تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247241 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار ۷; اقتصادى ترقى كى اہميت ۱۰

اقوام:وقت ميں مؤثر اسباب ۷

الله :الله كے ارادہ كے نتائج ۱،۲،۳; الله كے ارادہ كے جارى ہونے كے ذرائع ۱۱; الله كى امداد ۵ مدد كے نتائج ۶; الله كى مرضى كے جارى ہونے كے ذرائع ۱۱

امتيں :امتوں كى شكست كا سبب ۳; امتوں كى فتح كا سبب ۳

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كى اصلاح كے عوامل ۱۲; اقتصادى طاقت ۵،۶; بنى إسرائيل كى اقتصادى طاقت كاسبب۵; بنى إسرائيل كى امداد ۵،۶; تاريخ ۱،۲،۴; بنى إسرائيل كى حاكميت كا سبب ۶; بنى إسرائيل كى سزا كے نتائج ۱۲; بنى إسرائيل كى

شكست ۱، ۴ ; بنى إسرائيل كى شكست كے نتائج ۱۲; طاقت ۹; بنى إسرائيل كى طاقت كا سبب ۱;

بنى إسرائيل كى طاقتوں كو دوبارہ منظم كرنا ۵; بني

اسرائيل كى فتح ۴; بنى إسرائيل كى فتح كا سبب ۲ ;بنى إسرائيل كى كثرت۹

تاريخ :تاريخ كى تبديليوں كا سبب ۳

تعداد:تعداد ميں ترقى كے نتائج ۷; تعداد ميں ززترقى كى اہميت ۱۰

دشمن:دشمن پر فتح كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كى اہميت ۱۱

معاشرہ:معاشرتى تبديليوں كے اسباب ۱۱

۲۱

آیت ۷

( إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ لِيَسُوؤُواْ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُواْ الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُواْ مَا عَلَوْاْ تَتْبِيراً )

اب تم تك نيك عمل كروگے تو اپنے لئے كروگے_ اس كے بعد جب دوسرے وعدہ كا وقت آگيا تو ہم نے دوسرى قوم كو مسلط كرديا تا كہ تمھارى شكليں بگاڑديں اور مسجد ميں اس طرح داخل ہوں جس طرح پہلے داخل ہوئے تھے اور جس چيز پر بھى قابو پاليں اسے باقاعدہ تباہ و برباد كرديں

۱_ خداوند عالم نے بنى إسرائيل كو بتاديا كہ نيكى كى طرف پلٹنے اور كردار كى بدى ان كے اختيار ميں ہے_

إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن أسا تم فله

۲_ بنى إسرائيل كا نيك كاموں اور احسان كى طرف متوجہ ہونا ان كى قدرت اور آسائش كى بازگشت كا زمينہ ساز ہے_

ثم رردنا لكم الكرة إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله

جملہ''إن أحسنتم'' كا اشارہ اس بات كى طرف ہوسكتاہے كہ اگر تم نے نيكى كے راستے كو اپنايا تواس كا نتيجہ جو قدرت رفاہ اور آسائش ہے _ تمہيں نصيب ہوگا_

۳ _ انسان كے اچھے ہونے يا برے عمل كى بازگشت صرف اسى كى طرف ہوگي_إن ا حسنتم ا حسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله

۴_ نيكيوں كے بيان ميں تفصيل و تاكيد اور برائيوں كے بيان ميں اختصار كا لحاظ ايك اچھا اور پسنديدہ طريقہ ہے_

إن أحسنتم أحسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فله ہم نے يہ مطلب ''ان اسا تم فلہا'' كى مختصر تعبير كے مقابلے ميں''إن ا حسنتم أحسنتم لانفسكم'' كى تفصيلى تعبير سے سمجھاہے_

۵_ انسان كى طرف اس كے عمل اور اس كے آثار كى حتمى بازگشت، الله تعالى كى ناقابل تبديل سنتوں ميں سے ہے_

إن ا حسنتم ا حسنتم لأنفسكم و إن ا سا تم فلها

۶_ انسانوں كا اپنے آثار سے روبروہونا، صرف آخرت سے خاص نہيں ہے_

گذشتہ آيات كہ جو بنى إسرائيل كے دنياوى اعمال كے آثار كے متعلق ہيں كى طرف توجہ كرتے ہوئے اس آيت كا مضمون صرف آخرت سے خاص نہيں ہے بلكہ و ہ مطلق ہے اور انسان كے دنياوى اور اخروى اعمال كے آثار كو بھى شامل ہے_

۲۲

۷_ بنى إسرائيل كافساد پھيلانا اور ان كا برا كردار، ان كى شكست اور نابودى كے لئے زمينہ ساز تھے_

بعثنا عليكم عباداً لنا و إن أسا تم

ہوسكتاہے كہ جملہ ان اساتم بنى إسرائيل كى پہلى شكست اور بعد ميں ان كى ايك اور شكست كى علت كو بيان كرنے كے لئے ہو يعنى ان كى شكستيں ، ان كى برائيوں كا نتيجہ ہيں _

