تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254165 / ڈاؤنلوڈ: 3518
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

عقيدہ محفوظ ركھنے كى اہميت ۲۱

غضب:كظم غضب كى روش ۱۵

گمراہ:گمراہوں كے خلاف مبارزہ كرنے كى اہميت ۲۱

مسؤولين:قصور وار مسؤولين كا مؤاخذہ ۱۲، ۱۳، ۲۵

مشركين: ۲۸

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كا ارتداد ۳; موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۲;موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۹، ۱۰، ۱۱; موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۲;موسىعليه‌السلام كا تورات كو زمين پر ڈالنا ۷; موسىعليه‌السلام كا غضب ۷، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴،۷، ۹، ۱۰، ۱۴ ;موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۱;موسىعليه‌السلام كى طرف سے ملامتيں ۴;موسىعليه‌السلام ميقات ميں ۳;ميقات سے موسىعليه‌السلام كى واپسى ۱، ۲، ۴

مؤمنين:مؤمنين كى تحقير سے اجتناب ۲۴;مؤمنين كے مقامات ۲۴

ہارونعليه‌السلام :بچھڑے كى پوجا كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۱۷; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۹، ۱۰، ۱۴ ; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كے گمراہ لوگ ۲۲; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۱۷; ہارونعليه‌السلام كا استضعاف ۱۸; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱۴، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۲، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۲۰، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مؤاخذہ ۱۰;ہارونعليه‌السلام كى خواہشات ۲۶، ۲۲; ہارونعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱;ہارون كے قتل كى سازش ۱۹; ہارونعليه‌السلام و موسىعليه‌السلام ۱۴، ۲۲، ۲۶

آیت ۱۵۱

( قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ )

موسى نے كہ پروردگار مجھے اور ميرے بھائی كو معاف كردے اور ہميں اپنى رحمت ميں داخل كر لے كہ تو سب سے زيادہ رحم كرنے والا ہے(۱۵۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت ہارونعليه‌السلام كے ساتھ بحث كرنے كے بعد منحرفين كے سامنے ان كى ناتوانى سے آگاہ

ہوئے اور بارگاہ الہى كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے خدا كے ساتھ مناجات ميں مشغول ہوگئے_

۲۸۱

قال ربّ اغفر لى و لا خي

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے خدا كے ساتھ مناجات ميں اپنے اور اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كيلئے خدا سے مغفرت طلب كي_

قال رب اغفر لى و لا خي

۳_ بزرگ انبياء بھى خداوند متعال كى مغفرت كے محتاج ہيں _قال رب اغفر لى و لا خي

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام پر غضبناك ہونے كو خطا قرار ديا اور اس كى خاطر خدا سے مغفرت طلب كى _*قال ربّ اغفر لي

چونكہ موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كى باتيں سننے كے بعد اپنے لئے مغفرت طلب كى اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ ہارونعليه‌السلام كے ساتھ سخت سلوك كرنے سے پشيمان ہوگئے اور اسے خطا قرار ديا_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام كے بے قصور ہونے كے بارے ميں قانع ہوجانے كے باوجود انہيں بچھڑے كى پوجا كى طرف بنى اسرائیل كے مائل ہونے كے سلسلہ ميں مكمل طور پر برى الذمہ قرار نہيں ديا_ *

قال ربّ اغفر لى و لاخي

ہارونعليه‌السلام كيلئے مغفرت طلب كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ مل سكتاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں دعا كے آداب ميں سے ايك ربوبيت خدا كے ساتھ تمسك ہے_قال رب

۷_ رحمت الہى كے سائے ميں آنے كے بارے ميں خدا سے موسىعليه‌السلام كى دعا_و ا دخلنا فى رحمتك

۸_ خداوند متعال، سب سے زيادہ مہربان ہے_و ا نت ا رحم الر حمين

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ربوبيت خدا سے تمسك كرتے ہوئے اور ''ا رحم الرحمين'' كہہ كر اس كى صفت بيان كرتے ہوئے بارگاہ الہى ميں دعا كى اور اپنى حاجات طلب كيں _و ا نت ا رحم الراحمين

۱۰_ مغفرت و رحمت طلب كرنے كے بعد خدا كے ''ارحم الراحمين'' ہونے كا ذكر، آداب دعا ميں سے ہے_

و ا نت ا رحم الراحمين

۱۱_ خداوند متعال كى مغفرت كا سرچشمہ اس كى بے كراں رحمت اور مہربانى ہے_

ربّ اغفر لى و لا خي ...و ا نت ا رحم الراحمين

۲۸۲

ارحم الراحمين: ۹، ۱۰

اعتصام:ربوبيت خدا كے ساتھ اعتصام ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار۱۱;اللہ تعالى كى مغفرت كا سرچشمہ ۱۱;اللہ تعالى كى مہربانى ۸;اللہ تعالى كى مہربانى كے آثار۱۱

انبياء:انبياء كى روحانى حاجات ۳;مغفرت كيلئے انبياء كى حاجت ۳

دعا:آداب دعا ۶، ۱۰;دعا ميں استغفار ۱۰

رحمت:رحمت كى درخواست ۷، ۱۰مشمولين رحمت: ۷

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۱، ۴، ۵; موسىعليه‌السلام كا آگاہ ہونا،۱ ; موسىعليه‌السلام كا استغفار ۲، ۴ ;موسىعليه‌السلام كا غضب ۴;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى پشيمانى ۴;موسىعليه‌السلام كى خطا ۴;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى دعا ۲، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱، ۲

ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۵; ہارونعليه‌السلام اور گمراہ لوگ ;ہارونعليه‌السلام كا ضعف،۱ ; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۵ ;ہارونعليه‌السلام كيلئے استغفار ۲;ہارونعليه‌السلام كيلئے رحمت كى درخواست ۷

آیت ۱۵۲

( إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ )

بيشك جن لوگوں نے گوسالہ كو اختيار كيا ہے عنقريب ان پر غضب پروردگار ناز ہوگا اور ان ك ے لئے زندگانى دنيا ميں بھى ذلّت ہے اور ہم اسى طرح افترا كرنے والوں كو سزا ديا كرتے ہيں (۱۵۲)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو قريب الوقوع شديد غضب كى دھمكي

دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

''فى الحى وة الدنيا'' كلمہ ''ذلة'' كيلئے قيد ہونے كے علاوہ كلمہ ''غضب'' كيلئے بھى قيد ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں غضب الہى سے مراد دنيوى عذابوں ميں مبتلا كرناہے، كلمہ ''غضب'' كے بصورت نكرہ لانے ميں اس غضب كى شدت پر دلالت پائی جاتى ہے_

۲۸۳

۲_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل ميں سے بچھڑے كے پجاريوں كو دنيوى زندگى ميں سخت ذلت سے دوچار ہونے كى دھمكى دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم ...ذلة فى الحى وة الدنيا

۳_ خدا كى عقوبتيں اور سزائیں اس كے غضب كا ہى ايك پرتو ہيں _سَيَنالهم غضب من ربهم

كلمہ ''سَيَنالھم'' كى روشنى ميں غضب سے مراد عقوبت و سزا ہے اس لئے كہ غضب ايك حالت اور صفت ہے كہ جو ايك سے دوسرے كى طرف منتقل نہيں ہوسكتي_

۴_ خدا كى سزاؤں كا سرچشمہ، اس كى ربوبيت ہے_سَيَنالهم غضب من ربهم

۵_ غضب الہى ميں گرفتار ہونا اور دنيوى زندگى كا ذلت و خوارى كا مجموعہ بن جانا ،غير خدا كى پرستش كرنے والوں كا انجام ہے_إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

۶_ خدا پر افتراء باندھنے والوں كا غضب خدا ميں گرفتار ہونا اور ان كى زندگى كا ذلت و خوارى كا مرقع بن جانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ميں سے ہے_و كذلك نجزى المفترين

''المفترين'' كا مطلوبہ مصداق، بنى اسرائیل كے مشركين اور بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں _ بنابراين ان كا شرك خدا پر افتراء تھا، كلمہ ''افتراء'' ''فرية'' (جھوٹ باندھنا) سے ہے، چنانچہ موقع كى مناسبت سے مفترين سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں يعنى خداوند كى طرف كسى چيز كى جھوٹى نسبت ديتے ہيں _

۸_ غير خدا كى پرستش اور شرك آلودہ رجحانات، خدا پر افتراء ہيں _إن الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين

۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ...'' إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحيوة الدنيا وكذلك نجزى المفترين'' فلا ترى صاحب بدعة الا ذليلا و مفتريا على الله عزوجل و على رسوله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و على ا هل بيته صلوات الله عليهم إلا ذليلا (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت''ان الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ (نہ صرف

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۱۶ ح ۶ نور الثقلين ج ۲ ص ۷۴ ح ۲۷۸_

۲۸۴

بچھڑے كى پوجا كرنے والے) بلكہ ہر بدعت گزار اور خدا ،رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل بيتعليه‌السلام پر افتراء باندھنے والے كا انجام ذلت و خوارى ہے_

الله تعالى :اللہ تعالى پر افتراء باندھنا ۷، ۸ ;اللہ تعالى پر افتراء باندھنے كے اثرات ۶; اللہ تعالى كاغضب ۱،۳ ; اللہ تعالى كى تہديدات ۱، ۲; اللہ تعالى كى سزائیں ۳ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا سرچشمہ ۴ ;اللہ تعالى كى سنن ۶ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ۴; اللہ تعالى كے غضب كے اسباب ۵، ۶

بت پرست:بت پرستوں كا انجام ۵;بت پرستوں كى سزا ،۵

بچھڑے كے پجاري:بچھڑے كے پجارى بچھڑے كے پجاريوں كى دنيوى ذلت ۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كى دنيوى سزا ۲; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو دھمكى ۱، ۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كا مغضوب ہونا ۱بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كى ذلت ۲;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۷

خدا پر افتراء باندھنے والے :خدا پر افتراء باندھنے والوں كا مغضوب ہونا ۶

خدا كے مغضوبين:خدا كے مغضوبين كى ذلت ۶

ذلت:اخروى ذلت كے عوامل ۵;دنيوى ذلت كے عوامل ۵

شرك:شرك كے اثرات ۸

آیت ۱۵۳

( وَالَّذِينَ عَمِلُواْ السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِن بَعْدِهَا وَآمَنُواْ إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور جن لوگوں نے برے اعمال كئے اور پھر توبہ كر لى اور ايمان لے ائے تو توبہ كے بعد تمھارا پرودرگار بہت بخشنے والا اوربڑا مہربان ہے(۱۵۴)

۱_ اگر گنہگار توبہ كرليں تو خدا ان كے گناہ بخش دے گا_والذين عملوا السيئات ثم تابوا إن ربك

۲۸۵

من بعدها لغفور رحيم

۲_ توبہ كرنے والے گنہگار، رحمت خدا كے زير سايہ آجائیں گے_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۳_ خداوند متعال، اپنے تائب بندوں كو بخشنے والا اور ان پر مہربان ہے_إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۴_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے اس گروہ كو كہ جس نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى اور وحدانيت خدا پر ايمان لاتے ہوئے اس كى طرف پلٹ ائے، بخش ديا اور انہيں مشمول رحمت قرار ديا_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں ''الذين عملوا السيئات'' كا مطلوبہ مصداق بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں ، يہ آيت در حقيقت پہلى آيت كيلئے ايك استثناء ہے_

۵_ خداوند متعال، ان لوگوں كا گناہ بھى بخش ديتاہے كہ جو انبياء كو قتل كرنے كا ارادہ ركھتے ہوں بشرطيكہ وہ اپنے گناہ سے توبہ كرليں اور ايمان لے ائیں _والذين عملوا السيئات إن ربك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''و كادوا يقتلونني'' كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كيلئے مورد نظر مصداق حضرت ہارونعليه‌السلام كو قتل كرنے كا ارادہ ہوسكتاہے_

