تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247339 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

آیت ۲

( قَيِّماً لِّيُنذِرَ بَأْساً شَدِيداً مِن لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً حَسَناً )

اسے بالكل ٹھيك ركھا ہے تا كہ اس كى طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور جو مومنين نيك اعمال كرتے ہيں انہيں بشارت ديدے كہ ان كے لئے بہترين اجر ہے(۲)_

۱_قران اور اس كى تعليمات انسانى معاشرہ كو مستحكم كرنے اور اس كى قيادت كرنے كے لئے ہيں _

أنزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوجاً قيّم ''قيم'' مقيم كے معنى ہيں _ يعنى مستحكم كرنے والا اور''قيّم القوم'' سے مراد قوم كے امر كو چلانے والا ہے_(لسان العرب سے اقتباس) يہاں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''قيّماً'' يا فعل مقدر ''جعل'' كے لئے مفعول ہے _ يعنى جعلہ قيماً يا ''الكتاب' ' كے لئے حا ل ہے_

۲_قران ايسى كتاب ہے كہ جو ہر قسم كے عدم اعتدال اور حق سے انحراف سے پاك ومنزہ ہے _

الحمدللّه الذى أنزل على عبده الكتاب قيّم ''قيّم '' جيسا كہ لسان العرب ميں آيا ہے ممكن ہے ''مستقيم'' كے معنى ميں بھى انحراف سے محفوظ كے معنى ميں ہو_

۳_كفر اختيار كرنے والے اور گناہ گار لوگ عذاب الہى ميں سخت مبتلا ہونگے_لينذر با ساً شديداً من لدنه

''با س'' سے مراد سختى ہے اور اس كے بعد ''يبشر المؤمنين '' كے قرينہ سے معلوم ہوا كہ يہاں وہ عذاب مراد ہے كہ جس سے كفار اور گناہ گاروں كو خبردار كيا گيا ہے_

۴_لوگوں كو شديد الہى عذاب سے ڈرانا قران كے پيغاموں ميں سے ہے_لينذر با ساً شديداً من لدنه

۳۰۱

''ينذر'' اور'' يبشّر'' ميں ضمير كا مرجع ممكن ہے ''الكتاب'' يا ''عبدہ'' ہو تو مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناء پر ہوگا_

۵_اچھے كردار كے مؤمنين كو قرآن كى طرف ان كے لائق اور عظيم جزاء كى بشارت_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسنا

''أجراً'' كو عظمت بيان كرنے كے لئے بطور نكرہ لايا گيا ہے_

۶_انذار اور تبشير، پيغمبر (ص) كى شان اور ذمہ دارى ہے_ا نزل على عبده لينذر و يبشر المؤمنين

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ينذر'' اور ''يبشر'' مےں ضمير عبدہ كى طرف لوٹ رہى ہے_

۷_انسان كى تربيت اور ہدايت ميں خوف اور اميددلانے كا ساتھ ساتھ ہونا بہت ضرورى امر ہے_

لينذر با ساً شديداً ويبشر

۸_انسان، خوبيوں پر قائم رہنے اور انحراف سے بچنے كے لئے انذار اور تبشير كے محتاج ہيں _

لم يجعل له عوجاً قيماً لينذر با ساً شديداً ...و يبّشر

الله تعالى نے قرآن كا دو خوبيوں ''انذار أو تبشير '' كے ساتھ انسانى معاشرے كے لئے بعنوان مستحكم كرنے والا تعارف كروايا ہے تو اس سے معلوم ہوا كہ استحكام ان دو اسباب كے ضمن ميں پيدا ہوتا ہے_

۹_ہدايت پانے كے لئے پائدارى اور انحراف و كجى سے پرہيز لازمى شرط ہے_لم يجعل له عوجاً قيّماً لينذر ويبشر

۱۰_اعمال صالح كے حامل مؤمنين، بہترين جزاء پائيں گے_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسنا

۱۱_ايمان كا ثمرہ لينے كے لئے بہترين عمل كا حامل ہونا شرط ہے_

المؤمنين الذين يعملون الصالحات أن لهم أجراً حسنا

۱۲_سچے مؤمنين ، ہميشہ اعمال صالح ميں مشغول رہتے ہيں _المؤمنين الذين يعملون الصالحات

''يعملون'' فعل مضارع اور ''الصالحات'' كاجمع ''انا'' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كر رہے ہوں _ يہاں يہ ذكر كرنا لازمى ہے كہ مندرجہ بالا مطلب ميں ''المؤمنين'' كے لئے ''الذين'' صفت توضےحى كے طور پرلى گئي ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى بشارتيں ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۶;آنحضرت (ص) كى رسالت ۶

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۴

۳۰۲

انسان:انسان كى معنوى ضروريات ۸

ايمان:ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۱

تربيت:بشارت كى اہميت ۸;جزا كى بشارت ۵

تربيت:تربيت كا طريقہ ۷;تربيت ميں اميد دلانا ۷;تربيت ميں ڈراوا ۷

جزاء:اچھى جزاء ۱۰;جزاء كى شرائط ۱۱

اقدار:اقدار كے بقاء كا باعث ۸

ڈراوا:ڈراوا كى اہميت ۸;عذاب سے ڈراوا ۴

عذاب:اہلعذاب ۳;شديد عذاب ۳، ۴;عذاب كے مراتب ۳، ۴

عمل صالح:عمل صالح كے آثار ۱۱

قرآن:قرآن اور انحراف ۲; قرآن كا كردار ۱; قران كا منزہ ہونا ۲; قرآن كا ہدايت دينا ۱;قرآن كى بشارتيں ۵;قرآن كى خصوصيات۱، ۲; قرآن كے ڈراوے ۴;قرآن ميں اعتدال ۲

كفار :كفار كا عذاب ۳

گمراہي:گمراہى سے پرہيز ۹;گمراہى سے پرہيز كا پيش خيمہ ۸

گناہ گار افراد:گناہ كار وں كا عذاب ۳

معاشرہ :معاشرہ كے استحكام كے اسباب ۱

مؤمنين :صالح مؤمنين كا دائمى عمل ۱۲;صالح مؤمنين كو بشارت ۵;صالح مؤمنين كى جزاء ۵;مؤمنين كى خصوصيات ۱۲

ہدايت:ہدايت كى روش ۷;ہدايت كے لئے شرائط ۹

۳۰۳

آیت ۳

( مَاكِثِينَ فِيهِ أَبَداً )

وہ اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں (۳)

۱_نيك كردار مؤمنين جنت ميں ہونگے اور ان كى نعمتيں جاودانى ہيں _أن لهم أجراً حسناً مكثين فيه ا بدا

''فيہ'' كى ضمير كا مرجع كلمہ''اجر'' ہے ''ماكثين'' كے قرينہ سے ''اجر'' سے مراد جنت ہے _

۲_الله تعالى كى آخرت ميں نعمتيں اور جزاء زائل نہيں ہونے والى ہيں _أنّ لهم أجراً حسناً ماكثين فيه ا بدا

۳_مؤمنين كے دائمى اعمال صالح كا نتيجہ ان كا جنت ميں جاودانى ہونا ہے_يعملون الصالحات مكثين فيه أ بدا

جملہ ''يعملون الصالحات'' كے بعد ''ماكثين فيہ أبداً'' كا ذكر استمرار پر دلالت كرتا ہے تو اس سے يہ بھى معلوم ہوتا ہے كہ ان كا بہشت ميں جاوداں ہونا ان كے دائمى نيك اعمال كا نتيجہ ہے_

۴_قرآن كا انسان كو معنوى خوبيوں كى طرف ترغيب دلانے ميں اس كے ميلانات سے فائدہ اٹھانا_

يبشرالمؤمنين الذين يعملون الصالحات أنّ لهم أجراً حسناً_ ماكثين فيه أبدا

يہ بات واضح ہے كہ انسان كے وجود ميں جاودانى كا ميلان ہے تو قرآن نے اسے خوبيوں كى طرف ترغيب دينے كے لئے اسى ميلان سے فائدہ اٹھايا ہے_

۵_جاودانى جزاء ايك بہترين اجر ہے_أجراً حسناً _ ماكثين فيه أبدا

الله تعالى :الله تعالى كى جزاء كا جاودانى ہونا ۲

انسان :انسان كے ميلانات ۴

تربيت :تربيت كى روش ۴

جزاء :اچھى جزاء ۵;جاودانى جزاء ۵

جنت:جنت ميں جاودانيت كے اسباب ۳;جنت ميں

۳۰۴

ہميشہ رہنے والے ۱

خوبياں :خوبيوں كى طرف ترغيب ۴

عمل صالح:عمل صالح پر دوام كے آثار ۳

ميلانات:جاودانيت كى طرف ميلانات ۴

مؤمنين :مؤمنين بہشت ميں ۳;مؤمنين صالح بہشت ميں ۱

نعمت:اخروى نعمتوں ميں جاودانيت

آیت ۴

( وَيُنذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَداً )

اور پھر ان لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرائے جو يہ كہتے ہيں كہ اللہ نے كسى كو اپنا فرزند بنايا ہے (۴)

۱_الله تعالى كے بيٹے كا عقيدہ ركھنا قرآن كے نازل ہونے كے زمانہ ميں عام تھا_

لينذربا ساً شديداً وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

وہ تمام لوگ كہ جنہيں قرآن نے انذاز كيا ہے ان ميں سے خدا كے ليے بيٹے كا عقيدہ ركھنے والوں كا ذكر كيا ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب ثابت ہوتا ہے_

۲_الله تعالى كے بارے ميں بيٹا ركھنے كا عقيدہ ايك غلط خيال ہونے كے ساتھ ساتھ شديد عذاب كا بھى موجب ہے_

لينذربا ساً شديداً وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

گذشتہ آيت نے قران كے ايك پيغام كو الله تعالى كے شديد عذاب سے ڈرانا بيان كيا جبكہ اس آيت نے اس عذاب كے مستحق كے مورد كو بيان كيا ہے_

۳_وہ جو الله كے بارے ميں بيٹا ركھنے كے وہم ميں مبتلا ہيں انہيں خوف دلانا قرآن اور پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے_

وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

۴_الله تعالى كے بارے ميں انسان كے عقيدہ كو صحيح كرنا قران كے اہم اہداف ميں سے ہے_

أنزل على عبده الكتاب ...وينذر الذين قالوا اتخذالله ولدا

۳۰۵

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كے انذار ۳;آنحضرت (ص) كى رسالت ۳

الله پر افتراء باندمنے والے :الله پر افتراء باندھنے والوں كو انذار۳

جاہليت :زمانہ جاہليت كے لوگوں كا عقيدہ ۱

عذاب :عذاب كے اسباب ۲;عذاب كے درجات ۲

عقيدہ:الله كے بارے ميں عقيدہ ۴;اللہ كے اولاد ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ۱;اللہ كے بارے ميں اولادركھنے كا عقيدہ كے آثار ۲;باطل عقيدہ ۲; عقيدہ كو صحيح كرنے كى اہميت ۴

قران:قرآن كے اہداف ۴;قرآن كے ڈراوے ۳

آیت ۵

( مَّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِباً )

اس سلسلہ ميں نہ انھيں كوئي علم ہے اور نہ ان كے باپ دادا كو _ يہ بہت بڑى بات ہے جو ان كے منھ سے نكل رہى ہے كہ يہ جھوٹ كے علاوہ كوئي بات ہى نہيں كرتے (۵)

۱_اللہ تعالى كے فرزند كے بارے ميں عقيدہ ايك جاہلانہ عقيدہ ہے كہ جو معمولى سى علمى دليل سے بھى خالى ہے_

مالهم به من علم

''من علم'' ميں زائد اور عام كى تاكيد كے لئے ہے _اور ''بہ'' ميں ضمير قول (نصيحت) كى طرف لوٹ رہى ہے كہ جو ''قالوا'' سے استفادہ ہوتا ہے يعنى لوگوں كے الله كے بارے ميں فرزند ركھنے كے وہم ميں ہر كسى قسم كى آگاہى اور علم موجود نہيں ہے_

۲_زمانہ بعثت كے مشركين اور ان كے آبائو اجداد الله تعالى كے بيٹا ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ركھتے تھے_

