تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247256 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارياں ۷

مشركين :۱

ہودعليه‌السلام :حضرت ہود(ع) اور جنون ۳; حضرت ہود(ع) اورقوم عاد ۵ ;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا بيزارى كا اعلان ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۸; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۶;حضرت ہود(ع) كا گواہ بنانا ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كے ارادہ كا محكم ہونا ۸

آیت ۵۵

( مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ )

لہذا تم سب مل كر ميرے ساتھ مكارى كرو اور مجھے مہلت نہ دو(۵۵)

۱_ حضرت ہو د(ع) نے اپنى قوم كے مشركين كو اعلان كركے بتاديا كہ وہ فقط خداوند متعال كى ذات كو كائنات ميں مؤثر اور لائق عباد ت سمجھتے ہيں _انّى بريء مما تشركون من دونه

( دونہ ) كى ضمير لفظ ( الله )جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے تمام مشركين اور ان كے خداؤں كو اپنے خلاف سازش اور جنگ كے ليے للكارا_

فكيدونى جميع

كيونكہ اس سے پہلى والى آيت ميں مشركين اور ان كے بتوں كے بارے ميں گفتگو تھى تو لفظ(جميعا) سے مراد، تمام مشركين اور بت ہيں _

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين ميں اعلان كيا كہ وہ مكارى اور سازش ميں انہيں مہلت نہ ديں اور انہيں اپنے اندر سے نكال باہر كرديں _فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

(انظار) كا معنى مہلت دينا ہے اور(لا تنظرون ) كا معنى يہ ہوگا كہ مجھے مہلت نہ دو يہ كنايہ ہے كہ (مجھے ختم كردو) _

۴_بتوں كى عاجزى اور انسانوں كى زندگى ميں ان كا بے اثر ہونا ،نيز قوم عاد كى خداوند متعال كے ارادے كے سامنے بے بسي، وہ مقاصد ہيں جس كى وجہ سے حضرت ہود(ع) نے لوگوں كو مقابلہ اوراپنے خلاف سازش كے ليے بلايا_

فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

۱۶۱

(كيدوا) (كيد) مصدر سے فعل امر ہے (جو فريب دينے)كے معنى ميں آتا ہے_ مذكورہ بالا جملہ ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے امر سے مراد امر تعجيزى ہے يعنى مخاطب كے كام كو انجام دينے ميں عاجز ہونے كو بتانے كے ليے اس سے كوئي چيز طلب كرنا _

۵_ قوم عاد اور ان كے خداؤں كا اپنے درميان سے حضرت ہودعليه‌السلام كے ہٹانے پر عاجز ہونا، ان كى رسالت كى حقانيت پر واضح دليل اورنشانى ہے_فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

''فا'' ''فكيدوني'' ميں نتيجہ كيلئے ہے اور ايك جملہ سے حاكى ہے جو كہ مقدر ہے''ان نقول لا اعتريك ...''كے قرينہ سے وہ جملہ يوں ہوگا''ان كا ن كما تقولون فكيدوني'' اگر بتوں ميں اتنا دم خم ہے تو تم ان كے ساتھ مل كر ميرے مقابلے ميں آجاؤ اور ميرا كام تمام كردو_

۶_ حضرت ہود عليہ السلام كا على الاعلان بتوں سے بيزارى كا اظہار كرنا اور بتوں كا حضرت ہودعليه‌السلام كا كچھ نہ بگاڑ سكنا يہ اس بات كى دليل تھى كہ قوم عاد كا حضرتعليه‌السلام كے بارے ميں جو دعوى ( حضرت ہودعليه‌السلام كا بتوں كے ذريعے جنوں ميں مبتلا ہوجانا) تھا اسميں كوئي حقيقت نہيں تھي_إن نقول الّا اعترى ك بعض الهتنا بسوء فيكدونى جميعاً ثم لا تنظرون

بت :بتوں كا عاجز ہونا ۴،۵،۶

بيزاري:باطل خداؤں سے بيزارى ۶

خدا:خداوند متعال كى خصوصيات ۱; مشيت الہى ۴

قوم عاد:تاريخ قوم عاد۴،۵; قوم عاد كا عاجز ہونا ۴،۵; قوم عاد كا مكر۳;قوم عاد كو دعوت ۲; قوم عاد كى سازش ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۵;قوم عاد كے جھوٹ بولنے كے دلائل ۶

ہود(ع) :حضرت ہود اور قوم عاد ۱،۲،۳ ، ۴;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت ہود كا عقيدہ ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۳،۴;حضرت ہود كا لڑائي كے ليے بلانے كا فلسفہ ۴; حضرت ہودكا نظر يہ كائنات ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كو مہلت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى بيزارى ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد افعالي۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد عبادى ۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى دعوت حق ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كے قتل كى سازش ۳

۱۶۲

آیت ۵۶

( إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

ميرا اعتماد پروردگار پر ہے جو ميرا اور تمھارا سب كا خدا ہے اور كوئي زمين پر چلنے وال ايسا نہيں ہے جس كى پيشانى اس كے قبضہ ميں نہ ہو ميرے پروردگار كا راستہ بالكل سيدھا ہے (۵۶)

۱_ قوم عاد اس كوشش ميں تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام كو آزار و اذيت ديں اور اپنے در ميان سے انكو ختم كرديں _

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۲_ حضرت ہود(ع) اپنے الہى توكّل كى وجہ سے قوم عاد كے مكر و سازش كے خوف سے محفوظ ہونے پر مطمئن تھے_

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله

( إنى توكلت ...) كا جملہ معنى كنائي (فيكدونى جميعاً ...) كے ليے علت ہے وہ معنى كنائي يہ ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو ضرر دينے سے عاجز تھى _

۳_ خداوند عالم، تمام انسا نوں كا مالك و پرودگار او ر ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_على الله ربّى و ربّكم

۴_ خداوند متعال كى معرفت اور اسكى عالمگير ربوبيت، اسكى ذات پر توكل اور دشمنان دين سے خوف نہ كھانے كا موجب ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم

اپنے توكل كو بيان كرنے كے بعدخداوند متعال كى ربوبيت كى توصيف ( ربّى و ربّكم) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال تمام مخلوقات كا ربّ ہے اور وہ سزاوار ہے كہ اس پر توكل كيا جائے _

۱۶۳

۵_ حضرت ہود،عليه‌السلام ابلاغ رسالت الہى ميں مصمم تھے اور اس راستے ميں ہر مشكل و اذيت كو برداشت كرنے كے ليے آمادہ تھے _فكيدونى جميعاً ثم لاتنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ خدا پر توكل اور امور كو خداوند عالم كے سپرد كرتے ہوئے دين كے دشمنوں سے خوف نہ كھائيں اور اپنى ذمہ دارى كو بھر پور انداز سے انجام ديں _فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون انى توكلت على الله ربى و ربّكم

۷_ تمام مخلوقات پر خداوند متعال كى حاكميت كا اعتقاد اور اسے تمام انسانوں كا ربّ سمجھنا انسان ميں الله پر توكل كا انگيزہ پيدا كرتا ہے _إنى توكلت على الله ربى و ربكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۸_ تمام زندہ مخلوقات، فرمان اور حاكميت الہى كے ماتحت ہيں _ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

( ناصية) سر كى پيشانى كو كہا جاتا ہے كبھى پيشانى كے اوپر والے بالوں پر اطلاق ہوتا ہے _ سركے آگے والے حصّے اور بالوں كو پكڑنا يہ اسكى حاكميت اور تسلط سے كنايہ ہے_

۹_ كوئي بھى جاندار شے خواہ وہ انسان ہو يا حيوان، الله تعالى كى مرضى كے بغير كسى دوسرے كو ضرر پہنچانے پر قادر نہيں ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

حضرت ہود(ع) كے مقابلہ طلب كرنے اور خداوند عالم پر توكل ركھنے كے بعد خدا وند عالم كا تمام جانداروں پر اپنى حاكميت كو بيان كرنا يہ معنى ديتا ہے كہ تمام اشياء مرضى خدا كے تابع ہيں اور اس كى مرضى كے بغير كوئي بھى جاندار ( بے جان بت تو دركنار) كسى كو بھى ضررو تكليف پہنچانے پر قادر نہيں ہے_

۱۰_ خداوند متعال كى عالمگير ربوبيت اور تمام جانداروں پر تسلّط اورذات الہيپر توكل ركھنا حضرت ہود(ع) كى تعليمات ميں سے تھيں _إنّى توكلت عل الله ربّى و ربّكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۱۱_ افعال خداوندى اور اسكى تدبير، حكمت كى بنياد اور صحيح راستے پر ہے _إن ربّى على صراط مستقيم

۱۲_انبياء كے دشمنوں كے مقابلہ ميں خداوند عالم كى اپنے انبياء كى حمايتكرنا اسكى ربوبيت كے تقاضوں ميں سے اور اپنے كاموں كو حكمت و صحيح بنيادوں پر قرار دينے ميں سے ہے_إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم إنّ ربّى على صراط مستقيم

۱۶۴

( إنّى توكلت ...) كا جملہ خداوند متعال كى حضرت ہودعليه‌السلام كى حمايت پر دلالت كرتا ہے _ اور (إن ربّي ...) كا جملہ اس معنى كى علت ہے _ اس صورت ميں خداوند متعال كے صحيح و سيدھے كاموں كا ہونا يہ تقاضا كرتا ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام كى دشمنوں كے مقابلے ميں حمايت كى جائے _

۱۳_ خداوند متعال، مومنين اور جو اس پر توكل كرتے ہيں ان كا حامى اور مددگار ہے _

إنى توكلت على الله إن ربى على صراط مستقيم

۱۴_'' عن على ابن ا بى طالب(ع) فى قوله( إن ربى على صراط مستقيم) يعنى انه على حق يجزى بالإحسان إحساناً و بالسّيء سئيّاً ويعفو عمن يشاء و يغفر سبحانه و تعالى (۱)

خداوند عالم كے اس قول (ان ربّى على صراط مستقيم ) كے بارے ميں امير المومنين(ع) سے روايت ہے كہ اس آيت شريفہ كا معنى يہ ہے كہ پروردگار، حق كے راستے پر ہے _ نيكى كى جزا نيكى اور بدى كى سزا بدى ديتا ہے اور وہ ذات پاك و بلند مرتبہ ہے اور جسكو معاف كرنا چاہے تو اسكو بخشش ديتا ہے _

اطمينان:اطمينان كے عوامل ۲

انبياء:انبيا عليہم السلام كى حمايت ۱۲

انسان :انسانوں كا پرودگار۳; انسانوں كا مالك ۳; انسانوں كا مدبّر ۳

ايمان :ايمان كے آثار ۷; خدا كى حاكميت پر ايمان۷

تبليغ:تبليغ كى روش ۶; تبليغ ميں توكل ۶;تبليغ ميں مصمم ہونا ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۸

توكل:خدا پر توكل ۴،۶،۷; خدا پر توكل كى اہميت ۱۰; خداپر توكل كے آثار ۲

جانداران:جانداروں كا حاكم ۷; جانداروں كا عاجز ہونا ۹;جانداروں كى حركت ۸

خدا كا حمايت كرنا :افعال خداوندى ۱۱; افعال الہى كى خصوصيات ۱۲;حاكميت خدا ۸،۹، ۱۰; حكمت الہى ۱۱;حكمت

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص۱۵۱، ح۴۲; نور الثقلين ج۲، ص۳۷۴، ح۱۵۰_

۱۶۵

الہي كے آثار ۱۲;حمايت خدا ۱۲; خدا كى معرفت كے آثار ۴;خدا كے مختصّات ۸،۹;ربوبيت الہى ۳، ۱۰ ، ۱۱ ;ربوبيت خدا كى معرفت كے آثار ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۱۲; عدالت الہى ۱۴; مالكيت الہى ۳;مشيت الہى كے آثار ۹

روايت :۱۴

صراط مستقيم:صراط مستقيم سے مراد ۱۴

قوم عاد:قوم عاد كى اذيتں ۱; قوم عاد كى تاريخ ۱; قوم عاد كى سازش ۲

كائنات كى معرفت :توحيدى كائنات كى معرفت ۸

مؤمنين:مؤمنين كے حامى ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶

متوكلين :متوكلين كے حامى ۱۳

ہودعليه‌السلام :اذيت ہودعليه‌السلام ۱; استقامت ہودعليه‌السلام ۵; تعليمات حضرت ہودعليه‌السلام ۱۰;حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى كو پورا كرنا ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۲;حضرت ہود(ع) كى قاطعيت ۵;حضرت ہو دعليه‌السلام كى قتل كى سازش ۱; حفاظت ہودعليه‌السلام ۲;ہودعليه‌السلام كا توكل ۲

آیت ۵۷

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ )

اس كے بعد بھى انحراف كرو تو ميں نے خدائي پيغام كو پہنچاديا ہے اب خدا تمھارى جگہ پر دوسرى قوموں كو لے آئے گا اور تم اس كا كچھ نہيں بگاڑ سكتے ہو بيشك ميرا پروردگار ہر شے كا نگران ہے (۵۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ قوم عاد كو خدا كا پيغام پہنچائيں _فقد ابلغتكم ما اْ رسلت به إليكم

۲_حضرت ہودعليه‌السلام ،نے خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچاي اور اپنى ذمہ دارى كو با خوبى انجام ديا _فقد أبلغتكم ما أرسلت به إليكم

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ،خدا كے پيغامات كو پہنچانے اور لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى رو گردانى كا خود كو ذمہ دارنہيں سمجھتے تھے _فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۱۶۶

