تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 253897 / ڈاؤنلوڈ: 3516
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

إنّا جعلنا ما على الأرض زينة لها إذ ا وى الفتية إلى الكهف فقالوا وهيّى ء لنا من أمرنا رشدا

اس آيت كا گذشتہ آيات سے ربط كے حوالے سے نكات ميں سے ايك نكتہ يہ ہے كہ اصحاب كہف دنياوى ز ينتوں (زينة لھا) كے ذريعہ ہونے والے امتحان ميں فتح ياب ہونے اور انكى يہ كوشش ''احسن عملاً '' كے مطابق پسنديدہ عمل كے انجام كے لئے تھي_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) ان أصحاب الكهف كانوا شيوخاً فسّما هم الله عزوجل فتية إييمانهم _(۱)

امام صادق (ص) سے روايت ہوئي كہ اصحاب كہف بوڑھے تھے الله تعالى نے ان كى ايمان كى خاطر انہيں جوان (جوانمرد) كہا_

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا امتحان ۱۷;اصحاب كہف كا اميد ركھنا ۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۱۶;اصحاب كہف كا بڑھاپا ۱۸;اصحاب كہف كا پسنديدہ عمل ۱۶; اصحاب كہف كا پناہ تلاش كرنا ۱;اصحاب كہف كا توكل ۹;اصحاب كہف كا تمسك ۷;اصحاب كہف كا حق كى تلاش كرنا ۹; اصحاب كہف كا عقيدہ ۶; اصحاب كہف كى فضےلت كى تلاش كرنا ۲;اصحاب كہف كا قصہ ۱;اصحاب كہف كا مدد طلب كرنا ۱۴ ; اصحاب كہف كى تحريك ۱۶;اصحاب كہف كى توحید ۱۲;اصحاب كہف كى توحيد ربوبى ۶; اصحاب كہف كى جوانمردى ۲، ۱۶، ۱۸; اصحاب كہف كى دعا ۷، ۱۳، ۱۴; اصحاب كہف كى شرك سے جنگ ۱۴;اصحاب كہف كى كاميابى ۱۷;اصحاب كہف كى مشكلات ۱۴; اصحاب كہف كى ہجرت ۲; اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱;اصحاب كہف كے فضائل ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعريفيں ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت سے تمسك ۷، ۸;اللہ تعالى كى رحمت كى درخواست ۷; الله تعالى كى حمايتوں كى درخواست ۷/اميد ركھنا:رحمت كى اميد ركھنا ۱۲

اميد ركھنے والے:رحمت كى اميد ركھنے والے ۱۲

ايمان :ايمان كى حفاظت كى اہميت۴;ايمان كى حفاظت پر حوصلہ افزائي ۵ ;ايمان كى حفاظت كے آثار ۱۱

بھروسہ:الله تعالى كى امدادوں پر بھروسہ ۹/جوانمردي:جوانمردى كے مقامات ۲، ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۳;جوانى ميں عمل كى اہميت ۳

دعا:دعا اور كوشش ۱۰;دعا كى اہميت ۱۰;دعا كے آداب ۸

رحمت : رحمت كا باعث ۱۱;رحمت كے آثار ۱۵

۳۲۱

روايت :_ ۱۸

زندگى :دنياوى زندگى سے دورى اختيار كرنے والے ۱۷

عمل :بہترين عمل ۱۶

مدد طلب كرنا :الله سے مدد طلب كرنا ۱۴

فضائل :فضائل كو محفوظ ركھنے پر حوصلہ افزائي ۵

كاميابي:الله كے امتحانوں ميں كاميابى ۱۷

موحدين: ۶، ۱۲

ہجرت:فاسد معاشرہ سے ہجرت ۵;ہجرت كى اہميت ۵;

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ ۱۵;ہدايت كى درخواست ۱۳

آیت ۱۱

( فَضَرَبْنَا عَلَى آذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِينَ عَدَداً )

تو ہم نے غار ميں ان كے كانوں پر چند برسوں كے لئے پردے ڈال دئے (۱۱)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف پر نيند مسلط كركے ان كى دعائوں كو قبول فرمايا _فقالوا ربّنا ء اتنا فضربنا على ء إذانهم

عبارت '' ضربنا على اذانہم'' اس سے كنايہ ہے كہ الله تعالى نے انہيں سلاديا اس طرح كہ ان كے كان كچھ نہيں سن سكتے تھے_ جملہ ''ضربنا'' كا حرف تفريع سے گذشتہ ان جملات پر عطف كہ جن ميں اصحاب كہف كى دعا تھى ، يہ بتا تا ہے كہ ان كى دعائوں كے مستجاب ہونے كى بناء پر الله تعالى كى طرف سے ان پر نيند چھاگئي_

۲_كئي سالوں پر مشتمل گہرى نيند ميں اصحاب كہف كا كھوجانا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر تھا _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''عدداً '' مصدر ہے اور اس سے مراد ''معدودہ'' يا ''ذات عدد'' ہے _ ''سنين'' كى عدد كے ساتھ توصيف بعض مفسرين كى نظر ميں سالوں كى كثرت پر اشارہ ہے كيونكہ اگر سالوں كى تعداد كم ہوتى تو ضرورت نہ تھى كہ انہيں شمار كياجائے_

۳_نيند كى حالت ميں اصحاب كہف كى لمبى زندگى ،اللہ

۳۲۲

تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_كانوا من ء ايتنا عجباً فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۴_الله تعالى نے اصحاب كہف كى سماعت كى حس ميں تبديلى پيدا كركے انہيں نيند كى حالت ميں كئي سال غار ميں ٹھہرائے ركھا_

۵_ انسان كى سماعت كى حس كا اسكى نيند سے گہراتعلق ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

''انكے كانوں پر پردہ ڈال كر'' ان كى نيند كو بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''ضربنا ...'' ميں ہے يہ بتاتا ہے كہ نيند اور حس سماعت ميں كافى قريبى تعلق ہے_

۶_زندگى كے طبيعى اور مادى روابط اور اسباب پر الله كا ارادہ غالب ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

۷_انسان كا جسمانى نظام ،نيند كى صورت ميں بغير غذا كے لمبى زندگى كرنے كى صلاحيت ركھتا ہے_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً_ سورہ كہف كى ان آيات سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ اصحاب كہف ان بہت سے سالوں ميں زندہ تھے' ليكن حالت خواب ميں تھے_

۸_اصحاب كہف كا كئي سالوں كى نيند ميں كھوجانے كا مقام ، غار تھا_فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عددا

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲،۳،۴، ۸ ; اصحاب كہف كى دعا كا قبول ہونا ۱;اصحاب كہف كى عمر ۳;اصحاب كہف كى نيند ۱، ۳;اصحاب كہف كى نيند كا سرچشمہ ۳، ۴;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۸;اصحاب كہف كى نيند كا مقام ۸;اصحاب كہف كے كانوں كا بھارى ہونا ۴;غار ميں اصحاب كہف ۸

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كا غالب ہونا ۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۲;اللہ تعالى كے افعال ۱،۴

الله تعالى كى آيات: ۳

جسم:جسم كى صلاحيتيں ۷

سماعت:حس سماعت اور نيند ۵

عمر:لمبى عمر كا باعث ۷

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب پر غالب ۶

نيند:نيند كا كردار ۷

۳۲۳

آیت ۱۲

( ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَى لِمَا لَبِثُوا أَمَداً )

پھر ہم نے انھيں دوبارہ اٹھايا تا كہ يہ ديكھيں كہ دونوں گروہوں ميں اپنے ٹھہرنے كى مدت كسے زيادہ معلوم ہے (۱۲)

۱_اصحاب كہف الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر اپنى چند سالہ نيند كے بعد بيدار ہوگئے _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً _ ثم بعثنا هم

۲_ اصحاب كہف كو نيند سے بيدار كرنے كا مقصد انكو اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے واضح كرنا تھا_

ثم بعثنا هم لنعلم أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا امدا

ياد رہے كہ ''لنعلم''( تاكہ ہم جان ليں )اللہ تعالى كے حوالے سے كسب علم نہيں ہے بلكہ معلوم چيز كو تحقق بخشنا ہے_ مندرجہ بالا مطلب ميں الله تعالى كے جاننے كو ''واضح كرنا'' سے تعبير كيا گيا ہے اور ''ا مد'' گزرتا وقت اور مدت كا اختتام كا معنى ديتا ہے _

اس آيت ميں ''أحصي'' كے قرينہ سے پہلا معنى مراد ہے كلمہ ''أحصي'' كے بارے ميں احتمال ہے كہ فعل ماضى ہو اور ''امدا'' اس كا مفعول كہ جس كى وجہ سے ''لمالبثوا' ' كا ''امداً'' سے تعلق ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''ا حصي'' اسم تفضيل ہو اور ''ا مدا'' اس كى تميز ہو_

۳_اصحاب كہف ميں اپنى نيند كى مدت كے تجزيہ كے حوالے سے دو گروہ پيدا ہوچكے تھے_أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا

بعد والى آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے جو كہ اصحاب كہف كى آپس ميں گفتگو نقل كرتى ہيں _ ''قالوا لبنثا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دو گروہوں ميں بٹ چكے تھے اور اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے ان كى رائے ميں اختلاف تھا_

۴_عالم ہستى ميں تعجب انگيز چيزوں كا موجود ہونااللہ تعالى كے علم كے فعلى ہونے كى بناء پر ہے_

ثم بعثنهم لنعلم اى الحزبين

يہ واضح ہے كہ الله تعالى ہر چيز سے آگاہ ہے زمان

۳۲۴

ومكان كے ابعاد اس كے علم كے مد مقابل ركاوٹ نہيں ہيں _ لہذا ''لنعلم'' كا ايسا معنى ہو كہ جو اس مسلم اور عمومى قانون كے منافى نہ ہو تو ايك صورت يہ بھى ہوسكتى ہے كہ '' لنعلم '' ميں علم سے مراد الله تعالى كے علم كا فعلى ہونا ہے يعنى وہ چيز كہ جس كے متحقق ہونے كا الله كو علم تھا وہ تحقق پيدا كر گئي ہے_

اصحاب كہف :اصحاب كہف كا قصہ ۱،۳;اصحاب كہف كى بيدارى كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كى بيدارى كا فلسفہ ۲;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲،۳;اصحاب كہف ميں اختلاف ۳;

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كا كردار ۱;اللہ تعالى كے علم كے متحقق ہونے كے آثار ۴

موجودات:موجودات كى خلقت ۴

آیت ۱۳

( نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى )

ہم آپ كو ان كے واقعات بالكل سچے سچے بتا رہے ہيں _ يہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ايمان لائے تھے اور ہم نے ان كى ہدايت ميں اضافہ كرديا تھا (۱۳)

۱_پيغمبر (ص) كے لئے اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے ميں الله تعالى كا بيان قصے كہانيوں اور خرافات سے دور، حقيقت كے مطابق تھا _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

''بالحقّ'' ہوسكتا ہے ''نقصّ'' كے متعلق ہو يا ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو پہلى صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوگا كہ اصحاب كہف كے حوالے سے ہمارى بات مكمل طور پر حقيقت كے مطابق ہے اور جو كچھ ہم نقل كر رہے ہيں غير حقيقى باتوں سے مخلوط ہونے سے منزہ اور پاك ہے _

۲_اصحاب كہف كى داستان، حقيقت پر مبنى ايك واقعى داستان ہے نہ كہ محض بنايا گيا خيالى افسانہ ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''بالحق''، ''نبا ہم'' كے لئے قيد ہو يعنى يہ بتايا جارہاہے كہ اصحاب كہف كى داستان كائنات ميں واقع ہونے والى حقيقى داستان ہے نہ يہ كہ قرآن نے توحيد پرست انسانوں كے حوالے سے ايك خيالى ماڈل و نمونہ كے طور پر اسے بنايا ہے_