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ولا لا بائهم

۳_اللہ تعالى كے بيٹے كے موجود ہونے كا عقيدہ زمانہ بعثت كے مشركين كى اپنے آبائو اجداد كى اندھى تقليد كا نتيجہ تھا_

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ول لا بائهم

۴_ہر نسل كے عقائد ميں والدين، اجداد اور گھر ومعاشرہ كے ماحول كا گہرا اثر پڑتا ہے _

قالوا اتخذالله ولداً_ مالهم به من علم ولا لا بائهم

۳۰۶

''لأبائہم'' كے ذكر كرنے سے زمانہ بعثت كے لوگوں كے عقائد اور ميلانات كے ايك سبب كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ جسے آبائو اجداد كى تقليد كہاجاتا ہے_

۵_انسان كے دينى عقائد اور معارف الہى كا علم و آگاہى پر استوارى ہونا ضرورى ہے _مالهم به من علم ولا لا بائهم

يہ كہ الله تعالى نے كفار كو ان كے اس عقائد كے بارے ميں كہ جن ميں انہيں علم نہ تھا مذمت كى ہے_ معلوم ہوتا ہے كہ عقائد اور اصول دين ميں صرف علم ويقين پر اعتماد كرنا چاہئے _

۶_علم ودانش كا فقدان، لوگوں اور معاشروں كے غلط اور اندھى تقليد ميں مبتلاء ہونے كا موجب بنتا ہے_

وقالو اتخذالله ولداً مالهم به من علم ولا لأبائهم

كلمہ ''لأبائہم'' سے اس بات كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ مشركين كے عقائد تقليدى بناء پر تھے اور جملہ ''مالہم بہ من علم و ...'' بتا رہا ہے كہ مشركين اپنے عقائد ميں كوئي علمى اساس نہيں ركھتے تھے تو ان دونوں چيزوں سے معلوم ہوا كہ ''جہالت'' درحقيقت لوگوں اور معاشروں كے اندھى تقليد ميں مبتلا ہونے ميں اہم كردار ادا كرتى ہے_

۷_كسى بات كى قدروقيمت اس وقت ہوتى ہے جب اس كى بنياد علم و آگاہى كى بناء پر ہو _

مالهم به من علم كبرت كلمة تخرج من أفواههم

۸_الله تعالى كے بارے ميں بيٹے كا عقيدہ بہت عجيب اور ناقابل قبول اثرات اور نتائج كا حامل ہے_

قالوإتخذ الله ولداً كبرت كلمة تخرج من أفواههم

فعل ماضى ''كبرت'' ميں عين فعل كا مضموم ہونا تعجب كو بيان كر رہا ہے اور واضح ہے كہ جملہ ''كبرت كلمة ...'' اپنى بڑائي كى وجہ سے كسى ''بات'' كے بارے ميں نہيں ہے بلكہ غلط نتائج يادورى اور ياحقيقت كے بارے ميں ہے_

۹_الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت محض فضول اور جھوٹ ہے_

قالوإتخذ الله ولداً كبرت كلمة تخرج من أفواههم ان يقولون إلّا كذبا

۱۰_بے بنياد عقائد كى طرف مائل ہونے اور حقيقت و واقعيت سے دورى كى وجہ جاہلانہ روشوں پر اعتماد ہے_

مالهم به من علم ولا لأبائهم إن يقولون إلّا كذبا ً

كلمہ ''لأبائہم '' اس معنى پر اشارہ كر رہا ہے كہ ان لوگوں كى تقليد كہ جن كا عقيدہ علم ودانش كى بناء پر نہيں ہے بلكہ عقائد دينى

۳۰۷

تك پہنچنے كے لئے ايك غلط روش ہے اور آيت كے ذيل سے اس كا نتيجہ غلط اور حقيقت سے دور عقيدے كو بيان كيا جارہا ہے اس سے معلوم ہوا كہ جاہلانہ روشيں حقيقت اور واقعيت سے دور ہونے كا خطرہ ركھتى ہيں _

۱۱_الله پر افتراء باندھنا بہت بڑا گناہ ہے_قالوا اتخذالله ولداً كبرت كلمة إن يقولون إلّا كذبا

اجداد:اجداد كا كردار ۴

افترائ:الله پر افتراء باندھنا ۹;اللہ پر افتراء باندھنے كا گناہ ۱۱

اہميتں :اہميتوں كا معيار ۷

بات:بات كى قدروقيمت ۷

تقليد:اندھى تقليد كا موجب ۶

جہالت:جھالت كے آثار ۶، ۱۰

جھوٹ:جھوٹ كے موارد ۹

خاندان :خاندان كا كردار ۴

شخصيت :شخصيت كے حوالے سے آفات كى پہچانا ۶

عقيدہ:الله كى اولادكا باطل عقيدہ ۸; الله كى اولاد كے بارے ميں كا عقيدہ ۲;اللہ كى اولاد كے بارے ميں عقيدہ كا بے منطق ہونا ۱، ۹; الله كى اولاد كے عقيدہ كے آثار;اللہ كے بارے ميں اولادكے عقيدہ كا سرچشمہ ۳;اللہ كے بارے ميں اولادكے عقيدے كا تعجب انگيز ہونا ۸;باطل عقيدہ ۱;باطل عقيدہ كا پيش خيمہ ۱۰;عقيدہ كى بنياديں ۵;عقيدہ ميں علم ۵;عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۴

علم:علم كى اہميت ۵، ۷

گناہ كبيرہ : ۱۱

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كى اندھى تقليد كا نتيجہ ۳;صدر اسلام كے مشركين كے آبائو اجداد كا عقيدہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كے عقيدہ كا سرچشمہ ۳

معاشرہ:معاشرتى خطرات كو پہچاننا ۶;معاشرہ كا كردار ۴

۳۰۸

آیت ۶

( فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَى آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ أَسَفاً )

تو كيا آپ شدت افسوس سے ان كے پيچھے اپنى جان خطرہ ميں ڈال ديں گے اگر يہ لوگ اس بات پر ايمان نہ لائے (۶)

۱_قرآن كے مد مقابل كفار كا ايمان نہ لانا اور احمقانہ محاذ قائم كرنا، پيغمبر (ص) كے حزن و ملال كا موجب تھا_

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

''باخٌ نفسك'' اسے كہتے ہيں كہ جو ہيجان اور غم كى شدت سے خود كو ہلاكت ميں ڈال دے ''مقاييس اللغة'' ميں آيا ہے كہ اس وقت كہا جاتا ہے''بَخع الرجل نفسہ'' كہ وہ سخت غصہ اور شديد ہيجان كى بناء پر اپنے آپ كو ہلاك كرڈالے_

۲_پيغمبر(ص) لوگوں كى ہدايت اور ان كے قرآن پر ايمان كے حوالے سے بہت اشتياق اور حرص ركھتے تھے _

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث أسفا

۳_وہ لوگ جو پيغمبر(ص) سے دور تھے آپ (ص) انہيں الہي پيغاموں كے پہنچانے اور بار بار دعوت كرنے ميں جان فشانى سے بھى دريغ نہيں كر رہے تھے_فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا

''آثار'' يعنى كسى چيز سے باقى رہنے والے نشان تو جملہ ''لعلك باخع على آثارہم'' سے مراد يہ ہے كہ اے پيغمبر (ص) آپ منہ موڑنے والوں كے پيچھے جاتے ہو اور انہيں الہى دعوتيں پہنچانے كے قصد سے ان كے پيچھے جاكر اپنے آپ كو ہلاكت ميں ڈال رہے ہو_

۴_پيغمبر (ص) ، كفار كے مقدر اور بد انجام كى بناء پر گہرے رنج اور افسوس ميں تھے_

فلعلّك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

''آثار'' سے مراد قرآن پر ايمان نہ لانے كا نتيجہ اور عاقبت مراد ہوسكتى ہے_(إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ) تو اس صورت ميں''باخع نفسك على آثارهم'' يعنى اے پيغمبر (ص) اپنے آپ كو ان غلط نتائج كہ جو ان كے كفر كى بناء پر ہيں ' رنج ومشقت ميں قرار نہ ديں _

۵_الله تعالى پيغمبروں (ع) كو كفار كے كفر پر باقى رہنے اور ہٹ دھرمى كى بناء پر مورد مواخذہ قرار نہيں دے گا_

فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا

۳۰۹

۶_قرآن، بشر كے لئے ايس جديد پيغام ہے كہ جس كى پہلے كوئي مثال نہيں ملتي_لم يؤمنوا بهذالحديث

''حديث'' سے مراد''نيا اور جديد'' ہے _ تو يہاں احتمال ہے كہ يہ قديم كے مقابلے ميں حادث كے معنى ميں بھى ہو ہو، مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۷_قرآن وہ كلام ہے كہ جو حادث اور الله تعالى كى طرف سے وجود ميں آنے والا ہے _إن لم يؤمنوا بهذا الحديث

''حديث '' كا خواہ معنى جديد ہو خواہ قديم كے 'مقابل معنى ہو وہ قرآن كے حادث ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۸_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں كفار كے حال پر پيغمبر (ص) كا غمگين ہونا ايك قابل تعريف اور توقع سے بڑھ كر حالت تھي_

فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم إن لم يؤمنوا بهذا الحديث ا سفا

يہ آيت اگر چہ پيغمبر (ص) كو رنج وغم كے سبب ہلاكت ومشقت ميں ڈالنے سے خبردار كر رہى ہے ليكن ايك لطيف سى عنايت كے ساتھ اس بات كى تعريف بھى كى ہے كيونكہ خود افسوس كرنا مذموم نہيں ہے جبكہ اس كے بعض مرحلہ كو غير ضرورى قرار ديا ہے _فلعلك باخع نفسك على ء اثارهم ...ا سفا

۹_ كفار كے حال اور ان كى بد عاقبتى پر افسوس كرنا قابل تحسين ہے _فلعلك باخع نفسك على آثار هم اسفا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا ايثار ۳;آنحضرت (ص) كا غم۴، ۸; آنحضرت (ص) كا نيك عمل ۸;آنحضرت (ص) كا ہدايت دينا ۲;آنحضرت(ص) كى تبليغ ۳; آنحضرت (ص) كى تعريف ۸;آنحضرت (ص) كى چاہت ۲;آنحضرت (ص) كى كوشش ۳;آنحضرت (ص) كے رنج ۴;آنحضرت (ص) كے رنج كے اسباب ۱; آنحضرت (ص) كے غم كے اسباب ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كلام ۷

انبياء:انبياء كى كا دائرہ كار ذمہ دارى ۵

انجام:بُرا انجام ۹

انسان :انسان كى ہدايت كى اہميت ۲

ايمان:قرآن پر ايمان كى اہميت ۲

سزا:ذاتى بناء پر سزا ۵

سزا كا نظام : ۵

۳۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۹

قرآن :قرآن كاحدوث۷;قرآن كا سرچشمہ ۷; قران كا نيا پن ۶;قرآن كى خصوصيات ۶

كفار:كفار پر غم ۸، ۹;كفار كا انجام ۹;كفار كا برا انجام ۴;كفار كى ھٹ دھرمى ۵

كفر :قرآن كے كفر كے آثار ۱

آیت ۷

( إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً )

بيشك ہم نے روئے زمين كى ہر چيز كو زمين كى زينت قرار ديديا ہے تا كہ ان لوگوں كا امتحان ليں كہ ان ميں عمل كے اعتبار سے سب سے بہتر كون ہے (۷)

۱_زمين پر موجودات اور طبيعت كے مظاہر ،اللہ تعالى كى مخلوق اور زمين كے لئے زينت كا سامان ہيں _

إنا جعلنا ما على الأرض زينة له

۲_مظاہر طبيعت كا جلوہ اور خوبصورتى لوگوں كى آزمائش كا باعث ہے_زينة لها لنبلوهم أيّهم أحسن عملا

۳_انسان كو آزمانے كا ہدف، نيك كردار لوگوں كو دوسروں سے ممتاز كرنا ہے_لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۴_انسان كى تخليق اور اس كے حوالے سے الله كي عنايات كا فلسفہ ،بہترين عمل اور بلندترين عامل كا موجود ميں آنا ہے_