يہ بات واضح ہے كہ(فقد أبلغتكم ...) كا جملہ( فإن تولّوا ...) كى شرط كا جواب نہيں ہوسكتا كيونكہ حضرت ہودعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كى ، خواہ لوگ ايمان لائيں يا منہ پھير ليں بلكہ وہ جملہ جواب كا سبب اور اسكا جانشين ہوسكتا ہے يعنى اگر تم لوگوں نے منہ پھير ليا تو ميرى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اسكى سزا مجھ پرنہيں ہے كيونكہ وہ جو تمہارى طرف بھيجا گيا ہے اسكو ميں تمہيں پہنچا چكاہوں _

۴_ مبلغين دين كى ذمہ داري، حقائق كا ابلاغ اور معارف دين كو لوگوں تك پہنچانا ہے نہ اسكو قبول كرنے پر آمادہ كرنا _

فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو اس سے خوف دلوايا كہ تم لوگوں ميں سے كفار كو تباہ كرنے كے بعد ان كى جگہ دوسرى اقوام كوبسايا جائے گا _فإن تولّوا و يستخلف ربّى قوماً غيركم

( إستخلاف) كا معنى جانشين بنانا اور نائب قرار دينا ہے _ يہمعنى قوم عاد كو نابود كرنے كو مستلزم ہے_

۶_ انبيا عليہم السلام كے مخالفين اور حقائق و معارف الہى سے منہ موڑنے والے، نابودى كے دہانے اور عذاب الہى كے خطرے ميں ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۷_ كفار كو نابود كرنے كے بعد صالح اور موحد اقوام كو پيدا كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم

يہ بات واضح ہے جو نابود ہونے والى قوم كى جگہ لے گى وہ خود اسى قوم سےنہيں ہوگى لہذا كلمہ (غيركم) دلالت كرتا ہے كہ اس قوم كا عقيدہ اور مقصود ميں پہلى قوم سے اختلاف ہے اسى وجہ سے ( غيركم) كى تفسير صالح اور موحد ہوناكى گئي ہے_

۸_ شرك كرنا اور پيغمبروں كى نصيحتوں اور تعليمات كى مخالفت كرنا، معاشرے كو نابود كرنے كے اہم اسباب ہيں اور يہ چيزيں تاريخ ميں تحول و تبديلى كا موجب بنتى ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۹_ لوگوں كا دين اور معارف الہى سے منہ پھيرنا، خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاسكتا _فإن تولّوا و لاتضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم (لا تضّرونه ) كو (فإن تولّوا )كى شرط كا جواب قرار ديں يہ بات قابل ذكر ہے كہ (تضرّون ) كو (قد أبلغتكم ) جو ماضى ہے اس

۱۶۷

پر عطف كيا گيا ہے جسكى وجہ سے وہ مجزومنہيں ہوا_

۱۰_ كافروں كو عذاب الہى سے ہلاك كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں ہوتا_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

جب ہم جملہ ( لا تضّرونہ) كو جملہ ( يستخلف ربّي ...) كے ساتھ ارتباط ديں گے تو مذكورہ بالا تفسير حاصل ہوگى يعنى تمہارى نابودى خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاتي_

۱۱_ كافروں پر عذاب الہى كا نازل ہونا ان كا عذاب كے مستحق ہونے كى وجہ سے ہے نہ يہ كہ ان كا وجود ، خداوند عزّوجل كو ضرر و زياں ديتا ہے _و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم (لا تضرّونہ ...) كے جملے كو حال قرار ديں تب جملہ ( يستخلف ...ولاتضرّونہ ...) كا يہ معنى ہوگا درحاليكہ كوئي ضرر و زياں خدا كونہيں پہنچتا پھر بھى وہ تمھيں عذاب كرے گا _ اور اس سے يہ مطلب بھى حاصل ہوتا ہے كہ كفارعذاب كے مستحق تھے نہ يہ كہ ان كا وجود، خداوند متعال كے ليے موجب ضرر وزياں تھا_

۱۲_ خداوند متعال تمام مخلوقات پر دقيق نظر ركھنے والا اور مكمل آگاہى كے ساتھ حفاظت كرنے والا ہے _

إن ربّى على كل شيء حفيظ

۱۳_ خداوند متعال كا تمام مخلوقات كا مالك اور مربّى ہونا،يہ ان مخلوقات پر اسكى دقيق نظراور حفاظت كامل كألازمہ ہے_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۴_ قوم عاد كے كفار كا كردار او ران كا انجام، خداوند متعال كے نزديك دقيق جہان بينى كے ساتھ تھا_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۵_ خداوند متعال كى وسيع تر آگاہى اور تمام چيزوں پر دقيق نظر ركھنا ، دليل ہے كہ خداوند متعال كو ضرر دينے ميں يہ سب عاجز ہيں _و لا تضرونه شيئاً إن ربّى على كل شي حفيظ

(إن ربّي ) كا جملہ ( لا تضرونہ شيئاً) كے جملے كے ليے علت ہے _

اسماء و صفات :حفيظ :۱۲

اقوام :اقوام صالح كيپيدائش ۷;اقوام كى جانشينى ۷; اقوام مؤحدكا پيداہونا ۷

۱۶۸

انبيا:انبياء عليہم السّلام كى مخالفت كے آثار ۸; مخالفين انبياء كا عذاب ۶

انسان:انسانوں كے عاجز ہونے كے دلائل ۱۵

تاريخ:تاريخ ميں تحولات و تبديلى كے مؤثر عوامل۸

خدا:خدا كا حساب ركھنا ۱۴; خدا كا سلطہ ۱۲;خدا كا علم ۱۲; خدا كا علمى احاطہ ۱۵; خدا كو ضرر دينا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵;خدا كى ربوبيت ۱۳;خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۷;خدا كى مالكيت ۱۳; خدا كى محافظت ۱۲، ۱۵

دين:تبليغ دين كى اہميت ۴;دين سے منہ موڑنے كے آثار ۶; دين سے منہ موڑنے كے نقصان ۹; دين سے منہ موڑنے والوں كا عذاب ۶; دين ميں جبر كى نفى ۴

شرك:شرك كے آثار۸

عذاب :اہل عذاب۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل:عمل كى ذمہ دارى ۳

قوم عاد:قوم عاد پر اتمام حجت ۳; قوم عاد كا عمل۱۴;قوم عاد كا كيفرو كردار۱۴; قوم عاد كو ڈرانا ۵;قوم عاد كى تاريخ۵;قوم عاد كى جانشيني۵; قوم عاد كى ہلاكت ۵;قوم عاد كے كفّار۵

كافرين:كافروں كا عذاب ۱۰، ۱۱; كافروں كى ہلاكت ۱۰

معاشرہ:معاشرے ميں ضرر كى پہچان۸;معاشروں كى نابودى كے عوامل ۸

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۴

موجودات :موجودات كا مالك ۱۳;موجودات كا مربّى ۱۳; موجودات كى حفاظت ۱۳

ہود :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۱،۳; حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى نبھانا ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى اتمام حجت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱،۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى فكر ۳

۱۶۹

آیت ۵۸

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ )

اور جب ہمارا حكم آگيا تو ہم نے ہود اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور انھيں سخت عذاب سے نجات دے دى (۵۸)

۱_ قوم عادكے افراد ، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان نہ لائے بلكہ اپنے شرك و كفر پر باقى رہے_

فان تولّوا يستخلف ربى قوماً غير كم و لما جاء امرنا نجيّنا هودا

۲_خداوند متعال نے قوم عاد كے كفر و شرك پر اصرار كے سبب سخت اورمہلك عذاب ان پر نازل كيا _

و لمّا جاء امرنا و نجّينا هم من عذاب غليظ

(أمر ) سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم عاد پر نازل ہوا ،ايك احتمال كى بناء پر پہلى آيت ميں (عذاب غليظ) سے مراد دنيا كا عذاب ہے اوريہ دلالت كرتا ہے كہ ڈرانے والا (ہلاك كرنے والا) عذاب، قوم عاد پر نازل ہوا تھا_

۳_كائنات ہستى ميں فرمان الہي، بغير كسى كمى وبيشى كے متحقق ہوتا ہے_و لمّا جا امرنا

عذاب كو (أمر ) سے تعبيركرنا كہ جس كا معنى حكم ہے ممكن ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ وہ چيز جس كے تحقق كا خدا حكم ديتا ہے بغير كسى كمى وبيشى كے بعينہ انجام پذير ہوتى ہے_ گويا كہ فرمان الہى كا مورديہى فرمان تھا_

۴_ قوم عاد كے كچھ لوگوں نے توحيد الہى كو قبول كيا اور حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

و الذين ء امنوا معه

۵_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو قوم عاد پر نازل شدہ عذاب سے نجات عطا كي_

و لمّا جاء أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۱۷۰

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كا نازل شدہ عذاب سے نجات حاصل كرنا ان پر، خداوند متعال كى رحمت كا ايك جلوہ تھا_نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

(برحمة) كا لفظ (نجّينا ) كے فعل سے متعلق ہے_

۷_صاحبان ايمان ہى رحمت الہى كے مستحق ہيں _نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

۸_ خداوند متعال، ہلاك كرنے والے عذاب كونازل كرنے سے پہلے ، مومنين اورصالحين كو اس ہلاكت سے نجات عطا فرماتا ہے تا كہ وہ اس عذاب ميں گرفتار نہ ہوجائيں _و لمّا جاء نا أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۹_ قوم عاد كے كفار، دنياوى عذاب كے علاوہ اخروى عذاب ميں بھى گرفتار ہوں گے_و نجّيناهم من عذاب غليظ

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ ''ونجّينا ہم من عذاب''ميں (عذاب) سے مراد آخرت كا عذاب مراد ليا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے سے نجات عطا فرمائي _و نجّيناهم من عذاب غليظ

يہ حكمى اس صورت ميں ہے كہ (عذاب غليظ) سے مراد آخرت كا عذاب ہوتو (نجّينا ) كا فعل ماضى لانے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قوم عاد پرمہلك عذاب نازل ہونے كے بعد بھى حضرت ہود(ع) كے مومنين اپنے ايمان پر ثابت قدم رہے اور آخرت كے عذاب كے مستحق نہيں ہوئے_

۱۱_ آخرت كا عذاب، سخت اور ہلاك كرنے والا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ

۱۲_'' عن ابى عبد اللّه(ع) قال : لما بعث اللّه عزوجل هود اً ا سلم له العقب من ولد سام و ا مألاخرون ...فأهلكو بالريح العقيم ...'' (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا كہ جب خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا تو حضرت سام كى باقى ماندہ اولاد انكى طرف متوجہ ہوئي _ ليكن دوسرے لوگ ، باد عقيم (عذاب دينے والى ہوا) سے ہلاك ہوگے

خدا :اوامر الہى كا حتمى ہونا ۳;حاكميت خدا ۳;خدا كا نجات دينا ۵، ۸، ۱۰; خدا كى رحمت كى نشانياں ۶; خدا كى سنتيں ۸; خدا كے عذاب ۲; رحمت الہى ۷

____________________

۱) اكمال الدين ، ج ۱، ص ۱۳۶، ح ۵ ، ب ۲ _نور الثقلين ج ۲ ، ص ۴۳، ح ۱۷۱_

۱۷۱

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۶،۷

روايت : ۱۲

شرك :شرك پر مصر رہنے كے آثار ۲

صالحين :صالحين كى نجات ۸

عذاب :اہل عذاب ۹; سخت عذاب ۲; عذاب آخرت سے نجات ۱۰;عذاب اخروى كے درجات ۱۱; عذاب سے نجات ۵، ۸;عذاب كے اسباب ۲

قوم عاد:قوم عاد كا شرك پر اصرار ۱، ۲; قوم عاد كا عذاب ۲; قوم عاد كاكفر پر اصرار ۱،۲;قوم عاد كى تاريخ ۱، ۲; قوم عاد كى ہٹ دھرمي۱;قوم عاد كے آخرت كا بہت

عذاب ۹; قوم عاد كے دنيا كا عذاب ۹; قوم عاد كے كفار ۹; قوم عاد كے معاشرتى گروہ ۴; قوم عاد كے مؤحدين ۴;قوم عاد كے مؤمنين ۴

كفار: ۱//كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲

مشركين : ۱

مومنين:مومنين كى نجات ۸; مومنين كے فضائل۷

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴،۱۲; حضرت ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۵،۶،۱۰; حضرت ہودعليه‌السلام كى نجات ۵،۶،۱۰قصّہ حضرت ہودعليه‌السلام ۵،۱۰

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ عَادٌ جَحَدُواْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْاْ رُسُلَهُ وَاتَّبَعُواْ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

يہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار كى آيتوں كا انكار كيا اس كے رسولوں كى نافرمانى كى اور ہر ظالم و سركش كا اتباع كرليا(۵۹)

۱_ قوم عاد كے پاس توحيد ربوبى كو درك كرنے كيلئے آيات اور نشانياں تھيں _

و تلك عاد حجدوا بأيات ربهم

۲_ قوم عاد كى مسلّم اكثريت نے آيات الہى اور ربوبيت خداوندى كى نشانيوں كا انكا ركيا _و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۱۷۲

عاد كى امت ميں سے چند لوگ ايمان لائے تھے_ ليكن خداوند متعال نے آيات كے انكار اور پيغمبروں كى مخالفت كى نسبت تمام قوم كى طرف دى تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ كرے كہ ان كى مسلّم اكثريت كفر اختيار كرنے پر مصر تھى اور ان كے مقابلے ميں مومنين بہت ہى كم تھے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (جحد) حرف'' با'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اور كفر كا معنى اس ميں پايا جاتا ہے يعنى كفر سے بھرا ہونا كے معنى ميں ہے_

