تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247258 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارياں ۷

مشركين :۱

ہودعليه‌السلام :حضرت ہود(ع) اور جنون ۳; حضرت ہود(ع) اورقوم عاد ۵ ;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا بيزارى كا اعلان ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۸; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۶;حضرت ہود(ع) كا گواہ بنانا ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كے ارادہ كا محكم ہونا ۸

آیت ۵۵

( مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ )

لہذا تم سب مل كر ميرے ساتھ مكارى كرو اور مجھے مہلت نہ دو(۵۵)

۱_ حضرت ہو د(ع) نے اپنى قوم كے مشركين كو اعلان كركے بتاديا كہ وہ فقط خداوند متعال كى ذات كو كائنات ميں مؤثر اور لائق عباد ت سمجھتے ہيں _انّى بريء مما تشركون من دونه

( دونہ ) كى ضمير لفظ ( الله )جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے تمام مشركين اور ان كے خداؤں كو اپنے خلاف سازش اور جنگ كے ليے للكارا_

فكيدونى جميع

كيونكہ اس سے پہلى والى آيت ميں مشركين اور ان كے بتوں كے بارے ميں گفتگو تھى تو لفظ(جميعا) سے مراد، تمام مشركين اور بت ہيں _

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين ميں اعلان كيا كہ وہ مكارى اور سازش ميں انہيں مہلت نہ ديں اور انہيں اپنے اندر سے نكال باہر كرديں _فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

(انظار) كا معنى مہلت دينا ہے اور(لا تنظرون ) كا معنى يہ ہوگا كہ مجھے مہلت نہ دو يہ كنايہ ہے كہ (مجھے ختم كردو) _

۴_بتوں كى عاجزى اور انسانوں كى زندگى ميں ان كا بے اثر ہونا ،نيز قوم عاد كى خداوند متعال كے ارادے كے سامنے بے بسي، وہ مقاصد ہيں جس كى وجہ سے حضرت ہود(ع) نے لوگوں كو مقابلہ اوراپنے خلاف سازش كے ليے بلايا_

فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

۱۶۱

(كيدوا) (كيد) مصدر سے فعل امر ہے (جو فريب دينے)كے معنى ميں آتا ہے_ مذكورہ بالا جملہ ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے امر سے مراد امر تعجيزى ہے يعنى مخاطب كے كام كو انجام دينے ميں عاجز ہونے كو بتانے كے ليے اس سے كوئي چيز طلب كرنا _

۵_ قوم عاد اور ان كے خداؤں كا اپنے درميان سے حضرت ہودعليه‌السلام كے ہٹانے پر عاجز ہونا، ان كى رسالت كى حقانيت پر واضح دليل اورنشانى ہے_فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

''فا'' ''فكيدوني'' ميں نتيجہ كيلئے ہے اور ايك جملہ سے حاكى ہے جو كہ مقدر ہے''ان نقول لا اعتريك ...''كے قرينہ سے وہ جملہ يوں ہوگا''ان كا ن كما تقولون فكيدوني'' اگر بتوں ميں اتنا دم خم ہے تو تم ان كے ساتھ مل كر ميرے مقابلے ميں آجاؤ اور ميرا كام تمام كردو_

۶_ حضرت ہود عليہ السلام كا على الاعلان بتوں سے بيزارى كا اظہار كرنا اور بتوں كا حضرت ہودعليه‌السلام كا كچھ نہ بگاڑ سكنا يہ اس بات كى دليل تھى كہ قوم عاد كا حضرتعليه‌السلام كے بارے ميں جو دعوى ( حضرت ہودعليه‌السلام كا بتوں كے ذريعے جنوں ميں مبتلا ہوجانا) تھا اسميں كوئي حقيقت نہيں تھي_إن نقول الّا اعترى ك بعض الهتنا بسوء فيكدونى جميعاً ثم لا تنظرون

بت :بتوں كا عاجز ہونا ۴،۵،۶

بيزاري:باطل خداؤں سے بيزارى ۶

خدا:خداوند متعال كى خصوصيات ۱; مشيت الہى ۴

قوم عاد:تاريخ قوم عاد۴،۵; قوم عاد كا عاجز ہونا ۴،۵; قوم عاد كا مكر۳;قوم عاد كو دعوت ۲; قوم عاد كى سازش ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۵;قوم عاد كے جھوٹ بولنے كے دلائل ۶

ہود(ع) :حضرت ہود اور قوم عاد ۱،۲،۳ ، ۴;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت ہود كا عقيدہ ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۳،۴;حضرت ہود كا لڑائي كے ليے بلانے كا فلسفہ ۴; حضرت ہودكا نظر يہ كائنات ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كو مہلت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى بيزارى ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد افعالي۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد عبادى ۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى دعوت حق ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كے قتل كى سازش ۳

۱۶۲

آیت ۵۶

( إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

ميرا اعتماد پروردگار پر ہے جو ميرا اور تمھارا سب كا خدا ہے اور كوئي زمين پر چلنے وال ايسا نہيں ہے جس كى پيشانى اس كے قبضہ ميں نہ ہو ميرے پروردگار كا راستہ بالكل سيدھا ہے (۵۶)

۱_ قوم عاد اس كوشش ميں تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام كو آزار و اذيت ديں اور اپنے در ميان سے انكو ختم كرديں _

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۲_ حضرت ہود(ع) اپنے الہى توكّل كى وجہ سے قوم عاد كے مكر و سازش كے خوف سے محفوظ ہونے پر مطمئن تھے_

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله

( إنى توكلت ...) كا جملہ معنى كنائي (فيكدونى جميعاً ...) كے ليے علت ہے وہ معنى كنائي يہ ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو ضرر دينے سے عاجز تھى _

۳_ خداوند عالم، تمام انسا نوں كا مالك و پرودگار او ر ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_على الله ربّى و ربّكم

۴_ خداوند متعال كى معرفت اور اسكى عالمگير ربوبيت، اسكى ذات پر توكل اور دشمنان دين سے خوف نہ كھانے كا موجب ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم

اپنے توكل كو بيان كرنے كے بعدخداوند متعال كى ربوبيت كى توصيف ( ربّى و ربّكم) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال تمام مخلوقات كا ربّ ہے اور وہ سزاوار ہے كہ اس پر توكل كيا جائے _

۱۶۳

۵_ حضرت ہود،عليه‌السلام ابلاغ رسالت الہى ميں مصمم تھے اور اس راستے ميں ہر مشكل و اذيت كو برداشت كرنے كے ليے آمادہ تھے _فكيدونى جميعاً ثم لاتنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ خدا پر توكل اور امور كو خداوند عالم كے سپرد كرتے ہوئے دين كے دشمنوں سے خوف نہ كھائيں اور اپنى ذمہ دارى كو بھر پور انداز سے انجام ديں _فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون انى توكلت على الله ربى و ربّكم

۷_ تمام مخلوقات پر خداوند متعال كى حاكميت كا اعتقاد اور اسے تمام انسانوں كا ربّ سمجھنا انسان ميں الله پر توكل كا انگيزہ پيدا كرتا ہے _إنى توكلت على الله ربى و ربكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۸_ تمام زندہ مخلوقات، فرمان اور حاكميت الہى كے ماتحت ہيں _ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

( ناصية) سر كى پيشانى كو كہا جاتا ہے كبھى پيشانى كے اوپر والے بالوں پر اطلاق ہوتا ہے _ سركے آگے والے حصّے اور بالوں كو پكڑنا يہ اسكى حاكميت اور تسلط سے كنايہ ہے_

۹_ كوئي بھى جاندار شے خواہ وہ انسان ہو يا حيوان، الله تعالى كى مرضى كے بغير كسى دوسرے كو ضرر پہنچانے پر قادر نہيں ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

حضرت ہود(ع) كے مقابلہ طلب كرنے اور خداوند عالم پر توكل ركھنے كے بعد خدا وند عالم كا تمام جانداروں پر اپنى حاكميت كو بيان كرنا يہ معنى ديتا ہے كہ تمام اشياء مرضى خدا كے تابع ہيں اور اس كى مرضى كے بغير كوئي بھى جاندار ( بے جان بت تو دركنار) كسى كو بھى ضررو تكليف پہنچانے پر قادر نہيں ہے_

۱۰_ خداوند متعال كى عالمگير ربوبيت اور تمام جانداروں پر تسلّط اورذات الہيپر توكل ركھنا حضرت ہود(ع) كى تعليمات ميں سے تھيں _إنّى توكلت عل الله ربّى و ربّكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۱۱_ افعال خداوندى اور اسكى تدبير، حكمت كى بنياد اور صحيح راستے پر ہے _إن ربّى على صراط مستقيم

۱۲_انبياء كے دشمنوں كے مقابلہ ميں خداوند عالم كى اپنے انبياء كى حمايتكرنا اسكى ربوبيت كے تقاضوں ميں سے اور اپنے كاموں كو حكمت و صحيح بنيادوں پر قرار دينے ميں سے ہے_إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم إنّ ربّى على صراط مستقيم

۱۶۴

( إنّى توكلت ...) كا جملہ خداوند متعال كى حضرت ہودعليه‌السلام كى حمايت پر دلالت كرتا ہے _ اور (إن ربّي ...) كا جملہ اس معنى كى علت ہے _ اس صورت ميں خداوند متعال كے صحيح و سيدھے كاموں كا ہونا يہ تقاضا كرتا ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام كى دشمنوں كے مقابلے ميں حمايت كى جائے _

۱۳_ خداوند متعال، مومنين اور جو اس پر توكل كرتے ہيں ان كا حامى اور مددگار ہے _

إنى توكلت على الله إن ربى على صراط مستقيم

۱۴_'' عن على ابن ا بى طالب(ع) فى قوله( إن ربى على صراط مستقيم) يعنى انه على حق يجزى بالإحسان إحساناً و بالسّيء سئيّاً ويعفو عمن يشاء و يغفر سبحانه و تعالى (۱)

خداوند عالم كے اس قول (ان ربّى على صراط مستقيم ) كے بارے ميں امير المومنين(ع) سے روايت ہے كہ اس آيت شريفہ كا معنى يہ ہے كہ پروردگار، حق كے راستے پر ہے _ نيكى كى جزا نيكى اور بدى كى سزا بدى ديتا ہے اور وہ ذات پاك و بلند مرتبہ ہے اور جسكو معاف كرنا چاہے تو اسكو بخشش ديتا ہے _

اطمينان:اطمينان كے عوامل ۲

انبياء:انبيا عليہم السلام كى حمايت ۱۲

انسان :انسانوں كا پرودگار۳; انسانوں كا مالك ۳; انسانوں كا مدبّر ۳

ايمان :ايمان كے آثار ۷; خدا كى حاكميت پر ايمان۷

تبليغ:تبليغ كى روش ۶; تبليغ ميں توكل ۶;تبليغ ميں مصمم ہونا ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۸

توكل:خدا پر توكل ۴،۶،۷; خدا پر توكل كى اہميت ۱۰; خداپر توكل كے آثار ۲

جانداران:جانداروں كا حاكم ۷; جانداروں كا عاجز ہونا ۹;جانداروں كى حركت ۸

خدا كا حمايت كرنا :افعال خداوندى ۱۱; افعال الہى كى خصوصيات ۱۲;حاكميت خدا ۸،۹، ۱۰; حكمت الہى ۱۱;حكمت

