تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254584 / ڈاؤنلوڈ: 3533
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) قال: لا تترك الأرض بغير امام يحلّ حلال الله ويحرّم حرامه وهو قول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' .._(۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : كہ زمين ايسے امام كے بغير كہ جو حلال خدا كو حلال اور حرام خدا كو حرام شمار كرتا ہو چھوڑى نہيں جائے گي_ يہ الله كا كلام ہے كہ فرماتا ہے''يوم ندعوا كل اناس بامامهم''

۲۰_عن أبى عبدالله (ع) إذاكان يوم القيامة يدعى كل إيمامه الذى مات فى عصره فإن ا ثبته أعطى كتابه بيمينه لقوله ''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم فمن أوتى كتابه بيمينه '' (۲) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا : جو جس امام كے زمانہ ميں مرجائے گا قيامت كے روز اسى امام كے ہمراہ بلاياجائے گا _ پس اگر وہ اس امام كى اطاعت ميں ثابت قدم ہو تو نامہ اعمال اس كے دائيں ہاتھ ميں دياجائے گا _ اسى لئے الله تعالى فرماتا ہے :يوم ندعوا كل اناس بامامهم فمن ا وتى كتابه بيمينه'' _

۲۱_عن عبدالا على قال:سمعت أبا عبدالله (ع) يقول: السامع المطيع لاحجة عليه وامام المسلمين تمت حجته وإحتجاجه يوم يلقى الله لقول الله ''يوم ندعوا كل أناس إيمامهم'' (۳) عبدالاعلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) سے سنا وہ فرما رہے تھے كہ : سننے والے اور اطاعت كرنے والے انسان كے ليے روز قيامت كوئي حجت نہيں چونكہ امام مسلمين نے اس كى دليل اور احتجاج كو مكمل كرديا ہے ' اس لئے كہ الله تعالى فرماتا ہے:''يوم ندعوا كل اناس إيمامهم'' _

۲۲_عن أبى جعفر (ع): ...ا ما المؤمن فيعطى كتابه بيمينه قال الله عزّوجلّ: من أوتى كتابه بيمينه فا ولئك يقرؤن كتابهم'' (۴)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ : مؤمن كے دائيں ہاتھ ميں اس كا نامہ اعمال ديا جائے گا' الله تعالى فرماتا ہے:''من أوتى كتابه بيمينه فأولئك يقرئون كتابهم ...'' اصحاب يمين:اصحاب يمين كا اچھا انجام ۱۲;اصحاب يمين كا اخروى حشر ۲۰;اصحاب يمين كا نامہ اعمال ۱۱;اصحاب يمين كى سعادت ۱۲;روز قيامت اصحاب يمين ۱۱

اطاعت :رہبر كى اطاعت ۶/امام على (ع) :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۱۹_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۴، ح ۳۴۳۲) تفسير عياشى ج ۴، ص ۳۰۲، ح ۱۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۳، ح ۳۴۰

۳) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۰۳، ح ۱۲۲_ تفسرى برہان ج۲، ص ۴۳۰، ح ۱۶۴) كافى ج ۲، ص ۳۲، ح ۱_ نورالثقلين ج۳ ، ص ۱۹۵، ح۳۴۸_

۲۰۱

امام على (ع) كى رہبرى ۱۷//امتيں :امتوں كى تقدير ميں مو ثر اسباب ۵

انجام:اچھے انجام كى علامات ۱۲;اچھے انجام كے اسباب ۷

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۳;انسانوں كى اخروى بازپرس ۱;انسان كى ذمہ دارى ۸;انسانوں كے اخروى بازپرس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۰

جزائ:جزا ميں عدالت ۱۴، ۱۵

حساب و كتاب:آمخرت كے حساب و كتاب ميں عدالت

ذكر:الله كى عدالت كے ذكر كے آثار ۱۵;حشر كے ذكر كى اہميت ۲;رہبروں كے حشر كا ذكر ۲; قيامت كے ذكر كى اہميت ۲

روايت: ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲

رہبر:رہبروں كا اخروى كردار ۴; رہبروں كا كردار ۷;رہبروں كى پيروى كى اہميت ۸;رہبروں كے انتخاب كى اہميت ۸;صالح رہبر وں كى اہميت۷

رہبري:رہبرى كا اخروى كردار ۱۶، ۱۷، ۲۰، ۲۱; رہبرى كا حجت تمام كرنا ۲۱;رہبرى كا كردار ۵، ۱۸ ، ۱۹;رہبرى كى اہميت ۵، ۶، ۱۹

سزا:سزا ميں عدالت ۱۵

سعادت:اخروى سعادت كى علامات ۱۲

سعادت مند لوگ :سعادت مند لوگوں كا نامہ اعمال ۱۳;سعادت مند لوگوں كى اخروى بازپرس ۱۴; سعادت مند لوگوں كى اخروى جزا ۱۴; قيامت كے روز سعادت مند لوگ ۱۳

عمل:پسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۱۵;عمل كا تحرير ہونا ۹;

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۲، ۳، ۹;قيامت ميں باز پرس ۱;قيامت ميں حشر ۳;قيامت ميں گروہ ہونے كا معيار ۴;قيامت ميں نظام جزا ۱۵

مؤمنين :مؤمنين كانامہ اعمال ۲۲

نامہ اعمال:نامہ اعمال كا دائيں ہاتھ ميں ہونا ۱۲;نامہ اعمال كا قيامت ميں ہونا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۲۲ ;نامہ اعمال كا مطالعہ ۱۳

۲۰۲

آیت ۷۲

( وَمَن كَانَ فِي هَـذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الآخِرَةِ أَعْمَى وَأَضَلُّ سَبِيلاً )

اور جو اسى دنيا ميں اندھا ہے وہ قيامت ميں بھى اندھا اور بھٹكا ہوا رہے گا (۷۲)

۱_اندھے دل لوگ دنيا اور آخرت ميں اندھے اور گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۲_انسان كى اخروى اور حقيقى شخصيت اس كى دنياوى شخصيت كا رد عمل ہے _ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى

۳_دنيا ميں گمراہ لوگ آخرت ميں اس سے بڑھ كر گمراہ ہونگے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيل

۴_انسانوں كى آخرت ميں نيك اور بد عاقبت ان كى دنياوى عقيدہ اور عمل كے تابع ہے_

ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وأضلّ سبيلا

۵_حق كے منكر ميدان آخرت ميں حيران اور سرگردان ہونگے_ومن كان فى هذه أعمي ...أضلّ سبيلا

۶_انسان كى معرفت كے حوالے سے وسائل اور امكانات كى قدروقيمت ان كے راہ حق ميں استعمال كرنے كى بناء پر ہے_ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى

يہ كہ الله تعالى نے ديكھنے والے انسان كو درست نظريہ نہ ہونے كى بناء پر ''أعمى '' كہا ہے_اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آنكھ بعنوان وسيلہ معرفت اس وقت قدروقيمت كى حامل ہوگى كہ جب راہ حق ميں استعمال ہو_

۷_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله عزّوجلّ : ''ومن كان فى هذه أعمى فهو فى الأخرة أعمى وأضل سبيلاً'' قال: من لم يدله خلق السماوات والأرض واختلاف الليل والنهار ودوران الفلك والشمس والقمر، والآيات العجيبات على ا ن وراء ذلك أمراً اعظم منه فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيلاً قال: فهو عمّا لم يعاين اعمى واضلّ _(۱) امام باقر (ع) الله تعالى كى اس كلام''ومن كان فى هذه اعمى فهو فى الأخرة ا عمى واضلّ سبيل'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ جسے آسمانوں اور زمين كى تخليق اور پے درپے روز وشب كا آنا اور فلك اور سورج اور چاند كى حركت اور عجيب علامات اس حقيقت كى طرف راہنمائي نہ كريں كہ اس تخليق كے ماوراء ايك بہت بڑى حقيقت ہے_

۲۰۳

ايسا شخص نابينا اور گمراہ ہے اور آخرت ميں تو اس سے بڑھ كر كون نابينا اور گمراہ ہوگا _ امام (ص) نے فرمايا : پس يہ شخص اس چيز كے حوالے سے كہ جس نے ديكھا ہے اور نہ اس پر تجربہ كيا ہے زيادہ نابينا اور گمراہ ہے_

۸_عن أبى محمد (ع) يا اسحاق انه من خرج من هذه الدنيا أعمى فهو فى الأخرة ا عمى وا ضل سبيلاً يا اسحاق ليس تعمى الابهار ولكن تعمى القلوب التى فى الصدور ...'' (۲) امام ہادى (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے اسحاق كو لكھا : اے اسحاق (اس سے مراد ) كہ دنيا سے جو نابينا جائے گا وہ آخرت ميں بھى نابينا اور زيادہ گمراہ ہوگا _ اے اسحاق نابينائي كا تعلق آنكھ سے نہيں ہے بلكہ يہ دل كا اندھا پن ہے كہ جو سينہ ميں جگہ بنائے ہوئے ہے_

انجام:اچھے انجام كے اسباب ۴;برے انجام كے اسباب ۴

اندھے دل:آخرت ميں اندھے دل ۱، ۷، ۸;دنيا ميں اندھے دل ۱، ۷ ،۸;اندھے دلوں كى اخروى گمراہى ۱

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۶

انسان:انسانوں كى اخروى شخصيت ۲;آخرت ميں انسان ۴;انسانوں كى دنياوى شخصيت كے آثار ۲;

حق:حق كى اہميت ۶;حق كے منكروں كى اخروى سرگردانى ۵

روايت : ۷ ، ۸

شناخت:شناخت كے وسائل كى اہميت ۶

عقيدہ:عقيدہ كے آثار ۴

عمل:عمل كے آثار ۴

گمراہ لوگ :آخرت ميں گمراہ لوگ ۳;دنيا ميں گمراہ لوگ ۳

گمراہي:گمراہى كے درجے ۳

____________________

۱) توحید صدوق ص ۴۵۵، ح ۶، باب ۶۷_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۹۶، ح ۳۵۲_

۲) تحف العقول ص ۴۸۴، بحارالانوار ج ۷۵، ص ۳۷۵، ح ۲_

۲۰۴

آیت ۷۳

( وَإِن كَادُواْ لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ وَإِذاً لاَّتَّخَذُوكَ خَلِيلاً )

اور يہ ظالم اس بات كے كوشاں تھے كہ آپ كو ہمارى وحى سے ہٹاكر دوسرى باتوں كے افترغا پر آمادہ كرديں اور اس طرح يہ آپ كو اپنا دوست بناليتے (۷۳)

۱_پيغمبر (ص) كو ان كى بعض رسالت كى ذمہ داريوں سے منحرف كرنے كے ليے مشركين كى مسلسل كوشش_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

''فتن'' يعنى سونے كو آگ ميں داخل كرناتاكہ اس سے خالص حاصل كياجائے اور اس سے آيت شريفہ ميں مراد مشكلات ميں ڈالنا اور رسالت سے روكنے كے لئے سختيوں ميں ڈالنا ہے_(مفردات راغب)

۲_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خطاميں ڈالنے كے ليے كو مشركين كى سازشوں اور وسوسوں سے بچنے كے لئے خبردار كرنا_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

۳_پيغمبر (ص) كو غير الہى روش اپنانے كے لئے مشركين كا پر فريب كوششيں كرنا _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''الذى أوحينا إليك'' سے مراد ايسى روش اور احكام ہيں كہ جن پر آپ(ص) عمل كرنے كے ذمہ دار تھے_

۴_كفار كى پيغمبر (ص) كو پيچھے ہٹانے اور اپنے اصولى موقف سے پتھر نے كى كوشش ناكام ہوئي اور اسے شكست كا سامنا كر نا پڑا _وإن كادواليفتنونك

يہ كہنا كہ ''نزديك تھا كہ وہ تجھے فتنہ ميں ڈالتے'' حكايت كررہاہے كہ وہ اس كام ميں كامياب نہيں ہوئے _

