تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247308 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

۸_ چيخ اور ڈراؤنى آواز جس نے قوم ثمود كو اپنى لپيٹ ميں ليا اس ليے ان سے حركت كرنے اور گھر سے نكلنے كى طاقت كوچھين ليا_و اخذ الذين ظلموا الصيحة فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

( فى ديارہم) ( جاثمين ) كے متعلق ہے _ اس سے يہ معنى حاصل ہوتا ہے كہ قوم ثمود اپنے گھروں ميں ہلاك ہوگئے يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ صيحہ اور ڈرؤانى آواز اتنى طاقتور تھى كہ قوم ثمود اپنے گھروں سے باہر نہ نكل سكے كيونكہ معمولاً ايسے مواقع پر انسان اپنے گھروں سے باہرنكل آتا ہے _

۹_ قوم ثمود كے كفار، رات كے وقت عذاب ميں گرفتار ہوئے اورصبح ہلاك ہوگئے _فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

اگر جملہ ( اصبحوا ) كا معنى ( دخلوا فى الصباح ) ( يعنى صبح ميں داخل ہوگئے ) كريں تو يہ معنى ہوگا كہ ان كى ہلاكت صبح كے وقت ہوئي _جس كے نتيجہ ميں (فاصبحوا ) ميں ( فأ) كے قرينہ كى بناء پر صيحہ اور ڈراؤنى آواز صبح سے پہلے يعنى رات كے وقت قوم ثمود پر نازل ہوئي تھي_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى إ هلاك قوم صالح) : لما كان نصف الليل اتاهم جبرئيل عليه‌السلام فصرخ بهم صرخة خرقت تلك الصرخة اسماعهم و فلقت قلوبهم و صدّعت اكبادهم فاصبحوا فى ديارهم و مضاجعهم موتى اجمعين ثم ارسل اللّه عليهم مع الصيحة النار من السماء فاحرقتم اجمعين ..(۱)

امام صادقعليه‌السلام سے ( قوم صالح كى ہلاكت كے بارے ميں ) روايت ہے كہ جب نصف شب ہوئي، جبرئيلعليه‌السلام ان كے پاس آئے پھر انہوں نے ايك بلند آواز ان كے سروں پر نكالى جس سے ان كے كانوں كے پردے پارہ پارہ ہوگئے اور ان كے دلوں ميں سوراخ پڑگئے اور ان كے جگر پھٹ گئے جس كے نتيجے ميں وہ اس رات كى صبح كو سب اپنے گھروں ميں بستروں پر مردہ ہوگئے اس كے بعد خداوند متعال نے اس گر جناك آواز كے ہمراہ آسمان سے آگ كو بھيجا جس نے ان كو جلاديا _

۱۱_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: هؤلاء قوم صالح عليه‌السلام ... عتوا عن امر ربهم فأهلك الله من كان فى مشارق الأرض و مغاربهامنهم الّا رجلاً كان فى حرم الله فمنعه حرم الله من عذاب الله تعالى (۲)

____________________

۱) كافى ، ج۸، ص ۱۸۹، ح ۲۱۴; نور الثقلين ، ج ۲; ص۴۹، ح۱۸۹_

۲) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۲۶۶; نور الثقلين ، ج ۲ ; ص ۳۷۴ ح ۱۵۱_

۲۰۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا يہ قوم صالح(ع) كے لوگ تھے جنہوں نے فرمان الہى سے منہ پھيرا تو خداوند متعال نے اس قوم كے جتنے افراد بھى زمين پر خواہ مشرق ميں يا مغرب ميں تھے سب كو ہلاك كرديا مگر ايك شخص جو حرم الہى ميں تھا_ حرم الہى نے اسے عذاب سے بچاليا

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے كأظلم ۵

روايت:۱۰،۱۱

شرك :شر ك كأظلم ۵

صالح :حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۴

روايت : ۱۰،۱۱

ظالمين :ظالموں پر دنياوى عذاب ۶

ظلم :ظلم كے موارد ۴،۵

عذاب :اہل عذاب ۶; رات ميں عذاب كا آنا ۹; عذاب استيصال ۶;عذاب كے ذرائع ۱;ہيبت ناك آواز كے ساتھ عذاب ۱،۱۰

قوم ثمود :قوم ثمودپر عذاب ۱; قوم ثمود كأظلم ۲،۴; قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى عاجزى ۸;قوم ثمود كى ہلاكت ۱، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى ہلاكت كا وقت ۹;قوم ثمود كے صفات ۴;قوم ثمودكے ظلم كے آثار ۳;قوم ثمود كے عذاب كا وقت ۹;قوم ثمود كے عذاب كى خصوصيات ۸;قوم ثمود كے عذاب كى كيفيت ۷; قوم ثمود كے عذاب كے اسباب ۳

كفار :كفار پر دنياوى عذاب ۶

مشركين :مشركين كا دنياوى عذاب ۶

ہلاكت :صبح كے وقت ہلاكت ۹

۲۰۲

آیت ۶۸

( كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ كَفرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّثَمُودَ )

جيسے كبھى يہاں بسے ہى نہيں تھے _ آگاہ ہوجائو كہ ثمود نے اپنے رب كى نا فرمانى كى ہے اور ہوشيار ہوجائو كہ ثمود كہليئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۸)

۱_ قوم ثمود پر جو عذاب نازل ہوا وہ ان كى نابودى اور اس سرزمين ميں ان كى زندگى گزارنےكے جو آثارتھے سب كو ختم كرنے كا سبب بنا _كان لم يغنوا فيه

كلمہ (غنى ) ( لم يغنو) كا مصدر ہے جسكا معنى رہائش ركھنا اور ٹھہرنا ہے اور ( فيہا) ميں جو ضمير ہے وہ ( ديار) كى طرف لوٹتى ہے جو اس آيت سے پہلے والى آيت ميں مذكور ہے تو معنى يوں ہوا كہ قوم ثموداپنےگھروں ميں زندگى بسر نہيں كرتے تھے يہ كنايہ ہے كہ ان كے ديار كو خداوند متعال نے نابود كرديا_

۲_ قوم ثمود نے خداوند متعال كى ربوبيت كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان ثمود اكفروا ربّهم

كيونكہ(ربّہم ) كا لفظ حرف (بأ) كے بغيرلفظ (كفروا) كے ليے مفعول ہے تو كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفروا) ميں نافرمانى اور گناہ كرنے كا معني پاياجاتا ہے_ تو معنى يوں ہوگا (عصوا ربّهم كافرين به )

۳_ قوم ثمود كى احكام الہى سے نافرماني، ان كے عذاب استيصال ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_كان لم يغنوا فيهألا ان ثمودا كفروا ربّهم

۴_ قوم ثمود، خداوند متعال كى نافرمانى كى وجہ سے ہلاكت اور رحمت الہى سے دورى كے اہل قرار پائي_الا بُعداً لثمود

(بُعداً) كا لفظ آيت نمبر (۶۰) ميں ہے اور اسكى تفسير شمارہ ۵ ميں لائي گئي ہے_

ربوبيت الہى :

۲۰۳

ربوبيت الہى كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :رحمت الہى سے محروم ۴

عذاب :عذاب كے اسباب۳

قوم ثمود :قوم ثمود پر عذاب كے آثار ۱;قوم ثمود پر عذاب كے اسباب ۳;قوم ثمود كا كفر ۲;قوم ثمود كا گناہ ۲، ۳، ۴;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۴ ;قوم ثمود كى سرزمين كى نابودى ۱;قوم ثمود كى محروميت كے اسباب ۴; قوم ثمود كى ہلاكت ۱;قوم ثمود كى ہلاكت كے اسباب ۴

نافرمانى :خدا كى نافرمانى ۲;خدا كى نافرمانى كے آثار ۳، ۴

نافرمان لوگ : ۲

آیت ۶۹

( وَلَقَدْ جَاءتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُـشْرَى قَالُواْ سَلاَماً قَالَ سَلاَمٌ فَمَا لَبِثَ أَن جَاء بِعِجْلٍ حَنِيذٍ )

اور ابراہيم كے پاس ہمارے نمائندے بشارت لے كر آئے اور آكر سلام كيا تو ابراہيم نے بھى سلام كيا اور تھوڑى دير نہ گذرى تھى كہ بھنا ہوا بچھڑالے آئے (۶۹)

۱_ خداوند متعال نے كچھ فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى دينے كے ليے ان كى طرف بھيجا_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

آيت نمبر ۷۰ سے معلوم ہوتا ہے كہ آنے والے لوگ فرشتے تھے اور وہ بشارت و خوشخبري، حضرت اسحاقعليه‌السلام و يعقوبعليه‌السلام كى ولادت تھى جو آيت نمبر ۷۱كے قرينہ سے معلوم ہوتى ہے _

۲_ فرشتے،الہى نمائندے اور خداوند متعال اور اس كے پيغمبروں كے درميان رابطے كا ذريعہ تھے_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

۳_ خوشخبرى لانے والے فرشتے جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے تو پہلے سلام عرض كيا_

قالوا سلام

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كے سلام كا جواب ديا اور ان كے ليے غذا كو آمادہ كرنے كے ليے وہاں سے باہر تشريف لے گئے_قال سلام فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۲۰۴

۵_ انسانوں كے آداب معاشرت ميں ہے كہ جب ايك دوسرے كے پاس جاتے ہيں تو سلام عرض كرتے ہيں _

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى قالوا سلام

۶_ سلام كا جواب، سلام سے بہتر انداز ميں دينا اچھا كام اور انبياءعليه‌السلام كى سنت ہے_قالوا سلاماً قال سلامٌ

(سلاماً) كا لفظ ايك فعل مقدر (نسلّم) كا مفعول ہے اور كلمہ (سلامٌ) مبتداء اور اسكى خبر (عليكم ) محذوف ہے پس فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جملہ فعليہ (نسلّم سلاماً) كے ذريعے سلام كيا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے جملہ اسميہ (سلام عليكم ) كے ذريعے سلام كيا جودوام اور ثبوت پر دلالت كرتا ہے اسى وجہ سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جواب، فرشتوں كے سلام سے بہتر تھا_

۷_ خوشخبرى كا پيغام لانے والے فرشتے، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انسانوں كى شكل ميں تشريف لائے_

قالوا سلاماً قال سلامٌ فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

حضرت ابراہيم(ع) نے فرشتوں كے ليے انسانوں كى غذا كوپيش كيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرشتوں كو انسانى شكل و صورت ميں ديكھا اوران كى حقيقت كو نہ سمجھ پائے_

۸_ حضرت ابراہيم(ع) نے خوشخبرى لانے والے فرشتوں كے ليے تھوڑى ہى دير ميں گوسالہ كو بريان كر كے ان كے ليے حاضر كيا_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

(لبذث ) فعل ميں جو ضمير ہے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہے اور (ان جاء ) كا جملہ لفظ (في) كے مقدر ماننے سے (لبث ) كے متعلق ہے (عجل) اس نر گوسالہ كو كہتے ہيں جو ايك ماہ سے زيادہ كا نہ ہو (حذنيذ) بريان كرنے كے معنى ميں آتا ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا (فما لبث ...) يعنى حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے بريان شدہ گوسالہ كو لانے ميں دير نہيں كي_

۹_ مہمانوں كے ليے غذا كا مہيّا كرنا ، معاشرت كے آداب اور اچھى خصلت ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ميں مہمان نوازى كى خصلت موجود تھي_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

اچھى غذا كا آمادہ كرنا اور اسكو لانے ميں پس و

۲۰۵

پيش نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى كى اچھى صفت ہونے كى بيان گرہے_

