تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254071 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) قال: لا تترك الأرض بغير امام يحلّ حلال الله ويحرّم حرامه وهو قول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' .._(۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : كہ زمين ايسے امام كے بغير كہ جو حلال خدا كو حلال اور حرام خدا كو حرام شمار كرتا ہو چھوڑى نہيں جائے گي_ يہ الله كا كلام ہے كہ فرماتا ہے''يوم ندعوا كل اناس بامامهم''

۲۰_عن أبى عبدالله (ع) إذاكان يوم القيامة يدعى كل إيمامه الذى مات فى عصره فإن ا ثبته أعطى كتابه بيمينه لقوله ''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم فمن أوتى كتابه بيمينه '' (۲) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : جو جس امام كے زمانہ ميں مرجائے گا قيامت كے روز اسى امام كے ہمراہ بلاياجائے گا _ پس اگر وہ اس امام كى اطاعت ميں ثابت قدم ہو تو نامہ اعمال اس كے دائيں ہاتھ ميں دياجائے گا _ اسى لئے الله تعالى فرماتا ہے :يوم ندعوا كل اناس بامامهم فمن ا وتى كتابه بيمينه'' _

۲۱_عن عبدالا على قال:سمعت أبا عبدالله (ع) يقول: السامع المطيع لاحجة عليه وامام المسلمين تمت حجته وإحتجاجه يوم يلقى الله لقول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' (۳) عبدالاعلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) سے سنا وہ فرما رہے تھے كہ : سننے والے اور اطاعت كرنے والے انسان كے ليے روز قيامت كوئي حجت نہيں چونكہ امام مسلمين نے اس كى دليل اور احتجاج كو مكمل كرديا ہے ' اس لئے كہ الله تعالى فرماتا ہے:''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم'' _

۲۲_عن أبى جعفر (ع): ...ا ما المؤمن فيعطى كتابه بيمينه قال الله عزّوجلّ: من أوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرؤن كتابهم'' (۴)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ : مؤمن كے دائيں ہاتھ ميں اس كا نامہ اعمال ديا جائے گا' الله تعالى فرماتا ہے:''من أوتى كتابه بيمينه فأولئك يقرئون كتابهم ...'' اصحاب يمين:اصحاب يمين كا اچھا انجام ۱۲;اصحاب يمين كا اخروى حشر ۲۰;اصحاب يمين كا نامہ اعمال ۱۱;اصحاب يمين كى سعادت ۱۲;روز قيامت اصحاب يمين ۱۱

اطاعت :رہبر كى اطاعت ۶/امام على (ع) :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۱۹_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۳۲) تفسير عياشى ج ۴، ص ۳۰۲، ح ۱۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۳، ح ۳۴۰

۳) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۲_ تفسرى برہان ج۲، ص ۴۳۰، ح ۱۶۴) كافى ج ۲، ص ۳۲، ح ۱_ نورالثقلين ج۳ ، ص ۱۹۵، ح۳۴۸_

۲۰۱

امام على (ع) كى رہبرى ۱۷//امتيں :امتوں كى تقدير ميں مو ثر اسباب ۵

انجام:اچھے انجام كى علامات ۱۲;اچھے انجام كے اسباب ۷

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۳;انسانوں كى اخروى بازپرس ۱;انسان كى ذمہ دارى ۸;انسانوں كے اخروى بازپرس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

جزائ:جزا ميں عدالت ۱۴، ۱۵

حساب و كتاب:آمخرت كے حساب و كتاب ميں عدالت

ذكر:الله كى عدالت كے ذكر كے آثار ۱۵;حشر كے ذكر كى اہميت ۲;رہبروں كے حشر كا ذكر ۲; قيامت كے ذكر كى اہميت ۲

روايت: ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲

رہبر:رہبروں كا اخروى كردار ۴; رہبروں كا كردار ۷;رہبروں كى پيروى كى اہميت ۸;رہبروں كے انتخاب كى اہميت ۸;صالح رہبر وں كى اہميت۷

رہبري:رہبرى كا اخروى كردار ۱۶، ۱۷، ۲۰، ۲۱; رہبرى كا حجت تمام كرنا ۲۱;رہبرى كا كردار ۵، ۱۸ ، ۱۹;رہبرى كى اہميت ۵، ۶، ۱۹

سزا:سزا ميں عدالت ۱۵

سعادت:اخروى سعادت كى علامات ۱۲

سعادت مند لوگ :سعادت مند لوگوں كا نامہ اعمال ۱۳;سعادت مند لوگوں كى اخروى بازپرس ۱۴; سعادت مند لوگوں كى اخروى جزا ۱۴; قيامت كے روز سعادت مند لوگ ۱۳

عمل:پسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۱۵;عمل كا تحرير ہونا ۹;

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۲، ۳، ۹;قيامت ميں باز پرس ۱;قيامت ميں حشر ۳;قيامت ميں گروہ ہونے كا معيار ۴;قيامت ميں نظام جزا ۱۵

مؤمنين :مؤمنين كانامہ اعمال ۲۲

نامہ اعمال:نامہ اعمال كا دائيں ہاتھ ميں ہونا ۱۲;نامہ اعمال كا قيامت ميں ہونا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۲۲ ;نامہ اعمال كا مطالعہ ۱۳

۲۰۲

آیت ۷۲

( وَمَن كَانَ فِي هَـذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلاً )

اور جو اسى دنيا ميں اندھا ہے وہ قيامت ميں بھى اندھا اور بھٹكا ہوا رہے گا (۷۲)

۱_اندھے دل لوگ دنيا اور آخرت ميں اندھے اور گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۲_انسان كى اخروى اور حقيقى شخصيت اس كى دنياوى شخصيت كا رد عمل ہے _ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى

۳_دنيا ميں گمراہ لوگ آخرت ميں اس سے بڑھ كر گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيل

۴_انسانوں كى آخرت ميں نيك اور بد عاقبت ان كى دنياوى عقيدہ اور عمل كے تابع ہے_

ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۵_حق كے منكر ميدان آخرت ميں حيران اور سرگردان ہونگے_ومن كان فى هذه أعمي ...أضلّ سبيلا

۶_انسان كى معرفت كے حوالے سے وسائل اور امكانات كى قدروقيمت ان كے راہ حق ميں استعمال كرنے كى بناء پر ہے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى

يہ كہ الله تعالى نے ديكھنے والے انسان كو درست نظريہ نہ ہونے كى بناء پر ''أعمى '' كہا ہے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آنكھ بعنوان وسيلہ معرفت اس وقت قدروقيمت كى حامل ہوگى كہ جب راہ حق ميں استعمال ہو_

۷_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله عزّوجلّ : ''ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة أعمى وأضل سبيلاً'' قال: من لم يدله خلق السماوات والأرض واختلاف الليل والنهار ودوران الفلك والشمس والقمر، والآيات العجيبات على ا ن وراء ذلك أمراً اعظم منه فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيلاً قال: فهو عمّا لم يعاين اعمى واضلّ _(۱) امام باقر (ع) الله تعالى كى اس كلام''ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيل'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ جسے آسمانوں اور زمين كى تخليق اور پے درپے روز وشب كا آنا اور فلك اور سورج اور چاند كى حركت اور عجيب علامات اس حقيقت كى طرف راہنمائي نہ كريں كہ اس تخليق كے ماوراء ايك بہت بڑى حقيقت ہے_

۲۰۳

ايسا شخص نابينا اور گمراہ ہے اور آخرت ميں تو اس سے بڑھ كر كون نابينا اور گمراہ ہوگا _ امام (ص) نے فرمايا : پس يہ شخص اس چيز كے حوالے سے كہ جس نے ديكھا ہے اور نہ اس پر تجربہ كيا ہے زيادہ نابينا اور گمراہ ہے_

۸_عن أبى محمد (ع) يا اسحاق انه من خرج من هذه الدنيا أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وا ضل سبيلاً يا اسحاق ليس تعمى الابهار ولكن تعمى القلوب التى فى الصدور ...'' (۲) امام ہادى (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے اسحاق كو لكھا : اے اسحاق (اس سے مراد ) كہ دنيا سے جو نابينا جائے گا وہ آخرت ميں بھى نابينا اور زيادہ گمراہ ہوگا _ اے اسحاق نابينائي كا تعلق آنكھ سے نہيں ہے بلكہ يہ دل كا اندھا پن ہے كہ جو سينہ ميں جگہ بنائے ہوئے ہے_

انجام:اچھے انجام كے اسباب ۴;برے انجام كے اسباب ۴

اندھے دل:آخرت ميں اندھے دل ۱، ۷، ۸;دنيا ميں اندھے دل ۱، ۷ ،۸;اندھے دلوں كى اخروى گمراہى ۱

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۶

انسان:انسانوں كى اخروى شخصيت ۲;آخرت ميں انسان ۴;انسانوں كى دنياوى شخصيت كے آثار ۲;

حق:حق كى اہميت ۶;حق كے منكروں كى اخروى سرگردانى ۵

روايت : ۷ ، ۸

شناخت:شناخت كے وسائل كى اہميت ۶

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۴

عمل:عمل كے آثار ۴

گمراہ لوگ :آخرت ميں گمراہ لوگ ۳;دنيا ميں گمراہ لوگ ۳

گمراہي:گمراہى كے درجے ۳

____________________

۱) توحید صدوق ص ۴۵۵، ح ۶، باب ۶۷_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۶، ح ۳۵۲_

۲) تحف العقول ص ۴۸۴، بحارالانوار ج ۷۵، ص ۳۷۵، ح ۲_

۲۰۴

آیت ۷۳

( وَإِن كَادُواْ لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ وَإِذاً لاَّتَّخَذُوكَ خَلِيلاً )

اور يہ ظالم اس بات كے كوشاں تھے كہ آپ كو ہمارى وحى سے ہٹاكر دوسرى باتوں كے افترغا پر آمادہ كرديں اور اس طرح يہ آپ كو اپنا دوست بناليتے (۷۳)

۱_پيغمبر (ص) كو ان كى بعض رسالت كى ذمہ داريوں سے منحرف كرنے كے ليے مشركين كى مسلسل كوشش_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

''فتن'' يعنى سونے كو آگ ميں داخل كرناتاكہ اس سے خالص حاصل كياجائے اور اس سے آيت شريفہ ميں مراد مشكلات ميں ڈالنا اور رسالت سے روكنے كے لئے سختيوں ميں ڈالنا ہے_(مفردات راغب)

۲_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خطاميں ڈالنے كے ليے كو مشركين كى سازشوں اور وسوسوں سے بچنے كے لئے خبردار كرنا_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

۳_پيغمبر (ص) كو غير الہى روش اپنانے كے لئے مشركين كا پر فريب كوششيں كرنا _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''الذى أوحينا إليك'' سے مراد ايسى روش اور احكام ہيں كہ جن پر آپ(ص) عمل كرنے كے ذمہ دار تھے_

