تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254172 / ڈاؤنلوڈ: 3518
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۸_الله تعالى كى مشيت اور ارادے كے مدمقابل ،پيغمبر (ص) كا كوئي مددگار اور دفاع كرنے والا نہيں ہے_

ثم لا تجدلك به علينا وكيل

۹_حسن بن محمد النوفلى يقول: قال سليمان: إرادته علمه، قال الرضا(ع): ما الدليل على أن إرادته علمه؟ وقد يعلم ما لا يريد ، أبداً وذلك قوله عزّوجلّ : ''أولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك'' قال سليمان: فان الارادة القدرة قال الرضا ( ع ): و هو عزّوجلّ يقدر على ماه يريده أبداً ولا بدّمن ذالك لأنه قال تبارك وتعالى :''ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى اوحينا اليك'' فلو كانت الإرادة هى القدرة كان قد أراد أن يذهب به لقدرته ..._(۱)

حسن بن محمد نوفلى كہتے ہيں : سليمان نے كہا الله تعالى كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے _ امام رضا (ع) نے فرمايا: اس پر كيا دليل ہے كہ اس كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے حالانكہ الله تعالى جس چيز كو جانتاہے اس كا ارادہ ہرگز نہيں كرتا اور يہ الله تعالى كاكلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے:''ولئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا اليك'' _ سليمان نے كہا: پس ارادہ وہى قدرت ہے _ تو امام رضا (ع) نے فرمايا : يہ الله تعالى ہے كہ جس چيز پر قادر ہے ہرگز اس كا ارادہ نہيں كرتا _ پس ناچار اس بات كو قبول كرنا چاہئے چونكہ الله تعالى نے فرمايا :'' ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك '' _ پس اگر ارادہ وہى قدرت ہو تو جو پيغمبر (ص) پر وحى كيا وہ اللہ محو كرديتا چونكہ قادر تھا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى ۱، ۲، ۴;آنحضرت (ص) پر وحى كى محدوديت۵;آنحضرت(ص) كى نبوت۲; آنحضرت(ص) كے علم كى محدوديت ۵; آنحضرت (ص) كے علوم كا محوہونا۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲; آنحضرت (ص) كے مددگار كا نہ ہونا ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۹;اللہ تعالى كا علم ۵، ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱، ۹ ;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غالب ہونا ۸;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى نعمات ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كا حتمى ہونا ۳

انسان :انسانوں كا علم لدنى ۴

خلفت :خلقت كے اسرار۵

ذكر:مادى و سائل كے سرچشمہ كا ذكر ۶

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۱، ص ۱۷۹،۱۸۹ ح۱، ب۱۳_توحید صدوق ص۴۵۱، ، ۴۵۴، ح ۱،ب ۶۶_

۲۴۱

روايت : ۹

شكر :نعمت كا شكر ۷

علم :علم لدنى كا سرچشمہ ۴;علم لدنى كے زوال كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كا پائدار نہ ہونا ۶

نعمت :قرآن كا نعمت ہونا ۷

وحي:وحى كا سرچشمہ ۴

آیت ۸۷

( إِلاَّ رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيراً )

مگر يہ كہ آپ كے پروردگار كى مہربانى ہوجائے كہ اس كا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۷)

۱_الله تعالى كى رحمت ولطف،پيغمبر (ص) سے وحى ( حقائق اور بنيادى معارف) واپس لينے سے مانع ہے_

لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

استثناء ممكن ہے كہ محذوف كلمہ يا كلام سے ہو مثلاً عبارت يوں ہو كہ جو كچھ تمہيں ديا سوائے رحمت كے كچھ نہ تھا _ لہذا ہم محو نہيں كريں گے_ يعنى'' لئن شئنا'' سے استدراك ہو اور عبارت يوں فرض ہوگي''ولكن لانشاء ذلك رحمة'' (ہم نے عطا كئے معارف كو تجھ پر رحمت كى بناء پر زائل نہيں كرنا چاہا )

۲_پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو ثابت اور ہميشہ ركھنا ان پر الہى ربوبيت كا جلوہ ہے_

لئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا إلّا رحمة من ربك

۳_وحى كو ثابت ركھنا اور قرآنى مفاہيم كو باقى ركھنا بندوں پر الہى رحمت كا جلوہ ہے_لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

۴_پيغمبر اكرم(ص) پر الله تعالى كا عظےم و وسيع فضل ورحمت_إن فضله كان عليك كبيرا

۵_الله تعالى كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كى خاص اہميت اور بلند وبالا مقام_أن فضله كان عليك كثيرا

۶_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو استحكام بخشے كے سلسلہ ميں ان پر احسان_

۲۴۲

ولئن شئنا لنذهبن أن فضله كان عليك كبيرا

۷_ پيغمبر اكرم(ص) كے ليے پروردگار عالم كى ربوبيت رحمت سے متصل ہے_الاّ رحمة من ربك

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر احسان ۶;آنحضرت (ص) پر رحمت ۴;آنحضرت (ص) پر فضل ۴،۷;آنحضرت (ص) پر وحي۱، ۲،۶;آنحضرت (ص) كاقرب ۵; آنحضرت (ص) كاقلب ۲، ۶; آنحضرت كا مربى ہونا ۲، ۷; آنحضرت (ص) كے مقامات ۵

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۲;اللہ تعالى كى رحمت۷;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۳;اللہ تعالى كے لطف كے آثار ۱

الله كا فضل:الله كے فضل كے شامل حال لوگ ۴

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ ۴، ۷

قرآن:قرآن كو ثابت ركھنا ۳

وحي:وحى كو ثابت ركھنا ۲، ۳، ۶;وحى كے محو سے مانع ۱

آیت ۸۸

( قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا القرآن لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر انسان اور جناب سب اس بات پر متفق ہوجائيں كہ اس قرآن كا مثل لے آئيں تو بھى نہيں لاسكتے چاہے سب ايك دوسرے كے مددگار اور پشت پناہ ہى كيوں نہ ہوجائيں (۸۸)

۱_قرآن كى مثل لانے سے جن وانس كى عاجزى كا اعلان كرنے كا پيغمبر (ص) كى ذمہ داري_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲_ تمام مخاطبين قرآن كو (جن وانس) قرآن كے اعجاز كو آزمانے كى دعوت _

قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل

۳_قرآن ايسے حقائق' تعليمات اور معارف پر مشتمل ہے كہ جن پر جن و انس وحى كے بغير كبھى بھى دسترس حاصل نہيں كر سكتے_قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل هذالقرآن لايا تون ظهيرا

انسانوں اور جنوں كى قرآن كى مثل لانے سے عاجزى مطلق ہے يعنى اس كى تعليمات اور معارف كو بھى شامل ہے_

۲۴۳

۴_انسانى اور جنى طاقتيں ايك دوسرے كى پشت پناہى اور مدد كرنے كے باوجود بھى قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہيں _

قل لئن اجتمعت ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

۵_قرآن ،اللہ كا ايسا جاودانى معجزہ ہے جو ہميشہ بے مثل كتاب رہا اور ابد تك بے مثل رہے گا_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

يہ جو آيت تصريح كر رہى ہے كہ كوئي جن وانس قرآن كى مثل لانے كى طاقت نہيں ركھتا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن ہميشہ بے مثل كتاب كى مانندرہے گا_

۶_ قرآن جيسى بے مثل كتاب كا پيغمبر (ص) كو عطا ہونا ان پر الله تعالى كے عظےم فضل كى نشانى ہے_

أن فضله كان عليك كبيراً _ قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۷_چيلنج او رمقابلہ كى دعوت كے سلسلہ ميں قرآن مجيد كى فتح اس كى بلاشبہ حقانيت كا اعلان ہے _

قل جاء الحق قل لئن اجتمعت الإنس والجن لا يا تون بمثله

۸_انسان كا قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہونا، اس كى الله كے مدّ مقابل كم علمى اور كم طاقت ركھنے پر دلالت كرتا ہے_

وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۹_جن، انسان كى مانند باشعور موجود ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ على يا توا بمثهل

انسان و جن كے مابين، ارتباط اتفاق نظر اور تعاون ممكن ہے_يہ جو الله تعالى نے فرمايا: اگر جن اور انسان ايك دوسرے كا ہاتھ پكڑليں تو بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اور جن كے درميان رابطہ اور تعاون كا امكان ہے ورنہ يہ چيلنج لغو ہوتا_

۱۱_قرآن كااعجاز تمام جہات اور ابعاد ( لفظي، معنوى ' معرفت وغيرہ كے حوالے سے ...) تھا لہذا يہ چيلنج بھى ان تمام ابعاد ميں ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲۴۴

پورى تاريخ ميں جن وانس كو مخاطب كرنا بتا رہا ہے كہ صرف عرب لوگ اس چيلنج كے مخاطبين نہيں تھے ورنہ يہ چيلنج قرآن كے لفظى اور ادبى بعد ميں ہى رہتا_

۱۲_پيغمبر (ص) كے زمانے كے بعض لوگوں كا قرآن كے بارے ميں يہ عقيدہ كہ وہ سرچشمہ وحى سے نہيں ہے اور خود ساختہ ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

يہ جو قرآن مكمل قاطعيت سے چيلنج كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس شبھہ كے جواب ميں ہو كہ قرآن وحى نہيں ہے_

۱۳_قرآن كى مثل كتاب لانے كا ناممكن ہونا خود ہى اس كے الہى ہونے اور بشرى نہ ہونے سے ہے _

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر فضل كى نشانياں ۶;آنحضرت (ص) پر قرآن كا نزول ۶;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے فضل كى نشانياں ۶

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۱، ۳، ۴، ۸;انسانوں كو دعوت ۲;انسانوں كے علم كے محدود ہونے كى نشانياں ۸

جن :جن سے روابط ۱۰;جن كا شعور ۹;جن كا عجز ۱، ۳ ، ۴;جن كو دعوت ۲;جن كے ساتھ تعاون ۱۰

قرآن:قرآن پر افتراء ۱۲;قرآن كا اعجاز ۲;قرآن كا چيلنج ۲;قرآن كا وحى سے ہونا ۳; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كى جاودانگى ۵;قرآن كى حقانيت كى نشانياں ۷;قرآن كى خصوصيات ۳;قرآن كى مثل بنانا ۱، ۴، ۸، ۱۳;قرآن كے اعجاز كے ابعاد ۱۱;قرآن كے بے نظير ہونا ۳، ۵،۱۳;قرآن كے چيلنج كے آثار ۷; قران كے چيلنج كے ابعاد ۱۱; قرآن كے وحى سے ہونے كے دلائل ۱۳

لوگ:بعثت كے زمانے كے لوگوں كا افتراء ۱۲;بعثت كے زمانے كے لوگوں كا عقيدہ ۱۲

موجودات:باشعور موجودات ۹

۲۴۵

آیت ۸۹

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا القرآن مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں ليكن اس كے بعد پھر اكثر لوگوں نے كفر كے علاوہ ہر بات سے انكار كرديا ہے (۸۹)

۱_مختلف مثالوں اور بيانات سے قرآن ميں الہى حقائق كى وضاحت _ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۲_حقائق اور مفاہيم كى تشريح كے لئے قرآن كے مختلف بيانات اور متنوع انداز ،اس كے ابعاد اعجاز كا ايك جلوہ ہے_

لايا تون بمثله ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۳_قرآن كے مختلف بيانات اور مثاليں ، لوگوں كى فہم اور ان كى ہدايت كے لحاظ سے مناسب ہيں _

ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

''تصريف'' كا لغت ميں معنى ايك چيز كو مختلف جہات سے پھيرنا ہے اور ''تصريف كلام'' سے مراد اس كو مختلف معانى ميں لانا ہے يہ جو قرآن كتاب ہدايت ہے اور وہ فرماتا ہے ہم نے قرآن ميں معانى كو مختلف جہات سے بيان كيا_اس سے معلوم ہوا كہ ان جہات كى رعايت ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہو _

۴_لوگوں كے لئے حقائق كى وضاحت اور ان كى تشريح كے لئے ضرورى تھا كہ مختلف انداز اور بيانات سے فائدہ اٹھايا جائے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل

۵_تمام انسان، مخاطب قرآن ہيں نہ كہ كوئي خاص گروہ_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن

۶_اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا سوائے حق سے دورى كے علاوہ اور كچھ نہيں تھے_

ولقد صرفنا فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۷_قرآن سے منہ پھيرنے كى وجہ اس كا ناقابل فہم ہونا يا اس كے مضامين نہيں ہيں بلكہ اس كى وجہ حق سے

۲۴۶

دورى اختيار كرنا ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۸_قرآن كى حقانيت اور اس كے بے مثل پر دليل ہونے كے باوجود اس كا انكار ايك بہت بڑى اور ناقابل قبول ناشكرى ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس إلّا كفورا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''كفور'' سے مراد نعمت كى نا شكرى ہو_

اكثريت:اكثريت كا حق قبول نہ كرنا ۶

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷

حقائق :حقائق كى وضاحت كا انداز ۱، ۴;حقائق كى وضاحت كا متنوع ہونا ۴

قرآن:اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا ۶;قرآن سے منہ پھيرنے كا فلسفہ ۷;قرآن كا انداز بيان ۱، ۲; قرآن كا سارے جہان كے ہونا ۵ ; قرآن كا ہدايت دينا ۳;قرآنى تعليمات كى خصوصيات ۱، ۲;قرآن كى تكذيب ۸; قرآن كى فہم ميں سہولت ۳;قرآن كى مثالوں كا فلسفہ ۱، ۳;قرآن كے اعجاز كى نشانياں ۲; قرآن كے بيان كا متنوع ہونا ۲، ۳;قرآن كے مخاطب ۵

ناشكري:نعمت كى ناشكرى ۸

آیت ۹۰

( وَقَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الأَرْضِ يَنبُوعاً )

اور ان لوگوں نے كہنا شروع كرديا كہ ہم تم پر ايمان نہ لائيں گے جب تك ہمارے لئے زمين سے چشمہ نہ جارى كردو (۹۰)

۱_مشركين كى طرف سے پيغمبر (ص) پر ايمان لانے سے پہلے مكہ ميں مشركين كے ليے ايك پر جوش پانى كے چشمہ كو ظاہر كرنے كى شرط_وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۲_مكہ ميں مشركين كے لئے چشمہ جارى كرنے كا تقاضا ان كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ ايك معجزہ تھا _و قالوا لن نومن لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۳_مشركين مكہ معجزہ طلب كرنے كے ذريعہ اپنے فوائد حاصل كرنے اور بہانوں كى تلاش ميں تھے نہ كہ وہ پيغمبر (ص) كى حقانيت كشف كرنا چاہتے تھے

۲۴۷

_ولقد صرّفنا للناس فى هذالقرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفوراً_ وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا الأرض ينبوعا چونكہ مشركين، پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت كو جاننے كے لئے مختلف راہوں كو نظر انداز كرچكے تھے اور انہوں نے اپنے ايمان كو ايسى چند محدود سى باتوں كے ساتھ مشروط كيا كہ جن سے اكثران كے مادى فائدے پورے ہوتے تھے _ اس سے مذكورہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_مشركين نے الله تعالى كى طرح طرح كى نشانياں ديكھنے كے باوجود پيغمبر اكرم (ص) سے معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فابى وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۵_مكہ كے مشركين، قرآن كے بے مثل ہونے كے باوجود اسے معجزہ نہيں مانتے تھے _قل لئن اجتمعت الإنس و الجن وقالوا لن نو من لك

يہ جو الله تعالى قرآن كے بے مثل معجزہ ہونے كى توصيف كرنے كے بعد مشركين كے طلب كردہ جيسى معجزہ كى درخواست نقل كر رہا ہے _ مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۶_پيغمبر (ص) كى بعثت كے آغاز ميں مكہ ميں پانى كى كمى تھى اور اہل مكہ پانى كے دائمى منابع كے محتاج تھے_

تفجر لنا من الأرض ينبوعا

مشركين كى پيغمبر اكرم -(ص) سے چشمہ جارى كرنے كى درخواست ممكن ہے ان كى پانى كے منابع كى شديد ضرورت كے پيش نظر ہو_

۷_انسان كى اجتماعى اور مادى ضروريات، اس كى آراء و نظريات يہاں تك كہ فكرى و معنوى مسائل پر بھى اثر انداز ہوتى ہيں _وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

يہ احتمال كہ مشركين نے منبع آب كى شديد ضرورت كے پيش نظر پيغمبراكرم(ص) سے جارى چشمہ كو بعنوان معجزہ طلب كيا ہو اس مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے پانى كے چشمہ كى درخواست ۱، ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضرورتيں :مادى ضرورتوں كے آثار ۷;پانى كى ضرورت ۶

عقيدہ :عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۷

۲۴۸

فكر:فكر كى اساس ۷

قرآن :قرآن كا اعجاز ۵;قرآن كا بے نظير ہونا ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ كا حسى چيزوں كى طرف پر اعتقاد۴;مشركين مكہ كا نفع پسند ہونا۳;مشركين مكہ كا ہٹ دھرم ہونا ۴;مشركين مكہ كى درخواستيں ۱، ۲، ۴;مشركين مكہ كي

فكر۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱;مشركين مكہ كے بہانے بنانا۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى (خود طلب كيا ہوا ) ۱، ۲،۴

معجزہ حسى كى درخواست: ۴

مكہ:اہل مكہ كى ضروريات ۶; مكہ كا جغرافيائي مقام ۶;مكہ كى تاريخ ۶;مكہ ميں پانى كا كم ہونا ۶

آیت ۹۱

( أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الأَنْهَارَ خِلالَهَا تَفْجِيراً )

يا تمھارے پاس كھجنور اور انگور كے باغ ہوں جن كے درميان تم نہريں جارى كردو (۹۱)

۱_مشركين كى پيغمبر اكرم(ص) پر ايمان لانے كے ليے ايك شرط يہ تھى كہ پيغمبراكرم(ص) كے پاس كھجور اور انگور كے درختوں كا ايسا بڑا باغ ہو جس كے درميان بہت سى پانى كى نہريں جارى ہوں _

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

۲_مادى قدرت اور دنياوى وسايل سے سرشار ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں پيغمبرى اور رہبرى كا معيار تھا_

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين مكہ چاہتے تھے كہ آپ (ص) واقعاً مال ثروت اور باغ كے حامل ہوں نہ كہ معجزہ اقتراحى ان كى خواہش تھى _

۳_مشركين مكہ نے الله كى مختلف آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر(ص) سے حسى معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فا بى وقالوا

۲۴۹

لن نومن لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

يہ نكتہ اس آيت ميں اس احتمال كے ساتھ پيدا ہوگا كہ وہ اس قسم كے باغ كو معجزہ كے وسيلہ سے چاہتے تھے_

۴_كھجور اور انگور كا جارى نہروں كے ساتھ بڑا باغ مشركين مكہ كى جانب سے آنحضرت (ص) سے معجزہ اقتراحى (طلب كردہ) تھا_لن نو من لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے باغ كى درخواست ۱، ۴;آنحضرت (ص) سے نخلستان كى درخواست ۱، ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

انبياء :انبياء كا مالدار ہونا ۲

رہبر:رہبروں كا مالدار ہونا ۲

رہبري:رہبرى كا معيار ۲

مشركين مكہ:مشركين كا عقيدہ ۲;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۳;مشركين مكہ كى خواہشات ۳، ۴;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱،۳ ،۴;معجزہ حسى كى درخواست ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۲

آیت ۹۲

( أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاء كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ قَبِيلاً )

يا ہمارے اوپر اپنے خيال كے مطابق آسمان كو ٹكڑے ٹكڑے كركے گرادو يا اللہ اور ملائكہ كو ہمارے سامنے لاكر كھڑا كردو (۹۲)

۱_آسمان سے ٹكڑے نازل كروانا،معجزات اقترا حى اور مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواستوں ميں سے ايك ہے_

اوتسقط السماء علينا كسفا

''كسَف'' كسف كى جمع ہے كہ جس سے مرادٹكڑا ہے_ (لسان العرب)

۲_آسمان سے ٹكروں كا نازل ہونا، مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے سے پہلے شرط تھي_

وقالوا لن نومن لك او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۲۵۰

۳_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كو عذاب نازل ہونے پر آسمان سے ٹكڑوں كے گرنے كے امكان سے خبردار كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۴_مشركين مكہ كا ان پر آسمان سے ستاروں اور ٹكڑوں كے گرنے كے ساتھ عذاب كے نزول پر يقين نہ كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

''الزعم'' سے مراد ايسى بات كى حكايت تھى كہ جہاں جھوٹ كا گمان ہو _(مفردات راغب)

۵_مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) اور ان كى برحق تعليمات كے مدمقابل ھٹ دھرى _

لن نو من لك حتّى تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۶_مشركين مكہ پيغمبر (ص) كى حقانيت پر گواہى كے لئے الله اور ملائكہ كو اپنے آمنے سامنے ديكھنا چاہتے تھے_

اوتا تى باللّه والملئكةقبيلا

''قبيلاً'' سے مراد مقابلہ (آمنے سامنے) ہے _ اس آيت ميں يہ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرے _

۷_مشركين مكہ نے پيغمبر (ص) پر اپنے ايمان كو الله تعالى اور ملائكہ كو قابل مشاہدہ حالت ميں لانے پر مشروط كرديا _

قالوا لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے مشاہدہ ہو_

۸_الله تعالى اور ملائكہ كو گروہ گروہ كى شكل ميں مشركين مكہ كے پاس لاياجانا، ان كى آنحضرت (ص) سے درخواست (اقتراحي) تھي_لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے ''قبيلاً'' قبيلہ كى جمع ہو_

۹_مشركين مكہ كا الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں مادى اور جسمانى تصور _تا تى باللّه والملائكة قبيلا

''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے اور مشاہدہ ہے اس ليے اس كا استفادہ ہوتا ہے نكتہ_

۱۰_مشركين مكہ كا اپنے عقائد اور نظريہ كائنات ميں صرف محسوسات اور حسى چيزوں پر اعتماد كرنا_

تا تى باللّه والملائكة قبيلا

آسمان :آسمان كے گرنے كى درخواست ۱، ۲

آنحضرت (ص) :

۲۵۱

آنحضرت (ص) كى حقانيت پر گواہى ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۳;آنحضرت (ص) كے دشمن ۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸

الله تعالى :الله تعالى كى گواہى كى درخواست ۶;اللہ كے ديكھنے كى درخواست ۷;اللہ تعالى كے سامنے آنے كى درخواست ۶، ۷، ۸

ڈراوے:عذاب سے ڈراوا ۳

عذاب:عذاب پر يقين نہ ہونا ۴;آسمان كے گرنے كے ساتھ عذاب ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور آنحضرت (ص) ۵;مشركين مكہ كا ايمان نہ لانا ۴;مشركين مكہ كا حسى چيزوں پر يقين ميلان۱۰;مشركين مكہ كا عقيدہ ۱۰ ; مشركين مكہ كا عادى چيزوں پر اعتقاد ۹; مشركين مكہ كى خواہشات ۱، ۶، ۷;مشركين مكہ كى فكر۹;مشركين مكہ كو ڈراوے ۳; مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۷