۳_حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو خداوند عالم كى ربوبيت كے اثبات كے ليے كئي معجزات دكھائے_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۴_ خداوند متعال نے قوم عاد كى پورى تاريخى زندگى ميں بہت سے انبياءعليه‌السلام كو ان كى ہدايت كے ليے بھيجا_

و تلك عاد و عصوا رسله

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (رُسل ) رسول كى جمع ہے_

۵_ قوم عاد كى اكثريت نے انبياء الہى كى مخالفت كى اور انكى رسالت اور ان كے احكام سے روگردانى كي_

و تلك عاد و عصوا رسله

۶_كسى ايك رسول كى مخالفت، تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے_و تلك عاد و عصوا رسله

بعض شواہد كى بناء پر كہا گيا ہے كہ قوم عاد سوائے حضرت ہود(ع) كے كوئي پيغمبر نہيں ركھتے تھے_ پس جو آيت ميں لفظ (رسل) جمع كا صيغہ ہے تو اسكا معنى يہ ہوگا كہ اگرچہ قوم عاد نے ايك نبى كى مخالفت كى ہے ليكن اسكى مخالفت تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے _ كيونكہ وہ ايك بات اور ايك ہى مقصد ركھتے ہيں اور وہ توحيد اور اس كے فروعات كى تبليغ ہے_

۷_قوم عاد،تكبر اور سركش سرداروں پر مشتمل تھى اور لوگ انہيں كے پيروكار تھے_و اتبعوا أمر كل جبار عنيد

۸_ قوم عاد كے لوگ، اپنے سرداروں كے فرمان پرعمل كرتےہوئے آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرتے تھے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و عصوا رسله و اتبعو امر كل جبار عنيد

۹_ قوم عاد پر ايك ظالمانہ اور استبدادى نظام، حاكم تھا_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۰_حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات، قوم عاد كے سركش اور جبّار سرداروں كے منافع كے خلاف تھيں _

و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۷۳

۱۱_ متكبرين اور حق كے منكر سركش لوگوں كاعوام پر تسلط ، پيغمبروں كى كاميابى كے ليے مانع تھا_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۲_ متكبرين اور حق كے منكر سركش افرادكى پيروى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۳_ قوم عاد كے سرداروں كى لجاجت ، سركشى اور تكبّر، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت سے انكار اور انكى تعليمات كو قبول نہ كرنے كے اسباب تھے_و تلك عاد جحدو ا بأيات ربهم و عصوا رسله و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۴_ربوبيت الہى كو قبول نہ كرنا اور پيغمبروں اور ان كے كاموں كى مخالفت كرنا، ظالموں كى حكومت اور طاغوتى نظام كاپيش خيمہ ہے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جب (اتبعوا)كے جملے كا سابقہ جملات پر ترتيب ذكري، ترتب خارجى سے حكايت ہو_

۱۵_ربوبيت الہى كا قبول كرنا اور پيغمبروں كے احكامات پر عمل كرنا ، ظالموں اور ستم گروں كى حاكميت اور سلطنت كے ليے ركاوٹ ہيں _و تلك عاد جحدوابأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۶_وہ لوگ جو ربوبيت الہى كا انكار اور پيغمبروں كى مخالفت نيز ستمگروں كى پيروى كرتے ہيں ، وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و لمّا جاء امرنا و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتّبعوا امر كل جبّار عنيد

۱۷_ربوبيت الہى سے انكار ، پيغمبروں كى مخالفت اور ان كے احكامات سے منكر ہونا نيز ستمگروں اور ظالموں كى پيروى كرنا ، قيامت ميں سخت ترين عذاب كا موجب بنتا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ و تلك عاد جحدوا و اتبعوا امر كل جبار عنيد

اس آيت كريمہ ميں قوم عاد كے ان گناہوں كو بيان كيا گيا ہے جو ان كے ليے عذاب دنياوى و اخروى كا سبب بنے ہيں _

آيات خداوندى :آيات خداوندى كو جھٹلانے والے ۲،۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے آثار ۱۴،۱۷; انبياءعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت ۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ۵;انبياءعليه‌السلام كے مخالفين پر دنياوى عذاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى پيروى ۸; انبياءعليه‌السلام كے ہدف ميں كاميابى كے موانع ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۵; ربوبيت خداوندى پر ايمان ۱۵

۱۷۴

تكبّر:تكبّر كے آثار ۱۳

حكومت :ظالم حكومت كے اسباب ۱۴

خدا :ربوبيت خداوندى كى تكذيب كے آثار ۱۴، ۱۷; ربوبيت خداوندى كے دلائل ۳

خدا كے رسول: ۴

ربوبيت خدا:ربوبيت خداوندى كو جھٹلانے والے۲;ربوبيت خداوندى كے جھٹلانے والوں كو دنياوى عذاب ۱۶

ظالمين :ظالموں كى حكومت كے موانع ۱۵;ظالمين كى پيروى كے آثار ۱۷; ظالمين كى حاكميت كا سبب ۱۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۷

عذاب :اہل عذاب ۱۶;عذاب آخرت كے اسباب ۱۷; عذاب كے مراتب ۱۷

قوم عاد:قوم عاد او ر آيات الہى ۱،۲، ۸; قوم عاد اور توحيد الہى ۱; قوم عاد اور ربوبيت خداوندى ۲;قوم عاد كا پيغمبر ۴;قوم عاد كا گناہ ۵;قوم عاد كا كفر ۲; قوم عا، كى اكثريت ۲، ۵;قوم عاد كى تاريخ ۱،۲،۴،۵ ،۷ ، ۸ ، ۱۳،۹; قوم عاد كى سرگرمياں ۷; قوم عاد كى سياسى سرگرمياں ۹; قوم عاد كى ظالمانہ حكومت ۹;قوم عاد كى مخالفت ۵،۷; قوم عاد كے حاكموں كا تكبر ۱۳; قوم عاد كے حكّام كا گناہ ۱۳ ;قوم عاد كے معاشرہ ميں درجہ بندى ۷، ۸;قوم عاد كے معصيت كار ۷; قوم عاد كے متكبرين ۷

متكبرين :متكبرين كى پيروى سے اجتناب ۱۲; متكبرين كے تسلّط كے آثار ۱۱

نافرماني:انبياء كى نافرمانى ۵; نافرمانى كے آثار ۱۳، ۱۷

نافرمان : ۵

نافرمانوں كى پيروى سے اجتناب ۱۲; نافرمانوں كى پيروى كرنے والوں پر دنياوى عذاب ۱۶; نافرمانوں كى حكومت كے موانع ۱۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۰ ۱; ہودعليه‌السلام كى ظلم كے ساتھ مخالفت ۱۰; ہودعليه‌السلام كے متعدد معجزات ۳

۱۷۵

آیت ۶۰

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا إِنَّ عَاداً كَفَرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ )

اور اس دنيا ميں بھى اور قيامت ميں بھى ان كے پيچھے لعنت لگادى گئي ہے _ آگاہ ہوجائو كہ عادنے اپنے پروردگار كا كفر كيا تو اب ہود كى قوم عاد كے لئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۰)

۱_ قوم عاد كے افراد دنيا ميں لعنت خداوندى كے مستحق ہوئے اور آخرت ميں بھى اسكى رحمت سے محروم ہوں گے_

و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۲_ قوم عاد نے ربوبيت خداوندى كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان عادا كفروا ربّهم

كيونكہ لفظ ( ربّہم ) فعل (كفروا) كے ليے حرف باء كے واسطہ كے بغير مفعول واقع ہوا ہے تو يہاں ہم كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفرو) ميں نافرمانى كا معنى پايا جاتا ہے_ تو يوں معنى كريں گے(عصوا ربّہم كا فرين بہ )

۳_ ربوبيت خداوندى سے انكار اور اس كے پيغمبروں كے احكامات كى نافرماني، خدا كى لعنت اور اسكي رحمت سے دورى كا موجب ہے_و أتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة الا ان عادا كفروا ربّهم

۴_ ظالموں اور ستمگروں كى پيروي، دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دورى كا سبب بنتى ہے_

و اتبعوا امر كل جبار عنيد و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۵_قوم عاد ، خدا اور انبياء كى نافرمانى اور كفر كے سبب، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے مستحق ٹھہري_

الا بعدا لعاد قوم هود

(بُعداً) (ہلاك ہونا يا دور ہونا) يہ مفعول مطلق ہے فعل محذوف (ليبعد) كے ليے _ يعنى عبارت يوں ہے_الا ليبعد قوم عاد بُعدا'' كيونكہ قوم

۱۷۶

عاد ہلاك ہوئي اور رحمت الہى سے محروم ٹھہرى تو ممكن ہے يہ كہا جائے كہ عذاب سے يہاں مراد عذاب آخرت ہو اور رحمت الہى سے دورى بھى آخرت ميں ہو _اور احتمال ہے كہ (الا بُعداً) سے مراد جسطرح زمخشرى نے كہا ہے رحمت سے دورى اور ہلاكت كا مستحق ہونا ہو يعني(قوم عاد ) رحمت الہى سے دور او ر ہلاكت كى مستحق ٹھرى جان ليں كہ وہ ايسى سزاا ور عذاب كے مستحق تھي_

۶_ قوم عاد ميں سے فقط جو حضرت ہودعليه‌السلام كے ہم عصر افراد رحمت الہى سے محروم اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_

الا بُعداً لعاد قوم هود

(قوم ہود ) لفظ(عاد) كے ليے عطف بيان ہے كيونكہ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے موجود تھى اور حضرتعليه‌السلام كے بعد بھى يہ قوم موجود تھي_لہذا ہم يوں كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (عاد) سے (قوم ہود ) كى وضاحت اور تو ضيح بيان كرنے كامقصد مندرجہ بالا مفہوم كوبيان كرنا ہے_

خدا :خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے كے آثار ۳; لعنت الہى كے اسباب ۳

ربوبيت خدا :ربوبيت خداوند كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :آخرت كى رحمت سے محروميت۴; آخرت ميں رحمت الہى سے محرومين۱،۵،۶; دنيا كى رحمت سے محروميت ۴;رحمت الہى سے محروم ہونے كے اسباب ۴

طاغوت:طاغوت كى اطاعت كے آثار ۴

عذاب :اہل عذاب ۶

قوم عاد :قوم عاد پر عذاب ۶; قوم عاد پر لعنت ۱;قوم عاد كا كفر ۵;قوم عاد كى آخرت ميں محروميت ۱;قوم عاد كى تاريخ ۶;قوم عاد كى محروميت كے اسباب ۵;قوم عاد كى نافرمانى ۲،۵;قوم عاد كى ہلاكت كے اسباب ۵; قوم عاد كے محروم لوگ ۶

كافرين : ۵

كفر :كفر كے آثار ۵

لعنت :لعنت كے مستحق ۱

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے آثار ۳،۵; خدا كى نافرمانى كے آثار ۲،۵نافرمان لوگ :۲،۵

نافرمان لوگوں كى پيروى كے آثار ۴

۱۷۷

آیت ۶۱

( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ )

اور ہم نے قوم ثمود كى طرف ان كے بھائي صالح كو بھيجا اور انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اس نے تمھيں زمين سے پيدا كيا ہے اور اس ميں آباد كيا ہے اب اس سے استغفار كرو اور اسكى طرف متوجہ ہوجائو كہ ميرا پروردگار قريب تر اور دعائوں كا قبول كرنے والا ہے (۶۱)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، خداوند متعال كے پيغمبروں اور رسل ميں سے تھے_و لقد ا رسلنا و الى ثمو د اخاهم صالح

(الى ثمود)كا ( الى قومہ) پر عطف اور (اخاہم ) كا عطف لفظ (نوحاً) پر ہے جو آيت نمبر ۲۵ ميں ذكر ہوا ہے _

لقد ارسلنا الى ثمود اخاهم صالح

۲_حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت، قوم ثمود تك محدود تھي_و الى ثمود اخاهم صالح

۳_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود سے رشتہ دارى ركھتے تھے_و الى ثمود اخاهم صالح

اس بات كى وضاحت كرنا ، كہ حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے بھائي تھے اس ليے ہو سكتا ہے جملہ (اخاہم صالحا) حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_حضرت صالحعليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلےہى اپنى قوم سے محبتكرنے والے اور ان كے ہمدرد تھے_

و الى ثمود اخاهم صالح

حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے اخوت و برادرى كا يہ معنى بھى ہوسكتا ہے كہ وہ انكے ساتھ مہربانى اور ہمدردى كرتےتھے_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كا قوم ثمود كيلئے پہلا اور اہم پيغام، خدا وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت دينا تھا _

قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۶_ قوم ثمود ، خداوند متعال كے وجود پراعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه

۱۷۸

۷_ وجود خدا پر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كابنيادى اعتقاد ہے _يا قوم اعبدوا اللّه

۸_ قوم ثمود، مشرك اور متعدد خداؤں پر اعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ انسان كا بنيادى طور پر روحى مزاج، معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھنا ہے_مالكم من اله غيره

۱۰_ توحيد عملى كا دارومدار توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

(مالكم ...) كا جملہ (اعبدوا اللّہ ) كے ليے علت ہے يعنى حقيقت يہ ہے كہ خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ،لہذاعملى طور پر بھى اسكى عبادت كى جائے نہ اس كے غير كى _

۱۱_ فقط خداوندعالم ہى ايسى حقيقت ہے جو لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ فقط خداوند ہى وجود دينے اور پيدا كرنے والا ہے_هو انشأكم من الأرض

