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۲_ہر قسم كے خطرے اور تجاوز سے مہمانوں كى حفاظت كرنا اور اُن كى حرمت كا خيال ركھنا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كواپنے مہمانوں كو ضرر پہنچانے سے روكنے كے لئے اُن كے مہمان ہونے كى ياد دہانى كرائي _اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذكيا جا سكتا ہے_

۳_مہمان كااحترام اور اُس كى حرمت كا خيال ركھنا ،قوم لوط كے درميان رائج رسوم ميں سے تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں پر لوگوں كے تجاوز كو روكنے كے لئے اُنہيں ''مہمانوں '' كے عنوان سے پكارا ہے اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ مہمانوں كے احترام كى رسم سے اشنا تھے_

۴_مہان كى بے حرمتى اور اہانت ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كاجملہ'' فلا تفضحون'' (يعنى مجھے شرمندہ نہ كرو)كے ذريعے اپنى قوم سے اپنے مہمانوں كى ہتك حرمت سے پرہيز كرنے كى درخواست كرنا،مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۲۷۴

۵_قوم لوط كاحضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كے ساتھ رويہّ ، توہين اميزاور بے عزتى پر مبنى تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۶_دوسروں كے مہمانوں كے ساتھ بے احترامى كا رويہ اختيار كرنا، ايك ناپسنديدہ اور ممنوع فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۷_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے بارے ميں اپنى قوم كى بُرى نيت اور تجاوز كے ارادے سے اگاہ تھے جس كى وجہ سے وہ بہت زيادہ پريشان تھے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر لوگوں كے اكٹھے ہوجانے كے بعد حضرت كا اُن كو بغير كسى وضاحت كے ،شرم اور فعل ا نجام دينے سے روكنا، اس نكتے كى حكايت كرتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام اُن كے قصد وارادے سے باخبر تھے_

۸_لواط اور ہم جنس پرستى جيسا شنيع اور ناپسنديدہ فعل ، رسوائي اور شرمسارى كا باعث ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۹_حضرت لوطعليه‌السلام اپنى قوم كى جانب سے بُرے ارادے كے ظاہرہونے تك فرشتوں سے نااگاہ تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى جانب سے مہمانوں كے ساتھ زيادتى كا خطرہ محسوس كرتے ہى پريشانى كے عالم ميں فرشتوں كو مہمان كے طور پر متعارف كرايا ہے _اس سے ظاہر ہوتا ہے اپعليه‌السلام اس وقت تك فرشتوں كو نہيں پہچان سكے تھے_

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كاعلم ۷ ; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى پريشانى ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۹ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى توہين ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۱

رسوائي :رسوائي كے عوامل ۸

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوطعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱،۵،۷;قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان ۳;قوم لوطعليه‌السلام كو نہى ۱;قوم لوطعليه‌السلام كى اہانتيں ۵;قوم لوطعليه‌السلام كى بُرى نيت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى

۲۷۵

رسوم ۳

لواط:لواط كے اثرات ۸

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان:مہمان كااحترام ۳;مہمان كى توہين كرنے پر سر زنش ۶;مہمان كى توہين كے اثرات ۴; مہمان كے احترام كى اہميت ۲;مہمان كے دفاع كى اہميت

مہمان نوازى :مہمان نوازى كے اداب ۲

ميزبان :ميز بان كى توہين ۴

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پر ستى كے اثرات ۸

آیت ۶۹

( وَاتَّقُوا اللّهَ وَلاَ تُخْزُونِ )

اور اللہ سے ڈرو اور رسوائي كا سامان نہ كرو_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مہمانوں كے ساتھ زيادتى كرنے پر تقوى الہى اختيار كرنے كى دعوت دي_

واتقوا الله

۲_تقوى الہى ،فحشاء كے ارتكاب اور جنسى انحرافات (لواط و ہم جنس پرستى ) سے الودہ ہونے سے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا خطرہ ديكھ كر اُنہيں تقوى اختيار كرنے كى دعوت دى ہے اس سے ظاہر ہوتاہے كہ تقوى ميں ايسا اثر بھى ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا ارادہ ديكھ كر اُنہيں ہر ايسے فعل سے منع كيا ہے جو اُن كى ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_ولا تخزون