إنا جعلنا لنبلوهم أيهم أحسن عملا

عبارت ''لنبلوہم'' زمين پر الله كى عنايات كى تخليق كے فلسفہ اور سبب كى وضاحت ميں دو چيزوں كے تحقق كے پيش خيمہ كى طرف اشارہ كر رہى ہے:۱_ انسانوں ميں بہترين عمل كرنے والا۲_ اعمال ميں سے بہترين عمل _

۵_زمين كى زيبائياں اور جلوے ،انسانى حركت (ترقي) اور اس كے عمل كے ظاہر ہونے كا پيش خيمہ ہيں _

انا جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم أيهم أحسن عملا

۶_انسانوں كى لياقت اور صلاحيتوں كو ظاہر كرنے كے لئے اشتياق اور كوشش كا پيش خيمہ فراہم كرنا ايك ضرورى قدم ہے_جعلنا زينة لها لنبلوهم

اس آيت ميں زمين سے نكلنے والى چيزوں كى زينت اور خوبصورتي، آزمائش اور امتحان كا پيش خيمہ ہے اسى كى وضاحت اس طرح ہے، خوبصورتى اور جلوے اس ميں انگيزہ پيدا كرتے ھيں اور اسے حركت ميں لاتے ہيں اور يہ حركت وكوشش

۳۱۱

اس كى آزمائش كا پيش خيمہ فراہم كرتى ہے _ اس رابطہ سے مطلب سامنے آتا ہے كہ لوگوں كو حركت ميں لانے كے لئے برانگيختہ كئے بغير ان كى صلاحيتوں كے ظاہر كرنے كا پيش خيمہ فراہم نہيں ہوتا_

۷_پيغمبر (ص) اور الہى رہبروں كا وظيفہ يہ ہے كہ وہ راہ ہدايت كو ہموار كريں اور حق انتخاب خود لوگوں كو ديں _

فلعلك باخع نفسك إنا جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم

زمين كے فريب دينے اور وہاں مقام امتحان ہونا يہ سب كچھ پيغمبر (ص) كى رسالت كے اختيار، انذارو تبشير محدود بيان كرنے كے بعد اس مطلب كو بيان كر رہا ہے كہ دينى رہبروں كا وظيفہ ہدايت ہے _ اپنا راستہ منتخب كرنا لوگوں كا كام ہے_

۸_دنيا ميں انسان كا عمل اس كے الله كى آزمائش ميں فتح يا شكست كو معين كرتا ہے_لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۹_قرآن كے انسان كو پيش كئے گئے اہداف ميں سے اس كا اپنے اختيار اور علم كى بناء پر راہ كا انتخاب اور زمين پر زندگى گزارنے كے لئے مناسب وسائل پيدا كرنا ہے_لم يؤمنوا بهذإلحديث ...جعلنا ما على الأرض زينة لهالنبلوهم

گذشتہ آيت ميں الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو لوگوں كے قرآن پر ايمان لانے ميں بہت زيادہ زور دينے سے منع كيا اور اس آيت ميں بيان ہو اہے كہ دنيا اور اسكے جلوے انسانوں كى آزمائش كے لئے بپا ہوئے ہيں _ لہذا اگر چہ الله نے قرآن كو انسان كے لئے علم وآگاہى كا سرمايہ قرارديا ہے _ ليكن وہ نہيں چاہتا ہے كہ اسے قبول كرنے كے لئے اس پر جبر كرے بلكہ وہ چاہتاہے كہ وہ اپنى كامل آگاہى اور اختيار سے اس آزمائش ميں شركت كرے_

۱۰_لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كرنا ،خلقت كے ہدف اور امتحان سے سازگار نہيں ہے_فلعلك باخع نفسك إنا جعلنا ما على الأرض ...لنبلوهم زمين اور اس كى نعمات كى تخليق كا فلسفہ ، انسانوں كا امتحان بتانا شايد اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہو كہ اس ہدف اور فلسفہ كى بناء پر لوگوں كو ايمان پر مجبور نہيں كيا جاسكتا اور نہ وہ يہ توقع ركھيں كہ وہ سب كے سب پيغمبروں اور ہدايت كے مناديوں كى دعوت پر سر تسليم خم كرديں گے_

۱۱_كفار كا قرآن كى جديد خوبيوں سے منہ پھيرنا ان كى دنيا طلبى كا نتيجہ ہے_لم يؤمنوا بهذا الحديث ما على الأرض زينة لها لنبلوهم جملہ''إنّا جعلنا ما على الأرض زينة لها'' ہوسكتا ہے كہ كفار كے منہ پھيرنے كى علت بيان كر رہا ہو يعنى دنيا كى خوبصورتى باعث بنى كہ وہ اس ميں مست رہيں اور قرآن پر ايمان نہ لائيں _

۳۱۲

۱۲_دنيا كے مادى جلووں پر فريفتہ ہونا،نيك كردار ركھنے كا اصلى مانع ہے_ما على الأرض زينة لها لنبلوهم أيهم أحسن عملا

۱۳_انسانوں كى فطرت ميں خوبصورتى كى طرف ميلان موجود ہے_جعلناما على الأرض زينة لها لنبلوهم

انسان كو آزمانے كے لئے خوبصورتى كى تخليق اس وقت معنى دے گى كہ خوبصورتى كى طرف ميلان وجود انسان ميں ڈالا گيا ہو_

۱۴_عن على بن الحسين (ع) ان الله عزّوجلّ إنما خلق الدنيا وخلق أهلها ليبلوهم أيهم أحسن عملاً لآخرته _(۱)

امام سجاد (ع) سے روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بے شك الله تعالى نے دنيا اور اسكے رہنے والوں كو فقط اس لئے خلق كيا تاكہ انہيں آزمائے كہ ان ميں سے كون اپنى آخرت كے لئے بہترين عمل كرتا ہے_

۱۵_عن أبن عمر قال: تلا رسول الله (ص) هذه الآية : ''لنبلوهم ايّهم أحسن عملاً'' فقلت: ما معنى ذلك يا رسول الله (ص) ؟ قال : ليبلوكم ايكم أحسن عقلاً و اورع عن محارم الله وا سرعكم فى طاعة الله _(۲)

ابن عمر كہتے ہيں كہ رسول الله (ص) نے يہ آيت تلاوت فرمائي:'' لنلبوهم أيهم أحسن عملاً'' تو ميں نے عرض كيا : اے رسول الله (ص) اس بات كا مطلب كيا ہے ؟ انہوں (ص) نے فرمايا: (اس كا مطلب يہ ہے كہ) تاكہ الله تعالى تمھارا امتحان لے كہ تم ميں كسى كى عقل بہتر ہے اور كون زيادہ حرام سے پرہيز كرتا ہے اور كون اطاعت كرنے ميں جلدى كرتا ہے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۷

احسان:احسان كے موانع ۱۲

استعداد :استعداد كے ظاہر ہونے كا پيش خيمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت ۱;اللہ تعالى كے امتحان ۸

امتحان :امتحان كا پيش خيمہ ۲;امتحان كا فلسفہ ۱۰; امتحان ميں شكست كے اسباب ۸;امتحان ميں كاميابى كے اسباب ۸

____________________

۱) كافى ج۸، ص ۷۵، ح ۲۹، نورالثقلين ج۳، ص ۲۴۳، ح ۱۴_

۳۱۳

انسان :انسان كا اختيار ۷، ۹;انسان كى خلقت كا فلسفہ ۴، ۱۴;انسان كى فطرتى چيزيں ۱۳;انسان كے امتحانات ۲، ۱۴;انسان كے امتحان كا فلسفہ ۳; انسان كے ميلانات ۱۳;انسان ميں خوبصورتى كى چاہت ۱۳;

انگيزہ :انگيزہ كے پيش خيمہ كى اہميت ۶

ايمان :ايمان ميں جبر كى نفى ۱۰

جبرواختيار : ۹

جبر كا باطل ہونا ۱۰

دنياوى چاہت :دنياوى چاہت كے آثار ۱۲

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۷

روايت : ۱۴، ۱۵

زمين :زمين كى زينتيں ۱

طبيعت:طبيعت كا خالق طبيعت ;طبيعت كى خوبصورتيوں كا كردار ۵;كى خوبصورتيں ۱،۲

عمل :بہترين عمل كا تحقق ۴; عمل كا پيش خيمہ ۵عمل كے آثار ۸

قرآن :قرآن سے منہ پھيرنے كے اسباب ۱۱; قرآن سے منہ پھير نے والے ۱۱;قرآن كا فلسفہ ۹

كفار:كفار كى دنياوى چاہت كے آثار ۱۱

كوشش:كوشش كے پيش خيمہ كى اہميت ۶

لوگ:لوگوں كى ہدايت كى اہميت ۷

مخلوق:مخلوق كا فلسفہ ۱۰، ۱۴

موجودات :موجودات كا خالق ۱

ميلانات:خوبصورتى كى طرف ميلانات ۱۳

نعمت :نعمت كا فلسفہ ۴

نيكى كرنے والے:نيكى كرنے والوں سے مراد ۱۵;نيكى كرنے والوں كى تشخيص ۳

۳۱۴

آیت ۸

( وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيداً جُرُزاً )

اور ہم آخر كار روئے زمين كى ہر چيز كو چيٹل ميدان بنادينے والے ہيں (۸)

۱_الله تعالى زمين كى تمام نعمات اور مخلوقات كو بنجر مٹى ميں تبديل كردے گا_

إنا جعلنا ما على الأرض ولنا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

''صعيد '' يعنى خاك اور ''جرز'' اس زمين كو كہتے ہيں كہ جو ہر قسم كى نباتا ت پيدا كرنے كى صلاحيت سے محروم ہو_

۲_زمين كے تمام موجودات اور اس كے ظاہرى جلوے بالآخر فنا اور نابودى كے حكم ميں آجائيں گے_

وإنا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

۳_زمين كى دلكشياں اور مادى جلوے، عارضى ' ناپائدار اور ناقابل بھروسہ امور ميں سے ہيں _

زينة لها وإنّا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

۴_زمين آخر كار لا حاصل اور نباتات سے خالى بنجر مٹى ميں تبديل ہوجائيگى _وإنا لجاعلون ماعليها صعيداً جرزا

۵_زمين كے مواہب اور دلكشيوں كے ناپائدار ہونے پر توجہ، انسان كا مظاہر دنيا كى طرف ميلان پيدا نہ كرنے كا موجب ہے_إنا جعلنا ما على الأرض زينة وإنّا لجاعلون ما عليها صعيداً جرزا

آزمائش كے مسئلہ كو بيان كرنے كے بعد زمين كے انجام بيان كرنے اور لوگوں كو اس كے مواھب كے ناپائدار ہونے كى طرف توجہ دلانے كا ہدف يہ ہے كہ دنيا كى دلكشيوں كو اپنے دل ميں نہ بساليں اور ان تك پہنچنا اپنا ہدف نہ بناليں _

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱

دنياوى چاہت:دنياوى چاہت سے مانع ۵

ذكر:مادى دلكشيوں كے ناپائيدار ہونے كا ذكر۵

زمين:

۳۱۵

زمين كا چٹيل ميدان ميں تبديل ہونا ۴; زمين كى عاقبت ۴

طبيعت :طبيعت كى دلكشيوں كا انجام ۲; طبيعت كى دلكشيوں كا ناپائيدار ہونا ۲،۳

مٹى :لاحاصل مٹى ميں تبديل ہونا ۱

موجودات:موجودات كا انجام ۲;موجودات كا مٹى ميں تبديل ہونا ۱;موجودات كى ناپائيدار ى ۲

آیت ۹

( أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ كَانُوا مِنْ آيَاتِنَا عَجَباً )

كياتمھارا خيال يہ ہے كہ كہف و رقيم والے ہمارى نشانيوں ميں سے كوئي تعجب خير نشانى تھے (۹)

۱_اصحاب كہف كا قصہ، الله تعالى كى آيات اور نشانيوں ميں سے ہے_

ام حسبت إن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا

۲_''اصحاب كہف ''كا دوسرا نام'' اصحاب رقيم'' ہے_أصحاب الكهف والرقيم

چونكہ اس سورہ كى آيات ميں '' اصحاب رقيم'' كے حوالے سے كوئي بات (جدا) ذكر نہيں ہوئي تو احتمال ہے كہ'' اصحاب كہف ''كا ہى دوسرا نام اور وصف ''اصحاب رقيم ''ہے_ اور چونكہ ''رقيم'' سے مراد لكھا ہوا ہے تو بعض نے كہا كہ اس لئے اصحاب كہف كو اصحاب رقيم كہا گيا ہے كہ ان كے حالات غار كى ديوار يا كسى او رجگہ پتھر پر لكھے ہوئے تھے_

۳_اگر الله تعالى كى قدرت اور ارادے پر توجہ كى جائے تو اصحاب كہف كا ماجراحيرت انگيز نہيں ہے_

ام حسبت أنّ أصحاب الكهف كانوا من ء اياتنا عجبا

آيت كى ابتداء ميں ''ام'' ام منقطعہ ہے _ استفہام اور ا نكار كے ساتھ جو كہ بيان ہونے كا معنى ديتا ہے لہذا عبارت سے يوں مراد ہوگى '' آيا آپ نے يوں گمان كيا كہ اصحاب كہف ...''