۶_ ارتداد (توحيد كے بعد شرك اور ايمان كے بعد كفر) ايك قابل بخشش گناہ ہے_

والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۷_ ارتداد، شرك اور غير خدا كى پرستش، تمام گناہوں كے ہم پلہ گناہ ہيں _والذين عملوا السيئات

فوق الذكرمفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ ''السيئات'' سے مراد شرك اور ارتداد ہوں ، اسى بنياد پر خداوند متعال نے ان كو ''السيئات'' سے تعبير كيا ہے تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہوپائے كہ شرك اور ارتداد تمام گناہوں كے ہم پلہ ہيں _

۸_ زيادہ گناہوں كے ارتكاب يا ارتداد كا شكار ہونے كے باوجود انسان كو اپنى توبہ كے قبول ہونے اور خدا كى رحمت اور مغفرت سے مايوس نہيں ہونا چاہيے_والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

''السيئات'' كلمہ ''سيئة'' كى جمع ہے اور اس ميں ''ال'' مفيد استغراق و شمول ہے_

۲۸۶

۹_ خداوند متعال، گناہ گاروں كو بخشنے والا ہے اگر چہ وہ ايك طولانى مدت كے بعد توبہ كريں _والذين عملوا السيئات ثم تابوا مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''ثم'' (كہ جو تراخى كيلئے ہے) كو مدنظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۰_ وحدانيت خدا پر ايمان اور توحيد عبادى پر اعتقاد، توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كا واضح مصداق، شرك اور غير خدا كى پرستش ہے، بنابريں ''ء امنوا'' كا متعلق وحدانيت خدا اور توحيد عبادى ہے_

۱۱_ بنى اسرائیل كے بچھڑے كے بچاريوں كے گناہ كا بخشا جانا، رسالت موسىعليه‌السلام كے مقاصد پورے ہونے ميں مؤثر تھا_إن ربّك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''إن ربك '' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كو مخاطب كيا گيا ہے_ بنى اسرائیل كے گناہوں كى بخشش كو بيان كرنے كے سلسلہ ميں خداوند متعال كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو مورد خطاب قرار دينے اور كلمہ ''رب'' كو آپعليه‌السلام كى طرف مضاف كرنے (ربك) كے دو سبب ہوسكتے ہيں ايك يہ كہ بنى اسرائیل كے گناہ كى بخشش موسىعليه‌السلام پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے اور يوں آپعليه‌السلام كى رسالت كى ترقى كے ساتھ بھى مربوط ہوگي، دوسرا يہ كہ اس ميں موسىعليه‌السلام كو ايك نصيحت ہے كہ وہ بھى اپنى قوم كى خطاؤں اور لغزشوں سے ان كى توبہ كى صورت ميں ، درگزر كريں ، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ ہوا ہے_

۱۲_ توحيد اور خدائے يكتا كى پرستش كى طرف بچھڑے كے پجاريوں كى بازگشت كے بعد ان كے گناہ سے چشم پوشى اور درگذر كرنے كے بارے ميں خدا كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو نصيحت_ *إن ربك من بعدها لغفور رحيم

فوق الذكر مفہوم موسىعليه‌السلام كو مخاطب قرار دينے كى توجيہ كے سلسلہ ميں بيان كئے جانے والے دوسرے احتمال كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_ يعنى كلمہ ''ربك'' ميں اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اے موسىعليه‌السلام تو بھى اخلاق الہى كے ساتھ متخلق ہوتے ہوئے خطاؤں اور لغزشوں سے درگزر كر_

ارتداد:ارتداد كا گناہ ۶;ارتداد كى بخشش ۶

الله تعالى :اللہ تعالى كى بخشش ۳; اللہ تعالى كى رحمت سے نااميدى ۸;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۴;اللہ تعالى كى مہربانى ۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۲انبياء:

۲۸۷

قتل انبياء كا گناہ ۵

ايمان:ايمان كے اثرات ۴، ۵;توحيد پر ايمان ۱۰;توحيد عبادى پر ايمان ۱۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش ۱۱، ۱۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى توبہ ۱۲;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والوں كى بخشش ۴;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجارى ۱۲

بچھڑے كى پوجا:بچھڑے كى پوجا سے توبہ ۴

تعليم:تعليم كى شرائط ، ۱،۵ ;تعليم سے مايوسى ۸;تعليم كے موجبات ۴

توابين:توابين كى بخشش ۳

توبہ:توبہ كى اہميت ۸; توبہ كے اثرات ۱، ۴، ۵;۹توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ۱۰

توحيد:توحيد عبادى ۴

خطا:خطا سے درگزر كرنا ۱۲

شرك:شرك كى بخشش ۶;شرك عبادى كا گناہ ۷

كفر:كفر كى بخشش ۶

گناہ گار:توبہ كرنے والے گنہگاروں كى بخشش ،۱ ;توبہ كرنے والے گنہگار ۲;گنہگاروں كى بخشش ۹

مشمولين رحمت: ۲، ۴

موسىعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام ميں موثر عوامل ۱۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱

نا اميدي:بخشش سے نااميدى ۸;نااميدى كى ملامت ۸

۲۸۸

آیت ۱۵۴

( وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الأَلْوَاحَ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ )

اس كے بعد جب موسى كا غصہ ٹھنڈا پڑ گيا تو انھوں نے تختيوں كو اٹھا ليا اور اس كے نسخہ ميں ہدايت اور رحمت كى باتيں تھيں ان لوگوں كے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرنے والے تھے(۱۵۴)

۱_ توبہ كرنے والوں كى بخشش اور توبہ نہ كرنے والوں كى سزا كے بارے ميں وعدہ الہى ملنے كے بعد موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_و لما سكت عن موسى الغضب

گزشتہ دو آيات كے بعد جملہ ''و لما سكت'' كے واقع ہونے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ خدا كى طرف سے توبہ كرنے والوں كى توبہ قبول ہونے اور بچھڑے كى پوجا پر مصر رہنے والوں كو قريب الوقوع سزا كى دھمكى ملنے كى خاطر موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے غصّہ ٹھنڈا ہونے كے بعد تورات كى تختيوں (كہ جنہيں غصّے ميں زمين پر ڈال ديا تھا) كو زمين سے اٹھا ليا_و لما سكت عن موسى الغضب ا خذ الا لواح

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كو عطا كى جانے والى تختيوں ميں موجود حقائق اور تحريريں انسان كيلئے باعث ہدايت اور رحمت آفرين تھيں _و فى نسختها هدى و رحمة

كلمہ ''نسخہ'' اصلى تحرير نيز اس سے نقل شدہ تحرير كيلئے استعمال ہوتاہے اس لحاظ سے كہ وہ اصلى تحرير كى جانشين ہوتى ہے (لسان العرب) آيت كريمہ ميں ''نسخہ'' سے مراد على الظاہر وہى اصلى تحرير ہے_

۴_ تورات ميں مذكور الہى پيغامات سے بہرہ مند ہونا، صرف خدا سے ڈرنے اور غير خدا سے نہ ڈرنے والوں كے ساتھ ہى مخصوص تھا_و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۲۸۹

واضح ہے كہ تورات ميں موجود پيغامات سميت تمام الہى پيغامات سب لوگوں كيلئے ہيں _ بنابراين كلمہ ''للذين'' كا لام، لام منفعت ہے، يعنى خدا سے ڈرنے والے لوگ تورات كى ہدايت اور اس كى رحمت آفرينى سے بہرہ مند ہوتے ہيں _ كلمہ ''ربھم'' فعل ''يرھبون'' كے متعلق ہے اور اس كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۵_ خدا سے ڈرنے والے لوگ الہى پيغامات پر عمل كرنے كى وجہ سے رحمت خدا كے مستحق قرار پاتے ہيں _

و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۶_ خدا كے سوا كوئي ہستى اس لائق نہيں كہ آدمى اس كے سامنے خوف زدہ ہو_للذين هم لربهم يرهبون

۷_ قوم موسى ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات پيش كرنے كيلئے مناسب موقعہ فراہم ہوا_ا خذ الا لواح

اس حقيقت كو بيان كرنے ميں كہ موسىعليه‌السلام نے بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے پر تورات كى تختيوں كو دوبارہ اٹھايا، اس مطلب كى وضاحت ہوتى ہے كہ قوم موسى ميں تورات كى تعليمات كيلئے حالات نامساعد ہونے كے بعد ايك بار پھر مساعد ہوگئے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۱۴۹ سے يہ مفہوم حاصل ہوتا ہے كہ بنى اسرائیل كے عام لوگوں نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى چنانچہ آيت ۱۵۳ سے يہ مطلب سمجھ ميں آتاہے كہ خدا نے ان كى توبہ قبول كى اور يوں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ دب گيا_

آسمانى كتب :آسمانى كتب پر عمل ۵

الله تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۶;اللہ تعالى كا وعدہ ،۱

بچھڑے كے پجاري:توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى سزا ،۱;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ۷

تورات:تورات كى تبليغ كا موقع ۷;تورات كى تختياں ۲، ۳ تورات كى تعليمات ۳;تورات كى تعليمات سے استفادہ ۴; تورات كى رحمت ۳;تورات كى ہدايت ۳

خشيت:خشيت كے اثرات ۴، ۵

۲۹۰

خوف :پسنديدہ خوف ۶;خدا سے خوف ۶

مشمولين رحمت: ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا غصہ پينا ۱، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲ ; موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۷

آیت ۱۵۵

( وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلاً لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاء مِنَّا إِنْ هِيَ إِلاَّ فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاء وَتَهْدِي مَن تَشَاء أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ )

اور موسى نے ہمارے وعدہ كے لئے اپنى قوم كے ستّر افراد كا انتخاب كيا پھر اس كے بعد جب ايك جھٹكے نے انھيں انى لپيٹ ميں لے ليا تو كہنے لگے كہ پروردگار اگر تو چاہتا تو انھيں پہلے ہى ہلاك كرديتا اور مجھے بھي_ كيا اب احمقوں كى حركت كى بنا پر ہميں بھى ہلاك كردے گا يہ تو صرف تيرا امتحان ہے جس سے جس كو چاہتا ہے گمراہى ميں چھوڑديتا ہے اور جس كو چاہتا ہے ہدايت دے ديتا ہے تو ہمارا ولى ہے_ ہميں معاف كردے اور ہم پر رحم فرما كہ تو بڑا بخشنے والا ہے(۱۵۵)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ اپنى قوم كے ايك گروہ كو اپنے ساتھ مناجات كى جگہ لے آؤ_

و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقاتنا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ تك اپنے ساتھ لے جانے كيلئے بنى اسرائیل سے ستّر (۷۰) آدميوں كو چنا_و اختار موسى قومه سبعين رجلاً

كلمہ ''سبعين'' فعل ''اختار''كے لئے مفعول ہے اور كلمہ ''قومہ'' حرف جر كے حذف ہونے كى وجہ سے منصوب ہوا ہے يعنى ''من قومہ'' البتہ بعض كے نزديك كلمہ''قومہ'' مفعول اور كلمہ ''سبعين'' اس كا بدل ہے_

۳_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے منتخب كئے گئے ستر آدمى حضرت موسىعليه‌السلام كى نظر ميں بنى اسرائیل كے بہترين اور لائق ترين لوگ تھے_و اختار موسى

كلمہ ''اختار'' كا معنى انتخاب خير ہے، بنابراين''اختار موسى '' يعنى موسىعليه‌السلام نے بہترين لوگوں كو انتخاب كيا_

۲۹۱

۴_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے موسىعليه‌السلام كى طرف سے منتخب ہونے والے لوگ، مرد تھے_سبعين رجلاً

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہمراہ جانے كيلئے منتخب ہونے والے بنى اسرائیل كے لوگ وہاں پہنچنے كے بعد ايك شديد اور مہلك لرزش (زلزلہ) ميں گرفتار ہوگئے_فلما ا خذتهم الرجفة

۶_ خدا نے، موسىعليه‌السلام كے سوا مناجات كى جگہ حاضر تمام آدميوں كو ہلاك كرديا_

قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كا مشاہدہ كرنے پر بارگاہ خدا ميں دعا كي_

