تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247312 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

شيطان سے بچنا ۶;شيطان كا گمراہ كرنا ۶، ۶ ۱ ; شيطان كى بشارتوں كا باطل ۱۶;شيطان كے تسلط سے جنگ كرنا ۱۳;شيطان كے دام۱۱،۱۲، ۱۴; شيطان كے گمراہ كرنے كى روش ۱۴;شيطان كے گمراہ كرنے كے اسباب ۱۲;شيطان كے وعدوں كا باطل ۶ ۱ ;شيطان كے وعدے ۱۴;شيطانى شركت ۱۷،۱۸، ۱۹

فرزند:فرزند كى حفاظت ۱۳فرزند كا كردار ۱۲

كرامت:كرامت سے محروم لوگ ۷

مال:مال كى حفاظت ۱۳;مال كا كردار ۱۲

آیت ۶۵

( إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلاً )

بيشك ميرے اصلى بندوں پر تيرا كوئي بس نہيں ہے اور آپ كا پروردگار ان كى نگہبانى كے لئے كافى ہے (۶۵)

۱_الله تعالى كے مقرب بندے، شيطان كے تسلّط سے محفوظ ہيں _إن عبادى ليس لك عليهم سْلطانا

۲_الله تعالى كے حقيقى بندوں پر تسلّط كے ليے شيطان كى مختلف چاليں ناكام ہيں _

واستفزز وا جلب عليهم وشاركهم وعدهم إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۳_شيطان كى پيروي، الله تعالى كى عبوديت سے خارج ہونا ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ ''عباد'' كو ''ي'' متكلم كى طرف نسبت دينا شايد اس نكتہ كو بيان كر رہا ہو كہ نسل آدم (ع) سے ايسے لوگ بھى ہيں كہ ابليس جن پر تسلط نہيں ركھ سكے گا _ يہ اس بات سے حكايت ہے كہ الله تعالى كى بندگى انسان كو ابليس كے تسلط سے نجات دلاتى ہے اور شيطان كى پيروى انسان كو عبوديت كے وصف سے خارج كرتى ہے_

۴_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، بہت بلند اور مستحكم مقام ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ''عبادي'' كو كسى اور صفت كى جگہ استعمال كرنا اور يہ بتانا كہ شيطان ايسى صفات كے حامل لوگوں پر تسلط نہيں پاسكتا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۵_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، شيطانى وسوسوں اور لشكر كشيوں كے مد مقابل انسانوں كا بيمہ اور انہيں طاقت بخشنے والى ہے _لأحتنكن ذريّتة إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۱۸۱

۶_تمام انسانوں كى نسبت الله تعالى كے محفوظ بندوں كى تعداد كاكم ہونا _لأحتنكن ذريّتة إلّا قليلاً إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ''ان عبادى ليس لك عليهم سلطانا'' اس جملہ''الاّ قليلاً'' كو بيان كرنے كى مانند ہے _ يعنى يہ كہ شيطان نے كہا: سوائے تھوڑے لوگوں كے سب كو گمراہ كرونگا تو الله تعالى نے اس كى كلام كے مستثنى لوگوں كو بيان كيا ہے_

۷_الله تعالى كا سب لوگوں كے لئے كارساز اور حامى ہونا كافى ہے اس كے علاوہ كسى دوسرے كى ضرورت نہيں ہے_

وكفى بربك وكيلا

۸_الله تعالى كے مقرب بندوں كو شيطانى وسوں اور فساد كے مد مقابل الہى حمايت(حفاظت اور كارساز ہونا) حاصل ہے_

واستفزز من استطعت إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

''وكفى بربك وكيلاً'' عبارت''ان عبادى '' كے لئے علت ہوسكتا ہے لہذا عبارت كا مطلب يہ ہوگا كہ: ابليس اس لئے الله تعالى كے بندوں پر تسلط نہيں پاسكتا چونكہ الله تعالى ان كا ايسا حامى ہے جوان كے ليے كافى ہے_

۹_ابليس كے تسلط سے محفوظ رہنے كے لئے لوگ الله پر توكل اور بھروسہ ركھنے كے محتاج ہيں _

ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ اپنے بندوں كى حمايت كرے _إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۱_فقط الله تعالى ہى انسانوں كو شيطانى تسلط اور نفوذ سے نجات دے سكتا ہے_ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۲_پيغمبر (ص) كا الله تعالى كى خصوصى ربوبيت كے تحت اور شيطانى تسلط اور نفوذ سے محفوظ ہونا_إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا مندرجہ بالا مطلب كى بنياد اس نكتہ پر ہے كہ ''ربك'' ميں ''ك'' سے مراد جيسا كہ مفسرين نے بھى احتمال ديا ذات پيغمبر اسلام (ص) ہو اس بناء پر كہ الله تعالى نے اپنے بندوں پر شيطانى تسلط كى نفى كى ہے ا سكے بعد بطور خاص پيغمبر (ص) كا ذكر كياہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۱۳_''عن محمد الخزاعى قال: سمعت أبا عبدالله (ع) يذكر فى حديث غدير خم انه لما قال النبى (ص) لعلى (ع) ما قال ...: قال النبي(ص)

۱۸۲

:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ...'' صرخ إبليس صرخة فرجعت إليه العفاريت فقالوا: يا سيدناما هذه الصرخة ...؟ قال: والله من أصحاب علي(ع) ..._ (۱) محمد خزاعى كہتھ ہيں كہ : ميں نے امام صادق (ع) سے سناكہ و ہ غدير خم كے واقعہ كے بارے ميں فرما رہے تھے كہ : جب رسول الله (ص) حضرت على (ع) كے ساتھ گفتگو كر رہے تھے تو انہوں نے الله تعالى كے اس فرمان ہے:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان'' كے بارے ميں فرمايااس وقت ابليس نے چيخ مارى تو اس آواز سے عفريتوں نے اس كى طرف رجوع كيا اور كہا اے ہمارے سردار يہ چيخ كس لئے تھى تو ابليس نے كہا: الله كى قسم على (ع) كے اصحاب كى وجہ سے

ابليس:ابليس سے بچنے كے اسباب ۹;ابليس كا تسلط ۹

الله تعالى (ص) (ع) :الله تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۱۰;اللہ تعالى كى حمايتوں كاكافى ہونا۷;اللہ تعالى كى حمايتيں ۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۲;اللہ تعالى كے مختصّات۷، ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى طرف سے نجات ملنا ۱۱

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا گمراہ نہ ہونا ۲;اللہ تعالى كے بندوں كا محفوظ ہونا ۱;اللہ تعالى كے بندوں كى حمايت ۱۰/انسان:انسان كى معنوى ضروريات ۷، ۹;انسان كے گمراہ نہ ہونے كے اسباب ۵;

بے نيازي:غير خدا سے بے نيازى ۷

توحید :توحید افعالى ۱۱

توكل:توكل كے آثار ۹

روايت : ۱۳

شيطان:شيطان سے بچنا ۱، ۵، ۱۲;شيطان كا تسلط ۱۲، ۱۳;شيطان كا گمراہ كرنا ۲;شيطان كى پيروى كے آثار ۳;شيطان كے تسلط سے نجات ۱۱;شيطان كے وسوسے ۱، ۵

شيعہ:شيعوں كا گمراہ نہ ہونا ۱۳شيعوں كے فضائل ۱۳;

عبوديت :عبوديت كى اہميت۱;عبوديت كے آثار۵; بوديت كے مقام كى قدروقيمت ۴

گمراہ نہ ہونے والے:گمراہ نہ ہونے والوں كى تعداد كا كم ہونا۶

محمد (ص) :محمد (ص) كى عصمت ۱۲;محمد (ص) كامربى ہونا ۱۲//مقرب:

۱۸۳

مقرب لوگوں كا حامي۸;مقرب لوگوں كى تعداد كا گمراہ نہ ہونا ۲;مقرب لوگوں كا محفوظ ہونا ۱;مقرب لوگوں كا كم ہونا ۶

محتاجى و احتياجات :الله تعالى كى طرف احتياج ۷;توكل كى احتياج۹

نافرماني:الله كى نافرمانى ۳

آیت ۶۶

( رَّبُّكُمُ الَّذِي يُزْجِي لَكُمُ الْفُلْكَ فِي الْبَحْرِ لِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِ إِنَّهُ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً )

اور آپ كا پروردگار ہى وہ ہے جو تم لوگوں كے لئے سمندر ميں كشتياں چلاتا ہے تا كہ تم اس كے فضل و كرم كو تلاش كرسكو كہ وہ تمھارے حال پر بڑا مہربان ہے (۶۶)

۱_كشتيوں كى مسلسل حركت اور ان پر جارى قوانين انسانى فائدہ كے لئے اور الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۲_زمين پر انسان كى تمام مادى ضروريات كو پورا كرنا اسى بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم قادر اور ان كى حمايت كے ہے كافى ہے_وكفى بربك وكيلاً_ ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے اپنے كافى اور نگہبان ہونے كے تذكرہ كے بعد يہ ذكر كيا ہے كہ وہ انسانى فائدوں كى بناء پر كشيتوں كو حركت ميں لا تاہے ،ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہو_

۳_انسان كے طبيعى عطيات اور الہى نعمات كے حصول ميں سمندروں اور كشتيوں كا اہم اورموثر كردار ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۴_سمندروں ميں مخفى طبيعى نعمات، لوگوں كے لئے الہى فضل ہيں _ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۱۸۴

۵_طبيعت ميں پوشيدہ موجودات كا مطالعہ انسان كو ربوبيت خدائے واحد كى طرف راہنمائي كرنے والا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

الله تعالى نے انسان كو اپنى ربوبيت كى طرف مائل كرنے كے لئے طبيعى نعمات كى طرف توجہ دلائي ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتاہے_

۶_انسان كے ليے خدائي نعمتوں كا سرچشمہ خدا كا فضل و بخشش ہے_ربّكم الذى يزجى ...لتبتغوا من فضله

۷_الہى نعمات اور وسائل سے صرف سعى اور كوشش كى صورت ميں بہرہ مند ہوا جاسكتا ہے_

ربّكم الذى يزجي ...لتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے سمندورں ميں اپنے فضل اور موجود وسائل سے فائدہ اٹھانے كو كلمہ ''ابتغائ''''مطلوبہ چيز كے ليے سعى وكوشش سے بيان كركے يہ بتايا ہے كہ وسائل سے فائدہ اٹھانے كے لئے كوشش اور تلاش ضرورى ہے _

۸_پروردگار چاہتا ہے كہ انسان سمندروں جيسے مظاہر طبيعت سے فائدہ اٹھانے اور اپنى روزى پانے كے لئے سعى اور كوشش كرے_ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

۹_الله تعالى ، انسان سے محبت اور رحم كرنے والا ہے_إنه كان بكم رحيما

۱۰_انسانى ضروريات كو پورا كرنے كے لئے طبيعى نعمات كا آمادہ ہونا، الله تعالى كى وسيع رحمت كا تقاضا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم إنه كان بكم رحيما

۱۱_الله تعالى كى انسانوں كے لئے ربوبيت، اس كى وسيع رحمت كے ساتھ ملى ہوئي ہے_ربكم إنه كان بكم رحيما

اسماء وصفات:رحيم ۹

الله تعالى :الله تعالى كافضل ۴;اللہ تعالى كى حمايت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات۱;اللہ تعالى كى رحمت ۹، ۱۱ ;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى قدرت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى نصےحتيں ۸; الله تعالى كے فضل كے آثار ۶;اللہ تعالى كے كافى ہونے كے دلائل ۲