۴_الله تعالى كے پاس اصحاب كہف سے كہيں زيادہ حيرت انگيز نشانياں ہيں _

أم حسبت أن أصحاب الكهف كانو من ء ايتنا عجبا

واقعہ اصحاب كہف كا لوگوں كى نظر ميں حيرت انگيز ہونے كے باوجود اس واقعہ سے حيرت و تعجب كى نفى اس مطلب پر گواہ ہے كہ الله تعالى نے اس واقعہ سے كہيں زيادہ عجيب نشانياں خلق فرمائي ہيں _

۵_قرآن كے نازل ہونے سے پہلے بھى لوگوں كے درميان اصحاب كہف كى داستان موجود تھي_

ام حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا عجبا

۳۱۶

آيت كے سياق اور انداز بيان سے معلوم ہورہا ہے كہ زمانہ بعثت كے لوگ اصحاب كہف كے واقعہ كے حوالے سے معلومات اگر چہ ناقص ہى كيوں نہ ہوں ركھتے تھے اور اسے عجيب شمار كرتے تھے_

۶_اصحاب كہف كى داستان بيان كرنے كے مقاصد ميں سے ايك پيغمبر اكرم (ص) كو تسلى دينا اور ان كا رنج وغم برطرف كرنا ہے_من حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من ء اياتنا عجبا

''حسبت'' پيغمبر (ص) كو خطاب ہے _ آيات كا سياق و سباق بتارہا ہے كہ يہ آيت گذشتہ آيات بالخصوص''لعلك باخع نفسك'' سے ربط ركھتى ہے _ ايك احتمالى وجہ يہ بھى ہے كہ اصحاب كہف كى داستان اور انكى صفات ، بيان كرنے كا مقصد يہ پيغام دينا بھى ہوسكتا ہے كہ حقيقى مؤمنين اگرچہ كم ہيں ليكن بہت اہميت كے حامل ہيں ان كا كفار كى اكثريت كے مد مقابل آنا ايك قسم كى دلى طور پر تسلى ہے_

۷_''عن أبى عبدالله (ع) فى قوله : '' ام حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم '' قال : هم قوم فرّوا وكتب ملك ذلك الزمان بأسمائهم وأسماء آبائهم وعشائرهم فى صحف من رصاص'' _(۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام : ''ام حسبت أن أصحاب الكہف و الرقيم ...'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہ وہ لوگ تھے كہ جو فرار ہوئے تھے اور اس زمانے كے بادشاہ نے ان كے نام ان كے آبائو اجداد اور ان كے قبيلے ناموں كو سيسے كى چندالواح پر لكھے ہوئے تھے_ ( اس ليے اصحاب كہف كو اصحاب رقيم بھى كيا جا تا ہے )_

۸_عن نعمان بن بشير انّه سمع رسول الله يحدث عن أصحاب الرقيم : انّ ثلاثة نفر دخلوا إلى الكهف فوقع من الجبل حجرعلى الكهف فا وصد عليهم ففرج الله عنهم وخرجوا إلى أهليهم راجعين _(۲)

نعمان بن بشير سے نقل ہواكہ اس نے رسول الله (ص) سے سنا كہ آپ (ص) نے اصحاب رقيم كے بارے ميں فرمايا : وہ تين افراد تھے كہ جو غار ميں داخل ہوئے اور ايك پتھر پہاڑ سے غار پر گرا اور غار كو ان پر بند كرديا پس الله تعالى نے ان كے امر ميں گشائش پيدا كى (اور وہ غار سے آزاد ہوئے) اوراپنے گھر والوں كى طرف پلٹ گئے _

۹_عن أبى عبدالله (ع) قال : إنّ أصحاب

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۳۲۱ ،ح۵ _ نورالثقلين ، ج ۳، ص ۲۴۴، ح۲۱_۲) الدرالمنشور، ج ۵،ص ۳۶۳_

۳۱۷

الكهف ا سرّوا الإيمان وأظهروا الكفر (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : اصحاب كہف نے اپنے ايمان كو مخفى ركھا اوركفر كا اظہار كرتے تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو تسلى دينا ۶

اصحاب رقيم :اصحاب رقيم سے مراد ۲

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا تقيہ ۹; اصحاب كہف كا قصہ ۱

،۳،۴ ،۷، ۸،۹ ; اصحاب كہف كى تعداد ۸; اصحاب كہف كے قصہ كا فلسفہ۶ ;اصحاب كہف كے قصہ كى تاريخ ۵; اصحاب كہف كے نام ۲

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كى عظمت ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كى عظمت ۳

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى نشانيوں كى عظمت ۳

روايت: ۷ ، ۸،۹

قرآن مجيد:قرآن مجيد كے قصوں كا فلسفہ ۶

آیت ۱۰

( إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَداً )

جب كہ كچھ جوانوں نے غار ميں پناہ لى اور يہ دعا كى كہ پروردگار ہم كو اپنى رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے كام ميں كاميابى كا سامان فراہم كردے (۱۰)

۱_اصحاب كہف وہ گروہ تھا كہ جو كفر و منحرف معاشرہ سے خطرہ كى بناء پر پہار كى طرف پناہ لينے كے لئے بھاگ نكلے تھے_

اذ ا وى الفتية إلى الكهف

''ا وى إلى كذا'' يعنى اس جگہ كى طرف بڑھا اوراسے اپنى پناہ گاہ اور جائے سكونت قرار ديا_

۲_اصحاب كہف كى غار كى طرف حركت جوانمردى اور عظمت كى تلاش كى بناء پر تھي_

إذا وى الفتيةإلى الكهف فقالوا ربّنا

''فتية'' ،''فتى '' كى جمع ہے كہ جس كا معنى جوان ہے_ اس كلمہ كا اصحاب كہف كے بارے ميں استعمال، ممكن ہے اس

۳۱۸

حوالے سے ہو كہ وہ عمر كے اعتبار سے جوان ہوں اور يہ بھى امكان ہے كہ يہاں انكى جوانمردى جيسى صفت كى طرف اشارہ كيا گيا ہو_ بہرحال مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر ہے _

۳_جوانى ميں ايمان اور عمل، بہت اہم اور قابل قدر ہے_اذ ا وى الفتية إلى الكهف

آےت شريفہ كااصحاب كہف كے بارے ميں جوان ہونے كى وضاحت (اس بناء پر كہ يہاں عمر كے اعتبار سے جوان كہا گيا ہے) جوانى ميں ايمان و عمل كى قدر وقيمت بيان كر رہى ہے كيونكہ قرآن مجيد اپنے قصوں ميں كسى كے ذاتى اور عمر كے اعتبار سے صفات سے اس وقت تك بات نہيں كرتا جب تك ان ميں كوئي پيغام اور نكتہ موجود نہ ہو_

۴_اپنے ايمان كو محفوظ ركھنے كے لئے گھر اور كاشانہ چھوڑنا، جوانمردى اور بہت بڑى اہميت كا حامل ہے_إذا وى الفتية إلى الكهف فقالوا ربّنا جن لوگوں نے اپنے گھر كو ايمان كى حفاظت كى خاطر چھوڑ ديا انہيں ''الفتية '' (جوانمردى ) كے عنوان سے ياد كرنا اگر چہ وہاں ضمير كو بھى لايا جاسكتا تھا اس حقيقت كو واضح كر رہا ہے كہ گھر اور كاشانہ كو چھوڑنا جوانمردى اور اہميت كے قابل ہے_

۵_ايمان اور اقدار كى حفاظت كے لئے ہجرت اور فاسد ماحول سے دور ہونا، جوانمردى كا كام ہے اور الله تعالى كے، نزديك قابل تعريف ہے_إذا وى الفتية إلى الكهف

۶_اصحاب كہف، ايك موحد گروہ اور ايك خدا كى ربوبيت كى معرفت ركھنے والے تھے_فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

۷_اصحاب كہف نے الہى ربوبيت سے تمسك كرتے ہوئے اس كى رحمت وحمايت كو طلب كيا _

فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة و هيّى لنا

۸_الله تعالى كى ربوبيت سے تمسك كرنا، دعا اور مناجات كے آداب ميں سے ہے_فقالوا ربنا ء اتنا

۹_اصحاب كہف حق كى تلاش ميں قدم اٹھانے والے اور الله تعالى كى امداد پر بھروسہ ركھنے والے تھے _

إذا وى الفتية إلى الكهف فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

۱۰_عمل اور تلاش كے ساتھ ساتھ دعا ايك شائستہ ا ور عظيم كام ہے_

إذا وى الفتية فقالوا ربّنا ء اتنا من لدنك رحمة

''فقالوا'' ميں حرف '' فائ'' بتا رہا ہے كہ اصحاب كہف نے جب اپنے گھر اور شہر كو چھوڑا اور اپنے ايمان كى حفاظت كے لئے غار ميں پناہ لى تو دعا كے لئے ہاتھ اٹھائے اور الله تعالى سے رحمت،

راہنمائي اور مصيبت سے رہائي طلب كي،نہ كہ وہ كوئي عمل كيے بغير ہى الله سے كمال كے طلب ہوئے_

۳۱۹

۱۱_ايمان كى حفاظت كى خاطر قدم اٹھانا، الله تعالى كى رحمت حاصل كرنے كا باعث ہے_

اذ أوى الفتية إلى الكهف فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة

۱۲_اصحاب كہف وہ توحید پرست تھے كہ جنہوں نے غير خدا سے اميد ختم كرلى تھى صرف اس كى ذات كے محتاج تھے اور اس كى رحمت كے اميدوار تھے _فقالوا ربنا ء اتنا من لدنك رحمة كلمہ''من لدنك'' ہوسكتا ہے اس نكتہ سے حكايت كر رہا ہو كہ وہ غير خدا سے اميد ختم كرچكے تھے اور فقط رحمت الہى كے طلبگار تھے _

۱۳_اصحاب كہف نے الله تعالى سے يہ چاہا تھا كہ انكى تمام حركت و كوشش فقط راہ ہدايت پر ہو اور اسميں كسى قسم كى گمراہى كا شائبہ نہ ہو_وهيّى ء لنا من ا مرنا رشدا

''رشد'' كا معنى '' اہتدائ'' ہے اور ''امرنا'' سے مراد ۱۳ اور ۱۴آيات كے قرينہ كى وجہ سے جو كہ اصحاب كہف كى داستان كى تفصيل بيان كر رہى ہيں ا ن كى شرك كے خلاف كوشش اور حركت ہے_

۱۴_اصحاب كہف، الله تعالى سے شرك اور اس كے غير كى پرستش كے خلاف اپنى كوشش اور قيام سے پيدا ہونے والى مصيبتوں اور مشكلات سے نجات پانے كے لئے امداد چاہتے تھے_وهيّيء لنا من أمرنا رشدا

ان كا غار ميں ٹھہرنا بتا تا ہے كہ اصحاب كہف كى يہ تحريك اور قيام ان كے لئے مشكلات او ر مصيبتوں كا موجب بنا اس لئے كہا جاسكتا ہے كہ ان كا ہدايت چاہنے سے مراد اپنے بعد والے عزائم ميں راہنمائي پانا اور وہ جو مصيبتيں اور مشكلات ان پر آنے والى تھيں ان سے نجات كا راستہ پانا تھا_