فلما ا خذتهم الرجفة قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام ، بنى اسرائیل سے دور مناجات كى جگہ اپنے منتخب كئے ہوئے ساتھيوں كى ہلاكت سے غمگين ہوگئے_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل جملہ ''لو شئت ...'' (اگر تو مجھے اور انہيں ہلاك كرنا ہى چاہتا تھا تو ميقات ميں حاضرى دينے سے پہلے ہى ہلاك كرديتا) يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ موسىعليه‌السلام اپنے ساتھيوں كے مرنے پر غم و حسرت ميں تھے چنانچہ قيد ''من قبل'' سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے كہ موسىعليه‌السلام كے اندوہ كا سبب يہ تھا كہ ان كے ساتھى بنى اسرائیل كى آنكھوں سے اوجھل ميقات كے مقام پر ہلاك ہوئے_

۹_ اپنے ساتھيوں كو قتل كرنے كے الزام سے حضرت موسىعليه‌السلام كا خوف، ان كى ہلاكت پر آپعليه‌السلام كے غم و اندوہ كا باعث بنا_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

مندرجہ بالا مفہوم اس بات كى احتمالى توجيہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كى نظروں سے دور اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر كيوں غمگين ہوئے_ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر موسىعليه‌السلام كا غم و اندوہ باعث بنا كہ آپعليه‌السلام بارگاہ خدا ميں شكوہ كرتے ہوئے مناجات كى جگہ حاضر ہونے سے پہلے ہى اپنى اور اپنے ساتھيوں كى موت كى آرزو كريں _قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل و اى ي

۱۱_ مناجات كى جگہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كا احمقانہ طرز عمل، عذاب الہى كے نزول اور ان سب كى ہلاكت كا باعث بنا_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

كہا گيا ہے كہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كے احمقانہ طرز عمل سے مراد ،رؤيت خدا كے بارے ميں ان كى خواہش تھي_

۲۹۲

۱۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ميقات ميں اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد ايك شكوہ آميز سوال كے ذريعے خدا سے، بعض لوگوں كے گناہ كى خاطر سب كى ہلاكت كى توجيہ كى خواہش كي_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۳_ بعض لوگوں كے گناہ كى وجہ سے بعض دوسروں كى ہلاكت، موسىعليه‌السلام كى نظر ميں سنن الہى كے خلاف تھي_

ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر مشيت خدا كو خدا كى جانب سے بنى اسرائیل كى آزماءش جانا_

إن هى إلا فتنتك

۱۵_ بعض لوگ الہى آزماءشوں ميں شكست كھاتے ہوئے گمراہى كى طرف كھچے چلے جاتے ہيں اور بعض كاميابى كے ساتھ ہدايت پاليتے ہيں _إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۶_ خداوند متعال اپنى مشيت كى اساس پر بعض كو گمراہ اور بعض كو ہدايت كرتاہے_

تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۷_ حضرت موسيعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كو بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كى گمراہى اور بعض دوسروں كى ہدايت كے بارے ميں مشيت الہى كے متحقق ہونے كا باعث جانا_إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۸_ مشيت خدا ، ناقابل تبديل ہے_لو شئت ا هلكتهم ...تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

اگر جملہ ''لو شئت'' ميں كلمہ ''لو'' شرطيہ ہو تو اس جملے كا معنى يہ ہوگا: اگر تو انہيں ہلاك كرنا چاہتا تو ہلاك كرديتا، يعنى تيرا چاہنا ہى انجام پانا ہے_

۱۹_ مشيت خداكا انسان كى حيات و مرگ پر مسلط ہونا_رب لو شئت اهلكتهم من قبل و إيَّى

۲۰_ خداوند متعال، تمام انسانوں كا سرپرست ہے_

۲۹۳

ا نت و لينا

۲۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد خدا كے حضور مناجات كرتے ہوئے اپنى اور اپنے ساتھيوں كيلئے بخشش اور رحم كى درخواست كي_فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين

۲۲_ خطا كاروں كے گناہ بخشنا اور انہيں رحمت كے سائے ميں لينا، بندوں پر خدا كى ولايت اور سرپرستى كا ايك جلوہ ہے_

ا نت و لينا فاغفر لنا و ارحمنا

جملہ ''ا نت و لينا'' پر جملہ ''اغفر لنا و ...'' كى حرف ''فاء'' كے ذريعے تفريع ،فوق الذكر مفہوم كى حكايت كرتى ہے_

۲۳_ خداوند متعال ،بہترين بخشنے اور مغفرت كرنے والا ہے_و ا نت خير الغفرين

۲۴_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : ...''و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقتنا'' فانطلق بهم معه ليشهدوا له إذ ارجعوا عند الملا من بنى اسرائيل إن ربى قد كلمني (۱)

حضرت امير المومنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''و اختار موسى قومہ ...'' كى تلاوت كے بعد فرمايا: موسيعليه‌السلام ستّر آدميوں كو اپنے ساتھ (ميقات) لے گئے تا كہ واپسى پر بنى اسرائیل كے سرداروں كے سامنے گواہى ديں كہ خدا نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ كلام كياہے

آرزو:موت كى آرزو ،۱۰

اعداد:ستّر كا عدد ۲، ۳

الله تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱۶; اللہ تعالى كى رحمت ۲۲; اللہ تعالى كى سنن ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے امتحان ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى طرف سے مغفرت ۲۳;اللہ تعالى كى مشيت ۱۶،۱۷،۱۹;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۸; اللہ تعالى كى ولايت ۲۰;اللہ تعالى كى ولايت كى شؤون ۲۲; اللہ تعالى كى ہدايت ۱۶

امتحان:امتحان ميں كاميابى ۱۵;امتحان ميں ناكامى ۱۵;

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا امتحان ۱۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۱۱ ;بنى اسرائیل كى گمراہى كے اسباب ۱۷;بنى اسرائیل كى ہدايت كے اسباب ۱۷; بنى اسرائیل كے بہترين افراد ۳;بنى اسرائی ل

____________________

۱) بحارالانوار ج ۵۳ص ۷۳ ، ح ۷۲_

۲۹۴

كے مرد ميقات ميں ۳; بنى اسرائیل ميقات ميں ۱،۲;ميقات ميں بنى اسرائیل كى لرزش ۵;ميقات ميں بنى اسرائیل كے حالات ۵

بے گناہ:بے گناہوں كى ہلاكت ۱۳

حيات:حيات كا سرچشمہ ۱۹

خوف :تہمت كا خوف ۹

عذاب:نزول عذاب كے موجبات ۱۱

عمل:احمقانہ عمل كے اثرات ۱۱

گمراہ: ۱۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى مغفرت ۲۲

مرگ:مرگ كا سرچشمہ ۱۹

مغفرت:مغفرت كى درخواست ۲۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۱، ۲، ۸; موسىعليه‌السلام كا خدا سے سوال ۱۲; موسىعليه‌السلام كا شكوہ ۱۰، ۱۲; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۴، ۱۷، ۲۱ ; موسىعليه‌السلام كى آرزو ۱۰;موسىعليه‌السلام كى بصيرت ۱۳، ۱۴، ۱۷ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۲۱; موسىعليه‌السلام كى دعا ۲۱; موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱; موسىعليه‌السلام كے خوف كے عوامل ۹; موسىعليه‌السلام كے غم و اندوہ كے اثرات ۱۰; ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۸، ۱۰;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا خوف ۹; ميقات ميں موسى كى دعا ۷;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كى مناجات ۲۱

موسيعليه‌السلام كے چُنے ہوئے افراد : ۲

موسيعليه‌السلام كے چنے ہوئے افراد ميقات ميں ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كا عمل ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى خطا ۱۲;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۴، ۱۷، ۲۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت كے اسباب ۱۱ہدايت يافتہ لوگ: ۱۵

۲۹۵

آیت ۱۵۶

( وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَـا إِلَيْكَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ ) .۱۵۶

اور ہمارے لئے اس دار دنيا اور آخرت ميں نيكى لكھ دے _ ہم تيرى ہى طرف رجوع كر رہے ہيں _ ارشاد ہوا كہ ميرا عذاب جسے ميں چاہوں گا اس تك پہنچے گا اور ميرى رحمت ہر شے پر وسيع ہے جسے ميں عنقريب ان لوگوں كے لئے لكھ دوں گا جو خوف خدا ركھنے والے_ وكوھ ادا كرنے والے اور ہمارى نشانيوں پر ايمان لانے والے ہيں (۱۵۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ خدا سے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا وآخرت ميں نيك اور بابركت زندگى كے مقدر ہونے كى درخواست كي_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

گزشتہ آيت كے پيش نظر كلمہ ''لنا'' ميں ضمير ''نا'' سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام اور مناجات كى جگہ موجود ان كے ساتھى ہيں ، اور آيت كريمہ ميں كتابت سے مراد مقدر كرنا ہے_

۲_ انبيائے الہي، اپنى امتوں كو دنيا ميں ايك نيك اوراچھى زندگى ،اور آخرت ميں سعادت اور نيك بختى تك پہنچانے كى فكر ميں رہتے تھے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا، اپنے آپ اور اپنے ساتھيوں كو خدا كى طرف پلٹنے اور اس كى بارگاہ ميں توبہ كرنے والے افراد ميں شمار كرنا_إنا هُدنا إليك

(ھُدنا) كا مصدر ''ھود'' پلٹنے اور توبہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۹۶

۴_ حضرت موسيعليه‌السلام نے خدا كى طرف اپنى اور اپنے ساتھيوں كى بازگشت كى وجہ سے سب كو دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كے لائق جانا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

جملہ ''إنا ھدنا إليك'' جملہ ''و اكتب لنا ...'' كيلئے ايك تعليل ہے، يعني: چونكہ ہم تيرى طرف پلٹ ائے ہيں لہذا يہ خواہش اور توقع (كہ جس كا مقدمہ ہم نے فراہم كيا ہے) بے جا نہيں ہے_

۵_ خدا كى طرف بازگشت اور اس كى بارگاہ ميں توبہ، انسان كيلئے دنيا ميں خير و سعادت پانے اور آخرت كى اچھى زندگى سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

۶_ گناہوں كى مغفرت دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كا مقدمہ بنتى ہے_و انت خير الغفرين و اكتُب لنا

۷_ بعض لوگ مشيت خدا كى اساس پر عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

قال عذابى ا صيب به من ا شائ

جملہ ''عذابى ا صيب بہ ...'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ انسان كو عذاب الہى كے نہ پہنچنے پر مطمئن نہيں ہونا چاہيے، ليكن اس پر دلالت نہيں كرتا كہ حتماً عذاب نازل ہوگا ،يہى وجہ ہے كہ فوق الذكر مفہوم ميں عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہونے كى بات كى گئي ہے جملہ ''فسا كتبها ...'' يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ سب لوگ عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار نہيں ہيں لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں ''بعض لوگ'' موضوع حكم قرار پائے ہيں _

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اس سے پريشان تھے كہ كہيں ان كى پورى قوم عذاب الہى كى زد ميں نہ آجائیے_ *

و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...قال عذابى ا صيب به من ا شائ

ايسے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''و اكتب لنا ...'' كے ذريعے موسىعليه‌السلام كى درخواست اور پھر اس كى جملہ ''انا ھدنا اليك'' كے ذريعے تعليل كا سرچشمہ وہ واقعہ ہے كہ جو گزشتہ آيت ميں بيان ہوا يعنى ايك گروہ كى حماقت كى وجہ سے سب ساتھيوں كى ہلاكت، گويا موسىعليه‌السلام نے اس واقعے سے يہ نتيجہ اخذ كيا كہ بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كے گناہ كے سبب وہ سب نابود ہونے كے خطرے سے دوچار ہوں گے، لہذا اس سے پريشان ہوكر خدا سے ايسى درخواست كي_

۹_ خداوند متعال نے سب لوگوں پر عذاب كے مقدر نہ ہونے اور اس مسئلہ كو اپنى مشيت كى اساس پر قرار دينے كو بيان كرتے ہوئے حضرت موسىعليه‌السلام كو تمام بنى