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص۱۵۱، ح۴۲; نور الثقلين ج۲، ص۳۷۴، ح۱۵۰_

۱۶۵

الہي كے آثار ۱۲;حمايت خدا ۱۲; خدا كى معرفت كے آثار ۴;خدا كے مختصّات ۸،۹;ربوبيت الہى ۳، ۱۰ ، ۱۱ ;ربوبيت خدا كى معرفت كے آثار ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۱۲; عدالت الہى ۱۴; مالكيت الہى ۳;مشيت الہى كے آثار ۹

روايت :۱۴

صراط مستقيم:صراط مستقيم سے مراد ۱۴

قوم عاد:قوم عاد كى اذيتں ۱; قوم عاد كى تاريخ ۱; قوم عاد كى سازش ۲

كائنات كى معرفت :توحيدى كائنات كى معرفت ۸

مؤمنين:مؤمنين كے حامى ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶

متوكلين :متوكلين كے حامى ۱۳

ہودعليه‌السلام :اذيت ہودعليه‌السلام ۱; استقامت ہودعليه‌السلام ۵; تعليمات حضرت ہودعليه‌السلام ۱۰;حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى كو پورا كرنا ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۲;حضرت ہود(ع) كى قاطعيت ۵;حضرت ہو دعليه‌السلام كى قتل كى سازش ۱; حفاظت ہودعليه‌السلام ۲;ہودعليه‌السلام كا توكل ۲

آیت ۵۷

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ )

اس كے بعد بھى انحراف كرو تو ميں نے خدائي پيغام كو پہنچاديا ہے اب خدا تمھارى جگہ پر دوسرى قوموں كو لے آئے گا اور تم اس كا كچھ نہيں بگاڑ سكتے ہو بيشك ميرا پروردگار ہر شے كا نگران ہے (۵۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ قوم عاد كو خدا كا پيغام پہنچائيں _فقد ابلغتكم ما اْ رسلت به إليكم

۲_حضرت ہودعليه‌السلام ،نے خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچاي اور اپنى ذمہ دارى كو با خوبى انجام ديا _فقد أبلغتكم ما أرسلت به إليكم

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ،خدا كے پيغامات كو پہنچانے اور لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى رو گردانى كا خود كو ذمہ دارنہيں سمجھتے تھے _فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۱۶۶

يہ بات واضح ہے كہ(فقد أبلغتكم ...) كا جملہ( فإن تولّوا ...) كى شرط كا جواب نہيں ہوسكتا كيونكہ حضرت ہودعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كى ، خواہ لوگ ايمان لائيں يا منہ پھير ليں بلكہ وہ جملہ جواب كا سبب اور اسكا جانشين ہوسكتا ہے يعنى اگر تم لوگوں نے منہ پھير ليا تو ميرى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اسكى سزا مجھ پرنہيں ہے كيونكہ وہ جو تمہارى طرف بھيجا گيا ہے اسكو ميں تمہيں پہنچا چكاہوں _

۴_ مبلغين دين كى ذمہ داري، حقائق كا ابلاغ اور معارف دين كو لوگوں تك پہنچانا ہے نہ اسكو قبول كرنے پر آمادہ كرنا _

فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو اس سے خوف دلوايا كہ تم لوگوں ميں سے كفار كو تباہ كرنے كے بعد ان كى جگہ دوسرى اقوام كوبسايا جائے گا _فإن تولّوا و يستخلف ربّى قوماً غيركم

( إستخلاف) كا معنى جانشين بنانا اور نائب قرار دينا ہے _ يہمعنى قوم عاد كو نابود كرنے كو مستلزم ہے_

۶_ انبيا عليہم السلام كے مخالفين اور حقائق و معارف الہى سے منہ موڑنے والے، نابودى كے دہانے اور عذاب الہى كے خطرے ميں ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۷_ كفار كو نابود كرنے كے بعد صالح اور موحد اقوام كو پيدا كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم

يہ بات واضح ہے جو نابود ہونے والى قوم كى جگہ لے گى وہ خود اسى قوم سےنہيں ہوگى لہذا كلمہ (غيركم) دلالت كرتا ہے كہ اس قوم كا عقيدہ اور مقصود ميں پہلى قوم سے اختلاف ہے اسى وجہ سے ( غيركم) كى تفسير صالح اور موحد ہوناكى گئي ہے_

۸_ شرك كرنا اور پيغمبروں كى نصيحتوں اور تعليمات كى مخالفت كرنا، معاشرے كو نابود كرنے كے اہم اسباب ہيں اور يہ چيزيں تاريخ ميں تحول و تبديلى كا موجب بنتى ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۹_ لوگوں كا دين اور معارف الہى سے منہ پھيرنا، خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاسكتا _فإن تولّوا و لاتضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم (لا تضّرونه ) كو (فإن تولّوا )كى شرط كا جواب قرار ديں يہ بات قابل ذكر ہے كہ (تضرّون ) كو (قد أبلغتكم ) جو ماضى ہے اس

۱۶۷

پر عطف كيا گيا ہے جسكى وجہ سے وہ مجزومنہيں ہوا_

۱۰_ كافروں كو عذاب الہى سے ہلاك كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں ہوتا_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

جب ہم جملہ ( لا تضّرونہ) كو جملہ ( يستخلف ربّي ...) كے ساتھ ارتباط ديں گے تو مذكورہ بالا تفسير حاصل ہوگى يعنى تمہارى نابودى خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاتي_

۱۱_ كافروں پر عذاب الہى كا نازل ہونا ان كا عذاب كے مستحق ہونے كى وجہ سے ہے نہ يہ كہ ان كا وجود ، خداوند عزّوجل كو ضرر و زياں ديتا ہے _و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم (لا تضرّونہ ...) كے جملے كو حال قرار ديں تب جملہ ( يستخلف ...ولاتضرّونہ ...) كا يہ معنى ہوگا درحاليكہ كوئي ضرر و زياں خدا كونہيں پہنچتا پھر بھى وہ تمھيں عذاب كرے گا _ اور اس سے يہ مطلب بھى حاصل ہوتا ہے كہ كفارعذاب كے مستحق تھے نہ يہ كہ ان كا وجود، خداوند متعال كے ليے موجب ضرر وزياں تھا_

۱۲_ خداوند متعال تمام مخلوقات پر دقيق نظر ركھنے والا اور مكمل آگاہى كے ساتھ حفاظت كرنے والا ہے _

إن ربّى على كل شيء حفيظ

۱۳_ خداوند متعال كا تمام مخلوقات كا مالك اور مربّى ہونا،يہ ان مخلوقات پر اسكى دقيق نظراور حفاظت كامل كألازمہ ہے_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۴_ قوم عاد كے كفار كا كردار او ران كا انجام، خداوند متعال كے نزديك دقيق جہان بينى كے ساتھ تھا_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۵_ خداوند متعال كى وسيع تر آگاہى اور تمام چيزوں پر دقيق نظر ركھنا ، دليل ہے كہ خداوند متعال كو ضرر دينے ميں يہ سب عاجز ہيں _و لا تضرونه شيئاً إن ربّى على كل شي حفيظ

(إن ربّي ) كا جملہ ( لا تضرونہ شيئاً) كے جملے كے ليے علت ہے _

اسماء و صفات :حفيظ :۱۲

اقوام :اقوام صالح كيپيدائش ۷;اقوام كى جانشينى ۷; اقوام مؤحدكا پيداہونا ۷

۱۶۸

انبيا:انبياء عليہم السّلام كى مخالفت كے آثار ۸; مخالفين انبياء كا عذاب ۶

انسان:انسانوں كے عاجز ہونے كے دلائل ۱۵

تاريخ:تاريخ ميں تحولات و تبديلى كے مؤثر عوامل۸

خدا:خدا كا حساب ركھنا ۱۴; خدا كا سلطہ ۱۲;خدا كا علم ۱۲; خدا كا علمى احاطہ ۱۵; خدا كو ضرر دينا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵;خدا كى ربوبيت ۱۳;خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۷;خدا كى مالكيت ۱۳; خدا كى محافظت ۱۲، ۱۵

دين:تبليغ دين كى اہميت ۴;دين سے منہ موڑنے كے آثار ۶; دين سے منہ موڑنے كے نقصان ۹; دين سے منہ موڑنے والوں كا عذاب ۶; دين ميں جبر كى نفى ۴

شرك:شرك كے آثار۸

عذاب :اہل عذاب۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل:عمل كى ذمہ دارى ۳

قوم عاد:قوم عاد پر اتمام حجت ۳; قوم عاد كا عمل۱۴;قوم عاد كا كيفرو كردار۱۴; قوم عاد كو ڈرانا ۵;قوم عاد كى تاريخ۵;قوم عاد كى جانشيني۵; قوم عاد كى ہلاكت ۵;قوم عاد كے كفّار۵

كافرين:كافروں كا عذاب ۱۰، ۱۱; كافروں كى ہلاكت ۱۰

معاشرہ:معاشرے ميں ضرر كى پہچان۸;معاشروں كى نابودى كے عوامل ۸

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۴

موجودات :موجودات كا مالك ۱۳;موجودات كا مربّى ۱۳; موجودات كى حفاظت ۱۳

ہود :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۱،۳; حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى نبھانا ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى اتمام حجت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱،۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى فكر ۳

۱۶۹

آیت ۵۸

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ )

اور جب ہمارا حكم آگيا تو ہم نے ہود اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور انھيں سخت عذاب سے نجات دے دى (۵۸)

۱_ قوم عادكے افراد ، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان نہ لائے بلكہ اپنے شرك و كفر پر باقى رہے_

فان تولّوا يستخلف ربى قوماً غير كم و لما جاء امرنا نجيّنا هودا

۲_خداوند متعال نے قوم عاد كے كفر و شرك پر اصرار كے سبب سخت اورمہلك عذاب ان پر نازل كيا _

و لمّا جاء امرنا و نجّينا هم من عذاب غليظ

(أمر ) سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم عاد پر نازل ہوا ،ايك احتمال كى بناء پر پہلى آيت ميں (عذاب غليظ) سے مراد دنيا كا عذاب ہے اوريہ دلالت كرتا ہے كہ ڈرانے والا (ہلاك كرنے والا) عذاب، قوم عاد پر نازل ہوا تھا_

۳_كائنات ہستى ميں فرمان الہي، بغير كسى كمى وبيشى كے متحقق ہوتا ہے_و لمّا جا امرنا

عذاب كو (أمر ) سے تعبيركرنا كہ جس كا معنى حكم ہے ممكن ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ وہ چيز جس كے تحقق كا خدا حكم ديتا ہے بغير كسى كمى وبيشى كے بعينہ انجام پذير ہوتى ہے_ گويا كہ فرمان الہى كا مورديہى فرمان تھا_

۴_ قوم عاد كے كچھ لوگوں نے توحيد الہى كو قبول كيا اور حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

و الذين ء امنوا معه

۵_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو قوم عاد پر نازل شدہ عذاب سے نجات عطا كي_

و لمّا جاء أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۱۷۰

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كا نازل شدہ عذاب سے نجات حاصل كرنا ان پر، خداوند متعال كى رحمت كا ايك جلوہ تھا_نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

(برحمة) كا لفظ (نجّينا ) كے فعل سے متعلق ہے_

۷_صاحبان ايمان ہى رحمت الہى كے مستحق ہيں _نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