۱۵_انسان ،اللہ كى رحمت كے ضمن ميں ہدايت سے فائدہ اٹھاسكتا ہے_ء اتنا رحمة وهيّيء لنا من أمرنا رشدا

جملہ '' وہيّ ...'' كا پہلے والے جملہ پر عطف ہوسكتا ہے _ مسبب كا سبب پر عطف ہو يعنى رحمت كا آنا ہدايت وراہنمائي كے لئے سبب اور پيش خيمہ ہے_

۱۶_اصحاب كہف كا ايمان كى حفاظت كى خاطر جوانمردى پر مشتمل كوشش، بلندترين پسنديدہ اعمال كا ايك نمونہ ہے_

ايّهم أحسن عملاً إذا وى الفتية إلى الكهف

گذشتہ آيات ميں واضح ہوا كہ ''احسن عملاً'' زمين كى نعمات كى تخليق كا ہدف قرار پايا ہے تواس غرض وغايت اور فلسفہ كے بيان كے بعد اصحاب كہف كا ذكر گويا''احسن عملاً'' كے ايك مصداق كا ذكر ہے_

۱۷_اصحاب كہف نے زندگى كى ناپائدار زينتوں كو ترك كيا اور الہى امتحان ميں كامياب ہوئے_

۳۲۰

إنّا جعلنا ما على الأرض زينة لها إذ ا وى الفتية إلى الكهف فقالوا وهيّى ء لنا من أمرنا رشدا

اس آيت كا گذشتہ آيات سے ربط كے حوالے سے نكات ميں سے ايك نكتہ يہ ہے كہ اصحاب كہف دنياوى ز ينتوں (زينة لھا) كے ذريعہ ہونے والے امتحان ميں فتح ياب ہونے اور انكى يہ كوشش ''احسن عملاً '' كے مطابق پسنديدہ عمل كے انجام كے لئے تھي_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) ان أصحاب الكهف كانوا شيوخاً فسّما هم الله عزوجل فتية إييمانهم _(۱)

امام صادق (ص) سے روايت ہوئي كہ اصحاب كہف بوڑھے تھے الله تعالى نے ان كى ايمان كى خاطر انہيں جوان (جوانمرد) كہا_

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا امتحان ۱۷;اصحاب كہف كا اميد ركھنا ۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۱۶;اصحاب كہف كا بڑھاپا ۱۸;اصحاب كہف كا پسنديدہ عمل ۱۶; اصحاب كہف كا پناہ تلاش كرنا ۱;اصحاب كہف كا توكل ۹;اصحاب كہف كا تمسك ۷;اصحاب كہف كا حق كى تلاش كرنا ۹; اصحاب كہف كا عقيدہ ۶; اصحاب كہف كى فضےلت كى تلاش كرنا ۲;اصحاب كہف كا قصہ ۱;اصحاب كہف كا مدد طلب كرنا ۱۴ ; اصحاب كہف كى تحريك ۱۶;اصحاب كہف كى توحید ۱۲;اصحاب كہف كى توحيد ربوبى ۶; اصحاب كہف كى جوانمردى ۲، ۱۶، ۱۸; اصحاب كہف كى دعا ۷، ۱۳، ۱۴; اصحاب كہف كى شرك سے جنگ ۱۴;اصحاب كہف كى كاميابى ۱۷;اصحاب كہف كى مشكلات ۱۴; اصحاب كہف كى ہجرت ۲; اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱;اصحاب كہف كے فضائل ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعريفيں ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت سے تمسك ۷، ۸;اللہ تعالى كى رحمت كى درخواست ۷; الله تعالى كى حمايتوں كى درخواست ۷/اميد ركھنا:رحمت كى اميد ركھنا ۱۲

اميد ركھنے والے:رحمت كى اميد ركھنے والے ۱۲

ايمان :ايمان كى حفاظت كى اہميت۴;ايمان كى حفاظت پر حوصلہ افزائي ۵ ;ايمان كى حفاظت كے آثار ۱۱

بھروسہ:الله تعالى كى امدادوں پر بھروسہ ۹/جوانمردي:جوانمردى كے مقامات ۲، ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۳;جوانى ميں عمل كى اہميت ۳

دعا:دعا اور كوشش ۱۰;دعا كى اہميت ۱۰;دعا كے آداب ۸

رحمت : رحمت كا باعث ۱۱;رحمت كے آثار ۱۵

۳۲۱

روايت :_ ۱۸

زندگى :دنياوى زندگى سے دورى اختيار كرنے والے ۱۷

عمل :بہترين عمل ۱۶

مدد طلب كرنا :الله سے مدد طلب كرنا ۱۴

فضائل :فضائل كو محفوظ ركھنے پر حوصلہ افزائي ۵

كاميابي:الله كے امتحانوں ميں كاميابى ۱۷

موحدين: ۶، ۱۲

ہجرت:فاسد معاشرہ سے ہجرت ۵;ہجرت كى اہميت ۵;

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ ۱۵;ہدايت كى درخواست ۱۳

آیت ۱۱

( فَضَرَبْنَا عَلَى آذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِينَ عَدَداً )

تو ہم نے غار ميں ان كے كانوں پر چند برسوں كے لئے پردے ڈال دئے (۱۱)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف پر نيند مسلط كركے ان كى دعائوں كو قبول فرمايا _فقالوا ربّنا ء اتنا فضربنا على ء إذانهم

عبارت '' ضربنا على اذانہم'' اس سے كنايہ ہے كہ الله تعالى نے انہيں سلاديا اس طرح كہ ان كے كان كچھ نہيں سن سكتے تھے_ جملہ ''ضربنا'' كا حرف تفريع سے گذشتہ ان جملات پر عطف كہ جن ميں اصحاب كہف كى دعا تھى ، يہ بتا تا ہے كہ ان كى دعائوں كے مستجاب ہونے كى بناء پر الله تعالى كى طرف سے ان پر نيند چھاگئي_

۲_كئي سالوں پر مشتمل گہرى نيند ميں اصحاب كہف كا كھوجانا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر تھا _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''عدداً '' مصدر ہے اور اس سے مراد ''معدودہ'' يا ''ذات عدد'' ہے _ ''سنين'' كى عدد كے ساتھ توصيف بعض مفسرين كى نظر ميں سالوں كى كثرت پر اشارہ ہے كيونكہ اگر سالوں كى تعداد كم ہوتى تو ضرورت نہ تھى كہ انہيں شمار كياجائے_

۳_نيند كى حالت ميں اصحاب كہف كى لمبى زندگى ،اللہ

۳۲۲

تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_كانوا من ء ايتنا عجباً فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۴_الله تعالى نے اصحاب كہف كى سماعت كى حس ميں تبديلى پيدا كركے انہيں نيند كى حالت ميں كئي سال غار ميں ٹھہرائے ركھا_

۵_ انسان كى سماعت كى حس كا اسكى نيند سے گہراتعلق ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''انكے كانوں پر پردہ ڈال كر'' ان كى نيند كو بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''ضربنا ...'' ميں ہے يہ بتاتا ہے كہ نيند اور حس سماعت ميں كافى قريبى تعلق ہے_

۶_زندگى كے طبيعى اور مادى روابط اور اسباب پر الله كا ارادہ غالب ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۷_انسان كا جسمانى نظام ،نيند كى صورت ميں بغير غذا كے لمبى زندگى كرنے كى صلاحيت ركھتا ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً_ سورہ كہف كى ان آيات سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ اصحاب كہف ان بہت سے سالوں ميں زندہ تھے' ليكن حالت خواب ميں تھے_

۸_اصحاب كہف كا كئي سالوں كى نيند ميں كھوجانے كا مقام ، غار تھا_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲،۳،۴، ۸ ; اصحاب كہف كى دعا كا قبول ہونا ۱;اصحاب كہف كى عمر ۳;اصحاب كہف كى نيند ۱، ۳;اصحاب كہف كى نيند كا سرچشمہ ۳، ۴;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۸;اصحاب كہف كى نيند كا مقام ۸;اصحاب كہف كے كانوں كا بھارى ہونا ۴;غار ميں اصحاب كہف ۸

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كا غالب ہونا ۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۲;اللہ تعالى كے افعال ۱،۴

الله تعالى كى آيات: ۳

جسم:جسم كى صلاحيتيں ۷

سماعت:حس سماعت اور نيند ۵

عمر:لمبى عمر كا باعث ۷

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب پر غالب ۶

نيند:نيند كا كردار ۷

۳۲۳

آیت ۱۲

( ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَى لِمَا لَبِثُوا أَمَداً )

پھر ہم نے انھيں دوبارہ اٹھايا تا كہ يہ ديكھيں كہ دونوں گروہوں ميں اپنے ٹھہرنے كى مدت كسے زيادہ معلوم ہے (۱۲)

۱_اصحاب كہف الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر اپنى چند سالہ نيند كے بعد بيدار ہوگئے _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً _ ثم بعثنا هم

۲_ اصحاب كہف كو نيند سے بيدار كرنے كا مقصد انكو اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے واضح كرنا تھا_

ثم بعثنا هم لنعلم أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا امدا

ياد رہے كہ ''لنعلم''( تاكہ ہم جان ليں )اللہ تعالى كے حوالے سے كسب علم نہيں ہے بلكہ معلوم چيز كو تحقق بخشنا ہے_ مندرجہ بالا مطلب ميں الله تعالى كے جاننے كو ''واضح كرنا'' سے تعبير كيا گيا ہے اور ''ا مد'' گزرتا وقت اور مدت كا اختتام كا معنى ديتا ہے _

اس آيت ميں ''أحصي'' كے قرينہ سے پہلا معنى مراد ہے كلمہ ''أحصي'' كے بارے ميں احتمال ہے كہ فعل ماضى ہو اور ''امدا'' اس كا مفعول كہ جس كى وجہ سے ''لمالبثوا' ' كا ''امداً'' سے تعلق ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''ا حصي'' اسم تفضيل ہو اور ''ا مدا'' اس كى تميز ہو_

۳_اصحاب كہف ميں اپنى نيند كى مدت كے تجزيہ كے حوالے سے دو گروہ پيدا ہوچكے تھے_أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا

بعد والى آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے جو كہ اصحاب كہف كى آپس ميں گفتگو نقل كرتى ہيں _ ''قالوا لبنثا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دو گروہوں ميں بٹ چكے تھے اور اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے ان كى رائے ميں اختلاف تھا_

۴_عالم ہستى ميں تعجب انگيز چيزوں كا موجود ہونااللہ تعالى كے علم كے فعلى ہونے كى بناء پر ہے_

ثم بعثنهم لنعلم اى الحزبين

يہ واضح ہے كہ الله تعالى ہر چيز سے آگاہ ہے زمان

۳۲۴

ومكان كے ابعاد اس كے علم كے مد مقابل ركاوٹ نہيں ہيں _ لہذا ''لنعلم'' كا ايسا معنى ہو كہ جو اس مسلم اور عمومى قانون كے منافى نہ ہو تو ايك صورت يہ بھى ہوسكتى ہے كہ '' لنعلم '' ميں علم سے مراد الله تعالى كے علم كا فعلى ہونا ہے يعنى وہ چيز كہ جس كے متحقق ہونے كا الله كو علم تھا وہ تحقق پيدا كر گئي ہے_

اصحاب كہف :اصحاب كہف كا قصہ ۱،۳;اصحاب كہف كى بيدارى كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كى بيدارى كا فلسفہ ۲;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۳;اصحاب كہف ميں اختلاف ۳;

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كا كردار ۱;اللہ تعالى كے علم كے متحقق ہونے كے آثار ۴

موجودات:موجودات كى خلقت ۴

آیت ۱۳

( نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى )

ہم آپ كو ان كے واقعات بالكل سچے سچے بتا رہے ہيں _ يہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ايمان لائے تھے اور ہم نے ان كى ہدايت ميں اضافہ كرديا تھا (۱۳)

۱_پيغمبر (ص) كے لئے اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے ميں الله تعالى كا بيان قصے كہانيوں اور خرافات سے دور، حقيقت كے مطابق تھا _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

