تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247230 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

وا تل ما ا وحى اليك ولن تجدمن دونه ملتحد

۱۵_حقائق كى پہچان كے لئے غير خدا پر اعتماد كرنے كيلئے ناقابل توجيہہ اور اسكے غلط ہونے كا تقاضا ہے كہ الہى وحى كى تلاوت اور اسكى پيروى كى جائے_واتل ما اوحى اليك ولن تجد من دونه ملتحد

آسمانى كتابيں ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو نصيحت ۸;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۴; آنحضرت (ص) كى رسالت ۱، ۴; آنحضرت (ص) كى وحى ۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۸

اطاعت :قرآن سے اطاعت ۷

اعتماد :غير خدا پر بے منطق اعتماد ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامت ۴;اللہ تعالى كى طرف پناہ لينا ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸ ; الله تعالى كى كتاب ۵;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے كلمات كے محفوظ رہنے كے اسباب ۱۱;اللہ تعالى كے مختصّات۱۳;

انسان:انسان كى پناہ گاہ ۱۳

ايمان :قرآن پر ايمان ۷;قرآن پر ايمان كے دلائل ۱۰

پہچان:پہچان كے منابع ۱۴، ۱۵

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۲،۱۴

قرآن :قرآن كا سرچشمہ ۶; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا محفوظ رہنا ۹; قرآن كا وحى شدہ ہونا ۳; قرآن كى تحريف ۹; قرآن كى تلاوت ۱ ; قرآن كى تلاوت كا باعث ۱۵;قرآن كى خصوصيات ۷ ;قرآن كے محفوظ رہنے كے آثار ۱۰;قرآن كے نام ۵;

موجودات :موجودات كى ناتوانى ۱۰

وحي:وحى كا كردار ۱۴;وحى كى پيروى كا باعث ۱۵;وحى كى تبليغ ۲;وحى كى قدر و قيمت كا معيار ۱۲;وحى كے ابلاغ كا باعث ۱۲;وحى كے محوظ ہونے كے آثار ۱۲

۳۸۱

آیت ۲۸

( وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً )

اور اپنے نفس كو ان لوگوں كے ساتھ صبر پر آمادہ كرو جو صبح و شام اپنے پروردگار كو پكارتے ہيں اور اسى كى مرضى كے طلب گار ہيں اور خبردار تمھارى نگاہيں ان كى طرف سے پھر نہ جائيں كہ زندگانى دنيا كى زينت كے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس كى اطاعت نہ كرنا جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے محروم كرديا ہے اور وہ اپنے خواہشات كا پيروكار ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے (۲۸)

۱_پيغمبر (ص) كو لوگوں تك الله تعالى كا پيغام پہنچانے ميں فقير مؤمنين اور آلودہ دنيا پرستوں كا سامنا تھا_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

''تريد زينة الحياة الدنيا'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ آيت ميں دو گروہوں كو دو صفات كے ساتھ ذكر كيا گيا ہے _

۱_ خالص مؤمنين دنياوى زينت سے محروم تھے_

۲_وہ جو دنياوى زينت ركھتے تھے_

۲_پيغمبر (ص) كا ميل جول، فقير مؤمنين سے تھا_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربّهم

كلمہ ''اصبر'' كا اگر مفعول ہو تو ثابت قدمى كا حكم ہے_ يہ تعبير اور جملہ''لا تعدعيناك عنهم'' يہ نكتہ بتاتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كا فقيروں سے ملنے جلنے كا رويّہ پسنديدہ تھا اور الله تعالى نے اسى پر ثابت قدم رہنے اور ان سے آنكھيں ہٹانے سے منع كيا ہے_

۳_زمانہ بعثت كے مالدار لوگ پيغمبر (ص) كو فقير مؤمنين سے ميل جول ركھنے سے باز ركھنے كى كوشش كرتے تھے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

۴_ثروت مند لوگ، مادى امداد كرنے كے اظہار كے ساتھ ساتھ پيغمبر (ص) كے قريب فقير مؤمنين كى موجودگى كو آنحضرت كے ساتھ اپنے بيٹھنے ميں ركاوٹ سمجھتے تھے_واصبر نفسك ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۳۸۲

۵_فقير، مخلص مؤمنين كے ساتھ ميل جول باقى ركھنا الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو نصيحت تھى _

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم

۶_ايمانى معاشرہ كے محروم طبقات سے ميل جول اور ہمراہي، مشكلات پيداہونے كى باعث اور صبر و شكيبائي كى محتاج ہے_واصبر نفسك

۷_زمانہ بعثت كے مؤمنين ميں سے ايك گروہ اپنى مادى محروميت كے باوجود ہميشہ صبح و شام الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعائووں اور مناجات كى پابندى كرتے تھے_الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشّي

''غداة'' قاموس ميں مذكور ايك معنى كے مطابق نماز صبح اور سورج كے طلوع ہونے كے درميانى وقت پر اطلاق ہوتا ہے_ اور ''عشيّ'' كا معنى بعض مفسرين ظہر سے غروب تك كا وقت اور بعض ظہر سے اگلى صبح تك كا وقت مراد ليتے ہيں _( ر، ك المصباح المنير)

۸_صبح اور پچھلا پہر، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كرنے كے مناسب مواقع ہيں _بالغدوة والعشيّ

ممكن ہے كہ ''غداة و عشيّ'' سے مراد دو مخصوص اوقات ہوں اور يہ بھى احتمال ہے كہ دن اور رات كا تمام وقت مورد نظر ہو _ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۹_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے_يدعون ربّهم

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، انسان كو اس كى بارگاہ ميں استغاثہ اور دعا كى طرف لے جانے والى ہے_

يدعون ربّهم

۱۱_صبح اور پچھلے پہر دعا اور مناجات كى عادت ،اللہ تعالى كے نزديك باعظمت مقام اور پيغمبر (ص) كے ساتھ ہم نشينى كى لياقت پيدا كرتى ہے_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشيّ

''يدعون'' فعل مضارع اور استمرار كے لئے ہے_

۱۲_ہم نشينى اور مصاحبت كى خاطر لوگوں ميں شائستہ ہونے كى شرط ، دعا اور عبادات ميں پابندى ہے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي

۱۳_زمانہ بعثت ميں اہل دعا ومناجات كامقصداللہ تعالى كى رضايت جلب كرنا اور اس كے صفات كے ساتھ مناسب حالت ميں اپنے آپ كو ڈھالنا تھا_يدعون يريدون وجهه

۳۸۳

''يريدون وجھہ'' ميں ''وجہہ''وحى كى قدر و قيمت كا معيار سے مراد، اس كا معنى حقيقى نہيں ہے چونكہ الله تعالى كى ذات صورتيں ركھتى ہى نہيں يہ اس كى ذات سے كنايہ ہے كيونكہ اس كا ارادہ نہيں كيا جاسكتا _ لہذا يہ اس كى رضايت سے كنايہ ہے اس حوالے سے كہ انسان رضايت لينے كى خاطر اپنى صورت كومخاطب كى طرف پھيرتے ہيں يا، الله كى صفات سے كنايہ ہے كہ اہل دعا يا اسے اپنے شامل حال قرار ديتے ہيں يا اس كى ہر صفت كے مقابل مناسب حالت اختيار كرتے ہيں _ مثلاً اس كى عزت اور علم كے مد مقابل ذلت اور جہالت كو اپنے اوپر طارى كرليتے ہيں _

۱۴_ضرورى ہے كہ دعا خالص انداز سے اور صرف الله تعالى كى رضايت اور توجہ كو جلب كرنے كى خاطر ہو_

يدعون ربهم بالغدوة والعشى يريدون وجهه

۱۵_دعا ''وجہ اللہ'' كو پانے اور اس كى رضايت جلب كرنے كا پيش خيمہ ہے_يدعون ربهم بالغدوة ...يريدون وجهه

۱۶_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو خدا پرست فقيروں سے مصاحبت ترك كرنے اور ان سے توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائل ہونے سے خبردار كر رہا ہے_واصبر نفسك ولا تعد عيناك عنهم

''لاتعدعيناك'' ميں نہى كا تعلق اگر چہ آنكھوں سے ہے ( كہ اس گروہ سے اپنى آنكھوں كو نہ ہٹائو) ليكن يہاں نہى سے مراد پيغمبر، (ص) كو فقراء سے نظر اور توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائلہونےسے ہے _

۱۷_خداكے طالب فقيروں كى طرف نظر كرنا اور ان كے چہروں پر دوستانہ انداز سے نگاہ ڈالنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورمطلوب امر و چيز ہے_و لا تعد عيناك عنهم

۱۸_خداكے طالب فقراء سے رابطہ ختم كرنا انسان كے مادى مظاہر اور دنيا پرستوں كے ظاہرى جلووں كى طرف مائل ہونے كا موجب ہے _ولاتعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۱۹_پيغمبر،(ص) آسودہ لوگوں كے نزديك ہونے اور فقراء مؤمنين سے دور ہونے كى صورت ميں دنياوى جلووں كى طرف ميلان پيدا كرنے كے خطرہ ميں تھے _ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۰_الہى رہبروں كے لئے ضرورى ہے كہ وہ دنيا كى

۳۸۴

طلب ، دنيا پرستوں كى طرف توجہ اور باايمان فقراء سے غفلت كرنے سے پرہيز كريں _

ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۱_دنياوى آسائشوں سے مالا مال ہونے كى آرزو، الله تعالى كى رضايت سے دل باندھنے كے منافى ہے_

يريدون وجهه تريد زينة الحياة الدنيا

۲۲_آسودہ طبقہ كا اسلام كى طرف ميلان كى صورت ميں ان كى ثروت سے فائدہ اٹھانے كا امكان فقراء مؤمنين سے جدائي كا باعث نہيں ہونا چاہئے_ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۳_الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو محروم طبقہ ہونے اور اپنى توجہ ہر مالدار طبقہ كى طرف ركھنے كى صورت ميں ثروت مند طبقہ كى پيشكش قبول كرنے سے خبردار كيا ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه

۲۴_ہدايت كے كسب كرنے ميں مالدار طبقہ كو فقير طبقہ پر ترجيح دينے كى فكر، ايك بيہودہ خيال اور الله كى ياد سے غافل لوگوں كے دل كى گھڑى ہوئي ہے_ولاتطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۵_مادى جلووں سے دل باندھنے والے دنيا پرستوں كے لئے الله كى ياد سے غفلت، عذاب الہى ہے_

تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

دنيا پرستوں كى يہ صفت بيان كرنا كہ ان كا دل الله كى ياد سے غافل ہے دل كى غفلت اور دنيا پرستى ميں رابطہ كو بيان كر رہا ہے _ غافل كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف (أغفلنا ) يہ انكے لئے سزا كو بيان كر رہى ہے_

۲۶_الله تعالى كے ذكر كى قدروقيمت، اس كے انسان كے قلب وروح ميں راسخ ہونے كى بناء پر ہے_

أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۷_وہ لوگ كہ جن كے دلوں ميں الله كى ياد موجود نہيں ہے وہ رہبرى كى لياقت نہيں ركھتے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا غافل لوگوں كى اطاعت سے نہى ان كے حكم اور رائے دينے كى لياقت كى نفى كرتى ہے_