۲۹۷

اسرائیل پر عذاب نازل ہونے كى پريشانى سے نجات بخشي_قال عذابى ا صيب له من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

جملہ ''عذابى اصيب بہ من اشاء'' كے ساتھ جملہ ''و رحمتى وسعت كل شيئ'' يہ مطلب بيان كرتاہے كہ خداوند متعال سب كے عذاب كا خواہاں نہ ہوگا_

۱۰_ خداوند متعال كى ايك رحمت عام ہے كہ جو تمام موجودات كو گھيرے ميں لئے ہوئے ہے اور اس كى ايك رحمت خاص ہے كہ جو صرف بعض انسانوں كيلئے مخصوص ہے_و رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

خدا نے ايك طرف سے جملہ ''وسعت كل شيئ'' كے ذريعے اپنى رحمت كو تمام موجودات كيلئے متعارف كراياہے اور دوسرى طرف سے جملہ ''ساكتبھا'' كے ذريعے اسے صرف بعض انسانوں كے ساتھ مخصوص قرار ديا ہے، ان دو معنوں كے درميان موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتاہے كہ جملہ ''سا كتبھا'' ميں رحمت سے مراد ايك رحمت خاص ہے، يہ نكتہ قابل ذكر ہے كہ اس نظريہكے مطابق جملہ ''سا كتبھا'' كى ضمير بطريقہ استخدام كلمہ ''رحمتي'' كى طرف پلٹائی جاتى ہے_

۱۱_ دنيا رحمت عام كا ظرف اور آخرت رحمت خاص كا مقام ظہور ہے_*رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''رحمتى وسعت ...'' موسىعليه‌السلام كا جواب ہے كہ انہوں نے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا و آخرت كى سعادت كى درخواست كى تھي، بنابراين كلمہ ''سا كتبہا'' كے ''سين'' كے قرينے سے كہا جاسكتاہے كہ ''سا كتبھا'' آخرت كيلئے اور ''رحمتي'' دنيا كيلئے ہے_

۱۲_ خدا كى رحمت، اس كے غضب پر سبقت ركھتى ہے_عذابى اصيب به من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

خدا نے رحمت كو بيان كرنے كيلئے فعل ماضى (وسعت) استعمال كيا اورسب كو اس كا مشمول قرار ديا جبكہ غضب كو بيان كرنے كيلئے فعل مضارع ''ا صيب'' كو بروئے كار لايا اور اسے اپنى مشيت پر مترتب كرتے ہوئے (من ا شاء) ايك مقدّ ر اور قطعى امر قرار نہيں ديا، ان دو بيانات كے موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتا ہے كہ رحمت خدا اصل اور اس كا غضب عارضى اور محدود ہے_

۱۳_ خدا كى رحمت خاص صرف اہل تقوى (شرك و غيرہ سے پرہيز كرنے والوں ) اور زكات ادا كرنے والوں كيلئے ہے_

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة

فعل ''يتقون'' كا متعلق خدا كے فرامين سے سرپيچى ہے اور اسكے لئے مورد نظر مصداق، گزشتہ آيات

۲۹۸

(كہ جو بنى اسرائیل كے شرك آلود رحجانات كے بارے ميں ہيں ) كى روشنى ميں شرك ہے_

۱۴_ خدا كى رحمت خاص سے بہرہ مند ہونا ،تمام آيات الہى پر ايمان لانے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_

فسا كتبها للذين يتقون ...والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۵_ دنيا و آخرت ميں بنى اسرائیل كى سعادت كيلئے موسىعليه‌السلام كى دعا كى استجابت كے بارے ميں خدا كى طرف سے آپعليه‌السلام كو نويد سنائی جانا بشرطيكہ وہ تقوى كى رعايت كريں زكات ديں اور تمام آيات الہى پر ايمان لائیں _

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۶_ بارگاہ خدا ميں دست بدعا ہونا اس كى رحمت كے حصول ميں مؤثر ہے_و اكتب لنا ...فسا كتبها

۱۷_ زكات ادا كرنے والے اور آيات الہى پر ايمان لانے والے موحدين عذاب الہى سے محفوظ ہوتے ہيں _

عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتي ...فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

''من ا شاء'' كيلئے جملہ ''سا كتبھا'' تفسير كى حيثيت ركھتاہے يعنى يہ بيان كرتاہے كہ كون لوگ عذاب الہى سے محفوظ ہيں كہ جنہيں عذاب دينے پر مشيت الہى جارى نہيں ہوتى اور كون لوگ، عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں ، جملہ ''سا كتبھا'' كا منطوق پہلے گروہ كى طرف اشارہ كرتاہے جبكہ اس كے مفہوم سے دوسرے گروہ كا سراغ ملتاہے_

۱۸_ زكات نہ دينے والے اور آيات الہى كا انكار كرنے والے مشركين ، عذاب خدا ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _قال عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتى فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

۱۹_ تقوى اختيار كرنا، زكات ادا كرنا اور آيات الہى پر ايمان لانا، مناجات كى جگہ حاضر موسىعليه‌السلام كے ساتھيوں كيلئے خدا كى رحمت خاص اور مغفرت سے بہرہ مندہونے كى شرائط تھيں _فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين ...فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''فسا كتبھا ...'' موسىعليه‌السلام كى درخواستوں كا ايك جواب ہے كہ ان ميں سے ايك مناجات كى جگہ حاضر اپنے ساتھيوں كيلئے رحمت و مغفرت كى درخواست تھي_

۲۰_ ائین يہود ميں زكات واجبات الہى ميں سے تھي_و يؤتون الزكوة

۲۱_ ائین يہود، دنيا و آخرت كى سعادت فراہم كرنے

۲۹۹

والے دستورات پر مشتمل تھا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...للذين يتقون و يؤتون الزكوة

آيات خدا:آيات پر ايمان لانے والے ۱۷;آيات خدا كے منكرين كى سزا، ۱۸

احكام: ۲۰

الله :اللہ تعالى كا غضب ۱۲;اللہ تعالى كى اخروى رحمت ۱۱; اللہ تعالى كى بشارت ۱۵; اللہ تعالى كى دنيوى رحمت ۱۱;اللہ تعالى كى رحمت خاص ۱۰، ۱۱، ۱۴ ; اللہ تعالى كى رحمت خاص كى شرائط ۱۹; اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۱۲; اللہ تعالى كى رحمت كا زمينہ ۱۶;اللہ تعالى كى رحمت كے عوامل ۱۴; اللہ تعالى كى رحمت كے مراتب ۱۰; اللہ تعالى كى مشيت ۷،۸ ;اللہ تعالى كے عذاب ۷، ۸، ۱۸

انبياء:انبياء كا خيرخواہ ہونا ۲;انبياء كا كردار ۲

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۴، ۱۵، ۱۹;ايمان كے آثار ۱۴، ۱۵، ۱۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا عذاب ۸، ۹ ;بنى اسرائیل كى سعادت كى شرائط ۱۵

تقوى :تقوى كے آثار ۱۵، ۱۹

توبہ:توبہ كے آثار ۴، ۵

حيات:اخروى حيات كى درخواست ،۱;اخروى حيات كيلئے اسباب۵

خير:خير كيلئے اہليت ۵

دعا:دعا كے آثار ۱۶

زكات:دين يہود ميں زكات ۲۹;زكات ادا كرنے كے اثرات ۱۵، ۱۹;زكات ادا كرنے والوں كا محفوظ ہونا ۱۷;زكات ادا كرنے والوں كے فضائل ۱۳;زكات روكنے والوں كى سزا،۱۸;وجوب زكات ۲۰

زندگي:پسنديدہ دنيوى زندگى ۲، ۴;پسنديدہ زندگى كى درخواست،۱

سعادت:

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

آيات كو چھپانا ۴۱

انسان :انسان كى شرعى ذمہ دارى ۱۳

ايمان:معاد پر ايمان كى اہميت ۱۳

تبليغ:تبليغ كى روش ۳۹

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى روش ۱۲

دين:دين كى تبليغ ۳۹

الساعة: ۱۰

صالحین:صالحين كا احترام ۴۳;صالحين كى قبروں كا مقدس ہونا ۴۳;صالحين كى قبروں كے پاس عبادت ۳۸;صالحين كے مقامات ۴۳

عبادت گاہ:عبادت گاہ كاتقدس ۴۲

عقيدہ:الله تعالى كى ربوبيت پر عقيدہ ۳۱;اللہ تعالى كے علم پر عقيدہ ۳۱;دينى عقائد ميں علم ۱۵; عقيدہ كى اساس ۱۵

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱۱

قرآنى تشبيہات:بيدارى كے ساتھ تشبيہ ۱۱;معاد كى تشبيہ ۱۱;موت كى تشبيہ ۱۱;نيند كے ساتھ تشبيہ ۱۱

قيامت:قيامت كا حتمى ہونا ۸، ۱۶;قيامت كى حقانيت ۸، ۱۶;قيامت كے نام ۱۰

محسوسات:محسوسات سے فائدہ اٹھانا ۱۲

مسجد:قبور پر مسجد بنانا ۳۸; مسجد كا تقدس ۳۷;مسجد كى تاريخ ۳۷;مسجد كے احكام ۳۸

مشركين :مشركين كا حق كو چھپانا ۴۱;مشركين كى روش ۴۱;مشركين كى كوشش ۴۱

معاد:معاد كا حتمى ہونا ۱۶;معاد كو جھٹلانے والوں كا شك ۳۲معاد كى حقانيت ۱۶; معاد كے بارے ميں شبھات دور كرنے كا پيش خيمہ ۹، ۱۸; معاد كے بارے ميں مؤمنين كو استحكام بخشنے والے اسباب ۴۰;معاد كے دلائل ۹

مقدس مقامات : ۴۲

موحدين:۶موحدين كو استحكام بخشنے والے اسباب ۴۰; موحدين كى تبليغ ۳۹

موقع:موقع سے فائدہ اٹھانا ۳۹

۳۶۱

آیت ۲۲

( سَيَقُولُونَ ثَلَاثَةٌ رَّابِعُهُمْ كَلْبُهُمْ وَيَقُولُونَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْماً بِالْغَيْبِ وَيَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ بِعِدَّتِهِم مَّا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ فَلَا تُمَارِ فِيهِمْ إِلَّا مِرَاء ظَاهِراً وَلَا تَسْتَفْتِ فِيهِم مِّنْهُمْ أَحَداً )

عنقريب يہ لوگ كہيں كہ وہ تين تھے اور چوتھا ان كا كتّا تھا اور بعض كہيں گے كہ پانچ تھے اور چھٹا ان كا كتا تھا اور يہ سب صرف غيبى اندازے ہوں گے اور بعض تو يہ بھى كہيں گے كہ وہ سات تھے اورآٹھواں ان كا كتا تھا_ آپ كہہ ديجئے كہ خدا ان كى تعداد كو بہتر جانتا ہے اور چند افراد كے علاوہ كوئي نہيں جانتا ہے لہذا آپ ان سے ظاہرى گفتگو كے علاوہ واقعاً كوئي بحث نہ كرين اور ان كے بارے ميں كسى سے دريافت بھى نہ كريں (۲۲)

۱_پورى تاريخ ميں بہت سے لوگوں كے لئے اصحاب كہف كى تعداد كا مجہول رہنا_سيقولون ثلثة مايعلمهم الاّ قليلا

۲_قرآن مجيدميں اصحاب كہف كى داستان كا نازل ہونا باعث بنا كہ زمانہ بعثت كے لوگوں نے ان كي تعداد كے حوالے سے مختلف نظريات بيان كئے_سيقولون ...ويقولون ويقولون

''سيقولون'' ميں حرف ''س'' اس وقت كى باتيں اور بعد ميں ہونے والى باتوں كو واضح كر رہا ہے اور ''فلا تمارفيهم ...' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ اقوال پيغمبر اكرم (ص) كى زندگى ميں ہى سامنے آچكے تھے_