۸_ بنى إسرائيل كا قدرت اور رفاہ كے بعد دوبارہ فساد پھيلانا _لتفسدن فى الأرض مرتين ثم رددناه لكم الكرة عليهم فإذا جاء و عد الآخرة ليسئوا وجوهكم

۹_ بنى إسرائيل كے دوسرى مرتبہ فساد پھيلانے كے بعد ان پر طاقتور جنگجوؤں كى چڑھائي اور ان كى چہروں پر غم اور شكست كے آثار كا نماياں ہونا_فإذا جاء وعد الآخرة ليسئوا وجوهكم

''ليسئوا '' میں ''ہم'' كى على ضمير ''عباد'' كى طرف لوٹتى ہے اس كا لام تعليل كے لئے ہے يعنى ہمارے بندے تمہيں (بنى إسرائيل) غمگين كرنے كے لئے آئيں گے_

۱۰_ طاقتور جنگجؤوں كے ذريعے مسجد الاقصى كى فتح اور بنى إسرائيل كے دوبارہ فساد پھيلانے كے بعد مسجد الاقصى كا ان كے ہاتھوں سے نكل جانا_و ليدخلوا المسجد كما دخلوه ا وّل مرة اكثر مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''المسجد'' سے مسجد الاقصى مراد ہے _

۱۱_ پہلے فاتحين اور اسى پہلے طريقے كے ذريعے، بنى إسرائيل كے ہاتھوں سے مسجد الاقصى كى دوبارہ آزادي_

و ليدخلوا المسجد كما دخلوه ا وّل مرّة

۱۲_ بنى إسرائيل كے مقابلے ميں فتح پانے والے مخالفين كے ہاں مسجد الاقصى كى حد درجہ اہميت_

و ليدخلوا المسجد كما دخلوه ا وّل مرة

اس مطلب سے كہ جنگجو، بنى إسرائيل كے ساتھ جنگ كرتے وقت دوبار مسجد الاقصى ميں داخل ہوئے، استفادہ ہوتاہے كہ جنگجووں كے ہاں مسجد الاقصى حد درجہ اہميت اور احترام كى حامل تھي_

۱۳_ مسجد الاقصى كو فتح كرنے والے جنگجووں كا فساد پھيلانے والے اور سركش بنى إسرائيل پر دوسر

۲۳

حملہ، ايك سنگين اور تبارہ كن حملہ تھا_و ليتبروا ما علوه تبتير ا

''تبتيراً'' ہلاك كرنے كے معنى ميں ہے اور مفعول مطلق (تتبيراً) كو تاكيد كے لئے لايا گيا ہے اور يہ حملے كى سنگينى كو سمجھاتاہے_

۱۴_ طاقتور جنگجووں كے دوسرے حملے كے نتيجے ميں ، بنى إسرائيل كے آثار اور تمدن كى مكمل تباہى اور نابودي_

و ليتبروا ما علوه تتبيرا

۱۵_قال الرضا (ع) فى قول الله عزوجل: '' إن أحسنتم ا حسنتم لا نفسكم و أن ا سا تم فلها'': إن ا حسنتم ا حسنتم لانفسكم و ان ا سا تم فلها ربّ يغفر لها'' امام رضا (ع) نے الله تعالى كے اس قولان احسنتم احسنتم لانفسك و ان ا سا تم فلها كے متعلق فرمايا: اگر تم كوئي نيكى كروگے تو اپنے لئے نيكى كروگے اور اگر تم برائي كروگے تو اس كو بخشنے والا ايك رب بھى ہے_

اہميتيں :اہميتوں كے بيان كے آداب ۴: بے اہميتى كے بيان كے آداب ۴

برائياں :برائيوں كے بيان كے طريقے ۴

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كے احسان كے آثار ۲; بنى إسرائيل كے فساد پھيلانے كے آثار ۷،۹،۱۰; بنى إسرائيل كى آسائش كے آثار ۸; بنى إسرائيل كى قدرت كے آثار ۸; بنى إسرائيل كا غم ۹; بنى إسرائيل كى تاريخ ۷،۸،۹،۱۰،۱۳،۱۴; بنى إسرائيل پر حملہ ۹،۱۳،۱۴; بنى إسرائيل كى آسائش كا زمينہ ۲; بنى إسرائيل كى شكست كا زمينہ ۷; بنى إسرائيل كى قدرت كا زمينہ ۲; بنى إسرائيل كى ہلاكت كا زمينہ ۷; بنى إسرائيل پر چڑھائي ۱۳; بنى إسرائيل كى شكست ۹; بنى إسرائيل كا عصيان ۱۳; بنى إسرائيل كے آثار قديمہ كى نابودى ۱۴; بنى إسرائيل كے تمدن كى نابودى ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كا خبر دينا ۱; الله تعالى كى سنتيں ۵

