تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247300 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) قال: لا تترك الأرض بغير امام يحلّ حلال الله ويحرّم حرامه وهو قول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' .._(۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : كہ زمين ايسے امام كے بغير كہ جو حلال خدا كو حلال اور حرام خدا كو حرام شمار كرتا ہو چھوڑى نہيں جائے گي_ يہ الله كا كلام ہے كہ فرماتا ہے''يوم ندعوا كل اناس بامامهم''

۲۰_عن أبى عبدالله (ع) إذاكان يوم القيامة يدعى كل إيمامه الذى مات فى عصره فإن ا ثبته أعطى كتابه بيمينه لقوله ''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم فمن أوتى كتابه بيمينه '' (۲) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : جو جس امام كے زمانہ ميں مرجائے گا قيامت كے روز اسى امام كے ہمراہ بلاياجائے گا _ پس اگر وہ اس امام كى اطاعت ميں ثابت قدم ہو تو نامہ اعمال اس كے دائيں ہاتھ ميں دياجائے گا _ اسى لئے الله تعالى فرماتا ہے :يوم ندعوا كل اناس بامامهم فمن ا وتى كتابه بيمينه'' _

۲۱_عن عبدالا على قال:سمعت أبا عبدالله (ع) يقول: السامع المطيع لاحجة عليه وامام المسلمين تمت حجته وإحتجاجه يوم يلقى الله لقول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' (۳) عبدالاعلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) سے سنا وہ فرما رہے تھے كہ : سننے والے اور اطاعت كرنے والے انسان كے ليے روز قيامت كوئي حجت نہيں چونكہ امام مسلمين نے اس كى دليل اور احتجاج كو مكمل كرديا ہے ' اس لئے كہ الله تعالى فرماتا ہے:''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم'' _

۲۲_عن أبى جعفر (ع): ...ا ما المؤمن فيعطى كتابه بيمينه قال الله عزّوجلّ: من أوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرؤن كتابهم'' (۴)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ : مؤمن كے دائيں ہاتھ ميں اس كا نامہ اعمال ديا جائے گا' الله تعالى فرماتا ہے:''من أوتى كتابه بيمينه فأولئك يقرئون كتابهم ...'' اصحاب يمين:اصحاب يمين كا اچھا انجام ۱۲;اصحاب يمين كا اخروى حشر ۲۰;اصحاب يمين كا نامہ اعمال ۱۱;اصحاب يمين كى سعادت ۱۲;روز قيامت اصحاب يمين ۱۱

اطاعت :رہبر كى اطاعت ۶/امام على (ع) :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۱۹_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۳۲) تفسير عياشى ج ۴، ص ۳۰۲، ح ۱۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۳، ح ۳۴۰

۳) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۲_ تفسرى برہان ج۲، ص ۴۳۰، ح ۱۶۴) كافى ج ۲، ص ۳۲، ح ۱_ نورالثقلين ج۳ ، ص ۱۹۵، ح۳۴۸_

۲۰۱

امام على (ع) كى رہبرى ۱۷//امتيں :امتوں كى تقدير ميں مو ثر اسباب ۵

انجام:اچھے انجام كى علامات ۱۲;اچھے انجام كے اسباب ۷

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۳;انسانوں كى اخروى بازپرس ۱;انسان كى ذمہ دارى ۸;انسانوں كے اخروى بازپرس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

جزائ:جزا ميں عدالت ۱۴، ۱۵

حساب و كتاب:آمخرت كے حساب و كتاب ميں عدالت

ذكر:الله كى عدالت كے ذكر كے آثار ۱۵;حشر كے ذكر كى اہميت ۲;رہبروں كے حشر كا ذكر ۲; قيامت كے ذكر كى اہميت ۲

روايت: ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲

رہبر:رہبروں كا اخروى كردار ۴; رہبروں كا كردار ۷;رہبروں كى پيروى كى اہميت ۸;رہبروں كے انتخاب كى اہميت ۸;صالح رہبر وں كى اہميت۷

رہبري:رہبرى كا اخروى كردار ۱۶، ۱۷، ۲۰، ۲۱; رہبرى كا حجت تمام كرنا ۲۱;رہبرى كا كردار ۵، ۱۸ ، ۱۹;رہبرى كى اہميت ۵، ۶، ۱۹

سزا:سزا ميں عدالت ۱۵

سعادت:اخروى سعادت كى علامات ۱۲

سعادت مند لوگ :سعادت مند لوگوں كا نامہ اعمال ۱۳;سعادت مند لوگوں كى اخروى بازپرس ۱۴; سعادت مند لوگوں كى اخروى جزا ۱۴; قيامت كے روز سعادت مند لوگ ۱۳

عمل:پسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۱۵;عمل كا تحرير ہونا ۹;

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۲، ۳، ۹;قيامت ميں باز پرس ۱;قيامت ميں حشر ۳;قيامت ميں گروہ ہونے كا معيار ۴;قيامت ميں نظام جزا ۱۵

مؤمنين :مؤمنين كانامہ اعمال ۲۲

نامہ اعمال:نامہ اعمال كا دائيں ہاتھ ميں ہونا ۱۲;نامہ اعمال كا قيامت ميں ہونا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۲۲ ;نامہ اعمال كا مطالعہ ۱۳

۲۰۲

آیت ۷۲

( وَمَن كَانَ فِي هَـذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلاً )

اور جو اسى دنيا ميں اندھا ہے وہ قيامت ميں بھى اندھا اور بھٹكا ہوا رہے گا (۷۲)

۱_اندھے دل لوگ دنيا اور آخرت ميں اندھے اور گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۲_انسان كى اخروى اور حقيقى شخصيت اس كى دنياوى شخصيت كا رد عمل ہے _ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى

۳_دنيا ميں گمراہ لوگ آخرت ميں اس سے بڑھ كر گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيل

۴_انسانوں كى آخرت ميں نيك اور بد عاقبت ان كى دنياوى عقيدہ اور عمل كے تابع ہے_

ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۵_حق كے منكر ميدان آخرت ميں حيران اور سرگردان ہونگے_ومن كان فى هذه أعمي ...أضلّ سبيلا

۶_انسان كى معرفت كے حوالے سے وسائل اور امكانات كى قدروقيمت ان كے راہ حق ميں استعمال كرنے كى بناء پر ہے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى

يہ كہ الله تعالى نے ديكھنے والے انسان كو درست نظريہ نہ ہونے كى بناء پر ''أعمى '' كہا ہے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آنكھ بعنوان وسيلہ معرفت اس وقت قدروقيمت كى حامل ہوگى كہ جب راہ حق ميں استعمال ہو_

۷_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله عزّوجلّ : ''ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة أعمى وأضل سبيلاً'' قال: من لم يدله خلق السماوات والأرض واختلاف الليل والنهار ودوران الفلك والشمس والقمر، والآيات العجيبات على ا ن وراء ذلك أمراً اعظم منه فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيلاً قال: فهو عمّا لم يعاين اعمى واضلّ _(۱) امام باقر (ع) الله تعالى كى اس كلام''ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيل'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ جسے آسمانوں اور زمين كى تخليق اور پے درپے روز وشب كا آنا اور فلك اور سورج اور چاند كى حركت اور عجيب علامات اس حقيقت كى طرف راہنمائي نہ كريں كہ اس تخليق كے ماوراء ايك بہت بڑى حقيقت ہے_

۲۰۳

ايسا شخص نابينا اور گمراہ ہے اور آخرت ميں تو اس سے بڑھ كر كون نابينا اور گمراہ ہوگا _ امام (ص) نے فرمايا : پس يہ شخص اس چيز كے حوالے سے كہ جس نے ديكھا ہے اور نہ اس پر تجربہ كيا ہے زيادہ نابينا اور گمراہ ہے_

۸_عن أبى محمد (ع) يا اسحاق انه من خرج من هذه الدنيا أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وا ضل سبيلاً يا اسحاق ليس تعمى الابهار ولكن تعمى القلوب التى فى الصدور ...'' (۲) امام ہادى (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے اسحاق كو لكھا : اے اسحاق (اس سے مراد ) كہ دنيا سے جو نابينا جائے گا وہ آخرت ميں بھى نابينا اور زيادہ گمراہ ہوگا _ اے اسحاق نابينائي كا تعلق آنكھ سے نہيں ہے بلكہ يہ دل كا اندھا پن ہے كہ جو سينہ ميں جگہ بنائے ہوئے ہے_

انجام:اچھے انجام كے اسباب ۴;برے انجام كے اسباب ۴

اندھے دل:آخرت ميں اندھے دل ۱، ۷، ۸;دنيا ميں اندھے دل ۱، ۷ ،۸;اندھے دلوں كى اخروى گمراہى ۱

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۶

انسان:انسانوں كى اخروى شخصيت ۲;آخرت ميں انسان ۴;انسانوں كى دنياوى شخصيت كے آثار ۲;

حق:حق كى اہميت ۶;حق كے منكروں كى اخروى سرگردانى ۵

روايت : ۷ ، ۸

شناخت:شناخت كے وسائل كى اہميت ۶

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۴

عمل:عمل كے آثار ۴

گمراہ لوگ :آخرت ميں گمراہ لوگ ۳;دنيا ميں گمراہ لوگ ۳

گمراہي:گمراہى كے درجے ۳

____________________

۱) توحید صدوق ص ۴۵۵، ح ۶، باب ۶۷_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۶، ح ۳۵۲_

۲) تحف العقول ص ۴۸۴، بحارالانوار ج ۷۵، ص ۳۷۵، ح ۲_

۲۰۴

آیت ۷۳

( وَإِن كَادُواْ لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ وَإِذاً لاَّتَّخَذُوكَ خَلِيلاً )

اور يہ ظالم اس بات كے كوشاں تھے كہ آپ كو ہمارى وحى سے ہٹاكر دوسرى باتوں كے افترغا پر آمادہ كرديں اور اس طرح يہ آپ كو اپنا دوست بناليتے (۷۳)

۱_پيغمبر (ص) كو ان كى بعض رسالت كى ذمہ داريوں سے منحرف كرنے كے ليے مشركين كى مسلسل كوشش_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

''فتن'' يعنى سونے كو آگ ميں داخل كرناتاكہ اس سے خالص حاصل كياجائے اور اس سے آيت شريفہ ميں مراد مشكلات ميں ڈالنا اور رسالت سے روكنے كے لئے سختيوں ميں ڈالنا ہے_(مفردات راغب)

۲_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خطاميں ڈالنے كے ليے كو مشركين كى سازشوں اور وسوسوں سے بچنے كے لئے خبردار كرنا_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

۳_پيغمبر (ص) كو غير الہى روش اپنانے كے لئے مشركين كا پر فريب كوششيں كرنا _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''الذى أوحينا إليك'' سے مراد ايسى روش اور احكام ہيں كہ جن پر آپ(ص) عمل كرنے كے ذمہ دار تھے_

۴_كفار كى پيغمبر (ص) كو پيچھے ہٹانے اور اپنے اصولى موقف سے پتھر نے كى كوشش ناكام ہوئي اور اسے شكست كا سامنا كر نا پڑا _وإن كادواليفتنونك

يہ كہنا كہ ''نزديك تھا كہ وہ تجھے فتنہ ميں ڈالتے'' حكايت كررہاہے كہ وہ اس كام ميں كامياب نہيں ہوئے _

۵_الہى رہبر وں كو چايئےہ دشمنان دين كى ان كے دينى موقف كو كمزور كرنے كى سازشوں اورہتھكنڈوں كے مدمقابل ہوشيار رہيں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك

۶_پيغمبر (ص) كے لئے كسى حالت ميں جائز نہيں كہ وہ وحى كے علاوہ كسى بات كو الله سے منسوب كرےں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا غيره

۲۰۵

۷_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ دشمنوں كے فريب اور سازش كى بناء پر اس پر جھوٹ باندھنے سے پرہيز كريں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا

۸_پيغمبر (ص) كى وحى الہى كى بناء پر دقت سے حركت كرنے اور اس سے ہٹ كر ہر عمل سے پرہيز كى ذمہ دارى _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۹_پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف(جوكہ ان پر وحى كے ذريعے بھيجا گيا ) سے پيچھے ہٹنا يا اسے چھوڑنا ايك قسم كا الله پر جھوٹ باندھنا ہے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

چونكہ پيغمبر (ص) كا موقف اور كردار آسمانى تعليمات كى بناء پر تھا_لہذا ان كى تمام تر رفتار و كردار كى نسبت خداوند عالم كى طرف دى جاتى ہے_ چنانچہ ان كا اس موقف الہى سے ہٹنا اور اس كے غير كو اپنانا بھى لوگوں كے لئے وحى كہلانا اور يہ ايك قسم كا الله تعالى پر جھوٹ باندہنا تھا_

۱۰_پيغمبر(ص) كا دشمنوں كے فريب اور سازشوں سے متا ثر ہونے كا امكان_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۱۱_كفار پيغمبر (ص) كے ان كے اصولى موقف (كہ جو وحى الہى كے ذريعے انہيں تعليم ديا گيا)سے ہٹنے كى صورت ميں ان كے ساتھ مخلصانہ دوستى كے لئے ٹوٹ پڑتے_و إن كادوا ليفتنونك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۲_كفار اور اسلام كے دشمن صرف مسلمانوں كے اپنے بعض اصولوں سے پيچھے ہٹنے كى صورت ميں ان سے صلح اور دوستى كرنے پر راضى تھے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۳_كبھى بھى مسلمانوں اور كفار كے در ميان اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے كامل طور پر صلح اور حقيقى دوستى قائم نہيں ہوسكتي_وإن كاد وا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۴_الہى اقرار (وہ تعليمات جو آپ پر وحى الہى كے ذريعے نازل ہوئيں ) ان كى حفاظت كسى بھى جگہ اور صورت ميں ہر چيز سے اہم اور ضرورى ہے _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۵_كفار، دين ميں بدعت ڈالنے والوں كو اچھى طرح

۲۰۶

چاہتے ہيں _لتفترى علينا غيره وإذاً لا تخذوك خليلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا اصولوں پر ہونا ۴;آنحضرت(ص) كا ڈرانا ۲، ۷;آنحضرت(ص) كے متاثر ہونے كا امكان ۱۰ ;آنحضرت(ص) كى وحى كے پيروى كرنا۸; آنحضرت(ص) كى تكليف۶، ۸; آنحضرت (ص) كو متاثر كرنے كى كوشش ۱; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۲، ۳، ۴ ; آنحضرت (ص) كے سازش سے دوچار ہونے ميں پڑنے كے آثار۱۱;آنحضرت (ص) كا سازش سے دوچار ہونا۹

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۲، ۷

اقرار:اقراركى حفاظت كا اہم ہونا ۱۴

بدعت ايجاد كرنے والے:بدعت ايجاد كرنے والوں كے دوست ۱۵

تہمت لگانا:الله پر تہمت سے پرہيز ۶،۷;اللہ پر تہمت لگانا۹

دشمن :دشمن كى سازش ميں ہوشياري۵;دشمن كى سازش كے آثار ۷، ۱۰;

دينداري:ديندارى كى اہميت ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۵;دينى رہبروں كى ہوشيارى ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱۳

كفار:كفار اور بدعت ايجاد كرنے والے ۱۵ ; كفار اور مسلمان ۱۳;كفار كا سازش ميں شكست كھانا ۴;كفار كى دوستى سے موانع ۱۳;كفار كى دوستى كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۲;كفار كى پيغمبر (ص) سے دوستى ۱۱;كفار كے دوست ۱۵

مسلمان :مسلمانوں كے اصولوں پر چلنے كے آثار ۱۳;مسلمانوں كے سازش ميں پڑنے كے آثار۱۲

مشركين:مشركين اور محمد (ص) ۱ ، ۳;مشركين كى سازشوں سے اجتناب۲;مشركين كى سازشيں ۳;مشركين كى كوشش ۱;مشركين كى مكارى ۳

۲۰۷

آیت ۷۴

( وَلَوْلاَ أَن ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئاً قَلِيلاً )

اور اگر ہمارى توفيق خاص نے آپ كو ثابت قدم نہ ركھا ہوتا تو آپ (بشرى طور پر ) كچھ نہ كچھ ان كى طرف مائل ضرور ہوجاتے (۷۴)

۱_پيغمبر (ص) ، كفار كے خطاء ميں ڈالنے والے فريب اور ان كى طرف معمولى حد تك جھكاوسے الله تعالى كى جانب سے عطا شدہ ثابت قدمى كى بنا پر محفوظ تھے_ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲_پيغمبر (ص) اپنے دينى ' معاشرتي' موقف ميں الله تعالى كى عنايت كى بدولت معصوم تھے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۳_پيغمبر (ص) ، وحى كے راستے پر پائداررہنے كے ليے الہى امداد كے محتاج _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

۴_پيغمبر اكرم(ص) كو اپنى رسالت كى انجام دہى كے سلسلہ ميں چھوٹى سے چھوٹى لغرش سے محفوظ ركھنے پر خداوند عالم كا احسان ہے_ولولا أن ثبتناك لقدكدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۵_پيغمبر (ص) نے اپنى رسالت انجام دينے ميں كفار اور مشركين كے شديدترين فريبوں اور سازشوں كا سامنا كيا_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

