تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247336 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

إسرائيل كو انذار ۵;بنى إسرائيل كو وعدہ ۹;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۲;بنى اسرئيل كى حاكميت كا سبب۴;بنى إسرائيل كى حاكميت كے آثار ۵;بنى إسرائيل كى سكونت ۹; بنى إسرائيل كى غفلت كا پيش خيمہ ۵;بنى إسرائيل كى نعمتيں ۷;بنى إسرائيل كے آرام كے آثار۵; سرزمين شامات ميں بنى إسرائيل ۱، ۴، ۹; سرزمين مصر ميں بنى إسرائيل ۱،۴;قيامت ميں بنى إسرائيل۷،۸

زندگى :زندگى ميں امن كى اہميت ۳;زندگى ميں امن كى قدر ۳

ظالمين :ظالموں سے دورى كى اہميت ۳;ظالموں سے دورى كى قدروقيمت ۳

غفلت :آخرت سے غفلت كا پيش خيمہ ۵، ۶

فرعون :فرعون كى حكومت سے نجات ۲

فرعونى لوگ:فرعونيوں كا اخروى حشر ۸;فرعونيوں كا اخروى مؤاخذہ۸;قيامت ميں فرعونى لوگ ۸

قدرت :قدرت كے آثار ۶

آیت ۱۰۵

( وَبِالْحَقِّ أَنزَلْنَاهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ مُبَشِّراً وَنَذِيراً )

اور ہم نے اس قرآن كو حق كے ساتھ نازل كيا ہے اور يہ حق ہى كے ساتھ نازل ہوا ہے اور ہم نے آپ كو صرف بشارت دينے والا او رڈرانے والا بناكر بھيجا ہے (۱۰۵)

۱_قرآن كاا للہ كى طرف سے نازل ہونا اور اس كا بغير كسى خلل اور باطل كے حق كے ساتھ پيغمبر (ص) اور لوگوں تك پہنچانا_وبالحق ا نزلنه وبالحق نزل

۲_قرآن ايك ايسا الہى مجموعہ ہے جس ميں كسى معمولى سے مقام پر تبديلى اور چشم پوشى ممكن نہيں ہے_

وبالحقّ أنزلناه وبالحق نزل

آيت ۸۸ اور ۹۳ كے مضامين كى طرف توجہ ركھتے ہوئے كہ مشركين كى قرآن كے مكتوب صورت ميں نازل ہونے كى درخواست بيان كى گئي تھي_ ممكن ہے يہاں ان كے لئے جواب ہو كہ اقتراحات سے قرآنى حقائق تبديل نہيں ہوسكتے_

۳_قرآن غير وحى كے كلام سے مخلوط ہونے سے منزہ ہے اور اس كے صحيح وسالم ہونے كى الله تعالى كى طرف سے ضمانت

۲۸۱

ہے_وبالحق ا نزلناه وبالحقّ نزل جمع''وبالحقّ نزل'' ہوسكتا ہے _قرآن كے نازل ہونے كى كيفيت كو بيان كرنے كے ليے ہو يعنى نزول قرآن حق كى بنياد پر ہوا ہے اور كبھى بھى باطل اور ناحق سے مخلوط نہيں ہوا ہے_

۴_قرآن ايك جاودانى كتاب ہے كہ گذرتے زمانوں سے اس كى تعليمات پر كوئي اثر نہيں پڑا_وبالحقّ انزلناه وبالحق نزل

مندرجہ بالا مطلب كى بناء ''حق'' كے استعمال كے موارد اور معانى مےں سے ايك ہے كہ اس سے مراد كسى چيزى ثابت اور زوال پذير نہ ہونا ہے_

۵_پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى فقط لوگوں كو بشارت دينا اور ڈرانا ہے_وما أرسلناك إلّامبشراً ونذيرا

۶_قرآنى حقائق پيغمبر (ص) كى رسالت اور ان كى بشارتوں اور ڈراووں كى اساس ہيں _

وبالحقّ أنزلناه وبالحق نزل وما أرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

۷_حق وحقيقت كے قبول كرنے يا نہ كرنے كى لوگوں كے حوالے سے پيغمبر اكر(ص) پر ذمہ دارى نہيں ہے_

ومإرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

''وماأرسلناك ...'' ميں حصر اضافى ہے ممكن ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كہ پيغمبر (ص) لوگوں كے قبول كرنے يا نہ كرنے ميں كسى قسم كے ذمہ دار نہيں ہيں اور وہ لوگ اپنے انتخاب كے ذمہ دار خود ہيں اور پيغمبر (ص) تو فقط لوگوں كو بشارت دينے اور ڈرانے كا ذمہ ركھتے ہيں _

۸_بشارت اور ڈراوے كا لوگوں كى ہدايت كى ساتھ ملاپ كا ضرورى ہونا _وما أرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

۹_كوئي بھى اپنا عقيدہ اور دين اگر چہ حق ہى كيوں نہ ہو لوگوں پر تحميل كرنے كا حق نہيں ركھتا _

وبالحقّ نزل ومإرسلناك إلّا مبشراً ونذيرا

جب پيغمبر، (ص) دين اسلام جو كہ دين حق ہے اس كا لوگوں پر تحميل كا حق نہيں ركھتے تھے وہ صرف بشارت اور ڈراوا دينے كا عہدہ ركھتے تھے تو دوسرے بدرجہ اولى ايسا حق نہيں ركھتے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كى بشارتيں ۵، ۶ ;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۵،۷;آنحضرت(ص) كى رسالت ۶;آنحضرت (ص) كے انذار۵،۶;

انسان :انسان كا اختيار ۹

۲۸۲

بشارت :ہدايت ميں بشارت ۸

دين:دين ميں جبر كى نفى ۹

ڈراوا :ہدايت ميں ڈراوا ۸

عقيدہ :آزاد ى كا عقيدہ ۹

قرآن:قرآن كا محفوظ ہونا ۲،۳; قرآن كا وحى سے ہونا ۲، ۳;قرآن كى تعليمات ۵ ; قرآن كى جاودانى ۴;قرآن كى خصوصيات ۲، ۳، ۴; قرآن كے نزول كى حقانيت ۱;قرآن ميں تبديلى نا ممكن ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۸

آیت ۱۰۶

( وَقُرْآناً فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلاً )

اور ہم نے قرآن كو متفرق بناكر نازل كيا ہے تا كہ تھوڑا تھوڑا لوگوں كے سامنے پڑھو او رہم نے خود اسے تدريجاً نازل كيا ہے (۱۰۶)

۱_قرآن كى تنظےم ' تفصيل اور ابواب ميں ہونا الله تعالى كى جانب سے نہ كہ پيغمبر (ص) كے اختيار ميں ہے_

قراء ناً فرقناه

۲_ممكن ہے پيغمبر (ص) پر قرآن كے تدريجى نازل ہونے كا فلسفہ اس كا لوگوں پر ٹھہر ٹھہر كر اور آرام سے پڑھنا ہو_

وقراء ناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث ''مكث'' لغت ميں ٹھہرنے اور تامل كا معنى ديتا ہے_(لسان العرب)

۳_لوگوں پر آرام اور ٹھہر ٹھہر كر قرآن پڑھنے كى پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى _وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث

۴_دينى تعليمات كا تدريجى طور پر نازل ہونا اور ان كو تدريجى طور پر تعليم دينا لوگوں كى ہدايت ميں موثر كردار ادا كرتا ہے_

فرقناه لتقرأه على الناس على مكث

يہ كہ قرآن ايك كتاب ہدايت ہے اس كا پيغمبر پر تدريجى نزول كے ياد دلانے كا مقصد يہ ہو كہ

۲۸۳

ہدايت كے ليے تدريجينزول موثر كردار ادا كرتا ہے_

۵_ دينى معارف اور قرآنى تعليمات كو گہرائي سے سمجھنے كے لئے انسان كى فكرى اور روحى استعداد كو مناسب انداز سے استعمال كرنے كى ضرورت _وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث يہ كہ الله تعالى نے قرآن ميں دينى معارف كو بيان كرنے ميں تدريجى اور قدم بقدم كہ طريقے سے استفادہ كيا ہے' مندرجہ بالا نكتہ حاصل آتا ہے_

۶_قرآنى تعليمات عالمگير ہيں اور سب لوگ انہيں سمجھنے كى طاقت ركھتے ہيں _

وقرء اناً فرقناه لتقرأه على الناس على مكث ونزلنا تنزيل

۷_مخاطبين پر قرآن كو تدريجى طور ے پڑھنا ان ميں دوسرے حصہ كے پڑھنے كے انتظار كو پيدا كرنے كا موجب بنتا ہے _

لتقراه على الناس على مكث لغت ميں ''مكث'' اس آرام كو كہتے ہيں كہ جس ميں انتظار بھى ہو _(مفردات راغب)

۸_قرآن وہ بلند حقائق ہيں كہ جو بشر كى فہم اور ادارك كى حد تك نازل ہوئے ہيں _نزّلناه تنزيل

''نزول'' كے معنى ميں '' عالى درجہ سے اترنا ''پوشيدہ ہے_(مفردات راغب) كيونكہ قرآن كا مادى و جسمانى نزول تو قابل تصور نہيں ہے ممكن ہے يہاں نزول معنوى مراد ہو_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا قرآن تلاوت كرنا۳; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱; آنحضرت (ص) كى رسالت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اختيارات ۱

انسان :انسان كى استعداد كى اہميت ۵

تعلق:قرآن سے تعلق كا موجب ۷

دين :دين كى وضاحت كى روش۵;دين كے تدريجى بيان كے آثار ۴

قرآن:قرآن كا سورتوں كى شكل ميں ہونا ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۶;قرآن كا نزول ۸;قرآن غور سے سننے كا پيش خيمہ ۷;قرآن كى تدريجى تلاوت كے آثار۷;قرآن كى تلاوت ميں ٹھہرنا ۲; قرآن كى تنظيم ۱;قرآن كى خصوصيات ۸; قرآن كى وضاحت ۶;قرآن تدريجى نازل ہونے كا فلسفہ ۲;قرآن كے سمجھنے مےں آسانى ۶، ۱۰;قرآنى تعليمات ۸

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۴

۲۸۴

آیت ۱۰۵

( قُلْ آمِنُواْ بِهِ أَوْ لاَ تُؤْمِنُواْ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ سُجَّداً )

آپ كہہ ديجئے كہ تم ايمان لاؤ يا نہ لاؤجن كو اس كے پہلے علم دے ديا گيا ہے ان پر تلاوت ہوتى ہے تو منھ كے بھل سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۱۰۷)

۱_قرآن پر لوگوں كا ايمان لانا يا نہ لانا اس كے مفاہيم و معارف كى حقانيت پر اثر نہيں ڈالتا _

وبالحقّ أنزلناه قل ء امنوا به أولا تؤمنوا

۲_ايمان اور كفر كى طرف ميلان انسان كے اپنے ارادہ اور عزم پر متوقف ہے_ء امنوا به أولا تو منوا

۳_دينى تعليمات كے بيان اور ابلاغ كے بعد راہ ايمان يا كفر اختيار كرنا يہ خود لوگوں كى ذمہ دارى ہے_

وقراء ناً فرقناه لتقرأ ه على الناس على مكث قل ء امنوا به أو لا تؤمنوا

قرآن كے تدريجى نزول كے فلسفہ اور لوگوں پر حق وباطل بيان كرنے كے بعد يہ جملہ ''قل امنوا بہ اولا تومنواً'' مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۴_آسمانى معارف كے بارے ميں علم وآگاہى ركھنے والے، حق قبول كرنے والى روح اور آيات قرآنى كے مد مقابل خضوع كے حامل ہوتے ہيں _إن الذين أوتوا العلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون

۵_نزول كے زمانہ ميں لوگوں كے درميان علماء كاموجود ہونا اور ان كا قرانى آيات سننے كے بعد اس كى حقانيت پر يقين كرنا _

إن الذين أوتوا العلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون

۶_نزول قرآن سے پہلے لوگوں كے درميان بعض صحےح الہى معارف وعلوم كا موجود ہونا _إن الذين أوتوا العلم من قبله