روايت: ۱۵

عمل:عمل كے دنياوى آثار ۶; پسنديدہ عمل كے آثار ۱،۳; برے عمل كے آثار ۱; پسنديدہ عمل كا انجام ۱۵

گناہ:گناہ كا انجام

مسجد الاقصي:مسجد الاقصى كى كرامت۱۲; مسجد الاقصى كى اہميت ۱۲; مسجد الاقصى كے فاتح۱۱; مسجد الاقصى كى فتح ۱۰،۱۱نيكي:نيكى كو بيان كرنے كے آداب ۴

۲۴

آیت ۸

( عَسَى رَبُّكُمْ أَن يَرْحَمَكُمْ وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ حَصِيراً )

اميد ہے كہ تمھارا پروردگار تم پر رحم كردے ليكن اگر تم نے دوبارہ فساد كيا تو ہم پھر سزاديں گے اور ہم نے جہنم كو كافروں كے لئے ايك قيد خانہ بناديا ہے (۸)

۱_ بنى إسرائيل كا دو دفعہ فتنہ و فساد برپاكرنے اور الله تعالى كى طرف سے شكست كا تلخ مزہ چكھنے كے باوجود ان ميں رحمت كى اميد پيدا كرنا _عسى ربكم أن يرحمكم

گذشتہ آيات كى مناسبت سے اس آيت ميں بھى بنى إسرائيل كو خطاب ہے _

۲_ طاقتور لشكروں كے مسلسل حملے اور دوبار شكست كھانے كے بعد بھى بنى إسرائيل كا صفحہ ہستى سے ختم نہ ہوتا_

عسى ربكم أن يرحمكم

۳_ گناہ كار انسانوں كے لئے الہى رحمت كے بارے ميں اميد كا راستہ بدترين حالات ميں بھى بند نہيں ہوتا _

و يتبروا ما علوا تتبيراً_ عسى ربكم أن يرحمكم

۴_ فتنہ گرامتوں كى شكست كا مطلب ان سے ہميشہ كے لئے رحمت الہى كا دروازہ بند ہونا نہيں ہے_

عسى ربكم أن يرحمكم

۵_ الله تعالى كى رحمت اس كى ربوبيت كا جلو ہ ہے_عسى ربكم أن يرحمكم

۶_ الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ فتنہ گر لوگوں كے ليے جو سزا پاچكے ہيں ان كى طرف دوبارہ اپنى رحمت كا رخ موڑ دے_ويتبروا ما علواً تتبيراً_ عسى ربكم أن يرحمكم

۷_ الله تعالى كى طرف سے بنى إسرائيل كو فتنہ و فساد كى طرف پلٹنے كى صورت ميں دوبارہ عذاب كى دھمكي_

وان عدتم عدن

۸_ الله تعالى كى رحمت ايك ايسى واقعيت ہے كہ جو ہميشہ جارى و سارى ہے _ انسان اس سے اپنے

۲۵

اعمال كے نتيجہ ميں محروم ہوتا ہے_عسى ربكم أن يرحمكم وإن عدتم عدنا

اس آيت ميں الله تعالى نے تمام انسانوں كو حتّى كہ گناہ گاروں كو اپنى رحمت كى اميد دى ہے اور پھر فرمايا ہے:اگر تم گناہ اور فساد كى طرف دوبارہ لوٹ گئے تو ہمارى سزا و عذاب بھى دوبارہ تمہارى طرف آئے گا_ تو اس بات سے يہ نتيجہ لياجائے گا كہ الله تعالى كا عذاب اور اس كى رحمت سے محروميت انسان كے اعمال كا نتيجہ ہے اور الله كى رحمت تو ہميشہ جارى رہنے والى واقعيت ہے_

۹_ فتنہ گر لوگوں كو عذاب الله تعالى كى دائمى سنتوں ميں سے ہے_وإن عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

۱۰_ جہنم كافروں كے لئے قيد خانہ ہے اور اس سے فرار كا كوئي راستہ نہيں ہے_وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

''الحصر'' كا معنى اصل ميں تنگ كرنا اور محبوس كرنا ہے اور اس آيت ميں يہ لفظ قيد كرنے سے كنايہ ہے_

۱۱_ ذلت وشكست فتنہ گر لوگوں كى دنياوى سزاہے اور جہنم كا عذاب ان كى اُخروى سزا ہے _

لتفسدن فى الأرضوإن عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

۱۲_ فتنہ و فساد كرنے والے سركش لوگ كافر ہيں _لتفسدن فى الأرض وإن عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

۱۳_ فتنہ وفساد ايك بہت بڑا گناہ ہے كہ جو دنياوى اور اُخروى عذاب كا موجب ہے _

وان عدتم عدنا وجعلنا جهنم للكفرين حصيرا

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے نتائج ۶;اللہ تعالى كے ڈراوے ۷; الله تعالى كى دائمى رحمت ۸; الله تعالى كى رحمت ۵;اللہ تعالى كى سنتيں ۹; الله تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۵

