تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247310 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

آيات كو چھپانا ۴۱

انسان :انسان كى شرعى ذمہ دارى ۱۳

ايمان:معاد پر ايمان كى اہميت ۱۳

تبليغ:تبليغ كى روش ۳۹

حقائق :حقائق كو بيان كرنے كى روش ۱۲

دين:دين كى تبليغ ۳۹

الساعة: ۱۰

صالحین:صالحين كا احترام ۴۳;صالحين كى قبروں كا مقدس ہونا ۴۳;صالحين كى قبروں كے پاس عبادت ۳۸;صالحين كے مقامات ۴۳

عبادت گاہ:عبادت گاہ كاتقدس ۴۲

عقيدہ:الله تعالى كى ربوبيت پر عقيدہ ۳۱;اللہ تعالى كے علم پر عقيدہ ۳۱;دينى عقائد ميں علم ۱۵; عقيدہ كى اساس ۱۵

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱۱

قرآنى تشبيہات:بيدارى كے ساتھ تشبيہ ۱۱;معاد كى تشبيہ ۱۱;موت كى تشبيہ ۱۱;نيند كے ساتھ تشبيہ ۱۱

قيامت:قيامت كا حتمى ہونا ۸، ۱۶;قيامت كى حقانيت ۸، ۱۶;قيامت كے نام ۱۰

محسوسات:محسوسات سے فائدہ اٹھانا ۱۲

مسجد:قبور پر مسجد بنانا ۳۸; مسجد كا تقدس ۳۷;مسجد كى تاريخ ۳۷;مسجد كے احكام ۳۸

مشركين :مشركين كا حق كو چھپانا ۴۱;مشركين كى روش ۴۱;مشركين كى كوشش ۴۱

معاد:معاد كا حتمى ہونا ۱۶;معاد كو جھٹلانے والوں كا شك ۳۲معاد كى حقانيت ۱۶; معاد كے بارے ميں شبھات دور كرنے كا پيش خيمہ ۹، ۱۸; معاد كے بارے ميں مؤمنين كو استحكام بخشنے والے اسباب ۴۰;معاد كے دلائل ۹

مقدس مقامات : ۴۲

موحدين:۶موحدين كو استحكام بخشنے والے اسباب ۴۰; موحدين كى تبليغ ۳۹

موقع:موقع سے فائدہ اٹھانا ۳۹

۳۶۱

آیت ۲۲

( سَيَقُولُونَ ثَلَاثَةٌ رَّابِعُهُمْ كَلْبُهُمْ وَيَقُولُونَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْماً بِالْغَيْبِ وَيَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ بِعِدَّتِهِم مَّا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ فَلَا تُمَارِ فِيهِمْ إِلَّا مِرَاء ظَاهِراً وَلَا تَسْتَفْتِ فِيهِم مِّنْهُمْ أَحَداً )

عنقريب يہ لوگ كہيں كہ وہ تين تھے اور چوتھا ان كا كتّا تھا اور بعض كہيں گے كہ پانچ تھے اور چھٹا ان كا كتا تھا اور يہ سب صرف غيبى اندازے ہوں گے اور بعض تو يہ بھى كہيں گے كہ وہ سات تھے اورآٹھواں ان كا كتا تھا_ آپ كہہ ديجئے كہ خدا ان كى تعداد كو بہتر جانتا ہے اور چند افراد كے علاوہ كوئي نہيں جانتا ہے لہذا آپ ان سے ظاہرى گفتگو كے علاوہ واقعاً كوئي بحث نہ كرين اور ان كے بارے ميں كسى سے دريافت بھى نہ كريں (۲۲)

۱_پورى تاريخ ميں بہت سے لوگوں كے لئے اصحاب كہف كى تعداد كا مجہول رہنا_سيقولون ثلثة مايعلمهم الاّ قليلا

۲_قرآن مجيدميں اصحاب كہف كى داستان كا نازل ہونا باعث بنا كہ زمانہ بعثت كے لوگوں نے ان كي تعداد كے حوالے سے مختلف نظريات بيان كئے_سيقولون ...ويقولون ويقولون

''سيقولون'' ميں حرف ''س'' اس وقت كى باتيں اور بعد ميں ہونے والى باتوں كو واضح كر رہا ہے اور ''فلا تمارفيهم ...' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ اقوال پيغمبر اكرم (ص) كى زندگى ميں ہى سامنے آچكے تھے_

۳_زمانہ بعثت كے لوگ، تين مختلف نظريات كا اظہار كرنے سے اصحاب كہف كو تين يا پانچ يا سات نفر سمجھتے تھے_

سيقولون ثلثةرابعهم كلبهم ويقولون خمسة ويقولون سبع

۴_لوگوں كى نگاہ ميں اصحاب كہف كا كتا اس گروہ كا چوتھا يا چھٹايا آٹھواں عضو تھا_

سيقولون ثلثة رابعهم كلبهم ويقولون خمسة سادسهم كلبهم ويقولون سبعة وثامنهم كلبهم

۳۶۲

۵_اصحاب كہف كا كتا ،ان كى ہمراہى كى وجہ سے ايك قابل احترام چيز شمار كى گئي ہے _رابعهم ...سادسهم ...وثامنهم كلبهم اصحاب كہف كے كتے كو اس انداز سے ذكر كرنا كہ جيسے وہ بھى ان كے ہمراہ ايك فرد تھا يہ اس كے بارے ميں خاص عنايت كو بيان كر رہا ہے_

۶_اصحاب كہف كے بارے ميں تين يا پانچ فرد ہونے كے نظريہ ايك بے بنياد نظريہ كا اظہار اور تاريكى ميں تير چلانے كے مترادف ہے_سيقولون ثلاثة رابعهم كلبهم ويقولون خمسة سادسهم كلبهم رجماً بالغيب

''بالغيب'' ميں باء تعدى كے لئے ہے اور يہاں '' غيب'' سے مراد پہلا اور دوسرا خيال ہے _ ان خيالات كو ايسے پتھر سے تشبيہ دى گئي ہے كہ جسے بغير نشانہ لئے پھينكا گيا ہو اس اميد كے ساتھ كہ شايد نشانہ پر لگ جاے تو اس ''قيد'' كا پہلے اور دوسرے نظريہ سے خاص كرنا بتا تا ہے كہ تيسرا نظريہ شايد حقيقت سے دور نہ ہو اور وہ پہلے اور دوسرے نظريوں كے زمرہ ميں نہيں ہے_

۷_اصحاب كہف كے بارے ميں سات نفر والا نظريہ قابل قبول اور قابل تائيد ہے_رجماً بالغيب ويقولون سبعة وثامنهم كلبهم تيسرے نظريہ كى دو صورتوں ميں تائيد ہوسكتى ہے :

۸_غير سنجيدہ گفتگو كرنا' اور بغير كسى معرفت و تحقيق كے نظريہ كا اظہار كرنا ايك قابل مذمت اور غلط چيز ہے_

سيقولون رجماً بالغيب

۹_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو لوگوں كى مختلف رائے كے مد مقابل ايك مناسب رد عمل كى تعليم دے رہا ہے_

قل ربّى أعلم بعدّتهم فلا تمار فيهم

۱۰_لوگوں كو بے اساس نظريات كے اظہار كرنے سے روكنے اور اس كا علم الله تعالى پر چھوڑنے كى نصےحت كرنا الہى رہبروں كى ذمہ دارى ہے_

سيقولون قل ربى أعلم بعدّتهم

____________________

(۱)''رجماً بالغيب'' صرف پہلے دونوں نظريوں كے ساتھ خاص ہے_

(۲)جملہ ''ثامنہم كلبہم'' ، ''سبعة'' كے لئے صفت ہے اور واو زائدہ ہے جيسا كہ زمخشرى نے بيان كيا ہے اس صفت كو ثابت كر رہى ہے _ يعنى اس بات كو يقينى بنا رہى ہے كہ كتا ان كا آٹھواں فرد تھا_

۳۶۳

۱۱_اصحاب كہف كى تعداد كا علم ركھنا، ايك غير ضرورى سى بات ہے جس كا اس داستان كى معرفت اور نصيحت آموز ى كے لحاظ سے كوئي اثر نہيں پڑتا _سيقولون ثلاثة قل ربى أعلم بعدتهم ولا تمارفيهم

اصحاب كہف كى تعداد كا علم الله تعالى پرموقوف كرنے اور اس موضوع ميں بحث و نزاع ترك كرنے كا حكم، تائيد كر رہا ہے كہ اس قسم كا علم اس داستان كو نقل كرنے كے مقصد ميں كوئي كردار ادا نہيں كرتا_

۱۲_بعض لوگ، اصحاب كہف كے اس واقعہ ميں موجود اصلى پيغام سے غافل ہوگئے اور اس كى جزئي اور كم فائدہ جہات ميں پڑگئے_سيقولون ثلاثة قل ربى أعلم بعدتهم

۱۳_اصحاب كہف كى تعداد كے معاملہ ميں خاموشى اختيار كرنا اور ا سكے علم كو الله تعالى پرموقوف كرنا، پيغمبر (ص) پر انكے رشد وكمال اور تربيت كے حوالے سے ان پر الله تعالى كى ذمہ دارى ہے_قل ربّى أعلم بعدتهم

۱۴_بے ثمر تحقيقات سے پرہيز كرنا اور اس كا علم الله تعالى پر چھور ديناضرورى ہے _قل ربى أعلم بعدتهم

۱۵_اللہ تعالى كے علم كى برترى اس كى ربوبيت كا لازمہ ہے _قل ربى أعلم بعدتهم

۱۶_زمانہ بعثت كے لوگوں ميں صرف تھوڑے سے لوگ، اصحاب كہف كى تعداد اور ان كى داستان كے مختلف زاويوں كے بارے ميں علم ركھتے تھے_مايعلمهم الاّ قليلا

چونكہ بات اصحاب كہف كى تعداد كے بارے ميں تھي، جملہ ''مايعلمہم ...'' ميں اصحاب كہف كے بارے ميں اكثر لوگوں كے علم كى نفى ہوئي ہے تو يہ مطلب بتا رہا ہے كہ اصحاب كہف كى داستان كے ديگر زوايا بھى تعداد كى مانند اكثر لوگوں كو معلوم نہ تھے_

۱۷_اصحاب كہف اور ان كى تعداد كے حوالے سے بحث كرنے كے لئے پيغمبر اكرم (ص) كو سرسري، سطحى اور تنازع سے دور بحث كرنے كى اجازت تھي_فلا تمارفيهم الاّ مراء ظاهرا

''مرائ'' اس جدال كو كہتے ہيں جو كسى بات پر اعتراض كرنے اور اسے كمزور كرنے اور كلام كرنے كى والے كى توہين كرنے كے لئے انجام ديا جائے _(مصباح) اور جب وہ طولانى اورعميق نہ ہو تو اسے ''مراء ظاہر'' كہتے ہيں _

۱۸_غير ضرورى مسائل ميں دقيق اور باريك نزاع كو ترك كرنا اور ان كے حوالے سے لفظى جنگ سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_فلاتمارفيهم الاّ مراء ظاهر''فلاتمار ...'' ميں فا اس مطلب پر متفرغ ہے

۳۶۴

جو ''ربى اعلم '' سے ملتاہے _ يعنى اس چيز كى طرف توجہ كرتے ہوئے كہ اس قسم كے مسائل كو الله تعالى پرچھؤڑ ديناچاہيے تو گہرائي تك تنازع كرنے اور بحث كرنے كى گنجائش باقى نہيں رہتي_

۱۹_جاہلوں كے ساتھ سوائے سطحى اور مختصر بحث كے مناظرہ كرنا ناپسنديدہ اور غلط ہے _مايعلمهم الاّ قليل فلا تمار فيهم الاّ مراء ظاہر جملہ ''لاتمار '' كا جملہ''مايعلمهم '' كا حرف فاء كے ذريع متفرغ ہونا مذكورہ نكتہ كو بيان كر رہا ہے_

۲۰_پيغمبر(ص) كو اصحاب كہف كى داستان كے حوالے سے جاننے كے لئے كسى صاحب نظر كے خيال كو پوچھنے كى اجازت نہيں تھي_ولا تستفت فيهم منهم احدا