۷_ايمان كے پيدا ہونے اور اس كے موانع سے جہالت ميں علم اور آگاہى كا موثر كردار_إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان سجّدا

۸_دينى حقايق كے بارے ميں علم بہت اہميت كا حامل تھا' اور ايسے علم كے علماء كا الله كى بارگاہ ميں بلند مقام اور درجہ ہے _إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان

۲۸۵

۹_حقيقت كو پانے اور دينى تعليمات قبول كرنے كے لئے علم بہت اہم وسيلہ ہے _إن الذين أوتوإلعلم من قبله يخّرون للأذقان

۱۰_علماء اور مفكرين كے وجود ميں ،آيات قرآن كا گہرا اثر_إن الذين أوتوا العلم من قبله يخرون للأذقان سجدا

۱۱_علم وآگاہى كى بناء پر پيداہونے والا ايمان ،بہت قيمتى اور قابل تعريف ہے _

ء امنوا به أولا تؤمنو إن الذين أوتوالعلم يخّرون للأذقان

۱۲_اہل كتاب كے بعض علماء كا قرآن كى معرفت پيدا كرنے كے بعد اپنے تمام تر وجود كے ساتھ الله كى بارگاہ ميں سرتسليم كرنااور چاہت سے سجدہ ميں گرپڑنا_إن الذين أوتوالعلم من قبله يخرون للأذقان سجدا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''أوتوا العلم من قبلہ'' سے مراد اہل كتاب ہوں اور سجدہ كى ''خرّ'' سے تعبير سقوط اور گرنے كے معنى ميں ہو لہذا ہوسكتا ہے كہ يہ مندرجہ بالا حقيقت كى طرف اشارہ ہو رہا ہو_

۱۳_قرآن كے مد مقابل علماء كا خضوع اور سجود، گواہ ہے كہ وہ دوسروں كے ايمان كا محتاج نہيں اور ان كى بے ايمانى اس پر اثر انداز نہيں ہوتى ہے_ء امنوا به أولا تؤمنوا إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخرون

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ ''إن'' جملہ ''امنوا بہ او'' كے لئے ''تعليل'' ہو چونكہ اہل علم ودانش جب قرآن پر ايمان لے آتے ہيں تو دوسروں كا اس پر ايمان لانا اور نہ لانا برابر ہے اور ان كے ايمان كى احتياج نہيں ہے_

۱۴_قرآنى معارف سے بہرہ مند ہونے كى مقدار ميں ، لوگوں كى علمى سطح كا اثر _إن الذين أوتوا العلم يخرون لإذقان

۱۵_''على بن محمد قال : سئل ابوعبدالله (ع) عمّن بجبهته علة لا يقدر على السجود عليها قال :يضع ذقنه على الارض ان الله عزّوجلّ يقول: ''ويخّرون للأذقان سجداً''_ (۱)

على بن محمد كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) سے اس شخص كے بارے ميں كہ جو اپنى پيشانى كے حوالے سے مرض ميں ہو''زخم'' پھوڑا و غيرہ

____________________

۱_ كافى ج۳، ص ۳۳۴، ح ۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۱، ح ۴۶۹ح_

۲۸۶

ہو'' كہ وہ سجدہ نہ كرسكتا ہو سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا : تھوڑى كو زمين پر ركھے كيونكہ الله تعالى نے فرمايا ہے :''ويخّرون الاذقان سجداً''

ارادہ:ارادہ كے آثار ۲

اقدار;۸//اقرار:قرآن كى حقانيت كا اقرار ۵

الله تعالى :الله تعالى كے لئے خضوع ۱۲//انسان:انسان كا اختيار ۲، ۳

ايمان :ايمان كا اہم ہونا ۱۱;ايمان كا پيش خيمہ ۲، ۳;ايمان سے مانع ۷;ايمان كے اسباب ۷; قرآن پر ايمان ۱۳;قرآن پر ايمان كے آثار ۱

بيمار:بيمار كا سجدہ ۱۵

جبرواختيار :۳

جبر كا باطل ہونا ۲

جہالت :جہالت كے آثار ۷

خاضع افراد :۴

دين:دين كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹//روايت : ۱۵

سجدہ:سجدہ كے احكام ۱۵

علم :علم كى اہميت ۷، ۹;علم كى تاريخ ۶;علوم دينى كى اہميت۸;علم كے آثار ۷، ۹، ۱۱، ۱; قرآن سے پہلے علوم ۶

علمائ:صدر اسلام كے علماء كا اقرار ۵;علماء كا اثر لينا ۱۰

علماء اہل كتاب:علماء اہل كتاب اور قرآن ۱۲;علماء اہل كتاب كا خضوع ۱۲;علماء اہل كتاب كا سجدہ ۱۲

قرآن:قرآن اور علماء ۱۰;قرآن كا كردار ۱۰;قرآن كو سمجھنے كا پيش خيمہ ۱۴;قرآن كو غور سے سننے كے آثار ۵;قرآن كى حقانيت ۱;قرآن كى معرفت كے آثار ۱۲;قرآن كے بے نياز ہونے كى دليلےں ۱۳;قرآن كے مد مقابل خضوع ۴، ۱۳;قرآن كے مد مقابل سجدہ ۱۳

كفر :قرآن سے كفر ۱۳;قرآن سے كفر كے آثار ۱;كفر كا پيش خيمہ ۲، ۳

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۹

۲۸۷

آیت ۱۰۸

( وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً )

اور كہتے ميں كہ ہمارا ادب پاك و پاكيزہ ہے اور اس كا وعدہ يقينا پورا ہونے والا ہے (۱۰۸)

۱_آسمانى معارف سے آگاہ لوگوں كى نظر ميں پروردگار ،ہر قسم كے نقص و عيب سے منزہ ہے _

إن الذين أوتوإلعلم من قبله يقولون سبحان ربنا

۲_الله تعالى ميں كمى اور نقص پائے جانے اور شرك كا عقيدہ جہالت اور نادانى كى بناء پر ہے _

إن الذين أوتوإلعلم يقولون سبحان ربنا

۳_اس كى بر حق آيات كا مشاہدہ كرتے ہوئے اس كے مد مقابل خضوع اور سجود كے ساتھ ساتھ پروردگار كى تسبيح مطلوب ہے_إذا يتلى عليهم يخرون للا ذقان سجداً ويقولون سبحان ربنا

۴_علماء اہل كتاب گذشتہ آسمانى كتب ميں قرآن جيسى آسمانى كتاب كے نازل ہونے كے الہى وعدہ سے آگاہ تھے_

الذين أوتو االعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخرون يقولون سبحان ربنا إن كان وعد ربنا لمفعولا

۵_قرآن كے نزول كے ضمن ميں الہى بشارت كے محقق ہونے كو مشاہدہ كرتے ہوئے علماء اہل كتاب كا الہى وعدوں كے تبديل نہ ہوسكنے كے بارے ميں يقين_أوتوإلعلم يقولون إن كان وعد ربنا لمفعولا

۶_علماء كى نظر ميں قرآنى آيات، انسانوں كے حوالے سے الله تعالى كى بے نقص اور كامل ربوبيت كا آئينہ ہيں _

إن الذين أوتوا العلم ...إذا يتلى عليهم يقولون سبحان ربنا ان كان وعد ربنا لمفعولا

۲۸۸

۷_الله تعالى كى انسانوں كے حوالے سے كامل ربوبيت ،اس كے وعدوں ميں تبديلى نہ آنے كا موجب ہے_

سبحان ربّنا إن كان وعد ربّنا لمفعولا

۸_معاد اور انسان كى پھر سے نئي زندگي، علماء كى نظر ميں ايك يقينى اور ناقابل تغير الہى وعدہ ہے_

يقولون إن كان وعد ربنا لمفعولا

احتمال ہے كہ اس سورہ كى ۹۷، ۹۸ آيات كے قرينہ سے ''وعد'' سے مراد، انسان كى دوبارہ زندہ اور معاد ہو_

آسمانى كتب:آسمانى كتب كے وعدے ۴

اسماء و صفات:صفات جلال ۱

الله تعالى :الله تعالى اور نقص ۱، ۲;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷;اللہ تعالى كے لئے خضوع ۳;اللہ تعالى كے وعدے ۴;اللہ تعالى كے وعدوں كا يقينى ہونا ۵، ۷، ۸

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات كو ديكھنے كے آثار ۳

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح كے آداب ۳

جہالت:جہالت كے آثار ۲

سجدہ:الله ك سامنے سجدہ ۳

شرك:شرك كا سرچشمہ ۲

علمائ:علماء كا عقيدہ ۶،۸

علماء اہل كتاب:علماء اہل كتاب كا آگاہ ہونا ۴;علماء اہل كتاب كا اقرار ۵

علماء دين :علماء دين كا عقيدہ ۱

قرآن:كتب آسمانى ميں قرآن ۴;قرآن كى آيات ۶ ; قرآن كے نازل ہونے كا وعدہ ۴;قرآن كے نازل ہونے كے آثار ۵

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۸

۲۸۹

آیت ۱۰۹

( وَيَخِرُّونَ لِلأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعاً )

اور وہ منھ كے بھل گر پڑتے ہيں روتے ہيں اور وہ قرآن ان كے خشوع ميں اضافہ كرديتا ہے (۱۰۹)

۱_حق قبول كرنے والے علماء ،ہميشہ قرآن كے مد مقابل خاضع اور خاشع ہيں _

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم ...يخرون للأذقان يبكون

۲_قران ا س قدر عظےم معارف پر مشتمل ہے كہ تمام علماء مفركين كے خضوع اور خشوع كو ابھارتا ہے_

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون للأذقان يبكون

۳_آسمانى معارف سے آگاہ لوگوں اور علماء كا قرآن كے مدّمقابل آنكھوں ميں آنسووں كے ساتھ خضوع_

إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم يخّرون للأذقان يبكون ويزيدهم خشوع

۴_آيات قرآن كو سنتے وقت گريہ كرنا،ايك با عظمت امر ہے_إذا يتلى عليهم ...ويخّرون للأذقان يبكون

۵_معار ف آسمانى سے آشنا علماء كى روح ورواں پر قران كا اثر اس حد تك ہے كہ ان كى آنكھوں سے آنسو جارى ہو جاتے ہيں _إذا يتلى عليهم ...يبكون

۶_قرآنى آيات كى تلاوت، علماء ميں خشوع كو بڑھاتى ہے_إن الذين أوتوالعلم من قبله إذا يتلى عليهم ويزيدهم خشوع

۷_معارف الہى سے آگاہ انسان ہميشہ معنوى كمال اور روحى بلندى كى راہ پرگامزن ہے _إن الذين أوتوالعلم ...ويزيدهم خشوع

اقدار:۴

رونا:رونے كى اہميت ۴;قرآن كو غور سے سنتے وقت

۲۹۰

رونا ۴، ۵

علماء :علماء اور قرآن ۱، ۲، ۳; علماء كا خشوع ۱، ۲، ۳;علماء كا خضوع ۱، ۲;علماء كا رونا ۳،۵;علماء كے آنسو ۳;علماء كے خشوع كے اسباب ۶

علماء دين :علماء دين كا كمال ۷

قرآن :قرآن كى تلاوت كے آثار ۶;قرآن كے آثار ۲;قرآن كے روحى آثار ۵;قرآن كے سامنے خشوع ۱;قرآن كے سامنے خضوع ۱، ۲

آیت ۱۱۰

( قُلِ ادْعُواْ اللّهَ أَوِ ادْعُواْ الرَّحْمَـنَ أَيّاً مَّا تَدْعُواْ فَلَهُ الأَسْمَاء الْحُسْنَى وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً )

آپ كہہ ديجئے كہ اللہ كہہ كر پكارديا رحمن كہہ كر پكار و جس طرح بھى پكاروگے اس كے تمام نام بہترين ہيں اور اپنى نمازوں كو نہ چلاكر پڑھو اور نہ بہت آہستہ آہستہ بلكہ دونوں كادرميانى راستہ نكالو (۱۱۰)

۱_الله تعالى كے بہت سے ناموں اور صفات ميں سے كسى ايك سے اسے پكارنے كا جائز ہونا _ادعوإلله اوادعوالرحمن