(ہو انشأكم ) اور (انا قمت )جيسى نحوى تركيبات معنى ميں مبتداء اور فاعل ہے اور انكى خبر فعل ہے _ يہ كبھى تاكيد پر لالت كرتيہيں اور كبھى حصر و انحصار پر دلالت كرتى ہيں _ كلام ميں موجود قرينہ ان كو مشخص كرتا ہے_

۱۳_ جو خالق اور پيدا كرنے والا ہو وہى حقيقت ميں عبادت و پرستش كے لائق ہوتا ہے_

اعبدوا اللّه هو انشأكم من الارض

(ہو انشأكم ) كا جملہ توحيد اوروحدہ كے ليے استدلال ہے جس كا جملہ( اعبدوا اللّه ...) سے استفادہ ہوتا ہے يعنى كيونكہ خداوندعالم خالق ہے پس اسى وجہ سے لائق عبادت ہے او ر كيونكہ پيدا كرنے ميں شريك نہيں ركھتا پس عبادت ميں بھى اسكا كوئي شريك نہيں ہونا چاہيے_

۱۴_ زمين كے عناصر، خلقت انسانى كا خمير ہيں _

۱۷۹

هو انشأكم من الارض

۱۵_ خداوند متعال نے انسانوں كو زمين آباد كرنے كى طاقت و استعداد عطا كى ہے اور ان ميں اسے آباد كرنے كاميلان پيدا كيا ہے _و استعمر كم فيه

''استعمره فيه'' ، سے مراد يہ ہے كہ '' جعلہ يعمرہ'' اسے آباد كرنے والا بنايا (لسان العرب ) اس صورت ميں (استعمر كم فيہا) كا معنى يوں ہوگا : خداوند متعال نے تم كو ايسا بنايا كہ تم زمين كو آباد كرو يعنى زمين كو آباد كرنے كى صلاحيت اور طاقت عطا فرمائي اورز مين كو تمہارى ضرورت قرار ديا تا كہ ہميشہ اسےآباد كرنے كى طرف متوجہ رہو _

۱۶_خداوند متعال نے چونكہ انسانوں كوزمين كى آباد كارى كى استعداد عطا كى ہے لہذا وہ لائق عبادت ہے_

اعبدوا اللّه استعمر كم فيه

(استعمر كم فيها ) كا جملہ مثل( هو انشاكم ) كے(اعبدوا اللّه ) كے ليے دليل ہے_

۱۷_خداوند متعال كے حضور استغفار كرنے اور گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے_فاستغفرو

۱۸_ خداوند متعال كے تقرب كو حاصل كرنا اور اسكى طرف متوجہ ہونا ضرورى ہے _ثم توبوا اليه

جملہ ( توبوا اليہ) كا جملہ (استغفروا) پر عطف كرنا، يہ دليل ہے كہ توبہ سے استغفار كا معنى نہيں ليا گيا_ توبہ كے لغوى معنى (رجوع كرنا ) كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ آيت شريفہ ميں توبہ سے مراد خدا كے اوامر و نواہى كى اطاعت كے ذريعہ اس كى طرف حركت كرنا ہے_

۱۹_گناہوں سے استغفار ، خداوند متعال كى عبادت اور شرك سے دورى ،تقرب الہى كا پيش خيمہ ہيں _

فاستغفروا ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى حرف (ثم) كے عطف سے حاصل ہوا ہے _ جو يہ دلالت كرتا ہے كہ توبہ كا مرحلہ استغفار كے بعد ہے_

۲۰_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو يہ پيغام اور نصيحت كى كہ وہ خداوند متعال سے اپنے گناہوں كى معافى مانگيں اور اسكى طرف توجہ كريں نيز شرك سے استغفار كريں _قال يا قوم فاستغفروا ثم توبوا اليه

۲۱_ خالقيت كو خداوند متعال ميں منحصر سمجھنے كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت كرنے اور اسكا شريك قرار دينے سے منع اور گناہ سے پرہيزاورگذشتہگناہوں سے استغفار كرنے پر آمادہ كرتا ہے_هو انشأكم من الا رض فأستغفروه

مذكورہ بالا معنى حرف (فأ) سے حاصل ہوا ہے جس كے ذريعہ جملہ (استغفروا ...) جملہ''ہو

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

۴_الله تعالى ، اصحاب كہف كے جسموں كو سونے كى مدت ميں دائيں بائيں كروٹ لينے كے لئے حركت ديتا رہا _

ونقلّبهم ذات اليمين وذات الشمال

۵_اصحاب كہف كا دائيں اور بائيں جانب كروٹ لياجانا، ان كے جسمانى خطرات سے بچنے كے اسباب ميں سے تھا_

ونقلّبهم ذات اليمين وذات الشمال

''ونقلّب'' كى نسبت اس جملہ ''نقلّبهم '' ميں الله تعالى كى طرف يہ بتا رہى ہے كہ يہ تبديلى الله تعالى كے الطاف ميں سے تھي_ اصحاب كہف كے سونے كے بعد كے بيان كے بعد يہ نكتہ بيان كرنا ہوسكتا ہے انكے جسموں كے صحيح وسالم رہنے كے بعض اسباب كو بيان كر رہا ہو_

۶_ غار ميں آرام كے وقت اصحاب كہف كے پاس ايك كتا بھى تھا_وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد

۷_اصحاب كہف كا كتا، ان كے سونے كى اس لمبى مدت كے دوران اپنے دونوں ہاتھ پھيلائے ہوئے غار كى چوكھٹ پر سويا رہا _وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد ''وصيد'' سے مراد چوكھٹ ہے_

۸_اصحاب كہف كا كتا بھى اصحاب كہف كى مانند كامل طور پر صحيح وسالم تھا _

ونقلّبهم ذات اليمين وذات الشمال وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد

۹_اصحاب كہف كے كتے كا جسم ان كے سونے كى لمبى مدت ميں حركت ميں نہيں تھا_ يعنى دائيں اور بائيں كروٹ نہيں ليتا تھا _ونقلبهم ذات اليمين وذات الشمال وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد

۱۰_اصحاب كہف كا كتا، اس شرك و گمراہ معاشرہ پر فضيلت ركھتا تھا_وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد

اصحاب كہف كے كتے كا ذكر اور اس كى حالت كى تصوير كشى بلكہ بعد والى آيت ميں اس كا اصحاب كہف كے گروہ ميں شمار كرنا'' رابعہم كلبہم ...'' ان لوگوں پر اعتراض ہے كہ جنہوں نے اصحاب كہف كى مدد نہ كى اور نہ ان كے ساتھ چلے گويا كتے كى حدتك بھى نہ پہنچ سكے_

۱۱_كتے كو ہمراہ ركھنا اور بعض مقامات پر اس كى حفاظت جائز ہے _وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد

۱۲_ انسانى تاريخ ميں كتے كا گھر ركھنا اور انسان كا اس سے فائدہ لينا قديم الايام سے چلا آرہا ہے_

وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد

۱۳_اصحاب كہف غار ميں اس انداز سے پڑے ہوئے تھے كہ اگر كوئي ادھر آنكلے تو ان كى طرف سے خطرہ محسوس كرے اور فرار ہوجائے_لو اطلعت عليهم لوليت منهم فرارا

۳۴۱

بعد والى آيت ميں جملہ''لبثنا يومإوبعض يوم ...'' كہ ان كے جسم ميں خاص تبديلى واقع نہ ہونے كو بتارہا ہے يہ قرينہ ہوسكتا ہے كہ ان كا چہرہ خوفناك نہيں ہوا تھا بلكہ ان كے غار ميں پڑے ہونے كى كيفيت نے ان كے منظر كو بارعب بناديا تھا_

۱۴_اصحاب كہف، كا منظر بارعب اور ديكھنے والوں كو بہت زيادہ خوف اور وحشت ميں مبتلا كرنے والا تھا _

لواطلعت عليهم لملئت منهم رعبا

۱۵_اصحاب كہف كے بيدار ہونے كے احساس كا انكے منظر كو وحشت ناك بنانے ميں عمدہ كردار _

وتحسبهم أيقاطاً لملئت منهم رعبا

۱۶_اصحاب كہف كے سونے كى حالت ميں انكا خوف ميں مبتلا كرنے والا منظر، ان كى حفاظت كے لئے الہى وسيلہ تھا_

ونقلّبهم لواطلعت عليهم لوليت منهم فراراً ولملئت منهم رعبا

''نقلبهم'' ميں ضمير فاعلى اس بات پر قرينہ ہے كہ اصحاب كہف كے لئے مذكورہ تمام خصوصيات ان پر الله تعالى كى طرف سے عنايت ولطف تھا مقام كى مناسب سے سمجھا جاسكتا ہے كہ اس الطاف الہى كا مقصد، ان كى خطرات اور ضرر سے حفاظت تھا_

۱۷_اصحاب كہف كے سونے كى جگہ لوگوں كى آنكھوں سے پنہان تھى اور كوئي اسے نہيں جانتا تھا_لواطلعت عليهم

''لواطلعت ...'' ميں حرف ''لو'' امتناع كے لئے ہے جو كہ اطلاع كے ميسّر نہ ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۱۸_الله تعالى ، اس جہان كے امور كو اسباب وعلل كے ذريعہ انجام ديتا ہے_

وتحسبهم أيقاظاً وهم رقود و نقلبهم ...ولملئت منهم رعبا

الله تعالى اصحاب كہف كى حفاظت كے لئے جسموں كو پہلو پہلو بدلتا رہا اور ان كے ظاہرى منظر كو بيدارلوگوں كى مانند يا رعب قرار ديا، خداوند عالم كو ان اسباب طبيعى كى احتياج نہ ہونے كے باوجود انكا استعمال، الله تعالى كى اسباب وعلل كے كردار كو استعمال كرنے كى سنت كو واضح كر رہا ہے_

۱۹_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله : '' لوليت منهم فراراً ولملئت منهم رعباً''_ قال: ''إن ذلك لم يعن به النبى (ص) لكنّه حالهم التى هم عليها (۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى اس كلام''لوليّت منهم فراراً ولملئت منهم رعباً'' كے بارے ميں نقل ہوا ہے كہ آپ نے فرمايا بے شك اس آيت ميں پيغمبر اكرم (ص) مقصود نہيں ہيں اور مراد

____________________

۱)_ تفسير عياشى _ ج ۲، ص ۳۲۴_ ح ۱۲_ نورالثقلين ج ۳ _ص ۲۵۱_ ح ۳۷_

۳۴۲

يہاں ايسى حالت كى تصوير كشى كرنا ہے كہ جس حال ميں اصحاب كہف تھے _

۲۰_عن الصادق (ع) فى قصه أصحاب الكهف أنّه قال : لهم فى كلّ سنة نقلتان ينامون سنة أشهر على جنوبهم اليمنى وسته أشهر على جنوبهم اليسري .(۱)

امام صادق (ع) سے اصحاب كہف كے قصہ كے حوالے سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: وہ سال ميں دو مرتبہ پہلو بدلتے تھے چھ ماہ دائيں پہلو پر اور چھ ماہ بائيں پہلو پر سوتے تھے ...''

احكام: ۱۱

اصحاب كہف:اصحاب كہف سے فرار ۱۳; اصحاب كہف كا امن ميں ہونا ۱;اصحاب كہف كا بدن ۴; اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵،۶، ۷، ۸، ۹، ۱۳، ۱۴، ۱۵،۱۷،۱۹،۲۰ ; اصحاب كہف كا كتا ۶،۷،۹ ; اصحاب كہف كى حفاظت ۱۶; اصحاب كہف كى غار كى خصوصيات ۱۷; اصحاب كہف كى نيند ۱،۳،۴، ۵;اصحاب كہف كى نيند كى خصوصيات ۲،۱۳،۱۵ ۱۶، ۲۰; اصحاب كہف كے بدن كا سالم ہونا ۳، ۵;

اصحاب كہف كے بدن كى گردش ۴;اصحاب كہف كے كتے كا سالم ہونا ۸;اصحاب كہف كے كتے كى فضيلت ۱۰;غار ميں اصحاب كہف ۱۳

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ كا جارى ہونے كے مقامات ۱۸;اللہ تعالى كے افعال ۴، ۱۸

خوف:اصحاب كہف سے خوف ۱۳،۱۴،۱۵،۱۶ ، ۱۹

روايت: ۱۹،۲۰

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار ۱۸

كتا:كتا پالنے كى تاريخ ۱۲;كتے كا پالنا۱۱;كتے كے احكام ۱۱

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كى بہ وقتي۱۰

مشركين:مشركين كى بہ وقتي۱۰

نظام علل : ۱۸

____________________

۱)_ تفسير قمى _ ج ۲،ص ۳۳_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۴۸_ح ۲۹_

۳۴۳

آیت ۱۹

( وَكَذَلِكَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءلُوا بَيْنَهُمْ قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ كَمْ لَبِثْتُمْ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْماً أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالُوا رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ فَابْعَثُوا أَحَدَكُم بِوَرِقِكُمْ هَذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنظُرْ أَيُّهَا أَزْكَى طَعَاماً فَلْيَأْتِكُم بِرِزْقٍ مِّنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَداً )

اور اسى طرح ہم نے انھيں دوبارہ زندہ كيا تا كہ آپس ميں ايك دوسرے سے سوال كريں تو ايك نے كہا كہ تم نے كتنى مدت توقف كيا ہے تو سب نے كہا كہ ايك دن يا اس كا ايك حصّہ، ان لوگوں نے كہا كہ تمھارا پروردگار اس مدت سے بہتر باخبر ہے اب تم اپنے سكے دے كر كسى كو شہر كى طرف بھيجو وہ ديكھے كہ كون سا كھانا بہتر ہے اور پھر تمھارے لئے رزق كا سامان فراہم كرے اور وہ آہستہ جائے اور كسى كو تمھارے بارے ميں خبر نہ ہونے پائے (۱۹)