۵_الہى رہبر وں كو چايئےہ دشمنان دين كى ان كے دينى موقف كو كمزور كرنے كى سازشوں اورہتھكنڈوں كے مدمقابل ہوشيار رہيں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك

۶_پيغمبر (ص) كے لئے كسى حالت ميں جائز نہيں كہ وہ وحى كے علاوہ كسى بات كو الله سے منسوب كرےں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا غيره

۲۰۵

۷_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ دشمنوں كے فريب اور سازش كى بناء پر اس پر جھوٹ باندھنے سے پرہيز كريں _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى علينا

۸_پيغمبر (ص) كى وحى الہى كى بناء پر دقت سے حركت كرنے اور اس سے ہٹ كر ہر عمل سے پرہيز كى ذمہ دارى _

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۹_پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف(جوكہ ان پر وحى كے ذريعے بھيجا گيا ) سے پيچھے ہٹنا يا اسے چھوڑنا ايك قسم كا الله پر جھوٹ باندھنا ہے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

چونكہ پيغمبر (ص) كا موقف اور كردار آسمانى تعليمات كى بناء پر تھا_لہذا ان كى تمام تر رفتار و كردار كى نسبت خداوند عالم كى طرف دى جاتى ہے_ چنانچہ ان كا اس موقف الہى سے ہٹنا اور اس كے غير كو اپنانا بھى لوگوں كے لئے وحى كہلانا اور يہ ايك قسم كا الله تعالى پر جھوٹ باندہنا تھا_

۱۰_پيغمبر(ص) كا دشمنوں كے فريب اور سازشوں سے متا ثر ہونے كا امكان_

وإن كادوا ليفتنونك عن الذى ا وحينا إليك لتفترى عليناغيره

۱۱_كفار پيغمبر (ص) كے ان كے اصولى موقف (كہ جو وحى الہى كے ذريعے انہيں تعليم ديا گيا)سے ہٹنے كى صورت ميں ان كے ساتھ مخلصانہ دوستى كے لئے ٹوٹ پڑتے_و إن كادوا ليفتنونك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۲_كفار اور اسلام كے دشمن صرف مسلمانوں كے اپنے بعض اصولوں سے پيچھے ہٹنے كى صورت ميں ان سے صلح اور دوستى كرنے پر راضى تھے_وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۳_كبھى بھى مسلمانوں اور كفار كے در ميان اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے كامل طور پر صلح اور حقيقى دوستى قائم نہيں ہوسكتي_وإن كاد وا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۴_الہى اقرار (وہ تعليمات جو آپ پر وحى الہى كے ذريعے نازل ہوئيں ) ان كى حفاظت كسى بھى جگہ اور صورت ميں ہر چيز سے اہم اور ضرورى ہے _وإن كادوا ليفتنونك عن الذى أوحينا إليك وإذاً لاتخذوك خليلا

۱۵_كفار، دين ميں بدعت ڈالنے والوں كو اچھى طرح

۲۰۶

چاہتے ہيں _لتفترى علينا غيره وإذاً لا تخذوك خليلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا اصولوں پر ہونا ۴;آنحضرت(ص) كا ڈرانا ۲، ۷;آنحضرت(ص) كے متاثر ہونے كا امكان ۱۰ ;آنحضرت(ص) كى وحى كے پيروى كرنا۸; آنحضرت(ص) كى تكليف۶، ۸; آنحضرت (ص) كو متاثر كرنے كى كوشش ۱; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۲، ۳، ۴ ; آنحضرت (ص) كے سازش سے دوچار ہونے ميں پڑنے كے آثار۱۱;آنحضرت (ص) كا سازش سے دوچار ہونا۹

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۲، ۷

اقرار:اقراركى حفاظت كا اہم ہونا ۱۴

بدعت ايجاد كرنے والے:بدعت ايجاد كرنے والوں كے دوست ۱۵

تہمت لگانا:الله پر تہمت سے پرہيز ۶،۷;اللہ پر تہمت لگانا۹

دشمن :دشمن كى سازش ميں ہوشياري۵;دشمن كى سازش كے آثار ۷، ۱۰;

دينداري:ديندارى كى اہميت ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۵;دينى رہبروں كى ہوشيارى ۵

قرآن :قرآن كى پيشگوئي ۱۳

كفار:كفار اور بدعت ايجاد كرنے والے ۱۵ ; كفار اور مسلمان ۱۳;كفار كا سازش ميں شكست كھانا ۴;كفار كى دوستى سے موانع ۱۳;كفار كى دوستى كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۲;كفار كى پيغمبر (ص) سے دوستى ۱۱;كفار كے دوست ۱۵

مسلمان :مسلمانوں كے اصولوں پر چلنے كے آثار ۱۳;مسلمانوں كے سازش ميں پڑنے كے آثار۱۲

مشركين:مشركين اور محمد (ص) ۱ ، ۳;مشركين كى سازشوں سے اجتناب۲;مشركين كى سازشيں ۳;مشركين كى كوشش ۱;مشركين كى مكارى ۳

۲۰۷

آیت ۷۴

( وَلَوْلاَ أَن ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدتَّ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئاً قَلِيلاً )

اور اگر ہمارى توفيق خاص نے آپ كو ثابت قدم نہ ركھا ہوتا تو آپ (بشرى طور پر ) كچھ نہ كچھ ان كى طرف مائل ضرور ہوجاتے (۷۴)

۱_پيغمبر (ص) ، كفار كے خطاء ميں ڈالنے والے فريب اور ان كى طرف معمولى حد تك جھكاوسے الله تعالى كى جانب سے عطا شدہ ثابت قدمى كى بنا پر محفوظ تھے_ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲_پيغمبر (ص) اپنے دينى ' معاشرتي' موقف ميں الله تعالى كى عنايت كى بدولت معصوم تھے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۳_پيغمبر (ص) ، وحى كے راستے پر پائداررہنے كے ليے الہى امداد كے محتاج _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

۴_پيغمبر اكرم(ص) كو اپنى رسالت كى انجام دہى كے سلسلہ ميں چھوٹى سے چھوٹى لغرش سے محفوظ ركھنے پر خداوند عالم كا احسان ہے_ولولا أن ثبتناك لقدكدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۵_پيغمبر (ص) نے اپنى رسالت انجام دينے ميں كفار اور مشركين كے شديدترين فريبوں اور سازشوں كا سامنا كيا_

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم

چونكہيہ ممكن تھا كہ پيغمبر (ص) جيسى عظےم شخصيت بھى اپنے بعض موقف ميں نزديك تھا سازش كا شكار ہوجائيں اور يہ نكتہ ياد دلانا كہ كروانا اگر الله كى جانب سے مدد نہ آتى تو يہ حادثہ پيش آجا تااس مذكورہ حقيقت سے حكايت كررہا ہے_

۶_پيغمبر (ص) كا دشمنوں كى سازش اور فريب سے متا ثر ہونے كا امكان _

ولولإن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۷_دينى رہبر اپنے بعض اصولى موقف ميں كفاركے مد مقابل پيچھے ہٹنے كے خطرے ميں ہيں _

ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۸_دينى رہبر وں كو چايئےہ ہميشہ اپنے اصولى موقف پر ثابت قدم اور استوار ہيں اور كبھى بھى كفار اور دشمنوں كى سازش ميں نہ آئيں _ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

۲۰۸

۹_كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان اور اعتماد منع ہے_ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلا

يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے :اگر ہم تمھيں ثابت قدم نہ ركھتے تو نزديك تھا كہ تم معمولى حد تك ان كى طرف ميلان پيدا كرتے اور ان پر اعتماد كرتے _ اس سے معلوم ہوا كہ كفار كى طرف ميلان منع ہے

۱۰_قال الرضا (ع): ممّا نزل بايّاك أعنى واسمعى ياجارة خاطب الله عزّوجلّ بذلك نبيه وا رادبه اُمتّة قوله: ولولا ا ن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً (۱)

امام رضا (ع) نے فرمايا : وہ آيات جو ( عربى ضرب المثل)إيّاك أعنى واسمعى يا جارة كى روش پر نازل ہوئيں اور وہ اس معنى ميں ہيں كہ الله تعالى پيغمبر (ص) كو خطاب كر رہا ہے ليكن اس سے مقصود ان كى امت ہے ان ميں سے ايك يہ آيت ہے:''ولولا أن ثبتناك لقد كدت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...''

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت (ص) پر احسان ۴ ; آنحضرت كے متاثركا امكان ۶; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۵;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۵;آنحضرت (ص) كى عصمت ۱، ۴; آنحضرت كى عصمت كى بنياد ۲;آنحضرت (ص) كى معنوى ضروريات ۳;آنحضرت (ص) كى مشكلات ۵; آنحضرت (ص) كے ثابت قدم ہونے كے آثار۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۴//الله تعالى كالطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد۲

تبليغ :تبليغ ميں عصمت ۴

دشمن :دشمن كى سازش كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبروں كا اصول پر چلنا ۸;دينى رہبروں كى سازش ميں نہ پڑنا ۸;دينى رہبروں كى ثابت قدمى ۸;دينى رہبروں كى خطائيں ۷; دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۸;دينى رہبروں ميں كے متاثر ہونے امكان كا خطرہ ۷

روايت: ۱۰

ضرورتيں :الله تعالى كى امداد كى ضرورت ۳

____________________

۱) عيون الاخبار الرضا (ع) ، ج۱، ص ۲۰۲، ح۱ ، ب۱۵_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۹۷، ح۳۶۰_

۲۰۹

قرآن:قرآن كے مخاطبيں ۱۰

كفار:كفار كى سازشوں كے آثار ۷;كفار كى سازشيں ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۵

ميلانات:كفار كى طرف جھكاو۱۰;كفار كى طرف جھكاؤ كا ممنوع ہونا ۹; مشركين كى طرف جھكاؤ۱

آیت ۷۵

( إِذاً لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيراً )

اور پھر ہم زندگانى دنيا اور موت دونوں مرحلوں پر دہرا مزہ چكھاتے اور آپ ہمارے خلاف كوئي مددگار اور كمك كرنے والا بھى نہ پاتے (۷۵)

۱_الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو اپنے اصولى موقف ميں سے لغزش سے دوچار ہونے كى صورت ميں دوبرابر دنياوى اور دو برابر اُخروى عذابوں سے دوچار كرنے پر خبردار كرنا_إذاً لأذقناك ضعف الحياة وضعف الممات

۲_كوئي بھى انسان حتّى كہ پيغمبر (ص) بھى وحى كے محور سے منحرف ہونے كى صورت ميں الہى عذاب سے محفوظ نہيں ہے_إذاً لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

۳_الہى رہبروں كى وحى كے ذريعے طے شدہ موقف سے معمولى سا انحراف، دنيا وآخرت ميں دوہرى سزا كا موجب ہے_

تركن أليهم شياًء قليلاً_ إذاً لأذ قناك ضعف الحياة وضعف الممات

۴_لوگوں كے دينى اور معاشرتى مقام كا ان كے گناہ اور مدار وحى سے منحرف ہونے كا سزا كى شدت ميں مو ثر كردار ہے_

ولولا أن ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم ...إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

معلوم ہوتا ہےكہ پيغمبر (ص) كا اپنے اصولى موقف سے ہٹنے كى صورت ميں دوہرى سزا ان كے مقام كى بناء پر تھى _ پس جو بھى اس طرح كا مقام ركھتے ہوئے گناہ سے دوچار ہو اس كى سزا دوگنا ہوگي_

۵_دينى رہبروں كا كفار كى طرف تھوڑا سا ميلان ايك ناقابل بخشش گناہ اور دنيا وآخرت ميں دوگنا سزا كا موجب ہے_

لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۶_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كى طرف سے حمايت ، ان كے وحى كى راہ پر پائدار رہنے سے مشروط ہے_