۸_ خداوند متعال، ہلاك كرنے والے عذاب كونازل كرنے سے پہلے ، مومنين اورصالحين كو اس ہلاكت سے نجات عطا فرماتا ہے تا كہ وہ اس عذاب ميں گرفتار نہ ہوجائيں _و لمّا جاء نا أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۹_ قوم عاد كے كفار، دنياوى عذاب كے علاوہ اخروى عذاب ميں بھى گرفتار ہوں گے_و نجّيناهم من عذاب غليظ

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ ''ونجّينا ہم من عذاب''ميں (عذاب) سے مراد آخرت كا عذاب مراد ليا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے سے نجات عطا فرمائي _و نجّيناهم من عذاب غليظ

يہ حكمى اس صورت ميں ہے كہ (عذاب غليظ) سے مراد آخرت كا عذاب ہوتو (نجّينا ) كا فعل ماضى لانے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قوم عاد پرمہلك عذاب نازل ہونے كے بعد بھى حضرت ہود(ع) كے مومنين اپنے ايمان پر ثابت قدم رہے اور آخرت كے عذاب كے مستحق نہيں ہوئے_

۱۱_ آخرت كا عذاب، سخت اور ہلاك كرنے والا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ

۱۲_'' عن ابى عبد اللّه(ع) قال : لما بعث اللّه عزوجل هود اً ا سلم له العقب من ولد سام و ا مألاخرون ...فأهلكو بالريح العقيم ...'' (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا كہ جب خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا تو حضرت سام كى باقى ماندہ اولاد انكى طرف متوجہ ہوئي _ ليكن دوسرے لوگ ، باد عقيم (عذاب دينے والى ہوا) سے ہلاك ہوگے

خدا :اوامر الہى كا حتمى ہونا ۳;حاكميت خدا ۳;خدا كا نجات دينا ۵، ۸، ۱۰; خدا كى رحمت كى نشانياں ۶; خدا كى سنتيں ۸; خدا كے عذاب ۲; رحمت الہى ۷

____________________

۱) اكمال الدين ، ج ۱، ص ۱۳۶، ح ۵ ، ب ۲ _نور الثقلين ج ۲ ، ص ۴۳، ح ۱۷۱_

۱۷۱

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۶،۷

روايت : ۱۲

شرك :شرك پر مصر رہنے كے آثار ۲

صالحين :صالحين كى نجات ۸

عذاب :اہل عذاب ۹; سخت عذاب ۲; عذاب آخرت سے نجات ۱۰;عذاب اخروى كے درجات ۱۱; عذاب سے نجات ۵، ۸;عذاب كے اسباب ۲

قوم عاد:قوم عاد كا شرك پر اصرار ۱، ۲; قوم عاد كا عذاب ۲; قوم عاد كاكفر پر اصرار ۱،۲;قوم عاد كى تاريخ ۱، ۲; قوم عاد كى ہٹ دھرمي۱;قوم عاد كے آخرت كا بہت

عذاب ۹; قوم عاد كے دنيا كا عذاب ۹; قوم عاد كے كفار ۹; قوم عاد كے معاشرتى گروہ ۴; قوم عاد كے مؤحدين ۴;قوم عاد كے مؤمنين ۴

كفار: ۱//كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲

مشركين : ۱

مومنين:مومنين كى نجات ۸; مومنين كے فضائل۷

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴،۱۲; حضرت ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۵،۶،۱۰; حضرت ہودعليه‌السلام كى نجات ۵،۶،۱۰قصّہ حضرت ہودعليه‌السلام ۵،۱۰

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ عَادٌ جَحَدُواْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْاْ رُسُلَهُ وَاتَّبَعُواْ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

يہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار كى آيتوں كا انكار كيا اس كے رسولوں كى نافرمانى كى اور ہر ظالم و سركش كا اتباع كرليا(۵۹)

۱_ قوم عاد كے پاس توحيد ربوبى كو درك كرنے كيلئے آيات اور نشانياں تھيں _

و تلك عاد حجدوا بأيات ربهم

۲_ قوم عاد كى مسلّم اكثريت نے آيات الہى اور ربوبيت خداوندى كى نشانيوں كا انكا ركيا _و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۱۷۲

عاد كى امت ميں سے چند لوگ ايمان لائے تھے_ ليكن خداوند متعال نے آيات كے انكار اور پيغمبروں كى مخالفت كى نسبت تمام قوم كى طرف دى تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ كرے كہ ان كى مسلّم اكثريت كفر اختيار كرنے پر مصر تھى اور ان كے مقابلے ميں مومنين بہت ہى كم تھے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (جحد) حرف'' با'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اور كفر كا معنى اس ميں پايا جاتا ہے يعنى كفر سے بھرا ہونا كے معنى ميں ہے_

۳_حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو خداوند عالم كى ربوبيت كے اثبات كے ليے كئي معجزات دكھائے_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۴_ خداوند متعال نے قوم عاد كى پورى تاريخى زندگى ميں بہت سے انبياءعليه‌السلام كو ان كى ہدايت كے ليے بھيجا_

و تلك عاد و عصوا رسله

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (رُسل ) رسول كى جمع ہے_

۵_ قوم عاد كى اكثريت نے انبياء الہى كى مخالفت كى اور انكى رسالت اور ان كے احكام سے روگردانى كي_

و تلك عاد و عصوا رسله

۶_كسى ايك رسول كى مخالفت، تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے_و تلك عاد و عصوا رسله

بعض شواہد كى بناء پر كہا گيا ہے كہ قوم عاد سوائے حضرت ہود(ع) كے كوئي پيغمبر نہيں ركھتے تھے_ پس جو آيت ميں لفظ (رسل) جمع كا صيغہ ہے تو اسكا معنى يہ ہوگا كہ اگرچہ قوم عاد نے ايك نبى كى مخالفت كى ہے ليكن اسكى مخالفت تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے _ كيونكہ وہ ايك بات اور ايك ہى مقصد ركھتے ہيں اور وہ توحيد اور اس كے فروعات كى تبليغ ہے_

۷_قوم عاد،تكبر اور سركش سرداروں پر مشتمل تھى اور لوگ انہيں كے پيروكار تھے_و اتبعوا أمر كل جبار عنيد

۸_ قوم عاد كے لوگ، اپنے سرداروں كے فرمان پرعمل كرتےہوئے آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرتے تھے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و عصوا رسله و اتبعو امر كل جبار عنيد

۹_ قوم عاد پر ايك ظالمانہ اور استبدادى نظام، حاكم تھا_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۰_حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات، قوم عاد كے سركش اور جبّار سرداروں كے منافع كے خلاف تھيں _

و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۷۳

۱۱_ متكبرين اور حق كے منكر سركش لوگوں كاعوام پر تسلط ، پيغمبروں كى كاميابى كے ليے مانع تھا_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۲_ متكبرين اور حق كے منكر سركش افرادكى پيروى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۳_ قوم عاد كے سرداروں كى لجاجت ، سركشى اور تكبّر، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت سے انكار اور انكى تعليمات كو قبول نہ كرنے كے اسباب تھے_و تلك عاد جحدو ا بأيات ربهم و عصوا رسله و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۴_ربوبيت الہى كو قبول نہ كرنا اور پيغمبروں اور ان كے كاموں كى مخالفت كرنا، ظالموں كى حكومت اور طاغوتى نظام كاپيش خيمہ ہے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جب (اتبعوا)كے جملے كا سابقہ جملات پر ترتيب ذكري، ترتب خارجى سے حكايت ہو_

۱۵_ربوبيت الہى كا قبول كرنا اور پيغمبروں كے احكامات پر عمل كرنا ، ظالموں اور ستم گروں كى حاكميت اور سلطنت كے ليے ركاوٹ ہيں _و تلك عاد جحدوابأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۶_وہ لوگ جو ربوبيت الہى كا انكار اور پيغمبروں كى مخالفت نيز ستمگروں كى پيروى كرتے ہيں ، وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و لمّا جاء امرنا و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتّبعوا امر كل جبّار عنيد

۱۷_ربوبيت الہى سے انكار ، پيغمبروں كى مخالفت اور ان كے احكامات سے منكر ہونا نيز ستمگروں اور ظالموں كى پيروى كرنا ، قيامت ميں سخت ترين عذاب كا موجب بنتا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ و تلك عاد جحدوا و اتبعوا امر كل جبار عنيد

اس آيت كريمہ ميں قوم عاد كے ان گناہوں كو بيان كيا گيا ہے جو ان كے ليے عذاب دنياوى و اخروى كا سبب بنے ہيں _

آيات خداوندى :آيات خداوندى كو جھٹلانے والے ۲،۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے آثار ۱۴،۱۷; انبياءعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت ۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ۵;انبياءعليه‌السلام كے مخالفين پر دنياوى عذاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى پيروى ۸; انبياءعليه‌السلام كے ہدف ميں كاميابى كے موانع ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۵; ربوبيت خداوندى پر ايمان ۱۵

۱۷۴

تكبّر:تكبّر كے آثار ۱۳

حكومت :ظالم حكومت كے اسباب ۱۴

خدا :ربوبيت خداوندى كى تكذيب كے آثار ۱۴، ۱۷; ربوبيت خداوندى كے دلائل ۳

خدا كے رسول: ۴

ربوبيت خدا:ربوبيت خداوندى كو جھٹلانے والے۲;ربوبيت خداوندى كے جھٹلانے والوں كو دنياوى عذاب ۱۶

ظالمين :ظالموں كى حكومت كے موانع ۱۵;ظالمين كى پيروى كے آثار ۱۷; ظالمين كى حاكميت كا سبب ۱۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۷

عذاب :اہل عذاب ۱۶;عذاب آخرت كے اسباب ۱۷; عذاب كے مراتب ۱۷

قوم عاد:قوم عاد او ر آيات الہى ۱،۲، ۸; قوم عاد اور توحيد الہى ۱; قوم عاد اور ربوبيت خداوندى ۲;قوم عاد كا پيغمبر ۴;قوم عاد كا گناہ ۵;قوم عاد كا كفر ۲; قوم عا، كى اكثريت ۲، ۵;قوم عاد كى تاريخ ۱،۲،۴،۵ ،۷ ، ۸ ، ۱۳،۹; قوم عاد كى سرگرمياں ۷; قوم عاد كى سياسى سرگرمياں ۹; قوم عاد كى ظالمانہ حكومت ۹;قوم عاد كى مخالفت ۵،۷; قوم عاد كے حاكموں كا تكبر ۱۳; قوم عاد كے حكّام كا گناہ ۱۳ ;قوم عاد كے معاشرہ ميں درجہ بندى ۷، ۸;قوم عاد كے معصيت كار ۷; قوم عاد كے متكبرين ۷

متكبرين :متكبرين كى پيروى سے اجتناب ۱۲; متكبرين كے تسلّط كے آثار ۱۱

نافرماني:انبياء كى نافرمانى ۵; نافرمانى كے آثار ۱۳، ۱۷

نافرمان : ۵

نافرمانوں كى پيروى سے اجتناب ۱۲; نافرمانوں كى پيروى كرنے والوں پر دنياوى عذاب ۱۶; نافرمانوں كى حكومت كے موانع ۱۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۰ ۱; ہودعليه‌السلام كى ظلم كے ساتھ مخالفت ۱۰; ہودعليه‌السلام كے متعدد معجزات ۳