چونكہيہ ممكن تھا كہ پيغمبر (ص) جيسى عظےم شخصيت بھى اپنے بعض موقف ميں نزديك تھا سازش كا شكار ہوجائيں اور يہ نكتہ ياد دلانا كہ كروانا اگر الله كى جانب سے مدد نہ آتى تو يہ حادثہ پيش آجا تااس مذكورہ حقيقت سے حكايت كررہا ہے_

۶_پيغمبر (ص) كا دشمنوں كى سازش اور فريب سے متا ثر ہونے كا امكان _

ولولإن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۷_دينى رہبر اپنے بعض اصولى موقف ميں كفاركے مد مقابل پيچھے ہٹنے كے خطرے ميں ہيں _

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۸_دينى رہبر وں كو چايئےہ ہميشہ اپنے اصولى موقف پر ثابت قدم اور استوار ہيں اور كبھى بھى كفار اور دشمنوں كى سازش ميں نہ آئيں _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲۰۸

۹_كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان اور اعتماد منع ہے_ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے :اگر ہم تمھيں ثابت قدم نہ ركھتے تو نزديك تھا كہ تم معمولى حد تك ان كى طرف ميلان پيدا كرتے اور ان پر اعتماد كرتے _ اس سے معلوم ہوا كہ كفار كى طرف ميلان منع ہے

۱۰_قال الرضا (ع): ممّا نزل بايّاك أعنى واسمعى ياجارة خاطب الله عزّوجلّ بذلك نبيه وا رادبه اُمتّة قوله: ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً (۱)

امام رضا (ع) نے فرمايا : وہ آيات جو ( عربى ضرب المثل)إيّاك أعنى واسمعى يا جارة كى روش پر نازل ہوئيں اور وہ اس معنى ميں ہيں كہ الله تعالى پيغمبر (ص) كو خطاب كر رہا ہے ليكن اس سے مقصود ان كى امت ہے ان ميں سے ايك يہ آيت ہے:''ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...''

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت (ص) پر احسان ۴ ; آنحضرت كے متاثركا امكان ۶; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۵;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۵;آنحضرت (ص) كى عصمت ۱، ۴; آنحضرت كى عصمت كى بنياد ۲;آنحضرت (ص) كى معنوى ضروريات ۳;آنحضرت (ص) كى مشكلات ۵; آنحضرت (ص) كے ثابت قدم ہونے كے آثار۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۴//الله تعالى كالطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد۲

تبليغ :تبليغ ميں عصمت ۴

دشمن :دشمن كى سازش كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبروں كا اصول پر چلنا ۸;دينى رہبروں كى سازش ميں نہ پڑنا ۸;دينى رہبروں كى ثابت قدمى ۸;دينى رہبروں كى خطائيں ۷; دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۸;دينى رہبروں ميں كے متاثر ہونے امكان كا خطرہ ۷

روايت: ۱۰

ضرورتيں :الله تعالى كى امداد كى ضرورت ۳

____________________

۱) عيون الاخبار الرضا (ع) ، ج۱، ص ۲۰۲، ح۱ ، ب۱۵_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۹۷، ح۳۶۰_

۲۰۹

قرآن:قرآن كے مخاطبيں ۱۰

كفار:كفار كى سازشوں كے آثار ۷;كفار كى سازشيں ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۵

ميلانات:كفار كى طرف جھكاو۱۰;كفار كى طرف جھكاؤ كا ممنوع ہونا ۹; مشركين كى طرف جھكاؤ۱

آیت ۷۵

( إِذاً لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيراً )

اور پھر ہم زندگانى دنيا اور موت دونوں مرحلوں پر دہرا مزہ چكھاتے اور آپ ہمارے خلاف كوئي مددگار اور كمك كرنے والا بھى نہ پاتے (۷۵)

۱_الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو اپنے اصولى موقف ميں سے لغزش سے دوچار ہونے كى صورت ميں دوبرابر دنياوى اور دو برابر اُخروى عذابوں سے دوچار كرنے پر خبردار كرنا_إذاً لأذقناك ضعف الحياة وضعف الممات

۲_كوئي بھى انسان حتّى كہ پيغمبر (ص) بھى وحى كے محور سے منحرف ہونے كى صورت ميں الہى عذاب سے محفوظ نہيں ہے_إذاً لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

۳_الہى رہبروں كى وحى كے ذريعے طے شدہ موقف سے معمولى سا انحراف، دنيا وآخرت ميں دوہرى سزا كا موجب ہے_

تركن أليهم شياًء قليلاً_ إذاً لأذ قناك ضعف الحياة وضعف الممات

۴_لوگوں كے دينى اور معاشرتى مقام كا ان كے گناہ اور مدار وحى سے منحرف ہونے كا سزا كى شدت ميں مو ثر كردار ہے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم ...إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

معلوم ہوتا ہےكہ پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف سے ہٹنے كى صورت ميں دوہرى سزا ان كے مقام كى بناء پر تھى _ پس جو بھى اس طرح كا مقام ركھتے ہوئے گناہ سے دوچار ہو اس كى سزا دوگنا ہوگي_

۵_دينى رہبروں كا كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان ايك ناقابل بخشش گناہ اور دنيا وآخرت ميں دوگنا سزا كا موجب ہے_

لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۶_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كى طرف سے حمايت ، ان كے وحى كى راہ پر پائدار رہنے سے مشروط ہے_

ولولإان ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۲۱۰

۷_موت كا لمحہ، مجرموں كى اُخروى سزا كانقطہ آغاز ہے_لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