''منہم'' ميں ضمير ان لوگوں سے مربوط ہے كہ جو اصحاب كہف كى تعداد كے حوالے سے اظہار نظركرتے تھے_

۲۱_پيغمبر اكرم (ص) كا اصحاب كہف كى داستان سے واقف ہونا سوائے وحى الہى كے ممكن نہيں تھا_ولا تستفت فيهم منهم احد نہى ''لاتستفت '' كسى كے نظريہ چاہنے كے بے فائدہ ہونے كو بيان كر رہى ہے_ اور آيت كا مطلب يہ ہے كہ كسى سے توقع نہيں ہوسكتى كہ وہ آپ كے كى نظر خواہى كا صحےح جواب دے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور اصحاب كہف كا قصہ ۱۷،۲۰، ۲۱ ; آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۹;آنحضرت (ص) كى تربيت كا پيش خيمہ۱۳;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۳; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كيحدود ۱۷، ۲۰ ;

اختلاف:اختلاف كى صورت ميں روش ۹

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۵;اصحاب كہف كا كتا ۴;اصحاب كہف كى تعداد ميں تنازع ۱۷;اصحاب كہف كى تعداد كا علم ركھنے والوں كا كم ہونا ۱۶;اصحاب كہف كى تعداد كے علم كا بے اثر ہونا ۱۱;اصحاب كہف كى تعداد ميں ابھام كافلسفہ ۱۳ ; اصحاب كہف كى تعداد ميں اختلاف ۲، ۳،۴ ; اصحاب كہف كى تعداد ۱، ۶، ۷; اصحاب كہف كے بارے ميں نظر مانگنا ۲۰;اصحاب كہف كے كتے كا احترام ۵;اصحاب كہف كے قصہ ميں تنازع ۱۷

اعداد:آٹھ كا عدد ۴;پانچ كا عدد ۳، ۶;تين كا عدد ۳، ۶;چار كا عدد ۴;چھ كاعدد ۴;سات كا عدد ۳، ۷

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۱۵;اللہ كى تعليمات ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۵;اللہ تعالى كے علم كا كردار ۱۰،۱۳، ۱۴

پوچھنا:بلاوجہ پوچھنے سے پرہيز ۱۴

تنازع:

۳۶۵

ناپسنديدہ تنازعہ سے پرہيز۱۸;ناپسنديدہ تنازعہ ۱۹

جہلاء :جہلاء سے گفتگو ميں تنازعہ كرنے پر سرزنش۱۹

حقائق:حقائق واضح كرنے كى اساس ۱۰

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۱۰

غفلت:اصحاب كہف كے قصےّ كى تعليمات سے غفلت ۱۲

كلام:بغير علم كے كلام ۸;بغير علم كے كلام كو ترك كرنا ۱۰;بے منطق كلام پر سرزنش ۸

لوگ:بعثت كے زمانہ كے لوگ اور اصحاب كہف ۲، ۱۶;بعثت كے زمانے كے لوگوں كى فكر ۲،۳،۴

معاشرت:معاشرت كے آداب ۹

وحي:وحى كا كردار ۲۱

آیت ۲۳

( وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَداً )

اور كسى شے كے لئے يہ نہ كہيں كہ ميں يہ كام كل كرنے والا ہوں (۲۳)

۱_الله تعالى پيغمبر (ص) كو زمانہ آئندہ ميں كسى كام كے انجام دينے كو يقينى جاننے سے روك رہاہے_

ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۲_آنے والے معين زمانہ ميں كسى بھى كام چاہے وہ چھوٹا سا ہى كيوں نہ ہو كے يقينى اور بہرصورت انجام دينے پر اطمينان كرنا صحيح نہيں ہے_ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

''شي ''نكرہ ہے جو ''نہى كے قرينہ'' كے ساتھ ہر قسم كے كام خواہ چھوٹا خواہ بڑا ' دونوں كو شامل ہے_

''غداً'' ہوسكتا ہے اپنے حقيقى معنى ميں استعمال ہو رہا ہو _ يعنى كل والا معين دن كہ مندرجہ بالا مطلب بھى اس معنى ميں منعكس ہو رہا ہے اور يہ بھى ہوسكتا ہے كہ اس سے مراد مطلق آنے والا زمانہ ہو_

۳_كسى بھى كام كے آنے والے دور ميں اپنى طاقت اور وسائل پر بھروسہ ركھتے ہوئے وعدہ اور ضمانت دينا، الله تعالى كے نزديك شدت سے ممنوع ہے_ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۳۶۶

''الاّ ان يشاء الله '' بعد والى آيت ميں بتا رہا ہے كہ''لا تقولنّ'' والى نہى اپنى طاقت پر بھروسہ كى صورت ميں ہے_

۴_ظاہرى طور پر ايك عمل كے انجام پر تمام اسباب كا مہيا ہونا، اس كے واقع ہونے پر ضمانت نہيں ہے_

ولا تقولنّ لشاي إنّى فاعل ذلك غدا

۵_آنے والے حادثات، انسان كے يقينى علم و قدرت سے خارج ہيں _ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۶_دين، انسان كے كلام كرنے كى روش اور عزم كرنے كے بارے ميں پروگرام اور تعليمات پر مشتمل ہے_

ولا تقولن لشايئ: إنّى فاعل ذلك غدا

۷_عن أبى عبدالله (ع) (فى حديث) جبس الوحى عنه ا ى عن رسول الله (ص) أربعين صباحاً لأنّه قال لقريش: ''غداً ا خبركم بجواب مسائلكم'' ولم يستثن فقال الله : ''ولا تقولنّ لشي إنّى فاعل ذلك غداً إلّا أن يشاء الله ''_(۱)

امام صادق (ع) سے ايك حديث كے ضمن ميں نقل ہوا كہ : وحى پيغمبر اكرم (ص) سے چاليس دن تك قطع رہى كيونكہ آپ (ص) نے قريش كو فرمايا تھا: كل ميں تمھارے سوالوں كا جواب دونگا اور (مشيت خدا كو) استثناء نہيں كيا تھا (يعنى ان شاء الله نہ كہا تھا) تو الله تعالى نے فرمايا :ولا تقولن لشي إنّى فاعل ذلك غدإلّا أن يشاء الله _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو منع كرنا ۱

اطمينان:ناپسنديدہ اطمينان ۲

الله تعالى :الله تعالى كى مشيت كى اہميت ۷;اللہ تعالى كى نواہى ۱،۳

انسان :انسان اور آنے والا دور ۵;انسان كا عجز ۵; انسان كى طاقت كا محدود ہونا ۵;انسان كے علم كا محدود ہونا ۵

بات :بات كرنے كى روش ۶

پيشگوئي :پيشگوئي كى نہى ۱،۳

دين:دينى تعليمات ۶

روايت: ۷

عزم :عزم كرنے كى روش ۶

عمل:عمل كے يقينى ہونے كے اسباب ۴

يقينى سمجھنا :يقينى سمجھنے سے نہى ۱،۳،۴

۳۶۷

آیت ۲۴

( إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَى أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَذَا رَشَداً )

مگر جب تك خدا نہ چاہے اور بھول جائيں تو خدا كو ياد كريں اور يہ كہيں كہ عنقريب ميرا خدا مجھے واقعيت سے قريب تر امر كى ہدايت كردے گا (۲۴)

۱_ہر قسم كے وعدہ اور عزم كے وقت الله تعالى كى مشيت كى طرف توجہ كرنا اور انشاء الله كہنا ضرورى ہے _

ولا تقولنّ إلّا أن يشاء الله جملہ''إلّا أن يشاء الله '' ايك مقدر كا محتاج ہے كيونكہ اس مقدر كے بغير '' لا تقولن'' نہى كى توجيہہ نہيں ہوسكتى مفسرين نے جو سب سے مناسب مقدر بيان كيا ہے وہ يہ عبارت ہے _

''الاّ ان تقرنه با ن يشاء اللّه'' تو اس صورت ميں پچھلى آيت كى طرف توجہ ركھتے ہوئے اس آيت كا معنى يہ ہوگا كہ ''اپنى گفتار ميں كسى كام كے انجام دينے كو آنے والے زمانہ ميں يقينى نہ كرو ' مگر يہ كہ اسے الله تعالى كى مشيت اور چاہت كے ہمراہ قرار دو''_

۲_امور كا متحقق ہونا، الله تعالى كى مشيت سے مربوط ہے_إلّا أن يشاء الله

۳_يقينى مستقبل ميں بغير كسى تبديلى كے حتّى انبياء كے ليئے بھى پيشگوئي نہيں ہوسكتا_

ولا تقولنّ لشايئ: إنّى فاعل ذلك غداً أن يشاء الله

۴_انسانوں كا كردار، الله تعالى كے ارادہ سے مغلوب اور اس كى نسبت خود ان كى طرف ہے _إنى فاعل إلّا أن يشاء الله چنانچہ كوئي كہے كہ الله كے ارادہ سے ميں مستقبل ميں يہ كام كروں گا تو آيت شريفہ كے مطابق يہ بات صحيح اور جائز ہے' جو زبان پر لائي گئي ہے لہذااللہ تعالى كا ارادہ كام كى انسان كى طرف نسبت دينے ميں مانع نہيں ہے_

۵_انسانوں كو چاہيے كہ وہ ہميشہ الله كى ياد ميں رہيں _واذكر ربّك إذا نسيت

۶_الله تعالى كى ياد سے ہر قسم كى غفلت اور بھول ظاہر ہونے كے بعد اس كا تدارك كرنا ضرورى ہے_

واذكر ربك إذا نسيت آيت ميں نسيان كا متعلق ذكر نہيں ہوا ليكن قرينہ ''واذكر ربك'' كے ساتھ كہا جاسكتا ہے كہ يہاں مراد الله تعالى كى ياد كو بھولنا ہے كہ جب توجہ پيدا ہو تو اس كا تدارك كياجائے _

۳۶۸

۷_وہ لوگ كہ جو ''إن شاء الله '' كہنا بھول جائيں تو انہيں چاہے كسى اور تعبير كے ساتھ ہى الله كا ذكر زبان پر ضرور لائيں _

إلّا أن يشاء الله واذكر ربّك إذا نسيت نسيان كا متعلق''الاّ أن يشاء الله '' كے قرينہ سے ممكن ہے_ ''إن شاء الله '' كہنا ہو اور جملہ ''اذكر ربك'' مطلق ہے _لہذا''إن شاء الله '' كے تدارك كے لئے ہر ايسے لفظ كا انتخاب كہ جو الله تعالى كى طرف توجہ اور اس كے ارادہ كے غلبہ كو بتا تا ہو ' ثمر بخش ہوگا_

۸_انسانوں كے امور كى الہى تدبير كے ساتھ وابستہ ہونے كى طرف توجہ، كسى كام اور حالت ميں اس كى ياد سے غافل ہونے سے كا سبب نہيں بنتي_واذكر ربك إذا نسيت

كلمہ ''ربّ'' آيت ميں مندرجہ بالا مطلب كو بتا رہا ہے_

۹_پيغمبر (ص) ، الله تعالى كے ذكر كو اپنى گفتگو ميں بھولنے اور ترك كرنے كے خطرہ ميں ہيں _واذكر ربّك إذا نسيت

۱۰_الله تعالى كا ذكر اور ياد، مقصود چيز كى ياد آورى او ربھولنے كى حالت كے ختم ہونے كا باعث ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت ''نسيأن '' كے متعلق كو ممكن ہے عام اور ہر چيز كو شامل جانا جائے _ تو اس صورت ميں جملہ ''واذكر ...'' كا مطلب يہ ہوگا كہ ''جب بھى كوئي چيز بھول جائو تو الله تعالى كا ذكر زبان پر جارى كرو تاكہ وہ چيز ياد آئے اور تمہارى غفلت ختم ہوجائے_

۱۱_پيغمبر (ص) ، رشد اور الہى ہدايت كے حامل ہيں _وقل عسى أن يهدين ربيّ لا قرب من هذا رشدا

''رشد''''غسّي''(گمراہي) كا مد مقابل نقطہ ہے اور جس جگہ ہدايت استعمال ہو ''رشد'' بھى استعمال ہوتا ہے _ (مفردات راغب)

