تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254030 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

اسماء وصفات :بصير ۸;خبير ۸

الله تعالى :الله تعا۶لى كے انذار ۴; الله تعالى كا حجت تمام كرنا ۵;اللہ تعالى كا وسيع علم ۹ ;اللہ تعالى كى گواہى كا كافى ہونا ۲;اللہ تعالى كى گواہى كى خصوصيات ۹;اللہ تعالى كى ہدايات ۳اللہ تعالى كے نظر ركھنے كى خصوصيات۹;اللہ تعالى كے مخاطب حضرات ۱

بہانے باز:بہانے بازوں سے دورى ۶

بہانے كرنا :بہانے كرنے سے پرہيز كا پيش خيمہ ۱۰

حق :حق قبول نہ كرنے سے پرہيز كا پيش خيمہ ۱۰;حق كے منكروں سے دور ہونا ۶;حق كے منكروں كو ڈراوا ۴

ذكر :الله تعالى كے علمى احاطہ كے ذكر كے آثار ۱۰

عمل :عمل كے گواہ ۹

كفار:بہانے باز كفار كو خبردار كرنا ۴;حق كے منكرين كفار كو خبردار ۴

مشركين:انے باز مشركين كو خبردار ۴;حق كے منكرين مشركين كو خبردار كرنا ۴;مشركين پر حجت كا تمام ہونا ۵;مشركين كا بے وقت ہونا ۱; مشركين كو انذار ۴;مشركين كے بہانے كرنا ۷; مشركين كے گواہ ۲

آیت ۹۷

( وَمَن يَهْدِ اللّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاء مِن دُونِهِ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ عُمْياً وَبُكْماً وَصُمّاً مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيراً )

اور جس كو خدا ہدايت ديدے وہى ہدايت يافتہ ہے اور جس كو گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے اس كے علاوہ كوئي مددگار نہ پاؤگے اور ہم انھيں روز قيامت منھ كے بل گونگے اندھے بہرے محشور كريں گے اور ان كا ٹھكانا جہنم ہوگا كہ جس كى آگ بجھنے بھى لگے گى تو ہم شعلوں كو مزيد بھڑ كا ديں گے (۹۷)

۱_الله كى ہدايت سے بہرہ مند لوگ، حقيقى معنوں ميں ہدايت يافتہ ہيں _

۲۶۱

ومن يهدالله فهو المهتد

۲_الله كى ہدايت ،انسان كى حقيقى ہدايت كى ضامن ہے_ومن يهدالله فهوالمهتد

۳_انسان كى ہدايت اور گمراہى الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے _من يهد الله فهو المهتد ومن يضلل فلن تجدلهم أولياء من دونه

۴_وہ كہ جن كى گمراہى الله تعالى كى طرف سے ثابت ہوچكى ہے وہ ہدايت كے قابل نہيں ہيں اور ہر قسم كے سرپرست اور مددگار سے محروم ہيں _ومن يضلل فلن تجد لهم أولياء من دونه

۵_الله تعالى كى ہدايت سے محروم لوگ ہر قسم كے مددگار اور مدد سے بھى محروم ہيں _

ومن يضلل فلن تجدلهم أولياء من دونه

۶_گمراہ لوگ،قيامت كے دن ايسے جانوروں كى مانند كہ جو سننے' ديكھنے اور بولنے سے محروم ہيں ' محشور ہوں گے_

ومن يضلل ...ونحشرہم يوم القيامة على وجوہہم عمياً وبكماً وصم

۷_قيامت كے روز محشور ہوتے وقت حق سے منكر گمراہ لوگوں كا عقيدہ اور عمل ان كے ادراكى اور حسى اعضاء (يعنى آنكھ ،كان اور زبان) پر اثر انداز ہونا_ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً وبكماً وصم

۸_قيامت كے روز گمراہوں كا ذليل ہونا اور منہ كے بل خاك پر گرنا _ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً و بكماً وصم

۹_انسان، قيامت كے دن جسمانى طورپر محشور ہوگاونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً بكماً وصم

۱۰_حق قبول نہ كرنے والے گمراہ لوگوں كا ٹھكانہ ،جہنم ہے_ما وى هم جهنم

۱۱_جہنم كى آگ كبھى بھى نہ بجھنے والى ہے بلكہ ہميشہ نئي اور بھڑكنے والى ہے _كلما خبت زدنهم سعير

۱۲_عن إبراهيم بن عمر رفعه إلى أحدهما فى قول الله ''ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم ''_ قال: على جباههم _(۱)

ابراہيم بن عمر نے امام باقر _ يا امام صادق_ سے اپنى مرفوعہ حديث ميں نقل كيا كہ انہوں نے الله تعالى كے اس كلام ''ونحشرہم يوم القيامة على جوہہم'' كے بارے ميں فرمايا : كہ اس حال ميں كہ وہ پيشانى كے بل گرے ہونگے(ہم محشور كريں گے )_

۲۶۲

۱۳_على بن الحسين (ع) قال : إن فى جهنم وادياً يقال له : سعير' إذا خبت جهنم فتح سعيرها وهو قوله: ''كلمّا خبت زد نا هم سعيراً'' _(۱) امام سجاد(ع) نے فرمايا : بلا شبہ جہنم ميں ايك وادى ہے كہ جسے سعير كہا جاتاہے اور جب جہنم كى آگ بجھے گى تو سعير جہنم كھل جائے گى اور يہ الله كا كلام ہے كہ اس نے فرمايا : كلما خبت زدناہم سعير

ادراك:اداركى قوّتوں ميں مؤثر اسباب ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ہدايتوں سے محروم لوگوں كا بے يار و مدكار ہونا۵اللہ تعالى كى ہدايتوں كى اہميت ۱;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۴; الله تعالى كى ہدايتوں كے آثار ۲

انسان :انسانوں كا آخرت ميں محشور ہونا ۹

جبر واختيار : ۳

جہنم:جہنم كى آگ كے درجے ۱۱; جہنم كے دركات ۱۳;سعير كا مقام ۱۳;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۱۱

جہنمى : ۱۰

حق:حق كے منكرين كا آخرت ميں محشور ہونا ۷

روايت : ۱۲ ، ۱۳

قيامت :جسمانى قيامت ۹

گمراہ لوگ:جہنم ميں گمراہ لوگ ۱۰ ; قيامت كے دن گمراہ لوگ۸;گمراہ لوگوں كا اخروى اندھا پن ۶; گمراہ لوگوں كا اخروى بہرہ پن ۶;گمراہ لوگوں كااخروى حشر۶، ۷;گمراہ لوگوں كا اخروى گونگاپن۶;گمراہ لوگوں كا انجام۱۰; گمراہ لوگوں كا بے يارومددگار ہونا ۴;گمراہ لوگوں كا حشر ۱۲;گمراہ لوگوں كى اداركى قوّتيں ۷;گمراہ لوگوں كى اخروى ذلت ۸;گمراہ لوگوں كے عقيدہ كے اخروى آثار ۷;گمراہ لوگوں كے عمل كے اخروى آثار ۷

گمراہى :گمراہى كا سرچشمہ ۳

ہدايت يافتہ : ۱

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ ۲، ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۸، ح ۱۶۸_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۸، ح ۴۵۲_۲) تفسير قمى _ ج ۲، ص ۲۹، نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۸، ح۴۵۱_

۲۶۳

آیت ۹۸

( ذَلِكَ جَزَآؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِآيَاتِنَا وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَاماً وَرُفَاتاً إنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً )

يہ اس بات كى سزا ہے كہ انھوں نے ہمارى نشانيوں كا انكار كيا ہے اور يہ كہا ہے كہ جب ہم ہڈياں اور مٹى كا ڈھير بن جائيں گے تو كيا دوبارہ از سر نو پھر پيدا كئے جائيں گے (۹۸)

۱_گمراہ لوگوں كا اخروى عذاب، ان كے الہى نشانيوں كے مد مقابل، كافرانہ عمل كا نتيجہ ہے_

ومن يضلل ونحشرهم يوم القيامة ذلك جزاؤهم با نهم كفروا بأياتنا

۲_روز قيامت اور آيات الہى كے انكار كى سزا، جہنم كى جلتى ہوئي ہميشہ كى آگ ہے_

كلما خبت زدنهم سعيراً _ ذلك جزاؤ هم بأنهم كفروا بأياتنا وقالوا ا ء إذا كنا عظاماً ورفاتاً أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۳_كفار، انسان كے خاك اور بكھرى ہوئي ہڈيوں ميں تبديل ہونے كے بعد دوبارہ زندگى كو بعيد شمار كرتے تھے_

وقالوا ا ء إذا كنا عظاماً ورفاتاً اء نا لمبعوثون

۴_ مشركين، معاد كو صرف بعيد شمار كرنے كى وجہ سے اس كا انكار كرتے تھے نہ كہ كسى دليل اور برھان كى بناء پر_

وقالوا اء إذا كنا عظاماً ورفاتاً أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۵_كفار كى نگاہوں ميں موت، انسان كى زندگى كا اختتام ہے _وقالوإ إذا كنّا عظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۶_موت كے بعد زندگى انسان كى نئي اور تازہ پيدائش ہے _ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

جہنم :

۲۶۴

جہنم كى آگ ۲;جہنم كے اسباب ۲

زندگي:موت كے بعد زندگى ۶

قيامت :قيامت كو جھٹلانے كى سزا ۲

كفار :كفار اور موت ۵;كفار كا عقيدہ ۳، ۵

كفر:الہى آيات كے كفر كى سزا ۲;الہى آيات كے كفر كے آثار ۱

گمراہ لوگ :گمراہ لوگوں كے كفر كے آثار۱;گمراہ لوگوں كے اخروى عذاب كے اسباب ۱

معاد:معاد جسمانى كو بعيد شمار كرنا ۳;معاد كو بعيد شمار كرنا ۴; معاد كو جھٹلانے والوں كا بے منطقى ہونا ۴; معاد كى حقيقت ۶

موت :موت كى حقيقت ۶

آیت ۹۹

( أَوَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّ اللّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ قَادِرٌ عَلَى أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلاً لاَّ رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إَلاَّ كُفُوراً )

كيا ان لوگوں نے يہ نہيں ديكھا ہے كہ جس نے آسمان و زمين كو پيدا كيا ہے وہ اس كا جيسا دوسرا بھى پيدا كرنے پر قادر ہے اور اس نے ان كے لئے ا يك مدت مقرر كردى ہے جس ميں كسى شك كى گنجائش نہيں ہے مگر ظالموں نے كفر كے علاوہ ہر چيز سے انكار كرديا ہے (۹۹)

۱_آسمانوں اور زمين كى تخليق پر توجہ، انسانوں كى دوبار ہ تخليق پر قدرت الہى كى طرف توجہ كرنے كا سبب ہے_

أولم يروا أن الله قادر على أن يخلق مثلهم

۲_انسانوں كو آسمانوں اور زمين كى پيدائش پر فكر كرنے كى ترغيب معاد كے واقع ہونے كو سمجھنے كے لئے ہے_

أولم يروا أن الله الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۳_آسمانوں اور زمين كى تخليق، انسان كے مرنے كے بعد دوبارہ زندہ ہونے سے كئي درجے اہم ہے_

أولم يروا أن اللّه الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۲۶۵

۴_كفار كى آسمانوں اور زمين كى عظيم تخليق پر غور نہ كرنا اور جہالت ان كى طرف سے انسانوں كى دوبارہ زندگى كے انكار كا موجب بنى ہيں _أولم يروا أن الله الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۵_اسى جہان طبيعت اور محسوسات ميں غيبى حقائق كو دريافت كرنے كے لئے نشانيوں كا موجود ہونا _

أولم يروإن الله الذى خلق السموت والارض قادر على أن يخلق مثلهم

آسمان اور زمين (عالم طبيعت) وہى نشانياں ہيں كہ ان ميں غوروفكر كرنے سے انسان كا غيبى حقائق كہ جن ميں اس كى دوبارہ زندگى بھى شامل ہے كا تعجب ختم ہوسكتا ہے _