''بالحقّ'' ہوسكتا ہے ''نقصّ'' كے متعلق ہو يا ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو پہلى صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوگا كہ اصحاب كہف كے حوالے سے ہمارى بات مكمل طور پر حقيقت كے مطابق ہے اور جو كچھ ہم نقل كر رہے ہيں غير حقيقى باتوں سے مخلوط ہونے سے منزہ اور پاك ہے _

۲_اصحاب كہف كى داستان، حقيقت پر مبنى ايك واقعى داستان ہے نہ كہ محض بنايا گيا خيالى افسانہ ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''بالحق''، ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو يعنى يہ بتايا جارہاہے كہ اصحاب كہف كى داستان كائنات ميں واقع ہونے والى حقيقى داستان ہے نہ يہ كہ قرآن نے توحيد پرست انسانوں كے حوالے سے ايك خيالى ماڈل و نمونہ كے طور پر اسے بنايا ہے_

۳_اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے كا ايك قابل قدر اور مفيد مقصد ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۳۲۵

''حق '' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو اپنے مقام پر اور حكمت كے ساتھ ہو ( مجمع البيان) يہ كہ اصحاب كہف كى داستان كو حق كے ساتھ بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''نقص عليك نبا ہم بالحق'' سے واضح ہے_ اس مطلب كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ اس داستان كے نقل كرنے ميں ايك منطقى ہدف اور اچھى قابل قدر غرض كو ملحوظ خاطر ركھا گيا_

۴زمانہ بعثت كے لوگوں كى اصحاب كہف اور ان كى داستان كے حوالے سے غير حقيقى اور خرافات سے ملى ہوئي معلومات تھيںنحن نقص عليك نبا هم بالحق ''بالحق '' اصحاب كہف كى داستان بيان كرنے والوں كے لئے ' تعريفى قيد ہے اور يہ بيان كر رہى ہے كہ وہ غير حقيقى اور خرافات پر مشتمل چيزوں سے مخلوط كركے اس داستان كو بيان كرتے تھے

۵_الہى لوگوں كے صحيح خدوخال اور تاريخى حقيقى واقعات بيان كرنے اور لوگوں كى داستان سے ابہام دور كرنے كا قرآنى اہتمام _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۶_تاريخى حقائق اور حقيقى داستانوں سے فائدہ اٹھانا قرآنى روش اور طريقوں ميں سے ايك ہے_نحن نقصّ عليك نبا هم بالحق

۷_اصحاب كہف، اپنے پروردگار پر ايمان لاتے ہوئے جوانمرد لوگ اور الله تعالى كى فراوان ہدايت سے بہرہ مند تھے _

انهم فتية ء امنوا بربهم وزدناهم هدى

۸_الله تعالى كى ربوبيت كى معرفت، اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ميں سے تھي_امنوا بربهم

۹_جوانوں كا ايمان، قابل قدر اور خاص اہميت كا حامل ہے_انّهم فتية ء امنوا بربّهم

آيت كى اصحاب كہف كے ''فتية'' ہونے پر تاكيد شايد ان كى عمر كے حوالے سے ہو كہ اس صورت ميں اس صفت كو واضح كرنا اور فوقيت دينا جوانى كے سالوں ميں ايمان كى قدر و قيمت بيان كر رہا ہے_

۱۰_ايمان كى راہ ميں انسان كى حركت،اللہ كى وافر مقدار ميں ہدايت سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ ہے_

ء امنوا بربهم وزدناهم هديً

۱۱_الله پر ايمان، حقيقى ہدايت اور بہت سے درجات پر مشتمل ہے _امنوا بربهم وزدناهم هديً

''زدناہم ہديً'' (ان كى ہدايت ميں ہم نے اضافہ كيا) كا ان كے ايمان لانے كے بعد ذكر، اس معنى كى طرف اشارہ كر رہا ہے كہ ہم نے ان كے ايمان كو استحكام بخشا ہے تو اس صورت ميں ہدايت سے مراد، ايمان كا مضبوط ہونا ہوگا_

اسلام :

۳۲۶

صدر اسلام كى تاريخ ۴;صدرا سلام ميں خرافات ۴

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا ايمان ۷; اصحاب كہف كى الله تعالى كے بارے ميں معرفت ۸;اصحاب كہف كى جوانمردى ۷;اصحاب كہف كى داستان كى اہميت ۳;اصحاب كہف كى داستان كى حقيقت ۱،۲; اصحاب كہف كى داستان كا مقصد ۳;اصحاب كہف كى ہدايت ۷;اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ۸ ; اصحاب كہف كے فضائل ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸;اللہ تعالى كى معرفت كے آثار ۸

اہميتيں : ۹

ايمان:الله تعالى پر ايمان ۱۱;ايمان كے آثار ۱۰; ايمان كے درجات ۱۱

تاريخ:تاريخ بيان كرنے كى اہميت ۵;تاريخ كے مصادر ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۹

قرآن:قرآن كا كردار۵;قرآن ميں تاريخ ۶; قرآنى تعليمات كى روش ۶

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور اصحاب كہف كا قصہ ۴

مؤمنين: ۷

ہدايت پانے والے:۷ہدايت كا پيش خيمہ ۱۰ہدايت كے موارد ۱

آیت ۱۴

( وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَن نَّدْعُوَ مِن دُونِهِ إِلَهاً لَقَدْ قُلْنَا إِذاً شَطَطاً )

اور انكے دلوں كو مطمئن كرديا تھا اس وقت جب يہ سب يہ كہہ كر اٹھے كہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمين كا مالك ہے ہم اس كے علاوہ كسى خدا كو نہ پكارديں گے كہ اس طرح ہم بے عقلى كى بات كے قائل ہوجائيں گے (۱۴)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف كے قيام اور حركت كے بعد ان كے دلوں كو استوار اور اطمينان سے سرشار كيا_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

جملہ ''ربطنا على قلوبہم'' ( ہم نے ان كے دلوں كو متصل كيا) يہ ايك تمثيل ہے _ اس سے مراد يہ ہے كہ دلوں كو اطمينان بخشا اور محكم واستوار كيا_

۳۲۷

۲_راہ توحيد ميں قيام اور عقيدہ توحيد كا اعلان، بہت با عظمت اور با وقار قدروقيمت كا حامل ہے_

وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض _

قيام كے معانى ميں سے ايك معني، ''عزم اور مصمم ارادہ ہے'' _ لہذا ''قاموا ''سے مراد يہ كہ اپنے توحيدى عقيدہ پر مصمم ہوگئے'' فقالوا'' گويا اسى عقيدہ كا اعلان ہے_

۳_الله تعالى كى خاطر قيام اور اقداركا دفاع، محكم روحى اور قلبى طاقت كا محتاج ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۴_الله تعالى كى راہ ميں جنگ كرنے كے لئے روحى اور قلبى قدرت وطاقت اس كى (اللہ كي) طرف سے توحید پرست قيام كرنے والے كے لئے ايك عنايت ہے_ء امنوا بربهم وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۵_راہ توحيد ميں الله تعالى كى خاطر قيام، الہى تائيدوں اور اس كى معنوى عنايات كا موجب ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۶_ايمان حقيقي، عقيدہ توحيد كو دوام بخشنے كى راہ ميں زحمت وكوشش كا موجب ہے_ء امنوا بربهم إذ قاموا فقالوا ربّنا

۷_تمام موجودات پر الله واحد كى ربوبيت كا اعلان اور اسكے غير كى عبادت سے بيزاري، اصحاب كہف كا اعلان اور انكے قيام كا مركزى نكتہ تھا _فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض لن تدعوا من دونه إلهاً _

۸_اصحاب كہف كا معاشرتى ماحول، شرك سے آلودہ ماحول تھا اور اظہار توحيد كے لئے غير مناسب تھا_

وربطنا على قلوبهم إذ قاموا فقالوا

چنانچہ اگر اصحاب كہف كے اظہار نظر كے ليے ماحول مناسب ہوتا تو انہيں قيام كى ضرورت نہ تھى اور نہ ہى الله تعالى كى خصوصى امدادوں (ربطنا ...)كى ضرورت تھي_

۹_فقط انسانوں اور كائنات كا پروردگار، حق عبادت ركھتا ہے_ربّناربّ السموات والارض

۱۰_انسانوں اور كائنات پر ربوبيت آپس ميں ملى ہوئي اور جدا نہ ہونے والى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه_

اصحاب كہف نے الله تعالى كى كائنات پر ربوبيت كا علم ركھتے ہوئے اپنے رب كو بھى ''ربّنا'' كے بيان سے پكارا يعنياسے ہى زمين اور آسمانوں كا رب سمجھا اور ان دونوں ميں جدائي كو ناحق جانا اور يہ جملہ كہہ كر اپنى بات كى تاكيد كى _''لقد قلنا إذاً شططا''

۳۲۸

۱۱_ربوبيت ميں توحيد، عبادت ميں توحيد اور توحيد پرستى كا تقاضا كرتى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه إلهاً _

اصحاب كہف كے استدلال ميں ''إلہ'' (معبود) كى وحدت اور ''ربّ'' كى وحدانيت ميں جدائي ناپذير تلازم ،و اضح معلوم ہوتا ہے _ وہ حرف ''لن'' لا كر كہ جو ہميشہ كے لئے نفى كرتا ہے _ ''ربّ السموات والارض'' كے علاوہ ہر چيز كے معبود ہونے كى نفى كرتے تھے _

۱۲_كائنات، بہت سے آسمانوں كا مركب ہے_رب السموات والارض

۱۳_آسمانوں اور زمين ( كائنات) كے امور كى تدبير، الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے _رب السموات والارض

۱۴_اصحاب كہف كى گہرى فكراور توحيدى تحريك ان پر بہت زيادہ الہى ہدايت كى وجہ سے تھي_زدنهم هديً وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض ''اذقاموا'' جملات ''زدنہم ہدى و ربطنا ...'' كے لئے ظرف ہے_

۱۵_غير خدا كى ربوبيت اور الوہيت پر عقيدہ، حق وحقيقت سے بہت دور ايك فكر ہے_لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا ''شطط'' حق سے دور اور افراط ميں پڑنے كے معنى ميں ہے_

۱۶_حق وعدالت كے ترازو پر عقائد كو محكم كرنے اور ہر قسم كے باطل كى طرف ميلان پيدا كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا

آيت مباركہ اور اصحاب كہف كى گفتگو ميں باطل كى طرف ميلان اور حق سے دور ہر بات كى مذمت كى گئي ہے يہ بات حقيقت ميں عقائد كے انتخاب ميں معيار پيش كر رہى ہے_

۱۷_''عن أبى جعفر (ع) فى قوله عزّوجلّ: لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً_ يعنى جوراً على الله إن قلنا إنّ له شريكاً _(۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى كلام :''لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آيت سے مراد يہ ہے كہ اگر يہ كہيں اس كا كوئي شريك ہے تو يہ الله پر ظلم ہے_

آسمان :آسمانوں كى تعداد ۱۲;آسمانوں كا ربّ ۱۳

اصحاب كہف: اصحاب كہف كا شرك سے مقابلہ ۷; اصحاب كہف كاشعار ۷ ;اصحاب كہف كا قصہ ۸; اصحاب كہف كى

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ص ۳۴، نورالثقلين ج ۳، ص ۲۵۱ ، ح ۳۴_

۳۲۹

تحريك كے آثار ۱;اصحاب كہف كى تحريك كے اسباب۱۴; اصحاب كہف كى توحيد ربوبيت ۷;اصحاب كہف كى توحيد كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كى ہدايت كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كے دل كے اطمينان كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كے زمانہ كا معاشرہ ۸;اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۸

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۷;اللہ تعالى كى حمايتوں كا با پيش خيمہ ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۳;اللہ تعالى كى نعمتيں ۴;اللہ تعالى كے افعال ۱

الله تعالى كى راہ ميں تحريك :الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى اہميت ۲;اللہ الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى شرائط ۳;تعالى كى راہ ميں تحريك كے آثار ۵