۱۲_رشد وہدايت كے كمترين راستہ كى درخواست اور اس تك پہنچنے كے بارے ميں اميد ركھنے كا اظہار، الله تعالى كا پيغمبر اكرم (ص) كو حكم اور نصےحت ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۳_رشد وہدايت كے بلند مقام تك پہنچنے كا مقصدايك الہى ہدف ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۴_رشد اور الله تعالى پر اميد ركھنا، اس تك پہنچنے ميں كافى كردار ادا كرتا ہے_وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۵_الہى ہدايتيں ، اس كى ربوبيت كا جلوہ ہيں _

۳۶۹

۱۶_ رشد و ہدايت كے مختلف درجات اور مراتب ہيں _لا قرب من هذا رشدا

۱۷_ہدايت كے تمام مراحل، الله تعالى كے اختيار ميں ہيں _عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۱۸_الله تعالى كى ہدايتيں ، ہميشہ انسان كى مصلحت كى خاطر اور اسے درست اور صحيح راہ تك پہنچانے كے لئے ہيں _

عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

''مصباح الميز'' ميں آيا ہے ''رشد'' مصلحت ہے اور وہ صحيح اور درست مقام تك پہنچنا ہے_

۱۹_پيغمبر اكرم (ص) ، ايك كمال پانے والے اور زيادہ ہدايت تك پہنچنے كى استعداد ركھنے والے انسان ہيں _

وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۰_الله تعالى كے ذكر كو بھولنا، انسان كے جلد ہدايت پانے ميں ركاوٹ ہے_واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا ''ہذا'''' بھولنے كے بعد الله كے ذكر ''كى طرف اشارہ ہے جو كہ ''اذكر ربك إذا نسيت'' سے معلوم ہوتا ہے _ ''ا قرب من ہذا رشداً'' كا مطلب يہ ہے كہ الله تعالى كى ياد كا تدارك كرنا اگر چہ رشد وہدايت كا سبب ہے مگر بغير فراموشى كے اسكا تسلسل و ہميشگى ايسى راہ ہے جو ہدايت كے زيادہ قريب ہے_

۲۱_ہميشہ الله تعالى كى ياد ميں رہنا ' ہدايت و رشد كا تيز ترين اور كمترين راستہ ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۲_اللہ تعالى كو ہميشہ ياد ركھنا، الله تعالى كى خصوصى توفيق اور ہدايت كا محتاج ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

۲۳_كسى كام كے بھولنے كى صورت ميں الله تعالى كى ياد اور كسى كام كو بہتر طريقہ سے جاننے اور انجام دينے ميں اس كى مدد كا انتظار، ايك پسنديدہ صفت اور اس كے فرمان كے مطابق ہے_

واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''ہذا'' ، ''نسيت'' كے مفعول محذوف كى طرف اشارہ ہے اور آيت كا مطلب يوں ہے كہ جب بھى كوئي كام بھول جائو تو الله كو ياد كرو اور كہو:'' اميد ہے كہ ميرا پروردگار مجھے اس سے زيادہ مفيد كام كى طرف راہنمائي كرے گا''_

۲۴_اللہ تعالى كے ذكر كا غفلت كے بعد تدارك انسان كے جلدى رشد وہدايت پانے كى اميد كا سرمايہ ہے_واذكر ربّك إذا نسيت وقل عسى أن يهدين ربى لأ قرب من هذا رشدا

۳۷۰

''قل عسى '' كا ''اذكر ...'' سے ربط مقدمہ اور نتيجہ ہے اور اس آيت كا پيغام يہ ہے كہ ''اگر تم نے غفلت كے بعد الله تعالى كو ياد كيا تو الله تعالى كى خصوصى ہدايت كے بارے ميں اميد ركھ سكتے ہو اور كہو:عسي ''

۲۵_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) سے اصحاب كہف كى داستان سے زيادہ تعليمات پر مشتمل آيات دينے كا وعدہ فرمايا _

وقل عسى ا ن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا ''ہذا'' ممكن ہے اصحاب كہف كى داستان كے بيان كرنے كى طرف اشارہ ہو_

۲۶_اللہ تعالى كى امدادپر اميد ركھنے كا اظہار، اس كى بارگاہ ميں دعا اور اس سے مدد مانگنے كے طريقوں ميں سے ہے_

وقل عسى أن يهدين ربّى لا قرب من هذا رشدا زبان پر اميد كا ذكر (عسى أن ...) سوائے اپنى ضرورت كے اظہار اور اس كے قبوليت كى درخواست كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

۲۷_''عن ا بى جعفر وابى عبدالله عليهما السّلام فى قول الله عزوجل: ''واذكر ربّك إذا نسيت'' قال : إذا حلف الرجل فنسى أن يستثنى فليستثن إذا ذكر '' (۱)

امام باقر (ع) اور امام صادق (ع) سے الله تعالى كے كلام''واذكر ربك إذا نسيت'' كے بارے مےں روايت نقل ہوئي ہے كہ:'' جب بھى كوئي قسم كھائے (كوئي كام انجام دے) اور (اللہ تعالى كى مشيت كو ) بھول جائے كہ استثناء كرے (يعنى إن شاء الله كہنا بھول جائے) تو جب بھى ياد آئے اسے كہے ...''

۲۸_عن ا بى جعفر (ع) : وقد قال الله عزوجل لنبيه (ص) فى الكتاب: ''ولا تقولن لشيئ إنّى فاعل ذلك غداً إاّ أن يشاء الله '' أن لا ا فعله فتسبق مشيةالله فى ا ن لا أفعله فلا ا قدر على ان افعله قال : فلذلك قال الله عزوجل :''واذكر ربّك إذا نسيت'' ا ي: إستثن مشيئة الله فى فعلك'' _(۲) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي بتحقيق الله تعالى نے قرآن ميں اپنے پيغمبر (ص) كو فرمايا :''ولا تقولن لشي إنى فاعل ذلك غداً إلّا أن يشاء الله '' يعنى نہ كہو كہ ميں كل كوئي كام انجام دونگا (مگر يہ اس صورت ميں كہو كہ اس كے بعد كہو) مگر كہ الله تعالى چاہے اس كو انجام نہ دوں كہ الله تعالى كا ارادہ اس كام كے ترك ميں ميرے ارادہ پر سبقت كرے گا پھر ميں اسے انجام نہيں دے سكتا اسى لئے الله تعالى نے فرمايا :''واذكر ربك إذا نسيت'' _ ''يعنى الله تعالى كى مشيت كو اپنے كام ميں استثناء كرو''_

____________________

۱) كافى ج ۷، ص ۴۴۷، ح۱_ نورالثقلين ، ج۳، ص ۲۵۳، ح ۴۸_۲) كافى ج ۷، ص ۴۴۸، ح۲_ نورالثقلين ،ج۳، ص ۲۵، ح ۴۹_

۳۷۱

آرزو:پسنديدہ آرزو ۱۳;كمال حاصل كرنے كى آرزو ۱۳ ; ہدايت كى آرزو ۱۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور غفلت ۹;آنحضرت (ص) كا كمال حاصل كرنا ۱۱، ۱۹;آنحضرت(ص) كو نصيحت ۱۲ ; آنحضرت (ص) كو وعدہ ۲۵;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۱۱; آنحضرت (ص) كى ہدايت كا زيادہ ہونا ۱۹

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۵;اللہ تعالى كى مشيت كا غلبہ ۴;اللہ تعالى كى مشيت كا كردار ۲;اللہ تعالى كى مشيت كو استثناء كرنا ۲۷، ۲۸;اللہ تعالى كى مشيت كى اہميت ۲۸; الله تعالى كى نصےحتيں ۱۲;اللہ تعالى كى ہدايتوں كى خصوصيات۱۸;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱۱، ۱۵، ۱۷،۲۲;اللہ تعالى كے اوامر ۲۳;اللہ تعالى كے مختصّات۱۷ ;اللہ تعالى كے وعدے ۲۵

امور:امور كى اساس ۲/اميدوار ہونا :الله تعالى كى امداد پر اميدوار ہونا ۲۶; اميدوار ہونے كے اسباب ۲۴;كمال حاصل كرنے كے بارے ميں اميدوار ہونے كے آثار ۱۴; ہدايت اميدوار ہونا ۱۲

انبياء :انبياء كے علم كى حدود۳

انسان :انسان كى ذمہ داري۵;انسان كى معنوى ضروريات ۲۲; انسانوں كے عمل كا مغلوب ہونا ۴;انسان كى ہدايت ۱۸;انسانوں كے عمل كى بنياد ۴;انسان كے لئے مصلحتيں ۱۸

بات :بات كرنے كے آداب ۷

توحيد:توحيد افعالى ۱۷//توفيقات :توفيقات كا سرچشمہ ۲۲//جبرو اختيار : ۴

دعا :دعا كے آداب ۲۶

ذكر :الله تعالى كا ذكر ۶، ۲۳;اللہ تعالى كى مشيت كے ذكر كى اہميت ۱،۲۷;اللہ تعالى كے ذكر كا سرچشمہ ۲۲;اللہ تعالى كے ذكر كو دائمى كرنا ۲۱;اللہ كے ذكر كى اہميت ۵، ۷;اللہ تعالى كے ذكر كے آثار ۱۰، ۲۴; انشاء الله كا ذكر ۷

روايت: ۲۷_۲۸

صفات :پسنديدہ صفات ۲۳

ضروريات :الله تعالى كى تدبير كى ضرورت ۸;ہدايت كى ضرورت ۲۲

۳۷۲

عزم :عز م كے اعلان كے آداب ۱

غفلت :الله تعالى سے غفلت ۹;اللہ تعالى سے غفلت كا تدارك ۶;اللہ تعالى سے غفلت كے آثار ۲۰;اللہ تعالى سے غفلت كے تدارك كے آثار ۲۴;اللہ تعالى كى مشيت سے غفلت ۷;غفلت كے موانع ۸

فراموشي:فراموشى سے موانع ۱۰

كمال حاصل كرنا:كمال حاصل كرنے كے اسباب ۴;كمال حاصل كرنے كے مراتب ۱۶

مدد طلب كرنا:الله تعالى سے مدد طلب كرنا ۲۳، ۲۶

مستقبل:مستقبل كى پيشگوئي كا محال ہونا ۳

وعدہ:وعدہ كے اعلان كے آداب ۱

ہدايت :ہدايت سے موانع ۲۰;ہدايت كا سرچشمہ ۱۷;ہدايت كى روش ۲۱;ہدايت كے درجات ۱۶;ہدايت كے لئے دعا ۱۲

آیت ۲۵

( وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِئَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعاً )

اور يہ لوگ اپنے غار ميں تين سوبرس رہے اور اس پر نو دن كا اضافہ بھى ہوگيا (۲۵)

۱_اصحاب كہف، غار ميں تين سو نوسال ٹھہرے رہے_ولبثوا فى كهفهم ثلث مائة سنين وازدادوا تسعا

يہاں ''سنين''، ''ثلاثة مائة'' كے لئے بدل ہے_ يہ كلمہ ''تين سو'' كى وضاحت كے ساتھ ساتھ اس بات كى علامت ہے كہ اصحاب كہف كي نيند پر اتنے سالوں كا گزرنا ايك حيرت انگيز چيز ہے_

۲_اصحاب كہف، اس تين سو نوسال كى سارى مدت ميں اسى غار ميں تھے كہ جس ميں انہوں نے پناہ لى تھي_

ولبثوا فى كهفهم

۳۷۳

۳_اصحاب كہف ،شمسى سالوں كے مطابق تين سو سال اور قمرى سالوں كے مطابق تين سو نوسال غار ميں رہے _

ولبثوا فى كهفهم ثلث مائة سنين وازدادوا تسعا

''ازدادو'' ميں ضمير اصحاب كہف كے ساتھ مربوط ہے _ نو سال كو تين سو سال سے جدا ذكركرنا شايد اس حوالے سے ہو كہ انہوں نے شمسى سالوں كے مطابق تين سو سال ہى آرام كيا اور ان سالوں كا قمرى سالوں كے مطابق شمار تين سو نو سال سے كچھ كم (تين ماہ سے كم ) ہے عام طور پر واقعات كے زمانہ كو مشخص كرتے وقت اتنى مدّت سے صرف نظر كيا جاتا ہے_