۳_زمانہ بعثت كے لوگ، تين مختلف نظريات كا اظہار كرنے سے اصحاب كہف كو تين يا پانچ يا سات نفر سمجھتے تھے_

سيقولون ثلثةرابعهم كلبهم ويقولون خمسة ويقولون سبع

۴_لوگوں كى نگاہ ميں اصحاب كہف كا كتا اس گروہ كا چوتھا يا چھٹايا آٹھواں عضو تھا_

سيقولون ثلثة رابعهم كلبهم ويقولون خمسة سادسهم كلبهم ويقولون سبعة وثامنهم كلبهم

۳۶۲

۵_اصحاب كہف كا كتا ،ان كى ہمراہى كى وجہ سے ايك قابل احترام چيز شمار كى گئي ہے _رابعهم ...سادسهم ...وثامنهم كلبهم اصحاب كہف كے كتے كو اس انداز سے ذكر كرنا كہ جيسے وہ بھى ان كے ہمراہ ايك فرد تھا يہ اس كے بارے ميں خاص عنايت كو بيان كر رہا ہے_

۶_اصحاب كہف كے بارے ميں تين يا پانچ فرد ہونے كے نظريہ ايك بے بنياد نظريہ كا اظہار اور تاريكى ميں تير چلانے كے مترادف ہے_سيقولون ثلاثة رابعهم كلبهم ويقولون خمسة سادسهم كلبهم رجماً بالغيب

''بالغيب'' ميں باء تعدى كے لئے ہے اور يہاں '' غيب'' سے مراد پہلا اور دوسرا خيال ہے _ ان خيالات كو ايسے پتھر سے تشبيہ دى گئي ہے كہ جسے بغير نشانہ لئے پھينكا گيا ہو اس اميد كے ساتھ كہ شايد نشانہ پر لگ جاے تو اس ''قيد'' كا پہلے اور دوسرے نظريہ سے خاص كرنا بتا تا ہے كہ تيسرا نظريہ شايد حقيقت سے دور نہ ہو اور وہ پہلے اور دوسرے نظريوں كے زمرہ ميں نہيں ہے_

۷_اصحاب كہف كے بارے ميں سات نفر والا نظريہ قابل قبول اور قابل تائيد ہے_رجماً بالغيب ويقولون سبعة وثامنهم كلبهم تيسرے نظريہ كى دو صورتوں ميں تائيد ہوسكتى ہے :

۸_غير سنجيدہ گفتگو كرنا' اور بغير كسى معرفت و تحقيق كے نظريہ كا اظہار كرنا ايك قابل مذمت اور غلط چيز ہے_

سيقولون رجماً بالغيب

۹_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو لوگوں كى مختلف رائے كے مد مقابل ايك مناسب رد عمل كى تعليم دے رہا ہے_

قل ربّى أعلم بعدّتهم فلا تمار فيهم

۱۰_لوگوں كو بے اساس نظريات كے اظہار كرنے سے روكنے اور اس كا علم الله تعالى پر چھوڑنے كى نصےحت كرنا الہى رہبروں كى ذمہ دارى ہے_

سيقولون قل ربى أعلم بعدّتهم

____________________

(۱)''رجماً بالغيب'' صرف پہلے دونوں نظريوں كے ساتھ خاص ہے_

(۲)جملہ ''ثامنہم كلبہم'' ، ''سبعة'' كے لئے صفت ہے اور واو زائدہ ہے جيسا كہ زمخشرى نے بيان كيا ہے اس صفت كو ثابت كر رہى ہے _ يعنى اس بات كو يقينى بنا رہى ہے كہ كتا ان كا آٹھواں فرد تھا_

۳۶۳

۱۱_اصحاب كہف كى تعداد كا علم ركھنا، ايك غير ضرورى سى بات ہے جس كا اس داستان كى معرفت اور نصيحت آموز ى كے لحاظ سے كوئي اثر نہيں پڑتا _سيقولون ثلاثة قل ربى أعلم بعدتهم ولا تمارفيهم

اصحاب كہف كى تعداد كا علم الله تعالى پرموقوف كرنے اور اس موضوع ميں بحث و نزاع ترك كرنے كا حكم، تائيد كر رہا ہے كہ اس قسم كا علم اس داستان كو نقل كرنے كے مقصد ميں كوئي كردار ادا نہيں كرتا_

۱۲_بعض لوگ، اصحاب كہف كے اس واقعہ ميں موجود اصلى پيغام سے غافل ہوگئے اور اس كى جزئي اور كم فائدہ جہات ميں پڑگئے_سيقولون ثلاثة قل ربى أعلم بعدتهم

۱۳_اصحاب كہف كى تعداد كے معاملہ ميں خاموشى اختيار كرنا اور ا سكے علم كو الله تعالى پرموقوف كرنا، پيغمبر (ص) پر انكے رشد وكمال اور تربيت كے حوالے سے ان پر الله تعالى كى ذمہ دارى ہے_قل ربّى أعلم بعدتهم

۱۴_بے ثمر تحقيقات سے پرہيز كرنا اور اس كا علم الله تعالى پر چھور ديناضرورى ہے _قل ربى أعلم بعدتهم

۱۵_اللہ تعالى كے علم كى برترى اس كى ربوبيت كا لازمہ ہے _قل ربى أعلم بعدتهم

۱۶_زمانہ بعثت كے لوگوں ميں صرف تھوڑے سے لوگ، اصحاب كہف كى تعداد اور ان كى داستان كے مختلف زاويوں كے بارے ميں علم ركھتے تھے_مايعلمهم الاّ قليلا

چونكہ بات اصحاب كہف كى تعداد كے بارے ميں تھي، جملہ ''مايعلمہم ...'' ميں اصحاب كہف كے بارے ميں اكثر لوگوں كے علم كى نفى ہوئي ہے تو يہ مطلب بتا رہا ہے كہ اصحاب كہف كى داستان كے ديگر زوايا بھى تعداد كى مانند اكثر لوگوں كو معلوم نہ تھے_

۱۷_اصحاب كہف اور ان كى تعداد كے حوالے سے بحث كرنے كے لئے پيغمبر اكرم (ص) كو سرسري، سطحى اور تنازع سے دور بحث كرنے كى اجازت تھي_فلا تمارفيهم الاّ مراء ظاهرا

''مرائ'' اس جدال كو كہتے ہيں جو كسى بات پر اعتراض كرنے اور اسے كمزور كرنے اور كلام كرنے كى والے كى توہين كرنے كے لئے انجام ديا جائے _(مصباح) اور جب وہ طولانى اورعميق نہ ہو تو اسے ''مراء ظاہر'' كہتے ہيں _

۱۸_غير ضرورى مسائل ميں دقيق اور باريك نزاع كو ترك كرنا اور ان كے حوالے سے لفظى جنگ سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_فلاتمارفيهم الاّ مراء ظاهر''فلاتمار ...'' ميں فا اس مطلب پر متفرغ ہے

۳۶۴

جو ''ربى اعلم '' سے ملتاہے _ يعنى اس چيز كى طرف توجہ كرتے ہوئے كہ اس قسم كے مسائل كو الله تعالى پرچھؤڑ ديناچاہيے تو گہرائي تك تنازع كرنے اور بحث كرنے كى گنجائش باقى نہيں رہتي_

۱۹_جاہلوں كے ساتھ سوائے سطحى اور مختصر بحث كے مناظرہ كرنا ناپسنديدہ اور غلط ہے _مايعلمهم الاّ قليل فلا تمار فيهم الاّ مراء ظاہر جملہ ''لاتمار '' كا جملہ''مايعلمهم '' كا حرف فاء كے ذريع متفرغ ہونا مذكورہ نكتہ كو بيان كر رہا ہے_

۲۰_پيغمبر(ص) كو اصحاب كہف كى داستان كے حوالے سے جاننے كے لئے كسى صاحب نظر كے خيال كو پوچھنے كى اجازت نہيں تھي_ولا تستفت فيهم منهم احدا

''منہم'' ميں ضمير ان لوگوں سے مربوط ہے كہ جو اصحاب كہف كى تعداد كے حوالے سے اظہار نظركرتے تھے_

۲۱_پيغمبر اكرم (ص) كا اصحاب كہف كى داستان سے واقف ہونا سوائے وحى الہى كے ممكن نہيں تھا_ولا تستفت فيهم منهم احد نہى ''لاتستفت '' كسى كے نظريہ چاہنے كے بے فائدہ ہونے كو بيان كر رہى ہے_ اور آيت كا مطلب يہ ہے كہ كسى سے توقع نہيں ہوسكتى كہ وہ آپ كے كى نظر خواہى كا صحےح جواب دے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور اصحاب كہف كا قصہ ۱۷،۲۰، ۲۱ ; آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۹;آنحضرت (ص) كى تربيت كا پيش خيمہ۱۳;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۳; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كيحدود ۱۷، ۲۰ ;

اختلاف:اختلاف كى صورت ميں روش ۹

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۵;اصحاب كہف كا كتا ۴;اصحاب كہف كى تعداد ميں تنازع ۱۷;اصحاب كہف كى تعداد كا علم ركھنے والوں كا كم ہونا ۱۶;اصحاب كہف كى تعداد كے علم كا بے اثر ہونا ۱۱;اصحاب كہف كى تعداد ميں ابھام كافلسفہ ۱۳ ; اصحاب كہف كى تعداد ميں اختلاف ۲، ۳،۴ ; اصحاب كہف كى تعداد ۱، ۶، ۷; اصحاب كہف كے بارے ميں نظر مانگنا ۲۰;اصحاب كہف كے كتے كا احترام ۵;اصحاب كہف كے قصہ ميں تنازع ۱۷

اعداد:آٹھ كا عدد ۴;پانچ كا عدد ۳، ۶;تين كا عدد ۳، ۶;چار كا عدد ۴;چھ كاعدد ۴;سات كا عدد ۳، ۷

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۱۵;اللہ كى تعليمات ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۵;اللہ تعالى كے علم كا كردار ۱۰،۱۳، ۱۴

پوچھنا:بلاوجہ پوچھنے سے پرہيز ۱۴

تنازع:

۳۶۵

ناپسنديدہ تنازعہ سے پرہيز۱۸;ناپسنديدہ تنازعہ ۱۹

جہلاء :جہلاء سے گفتگو ميں تنازعہ كرنے پر سرزنش۱۹

حقائق:حقائق واضح كرنے كى اساس ۱۰

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۱۰

غفلت:اصحاب كہف كے قصےّ كى تعليمات سے غفلت ۱۲

كلام:بغير علم كے كلام ۸;بغير علم كے كلام كو ترك كرنا ۱۰;بے منطق كلام پر سرزنش ۸

لوگ:بعثت كے زمانہ كے لوگ اور اصحاب كہف ۲، ۱۶;بعثت كے زمانے كے لوگوں كى فكر ۲،۳،۴

معاشرت:معاشرت كے آداب ۹

وحي:وحى كا كردار ۲۱

آیت ۲۳

( وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَداً )

اور كسى شے كے لئے يہ نہ كہيں كہ ميں يہ كام كل كرنے والا ہوں (۲۳)

۱_الله تعالى پيغمبر (ص) كو زمانہ آئندہ ميں كسى كام كے انجام دينے كو يقينى جاننے سے روك رہاہے_

ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۲_آنے والے معين زمانہ ميں كسى بھى كام چاہے وہ چھوٹا سا ہى كيوں نہ ہو كے يقينى اور بہرصورت انجام دينے پر اطمينان كرنا صحيح نہيں ہے_ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

''شي ''نكرہ ہے جو ''نہى كے قرينہ'' كے ساتھ ہر قسم كے كام خواہ چھوٹا خواہ بڑا ' دونوں كو شامل ہے_

''غداً'' ہوسكتا ہے اپنے حقيقى معنى ميں استعمال ہو رہا ہو _ يعنى كل والا معين دن كہ مندرجہ بالا مطلب بھى اس معنى ميں منعكس ہو رہا ہے اور يہ بھى ہوسكتا ہے كہ اس سے مراد مطلق آنے والا زمانہ ہو_