۴_كفار كى پيغمبر (ص) كو پيچھے ہٹانے اور اپنے اصولى موقف سے پتھر نے كى كوشش ناكام ہوئي اور اسے شكست كا سامنا كر نا پڑا _وإن كادواليفتنونك

يہ كہنا كہ ''نزديك تھا كہ وہ تجھے فتنہ ميں ڈالتے'' حكايت كررہاہے كہ وہ اس كام ميں كامياب نہيں ہوئے _

۵_الہى رہبر وں كو چايئےہ دشمنان دين كى ان كے دينى موقف كو كمزور كرنے كى سازشوں اورہتھكنڈوں كے مدمقابل ہوشيار رہيں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك

۶_پيغمبر (ص) كے لئے كسى حالت ميں جائز نہيں كہ وہ وحى كے علاوہ كسى بات كو الله سے منسوب كرےں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا غيره

۲۰۵

۷_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ دشمنوں كے فريب اور سازش كى بناء پر اس پر جھوٹ باندھنے سے پرہيز كريں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا

۸_پيغمبر (ص) كى وحى الہى كى بناء پر دقت سے حركت كرنے اور اس سے ہٹ كر ہر عمل سے پرہيز كى ذمہ دارى _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۹_پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف(جوكہ ان پر وحى كے ذريعے بھيجا گيا ) سے پيچھے ہٹنا يا اسے چھوڑنا ايك قسم كا الله پر جھوٹ باندھنا ہے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

چونكہ پيغمبر (ص) كا موقف اور كردار آسمانى تعليمات كى بناء پر تھا_لہذا ان كى تمام تر رفتار و كردار كى نسبت خداوند عالم كى طرف دى جاتى ہے_ چنانچہ ان كا اس موقف الہى سے ہٹنا اور اس كے غير كو اپنانا بھى لوگوں كے لئے وحى كہلانا اور يہ ايك قسم كا الله تعالى پر جھوٹ باندہنا تھا_

۱۰_پيغمبر(ص) كا دشمنوں كے فريب اور سازشوں سے متا ثر ہونے كا امكان_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۱۱_كفار پيغمبر (ص) كے ان كے اصولى موقف (كہ جو وحى الہى كے ذريعے انہيں تعليم ديا گيا)سے ہٹنے كى صورت ميں ان كے ساتھ مخلصانہ دوستى كے لئے ٹوٹ پڑتے_و إن كادوا ليفتنونك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۲_كفار اور اسلام كے دشمن صرف مسلمانوں كے اپنے بعض اصولوں سے پيچھے ہٹنے كى صورت ميں ان سے صلح اور دوستى كرنے پر راضى تھے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۳_كبھى بھى مسلمانوں اور كفار كے در ميان اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے كامل طور پر صلح اور حقيقى دوستى قائم نہيں ہوسكتي_وإن كاد وا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۴_الہى اقرار (وہ تعليمات جو آپ پر وحى الہى كے ذريعے نازل ہوئيں ) ان كى حفاظت كسى بھى جگہ اور صورت ميں ہر چيز سے اہم اور ضرورى ہے _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۵_كفار، دين ميں بدعت ڈالنے والوں كو اچھى طرح

۲۰۶

چاہتے ہيں _لتفترى علينا غيره وإذاً لا تخذوك خليلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا اصولوں پر ہونا ۴;آنحضرت(ص) كا ڈرانا ۲، ۷;آنحضرت(ص) كے متاثر ہونے كا امكان ۱۰ ;آنحضرت(ص) كى وحى كے پيروى كرنا۸; آنحضرت(ص) كى تكليف۶، ۸; آنحضرت (ص) كو متاثر كرنے كى كوشش ۱; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۲، ۳، ۴ ; آنحضرت (ص) كے سازش سے دوچار ہونے ميں پڑنے كے آثار۱۱;آنحضرت (ص) كا سازش سے دوچار ہونا۹

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۲، ۷

اقرار:اقراركى حفاظت كا اہم ہونا ۱۴

بدعت ايجاد كرنے والے:بدعت ايجاد كرنے والوں كے دوست ۱۵

تہمت لگانا:الله پر تہمت سے پرہيز ۶،۷;اللہ پر تہمت لگانا۹

دشمن :دشمن كى سازش ميں ہوشياري۵;دشمن كى سازش كے آثار ۷، ۱۰;

دينداري:ديندارى كى اہميت ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۵;دينى رہبروں كى ہوشيارى ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱۳

كفار:كفار اور بدعت ايجاد كرنے والے ۱۵ ; كفار اور مسلمان ۱۳;كفار كا سازش ميں شكست كھانا ۴;كفار كى دوستى سے موانع ۱۳;كفار كى دوستى كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۲;كفار كى پيغمبر (ص) سے دوستى ۱۱;كفار كے دوست ۱۵

مسلمان :مسلمانوں كے اصولوں پر چلنے كے آثار ۱۳;مسلمانوں كے سازش ميں پڑنے كے آثار۱۲

مشركين:مشركين اور محمد (ص) ۱ ، ۳;مشركين كى سازشوں سے اجتناب۲;مشركين كى سازشيں ۳;مشركين كى كوشش ۱;مشركين كى مكارى ۳

۲۰۷

آیت ۷۴

( وَلَوْلاَ أَن ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئاً قَلِيلاً )

اور اگر ہمارى توفيق خاص نے آپ كو ثابت قدم نہ ركھا ہوتا تو آپ (بشرى طور پر ) كچھ نہ كچھ ان كى طرف مائل ضرور ہوجاتے (۷۴)

۱_پيغمبر (ص) ، كفار كے خطاء ميں ڈالنے والے فريب اور ان كى طرف معمولى حد تك جھكاوسے الله تعالى كى جانب سے عطا شدہ ثابت قدمى كى بنا پر محفوظ تھے_ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲_پيغمبر (ص) اپنے دينى ' معاشرتي' موقف ميں الله تعالى كى عنايت كى بدولت معصوم تھے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۳_پيغمبر (ص) ، وحى كے راستے پر پائداررہنے كے ليے الہى امداد كے محتاج _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

۴_پيغمبر اكرم(ص) كو اپنى رسالت كى انجام دہى كے سلسلہ ميں چھوٹى سے چھوٹى لغرش سے محفوظ ركھنے پر خداوند عالم كا احسان ہے_ولولا أن ثبتناك لقدكدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۵_پيغمبر (ص) نے اپنى رسالت انجام دينے ميں كفار اور مشركين كے شديدترين فريبوں اور سازشوں كا سامنا كيا_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

چونكہيہ ممكن تھا كہ پيغمبر (ص) جيسى عظےم شخصيت بھى اپنے بعض موقف ميں نزديك تھا سازش كا شكار ہوجائيں اور يہ نكتہ ياد دلانا كہ كروانا اگر الله كى جانب سے مدد نہ آتى تو يہ حادثہ پيش آجا تااس مذكورہ حقيقت سے حكايت كررہا ہے_

۶_پيغمبر (ص) كا دشمنوں كى سازش اور فريب سے متا ثر ہونے كا امكان _

ولولإن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۷_دينى رہبر اپنے بعض اصولى موقف ميں كفاركے مد مقابل پيچھے ہٹنے كے خطرے ميں ہيں _

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۸_دينى رہبر وں كو چايئےہ ہميشہ اپنے اصولى موقف پر ثابت قدم اور استوار ہيں اور كبھى بھى كفار اور دشمنوں كى سازش ميں نہ آئيں _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲۰۸

۹_كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان اور اعتماد منع ہے_ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے :اگر ہم تمھيں ثابت قدم نہ ركھتے تو نزديك تھا كہ تم معمولى حد تك ان كى طرف ميلان پيدا كرتے اور ان پر اعتماد كرتے _ اس سے معلوم ہوا كہ كفار كى طرف ميلان منع ہے

۱۰_قال الرضا (ع): ممّا نزل بايّاك أعنى واسمعى ياجارة خاطب الله عزّوجلّ بذلك نبيه وا رادبه اُمتّة قوله: ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً (۱)

امام رضا (ع) نے فرمايا : وہ آيات جو ( عربى ضرب المثل)إيّاك أعنى واسمعى يا جارة كى روش پر نازل ہوئيں اور وہ اس معنى ميں ہيں كہ الله تعالى پيغمبر (ص) كو خطاب كر رہا ہے ليكن اس سے مقصود ان كى امت ہے ان ميں سے ايك يہ آيت ہے:''ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...''

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت (ص) پر احسان ۴ ; آنحضرت كے متاثركا امكان ۶; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۵;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۵;آنحضرت (ص) كى عصمت ۱، ۴; آنحضرت كى عصمت كى بنياد ۲;آنحضرت (ص) كى معنوى ضروريات ۳;آنحضرت (ص) كى مشكلات ۵; آنحضرت (ص) كے ثابت قدم ہونے كے آثار۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۴//الله تعالى كالطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد۲

تبليغ :تبليغ ميں عصمت ۴

دشمن :دشمن كى سازش كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبروں كا اصول پر چلنا ۸;دينى رہبروں كى سازش ميں نہ پڑنا ۸;دينى رہبروں كى ثابت قدمى ۸;دينى رہبروں كى خطائيں ۷; دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۸;دينى رہبروں ميں كے متاثر ہونے امكان كا خطرہ ۷

روايت: ۱۰

ضرورتيں :الله تعالى كى امداد كى ضرورت ۳

____________________

۱) عيون الاخبار الرضا (ع) ، ج۱، ص ۲۰۲، ح۱ ، ب۱۵_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۹۷، ح۳۶۰_

۲۰۹

قرآن:قرآن كے مخاطبيں ۱۰

كفار:كفار كى سازشوں كے آثار ۷;كفار كى سازشيں ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۵

ميلانات:كفار كى طرف جھكاو۱۰;كفار كى طرف جھكاؤ كا ممنوع ہونا ۹; مشركين كى طرف جھكاؤ۱

آیت ۷۵

( إِذاً لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيراً )

اور پھر ہم زندگانى دنيا اور موت دونوں مرحلوں پر دہرا مزہ چكھاتے اور آپ ہمارے خلاف كوئي مددگار اور كمك كرنے والا بھى نہ پاتے (۷۵)

۱_الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو اپنے اصولى موقف ميں سے لغزش سے دوچار ہونے كى صورت ميں دوبرابر دنياوى اور دو برابر اُخروى عذابوں سے دوچار كرنے پر خبردار كرنا_إذاً لأذقناك ضعف الحياة وضعف الممات

۲_كوئي بھى انسان حتّى كہ پيغمبر (ص) بھى وحى كے محور سے منحرف ہونے كى صورت ميں الہى عذاب سے محفوظ نہيں ہے_إذاً لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

۳_الہى رہبروں كى وحى كے ذريعے طے شدہ موقف سے معمولى سا انحراف، دنيا وآخرت ميں دوہرى سزا كا موجب ہے_