۳_اصحاب كہف كى داستان نقل كرنے كا ايك قابل قدر اور مفيد مقصد ہے_نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۳۲۵

''حق '' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جو اپنے مقام پر اور حكمت كے ساتھ ہو ( مجمع البيان) يہ كہ اصحاب كہف كى داستان كو حق كے ساتھ بيان كرنا جيسا كہ جملہ ''نقص عليك نبا ہم بالحق'' سے واضح ہے_ اس مطلب كى طرف اشارہ ہو رہا ہے كہ اس داستان كے نقل كرنے ميں ايك منطقى ہدف اور اچھى قابل قدر غرض كو ملحوظ خاطر ركھا گيا_

۴زمانہ بعثت كے لوگوں كى اصحاب كہف اور ان كى داستان كے حوالے سے غير حقيقى اور خرافات سے ملى ہوئي معلومات تھيںنحن نقص عليك نبا هم بالحق ''بالحق '' اصحاب كہف كى داستان بيان كرنے والوں كے لئے ' تعريفى قيد ہے اور يہ بيان كر رہى ہے كہ وہ غير حقيقى اور خرافات پر مشتمل چيزوں سے مخلوط كركے اس داستان كو بيان كرتے تھے

۵_الہى لوگوں كے صحيح خدوخال اور تاريخى حقيقى واقعات بيان كرنے اور لوگوں كى داستان سے ابہام دور كرنے كا قرآنى اہتمام _نحن نقص عليك نبا هم بالحق

۶_تاريخى حقائق اور حقيقى داستانوں سے فائدہ اٹھانا قرآنى روش اور طريقوں ميں سے ايك ہے_نحن نقصّ عليك نبا هم بالحق

۷_اصحاب كہف، اپنے پروردگار پر ايمان لاتے ہوئے جوانمرد لوگ اور الله تعالى كى فراوان ہدايت سے بہرہ مند تھے _

انهم فتية ء امنوا بربهم وزدناهم هدى

۸_الله تعالى كى ربوبيت كى معرفت، اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ميں سے تھي_امنوا بربهم

۹_جوانوں كا ايمان، قابل قدر اور خاص اہميت كا حامل ہے_انّهم فتية ء امنوا بربّهم

آيت كى اصحاب كہف كے ''فتية'' ہونے پر تاكيد شايد ان كى عمر كے حوالے سے ہو كہ اس صورت ميں اس صفت كو واضح كرنا اور فوقيت دينا جوانى كے سالوں ميں ايمان كى قدر و قيمت بيان كر رہا ہے_

۱۰_ايمان كى راہ ميں انسان كى حركت،اللہ كى وافر مقدار ميں ہدايت سے بہرہ مند ہونے كا سرچشمہ ہے_

ء امنوا بربهم وزدناهم هديً

۱۱_الله پر ايمان، حقيقى ہدايت اور بہت سے درجات پر مشتمل ہے _امنوا بربهم وزدناهم هديً

''زدناہم ہديً'' (ان كى ہدايت ميں ہم نے اضافہ كيا) كا ان كے ايمان لانے كے بعد ذكر، اس معنى كى طرف اشارہ كر رہا ہے كہ ہم نے ان كے ايمان كو استحكام بخشا ہے تو اس صورت ميں ہدايت سے مراد، ايمان كا مضبوط ہونا ہوگا_

اسلام :

۳۲۶

صدر اسلام كى تاريخ ۴;صدرا سلام ميں خرافات ۴

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا ايمان ۷; اصحاب كہف كى الله تعالى كے بارے ميں معرفت ۸;اصحاب كہف كى جوانمردى ۷;اصحاب كہف كى داستان كى اہميت ۳;اصحاب كہف كى داستان كى حقيقت ۱،۲; اصحاب كہف كى داستان كا مقصد ۳;اصحاب كہف كى ہدايت ۷;اصحاب كہف كے ايمان كے اسباب ۸ ; اصحاب كہف كے فضائل ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸;اللہ تعالى كى معرفت كے آثار ۸

اہميتيں : ۹

ايمان:الله تعالى پر ايمان ۱۱;ايمان كے آثار ۱۰; ايمان كے درجات ۱۱

تاريخ:تاريخ بيان كرنے كى اہميت ۵;تاريخ كے مصادر ۵

جواني:جوانى ميں ايمان كى اہميت ۹

قرآن:قرآن كا كردار۵;قرآن ميں تاريخ ۶; قرآنى تعليمات كى روش ۶

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور اصحاب كہف كا قصہ ۴

مؤمنين: ۷

ہدايت پانے والے:۷ہدايت كا پيش خيمہ ۱۰ہدايت كے موارد ۱

آیت ۱۴

( وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَن نَّدْعُوَ مِن دُونِهِ إِلَهاً لَقَدْ قُلْنَا إِذاً شَطَطاً )

اور انكے دلوں كو مطمئن كرديا تھا اس وقت جب يہ سب يہ كہہ كر اٹھے كہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمين كا مالك ہے ہم اس كے علاوہ كسى خدا كو نہ پكارديں گے كہ اس طرح ہم بے عقلى كى بات كے قائل ہوجائيں گے (۱۴)

۱_الله تعالى نے اصحاب كہف كے قيام اور حركت كے بعد ان كے دلوں كو استوار اور اطمينان سے سرشار كيا_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

جملہ ''ربطنا على قلوبہم'' ( ہم نے ان كے دلوں كو متصل كيا) يہ ايك تمثيل ہے _ اس سے مراد يہ ہے كہ دلوں كو اطمينان بخشا اور محكم واستوار كيا_

۳۲۷

۲_راہ توحيد ميں قيام اور عقيدہ توحيد كا اعلان، بہت با عظمت اور با وقار قدروقيمت كا حامل ہے_

وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض _

قيام كے معانى ميں سے ايك معني، ''عزم اور مصمم ارادہ ہے'' _ لہذا ''قاموا ''سے مراد يہ كہ اپنے توحيدى عقيدہ پر مصمم ہوگئے'' فقالوا'' گويا اسى عقيدہ كا اعلان ہے_

۳_الله تعالى كى خاطر قيام اور اقداركا دفاع، محكم روحى اور قلبى طاقت كا محتاج ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۴_الله تعالى كى راہ ميں جنگ كرنے كے لئے روحى اور قلبى قدرت وطاقت اس كى (اللہ كي) طرف سے توحید پرست قيام كرنے والے كے لئے ايك عنايت ہے_ء امنوا بربهم وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۵_راہ توحيد ميں الله تعالى كى خاطر قيام، الہى تائيدوں اور اس كى معنوى عنايات كا موجب ہے_وربطنا على قلوبهم إذ قاموا

۶_ايمان حقيقي، عقيدہ توحيد كو دوام بخشنے كى راہ ميں زحمت وكوشش كا موجب ہے_ء امنوا بربهم إذ قاموا فقالوا ربّنا

۷_تمام موجودات پر الله واحد كى ربوبيت كا اعلان اور اسكے غير كى عبادت سے بيزاري، اصحاب كہف كا اعلان اور انكے قيام كا مركزى نكتہ تھا _فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض لن تدعوا من دونه إلهاً _

۸_اصحاب كہف كا معاشرتى ماحول، شرك سے آلودہ ماحول تھا اور اظہار توحيد كے لئے غير مناسب تھا_

وربطنا على قلوبهم إذ قاموا فقالوا

چنانچہ اگر اصحاب كہف كے اظہار نظر كے ليے ماحول مناسب ہوتا تو انہيں قيام كى ضرورت نہ تھى اور نہ ہى الله تعالى كى خصوصى امدادوں (ربطنا ...)كى ضرورت تھي_

۹_فقط انسانوں اور كائنات كا پروردگار، حق عبادت ركھتا ہے_ربّناربّ السموات والارض

۱۰_انسانوں اور كائنات پر ربوبيت آپس ميں ملى ہوئي اور جدا نہ ہونے والى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه_

اصحاب كہف نے الله تعالى كى كائنات پر ربوبيت كا علم ركھتے ہوئے اپنے رب كو بھى ''ربّنا'' كے بيان سے پكارا يعنياسے ہى زمين اور آسمانوں كا رب سمجھا اور ان دونوں ميں جدائي كو ناحق جانا اور يہ جملہ كہہ كر اپنى بات كى تاكيد كى _''لقد قلنا إذاً شططا''

۳۲۸

۱۱_ربوبيت ميں توحيد، عبادت ميں توحيد اور توحيد پرستى كا تقاضا كرتى ہے_

ربّنا ربّ السموات والارض لن ندعوا من دونه إلهاً _

اصحاب كہف كے استدلال ميں ''إلہ'' (معبود) كى وحدت اور ''ربّ'' كى وحدانيت ميں جدائي ناپذير تلازم ،و اضح معلوم ہوتا ہے _ وہ حرف ''لن'' لا كر كہ جو ہميشہ كے لئے نفى كرتا ہے _ ''ربّ السموات والارض'' كے علاوہ ہر چيز كے معبود ہونے كى نفى كرتے تھے _

۱۲_كائنات، بہت سے آسمانوں كا مركب ہے_رب السموات والارض

۱۳_آسمانوں اور زمين ( كائنات) كے امور كى تدبير، الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے _رب السموات والارض

۱۴_اصحاب كہف كى گہرى فكراور توحيدى تحريك ان پر بہت زيادہ الہى ہدايت كى وجہ سے تھي_زدنهم هديً وربطنا على قلوبهم إذقاموا فقالوا ربّنا ربّ السموات والارض ''اذقاموا'' جملات ''زدنہم ہدى و ربطنا ...'' كے لئے ظرف ہے_

۱۵_غير خدا كى ربوبيت اور الوہيت پر عقيدہ، حق وحقيقت سے بہت دور ايك فكر ہے_لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا ''شطط'' حق سے دور اور افراط ميں پڑنے كے معنى ميں ہے_

۱۶_حق وعدالت كے ترازو پر عقائد كو محكم كرنے اور ہر قسم كے باطل كى طرف ميلان پيدا كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططا

آيت مباركہ اور اصحاب كہف كى گفتگو ميں باطل كى طرف ميلان اور حق سے دور ہر بات كى مذمت كى گئي ہے يہ بات حقيقت ميں عقائد كے انتخاب ميں معيار پيش كر رہى ہے_

۱۷_''عن أبى جعفر (ع) فى قوله عزّوجلّ: لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً_ يعنى جوراً على الله إن قلنا إنّ له شريكاً _(۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى كلام :''لن ندعوا من دونه إلهاً لقد قلنا إذاً شططاً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آيت سے مراد يہ ہے كہ اگر يہ كہيں اس كا كوئي شريك ہے تو يہ الله پر ظلم ہے_

آسمان :آسمانوں كى تعداد ۱۲;آسمانوں كا ربّ ۱۳

اصحاب كہف: اصحاب كہف كا شرك سے مقابلہ ۷; اصحاب كہف كاشعار ۷ ;اصحاب كہف كا قصہ ۸; اصحاب كہف كى

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ص ۳۴، نورالثقلين ج ۳، ص ۲۵۱ ، ح ۳۴_

۳۲۹

تحريك كے آثار ۱;اصحاب كہف كى تحريك كے اسباب۱۴; اصحاب كہف كى توحيد ربوبيت ۷;اصحاب كہف كى توحيد كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كى ہدايت كے آثار ۱۴;اصحاب كہف كے دل كے اطمينان كا سرچشمہ ۱;اصحاب كہف كے زمانہ كا معاشرہ ۸;اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۸

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۷;اللہ تعالى كى حمايتوں كا با پيش خيمہ ۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۳;اللہ تعالى كى نعمتيں ۴;اللہ تعالى كے افعال ۱