۲۸_الله تعالى كى ياد كو دل ميں زندہ ركھنا اور اسباب غفلت كو اس سے ختم كرنا ضرورى ہے_

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۹_صبح اور پچھلے پہر خالص انداز سے دعا كرنا، انسان كے دل ميں الله تعالى كى ياد كے موجود ہونے كى نشانى ہے_

الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۸۵

۳۰_انسان كا دل اس كى توجہ اور اس كى غفلت، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اس كے ارادہ كے تحت ہے _

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۱_ہوس پرستوں كى آراء اور مشورے بے اہم اور ان كى اطاعت صحيح نہيں ہے _ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۲_زمانہ بعثت كے مالدار طبقہ كى ہوس پرستى پيغمبر (ص) سے ممتاز مقام مانگنے كا موجب بني_ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۳_خواہشات نفسانى كى پيروى مذموم اور الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے _ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا واتبع هويه جملہ ''اتبع ہواہ'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا '' كے لئے عطف تفسيرى ہو_

۳۴_زمانہ بعثت كا آسودہ طبقہ، اپنے امور كو ان كى مناسب حد سے بڑھاچڑھا كر پيش كرتا تھا_وكان أمره فرطا

''فرط'' جس طرح كہ قاموس نے كہا ہے ''ظلم وتجاوز كے معنى ميں ہے '' اور ايسے كام كو بھى كہاجاتا ہے كہ جسے اس كى حدود سے بڑھاديا جائے_ ''كان'' كا فعل مذكورہ خصلت و عادت كےقديمى ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۳۵_خدا پرست فقراء كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اور ان كے طبقاتى مقام كو پست جاننا الله كے خلاف نظريہ ہے اورحد اعتدال سے خارج ہے_ولا تطع من كان أمره فرطا

۳۶_فقراء كى انسانى شخصيت كو نظر انداز كرنا اور اپنے خےال ميں اپنے آپ كو ممتاز سمجھنا، الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكر وكان امره فرطا

جملہ ''كان ...'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا ...'' كے لئے عطف تفسيرى ہو _

۳۷_اپنے لئے بلاوجہ انفراديت كے خيال ركھنا اور بے سہارا لوگوں كى صورتوں كو ناپسنديدہ نگاہوں سے ديكھنا،نا لائق قائدين كى صفات ميں سے ہے اور يہ چيز ان كے اقوال كے غير اہم ہونے كى باعث ہے_ولاتطع من كان أمره فرطا

۳۸_معتدل رہنا اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے اپنے اور دوسروں كے امور ميں بچنا ضرورى ہے_وكان أمره فرطا

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ ''فرط'' صرف افراط والے مقامات كے ساتھ خاص نہيں ہے بلكہ تفريط والے مقامات ميں بھى استعمال ہوتا ہے_ (البحر المحيط)

۳۹_عن أبى جعفر وابى عبدالله عليهما السلام فى قوله : واصبر نفسك مع

۳۸۶

الذين يدعون ربهم بالغداة والعشى قال : إنما عنى بها الصلاة _(۱)

امام باقر اور امام صادق عليہماالسلام سے الله تعالى كے اس كلام :'' يدعون ربهم بالغدوة والعشي'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بلاشبہ ''اللہ كو صبح و عصر پكارنے ''كى تعبير سے نماز ، مقصود ہے_

آرزو:مادى وسائل كى آرزو ۲۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور فقير مؤمنين ۲، ۳; آنحضرت (ص) كو نصيحت۵;آنحضرت(ص) كو نہى ۱۶،۲۳ ; آنحضرت (ص) كى سيرت ۲ ;آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۶;آنحضرت (ص) كى فقراء كے ساتھ ہم نشينى ۵;آنحضرت (ص) كے دنيا پرست ہونے كا خطرہ۱۹;آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم نشينى سے موانع ۴; آنحضرت (ص) كے ساتھ ہمنشينى كا باعث ۱۱; آنحضرت (ص) كے مخاطب ۱; آنحضرت (ص) كے ہم نشين لوگ ۲

استغاثہ:الله كى طرف استغاثہ كا باعث ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۳۴

اطاعت :ہوس پرستوں كى اطاعت سے سرزنش ۳۱

افراط وتفريط:افراط وتفريط سے بچنے كى اہميت ۳۸

الله تعالى :الله تعالى كى رضايت كا باعث ۱۳،۱۴ ،۱۵; الله تعالى كى صفات سے مطابقت ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۵; الله تعالى كى نواہي۱۶، ۲۳;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۳۰

اميدوار ہونا :الله تعالى كى رضايت سے اميدوار ہونے كے موانع ۲۱//انسان :انسان كے دل كا مغلوب ہونا ۳۰

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۱،۲۶;اہميتوں كى مخالفت ۳۷//تكبر:تكبر كى سرزنش ۳۷

دعا:دعا كا انگيزہ ۱۳; اہل دعا كا انگيزہ۱۴;دعا كا پيش خيمہ ۱۰ ;دعا كرنے كے آثار ۱۵;دعا كى پابندى كرنے كے آثار ۱۲;دعا كے آداب ۹;دعا ميں اخلاص ۱۴،۲۹; صبح ميں دعا ۷،۸،۱۱،۲۹;عصر ميں دعا ۷ ،۸ ،۱۱، ۲۹;وقت دعا ۸;ہميشہ دعا كرنے كے آثار ۱۱

دل:

____________________

۱)_ تفسير عياشي، ج ۲، ص ۳۲۶، ح ، ۲۵ نورالثقلين، ج۳ ص ۲۵۸، ح ۶۸_

۳۸۷

دل كى توجہ كى اہميت ۲۸;دل كى توجہ كى علامات ۲۹;دل كى توجہ كے آثار ۲۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں سے دورى ۲۰;دنيا پرست لوگوں كى سزا ۲۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲۰;دنيا پرستى كا باعث ۱۸

دوست:دوست كے انتخاب كا معيار ۱۲

دينى قائدين:دينى قائدين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے ذكر كا مقام ۲۶;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۷،۲۸;اللہ تعالى كے ذكر كى قدروقيمت ۲۶;

روايت :۳۹

عبادت :عبادت كى پابندى كے آثار ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۷

غافل لوگ :غافل لوگوں كا غلط نظريہ ۲۴

غفلت:الله سے غفلت ۲۵; ۳۶;اللہ سے غفلت كى نشانياں ۳۳;غفلت كى نشانياں غفلت كے اسباب كو دور كرنا ۲۸

فقراء:فقراء سے حقارت آميز سلوك كر نے پر سرزنش ۳۷;فقراء سے دورى پر سرزنش ۲۳ ;فقراء سے معاشرت ميں مشكلات ۶;فقراء كى تحقير ۳۶;فقراء كے ساتھ معاشرت كے آثار ۶; فقراء كے ساتھ معاشرت ميں صبر ۶; فقراء كے ساتھ ہم نشينى ترك كرنے سے نہى ۱۶;فقراء كے ساتھ ہم نشينى كو ترك كرنا ۳،۱۸;

قائدين:باطل قائدين كا تكبر ۳۷;باطل قائدين كى خصوصيات ۳۷

قرب:قرب كا باعث ۱۱

قيادت:قيادت كى اہميت ۲۷;قيادت كى شرائط ۲۷

مالدار لوگ:صدراسلام كے مالدار لوگ اور آنحضرت(ص) ۳۲; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كا غلو ۳۴; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى انفراديت چاہنا ۳۲;صدراسلام كے مالدار لوگوں كى بہانے بازى ۴;صدراسلام كے مالدار لوگ ۱; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى كوشش ۳; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى ہوس پرستى كے آثار ۳۲;صدر اسلام كے مالدار لوگوں كے مادى وسائل ۴;مالدار لوگ اور آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم

۳۸۸

نشيني۴;مالدار لوگوں كا اسلام ۲۲ ; مالدار لوگوں كو ترجيح دينے پر سرزنش ۲۴; مالدار لوگوں كى ثروت سے فائدہ اٹھانا ۲۲; مالدار لوگوں كى رائے ۲۳;مالدار لوگوں كے ساتھ ہم نشينى كے آثار ۱۹; مالدار لوگوں كے لئے اہتمام كرنے سے نہى ۱۶، ۲۳

معاشرہ:صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ۱

معتدل ہونا :معتدل ہونے كى اہميت ۳۸

مؤمنين :صدر اسلام كے فقير مؤمنين ۱;صدر اسلام كے فقير مؤمنين كى دعا ۷;فقير مؤمنين پر توجہ ۱۷; فقير مؤمنين سے دورى ۲۲;فقير مؤمنين سے حقارت آميز سلوك كرنے پر سرزنش ۳۵;فقير مؤمنين سے دورى كے آثار ۱۹;فقير مؤمنين كے ساتھ دوستى

۱۷;فقير مؤمنين كے ساتھ معاشرت ۲;فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى ۲; فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى كى نصيحت ۵;فقير مؤمنين كے لئے اہتمام ۲۰

ميلانات :مالدار لوگوں كى طرف ميلان كا پيش خيمہ۱۸

نظريہ:طبقاتى نظريہ كى سرزنش ۲۴، ۳۵

نماز;نماز صبح كى اہميت ۳۹;نماز عشاء كى اہميت ۳۹

وجہ الله :وجہ الله تك دسترسى كا پيش خيمہ ۱۵

ہوس پرست لوگ :ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتي۳۱

ہوس پرستى :ہوس پرستى پر سرزنش ۳۳

۳۸۹

آیت ۲۹

( وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقاً )

اور كہہ دو كہ حق تمھارے پروردگار كى طرف سے ہے اب جس كا جى چاہے ايمان لے آئے اور جس كا جى چاہے كافر ہوجائے ہم نے يقينا كافرين كے لئے اس آگ كا انتظام كرديا ہے جس كے پردے چاروں طرف سے گھيرے ہوں گے اور وہ فرياد بھى كريں گے تو پگھلے ہوئے تا بنے كى طرح كے كھولتے ہوئے پانى سے ان كى فرياد رسى كى جائے گى جو چہروں كو بھون ڈالے گا يہ بدترين مشروب ہے اور جہنّم بدترين ٹھكانا ہے (۲۹)

۱_فقط الله تعالى ہى حقائق اور صحيح معارف كا سرچشمہ ہے_وقل الحقّ من ربّكم

''الحق '' كے لئے ''من ربكم'' خبر ہے_ اور بعض كے نزديك ''الحق'' مبتدا محذوف كے لئے خبر ہے ''ال'' الحق ميں استغراق كا ہے يعنى تمام حقائق _اس بناء پر يہ جملہ ''الحق من ربكم'' حقيقت ميں حصر پر دلالت كر رہا ہے يہ ہوس پرستوں كى باتوں كے مد مقابل حصر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ان كى اطاعت كو غلط كہا گيا ہے _

۲_الہى تعليمات كے ساتھ ناسازگار باتيں باطل اور ناقابل قبول ہيں _وقل الحقّ من ربّكم

۳۹۰

۳_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) كو دنيا پرستوں كے ساتھ سلوك ،طريقہ كار اور ان كى غلط آراء كو رد كرنے كے حوالے سے تعليم دي_ولا تطع من وقل الحقّ من ربكم