۴_''روى أنّ يهودياً سا ل على بن ا بى طالب (ع) عن مدّة لبثهم (ا ى لبث ا صحاب الكهف ) فا خبر بما فى القرآن فقال : ''انّا نجد فى كتابنا ثلاثمئة'' فقال : '' ذاك بسنى الشمس وهذا بسنى القمر _ (۱)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ايك يہودى نے حضرت على (ع) سے اصحاب كہف كى غار ميں ٹھہرنے كى مدت كے بارے سوال كيا : امام (ع) نے اسے جو كچھ قرآن ميں ہے اس سے باخبر كيا_ يہودى نے كہا ہم نے اپنى كتاب ميں يہ پايا ہے كہ وہ تين سو سال رہے _ امام (ع) نے فرمايا : وہ شمسى سال كے مطابق نقل ہو ا ہے جبكہ يہ قمرى سال كے مطابق نقل ہو اہے_

اصحاب كہف:اصحاب كہف كا قصہ ۱، ۲، ۳;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۱،۲،۳،۴

اعداد :تين سو كا عدد ۳،۴;تين سو نو كا عدد ۱،۲،۳،۴،;نو كا عدد ۳،۴

روايت : ۴

____________________

۱)_ مجمع البيان ، ج۶، ص ۷۱۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۵۶ ، ح ۶۲_

۳۷۴

آیت ۲۶

( قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اللہ ان كى مدّت قيام سے زيادہ باخبر ہے اسى كے لئے آسمان و زمين كا سارا غيب ہے اور اس كى سماعت و بصار كا كيا كہنا ان لوگوں كے لئے اس كے علاوہ كوئي سرپرست نہيں ہے اور نہ وہ كسى كو اپنے حكم ميں شريك كرتا ہے (۲۶)

۱_اصحاب كہف كے غار ذميں ٹھہرنے كى مدت، پيغمبر (ص) كے زمانہ كے لوگوں كے در ميان اختلاف كا شكار تھى _

قل الله أعلم جملہ''قل الله '' بتا رہا ہے كہ بعض لوگ پچھلى آيت ميں بتائي گئي مدت كے حوالے سے شك ميں پڑے ہوئے تھے اور اسكے علاوہ كوئي دوسرى نظر پيش كر رہے تھے_ پيغمبر اكرم نے ان لوگوں كے جواب ميں ، واقعات كے دقيق زمانے كے سلسلہ تا كيد فرمائي اور ان كے شك و ترديد كو رد فرماديا_

۲_الله تعالى كا اصحاب كہف كے سونے كى مدت كے بارے ميں خبردينا، اپنے برتر علم كى بناء پر ہے اور يہ دوسروں كے نظريات سے قابل مقايسہ نہيں ہے_قل الله أعلم بما لبثو

۳_لوگوں كے غلط نظريات كے اظہار كے جواب ميں الله تعالى ،پيغمبر اكرم (ص) كى راہنمائي كر تا ہے_

قل الله أعلم

۴_آسمانوں اور زمين كاغير خدا سے پنہان حقائق اور اسرار پر مشتمل ہونا _له غيب السموات والارض

۵_آسمانوں اور زمين ميں موجود پوشيدہ حقائق صرف الله تعالى كى مالكيت ہيں _له غيب السموات والارض

''لہ'' كا مقدم ہونا ،حصر پر دلالت كررہا ہے اور اس ميں حرف لام تمليك كے لئے ہے_

۶_صرف الله تعالى ہى كائنات كے تمام اسرار و رموز سے باخبر ہے_

قل اللّه ا علم بما لبثوا له غيب السموات والارض جملہ''له غيب '' ،''والله أعلم ...'' كے قرينہ سے الله تعالى كے كائنات كے اسرار پر مالكيت كے ساتھ ساتھ اس كى وسيع آگاہى پر بھى دلالت كر رہا ہے_

۷_فقط الله تعالى كى كائنات پر مالكيت، اس كے علم كا انسانوں كى طرف سے پيش كئے گئے علوم سے قابل مقائسہ نہ ہونے پر دليل ہے_قل الله ا علم بمالبثوا له غيب السموات والارض

۳۷۵

جملہ ''لہ غيب ...'' ايسى برہان ہے كہ جو ''الله أعلم ''كو ثابت كر رہى ہے_

۸_اشياء كے ظواہرپر انسانوں كى محدود معرفت، الله تعالى كى نظركے مد مقابل ان كے نظر يات كے اعتماد ہونے پر دليل ہے _الله أعلم له غيب السموات والارض

الله تعالى نے ايسے مسائل ميں كہ جہاں خود اپنى واضح رائے كا اظہار كيا ہے وہاں ابحاث كو ختم كرتے ہوئے اور انسانى اعتراضات كو ردّ كرنے كے ذريعہاس نكتہ كى طرف اشارہ كيا ہے كہ اسكے علم كا بشر كے علم سے مقائسہ نہيں ہوسكتا _ كيونكہ وہ غيب كا مالك ہے اور انسان تو ابھى ظاہر ميں بھى پھنسا ہوا ہے _

۹_كائنات ،متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے_غيب السموات

۱۰_اصحاب كہف كى داستان، ايسا راز ہے كہ بشركيلئے اس كى جہات تك پہنچنا وحى كے علاوہ ممكن نہيں ہے_

قل الله أعلم بمالبثوا له غيب السموات والارض

۱۱_الله تعالى ، كائنات كے پنہاں حقائق كے حوالے سے گہرى نگاہ ركھنے اور بہت سننے والا ہے_

له غيب ا بصربه و ا سمع ''ا بصر بہ'' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ ''اسمع'' كے بعد بھى '' بہ'' مقدر ہے اور دونوں تعجب كے صيغے ہيں يعنى الله تعالى كس قدر زيادہ ديكھنے اور سننے والا ہے

۱۲_كائنات پر الله تعالى كى تنہا مالكيت، تمام ديكھنے اور سننے والى چيزوں پر اس كى عميق آگاہى كى دليل ہے_

له غيب السموات والارض ا بصر به واسمع

۱۳_ الله تعالى ،اپنى تنہا مالكيت اور عميق نگاہ وسماعت كى بناء پر گذشتہ انسانوں كى زندگى كے بارے ميں صحيح معلومات حاصل كرنے كا واحد مرجع اور منبع ہے _

۳۷۶

قل اللّه أعلم بما لبثوا له غيب ابصر به واسمع

۱۴_اصحاب كہف، كا الله تعالى كے سوا كوئي مدّبراور سرپرست نہيں تھا_مالهم من دونه من ولي

''لهم'' ميں ضمير سے مراد اصحاب كہف ہيں _

۱۵_اصحاب كہف پر فقط الله تعالى كى سرپرستى اور نگراني، ان كى داستان كى مختلف جہات پر اس كے برتر علم اور دوسروں كى بے خبرى كى دليل ہے_قل اللّه أعلم بمالبثوا مالهم من دونه من وليّ

۱۶_آسمانوں اور زمين كے موجودات، كااللہ تعالى كے علاوہ كوئي ولى اور سرپرست نہيں ہے_

له غيب السموات والارض مالهم من دونه من ولي

احتمال ہے ''لہم'' ضمير كا مرجع''السموات والارض'' كے قرينہ سے ان ميں پائے جانے والے موجودات ہوں ايسے مقامات پردوسرے عقلاء كى اہميت تحت الشعاع ہوجاتى ہے اور ان كے لئے مناسب ضمير لائي جاتى ہے_

۱۷_موجودات كى ولايت اور سرپرستى كى لياقت صرف كائنات كے باخبر اور باہوش مالك كے ليے منحصر ہے_

لہ غيب السموات والارض ا بصر بہ وا سمع مالہم من دونہ من ولي

۱۸_آسمانوں اور زمين پر حكمرانى اور بادشاہت الله تعالى ميں منحصر ہے_ولايشرك فى حكمه احدا

۱۹_الله تعالى ، كائنات پر حكمرانى ميں كسى كو اپنا شريك نہيں بناتا _ولا يشرك فى حكمه احدا

۲۰_الله تعالى كے فيصلے اور فرامين، كسى غير كى دخل اندازى سے پاك اور دوسروں كے نظريات كى تا ثير سے محفوظ ہيں _

ولا يشرك فى حكمه احدا

''حكم '' يہ ہے كہ كسى چيز كى خصوصيات كو ثابت يا نفى كرنے ميں رائے دى جائے چاہے دوسروں كو اس كے قبول كرنے پر مجبور كياجائے يا نہ كياجائے _ (مفردات راغب)

آسمان:آسمانوں كا حاكم ۱۸;آسمانوں كامتعدد ہونا ۹; آسمانوں كے اسرا۴;آسمانوں كے اسرار و غيب كا مالك ۵;آسمانوں كے موجودات پر سرپرستى ۱۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا معلم ۳;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳

اصحاب كہف :اصحاب كہف پر سرپرستى ۱۴، ۱۵;اصحاب كہف كى تدبير كرنے والا ۱۴;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ۲;اصحاب كہف كى نيند كى مدت ميں

۳۷۷

اختلاف ۱;اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۱۰، ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كا سننا ۱۱;اللہ تعالى كا علم ۲; الله تعالى كا علم غيب ۶،۱۱;اللہ تعالى كى بصيرت ۱۱; الله تعالى كى بصيرت كے آثار ۱۳;اللہ تعالى كى بصيرت كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى حاكميت ۱۸،۱۹ ;اللہ تعالى كے فيصلوں كا منزہ ہونا ۲۰;اللہ تعالى كى مالكيت ۵;اللہ تعالى كى مالكيت كے آثار ۷،۱۲;اللہ تعالى كى ولايت كے آثار ۱۵;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۳;اللہ تعالى كے اوامركا محفوظ ہونا ۲۰;االلہ تعالى كے باخبر كرنے كا سرچشمہ ۲;اللہ تعالى كے سننے كے آثار ۱۳;للہ تعالى كے سننے كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كے علم غيب كے دلائل ۱۲;اللہ تعالى كے علم كى برترى كے دلائل ۸،۱۸ ; الله تعالى كے فيصلوں كا محفوظ ہونا ۲۰; الله تعالى كے احكام كا منزہ ہونا ۲۰;اللہ تعالى كے مختصّات ۲،۶،۷،۱۳، ۱۶ ، ۱۷، ۱۸

انسان :نسان كے علم كا محدود ہونا ۸

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۳

توحيد:توحيد افعالى ۱۳

زمين:زمين كا حاكم ۱۸;زمين كے اسرار۴;زمين كے اسرا ركا مالك ۵

سطحى نگاہ :سطحى نگاہ كے آثار۸

علم:علم كے اعتبار كى حدود۸

كائنات:كائنات كے اسرار ۶; كائنات كا مالك۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگ اور اصحاب كہف

موجودات:موجودات پر دلالت۱۶،۱۷

وحي:وحى كا كردار ۱۰

ولايت:ولايت كا معيار ۱۷

ولايت الہي:ولايت الہى كے شامل حال ۱۴، ۶

ولي:ولى كا علم ۱۷

۳۷۸

آیت ۲۷

( وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَداً )

اور جو كچھ كتاب پروردگار سے وحى كے ذريعہ آپ تك پہنچايا گيا ہے آپ اسى كى تلاوت كريں كہ كوئي اس كے كلمات كو بدلنے والا نہيں ہے اور اس كو چھوڑ كر كوئي دوسرا ٹھكانا بھى نہيں ہے (۲۷)

۱_قرآنى آيات كى تلاوت، پيغمبر (ص) كے ذمے ايك الہى فريضہ تھا _واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

۲_لوگوں كے كانوں تك پيغام وحى پہنچانا، الہى رہبروں كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

۳_قرآن ،اللہ تعالى كى طرف سے پيغمبر (ص) پر وحى شدہ كتاب ہے_واتل مإ وحى اليك من كتاب ربك

''من كتاب ربك'' ميں حرف'' من ''وضاحت كے لئے ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ وہ جو وحى ہوا ہے وہ كتاب خدا ہى ہے_

۴_قرآن، الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ اور پيغمبر (ص) كى رسالت كى پيشرفت كے لئے ہے _من كتاب ربك

''ربك''ميں كلمہ '' ربّ'' بتا رہا ہے كہ قرآن، آنحضرت (ص) كے لئے الہى پيغام كے ابلاغ ميں ان كى تربيت و رشد كا سرمايہ ہے اور چونكہ الله تعالى پيغمبر (ص) كا مربى ہے اس ليے انہيں عطا كيا ہے_

