تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254064 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

شيطان سے بچنا ۶;شيطان كا گمراہ كرنا ۶، ۶ ۱ ; شيطان كى بشارتوں كا باطل ۱۶;شيطان كے تسلط سے جنگ كرنا ۱۳;شيطان كے دام۱۱،۱۲، ۱۴; شيطان كے گمراہ كرنے كى روش ۱۴;شيطان كے گمراہ كرنے كے اسباب ۱۲;شيطان كے وعدوں كا باطل ۶ ۱ ;شيطان كے وعدے ۱۴;شيطانى شركت ۱۷،۱۸، ۱۹

فرزند:فرزند كى حفاظت ۱۳فرزند كا كردار ۱۲

كرامت:كرامت سے محروم لوگ ۷

مال:مال كى حفاظت ۱۳;مال كا كردار ۱۲

آیت ۶۵

( إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلاً )

بيشك ميرے اصلى بندوں پر تيرا كوئي بس نہيں ہے اور آپ كا پروردگار ان كى نگہبانى كے لئے كافى ہے (۶۵)

۱_الله تعالى كے مقرب بندے، شيطان كے تسلّط سے محفوظ ہيں _إن عبادى ليس لك عليهم سْلطانا

۲_الله تعالى كے حقيقى بندوں پر تسلّط كے ليے شيطان كى مختلف چاليں ناكام ہيں _

واستفزز وا جلب عليهم وشاركهم وعدهم إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۳_شيطان كى پيروي، الله تعالى كى عبوديت سے خارج ہونا ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ ''عباد'' كو ''ي'' متكلم كى طرف نسبت دينا شايد اس نكتہ كو بيان كر رہا ہو كہ نسل آدم (ع) سے ايسے لوگ بھى ہيں كہ ابليس جن پر تسلط نہيں ركھ سكے گا _ يہ اس بات سے حكايت ہے كہ الله تعالى كى بندگى انسان كو ابليس كے تسلط سے نجات دلاتى ہے اور شيطان كى پيروى انسان كو عبوديت كے وصف سے خارج كرتى ہے_

۴_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، بہت بلند اور مستحكم مقام ہے_إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

كلمہ''عبادي'' كو كسى اور صفت كى جگہ استعمال كرنا اور يہ بتانا كہ شيطان ايسى صفات كے حامل لوگوں پر تسلط نہيں پاسكتا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۵_الله تعالى كى بندگى اور عبوديت، شيطانى وسوسوں اور لشكر كشيوں كے مد مقابل انسانوں كا بيمہ اور انہيں طاقت بخشنے والى ہے _لأحتنكن ذريّتة إن عبادى ليس لك عليهم سلطانا

۱۸۱

۶_تمام انسانوں كى نسبت الله تعالى كے محفوظ بندوں كى تعداد كاكم ہونا _لأحتنكن ذريّتة إلّا قليلاً إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ''ان عبادى ليس لك عليهم سلطانا'' اس جملہ''الاّ قليلاً'' كو بيان كرنے كى مانند ہے _ يعنى يہ كہ شيطان نے كہا: سوائے تھوڑے لوگوں كے سب كو گمراہ كرونگا تو الله تعالى نے اس كى كلام كے مستثنى لوگوں كو بيان كيا ہے_

۷_الله تعالى كا سب لوگوں كے لئے كارساز اور حامى ہونا كافى ہے اس كے علاوہ كسى دوسرے كى ضرورت نہيں ہے_

وكفى بربك وكيلا

۸_الله تعالى كے مقرب بندوں كو شيطانى وسوں اور فساد كے مد مقابل الہى حمايت(حفاظت اور كارساز ہونا) حاصل ہے_

واستفزز من استطعت إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

''وكفى بربك وكيلاً'' عبارت''ان عبادى '' كے لئے علت ہوسكتا ہے لہذا عبارت كا مطلب يہ ہوگا كہ: ابليس اس لئے الله تعالى كے بندوں پر تسلط نہيں پاسكتا چونكہ الله تعالى ان كا ايسا حامى ہے جوان كے ليے كافى ہے_

۹_ابليس كے تسلط سے محفوظ رہنے كے لئے لوگ الله پر توكل اور بھروسہ ركھنے كے محتاج ہيں _

ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ اپنے بندوں كى حمايت كرے _إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۱_فقط الله تعالى ہى انسانوں كو شيطانى تسلط اور نفوذ سے نجات دے سكتا ہے_ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا

۱۲_پيغمبر (ص) كا الله تعالى كى خصوصى ربوبيت كے تحت اور شيطانى تسلط اور نفوذ سے محفوظ ہونا_إن عبادى ليس لك عليهم سلطان وكفى بربك وكيلا مندرجہ بالا مطلب كى بنياد اس نكتہ پر ہے كہ ''ربك'' ميں ''ك'' سے مراد جيسا كہ مفسرين نے بھى احتمال ديا ذات پيغمبر اسلام (ص) ہو اس بناء پر كہ الله تعالى نے اپنے بندوں پر شيطانى تسلط كى نفى كى ہے ا سكے بعد بطور خاص پيغمبر (ص) كا ذكر كياہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے_

۱۳_''عن محمد الخزاعى قال: سمعت أبا عبدالله (ع) يذكر فى حديث غدير خم انه لما قال النبى (ص) لعلى (ع) ما قال ...: قال النبي(ص)

۱۸۲

:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان ...'' صرخ إبليس صرخة فرجعت إليه العفاريت فقالوا: يا سيدناما هذه الصرخة ...؟ قال: والله من أصحاب علي(ع) ..._ (۱) محمد خزاعى كہتھ ہيں كہ : ميں نے امام صادق (ع) سے سناكہ و ہ غدير خم كے واقعہ كے بارے ميں فرما رہے تھے كہ : جب رسول الله (ص) حضرت على (ع) كے ساتھ گفتگو كر رہے تھے تو انہوں نے الله تعالى كے اس فرمان ہے:''إن عبادى ليس لك عليهم سلطان'' كے بارے ميں فرمايااس وقت ابليس نے چيخ مارى تو اس آواز سے عفريتوں نے اس كى طرف رجوع كيا اور كہا اے ہمارے سردار يہ چيخ كس لئے تھى تو ابليس نے كہا: الله كى قسم على (ع) كے اصحاب كى وجہ سے

ابليس:ابليس سے بچنے كے اسباب ۹;ابليس كا تسلط ۹

الله تعالى (ص) (ع) :الله تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۱۰;اللہ تعالى كى حمايتوں كاكافى ہونا۷;اللہ تعالى كى حمايتيں ۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۲;اللہ تعالى كے مختصّات۷، ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى طرف سے نجات ملنا ۱۱

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا گمراہ نہ ہونا ۲;اللہ تعالى كے بندوں كا محفوظ ہونا ۱;اللہ تعالى كے بندوں كى حمايت ۱۰/انسان:انسان كى معنوى ضروريات ۷، ۹;انسان كے گمراہ نہ ہونے كے اسباب ۵;

بے نيازي:غير خدا سے بے نيازى ۷

توحید :توحید افعالى ۱۱

توكل:توكل كے آثار ۹

روايت : ۱۳

شيطان:شيطان سے بچنا ۱، ۵، ۱۲;شيطان كا تسلط ۱۲، ۱۳;شيطان كا گمراہ كرنا ۲;شيطان كى پيروى كے آثار ۳;شيطان كے تسلط سے نجات ۱۱;شيطان كے وسوسے ۱، ۵

شيعہ:شيعوں كا گمراہ نہ ہونا ۱۳شيعوں كے فضائل ۱۳;

عبوديت :عبوديت كى اہميت۱;عبوديت كے آثار۵; بوديت كے مقام كى قدروقيمت ۴

گمراہ نہ ہونے والے:گمراہ نہ ہونے والوں كى تعداد كا كم ہونا۶

محمد (ص) :محمد (ص) كى عصمت ۱۲;محمد (ص) كامربى ہونا ۱۲//مقرب:

۱۸۳

مقرب لوگوں كا حامي۸;مقرب لوگوں كى تعداد كا گمراہ نہ ہونا ۲;مقرب لوگوں كا محفوظ ہونا ۱;مقرب لوگوں كا كم ہونا ۶

محتاجى و احتياجات :الله تعالى كى طرف احتياج ۷;توكل كى احتياج۹

نافرماني:الله كى نافرمانى ۳

آیت ۶۶

( رَّبُّكُمُ الَّذِي يُزْجِي لَكُمُ الْفُلْكَ فِي الْبَحْرِ لِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِ إِنَّهُ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً )

اور آپ كا پروردگار ہى وہ ہے جو تم لوگوں كے لئے سمندر ميں كشتياں چلاتا ہے تا كہ تم اس كے فضل و كرم كو تلاش كرسكو كہ وہ تمھارے حال پر بڑا مہربان ہے (۶۶)

۱_كشتيوں كى مسلسل حركت اور ان پر جارى قوانين انسانى فائدہ كے لئے اور الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۲_زمين پر انسان كى تمام مادى ضروريات كو پورا كرنا اسى بات پر دليل ہے كہ خداوند عالم قادر اور ان كى حمايت كے ہے كافى ہے_وكفى بربك وكيلاً_ ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے اپنے كافى اور نگہبان ہونے كے تذكرہ كے بعد يہ ذكر كيا ہے كہ وہ انسانى فائدوں كى بناء پر كشيتوں كو حركت ميں لا تاہے ،ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہو_

۳_انسان كے طبيعى عطيات اور الہى نعمات كے حصول ميں سمندروں اور كشتيوں كا اہم اورموثر كردار ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۴_سمندروں ميں مخفى طبيعى نعمات، لوگوں كے لئے الہى فضل ہيں _ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

۱۸۴

۵_طبيعت ميں پوشيدہ موجودات كا مطالعہ انسان كو ربوبيت خدائے واحد كى طرف راہنمائي كرنے والا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحر لتبتغوا من فضله

الله تعالى نے انسان كو اپنى ربوبيت كى طرف مائل كرنے كے لئے طبيعى نعمات كى طرف توجہ دلائي ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتاہے_

۶_انسان كے ليے خدائي نعمتوں كا سرچشمہ خدا كا فضل و بخشش ہے_ربّكم الذى يزجى ...لتبتغوا من فضله

۷_الہى نعمات اور وسائل سے صرف سعى اور كوشش كى صورت ميں بہرہ مند ہوا جاسكتا ہے_

ربّكم الذى يزجي ...لتبتغوا من فضله

يہ كہ الله تعالى نے سمندورں ميں اپنے فضل اور موجود وسائل سے فائدہ اٹھانے كو كلمہ ''ابتغائ''''مطلوبہ چيز كے ليے سعى وكوشش سے بيان كركے يہ بتايا ہے كہ وسائل سے فائدہ اٹھانے كے لئے كوشش اور تلاش ضرورى ہے _

۸_پروردگار چاہتا ہے كہ انسان سمندروں جيسے مظاہر طبيعت سے فائدہ اٹھانے اور اپنى روزى پانے كے لئے سعى اور كوشش كرے_ربّكم الذى يزجى لكم الفلك فى البحرلتبتغوا من فضله

۹_الله تعالى ، انسان سے محبت اور رحم كرنے والا ہے_إنه كان بكم رحيما

۱۰_انسانى ضروريات كو پورا كرنے كے لئے طبيعى نعمات كا آمادہ ہونا، الله تعالى كى وسيع رحمت كا تقاضا ہے_

ربّكم الذى يزجى لكم إنه كان بكم رحيما

۱۱_الله تعالى كى انسانوں كے لئے ربوبيت، اس كى وسيع رحمت كے ساتھ ملى ہوئي ہے_ربكم إنه كان بكم رحيما

اسماء وصفات:رحيم ۹

الله تعالى :الله تعالى كافضل ۴;اللہ تعالى كى حمايت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات۱;اللہ تعالى كى رحمت ۹، ۱۱ ;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كى قدرت كے دلائل ۲;اللہ تعالى كى نصےحتيں ۸; الله تعالى كے فضل كے آثار ۶;اللہ تعالى كے كافى ہونے كے دلائل ۲