۴_فقراء مؤمنين سے ميل جول جاننے كا واحدراستہ وحى الہى ہے نہ كہ الله تعالى سے غافل ہوس پرستوں كى آراء _

ولاتطع من وقل الحقّ من ربّكم

۵_انسانوں كے لئے حق وسچائي كى وضاحت، انكے كمال اور تربيت كى خاطر ہے _الحق من ربكم

كلمہ ''رب'' كا انتخاب مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كر رہا ہے_

۶_الله تعالى كے پيغام حق كو لوگوں تك پہنچانا، پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے نہ كہ وہ انكے ايمان اور كفر كے ذمہ دارہيں _

وقل الحق من ربكم فمن شاء فليئومن ومن شاء فليكفر

۷_انسان كا اپنا ارادہ اور چاہت، اس كے ايمان اور كفر كا معيار اور اساس ہے _فمن شاء فليومن ومن شاء فليكفر

۸_حق كى حقانيت ميں لوگوں كے ميلان و رحجان كا ہونا يا نہ ہونااور ان كى آراء كوئي اثر نہيں ركھتي_

الحق من ربكم فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر

۹_خوفناك اور وسيع آگ، كفار كے لئے الله تعالى كى طرف سے تيار اور موجود عذاب ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''ناراً'' كو نكرہ لانا اس كى شدت اور وسعت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۰_دوزخ، ابھى سے ظالموں كے لئے آمادہ اور تيار ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۱_انسان كو ايمان اور كفر ميں سے انتخاب كا حق ملنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ايمان اور كفر اس كے اخروى انجام كے حوالے سے يكساں ہوں _فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''فليكفر'' ميں حكم خبردارامر اقداركے لئے ہے اور جملہ ''إنا أعتدنا ...'' يہ معنى دے رہا ہے كہ ايمان وكفر كے انتخاب ميں انسان كا اختيار، يہ مطلب نہيں ديتا ہے كہ وہ اپنے انتخاب مےں سزا يا جزا نہيں پائے گا_

۱۲_الله تعالى كى طرف سے نازل ہونے والے حقائق كا انكار كرنے والے، ظالم اور آگ كے لائق ہيں _

الحق من ربكم ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۳_مؤمنين اور كفار كے انجام كى طرف توجہ، انسان كے ايمان ياكفر كى طرف ميلان ميں واضح كردار ادا كرتى ہے _

فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۳۹۱

۱۴_قيامت كى آگ وسيع قناتوں كى مانند كفار پر راہ فرار بند كردے گى _ناراً أحاط بهم سرادقه

''سرادق'' ''سراطاق'' سے عربى زبان ميں آيا ہے اسكا معنى خيمہ اور قنات ہے _

۱۵_دوزخ كى آگ كے خيمہ ميں كفار، عذاب كے فرشتوں سے فرياد اور پياس كے اظہار كے ساتھ مدد طلب كريں گے_

وإن يستغيثوا يغاثوا بمائ

''غوث'' مدد كرنے كے معنى ميں ہے_ ''غيث'' يعنى بارش_ يہاں استغاثہ سے مراد ہوسكتا ہے مدد مانگنا ہو يا بارش (پاني) كى طلب ہو البتہ جو ان جہنميوں كو جواب ميں ملے گا وہ بتارہا ہے كہ جہنميوں كا مدد مانگنا وہى انكا پانى مانگنا ہے _

۱۶_انسان، آخرت كے جہان ميں پياس اور پانى كى ضرورت محسوس كرے گا _يغاثوا بمائ

۱۷_پگھلے ہوئے تانبے كا ابلتا ہوا غليظ پاني، كفار كى دوزخ ميں فرياد اور پانى مانگنے كا جواب ہے_وان يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل

''مھل'' سے مراد ، اور پگھلا ہوا تانبا ہے _ (مقاييس اللغة) نيز اس كو خون ملے ہوئے پانى كو كہتے ہيں كہ جو مردار كى لاش سے نكلتا ہے_ (قاموس) جملہ ( يشوى الوجوہ )كے ساتھ كفار كى توصيف پگھلے ہوئے تانبے والے معنى كے ساتھ زيادہ مناسب ہے_

۱۸_جہنم كا پاني، كفار كى صورتوں كو جھلسا اور بھون دے گا_يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

۱۹_اہل دوزخ كا مدد مانگنا،عذاب كو بڑھانے اور اس سے بڑھ كر ان كى بے عزتى كا موجب ہوگا_

وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

فعل ''يغاثوا'' (انكى فرياد رسى ہوگي) دوزخيوں كا مذاق اڑانے كے لئے ہے اور جملہ ''يشوى الوجوہ'' جلانے اور اس عذاب سے بڑھ كر عذاب كے آنے كى خبر دے رہا ہے _

۲۰_جہنميوں كا پينے والا پاني، انتہائي بدمزہ اور پليد ہے _يغاثوا بما بئس الشراب

۲۱_جہنم كى آگ جہنميوں كے لئے ناپسنديدہ اور منحوس آرامگاہ ہے_يغاثوا بماء كالمهل وساء ت مرتفقا

''مرتفق'' ايسى جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں انسان اپنى كہنى زمين پر ركھ كر بازو كو مخروطى شكل ميں لاكر اپنا سر اس پر ركھتا ہے اور آرام كرتا ہے_ جہنميوں كى جگہكے ليے ايسى تعبير لانا در حقيقت انكا مذاق اڑانا ہے_

۲۲_ہوس پرست آسودہ لوگ، قيامت كے روز وسيع آگ اور بد ذائقہ پينے والى چيزوں ميں پھنسے ہونگے_

۳۹۲

ولا تطع من أغفلنا قلبه بئس الشراب وساءت مرتفقا

مندرجہ بالا نكتہ دونوں آيات كے ربط سے معلوم ہوتا ہے_

۲۳_معاد، جسمانى ہے انسان اپنے مادى بدن كے ساتھ روز قيامت حاضر ہوگا_يغاثوا بماء يشوى الوجوه بئس الشراب

آسودہ حال لوگ:آسودہ لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;آسودہ حال لوگوں كى آخرت ميں پينے والى چيزيں ۲۲; جہنم ميں آسودہ حال لوگ ۲۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور لوگوں كا ايمان ۶; آنحضرت (ص) اور لوگوں كا كفر ۶;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۳; آنحضرت (ص) كى تبليغ ۶; آنحضرت (ص) كى محدود شرعى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى تعليمات كى اہميت ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كے مختصات۱

انسان :انسان كا اختيار ۷،۱۱;انسان كا ارادہ ۷; انسان كا كفر ۱۱;انسان كا ايمان ۱۱; انسان كى اخروى پياس ۱۶;انسان كى اخروى ضروريات ۱۶;

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ ۷

بات :باطل بات كا معيار ۲

پانى :پانى كى درخواست ۱۷

تربيت :تربيت كے اسباب ۵

جہنم :جہنم كا آمادہ ہونا ۱۰;جہنم كا احاطہ ۱۴;جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كى آگ كى خصوصيات ۱۴;جہنم كى آگ كے درجات ۹; جہنم كى پينے والى چيزيں ۱۷;جہنم كى منحوس آگ ۲۱; جہنم كے ابلتے ہوئے پانى كى خصوصيات ۱۸; جہنم كے پينے والى چيزوں كى پليدگى ۲۰،۲۲;

جہنمى لوگ:۱۰،۱۲

جہنميوں سے حقارت آميز سلوك كاپيش خيمہ ۱۹; جہنميوں كا مدد مانگنا ۱۵;جہنميوں كى تشنگى ۱۵; جہنميوں كى درخواستيں ۱۷;جہنميوں كى صورت كا بھونا جانا۱۸;جہنميوں كى فرياد كا جواب ۱۷; جہنميوں كى مدد مانگنے كے نتائج ۱۹;جہنميوں كى منحوس آرامگاہ ۲۱;جہنميوں لوگوں كے عذاب بڑھنے كے اسباب ۱۹

حق:حق بيان كرنے كا فلسفہ ۵;حق سے دورى اختيار كرنے كے آثار ۸

۳۹۳

حقانيت:حقانيت كا معيار ۸

حقائق:حقائق كا سرچشمہ ۱

دنيا پرست :دنيا پرستوں سے سامنا كرنے كا طريقہ ۳;دنيا پرستوں كى درخواست كا رد ہونا ۳

ذكر:كافروں كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳;مؤمنين كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳

ضرورتيں :پانى كى ضرورت ۶

ظالمين :۱۲جہنم ميں ظالمين ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۹

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۷

قرآنى تشبيہات :پگھلے ہوئے تانبے سے تشبيہ ۱۷;جہنم كى آگ سے تشبيہ ۱۴;جہنم كے ابلتے ہوئے پانى سے تشبيہ ۱۷;خيمہ سے تشبيہ ۱۴

كفار :جہنم ميں كفار ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸;كفار كا اخروى عجز ۱۴;كفار كا انجام ۱۱;كفار كا ظلم ۱۲;كفار كے عذاب كا موجود ہونا ۹

كفر :حقائق كا انكار كرنے كى سزا ۱۲;كفر كا پيش خيمہ ۷

كمال:كمال كے اسباب ۵

مدد طلب كرنا :جہنم كے نگہبانوں سے مدد طلب كرنا ۱۵

معاد:جسمانى معاد ۲۳

مؤمنين :فقير مؤمنين سے ميل جول كا طريقہ ۴;مؤمنين كا انجام ۱۱

ميلانات :ايمان كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳;حق كى طرف ميلان كے آثار ۸;كفر كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳

وحي:وحى كا كردار ۴

ہوس پرست لوگ:جہنم ميں ہوس پرست لوگ ۲۲ہوس پرست لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتى ۴;ہوس پرست لوگوں كى قيامت ميں پينے والى چيزيں ۲۲

۳۹۴

آیت ۳۰

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ہم ان لوگوں كے اجر كو ضائع نہيں كرتے ہيں جو اچھے اعمال انجام ديتے ہيں (۳۰)

۱_عمل صالح انجام دينے والے مؤمنين كى جزا يقينى اور الله تعالى كى طرف سے ضمانت شدہ ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۲_ايمان اور عمل صالح كا ساتھ ساتھ ہونا، ان كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع

۳_ اعمال صالح ميں ترقى اور وسعت كا پيش خيمہ ايمان ہے_إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات

قرآن ميں بہت سى آيات ميں ايمان كے بعد عمل صالح كا ذكر آيا ہے_ يہ چيزان دونوں كے درميان مناسبت بلكہ ايمان ، عمل صالح كے زمينہ ايجاد كرنے ميں تاثير ركھتاہے عمل صالح پر ايمان كے ذكر كا مقدم ہونا اسى نكتہ پر اشارہ كر رہا ہے_

۴_مؤمنين كا الہى جزا پانا ان كے اچھے عمل كے نتائج ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات انّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۵_الله تعالى ،اچھے اعمال انجام دينے والوں كى جزا كو ضائع نہيں كرے گا_إنا لا نضيع ا جر من ا حسن عملا

۶_الله تعالى ، نيك اعمال ميں سے كسى عمل كو بھى اجر اور انعام كے بغير نہيں رہنے دے گا_

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

اس جملہ ميں ''عملا'' كا نكرہ ہونا اطلاق پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہ ہر چھوٹے بڑے يا زيادہ اور كم عمل كو شامل ہوگا_