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱، ۶، ۸

ملائكہ:ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۶;ملائكہ كو ديكھنے كى درخواست ۷;ملائكہ كو سامنے لانے كى درخواست ۶، ۷، ۸

آیت ۹۳

( أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاء وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَاباً نَّقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إَلاَّ بَشَراً رَّسُولاً )

يا تمھارے پاس سونے كا كوئي مكان ہو يا تم آسمان كى بلندى پر چڑھ جاؤ اور اس بلندى پر بھى ہم ايمان نہ لائيں گے جب تك كوئي ايسى كتاب نازل نہ كردو جسے ہم پڑھ ليں آپ كہہ ديجئے كہ ہمارا پروردگار بڑا بے نياز ہے اور ميں صرف ايك بشر ہوں جسے رسول بناكر بھيجا گيا ہے (۹۳)

۱_اپنے ليے سونے كا گھربنانا مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواست (معجزہ اقتراحي) _

۲۵۲

ا ويكون لك بيت من زخرف

پچھلى آيات كے سياق وسباق سے معلوم ہوتا ہے كہ جہاں معجزات كى درخواست كى گئي تھي_ يہاں بھى ''اويكون لك بيت من زخرف'' سے مراد سونے كا گھر معجزہ كے ذريعے بنانا ہے_

۲_مشركين مكہ نے آنحضرت (ص) پر اپنے ايمان كو سونے سے بنے گھر كے معجزہ سے مشروط كرديا _

قالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۳_مشركين مكہ قران كے بلند مفاہيم سے غافل تھے اور دنيا كے مال پر آنكھيں لگائے ہوئے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن من كل مثل فا بى وقالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۴_مشركين مكہ نے الله تعالى كى مختلف نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر (ص) سے معجزہ حسى كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كل مثل فا بى وقالوا لن نومن لك حتّى يكون لك بيت من زخرف أو ترقى فى السماء تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۵_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے پڑھنے كے لائق لكھى ہوئي چيز اور اپنے اوپر جانے كى گواہى لانا مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ معجزہ _او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۶_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے اپنى حقانيت پر خط لانا' مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے كى شرط تھي_قالوا لن نو من لك حتّى ...او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۷_الله تعالى كے معجزات كے وجود ميں لانے كے اصلى ارادہ سے مشركين مكہ كى غفلت _

تفجرلنا تسقط السمائ تأتى بالله تنزل علينا كتباً نقرؤه

يہ كہ مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) سے درخواست كہ تمام معجزات ،حتى كہ الله كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۸_الله تعالى كى آيات اور معجزات كى شناخت ميں مشركين مكہ كا صرف مادى اور حسى معياروں پر اعتماد كرنا _

حتى تفجرلنا حتّى تنزل علينا كتباً نقرؤه

۹_مشركين مكہ، قرآن اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے آسمانى ہونے پر عقيدہ نہ ركھتے تھے_

او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

يہ كہ وہ پيغمبر (ص) سے ايسے خط اور كتاب كو مانگ رہے تھے كہ جو وہ خود آسمان سے لے كر آئيں _ اس سے واضح ہورہاہے كہ قرآن جو كہ آنحضرت (ص) پر وحى كى صورت ميں نازل ہوا وہ اسے قبول نہيں كرتے تھے_

۲۵۳

۱۰_ پيغمبر (ص) پر مشركين مكہ كے بے جا طلب كردہ معجزات كا جواب دينے اور ان كى ايسى طلب كے پورا كرنے پر الله تعالى كے منزّہ ہونے كو بيان_قالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا ...قل سبحان ربي

۱۱_الله تعالى ، بہانوں كى تلاش ميں پڑے ہوئے لوگوں كى فضول خواہشات كے مطابق اپنے معجزات دينے سے منزہ ہے_

تفجرلنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربي

مشركين مكہ كى اپنے ميلان كے مطابق پيغمبر اكرم (ص) سے معجزات كى متعدد درخواستوں كے مد مقابل الله تعالى فرما رہا ہے ''ميرا رب منزہ ہے'' اس جواب كا ممكن ہے يہ معنى ہو كہ الله تعالى اسے لوگوں كے ميلان كے مطابق معجزات عطا نہيں كرتا _

۱۲_الله تعالى كسى جگہ محصور ہونے' جسم ركھنے' ديكھے جانے اور دوسرے ايسے مادى اوصاف سے منزہ ہے_اوتاتى بالله قل سبحان ربي چونكہ مشركين كى پيغمبر (ص) سے درخواست :''تا تى باللہ '' الله تعالى كى جسمانيت ' ايك جگہ سے دوسرى جگہ آنا، اور ديكھے جانے كى موجب تھى تو جملہ ''سبحان ربي'' ہوسكتا ہے ايسى غير منطقى درخواست كا جواب ہو_

۱۳_معجزات كا پيش كرنا اور ان كى نوعيت واضح كرنا صرف الله تعالى كا كام ہے نہ كہ انبياء كا_تفجر لنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسول يہ كہ مشركين، پيغمبر (ص) سے معجزات لانے كى درخواست كر رہے تھے اور انہوں نے ان كے جواب ميں فرمايا :''هل كنت الاّ بشراً رسولاً'' اس سے معلوم ہواكہ معجزہ كا سرچشمہ، فقط الله تعالى ہے_ پيغمبر-(ص) كا اس سلسلے ميں كوئي كردار نہيں _

۱۴_پيغمبر(ع) دوسرے انسانوں كى مانند ايك انسان ہے اور اس كى خصوصيت اور امتياز صرف اس كى رسالت اور پيغمبرى ہے_قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسولا

۱۵_پيغمبر(ص) اپنى محدود ذمہ دارى كے اعلان اور مشركين كے طلب كردہ معجزات كو پيش كرنے سے اپنى عاجزى بيان كرنے كے ذمہ دار ہيں _قالوا قل هل كنت الاّ بشراً رسولا

مشركين كى درخواستوں كے مد مقابل ''ہل كنت '' كا جواب ہوسكتا ہے يہ بيان كر رہا ہو كہ ان كى درخواست كا پيغمبر كى رسالت اور ذمہ داريوں سے كوئي ربط نہيں ہے يا يہ اس كى طاقت ميں نہيں ہے_آسمانى خط :آسمانى خط كى درخواست ۵، ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۵آنحضرت (ص) كى رسالت ۱۰;

۲۵۴

آنحضرت (ص) كى نبوت كو جھٹلانے والے ۹; آنحضرت (ص) كے فضائل۱۴; آنحضرت (ص) كى خصوصيات ۱۴;آنحضرت(ص) كابشر ہونا ۱۴; آنحضرت سے آسمان كى طرف جانے كى درخواست ۵، ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسما ء وصفات:صفات جلال ۱۲

الله تعالى :الله تعالى اور جسمانيت ۱۲; الله تعالى اور مكان ۱۲;اللہ تعالى كى تنزيہ ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۳;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۷;اللہ تعالى كے ديكھنے كا ردّ۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۳

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۳

قرآن :قرآن كا وحى ہونا ۹;قرآن كے جھٹلانے والے ۹

گھر:سونے كے گھر كى درخواست ۱، ۲

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور الله تعالى كى آيات ۸;مشركين مكہ اور قرآن۳;مشركين مكہ اور معجزہ ۸; مشركين مكہ كا مادى چيزوں پر اعتقاد ۸; مشركين مكہ كا محسوس چيزوں پر اعتقاد۴، ۸; مشركين مكہ كى بے ايماني۹;مشركين مكہ كى دنيا طلبى ۳; مشركين مكہ كى غفلت ۳، ۷;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۴; مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۶ ; مشركين مكہ كے تقاضے درخواستيں ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۵

معجزہ:حسى معجزہ كى درخواست ۴;معجزہ اقتراحى ۱، ۴، ۵، ۱۵;معجزہ اقتراحى كا رد ہونا ۱۰;معجزہ كا سرچشمہ ۷، ۱۱ ، ۱۳، ۱۵

آیت ۹۴

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُواْ إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَن قَالُواْ أَبَعَثَ اللّهُ بَشَراً رَّسُولاً )

اور ہدايت كے آجانے كے بعد لوگوں كے لئے ايمان لانے سے كوئي شے مانع نہيں ہوئي مگر يہ كہ كہنے لگے كہ كيا خدا نے كسى بشر كو رسول بنا كر بھيج ديا ہے (۹۴)

۱_مشركين مكہ، نبوت كے لئے نوع بشر كے انتخاب كے منكرتھے اور اسے ناممكن اور محال سمجھتے تھے _

وما منع الناس الاّ أن قالوا ا بعث اللّه بشراً رسولا

''الناس'' ميں الف لام عہدى ہے اور گذشتہ آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے ا س سے مراد، مشركين مكہ ہيں _

۲_الله كے رسولوں كا بشر ہونا، بہانے باز مخالفين يعنى كفار و مشركين كے ايمان نہ لانے كا عمدہ بہانہ تھا_

۲۵۵

وقالوا لن نؤمن لك حتّى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۳_مشركين مكہ كے پاس آنحضرت (ص) پر ايمان نہ لانے كا ايك ہى بہانہ، آپ (ص) كا بشر ہونا تھا_

قالوا أبعث الله بشراً رسولا

۴_زمانہ بعثت كے كفار اور مشركين كے پاس الله كے رسولوں كو پہچاننے كے لئے غلط معيار تھے_

قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۵_پہلے سے ہى غلط معياروں پر كئے گئے فيصلے، انبياء كى صحيح تعليمات كو سمجھنے سے مانع تھے_

ومامنع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى بشراً رسولا

۶_ انبياء الہى كا پيغام سراسر ہدايت اور راہنمائي ہے_وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى بشراً رسول

۷_مشركين كا عقيدہ تھا كہ مقام رسالت ،بشر كى شان سے بہت بلند ہے_قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۸_انبياء كا تمام لوگوں كى مانند ہونا ان كى قدرو قيمت اور خصوصى صلاحيتوں كى شناخت سے مانع تھا_

ومامنع الناس الاّ ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

يہ كہ مشركين، بشر كى نبوت كو محال چيز سمجھتے تھے شايد اس لئے ہو كہ وہ پيغمبروں كو اپنے جيسے افراد سمجھتے تھے_ اورانہيں اپنے جيسا ضعيف اور كمزور سمجھتے تھے_

۹_الله كے وجود اور رسالت كى ضرورت كى حقيقت حتّى كہ مشركين كے افكار ميں بھى تسليم شدہ تھى _

ا بعث الله بشراً رسول يہ كہ مشركين اصل رسالت كے انكار كے بجائے بشر كى نبوت كو بعيد شمار كرتے تھے اس سے معلوم ہوا كہ خود رسالت ونبوت جيسى حقيقت ان كى نظر ميں يقينى تھي_

۱۰_وعن أبى عبداللّه (ع) :''قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' قالوا: إن الجن كانوا فى الأرض قبلنا، فبعث الله إليهم ملكاً، فلو اراد الله ان يبعث إلينا لبعث الله ملكاً من الملائكة وهو قول الله ''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى إلّا ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً_'' (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ: قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً '' وہ(منكرين رسالت محمد (ص) ) كہتے تھے كہ :ہم سے پہلے زمين ميں مخلوق جن موجود تھى الله تعالى نے ان كى طرف ايك فرشتہ

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۳۱۷، ح ۱۶۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۷، ح ۴۴۹_