الله تعالى كى سنتيں :عذاب كى سنت ۹

امتيں :فتنہ ور امتوں كى شكست ۴

اميد دلانا:الله تعالى كى رحمت كى طرف اميد دلانا ۱،۴;اللہ تعالى كى رحمت كى طرف اميد دلانے كى اہميت ۳

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كى اميد دلانا ۱;بنى إسرائيل كى طرف حملہ ۲;تاريخ ۱;بنى إسرائيل كى ڈرو ا ۷; بنى إسرائيل كى شكست ۱، ۲ ; بنى إسرائيل كى فتنہ وفساد كرنا ; بنى إسرائيل كے فتنہ وفساد كى سزا ۷; بنى إسرائيل كى نسل كى بقاء ۲

۲۶

جہنم:جہنم كے اسباب ۱۱;جہنم كے صفات ۱۰; جہنم كے قيد خانہ ہونا ۱۰

رحمت :پيش خيمہ ۶; رحمت سے محروميت كے اسباب ۸ ; مشمول رحمت ۶

سازشيں كرنے والے:سازشيں كرنے والوں پررحمت ۶

عذاب:اہل عذاب ۱۱

عمل :عمل كے نتائج ۸

فساد كرنے والے:فساد كرنے كا گناہ ۱۳;فساد كرنے كے نتائج ۱۳

كافر:جہنم كا كافروں پر احاطہ ۱۰

كيفر:كيفراخروى كے اسباب ۱۳;كيفر دنياوى كے اسباب ۱۳

گناہ كبيرہ:۱۳

مفسدين:ذلت ۱۱; شكست ۱۱; كفر ۱۲;كيفر اخروى ۱۱; كيفر دنياوى ۱۱; كيفر ۹;مفسدين جہنم ميں ۱۱

آیت ۹

( إِنَّ هَـذَا القرآن يِهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً كَبِيراً )

بيشك يہ قرآن اس راستہ كى ہدايت كرتا ہے جو بالكل سيدھا ہے اور ان صاحبان ايمان كو بشارت ديتا ہے جو نيك اعمال بجالاتے ہيں كہ ان كے لئے بہت بڑا اجر ہے (۹)

۱_قرآن مجيدنوع انسان كے لئے عظيم ترين ہدايت اور محكم ترين شريعت كا حامل ہے _

إن هذا القرآن يهدى للّتى هى ا قوم

يہاں عبارت ''التى ہى أقوم'' موصوف محذوف جيسے كلمہ شريعت و ملت كے ليے صفت ہے_

۲۷

۲_قرآن مجيد ہدايت كى كامل ترين كتا ب ہے_إن هذا القرآن يهدى للّتى هى أقوم

مذكورہ مطلب اس بناپر ہے كہ مفضل عليہ (اقوم) سے مراد فقط توريت كى ہدايت نہ ہو بلكہ محذوف مفضل عليہ عام اور تمام ہدايتى كتب كو شامل ہو_

۳_ قرآن مجيد لوگوں كو ہموار ا ور محكم ترين راستے پر ہدايت دينے والاہے_إن هذا القرآن يهدى للّتى هى ا قوم

۴_ قرآن مجيد صحيح كردار كے مالك مؤمنين كو بشارت دينے والاہے_ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصلحات

۵_ وہ مؤمنين جو ہميشہ اعمال صالح ميں مشغول ہيں بہت بڑے اجر كے حامل ہيں _

ويبشر المؤمنين الذين يعملون الصلحات أن لهم أجراً كبيرا

۶_ مؤمنين كے لئے الله تعالى كے سب سے بڑے اجر كو لينے كے لئے عمل صالح كى شرط كا حامل ہونا ہے_

و يبشر المؤمنين الذين يعملون الصلحات أنّ لهم أجراً كبيرا

۷_عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالى : ''إن هذالقرآن يهدى للّتى هى أقوم '' قال : يهدى إلى الإمام (۱)

امام صادق(ع) سے پر وردگار كے اس فرمان''ان هذالقرآن يهدى للتى هى أقوم'' كے

بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: يعنى امام كى طرف ہدايت كرتا ہے_

اجر:اجر كے ہدايت ۵، ۶

انسان:انسانوں كى ہدايت ۳

دين :بہترين دين ۱

روايت :صراط مستقيم :صراط مستقيم كى طرف ہدايت ۳

عمل صالح:عمل صالح كے نتائج ۶

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى بشارتيں ۴;قرآن مجيد كى تعليمات ۱;قرآن مجيد كى خصوصيات ۱; قرآن مجيد كا كردار ۳;قرآن مجيد كا كمال ۳;قرآن مجيد كا ہدايت دينا ۱، ۲، ۳، ۷

مؤمنين :صالح مؤمنين كا اجر ۵;صالح مؤمنين كو بشارت ۴;مؤمنين كے اجر كى شرائط ۶

۲۸

آیت ۱۰

( وأَنَّ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً )

اور جو لوگ آخرت پر ايمان نہيں ركھتے ہيں ان كے لئے ہم نے ايك دردناك عذاب مہيا كر ركھا ہے (۱۰)

۱_ آخرت كا انكار الله تعالى كے دردناك عذاب ميں مبتلا كرنے والا ہے _

أن الذين لا يو منون بالأخرة أعتدنا لهم عذاباً اليما

۲_ تمام عقائدى مسائل ميں آخرت پر ايمان ايك خاص اہميت كا حامل ہے _وأن الذين لا يو منون بالأخرة

پروردگار عالم نے مؤمنين كے بڑے انعام اور جزا حاصل كرنے كے ليے مؤمنين سے عمل صالح بجالانے كا مطالبہ كيا ہے_ جبكہ كافروں كے عذاب كا سبب محض انكا آخرت كا انكار بيان كيا تو يہ نكتہ بتارہاہے كہ تمام دينى مسائل ميں قيامت پر ايمان ايك خاص اہميت كا حامل ہے_

۳_ آخرت كا انكار بہت سے نيك كاموں اور عملى خوبيوں كو ترك كرنے كا باعث ہے_

ويبشرالمؤمنين الذين يعملون الصلحت ...وأن الذين لايو منون بالأخرة

الله تعالى نے صالح كردار كے مالك مؤمنين كے مد مقابل صرف آخرت كے منكرين كا ذكر كيا ہے

اس سے يہ واضح ہوتا ہے كہ انكار اور ايمان وعمل صالح كے درميان كلى طور پر تضاد ہے_

۴_ كفار كو جہنم كے عذاب كى دھمكى ،مؤمنين كےلئے بشارت ہے _ويبشر المؤمنين وأن الذين لا يؤمنون بالاخرة أعتدنا لهم عذاباً اليما _جملہ''وان الذين لا يؤمنون بالاخرة'' جملہ''ان لهم أجراً كبيرا'' پر عطف ہے يعنى الله تعالى مؤمنين كو دو بشارتيں دے رہا ہے :

۱_ ان كے لئے بہت بڑے اجر كا ہون

۲_ كفار كے لئے عذاب تيار كرن

۵_ قرآنى ہدايت ميں بشارت اور ڈرانا ،دو بنيادى عناصر ہيں _إن هذالقرآن يهدى ويبشر أن الذين لا يو منون بالأخرة أعتدنا لهم عذاباً اليما مندرجہ بالا نكتہ الله تعالى كى طرف سے مؤمنين كو بشارت دينے كے ساتھ ساتھ كافروں كو ڈرانے كے ذكر كرنے سے حاصل ہو اہے_

۲۹

۶_ آخرت كے منكرين كے لئے ابھى سے عذاب آمادہ ہے _أعتدنا لهم عذاباً أليما

''أعتدنا '' يہ كلمہ صيغہ ماضى ہے جو ابھى سے عذاب كے تيار ہونے كى طرف اشارہ كر رہا ہے _

آخرت:آخرت كے جھٹلانے والوں كے عذاب كا ابھى سے تيار ہونا ۶;آخرت كو جھٹلانے كى نتائج ۱،۳

الله تعالى :الله تعالى كے عذاب ۱

ايمان:آخرت پر ايمان كى اہميت ۲

بشارت:بشارت كا كردار ۵

خوبياں :خوبيوں كے لئے ركاوٹيں ۳

دين :اصول دين ۲

ڈرانا :جہنم سے ڈرانا ۴;ڈرانے كے نتائج ۵

عذاب:دردناك عذاب۱;عذاب كے اسباب ۱;عذاب كے مراتب ۱

قرآن مجيد:قرآن مجيد كا ہدايت دينا ۵

كفار:كفار كو ڈرانا ۴

مؤمنين :مؤمنين كو بشارت

نيك كام :نيك كاموں كے لئے ركاوٹيں ۳

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۵

آیت ۱۱

( وأَنَّ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً )

اورانسان كبھى كبھى اپنے حق ميں بھلائي كى طرح برائي كى دعا مانگنے لگتا ہے كہ انسان بہت جلد باز واقع ہوا ہے (۱۱)

۱_ انسان برائي اور بدى كو خير اور اچھائي كى مانند چاہنے والا ہے_ويدع الإنسان بالشرّ دعا ء ه بالخير

دعا سے مراد مطلق طلب ہے چا ہے وہ دعا كے الفاظ سے ہو يا اس كے علاوہ ہو _

۲_ انسان كے اندر خير كى طلب واقعى ہے جبكہ بدى كى چاہت حقيقى نہيں ہے _ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير

۳۰

انسان كى خير كى چاہت و طلب سے بدى كى چاہت كو تشبيہ ديتے ہوئے مندرجہ بالا نيتجہ اخذ كيا ہے يعنى جس طرح انسان ہميشہ طبيعى اور حقيقى طور پر طالب خير ہے اسى طرح بدى كى پيچھے بھى جائے گا_