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) اپنے مہمانوں كو خود كھاناديتے تھے _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۲_ حضرت ابراہيم كى شريعت ميں گائے اور گوسالہ كے گوشت كا حلال ہونا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۳_حضرت ابراہيم كے زمانے ميں گوشت كو بريان كر كے كھا يا جانا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۴_ مہمانوں سے كھانے كے لانے اور اس كى نوعيت كے بارے ميں سوال نہ كرنا اور اسكو مہيّاكرنے اور لانے ميں دير نہ كرنا،مہمان نوازى كے آداب ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۵_ميزبان كا مہمان كے ساتھ باہم غذا كھانا پسنديدہ عادت ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۶_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ) قال ان اللّه تعالى بعث اربعة املاك فى اهلاك قوم لوط : جبرئيل و ميكائيل و اسرافيل و كرّوبيل فمّروا بابراهيم عليه‌السلام ... و كان صاحب اضياف فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے قوم لوط كو ہلاك كرنے كے ليے چار فرشتوں كو روانہ كيا وہ حضرت جبرئيل ، ميكائيل، اسرافيل اور كرّو بيل تھے جب وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس سے گذرے اوركيونكہ حضرت ابراہيم(ع) مہمان نواز اور مہمان دوست تھے اسى وجہ سے ايك صحت مند گوسالہ كو آگ پر ركھ ديا اور اسكو پكا كر ان كى خدمت ميں حاضر كيا _

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال قدم الله تعالى رسلاً الى ابراهيم يبشرونه باسحاق و ذلك قوله : ( ولقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى ) (۲)

امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم كى طرف ايك قاصد كو بھيجا جو ان كو حضرت اسحاقعليه‌السلام كى ولادت كى خبر دے _ جو خداوند متعال كى اس آيت سے معلوم ہوتا ہے كہ فرمايا (و لقد جاء ت )

ابراہيمعليه‌السلام :

____________________

۱)كافى ج ۸ ص ۳۲۸ ، ح ۵۰۵; تفسير عياشى ج ۲ ، ص ۱۵۳ ، ح ۴۶_

۲) علل الشرائع ، ص ۵۵۰ح ۴ ، ب ۳۴۰ ; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۳۸۳ ، ح۱۶۵_

۲۰۶

ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۴،۸،۱۶;ابراہيم(ع) اور ملائكہ كا سلام ۴;ابراہيم(ع) پر سلام ۳; ابراہيم(ع) كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱، ۱۶، ۱۷;ابراہيم(ع) كا كھانا كھلانا ۴; ابراہيم(ع) كو بشارت ۱، ۱۷;ابراہيم(ع) كى تعليمات ۱۲;ابراہيم(ع)

كى مہمان نوازى ۱۰، ۱۱، ۱۶;ابراہيم(ع) كے دين ميں گائے كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے دين ميں گوسالہ كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل۱۰

انبياءعليه‌السلام :ابنياءعليه‌السلام كى سيرت ۶

بشارتعليه‌السلام :اسحاق كے تولدكى بشارت ۱۷

خدا :خداوند متعال كا انبياءعليه‌السلام سے ارتباط كا ذريعہ ۲;خداوند متعال كى خوشخبرى ۱

خدا كے رسول :۲، ۱۶،۱۷

روايت ۱۶،۱۷

سلام :سلام كا جواب ۶; سلام كى اہميت ۵; سلام كے آداب ۶

صفات :پسنديدہ صفات ۶

عمل:پسنديدہ عمل ۶

كھانادينا :حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں كھانا ديا جانا۱۳

گوسالہ :گوسالہ كا بھننا ۸

معاشرت :معاشرت كے آداب ۵،۹،۱۴

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيم ۱، ۳، ۷، ۱۷; ملائكہ اور انبياء ۲; ملائكہ كا تجسم ۷; ملائكہ كا سلام ۳; ملائكہ كا عذاب ۱۶;ملائكہ كاكردار۲ ;ملائكہ كا مبشر ہونا ۱، ۲، ۴، ۷، ۸، ۱۷;ملائكہ كو كھانا كھلانا ۴،۸; ملائكہ كے سلام كا جواب ۴

مہمان :مہمان كى مہمانوازى كے آداب ۹، ۱۴

مہمان نوازى : ۸، ۱۱، ۱۴، ۱۵

۲۰۷

آیت ۷۰

( فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لاَ تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُواْ لاَ تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ )

اور جب ديكھا كہ ان لوگوں كے ہاتھ ادھر نہيں بڑھ رہے ہيں تو تعجب كيا اور ان كى طرف سے خوف محسوس كيا انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم قوم لوط كى طرف بھيجے گئے ہيں (۷۰)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس آنے والے فرشتوں نے كھانے كى طرف ہاتھ نہيں اٹھايا اور كھانا تناول نہ كيا_

فلمّا رئا ايديهم لاتصل اليه

( لاتصل اليہ ) (يعنى بھونے ہوئے گوسالے كى طرف انكا ہاتھ نہيں پہنچتا تھا) يہ كنايہ ہے كہ غذا تناول نہيں كر رہے تھے _

۲_ فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا كھانا تناول نہ كرنا، حضرتعليه‌السلام كى دل آزارى اور ناراحتى كا سبب بنا_

فلما رءا ايديهم لا تصل اليه نكرهم

۳_ ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے گھر ميں آئے ہوئے فرشتوں سے خوف و ہر اس محسوس كيا_و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا مصدر ( ايجاس ) ہے جو احساس كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۴_ فرشتوں كا كھانے كو تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا ان سے خوف كا سبب بنا _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۵_ مہمانوں كا ميزبان كے ہاں سے كھانا تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں ميزبان سے دشمنى كى دليل تھى _

فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا جملہ ( نكرہم ) كے جملے پر عطف ہے اور ( لما ...) كے ليے جواب ہے _ يعنى خوف كا سبب ان كے كھانے كو تناول نہ كرنا تھا _ يہ معنى بتاتا ہے كہ مذكورہ بالا تفسير اسى معنى سے حاصل كى گئي ہے_

۶_ فرشتے، مادى غذا كو تناول نہيں فرماتے _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے جب اپنى شناخت اور ذمہ دارى بتائي تو حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے خوف و ہراس ختم ہو گيا_قالوا لا تخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۲۰۸

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اپنے مہمانوں كى شناخت كروانے سے پہلے ان كے فرشتے ہونے كى حقيقت كو نہ جان سكے _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۹_ پيغمبروں كا علم و معرفت محدود ہوتى ہے _فما لبث آن جاء بعجل حينذ ، فلما رء ا ايديهم لا تصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۱۰_ فرشتے انسانوں جيسى گفتگو كرنے اور انكى باتوں كو سمجھنے پر قادراور ان كے حالات سے آگاہ ہوتے ہيں _

قالوا سلاماً قالوألا تخف

۱۱_ جو فرشتے قوم لوط كو ہلاك كرنے پر مامور تھے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے _

انا ارسلنا الى قوم لوط

آيت (۷۶) اور جوآيات حضرت لوط(ع) كى داستان سے مربوط ہيں ان سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كى طرف فرشتوں كو بھيجنے كا مقصد، انكو ہلاك كرنا تھا_

۱۲_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام '' قال : ان الله تعالى بعث اربعة املاك فمرّوا با براهيم عليه‌السلام و هم معتمّون فسلّموا عليه فلم يعرفهم فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم فلمّا وضعه بين ايديهم را ى ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة فلما را ى ذلك جبرئيل حسر العمامة عن وجهه وعن را سه فعرفه ابراهيم عليه‌السلام فقال انت هو ؟ فقال : نعم (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپ(ع) فرماتے ہيں خداوند متعال نے چار فرشتوں كو بھيجا جن كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے ہاں سے گزر ہوا جنہوں نے اپنے منہ اور سر كو عمامہ سے لپيٹا ہوا تھا_ پھر انہوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر سلام كيا حضرتعليه‌السلام ان كو نہ پہچان سكے اسى وقت ايك موٹے سے گوسالہ كو آگ پر بھوننے كے ليے ركھ ديا پھر لا كر مہمانوں كے سامنے ركھ ديا اور جب حضرت

____________________

۱) كافى ج۸; ص ۳۲۸، ح ۵۰۵; تفسير برہان ، ج ۲، ص ۲۲۶ح ۱_

۲۰۹

ابراہيمعليه‌السلام نے ديكھا كہ فرشتے اپنے ہاتھوں كو گوسالہ كى طرف نہيں بڑھا رہے تو ان كو نہ پہچاننے كے سبب ان كے دل ميں خوف و ہراس پيدا ہوا جب حضرت جبرائيل نے ايسا ديكھا تو اپنے عمامہ كو اپنے چہرے و سر سے ہٹا ديا پھر ابراہيمعليه‌السلام ان كو پہچان گئے اور فرمايا تم وہى ہو انہوں نے كہا : ہاں

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۲،۸، ۱۲; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ہٹ جانا۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كا ملائكہ سے خوف ۳، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے خوفزدہ ہونے كے اسباب ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے غمگين ہونے كے اسباب ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے علم كا محدود ہونا ۸; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۷، ۸،۱۱

انبياء :انبياء كے علم كا محدود ہونا ۹

دشمنى :ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں دشمنى كى علامات ۵

روايت : ۱۲

قوم لوط :قوم لوط كى ہلاكت ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۷; ملائكہ اور حالات انسان ۱۰; ملائكہ اور طعام ابراہيمعليه‌السلام ۱; ملائكہ اور غذا ۶; ملائكہ كا تكلم ۱۰;ملائكہ كا عذاب ۱۱;ملائكہ كا مبشر ہونا ۷، ۱۲;ملائكہ كى استعداد ۱۰; ملائكہ كى ذمہ دارياں ۱۱

آیت ۷۱

( وَامْرَأَتُهُ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاء إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ )

ابراہيم كى زوجہ اسى جگہ كھڑى تھيں يہ سن كرہنس پڑيں تو ہم نے انھيں اسحاق كى بشارت ديدى اور اسحاق كے بعد پھر يعقوب كى بشارت دى (۷۱)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ( سارہ ) خوشخبرى كاپيغام لانے والے فرشتوں كے ہاں تشريف فرماتھيں _

۲۱۰

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى و امراته قائمة فضحكت

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اوران كے پاس تشريف لانے والے فرشتے سب بيٹھے ہوئے تھے اور حضرت سارہ كھڑى ہوئيں تھيں _وامراته قائمة

۳_ عورتوں كا مردوں كى بيٹھك ميں آكر ان كى خاطر تواضع كرنے كا جواز_و أمراته قائمة فضحكت فبشّرنه

۴_ بعض حضرات نے يوں معنى كيا ہے كہ (قائمہ) سے مراد مہمانوں كى پذيرائي كرنا ہے مذكورہ تفسير اسى معنى كى وجہ سے ہے البتہ بعد والى آيت اس معنى پر دلالت كرتى ہے كہ عورتوں كا مطلقا خواہ جوان ہوں يا بوڑھي، مردوں كى محفل ميں حاضر ہونا ثابت نہيں ہوسكتا ليكن اسكى نفى كرنا بھى ثابت نہيں ہوتا ہے_

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ، فرشتوں كى ( قوم لوط كى ہلاكت ) كى ماموريت كى خبر سے ہنسى اور خوشحال ہوئيں _

انا ارسلنا الى قوم لوط ، و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا مطلب ''ضحكت'' كے جملے كا ''فا '' كے ذريعہ گذشتہ آيت ''انا ارسلنا'' پر تفريع سے حاصل ہوا ہے_ يعنى جو چيز حضرات ابراہيم(ع) كى زوجہ كے ليے خوشحالى كا سبب بنى وہ قوم لوط كا عذاب ميں گرفتار ہونا تھا_

۵_ جب سارہ كا فرشتوں سے خوف ختم ہوا تو اسكى خوشحالى اور خوشى كا سبب بنا _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط وامراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب جملہ ( فضحكت ) كو جملہ ( لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط ) كے ليے فرع قرار ديں _

۶_ سارہ زوجہ حضرت ابراہيم،عليه‌السلام مہمانوں كى ماہيت سے آگاہى كے بعد اور ان كى ذمہ دارى ( قوم لوط كى نابودى ) سے اطلاع حاصل كرنے كے بعد حائض ہوگئيں _و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب (ضحكت ) كا مصدر ( ضحك) ليا جائے جس كا معنى حيض دار ہونا ہے _ وہ مفسرين جو مذكورہ معنى كو ليتے ہيں وہ جملہ ( فبشرناہا ) كى تفريع كو جملہ ( ضحكت ) كے ليے مؤيد سمجھتے ہيں _

