تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254173 / ڈاؤنلوڈ: 3518
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمود''مقاماً محموداً''

كو مطلق ذكر كرنا شائد اس لئے ہو كہ مقام محمود ايسا مقام ہے كہ جو تمام مخلوق كے ليے قابل تعريف ہے_

۱۴_پيغمبر (ص) كو بلند معنوى مقا م كو كسب كرنے كى راہنمائي ان كے لئے الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

فتهجّد به عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۵_پيغمبراكرم(ص) بھى اعلى معنوى مقامات كے كسب كرنے كى راہ ميں مناسب اعمال انجام دينے كے محتاج تھے_

فتهجّد به نافلة لك عسى أن يبعثك ربّك مقاماً محمودا

۱۶_مقامات معنوى كے درميان ''مقام محمود'' عظيم اور بلند مقام ہے_عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمودا

اگر چہ پيغمبر اكرم (ص) پہلے ہى سے بہت عظےم مقام ومنزلت پر فائز تھے تو الله تعالى كا يہ فرمانا كہ نماز شب پڑھو تاكہ مقام محمود كو پالو _ مندرجہ بالانكتہ سے حكايت كر رہا ہے_

۱۷_پيغمبراكرم (ص) كا روز قيامت قابل ستائش مقام سے تجليّ كرنا _عسى أن يبعثك ربك مقاماً محمودا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ لفظ ''يبعثك'' سے روز قيامت ميں اٹھنے كى طرف اشارہ ہو اور''يبعثك'' كے لئے ''مقاماً '' مصدر ميمى اور مفعول مطلق ہو تو كہ اس صورت ميں آيت كى تركيب يوں ہوگي_''عسى أن يبعثك ربك بعثاً محموداً'' _ الله تعالى تمھيں پسنديدہ انداز سے روز قيامت مبعوث فرمائے گا_

۱۸_عن عمار الساباطى قال: كنا جلوساً عند أبى عبدالله (ع) بمنى فقال له رجل: ما تقول فى النوافل ؟ فقال : فريضة قال : ففزعنا و فزع الرجل ...،فقال : أبوعبدالله (ع) إنما ا عنى صلاة الليل على رسول الله (ص) إن الله يقول : ومن الليل فتهجد به نافلة لك _(۱)

عمار ساباطى روايت كرتے ہيں كہ ہم منى ميں امام صادق (ع) كے قريب بيٹھے ہوئے تھے كہ ايك شخص نے حضرت (ع) سے كہا كہ آپ (ع) نافلہ كے بارے ميں كيا فرماتے ہيں ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : واجب ہيں _ راوى كہتا ہے كہ ہميں اوراس سائل كو بڑا تعجب ہوا تو حضرت (ع) نے فرمايا : ميرى مراد نماز شب ہے جو كہ رسول الله (ص) پر واجب تھى جيسا كہ پروردگار فرماتا ہے:ومن الليل فتهجد به نافلة لك

۱۹_عن أحدهما قال: فى قوله: عسى أن يبعثك ربك مقاماً محموداً : قال : هى الشفاعة _(۲)

____________________

۱) تہذيب ج ۲، ص ۲۴۲، ح ۲۸، مسلسل ۹۵۹ _ نورالثقلين ج ۳،ص ۲۰۴، ح ۳۸۲_۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۴، ح ۱۴۸، _ نورالثقلين ج ۳،ص۲۱۱، ح ۴۰۲_

۲۲۱

امام باقر (ع) يا امام صادق(ع) سے الله تعالى كے اس كلام''أن يبعثك ربك مقاماً محموداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا : يہاں مقام محمود سے مراد شفاعت ہے_

۲۰_قال على بن أبى طالب (ع) : ثم يجتمعون فى موطن آخر يكون فيه مقام محمد (ص) وهو المقام المحمود فيثنى على الله تبارك وتعالى بمالم يثن عليه احد قبله ثم يثنى على الملائكة كلّهم ثم يثنى على الرسل ثم يثنى على كلّ مؤمن ومؤمنة فذلك قوله: عسى أن يبعثك ربك مقاماً محموداً وهذا كلّه قبل الحساب (۱)

حضرت على ابن ابى طالب(ع) فرماتے ہيں : پھر اللہ تعالى (روز قيامت ) لوگوں كو اس جگہ جمع كرے گا كہ مقام محمد (ص) وہاں ہے اور وہ مقام محمود ہے پھر پيغمبر (ص) الله تعالى كى يوں ثناء كريں گے كہ كسى نے پہلے ويسى پروردگار كى ثناء نہ كى ہوگي_ پھر (ترتيب كے ساتھ) تمام ملائكہ انبياء تمام مؤمنين اور مؤمنات پر صلوة بھيجيں گے اور يہ وہى كلام ہے :''عسى أن يبعثك ربك مقاماً محموداً'' اور يہ سب چيزيں حساب لينے سے پہلے ہيں

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) قيامت ميں ۱۷ ، ۲۰;آنحضرت(ص) كا مربى ہونا ۱۴; آنحضرت (ص) كو بشارت ۷; آنحضرت (ص) كى تہجد ۱، ۷; آنحضرت(ص) كى خصوصيات ۲،۱۸; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱، ۲; آنحضرت (ص) كى شفاعت ۱۹;آنحضرت (ص) كى نماز شب ۱، ۲، ۱۸; آنحضرت (ص) كى ہدايت ۴، ۱۴;آنحضرت (ص) كے مقامات اخروى ۱۷،۱۹، ۲۰; آنحضرت (ص) كے مقامات معنوى ۷، ۱۵; آنحضرت (ص) كے واجبات ۲، ۱۸

احكام :۲

الله تعالى :الله تعالى كى امداد كے آثار ۹;اللہ تعالى كى بشارتيں ۷;اللہ تعالى كى توفيقات كے آثار ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۴;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے اوامر ۱

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى ۶;انبياء كى عبادات ۶

تہجد:تہجد كا وقت ۱۰;تہجد كى اہميت ۳;تہجد كے آثار ۷، ۸، ۱۱

دينى رہبر:دينى رہبر كى ذمہ دارى ۶;دينى رہبر كى عبادات ۶/ذمہ داري:ذمہ دارى كا پيش خےمہ ۵

روايت : ۱۸، ۱۹، ۲۰/رہبري:رہبرى كے آثار ۵

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۲۶۱ح۵،ب ۶۳_ نورالثقلين ج ۳،ص۲۰۶، ح ۳۹۰_

۲۲۲

شب:شب كے فوائد ۱۰

عمل :پسنديدہ عمل كے آثار ۱۲;عمل كے آثار ۱۵

قرآن :قرآن كى تلاوت كى اہميت ۳، ۴

مقامات معنوى :مقامات معنوى كا پيش خيمہ ۱۱، ۱۲، ۱۵; مقامات معنوى كى اہميت ۱۳، ۱۶;مقام محمود جيسے معنوى مقام كى اہميت ۱۶;مقامات معنوى كى بنياد ۹; مقامات معنوى كے اسباب ۸، ۱۳;

نبوت:نبوت كے آثار ۵

نماز :نماز شب كے آثار ۱۳;نماز شب كے احكام ۲;نماز شب ميں قرآن ۴

آیت ۸۰

( وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَاناً نَّصِيراً )

اور يہ كہئے كہ پروردگار مجھے اچھى طرح سے آبادى ميں داخل كر اور بہترين انداز سے باہر نكال اور ميرے لئے ايك طاقت قرار ديدے جو ميرى مددگار ثابت ہو (۸۰)

۱_الله تعالى كى طرف سے پيغمبر-(ص) كو مانگنے اور دعا مناجات كى تعليم كے طريقہ سكھايا جانا _

وقل ربّ أدخلنى مدخل صدق

۲_دعاء ومناجات كے آداب ميں سے پروردگار كى ربوبيت سے تمسك اور اپنے آپ كوخدا كے تحت تربيت مربوب سمجھتا_وقل رب أدخلنى مدخل صدق

۳_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كو نماز اور نوافل كے ساتھ دعا ومناجات كا حكم _

ا قم الصلوة فتهجد به نافلة لك وقل رب أدخلنى مدخل صدق

مندرجہ بالا مطلب اس نكتہ كى بنا ء پر ہے كہ ''وقل رب''، ''فتہجد'' پر عطف تھا اور عام كے بعد خاص كا ذكر ،اعمال ميں سے ايك عمل كو بيان كر رہا ہے كہ جسے تہجد اور نماز شب ميں انجام دينا مناسب ہے _

۴_پروردگار كى بارگاہ ميں اپنى حاجات كو زبان پر لانا ،دعا اور مناجات كے آداب ميں سے ہے_

وقل رب أدخلنى مدخل صدق

۵_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ الله تعالى سے ہر عمل كو آغاز سے انجام تك خالص اور سچى نيت كے ساتھ انجام

۲۲۳

دينے كى توفيق طلب كريں _وقل رب أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

۶_كاموں كو سچائي كے ساتھ شروع كرنااور صحيح طريقہ سے ان سے عہدہ براہونا، الہى امداد كا محتاج ہے_

وقل رب أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

۷_نوافل اور نماز شب ميں ا للہ تعالى سے كاموں ميں سچائي سے داخل ہونے اور سچائي سے خارج ہونے كى توفيق طلب كرنا ايك پسنديدہ اور مطلوب عمل ہے _ومن الليل فتهجد به نافلة لك وقل رب أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

۸_اعمال كى قدروقيمت، سچائي' خلوص اور ريا كارى سے پرہيز كى بناء پر ہے_

أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

۹_الله تعالى سے رات كے نوافل ميں توفيق، خلوص اور كامل صداقت كى درخواست كا ضرورى ہونا _

ومن الليل فتهجد به وقل رب أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

يہ جو الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو تہجد كى نصيحت كے ساتھ ہر كام ميں اپنى بارگاہ سے خلوص كى درخواست كرنے كے ليے كہا ہے_يہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۱۰_انسان كے اعمال ہميشہ اخلاص سے عارى ہونے كے خطرے ميں ہيں _

رب أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

يہ جو الله تعالى نے اپنے پيغمبر(ص) كو حكم ديا ہے كہ اخلاص اور صداقت كو كسب كرنے كے لئے الله تعالى سے مدد مانگو _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے اعمال ہميشہ ريا ميں مبتلا ہونے كے خطرے ميں ہيں _

۱۱_تمام انسان ،حتى كہ پيغمبراكرم (ص) عمل ميں اخلاص وصداقت ركھنے كے لئے الله تعالى كى خصوصى امداد كے محتاج ہيں _وقل رب أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

۱۲_صداقت او راخلاص كے ساتھ كام كا آغاز اس بات كا ضامن نہيں ہے كہ كام كاانجام بھى صداقت اور اخلاص پر ہوگا_أدخلنى مدخل صدق وأخرجنى مخرج صدق

۱۳_پيغمبر اكرم(ص) كو اپنى رسالت كو كاميابى سے انجام دينے ميں طاقت وتوانائي حاصل كرنے كے لئے الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا ومناجات كرنے كا حكم_

۲۲۴

وقل رب ...واجعل لى من لدنك سلطاناً نصيرا

مندرجہ بالا مطلب اس نكتہ كى بنياد پر ہے كہ ''سلطان'' سے مراد حس طرح بعض مفسرين نے كہا قوى اور برتر طاقت ہو_

۱۴_كاموں كے آغاز سے ا نجام تك صداقت اور سچائي ركھنے ميں الہى طاقت وتوانائي كى ضرورت _

أدخلني ...واجعل لى من لدنك سلطاناً نصيرا

۱۵_پيغمبر (ص) كو اپنى رسالت كے كاميابى سے انجام دينے اور منكرين كا مقابلہ كرنے ميں الله تعالى كى بارگاہ سے حجت اور ضرورى دليل مانگنے كا حكم _وقل ...واجعل لى من لدنك سلطاناً نصيرا