انسان:انسان كى ضروريات كا پورا كرنا ۲;انسانوں كا حامى ۲;انسانوں كى حمايت ۲;انسانوں كے فائدے ۱

خلقت :مخلوقات ميں مطالعہ كے آثار ۵

روزي:

۱۸۵

روزى كے لئے كوشش ۸

سمندر:سمندروں سے فائدہ اٹھانا ۸;سمندوں كے فوائد ۳

كشتياں :كشتيوں كى حركت كے آثار ۱;كشتيوں كے فوائد ۳

كوشش :كوشش كے آثار ۷

مادى وسائل:مادى وسائل كا پخيمہ ۷;يشمادى وسائل كى بنياد ۱۰

معاش:معاش كے پورا ہونے كى اہميت ۸

نعمت:دنياوى نعمتيں ۴;سمندورى نعمتيں ۴;نعمت سے فائدہ اٹھانے كا پيش خيمہ ۷;نعمت كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ۳;نعمت كى بنياد ۶، ۱۰;نعمتوں سے فائدہ اٹھانا ۸

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۵

آیت ۶۷

( وَإِذَا مَسَّكُمُ الْضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلاَّ إِيَّاهُ فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ وَكَانَ الإِنْسَانُ كَفُوراً )

اور جب دريا ميں تمھيں كوئي تكليف پہنچى تو خدا كے عالوہ سب غائب ہوگئے جنھيں تم پكار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمھيں بچا كر خشكى تا پہنچاديا تو تم پھر كنارہ كش ہوگئے اور انسان تو بڑا ناشكرا ہے (۶۷)

۱_سمندرى سفر كے خطرناك لمحات، انسان كے خدائے واحد كى طرف ميلان، اس كى طرف متوجہ ہونے اور اس كے غير كو بھول جانے كا پيش خےمہ ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۲_زندگى كے مشكل اوقات اور وہ خطرناك لمحات كہ جن سے نجات كى كوئي اميد باقى نہ رہے انسان كے اندر خدا كى طرف ميلان كى فطرت كو بيداركرديتے ہيں _وإذا مسكم الضرّ ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۱۸۶

بہت سارى مشكلات ميں سے سمندركى مشكلات كہ جس ميں ممكن ہے كہ انسان پھنس جائے اس وجہ سے ہے كہ سمندر كى طلاطم خيز موجوں سے رہائي كى نجات ممكن نہيں ہے_

۳_انسان خطرناك گرداب ميں پھنس كر نہ صرف الله تعالى كى طرف توجہ پيدا كرتا ہے بلكہ اسے ايسى واحد قدرت سمجھتا ہے كہ جو اس يقينى موت سے نجات دلاسكتى ہے _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۴_دشوار لمحات ميں غير خدا قوتوں كى ناتوانى واضح ہوجاتى ہے اور ظاہرى اسباب سے اميد ختم ہوجاتى ہے_

وإذا مسكم ضلّ من تدعون إلّإيّاه

۵_انسان فطرتى طور پر موت اور عدم سے بچتے ہيں اور بقا كے خواہش مند ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه الله تعالى نے يہ جوفرمايا ہے كہ : جب انسان خطرے كو محسوس كرتے ہيں توصرف اس كى طرف منہ كرتے ہيں تا كہ وہ انہيں موت سے نجات دلائے يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ بقاء كے خواہش مند اور موت سے گريز كرتے ہيں _

۶_انسان موت جيسے خطرات لمحات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كو بھول جاتے ہيں اور حق سے منہ پھيرليتے ہيں _

فلمّا نجّكم إلى البرّ أعرضتم

۷_ان خطرات سے نجات كہ جن سے حتمى طورپر موت آتى ہے صرف الله تعالى كى عنات كى صورت ميں ممكن ہے_

وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر

۸_آسائش اور امن ہونے كا احساس انسان كے نعمت كى ناشكرى كى طرف ميلان پيدا كرنے كا پيش خيمہ ہے_

فلمّا نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا

۹_انسان ناشكرا محض اور حق ناشناس موجود ہے_وكان الإنسان كفورا

''كفور'' مبالغہ كا صيغہ ہے كہ جو كفران نعمت ميں مبالغہ كے ليے ہے(يعنى نعمت كو بھول جانا)

۱۰_خطرات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، انسانى حق نہ جاننے والى شديد خصلت كى بناء پر ہے _

فلما نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا جملہ''وكان الإنسان كفوراً'' كہ جو انسانوں كى ايك عام سى خصلت بيان كررہاہے گذشتہ مطالب كى علت كے قائم مقام ہے_

آسائش:

۱۸۷

آسائش كے آثار ۸

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات دينا ۷;اللہ تعالى كى عنايت كے آثار ۷;اللہ تعالى كے مختّات ۷ ;

امن:امن كے آثار ۸

انسان :نسان كى صفات ۹، ۱۰;انسان كى فطرت ۲; انسان كى ناشكرى ۹;انسان كى ناشكرى كے آثار ۱۰;انسانوں كى غفلت ۶

ايمان :الله تعالى كى قدرت پر ايمان ۳;اللہ تعالى كے نجات دينے پر ايمان ۳;توحيد پر ايمان كاپيش خيمہ ۱

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۳

حق:حق سے دورى ۶

حادثات :حادثات سے نجات كى بنياد ۷

خطرہ:خطرہ سے نجات كے آثار۶،۱۰;

ذكر :الله تعالى كے ذكر كا پيش خيمہ ۳

زندگي:زندگى ميں مشكلات كے آثار ۲

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۶;سختى كے آثار ۲;

سفر:سمندرى سفر ميں خطرات كے آثار ۱

غفلت :امن كے وقت غفلت ۶;خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۶، ۱۰;غير خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۱

فطرت:خدا كى تلاش كى فطرت ۲;فطرت كو متبسہ كرنے كا پيش خيمہ ۲،۳

قدرت:_غير خدا كى قدرت كا بے اثر ہونا ۴

مبتلاء ہونا:سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۳، ۴

موت:موت سے فرار ۵;موت سے نجات كى بنياد ۷

نااميدي:طبيعى اسباب سے نا اميدى ۴

ناشكرى :نعمت كى ناشكرى كا پيش خيمہ ۸

۱۸۸

آیت ۶۸

( أَفَأَمِنتُمْ أَن يَخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِباً ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ وَكِيلاً )

كيا تم اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ تمھيں خشكى ہى ميں دھنسا دے يا تم پر پتھروں كى بوچھار كردے اور اس كے بعد پھر كوئي كارساز نہ ملے (۶۸)

۱_خطرات اور مشكلات سے نجات پانے والے ناشكرے لوگوں كو الله تعالى كاديگر خطرات اور مہلكات ميں گرفتار ہونے سے خبردار كرنا_فلما نجكم إلى البر أعرضتم أفأمنتم أن يخسف بكم

۲_ايك مقام ہلاكت سے انسان كى نجات ،اس كے ہميشہ الہى قہر سے نجات كى دليل نہيں ہے_

نجكم إلى البرّ ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ

۳_ زمين ميں دھنسنے يا سنگريزوں كے طوفان ميں شكار ہونے كے امكان كى صورت ميں ہميشہ امن كا احساس كرنا فضول ہے_فلما نجكم إلى البر أعرضتم ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

''خسف'' فعل ''ےخسف '' كا مصدر ہے اور لغت ميں دھنسنے كے معنى ميں ہے_ جبكہ ''البر''، ''بحر'' (دريا) كے مد مقابل خشكى كے معنى ميں ہے_

۴_الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے اور حق كى قدردانى نہ كرنے والے دنياوى عذاب مثلاً زمين ميں دھنسنا اور سنگريزوں كے طوفان ميں پھنسنے كے خطرہ ميں ہيں _وكان الإنسان كفوراً_ ا فأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصبا

۵_زمين اور طبيعت كے تمام مظاہر ارادہ الہى كے اجراء كے مقام ہيں _

أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

۶_موت لانے والے طبيعى حادثات انسانوں كو متوجہ كرنے والے وسيلہ ا ور ان كى تربيت كرنے والے اسباب ميں سے ہيں _أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

يہ كہ الله تعالى ان لوگوں كو جو خطرات سے بچنے كے بعد خدا سے دور ہوجاتے ہيں خبردار كر رہا ہے كہ كبھى بھى امن و امان كا احساس نہ كرو _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان حادثات كى طرف توجہ ممكن ہے انسان كے متوجہ ہونے اور تربيت پانے كے اسباب ميں سے ہو_

۱۸۹

۷_انسان ہميشہ سے طبيعى حادثات سے پيدا ہونے والے خطرات كى زد ميں ہے_

ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر أن يخسف بكم جانب البرّ أور يرسل عليكم حاصبا

۸_الله تعالى كے سوا كوئي اورپناہ گاہ بھى طبيعى حوادث سے آنے والى يقينى موت سے نجات نہيں دے سكتي_

وإذا مسّكم الضّر فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نَجّا كم إلى البرّ أعرضتم ...أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا يہ كہ الله تعالى نے اس سے پہلى آيت ميں فرمايا كہ انسان خطرات ميں پڑنے كى صور ت ميں فقط الله تعالى اور اس كى نجات دينے والى قدرت كى ياد ميں پڑجاتا ہے اور نجات پانے كے بعد بھول جاتا ہے_ اور بعد والى آيت ميں خبردار كيا گيا ہے كہ كبھى بھى امن كا احساس نہ كرو_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ صرف وہ ہے كہ جو انسان كو يقينى موت سے نجات دے سكتا ہے_

۹_انسان موت لانے والے حوادث كے گرداب ميں پھنسنے كے وقت الله تعالى كے سوا اپنى نجات كے لئے كسى كو كارساز اور پناہ گاہ نہيں پا تا_ثم لا تجدوا لكم وكيلا

۱۰_ہر حال (امن اور خطرہ كے حالات ) ميں الله تعالى كى قدرت اور حاكميت پر توجہ كا ضرورى ہونا_

نجّا كم الى البرّ ...أفأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصباًثم لا تجدوالكم وكيلا

الله تعالى :الله تعالى كے غضب سے بچنا ۲;اللہ تعالى كا انزار۱;اللہ تعالى كے مختصاّت۸;اللہ تعالى كے ارادہ كے مقام اجرائ۵;اللہ تعالى كى طرف سے نجات بخشى ۸، ۹

امن :بے جا امن كا احساس ۳

انسان :انسانوں سختى ميں ہونا ۹

تنبيہ :تنبيہ كے اسباب ۶

تربيت :

۱۹۰

تربيت كے اسباب ۶

حادثات:حادثات كا خطرہ ۷;حادثات كا كردار ۶

ذكر :الله تعالى كى حاكميت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كى قدرت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كے ذكر كا پيش خيمہ ۹

ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۱، ۴;ہلاكت سے ڈراونا ۱

زمين :زمين كا كردار ۵;زمين ميں دھنسنا ۳، ۴

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۵

طوفان:سنگريزوں كا طوفان ۳

عذاب :سنگريزوں كے طوفان كے ساتھ عذاب ۴; عذاب كا خطرہ ۴;عذاب كے وسائل ۴

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں سے نجات كى بنياد ۸;طبيعى مصيبتوں كا خطرہ ۷;طبيعى مصيبتوں كا كردار ۶; طبيعى مصيتبيں ۳

موت:موت سے نجات كا منشاء ۸

ناشكرى كرنے والے:ناشكرى كرنے والے كو ڈرانا ۱;ناشكرى كرنے والوں كى سزا ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱

ہلاكت:ہلاكت سے نجات كا محدود ہونا ۲;ہلاكت كا خطرہ ۳

آیت ۶۹

( أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَى فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعاً )

يا اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ دوبارہ تمھيں سمندر ميں لے جائے اور پھر تيز آندھيوں كو بھيج كر تمھارے كفر كى بنابپر تمھيں غرق كردے اور اس كے بعد كوئي ايسا نہ پاؤ جو ہمارے حكم كا پيچھا كرسكے (۶۹)

۱_خطرہ سے رہائي پانے والے ناشكرے لوگوں كو دوبارہ اسى خطرہ ميں گرفتار ہونے كے حوالے سے الله تعالى كا خبردار كرنا_أم أنتم أن يعيد كم فيه تارة أخرى

۲_ناشكرے اور حق سے منہ پھيرنے والے لوگ كسى صورت اور شرائط ميں بھى الله تعالى كے دنياوى عذاب سے سمندر اور خشكى ميں امان ميں نہيں ہيں _فلمّا نجّكم إلى البرّ ا عرضتم ا م امنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى _

۱۹۱

۳_سمندر كے خطرہ سے نجات پانے والوں كا دوبارہ سمندرى طوفان ميں گھرنے اور غرق ہونے كا امكان _

أم أمنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى

۴_حق سے دور انسان لمحہ بہ لمحہ تبديل ہونے والے اور آرام وامن كے دلدادہ ہيں _

أفا منتم أن يخسف بكم أم أمنتم أن يعيدكم فيه

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ حق سے دور لوگ سمندر كى موجوں سے نجات پانے كے بعد اپنى چند روزہ آسائش ميں گم ہوگئے اور الله كى ياد سے غافل ہوگئے_

۵_طوفانى اور توڑنے والى ہوائيں الله سے منہ پھيرنے والوں كے الہى عذاب كے اسباب ميں سے ہيں _يعيدكم فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم مصدر''قصف'' سے قاصف كا معنى توڑنے والا ہے_ (مفردات راغب)

۶_مشكلات سے نجات كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، حق سے انكار اور كفران نعمت كا ايك نمونہ ہے_

ا عرضتم فيغرقكم بما كفرتم كيونكہ الله تعالى نے اپنى ياد سے دورى كو ''كفر'' (كفر تم)سے تعبير كيا ہے پس معلوم ہوا الله سے دورى اس سے كفر ہے _

۷_الله تعالى سے كفر، مصيبتوں كے وسيلہ سے سزا ہونے كا موجب ہے_فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم

۸_الله تعالى كے خبردار كرنے كے باوجود عبرت حاصل نہ كرنے والوں كے لئے دنياوى عذاب و ہلاكت ميں مبتلاہونے كا امكان ہے_فلما نجكم إلى البرّ ا عرضتم أم ا منتم ا ن يعيدكم فيه فيغرقكم بما كفرتم

۹_الله تعالى ،انسان كے خطرات ميں قدم ركھنے كے قصد كے اسباب اور پيش خيمہ كو وجود ميں لاتا ہے _أم أمنتم أن يعيدكم فيه يرسل عليكم فعل متعدى ''يعيد'' اور ''يرسل'' كا آنا اور اس كا فاعل ''اللہ تعالى '' ہونا اس بات كى حكايت كر رہا ہے كہ انسان كے خطرہ كى طرف بڑھنے كا پيش خيمہ الله تعالى فراہم كرتا ہے_

۱۰_انسان كا عقيدہ اور عمل اس كے خطرات اور مقامات ہلاكت ميں پڑنے ميں اہم اور موثر كردار ادا كرتے ہيں ہے_

فيغرقكم بما كفرتم

۱۱_الله تعالى كے عذاب ميں ہلاك ہونے والے كوئي حامى اور قصاص لينے والے نہيں پائيں گے_

۱۹۲

فيغرقكم بما كفر تم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

''تبيع'' تبع يتبع سے ہے _ اس سے مراد پيچھے آنا يا پيچھا كرناہے _ اس عبارت سے مراد يہ ہے كہ كوئي ايسا نہ ہوگا كہ جو ان كى ہلاكت كے حوالے سے پيچھا كرے گا اور ان سے دفاع كرے گا _

۱۲_غير خدا، الله تعالى كى قدرت اور ارادہ كے مقابلہ كرنے پر ناتوان _ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

۱۳_اللہ تعالى كسى كے مد مقابل جواب دہ نہيں ہے اور نہ كوئي اس سے پوچھ گچھ كرنے والا ہے_

فيغرقكم بما كفرتم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا يہ كہ الله تعالى نے فرمايا: كسى كو نہ پائوگے كہ جو الله سے دورى كرنے والوں كے فائدہ كى خاطر الله كے خلاف قدم اٹھائے_ اس كنايہ كا احتمال ہے كہ الله سے پوچھ گچھ كرنے والا كوئي نہيں ہے_

الله تعالى :الله تعالى اور ذمہ دارى ۱۳;اللہ تعالى سے پوچھنا ۱۳;اللہ تعالى سے دورى ۶;اللہ تعالى كى قدرت ۱۲;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۲;اللہ تعالى كے افعال ۹;اللہ تعالى كے ڈراوے ۱;اللہ تعالى كے ساتھ احتجاج ۱۳; الله تعالى كے مختصّات۱۲//الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے :

الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے لوگوں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۹;انسان كے عبرت حاصل نہ كرنے كے آثار ۸

حق:حق سے دور لوگوں كى سزا ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كو عذاب ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كى دنياوى سزا ۲

ڈراونا:عذاب سے ڈراونا ۲;ہلاكت سے ڈراونا ۱

سزا:سزا كے اسباب ۷;سزا كے وسيلے ۵، ۷; مصيبتوں كے ساتھ سزا ۷

عذاب :اہل عذاب كا بے يارو مددگارہونا ۱۱;دنياوى عذاب كے اسباب ۷;طوفان كے ساتھ عذاب ۳;عذاب كا پيش خيمہ ۸;عذاب كا خطرہ ۲

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۱۰//عمل :عمل كے آثار ۱۰

غفلت:الله تعالى سے غفلت كے آثار ۶

قدرت:

۱۹۳

غير خدا كى قدرت كى نفى ۱۲

الله تعالى كے كام كرنے والے ۵:

كفر:كفر كى علامات ۶;كفر كے آثار ۷

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں كا كردار ۷

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كى علامات ۶

ناشكرى كرنے والے :ناشكرى كرنے والوں كو دنياوى سزا ۲;ناشكرى كرنے والوں كو ڈراونا۱;ناشكرى كرنے والوں كو عذاب ۲;ناشكرى كرنے والوں كى آسائش طلبي۴;ناشكرى كرنے والوں كى صفات ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كا غرق ہونا ۳;خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱;خطرے سے نجات پانے والوں كے عذاب كا امكان ۳

ہلاكت:دنياوى ہلاكت كا پيش خيمہ ۸;ہلاكت كى بنياد ۹; ہلاكت كے اسباب ۱۰

ہوائيں :ہوائووں كا كردار ۵

آیت ۷۰

( وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلاً )

اور ہم نے بنى آدم كو كرامت عطا كى ہے اور انھيں خشكى اور درياؤں ميں سواريوں پر اٹھايا ہے اور انھيں پاكيزہ رزق عطا كيا ہے اور اپنى مخلوقات ميں سے بہت سوں پر فضيلت دى ہے (۷۰)

۱_تمام انسانوں (خواہ مؤمن خواہ غير مؤمن) كے پاس الله كى عطا شدہ كرامت ومنزلت ہے _ولقد كرّمنا بنى آدم

۲_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو مخصوص قدر عطا كرنے كى خاص عنايت _ولقد كرّمنا بنى آدم

۳_انسان كا اپنى الہى كرامت ومقام پر توجہ موجب بنتى ہے كہ وہ الله تعالى كى ناشكرى سے پرہيز كرے _

فيغرقكم بما كفرتم ولقدكرّمنا بنى آدم

موت كے خطرہ سے رہائي پانے كے بعد الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے والوں كے ماجرہ كو ذكر كرنے كے بعد انسان كى كرامت كا ذكر ،ہوسكتا ہے ان كے لئے مذمت ہو اور انسان كو يہ توجہ دلائے كہ انسانى كرامت اس كے ناشكرى سے اجتناب كے باعث ہے_

۱۹۴

۴_تمام انسان ايك نسل اور آدم كى اولاہيں _ولقد كرّمنا بنى آدم

۵_الله تعالى انسان كے لئے خشكى اور سمندروں ميں حركت كے امكانات اور مواقع كو فراہم كرنے والا_

وحملنهم فى البرّ والبحر

۶_انسانوں كى سمندر اور خشكى ميں سيروسياحت پر قدرت، الله تعالى كى طرف سے انسانوں كى تكريم كا جلوہ ہے _

ولقد كرّمنا بنى آدم وحملناهم فى البرّ والبحر

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''وحملناہم'' ميں واو(و) عطف تفسير ہوجو_''كرمّنا'' كو بيان رہى ہويعنى ہم نے انسانوں كو سمندر اورخشكى ميں سير وسياحت كے وسائل فراہم كركے ان كى تكريم كى ہے_

۷_الله تعالى كا انسانوں كو كرامت انسانى ،سمندروں اورخشكى ميں معاش كے ذخيرہ سے بہرہ مند كر كے احسان كرنا_

ولقد كرمّنا بنى آدم وحملناهم ورزقناهم من الطيبت

۸_الله تعالى نے لوگوں كو پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى عطا كى ہے_ولقد كرّمنا بنى آدم ورزقناهم من الطيّبت

''طيب'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو انسانى حواس اور جان كے لئے لذت بخش ہو_ (مفردات راغب) يہاں اس سے مراد انسانى طبيعت كے مناسب روزى ہے_

۹_انسانوں كا پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى كا حامل ہونا الله تعالى كى طرف سے ان كى تكريم كا جلوہ ہے_

ولقد كرمنا بنى ادم ورزقناهم من الطيبات

يہ كہ ''ورزقناهم' ' ميں واو تفسير اور الله تعالى كى انسان كے لئے نوع اور مصداق تكريم بيان كرنے كے لئے ہو تومندر جہ تو جہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۰_طبيعت پر مسلط ہونے اور اس سے فائدہ اٹھانے كے وسائل اور مواقع كا الہى ہونے پر انسان كى توجہ ضرورى ہے_

كرّمنا وحملناهم ورزقناهم وفضلنهم

''جمع متكلم'' كا تكرار اور انسانى كاموں كو الله كى طرف نسبت دينا شايد اس لئے ہو كہ وہ چاہتا ہے كہ انسان ان كے الہى ہونے پر توجہ كرے_

۱۱_پاكيزہ روزى انسان كے فائدہ اٹھانے كے لئے ہے اس ميں بلا وجہ زہد نہيں كرنا چايئےورزقناهم من الطيبات

۱۲_صرف پاك وپاكيزہ روزى اور الہى عطا شدہ رزق ہى پسنديدہ ہے_ورزقناهم من الطيبات

۱۹۵

مندرجہ بالا مطلب كى اساس ''من'' كا بيان كے لئے ہونا ہے

۱۳_اللہ تعالى نے انسانوں كو جہان كى بہت سى مخلوقات پر خاص امتياز او ربڑى فضيلت بخشى ہے_

وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلا

اہل لغت كى نظر ميں فعل''فضل'' كو مفعول مطلق ''تفضيلا''كے ساتھ استعمال كرنے سے مراد ، كسى چيز كو ممتاز كرنا اور كسى خصلت سے خاص كرنا ہے _(قاموس المحےط) اور فضيلت كا بڑا ہونا _ ''تفضيلا'' كے نكرہ ہونے سے سمجھا گيا ہے جو تعظےم وعظمت پر دلالت كررہا ہے_