۱۷۵

آیت ۶۰

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا إِنَّ عَاداً كَفَرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ )

اور اس دنيا ميں بھى اور قيامت ميں بھى ان كے پيچھے لعنت لگادى گئي ہے _ آگاہ ہوجائو كہ عادنے اپنے پروردگار كا كفر كيا تو اب ہود كى قوم عاد كے لئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۰)

۱_ قوم عاد كے افراد دنيا ميں لعنت خداوندى كے مستحق ہوئے اور آخرت ميں بھى اسكى رحمت سے محروم ہوں گے_

و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۲_ قوم عاد نے ربوبيت خداوندى كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان عادا كفروا ربّهم

كيونكہ لفظ ( ربّہم ) فعل (كفروا) كے ليے حرف باء كے واسطہ كے بغير مفعول واقع ہوا ہے تو يہاں ہم كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفرو) ميں نافرمانى كا معنى پايا جاتا ہے_ تو يوں معنى كريں گے(عصوا ربّہم كا فرين بہ )

۳_ ربوبيت خداوندى سے انكار اور اس كے پيغمبروں كے احكامات كى نافرماني، خدا كى لعنت اور اسكي رحمت سے دورى كا موجب ہے_و أتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة الا ان عادا كفروا ربّهم

۴_ ظالموں اور ستمگروں كى پيروي، دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دورى كا سبب بنتى ہے_

و اتبعوا امر كل جبار عنيد و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۵_قوم عاد ، خدا اور انبياء كى نافرمانى اور كفر كے سبب، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے مستحق ٹھہري_

الا بعدا لعاد قوم هود

(بُعداً) (ہلاك ہونا يا دور ہونا) يہ مفعول مطلق ہے فعل محذوف (ليبعد) كے ليے _ يعنى عبارت يوں ہے_الا ليبعد قوم عاد بُعدا'' كيونكہ قوم

۱۷۶

عاد ہلاك ہوئي اور رحمت الہى سے محروم ٹھہرى تو ممكن ہے يہ كہا جائے كہ عذاب سے يہاں مراد عذاب آخرت ہو اور رحمت الہى سے دورى بھى آخرت ميں ہو _اور احتمال ہے كہ (الا بُعداً) سے مراد جسطرح زمخشرى نے كہا ہے رحمت سے دورى اور ہلاكت كا مستحق ہونا ہو يعني(قوم عاد ) رحمت الہى سے دور او ر ہلاكت كى مستحق ٹھرى جان ليں كہ وہ ايسى سزاا ور عذاب كے مستحق تھي_

۶_ قوم عاد ميں سے فقط جو حضرت ہودعليه‌السلام كے ہم عصر افراد رحمت الہى سے محروم اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_

الا بُعداً لعاد قوم هود

(قوم ہود ) لفظ(عاد) كے ليے عطف بيان ہے كيونكہ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے موجود تھى اور حضرتعليه‌السلام كے بعد بھى يہ قوم موجود تھي_لہذا ہم يوں كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (عاد) سے (قوم ہود ) كى وضاحت اور تو ضيح بيان كرنے كامقصد مندرجہ بالا مفہوم كوبيان كرنا ہے_

خدا :خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے كے آثار ۳; لعنت الہى كے اسباب ۳

ربوبيت خدا :ربوبيت خداوند كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :آخرت كى رحمت سے محروميت۴; آخرت ميں رحمت الہى سے محرومين۱،۵،۶; دنيا كى رحمت سے محروميت ۴;رحمت الہى سے محروم ہونے كے اسباب ۴

طاغوت:طاغوت كى اطاعت كے آثار ۴

عذاب :اہل عذاب ۶

قوم عاد :قوم عاد پر عذاب ۶; قوم عاد پر لعنت ۱;قوم عاد كا كفر ۵;قوم عاد كى آخرت ميں محروميت ۱;قوم عاد كى تاريخ ۶;قوم عاد كى محروميت كے اسباب ۵;قوم عاد كى نافرمانى ۲،۵;قوم عاد كى ہلاكت كے اسباب ۵; قوم عاد كے محروم لوگ ۶

كافرين : ۵

كفر :كفر كے آثار ۵

لعنت :لعنت كے مستحق ۱

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے آثار ۳،۵; خدا كى نافرمانى كے آثار ۲،۵نافرمان لوگ :۲،۵

نافرمان لوگوں كى پيروى كے آثار ۴

۱۷۷

آیت ۶۱

( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ )

اور ہم نے قوم ثمود كى طرف ان كے بھائي صالح كو بھيجا اور انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اس نے تمھيں زمين سے پيدا كيا ہے اور اس ميں آباد كيا ہے اب اس سے استغفار كرو اور اسكى طرف متوجہ ہوجائو كہ ميرا پروردگار قريب تر اور دعائوں كا قبول كرنے والا ہے (۶۱)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، خداوند متعال كے پيغمبروں اور رسل ميں سے تھے_و لقد ا رسلنا و الى ثمو د اخاهم صالح

(الى ثمود)كا ( الى قومہ) پر عطف اور (اخاہم ) كا عطف لفظ (نوحاً) پر ہے جو آيت نمبر ۲۵ ميں ذكر ہوا ہے _

لقد ارسلنا الى ثمود اخاهم صالح

۲_حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت، قوم ثمود تك محدود تھي_و الى ثمود اخاهم صالح

۳_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود سے رشتہ دارى ركھتے تھے_و الى ثمود اخاهم صالح

اس بات كى وضاحت كرنا ، كہ حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے بھائي تھے اس ليے ہو سكتا ہے جملہ (اخاہم صالحا) حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_حضرت صالحعليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلےہى اپنى قوم سے محبتكرنے والے اور ان كے ہمدرد تھے_

و الى ثمود اخاهم صالح

حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے اخوت و برادرى كا يہ معنى بھى ہوسكتا ہے كہ وہ انكے ساتھ مہربانى اور ہمدردى كرتےتھے_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كا قوم ثمود كيلئے پہلا اور اہم پيغام، خدا وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت دينا تھا _

قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۶_ قوم ثمود ، خداوند متعال كے وجود پراعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه

۱۷۸

۷_ وجود خدا پر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كابنيادى اعتقاد ہے _يا قوم اعبدوا اللّه

۸_ قوم ثمود، مشرك اور متعدد خداؤں پر اعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ انسان كا بنيادى طور پر روحى مزاج، معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھنا ہے_مالكم من اله غيره

۱۰_ توحيد عملى كا دارومدار توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

(مالكم ...) كا جملہ (اعبدوا اللّہ ) كے ليے علت ہے يعنى حقيقت يہ ہے كہ خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ،لہذاعملى طور پر بھى اسكى عبادت كى جائے نہ اس كے غير كى _

۱۱_ فقط خداوندعالم ہى ايسى حقيقت ہے جو لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ فقط خداوند ہى وجود دينے اور پيدا كرنے والا ہے_هو انشأكم من الأرض

(ہو انشأكم ) اور (انا قمت )جيسى نحوى تركيبات معنى ميں مبتداء اور فاعل ہے اور انكى خبر فعل ہے _ يہ كبھى تاكيد پر لالت كرتيہيں اور كبھى حصر و انحصار پر دلالت كرتى ہيں _ كلام ميں موجود قرينہ ان كو مشخص كرتا ہے_

۱۳_ جو خالق اور پيدا كرنے والا ہو وہى حقيقت ميں عبادت و پرستش كے لائق ہوتا ہے_

اعبدوا اللّه هو انشأكم من الارض

(ہو انشأكم ) كا جملہ توحيد اوروحدہ كے ليے استدلال ہے جس كا جملہ( اعبدوا اللّه ...) سے استفادہ ہوتا ہے يعنى كيونكہ خداوندعالم خالق ہے پس اسى وجہ سے لائق عبادت ہے او ر كيونكہ پيدا كرنے ميں شريك نہيں ركھتا پس عبادت ميں بھى اسكا كوئي شريك نہيں ہونا چاہيے_

۱۴_ زمين كے عناصر، خلقت انسانى كا خمير ہيں _

۱۷۹

هو انشأكم من الارض

۱۵_ خداوند متعال نے انسانوں كو زمين آباد كرنے كى طاقت و استعداد عطا كى ہے اور ان ميں اسے آباد كرنے كاميلان پيدا كيا ہے _و استعمر كم فيه

''استعمره فيه'' ، سے مراد يہ ہے كہ '' جعلہ يعمرہ'' اسے آباد كرنے والا بنايا (لسان العرب ) اس صورت ميں (استعمر كم فيہا) كا معنى يوں ہوگا : خداوند متعال نے تم كو ايسا بنايا كہ تم زمين كو آباد كرو يعنى زمين كو آباد كرنے كى صلاحيت اور طاقت عطا فرمائي اورز مين كو تمہارى ضرورت قرار ديا تا كہ ہميشہ اسےآباد كرنے كى طرف متوجہ رہو _

۱۶_خداوند متعال نے چونكہ انسانوں كوزمين كى آباد كارى كى استعداد عطا كى ہے لہذا وہ لائق عبادت ہے_

اعبدوا اللّه استعمر كم فيه

(استعمر كم فيها ) كا جملہ مثل( هو انشاكم ) كے(اعبدوا اللّه ) كے ليے دليل ہے_

۱۷_خداوند متعال كے حضور استغفار كرنے اور گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے_فاستغفرو

۱۸_ خداوند متعال كے تقرب كو حاصل كرنا اور اسكى طرف متوجہ ہونا ضرورى ہے _ثم توبوا اليه

جملہ ( توبوا اليہ) كا جملہ (استغفروا) پر عطف كرنا، يہ دليل ہے كہ توبہ سے استغفار كا معنى نہيں ليا گيا_ توبہ كے لغوى معنى (رجوع كرنا ) كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ آيت شريفہ ميں توبہ سے مراد خدا كے اوامر و نواہى كى اطاعت كے ذريعہ اس كى طرف حركت كرنا ہے_

۱۹_گناہوں سے استغفار ، خداوند متعال كى عبادت اور شرك سے دورى ،تقرب الہى كا پيش خيمہ ہيں _

فاستغفروا ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى حرف (ثم) كے عطف سے حاصل ہوا ہے _ جو يہ دلالت كرتا ہے كہ توبہ كا مرحلہ استغفار كے بعد ہے_

۲۰_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو يہ پيغام اور نصيحت كى كہ وہ خداوند متعال سے اپنے گناہوں كى معافى مانگيں اور اسكى طرف توجہ كريں نيز شرك سے استغفار كريں _قال يا قوم فاستغفروا ثم توبوا اليه

۲۱_ خالقيت كو خداوند متعال ميں منحصر سمجھنے كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت كرنے اور اسكا شريك قرار دينے سے منع اور گناہ سے پرہيزاورگذشتہگناہوں سے استغفار كرنے پر آمادہ كرتا ہے_هو انشأكم من الا رض فأستغفروه

مذكورہ بالا معنى حرف (فأ) سے حاصل ہوا ہے جس كے ذريعہ جملہ (استغفروا ...) جملہ''ہو

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) قال: لا تترك الأرض بغير امام يحلّ حلال الله ويحرّم حرامه وهو قول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' .._(۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : كہ زمين ايسے امام كے بغير كہ جو حلال خدا كو حلال اور حرام خدا كو حرام شمار كرتا ہو چھوڑى نہيں جائے گي_ يہ الله كا كلام ہے كہ فرماتا ہے''يوم ندعوا كل اناس بامامهم''