انسان:انسان كى ضروريات كا پورا كرنا ۲;انسانوں كا حامى ۲;انسانوں كى حمايت ۲;انسانوں كے فائدے ۱

خلقت :مخلوقات ميں مطالعہ كے آثار ۵

روزي:

۱۸۵

روزى كے لئے كوشش ۸

سمندر:سمندروں سے فائدہ اٹھانا ۸;سمندوں كے فوائد ۳

كشتياں :كشتيوں كى حركت كے آثار ۱;كشتيوں كے فوائد ۳

كوشش :كوشش كے آثار ۷

مادى وسائل:مادى وسائل كا پخيمہ ۷;يشمادى وسائل كى بنياد ۱۰

معاش:معاش كے پورا ہونے كى اہميت ۸

نعمت:دنياوى نعمتيں ۴;سمندورى نعمتيں ۴;نعمت سے فائدہ اٹھانے كا پيش خيمہ ۷;نعمت كو حاصل كرنے كا پيش خيمہ ۳;نعمت كى بنياد ۶، ۱۰;نعمتوں سے فائدہ اٹھانا ۸

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۵

آیت ۶۷

( وَإِذَا مَسَّكُمُ الْضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلاَّ إِيَّاهُ فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ وَكَانَ الإِنْسَانُ كَفُوراً )

اور جب دريا ميں تمھيں كوئي تكليف پہنچى تو خدا كے عالوہ سب غائب ہوگئے جنھيں تم پكار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمھيں بچا كر خشكى تا پہنچاديا تو تم پھر كنارہ كش ہوگئے اور انسان تو بڑا ناشكرا ہے (۶۷)

۱_سمندرى سفر كے خطرناك لمحات، انسان كے خدائے واحد كى طرف ميلان، اس كى طرف متوجہ ہونے اور اس كے غير كو بھول جانے كا پيش خےمہ ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۲_زندگى كے مشكل اوقات اور وہ خطرناك لمحات كہ جن سے نجات كى كوئي اميد باقى نہ رہے انسان كے اندر خدا كى طرف ميلان كى فطرت كو بيداركرديتے ہيں _وإذا مسكم الضرّ ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۱۸۶

بہت سارى مشكلات ميں سے سمندركى مشكلات كہ جس ميں ممكن ہے كہ انسان پھنس جائے اس وجہ سے ہے كہ سمندر كى طلاطم خيز موجوں سے رہائي كى نجات ممكن نہيں ہے_

۳_انسان خطرناك گرداب ميں پھنس كر نہ صرف الله تعالى كى طرف توجہ پيدا كرتا ہے بلكہ اسے ايسى واحد قدرت سمجھتا ہے كہ جو اس يقينى موت سے نجات دلاسكتى ہے _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه

۴_دشوار لمحات ميں غير خدا قوتوں كى ناتوانى واضح ہوجاتى ہے اور ظاہرى اسباب سے اميد ختم ہوجاتى ہے_

وإذا مسكم ضلّ من تدعون إلّإيّاه

۵_انسان فطرتى طور پر موت اور عدم سے بچتے ہيں اور بقا كے خواہش مند ہيں _وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه الله تعالى نے يہ جوفرمايا ہے كہ : جب انسان خطرے كو محسوس كرتے ہيں توصرف اس كى طرف منہ كرتے ہيں تا كہ وہ انہيں موت سے نجات دلائے يہ اس چيز سے حكايت ہے كہ وہ بقاء كے خواہش مند اور موت سے گريز كرتے ہيں _

۶_انسان موت جيسے خطرات لمحات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كو بھول جاتے ہيں اور حق سے منہ پھيرليتے ہيں _

فلمّا نجّكم إلى البرّ أعرضتم

۷_ان خطرات سے نجات كہ جن سے حتمى طورپر موت آتى ہے صرف الله تعالى كى عنات كى صورت ميں ممكن ہے_

وإذا مسكم الضرّ فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر

۸_آسائش اور امن ہونے كا احساس انسان كے نعمت كى ناشكرى كى طرف ميلان پيدا كرنے كا پيش خيمہ ہے_

فلمّا نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا

۹_انسان ناشكرا محض اور حق ناشناس موجود ہے_وكان الإنسان كفورا

''كفور'' مبالغہ كا صيغہ ہے كہ جو كفران نعمت ميں مبالغہ كے ليے ہے(يعنى نعمت كو بھول جانا)

۱۰_خطرات سے نجات پانے كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، انسانى حق نہ جاننے والى شديد خصلت كى بناء پر ہے _

فلما نجكم إلى البرّ أعرضتم وكان الإنسان كفورا جملہ''وكان الإنسان كفوراً'' كہ جو انسانوں كى ايك عام سى خصلت بيان كررہاہے گذشتہ مطالب كى علت كے قائم مقام ہے_

آسائش:

۱۸۷

آسائش كے آثار ۸

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات دينا ۷;اللہ تعالى كى عنايت كے آثار ۷;اللہ تعالى كے مختّات ۷ ;

امن:امن كے آثار ۸

انسان :نسان كى صفات ۹، ۱۰;انسان كى فطرت ۲; انسان كى ناشكرى ۹;انسان كى ناشكرى كے آثار ۱۰;انسانوں كى غفلت ۶

ايمان :الله تعالى كى قدرت پر ايمان ۳;اللہ تعالى كے نجات دينے پر ايمان ۳;توحيد پر ايمان كاپيش خيمہ ۱

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۳

حق:حق سے دورى ۶

حادثات :حادثات سے نجات كى بنياد ۷

خطرہ:خطرہ سے نجات كے آثار۶،۱۰;

ذكر :الله تعالى كے ذكر كا پيش خيمہ ۳

زندگي:زندگى ميں مشكلات كے آثار ۲

سختى :سختى سے نجات كے آثار ۶;سختى كے آثار ۲;

سفر:سمندرى سفر ميں خطرات كے آثار ۱

غفلت :امن كے وقت غفلت ۶;خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۶، ۱۰;غير خدا سے غفلت كا پيش خيمہ ۱

فطرت:خدا كى تلاش كى فطرت ۲;فطرت كو متبسہ كرنے كا پيش خيمہ ۲،۳

قدرت:_غير خدا كى قدرت كا بے اثر ہونا ۴

مبتلاء ہونا:سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۳، ۴

موت:موت سے فرار ۵;موت سے نجات كى بنياد ۷

نااميدي:طبيعى اسباب سے نا اميدى ۴

ناشكرى :نعمت كى ناشكرى كا پيش خيمہ ۸

۱۸۸

آیت ۶۸

( أَفَأَمِنتُمْ أَن يَخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِباً ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ وَكِيلاً )

كيا تم اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ تمھيں خشكى ہى ميں دھنسا دے يا تم پر پتھروں كى بوچھار كردے اور اس كے بعد پھر كوئي كارساز نہ ملے (۶۸)

۱_خطرات اور مشكلات سے نجات پانے والے ناشكرے لوگوں كو الله تعالى كاديگر خطرات اور مہلكات ميں گرفتار ہونے سے خبردار كرنا_فلما نجكم إلى البر أعرضتم أفأمنتم أن يخسف بكم

۲_ايك مقام ہلاكت سے انسان كى نجات ،اس كے ہميشہ الہى قہر سے نجات كى دليل نہيں ہے_

نجكم إلى البرّ ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ

۳_ زمين ميں دھنسنے يا سنگريزوں كے طوفان ميں شكار ہونے كے امكان كى صورت ميں ہميشہ امن كا احساس كرنا فضول ہے_فلما نجكم إلى البر أعرضتم ا فأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

''خسف'' فعل ''ےخسف '' كا مصدر ہے اور لغت ميں دھنسنے كے معنى ميں ہے_ جبكہ ''البر''، ''بحر'' (دريا) كے مد مقابل خشكى كے معنى ميں ہے_

۴_الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے اور حق كى قدردانى نہ كرنے والے دنياوى عذاب مثلاً زمين ميں دھنسنا اور سنگريزوں كے طوفان ميں پھنسنے كے خطرہ ميں ہيں _وكان الإنسان كفوراً_ ا فأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصبا

۵_زمين اور طبيعت كے تمام مظاہر ارادہ الہى كے اجراء كے مقام ہيں _

أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

۶_موت لانے والے طبيعى حادثات انسانوں كو متوجہ كرنے والے وسيلہ ا ور ان كى تربيت كرنے والے اسباب ميں سے ہيں _أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا

يہ كہ الله تعالى ان لوگوں كو جو خطرات سے بچنے كے بعد خدا سے دور ہوجاتے ہيں خبردار كر رہا ہے كہ كبھى بھى امن و امان كا احساس نہ كرو _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان حادثات كى طرف توجہ ممكن ہے انسان كے متوجہ ہونے اور تربيت پانے كے اسباب ميں سے ہو_

۱۸۹

۷_انسان ہميشہ سے طبيعى حادثات سے پيدا ہونے والے خطرات كى زد ميں ہے_

ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نجّكم إلى البر أن يخسف بكم جانب البرّ أور يرسل عليكم حاصبا

۸_الله تعالى كے سوا كوئي اورپناہ گاہ بھى طبيعى حوادث سے آنے والى يقينى موت سے نجات نہيں دے سكتي_

وإذا مسّكم الضّر فى البحر ضلّ من تدعون إلّا إيّاه فلمّا نَجّا كم إلى البرّ أعرضتم ...أفأمنتم أن يخسف بكم جانب البرّ أو يرسل عليكم حاصبا يہ كہ الله تعالى نے اس سے پہلى آيت ميں فرمايا كہ انسان خطرات ميں پڑنے كى صور ت ميں فقط الله تعالى اور اس كى نجات دينے والى قدرت كى ياد ميں پڑجاتا ہے اور نجات پانے كے بعد بھول جاتا ہے_ اور بعد والى آيت ميں خبردار كيا گيا ہے كہ كبھى بھى امن كا احساس نہ كرو_ اس سے معلوم ہوتاہے كہ صرف وہ ہے كہ جو انسان كو يقينى موت سے نجات دے سكتا ہے_

۹_انسان موت لانے والے حوادث كے گرداب ميں پھنسنے كے وقت الله تعالى كے سوا اپنى نجات كے لئے كسى كو كارساز اور پناہ گاہ نہيں پا تا_ثم لا تجدوا لكم وكيلا

۱۰_ہر حال (امن اور خطرہ كے حالات ) ميں الله تعالى كى قدرت اور حاكميت پر توجہ كا ضرورى ہونا_

نجّا كم الى البرّ ...أفأمنتم أن يخسف بكم أو يرسل عليكم حاصباًثم لا تجدوالكم وكيلا

الله تعالى :الله تعالى كے غضب سے بچنا ۲;اللہ تعالى كا انزار۱;اللہ تعالى كے مختصاّت۸;اللہ تعالى كے ارادہ كے مقام اجرائ۵;اللہ تعالى كى طرف سے نجات بخشى ۸، ۹

امن :بے جا امن كا احساس ۳

انسان :انسانوں سختى ميں ہونا ۹

تنبيہ :تنبيہ كے اسباب ۶

تربيت :

۱۹۰

تربيت كے اسباب ۶

حادثات:حادثات كا خطرہ ۷;حادثات كا كردار ۶

ذكر :الله تعالى كى حاكميت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كى قدرت كے ذكر كى اہميت ۱۰;اللہ كے ذكر كا پيش خيمہ ۹

ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۱، ۴;ہلاكت سے ڈراونا ۱

زمين :زمين كا كردار ۵;زمين ميں دھنسنا ۳، ۴

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۵

طوفان:سنگريزوں كا طوفان ۳

عذاب :سنگريزوں كے طوفان كے ساتھ عذاب ۴; عذاب كا خطرہ ۴;عذاب كے وسائل ۴

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں سے نجات كى بنياد ۸;طبيعى مصيبتوں كا خطرہ ۷;طبيعى مصيبتوں كا كردار ۶; طبيعى مصيتبيں ۳