۶_قيامت ميں انسانوں كى زندگى دنياوى جسموں كى مانند ہوگى _قادر على أن يخلق مثلهم

۷_روز قيامت انسانوں كى زندگى يقينى ہے اور پہلے سے معين شدہ وقت اور پروگرام كے ساتھ ہے_

وجعل لهم ا جلاً لاريب فيه

۸_قيامت سے پہلے معاد انسانى كا واقع نہ ہونا تخليق ميں نظم اور پروگرام كى بناء پر ہے نہ كہ الله تعالى قادر نہيں ہے_

قادر على أن يخلق مثلهم وجعل لهم أجلا

''قادر على أن يخلق مثلہم'' كے بعد ''جعل لہم أجلاً'' كا ذكر حقيقت ميں ايك پوشيدہ سوال كا جواب ہے كہ اگر الله انسانوں كى دوبارہ خلقت پر قادر ہے تو ابھى يہ كام كيوں نہيں كرتا؟

۹_دنيا ميں انسانوں كى مدت اور عمر محدود اور ختم ہونے والى ہے _أولم يروا وجعل لهم أجلاً لاريب فيه

يہ كہ ''اجلاً'' سے مراد انسان كى دنيا ميں محدود مدت اورعمر ہو نہ كہ قيامت كے بپا ہونے كا وقت اس سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتا ہے_

۱۰_معاد كا انكار اور كائنات ميں الله كى عظيم قدرت كو نظر انداز كرنا ايك ظالمانہ عمل ہے_أولم يروا فأبى الظالمون الاّ كفورا

۱۱_حق كے منكرين ظالموں كا الہى نشانيوں كے مد مقابل ايك ہى طريقہ تھا اور وہ انكا انكار ہے_فابى الظالمون الاّ كفورا

۱۲_ظلم اختيار كرنا الہى آيات كے انكار اور كفر كا پيش خيمہ ہے_فابى الظالمون الاّ كفورا

۱۳_انسان كے عقائدميں بعض شبھات ان كے الہى

۲۶۶

صفات ميں دقيق معرفت نہ ہونے كى بناء پر ہوتے ہيں _أولم يروا أن الله الذي قادر على أن يخلق مثلهم

يہ كہ الله تعالى نے منكرين معاد كے شبھہ كو دور كرنے كے لئے انہيں اپنى عظےم قدرت كى طرف متوجہ كيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

آسمان:آسمانوں كى خلقت كامطالعہ ۲;آسمانوں كى خلقت كى اہميت ۳;آسمانوں كى خلقت كى عظمت ۴

الله تعالى :الله تعالى كى صفات سے جہالت كے آثار ۱۳ ; الله تعالى كى قدرت پر دلائل ۱ ; الله تعالى كى قدرت كو جھٹلانے كا ظلم ۱۰

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى نشانيوں كو جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲; الله تعالى كى نشانيوں كو جھٹلانے والے ۱۱

انسان :انسان كى عمر كا محدود ہونا ۹

حق:حق كے منكرين سے سامنا كرنے كاطريقہ ۱۱;حق كے منكرين كا ظلم ۱۱

حقائق:غيبى حقائق كى علامات ۵

ذكر:آسمانوں كى پيدائش كے ذكر كے آثار ۱;زمين كى پيدائش كے ذكر كے آثار ۱

زمين :زمين كى خلقت كا مطالعہ ۲;زمين كى خلقت كى اہميت ۳;زمين كى خلقت كى عظمت ۴;

شبھات:شبھات كا سرچشمہ ۱۳

ظلم :ظلم كے آثار ۱۲;ظلم كے موارد ۱۰

كائنات :كائنات ميں قانون كى حاكميت ۸;كائنات ميں نظم ۸

كفار:كفار كى جہالت كے آثار ۴

كفر :كفركاپيش خيمہ ۱۲

مدت:مدت مسّمى ۹

معاد:قيامت سے پہلے معاد۸;معاد جسمانى ۶;معادكا قانون كے مطابق ہونا ۷;معاد كا يقينى ہونا ۷; معاد كوجھٹلانے كا ظلم ۱۰;معاد كو جھٹلانے كے اسباب ۴;معاد كى اہميت ۳;معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱، ۲ ;معاد كا يقينى ہونا ۷; معاد كوجھٹلانے كا ظلم ۱۰;معاد كو جھٹلانے كے اسباب ۴;معاد كى اہميت ۳; معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱، ۲

۲۶۷

آیت ۱۰۰

( قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذاً لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الإِنفَاقِ وَكَانَ الإنسَانُ قَتُوراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر تم لوگ ميرے پروردگار كے خزانوں كے مالك ہوتے تو چرخ ہوجانے كے خوف سے سب روك ليتے اور انسان تو تنگ دل ہى واقع ہوا ہے (۱۰۰)

۱_پيغمبر (ص) پر انسانوں كو ان كى نفسانى غلط صفات كى ياد آورى اور خبردار كرنے كى ذمہ دارى _

قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم

۲_پيغمبر (ص) پر مشركين كو ان كى بخل كى خصلت ياد لانے كى ذمہ دارى _

قل لو أنتم تملوك خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الانفاق

يہ مطلب اس اساس پر ہے كہ پچھلى آيات كے پيش نظر اس آيت ميں بھى كفار مخاطب ہوں _

۳_مشركين جس قدر بھى ثروت مند ہوں وہ فقر وفاقہ سے ڈرتے ہوئے انفاق نہيں كرتے _

قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الإنفاق

۴_انسان اگر چہ پروردگار كى رحمت كے تمام خزانوں كے مالك بھى بن جائيں پھر بھى بخل اور اپنے فقروفاقہ كے خوف ميں مبتلا ہونگے_قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الإنفاق

يہ كہ الله تعالى نے بخل كى خصلت كو تمام انسانوں كے لئے بيان كيا ہے (وكان الإنسان قتوراً) لہذااحتمال ہے كہ (لو أنتم تملكون) كے مخاطب تمام انسان ہوں _

۵_انسان اگر چہ وسيع ثروت اور تمكنت كے مالك بھى ہوں پھر بھى بخل ميں مبتلا ہيں اوراس خصلت كو چھوڑنے والے نہيں ہيں _قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الانفاق

۶_مشركين حتّى كہ اپنى مادى حاجات پورى ہونے اور وسيع ذرائع و وسائل ركھنے كے باوجود بھى انفاق سے پرہيز كرتے ہيں _لن نومن لك حتّى تفجرلنا قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لامسكتم

يہ كہ الله تعالى نے پچھلى آيات ميں مشركين كى پيغمبر (ص) سے مادى درخواستوں (چشمہ وغيرہ) كو بيان كيا اور اس آيت ميں وسيع وسائل ركھنے كى صورت ميں بھى انكے بخل كاذكر فرمارہا ہے' يہ مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہے _

۲۶۸

۷_الله كى رحمت ،وسيع وعظيم خزانوں كى حامل ہے_خزائن رحمة ربّي

۸_الله كى ربوبيت، رحمت سے ملى ہوئي ہے_رحمة ربّي

۹_فقر كا خوف ،بخل اور خساست كى جڑ ہے_إذا لا مسكتم خشية الإنفاق

۱۰_مال كى كثرت، انسان كے انفاق كى طرف ميلان اور بخل جيسى خصلت سے پرہيز ميں مؤثر نہيں ہے_

لوانتم تملكون ...لا مسكتم خشية الإنفاق

۱۱_فقروفاقہ كے خوف سے انفاق سے بخل، قابل مذمت و سرزنش ہے _لوانتم تملكون لا مسكتم خشية الانفاق

يہ كہ بخل اور خساست جيسى خصلت ركھنے كى بناء پر يہ آيت انسانوں يا مشركين كى مذمت كر رہى ہے_ اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۲_انفاق، كبھى بھى انسان كے فقر كا موجب نہيں بنتا_لو أنتم تملكون لا مسكتم خشية الإنفاق وكان الإنسان قتورا

يہ كہ الله تعالى نے فقر كے خوف سے انفاق نہ كرنے كى مذمت كى ہے ممكن ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كہ يہ خوف بے جا ہے اور انفاق، فقر كا موجب نہيں ہے_

۱۳_انسانوں ميں خساست اور بخل جيسى خصلت موجود ہے_وكان الإنسان قتورا

''قتوراً'' '' قتر'' سے صيغہ مبالغہ ہے كہ جس كا معنى نفقہ دينے سے پرہيز كرنا اور معمولى اور نا چيزچيزپر اكتفاء كرناہے_ (مفردات راغب)

۱۴_بخل كى بشر كے وجود ميں جڑ اور نوع انسان ميں ايك طاقت ور خصلت ہے_وكان الإنسان قتورا

۱۵_انسان كا كردار اپنى اندرونى خصلتوں سے متا ثر ہوتا ہے_لامسكتم وكان الإنسان قتورا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱، ۲ ;آنحضرت (ص) كے انذار۱

اخلاق :برى اخلاقى صفات ۱۳

الله تعالى :

۲۶۹

الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۸;اللہ تعالى كى رحمت ۷، ۸;اللہ تعالى كے خزانوں كى مالكيت ۴;اللہ تعالى كے خزانے ۷

انسان:انسانوں كا بخل ۴، ۵، ۱۰، ۱۳، ۱۴;انسانوں كو انذار۱ ; انسان كى صفات ۴، ۵، ۱۳، ۱۴; انسان كى صفات كے آثار ۱۵

انفاق :انفاق كا پيش خيمہ ۱۰;انفاق كے آثار ۱۲

بخل :بخل كا سرچشمہ ۱۴;بخل كى سرزنش ۱۱;بخل كے اسباب ۹

ثروت :ثروت كے آثار ۱۰

خوف:فقر سے خوف كى سرزنش ۱۱;فقر سے خوف كے آثار ۳، ۹

ڈراوے :ناپسنديدہ صفات سے ڈراوا ۱

فقر:فقر سے پريشانى ۴;فقر كے اسباب۱۲

كردار :كردار كى اساس ۱۵

مشركين :مشركين كا انفاق ترك كرنا۳، ۶;مشركين كا بخل ۳; مشركين كا ثروت مند ہونا ۳; مشركين كا خوف ۳ ; مشركين كى دنيا پرستى ۵; مشركين كى مادى درخواستيں ۶;مشركين كے بخل كا اعلان ۳

ياد آورى :ناپسنديدہ صفات كى يادآورى ۱

آیت ۱۰۱

( وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَونُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَى مَسْحُوراً )

اور ہم نے موسى كو نوكھلى ہوئي نشانياں دى تھيں تو بنى اسرائيل سے پوچھو كہ جب موسى انكے پاس آئے تو فرعون نے ان سے كہہ ديا كہ ميں تو تم كو سحرزدہ خيال كر رہا ہوں (۱۰۱)

۱_الله تعالى كى طرف سے موسى (ع) كو نو عددروشن اور واضح معجزات عطا ہوئے _ولقد اتينا موسى تسع ء ايات بينات

۲_حضرت موسى (ع) كى دعوت اپنى رسالت كى حقانيت پر واضح دليلوں (معجزات) كے ساتھ تھى _

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات

۲۷۰

۳_پيغمبر (ص) كو ذمہ دارى دى گئي كہ وہ بنى إسرائيل سے موسى (ع) كو بہت سے معجزات عطا ہونے كے باوجود فرعون اور اس كے پيروكاروں كے حق قبول نہ كرنے كا اعتراف ليں _

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فسئل بنى إسرائيل إذجائهم فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۴_موسى كے متعدد معجزات، فرعون پر كوئي اثر نہ ڈال سكے_

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فقال له فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحورا

۵_مشركين كو الله تعالى كى جانب سے معجزات اقتراحى عطا نہ كرنے كى وجہ ان كے حق كوقبو ل نہ كرنے كے حوالے سے علم الہى تھا_ولقد ء اتينا موسى فقال له فرعون إنى لاظنّك ى موسى مسحورا

مشركين كى درخواستوں كو رد كرنے كے بعد حضرت موسي(ع) كے بہت سارے معجزات كے باوجود فرعون كے كفر كا تذكرہ بتاتاہے كہ چونكہ مشركين بھى ايمان نہ لانے پر پكاارادہ كرچكے تھے 'لہذا ان كى درخواستيں قبول نہيں ہوئيں _