۱۶_حق وحقيقت كے منكرين كا مقابلہ كرنے كے ميدان ميں محكم دليل وحجت اور كاميابى حاصل كرنے كى طاقت الله كى امداد كى صورت ميں ہے_واجعل لى من لدنك سلطاناً نصيرا

۱۷_ خداوند عالم نے طاقت اور توانائي كو اصلاح و تعمير كے ليے طلب كرنے كے ليے كيا ہے نہ كہ فساداور تباہى پھيلانے كے ليے_واجعل لى من لدنك سلطاناً نصيرا

''لي'' ميں لام انتفاع ہے اور اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ہر قدرت انسان كے فائدہ كے لئے نہيں ہے _ پس اس قوت كى درخواست كرناچاہئے كہ جس سے مصالح بشر پورے ہوں _

۱۸_الله تعالى كے اہداف كو عملى جامعہ پہنانے كے لئے حصول توانائي اور طلب قدرت الله كى رضا اور پسند كے مطابق ہے_واجعل لى من لدنك سلطاناً نصيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۱;آحضرت (ص) كو دعا كى تعليم ۱;آنحضرت (ص) كى دعا ۵; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت(ص) كى رسالت ۱۳; آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ داري۳، ۵، ۱۳;آنحضرت (ص) كى ضرورتيں ۱۱، ۱۵/اخلاص:اخلاص كى اہميت۵;اخلاص كى بنياد ۱۱; اخلاص كے آثار ۸;اخلاص كى درخواست ۵، ۹

الله تعالى :الله تعالى سے حجت كى درخواست ۱۵;اللہ تعالى كى امداد كے آثار ۱۶;اللہ تعالى كے اوامر ۳، ۱۷;اللہ تعالى كى تعليمات ۱;اللہ تعالى كى ربوبيت سے تمسك ۲

امداد طلب كرنا:الله تعالى سے امداد طلب كرنے كى اہميت ۶

انسان:انسان كى خطائيں ۱۰;انسان كا مربى ہونا ۲ ; انسان كى معنوى ضروريات ۱۱، ۱۴

اقدار:اقدار كا معيار ۸

۲۲۵

حق :حق كوجھٹلانے والوں پر كاميابى كى اساس ۱۶

دعا :دعا كى اہميت ۳;دعا كے آداب ۲، ۴;اللہ كے حكم پر عمل كرنے كے لئے دعا ۱۳;دعا ميں حاجت كا بيان ۴

ريا:رياكارى كا خطرہ ۱۰

صداقت :صداقت كا پيش خيمہ ۶;صدات كى اہميت ۵، ۷ ;صداقت كى بنياد۱۱;صداقت كى درخواست ۵،۷، ۹;صداقت كے آثار ۸

ضروريات :الله تعالى كى امدادوں كى ضرورت ۶، ۱۱، ۱۴

عمل:پسنديدہ عمل۷; عمل كا آغاز ۵، ۶، ۷; عمل كا انجام ۵،۶ ،۷; عمل كى قيمت كا معيار۸;عمل كے آغاز ميں اخلاص ۱۲; عمل كے اخلاص عوامل ۱۴; عمل كے انجام ميں اخلاص ۱۲;عمل كے انجام ميں صداقت۱۲; عمل ميں اخلاص ۵، ۸، ۱۱;عمل كے آغاز ميں صداقت ۱۲;عمل ميں رياكارى ۱۰; عمل ميں صداقت كے عوامل۱۴

قدرت:پسنديدہ قدرت كى درخواست ۱۷، ۱۸; قدرت كى اساس ۱۶;قدرت كى درخواست ۱۳

نماز:نافلہ نمازميں دعا ۳;نماز شب ميں دعا ۷، ۹ ; نماز شب كے آداب ۹; نماز كے آداب ۳; نماز ميں دعا ۳

آیت ۸۱

( وَقُلْ جَاء الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقاً )

اور كہہ ديجئے كہ حق آگيا اور باطل فنا ہوگيا كہ باطل بہرحال فنا ہونے والا ہے (۸۱)

۱_اللہ تعالى كا پيغمبر (ص) كو مشركين مكہ كے لئے حق كے يقينى غلبہ اور باطل كے يقينى نابود ہونے كے اعلان كا حكم دينا _

وقل جاء الحق وزهق الباطل

۲_دين اسلام اور پيغمبر (ص) كى راہ حق ہے_ اس كے علاوہ ہر راستہ باطل اور نابود ہونے والا ہے_

وقل جاء الحق وزهق الباطل

جيسا كہ مفسرين نے بھى كہا ہے كہ يہ سورہ مكى ہے تو يہاں احتمال ہے كہ حق سے مراد دين اسلام اور شريعت محمدى (ص) ہے جبكہ باطل سے مراد اس زمانہ ميں اس كے مد مقابل عقائد ہيں _

۳_باطل كا خاتمہ اور نابودى تنہا حق كے ظہور اور ميدان ميں انے سے ہى ممكن ہے_وقل جاء الحق وزهق الباطل

۲۲۶

احتمال ہے كہ''جاء الحق'' كا''زهق الباطل'' پر مقدم ہونا اس حوالے سے ہو كہ حق كو ميدان ميں لانے سے باطل كو ختم كردينا چايئےاور يہ جملہ''إن الباطل كان زهوقا'' ( كہ باطل طبيعى طور پر نابود ہونے والا ہے) اسى مندرجہ بالا مطلب كى تائيد ميں ہے_

۴_حق كا تعارف اور حقيقى اقدار پيش كرنا مخالف قوتوں اور باطل مذاہب سے اعلان جنگ ہے_

وقل جاء الحق وزهق الباطل

''جاء الحق'' كو مقدم كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ حق كے ظہور كرنے كى صورت ميں باطل كا رنگ پھيكا پڑجاتا ہے اور اگر درست اور حق راستہ پيش نہ كيا جائے تو باطل اسى طرح ميدان ميں ڈٹا رہے گا_

۵_نابودى اور ناپائدارى ،باطل كى حقيقت وطبيعت ميں پوشيدہ _إن الباطل كان زهوقا

۶_باطل كا پائدار نہ ہونا اور شكست كھاجانا راہ حق كے ظہور كے وقت اور ميدان جنگ ميں آنے كے بعد يقينى فتح كى دليل و علامت ہے_جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا

يہ كہ الله تعالى نے پايدار نہ ہونا اور شكست كھا جانا باطل كى ذات كا حصہ شمار كيا _''إن الباطل كان زهوقا'' اس سے معلوم ہوا كہ اسى پايدارى كا نہ ہونا حق كى فتح پر دليل ہے_

۷_حق كى باطل پر يقينى كاميابى كا اعلان مؤمنين كے لئے اميد كا سرمايہ اور مشركوں اوراہل باطل كے لئے مايوسى كا سبب ہے_وقل جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا

كفار كى پيغمبر (ص) كو مكہ سے نكالنے كى كوششوں كے بعد باطل كى يقينى شكست كا اعلان مؤمنين كى اساس كو روحانى طور پر مضبوط كرنے اور مشركين كے دل ميں مايوسى ڈالنے كا موجب بن سكتا ہے_

۸_باطل مكتب كے پائدار نہ ہونے اور شكست كھانے كا اعلان اور تبليغ لوگوں كو اس طرف بڑھنے سے روكنے اور اس كا مقابلہ كرنے كى كوشش كے لئے ايك طريقہ ہے_وقل جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا

باطل كى يقينى شكست كى وجہ يہ ہے كہ وہ ذاتى طور پر شكست كھانے والاہے' شايد مندرجہ بالا مطلب اسى حوالے سے ہو_

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كى رسالت ۱

۲۲۷

اسلام :اسلام كى حقانيت ۲

اقدار:اقدار كى شناخت كے آثار ۴;اقدار كے مخالفوں سے جنگ كا طريقہ ۴

الله :الله كے اوامر ۱

باطل :باطل سے جنگ كا طريقہ ۴، ۸;باطل كا زوال ۲، ۵;باطل كى حقيقت ۵;باطل كى شكست كا اعلان ۱، ۸;باطل كى شكست كى تبليغ ۸;باطل كى شكست كے اعلان كے آثار ۷;باطل كے زوال كا يقينى ہونا ۱;باطل كے زوال كے آثار ۶;باطل كے زوال كے اسباب۳

حق:حق كا معيار ۲;حق كى شناخت كے آثار ۴; حق كى فتح كا اعلان ۱;حق كى فتح كا يقينى ہونا ۱;حق كى فتح كے اعلان كے آثار۷;حق كى فتح كے دلائل ۶;حق كے ظہور كے آثار ۳

مشركين :مشركين كى مايوسى كے اسباب ۷

مؤمنين :مؤمنين كے اميدركھنے كے اسباب ۷

آیت ۸۲

( وَنُنَزِّلُ مِنَ القرآن مَا هُوَ شِفَاء وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ وَلاَ يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إَلاَّ خَسَاراً )

اور ہم قرآن ميں وہ سب كچھ نازل كر رہے ہيں جو صاحبان ايمان كے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالمين كے لئے خسارہ ميں اضافہ كے علاوہ كچھ نہ ہوگا (۸۲)

۱_الله تعالى كى طرف سے قرآنى آيات كانزول ،جلوہ حق اور باطل كى نابودى كا سبب ہے_

وقل جاء الحق وزهق الباطل وننزل من القرآن

حق كى فتح اور باطل كى شكست كے اعلان كے بعد''ننزول من القرآن'' كا ذكر ممكن ہے مندرجہ بالا نكتہ بناء پر ہو_

۲_الله تعالى كى طرف سے قرآنى آيات كا نزول انسانوں كى روحى اور فكرى بيماريوں كو شفا بخشنے كے لئے ہے_

وننزّل من القرآن ما هو شفاء ورحمة

۲۲۸

يہ كہ قرآن كتاب ہدايت ہے اور اس ميں معنويت كا عنصر غالب ہے تو اس كا شفاء ہونا فكرى اور روحى مشكلات كو رفع كرنے كا باعث ہوسكتا ہے_

۳_قرآنى آيات كے تدريجى نزول كا انسانوں كى بيماريوں كے دور كرنے ميں كردار _

وننزل من القرآن ماهو شفاء ورحمة بعض اہل لغت كا يہ نظريہ ہے كہ باب تفعيل ميں مادہ ''نزل'' سے مراد نزول تدريجى ہے_پس قران كے تدريجى نزول كا ذكر اور اس كے ہدف شفاء كا ذكر مندرجہ بالا مطلب حقيقت كو بيان كر رہاہے _

۴_قرآن، انسانوں ميں پائي جانے والى ہر بيمارى كے لئے شفاء ہے _وننزل من القرآن ما هو شفائ

۵_انسان، وحى كى ہدايت كے بغير ايك طرح كى فكري، روحى اور اخلاقى بيمارى ميں مبتلا ہے_

وننزّل من القرآن ما هو شفاء ورحمة يہ كہ قرآن مجيد كے نزول كو شفاء دينے كے عنوان سے تعارف كروايا گيا ہے يہ حكايت كررہا ہے كہ وحى كے بغير انسان روحانى لاعلاج امراض ميں مبتلاء ہے_

۶_قرآنى آيات، الله تعالى كى طرف سے اہل ايمان كے لئے بہت بڑى رحمت ہيں _وننزلّ رحمة للمو منين

۷_فقط اہل ايمان اور حق قبول كرنے والے قرآنى شفا اور رحمت كے حامل ہيں _

وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين

۸_روحى ، فكرى اور اخلاقى بيماريوں كے لئے قرآنى شفا، رحمت، شفقت اور مہربانى كے ساتھ ہے_

وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين

قرآن كے لئے دونوں صفات ''شفائ'' اور ''رحمت '' كا با ہمى ذكر ممكن ہے ' مندرجہ بالا معنى كے لئے ہو _

۹_مؤمنين ميں بعض فكرى ، روحى اور اخلاقى بيماريوں كا پيدا ہونا اور انہيں كى قرآنى علاج كى ضرورت _

وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين

۱۰_ظالم، نہ صرف قرآنى رحمت اور شفاء سے كچھ حاصل نہيں كرسكتے بلكہ وہ ان كے لئے محض خسارہ اور نقصان ہے_

ولا يزيد الظلمين الا خسارا

۱۱_حق كے منكر كفار ،ظالم ہيں اور قرآنى رحمت اور شفا جيسى نعمت ان كے لئے خسارت اور نقصان ميں اضافہ كا موجب ہے_شفاء ورحمة للمؤمنين ولا يزيد الظلمين الاخسارا

مندرجہ بالا نكتہ كى اساس يہ ہے كہ ''ظالمين'' سے مراد ''مؤمنين '' كے مقابلہ كے قرينہ سے كفار ہو _

۲۲۹

۱۲_قرانى ہدايت سے فائدہ لينے يا محروم ہونے ميں انسانوں كا اپنا اصلى كردار ہے_

من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين ولا يزيد الظالمين الاّ خسارا

''مؤمنين'' اور ''ظالمين'' كى صفت علت اور سبب بيان كرنے كے لئے ہے يعنى مؤمنين ميں حق قبول كرنے كا جذبہ قرآنى رحمت وشفاء سے فائدہ لينے كا باعث ہے جبكہ ظالموں ميں حق قبول نہ كرنے كى خصلت قرآن سے محروميت كا سبب ہے_

۱۳_عن أبى عبدالله (ع) : إنما الشفاء فى علم القرآن لقوله: ''وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين'' _(۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ شفائ، علم قرآن ميں ہے _ كيونكہ الله تعالى فرماتا ہے:''وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة للمؤمنين ''

۱۴_قال أبوعبدالله (ع) : ما اشتكى ا حد من المؤمنين شكاية قطّ وقال إيخلاص نية ومسح موضع العلة ويقول :''وننزل من القرآن '' الاّ عوفى من تلك العلة أيّة علة كانت (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا :بيمارے نہ ہونے والا مؤمن كى بيمارى والى جگہ پر ہاتھ پھيرتے ہوئے خالص نيت سے كہے: ''و ننزل من القرآن '' مگريہ كہ بيمارى سے شفاياب ہوجائے گا_

انحراف :انحراف اخلاقى كا پيش خيمہ ۵;انحراف فكرى كا پيش خيمہ ۵;انحراف فكرى كے موانع

انسان:انسانوں كا كردار ۱۲/باطل :باطل كى شكست كے اسباب ۱

بيماري:بيمارى كے علاج كے اسباب ۳، ۴، ۹;روحى بيمارى كا پيش خيمہ ۵;روحى بيمارى كا علاج ۹;روحى بيمارى كى شفا ۸

حق:حق قبول كرنے والوں پر رحمت ۷;حق قبول كرنے والوں كى شفا ۷;حق قبول كرنے والوں كے فضائل ۷;حق قبول نہ كرنے والوں كا ظلم ۱۱;حق قبول نہ كرنے والوں كے نقصان كے اسباب ۱۱;حق كى علامات ۱

روايت : ۱۳، ۱۴/ظالم لوگ : ۱۱/ظالموں كے نقصان كے اسباب ۱۰

قرآن:قرآن سے محروميت كا پيش خيمہ ۱۲;قرآن كا شفا دينا۲،۳، ۴، ۷، ۹،۱۱; قرآن كا كردار ۴، ۱۰;قرآن كى رحمت ۶;قرآن كى رحمت سے محروميت ۱۰، ۱۱;قرآن كى رحمت كے شامل حال ۷;قرآن كے تدريجى نزول كے آثار ۳;

____________________

۱) نورالثقلين ج ۳، ص ۲۱۳، ح ۴۱۵ _ بحارالانوار ج ۹۲، ص ۵۴، ح ۱۸_

۲۳۰

قرآن كے شفا دينے ميں رحمت ۸; قرآن كے شفا دينے كى خصوصيات ۸; قرآن كے شفا دينے ميں مہربانى ۸; قرآن كے نزول كے آثار ۱;قرآن كے نزول كے روحى آثار ۲;قرآن كے ہدايت دينے كا پيش خيمہ ۱۲

كفار :كفار كا ظلم ۱۱;كفار كے نقصان كے اسباب ۱۱

مؤمنين :مؤمنين پر رحمت ۶، ۷;مؤمنين كى روحانى بيمارى كا علاج ۹;مؤمنين كى شفا ۷;:مؤمنين كى معنوى ضروريات ۹;مؤمنين كے فضائل ۷

وحى :وحى كا ہدايت دينا ۵

آیت ۸۳

( وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَى بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ يَؤُوساً )

اور ہم جب انسان پر كوئي نعمت نازل كرتے ہيں تو وہ پہلو بچا كر كنارہ كش ہوجاتا ہے اور جب تكليف ہوتى ہے تو مايوس ہوجاتا ہے (۸۳)

۱_انسان آسائش اور الہى نعمات كو پانے كے بعدناشكرى اور خدا سے دورى كى طرف مائل ہوجاتا ہے_

وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه

''نا '' سے مراد''بعد'' يعنى دور ہونا ہے اور ''أعرض ونا بجانبہ''(يعنى منہ پھيرا اور كنارے ہوگيا) ناشكرى اور الله تعالى سے دورى كا كنايہ ہے_

۲_مادى وسائل اور الله كى نعمات كو پانے كے بعد مغروررانہ احساسات كا پيدا ہونا ناقابل نفرت اوراللہ تعالى كى طرف سے مذموم ہے_وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه

۳_آسائش اور نعمتوں كو پانے كے بعد انسان، حق قبول نہ كرنے والى بيمارى كے خطرے ميں ہے _

وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه

۴_قرآن، الله تعالى كى انسان كے لئے واضح ترين نعمتوں ميں سے ہے_

وننزل من القرآن وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض

نعمت كے مصاديق ميں سے ايك مصداق، پچھلى آيت (وننزل من القرآن) كے قرينہ سے ، قرآن بھى ہے _

۵_نعتموں كے حصول كا تقاضا ہے كہ انسان نعمتوں كے خالق كى طرف توجہ پيدا كرے اور اس كا شكر يہ و حمد بجالے

۲۳۱

لائے نہ كہ اس سے منہ موڑ لے_وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه

نعمتوں كو حاصل كرنے والے انسان كے حالات كو مذمت كے انداز سے بيان كرنا، ايك حكايت نہيں ہے بلكہ انسانوں كو منعم كے حق ادا كرنے كى ترغيب ہے_

۶_انسان، معمولى سى مصيبت اور ناگوارى كا سامنا كرنے سے شديد مايوسى اور بے چارگى كا شكار ہوجاتا ہے_

وإذا مسّه الشرّ كان يو س ''مسّه الشرّ'' (يعنى مصيبت اسے چھوئے) كے ذريعے اس كے مصيبت ميں مبتلا ہونے كى تعبير معمولى سى ناگوارى كو بيان كر رہى ہے _

۷_ آسائش كے وقت خدا كى ناشكرى كرنے والے جب سختيوں كا سامنا كرتے ہيں تو ان ميں ضعف اوور ناتوانى زيادہ ہو جاتى ہے_وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه وإذا مسّه الشرّكان يو سا

۸_آسائش كى حالت ميں الله سے دورى اور مصيبتوں كے آنے ميں مايوس ہونا، قرآنى ہدايت سے محروم لوگوں كى بيمارى ہے_وننزّل شفاء ورحمة للمؤمنين ولا يزيد الظلمين الاّ خساراً_ وإذا أنعمنا على الإنسان كا ن يو سا

۹_الله تعالى ،انسانوں كو صرف خير ونعمت عطا كرتا ہے_إذا أنعمنا على الإنسان وإذا مسّه الشرّ

يہ كہ اس آيت ميں الله تعالى كو نعمتيں دينے والا بتايا گيا جبكہ مصيبتوں كى نسبت اس كى طرف نہيں دى گئي_ اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۰_انسان كى مذموم ' ناپسنديدہ خصلتوں كہ جن كى الله نے مذمت كى ہے ان ميں سے ايك اس كا مايوس ہونا ہے_

وإذا مسّه الشرّ كان يو سا

۱۱_انسان سے نعمت كا سلب ہونا، مصيبت اور اس كى مايوسى كا باعث ہے_وإذا أنعمنا على الإنسان وإذا مسّه الشرّ ''مسّہ الشرّ'' كا ''أنعمنا '' كے مقابل ميں آنے كے قرينہ سے احتمال پيدا ہوتا ہے كہ انسان كا سختى سے دوچار ہوناگويا اس كا نعمات كو كھو دينا ہے_

آسائش:آسائش كے آثار ۱، ۲، ۳;آسائش ميں الله سے دورى ۸

آسائش پسند لوگ :آسائش پسند لوگوں كا حق قبول نہ كرنا ۳; آسائش پسند لوگوں كى كمزورى ۷;سختى كے وقت آسائش پسند لوگ ۷

۲۳۲

الله تعالى :الله تعالى كى بخششيں ۹;اللہ تعالى كى مذمتيں ۲، ۱۰;اللہ تعالى كى نعمات ۴

انسان:انسان كى صفات ۱، ۶;انسان كى ناشكرى ۱

استكبار:استكبار كى مذمت ۲

حق :حق قبول نہ كرنے كا پيش خيمہ ۳

خير:خير كا سرچشمہ ۹

ذكر :منعم كے ذكر كا پيش خيمہ ۵

شكر:نعمت كے شكر كا پيش خيمہ ۵

قرآن:قران سے محروم لوگوں كى بيمارى ۸; قرآن كى ہدايت سے محروميت ۸

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا اعراض كرنا۸;گمراہ لوگوں كا مايوس ہونا ۸

مايوسي:مايوسى كى مذمت ۱۰;مايوسى كے اسباب ۱۱

شر :شركے موارد ۱۱

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كا پيش خيمہ ۱

ناشكرى كرنے والے:ناشكرى كرنے والوں كى كمزورى ۷; مصيبت ميں ناشكرى ۷

نعمت :نعمت قرآن ۴;نعمت كا سرچشمہ ۹;نعمت كے آثار ۵; نعمت كے سلب كے آثار ۱۱

مشكلات :مشكلات كے آثار ۶; مشكلات ميں مايوسى ۶، ۸

آیت ۸۴

( قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَى شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَى سَبِيلاً )

آپ كہہ ديجئے كہ ہر ايك اپنے طريقہ پر عمل كرتا ہے تو تمھارا پروردگار بھى خوب جانتا ہے كہ كون سب سے زيادہ سيدھے راستہ پر ہے (۸۴)

۱_پيغمبر (ص) پر قرآن كے مختلف انسانوں پر دو قسم كے اثرات كے پيش خيمہ كے حوالے سے ابہام دور كرنے كى ذمہ داري_وننزل من القرآن قل كل يعمل على شاكلته

۲۳۳

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ يہ آيت پچھلى آيت ميں ايك مخفى سوال كا جواب ہے اور وہ سوال يہ ہے كہ كيسے مختلف لوگ قرآن سے مختلف فائدہ حاصل كرتے ہيں ؟ تو يہ آيت جواب ديتى ہے كہ اس مختلف قسم كے فائدہ لينے كى وجہ ان كى اپنى روحى حالت اور عادات كا رد عمل ہے_

۲_انسان كے اعمال اورفيصلے، اس كى اندرونى خصلتوں ' انگيزوں اور روحى حالات كا نتيجہ ہيں _

كل يعمل على شاكلته

۳_بعض انسانوں كا قرآن سے اچھا فائدہ اٹھانااور دوسرے گروہ كا صحيح فائدہ نہ اٹھاناان كى خصلتوں اور روحى حالات كا نتيجہ ہے_وننزل من القرآن ماهو شفاء ورحمة للمؤمنين ولايزيد الظلمين الاّ خساراً قل كل يعمل على شاكلته

۴_انسان، اپنى روحانى صفات اور راسخ نفسانى عادات اور باطنى اعتقادات كے حصار ميں جكڑا ہوا ہے _