۷_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو ايك بيٹے كے متولد ہونے كى بشارت دى _

فبشّرنها باسحق

۸_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم اوران كى زوجہ كے ہاں بيٹا پيدا ہونے سے پہلے اسكا نام اسحاق ركھ

۲۱۱

فبشّرنها باسحق

جملہ (فبشرناہا باسحاق يعقوب ) سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتوں نے اسحاق اور يعقوب نام كى بھى بشارت دى _

۹_ خداوند عالم نے سارہ كو بشارت دى كہ اسحاق ايك بيٹا ہوگا _فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

(يعقوب) كا لفظ ( اسحاق ) پر عطف ہے اور (من وارء اسحاق )كى عبارت ( يعقوب ) كے ليے صفت ہے يعنى معنى يوں ہوگا_فبشرناها بيعقوب كائناً من وارء اسحاق

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے سے پہلے اس كا نام يعقوب ركھا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ محترمہ كو بتايا _فبشّرنا باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۱_ حضرت اسحاقعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے كى خوشخبري، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف سے فرشتوں كى پذيرائي كے دوران حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ سارہ كو سنائي گئي_فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے بيٹے اور پوتے (اسحاق و يعقوب ) كى خبر، قوم لوط كى ہلاكت سے تھوڑى دير پہلے سني_

انا ارسلنا الى قوم لوط و امراته قائمة فضحكت فبشّرنها باسحق

۱۳_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ سارہ اپنے پوتے يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ تھيں _

فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو يہ تو خوشخبرى دى گئي كہ حضرت اسحاقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام متولد ہوں گے ليكن يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ يہ كيوں نہ بتا يا گيا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام سے بھى حضرت يوسف متولد ہوں گے؟ اس سوال كے جواب ميں يہ كہا جا سكتا ہے كہ فقط حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام لينا يہ بتاتا ہے كہ جناب سارہ حضرت يعقوب كو ديكھيں گى اور ان كے جمال پر ان كى نظر پڑے گى يعنى وہ اس زمانے تك زندہ رہيں گى _

۱۴_ فرشتے، خداوند متعال كے عالم طبيعت ميں اسباب اور عمّال ہيں اس كى مشيت كو پورا كرتے ہيں

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى فبشّرنه

ظاہراً فرشتوں نے ہى حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بيٹے كى خوشخبرى دى ليكن خداوند متعال نے (فبشرنا ہا ) ( ہم نے اسكو بشارت دى ) اسكو اپنى طرف نسبت دى تا كہ اس بات كى طرف اشارہ كرے كہ اولاً فرشتوں كا كام خدا كا كام ہے دوسرى بات يہ كہ خداوند متعال اپنے احكام كو اسباب اور وسائط كے ذريعے وجود ميں لاتاہے _

۲۱۲

۱۵_عن ابى جعفر عليه‌السلام ( فى قوله تعالي) (وامراته قائمة ) قال : انّما عنى سارة قائمة ''فضحكت '' يعنى فعجبت من قولهم ...) (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے ( و امراتہ قائمة ) جو قول خداوند ہے اس كے بارے ميں روايت ہے كہ مقصود خداوند عالم يہ ہے كہ سارہ زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كھڑى ہوئي تھيں اور جملہ ( فضحكت ) سے مراد يہ ہے كہ بى بى نے فرشتوں كى اس بات پر تعجب كا اظہار كيا ..._

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : '' فضحكت فبشّرناها باسحاق '' قال : حاضت (۲)

ترجمہ : امام جعفر صادقعليه‌السلام سے ( فضحكت ) كے جملے كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرما يا جناب سارہ كو عورتوں والى عادت لا حق ہوگئي_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بيٹا ۸; ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲،۷،۹، ۱۱، ۱۲، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى ۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ۱، ۴، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲، ۶

اسحاق :اسحاق كا فرزند ۱۰; اسحاق نام ركھنا ۸

بشارت :اسحاقعليه‌السلام كى بشارت كا وقت ۱۲; اسحاقعليه‌السلام كے فرزند كى بشارت ۹;اسحاقعليه‌السلام كے متولد ہونے كى بشارت ۷; بشارت اسحاقعليه‌السلام كى جگہ ۱۱;بشارت يعقوبعليه‌السلام كا وقت ۱۲; بشارت يعقوبعليه‌السلام كى جگہ ۱۱

خدا :افعال خداوندى ۸،۱۰; خداوند متعال كى خوشخبرياں ۷، ۹، ۱۱; مشيت الہى كو جارى كرنے والے ۱۴

خدا كے عمّال : ۱۴روايت : ۱۵، ۱۶

سارہ :بى بى سارہ كو بشارت ۷، ۹، ۱۱; جناب سارہ اور قوم لوط كى ہلاكت ۴; جناب سارہ اور ملائكہ ۵، ۶، ۱۵;جناب سارہ كا بيٹا ۷، ۸;جناب سارہ كا پوتا ۹;جناب سارہ كا تعجب ۱۵; جناب سارہ كا حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ ہونا ۱۳; جناب سارہ كا حيض ۶، ۱۶; جناب سارہ كا خوف دور ہونا ۵;جناب سارہ كى خوشى كے اسباب ۴، ۵;جناب سارہ كى مدت زندگى ۱۳;جناب سارہ

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ، ص ۱۵۲، ح ۴۴، تفسير برہان ج۲، ص۲۲۹،ح ۱۰_

۲) معانى الاخبار ، ص ۲۲۴، ح ۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۳۸۶، ح ۱۶۹_

۲۱۳

ملائكہ كى بيٹھك ميں ۱، ۲

عورت :عورت، مردوں كى محفل ميں ۳;عورت كى معاشرتى ذمہ دارياں ۳

قوم لوط :ملائكہ :

ملائكہ كا كردار ۱۴

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام ركھنا ۱۰

آیت ۷۲

( قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَاْ عَجُوزٌ وَهَـذَا بَعْلِي شَيْخاً إِنَّ هَـذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ )

تو انھوں نے كہا كہ يہ مصيبت اب ميرے يہاں بچہ ہوگا جب كہ ميں بھى بوڑھى ہوں اور ميرے مياں بھى بوڑھے ہيں يہ تو بالكل عجيب سى بات ہے (۷۲)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ جناب سارہ، فرشتوں كى اسحاق اور يعقوب كى ولادت كى بشارت كے وقت ، بوڑھے اور عمر رسيدہ تھے _قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۲_ جناب سارہ اپنے آپ اور اپنے شوہر كو بوڑھا ديكھ كر بچے دار ہونے كو ايك تعجب انگيزبات خيال كرتى تھيں _

قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخاً ان هذا لشئي عجيب

( ياويلتى ) ہائے مجھ پر مصيبت ہے _ يہ جملہ قوم لوط كى ہلاكت ۱۲

عموما تعجب كے وقت كہا جاتا ہے اور ( ء اَلد) ميں ہمزہ تعجب كے ليے آيا ہے _ اور ( انّ ہذا ...) كے جملے ميں بھى تعجب كى صراحت موجود ہے يہ سب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كے حد سے زيادہ تعجب كو بتاتے ہيں _

۳_ عمر رسيدہ لوگوں كے ليے بچے دار ہونے كے قابل ہونا ، عادت سے ھٹ كر اور شگفت آور ہے _

ان هذا لشئي عجيب

۴_ حضرت اسحاق(ع) كى پيدائش اور ان كا وجود ميں آنا،اعجاز الہى اور خلاف معمول تھا_

۲۱۴

فبشّرنها باسحق قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۵_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ جناب سارہ كى فرشتوں سے گفتگو_فبشّرنها باسحق قالت ى ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

ابراہيمعليه‌السلام :حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا ۱، ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

امور :شگفت آور امور ۳، ۴

بشارت :حضرت اسحاق(ع) كى بشارت كا وقت ۱; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى بشارت كا زمانہ ۱

حاملہ ہونا :پيرى ميں حاملہ ہونا ۲، ۳

سارہ :جناب سارہ كا تعجب ۲; جناب سارہ كى پيرى ۱، ۲; جناب سارہ كى ملائكہ سے گفتگو ۵; جناب سارہ ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

معجزہ :حضرت اسحاقعليه‌السلام كے تولد كا معجزہ ۴

ملائكہ :ملائكہ سے ہمكلام ہونا ۵

آیت ۷۳

( قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ رَحْمَتُ اللّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ )

فرشتوں نے كہا كہ كيا تمھيں حكم الہى ميں تعجب ہورہا ہے اللہ كى رحمت اور بركت تم گھر والوں پر ہے وہ قابل حمد اور صاحب مجد و بزرگى ہے (۷۳)

۱_ فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بتايا كہ آپ كا صاحب فرزند ہونا، خداوند متعال كى مرضى كے ساتھ ہے _

الد و انا عجوز قالوا اتعجبين من امرالله

( امر الله ) يعنى ايسا كام جس كے وجود ميں آنے كے ليے خداوند متعال نے حكم ديا ہے اور وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور جناب سارہ كا پيرى ميں بچہ دار ہونا ہے _

۲_ خداوند متعال كا ارادہ، يقيناً وجود ميں آتا ہے خواہ وہ كتنا ہى خارق عادت كيوں نہ ہو اور اس ميں كسى قسم كے انكار كى گنجائش نہيں ہے_قالوا اتعجبين من امرالله

۲۱۵

( اتعجبين ) ميں استفہام انكارى و توبيخى ہے _ يعنى ارادہ خدا كے متحقق ہونے ميں كيوں تعجب كررہے ہو اور اسے كيوں بعيد خيال كرتے ہو؟

۳_ فرشتوں نے زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ارادہ الہى كے تحقق ميں شك و ترديد كرنے اور شگفت زدہ ہونے پر منع كيا _

قالوا أتعجبين من امرالله

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانہ كو ہميشہ رحمت اور خاص بركات الہى شامل حال تھيں _

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۵_ حضرت اسحاقعليه‌السلام و حضرت يعقوبعليه‌السلام ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانے كے ليے خداوند متعال كى طرف سے رحمت اور بركت تھي_فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۶_ نيك فرزند، خداوند متعال كى رحمت و بركت ہے _فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے اہل خانہ خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھتے تھے_

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۸_ خداوندعالم كے ہاں انسانوں كى اپنى استعداد و صلاحيت،اس كى نعمتوں كے حصول كاپيش خيمہ ہے _

فبشرنها باسحق أتعجبين من امر الله رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

(رحمت الله و بركاتہ ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ خاندان ابراہيمعليه‌السلام خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھنے والے ہيں اور يہ جملہ علت ہے اس مفہوم كے ليے جو جملہ (اتعجبين ...) سے حاصل ہوتا ہے _ يعنى اسكا معنى يوں ہوا كہ كيونكہ آپ خاندان ابراہيمعليه‌السلام ايك شائستہ ولائق خاندان ھيں لہذا اگر خداوند متعال آپكو اپنى خاص نعمت سے بہرہ مند كرتا ہے تو اس ميں تعجب كى كوئي بات نہيں _

۹_ خداوند متعال حميد ( اچھے كاموں والا ) اور مجيد ( بلند مقام والا ) ہے _انّه حميد مجيد

( حميد ) كا معنى محمود ہے يعنى جسكى حمد كى گئي ہو _ بعض نے ( حامد ) كا معنى كيا ہے يعنى حمد كرنے

۲۱۶

والا ، اسى طرح مجيد مجد سے نكلا ہے جس كا معنى عظمت اور بزرگى ہے_

۱۰_ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كى تعريف كرتا ہے_انّه حميد