۲۵۶

مبعوث كيا تو اگر الله نے چاہاہے كہ كسى كو ہمارى طرف بھيجے تو فرشتوں ميں سے ايك فرشتہ بھيجے_ يہ الله كا كلام كا معنى ہے كہ فرما رہا ہے:''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا بشر ہونا ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷، ۱۰;انبياء كا ہدايت دينا ۶;انبياء كى تعليمات كى خصوصيات ۶;انبياء كى جنس ۱۰;انبياء كى شناخت سے مانع ۸;انبياء كى صلاحيتيں ۸;انبياء كے بشر ہونے كے آثار ۸;جنّات كے انبياء ۱۰;انبياء كے فضائل ۸;انبياء كے مخالفين كا بہانہ كرنا ۲;انبياء كے مخالفين كے كفر كى دليلےں ۲;انبياء كا كے ساتھ برتاؤ۵

پہلے سے فيصلے:پہلے سے فيصلوں كے آثار ۵

تجزيہ:غلط تجزيہ كے آثار ۵

دين :دينى خطرات كى پہچان ۵

روايت :۱۰

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۹

كفار:صدر اسلام كے كفار كى پيغمبر(ص) كے بارے ميں شناخت۴;صدر اسلام كے كفار كے غلط معيار ۴كفار كا بہانے تلاش كرنا ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى پيغمبر (ص) كے بارے ميں شناخت ۴;صدر اسلام كے مشركين كے غلط معيار ۴; مشركين اور نبوت ۹;مشركين كا بہانے كرنا ۲; مشركين كا عقيدہ ۷;مشركين كا نظريہ ۹;مشركين كى الله كے بارے ميں شناخت ۹

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا بہانے تلاش كرنا ۳;مشركين كا نظريہ ۱;مشركين مكہ كے كفر كے دلائل ۳

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱;مقام نبوت كى قدروقيمت ۷

۲۵۷

آیت ۹۵

( قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكاً رَّسُولاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر زمين ميں ملائكہ اطمينان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملك ہى كو رسول بناكر بھيجتے (۹۵)

۱_پيغمبراكرم(ص) مشركين كے شبھات كا جواب دينے ميں الہى ہدايت پر اعتماد كرتے تھے_

قل لو كان فى الارض

۲_الله تعالى كا انسانوں كى جنس سے ہى ان كى طرف رسول مبعوث كرنے كا طريقہ كار _

قالوا أبعث الله بشراً رسولاً _ قل لو كان لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولاً_

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ يہ آيت مشركين كے شبھہ كے جواب ميں ہو كہ جو يہ تصور كرتے تھے كہ بشر نبوت كے لائق نہيں ہے_

۳_زمين پر رہنے والے خواہ انسان ہوں يا فرشتے ہم جنس انبياء كے محتاج ہيں _

قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلناعليهم من السماء ملكاً رسولا

۴_مشركين كى نظر ميں صرف ملائكہ ہى رسالت اور نبوت كے لائق تھے_قالوا أبعث الله رسولاً_ قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا مشركين كے تعجب اور ان كى يہ بات ''أبعث الله بشراً رسولاً'' كے جواب الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس انتظار ميں تھے كہ پيغمبر (ص) ملائكہ ميں سے ہو، نہ كہ جنس بشر سے_

۵_زمين پر ھر باشعور موجود مخلوق الہى وحى اور آسمانى ہدايت كى ضرورت مند ہے _

قل لوكان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا

۶_زمين پر رہنے والوں كے لئے نزول وحى اور پيغام الہى كے لانے ميں فرشتے فقط واسطہ ہيں _

لنزلنا عليهم ملكاً رسولا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ملكاًرسولاً'' سے مراد فرشتہ وحى ہو نہ كہ پيغمبر_

۲۵۸

۷_مشركين كا بشر كو رسول بعيد شمار كرنے كى وجہ ،اللہ اور پيغمبروں ميں فرشتوں كے وسيلہ ہونے كى طرف توجہ نہ كرنا ہے_

قل لو كان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا

مندرجہ بالا آيت ممكن ہے كہ مشركين كے جواب ميں ہو كيوں كہ مشركين بشر ميں سے كسى فرد كے جہان كے مالك الله سے رابطہ كو بعيد شمار كرتے تھے_ آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبر كسى واسطہ كے بغير وحى نہيں ليتے تھے بلكہ اصولى طور پر الله اور زمين پر رہنے والوں كے درميان فرشتہ وحى كا واسطہ ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين كے اعتراضات ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۲;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷;انبياء كا ہم جنس سے ہونا ۲، ۳

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۳;وحى كى ضرورت ۵; ہدايت كى ضرورت ۵

غفلت :ملائكہ كے كردار سے غفلت ۷

مشركين :مشركين كا نظريہ ۴;مشركين كى غفلت كے آثار ۷ ; مشركين كے اعترضات كے جواب كا سرچشمہ ۱

ملائكہ:ملائكہ كا كردار ۶;ملائكہ كى نبوت ۴

موجودات:باشعور موجودات كى معنوى ضروريات ۵ موجودات كى ضروريات ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۴;نبوت كى اہميت ۳

وحي:وحى كا واسطہ ۶

آیت ۹۴

( قُلْ كَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

كہہ ديجئے كہ ہمارے اور تمھارے درميان گواہ بننے كے لئے خدا كافى ہے كہ وہى اپنے بندوں كے حالات سے باخبر ہے اور ان كے كيفيات كا ديكھنے والا ہے (۹۶)

۱_مشركين، اس لائق نہيں ہيں كہ الله تعالى ان سے مخاطبهو_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

مشركين كو پيغام پہنچانے كے لئے پيغمبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اگر چہ يہ اعلان بغير ''قل'' كے بھى ممكن ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۵۹

۲_پيغمبر (ص) اور مشركين كے درميان الله تعالى كا گواہ اور ناظرہونا كافى ہے _كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۳_پيغمبر (ص) اپنى رسالت كے منكرين كے مد مقابل الله كى ہدايات پر عمل كرتے تھے_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۴_حق كے منكر اور بہانے باز مشركين وكفار كو الله كا خبردار كرنا _

قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً _ قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

الله تعالى كا پيغمبر (ص) اور حق كے منكرين و مشركين كے درميان گواہ ہونے كى تنبيہ، كا تذكرہ ممكن ہے ان كو خبردار كرنے كے لئے ہو_

۵_الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور جو كچھ كہنا تھا وہ كہہ ديا ہے _قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

''كفى باللہ شہيداً'' كى تعبير، مشركين كے شبھات كا جواب دينے كے بعدقول فصل اور اتمام حجت كى جگہ ہے_

۶_بہانے باز اور حق كے منكرين كے ساتھ بحث و گفتگو كے بارے ميں فيصلہ كرنے كى ضرورت ہے_

قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۷_الله تعالى كا بہانے باز مشركين كے مدمقابل پيغمبر (ص) كو حوصلہ دينا_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

يہ آيت جس طرح كہ حق كے دشمن، مشركين كے لئے خبردار ہو پيغمبر (ص) كے لئے ايك قسم كى تسلى اور حوصلہ افزائي بھى ہوسكتى ہے _

۸_الله تعالى ، اپنے بندوں كے امور پر خبير( آگاہ) اور بصير ( نظر ركھنے والا) ہے_إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۹_الله تعالى كى بندوں كے اعمال پر گواہي، اس كے ان كے حالات پر وسيع علم كى بناء پر ہے_

كفى بالله شهيداً بينى وبينكم إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۱۰_الله تعالى كا بندوں پر علمى احاطہ كى طرف توجہ ،ان كے حق كے انكار اور بہانے بازى سے پرہيز كرنے كا پيش خيمہ ہے_

قل كفى بالله شهيداً إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

يہ كہ الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور اس وقت يہ فرمايا : وہ بندوں كے حالات سے آگاہ اور ان پر نظر ركھے ہوئے ہے ' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين ۲،۳، ;آنحضرت (ص) كو حوصلہ دينا ۷;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳; آنحضرت (ص) كے گواہ ۲

۲۶۰

اسماء وصفات :بصير ۸;خبير ۸

الله تعالى :الله تعا۶لى كے انذار ۴; الله تعالى كا حجت تمام كرنا ۵;اللہ تعالى كا وسيع علم ۹ ;اللہ تعالى كى گواہى كا كافى ہونا ۲;اللہ تعالى كى گواہى كى خصوصيات ۹;اللہ تعالى كى ہدايات ۳اللہ تعالى كے نظر ركھنے كى خصوصيات۹;اللہ تعالى كے مخاطب حضرات ۱

بہانے باز:بہانے بازوں سے دورى ۶

بہانے كرنا :بہانے كرنے سے پرہيز كا پيش خيمہ ۱۰

حق :حق قبول نہ كرنے سے پرہيز كا پيش خيمہ ۱۰;حق كے منكروں سے دور ہونا ۶;حق كے منكروں كو ڈراوا ۴

ذكر :الله تعالى كے علمى احاطہ كے ذكر كے آثار ۱۰

عمل :عمل كے گواہ ۹

كفار:بہانے باز كفار كو خبردار كرنا ۴;حق كے منكرين كفار كو خبردار ۴

مشركين:انے باز مشركين كو خبردار ۴;حق كے منكرين مشركين كو خبردار كرنا ۴;مشركين پر حجت كا تمام ہونا ۵;مشركين كا بے وقت ہونا ۱; مشركين كو انذار ۴;مشركين كے بہانے كرنا ۷; مشركين كے گواہ ۲

آیت ۹۷

( وَمَن يَهْدِ اللّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاء مِن دُونِهِ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ عُمْياً وَبُكْماً وَصُمّاً مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيراً )

اور جس كو خدا ہدايت ديدے وہى ہدايت يافتہ ہے اور جس كو گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے اس كے علاوہ كوئي مددگار نہ پاؤگے اور ہم انھيں روز قيامت منھ كے بل گونگے اندھے بہرے محشور كريں گے اور ان كا ٹھكانا جہنم ہوگا كہ جس كى آگ بجھنے بھى لگے گى تو ہم شعلوں كو مزيد بھڑ كا ديں گے (۹۷)

۱_الله كى ہدايت سے بہرہ مند لوگ، حقيقى معنوں ميں ہدايت يافتہ ہيں _

۲۶۱

ومن يهدالله فهو المهتد

۲_الله كى ہدايت ،انسان كى حقيقى ہدايت كى ضامن ہے_ومن يهدالله فهوالمهتد

۳_انسان كى ہدايت اور گمراہى الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے _من يهد الله فهو المهتد ومن يضلل فلن تجدلهم أولياء من دونه

۴_وہ كہ جن كى گمراہى الله تعالى كى طرف سے ثابت ہوچكى ہے وہ ہدايت كے قابل نہيں ہيں اور ہر قسم كے سرپرست اور مددگار سے محروم ہيں _ومن يضلل فلن تجد لهم أولياء من دونه

۵_الله تعالى كى ہدايت سے محروم لوگ ہر قسم كے مددگار اور مدد سے بھى محروم ہيں _

ومن يضلل فلن تجدلهم أولياء من دونه

۶_گمراہ لوگ،قيامت كے دن ايسے جانوروں كى مانند كہ جو سننے' ديكھنے اور بولنے سے محروم ہيں ' محشور ہوں گے_

ومن يضلل ...ونحشرہم يوم القيامة على وجوہہم عمياً وبكماً وصم

۷_قيامت كے روز محشور ہوتے وقت حق سے منكر گمراہ لوگوں كا عقيدہ اور عمل ان كے ادراكى اور حسى اعضاء (يعنى آنكھ ،كان اور زبان) پر اثر انداز ہونا_ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً وبكماً وصم

۸_قيامت كے روز گمراہوں كا ذليل ہونا اور منہ كے بل خاك پر گرنا _ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً و بكماً وصم