۱۴_كائنات ميں انسان كے برابر يا اس سے برتر مخلوقات كا وجود_وفضلناهم على كثيرا

۱۵_كائنات ميں انسان كے علاوہ باشعور مخلوقات كا وجود_وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا

كلمہ ''من'' جو كہ ذوى العقول كے لئے اور باشعور موجودات كے لئے آتا ہے _ اس كا لانا اور ''ما'' كا نہ لانا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_كائنات كے تمام موجودات پر انسانوں كى برترى اور فضيلت_وفضلنا هم على كثيرا

''كثير'' يہاں ''تمام'' اور الله تعالى كى فراوان مخلوقات كے معنى ميں ہے _ جيسا كہ لغت ميں ''كثير'' جميع كے معنى ميں بہت استعمال ہوا ہے_(مجمع البيان)

۱۷_انسان تمام موجودات كے ساتھ اپنے مشتركات ميں فضيلت اور برترى كا حامل ہے_وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا احتمال ہے كہ ''كرّمنا'' اور'' فضّلنا'' جو كہ دونوں انسانى توصيف كے لئے ہيں ان ميں تفاوت ہو كرامت، انسان كے لئے ذاتى اور خصوصى صفت ہوجبكہ فضيلت ايسى چيز ہے كہ موجودات ميں ہے ليكن ايك ان ميں سے برترى سكھتيہے_

۱۸_عن على بن محمد (الهادي)(ع) : ...ان معناه (صحة الخلقة) كمال الخلق للإنسان وكمال الحواس وثبات العقل والتمييز وإطلاق اللسان بالنطق وذلك قول الله ''ولقد كرمنا بنى آدم وحملناهم فى البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' فقد ا خبر عزّوجلّ عن تفضيله بنى آدم على سائر خلقه (۱)

امام على بن محمد (ہادي(ع) ) سے روايت ہوئي ہے كہ

____________________

۱) تحف العقول ص ۴۷۰، رسالہ امام ہادى (ع) بحارالانوار ج ۵، ص ۷۷ ، ح ۱_

۱۹۶

بلاشبہ ''صحة الخلقة'' سے مراد انسان كى تخليق اوراس كے حواس كا كامل ہونا اور اس كى عقل اور قدرت تشخيص كا برقرار ہونا اور اس كى زبان كا گويا ہونا ہے اور يہ الله تعالى كا كلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے''ولقد كرّمنا بنى آدم وحملنا ہم فى البرّ ولبحر ورزقناہم من الطيبات وفضّلنا ہم على كثير ممن خلقنا تفےضلاً''پس بتحقيق الله تعالى نے بتايا ہے كہ (كيسے) انسان كو تمام مخلوقات پر برترى بخشى ہے

۱۹_عن أبى جعفر (ع) فى قوله : تعالى :''وفضّلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' قال: خلق كل شي منكباً غيرالإنسان خلق منتصباً_ (۱) امام باقر عليہ السلام سے تعالى كے اس كلام''فضّلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلا'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : تمام موجودات (حيوانات ) ہاتھ اور پائوں پر چلتے ہيں اور ان كا منہ زمين كى طرف ہے جبكہ انسان ايسا نہيں ہے بلكہ سيدھاخلق كيا گيا ہے_

آدم (ع) :آدم (ع) كى نسل ۴

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۷ ;اللہ تعالى كى رازقيت ۸;اللہ تعالى كى روزى ۱۲;اللہ تعالى كى عطا ۲، ۸;اللہ تعالى كے افعال ۵

انسان:انسان پر احسان ۷;انسان كى برترى ۱۳، ۱۶، ۱۷;انسان كى تكريم ۲، ۷، ۱۸;انسان كى تكريم كى بنياد ۱;انسان كى تكريم كى علامات ۶، ۹;انسان كے اسلاف ۴;انسان كے فضائل ۱، ۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹;انسانوں كى معاش كا پورا ہونا ۷;انسان كے مقامات ۳

حركت:حركت كى بنياد ۵

حمل ونقل:زمينى حمل ونقل كے وسايل ۵;سمندرى حمل ونقل كے وسائل ۵

سمندر :سمندر ذخائر ۷

ذكر:كرامت انسان كے ذكر كے آثار ۳;نعمت كے ذكر كى اہميت ۱۰

روايت : ۱۸، ۱۹

روزى :پاكيزہ روزى ۸، ۹، ۱۳;پاكيزہ روزى سے فائدہ اٹھانا ۱۱;پسنديدہ روزہ ۱۲;روزى كا سرچشمہ ۸

زہد:بلاوجہ زہد كى مذمت ۱۱//سفر :سمندرى سفر ۶;زمينى سفر ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۲، ح ۱۱۳_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۱۸، ح ۳۱۵_

۱۹۷

طبعيت:طبيعت پر حاكميت كى بنياد ۱۰;طبيعت سے فائدہ اٹھانے كے وسائل ۱۰

موجودات :باشعورموجودات۱۵;برترموجودات۱۴;موجودات كى اقسام ۶

ناشكري:نعمت كى ناشكرى سے پرہيز ۳

آیت ۷۱

( يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُوْلَـئِكَ يَقْرَؤُونَ كِتَابَهُمْ وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

قيامت كا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانى كو اس كے پيشوا كے ساتھ بلائيں گے اور اس كے بعد جن كا نامہ اعمال ان كے داہنے ہاتھ ميں ديا جائے گا وہ اپنے صحيفہ كو پڑھيں گے اور ان پر ريشہ برابر ظالم نہيں ہوگا (۷۱)

۱_تمام انسانوں سے روز قيامت ان كے كردار اور اعمال كے بارے ميں پوچھ گچھ ہوگى _

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا:تمام لوگوں كو ان كے امام كے ساتھ روز قيامت بلاياجائے گا اور نيز يہ بھى فرماياكہ جن كے دائيں ہاتھوں ميں نامہ اعمال ہوگا انہيں بھى بلايا جائے گا سے معلوم ہوا سب كى بازپرس ہوگي_

۲_قيامت اور اس دن لوگوں اور ان كے اماموں كا حاضر ہونا ايسا دن ہے كہ جسے ياد ركھنا چاہئے_

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''يوم'' فعل محذوف ''اذكر'' كى وجہ سے منصوب ہو اور ''بامامہم ''ميں با مصاحبت كے لئے ہو_

۳_قيامت تمام نسلوں اور لوگوں كے تمام گروہوں كو ان كے ائمہ كے ہمراہ بلانے كا دن ہے_يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۴_ انسانوں كو ان كے اماموں كى بنياد پر تقسيم كياجائے گا _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ احتمال ہے كہ آيہ''ندعوا كل اناس بامامهم'' سے مراد ،لوگوں كو ان كے آئمہ كے ناموں كے ساتھ بلانامقصود ہو_

۵_امتوں كى تقدير ميں ائمہ اور رہبروں كا اہم كردار _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

لوگوں كے گروہوں ميں امتوں كے اعمال كى جانچ پڑتال كرنے اور جواب دہ ہونے كے لئے رہبوں كو معيّن كيے جانے سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۹۸

۶_دنيا كے تمام لوگ (خواہ نيك خواہ بد) ناگزير ہيں كہ مخصوص امام يا رہبر ركھيں اور اس كى پيروى كريں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا : تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے ساتھ بلاياجائے گا اس سے معلوم ہوا كہ دنيا ميں سب لوگوں كے امام ہيں _

۷_انسان نيك عاقبت كے حصول كے لئے مكمل ہوشيارى سے صالح اور شائستہ ا ئمہ كى اتباع ميں رہيں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے قيامت كى يوں توصيف كى ہے كہ تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے نام سے بلاياجائے گا_ يہ ايك قسم كا خبردار كرنا ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ كس كے پيچھے چل رہے ہيں _

۸_ تمام انسان ،اپنے رہبر چننے اور ان كى اتباع كرنے ميں جواب دہ ہيں _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۹_انسان اپنے دنياوى اعمال كو روز قيامت ايك تحرير شدہ مجموعہ كى صورت ميں حاصل كريں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۰_روز قيامت انسانوں كا محاكمہ، دلائل اور لكھى ہوئي سند كى بناء پر ہوگا_ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۱_بعض انسان قيامت ميں حاضر ہونے كے بعد اپنے نامہ اعمال كو اپنے دائيں ہاتھ سے وصول كريں گے _

يوم ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۲_قيامت كے روز دائيں ہاتھ ميں نامہ اعمال كا آنا نيك عاقبت اور سعادت كى علامت ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء و ن كتابهم ولا يظلمون فتيلا

۱۳_سعادتمند لوگ روز قيامت اپنا نامہ اعمال بہ نفس نفيس ديكھيں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء ن كتابهم

۱۴_سعادت مندلوگوں كے اعمال كے حساب اور انكى اخروى جزاء ميں معمولى سا ظلم اور ناانصافى نہ ہوگي_

فمن اوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

۱۵_اخروى سزا اور جزا كے نظام پر قانون عدل كى حكمرانى پر توجہ، انسانوں كو اچھے اعمال وكردار كہ جن كا ثواب ہو، ادا كرنے پر مائل كرتى ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

يہ كہ الله تعالى قيامت كے دن كے اپنے جزا دينے كے نظام كو لوگوں پر واضع كر رہا ہے يہ ہوسكتا ہے اس لئے ہو كہ لوگ

۱۹۹

اےسے اعمال كى طرف مائل ہوں كہ جن سے الہى جزاء مل جاتى ہو_

۱۶_عن الأصبغ بن نباته قال: عمروبن حريث فى سبعة نفر ...إذخرج عليهم ضبّ فصادوه فا خذه عمروبن حريث فنصب كفّه وقال : بايعوا هذإميرالمؤمنين فبايعه السبعة وعمروثامنهم فقدموا المدائن يوم الجمعة وأميرالمؤمنين (ع) يخطب فقال: ''يوم ندعوا كلّ اناس إيمامهم'' وإنى اقسم لكم بالله ليبعثن يوم القيامة ثمانية نفريدعون لإمامهم وهو ضبّ ..(۱)

اصبغ بن نباتہ سے روايت ہوئي كہ اس نے كہا عمروبن حريث سات نفر كے ساتھ تھا انہيں ايك چھپكلى نظر آئي انہوں نے اسے شكار كيا تو عمروبن حريث نے شكار اٹھا كر اس پر ہاتھ پھيرا اور كہا آئو يہ اميرالمؤمنين ہے ا سكى بيعت كريں تو سات افراد نے بيعت كى اس كے بعد عمروبن حريث جو آٹھواں نفر تھا اس نے بيعت كى پس وہ روز جمعہ مدائن ميں داخل ہوئے كہ حضرت على (ع) خطبہ دے رہے تھے تو انہوں نے فرمايا : ''يوم ندعو كل اناس بامامہم'' ميں تمھارے لئے الله كى قسم اٹھاتا ہوں كہ جب قيامت بپا ہوگى تو آٹھ نفر اپنے اپنے امام كے ساتھ بلائے جائيں گے كہ جن كا امام چھپكلى ہوگي_

۱۷_عن بشير الدهان عن أبى عبدالله (ع) قال: ا نتم والله على دين الله ثم تلا''يوم ندعوا كل أناس بامامهم '' ثم قال: عليّ إمامنا ورسول الله (ص) إمامنا (۲)

بشير دہان كہتے ہيں كہ: امام صادق (ع) نے فرمايا : خدا كى قسم تم لوگ دين خدا پر ہو پھر اس آيت كى تلاوت فرمائي ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم'' پھر فرمايا على (ع) اور رسول الله (ص) ہمارے امام ہيں _