۱۱_ خداوند متعال كى طرف سے حضرت ابراہيم(ع) اور جو لائق رحمت الہى ہيں ان كے ليے رحمت الہى كا آنا يہ خداوند متعال كى طرف سے ان كے ليے قدر دانى اور اس كے بلند مرتبہ ہونے كا نمونہ اور جلوہ ہے _

رحت الله و بركاته عليكم اهل البيت انه حميد مجيد

( انّہ حميد مجيد ) كا جملہ، خاندان ابراہيمعليه‌السلام كو خدا كى رحمت و بركت كے شامل ہونے كى علت كے مقام پر ہے كيونكہ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كے كام كى قدر دانى كرتا ہے پس اے خاندان ابراہيمعليه‌السلام تم نے بھى نيك كاموں كو انجام ديا ہے لہذا تم اس كے لائق و سزا وار ہو كہ خداوند متعال نے اپنى رحمت و بركات كو تم پر نازل فرمايا ہے _

۱۲_ دوسروں كے اچھے كاموں كى قدر دانى كرنا، پسنديدہ عمل ہے _انّه حميد

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام پر رحمت ۴، ۵، ۱۱; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ پر رحمت ۴،۵;حضرت ابراہيم(ع) كى تعريف ۱۱; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷; خاندان ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷

احسان :احسان كى اہميت ۱۰

اسحاق :اسحاقعليه‌السلام كا بركت ہونا ۵: اسحاقعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

اسماء و صفات :حميد ۹; مجيد ۹

انسان :انسانوں كے فضائل كے آثار ۸

خدا :بركات خداوندى ۵، ۶;خدا كى تعريفوں كى نشانياں ۱۱; خدا كى رحمت۵،۶; خدا كى مشيت۱; خداوند متعال كى تعريفيں ۱۰; خداوند متعال كے ارادہ كا حتمى ہونا ۲

رحمت :رحمت خاصہ كے شامل حال افرادكى تعريف ۱۱; رحمت كے شامل حال لوگ۴،۵

سارہ :جناب سارہ كا حاملہ ہونا ۱; جناب سارہ كا شك ۳; سارہ اور مشيت الہى كا متحقق ہونا ۳

۲۱۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۲;پسنديدہ عمل كو اچھا جاننا ۱۲

فرزند:فرزند صالح كا رحمت ہونا ۶;فرزند صالح كى اہميت ۶; فرزند صالح كى بركت ۶

محسنين :احسان كرنے والوں كى تعريف ۱۰

ملائكہ :ملائكہ اور جناب سارہ ۱، ۳ ; ملائكہ كا منع كرنا ۳

نعمت :نعمت خاصہ كا سبب ۸

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بابركت ہونا ۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

آیت ۷۴

( فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءتْهُ الْبُشْرَى يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ )

اس كے بعد جب ابراہيم كا خوف برطرف ہوا اور ان كے پاس بشارت بھى آچكى تو انھوں نے ہم سے قوم لوط كے بارے ميں اصرار كرنا شروع كرديا (۷۴)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمانوں كى حقيقت معلوم ہو جانے سے ( جو فرشتے تھے )خوف اور پريشانى دور ہوگئي_

فلمّا ذهب عن ابراهيم الروع

( الروع ) كا معنى خوف اور پريشانى ہے اسميں (ال) عہد ذكرى كا ہے _ يہ اس خوف كى طرف اشارہ كرتا ہے جو فرشتوں كے طعام كو تناول نہ كرنے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جارى ہوا تھا_

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے انہيں ايك بيٹے كے ہونے كى بشارت دى _وجاء ته البشرى

( البشري) ميں (ال) عہد ذكرى ہے يہ اس بشارت كى طرف اشارہ كرتا ہے جو آيت ۷۱_ ( فبشرناہا ) ميں ذكر ہوئي ہے _

۳_ جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو فرشتوں كے اصل مقصد (قوم لوط كى بربادى ) كا پتہ چلا تو ان سے بحث و مباحثہ وتكرار كرنے لگے_يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ كاجملہ ( قد جاء امرربك ) ممكن ہے يہ قرينہ ہو كہ ( يجادلنا ) سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہے_

۲۱۸

۴_ حضرت ابراہيم(ع) نے خداوند متعال كى بارگاہ ميں ہلاكت قوم لوط كى نجات كے ليے شفاعت كى اور خواہش كى كہ ان سے عذاب ٹل جائے _يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ ميں ( قد جاء امر ربك ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جدال اور بحث كرنا اس وجہ سے تھا كہ قوم لوط سے عذاب ٹل جائے _

۵_ قوم لوط كے بارے ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى بحث و جدال خوف كے چلے جانے كے بعد اور بشارت (بچہ دار ہونے ) سننے كے بعد تھى _فلما ذهب عن ابراهيم الروع وجاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

۶_بڑھا پے ميں حضرت ابراہيم(ع) كو صاحب اولاد ہونے كى بشارت نے انہيں اميد دلائي كہ وہ قوم لوطعليه‌السلام سے عذاب كوٹا لنے كى سفارش كريں _فلما جاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( يجادلنا ...) كا _'' جائتہ البشري''كے بعد آنے سے حاصل ہوا ہے _

۷_ خداوند متعال كے قاصدوں كے ساتھ چون وچرا و جدال كرنا گويا خود خداوند متعال كے ساتھ جدال كرنے كے مساوى ہے _يجادلنا فى قوم لوط

اگر '' يجادلنا'' سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہو تو جملے كا يہ معنى ہوگا كہ خدا كے بھيجے ہوئے كے ساتھ جدال و بحث كرنا خود خدا كے ساتھ بحث كرنے كے مترداف ہے_

۸_ انسان كى اندرونى پريشانياں اور ہيجان ، ان بر وقت فيصلوں اور ارادہ كے ليے مانع ہيں جنہيں انسان ضرورى و لازمى خيال كرتا ہے_فلما ذهب عن ابراهيم الروع يجادلنا فى قوم لوط

جبحضرت ابراہيم(ع) كے دل سے خوف و ہراس دور ہوگيا تو انہوں نے فرشتوں سے قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں بحث و جدال شروع كى اس وقت كا يقين كرنا بتا تا ہے كے جب تك انسان اندرونى پريشانيوں ميں مبتلاء ہو اس وقت اپنا ما فى الضمير بيان نہيں كرسكتا_

۹_ جب انسان پريشانى اور وسوسہ كى حالت ميں ہو تو فيصلہ جات اور عملى اقدام كرنے سے پرہيز كرے_

فلما ذهب عن إبراهيم الروع يجدلنا فى قوم لوط

۱۰_عن ابى بصير قال ابو جعفر عليه‌السلام ... فلما جاء ت ابراهيم البشارة باسحاق و ذهب

۲۱۹

عنه الروع اقبل يناجى ربّه فى قوم لوط و يسأله كشف البلاء عنهم (۱)

ابوبصير سے نقل ہوا ہے كہ امام محمد باقرعليه‌السلام نے فرمايا:جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كواسحاقعليه‌السلام كى بشارت دى گئي ، تو ان كا خوف دور ہوگيا تو انہوں نے پرودگار سے مناجات كى كہ خدايا اس قوم سے عذاب كو برطرف كر دے _

ابراہيم :حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كى ہلاكت ۳;حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۳،۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھا پا ۶ ; حضرت ابراہيم(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،۶،۱۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مجادلہ ۳،۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲، ۵،۶;حضرت ا براہيمعليه‌السلام كى دعا ۴،۱۰;حضرت ابراہيم(ع) كى شفاعت ۴;حضرت ابراہيم(ع) كے اميد لگانے كے اسباب ۶; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا دور ہونا ۵; حضرت ابراہيم(ع) كے خوف دور ہونے كے اسباب ۱; حضرت ابراہيم(ع) كے مہمان۱

اضطراب :اضطراب كے آثار ۸;فيصلہ كرنے ميں اضطراب ۹; ہدف مشخص كرنے ميں اضطراب ۹

بشارت :ولادت اسحاقعليه‌السلام كى بشارت ۲

روايت :۱۰

قوم لوط :قوم لوط سے عذاب كا دور ہونا ۴،۱۰; قوم لوط كى شفاعت ۴،۶،۱۰

مصمم ارادہ :صحيح مصمم ارادہ كرنے كے موانع ۸; مصمم ارادہ كرنے كے آداب ۹: مصمم ارادہ ۸

مجادلہ :خدا كا انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مجادلہ ۷; خدا كے ملائكہ كے ساتھ مجادلہ ۳;خدا كے ساتھ مجادلہ ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۲;ملائكة بشارت ۲; ملائكة عذاب ۳

نفسياتى علم :۸،۹

____________________

۱) علل الشرائع ، ص ۵۵۰،ح ۴، ب۳۴،نور الثقلين ج ۲، ص ۳۸۴، ح ۱۶۵_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

اسماء وصفات :بصير ۸;خبير ۸

الله تعالى :الله تعا۶لى كے انذار ۴; الله تعالى كا حجت تمام كرنا ۵;اللہ تعالى كا وسيع علم ۹ ;اللہ تعالى كى گواہى كا كافى ہونا ۲;اللہ تعالى كى گواہى كى خصوصيات ۹;اللہ تعالى كى ہدايات ۳اللہ تعالى كے نظر ركھنے كى خصوصيات۹;اللہ تعالى كے مخاطب حضرات ۱

بہانے باز:بہانے بازوں سے دورى ۶

بہانے كرنا :بہانے كرنے سے پرہيز كا پيش خيمہ ۱۰

حق :حق قبول نہ كرنے سے پرہيز كا پيش خيمہ ۱۰;حق كے منكروں سے دور ہونا ۶;حق كے منكروں كو ڈراوا ۴

ذكر :الله تعالى كے علمى احاطہ كے ذكر كے آثار ۱۰

عمل :عمل كے گواہ ۹

كفار:بہانے باز كفار كو خبردار كرنا ۴;حق كے منكرين كفار كو خبردار ۴

مشركين:انے باز مشركين كو خبردار ۴;حق كے منكرين مشركين كو خبردار كرنا ۴;مشركين پر حجت كا تمام ہونا ۵;مشركين كا بے وقت ہونا ۱; مشركين كو انذار ۴;مشركين كے بہانے كرنا ۷; مشركين كے گواہ ۲

آیت ۹۷

( وَمَن يَهْدِ اللّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاء مِن دُونِهِ وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ عُمْياً وَبُكْماً وَصُمّاً مَّأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيراً )

اور جس كو خدا ہدايت ديدے وہى ہدايت يافتہ ہے اور جس كو گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے اس كے علاوہ كوئي مددگار نہ پاؤگے اور ہم انھيں روز قيامت منھ كے بل گونگے اندھے بہرے محشور كريں گے اور ان كا ٹھكانا جہنم ہوگا كہ جس كى آگ بجھنے بھى لگے گى تو ہم شعلوں كو مزيد بھڑ كا ديں گے (۹۷)

۱_الله كى ہدايت سے بہرہ مند لوگ، حقيقى معنوں ميں ہدايت يافتہ ہيں _

۲۶۱

ومن يهدالله فهو المهتد

۲_الله كى ہدايت ،انسان كى حقيقى ہدايت كى ضامن ہے_ومن يهدالله فهوالمهتد

۳_انسان كى ہدايت اور گمراہى الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے _من يهد الله فهو المهتد ومن يضلل فلن تجدلهم أولياء من دونه

۴_وہ كہ جن كى گمراہى الله تعالى كى طرف سے ثابت ہوچكى ہے وہ ہدايت كے قابل نہيں ہيں اور ہر قسم كے سرپرست اور مددگار سے محروم ہيں _ومن يضلل فلن تجد لهم أولياء من دونه

۵_الله تعالى كى ہدايت سے محروم لوگ ہر قسم كے مددگار اور مدد سے بھى محروم ہيں _

ومن يضلل فلن تجدلهم أولياء من دونه

۶_گمراہ لوگ،قيامت كے دن ايسے جانوروں كى مانند كہ جو سننے' ديكھنے اور بولنے سے محروم ہيں ' محشور ہوں گے_