مندرجہ بالا مطلب آخرت يا قيامت كى جگہ ممات كى تعبير سے حاصل كيا گيا ہے يعنى دو برابر عذاب موت كے ا يام ميں ہوگا ' خواہ قيامت ميں يا اس سے پہلے_

۸_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ الہى عذاب سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ پائوگے_لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۹_انسان ،حتى كہ پيغمبروں كو بھى عذاب الہى سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ ملے گا_ثم لاتجدلك علينا نصيرا

۱۰_الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كسى طاقت كا وجود ہى نہيں ہے_ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۱۱_الله تعالى ،نہ كسى كے سامنے جواب دہ ہے اور نہ كوئي اس سے باز پرس كرنے والا ہے_

إذاً لأذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

يہ جو الله تعالى نے فرماياہے كہ: كسى كو نہ پائوگے جو ہمارے خلاف اپنے حق ميں تيرى مدد كرے_ يہاں اس معنى كا احتمال ہے كہ كوئي ايسا كرنے والا سرے سے موجود ہى نہيں ہے_

۱۲_كفار كى طرف ميلان، انسان كے تنہا رہنے اور نصرت الہى سے محرومى كا موجب ہے_

تركن اليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت(ع) كا حامى ۶; آنحضرت (ص) كو ڈراوا ۱،۸ ;آنحضرت (ص) كى ثابت قدمى كے آثار ۶;آنحضرت (ص) كى سزا ميں شدت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى نصرت سے محروميت كے اسباب ۱۲;اللہ تعالى اور ذمہ دارى ۱۱;اللہ سے پوچھ گچھ ۱۱;اللہ تعالى سے مجادلہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۰;اللہ تعالى كے انذار ۱، ۸;اللہ تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۶;اللہ تعالى كى سزائوں كا عام ہونا ۲

انسان :انسانوں كا معاشرتى كردار ۴

توحيد:توحيد افعالى ۱۰

ديندارى :

۲۱۱

ديندارى ميں استقامت كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبر كى سزا زيادہ ہونا۳;دينى رہبروں كى خطا كى سزا ۳

سزا:سزا كے شديد ہونے كے اسباب ۴، ۵

عذاب:اہل عذاب كے مددگار نہ ہونا ۸، ۹;عذاب سے نجات ۹

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى اخروى سزا كا آغاز۷;گناہ گاروں كى موت ۷

موت:موت كے آثار ۷

ميلانات:ظالموں كى طرف ميلان كى اخروى سزا ۵;ظالموں كى طرف ميلان كى دنياوى سزا ۵;كفار كى طرف ميلان كے آثار ۱۲;

نظريہ كائنات :توحيدى ايڈيا لوج ۱۰

نافرماني:خدا سے نافرمانى كى سزا ۲

آیت ۷۶

( وَإِن كَادُواْ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الأَرْضِ لِيُخْرِجوكَ مِنْهَا وَإِذاً لاَّ يَلْبَثُونَ خِلافَكَ إِلاَّ قَلِيلاً )

اور يہ لوگ آپ كو زمين مكّہ سے دل برداشتہ كر رہے تھے كہ وہاں سے نكال ديں حالانكہ آپ كے بعد يہ بھى تھوڑے دنوں سے زيادہ نہ ٹھہرسكے (۷۶)

۱_آنحضرت (ص) كو مكہ سے جلا وطن كرنے كے مقدمات فراہم كرنے كے سلسلے ميں مشركين كى آپ (ص) كے خلاف سازش اور كوشش_وإن كادوا ليستفّزونك من الأرض ليخرجوك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ''كادوا'' اور'يستفزّوا'' ميں ضمير كا مرجع ما قبل آيات كے قرينہ كے مطابق مشركين مكہ اور ''الأرض'' پر'' ال'' عہداوراس سے مراد سرزمين مكہ ہو_

قابل ذكرہے كہ ''يستفّزون '' كى اصل ''فزّ'' ہے جو حركت دينے كے معنى ميں ہے_

۲_پيغمبر (ص) كا مكہ ميں رہنا، مشركين كے لئے قابل تحمل نہ تھا_وإن كادو ا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك

۳_مشركين كا پيغمبر (ص) كو ان كے اصولى اور وحى پر مبنى موقف سے ہٹانے كى كوشش كے دوران آپ كے خلاف دشمنى

۲۱۲

پر مبنى افعال انجام دينے پر اترآنا_وإن كادوا ليستفرونك وإن كادوا ليستفزونك من الأرض ليخرجوك

۴_الله تعالى كى مشركين كو پيغمبر (ص) كے مكہ سے نكالنے كى صورت ميں عنقريب آنے والى اور حتمى ہلاكت كى د ھمكى دينا _

وإذا لايلبثون خلفك إلّا قليلا

۵_پيغمبر (ص) كا بارگاہ الہى ميں با عظمت شخضيت اور عظيم مقام كے حامل ہونا_

وان كادوا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

احتمال ہے كہ پيغمبر كو مكہ سے نكالنے كا نتيجہ( يعنى مشركين كى ہلاكت) آپ (ص) كى شخصيت كى بناء پر ہے _ اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ پيغمبر (ص) كى شان ميں يہ گستاخى الله تعالى كے لئے قابل قبول نہ تھي_

۶_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كے درميان رہنا، ان پر الہى عذاب كے نازل ہونے سے مانع تھا_

وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

پيغمبر(ص) كو مكہ سے نكالنے كى صورت ميں الله تعالى كى مشركين كو ہلاكت كى دھمكى ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ آپ (ص) كا ان كے درميان موجود ہوناانكى ہلاكت سے مانع تھا_

۷_پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كى مشركين كى سازش ناكام اور بے نتيجہ ثابت ہوئي _وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليل ''وإن كادو ا ليستفرّونك'' (كہ نزديك تھا آپ كو نكاليں )كى تعبير سے يہ واضح ہورہا ہے كہ وہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كے اپنے مقصد ميں ناكام ہوگئے_