ولولإان ثبتناك لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك صغف الحيوة وضعف الممات

۲۱۰

۷_موت كا لمحہ، مجرموں كى اُخروى سزا كانقطہ آغاز ہے_لا ذقناك ضعف الحيوة وضعف الممات

مندرجہ بالا مطلب آخرت يا قيامت كى جگہ ممات كى تعبير سے حاصل كيا گيا ہے يعنى دو برابر عذاب موت كے ا يام ميں ہوگا ' خواہ قيامت ميں يا اس سے پہلے_

۸_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو خبردار كرنا كہ الہى عذاب سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ پائوگے_لقد كدّت تركن إليهم شيئاً قليلاً ...ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۹_انسان ،حتى كہ پيغمبروں كو بھى عذاب الہى سے دوچار ہونے كى صورت ميں اپنى نجات كے لئے كوئي يارومددگار نہ ملے گا_ثم لاتجدلك علينا نصيرا

۱۰_الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كسى طاقت كا وجود ہى نہيں ہے_ثم لا تجدلك علينا نصيرا

۱۱_الله تعالى ،نہ كسى كے سامنے جواب دہ ہے اور نہ كوئي اس سے باز پرس كرنے والا ہے_

إذاً لأذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

يہ جو الله تعالى نے فرماياہے كہ: كسى كو نہ پائوگے جو ہمارے خلاف اپنے حق ميں تيرى مدد كرے_ يہاں اس معنى كا احتمال ہے كہ كوئي ايسا كرنے والا سرے سے موجود ہى نہيں ہے_

۱۲_كفار كى طرف ميلان، انسان كے تنہا رہنے اور نصرت الہى سے محرومى كا موجب ہے_

تركن اليهم شيئاً قليلاً_ إذاً لا ذقناك ثم لا تجدلك علينا نصيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور خطا ۱;آنحضرت(ع) كا حامى ۶; آنحضرت (ص) كو ڈراوا ۱،۸ ;آنحضرت (ص) كى ثابت قدمى كے آثار ۶;آنحضرت (ص) كى سزا ميں شدت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى نصرت سے محروميت كے اسباب ۱۲;اللہ تعالى اور ذمہ دارى ۱۱;اللہ سے پوچھ گچھ ۱۱;اللہ تعالى سے مجادلہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۰;اللہ تعالى كے انذار ۱، ۸;اللہ تعالى كى حمايتوں كا پيش خيمہ ۶;اللہ تعالى كى سزائوں كا عام ہونا ۲

انسان :انسانوں كا معاشرتى كردار ۴

توحيد:توحيد افعالى ۱۰

ديندارى :

۲۱۱

ديندارى ميں استقامت كے آثار ۶

دينى رہبر:دينى رہبر كى سزا زيادہ ہونا۳;دينى رہبروں كى خطا كى سزا ۳

سزا:سزا كے شديد ہونے كے اسباب ۴، ۵

عذاب:اہل عذاب كے مددگار نہ ہونا ۸، ۹;عذاب سے نجات ۹

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى اخروى سزا كا آغاز۷;گناہ گاروں كى موت ۷

موت:موت كے آثار ۷

ميلانات:ظالموں كى طرف ميلان كى اخروى سزا ۵;ظالموں كى طرف ميلان كى دنياوى سزا ۵;كفار كى طرف ميلان كے آثار ۱۲;

نظريہ كائنات :توحيدى ايڈيا لوج ۱۰

نافرماني:خدا سے نافرمانى كى سزا ۲

آیت ۷۶

( وَإِن كَادُواْ لَيَسْتَفِزُّونَكَ مِنَ الأَرْضِ لِيُخْرِجوكَ مِنْهَا وَإِذاً لاَّ يَلْبَثُونَ خِلافَكَ إِلاَّ قَلِيلاً )

اور يہ لوگ آپ كو زمين مكّہ سے دل برداشتہ كر رہے تھے كہ وہاں سے نكال ديں حالانكہ آپ كے بعد يہ بھى تھوڑے دنوں سے زيادہ نہ ٹھہرسكے (۷۶)

۱_آنحضرت (ص) كو مكہ سے جلا وطن كرنے كے مقدمات فراہم كرنے كے سلسلے ميں مشركين كى آپ (ص) كے خلاف سازش اور كوشش_وإن كادوا ليستفّزونك من الأرض ليخرجوك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ''كادوا'' اور'يستفزّوا'' ميں ضمير كا مرجع ما قبل آيات كے قرينہ كے مطابق مشركين مكہ اور ''الأرض'' پر'' ال'' عہداوراس سے مراد سرزمين مكہ ہو_

قابل ذكرہے كہ ''يستفّزون '' كى اصل ''فزّ'' ہے جو حركت دينے كے معنى ميں ہے_

۲_پيغمبر (ص) كا مكہ ميں رہنا، مشركين كے لئے قابل تحمل نہ تھا_وإن كادو ا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك

۳_مشركين كا پيغمبر (ص) كو ان كے اصولى اور وحى پر مبنى موقف سے ہٹانے كى كوشش كے دوران آپ كے خلاف دشمنى

۲۱۲

پر مبنى افعال انجام دينے پر اترآنا_وإن كادوا ليستفرونك وإن كادوا ليستفزونك من الأرض ليخرجوك

۴_الله تعالى كى مشركين كو پيغمبر (ص) كے مكہ سے نكالنے كى صورت ميں عنقريب آنے والى اور حتمى ہلاكت كى د ھمكى دينا _

وإذا لايلبثون خلفك إلّا قليلا

۵_پيغمبر (ص) كا بارگاہ الہى ميں با عظمت شخضيت اور عظيم مقام كے حامل ہونا_

وان كادوا ليستفرونك من الأرض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

احتمال ہے كہ پيغمبر كو مكہ سے نكالنے كا نتيجہ( يعنى مشركين كى ہلاكت) آپ (ص) كى شخصيت كى بناء پر ہے _ اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ پيغمبر (ص) كى شان ميں يہ گستاخى الله تعالى كے لئے قابل قبول نہ تھي_

۶_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كے درميان رہنا، ان پر الہى عذاب كے نازل ہونے سے مانع تھا_

وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلا

پيغمبر(ص) كو مكہ سے نكالنے كى صورت ميں الله تعالى كى مشركين كو ہلاكت كى دھمكى ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ آپ (ص) كا ان كے درميان موجود ہوناانكى ہلاكت سے مانع تھا_

۷_پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كى مشركين كى سازش ناكام اور بے نتيجہ ثابت ہوئي _وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليل ''وإن كادو ا ليستفرّونك'' (كہ نزديك تھا آپ كو نكاليں )كى تعبير سے يہ واضح ہورہا ہے كہ وہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كے اپنے مقصد ميں ناكام ہوگئے_

۸_الہى تعليمات كو پھيلنے سے روكنا اور پيغمبروں كے لئے تبليغ ميں مشكلات پيدا كرنا، ہلاكت اور نابودہونے كا موجب ہے_

ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك

احتمال ہے كہ پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كا كام اس لئے اہم وعظيم سمجھا گياچونكہ آنحضرت كو نكالنا در اصل فعاليت و تبليغ كو روكنا تھا تو اس عمل كے نتيجے ميں يقينا وہ ہلاك اور نابود ہوجاتے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۶;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سازش ۱، ۷;آنحضرت (ص) كو نكالنے كى سزا ۴; آنحضرت (ص) كى تاريخ ۱، ۷; آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ۱;آنحضرت(ص) كے دشمن ۲، ۳; آنحضرت (ص) كے فضائل ۶;آنحضرت (ص) كے مراتب و درجات

۲۱۳

۵ ;آنحضرت مكہ ميں آنحضرت(ص) ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۷

الله تعالى :الله تعالى كے انذار۴

انبياء :انبياء كو تبليغ سے روكنے كے آثار ۸

مشركين :مشركين كو انذار۴;مشركين كى دشمنى ۲، ۳;مشركين كى سازش ۱;مشركين كى سازش كا شكت كھانا ۷;مشركين كى ہلاكت ۴ ; مشركين كے عذاب كے موانع ۶

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب ۸

آیت ۷۷

( سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا وَلاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً )

يہ آپ سے پہلے بھيجے جانے والے رسولوں ميں ہمارا طريقہ كار رہا ہے اور آپ ہمارے طريقہ كار ميں كوئي تغير نہ پائيں گے (۷۷)

۱_الله تعالى كا ايسى امتوں كو ہلاكت كرنے كا طريقہ كا رہا ہے كہ جو رسولوں كو اپنى سرزمين سے نكالنے اور جلا وطن كرنے كا اقدام كرتى تھيں _ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۲_رسولوں كو جلا طن كرنا سخت دنياوى عذاب كا موجب ہے _

إذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا

۳_پيغمبر اسلام (ص) سے قبل تاريخ بشر ميں انبياء كا مسلسل بھيجا جانا_من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۴_پيغمبر (ص) كى مانند بہت سے الہى رسولوں كاسازش' بدعہدى اور وطن سے در بدر كرنے كى دھمكى كا سامنا كرنا پڑا ہے_

وإن كادوا ليستفزونك سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

۵_الہى رسل كا الله تعالى كى بارگاہ ميں انتہائي بلند اور

۲۱۴

عظيم منزلت كا حامل ہونا _سنة من قدأرسلنا قبلك من رسلنا

يہ جو كہ الله تعالى فرما رہا ہے كہ وہ امتيں كہ جنہوں نے اپنے پيغمبروں كو اپنى سرزمين سے دربدر كيا ہلاكت ميں پڑگئي_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انبياء الله كى بارگاہ ميں بہت بلند وبالا مقام ركھتے تھے_

۶_الہى طور طريقہ ايسے قوانين ہيں كہ جن ميں كسى قسم كا خلل اور تبديلى نا ممكن ہے _ولا تجدلسنتنا تحويلا

۷_مشركين كى سازشوں اور كوششوں كے مدمقابل الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو تسلى دينا_وإن كادوا ليستفرونك من ألارض ليخرجوك منها وإذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً _ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

مشركين كى سازشوں كى نقشہ كشى كے بعدانبياء كے حق ميں تجاوز كرنے والوں كى يقينى ہلاكت كى الہى سنت كا ذكر ممكن ہے اس مذكور ہ نكتے كى خاطر ہو _

۸_تاريخى تبديلياں ،الہى سنتوں كا ان پر حكومت كى بنياد پر ہيں _

أذاً لايلبثون خلفك إلّا قليلاً_ سنة من قد أرسلناقبلك من رسلنا ولا تجد لسنتنا تحويلا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۷;آنحضرت (ص) كو در بد ر كرنا ۴;آنحضرت كو دھمكى ديا جانا۴; آنحضرت(ص) كے خلاف سازش۴،۷; آنحضر ت (ص) كے دشمن ۴

الله تعالى :الله تعالى كى سنتوں كاحاكم ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتوں كا حتمى ہونا ۶;اللہ تعالى كى سنتيں ۱

انبياء:انبياء كو دربدر كرنا ۴;انبياء كو دربدركرنے كى دنياوى سزا ۲; انبياء كو دربدر كرنے كے آثار ۲;انبياء كو دہمكى ۴;انبياء كى تاريخ ۳، ۳;انبياء كى رسالت ۳;انبياء كے خلاف سازش ۴;انبياء كے دشمن ۴;انبياء كے فضايل۵

تاريخ:تاريخ كا قانون كے مطابق ہونا ۸

پہلى امتيں :پہلى امتوں كى ہلاكت ۱

سزا:سزا كے اسباب ۲

مشركين :مشركين كى سازش ۷

۲۱۵

آیت ۷۸

( أَقِمِ الصَّلاَةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَى غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوداً )

آپ زوال آفتاب سے رات كى تاريكى تك نماز قائم كريں اور نماز صبح بھى كہ نماز صبح كے لئے گواہى كا انتظا م كيا گيا ہے (۷۸)