قل كل يعمل على شاكلته ''شاكلتہ'' لغت ميں نفسانى راسخ عادتوں كے معنى ميں ہے اور ايسى روش اور طريقہ كے معنى ميں بھى ہے كہ جسے انسان نے اپنا يا ہو _ (قاموس المحيط) بہرحال يہ اس حقيقت كو بتارہى ہے كہ آدمى اپنى روحى حالات اور اعتقادات ميں گھرا ہوا ہے_

۵_انسان كے روحى معاملات اور راسخ نفسانى عادات كى شكل بننے ميں اس كے انتخاب اور اختيار كا كردار ہے _

وننزل من القرآن كل يعمل على شاكلته

پچھلى آيات ميں مؤمنين كى تعريف كى گئي اور ظالموں كى مذمت كى گئي_ اس آيت ميں مؤمنين اورظالموں دونوں كے متضاد اعمال كى وجہ، ان كى نفسانى راسخ عادات كا متفاوت ہونا بيان كى گئي ہے _ اب انسان كى اس كى نفسانى راسخ عادات كى بناء پر مدح ومذمت اس صورت ميں صحيح ہے كہ وہ اپنى عادات بنانے ميں موثراور اختيار ركھتا ہو_

۶_انسان كے ليے اپنى عادات كے بنانے اور اپنے بنيادى اعتقادات ميں دقت كا كرنا ضرورى ہے_

قل كل يعمل على شاكلته

''شاكلتہ'' كے دو معانى ہيں : ايك ذاتى شخصيت اور اخلاق اور دوسرا كسب ہونے والى عادات واخلاق _ مندرجہ بالا مطلب پچھلى آيت كے قرينہ سے دوسرے معنى كى بنياد پرہے_ تو گويا يہاں انسانوں كو خبر دار كيا گيا ہے كہ اپنى شخصيت كى تشكيل ميں وقت سے كام ليں _

۷_انسانى نفوس، شكل وصورت ميں مختلف ھيں _قل كل يعمل على شاكلته

۸_انسانوں كو پالنے والا الله تعالى ، دوسروں كى نسبت انسانوں كى راسخ عادتوں اور انكے روحى حالات

۲۳۴

سے زيادہ باخبر _فربكم أعلم بمن هو أهدى سبيلا

۹_الہى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ گذشتہ ہدايت لينے والوں اور ان كے دوسروں سے امتياز سے گہرائي تك واقف ہو _

فربكم أعلم لمن هو أهدى سبيلا

دوسرى صفات يا اسم الله كى جگہ، صفت رب كا ذكر الله كى انسانى گروہوں سے آگاہ ہونے كو بيان كررہا ہے اورمندرجہ بالا مطلب كو واضح كر رہا ہے_

۱۰_ہدايت كے اسباب پانے كے لئے انسانوں ميں فرق _بمن هو اهدى سبيلا

''اہدي'' كہ افعل تفضيل ہے _ ہدايت كے مختلف درجات پر دلالت كر رہا ہے_

۱۱_ہدايت ميں كمال ونقص كے درجات ہيں _بمن هو أهدى سبيلا

۱۲_زيادہ علم وآگاہى مربى افراد كى لياقت كى پہچان اور ان كے انتخاب كا معيار ہے _فربّكم أعلم

۱۳_عن أبى عبدالله (ع) فى قول الله عزّوجلّ ''قل كل يعمل على شاكلته'' يعنى على نيته (۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام :''قل كل يعمل على شاكلته'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ يہاں مراديہ ہے كہ ہر كوئي اپنى نيت پر عمل كرتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

اختيار:اختيار كے آثار ۵

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۹;اللہ تعالى كا علم غيب ۸;اللہ تعالى كى روبوبيت كے آثار ۹

انسان :انسانوں پر تسلط۴;انسانوں كا اختيار ۵; انسان كى خصلتوں كا تسلط۴; انسان كى خصلتوں كى اہميت ۶;انسان كى خصلتوں كے آثار ۲، ۳; انسان كى خصلتيں ۵;انسان كے عمل كى محدوديت ۴; انسان كے مربى حضرات ۸; انسانوں ميں فرق ۷، ۹ ۱۰

انگيزہ :انگيزہ كا كردار ۲//اہميتيں :اہميتوں كا كردار ۲

روايت : ۱۳//شخصيت :شخصيت كى تشكيل ميں اسباب ۵

____________________

۱) كافى ج ۲، ص ۱۶،ح ۴_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۱۴، ح۴۱۷_

۲۳۵

عقيدہ :عقيدہ ميں دقت كرنے كى اہميت ۶

علم :علم كى اہميت ۱۲

قرآن :قرآن سے درست فائدہ اٹھانے كے اسباب ۳;قرآن سے غلط فائدہ اٹھانے كے اسباب ۳; قرآن كا ابہامات كو دور كرنا ۱قرآن كى تاثير ميں اختلاف ۱

كردار :كردار كى جڑيں ۲، ۴، ۱۳

مربي:مربى كے انتخاب كا معيار ۱۲

موقعيت لينا :موقعيت لينے ميں موثر اسباب ۲

نيت :نيت كے آثار ۱۳

ہدايت:ہدايت كے درجات ۱۰، ۱۱

ہدايت لينے والے:ہدايت لينے والوں كو مشخص كرنا ۹

آیت ۸۵

( وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّن الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً )

اور پيغمبر يہ آپ سے روح كے بارے ميں دريافت كرتے ہيں تو كہہ ديجئے كہ يہ ميرے پروردگار كا ايك امر ہے اور تمھيں بہت تھوڑا سا علم ديا گيا ہے (۸۵)

۱_لوگوں كا پيغمبر (ص) سے روح كى حقيقت كے بارے ميں سوال كرنا _ويسئلونك عن الروح

۲_روح كى حقيقت ،ايك مبہم چيز ہے اور پيغمبر (ص) كے زمانے كے لوگوں كے لئے مورد سوال تھي_

ويسئلونك عن الروح

۳_انسانى روح كى حقيقت'، ايك مجہول اور مورد سوال چيز ہے_

ويسئلونك عن الروح

يہ كہ ''الروح'' سے مراد فقط روح انسانى ہو جيسا كہ ذہن ميں تبادر بھى اس كا ہى ہے_تومندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_بشر ، پورى علمى تاريخ ميں روح كى حقيقت كے حوالے سے تمام جہات سے يقينى شناخت تك نہ پہنچ سكا _

ويسئلونك عن الروح _

۲۳۶

يہ كہ الله تعالى نے حقيقت روح كے بارے ميں سوال كے جواب ميں اس كى وضاحت كى بجائے يہ فرمايا: روح ميراامر ہے_ يہ ممكن ہے اس لئے ہو كہ بشر كے لئے روح كى حقيقت كبھى واضح ہونے والى نہيں ہے_

۵_بعثت كے زمانے كے لوگ روح كى مانند مجہولات اور پر اسرار مسائل ميں جواب دينے كے حوالے سے پيغمبر (ص) كى علمى قدرت پر اعتماد ركھتے تھے_يسئلونك عن الروح

۶_روح، ايك ايسى حقيقت ہے كہ اس كا علم الله تعالى كے ساتھ خاص ہے اور وہ اس كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _

قل الروح من أمر ربّي

''امر'' كى ''رب'' كى طرف نسبت لام اختصاص كے معنى ميں ہے اور سوال كرنے والوں كے قرينہ كے مطابق يہاں علم ميں اختصاص مراد ہے_

۷_پيغمبر،(ص) لوگوں كے سوالوں كے جواب ميں جو كچھ ان پر وحى ہوئي ہے اسى كے مطابق جواب دينے كے ذمہ دار ہيں _يسئلونك عن الروح قل الروح من أمر ربّي

۸_روح، خلقت اور وجود ميں آنے ميں خلقت كے اسباب اور وسيلے سے بے نيازہے_قل الروح من أمر ربي

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''امر'' سے مراد كلمہ ''ايجاد ہے كہ ''كن'' كا معنى دے رہا ہے_ لہذااسے خلقت كے وسيلے كى ضرورت نہيں ہے_

۹_روح، ايك نفيس حقيقت اور بلند وبالا مقام ركھتى ہے_قل الروح من أمر ربي

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''امر'' كى ''ربي'' كى طرف نسبت ، اضافہ تشريف ہو_

۱۰_پيغمبر (ص) ،اللہ تعالى كى خاص ربوبيت اور مخصوص عنايت كے تحت ہيں _من أمر ربي

۱۱_روح، كى حقيقت كے حوالے سے بشر كى علمى تحقيقات ہميشہ كم اور ناچيز رھيں گى _وما أوتيتم من العلم إلاّ قليلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''اوتيتم'' كے مخاطب تمام انسان ہو_

۱۲_كائنات ميں روح كى مانند پوشيدہ اسرار اور حقائق كے بارے ميں بشر كا علم ،بہت كم اور ناچيز ہے_

يسئلونك قل ومإوتيتم من العلم إلّا قليلا

يہ كہ ''العلم''سے مراد مطلق علم ہو _نہ بالخصوص روح كى حقيقت كے بارے ميں شناخت ہو تو مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۳۷

۱۳_بشر ميں پائے جانے والے تمام علوم كا سرچشمہ، الله تعالى ہے_ومإوتيتم من العلم إلّا قليلا

''اوتيتم'' (ديا گيا ) كى تعبير اور علم كے طور پر كشف نہ دينے كى انسان كى طرف نسبت اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ انسان، برتر ارادہ كے مد مقابل مجبور ہے_

۱۴_جہان كى فراوان معلومات كے مد مقابل انسان كى معلومات نہايت كم ہيں _وما أوتيتم من العلم الاّ قليلا

يہ كہ ''العلم'' سے مراد مطلق علم ہو تو مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۵_روح كى حقيقت كے حوالے سے زمانہ بعثت پيغمبر (ص) ميں لوگوں كى علمى معلومات بہت كم اور معمولى تھيں _

قل الروح من أمر ربى وما أوتيتم من العلم الاّ قليلا

يہ كہ آيت كے مخاطب زمانہ بعثت كے لوگ ہوں نہ كہ تمام زمانوں ميں تمام لوگ تومندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۶_زمانہ بعثت پيغمبر (ص) ميں لوگوں كى معلومات نہايت كم اور محدود تھيں _وما أوتيتم من العلم الاّ قليلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ''و ما أوتيتم من العلم'' كے مخاطب زمانہ پيغمبر(ص) كے لوگ ہوں اور ''العلم'' سے مراد مطلق علم ہو_

۱۷_عن أبى بصير قال : سمعت أبا عبدالله(ع) يقول:''يسئلونك عن الروح قل الروح من أمر ربّي'' قال : خلق أعظم من جبرائيل وميكائيل' لم يكن مع أحد ممن مضى غير محمد(ص) وهو مع الآئمة يسدّدهم ..(۱)

ابى بصير كہتے ہيں كہ امام صادق (ع) سے سنا كہ وہ الله تعالى كے اس كلام:''يسئلونك عن الروح قل الروح من أمر ربي'' كے بارے ميں فرما رہے تھے: روح جبرائيل اور ميكائيل سے برتر مخلوق ہے وہ گذشتہ كسى بھى انبياء كے ساتھ نہ تھى _ ليكن حضرت محمد (ص) اور تمام آئمہ كے ساتھ ہے اور ان كى مدد كرتى ہے_

۱۸_عن أبى بصير عن أحمدهما قال : سا لته عن قوله: ''ويسئلونك عن الروح قل الروح من أمر ربّي'' ما الروح؟ قال: ''التى فى الدواب والناس ...'' _(۱)

ابى بصير كہتے ہے كہ نے امام باقر(ع) يا امام صادق(ع) سے الله تعالى كے كلام :'' و يسئلونك عن الروح قل الروح من أمر ربّي'' كے بارے ميں سوال كيا اور عرض كى كہ يہ روح كس قسم كى روح ہے؟ تو انہوں (ع) نے جواب ميں فرمايا: يہ وہ چيز ہے كہ جو جانوروں اور انسانوں ميں موجود ہوتى ہے_