موت:موت سے نجات كا منشاء ۸

ناشكرى كرنے والے:ناشكرى كرنے والے كو ڈرانا ۱;ناشكرى كرنے والوں كى سزا ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱

ہلاكت:ہلاكت سے نجات كا محدود ہونا ۲;ہلاكت كا خطرہ ۳

آیت ۶۹

( أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَى فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ثُمَّ لاَ تَجِدُواْ لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعاً )

يا اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو كہ وہ دوبارہ تمھيں سمندر ميں لے جائے اور پھر تيز آندھيوں كو بھيج كر تمھارے كفر كى بنابپر تمھيں غرق كردے اور اس كے بعد كوئي ايسا نہ پاؤ جو ہمارے حكم كا پيچھا كرسكے (۶۹)

۱_خطرہ سے رہائي پانے والے ناشكرے لوگوں كو دوبارہ اسى خطرہ ميں گرفتار ہونے كے حوالے سے الله تعالى كا خبردار كرنا_أم أنتم أن يعيد كم فيه تارة أخرى

۲_ناشكرے اور حق سے منہ پھيرنے والے لوگ كسى صورت اور شرائط ميں بھى الله تعالى كے دنياوى عذاب سے سمندر اور خشكى ميں امان ميں نہيں ہيں _فلمّا نجّكم إلى البرّ ا عرضتم ا م امنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى _

۱۹۱

۳_سمندر كے خطرہ سے نجات پانے والوں كا دوبارہ سمندرى طوفان ميں گھرنے اور غرق ہونے كا امكان _

أم أمنتم أن يعيدكم فيه تارة أخرى

۴_حق سے دور انسان لمحہ بہ لمحہ تبديل ہونے والے اور آرام وامن كے دلدادہ ہيں _

أفا منتم أن يخسف بكم أم أمنتم أن يعيدكم فيه

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ حق سے دور لوگ سمندر كى موجوں سے نجات پانے كے بعد اپنى چند روزہ آسائش ميں گم ہوگئے اور الله كى ياد سے غافل ہوگئے_

۵_طوفانى اور توڑنے والى ہوائيں الله سے منہ پھيرنے والوں كے الہى عذاب كے اسباب ميں سے ہيں _يعيدكم فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم مصدر''قصف'' سے قاصف كا معنى توڑنے والا ہے_ (مفردات راغب)

۶_مشكلات سے نجات كے بعد الله تعالى كى ياد سے غفلت، حق سے انكار اور كفران نعمت كا ايك نمونہ ہے_

ا عرضتم فيغرقكم بما كفرتم كيونكہ الله تعالى نے اپنى ياد سے دورى كو ''كفر'' (كفر تم)سے تعبير كيا ہے پس معلوم ہوا الله سے دورى اس سے كفر ہے _

۷_الله تعالى سے كفر، مصيبتوں كے وسيلہ سے سزا ہونے كا موجب ہے_فيرسل عليكم قاصفاً من الريح فيغرقكم بما كفرتم

۸_الله تعالى كے خبردار كرنے كے باوجود عبرت حاصل نہ كرنے والوں كے لئے دنياوى عذاب و ہلاكت ميں مبتلاہونے كا امكان ہے_فلما نجكم إلى البرّ ا عرضتم أم ا منتم ا ن يعيدكم فيه فيغرقكم بما كفرتم

۹_الله تعالى ،انسان كے خطرات ميں قدم ركھنے كے قصد كے اسباب اور پيش خيمہ كو وجود ميں لاتا ہے _أم أمنتم أن يعيدكم فيه يرسل عليكم فعل متعدى ''يعيد'' اور ''يرسل'' كا آنا اور اس كا فاعل ''اللہ تعالى '' ہونا اس بات كى حكايت كر رہا ہے كہ انسان كے خطرہ كى طرف بڑھنے كا پيش خيمہ الله تعالى فراہم كرتا ہے_

۱۰_انسان كا عقيدہ اور عمل اس كے خطرات اور مقامات ہلاكت ميں پڑنے ميں اہم اور موثر كردار ادا كرتے ہيں ہے_

فيغرقكم بما كفرتم

۱۱_الله تعالى كے عذاب ميں ہلاك ہونے والے كوئي حامى اور قصاص لينے والے نہيں پائيں گے_

۱۹۲

فيغرقكم بما كفر تم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

''تبيع'' تبع يتبع سے ہے _ اس سے مراد پيچھے آنا يا پيچھا كرناہے _ اس عبارت سے مراد يہ ہے كہ كوئي ايسا نہ ہوگا كہ جو ان كى ہلاكت كے حوالے سے پيچھا كرے گا اور ان سے دفاع كرے گا _

۱۲_غير خدا، الله تعالى كى قدرت اور ارادہ كے مقابلہ كرنے پر ناتوان _ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا

۱۳_اللہ تعالى كسى كے مد مقابل جواب دہ نہيں ہے اور نہ كوئي اس سے پوچھ گچھ كرنے والا ہے_

فيغرقكم بما كفرتم ثم لا تجدوا لكم علينا به تبيعا يہ كہ الله تعالى نے فرمايا: كسى كو نہ پائوگے كہ جو الله سے دورى كرنے والوں كے فائدہ كى خاطر الله كے خلاف قدم اٹھائے_ اس كنايہ كا احتمال ہے كہ الله سے پوچھ گچھ كرنے والا كوئي نہيں ہے_

الله تعالى :الله تعالى اور ذمہ دارى ۱۳;اللہ تعالى سے پوچھنا ۱۳;اللہ تعالى سے دورى ۶;اللہ تعالى كى قدرت ۱۲;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۲;اللہ تعالى كے افعال ۹;اللہ تعالى كے ڈراوے ۱;اللہ تعالى كے ساتھ احتجاج ۱۳; الله تعالى كے مختصّات۱۲//الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے :

الله تعالى سے دورى اختيار كرنے والے لوگوں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۹;انسان كے عبرت حاصل نہ كرنے كے آثار ۸

حق:حق سے دور لوگوں كى سزا ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كو عذاب ۲;حق قبول نہ كرنے والوں كى دنياوى سزا ۲

ڈراونا:عذاب سے ڈراونا ۲;ہلاكت سے ڈراونا ۱

سزا:سزا كے اسباب ۷;سزا كے وسيلے ۵، ۷; مصيبتوں كے ساتھ سزا ۷

عذاب :اہل عذاب كا بے يارو مددگارہونا ۱۱;دنياوى عذاب كے اسباب ۷;طوفان كے ساتھ عذاب ۳;عذاب كا پيش خيمہ ۸;عذاب كا خطرہ ۲

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۱۰//عمل :عمل كے آثار ۱۰

غفلت:الله تعالى سے غفلت كے آثار ۶

قدرت:

۱۹۳

غير خدا كى قدرت كى نفى ۱۲

الله تعالى كے كام كرنے والے ۵:

كفر:كفر كى علامات ۶;كفر كے آثار ۷

مصيبتيں :طبيعى مصيبتوں كا كردار ۷

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كى علامات ۶

ناشكرى كرنے والے :ناشكرى كرنے والوں كو دنياوى سزا ۲;ناشكرى كرنے والوں كو ڈراونا۱;ناشكرى كرنے والوں كو عذاب ۲;ناشكرى كرنے والوں كى آسائش طلبي۴;ناشكرى كرنے والوں كى صفات ۴

نجات پانے والے:خطرے سے نجات پانے والوں كا غرق ہونا ۳;خطرے سے نجات پانے والوں كو ڈراونا ۱;خطرے سے نجات پانے والوں كے عذاب كا امكان ۳

ہلاكت:دنياوى ہلاكت كا پيش خيمہ ۸;ہلاكت كى بنياد ۹; ہلاكت كے اسباب ۱۰

ہوائيں :ہوائووں كا كردار ۵

آیت ۷۰

( وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلاً )

اور ہم نے بنى آدم كو كرامت عطا كى ہے اور انھيں خشكى اور درياؤں ميں سواريوں پر اٹھايا ہے اور انھيں پاكيزہ رزق عطا كيا ہے اور اپنى مخلوقات ميں سے بہت سوں پر فضيلت دى ہے (۷۰)

۱_تمام انسانوں (خواہ مؤمن خواہ غير مؤمن) كے پاس الله كى عطا شدہ كرامت ومنزلت ہے _ولقد كرّمنا بنى آدم

۲_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو مخصوص قدر عطا كرنے كى خاص عنايت _ولقد كرّمنا بنى آدم

۳_انسان كا اپنى الہى كرامت ومقام پر توجہ موجب بنتى ہے كہ وہ الله تعالى كى ناشكرى سے پرہيز كرے _

فيغرقكم بما كفرتم ولقدكرّمنا بنى آدم

موت كے خطرہ سے رہائي پانے كے بعد الہى نعمتوں كى ناشكرى كرنے والوں كے ماجرہ كو ذكر كرنے كے بعد انسان كى كرامت كا ذكر ،ہوسكتا ہے ان كے لئے مذمت ہو اور انسان كو يہ توجہ دلائے كہ انسانى كرامت اس كے ناشكرى سے اجتناب كے باعث ہے_

۱۹۴

۴_تمام انسان ايك نسل اور آدم كى اولاہيں _ولقد كرّمنا بنى آدم

۵_الله تعالى انسان كے لئے خشكى اور سمندروں ميں حركت كے امكانات اور مواقع كو فراہم كرنے والا_

وحملنهم فى البرّ والبحر

۶_انسانوں كى سمندر اور خشكى ميں سيروسياحت پر قدرت، الله تعالى كى طرف سے انسانوں كى تكريم كا جلوہ ہے _

ولقد كرّمنا بنى آدم وحملناهم فى البرّ والبحر

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''وحملناہم'' ميں واو(و) عطف تفسير ہوجو_''كرمّنا'' كو بيان رہى ہويعنى ہم نے انسانوں كو سمندر اورخشكى ميں سير وسياحت كے وسائل فراہم كركے ان كى تكريم كى ہے_

۷_الله تعالى كا انسانوں كو كرامت انسانى ،سمندروں اورخشكى ميں معاش كے ذخيرہ سے بہرہ مند كر كے احسان كرنا_

ولقد كرمّنا بنى آدم وحملناهم ورزقناهم من الطيبت

۸_الله تعالى نے لوگوں كو پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى عطا كى ہے_ولقد كرّمنا بنى آدم ورزقناهم من الطيّبت

''طيب'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو انسانى حواس اور جان كے لئے لذت بخش ہو_ (مفردات راغب) يہاں اس سے مراد انسانى طبيعت كے مناسب روزى ہے_

۹_انسانوں كا پاك وپاكيزہ اور مناسب روزى كا حامل ہونا الله تعالى كى طرف سے ان كى تكريم كا جلوہ ہے_

ولقد كرمنا بنى ادم ورزقناهم من الطيبات

يہ كہ ''ورزقناهم' ' ميں واو تفسير اور الله تعالى كى انسان كے لئے نوع اور مصداق تكريم بيان كرنے كے لئے ہو تومندر جہ تو جہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۰_طبيعت پر مسلط ہونے اور اس سے فائدہ اٹھانے كے وسائل اور مواقع كا الہى ہونے پر انسان كى توجہ ضرورى ہے_

كرّمنا وحملناهم ورزقناهم وفضلنهم

''جمع متكلم'' كا تكرار اور انسانى كاموں كو الله كى طرف نسبت دينا شايد اس لئے ہو كہ وہ چاہتا ہے كہ انسان ان كے الہى ہونے پر توجہ كرے_

۱۱_پاكيزہ روزى انسان كے فائدہ اٹھانے كے لئے ہے اس ميں بلا وجہ زہد نہيں كرنا چايئےورزقناهم من الطيبات