الله تعالى كى راہ ميں تحريك :الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى اہميت ۲;اللہ الله تعالى كى راہ ميں تحريك كى شرائط ۳;تعالى كى راہ ميں تحريك كے آثار ۵

انسان :انسان كا ربّ ۱۰

ايمان :ايمان كے آثار ۶

باطل :باطل سے دورى كى اہميت ۱۶

توحید :توحيد ربوبيت كے آثار ۱۱;توحيد ربوبيت كے اسباب ۱۱;توحيد عبادى ۹;توحيد كا باعث ۶;

توحيد كى تبليغ كى اہميت ۲;ربوبيت ميں توحید ۱۰

خوبياں :۲خوبيوں كے دفاع كا باعث ۳

روايت : ۱۷زمين :زمين كا رب ّ ۱۳

شرك:شرك كا رد ۱۵;شرك كا ظلم ۱۷

ضرورتيں :قلبى اطمينان كى ضرورت ۳

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۵;عقيدہ كى بنياديں ۱۶; عقيدہ كى حقانيت ۱۶;غير خدا كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ۱۵

مجاہدين :مجاہدين پر نعمات ۴;مجاہدين كا روحى استحكام ۴

معبوديت :معبوديت كا معيار ۹

موحدين :موحدين پر نعمات ۴;موحدين كا روحى استحكام ۴

نعمت:اطمينان قلب جيسى نعمت ۴;نعمت كا باعث ۵

۳۳۰

آیت ۱۵

( هَؤُلَاء قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِم بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِباً )

يہ ہمارى قوم ہے جس نے خدا كو چھوڑكر دوسرے خدا اختيار كر لئے ہيں آخر يہ لوگ ان خداؤں كے لئے كوئي واضح دليل كيوں نہيں لاتے _ پھر اس سے زيادہ ظالم كون ہے جو پروردگار پر افترا كرے اور اس كے خلاف الزام لگائے (۱۵)

۱_اصحاب كہف كا معاشرہ، ايك مشرك اور بہت سے معبودوں پر عقيدہ ركھنے والا معاشرہ تھا _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

۲_اصحاب كہف، اپنے معاشرہ كے لوگوں كے شرك اور عقائد ميں منحرف ہونے سے پريشان اور دلى طور پر رنجيدہ تھے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

جملہ ''ہو لائ ...'' كا انداز اصحاب كہف كے اپنے زمانے كے لوگوں كى گمراہى پر افسوس و رنج كے اظہار كو بيان كر رہاہے_

۳_حقيقى توحيد پرست لوگ، لوگوں كے شرك اور عقائد ميں انحراف كے مد مقابل خاموش نہيں رہ سكتے_

ربّنا رب السموات ...هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

الله تعالى نے اصحاب كہف كا حقيقى توحيد پرست لوگوں كے عنوان سے تعارف كروايا اور ان كے حالات وصفات كے بيان ميں ان كے اصل توحيد كے اقرار كے بعد ان كا اپنے معاشرہ كے لوگوں كى طرف متوجہ ہونا اور لوگوں كى گمراہى پر انكا افسوس كرنا بيان كيا ہے_

۴_اجتماعى فضا اور معاشرتى جبر ،سماج كے رنگ ميں رنگنے كى وضاحت كے لئے عذر كے طور پر قبول نہيں ہونگے_

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه ا لهة

اصحاب كہف كے كفر سے بھرے ہوئے ماحول ميں ان كے توحيد اور ايمان كى طرف ميلان كو بيان كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ انسان كے لئے ممكن ہے كہ ماحول كے رنگ ميں نہ رنگے بلكہ عمومى فضا كے خلاف راہ حق ميں قدم اٹھائے_

۵_اصحاب كہف كا معاشرہ اپنے شرك سے آلودہ عقائد پر كسى قسم كى دليل و برہان نہيں ركھتا تھا _

هو لاء قومنا لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن _

۳۳۱

۶_اصحاب كہف كى نظر ميں اپنے معاشرہ كى سب سے بڑى مشكل ان كا عقيدہ ميں غير منطقى اور كمزور افكار ركھنا تھا_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۷_شرك ايك غير منطقى مقصودہے اور ہر قسم كى دليل وبرہان سے خالى ہے _

هو لاء قومنا اتخذوا من دونه إلهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۸_اصحاب كہف كى توحيدى معرفت ايك گہرى اور يقينى و روشن دلائل پر مشتمل معرفت ہے_

اتخذوا من دونه ا لهة لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

يہ كہ اصحاب كہف نے اپنے زمانے كے لوگوں كى سطحى فكر ركھنے اور غير منطقى ہونے پر مذمت كى ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ اپنے عقائد ميں برہان ركھتے تھے_

۹_ضرورى ہے كہ عقائد واضح اور محكم دلائل پر استوار ہوں _لولا يا تون عليهم بسلطان بيّن

۱۰_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا سب سے بڑا ظلم ہے_فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۱_الله تعالى پر جھوٹ باندھنا بہت بڑا گنا ہ ہے اور اس پر جھوت باندھنے والے سب سے بڑے ظالم لوگ ہيں _

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۲_شرك بہت بڑا گناہ ہے اور مشرك ظالم ترين لوگ ہيں _اتخذوا من دونه ء الهة فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۳_الله تعالى كو شريك ركھنے والا سمجھنا ،ايك جھوٹا وہم اور اس كى ذات پر جھوٹ باندھنا ہے_

فمن أظلم ممن افترى على الله كذبا

۱۴_اصحاب كہف كا معاشرہ، عقل وشعور ركھنے والى مخلوقات كو اپنا معبود سمجھتے تھے اور ان كى عبادت كرتے تھے_

لولايا تون عليهم بسلطان بيّن

ضمير ''ہم'' كا معمولاً استعمال ان مقامات پر ہوتا ہے كہ جہاں اسكا مرجع ايسا گروہ ہو جو شعور ركھتا ہو تو يہاں ''ا لھة'' سے مراد جو كہ ''ہم'' ضمير كا مرجع ہے' بشر يا فرشتوں يا ان جيسى مخلوقات كى جنس سے معبود ہيں _

اصحاب كہف:

۳۳۲

اصحاب كہف كا عقيدہ ۸;اصحاب كہف كا قصہ ۱،۲;اصحاب كہف كى توحيد ۸;اصحاب كہف كے رنج كے اسباب ۲;اصحاب كہف كے زمانے كا معاشرہ ۱، ۱۴;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كا عقيدہ ۵،۶;اصحاب كہف كے زمانے كے معاشرہ كى مشكلات ۶; اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك ۱،۲،۵; اصحاب كہف كے غم كے اسباب ۲

الله تعالى :الله تعالى پر ظلم ۱۰;اللہ تعالى كے ساتھ شرك ۱۳الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والے :الله تعالى پر جھوٹ باندھنے والوں كا ظلم ۱۱

بت پرستي:اصحاب كہف كى تاريخ ۱۴;اصحاب كہف كے زمانہ ميں بت پرستى ۱۴

جھوٹ باندھنا:الله پر جھوٹ باندھنا ۱۰، ۱۳

شرك :شرك كا غير منطقى ہونا ۷

ظالمين : ۱۱،۱۲ظلم :سب سے بڑا ظلم ۱۰

عذر:ناقابل قبول عذر ۴

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۳;عقيدہ كى اساس ۹;عقيدہ ميں برہان ۸;عقيدہ ميں برہان كى اہميت ۶، ۹;

گناہان كبيرہ : ۱۱،۱۲

لوگ:ظالم ترين لوگ ۱۱، ۱۲

مشركين :مشركين كا ظلم ۱۲;مشركين كا غير منطقى ہونا ۵

معاشرہ:معاشرہ سے اثر لينا ۴;مشرك معاشرہ ۱

موّحدين :موحدين كا ذمہ دارى قبول كرنا ۳;موحدين كا شرك كے خلاف جنگ كرنا ۳

آیت ۱۶

( وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحمته ويُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم مِّرْفَقاً )

او رجب تم نے ان سے اور خدا كے علاوہ ان كے تمام معبودوں سے عليحدگى اختيار كرلى ہے تو اب غار ميں پناہ لے لو تمھارا پروردگار تمھارے لئے اپنى رحمت كا دامن پھيلادے گا اور اپنے حكم سے آسانيوں كا سامان فراہم كردے گا (۱۶)

۱_اصحاب كہف، كافر معاشرہ كى طرف سے خطرہ ميں تھے اور وہ انكا مقابلہ كرنے كے لئے كافى حد تك

۳۳۳

طاقت بھى نہ ركھتے تھے_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ اللّه فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا اپنے معاشرہ سے كنارہ كشى اختيار كرنا بتا تا ہے كہ وہ معاشرہ اور مشركين كى طرف سے دبائو ميں تھے_

۲_اصحاب كہف ميں سے بعض نے بعض كو غار ميں جانے كا مشورہ ديا _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۳_اصحاب كہف نے مشركين سے جان چھڑانے كے لئے ايك غار كو اپنے لئے منتخب كيا _فاو إلى الكهف

اصحاب كہف كا غار ميں جانا ظاہرى طور پر سپاہيوں اور تعاقب كرنے والوں كى نگاہوں سے پوشيدہ ہونے كى بناء پر تھا_

۴_اصحاب كہف نے اپنے ايمان كى حفاظت كى خاطر مجبوراً شرك آلود معاشرے سے كنارہ كشى اختيار كر لي_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف''و مايعبدون إلّا الله '' كى طرف توجہ كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اپنے ايمان وعقيدہ كى حفاظت كى خاطر تھا_

۵_كفر وشرك كے ماحول سے عقيدہ كى حفاظت كى خاطر ہجرت كا ضرورى ہونا_واذ اعتزلتموهم فا وُا إلى الكهف

اصحاب كہف كا شرك آلودہ معاشرہ اور مشركين سے كنارہ كشى اختيار كرنے كا بيان درحقيقت موحدين اور مو منين كے ليے نمونہ كا بيان اور نصيحت ہے كہ وقت تعارض ايسے معاشرہ ميں رہنے كے بجائے ايمان كى حفاظت كو ترجيح دينى چاہئے اور كفر كے ماحول سے ہجرت كرنى چاہئے_

۶_اصحاب كہف نے شرك كى حكومت اور مشرك ماحول ميں آسودہ زندگى پر سخت اور پر مشقت زندگى كو توحيد كى ہمراہى ميں ترجيح دى _واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۷_ايمان اور توحيد كے ساتھ پر مشقت زندگى ،شرك آلود آسائش والى زندگى پر ترجيح ركھتى ہے_

واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله فا وُا إلى الكهف

۸_اصحاب كہف كو شرك كى حكومت اور مشرك معاشرہ سے ہجرت كرنے كى صورت ميں الہى رحمت كے بيان پر اطمينان تھا_فا وُا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته

فعل ''ينشر'' امر كے جواب ميں ہے اور شرط مقدر كى جزاء ہے يعنى ''ان تا وا إلى الكهف ينشر '' اسكا مطلب يہ ہے كہ ہجرت كى صورت ميں رحمت الہى حتمى ہے_

۹_ايمان، توحيد اور اچھائيوں كى حفاظت كى راہ ميں

۳۳۴

كوشش كرنے والوں پر الله تعالى كى خاص رحمت نازل ہوگي_واذا اعتزلتموهم و فا وُا ...ينشرلكم ربّكم من رحمته

۱۰_اصحاب كہف كے انگيزہ تحريك كا محور اور آخرى ہدف ،اللہ تھا_واذ اعتزلتموهم وما يعبدون الاّ الله ينشرلكم ربكم الله تعالى كے علاوہ ہر معبود كى عبادت سے اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا اور الله تعالى كى رحمت اور امداد پر دل باندھنا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۱۱_اصحاب كہف اس توحيدى حركت كى مشكلات اور پيچيدگياں حل كرنے كے لئے الله تعالى كا سہارا ليئے ہوئے تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