۳_ آخرت كے منكرين خير وخوبى كى طرح شر اور بدى كے طالب ہوتے ہيں _

وأن الذين لا يو منون بالأخرة ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير_

مندرجہ بالا نتيجہ ہم نے اس نكتہ سے ليا ہے كہ يہاں ''الإنسان'' سے مراد تمام انسان نہيں ہيں _ جيسا كہ بعض مفسرين نے بھى تصريح كى بلكہ يہاں ''الإنسان'' پر الف و لام عہد ذكرى كا ہے يعنى يہاں مراد وہ منكرين آخرت ہيں كہ جن كا اس سے پہلے والى آيت''الذين لا يؤمنون بالاخرة'' ميں ذكر ہوا ہے_

۴_ انسان كى طبيعت جلد بازى كے ساتھ مخلوط ہے_وكان الإنسان عجولا

۵_ انسان اپنى جلد بازى والى خصلت كى وجہ سے اپنے مقصود تك پہنچنے كے لئے بُرے اور مذموم وسائل كا سہارا ليتا ہے_

ويدع الإنسان بالشرّدعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا مندرجہ بالا نتيجہ اس نكتہ سے ليا گيا ہے كہ ''بالشرّ'' اور ''بالخير'' ميں باء استعانت كے لئے ہے يعنى جلد باز انسان خير اور شر كے وسايل ميں كوئي فرق نہيں ديكھتا_ مثلاً زندگى كى آسايش كے لئے چوري' ناجائز منفعت اٹھانا اور ذخيرہ اندوزى جيسى چيزوں سے سہارا ليتا ہے_

۶_ انسان كى جلد بازى باعث بنتى ہے كہ انسان اپنے حقيقى فائدے اور خسارے كو پہچاننے ميں خطاء كرے_

ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا

يہاں ''كان الإنسان عجولاً'' والا جملہ ''يدع الإنسان''كى علت بيان كر رہا ہے كہ چونكہ انسان جلد باز ہے لہذا خير اور شر اور اپنے فائدہ و خسارہ كو ايك جيسا ديكھتا ہے اور دونوں كے پيچھے لگتا ہے_

۷_ انسان كا نقد چاہنا اور بے صبرى كا مظاہرہ كرنے كا نتيجہ آخرت كا انكار ہوتا ہے _

الذين لا يو منون بالا خرة ويدع الإنسان بالشرّ وكان الإنسان عجولا

مندرجہ بالا نتيجہ اس نكتہ سے ليا گيا ہے كہ جملہ ''يدع الإنسان'' پہلى آيت''الذين لايو منون بالأخرة'' كى تفسير كر رہا ہے اور ''الإنسان'' ميں الف لام عہد ذكرى كا ہے كہ جو ان لوگوں كى طرف اشارہ ہے كہ جن كا اسى جملہ ميں ذكر ہوا ہے يعنى چونكہ انسان جلد باز ہے اور صبر نہيں كرتا لہذا آخرت پر ايمان نہيں لاتا ہے اور وہ دنيا كے نقد مال كے پيچھے ہے_

۳۱

۸_ جلد بازي، معرفت و شناخت كى آفات ميں سے ہے_ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا

۹_ انسان كا اپنى خواہشات اور اميدوں ميں غور وفكر كرنے كا ذمہ دار ہونا _ويدع الإنسان بالشرّ دعاء ه بالخير وكان الإنسان عجولا مندرجہ بالا آيت ميں بشرى ضعف كے نقاط ميں سے ايك نقطہ بيان ہوا ہے كہ جس كا سبب اس كى جلد بازى اور دور انديشى سے خالى ہونا ہے اور يہ بات حقيقت ميں ايك تنبيہ ہے كہ انسانوں پر ضرورى ہے كہ وہ دور انديش ہوں اور اپنے فائدوں كے حوالے سے غور وفكر كريں _

آخرت:آخرت كو جھٹلانے كے اسباب ۷;آخرت كے منكرين كا خير خواہ ہونا۳;آخرت كو جھٹلانے والوں كا شر پسند ہونا ۳;آخرت كو جھٹلانے والوں كى صفات ۳; آخرت كو جھٹلانے والوں كے تمايلات ۳

انسان:انسان كے تمايلات ۱، ۲;انسان كى جلد بازى ۴;انسان كى خير خواہى ۱، ۲;انسان كى ذمہ دارى ۹;انسان كى شر پسندى ۱، ۲; انسان كى صفات ۱، ۴; انسان كى طبيعت ۴;انسان كى جلد بازى كے نتائج ۵