ومن يضلل ...ونحشرہم يوم القيامة على وجوہہم عمياً وبكماً وصم

۷_قيامت كے روز محشور ہوتے وقت حق سے منكر گمراہ لوگوں كا عقيدہ اور عمل ان كے ادراكى اور حسى اعضاء (يعنى آنكھ ،كان اور زبان) پر اثر انداز ہونا_ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً وبكماً وصم

۸_قيامت كے روز گمراہوں كا ذليل ہونا اور منہ كے بل خاك پر گرنا _ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً و بكماً وصم

۹_انسان، قيامت كے دن جسمانى طورپر محشور ہوگاونحشرهم يوم القيامة على وجوههم عمياً بكماً وصم

۱۰_حق قبول نہ كرنے والے گمراہ لوگوں كا ٹھكانہ ،جہنم ہے_ما وى هم جهنم

۱۱_جہنم كى آگ كبھى بھى نہ بجھنے والى ہے بلكہ ہميشہ نئي اور بھڑكنے والى ہے _كلما خبت زدنهم سعير

۱۲_عن إبراهيم بن عمر رفعه إلى أحدهما فى قول الله ''ونحشرهم يوم القيامة على وجوههم ''_ قال: على جباههم _(۱)

ابراہيم بن عمر نے امام باقر _ يا امام صادق_ سے اپنى مرفوعہ حديث ميں نقل كيا كہ انہوں نے الله تعالى كے اس كلام ''ونحشرہم يوم القيامة على جوہہم'' كے بارے ميں فرمايا : كہ اس حال ميں كہ وہ پيشانى كے بل گرے ہونگے(ہم محشور كريں گے )_

۲۶۲

۱۳_على بن الحسين (ع) قال : إن فى جهنم وادياً يقال له : سعير' إذا خبت جهنم فتح سعيرها وهو قوله: ''كلمّا خبت زد نا هم سعيراً'' _(۱) امام سجاد(ع) نے فرمايا : بلا شبہ جہنم ميں ايك وادى ہے كہ جسے سعير كہا جاتاہے اور جب جہنم كى آگ بجھے گى تو سعير جہنم كھل جائے گى اور يہ الله كا كلام ہے كہ اس نے فرمايا : كلما خبت زدناہم سعير

ادراك:اداركى قوّتوں ميں مؤثر اسباب ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ہدايتوں سے محروم لوگوں كا بے يار و مدكار ہونا۵اللہ تعالى كى ہدايتوں كى اہميت ۱;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۴; الله تعالى كى ہدايتوں كے آثار ۲

انسان :انسانوں كا آخرت ميں محشور ہونا ۹

جبر واختيار : ۳

جہنم:جہنم كى آگ كے درجے ۱۱; جہنم كے دركات ۱۳;سعير كا مقام ۱۳;جہنم كى آگ كا ہميشہ ہونا ۱۱

جہنمى : ۱۰

حق:حق كے منكرين كا آخرت ميں محشور ہونا ۷

روايت : ۱۲ ، ۱۳

قيامت :جسمانى قيامت ۹

گمراہ لوگ:جہنم ميں گمراہ لوگ ۱۰ ; قيامت كے دن گمراہ لوگ۸;گمراہ لوگوں كا اخروى اندھا پن ۶; گمراہ لوگوں كا اخروى بہرہ پن ۶;گمراہ لوگوں كااخروى حشر۶، ۷;گمراہ لوگوں كا اخروى گونگاپن۶;گمراہ لوگوں كا انجام۱۰; گمراہ لوگوں كا بے يارومددگار ہونا ۴;گمراہ لوگوں كا حشر ۱۲;گمراہ لوگوں كى اداركى قوّتيں ۷;گمراہ لوگوں كى اخروى ذلت ۸;گمراہ لوگوں كے عقيدہ كے اخروى آثار ۷;گمراہ لوگوں كے عمل كے اخروى آثار ۷

گمراہى :گمراہى كا سرچشمہ ۳

ہدايت يافتہ : ۱

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ ۲، ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۸، ح ۱۶۸_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۸، ح ۴۵۲_۲) تفسير قمى _ ج ۲، ص ۲۹، نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۸، ح۴۵۱_

۲۶۳

آیت ۹۸

( ذَلِكَ جَزَآؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِآيَاتِنَا وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَاماً وَرُفَاتاً إنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً )

يہ اس بات كى سزا ہے كہ انھوں نے ہمارى نشانيوں كا انكار كيا ہے اور يہ كہا ہے كہ جب ہم ہڈياں اور مٹى كا ڈھير بن جائيں گے تو كيا دوبارہ از سر نو پھر پيدا كئے جائيں گے (۹۸)

۱_گمراہ لوگوں كا اخروى عذاب، ان كے الہى نشانيوں كے مد مقابل، كافرانہ عمل كا نتيجہ ہے_

ومن يضلل ونحشرهم يوم القيامة ذلك جزاؤهم با نهم كفروا بأياتنا

۲_روز قيامت اور آيات الہى كے انكار كى سزا، جہنم كى جلتى ہوئي ہميشہ كى آگ ہے_

كلما خبت زدنهم سعيراً _ ذلك جزاؤ هم بأنهم كفروا بأياتنا وقالوا ا ء إذا كنا عظاماً ورفاتاً أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۳_كفار، انسان كے خاك اور بكھرى ہوئي ہڈيوں ميں تبديل ہونے كے بعد دوبارہ زندگى كو بعيد شمار كرتے تھے_

وقالوا ا ء إذا كنا عظاماً ورفاتاً اء نا لمبعوثون

۴_ مشركين، معاد كو صرف بعيد شمار كرنے كى وجہ سے اس كا انكار كرتے تھے نہ كہ كسى دليل اور برھان كى بناء پر_

وقالوا اء إذا كنا عظاماً ورفاتاً أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۵_كفار كى نگاہوں ميں موت، انسان كى زندگى كا اختتام ہے _وقالوإ إذا كنّا عظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۶_موت كے بعد زندگى انسان كى نئي اور تازہ پيدائش ہے _ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

جہنم :

۲۶۴

جہنم كى آگ ۲;جہنم كے اسباب ۲

زندگي:موت كے بعد زندگى ۶

قيامت :قيامت كو جھٹلانے كى سزا ۲

كفار :كفار اور موت ۵;كفار كا عقيدہ ۳، ۵

كفر:الہى آيات كے كفر كى سزا ۲;الہى آيات كے كفر كے آثار ۱

گمراہ لوگ :گمراہ لوگوں كے كفر كے آثار۱;گمراہ لوگوں كے اخروى عذاب كے اسباب ۱

معاد:معاد جسمانى كو بعيد شمار كرنا ۳;معاد كو بعيد شمار كرنا ۴; معاد كو جھٹلانے والوں كا بے منطقى ہونا ۴; معاد كى حقيقت ۶

موت :موت كى حقيقت ۶

آیت ۹۹

( أَوَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّ اللّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ قَادِرٌ عَلَى أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلاً لاَّ رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إَلاَّ كُفُوراً )

كيا ان لوگوں نے يہ نہيں ديكھا ہے كہ جس نے آسمان و زمين كو پيدا كيا ہے وہ اس كا جيسا دوسرا بھى پيدا كرنے پر قادر ہے اور اس نے ان كے لئے ا يك مدت مقرر كردى ہے جس ميں كسى شك كى گنجائش نہيں ہے مگر ظالموں نے كفر كے علاوہ ہر چيز سے انكار كرديا ہے (۹۹)

۱_آسمانوں اور زمين كى تخليق پر توجہ، انسانوں كى دوبار ہ تخليق پر قدرت الہى كى طرف توجہ كرنے كا سبب ہے_

أولم يروا أن الله قادر على أن يخلق مثلهم

۲_انسانوں كو آسمانوں اور زمين كى پيدائش پر فكر كرنے كى ترغيب معاد كے واقع ہونے كو سمجھنے كے لئے ہے_

أولم يروا أن الله الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۳_آسمانوں اور زمين كى تخليق، انسان كے مرنے كے بعد دوبارہ زندہ ہونے سے كئي درجے اہم ہے_

أولم يروا أن اللّه الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۲۶۵

۴_كفار كى آسمانوں اور زمين كى عظيم تخليق پر غور نہ كرنا اور جہالت ان كى طرف سے انسانوں كى دوبارہ زندگى كے انكار كا موجب بنى ہيں _أولم يروا أن الله الذى خلق السموات و الأرض قادر على أن يخلق مثلهم

۵_اسى جہان طبيعت اور محسوسات ميں غيبى حقائق كو دريافت كرنے كے لئے نشانيوں كا موجود ہونا _

أولم يروإن الله الذى خلق السموت والارض قادر على أن يخلق مثلهم

آسمان اور زمين (عالم طبيعت) وہى نشانياں ہيں كہ ان ميں غوروفكر كرنے سے انسان كا غيبى حقائق كہ جن ميں اس كى دوبارہ زندگى بھى شامل ہے كا تعجب ختم ہوسكتا ہے _

۶_قيامت ميں انسانوں كى زندگى دنياوى جسموں كى مانند ہوگى _قادر على أن يخلق مثلهم

۷_روز قيامت انسانوں كى زندگى يقينى ہے اور پہلے سے معين شدہ وقت اور پروگرام كے ساتھ ہے_

وجعل لهم ا جلاً لاريب فيه

۸_قيامت سے پہلے معاد انسانى كا واقع نہ ہونا تخليق ميں نظم اور پروگرام كى بناء پر ہے نہ كہ الله تعالى قادر نہيں ہے_

قادر على أن يخلق مثلهم وجعل لهم أجلا

''قادر على أن يخلق مثلہم'' كے بعد ''جعل لہم أجلاً'' كا ذكر حقيقت ميں ايك پوشيدہ سوال كا جواب ہے كہ اگر الله انسانوں كى دوبارہ خلقت پر قادر ہے تو ابھى يہ كام كيوں نہيں كرتا؟

۹_دنيا ميں انسانوں كى مدت اور عمر محدود اور ختم ہونے والى ہے _أولم يروا وجعل لهم أجلاً لاريب فيه

يہ كہ ''اجلاً'' سے مراد انسان كى دنيا ميں محدود مدت اورعمر ہو نہ كہ قيامت كے بپا ہونے كا وقت اس سے مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتا ہے_

۱۰_معاد كا انكار اور كائنات ميں الله كى عظيم قدرت كو نظر انداز كرنا ايك ظالمانہ عمل ہے_أولم يروا فأبى الظالمون الاّ كفورا

۱۱_حق كے منكرين ظالموں كا الہى نشانيوں كے مد مقابل ايك ہى طريقہ تھا اور وہ انكا انكار ہے_فابى الظالمون الاّ كفورا

۱۲_ظلم اختيار كرنا الہى آيات كے انكار اور كفر كا پيش خيمہ ہے_فابى الظالمون الاّ كفورا

۱۳_انسان كے عقائدميں بعض شبھات ان كے الہى

۲۶۶

صفات ميں دقيق معرفت نہ ہونے كى بناء پر ہوتے ہيں _أولم يروا أن الله الذي قادر على أن يخلق مثلهم

يہ كہ الله تعالى نے منكرين معاد كے شبھہ كو دور كرنے كے لئے انہيں اپنى عظےم قدرت كى طرف متوجہ كيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

آسمان:آسمانوں كى خلقت كامطالعہ ۲;آسمانوں كى خلقت كى اہميت ۳;آسمانوں كى خلقت كى عظمت ۴

الله تعالى :الله تعالى كى صفات سے جہالت كے آثار ۱۳ ; الله تعالى كى قدرت پر دلائل ۱ ; الله تعالى كى قدرت كو جھٹلانے كا ظلم ۱۰

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى نشانيوں كو جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲; الله تعالى كى نشانيوں كو جھٹلانے والے ۱۱