انسان :انسان كا ربّ ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۶

باطل :باطل سے دورى كى اہميت ۱۶

توحید :توحيد ربوبيت كے آثار ۱۱;توحيد ربوبيت كے اسباب ۱۱;توحيد عبادى ۹;توحيد كا باعث ۶;

توحيد كى تبليغ كى اہميت ۲;ربوبيت ميں توحید ۱۰

خوبياں :۲خوبيوں كے دفاع كا باعث ۳

روايت : ۱۷زمين :زمين كا رب ّ ۱۳

شرك:شرك كا رد ۱۵;شرك كا ظلم ۱۷

ضرورتيں :قلبى اطمينان كى ضرورت ۳

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۵;عقيدہ كى بنياديں ۱۶; عقيدہ كى حقانيت ۱۶;غير خدا كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ۱۵

مجاہدين :مجاہدين پر نعمات ۴;مجاہدين كا روحى استحكام ۴

معبوديت :معبوديت كا معيار ۹

موحدين :موحدين پر نعمات ۴;موحدين كا روحى استحكام ۴

نعمت:اطمينان قلب جيسى نعمت ۴;نعمت كا باعث ۵

۳۳۰

آیت ۱۵

( هَؤُلَاء قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِم بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِباً )

يہ ہمارى قوم ہے جس نے خدا كو چھوڑكر دوسرے خدا اختيار كر لئے ہيں آخر يہ لوگ ان خداؤں كے لئے كوئي واضح دليل كيوں نہيں لاتے _ پھر اس سے زيادہ ظالم كون ہے جو پروردگار پر افترا كرے اور اس كے خلاف الزام لگائے (۱۵)

۱_اصحاب كہف كا معاشرہ، ايك مشرك اور بہت سے معبودوں پر عقيدہ ركھنے والا معاشرہ تھا _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

۲_اصحاب كہف، اپنے معاشرہ كے لوگوں كے شرك اور عقائد ميں منحرف ہونے سے پريشان اور دلى طور پر رنجيدہ تھے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

جملہ ''ہو لائ ...'' كا انداز اصحاب كہف كے اپنے زمانے كے لوگوں كى گمراہى پر افسوس و رنج كے اظہار كو بيان كر رہاہے_

۳_حقيقى توحيد پرست لوگ، لوگوں كے شرك اور عقائد ميں انحراف كے مد مقابل خاموش نہيں رہ سكتے_

ربّنا رب السموات ...هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

الله تعالى نے اصحاب كہف كا حقيقى توحيد پرست لوگوں كے عنوان سے تعارف كروايا اور ان كے حالات وصفات كے بيان ميں ان كے اصل توحيد كے اقرار كے بعد ان كا اپنے معاشرہ كے لوگوں كى طرف متوجہ ہونا اور لوگوں كى گمراہى پر انكا افسوس كرنا بيان كيا ہے_

۴_اجتماعى فضا اور معاشرتى جبر ،سماج كے رنگ ميں رنگنے كى وضاحت كے لئے عذر كے طور پر قبول نہيں ہونگے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

اصحاب كہف كے كفر سے بھرے ہوئے ماحول ميں ان كے توحيد اور ايمان كى طرف ميلان كو بيان كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ انسان كے لئے ممكن ہے كہ ماحول كے رنگ ميں نہ رنگے بلكہ عمومى فضا كے خلاف راہ حق ميں قدم اٹھائے_

۵_اصحاب كہف كا معاشرہ اپنے شرك سے آلودہ عقائد پر كسى قسم كى دليل و برہان نہيں ركھتا تھا _

هو لاء قومنا لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن _

۳۳۱

۶_اصحاب كہف كى نظر ميں اپنے معاشرہ كى سب سے بڑى مشكل ان كا عقيدہ ميں غير منطقى اور كمزور افكار ركھنا تھا_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۷_شرك ايك غير منطقى مقصودہے اور ہر قسم كى دليل وبرہان سے خالى ہے _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه إلهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۸_اصحاب كہف كى توحيدى معرفت ايك گہرى اور يقينى و روشن دلائل پر مشتمل معرفت ہے_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

يہ كہ اصحاب كہف نے اپنے زمانے كے لوگوں كى سطحى فكر ركھنے اور غير منطقى ہونے پر مذمت كى ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ اپنے عقائد ميں برہان ركھتے تھے_

۹_ضرورى ہے كہ عقائد واضح اور محكم دلائل پر استوار ہوں _لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۱۰_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا سب سے بڑا ظلم ہے_فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۱_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا بہت بڑا گنا ہ ہے اور اس پر جھوت باندھنے والے سب سے بڑے ظالم لوگ ہيں _

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۲_شرك بہت بڑا گناہ ہے اور مشرك ظالم ترين لوگ ہيں _اتخذوا من دونه ء الهة فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۳_الله تعالى كو شريك ركھنے والا سمجھنا ،ايك جھوٹا وہم اور اس كى ذات پر جھوٹ باندھنا ہے_

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۴_اصحاب كہف كا معاشرہ، عقل وشعور ركھنے والى مخلوقات كو اپنا معبود سمجھتے تھے اور ان كى عبادت كرتے تھے_

لولايا تون عليهم بسلطان بيّن

ضمير ''ہم'' كا معمولاً استعمال ان مقامات پر ہوتا ہے كہ جہاں اسكا مرجع ايسا گروہ ہو جو شعور ركھتا ہو تو يہاں ''ا لھة'' سے مراد جو كہ ''ہم'' ضمير كا مرجع ہے' بشر يا فرشتوں يا ان جيسى مخلوقات كى جنس سے معبود ہيں _

اصحاب كہف:

۳۳۲

اصحاب كہف كا عقيدہ ۸;اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲;اصحاب كہف كى توحيد ۸;اصحاب كہف كے رنج كے اسباب ۲;اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱، ۱۴;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كا عقيدہ ۵،۶;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كى مشكلات ۶; اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۱،۲،۵; اصحاب كہف كے غم كے اسباب ۲

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۰;اللہ تعالى كے ساتھ شرك ۱۳الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والے :الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والوں كا ظلم ۱۱

بت پرستي:اصحاب كہف كى تاريخ ۱۴;اصحاب كہف كے زمانہ ميں بت پرستى ۱۴

جھوٹ باندھنا:الله پر جھوٹ باندھنا ۱۰، ۱۳

شرك :شرك كا غير منطقى ہونا ۷

ظالمين : ۱۱،۱۲ظلم :سب سے بڑا ظلم ۱۰

عذر:ناقابل قبول عذر ۴

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۳;عقيدہ كى اساس ۹;عقيدہ ميں برہان ۸;عقيدہ ميں برہان كى اہميت ۶، ۹;

گناہان كبيرہ : ۱۱،۱۲

لوگ:ظالم ترين لوگ ۱۱، ۱۲

مشركين :مشركين كا ظلم ۱۲;مشركين كا غير منطقى ہونا ۵

معاشرہ:معاشرہ سے اثر لينا ۴;مشرك معاشرہ ۱

موّحدين :موحدين كا ذمہ دارى قبول كرنا ۳;موحدين كا شرك كے خلاف جنگ كرنا ۳

آیت ۱۶

( وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحمته ويُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم مِّرْفَقاً )

او رجب تم نے ان سے اور خدا كے علاوہ ان كے تمام معبودوں سے عليحدگى اختيار كرلى ہے تو اب غار ميں پناہ لے لو تمھارا پروردگار تمھارے لئے اپنى رحمت كا دامن پھيلادے گا اور اپنے حكم سے آسانيوں كا سامان فراہم كردے گا (۱۶)

۱_اصحاب كہف، كافر معاشرہ كى طرف سے خطرہ ميں تھے اور وہ انكا مقابلہ كرنے كے لئے كافى حد تك

۳۳۳

طاقت بھى نہ ركھتے تھے_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ اللّه فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا اپنے معاشرہ سے كنارہ كشى اختيار كرنا بتا تا ہے كہ وہ معاشرہ اور مشركين كى طرف سے دبائو ميں تھے_

۲_اصحاب كہف ميں سے بعض نے بعض كو غار ميں جانے كا مشورہ ديا _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۳_اصحاب كہف نے مشركين سے جان چھڑانے كے لئے ايك غار كو اپنے لئے منتخب كيا _فاو إلى الكهف

اصحاب كہف كا غار ميں جانا ظاہرى طور پر سپاہيوں اور تعاقب كرنے والوں كى نگاہوں سے پوشيدہ ہونے كى بناء پر تھا_

۴_اصحاب كہف نے اپنے ايمان كى حفاظت كى خاطر مجبوراً شرك آلود معاشرے سے كنارہ كشى اختيار كر لي_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف''و مايعبدون إلّا الله '' كى طرف توجہ كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اپنے ايمان وعقيدہ كى حفاظت كى خاطر تھا_

۵_كفر وشرك كے ماحول سے عقيدہ كى حفاظت كى خاطر ہجرت كا ضرورى ہونا_واذ اعتزلتموهم فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا شرك آلودہ معاشرہ اور مشركين سے كنارہ كشى اختيار كرنے كا بيان درحقيقت موحدين اور مو منين كے ليے نمونہ كا بيان اور نصيحت ہے كہ وقت تعارض ايسے معاشرہ ميں رہنے كے بجائے ايمان كى حفاظت كو ترجيح دينى چاہئے اور كفر كے ماحول سے ہجرت كرنى چاہئے_

۶_اصحاب كہف نے شرك كى حكومت اور مشرك ماحول ميں آسودہ زندگى پر سخت اور پر مشقت زندگى كو توحيد كى ہمراہى ميں ترجيح دى _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۷_ايمان اور توحيد كے ساتھ پر مشقت زندگى ،شرك آلود آسائش والى زندگى پر ترجيح ركھتى ہے_

واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۸_اصحاب كہف كو شرك كى حكومت اور مشرك معاشرہ سے ہجرت كرنے كى صورت ميں الہى رحمت كے بيان پر اطمينان تھا_فا وُا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته

فعل ''ينشر'' امر كے جواب ميں ہے اور شرط مقدر كى جزاء ہے يعنى ''ان تا وا إلى الكهف ينشر '' اسكا مطلب يہ ہے كہ ہجرت كى صورت ميں رحمت الہى حتمى ہے_

۹_ايمان، توحيد اور اچھائيوں كى حفاظت كى راہ ميں

۳۳۴

كوشش كرنے والوں پر الله تعالى كى خاص رحمت نازل ہوگي_واذا اعتزلتموهم و فا وُا ...ينشرلكم ربّكم من رحمته

۱۰_اصحاب كہف كے انگيزہ تحريك كا محور اور آخرى ہدف ،اللہ تھا_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله ينشرلكم ربكم الله تعالى كے علاوہ ہر معبود كى عبادت سے اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اور الله تعالى كى رحمت اور امداد پر دل باندھنا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۱۱_اصحاب كہف اس توحيدى حركت كى مشكلات اور پيچيدگياں حل كرنے كے لئے الله تعالى كا سہارا ليئے ہوئے تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

تھية ( يھيّى كا مصدر) فراہم كرنے اور آمادہ كرنے كے معنى ميں ہے اور ''مرفق'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ اس كى مدد سے كام ہوجاتا ہے _''من أمركم'' ميں من ابتدا كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ممكن ہے كہ بدل كا معنى بيان كر رہا ہو كہ اس صورت ميں جملہ كا معنى يہ ہوگا ''وہ تمھارے كام كے عوض ميں تمھيں مدد فراہم كرے گا''_

۱۲_اصحاب كہف اپنى توحید اور توحيدى تحريك كو دوام بخشنے كے لئے ضرورى اسباب كے فراہم ہونے پر مطمئن تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

۱۳_الله تعالى اپنے عقيدہ توحيد پر محكم ركھنے كے لئے مھاجر توحيد پرست كو مناسب امداد فراہم كرنے والاہے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