۲_مشركين كى طرف سے حضرت بارى تعالى كے اسماء وصفات ميں بيان شدہ شبہات كو دور كرنے كے لئے آنحضرت (ص) پر الہى پيغام پہنچانے كى ذمہ داري_قل ادعوا الله اوادعوالرحمن

۳_الله تعالى كے صفات اور اسماء كا متعدد ہونا مسمّى ميں كثرت اور اس كى ذات ميں شرك كا موجب نہيں بنتا_

ادعوإلله اوادعوإلرحمن ا يّاًماتدعوا فله الأسماء الحسني

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ آيت مشركين كے جواب ميں ہے كہ جو الله كو الله اور رحمان كہنے سے مسمّى اور ذات ميں كثرت مراد ليتے تھے_

۲۹۱

۴_الله تعالى كو متعدد ناموں اور صفات سے پكارنے ميں اصلى مقصد، اس كے يكتا ہونے ميں توجہ ہے_

ا يًّاماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۵_فقط ذات پروردگار، اسماء حسنى (بہترين نام) اور بلندترين صفات كى حامل ہے_ا يًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى

۶_الله تعالى كو ايسے اسماء اور صفات سے پكارنا جائز نہيں ہے كہ جن ميں نقص، كمى اور محدوديت كا شائبہ ہو_

ادعوا الله أوادعوإلرحمن ا يًّاماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۷_''اللہ'' اور ''الرحمن'' الله تعالى كے اسماء حسني، بہترين ناموں اور بلندترين صفات ميں سے ہيں _

أدعوا الله أوادعوإلرحمن ا ياماً تدعوا فله الأسماء الحسنى

۸_تمام نمازوں كو بلند يا آہستہ آواز سے پڑھنا الله تعالى كے نزديك منع ہے _ولاتجهر بصلاتك ولاتخافت به

يہ مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ ''صلاة'' سے مراد تمام نمازيں ہوں نہ صرف كہ ايك نماز_

۹_بلند آواز يا بہت آہستہ آواز ميں الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات كرنااللہ تعالى كى طرف سے ممنوع ہے_

ولا تجهر بصلاتك ولاتخافت به يہ كہ ''صلاة'' سے مراد مطلق دعا ہو تو مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۰_نماز كو بہت بلند يا بہت آہستہ آواز سے پڑھنا جائز نہيں _ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت به

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''صلاة'' سے مراد ہر وہ نماز ہو كہ جسے نماز گزار ادا كرتے ہيں _

۱۱_الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات كے وقت معتدل آواز كو اختيار كرنا لازمى ہے_

لاتجهر بصلاتك ولاتخافت به

۱۲_پيغمبر (ص) پر نماز كى قرا ت ميں ميانہ روى كى رعايت اور بہت بلند آواز يا بہت آہستہ آواز سے پرہيز كى ذمہ داري_

ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت به

۱۳_پيغمبر (ص) پر بعض نمازوں ميں جہر اور بعض نمازوں ميں اخفات كى ذمہ دارى ہے _

ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا

يہ كہ آيت سے مراد يہ ہو كہ تمام نمازوں كو جہر يا تمام كو اخفات سے نہ پڑھو اور ''وابتغ'' سے مراد يہ ہو بعض كو جہر كے ساتھ اور بعض كو اخفات سے پڑہو تو مندرجہ بالا نكتہ واضح ہوگا_

۱۴_عبادات اور مناجات كے انجام ميں ميانہ روى كى رعايت اور افراط اور تفريط سے پرہيز كا ضرورى

۲۹۲

ہونا_ولا تجهر ولاتخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا

احتمال ہے كہ يہاں نماز يا دعا كوعبادات كے مظہر اور مصداق اصلى كے طور پر ذكر كيا گيا ہے_بذات خود ان دونوں ميں بلند آواز سے پڑھنے يا آہستہ آواز سے پڑھنے كى خصوصيت مراد نہ ہو لہذا اس آيت سے تمام عبادات كے انجام ميں ميانہ روى كى رعايت معلوم ہوتى ہے_

۱۵_((عن أبى عبدالله (ع) قال : الرحمن، الرحيم ، الملك الباعث الوارث فهذه الأسماء وماكان من الأسما الحسنى حتّى تتم ثلاث مائة وستين اسمائ وذلك قوله تعالى : قل ادعوا الله أوادعوإلرحمن أيًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى _ (۱) امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : رحمن ، رحےم ، ملك باعث، وارث يہ اسماء اور ان كے علاوہ ديگر اسماء جو كہ ۳۶۰ ہيں يہ سب كے سب ال

قل ادعوا الله اوادعوإلرحمن ايًّاماتدعوا فله الاسماء الحسنى _

۱۶_عن أبى عبدالله (ع) قال : والله غيراسمائه ألاترى إلى قوله: ...''قل ادعوا الله أوادعوإلرحمن أيًّاما تدعوا فله الأسماء الحسنى '' فالأسماء مضافة إليه ،(۲)

امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : الله تعالى كى ذات اس كے اسماء كے علاوہ ہےكياآپ نے الله تعالى كا كلام نہيں ديكھا كہ وہ فرماتا ہے :قل ادعوا الله اوادعوإلرحمن ايًّاما تدعوا فله الاسماء الحسنى _ پس الله كے ناموں كى اس كى طرف نسبت دى گئي ہے_

۱۷_عن سماعة قال : سا لته عن قول الله عزّوجلّ : ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال :المخافته ما دون سمعك والجهر أن ترفع صوتك شديداً ،(۳)

سماعتہ كہتے ہيں ہے كہ امام عليہ السلام سے الله تعالى كے اس كلام ''ولاتجھر بصلاتك ولاتخافت بھا'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت (ع) نے فرمايا : آہستہ پڑھنا يہ ہے كہ تم خود بھى نہ سنو اور بلند پڑھنا يہ ہے كہ تمہارى آواز بہت بلند ہو _

۱۸_عن أبى جعفر الباقر (ع) فى قوله : ''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال :''الاجهار أن ترفع صوتك تسمعه

____________________

۱) كافى ج۱، ص ۱۱۲، ح ۲۱، نورالثقلين ج۳، ص ۲۳۲، ح۴۷۱_۲) توحيد صدوق ص ۵۸، ح ۱۶، ب ۲_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۳، ح ۴۷۴_

۳) كافى ج ۳، ص ۳۱۶، ح ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۳، ح ۴۷۶_

۲۹۳

من بعد عنك و الاخفات أن لاتسمع من معك إلّا يسيراً_

امام باقر _ سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے الله تعالى كے كلام :''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا : ''اجہار'' يہ ہے كہ آپ كى آواز اس قدر بلند ہو كہ وہ شخص جو تم سے دور ہے وہ سن لے اور ''اخفات'' يہ ہے كہ آپ كى آواز اس قدر آہستہ ہو جو تمہارے قريب شخص ہے وہ محض ايك خفيف سى آواز كے اور كچھ نہ سنے_

۱۹_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله الله تعالى :''ولاتجهر بصلاتك ولاتخافت بها'' فقال : ...وما بين ذلك قدر ما يسمع اُذنيك _(۲) امام صادق _ سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے الله تعالى كے كلام :''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا : ''بين ذلك '' سے مراد آواز كى وہ مقدار ہے كہ تمھارے اپنے كان سن ليں _

۲۰_إن رسول الله (ص) قال : ''ولاتجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' إنما نزلت فى الدعا (۳)

پيغمبر اكرم (ص) سے نقل ہوا ہے كہ انہوں نے فرمايا : ''ولا تجھر بصلاتك ولا تخافت بھا'' يہ آيت فقط دعا كے مورد ميں نازل ہوئي ہے_

۲۱_عبدالله بن سنان قال : قلت لأبى عبدالله (ع) : على الامام ان يسمع من خلفه وإن كثروا؟ فقال : ليقرا قراء ة وسطاً يقول الله تبارك وتعالى : ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' _(۴)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كى :كيا امام جماعت پر لازم ہے كہ وہ اپنى آواز تمام مقتديوں كے كانوں تك پہنچائے اگر چہ وہ زيادہ ہى كيوں نہ ہوں ؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا : ضرورى ہے كہ قرائت معتدل انداز ميں ہو _ الله تعالى فرماتاہے:''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' _

۲۲_عن أبى جعفر وابى عبدالله (ع) فى قوله تعالى : ''ولاتجهر بصلاتك و لا تخافت بها ...''قال: كان رسول الله(ص) إذا كان بمكة جهر بصوته فيعلم بمكانه المشركون فكانوا يؤذونه، فا نزلت هذه الأية عند ذلك _(۵)

امام باقر _ اور امام صادق _ سے الله تعالى كے كلام : ''ولاتجھر بصلاتك ولاتخافت بھا'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ انہوں

____________________

۱) تفسير قمى ج ۲ ، ص ۳۰ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۷۹_۲) تفسير عياشى ج ۲ ، ص ۳۱۹ ، ح ۱۷۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۸۲_

۳) الدرالمنثور ج ۵، ص ۳۵۱_۴) كافى ج ۳ ، ص ۳۱۷ ح ۲۷_ نورالثقلين ج ۳ ، ص ۲۳۳ ح ۴۷۷_۵) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۸ ، ح ، ۱۷۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴ ، ح ۴۸۱_

۲۹۴

نے فرمايا : كہ جب رسول الله (ص) مكہ ميں تھے تو اپنى نماز كو بلند آواز سے پڑھا كرتے تھے تو مشركين آپ(ص) كى جگہ سے باخبر ہو جاتے اور آپ (ص) كو اذيت ديتے تو يہ آيت اس حوالے سے نازل ہوئي_

۲۳_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله: ''ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها'' قال : نسختها ''فاصدع بماتؤمر'' _السورة حجر آلأية ۹۴ _(۱)

امام صادق _ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے الله تعالى كے اس كلام''ولا تجهر بصلاتك و لا تخافت بها'' كے بارے ميں فرمايا: كہ يہ آيت سور حجر كى آيت ۹۴ كے ذريعے نسخ ہوچكى ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى رسالت ۲;آنحضرت(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۲،۱۳;آنحضرت (ص) كى نماز ۱۲، ۱۳، ۲۲//آيات قرآن:آيات منسوخ ۲۳;آيات ناسخ ۲۳

احكام: ۸ ، ۹ ، ۱۰//اسماء وصفات :اسماء حسنى ۵، ۷، ۱۵، ۱۶;اللہ ۷;رحمان ۷; شبھات كا جواب ۲; متعدّد۲

الله تعالى :الله تعالى كى ذات ۱۶;اللہ تعالى كى طرف سے ممنوعات ۸، ۹اللہ تعالى كےمختصات۵;

توحید :توحيد ذاتى ۳;توحید صفاتى ۳//دعا:دعا كى آواز ميں اعتدال ۹;دعا كے آداب ۱،۴، ۶، ۱۱، ۱۴، ۲۰;دعا كے احكام ۹;دعا ميں بلند آواز ۹;دعا ميں اسماء و صفات ۱، ۴;دعا ميں اعتدال ۱۴ ;دعا ميں آہستہ اواز سے پڑھنا ۹

ذكر:دعا ميں الله كا ذكر ۴

روايت : ۱۵ ، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳

صفات :بہترين صفات ۵

عبادت:عبادت كے آداب ۱۴;عبادت ميں اعتدال ۱۴

مشركين :مشركين كے اعتراضات كا جواب ۲

نام :بہترين نام ۵

نماز :نماز كى آواز ميں اعتدال ۱۰، ۱۲;نماز جماعت كے احكام ۲۱;نماز كے احكام ۸،۱۰; نماز ميں آہستہ بولنا۱۰ ;نماز ميں اخفات ۸، ۱۳، ۱۷، ۱۸ ;نماز ميں بلند آواز ۱۰، ;نماز ميں جہر ۸، ۱۳، ۱۷، ۱۸، ۱۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۱۹، ح ۱۷۶_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۳۴، ح ۴۸۴_

۲۹۵

آیت ۱۱۱

( وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَداً وَلَم يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلَّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيراً )

اور كہو كہ سارى حمد اس اللہ كے لئے ہے جس نے نہ كسى كو فرزند بنايا ہے اور نہ كوئي اسكے ملك ميں شريك ہے اور نہ كوئي اس كى كمزورى كى بناپر اس كا سرپرست ہے اور پھر باقاعدہ اس كى بزرگى كا اعلان كرتے رہو (۱۱۱)

۱_آنحضرت (ص) پر الله تعالى كى حمد اور تمام تر حمد كو اس كى ذات ميں منحصر كرنے كى ذمہ داري_وقل الحمدلله

''الحمد'' ميں الف لام استغراق كے لئے ہے اور ''للہ'' ميں لام خاص كرنے كے لئے ہے_

۲_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كو حمد كرنے كى روش كى تعليم_وقل الحمدلله الذى لم يتخذ ولد

۳_كائنات كے معبود ميں تمام خوبياں اور كمالات موجود ہيں اور ہر نقص او راحتياج سے بے نياز ہے_وقل الحمدلله

تمام تر حمداللہ كے ساتھ خاص ہونے كا نتيجہ يہ ہے

كہ تمام قابل حمد خوبياں اس كى ذات ميں جمع ہيں اور وہ ہر نقص واحتياج سے منزہ ہے_

۴_ہر موجود كى تمام تعريقيں الله واحد لاشريك كى حمد وستائش كى طرف پلٹى ہيں _وقل الحمدلله

تمام تر حمد كا الله تعالى واحد كى ذات سے مخصوص ہونا اور ادھر كائنات ميں وجود كے مظاہر ميں قابل تعريف خوبيوں كا ہونا اس معنى كى طرف اشارہ كر رہا ہے كہ چونكہ مخلوق نے اپنا تمام وجود خالق سے ليا ہے تو ا سكى خوبياں اس ذات كى طرف سے ہيں درحقيقت فقط الله ہى قابل حمد وستائش ہے اور بس_

۵_الله تعالى كى كوئي اولاد نہيں ہے اور وہ ہر قسم كے

۲۹۶

شريك اور مددگار سے منزہ اور بے نياز ہے _لم يتخذ ولداً ولم يكن له شريك ولم يكن له وليّ

۶_تمام تعريفوں كا الله تعالى كے ساتھ مخصوص ہونا اس كا اولاد، شريك اور مددگار سے بے نيازى كے نتيجے ميں ہے_

الحمدلله الذى لم يتخذ ولم يكن له وليّ

اگر الله تعالى كو اولاد، شريك اور مددگار كى احتياج ہوتى تو يہ سب اس ميں نقص اور كمى پر دليل ہوتيں تو اس صورت ميں تمام تعريفيں اس كى ذات ميں منحصر نہ ہوتيں تو تمام تعريفوں كا الله كى ذات ميں انحصار اس صورت ميں ہے كہ ہم اسے مطلق بے نياز جانيں _

۷_الله تعالى كى اولاد،شريك اور مددگار كا عقيدہ ، ايك شرك آلودہ اور اس كى ذات ميں نقص ڈالنے والا عقيدہ ہے _

لم يتخذ ولداً ولم يكن له وليّ

۸_الله تعالى كا كائنات كا تنہا حاكم اور اپنى حكومت ميں ہر قسم كے شريك سے منزّہ ہونا _ولم يكن له شريك فى الملك

۹_كسى سرپرست يا مددگار كا محتاج ہونا ذلت ناقص اور محدود ہونے كى وجہ سے ہے_ولم يكن له وليّ من الذلّ

''ولايت'' يا دوستى كے معنى ميں ہے يا سرپرست كے معنى ميں ہے دونوں صورتوں ميں اگر ذلت مطرح ہو تو يہ كسى ميں نقص اور كمى كو بيان كرتا ہے كہ جسے حمايت ودوستى كى ضرورت ہے_

۱۰_الله تعالى كے پاس عزت اور مطلق كبريائي ہے_ولم يكن له ولى من الذل وكبّره تكبيرا

۱۱_الله تعالى كے مقام كى بڑائي كا بيان كرنا اور اسے تمام تر نقائص سے منزّہ سمجھنا ضرورى ہے_وكبّره تكبيرا

۱۲_الله تعالى كے مقام كى بلندوبالا عظمت بے مثل اور اس كے غيركے ساتھ ناقابل مقائسہ ہے_وكبّره تكبيرا

۱۳_الله تعالى كا مقام اس سے بلند ہے كہ وہ فرزند، شريك اور مددگار ركھے_لم يتخذ ولداً وكبّره تكبيرا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

اسماء وصفات:صفات جلال ۵، ۸

الله تعالى :الله تعالى اور شريك ۵، ۶، ۸، ۱۳;اللہ تعالى اور فرزند ۵، ۶، ۱۳;اللہ تعالى اور مددگار ۵، ۶، ۱۳;اللہ تعالى كا بے مثل ہونا ۱۲;اللہ تعالى كى بڑائي ۱۲;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۵، ۸، ۱۳; الله تعالى كى بڑائي كى اہميت ۱۱;اللہ تعالى كى بے نيازى كے آثار ۶;اللہ تعالى كى تعليمات ۲;اللہ تعالى كى

۲۹۷

عزت ۱۰; الله تعالى كى عظمت ۱۲;اللہ تعالى كى كبريايى ۱۰;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۶۲۱، ۸، ۱۲;اللہ تعالى كے منزّہ ہونے كى اہميت ۱۱

حمد:الله تعالى كى حمد ۱، ۴، ۶;حمد كى تعليم روش ۲

سچا معبود:سچا معبود اور محتاج ۳;سچا معبود اور نقص ۲;سچا معبودوكا منزّہ ہونا ۳;سچا معبودكے كمالات ۳;

شرك:شرك كا ردّ ۸;شرك كے موارد ۷

عقيدہ:الله تعالى كے لئے شريك كا عقيدہ ۷;اللہ تعالى

كے لئے اولاد كا عقيدہ ۷;اللہ تعالى كے لئے مددگار كا عقيدہ ۷

كائنات پر حاكم ۸

محتاجياں :ولايت كى طرف محتاج ہونے كے آثار ۹

معبوديت:معبوديت كا معيار ۳

موجودات:موجودات كى حمد ۴

ولايت و سرپرستى :ولايت كى طرف محتاج ہونے كى ذلت

سورہ اسراء کا اختتام ہوا

۲۹۸

۱۸-سوره کهف

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجَا )

بنام خدائے رحمان و رحيم

سارى حمد اس خدا كے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر كتاب نازل كى ہے اور اس ميں كسى طرح كى كجى نہيں ركھى ہے (۱)

۱_فقط الله تعالى كى ذات ،حمد كے لائق ہے _الحمدلله

''الحمد'' ميں '' الف لام ''استغراق كے لئے اور الحمدللہ يعنى تمام تعريفيں الله كے لئے ہيں _

۲_الله تعالى تمام كمالات اور خوبصورتى كا سرچشمہ ہے_الحمدللّه

۳_الله تعالى پيغمبر(ص) پر قرآن نازل كرنے والا ہے _أنزل على عبده الكتاب

۴_الله تعالى ، پيغمبر (ص) پر قرآن نازل كرنے كى وجہ سے تمام تعريفوں كے لائق ہے_الحمدلله الذى أنزل الكتاب

الله تعالى كى''الذى انزل'' كے ساتھ توصيف

اس كے ساتھ تمام تعريفوں كے خاص ہونے كى علت ودليل بيان كر رہى ہے_

۵_قرآن، عظےم كتاب ہونے كے ساتھ ساتھ زيبائي اور كمال كے عروج پر واقع ہے _

الحمدلله الذى أنزل على عبده الكتاب

''الكتاب'' ميں '' الف لام'' صفات كے استغراق كے لئے ہے _ يعنى وہ تمام اوصاف كہ جنہيں كامل حد تك ايك كتاب كو ركھنا چاہئے وہ اس كتاب ميں موجود ہے اور يہ چيز قرآن كى عظمت سے حكايت كر رہى ہے اور چونكہ زيبائي اور كمال كى بناء پر حمد ہوتى ہيں اوراس آيت ميں الله تعالى نے قرآن كے نازل كرنے كى بناء ہو اپنے آپ كو تمام تر حمدو ستائش كے لائق قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوا كہ قرآن بھى كمال اور زيبائي كى آخرى سرحدوں پر واقع ہے _

۶_پيغمبر اكرم (ص) الله تعالى كے بندے ہيں اور اس كى عبوديت پر فخر كرتے ہيں _انزل على عبده الكتاب

۲۹۹

۷_پيغمبر (ص) كے مقام رسالت پر فائز ہونے اور ان پر قرآن كے نازل ہونے ميں ان كى عبادت اور عبوديت كا كردار _أنزل على عبده الكتاب آنحضرت پر قرآن نازل كركے الله نے پيغمبر كو اپنا بندہ كہہ كر ياد كيا ہے يہ توصيف كرنا ہوسكتا ہے اس مطلب كو واضع كو رہا ہو كہ پيغمبر (ص) كا بندہ خدا ہونا اور اس كى بندگى وعبادت كرنا ا ن كے مقام رسالت پر فائز ہونے اور وحى پانے كا اہم سبب ہے _

۸_الله تعالى كى بندگي، انسان كے لئے شريف ترين اور عزيزترين مرتبہ ہے _أنزل على عبده الكتاب

پيغمبر (ص) كى شناخت كروانے كے سلسلہ ميں عنوان ''عبد'' سے استفادہ كرناانسانى فضےلت وكمالات كے زمرہ ميں اس مرتبہ كے عظيم ومقام ومنزلت كو بيان كر رہا ہے_

۹_قرآن ،ہر قسم كى كجى اور انحراف سے منزہ ہے_أنزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوج عوج كا معنى كجى اور انحراف ہے_

۱۰_قرآن كى عظمت وكمال اور اس ميں معمولى سى كجى اور انحراف كا نہ ہونا، اس كو نازل كرنے والے كے سامنے حمدوستايش كا تقاضا كرتا ہے _الحمدللّه الذى لم يجعل له عوج آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى عبادت كے آثار ۷; آنحضرت (ص) كى عبوديت ۶;آنحضرت (ص) كى عبوديت كے آثار ۷; آنحضرت (ص) كى نبوت كا باعث ۷;آنحضرت (ص) كے مقامات ۶، ۷

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۲;اللہ تعالى كے افعال ۳;اللہ تعالى كے مختصات ۱/الله تعالى كے بندے: ۶

انسان:انسان كے مقامات ۸//حمد :الله كى حمد كا پيش خيمہ ۴، ۱۰;اللہ كى حمد ۱

زيبايي:زيبائي كا سرچشمہ ۲

عبوديت :عبوديت كا مقام ۸

قرآن:قرآن اور انحراف۹;قرآن كا كمال۵; قرآن كا منزہ ہونا۹;قرآن كا نزول ۴; قرآن كى خصوصيات ۵،۹; قرآن كى زيبائي ۵; قرآن كى عظمت۵; قرآن كى عظمت كے آثار ۱۰;قرآن كے كمال كے آثار ۱۰; قرآن كے نزول كا پيش خيمہ ۷;قرآن كے نزول كا سرچشمہ ۳

كمال :كمال كا سرچشمہ ۲

۳۰۰

آیت ۲

( قَيِّماً لِّيُنذِرَ بَأْساً شَدِيداً مِن لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً حَسَناً )

اسے بالكل ٹھيك ركھا ہے تا كہ اس كى طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور جو مومنين نيك اعمال كرتے ہيں انہيں بشارت ديدے كہ ان كے لئے بہترين اجر ہے(۲)_

۱_قران اور اس كى تعليمات انسانى معاشرہ كو مستحكم كرنے اور اس كى قيادت كرنے كے لئے ہيں _

أنزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوجاً قيّم ''قيم'' مقيم كے معنى ہيں _ يعنى مستحكم كرنے والا اور''قيّم القوم'' سے مراد قوم كے امر كو چلانے والا ہے_(لسان العرب سے اقتباس) يہاں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''قيّماً'' يا فعل مقدر ''جعل'' كے لئے مفعول ہے _ يعنى جعلہ قيماً يا ''الكتاب' ' كے لئے حا ل ہے_