تركن أليهم شياًء قليلاً_ إذاً لأذ قناك ضعف الحياة وضعف الممات

۴_لوگوں كے دينى اور معاشرتى مقام كا ان كے گناہ اور مدار وحى سے منحرف ہونے كا سزا كى شدت ميں مو ثر كردار ہے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم ...إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

معلوم ہوتا ہےكہ پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف سے ہٹنے كى صورت ميں دوہرى سزا ان كے مقام كى بناء پر تھى _ پس جو بھى اس طرح كا مقام ركھتے ہوئے گناہ سے دوچار ہو اس كى سزا دوگنا ہوگي_

۵_دينى رہبروں كا كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان ايك ناقابل بخشش گناہ اور دنيا وآخرت ميں دوگنا سزا كا موجب ہے_

لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۶_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كى طرف سے حمايت ، ان كے وحى كى راہ پر پائدار رہنے سے مشروط ہے_

ولولإان ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۲۱۰

۷_موت كا لمحہ، مجرموں كى اُخروى سزا كانقطہ آغاز ہے_لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

مندرجہ بالا مطلب آخرت يا قيامت كى جگہ ممات كى تعبير سے حاصل كيا گيا ہے يعنى دو برابر عذاب موت كے ا يام ميں ہوگا ' خواہ قيامت ميں يا اس سے پہلے_

۸_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ الہى عذاب سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ پائوگے_لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۹_انسان ،حتى كہ پيغمبروں كو بھى عذاب الہى سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ ملے گا_ثم لاتجدلك علينا نصيرا

۱۰_الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كسى طاقت كا وجود ہى نہيں ہے_ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۱۱_الله تعالى ،نہ كسى كے سامنے جواب دہ ہے اور نہ كوئي اس سے باز پرس كرنے والا ہے_

إذاً لأذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

يہ جو الله تعالى نے فرماياہے كہ: كسى كو نہ پائوگے جو ہمارے خلاف اپنے حق ميں تيرى مدد كرے_ يہاں اس معنى كا احتمال ہے كہ كوئي ايسا كرنے والا سرے سے موجود ہى نہيں ہے_

۱۲_كفار كى طرف ميلان، انسان كے تنہا رہنے اور نصرت الہى سے محرومى كا موجب ہے_

تركن اليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت(ع) كا حامى ۶; آنحضرت (ص) كو ڈراوا ۱،۸ ;آنحضرت (ص) كى ثابت قدمى كے آثار ۶;آنحضرت (ص) كى سزا ميں شدت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى نصرت سے محروميت كے اسباب ۱۲;اللہ تعالى اور ذمہ دارى ۱۱;اللہ سے پوچھ گچھ ۱۱;اللہ تعالى سے مجادلہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۰;اللہ تعالى كے انذار ۱، ۸;اللہ تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۶;اللہ تعالى كى سزائوں كا عام ہونا ۲

انسان :انسانوں كا معاشرتى كردار ۴

توحيد:توحيد افعالى ۱۰

ديندارى :

۲۱۱

ديندارى ميں استقامت كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبر كى سزا زيادہ ہونا۳;دينى رہبروں كى خطا كى سزا ۳

سزا:سزا كے شديد ہونے كے اسباب ۴، ۵

عذاب:اہل عذاب كے مددگار نہ ہونا ۸، ۹;عذاب سے نجات ۹

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى اخروى سزا كا آغاز۷;گناہ گاروں كى موت ۷

موت:موت كے آثار ۷

ميلانات:ظالموں كى طرف ميلان كى اخروى سزا ۵;ظالموں كى طرف ميلان كى دنياوى سزا ۵;كفار كى طرف ميلان كے آثار ۱۲;

نظريہ كائنات :توحيدى ايڈيا لوج ۱۰

نافرماني:خدا سے نافرمانى كى سزا ۲

آیت ۷۶

( وَإِن كَادُواْ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الأَرْضِ لِيُخْرِجوكَ مِنْهَا وَإِذاً لاَّ يَلْبَثُونَ خِلافَكَ إِلاَّ قَلِيلاً )

اور يہ لوگ آپ كو زمين مكّہ سے دل برداشتہ كر رہے تھے كہ وہاں سے نكال ديں حالانكہ آپ كے بعد يہ بھى تھوڑے دنوں سے زيادہ نہ ٹھہرسكے (۷۶)

۱_آنحضرت (ص) كو مكہ سے جلا وطن كرنے كے مقدمات فراہم كرنے كے سلسلے ميں مشركين كى آپ (ص) كے خلاف سازش اور كوشش_وإن كادوا ليستفّزونك من الأرض ليخرجوك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ''كادوا'' اور'يستفزّوا'' ميں ضمير كا مرجع ما قبل آيات كے قرينہ كے مطابق مشركين مكہ اور ''الأرض'' پر'' ال'' عہداوراس سے مراد سرزمين مكہ ہو_

قابل ذكرہے كہ ''يستفّزون '' كى اصل ''فزّ'' ہے جو حركت دينے كے معنى ميں ہے_

۲_پيغمبر (ص) كا مكہ ميں رہنا، مشركين كے لئے قابل تحمل نہ تھا_وإن كادو ا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك

۳_مشركين كا پيغمبر (ص) كو ان كے اصولى اور وحى پر مبنى موقف سے ہٹانے كى كوشش كے دوران آپ كے خلاف دشمنى

۲۱۲

پر مبنى افعال انجام دينے پر اترآنا_وإن كادوا ليستفرونك وإن كادوا ليستفزونك من الأرض ليخرجوك

۴_الله تعالى كى مشركين كو پيغمبر (ص) كے مكہ سے نكالنے كى صورت ميں عنقريب آنے والى اور حتمى ہلاكت كى د ھمكى دينا _

وإذا لايلبثون خلفك إلّا قليلا

۵_پيغمبر (ص) كا بارگاہ الہى ميں با عظمت شخضيت اور عظيم مقام كے حامل ہونا_

وان كادوا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

احتمال ہے كہ پيغمبر كو مكہ سے نكالنے كا نتيجہ( يعنى مشركين كى ہلاكت) آپ (ص) كى شخصيت كى بناء پر ہے _ اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ پيغمبر (ص) كى شان ميں يہ گستاخى الله تعالى كے لئے قابل قبول نہ تھي_

۶_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كے درميان رہنا، ان پر الہى عذاب كے نازل ہونے سے مانع تھا_

وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

پيغمبر(ص) كو مكہ سے نكالنے كى صورت ميں الله تعالى كى مشركين كو ہلاكت كى دھمكى ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ آپ (ص) كا ان كے درميان موجود ہوناانكى ہلاكت سے مانع تھا_

۷_پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كى مشركين كى سازش ناكام اور بے نتيجہ ثابت ہوئي _وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليل ''وإن كادو ا ليستفرّونك'' (كہ نزديك تھا آپ كو نكاليں )كى تعبير سے يہ واضح ہورہا ہے كہ وہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كے اپنے مقصد ميں ناكام ہوگئے_

۸_الہى تعليمات كو پھيلنے سے روكنا اور پيغمبروں كے لئے تبليغ ميں مشكلات پيدا كرنا، ہلاكت اور نابودہونے كا موجب ہے_

ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك

احتمال ہے كہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كا كام اس لئے اہم وعظيم سمجھا گياچونكہ آنحضرت كو نكالنا در اصل فعاليت و تبليغ كو روكنا تھا تو اس عمل كے نتيجے ميں يقينا وہ ہلاك اور نابود ہوجاتے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۶;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سازش ۱، ۷;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سزا ۴; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۱، ۷; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۱;آنحضرت(ص) كے دشمن ۲، ۳; آنحضرت (ص) كے فضائل ۶;آنحضرت (ص) كے مراتب و درجات

۲۱۳

۵ ;آنحضرت مكہ ميں آنحضرت(ص) ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۷

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۴

انبياء :انبياء كو تبليغ سے روكنے كے آثار ۸

مشركين :مشركين كو انذار۴;مشركين كى دشمنى ۲، ۳;مشركين كى سازش ۱;مشركين كى سازش كا شكت كھانا ۷;مشركين كى ہلاكت ۴ ; مشركين كے عذاب كے موانع ۶

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۸

آیت ۷۷

( سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا وَلاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً )

يہ آپ سے پہلے بھيجے جانے والے رسولوں ميں ہمارا طريقہ كار رہا ہے اور آپ ہمارے طريقہ كار ميں كوئي تغير نہ پائيں گے (۷۷)

۱_الله تعالى كا ايسى امتوں كو ہلاكت كرنے كا طريقہ كا رہا ہے كہ جو رسولوں كو اپنى سرزمين سے نكالنے اور جلا وطن كرنے كا اقدام كرتى تھيں _ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۲_رسولوں كو جلا طن كرنا سخت دنياوى عذاب كا موجب ہے _

إذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۳_پيغمبر اسلام (ص) سے قبل تاريخ بشر ميں انبياء كا مسلسل بھيجا جانا_من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۴_پيغمبر (ص) كى مانند بہت سے الہى رسولوں كاسازش' بدعہدى اور وطن سے در بدر كرنے كى دھمكى كا سامنا كرنا پڑا ہے_

وإن كادوا ليستفزونك سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۵_الہى رسل كا الله تعالى كى بارگاہ ميں انتہائي بلند اور

۲۱۴

عظيم منزلت كا حامل ہونا _سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

يہ جو كہ الله تعالى فرما رہا ہے كہ وہ امتيں كہ جنہوں نے اپنے پيغمبروں كو اپنى سرزمين سے دربدر كيا ہلاكت ميں پڑگئي_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انبياء الله كى بارگاہ ميں بہت بلند وبالا مقام ركھتے تھے_

۶_الہى طور طريقہ ايسے قوانين ہيں كہ جن ميں كسى قسم كا خلل اور تبديلى نا ممكن ہے _ولا تجدلسنتنا تحويلا

۷_مشركين كى سازشوں اور كوششوں كے مدمقابل الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو تسلى دينا_وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً _ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

مشركين كى سازشوں كى نقشہ كشى كے بعدانبياء كے حق ميں تجاوز كرنے والوں كى يقينى ہلاكت كى الہى سنت كا ذكر ممكن ہے اس مذكور ہ نكتے كى خاطر ہو _

۸_تاريخى تبديلياں ،الہى سنتوں كا ان پر حكومت كى بنياد پر ہيں _

أذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۷;آنحضرت (ص) كو در بد ر كرنا ۴;آنحضرت كو دھمكى ديا جانا۴; آنحضرت(ص) كے خلاف سازش۴،۷; آنحضر ت (ص) كے دشمن ۴

الله تعالى :الله تعالى كى سنتوں كاحاكم ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتوں كا حتمى ہونا ۶;اللہ تعالى كى سنتيں ۱