۴_تقوى الہى ،دوسروں كے حقوق ضائع كرنے اور اُن كى عزت و ابرو خراب كرنے كے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون

۵_ہم جنس پرستى جيسا ناپسنديدہ اور شنيع فعل ،ذلت و خوارى كا باعث ہے_

۲۷۶

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۶_ميزبان كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كے تجاوز كے مقابلے ميں مہمان كا دفاع كرے اور اُس كے احترام كى حفاظت كرے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۷_مہان كى بے حرمتى اور توہين ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۸_دوسروں كے مہمانوں كى توہين اور بے احترامى ،ايك ناپسنديدہ اور تقوى سے عارى فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۹_اپنى حرمت و ابرو كى حفاظت اور شرافت و عزت كا دفاع ،ايك ضرورى و شائستہ فعل ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

۱۰_اقوام كااچھا يا بُرا كردار اُن كے رہبروں كى سر فرازى يا شرمسارى كا باعث بنتا ہے_

فلما جاء ال لوط المرسلون ...وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع ...قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ خداوند متعال كى طرف سے قوم لوط كے عذاب كا اعلان كرنے كے لئے فرشتے حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر ائے تھے اور حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو شرمندگى كا باعث بننے والے فعل سے منع كيا تھا _اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہاں حضرت لوطعليه‌السلام كواپنے معاشرے كے رہبر كى حيثيت سے ديكھا گيا ہے _

۱۱_اپنى عزت و شرافت اور اپنے مقام و حيثيت كى حفاظت و دفاع ،انسان كى فطرى خصلت ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كو لوگوں كے تجاوز سے بچانے كے لئے اُن سے درخواست كى وہ اس فعل كے ذريعے اُنہيں شرمسار اور ذليل نہ كريں (فلا تفضحون ولا تخزون ) اس سے معلوم ہوتا ہے متجاوزين بھى اپنى عزت و ابرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت ديتے تھے ورنہ حضرت لوطعليه‌السلام كا اس قسم كے حربے سے تمسك كرنا كوئي عقلانى فعل نہ ہوتا _

ابرو :حفظ ابرو كا فطرى ہونا ۱۱;حفظ ابرو كى اہميت ۹ ; ہتك ابرو كے موانع ۴

۲۷۷

اپنا اپ :اپنے اپ كے دفاع كى اہميت ۹

اقوام :اقوام كے عمل كے اثرات۱۰

انسان :انسان كى فطريات ۱۱

تقوى :بے تقوى ہونے كے اثرات ۸;تقوى كى دعوت ۱ ; تقوى كے اثرات ۲،۴

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے موانع ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱ ، ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كى ذلت سے نہى ۳; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۳

حقوق :حقوق كے ضائع ہونے كے موانع ۴

ذلت :ذلت كے عوامل ۵

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

فحشاء :فحشاء كے موانع ۲

قائدين :قائدين كى ذلت كے عوامل ۱۰;قائدين كى عزت كے عوامل ۱۰

قوم لوط :قوم لوط كو دعوت ۱;قوم لوط كو نہى ۳

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان :مہمان كادفاع ۶;مہمان كى توہين پر سرزنش ۸; مہمان كى توہين كے اثرات۷;مہمان كے احترام كى اہميت۶

ميزبان :ميزبان كى توہين ۷;ميزبان كى ذمہ دارى ۶

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۵

۲۷۸

آیت ۷۰

( قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا ہم نے آپ كو سب كے آنے سے منع نہيں كردياتھا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كو اجنبى مہمانوں كى پذيرائي كرنے اور اُن كى حمايت كرنے كى وجہ سے اپنى قوم كى سرزنش كا سامنا كرنا پڑا_قال ان هو لاء ضيفي ...قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے دفاع كى خاطر اپنى قوم كے اعتراض كا نشانہ بنے _

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم نے اُنہيں ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي اور حمايت كرنے سے منع اور خبردار كيا ہوا تھا_