۶_مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) كے مد مقابل محاذ قائم كرنا حضرت موسى (ع) كے مدمقابل فرعون كے محاذ كا تسلسل تھا_

وقالو لن نؤمن لك ...ولقد ء اتينا موسى ...فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۷_آنحضرت (ص) كے معجزہ (قرآن) كا مشركين مكہ كى طرف سے انكار كے حوالے سے الله تعالى كى آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي _وقالو لن نؤمن لك ...ولقد ء اتينا موسى ...فقال له فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحورا

۸_پيغمبر (ص) كے زمانے كہ يہوديوں كى حضر ت موسى (ع) اور فرعون كے حالات سے آگاہى _

فسئل بنى إسرائيل إذجائهم فقال له فرعون

۹_فرعون نے حضرت موسي(ع) كے نو عدد معجزات كا مشاہدہ كے بعد ان پر سحر اور سحر زدہ ہونے كا الزام لگايا _

ء اتينا موسى تسع آيات فقال لہ فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحور

۱۰_فرعون نے محض اپنے ظن وگمان كى بناء پر حضرت موسى (ع) پر جادوگرى اور سحرزدہ ہونے كا الزام لگايا نہ كہ دليل وبرہان كى بناء پر_موسى ...فقال له فرعون إنّى لأ ظنك ى موسى (ع) مسحورا

۱۱_فرعون كا حضرت موسى (ع) اور ان كے معجزات كے بارے ميں دو گلى پا ليسى اور سياستمداروں جيساعيارانہ سلوك _موسى فقال له فرعون إنى لأظنك يموسى مسحورا

فرعون نے حضرت موسى (ع) كى دعوت اور ان كے معجزات كو قطعى طور پر رد نہيں كيا بلكہ دو گلى پاليسى

۲۷۱

كے انداز (ميرا گمان ہے) سے بات كى تا كہ جہاں تك ہوسكے ان كى مخالفت كرتا رہے اور جب مخالفت كرناناممكن ہو تو يہ كہے كہ ميرى پہلے والى مخالفت محض ايك ظن و گمان تھي_

۱۲_فرعون نے حضرت موسى (ع) كے معجزات كا مقابلہ كرنے سے عاجز ہونے اور ان سے خطرے كا احساس ہونے كى وجہ سے ان پر جادوگر ہونے كا الزام لگاياولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فقال له فرعون إنّى لاظنك ى موسى مسحور يہاں احتمال ہے كہ اس مفعول ''مسحور'' اسم فاعل ''ساحر'' كا جانشين ہواہے لہذا اسى فاعل كے معنى ميں ہے چونكہ يہاں قرينہ يہ ہے كہ حضرت موسى (ع) كے اكثر معجزات جادو گرى كے الزام كے ساتھ زيادہ مطابقت ركھتے تھے_

۱۳_دليليں جس قدر بھى روشن اور واضح ہوں اگر انسان ميں ضرورى حد تك ان كو قبول كرنے كى استعداد نہ ہو وہ مؤثر نہيں ہونگي_ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فسئل بنى إسرائيل إذاجائهم فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۱۴_عن أبى جعفر (ع) فى قوله:''ولقد اتينا موسى تسع ء ايات بينات'' قال : الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم والحجر و البحرو العصاو يده _(۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى اس كلام'' ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات'' كے بارے ميں نقل ہوا ہے كہ :( حضرت موسى كے معجزات يہ تھے) طوفان'ٹڈي'جوئيں 'مينڈك' خون' پتھر' دريا' عصا اور يد (بيضا)

۱۵_عن موسى بن جعفر (ع)قال نفر من اليهود قالوا: أخبرنا عن الأيات التسع التى أوتيها موسى بن عمران قلت: العصا و إخراجه يده من جيبه بيضاء والجراد والقمل والضفادع و الدم ورفع الطور و المن و السلوى آية واحدة وفلق البحر (۲) امام كاظم (ع) نے فرمايا : يہوديوں كے گروہ نے كہا ہميں ان نو عدد نشانيوں كے بارے ميں بتائيں جو موسى (ع) بن عمران(ع) كو دى گئيں _ ميں نے كہا : عصا' نورانى حالت ميں گريبان سے ہاتھ نكالنا ' ٹڈى 'جوئيں ' مينڈك ' خون' كوہ طور كا بنى إسرائيل كے سروں پر آجانا' من وسلوى دو نوں ايك نشانى ہيں ' درياے نيل كے پانى كو پھاڑنا_

۱۶_عن صفوان بن عسال قال : قال النبي(ص) فى قوله تعالى :''ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات'': لا تشركوا بالله شيئاً، ولا تسرقوا' ولا تزنوا ولا تقتلوا النفس التى حرم الله إلّا بالحق ولا تسحروا' ولا تا كلوا الربا، ولا تمشوا

____________________

۱') تفسير عياشى _ ج ۲ ص ۳۱۸، ح ۱۷۰_ نورالثقلين ج ۳ ص ۲۲۹، ح ۴۵۷_۲) قرب الاسناد ص ۳۱۸، ح ۱۲۲۸_ نورالثقلين ج ۳ ، ۲۲۹_

۲۷۲

ببرى إلى ذى سلطان ليقتله ولا تقذّفوا محضة وانتم يايهود عليكم خاصه لا تعدوا فى السبت ._(۱)

صفوان بن عسال كہتے ہيں كہ پيغمبر (ص) نے (اللہ تعالى كے كلام''ولقد اتينا موسى ...'' كے بارے ميں ) فرمايا : كسى چيز كو الله تعالى كا شريك قرار نہ ديں ، چورى اور زنا نہ كريں اور وہ جو كہ اس كا خون خداوند عالم نے محترم شمار كيا ہے اسے قتل نہ كريں سلطان سے كسى اچھے آدمى كى بدخوئي نہ كريں كہ اس كى موت كا سبب بنے اور كسى كى طرف زنا محضہ كى نسبت نہ ديں اور صرف تم يہوديوں كے لئے حكم ہے كہ ہفتہ كے دن نافرمانى (مچھلى كا شكار) نہ كريں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي ۷;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۳;آنحضرت (ص) كے خلاف محاذ قائم كرنا ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۶، ۷

اعداد:نوكا عدد ۱، ۹

اقرار:فرعون كے حق قبول نہ كرنے كا اقرار ۳; فرعونيوں كے حق قبول نہ كرنے كا اقرار ۳

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب ۵

انبياء:انبياء كے خلاف دشمنوں كا باہمى تو افق۶

برہان :برہان كے اثر كرنے كى شرائط ۱۳

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كا اقرار ۳

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

فرعون:فرعون پر معجزے كا بے اثر ہونا ۴;فرعون كا سامنا كرنے كا طريقہ ۶، ۱۱;فرعون كى تہمتوں كا بے منطق ہونا ۱۰;فرعون كى تہمتوں كا فلسفہ ۱۲ ;فرعون كى تہمتيں ۹;فرعون كے عجز كے آثار ۱۲;

كفر:قرآن كا انكار۷

مشركين :مشركين كى درخواستوں كا رد ہونا ۵;مشركين كے حق قبول نہ كرنے كے آثار ۵;

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا سامنا كرنے كا طريقہ ۶;مشركين مكہ كا كفر ۷/معجزہ:معجزہ اقتراحى كا رد ۵

____________________

۱) تفسير طبرى ج ۹ ، ص ۱۷۲،_ مجمع البيان ج ۶، ص۶۸۵_

۲۷۳

موسى (ع) :موسى (ع) پر جادو ہونے كى تہمت ۹، ۰ ۱; موسى (ع) پر جادو گرہونے كى تہمت ۱۰;موسى (ع) پر جادو گر ہونے كى تہمت كا فلسفہ ۱۲; موسى سے برتا ؤ كا طريقہ ۱۱;موسى (ع) كا قصہ ۹; موسى (ع) كا معجزہ ۲، ۳، ۴، ۹، ۱۴، ۱۵;موسى (ع) كى تعليمات ۱۶;موسى (ع) كى حقانيت كى دليليں ۲; موسي(ع) كى دعوتيں ۲;موسى كى دليليں ۲;موسى (ع) كے خلاف محاذ ۶;موسى (ع) كے معجزہ كى تعداد ۱

يہود:صدر اسلام كے يہوداور تاريخ ۸; صدر اسلام كے يہود اور فرعون كا انجام ۸; صدر اسلام كے يہود اور موسى (ع) كا قصہ ۸; صدراسلام كے يہوديوں كا آگاہ ہونا ۸

آیت ۱۰۲

( قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَـؤُلاء إِلاَّ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَونُ مَثْبُوراً )

موسى نے كہا كہ تمھيں معلوم ہے كہ سب معجزات آسمان و زمين كے مالك نے بصيرت كا سامان بناكر نازل كئے ہيں اور اے فرعون ميں خيال كر رہا ہوں كہ تيرى شامت آگئي ہے (۱۰۲)

۱_فرعون كا معجزات كو سحر كہنے كے باوجود، موسى (ع) كا ان كى حقانيت پر فرعون كے باطنى اعتقاد كا تذكرہ_

إنى لاظنك يا موسى مسحوراً _ قال لقد علمت ما ا نزل هؤلاء إلّا ربّ السموات والارض بصائرا

۲_حضرت موسى (ع) كے نو عدد معجزات اپنے الہى ہونے كے حوالے سے ہر ابہام وشك كو دور كرنے والے ہيں _

ولقد اتينا موسى تسع ء ايات قال لقد علمت ما ا نزل هؤلاء الاّ ربّ السموات والارض بصائرا

۳_فرعون اگر چہ حضرت موسى (ع) كى دعوت كى حقانيت سے كامل آگاہ تھا ليكن ہٹ دھرمى كى بناء پر ان كى مخالفت كر رہا تھا_فقال له فرعون إنى لا ظنك ى موسى مسحوراً_ قال لقد علمت ما انزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۴_تمام آسمان اور زمين، الله تعالى كى ربوبيت كے تحت ہيں _ما أنزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۵_كائنات كے پروردگار كے معجزات، لوگوں كے كمال

۲۷۴

اور بصيرت كو حاصل كرنے كے لئے نازل ہوئے ہيں _ما أنزل هؤلاء إلّا ربّ السموات والارض بصائر

۶_تخليق كائنات ميں بہت سے آسمان ہيں _رب السموات والارض

۷_معجزہ سے بصيرت اور فكر كا پيدا ہونا اس كے جادو اور سحر سے امتياز كا معيار ہے_

إنى لأظنك يا موسى مسحوراً _ قال لقد علمت ما ا نزل هؤلا إلّا بصائرا

فرعون كى طرف سے حضرت موسى (ع) كے معجزات پر جادو كى تہمت لگنے كے بعد حضرت موسى (ع) كا معجزات كو ''بصائر'' سے تاكيد كرنا ممكن ہے فرعون كے الزام كو معيار كے ذريعے رد كيا جارہا ہو يعنى سحر كبھى بھى بصيرت نہيں ديتا جبكہ معجزہ سے بصيرت حاصل ہوتى ہے _

۸_فرعون،باطنى طور پر سے آسمانوں اور زمين كے پروردگار پر عقيدہ ركھتا تھا _

قال لقد علمت ما أنزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۹_حضرت موسى كا فرعون كو اس كى ہلاكت والے انجام كے بارے ميں خبردار كرنا_وإنى لأظنك يا فرعون مثبور

''ثبور'' ہلاك اور فاسد ہونے كے معنى ميں ہے_

۱۰_مقابلہ بالمثل اور حقيقت كا اظہار، حضرت موسى (ع) كى فرعون كا سامنے كرتے وقت كى خصوصيات ميں سے ہيں _

إنى لأظنك يا موسى مسحوراً وإنى لأظنك يا فرعون مثبورا

۱۱_معجزات الہى كى حقانيت كا علم پيدا كرنے كے بعد انكا ر، انسان كى ہلاكت كا موجب ہے_

لقد علمت وإنى لا ظنك يا فرعون مثبورا

جملہ ''وانى لأظنك ...'' اس كے بعد كہ فرعون نے جانتے ہوئے معجزات الہى كا انكار كرديا 'ممكن ہے اس كا الله كے روشن معجزات اور آيات كے انكار كا بدترين انجام بيان كرنے كے لئے ہو _