۱۲_صرف پاك وپاكيزہ روزى اور الہى عطا شدہ رزق ہى پسنديدہ ہے_ورزقناهم من الطيبات

۱۹۵

مندرجہ بالا مطلب كى اساس ''من'' كا بيان كے لئے ہونا ہے

۱۳_اللہ تعالى نے انسانوں كو جہان كى بہت سى مخلوقات پر خاص امتياز او ربڑى فضيلت بخشى ہے_

وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلا

اہل لغت كى نظر ميں فعل''فضل'' كو مفعول مطلق ''تفضيلا''كے ساتھ استعمال كرنے سے مراد ، كسى چيز كو ممتاز كرنا اور كسى خصلت سے خاص كرنا ہے _(قاموس المحےط) اور فضيلت كا بڑا ہونا _ ''تفضيلا'' كے نكرہ ہونے سے سمجھا گيا ہے جو تعظےم وعظمت پر دلالت كررہا ہے_

۱۴_كائنات ميں انسان كے برابر يا اس سے برتر مخلوقات كا وجود_وفضلناهم على كثيرا

۱۵_كائنات ميں انسان كے علاوہ باشعور مخلوقات كا وجود_وفضلنا هم على كثير ممن خلقنا

كلمہ ''من'' جو كہ ذوى العقول كے لئے اور باشعور موجودات كے لئے آتا ہے _ اس كا لانا اور ''ما'' كا نہ لانا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_كائنات كے تمام موجودات پر انسانوں كى برترى اور فضيلت_وفضلنا هم على كثيرا

''كثير'' يہاں ''تمام'' اور الله تعالى كى فراوان مخلوقات كے معنى ميں ہے _ جيسا كہ لغت ميں ''كثير'' جميع كے معنى ميں بہت استعمال ہوا ہے_(مجمع البيان)

۱۷_انسان تمام موجودات كے ساتھ اپنے مشتركات ميں فضيلت اور برترى كا حامل ہے_وفضلناهم على كثير ممن خلقنا تفضيلا احتمال ہے كہ ''كرّمنا'' اور'' فضّلنا'' جو كہ دونوں انسانى توصيف كے لئے ہيں ان ميں تفاوت ہو كرامت، انسان كے لئے ذاتى اور خصوصى صفت ہوجبكہ فضيلت ايسى چيز ہے كہ موجودات ميں ہے ليكن ايك ان ميں سے برترى سكھتيہے_

۱۸_عن على بن محمد (الهادي)(ع) : ...ان معناه (صحة الخلقة) كمال الخلق للإنسان وكمال الحواس وثبات العقل والتمييز وإطلاق اللسان بالنطق وذلك قول الله ''ولقد كرمنا بنى آدم وحملناهم فى البر والبحر ورزقناهم من الطيبات وفضلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' فقد ا خبر عزّوجلّ عن تفضيله بنى آدم على سائر خلقه (۱)

امام على بن محمد (ہادي(ع) ) سے روايت ہوئي ہے كہ

____________________

۱) تحف العقول ص ۴۷۰، رسالہ امام ہادى (ع) بحارالانوار ج ۵، ص ۷۷ ، ح ۱_

۱۹۶

بلاشبہ ''صحة الخلقة'' سے مراد انسان كى تخليق اوراس كے حواس كا كامل ہونا اور اس كى عقل اور قدرت تشخيص كا برقرار ہونا اور اس كى زبان كا گويا ہونا ہے اور يہ الله تعالى كا كلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے''ولقد كرّمنا بنى آدم وحملنا ہم فى البرّ ولبحر ورزقناہم من الطيبات وفضّلنا ہم على كثير ممن خلقنا تفےضلاً''پس بتحقيق الله تعالى نے بتايا ہے كہ (كيسے) انسان كو تمام مخلوقات پر برترى بخشى ہے

۱۹_عن أبى جعفر (ع) فى قوله : تعالى :''وفضّلنا هم على كثير ممن خلقنا تفضيلاً'' قال: خلق كل شي منكباً غيرالإنسان خلق منتصباً_ (۱) امام باقر عليہ السلام سے تعالى كے اس كلام''فضّلنا على كثير ممن خلقنا تفضيلا'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : تمام موجودات (حيوانات ) ہاتھ اور پائوں پر چلتے ہيں اور ان كا منہ زمين كى طرف ہے جبكہ انسان ايسا نہيں ہے بلكہ سيدھاخلق كيا گيا ہے_

آدم (ع) :آدم (ع) كى نسل ۴

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۷ ;اللہ تعالى كى رازقيت ۸;اللہ تعالى كى روزى ۱۲;اللہ تعالى كى عطا ۲، ۸;اللہ تعالى كے افعال ۵

انسان:انسان پر احسان ۷;انسان كى برترى ۱۳، ۱۶، ۱۷;انسان كى تكريم ۲، ۷، ۱۸;انسان كى تكريم كى بنياد ۱;انسان كى تكريم كى علامات ۶، ۹;انسان كے اسلاف ۴;انسان كے فضائل ۱، ۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹;انسانوں كى معاش كا پورا ہونا ۷;انسان كے مقامات ۳

حركت:حركت كى بنياد ۵

حمل ونقل:زمينى حمل ونقل كے وسايل ۵;سمندرى حمل ونقل كے وسائل ۵

سمندر :سمندر ذخائر ۷

ذكر:كرامت انسان كے ذكر كے آثار ۳;نعمت كے ذكر كى اہميت ۱۰

روايت : ۱۸، ۱۹

روزى :پاكيزہ روزى ۸، ۹، ۱۳;پاكيزہ روزى سے فائدہ اٹھانا ۱۱;پسنديدہ روزہ ۱۲;روزى كا سرچشمہ ۸

زہد:بلاوجہ زہد كى مذمت ۱۱//سفر :سمندرى سفر ۶;زمينى سفر ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۲، ح ۱۱۳_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۱۸، ح ۳۱۵_

۱۹۷

طبعيت:طبيعت پر حاكميت كى بنياد ۱۰;طبيعت سے فائدہ اٹھانے كے وسائل ۱۰

موجودات :باشعورموجودات۱۵;برترموجودات۱۴;موجودات كى اقسام ۶

ناشكري:نعمت كى ناشكرى سے پرہيز ۳

آیت ۷۱

( يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُوْلَـئِكَ يَقْرَؤُونَ كِتَابَهُمْ وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً )

قيامت كا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانى كو اس كے پيشوا كے ساتھ بلائيں گے اور اس كے بعد جن كا نامہ اعمال ان كے داہنے ہاتھ ميں ديا جائے گا وہ اپنے صحيفہ كو پڑھيں گے اور ان پر ريشہ برابر ظالم نہيں ہوگا (۷۱)

۱_تمام انسانوں سے روز قيامت ان كے كردار اور اعمال كے بارے ميں پوچھ گچھ ہوگى _

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا:تمام لوگوں كو ان كے امام كے ساتھ روز قيامت بلاياجائے گا اور نيز يہ بھى فرماياكہ جن كے دائيں ہاتھوں ميں نامہ اعمال ہوگا انہيں بھى بلايا جائے گا سے معلوم ہوا سب كى بازپرس ہوگي_

۲_قيامت اور اس دن لوگوں اور ان كے اماموں كا حاضر ہونا ايسا دن ہے كہ جسے ياد ركھنا چاہئے_

يوم ندعواكل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''يوم'' فعل محذوف ''اذكر'' كى وجہ سے منصوب ہو اور ''بامامہم ''ميں با مصاحبت كے لئے ہو_

۳_قيامت تمام نسلوں اور لوگوں كے تمام گروہوں كو ان كے ائمہ كے ہمراہ بلانے كا دن ہے_يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۴_ انسانوں كو ان كے اماموں كى بنياد پر تقسيم كياجائے گا _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ احتمال ہے كہ آيہ''ندعوا كل اناس بامامهم'' سے مراد ،لوگوں كو ان كے آئمہ كے ناموں كے ساتھ بلانامقصود ہو_

۵_امتوں كى تقدير ميں ائمہ اور رہبروں كا اہم كردار _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

لوگوں كے گروہوں ميں امتوں كے اعمال كى جانچ پڑتال كرنے اور جواب دہ ہونے كے لئے رہبوں كو معيّن كيے جانے سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۹۸

۶_دنيا كے تمام لوگ (خواہ نيك خواہ بد) ناگزير ہيں كہ مخصوص امام يا رہبر ركھيں اور اس كى پيروى كريں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا : تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے ساتھ بلاياجائے گا اس سے معلوم ہوا كہ دنيا ميں سب لوگوں كے امام ہيں _

۷_انسان نيك عاقبت كے حصول كے لئے مكمل ہوشيارى سے صالح اور شائستہ ا ئمہ كى اتباع ميں رہيں _

يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

يہ كہ الله تعالى نے قيامت كى يوں توصيف كى ہے كہ تمام لوگوں كو ان كے اماموں كے نام سے بلاياجائے گا_ يہ ايك قسم كا خبردار كرنا ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ كس كے پيچھے چل رہے ہيں _

۸_ تمام انسان ،اپنے رہبر چننے اور ان كى اتباع كرنے ميں جواب دہ ہيں _يوم ندعوا كل أناس إيمامهم

۹_انسان اپنے دنياوى اعمال كو روز قيامت ايك تحرير شدہ مجموعہ كى صورت ميں حاصل كريں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۰_روز قيامت انسانوں كا محاكمہ، دلائل اور لكھى ہوئي سند كى بناء پر ہوگا_ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۱_بعض انسان قيامت ميں حاضر ہونے كے بعد اپنے نامہ اعمال كو اپنے دائيں ہاتھ سے وصول كريں گے _

يوم ندعوا فمن أُوتى كتابه بيمينه

۱۲_قيامت كے روز دائيں ہاتھ ميں نامہ اعمال كا آنا نيك عاقبت اور سعادت كى علامت ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء و ن كتابهم ولا يظلمون فتيلا

۱۳_سعادتمند لوگ روز قيامت اپنا نامہ اعمال بہ نفس نفيس ديكھيں گے_

فمن أُوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرء ن كتابهم

۱۴_سعادت مندلوگوں كے اعمال كے حساب اور انكى اخروى جزاء ميں معمولى سا ظلم اور ناانصافى نہ ہوگي_

فمن اوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

۱۵_اخروى سزا اور جزا كے نظام پر قانون عدل كى حكمرانى پر توجہ، انسانوں كو اچھے اعمال وكردار كہ جن كا ثواب ہو، ادا كرنے پر مائل كرتى ہے _

فمن أُوتى كتابه بيمينه ولا يظلمون فتيلا

يہ كہ الله تعالى قيامت كے دن كے اپنے جزا دينے كے نظام كو لوگوں پر واضع كر رہا ہے يہ ہوسكتا ہے اس لئے ہو كہ لوگ

۱۹۹

اےسے اعمال كى طرف مائل ہوں كہ جن سے الہى جزاء مل جاتى ہو_

۱۶_عن الأصبغ بن نباته قال: عمروبن حريث فى سبعة نفر ...إذخرج عليهم ضبّ فصادوه فا خذه عمروبن حريث فنصب كفّه وقال : بايعوا هذإميرالمؤمنين فبايعه السبعة وعمروثامنهم فقدموا المدائن يوم الجمعة وأميرالمؤمنين (ع) يخطب فقال: ''يوم ندعوا كلّ اناس إيمامهم'' وإنى اقسم لكم بالله ليبعثن يوم القيامة ثمانية نفريدعون لإمامهم وهو ضبّ ..(۱)

اصبغ بن نباتہ سے روايت ہوئي كہ اس نے كہا عمروبن حريث سات نفر كے ساتھ تھا انہيں ايك چھپكلى نظر آئي انہوں نے اسے شكار كيا تو عمروبن حريث نے شكار اٹھا كر اس پر ہاتھ پھيرا اور كہا آئو يہ اميرالمؤمنين ہے ا سكى بيعت كريں تو سات افراد نے بيعت كى اس كے بعد عمروبن حريث جو آٹھواں نفر تھا اس نے بيعت كى پس وہ روز جمعہ مدائن ميں داخل ہوئے كہ حضرت على (ع) خطبہ دے رہے تھے تو انہوں نے فرمايا : ''يوم ندعو كل اناس بامامہم'' ميں تمھارے لئے الله كى قسم اٹھاتا ہوں كہ جب قيامت بپا ہوگى تو آٹھ نفر اپنے اپنے امام كے ساتھ بلائے جائيں گے كہ جن كا امام چھپكلى ہوگي_