۱۸_(ورد على الحسين بن علي(ع) ...) رحل يقال له بشر بن غالب فقال يابن رسول الله (ص) ا خبرنى عن قول الله عزّوجلّ :''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' قال : إمام دعا إلى هدى فا جابوه إليه وإمام دعا إلى ضلالة فا جابوه إليها .._(۱) ايك شخض كہ جسے بشر بن غالب كہا جاتا تھا وہ (امام حسين(ع) كى خدمت ميں حاضر ہوا اور ) كہنے لگا: اے فرزند رسول مجھے بتائيں كہ الله كے اس كلام ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم '' سے كيا مراد ہے؟ حضرت (ع) نے فرمايا : وہ امام كہ جو ہدايت كى طرف دعوت كرتا ہو تو ايك گروہ اس كى دعوت پر لبيك كہتا ہے اور وہ امام كہ جو گمراہى كى طرف دعوت كرتا ہے تو ايك گروہ اس كى دعوت پر بھى لبيك كہتا ہے_

____________________

۱)خصال صدوق ج ۲ ص ۶۴۴، ح ۲۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۰، ح ۳۲۷_۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۰_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۴_

۳) امالى صدوق ص ۱۲۱، ح۱، مجلس ۳۰_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۹۲، ح ۳۳۵_

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

وا تل ما ا وحى اليك ولن تجدمن دونه ملتحد

۱۵_حقائق كى پہچان كے لئے غير خدا پر اعتماد كرنے كيلئے ناقابل توجيہہ اور اسكے غلط ہونے كا تقاضا ہے كہ الہى وحى كى تلاوت اور اسكى پيروى كى جائے_واتل ما اوحى اليك ولن تجد من دونه ملتحد

آسمانى كتابيں ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو نصيحت ۸;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۴; آنحضرت (ص) كى رسالت ۱، ۴; آنحضرت (ص) كى وحى ۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۸

اطاعت :قرآن سے اطاعت ۷

اعتماد :غير خدا پر بے منطق اعتماد ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامت ۴;اللہ تعالى كى طرف پناہ لينا ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸ ; الله تعالى كى كتاب ۵;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے كلمات كے محفوظ رہنے كے اسباب ۱۱;اللہ تعالى كے مختصّات۱۳;

انسان:انسان كى پناہ گاہ ۱۳

ايمان :قرآن پر ايمان ۷;قرآن پر ايمان كے دلائل ۱۰

پہچان:پہچان كے منابع ۱۴، ۱۵

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۲،۱۴

قرآن :قرآن كا سرچشمہ ۶; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا محفوظ رہنا ۹; قرآن كا وحى شدہ ہونا ۳; قرآن كى تحريف ۹; قرآن كى تلاوت ۱ ; قرآن كى تلاوت كا باعث ۱۵;قرآن كى خصوصيات ۷ ;قرآن كے محفوظ رہنے كے آثار ۱۰;قرآن كے نام ۵;

موجودات :موجودات كى ناتوانى ۱۰

وحي:وحى كا كردار ۱۴;وحى كى پيروى كا باعث ۱۵;وحى كى تبليغ ۲;وحى كى قدر و قيمت كا معيار ۱۲;وحى كے ابلاغ كا باعث ۱۲;وحى كے محوظ ہونے كے آثار ۱۲

۳۸۱

آیت ۲۸

( وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً )

اور اپنے نفس كو ان لوگوں كے ساتھ صبر پر آمادہ كرو جو صبح و شام اپنے پروردگار كو پكارتے ہيں اور اسى كى مرضى كے طلب گار ہيں اور خبردار تمھارى نگاہيں ان كى طرف سے پھر نہ جائيں كہ زندگانى دنيا كى زينت كے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس كى اطاعت نہ كرنا جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے محروم كرديا ہے اور وہ اپنے خواہشات كا پيروكار ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے (۲۸)

۱_پيغمبر (ص) كو لوگوں تك الله تعالى كا پيغام پہنچانے ميں فقير مؤمنين اور آلودہ دنيا پرستوں كا سامنا تھا_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

''تريد زينة الحياة الدنيا'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ آيت ميں دو گروہوں كو دو صفات كے ساتھ ذكر كيا گيا ہے _

۱_ خالص مؤمنين دنياوى زينت سے محروم تھے_

۲_وہ جو دنياوى زينت ركھتے تھے_

۲_پيغمبر (ص) كا ميل جول، فقير مؤمنين سے تھا_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربّهم

كلمہ ''اصبر'' كا اگر مفعول ہو تو ثابت قدمى كا حكم ہے_ يہ تعبير اور جملہ''لا تعدعيناك عنهم'' يہ نكتہ بتاتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كا فقيروں سے ملنے جلنے كا رويّہ پسنديدہ تھا اور الله تعالى نے اسى پر ثابت قدم رہنے اور ان سے آنكھيں ہٹانے سے منع كيا ہے_

۳_زمانہ بعثت كے مالدار لوگ پيغمبر (ص) كو فقير مؤمنين سے ميل جول ركھنے سے باز ركھنے كى كوشش كرتے تھے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

۴_ثروت مند لوگ، مادى امداد كرنے كے اظہار كے ساتھ ساتھ پيغمبر (ص) كے قريب فقير مؤمنين كى موجودگى كو آنحضرت كے ساتھ اپنے بيٹھنے ميں ركاوٹ سمجھتے تھے_واصبر نفسك ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۳۸۲

۵_فقير، مخلص مؤمنين كے ساتھ ميل جول باقى ركھنا الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو نصيحت تھى _

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم

۶_ايمانى معاشرہ كے محروم طبقات سے ميل جول اور ہمراہي، مشكلات پيداہونے كى باعث اور صبر و شكيبائي كى محتاج ہے_واصبر نفسك

۷_زمانہ بعثت كے مؤمنين ميں سے ايك گروہ اپنى مادى محروميت كے باوجود ہميشہ صبح و شام الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعائووں اور مناجات كى پابندى كرتے تھے_الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشّي

''غداة'' قاموس ميں مذكور ايك معنى كے مطابق نماز صبح اور سورج كے طلوع ہونے كے درميانى وقت پر اطلاق ہوتا ہے_ اور ''عشيّ'' كا معنى بعض مفسرين ظہر سے غروب تك كا وقت اور بعض ظہر سے اگلى صبح تك كا وقت مراد ليتے ہيں _( ر، ك المصباح المنير)

۸_صبح اور پچھلا پہر، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كرنے كے مناسب مواقع ہيں _بالغدوة والعشيّ

ممكن ہے كہ ''غداة و عشيّ'' سے مراد دو مخصوص اوقات ہوں اور يہ بھى احتمال ہے كہ دن اور رات كا تمام وقت مورد نظر ہو _ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۹_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے_يدعون ربّهم

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، انسان كو اس كى بارگاہ ميں استغاثہ اور دعا كى طرف لے جانے والى ہے_

يدعون ربّهم

۱۱_صبح اور پچھلے پہر دعا اور مناجات كى عادت ،اللہ تعالى كے نزديك باعظمت مقام اور پيغمبر (ص) كے ساتھ ہم نشينى كى لياقت پيدا كرتى ہے_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشيّ

''يدعون'' فعل مضارع اور استمرار كے لئے ہے_

۱۲_ہم نشينى اور مصاحبت كى خاطر لوگوں ميں شائستہ ہونے كى شرط ، دعا اور عبادات ميں پابندى ہے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي

۱۳_زمانہ بعثت ميں اہل دعا ومناجات كامقصداللہ تعالى كى رضايت جلب كرنا اور اس كے صفات كے ساتھ مناسب حالت ميں اپنے آپ كو ڈھالنا تھا_يدعون يريدون وجهه

۳۸۳

''يريدون وجھہ'' ميں ''وجہہ''وحى كى قدر و قيمت كا معيار سے مراد، اس كا معنى حقيقى نہيں ہے چونكہ الله تعالى كى ذات صورتيں ركھتى ہى نہيں يہ اس كى ذات سے كنايہ ہے كيونكہ اس كا ارادہ نہيں كيا جاسكتا _ لہذا يہ اس كى رضايت سے كنايہ ہے اس حوالے سے كہ انسان رضايت لينے كى خاطر اپنى صورت كومخاطب كى طرف پھيرتے ہيں يا، الله كى صفات سے كنايہ ہے كہ اہل دعا يا اسے اپنے شامل حال قرار ديتے ہيں يا اس كى ہر صفت كے مقابل مناسب حالت اختيار كرتے ہيں _ مثلاً اس كى عزت اور علم كے مد مقابل ذلت اور جہالت كو اپنے اوپر طارى كرليتے ہيں _

۱۴_ضرورى ہے كہ دعا خالص انداز سے اور صرف الله تعالى كى رضايت اور توجہ كو جلب كرنے كى خاطر ہو_

يدعون ربهم بالغدوة والعشى يريدون وجهه

۱۵_دعا ''وجہ اللہ'' كو پانے اور اس كى رضايت جلب كرنے كا پيش خيمہ ہے_يدعون ربهم بالغدوة ...يريدون وجهه

۱۶_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو خدا پرست فقيروں سے مصاحبت ترك كرنے اور ان سے توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائل ہونے سے خبردار كر رہا ہے_واصبر نفسك ولا تعد عيناك عنهم

''لاتعدعيناك'' ميں نہى كا تعلق اگر چہ آنكھوں سے ہے ( كہ اس گروہ سے اپنى آنكھوں كو نہ ہٹائو) ليكن يہاں نہى سے مراد پيغمبر، (ص) كو فقراء سے نظر اور توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائلہونےسے ہے _

۱۷_خداكے طالب فقيروں كى طرف نظر كرنا اور ان كے چہروں پر دوستانہ انداز سے نگاہ ڈالنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورمطلوب امر و چيز ہے_و لا تعد عيناك عنهم

۱۸_خداكے طالب فقراء سے رابطہ ختم كرنا انسان كے مادى مظاہر اور دنيا پرستوں كے ظاہرى جلووں كى طرف مائل ہونے كا موجب ہے _ولاتعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۱۹_پيغمبر،(ص) آسودہ لوگوں كے نزديك ہونے اور فقراء مؤمنين سے دور ہونے كى صورت ميں دنياوى جلووں كى طرف ميلان پيدا كرنے كے خطرہ ميں تھے _ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۰_الہى رہبروں كے لئے ضرورى ہے كہ وہ دنيا كى

۳۸۴

طلب ، دنيا پرستوں كى طرف توجہ اور باايمان فقراء سے غفلت كرنے سے پرہيز كريں _

ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۱_دنياوى آسائشوں سے مالا مال ہونے كى آرزو، الله تعالى كى رضايت سے دل باندھنے كے منافى ہے_

يريدون وجهه تريد زينة الحياة الدنيا

۲۲_آسودہ طبقہ كا اسلام كى طرف ميلان كى صورت ميں ان كى ثروت سے فائدہ اٹھانے كا امكان فقراء مؤمنين سے جدائي كا باعث نہيں ہونا چاہئے_ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۳_الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو محروم طبقہ ہونے اور اپنى توجہ ہر مالدار طبقہ كى طرف ركھنے كى صورت ميں ثروت مند طبقہ كى پيشكش قبول كرنے سے خبردار كيا ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه

۲۴_ہدايت كے كسب كرنے ميں مالدار طبقہ كو فقير طبقہ پر ترجيح دينے كى فكر، ايك بيہودہ خيال اور الله كى ياد سے غافل لوگوں كے دل كى گھڑى ہوئي ہے_ولاتطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۵_مادى جلووں سے دل باندھنے والے دنيا پرستوں كے لئے الله كى ياد سے غفلت، عذاب الہى ہے_

تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

دنيا پرستوں كى يہ صفت بيان كرنا كہ ان كا دل الله كى ياد سے غافل ہے دل كى غفلت اور دنيا پرستى ميں رابطہ كو بيان كر رہا ہے _ غافل كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف (أغفلنا ) يہ انكے لئے سزا كو بيان كر رہى ہے_

۲۶_الله تعالى كے ذكر كى قدروقيمت، اس كے انسان كے قلب وروح ميں راسخ ہونے كى بناء پر ہے_

أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۷_وہ لوگ كہ جن كے دلوں ميں الله كى ياد موجود نہيں ہے وہ رہبرى كى لياقت نہيں ركھتے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا غافل لوگوں كى اطاعت سے نہى ان كے حكم اور رائے دينے كى لياقت كى نفى كرتى ہے_

۲۸_الله تعالى كى ياد كو دل ميں زندہ ركھنا اور اسباب غفلت كو اس سے ختم كرنا ضرورى ہے_

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۹_صبح اور پچھلے پہر خالص انداز سے دعا كرنا، انسان كے دل ميں الله تعالى كى ياد كے موجود ہونے كى نشانى ہے_

الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۸۵

۳۰_انسان كا دل اس كى توجہ اور اس كى غفلت، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اس كے ارادہ كے تحت ہے _

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۱_ہوس پرستوں كى آراء اور مشورے بے اہم اور ان كى اطاعت صحيح نہيں ہے _ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۲_زمانہ بعثت كے مالدار طبقہ كى ہوس پرستى پيغمبر (ص) سے ممتاز مقام مانگنے كا موجب بني_ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۳_خواہشات نفسانى كى پيروى مذموم اور الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے _ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا واتبع هويه جملہ ''اتبع ہواہ'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا '' كے لئے عطف تفسيرى ہو_

۳۴_زمانہ بعثت كا آسودہ طبقہ، اپنے امور كو ان كى مناسب حد سے بڑھاچڑھا كر پيش كرتا تھا_وكان أمره فرطا

''فرط'' جس طرح كہ قاموس نے كہا ہے ''ظلم وتجاوز كے معنى ميں ہے '' اور ايسے كام كو بھى كہاجاتا ہے كہ جسے اس كى حدود سے بڑھاديا جائے_ ''كان'' كا فعل مذكورہ خصلت و عادت كےقديمى ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۳۵_خدا پرست فقراء كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اور ان كے طبقاتى مقام كو پست جاننا الله كے خلاف نظريہ ہے اورحد اعتدال سے خارج ہے_ولا تطع من كان أمره فرطا

۳۶_فقراء كى انسانى شخصيت كو نظر انداز كرنا اور اپنے خےال ميں اپنے آپ كو ممتاز سمجھنا، الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكر وكان امره فرطا

جملہ ''كان ...'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا ...'' كے لئے عطف تفسيرى ہو _

۳۷_اپنے لئے بلاوجہ انفراديت كے خيال ركھنا اور بے سہارا لوگوں كى صورتوں كو ناپسنديدہ نگاہوں سے ديكھنا،نا لائق قائدين كى صفات ميں سے ہے اور يہ چيز ان كے اقوال كے غير اہم ہونے كى باعث ہے_ولاتطع من كان أمره فرطا

۳۸_معتدل رہنا اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے اپنے اور دوسروں كے امور ميں بچنا ضرورى ہے_وكان أمره فرطا

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ ''فرط'' صرف افراط والے مقامات كے ساتھ خاص نہيں ہے بلكہ تفريط والے مقامات ميں بھى استعمال ہوتا ہے_ (البحر المحيط)

۳۹_عن أبى جعفر وابى عبدالله عليهما السلام فى قوله : واصبر نفسك مع

۳۸۶

الذين يدعون ربهم بالغداة والعشى قال : إنما عنى بها الصلاة _(۱)

امام باقر اور امام صادق عليہماالسلام سے الله تعالى كے اس كلام :'' يدعون ربهم بالغدوة والعشي'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بلاشبہ ''اللہ كو صبح و عصر پكارنے ''كى تعبير سے نماز ، مقصود ہے_

آرزو:مادى وسائل كى آرزو ۲۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور فقير مؤمنين ۲، ۳; آنحضرت (ص) كو نصيحت۵;آنحضرت(ص) كو نہى ۱۶،۲۳ ; آنحضرت (ص) كى سيرت ۲ ;آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۶;آنحضرت (ص) كى فقراء كے ساتھ ہم نشينى ۵;آنحضرت (ص) كے دنيا پرست ہونے كا خطرہ۱۹;آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم نشينى سے موانع ۴; آنحضرت (ص) كے ساتھ ہمنشينى كا باعث ۱۱; آنحضرت (ص) كے مخاطب ۱; آنحضرت (ص) كے ہم نشين لوگ ۲

استغاثہ:الله كى طرف استغاثہ كا باعث ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۳۴

اطاعت :ہوس پرستوں كى اطاعت سے سرزنش ۳۱

افراط وتفريط:افراط وتفريط سے بچنے كى اہميت ۳۸

الله تعالى :الله تعالى كى رضايت كا باعث ۱۳،۱۴ ،۱۵; الله تعالى كى صفات سے مطابقت ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۵; الله تعالى كى نواہي۱۶، ۲۳;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۳۰

اميدوار ہونا :الله تعالى كى رضايت سے اميدوار ہونے كے موانع ۲۱//انسان :انسان كے دل كا مغلوب ہونا ۳۰

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۱،۲۶;اہميتوں كى مخالفت ۳۷//تكبر:تكبر كى سرزنش ۳۷

دعا:دعا كا انگيزہ ۱۳; اہل دعا كا انگيزہ۱۴;دعا كا پيش خيمہ ۱۰ ;دعا كرنے كے آثار ۱۵;دعا كى پابندى كرنے كے آثار ۱۲;دعا كے آداب ۹;دعا ميں اخلاص ۱۴،۲۹; صبح ميں دعا ۷،۸،۱۱،۲۹;عصر ميں دعا ۷ ،۸ ،۱۱، ۲۹;وقت دعا ۸;ہميشہ دعا كرنے كے آثار ۱۱

دل:

____________________

۱)_ تفسير عياشي، ج ۲، ص ۳۲۶، ح ، ۲۵ نورالثقلين، ج۳ ص ۲۵۸، ح ۶۸_

۳۸۷

دل كى توجہ كى اہميت ۲۸;دل كى توجہ كى علامات ۲۹;دل كى توجہ كے آثار ۲۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں سے دورى ۲۰;دنيا پرست لوگوں كى سزا ۲۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲۰;دنيا پرستى كا باعث ۱۸

دوست:دوست كے انتخاب كا معيار ۱۲

دينى قائدين:دينى قائدين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے ذكر كا مقام ۲۶;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۷،۲۸;اللہ تعالى كے ذكر كى قدروقيمت ۲۶;

روايت :۳۹

عبادت :عبادت كى پابندى كے آثار ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۷

غافل لوگ :غافل لوگوں كا غلط نظريہ ۲۴

غفلت:الله سے غفلت ۲۵; ۳۶;اللہ سے غفلت كى نشانياں ۳۳;غفلت كى نشانياں غفلت كے اسباب كو دور كرنا ۲۸

فقراء:فقراء سے حقارت آميز سلوك كر نے پر سرزنش ۳۷;فقراء سے دورى پر سرزنش ۲۳ ;فقراء سے معاشرت ميں مشكلات ۶;فقراء كى تحقير ۳۶;فقراء كے ساتھ معاشرت كے آثار ۶; فقراء كے ساتھ معاشرت ميں صبر ۶; فقراء كے ساتھ ہم نشينى ترك كرنے سے نہى ۱۶;فقراء كے ساتھ ہم نشينى كو ترك كرنا ۳،۱۸;

قائدين:باطل قائدين كا تكبر ۳۷;باطل قائدين كى خصوصيات ۳۷

قرب:قرب كا باعث ۱۱

قيادت:قيادت كى اہميت ۲۷;قيادت كى شرائط ۲۷

مالدار لوگ:صدراسلام كے مالدار لوگ اور آنحضرت(ص) ۳۲; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كا غلو ۳۴; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى انفراديت چاہنا ۳۲;صدراسلام كے مالدار لوگوں كى بہانے بازى ۴;صدراسلام كے مالدار لوگ ۱; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى كوشش ۳; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى ہوس پرستى كے آثار ۳۲;صدر اسلام كے مالدار لوگوں كے مادى وسائل ۴;مالدار لوگ اور آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم

۳۸۸

نشيني۴;مالدار لوگوں كا اسلام ۲۲ ; مالدار لوگوں كو ترجيح دينے پر سرزنش ۲۴; مالدار لوگوں كى ثروت سے فائدہ اٹھانا ۲۲; مالدار لوگوں كى رائے ۲۳;مالدار لوگوں كے ساتھ ہم نشينى كے آثار ۱۹; مالدار لوگوں كے لئے اہتمام كرنے سے نہى ۱۶، ۲۳

معاشرہ:صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ۱

معتدل ہونا :معتدل ہونے كى اہميت ۳۸

مؤمنين :صدر اسلام كے فقير مؤمنين ۱;صدر اسلام كے فقير مؤمنين كى دعا ۷;فقير مؤمنين پر توجہ ۱۷; فقير مؤمنين سے دورى ۲۲;فقير مؤمنين سے حقارت آميز سلوك كرنے پر سرزنش ۳۵;فقير مؤمنين سے دورى كے آثار ۱۹;فقير مؤمنين كے ساتھ دوستى

۱۷;فقير مؤمنين كے ساتھ معاشرت ۲;فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى ۲; فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى كى نصيحت ۵;فقير مؤمنين كے لئے اہتمام ۲۰

ميلانات :مالدار لوگوں كى طرف ميلان كا پيش خيمہ۱۸

نظريہ:طبقاتى نظريہ كى سرزنش ۲۴، ۳۵

نماز;نماز صبح كى اہميت ۳۹;نماز عشاء كى اہميت ۳۹

وجہ الله :وجہ الله تك دسترسى كا پيش خيمہ ۱۵

ہوس پرست لوگ :ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتي۳۱

ہوس پرستى :ہوس پرستى پر سرزنش ۳۳

۳۸۹

آیت ۲۹

( وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقاً )

اور كہہ دو كہ حق تمھارے پروردگار كى طرف سے ہے اب جس كا جى چاہے ايمان لے آئے اور جس كا جى چاہے كافر ہوجائے ہم نے يقينا كافرين كے لئے اس آگ كا انتظام كرديا ہے جس كے پردے چاروں طرف سے گھيرے ہوں گے اور وہ فرياد بھى كريں گے تو پگھلے ہوئے تا بنے كى طرح كے كھولتے ہوئے پانى سے ان كى فرياد رسى كى جائے گى جو چہروں كو بھون ڈالے گا يہ بدترين مشروب ہے اور جہنّم بدترين ٹھكانا ہے (۲۹)

۱_فقط الله تعالى ہى حقائق اور صحيح معارف كا سرچشمہ ہے_وقل الحقّ من ربّكم

''الحق '' كے لئے ''من ربكم'' خبر ہے_ اور بعض كے نزديك ''الحق'' مبتدا محذوف كے لئے خبر ہے ''ال'' الحق ميں استغراق كا ہے يعنى تمام حقائق _اس بناء پر يہ جملہ ''الحق من ربكم'' حقيقت ميں حصر پر دلالت كر رہا ہے يہ ہوس پرستوں كى باتوں كے مد مقابل حصر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ان كى اطاعت كو غلط كہا گيا ہے _