____________________

۱) كافى ج ۱ ص ۲۷۳، ح ۴_نورالثقلين ج۳، ص ۲۱۵، ح۴۲۴_

۲۳۸

۱۹_عن أبى جعفر (ع) فى قوله اللّه :''وما اوتيتم من العلم الاّ قليلاً'' قال : تفسيرهافى الباطن انه ::لم يؤت العلم إاّ ا ناس يسير فقال: وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً منكم _(۲)

امام باقر(ع) سے الله تعالى كے كلام''وما أوتيتم من العلم الاّ قليلاً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں (ع) نے فرمايا : كہ اس آيت كى تفسير يوں ہے كہ لوگوں ميں سے صرف كم تعداد والوں كو علم ديا گيا ہے پس الله تعالى نے فرمايا :'' وما أوتيتم من العلم الاّ قليلاً'' يعنى تم ميں سے كم لوگوں كو علم ديا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) اور روح كى حقيقت ۵; آنحضرت (ص) سے سوال ۱;آنحضرت (ص) كا علمى احاطہ ۵; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۷; آنحضرت (ص) كے فضايل ۱۷;آنحضرت (ص) مربى ۱۰

الله تعالى :الله تعالى كا كردار۱۳;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۰; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶;اللہ تعالى كے مختصّات۶

امام على (ع) :امام على (ع) كے فضائل ۱۷

انسان:انسان كے علم كا سرچشمہ ۱۳;انسان كے علم كى محدوديت ۴، ۱۱، ۱۲، ۱۴

روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹

خلقت :خلقت كے رازوں كاعلم ۱۲

روح:روح سے مراد ۱۷، ۸;روح كى تخليق كى خصوصيات ۸;روح كى اہميت ۹;روح كى حقيقت ۲،۳، ۶،۱۱ ;روح كے بارے ميں ابہام ۲، ۳، ۴، ۱۱،۱۵;روح كے بارے ميں سوال ۱، ۲، ۳

علمائ:علماء كا كم ہونا ۱۹

لطف الہى :لطف الہى كے شامل حال ۱۰

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگ اور روح ۱۵;زمانہ بعثت كے لوگوں كے سوال ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كے عقائد ۵;زمانہ بعثت كے لوگوں كے علم كا محدود ہونا۱۵،۱۶;لوگوں كے شبھات كا جواب ۷

وحي:وحى كا كردار ۷

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۷، ح ۱۶۳_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۱۶، ح ۴۲۸_

۲) تفسير عياشى ج۲، ص ۳۱۷، ح ۱۶۴_ نورالثقلين ج۳، ص ۲۱۹، ح ۴۳۸_

۲۳۹

آیت ۸۶

( وَلَئِن شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ بِهِ عَلَيْنَا وَكِيلاً )

اور اگر ہم چاہيں تو جو كچھ آپ كو وحى كے ذريعہ ديا گيا ہے اسے اٹھاليں اور اس كے بعد ہمارے مقابلہ ميں كوئي سازگار اور ذمہ دار نہ ملے (۸۶)

۱_الله تعالى ،جو معارف اور حقائق پيغمبر (ص) پر وحى كئے ان تمام كو محو اور زائل كرنے پر قادر ہے_

ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك

۲_پيغمبر اسلام (ص) وہ شخصيت ہيں كہ جنہيں الله تعالى كى طرف سے وحى ہوتى ہے _ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك

۳_الله تعالى كا ارادہ اور مشيت حتمى ہے اور اس ميں كوئي تبديلى پيدا نہيں ہوسكتي_ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك

۴_انسان كو عطا ہونے والے الہى علوم كى بقاء اور زوال حتّى كہ پيغمبر (ص) كے ذريعے آنے والى وحى بھى الله تعالى كى مشيت سے مربوط ہے_وما أوتيتم من العلم الا قليلاً_ ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك

۵_وہ تمام علوم ا ور معارف الہى كہ جو پيغمبر (ص) پر وحى ہوئے كائنات ميں پوشيدہ اسرار' حقائق اور علم الہى كے مد مقابل نہايت كم ہيں _وما أوتيتم من العلم الاّ قليلاً و لئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ وہ اپنے وسائل اور ذرائع كو الہى سمجھنے اور ان كو جاودان شمار نہ كرنے پر توجہ كرے_

ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك

مندرجہ بالا مطلب كو آيت كے مفہوم اولويت سے ليا گيا ہے _ چونكہ اگر وحى پيغمبر (ص) سے سلب ہوسكتى ہے تو بدرجہ اولى تمام نعمات دوسرے لوگوں سے سلب ہوسكتى ہيں _

۷_انسانوں كے لئے وحى اور معارف الہى (قرآن) كا نزول نعمت الہى ہے اور اس كا شكر ادا كرنا چاہئے_لنذهبن بالذى اوحينا اليك

آيت وحى اور آسمان معارف كے حوالے سے خبردار كر رہى ہے_ تو اس سے معلوم ہوا كہ يہ الہى عطيات ہيں ان كا شكر يہ ادا كرنا چاہئے _

۲۴۰

۸_الله تعالى كى مشيت اور ارادے كے مدمقابل ،پيغمبر (ص) كا كوئي مددگار اور دفاع كرنے والا نہيں ہے_

ثم لا تجدلك به علينا وكيل

۹_حسن بن محمد النوفلى يقول: قال سليمان: إرادته علمه، قال الرضا(ع): ما الدليل على أن إرادته علمه؟ وقد يعلم ما لا يريد ، أبداً وذلك قوله عزّوجلّ : ''أولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك'' قال سليمان: فان الارادة القدرة قال الرضا ( ع ): و هو عزّوجلّ يقدر على ماه يريده أبداً ولا بدّمن ذالك لأنه قال تبارك وتعالى :''ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى اوحينا اليك'' فلو كانت الإرادة هى القدرة كان قد أراد أن يذهب به لقدرته ..._(۱)

حسن بن محمد نوفلى كہتے ہيں : سليمان نے كہا الله تعالى كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے _ امام رضا (ع) نے فرمايا: اس پر كيا دليل ہے كہ اس كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے حالانكہ الله تعالى جس چيز كو جانتاہے اس كا ارادہ ہرگز نہيں كرتا اور يہ الله تعالى كاكلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے:''ولئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا اليك'' _ سليمان نے كہا: پس ارادہ وہى قدرت ہے _ تو امام رضا (ع) نے فرمايا : يہ الله تعالى ہے كہ جس چيز پر قادر ہے ہرگز اس كا ارادہ نہيں كرتا _ پس ناچار اس بات كو قبول كرنا چاہئے چونكہ الله تعالى نے فرمايا :'' ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك '' _ پس اگر ارادہ وہى قدرت ہو تو جو پيغمبر (ص) پر وحى كيا وہ اللہ محو كرديتا چونكہ قادر تھا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى ۱، ۲، ۴;آنحضرت (ص) پر وحى كى محدوديت۵;آنحضرت(ص) كى نبوت۲; آنحضرت(ص) كے علم كى محدوديت ۵; آنحضرت (ص) كے علوم كا محوہونا۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲; آنحضرت (ص) كے مددگار كا نہ ہونا ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۹;اللہ تعالى كا علم ۵، ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱، ۹ ;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غالب ہونا ۸;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى نعمات ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كا حتمى ہونا ۳

انسان :انسانوں كا علم لدنى ۴

خلفت :خلقت كے اسرار۵

ذكر:مادى و سائل كے سرچشمہ كا ذكر ۶

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۱، ص ۱۷۹،۱۸۹ ح۱، ب۱۳_توحید صدوق ص۴۵۱، ، ۴۵۴، ح ۱،ب ۶۶_

۲۴۱

روايت : ۹

شكر :نعمت كا شكر ۷

علم :علم لدنى كا سرچشمہ ۴;علم لدنى كے زوال كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كا پائدار نہ ہونا ۶

نعمت :قرآن كا نعمت ہونا ۷

وحي:وحى كا سرچشمہ ۴

آیت ۸۷

( إِلاَّ رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيراً )

مگر يہ كہ آپ كے پروردگار كى مہربانى ہوجائے كہ اس كا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۷)

۱_الله تعالى كى رحمت ولطف،پيغمبر (ص) سے وحى ( حقائق اور بنيادى معارف) واپس لينے سے مانع ہے_

لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

استثناء ممكن ہے كہ محذوف كلمہ يا كلام سے ہو مثلاً عبارت يوں ہو كہ جو كچھ تمہيں ديا سوائے رحمت كے كچھ نہ تھا _ لہذا ہم محو نہيں كريں گے_ يعنى'' لئن شئنا'' سے استدراك ہو اور عبارت يوں فرض ہوگي''ولكن لانشاء ذلك رحمة'' (ہم نے عطا كئے معارف كو تجھ پر رحمت كى بناء پر زائل نہيں كرنا چاہا )

۲_پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو ثابت اور ہميشہ ركھنا ان پر الہى ربوبيت كا جلوہ ہے_

لئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا إلّا رحمة من ربك

۳_وحى كو ثابت ركھنا اور قرآنى مفاہيم كو باقى ركھنا بندوں پر الہى رحمت كا جلوہ ہے_لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

۴_پيغمبر اكرم(ص) پر الله تعالى كا عظےم و وسيع فضل ورحمت_إن فضله كان عليك كبيرا

۵_الله تعالى كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كى خاص اہميت اور بلند وبالا مقام_أن فضله كان عليك كثيرا

۶_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو استحكام بخشے كے سلسلہ ميں ان پر احسان_

۲۴۲

ولئن شئنا لنذهبن أن فضله كان عليك كبيرا

۷_ پيغمبر اكرم(ص) كے ليے پروردگار عالم كى ربوبيت رحمت سے متصل ہے_الاّ رحمة من ربك

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر احسان ۶;آنحضرت (ص) پر رحمت ۴;آنحضرت (ص) پر فضل ۴،۷;آنحضرت (ص) پر وحي۱، ۲،۶;آنحضرت (ص) كاقرب ۵; آنحضرت (ص) كاقلب ۲، ۶; آنحضرت كا مربى ہونا ۲، ۷; آنحضرت (ص) كے مقامات ۵

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۲;اللہ تعالى كى رحمت۷;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۳;اللہ تعالى كے لطف كے آثار ۱

الله كا فضل:الله كے فضل كے شامل حال لوگ ۴

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ ۴، ۷

قرآن:قرآن كو ثابت ركھنا ۳

وحي:وحى كو ثابت ركھنا ۲، ۳، ۶;وحى كے محو سے مانع ۱

آیت ۸۸

( قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا القرآن لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر انسان اور جناب سب اس بات پر متفق ہوجائيں كہ اس قرآن كا مثل لے آئيں تو بھى نہيں لاسكتے چاہے سب ايك دوسرے كے مددگار اور پشت پناہ ہى كيوں نہ ہوجائيں (۸۸)

۱_قرآن كى مثل لانے سے جن وانس كى عاجزى كا اعلان كرنے كا پيغمبر (ص) كى ذمہ داري_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲_ تمام مخاطبين قرآن كو (جن وانس) قرآن كے اعجاز كو آزمانے كى دعوت _

قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل

۳_قرآن ايسے حقائق' تعليمات اور معارف پر مشتمل ہے كہ جن پر جن و انس وحى كے بغير كبھى بھى دسترس حاصل نہيں كر سكتے_قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل هذالقرآن لايا تون ظهيرا

انسانوں اور جنوں كى قرآن كى مثل لانے سے عاجزى مطلق ہے يعنى اس كى تعليمات اور معارف كو بھى شامل ہے_

۲۴۳

۴_انسانى اور جنى طاقتيں ايك دوسرے كى پشت پناہى اور مدد كرنے كے باوجود بھى قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہيں _

قل لئن اجتمعت ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

۵_قرآن ،اللہ كا ايسا جاودانى معجزہ ہے جو ہميشہ بے مثل كتاب رہا اور ابد تك بے مثل رہے گا_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