۸_الہى تعليمات كو پھيلنے سے روكنا اور پيغمبروں كے لئے تبليغ ميں مشكلات پيدا كرنا، ہلاكت اور نابودہونے كا موجب ہے_

ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك

احتمال ہے كہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كا كام اس لئے اہم وعظيم سمجھا گياچونكہ آنحضرت كو نكالنا در اصل فعاليت و تبليغ كو روكنا تھا تو اس عمل كے نتيجے ميں يقينا وہ ہلاك اور نابود ہوجاتے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۶;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سازش ۱، ۷;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سزا ۴; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۱، ۷; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۱;آنحضرت(ص) كے دشمن ۲، ۳; آنحضرت (ص) كے فضائل ۶;آنحضرت (ص) كے مراتب و درجات

۲۱۳

۵ ;آنحضرت مكہ ميں آنحضرت(ص) ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۷

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۴

انبياء :انبياء كو تبليغ سے روكنے كے آثار ۸

مشركين :مشركين كو انذار۴;مشركين كى دشمنى ۲، ۳;مشركين كى سازش ۱;مشركين كى سازش كا شكت كھانا ۷;مشركين كى ہلاكت ۴ ; مشركين كے عذاب كے موانع ۶

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۸

آیت ۷۷

( سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا وَلاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً )

يہ آپ سے پہلے بھيجے جانے والے رسولوں ميں ہمارا طريقہ كار رہا ہے اور آپ ہمارے طريقہ كار ميں كوئي تغير نہ پائيں گے (۷۷)

۱_الله تعالى كا ايسى امتوں كو ہلاكت كرنے كا طريقہ كا رہا ہے كہ جو رسولوں كو اپنى سرزمين سے نكالنے اور جلا وطن كرنے كا اقدام كرتى تھيں _ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۲_رسولوں كو جلا طن كرنا سخت دنياوى عذاب كا موجب ہے _

إذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۳_پيغمبر اسلام (ص) سے قبل تاريخ بشر ميں انبياء كا مسلسل بھيجا جانا_من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۴_پيغمبر (ص) كى مانند بہت سے الہى رسولوں كاسازش' بدعہدى اور وطن سے در بدر كرنے كى دھمكى كا سامنا كرنا پڑا ہے_

وإن كادوا ليستفزونك سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۵_الہى رسل كا الله تعالى كى بارگاہ ميں انتہائي بلند اور

۲۱۴

عظيم منزلت كا حامل ہونا _سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

يہ جو كہ الله تعالى فرما رہا ہے كہ وہ امتيں كہ جنہوں نے اپنے پيغمبروں كو اپنى سرزمين سے دربدر كيا ہلاكت ميں پڑگئي_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انبياء الله كى بارگاہ ميں بہت بلند وبالا مقام ركھتے تھے_

۶_الہى طور طريقہ ايسے قوانين ہيں كہ جن ميں كسى قسم كا خلل اور تبديلى نا ممكن ہے _ولا تجدلسنتنا تحويلا

۷_مشركين كى سازشوں اور كوششوں كے مدمقابل الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو تسلى دينا_وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً _ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

مشركين كى سازشوں كى نقشہ كشى كے بعدانبياء كے حق ميں تجاوز كرنے والوں كى يقينى ہلاكت كى الہى سنت كا ذكر ممكن ہے اس مذكور ہ نكتے كى خاطر ہو _

۸_تاريخى تبديلياں ،الہى سنتوں كا ان پر حكومت كى بنياد پر ہيں _

أذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۷;آنحضرت (ص) كو در بد ر كرنا ۴;آنحضرت كو دھمكى ديا جانا۴; آنحضرت(ص) كے خلاف سازش۴،۷; آنحضر ت (ص) كے دشمن ۴

الله تعالى :الله تعالى كى سنتوں كاحاكم ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتوں كا حتمى ہونا ۶;اللہ تعالى كى سنتيں ۱

انبياء:انبياء كو دربدر كرنا ۴;انبياء كو دربدركرنے كى دنياوى سزا ۲; انبياء كو دربدر كرنے كے آثار ۲;انبياء كو دہمكى ۴;انبياء كى تاريخ ۳، ۳;انبياء كى رسالت ۳;انبياء كے خلاف سازش ۴;انبياء كے دشمن ۴;انبياء كے فضايل۵

تاريخ:تاريخ كا قانون كے مطابق ہونا ۸

پہلى امتيں :پہلى امتوں كى ہلاكت ۱

سزا:سزا كے اسباب ۲

مشركين :مشركين كى سازش ۷

۲۱۵

آیت ۷۸

( أَقِمِ الصَّلاَةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَى غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوداً )

آپ زوال آفتاب سے رات كى تاريكى تك نماز قائم كريں اور نماز صبح بھى كہ نماز صبح كے لئے گواہى كا انتظا م كيا گيا ہے (۷۸)

۱_پيغمبركو سور ج كے زوال سے ليكر آدھى رات تك اور صبح كى سفيدى ميں نماز قائم كرنے كا فرمان الہي_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

''دلوك'' كا معنى سورج كا غروب كى طرف بڑھنا ہے ''غسق'' شديد تاريكى كے معنى ميں ہے (مفردات راغب)ان لغوى معانى كو ديكھتے ہوئے مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''لدلوك الشمس'' سے مراد سورج كا زوال اور ''غسق الليل'' سے مراد آدھى رات ہے_

۲_نماز، وہ ذمہ دارى ہے كہ جس كے لئے وقت اور ساعت معين اور مخصوص ہے_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