۷_نيك عمل كا واضح مصداق، ايمان اور عمل صالح ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا أجرمن أحسن عملا

۸_عمل صالح كو بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام دينا، الله تعالى كى طرف سے زيادہ اجر حاصل كرنے كا معيار ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۳۹۵

ممكن ہے ''احسن عملاً'' عمل صالح كے لئے ايك اضافى صفت ہو يعنى ممكن ہے كوئي عمل صالح انجام دے ليكن بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام نہ دے جبكہ اس كے مد مقابل كوئي اور عمل صالح كو بہترين انداز سے انجام دے _ الله تعالى نے اس آيت ميں عمل صالح كے اجر كى ضمانت دينے كے ساتھ ساتھ اس سے بڑھ كر ايك مرتبہ كا ذكر كيا اور اس كے اجر كى بھى ضمانت دى _ اگر جملہ ''إنّا لا نضيغ ''جملہ مقترضہ ہو اور إن ''الذين ''كى خبر بعد والى آيت ميں ''أولئك '' ہو تو يہ معنى زيادہ روشن نظر آتا ہے_

۹_نيك كام كرنے والوں كا اجر اور مقام ضائع كرنا، ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۱۰_دعوت دين اور تبليغ ميں ڈرانے كے ساتھ ساتھ بشارت دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_إنّا أعتدنا للظالمين ناراً ...إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

احسان :احسان كے مقامات ۷

الله تعالى :الله تعالى كى جزائوں كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى جزائيں ۱، ۵،۶

ايمان :ايمان كا كردار ۷;ايمان كے آثار ۲،۳;ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۲

بشارت:بشارت كے آثار ۱۰

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۰;تبليغ ميں بشارت ۱۰;تبليغ ميں ڈراوا ۱۰

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۱۰

صالحین:صالحين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱

عمل:اچھے عمل كى جزاء كا حتمى ہونا ۶; ناپسنديدہ عمل۹

عمل صالح:عمل صالح كا كردار ۷;عمل صالح كى اہميت ۱;عمل صالح كى تاثير كرنے كى شرائط ۲;مل صالح كے آثار ۲

محسنين :محسنين كى جزاء ضائع كرنے پر سرزنش ۹;محسنين كى جزاء كا حتمى ہونا ۵

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱;مؤمنين كے عمل صالح كے آثار ۴

۳۹۶

آیت ۳۱

( أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقاً )

ان كے لئے وہ دائمى جنتيں ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى انھيں سونے كے كنگن پنھائے جائيں گے اور يہ باريك اور دبيز ريشم كے سبز لباس ميں ملبوس اور تختوں پر تكيے لگائے بيٹھے ہوں گے يہى ان كے لئے بہترين ثواب اور حسين ترين منزل ہے (۳۱)

۱_ جنت كے باغات ميں ٹھہرنا، باكردار مؤمنين كى جزائوں ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصلحت أولئك لهم جنّات عدن

جملہ ''أولئك ...''قبلآيت ميں ان كى پہلى خبر ہے يا خبر دوم ہے اور تيسرا احتمال ہے كہ نيا جملہ ہو بہرحال ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ پچھلى آيت كا''الذين آمنوا'' ہے اور عدن سے مراد اقامت كرنا اور ٹھہرنا ہے_

۲_ جنت عدن ميں جنتيوں كے (محلوں اور بلند وبالا عمارتوں كے ) پائوں كے نيچے سے نہريں بہتى ہيں _

تجرى من تحتهم الانهار

''تحتهم'' كى ضمير كا مرجع''الذين آمنوا'' كى عبارت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں تھى يعنى جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں _ يہ واضح ہے كہ جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہروں كا جارى ہونا در اصل جنت ميں انكے مقام

اقامت كى تصوير كشى ہے كہ پانى ان كى عمارتوں يا ان كى آرام گاہوں كے نيچے سے بہتا ہوگا_

۳_سونے كے زرين كنگن، جنت ميں جنتيوں كى تزئين وآرائش ميں سے ہيں _يحلّون فيها من أساور من ذهب

''سوار''سے مراد كنگن ہے ' اس كى جمع ''اسورة '' ہے اور اس كى پھر جمع ''اساور '' ہے_

۴_ريشم كى بنى ہوئي سبز پوشاكيں ، ظرافت ولطافت كے كمال كے ساتھ جنتيوں كا رسمى لباس ہے_

يلبسون ثياباً خضراً من سندس

۳۹۷

''سندس'' سے مراد باريك كپڑا ہے ''ثياباً''، ''خضراً'' اور ''سندس'' كا نكرہ ہوناتفخيم پر دلالت كر رہا ہے كہ يہيں سے ظرافت اور لطافت كے كمال كى بات سامنے آتى ہے اگر چہ جنتى جس لباس كو بھى چاہيں گے ان كو مل جائے گا ليكن يہ ان كا مخصوص رسمى لباس شمار ہوا ہے_

۵_سبز ريشم سے بنى ہوئيں موٹى اور فاخرہ پوشاكيں جنت كے رہنے والوں كے خصوصى لباسوں ميں سے ہيں _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق

كلمہ ''استبرق'' فارسى كے كلمہ ''استبر'' سے' عربى ميں آيا ہے اس سے مراد، موٹا كپڑا ہے _

۶_مزين كمروں ميں بچھے ہوئے تخت، جنتيوں كے ٹيك لگانے كے لئے ہيں _متكئين فيها على الأرائك

''اريكہ'' ايسے تخت كو كہتے ہيں جو مزّين كمروں ميں بچھے ہوتے ہيں _ (قاموس) بقول راغب كے يہ ايسے مزين كمرے كو كہتے ہيں كہ جو كسى تخت پر بنايا گيا ہو

۷_جنتي، لوگ اپنے تختوں پر تكيے لگاتے وقت ...، فاخرہ لباس زيب تن كئے ہوئے ہونگے _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق متّكئين فيها على الأرائك

۸_معاد اور سرائے آخرت ميں انسانى زندگي، جسمانى اور مادى ہے_يحلّوں ويلبسون متكئين فيها على الأرائك

لباس اور اس كى اقسام، مزّين كمروں اور تختوں كى كى تصوير كشي، نيز درختوں كے نيچے سے نہروں كے جارى ہونے كى باتيں ،يہ سب كى سب معاد كے جسمانى ہونے اور جہان آخرت ميں مادى زندگى كے وجود پر دلالت كر رہى ہيں _

۹_جنت،فقط ايك پر آسائش مقام اور ا س كى نيك نعمتيں فقط مؤمنين كے لئے ہيں _

نعم الثواب وحسنت مرتفقا

''مرتفق'' اسم مكان ہے كہ اس سے مراد ٹيك لگانے كى جگہ ہے_ چونكہ آرام كرنے كے وقت عام طور پر كہنى كو زمين پر ٹكاليتے ہيں آرام كرنے اور ليٹنے كے مقام كو'' مرتفق'' كہا گيا ہے_

جنت:جنت عدن كى نعمات ۲;جنت عدن كى نہريں

۳۹۸

۲;جنت عدن كے محل ۲;جنت كى خصوصيات ۹; جنت كى نعمتوں كى خصوصيات ۹;جنت كے باغ ۱;جنت ميں آسائش ۹

جنتى لوگ :جنتيو ں كا رسمى لباس ۴;جنتيوں كا ريشمى لباس ۵;جنتيوں كى آرامگاہ ۶;جنتيوں كى زينتيں ۳; جنتيوں كى نعمتيں ۲;جنتيوں كے تخت ۶، ۷; جنتيوں كے ريشمى لباس كى خوبصورتى ۴; جنتيوں كے لباس كا رنگ ۴;جنتيوں كے لباس كى خوبصورتى ۷;جنتيوں كے لباس كے خصوصيات ۴،۵; جنتيوں كے سونے كے كنگن ۳;جنتيوں كے لباس كى موٹائي ۵

رنگ:سبز رنگ ۴

زندگي:اخروى زندگى كى خصوصيات ۸

صالحين :صالحين كى اخروى جزاء ۱;جنت ميں صالحين ۱

مؤمنين :جنت ميں مؤمنين ۱;مؤمنين كى اخروى جزا ء ۱

معاد :معاد كا جسمانى ہونا ۸

آیت ۳۲

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جنّاتيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعاً )

اور ان كفار كے لئے ان دو انسانوں كى مثال بيان كرديجئے جن ميں سے ايك كے لئے ہم نے انگور كے دوباغ قرار دئے او رانھيں كھجوروں سے گھيرديا اور ان كے درميان زراعت بھى قرار ديدى (۳۲)

۱_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ايك آسودہ حال كسان كے بارے ميں گفتگو كے دوران كفر وايمان كى تصوير كشى كرتے ہوئے اور مثال بيان كرتے ہوئے فقراء كے ساتھ گفتگو كريں _

اضرب لهم مثلا رجلين

۲_الله تعالى كے كلام ميں اشراف كى علامت ايك آسودہ حال شخص كى سى ہے جس كے انگور كے دو باغ ہيں جس كے دونوں اطراف كجھور كے درختوں سے گھرے ہوئے ہيں اور ان كے درميان ايك كھيتى ہے جبكہ وہ خود غرور ميں مبتلا ہے_جعلنا لأ حدهما جنّاتين من أعناب وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعاً _

''غرور'' كا معنى بعد والى آيات سے ہوگا_

۳_ايسے مختلف انگوروں كى اقسام كے باغوں كا مالك ہونا كہ جن كے اردگرد كھجوروں كے درخت ہوں اور ساتھ كھيتى بھى ہو انسان كے لئے انتہائي دلربا منظر ہے_جنّاتين من أعناب حففنهما بنخل

۳۹۹

۴_ معنوى حقائق كى وضاحت كے لئے مثال دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے_

واضرب لهم مثلا رجلين

۵_طبيعى اسباب كى فعاليت اور معمول كے مطابق كائنات كے امور كا چلنا، الله تعالى كا فعل ہے _

جعلنا لا حدهما جنّاتين وحففنهما بنخل

متكلم كے دو فعل ''جعلنا'' اور ''حففنا '' اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہے ہيں كہ طبيعى عمل اور اسباب اپنى تاثير ميں مستقل نہيں ہيں بلكہ وہ سب كے سب الله تعالى كى مشيت اور ارادہ كے مرہون منت ہيں _

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ اپنى دنياوى نعمات اور وسائل كے الہى ہونے پر، توجہ ركھے _

جعلنا لأحدهما جنتين وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

انگور كے باغ:انگور كے باغوں كى خوبصورتى ۳

ايمان :ايمان كى وضاحت ۱

حقائق :حقائق كى وضاحت كى روش ۴

ذكر:الله تعالى كى نعمتوں كا ذكر ۶;نعمت كے سرچشمہ كے ذكر كى اہميت ۶

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا عمل ۵

قرآن:قرآن كى مثاليں ۲; قرآنى بيان كى روش ۴; قرآنى مثالوں كے فوائد ۴

قرآن كى مثاليں :حقائق كى وضاحت ميں مثال دينا ۴;مغرور باغ والے كى مثال ۲;مالدار كى مثال ۲