۳_كسى بھى كام كے آنے والے دور ميں اپنى طاقت اور وسائل پر بھروسہ ركھتے ہوئے وعدہ اور ضمانت دينا، الله تعالى كے نزديك شدت سے ممنوع ہے_ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۳۶۶

''الاّ ان يشاء الله '' بعد والى آيت ميں بتا رہا ہے كہ''لا تقولنّ'' والى نہى اپنى طاقت پر بھروسہ كى صورت ميں ہے_

۴_ظاہرى طور پر ايك عمل كے انجام پر تمام اسباب كا مہيا ہونا، اس كے واقع ہونے پر ضمانت نہيں ہے_

ولا تقولنّ لشاي إنّى فاعل ذلك غدا

۵_آنے والے حادثات، انسان كے يقينى علم و قدرت سے خارج ہيں _ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۶_دين، انسان كے كلام كرنے كى روش اور عزم كرنے كے بارے ميں پروگرام اور تعليمات پر مشتمل ہے_

ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۷_عن أبى عبدالله (ع) (فى حديث) جبس الوحى عنه ا ى عن رسول الله (ص) أربعين صباحاً لأنّه قال لقريش: ''غداً ا خبركم بجواب مسائلكم'' ولم يستثن فقال الله : ''ولا تقولنّ لشي إنّى فاعل ذلك غداً إلّا أن يشاء الله ''_(۱)

امام صادق (ع) سے ايك حديث كے ضمن ميں نقل ہوا كہ : وحى پيغمبر اكرم (ص) سے چاليس دن تك قطع رہى كيونكہ آپ (ص) نے قريش كو فرمايا تھا: كل ميں تمھارے سوالوں كا جواب دونگا اور (مشيت خدا كو) استثناء نہيں كيا تھا (يعنى ان شاء الله نہ كہا تھا) تو الله تعالى نے فرمايا :ولا تقولن لشي إنّى فاعل ذلك غدإلّا أن يشاء الله _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو منع كرنا ۱

اطمينان:ناپسنديدہ اطمينان ۲

الله تعالى :الله تعالى كى مشيت كى اہميت ۷;اللہ تعالى كى نواہى ۱،۳

انسان :انسان اور آنے والا دور ۵;انسان كا عجز ۵; انسان كى طاقت كا محدود ہونا ۵;انسان كے علم كا محدود ہونا ۵

بات :بات كرنے كى روش ۶

پيشگوئي :پيشگوئي كى نہى ۱،۳

دين:دينى تعليمات ۶

روايت: ۷

عزم :عزم كرنے كى روش ۶

عمل:عمل كے يقينى ہونے كے اسباب ۴

يقينى سمجھنا :يقينى سمجھنے سے نہى ۱،۳،۴

۳۶۷

آیت ۲۴

( إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَداً )

مگر جب تك خدا نہ چاہے اور بھول جائيں تو خدا كو ياد كريں اور يہ كہيں كہ عنقريب ميرا خدا مجھے واقعيت سے قريب تر امر كى ہدايت كردے گا (۲۴)

۱_ہر قسم كے وعدہ اور عزم كے وقت الله تعالى كى مشيت كى طرف توجہ كرنا اور انشاء الله كہنا ضرورى ہے _

ولا تقولنّ إلّا أن يشاء الله جملہ''إلّا أن يشاء الله '' ايك مقدر كا محتاج ہے كيونكہ اس مقدر كے بغير '' لا تقولن'' نہى كى توجيہہ نہيں ہوسكتى مفسرين نے جو سب سے مناسب مقدر بيان كيا ہے وہ يہ عبارت ہے _

''الاّ ان تقرنه با ن يشاء اللّه'' تو اس صورت ميں پچھلى آيت كى طرف توجہ ركھتے ہوئے اس آيت كا معنى يہ ہوگا كہ ''اپنى گفتار ميں كسى كام كے انجام دينے كو آنے والے زمانہ ميں يقينى نہ كرو ' مگر يہ كہ اسے الله تعالى كى مشيت اور چاہت كے ہمراہ قرار دو''_

۲_امور كا متحقق ہونا، الله تعالى كى مشيت سے مربوط ہے_إلّا أن يشاء الله

۳_يقينى مستقبل ميں بغير كسى تبديلى كے حتّى انبياء كے ليئے بھى پيشگوئي نہيں ہوسكتا_

ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غداً أن يشاء الله

۴_انسانوں كا كردار، الله تعالى كے ارادہ سے مغلوب اور اس كى نسبت خود ان كى طرف ہے _إنى فاعل إلّا أن يشاء الله چنانچہ كوئي كہے كہ الله كے ارادہ سے ميں مستقبل ميں يہ كام كروں گا تو آيت شريفہ كے مطابق يہ بات صحيح اور جائز ہے' جو زبان پر لائي گئي ہے لہذااللہ تعالى كا ارادہ كام كى انسان كى طرف نسبت دينے ميں مانع نہيں ہے_

۵_انسانوں كو چاہيے كہ وہ ہميشہ الله كى ياد ميں رہيں _واذكر ربّك إذا نسيت

۶_الله تعالى كى ياد سے ہر قسم كى غفلت اور بھول ظاہر ہونے كے بعد اس كا تدارك كرنا ضرورى ہے_

واذكر ربك إذا نسيت آيت ميں نسيان كا متعلق ذكر نہيں ہوا ليكن قرينہ ''واذكر ربك'' كے ساتھ كہا جاسكتا ہے كہ يہاں مراد الله تعالى كى ياد كو بھولنا ہے كہ جب توجہ پيدا ہو تو اس كا تدارك كياجائے _

۳۶۸

۷_وہ لوگ كہ جو ''إن شاء الله '' كہنا بھول جائيں تو انہيں چاہے كسى اور تعبير كے ساتھ ہى الله كا ذكر زبان پر ضرور لائيں _

إلّا أن يشاء الله واذكر ربّك إذا نسيت نسيان كا متعلق''الاّ أن يشاء الله '' كے قرينہ سے ممكن ہے_ ''إن شاء الله '' كہنا ہو اور جملہ ''اذكر ربك'' مطلق ہے _لہذا''إن شاء الله '' كے تدارك كے لئے ہر ايسے لفظ كا انتخاب كہ جو الله تعالى كى طرف توجہ اور اس كے ارادہ كے غلبہ كو بتا تا ہو ' ثمر بخش ہوگا_

۸_انسانوں كے امور كى الہى تدبير كے ساتھ وابستہ ہونے كى طرف توجہ، كسى كام اور حالت ميں اس كى ياد سے غافل ہونے سے كا سبب نہيں بنتي_واذكر ربك إذا نسيت

كلمہ ''ربّ'' آيت ميں مندرجہ بالا مطلب كو بتا رہا ہے_

۹_پيغمبر (ص) ، الله تعالى كے ذكر كو اپنى گفتگو ميں بھولنے اور ترك كرنے كے خطرہ ميں ہيں _واذكر ربّك إذا نسيت

۱۰_الله تعالى كا ذكر اور ياد، مقصود چيز كى ياد آورى او ربھولنے كى حالت كے ختم ہونے كا باعث ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت ''نسيأن '' كے متعلق كو ممكن ہے عام اور ہر چيز كو شامل جانا جائے _ تو اس صورت ميں جملہ ''واذكر ...'' كا مطلب يہ ہوگا كہ ''جب بھى كوئي چيز بھول جائو تو الله تعالى كا ذكر زبان پر جارى كرو تاكہ وہ چيز ياد آئے اور تمہارى غفلت ختم ہوجائے_

۱۱_پيغمبر (ص) ، رشد اور الہى ہدايت كے حامل ہيں _وقل عسى أن يهدين ربيّ لا قرب من هذا رشدا

''رشد''''غسّي''(گمراہي) كا مد مقابل نقطہ ہے اور جس جگہ ہدايت استعمال ہو ''رشد'' بھى استعمال ہوتا ہے _ (مفردات راغب)

۱۲_رشد وہدايت كے كمترين راستہ كى درخواست اور اس تك پہنچنے كے بارے ميں اميد ركھنے كا اظہار، الله تعالى كا پيغمبر اكرم (ص) كو حكم اور نصےحت ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۳_رشد وہدايت كے بلند مقام تك پہنچنے كا مقصدايك الہى ہدف ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۴_رشد اور الله تعالى پر اميد ركھنا، اس تك پہنچنے ميں كافى كردار ادا كرتا ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۵_الہى ہدايتيں ، اس كى ربوبيت كا جلوہ ہيں _

۳۶۹

۱۶_ رشد و ہدايت كے مختلف درجات اور مراتب ہيں _لا قرب من هذا رشدا

۱۷_ہدايت كے تمام مراحل، الله تعالى كے اختيار ميں ہيں _عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۸_الله تعالى كى ہدايتيں ، ہميشہ انسان كى مصلحت كى خاطر اور اسے درست اور صحيح راہ تك پہنچانے كے لئے ہيں _

عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

''مصباح الميز'' ميں آيا ہے ''رشد'' مصلحت ہے اور وہ صحيح اور درست مقام تك پہنچنا ہے_

۱۹_پيغمبر اكرم (ص) ، ايك كمال پانے والے اور زيادہ ہدايت تك پہنچنے كى استعداد ركھنے والے انسان ہيں _

وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۰_الله تعالى كے ذكر كو بھولنا، انسان كے جلد ہدايت پانے ميں ركاوٹ ہے_واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا ''ہذا'''' بھولنے كے بعد الله كے ذكر ''كى طرف اشارہ ہے جو كہ ''اذكر ربك إذا نسيت'' سے معلوم ہوتا ہے _ ''ا قرب من ہذا رشداً'' كا مطلب يہ ہے كہ الله تعالى كى ياد كا تدارك كرنا اگر چہ رشد وہدايت كا سبب ہے مگر بغير فراموشى كے اسكا تسلسل و ہميشگى ايسى راہ ہے جو ہدايت كے زيادہ قريب ہے_

۲۱_ہميشہ الله تعالى كى ياد ميں رہنا ' ہدايت و رشد كا تيز ترين اور كمترين راستہ ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۲_اللہ تعالى كو ہميشہ ياد ركھنا، الله تعالى كى خصوصى توفيق اور ہدايت كا محتاج ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۳_كسى كام كے بھولنے كى صورت ميں الله تعالى كى ياد اور كسى كام كو بہتر طريقہ سے جاننے اور انجام دينے ميں اس كى مدد كا انتظار، ايك پسنديدہ صفت اور اس كے فرمان كے مطابق ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''ہذا'' ، ''نسيت'' كے مفعول محذوف كى طرف اشارہ ہے اور آيت كا مطلب يوں ہے كہ جب بھى كوئي كام بھول جائو تو الله كو ياد كرو اور كہو:'' اميد ہے كہ ميرا پروردگار مجھے اس سے زيادہ مفيد كام كى طرف راہنمائي كرے گا''_

۲۴_اللہ تعالى كے ذكر كا غفلت كے بعد تدارك انسان كے جلدى رشد وہدايت پانے كى اميد كا سرمايہ ہے_واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربى لأ قرب من هذا رشدا

۳۷۰

''قل عسى '' كا ''اذكر ...'' سے ربط مقدمہ اور نتيجہ ہے اور اس آيت كا پيغام يہ ہے كہ ''اگر تم نے غفلت كے بعد الله تعالى كو ياد كيا تو الله تعالى كى خصوصى ہدايت كے بارے ميں اميد ركھ سكتے ہو اور كہو:عسي ''

۲۵_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) سے اصحاب كہف كى داستان سے زيادہ تعليمات پر مشتمل آيات دينے كا وعدہ فرمايا _

وقل عسى ا ن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا ''ہذا'' ممكن ہے اصحاب كہف كى داستان كے بيان كرنے كى طرف اشارہ ہو_

۲۶_اللہ تعالى كى امدادپر اميد ركھنے كا اظہار، اس كى بارگاہ ميں دعا اور اس سے مدد مانگنے كے طريقوں ميں سے ہے_

وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا زبان پر اميد كا ذكر (عسى أن ...) سوائے اپنى ضرورت كے اظہار اور اس كے قبوليت كى درخواست كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

۲۷_''عن ا بى جعفر وابى عبدالله عليهما السّلام فى قول الله عزوجل: ''واذكر ربّك إذا نسيت'' قال : إذا حلف الرجل فنسى أن يستثنى فليستثن إذا ذكر '' (۱)

امام باقر (ع) اور امام صادق (ع) سے الله تعالى كے كلام''واذكر ربك إذا نسيت'' كے بارے مےں روايت نقل ہوئي ہے كہ:'' جب بھى كوئي قسم كھائے (كوئي كام انجام دے) اور (اللہ تعالى كى مشيت كو ) بھول جائے كہ استثناء كرے (يعنى إن شاء الله كہنا بھول جائے) تو جب بھى ياد آئے اسے كہے ...''