يہ جو آيت تصريح كر رہى ہے كہ كوئي جن وانس قرآن كى مثل لانے كى طاقت نہيں ركھتا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن ہميشہ بے مثل كتاب كى مانندرہے گا_

۶_ قرآن جيسى بے مثل كتاب كا پيغمبر (ص) كو عطا ہونا ان پر الله تعالى كے عظےم فضل كى نشانى ہے_

أن فضله كان عليك كبيراً _ قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۷_چيلنج او رمقابلہ كى دعوت كے سلسلہ ميں قرآن مجيد كى فتح اس كى بلاشبہ حقانيت كا اعلان ہے _

قل جاء الحق قل لئن اجتمعت الإنس والجن لا يا تون بمثله

۸_انسان كا قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہونا، اس كى الله كے مدّ مقابل كم علمى اور كم طاقت ركھنے پر دلالت كرتا ہے_

وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۹_جن، انسان كى مانند باشعور موجود ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ على يا توا بمثهل

انسان و جن كے مابين، ارتباط اتفاق نظر اور تعاون ممكن ہے_يہ جو الله تعالى نے فرمايا: اگر جن اور انسان ايك دوسرے كا ہاتھ پكڑليں تو بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اور جن كے درميان رابطہ اور تعاون كا امكان ہے ورنہ يہ چيلنج لغو ہوتا_

۱۱_قرآن كااعجاز تمام جہات اور ابعاد ( لفظي، معنوى ' معرفت وغيرہ كے حوالے سے ...) تھا لہذا يہ چيلنج بھى ان تمام ابعاد ميں ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲۴۴

پورى تاريخ ميں جن وانس كو مخاطب كرنا بتا رہا ہے كہ صرف عرب لوگ اس چيلنج كے مخاطبين نہيں تھے ورنہ يہ چيلنج قرآن كے لفظى اور ادبى بعد ميں ہى رہتا_

۱۲_پيغمبر (ص) كے زمانے كے بعض لوگوں كا قرآن كے بارے ميں يہ عقيدہ كہ وہ سرچشمہ وحى سے نہيں ہے اور خود ساختہ ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

يہ جو قرآن مكمل قاطعيت سے چيلنج كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس شبھہ كے جواب ميں ہو كہ قرآن وحى نہيں ہے_

۱۳_قرآن كى مثل كتاب لانے كا ناممكن ہونا خود ہى اس كے الہى ہونے اور بشرى نہ ہونے سے ہے _

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر فضل كى نشانياں ۶;آنحضرت (ص) پر قرآن كا نزول ۶;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے فضل كى نشانياں ۶

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۱، ۳، ۴، ۸;انسانوں كو دعوت ۲;انسانوں كے علم كے محدود ہونے كى نشانياں ۸

جن :جن سے روابط ۱۰;جن كا شعور ۹;جن كا عجز ۱، ۳ ، ۴;جن كو دعوت ۲;جن كے ساتھ تعاون ۱۰

قرآن:قرآن پر افتراء ۱۲;قرآن كا اعجاز ۲;قرآن كا چيلنج ۲;قرآن كا وحى سے ہونا ۳; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كى جاودانگى ۵;قرآن كى حقانيت كى نشانياں ۷;قرآن كى خصوصيات ۳;قرآن كى مثل بنانا ۱، ۴، ۸، ۱۳;قرآن كے اعجاز كے ابعاد ۱۱;قرآن كے بے نظير ہونا ۳، ۵،۱۳;قرآن كے چيلنج كے آثار ۷; قران كے چيلنج كے ابعاد ۱۱; قرآن كے وحى سے ہونے كے دلائل ۱۳

لوگ:بعثت كے زمانے كے لوگوں كا افتراء ۱۲;بعثت كے زمانے كے لوگوں كا عقيدہ ۱۲

موجودات:باشعور موجودات ۹

۲۴۵

آیت ۸۹

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا القرآن مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں ليكن اس كے بعد پھر اكثر لوگوں نے كفر كے علاوہ ہر بات سے انكار كرديا ہے (۸۹)

۱_مختلف مثالوں اور بيانات سے قرآن ميں الہى حقائق كى وضاحت _ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۲_حقائق اور مفاہيم كى تشريح كے لئے قرآن كے مختلف بيانات اور متنوع انداز ،اس كے ابعاد اعجاز كا ايك جلوہ ہے_

لايا تون بمثله ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۳_قرآن كے مختلف بيانات اور مثاليں ، لوگوں كى فہم اور ان كى ہدايت كے لحاظ سے مناسب ہيں _

ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

''تصريف'' كا لغت ميں معنى ايك چيز كو مختلف جہات سے پھيرنا ہے اور ''تصريف كلام'' سے مراد اس كو مختلف معانى ميں لانا ہے يہ جو قرآن كتاب ہدايت ہے اور وہ فرماتا ہے ہم نے قرآن ميں معانى كو مختلف جہات سے بيان كيا_اس سے معلوم ہوا كہ ان جہات كى رعايت ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہو _

۴_لوگوں كے لئے حقائق كى وضاحت اور ان كى تشريح كے لئے ضرورى تھا كہ مختلف انداز اور بيانات سے فائدہ اٹھايا جائے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل

۵_تمام انسان، مخاطب قرآن ہيں نہ كہ كوئي خاص گروہ_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن

۶_اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا سوائے حق سے دورى كے علاوہ اور كچھ نہيں تھے_

ولقد صرفنا فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۷_قرآن سے منہ پھيرنے كى وجہ اس كا ناقابل فہم ہونا يا اس كے مضامين نہيں ہيں بلكہ اس كى وجہ حق سے

۲۴۶

دورى اختيار كرنا ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۸_قرآن كى حقانيت اور اس كے بے مثل پر دليل ہونے كے باوجود اس كا انكار ايك بہت بڑى اور ناقابل قبول ناشكرى ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس إلّا كفورا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''كفور'' سے مراد نعمت كى نا شكرى ہو_

اكثريت:اكثريت كا حق قبول نہ كرنا ۶

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷

حقائق :حقائق كى وضاحت كا انداز ۱، ۴;حقائق كى وضاحت كا متنوع ہونا ۴

قرآن:اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا ۶;قرآن سے منہ پھيرنے كا فلسفہ ۷;قرآن كا انداز بيان ۱، ۲; قرآن كا سارے جہان كے ہونا ۵ ; قرآن كا ہدايت دينا ۳;قرآنى تعليمات كى خصوصيات ۱، ۲;قرآن كى تكذيب ۸; قرآن كى فہم ميں سہولت ۳;قرآن كى مثالوں كا فلسفہ ۱، ۳;قرآن كے اعجاز كى نشانياں ۲; قرآن كے بيان كا متنوع ہونا ۲، ۳;قرآن كے مخاطب ۵

ناشكري:نعمت كى ناشكرى ۸

آیت ۹۰

( وَقَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الأَرْضِ يَنبُوعاً )

اور ان لوگوں نے كہنا شروع كرديا كہ ہم تم پر ايمان نہ لائيں گے جب تك ہمارے لئے زمين سے چشمہ نہ جارى كردو (۹۰)

۱_مشركين كى طرف سے پيغمبر (ص) پر ايمان لانے سے پہلے مكہ ميں مشركين كے ليے ايك پر جوش پانى كے چشمہ كو ظاہر كرنے كى شرط_وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۲_مكہ ميں مشركين كے لئے چشمہ جارى كرنے كا تقاضا ان كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ ايك معجزہ تھا _و قالوا لن نومن لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۳_مشركين مكہ معجزہ طلب كرنے كے ذريعہ اپنے فوائد حاصل كرنے اور بہانوں كى تلاش ميں تھے نہ كہ وہ پيغمبر (ص) كى حقانيت كشف كرنا چاہتے تھے

۲۴۷

_ولقد صرّفنا للناس فى هذالقرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفوراً_ وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا الأرض ينبوعا چونكہ مشركين، پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت كو جاننے كے لئے مختلف راہوں كو نظر انداز كرچكے تھے اور انہوں نے اپنے ايمان كو ايسى چند محدود سى باتوں كے ساتھ مشروط كيا كہ جن سے اكثران كے مادى فائدے پورے ہوتے تھے _ اس سے مذكورہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_مشركين نے الله تعالى كى طرح طرح كى نشانياں ديكھنے كے باوجود پيغمبر اكرم (ص) سے معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فابى وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۵_مكہ كے مشركين، قرآن كے بے مثل ہونے كے باوجود اسے معجزہ نہيں مانتے تھے _قل لئن اجتمعت الإنس و الجن وقالوا لن نو من لك

يہ جو الله تعالى قرآن كے بے مثل معجزہ ہونے كى توصيف كرنے كے بعد مشركين كے طلب كردہ جيسى معجزہ كى درخواست نقل كر رہا ہے _ مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۶_پيغمبر (ص) كى بعثت كے آغاز ميں مكہ ميں پانى كى كمى تھى اور اہل مكہ پانى كے دائمى منابع كے محتاج تھے_

تفجر لنا من الأرض ينبوعا

مشركين كى پيغمبر اكرم -(ص) سے چشمہ جارى كرنے كى درخواست ممكن ہے ان كى پانى كے منابع كى شديد ضرورت كے پيش نظر ہو_

۷_انسان كى اجتماعى اور مادى ضروريات، اس كى آراء و نظريات يہاں تك كہ فكرى و معنوى مسائل پر بھى اثر انداز ہوتى ہيں _وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

يہ احتمال كہ مشركين نے منبع آب كى شديد ضرورت كے پيش نظر پيغمبراكرم(ص) سے جارى چشمہ كو بعنوان معجزہ طلب كيا ہو اس مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے پانى كے چشمہ كى درخواست ۱، ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضرورتيں :مادى ضرورتوں كے آثار ۷;پانى كى ضرورت ۶

عقيدہ :عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۷

۲۴۸

فكر:فكر كى اساس ۷

قرآن :قرآن كا اعجاز ۵;قرآن كا بے نظير ہونا ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ كا حسى چيزوں كى طرف پر اعتقاد۴;مشركين مكہ كا نفع پسند ہونا۳;مشركين مكہ كا ہٹ دھرم ہونا ۴;مشركين مكہ كى درخواستيں ۱، ۲، ۴;مشركين مكہ كي

فكر۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱;مشركين مكہ كے بہانے بنانا۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى (خود طلب كيا ہوا ) ۱، ۲،۴

معجزہ حسى كى درخواست: ۴

مكہ:اہل مكہ كى ضروريات ۶; مكہ كا جغرافيائي مقام ۶;مكہ كى تاريخ ۶;مكہ ميں پانى كا كم ہونا ۶

آیت ۹۱

( أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الأَنْهَارَ خِلالَهَا تَفْجِيراً )

يا تمھارے پاس كھجنور اور انگور كے باغ ہوں جن كے درميان تم نہريں جارى كردو (۹۱)

۱_مشركين كى پيغمبر اكرم(ص) پر ايمان لانے كے ليے ايك شرط يہ تھى كہ پيغمبراكرم(ص) كے پاس كھجور اور انگور كے درختوں كا ايسا بڑا باغ ہو جس كے درميان بہت سى پانى كى نہريں جارى ہوں _

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

۲_مادى قدرت اور دنياوى وسايل سے سرشار ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں پيغمبرى اور رہبرى كا معيار تھا_

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين مكہ چاہتے تھے كہ آپ (ص) واقعاً مال ثروت اور باغ كے حامل ہوں نہ كہ معجزہ اقتراحى ان كى خواہش تھى _

۳_مشركين مكہ نے الله كى مختلف آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر(ص) سے حسى معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فا بى وقالوا

۲۴۹

لن نومن لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

يہ نكتہ اس آيت ميں اس احتمال كے ساتھ پيدا ہوگا كہ وہ اس قسم كے باغ كو معجزہ كے وسيلہ سے چاہتے تھے_