۲_قران ايسى كتاب ہے كہ جو ہر قسم كے عدم اعتدال اور حق سے انحراف سے پاك ومنزہ ہے _

الحمدللّه الذى أنزل على عبده الكتاب قيّم ''قيّم '' جيسا كہ لسان العرب ميں آيا ہے ممكن ہے ''مستقيم'' كے معنى ميں بھى انحراف سے محفوظ كے معنى ميں ہو_

۳_كفر اختيار كرنے والے اور گناہ گار لوگ عذاب الہى ميں سخت مبتلا ہونگے_لينذر با ساً شديداً من لدنه

''با س'' سے مراد سختى ہے اور اس كے بعد ''يبشر المؤمنين '' كے قرينہ سے معلوم ہوا كہ يہاں وہ عذاب مراد ہے كہ جس سے كفار اور گناہ گاروں كو خبردار كيا گيا ہے_

۴_لوگوں كو شديد الہى عذاب سے ڈرانا قران كے پيغاموں ميں سے ہے_لينذر با ساً شديداً من لدنه

۳۰۱

''ينذر'' اور'' يبشّر'' ميں ضمير كا مرجع ممكن ہے ''الكتاب'' يا ''عبدہ'' ہو تو مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناء پر ہوگا_

۵_اچھے كردار كے مؤمنين كو قرآن كى طرف ان كے لائق اور عظيم جزاء كى بشارت_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسنا

''أجراً'' كو عظمت بيان كرنے كے لئے بطور نكرہ لايا گيا ہے_

۶_انذار اور تبشير، پيغمبر (ص) كى شان اور ذمہ دارى ہے_ا نزل على عبده لينذر و يبشر المؤمنين

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ينذر'' اور ''يبشر'' مےں ضمير عبدہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۷_انسان كى تربيت اور ہدايت ميں خوف اور اميددلانے كا ساتھ ساتھ ہونا بہت ضرورى امر ہے_

لينذر با ساً شديداً ويبشر

۸_انسان، خوبيوں پر قائم رہنے اور انحراف سے بچنے كے لئے انذار اور تبشير كے محتاج ہيں _

لم يجعل له عوجاً قيماً لينذر با ساً شديداً ...و يبّشر

الله تعالى نے قرآن كا دو خوبيوں ''انذار أو تبشير '' كے ساتھ انسانى معاشرے كے لئے بعنوان مستحكم كرنے والا تعارف كروايا ہے تو اس سے معلوم ہوا كہ استحكام ان دو اسباب كے ضمن ميں پيدا ہوتا ہے_

۹_ہدايت پانے كے لئے پائدارى اور انحراف و كجى سے پرہيز لازمى شرط ہے_لم يجعل له عوجاً قيّماً لينذر ويبشر

۱۰_اعمال صالح كے حامل مؤمنين، بہترين جزاء پائيں گے_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسنا

۱۱_ايمان كا ثمرہ لينے كے لئے بہترين عمل كا حامل ہونا شرط ہے_

المؤمنين الذين يعملون الصالحات أن لهم أجراً حسنا

۱۲_سچے مؤمنين ، ہميشہ اعمال صالح ميں مشغول رہتے ہيں _المؤمنين الذين يعملون الصالحات

''يعملون'' فعل مضارع اور ''الصالحات'' كاجمع ''انا'' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كر رہے ہوں _ يہاں يہ ذكر كرنا لازمى ہے كہ مندرجہ بالا مطلب ميں ''المؤمنين'' كے لئے ''الذين'' صفت توضےحى كے طور پرلى گئي ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى بشارتيں ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۶;آنحضرت (ص) كى رسالت ۶

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۴

۳۰۲

انسان:انسان كى معنوى ضروريات ۸

ايمان:ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۱

تربيت:بشارت كى اہميت ۸;جزا كى بشارت ۵

تربيت:تربيت كا طريقہ ۷;تربيت ميں اميد دلانا ۷;تربيت ميں ڈراوا ۷

جزاء:اچھى جزاء ۱۰;جزاء كى شرائط ۱۱

اقدار:اقدار كے بقاء كا باعث ۸

ڈراوا:ڈراوا كى اہميت ۸;عذاب سے ڈراوا ۴

عذاب:اہلعذاب ۳;شديد عذاب ۳، ۴;عذاب كے مراتب ۳، ۴

عمل صالح:عمل صالح كے آثار ۱۱

قرآن:قرآن اور انحراف ۲; قرآن كا كردار ۱; قران كا منزہ ہونا ۲; قرآن كا ہدايت دينا ۱;قرآن كى بشارتيں ۵;قرآن كى خصوصيات۱، ۲; قرآن كے ڈراوے ۴;قرآن ميں اعتدال ۲

كفار :كفار كا عذاب ۳

گمراہي:گمراہى سے پرہيز ۹;گمراہى سے پرہيز كا پيش خيمہ ۸

گناہ گار افراد:گناہ كار وں كا عذاب ۳

معاشرہ :معاشرہ كے استحكام كے اسباب ۱

مؤمنين :صالح مؤمنين كا دائمى عمل ۱۲;صالح مؤمنين كو بشارت ۵;صالح مؤمنين كى جزاء ۵;مؤمنين كى خصوصيات ۱۲

ہدايت:ہدايت كى روش ۷;ہدايت كے لئے شرائط ۹

۳۰۳

آیت ۳

( مَاكِثِينَ فِيهِ أَبَداً )

وہ اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۳)

۱_نيك كردار مؤمنين جنت ميں ہونگے اور ان كى نعمتيں جاودانى ہيں _أن لهم أجراً حسناً مكثين فيه ا بدا

''فيہ'' كى ضمير كا مرجع كلمہ''اجر'' ہے ''ماكثين'' كے قرينہ سے ''اجر'' سے مراد جنت ہے _

۲_الله تعالى كى آخرت ميں نعمتيں اور جزاء زائل نہيں ہونے والى ہيں _أنّ لهم أجراً حسناً ماكثين فيه ا بدا

۳_مؤمنين كے دائمى اعمال صالح كا نتيجہ ان كا جنت ميں جاودانى ہونا ہے_يعملون الصالحات مكثين فيه أ بدا

جملہ ''يعملون الصالحات'' كے بعد ''ماكثين فيہ أبداً'' كا ذكر استمرار پر دلالت كرتا ہے تو اس سے يہ بھى معلوم ہوتا ہے كہ ان كا بہشت ميں جاوداں ہونا ان كے دائمى نيك اعمال كا نتيجہ ہے_

۴_قرآن كا انسان كو معنوى خوبيوں كى طرف ترغيب دلانے ميں اس كے ميلانات سے فائدہ اٹھانا_

يبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسناً_ ماكثين فيه أبدا

يہ بات واضح ہے كہ انسان كے وجود ميں جاودانى كا ميلان ہے تو قرآن نے اسے خوبيوں كى طرف ترغيب دينے كے لئے اسى ميلان سے فائدہ اٹھايا ہے_

۵_جاودانى جزاء ايك بہترين اجر ہے_أجراً حسناً _ ماكثين فيه أبدا

الله تعالى :الله تعالى كى جزاء كا جاودانى ہونا ۲

انسان :انسان كے ميلانات ۴

تربيت :تربيت كى روش ۴

جزاء :اچھى جزاء ۵;جاودانى جزاء ۵

جنت:جنت ميں جاودانيت كے اسباب ۳;جنت ميں

۳۰۴

ہميشہ رہنے والے ۱

خوبياں :خوبيوں كى طرف ترغيب ۴

عمل صالح:عمل صالح پر دوام كے آثار ۳

ميلانات:جاودانيت كى طرف ميلانات ۴

مؤمنين :مؤمنين بہشت ميں ۳;مؤمنين صالح بہشت ميں ۱

نعمت:اخروى نعمتوں ميں جاودانيت

آیت ۴

( وَيُنذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَداً )

اور پھر ان لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرائے جو يہ كہتے ہيں كہ اللہ نے كسى كو اپنا فرزند بنايا ہے (۴)

۱_الله تعالى كے بيٹے كا عقيدہ ركھنا قرآن كے نازل ہونے كے زمانہ ميں عام تھا_

لينذربا ساً شديداً وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

وہ تمام لوگ كہ جنہيں قرآن نے انذاز كيا ہے ان ميں سے خدا كے ليے بيٹے كا عقيدہ ركھنے والوں كا ذكر كيا ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب ثابت ہوتا ہے_

۲_الله تعالى كے بارے ميں بيٹا ركھنے كا عقيدہ ايك غلط خيال ہونے كے ساتھ ساتھ شديد عذاب كا بھى موجب ہے_

لينذربا ساً شديداً وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

گذشتہ آيت نے قران كے ايك پيغام كو الله تعالى كے شديد عذاب سے ڈرانا بيان كيا جبكہ اس آيت نے اس عذاب كے مستحق كے مورد كو بيان كيا ہے_

۳_وہ جو الله كے بارے ميں بيٹا ركھنے كے وہم ميں مبتلا ہيں انہيں خوف دلانا قرآن اور پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے_

وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

۴_الله تعالى كے بارے ميں انسان كے عقيدہ كو صحيح كرنا قران كے اہم اہداف ميں سے ہے_

أنزل على عبده الكتاب ...وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

۳۰۵

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كے انذار ۳;آنحضرت (ص) كى رسالت ۳

الله پر افتراء باندمنے والے :الله پر افتراء باندھنے والوں كو انذار۳

جاہليت :زمانہ جاہليت كے لوگوں كا عقيدہ ۱

عذاب :عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے درجات ۲

عقيدہ:الله كے بارے ميں عقيدہ ۴;اللہ كے اولاد ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ۱;اللہ كے بارے ميں اولادركھنے كا عقيدہ كے آثار ۲;باطل عقيدہ ۲; عقيدہ كو صحيح كرنے كى اہميت ۴

قران:قرآن كے اہداف ۴;قرآن كے ڈراوے ۳

آیت ۵

( مَّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِباً )

اس سلسلہ ميں نہ انھيں كوئي علم ہے اور نہ ان كے باپ دادا كو _ يہ بہت بڑى بات ہے جو ان كے منھ سے نكل رہى ہے كہ يہ جھوٹ كے علاوہ كوئي بات ہى نہيں كرتے (۵)

۱_اللہ تعالى كے فرزند كے بارے ميں عقيدہ ايك جاہلانہ عقيدہ ہے كہ جو معمولى سى علمى دليل سے بھى خالى ہے_

مالهم به من علم

''من علم'' ميں زائد اور عام كى تاكيد كے لئے ہے _اور ''بہ'' ميں ضمير قول (نصيحت) كى طرف لوٹ رہى ہے كہ جو ''قالوا'' سے استفادہ ہوتا ہے يعنى لوگوں كے الله كے بارے ميں فرزند ركھنے كے وہم ميں ہر كسى قسم كى آگاہى اور علم موجود نہيں ہے_

۲_زمانہ بعثت كے مشركين اور ان كے آبائو اجداد الله تعالى كے بيٹا ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ركھتے تھے_

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ولا لا بائهم

۳_اللہ تعالى كے بيٹے كے موجود ہونے كا عقيدہ زمانہ بعثت كے مشركين كى اپنے آبائو اجداد كى اندھى تقليد كا نتيجہ تھا_

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ول لا بائهم

۴_ہر نسل كے عقائد ميں والدين، اجداد اور گھر ومعاشرہ كے ماحول كا گہرا اثر پڑتا ہے _

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ولا لا بائهم

۳۰۶

''لأبائہم'' كے ذكر كرنے سے زمانہ بعثت كے لوگوں كے عقائد اور ميلانات كے ايك سبب كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ جسے آبائو اجداد كى تقليد كہاجاتا ہے_

۵_انسان كے دينى عقائد اور معارف الہى كا علم و آگاہى پر استوارى ہونا ضرورى ہے _مالهم به من علم ولا لا بائهم

يہ كہ الله تعالى نے كفار كو ان كے اس عقائد كے بارے ميں كہ جن ميں انہيں علم نہ تھا مذمت كى ہے_ معلوم ہوتا ہے كہ عقائد اور اصول دين ميں صرف علم ويقين پر اعتماد كرنا چاہئے _