۱_اصحاب كہف كا نيند سے بيدار ہونے كا واقعہ، حيرت انگيز اور الله تعالى كى تدبير و ارادہ كے تحت تھا _

وكذلك بعثنا هم

''بعث'' اور بيدار كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف دينا مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كر رہى ہے _

۲_اس طويل مدت ميں اصحاب كہف كى حيرت انگيز نيند اور ان كے جسموں كا صحيح وسالم رہنے كى مانند انكى نيند سے بيداري، الله تعالى كى آيت ونشانى ہے _وكذلك بعثناهم

''ذلك '' كامشاراَ اليہ كہ اصحاب كہف كے بعث اور بيدار ہونے كو جس سے تشبيہ دى گئي ہے_ ان كى طويل نيند اور اس طويل نيند ميں انكے صحيح وسالم رہنے كے اقدامات ہيں سے مورد نظرجہت تشبيہ جيسا كہ آيت نمبر ۱۷ ''ذلك من آيات الله من يہدالله فہوالمہتد'' سے معلوم ہوتى ہے يہ واقعات اس بات پر دليل اور نشانى ہيں كہ الله تعالى كى ہدايت بخش امداديں توحيد پرستوں كے لئے ہيں _

۳_اصحاب كہف كو بيدار كرنے سے انہيں آپس ميں ايك دوسرے سے اپنى نيند كے بارے ميں سوالات كرنے كا مناسب موقع فراہم ہوا_بعثنا هم ليتساء لوا

۳۴۴

''ليتساء لوا'' ميں ''لام'' بيدار كرنے كے سبب كو بيان كررہا ہے_ اصحاب كہف كے نيند ميں جانے اور بيدار كرنے كا مقصد جيساكہ آيت ۱۱، ۱۲ جو كہ آيت ۱۰ پر متفرغ ہيں سے ظاہر ہوتا ہے اس رحمت اور كمال كا عطا كرنا تھا كہ جس كى اصحاب كہف نے درخواست كى تھى لہذا ضرورى تھا كہ الله تعالى انہيں نيند سے بيدار كرتا تاكہ پوچھ گچھ و غيرہ كرنے سے انہيں اپنے اوپر گذرنے والے واقعات كا علم ہو تا اورا للہ تعالى كى معرفت ميں انہيں كمال حاصل ہوتا_

۴_اصحاب كہف كے بيدار ہونے كے وقت، ان كا ماحول ان ميں سے ايك كے مبہوت ہونے اور گذرے زمان كو جاننے كے لئے دوسروں كے تجسس اور تبادلہ نظر كا باعث بنا _قال قائل منهم كم لبثتم

۵_اصحاب كہف كى نيند ان ميں سے بعض كے نزديك ايك دن اس سے بھى كم وقت پر مشتمل تھي_

قالوا لبثنا يوماً أو بعض يوم

حرف''او'' ترديد كے لئے ہے اور ''يوماً او بعض يوم'' ميں ترديد كى وجہ يہ تھى كہ يہ بات كہنے والے سورج كو ديكھتے ہوئے ترديد ميں پڑگئے كہ كہا ايك رات ان پر گذر گئي ہے كہ جس كے نتيجہ ميں وہ يك دن و رات سوئے ہيں يا وہى دن ہے كہ جس ميں انہيں نيند آگئي تو اس بناء پر كلمہ ''يوماً'' سے مراد ايك دن ورات ہوگا' سوائے غروب سے پہلے كى چند ساعات كہ دن كے ہر لمحہ كو انكى نيند كے شروع كا لمحہ تصور كياجاسكتا ہے_

۶_اصحاب كہف كى بيدارى كے بعد ان كى جسمانى كيفيت اس زمانے كى حالت كے ساتھ كہ جب وہ نيند ميں چلے گئے تھے مختلف نہ تھي_قالوا لبثنا يوماً اوبعض يوم

۷_ تمام اصحاب كہف كى بيدارى ايك ہى وقت ہوئي جب دن كا كچھ باقى رہ گيا تھا _

قالوا لبثنا يوماَ اوبعض ...فابعثوا أحدكم

اصحاب كہف كى اپنى نيند كى مدت كے بارے ميں گفتگو اور ان كے شہر سے غذالانے كے پروگرام سے مندرجہ بالا نكتہ معلوم ہوتا ہے_

۸_اصحاب كہف، اپنى نيند كى دقيق مدت معلوم كرنے سے عاجزتھے_

قالوا لبثنا يوماً أو بعض يوم قالوا ربّكم ا علم بما لبثتم

۹_اصحاب كہف ميں سے بعض لوگ ،اپنى نيند كى مدت كو مشخص كرنے سے عجز كا اعتراف كرتے ہوئے اسكے كم ہونے كو درست نہيں سمجھتے تھے اور نيند كے بارے ميں گفتگو كو بے فائدہ قرار ديتے ہوئے انہوں نے كہا كہ فقط الله تعالى ہى اس

۳۴۵

كے صحيح وقت سے آگاہ ہے_قالوا ربكم أعلم بمالبثتم

كلمہ ''ربكم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ جملہ ''ربكم اعلم'' كہنے والے وہ افراد نہيں تھے جنہوں نے كہا :''لبثنا يوماً ...''كيونكہ اس صورت كے علاوہ ''ربنا'' كہنا مناسب تھا درحقيقت انہوں نے الله كے آگاہ ہونے كو بيان كركے اپنے ساتھيوں كے اس اندازے''لبثنا يوماً أو بعض يوم'' كو غلط قرا رديا _

۱۰_الله تعالى ، جہان كے واقعات سے سب سے زيادہ آگاہ ہے _ربّكم أعلم بمالبثتم

جملہ ''ربكم أعلم '' سے مراد الله تعالى كے علم كا ان لوگون كے علم سے برتر ہونا ہے كہ جنہوں نے كہا : ''لبثنا ...'' اور اس علم كو اجمالاً واضح كيا كيونكہ نيند كى مدت كے كم ہونے ميں وہ ترديد نہيں ركھتے تھے_ ليكن اس كى صحيح مقدار كے اظہار ميں متردد تھے_ يہ بھى ممكن ہے كہ كلمہ ''اعلم'' معنى تفصيل ميں استعمال نہ ہوا ہو بلكہ جملہ ''ربكم ...'' كا معنى يہ ہو كہ ا للہ تعالى تمہارى نيند كى مدت كو جانتا ہے تم نہيں جانتے ہو_

۱۱_اصحاب كہف ،سات افراد سے كم نہ تھے_قال قائل ...قالوا لبثنا قالوا ربكم أعلم

جمع كا صيغہ عربى زبان ميں كم از كم تين افراد پر دلالت كرتا ہے_ آيت شريفہ ميں دو گروہوں نے آپس ميں بات كى ہے_''قالوا لبثنا'' ، 'قالوا ربكم'' اور ايك شخص بعنوان ''قائل'' ذكر ہوا ہے لہذا يہ سب كم ازكم سات افراد تھے_

۱۲_اصحاب كہف، ذہانت اور فكرى لحاظ سے يكساں نہيں تھے_قالوا لبثنا قالوا ربّكم أعلم

بعض اصحاب كہف كااجمال نظر پر اكتفاء كرنا اور اس كے مطابق جواب دينا اور دوسرے گروہ كا ان كے جواب ميں شك كرنا نيز ان كے كلام ميں اور الله تعالى كے علم كى برترى كا پيش ہونا پہلے گروہ كى نسبت انكى برترى پر دلالت كرتا ہے_

۱۳_الله تعالى كے علم كى برتري، تمام اہل علم پر اسكى ربوبيت كا لازمہ ہے_ربّكم أعلم

۱۴_بے فائدہ ابحاث سے پرہيز اور ا س كا علم الله تعالى پر چھوڑنے كى ضرورت _ربكم أعلم بما لبثتم

۱۵_اصحاب كہف اپنى طولانى نيند سے بيدار ہونے كے بعد بھوك محسوس كرنے لگے _

فابعثوا أحدكم بورقكم أزكى طعام

۱۶_اصحاب كہف نے بيدار ہونے كے بعديہ پروگرام بنايا كہ وہ غار ميں ہى رہيں اور فقط اپنے ميں سے ايك آدمى كو غذا لانے كے لئے شہر روانہ

۳۴۶

كريں _فابعثوا ا حدكم بورقكم هذه إلى المدينه

۱۷_ اصحاب كہف كا غار كى طرف بڑھنا ناگہانى اور غذا ودوسرى ضروريات كى چارہ جوئي كيے بغير تھا_

فابعثوا ا حدكم بورقكم

۱۸_اصحاب كہف اپنى نيند كے غير معمولى ہونے كى طرف متوجہ نہ ہوئے حتّى كہ ان كے ذہنوں ميں ايسا احتمال بھى نہ آيا _فابعثوا احدكم بورقكم

۱۹_اصحاب كہف كى غار، ان كے رہائشى شہر سے كچھ فاصلہ پر واقع تھي_فابعثوا احدكم بورقكم هذه إلى المدينه

''المدينہ'' ميں الف و لام عہد ہے _ اصحاب كہف كا پہچانے نہ جانے پر اصرار بتا رہاہے كہ يہ شہر وہ شہر تھا كہ جسميں وہ زندگى بسر كرتے تھے اور اس چيز سے ڈرتے تھے كہ كہيں دشمن كى نظروں ميں نہ آجائيں _

۲۰_الله تعالى پر بھروسہ ركھتے ہوئے اسباب و وسائل سے فائدہ اٹھانے ميں كوئي حرج نہيں ہے_فابعثوا ا حدكم بورقكم

جس طرح كہ آيت ۱۶ بيان كررہى ہے كہ اصحاب كہف غار ميں داخل ہونے كے وقت الله تعالى كى رحمت اور اپنى مشكلات كے دور ہونے ميں اس كى امداد پر اطمينان ركھے ہوئے تھے ليكن اس كے باوجود اپنے ساتھ سكّے لائے ہوئے تھے اور ان نكے ذريعے كچھ خريدنے اور اپنى ضروريات كو پورا كرنے كا ارادہ ركھے ہوئے تھے_لہذا كہاجاسكتا ہے كہ الله تعالى پر اعتماد كرنے كا مطلب يہ نہيں كہ انسان مادى وسائل كو ترك كردے_

۲۱_اصحاب كہف كى طويل نيند كے بعد ان كا حافظہ ، فكر و عزم كى طاقت اور اعضائے ہاضمہ باقى اور صحےح وسالم تھے_

فابعثوا ا حدكم بورقكم

۲۲_خريدار كى جانب سے وكالت جائز ہے _فابعثوا ا حدكم بورقكم

جملہ ''فابعثوا ...'' اگر چہ اصحاب كہف كا كلام ہے اور پيغمبروں سے ہٹ كر عام لوگوں كى گفتگو حكم شرعى كے استنباط كے لئے فائدہ مند نہيں ہے_ ليكن بات كو قرآن مجيد ميں ان كى تعريف ومدح كے عنوان سے بيان كيا جانا اس كے جواز اور صحےح ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۲۳_اصحاب كہف كے معاشرہ ميں اقتصادى معاملات ميں سكہ اور چاندى كے سكّے كا رواج تھا_بورقكم هذه

''ورق'' چاندى اور درہم ( چاندى كے سكے ) كو كہاجاتاہے_ (مصباح)

۲۴_جنس اور مال كى مقدار كا مشخص نہ ہونا، وكالت كے صحيح ہونے سے مانع نہيں ہے _فابعثوا فليا تكم برزق منه

۳۴۷

۲۵_اصحاب كہف آپس ميں مكمل توافق اور گہرے تعلقات ركھتے تھے _بورقكم هذه

''ورقكم'' ميں سكہ سرمايہ كى تمام افراد كى طرف نسبت، مندرجہ بالا نكتہ كيلئے حاكى ہے_

۲۶_مواسات اور اموال ميں مل جل كر فائدہ اٹھانا الہى لوگوں كے پسنديدہ اوصاف ميں سے ہے_بورقكم هذه

۲۷_اصحاب كہف نے جن سكّوں كو غذا لانے كے لئے منتخب كيا يہ وہ چاندى كے سكّے تھے جوغار ميں داخل ہونے كے زمانہ ميں ان كے ساتھ تھے_بورقكم هذه

''ہذہ'' سے اس چيز كى طر ف اشارہ ہے كہ جو موجود اور معلوم ہو كہاجاتا ہے كہ اصحاب كہف كا معمول كے مطابق پروگرام بنانا بتا تا ہے كہ سكہ كى جنس ميں بھى تبديلى واقع نہيں ہوئي تھي_

۲۸_غذا بيچنے والى بہت سى دوكانوں كو چيك كرنا اور ان ميں سے پاكيزہ اور مناسب غذا كا انتخاب ، اصحاب كہف كى اپنے خصوصى نمائندہ سے فرمائش تھي_فلينظر أيّها أزكى طعام ''زكاة'' (''ازكى '' كا مصدر) ''طہارت'' اور ''صلاح'' كے معنى ميں ہے (لسان العرب)''ايّھا'' ميں ضمير كا مرجع ''المدينہ'' ہے اور اس سے مراد (طريقہ استخدام كے ساتھ) شہرمدينہ كے مكانات ہيں

۲۹_پاكيزہ ترين غذائوں سے غذا كھانے ميں پابند رہنا توحيد پرستوں كى زندگى كا پسنديدہ اور مرغوب قانون ہے_

فلينظر ايّها أزكى طعام

۳۰_اصحاب كہف نے اپنے خصوصى نمائندہ سے چاہا كہ غذا خريدتے وقت ان كے كھانے كى مقدار پر اكتفاء كرے _فليا تكم برزق منه ''رزق'' سے مراد وہ كھانا ہے جو كھاياجاسكے_ (مفردات راغب)