۲۰_عن أبى عبدالله (ع) إذاكان يوم القيامة يدعى كل إيمامه الذى مات فى عصره فإن ا ثبته أعطى كتابه بيمينه لقوله ''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم فمن أوتى كتابه بيمينه '' (۲) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : جو جس امام كے زمانہ ميں مرجائے گا قيامت كے روز اسى امام كے ہمراہ بلاياجائے گا _ پس اگر وہ اس امام كى اطاعت ميں ثابت قدم ہو تو نامہ اعمال اس كے دائيں ہاتھ ميں دياجائے گا _ اسى لئے الله تعالى فرماتا ہے :يوم ندعوا كل اناس بامامهم فمن ا وتى كتابه بيمينه'' _

۲۱_عن عبدالا على قال:سمعت أبا عبدالله (ع) يقول: السامع المطيع لاحجة عليه وامام المسلمين تمت حجته وإحتجاجه يوم يلقى الله لقول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' (۳) عبدالاعلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) سے سنا وہ فرما رہے تھے كہ : سننے والے اور اطاعت كرنے والے انسان كے ليے روز قيامت كوئي حجت نہيں چونكہ امام مسلمين نے اس كى دليل اور احتجاج كو مكمل كرديا ہے ' اس لئے كہ الله تعالى فرماتا ہے:''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم'' _

۲۲_عن أبى جعفر (ع): ...ا ما المؤمن فيعطى كتابه بيمينه قال الله عزّوجلّ: من أوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرؤن كتابهم'' (۴)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ : مؤمن كے دائيں ہاتھ ميں اس كا نامہ اعمال ديا جائے گا' الله تعالى فرماتا ہے:''من أوتى كتابه بيمينه فأولئك يقرئون كتابهم ...'' اصحاب يمين:اصحاب يمين كا اچھا انجام ۱۲;اصحاب يمين كا اخروى حشر ۲۰;اصحاب يمين كا نامہ اعمال ۱۱;اصحاب يمين كى سعادت ۱۲;روز قيامت اصحاب يمين ۱۱

اطاعت :رہبر كى اطاعت ۶/امام على (ع) :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۱۹_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۳۲) تفسير عياشى ج ۴، ص ۳۰۲، ح ۱۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۳، ح ۳۴۰

۳) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۲_ تفسرى برہان ج۲، ص ۴۳۰، ح ۱۶۴) كافى ج ۲، ص ۳۲، ح ۱_ نورالثقلين ج۳ ، ص ۱۹۵، ح۳۴۸_

۲۰۱

امام على (ع) كى رہبرى ۱۷//امتيں :امتوں كى تقدير ميں مو ثر اسباب ۵

انجام:اچھے انجام كى علامات ۱۲;اچھے انجام كے اسباب ۷

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۳;انسانوں كى اخروى بازپرس ۱;انسان كى ذمہ دارى ۸;انسانوں كے اخروى بازپرس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

جزائ:جزا ميں عدالت ۱۴، ۱۵

حساب و كتاب:آمخرت كے حساب و كتاب ميں عدالت

ذكر:الله كى عدالت كے ذكر كے آثار ۱۵;حشر كے ذكر كى اہميت ۲;رہبروں كے حشر كا ذكر ۲; قيامت كے ذكر كى اہميت ۲

روايت: ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲

رہبر:رہبروں كا اخروى كردار ۴; رہبروں كا كردار ۷;رہبروں كى پيروى كى اہميت ۸;رہبروں كے انتخاب كى اہميت ۸;صالح رہبر وں كى اہميت۷

رہبري:رہبرى كا اخروى كردار ۱۶، ۱۷، ۲۰، ۲۱; رہبرى كا حجت تمام كرنا ۲۱;رہبرى كا كردار ۵، ۱۸ ، ۱۹;رہبرى كى اہميت ۵، ۶، ۱۹

سزا:سزا ميں عدالت ۱۵

سعادت:اخروى سعادت كى علامات ۱۲

سعادت مند لوگ :سعادت مند لوگوں كا نامہ اعمال ۱۳;سعادت مند لوگوں كى اخروى بازپرس ۱۴; سعادت مند لوگوں كى اخروى جزا ۱۴; قيامت كے روز سعادت مند لوگ ۱۳

عمل:پسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۱۵;عمل كا تحرير ہونا ۹;

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۲، ۳، ۹;قيامت ميں باز پرس ۱;قيامت ميں حشر ۳;قيامت ميں گروہ ہونے كا معيار ۴;قيامت ميں نظام جزا ۱۵

مؤمنين :مؤمنين كانامہ اعمال ۲۲

نامہ اعمال:نامہ اعمال كا دائيں ہاتھ ميں ہونا ۱۲;نامہ اعمال كا قيامت ميں ہونا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۲۲ ;نامہ اعمال كا مطالعہ ۱۳

۲۰۲

آیت ۷۲

( وَمَن كَانَ فِي هَـذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلاً )

اور جو اسى دنيا ميں اندھا ہے وہ قيامت ميں بھى اندھا اور بھٹكا ہوا رہے گا (۷۲)

۱_اندھے دل لوگ دنيا اور آخرت ميں اندھے اور گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۲_انسان كى اخروى اور حقيقى شخصيت اس كى دنياوى شخصيت كا رد عمل ہے _ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى

۳_دنيا ميں گمراہ لوگ آخرت ميں اس سے بڑھ كر گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيل

۴_انسانوں كى آخرت ميں نيك اور بد عاقبت ان كى دنياوى عقيدہ اور عمل كے تابع ہے_

ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۵_حق كے منكر ميدان آخرت ميں حيران اور سرگردان ہونگے_ومن كان فى هذه أعمي ...أضلّ سبيلا

۶_انسان كى معرفت كے حوالے سے وسائل اور امكانات كى قدروقيمت ان كے راہ حق ميں استعمال كرنے كى بناء پر ہے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى

يہ كہ الله تعالى نے ديكھنے والے انسان كو درست نظريہ نہ ہونے كى بناء پر ''أعمى '' كہا ہے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آنكھ بعنوان وسيلہ معرفت اس وقت قدروقيمت كى حامل ہوگى كہ جب راہ حق ميں استعمال ہو_

۷_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله عزّوجلّ : ''ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة أعمى وأضل سبيلاً'' قال: من لم يدله خلق السماوات والأرض واختلاف الليل والنهار ودوران الفلك والشمس والقمر، والآيات العجيبات على ا ن وراء ذلك أمراً اعظم منه فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيلاً قال: فهو عمّا لم يعاين اعمى واضلّ _(۱) امام باقر (ع) الله تعالى كى اس كلام''ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيل'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ جسے آسمانوں اور زمين كى تخليق اور پے درپے روز وشب كا آنا اور فلك اور سورج اور چاند كى حركت اور عجيب علامات اس حقيقت كى طرف راہنمائي نہ كريں كہ اس تخليق كے ماوراء ايك بہت بڑى حقيقت ہے_

۲۰۳

ايسا شخص نابينا اور گمراہ ہے اور آخرت ميں تو اس سے بڑھ كر كون نابينا اور گمراہ ہوگا _ امام (ص) نے فرمايا : پس يہ شخص اس چيز كے حوالے سے كہ جس نے ديكھا ہے اور نہ اس پر تجربہ كيا ہے زيادہ نابينا اور گمراہ ہے_

۸_عن أبى محمد (ع) يا اسحاق انه من خرج من هذه الدنيا أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وا ضل سبيلاً يا اسحاق ليس تعمى الابهار ولكن تعمى القلوب التى فى الصدور ...'' (۲) امام ہادى (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے اسحاق كو لكھا : اے اسحاق (اس سے مراد ) كہ دنيا سے جو نابينا جائے گا وہ آخرت ميں بھى نابينا اور زيادہ گمراہ ہوگا _ اے اسحاق نابينائي كا تعلق آنكھ سے نہيں ہے بلكہ يہ دل كا اندھا پن ہے كہ جو سينہ ميں جگہ بنائے ہوئے ہے_

انجام:اچھے انجام كے اسباب ۴;برے انجام كے اسباب ۴

اندھے دل:آخرت ميں اندھے دل ۱، ۷، ۸;دنيا ميں اندھے دل ۱، ۷ ،۸;اندھے دلوں كى اخروى گمراہى ۱

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۶

انسان:انسانوں كى اخروى شخصيت ۲;آخرت ميں انسان ۴;انسانوں كى دنياوى شخصيت كے آثار ۲;

حق:حق كى اہميت ۶;حق كے منكروں كى اخروى سرگردانى ۵

روايت : ۷ ، ۸

شناخت:شناخت كے وسائل كى اہميت ۶

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۴

عمل:عمل كے آثار ۴

گمراہ لوگ :آخرت ميں گمراہ لوگ ۳;دنيا ميں گمراہ لوگ ۳

گمراہي:گمراہى كے درجے ۳

____________________

۱) توحید صدوق ص ۴۵۵، ح ۶، باب ۶۷_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۶، ح ۳۵۲_

۲) تحف العقول ص ۴۸۴، بحارالانوار ج ۷۵، ص ۳۷۵، ح ۲_

۲۰۴

آیت ۷۳

( وَإِن كَادُواْ لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ وَإِذاً لاَّتَّخَذُوكَ خَلِيلاً )

اور يہ ظالم اس بات كے كوشاں تھے كہ آپ كو ہمارى وحى سے ہٹاكر دوسرى باتوں كے افترغا پر آمادہ كرديں اور اس طرح يہ آپ كو اپنا دوست بناليتے (۷۳)

۱_پيغمبر (ص) كو ان كى بعض رسالت كى ذمہ داريوں سے منحرف كرنے كے ليے مشركين كى مسلسل كوشش_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

''فتن'' يعنى سونے كو آگ ميں داخل كرناتاكہ اس سے خالص حاصل كياجائے اور اس سے آيت شريفہ ميں مراد مشكلات ميں ڈالنا اور رسالت سے روكنے كے لئے سختيوں ميں ڈالنا ہے_(مفردات راغب)

۲_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خطاميں ڈالنے كے ليے كو مشركين كى سازشوں اور وسوسوں سے بچنے كے لئے خبردار كرنا_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

۳_پيغمبر (ص) كو غير الہى روش اپنانے كے لئے مشركين كا پر فريب كوششيں كرنا _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''الذى أوحينا إليك'' سے مراد ايسى روش اور احكام ہيں كہ جن پر آپ(ص) عمل كرنے كے ذمہ دار تھے_

۴_كفار كى پيغمبر (ص) كو پيچھے ہٹانے اور اپنے اصولى موقف سے پتھر نے كى كوشش ناكام ہوئي اور اسے شكست كا سامنا كر نا پڑا _وإن كادواليفتنونك

يہ كہنا كہ ''نزديك تھا كہ وہ تجھے فتنہ ميں ڈالتے'' حكايت كررہاہے كہ وہ اس كام ميں كامياب نہيں ہوئے _

۵_الہى رہبر وں كو چايئےہ دشمنان دين كى ان كے دينى موقف كو كمزور كرنے كى سازشوں اورہتھكنڈوں كے مدمقابل ہوشيار رہيں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك

۶_پيغمبر (ص) كے لئے كسى حالت ميں جائز نہيں كہ وہ وحى كے علاوہ كسى بات كو الله سے منسوب كرےں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا غيره