۱_پيغمبركو سور ج كے زوال سے ليكر آدھى رات تك اور صبح كى سفيدى ميں نماز قائم كرنے كا فرمان الہي_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

''دلوك'' كا معنى سورج كا غروب كى طرف بڑھنا ہے ''غسق'' شديد تاريكى كے معنى ميں ہے (مفردات راغب)ان لغوى معانى كو ديكھتے ہوئے مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ ''لدلوك الشمس'' سے مراد سورج كا زوال اور ''غسق الليل'' سے مراد آدھى رات ہے_

۲_نماز، وہ ذمہ دارى ہے كہ جس كے لئے وقت اور ساعت معين اور مخصوص ہے_

أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قرء ان الفجر

۳_واجب نمازوں ميں سے نماز ظہر سب سے پہلي واجب نماز ہے_أقم الصلوة لدلوك الشمس

يہ كہ پنجگانہ نمازوں كے اوقات بيان كرتے ہوئے سب سے پہلے سورج كے زوال سے بات شروع كى گئي ہے_ ہوسكتا ہے كہ اس حقيقت كو واضح كر رہى ہو كہ سب سے پہلى واجب نماز ،ظہر كى ہے_

۴_نماز عشاء كا آخرى وقت، آدھى رات ہے _إلى غسق اليل

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء اس بات پر ہے جيسا كے بعض مفسرين نے كہا ہے غسق اليل سے مرادآدھى رات ہو_

۵_قرآن كى قراء ت اور وحى كے پيغام كو تكرارى پڑھنا نماز كا سب سے عمدہ اور اہم ترين ركن ہے_

أقم الصلوة وقرء ان الفجر يهاں ''قراء ن الفجر'' سے مراد صبح كى نماز ہے_ لفظ صلاةكى جگہ ''قرآن''آيات الہى كى تلاوت'' لانا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۶_تمام نمازوں كى نسبت ،نماز صبح كى خصوصى اہميت اور مقام _أقم الصلوة قرء ان الفجر إنّ قرء ان الفجركان مشهود

۲۱۶

۷_پنجگانہ نمازوں كا وقت وسيع ہے _أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل و قراء ن الفجر

۸_نماز صبح كو اول وقت ادا كرنے كى فضيلت اور تقاضا (طلوع فجر)_وقر ء ان الفجر

يہ كہ نماز صبح كا وقت بھى وسيع ہے _ يعنى طلوع فجر سے طلوع آفتاب تك وسعت ہے_ ليكن نماز كو فجر كى طرف نسبت دينا اس كو اول وقت ميں ادا كرنے كى اہميت وفضيلت بيان كر رہا ہے_

۹_اول فجر ميں نماز صبح كى ادائيگى خصوصى گواہى اور نظارہ كا حامل مقام _إنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

جيسا كہ بعض روايات سے معلوم ہوتا ہے يہاں خصوصى گواہى سے مراد ''دن ورات كے فرشتوں كى گواہى ہے كہ يہ دونوں قسم كے فرشتے صبح كى نماز پڑہنے والوں كى گواہى ديتے ہيں ''_

۱۰_صبح كى نماز كا اہتمام، سب لوگوں كى نگاہوں كے سامنے اور جماعت كے ساتھ ضرورى ہونا _

أنّ قرء آن الفجر كان مشهودا

احتمال ہے كہ صبح كى نماز كى يہ صفت ''مشہود'' ايك قسم كى تشويق ہو كہ اسے سب كے سامنے ادا كياجائے يہ بھى بيان لازم الذكر ہے كہ فعل ''كان'' آيت ميں تثبيت كے ليے ہے _

۱۱_عن زرارة قال: سا لت ا باعبدالله (ع) عن هذه الا ية:''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل'' قال: دلوك الشمس زوالها عند كبد السماء ''إلى غسق الليل'' إلى انتصاف الليل فرض الله فيما بينهما أربع صلوات الظهر والعصر والمغرب والعشائ ...و ''قرآن الفجر'' قال: ركعتإلفجر ...'' _(۱)

زرارة كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ص) سے اس آيت''أقم الصلاة لدلوك الشمس إلى '' غسق الليل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا :''دلوك الشمس'' يعنى سورج كا آسمان كے درميان مائل كرنا اور:''الى غسق الليل'' يعنى رات كے نصف تك كہ الله تعالى نے ان دونوں ''ظہر اور نصف شب'' كے درميان چار نمازوں كو واجب كيا ہے' ظہر' عصر ' مغرب اور عشاء اور ''قرآن الفجر'' كے بارے ميں (حضرت(ع) ) نے فرمايا :( وہ) دو ركعت نماز صبح ہے ۱۲_عن أميرالمؤمنين(ع) _ قال : دلالة الصلاة الشمس يقول الله جلّ وعزّ ''أقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقرآن الفجر

____________________

۱) تفسير عياشى ص ۳۰۸، ح ۱۳۷_تفسير برہان ج۲، ص ۴۳۷، ح۱۰_

۲۱۷

فلا تعرف مواقيت الصلاة بالشمس (۱)

اميرالمؤمنين (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا:نماز ( كے وقت) كى راہنمائي سورج سے ہے _ الله تعالى عزّوجلّ فرماتا ہے:''اقم الصلوة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقران الفجر '' پس نماز كے اوقات صرف سورج كے ذريعے پہچانے جاتے ہيں

۱۳_عن أبى عبدالله (ع) انه سئل عن قول الله عزوجلّ : وقرآن الفجرإن قرآن الفجر كان مشهوداً''قال: هو الركعتان قبل صلاة الفجر _(۲) امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً'' كے بارے ميں سوال ہوا تو حضرت (ع) نے جواب ميں فرمايا : وہ نماز صبح سے پہلے دو ركعت نماز نافلہ ہے_

۱۴_عن يزيد بن خليفة قال: قلت لأبى عبدالله (ع) إنك قلت: إنّ أول صلاة افترضها الله على نبيه (ص) الظهر و هو قول الله عزّوجلّ: ''أقم الصلاة لدلوك الشمس'' قال :صدق _(۳)

يزيد بن خليفہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا آپ (ع) نے فرمايا ہے كہ سب سے پہلى نماز جو الله تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) پر واجب قرار دى وہ نماز ظہر تھى يہ وہى الله كا كلام ہے كہ جس ميں وہ فرماتا ہے :''اقم الصلوة لدلوك الشمس'' ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : راوى نے سچ كہا ہے_

۱۵_عن اسحاق بن عمار قال: قلت لأبى عبدالله (ع) ا خبرنى بأفضل المواقيت فى صلاة الفجر؟ فقال: مع طلوع الفجر ان الله عزّوجلّ يقول : ''وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهوداً ''يعنى صلاة الفجر تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار فإذا صليّ العبد الصبح مع طلوع الفجر أثبتت له مرّتين أثبتها ملائكة الليل وملائكة النهار _(۴) اسحاق بن عمار كہتے ہيں كہ ميں امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا مجھے نماز صبح كے بافضيلت اوقات كے بارے ميں بتائيں ' حضرت (ع) نے فرمايا: ايسى نماز ہے كہ جسے طلوع فجر كے ساتھ ہونا چاہئے ' جس طرح كہ الله تعالى نے فرمايا : ''وقرء ان الفجر ان قرء ان الفجركان مشہوداً''_ يہاں مراد طلوع فجر كى نماز ہے كہ اس وقت دن اور رات كے دونوں فرشتے موجود ہوتے ہيں اور اس كے گواہ ہيں _ پس جب انسان نماز صبح كو طلوع فجر كے وقت بجالاتا ہے تو يہ نماز دو دفعہ تحرير ہوتى ہے _ ايك دفعہ رات كے فرشتوں كے ذريعے اور ايك دفعہ دن كے فرشتوں كے ذريعے_

____________________

۱) بحارالانوار ج ۶۵، ص ۳۹۰ ، ح ۳۹_۲) دعائم الاسلام ج ۱ ، ص۲۰۴،بحارالانوار ج ۸۴، ص۳۱۲، ح ۷_

۳) كافى ج ۳، ص ۲۷۵، ح ۱ _ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۰ ، ح۳۷۲_۴) كافى ج ۳، ص ۲۸۳، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۲۰۱، ح۳۷۳_

۲۱۸

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱;۲

احكام: ۱،۲، ۴، ۷، ۸، ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

روايت : ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

سورج :سور ج كے فوائد ۱۲

صبح:نمازصبح كے نافلہ كى اہميت ۱۳

قران:قران كى تلاوت كى اہميت ۵

نماز :اول وقت، نماز كى فضيلت ۹;روزانہ كى نماز كى شرعى حيثيت۱، ۱۱;سب سے پہلى واجب نماز ۳، ۱۴ ;صبح كى نماز كى اہميت ۶، ۱۰ ;صبح كى نماز پر نظارت ۹;نماز كے احكام ۲،۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱;نماز صبح كا باجماعت ہونا ۱۰; نماز ميں قرآن مجيد كى تلاوت ۵;نماز صبح كا ظاہر كرنا ۱۰;نمازميں قرائت ۵;نماز صبح كے گواہ ۱۵; نماز ظہر كا وجوب ۳، ۱۴;نماز صبح كى فضيلت كا وقت ۸، ۱۵; نماز عشا ئكا وقت۴;يوميہ نمازوں كا وقت ۱، ۷، ۱۱، ۱۲

و اجبات :واجبات موقت ۲

آیت ۷۹

( وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَاماً مَّحْمُوداً )

اور رات كے ايك حصہ ميں قرآن كے ساتھ بيدار رہيں يہ آپ كے لئے افاضہ خير ہے عنقريب آپ كا پروردگار اسى طرح آپ كو مقام محمود تك پہنچادے گا (۷۹)

۱_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو رات كے بعض حصہ ميں نافلہ شب كے قائم كرنے كے لئے بيدار رہنے كا حكم_

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۲_دوسرے واجبات كے علاوہ نماز شب كا پيغمبر (ص) پر واجب ہونا_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

''نافلہ'' كے لغوى معنى كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ اس سے مراد ''واجب سے زائد'' ہوناہے_ (مفردات راغب)نيز ''لك'' ميں لام اختصاص كا آنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے_

۲۱۹

۳_رات كو نيند سے بيدار ہونے كے ساتھ قرآن مجيد كى تلاوت،خاص اہميت كى حامل ہے_

وقرء ان الفجر كان مشهوداً _ ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۴_نماز شب ميں قرآن كى قرائت كى اہميت_وقرء ان الفجر ...ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قرآن'' سے مراد، نماز كا قرائت قرآن پر مشتمل ہونا ہے_

۵_امت كى رہبرى اور پيغمبرى كے عہدے، دوسروں كى نسبت زيادہ اور بھارى ذمہ دارياں _

ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۶_انبياء اور الہى رہبروں كے لئے عبادت اور الله تعالى سے زيادہ رابطہ كى ضرورت_ومن الليل فتهجّد به نافلة لك

۷_الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو شب بيدارى اور تہجد كے نتيجہ ميں پسنديدہ اور باعظمت مقام پر پہنچنے كى بشارت_

فتهجّد ...عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمودا

۸_تہجّد اور شب بيدارى انسان كے عظےم اور پسنديدہ مقام تك پہنچنے كا سبب ہيں _

فتهجّد به نافلة لك عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۹_بلندوبالا مقامات معنوي( مقام محمود) كا حصول اگر چہ محنت و كوشش كے ہمراہ ہو ' الہى امداد اور توفيق كے ساتھ مشروط ہے_فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۰_رات كے تاريك اور پر سكون لمحات ،اللہ تعالى كے ساتھ رابطہ پيدا كرنے اورمعنوى مقامات ميں ترقى كے لئے مناسب ہيں _ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