''منہ'' ميں ابتداء ياء تبعيض كے لئے ہے اور جملہ ''فليا تكم برزق منہ'' كا معنى يہ ہے كہ اس قدر غذا خريدى جائے جسے يہ افراد كھاليں اور ان كے استعمال كى مقدار كے مطابق ہو_

۳۱_بيچنے والوں كے ساتھ شائستہ اور نرم رويہ اختيار كرنے اور ان كى تجسس كى حس نہ ابھارنا ' اصحاب كہف كى اپنے خصوصى نمائندے كو نصيحت_وليتلطّف''تلطّف'' سے مراد نرمى ہے _(مصباح) جملہ ''ليتلّف ...'' كا جملہ ''لايشعرنّ '' سے رابط يہ نكتہ بتلا تا ہے كہ بيچنے والوں كے ساتھ نرم رويہ ان كا اصحاب كہف كے وجود سے آگاہ ہونے سے مانع ہے_

۳۲_شہر كے رہنے والوں ميں سے كوئي بھى غار ميں رہنے والوں كے مخفى مقام سے آگاہ نہ ہونے پائے اصحاب كہف كى اپنے نمائندہ كو خصوصى تاكيد تھي_ولا يشعرنّ بكم احد

۳۴۸

۳۳_اصحاب كہف، لوگوں سے اپنے مخفى مقام سے آگاہ ہونے كے بارے ميں پريشان اور خوف زدہ تھے _لہذا وہ پہلے ہى سے اس چيز كے ظاہر ہونے كو روكنے كے لئے كوشش كر رہے تھے_ولايشعرنّ بكم احد

۳۴_احتمالى خطرات كے جاننے اور ان كا مقابلہ كرنے اور دشمنوں كى طرف سے ضرر سے بچنے كے لئے كوشش كرنا ضرورى ہے_ولا يشعرنّ بكم احد

۲۵_مؤمنين كى راز داري، دشمن كے مد مقابل دفاعى امن كے حوالے سے اہم اصول ہيں _ولا يشعرن بكم احد

۳۶_ذمہ دارى لينے والوں كو ان كے عہد اور معاشرتى مقام كے حوالے سے درپيش خطائيں اور خطرات سے آگاہ كرنے كاضرورى ہونا _وليتلطّف ولا يشعرنّ بكم احداً

احكام: ۲۲، ۲۴

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا اتحاد ۲۵;اصحاب كہف كا اقرار ۹;اصحاب كہف كا بدن ۵، ۲۱;اصحاب كہف كا بيدار ہونا ۱۵، ۲۱;اصحاب كہف كا پناہ لينا ۱۷;اصحاب كہف كى حيرت انگيز نيند ۲;اصحاب كہف كا خوف۳۳; اصحاب كہف كا سالم ہونا ۲;اصحاب كہف كا سكہ ۲۸;اصحاب كہف كا عجز ۸ ; اصحاب كہف كا غار كے ظاہر كرنے سے منع كرنا ۳۳;اصحاب كہف كا غذا مہيا كرنا ۱۶، ۱۷، ۲۸، ۳۰ ; اصحاب كہف كا قصہ۳،،۵ ،۶،۷،۸،۹ ،۱۵ ، ۱۶ ،۱۷ ،۱۸،۲۱، ۲۵، ۲۷ ،۲۸،۳۰، ۱ ۳، ۳۳ ; اصحاب كہف كا نمايندہ ۱۶;اصحاب كہف كى استعداد ميں فرق ۱۲;اصحاب كہف كى بھوك ۱۵;اصحاب كہف كى بيدارى كا وقت ۷; اصحاب كہف كى پريشانى ۳۳;اصحاب كہف كى پوچھ گچھ ۳; اصحاب كہف كى تعداد ۱۱; اصحاب كہف كا حيرت انگيز بيدار ہونا ۱، ۲; اصحاب كہف كى دوستى ۲۵;اصحاب كہف كى رائے ۵، ۹; اصحاب كہف كى فكرى طاقت ۲۱; اصحاب كہف كى نصےحتيں ۳۱، ۳۲ ;اصحاب كہف كى نيند ۳، ۱۸;اصحاب كہف كے بيدار ہوتے وقت حيران ہونا ۴;اصحاب كہف كے تقاضے ۲۸ ، ۳۰;اصحاب كہف كے زمانہ ميں رائج سكہ ۲۳;اصحاب كہف كے غار كا جغرافيائي محل وقوع ۱۹;اصحاب كہف كے نمائندہ كو نصيحت ۳۱ ، ۳۲ ;اصحاب كہف كے نمائندہ كى ذمہ دارى ۲۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۱;اللہ تعالى كا علم ۱۰;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كا پيش خيمہ ۱۳;اللہ تعالى كے ساتھ خاص چيزيں ۱۰;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۳//الله تعالى كى آيات : ۲//بھروسہ :الله پر بھروسہ ۲۰

بيع:بيع ميں وكالت ۲۲، ۲۴;بيع كے احكام ۲۲

۳۴۹

پيسہ:پيسے كى تاريخ۲۳

خطرہ:خطرے كى پيشگوئي كرنے كى اہميت ۳۴

دشمن:دشمن سے جنگ كرنے كا اصول ۳۵;دشمن كى سازش كا مقابلہ كرنا ۳۴;دشمن كے مدمقابل تيارى ۳۴

رازداري:رازدارى كى اہميت ۳۵

ذمہ دار:ذمہ دار لوگوں كو خبردار ۳۶

صفات:پسنديدہ صفات ۲۶

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب سے فائدہ اٹھانا ۲۰

عسكرى تيارى :عسكرى تيارى كى اہميت ۳۴

عمل:پسنديدہ عمل ۲۹

غذا :پاكيزہ غذا كى اہميت ۲۹

غلطياں :غلطياں جاننے كى اہميت ۳۶

مؤمنين :مؤمنين كى راز دارى ۳۵

مباحثہ:فضول مباحثہ سے دورى ۱۴;مباحثہ كے آداب ۱۴

مواسات:مواسات كى اہميت ۲۶

وكالت:جائز وكالت ۲۲;وكالت كے احكام ۲۲، ۲۴

آیت ۲۰

( إِنَّهُمْ إِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ يَرْجُمُوكُمْ أَوْ يُعِيدُوكُمْ فِي مِلَّتِهِمْ وَلَن تُفْلِحُوا إِذاً أَبَداً )

يہ اگرتمھارے بارے ميں باخبر ہوگئے تو تمھيں سنگسار كرديں گے يا تمھيں بھى اپنے مذہب كى طرف پلٹاليں گے اور اس طرح تم كبھى نجات نہ پاسكو گے (۲۰)

۱_اصحاب كہف، اپنے آپ كو كفار كے ہاتھوں قيدي ہوجانے كى صورت ميں سنگسار ہوتا ياآئين شرك كو قبول كرنے پرمجبورہوتا ديكھ رہے تھے_انّهم ان يظهروا عليكم يرجموكم أو يعيدوكم فى ملّتهم

۳۵۰

''ملّة'' سے مراد دين اور آئين ہے اور جملہ''يعيدوكم فى ملّتهم'' يعنى ''تمہيں اپنے دين او ر آئين كى طرف پلٹاديں گے''_

۲_اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك كے آئين سے منہ پھيرنے كى سزا سنگسار ہونا تھا_إنّهم ان يظهروا عليكم يرجموكم

''رجم'' كے ذكر شدہ معانى ميں ايك معنى سنگسار كرنا ہے_

۳_اصحاب كہف كے زمانہ ميں مشركين، توحيد پرستوں كے شرك كى طرف مكمل طور پر پلٹنے كى صورت ميں ان كى سزا كو نظر انداز كرديتے _يرجموكم أو يعيدوكم فى ملّتهم اصل ميں فعل ''يعيدوكم '' كے لئے حرف ''الي'' كو استعمال كرنا چاہيے ليكن اس كى جگہ حرف ''في'' كا آنا بتا رہا ہے كہ اگراصحاب كہف مكمل طور پر شرك اختيار كرليں اور شرك كے خلاف كوئي بات يا فعل انجام نہ ديں تو مشركين انہيں سنگسار كرنے سے چشم پوشى كرليں گے _

۴_توحيد پرستوں كو چاہيے كہ اپنے آپ كو ايسے ماحول يا حالات سے دوچار نہ كريں كہ وہ پھر اپنے ايمان كى حفاظت پر قادر نہ ہوں _أنّهم إن يظهروا عليكم يعيدوكم فى ملتهم

۵_ہر ايسے قدم اٹھانے سے پرہيز ضرورى ہے كہ جو انسان كے كفار و مشركين كے جال ميں پھنسنے كا باعث ہو _وليتلطّف ولا يشعرنّ بكم احداً إنهم إن يظهروا عليكم جملہ ''إنهم ان يظهروا '' اصحاب كہف كى ان نصيحتوں كے لئے علت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں ذكر ہوئيں ہيں انہوں نے كفار كے ہاتھوں قيد ہونے سے بچنے كے لئے اپنے نمائندہ كو نصيحت كى كہ نرم رويہّ اختيار كرنا اور راز كو فاش نہ كرنا_

۶_اصحاب كہف كا معاشرہ، اپنے باطل عقائد كے دفاع ميں متعصب اور شدت سے عمل كرنے والا تھا_

إنّهم إن يظهروا عليكم يرجموكم أو يعيدوكم فى ملّتهم

۷_اصحاب كہف كى زندگى كے زمانہ ميں ايك ظالم اور آمرانہ حكومت تھى _إنّهم إن يظهروا عليكم يرجموكم أو يعيدوكم فى ملّتهم

۸_مشركين، كبھى بھى فلاح نہ پاسكيں گے_ولن تفلحوا إذاً أبدا

۹_اپنے اختيار سے كيے گئے كاموں كے نتيجہ ميں ايسے مرحلہ تك پہنچنا كہ شرك كو قبول كرنے پر مجبور ہوجائے يہ كاميابى كے لئے مانع ہے_اويعيدوكم فى ملّتهم ولن تفلحوا إذاً أبدا يہ تو واضح ہے كہ انسان اضطرارى حالت ميں شرك كا اظہار كرسكتا ہے _ ليكن اصحاب كہف اسے شرك اختيار كرنے كا جواز نہيں جانتے تھے كيونكہ وہ ايسے اضطراركى بات كر رہے تھے كہ جو ممكن تھاان كے اپنے افراد كى بے احتياطى كى وجہ سے حاصل ہو_

۳۵۱

۱۰_اصحاب كہف، كفار كے ہاتھوں پكڑے جانے كى صورت ميں اپنے سنگسار ہونے كے آئين شرك كے قبول كرنے پر ترجيح ديتے تھے_يرجموكم أو يعيدوكم فى ملّتهم ولن تفلحوا إذاً أبدا

جملہ ''ولن تفلحوا ...'' كا ''يعيدوكم'' سے رابطہ يہ بتا رہا ہے كہ اصحاب كہف فقط شرك اختيار كرنے اور اپنى قوم كے دين كى طرف پلٹنے كو كاميابى كى راہ ميں ركاوٹ سمجھتے تھے جبكہ سنگسار ہونے كى صورت ميں ان كا يہ نظريہ نہيں تھا_

۱۱_اصحاب كہف، مشركين كے دين كو مجبورى سے قبول كرنے كى صورت ميں اپنے ليے شرك سے فرار كى تمام راہوں كو مسدود ديكھ رہے تھے_أو يعيدوكم فى ملتهم ولن تفلحوا إذاً ابدا

يہاں ''فلاح'' سے مراد مقام كى مناسبت سے شرك سے رہائي و نجات ہے_

۱۲_اصحاب كہف،ارتداد اور دوبارہ شرك كى طرف پلٹنے كو بہت بڑا گناہ اور سعادت جاودانى كے لئے ركاوٹ سمجھتے تھے _

أو يعيدوكم فى ملّتهم ولن تفلحوا إذاً ابدا

۱۳_اصحاب كہف، اپنى نيند كى مدت سے مكمل طور پر بے خبر تھے_إنهم إن يظهروا ولن تفلحوا إذاً أبدا

واضح سى بات ہے كہ اگر اصحاب كہف اپنى نيند كے زمانے سے چند صديوں كے گزرنے كا احتمال ركھتے تو يقينا انقلاب زمانہ كا بھى احتمال ركھتے اور اجتماعى صورت حال اپنے زمانے كى صورت حال جيسا فرض نہ كرتے_

۱۴_مرتدين، ہميشہ كے لئے فلاح سے محروم ہيں _ا و يعيدوكم فى ملّتهم ولن تفلحوا إذاً أبدا

۱۵_فلاح، صرف الله واحد پر ايمان ركھنے كى صورت ميں ہے_ا و يعيدوكم فى ملّتهم ولن تفلحوا إذاً أبدا

ارتداد:ارتداد كے آثار ۱۲

اصحاب كہف:اصحاب كہف اور ارتداد ۳;اصحاب كہف اور شرك ۱۱،۱۲;اصحاب كہف كا ايمان ۱۰; اصحاب كہف كا شرك كى طرف مجبور كيا جانا ،۱; اصحاب كہف كا قصہ ۱،۳، ۱۰،۱۱ ،۱۲ ، ۱۳ ; اصحاب كہف كى بے خبرى ۱۳;اصحاب كہف كى پيشگوئي ۱۱;اصحاب كہف كى رائے ۱،۱۲ ; اصحاب كہف كى سعادت سے مانع ۱۲; اصحاب كہف كى معافى كى شرائط ۳;اصحاب كہف كى نيندكى مدت ۱۳; اصحاب كہف كے زمانہ ميں باطل عيقدہ ۱۶; اصحاب كہف كے زمانہ ميں توحيد پرستوں كى سزا ۲۵;اصحاب كہف كے زمانہ ميں شرك كى مخالفت كى سزا ۲;اصحاب كہف كے زمانہ كے لوگوں كا تعصب ۶;اصحاب كہف كے زمانہ كى حكومت ۷;اصحاب كہف كے زمانہ كے مشركين ۳;اصحاب كہف كے سنگسار ہونے كا خطرہ ۱//ايمان :ايمان كى حفاظت كى اہميت ۴