۱۲_فرعون كے مد مقابل حضرت موسى (ع) كا واضح لہجہ اور شجاعت_وإنى لأظنك ى فرعون مثبورا

۱۳_حق كى وضاحت كے بعد انذار،حق قبول نہ كرنے والوں كى اصلاح كا ايك ذريعہ ہے _ولقد علمت وإنى لأظنك يا فرعون مثبورا معجزہ لا نے اور فرعون كے رد كرنے كے بعد يہ جملہ ''انى لاظنك يا فرعون مثبوراً'' يہ احتمال ديتاہے كہ اصلاح كے لئے خبردار كيا گيا ہو_

آسمان :

۲۷۵

آسمانوں كا رب ۴;آسمانوں كى تعداد ۶;

اعداد :نو كا عدد ۲

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كا احاطہ ۴

بصيرت:بصيرت كے اسباب ۵، ۷

انذا ر:انذاركے آثار ۱۳;ہلاكت سے ڈراوا ۹

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى اصلاح كا انداز ۱۳;حق كى وضاحت كے آثار۲

زمين :زمين كا رب ۴

فرعون:فرعون كا انجام ۹;فرعون كا عقيدہ ۸;فرعون كا علم ۳;فرعون كا معجزہ كے بارے ميں عقيدہ

۱;فرعون كو ڈراوا ۹;فرعون كى الله كے بارے ميں شناخت ۸;فرعون كى دشمنى ۳; فرعون كى ہٹ دہرمى ۳

معجزہ:معجزہ اور جادو ميں فرق ۷;معجزہ جھٹلانے كے آثار ۱۱;معجزہ كا كردار ۷;معجزہ كى حقانيت كا علم ۱۱;معجزہ كے نازل ہونے كا فلسفہ ۵

موسى (ع) :موسى (ع) اور فرعون ۱۰;موسى (ع) پر جادو گرى كى تہمت ۱; موسي(ع) كا حق بات كہنا۱۰;موسى (ع) كا علم غيب ۱;موسى (ع) كا قصہ ۱۲;موسى (ع) كا واضح انداز ۱۲;موسى كامقابلہ بالمثل ۱۰ ; موسى (ع) كى حقانيت ۳ ; موسى (ع) كى خصوصيات ۱۲;موسى (ع) كى شجاعت ۱۲; موسى (ع) كے سامنا كرنے كى خصوصيات ۱۰;موسى (ع) كے دشمن ۳; موسي(ع) كے معجزہ كا سرچشمہ ۲;موسي(ع) كے معجزہ كى حقانيت ۱

ہلاكت :ہلاكت كا موجب ۱۱

آیت ۱۰۳

( فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ الأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ جَمِيعاً )

فرعون نے چاہا كہ ان لوگوں كو اس سرزمين سے نكال باہر كردے ليكن ہم نے اس كو اس كے ساتھيوں سميت دريا ميں غرف كرديا (۱۰۳)

۱_حضرت موسى (ع) كے معجزات كے مد مقابل كمزورى كا احساس كرنے كے بعد فرعون كا حضرت موسى (ع) اور

۲۷۶

بنى إسرائيل كو زمين سے مٹانے كا عزم_ولقد ا تينا موسى تسع آيات فا راد ا ن يستفزّهم من الارض

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''الارض'' سے مراد كرہ ارض ہو، تو اس صورت ميں ''استنفزاز'' سے مراد قتل اور نابود كرنا ہے_

۲_حضرت موسى (ع) اور بنى إسرائيل كا سرزمين مصر ميں موجود ہونا فرعون كے لئے ناقابل تحمل اور انہيں زبردستى وہاں سے نكالنے كا موجب تھا_فا راد أن يستفزّهم من الارض

يہ كہ ''الارض'' سے مراد سرزمين مصر ہو جو فرعون كى حكومت كا مركز تھى _ اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۳_حضرت موسى (ع) كے مقابلہ ميں منطقى اور مناسب انداز سے سامنا كرنے سے عاجز آنے كے بعد فرعون ان كے خلاف جبري، تھكنڈوں پر اتر آيا_ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات فقال له فرعون إنى لا ظنك ى موسى مسحوراً فاراد أن يستفزّهم من الارض

۴_فرعون كے حضرت موسى (ع) اور بنى إسرائيل كے خلاف ظالمانہ عزم كے بعد الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر فرعون اور اس كے ہمراہ تمام لوگوں كا غرق ہونا _فأراد فأغرقنه ومن معه جميع

۵_الله تعالى كى طرف سے فرعون اور فرعونيوں پر حجت تمام ہونے كے بعد سخت اور ہلاكت ميں ڈالنے والى سزا_

ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات فأراد ا ن يستفزهم ...فا غرقنه ومن معه

۶_فطرى اسباب الله تعالى كے رادہ كے طہور پذير كے مقام _فا غرقنه ومن معه جميع

۷_الہى عذاب نازل ہوتے وقت تمام ظالموں ' انكے ہمراہيوں اور انكے مددگاروں كو لپيٹ ميں لے ليتا ہے_

فا غرقنه ومن معه جميع

۸_الله تعالى ظالموں اور ان كے ساتھ ظلم ميں شريك لوگوں كو يكسان عذاب ديتا ہے_فأغرقنه ومن جميع

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''ومن معہ'' سے مراد، ظلم ميں فرعون كے مددگار اور شريك لوگ مراد ہوں نہ كہ صرف اس كے ہمرا ہ لوگ_

۹_فاسد عناصر اور ظالم حكومتوں كى تائيد ، ہمراہى اور ان كو مضبوط كرنے كا نتيجہ، ان جيسا ہلاكت والا انجام ہے_

فا غرقنه ومن معه جميع

۱۰_فاسد رہبروں اور حاكموں كا امتوں كى تباہى اور ہلاكت ميں اہم كردار _فقال له فرعون فأراد فأغرقنه ومن معه جميع فرعون كى ہلاكت كى داستان ميں عذاب كے مسئلہ

۲۷۷

ميں فرعون ايك اساسى عنصر كى شكل ميں دوسرے مددگاروں سے جدا، ضمير مفرد كى صورت ميں ذكر ہوا ہے يہ مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرتا ہے_

۱۱_الله تعالى كا ارادہ، تاريخ كے فرعون اور جابروں كے ارادوں پر غالب ہے _

فأراد ا ن يستفزهم من الأرض فا غرقنه ومن معه جميع

۱۲_فى رواية أبى الجارود( عن أبى جعفر(ع) ) فى قوله( فا راد أن يستفزهم من الارض) وقد علم فرعون وقومه ما انزل تلك الأيات إلّإلله _(۱) ابى جارود كى روايت ميں امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام''فأراد أن يستفزهم من الارض'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا : ...در حالى كہ فرعون اور ا س كى قوم جانتے تھى كہ يہ آيات، الله كے علاوہ كسى نے نازل نہيں كيں _

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۴;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقام ۶;اللہ تعالى كے حجت تمام كرنے كے آثار ۵;اللہ تعالى كے عذابوں كى خصوصيات ۷، ۸/امتيں :امتوں كى ہلاكت كے اسباب ۱۰/بنى إسرائيل :بنى إسرائيل پر ظلم كے آثار ۴;بنى إسرائيل كا قتل ۱;بنى إسرائيل كا ملك بدر ہونا ۲;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۳;بنى إسرائيل كے دشمن۲;سرزمين مصر ميں بنى إسرائيل ۲

روايت : ۱۲//سزا كا نظام;۸//طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶

ظالم :ظالموں كا مغلوب ہونا ۱۱;ظالموں كى امداد كا انجام ۹; ظالموں كى امداد كى سزا ۷; ظالموں كى سزا ۷، ۸; ظالموں كے ساتھ تعاون كرنے كى سزا ۷، ۹;ظالموں كے معادنوں كى سزا ۸

فرعون :فرعون پر حجت كا تمام ہونا ۳; فرعون كا بے منطق ہونا ۳;فرعون كا عذاب۵;فرعون كا عجز ۱; فرعون كا قصہ ۳، ۴;فرعون كا معجزہ پر عقيدہ ۱۲ ; فرعون كى دشمني۱،۲; فرعون كس سازش۳; فرعون كى ہلاكت ۵; فرعون كے ظلم كے آثار ۲;فرعون كے عجز كے آثار ۳; فرعون كے غرق ہونے كى وجہ ۱۴

فرعونى لوگ:فرعونى لوگوں پر حجت تمام ہونا ۵;فرعونى لوگوں كا معجزہ كے بارے مےں عقيدہ ۱۲; فرعونى لوگوں كا مغلوب ہونا ۱۱;فرعونى لوگوں كى سزا ۵;فرعونى لوگوں كى ہلاكت ۵;فرعونى لوگوں كے ظلم كے آثار ۴;فرعونى لوگوں كے غرق ميں ہونے كى وجہ ۴

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲، ص ۲۹، نورالثقلين ج۳، ص ۲۳۰، ح ۴۶۳_

۲۷۸

قائدين :فاسد قائدين كا كردار ۱۰

معاشرہ :معاشرتى آفات كى پہچان ۱۰

مفسدين:مفسدين كى امداد كاانجام ۹;مفسدين كے ساتھ تعاون كرنے كى سزا ۹

موسى (ع) :سرزمين مصر ميں موسى (ع) ۲;موسى (ع) پر ظلم كے آثار ۴ ; موسى (ع) كا قتل ۱;موسى (ع) كا قصہ ۱، ۳موسى (ع) كو ملك بدر كرنے كى سازش ۳;موسى (ع) كى ملك بدرى ۲;موسى (ع) كے دشمن ۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت كے اسباب ۹

آیت ۱۰۴

( وَقُلْنَا مِن بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُواْ الأَرْضَ فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفاً )

اور اس كے بعد بنى اسرائيل كے كہہ ديا كہ اب زمين ميں آباد ہوجاؤ پھر جب آخرت كے وعدہ كا وقت آجائے گا تو ہم تم سب كو سميٹ كرلے آئيں گے (۱۰۴)

۱_قوم فرعون كى ہلاكت كے بعد الله تعالى كا بنى إسرائيل كو اپنى مورد نظرزمين (شام ويا مصر) پر سكونت كرنے كا حكم _

وقلنا من بعده لبنى إسرائيل اسكنوا الارض

۲_فرعون كى حكومت سے چھٹكارا پانے سے پہلے بنى إسرائيل كى كھٹن او ر دشوار زندگي_

فأراد ان يستفزهم من الأرض ...وقلنا من بعده لبنى إسرائيل اسكنوا الارض

احتمال ہے كہ ''اسكنوا الارض'' سے مراد زمين پر آرام لينا اور اضطراب سے باہر نكلنا مراد ہوكہ جس كا پہلے سے شكار تھے_

۳_انسانوں كا جابروں كے تسلط سے دور آرام وامن والى زندگى كو پانا ايك اہم اورقدر و قيمت والى بات ہے _

فأغرقنه ومن معه اسكنوا الارض

۴_فرعون كى ہلاكت كے بعد الله تعالى كى اجازت سے

۲۷۹

بنى إسرائيل كاسرزمين مصر يا شام پر تسلط اور حكومت_اسكنوا الارض

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''اسكنوا'' سے مراد حكومت پانا ہو كہ اس دن تك بنى إسرائيل كے پاس يہ حكومت نہ تھى اور ''الارض'' سے مراد سرزمين مصر يا شام مراد ہو _

۵_الله تعالى كا بنى إسرائيل كو آرام اور حكومت پانے كے بعد آخرت سے غفلت نہ برتنے پرخبردار كرنا _

اسكنوا الأرض فإذا جاء وعدالأخرة جئنابكم لفيفا

۶_آرام اور معاشرتى قدرت كا حصول، انسان كے آخرت كے جہان سے غفلت كا موجب ہے_

اسكنوا الأرض فإذا جاء وعدالأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''اسكنوا الارض'' جوكہ حكومت اور قدرت سے كنايہ ہے كے ذكر كے بعد الله تعالى نے قيامت كے مسئلہ اور انسانوں كے حاضر ہونے كو بيان كيا _