۱۷_عن بشير الدهان عن أبى عبدالله (ع) قال: ا نتم والله على دين الله ثم تلا''يوم ندعوا كل أناس بامامهم '' ثم قال: عليّ إمامنا ورسول الله (ص) إمامنا (۲)

بشير دہان كہتے ہيں كہ: امام صادق (ع) نے فرمايا : خدا كى قسم تم لوگ دين خدا پر ہو پھر اس آيت كى تلاوت فرمائي ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم'' پھر فرمايا على (ع) اور رسول الله (ص) ہمارے امام ہيں _

۱۸_(ورد على الحسين بن علي(ع) ...) رحل يقال له بشر بن غالب فقال يابن رسول الله (ص) ا خبرنى عن قول الله عزّوجلّ :''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' قال : إمام دعا إلى هدى فا جابوه إليه وإمام دعا إلى ضلالة فا جابوه إليها .._(۱) ايك شخض كہ جسے بشر بن غالب كہا جاتا تھا وہ (امام حسين(ع) كى خدمت ميں حاضر ہوا اور ) كہنے لگا: اے فرزند رسول مجھے بتائيں كہ الله كے اس كلام ''يوم ندعوا كل أناس إےمامہم '' سے كيا مراد ہے؟ حضرت (ع) نے فرمايا : وہ امام كہ جو ہدايت كى طرف دعوت كرتا ہو تو ايك گروہ اس كى دعوت پر لبيك كہتا ہے اور وہ امام كہ جو گمراہى كى طرف دعوت كرتا ہے تو ايك گروہ اس كى دعوت پر بھى لبيك كہتا ہے_

____________________

۱)خصال صدوق ج ۲ ص ۶۴۴، ح ۲۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۰، ح ۳۲۷_۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۰_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۴_

۳) امالى صدوق ص ۱۲۱، ح۱، مجلس ۳۰_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۹۲، ح ۳۳۵_

۲۰۰

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) قال: لا تترك الأرض بغير امام يحلّ حلال الله ويحرّم حرامه وهو قول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' .._(۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : كہ زمين ايسے امام كے بغير كہ جو حلال خدا كو حلال اور حرام خدا كو حرام شمار كرتا ہو چھوڑى نہيں جائے گي_ يہ الله كا كلام ہے كہ فرماتا ہے''يوم ندعوا كل اناس بامامهم''

۲۰_عن أبى عبدالله (ع) إذاكان يوم القيامة يدعى كل إيمامه الذى مات فى عصره فإن ا ثبته أعطى كتابه بيمينه لقوله ''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم فمن أوتى كتابه بيمينه '' (۲) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : جو جس امام كے زمانہ ميں مرجائے گا قيامت كے روز اسى امام كے ہمراہ بلاياجائے گا _ پس اگر وہ اس امام كى اطاعت ميں ثابت قدم ہو تو نامہ اعمال اس كے دائيں ہاتھ ميں دياجائے گا _ اسى لئے الله تعالى فرماتا ہے :يوم ندعوا كل اناس بامامهم فمن ا وتى كتابه بيمينه'' _

۲۱_عن عبدالا على قال:سمعت أبا عبدالله (ع) يقول: السامع المطيع لاحجة عليه وامام المسلمين تمت حجته وإحتجاجه يوم يلقى الله لقول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' (۳) عبدالاعلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) سے سنا وہ فرما رہے تھے كہ : سننے والے اور اطاعت كرنے والے انسان كے ليے روز قيامت كوئي حجت نہيں چونكہ امام مسلمين نے اس كى دليل اور احتجاج كو مكمل كرديا ہے ' اس لئے كہ الله تعالى فرماتا ہے:''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم'' _

۲۲_عن أبى جعفر (ع): ...ا ما المؤمن فيعطى كتابه بيمينه قال الله عزّوجلّ: من أوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرؤن كتابهم'' (۴)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ : مؤمن كے دائيں ہاتھ ميں اس كا نامہ اعمال ديا جائے گا' الله تعالى فرماتا ہے:''من أوتى كتابه بيمينه فأولئك يقرئون كتابهم ...'' اصحاب يمين:اصحاب يمين كا اچھا انجام ۱۲;اصحاب يمين كا اخروى حشر ۲۰;اصحاب يمين كا نامہ اعمال ۱۱;اصحاب يمين كى سعادت ۱۲;روز قيامت اصحاب يمين ۱۱

اطاعت :رہبر كى اطاعت ۶/امام على (ع) :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۱۹_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۳۲) تفسير عياشى ج ۴، ص ۳۰۲، ح ۱۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۳، ح ۳۴۰

۳) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۲_ تفسرى برہان ج۲، ص ۴۳۰، ح ۱۶۴) كافى ج ۲، ص ۳۲، ح ۱_ نورالثقلين ج۳ ، ص ۱۹۵، ح۳۴۸_

۲۰۱

امام على (ع) كى رہبرى ۱۷//امتيں :امتوں كى تقدير ميں مو ثر اسباب ۵

انجام:اچھے انجام كى علامات ۱۲;اچھے انجام كے اسباب ۷

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۳;انسانوں كى اخروى بازپرس ۱;انسان كى ذمہ دارى ۸;انسانوں كے اخروى بازپرس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

جزائ:جزا ميں عدالت ۱۴، ۱۵

حساب و كتاب:آمخرت كے حساب و كتاب ميں عدالت

ذكر:الله كى عدالت كے ذكر كے آثار ۱۵;حشر كے ذكر كى اہميت ۲;رہبروں كے حشر كا ذكر ۲; قيامت كے ذكر كى اہميت ۲

روايت: ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲

رہبر:رہبروں كا اخروى كردار ۴; رہبروں كا كردار ۷;رہبروں كى پيروى كى اہميت ۸;رہبروں كے انتخاب كى اہميت ۸;صالح رہبر وں كى اہميت۷

رہبري:رہبرى كا اخروى كردار ۱۶، ۱۷، ۲۰، ۲۱; رہبرى كا حجت تمام كرنا ۲۱;رہبرى كا كردار ۵، ۱۸ ، ۱۹;رہبرى كى اہميت ۵، ۶، ۱۹

سزا:سزا ميں عدالت ۱۵

سعادت:اخروى سعادت كى علامات ۱۲

سعادت مند لوگ :سعادت مند لوگوں كا نامہ اعمال ۱۳;سعادت مند لوگوں كى اخروى بازپرس ۱۴; سعادت مند لوگوں كى اخروى جزا ۱۴; قيامت كے روز سعادت مند لوگ ۱۳

عمل:پسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۱۵;عمل كا تحرير ہونا ۹;

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۲، ۳، ۹;قيامت ميں باز پرس ۱;قيامت ميں حشر ۳;قيامت ميں گروہ ہونے كا معيار ۴;قيامت ميں نظام جزا ۱۵

مؤمنين :مؤمنين كانامہ اعمال ۲۲

نامہ اعمال:نامہ اعمال كا دائيں ہاتھ ميں ہونا ۱۲;نامہ اعمال كا قيامت ميں ہونا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۲۲ ;نامہ اعمال كا مطالعہ ۱۳

۲۰۲

آیت ۷۲

( وَمَن كَانَ فِي هَـذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلاً )

اور جو اسى دنيا ميں اندھا ہے وہ قيامت ميں بھى اندھا اور بھٹكا ہوا رہے گا (۷۲)

۱_اندھے دل لوگ دنيا اور آخرت ميں اندھے اور گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۲_انسان كى اخروى اور حقيقى شخصيت اس كى دنياوى شخصيت كا رد عمل ہے _ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى

۳_دنيا ميں گمراہ لوگ آخرت ميں اس سے بڑھ كر گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيل

۴_انسانوں كى آخرت ميں نيك اور بد عاقبت ان كى دنياوى عقيدہ اور عمل كے تابع ہے_

ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۵_حق كے منكر ميدان آخرت ميں حيران اور سرگردان ہونگے_ومن كان فى هذه أعمي ...أضلّ سبيلا

۶_انسان كى معرفت كے حوالے سے وسائل اور امكانات كى قدروقيمت ان كے راہ حق ميں استعمال كرنے كى بناء پر ہے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى

يہ كہ الله تعالى نے ديكھنے والے انسان كو درست نظريہ نہ ہونے كى بناء پر ''أعمى '' كہا ہے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آنكھ بعنوان وسيلہ معرفت اس وقت قدروقيمت كى حامل ہوگى كہ جب راہ حق ميں استعمال ہو_

۷_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله عزّوجلّ : ''ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة أعمى وأضل سبيلاً'' قال: من لم يدله خلق السماوات والأرض واختلاف الليل والنهار ودوران الفلك والشمس والقمر، والآيات العجيبات على ا ن وراء ذلك أمراً اعظم منه فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيلاً قال: فهو عمّا لم يعاين اعمى واضلّ _(۱) امام باقر (ع) الله تعالى كى اس كلام''ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيل'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ جسے آسمانوں اور زمين كى تخليق اور پے درپے روز وشب كا آنا اور فلك اور سورج اور چاند كى حركت اور عجيب علامات اس حقيقت كى طرف راہنمائي نہ كريں كہ اس تخليق كے ماوراء ايك بہت بڑى حقيقت ہے_

۲۰۳

ايسا شخص نابينا اور گمراہ ہے اور آخرت ميں تو اس سے بڑھ كر كون نابينا اور گمراہ ہوگا _ امام (ص) نے فرمايا : پس يہ شخص اس چيز كے حوالے سے كہ جس نے ديكھا ہے اور نہ اس پر تجربہ كيا ہے زيادہ نابينا اور گمراہ ہے_

۸_عن أبى محمد (ع) يا اسحاق انه من خرج من هذه الدنيا أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وا ضل سبيلاً يا اسحاق ليس تعمى الابهار ولكن تعمى القلوب التى فى الصدور ...'' (۲) امام ہادى (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے اسحاق كو لكھا : اے اسحاق (اس سے مراد ) كہ دنيا سے جو نابينا جائے گا وہ آخرت ميں بھى نابينا اور زيادہ گمراہ ہوگا _ اے اسحاق نابينائي كا تعلق آنكھ سے نہيں ہے بلكہ يہ دل كا اندھا پن ہے كہ جو سينہ ميں جگہ بنائے ہوئے ہے_

انجام:اچھے انجام كے اسباب ۴;برے انجام كے اسباب ۴

اندھے دل:آخرت ميں اندھے دل ۱، ۷، ۸;دنيا ميں اندھے دل ۱، ۷ ،۸;اندھے دلوں كى اخروى گمراہى ۱

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۶

انسان:انسانوں كى اخروى شخصيت ۲;آخرت ميں انسان ۴;انسانوں كى دنياوى شخصيت كے آثار ۲;

حق:حق كى اہميت ۶;حق كے منكروں كى اخروى سرگردانى ۵

روايت : ۷ ، ۸

شناخت:شناخت كے وسائل كى اہميت ۶

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۴

عمل:عمل كے آثار ۴

گمراہ لوگ :آخرت ميں گمراہ لوگ ۳;دنيا ميں گمراہ لوگ ۳

گمراہي:گمراہى كے درجے ۳

____________________

۱) توحید صدوق ص ۴۵۵، ح ۶، باب ۶۷_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۶، ح ۳۵۲_

۲) تحف العقول ص ۴۸۴، بحارالانوار ج ۷۵، ص ۳۷۵، ح ۲_

۲۰۴

آیت ۷۳

( وَإِن كَادُواْ لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ وَإِذاً لاَّتَّخَذُوكَ خَلِيلاً )