انسان :انسان كى عمر كا محدود ہونا ۹

حق:حق كے منكرين سے سامنا كرنے كاطريقہ ۱۱;حق كے منكرين كا ظلم ۱۱

حقائق:غيبى حقائق كى علامات ۵

ذكر:آسمانوں كى پيدائش كے ذكر كے آثار ۱;زمين كى پيدائش كے ذكر كے آثار ۱

زمين :زمين كى خلقت كا مطالعہ ۲;زمين كى خلقت كى اہميت ۳;زمين كى خلقت كى عظمت ۴;

شبھات:شبھات كا سرچشمہ ۱۳

ظلم :ظلم كے آثار ۱۲;ظلم كے موارد ۱۰

كائنات :كائنات ميں قانون كى حاكميت ۸;كائنات ميں نظم ۸

كفار:كفار كى جہالت كے آثار ۴

كفر :كفركاپيش خيمہ ۱۲

مدت:مدت مسّمى ۹

معاد:قيامت سے پہلے معاد۸;معاد جسمانى ۶;معادكا قانون كے مطابق ہونا ۷;معاد كا يقينى ہونا ۷; معاد كوجھٹلانے كا ظلم ۱۰;معاد كو جھٹلانے كے اسباب ۴;معاد كى اہميت ۳;معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱، ۲ ;معاد كا يقينى ہونا ۷; معاد كوجھٹلانے كا ظلم ۱۰;معاد كو جھٹلانے كے اسباب ۴;معاد كى اہميت ۳; معاد كى شناخت كا پيش خيمہ ۱، ۲

۲۶۷

آیت ۱۰۰

( قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذاً لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الإِنفَاقِ وَكَانَ الإنسَانُ قَتُوراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر تم لوگ ميرے پروردگار كے خزانوں كے مالك ہوتے تو چرخ ہوجانے كے خوف سے سب روك ليتے اور انسان تو تنگ دل ہى واقع ہوا ہے (۱۰۰)

۱_پيغمبر (ص) پر انسانوں كو ان كى نفسانى غلط صفات كى ياد آورى اور خبردار كرنے كى ذمہ دارى _

قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم

۲_پيغمبر (ص) پر مشركين كو ان كى بخل كى خصلت ياد لانے كى ذمہ دارى _

قل لو أنتم تملوك خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الانفاق

يہ مطلب اس اساس پر ہے كہ پچھلى آيات كے پيش نظر اس آيت ميں بھى كفار مخاطب ہوں _

۳_مشركين جس قدر بھى ثروت مند ہوں وہ فقر وفاقہ سے ڈرتے ہوئے انفاق نہيں كرتے _

قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الإنفاق

۴_انسان اگر چہ پروردگار كى رحمت كے تمام خزانوں كے مالك بھى بن جائيں پھر بھى بخل اور اپنے فقروفاقہ كے خوف ميں مبتلا ہونگے_قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الإنفاق

يہ كہ الله تعالى نے بخل كى خصلت كو تمام انسانوں كے لئے بيان كيا ہے (وكان الإنسان قتوراً) لہذااحتمال ہے كہ (لو أنتم تملكون) كے مخاطب تمام انسان ہوں _

۵_انسان اگر چہ وسيع ثروت اور تمكنت كے مالك بھى ہوں پھر بھى بخل ميں مبتلا ہيں اوراس خصلت كو چھوڑنے والے نہيں ہيں _قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لأمسكتم خشية الانفاق

۶_مشركين حتّى كہ اپنى مادى حاجات پورى ہونے اور وسيع ذرائع و وسائل ركھنے كے باوجود بھى انفاق سے پرہيز كرتے ہيں _لن نومن لك حتّى تفجرلنا قل لو أنتم تملكون خزائن رحمة ربيّ إذاً لامسكتم

يہ كہ الله تعالى نے پچھلى آيات ميں مشركين كى پيغمبر (ص) سے مادى درخواستوں (چشمہ وغيرہ) كو بيان كيا اور اس آيت ميں وسيع وسائل ركھنے كى صورت ميں بھى انكے بخل كاذكر فرمارہا ہے' يہ مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہے _

۲۶۸

۷_الله كى رحمت ،وسيع وعظيم خزانوں كى حامل ہے_خزائن رحمة ربّي

۸_الله كى ربوبيت، رحمت سے ملى ہوئي ہے_رحمة ربّي

۹_فقر كا خوف ،بخل اور خساست كى جڑ ہے_إذا لا مسكتم خشية الإنفاق

۱۰_مال كى كثرت، انسان كے انفاق كى طرف ميلان اور بخل جيسى خصلت سے پرہيز ميں مؤثر نہيں ہے_

لوانتم تملكون ...لا مسكتم خشية الإنفاق

۱۱_فقروفاقہ كے خوف سے انفاق سے بخل، قابل مذمت و سرزنش ہے _لوانتم تملكون لا مسكتم خشية الانفاق

يہ كہ بخل اور خساست جيسى خصلت ركھنے كى بناء پر يہ آيت انسانوں يا مشركين كى مذمت كر رہى ہے_ اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۱۲_انفاق، كبھى بھى انسان كے فقر كا موجب نہيں بنتا_لو أنتم تملكون لا مسكتم خشية الإنفاق وكان الإنسان قتورا

يہ كہ الله تعالى نے فقر كے خوف سے انفاق نہ كرنے كى مذمت كى ہے ممكن ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كہ يہ خوف بے جا ہے اور انفاق، فقر كا موجب نہيں ہے_

۱۳_انسانوں ميں خساست اور بخل جيسى خصلت موجود ہے_وكان الإنسان قتورا

''قتوراً'' '' قتر'' سے صيغہ مبالغہ ہے كہ جس كا معنى نفقہ دينے سے پرہيز كرنا اور معمولى اور نا چيزچيزپر اكتفاء كرناہے_ (مفردات راغب)

۱۴_بخل كى بشر كے وجود ميں جڑ اور نوع انسان ميں ايك طاقت ور خصلت ہے_وكان الإنسان قتورا

۱۵_انسان كا كردار اپنى اندرونى خصلتوں سے متا ثر ہوتا ہے_لامسكتم وكان الإنسان قتورا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱، ۲ ;آنحضرت (ص) كے انذار۱

اخلاق :برى اخلاقى صفات ۱۳

الله تعالى :

۲۶۹

الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۸;اللہ تعالى كى رحمت ۷، ۸;اللہ تعالى كے خزانوں كى مالكيت ۴;اللہ تعالى كے خزانے ۷

انسان:انسانوں كا بخل ۴، ۵، ۱۰، ۱۳، ۱۴;انسانوں كو انذار۱ ; انسان كى صفات ۴، ۵، ۱۳، ۱۴; انسان كى صفات كے آثار ۱۵

انفاق :انفاق كا پيش خيمہ ۱۰;انفاق كے آثار ۱۲

بخل :بخل كا سرچشمہ ۱۴;بخل كى سرزنش ۱۱;بخل كے اسباب ۹

ثروت :ثروت كے آثار ۱۰

خوف:فقر سے خوف كى سرزنش ۱۱;فقر سے خوف كے آثار ۳، ۹

ڈراوے :ناپسنديدہ صفات سے ڈراوا ۱

فقر:فقر سے پريشانى ۴;فقر كے اسباب۱۲

كردار :كردار كى اساس ۱۵

مشركين :مشركين كا انفاق ترك كرنا۳، ۶;مشركين كا بخل ۳; مشركين كا ثروت مند ہونا ۳; مشركين كا خوف ۳ ; مشركين كى دنيا پرستى ۵; مشركين كى مادى درخواستيں ۶;مشركين كے بخل كا اعلان ۳

ياد آورى :ناپسنديدہ صفات كى يادآورى ۱

آیت ۱۰۱

( وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَونُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَى مَسْحُوراً )

اور ہم نے موسى كو نوكھلى ہوئي نشانياں دى تھيں تو بنى اسرائيل سے پوچھو كہ جب موسى انكے پاس آئے تو فرعون نے ان سے كہہ ديا كہ ميں تو تم كو سحرزدہ خيال كر رہا ہوں (۱۰۱)

۱_الله تعالى كى طرف سے موسى (ع) كو نو عددروشن اور واضح معجزات عطا ہوئے _ولقد اتينا موسى تسع ء ايات بينات

۲_حضرت موسى (ع) كى دعوت اپنى رسالت كى حقانيت پر واضح دليلوں (معجزات) كے ساتھ تھى _

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات

۲۷۰

۳_پيغمبر (ص) كو ذمہ دارى دى گئي كہ وہ بنى إسرائيل سے موسى (ع) كو بہت سے معجزات عطا ہونے كے باوجود فرعون اور اس كے پيروكاروں كے حق قبول نہ كرنے كا اعتراف ليں _

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فسئل بنى إسرائيل إذجائهم فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۴_موسى كے متعدد معجزات، فرعون پر كوئي اثر نہ ڈال سكے_

ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فقال له فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحورا

۵_مشركين كو الله تعالى كى جانب سے معجزات اقتراحى عطا نہ كرنے كى وجہ ان كے حق كوقبو ل نہ كرنے كے حوالے سے علم الہى تھا_ولقد ء اتينا موسى فقال له فرعون إنى لاظنّك ى موسى مسحورا

مشركين كى درخواستوں كو رد كرنے كے بعد حضرت موسي(ع) كے بہت سارے معجزات كے باوجود فرعون كے كفر كا تذكرہ بتاتاہے كہ چونكہ مشركين بھى ايمان نہ لانے پر پكاارادہ كرچكے تھے 'لہذا ان كى درخواستيں قبول نہيں ہوئيں _

۶_مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) كے مد مقابل محاذ قائم كرنا حضرت موسى (ع) كے مدمقابل فرعون كے محاذ كا تسلسل تھا_

وقالو لن نؤمن لك ...ولقد ء اتينا موسى ...فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۷_آنحضرت (ص) كے معجزہ (قرآن) كا مشركين مكہ كى طرف سے انكار كے حوالے سے الله تعالى كى آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي _وقالو لن نؤمن لك ...ولقد ء اتينا موسى ...فقال له فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحورا

۸_پيغمبر (ص) كے زمانے كہ يہوديوں كى حضر ت موسى (ع) اور فرعون كے حالات سے آگاہى _

فسئل بنى إسرائيل إذجائهم فقال له فرعون

۹_فرعون نے حضرت موسي(ع) كے نو عدد معجزات كا مشاہدہ كے بعد ان پر سحر اور سحر زدہ ہونے كا الزام لگايا _

ء اتينا موسى تسع آيات فقال لہ فرعون إنى لأظنك ى موسى مسحور

۱۰_فرعون نے محض اپنے ظن وگمان كى بناء پر حضرت موسى (ع) پر جادوگرى اور سحرزدہ ہونے كا الزام لگايا نہ كہ دليل وبرہان كى بناء پر_موسى ...فقال له فرعون إنّى لأ ظنك ى موسى (ع) مسحورا

۱۱_فرعون كا حضرت موسى (ع) اور ان كے معجزات كے بارے ميں دو گلى پا ليسى اور سياستمداروں جيساعيارانہ سلوك _موسى فقال له فرعون إنى لأظنك يموسى مسحورا

فرعون نے حضرت موسى (ع) كى دعوت اور ان كے معجزات كو قطعى طور پر رد نہيں كيا بلكہ دو گلى پاليسى

۲۷۱

كے انداز (ميرا گمان ہے) سے بات كى تا كہ جہاں تك ہوسكے ان كى مخالفت كرتا رہے اور جب مخالفت كرناناممكن ہو تو يہ كہے كہ ميرى پہلے والى مخالفت محض ايك ظن و گمان تھي_

۱۲_فرعون نے حضرت موسى (ع) كے معجزات كا مقابلہ كرنے سے عاجز ہونے اور ان سے خطرے كا احساس ہونے كى وجہ سے ان پر جادوگر ہونے كا الزام لگاياولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فقال له فرعون إنّى لاظنك ى موسى مسحور يہاں احتمال ہے كہ اس مفعول ''مسحور'' اسم فاعل ''ساحر'' كا جانشين ہواہے لہذا اسى فاعل كے معنى ميں ہے چونكہ يہاں قرينہ يہ ہے كہ حضرت موسى (ع) كے اكثر معجزات جادو گرى كے الزام كے ساتھ زيادہ مطابقت ركھتے تھے_