اگر چہ عبادت ہر حال ميں مناسب ہے ليكن تمام اوقات ميں سے رات كا ذكر لفظ ''تہجد'' كے ساتھ كہ جس سے مراد خواب سے بيدار ہونا ہے _ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ ہو _

۱۱_مقام محمود تك پہنچنے كے لئے نماز تہجد كى افاديت اور شب بيداري، الله تعالى كے ارادہ كے ساتھ وابستہ ہے_

عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمود ا

۱۲_بلند وبالا معنوى مقامات كے حصول كى اميد اس وقت ممكن ہے كہ پہلے سے كردار اور مناسب عمل ركھا گيا ہو_

ومن الليل فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۳_نماز شب كے ذريعہ حاصل ہونے والا عظےم مقام سب كے نزديك قابل ستائش و احترام ہے_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

زليخا:زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴،۱۱; زليخا كے تقاضے ۱۱

عزيز مصر:عزيز مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶; عزير مصر كے كارندوں كا ارادہ۲

قديمى مصر:قديمى مصر كا سياسى نظام ۸;قديمى مصر كا عدالتى نظام ۸; قديمى مصر كا نظام حكومت ۸;قديمى مصر كى استبدادى حكومت ۸; قديمى مصر كى حكومت ميں بحران كے اسباب ۱;قديمى مصر كے حكام اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶،۷

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲، ۴، ۶، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱ ،۱۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كو تہمت لگانا ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنا ۴،۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كى درخواست ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندانى كرنے كا فلسفہ ۲،۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى ۶،۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى كى علامات ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت كے دلائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے خلاف فيصلہ ۹،۱۰; زندان ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كى عمر ۱۲

آیت ۳۶

( وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانَ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْراً وَقَالَ الآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزاً تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ )

اور قيد خانہ ميں ان كے ساتھ دو جوان اور داخل ہوئے ايك نے كہا كہ ميں نے خواب ميں اپنے كو شراب نچوڑتے ديكھا ہے اور دوسرے نے كہا كہ ميں نے ديكھاہے كہ ميں اپنے سرپڑروئياں لادے ہوں اور پرندے اس ميں سے كھارہے ہيں _ذرا اس كى تاويل تو بتائو كہ ہمارى نظر ميں تم نيك كردار معلوم ہوتى ہو(۳۶)

۱_ مصر كے لوگوں نے اپنے ارادے كو عملى جامہ پہنايا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈال ديا _

بدالهم يسجننه حتى حين و دخل معه السجن فتيان

۲_ جس وقت حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالاگيا اس وقت دربار مصر كے دو خادموں كو بھى زندان ميں ڈال ديا گيا_

و دخل معه السجن فتيان

''فتي'' (فتيان) كا مفرد ہے جس كا معنى غلام ہے نيز يہ جوان كے معنى ميں بھى استعمال ہوتاہے_

۴۶۱

۳_زندان ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ كيے گئے قيديوں ميں سے ہر ايك نے خواب ديكھا جسے انہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے سامنے بيان كيا _قال احدهما انى أرى نى أعصر خمرا

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد كيے گئے دو قيديوں ميں سے ايك نے يہ خواب ديكھا كہ وہ شراب بنانے كے ليے انگور نچوڑ رہاہے_قال احدهما إنى أرى نى أعصر خمرا

''عصر'' (أعصر) كا مصدر ہے جس كا معنى (پھلوں يا گيلے لباس كو ) نچوڑناہے او رخمر اس مست كرنے والى شراب كو كہا جاتاہے جسے انگور سے حاصل كيا گيا ہو اور آيت ميں ''خمر'' سے مراد ''اعصر'' كے قرينہ كى وجہ سے انگور ہے _ انگور كو شراب سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ اس زندانى نے شراب بنانے كے ليے انگور كو نچوڑا تھا_

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ موجود دوسرے قيدى نے يہ خواب ديكھا كہ اس نے اپنے سرپر روٹى ركھى ہوئي ہے جس سے پرندے كھارہے ہيں _و قال الآخر أنى أرى نى أحمل فوق را سى خبزاً تا مل الطير منه

''طير'' طائر كى جمع ہے جس كا معنى پرندے ہے_

۶_حضرت يوسف(ع) كے ساتھ قيد دونوں قيديوں نے اپنے اپنے خوابوں كو كئي بار ديكھا تھا_

انى ارينى أعصر اَنى أرى انى أحمل

فعل ماضى ''رايت'' كى جگہ فعل مضارع ''أري'' كا استعمال ، خواب كے مسلسل آنے پر دلالت كررہاہے يعنى ميں نے چند راتوں كو مسلسل يہ خواب ديكھاہے يعنى اگر ميں دوبارہ بھى سوجاؤں تو يقينا يہى خواب ديكھوں گا_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد ہونے والے قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ ان كے خواب كى تعبير بتائيں اور اس كى تاويل بيان كريں _نبنا بتا ويله

۸_خواب كى تعبير ہوتى ہے اور اس بات كا امكان بھى موجود ہے كہ وہ كسى واقع كو بيان كررہى ہو_نبئنا بتا ويله

۹_ قديم زمانے سے ہى انسان، خواب كو واقعات پر اطلاع كا دريچہ جانتے تھے_نبئنا بتاويله

۱۰_ قديمى مصر كے بادشاہوں ميں شراب خوري، معمول كى بات تھي_

انّى أرينى أعصر خمر

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام ، نيك افراد كے زمرے ميں شمار كيے جاتے تھے_انا نريك من المحسنين

۴۶۲

۱۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ زندان ميں قيد قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت كو درك كرليا اور حضرت يوسف(ع) كے نيك بندوں ميں سے ہونے پر مطمئن تھے_انا نرى ك من المحسنين

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام كى وجاہت اور ان كا عمل ان كى بلند مرتبہ شخصيت اور ان كے نيك افراد ميں سے ہونے كو بيان كررہا تھا_إنا نريك من المحسنين

آيت شريفہ ميں موجود كلمہ ''نري'' ہميں يقين ہے كے معنى ميں ہے اور اس مطلب كو كلمہ ''نري'' كے ساتھ بيان كرنا گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان دونوں قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے كردار اور سيرت كو ديكھنے كے بعد ان كى بلند مرتبہ شخصيت پر يقين كرليا تھا_

۱۴_دونوں قيديوں كا خواب كى تعبير كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنا، اس بات كى دليل ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام محسنين ميں سے تھے_نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين''انا نراك'' كا جملہ''نبئنا بتا ويله'' كے ليے علت ہے_

۱۵_ خواب كى تعبير بيان كرنے كے ليے محسنين ،صاف و شفاف ضمير اور مكمل شائستگى كے حامل ہوتے ہيں _

نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين

۱۶_خواب كى تعبير بتانا، ايك نيك كام اور خواب ديكھنے والوں پر احسان بھى ہے_نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين

۱۷_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال الآخر إنى ا رانى أحمل فوق را سى خبزاً'' قال : أحمل فوق را سى جفنة فيها خبز (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول ''انّى ارانى احمل '' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: يعنى ميں اپنے سرپر ايك بہت بڑا سا پيالہ ركھے ہوئے ہوں جس ميں روٹياں ہيں ...''

۱۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قول الله عزوجل''انا نراك عن المحسنين'' قال كان يوسع المجلس و يستقرض للمحتاج و يعين الضعيف'' (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول'' انا

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص ۱۷۷ ح ۲۵;نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵، ح ۶۶_

۲) كافى ج۲ ص ۴۳۷ ح ۳;نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵ح ۶۸_

۴۶۳

نراك من المحسنين '' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: حضرت يوسفعليه‌السلام محفل ميں بيٹھنے كے ليے دوسروں كے ليے جگہ چھوڑديتے تھے اور ضرورت مندوں كى حاجت روائي كى خاطر قرض الحسنہ ليتے اور ناداروں كى ضرورتوں كو پورا كرتے تھے_

احسان:احسان كے موارد ۱۶

احسان كرنے والے:احسان كرنے والوں كى خصوصيات ۱۵;احسان كرنے والوں كے فضائل ۱۵; احسان كرنے والے اور خواب كى تعبير ۱۵

خواب:آب انگور كا خواب ۴; پرندوں كے كھانے كا خواب ۵;تاريخ ميں خواب ۹;خواب كى تعبير ۸ ; خواب كى تعبير كى اہميت ۱۶;خواب كى حقيقت ۸ ، ۹ ; روٹى كو اٹھانے كا خواب ۵

روايت: ۱۷،۱۸

شراب:شراب كے پينے كى تاريخ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۱۶

قديمى مصر:قديمى مصر كے حكام اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱; قديمى مصر كے حكام كى شراب نوشي۱۰

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام احسان كرنے والوں ميں سے ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴،۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ۱،۲ ،۳ ،۴ ، ۵ ، ۶،۷،۱۲، ۱۴، ۱۷،۱۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد كرنا۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت كى علامات ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى عظمت ۱۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كى وجاہت ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيديوں كا اطمينان ۱۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد قيديوں كى فكر ۱۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہى قيدى ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہى قيدى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴،۱۲ ،۱۴ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كے تقاضے ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كے خواب كى تعبير۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كاخواب ۳،۴،۵،۶;خواب كى تعبير كا علم ۷،۱۴

۴۶۴

آیت ۳۷

( قَالَ لاَ يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلاَّ نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيكُمَا ذَلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لاَّ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَهُم بِالآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ )

يوسف نے كہاكہ جو كھانا تم كو ديا جاتاہے وہ نے آنے پائے گا اور ميں تمھيں تعبير بتادوں گا_يہ تعبير مجھے ميرے پروردگار نے بتائي ہے اور ميں نے اس قوم كھ راستے كو چھوڑدياہے جس كا ايمان اللہ پر نہيں ہے اور وہ روز آخرت كا بھى انكار كرنے والى ہے (۳۷)

۱_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے ہمراہ قيديوں كے تقاضے كو قبول كرليا اور انہيں اطمينان دلاديا كہ قبل اس كے كہ ان كى غذا آئے وہ انہيں خواب كى تعبير بتاديں گے_نبئنا بتاويله قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلاّ نبا تكما بتا ويه

بالا مطب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے جب ''تا ويلہ'' ميں موجود ضمير كا مرجع حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيد دونوں قيدى ہوں چنانچہ اس مبنى كى بناء جملہ '' قال لا ياتيكما ...'' كا معنى اس طرح ہوگا كہ جو غذا تمہيں دى جاتى ہے وہ ابھى تمھيں نہيں دى جائے گى اور ميں اس سے پہلے تمہارے خواب كى تعبير بيان كردوں گا_

۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كا حضرت كو قبول كرنا، اسى فرصت كو حضرت يوسفعليه‌السلام نے غنيمت سمجھتے ہوئے انہيں ہدايت الہى شروع كردي_انانرىك من المحسنين ...ذيكما مما علمى ابى إنى تركت ملّة قول لا يؤمنون بالله

۳_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے علم كو الہى علم كى طرف اشارہ كرتے ہوئے اپنے ہمراہ قيديوں كو خداوند عالم كى پہچان پر ابھارا_ذلكما مما علمنى ربي

حضرت يوسف(ع) نے اس حقيقت كى طرف ( كہ يہ علم خداوند عالم نے مجھے عطا كيا ہے) اشارہ اس

۴۶۵

ليے كيا كہ ان كے ہمراہ قيدى بھى خداوند عالم اور اس كى ربوبيت كى طرف توجہ كريں اور دونوں قيديوں كو ''كما'' كے ذريعے مخاطب قرار دينا اس مطلب كى تائيد كرتاہے_

۴_حضرت يوسف(ع) كے پاس علم غيب تھا_قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله

''بتاويلہ'' ميں موجود ضمير كا ايك احتمال يہ ہے كہ وہ ''طعام'' كى طرف لوٹ رہى ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد دونوں قيديوں ميں سے ايك كا ديكھا ہوا خواب ہو_ پہلے احتمال كى صورت ميں جملہ '' قال لا ياتيكما'' اس بات سے حكايت كررہاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام علم غيب سے مطلع تھے_

۵_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے علم غيب سے مطلع ہونے كو اپنے ہمراہ قيديوں پر واضح كريا_ذلكما مما علمنى ربّي

۶_ غذا كى قسم اور اس كى خصوصيات كو بيان كرنا ، حضرت يوسفعليه‌السلام كى اپنے ہمراہ قيديوں كے ليے يہ دليل تھى كہ وہ علم غيب سے مطلع ہيں _قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله ذلكما مما علمنى ربّي

۷_ قبل اس كے كہ غذا آتى حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس كى نوعيت اور خصوصيات كو اپنے ہمراہ قيديوں كے سامنے بيان كرديا_قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله قبل إن يا تيكم

اس بناء پر كے '' بتاويلہ'' ميں موجود ضمير ''طعام' ' كى طرف لوٹ رہى ہو توجملہ''لا ياتيكما ...'' كا معنى يوں بنے گا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے يوں فرمايا كہ قبل اس كے كہ غذا تمہارے پاس آئے ميں اس غذا كے بارے ميں سارى معلومات تمہيں دے دوں گا اور يہاں طعام كى تاويل سے مراد يہ ہے كہ غذا كى تمام خصوصيات اور نوعيت بيان كردوں گا_

۸_حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے ساتھ قيد دوسرے قيديوں كے ليے جو غذا لائي جاتى تھى اس كا كوئي ٹائم ٹيبل نہ تھا_

لا ياتيكما ترزقانه

اگرغذا كا كوئي ٹائم ٹيبل مشخص ہوتا تو غذا كى پيشگوئي كرنا، كوئي مشكل بات نہ تھى اور جو شخص اس كى خصوصيات كى خبر ديتا يہ اس كے ليے كوئي خصوصيت كى بات نہ تھي_

۹_خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو علم غيب سے نوازا_ذلكما مما علّمنى ربّي

۱۰_حضرت يوسفعليه‌السلام كى علم غيب پر دسترس اور انكى خوابوں كى تعبير بتانے كى صلاحيت خداوند عالم كى طرف سے عطا كردہ علم كا ايك حصہ تھا_

۴۶۶

ذلكما مما علمنى ربي

''ممّا'' ميں موجود ''من'' ممكن ہے تبعيض اور بعض كو بيان كررہاہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ نوع وجنس كے ليے ہو مندرجہ بالا معنى پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۱_ علم غيب سے مطلع ہونا اور خوابوں كى تعبير كا علم ايك باعظمت اور باارزش علم ہے_ذلكما مما علمنى ربّي

''ذلك'' اور ''ذالكما'' دور كے اشارے كے ليے آتے ہيں ان كو اگر نزديك كے مشاراليہ ميں استعمال كيا جائے تو اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتے ہيں كہ مشار اليہ متكلم كے نزديك ايك باعظمت و باارزش مرتبے والا ہے_

۱۲_انبياء كرام كا خصوصى علم سے آگاہ ہونا ان پر خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ذلكما ممّا علمنّى ربي

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام نے زندان مصر ميں مصريوں (جو كے خداوند عالم اور قيامت كا انكار كرتے تھے)كى شريعت اور آئين كى پيروى نہ كرنے كو واضح طور پر بيان كرديا_انى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالآخرة هم كفرون

۱۴_حضرت يوسفعليه‌السلام كو مصريوں كے آئين كى پاسدارى نہ كرنے اور خداوند عالم اور آخرت پر ايمان لانے كى وجہ سے علم غيب اور خوابوں كى تعبير سے نوازا گيا_ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون

''علمنّى ربّي'' كى علت جملہ ''انى تركت ...'' ہے يعنى كيونكہ ميں نے كافروں كے آئين كو قبول نہيں كيا اور ان كے سامنے سر تسليم خم نہيں كيا اس ليے خداوند عالم نے مجھے ايسے علم سے نوازا ہے_

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے خصوصى علم كو خدا اور آخرت پر ايمان كے مرہون منت قرار ديا گويا اس كے ذريعے وہ اپنے ہمراہ قيديوں كو آئين الہى كى طرف دعوت دے رہے تھے_مما علّمنى ربّى إنى تركت ملّة قوم هم كفرون

۱۶_دينى مبلغين كے ليے ضرورى ہے كہ جب بھى انہيں كوئي فرصت اور مناسب وقت ملے وہ تبليغ دين كے ليے آمادہ ہوں _ذلكما ممّا علمنى ربى إنى تركت و هم بالاخرة هم كفرون

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصرى لوگ ، خداوند عالم اور آخرت پر ايمان نہ ركھتے تھے_

انى تركت ملة قوم لا يومنون بالله و هم بالاخره هم كفرون

۴۶۷

۱۸_ شريعت و آئين الہى كو قبول نہ كرنا، خداوند عالم كے كفر كے مترادف ہے_

حاشا الله ...إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالاخرة هم كفرون

آيت ۳۸ اور ۳۹ نيزآيت ۳۱ اور ۵۱ ميں ''حاشا للہ'' جيسے الفاظ اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصري،خداوند عالم كے وجود كو مانتے تھے ليكن حضرت يوسفعليه‌السلام نے انہيں خداوند كے كافر كے طور پر بيان كيا ہے (لا يومنون بالله ) يہ تعبير ''تركت ملّة قوم ...'' كے قرينہ كى بدولت شايد اس وجہ سے سے كہ ان كى شريعت اور آئين ،الہى نہيں تھا_

۱۹_ خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كے انكار كے مساوى ہے_انّى تركت ملّة لا يؤمنون بالله

بعد والى آيت كو مدنظر ركھے ہوئے كہ جس ميں شرك كے مسئلہ كو بيان كيا گيا ہے يہ كہا جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنے زمانے كے مصريوں كو خدا كا منكر سمجھتے تھے اس ليے كہ وہ خدا كا شريك قرار ديتے تھے_

۲۰_ مشركين ، خداوند عالم كے منكر اور قيامت كا انكار كرنے والے، انسان كے ليے قوانين بنانے كى صلاحيت سے محروم ہيں _انى تركت ملة قوم لا يومنون بالله و هم بالآخرة هم كفرون

۲۱_شرك و كفر كے ماحول ميں ايمان اور اس كى پابندى كى بہت ہى ارزش اور قيمت ہے_

ذلكما ممّا علّمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالا خرة هم كفرون

۲۲_ خداوند عالم اور آخرت پر ايمان نيز معاشرہ ميں موجود كفر سے روگردانى انسان ميں خصوصى علم اور بصيرت پيدا ہونے كے ليے زمينہ ہيں _ذلكما ممّا علّمنى ربى أنى تركت ملّة قوم هم كفرون

۲۳_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام '' قال: لما ا مر الملك بحبس يوسف فى السجن الهمه الله علم تاويل الرؤيا ...؟

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب عزيز مصر نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا حكم صادر كيا تو اس وقت خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو خواب كى تعبير كے علم سے نوازا_

آخرت:آخرت كو جھٹلانے والے۱۷;آخرت كو جھٹلانے والوں كا صلاحيت سے عارى ہونا ۲۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كو جھٹلانا ۱۹;اللہ تعالى كى تعليمات ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲; اللہ تعالى كے عطايا ۱۰

۴۶۸

انبياء:انبياء كے علوم ۱۲; انبياء كے فضائل ۱۲

ايمان:آخرت پر ايمان ۱۴، ۱۵،۲۲; ايمان كى قيمت ۲۱; ايمان كے آثار ۱۴ ،۱۵ ، ۲۲ ; كفر كے گھر ميں ايمان ۲۱

بصيرت :بصيرت كا زمينہ ۲۲;

تبرّي:آخرت كا انكار كرنے والوں سے روگردانى ۱۲; قديمى مصريوں كے دين سے روگردانى ۱۳،۱۴; كفار سے روگردانى ۱۳

تبليغ:روش تبليغ ۱۶

خواب:خواب كى تعبير كا علم۱۱

دين:دين كو جھٹلانے كے آثار ۱۸; دين كى تبليغ كى اہميت ۱۶

روايت: ۲۳

شرك:شرك كے آثار ۱۹

علم:علم كا زمينہ ۲۲

علم غيب :علم غيب كا سرچشمہ ۹; علم غيب كى اہميت ۱۱

قانون بنانے والا:قانون بنانے والے كى شرائط ۲۰

قديمى مصري:قديمى مصرى اور آخرت ۱۷; قديمى مصريوں كا عقيدہ ۱۷; قديمى مصريوں كا كفر ۱۷

كفار:۱۷

كفار كا صلاحيت سے عارى ہونا۲۰

كفر:خداوند عالم سے كفر ۱۸; كفر سے اجتناب كے آثار ۲۲; كفر كے موارد ۱۸

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۱۶

مشركين:مشركين كا صلاحيت سے عارى ہونا ۲۰

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسف اور ان كے ہمراہى ۲،۵; حضرت يوسفعليه‌السلام اور قديمى مصريوں كا دين ۱۳،۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۲۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كاايمان

۴۶۹

۱۳،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كا خداشناسى كا اہتمام ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم غيب۴،۵،۷،۹،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم لدنى ۳،۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۵ ،۶، ۷،۱۳، ۱۵،۲۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كا معلم ۹; حضرت يوسفعليه‌السلام كو خواب كى تعبير كا علم دينے كے اسباب ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كا تعبير كا علم ۱،۱۰،۲۳;حضرت يوسف(ع) كى تبليغ ۲،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعليمات ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى روگردانى ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى ہدايت گرى ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے زندان كى خصوصيات ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم غيب كے اسباب ۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم غيب كے دلائل ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كا فضائل ۴،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كى غذا ۶،۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كى ہدايت ۲،۳،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كے تقاضے ۱

آیت ۳۸

( وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَآئِـي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللّهِ مِن شَيْءٍ ذَلِكَ مِن فَضْلِ اللّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْكُرُونَ )

ميں اپنى باپ دادا ابرہيم _اسحاق اور يعقوب كے طريقے كا پيروہوں _ميرے لئے ممكن نہيں ہے كہ ميں كسى چيز كو بھى خدا كا شريك بنائوں _يہ تو ميرے اوپر اور تمام انسانوں پر خدا كا فضل و كرم ہے ليكن انسانوں كى اكثريت شكر خدا نہيں كرتى ہے (۳۸)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسحاقعليه‌السلام اور حضرت يعقوبعليه‌السلام حضرت يوسفعليه‌السلام كے آباؤ و اجداد تھے _

و اتبعت ملّة ابائي ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۲ _ يوسفعليه‌السلام نے مصر كے زندان ميں دين ابراہيم(ع) ، اسحاق اور يعقوب عليہم السلام كے پيروكارہونے كو ظاہر كرديا _واتبعت ملة ء اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۳ _ يوسف عليہم السلام نے زندان مصر ميں قيديوں كے ليے اپنا شجرہ نسب بيان كيا _

و اتبعت ملّة اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۴ _ يوسفعليه‌السلام اپنے آباء و اجداد ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام كى شريعت پر تھے اور وہ كوئي نئي شريعت لے كر مبعوث نہيں ہوئے تھے_واتبعت ملّة ء اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۴۷۰

۵ _ اسحاقعليه‌السلام اور يعقوب(ع) پيغمبر اپنے باپ ابراہيمعليه‌السلام كى شريعت كے پيروكار تھے_

و اتبعت ملّة إباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۶ _مصر كے لوگوں كے ليے ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام اور يعقوب عليہم السلام شناختہ شدہ انبياء تھے_