۹_انسان، قيامت كے دن جسمانى طورپر محشور ہوگاونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً بكماً وصم

۱۰_حق قبول نہ كرنے والے گمراہ لوگوں كا ٹھكانہ ،جہنم ہے_ما وى هم جهنم

۱۱_جہنم كى آگ كبھى بھى نہ بجھنے والى ہے بلكہ ہميشہ نئي اور بھڑكنے والى ہے _كلما خبت زدنهم سعير

۱۲_عن إبراهيم بن عمر رفعه إلى أحدهما فى قول الله ''ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم ''_ قال: على جباههم _(۱)

ابراہيم بن عمر نے امام باقر _ يا امام صادق_ سے اپنى مرفوعہ حديث ميں نقل كيا كہ انہوں نے الله تعالى كے اس كلام ''ونحشرہم يوم القيامة على جوہہم'' كے بارے ميں فرمايا : كہ اس حال ميں كہ وہ پيشانى كے بل گرے ہونگے(ہم محشور كريں گے )_

۲۶۲

۱۳_على بن الحسين (ع) قال : إن فى جهنم وادياً يقال له : سعير' إذا خبت جهنم فتح سعيرها وهو قوله: ''كلمّا خبت زد نا هم سعيراً'' _(۱) امام سجاد(ع) نے فرمايا : بلا شبہ جہنم ميں ايك وادى ہے كہ جسے سعير كہا جاتاہے اور جب جہنم كى آگ بجھے گى تو سعير جہنم كھل جائے گى اور يہ الله كا كلام ہے كہ اس نے فرمايا : كلما خبت زدناہم سعير

ادراك:اداركى قوّتوں ميں مؤثر اسباب ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ہدايتوں سے محروم لوگوں كا بے يار و مدكار ہونا۵اللہ تعالى كى ہدايتوں كى اہميت ۱;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۴; الله تعالى كى ہدايتوں كے آثار ۲

انسان :انسانوں كا آخرت ميں محشور ہونا ۹

جبر واختيار : ۳

جہنم:جہنم كى آگ كے درجے ۱۱; جہنم كے دركات ۱۳;سعير كا مقام ۱۳;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۱۱

جہنمى : ۱۰

حق:حق كے منكرين كا آخرت ميں محشور ہونا ۷

روايت : ۱۲ ، ۱۳

قيامت :جسمانى قيامت ۹

گمراہ لوگ:جہنم ميں گمراہ لوگ ۱۰ ; قيامت كے دن گمراہ لوگ۸;گمراہ لوگوں كا اخروى اندھا پن ۶; گمراہ لوگوں كا اخروى بہرہ پن ۶;گمراہ لوگوں كااخروى حشر۶، ۷;گمراہ لوگوں كا اخروى گونگاپن۶;گمراہ لوگوں كا انجام۱۰; گمراہ لوگوں كا بے يارومددگار ہونا ۴;گمراہ لوگوں كا حشر ۱۲;گمراہ لوگوں كى اداركى قوّتيں ۷;گمراہ لوگوں كى اخروى ذلت ۸;گمراہ لوگوں كے عقيدہ كے اخروى آثار ۷;گمراہ لوگوں كے عمل كے اخروى آثار ۷

گمراہى :گمراہى كا سرچشمہ ۳

ہدايت يافتہ : ۱

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ ۲، ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۸، ح ۱۶۸_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۸، ح ۴۵۲_۲) تفسير قمى _ ج ۲، ص ۲۹، نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۸، ح۴۵۱_

۲۶۳

آیت ۹۸

( ذَلِكَ جَزَآؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِآيَاتِنَا وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَاماً وَرُفَاتاً إنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً )

يہ اس بات كى سزا ہے كہ انھوں نے ہمارى نشانيوں كا انكار كيا ہے اور يہ كہا ہے كہ جب ہم ہڈياں اور مٹى كا ڈھير بن جائيں گے تو كيا دوبارہ از سر نو پھر پيدا كئے جائيں گے (۹۸)

۱_گمراہ لوگوں كا اخروى عذاب، ان كے الہى نشانيوں كے مد مقابل، كافرانہ عمل كا نتيجہ ہے_

ومن يضلل ونحشرهم يوم القيامة ذلك جزاؤهم با نهم كفروا بأياتنا

۲_روز قيامت اور آيات الہى كے انكار كى سزا، جہنم كى جلتى ہوئي ہميشہ كى آگ ہے_

كلما خبت زدنهم سعيراً _ ذلك جزاؤ هم بأنهم كفروا بأياتنا وقالوا ا ء إذا كنا عظاماً ورفاتاً أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۳_كفار، انسان كے خاك اور بكھرى ہوئي ہڈيوں ميں تبديل ہونے كے بعد دوبارہ زندگى كو بعيد شمار كرتے تھے_

وقالوا ا ء إذا كنا عظاماً ورفاتاً اء نا لمبعوثون

۴_ مشركين، معاد كو صرف بعيد شمار كرنے كى وجہ سے اس كا انكار كرتے تھے نہ كہ كسى دليل اور برھان كى بناء پر_

وقالوا اء إذا كنا عظاماً ورفاتاً أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۵_كفار كى نگاہوں ميں موت، انسان كى زندگى كا اختتام ہے _وقالوإ إذا كنّا عظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۶_موت كے بعد زندگى انسان كى نئي اور تازہ پيدائش ہے _ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

جہنم :

۲۶۴

جہنم كى آگ ۲;جہنم كے اسباب ۲

زندگي:موت كے بعد زندگى ۶

قيامت :قيامت كو جھٹلانے كى سزا ۲

كفار :كفار اور موت ۵;كفار كا عقيدہ ۳، ۵

كفر:الہى آيات كے كفر كى سزا ۲;الہى آيات كے كفر كے آثار ۱

گمراہ لوگ :گمراہ لوگوں كے كفر كے آثار۱;گمراہ لوگوں كے اخروى عذاب كے اسباب ۱

معاد:معاد جسمانى كو بعيد شمار كرنا ۳;معاد كو بعيد شمار كرنا ۴; معاد كو جھٹلانے والوں كا بے منطقى ہونا ۴; معاد كى حقيقت ۶

موت :موت كى حقيقت ۶

آیت ۹۹

( أَوَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّ اللّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ قَادِرٌ عَلَى أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلاً لاَّ رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إَلاَّ كُفُوراً )

كيا ان لوگوں نے يہ نہيں ديكھا ہے كہ جس نے آسمان و زمين كو پيدا كيا ہے وہ اس كا جيسا دوسرا بھى پيدا كرنے پر قادر ہے اور اس نے ان كے لئے ا يك مدت مقرر كردى ہے جس ميں كسى شك كى گنجائش نہيں ہے مگر ظالموں نے كفر كے علاوہ ہر چيز سے انكار كرديا ہے (۹۹)

۱_آسمانوں اور زمين كى تخليق پر توجہ، انسانوں كى دوبار ہ تخليق پر قدرت الہى كى طرف توجہ كرنے كا سبب ہے_

أولم يروا أن الله قادر على أن يخلق مثلهم

۲_انسانوں كو آسمانوں اور زمين كى پيدائش پر فكر كرنے كى ترغيب معاد كے واقع ہونے كو سمجھنے كے لئے ہے_

أولم يروا أن الله الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۳_آسمانوں اور زمين كى تخليق، انسان كے مرنے كے بعد دوبارہ زندہ ہونے سے كئي درجے اہم ہے_

أولم يروا أن اللّه الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۲۶۵

۴_كفار كى آسمانوں اور زمين كى عظيم تخليق پر غور نہ كرنا اور جہالت ان كى طرف سے انسانوں كى دوبارہ زندگى كے انكار كا موجب بنى ہيں _أولم يروا أن الله الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۵_اسى جہان طبيعت اور محسوسات ميں غيبى حقائق كو دريافت كرنے كے لئے نشانيوں كا موجود ہونا _

أولم يروإن الله الذى خلق السموت والارض قادر على أن يخلق مثلهم

آسمان اور زمين (عالم طبيعت) وہى نشانياں ہيں كہ ان ميں غوروفكر كرنے سے انسان كا غيبى حقائق كہ جن ميں اس كى دوبارہ زندگى بھى شامل ہے كا تعجب ختم ہوسكتا ہے _

۶_قيامت ميں انسانوں كى زندگى دنياوى جسموں كى مانند ہوگى _قادر على أن يخلق مثلهم

۷_روز قيامت انسانوں كى زندگى يقينى ہے اور پہلے سے معين شدہ وقت اور پروگرام كے ساتھ ہے_

وجعل لهم ا جلاً لاريب فيه

۸_قيامت سے پہلے معاد انسانى كا واقع نہ ہونا تخليق ميں نظم اور پروگرام كى بناء پر ہے نہ كہ الله تعالى قادر نہيں ہے_

قادر على أن يخلق مثلهم وجعل لهم أجلا

''قادر على أن يخلق مثلہم'' كے بعد ''جعل لہم أجلاً'' كا ذكر حقيقت ميں ايك پوشيدہ سوال كا جواب ہے كہ اگر الله انسانوں كى دوبارہ خلقت پر قادر ہے تو ابھى يہ كام كيوں نہيں كرتا؟

۹_دنيا ميں انسانوں كى مدت اور عمر محدود اور ختم ہونے والى ہے _أولم يروا وجعل لهم أجلاً لاريب فيه

يہ كہ ''اجلاً'' سے مراد انسان كى دنيا ميں محدود مدت اورعمر ہو نہ كہ قيامت كے بپا ہونے كا وقت اس سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتا ہے_

۱۰_معاد كا انكار اور كائنات ميں الله كى عظيم قدرت كو نظر انداز كرنا ايك ظالمانہ عمل ہے_أولم يروا فأبى الظالمون الاّ كفورا

۱۱_حق كے منكرين ظالموں كا الہى نشانيوں كے مد مقابل ايك ہى طريقہ تھا اور وہ انكا انكار ہے_فابى الظالمون الاّ كفورا

۱۲_ظلم اختيار كرنا الہى آيات كے انكار اور كفر كا پيش خيمہ ہے_فابى الظالمون الاّ كفورا

۱۳_انسان كے عقائدميں بعض شبھات ان كے الہى

۲۶۶

صفات ميں دقيق معرفت نہ ہونے كى بناء پر ہوتے ہيں _أولم يروا أن الله الذي قادر على أن يخلق مثلهم

يہ كہ الله تعالى نے منكرين معاد كے شبھہ كو دور كرنے كے لئے انہيں اپنى عظےم قدرت كى طرف متوجہ كيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

آسمان:آسمانوں كى خلقت كامطالعہ ۲;آسمانوں كى خلقت كى اہميت ۳;آسمانوں كى خلقت كى عظمت ۴

الله تعالى :الله تعالى كى صفات سے جہالت كے آثار ۱۳ ; الله تعالى كى قدرت پر دلائل ۱ ; الله تعالى كى قدرت كو جھٹلانے كا ظلم ۱۰

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى نشانيوں كو جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲; الله تعالى كى نشانيوں كو جھٹلانے والے ۱۱

انسان :انسان كى عمر كا محدود ہونا ۹

حق:حق كے منكرين سے سامنا كرنے كاطريقہ ۱۱;حق كے منكرين كا ظلم ۱۱

حقائق:غيبى حقائق كى علامات ۵

ذكر:آسمانوں كى پيدائش كے ذكر كے آثار ۱;زمين كى پيدائش كے ذكر كے آثار ۱

زمين :زمين كى خلقت كا مطالعہ ۲;زمين كى خلقت كى اہميت ۳;زمين كى خلقت كى عظمت ۴;