اور يہ ظالم اس بات كے كوشاں تھے كہ آپ كو ہمارى وحى سے ہٹاكر دوسرى باتوں كے افترغا پر آمادہ كرديں اور اس طرح يہ آپ كو اپنا دوست بناليتے (۷۳)

۱_پيغمبر (ص) كو ان كى بعض رسالت كى ذمہ داريوں سے منحرف كرنے كے ليے مشركين كى مسلسل كوشش_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

''فتن'' يعنى سونے كو آگ ميں داخل كرناتاكہ اس سے خالص حاصل كياجائے اور اس سے آيت شريفہ ميں مراد مشكلات ميں ڈالنا اور رسالت سے روكنے كے لئے سختيوں ميں ڈالنا ہے_(مفردات راغب)

۲_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خطاميں ڈالنے كے ليے كو مشركين كى سازشوں اور وسوسوں سے بچنے كے لئے خبردار كرنا_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

۳_پيغمبر (ص) كو غير الہى روش اپنانے كے لئے مشركين كا پر فريب كوششيں كرنا _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''الذى أوحينا إليك'' سے مراد ايسى روش اور احكام ہيں كہ جن پر آپ(ص) عمل كرنے كے ذمہ دار تھے_

۴_كفار كى پيغمبر (ص) كو پيچھے ہٹانے اور اپنے اصولى موقف سے پتھر نے كى كوشش ناكام ہوئي اور اسے شكست كا سامنا كر نا پڑا _وإن كادواليفتنونك

يہ كہنا كہ ''نزديك تھا كہ وہ تجھے فتنہ ميں ڈالتے'' حكايت كررہاہے كہ وہ اس كام ميں كامياب نہيں ہوئے _

۵_الہى رہبر وں كو چايئےہ دشمنان دين كى ان كے دينى موقف كو كمزور كرنے كى سازشوں اورہتھكنڈوں كے مدمقابل ہوشيار رہيں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك

۶_پيغمبر (ص) كے لئے كسى حالت ميں جائز نہيں كہ وہ وحى كے علاوہ كسى بات كو الله سے منسوب كرےں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا غيره

۲۰۵

۷_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ دشمنوں كے فريب اور سازش كى بناء پر اس پر جھوٹ باندھنے سے پرہيز كريں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا

۸_پيغمبر (ص) كى وحى الہى كى بناء پر دقت سے حركت كرنے اور اس سے ہٹ كر ہر عمل سے پرہيز كى ذمہ دارى _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۹_پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف(جوكہ ان پر وحى كے ذريعے بھيجا گيا ) سے پيچھے ہٹنا يا اسے چھوڑنا ايك قسم كا الله پر جھوٹ باندھنا ہے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

چونكہ پيغمبر (ص) كا موقف اور كردار آسمانى تعليمات كى بناء پر تھا_لہذا ان كى تمام تر رفتار و كردار كى نسبت خداوند عالم كى طرف دى جاتى ہے_ چنانچہ ان كا اس موقف الہى سے ہٹنا اور اس كے غير كو اپنانا بھى لوگوں كے لئے وحى كہلانا اور يہ ايك قسم كا الله تعالى پر جھوٹ باندہنا تھا_

۱۰_پيغمبر(ص) كا دشمنوں كے فريب اور سازشوں سے متا ثر ہونے كا امكان_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۱۱_كفار پيغمبر (ص) كے ان كے اصولى موقف (كہ جو وحى الہى كے ذريعے انہيں تعليم ديا گيا)سے ہٹنے كى صورت ميں ان كے ساتھ مخلصانہ دوستى كے لئے ٹوٹ پڑتے_و إن كادوا ليفتنونك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۲_كفار اور اسلام كے دشمن صرف مسلمانوں كے اپنے بعض اصولوں سے پيچھے ہٹنے كى صورت ميں ان سے صلح اور دوستى كرنے پر راضى تھے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۳_كبھى بھى مسلمانوں اور كفار كے در ميان اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے كامل طور پر صلح اور حقيقى دوستى قائم نہيں ہوسكتي_وإن كاد وا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۴_الہى اقرار (وہ تعليمات جو آپ پر وحى الہى كے ذريعے نازل ہوئيں ) ان كى حفاظت كسى بھى جگہ اور صورت ميں ہر چيز سے اہم اور ضرورى ہے _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۵_كفار، دين ميں بدعت ڈالنے والوں كو اچھى طرح

۲۰۶

چاہتے ہيں _لتفترى علينا غيره وإذاً لا تخذوك خليلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا اصولوں پر ہونا ۴;آنحضرت(ص) كا ڈرانا ۲، ۷;آنحضرت(ص) كے متاثر ہونے كا امكان ۱۰ ;آنحضرت(ص) كى وحى كے پيروى كرنا۸; آنحضرت(ص) كى تكليف۶، ۸; آنحضرت (ص) كو متاثر كرنے كى كوشش ۱; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۲، ۳، ۴ ; آنحضرت (ص) كے سازش سے دوچار ہونے ميں پڑنے كے آثار۱۱;آنحضرت (ص) كا سازش سے دوچار ہونا۹

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۲، ۷

اقرار:اقراركى حفاظت كا اہم ہونا ۱۴

بدعت ايجاد كرنے والے:بدعت ايجاد كرنے والوں كے دوست ۱۵

تہمت لگانا:الله پر تہمت سے پرہيز ۶،۷;اللہ پر تہمت لگانا۹

دشمن :دشمن كى سازش ميں ہوشياري۵;دشمن كى سازش كے آثار ۷، ۱۰;

دينداري:ديندارى كى اہميت ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۵;دينى رہبروں كى ہوشيارى ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱۳

كفار:كفار اور بدعت ايجاد كرنے والے ۱۵ ; كفار اور مسلمان ۱۳;كفار كا سازش ميں شكست كھانا ۴;كفار كى دوستى سے موانع ۱۳;كفار كى دوستى كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۲;كفار كى پيغمبر (ص) سے دوستى ۱۱;كفار كے دوست ۱۵

مسلمان :مسلمانوں كے اصولوں پر چلنے كے آثار ۱۳;مسلمانوں كے سازش ميں پڑنے كے آثار۱۲

مشركين:مشركين اور محمد (ص) ۱ ، ۳;مشركين كى سازشوں سے اجتناب۲;مشركين كى سازشيں ۳;مشركين كى كوشش ۱;مشركين كى مكارى ۳

۲۰۷

آیت ۷۴

( وَلَوْلاَ أَن ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئاً قَلِيلاً )

اور اگر ہمارى توفيق خاص نے آپ كو ثابت قدم نہ ركھا ہوتا تو آپ (بشرى طور پر ) كچھ نہ كچھ ان كى طرف مائل ضرور ہوجاتے (۷۴)

۱_پيغمبر (ص) ، كفار كے خطاء ميں ڈالنے والے فريب اور ان كى طرف معمولى حد تك جھكاوسے الله تعالى كى جانب سے عطا شدہ ثابت قدمى كى بنا پر محفوظ تھے_ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲_پيغمبر (ص) اپنے دينى ' معاشرتي' موقف ميں الله تعالى كى عنايت كى بدولت معصوم تھے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۳_پيغمبر (ص) ، وحى كے راستے پر پائداررہنے كے ليے الہى امداد كے محتاج _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

۴_پيغمبر اكرم(ص) كو اپنى رسالت كى انجام دہى كے سلسلہ ميں چھوٹى سے چھوٹى لغرش سے محفوظ ركھنے پر خداوند عالم كا احسان ہے_ولولا أن ثبتناك لقدكدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۵_پيغمبر (ص) نے اپنى رسالت انجام دينے ميں كفار اور مشركين كے شديدترين فريبوں اور سازشوں كا سامنا كيا_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

چونكہيہ ممكن تھا كہ پيغمبر (ص) جيسى عظےم شخصيت بھى اپنے بعض موقف ميں نزديك تھا سازش كا شكار ہوجائيں اور يہ نكتہ ياد دلانا كہ كروانا اگر الله كى جانب سے مدد نہ آتى تو يہ حادثہ پيش آجا تااس مذكورہ حقيقت سے حكايت كررہا ہے_

۶_پيغمبر (ص) كا دشمنوں كى سازش اور فريب سے متا ثر ہونے كا امكان _

ولولإن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۷_دينى رہبر اپنے بعض اصولى موقف ميں كفاركے مد مقابل پيچھے ہٹنے كے خطرے ميں ہيں _

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۸_دينى رہبر وں كو چايئےہ ہميشہ اپنے اصولى موقف پر ثابت قدم اور استوار ہيں اور كبھى بھى كفار اور دشمنوں كى سازش ميں نہ آئيں _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲۰۸

۹_كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان اور اعتماد منع ہے_ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے :اگر ہم تمھيں ثابت قدم نہ ركھتے تو نزديك تھا كہ تم معمولى حد تك ان كى طرف ميلان پيدا كرتے اور ان پر اعتماد كرتے _ اس سے معلوم ہوا كہ كفار كى طرف ميلان منع ہے

۱۰_قال الرضا (ع): ممّا نزل بايّاك أعنى واسمعى ياجارة خاطب الله عزّوجلّ بذلك نبيه وا رادبه اُمتّة قوله: ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً (۱)

امام رضا (ع) نے فرمايا : وہ آيات جو ( عربى ضرب المثل)إيّاك أعنى واسمعى يا جارة كى روش پر نازل ہوئيں اور وہ اس معنى ميں ہيں كہ الله تعالى پيغمبر (ص) كو خطاب كر رہا ہے ليكن اس سے مقصود ان كى امت ہے ان ميں سے ايك يہ آيت ہے:''ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...''

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت (ص) پر احسان ۴ ; آنحضرت كے متاثركا امكان ۶; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۵;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۵;آنحضرت (ص) كى عصمت ۱، ۴; آنحضرت كى عصمت كى بنياد ۲;آنحضرت (ص) كى معنوى ضروريات ۳;آنحضرت (ص) كى مشكلات ۵; آنحضرت (ص) كے ثابت قدم ہونے كے آثار۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۴//الله تعالى كالطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد۲

تبليغ :تبليغ ميں عصمت ۴

دشمن :دشمن كى سازش كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبروں كا اصول پر چلنا ۸;دينى رہبروں كى سازش ميں نہ پڑنا ۸;دينى رہبروں كى ثابت قدمى ۸;دينى رہبروں كى خطائيں ۷; دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۸;دينى رہبروں ميں كے متاثر ہونے امكان كا خطرہ ۷

روايت: ۱۰

ضرورتيں :الله تعالى كى امداد كى ضرورت ۳

____________________

۱) عيون الاخبار الرضا (ع) ، ج۱، ص ۲۰۲، ح۱ ، ب۱۵_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۹۷، ح۳۶۰_

۲۰۹

قرآن:قرآن كے مخاطبيں ۱۰

كفار:كفار كى سازشوں كے آثار ۷;كفار كى سازشيں ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۵

ميلانات:كفار كى طرف جھكاو۱۰;كفار كى طرف جھكاؤ كا ممنوع ہونا ۹; مشركين كى طرف جھكاؤ۱

آیت ۷۵

( إِذاً لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيراً )

اور پھر ہم زندگانى دنيا اور موت دونوں مرحلوں پر دہرا مزہ چكھاتے اور آپ ہمارے خلاف كوئي مددگار اور كمك كرنے والا بھى نہ پاتے (۷۵)

۱_الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو اپنے اصولى موقف ميں سے لغزش سے دوچار ہونے كى صورت ميں دوبرابر دنياوى اور دو برابر اُخروى عذابوں سے دوچار كرنے پر خبردار كرنا_إذاً لأذقناك ضعف الحياة وضعف الممات

۲_كوئي بھى انسان حتّى كہ پيغمبر (ص) بھى وحى كے محور سے منحرف ہونے كى صورت ميں الہى عذاب سے محفوظ نہيں ہے_إذاً لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

۳_الہى رہبروں كى وحى كے ذريعے طے شدہ موقف سے معمولى سا انحراف، دنيا وآخرت ميں دوہرى سزا كا موجب ہے_