كھجور كا باغ :كھجور كے باغ كى خوبصورتى ۳

مثال:مثال كے فوائد ۱

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۲

۴۰۰

آیت ۳۳

( كِلْتَا الْجنّاتيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئاً وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَراً )

پھر دونوں باغات نے خوب پھل دئے اور كسى طرح كى كمى نہيں كى اور ہم نے ان كے درميان نہر بھى جارى كردى (۳۳)

۱_آسودہ حال مغرور طبقہ كا نمونہ شخص، پھلوں سے بھرے ہوئے ' آفات سے بچے ہوئے اور پانى سے سرشار باغوں كا مالك تھا _كلتا الجنّاتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئاً وفجّرنا خللهما نهرا

''اتت اكلھا'' اور ''لم تظلم '' باغوں كے پھلوں سے بھرے ہونے اور ہر آفت سے محفوظ ہونے پر دلالت كر رہے ہيں _

۲_باغ اور كھيتى كے درميان سے پانى كى نہر كا جارى ہونا، ايك دل كو بھانے والا اور ديكھنے والا منظر ہے _

كلتا الجنتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئاً وفجّرنا خللهما نهرا

۳_ آبى نالوں اورنہروں كا جارى ہونا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر ہے_وفجّرنا خللهانهرا

۴_پھلوں كا پكنا اور ان ميں (آفت يا كسى اور سبب كى بناء پر ) كمى نہ آنا ايك آئيڈيل باغ كى علامت ہيں _

كلتا الجنتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئ

''ا كُل'' كے معانى ميں سے ايك درختوں كا پھل ہے_ لہذا جملہ''ء اتت ا كُلها'' يعنى پھل ديا اور ''لم تظلم'' سے مراد'' لم تنقص'' ہے كم اور تباہ نہ ہونا زراعت كى اصطلاح ميں آئيڈيل باغ اسے كہتے ہيں كہ جو پھلوں اور كسى حوالے سےكسى قسم كى مشكلات نہ ركھتاہو_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۳

باغ:باغوں كى خوبصورتى ۲;مثالى باغ كا پھل دينا ۴;مثالى باغ كى علامات ۴

۴۰۱

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

كھيتياں :كھيتيوں كى خوبصورتى ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۱;مغرور باغ والے كے باغ ۱

نہريں :پانى كى نہروں كى خوبصورتى ۲;نہروں كے جارى ہونے كا سرچشمہ ۳

آیت ۳۴

( وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَكْثَرُ مِنكَ مَالاً وَأَعَزُّ نَفَراً )

اور اس كے پاس پھل بھى تھے تو اس نے اپنے غريب ساتھى سے بات كرتے ہوئے كہا كہ ميں تم سے مال كے اعتبار سے بڑھا ہوا ہوں اور افراد كے اعتبار سے بھى زيادہ باعزت ہوں (۳۴)

۱_مغرور آسودہ حال طبقہ كا نمونہ، بہت عظےم مال كا اكيلا مالك تھا_وكان له ثمر

جيسا كہ قاموس ميں آيا ہے ''ثمر'' مال كى اقسام كو كہتے ہيں _ چونكہ ما قبل آيت ميں باغوں اور پھلوں كے بارے ميں بات ہوچكى ہے لہذا تكرار سے بچتے ہوئے مناسب يہ ہے كہ اس آيت ميں ثمر سے مراد، مطلقاً مال ہونہ كہ باغ كے پھل جات اور ''ثمر'' كا نكرہ ہونا اس مال كى عظمت پر دلالت كر رہا ہے_

۲_مغرور مالدار شخص كى فخريہ اور تكبر كے ساتھ اپنے ساتھى سے گفتگو، اپنے نظريات كو ثابت كرنے كے لئے تھي_

فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

انسان كے قبيلہ اور ايسے گروہ كہ جو اس كے كام ميں اس كى مدد كريں ان پر نفر كا اطلاق ہوتا ہے_ (لسان العرب) قرينہ ''أنا أقل منك مالاً وولداً'' آيت ۳۹ كے مطابق اس بات كرنے والے شخص كے نزديك واضح ترين مصداق، ا سكے بيٹے تھے_

۴_مال كى كثرت اور اس سے حاصل ہونے والى

۴۰۲

معاشرتى عزت، دنيا پرستوں كے نزديك انتہائي اہميت كى حامل ہے_فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۵_مال واولاد كى فراواني، انسان كى لغزش اور غرور كا پيش خيمہ ہے _

لأحد هما جنّاتين ...فقال لصاحبه و هو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۶_آسودہ حالى اور فراوان نعمتوں كا پاس ہونا، اپنى بڑائي اور دوسروں كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنے كا موجب ہے_

فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۷_مالدار طبقہ كى طرف سے دوسروں سے حقارت آميز سلوك اور ان كے سامنے اپنے مال كى كثرت كو بيان كرنا ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے_أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

آسودگي:آسودگى كے آثار ۶

اعتماد:اولادپر اعتماد ۳;رشتہ داروں پر اعتماد ۳; مال پر اعتماد ۳

انسان :انسان كى خطائيں ۵

اولاد:اولاد كى كثرت كے آثار ۵

حقارت آميز سلوك:دوسروں سے حقارت آميز سلوك پر سرزنش ۷; دوسروں سے حقارت آميز سلوك كا باعث۶

دنيا پرست:دنيا پرست اور مال ۴;دنيا پرست اورمعاشرتى مقام ۴;دنيا پرستوں كى رائے ۴;دنيا پرستوں كے نزديك اہميت كا معيار ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

غرور :غرور كا باعث ۵،۶

فخر كا اظہار كرنا:مال پر فخر كے اظہار پر سرزنش ۷

لغزش:لغزش كا باعث ۵

مال و دولت:مال و دولت كے آثار ۵

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا اعتماد ۳;مغرور باغ والے كا عقيدہ ۲; مغرور باغ والے كا فخر كرنا ۲; مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۳;مغرور باغ والے كى گفتگو ۲;مغرور باغ والے كے اموال ۱

۴۰۳

آیت ۳۵

( وَدَخَلَ جنّاتهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَذِهِ أَبَداً )

وہ اسى عالم ميں كہ اپنے نفس پر ظلم كر رہا تھا اپنے باغ ميں داخل ہوا اور كہنے لگا ميں تو خيال نہيں كرتا ہوں كہ يہ كبھى تباہ بھى ہوسكتا ہے (۳۵)

۱_مال دار آدمى نے دل ميں اپنے مال پر ناز كرتے ہوئے نعمتوں سے بھرے ہوئے اپنے باغ ميں قدم ركھا_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه قال

۲_اپنے آپ كو برتر سمجھنا، اور دوسروں كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اپنے آپ پر ظلم ہے _

أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۳_دنيا كے مادى جلووں پر فريفتہ ہونا، انسان كا اپنے اوپر ستم ہے_أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۴_مادى نعمتوں كى بہتات ہونا انسان ميں تكبر اور اس كى روحي، نفسياتى اور اخلاقى پستى كاپيش خيمہ ہے_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۵_مالدار لوگ، الہى نعمتوں كے مد مقابل ناشكرى كے ضررو نقصان كى لپيٹ ميں خود ہى آجاتے ہيں _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۶_فقراء اور مال ومنال سے محروم لوگوں سے حقارت آميز سلوك اور مال ومتال اور دنياوى وسائل پر غرور ومستى درحقيقت اپنے آپ كو تباہ كرنا اور گرانا ہے _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۷_مغرور مالدار شخص ،اپنے باغ اور نعمات كو لازوال اور جاودانى سمجھتا تھا_

قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبدا

''تبيد'' ''بيد'' سے ہے _ اس كا معنى ہلاكت اور نابودى ہے_

۸_انسان كو چاہئے كہ وہ مادى نعمتوں كے زوال پذير ہونے پر توجہ ركھے اور ان پر غرور نہ كرے_

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

۴۰۴

۹_ثروت وطاقت كے مالك لوگ، دنيا ميں نعمتوں كے جاودانى ہونے كے وہم ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دوچار ہيں _أنا أكثر منك مالا قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

آيت ميں مذكور داستان خواہ حقيقى ہو خواہ بطور ايك نمونہ، بہرحال انسان كے مختلف حالات ميں خصلتوں اور اس كے رد عمل كى طرف اشارہ كر رہى ہے_ ان خصلتوں ميں سے ايك خصلت يہ ہے كہ جب وہ آسائش وآسودگى كے عروج پر پہنچتا ہے اور اپنے ارد گرد اپنى دولت وسرمايہ كا مشاہدہ كرتا ہے تو وہ يوں سمجھتا ہے كہ ميرے ارد گرد يہ سب نعمتيں ہميشہ كے لئے ہيں _

۱۰_غرور اور بڑائي كى طلب، عقيدہ ميں انحراف پيدا كرنے والى اور حقيقى شناخت ميں ركاوٹ ڈالنے والى ہے _

أنا أكثر منك مالاً قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

آسائش پسندي:آسائش پسندى كے آثار۴

انسان :انسان كى خطائيں ۹

بڑائي كى طلب:بڑائي كى طلب كے آثار ۱۰

پستي:پستى كا باعث ۶;پستى كے اسباب ۶

تكبر :تكبر كا باعث ۴;تكبر كى حقيقت ۲;تكبر كے آثار ۶،۱۰

ثروت مند افراد:ثروت مند لوگوں كو خبردار ۹;ثروت مندوں كى فكر ۹;ثروت مندوں كا نقصان كرنا ۵

حقارت آميز سلوك :دوسروں سے حقارت آميز سلوك ۲

خود:خود پر ظلم ۲،۳;خود كو نقصان پہنچانا ۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى كى حقيقت ۳

ذكر :مادى وسائل كے زوال پذير ہونے كا ذكر۸

شخصيت :شخصيت كو خطرہ ميں ڈالنے والى چيزوں كى شناخت ۴،۶

شناخت: شناخت كے لئے ركاوٹ ۱۰

طاقت كے مالك لوگ:طاقت كے مالك لوگوں كا نظريہ ۹

فقرائ:فقراء سے حقارت آميز سلوك كرنے كے آثار ۶

۴۰۵

گمراہى :گمراہى كا باعث ۱۰

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كى فكر۷;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۷;مغرور باغ والے كے باغ ۱،۷

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كا نقصان ۵

نعمت:نعمت كے ہميشہ رہنے كا وہم ۷، ۹

آیت ۳۶

( وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَى رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْراً مِّنْهَا مُنقَلَباً )

اور ميرا گمان بھى نہيں ہے كہ كبھى قيامت قائم ہوگى اور پھر اگر ميں پروردگار كى بارگاہ ميں واپس بھى گيا تو اس سے بہتر منزل حاصل كرلوں گا (۳۶)

۱_مالدار شخص كا غرور اور دنيا پرستي، قيامت اور مرنے كے بعد دوبارہ زندہ ہونے كے بارے ميں شك اور ترديد پر ختم ہوئي_ومإ ظنّ الساعة قائمة

۲_مالدار شخص كے خيال ميں جو چيز اس كے باغوں اور كھيتى كو تباہ كرسكتى تھى وہ قيامت تھي_

مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً ومإ ظنّ الساعة قائمة

گذشتہ آيت كے آخر اور اس آيت كے شروع كى مناسبت كو اسى انداز سے بيان كيا جاسكتا ہے كہ