۷_بنى إسرائيل سے الہى نعمتوں كا حساب لينے كے لئے ان كو جماعت كى صورت ميں قيامت ميں حاضر كرنا_

اسكنوا الأرض فإذاجاء وعد الأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ پچھلے قرينہ''اسكنوا الأرض '' كے پيش نظر بنى إسرائيل كا قيامت ميں گروہى صورت ميں حاضر كرنا اس لئے ہو كہ ان سے الله تعالى كى عظيم نعمت''اسكنوا الارض'' كا جواب لينا ہو ''_

۸_بازپرس كے لئے بنى إسرائيل كو فرعونيوں كے ساتھ گروہى شكل ميں روز قيامت حاضر كرنا_جئنابكم لفيف

اس بنا ء پر كہ ''كم'' سے مراد بنى إسرائيل اور ہلاك ہونے والے فرعونى لوگ ہوں تو يہ مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۹_بنى إسرائيل كے اس سرزمين پر دوسرے فساد كے وقت كے بعد ان كو سرزمين فلسطين ميں اكھٹا كرنے كا الله تعالى كا ان سے وعدہ _فإذا جاء وعد الأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''وعدالأخرة'' سے ان دو وعدہ كے وقت كى طرف اشارہ ہو كہ جن كا اس سورہ كے آغاز ميں آيت ۴ ميں بنى إسرائيل كے ليے پيشگوئي كى گئي تھى اور ان كو خبر دار كيا گيا تھا _

آرام:آرام كے آثار ۶/الله تعالى :الله تعالى كى اجازت كا اثر ۴;اللہ تعالى كے احكام ۱;اللہ تعالى كے انذار۵;اللہ تعالى كے وعدہے ۹/بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كا آخرت مؤاخذہ ۷، ۸;بنى إسرائيل كا اخروى حشر ۷ ، ۸;بنى إسرائيل كا اضطراب ۲;بنى إسرائيل كا فساد پيلانا ۹ ; بنى

۲۸۰

إسرائيل كو انذار ۵;بنى إسرائيل كو وعدہ ۹;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۲;بنى اسرئيل كى حاكميت كا سبب۴;بنى إسرائيل كى حاكميت كے آثار ۵;بنى إسرائيل كى سكونت ۹; بنى إسرائيل كى غفلت كا پيش خيمہ ۵;بنى إسرائيل كى نعمتيں ۷;بنى إسرائيل كے آرام كے آثار۵; سرزمين شامات ميں بنى إسرائيل ۱، ۴، ۹; سرزمين مصر ميں بنى إسرائيل ۱،۴;قيامت ميں بنى إسرائيل۷،۸

زندگى :زندگى ميں امن كى اہميت ۳;زندگى ميں امن كى قدر ۳

ظالمين :ظالموں سے دورى كى اہميت ۳;ظالموں سے دورى كى قدروقيمت ۳

غفلت :آخرت سے غفلت كا پيش خيمہ ۵، ۶

فرعون :فرعون كى حكومت سے نجات ۲

فرعونى لوگ:فرعونيوں كا اخروى حشر ۸;فرعونيوں كا اخروى مؤاخذہ۸;قيامت ميں فرعونى لوگ ۸

قدرت :قدرت كے آثار ۶

آیت ۱۰۵

( وَبِالْحَقِّ أَنزَلْنَاهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ مُبَشِّراً وَنَذِيراً )

اور ہم نے اس قرآن كو حق كے ساتھ نازل كيا ہے اور يہ حق ہى كے ساتھ نازل ہوا ہے اور ہم نے آپ كو صرف بشارت دينے والا او رڈرانے والا بناكر بھيجا ہے (۱۰۵)

۱_قرآن كاا للہ كى طرف سے نازل ہونا اور اس كا بغير كسى خلل اور باطل كے حق كے ساتھ پيغمبر (ص) اور لوگوں تك پہنچانا_وبالحق ا نزلنه وبالحق نزل

۲_قرآن ايك ايسا الہى مجموعہ ہے جس ميں كسى معمولى سے مقام پر تبديلى اور چشم پوشى ممكن نہيں ہے_

وبالحقّ أنزلناه وبالحق نزل

آيت ۸۸ اور ۹۳ كے مضامين كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ مشركين كى قرآن كے مكتوب صورت ميں نازل ہونے كى درخواست بيان كى گئي تھي_ ممكن ہے يہاں ان كے لئے جواب ہو كہ اقتراحات سے قرآنى حقائق تبديل نہيں ہوسكتے_

۳_قرآن غير وحى كے كلام سے مخلوط ہونے سے منزہ ہے اور اس كے صحيح وسالم ہونے كى الله تعالى كى طرف سے ضمانت

۲۸۱

ہے_وبالحق ا نزلناه وبالحقّ نزل جمع''وبالحقّ نزل'' ہوسكتا ہے _قرآن كے نازل ہونے كى كيفيت كو بيان كرنے كے ليے ہو يعنى نزول قرآن حق كى بنياد پر ہوا ہے اور كبھى بھى باطل اور ناحق سے مخلوط نہيں ہوا ہے_

۴_قرآن ايك جاودانى كتاب ہے كہ گذرتے زمانوں سے اس كى تعليمات پر كوئي اثر نہيں پڑا_وبالحقّ انزلناه وبالحق نزل

مندرجہ بالا مطلب كى بناء ''حق'' كے استعمال كے موارد اور معانى مےں سے ايك ہے كہ اس سے مراد كسى چيزى ثابت اور زوال پذير نہ ہونا ہے_

۵_پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى فقط لوگوں كو بشارت دينا اور ڈرانا ہے_وما أرسلناك إلّامبشراً ونذيرا

۶_قرآنى حقائق پيغمبر (ص) كى رسالت اور ان كى بشارتوں اور ڈراووں كى اساس ہيں _

وبالحقّ أنزلناه وبالحق نزل وما أرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

۷_حق وحقيقت كے قبول كرنے يا نہ كرنے كى لوگوں كے حوالے سے پيغمبر اكر(ص) پر ذمہ دارى نہيں ہے_

ومإرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

''وماأرسلناك ...'' ميں حصر اضافى ہے ممكن ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كہ پيغمبر (ص) لوگوں كے قبول كرنے يا نہ كرنے ميں كسى قسم كے ذمہ دار نہيں ہيں اور وہ لوگ اپنے انتخاب كے ذمہ دار خود ہيں اور پيغمبر (ص) تو فقط لوگوں كو بشارت دينے اور ڈرانے كا ذمہ ركھتے ہيں _

۸_بشارت اور ڈراوے كا لوگوں كى ہدايت كى ساتھ ملاپ كا ضرورى ہونا _وما أرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

۹_كوئي بھى اپنا عقيدہ اور دين اگر چہ حق ہى كيوں نہ ہو لوگوں پر تحميل كرنے كا حق نہيں ركھتا _

وبالحقّ نزل ومإرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

جب پيغمبر، (ص) دين اسلام جو كہ دين حق ہے اس كا لوگوں پر تحميل كا حق نہيں ركھتے تھے وہ صرف بشارت اور ڈراوا دينے كا عہدہ ركھتے تھے تو دوسرے بدرجہ اولى ايسا حق نہيں ركھتے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كى بشارتيں ۵، ۶ ;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۵،۷;آنحضرت(ص) كى رسالت ۶;آنحضرت (ص) كے انذار۵،۶;

انسان :انسان كا اختيار ۹

۲۸۲

بشارت :ہدايت ميں بشارت ۸

دين:دين ميں جبر كى نفى ۹

ڈراوا :ہدايت ميں ڈراوا ۸

عقيدہ :آزاد ى كا عقيدہ ۹

قرآن:قرآن كا محفوظ ہونا ۲،۳; قرآن كا وحى سے ہونا ۲، ۳;قرآن كى تعليمات ۵ ; قرآن كى جاودانى ۴;قرآن كى خصوصيات ۲، ۳، ۴; قرآن كے نزول كى حقانيت ۱;قرآن ميں تبديلى نا ممكن ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۸

آیت ۱۰۶

( وَقُرْآناً فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلاً )

اور ہم نے قرآن كو متفرق بناكر نازل كيا ہے تا كہ تھوڑا تھوڑا لوگوں كے سامنے پڑھو او رہم نے خود اسے تدريجاً نازل كيا ہے (۱۰۶)

۱_قرآن كى تنظےم ' تفصيل اور ابواب ميں ہونا الله تعالى كى جانب سے نہ كہ پيغمبر (ص) كے اختيار ميں ہے_

قراء ناً فرقناه

۲_ممكن ہے پيغمبر (ص) پر قرآن كے تدريجى نازل ہونے كا فلسفہ اس كا لوگوں پر ٹھہر ٹھہر كر اور آرام سے پڑھنا ہو_

وقراء ناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث ''مكث'' لغت ميں ٹھہرنے اور تامل كا معنى ديتا ہے_(لسان العرب)

۳_لوگوں پر آرام اور ٹھہر ٹھہر كر قرآن پڑھنے كى پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى _وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث

۴_دينى تعليمات كا تدريجى طور پر نازل ہونا اور ان كو تدريجى طور پر تعليم دينا لوگوں كى ہدايت ميں موثر كردار ادا كرتا ہے_

فرقناه لتقرأه على الناس على مكث

يہ كہ قرآن ايك كتاب ہدايت ہے اس كا پيغمبر پر تدريجى نزول كے ياد دلانے كا مقصد يہ ہو كہ

۲۸۳

ہدايت كے ليے تدريجينزول موثر كردار ادا كرتا ہے_

۵_ دينى معارف اور قرآنى تعليمات كو گہرائي سے سمجھنے كے لئے انسان كى فكرى اور روحى استعداد كو مناسب انداز سے استعمال كرنے كى ضرورت _وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث يہ كہ الله تعالى نے قرآن ميں دينى معارف كو بيان كرنے ميں تدريجى اور قدم بقدم كہ طريقے سے استفادہ كيا ہے' مندرجہ بالا نكتہ حاصل آتا ہے_

۶_قرآنى تعليمات عالمگير ہيں اور سب لوگ انہيں سمجھنے كى طاقت ركھتے ہيں _

وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث ونزلنا تنزيل

۷_مخاطبين پر قرآن كو تدريجى طور ے پڑھنا ان ميں دوسرے حصہ كے پڑھنے كے انتظار كو پيدا كرنے كا موجب بنتا ہے _

لتقراه على الناس على مكث لغت ميں ''مكث'' اس آرام كو كہتے ہيں كہ جس ميں انتظار بھى ہو _(مفردات راغب)

۸_قرآن وہ بلند حقائق ہيں كہ جو بشر كى فہم اور ادارك كى حد تك نازل ہوئے ہيں _نزّلناه تنزيل

''نزول'' كے معنى ميں '' عالى درجہ سے اترنا ''پوشيدہ ہے_(مفردات راغب) كيونكہ قرآن كا مادى و جسمانى نزول تو قابل تصور نہيں ہے ممكن ہے يہاں نزول معنوى مراد ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا قرآن تلاوت كرنا۳; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱; آنحضرت (ص) كى رسالت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اختيارات ۱

انسان :انسان كى استعداد كى اہميت ۵

تعلق:قرآن سے تعلق كا موجب ۷

دين :دين كى وضاحت كى روش۵;دين كے تدريجى بيان كے آثار ۴

قرآن:قرآن كا سورتوں كى شكل ميں ہونا ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۶;قرآن كا نزول ۸;قرآن غور سے سننے كا پيش خيمہ ۷;قرآن كى تدريجى تلاوت كے آثار۷;قرآن كى تلاوت ميں ٹھہرنا ۲; قرآن كى تنظيم ۱;قرآن كى خصوصيات ۸; قرآن كى وضاحت ۶;قرآن تدريجى نازل ہونے كا فلسفہ ۲;قرآن كے سمجھنے مےں آسانى ۶، ۱۰;قرآنى تعليمات ۸

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۴

۲۸۴

آیت ۱۰۵

( قُلْ آمِنُواْ بِهِ أَوْ لاَ تُؤْمِنُواْ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ سُجَّداً )

آپ كہہ ديجئے كہ تم ايمان لاؤ يا نہ لاؤجن كو اس كے پہلے علم دے ديا گيا ہے ان پر تلاوت ہوتى ہے تو منھ كے بھل سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۱۰۷)