شبھات:شبھات كا سرچشمہ ۱۳

ظلم :ظلم كے آثار ۱۲;ظلم كے موارد ۱۰

كائنات :كائنات ميں قانون كى حاكميت ۸;كائنات ميں نظم ۸

كفار:كفار كى جہالت كے آثار ۴

كفر :كفركاپيش خيمہ ۱۲

مدت:مدت مسّمى ۹

معاد:قيامت سے پہلے معاد۸;معاد جسمانى ۶;معادكا قانون كے مطابق ہونا ۷;معاد كا يقينى ہونا ۷; معاد كوجھٹلانے كا ظلم ۱۰;معاد كو جھٹلانے كے اسباب ۴;معاد كى اہميت ۳;معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱، ۲ ;معاد كا يقينى ہونا ۷; معاد كوجھٹلانے كا ظلم ۱۰;معاد كو جھٹلانے كے اسباب ۴;معاد كى اہميت ۳; معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱، ۲

۲۶۷

آیت ۱۰۰

( قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذاً لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الإِنفَاقِ وَكَانَ الإنسَانُ قَتُوراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر تم لوگ ميرے پروردگار كے خزانوں كے مالك ہوتے تو چرخ ہوجانے كے خوف سے سب روك ليتے اور انسان تو تنگ دل ہى واقع ہوا ہے (۱۰۰)

۱_پيغمبر (ص) پر انسانوں كو ان كى نفسانى غلط صفات كى ياد آورى اور خبردار كرنے كى ذمہ دارى _

قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم

۲_پيغمبر (ص) پر مشركين كو ان كى بخل كى خصلت ياد لانے كى ذمہ دارى _

قل لو أنتم تملوك خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الانفاق

يہ مطلب اس اساس پر ہے كہ پچھلى آيات كے پيش نظر اس آيت ميں بھى كفار مخاطب ہوں _

۳_مشركين جس قدر بھى ثروت مند ہوں وہ فقر وفاقہ سے ڈرتے ہوئے انفاق نہيں كرتے _

قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الإنفاق

۴_انسان اگر چہ پروردگار كى رحمت كے تمام خزانوں كے مالك بھى بن جائيں پھر بھى بخل اور اپنے فقروفاقہ كے خوف ميں مبتلا ہونگے_قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الإنفاق

يہ كہ الله تعالى نے بخل كى خصلت كو تمام انسانوں كے لئے بيان كيا ہے (وكان الإنسان قتوراً) لہذااحتمال ہے كہ (لو أنتم تملكون) كے مخاطب تمام انسان ہوں _

۵_انسان اگر چہ وسيع ثروت اور تمكنت كے مالك بھى ہوں پھر بھى بخل ميں مبتلا ہيں اوراس خصلت كو چھوڑنے والے نہيں ہيں _قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الانفاق

۶_مشركين حتّى كہ اپنى مادى حاجات پورى ہونے اور وسيع ذرائع و وسائل ركھنے كے باوجود بھى انفاق سے پرہيز كرتے ہيں _لن نومن لك حتّى تفجرلنا قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لامسكتم

يہ كہ الله تعالى نے پچھلى آيات ميں مشركين كى پيغمبر (ص) سے مادى درخواستوں (چشمہ وغيرہ) كو بيان كيا اور اس آيت ميں وسيع وسائل ركھنے كى صورت ميں بھى انكے بخل كاذكر فرمارہا ہے' يہ مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہے _

۲۶۸

۷_الله كى رحمت ،وسيع وعظيم خزانوں كى حامل ہے_خزائن رحمة ربّي

۸_الله كى ربوبيت، رحمت سے ملى ہوئي ہے_رحمة ربّي

۹_فقر كا خوف ،بخل اور خساست كى جڑ ہے_إذا لا مسكتم خشية الإنفاق

۱۰_مال كى كثرت، انسان كے انفاق كى طرف ميلان اور بخل جيسى خصلت سے پرہيز ميں مؤثر نہيں ہے_

لوانتم تملكون ...لا مسكتم خشية الإنفاق

۱۱_فقروفاقہ كے خوف سے انفاق سے بخل، قابل مذمت و سرزنش ہے _لوانتم تملكون لا مسكتم خشية الانفاق

يہ كہ بخل اور خساست جيسى خصلت ركھنے كى بناء پر يہ آيت انسانوں يا مشركين كى مذمت كر رہى ہے_ اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۲_انفاق، كبھى بھى انسان كے فقر كا موجب نہيں بنتا_لو أنتم تملكون لا مسكتم خشية الإنفاق وكان الإنسان قتورا

يہ كہ الله تعالى نے فقر كے خوف سے انفاق نہ كرنے كى مذمت كى ہے ممكن ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كہ يہ خوف بے جا ہے اور انفاق، فقر كا موجب نہيں ہے_

۱۳_انسانوں ميں خساست اور بخل جيسى خصلت موجود ہے_وكان الإنسان قتورا

''قتوراً'' '' قتر'' سے صيغہ مبالغہ ہے كہ جس كا معنى نفقہ دينے سے پرہيز كرنا اور معمولى اور نا چيزچيزپر اكتفاء كرناہے_ (مفردات راغب)

۱۴_بخل كى بشر كے وجود ميں جڑ اور نوع انسان ميں ايك طاقت ور خصلت ہے_وكان الإنسان قتورا

۱۵_انسان كا كردار اپنى اندرونى خصلتوں سے متا ثر ہوتا ہے_لامسكتم وكان الإنسان قتورا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱، ۲ ;آنحضرت (ص) كے انذار۱

اخلاق :برى اخلاقى صفات ۱۳

الله تعالى :

۲۶۹

الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۸;اللہ تعالى كى رحمت ۷، ۸;اللہ تعالى كے خزانوں كى مالكيت ۴;اللہ تعالى كے خزانے ۷

انسان:انسانوں كا بخل ۴، ۵، ۱۰، ۱۳، ۱۴;انسانوں كو انذار۱ ; انسان كى صفات ۴، ۵، ۱۳، ۱۴; انسان كى صفات كے آثار ۱۵

انفاق :انفاق كا پيش خيمہ ۱۰;انفاق كے آثار ۱۲

بخل :بخل كا سرچشمہ ۱۴;بخل كى سرزنش ۱۱;بخل كے اسباب ۹

ثروت :ثروت كے آثار ۱۰

خوف:فقر سے خوف كى سرزنش ۱۱;فقر سے خوف كے آثار ۳، ۹

ڈراوے :ناپسنديدہ صفات سے ڈراوا ۱

فقر:فقر سے پريشانى ۴;فقر كے اسباب۱۲

كردار :كردار كى اساس ۱۵

مشركين :مشركين كا انفاق ترك كرنا۳، ۶;مشركين كا بخل ۳; مشركين كا ثروت مند ہونا ۳; مشركين كا خوف ۳ ; مشركين كى دنيا پرستى ۵; مشركين كى مادى درخواستيں ۶;مشركين كے بخل كا اعلان ۳

ياد آورى :ناپسنديدہ صفات كى يادآورى ۱

آیت ۱۰۱

( وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَونُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَى مَسْحُوراً )

اور ہم نے موسى كو نوكھلى ہوئي نشانياں دى تھيں تو بنى اسرائيل سے پوچھو كہ جب موسى انكے پاس آئے تو فرعون نے ان سے كہہ ديا كہ ميں تو تم كو سحرزدہ خيال كر رہا ہوں (۱۰۱)

۱_الله تعالى كى طرف سے موسى (ع) كو نو عددروشن اور واضح معجزات عطا ہوئے _ولقد اتينا موسى تسع ء ايات بينات

۲_حضرت موسى (ع) كى دعوت اپنى رسالت كى حقانيت پر واضح دليلوں (معجزات) كے ساتھ تھى _

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات

۲۷۰

۳_پيغمبر (ص) كو ذمہ دارى دى گئي كہ وہ بنى إسرائيل سے موسى (ع) كو بہت سے معجزات عطا ہونے كے باوجود فرعون اور اس كے پيروكاروں كے حق قبول نہ كرنے كا اعتراف ليں _

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فسئل بنى إسرائيل إذجائهم فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۴_موسى كے متعدد معجزات، فرعون پر كوئي اثر نہ ڈال سكے_

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فقال له فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحورا

۵_مشركين كو الله تعالى كى جانب سے معجزات اقتراحى عطا نہ كرنے كى وجہ ان كے حق كوقبو ل نہ كرنے كے حوالے سے علم الہى تھا_ولقد ء اتينا موسى فقال له فرعون إنى لاظنّك ى موسى مسحورا

مشركين كى درخواستوں كو رد كرنے كے بعد حضرت موسي(ع) كے بہت سارے معجزات كے باوجود فرعون كے كفر كا تذكرہ بتاتاہے كہ چونكہ مشركين بھى ايمان نہ لانے پر پكاارادہ كرچكے تھے 'لہذا ان كى درخواستيں قبول نہيں ہوئيں _

۶_مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) كے مد مقابل محاذ قائم كرنا حضرت موسى (ع) كے مدمقابل فرعون كے محاذ كا تسلسل تھا_

وقالو لن نؤمن لك ...ولقد ء اتينا موسى ...فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۷_آنحضرت (ص) كے معجزہ (قرآن) كا مشركين مكہ كى طرف سے انكار كے حوالے سے الله تعالى كى آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي _وقالو لن نؤمن لك ...ولقد ء اتينا موسى ...فقال له فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحورا

۸_پيغمبر (ص) كے زمانے كہ يہوديوں كى حضر ت موسى (ع) اور فرعون كے حالات سے آگاہى _

فسئل بنى إسرائيل إذجائهم فقال له فرعون

۹_فرعون نے حضرت موسي(ع) كے نو عدد معجزات كا مشاہدہ كے بعد ان پر سحر اور سحر زدہ ہونے كا الزام لگايا _

ء اتينا موسى تسع آيات فقال لہ فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحور

۱۰_فرعون نے محض اپنے ظن وگمان كى بناء پر حضرت موسى (ع) پر جادوگرى اور سحرزدہ ہونے كا الزام لگايا نہ كہ دليل وبرہان كى بناء پر_موسى ...فقال له فرعون إنّى لأ ظنك ى موسى (ع) مسحورا

۱۱_فرعون كا حضرت موسى (ع) اور ان كے معجزات كے بارے ميں دو گلى پا ليسى اور سياستمداروں جيساعيارانہ سلوك _موسى فقال له فرعون إنى لأظنك يموسى مسحورا

فرعون نے حضرت موسى (ع) كى دعوت اور ان كے معجزات كو قطعى طور پر رد نہيں كيا بلكہ دو گلى پاليسى

۲۷۱

كے انداز (ميرا گمان ہے) سے بات كى تا كہ جہاں تك ہوسكے ان كى مخالفت كرتا رہے اور جب مخالفت كرناناممكن ہو تو يہ كہے كہ ميرى پہلے والى مخالفت محض ايك ظن و گمان تھي_

۱۲_فرعون نے حضرت موسى (ع) كے معجزات كا مقابلہ كرنے سے عاجز ہونے اور ان سے خطرے كا احساس ہونے كى وجہ سے ان پر جادوگر ہونے كا الزام لگاياولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فقال له فرعون إنّى لاظنك ى موسى مسحور يہاں احتمال ہے كہ اس مفعول ''مسحور'' اسم فاعل ''ساحر'' كا جانشين ہواہے لہذا اسى فاعل كے معنى ميں ہے چونكہ يہاں قرينہ يہ ہے كہ حضرت موسى (ع) كے اكثر معجزات جادو گرى كے الزام كے ساتھ زيادہ مطابقت ركھتے تھے_