۶_علم ودانش كا فقدان، لوگوں اور معاشروں كے غلط اور اندھى تقليد ميں مبتلاء ہونے كا موجب بنتا ہے_

وقالو اتخذالله ولداً مالهم به من علم ولا لأبائهم

كلمہ ''لأبائہم'' سے اس بات كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ مشركين كے عقائد تقليدى بناء پر تھے اور جملہ ''مالہم بہ من علم و ...'' بتا رہا ہے كہ مشركين اپنے عقائد ميں كوئي علمى اساس نہيں ركھتے تھے تو ان دونوں چيزوں سے معلوم ہوا كہ ''جہالت'' درحقيقت لوگوں اور معاشروں كے اندھى تقليد ميں مبتلا ہونے ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_

۷_كسى بات كى قدروقيمت اس وقت ہوتى ہے جب اس كى بنياد علم و آگاہى كى بناء پر ہو _

مالهم به من علم كبرت كلمة تخرج من أفواههم

۸_الله تعالى كے بارے ميں بيٹے كا عقيدہ بہت عجيب اور ناقابل قبول اثرات اور نتائج كا حامل ہے_

قالوإتخذ الله ولداً كبرت كلمة تخرج من أفواههم

فعل ماضى ''كبرت'' ميں عين فعل كا مضموم ہونا تعجب كو بيان كر رہا ہے اور واضح ہے كہ جملہ ''كبرت كلمة ...'' اپنى بڑائي كى وجہ سے كسى ''بات'' كے بارے ميں نہيں ہے بلكہ غلط نتائج يادورى اور ياحقيقت كے بارے ميں ہے_

۹_الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت محض فضول اور جھوٹ ہے_

قالوإتخذ الله ولداً كبرت كلمة تخرج من أفواههم ان يقولون إلّا كذبا

۱۰_بے بنياد عقائد كى طرف مائل ہونے اور حقيقت و واقعيت سے دورى كى وجہ جاہلانہ روشوں پر اعتماد ہے_

مالهم به من علم ولا لأبائهم إن يقولون إلّا كذبا ً

كلمہ ''لأبائہم '' اس معنى پر اشارہ كر رہا ہے كہ ان لوگوں كى تقليد كہ جن كا عقيدہ علم ودانش كى بناء پر نہيں ہے بلكہ عقائد دينى

۳۰۷

تك پہنچنے كے لئے ايك غلط روش ہے اور آيت كے ذيل سے اس كا نتيجہ غلط اور حقيقت سے دور عقيدے كو بيان كيا جارہا ہے اس سے معلوم ہوا كہ جاہلانہ روشيں حقيقت اور واقعيت سے دور ہونے كا خطرہ ركھتى ہيں _

۱۱_الله پر افتراء باندھنا بہت بڑا گناہ ہے_قالوا اتخذالله ولداً كبرت كلمة إن يقولون إلّا كذبا

اجداد:اجداد كا كردار ۴

افترائ:الله پر افتراء باندھنا ۹;اللہ پر افتراء باندھنے كا گناہ ۱۱

اہميتں :اہميتوں كا معيار ۷

بات:بات كى قدروقيمت ۷

تقليد:اندھى تقليد كا موجب ۶

جہالت:جھالت كے آثار ۶، ۱۰

جھوٹ:جھوٹ كے موارد ۹

خاندان :خاندان كا كردار ۴

شخصيت :شخصيت كے حوالے سے آفات كى پہچانا ۶

عقيدہ:الله كى اولادكا باطل عقيدہ ۸; الله كى اولاد كے بارے ميں كا عقيدہ ۲;اللہ كى اولاد كے بارے ميں عقيدہ كا بے منطق ہونا ۱، ۹; الله كى اولاد كے عقيدہ كے آثار;اللہ كے بارے ميں اولادكے عقيدہ كا سرچشمہ ۳;اللہ كے بارے ميں اولادكے عقيدے كا تعجب انگيز ہونا ۸;باطل عقيدہ ۱;باطل عقيدہ كا پيش خيمہ ۱۰;عقيدہ كى بنياديں ۵;عقيدہ ميں علم ۵;عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۴

علم:علم كى اہميت ۵، ۷

گناہ كبيرہ : ۱۱

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كى اندھى تقليد كا نتيجہ ۳;صدر اسلام كے مشركين كے آبائو اجداد كا عقيدہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كے عقيدہ كا سرچشمہ ۳

معاشرہ:معاشرتى خطرات كو پہچاننا ۶;معاشرہ كا كردار ۴

۳۰۸

آیت ۶

( فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَى آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ أَسَفاً )

تو كيا آپ شدت افسوس سے ان كے پيچھے اپنى جان خطرہ ميں ڈال ديں گے اگر يہ لوگ اس بات پر ايمان نہ لائے (۶)

۱_قرآن كے مد مقابل كفار كا ايمان نہ لانا اور احمقانہ محاذ قائم كرنا، پيغمبر (ص) كے حزن و ملال كا موجب تھا_

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

''باخٌ نفسك'' اسے كہتے ہيں كہ جو ہيجان اور غم كى شدت سے خود كو ہلاكت ميں ڈال دے ''مقاييس اللغة'' ميں آيا ہے كہ اس وقت كہا جاتا ہے''بَخع الرجل نفسہ'' كہ وہ سخت غصہ اور شديد ہيجان كى بناء پر اپنے آپ كو ہلاك كرڈالے_

۲_پيغمبر(ص) لوگوں كى ہدايت اور ان كے قرآن پر ايمان كے حوالے سے بہت اشتياق اور حرص ركھتے تھے _

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث أسفا

۳_وہ لوگ جو پيغمبر(ص) سے دور تھے آپ (ص) انہيں الہي پيغاموں كے پہنچانے اور بار بار دعوت كرنے ميں جان فشانى سے بھى دريغ نہيں كر رہے تھے_فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا

''آثار'' يعنى كسى چيز سے باقى رہنے والے نشان تو جملہ ''لعلك باخع على آثارہم'' سے مراد يہ ہے كہ اے پيغمبر (ص) آپ منہ موڑنے والوں كے پيچھے جاتے ہو اور انہيں الہى دعوتيں پہنچانے كے قصد سے ان كے پيچھے جاكر اپنے آپ كو ہلاكت ميں ڈال رہے ہو_

۴_پيغمبر (ص) ، كفار كے مقدر اور بد انجام كى بناء پر گہرے رنج اور افسوس ميں تھے_

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

''آثار'' سے مراد قرآن پر ايمان نہ لانے كا نتيجہ اور عاقبت مراد ہوسكتى ہے_(إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ) تو اس صورت ميں''باخع نفسك على آثارهم'' يعنى اے پيغمبر (ص) اپنے آپ كو ان غلط نتائج كہ جو ان كے كفر كى بناء پر ہيں ' رنج ومشقت ميں قرار نہ ديں _

۵_الله تعالى پيغمبروں (ع) كو كفار كے كفر پر باقى رہنے اور ہٹ دھرمى كى بناء پر مورد مواخذہ قرار نہيں دے گا_

فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا

۳۰۹

۶_قرآن، بشر كے لئے ايس جديد پيغام ہے كہ جس كى پہلے كوئي مثال نہيں ملتي_لم يؤمنوا بهذالحديث

''حديث'' سے مراد''نيا اور جديد'' ہے _ تو يہاں احتمال ہے كہ يہ قديم كے مقابلے ميں حادث كے معنى ميں بھى ہو ہو، مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۷_قرآن وہ كلام ہے كہ جو حادث اور الله تعالى كى طرف سے وجود ميں آنے والا ہے _إن لم يؤمنوا بهذا الحديث

''حديث '' كا خواہ معنى جديد ہو خواہ قديم كے 'مقابل معنى ہو وہ قرآن كے حادث ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۸_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں كفار كے حال پر پيغمبر (ص) كا غمگين ہونا ايك قابل تعريف اور توقع سے بڑھ كر حالت تھي_

فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

يہ آيت اگر چہ پيغمبر (ص) كو رنج وغم كے سبب ہلاكت ومشقت ميں ڈالنے سے خبردار كر رہى ہے ليكن ايك لطيف سى عنايت كے ساتھ اس بات كى تعريف بھى كى ہے كيونكہ خود افسوس كرنا مذموم نہيں ہے جبكہ اس كے بعض مرحلہ كو غير ضرورى قرار ديا ہے _فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم ...ا سفا

۹_ كفار كے حال اور ان كى بد عاقبتى پر افسوس كرنا قابل تحسين ہے _فلعلك باخع نفسك على آثار هم اسفا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا ايثار ۳;آنحضرت (ص) كا غم۴، ۸; آنحضرت (ص) كا نيك عمل ۸;آنحضرت (ص) كا ہدايت دينا ۲;آنحضرت(ص) كى تبليغ ۳; آنحضرت (ص) كى تعريف ۸;آنحضرت (ص) كى چاہت ۲;آنحضرت (ص) كى كوشش ۳;آنحضرت (ص) كے رنج ۴;آنحضرت (ص) كے رنج كے اسباب ۱; آنحضرت (ص) كے غم كے اسباب ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كلام ۷

انبياء:انبياء كى كا دائرہ كار ذمہ دارى ۵

انجام:بُرا انجام ۹

انسان :انسان كى ہدايت كى اہميت ۲

ايمان:قرآن پر ايمان كى اہميت ۲

سزا:ذاتى بناء پر سزا ۵

سزا كا نظام : ۵

۳۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۹

قرآن :قرآن كاحدوث۷;قرآن كا سرچشمہ ۷; قران كا نيا پن ۶;قرآن كى خصوصيات ۶

كفار:كفار پر غم ۸، ۹;كفار كا انجام ۹;كفار كا برا انجام ۴;كفار كى ھٹ دھرمى ۵

كفر :قرآن كے كفر كے آثار ۱

آیت ۷

( إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً )

بيشك ہم نے روئے زمين كى ہر چيز كو زمين كى زينت قرار ديديا ہے تا كہ ان لوگوں كا امتحان ليں كہ ان ميں عمل كے اعتبار سے سب سے بہتر كون ہے (۷)

۱_زمين پر موجودات اور طبيعت كے مظاہر ،اللہ تعالى كى مخلوق اور زمين كے لئے زينت كا سامان ہيں _

إنا جعلنا ما على الأرض زينة له

۲_مظاہر طبيعت كا جلوہ اور خوبصورتى لوگوں كى آزمائش كا باعث ہے_زينة لها لنبلوهم أيّهم أحسن عملا

۳_انسان كو آزمانے كا ہدف، نيك كردار لوگوں كو دوسروں سے ممتاز كرنا ہے_لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۴_انسان كى تخليق اور اس كے حوالے سے الله كي عنايات كا فلسفہ ،بہترين عمل اور بلندترين عامل كا موجود ميں آنا ہے_

إنا جعلنا لنبلوهم أيهم أحسن عملا

عبارت ''لنبلوہم'' زمين پر الله كى عنايات كى تخليق كے فلسفہ اور سبب كى وضاحت ميں دو چيزوں كے تحقق كے پيش خيمہ كى طرف اشارہ كر رہى ہے:۱_ انسانوں ميں بہترين عمل كرنے والا۲_ اعمال ميں سے بہترين عمل _

۵_زمين كى زيبائياں اور جلوے ،انسانى حركت (ترقي) اور اس كے عمل كے ظاہر ہونے كا پيش خيمہ ہيں _

انا جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم أيهم أحسن عملا

۶_انسانوں كى لياقت اور صلاحيتوں كو ظاہر كرنے كے لئے اشتياق اور كوشش كا پيش خيمہ فراہم كرنا ايك ضرورى قدم ہے_جعلنا زينة لها لنبلوهم

اس آيت ميں زمين سے نكلنے والى چيزوں كى زينت اور خوبصورتي، آزمائش اور امتحان كا پيش خيمہ ہے اسى كى وضاحت اس طرح ہے، خوبصورتى اور جلوے اس ميں انگيزہ پيدا كرتے ھيں اور اسے حركت ميں لاتے ہيں اور يہ حركت وكوشش