۲_الہى تعليمات كے ساتھ ناسازگار باتيں باطل اور ناقابل قبول ہيں _وقل الحقّ من ربّكم

۳۹۰

۳_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) كو دنيا پرستوں كے ساتھ سلوك ،طريقہ كار اور ان كى غلط آراء كو رد كرنے كے حوالے سے تعليم دي_ولا تطع من وقل الحقّ من ربكم

۴_فقراء مؤمنين سے ميل جول جاننے كا واحدراستہ وحى الہى ہے نہ كہ الله تعالى سے غافل ہوس پرستوں كى آراء _

ولاتطع من وقل الحقّ من ربّكم

۵_انسانوں كے لئے حق وسچائي كى وضاحت، انكے كمال اور تربيت كى خاطر ہے _الحق من ربكم

كلمہ ''رب'' كا انتخاب مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كر رہا ہے_

۶_الله تعالى كے پيغام حق كو لوگوں تك پہنچانا، پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے نہ كہ وہ انكے ايمان اور كفر كے ذمہ دارہيں _

وقل الحق من ربكم فمن شاء فليئومن ومن شاء فليكفر

۷_انسان كا اپنا ارادہ اور چاہت، اس كے ايمان اور كفر كا معيار اور اساس ہے _فمن شاء فليومن ومن شاء فليكفر

۸_حق كى حقانيت ميں لوگوں كے ميلان و رحجان كا ہونا يا نہ ہونااور ان كى آراء كوئي اثر نہيں ركھتي_

الحق من ربكم فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر

۹_خوفناك اور وسيع آگ، كفار كے لئے الله تعالى كى طرف سے تيار اور موجود عذاب ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''ناراً'' كو نكرہ لانا اس كى شدت اور وسعت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۰_دوزخ، ابھى سے ظالموں كے لئے آمادہ اور تيار ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۱_انسان كو ايمان اور كفر ميں سے انتخاب كا حق ملنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ايمان اور كفر اس كے اخروى انجام كے حوالے سے يكساں ہوں _فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''فليكفر'' ميں حكم خبردارامر اقداركے لئے ہے اور جملہ ''إنا أعتدنا ...'' يہ معنى دے رہا ہے كہ ايمان وكفر كے انتخاب ميں انسان كا اختيار، يہ مطلب نہيں ديتا ہے كہ وہ اپنے انتخاب مےں سزا يا جزا نہيں پائے گا_

۱۲_الله تعالى كى طرف سے نازل ہونے والے حقائق كا انكار كرنے والے، ظالم اور آگ كے لائق ہيں _

الحق من ربكم ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۳_مؤمنين اور كفار كے انجام كى طرف توجہ، انسان كے ايمان ياكفر كى طرف ميلان ميں واضح كردار ادا كرتى ہے _

فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۳۹۱

۱۴_قيامت كى آگ وسيع قناتوں كى مانند كفار پر راہ فرار بند كردے گى _ناراً أحاط بهم سرادقه

''سرادق'' ''سراطاق'' سے عربى زبان ميں آيا ہے اسكا معنى خيمہ اور قنات ہے _

۱۵_دوزخ كى آگ كے خيمہ ميں كفار، عذاب كے فرشتوں سے فرياد اور پياس كے اظہار كے ساتھ مدد طلب كريں گے_

وإن يستغيثوا يغاثوا بمائ

''غوث'' مدد كرنے كے معنى ميں ہے_ ''غيث'' يعنى بارش_ يہاں استغاثہ سے مراد ہوسكتا ہے مدد مانگنا ہو يا بارش (پاني) كى طلب ہو البتہ جو ان جہنميوں كو جواب ميں ملے گا وہ بتارہا ہے كہ جہنميوں كا مدد مانگنا وہى انكا پانى مانگنا ہے _

۱۶_انسان، آخرت كے جہان ميں پياس اور پانى كى ضرورت محسوس كرے گا _يغاثوا بمائ

۱۷_پگھلے ہوئے تانبے كا ابلتا ہوا غليظ پاني، كفار كى دوزخ ميں فرياد اور پانى مانگنے كا جواب ہے_وان يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل

''مھل'' سے مراد ، اور پگھلا ہوا تانبا ہے _ (مقاييس اللغة) نيز اس كو خون ملے ہوئے پانى كو كہتے ہيں كہ جو مردار كى لاش سے نكلتا ہے_ (قاموس) جملہ ( يشوى الوجوہ )كے ساتھ كفار كى توصيف پگھلے ہوئے تانبے والے معنى كے ساتھ زيادہ مناسب ہے_

۱۸_جہنم كا پاني، كفار كى صورتوں كو جھلسا اور بھون دے گا_يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

۱۹_اہل دوزخ كا مدد مانگنا،عذاب كو بڑھانے اور اس سے بڑھ كر ان كى بے عزتى كا موجب ہوگا_

وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

فعل ''يغاثوا'' (انكى فرياد رسى ہوگي) دوزخيوں كا مذاق اڑانے كے لئے ہے اور جملہ ''يشوى الوجوہ'' جلانے اور اس عذاب سے بڑھ كر عذاب كے آنے كى خبر دے رہا ہے _

۲۰_جہنميوں كا پينے والا پاني، انتہائي بدمزہ اور پليد ہے _يغاثوا بما بئس الشراب

۲۱_جہنم كى آگ جہنميوں كے لئے ناپسنديدہ اور منحوس آرامگاہ ہے_يغاثوا بماء كالمهل وساء ت مرتفقا

''مرتفق'' ايسى جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں انسان اپنى كہنى زمين پر ركھ كر بازو كو مخروطى شكل ميں لاكر اپنا سر اس پر ركھتا ہے اور آرام كرتا ہے_ جہنميوں كى جگہكے ليے ايسى تعبير لانا در حقيقت انكا مذاق اڑانا ہے_

۲۲_ہوس پرست آسودہ لوگ، قيامت كے روز وسيع آگ اور بد ذائقہ پينے والى چيزوں ميں پھنسے ہونگے_

۳۹۲

ولا تطع من أغفلنا قلبه بئس الشراب وساءت مرتفقا

مندرجہ بالا نكتہ دونوں آيات كے ربط سے معلوم ہوتا ہے_

۲۳_معاد، جسمانى ہے انسان اپنے مادى بدن كے ساتھ روز قيامت حاضر ہوگا_يغاثوا بماء يشوى الوجوه بئس الشراب

آسودہ حال لوگ:آسودہ لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;آسودہ حال لوگوں كى آخرت ميں پينے والى چيزيں ۲۲; جہنم ميں آسودہ حال لوگ ۲۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور لوگوں كا ايمان ۶; آنحضرت (ص) اور لوگوں كا كفر ۶;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۳; آنحضرت (ص) كى تبليغ ۶; آنحضرت (ص) كى محدود شرعى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى تعليمات كى اہميت ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كے مختصات۱

انسان :انسان كا اختيار ۷،۱۱;انسان كا ارادہ ۷; انسان كا كفر ۱۱;انسان كا ايمان ۱۱; انسان كى اخروى پياس ۱۶;انسان كى اخروى ضروريات ۱۶;

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ ۷

بات :باطل بات كا معيار ۲

پانى :پانى كى درخواست ۱۷

تربيت :تربيت كے اسباب ۵

جہنم :جہنم كا آمادہ ہونا ۱۰;جہنم كا احاطہ ۱۴;جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كى آگ كى خصوصيات ۱۴;جہنم كى آگ كے درجات ۹; جہنم كى پينے والى چيزيں ۱۷;جہنم كى منحوس آگ ۲۱; جہنم كے ابلتے ہوئے پانى كى خصوصيات ۱۸; جہنم كے پينے والى چيزوں كى پليدگى ۲۰،۲۲;

جہنمى لوگ:۱۰،۱۲

جہنميوں سے حقارت آميز سلوك كاپيش خيمہ ۱۹; جہنميوں كا مدد مانگنا ۱۵;جہنميوں كى تشنگى ۱۵; جہنميوں كى درخواستيں ۱۷;جہنميوں كى صورت كا بھونا جانا۱۸;جہنميوں كى فرياد كا جواب ۱۷; جہنميوں كى مدد مانگنے كے نتائج ۱۹;جہنميوں كى منحوس آرامگاہ ۲۱;جہنميوں لوگوں كے عذاب بڑھنے كے اسباب ۱۹

حق:حق بيان كرنے كا فلسفہ ۵;حق سے دورى اختيار كرنے كے آثار ۸

۳۹۳

حقانيت:حقانيت كا معيار ۸

حقائق:حقائق كا سرچشمہ ۱

دنيا پرست :دنيا پرستوں سے سامنا كرنے كا طريقہ ۳;دنيا پرستوں كى درخواست كا رد ہونا ۳

ذكر:كافروں كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳;مؤمنين كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳

ضرورتيں :پانى كى ضرورت ۶

ظالمين :۱۲جہنم ميں ظالمين ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۹

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۷

قرآنى تشبيہات :پگھلے ہوئے تانبے سے تشبيہ ۱۷;جہنم كى آگ سے تشبيہ ۱۴;جہنم كے ابلتے ہوئے پانى سے تشبيہ ۱۷;خيمہ سے تشبيہ ۱۴

كفار :جہنم ميں كفار ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸;كفار كا اخروى عجز ۱۴;كفار كا انجام ۱۱;كفار كا ظلم ۱۲;كفار كے عذاب كا موجود ہونا ۹

كفر :حقائق كا انكار كرنے كى سزا ۱۲;كفر كا پيش خيمہ ۷

كمال:كمال كے اسباب ۵

مدد طلب كرنا :جہنم كے نگہبانوں سے مدد طلب كرنا ۱۵

معاد:جسمانى معاد ۲۳

مؤمنين :فقير مؤمنين سے ميل جول كا طريقہ ۴;مؤمنين كا انجام ۱۱

ميلانات :ايمان كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳;حق كى طرف ميلان كے آثار ۸;كفر كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳

وحي:وحى كا كردار ۴

ہوس پرست لوگ:جہنم ميں ہوس پرست لوگ ۲۲ہوس پرست لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتى ۴;ہوس پرست لوگوں كى قيامت ميں پينے والى چيزيں ۲۲

۳۹۴

آیت ۳۰

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ہم ان لوگوں كے اجر كو ضائع نہيں كرتے ہيں جو اچھے اعمال انجام ديتے ہيں (۳۰)

۱_عمل صالح انجام دينے والے مؤمنين كى جزا يقينى اور الله تعالى كى طرف سے ضمانت شدہ ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۲_ايمان اور عمل صالح كا ساتھ ساتھ ہونا، ان كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع

۳_ اعمال صالح ميں ترقى اور وسعت كا پيش خيمہ ايمان ہے_إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات

قرآن ميں بہت سى آيات ميں ايمان كے بعد عمل صالح كا ذكر آيا ہے_ يہ چيزان دونوں كے درميان مناسبت بلكہ ايمان ، عمل صالح كے زمينہ ايجاد كرنے ميں تاثير ركھتاہے عمل صالح پر ايمان كے ذكر كا مقدم ہونا اسى نكتہ پر اشارہ كر رہا ہے_

۴_مؤمنين كا الہى جزا پانا ان كے اچھے عمل كے نتائج ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات انّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۵_الله تعالى ،اچھے اعمال انجام دينے والوں كى جزا كو ضائع نہيں كرے گا_إنا لا نضيع ا جر من ا حسن عملا