اصحاب كہف:اصحاب كہف اور مشركين ۳;اصحاب كہف كا اطمينان ۸،۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۴، ۶; اصحاب كہف كا بھروسہ ۱۱;اصحاب كہف كا پناہ لينا ۲، ۳;اصحاب كہف كا ضيصف ہونا ۱; اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳،۴،۶، ۱۲;اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا ۴،۶;اصحاب كہف كا نطريہ ۸;اصحاب كہف كو اپنے زمانے كے معاشرہ دھمكياں ۱;اصحاب كہف كو دھمكي۱; اصحاب كہف كا كے تجويز ۲;اصحاب كہف كى تحريك ۱۲; اصحاب كہف كى تحريك كا انگيزہ ۱۰;اصحاب كہف كى تحريك كے مقاصد ۱۰;اصحاب كہف كى توحيد ۶، ۱۲; اصحاب كہف كى مشكلات ۶،۱۱;غار ميں اصحاب كہف ۳

الله تعالى :الله تعالى كى امداديں ۱۳;اللہ تعالى كى رحمت كا باعث ۹;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۸;اللہ تعالى كے افعال ۱۳

اميد ركھنے والے:رحمت پر اميد ركھنے والے ۸

ايمان :ايمان كى اہميت ۷;ايمان كى حفاظت كى اہميت ۴،

۳۳۵

۹;ايمان كى قدروقيمت ۷

توحيد :توحيد كى اہميت ۷، ۹;توحيد كى قدر و قيمت ۷

خوبياں :خوبيوں كى حفاظت كى اہميت ۹

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۹

زندگي:اہميت والى زندگى ۷;زندگى كابے قدر وا ہميت ۷

شرك:شرك سے اعراض كرنے والے ۴

عقيدہ:عقيدہ كى حفاظت كى اہميت ۵

موحدين :مہاجر موحدين كا مدد گار ہونا_ ۱۳

ہجرت:دارالكفر سے ہجرت ۵;مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵

آیت ۱۷

( وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيّاً مُّرْشِداً )

اور تم ديكھوگے كہ آفتاب جب طلوع كرتا ہے تو ان كے غار سے داہنى طرف كترا كر نكل جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو بائيں طرف جھك كر نكل جاتا ہے اور وہ وسيع مقام پر آرام كر رہے ہيں _ يہ اللہ كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى ہے جس كو خدا ہدايت ديدے وہى ہدايت يافتہ ہے اور جس كو وہ گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے كوئي راہنما اور سرپرست نہ پاؤگے (۱۷)

۱_اصحاب كہف كى غار كچھ اس طرح تھى كہ صبح سورج اس كى دائيں طرف اور عصر كے وقت اس كى بائيں طرف سے چمكتا تھا _وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

''تزاور'' انحراف اور ميلان پيدا كرنے كے معنى ميں ہے_(لسان العرب) تو اس صورت ميں عبارت ''إذاطلعت تزاور عن كہفہم ...'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج وقت طلوع غار كے دائيں جانب ميلان پيدا كرتا تھا'''قرض''كاٹنے كے معنى ميں ہے_تو اس صورت ميں جملہ ''وإذا غربت تقرضہم ذات الشمال'' يعنى سورج غروب ہونے كے وقت ان كے بائيں جانب

۳۳۶

سے گزر جاتا تھا_

۲_اصحاب كہف كى غار كا دھانہ جنوب غرب كى سمت كى طرف تھا _

وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال_

اصحاب كہف كى غار شمال كى آدھى سمت ميں واقع تھي_ تو مندرجہ ذيل موارد كى بناء پر غار كا دھانہ جنوب مغرب سمت ميں تھا_۱ دائيں اور بائيں اس شخص كے حوالے سے ديكھاجائے گا كہ جو غار ميں دروازہ كى طرف منہ كيئے ہو_يہاں ''ذات اليمين'' ، ''تزاور'' كے لئے ظرف ہے_ تو اس صورت ميں ''تزاور'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج غار كى بائيں جانب سے طلوع اور دائيں طرف كو حركت كرتا ہوگا تو اس صورت ميں غروب كے قريب فقط سورج كى روشنى غار ميں چمكتى ہوگي_

۳_غروب كے وقت سورج كى كچھ شعاعيں غار كے اندر چمكتى تھيں _

إذا طلعت تزور عن كهفهم وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

سورج كے طلوع وغروب كے وقت اصحاب كہف پر اس كے چمكنے كے حوالے سے دو مختلف تعبيريں بيان ہوئي ہيں طلوع كے وقت غار پر سورج كى روشنى ہوتى تھى اور غروب كے وقت اصحاب كہف پر روشنى پڑتى تھى _ (تقرضہم)

۴_اصحاب كہف كى غار كھلى فضا پر مشتمل تھى _وهم فى فجوة منه

۵_اصحاب كہف غار كے وسيع حصہ ميں ٹھہرے ہوئے تھے _وهم فى فجوة منه

۶_غار ميں اصحاب كہف كے بدن سورج كى سيدھى روشنى پڑنے سے محفوظ تھے _

تزاور عن كهفهم ذات اليمين تقرضهم ذات الشمال وهم فى فجوة منه

''فجوة'' سے مراد ايسا وسيع مكان اورفضا ہے جو دو چيزوں كے درميان ہو، كہا گيا ہے كہ اصحاب كہف كے آرام كرنے كے مقام كو ''فجوة'' اور غار كو وسيع فضا قرار دينا اور اسے سورج كى چمكنے كے بيان كے بعد ذكر كرنا يوں ظاہر كر رہا ہے كہ انكے بدنوں كا سورج كى مستقيماَ روشنى پڑنے سے محفوظ ہونے پر اشارہ ہو رہا ہے_

۷_اصحاب كہف كا پر امن اور وسيع پناہ گاہ پانا ان پر الله تعالى كى رحمت اور ہدايت كا ايك نمونہ ہے_

ينشرلكم ربكم من رحمته وهم فى فجوة منه

۸_اصحاب كہف كى غار و آرام گاہ كى جغرافيہ كے حوالہ سے خاص شان اور اس پر سورج كى روشنى كا مخصوص انداز سے پڑنا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_ذالك من ء ايات الله

۳۳۷

''ذالك'' اسكا مشار اليہ آيت ميں بيان شدہ وہ مطالب ہيں كہ جو غار كے جغرافيہ كے حوالے سے اور اس ميں اصحاب كہف كے آرام كرنے كے انداز اور ديگر خصوصيات كى تشريح كر رہے ہيں _

۹_اصحاب كہف كاايسى خاص قسم كى غار كى طرف راہنمائي پانا كہ جس نے سالہا سال انكے بدنوں كو صحيح وسالم ركھا' الله تعالى كى نشانيوں ميں سے تھا_وترى الشمس ذلك من ء ايات الله

''ذلك'' اصحاب كہف كى غار اور اس كى خصوصيات كى طرف اشارہ كر رہا ہے_ اور ان تمام چيزوں كا الہى نشانى ہونا شايد اس حوالے سے ہو كہ الله تعالى نے ان كے بدنوں كى حفاظت اور ان كے جسموں كو سالہا سال صحيح و سالم ركھنے كے لئے ايسى غار كى طرف انہيں راہنمائي كى جو اس پروگرام كے حوالے سے طبيعى طورسے ايسى بہترين خصوصيات پر مشتمل تھي_

۱۰_حقيقى ہدايت، فقط الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مندى كى صورت ميں ميسر ہے _من يهدالله فهوالمهتد

۱۱_انسان كا الہى آيات كے ذريعے ہدايت سے بہرہ مند ہونا، فقط اس كى طرف سے توفيق بخشنے كى صورت ميں ہے_

ذلك من آيات الله من يهدالله فهوالمهتد

۱۲_اصحاب كہف، الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مند گروہ تھے _

فا وا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته من يهد الله فهوالمهتد

۱۳_اللہ تعالى كى نشانيوں كا مطالعہ، اس كى ہدايت تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہے _ذلك من ء ايات الله من يهد الله فهو المهتد

۱۴_جسے الله تعالى گمراہ كردے كوئي مددگار اور راہنما اسے فائدہ نہيں پہنچا سكے گا_ومن يضلل فلن تجدله وليّاً مرشدا

اس آيت ميں ''ولي'' مددگار كے معنى ميں اور ''مرشد'' راہنما اور ہدايت كرنے والے كے معنى ميں ہے_

۱۵_انسان كا ہدايت پانا اور گمراہ ہونا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر ہے _

من يهدالله فهوالمهتد ومن يضلل فلن تجد له وليّاً مرشدا

۱۶_اللہ تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كوئي طاقت بھى نہ اثر ركھنے والى ہے اور نہ كارساز ہے_

من يهدالله ومن يضلل فلن تجد له ولياً ومرشدا

۱۷_اللہ تعالى كے كسى كو گمراہ كرنے كے ارادہ كى

۳۳۸

صورت ميں پيغمبر (ص) بھى اس كى ہدايت كا كوئي راستہ نہيں ڈھونڈسكتے _ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

۱۸_الله تعالى كى آيت سے غفلت ،انسان كى گمراہى كا موجب ہے _

ذلك من ايات الله ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ہدايت كى محدوديت ۱۷

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات سے دورى كے آثار ۱۸;اللہ تعالى كى آيات كے ساتھ ہدايت ۱۱;اللہ تعالى كى آيات كے مطالعہ كے آثار ۱۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف پر رحمت ۷;اصحاب كہف كا بدن ۶; اصحاب كہف كا قصہ ۵،۶; اصحاب كہف كى غار پر سورج كى چمك ۱،۳،۶،۸ ; اصحاب كہف كى غار صبح كے وقت ۱;اصحاب كہف كى غار غروب كے وقت ۱،۳; اصحاب كہف كى غار كى جغرافيائي كيفيت ۱،۲،۳،۴،۸ ;اصحاب كہف كى غار كي

وسعت ۴،۷;اصحاب كہف كى ہدايت ۷،۹، ۱۲ ;اصحاب كہف كے فضائل ۱۲;غار ميں اصحاب كہف۵،۹;غار ميں اصحاب كہف كا امن۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷;اللہ تعالى كى توفيقات كاكردار ۱۱;اللہ تعالى كى ہدايت كے آثار۱۰;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۱۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۱۵;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۷;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۱۴،۱۷;

جبر واختيار : ۱۵

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا مددگار نہ ہونا ۴گمراہى :گمراہى كا باعث ۱۸;گمراہى كى بنياد ۱۵

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۱۶

ہدايت پانے والے : ۱۲ہدايت :

ہدايت كا باعث ۱۳، ;ہدايت كى اساس ۱۰، ۱۱، ۱۵

۳۳۹

آیت ۱۸

( وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظاً وَهُمْ رُقُودٌ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَاراً وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْباً )

اور تمھارا خيال ہے كہ وہ جاگ رہے ہيں حالانكہ وہ عالم خواب ميں ہيں اور ہم انھيں داہنے بائيں كروٹ بدلوار ہے ہيں اور ان كا كتّا ڈيوڑھى پردونوں ہاتھ پھيلائے ڈٹا ہوا ہے اگر تم ان كى كيفيت پر مطلع ہوجاتے تو الٹے پاؤں بھاگ نكلتے اور تمھارے دل ميں دہشت سماجاتى (۱۸)

۱_اصحاب كہف، دشمن كے خطرے سے محفوظ ہونے كے احساس كے ساتھ سوگئے _وهم رقود

۲_اصحاب كہف كا سونا اس انداز سے تھا كہ ہر ديكھنے والاا نہيں بيدار گمان كرتا _وتحسبهم ايقاظاً وهم رقود

''يقظ'' بيدار شخص كو كہتے ہيں اور ايقاظ اس كى جمع ہے_ ''رقود'' ،''راقد'' كى جمع ہے اور ''راقد'' سے مراد سويا ہوا شخص ہے_

۳_اصحاب كہف كا بدن اور تمام اعضاء كو سونے كى تمام تر مدت ميں نہ كوئي نقصان پہنچا نہ ديكھنے كى حد تك ان ميں تبديلى واقع ہوئي _وتحسبهم أيقاظا وهم رقود

جملہ ''تحسبہم ...'' كا معنى يہ ہے كہ اگر كوئي ديكھنے والا سوئے ہوئے اصحاب كہف كى طرف نظر ڈالے تو انہيں بكھرے ہوئے جسموں كى حالت ميں ديكھے گا بلكہ انہيں سويا ہوا بھى خيال نہ كرے گا يعنى وہ اسے بيدار نظر آئيں گے جو معمول كے مطابق اپنى زندگى گزار رہے ہيں _

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945