انبياء:انبياء كو دربدر كرنا ۴;انبياء كو دربدركرنے كى دنياوى سزا ۲; انبياء كو دربدر كرنے كے آثار ۲;انبياء كو دہمكى ۴;انبياء كى تاريخ ۳، ۳;انبياء كى رسالت ۳;انبياء كے خلاف سازش ۴;انبياء كے دشمن ۴;انبياء كے فضايل۵

تاريخ:تاريخ كا قانون كے مطابق ہونا ۸

پہلى امتيں :پہلى امتوں كى ہلاكت ۱

سزا:سزا كے اسباب ۲

مشركين :مشركين كى سازش ۷

۲۱۵

آیت ۷۸

( أَقِمِ الصَّلاَةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَى غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوداً )

آپ زوال آفتاب سے رات كى تاريكى تك نماز قائم كريں اور نماز صبح بھى كہ نماز صبح كے لئے گواہى كا انتظا م كيا گيا ہے (۷۸)

۱_پيغمبركو سور ج كے زوال سے ليكر آدھى رات تك اور صبح كى سفيدى ميں نماز قائم كرنے كا فرمان الہي_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

''دلوك'' كا معنى سورج كا غروب كى طرف بڑھنا ہے ''غسق'' شديد تاريكى كے معنى ميں ہے (مفردات راغب)ان لغوى معانى كو ديكھتے ہوئے مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''لدلوك الشمس'' سے مراد سورج كا زوال اور ''غسق الليل'' سے مراد آدھى رات ہے_

۲_نماز، وہ ذمہ دارى ہے كہ جس كے لئے وقت اور ساعت معين اور مخصوص ہے_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

۳_واجب نمازوں ميں سے نماز ظہر سب سے پہلي واجب نماز ہے_أقم الصلوة لدلوك الشمس

يہ كہ پنجگانہ نمازوں كے اوقات بيان كرتے ہوئے سب سے پہلے سورج كے زوال سے بات شروع كى گئي ہے_ ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كو واضح كر رہى ہو كہ سب سے پہلى واجب نماز ،ظہر كى ہے_

۴_نماز عشاء كا آخرى وقت، آدھى رات ہے _إلى غسق اليل

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء اس بات پر ہے جيسا كے بعض مفسرين نے كہا ہے غسق اليل سے مرادآدھى رات ہو_

۵_قرآن كى قراء ت اور وحى كے پيغام كو تكرارى پڑھنا نماز كا سب سے عمدہ اور اہم ترين ركن ہے_

أقم الصلوة وقرء ان الفجر يهاں ''قراء ن الفجر'' سے مراد صبح كى نماز ہے_ لفظ صلاةكى جگہ ''قرآن''آيات الہى كى تلاوت'' لانا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۶_تمام نمازوں كى نسبت ،نماز صبح كى خصوصى اہميت اور مقام _أقم الصلوة قرء ان الفجر إنّ قرء ان الفجركان مشهود

۲۱۶

۷_پنجگانہ نمازوں كا وقت وسيع ہے _أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قراء ن الفجر

۸_نماز صبح كو اول وقت ادا كرنے كى فضيلت اور تقاضا (طلوع فجر)_وقر ء ان الفجر

يہ كہ نماز صبح كا وقت بھى وسيع ہے _ يعنى طلوع فجر سے طلوع آفتاب تك وسعت ہے_ ليكن نماز كو فجر كى طرف نسبت دينا اس كو اول وقت ميں ادا كرنے كى اہميت وفضيلت بيان كر رہا ہے_

۹_اول فجر ميں نماز صبح كى ادائيگى خصوصى گواہى اور نظارہ كا حامل مقام _إنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

جيسا كہ بعض روايات سے معلوم ہوتا ہے يہاں خصوصى گواہى سے مراد ''دن ورات كے فرشتوں كى گواہى ہے كہ يہ دونوں قسم كے فرشتے صبح كى نماز پڑہنے والوں كى گواہى ديتے ہيں ''_

۱۰_صبح كى نماز كا اہتمام، سب لوگوں كى نگاہوں كے سامنے اور جماعت كے ساتھ ضرورى ہونا _

أنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

احتمال ہے كہ صبح كى نماز كى يہ صفت ''مشہود'' ايك قسم كى تشويق ہو كہ اسے سب كے سامنے ادا كياجائے يہ بھى بيان لازم الذكر ہے كہ فعل ''كان'' آيت ميں تثبيت كے ليے ہے _

۱۱_عن زرارة قال: سا لت ا باعبدالله (ع) عن هذه الا ية:''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل'' قال: دلوك الشمس زوالها عند كبد السماء ''إلى غسق الليل'' إلى انتصاف الليل فرض الله فيما بينهما أربع صلوات الظهر والعصر والمغرب والعشائ ...و ''قرآن الفجر'' قال: ركعتإلفجر ...'' _(۱)

زرارة كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ص) سے اس آيت''أقم الصلاة لدلوك الشمس إلى '' غسق الليل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا :''دلوك الشمس'' يعنى سورج كا آسمان كے درميان مائل كرنا اور:''الى غسق الليل'' يعنى رات كے نصف تك كہ الله تعالى نے ان دونوں ''ظہر اور نصف شب'' كے درميان چار نمازوں كو واجب كيا ہے' ظہر' عصر ' مغرب اور عشاء اور ''قرآن الفجر'' كے بارے ميں (حضرت(ع) ) نے فرمايا :( وہ) دو ركعت نماز صبح ہے ۱۲_عن أميرالمؤمنين(ع) _ قال : دلالة الصلاة الشمس يقول الله جلّ وعزّ ''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقرآن الفجر

____________________

۱) تفسير عياشى ص ۳۰۸، ح ۱۳۷_تفسير برہان ج۲، ص ۴۳۷، ح۱۰_

۲۱۷

فلا تعرف مواقيت الصلاة بالشمس (۱)

اميرالمؤمنين (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا:نماز ( كے وقت) كى راہنمائي سورج سے ہے _ الله تعالى عزّوجلّ فرماتا ہے:''اقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقران الفجر '' پس نماز كے اوقات صرف سورج كے ذريعے پہچانے جاتے ہيں

۱۳_عن أبى عبدالله (ع) انه سئل عن قول الله عزوجلّ : وقرآن الفجرإن قرآن الفجر كان مشهوداً''قال: هو الركعتان قبل صلاة الفجر _(۲) امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً'' كے بارے ميں سوال ہوا تو حضرت (ع) نے جواب ميں فرمايا : وہ نماز صبح سے پہلے دو ركعت نماز نافلہ ہے_

۱۴_عن يزيد بن خليفة قال: قلت لأبى عبدالله (ع) إنك قلت: إنّ أول صلاة افترضها الله على نبيه (ص) الظهر و هو قول الله عزّوجلّ: ''أقم الصلاة لدلوك الشمس'' قال :صدق _(۳)

يزيد بن خليفہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا آپ (ع) نے فرمايا ہے كہ سب سے پہلى نماز جو الله تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) پر واجب قرار دى وہ نماز ظہر تھى يہ وہى الله كا كلام ہے كہ جس ميں وہ فرماتا ہے :''اقم الصلوة لدلوك الشمس'' ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : راوى نے سچ كہا ہے_

۱۵_عن اسحاق بن عمار قال: قلت لأبى عبدالله (ع) ا خبرنى بأفضل المواقيت فى صلاة الفجر؟ فقال: مع طلوع الفجر ان الله عزّوجلّ يقول : ''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً ''يعنى صلاة الفجر تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار فإذا صليّ العبد الصبح مع طلوع الفجر أثبتت له مرّتين أثبتها ملائكة الليل وملائكة النهار _(۴) اسحاق بن عمار كہتے ہيں كہ ميں امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا مجھے نماز صبح كے بافضيلت اوقات كے بارے ميں بتائيں ' حضرت (ع) نے فرمايا: ايسى نماز ہے كہ جسے طلوع فجر كے ساتھ ہونا چاہئے ' جس طرح كہ الله تعالى نے فرمايا : ''وقرء ان الفجر ان قرء ان الفجركان مشہوداً''_ يہاں مراد طلوع فجر كى نماز ہے كہ اس وقت دن اور رات كے دونوں فرشتے موجود ہوتے ہيں اور اس كے گواہ ہيں _ پس جب انسان نماز صبح كو طلوع فجر كے وقت بجالاتا ہے تو يہ نماز دو دفعہ تحرير ہوتى ہے _ ايك دفعہ رات كے فرشتوں كے ذريعے اور ايك دفعہ دن كے فرشتوں كے ذريعے_

____________________

۱) بحارالانوار ج ۶۵، ص ۳۹۰ ، ح ۳۹_۲) دعائم الاسلام ج ۱ ، ص۲۰۴،بحارالانوار ج ۸۴، ص۳۱۲، ح ۷_

۳) كافى ج ۳، ص ۲۷۵، ح ۱ _ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۰ ، ح۳۷۲_۴) كافى ج ۳، ص ۲۸۳، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۱، ح۳۷۳_

۲۱۸

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱;۲

احكام: ۱،۲، ۴، ۷، ۸، ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

روايت : ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سورج :سور ج كے فوائد ۱۲

صبح:نمازصبح كے نافلہ كى اہميت ۱۳

قران:قران كى تلاوت كى اہميت ۵

نماز :اول وقت، نماز كى فضيلت ۹;روزانہ كى نماز كى شرعى حيثيت۱، ۱۱;سب سے پہلى واجب نماز ۳، ۱۴ ;صبح كى نماز كى اہميت ۶، ۱۰ ;صبح كى نماز پر نظارت ۹;نماز كے احكام ۲،۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱;نماز صبح كا باجماعت ہونا ۱۰; نماز ميں قرآن مجيد كى تلاوت ۵;نماز صبح كا ظاہر كرنا ۱۰;نمازميں قرائت ۵;نماز صبح كے گواہ ۱۵; نماز ظہر كا وجوب ۳، ۱۴;نماز صبح كى فضيلت كا وقت ۸، ۱۵; نماز عشا ئكا وقت۴;يوميہ نمازوں كا وقت ۱، ۷، ۱۱، ۱۲

و اجبات :واجبات موقت ۲

آیت ۷۹

( وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَّحْمُوداً )

اور رات كے ايك حصہ ميں قرآن كے ساتھ بيدار رہيں يہ آپ كے لئے افاضہ خير ہے عنقريب آپ كا پروردگار اسى طرح آپ كو مقام محمود تك پہنچادے گا (۷۹)

۱_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو رات كے بعض حصہ ميں نافلہ شب كے قائم كرنے كے لئے بيدار رہنے كا حكم_

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۲_دوسرے واجبات كے علاوہ نماز شب كا پيغمبر (ص) پر واجب ہونا_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