۱۳_دليليں جس قدر بھى روشن اور واضح ہوں اگر انسان ميں ضرورى حد تك ان كو قبول كرنے كى استعداد نہ ہو وہ مؤثر نہيں ہونگي_ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات فسئل بنى إسرائيل إذاجائهم فقال له فرعون إنّى لأظنك ى موسى مسحورا

۱۴_عن أبى جعفر (ع) فى قوله:''ولقد اتينا موسى تسع ء ايات بينات'' قال : الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم والحجر و البحرو العصاو يده _(۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى اس كلام'' ولقد ء اتينا موسى تسع ء ايات بينات'' كے بارے ميں نقل ہوا ہے كہ :( حضرت موسى كے معجزات يہ تھے) طوفان'ٹڈي'جوئيں 'مينڈك' خون' پتھر' دريا' عصا اور يد (بيضا)

۱۵_عن موسى بن جعفر (ع)قال نفر من اليهود قالوا: أخبرنا عن الأيات التسع التى أوتيها موسى بن عمران قلت: العصا و إخراجه يده من جيبه بيضاء والجراد والقمل والضفادع و الدم ورفع الطور و المن و السلوى آية واحدة وفلق البحر (۲) امام كاظم (ع) نے فرمايا : يہوديوں كے گروہ نے كہا ہميں ان نو عدد نشانيوں كے بارے ميں بتائيں جو موسى (ع) بن عمران(ع) كو دى گئيں _ ميں نے كہا : عصا' نورانى حالت ميں گريبان سے ہاتھ نكالنا ' ٹڈى 'جوئيں ' مينڈك ' خون' كوہ طور كا بنى إسرائيل كے سروں پر آجانا' من وسلوى دو نوں ايك نشانى ہيں ' درياے نيل كے پانى كو پھاڑنا_

۱۶_عن صفوان بن عسال قال : قال النبي(ص) فى قوله تعالى :''ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات'': لا تشركوا بالله شيئاً، ولا تسرقوا' ولا تزنوا ولا تقتلوا النفس التى حرم الله إلّا بالحق ولا تسحروا' ولا تا كلوا الربا، ولا تمشوا

____________________

۱') تفسير عياشى _ ج ۲ ص ۳۱۸، ح ۱۷۰_ نورالثقلين ج ۳ ص ۲۲۹، ح ۴۵۷_۲) قرب الاسناد ص ۳۱۸، ح ۱۲۲۸_ نورالثقلين ج ۳ ، ۲۲۹_

۲۷۲

ببرى إلى ذى سلطان ليقتله ولا تقذّفوا محضة وانتم يايهود عليكم خاصه لا تعدوا فى السبت ._(۱)

صفوان بن عسال كہتے ہيں كہ پيغمبر (ص) نے (اللہ تعالى كے كلام''ولقد اتينا موسى ...'' كے بارے ميں ) فرمايا : كسى چيز كو الله تعالى كا شريك قرار نہ ديں ، چورى اور زنا نہ كريں اور وہ جو كہ اس كا خون خداوند عالم نے محترم شمار كيا ہے اسے قتل نہ كريں سلطان سے كسى اچھے آدمى كى بدخوئي نہ كريں كہ اس كى موت كا سبب بنے اور كسى كى طرف زنا محضہ كى نسبت نہ ديں اور صرف تم يہوديوں كے لئے حكم ہے كہ ہفتہ كے دن نافرمانى (مچھلى كا شكار) نہ كريں _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي ۷;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۳;آنحضرت (ص) كے خلاف محاذ قائم كرنا ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۶، ۷

اعداد:نوكا عدد ۱، ۹

اقرار:فرعون كے حق قبول نہ كرنے كا اقرار ۳; فرعونيوں كے حق قبول نہ كرنے كا اقرار ۳

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب ۵

انبياء:انبياء كے خلاف دشمنوں كا باہمى تو افق۶

برہان :برہان كے اثر كرنے كى شرائط ۱۳

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كا اقرار ۳

روايت :۱۴، ۱۵، ۱۶

فرعون:فرعون پر معجزے كا بے اثر ہونا ۴;فرعون كا سامنا كرنے كا طريقہ ۶، ۱۱;فرعون كى تہمتوں كا بے منطق ہونا ۱۰;فرعون كى تہمتوں كا فلسفہ ۱۲ ;فرعون كى تہمتيں ۹;فرعون كے عجز كے آثار ۱۲;

كفر:قرآن كا انكار۷

مشركين :مشركين كى درخواستوں كا رد ہونا ۵;مشركين كے حق قبول نہ كرنے كے آثار ۵;

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا سامنا كرنے كا طريقہ ۶;مشركين مكہ كا كفر ۷/معجزہ:معجزہ اقتراحى كا رد ۵

____________________

۱) تفسير طبرى ج ۹ ، ص ۱۷۲،_ مجمع البيان ج ۶، ص۶۸۵_

۲۷۳

موسى (ع) :موسى (ع) پر جادو ہونے كى تہمت ۹، ۰ ۱; موسى (ع) پر جادو گرہونے كى تہمت ۱۰;موسى (ع) پر جادو گر ہونے كى تہمت كا فلسفہ ۱۲; موسى سے برتا ؤ كا طريقہ ۱۱;موسى (ع) كا قصہ ۹; موسى (ع) كا معجزہ ۲، ۳، ۴، ۹، ۱۴، ۱۵;موسى (ع) كى تعليمات ۱۶;موسى (ع) كى حقانيت كى دليليں ۲; موسي(ع) كى دعوتيں ۲;موسى كى دليليں ۲;موسى (ع) كے خلاف محاذ ۶;موسى (ع) كے معجزہ كى تعداد ۱

يہود:صدر اسلام كے يہوداور تاريخ ۸; صدر اسلام كے يہود اور فرعون كا انجام ۸; صدر اسلام كے يہود اور موسى (ع) كا قصہ ۸; صدراسلام كے يہوديوں كا آگاہ ہونا ۸

آیت ۱۰۲

( قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَـؤُلاء إِلاَّ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ بَصَآئِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَونُ مَثْبُوراً )

موسى نے كہا كہ تمھيں معلوم ہے كہ سب معجزات آسمان و زمين كے مالك نے بصيرت كا سامان بناكر نازل كئے ہيں اور اے فرعون ميں خيال كر رہا ہوں كہ تيرى شامت آگئي ہے (۱۰۲)

۱_فرعون كا معجزات كو سحر كہنے كے باوجود، موسى (ع) كا ان كى حقانيت پر فرعون كے باطنى اعتقاد كا تذكرہ_

إنى لاظنك يا موسى مسحوراً _ قال لقد علمت ما ا نزل هؤلاء إلّا ربّ السموات والارض بصائرا

۲_حضرت موسى (ع) كے نو عدد معجزات اپنے الہى ہونے كے حوالے سے ہر ابہام وشك كو دور كرنے والے ہيں _

ولقد اتينا موسى تسع ء ايات قال لقد علمت ما ا نزل هؤلاء الاّ ربّ السموات والارض بصائرا

۳_فرعون اگر چہ حضرت موسى (ع) كى دعوت كى حقانيت سے كامل آگاہ تھا ليكن ہٹ دھرمى كى بناء پر ان كى مخالفت كر رہا تھا_فقال له فرعون إنى لا ظنك ى موسى مسحوراً_ قال لقد علمت ما انزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۴_تمام آسمان اور زمين، الله تعالى كى ربوبيت كے تحت ہيں _ما أنزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۵_كائنات كے پروردگار كے معجزات، لوگوں كے كمال

۲۷۴

اور بصيرت كو حاصل كرنے كے لئے نازل ہوئے ہيں _ما أنزل هؤلاء إلّا ربّ السموات والارض بصائر

۶_تخليق كائنات ميں بہت سے آسمان ہيں _رب السموات والارض

۷_معجزہ سے بصيرت اور فكر كا پيدا ہونا اس كے جادو اور سحر سے امتياز كا معيار ہے_

إنى لأظنك يا موسى مسحوراً _ قال لقد علمت ما ا نزل هؤلا إلّا بصائرا

فرعون كى طرف سے حضرت موسى (ع) كے معجزات پر جادو كى تہمت لگنے كے بعد حضرت موسى (ع) كا معجزات كو ''بصائر'' سے تاكيد كرنا ممكن ہے فرعون كے الزام كو معيار كے ذريعے رد كيا جارہا ہو يعنى سحر كبھى بھى بصيرت نہيں ديتا جبكہ معجزہ سے بصيرت حاصل ہوتى ہے _

۸_فرعون،باطنى طور پر سے آسمانوں اور زمين كے پروردگار پر عقيدہ ركھتا تھا _

قال لقد علمت ما أنزل هولاء إلّا رب السموات والارض

۹_حضرت موسى كا فرعون كو اس كى ہلاكت والے انجام كے بارے ميں خبردار كرنا_وإنى لأظنك يا فرعون مثبور

''ثبور'' ہلاك اور فاسد ہونے كے معنى ميں ہے_

۱۰_مقابلہ بالمثل اور حقيقت كا اظہار، حضرت موسى (ع) كى فرعون كا سامنے كرتے وقت كى خصوصيات ميں سے ہيں _

إنى لأظنك يا موسى مسحوراً وإنى لأظنك يا فرعون مثبورا

۱۱_معجزات الہى كى حقانيت كا علم پيدا كرنے كے بعد انكا ر، انسان كى ہلاكت كا موجب ہے_

لقد علمت وإنى لا ظنك يا فرعون مثبورا

جملہ ''وانى لأظنك ...'' اس كے بعد كہ فرعون نے جانتے ہوئے معجزات الہى كا انكار كرديا 'ممكن ہے اس كا الله كے روشن معجزات اور آيات كے انكار كا بدترين انجام بيان كرنے كے لئے ہو _

۱۲_فرعون كے مد مقابل حضرت موسى (ع) كا واضح لہجہ اور شجاعت_وإنى لأظنك ى فرعون مثبورا

۱۳_حق كى وضاحت كے بعد انذار،حق قبول نہ كرنے والوں كى اصلاح كا ايك ذريعہ ہے _ولقد علمت وإنى لأظنك يا فرعون مثبورا معجزہ لا نے اور فرعون كے رد كرنے كے بعد يہ جملہ ''انى لاظنك يا فرعون مثبوراً'' يہ احتمال ديتاہے كہ اصلاح كے لئے خبردار كيا گيا ہو_

آسمان :

۲۷۵

آسمانوں كا رب ۴;آسمانوں كى تعداد ۶;

اعداد :نو كا عدد ۲

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كا احاطہ ۴

بصيرت:بصيرت كے اسباب ۵، ۷

انذا ر:انذاركے آثار ۱۳;ہلاكت سے ڈراوا ۹

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى اصلاح كا انداز ۱۳;حق كى وضاحت كے آثار۲

زمين :زمين كا رب ۴

فرعون:فرعون كا انجام ۹;فرعون كا عقيدہ ۸;فرعون كا علم ۳;فرعون كا معجزہ كے بارے ميں عقيدہ

۱;فرعون كو ڈراوا ۹;فرعون كى الله كے بارے ميں شناخت ۸;فرعون كى دشمنى ۳; فرعون كى ہٹ دہرمى ۳

معجزہ:معجزہ اور جادو ميں فرق ۷;معجزہ جھٹلانے كے آثار ۱۱;معجزہ كا كردار ۷;معجزہ كى حقانيت كا علم ۱۱;معجزہ كے نازل ہونے كا فلسفہ ۵

موسى (ع) :موسى (ع) اور فرعون ۱۰;موسى (ع) پر جادو گرى كى تہمت ۱; موسي(ع) كا حق بات كہنا۱۰;موسى (ع) كا علم غيب ۱;موسى (ع) كا قصہ ۱۲;موسى (ع) كا واضح انداز ۱۲;موسى كامقابلہ بالمثل ۱۰ ; موسى (ع) كى حقانيت ۳ ; موسى (ع) كى خصوصيات ۱۲;موسى (ع) كى شجاعت ۱۲; موسى (ع) كے سامنا كرنے كى خصوصيات ۱۰;موسى (ع) كے دشمن ۳; موسي(ع) كے معجزہ كا سرچشمہ ۲;موسي(ع) كے معجزہ كى حقانيت ۱