۴_كھجور اور انگور كا جارى نہروں كے ساتھ بڑا باغ مشركين مكہ كى جانب سے آنحضرت (ص) سے معجزہ اقتراحى (طلب كردہ) تھا_لن نو من لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے باغ كى درخواست ۱، ۴;آنحضرت (ص) سے نخلستان كى درخواست ۱، ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

انبياء :انبياء كا مالدار ہونا ۲

رہبر:رہبروں كا مالدار ہونا ۲

رہبري:رہبرى كا معيار ۲

مشركين مكہ:مشركين كا عقيدہ ۲;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۳;مشركين مكہ كى خواہشات ۳، ۴;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱،۳ ،۴;معجزہ حسى كى درخواست ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۲

آیت ۹۲

( أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاء كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ قَبِيلاً )

يا ہمارے اوپر اپنے خيال كے مطابق آسمان كو ٹكڑے ٹكڑے كركے گرادو يا اللہ اور ملائكہ كو ہمارے سامنے لاكر كھڑا كردو (۹۲)

۱_آسمان سے ٹكڑے نازل كروانا،معجزات اقترا حى اور مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواستوں ميں سے ايك ہے_

اوتسقط السماء علينا كسفا

''كسَف'' كسف كى جمع ہے كہ جس سے مرادٹكڑا ہے_ (لسان العرب)

۲_آسمان سے ٹكروں كا نازل ہونا، مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے سے پہلے شرط تھي_

وقالوا لن نومن لك او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۲۵۰

۳_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كو عذاب نازل ہونے پر آسمان سے ٹكڑوں كے گرنے كے امكان سے خبردار كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۴_مشركين مكہ كا ان پر آسمان سے ستاروں اور ٹكڑوں كے گرنے كے ساتھ عذاب كے نزول پر يقين نہ كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

''الزعم'' سے مراد ايسى بات كى حكايت تھى كہ جہاں جھوٹ كا گمان ہو _(مفردات راغب)

۵_مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) اور ان كى برحق تعليمات كے مدمقابل ھٹ دھرى _

لن نو من لك حتّى تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۶_مشركين مكہ پيغمبر (ص) كى حقانيت پر گواہى كے لئے الله اور ملائكہ كو اپنے آمنے سامنے ديكھنا چاہتے تھے_

اوتا تى باللّه والملئكةقبيلا

''قبيلاً'' سے مراد مقابلہ (آمنے سامنے) ہے _ اس آيت ميں يہ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرے _

۷_مشركين مكہ نے پيغمبر (ص) پر اپنے ايمان كو الله تعالى اور ملائكہ كو قابل مشاہدہ حالت ميں لانے پر مشروط كرديا _

قالوا لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے مشاہدہ ہو_

۸_الله تعالى اور ملائكہ كو گروہ گروہ كى شكل ميں مشركين مكہ كے پاس لاياجانا، ان كى آنحضرت (ص) سے درخواست (اقتراحي) تھي_لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے ''قبيلاً'' قبيلہ كى جمع ہو_

۹_مشركين مكہ كا الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں مادى اور جسمانى تصور _تا تى باللّه والملائكة قبيلا

''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے اور مشاہدہ ہے اس ليے اس كا استفادہ ہوتا ہے نكتہ_

۱۰_مشركين مكہ كا اپنے عقائد اور نظريہ كائنات ميں صرف محسوسات اور حسى چيزوں پر اعتماد كرنا_

تا تى باللّه والملائكة قبيلا

آسمان :آسمان كے گرنے كى درخواست ۱، ۲

آنحضرت (ص) :

۲۵۱

آنحضرت (ص) كى حقانيت پر گواہى ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۳;آنحضرت (ص) كے دشمن ۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸

الله تعالى :الله تعالى كى گواہى كى درخواست ۶;اللہ كے ديكھنے كى درخواست ۷;اللہ تعالى كے سامنے آنے كى درخواست ۶، ۷، ۸

ڈراوے:عذاب سے ڈراوا ۳

عذاب:عذاب پر يقين نہ ہونا ۴;آسمان كے گرنے كے ساتھ عذاب ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور آنحضرت (ص) ۵;مشركين مكہ كا ايمان نہ لانا ۴;مشركين مكہ كا حسى چيزوں پر يقين ميلان۱۰;مشركين مكہ كا عقيدہ ۱۰ ; مشركين مكہ كا عادى چيزوں پر اعتقاد ۹; مشركين مكہ كى خواہشات ۱، ۶، ۷;مشركين مكہ كى فكر۹;مشركين مكہ كو ڈراوے ۳; مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۷

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱، ۶، ۸

ملائكہ:ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۶;ملائكہ كو ديكھنے كى درخواست ۷;ملائكہ كو سامنے لانے كى درخواست ۶، ۷، ۸

آیت ۹۳

( أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاء وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَاباً نَّقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إَلاَّ بَشَراً رَّسُولاً )

يا تمھارے پاس سونے كا كوئي مكان ہو يا تم آسمان كى بلندى پر چڑھ جاؤ اور اس بلندى پر بھى ہم ايمان نہ لائيں گے جب تك كوئي ايسى كتاب نازل نہ كردو جسے ہم پڑھ ليں آپ كہہ ديجئے كہ ہمارا پروردگار بڑا بے نياز ہے اور ميں صرف ايك بشر ہوں جسے رسول بناكر بھيجا گيا ہے (۹۳)

۱_اپنے ليے سونے كا گھربنانا مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواست (معجزہ اقتراحي) _

۲۵۲

ا ويكون لك بيت من زخرف

پچھلى آيات كے سياق وسباق سے معلوم ہوتا ہے كہ جہاں معجزات كى درخواست كى گئي تھي_ يہاں بھى ''اويكون لك بيت من زخرف'' سے مراد سونے كا گھر معجزہ كے ذريعے بنانا ہے_

۲_مشركين مكہ نے آنحضرت (ص) پر اپنے ايمان كو سونے سے بنے گھر كے معجزہ سے مشروط كرديا _

قالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۳_مشركين مكہ قران كے بلند مفاہيم سے غافل تھے اور دنيا كے مال پر آنكھيں لگائے ہوئے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن من كل مثل فا بى وقالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۴_مشركين مكہ نے الله تعالى كى مختلف نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر (ص) سے معجزہ حسى كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كل مثل فا بى وقالوا لن نومن لك حتّى يكون لك بيت من زخرف أو ترقى فى السماء تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۵_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے پڑھنے كے لائق لكھى ہوئي چيز اور اپنے اوپر جانے كى گواہى لانا مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ معجزہ _او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۶_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے اپنى حقانيت پر خط لانا' مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے كى شرط تھي_قالوا لن نو من لك حتّى ...او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۷_الله تعالى كے معجزات كے وجود ميں لانے كے اصلى ارادہ سے مشركين مكہ كى غفلت _

تفجرلنا تسقط السمائ تأتى بالله تنزل علينا كتباً نقرؤه

يہ كہ مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) سے درخواست كہ تمام معجزات ،حتى كہ الله كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۸_الله تعالى كى آيات اور معجزات كى شناخت ميں مشركين مكہ كا صرف مادى اور حسى معياروں پر اعتماد كرنا _

حتى تفجرلنا حتّى تنزل علينا كتباً نقرؤه

۹_مشركين مكہ، قرآن اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے آسمانى ہونے پر عقيدہ نہ ركھتے تھے_

او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

يہ كہ وہ پيغمبر (ص) سے ايسے خط اور كتاب كو مانگ رہے تھے كہ جو وہ خود آسمان سے لے كر آئيں _ اس سے واضح ہورہاہے كہ قرآن جو كہ آنحضرت (ص) پر وحى كى صورت ميں نازل ہوا وہ اسے قبول نہيں كرتے تھے_

۲۵۳

۱۰_ پيغمبر (ص) پر مشركين مكہ كے بے جا طلب كردہ معجزات كا جواب دينے اور ان كى ايسى طلب كے پورا كرنے پر الله تعالى كے منزّہ ہونے كو بيان_قالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا ...قل سبحان ربي

۱۱_الله تعالى ، بہانوں كى تلاش ميں پڑے ہوئے لوگوں كى فضول خواہشات كے مطابق اپنے معجزات دينے سے منزہ ہے_

تفجرلنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربي

مشركين مكہ كى اپنے ميلان كے مطابق پيغمبر اكرم (ص) سے معجزات كى متعدد درخواستوں كے مد مقابل الله تعالى فرما رہا ہے ''ميرا رب منزہ ہے'' اس جواب كا ممكن ہے يہ معنى ہو كہ الله تعالى اسے لوگوں كے ميلان كے مطابق معجزات عطا نہيں كرتا _

۱۲_الله تعالى كسى جگہ محصور ہونے' جسم ركھنے' ديكھے جانے اور دوسرے ايسے مادى اوصاف سے منزہ ہے_اوتاتى بالله قل سبحان ربي چونكہ مشركين كى پيغمبر (ص) سے درخواست :''تا تى باللہ '' الله تعالى كى جسمانيت ' ايك جگہ سے دوسرى جگہ آنا، اور ديكھے جانے كى موجب تھى تو جملہ ''سبحان ربي'' ہوسكتا ہے ايسى غير منطقى درخواست كا جواب ہو_

۱۳_معجزات كا پيش كرنا اور ان كى نوعيت واضح كرنا صرف الله تعالى كا كام ہے نہ كہ انبياء كا_تفجر لنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسول يہ كہ مشركين، پيغمبر (ص) سے معجزات لانے كى درخواست كر رہے تھے اور انہوں نے ان كے جواب ميں فرمايا :''هل كنت الاّ بشراً رسولاً'' اس سے معلوم ہواكہ معجزہ كا سرچشمہ، فقط الله تعالى ہے_ پيغمبر-(ص) كا اس سلسلے ميں كوئي كردار نہيں _

۱۴_پيغمبر(ع) دوسرے انسانوں كى مانند ايك انسان ہے اور اس كى خصوصيت اور امتياز صرف اس كى رسالت اور پيغمبرى ہے_قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسولا

۱۵_پيغمبر(ص) اپنى محدود ذمہ دارى كے اعلان اور مشركين كے طلب كردہ معجزات كو پيش كرنے سے اپنى عاجزى بيان كرنے كے ذمہ دار ہيں _قالوا قل هل كنت الاّ بشراً رسولا

مشركين كى درخواستوں كے مد مقابل ''ہل كنت '' كا جواب ہوسكتا ہے يہ بيان كر رہا ہو كہ ان كى درخواست كا پيغمبر كى رسالت اور ذمہ داريوں سے كوئي ربط نہيں ہے يا يہ اس كى طاقت ميں نہيں ہے_آسمانى خط :آسمانى خط كى درخواست ۵، ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۵آنحضرت (ص) كى رسالت ۱۰;

۲۵۴

آنحضرت (ص) كى نبوت كو جھٹلانے والے ۹; آنحضرت (ص) كے فضائل۱۴; آنحضرت (ص) كى خصوصيات ۱۴;آنحضرت(ص) كابشر ہونا ۱۴; آنحضرت سے آسمان كى طرف جانے كى درخواست ۵، ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسما ء وصفات:صفات جلال ۱۲

الله تعالى :الله تعالى اور جسمانيت ۱۲; الله تعالى اور مكان ۱۲;اللہ تعالى كى تنزيہ ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۳;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۷;اللہ تعالى كے ديكھنے كا ردّ۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۳

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۳

قرآن :قرآن كا وحى ہونا ۹;قرآن كے جھٹلانے والے ۹

گھر:سونے كے گھر كى درخواست ۱، ۲

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور الله تعالى كى آيات ۸;مشركين مكہ اور قرآن۳;مشركين مكہ اور معجزہ ۸; مشركين مكہ كا مادى چيزوں پر اعتقاد ۸; مشركين مكہ كا محسوس چيزوں پر اعتقاد۴، ۸; مشركين مكہ كى بے ايماني۹;مشركين مكہ كى دنيا طلبى ۳; مشركين مكہ كى غفلت ۳، ۷;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۴; مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۶ ; مشركين مكہ كے تقاضے درخواستيں ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۵