۳_واجب نمازوں ميں سے نماز ظہر سب سے پہلي واجب نماز ہے_أقم الصلوة لدلوك الشمس

يہ كہ پنجگانہ نمازوں كے اوقات بيان كرتے ہوئے سب سے پہلے سورج كے زوال سے بات شروع كى گئي ہے_ ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كو واضح كر رہى ہو كہ سب سے پہلى واجب نماز ،ظہر كى ہے_

۴_نماز عشاء كا آخرى وقت، آدھى رات ہے _إلى غسق اليل

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء اس بات پر ہے جيسا كے بعض مفسرين نے كہا ہے غسق اليل سے مرادآدھى رات ہو_

۵_قرآن كى قراء ت اور وحى كے پيغام كو تكرارى پڑھنا نماز كا سب سے عمدہ اور اہم ترين ركن ہے_

أقم الصلوة وقرء ان الفجر يهاں ''قراء ن الفجر'' سے مراد صبح كى نماز ہے_ لفظ صلاةكى جگہ ''قرآن''آيات الہى كى تلاوت'' لانا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۶_تمام نمازوں كى نسبت ،نماز صبح كى خصوصى اہميت اور مقام _أقم الصلوة قرء ان الفجر إنّ قرء ان الفجركان مشهود

۲۱۶

۷_پنجگانہ نمازوں كا وقت وسيع ہے _أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قراء ن الفجر

۸_نماز صبح كو اول وقت ادا كرنے كى فضيلت اور تقاضا (طلوع فجر)_وقر ء ان الفجر

يہ كہ نماز صبح كا وقت بھى وسيع ہے _ يعنى طلوع فجر سے طلوع آفتاب تك وسعت ہے_ ليكن نماز كو فجر كى طرف نسبت دينا اس كو اول وقت ميں ادا كرنے كى اہميت وفضيلت بيان كر رہا ہے_

۹_اول فجر ميں نماز صبح كى ادائيگى خصوصى گواہى اور نظارہ كا حامل مقام _إنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

جيسا كہ بعض روايات سے معلوم ہوتا ہے يہاں خصوصى گواہى سے مراد ''دن ورات كے فرشتوں كى گواہى ہے كہ يہ دونوں قسم كے فرشتے صبح كى نماز پڑہنے والوں كى گواہى ديتے ہيں ''_

۱۰_صبح كى نماز كا اہتمام، سب لوگوں كى نگاہوں كے سامنے اور جماعت كے ساتھ ضرورى ہونا _

أنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

احتمال ہے كہ صبح كى نماز كى يہ صفت ''مشہود'' ايك قسم كى تشويق ہو كہ اسے سب كے سامنے ادا كياجائے يہ بھى بيان لازم الذكر ہے كہ فعل ''كان'' آيت ميں تثبيت كے ليے ہے _

۱۱_عن زرارة قال: سا لت ا باعبدالله (ع) عن هذه الا ية:''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل'' قال: دلوك الشمس زوالها عند كبد السماء ''إلى غسق الليل'' إلى انتصاف الليل فرض الله فيما بينهما أربع صلوات الظهر والعصر والمغرب والعشائ ...و ''قرآن الفجر'' قال: ركعتإلفجر ...'' _(۱)

زرارة كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ص) سے اس آيت''أقم الصلاة لدلوك الشمس إلى '' غسق الليل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا :''دلوك الشمس'' يعنى سورج كا آسمان كے درميان مائل كرنا اور:''الى غسق الليل'' يعنى رات كے نصف تك كہ الله تعالى نے ان دونوں ''ظہر اور نصف شب'' كے درميان چار نمازوں كو واجب كيا ہے' ظہر' عصر ' مغرب اور عشاء اور ''قرآن الفجر'' كے بارے ميں (حضرت(ع) ) نے فرمايا :( وہ) دو ركعت نماز صبح ہے ۱۲_عن أميرالمؤمنين(ع) _ قال : دلالة الصلاة الشمس يقول الله جلّ وعزّ ''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقرآن الفجر

____________________

۱) تفسير عياشى ص ۳۰۸، ح ۱۳۷_تفسير برہان ج۲، ص ۴۳۷، ح۱۰_

۲۱۷

فلا تعرف مواقيت الصلاة بالشمس (۱)

اميرالمؤمنين (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا:نماز ( كے وقت) كى راہنمائي سورج سے ہے _ الله تعالى عزّوجلّ فرماتا ہے:''اقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقران الفجر '' پس نماز كے اوقات صرف سورج كے ذريعے پہچانے جاتے ہيں

۱۳_عن أبى عبدالله (ع) انه سئل عن قول الله عزوجلّ : وقرآن الفجرإن قرآن الفجر كان مشهوداً''قال: هو الركعتان قبل صلاة الفجر _(۲) امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً'' كے بارے ميں سوال ہوا تو حضرت (ع) نے جواب ميں فرمايا : وہ نماز صبح سے پہلے دو ركعت نماز نافلہ ہے_

۱۴_عن يزيد بن خليفة قال: قلت لأبى عبدالله (ع) إنك قلت: إنّ أول صلاة افترضها الله على نبيه (ص) الظهر و هو قول الله عزّوجلّ: ''أقم الصلاة لدلوك الشمس'' قال :صدق _(۳)

يزيد بن خليفہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا آپ (ع) نے فرمايا ہے كہ سب سے پہلى نماز جو الله تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) پر واجب قرار دى وہ نماز ظہر تھى يہ وہى الله كا كلام ہے كہ جس ميں وہ فرماتا ہے :''اقم الصلوة لدلوك الشمس'' ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : راوى نے سچ كہا ہے_