۱_قرآن پر لوگوں كا ايمان لانا يا نہ لانا اس كے مفاہيم و معارف كى حقانيت پر اثر نہيں ڈالتا _

وبالحقّ أنزلناه قل ء امنوا به أولا تؤمنوا

۲_ايمان اور كفر كى طرف ميلان انسان كے اپنے ارادہ اور عزم پر متوقف ہے_ء امنوا به أولا تو منوا

۳_دينى تعليمات كے بيان اور ابلاغ كے بعد راہ ايمان يا كفر اختيار كرنا يہ خود لوگوں كى ذمہ دارى ہے_

وقراء ناً فرقناه لتقرأ ه على الناس على مكث قل ء امنوا به أو لا تؤمنوا

قرآن كے تدريجى نزول كے فلسفہ اور لوگوں پر حق وباطل بيان كرنے كے بعد يہ جملہ ''قل امنوا بہ اولا تومنواً'' مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۴_آسمانى معارف كے بارے ميں علم وآگاہى ركھنے والے، حق قبول كرنے والى روح اور آيات قرآنى كے مد مقابل خضوع كے حامل ہوتے ہيں _إن الذين أوتوا العلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون

۵_نزول كے زمانہ ميں لوگوں كے درميان علماء كاموجود ہونا اور ان كا قرانى آيات سننے كے بعد اس كى حقانيت پر يقين كرنا _

إن الذين أوتوا العلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون

۶_نزول قرآن سے پہلے لوگوں كے درميان بعض صحےح الہى معارف وعلوم كا موجود ہونا _إن الذين أوتوا العلم من قبله

۷_ايمان كے پيدا ہونے اور اس كے موانع سے جہالت ميں علم اور آگاہى كا موثر كردار_إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان سجّدا

۸_دينى حقايق كے بارے ميں علم بہت اہميت كا حامل تھا' اور ايسے علم كے علماء كا الله كى بارگاہ ميں بلند مقام اور درجہ ہے _إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان

۲۸۵

۹_حقيقت كو پانے اور دينى تعليمات قبول كرنے كے لئے علم بہت اہم وسيلہ ہے _إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان

۱۰_علماء اور مفكرين كے وجود ميں ،آيات قرآن كا گہرا اثر_إن الذين أوتوا العلم من قبله يخرون للأذقان سجدا

۱۱_علم وآگاہى كى بناء پر پيداہونے والا ايمان ،بہت قيمتى اور قابل تعريف ہے _

ء امنوا به أولا تؤمنو إن الذين أوتوالعلم يخّرون للأذقان

۱۲_اہل كتاب كے بعض علماء كا قرآن كى معرفت پيدا كرنے كے بعد اپنے تمام تر وجود كے ساتھ الله كى بارگاہ ميں سرتسليم كرنااور چاہت سے سجدہ ميں گرپڑنا_إن الذين أوتوالعلم من قبله يخرون للأذقان سجدا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''أوتوا العلم من قبلہ'' سے مراد اہل كتاب ہوں اور سجدہ كى ''خرّ'' سے تعبير سقوط اور گرنے كے معنى ميں ہو لہذا ہوسكتا ہے كہ يہ مندرجہ بالا حقيقت كى طرف اشارہ ہو رہا ہو_

۱۳_قرآن كے مد مقابل علماء كا خضوع اور سجود، گواہ ہے كہ وہ دوسروں كے ايمان كا محتاج نہيں اور ان كى بے ايمانى اس پر اثر انداز نہيں ہوتى ہے_ء امنوا به أولا تؤمنوا إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخرون

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''إن'' جملہ ''امنوا بہ او'' كے لئے ''تعليل'' ہو چونكہ اہل علم ودانش جب قرآن پر ايمان لے آتے ہيں تو دوسروں كا اس پر ايمان لانا اور نہ لانا برابر ہے اور ان كے ايمان كى احتياج نہيں ہے_

۱۴_قرآنى معارف سے بہرہ مند ہونے كى مقدار ميں ، لوگوں كى علمى سطح كا اثر _إن الذين أوتوا العلم يخرون لإذقان

۱۵_''على بن محمد قال : سئل ابوعبدالله (ع) عمّن بجبهته علة لا يقدر على السجود عليها قال :يضع ذقنه على الارض ان الله عزّوجلّ يقول: ''ويخّرون للأذقان سجداً''_ (۱)

على بن محمد كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) سے اس شخص كے بارے ميں كہ جو اپنى پيشانى كے حوالے سے مرض ميں ہو''زخم'' پھوڑا و غيرہ

____________________

۱_ كافى ج۳، ص ۳۳۴، ح ۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۱، ح ۴۶۹ح_

۲۸۶

ہو'' كہ وہ سجدہ نہ كرسكتا ہو سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا : تھوڑى كو زمين پر ركھے كيونكہ الله تعالى نے فرمايا ہے :''ويخّرون الاذقان سجداً''

ارادہ:ارادہ كے آثار ۲

اقدار;۸//اقرار:قرآن كى حقانيت كا اقرار ۵

الله تعالى :الله تعالى كے لئے خضوع ۱۲//انسان:انسان كا اختيار ۲، ۳

ايمان :ايمان كا اہم ہونا ۱۱;ايمان كا پيش خيمہ ۲، ۳;ايمان سے مانع ۷;ايمان كے اسباب ۷; قرآن پر ايمان ۱۳;قرآن پر ايمان كے آثار ۱

بيمار:بيمار كا سجدہ ۱۵

جبرواختيار :۳

جبر كا باطل ہونا ۲

جہالت :جہالت كے آثار ۷

خاضع افراد :۴

دين:دين كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹//روايت : ۱۵

سجدہ:سجدہ كے احكام ۱۵

علم :علم كى اہميت ۷، ۹;علم كى تاريخ ۶;علوم دينى كى اہميت۸;علم كے آثار ۷، ۹، ۱۱، ۱; قرآن سے پہلے علوم ۶

علمائ:صدر اسلام كے علماء كا اقرار ۵;علماء كا اثر لينا ۱۰

علماء اہل كتاب:علماء اہل كتاب اور قرآن ۱۲;علماء اہل كتاب كا خضوع ۱۲;علماء اہل كتاب كا سجدہ ۱۲

قرآن:قرآن اور علماء ۱۰;قرآن كا كردار ۱۰;قرآن كو سمجھنے كا پيش خيمہ ۱۴;قرآن كو غور سے سننے كے آثار ۵;قرآن كى حقانيت ۱;قرآن كى معرفت كے آثار ۱۲;قرآن كے بے نياز ہونے كى دليلےں ۱۳;قرآن كے مد مقابل خضوع ۴، ۱۳;قرآن كے مد مقابل سجدہ ۱۳

كفر :قرآن سے كفر ۱۳;قرآن سے كفر كے آثار ۱;كفر كا پيش خيمہ ۲، ۳

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۹

۲۸۷

آیت ۱۰۸

( وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً )

اور كہتے ميں كہ ہمارا ادب پاك و پاكيزہ ہے اور اس كا وعدہ يقينا پورا ہونے والا ہے (۱۰۸)

۱_آسمانى معارف سے آگاہ لوگوں كى نظر ميں پروردگار ،ہر قسم كے نقص و عيب سے منزہ ہے _

إن الذين أوتوإلعلم من قبله يقولون سبحان ربنا

۲_الله تعالى ميں كمى اور نقص پائے جانے اور شرك كا عقيدہ جہالت اور نادانى كى بناء پر ہے _

إن الذين أوتوإلعلم يقولون سبحان ربنا

۳_اس كى بر حق آيات كا مشاہدہ كرتے ہوئے اس كے مد مقابل خضوع اور سجود كے ساتھ ساتھ پروردگار كى تسبيح مطلوب ہے_إذا يتلى عليهم يخرون للا ذقان سجداً ويقولون سبحان ربنا

۴_علماء اہل كتاب گذشتہ آسمانى كتب ميں قرآن جيسى آسمانى كتاب كے نازل ہونے كے الہى وعدہ سے آگاہ تھے_

الذين أوتو االعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخرون يقولون سبحان ربنا إن كان وعد ربنا لمفعولا

۵_قرآن كے نزول كے ضمن ميں الہى بشارت كے محقق ہونے كو مشاہدہ كرتے ہوئے علماء اہل كتاب كا الہى وعدوں كے تبديل نہ ہوسكنے كے بارے ميں يقين_أوتوإلعلم يقولون إن كان وعد ربنا لمفعولا

۶_علماء كى نظر ميں قرآنى آيات، انسانوں كے حوالے سے الله تعالى كى بے نقص اور كامل ربوبيت كا آئينہ ہيں _

إن الذين أوتوا العلم ...إذا يتلى عليهم يقولون سبحان ربنا ان كان وعد ربنا لمفعولا

۲۸۸

۷_الله تعالى كى انسانوں كے حوالے سے كامل ربوبيت ،اس كے وعدوں ميں تبديلى نہ آنے كا موجب ہے_

سبحان ربّنا إن كان وعد ربّنا لمفعولا

۸_معاد اور انسان كى پھر سے نئي زندگي، علماء كى نظر ميں ايك يقينى اور ناقابل تغير الہى وعدہ ہے_

يقولون إن كان وعد ربنا لمفعولا

احتمال ہے كہ اس سورہ كى ۹۷، ۹۸ آيات كے قرينہ سے ''وعد'' سے مراد، انسان كى دوبارہ زندہ اور معاد ہو_

آسمانى كتب:آسمانى كتب كے وعدے ۴

اسماء و صفات:صفات جلال ۱

الله تعالى :الله تعالى اور نقص ۱، ۲;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷;اللہ تعالى كے لئے خضوع ۳;اللہ تعالى كے وعدے ۴;اللہ تعالى كے وعدوں كا يقينى ہونا ۵، ۷، ۸

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات كو ديكھنے كے آثار ۳

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح كے آداب ۳

جہالت:جہالت كے آثار ۲

سجدہ:الله ك سامنے سجدہ ۳

شرك:شرك كا سرچشمہ ۲

علمائ:علماء كا عقيدہ ۶،۸

علماء اہل كتاب:علماء اہل كتاب كا آگاہ ہونا ۴;علماء اہل كتاب كا اقرار ۵

علماء دين :علماء دين كا عقيدہ ۱

قرآن:كتب آسمانى ميں قرآن ۴;قرآن كى آيات ۶ ; قرآن كے نازل ہونے كا وعدہ ۴;قرآن كے نازل ہونے كے آثار ۵

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۸

۲۸۹

آیت ۱۰۹

( وَيَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعاً )

اور وہ منھ كے بھل گر پڑتے ہيں روتے ہيں اور وہ قرآن ان كے خشوع ميں اضافہ كرديتا ہے (۱۰۹)

۱_حق قبول كرنے والے علماء ،ہميشہ قرآن كے مد مقابل خاضع اور خاشع ہيں _

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم ...يخرون للأذقان يبكون

۲_قران ا س قدر عظےم معارف پر مشتمل ہے كہ تمام علماء مفركين كے خضوع اور خشوع كو ابھارتا ہے_

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون للأذقان يبكون

۳_آسمانى معارف سے آگاہ لوگوں اور علماء كا قرآن كے مدّمقابل آنكھوں ميں آنسووں كے ساتھ خضوع_

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون للأذقان يبكون ويزيدهم خشوع

۴_آيات قرآن كو سنتے وقت گريہ كرنا،ايك با عظمت امر ہے_إذا يتلى عليهم ...ويخّرون للأذقان يبكون

۵_معار ف آسمانى سے آشنا علماء كى روح ورواں پر قران كا اثر اس حد تك ہے كہ ان كى آنكھوں سے آنسو جارى ہو جاتے ہيں _إذا يتلى عليهم ...يبكون

۶_قرآنى آيات كى تلاوت، علماء ميں خشوع كو بڑھاتى ہے_إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم ويزيدهم خشوع

۷_معارف الہى سے آگاہ انسان ہميشہ معنوى كمال اور روحى بلندى كى راہ پرگامزن ہے _إن الذين أوتوالعلم ...ويزيدهم خشوع