''نافلہ'' كے لغوى معنى كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ اس سے مراد ''واجب سے زائد'' ہوناہے_ (مفردات راغب)نيز ''لك'' ميں لام اختصاص كا آنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے_

۲۱۹

۳_رات كو نيند سے بيدار ہونے كے ساتھ قرآن مجيد كى تلاوت،خاص اہميت كى حامل ہے_

وقرء ان الفجر كان مشهوداً _ ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۴_نماز شب ميں قرآن كى قرائت كى اہميت_وقرء ان الفجر ...ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قرآن'' سے مراد، نماز كا قرائت قرآن پر مشتمل ہونا ہے_

۵_امت كى رہبرى اور پيغمبرى كے عہدے، دوسروں كى نسبت زيادہ اور بھارى ذمہ دارياں _

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۶_انبياء اور الہى رہبروں كے لئے عبادت اور الله تعالى سے زيادہ رابطہ كى ضرورت_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۷_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو شب بيدارى اور تہجد كے نتيجہ ميں پسنديدہ اور باعظمت مقام پر پہنچنے كى بشارت_

فتهجّد ...عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمودا

۸_تہجّد اور شب بيدارى انسان كے عظےم اور پسنديدہ مقام تك پہنچنے كا سبب ہيں _

فتهجّد به نافلة لك عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۹_بلندوبالا مقامات معنوي( مقام محمود) كا حصول اگر چہ محنت و كوشش كے ہمراہ ہو ' الہى امداد اور توفيق كے ساتھ مشروط ہے_فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۰_رات كے تاريك اور پر سكون لمحات ،اللہ تعالى كے ساتھ رابطہ پيدا كرنے اورمعنوى مقامات ميں ترقى كے لئے مناسب ہيں _ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

اگر چہ عبادت ہر حال ميں مناسب ہے ليكن تمام اوقات ميں سے رات كا ذكر لفظ ''تہجد'' كے ساتھ كہ جس سے مراد خواب سے بيدار ہونا ہے _ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ ہو _

۱۱_مقام محمود تك پہنچنے كے لئے نماز تہجد كى افاديت اور شب بيداري، الله تعالى كے ارادہ كے ساتھ وابستہ ہے_

عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمود ا

۱۲_بلند وبالا معنوى مقامات كے حصول كى اميد اس وقت ممكن ہے كہ پہلے سے كردار اور مناسب عمل ركھا گيا ہو_

ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۳_نماز شب كے ذريعہ حاصل ہونے والا عظےم مقام سب كے نزديك قابل ستائش و احترام ہے_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

شراب:انگور سے شراب كا تيار ہونا ۴; شراب كا شرعى طور پر حرام ہونا ۱۲; شراب كو آمادہ كرنے كى تاريخ ۴; شراب كے احكام۱۲;صدر اسلام ميں شراب۴; كھجور سے شراب كا تيار ہونا ۴

طبيعت:طبيعت شناسى كى تشويق۱۰

عقلمند:عقلمند اور آيات الہي۸

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كى منسوخ آيات ۱۲

كھانے كى اشيائ:كھانے كى بہترين اشياء ۷; كھانے كى صحيح و سالم

اشياء ۷

كھجور:كھجوركا آيات الہى سے ہونا ۸; كھجور كى محصولات ۲،۵،۸;كھجوركى محصولات كا متنوع ہونا ۳; كھجوركے فوائد ۱،۷

كھجوركا درخت:كھجور كے درخت سے عبرت ۲; كھجور كے درخت كے فوائد۳

مائع جات:بہترين مائع جات ۷; سالم مائع جات۷

محرمات;۱۲

مسكرات:مسكرات كا ناپسنديدہ ہونا ۵; مسكرات كے خلاف جہاد كى روش۶

آیت ۶۸

( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ )

اور تمھارے پروردگار نے شہد كى مكھى كو اشارہ ديا كہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں كى بلنديوں ميں اپنے گھر بنائے _

۱_ شہد كى مكھيوں كا الہى الہام كے ذريعہ پہاڑوں ، درختوں ،گھروں كى بلنديوں اور سائبانوں ميں گھر

۵۰۱

كا انتخاب كرنا_واوحى ربّك النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۲_ شہد كى مكھيوں كو خداوند عالم كا الہام اور انہيں اپنے ليے مناسب گھر بنانے كى ہدايت كرنا ، اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_واوحى ربّك الى النحل ...وممّا يعرشون

۳_ شہد كى مكھيوں ميں ايك قسم كا شعور اور وحى و الہى الہام دريافت كرنے كى صلاحيت موجود ہے_

واوحى ربّك الى النحل

۴_ شہد كى مكھيوں كى زندگى كے ليے پہاڑوں كے دامن ، درختوں ، گھروں اور سائبانوں كى بلندى طبيعى اور مناسب مقام ہے_واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۵_رات كے وقت شہد كى مكھياں ، پہاڑوں كے دامن درختوں ،مكانوں اور سائبانوں كى بلنديوں پر استراحت كرتى اور انہيں اپنى پناہ گاہ قرار ديتى ہيں _وأوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

''بيت '' كا اصلى معنى رات كے وقت انسان كى پناہ گاہ ہے ( مفردات راغب ) شہد كى مكھى كے گھر كو ''بيت '' كا نام دينے كى وجہ ممكن ہے مذكورہ مطلب ہو_

۶_محمد بن يوسف عن ابيه قال : سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه : ''واوحى ربّك الى النحل ''قال : الهام (۱)

محمد بن يوسف نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ وہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''واوحى ربّك الى النحل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا :اس آيت ميں وحى كا معنى الہام ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۲

چھتا بنانا:درختوں كے اوپر چھتا بنانا۴;سائبانوں كے اوپر چھتابنانا۴;گھروں كے اوپر چھتا بنانا۴

روايت:۶

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى رات كو ۵; شہد كى مكھى كا چھتا بنانے كا سرچشمہ ۱،۲; شہد كى مكھى كاشعور۳; شہد كى مكھى كو الہام ۱،۲،۳،۶; شہد كى مكھى كى استعداد۳;شہد كى مكھى كى خصوصيات ۳; شہد كى مكھى كى زندگى كرنے كا مكان ۴; شہد كى مكھى كے استراحت كا زمانہ ۵

۵۰۲

آیت ۶۹

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

اس كے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل كرے اور نرمى كے ساتھ خدائي راستہ پر چلے جس كے بعد اس كے شكم سے مختلف قسم كے مشروب برآمد ہوں گے جس ميں پورے عالم انسانيت كے لئے شفا كا سامان ہے اور اس ميں بھى فكر كرنے والى قوم كے لئے ايك نشانى ہے _

۱_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو گھر بنانے كے ليے الہام كرنے كے بعد انہيں پھولوں ، پھلوں كے غنچوں ، درختوں اور كوہستانى محصولات سے غذا حاصل كرنے كى راہنمائي كى ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات

شہد كى مكھى ايسا موجود ہے جو پھلوں ، درختوں اور نباتات كے شگوفوں سے غذا حاصل كرتا ہے_

ثم كلى من كل الثمرات

۳_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كى زندگى گذارنے كے ليے ان كے ليے مناسب راستوں كو ہموار كيا ہے _

فاسلكى سبل ربّك ذلل مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''ذللاً'' ''سبل''كے ليے حال ہو_

۴_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو ان كے مقرر كردہ راستوں پر انہيں اطاعت و خضوع كى حالت ميں حركت كرنے كا الہام كيا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذلل

مذكورہ تفسير اس نظريہ كى بناء پر ہے جب''ذللاً'' فعل ''فاسلكي''سے فاعل جو كہ ''انت '' كى ضمير ہے كے ليے حال ہو_

۵۰۳

۵_ شہد كى مكھياں ، خداوند عالم كے الہام كے مقابلہ ميں خاشع اور مطيع ہيں اور عالم طبيعت ميں مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہوتى ہيں _فاسلكى سبل ربّك ذلل

۶_ عالم طبيعت ميں شہد كى مكھيوں كى زندگى كا راستہ متعدد اور مختلف قسم كا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

مذكورہ بالا تفسير ''سبل'' كے جمع آنے سے حاصل ہوئي ہے_

۷_ شہدكى مكھيوں كو طبيعى زندگي( گھربنانے كے انگيزہ كو ابھارنا ، نباتات سے عذا حاصل كرنا اور شہد كى پيداوار) كے راستہ كى نشاندہي، وپروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

۸_ خداوند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ كائنات خشوع و اطاعت كى حالت ميں حركت كرے او ر انسان اس كى جانب سے مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہو_فاسلكى سبل ربّك ذللا

اگر چہ آيت شريفہ شہد كى مكھى كے بارے ميں ہے ليكن انسان كے ليے ان كى زندگى كى ياد ممكن ہے اس پيغام كو ليے ہوئے ہو كہ انسان بھى دوسرے عالم طبيعت كے موجودات كى طرح ہے لہذا اسے اپنے پروردگار كے راستہ پر گامزن ہونا چاہيے_

۹_ وسائل اور خداوند عالم كى نعمت سے اسكى مقررہ كردہ حدود ميں رہتے ہوئے بہرہ مند ہونا چاہيے _

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات فاسلكى سبل ربّك ذللا

۱۰_ شہد كى مكھيوں كا شكم، پھلوں اور پودوں كے اس كو شہد ميں تبديل كرنے كا مقام ہے_

ثم كلى من كلّ الثمرات ...يخرج من بطونها شراب

۱۱_ طبيعى اور خالص شہد مختلف قسم كے رنگوں ميں دستياب ہے _يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه

۱۲_شہد كا انوا ع و اقسام كے رنگوں ميں ہونا ، شہد كى مكھيوں كا مختلف قسم كے پودوں سے استفادہ كا نتيجہ ہے _

ثم كلى من كل الثمرات _ يخرج من بطونها شراب

پھلوں اور مختلف نباتات سے شہد كى مكھيوں كى غذا حاصل كرنے كے بيان كے بعد انواع و اقسام كے شہد كا ذكر، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى خاطر ہو_

۱۳_شہد، تمام انسانوں كے ليے شفا بخش دوا ہے_فيه شفاء للنّاس

۱۴_ خالص شہد سے استفادہ كرنے كے ليے خداوند عالم

۵۰۴

نے تشويق دلائي ہے_فيه شفاء للناس مذكورہ تشويق آيت كے انداز سے سمجھى جارہى ہے_

۱۵_ طبيعت ( پہاڑ اور صحرا) اور شہد كى مكھى كو انسان كى خدمت كے ليے قرار ديا گيا ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ...ثم كلى من كل ّ الثمرات ...فيه شفاء للناس

۱۶_خداوند عالم نے انسان كے امر اض كى شفا كو طبيعى علل واسباب ميں قرار ديا ہے_

شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى بيمارى كى بہبود كو شہد جو كہ طبيعى طريقہ سے حاصل ہوتا ہے اور يہ خود اسباب طبيعت ميں سے ہے قرارد يا ہے_