تھية ( يھيّى كا مصدر) فراہم كرنے اور آمادہ كرنے كے معنى ميں ہے اور ''مرفق'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ اس كى مدد سے كام ہوجاتا ہے _''من أمركم'' ميں من ابتدا كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ممكن ہے كہ بدل كا معنى بيان كر رہا ہو كہ اس صورت ميں جملہ كا معنى يہ ہوگا ''وہ تمھارے كام كے عوض ميں تمھيں مدد فراہم كرے گا''_

۱۲_اصحاب كہف اپنى توحید اور توحيدى تحريك كو دوام بخشنے كے لئے ضرورى اسباب كے فراہم ہونے پر مطمئن تھے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

۱۳_الله تعالى اپنے عقيدہ توحيد پر محكم ركھنے كے لئے مھاجر توحيد پرست كو مناسب امداد فراہم كرنے والاہے_

ويهيّى لكم من أمركم مرفقا

اصحاب كہف:اصحاب كہف اور مشركين ۳;اصحاب كہف كا اطمينان ۸،۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۴، ۶; اصحاب كہف كا بھروسہ ۱۱;اصحاب كہف كا پناہ لينا ۲، ۳;اصحاب كہف كا ضيصف ہونا ۱; اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳،۴،۶، ۱۲;اصحاب كہف كا كنارہ كشى اختيار كرنا ۴،۶;اصحاب كہف كا نطريہ ۸;اصحاب كہف كو اپنے زمانے كے معاشرہ دھمكياں ۱;اصحاب كہف كو دھمكي۱; اصحاب كہف كا كے تجويز ۲;اصحاب كہف كى تحريك ۱۲; اصحاب كہف كى تحريك كا انگيزہ ۱۰;اصحاب كہف كى تحريك كے مقاصد ۱۰;اصحاب كہف كى توحيد ۶، ۱۲; اصحاب كہف كى مشكلات ۶،۱۱;غار ميں اصحاب كہف ۳

الله تعالى :الله تعالى كى امداديں ۱۳;اللہ تعالى كى رحمت كا باعث ۹;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۸;اللہ تعالى كے افعال ۱۳

اميد ركھنے والے:رحمت پر اميد ركھنے والے ۸

ايمان :ايمان كى اہميت ۷;ايمان كى حفاظت كى اہميت ۴،

۳۳۵

۹;ايمان كى قدروقيمت ۷

توحيد :توحيد كى اہميت ۷، ۹;توحيد كى قدر و قيمت ۷

خوبياں :خوبيوں كى حفاظت كى اہميت ۹

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۹

زندگي:اہميت والى زندگى ۷;زندگى كابے قدر وا ہميت ۷

شرك:شرك سے اعراض كرنے والے ۴

عقيدہ:عقيدہ كى حفاظت كى اہميت ۵

موحدين :مہاجر موحدين كا مدد گار ہونا_ ۱۳

ہجرت:دارالكفر سے ہجرت ۵;مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵

آیت ۱۷

( وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيّاً مُّرْشِداً )

اور تم ديكھوگے كہ آفتاب جب طلوع كرتا ہے تو ان كے غار سے داہنى طرف كترا كر نكل جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو بائيں طرف جھك كر نكل جاتا ہے اور وہ وسيع مقام پر آرام كر رہے ہيں _ يہ اللہ كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى ہے جس كو خدا ہدايت ديدے وہى ہدايت يافتہ ہے اور جس كو وہ گمراہى ميں چھوڑدے اس كے لئے كوئي راہنما اور سرپرست نہ پاؤگے (۱۷)

۱_اصحاب كہف كى غار كچھ اس طرح تھى كہ صبح سورج اس كى دائيں طرف اور عصر كے وقت اس كى بائيں طرف سے چمكتا تھا _وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

''تزاور'' انحراف اور ميلان پيدا كرنے كے معنى ميں ہے_(لسان العرب) تو اس صورت ميں عبارت ''إذاطلعت تزاور عن كہفہم ...'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج وقت طلوع غار كے دائيں جانب ميلان پيدا كرتا تھا'''قرض''كاٹنے كے معنى ميں ہے_تو اس صورت ميں جملہ ''وإذا غربت تقرضہم ذات الشمال'' يعنى سورج غروب ہونے كے وقت ان كے بائيں جانب

۳۳۶

سے گزر جاتا تھا_

۲_اصحاب كہف كى غار كا دھانہ جنوب غرب كى سمت كى طرف تھا _

وترى الشمس إذا طلعت تزاور عن كهفهم ذات اليمين وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال_

اصحاب كہف كى غار شمال كى آدھى سمت ميں واقع تھي_ تو مندرجہ ذيل موارد كى بناء پر غار كا دھانہ جنوب مغرب سمت ميں تھا_۱ دائيں اور بائيں اس شخص كے حوالے سے ديكھاجائے گا كہ جو غار ميں دروازہ كى طرف منہ كيئے ہو_يہاں ''ذات اليمين'' ، ''تزاور'' كے لئے ظرف ہے_ تو اس صورت ميں ''تزاور'' سے مراد يہ ہوگا كہ سورج غار كى بائيں جانب سے طلوع اور دائيں طرف كو حركت كرتا ہوگا تو اس صورت ميں غروب كے قريب فقط سورج كى روشنى غار ميں چمكتى ہوگي_

۳_غروب كے وقت سورج كى كچھ شعاعيں غار كے اندر چمكتى تھيں _

إذا طلعت تزور عن كهفهم وإذا غربت تقرضهم ذات الشمال

سورج كے طلوع وغروب كے وقت اصحاب كہف پر اس كے چمكنے كے حوالے سے دو مختلف تعبيريں بيان ہوئي ہيں طلوع كے وقت غار پر سورج كى روشنى ہوتى تھى اور غروب كے وقت اصحاب كہف پر روشنى پڑتى تھى _ (تقرضہم)

۴_اصحاب كہف كى غار كھلى فضا پر مشتمل تھى _وهم فى فجوة منه

۵_اصحاب كہف غار كے وسيع حصہ ميں ٹھہرے ہوئے تھے _وهم فى فجوة منه

۶_غار ميں اصحاب كہف كے بدن سورج كى سيدھى روشنى پڑنے سے محفوظ تھے _

تزاور عن كهفهم ذات اليمين تقرضهم ذات الشمال وهم فى فجوة منه

''فجوة'' سے مراد ايسا وسيع مكان اورفضا ہے جو دو چيزوں كے درميان ہو، كہا گيا ہے كہ اصحاب كہف كے آرام كرنے كے مقام كو ''فجوة'' اور غار كو وسيع فضا قرار دينا اور اسے سورج كى چمكنے كے بيان كے بعد ذكر كرنا يوں ظاہر كر رہا ہے كہ انكے بدنوں كا سورج كى مستقيماَ روشنى پڑنے سے محفوظ ہونے پر اشارہ ہو رہا ہے_

۷_اصحاب كہف كا پر امن اور وسيع پناہ گاہ پانا ان پر الله تعالى كى رحمت اور ہدايت كا ايك نمونہ ہے_

ينشرلكم ربكم من رحمته وهم فى فجوة منه

۸_اصحاب كہف كى غار و آرام گاہ كى جغرافيہ كے حوالہ سے خاص شان اور اس پر سورج كى روشنى كا مخصوص انداز سے پڑنا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہے_ذالك من ء ايات الله

۳۳۷

''ذالك'' اسكا مشار اليہ آيت ميں بيان شدہ وہ مطالب ہيں كہ جو غار كے جغرافيہ كے حوالے سے اور اس ميں اصحاب كہف كے آرام كرنے كے انداز اور ديگر خصوصيات كى تشريح كر رہے ہيں _

۹_اصحاب كہف كاايسى خاص قسم كى غار كى طرف راہنمائي پانا كہ جس نے سالہا سال انكے بدنوں كو صحيح وسالم ركھا' الله تعالى كى نشانيوں ميں سے تھا_وترى الشمس ذلك من ء ايات الله

''ذلك'' اصحاب كہف كى غار اور اس كى خصوصيات كى طرف اشارہ كر رہا ہے_ اور ان تمام چيزوں كا الہى نشانى ہونا شايد اس حوالے سے ہو كہ الله تعالى نے ان كے بدنوں كى حفاظت اور ان كے جسموں كو سالہا سال صحيح و سالم ركھنے كے لئے ايسى غار كى طرف انہيں راہنمائي كى جو اس پروگرام كے حوالے سے طبيعى طورسے ايسى بہترين خصوصيات پر مشتمل تھي_

۱۰_حقيقى ہدايت، فقط الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مندى كى صورت ميں ميسر ہے _من يهدالله فهوالمهتد

۱۱_انسان كا الہى آيات كے ذريعے ہدايت سے بہرہ مند ہونا، فقط اس كى طرف سے توفيق بخشنے كى صورت ميں ہے_

ذلك من آيات الله من يهدالله فهوالمهتد

۱۲_اصحاب كہف، الله تعالى كى ہدايت سے بہرہ مند گروہ تھے _

فا وا إلى الكهف ينشرلكم ربكم من رحمته من يهد الله فهوالمهتد

۱۳_اللہ تعالى كى نشانيوں كا مطالعہ، اس كى ہدايت تك پہنچنے كا پيش خيمہ ہے _ذلك من ء ايات الله من يهد الله فهو المهتد

۱۴_جسے الله تعالى گمراہ كردے كوئي مددگار اور راہنما اسے فائدہ نہيں پہنچا سكے گا_ومن يضلل فلن تجدله وليّاً مرشدا

اس آيت ميں ''ولي'' مددگار كے معنى ميں اور ''مرشد'' راہنما اور ہدايت كرنے والے كے معنى ميں ہے_

۱۵_انسان كا ہدايت پانا اور گمراہ ہونا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر ہے _

من يهدالله فهوالمهتد ومن يضلل فلن تجد له وليّاً مرشدا

۱۶_اللہ تعالى كے ارادہ كے مد مقابل كوئي طاقت بھى نہ اثر ركھنے والى ہے اور نہ كارساز ہے_

من يهدالله ومن يضلل فلن تجد له ولياً ومرشدا

۱۷_اللہ تعالى كے كسى كو گمراہ كرنے كے ارادہ كى

۳۳۸

صورت ميں پيغمبر (ص) بھى اس كى ہدايت كا كوئي راستہ نہيں ڈھونڈسكتے _ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

۱۸_الله تعالى كى آيت سے غفلت ،انسان كى گمراہى كا موجب ہے _

ذلك من ايات الله ومن يضلل فلن تجد له ولياً مرشدا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ہدايت كى محدوديت ۱۷

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات سے دورى كے آثار ۱۸;اللہ تعالى كى آيات كے ساتھ ہدايت ۱۱;اللہ تعالى كى آيات كے مطالعہ كے آثار ۱۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف پر رحمت ۷;اصحاب كہف كا بدن ۶; اصحاب كہف كا قصہ ۵،۶; اصحاب كہف كى غار پر سورج كى چمك ۱،۳،۶،۸ ; اصحاب كہف كى غار صبح كے وقت ۱;اصحاب كہف كى غار غروب كے وقت ۱،۳; اصحاب كہف كى غار كى جغرافيائي كيفيت ۱،۲،۳،۴،۸ ;اصحاب كہف كى غار كي

وسعت ۴،۷;اصحاب كہف كى ہدايت ۷،۹، ۱۲ ;اصحاب كہف كے فضائل ۱۲;غار ميں اصحاب كہف۵،۹;غار ميں اصحاب كہف كا امن۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷;اللہ تعالى كى توفيقات كاكردار ۱۱;اللہ تعالى كى ہدايت كے آثار۱۰;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۱۶;اللہ تعالى كے ارادہ كا كردار ۱۵;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۷;اللہ تعالى كے گمراہ كرنے كى خصوصيات ۱۴،۱۷;