۱۵_عن اسحاق بن عمار قال: قلت لأبى عبدالله (ع) ا خبرنى بأفضل المواقيت فى صلاة الفجر؟ فقال: مع طلوع الفجر ان الله عزّوجلّ يقول : ''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً ''يعنى صلاة الفجر تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار فإذا صليّ العبد الصبح مع طلوع الفجر أثبتت له مرّتين أثبتها ملائكة الليل وملائكة النهار _(۴) اسحاق بن عمار كہتے ہيں كہ ميں امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا مجھے نماز صبح كے بافضيلت اوقات كے بارے ميں بتائيں ' حضرت (ع) نے فرمايا: ايسى نماز ہے كہ جسے طلوع فجر كے ساتھ ہونا چاہئے ' جس طرح كہ الله تعالى نے فرمايا : ''وقرء ان الفجر ان قرء ان الفجركان مشہوداً''_ يہاں مراد طلوع فجر كى نماز ہے كہ اس وقت دن اور رات كے دونوں فرشتے موجود ہوتے ہيں اور اس كے گواہ ہيں _ پس جب انسان نماز صبح كو طلوع فجر كے وقت بجالاتا ہے تو يہ نماز دو دفعہ تحرير ہوتى ہے _ ايك دفعہ رات كے فرشتوں كے ذريعے اور ايك دفعہ دن كے فرشتوں كے ذريعے_

____________________

۱) بحارالانوار ج ۶۵، ص ۳۹۰ ، ح ۳۹_۲) دعائم الاسلام ج ۱ ، ص۲۰۴،بحارالانوار ج ۸۴، ص۳۱۲، ح ۷_

۳) كافى ج ۳، ص ۲۷۵، ح ۱ _ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۰ ، ح۳۷۲_۴) كافى ج ۳، ص ۲۸۳، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۱، ح۳۷۳_

۲۱۸

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱;۲

احكام: ۱،۲، ۴، ۷، ۸، ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

روايت : ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سورج :سور ج كے فوائد ۱۲

صبح:نمازصبح كے نافلہ كى اہميت ۱۳

قران:قران كى تلاوت كى اہميت ۵

نماز :اول وقت، نماز كى فضيلت ۹;روزانہ كى نماز كى شرعى حيثيت۱، ۱۱;سب سے پہلى واجب نماز ۳، ۱۴ ;صبح كى نماز كى اہميت ۶، ۱۰ ;صبح كى نماز پر نظارت ۹;نماز كے احكام ۲،۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱;نماز صبح كا باجماعت ہونا ۱۰; نماز ميں قرآن مجيد كى تلاوت ۵;نماز صبح كا ظاہر كرنا ۱۰;نمازميں قرائت ۵;نماز صبح كے گواہ ۱۵; نماز ظہر كا وجوب ۳، ۱۴;نماز صبح كى فضيلت كا وقت ۸، ۱۵; نماز عشا ئكا وقت۴;يوميہ نمازوں كا وقت ۱، ۷، ۱۱، ۱۲

و اجبات :واجبات موقت ۲

آیت ۷۹

( وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَّحْمُوداً )

اور رات كے ايك حصہ ميں قرآن كے ساتھ بيدار رہيں يہ آپ كے لئے افاضہ خير ہے عنقريب آپ كا پروردگار اسى طرح آپ كو مقام محمود تك پہنچادے گا (۷۹)

۱_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو رات كے بعض حصہ ميں نافلہ شب كے قائم كرنے كے لئے بيدار رہنے كا حكم_

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۲_دوسرے واجبات كے علاوہ نماز شب كا پيغمبر (ص) پر واجب ہونا_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

''نافلہ'' كے لغوى معنى كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ اس سے مراد ''واجب سے زائد'' ہوناہے_ (مفردات راغب)نيز ''لك'' ميں لام اختصاص كا آنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے_

۲۱۹

۳_رات كو نيند سے بيدار ہونے كے ساتھ قرآن مجيد كى تلاوت،خاص اہميت كى حامل ہے_

وقرء ان الفجر كان مشهوداً _ ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۴_نماز شب ميں قرآن كى قرائت كى اہميت_وقرء ان الفجر ...ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قرآن'' سے مراد، نماز كا قرائت قرآن پر مشتمل ہونا ہے_

۵_امت كى رہبرى اور پيغمبرى كے عہدے، دوسروں كى نسبت زيادہ اور بھارى ذمہ دارياں _

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۶_انبياء اور الہى رہبروں كے لئے عبادت اور الله تعالى سے زيادہ رابطہ كى ضرورت_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۷_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو شب بيدارى اور تہجد كے نتيجہ ميں پسنديدہ اور باعظمت مقام پر پہنچنے كى بشارت_

فتهجّد ...عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمودا

۸_تہجّد اور شب بيدارى انسان كے عظےم اور پسنديدہ مقام تك پہنچنے كا سبب ہيں _

فتهجّد به نافلة لك عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۹_بلندوبالا مقامات معنوي( مقام محمود) كا حصول اگر چہ محنت و كوشش كے ہمراہ ہو ' الہى امداد اور توفيق كے ساتھ مشروط ہے_فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۰_رات كے تاريك اور پر سكون لمحات ،اللہ تعالى كے ساتھ رابطہ پيدا كرنے اورمعنوى مقامات ميں ترقى كے لئے مناسب ہيں _ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

اگر چہ عبادت ہر حال ميں مناسب ہے ليكن تمام اوقات ميں سے رات كا ذكر لفظ ''تہجد'' كے ساتھ كہ جس سے مراد خواب سے بيدار ہونا ہے _ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ ہو _

۱۱_مقام محمود تك پہنچنے كے لئے نماز تہجد كى افاديت اور شب بيداري، الله تعالى كے ارادہ كے ساتھ وابستہ ہے_

عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمود ا

۱۲_بلند وبالا معنوى مقامات كے حصول كى اميد اس وقت ممكن ہے كہ پہلے سے كردار اور مناسب عمل ركھا گيا ہو_

ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۳_نماز شب كے ذريعہ حاصل ہونے والا عظےم مقام سب كے نزديك قابل ستائش و احترام ہے_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945