مالدار شخص اپنے مال ومتاع كى بربادى كا گمان بھى نہيں كرتا تھا اور قيامت كے يقينى نہ ہونے كا جواب اس سوال كے بارے ميں تھا كہ قيامت كے بارے ميں كيا كرے گا ؟كہ وہ توہر چيز كو درہم وبرہم كردے گى تو وہ اس مشكل كا جواب يہ ڈھونڈتا تھا كہ''مإ ظنّ الساعة قائمة''

۳_معاد سے غفلت اور اس كے بارے ميں شك كا شكار ہونا، دنيا سے شديد قلبى لگائو كا نتيجہ ہے _

أنا أكثر منك مالاً قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً_ ومإ ظنّ الساعة قائمة

۴_انسان كا مال ومتاع اور اقتصادى حالت، اس كے اخلاق اور نظريہ كائنات كا خاكہ بناتى ہے _

أنا أكثر منك مالاً وهو ظالم لنفسه قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً_ ومإ ظنّ الساعة قائمة

مالدار شخص سے آيات ميں دو قسم كے رويے ظاہر ہوئے ہيں :

۱_اخلاقى حوالے سے ''فخر كرنا'' (أنا أكثر منك مالاً )

۴۰۶

۲_عقائد كے حوالے سے قيامت كے بارے ميں شك كيا تو مالدار شخص كا باغ ميں داخل ہوكر ان تمام نعمتوں كو ديكھ كر غرور اور بدمستى ميں مبتلا ہونا يہ سب كچھ بيان كر كے ثروت ومال كا اس قسم كے خيالات كے پيدا كرنے ميں كردار بتايا جارہا ہے_

۵_انسان كے اخلاق اور عقائد ميں ايك قسم كا رابطہ موجود ہے_أنا أكثر منك مالاً وما أظن الساعة قائمة

''أنا أكثر ...'' كى تعبير اپنے آپ كو بلند ديكھنے اور بڑائي كى طلب جيسے روحى خيالات كو بتا رہى ہے اور ''ما اظن الساعة ...'' كى تعبير اس قسم كے روحى خےالات سے بننے والے عقيدہ كو واضح كر رہى ہے _

۶_شك او ربعيد سمجھنے كى بناء پر معاد كا انكار، ہر قسم كى يقينى دليل سے خالى ہے_وما ا ظنّ الساعة قائمة

فعل '' ماا ظنّ ...'' كے ذريعے قيامت كے انكار كا بيان، اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ معاد كاانكار صرف بعيد سمجھنے كى بناء پر تھا، نہ كہ معاد كے منكرين كو اس پر يقين تھا_

۷_''الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ہے_ومإ ظنّ الساعة قائمة

۸_ معاد پر عقيدہ، دنيا پرستى كے ساتھ سازگار نہيں ہے اور نہ ہى دنياپرستوں كے لئے قابل قبول ہے_ا نّا أكثر منك مالاً ومإ ظنّ الساعة قائمة مالدار شخص اپنے مال ومنال پر فخر كرنے اور اسے جاودانہ سمجھنے كے بعد قيامت كا انكار كر بيٹھااس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان دونوں ميں ربط، سبب اور نيتجہ كى صورت ميں ہو يعنى وہ چيز جو كل قيامت كے انكار كا باعث تھى وہ دنيا پرستى اور دنيا پر فريفتہ ہونا ہے فعل مجہول ''رددت'' (لوٹايا گيا) كہ جبر كى حكايت كر رہا ہے يہ مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۹_مغرور آسودہ حال، قيامت كے برپاہونے كى صورت ميں اچھى عاقبت اوراس سے بڑى نعمتوں كے حصول پر مطمئن تھا_ولئن رددت إلى ربيّ لا جدنّ خيراً منها منقلب

۱۰_آسودہ حال مغرور شخص، الله كے نزديك اپنى محبوبيت پر مطمئن تھا_ولئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراًمنها منقلب

''ربّ'' كا ضمير متكلم كى طرف مضاف ہونا بتا رہا ہے كہ كہنے والا اپنے آپ كو الله كے نزديك سمجھتا تھا كيونكہ وہ اسے اپنا پروردگار سمجھتا تھا اور معنوى حوالے سے اپنے اور الله تعالى كے درميان كوئي

۴۰۷

فاصلہ نہيں سمجھتا تھا يہ نكتہ اور آخرت ميں اپنے نيك انجام پر اطمينان، بتا تا ہے كہ مالدار شخص اپنے آپ كو الله كا محبوب سمجھتا تھا_

۱۱_دنيا پرستوں كى رائے ميں ، مال دنيا، انسان كا الله تعالى كے نزديك زيادہ محبوب ہونے كى نشانى ہے_

ولئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراً منها منقلب

اخلاق:اخلاق كا پيش خيمہ ۴

اساعة:۷

ثروت :ثروت كا كردار ۴، ۱۱

دنيا پرست:دنيا پرست اور معاد ۸;دنيا پرستوں كا نظريہ۱۱;

دنيا پرستي:دنيا پرستى كے آثار ۳;دنيا پرستى كے مانع ۸

دين :دين كو لاحق خطرات كى معرفت ۳

عقيدہ :عقيدہ كا اخلاق سے رابطہ ۵;معاد پر عقيدہ كے آثار ۸

غفلت :معاد سے غفلت كے اسباب ۳

قرب:قرب كى نشانياں ۱۱

قيامت :قيامت كے بر پا ہونے كے آثار ۲; قيامت كے نام ۷;قيامت ميں شك كا پيش خيمہ ۱;قيامت ميں شك كے اسباب ۳

مال:مال كا كردار ۴

معاد :معاد كو بعيد شمار كرنے كا بے منطق ہونا ۷;معاد كو جھٹلانے كا بے منطق ہونا ۶

مغرور باغ والا :مغرور باغ والا اور اخروى نعمات ۹;مغرور باغ والا اور تقرّب ۱۰;مغرور باغ والے كا انجام ۹;مغرور باغ والے كا اطمينان ۹، ۱۰; مغرور باغ والے كا قصہ ۱، ۹;مغرور باغ والے كى دنيا پرستى كے آثار ۱;مغرور باغ والے كى رائے ۲، ۹،۱۰;مغرور باغ والے كے باغوں كى نابودى ۲;مغرور باغ والے كے تكبر كے آثار ۱

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات كا پيش خيمہ ۴

۴۰۸

آیت ۳۷

( قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلاً )

اس كے ساتھى نے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ تونے اس كا انكار كيا ہے جس نے تجھے خاك سے پيدا كيا ہے پھر نطفہ سے گذارا ہے اور پھر ايك با قاعد انسان بناديا ہے (۳۷)

۱_مغرور مالدار شخص كے ساتھ ايك مؤمن شخص (ايمان كا نمونہ) كى ہمراہى ،اس كے ساتھ گفتگو كرنے اور ہدايت كرنے كے لئے تھي_قال له صاحبه وهو يحاوره

''محاورہ'' يعنى كلام كا تبادلہ اور ايك دوسرے كو جواب دينا ہے_(لسان العرب) جملہ حاليہ كى صورت ميں وضاحت ''وہو ےحاورہ'' ہمراہى كا مقصد بيان كر رہى ہے كہ يہ وہى معاد كے منكر شخص كى كفريہ باتوں كا جواب ہو_

۲_معاد كا انكار اور اس ميں شك اور دنيا وى زندگى پر ناز، ايك كفريہ عقيدہ اور خيال ہے_

وما ا ظنّ الساعة قائمة قال له صاحبه وهو يحاوره ا كفرت بالذى خلقك

۳_دنيا كے ساتھ شدت سے قلبى لگائو اور خلقت اور نعمتوں كے عطا كرنے ميں الہى كردار سے غفلت، كفر كى نشانى ہے_

وكان له ثمر فقال ا نّا أكثر منك مالاً ما ا ظنّ أن تبيد هذه قال له صاحبه ا كفرت بالذى خلقك

مالدار شخص كى گفتگو ' غرور كے اظہار اور نعمتوں كے لازوال ہونے كے خيال كے بعد مؤمن شخص كا ''اكفرت ...'' سوال سے گفتگو كرنا تبا تا ہے كہ مالدار شخص كے خےالات اور گفتگو ميں كفر كا اظہار موجود تھا_

۴_منحرف خےالات كے مالك لوگوں پر اعتراض اور ان كى اصلاح كى خاطر بحث و گفتگو كرنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورقابل قبول شيوہ ہے_

۴۰۹

وما ا ظنّ الساعة قائمةولئن رددت ا كفرت بالذى خلقك

۵_كفار كے ساتھ ان كى راہنمائي اور ہدايت كى خاطر بيٹھنا اور رفاقت، ممنوع نہيں ہے_

قال له صاحبه وهو يحاوره ا كفرت

۶_انسان كى خاك سے تخليق پھر نطفہ بننا اور پھر اس كا كامل انسان كى صورت ميں مكمل ہونا' انسانى پيدائش كا سفر ہے _

بالذى خلقك من تراب ثم من نطفة ثم سوىك رجل

جملہ '' خلقك من تراب'' اس حوالے سے ہے كہ الله تعالى نے حضرت آدم كو مٹى سے پيدا كيا لہذا تمام انسانوں كى اصل خاك ہے يا يہ كہ نطفہ غذائوں سے تشكيل پاتا ہے لہذا يہ بھى خاك سے ہے _

۷_خاك كى پستى سے مكمل اعضاء بننے تك انسان كى كامل پر تخليق سفر اور ايك مرد (انسان ) كى فعاليت يہ سب الله تعالى كى طرف توجہ پيدا كرنے كا باعث ہے_ا كفرت بالذى خلقك من تراب ثم من نطفه ثم سوىك رجل

''تسويہ'' سے مراد اعتدال ہے_ (تاج العروس ) ''سوّاك رجلاً'' يعنى تجھے ايك مرد كى شكل ميں معتدل بنايا _

۸_انسان كا ماں كے رحم ميں مجسم ہونے سے پہلے اپنى پستى اور حقارت سے غفلت ' اس كے غرور اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے كا باعث ہے_أنا أكثر منك مالاً وأعزّنفراً ا كفرت بالذى خلقك من تراب ثم من نطفة

۹_انسان كى خاك سے تخليق، نطفہ اور معتدل حالت ميں بناوٹ، قيامت كے بر پا ہونے اور اس كو بعيد سمجھنے كے شبھہ كے دور ہونے پر روشن اور كفايت كى حد تك دلائل ہيں _وما ا ظنّ الساعة قائمة ا كفرت بالذى خلقك من تراب

مرد مؤمن كا مالدار شخص كو جملہ ''ا كفرت بالذي '' كے ساتھ جواب، اس چيز سے حكايت كر رہا ہے كہ اس كى طرف سے ''وماا ظن ...'' كے ذريعہ معاد كا انكار ہوا تھا وہ اس حوالے سے تھا كہ وہ موت كے بعد زندگى كو بعيد سمجھتا تھا _ لہذا مرد مؤمن، الله كى قدرت كوبيان كرنے اور انسان كى پچھلى حالت خاك اور نطفہ ہونے كو بيان كرنے كے ساتھ اس شبھہ كو دور كر رہا ہے اور الله كى قدرت و طاقت كو بيان كر رہا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے دلائل ۹