۲۰۵

۷_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ دشمنوں كے فريب اور سازش كى بناء پر اس پر جھوٹ باندھنے سے پرہيز كريں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا

۸_پيغمبر (ص) كى وحى الہى كى بناء پر دقت سے حركت كرنے اور اس سے ہٹ كر ہر عمل سے پرہيز كى ذمہ دارى _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۹_پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف(جوكہ ان پر وحى كے ذريعے بھيجا گيا ) سے پيچھے ہٹنا يا اسے چھوڑنا ايك قسم كا الله پر جھوٹ باندھنا ہے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

چونكہ پيغمبر (ص) كا موقف اور كردار آسمانى تعليمات كى بناء پر تھا_لہذا ان كى تمام تر رفتار و كردار كى نسبت خداوند عالم كى طرف دى جاتى ہے_ چنانچہ ان كا اس موقف الہى سے ہٹنا اور اس كے غير كو اپنانا بھى لوگوں كے لئے وحى كہلانا اور يہ ايك قسم كا الله تعالى پر جھوٹ باندہنا تھا_

۱۰_پيغمبر(ص) كا دشمنوں كے فريب اور سازشوں سے متا ثر ہونے كا امكان_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۱۱_كفار پيغمبر (ص) كے ان كے اصولى موقف (كہ جو وحى الہى كے ذريعے انہيں تعليم ديا گيا)سے ہٹنے كى صورت ميں ان كے ساتھ مخلصانہ دوستى كے لئے ٹوٹ پڑتے_و إن كادوا ليفتنونك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۲_كفار اور اسلام كے دشمن صرف مسلمانوں كے اپنے بعض اصولوں سے پيچھے ہٹنے كى صورت ميں ان سے صلح اور دوستى كرنے پر راضى تھے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۳_كبھى بھى مسلمانوں اور كفار كے در ميان اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے كامل طور پر صلح اور حقيقى دوستى قائم نہيں ہوسكتي_وإن كاد وا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۴_الہى اقرار (وہ تعليمات جو آپ پر وحى الہى كے ذريعے نازل ہوئيں ) ان كى حفاظت كسى بھى جگہ اور صورت ميں ہر چيز سے اہم اور ضرورى ہے _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۵_كفار، دين ميں بدعت ڈالنے والوں كو اچھى طرح

۲۰۶

چاہتے ہيں _لتفترى علينا غيره وإذاً لا تخذوك خليلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا اصولوں پر ہونا ۴;آنحضرت(ص) كا ڈرانا ۲، ۷;آنحضرت(ص) كے متاثر ہونے كا امكان ۱۰ ;آنحضرت(ص) كى وحى كے پيروى كرنا۸; آنحضرت(ص) كى تكليف۶، ۸; آنحضرت (ص) كو متاثر كرنے كى كوشش ۱; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۲، ۳، ۴ ; آنحضرت (ص) كے سازش سے دوچار ہونے ميں پڑنے كے آثار۱۱;آنحضرت (ص) كا سازش سے دوچار ہونا۹

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۲، ۷

اقرار:اقراركى حفاظت كا اہم ہونا ۱۴

بدعت ايجاد كرنے والے:بدعت ايجاد كرنے والوں كے دوست ۱۵

تہمت لگانا:الله پر تہمت سے پرہيز ۶،۷;اللہ پر تہمت لگانا۹

دشمن :دشمن كى سازش ميں ہوشياري۵;دشمن كى سازش كے آثار ۷، ۱۰;

دينداري:ديندارى كى اہميت ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۵;دينى رہبروں كى ہوشيارى ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱۳

كفار:كفار اور بدعت ايجاد كرنے والے ۱۵ ; كفار اور مسلمان ۱۳;كفار كا سازش ميں شكست كھانا ۴;كفار كى دوستى سے موانع ۱۳;كفار كى دوستى كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۲;كفار كى پيغمبر (ص) سے دوستى ۱۱;كفار كے دوست ۱۵

مسلمان :مسلمانوں كے اصولوں پر چلنے كے آثار ۱۳;مسلمانوں كے سازش ميں پڑنے كے آثار۱۲

مشركين:مشركين اور محمد (ص) ۱ ، ۳;مشركين كى سازشوں سے اجتناب۲;مشركين كى سازشيں ۳;مشركين كى كوشش ۱;مشركين كى مكارى ۳

۲۰۷

آیت ۷۴

( وَلَوْلاَ أَن ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئاً قَلِيلاً )

اور اگر ہمارى توفيق خاص نے آپ كو ثابت قدم نہ ركھا ہوتا تو آپ (بشرى طور پر ) كچھ نہ كچھ ان كى طرف مائل ضرور ہوجاتے (۷۴)

۱_پيغمبر (ص) ، كفار كے خطاء ميں ڈالنے والے فريب اور ان كى طرف معمولى حد تك جھكاوسے الله تعالى كى جانب سے عطا شدہ ثابت قدمى كى بنا پر محفوظ تھے_ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲_پيغمبر (ص) اپنے دينى ' معاشرتي' موقف ميں الله تعالى كى عنايت كى بدولت معصوم تھے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۳_پيغمبر (ص) ، وحى كے راستے پر پائداررہنے كے ليے الہى امداد كے محتاج _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

۴_پيغمبر اكرم(ص) كو اپنى رسالت كى انجام دہى كے سلسلہ ميں چھوٹى سے چھوٹى لغرش سے محفوظ ركھنے پر خداوند عالم كا احسان ہے_ولولا أن ثبتناك لقدكدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۵_پيغمبر (ص) نے اپنى رسالت انجام دينے ميں كفار اور مشركين كے شديدترين فريبوں اور سازشوں كا سامنا كيا_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

چونكہيہ ممكن تھا كہ پيغمبر (ص) جيسى عظےم شخصيت بھى اپنے بعض موقف ميں نزديك تھا سازش كا شكار ہوجائيں اور يہ نكتہ ياد دلانا كہ كروانا اگر الله كى جانب سے مدد نہ آتى تو يہ حادثہ پيش آجا تااس مذكورہ حقيقت سے حكايت كررہا ہے_

۶_پيغمبر (ص) كا دشمنوں كى سازش اور فريب سے متا ثر ہونے كا امكان _

ولولإن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۷_دينى رہبر اپنے بعض اصولى موقف ميں كفاركے مد مقابل پيچھے ہٹنے كے خطرے ميں ہيں _

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۸_دينى رہبر وں كو چايئےہ ہميشہ اپنے اصولى موقف پر ثابت قدم اور استوار ہيں اور كبھى بھى كفار اور دشمنوں كى سازش ميں نہ آئيں _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲۰۸

۹_كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان اور اعتماد منع ہے_ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے :اگر ہم تمھيں ثابت قدم نہ ركھتے تو نزديك تھا كہ تم معمولى حد تك ان كى طرف ميلان پيدا كرتے اور ان پر اعتماد كرتے _ اس سے معلوم ہوا كہ كفار كى طرف ميلان منع ہے

۱۰_قال الرضا (ع): ممّا نزل بايّاك أعنى واسمعى ياجارة خاطب الله عزّوجلّ بذلك نبيه وا رادبه اُمتّة قوله: ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً (۱)

امام رضا (ع) نے فرمايا : وہ آيات جو ( عربى ضرب المثل)إيّاك أعنى واسمعى يا جارة كى روش پر نازل ہوئيں اور وہ اس معنى ميں ہيں كہ الله تعالى پيغمبر (ص) كو خطاب كر رہا ہے ليكن اس سے مقصود ان كى امت ہے ان ميں سے ايك يہ آيت ہے:''ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...''

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت (ص) پر احسان ۴ ; آنحضرت كے متاثركا امكان ۶; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۵;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۵;آنحضرت (ص) كى عصمت ۱، ۴; آنحضرت كى عصمت كى بنياد ۲;آنحضرت (ص) كى معنوى ضروريات ۳;آنحضرت (ص) كى مشكلات ۵; آنحضرت (ص) كے ثابت قدم ہونے كے آثار۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۴//الله تعالى كالطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد۲

تبليغ :تبليغ ميں عصمت ۴

دشمن :دشمن كى سازش كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبروں كا اصول پر چلنا ۸;دينى رہبروں كى سازش ميں نہ پڑنا ۸;دينى رہبروں كى ثابت قدمى ۸;دينى رہبروں كى خطائيں ۷; دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۸;دينى رہبروں ميں كے متاثر ہونے امكان كا خطرہ ۷

روايت: ۱۰

ضرورتيں :الله تعالى كى امداد كى ضرورت ۳

____________________

۱) عيون الاخبار الرضا (ع) ، ج۱، ص ۲۰۲، ح۱ ، ب۱۵_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۹۷، ح۳۶۰_

۲۰۹

قرآن:قرآن كے مخاطبيں ۱۰

كفار:كفار كى سازشوں كے آثار ۷;كفار كى سازشيں ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۵

ميلانات:كفار كى طرف جھكاو۱۰;كفار كى طرف جھكاؤ كا ممنوع ہونا ۹; مشركين كى طرف جھكاؤ۱

آیت ۷۵

( إِذاً لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيراً )

اور پھر ہم زندگانى دنيا اور موت دونوں مرحلوں پر دہرا مزہ چكھاتے اور آپ ہمارے خلاف كوئي مددگار اور كمك كرنے والا بھى نہ پاتے (۷۵)

۱_الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو اپنے اصولى موقف ميں سے لغزش سے دوچار ہونے كى صورت ميں دوبرابر دنياوى اور دو برابر اُخروى عذابوں سے دوچار كرنے پر خبردار كرنا_إذاً لأذقناك ضعف الحياة وضعف الممات

۲_كوئي بھى انسان حتّى كہ پيغمبر (ص) بھى وحى كے محور سے منحرف ہونے كى صورت ميں الہى عذاب سے محفوظ نہيں ہے_إذاً لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

۳_الہى رہبروں كى وحى كے ذريعے طے شدہ موقف سے معمولى سا انحراف، دنيا وآخرت ميں دوہرى سزا كا موجب ہے_

تركن أليهم شياًء قليلاً_ إذاً لأذ قناك ضعف الحياة وضعف الممات

۴_لوگوں كے دينى اور معاشرتى مقام كا ان كے گناہ اور مدار وحى سے منحرف ہونے كا سزا كى شدت ميں مو ثر كردار ہے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم ...إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

معلوم ہوتا ہےكہ پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف سے ہٹنے كى صورت ميں دوہرى سزا ان كے مقام كى بناء پر تھى _ پس جو بھى اس طرح كا مقام ركھتے ہوئے گناہ سے دوچار ہو اس كى سزا دوگنا ہوگي_

۵_دينى رہبروں كا كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان ايك ناقابل بخشش گناہ اور دنيا وآخرت ميں دوگنا سزا كا موجب ہے_

لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۶_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كى طرف سے حمايت ، ان كے وحى كى راہ پر پائدار رہنے سے مشروط ہے_

ولولإان ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۲۱۰

۷_موت كا لمحہ، مجرموں كى اُخروى سزا كانقطہ آغاز ہے_لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

مندرجہ بالا مطلب آخرت يا قيامت كى جگہ ممات كى تعبير سے حاصل كيا گيا ہے يعنى دو برابر عذاب موت كے ا يام ميں ہوگا ' خواہ قيامت ميں يا اس سے پہلے_