تركن أليهم شياًء قليلاً_ إذاً لأذ قناك ضعف الحياة وضعف الممات

۴_لوگوں كے دينى اور معاشرتى مقام كا ان كے گناہ اور مدار وحى سے منحرف ہونے كا سزا كى شدت ميں مو ثر كردار ہے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم ...إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

معلوم ہوتا ہےكہ پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف سے ہٹنے كى صورت ميں دوہرى سزا ان كے مقام كى بناء پر تھى _ پس جو بھى اس طرح كا مقام ركھتے ہوئے گناہ سے دوچار ہو اس كى سزا دوگنا ہوگي_

۵_دينى رہبروں كا كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان ايك ناقابل بخشش گناہ اور دنيا وآخرت ميں دوگنا سزا كا موجب ہے_

لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۶_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كى طرف سے حمايت ، ان كے وحى كى راہ پر پائدار رہنے سے مشروط ہے_

ولولإان ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۲۱۰

۷_موت كا لمحہ، مجرموں كى اُخروى سزا كانقطہ آغاز ہے_لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

مندرجہ بالا مطلب آخرت يا قيامت كى جگہ ممات كى تعبير سے حاصل كيا گيا ہے يعنى دو برابر عذاب موت كے ا يام ميں ہوگا ' خواہ قيامت ميں يا اس سے پہلے_

۸_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ الہى عذاب سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ پائوگے_لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۹_انسان ،حتى كہ پيغمبروں كو بھى عذاب الہى سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ ملے گا_ثم لاتجدلك علينا نصيرا

۱۰_الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كسى طاقت كا وجود ہى نہيں ہے_ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۱۱_الله تعالى ،نہ كسى كے سامنے جواب دہ ہے اور نہ كوئي اس سے باز پرس كرنے والا ہے_

إذاً لأذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

يہ جو الله تعالى نے فرماياہے كہ: كسى كو نہ پائوگے جو ہمارے خلاف اپنے حق ميں تيرى مدد كرے_ يہاں اس معنى كا احتمال ہے كہ كوئي ايسا كرنے والا سرے سے موجود ہى نہيں ہے_

۱۲_كفار كى طرف ميلان، انسان كے تنہا رہنے اور نصرت الہى سے محرومى كا موجب ہے_

تركن اليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت(ع) كا حامى ۶; آنحضرت (ص) كو ڈراوا ۱،۸ ;آنحضرت (ص) كى ثابت قدمى كے آثار ۶;آنحضرت (ص) كى سزا ميں شدت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى نصرت سے محروميت كے اسباب ۱۲;اللہ تعالى اور ذمہ دارى ۱۱;اللہ سے پوچھ گچھ ۱۱;اللہ تعالى سے مجادلہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۰;اللہ تعالى كے انذار ۱، ۸;اللہ تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۶;اللہ تعالى كى سزائوں كا عام ہونا ۲

انسان :انسانوں كا معاشرتى كردار ۴

توحيد:توحيد افعالى ۱۰

ديندارى :

۲۱۱

ديندارى ميں استقامت كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبر كى سزا زيادہ ہونا۳;دينى رہبروں كى خطا كى سزا ۳

سزا:سزا كے شديد ہونے كے اسباب ۴، ۵

عذاب:اہل عذاب كے مددگار نہ ہونا ۸، ۹;عذاب سے نجات ۹

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى اخروى سزا كا آغاز۷;گناہ گاروں كى موت ۷

موت:موت كے آثار ۷

ميلانات:ظالموں كى طرف ميلان كى اخروى سزا ۵;ظالموں كى طرف ميلان كى دنياوى سزا ۵;كفار كى طرف ميلان كے آثار ۱۲;

نظريہ كائنات :توحيدى ايڈيا لوج ۱۰

نافرماني:خدا سے نافرمانى كى سزا ۲

آیت ۷۶

( وَإِن كَادُواْ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الأَرْضِ لِيُخْرِجوكَ مِنْهَا وَإِذاً لاَّ يَلْبَثُونَ خِلافَكَ إِلاَّ قَلِيلاً )

اور يہ لوگ آپ كو زمين مكّہ سے دل برداشتہ كر رہے تھے كہ وہاں سے نكال ديں حالانكہ آپ كے بعد يہ بھى تھوڑے دنوں سے زيادہ نہ ٹھہرسكے (۷۶)

۱_آنحضرت (ص) كو مكہ سے جلا وطن كرنے كے مقدمات فراہم كرنے كے سلسلے ميں مشركين كى آپ (ص) كے خلاف سازش اور كوشش_وإن كادوا ليستفّزونك من الأرض ليخرجوك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ''كادوا'' اور'يستفزّوا'' ميں ضمير كا مرجع ما قبل آيات كے قرينہ كے مطابق مشركين مكہ اور ''الأرض'' پر'' ال'' عہداوراس سے مراد سرزمين مكہ ہو_

قابل ذكرہے كہ ''يستفّزون '' كى اصل ''فزّ'' ہے جو حركت دينے كے معنى ميں ہے_

۲_پيغمبر (ص) كا مكہ ميں رہنا، مشركين كے لئے قابل تحمل نہ تھا_وإن كادو ا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك

۳_مشركين كا پيغمبر (ص) كو ان كے اصولى اور وحى پر مبنى موقف سے ہٹانے كى كوشش كے دوران آپ كے خلاف دشمنى

۲۱۲

پر مبنى افعال انجام دينے پر اترآنا_وإن كادوا ليستفرونك وإن كادوا ليستفزونك من الأرض ليخرجوك

۴_الله تعالى كى مشركين كو پيغمبر (ص) كے مكہ سے نكالنے كى صورت ميں عنقريب آنے والى اور حتمى ہلاكت كى د ھمكى دينا _

وإذا لايلبثون خلفك إلّا قليلا

۵_پيغمبر (ص) كا بارگاہ الہى ميں با عظمت شخضيت اور عظيم مقام كے حامل ہونا_

وان كادوا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

احتمال ہے كہ پيغمبر كو مكہ سے نكالنے كا نتيجہ( يعنى مشركين كى ہلاكت) آپ (ص) كى شخصيت كى بناء پر ہے _ اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ پيغمبر (ص) كى شان ميں يہ گستاخى الله تعالى كے لئے قابل قبول نہ تھي_

۶_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كے درميان رہنا، ان پر الہى عذاب كے نازل ہونے سے مانع تھا_

وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

پيغمبر(ص) كو مكہ سے نكالنے كى صورت ميں الله تعالى كى مشركين كو ہلاكت كى دھمكى ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ آپ (ص) كا ان كے درميان موجود ہوناانكى ہلاكت سے مانع تھا_

۷_پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كى مشركين كى سازش ناكام اور بے نتيجہ ثابت ہوئي _وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليل ''وإن كادو ا ليستفرّونك'' (كہ نزديك تھا آپ كو نكاليں )كى تعبير سے يہ واضح ہورہا ہے كہ وہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كے اپنے مقصد ميں ناكام ہوگئے_

۸_الہى تعليمات كو پھيلنے سے روكنا اور پيغمبروں كے لئے تبليغ ميں مشكلات پيدا كرنا، ہلاكت اور نابودہونے كا موجب ہے_

ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك

احتمال ہے كہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كا كام اس لئے اہم وعظيم سمجھا گياچونكہ آنحضرت كو نكالنا در اصل فعاليت و تبليغ كو روكنا تھا تو اس عمل كے نتيجے ميں يقينا وہ ہلاك اور نابود ہوجاتے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۶;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سازش ۱، ۷;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سزا ۴; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۱، ۷; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۱;آنحضرت(ص) كے دشمن ۲، ۳; آنحضرت (ص) كے فضائل ۶;آنحضرت (ص) كے مراتب و درجات

۲۱۳

۵ ;آنحضرت مكہ ميں آنحضرت(ص) ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۷

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۴

انبياء :انبياء كو تبليغ سے روكنے كے آثار ۸

مشركين :مشركين كو انذار۴;مشركين كى دشمنى ۲، ۳;مشركين كى سازش ۱;مشركين كى سازش كا شكت كھانا ۷;مشركين كى ہلاكت ۴ ; مشركين كے عذاب كے موانع ۶

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۸

آیت ۷۷

( سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا وَلاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً )

يہ آپ سے پہلے بھيجے جانے والے رسولوں ميں ہمارا طريقہ كار رہا ہے اور آپ ہمارے طريقہ كار ميں كوئي تغير نہ پائيں گے (۷۷)

۱_الله تعالى كا ايسى امتوں كو ہلاكت كرنے كا طريقہ كا رہا ہے كہ جو رسولوں كو اپنى سرزمين سے نكالنے اور جلا وطن كرنے كا اقدام كرتى تھيں _ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۲_رسولوں كو جلا طن كرنا سخت دنياوى عذاب كا موجب ہے _

إذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۳_پيغمبر اسلام (ص) سے قبل تاريخ بشر ميں انبياء كا مسلسل بھيجا جانا_من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۴_پيغمبر (ص) كى مانند بہت سے الہى رسولوں كاسازش' بدعہدى اور وطن سے در بدر كرنے كى دھمكى كا سامنا كرنا پڑا ہے_

وإن كادوا ليستفزونك سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۵_الہى رسل كا الله تعالى كى بارگاہ ميں انتہائي بلند اور

۲۱۴

عظيم منزلت كا حامل ہونا _سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

يہ جو كہ الله تعالى فرما رہا ہے كہ وہ امتيں كہ جنہوں نے اپنے پيغمبروں كو اپنى سرزمين سے دربدر كيا ہلاكت ميں پڑگئي_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انبياء الله كى بارگاہ ميں بہت بلند وبالا مقام ركھتے تھے_

۶_الہى طور طريقہ ايسے قوانين ہيں كہ جن ميں كسى قسم كا خلل اور تبديلى نا ممكن ہے _ولا تجدلسنتنا تحويلا

۷_مشركين كى سازشوں اور كوششوں كے مدمقابل الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو تسلى دينا_وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً _ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

مشركين كى سازشوں كى نقشہ كشى كے بعدانبياء كے حق ميں تجاوز كرنے والوں كى يقينى ہلاكت كى الہى سنت كا ذكر ممكن ہے اس مذكور ہ نكتے كى خاطر ہو _

۸_تاريخى تبديلياں ،الہى سنتوں كا ان پر حكومت كى بنياد پر ہيں _

أذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۷;آنحضرت (ص) كو در بد ر كرنا ۴;آنحضرت كو دھمكى ديا جانا۴; آنحضرت(ص) كے خلاف سازش۴،۷; آنحضر ت (ص) كے دشمن ۴

الله تعالى :الله تعالى كى سنتوں كاحاكم ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتوں كا حتمى ہونا ۶;اللہ تعالى كى سنتيں ۱

انبياء:انبياء كو دربدر كرنا ۴;انبياء كو دربدركرنے كى دنياوى سزا ۲; انبياء كو دربدر كرنے كے آثار ۲;انبياء كو دہمكى ۴;انبياء كى تاريخ ۳، ۳;انبياء كى رسالت ۳;انبياء كے خلاف سازش ۴;انبياء كے دشمن ۴;انبياء كے فضايل۵

تاريخ:تاريخ كا قانون كے مطابق ہونا ۸

پہلى امتيں :پہلى امتوں كى ہلاكت ۱

سزا:سزا كے اسباب ۲

مشركين :مشركين كى سازش ۷

۲۱۵

آیت ۷۸

( أَقِمِ الصَّلاَةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَى غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوداً )

آپ زوال آفتاب سے رات كى تاريكى تك نماز قائم كريں اور نماز صبح بھى كہ نماز صبح كے لئے گواہى كا انتظا م كيا گيا ہے (۷۸)

۱_پيغمبركو سور ج كے زوال سے ليكر آدھى رات تك اور صبح كى سفيدى ميں نماز قائم كرنے كا فرمان الہي_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