انسان :انسان كى خلقت ۹;انسان كى خلقت كے مراحل ۶،۷;خاك سے انسان ۶، ۹;نطفہ سے انسان ۶، ۹

تكبر:_تكبر كے آثار ۲;تكبر كے اسباب ۸

۴۱۰

دنيا پرستي:دنيا پرستى كے آثار ۲، ۳

ذكر :الله تعالى كے ذكر كا پيش خيمہ ۷

عقيدہ :پسنديدہ عمل ۴

غفلت :الله سے غفلت كے آثار ۳;غفلت كے آثار ۸; نعمت كے سرچشمہ سے غفلت ۳

كافر :كفر كا باعث ۲;كفر كى نشانياں ۳

گمراہ افراد:گمراہوں پر اعتراض ۴;گمراہوں سے گفتگو ۴;گمراہوں كو ہدايت كى روش ۴

معاد :معاد كو جھٹلانے كے آثار ۲;معاد كے دلائل ۹;معاد ميں شك كے آثار ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا ہم نشين ۱;مغرور باغ والے كى ہدايت ۱;مغرور باغ والے كے ساتھ گفتگو ۱;مغرور باغ والے كے ساتھ ہم نشينى ۱

ہم نشينى :ہم نشينى كے احكام ۵

آیت ۳۸

( لَّكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَداً )

ليكن ميرا ايمان يہ ہے كہ اللہ ميرا رب ہے اور ميں كسى كو اس كا شريك نہيں بناسكتا ہوں (۳۸)

۱_مؤمن شخص (نمونہ ايمان) نے دنيا پرست مالدار شخص كے كافرانہ عقيدہ اور خيال سے بيزارى كا اظہار كيا _

لكنّا هو الله ربّي

۲_مؤمن شخص نے الله واحد كى ربوبيت كا اعتراف اور شرك سے بےزارى كا اظہار كرتے ہوئے مالدار

مغرور شخص كے منحرف خيالات سے اپنا عقيدہ، ممتاز كيا_لكنّا هوالله ربى ولا ا شرك بربّى احدا

''لكنّا'' اصل ميں ''لكن ا نا '' تھاتو ''ا نا ''كے ہمزہ كے حذف ہونے كے بعددونوں نون كے مدغم ہونے بعد، دونوں كلموں كو ايك كلمہ كى صورت ميں لكھا گيا _

۳_مؤمن شخص اپنے عقيدہ ميں ثابت قدم او رمستحكم ہے جبكہ كافر، شك وترديد اور تزلزل كا شكار ہے_

مإظنّ ومإظنّ لكنّا هوالله ربّي

دنيا پرست اور نمونہ كافر كى آيت ميں كلام ترديد كے ساتھ ہے لہذااس كى بات كے نقل كرنے ميں دو مرتبہ كلمہ'' ظنّ'' او رايك

۴۱۱

مرتبہ'' لئن ''استعمال ہوا ہے جبكہ نمونہ مرد مؤمن نے محكم انداز سے اپنے عقيدہ كو بيان كيا ہے اور اپنا عملى راستہ واضح كيا ہے_

۴_الله تعالى ، انسان اور كائنات كا تنہا، مالك اور مدبّر ہے _لكنّاهو الله ربي

۵_توحيد كالازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى ربوبيت ميں ہرقسم كے شرك كرنے سے پرہيز كيا جائے _

لكناّ هوالله ربى وألا شرك بربّى احدا

۶_دنياوى نعمتوں كو زوال پذير نہ جاننا اور ان كى تخليق اور زوال ميں الہى كردار كو نظر انداز كرنا ربوبيت ميں شرك كا باعث ہے_لكنّا هو الله ربى ولا أشرك بربّى احدا

۷_الہى ربوبيت كى طرف توجہ اور اس كا ديوار وجود پر نقوش كى تخليق كرنا ايك اہم كردار كى حامل ہونے كے ساتھ ساتھ توحيد كى طرف ميلان بھى پيدا كرتى ہے_لكنا هوالله ربى ولا أشرك بربّى احدا

آيت ميں ''ربّ'' كا تكرار، مؤمن شخص كى الله تعالى كى ربوبيت پر گہرى توجہ كو بتا رہى ہے اور اس تكرار سے معلوم ہوتا ہے كہ دوسرى الہى صفات ميں ربوبيت كى صفت پر توجہ، شرك سے پرہيز ميں خاص اثر ركھتى ہے_

۸_دنياوى مسائل سے آسائش اور بدمستى ميں پڑنے كا سب سے بڑا خطرہ، شرك اور الله تعالى كى ربوبيت سے غفلت ہے _لكنّا هوالله ربّى ولا أشرك بربّى احدا

مؤمن شخص نے مغرور مالدار شخص سے اپنے آپ كو جدا كرنے كے لئے دو نكتوں

كى طرف اشارہ كيا :

۱_الله كى ربوبيت

۲_شرك كانہ ہون

تو اس تعبير كے ساتھ، مغرور مالدار شخص كو الله سے غفلت اور شرك ميں مبتلا ہونے پر خبردار كيا ہے_

۹_دوسروں پر بھروسہ ، دنيا پرستى اور اسى بنا پر نظريہ قائم كرنا، شرك ہے_

أنّا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً لكنّا هوالله ربى ولا أشرك بربى احدا

آسائش:آسائش كے نقصانات ۸

اسماء و صفات الله : ۴/اقرار:توحيدكا اقرار ۲

۴۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸،۴;اللہ تعالى كى مالكيت ۴;اللہ تعالى كے مختصّات۴;

انسان:انسان كا مالك ۴;انسانوں كا مربى ۴

ايمان :توحيد پر ايمان كا پيش خيمہ

بھروسہ :غير خدا پر بھروسہ ۹

بيزارى :شرك سے بيزارى ۲;مغرور باغ والے سے بيزارى ۱

تخليق:تخليق كا مالك ۴;تخليق كا مربى ۴

توحيد:توحيد كے آثار ۵;توحيد ربوبى ۴

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۹;دنيا پرستى كے نقصانات ۸

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۷;كائنات كے مربى كے ذكر كے آثار ۷

شرك:شرك ربوبى سے پرہيز ۵;شرك ربوبى كا پيش خيمہ ۶، ۸;شرك ربوبى كے موارد ۹

غفلت :الله سے غفلت كا پيش خيمہ ۸;اللہ سے غفلت كے آثار ۶

كفار :كفار كا تزلزل ۳;كفار كا شك ۳;كفار كى صفات ۳

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا عقيدہ ۱;مغرور باغ والے كا كفر ۱;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۲;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا اقرار ۲;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى بيزارى ۱،۲;مغرور باغ والے كے ہم نشينى كى توحيد ۲

مؤمنين :مؤمنين كى ثابت قدمى ۳;مؤمنين كى صفات ۳

نظريہ كائنات :توحيد كے حوالے سے نظريہ كائنات ۴

نعمت :دنياوى نعمتوں كى جاودانگى ۶;نعمت كا سرچشمہ ۶

۴۱۳

آیت ۳۹

( وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جنّاتكَ قُلْتَ مَا شَاء اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِن تُرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالاً وَوَلَداً )

اور ايسا كيوں نہ ہوا كہ جب تو اپنے باغ ميں داخل ہوتا تو كہتا ما شاء اللہ اس كے علاوہ كسى كے پاس كوئي قوت نہيں ہے اگر تو يہ ديكھ رہا ہے كہ ميں مال اور اولاد كے اعتبار سے تجھ سے كم تر ہوں (۳۹)

۱_مغرور مالدار شخص،كاموں ميں الله تعالى كى مشيت كے بنيادى كردار پر توجہ نہ كرنے پر، مؤمن شخص كى سرزنش كا مستحق ٹھہرا _ولولا قلت ماشاء الله

۲_نعمت كے حاملين افراد، خلقت نعمت كے واحد سرچشمہ كى طرف توجہ ركھيں اور نعمتوں سے قلبى لگائو اور الله كى ياد سے غفلت سے پرہيز كريں _ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لا قوة إلّا بالله

۳_اللہ تعالى جو چاہے ، وہى ہوگا _ماشاء الله ''ماشاء الله '' ميں ''ما'' موصولہ اور مبتداء ہے اس كى خبر'' كائن''يا اس سے ملتى جلتى چيز ہے تو جملہ كامطلب يوں ہوگا كہ : جو الله نے چاہاتھا وہى ہوگا_

۴_تمام طاقتيں الله تعالى كے ساتھ وابستہ ہيں _لاقوّة إلّا بالله ''لا قوة إلّا بالله '' كا جملہ ''لا'' نفى جنس اور حرف ''إلّا'' كے ساتھ حصر كا فائدہ دے رہا ہے يعنى الله تعالى كى طاقت كے علاوہ كوئي طاقت وجود نہيں پاسكتى _

۵_مظاہر طبيعت كى تخليق اور فعاليت، الہى مشيت اور طاقت كى بناء پر ہے_

ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة إلّا بالله

۶_تمام تر كائنات الله واحد كى مرضي، كنٹرول اور

۴۱۴

طاقت كے تحت ہے_ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۷_الله تعالى كى مطلق طاقت اور قدرت ،تمام كائنات پر اس كے ارادہ كے غلبہ كى تائيد كرتى ہے _

ماشاء الله لاقوة الاّ بالله ''لاقوة ...'' كا بيان ،علت كى مانند ہے چونكہ كائنات ميں سوائے پروردگار كى طاقت كے كوئي اور طاقت نہيں ہے_ پس اس كى مشيّتكے علاوہ كوئي اور ارادہ ،كائنات پر حاكم نہيں ہے_

۸_صرف قلبى عقيدہ پر اكتفاء نہ كرتے ہوئے زبان پر توحيدى عقائد كا جارى كرنا ضرورى ہے _

لولا قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۹_الله تعالى كى نفوذ پيدا كرنے والى مشيت اور غالب طاقت پر توجہ، انسان كو دنياوى اموال پر غرور كرنے اور انہيں ابدى سمجھنے سے روكتى ہے_ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۱۰_نعمتوں كا مشاہدہ كرتے ہوئے'' ماشاء الله لا قوّة الاّ بالله'' كہنا ايك شائستہ اور ضرورى كام ہے _

ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۱۱_مال و اولاد كى كمى كى بناء پر، مؤمن شخص ميں احساس شكست اور احساس كمترى پيدا نہيں ہوا_إن ترن أنا اقلّ منك مالاً وولد بعد والى آيت ميں جملہ ''فعسى ربيّ '' شرط كا جواب اور مؤمن شخص كى الله تعالى كى عنايت پر اميد ركھنے سے حكايت كر رہا ہے_

۱۲_تمام چيزوں كا الله تعالى كى مشيت اور قدرت كے مطابق جارى وسارى ہونے پر توجہ، مال و اولاد پر فخر اور دوسروں سے حقارت آميز سلوك كرنے سے منع كرتى ہے_ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله إن ترن أنا _قل منك مالاً وولدا

۱۳_مؤمنين، الله تعالى كى مشيت اور طاقت پر اعتماد كرتے ہيں نہ كہ مال اور اولاد پر _