قال ان هو لاء ضيفي قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۴_قوم لوط نے حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اپنى قوم

كوابرو ريزى سے اجتناب كرنے كى درخواست كے جواب ميں خود اپعليه‌السلام ہى كو اصلى قصور وار ٹھرايا _

فلا تفضحون ولا تخزون_قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى جانب سے ابرو ريزى نہ كرنے پر مبنى درخواست كے جواب ميں كہا:ہم نے تجھے پہلے سے ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي كرنے سے منع كيا ہوا تھا ،اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ اس طرح كى باتيں كر كے خود حضرت لوطعليه‌السلام ہى كو اصلى قصووار ٹھرانا چاہتے تھے_

۵_قوم لوط ،حضرت لوطعليه‌السلام كو دوسرى قوموں سے روابط و تعلقات قائم كرنے سے منع اور خبردار كرتى تھى _

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۶_حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر ميں مختلف علاقوں ،شہروں اور گوناں گوں اقوام كے لوگوں كا انا جانا تھا_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

''عالم '' كا معنى تمام مخلوق يا مخلوقات كا ايك گروہ ہے _دنيا كى تمام موجودات و اصناف كو شامل كرنے اور استغراق كا معنى بيان كرنے كى خاطر اُسے جمع كے صيغے (عالمين) كے ساتھ لايا گيا ہے اور اس ايت ميں اس سے دور و نزديك كے تمام قبائل واقوام كے سب لوگ مرادہيں _

۲۷۹

۷_اپنى قوم كے درميان حضرت لوطعليه‌السلام كى حيثيت كمزور تھى اور وہ لوگ اپعليه‌السلام كے بارے ميں گستاخى كرتے تھے_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كو دوسروں سے روابط برقرار كرنے سے منع كيا ہواتھا اور جب اپعليه‌السلام نے اس نہى كى خلاف ورزى كى تو وہ اپنى قوم كے عتاب واعتراض كا نشانہ بنے _اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۸_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...وكان لوط رجلاً سخياً كريماً يقرى الضيف اذا نزل به ويحذرهم قومه، قال: فلمّا را ى قوم لوط ذلك منه قالوا له: انا ننهاك عن العلمين لا تقرى ضيفاً ينزّل بك، ان فعلت فضحنا ضيفك الذى ينزل بك وا خزيناك ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:حضرت لوط عليہ السلام سخاوت مند اور بزرگوار انسان تھے اور جو بھى مہمان اُن كے پاس اتا وہ اُس كى پذيرائي كرتے تھے اور اُسے اپنى قوم سے بچاتے تھے_(پھر)امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :جب قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى يہ مہمان نوازى ديكھى تو اپعليه‌السلام سے كہا : ہم نے تجھے ہر قسم كے مہمان كى پذيرائي سے منع كيا ہوا تھا اور ہم نے تجھے كہا تھا كہ جو بھى مہمان تيرے پاس ائے اُس كى پذيرائي نہ كرنا اور اگر تو نے اُن كى مہمان نوازى كى تو ہم تيرے مہمانوں كو رسوا اور تجھے ذليل و خوار كريں گے_''

روايت :۸

قوم لوط :قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱،۴ ،۵، ۸; قوم لوط اور مہمان ۳;قوم لوط كا اعتراض ۲;قوم لوط كى بصيرت ۴;ئقوم لوط كى سرزنشيں ۱;قوم لوط كى گستاخى ۷ ;قوم لوط كے نواہى ۳،۵،۸

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام پر اعتراض ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كا اجتماعى مقام ۷;حضرت لوطعليه‌السلام كا ضعف ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كا عوامى ہونا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲ ،۳، ۴ ،۵،۶،۷،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۳، ۵ ، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب رجوع ۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى سخاوت ۸;حضرت لوطعليه‌السلام كى سرزنش ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۱،۲، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى ہتك عزت ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر كا كردار ۶

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح ۴، ب۰ ۳۴ ; نور الثقلين، ج۲، ص۳۸۲، ح۱۶۵_

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945