''دلوك'' كا معنى سورج كا غروب كى طرف بڑھنا ہے ''غسق'' شديد تاريكى كے معنى ميں ہے (مفردات راغب)ان لغوى معانى كو ديكھتے ہوئے مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''لدلوك الشمس'' سے مراد سورج كا زوال اور ''غسق الليل'' سے مراد آدھى رات ہے_

۲_نماز، وہ ذمہ دارى ہے كہ جس كے لئے وقت اور ساعت معين اور مخصوص ہے_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

۳_واجب نمازوں ميں سے نماز ظہر سب سے پہلي واجب نماز ہے_أقم الصلوة لدلوك الشمس

يہ كہ پنجگانہ نمازوں كے اوقات بيان كرتے ہوئے سب سے پہلے سورج كے زوال سے بات شروع كى گئي ہے_ ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كو واضح كر رہى ہو كہ سب سے پہلى واجب نماز ،ظہر كى ہے_

۴_نماز عشاء كا آخرى وقت، آدھى رات ہے _إلى غسق اليل

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء اس بات پر ہے جيسا كے بعض مفسرين نے كہا ہے غسق اليل سے مرادآدھى رات ہو_

۵_قرآن كى قراء ت اور وحى كے پيغام كو تكرارى پڑھنا نماز كا سب سے عمدہ اور اہم ترين ركن ہے_

أقم الصلوة وقرء ان الفجر يهاں ''قراء ن الفجر'' سے مراد صبح كى نماز ہے_ لفظ صلاةكى جگہ ''قرآن''آيات الہى كى تلاوت'' لانا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۶_تمام نمازوں كى نسبت ،نماز صبح كى خصوصى اہميت اور مقام _أقم الصلوة قرء ان الفجر إنّ قرء ان الفجركان مشهود

۲۱۶

۷_پنجگانہ نمازوں كا وقت وسيع ہے _أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قراء ن الفجر

۸_نماز صبح كو اول وقت ادا كرنے كى فضيلت اور تقاضا (طلوع فجر)_وقر ء ان الفجر

يہ كہ نماز صبح كا وقت بھى وسيع ہے _ يعنى طلوع فجر سے طلوع آفتاب تك وسعت ہے_ ليكن نماز كو فجر كى طرف نسبت دينا اس كو اول وقت ميں ادا كرنے كى اہميت وفضيلت بيان كر رہا ہے_

۹_اول فجر ميں نماز صبح كى ادائيگى خصوصى گواہى اور نظارہ كا حامل مقام _إنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

جيسا كہ بعض روايات سے معلوم ہوتا ہے يہاں خصوصى گواہى سے مراد ''دن ورات كے فرشتوں كى گواہى ہے كہ يہ دونوں قسم كے فرشتے صبح كى نماز پڑہنے والوں كى گواہى ديتے ہيں ''_

۱۰_صبح كى نماز كا اہتمام، سب لوگوں كى نگاہوں كے سامنے اور جماعت كے ساتھ ضرورى ہونا _

أنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

احتمال ہے كہ صبح كى نماز كى يہ صفت ''مشہود'' ايك قسم كى تشويق ہو كہ اسے سب كے سامنے ادا كياجائے يہ بھى بيان لازم الذكر ہے كہ فعل ''كان'' آيت ميں تثبيت كے ليے ہے _

۱۱_عن زرارة قال: سا لت ا باعبدالله (ع) عن هذه الا ية:''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل'' قال: دلوك الشمس زوالها عند كبد السماء ''إلى غسق الليل'' إلى انتصاف الليل فرض الله فيما بينهما أربع صلوات الظهر والعصر والمغرب والعشائ ...و ''قرآن الفجر'' قال: ركعتإلفجر ...'' _(۱)

زرارة كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ص) سے اس آيت''أقم الصلاة لدلوك الشمس إلى '' غسق الليل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا :''دلوك الشمس'' يعنى سورج كا آسمان كے درميان مائل كرنا اور:''الى غسق الليل'' يعنى رات كے نصف تك كہ الله تعالى نے ان دونوں ''ظہر اور نصف شب'' كے درميان چار نمازوں كو واجب كيا ہے' ظہر' عصر ' مغرب اور عشاء اور ''قرآن الفجر'' كے بارے ميں (حضرت(ع) ) نے فرمايا :( وہ) دو ركعت نماز صبح ہے ۱۲_عن أميرالمؤمنين(ع) _ قال : دلالة الصلاة الشمس يقول الله جلّ وعزّ ''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقرآن الفجر

____________________

۱) تفسير عياشى ص ۳۰۸، ح ۱۳۷_تفسير برہان ج۲، ص ۴۳۷، ح۱۰_

۲۱۷

فلا تعرف مواقيت الصلاة بالشمس (۱)

اميرالمؤمنين (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا:نماز ( كے وقت) كى راہنمائي سورج سے ہے _ الله تعالى عزّوجلّ فرماتا ہے:''اقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقران الفجر '' پس نماز كے اوقات صرف سورج كے ذريعے پہچانے جاتے ہيں

۱۳_عن أبى عبدالله (ع) انه سئل عن قول الله عزوجلّ : وقرآن الفجرإن قرآن الفجر كان مشهوداً''قال: هو الركعتان قبل صلاة الفجر _(۲) امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً'' كے بارے ميں سوال ہوا تو حضرت (ع) نے جواب ميں فرمايا : وہ نماز صبح سے پہلے دو ركعت نماز نافلہ ہے_

۱۴_عن يزيد بن خليفة قال: قلت لأبى عبدالله (ع) إنك قلت: إنّ أول صلاة افترضها الله على نبيه (ص) الظهر و هو قول الله عزّوجلّ: ''أقم الصلاة لدلوك الشمس'' قال :صدق _(۳)

يزيد بن خليفہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا آپ (ع) نے فرمايا ہے كہ سب سے پہلى نماز جو الله تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) پر واجب قرار دى وہ نماز ظہر تھى يہ وہى الله كا كلام ہے كہ جس ميں وہ فرماتا ہے :''اقم الصلوة لدلوك الشمس'' ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : راوى نے سچ كہا ہے_

۱۵_عن اسحاق بن عمار قال: قلت لأبى عبدالله (ع) ا خبرنى بأفضل المواقيت فى صلاة الفجر؟ فقال: مع طلوع الفجر ان الله عزّوجلّ يقول : ''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً ''يعنى صلاة الفجر تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار فإذا صليّ العبد الصبح مع طلوع الفجر أثبتت له مرّتين أثبتها ملائكة الليل وملائكة النهار _(۴) اسحاق بن عمار كہتے ہيں كہ ميں امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا مجھے نماز صبح كے بافضيلت اوقات كے بارے ميں بتائيں ' حضرت (ع) نے فرمايا: ايسى نماز ہے كہ جسے طلوع فجر كے ساتھ ہونا چاہئے ' جس طرح كہ الله تعالى نے فرمايا : ''وقرء ان الفجر ان قرء ان الفجركان مشہوداً''_ يہاں مراد طلوع فجر كى نماز ہے كہ اس وقت دن اور رات كے دونوں فرشتے موجود ہوتے ہيں اور اس كے گواہ ہيں _ پس جب انسان نماز صبح كو طلوع فجر كے وقت بجالاتا ہے تو يہ نماز دو دفعہ تحرير ہوتى ہے _ ايك دفعہ رات كے فرشتوں كے ذريعے اور ايك دفعہ دن كے فرشتوں كے ذريعے_

____________________

۱) بحارالانوار ج ۶۵، ص ۳۹۰ ، ح ۳۹_۲) دعائم الاسلام ج ۱ ، ص۲۰۴،بحارالانوار ج ۸۴، ص۳۱۲، ح ۷_

۳) كافى ج ۳، ص ۲۷۵، ح ۱ _ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۰ ، ح۳۷۲_۴) كافى ج ۳، ص ۲۸۳، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۱، ح۳۷۳_

۲۱۸

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱;۲

احكام: ۱،۲، ۴، ۷، ۸، ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

روايت : ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سورج :سور ج كے فوائد ۱۲

صبح:نمازصبح كے نافلہ كى اہميت ۱۳

قران:قران كى تلاوت كى اہميت ۵

نماز :اول وقت، نماز كى فضيلت ۹;روزانہ كى نماز كى شرعى حيثيت۱، ۱۱;سب سے پہلى واجب نماز ۳، ۱۴ ;صبح كى نماز كى اہميت ۶، ۱۰ ;صبح كى نماز پر نظارت ۹;نماز كے احكام ۲،۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱;نماز صبح كا باجماعت ہونا ۱۰; نماز ميں قرآن مجيد كى تلاوت ۵;نماز صبح كا ظاہر كرنا ۱۰;نمازميں قرائت ۵;نماز صبح كے گواہ ۱۵; نماز ظہر كا وجوب ۳، ۱۴;نماز صبح كى فضيلت كا وقت ۸، ۱۵; نماز عشا ئكا وقت۴;يوميہ نمازوں كا وقت ۱، ۷، ۱۱، ۱۲

و اجبات :واجبات موقت ۲

آیت ۷۹

( وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَّحْمُوداً )

اور رات كے ايك حصہ ميں قرآن كے ساتھ بيدار رہيں يہ آپ كے لئے افاضہ خير ہے عنقريب آپ كا پروردگار اسى طرح آپ كو مقام محمود تك پہنچادے گا (۷۹)

۱_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو رات كے بعض حصہ ميں نافلہ شب كے قائم كرنے كے لئے بيدار رہنے كا حكم_

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۲_دوسرے واجبات كے علاوہ نماز شب كا پيغمبر (ص) پر واجب ہونا_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

''نافلہ'' كے لغوى معنى كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ اس سے مراد ''واجب سے زائد'' ہوناہے_ (مفردات راغب)نيز ''لك'' ميں لام اختصاص كا آنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے_

۲۱۹

۳_رات كو نيند سے بيدار ہونے كے ساتھ قرآن مجيد كى تلاوت،خاص اہميت كى حامل ہے_

وقرء ان الفجر كان مشهوداً _ ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۴_نماز شب ميں قرآن كى قرائت كى اہميت_وقرء ان الفجر ...ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قرآن'' سے مراد، نماز كا قرائت قرآن پر مشتمل ہونا ہے_

۵_امت كى رہبرى اور پيغمبرى كے عہدے، دوسروں كى نسبت زيادہ اور بھارى ذمہ دارياں _

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۶_انبياء اور الہى رہبروں كے لئے عبادت اور الله تعالى سے زيادہ رابطہ كى ضرورت_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۷_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو شب بيدارى اور تہجد كے نتيجہ ميں پسنديدہ اور باعظمت مقام پر پہنچنے كى بشارت_

فتهجّد ...عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمودا

۸_تہجّد اور شب بيدارى انسان كے عظےم اور پسنديدہ مقام تك پہنچنے كا سبب ہيں _

فتهجّد به نافلة لك عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۹_بلندوبالا مقامات معنوي( مقام محمود) كا حصول اگر چہ محنت و كوشش كے ہمراہ ہو ' الہى امداد اور توفيق كے ساتھ مشروط ہے_فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۰_رات كے تاريك اور پر سكون لمحات ،اللہ تعالى كے ساتھ رابطہ پيدا كرنے اورمعنوى مقامات ميں ترقى كے لئے مناسب ہيں _ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

اگر چہ عبادت ہر حال ميں مناسب ہے ليكن تمام اوقات ميں سے رات كا ذكر لفظ ''تہجد'' كے ساتھ كہ جس سے مراد خواب سے بيدار ہونا ہے _ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ ہو _

۱۱_مقام محمود تك پہنچنے كے لئے نماز تہجد كى افاديت اور شب بيداري، الله تعالى كے ارادہ كے ساتھ وابستہ ہے_

عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمود ا

۱۲_بلند وبالا معنوى مقامات كے حصول كى اميد اس وقت ممكن ہے كہ پہلے سے كردار اور مناسب عمل ركھا گيا ہو_

ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۳_نماز شب كے ذريعہ حاصل ہونے والا عظےم مقام سب كے نزديك قابل ستائش و احترام ہے_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945