برائياں :برائيوں سے فائدہ اٹھانے كا پيش خيمہ ۵

تحريك:تحريك كا پيش خيمہ ۵

تمايلات:خير كى طرف تمايلات ۱، ۲ ;شر كى طرف جھكاؤ۱، ۲

شناخت:شناخت كى آفات ۶، ۸

جلد بازي:جلد بازى كے نتائج ۵، ۶، ۷ ، ۸

خطاء:خطاء كے اسباب ۶

خير خواہي:خيرخواہى كى حقيقت ۲

دورانديشي:دور انديشى كى اہميت ۹

فائدہ:فائدہ كى تشخيص ميں ركاوٹيں ۶

فكر:آرزوؤں ميں فكر ۹

نقصان :نقصان كى تشخيص ميں ركاوٹےں ۶

۳۲

آیت ۱۲

( وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِتَبْتَغُواْ فَضْلاً مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُواْ عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلاً )

ور ہم نے رات اور دن كو اپنى نشانى قرار ديا ہے پھر ہم رات كى نشانى كو مٹاديتے ہيں اور دن كى نشانى كو روشن كرديتے ہيں تا كہ تم اپنے پروردگار كے فضل و انعام كو طلب كرسكو اور سال اور حساب كے اعداد معلوم كرسكو اور ہم نے ہر شے كو تفصيل كے ساتھ بيان كرديا ہے (۱۲)

۱_الله تعالى نے دن اور رات كو اپنى نشانيوں ميں سے دو نشانياں قرار ديا ہے_وجعلنا اليل والنهار ء ايتين

۲_ رات كى تاريكى چھٹ جانے كے ساتھ ہى دن كى روشنى كا آنا الله تعالى كى تدبير كى نشانى ہے_

فمحونا ء أية الّيل وجعلنا أية النهار مبصرة

۳_ رات ميں چاند كى روشنى كا ختم ہونا اور سورج كا روشن كرنا يہ دونوں الله تعالى كى نشانيوں ميں سے دو نشانياں ہيں _فمحونا ء اية الّيل وجعلنا ء اية النهار مبصرة

مندرجہ بالا نتيجہ اس حوالے سے ليا گيا ہے كہ''آيةالليل'' سے مراد چاند ہو اور ''آية النہار'' سے مراد سورج ہو_

۴_كائنات كے مظاہر ،پروردگار كى تدبير كے تحت ہيں اور اس كے وجود كى نشانياں ہيں _

وجعلنا اليل والنهار ء ايتين فمحونا ء اية الّيل وجعلنا ء ايةالنهار مبصرة

۵_انسان شب كى تاريكى كے بعد دن كى روشنى ميں الله تعالى كے رزق اورفضل سے فائدہ اٹھاتاہے _فمحونا ء اية الّيل وجعلنا ء اية النهار مبصرة لتبتغوا فضلاً من ربّكم

۶_رزق، فائدے اور الہى ذخائر انسان كے لئے اور اس كے پروردگار كى ربوبيت كے ذخائر ہيں _لتبتغوا فضلاً من ربّكم

۷_رزق، فائدے اور الہى ذخائر انسان كے لئے الله كا فضل اور فائدے اٹھانے كے لئے ہيں _لتبتغوا فضلاً من ربّكم

۸_انسان ،فقط حركت وتلاش كى صورت ميں الله تعالى كے رزق اور اپنى ضروريات كو پاسكتا ہے_

لتبتغوا فضلاً من ربّكم

''ابتغائ'' (باب افتعال سے ہے) كا معنى اپنى ضروريات كو حاصل كرنے كے لئے بہت زيادہ كوشش وتلاش كرناہے_ (مفردات راغب)

۳۳

۹_دن رات كى گردش كا ايك فائدہ زمان اور سال كا حساب اور انسان كى تاريخ كے ساتھ آشنائي ہے_

جعلنا ء اية النهار لتعلموا عدد السنين والحساب

۱۰_وقت كى پہچان اور اس كا نظم انسانى زندگى كے لئے بہت اہم اور حياتى حيثيت ركھتا ہے _لتعلموا عدد السنين والحساب

۱۱_دينى تعليمات اور وحى سے سكھائي گئي چيزوں ميں انسانى سعادت و كمال كے حوالے سے تمام ضرورتوں كو بيان كيا گيا ہے_إنّ هذالقرآن يهدي ...وكل شي فصّلنه تفصيلا

مجموعى طور پر مفسرين كا يہ خيال ہے كہ قرآن چونكہ ايك ہدايت والى كتاب ہے اور اس كا ہدف انسان كو سعادت وكمال فراہم كرنا ہے' لہذا ''كل شي '' سے مراد وہ تمام چيزيں ہيں كہ جنكا سعادت' كمال اور ہدايت سے تعلق ہے نہ كہ يہاں مراد كائنات كے تمام حقائق ہيں _

۱۲_قرآن مجيد اپنى متعدد فصول اور حصوں ميں انسانى ضرورت كے مطابق تمام فرامين ہدايت لئے ہوئے ہے_

إن هذا القرآن يهدي وكل شي فصّلناه تفصيلا

مندرجہ بالا نيتجہ اس حوالے سے ليا گيا ہے كہ ''فصّلناہ'' اپنے لغوى معنى (جداكرنے) ميں استعمال ہوا ہے