جبر واختيار : ۱۵

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا مددگار نہ ہونا ۴گمراہى :گمراہى كا باعث ۱۸;گمراہى كى بنياد ۱۵

موجودات :موجودات كا عاجز ہونا ۱۶

ہدايت پانے والے : ۱۲ہدايت :

ہدايت كا باعث ۱۳، ;ہدايت كى اساس ۱۰، ۱۱، ۱۵

۳۳۹

آیت ۱۸

( وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظاً وَهُمْ رُقُودٌ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَاراً وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْباً )

اور تمھارا خيال ہے كہ وہ جاگ رہے ہيں حالانكہ وہ عالم خواب ميں ہيں اور ہم انھيں داہنے بائيں كروٹ بدلوار ہے ہيں اور ان كا كتّا ڈيوڑھى پردونوں ہاتھ پھيلائے ڈٹا ہوا ہے اگر تم ان كى كيفيت پر مطلع ہوجاتے تو الٹے پاؤں بھاگ نكلتے اور تمھارے دل ميں دہشت سماجاتى (۱۸)

۱_اصحاب كہف، دشمن كے خطرے سے محفوظ ہونے كے احساس كے ساتھ سوگئے _وهم رقود

۲_اصحاب كہف كا سونا اس انداز سے تھا كہ ہر ديكھنے والاا نہيں بيدار گمان كرتا _وتحسبهم ايقاظاً وهم رقود

''يقظ'' بيدار شخص كو كہتے ہيں اور ايقاظ اس كى جمع ہے_ ''رقود'' ،''راقد'' كى جمع ہے اور ''راقد'' سے مراد سويا ہوا شخص ہے_

۳_اصحاب كہف كا بدن اور تمام اعضاء كو سونے كى تمام تر مدت ميں نہ كوئي نقصان پہنچا نہ ديكھنے كى حد تك ان ميں تبديلى واقع ہوئي _وتحسبهم أيقاظا وهم رقود

جملہ ''تحسبہم ...'' كا معنى يہ ہے كہ اگر كوئي ديكھنے والا سوئے ہوئے اصحاب كہف كى طرف نظر ڈالے تو انہيں بكھرے ہوئے جسموں كى حالت ميں ديكھے گا بلكہ انہيں سويا ہوا بھى خيال نہ كرے گا يعنى وہ اسے بيدار نظر آئيں گے جو معمول كے مطابق اپنى زندگى گزار رہے ہيں _

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

اولاد كے زيادہ ہونے سے عزت كا حصول۵

بت پرستي:بت پرستى ميں عزت كا حصول ۳

بعثت سے ملى ہوئي:بعثت سے ملى ہوئي تاريخ ۱

سعادت:سعادت كے اسباب ۴

عبادت:الله كى عبادت كے آثار۴

مال :مال سے عزت كا حصول۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين اور عزت۲; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كى جن پرستى ۳; صدر اسلام كے مشركين كى رائے ۲; صدر اسلام كے مشركين كے باطل مبعودوں كا زيادہ ہونا ۱; مشركين كى بت پرستى كا سبب۳; مشركين كى فكر ۵; مشركين كى ملائكہ پرستى كاسبب۳

آیت ۸۲

( كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً )

ہرگز نہيں عنقريب يہ معبود خود ہى ان كى عبادت سے انكار كرديں گے اور ان كے مخالف ہوجائيں گے (۸۲)

۱_ غير خدا كى پرستش كبھى بھى عزت كا باعث نہيں ہے_ليكونوا لهم عزّاً_ كل

لفظ ''كلاّ'' مشركين كے اس گمان كا انكار ہے كہ وہ معبود وں كى پرستش كو اپنى عزت كا باعث سمجھتے تھے_

۲_ روز قيامت، مشركين كے معبود مشركين كى عبادتوں كے باطل اور فضول ہونے كو بر ملا اور اس سے اظہار برائت كريں گے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون عليهم ضدّا

آيت ميں موجود ضمير وں كے بارے ميں احتمالات ذكر ہوئے ہيں كہ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ '' يكفرون'' اور ''يكونون'' كى ضمير ''الہة'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور'' بعبادتہم'' اور'' عليہم ''كى ضمير ،مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے مندرجہ بالا مطلب اسى اساس پرہے_كہا گيا ہے كہ'' كفر'' مختلف معانى مثلاً انكار اور برائت و غيرہ ميں استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) اس آيت ميں بھى ''ويكونون عليہم ضداً'' كے قرينہ سے برائت كرنے اور ذمہ دارنہ ہونے كے معنى ميں ہے_

۷۸۱

۳_ روز قيامت، مشركين كے معبود اپنى پوجا كرنے والوں كى مخالفت اوردشمنى كريں گے_ويكونون عليهم ضدا

۴_ روز قيامت مشركين كے معبود مشركين كى ذلت و خوارى كا باعثبنيں گے_عزّا ...ويكونون عليهم ضدا

۵_ الله تعالى كے سوا ہر چيز كى پرستش روز قيامت ذلت و خوارى كا باعث ہے_

من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ويكونون عليهم ضدا

۶_ قيامت، مشركين اور انكے معبودوں كو حاضر اور انكا حساب لينے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون علهيم ضدا

۷_ روز قيامت حقائق كے ظہور ، شرك كے باطل ہونے اور مشركين كے بنائے ہوئے مبعودوں كا انہيں عزت بخشنے سے عاجز ہونے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ليكونوا لهم عزّا

۸_ روز قيامت ،مشركين جعلى معبودوں كى پرستش اور بندگى كا انكار كريں گے اور ان سے مخالفت اور دشمنى كااظہار كريں گے_سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''يكفرون'' اور'' يكونون''كى ضمير كا مرجع مشركين اور ''بعبادتہم ''اور''عليہم'' كى ضمير كا مرجع ''الہة'' جانا گيا ہے اور كفر كا معنى بھى انكار ليا گيا ہے_

۹_ قرآن نے پہلے سے ہى مشركين كے جلد ہى ذليل و رسوا ہونے ،انكى عزت و ثروت تك پہنچنے كى آرزو ميں شكست اور انكى اپنے خيالى معبودوں سے دشمنى كى خبر دى ہے _سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

يہ كہ كوئي يقينى قرينہ موجود نہيں ہے كہ يہ آيت مشركين كى روزقيامت حالت پر دلالت كررہى ہے _لہذا يہ احتمال بعيد نہيں ہے كہ آيت كى مراد مشركين مكہ كے آئندہ قريب كے حالات كى خبر ہو كہ جب وہ شرك اور بت پرستى سے رخ موڑليں گے اس مطلب ميں ''سيكفرون اور يكونون''كى فاعلى ضمير مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۰_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله: '' ...كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' يوم القيامة ...ثم قال : ليست العبادة هى السجود ولا الركوع وإنّما هى طاعة الرجال من ا طاع مخلوقاً فى معصية الخالق فقد عبده (۱)

____________________

۱) تفسير قمى ج۲،ص۵۵، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۷، ح ۱۴۶_

۷۸۲

امام صادق(ع) سے الہى كلام.كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) فرمايا: يہ مخالفت روز قيامت ہے پھر امام (ع) فرماتے ہيں يہاں عبادت ركوع و سجود نہيں ہے بلكہ مراد لوگوں كى اطاعت ہے جس نے بھى كسى مخلوق كى خالق كى معصيت ميں اطاعت كى ہو گويا اس نے اسكى عبادت كى ہے_

باطل معبود:باطل معبود روز قيامت ميں ۳; باطل معبود سے بيزاري۲;باطل معبودوں سے دشمني۹;باطل معبودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كا كردار۴; باطل معبودوں كى اخروى دشمني۲; باطل معبودوں كے اخروى جھٹلانے والے ۸; باطل معبودوں كے اخروى دشمن۸

بيزاري:مشركين سے بيزاري۲

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب۵

روايت:۱۰

شرك:شرك كا بطلان۷

عبادت:عبادت سے مراد ۱۰;غير خدا كى عبادت كے آثار۱،۵

عزت:عزت كے اسباب ۱

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى پيش گوئي۹

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷،۱۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۲،۷

مشركين:قيامت ميں مشركين ۸; قيامت ميں مشركين كا حاضر كيا جانا۶; قيامت ميں مشركين كے معبودوں كا حاضر كيا جانا ۶;مشركين كا اخروى حساب و كتاب۶; مشركين كى اخروى ذلت كے اسباب۴; مشركين كى دشمنى ۸; مشركين كى ذلت ۹; مشركين كى عبادات كا فضول ہونا ۲; مشركين كے اخروى دشمن ۳; مشركين كے باطل معبود۲; مشركين كے معبودوں كا اخروى حساب و كتاب۶

۷۸۳

آیت ۸۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزّاً )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ ہم نے شياطين كو كافروں پر مسلّط كرديا ہے اور وہ ان كے بہكاتے رہتے ہيں (۸۳)

۱_ كفار، شياطين كے وسوسوں اوراس كے چنگل ميں گرفتار ہيں _أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزهم

''ا زّ'' كا معنى ابھارنا ہے اور''تؤزّہم'' شياطين كفار كو زيادہ گمراہى اور انحراف كى طرف ابھارتے اور برانگيختہ كرتے ہيں _

۲_ كفار كو وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے كيلئے شياطين كا بھيجا جانا ،پيغمبر اكرم (ص) كى نگاہ سے مخفى نہيں ہے_

ا لم تر أنا أرسلنا الشياطين

۳_ شياطين، لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے والى مخلوقات ہيں _ا رسلنا الشياطين على الكافرين تؤز ّهم

۴_ شياطين الہى حاكميت اور تسلط كے تحت ہيں _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''أنّا ارسلنا '' ميں ''نا' كى ضمير اس نكتہ كو بيان كررہى ہے كہ يہ تصور نہ ہو كہ شياطين كا كام الہي پروردگار اور نظام سے باہرہے بلكہ انكے تمام كام الہى مشيّت كى حدود كے اندر انجام پاتے ہے_

۵_ شياطين كے وسوسے اور ابھارنے والى تلقين ، الہى ارادہ سے وابستہ ہے_ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزّهم

۶_ كفر كرنا شيطان كے انسان پر تسلط اور اس كے و سوسہڈالنے كى راہ ہموار كرتا ہے_ا رسلنا الشياطين على الكفر ين تؤزّهم

''على الكافرين'' كى تعبير بتارہى ہے كہ الله تعالى ،كفار كے كفر كرنے كے بعد شياطين كو گمراہ كرنے كى ذمہ دارى ديتا ہے در اصل شياطين كو كفر كے نتيجہ ميں بھيجا جا تا ہے_

۷_ شرك، الله تعالى كا كفر ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...على الكافرين

۷۸۴

۸_ كفار كا شيطانى وسوسوں اور انگيزوں ميں گرفتار ہونا ''عذاب تدريجي'' اورانہيں كفر اورگمراہى ميں چھوڑے جانے كا ايك جلوہ ہے _الرحمن مدّاً ...ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

يہ آيت اس آيت ''من كان فى الضلالة فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جوسنت ''امہال'' كو بيان كررہى ہے اس سے ربط ركھتى ہے اور اسطرح سنت ''فليمدد ...مدّاً'' كے جارى ہونے پر ايك اورگوا ہ ہے جو وہى ''امہال '' اور ''استدراج '' ہے_

۹_ كفار كا شياطين كى طرف سے ابھارا جانا ا ور انكى بڑھتى ہوئي گمراہى اس بات كى واضح نشانى ہے كہ انكے معبود انكے ليے مفيد نہيں ہيں اور وہ اپنے پوجنے والوں كے مخالف ہيں _ويكونون عليهم ضداً _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''ا لم تر'' ميں استفہام گذشتہ آيت كے مضمون كيلئے گواہ اور تائيد ہے اورگواہ كے ہونے پر دلالت كررہى ہے اسطرح كہ اسكو نہ ديكھنا اورتوجہ نہ كرنا حيرت انگيز ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى گواہى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۴; الله تعالى كے ارادہ كےآثار ۵

باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۹; باطل مبعودوں كے فضول ہونے كى نشانياں ۹

شرك:شرك كى حقيقت۷

شياطين:شياطين كا ابھارنا ۹;شياطين كا حاكم ہونا۴; شياطين كاگمراہ كرنا ۳،۹; شياطين كے ابھارنے كا سرچشمہ ۵; شياطين كے جال ۱; شياطين كے وسوسے ۱،۲،۳; شياطين كے وسوسوں كا سرچشمہ ۵

شيطان :شيطان كے ابھارنے كا سبب ۸; شيطان كے تسلط كا سبب۶; شيطان كے وسوسوں كا سبب ۶،۸

كفار:كفار كا ابھارا جانا ۹; كفار كا وسوسہ ۱; كفار كو مہلت ۸; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى گمراہى كے آثار ۸; كفار كے ابھارے جانے پر گواہ ۲

كفر:الله تعالى كے ساتھ كفر ۷; كفر كے آثار ۶، ۸; كفر كے موارد ۷

گمراہي:گمراہى كے اسباب۳

۷۸۵

آیت ۸۴

( فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدّاً )

آپ ان كے بارے ميں عذاب كى جلدى نہ كريں ہم ان كے دن خود ہى شمار كر رہے ہيں (۸۴)

۱_مشركين كا اپنے شرك پر اصرار ، باعث بنا كہ پيغمبر اكرم(ص) انكے ليے جلد عذاب كى در خواست كى تيارى كريں _

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّ لهم عدّا

۲_ الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو ہٹ دھرم كفار كے عذاب كيلئے جلدى نہ كرنے كى نصحيت كرنا_فلا تعجل عليهم

۳_ شيطانى وسوسوں كا مشركين پر بڑھتا ہوا اثراور الہى مہلتوں كى بناء پر انكى زيادہ ہوتى ہوئي گمراہي، الله تعالى كا انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنے كى وجہ نہيں ہے_فلا تعجل عليهم

گذشتہ آيات مثلاً''فليمدد له الرحمن مدّاً ''اور''تؤرهم ازّا '''ميں فاء كے ذريعے ''لا تعجل '' كى تفريع ہوئي ہے يعنى اب جو عذاب ميں ديرمشركين كى گمراہى اور شيطانى فريب كے بڑھنے كا باعث بنى ہے تو عذاب كى تعجيل ميں كيا ضرورت ہے؟ جملہ''انّما ...''نيز''فلا تعجل عليهم '' كيلئے علت سے ہے اسى نكتہ پرتاكيد كررہا ہے كيونكہ مشركين كے عذاب پر دلائل كے بڑھنے پر دلالت كررہا ہے _

۴_ الله تعالى ، پيغمبر اكرم(ص) كى مشركين كے عذاب كے بارے ميں در خواست قبول كرے گا_فلا تعجل عليهم

اگر پيغمبر اكرم (ص) كى عجلت كا يقينى اثر نہ ہوتا تو اس سے الله تعالى منع نہ كرتا _

۵_اللہ تعالى نے عصر بعثت كے ہٹ دھرم كفار كو مناسب زمانہ ميں دنياوى عذاب سے خبر دار كيا ہے_

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّلهم عدّا

عبارت''إنّما نعدّلهم عدّاً'' علت كے مفہوم كى حامل ہے يعنى ہدف اعداد كا آگے بڑھنا ہے اور ايك دن گنتى اپنے مطلوبہ نقطہ تك پہنچ جائيگى اور اسكے بعد عذاب يقينى ہوگا_

۶_ مشركين كو الله تعالى كى مہلت اگر چہ طويل ہى كيوں نہ ہو معمولى اور ناچيز سى مہلت ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

۷۸۶

فعل ''نعدّ'' (ہم گن رہے ہيں ) قلت كے معنى كا حامل ہے كيونكہ عام طور پرقليل سى چيز گننے كے قابل ہوتى ہے گذشتہ آيات ميں جملہ ''فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جو مدت كے طويل ہو نے پر دلالت كررہا ہے اسكے بعد يہ عبارت دنيا كى آخرت اور انسان كے انجام سے مقائسہ كرتے ہوئے انسان كى سارى عمر كے كم ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۷_ انسان كے غلط اعمال لكھے جاتے ہيں اور انكى تعداد محفوظ ركھى جاتى ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

''نعدّ'' (ہم گنتے ہيں ) كا مفعول محذوف ہے بعض اسے عمر كے لمحات جانتے ہيں اور ايك گروہ كے مطابق اس سے مراد ان اعمال كا شمار كرنا ہے كہ جو كفار كے مہلت پانے كى وجہ سے ان سے ظاہر ہوتے ہيں اور انكى برائيوں ميں اضافہ ہوتے ہيں مندرجہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۸_ الله تعالى كفار اورمشركين كے كردار پرمشتمل اعمال نامہ كو عميق انداز سے محاسبہ كرے گا_إنّما نعدّ لهم عدّ

۹_عن عبدالله الأعلى قال: قلت لا بى عبدالله (ع) قول الله عزّوجل ''إنّما نعدّ لهم عدّاً'' قال : ما هو عندك قلت: عدد الا يام قال : ...لا ولكنّه عدد الانفاس (۱)

عبد الا على سے روايت ہوئي ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا: الله تعالى كے كلام'' إنّما نعدّ لہم عدّاً ''سے مراد كيا ہے؟ فرمايا تم كيا معنى كرتے ہو؟ ميں نے عرض كى اس سے مراد دنوں كى تعداد ہے فرمايا: ايسا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد سانسوں كى تعداد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو نصيحت۲; آنحضرت (ص) كى دعا كا قبول ہونا۴

الله تعالى :الله تعالى كا حساب لينا۸; الله تعالى كى مہلتيں ۶; الله تعالى كى مہلتوں كے آثار ۳; الله تعالى كى نصيحتيں ۲; الله تعالى كے ڈراوے ۵

ڈراوا:دنياوى عذاب سے ڈرانا۵//روايت:۹سانس:سانسوں كى تعداد شمار كى جانا۹

شرك:شرك پر اصرار كے آثار۱//شيطان :شيطان كے وسوسوں كے آثار ۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا لكھا جانا۷

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا۵; كفار كا حساب ليا

____________________

۱)اصول كافى ،ج۳،ص ۲۵۹ ،ح۳۳، نورالثقلين ج۳،۳۵۷،ح۱۴۸_

۷۸۷

جانا۸; كفار كانا مہ عمل ۸; كفار كى خواہشات ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز۲

مشركين:مشركين كا حساب ليا جانا ۸; مشركين كا عذاب يقينى ہونا۴; مشركين كا نامہ عمل ۸; مشركين كو كچھ مہلت دى جانا۶; مشركين كو مہلت دينے كے دلائل۳; مشركين كى گمراہى كا زيادہ ہونا ۳; مشركين كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز كرنا۳

آیت ۸۵

( يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً )

قيامت كے دن ہم صاحبان تقوى كو رحمان كى بارگاہ ميں مہمانوں كى طرح جمع كريں گے (۸۵)

۱_روز قيامت، متقى لوگ تكريم وجلالت كے ساتھ خدائے رحمان كى بارگاہ ميں حاضر ہونگے_

يوم نحشر المتقين إلى الرحمن و فد ''وفد '' جمع يا اسم جمع ہے يہ ايسى ھيئت يا گروہوں كو كہتے ہيں كہ جو ملاقات يا مدد لينے كيلئے حاكموں كے پاس جاتے ہيں (لسان العرب) روز قيامت متقين كى ''وفد'' كے ساتھ توصيف انكے حاضر ہوتے وقت خاص احترام اور مقام سے حكايت كررہى ہے كہ روز قيامت جسكے وہ حامل ہونگے يہ لفظ ممكن ہے كہ مصدر اور متقين كے محشور ہونے كى نوعيت كو بيان كررہا ہو_

۲_ روز قيامت، متقين ايك خاص منزلت اور امتياز كے حامل ہونگے_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۳_ خدائے رحمان ،روزقيامت متقى لوگوں ( موحدين ) كا ميزبان ہوگا_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

''وفداً'' خواہ مصدر ہو اور محشور ہونے كى نوعيت بيان كرنے والا ہو يا خواہ ''وافدين '' كے معنى ميں ہو بہر صورت متقين كے مہمان ہونے پر دلالت كررہا ہے اس فرق كے ساتھ كہ دوسرى صورت ميں يہ بتاتا ہے كہ وہ روز قيامت فردى صورت ميں حاضر نہيں ہونگے بلكہ گروہى صورت ميں آئيں گے تو اس صورت ميں ضرورى ہے كہ ''وفداً'' حال مقدر ہے يعنى انكا گروہى صورت ميں ہونا تمام افراد كے محشور ہونے كے بعد ہے كيونكہ بعد والى آيات انكے فردى صورت ميں محشور ہونے پر صراحت سے دلالت كررہى ہيں _

۷۸۸

۴_ شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز تقوى كا ايك مكمل جلوہ ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن چونكہ گذشتہ آيات ميں موضوع بحث شرك اور مختلف معبود وں كى عبادت تھا تو اس مناسبت كا تقاضا يہى ہے كہ اس آيت ميں متقين سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز كرتے ہوں _

۵_ قيامت، انسان كے محشور اورجمع ہونے كا دن ہے _يوم نحشر ''حشر'' يعنى اس انداز سے جمع كرنا كہجس كے ساتھ دھكيلنا بھى ہو_ (مقايس الغة)

۶_ تقوى ( عقيدہ اور عبادت ميں شرك سے پرہيز) انسان كو الله تعالى سے نزديك كرنے اور اسكى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہونے سبب ہے _يوم نحشر المتقين إلى الرحمن

۷_ روز قيامت، متقى لوگوں كو خصوصى احترام و اكرام كے ساتھ اٹھا نا ،اللہ تعالى كى رحمانيت اور اسكى عزت عطا كرنے كا ايك جلوہ ہے_واتّخذو ا من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۸_ رحمن، الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_نحشر المتّقين إلى الرحمن

۹_''عن أبى عبدالله (ع) قال: سا ل على (ع) رسول الله(ص) عن تفسيرقوله ''يوم نحشر المتقين الى الرحمن وفداً'' فقال : يا على إنّ الوفد لا يكون إلاّ ركبا ناً (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت على (ع) نے رسول اكرم (ص) سے اس آيت''يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفداً '' كى تفسير كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا: اے على بلا شبہ وفد سوائے سوارى پر سوار لوگوں كے علاوہ اور كوئي نہيں ہيں _

اسماء و صفات:رحمان۸//الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت كى نشايناں ۷; الله تعالى كى عزت بخشنے كى نشانياں ۷; الله تعالى كى ميزباني۳//انسان:انسانوں كا محشور ہونا۵//باطل معبود:باطل معبودوں سے پرہيز۴

تقرّب:تقرّب كے اسباب۶//تقوي:تقوى كى نشانياں ۴; تقوى كے آثار۶

رحمت:رحمت كا باعث۶

____________________

۱)تفسير قمي،ج۲، ص۵۳، نورالثقلين، جلد ۳ص۳۵۹ ، ح۱۵۳_

۷۸۹

روايت۹

شرك:شرك سے پرہيز ۴; عبادت ميں شرك سے پرہيز كے آثار ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں اجتماع ۵

متقين:روز قيامت متقين ۱،۲،۳،۷; روز قيامت ميں متقين كى سواري۹; متقين كا اخروى احترام ۷; متقين كا محشور ہونا ۱،۷; متقين كا ميزبان ۳; متقين كى اخروى عزت۷; متقين كى تعظيم ۱; متقين كے فضائل ۱،۲; متقين كے محشور ہونے كى خصوصيات ۹