۱۷_ انسان ، عالم طبيعت كے ديگر موجودات كے مقابلہ ميں ايك خاص مقام و منزلت كا حامل ہے _

ان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ...شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

خداوند عالم نے عالم طبيعت كے بہت سے موجودات جيسے اونٹ ، گائے گوسفند اور شہد كى مكھيوں كو انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے خلق كيا ہے يہ موضوع ممكن ہے كائنات ميں انسان كى خصوصى شرافت و منزلت سے حكايت كررہا ہو_

۱۸_ شہد كى مكھيوں كى زندگى ميں صاحبان عقل و فكر كے ليے خدا كى شناخت پر اہم نشانى موجود ہے _

واوحى ربّك الى النحل ...ان فى ذلك لدية لقوم يتفكرون

۱۹_ تفكر اور غور فكر ، حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كى شرط ہے_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۰_ خداوند عالم كا الہى حقائق كى شناخت كے ليے عالم طبيعت ميں تفكر اور غور و فكر كى تشويق اور دعوت دينا_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۱_عالم طبيعت ميں غور و فكر اور تعقّل ، خداوند عالم كى شناخت اور كائنات كے حقائق كو درك كرنے كا راستہ ہے _

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام قال ...لعق العسل شفاء من كلّ داء قال الله تبارك و تعالي:''يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه فيه شفاء للناس'' وهو مع قراء ة القرآن (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام

____________________

۱) كافي، ج۶ ،ص ۳۳۲ ، ح۲ ،نورالثقلين ، ج۳ ، ص ۶۶ ،ح۱۳۹_

۵۰۵

نے فرمايا: ايك انگشت كى مقدار ميں شہد كھانا تمام بيماريوں كے ليے شفاء ہے خداوند عالم نے فرمايا ہے''يخرج من بطونها شرابٌ مختلف الوانه فيه شفاء للناس '' يہ اس صورت ميں ہے جب قرآن كى تلاوت بھى اس كے ساتھ ہو

الله تعالي:الله تعالى كا شفا دينا۱۶; الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كى تقديريں ۱۶ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲۰; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷،۸; خداشناسى كے دلائل ۱۸،۲۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۱۸; الله تعالى كى نشانيوں سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۹

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت كى اہميت ۹

انسان:انسان كے تسليم ہونے كے اسباب ۸; انسان كے فضائل ۱۵، ۱۷

بيماري:بيمارى سے شفا حاصل كرنے كے اسباب۱۶

تفكر:تفكر كى اہميت۱۹; تفكر كى ترغيب۲۰; تفكر كى دعوت ۲۰; تفكر كے آثار ۱۹; طبيعت ميں تفكر ۲۰; طبيعت ميں تفكر كرنے كے آثار۲۱

حقائق:حقائق كو درك كرنے كى روش۲۱; حقائق كو درك كرنے كے شرائط۱۹; حقائق كى تشخيص كى اہميت ۲۰

روايت:۲۲

شناخت:شناخت كے وسائل۲۰

شہد:شہد بنانے كا سرچشمہ۷; شہد سے استفادہ كرنے كى ترغيب ۱۴; شہد كا شفا بخش ہونا ۱۳،۲۲; شہد كا مختلف رنگوں ميں ہونا ۱۱;شہد كو بنانے كى جگہ ۱۰; شہد كے فوائد۱۳; شہد كے مختلف رنگوں ميں ہونے كا سرچشمہ۱۲

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى سے استفادہ كرنا ۱۵; شہد كى مكھى كا تسليم ہونا۴،۵;شہد كى مكھى كو الہام ۱،۴،۵; شہد كى مكھى كى حركت كا سرچشمہ ۴،۷; شہد كى مكھى كى خصوصيات ۱۰; شہد كى مكھى كى زندگى كا سرچشمہ۷; شہد كى مكھى كى زندگى كا مطالعہ كرنے كے آثار ۱۸; شہد كى مكھى كى زندگى كى روش۳،۶; شہد كى مكھى كى غذا ۱،۲،۱۲; شہد كى مكھى كى غذا كا سرچشمہ ۷; شہد

۵۰۶

كى مكھى كے چھتا بنانے كا سرچشمہ۷ ;شہد كى مكھى كے فوائد۲۲

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۱۶

طبيعت:طبيعت سے استفادہ كرنا۱۵

غذا:پھل سے غذا ۱،۲; پھول سے غذا ۱; شگوفہ سے

غذا ۱،۲; غذا كے منابع۲

كائنات:كائنات كے تسليم ہونے كے اسباب ۸

گياہ:گياہ كے متنوع رنگ كے آثار ۱۲

نعمت:نعمت سے استفادہ كرنے كى كيفيت۹

آیت ۷۰

( وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئاً إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ )

اور اللہ ہى نے تمھيں پيدا كيا ہے پھر وہ ہى وفات ديتا ہے اور بعض لوگوں كو اتنى بدترين عمر تك پلٹا ديا جاتا ہے كہ علم كے بعد بھى كچھ جاننے كے قابل نہ رہ جائيں بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_انسانوں كى خلقت اور موت خداوندعالم كے اختيار ميں ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۲_ موت، خداوند عالم كى طرف سے انسان كى مكمل طور پر روح كو قبض كرنا ہے نہ كہ اس كى نابودى مراد ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

بات تفاعل سے ''توفّي'' كا معنى كسى چيز كو مكمل اور پورے طور پر لينا ہے واضح سى بات ہے كہ موت كے وقت انسان كا بدن زمين كے اوپر باقى رہ جاتا ہے اور خداوند عالم كى طرف سے قبض كى جانے والى چيز وہ حقيقت ہے جس كا نام روح ہے _

۳_ انسان كى روح اس كى انسانى حقيقت اور ماہيت كو تشكيل دينے والى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۵۰۷

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب موت كے وقت انسان كا جسم اس طرح باقى ہے اور وہ چيز خداوند عالم كے توسط سے قبض كى جائے گى وہ وہى روح ہے جسكو ضمير ''كم '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ انسان كى زندگى كا آغاز ، ادارك اور جسم كے پست ترين مراتب سے ہوتا ہے اور بالآخر اس كى بازگشت اس نقطہ كى طرف ہوتى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفكم و منكم من يردّالى ارذل

مادہ ''يردّ'' ميں بازگشت كا معنى مضمر ہے اس بناء پر يہ آيت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ ابتدا ء ميں انسان نطفہ تھا پھر اس نے كمال كے سفر كو طے كيا او ر بالآخر اسى نقطہ آغاز كى طرف لوٹ جائے گا خداوند عالم نے اس ابتدائي نقطہ كوزندگى كے پست ترين نقطہ سے ياد كيا ہے_

۵_ بڑھاپے ميں انسان كى جسمانى اور فكر ى قوتوں كا ضعف ، تدبير الہى كے مقابلہ ميں اس كے مغلوب ہونے كا جلوہ ہے_

ومنكم من يردّ الى ارذل العمر

خداوند عالم كازمانہ توانائي كے بعد انسان كى ناتوانى كا ذكر كرنا، ممكن ہے تدبير الہى كے مقابلہ ميں انسان كى مغلوبيت كى طرف اشارہ ہو كيوں كہ كلمہ ''يرّد'' جو مجہول كى صورت ميں آيا ہے انسان سے اختيار كى نفى كررہا ہے اور آيت ميں ''اللّہ خلقكم'' كى تعبير ممكن ہے اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ يہ بازگشت صرف اسى ذات كے اختيار ميں ہے جس كے قبضہ قدرت ميں زندگى اور موت ہے_

۶_ بعض انسان ، زندگى كے تمام مراحل ميں اپنے علمى سرمايہ كى حفاظت كرنے سے عاجز ہيں _

ومنكم من يرّد الي ...لكى لا يعلم بعد علم شي

۷_ انسان كى زندگى كا پست ترين مرحلہ بڑھاپے كا وہ زمانہ ہے جس ميں نادانى اور جہالت ہو _

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

۸_ كچھ انسانوں پر بڑھا پا اس طرح آتاہے كہ وہ اپنے تمام علمى سرمايہ سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں _ومنكم

۹_ علم و آگاہى كے بغير زندگى پست اور بے قيمت ہے_من يرّد إلى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى لا علمى اور ہر قسم كى آگاہى سے محروميت كے مرحلہ كو پست ترين مرحلہ قرار ديا ہے_

۵۰۸

۱۰_ خداوند عالم ، وسيع علم و قدرت كا مالك ہے_ان ّ اللّه عليم قدير

۱۱_خلقت ، موت او ر انسان كو علم عطا كرنا يا اس سے محروم كرنا ، علم و قدرت الہى كا جلوہ ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم ان اللّه عليم قدير

۱۲_ انسان كا علم و قدرت ناپائيدار اور خداوند عالم كى قدرت و علم جاودانى ہے_

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شياً ان اللّه عليم قدير

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام اذا بلغ العبد ماءة منه فذلك ارذل العمر'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ جس وقت بندہ سوسال كا ہو جائے تو ( اس كى عمر) ''ارذل العمر'' پست ترين عمر ہے_

۱۴_''عن على فى قوله ''و منكم من يرّدالى ارذل العمر'' قال خمس و سبعون سنة'' (۲)

حضرت اما م عليعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے خداوند عالم كے اس قول''منكم من يرّد الى ارذل العمر'' كے بارے ميں فرمايا: ارذل العمر''(پست ترين عمر) پچہتر سال كى ہے _

۱۵_روي: ان ارذل العمر ان يكون عقله عقل ابن سبع سنين (۳)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ''ارذل العمر '' (پست ترين عمر) وہ ہے كہ (بڑھا پے كى وجہ سے) انسان كى عقل سات سالہ بچے كى مانند ہو_

اسماء وصفات:عليم۱۰;قدير۱۰

اقدار:اقدار كا ملاك۹

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير ۵; الله تعالى كى قدرت كى جاودانگى ۱۲; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے افعال ۱،۱۲; الله تعالى كے علم كى جاودانگى ۱۲; علم الہى ۱۰; علم الہى كى علامت ۱۱; قدرت الہى ۱۰

____________________

۱) تفسير قمي،ج۲ ص۷۹، تفسير برہان ،ج۲ ، ص۳۷۶، ح۱ _

۲) تفسير طبرى ،ج۷ ص۶۱۵، الدر المنشور ، ج۵ ص۱۴۶_

۳) خصال صدوق ، ص۵۴۶، ح۲۵، نور الثقلين ،ج۳، ص۶۷،ح۱۴۴_

۵۰۹

انسان:انسان كا انجام ۴; انسان كى فراموشى ۱۱; انسان كا بڑھاپا ۱۳; انسان كى حقيقت ۳: انسان كى خلقت ۱۱: انسان كى خلقت كا سرچشمہ ۱; انسان كى عمر ۴،۶،۷،۸; انسان كى قدرت كا نا پائيدار ہونا ۱۲; انسان كے ابعاد ۳; انسان كے علم كا ناپائيدار ہونا ۱۲; انسانوں كا عجز آنا۶; انسانوں كا علم ۶،۱۱; انسانوں كى موت۱۱