۸_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ الہى عذاب سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ پائوگے_لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۹_انسان ،حتى كہ پيغمبروں كو بھى عذاب الہى سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ ملے گا_ثم لاتجدلك علينا نصيرا

۱۰_الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كسى طاقت كا وجود ہى نہيں ہے_ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۱۱_الله تعالى ،نہ كسى كے سامنے جواب دہ ہے اور نہ كوئي اس سے باز پرس كرنے والا ہے_

إذاً لأذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

يہ جو الله تعالى نے فرماياہے كہ: كسى كو نہ پائوگے جو ہمارے خلاف اپنے حق ميں تيرى مدد كرے_ يہاں اس معنى كا احتمال ہے كہ كوئي ايسا كرنے والا سرے سے موجود ہى نہيں ہے_

۱۲_كفار كى طرف ميلان، انسان كے تنہا رہنے اور نصرت الہى سے محرومى كا موجب ہے_

تركن اليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت(ع) كا حامى ۶; آنحضرت (ص) كو ڈراوا ۱،۸ ;آنحضرت (ص) كى ثابت قدمى كے آثار ۶;آنحضرت (ص) كى سزا ميں شدت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى نصرت سے محروميت كے اسباب ۱۲;اللہ تعالى اور ذمہ دارى ۱۱;اللہ سے پوچھ گچھ ۱۱;اللہ تعالى سے مجادلہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۰;اللہ تعالى كے انذار ۱، ۸;اللہ تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۶;اللہ تعالى كى سزائوں كا عام ہونا ۲

انسان :انسانوں كا معاشرتى كردار ۴

توحيد:توحيد افعالى ۱۰

ديندارى :

۲۱۱

ديندارى ميں استقامت كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبر كى سزا زيادہ ہونا۳;دينى رہبروں كى خطا كى سزا ۳

سزا:سزا كے شديد ہونے كے اسباب ۴، ۵

عذاب:اہل عذاب كے مددگار نہ ہونا ۸، ۹;عذاب سے نجات ۹

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى اخروى سزا كا آغاز۷;گناہ گاروں كى موت ۷

موت:موت كے آثار ۷

ميلانات:ظالموں كى طرف ميلان كى اخروى سزا ۵;ظالموں كى طرف ميلان كى دنياوى سزا ۵;كفار كى طرف ميلان كے آثار ۱۲;

نظريہ كائنات :توحيدى ايڈيا لوج ۱۰

نافرماني:خدا سے نافرمانى كى سزا ۲

آیت ۷۶

( وَإِن كَادُواْ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الأَرْضِ لِيُخْرِجوكَ مِنْهَا وَإِذاً لاَّ يَلْبَثُونَ خِلافَكَ إِلاَّ قَلِيلاً )

اور يہ لوگ آپ كو زمين مكّہ سے دل برداشتہ كر رہے تھے كہ وہاں سے نكال ديں حالانكہ آپ كے بعد يہ بھى تھوڑے دنوں سے زيادہ نہ ٹھہرسكے (۷۶)

۱_آنحضرت (ص) كو مكہ سے جلا وطن كرنے كے مقدمات فراہم كرنے كے سلسلے ميں مشركين كى آپ (ص) كے خلاف سازش اور كوشش_وإن كادوا ليستفّزونك من الأرض ليخرجوك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ''كادوا'' اور'يستفزّوا'' ميں ضمير كا مرجع ما قبل آيات كے قرينہ كے مطابق مشركين مكہ اور ''الأرض'' پر'' ال'' عہداوراس سے مراد سرزمين مكہ ہو_

قابل ذكرہے كہ ''يستفّزون '' كى اصل ''فزّ'' ہے جو حركت دينے كے معنى ميں ہے_

۲_پيغمبر (ص) كا مكہ ميں رہنا، مشركين كے لئے قابل تحمل نہ تھا_وإن كادو ا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك

۳_مشركين كا پيغمبر (ص) كو ان كے اصولى اور وحى پر مبنى موقف سے ہٹانے كى كوشش كے دوران آپ كے خلاف دشمنى

۲۱۲

پر مبنى افعال انجام دينے پر اترآنا_وإن كادوا ليستفرونك وإن كادوا ليستفزونك من الأرض ليخرجوك

۴_الله تعالى كى مشركين كو پيغمبر (ص) كے مكہ سے نكالنے كى صورت ميں عنقريب آنے والى اور حتمى ہلاكت كى د ھمكى دينا _

وإذا لايلبثون خلفك إلّا قليلا

۵_پيغمبر (ص) كا بارگاہ الہى ميں با عظمت شخضيت اور عظيم مقام كے حامل ہونا_

وان كادوا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

احتمال ہے كہ پيغمبر كو مكہ سے نكالنے كا نتيجہ( يعنى مشركين كى ہلاكت) آپ (ص) كى شخصيت كى بناء پر ہے _ اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ پيغمبر (ص) كى شان ميں يہ گستاخى الله تعالى كے لئے قابل قبول نہ تھي_

۶_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كے درميان رہنا، ان پر الہى عذاب كے نازل ہونے سے مانع تھا_

وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

پيغمبر(ص) كو مكہ سے نكالنے كى صورت ميں الله تعالى كى مشركين كو ہلاكت كى دھمكى ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ آپ (ص) كا ان كے درميان موجود ہوناانكى ہلاكت سے مانع تھا_

۷_پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كى مشركين كى سازش ناكام اور بے نتيجہ ثابت ہوئي _وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليل ''وإن كادو ا ليستفرّونك'' (كہ نزديك تھا آپ كو نكاليں )كى تعبير سے يہ واضح ہورہا ہے كہ وہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كے اپنے مقصد ميں ناكام ہوگئے_

۸_الہى تعليمات كو پھيلنے سے روكنا اور پيغمبروں كے لئے تبليغ ميں مشكلات پيدا كرنا، ہلاكت اور نابودہونے كا موجب ہے_

ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك

احتمال ہے كہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كا كام اس لئے اہم وعظيم سمجھا گياچونكہ آنحضرت كو نكالنا در اصل فعاليت و تبليغ كو روكنا تھا تو اس عمل كے نتيجے ميں يقينا وہ ہلاك اور نابود ہوجاتے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۶;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سازش ۱، ۷;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سزا ۴; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۱، ۷; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۱;آنحضرت(ص) كے دشمن ۲، ۳; آنحضرت (ص) كے فضائل ۶;آنحضرت (ص) كے مراتب و درجات

۲۱۳

۵ ;آنحضرت مكہ ميں آنحضرت(ص) ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۷

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۴

انبياء :انبياء كو تبليغ سے روكنے كے آثار ۸

مشركين :مشركين كو انذار۴;مشركين كى دشمنى ۲، ۳;مشركين كى سازش ۱;مشركين كى سازش كا شكت كھانا ۷;مشركين كى ہلاكت ۴ ; مشركين كے عذاب كے موانع ۶

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۸

آیت ۷۷

( سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا وَلاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً )

يہ آپ سے پہلے بھيجے جانے والے رسولوں ميں ہمارا طريقہ كار رہا ہے اور آپ ہمارے طريقہ كار ميں كوئي تغير نہ پائيں گے (۷۷)

۱_الله تعالى كا ايسى امتوں كو ہلاكت كرنے كا طريقہ كا رہا ہے كہ جو رسولوں كو اپنى سرزمين سے نكالنے اور جلا وطن كرنے كا اقدام كرتى تھيں _ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۲_رسولوں كو جلا طن كرنا سخت دنياوى عذاب كا موجب ہے _

إذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۳_پيغمبر اسلام (ص) سے قبل تاريخ بشر ميں انبياء كا مسلسل بھيجا جانا_من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۴_پيغمبر (ص) كى مانند بہت سے الہى رسولوں كاسازش' بدعہدى اور وطن سے در بدر كرنے كى دھمكى كا سامنا كرنا پڑا ہے_

وإن كادوا ليستفزونك سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۵_الہى رسل كا الله تعالى كى بارگاہ ميں انتہائي بلند اور

۲۱۴

عظيم منزلت كا حامل ہونا _سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

يہ جو كہ الله تعالى فرما رہا ہے كہ وہ امتيں كہ جنہوں نے اپنے پيغمبروں كو اپنى سرزمين سے دربدر كيا ہلاكت ميں پڑگئي_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انبياء الله كى بارگاہ ميں بہت بلند وبالا مقام ركھتے تھے_

۶_الہى طور طريقہ ايسے قوانين ہيں كہ جن ميں كسى قسم كا خلل اور تبديلى نا ممكن ہے _ولا تجدلسنتنا تحويلا

۷_مشركين كى سازشوں اور كوششوں كے مدمقابل الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو تسلى دينا_وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً _ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

مشركين كى سازشوں كى نقشہ كشى كے بعدانبياء كے حق ميں تجاوز كرنے والوں كى يقينى ہلاكت كى الہى سنت كا ذكر ممكن ہے اس مذكور ہ نكتے كى خاطر ہو _

۸_تاريخى تبديلياں ،الہى سنتوں كا ان پر حكومت كى بنياد پر ہيں _

أذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۷;آنحضرت (ص) كو در بد ر كرنا ۴;آنحضرت كو دھمكى ديا جانا۴; آنحضرت(ص) كے خلاف سازش۴،۷; آنحضر ت (ص) كے دشمن ۴

الله تعالى :الله تعالى كى سنتوں كاحاكم ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتوں كا حتمى ہونا ۶;اللہ تعالى كى سنتيں ۱

انبياء:انبياء كو دربدر كرنا ۴;انبياء كو دربدركرنے كى دنياوى سزا ۲; انبياء كو دربدر كرنے كے آثار ۲;انبياء كو دہمكى ۴;انبياء كى تاريخ ۳، ۳;انبياء كى رسالت ۳;انبياء كے خلاف سازش ۴;انبياء كے دشمن ۴;انبياء كے فضايل۵

تاريخ:تاريخ كا قانون كے مطابق ہونا ۸

پہلى امتيں :پہلى امتوں كى ہلاكت ۱

سزا:سزا كے اسباب ۲

مشركين :مشركين كى سازش ۷

۲۱۵

آیت ۷۸

( أَقِمِ الصَّلاَةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَى غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوداً )

آپ زوال آفتاب سے رات كى تاريكى تك نماز قائم كريں اور نماز صبح بھى كہ نماز صبح كے لئے گواہى كا انتظا م كيا گيا ہے (۷۸)

۱_پيغمبركو سور ج كے زوال سے ليكر آدھى رات تك اور صبح كى سفيدى ميں نماز قائم كرنے كا فرمان الہي_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

''دلوك'' كا معنى سورج كا غروب كى طرف بڑھنا ہے ''غسق'' شديد تاريكى كے معنى ميں ہے (مفردات راغب)ان لغوى معانى كو ديكھتے ہوئے مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''لدلوك الشمس'' سے مراد سورج كا زوال اور ''غسق الليل'' سے مراد آدھى رات ہے_

۲_نماز، وہ ذمہ دارى ہے كہ جس كے لئے وقت اور ساعت معين اور مخصوص ہے_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

۳_واجب نمازوں ميں سے نماز ظہر سب سے پہلي واجب نماز ہے_أقم الصلوة لدلوك الشمس

يہ كہ پنجگانہ نمازوں كے اوقات بيان كرتے ہوئے سب سے پہلے سورج كے زوال سے بات شروع كى گئي ہے_ ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كو واضح كر رہى ہو كہ سب سے پہلى واجب نماز ،ظہر كى ہے_