معجزہ:حسى معجزہ كى درخواست ۴;معجزہ اقتراحى ۱، ۴، ۵، ۱۵;معجزہ اقتراحى كا رد ہونا ۱۰;معجزہ كا سرچشمہ ۷، ۱۱ ، ۱۳، ۱۵

آیت ۹۴

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُواْ إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَن قَالُواْ أَبَعَثَ اللّهُ بَشَراً رَّسُولاً )

اور ہدايت كے آجانے كے بعد لوگوں كے لئے ايمان لانے سے كوئي شے مانع نہيں ہوئي مگر يہ كہ كہنے لگے كہ كيا خدا نے كسى بشر كو رسول بنا كر بھيج ديا ہے (۹۴)

۱_مشركين مكہ، نبوت كے لئے نوع بشر كے انتخاب كے منكرتھے اور اسے ناممكن اور محال سمجھتے تھے _

وما منع الناس الاّ أن قالوا ا بعث اللّه بشراً رسولا

''الناس'' ميں الف لام عہدى ہے اور گذشتہ آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے ا س سے مراد، مشركين مكہ ہيں _

۲_الله كے رسولوں كا بشر ہونا، بہانے باز مخالفين يعنى كفار و مشركين كے ايمان نہ لانے كا عمدہ بہانہ تھا_

۲۵۵

وقالوا لن نؤمن لك حتّى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۳_مشركين مكہ كے پاس آنحضرت (ص) پر ايمان نہ لانے كا ايك ہى بہانہ، آپ (ص) كا بشر ہونا تھا_

قالوا أبعث الله بشراً رسولا

۴_زمانہ بعثت كے كفار اور مشركين كے پاس الله كے رسولوں كو پہچاننے كے لئے غلط معيار تھے_

قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۵_پہلے سے ہى غلط معياروں پر كئے گئے فيصلے، انبياء كى صحيح تعليمات كو سمجھنے سے مانع تھے_

ومامنع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى بشراً رسولا

۶_ انبياء الہى كا پيغام سراسر ہدايت اور راہنمائي ہے_وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى بشراً رسول

۷_مشركين كا عقيدہ تھا كہ مقام رسالت ،بشر كى شان سے بہت بلند ہے_قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۸_انبياء كا تمام لوگوں كى مانند ہونا ان كى قدرو قيمت اور خصوصى صلاحيتوں كى شناخت سے مانع تھا_

ومامنع الناس الاّ ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

يہ كہ مشركين، بشر كى نبوت كو محال چيز سمجھتے تھے شايد اس لئے ہو كہ وہ پيغمبروں كو اپنے جيسے افراد سمجھتے تھے_ اورانہيں اپنے جيسا ضعيف اور كمزور سمجھتے تھے_

۹_الله كے وجود اور رسالت كى ضرورت كى حقيقت حتّى كہ مشركين كے افكار ميں بھى تسليم شدہ تھى _

ا بعث الله بشراً رسول يہ كہ مشركين اصل رسالت كے انكار كے بجائے بشر كى نبوت كو بعيد شمار كرتے تھے اس سے معلوم ہوا كہ خود رسالت ونبوت جيسى حقيقت ان كى نظر ميں يقينى تھي_

۱۰_وعن أبى عبداللّه (ع) :''قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' قالوا: إن الجن كانوا فى الأرض قبلنا، فبعث الله إليهم ملكاً، فلو اراد الله ان يبعث إلينا لبعث الله ملكاً من الملائكة وهو قول الله ''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى إلّا ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً_'' (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ: قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً '' وہ(منكرين رسالت محمد (ص) ) كہتے تھے كہ :ہم سے پہلے زمين ميں مخلوق جن موجود تھى الله تعالى نے ان كى طرف ايك فرشتہ

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۳۱۷، ح ۱۶۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۷، ح ۴۴۹_

۲۵۶

مبعوث كيا تو اگر الله نے چاہاہے كہ كسى كو ہمارى طرف بھيجے تو فرشتوں ميں سے ايك فرشتہ بھيجے_ يہ الله كا كلام كا معنى ہے كہ فرما رہا ہے:''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا بشر ہونا ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷، ۱۰;انبياء كا ہدايت دينا ۶;انبياء كى تعليمات كى خصوصيات ۶;انبياء كى جنس ۱۰;انبياء كى شناخت سے مانع ۸;انبياء كى صلاحيتيں ۸;انبياء كے بشر ہونے كے آثار ۸;جنّات كے انبياء ۱۰;انبياء كے فضائل ۸;انبياء كے مخالفين كا بہانہ كرنا ۲;انبياء كے مخالفين كے كفر كى دليلےں ۲;انبياء كا كے ساتھ برتاؤ۵

پہلے سے فيصلے:پہلے سے فيصلوں كے آثار ۵

تجزيہ:غلط تجزيہ كے آثار ۵

دين :دينى خطرات كى پہچان ۵

روايت :۱۰

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۹

كفار:صدر اسلام كے كفار كى پيغمبر(ص) كے بارے ميں شناخت۴;صدر اسلام كے كفار كے غلط معيار ۴كفار كا بہانے تلاش كرنا ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى پيغمبر (ص) كے بارے ميں شناخت ۴;صدر اسلام كے مشركين كے غلط معيار ۴; مشركين اور نبوت ۹;مشركين كا بہانے كرنا ۲; مشركين كا عقيدہ ۷;مشركين كا نظريہ ۹;مشركين كى الله كے بارے ميں شناخت ۹

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا بہانے تلاش كرنا ۳;مشركين كا نظريہ ۱;مشركين مكہ كے كفر كے دلائل ۳

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱;مقام نبوت كى قدروقيمت ۷

۲۵۷

آیت ۹۵

( قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكاً رَّسُولاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر زمين ميں ملائكہ اطمينان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملك ہى كو رسول بناكر بھيجتے (۹۵)

۱_پيغمبراكرم(ص) مشركين كے شبھات كا جواب دينے ميں الہى ہدايت پر اعتماد كرتے تھے_

قل لو كان فى الارض

۲_الله تعالى كا انسانوں كى جنس سے ہى ان كى طرف رسول مبعوث كرنے كا طريقہ كار _

قالوا أبعث الله بشراً رسولاً _ قل لو كان لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولاً_

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ يہ آيت مشركين كے شبھہ كے جواب ميں ہو كہ جو يہ تصور كرتے تھے كہ بشر نبوت كے لائق نہيں ہے_

۳_زمين پر رہنے والے خواہ انسان ہوں يا فرشتے ہم جنس انبياء كے محتاج ہيں _

قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلناعليهم من السماء ملكاً رسولا

۴_مشركين كى نظر ميں صرف ملائكہ ہى رسالت اور نبوت كے لائق تھے_قالوا أبعث الله رسولاً_ قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا مشركين كے تعجب اور ان كى يہ بات ''أبعث الله بشراً رسولاً'' كے جواب الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس انتظار ميں تھے كہ پيغمبر (ص) ملائكہ ميں سے ہو، نہ كہ جنس بشر سے_

۵_زمين پر ھر باشعور موجود مخلوق الہى وحى اور آسمانى ہدايت كى ضرورت مند ہے _

قل لوكان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا

۶_زمين پر رہنے والوں كے لئے نزول وحى اور پيغام الہى كے لانے ميں فرشتے فقط واسطہ ہيں _

لنزلنا عليهم ملكاً رسولا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ملكاًرسولاً'' سے مراد فرشتہ وحى ہو نہ كہ پيغمبر_

۲۵۸

۷_مشركين كا بشر كو رسول بعيد شمار كرنے كى وجہ ،اللہ اور پيغمبروں ميں فرشتوں كے وسيلہ ہونے كى طرف توجہ نہ كرنا ہے_

قل لو كان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا

مندرجہ بالا آيت ممكن ہے كہ مشركين كے جواب ميں ہو كيوں كہ مشركين بشر ميں سے كسى فرد كے جہان كے مالك الله سے رابطہ كو بعيد شمار كرتے تھے_ آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبر كسى واسطہ كے بغير وحى نہيں ليتے تھے بلكہ اصولى طور پر الله اور زمين پر رہنے والوں كے درميان فرشتہ وحى كا واسطہ ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين كے اعتراضات ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۲;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷;انبياء كا ہم جنس سے ہونا ۲، ۳

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۳;وحى كى ضرورت ۵; ہدايت كى ضرورت ۵

غفلت :ملائكہ كے كردار سے غفلت ۷

مشركين :مشركين كا نظريہ ۴;مشركين كى غفلت كے آثار ۷ ; مشركين كے اعترضات كے جواب كا سرچشمہ ۱

ملائكہ:ملائكہ كا كردار ۶;ملائكہ كى نبوت ۴

موجودات:باشعور موجودات كى معنوى ضروريات ۵ موجودات كى ضروريات ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۴;نبوت كى اہميت ۳

وحي:وحى كا واسطہ ۶

آیت ۹۴

( قُلْ كَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

كہہ ديجئے كہ ہمارے اور تمھارے درميان گواہ بننے كے لئے خدا كافى ہے كہ وہى اپنے بندوں كے حالات سے باخبر ہے اور ان كے كيفيات كا ديكھنے والا ہے (۹۶)

۱_مشركين، اس لائق نہيں ہيں كہ الله تعالى ان سے مخاطبهو_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

مشركين كو پيغام پہنچانے كے لئے پيغمبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اگر چہ يہ اعلان بغير ''قل'' كے بھى ممكن ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۵۹

۲_پيغمبر (ص) اور مشركين كے درميان الله تعالى كا گواہ اور ناظرہونا كافى ہے _كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۳_پيغمبر (ص) اپنى رسالت كے منكرين كے مد مقابل الله كى ہدايات پر عمل كرتے تھے_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۴_حق كے منكر اور بہانے باز مشركين وكفار كو الله كا خبردار كرنا _

قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً _ قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

الله تعالى كا پيغمبر (ص) اور حق كے منكرين و مشركين كے درميان گواہ ہونے كى تنبيہ، كا تذكرہ ممكن ہے ان كو خبردار كرنے كے لئے ہو_

۵_الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور جو كچھ كہنا تھا وہ كہہ ديا ہے _قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

''كفى باللہ شہيداً'' كى تعبير، مشركين كے شبھات كا جواب دينے كے بعدقول فصل اور اتمام حجت كى جگہ ہے_

۶_بہانے باز اور حق كے منكرين كے ساتھ بحث و گفتگو كے بارے ميں فيصلہ كرنے كى ضرورت ہے_

قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۷_الله تعالى كا بہانے باز مشركين كے مدمقابل پيغمبر (ص) كو حوصلہ دينا_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

يہ آيت جس طرح كہ حق كے دشمن، مشركين كے لئے خبردار ہو پيغمبر (ص) كے لئے ايك قسم كى تسلى اور حوصلہ افزائي بھى ہوسكتى ہے _

۸_الله تعالى ، اپنے بندوں كے امور پر خبير( آگاہ) اور بصير ( نظر ركھنے والا) ہے_إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۹_الله تعالى كى بندوں كے اعمال پر گواہي، اس كے ان كے حالات پر وسيع علم كى بناء پر ہے_

كفى بالله شهيداً بينى وبينكم إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۱۰_الله تعالى كا بندوں پر علمى احاطہ كى طرف توجہ ،ان كے حق كے انكار اور بہانے بازى سے پرہيز كرنے كا پيش خيمہ ہے_

قل كفى بالله شهيداً إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

يہ كہ الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور اس وقت يہ فرمايا : وہ بندوں كے حالات سے آگاہ اور ان پر نظر ركھے ہوئے ہے ' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين ۲،۳، ;آنحضرت (ص) كو حوصلہ دينا ۷;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳; آنحضرت (ص) كے گواہ ۲

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945