۵_پيغمبر (ص) كے زمانہ ميں قرآن كا عنوان ''پروردگار كى كتاب'' تھا _كتاب ربك

۶_قرآنى آيات، الله تعالى كے پاس مكتوب اور تدوين شدہ خزانہ سے نازل ہوئي ہيں _واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربك

اگر'' من كتاب ربك'' ميں ''من'' نشويہ ہو تو كتاب سے مراد ايسا منبع ہوگا كہ جس سے قرآنى آيات لى گئي ہيں اور جملہ '' لا مبدل لكلماتہ'' كہ كتاب كے كلمات كے تبديل نہ ہونے پر دلالت كر رہا ہے _ اس احتمال كو تقويت دے رہا ہے_

۳۷۹

۷_ فقط قرآن كے فرامين، قبول اور اطاعت كے ليے شائستہ تعليمات ہيں _واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربك

فعل '' اتل'' ہوسكتا ہے مصدر '' تلاوة'' بمعنى قرائت سے ہو اور ہوسكتا ہے كہ اس كا مصدر ''تلو'' بمعنى تبعيت ہو تو مندرجہ بالا مطلب دوسرے معنى كى بناء پر ہے_ اس آيت ميں ''اتل'' كے مد مقابل دوسرى آيت ميں ''لاتطع'' اس احتمال كو مضبوط كر رہا ہے اور حصر پر بھى دلالت كر رہا ہے_

۸_اصحاب كہف كى داستان كے حوالے سے دوسروں كى رائے كو اہميت نہ دينا ،اللہ تعالى كا پيغمبر (ص) كو حكم تھا_

قل الله أعلم بمالبثوا واتل ما ا وحى اليك من كتاب ربّك

مذكورہ نكتہ اس احتمال كى بناء پر ہے كہ آيات وحى كى تلاوت كا حكم الہى يہ مطلب دے رہا ہے كہ چونكہ غير وحى بات كافى حدتك محكم نہيں ہوتى اور اصحاب كہف جيسے تاريخى واقعات ميں قابل اطمينان منبع صرف وحى ہے_

۹_قرآن اور الله تعالى كا كلام، دوسرى كى جعل سازى سے محفوظ اور ہر قسم كى تحريف سے پاك ہيں _

واتل مااوحى اليك لا مبدل لكلماته ''كلماتہ'' ميں ضمير '' رب'' كى طرف لوٹ رہى ہے_ ابتداء آيت كے قرينہ كے مطابق كلمات كا مد نظر مصداق'' قرآنى آيات '' ہيں _

۱۰_قرآن اور الله تعالى كے كلام ميں تبديلى لانے سے دوسروں كا عاجز ہونا، اس كے قابل قبول اور اطاعت كے شائستہ ہونے كى دليل ہے_وا تل ما ا وحى اليك لا مبدل لكلمته

۱۱_الله تعالى كا علم مطلق، اس كے كلمات كے ثابت رہنے اور تبديل نہ ہونے كى بنياد ہے_

له غيب السموات والارض لامبدل لكلماته

۱۲_ہميشگى و جاودانيت اور تحريف سے محفوظ رہنا ' پيغام وحى كى اہميت كا معيار اور اس كى تلاوت اور ابلاغ كا متقاضى ہے_وا تل ما ا وحى اليك لا مبدل لكلماته

۱۳_فقط الله تعالى ، لوگوں كے لئے ملجاء اور پناہ گاہ ہے_ولن تجدمن دونه ملتحد

''التحاد'' يعنى كسى چيز كى طرف عدول كرنا اور اس كى طرف پناہ لينا_ اور ''ملتحد'' قرينہ مقاميہ كے ساتھ ايسى جگہ ہے كہ جس كى طرف ڈرا ہوا شخص اپنے آپ كو موڑتا ہے تا كہ اس كى پناہ ميں محفوظ رہے_

۱۴_پيغمبر (ص) اور الہى رہبر، تاريخى حقائق كى پہچان اور معرفت كيلے الہى وحى كے علاوہ كسى چيز پر اعتماد نہ كريں _

۳۸۰

وا تل ما ا وحى اليك ولن تجدمن دونه ملتحد

۱۵_حقائق كى پہچان كے لئے غير خدا پر اعتماد كرنے كيلئے ناقابل توجيہہ اور اسكے غلط ہونے كا تقاضا ہے كہ الہى وحى كى تلاوت اور اسكى پيروى كى جائے_واتل ما اوحى اليك ولن تجد من دونه ملتحد

آسمانى كتابيں ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو نصيحت ۸;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۴; آنحضرت (ص) كى رسالت ۱، ۴; آنحضرت (ص) كى وحى ۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۸

اطاعت :قرآن سے اطاعت ۷

اعتماد :غير خدا پر بے منطق اعتماد ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامت ۴;اللہ تعالى كى طرف پناہ لينا ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸ ; الله تعالى كى كتاب ۵;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے كلمات كے محفوظ رہنے كے اسباب ۱۱;اللہ تعالى كے مختصّات۱۳;

انسان:انسان كى پناہ گاہ ۱۳

ايمان :قرآن پر ايمان ۷;قرآن پر ايمان كے دلائل ۱۰

پہچان:پہچان كے منابع ۱۴، ۱۵

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۲،۱۴

قرآن :قرآن كا سرچشمہ ۶; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا محفوظ رہنا ۹; قرآن كا وحى شدہ ہونا ۳; قرآن كى تحريف ۹; قرآن كى تلاوت ۱ ; قرآن كى تلاوت كا باعث ۱۵;قرآن كى خصوصيات ۷ ;قرآن كے محفوظ رہنے كے آثار ۱۰;قرآن كے نام ۵;

موجودات :موجودات كى ناتوانى ۱۰

وحي:وحى كا كردار ۱۴;وحى كى پيروى كا باعث ۱۵;وحى كى تبليغ ۲;وحى كى قدر و قيمت كا معيار ۱۲;وحى كے ابلاغ كا باعث ۱۲;وحى كے محوظ ہونے كے آثار ۱۲

۳۸۱

آیت ۲۸

( وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً )

اور اپنے نفس كو ان لوگوں كے ساتھ صبر پر آمادہ كرو جو صبح و شام اپنے پروردگار كو پكارتے ہيں اور اسى كى مرضى كے طلب گار ہيں اور خبردار تمھارى نگاہيں ان كى طرف سے پھر نہ جائيں كہ زندگانى دنيا كى زينت كے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس كى اطاعت نہ كرنا جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے محروم كرديا ہے اور وہ اپنے خواہشات كا پيروكار ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے (۲۸)

۱_پيغمبر (ص) كو لوگوں تك الله تعالى كا پيغام پہنچانے ميں فقير مؤمنين اور آلودہ دنيا پرستوں كا سامنا تھا_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

''تريد زينة الحياة الدنيا'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ آيت ميں دو گروہوں كو دو صفات كے ساتھ ذكر كيا گيا ہے _

۱_ خالص مؤمنين دنياوى زينت سے محروم تھے_

۲_وہ جو دنياوى زينت ركھتے تھے_

۲_پيغمبر (ص) كا ميل جول، فقير مؤمنين سے تھا_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربّهم

كلمہ ''اصبر'' كا اگر مفعول ہو تو ثابت قدمى كا حكم ہے_ يہ تعبير اور جملہ''لا تعدعيناك عنهم'' يہ نكتہ بتاتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كا فقيروں سے ملنے جلنے كا رويّہ پسنديدہ تھا اور الله تعالى نے اسى پر ثابت قدم رہنے اور ان سے آنكھيں ہٹانے سے منع كيا ہے_

۳_زمانہ بعثت كے مالدار لوگ پيغمبر (ص) كو فقير مؤمنين سے ميل جول ركھنے سے باز ركھنے كى كوشش كرتے تھے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

۴_ثروت مند لوگ، مادى امداد كرنے كے اظہار كے ساتھ ساتھ پيغمبر (ص) كے قريب فقير مؤمنين كى موجودگى كو آنحضرت كے ساتھ اپنے بيٹھنے ميں ركاوٹ سمجھتے تھے_واصبر نفسك ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۳۸۲

۵_فقير، مخلص مؤمنين كے ساتھ ميل جول باقى ركھنا الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو نصيحت تھى _

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم

۶_ايمانى معاشرہ كے محروم طبقات سے ميل جول اور ہمراہي، مشكلات پيداہونے كى باعث اور صبر و شكيبائي كى محتاج ہے_واصبر نفسك

۷_زمانہ بعثت كے مؤمنين ميں سے ايك گروہ اپنى مادى محروميت كے باوجود ہميشہ صبح و شام الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعائووں اور مناجات كى پابندى كرتے تھے_الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشّي

''غداة'' قاموس ميں مذكور ايك معنى كے مطابق نماز صبح اور سورج كے طلوع ہونے كے درميانى وقت پر اطلاق ہوتا ہے_ اور ''عشيّ'' كا معنى بعض مفسرين ظہر سے غروب تك كا وقت اور بعض ظہر سے اگلى صبح تك كا وقت مراد ليتے ہيں _( ر، ك المصباح المنير)

۸_صبح اور پچھلا پہر، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كرنے كے مناسب مواقع ہيں _بالغدوة والعشيّ

ممكن ہے كہ ''غداة و عشيّ'' سے مراد دو مخصوص اوقات ہوں اور يہ بھى احتمال ہے كہ دن اور رات كا تمام وقت مورد نظر ہو _ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۹_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے_يدعون ربّهم

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، انسان كو اس كى بارگاہ ميں استغاثہ اور دعا كى طرف لے جانے والى ہے_

يدعون ربّهم

۱۱_صبح اور پچھلے پہر دعا اور مناجات كى عادت ،اللہ تعالى كے نزديك باعظمت مقام اور پيغمبر (ص) كے ساتھ ہم نشينى كى لياقت پيدا كرتى ہے_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشيّ

''يدعون'' فعل مضارع اور استمرار كے لئے ہے_

۱۲_ہم نشينى اور مصاحبت كى خاطر لوگوں ميں شائستہ ہونے كى شرط ، دعا اور عبادات ميں پابندى ہے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي

۱۳_زمانہ بعثت ميں اہل دعا ومناجات كامقصداللہ تعالى كى رضايت جلب كرنا اور اس كے صفات كے ساتھ مناسب حالت ميں اپنے آپ كو ڈھالنا تھا_يدعون يريدون وجهه

۳۸۳

''يريدون وجھہ'' ميں ''وجہہ''وحى كى قدر و قيمت كا معيار سے مراد، اس كا معنى حقيقى نہيں ہے چونكہ الله تعالى كى ذات صورتيں ركھتى ہى نہيں يہ اس كى ذات سے كنايہ ہے كيونكہ اس كا ارادہ نہيں كيا جاسكتا _ لہذا يہ اس كى رضايت سے كنايہ ہے اس حوالے سے كہ انسان رضايت لينے كى خاطر اپنى صورت كومخاطب كى طرف پھيرتے ہيں يا، الله كى صفات سے كنايہ ہے كہ اہل دعا يا اسے اپنے شامل حال قرار ديتے ہيں يا اس كى ہر صفت كے مقابل مناسب حالت اختيار كرتے ہيں _ مثلاً اس كى عزت اور علم كے مد مقابل ذلت اور جہالت كو اپنے اوپر طارى كرليتے ہيں _

۱۴_ضرورى ہے كہ دعا خالص انداز سے اور صرف الله تعالى كى رضايت اور توجہ كو جلب كرنے كى خاطر ہو_

يدعون ربهم بالغدوة والعشى يريدون وجهه

۱۵_دعا ''وجہ اللہ'' كو پانے اور اس كى رضايت جلب كرنے كا پيش خيمہ ہے_يدعون ربهم بالغدوة ...يريدون وجهه

۱۶_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو خدا پرست فقيروں سے مصاحبت ترك كرنے اور ان سے توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائل ہونے سے خبردار كر رہا ہے_واصبر نفسك ولا تعد عيناك عنهم

''لاتعدعيناك'' ميں نہى كا تعلق اگر چہ آنكھوں سے ہے ( كہ اس گروہ سے اپنى آنكھوں كو نہ ہٹائو) ليكن يہاں نہى سے مراد پيغمبر، (ص) كو فقراء سے نظر اور توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائلہونےسے ہے _