۶_الله تعالى ، نيك اعمال ميں سے كسى عمل كو بھى اجر اور انعام كے بغير نہيں رہنے دے گا_

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

اس جملہ ميں ''عملا'' كا نكرہ ہونا اطلاق پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہ ہر چھوٹے بڑے يا زيادہ اور كم عمل كو شامل ہوگا_

۷_نيك عمل كا واضح مصداق، ايمان اور عمل صالح ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا أجرمن أحسن عملا

۸_عمل صالح كو بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام دينا، الله تعالى كى طرف سے زيادہ اجر حاصل كرنے كا معيار ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۳۹۵

ممكن ہے ''احسن عملاً'' عمل صالح كے لئے ايك اضافى صفت ہو يعنى ممكن ہے كوئي عمل صالح انجام دے ليكن بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام نہ دے جبكہ اس كے مد مقابل كوئي اور عمل صالح كو بہترين انداز سے انجام دے _ الله تعالى نے اس آيت ميں عمل صالح كے اجر كى ضمانت دينے كے ساتھ ساتھ اس سے بڑھ كر ايك مرتبہ كا ذكر كيا اور اس كے اجر كى بھى ضمانت دى _ اگر جملہ ''إنّا لا نضيغ ''جملہ مقترضہ ہو اور إن ''الذين ''كى خبر بعد والى آيت ميں ''أولئك '' ہو تو يہ معنى زيادہ روشن نظر آتا ہے_

۹_نيك كام كرنے والوں كا اجر اور مقام ضائع كرنا، ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۱۰_دعوت دين اور تبليغ ميں ڈرانے كے ساتھ ساتھ بشارت دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_إنّا أعتدنا للظالمين ناراً ...إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

احسان :احسان كے مقامات ۷

الله تعالى :الله تعالى كى جزائوں كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى جزائيں ۱، ۵،۶

ايمان :ايمان كا كردار ۷;ايمان كے آثار ۲،۳;ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۲

بشارت:بشارت كے آثار ۱۰

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۰;تبليغ ميں بشارت ۱۰;تبليغ ميں ڈراوا ۱۰

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۱۰

صالحین:صالحين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱

عمل:اچھے عمل كى جزاء كا حتمى ہونا ۶; ناپسنديدہ عمل۹

عمل صالح:عمل صالح كا كردار ۷;عمل صالح كى اہميت ۱;عمل صالح كى تاثير كرنے كى شرائط ۲;مل صالح كے آثار ۲

محسنين :محسنين كى جزاء ضائع كرنے پر سرزنش ۹;محسنين كى جزاء كا حتمى ہونا ۵

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱;مؤمنين كے عمل صالح كے آثار ۴

۳۹۶

آیت ۳۱

( أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقاً )

ان كے لئے وہ دائمى جنتيں ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى انھيں سونے كے كنگن پنھائے جائيں گے اور يہ باريك اور دبيز ريشم كے سبز لباس ميں ملبوس اور تختوں پر تكيے لگائے بيٹھے ہوں گے يہى ان كے لئے بہترين ثواب اور حسين ترين منزل ہے (۳۱)

۱_ جنت كے باغات ميں ٹھہرنا، باكردار مؤمنين كى جزائوں ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصلحت أولئك لهم جنّات عدن

جملہ ''أولئك ...''قبلآيت ميں ان كى پہلى خبر ہے يا خبر دوم ہے اور تيسرا احتمال ہے كہ نيا جملہ ہو بہرحال ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ پچھلى آيت كا''الذين آمنوا'' ہے اور عدن سے مراد اقامت كرنا اور ٹھہرنا ہے_

۲_ جنت عدن ميں جنتيوں كے (محلوں اور بلند وبالا عمارتوں كے ) پائوں كے نيچے سے نہريں بہتى ہيں _

تجرى من تحتهم الانهار

''تحتهم'' كى ضمير كا مرجع''الذين آمنوا'' كى عبارت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں تھى يعنى جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں _ يہ واضح ہے كہ جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہروں كا جارى ہونا در اصل جنت ميں انكے مقام

اقامت كى تصوير كشى ہے كہ پانى ان كى عمارتوں يا ان كى آرام گاہوں كے نيچے سے بہتا ہوگا_

۳_سونے كے زرين كنگن، جنت ميں جنتيوں كى تزئين وآرائش ميں سے ہيں _يحلّون فيها من أساور من ذهب

''سوار''سے مراد كنگن ہے ' اس كى جمع ''اسورة '' ہے اور اس كى پھر جمع ''اساور '' ہے_

۴_ريشم كى بنى ہوئي سبز پوشاكيں ، ظرافت ولطافت كے كمال كے ساتھ جنتيوں كا رسمى لباس ہے_

يلبسون ثياباً خضراً من سندس

۳۹۷

''سندس'' سے مراد باريك كپڑا ہے ''ثياباً''، ''خضراً'' اور ''سندس'' كا نكرہ ہوناتفخيم پر دلالت كر رہا ہے كہ يہيں سے ظرافت اور لطافت كے كمال كى بات سامنے آتى ہے اگر چہ جنتى جس لباس كو بھى چاہيں گے ان كو مل جائے گا ليكن يہ ان كا مخصوص رسمى لباس شمار ہوا ہے_

۵_سبز ريشم سے بنى ہوئيں موٹى اور فاخرہ پوشاكيں جنت كے رہنے والوں كے خصوصى لباسوں ميں سے ہيں _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق

كلمہ ''استبرق'' فارسى كے كلمہ ''استبر'' سے' عربى ميں آيا ہے اس سے مراد، موٹا كپڑا ہے _

۶_مزين كمروں ميں بچھے ہوئے تخت، جنتيوں كے ٹيك لگانے كے لئے ہيں _متكئين فيها على الأرائك

''اريكہ'' ايسے تخت كو كہتے ہيں جو مزّين كمروں ميں بچھے ہوتے ہيں _ (قاموس) بقول راغب كے يہ ايسے مزين كمرے كو كہتے ہيں كہ جو كسى تخت پر بنايا گيا ہو

۷_جنتي، لوگ اپنے تختوں پر تكيے لگاتے وقت ...، فاخرہ لباس زيب تن كئے ہوئے ہونگے _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق متّكئين فيها على الأرائك

۸_معاد اور سرائے آخرت ميں انسانى زندگي، جسمانى اور مادى ہے_يحلّوں ويلبسون متكئين فيها على الأرائك

لباس اور اس كى اقسام، مزّين كمروں اور تختوں كى كى تصوير كشي، نيز درختوں كے نيچے سے نہروں كے جارى ہونے كى باتيں ،يہ سب كى سب معاد كے جسمانى ہونے اور جہان آخرت ميں مادى زندگى كے وجود پر دلالت كر رہى ہيں _

۹_جنت،فقط ايك پر آسائش مقام اور ا س كى نيك نعمتيں فقط مؤمنين كے لئے ہيں _

نعم الثواب وحسنت مرتفقا

''مرتفق'' اسم مكان ہے كہ اس سے مراد ٹيك لگانے كى جگہ ہے_ چونكہ آرام كرنے كے وقت عام طور پر كہنى كو زمين پر ٹكاليتے ہيں آرام كرنے اور ليٹنے كے مقام كو'' مرتفق'' كہا گيا ہے_

جنت:جنت عدن كى نعمات ۲;جنت عدن كى نہريں

۳۹۸

۲;جنت عدن كے محل ۲;جنت كى خصوصيات ۹; جنت كى نعمتوں كى خصوصيات ۹;جنت كے باغ ۱;جنت ميں آسائش ۹

جنتى لوگ :جنتيو ں كا رسمى لباس ۴;جنتيوں كا ريشمى لباس ۵;جنتيوں كى آرامگاہ ۶;جنتيوں كى زينتيں ۳; جنتيوں كى نعمتيں ۲;جنتيوں كے تخت ۶، ۷; جنتيوں كے ريشمى لباس كى خوبصورتى ۴; جنتيوں كے لباس كا رنگ ۴;جنتيوں كے لباس كى خوبصورتى ۷;جنتيوں كے لباس كے خصوصيات ۴،۵; جنتيوں كے سونے كے كنگن ۳;جنتيوں كے لباس كى موٹائي ۵

رنگ:سبز رنگ ۴

زندگي:اخروى زندگى كى خصوصيات ۸

صالحين :صالحين كى اخروى جزاء ۱;جنت ميں صالحين ۱

مؤمنين :جنت ميں مؤمنين ۱;مؤمنين كى اخروى جزا ء ۱

معاد :معاد كا جسمانى ہونا ۸

آیت ۳۲

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جنّاتيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعاً )

اور ان كفار كے لئے ان دو انسانوں كى مثال بيان كرديجئے جن ميں سے ايك كے لئے ہم نے انگور كے دوباغ قرار دئے او رانھيں كھجوروں سے گھيرديا اور ان كے درميان زراعت بھى قرار ديدى (۳۲)

۱_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ايك آسودہ حال كسان كے بارے ميں گفتگو كے دوران كفر وايمان كى تصوير كشى كرتے ہوئے اور مثال بيان كرتے ہوئے فقراء كے ساتھ گفتگو كريں _

اضرب لهم مثلا رجلين

۲_الله تعالى كے كلام ميں اشراف كى علامت ايك آسودہ حال شخص كى سى ہے جس كے انگور كے دو باغ ہيں جس كے دونوں اطراف كجھور كے درختوں سے گھرے ہوئے ہيں اور ان كے درميان ايك كھيتى ہے جبكہ وہ خود غرور ميں مبتلا ہے_جعلنا لأ حدهما جنّاتين من أعناب وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعاً _

''غرور'' كا معنى بعد والى آيات سے ہوگا_

۳_ايسے مختلف انگوروں كى اقسام كے باغوں كا مالك ہونا كہ جن كے اردگرد كھجوروں كے درخت ہوں اور ساتھ كھيتى بھى ہو انسان كے لئے انتہائي دلربا منظر ہے_جنّاتين من أعناب حففنهما بنخل

۳۹۹

۴_ معنوى حقائق كى وضاحت كے لئے مثال دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے_

واضرب لهم مثلا رجلين

۵_طبيعى اسباب كى فعاليت اور معمول كے مطابق كائنات كے امور كا چلنا، الله تعالى كا فعل ہے _

جعلنا لا حدهما جنّاتين وحففنهما بنخل

متكلم كے دو فعل ''جعلنا'' اور ''حففنا '' اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہے ہيں كہ طبيعى عمل اور اسباب اپنى تاثير ميں مستقل نہيں ہيں بلكہ وہ سب كے سب الله تعالى كى مشيت اور ارادہ كے مرہون منت ہيں _

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ اپنى دنياوى نعمات اور وسائل كے الہى ہونے پر، توجہ ركھے _

جعلنا لأحدهما جنتين وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

انگور كے باغ:انگور كے باغوں كى خوبصورتى ۳

ايمان :ايمان كى وضاحت ۱

حقائق :حقائق كى وضاحت كى روش ۴

ذكر:الله تعالى كى نعمتوں كا ذكر ۶;نعمت كے سرچشمہ كے ذكر كى اہميت ۶

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا عمل ۵

قرآن:قرآن كى مثاليں ۲; قرآنى بيان كى روش ۴; قرآنى مثالوں كے فوائد ۴

قرآن كى مثاليں :حقائق كى وضاحت ميں مثال دينا ۴;مغرور باغ والے كى مثال ۲;مالدار كى مثال ۲

كھجور كا باغ :كھجور كے باغ كى خوبصورتى ۳

مثال:مثال كے فوائد ۱

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۲

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945