موحدين:روز قيامت موحدين ۳; موحدين كا ميزبان ۳

آیت ۸۶

( وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً )

اور مجرمين كو جہنم كى طرف پياسے جانوروں كى طرح ڈھكيل ديں گے (۸۶)

۱_ مشرك گناہ گاروں كو روز قيامت پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديا جائيگا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

''ورد'' كے بتائے گئے معانى ميں سے ايك پياس ہے(لسان العرب) اس آيت ميں ''ورداً'' مشتق كى طرف تاويل ہوتے ہوئے ''مجرمين'' كيلئے حال ہے يعنى مجرمين كو پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديں گے_ بعض اہل لغت و تفسيرنے ''ورد'' سے مراد ايسے گروہ كو قرار ديا ہے كہ جو پانى كے كنارے جارہے ہيں اور اس سے انكى پياس سے كنايہ ليا گيا ہے

۲_ روز قيامت مجرمين كا جہنم كى طرف دھكيلنے كو وقت ذليل و خوار ہونا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

اس آيت ميں '' نسوق'' اور '' ورداً'' در اصل گذشتہ آيت ميں ''نحشر'' اور ''وفداً'' كے مد مقابل ہے اس آيت ميں مذكور تعبيرات ،احترام و جلالت سے حكايت كررہيہيں جبكہ اس آيت ميں (اسكے مد مقابل قرينہ اور مجرمين كى پياس كى حالت اور تعبير'' نسوق'' ) انكى روز قيامت ذلت و رسوائي سے حكايت كررہى ہيں _

۳_ جہنم كى طرف ذليل انداز سے مشركين كو دھكيلنا شرك كے بے ثمر اور انكے معبودوں كا انكے منافى ہونے كا ايك نمونہ ہے_و يكونون عليهم ضداً ...يوم نحشر ...و نسوق المجرمين

گذشتہ آيات ميں مشركوں كى شرك آلودہ عبادتوں كے بے ثمر ہونے اور انكے انجام پر اسكے منفى اثرات كے حوالے سے

۷۹۰

گفتگوتھى اس آيت ميں بھى اسى معنى كاايك مصداق بيان كيا گيا ہے خصوصاً اگر''يوم نحشر'' ميں يوم ''يكونون'' كے متعلق ہو_

۴_ روز قيامت مجرمين اور متقين كى وضعيت ميں فرق ظاہر ہونے كادن ہے_يوم نحشر و نسوق المجرمين إلى جهنم وردا

۵_ شرك ،جرم اور مشرك مجرم او ر گناہ گارہيں _واتّخذ و امن دون الله ء الهة ونسوق المجرمين إلى جهنم

چونكہ گذشتہ آيات شرك كے بارے ميں تھيں انكى مناسبت يہ تقاضا كرتى ہے كہ مجرمين سے مراد مشركين ہوں ''يوم نحشر'' ميں لفظ ''يوم'' كا گذشتہ آيات ميں كسى ايك فعل ''سيكفرون '' يا''يكونون'' سے تعلق آيات ميں اس ربط كو بيان كرنے كى سب سے بڑى وجہ ہے _

۶_شرك كرنا اور باطل معبودوں كى عبادت ايك بہت بڑا گناہ اور جہنمى ہونے كا سبب ہے _و نسوق الجرمين إلى جهنم

۷_ متقى لوگ روز قيامت سواروں كى حالت ميں حاضر اور گناہ كار لوگوں پيادہ صورت ميں جہنم كى طرف دھكيلے جائيں گئے_نحشر المتقين ...وفداً و نسوق المجرمين وردا

بعض اہل لغت''وفدا'' سے مراد احترام واكرام والے سوار اور ''ورداً'' سے مراد پياسے پيدل چلنے والے كا معنى كرتے ہيں (لسان العرب)باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۳

بت پرستي:بت پرستى كے بے ثمر ہونے كى نشانياں ۳

جہنم:جہنم كے اسباب۶

شرك:شرك كا گناہ ہونا ۵،۶; شرك كے آثار۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۴; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴گناہ كبيرہ;۶

گناہ گار لوگ:۵روز قيامت گناہ گار لوگ۴; روز قيامت گناہ گار لوگوں كا پيادہ ہونا۷; گناہ گاروں كى اخروى پياس ۱; گنا ہ گار لوگوں كى اخروى ذلت۲; گنا ہ گار لوگوں كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲; گناہ گاروں كے محشور ہونے كى كيفيت۷

متقين:روز قيامت متقين ۴; روز قيامت متقين كى سوارى ۷; متقين كے محشور ہونے كى كيفيت۷

مشركين:مشركين كى اخروى پياس ۱; مشركين كى اخروى ذلت۳; مشركين كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۱،۳; مشركين كے دشمن۳

۷۹۱

آیت ۸۷

( لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

اس وقت كوئي شفاعت كا صاحب اختيار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان كى بارگاہ ميں شفاعت كا عہد لے ليا ہے (۸۷)

۱_ كوئي بھى روز قيامت بذات خود شفاعت كرنے كا حق اور طاقت نہيں ركھتا_المتقين ...المجرمين ...لا يملكون الشفاعة

''لا يملكون '' كى مرجع ضمير كے بارے مختلف احتمالات ہيں مثلاً يہ كہ ''متقين'' اور ''مجرمين'' (گذشتہ آيات ميں ) دونوں سے مرجع ضمير نكالى جائيگى تو اس صورت ميں مراد تمام لوگ ہوں گے ''الشفاعة'' ميں بھى دو وجہوں كااحتمال ہے: ۱_ شفاعت كرنا اس كے معنيہے (مصدر معلوم) ۲_ شفاعت ہونا يہ مطلب اور بعد والے چند مطالب پہلے معنى كى بناء پر بيان ہوئے ہيں _

۲_مشركين كے خيالى خدا، روز قيامت شفاعت سے عاجز ہيں _واتّخذوا من دون الله ء الهة ...لا يملكون الشفاعة

جيسا كہ بعض مفسرين كہتے ہيں''لا يملكون'' ميں مرجع ضمير گذشتہ آيات ميں بيان شدہ ''ء الہة'' بھى ہوسكتا ہے تو اس صورت ميں وہ شفاعت كا وہم باطل ثابت ہو گا كہ جسكا مشركين اپنے معبودوں سے توقع ركھتے ہيں اس صورت ميں استثناء منقطع اور اسكا مطلب يہ ہوگا _جو الله تعالى كے نزديك كوئي عہد ركھتے ہوں گے وہ شفاعت كى طاقت ركھيں گے_

۳_روز قيامت بعض افراد دوسروں كى شفاعت كا حق ركھيں گے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ ...عهدا

''شفاعة'' يعنى اپنے آپ كو كسى كے قريب كرنا تا كہ اسكى مدد كرے يا اسكى جانب سے تقاضوں كو بيان كرے يہ زيادہ تر ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں يہ شخص بلند رتبہ و احترام كا حامل ہو (مفرادت راغب) ''إلاّ من اتّخذ '' كا استثنا ء اگر چہ شفاعت كے عملى ہونے كو نہيں سمجھا رہا ليكن حق شفاعت كے ثبوت پر دلالت كر رہا ہے_

۴_ صرف وہ لوگ روز قيامت حق شفاعت ركھيں گے

۷۹۲

جو الله تعالى كى طرف سے كوئي عہد يا اجازت كے حامل ہونگے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''عہد'' كا ايك معنى ميثاق اور پيمان ہے _اللہ تعالى كے نزديك پيمان لينے سے مرادوہ قانون او ر قرار داد ہے كہ جيسے الله تعالى نے بيان كيا ہے اور اسكا وعدہ دياہے_

۵_ شفاعت قانون كے تحت اور الله تعالى كى نگہبانى ميں چلنے والا ايك نظام ہے _لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''اتخاذ عہد'' سے مراد يہ ہے كہ شفاعت كرنے والا الله تعالى كى جانب سے پہنچنے والے وعدہ ، حكم يا سنت كہ جو اس تك پہنچى ہے سے تمسك كرے اور اپنے آپ كو حق شفاعت كا حامل سمجھے_

۶_ بعض افراد كو روز قيامت حق شفاعت كى عطا ،اللہ تعالى كى (رحمانيت ) وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_من اتّخذ عندالرحمن عهدا

۸_ كسى اور كيلئے حق شفاعت كاہونا الله تعالى كى مطلق حاكميت كے منافى نہيں ہے_لايملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ روز قيامت صرف انہيں شفاعت شامل حال ہوگى كہ جنكے بارے الله تعالى كى طرف سے كوئي عہدہوگا_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

اس مطلب ميں ''الشفاعة'' بعنوان مصدر مجہول معنى كياگيا ہے_ اس ليے ''لا يملكون الشفاعة'' يعنى شفاعت ہونے كے مالك نہيں ہيں _

۱۰_ شفاعت كے شامل حال لوگوں كيلئے دوسروں كى شفاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

إلاّمن اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۱_عن أبى عبدالله ...قيل يا رسول الله (ص) و كيف يوصى الميت عند الموت قال إذا حضرته الوفاة قال: ...الله م إنّى أعهد إليك فى دار الدينا أنّى اشهد أن لإله إلاّ أنت وحدك لا شريك لك وا شهدأنّ محمدً عبدك و رسولك وأنّ الجنّة حق وأنّ النار حق ّ وأنّ البعث حقّ ...وأنّ الدين كما وصفت ...وأنّ القرآن كما ا نزلت ...و اجعل لى عهداً يوم ا لقاك منشورا ...وتصديق هذه الوصية فى القرآن فى السورة التى يذكر فيها مريم(س) فى قوله عزّوجل ''ل

۷۹۳

يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عندالرحمن عهداً'' فهذا عهد الميت (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا(ص) سے كہا گيا : انسان مرتے وقت كيسے وصيت كرے؟ آپ(ع) نے فرمايا: جب موت آئے تو كہے: ...اللہ تعالى ميں تيرے ساتھ اس دنيا ميں عہد كرتا ہوں كہ گواہى ديتا ہوں كہ تيرے سوا كوئي معبودنہيں تو واحد ہے اور تيرا كو كى شريك نہيں اور گواہى ديتا ہوں كہ محمد(ص) تيرا بندہ اور رسول(ص) ہے اور يہ كہ جنت حق ہے اور جہنم حق اور محشور ہونا حق ہے ...اور يہ كہ دين اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے توصيف كيا تھا اور يہ كہ قرآن اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے نازل كيا ...(ميرا يہ اقرار) اس دن كہ جب ميں تجھ سے ملاقات كرونگا ميرے ليے كھلاہواعہد قرار دے ...اور قرآن مجيد ميں اس طرح كى وصيت كے ضرورى ہونے پر گواہ ايك سورہ ہے بنام سورہ مريم (س) كہ اسميں كلام خدا يوں ذكر ہوئي ہے كہ''لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهداً '' يہ عہد وہى ميّت كا عہد ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت۸; الله تعالى كى رحمانيت كى نشانياں ۶،۱۰; الله تعالى كى نگہبانى ۵; الله تعالى كے اذن كے آثار۴; الله تعالى كے عہد كے آثار ۹

انسان:الله تعالى كے اختيارات كا دائرہ كار۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى شفاعت۲;روز قيامت باطل معبود ۲

روايت:۱۱

شفاعت:شفاعت كا قانون كے مطابق ہونا ۵; شفاعت كے اثرات ۱۰; شفاعت كے شامل حال افراد۹; شفاعت ميں اجازت ۴;غير خدا كى شفاعت۸