لولا ...قلت ماشاء الله لاقوة إلّا بالله إن ترن أنا أقل منك مالاً وولدا

اقرار :توحيد كا اقرار كرنے كى اہميت ۸

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے آثار ۵،۶،۷ ;اللہ تعالى كى مشيت ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غلبہ ۷;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۵،۶ تكبر:تكبر كے موانع ۹

توحيد:

۴۱۵

توحيد افعالى ۴;توحيد ربوبى ۶

توكل :الله تعالى كى قدرت پر توكل ۱۳;اللہ تعالى كى مشيت پر توكل ۱۳توكل كرنے والے : ۱۳

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲;دنيا پرستى سے مانع ۹

ذكر:الله تعالى كى حاكميت كے ذكر كے آثار ۱۲; الله تعالى كى مشيت كے ذكر كے آثار ۹; قدرت خدا كے ذكر كے آثار ۹;منعم كے ذكر كى اہميت ۲; ماشاء الله ۱۰;نعمت كے ذكر كے آداب ۱۰

طبيعت :طبيعت كى تخليق ۵

غفلت:غفلت سے پرہيز ۲;اللہ تعالى كى مشيت سے غفلت ۱

فخر كرنا :فخر كرنے سے مانع ۱۲

كائنات:كائنات كى تدبير كا سرچشمہ۶

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كى جاودانگى ۹

مغرور باغ والا:مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۱۳;مغرور باغ والے كو سرزنش۱;مغرور باغ والے كى غفلت ۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا توكل ۱۳; مغرور باغ والے كے ہم نشين كى شخصيت ۱۱ ; مغرور باغ والے ہم نشين كى غربت ۱۱; مغرور باغ والے كے ہم نشين كى مذمتيں ۱

موجودات :موجودات كى خلقت ۳

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۴،۶;نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۳

نعمت :نعمت كے شامل حال لوگوں كى ذمہ داري

۴۱۶

آیت ۴۰

( فَعَسَى رَبِّي أَن يُؤْتِيَنِ خَيْراً مِّن جنّاتكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَاناً مِّنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيداً زَلَقاً )

تو اميدوار ہوں كہ ميرا پروردگار مجھے بھى تيرے باغات سے بہتر باغات عنايت كردے اور ان باغات پر آسمان سے ايسى آفت نازل كردے جو سب كو خاك كردے اور چيٹل ميدان بنادے (۴۰)

۱_مرد مؤمن نے اپنے پروردگار پر اميد ركھتے ہوئے مغرور مالدار كے باغ سے بڑھ كر نعمت كى آرزو كى _

فعسى ربّى أن يوتين خيراً من جنّاتك

۲_دنيا پرستوں كے مادى وسائل كى نسبت، مؤمن اچھے مستقبل اور عاقبت كے بارے ميں پر اميد تھا_

فعسى ربّى أن يوتين خيرا

مرد مؤمن كى''عسى ربيّ'' سے مراد ،ممكن ہے آخرت كے ثواب كا انتظار ہو ' زيادہ اولاد كى آرزو نہ كرنا اور جملہ ''ہنالك الولاية للّہ '' اورعبارت ''خير عقباً'' جو كہ ۴۴ آيت ميں ہے اس معنى كا احتمال دے رہى ہے _

۳_پروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ دنيا سے قلبى لگائو ركھنے والے مغرور اور مشركين سے نعمت كو سلب كياجائے اور موحدين كو ان سے بڑھ كر نعمت عطا كى جائے_فعسى ربّى أن يوتين خيراً من جنّاتك ويرسل عليها حسباناً من السمائ

۴_انسان كا الہى نعمتوں كو پانا، الله تعالى كى مرضى كى بناء پر ہے نہ كہ كسى كا ذاتى استحقاق _

فعسى ربّى ان يوتين خيراً من جنّاتك

كلمہ ''عسى '' اميد ركھنے كو بتا رہا ہے اور يہ اميد ركھنے كا اظہار مغرور ومالدار كے اپنى لياقت اور استحقاق پر يقين كے مد مقابل ہے كہ جس نے كہا تھا'' لئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراً''

۵_دنيا كے مادى وسائل، ناپايدار زوال پذيراور تباہ وبرباد ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

۴۱۷

فعسى ربّى أن يرسل عليها حسباناً من السمائ

۶_ايك خوبصورت اور زرخيز باغ كا كفر اور دوسروں پر فخر وغرور كرنے كے نتيجہ ميں الہى عذاب كے ذريعے ايك لاحاصل چٹيل ميدان ميں تبديل جانا، ممكن امر ہے_فعسى ربّى ...يرسل عليها حسباناً من السماء فتصبح صعيداً زلقا

''صعيد'' يعنى سطح زمين اور ''زلق'' يعنى بغير نباتات كے ہونا

۷_مادى نعمتوں كے زوال كا امكان، مغرور دنيا پرستوں كے لئے خطرے كا اعلان ہے_

يرسل عليها حسباناً من السماء فتصبح صعيداً زلقا

۸_الہى عذاب، حساب وكتاب كے ساتھ نازل ہوتا ہے_يرسل عليها حسباناً من السمائ

''حسبان'' حساب كے معنى اور آگ وعذاب كے معنى ميں آيا ہے_ اگر حساب كے معنى ہو تو آيت ميں عذاب سے كنايہ ہوگا_ كلمہ ''حسبان'' كا عذاب سے كنايہ كے طور پر استعمال ہونا، ہوسكتا ہے كہ الله تعالى كى طرف عذاب كے حساب اور دقت كے ساتھ ہونے كو بيان كررہا ہو_

۹_وہ كفار جو مؤمنين پر اپنے فخرو غرور كا اظہار كرتے ہوں ان سے نعمت كے سلب كى آرزو ، ايك پسنديدہ اور درست آرزو ہے _فعسى ربيّ أن يرسل عليهاحسبانا

۱۰_زمين كا سرسبز ہونا يا لاحاصل ہونا الله تعالى كى مرضى اور ارادہ كى بناء پر ہے_فعسى ربى أن يرسل عليها حسبانا

آرزو:پسنديدہ آرزو ۹;فخر كرنے والوں سے سلب نعمت كى آرزو ۹;كفار سے سلب نعمت كى آرزو ۹;نعمت كى آرزو ۱

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۲;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴،۱۰;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے عذاب ۶;اللہ تعالى كے عذابوں كا قانون كے مطابق ہونا ۸

اميد ركھنا :اچھے انجام پر اميد ركھنا ۲

باغات:باغات كا ويرانوں ميں تبديل ہونا ۷

تكبر كرنے والے:تكبر كرنے والوں كو خبردار كياجانا ۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں كو خبردار كياجانا ۷

زمين :زمين كے سرسبز ہونے كا سرچشمہ ۱۰; زمين كے لاحاصل ہونے كا سرچشمہ ۱۰

۴۱۸

فخر كرنا :فخر كرنے كے آثار ۶

فخر كرنے والے :فخر كرنے والوں كى محروميت ۳

كفر:كفر كے آثار ۶

مشركين :مشركين كى دنيا پرستي۳;مشركين كى محروميت ۳

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا اميد ركھنا۱

موحدين:موحدين پر نعمت كا زيادہ ہونا ۳

مؤمنين :مؤمنين كا اميد ركھنا ۲

نعمت :دنياوى نعمتوں كى ناپائيدارى ۵;نعمت سے محروم افراد ۳;نعمت كا معيار ۴;نعمت كے سلب كا امكان ۶، ۷;نعمت كے شامل حال افراد ۳

آیت ۴۱

( يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْراً فَلَن تَسْتَطِيعَ لَهُ طَلَباً )

يا ان باغات كا پانى خشك ہوجائے اور تو اس كے طلب كرنے پر بھى قادر نہ ہو (۴۱)

۱_مرد مؤمن نے مغرور مالدار شخص كو اس كے باغ اور كھيتى ميں پانى كے زمين ميں اتر جانے اور عذاب الہى سے ان كے خشك ہوجانے كے خطرہ سے خبردار كيا _أو يصبح ماؤها غورا

''غور'' مصدر اور معنى ''غائر'' (نيچے اترجانے والا) دے رہا ہے_ مصدر كو اسم فاعل كے مقام پر استعمال كرنا عربى زبان ميں مبالغہ كے ليے ہے_

۲_طبيعت كے مظاہر ،اللہ تعالى كے ارادہ كے مد مقابل، مغلوب ہيں _فتصبح صعيداً زلقاً _ أو يصبح ماؤ ها غورا

باغ اور كھيتى كا بنجر زمين ميں تبديل ہوجانا اور عذاب الہى كے نازل ہونے سے پانى كا نيچے اترجانا، اس حقيقت كو واضح كر رہا ہے كہ تمام طبيعى اسباب اور علل الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل، مغلوب اور مستقل نہيں ہيں _

۳_سطح زمين پر پانى كا جارى اور مہيا ہونا، الله تعالى كى نعمات ميں سے ہے اور زمين كے آباد ہونے كے اہم اسباب ميں سے ہے_او يصبح ماؤ ها غوراً فلن تستطيع له طلب

۴۱۹

۴_مرد مؤمن نے مغرور مالدار شخص كو نيچے اترے ہوئے پانى تك اس كے پہنچنے كى عاجزى كو بيان كرتے ہوئے اسے نعمتوں كے الله تعالى كى مشيت سے تعلق ركھنے سے آگاہ كيا _لولا قلت ماشاء الله اويصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلب

۵_انسان، الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل عاجز ہے_فتصبح صعيداً زلقاً أو يصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلبا

''لن'' ہميشہ كے لئے نفى كرنے كى آتا ہے _ جملہ'' لن تستطيع له طلباً'' يعنى اگر الله تعالى چاہے كہ پانى كو نيچے اتار دے تو كوئي اسے تلاش كرتے ہوئے نہيں پاسكتا_

۶_پانى اور پانى كے منابع كا نيچے چلا جانا، ان كفار كے لئے الہى عذابوں ميں سے ہے كہ جو خود پر غرور كرتے ہيں اور دوسرے كے سامنے فخر كا اظہار كرتے ہيں _او يصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلبا

''يصبح ، ''فتصبح'' پر عطف ہے اور''يرسل عليها حسباناً'' كا ايك اور نتيجہ ہے _ ''من السمائ'' كى قيد ايسے عذاب كے حوالے سے كہ جہاں پانى نيچے اتر جاتا ہے اس كے الہى ہونے كو بيان كر رہى ہے نہ كہ آسمان سے نازل ہونے كو بيان كر رہى ہے_

آباد كرنا :آباد كرنے كے اسباب ۳

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۵;اللہ تعالى كى سزائيں ۶; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۴; الله تعالى كى نعمات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۱

انسان :انسان كا عجز ۵//پاني:پانى كے فوائد ۳;پانى كے منابع كا خشك ہونا ۶

زمين :زمين ميں پانى كا اتر جانا ۱//طبيعت :طبيعت كا مغلوب ہونا ۲

فخر كرنا :فخر كرنے كى سزا ۶

كفار:مغرور كفار كى سزا ۶

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا عجز ۴;مغرور باغ والے كا قصہ ۱، ۴;مغرور باغ والے كو خبردار كرنا ۱; مغرور باغ والے كے ہم نشين كا خبردار كرنا۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى تعليمات ۴

نعمت :پانى كى نعمت ۳;نعمت كا سرچشمہ ۴

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945