۲۸_عن ا بى جعفر (ع) : وقد قال الله عزوجل لنبيه (ص) فى الكتاب: ''ولا تقولن لشيئ إنّى فاعل ذلك غداً إاّ أن يشاء الله '' أن لا ا فعله فتسبق مشيةالله فى ا ن لا أفعله فلا ا قدر على ان افعله قال : فلذلك قال الله عزوجل :''واذكر ربّك إذا نسيت'' ا ي: إستثن مشيئة الله فى فعلك'' _(۲) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي بتحقيق الله تعالى نے قرآن ميں اپنے پيغمبر (ص) كو فرمايا :''ولا تقولن لشي إنى فاعل ذلك غداً إلّا أن يشاء الله '' يعنى نہ كہو كہ ميں كل كوئي كام انجام دونگا (مگر يہ اس صورت ميں كہو كہ اس كے بعد كہو) مگر كہ الله تعالى چاہے اس كو انجام نہ دوں كہ الله تعالى كا ارادہ اس كام كے ترك ميں ميرے ارادہ پر سبقت كرے گا پھر ميں اسے انجام نہيں دے سكتا اسى لئے الله تعالى نے فرمايا :''واذكر ربك إذا نسيت'' _ ''يعنى الله تعالى كى مشيت كو اپنے كام ميں استثناء كرو''_

____________________

۱) كافى ج ۷، ص ۴۴۷، ح۱_ نورالثقلين ، ج۳، ص ۲۵۳، ح ۴۸_۲) كافى ج ۷، ص ۴۴۸، ح۲_ نورالثقلين ،ج۳، ص ۲۵، ح ۴۹_

۳۷۱

آرزو:پسنديدہ آرزو ۱۳;كمال حاصل كرنے كى آرزو ۱۳ ; ہدايت كى آرزو ۱۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور غفلت ۹;آنحضرت (ص) كا كمال حاصل كرنا ۱۱، ۱۹;آنحضرت(ص) كو نصيحت ۱۲ ; آنحضرت (ص) كو وعدہ ۲۵;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۱۱; آنحضرت (ص) كى ہدايت كا زيادہ ہونا ۱۹

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۵;اللہ تعالى كى مشيت كا غلبہ ۴;اللہ تعالى كى مشيت كا كردار ۲;اللہ تعالى كى مشيت كو استثناء كرنا ۲۷، ۲۸;اللہ تعالى كى مشيت كى اہميت ۲۸; الله تعالى كى نصےحتيں ۱۲;اللہ تعالى كى ہدايتوں كى خصوصيات۱۸;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱۱، ۱۵، ۱۷،۲۲;اللہ تعالى كے اوامر ۲۳;اللہ تعالى كے مختصّات۱۷ ;اللہ تعالى كے وعدے ۲۵

امور:امور كى اساس ۲/اميدوار ہونا :الله تعالى كى امداد پر اميدوار ہونا ۲۶; اميدوار ہونے كے اسباب ۲۴;كمال حاصل كرنے كے بارے ميں اميدوار ہونے كے آثار ۱۴; ہدايت اميدوار ہونا ۱۲

انبياء :انبياء كے علم كى حدود۳

انسان :انسان كى ذمہ داري۵;انسان كى معنوى ضروريات ۲۲; انسانوں كے عمل كا مغلوب ہونا ۴;انسان كى ہدايت ۱۸;انسانوں كے عمل كى بنياد ۴;انسان كے لئے مصلحتيں ۱۸

بات :بات كرنے كے آداب ۷

توحيد:توحيد افعالى ۱۷//توفيقات :توفيقات كا سرچشمہ ۲۲//جبرو اختيار : ۴

دعا :دعا كے آداب ۲۶

ذكر :الله تعالى كا ذكر ۶، ۲۳;اللہ تعالى كى مشيت كے ذكر كى اہميت ۱،۲۷;اللہ تعالى كے ذكر كا سرچشمہ ۲۲;اللہ تعالى كے ذكر كو دائمى كرنا ۲۱;اللہ كے ذكر كى اہميت ۵، ۷;اللہ تعالى كے ذكر كے آثار ۱۰، ۲۴; انشاء الله كا ذكر ۷

روايت: ۲۷_۲۸

صفات :پسنديدہ صفات ۲۳

ضروريات :الله تعالى كى تدبير كى ضرورت ۸;ہدايت كى ضرورت ۲۲

۳۷۲

عزم :عز م كے اعلان كے آداب ۱

غفلت :الله تعالى سے غفلت ۹;اللہ تعالى سے غفلت كا تدارك ۶;اللہ تعالى سے غفلت كے آثار ۲۰;اللہ تعالى سے غفلت كے تدارك كے آثار ۲۴;اللہ تعالى كى مشيت سے غفلت ۷;غفلت كے موانع ۸

فراموشي:فراموشى سے موانع ۱۰

كمال حاصل كرنا:كمال حاصل كرنے كے اسباب ۴;كمال حاصل كرنے كے مراتب ۱۶

مدد طلب كرنا:الله تعالى سے مدد طلب كرنا ۲۳، ۲۶

مستقبل:مستقبل كى پيشگوئي كا محال ہونا ۳

وعدہ:وعدہ كے اعلان كے آداب ۱

ہدايت :ہدايت سے موانع ۲۰;ہدايت كا سرچشمہ ۱۷;ہدايت كى روش ۲۱;ہدايت كے درجات ۱۶;ہدايت كے لئے دعا ۱۲

آیت ۲۵

( وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِئَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعاً )

اور يہ لوگ اپنے غار ميں تين سوبرس رہے اور اس پر نو دن كا اضافہ بھى ہوگيا (۲۵)

۱_اصحاب كہف، غار ميں تين سو نوسال ٹھہرے رہے_ولبثوا فى كهفهم ثلث مائة سنين وازدادوا تسعا

يہاں ''سنين''، ''ثلاثة مائة'' كے لئے بدل ہے_ يہ كلمہ ''تين سو'' كى وضاحت كے ساتھ ساتھ اس بات كى علامت ہے كہ اصحاب كہف كي نيند پر اتنے سالوں كا گزرنا ايك حيرت انگيز چيز ہے_

۲_اصحاب كہف، اس تين سو نوسال كى سارى مدت ميں اسى غار ميں تھے كہ جس ميں انہوں نے پناہ لى تھي_

ولبثوا فى كهفهم

۳۷۳

۳_اصحاب كہف ،شمسى سالوں كے مطابق تين سو سال اور قمرى سالوں كے مطابق تين سو نوسال غار ميں رہے _

ولبثوا فى كهفهم ثلث مائة سنين وازدادوا تسعا

''ازدادو'' ميں ضمير اصحاب كہف كے ساتھ مربوط ہے _ نو سال كو تين سو سال سے جدا ذكركرنا شايد اس حوالے سے ہو كہ انہوں نے شمسى سالوں كے مطابق تين سو سال ہى آرام كيا اور ان سالوں كا قمرى سالوں كے مطابق شمار تين سو نو سال سے كچھ كم (تين ماہ سے كم ) ہے عام طور پر واقعات كے زمانہ كو مشخص كرتے وقت اتنى مدّت سے صرف نظر كيا جاتا ہے_

۴_''روى أنّ يهودياً سا ل على بن ا بى طالب (ع) عن مدّة لبثهم (ا ى لبث ا صحاب الكهف ) فا خبر بما فى القرآن فقال : ''انّا نجد فى كتابنا ثلاثمئة'' فقال : '' ذاك بسنى الشمس وهذا بسنى القمر _ (۱)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ايك يہودى نے حضرت على (ع) سے اصحاب كہف كى غار ميں ٹھہرنے كى مدت كے بارے سوال كيا : امام (ع) نے اسے جو كچھ قرآن ميں ہے اس سے باخبر كيا_ يہودى نے كہا ہم نے اپنى كتاب ميں يہ پايا ہے كہ وہ تين سو سال رہے _ امام (ع) نے فرمايا : وہ شمسى سال كے مطابق نقل ہو ا ہے جبكہ يہ قمرى سال كے مطابق نقل ہو اہے_

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۱،۲،۳،۴

اعداد :تين سو كا عدد ۳،۴;تين سو نو كا عدد ۱،۲،۳،۴،;نو كا عدد ۳،۴

روايت : ۴

____________________

۱)_ مجمع البيان ، ج۶، ص ۷۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۵۶ ، ح ۶۲_

۳۷۴

آیت ۲۶

( قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اللہ ان كى مدّت قيام سے زيادہ باخبر ہے اسى كے لئے آسمان و زمين كا سارا غيب ہے اور اس كى سماعت و بصار كا كيا كہنا ان لوگوں كے لئے اس كے علاوہ كوئي سرپرست نہيں ہے اور نہ وہ كسى كو اپنے حكم ميں شريك كرتا ہے (۲۶)

۱_اصحاب كہف كے غار ذميں ٹھہرنے كى مدت، پيغمبر (ص) كے زمانہ كے لوگوں كے در ميان اختلاف كا شكار تھى _

قل الله أعلم جملہ''قل الله '' بتا رہا ہے كہ بعض لوگ پچھلى آيت ميں بتائي گئي مدت كے حوالے سے شك ميں پڑے ہوئے تھے اور اسكے علاوہ كوئي دوسرى نظر پيش كر رہے تھے_ پيغمبر اكرم نے ان لوگوں كے جواب ميں ، واقعات كے دقيق زمانے كے سلسلہ تا كيد فرمائي اور ان كے شك و ترديد كو رد فرماديا_

۲_الله تعالى كا اصحاب كہف كے سونے كى مدت كے بارے ميں خبردينا، اپنے برتر علم كى بناء پر ہے اور يہ دوسروں كے نظريات سے قابل مقايسہ نہيں ہے_قل الله أعلم بما لبثو

۳_لوگوں كے غلط نظريات كے اظہار كے جواب ميں الله تعالى ،پيغمبر اكرم (ص) كى راہنمائي كر تا ہے_

قل الله أعلم

۴_آسمانوں اور زمين كاغير خدا سے پنہان حقائق اور اسرار پر مشتمل ہونا _له غيب السموات والارض

۵_آسمانوں اور زمين ميں موجود پوشيدہ حقائق صرف الله تعالى كى مالكيت ہيں _له غيب السموات والارض

''لہ'' كا مقدم ہونا ،حصر پر دلالت كررہا ہے اور اس ميں حرف لام تمليك كے لئے ہے_

۶_صرف الله تعالى ہى كائنات كے تمام اسرار و رموز سے باخبر ہے_

قل اللّه ا علم بما لبثوا له غيب السموات والارض جملہ''له غيب '' ،''والله أعلم ...'' كے قرينہ سے الله تعالى كے كائنات كے اسرار پر مالكيت كے ساتھ ساتھ اس كى وسيع آگاہى پر بھى دلالت كر رہا ہے_

۷_فقط الله تعالى كى كائنات پر مالكيت، اس كے علم كا انسانوں كى طرف سے پيش كئے گئے علوم سے قابل مقائسہ نہ ہونے پر دليل ہے_قل الله ا علم بمالبثوا له غيب السموات والارض

۳۷۵

جملہ ''لہ غيب ...'' ايسى برہان ہے كہ جو ''الله أعلم ''كو ثابت كر رہى ہے_

۸_اشياء كے ظواہرپر انسانوں كى محدود معرفت، الله تعالى كى نظركے مد مقابل ان كے نظر يات كے اعتماد ہونے پر دليل ہے _الله أعلم له غيب السموات والارض