شفاعت كرنے والے:روز قيامت شفاعت كرنے والے۳،۴

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد ۱۱

قيامت:قيامت ميں شفاعت۱،۶،۹; قيامت ميں شفاعت كى شرائط۴

____________________

۱)كافى ج۷،ص۲، ح۱، نورالثقلين ،ج۳ ،۳۶۱، ح۱۵۷_

۷۹۴

آیت ۸۸

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ رحمان نے كسى كو اپنا فرزندبناليا ہے (۸۸)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين كى الله تعالى كى طرف ايك غلط نسبت ،اسكا بيٹا انتخاب كرنا ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

فعل'' اتخذا '' اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ يہ بات كہنے والوں كا عقيدہ تھا كہ الله تعالى نے كسى ايك مخلوق كو بعنوان فرزند انتخاب كيا ہے نہ كہ اس سے بيٹا پيدا ہوا ہے_

۲_ بعثت كے زمانہ كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت بہت كم اور ناقص تھى _وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

۳_ الله تعالى كے اسماء وصفات ميں سے ايك رحمان ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين ،اللہ تعالى كى رحمانيت كاا عتراف كرتے تھے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرتے ہوئے اسكى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت، ايك حيرت انگيز عقيدہ ہے جو دو متضاد فكروں پر مشتمل ہے_وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

اس آيت سے مقصود ،مشركين كے افكار كى حكايت نہيں ہے بلكہ اس فكر و عقيدہ كے جملات و الفاظ كى عدم مطابقت ہے كہ ديكھيں وہ كياكہہ رہے ہيں ؟ رحمان اور فرزند كا انتخاب ؟ يہ ممكن نہيں ہے_

اسماء وصفات:رحمان۳

افتراء :الله تعالى پر افتراء با ندھنا۱

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۴

الله تعالى :

۷۹۵

الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرنا۵; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا حيرت انگيز ہونا۵; الله تعالى كى ناقص معرفت۲

جاہليت:دور جاہليت كے مشركين كا افترء ۱; دور جاہليت كے مشركين كا اقرا ر ۴

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت۲

آیت ۸۹

( لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدّاً )

يقينا تم لوگوں نے بڑى سخت بات كہى ہے (۸۹)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك غلط اور عجيب نسبت ہے_اتّخذ الرحمن ولداً _ لقد جئتم شيئاً إدا

''إدّا'' كا معنى ايك عجيب اور نہايت غلط چيز ہے_

۲_اللہ تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كا گمان مشركين كا من گھڑت خيال تھا_لقد جئتم شيئاً إ دا

فعل'' جئتم '' مشركين كو خطاب ہے يعنى الله تعالى كا فرزند انتخاب كرنا ايسى بات ہے كہ تم نے اسے گھڑا ہے ورنہ اسكى كوئي اساس نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں اور فرزند انتخاب كرنے كى نسبت سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

الله تعالي:الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۲; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت سے پرہيز۳; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا عجيب ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱

جھوٹ باندھنا :الله تعالى كى طرف جھوٹ باندھنے سے پرہيز۳

مشركين:مشركين كے جھوٹ باندھنے۲

۷۹۶

آیت ۹۰

( تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدّاً )

قريب ہے كہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمين شگافتہ ہوجائے اور پہاڑ ٹكڑے ٹكڑے ہوكر گر پڑيں (۹۰)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت اس قدر غلط اور قبيح ہے كہ جہان خلقت اسے برداشت كرنے كى تاب نہيں ركھتا_وقالوا ...تكاد السموات يتفطّرن منه و تنشقّ الأرض وتخّر الجبال هدّا

''تفطّر'' كى اصل '' فطر ہے جس كا معنى شگافتہ كرنا لمبائي ميں اور ''انشقاق '' كا معنى دراڑيں اور سوراخ پيدا ہونا ہے_ نيز''تخرّ '' كا مصدر ''خرّ''كا معنى آواز كے ساتھ كسى چيز كا گرنا ہے (مفردات راغب) ''ہداً'' كا معنى ٹوٹنا اور مٹى كے ساتھ يكساں كرناہے (لسان العرب) يہ مصدر كا لفظ ہے كہ جو اسم مفعول ''مہدودة'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''الجبال'' كيلئے حال ہے كائنات كى عظيم چيزوں كے بارے ميں بيان كرنا اس چيز پر تاكيد كہ الله تعالى كيلئے فرزند كے انتخاب كينسبت پورى كا ئنات كيلئے قابل تحمل نہيں ہے_

۲_ آسمانوں كا پھٹنا ،زمين كا ٹكڑوں ميں بٹنا اور پہاڑوں كا گرجانا، الله تعالى كے ليے فرزندكے انتخاب كے باطل دعوى كے مقابل ايك بجا سا امر ہے_تكادالسموات يتفطّرن منه و تنشق الا رض و تخّر الجبال هدا

فعل ''تكاد ''كسى چيز كے وقوع قريب پر دلالت كرتا ہے در اصل ''لا ئق ہونے '' كے مجازى معنى ميں استعمال ہو ا ہے اور امكان ہے كہ يہ مراد ہو كہ الله تعالى كے قدسى مقام كے ساتھ يہ بات كرنا ايسے ہى سے كہ كائنات كے ستونوں سے كوئي چيز ٹكراكريہ چيز تباہ ہوگئي ہو اور الله تعالى اس بات سے اس حد تك غضبناك ہے كہ اب يہ حق بنتا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كو اپنى جگہ نہ رہنے دے اور سب كو تباہ و بر باد اور پہاڑوں كو گرادے_

۳_ آسمان بہت سے اورقابل شگافتہ ہيں _

۷۹۷

تكاد السموات يتفطّرن منه

آيت كا مضمون ايك ''استعارہ'' ہے كہ اگر چہ ايسے مواقع پر حقيقى معانى مراد نہيں ہيں ليكن احتمال ہے كہ حقيقى معانى كو ملحوظ خاطر ركھا گيا ہے_

آسمان:آسمانوں كا پھٹنا ۲،۳; آسمانوں كا زيادہ ہونا۳

الله تعالى :الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كے آثار۲

پہاڑ:پہاڑوں كاگرنا۲

جھوٹ باندھنا:الله تعالى پر جھوٹ باندھنا۱

زمين:زمين كا پھٹنا۲

آیت ۹۱

( أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَداً )

كہ ان لوگوں نے رحمان كے لئے بيٹا قرار ديديا ہے (۹۱)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك نہايت غلط اور كائنات كيلئے دشوار بات ہے_

تكاد السموات يتفطّرن منه ...أن دعوا للرحمن

''دعوا'' كا معنى ''جعلوا'' ہے ''لسان العرب'' '' ان دعوا'' (گذشتہ آيت ميں ) ''منہ '' كى ضمير كو بيان كر رہا ہے_

۲_اللہ تعالى اپنى تمام تر حقيقت كے ساتھ فرزند ركھنے سے منزہ ہے_تكاد السموات يتفطّرن ...أن دعوا للرحمن ولدا

۳_ لفظ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے اور زمانہ بعثت كے لوگوں ميں جانا پہچانا تھا_

أن دعوا الرحمن ولدا

۴_ الله تعالى كا فرزند ركھنا اسكى وسيع رحمت اور تمام مخلوقات كے شامل حال ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

أن دعوا للرحمن ولدا عبارت''أن دعوا '' كے ضمن ميں صفت ''رحمان'' (رحمت كے وسيع اور عام ہونے) كا انتخاب اس گمان كہ رد ہونے كى دليل ہے كيونكہ تمام مخلوقات حتّى كہ ان خيالى فرزندوں كو بھى الہى رحمت شامل ہے لہذا ان ميں سے كوئي بھى اس رحمت كے خالق سے سازگارى نہيں ركھتا كہ اسكا فرزند يا اسكى مانند شمار ہو_

۷۹۸

اسماء وصفات:رحمان ۳; صفات جلال ۲،۴

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۲،۴; الله تعالى كى رحمانيت ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا۱

جھوٹ باندھنا:الله تعالى كى طرف جھوٹ باند ھنا۱

خلقت:خلقت اور الله تعالى كا منزہ ہونا۲

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الہى معرفت۳

آیت ۹۲

( وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَداً )

جب كہ يہ رحمان كے شايان شان نہيں ہے كہ وہ كسى كو اپنا بيٹا بنائے (۹۲)

۱_ الله تعالى كا فرزند انتخاب كرناايك ناممكن اور پروردگار كى شان كے خلاف كام ہے_و ما ينبغى للرحمن ...ولدا

لفظ''انبغي'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے كہ جب كسى كام كيلئے راستہ ہموار ہو (قاموس) اور ''ما ينبغي'' اس كام كے امكان كى نفى كرتا ہے_

۲_مشركين كے ايك گروہ كے خيال ميں الله تعالى نے اپنى بعض مخلوقات كو اپنے فرزند قرار ديا ہے_أن يتخذ ولدا

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں ''اتخاذ'' كى تعبير سے ايسا معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد لوگوں كا گمان فقط يہ تھا كہ اس نے مخلوقات ميں سے كسى كو اپنا فرزند ہونے كا عنوان عطا كيا ہے نہ كہ وہ اس سے بيٹے كى ولادت كے قائل ہيں _

۳_ تمام مخلوقات ،الہى نعمت و رحمت كى مرہوں منت ہيں وہ ہرگز الوہيت كے درجہ ميں قرار نہيں پاسكتيں كہ اسكا فرزند شمار ہوں _وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

اس آيت ميں ''رحمان '' كے نام كا ذكر در اصل الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے گمان كے باطل ہونے پر ايك دليل كى طرح ہے_ اس دليل كى ايك صورت يہ ہے كہ الله تعالى كا مخلوقات سے رابطہ رحمت عطا كرنے والا اور رحمت كے شامل حال والا ہے رحمت كے شامل حال كبھى بھى رحمت عطا كرنے والے كے ربتہ ميں قرار نہيں پا سكتا لہذا نتيجہ يہ نكلاكہ عنوان ''ولد'' كہ جو اپنے والد كے ہم جنس ہوتا ہے يہ عنوان يہاں الوہيت كى شان ركھنے والا نہيں ہے_

۷۹۹

۴_ فرزند كا انتخا ب نقص كى علامت ہے اور الله تعالى اس سے منزّہ ہے_وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

فرزند كا انتخاب، رحمت كے وسيع ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا فرزند (نعوذباللہ) اسكے ہم جنس ہوتا اور الوہيت ميں اس كى مانند ہوتا تو نتيجہ ميں اسكى رحمت كا محتاج نہ ہوتا كيونكہ اسكا لازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى رحمت وسيع نہ ہوتى اور يہ نقص ہے_

۵_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_وما ينبغى للرحمن

اسماء وصفات:رحمان۵; صفات جلال۱،۴

الله تعالي:الله تعالى اور فرزند۱،۲; الله تعالى اور نقص۴; الله تعالى كا منزہ ہونا۴; الله تعالى كى شان۱

الوہيت :الوہيت كى شرائط۳

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگوں كى الوہيت۳

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار۴

مخلوقات:مخلوقات كا عجز۳

مشركين:مشركين كا عقيدہ۲

نقص:نقص كى علامتيں ۴

آیت ۹۳

( إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْداً )

زمين و آسمان ميں كوئي ايسا نہيں ہے جو اس كى بارگاہ ميں بندہ بن كر حاضر ہونے والا نہ ہو (۹۳)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات، الله تعالى كى عبد اور مملوك ہيں _أن يتّخذ ولداً _ إن كلّ من فى السموات ء اتى الرحمن عبد ''آتي'' اسم فاعل ہے اور اسميں زمانے كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے''ايتان'' سے اسكا مجازى معنى مراد ہے اس آيت سے مقصود يہ ہے كہ كائنات كى مخلوقات الله تعالى كے مقابل عبوديت كے علاوہ كچھ

۸۰۰

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945