۳۵۲

توحيد:توحيد كے آثار ۱۵

حكومت:ڈكٹيڑ حكومت ۷

سزا:شرك پر سزا كو ترجيح ۱۰

سنگسار :اصحاب كہف كے زمانہ ميں سنگسار ۲

شرك:جبرى شرك ۹;شرك سے نجات ۱۱;شرك كے آثار۹

ظالمين : ۷

كاميابى :كاميابى سے محرومين۸،۱۴;كاميابى سے موانع ۹;كاميابى كے اسباب ۱۵

كفار :كفار كى سازش سے پرہيز ۵

گناہان كبيرہ :۱۲

مرتد:مرتد كا محروم ہونا ۱۴

مشركين:مشركين كى سازش سے پرہيز ۵;مشركين كى شقاوت ۸

موحدين:موحدين كى ذمہ دارى ۴

آیت ۲۱

( وَكَذَلِكَ أَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَأَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِيهَا إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَيْهِم بُنْيَاناً رَّبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَى أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِم مَّسْجِداً )

اور اس طرح ہم نے قوم كو ان كے حالات پر مطلع كرديا تا كہ انھيں معلوم ہوجائے كہ اللہ كا وعدہ سچّا ہے اور قيامت ميں كسى طرح كا شبہ نہيں ہے جب يہ لوگ آپس ميں ان كے بارے ميں جھگڑا كر رہے تھے اور يہ طے كر رہے تھے كہ ان كے غار پر ايك عمارت بنادى جائے_ خدا ان كے بارے ميں بہتر جانتا ہے اور جو لوگ دوسروں كى رائے پر غالب آئے انھوں نے كہا كہ ہم ان پر مسجد بنائيں گے (۲۱)

۱_اصحاب كہف كا مقام، ان كے پوشيدہ ركھنے كي كوشش كے باوجود ظاہر ہوگيا اور لوگ انہيں

۳۵۳

ديكھنے كے لئے وہاں پہنچنے لگے_وكذلك ا عثرنا عليهم ليعلموا

۲_اصحاب كہف، كے مخفى مقام كا لمبى مدت پوشيدہ رہنے كے بعد ظاہر ہونا،اللہ تعالى كى آيت اور نشانى تھا_

وكذلك اعثرنا عليهم

''ذلك'' اصحاب كہف كى طولانى نيند اور ان كا صحيح وسالم رہنا اور ان كے بيدار ہونے كى طرف اشارہ ہے اور لوگوں كو اس امر سے آگاہ كرنے كو اس سے تشبيہ دى گئي ہے _ يہاں تشبيہ كى جہت جس طرح كہ پچھلى آيات سے معلو م ہوتا ہے يہ واقعات اس بات كى علامت ہيں كہ الله تعالى موحدينكى راہ ہدايت ميں امداد كرتا ہے_

۳_لوگوں كا معمولى سى كوشش كئے بغير، اصحاب كہف كے مخفى مقام سے آگاہ ہوجانا، الله تعالى تدبير و ارادہ كے تحت تھا_

اعثرنا عليهم ''عثور'' كا حقيقى معنى سقوط ہے اور اس كا مجازى معنى يعنى بغير جستجو كيے كسى چيز سے آگاہ ہونا ہے_ (مفردات راغب سے اقتباس) اس صورت ميں جملہ''اعثرنا عليهم'' ميںاعثرنا الناس عليهم'' مقدر ہے يعني'' ہم نے لوگوں كو بغير اس كے وہ كہ جستجو كريں اصحاب كہف كے حالات سے آگاہ كيا''_

۴_اصحاب كہف كے نمائندہ كا زمانہ قديم كے سكہ كے ساتھ شہرميں آنا، ان كى داستان كے ظاہر ہونے كا سبب بنا تھا _

فابعثوا ا حدكم بورقكم هذه وكذلك اعثرنا عليهم

۵_اصحاب كہف كو ظاہر كرنا اور ان كى نيند اور بيدارى كے رازسے پردہ اٹھانا،اللہ تعالى كے وعدوں كى حقانيت پر لوگوں كے علم كا موجب بنا _وكذلك ا عثرنا عليهم ليعلموا أنّ وعداللّه حقّا

''ليعلموا'' ميں ضمير فاعل سے مراد وہ مفعول محذوف ہے كہ جو ''اعثرنا'' كے لئے منتخب ہوا ہے _ يعنى''اعثرنا الناس ليعلموا''

۶_اصحاب كہف، ايسے توحيد پرستوں كا نمونہ ہيں كہ جن كے بارے ميں الله تعالى كے وعدے پورے ہوئے _

ليعلموا ان وعداللّه حقا

وہ لوگ جنہوں نے اصحاب كہف كا مشاہدہ كيا اس آيت كے ذيل كے مطابق ايسے لوگ تھے كہ جنہوں نے الله تعالى كى ربوبيت كو قبول كياہوا تھا اصحاب كہف كا ان لوگوں پرظاہر كيا جانا ہو سكتا ہے الله تعالى كى وعدہ شدہ امداد كا حقيقى نمونہ پيش كرنا تھاتاكہ لوگ ان كا مشاہدہ كرتے ہوئے الله تعالى كے وعدوں كى حقانيت كو جان ليں _

۷_الله تعالى كے وعدوں كا پورا ہونا يقينى اور ناقابل تخلّف ہے_أنّ وعدالله حقا

۸_قيامت كا بپا ہونا ايسى حقيقت ہے كہ جس ميں كسى قسم كے شك كى گنجائش نہيں ہے_وأنّ الساعة لاريب فيه

۳۵۴

جملہ''لاريب فيها'' ايك جملہ خبريہ ہے كہ اس سے نہى ميں مبالغہ كا ارادہ كيا گيا ہے يعنى قيامت كے بارے ميں شك نہيں كرنا چاہيے _ كيونكہ قيامت كے موضوع ميں شك كى گنجائش نہيں ہے_

۹_اصحاب كہف كى داستان، معاد كى حقانيت پر دليل اور اس كے حوالے سے شك وترديد كے اسباب كو ختم كرنے والى ہے_وكذلك اعثرناعليهم ليعلموا أنّ الساعة لاريب فيه

''ساعة'' يعني'' وقت كا كچھ حصہ'' يہ كہ قيامت كو ''ساعة'' سے تعبير كيا گيا ہے اسى لئے كہ وہ وقت كے كچھ حصے كى مانند ہے كيونكہ قيامت ميں حساب وكتاب كا مرحلہ بہت جلد انجام پائے گا_(مفردات راغب)

۱۰_''ساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ہے_أن الساعة لاريب فيه

۱۱_موت اوروز قيامت، حشر، نيند اور بيدارى كى مانند ايك چيز ہے_ليعلموا أنّ الساعة لاريب فيها_

اصحاب كہف كى نيند اور چند صديوں كے بعد ان كا بيدار ہونا اور قرآن كا معاد كى حقانيت بيان كرنے كے لئے اس واقعہ كو گواہ قرار دينا اس دعوى پر دليل ہے كہ موت نيند كى مانند ہے اور قيامت ميں حشر نيند سے بيدارى كى مانند ہے_

۱۲_عالم غيب كے متعلق حقائق كو عالم محسوس كى اشياء كى مدد سے سمجھانا، ايك مفيد روش اور اسلوب قرآن ہے_ا عثرناعليهم ليعلموا أنّ الساعة لاريب فيها _اصحاب كہف كى ايك طويل مدت نيند كے بعد بيدارى كو واضح كرتے ہوئے معاد كى حقانيت كى تعليم دينا مندرجہ بالا مطلب كو واضح كر رہا ہے_

۱۳_الله تعالى كے وعدوں كى حقانيت پر يقين اور معاد پر عقيدہ، ايك الہى فرض ہونے كے ساتھ ساتھ ايك عظيم معرفت بھى ہے_ا عثرناعليهم ليعلموا أنّ وعدالله حق وأنّ الساعة لاريب فيها _

۱۴_اللہ تعالى كى تدبيريں اور افعال،با مقصداور غرض كے ساتھ ہيں _

ا عثرناعليهم ليعلموا انّ وعدالله حق و انّ الساعة لا ريب فيه

۱۵_دينى عقائد و نظريات كى اساس ،علم وآگاہى پر ركھنا كى ضرورى ہے_اعثرناعليهم ليعلموا

جس طرح كہ ذيل آيت سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ كہ جنہيں الله تعالى نے اصحاب كہف كى داستان سے آگاہ فرمايا تھا وہ الله تعالى كى ربوبيت كا اعتقاد ركھتے تھے اور اس كے لئے سجدہ ريز تھے_ اصحاب كہف كو ان كے سامنے پيش كركے انہيں علم ويقين كے مرحلہ تك پہنچانا بتا تا ہے كہ توحيد پرستوں كے لئے يہ مرحلہ كس قدر ضرورى ہے_

۳۵۵

۱۶_معاد اور قيامت كا برپا ہونا الله تعالى كا بر حق اور نہ بدلنے والا وعدہ ہے_ليعلموا ا نّ وعدالله حق وأنّ الساعة لا ريب فيه ''أنّ الساعة '' كى عبارت ممكن ہے كہ''أن وعداللّه حق'' كى عبارت كى تفسير كر رہى ہو _

۱۷_اصحاب كہف كے مقام كو كشف كرنے والے ، درحقيقت معاد كے حوالے سے لڑائي جھگڑے ميں پڑے ہوئے تھے_ا عثرنا عليهم إذ يتنازعون بينهم أمرهم ''إذ'' ،''اعثرنا'' كے لئے ظرف ہے لہذا آيت سے مرا ديہ ہے كہ لوگ اس وقت اصحاب كہف كے بارے ميں مطلع ہوئے جب وہ اپنے امور ميں سے كسى پر اختلاف كر رہے تھے يہاں''ان الساعة لاريب فيها'' كے قرينہ سے ان كے امر سے مراد قيامت كا برپا ہونا ہے اور ''امرہم'' ميں ضمير سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو اصحاب كہف كے بارے ميں مطلع ہوئے_

۱۸_اللہ تعالى نے لوگوں كے قيامت كے حوالے سے اختلاف ونزاع كے زمانہ ميں اصحاب كہف كو نيند سے بيدار كيا_

ا عثرناعليهم إذيتنازعون بينهم أمرهم _

۱۹_اصحاب كہف كے شہر ميں رہنے والے بعض لوگ، ان كے بيدار ہونے كے زمانہ ميں معاد كے برحق ہونے كا عقيدہ ركھتے تھے _اعثرنا عليهم ...اذ يتنازعون بينهم أمرهم

۲۰_اصحاب كہف كى كئي سالوں پر مشتمل طويل نيند كے دوران وجود ميں آنے والے معاشرے اپنے عقائد ميں اہم تبديليوں كا شكارتھے_اذ يتنازعون بينهم أمرهم جس معاشرہ سے اصحاب كہف جدا ہوئے تھے اس پر حاكم ايسے مشرك افراد تھے جو توحيد پرستوں كو مٹانے ميں لگے ہوئے تھے_ ليكن ان كى بيدارى كے زمانہ ميں معاد پر عقيدہ اور اس كے بارے ميں بحث ومناظرہ كا لوگوں ميں مكمل رواج تھا اور حكومتى فضا بھى مؤمنين كے حق ميں ہموار تھي_

۲۱_اصحاب كہف كى بيدارى اور ان كى حقيقت اور ان كے اہداف كے بارے ميں لوگوں كے درميان تنازع كا زمانہ ايك ہى تھا_ا عثرناعليهم إذيتنازعون بينهم أمرهم ''ربهم أعلم بهم'' كے قرينہ سے كہہ سكتے ہيں كہ لوگوں كا تنازع اصحاب كہف كے بارے ميں تھا اور قرينہ''يتنازعون'' مضارع ہونے كى دليل بتاتى ہے كہ يہ پرانا تنازع ان كے مشاہدہ كرنے كے باوجود ختم نہ ہوا بلكہ لوگوں كے ايك گروہ نے ان كى صحيح شناخت كو الله تعالى پر جھوٹ ديا تھا اور ان كى حقيقى شناخت پيدا كرنے سے عاجزى كا اظہار كيا تو اس صورت ميں''امرهم'' كى ضمير اصحاب كہف سے متعلق ہوگي_''فقالوا'' ميں حرف ''فا'' بھى اس احتمال كى تائيد كر رہا ہے _۲۲_اصحاب كہف كى داستان، ان كے شہر كے رہنے

۳۵۶

والوں كے درميان ايك يادگار واقعہ اور ان كے مختلف نظريات و آراء كا مركز تھي_اذ يتنازعون بينهم أمرهم

۲۳_اصحاب كہف، لوگوں سے ملاقات كرنے كے بعد اسى غار ميں بے جان جسموں كى شكل ميں تبديل ہوگئے _

فقالوا ابنوا عليهم بنيان

۲۴_اصحاب كہف كى اقامت گاہ كو كشف كرنے كے بعد لوگوں كا ان كى موت كے حوالے سے مطمئن ہوجانا _