و اتبعت ملّة اباء ى و اسحاق و يعقوب

۷ _حضرت يوسفعليه‌السلام كا حضرت ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) كے دين كى پيروى كرنا ہى ان پر اللہ تعالى كى عنايت اور علم غيب و تعبير خواب كى تعليم دينے كا سبب ہوئي_ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت و اتبعت ملّة ء اباء ي

(اتبعت) كا جملہ (تركت) پر عطف ہے جو اس سے پہلے والى آيت ميں مذكور ہے اسى وجہ سے اس سے يہ بات ظاہر ہوتى ہے كہ يوسفعليه‌السلام كا دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى كرنا،ان كے ليے علوم الہى كے حصول كا سبب بنا ہے _

۸ _حق تك رسائي،باطل كى شناخت اور اس كے ردّ كا مرہون منّت ہے_انى تركت ملة قوم لا يؤمنون و اتبعت ملة ء ابائي ابراهيم

۹ _يوسف(ع) اور ان كے آباء و اجداد ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) مؤحد اور معمولى سے معمولى شرك سے پاك و منزّا تھے_ما كان لنا أن نشرك باللّه من شي

۱۰_ انبياء عليہم السلام ہر قسم كى شرك پرستى اور خداوند متعال كا شريك قرار دينے سے پاك و مبّرا ہيں _

ما كان لنا أن نشرك باللّْه من شيء

۱۱_ خداوند متعال ہر قسم كے شريك اور ہم كفو سے پاك و پاكيزہ ہے _ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء

(شيء)كا لفظ ممكن ہے اس سے مراد موجودات عالم مثل فرشتے ، ستارے،بت و غيرہ ہوں اس بناء پر (ماكان ...) كے جملے كا معنى يہ ہوگا كہ ہمارے ليے يہ سزاوار نہيں ہے كہ كسى بھى موجود عالم كو خداوند وحدہ لا شريك كا شريك قرار ديں اور اس طرح ممكن ہے (شيء) سے مراد شريك قرار دينا ہو_ تو اس بناء پر ''ما كان لنا ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہمارے ليے يہ زيبا نہيں كہ كسى قسم كے شرك(مثلاًشرك خفى ہو يا جلى اور خدا كى عبادت يا اطاعت) كى طرف رغبت كريں _

۱۲ _ شرك كے مختلف انواع و اقسام اور درجات ہيں _

۴۷۱

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (شيء) سے مراد شرك اختيار كرنا ہو_

۱۳_خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرنا، حقيقت ميں اس پر ايمان نہ لانے كے برابر ہے _

انى تركت ملّة قوم لا يؤمنون باللّه اتبعت ملة ء اباء ى ما كان لنا أن نشرك بالله

جملہ ( ما كان لنا أن نشرك باللہ) سے معلوم ہوتاہے كہ اس سے پہلے والى آيت كريم ميں (لا يؤمنون باللّہ) سے مراد يہ ہے كہ وہ خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرتے تھے_ شرك اختيار كرنے كو خدا پر ايمان نہ لانے سے تعبيركرنا ،مذكورہ تفسير كو بيان كرتا ہے_

۱۴_ ابراہيم(ع) ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوب(ع) اور يوسفعليه‌السلام كے دين كا ركن اصيل اور روح ،توحيد تھي_

و اتبعت ملّة ء اباء ى ابراهيم ما كنا لنا أن نشرك باللّه من شيء

(ما كان لنا ) كا جملہ ( ملّة آبائي ...) كے جملے كے ليے وصف ہے _ ايك قانون كى اس كى حقيقت سے تفسير اور وضاحت كرنا ،يہ بتاتا ہے كہ جس حقيقت كا ذكر ہواہے وہ دين كا ايك ركن اصلى اور بنياد ہے _

۱۵_شرك و كفر،وھبى اور خداوند متعال كے عطا كردہ علوم كے ليے موانع ہيں _

ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون باللّه ما كان لنا أن نشرك باللّه

۱۶_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوب(ع) ، يوسفعليه‌السلام اور دوسرے انبياءعليه‌السلام كا توحيد پر اعتقاد اور ہر قسم كى شرك پرستى سے انكامحفوظ ہونا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر فضل و احسان تھا_

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء ذلك من فضل اللّه علين

۱۷_ انبياءعليه‌السلام كا توحيد كى تعليم اور شرك كى نفى كے ليے مبعوث ہونا، لوگوں پر خدا كا فضل و كرم ہے _

ما كان لنا أن نشرك ذلك من فضل اللّه على الناس

۱۸_ شرك سے دورى اور توحيد كى طرف جھكاؤ ، فقط اللہ كى مدد اور اس كى عنايت كے جلوہ سے ميسّر ہوتاہے_

ما كان لنا أن نشرك ذلك من فضل اللّه علين

۱۹_ خداوند متعال كى نعمتوں اور فضل الہى سے بہرہ مندہوناجائز اور پسنديدہ امر ہے _

ذلكما مما علمنى ربى ذلك من فضل الله علينا و على الناس

۲۰_ انبياءعليه‌السلام توحيد كا پيغام لانے والے اور وحدہ لا شريك كى عبادت كى تعليم دينے والے تھے_

۴۷۲

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس

انبياءعليه‌السلام كا توحيدى اعتقاد ركھنے كو لوگوں پر خدا كا فضل و كرم سمجھنا جو كہ (ذلك من فضل اللّه على الناس ) كا معنى ہے اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ لوگوں نے توحيد كا علم انبياء ہى سے حاصل كيا ہے_

۲۱ _انبياءعليه‌السلام لوگوں پر فضل الہى كے جارى ہونے كا وسيلہ ہيں _ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس

۲۲_ لوگ، انبياءعليه‌السلام اور توحيد كے اساتيد كے وجود كى نعمت كے مقابلے ناشكر گزارہيں _

ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس و لكن اكثر الناس لا يشكرون

(شكر ) نعمت كے مقابلے ميں ہوتاہے، آيت كريمہ ميں جن نعمتوں كا ذكر ہے _ وہ يہ ہيں ۱) توحيد (ما كان لنا أن نشرك ...) ۲_ انبياء كا وجود، توحيد كے اساتيد اور شريعت الہى كو بتانے والے كے عنوان سے ( ملة آبائي ابراہيم ...) مذكورہ تفسير آيت شريفہ ميں ذكر دوسرى نعمت پرنا ظر ہے _

۲۳_ لوگوں كى اكثريت ،شرك سے آلودہ ہيں _ما كان لنا أن نشرك باللّه و لكن أكثر الناس لا يشكرون

۲۴ _ اللہ تعالى كے فضل و كرم كے مقابلہ ميں شكر كرنا ضرورى ہے_ذلك من فضل اللّه و لكن أكثر الناس لا يشكرون

۲۵_ شرك اختيار كرنا ،خدا كے مقابلہ ميں ناشكرى ہے _و لكن أكثر الناس لا يشكرون

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كا منزہ و مبرّا ہونا ۹; ابراہيمعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶;ابراہيمعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; ابراہيمعليه‌السلام كى نبوت ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۲ ، ۴ ، ۵; ابراہيمعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴

اديان :اديان توحيدى ۱۴ ; اديان كے مشتركات ۱۴

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام اور دين ابراہيم(ع) ۴ ، ۵; اسحاقعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱ ; اسحاقعليه‌السلام كا دين ۵ ;اسحاقعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; اسحاقعليه‌السلام كى نبوت ۵ ، ۶;اسحاقعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۲ ، ۴;اسحاقعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴

اكثريت :شرك ميں اكثريت ۲۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا بے مثل و مثال ہونا ۱۱ ; اللہ تعالى كا فضل و كرم ۱۶ ، ۱۷ ; اللہ تعالى كا منزہ و مبرا ہونا ۱۱ ;اللہ

۴۷۳

تعالى كى تعليمات ۷ ;اللہ تعالى كى عطا و بخشش كے موانع ۱۵ ; اللہ تعالى كى آيات كے آثار ۱۸ ;اللہ تعالى كى مدد كے آثار ۱۸ ;اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ ۱۹ ; اللہ تعالى كى نعمتوں كے اسباب ۷ ; اللہ تعالى كے فضل و كرم كا وسيلہ ۲۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور توحيد عبادى ۲۰ ; انبياءعليه‌السلام اور شرك ۱۰ ، ۱۶ ; انبياءعليه‌السلام اور شرك كى نفى ۷;انبياء اور فضل الہى ۲۱ ; انبياء پر تفضل ۱۶ ; انبياء كا عقيدہ ۱۶ ; انبياءعليه‌السلام كا كردار ۲۰ ، ۲۱; انبياء كا منزہ و مبرا ہونا ۱۰ ; انبياء كا نعمت ہونا ۲۲ ;انبياء كى بعثت كا فلسفہ ۷ ۱;انبياء كى تعليمات ۱۷ ;انبياء كى توحيد ۱۰ ،۱۶;انبياء كى عصمت ۱۰

انسان :انسانوں پر فضل و كرم كرنا ۱۷

ايمان :خداوند متعال پر ايمان نہ لانا ۱۳

باطل:باطل كى شناخت كے آثار ۸ ; باطل كى نفى كے آثار ۸

برائت كرنا :شرك سے برائت كرن

توحيد:توحيد كى اہميت ۱۴ ; توحيد كى تعليم ۱۷ ; توحيد ذاتى ۱۱ ; توحيد كے مبلغين ۲۰ ; توحيد كے معلمين ۲۰ ، ۲۲

حق :حق تك پہنچانے كا سبب۸

دين :اصول دين ۱۴

رجحانات:توحيد كى طرف رجحان كا سبب ۸

شرك :شرك سے اجتناب كا سبب ۱۸ ;شرك كى حقيقت ۱۳ ;شرك كے آثار ۱۵ ،۲۵; شرك كے اقسام ۱۲ ; شرك كے مراتب ۱۲

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۲۴

علم :علم لدنى كے موانع ۱۵

عمل:پسنديدہ عمل ۱۹

كفر:كفر كے آثار ۱۵

كفران :كفران نعمت ۲۲; كفران نعمت كے موارد ۲۵

۴۷۴

قديمى مصر كے لوگ :قديمى مصر كے لوگ اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام ۶; قديمى مصر كے لوگ اور اسحاقعليه‌السلام ۶; قديمى مصر كے لوگ اور يعقوبعليه‌السلام ۶

لوگ:لوگوں كا انكار ۲۲

مشركين :۲۳

موحدين :۹،۱۰ ، ۱۶ ، ۲۰

نعمت :اظہار نعمت كا جواز ۱۹ ; انبياءعليه‌السلام كا نعمت ہونا ۲۲

يعقوبعليه‌السلام :دين يعقوبعليه‌السلام ۵; دين يعقوبعليه‌السلام كے پيروكار ۲ ، ۴ ; دين يعقوب ميں توحيد ۱۴ ; يعقوبعليه‌السلام اور دين ابراہيمعليه‌السلام ۵ ; يعقوبعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱;يعقوبعليه‌السلام كا منزہ و مبرّا ہونا ۹; يعقوبعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶; يعقوبعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; يعقوبعليه‌السلام كى نبوت ۵ ، ۶

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور دين ابراہيم ۲ ، ۴ ، ۷; يوسفعليه‌السلام اور دين اسحاق ۴ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام اور دين يعقوب ۴ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كا استاد ۷ ; يوسفعليه‌السلام كا دين ۲ ، ۴ ;يوسفعليه‌السلام كا شجرہ نسب ۳ ; كا قصہ ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كى تعليم دينا ۷ ; يوسفعليه‌السلام كو علم غيب كى تعليم دينا ۷ ;يوسفعليه‌السلام كى اطاعت كے آثار ۷ ;يوسفعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶ ; يوسفعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ;يوسفعليه‌السلام كے اسلاف ۱ ; يوسفعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴ ; يوسفعليه‌السلام كے والد گرامى ۱

آیت ۳۹

( يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ )

ميرے قيد خانى كے ساتھيو ذرا يہ تو بتائو كہ متفرق قسم كے خدا بہتر ہوتے ہيں يا ايك خدائے واحد و قہار (۳۹)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں سے محبت اور مہربانى كے ساتھ انہيں تبليغ كرنا شروع كردى _

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خيرأم اللّه الواحد

۲ _ يوسفعليه‌السلام كے دو ساتھى قيدي، مشركين ميں سے تھے_يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير

۳ _ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كو شرك سے دورى اور توحيد پرستى كى دعوت دي_

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد

۴۷۵

۴ _ يوسفعليه‌السلام نے سوال پيش كركے اپنے ساتھى قيديوں كے وجدان كو بيدار كيا اور ان كے ليے وحدہ لا شريك اور توحيد كى حقانيت كى وضاحت كي_وأرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۵_ مبلغين دينيكو چاہيے كہ مہربانى اور محبت كےساتھ لوگوں كو دين كى طرف بلائيں _

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد

۶_ قديم مصر كے لوگ ،متعدد خداؤں كے معتقد اور ان ميں سے ہر ايك كو كائنات كے بعض امور كا مدبر اور منتظم خيال كرتے تھے_ء أرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۷_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں سے يہ چاہا كہ توحيدى اور متعدد خداؤں كے عقيدے كا باہمى مقائسہ اور ان ميں سے صحيح عقيدہ كا انتخاب كريں _ء ارباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۸_ خداوند متعال، واحد ( يكتا اور احد) اور قہار ( غلبہ كرنے والا اور شكست ناپذير) ہے_أم اللّه الواحد القهار

۹_ متعدد خداؤں كا خداوندمتعال كے مقابلے ميں تصور ان كے مغلوب ہونے كے تصور كے برابر ہے_

ء أرباب متفرقون خيرأم اللّه الواحد القهار

جب يوسفعليه‌السلام نے خداوند متعال كو قہار اور غالب سے ياد كيا تو اس سے معلوم ہوتاہے كہ انہوں نے دوسرے جھوٹے خداؤں كو مغلوب بھى تصور كيا _ ليكن اپنى كلام ميں اسكا ذكر نہ كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ يہى صفت ان كو مغلوب بتانے كے ليے كافى ہے تا كہ انسان يہ جان لے كہ كئي خدا ايك خدا كے مقابلے ميں مغلوب اور خدائي كے لائق نہيں ہيں _

۱۰_ مغلوب اور بے بس خداؤں پر اعتقاد ركھنا اور انكو عبادت كے لائق سمجھنا، ضعيف اور غير صحيح عقيدہ ہے_

أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد القهار

۱۱_ خدائے وحدہ لا شريك اور غالب پر اعتقاد و يقين اور اسكو عبادت كے لائق سمجھنا ،عاقلانہ اور صحيح اعتقاد و يقين ہے_

أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد القهار

اسماء و صفات :قہار ۸ ; واحد ۸

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى قدرت۱۱

بت:بتوں كے مغلوب ہونے كے دلائل ۹

۴۷۶

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۵ ; تبليغ ميں محبت و عطوف ۵

توحيد :توحيدا ور شريك ۷ ; توحيد افعالى ۱۱ ; توحيد عبادى ۴ ، ۱۱ ;توحيد كى تبليغ ۴ ; توحيد كى دعوت۳

دين :دين كى تبليغ ۵

شرك :رب الارباب سے شرك كرنا ۶ ; شرك اور توحيد ۹ ; شرك سے اجتناب كى دعوت ۳ ; شرك كا بے مقصد ہونا ۱۰

عبادت:عبادت كے فوائد ۴

عقيدہ :عقيدہ باطل ۱۰ ; عقيدہ توحيد ۱۱ ، عقيدہ شرك ۱۰ ; عقيدہ صحيح ۱۱;عقيدہ كو صحيح كرنے كى دعوت دينا ۷

فطرت:فطرت كو بيدار كرنا ۴

قديمى مصرى لوگ:قديمى مصرى لوگوں كا شرك ۶; قديمى مصرى لوگوں كا عقيدہ ۶

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۵

مشركين : ۲ ، ۶

نفسيات كى پہچان :تربيت كرنے كى نفسيات ۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ساتھى قيدى ۳ ، ۴ ،۷; يوسفعليه‌السلام كا اظہار محبت ۱ ; يوسف كا ساتھى قيديوں كو ہدايت كرنا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۳ ، ۴ ، ۷ ;يوسف كا وعظ و نصيحت كرنا ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى اپنے ساتھى قيديوں كو دعوت ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ; يوسفعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۴;يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كا شرك ۲

۴۷۷

آیت ۴۰

( مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

تم اس خدا كو چھوڑ كر صرف ان ناموں كى پرستش كرتے ہو جنھيں تم نے خود ركھ ليا ہے يا تمھارے آبائو و اجداد نے_اللہ نے ان كے بارے ميں كوئي دليل نازل نہيں كى ہے جب كہ حكم كرنے كا حق صرف خدا كو ہے اور اسى نے حكم ديا ہے كہ اس كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كى جائے كہ يہى مستحكم اور سيد ھادين ہے ليكن اكثر لوگ اس بات كو نہيں جانتے ہيں (۴۰)

۱ _ يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصرى اور ان كے آباء و اجداد مشرك لوگ تھے اور كئي جھوٹے خداؤں كى پوجا كرتے تھے_ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها أنتم و ء اباؤكم

۲_خداوند متعال كے علاوہ ہر معبود فقط خدائي نام ركھتاہے ليكن حقيقت اور كمال سے خالى ہے_

ما تعبدون من دونه إلا اسماًء سميتموه

(اسماء سميتموہا) كے جملے سے مراد يہ ہےكہ (تم نے فقط ان پر خداؤں كے نام ركھ ديئے ہيں )يہ فقط خالى نام ہے ان كے حقيقى مصاديق نہيں ہيں بلكہ اسم بے مسمى اور بغير حقيقت كے نام ہيں _

۳_يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كے ليے ان كے معبودوں كو عبادت كے لائق نہ ہونے كى وضاحت كى اور ان كے ليے استدلال كے ذريعے يكتاپرستى كو ثابت كيا _ما تعبدون من دونه الا اسماءً ذلك الدين القيم

۴_ شرك كرنا اور خدا وحدہ لا شريك كے علاوہ دوسرے خداؤں پر اعتقاد ركھنا، انسانوں كا ساختہ خيا ل و توہم ہے_

إلا أسماء سميتموه

۴۷۸

۵_خداوند متعال نے اہل شرك كے خداؤں كى عبادت كرنے كى كبھى بھى اجازت نہيں دى ہے_

ما أنزل اللّه بها من سلطان

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ لفظ (سلطاناً) سے مراد حجت اور دليل نقلى ہو_

۶_ شرك ،عقلى و نقلى دليل سے فاقد اور خداكے علاوہ ، معبودوں كى پرستش ہر قسم كے برہان و دليل سے خالى ہے _

ما أنزل اللّه بها من سلطان

(سلطان) كا لفظ ممكن ہے حجت كے معنى ميں ہو خواہ وہ حجت عقلى ہو يا نقلى يہبھى ممكن ہے سلطنت اور حكومت كے معنى ميں ہو جس كا سرچشمہ اقتدار ہے ليكن مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے اورقابل ذكر ہے كہ (بہا) كى ضمير عبادت كى طرف لوٹتى ہے كہ جس كا لفظ (تعبدون) سے استفادہ ہوتاہے_

۷_ اہل شرك كے معبود، ہر قسم كى سلطنت اور اقتدار سے محروم ہيں _ما أنزل اللّه بها من سلطان

يہ اس صورت ميں ہے كہ (سلطان) سے مراد سلطنت اور اقتدارليا جائے تو (بہا) كى ضمير (اسماءً) كى طرف پلٹے گى جس سے معبود مراد ہيں _

۸_ موجودات كى قدرت اور طاقت خداوند متعال كى طرف سے ان كو عطا كردہ ہے_ما أنزل الله بها من سلطان

۹_استدلال اور برہان، خداوند متعال كى طرف سے انسان كے دل و دماغ پر القاء ہوتے ہيں _

ما أنزل اللّه بها من سلطان

اہل شرك كے خيال كو غلط ثابت كرنے كے ليے كافى تھا كہ صرف يہ كہا جائے كہ مشركين اپنے مرام و مقصود كے ليے كوئي دليل نہيں ركھتے ليكن ان كے خيال كو جملہ ( ما أنزل اللّہ ...) (كہ خداوند متعال نے ان معبودوں كى عبادت كے ليے كسى دليل و برہان كو قائم نہيں كيا )تو اس سے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے جو اوپر بيان ہوچكاہے_

۱۰_ انسان كے عقائد كے ليے ضرورى ہے كہ وہ دليل عقلى و نقلى پر قائم ہوں _ما أنزل اللّه بها من سلطان

۱۱_ موجودات كى حقيقت اور ان كے حالات كى شناخت دليل و برہان كے ذريعے ممكن ہے_ما أنزل اللّه بها من سلطان

۱۲_ كائنات پر سلطنت اور حكومت صرف خداوند متعال كے ساتھ خاص ہے _ما أنزل بها من سلطان ان الحكم الا الله

۴۷۹

(حكم) سے مراد يا حكم تكوينى ہے يا تشريعى يا دونوں كو شامل ہے _ليكن مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ حكم تكوينى مراد ہو _

۱۳_ فقط خداوند متعال ہى احكام كى تشريع اور قانون بنانے كا حق ركھتاہے_ان الحكم الا اللّه

يہ مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (حكم) سے مراد حكم تشريعى ليں _

۱۴ _ خداوند متعال كا انسانوں كے ليے حكم ہے كہ وہ صرف خدا كى عبادت كريں اور غير اللہ كى عبادت سے اجتناب كريں _أمر ألا تعبدوا الا اياه

۱۵_ مشركين اپنے معبودوں كى عبادت اس خيال سے كرتے ہيں كہ خدا نے انہيں ان كى عبادت كا حكم ديا ہے_

أمر ألا تعبدوا الا إياه

۱۶_توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت قانونى ہے جس ميں كسى قسم كا انحراف اور كج روى نہيں اور شرك انحرافى اور نامناسب خيال ہے _أمرألا تعبدوا الاّايّاه ذلك الدين القيم

(قيّم) بمعنى مستقيم اور بغيرانحراف اور كج روى كے ہے _

۱۷_وہ اديان جو صرف برہان و دليل كے ساتھ ہيں وہى انحراف اور كج روى سے منزہ و مبرّا ہيں _

ما أنزل اللّه بها من سلطان أمر ألاّ تعبدوا الاّ ايّاه ذلك الدين القيّم

۱۸_ توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت ،محكم اور دليل پر استوار دين ہے اور شرك پرستى ضعيف اور بے بنياد خيال ہے _

ما تعبدون من دونه الاّ اسماءً ...أمر ألّا تعبدوا الاّ اياه ذلك الدين القيم

(قيّم) كے معانى ميں سے مستقيم اور استوار بھى ہے يوسف(ع) نے توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت كے ليے دليل و برہان كو قائم كرنے اور غير اللہ كى عبادت اور شرك پر دليل نہ ہونے كى ياد آورى كے بعد فرمايا (ذلك الدين القيم ) اس سے معلوم ہوتاہے كہ توحيد كا ثابت و استوار ہونا اس كے برہان ہونے كى وجہ سے ہے اور شرك كا ضعيف و ناقص ہونا اس پر دليل نہ ہونے كى وجہ سے ہے _

۱۹_ لوگوں كى اكثريت (مشركين) توحيد كے استحكام اور وحدہ لا شريك كى عبادت كا برہان و دليل پر قائم ہونے سے ناواقف ہے_ذلك الدين القيم و لكن اكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ تفسير ميں (الناس) سے مراد تمام لوگ ليے

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945