۱۷_خداكے طالب فقيروں كى طرف نظر كرنا اور ان كے چہروں پر دوستانہ انداز سے نگاہ ڈالنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورمطلوب امر و چيز ہے_و لا تعد عيناك عنهم

۱۸_خداكے طالب فقراء سے رابطہ ختم كرنا انسان كے مادى مظاہر اور دنيا پرستوں كے ظاہرى جلووں كى طرف مائل ہونے كا موجب ہے _ولاتعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۱۹_پيغمبر،(ص) آسودہ لوگوں كے نزديك ہونے اور فقراء مؤمنين سے دور ہونے كى صورت ميں دنياوى جلووں كى طرف ميلان پيدا كرنے كے خطرہ ميں تھے _ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۰_الہى رہبروں كے لئے ضرورى ہے كہ وہ دنيا كى

۳۸۴

طلب ، دنيا پرستوں كى طرف توجہ اور باايمان فقراء سے غفلت كرنے سے پرہيز كريں _

ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۱_دنياوى آسائشوں سے مالا مال ہونے كى آرزو، الله تعالى كى رضايت سے دل باندھنے كے منافى ہے_

يريدون وجهه تريد زينة الحياة الدنيا

۲۲_آسودہ طبقہ كا اسلام كى طرف ميلان كى صورت ميں ان كى ثروت سے فائدہ اٹھانے كا امكان فقراء مؤمنين سے جدائي كا باعث نہيں ہونا چاہئے_ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۳_الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو محروم طبقہ ہونے اور اپنى توجہ ہر مالدار طبقہ كى طرف ركھنے كى صورت ميں ثروت مند طبقہ كى پيشكش قبول كرنے سے خبردار كيا ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه

۲۴_ہدايت كے كسب كرنے ميں مالدار طبقہ كو فقير طبقہ پر ترجيح دينے كى فكر، ايك بيہودہ خيال اور الله كى ياد سے غافل لوگوں كے دل كى گھڑى ہوئي ہے_ولاتطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۵_مادى جلووں سے دل باندھنے والے دنيا پرستوں كے لئے الله كى ياد سے غفلت، عذاب الہى ہے_

تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

دنيا پرستوں كى يہ صفت بيان كرنا كہ ان كا دل الله كى ياد سے غافل ہے دل كى غفلت اور دنيا پرستى ميں رابطہ كو بيان كر رہا ہے _ غافل كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف (أغفلنا ) يہ انكے لئے سزا كو بيان كر رہى ہے_

۲۶_الله تعالى كے ذكر كى قدروقيمت، اس كے انسان كے قلب وروح ميں راسخ ہونے كى بناء پر ہے_

أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۷_وہ لوگ كہ جن كے دلوں ميں الله كى ياد موجود نہيں ہے وہ رہبرى كى لياقت نہيں ركھتے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا غافل لوگوں كى اطاعت سے نہى ان كے حكم اور رائے دينے كى لياقت كى نفى كرتى ہے_

۲۸_الله تعالى كى ياد كو دل ميں زندہ ركھنا اور اسباب غفلت كو اس سے ختم كرنا ضرورى ہے_

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۹_صبح اور پچھلے پہر خالص انداز سے دعا كرنا، انسان كے دل ميں الله تعالى كى ياد كے موجود ہونے كى نشانى ہے_

الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۸۵

۳۰_انسان كا دل اس كى توجہ اور اس كى غفلت، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اس كے ارادہ كے تحت ہے _

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۱_ہوس پرستوں كى آراء اور مشورے بے اہم اور ان كى اطاعت صحيح نہيں ہے _ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۲_زمانہ بعثت كے مالدار طبقہ كى ہوس پرستى پيغمبر (ص) سے ممتاز مقام مانگنے كا موجب بني_ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۳_خواہشات نفسانى كى پيروى مذموم اور الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے _ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا واتبع هويه جملہ ''اتبع ہواہ'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا '' كے لئے عطف تفسيرى ہو_

۳۴_زمانہ بعثت كا آسودہ طبقہ، اپنے امور كو ان كى مناسب حد سے بڑھاچڑھا كر پيش كرتا تھا_وكان أمره فرطا

''فرط'' جس طرح كہ قاموس نے كہا ہے ''ظلم وتجاوز كے معنى ميں ہے '' اور ايسے كام كو بھى كہاجاتا ہے كہ جسے اس كى حدود سے بڑھاديا جائے_ ''كان'' كا فعل مذكورہ خصلت و عادت كےقديمى ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۳۵_خدا پرست فقراء كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اور ان كے طبقاتى مقام كو پست جاننا الله كے خلاف نظريہ ہے اورحد اعتدال سے خارج ہے_ولا تطع من كان أمره فرطا

۳۶_فقراء كى انسانى شخصيت كو نظر انداز كرنا اور اپنے خےال ميں اپنے آپ كو ممتاز سمجھنا، الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكر وكان امره فرطا

جملہ ''كان ...'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا ...'' كے لئے عطف تفسيرى ہو _

۳۷_اپنے لئے بلاوجہ انفراديت كے خيال ركھنا اور بے سہارا لوگوں كى صورتوں كو ناپسنديدہ نگاہوں سے ديكھنا،نا لائق قائدين كى صفات ميں سے ہے اور يہ چيز ان كے اقوال كے غير اہم ہونے كى باعث ہے_ولاتطع من كان أمره فرطا

۳۸_معتدل رہنا اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے اپنے اور دوسروں كے امور ميں بچنا ضرورى ہے_وكان أمره فرطا

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ ''فرط'' صرف افراط والے مقامات كے ساتھ خاص نہيں ہے بلكہ تفريط والے مقامات ميں بھى استعمال ہوتا ہے_ (البحر المحيط)

۳۹_عن أبى جعفر وابى عبدالله عليهما السلام فى قوله : واصبر نفسك مع

۳۸۶

الذين يدعون ربهم بالغداة والعشى قال : إنما عنى بها الصلاة _(۱)

امام باقر اور امام صادق عليہماالسلام سے الله تعالى كے اس كلام :'' يدعون ربهم بالغدوة والعشي'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بلاشبہ ''اللہ كو صبح و عصر پكارنے ''كى تعبير سے نماز ، مقصود ہے_

آرزو:مادى وسائل كى آرزو ۲۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور فقير مؤمنين ۲، ۳; آنحضرت (ص) كو نصيحت۵;آنحضرت(ص) كو نہى ۱۶،۲۳ ; آنحضرت (ص) كى سيرت ۲ ;آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۶;آنحضرت (ص) كى فقراء كے ساتھ ہم نشينى ۵;آنحضرت (ص) كے دنيا پرست ہونے كا خطرہ۱۹;آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم نشينى سے موانع ۴; آنحضرت (ص) كے ساتھ ہمنشينى كا باعث ۱۱; آنحضرت (ص) كے مخاطب ۱; آنحضرت (ص) كے ہم نشين لوگ ۲

استغاثہ:الله كى طرف استغاثہ كا باعث ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۳۴

اطاعت :ہوس پرستوں كى اطاعت سے سرزنش ۳۱

افراط وتفريط:افراط وتفريط سے بچنے كى اہميت ۳۸

الله تعالى :الله تعالى كى رضايت كا باعث ۱۳،۱۴ ،۱۵; الله تعالى كى صفات سے مطابقت ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۵; الله تعالى كى نواہي۱۶، ۲۳;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۳۰

اميدوار ہونا :الله تعالى كى رضايت سے اميدوار ہونے كے موانع ۲۱//انسان :انسان كے دل كا مغلوب ہونا ۳۰

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۱،۲۶;اہميتوں كى مخالفت ۳۷//تكبر:تكبر كى سرزنش ۳۷

دعا:دعا كا انگيزہ ۱۳; اہل دعا كا انگيزہ۱۴;دعا كا پيش خيمہ ۱۰ ;دعا كرنے كے آثار ۱۵;دعا كى پابندى كرنے كے آثار ۱۲;دعا كے آداب ۹;دعا ميں اخلاص ۱۴،۲۹; صبح ميں دعا ۷،۸،۱۱،۲۹;عصر ميں دعا ۷ ،۸ ،۱۱، ۲۹;وقت دعا ۸;ہميشہ دعا كرنے كے آثار ۱۱

دل:

____________________

۱)_ تفسير عياشي، ج ۲، ص ۳۲۶، ح ، ۲۵ نورالثقلين، ج۳ ص ۲۵۸، ح ۶۸_

۳۸۷

دل كى توجہ كى اہميت ۲۸;دل كى توجہ كى علامات ۲۹;دل كى توجہ كے آثار ۲۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں سے دورى ۲۰;دنيا پرست لوگوں كى سزا ۲۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲۰;دنيا پرستى كا باعث ۱۸

دوست:دوست كے انتخاب كا معيار ۱۲

دينى قائدين:دينى قائدين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے ذكر كا مقام ۲۶;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۷،۲۸;اللہ تعالى كے ذكر كى قدروقيمت ۲۶;

روايت :۳۹

عبادت :عبادت كى پابندى كے آثار ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۷

غافل لوگ :غافل لوگوں كا غلط نظريہ ۲۴

غفلت:الله سے غفلت ۲۵; ۳۶;اللہ سے غفلت كى نشانياں ۳۳;غفلت كى نشانياں غفلت كے اسباب كو دور كرنا ۲۸

فقراء:فقراء سے حقارت آميز سلوك كر نے پر سرزنش ۳۷;فقراء سے دورى پر سرزنش ۲۳ ;فقراء سے معاشرت ميں مشكلات ۶;فقراء كى تحقير ۳۶;فقراء كے ساتھ معاشرت كے آثار ۶; فقراء كے ساتھ معاشرت ميں صبر ۶; فقراء كے ساتھ ہم نشينى ترك كرنے سے نہى ۱۶;فقراء كے ساتھ ہم نشينى كو ترك كرنا ۳،۱۸;

قائدين:باطل قائدين كا تكبر ۳۷;باطل قائدين كى خصوصيات ۳۷

قرب:قرب كا باعث ۱۱

قيادت:قيادت كى اہميت ۲۷;قيادت كى شرائط ۲۷

مالدار لوگ:صدراسلام كے مالدار لوگ اور آنحضرت(ص) ۳۲; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كا غلو ۳۴; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى انفراديت چاہنا ۳۲;صدراسلام كے مالدار لوگوں كى بہانے بازى ۴;صدراسلام كے مالدار لوگ ۱; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى كوشش ۳; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى ہوس پرستى كے آثار ۳۲;صدر اسلام كے مالدار لوگوں كے مادى وسائل ۴;مالدار لوگ اور آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم

۳۸۸

نشيني۴;مالدار لوگوں كا اسلام ۲۲ ; مالدار لوگوں كو ترجيح دينے پر سرزنش ۲۴; مالدار لوگوں كى ثروت سے فائدہ اٹھانا ۲۲; مالدار لوگوں كى رائے ۲۳;مالدار لوگوں كے ساتھ ہم نشينى كے آثار ۱۹; مالدار لوگوں كے لئے اہتمام كرنے سے نہى ۱۶، ۲۳

معاشرہ:صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ۱

معتدل ہونا :معتدل ہونے كى اہميت ۳۸

مؤمنين :صدر اسلام كے فقير مؤمنين ۱;صدر اسلام كے فقير مؤمنين كى دعا ۷;فقير مؤمنين پر توجہ ۱۷; فقير مؤمنين سے دورى ۲۲;فقير مؤمنين سے حقارت آميز سلوك كرنے پر سرزنش ۳۵;فقير مؤمنين سے دورى كے آثار ۱۹;فقير مؤمنين كے ساتھ دوستى

۱۷;فقير مؤمنين كے ساتھ معاشرت ۲;فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى ۲; فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى كى نصيحت ۵;فقير مؤمنين كے لئے اہتمام ۲۰

ميلانات :مالدار لوگوں كى طرف ميلان كا پيش خيمہ۱۸

نظريہ:طبقاتى نظريہ كى سرزنش ۲۴، ۳۵

نماز;نماز صبح كى اہميت ۳۹;نماز عشاء كى اہميت ۳۹

وجہ الله :وجہ الله تك دسترسى كا پيش خيمہ ۱۵

ہوس پرست لوگ :ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتي۳۱

ہوس پرستى :ہوس پرستى پر سرزنش ۳۳

۳۸۹

آیت ۲۹

( وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقاً )

اور كہہ دو كہ حق تمھارے پروردگار كى طرف سے ہے اب جس كا جى چاہے ايمان لے آئے اور جس كا جى چاہے كافر ہوجائے ہم نے يقينا كافرين كے لئے اس آگ كا انتظام كرديا ہے جس كے پردے چاروں طرف سے گھيرے ہوں گے اور وہ فرياد بھى كريں گے تو پگھلے ہوئے تا بنے كى طرح كے كھولتے ہوئے پانى سے ان كى فرياد رسى كى جائے گى جو چہروں كو بھون ڈالے گا يہ بدترين مشروب ہے اور جہنّم بدترين ٹھكانا ہے (۲۹)

۱_فقط الله تعالى ہى حقائق اور صحيح معارف كا سرچشمہ ہے_وقل الحقّ من ربّكم

''الحق '' كے لئے ''من ربكم'' خبر ہے_ اور بعض كے نزديك ''الحق'' مبتدا محذوف كے لئے خبر ہے ''ال'' الحق ميں استغراق كا ہے يعنى تمام حقائق _اس بناء پر يہ جملہ ''الحق من ربكم'' حقيقت ميں حصر پر دلالت كر رہا ہے يہ ہوس پرستوں كى باتوں كے مد مقابل حصر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ان كى اطاعت كو غلط كہا گيا ہے _

۲_الہى تعليمات كے ساتھ ناسازگار باتيں باطل اور ناقابل قبول ہيں _وقل الحقّ من ربّكم

۳۹۰

۳_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) كو دنيا پرستوں كے ساتھ سلوك ،طريقہ كار اور ان كى غلط آراء كو رد كرنے كے حوالے سے تعليم دي_ولا تطع من وقل الحقّ من ربكم

۴_فقراء مؤمنين سے ميل جول جاننے كا واحدراستہ وحى الہى ہے نہ كہ الله تعالى سے غافل ہوس پرستوں كى آراء _

ولاتطع من وقل الحقّ من ربّكم

۵_انسانوں كے لئے حق وسچائي كى وضاحت، انكے كمال اور تربيت كى خاطر ہے _الحق من ربكم

كلمہ ''رب'' كا انتخاب مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كر رہا ہے_

۶_الله تعالى كے پيغام حق كو لوگوں تك پہنچانا، پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے نہ كہ وہ انكے ايمان اور كفر كے ذمہ دارہيں _

وقل الحق من ربكم فمن شاء فليئومن ومن شاء فليكفر

۷_انسان كا اپنا ارادہ اور چاہت، اس كے ايمان اور كفر كا معيار اور اساس ہے _فمن شاء فليومن ومن شاء فليكفر

۸_حق كى حقانيت ميں لوگوں كے ميلان و رحجان كا ہونا يا نہ ہونااور ان كى آراء كوئي اثر نہيں ركھتي_

الحق من ربكم فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر

۹_خوفناك اور وسيع آگ، كفار كے لئے الله تعالى كى طرف سے تيار اور موجود عذاب ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''ناراً'' كو نكرہ لانا اس كى شدت اور وسعت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۰_دوزخ، ابھى سے ظالموں كے لئے آمادہ اور تيار ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۱_انسان كو ايمان اور كفر ميں سے انتخاب كا حق ملنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ايمان اور كفر اس كے اخروى انجام كے حوالے سے يكساں ہوں _فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''فليكفر'' ميں حكم خبردارامر اقداركے لئے ہے اور جملہ ''إنا أعتدنا ...'' يہ معنى دے رہا ہے كہ ايمان وكفر كے انتخاب ميں انسان كا اختيار، يہ مطلب نہيں ديتا ہے كہ وہ اپنے انتخاب مےں سزا يا جزا نہيں پائے گا_

۱۲_الله تعالى كى طرف سے نازل ہونے والے حقائق كا انكار كرنے والے، ظالم اور آگ كے لائق ہيں _

الحق من ربكم ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۳_مؤمنين اور كفار كے انجام كى طرف توجہ، انسان كے ايمان ياكفر كى طرف ميلان ميں واضح كردار ادا كرتى ہے _

فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۳۹۱

۱۴_قيامت كى آگ وسيع قناتوں كى مانند كفار پر راہ فرار بند كردے گى _ناراً أحاط بهم سرادقه

''سرادق'' ''سراطاق'' سے عربى زبان ميں آيا ہے اسكا معنى خيمہ اور قنات ہے _

۱۵_دوزخ كى آگ كے خيمہ ميں كفار، عذاب كے فرشتوں سے فرياد اور پياس كے اظہار كے ساتھ مدد طلب كريں گے_

وإن يستغيثوا يغاثوا بمائ

''غوث'' مدد كرنے كے معنى ميں ہے_ ''غيث'' يعنى بارش_ يہاں استغاثہ سے مراد ہوسكتا ہے مدد مانگنا ہو يا بارش (پاني) كى طلب ہو البتہ جو ان جہنميوں كو جواب ميں ملے گا وہ بتارہا ہے كہ جہنميوں كا مدد مانگنا وہى انكا پانى مانگنا ہے _

۱۶_انسان، آخرت كے جہان ميں پياس اور پانى كى ضرورت محسوس كرے گا _يغاثوا بمائ

۱۷_پگھلے ہوئے تانبے كا ابلتا ہوا غليظ پاني، كفار كى دوزخ ميں فرياد اور پانى مانگنے كا جواب ہے_وان يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل

''مھل'' سے مراد ، اور پگھلا ہوا تانبا ہے _ (مقاييس اللغة) نيز اس كو خون ملے ہوئے پانى كو كہتے ہيں كہ جو مردار كى لاش سے نكلتا ہے_ (قاموس) جملہ ( يشوى الوجوہ )كے ساتھ كفار كى توصيف پگھلے ہوئے تانبے والے معنى كے ساتھ زيادہ مناسب ہے_

۱۸_جہنم كا پاني، كفار كى صورتوں كو جھلسا اور بھون دے گا_يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

۱۹_اہل دوزخ كا مدد مانگنا،عذاب كو بڑھانے اور اس سے بڑھ كر ان كى بے عزتى كا موجب ہوگا_

وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

فعل ''يغاثوا'' (انكى فرياد رسى ہوگي) دوزخيوں كا مذاق اڑانے كے لئے ہے اور جملہ ''يشوى الوجوہ'' جلانے اور اس عذاب سے بڑھ كر عذاب كے آنے كى خبر دے رہا ہے _

۲۰_جہنميوں كا پينے والا پاني، انتہائي بدمزہ اور پليد ہے _يغاثوا بما بئس الشراب

۲۱_جہنم كى آگ جہنميوں كے لئے ناپسنديدہ اور منحوس آرامگاہ ہے_يغاثوا بماء كالمهل وساء ت مرتفقا

''مرتفق'' ايسى جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں انسان اپنى كہنى زمين پر ركھ كر بازو كو مخروطى شكل ميں لاكر اپنا سر اس پر ركھتا ہے اور آرام كرتا ہے_ جہنميوں كى جگہكے ليے ايسى تعبير لانا در حقيقت انكا مذاق اڑانا ہے_

۲۲_ہوس پرست آسودہ لوگ، قيامت كے روز وسيع آگ اور بد ذائقہ پينے والى چيزوں ميں پھنسے ہونگے_

۳۹۲

ولا تطع من أغفلنا قلبه بئس الشراب وساءت مرتفقا

مندرجہ بالا نكتہ دونوں آيات كے ربط سے معلوم ہوتا ہے_

۲۳_معاد، جسمانى ہے انسان اپنے مادى بدن كے ساتھ روز قيامت حاضر ہوگا_يغاثوا بماء يشوى الوجوه بئس الشراب

آسودہ حال لوگ:آسودہ لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;آسودہ حال لوگوں كى آخرت ميں پينے والى چيزيں ۲۲; جہنم ميں آسودہ حال لوگ ۲۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور لوگوں كا ايمان ۶; آنحضرت (ص) اور لوگوں كا كفر ۶;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۳; آنحضرت (ص) كى تبليغ ۶; آنحضرت (ص) كى محدود شرعى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى تعليمات كى اہميت ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كے مختصات۱

انسان :انسان كا اختيار ۷،۱۱;انسان كا ارادہ ۷; انسان كا كفر ۱۱;انسان كا ايمان ۱۱; انسان كى اخروى پياس ۱۶;انسان كى اخروى ضروريات ۱۶;

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ ۷

بات :باطل بات كا معيار ۲

پانى :پانى كى درخواست ۱۷

تربيت :تربيت كے اسباب ۵

جہنم :جہنم كا آمادہ ہونا ۱۰;جہنم كا احاطہ ۱۴;جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كى آگ كى خصوصيات ۱۴;جہنم كى آگ كے درجات ۹; جہنم كى پينے والى چيزيں ۱۷;جہنم كى منحوس آگ ۲۱; جہنم كے ابلتے ہوئے پانى كى خصوصيات ۱۸; جہنم كے پينے والى چيزوں كى پليدگى ۲۰،۲۲;

جہنمى لوگ:۱۰،۱۲

جہنميوں سے حقارت آميز سلوك كاپيش خيمہ ۱۹; جہنميوں كا مدد مانگنا ۱۵;جہنميوں كى تشنگى ۱۵; جہنميوں كى درخواستيں ۱۷;جہنميوں كى صورت كا بھونا جانا۱۸;جہنميوں كى فرياد كا جواب ۱۷; جہنميوں كى مدد مانگنے كے نتائج ۱۹;جہنميوں كى منحوس آرامگاہ ۲۱;جہنميوں لوگوں كے عذاب بڑھنے كے اسباب ۱۹

حق:حق بيان كرنے كا فلسفہ ۵;حق سے دورى اختيار كرنے كے آثار ۸

۳۹۳

حقانيت:حقانيت كا معيار ۸

حقائق:حقائق كا سرچشمہ ۱

دنيا پرست :دنيا پرستوں سے سامنا كرنے كا طريقہ ۳;دنيا پرستوں كى درخواست كا رد ہونا ۳

ذكر:كافروں كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳;مؤمنين كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳

ضرورتيں :پانى كى ضرورت ۶

ظالمين :۱۲جہنم ميں ظالمين ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۹

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۷

قرآنى تشبيہات :پگھلے ہوئے تانبے سے تشبيہ ۱۷;جہنم كى آگ سے تشبيہ ۱۴;جہنم كے ابلتے ہوئے پانى سے تشبيہ ۱۷;خيمہ سے تشبيہ ۱۴

كفار :جہنم ميں كفار ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸;كفار كا اخروى عجز ۱۴;كفار كا انجام ۱۱;كفار كا ظلم ۱۲;كفار كے عذاب كا موجود ہونا ۹

كفر :حقائق كا انكار كرنے كى سزا ۱۲;كفر كا پيش خيمہ ۷

كمال:كمال كے اسباب ۵

مدد طلب كرنا :جہنم كے نگہبانوں سے مدد طلب كرنا ۱۵

معاد:جسمانى معاد ۲۳

مؤمنين :فقير مؤمنين سے ميل جول كا طريقہ ۴;مؤمنين كا انجام ۱۱

ميلانات :ايمان كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳;حق كى طرف ميلان كے آثار ۸;كفر كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳

وحي:وحى كا كردار ۴

ہوس پرست لوگ:جہنم ميں ہوس پرست لوگ ۲۲ہوس پرست لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتى ۴;ہوس پرست لوگوں كى قيامت ميں پينے والى چيزيں ۲۲

۳۹۴

آیت ۳۰

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ہم ان لوگوں كے اجر كو ضائع نہيں كرتے ہيں جو اچھے اعمال انجام ديتے ہيں (۳۰)

۱_عمل صالح انجام دينے والے مؤمنين كى جزا يقينى اور الله تعالى كى طرف سے ضمانت شدہ ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۲_ايمان اور عمل صالح كا ساتھ ساتھ ہونا، ان كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع

۳_ اعمال صالح ميں ترقى اور وسعت كا پيش خيمہ ايمان ہے_إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات

قرآن ميں بہت سى آيات ميں ايمان كے بعد عمل صالح كا ذكر آيا ہے_ يہ چيزان دونوں كے درميان مناسبت بلكہ ايمان ، عمل صالح كے زمينہ ايجاد كرنے ميں تاثير ركھتاہے عمل صالح پر ايمان كے ذكر كا مقدم ہونا اسى نكتہ پر اشارہ كر رہا ہے_

۴_مؤمنين كا الہى جزا پانا ان كے اچھے عمل كے نتائج ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات انّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۵_الله تعالى ،اچھے اعمال انجام دينے والوں كى جزا كو ضائع نہيں كرے گا_إنا لا نضيع ا جر من ا حسن عملا

۶_الله تعالى ، نيك اعمال ميں سے كسى عمل كو بھى اجر اور انعام كے بغير نہيں رہنے دے گا_

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

اس جملہ ميں ''عملا'' كا نكرہ ہونا اطلاق پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہ ہر چھوٹے بڑے يا زيادہ اور كم عمل كو شامل ہوگا_

۷_نيك عمل كا واضح مصداق، ايمان اور عمل صالح ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا أجرمن أحسن عملا

۸_عمل صالح كو بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام دينا، الله تعالى كى طرف سے زيادہ اجر حاصل كرنے كا معيار ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۳۹۵

ممكن ہے ''احسن عملاً'' عمل صالح كے لئے ايك اضافى صفت ہو يعنى ممكن ہے كوئي عمل صالح انجام دے ليكن بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام نہ دے جبكہ اس كے مد مقابل كوئي اور عمل صالح كو بہترين انداز سے انجام دے _ الله تعالى نے اس آيت ميں عمل صالح كے اجر كى ضمانت دينے كے ساتھ ساتھ اس سے بڑھ كر ايك مرتبہ كا ذكر كيا اور اس كے اجر كى بھى ضمانت دى _ اگر جملہ ''إنّا لا نضيغ ''جملہ مقترضہ ہو اور إن ''الذين ''كى خبر بعد والى آيت ميں ''أولئك '' ہو تو يہ معنى زيادہ روشن نظر آتا ہے_

۹_نيك كام كرنے والوں كا اجر اور مقام ضائع كرنا، ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۱۰_دعوت دين اور تبليغ ميں ڈرانے كے ساتھ ساتھ بشارت دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_إنّا أعتدنا للظالمين ناراً ...إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

احسان :احسان كے مقامات ۷

الله تعالى :الله تعالى كى جزائوں كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى جزائيں ۱، ۵،۶

ايمان :ايمان كا كردار ۷;ايمان كے آثار ۲،۳;ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۲

بشارت:بشارت كے آثار ۱۰

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۰;تبليغ ميں بشارت ۱۰;تبليغ ميں ڈراوا ۱۰

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۱۰

صالحین:صالحين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱

عمل:اچھے عمل كى جزاء كا حتمى ہونا ۶; ناپسنديدہ عمل۹

عمل صالح:عمل صالح كا كردار ۷;عمل صالح كى اہميت ۱;عمل صالح كى تاثير كرنے كى شرائط ۲;مل صالح كے آثار ۲

محسنين :محسنين كى جزاء ضائع كرنے پر سرزنش ۹;محسنين كى جزاء كا حتمى ہونا ۵

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱;مؤمنين كے عمل صالح كے آثار ۴

۳۹۶

آیت ۳۱

( أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقاً )

ان كے لئے وہ دائمى جنتيں ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى انھيں سونے كے كنگن پنھائے جائيں گے اور يہ باريك اور دبيز ريشم كے سبز لباس ميں ملبوس اور تختوں پر تكيے لگائے بيٹھے ہوں گے يہى ان كے لئے بہترين ثواب اور حسين ترين منزل ہے (۳۱)

۱_ جنت كے باغات ميں ٹھہرنا، باكردار مؤمنين كى جزائوں ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصلحت أولئك لهم جنّات عدن

جملہ ''أولئك ...''قبلآيت ميں ان كى پہلى خبر ہے يا خبر دوم ہے اور تيسرا احتمال ہے كہ نيا جملہ ہو بہرحال ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ پچھلى آيت كا''الذين آمنوا'' ہے اور عدن سے مراد اقامت كرنا اور ٹھہرنا ہے_

۲_ جنت عدن ميں جنتيوں كے (محلوں اور بلند وبالا عمارتوں كے ) پائوں كے نيچے سے نہريں بہتى ہيں _

تجرى من تحتهم الانهار

''تحتهم'' كى ضمير كا مرجع''الذين آمنوا'' كى عبارت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں تھى يعنى جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں _ يہ واضح ہے كہ جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہروں كا جارى ہونا در اصل جنت ميں انكے مقام

اقامت كى تصوير كشى ہے كہ پانى ان كى عمارتوں يا ان كى آرام گاہوں كے نيچے سے بہتا ہوگا_

۳_سونے كے زرين كنگن، جنت ميں جنتيوں كى تزئين وآرائش ميں سے ہيں _يحلّون فيها من أساور من ذهب

''سوار''سے مراد كنگن ہے ' اس كى جمع ''اسورة '' ہے اور اس كى پھر جمع ''اساور '' ہے_

۴_ريشم كى بنى ہوئي سبز پوشاكيں ، ظرافت ولطافت كے كمال كے ساتھ جنتيوں كا رسمى لباس ہے_

يلبسون ثياباً خضراً من سندس

۳۹۷

''سندس'' سے مراد باريك كپڑا ہے ''ثياباً''، ''خضراً'' اور ''سندس'' كا نكرہ ہوناتفخيم پر دلالت كر رہا ہے كہ يہيں سے ظرافت اور لطافت كے كمال كى بات سامنے آتى ہے اگر چہ جنتى جس لباس كو بھى چاہيں گے ان كو مل جائے گا ليكن يہ ان كا مخصوص رسمى لباس شمار ہوا ہے_

۵_سبز ريشم سے بنى ہوئيں موٹى اور فاخرہ پوشاكيں جنت كے رہنے والوں كے خصوصى لباسوں ميں سے ہيں _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق

كلمہ ''استبرق'' فارسى كے كلمہ ''استبر'' سے' عربى ميں آيا ہے اس سے مراد، موٹا كپڑا ہے _

۶_مزين كمروں ميں بچھے ہوئے تخت، جنتيوں كے ٹيك لگانے كے لئے ہيں _متكئين فيها على الأرائك

''اريكہ'' ايسے تخت كو كہتے ہيں جو مزّين كمروں ميں بچھے ہوتے ہيں _ (قاموس) بقول راغب كے يہ ايسے مزين كمرے كو كہتے ہيں كہ جو كسى تخت پر بنايا گيا ہو

۷_جنتي، لوگ اپنے تختوں پر تكيے لگاتے وقت ...، فاخرہ لباس زيب تن كئے ہوئے ہونگے _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق متّكئين فيها على الأرائك

۸_معاد اور سرائے آخرت ميں انسانى زندگي، جسمانى اور مادى ہے_يحلّوں ويلبسون متكئين فيها على الأرائك

لباس اور اس كى اقسام، مزّين كمروں اور تختوں كى كى تصوير كشي، نيز درختوں كے نيچے سے نہروں كے جارى ہونے كى باتيں ،يہ سب كى سب معاد كے جسمانى ہونے اور جہان آخرت ميں مادى زندگى كے وجود پر دلالت كر رہى ہيں _

۹_جنت،فقط ايك پر آسائش مقام اور ا س كى نيك نعمتيں فقط مؤمنين كے لئے ہيں _

نعم الثواب وحسنت مرتفقا

''مرتفق'' اسم مكان ہے كہ اس سے مراد ٹيك لگانے كى جگہ ہے_ چونكہ آرام كرنے كے وقت عام طور پر كہنى كو زمين پر ٹكاليتے ہيں آرام كرنے اور ليٹنے كے مقام كو'' مرتفق'' كہا گيا ہے_

جنت:جنت عدن كى نعمات ۲;جنت عدن كى نہريں

۳۹۸

۲;جنت عدن كے محل ۲;جنت كى خصوصيات ۹; جنت كى نعمتوں كى خصوصيات ۹;جنت كے باغ ۱;جنت ميں آسائش ۹

جنتى لوگ :جنتيو ں كا رسمى لباس ۴;جنتيوں كا ريشمى لباس ۵;جنتيوں كى آرامگاہ ۶;جنتيوں كى زينتيں ۳; جنتيوں كى نعمتيں ۲;جنتيوں كے تخت ۶، ۷; جنتيوں كے ريشمى لباس كى خوبصورتى ۴; جنتيوں كے لباس كا رنگ ۴;جنتيوں كے لباس كى خوبصورتى ۷;جنتيوں كے لباس كے خصوصيات ۴،۵; جنتيوں كے سونے كے كنگن ۳;جنتيوں كے لباس كى موٹائي ۵

رنگ:سبز رنگ ۴

زندگي:اخروى زندگى كى خصوصيات ۸

صالحين :صالحين كى اخروى جزاء ۱;جنت ميں صالحين ۱

مؤمنين :جنت ميں مؤمنين ۱;مؤمنين كى اخروى جزا ء ۱

معاد :معاد كا جسمانى ہونا ۸

آیت ۳۲

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جنّاتيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعاً )

اور ان كفار كے لئے ان دو انسانوں كى مثال بيان كرديجئے جن ميں سے ايك كے لئے ہم نے انگور كے دوباغ قرار دئے او رانھيں كھجوروں سے گھيرديا اور ان كے درميان زراعت بھى قرار ديدى (۳۲)

۱_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ايك آسودہ حال كسان كے بارے ميں گفتگو كے دوران كفر وايمان كى تصوير كشى كرتے ہوئے اور مثال بيان كرتے ہوئے فقراء كے ساتھ گفتگو كريں _

اضرب لهم مثلا رجلين

۲_الله تعالى كے كلام ميں اشراف كى علامت ايك آسودہ حال شخص كى سى ہے جس كے انگور كے دو باغ ہيں جس كے دونوں اطراف كجھور كے درختوں سے گھرے ہوئے ہيں اور ان كے درميان ايك كھيتى ہے جبكہ وہ خود غرور ميں مبتلا ہے_جعلنا لأ حدهما جنّاتين من أعناب وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعاً _

''غرور'' كا معنى بعد والى آيات سے ہوگا_

۳_ايسے مختلف انگوروں كى اقسام كے باغوں كا مالك ہونا كہ جن كے اردگرد كھجوروں كے درخت ہوں اور ساتھ كھيتى بھى ہو انسان كے لئے انتہائي دلربا منظر ہے_جنّاتين من أعناب حففنهما بنخل

۳۹۹

۴_ معنوى حقائق كى وضاحت كے لئے مثال دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے_

واضرب لهم مثلا رجلين

۵_طبيعى اسباب كى فعاليت اور معمول كے مطابق كائنات كے امور كا چلنا، الله تعالى كا فعل ہے _

جعلنا لا حدهما جنّاتين وحففنهما بنخل

متكلم كے دو فعل ''جعلنا'' اور ''حففنا '' اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہے ہيں كہ طبيعى عمل اور اسباب اپنى تاثير ميں مستقل نہيں ہيں بلكہ وہ سب كے سب الله تعالى كى مشيت اور ارادہ كے مرہون منت ہيں _

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ اپنى دنياوى نعمات اور وسائل كے الہى ہونے پر، توجہ ركھے _

جعلنا لأحدهما جنتين وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

انگور كے باغ:انگور كے باغوں كى خوبصورتى ۳

ايمان :ايمان كى وضاحت ۱

حقائق :حقائق كى وضاحت كى روش ۴

ذكر:الله تعالى كى نعمتوں كا ذكر ۶;نعمت كے سرچشمہ كے ذكر كى اہميت ۶

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا عمل ۵

قرآن:قرآن كى مثاليں ۲; قرآنى بيان كى روش ۴; قرآنى مثالوں كے فوائد ۴

قرآن كى مثاليں :حقائق كى وضاحت ميں مثال دينا ۴;مغرور باغ والے كى مثال ۲;مالدار كى مثال ۲

كھجور كا باغ :كھجور كے باغ كى خوبصورتى ۳

مثال:مثال كے فوائد ۱

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۲

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945