۳۱۱

اس كى آزمائش كا پيش خيمہ فراہم كرتى ہے _ اس رابطہ سے مطلب سامنے آتا ہے كہ لوگوں كو حركت ميں لانے كے لئے برانگيختہ كئے بغير ان كى صلاحيتوں كے ظاہر كرنے كا پيش خيمہ فراہم نہيں ہوتا_

۷_پيغمبر (ص) اور الہى رہبروں كا وظيفہ يہ ہے كہ وہ راہ ہدايت كو ہموار كريں اور حق انتخاب خود لوگوں كو ديں _

فلعلك باخع نفسك إنا جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم

زمين كے فريب دينے اور وہاں مقام امتحان ہونا يہ سب كچھ پيغمبر (ص) كى رسالت كے اختيار، انذارو تبشير محدود بيان كرنے كے بعد اس مطلب كو بيان كر رہا ہے كہ دينى رہبروں كا وظيفہ ہدايت ہے _ اپنا راستہ منتخب كرنا لوگوں كا كام ہے_

۸_دنيا ميں انسان كا عمل اس كے الله كى آزمائش ميں فتح يا شكست كو معين كرتا ہے_لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۹_قرآن كے انسان كو پيش كئے گئے اہداف ميں سے اس كا اپنے اختيار اور علم كى بناء پر راہ كا انتخاب اور زمين پر زندگى گزارنے كے لئے مناسب وسائل پيدا كرنا ہے_لم يؤمنوا بهذإلحديث ...جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم

گذشتہ آيت ميں الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو لوگوں كے قرآن پر ايمان لانے ميں بہت زيادہ زور دينے سے منع كيا اور اس آيت ميں بيان ہو اہے كہ دنيا اور اسكے جلوے انسانوں كى آزمائش كے لئے بپا ہوئے ہيں _ لہذا اگر چہ الله نے قرآن كو انسان كے لئے علم وآگاہى كا سرمايہ قرارديا ہے _ ليكن وہ نہيں چاہتا ہے كہ اسے قبول كرنے كے لئے اس پر جبر كرے بلكہ وہ چاہتاہے كہ وہ اپنى كامل آگاہى اور اختيار سے اس آزمائش ميں شركت كرے_

۱۰_لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كرنا ،خلقت كے ہدف اور امتحان سے سازگار نہيں ہے_فلعلك باخع نفسك إنا جعلنا ما على الأرض ...لنبلوهم زمين اور اس كى نعمات كى تخليق كا فلسفہ ، انسانوں كا امتحان بتانا شايد اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہو كہ اس ہدف اور فلسفہ كى بناء پر لوگوں كو ايمان پر مجبور نہيں كيا جاسكتا اور نہ وہ يہ توقع ركھيں كہ وہ سب كے سب پيغمبروں اور ہدايت كے مناديوں كى دعوت پر سر تسليم خم كرديں گے_

۱۱_كفار كا قرآن كى جديد خوبيوں سے منہ پھيرنا ان كى دنيا طلبى كا نتيجہ ہے_لم يؤمنوا بهذا الحديث ما على الأرض زينة لها لنبلوهم جملہ''إنّا جعلنا ما على الأرض زينة لها'' ہوسكتا ہے كہ كفار كے منہ پھيرنے كى علت بيان كر رہا ہو يعنى دنيا كى خوبصورتى باعث بنى كہ وہ اس ميں مست رہيں اور قرآن پر ايمان نہ لائيں _

۳۱۲

۱۲_دنيا كے مادى جلووں پر فريفتہ ہونا،نيك كردار ركھنے كا اصلى مانع ہے_ما على الأرض زينة لها لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۱۳_انسانوں كى فطرت ميں خوبصورتى كى طرف ميلان موجود ہے_جعلناما على الأرض زينة لها لنبلوهم

انسان كو آزمانے كے لئے خوبصورتى كى تخليق اس وقت معنى دے گى كہ خوبصورتى كى طرف ميلان وجود انسان ميں ڈالا گيا ہو_

۱۴_عن على بن الحسين (ع) ان الله عزّوجلّ إنما خلق الدنيا وخلق أهلها ليبلوهم أيهم أحسن عملاً لآخرته _(۱)

امام سجاد (ع) سے روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بے شك الله تعالى نے دنيا اور اسكے رہنے والوں كو فقط اس لئے خلق كيا تاكہ انہيں آزمائے كہ ان ميں سے كون اپنى آخرت كے لئے بہترين عمل كرتا ہے_

۱۵_عن أبن عمر قال: تلا رسول الله (ص) هذه الآية : ''لنبلوهم ايّهم أحسن عملاً'' فقلت: ما معنى ذلك يا رسول الله (ص) ؟ قال : ليبلوكم ايكم أحسن عقلاً و اورع عن محارم الله وا سرعكم فى طاعة الله _(۲)

ابن عمر كہتے ہيں كہ رسول الله (ص) نے يہ آيت تلاوت فرمائي:'' لنلبوهم أيهم أحسن عملاً'' تو ميں نے عرض كيا : اے رسول الله (ص) اس بات كا مطلب كيا ہے ؟ انہوں (ص) نے فرمايا: (اس كا مطلب يہ ہے كہ) تاكہ الله تعالى تمھارا امتحان لے كہ تم ميں كسى كى عقل بہتر ہے اور كون زيادہ حرام سے پرہيز كرتا ہے اور كون اطاعت كرنے ميں جلدى كرتا ہے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۷

احسان:احسان كے موانع ۱۲

استعداد :استعداد كے ظاہر ہونے كا پيش خيمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;اللہ تعالى كے امتحان ۸

امتحان :امتحان كا پيش خيمہ ۲;امتحان كا فلسفہ ۱۰; امتحان ميں شكست كے اسباب ۸;امتحان ميں كاميابى كے اسباب ۸

____________________

۱) كافى ج۸، ص ۷۵، ح ۲۹، نورالثقلين ج۳، ص ۲۴۳، ح ۱۴_

۳۱۳

انسان :انسان كا اختيار ۷، ۹;انسان كى خلقت كا فلسفہ ۴، ۱۴;انسان كى فطرتى چيزيں ۱۳;انسان كے امتحانات ۲، ۱۴;انسان كے امتحان كا فلسفہ ۳; انسان كے ميلانات ۱۳;انسان ميں خوبصورتى كى چاہت ۱۳;

انگيزہ :انگيزہ كے پيش خيمہ كى اہميت ۶

ايمان :ايمان ميں جبر كى نفى ۱۰

جبرواختيار : ۹

جبر كا باطل ہونا ۱۰

دنياوى چاہت :دنياوى چاہت كے آثار ۱۲

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۷

روايت : ۱۴، ۱۵

زمين :زمين كى زينتيں ۱

طبيعت:طبيعت كا خالق طبيعت ;طبيعت كى خوبصورتيوں كا كردار ۵;كى خوبصورتيں ۱،۲

عمل :بہترين عمل كا تحقق ۴; عمل كا پيش خيمہ ۵عمل كے آثار ۸

قرآن :قرآن سے منہ پھيرنے كے اسباب ۱۱; قرآن سے منہ پھير نے والے ۱۱;قرآن كا فلسفہ ۹

كفار:كفار كى دنياوى چاہت كے آثار ۱۱

كوشش:كوشش كے پيش خيمہ كى اہميت ۶

لوگ:لوگوں كى ہدايت كى اہميت ۷

مخلوق:مخلوق كا فلسفہ ۱۰، ۱۴

موجودات :موجودات كا خالق ۱

ميلانات:خوبصورتى كى طرف ميلانات ۱۳

نعمت :نعمت كا فلسفہ ۴

نيكى كرنے والے:نيكى كرنے والوں سے مراد ۱۵;نيكى كرنے والوں كى تشخيص ۳

۳۱۴

آیت ۸

( وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيداً جُرُزاً )

اور ہم آخر كار روئے زمين كى ہر چيز كو چيٹل ميدان بنادينے والے ہيں (۸)

۱_الله تعالى زمين كى تمام نعمات اور مخلوقات كو بنجر مٹى ميں تبديل كردے گا_

إنا جعلنا ما على الأرض ولنا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

''صعيد '' يعنى خاك اور ''جرز'' اس زمين كو كہتے ہيں كہ جو ہر قسم كى نباتا ت پيدا كرنے كى صلاحيت سے محروم ہو_

۲_زمين كے تمام موجودات اور اس كے ظاہرى جلوے بالآخر فنا اور نابودى كے حكم ميں آجائيں گے_

وإنا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

۳_زمين كى دلكشياں اور مادى جلوے، عارضى ' ناپائدار اور ناقابل بھروسہ امور ميں سے ہيں _

زينة لها وإنّا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

۴_زمين آخر كار لا حاصل اور نباتات سے خالى بنجر مٹى ميں تبديل ہوجائيگى _وإنا لجاعلون ماعليها صعيداً جرزا

۵_زمين كے مواہب اور دلكشيوں كے ناپائدار ہونے پر توجہ، انسان كا مظاہر دنيا كى طرف ميلان پيدا نہ كرنے كا موجب ہے_إنا جعلنا ما على الأرض زينة وإنّا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

آزمائش كے مسئلہ كو بيان كرنے كے بعد زمين كے انجام بيان كرنے اور لوگوں كو اس كے مواھب كے ناپائدار ہونے كى طرف توجہ دلانے كا ہدف يہ ہے كہ دنيا كى دلكشيوں كو اپنے دل ميں نہ بساليں اور ان تك پہنچنا اپنا ہدف نہ بناليں _

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱

دنياوى چاہت:دنياوى چاہت سے مانع ۵

ذكر:مادى دلكشيوں كے ناپائيدار ہونے كا ذكر۵

زمين:

۳۱۵

زمين كا چٹيل ميدان ميں تبديل ہونا ۴; زمين كى عاقبت ۴

طبيعت :طبيعت كى دلكشيوں كا انجام ۲; طبيعت كى دلكشيوں كا ناپائيدار ہونا ۲،۳

مٹى :لاحاصل مٹى ميں تبديل ہونا ۱

موجودات:موجودات كا انجام ۲;موجودات كا مٹى ميں تبديل ہونا ۱;موجودات كى ناپائيدار ى ۲

آیت ۹

( أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ كَانُوا مِنْ آيَاتِنَا عَجَباً )

كياتمھارا خيال يہ ہے كہ كہف و رقيم والے ہمارى نشانيوں ميں سے كوئي تعجب خير نشانى تھے (۹)

۱_اصحاب كہف كا قصہ، الله تعالى كى آيات اور نشانيوں ميں سے ہے_

ام حسبت إن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا

۲_''اصحاب كہف ''كا دوسرا نام'' اصحاب رقيم'' ہے_أصحاب الكهف والرقيم

چونكہ اس سورہ كى آيات ميں '' اصحاب رقيم'' كے حوالے سے كوئي بات (جدا) ذكر نہيں ہوئي تو احتمال ہے كہ'' اصحاب كہف ''كا ہى دوسرا نام اور وصف ''اصحاب رقيم ''ہے_ اور چونكہ ''رقيم'' سے مراد لكھا ہوا ہے تو بعض نے كہا كہ اس لئے اصحاب كہف كو اصحاب رقيم كہا گيا ہے كہ ان كے حالات غار كى ديوار يا كسى او رجگہ پتھر پر لكھے ہوئے تھے_

۳_اگر الله تعالى كى قدرت اور ارادے پر توجہ كى جائے تو اصحاب كہف كا ماجراحيرت انگيز نہيں ہے_

ام حسبت أنّ أصحاب الكهف كانوا من ء اياتنا عجبا

آيت كى ابتداء ميں ''ام'' ام منقطعہ ہے _ استفہام اور ا نكار كے ساتھ جو كہ بيان ہونے كا معنى ديتا ہے لہذا عبارت سے يوں مراد ہوگى '' آيا آپ نے يوں گمان كيا كہ اصحاب كہف ...''