۱۳_دليليں جس قدر بھى روشن اور واضح ہوں اگر انسان ميں ضرورى حد تك ان كو قبول كرنے كى استعداد نہ ہو وہ مؤثر نہيں ہونگي_ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فسئل بنى إسرائيل إذاجائهم فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۱۴_عن أبى جعفر (ع) فى قوله:''ولقد اتينا موسى تسع ء ايات بينات'' قال : الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم والحجر و البحرو العصاو يده _(۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى اس كلام'' ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات'' كے بارے ميں نقل ہوا ہے كہ :( حضرت موسى كے معجزات يہ تھے) طوفان'ٹڈي'جوئيں 'مينڈك' خون' پتھر' دريا' عصا اور يد (بيضا)

۱۵_عن موسى بن جعفر (ع)قال نفر من اليهود قالوا: أخبرنا عن الأيات التسع التى أوتيها موسى بن عمران قلت: العصا و إخراجه يده من جيبه بيضاء والجراد والقمل والضفادع و الدم ورفع الطور و المن و السلوى آية واحدة وفلق البحر (۲) امام كاظم (ع) نے فرمايا : يہوديوں كے گروہ نے كہا ہميں ان نو عدد نشانيوں كے بارے ميں بتائيں جو موسى (ع) بن عمران(ع) كو دى گئيں _ ميں نے كہا : عصا' نورانى حالت ميں گريبان سے ہاتھ نكالنا ' ٹڈى 'جوئيں ' مينڈك ' خون' كوہ طور كا بنى إسرائيل كے سروں پر آجانا' من وسلوى دو نوں ايك نشانى ہيں ' درياے نيل كے پانى كو پھاڑنا_

۱۶_عن صفوان بن عسال قال : قال النبي(ص) فى قوله تعالى :''ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات'': لا تشركوا بالله شيئاً، ولا تسرقوا' ولا تزنوا ولا تقتلوا النفس التى حرم الله إلّا بالحق ولا تسحروا' ولا تا كلوا الربا، ولا تمشوا

____________________

۱') تفسير عياشى _ ج ۲ ص ۳۱۸، ح ۱۷۰_ نورالثقلين ج ۳ ص ۲۲۹، ح ۴۵۷_۲) قرب الاسناد ص ۳۱۸، ح ۱۲۲۸_ نورالثقلين ج ۳ ، ۲۲۹_

۲۷۲

ببرى إلى ذى سلطان ليقتله ولا تقذّفوا محضة وانتم يايهود عليكم خاصه لا تعدوا فى السبت ._(۱)

صفوان بن عسال كہتے ہيں كہ پيغمبر (ص) نے (اللہ تعالى كے كلام''ولقد اتينا موسى ...'' كے بارے ميں ) فرمايا : كسى چيز كو الله تعالى كا شريك قرار نہ ديں ، چورى اور زنا نہ كريں اور وہ جو كہ اس كا خون خداوند عالم نے محترم شمار كيا ہے اسے قتل نہ كريں سلطان سے كسى اچھے آدمى كى بدخوئي نہ كريں كہ اس كى موت كا سبب بنے اور كسى كى طرف زنا محضہ كى نسبت نہ ديں اور صرف تم يہوديوں كے لئے حكم ہے كہ ہفتہ كے دن نافرمانى (مچھلى كا شكار) نہ كريں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي ۷;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۳;آنحضرت (ص) كے خلاف محاذ قائم كرنا ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۶، ۷

اعداد:نوكا عدد ۱، ۹

اقرار:فرعون كے حق قبول نہ كرنے كا اقرار ۳; فرعونيوں كے حق قبول نہ كرنے كا اقرار ۳

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب ۵

انبياء:انبياء كے خلاف دشمنوں كا باہمى تو افق۶

برہان :برہان كے اثر كرنے كى شرائط ۱۳

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كا اقرار ۳

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

فرعون:فرعون پر معجزے كا بے اثر ہونا ۴;فرعون كا سامنا كرنے كا طريقہ ۶، ۱۱;فرعون كى تہمتوں كا بے منطق ہونا ۱۰;فرعون كى تہمتوں كا فلسفہ ۱۲ ;فرعون كى تہمتيں ۹;فرعون كے عجز كے آثار ۱۲;

كفر:قرآن كا انكار۷

مشركين :مشركين كى درخواستوں كا رد ہونا ۵;مشركين كے حق قبول نہ كرنے كے آثار ۵;

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا سامنا كرنے كا طريقہ ۶;مشركين مكہ كا كفر ۷/معجزہ:معجزہ اقتراحى كا رد ۵

____________________

۱) تفسير طبرى ج ۹ ، ص ۱۷۲،_ مجمع البيان ج ۶، ص۶۸۵_

۲۷۳

موسى (ع) :موسى (ع) پر جادو ہونے كى تہمت ۹، ۰ ۱; موسى (ع) پر جادو گرہونے كى تہمت ۱۰;موسى (ع) پر جادو گر ہونے كى تہمت كا فلسفہ ۱۲; موسى سے برتا ؤ كا طريقہ ۱۱;موسى (ع) كا قصہ ۹; موسى (ع) كا معجزہ ۲، ۳، ۴، ۹، ۱۴، ۱۵;موسى (ع) كى تعليمات ۱۶;موسى (ع) كى حقانيت كى دليليں ۲; موسي(ع) كى دعوتيں ۲;موسى كى دليليں ۲;موسى (ع) كے خلاف محاذ ۶;موسى (ع) كے معجزہ كى تعداد ۱

يہود:صدر اسلام كے يہوداور تاريخ ۸; صدر اسلام كے يہود اور فرعون كا انجام ۸; صدر اسلام كے يہود اور موسى (ع) كا قصہ ۸; صدراسلام كے يہوديوں كا آگاہ ہونا ۸

آیت ۱۰۲

( قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَـؤُلاء إِلاَّ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَونُ مَثْبُوراً )

موسى نے كہا كہ تمھيں معلوم ہے كہ سب معجزات آسمان و زمين كے مالك نے بصيرت كا سامان بناكر نازل كئے ہيں اور اے فرعون ميں خيال كر رہا ہوں كہ تيرى شامت آگئي ہے (۱۰۲)

۱_فرعون كا معجزات كو سحر كہنے كے باوجود، موسى (ع) كا ان كى حقانيت پر فرعون كے باطنى اعتقاد كا تذكرہ_

إنى لاظنك يا موسى مسحوراً _ قال لقد علمت ما ا نزل هؤلاء إلّا ربّ السموات والارض بصائرا

۲_حضرت موسى (ع) كے نو عدد معجزات اپنے الہى ہونے كے حوالے سے ہر ابہام وشك كو دور كرنے والے ہيں _

ولقد اتينا موسى تسع ء ايات قال لقد علمت ما ا نزل هؤلاء الاّ ربّ السموات والارض بصائرا

۳_فرعون اگر چہ حضرت موسى (ع) كى دعوت كى حقانيت سے كامل آگاہ تھا ليكن ہٹ دھرمى كى بناء پر ان كى مخالفت كر رہا تھا_فقال له فرعون إنى لا ظنك ى موسى مسحوراً_ قال لقد علمت ما انزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۴_تمام آسمان اور زمين، الله تعالى كى ربوبيت كے تحت ہيں _ما أنزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۵_كائنات كے پروردگار كے معجزات، لوگوں كے كمال

۲۷۴

اور بصيرت كو حاصل كرنے كے لئے نازل ہوئے ہيں _ما أنزل هؤلاء إلّا ربّ السموات والارض بصائر

۶_تخليق كائنات ميں بہت سے آسمان ہيں _رب السموات والارض

۷_معجزہ سے بصيرت اور فكر كا پيدا ہونا اس كے جادو اور سحر سے امتياز كا معيار ہے_

إنى لأظنك يا موسى مسحوراً _ قال لقد علمت ما ا نزل هؤلا إلّا بصائرا

فرعون كى طرف سے حضرت موسى (ع) كے معجزات پر جادو كى تہمت لگنے كے بعد حضرت موسى (ع) كا معجزات كو ''بصائر'' سے تاكيد كرنا ممكن ہے فرعون كے الزام كو معيار كے ذريعے رد كيا جارہا ہو يعنى سحر كبھى بھى بصيرت نہيں ديتا جبكہ معجزہ سے بصيرت حاصل ہوتى ہے _

۸_فرعون،باطنى طور پر سے آسمانوں اور زمين كے پروردگار پر عقيدہ ركھتا تھا _

قال لقد علمت ما أنزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۹_حضرت موسى كا فرعون كو اس كى ہلاكت والے انجام كے بارے ميں خبردار كرنا_وإنى لأظنك يا فرعون مثبور

''ثبور'' ہلاك اور فاسد ہونے كے معنى ميں ہے_

۱۰_مقابلہ بالمثل اور حقيقت كا اظہار، حضرت موسى (ع) كى فرعون كا سامنے كرتے وقت كى خصوصيات ميں سے ہيں _

إنى لأظنك يا موسى مسحوراً وإنى لأظنك يا فرعون مثبورا

۱۱_معجزات الہى كى حقانيت كا علم پيدا كرنے كے بعد انكا ر، انسان كى ہلاكت كا موجب ہے_

لقد علمت وإنى لا ظنك يا فرعون مثبورا

جملہ ''وانى لأظنك ...'' اس كے بعد كہ فرعون نے جانتے ہوئے معجزات الہى كا انكار كرديا 'ممكن ہے اس كا الله كے روشن معجزات اور آيات كے انكار كا بدترين انجام بيان كرنے كے لئے ہو _

۱۲_فرعون كے مد مقابل حضرت موسى (ع) كا واضح لہجہ اور شجاعت_وإنى لأظنك ى فرعون مثبورا

۱۳_حق كى وضاحت كے بعد انذار،حق قبول نہ كرنے والوں كى اصلاح كا ايك ذريعہ ہے _ولقد علمت وإنى لأظنك يا فرعون مثبورا معجزہ لا نے اور فرعون كے رد كرنے كے بعد يہ جملہ ''انى لاظنك يا فرعون مثبوراً'' يہ احتمال ديتاہے كہ اصلاح كے لئے خبردار كيا گيا ہو_

آسمان :

۲۷۵

آسمانوں كا رب ۴;آسمانوں كى تعداد ۶;

اعداد :نو كا عدد ۲

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كا احاطہ ۴

بصيرت:بصيرت كے اسباب ۵، ۷

انذا ر:انذاركے آثار ۱۳;ہلاكت سے ڈراوا ۹

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى اصلاح كا انداز ۱۳;حق كى وضاحت كے آثار۲

زمين :زمين كا رب ۴

فرعون:فرعون كا انجام ۹;فرعون كا عقيدہ ۸;فرعون كا علم ۳;فرعون كا معجزہ كے بارے ميں عقيدہ

۱;فرعون كو ڈراوا ۹;فرعون كى الله كے بارے ميں شناخت ۸;فرعون كى دشمنى ۳; فرعون كى ہٹ دہرمى ۳

معجزہ:معجزہ اور جادو ميں فرق ۷;معجزہ جھٹلانے كے آثار ۱۱;معجزہ كا كردار ۷;معجزہ كى حقانيت كا علم ۱۱;معجزہ كے نازل ہونے كا فلسفہ ۵

موسى (ع) :موسى (ع) اور فرعون ۱۰;موسى (ع) پر جادو گرى كى تہمت ۱; موسي(ع) كا حق بات كہنا۱۰;موسى (ع) كا علم غيب ۱;موسى (ع) كا قصہ ۱۲;موسى (ع) كا واضح انداز ۱۲;موسى كامقابلہ بالمثل ۱۰ ; موسى (ع) كى حقانيت ۳ ; موسى (ع) كى خصوصيات ۱۲;موسى (ع) كى شجاعت ۱۲; موسى (ع) كے سامنا كرنے كى خصوصيات ۱۰;موسى (ع) كے دشمن ۳; موسي(ع) كے معجزہ كا سرچشمہ ۲;موسي(ع) كے معجزہ كى حقانيت ۱