۴_نماز عشاء كا آخرى وقت، آدھى رات ہے _إلى غسق اليل

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء اس بات پر ہے جيسا كے بعض مفسرين نے كہا ہے غسق اليل سے مرادآدھى رات ہو_

۵_قرآن كى قراء ت اور وحى كے پيغام كو تكرارى پڑھنا نماز كا سب سے عمدہ اور اہم ترين ركن ہے_

أقم الصلوة وقرء ان الفجر يهاں ''قراء ن الفجر'' سے مراد صبح كى نماز ہے_ لفظ صلاةكى جگہ ''قرآن''آيات الہى كى تلاوت'' لانا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۶_تمام نمازوں كى نسبت ،نماز صبح كى خصوصى اہميت اور مقام _أقم الصلوة قرء ان الفجر إنّ قرء ان الفجركان مشهود

۲۱۶

۷_پنجگانہ نمازوں كا وقت وسيع ہے _أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قراء ن الفجر

۸_نماز صبح كو اول وقت ادا كرنے كى فضيلت اور تقاضا (طلوع فجر)_وقر ء ان الفجر

يہ كہ نماز صبح كا وقت بھى وسيع ہے _ يعنى طلوع فجر سے طلوع آفتاب تك وسعت ہے_ ليكن نماز كو فجر كى طرف نسبت دينا اس كو اول وقت ميں ادا كرنے كى اہميت وفضيلت بيان كر رہا ہے_

۹_اول فجر ميں نماز صبح كى ادائيگى خصوصى گواہى اور نظارہ كا حامل مقام _إنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

جيسا كہ بعض روايات سے معلوم ہوتا ہے يہاں خصوصى گواہى سے مراد ''دن ورات كے فرشتوں كى گواہى ہے كہ يہ دونوں قسم كے فرشتے صبح كى نماز پڑہنے والوں كى گواہى ديتے ہيں ''_

۱۰_صبح كى نماز كا اہتمام، سب لوگوں كى نگاہوں كے سامنے اور جماعت كے ساتھ ضرورى ہونا _

أنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

احتمال ہے كہ صبح كى نماز كى يہ صفت ''مشہود'' ايك قسم كى تشويق ہو كہ اسے سب كے سامنے ادا كياجائے يہ بھى بيان لازم الذكر ہے كہ فعل ''كان'' آيت ميں تثبيت كے ليے ہے _

۱۱_عن زرارة قال: سا لت ا باعبدالله (ع) عن هذه الا ية:''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل'' قال: دلوك الشمس زوالها عند كبد السماء ''إلى غسق الليل'' إلى انتصاف الليل فرض الله فيما بينهما أربع صلوات الظهر والعصر والمغرب والعشائ ...و ''قرآن الفجر'' قال: ركعتإلفجر ...'' _(۱)

زرارة كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ص) سے اس آيت''أقم الصلاة لدلوك الشمس إلى '' غسق الليل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا :''دلوك الشمس'' يعنى سورج كا آسمان كے درميان مائل كرنا اور:''الى غسق الليل'' يعنى رات كے نصف تك كہ الله تعالى نے ان دونوں ''ظہر اور نصف شب'' كے درميان چار نمازوں كو واجب كيا ہے' ظہر' عصر ' مغرب اور عشاء اور ''قرآن الفجر'' كے بارے ميں (حضرت(ع) ) نے فرمايا :( وہ) دو ركعت نماز صبح ہے ۱۲_عن أميرالمؤمنين(ع) _ قال : دلالة الصلاة الشمس يقول الله جلّ وعزّ ''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقرآن الفجر

____________________

۱) تفسير عياشى ص ۳۰۸، ح ۱۳۷_تفسير برہان ج۲، ص ۴۳۷، ح۱۰_

۲۱۷

فلا تعرف مواقيت الصلاة بالشمس (۱)

اميرالمؤمنين (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا:نماز ( كے وقت) كى راہنمائي سورج سے ہے _ الله تعالى عزّوجلّ فرماتا ہے:''اقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقران الفجر '' پس نماز كے اوقات صرف سورج كے ذريعے پہچانے جاتے ہيں

۱۳_عن أبى عبدالله (ع) انه سئل عن قول الله عزوجلّ : وقرآن الفجرإن قرآن الفجر كان مشهوداً''قال: هو الركعتان قبل صلاة الفجر _(۲) امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً'' كے بارے ميں سوال ہوا تو حضرت (ع) نے جواب ميں فرمايا : وہ نماز صبح سے پہلے دو ركعت نماز نافلہ ہے_

۱۴_عن يزيد بن خليفة قال: قلت لأبى عبدالله (ع) إنك قلت: إنّ أول صلاة افترضها الله على نبيه (ص) الظهر و هو قول الله عزّوجلّ: ''أقم الصلاة لدلوك الشمس'' قال :صدق _(۳)

يزيد بن خليفہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا آپ (ع) نے فرمايا ہے كہ سب سے پہلى نماز جو الله تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) پر واجب قرار دى وہ نماز ظہر تھى يہ وہى الله كا كلام ہے كہ جس ميں وہ فرماتا ہے :''اقم الصلوة لدلوك الشمس'' ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : راوى نے سچ كہا ہے_

۱۵_عن اسحاق بن عمار قال: قلت لأبى عبدالله (ع) ا خبرنى بأفضل المواقيت فى صلاة الفجر؟ فقال: مع طلوع الفجر ان الله عزّوجلّ يقول : ''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً ''يعنى صلاة الفجر تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار فإذا صليّ العبد الصبح مع طلوع الفجر أثبتت له مرّتين أثبتها ملائكة الليل وملائكة النهار _(۴) اسحاق بن عمار كہتے ہيں كہ ميں امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا مجھے نماز صبح كے بافضيلت اوقات كے بارے ميں بتائيں ' حضرت (ع) نے فرمايا: ايسى نماز ہے كہ جسے طلوع فجر كے ساتھ ہونا چاہئے ' جس طرح كہ الله تعالى نے فرمايا : ''وقرء ان الفجر ان قرء ان الفجركان مشہوداً''_ يہاں مراد طلوع فجر كى نماز ہے كہ اس وقت دن اور رات كے دونوں فرشتے موجود ہوتے ہيں اور اس كے گواہ ہيں _ پس جب انسان نماز صبح كو طلوع فجر كے وقت بجالاتا ہے تو يہ نماز دو دفعہ تحرير ہوتى ہے _ ايك دفعہ رات كے فرشتوں كے ذريعے اور ايك دفعہ دن كے فرشتوں كے ذريعے_

____________________

۱) بحارالانوار ج ۶۵، ص ۳۹۰ ، ح ۳۹_۲) دعائم الاسلام ج ۱ ، ص۲۰۴،بحارالانوار ج ۸۴، ص۳۱۲، ح ۷_

۳) كافى ج ۳، ص ۲۷۵، ح ۱ _ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۰ ، ح۳۷۲_۴) كافى ج ۳، ص ۲۸۳، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۱، ح۳۷۳_

۲۱۸

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱;۲

احكام: ۱،۲، ۴، ۷، ۸، ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

روايت : ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سورج :سور ج كے فوائد ۱۲

صبح:نمازصبح كے نافلہ كى اہميت ۱۳

قران:قران كى تلاوت كى اہميت ۵

نماز :اول وقت، نماز كى فضيلت ۹;روزانہ كى نماز كى شرعى حيثيت۱، ۱۱;سب سے پہلى واجب نماز ۳، ۱۴ ;صبح كى نماز كى اہميت ۶، ۱۰ ;صبح كى نماز پر نظارت ۹;نماز كے احكام ۲،۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱;نماز صبح كا باجماعت ہونا ۱۰; نماز ميں قرآن مجيد كى تلاوت ۵;نماز صبح كا ظاہر كرنا ۱۰;نمازميں قرائت ۵;نماز صبح كے گواہ ۱۵; نماز ظہر كا وجوب ۳، ۱۴;نماز صبح كى فضيلت كا وقت ۸، ۱۵; نماز عشا ئكا وقت۴;يوميہ نمازوں كا وقت ۱، ۷، ۱۱، ۱۲

و اجبات :واجبات موقت ۲

آیت ۷۹

( وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَّحْمُوداً )

اور رات كے ايك حصہ ميں قرآن كے ساتھ بيدار رہيں يہ آپ كے لئے افاضہ خير ہے عنقريب آپ كا پروردگار اسى طرح آپ كو مقام محمود تك پہنچادے گا (۷۹)

۱_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو رات كے بعض حصہ ميں نافلہ شب كے قائم كرنے كے لئے بيدار رہنے كا حكم_

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۲_دوسرے واجبات كے علاوہ نماز شب كا پيغمبر (ص) پر واجب ہونا_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

''نافلہ'' كے لغوى معنى كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ اس سے مراد ''واجب سے زائد'' ہوناہے_ (مفردات راغب)نيز ''لك'' ميں لام اختصاص كا آنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے_

۲۱۹

۳_رات كو نيند سے بيدار ہونے كے ساتھ قرآن مجيد كى تلاوت،خاص اہميت كى حامل ہے_

وقرء ان الفجر كان مشهوداً _ ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۴_نماز شب ميں قرآن كى قرائت كى اہميت_وقرء ان الفجر ...ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قرآن'' سے مراد، نماز كا قرائت قرآن پر مشتمل ہونا ہے_

۵_امت كى رہبرى اور پيغمبرى كے عہدے، دوسروں كى نسبت زيادہ اور بھارى ذمہ دارياں _

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۶_انبياء اور الہى رہبروں كے لئے عبادت اور الله تعالى سے زيادہ رابطہ كى ضرورت_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۷_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو شب بيدارى اور تہجد كے نتيجہ ميں پسنديدہ اور باعظمت مقام پر پہنچنے كى بشارت_

فتهجّد ...عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمودا

۸_تہجّد اور شب بيدارى انسان كے عظےم اور پسنديدہ مقام تك پہنچنے كا سبب ہيں _

فتهجّد به نافلة لك عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۹_بلندوبالا مقامات معنوي( مقام محمود) كا حصول اگر چہ محنت و كوشش كے ہمراہ ہو ' الہى امداد اور توفيق كے ساتھ مشروط ہے_فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۰_رات كے تاريك اور پر سكون لمحات ،اللہ تعالى كے ساتھ رابطہ پيدا كرنے اورمعنوى مقامات ميں ترقى كے لئے مناسب ہيں _ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

اگر چہ عبادت ہر حال ميں مناسب ہے ليكن تمام اوقات ميں سے رات كا ذكر لفظ ''تہجد'' كے ساتھ كہ جس سے مراد خواب سے بيدار ہونا ہے _ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ ہو _

۱۱_مقام محمود تك پہنچنے كے لئے نماز تہجد كى افاديت اور شب بيداري، الله تعالى كے ارادہ كے ساتھ وابستہ ہے_

عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمود ا

۱۲_بلند وبالا معنوى مقامات كے حصول كى اميد اس وقت ممكن ہے كہ پہلے سے كردار اور مناسب عمل ركھا گيا ہو_

ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۳_نماز شب كے ذريعہ حاصل ہونے والا عظےم مقام سب كے نزديك قابل ستائش و احترام ہے_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945