۴_الله تعالى كے پاس اصحاب كہف سے كہيں زيادہ حيرت انگيز نشانياں ہيں _

أم حسبت أن أصحاب الكهف كانو من ء ايتنا عجبا

واقعہ اصحاب كہف كا لوگوں كى نظر ميں حيرت انگيز ہونے كے باوجود اس واقعہ سے حيرت و تعجب كى نفى اس مطلب پر گواہ ہے كہ الله تعالى نے اس واقعہ سے كہيں زيادہ عجيب نشانياں خلق فرمائي ہيں _

۵_قرآن كے نازل ہونے سے پہلے بھى لوگوں كے درميان اصحاب كہف كى داستان موجود تھي_

ام حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا عجبا

۳۱۶

آيت كے سياق اور انداز بيان سے معلوم ہورہا ہے كہ زمانہ بعثت كے لوگ اصحاب كہف كے واقعہ كے حوالے سے معلومات اگر چہ ناقص ہى كيوں نہ ہوں ركھتے تھے اور اسے عجيب شمار كرتے تھے_

۶_اصحاب كہف كى داستان بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك پيغمبر اكرم (ص) كو تسلى دينا اور ان كا رنج وغم برطرف كرنا ہے_من حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا عجبا

''حسبت'' پيغمبر (ص) كو خطاب ہے _ آيات كا سياق و سباق بتارہا ہے كہ يہ آيت گذشتہ آيات بالخصوص''لعلك باخع نفسك'' سے ربط ركھتى ہے _ ايك احتمالى وجہ يہ بھى ہے كہ اصحاب كہف كى داستان اور انكى صفات ، بيان كرنے كا مقصد يہ پيغام دينا بھى ہوسكتا ہے كہ حقيقى مؤمنين اگرچہ كم ہيں ليكن بہت اہميت كے حامل ہيں ان كا كفار كى اكثريت كے مد مقابل آنا ايك قسم كى دلى طور پر تسلى ہے_

۷_''عن أبى عبدالله (ع) فى قوله : '' ام حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم '' قال : هم قوم فرّوا وكتب ملك ذلك الزمان بأسمائهم وأسماء آبائهم وعشائرهم فى صحف من رصاص'' _(۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام : ''ام حسبت أن أصحاب الكہف و الرقيم ...'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہ وہ لوگ تھے كہ جو فرار ہوئے تھے اور اس زمانے كے بادشاہ نے ان كے نام ان كے آبائو اجداد اور ان كے قبيلے ناموں كو سيسے كى چندالواح پر لكھے ہوئے تھے_ ( اس ليے اصحاب كہف كو اصحاب رقيم بھى كيا جا تا ہے )_

۸_عن نعمان بن بشير انّه سمع رسول الله يحدث عن أصحاب الرقيم : انّ ثلاثة نفر دخلوا إلى الكهف فوقع من الجبل حجرعلى الكهف فا وصد عليهم ففرج الله عنهم وخرجوا إلى أهليهم راجعين _(۲)

نعمان بن بشير سے نقل ہواكہ اس نے رسول الله (ص) سے سنا كہ آپ (ص) نے اصحاب رقيم كے بارے ميں فرمايا : وہ تين افراد تھے كہ جو غار ميں داخل ہوئے اور ايك پتھر پہاڑ سے غار پر گرا اور غار كو ان پر بند كرديا پس الله تعالى نے ان كے امر ميں گشائش پيدا كى (اور وہ غار سے آزاد ہوئے) اوراپنے گھر والوں كى طرف پلٹ گئے _

۹_عن أبى عبدالله (ع) قال : إنّ أصحاب

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۲۱ ،ح۵ _ نورالثقلين ، ج ۳، ص ۲۴۴، ح۲۱_۲) الدرالمنشور، ج ۵،ص ۳۶۳_

۳۱۷

الكهف ا سرّوا الإيمان وأظهروا الكفر (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : اصحاب كہف نے اپنے ايمان كو مخفى ركھا اوركفر كا اظہار كرتے تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۶

اصحاب رقيم :اصحاب رقيم سے مراد ۲

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا تقيہ ۹; اصحاب كہف كا قصہ ۱

،۳،۴ ،۷، ۸،۹ ; اصحاب كہف كى تعداد ۸; اصحاب كہف كے قصہ كا فلسفہ۶ ;اصحاب كہف كے قصہ كى تاريخ ۵; اصحاب كہف كے نام ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كى عظمت ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كى عظمت ۳

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى نشانيوں كى عظمت ۳

روايت: ۷ ، ۸،۹

قرآن مجيد:قرآن مجيد كے قصوں كا فلسفہ ۶

آیت ۱۰

( إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَداً )

جب كہ كچھ جوانوں نے غار ميں پناہ لى اور يہ دعا كى كہ پروردگار ہم كو اپنى رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے كام ميں كاميابى كا سامان فراہم كردے (۱۰)

۱_اصحاب كہف وہ گروہ تھا كہ جو كفر و منحرف معاشرہ سے خطرہ كى بناء پر پہار كى طرف پناہ لينے كے لئے بھاگ نكلے تھے_

اذ ا وى الفتية إلى الكهف

''ا وى إلى كذا'' يعنى اس جگہ كى طرف بڑھا اوراسے اپنى پناہ گاہ اور جائے سكونت قرار ديا_

۲_اصحاب كہف كى غار كى طرف حركت جوانمردى اور عظمت كى تلاش كى بناء پر تھي_

إذا وى الفتيةإلى الكهف فقالوا ربّنا

''فتية'' ،''فتى '' كى جمع ہے كہ جس كا معنى جوان ہے_ اس كلمہ كا اصحاب كہف كے بارے ميں استعمال، ممكن ہے اس

۳۱۸

حوالے سے ہو كہ وہ عمر كے اعتبار سے جوان ہوں اور يہ بھى امكان ہے كہ يہاں انكى جوانمردى جيسى صفت كى طرف اشارہ كيا گيا ہو_ بہرحال مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر ہے _

۳_جوانى ميں ايمان اور عمل، بہت اہم اور قابل قدر ہے_اذ ا وى الفتية إلى الكهف

آےت شريفہ كااصحاب كہف كے بارے ميں جوان ہونے كى وضاحت (اس بناء پر كہ يہاں عمر كے اعتبار سے جوان كہا گيا ہے) جوانى ميں ايمان و عمل كى قدر وقيمت بيان كر رہى ہے كيونكہ قرآن مجيد اپنے قصوں ميں كسى كے ذاتى اور عمر كے اعتبار سے صفات سے اس وقت تك بات نہيں كرتا جب تك ان ميں كوئي پيغام اور نكتہ موجود نہ ہو_

۴_اپنے ايمان كو محفوظ ركھنے كے لئے گھر اور كاشانہ چھوڑنا، جوانمردى اور بہت بڑى اہميت كا حامل ہے_إذا وى الفتية إلى الكهف فقالوا ربّنا جن لوگوں نے اپنے گھر كو ايمان كى حفاظت كى خاطر چھوڑ ديا انہيں ''الفتية '' (جوانمردى ) كے عنوان سے ياد كرنا اگر چہ وہاں ضمير كو بھى لايا جاسكتا تھا اس حقيقت كو واضح كر رہا ہے كہ گھر اور كاشانہ كو چھوڑنا جوانمردى اور اہميت كے قابل ہے_

۵_ايمان اور اقدار كى حفاظت كے لئے ہجرت اور فاسد ماحول سے دور ہونا، جوانمردى كا كام ہے اور الله تعالى كے، نزديك قابل تعريف ہے_إذا وى الفتية إلى الكهف

۶_اصحاب كہف، ايك موحد گروہ اور ايك خدا كى ربوبيت كى معرفت ركھنے والے تھے_فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

۷_اصحاب كہف نے الہى ربوبيت سے تمسك كرتے ہوئے اس كى رحمت وحمايت كو طلب كيا _

فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة و هيّى لنا

۸_الله تعالى كى ربوبيت سے تمسك كرنا، دعا اور مناجات كے آداب ميں سے ہے_فقالوا ربنا ء اتنا

۹_اصحاب كہف حق كى تلاش ميں قدم اٹھانے والے اور الله تعالى كى امداد پر بھروسہ ركھنے والے تھے _

إذا وى الفتية إلى الكهف فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

۱۰_عمل اور تلاش كے ساتھ ساتھ دعا ايك شائستہ ا ور عظيم كام ہے_

إذا وى الفتية فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

''فقالوا'' ميں حرف '' فائ'' بتا رہا ہے كہ اصحاب كہف نے جب اپنے گھر اور شہر كو چھوڑا اور اپنے ايمان كى حفاظت كے لئے غار ميں پناہ لى تو دعا كے لئے ہاتھ اٹھائے اور الله تعالى سے رحمت،

راہنمائي اور مصيبت سے رہائي طلب كي،نہ كہ وہ كوئي عمل كيے بغير ہى الله سے كمال كے طلب ہوئے_

۳۱۹

۱۱_ايمان كى حفاظت كى خاطر قدم اٹھانا، الله تعالى كى رحمت حاصل كرنے كا باعث ہے_

اذ أوى الفتية إلى الكهف فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة

۱۲_اصحاب كہف وہ توحید پرست تھے كہ جنہوں نے غير خدا سے اميد ختم كرلى تھى صرف اس كى ذات كے محتاج تھے اور اس كى رحمت كے اميدوار تھے _فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة كلمہ''من لدنك'' ہوسكتا ہے اس نكتہ سے حكايت كر رہا ہو كہ وہ غير خدا سے اميد ختم كرچكے تھے اور فقط رحمت الہى كے طلبگار تھے _

۱۳_اصحاب كہف نے الله تعالى سے يہ چاہا تھا كہ انكى تمام حركت و كوشش فقط راہ ہدايت پر ہو اور اسميں كسى قسم كى گمراہى كا شائبہ نہ ہو_وهيّى ء لنا من ا مرنا رشدا

''رشد'' كا معنى '' اہتدائ'' ہے اور ''امرنا'' سے مراد ۱۳ اور ۱۴آيات كے قرينہ كى وجہ سے جو كہ اصحاب كہف كى داستان كى تفصيل بيان كر رہى ہيں ا ن كى شرك كے خلاف كوشش اور حركت ہے_

۱۴_اصحاب كہف، الله تعالى سے شرك اور اس كے غير كى پرستش كے خلاف اپنى كوشش اور قيام سے پيدا ہونے والى مصيبتوں اور مشكلات سے نجات پانے كے لئے امداد چاہتے تھے_وهيّيء لنا من أمرنا رشدا

ان كا غار ميں ٹھہرنا بتا تا ہے كہ اصحاب كہف كى يہ تحريك اور قيام ان كے لئے مشكلات او ر مصيبتوں كا موجب بنا اس لئے كہا جاسكتا ہے كہ ان كا ہدايت چاہنے سے مراد اپنے بعد والے عزائم ميں راہنمائي پانا اور وہ جو مصيبتيں اور مشكلات ان پر آنے والى تھيں ان سے نجات كا راستہ پانا تھا_

۱۵_انسان ،اللہ كى رحمت كے ضمن ميں ہدايت سے فائدہ اٹھاسكتا ہے_ء اتنا رحمة وهيّيء لنا من أمرنا رشدا

جملہ '' وہيّ ...'' كا پہلے والے جملہ پر عطف ہوسكتا ہے _ مسبب كا سبب پر عطف ہو يعنى رحمت كا آنا ہدايت وراہنمائي كے لئے سبب اور پيش خيمہ ہے_

۱۶_اصحاب كہف كا ايمان كى حفاظت كى خاطر جوانمردى پر مشتمل كوشش، بلندترين پسنديدہ اعمال كا ايك نمونہ ہے_

ايّهم أحسن عملاً إذا وى الفتية إلى الكهف

گذشتہ آيات ميں واضح ہوا كہ ''احسن عملاً'' زمين كى نعمات كى تخليق كا ہدف قرار پايا ہے تواس غرض وغايت اور فلسفہ كے بيان كے بعد اصحاب كہف كا ذكر گويا''احسن عملاً'' كے ايك مصداق كا ذكر ہے_

۱۷_اصحاب كہف نے زندگى كى ناپائدار زينتوں كو ترك كيا اور الہى امتحان ميں كامياب ہوئے_

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945