ہلاكت :ہلاكت كا موجب ۱۱

آیت ۱۰۳

( فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ الأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ جَمِيعاً )

فرعون نے چاہا كہ ان لوگوں كو اس سرزمين سے نكال باہر كردے ليكن ہم نے اس كو اس كے ساتھيوں سميت دريا ميں غرف كرديا (۱۰۳)

۱_حضرت موسى (ع) كے معجزات كے مد مقابل كمزورى كا احساس كرنے كے بعد فرعون كا حضرت موسى (ع) اور

۲۷۶

بنى إسرائيل كو زمين سے مٹانے كا عزم_ولقد ا تينا موسى تسع آيات فا راد ا ن يستفزّهم من الارض

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''الارض'' سے مراد كرہ ارض ہو، تو اس صورت ميں ''استنفزاز'' سے مراد قتل اور نابود كرنا ہے_

۲_حضرت موسى (ع) اور بنى إسرائيل كا سرزمين مصر ميں موجود ہونا فرعون كے لئے ناقابل تحمل اور انہيں زبردستى وہاں سے نكالنے كا موجب تھا_فا راد أن يستفزّهم من الارض

يہ كہ ''الارض'' سے مراد سرزمين مصر ہو جو فرعون كى حكومت كا مركز تھى _ اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۳_حضرت موسى (ع) كے مقابلہ ميں منطقى اور مناسب انداز سے سامنا كرنے سے عاجز آنے كے بعد فرعون ان كے خلاف جبري، تھكنڈوں پر اتر آيا_ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات فقال له فرعون إنى لا ظنك ى موسى مسحوراً فاراد أن يستفزّهم من الارض

۴_فرعون كے حضرت موسى (ع) اور بنى إسرائيل كے خلاف ظالمانہ عزم كے بعد الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر فرعون اور اس كے ہمراہ تمام لوگوں كا غرق ہونا _فأراد فأغرقنه ومن معه جميع

۵_الله تعالى كى طرف سے فرعون اور فرعونيوں پر حجت تمام ہونے كے بعد سخت اور ہلاكت ميں ڈالنے والى سزا_

ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات فأراد ا ن يستفزهم ...فا غرقنه ومن معه

۶_فطرى اسباب الله تعالى كے رادہ كے طہور پذير كے مقام _فا غرقنه ومن معه جميع

۷_الہى عذاب نازل ہوتے وقت تمام ظالموں ' انكے ہمراہيوں اور انكے مددگاروں كو لپيٹ ميں لے ليتا ہے_

فا غرقنه ومن معه جميع

۸_الله تعالى ظالموں اور ان كے ساتھ ظلم ميں شريك لوگوں كو يكسان عذاب ديتا ہے_فأغرقنه ومن جميع

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''ومن معہ'' سے مراد، ظلم ميں فرعون كے مددگار اور شريك لوگ مراد ہوں نہ كہ صرف اس كے ہمرا ہ لوگ_

۹_فاسد عناصر اور ظالم حكومتوں كى تائيد ، ہمراہى اور ان كو مضبوط كرنے كا نتيجہ، ان جيسا ہلاكت والا انجام ہے_

فا غرقنه ومن معه جميع

۱۰_فاسد رہبروں اور حاكموں كا امتوں كى تباہى اور ہلاكت ميں اہم كردار _فقال له فرعون فأراد فأغرقنه ومن معه جميع فرعون كى ہلاكت كى داستان ميں عذاب كے مسئلہ

۲۷۷

ميں فرعون ايك اساسى عنصر كى شكل ميں دوسرے مددگاروں سے جدا، ضمير مفرد كى صورت ميں ذكر ہوا ہے يہ مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرتا ہے_

۱۱_الله تعالى كا ارادہ، تاريخ كے فرعون اور جابروں كے ارادوں پر غالب ہے _

فأراد ا ن يستفزهم من الأرض فا غرقنه ومن معه جميع

۱۲_فى رواية أبى الجارود( عن أبى جعفر(ع) ) فى قوله( فا راد أن يستفزهم من الارض) وقد علم فرعون وقومه ما انزل تلك الأيات إلّإلله _(۱) ابى جارود كى روايت ميں امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام''فأراد أن يستفزهم من الارض'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا : ...در حالى كہ فرعون اور ا س كى قوم جانتے تھى كہ يہ آيات، الله كے علاوہ كسى نے نازل نہيں كيں _

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۴;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقام ۶;اللہ تعالى كے حجت تمام كرنے كے آثار ۵;اللہ تعالى كے عذابوں كى خصوصيات ۷، ۸/امتيں :امتوں كى ہلاكت كے اسباب ۱۰/بنى إسرائيل :بنى إسرائيل پر ظلم كے آثار ۴;بنى إسرائيل كا قتل ۱;بنى إسرائيل كا ملك بدر ہونا ۲;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۳;بنى إسرائيل كے دشمن۲;سرزمين مصر ميں بنى إسرائيل ۲

روايت : ۱۲//سزا كا نظام;۸//طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶

ظالم :ظالموں كا مغلوب ہونا ۱۱;ظالموں كى امداد كا انجام ۹; ظالموں كى امداد كى سزا ۷; ظالموں كى سزا ۷، ۸; ظالموں كے ساتھ تعاون كرنے كى سزا ۷، ۹;ظالموں كے معادنوں كى سزا ۸

فرعون :فرعون پر حجت كا تمام ہونا ۳; فرعون كا بے منطق ہونا ۳;فرعون كا عذاب۵;فرعون كا عجز ۱; فرعون كا قصہ ۳، ۴;فرعون كا معجزہ پر عقيدہ ۱۲ ; فرعون كى دشمني۱،۲; فرعون كس سازش۳; فرعون كى ہلاكت ۵; فرعون كے ظلم كے آثار ۲;فرعون كے عجز كے آثار ۳; فرعون كے غرق ہونے كى وجہ ۱۴

فرعونى لوگ:فرعونى لوگوں پر حجت تمام ہونا ۵;فرعونى لوگوں كا معجزہ كے بارے مےں عقيدہ ۱۲; فرعونى لوگوں كا مغلوب ہونا ۱۱;فرعونى لوگوں كى سزا ۵;فرعونى لوگوں كى ہلاكت ۵;فرعونى لوگوں كے ظلم كے آثار ۴;فرعونى لوگوں كے غرق ميں ہونے كى وجہ ۴

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲، ص ۲۹، نورالثقلين ج۳، ص ۲۳۰، ح ۴۶۳_

۲۷۸

قائدين :فاسد قائدين كا كردار ۱۰

معاشرہ :معاشرتى آفات كى پہچان ۱۰

مفسدين:مفسدين كى امداد كاانجام ۹;مفسدين كے ساتھ تعاون كرنے كى سزا ۹

موسى (ع) :سرزمين مصر ميں موسى (ع) ۲;موسى (ع) پر ظلم كے آثار ۴ ; موسى (ع) كا قتل ۱;موسى (ع) كا قصہ ۱، ۳موسى (ع) كو ملك بدر كرنے كى سازش ۳;موسى (ع) كى ملك بدرى ۲;موسى (ع) كے دشمن ۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت كے اسباب ۹

آیت ۱۰۴

( وَقُلْنَا مِن بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُواْ الأَرْضَ فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفاً )

اور اس كے بعد بنى اسرائيل كے كہہ ديا كہ اب زمين ميں آباد ہوجاؤ پھر جب آخرت كے وعدہ كا وقت آجائے گا تو ہم تم سب كو سميٹ كرلے آئيں گے (۱۰۴)

۱_قوم فرعون كى ہلاكت كے بعد الله تعالى كا بنى إسرائيل كو اپنى مورد نظرزمين (شام ويا مصر) پر سكونت كرنے كا حكم _

وقلنا من بعده لبنى إسرائيل اسكنوا الارض

۲_فرعون كى حكومت سے چھٹكارا پانے سے پہلے بنى إسرائيل كى كھٹن او ر دشوار زندگي_

فأراد ان يستفزهم من الأرض ...وقلنا من بعده لبنى إسرائيل اسكنوا الارض

احتمال ہے كہ ''اسكنوا الارض'' سے مراد زمين پر آرام لينا اور اضطراب سے باہر نكلنا مراد ہوكہ جس كا پہلے سے شكار تھے_

۳_انسانوں كا جابروں كے تسلط سے دور آرام وامن والى زندگى كو پانا ايك اہم اورقدر و قيمت والى بات ہے _

فأغرقنه ومن معه اسكنوا الارض

۴_فرعون كى ہلاكت كے بعد الله تعالى كى اجازت سے

۲۷۹

بنى إسرائيل كاسرزمين مصر يا شام پر تسلط اور حكومت_اسكنوا الارض

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''اسكنوا'' سے مراد حكومت پانا ہو كہ اس دن تك بنى إسرائيل كے پاس يہ حكومت نہ تھى اور ''الارض'' سے مراد سرزمين مصر يا شام مراد ہو _

۵_الله تعالى كا بنى إسرائيل كو آرام اور حكومت پانے كے بعد آخرت سے غفلت نہ برتنے پرخبردار كرنا _

اسكنوا الأرض فإذا جاء وعدالأخرة جئنابكم لفيفا

۶_آرام اور معاشرتى قدرت كا حصول، انسان كے آخرت كے جہان سے غفلت كا موجب ہے_

اسكنوا الأرض فإذا جاء وعدالأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''اسكنوا الارض'' جوكہ حكومت اور قدرت سے كنايہ ہے كے ذكر كے بعد الله تعالى نے قيامت كے مسئلہ اور انسانوں كے حاضر ہونے كو بيان كيا _

۷_بنى إسرائيل سے الہى نعمتوں كا حساب لينے كے لئے ان كو جماعت كى صورت ميں قيامت ميں حاضر كرنا_

اسكنوا الأرض فإذاجاء وعد الأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ پچھلے قرينہ''اسكنوا الأرض '' كے پيش نظر بنى إسرائيل كا قيامت ميں گروہى صورت ميں حاضر كرنا اس لئے ہو كہ ان سے الله تعالى كى عظيم نعمت''اسكنوا الارض'' كا جواب لينا ہو ''_

۸_بازپرس كے لئے بنى إسرائيل كو فرعونيوں كے ساتھ گروہى شكل ميں روز قيامت حاضر كرنا_جئنابكم لفيف

اس بنا ء پر كہ ''كم'' سے مراد بنى إسرائيل اور ہلاك ہونے والے فرعونى لوگ ہوں تو يہ مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۹_بنى إسرائيل كے اس سرزمين پر دوسرے فساد كے وقت كے بعد ان كو سرزمين فلسطين ميں اكھٹا كرنے كا الله تعالى كا ان سے وعدہ _فإذا جاء وعد الأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''وعدالأخرة'' سے ان دو وعدہ كے وقت كى طرف اشارہ ہو كہ جن كا اس سورہ كے آغاز ميں آيت ۴ ميں بنى إسرائيل كے ليے پيشگوئي كى گئي تھى اور ان كو خبر دار كيا گيا تھا _

آرام:آرام كے آثار ۶/الله تعالى :الله تعالى كى اجازت كا اثر ۴;اللہ تعالى كے احكام ۱;اللہ تعالى كے انذار۵;اللہ تعالى كے وعدہے ۹/بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كا آخرت مؤاخذہ ۷، ۸;بنى إسرائيل كا اخروى حشر ۷ ، ۸;بنى إسرائيل كا اضطراب ۲;بنى إسرائيل كا فساد پيلانا ۹ ; بنى

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945