الله تعالى نے ايسے مسائل ميں كہ جہاں خود اپنى واضح رائے كا اظہار كيا ہے وہاں ابحاث كو ختم كرتے ہوئے اور انسانى اعتراضات كو ردّ كرنے كے ذريعہاس نكتہ كى طرف اشارہ كيا ہے كہ اسكے علم كا بشر كے علم سے مقائسہ نہيں ہوسكتا _ كيونكہ وہ غيب كا مالك ہے اور انسان تو ابھى ظاہر ميں بھى پھنسا ہوا ہے _

۹_كائنات ،متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے_غيب السموات

۱۰_اصحاب كہف كى داستان، ايسا راز ہے كہ بشركيلئے اس كى جہات تك پہنچنا وحى كے علاوہ ممكن نہيں ہے_

قل الله أعلم بمالبثوا له غيب السموات والارض

۱۱_الله تعالى ، كائنات كے پنہاں حقائق كے حوالے سے گہرى نگاہ ركھنے اور بہت سننے والا ہے_

له غيب ا بصربه و ا سمع ''ا بصر بہ'' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ ''اسمع'' كے بعد بھى '' بہ'' مقدر ہے اور دونوں تعجب كے صيغے ہيں يعنى الله تعالى كس قدر زيادہ ديكھنے اور سننے والا ہے

۱۲_كائنات پر الله تعالى كى تنہا مالكيت، تمام ديكھنے اور سننے والى چيزوں پر اس كى عميق آگاہى كى دليل ہے_

له غيب السموات والارض ا بصر به واسمع

۱۳_ الله تعالى ،اپنى تنہا مالكيت اور عميق نگاہ وسماعت كى بناء پر گذشتہ انسانوں كى زندگى كے بارے ميں صحيح معلومات حاصل كرنے كا واحد مرجع اور منبع ہے _

۳۷۶

قل اللّه أعلم بما لبثوا له غيب ابصر به واسمع

۱۴_اصحاب كہف، كا الله تعالى كے سوا كوئي مدّبراور سرپرست نہيں تھا_مالهم من دونه من ولي

''لهم'' ميں ضمير سے مراد اصحاب كہف ہيں _

۱۵_اصحاب كہف پر فقط الله تعالى كى سرپرستى اور نگراني، ان كى داستان كى مختلف جہات پر اس كے برتر علم اور دوسروں كى بے خبرى كى دليل ہے_قل اللّه أعلم بمالبثوا مالهم من دونه من وليّ

۱۶_آسمانوں اور زمين كے موجودات، كااللہ تعالى كے علاوہ كوئي ولى اور سرپرست نہيں ہے_

له غيب السموات والارض مالهم من دونه من ولي

احتمال ہے ''لہم'' ضمير كا مرجع''السموات والارض'' كے قرينہ سے ان ميں پائے جانے والے موجودات ہوں ايسے مقامات پردوسرے عقلاء كى اہميت تحت الشعاع ہوجاتى ہے اور ان كے لئے مناسب ضمير لائي جاتى ہے_

۱۷_موجودات كى ولايت اور سرپرستى كى لياقت صرف كائنات كے باخبر اور باہوش مالك كے ليے منحصر ہے_

لہ غيب السموات والارض ا بصر بہ وا سمع مالہم من دونہ من ولي

۱۸_آسمانوں اور زمين پر حكمرانى اور بادشاہت الله تعالى ميں منحصر ہے_ولايشرك فى حكمه احدا

۱۹_الله تعالى ، كائنات پر حكمرانى ميں كسى كو اپنا شريك نہيں بناتا _ولا يشرك فى حكمه احدا

۲۰_الله تعالى كے فيصلے اور فرامين، كسى غير كى دخل اندازى سے پاك اور دوسروں كے نظريات كى تا ثير سے محفوظ ہيں _

ولا يشرك فى حكمه احدا

''حكم '' يہ ہے كہ كسى چيز كى خصوصيات كو ثابت يا نفى كرنے ميں رائے دى جائے چاہے دوسروں كو اس كے قبول كرنے پر مجبور كياجائے يا نہ كياجائے _ (مفردات راغب)

آسمان:آسمانوں كا حاكم ۱۸;آسمانوں كامتعدد ہونا ۹; آسمانوں كے اسرا۴;آسمانوں كے اسرار و غيب كا مالك ۵;آسمانوں كے موجودات پر سرپرستى ۱۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا معلم ۳;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳

اصحاب كہف :اصحاب كہف پر سرپرستى ۱۴، ۱۵;اصحاب كہف كى تدبير كرنے والا ۱۴;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ميں

۳۷۷

اختلاف ۱;اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۱۰، ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كا سننا ۱۱;اللہ تعالى كا علم ۲; الله تعالى كا علم غيب ۶،۱۱;اللہ تعالى كى بصيرت ۱۱; الله تعالى كى بصيرت كے آثار ۱۳;اللہ تعالى كى بصيرت كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى حاكميت ۱۸،۱۹ ;اللہ تعالى كے فيصلوں كا منزہ ہونا ۲۰;اللہ تعالى كى مالكيت ۵;اللہ تعالى كى مالكيت كے آثار ۷،۱۲;اللہ تعالى كى ولايت كے آثار ۱۵;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۳;اللہ تعالى كے اوامركا محفوظ ہونا ۲۰;االلہ تعالى كے باخبر كرنے كا سرچشمہ ۲;اللہ تعالى كے سننے كے آثار ۱۳;للہ تعالى كے سننے كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كے علم غيب كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كے علم كى برترى كے دلائل ۸،۱۸ ; الله تعالى كے فيصلوں كا محفوظ ہونا ۲۰; الله تعالى كے احكام كا منزہ ہونا ۲۰;اللہ تعالى كے مختصّات ۲،۶،۷،۱۳، ۱۶ ، ۱۷، ۱۸

انسان :نسان كے علم كا محدود ہونا ۸

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۳

توحيد:توحيد افعالى ۱۳

زمين:زمين كا حاكم ۱۸;زمين كے اسرار۴;زمين كے اسرا ركا مالك ۵

سطحى نگاہ :سطحى نگاہ كے آثار۸

علم:علم كے اعتبار كى حدود۸

كائنات:كائنات كے اسرار ۶; كائنات كا مالك۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگ اور اصحاب كہف

موجودات:موجودات پر دلالت۱۶،۱۷

وحي:وحى كا كردار ۱۰

ولايت:ولايت كا معيار ۱۷

ولايت الہي:ولايت الہى كے شامل حال ۱۴، ۶

ولي:ولى كا علم ۱۷

۳۷۸

آیت ۲۷

( وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَداً )

اور جو كچھ كتاب پروردگار سے وحى كے ذريعہ آپ تك پہنچايا گيا ہے آپ اسى كى تلاوت كريں كہ كوئي اس كے كلمات كو بدلنے والا نہيں ہے اور اس كو چھوڑ كر كوئي دوسرا ٹھكانا بھى نہيں ہے (۲۷)

۱_قرآنى آيات كى تلاوت، پيغمبر (ص) كے ذمے ايك الہى فريضہ تھا _واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

۲_لوگوں كے كانوں تك پيغام وحى پہنچانا، الہى رہبروں كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

۳_قرآن ،اللہ تعالى كى طرف سے پيغمبر (ص) پر وحى شدہ كتاب ہے_واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

''من كتاب ربك'' ميں حرف'' من ''وضاحت كے لئے ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ وہ جو وحى ہوا ہے وہ كتاب خدا ہى ہے_

۴_قرآن، الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ اور پيغمبر (ص) كى رسالت كى پيشرفت كے لئے ہے _من كتاب ربك

''ربك''ميں كلمہ '' ربّ'' بتا رہا ہے كہ قرآن، آنحضرت (ص) كے لئے الہى پيغام كے ابلاغ ميں ان كى تربيت و رشد كا سرمايہ ہے اور چونكہ الله تعالى پيغمبر (ص) كا مربى ہے اس ليے انہيں عطا كيا ہے_

۵_پيغمبر (ص) كے زمانہ ميں قرآن كا عنوان ''پروردگار كى كتاب'' تھا _كتاب ربك

۶_قرآنى آيات، الله تعالى كے پاس مكتوب اور تدوين شدہ خزانہ سے نازل ہوئي ہيں _واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربك

اگر'' من كتاب ربك'' ميں ''من'' نشويہ ہو تو كتاب سے مراد ايسا منبع ہوگا كہ جس سے قرآنى آيات لى گئي ہيں اور جملہ '' لا مبدل لكلماتہ'' كہ كتاب كے كلمات كے تبديل نہ ہونے پر دلالت كر رہا ہے _ اس احتمال كو تقويت دے رہا ہے_

۳۷۹

۷_ فقط قرآن كے فرامين، قبول اور اطاعت كے ليے شائستہ تعليمات ہيں _واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربك

فعل '' اتل'' ہوسكتا ہے مصدر '' تلاوة'' بمعنى قرائت سے ہو اور ہوسكتا ہے كہ اس كا مصدر ''تلو'' بمعنى تبعيت ہو تو مندرجہ بالا مطلب دوسرے معنى كى بناء پر ہے_ اس آيت ميں ''اتل'' كے مد مقابل دوسرى آيت ميں ''لاتطع'' اس احتمال كو مضبوط كر رہا ہے اور حصر پر بھى دلالت كر رہا ہے_

۸_اصحاب كہف كى داستان كے حوالے سے دوسروں كى رائے كو اہميت نہ دينا ،اللہ تعالى كا پيغمبر (ص) كو حكم تھا_

قل الله أعلم بمالبثوا واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربّك

مذكورہ نكتہ اس احتمال كى بناء پر ہے كہ آيات وحى كى تلاوت كا حكم الہى يہ مطلب دے رہا ہے كہ چونكہ غير وحى بات كافى حدتك محكم نہيں ہوتى اور اصحاب كہف جيسے تاريخى واقعات ميں قابل اطمينان منبع صرف وحى ہے_

۹_قرآن اور الله تعالى كا كلام، دوسرى كى جعل سازى سے محفوظ اور ہر قسم كى تحريف سے پاك ہيں _

واتل مااوحى اليك لا مبدل لكلماته ''كلماتہ'' ميں ضمير '' رب'' كى طرف لوٹ رہى ہے_ ابتداء آيت كے قرينہ كے مطابق كلمات كا مد نظر مصداق'' قرآنى آيات '' ہيں _

۱۰_قرآن اور الله تعالى كے كلام ميں تبديلى لانے سے دوسروں كا عاجز ہونا، اس كے قابل قبول اور اطاعت كے شائستہ ہونے كى دليل ہے_وا تل ما ا وحى اليك لا مبدل لكلمته

۱۱_الله تعالى كا علم مطلق، اس كے كلمات كے ثابت رہنے اور تبديل نہ ہونے كى بنياد ہے_

له غيب السموات والارض لامبدل لكلماته

۱۲_ہميشگى و جاودانيت اور تحريف سے محفوظ رہنا ' پيغام وحى كى اہميت كا معيار اور اس كى تلاوت اور ابلاغ كا متقاضى ہے_وا تل ما ا وحى اليك لا مبدل لكلماته

۱۳_فقط الله تعالى ، لوگوں كے لئے ملجاء اور پناہ گاہ ہے_ولن تجدمن دونه ملتحد

''التحاد'' يعنى كسى چيز كى طرف عدول كرنا اور اس كى طرف پناہ لينا_ اور ''ملتحد'' قرينہ مقاميہ كے ساتھ ايسى جگہ ہے كہ جس كى طرف ڈرا ہوا شخص اپنے آپ كو موڑتا ہے تا كہ اس كى پناہ ميں محفوظ رہے_

۱۴_پيغمبر (ص) اور الہى رہبر، تاريخى حقائق كى پہچان اور معرفت كيلے الہى وحى كے علاوہ كسى چيز پر اعتماد نہ كريں _

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945