ہلاكت :ہلاكت كا موجب ۱۱

آیت ۱۰۳

( فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ الأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ جَمِيعاً )

فرعون نے چاہا كہ ان لوگوں كو اس سرزمين سے نكال باہر كردے ليكن ہم نے اس كو اس كے ساتھيوں سميت دريا ميں غرف كرديا (۱۰۳)

۱_حضرت موسى (ع) كے معجزات كے مد مقابل كمزورى كا احساس كرنے كے بعد فرعون كا حضرت موسى (ع) اور

۲۷۶

بنى إسرائيل كو زمين سے مٹانے كا عزم_ولقد ا تينا موسى تسع آيات فا راد ا ن يستفزّهم من الارض

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''الارض'' سے مراد كرہ ارض ہو، تو اس صورت ميں ''استنفزاز'' سے مراد قتل اور نابود كرنا ہے_

۲_حضرت موسى (ع) اور بنى إسرائيل كا سرزمين مصر ميں موجود ہونا فرعون كے لئے ناقابل تحمل اور انہيں زبردستى وہاں سے نكالنے كا موجب تھا_فا راد أن يستفزّهم من الارض

يہ كہ ''الارض'' سے مراد سرزمين مصر ہو جو فرعون كى حكومت كا مركز تھى _ اس سے مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوتا ہے_

۳_حضرت موسى (ع) كے مقابلہ ميں منطقى اور مناسب انداز سے سامنا كرنے سے عاجز آنے كے بعد فرعون ان كے خلاف جبري، تھكنڈوں پر اتر آيا_ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات فقال له فرعون إنى لا ظنك ى موسى مسحوراً فاراد أن يستفزّهم من الارض

۴_فرعون كے حضرت موسى (ع) اور بنى إسرائيل كے خلاف ظالمانہ عزم كے بعد الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر فرعون اور اس كے ہمراہ تمام لوگوں كا غرق ہونا _فأراد فأغرقنه ومن معه جميع

۵_الله تعالى كى طرف سے فرعون اور فرعونيوں پر حجت تمام ہونے كے بعد سخت اور ہلاكت ميں ڈالنے والى سزا_

ولقد ء اتينا موسى تسع آيات بينات فأراد ا ن يستفزهم ...فا غرقنه ومن معه

۶_فطرى اسباب الله تعالى كے رادہ كے طہور پذير كے مقام _فا غرقنه ومن معه جميع

۷_الہى عذاب نازل ہوتے وقت تمام ظالموں ' انكے ہمراہيوں اور انكے مددگاروں كو لپيٹ ميں لے ليتا ہے_

فا غرقنه ومن معه جميع

۸_الله تعالى ظالموں اور ان كے ساتھ ظلم ميں شريك لوگوں كو يكسان عذاب ديتا ہے_فأغرقنه ومن جميع

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''ومن معہ'' سے مراد، ظلم ميں فرعون كے مددگار اور شريك لوگ مراد ہوں نہ كہ صرف اس كے ہمرا ہ لوگ_

۹_فاسد عناصر اور ظالم حكومتوں كى تائيد ، ہمراہى اور ان كو مضبوط كرنے كا نتيجہ، ان جيسا ہلاكت والا انجام ہے_

فا غرقنه ومن معه جميع

۱۰_فاسد رہبروں اور حاكموں كا امتوں كى تباہى اور ہلاكت ميں اہم كردار _فقال له فرعون فأراد فأغرقنه ومن معه جميع فرعون كى ہلاكت كى داستان ميں عذاب كے مسئلہ

۲۷۷

ميں فرعون ايك اساسى عنصر كى شكل ميں دوسرے مددگاروں سے جدا، ضمير مفرد كى صورت ميں ذكر ہوا ہے يہ مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرتا ہے_

۱۱_الله تعالى كا ارادہ، تاريخ كے فرعون اور جابروں كے ارادوں پر غالب ہے _

فأراد ا ن يستفزهم من الأرض فا غرقنه ومن معه جميع

۱۲_فى رواية أبى الجارود( عن أبى جعفر(ع) ) فى قوله( فا راد أن يستفزهم من الارض) وقد علم فرعون وقومه ما انزل تلك الأيات إلّإلله _(۱) ابى جارود كى روايت ميں امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام''فأراد أن يستفزهم من الارض'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے فرمايا : ...در حالى كہ فرعون اور ا س كى قوم جانتے تھى كہ يہ آيات، الله كے علاوہ كسى نے نازل نہيں كيں _

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۱۱;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۴;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقام ۶;اللہ تعالى كے حجت تمام كرنے كے آثار ۵;اللہ تعالى كے عذابوں كى خصوصيات ۷، ۸/امتيں :امتوں كى ہلاكت كے اسباب ۱۰/بنى إسرائيل :بنى إسرائيل پر ظلم كے آثار ۴;بنى إسرائيل كا قتل ۱;بنى إسرائيل كا ملك بدر ہونا ۲;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۳;بنى إسرائيل كے دشمن۲;سرزمين مصر ميں بنى إسرائيل ۲

روايت : ۱۲//سزا كا نظام;۸//طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶

ظالم :ظالموں كا مغلوب ہونا ۱۱;ظالموں كى امداد كا انجام ۹; ظالموں كى امداد كى سزا ۷; ظالموں كى سزا ۷، ۸; ظالموں كے ساتھ تعاون كرنے كى سزا ۷، ۹;ظالموں كے معادنوں كى سزا ۸

فرعون :فرعون پر حجت كا تمام ہونا ۳; فرعون كا بے منطق ہونا ۳;فرعون كا عذاب۵;فرعون كا عجز ۱; فرعون كا قصہ ۳، ۴;فرعون كا معجزہ پر عقيدہ ۱۲ ; فرعون كى دشمني۱،۲; فرعون كس سازش۳; فرعون كى ہلاكت ۵; فرعون كے ظلم كے آثار ۲;فرعون كے عجز كے آثار ۳; فرعون كے غرق ہونے كى وجہ ۱۴

فرعونى لوگ:فرعونى لوگوں پر حجت تمام ہونا ۵;فرعونى لوگوں كا معجزہ كے بارے مےں عقيدہ ۱۲; فرعونى لوگوں كا مغلوب ہونا ۱۱;فرعونى لوگوں كى سزا ۵;فرعونى لوگوں كى ہلاكت ۵;فرعونى لوگوں كے ظلم كے آثار ۴;فرعونى لوگوں كے غرق ميں ہونے كى وجہ ۴

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲، ص ۲۹، نورالثقلين ج۳، ص ۲۳۰، ح ۴۶۳_

۲۷۸

قائدين :فاسد قائدين كا كردار ۱۰

معاشرہ :معاشرتى آفات كى پہچان ۱۰

مفسدين:مفسدين كى امداد كاانجام ۹;مفسدين كے ساتھ تعاون كرنے كى سزا ۹

موسى (ع) :سرزمين مصر ميں موسى (ع) ۲;موسى (ع) پر ظلم كے آثار ۴ ; موسى (ع) كا قتل ۱;موسى (ع) كا قصہ ۱، ۳موسى (ع) كو ملك بدر كرنے كى سازش ۳;موسى (ع) كى ملك بدرى ۲;موسى (ع) كے دشمن ۱، ۲

ہلاكت :ہلاكت كے اسباب ۹

آیت ۱۰۴

( وَقُلْنَا مِن بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُواْ الأَرْضَ فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفاً )

اور اس كے بعد بنى اسرائيل كے كہہ ديا كہ اب زمين ميں آباد ہوجاؤ پھر جب آخرت كے وعدہ كا وقت آجائے گا تو ہم تم سب كو سميٹ كرلے آئيں گے (۱۰۴)

۱_قوم فرعون كى ہلاكت كے بعد الله تعالى كا بنى إسرائيل كو اپنى مورد نظرزمين (شام ويا مصر) پر سكونت كرنے كا حكم _

وقلنا من بعده لبنى إسرائيل اسكنوا الارض

۲_فرعون كى حكومت سے چھٹكارا پانے سے پہلے بنى إسرائيل كى كھٹن او ر دشوار زندگي_

فأراد ان يستفزهم من الأرض ...وقلنا من بعده لبنى إسرائيل اسكنوا الارض

احتمال ہے كہ ''اسكنوا الارض'' سے مراد زمين پر آرام لينا اور اضطراب سے باہر نكلنا مراد ہوكہ جس كا پہلے سے شكار تھے_

۳_انسانوں كا جابروں كے تسلط سے دور آرام وامن والى زندگى كو پانا ايك اہم اورقدر و قيمت والى بات ہے _

فأغرقنه ومن معه اسكنوا الارض

۴_فرعون كى ہلاكت كے بعد الله تعالى كى اجازت سے

۲۷۹

بنى إسرائيل كاسرزمين مصر يا شام پر تسلط اور حكومت_اسكنوا الارض

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''اسكنوا'' سے مراد حكومت پانا ہو كہ اس دن تك بنى إسرائيل كے پاس يہ حكومت نہ تھى اور ''الارض'' سے مراد سرزمين مصر يا شام مراد ہو _

۵_الله تعالى كا بنى إسرائيل كو آرام اور حكومت پانے كے بعد آخرت سے غفلت نہ برتنے پرخبردار كرنا _

اسكنوا الأرض فإذا جاء وعدالأخرة جئنابكم لفيفا

۶_آرام اور معاشرتى قدرت كا حصول، انسان كے آخرت كے جہان سے غفلت كا موجب ہے_

اسكنوا الأرض فإذا جاء وعدالأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''اسكنوا الارض'' جوكہ حكومت اور قدرت سے كنايہ ہے كے ذكر كے بعد الله تعالى نے قيامت كے مسئلہ اور انسانوں كے حاضر ہونے كو بيان كيا _

۷_بنى إسرائيل سے الہى نعمتوں كا حساب لينے كے لئے ان كو جماعت كى صورت ميں قيامت ميں حاضر كرنا_

اسكنوا الأرض فإذاجاء وعد الأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ پچھلے قرينہ''اسكنوا الأرض '' كے پيش نظر بنى إسرائيل كا قيامت ميں گروہى صورت ميں حاضر كرنا اس لئے ہو كہ ان سے الله تعالى كى عظيم نعمت''اسكنوا الارض'' كا جواب لينا ہو ''_

۸_بازپرس كے لئے بنى إسرائيل كو فرعونيوں كے ساتھ گروہى شكل ميں روز قيامت حاضر كرنا_جئنابكم لفيف

اس بنا ء پر كہ ''كم'' سے مراد بنى إسرائيل اور ہلاك ہونے والے فرعونى لوگ ہوں تو يہ مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۹_بنى إسرائيل كے اس سرزمين پر دوسرے فساد كے وقت كے بعد ان كو سرزمين فلسطين ميں اكھٹا كرنے كا الله تعالى كا ان سے وعدہ _فإذا جاء وعد الأخرة جئنابكم لفيفا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''وعدالأخرة'' سے ان دو وعدہ كے وقت كى طرف اشارہ ہو كہ جن كا اس سورہ كے آغاز ميں آيت ۴ ميں بنى إسرائيل كے ليے پيشگوئي كى گئي تھى اور ان كو خبر دار كيا گيا تھا _

آرام:آرام كے آثار ۶/الله تعالى :الله تعالى كى اجازت كا اثر ۴;اللہ تعالى كے احكام ۱;اللہ تعالى كے انذار۵;اللہ تعالى كے وعدہے ۹/بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كا آخرت مؤاخذہ ۷، ۸;بنى إسرائيل كا اخروى حشر ۷ ، ۸;بنى إسرائيل كا اضطراب ۲;بنى إسرائيل كا فساد پيلانا ۹ ; بنى

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945