اقدار:۴

رونا:رونے كى اہميت ۴;قرآن كو غور سے سنتے وقت

۲۹۰

رونا ۴، ۵

علماء :علماء اور قرآن ۱، ۲، ۳; علماء كا خشوع ۱، ۲، ۳;علماء كا خضوع ۱، ۲;علماء كا رونا ۳،۵;علماء كے آنسو ۳;علماء كے خشوع كے اسباب ۶

علماء دين :علماء دين كا كمال ۷

قرآن :قرآن كى تلاوت كے آثار ۶;قرآن كے آثار ۲;قرآن كے روحى آثار ۵;قرآن كے سامنے خشوع ۱;قرآن كے سامنے خضوع ۱، ۲

آیت ۱۱۰

( قُلِ ادْعُواْ اللّهَ أَوِ ادْعُواْ الرَّحْمَـنَ أَيّاً مَّا تَدْعُواْ فَلَهُ الأَسْمَاء الْحُسْنَى وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً )

آپ كہہ ديجئے كہ اللہ كہہ كر پكارديا رحمن كہہ كر پكار و جس طرح بھى پكاروگے اس كے تمام نام بہترين ہيں اور اپنى نمازوں كو نہ چلاكر پڑھو اور نہ بہت آہستہ آہستہ بلكہ دونوں كادرميانى راستہ نكالو (۱۱۰)

۱_الله تعالى كے بہت سے ناموں اور صفات ميں سے كسى ايك سے اسے پكارنے كا جائز ہونا _ادعوإلله اوادعوالرحمن

۲_مشركين كى طرف سے حضرت بارى تعالى كے اسماء وصفات ميں بيان شدہ شبہات كو دور كرنے كے لئے آنحضرت (ص) پر الہى پيغام پہنچانے كى ذمہ داري_قل ادعوا الله اوادعوالرحمن

۳_الله تعالى كے صفات اور اسماء كا متعدد ہونا مسمّى ميں كثرت اور اس كى ذات ميں شرك كا موجب نہيں بنتا_

ادعوإلله اوادعوإلرحمن ا يّاًماتدعوا فله الأسماء الحسني

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ آيت مشركين كے جواب ميں ہے كہ جو الله كو الله اور رحمان كہنے سے مسمّى اور ذات ميں كثرت مراد ليتے تھے_

۲۹۱

۴_الله تعالى كو متعدد ناموں اور صفات سے پكارنے ميں اصلى مقصد، اس كے يكتا ہونے ميں توجہ ہے_

ا يًّاماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۵_فقط ذات پروردگار، اسماء حسنى (بہترين نام) اور بلندترين صفات كى حامل ہے_ا يًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى

۶_الله تعالى كو ايسے اسماء اور صفات سے پكارنا جائز نہيں ہے كہ جن ميں نقص، كمى اور محدوديت كا شائبہ ہو_

ادعوا الله أوادعوإلرحمن ا يًّاماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۷_''اللہ'' اور ''الرحمن'' الله تعالى كے اسماء حسني، بہترين ناموں اور بلندترين صفات ميں سے ہيں _

أدعوا الله أوادعوإلرحمن ا ياماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۸_تمام نمازوں كو بلند يا آہستہ آواز سے پڑھنا الله تعالى كے نزديك منع ہے _ولاتجهر بصلاتك ولاتخافت به

يہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''صلاة'' سے مراد تمام نمازيں ہوں نہ صرف كہ ايك نماز_

۹_بلند آواز يا بہت آہستہ آواز ميں الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات كرنااللہ تعالى كى طرف سے ممنوع ہے_

ولا تجهر بصلاتك ولاتخافت به يہ كہ ''صلاة'' سے مراد مطلق دعا ہو تو مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۰_نماز كو بہت بلند يا بہت آہستہ آواز سے پڑھنا جائز نہيں _ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت به

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''صلاة'' سے مراد ہر وہ نماز ہو كہ جسے نماز گزار ادا كرتے ہيں _

۱۱_الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات كے وقت معتدل آواز كو اختيار كرنا لازمى ہے_

لاتجهر بصلاتك ولاتخافت به

۱۲_پيغمبر (ص) پر نماز كى قرا ت ميں ميانہ روى كى رعايت اور بہت بلند آواز يا بہت آہستہ آواز سے پرہيز كى ذمہ داري_

ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت به

۱۳_پيغمبر (ص) پر بعض نمازوں ميں جہر اور بعض نمازوں ميں اخفات كى ذمہ دارى ہے _

ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا

يہ كہ آيت سے مراد يہ ہو كہ تمام نمازوں كو جہر يا تمام كو اخفات سے نہ پڑھو اور ''وابتغ'' سے مراد يہ ہو بعض كو جہر كے ساتھ اور بعض كو اخفات سے پڑہو تو مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوگا_

۱۴_عبادات اور مناجات كے انجام ميں ميانہ روى كى رعايت اور افراط اور تفريط سے پرہيز كا ضرورى

۲۹۲

ہونا_ولا تجهر ولاتخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا

احتمال ہے كہ يہاں نماز يا دعا كوعبادات كے مظہر اور مصداق اصلى كے طور پر ذكر كيا گيا ہے_بذات خود ان دونوں ميں بلند آواز سے پڑھنے يا آہستہ آواز سے پڑھنے كى خصوصيت مراد نہ ہو لہذا اس آيت سے تمام عبادات كے انجام ميں ميانہ روى كى رعايت معلوم ہوتى ہے_

۱۵_((عن أبى عبدالله (ع) قال : الرحمن، الرحيم ، الملك الباعث الوارث فهذه الأسماء وماكان من الأسما الحسنى حتّى تتم ثلاث مائة وستين اسمائ وذلك قوله تعالى : قل ادعوا الله أوادعوإلرحمن أيًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى _ (۱) امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : رحمن ، رحےم ، ملك باعث، وارث يہ اسماء اور ان كے علاوہ ديگر اسماء جو كہ ۳۶۰ ہيں يہ سب كے سب ال

قل ادعوا الله اوادعوإلرحمن ايًّاماتدعوا فله الاسماء الحسنى _

۱۶_عن أبى عبدالله (ع) قال : والله غيراسمائه ألاترى إلى قوله: ...''قل ادعوا الله أوادعوإلرحمن أيًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى '' فالأسماء مضافة إليه ،(۲)

امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : الله تعالى كى ذات اس كے اسماء كے علاوہ ہےكياآپ نے الله تعالى كا كلام نہيں ديكھا كہ وہ فرماتا ہے :قل ادعوا الله اوادعوإلرحمن ايًّاما تدعوا فله الاسماء الحسنى _ پس الله كے ناموں كى اس كى طرف نسبت دى گئي ہے_

۱۷_عن سماعة قال : سا لته عن قول الله عزّوجلّ : ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال :المخافته ما دون سمعك والجهر أن ترفع صوتك شديداً ،(۳)

سماعتہ كہتے ہيں ہے كہ امام عليہ السلام سے الله تعالى كے اس كلام ''ولاتجھر بصلاتك ولاتخافت بھا'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا : آہستہ پڑھنا يہ ہے كہ تم خود بھى نہ سنو اور بلند پڑھنا يہ ہے كہ تمہارى آواز بہت بلند ہو _

۱۸_عن أبى جعفر الباقر (ع) فى قوله : ''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال :''الاجهار أن ترفع صوتك تسمعه

____________________

۱) كافى ج۱، ص ۱۱۲، ح ۲۱، نورالثقلين ج۳، ص ۲۳۲، ح۴۷۱_۲) توحيد صدوق ص ۵۸، ح ۱۶، ب ۲_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۳، ح ۴۷۴_

۳) كافى ج ۳، ص ۳۱۶، ح ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۳، ح ۴۷۶_

۲۹۳

من بعد عنك و الاخفات أن لاتسمع من معك إلّا يسيراً_

امام باقر _ سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے الله تعالى كے كلام :''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا : ''اجہار'' يہ ہے كہ آپ كى آواز اس قدر بلند ہو كہ وہ شخص جو تم سے دور ہے وہ سن لے اور ''اخفات'' يہ ہے كہ آپ كى آواز اس قدر آہستہ ہو جو تمہارے قريب شخص ہے وہ محض ايك خفيف سى آواز كے اور كچھ نہ سنے_

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله الله تعالى :''ولاتجهر بصلاتك ولاتخافت بها'' فقال : ...وما بين ذلك قدر ما يسمع اُذنيك _(۲) امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے الله تعالى كے كلام :''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا : ''بين ذلك '' سے مراد آواز كى وہ مقدار ہے كہ تمھارے اپنے كان سن ليں _

۲۰_إن رسول الله (ص) قال : ''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' إنما نزلت فى الدعا (۳)

پيغمبر اكرم (ص) سے نقل ہوا ہے كہ انہوں نے فرمايا : ''ولا تجھر بصلاتك ولا تخافت بھا'' يہ آيت فقط دعا كے مورد ميں نازل ہوئي ہے_

۲۱_عبدالله بن سنان قال : قلت لأبى عبدالله (ع) : على الامام ان يسمع من خلفه وإن كثروا؟ فقال : ليقرا قراء ة وسطاً يقول الله تبارك وتعالى : ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' _(۴)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كى :كيا امام جماعت پر لازم ہے كہ وہ اپنى آواز تمام مقتديوں كے كانوں تك پہنچائے اگر چہ وہ زيادہ ہى كيوں نہ ہوں ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : ضرورى ہے كہ قرائت معتدل انداز ميں ہو _ الله تعالى فرماتاہے:''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' _

۲۲_عن أبى جعفر وابى عبدالله (ع) فى قوله تعالى : ''ولاتجهر بصلاتك و لا تخافت بها ...''قال: كان رسول الله(ص) إذا كان بمكة جهر بصوته فيعلم بمكانه المشركون فكانوا يؤذونه، فا نزلت هذه الأية عند ذلك _(۵)

امام باقر _ اور امام صادق _ سے الله تعالى كے كلام : ''ولاتجھر بصلاتك ولاتخافت بھا'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲ ، ص ۳۰ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۷۹_۲) تفسير عياشى ج ۲ ، ص ۳۱۹ ، ح ۱۷۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۸۲_

۳) الدرالمنثور ج ۵، ص ۳۵۱_۴) كافى ج ۳ ، ص ۳۱۷ ح ۲۷_ نورالثقلين ج ۳ ، ص ۲۳۳ ح ۴۷۷_۵) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۸ ، ح ، ۱۷۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۸۱_

۲۹۴

نے فرمايا : كہ جب رسول الله (ص) مكہ ميں تھے تو اپنى نماز كو بلند آواز سے پڑھا كرتے تھے تو مشركين آپ(ص) كى جگہ سے باخبر ہو جاتے اور آپ (ص) كو اذيت ديتے تو يہ آيت اس حوالے سے نازل ہوئي_

۲۳_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله: ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال : نسختها ''فاصدع بماتؤمر'' _السورة حجر آلأية ۹۴ _(۱)

امام صادق _ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے الله تعالى كے اس كلام''ولا تجهر بصلاتك و لا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا: كہ يہ آيت سور حجر كى آيت ۹۴ كے ذريعے نسخ ہوچكى ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى رسالت ۲;آنحضرت(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۲،۱۳;آنحضرت (ص) كى نماز ۱۲، ۱۳، ۲۲//آيات قرآن:آيات منسوخ ۲۳;آيات ناسخ ۲۳

احكام: ۸ ، ۹ ، ۱۰//اسماء وصفات :اسماء حسنى ۵، ۷، ۱۵، ۱۶;اللہ ۷;رحمان ۷; شبھات كا جواب ۲; متعدّد۲

الله تعالى :الله تعالى كى ذات ۱۶;اللہ تعالى كى طرف سے ممنوعات ۸، ۹اللہ تعالى كےمختصات۵;

توحید :توحيد ذاتى ۳;توحید صفاتى ۳//دعا:دعا كى آواز ميں اعتدال ۹;دعا كے آداب ۱،۴، ۶، ۱۱، ۱۴، ۲۰;دعا كے احكام ۹;دعا ميں بلند آواز ۹;دعا ميں اسماء و صفات ۱، ۴;دعا ميں اعتدال ۱۴ ;دعا ميں آہستہ اواز سے پڑھنا ۹