فقالوا ابنوا لنتّخذنّ عليهم مسجدا

اصحاب كہف سے ملنے والوں نے ان كى ملاقات كے بعد جو مصّمم ارادہ كيا (ابنوا عليهم ..) اس سے حكايت كر رہا ہے كہ وہ ان كى موت كے حوالے سے مطمئن ہوگئے تھے_

۲۵_اصحاب كہف سے ملاقات كرنے والے سب اس بات پر متفق ہوگئے كہ ان كے اجساد كى حفاظت كے لئے عمارت بنائي جائے_فقالوا ابنوا عليهم لنتخذن عليهم مسجدا

۲۶_اصحاب كہف كوكشف كرنے والوں نے انكى اقامت گاہ پر ايك عام سى عمارت يا مسجد بنانے ميں اختلاف كيا_

فقالوا ابنوا عليهم بنياناً ...قال الذين لنتخذن عليهم مسجدا

۲۷_اصحاب كہف كا ديدار كرنے والے كچھ افراد نے دوسروں كو ان كى اقامت گاہ پر ايك عام سى عمارت بنانے كى تشويق دلائي_فقالوا ابنوا عليهم بنياناً ربهم أعلم بهم

جملہ ''قال الذين غلبوا ...'' اسى آيت كے ذيل ميں اس بات پر قرينہ ہے كہ فقط بعض ديدار كرنے والوں نے ايك عام سى عمارت بنانے كا مشورہ ديا تھا، ''بنياناً'' كا نكرہ ہونا، بتا تا ہے كہ انہيں عمارت كى كيفيت و نوعيت سے كوئي مطلب نہ تھا_

۲۸_اصحاب كہف سے بعض ملنے والوں نے ان كے واقعہ كو مبہم اور خود كو اس كے تجزيہ سے عاجز پايا_فقالوا ابنوا عليهم بنياناً ربّهم أعلم بهم جملہ''ربهم أعلم بهم'' بتا تا ہے كہ اس جملہ كو كہنے والے، اصحاب كہف كى داستان كى حقيقت تك نہ پہنچ سكے اور انہوں نے علم كو الله تعالى پر موكول كر ديا_

۲۹_اصحاب كہف كى داستان ميں كچھ افراد كا ابہام ان كا معمولى عمارت بنانے كى تجويز پراكتفا كرنے اور اس كى تعمير ميں حصہ نہ لينے پر دليل ہے_فقالوا ابنوا عليهم بنياناً ربهم أعلم بهم قال الذين غلبوا على أمرهم لنتّخذنّ عليهم مسجدا

''ابنوا'' ميں ضمير غائب اور ''لنتخذن'' ميں ضمير متكلم كا استعمال ،مشورہ دينے والوں كے دو گروہوں كى طرف اشارہ كر رہا ہے _ پہلے گروہ نے اسے دوسرے گروہ كى ذمہ دارى سمجھى اور دوسرے نے اپنے آپ كو اس كام كے لئے ذمہ

۳۵۷

دار جانا _ ''فقالوا'' ميں حرف ''فا'' يہ بتا رہا ہے كہ حاضرين كا عمارت بنانے كے اہداف ميں اختلاف كا سرچشمہ ان كا داستان كى حقيقت ميں اختلاف تھا_

۳۰_اصحاب كہف كى داستان كى حقيقت پر الله كے علم كى برترى كا اعتراف وہ لوگ كر رہے تھے جو خود واقعہ كى حقيقت كو پانے سے عاجزى كا اظہار كر رہے تھے_فقالوا ابنوا عليهم بنياناً ربهم أعلم بهم

۳۱_اصحاب كہف سے ملنے والے، الله تعالى كى ربوبيت اور سب پر اسكے علم كى برترى كا عقيدہ ركھتے تھے_

فقالوا ربّهم أعلم بهم

۳۲_بعض منكرين معاد، اصحاب كہف كى داستان كو مختلف جہات سے نہ سمجھنے كى بناء پر اسے معاد كے ممكن ہونے پر دليل نہ سمجھتے ہوئے اپنے پچھلے شك و ترديد پر باقى رہے _ليعلموا أنّ الساعة لاريب فيها ربهم أعلم بهم

اگر سب ملنے والوں كے لئے اصحاب كہف كى زيارت معاد پر ايمان كى تقويت كا باعث ہوتى تو يہ مناسب نہ تھا كہ وہ كہيں ''ربہم'' بلكہ كہنا چاہئے تھا ''ربّنا'' اور اصحاب كہف كے موضوع كے حوالے سے بے خبرى كا اظہار نہ كرتے_

۳۳_اصحاب كہف كو درك كرنے والے ايك گروہ نے اپنے رقيبوں كو ايك طرف ہٹاتے ہوئے، اصحاب كہف كے امور كى ذمہ دارى اپنے كندھوں پر اٹھالي_قال الذين غلبوا على أمرهم

''امرہم '' ميں ضمير كا تعلق اصحاب كہف سے ہے اور جملہ ''قال الذين '' كا مطلب يہ ہے كہ ايك گروہ نے اصحاب كہف كے امور كى باگ ڈور اپنے ہاتھوں ميں لے لى اور مسجد كا بنانا اپنى ذمہ دارى قرار ديا_

۳۴_اصحاب كہف كى اقامت گاہ كى ذمہ دارى لينے والے، اصحاب كہف كو اہل عبادت خداوند اور انكے مقام كو مقدس مقام سمجھتے تھے_قال الذين غلبوا على أمرهم لنتخذن عليهم مسجدا

مسجد بنانے كا عزم بتا رہا ہے كہ مسجد بنانے والے، اصحاب كہف كو مسجد كے ساتھ ہم آہنگ سمجھتے تھے اورانہيں اہل عبادت و مسجد كے عنوان سے پہچا نتے تھے تو ان كى آرام گاہ كو مسجد بنانے كے لائق سمجھناگويا اس جگہ كے مقدس ہونے كے ان كے عقيدہ كو بتا رہا ہے_

۳۵_اصحاب كہف كى آرامگاہ كے سرپرستوں نے الله تعالى كى عبادت كى غرض سے غار كى فضاء ميں مسجد بنانے كى ٹھان لى _قال الذين غلبوا على أمرهم لنتخذن عليهم مسجدا پہلے گروہ كى تعبير ميں ''ابنوا'' كا آنا بتا رہا ہے كہ وہ دوسروں كو يہ كہہ رہے تھے اورخوداپنے مشورہ ميں عملى طور پر حصہ نہيں لينا چاہتے تھے_ ليكن

۳۵۸

دوسراے گروہ ضمير متكلم ''لنتخذنّ' ' كو استعمال كرتے ہوئے كہ جوبنفس نفيس مسجد بنانے كے سلسہ ميں ان كے پختہ عزم كو بيان كررہى ہے_''إتخاذ مسجد'' كى تعبير سے يہ بھى اعلان كر رہے ہيں كہ وہ خود بھى وہاں عبادت كريں گے_

۳۶_غار ميں مسجد بنانے والوں كے مقاصد ميں سے ايك مقصد يہ بھى تھا كہ اصحاب كہف كى داستان اور واقعہ كو زندہ ركھا جائے _لنتخذن عليهم مسجدا ''عليہم'' كى قيد اس نكتہ كو بيان كر رہى ہے كہ اس مقام پر مسجد بنانے كا مشورہ ان كى ياد باقى رہنے كے لئے ديا گيا تھا_

۳۷_اصحاب كہف كے بيدار ہونے كے زمانہ ميں مسجد كا وجود اور اس كى عظمت _لنتخذن عليهم مسجدا

۳۸_صالحین كى آرامگاہ اور مزار پر مسجد بنانا جائز ہے اور ان كى قبر كے قريب عبادت كرنا درست ہے_لنتخذن عليهم مسجدا جب بھى قرآن گذشتہ معاشروں اور اديان سے كوئي بات يا فعل اس طرح نقل كرے كہ جس سے انكى تعريف اور ان پر الله كى خاص عنايت كا پتا چلے تو معلوم ہوگا قرآن نے اس گفتار يا كرداركو صحيح و پسنديدہ شمار كيا ہے_

۳۹_توحيدپرست لوگ ،دين اور الہى نظريہ كى ترويج كے لئے ہر مناسب موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہيں _

قال الذين غلبوا على أمرهم لنتّخذنّ عليهم مسجدا

۴۰_اصحاب كہف كى داستان كا ظاہر ہونا، توحید پرستوں اور معاد پر عقيدہ ركھنے والوں كے موقف كو مضبوط كرنے كا سبب بنا_اذ يتنازعون قال الذين غلبوا على أمرهم لوگوں كے درميان جو چيز مورد نزاع اور اختلاف تھى اس كے بارے ميں دو احتمال بيان ہوئے ہيں :

اگر''اذيتنازعون '' سے مراد ان كا معاد پر اختلاف تھا تو''الذين غلبوا '' لوگوں كا وہ گروہ ہوگا كہ جنہوں نے معاد كو قبول كيا ہوا تھا اور اصحاب كہف كے بيدار ہونے سے انہيں اپنے دشمن كے مد مقابل محكم ومحسوس دليل ہاتھ آگئي تھي_

۴۱_غير موحدين آيات الہى كو مٹانے اور اسے غير اہم اور بے مقصد واقعہ ميں تبديل كرنے كى كوشش كر رہے تھے_

فقالوا ابنواعليهم بنياناً قال الذين لنتّخذنّ عليهم مسجدا

مندرجہ بالا مطلب اس اساس پر ہے كہ كلمہ ''ربہم'' كہنے والوں كے عقيدہ كے مطابق يہ اصحاب كہف كے ربّ كا دوسروں كے رب كے درميان فرق ہونے كو بتا رہاہو_ كيونكہ اگر يہ بات نہ ہو تو''ربنا'' كہنا مناسب تھااس لئے يہ كہنے والے توحيد پرست نہ تھے اور ايسى تجويز دينا چاہتے تھے جس ميں كہ توحيد كا نام و نشان نہ ہو_

۴۲_بعض مقامات،پاكيزہ، مقدس اور مقام عبادت كے ساتھ خاص ہونے كى لياقت كے حامل ہيں

۳۵۹

_لنتّخذنّ عليهم مسجدا

۴۳_صالحين اور الہى لوگ، موت كے بعد بھى احترام كے لائق ہيں اور ان كى آرامگاہ ايك عظےم منزلت كى حامل ہے_

لنتخذن عليهم مسجدا

احكام: ۳۸/اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱،۴،۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۱، ۲۳،۲۵، ۲۶، ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۰ ،۳۳، ۳۵; اصحاب كہف كو پانے والوں كا عجز ۲۸،۳۰; اصحاب كہف كو پانے والوں كا عقيدہ ۳۱;اصحاب كہف كو پانے والوں كا پيشكش ۲۵،۲۷;اصحاب كہف كو پانے والوں كى ذمہ دارى ۳۳ ;اصحاب كہف كو درك كرنے والوں كا اقرار ۲۸،۳۰;اصحاب كہف كو درك كرنے والوں كى فكر۲۸;اصحاب كہف كو درك كرنے والوں مين اختلاف ۲۶; اصحاب كہف كى بيدارى كا زمانہ ۲۱;اصحاب كہف كى عبادات ۳۴;اصحاب كہف كى غار كا ظاہر ہونا ۲۱ ،۲۴ ; اصحاب كہف كى غار كو ظاہر كرنے كى وجہ ۳;اصحاب كہف كى غار كو كشف كرنے والوں ميں جھگڑا۱۷;اصحاب كہف كے زمانہ ميں مسجد۳۷; اصحاب كہف كى غار كے سرپرستوں كے مقاصد۳۶;اصحا ب كہف كے ظاہر ہونے كے آثار۵،۴۰;اصحاب كہف كى غار ميں عمارت بنانا۲۵،۲۶،۲۷،۲۹;اصحاب كہف كى غار ميں مسجد بنانا۲۶،۳۵; اصحاب كہف كى غار ميں مسجد بنانے كا فلسفہ ۳۶;اصحاب كہف كى نيند نے دوران معاشرہ ميں تبديلياں ۲۰;اصحاب كہف كى موت ۲۳،۲۴;اصحاف كہف كے زمانہ كے لوگوں كا عقيدہ۲۴;اصحاب كہف كے زمانہ ميں مسجد۳۷;اصحاب كہف كے زمانہ ميں معاد پر ايمان لانے والے۱۹;اصحاب كہف كے زمانہ ميں معاد كے ميں شك و ترديد ۱۷،۱۸ ; اصحاب كہف كے غاركى سرپرستى ۳۳ ; اصحاب كہف كے غار كے سرپرستوں كى فكر۳۴; اصحاب كہف كے غار كے ظاہر ہونے كا باعث ۴;اصحاب كہف كے قصہ كو زندہ ركھنا ۳۶; اصحاب كہف كے قصہ كى اہميت۲۲ ; اصحاب كہف كے قصہ كے آثار ۹، ۳۲; اصحاب كہف كے قصہ ميں ابہام۲۸; اصحاب كہف كے قصہ ميں ابہام كے آثار ۲۹;اصحاب كہف كے نمائندے كا كردار ۴;غار كا تقدس ۳۴;لوگوں سے ملاقات كے بعد اصحاب كہف ۲۳;وعدہ اصحاب كہف كے ۶//اقرار:علم خدا كا اقرار ۳۰

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۳;اللہ تعالى كى تدبير ۳;اللہ تعالى كى تدبير كابا مقصدہونا ۱۴;اللہ تعالى كے افعال كامقصدكے ساتھ ہونا ۱۴; الله تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۷;اللہ تعالى كے وعدوں كى حقانيت ۵;اللہ تعالى كے وعدوں كى حقانيت پر يقين ۱۳; الله تعالى كے وعدوں كے متحقق ہونے كے مقامات ۶

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات كو تبديل كرنا ۴۱;اللہ تعالى كى

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945