بڑھاپا:بڑھاپے كے آثار۱۵; بڑھاپے ميں جہالت ۷; بڑھاپے ميں ضعف۵; بڑھاپے ميں فراموشى ۸

روايت:۱۳،۱۴،۱۵

روح:روح كا كردار ;روح كو قبض كرنے والا۲

زندگي:زندگى كا بے قيمت ہونا ۹

علم:علم كى ارزش۹

عمر:آغاز عمر ۴; عمر كا بدترين دورانيہ ۷،۱۳،۱۴،۱۵; عمر كا دورانيہ ۴،۶،۸

موت:موت كا سرچشمہ ۱; موت كى حقيقت ۲

آیت ۷۱

( وَاللّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُواْ بِرَآدِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاء أَفَبِنِعْمَةِ اللّهِ يَجْحَدُونَ )

اور اللہ ہى نے بعض كو رزق ميں بعض پر فضيلت دى ہے تو جن كو بہترين بنايا گيا ہے وہ اپنا بقيہ رزق ان كى طرف نہيں پلٹا ديتے ہيں جو ان كے ہاتھوں كى ملكيت ہيں حالانكہ رزق ميں سب برابر كى حيثيت ركھنے والے ہيں تو كيا يہ لوگ اللہ ہى كى نعمت كا انكار كر رہے ہيں _

انسانوں كى نسبت بعض افراد كے رزق كي زياد تى ، خداوند عالم كے اختيار اور اس كى تقدير كے تحت ہے_والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۲_ خدائي رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے انسان متفاوت ہيں _والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۳_ انسانوں كا رزق متفاوت ہونے كے لحاظ سے خداوند عالم كى مشيت كا سرچشمہ ان كى ضروريات اور ان كے حقيقى مصالح سے متعلق اس كا علم ہے_انّ الله عليم قدير_ والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزّق

۵۱۰

خداوند عالم كے عالم و قادر ہونے كى يا د آورى كے بعد اس بات كى وضاحت كرنا كہ دوسروں كى نسبت بعض افراد كے رزق كى زيادتى كا سبب خداوند عالم كى ذات ہے ممكن ہے يہ اس حقيقت كو بيان كو رہا ہو كہ يہ برترى علم پر مشتمل ہے اور اس كا سرچشمہ انسانوں كے مصالح اور ان كى واقعى ضرورتوں سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_

۴_ انسانوں كے درميان ، مادى اور اقتصادى وسائل سے بہرہ مندى كے لحاظ سے مكمل مساوات ممكن نہيں ہے _

والله فضل بعضكم على بعض

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں كے تفاوت كو ايك سنت اور طريقہ كى صورت ميں ذكر كيا ہے اور نيز الہى سنتيں قابل تغيير نہيں ہيں _

۵_ مالك كبھى بھى اپنے غلاموں كو اپنے فراوان اقتصادى وسائل اور معيشت ميں شريك نہيں كرتے ا ور اپنے آپ كو ان كے مساوى و برابر نہيں سمجھتے ہيں _فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت غلاموں سے متعلق حكم واقعى كے بيان كے سلسلہ ميں نہ ہو بلكہ ايك حقيقت اور مسئلہ شرك سے اس كے ربط كو بيان كررہى ہو اس بناء پر آيت كا پيغام يہ ہوگا جب تم لوگ خودغلاموں كو اپنے جيسا نہيں سمجھتے ہو تو پھر تم كيسے خدا كے كچھ بندوں كو خدا كے برابر قرار ديتے ہو اور انہيں خدا كا شريك خيال كرتے ہو؟

۶_ مالك حضرات اپنے آپ كو غلاموں جيسا نہيں سمجھتے اور كبھى بھى ان كى غلامى سے دستبردار نہيں ہوتے ہيں _

فما الذين فضّلوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

۷_ انسانوں كے رزق كے تفاوت ميں سنت الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كى نسبت مساوات اور اجتماعى عدالت كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے_والله فضلّ ...فما الدين فضّلو برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جملہ ''فما الذين فضلّوا '' ان افراد كى توبيخ اور سرزنش

۵۱۱

كے مقام پر ہو جو اپنے درميان مساوات كا لحاظ نہيں كرتے ہيں ابتداء آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر چہ خداوند عالم نے رزق كے سلسلہ ميں انسانوں كو متفاوت قرارديا ہے ليكن اس كا يہ مطلب نہيں ہے كہ لوگ اپنے درميان مساوات كى رعايت نہ كريں _

۸_ زندگى كے تمام حالات ميں آزادى و استقلال اور الہى رزق وروزى كى عطاء خداوند عالم كى واضح اور عظيم الشان نعمتوں ميں سے ہے_فماالذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمانهم

۹_ وسائل سے بہرہ مند ہونا اور اپنے ما تحت افراد كو ان سے محروم ركھنا، حقيقت ميں نعمت خداوند ى كا انكار ہے _

فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سواء ا فبغمة اللّه يجحدون

۱۰_خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كى نعمتوں كا انكار ہے _ا فبعمة الله يجحدون

مذكورہ مطلب اس نكتہ كوملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ آيت كے مخاطب ، مشركين مكّہ ہوں _

آزادي:آزادى كا سرچشمہ۸

الله تعالي:ارادہ الہي۳; الله تعالى كى روزى ۱،۲،۸; الله تعالى كى سنتيں ۷; الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب۹; الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے علم كے آثار ۳: الله تعالى كے مقدرات ۱

امور:ناممكن امور۴

انسان:انسان كى مادى ضرورتيں ۳; انسان كے مصالح ۳; انسانوں كا اقتصادى لحاظ سے متفاوت ہونا ۲،۴; انسانوں كى روزى كا متفاوت ہونا ۲،۷; انسانوں كى روزى كے متفاوت ہونے كا سرچشمہ ۳; انسانوں ميں مساوات ۵،۷

انفاق:انفاق كو ترك كرنے كى حقيقت ۹; ما تحت افرا د پر انفاق كو ترك كرنا۹

روزي:روزى كے زيادہ كر نے كا سرچشمہ ۱

شرك:حقيقت شرك۱۰

عدالت:سماجى عدالت كى اہميت۷

غلام:

۵۱۲

غلام كى اقتصادى محروميت۵

غلام ركھنے والے:غلام ركھنے والوں كا برتاؤ ۵; غلام ركھنے والوں كى فكر ۵،۶; غلام ركھنے والوں كى لجاجت۶

كفران:كفران نعمت۱۰

نعمت:آزادى كى نعمت ۸; استقلال كى اہميت۸

آیت ۷۲

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ )

اور اللہ نے تمھيں ميں سے تمھارا جوڑا بنايا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد اور اولاد اولاد قرار دى ہے اور سب كو پاكيزہ رزق ديا ہے تو كيا يہ لوگ باطل پر ايمان ركھتے ہيں اور اللہ ہى كى نعمت سے انكار كرتے ہيں _

۱_ انسانوں كے ليے خود ان كى جنس سے شريك حيات قرارد ينا، خداوند عالم كى نعمتوں ميں سے ہے _

واللّه جعل لكم من انفسكم ازواجا

۲_انسانوں كے نظام زندگى ميں ان كے منافع اور مصالح كى خاطر زوجيت ايك نعمت ہے _

والله جعل لكم من انفسكم ازواجا

مذكورہ تفسير ،''لكم'' ميں ''لام '' سے استفادہ كرتے ہوئے ہے جو كہ انتفاع كے ليے ہے_

۳_ مرد اور عورت ايك انسانى حقيقت و نفس كے مالك اور انسانيت كے لحاظ سے ان ميں ذرہّ برابر بھى تفاوت نہيں ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجا

يہ تفسير اس بناء پر ہے كہ تمام انسان چاہے وہ مرد ہوں ياعورت ''انفسكم'' كا مخاطب قرار پائے ہيں اور ان سب كو ايك روح اور جان شمار كيا گيا ہے_

۴_ شريك حيات كے نظام كے زير سايہ انسان كا اولاد

۵۱۳

كى نعمت سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً وجعل لكم من ازوجكم بنين و حفده

مذكورہ آيت ان ما قبل چند آيات ميں سے ہے جو انسان پر احسان اور توحيد اور شرك كے باطل ہونے كے بارے ميں ہيں قابل ذكر ہے كہ اس آيت (ا فباطل يومنون ...) كا ذيل مذكورہ تفسير پر مويّد ہے_

۵_ زوجيت اور ہمسرى كے ذريعہ نسل انسانى كے بقاء كى ضمانت دينا،خداوند عالم كى نعمت ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً و جعل لكم من ازوجكم بنين وحفدة

۶_ ازدواج و ہمسرى اور اولاد سے بہرہ مند ہونا الہى سنت اور انسانى فطرت ميں شامل ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

مذكورہ بالا تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ مادہ ''جعل'' سنت الہى كو بيان كررہا ہے اور وہ چيز جو سنت كے عنوان سے بيان ہوئي ہے وہ طبيعى معمول كے مطابق ہوگي_

۷_ ازدواجى زندگى ميں انسان كا اپنى اولاد اور رشتہ داروں جيسے افراد كى بے دريغ مدد سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

''حفدة'' كا مادہ ان مددگاروں كے ليے استعمال ہوتا ہے جو خدمت گذارى كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كرتے اور مفسرين نے اولاد يا تمام رشتہ داروں كو ا س معنى كا مصداق قرارد يا ہے_

۸_انسان كى زندگى ميں رشتہ دارى كے تعاون كا اہم كرداروجعل لكم ...حفدة

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے شريك حيات اور اولاد كے موضوع كے بعد چند اہم نعمتوں كو شمار كرنے كے ضمن ميں رشتہ دارى كے متعلق مسئلہ كى طرف اشارہ فرمايا ہے جس كا''حفدہ'' كے لغوى معنى سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ انسان كا پاكيزہ اور پسنديدہ غذاؤں سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے _

والله جعل لكم ...ورزقكم من الطيبّات

۱۰_ اپنى زندگى كے تمام شعبوں ميں الہى نعمتوں اور آثار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، كفار بطلان پر يقين ركھنے كى خاطر خداوند عالم كى سرزنش كا مصداق ٹھہرے ہيں _والله جعل لكم ...اْفبالبطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۱_خاندان كى تشكيل ، صاحب اولاد ہونے ، اجتماعى تعاون اور خدائي حلال روزى سے بہرہ مند ہونے سے اعراض كرنا

۵۱۴

ايك باطل اور غلط طريقہ ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً ا فبالبطل يؤمنون