ذكر:دعا ميں الله كا ذكر ۴

روايت : ۱۵ ، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳

صفات :بہترين صفات ۵

عبادت:عبادت كے آداب ۱۴;عبادت ميں اعتدال ۱۴

مشركين :مشركين كے اعتراضات كا جواب ۲

نام :بہترين نام ۵

نماز :نماز كى آواز ميں اعتدال ۱۰، ۱۲;نماز جماعت كے احكام ۲۱;نماز كے احكام ۸،۱۰; نماز ميں آہستہ بولنا۱۰ ;نماز ميں اخفات ۸، ۱۳، ۱۷، ۱۸ ;نماز ميں بلند آواز ۱۰، ;نماز ميں جہر ۸، ۱۳، ۱۷، ۱۸، ۱۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۹، ح ۱۷۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴، ح ۴۸۴_

۲۹۵

آیت ۱۱۱

( وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَداً وَلَم يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلَّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيراً )

اور كہو كہ سارى حمد اس اللہ كے لئے ہے جس نے نہ كسى كو فرزند بنايا ہے اور نہ كوئي اسكے ملك ميں شريك ہے اور نہ كوئي اس كى كمزورى كى بناپر اس كا سرپرست ہے اور پھر باقاعدہ اس كى بزرگى كا اعلان كرتے رہو (۱۱۱)

۱_آنحضرت (ص) پر الله تعالى كى حمد اور تمام تر حمد كو اس كى ذات ميں منحصر كرنے كى ذمہ داري_وقل الحمدلله

''الحمد'' ميں الف لام استغراق كے لئے ہے اور ''للہ'' ميں لام خاص كرنے كے لئے ہے_

۲_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو حمد كرنے كى روش كى تعليم_وقل الحمدلله الذى لم يتخذ ولد

۳_كائنات كے معبود ميں تمام خوبياں اور كمالات موجود ہيں اور ہر نقص او راحتياج سے بے نياز ہے_وقل الحمدلله

تمام تر حمداللہ كے ساتھ خاص ہونے كا نتيجہ يہ ہے

كہ تمام قابل حمد خوبياں اس كى ذات ميں جمع ہيں اور وہ ہر نقص واحتياج سے منزہ ہے_

۴_ہر موجود كى تمام تعريقيں الله واحد لاشريك كى حمد وستائش كى طرف پلٹى ہيں _وقل الحمدلله

تمام تر حمد كا الله تعالى واحد كى ذات سے مخصوص ہونا اور ادھر كائنات ميں وجود كے مظاہر ميں قابل تعريف خوبيوں كا ہونا اس معنى كى طرف اشارہ كر رہا ہے كہ چونكہ مخلوق نے اپنا تمام وجود خالق سے ليا ہے تو ا سكى خوبياں اس ذات كى طرف سے ہيں درحقيقت فقط الله ہى قابل حمد وستائش ہے اور بس_

۵_الله تعالى كى كوئي اولاد نہيں ہے اور وہ ہر قسم كے

۲۹۶

شريك اور مددگار سے منزہ اور بے نياز ہے _لم يتخذ ولداً ولم يكن له شريك ولم يكن له وليّ

۶_تمام تعريفوں كا الله تعالى كے ساتھ مخصوص ہونا اس كا اولاد، شريك اور مددگار سے بے نيازى كے نتيجے ميں ہے_

الحمدلله الذى لم يتخذ ولم يكن له وليّ

اگر الله تعالى كو اولاد، شريك اور مددگار كى احتياج ہوتى تو يہ سب اس ميں نقص اور كمى پر دليل ہوتيں تو اس صورت ميں تمام تعريفيں اس كى ذات ميں منحصر نہ ہوتيں تو تمام تعريفوں كا الله كى ذات ميں انحصار اس صورت ميں ہے كہ ہم اسے مطلق بے نياز جانيں _

۷_الله تعالى كى اولاد،شريك اور مددگار كا عقيدہ ، ايك شرك آلودہ اور اس كى ذات ميں نقص ڈالنے والا عقيدہ ہے _

لم يتخذ ولداً ولم يكن له وليّ

۸_الله تعالى كا كائنات كا تنہا حاكم اور اپنى حكومت ميں ہر قسم كے شريك سے منزّہ ہونا _ولم يكن له شريك فى الملك

۹_كسى سرپرست يا مددگار كا محتاج ہونا ذلت ناقص اور محدود ہونے كى وجہ سے ہے_ولم يكن له وليّ من الذلّ

''ولايت'' يا دوستى كے معنى ميں ہے يا سرپرست كے معنى ميں ہے دونوں صورتوں ميں اگر ذلت مطرح ہو تو يہ كسى ميں نقص اور كمى كو بيان كرتا ہے كہ جسے حمايت ودوستى كى ضرورت ہے_

۱۰_الله تعالى كے پاس عزت اور مطلق كبريائي ہے_ولم يكن له ولى من الذل وكبّره تكبيرا

۱۱_الله تعالى كے مقام كى بڑائي كا بيان كرنا اور اسے تمام تر نقائص سے منزّہ سمجھنا ضرورى ہے_وكبّره تكبيرا

۱۲_الله تعالى كے مقام كى بلندوبالا عظمت بے مثل اور اس كے غيركے ساتھ ناقابل مقائسہ ہے_وكبّره تكبيرا

۱۳_الله تعالى كا مقام اس سے بلند ہے كہ وہ فرزند، شريك اور مددگار ركھے_لم يتخذ ولداً وكبّره تكبيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

اسماء وصفات:صفات جلال ۵، ۸

الله تعالى :الله تعالى اور شريك ۵، ۶، ۸، ۱۳;اللہ تعالى اور فرزند ۵، ۶، ۱۳;اللہ تعالى اور مددگار ۵، ۶، ۱۳;اللہ تعالى كا بے مثل ہونا ۱۲;اللہ تعالى كى بڑائي ۱۲;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۵، ۸، ۱۳; الله تعالى كى بڑائي كى اہميت ۱۱;اللہ تعالى كى بے نيازى كے آثار ۶;اللہ تعالى كى تعليمات ۲;اللہ تعالى كى

۲۹۷

عزت ۱۰; الله تعالى كى عظمت ۱۲;اللہ تعالى كى كبريايى ۱۰;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۶۲۱، ۸، ۱۲;اللہ تعالى كے منزّہ ہونے كى اہميت ۱۱

حمد:الله تعالى كى حمد ۱، ۴، ۶;حمد كى تعليم روش ۲

سچا معبود:سچا معبود اور محتاج ۳;سچا معبود اور نقص ۲;سچا معبودوكا منزّہ ہونا ۳;سچا معبودكے كمالات ۳;

شرك:شرك كا ردّ ۸;شرك كے موارد ۷

عقيدہ:الله تعالى كے لئے شريك كا عقيدہ ۷;اللہ تعالى

كے لئے اولاد كا عقيدہ ۷;اللہ تعالى كے لئے مددگار كا عقيدہ ۷

كائنات پر حاكم ۸

محتاجياں :ولايت كى طرف محتاج ہونے كے آثار ۹

معبوديت:معبوديت كا معيار ۳

موجودات:موجودات كى حمد ۴

ولايت و سرپرستى :ولايت كى طرف محتاج ہونے كى ذلت

سورہ اسراء کا اختتام ہوا

۲۹۸

۱۸-سوره کهف

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا )

بنام خدائے رحمان و رحيم

سارى حمد اس خدا كے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر كتاب نازل كى ہے اور اس ميں كسى طرح كى كجى نہيں ركھى ہے (۱)

۱_فقط الله تعالى كى ذات ،حمد كے لائق ہے _الحمدلله

''الحمد'' ميں '' الف لام ''استغراق كے لئے اور الحمدللہ يعنى تمام تعريفيں الله كے لئے ہيں _

۲_الله تعالى تمام كمالات اور خوبصورتى كا سرچشمہ ہے_الحمدللّه

۳_الله تعالى پيغمبر(ص) پر قرآن نازل كرنے والا ہے _أنزل على عبده الكتاب

۴_الله تعالى ، پيغمبر (ص) پر قرآن نازل كرنے كى وجہ سے تمام تعريفوں كے لائق ہے_الحمدلله الذى أنزل الكتاب

الله تعالى كى''الذى انزل'' كے ساتھ توصيف

اس كے ساتھ تمام تعريفوں كے خاص ہونے كى علت ودليل بيان كر رہى ہے_

۵_قرآن، عظےم كتاب ہونے كے ساتھ ساتھ زيبائي اور كمال كے عروج پر واقع ہے _

الحمدلله الذى أنزل على عبده الكتاب

''الكتاب'' ميں '' الف لام'' صفات كے استغراق كے لئے ہے _ يعنى وہ تمام اوصاف كہ جنہيں كامل حد تك ايك كتاب كو ركھنا چاہئے وہ اس كتاب ميں موجود ہے اور يہ چيز قرآن كى عظمت سے حكايت كر رہى ہے اور چونكہ زيبائي اور كمال كى بناء پر حمد ہوتى ہيں اوراس آيت ميں الله تعالى نے قرآن كے نازل كرنے كى بناء ہو اپنے آپ كو تمام تر حمدو ستائش كے لائق قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوا كہ قرآن بھى كمال اور زيبائي كى آخرى سرحدوں پر واقع ہے _

۶_پيغمبر اكرم (ص) الله تعالى كے بندے ہيں اور اس كى عبوديت پر فخر كرتے ہيں _انزل على عبده الكتاب

۲۹۹

۷_پيغمبر (ص) كے مقام رسالت پر فائز ہونے اور ان پر قرآن كے نازل ہونے ميں ان كى عبادت اور عبوديت كا كردار _أنزل على عبده الكتاب آنحضرت پر قرآن نازل كركے الله نے پيغمبر كو اپنا بندہ كہہ كر ياد كيا ہے يہ توصيف كرنا ہوسكتا ہے اس مطلب كو واضع كو رہا ہو كہ پيغمبر (ص) كا بندہ خدا ہونا اور اس كى بندگى وعبادت كرنا ا ن كے مقام رسالت پر فائز ہونے اور وحى پانے كا اہم سبب ہے _

۸_الله تعالى كى بندگي، انسان كے لئے شريف ترين اور عزيزترين مرتبہ ہے _أنزل على عبده الكتاب

پيغمبر (ص) كى شناخت كروانے كے سلسلہ ميں عنوان ''عبد'' سے استفادہ كرناانسانى فضےلت وكمالات كے زمرہ ميں اس مرتبہ كے عظيم ومقام ومنزلت كو بيان كر رہا ہے_

۹_قرآن ،ہر قسم كى كجى اور انحراف سے منزہ ہے_أنزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوج عوج كا معنى كجى اور انحراف ہے_

۱۰_قرآن كى عظمت وكمال اور اس ميں معمولى سى كجى اور انحراف كا نہ ہونا، اس كو نازل كرنے والے كے سامنے حمدوستايش كا تقاضا كرتا ہے _الحمدللّه الذى لم يجعل له عوج آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى عبادت كے آثار ۷; آنحضرت (ص) كى عبوديت ۶;آنحضرت (ص) كى عبوديت كے آثار ۷; آنحضرت (ص) كى نبوت كا باعث ۷;آنحضرت (ص) كے مقامات ۶، ۷

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۲;اللہ تعالى كے افعال ۳;اللہ تعالى كے مختصات ۱/الله تعالى كے بندے: ۶

انسان:انسان كے مقامات ۸//حمد :الله كى حمد كا پيش خيمہ ۴، ۱۰;اللہ كى حمد ۱

زيبايي:زيبائي كا سرچشمہ ۲

عبوديت :عبوديت كا مقام ۸

قرآن:قرآن اور انحراف۹;قرآن كا كمال۵; قرآن كا منزہ ہونا۹;قرآن كا نزول ۴; قرآن كى خصوصيات ۵،۹; قرآن كى زيبائي ۵; قرآن كى عظمت۵; قرآن كى عظمت كے آثار ۱۰;قرآن كے كمال كے آثار ۱۰; قرآن كے نزول كا پيش خيمہ ۷;قرآن كے نزول كا سرچشمہ ۳

كمال :كمال كا سرچشمہ ۲

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945