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''والله جعل لكم '' شريك حيات و غيرہ كے موضوع كو اہميت دينے كے مقام بيان ميں ہے _ اور آخرميں اعتراض آميز بيان''ا فبالباطل يومنون'' ان لوگوں كے ردكے سلسلہ ميں ہے جو ان اقدار سے رو گردانى كرتے ہيں _

۱۲_ كائنات كے مناظر ميں وجود خداوند كے آثار سے چشم پوشى كرنا ، اس كى نعمتوں كا كفرا ن اور ناشكرى ہے _

والله جعل لكم ...بنعمت الله هم يكفرون

۱۳_ نعمت كى طرف توجہ كا لازمہ، منعم كى شكر گذارى ہے_ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۴_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله الله ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة'' قال: الحفدة بنو البنت ونحن حفدة رسول الله (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدہ'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''حفدہ'' سے مراد بيٹى كے بيٹے ہيں اورہم رسول خداعليه‌السلام كے نواسے ہيں _

۱۵_''الحفده'' هم اختان الرجل على بناته وهو المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام (۲)

بيٹيوں كے شوہر (داماد) كو الحفدہ كہا جاتا ہے اور يہ مطلب امام صادقعليه‌السلام سے نقل ہوا ہے_

آيات خدا:۴،۷

آيات خدا سے منہ موڑنا۱۲

ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے فضائل ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى سرزنشيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۶; الله تعالى كى نعمات ۱،۲،۴،۵،۷،۹

الله تعالى كى سنتيں :الله تعالى كى بقاء نسل كى سنت ۶

انسان:انسان كى فطرت ۶; انسان كے ابعاد ۶; انسان كے مصالح۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲۰،ص۲۶۴، ح۴۶، نورالثقلين ج۳، خ۶۸، ح۱۵۰_

۲) مجمع البيان ، ج۶،ص۵۷۶،نورالثقلين ، ج۳، ص۶۸، ح۱۵۲، فى مجمع البحرين '' ختن الرجل زوج البنتہ''_

۵۱۵

باہمى امداد:باہمى امدادكے آثار ۸; سماجى امداد كو ترك كرنا ۱۱; گھر يلو امداد ۸

داماد:داماد كى رشتہ دارى ۱۵

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۳

رشتہ دار:رشتہ داروں كى امداد۷; رشتہ داروں كى اہميت۸

رويات:۱۴،۱۵

روزي:حلال روزى سے استفادہ كو ترك كرنا۱۱

زہد:ناپسنديدہ زہد

شادي:شادى كا فطرى ہونا ۶; شادى كو ترك كرنا ۱۱; شادى كے آثار ۵

شكر:نعمت كے شكر كا زمينہ۱۳

طيّبات:طيّبات سے استفادہ كرنا۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

عورت:عورت كى حقيقت ۳; عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳

كفار:كفار كا باطل عقيدہ ۱۰; كفار كو سرزنش ۱۰; كفار كى لجاجت ۱۰

كفران:كفران نعمت ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نسل (نواسے ...)

مرد:مرد كى حقيقت۳

نسل:بقاء نسل كى روش ۵

نعمت:انسانوں ميں زوجيت كى نعمت ۲;بقاء نسل كى نعمت ۵; پاكيزہ طعام كى نعمت ۹; رشتہ داروں كى نعمت ۷; طيّبات كى نعمت ۹; فرزند كى نعمت ۴; مياں بيوى كى نعمت ۱; نسل ( پوتے ونواسے ) كى نعمت ۷

نسل كى امداد: ۷

۵۱۶

آیت ۷۳

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقاً مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئاً وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ )

اور يہ لوگ اللہ كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ آسمان و زمين ميں كسى رزق كے مالك ہيں اور نہ كسى چيز كى طاقت ہى ركھتے ہيں _

۱_ مشركين كے خدا ، انسانوں كو روز ى پہنچانے كے سلسلہ ميں كسى قسم كى تاثير نہيں ركھتے ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

۲_ فقط خداوند عالم، انسانوں كو روزى عطا كرنے والا اور وہى تنہا پرستش كے لائق ہے_

ا فبالباطل يؤمنون ...ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

اس آيت اور ما قبل آيت كے درميان ربط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ خداوندعالم نے رازق ہونے كو اپنى ذات ميں منحصر قرارد يا ہے اور حقيقى روزى رساں كو عبادت كے لائق سمجھاہے اور اس ضمن ميں رازقيت ميں بتوں كے ہر قسم كے كردار كى نفى كى ہے_

۳_ معبود حقيقى كا اس كے غير سے شناخت كا معيار، روزى پہنچانا ہے_ويعبدون من دون الله ما لايملك لهم رزقا

۴_ انسانوں كو روزى پہنچانے ميں آسمان اور زمين موثر ہيں _مالا يملك لهم رزقاً من السموات والارض شي

يہ جو خداوند عالم نے فرماياہے كہ معبود ، آسمان اور زمين سے انسان كو رزق پہنچانے پر قادر نہيں ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتاہے كہ زمين اور آسمانوں ميں رزق پہنچانے كازمينہ موجود ہے_

۵_ غيرخدا كى عبادت، باطل پر ايمان اور الہى نعمتوں كا كفران ہے_

ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون ويعبدون من دون الله

۵۱۷

۶_ غير موثر اور ناتوان عناصر كى پرستش ، مشركين كى پست فكرى اورجہالت كى علامت ہے _

ويعبدون من دون الله مالا يملك لهم رزقاً ...ولا يستطيعون

۷_ مشركين كے معبود، كائنا ت ميں ہر قسم كى توانائي اور قدرت سے عارى ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك ...ولا يستطيعون

آسمان:آسمان كے فوائد۴

الله تعالي:الله تعالى كى رازقيت۲;الله تعالى كے مختصات۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳

باطل معبود:باطل معبود اور رازقيت۱;باطل مبعودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كى عبادت۶

توحيد:توحيد افعالى ۲; توحيد عبادي۲; رازقيت ميں توحيد ۲

جہلا:جہلا كى نشانياں ۶

روزي:روزى كے موثر اسباب ۴

زمين:زمين كے فوائد۴

شرك:شرك كى حقيقت ۵

صادق معبود:صادق معبودوں كى رازقيت ۳

عبادت:غير خدا كى عبادت۵; غير خدا كى عبادت كے آثار۶

عقيدہ:باطل عقيدہ۵

كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

كفران:كفران نعمت ۵

مشركين:مشركين كى جہالت۶; مشركين كے معبود۷

۵۱۸

آیت ۷۴

( فَلاَ تَضْرِبُواْ لِلّهِ الأَمْثَالَ إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

تو خبردار اللہ كے لئے مثاليں بيان نہ كرو كہ اللہ كچھ جانتا ہے اور تم كچھ نہيں جانتے ہو _

۱_ خداوند عالم كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كا تقاضا يہ ہے كہ انسان توحيد كى طرف ميلان پيدا كرے اور اس كا شريك قرار دينے سے اجتناب كرے _فلا تضربوا لله الا مثال

مذكورہ تفسير دو نكتوں پر موقوف ہے(۱) ''فا'' نے اس آيت كے مضمون كو ماقبل آيت پر متفرع كيا ہے اور ما قبل آيت ميں خدا كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كے بارے ميں گفتگوہوئي ہے_

(ب)''ضَرَبَ مثَل''سے مراد، خداوند عالم كا شريك قراردينا ہو_

۲_ خداوند عالم كا مخلوقات سے مقائسہ كرنا اور اس كى صفات كو مخلوق كى صفات كے مشابہ قرار دينا، ممنوع ہے_

فلا تضربوا للّه الا مثال

۳_ خداوند عالم كى مالكيت و قدرت مطلقہ كى طرف توجہ اور اس كے مقابلہ ميں موجودات كى عاجز ى كا لازمہ يہ ہے كہ اس كو غير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_ويعبدون من دون الله مالا يملك ...فلا تضربوا للّه الامثال

ما قبل آيات سے جس بہترين موضوع كا استفادہ ہوتا ہے وہ خداوند عالم كى مالكيت وقدرت مطلقہ اور مشركين كے جھوٹے خداوں سے ہر قسم كى مالكيت و قدرت كى نفى ہے اس آيت ميں خداوند عالم نے مذكورہ مطلب كا نتيجہ و لازمہ يہ قرار ديا ہے كہ اس كوغير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_

۴_ فقط خداوند عالم ہى اپنى ذات كى حقيقت سے آگاہ ہے_فلا تضربوا للّه الا مثال ان الله يعلم و انتم تعلمون

۵_ انسان كے ليے خداوند عالم كى ذات و صفات كى

۵۱۹

حقيقت سے شناخت كا واحد راستہ، وحى ہے _فلا تضربوا للّه الا مثال ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہ كہ جملہ''ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون'' جملہ''فلا تضربواللّه الامثال'' كے ليے تعليل واقع ہو اور فعل''يعلم'' و''تعلمون'' كا متعلق اور مفعول ،خدا اور اس كى مقدس ذات ہو يعنى تم خدا كے ليے شريك او رمثل تصور نہ كرو كيوں كہ تم اس كى ذات اور حقيقت كو درك نہيں كر سكوگے اور اس كا علم فقط خداوند عالم كو ہے نيز و حى كے علاوہ اس كى شناخت ممكن نہيں ہے_

۶_خداوند عالم كو دوسرے موجودات سے تشبيہ دينے كا سرچشمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كے غير كى نسبت اس كى ذات و صفات كے امتيازات سے جاہل ہے_فلا تضربوللّه الامثال ...انتم لا تعلمون

چونكہ''انتم لا تعلمون'' سے مراد ، مطلق علم كى نفى نہيں ہے كيونكہ واضح سى بات ہے كہ انسان اپنى مادى زندگى كےشعبوں ميں علم ركھتا ہے بلكہ علم كى نفى كا تعلق اس چيز سے ہے جس كا آيت ميں ذكر ہوا ہے يعنى خداوند عالم كى ذات و صفات دوسرى مخلوقات سے قابل مقائسہ نہيں ہيں لہذا اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا علم حضوري۴; الله تعالى كى تشبيہ دينے كا سرچشمہ ۶; الله تعالى كى تشبيہ دينے كے موانع۳; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار ۱; الله تعالى كے مختصات ۴; خدا شناسى كے راستے ۵; صفات خدا كى خصوصيات۶

ايمان:توحيد پر ايمان لانے كا زمينہ ۱

جہالت:جہالت كے آثار ۶

ذكر:خدا كى مالكيت كا ذكر ۳; قدرت خدا كا ذكر۳

شرك:شرك سے اجتناب كا زمينہ۱

شناخت:شناخت كے وسائل۵

قياس:قياس كا ممنوع ہونا ۲

موجودات :موجودات كا عجز۳

وحي:وحى كا كردار۵

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945