۱۳_كائنات اور خلائق عالم ميں معمولى سى بھى ٹوٹ پھوٹ اور بے نظمى موجود نہيں ہے_وكل شي فصّلنه تفصيلا

مندرجہ بالا نتيجہ اس حوالے سے ليا گيا كہ '' كل شي'' سے مراد تمام كائنات ہے تو اس صورت ميں ''فصّلناہ'' مادہ ''فصل'' سے ہے اور اس كا معنى ايك چيز كو دوسرى چيز سے جدا كرنا ہے (مفردات راغب) تو اس صورت ميں آيت كا معنى يہ ہوگا كہ ''ہم نے ہر چيز كو اس كے مقام پر يوں قرار ديا ہے كہ دوسرى سے مخلوط نہ ہو''_اور اس كائنات ميں ہر وجود ميں آنے والى چيز نظم وضبط كى حامل ہے_

۱۴_انسانى زندگى ميں دن و رات كى گردش كے اثرات اور اس كى اہميت كو ياد دلانا الله تعالى كے ذريعے آيات كى تفصيل بيان ہونے كا ايك نمونہ ہے_وجعلنا اليل والنهار ايتين وكلّ شي فصّلنه تفصيلا

كل شي كا ايك مصداق اس جملہ''وجعلنا الليل والنهار آيتين'' كے قرينہ كے مطابق دن رات كى گردش ہوسكتى ہے_

۳۴

۱۵_يزيد بن سلام سا ل رسول الله (ص) فقال له فما بال الشمس والقمر لا يستويان فى الضوء والنور، قال أمراللّه تعالى جبرائيل : أن يمحو ضوء القمر فمحاه وذلك قول اللّه عزوّجلّ: وجعلنا الليل والنهار آيتين فمحونا آية الليل وجعلنا آية النهار مبصرة ;(۱) يزيد بن سلام نے رسول الله (ص) سے سوال كيا اور آپ(ص) سے پوچھا سورج اور چاند كيسے روشنى كے حوالے سے ايك جيسے نہيں ہيں ؟ آپ (ص) نے فرمايا: الله تعالى نے حضرت جبرائيل (ع) كو حكم ديا كہ چاند كى روشنى كو محو كردے تو اس نے چاند كى روشنى كو محو كرديا يہ وہى كلام الہى ہے كہ فرماتا ہے:'وجعلنا الّليل والنهار آيتين فمحونا آية الليل وجعلنا آية النهار مبصرة ...''

الله تعالى :الله تعالى كى تدبير سے الله تعالى كے فضل كا پيش خيمہ۵، الله تعالى كى معرفت كى د ليل ۴ ; الله تعالى كا رزق ۶، ۷، ۸ ;اللہ تعالى كا فضل ۷،;اللہ تعالى كے رزق سے فائدہ لينا ۸; الله تعالى كى تدبير كى نشانياں ۱۲ ; الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۶; الله تعالى كى نعمتيں ۶

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى آفاقى نشانياں ۱،۳،۴،۱۵;الله تعالى كى نشانيوں كى وضاحت ۱۴

انسان:انسان كے فائدے ۶;انسان پر فضل ۷; انسان كى ضروريات كو واضح كرنے كا منبع ۱۲ ; انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنے ميں مؤثر اسباب ۸; انسان كى ضرورتوں كى و ضاحت ۱۱

تاريخ:تاريخ كو پہچاننے كے وسائل ۹

تخليق :تخليق ميں تدبير ۴;تخليق كے نظام كى خصوصيات ۱۳; تخليق ميں قانون ۱۳; تخليق كا نظام وضبط ۱۳

چاند:چاند كے نور كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۳

حديث:۱۵

دن :دن كى گردش كى اہميت ۱۴; دن كى روشنائي ۱۵;

دن كى روشنى كے فوائد دن كى گردش كے فوائد ۹; دن كى گردش كا كردار ۱۴;دن كى روشنى كے نتائج ; دن كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۱

____________________

۱) علل الشرايع ، ص ۴۷۰، ح ۳۳، ب ۲۲۲، نورالثقلين ج ۳، ص ۱۴۳، ح ۱۰۰_

۳۵

دين :دين وغبيت ۱۱;دين كا كردار ۱۱

رزق:رزق ميں مؤثر اسباب ۸

رات:رات كى گردش كى اہميت ۱۴;رات كى تاريكى ۵، ۱۵;رات كى تاريكى كا زوال ۲;رات كى گردش كے فوائد ۹;رات كى گردش كا كردار ۱۴;رات كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۱

سال شماري:سال شمارى كے وسائل ۹

سعادت:سعادت كے اسباب ۱۱

سورج:سورج كى روشنى كا الله تعالى كى نشانيوں ميں سے ہونا ۳

عمل :عمل كے نتائج ۸

قرآن مجيد:قرآن تعليمات ۱۲;قرآنى خصوصيات ۱۲;قرآن كا ہدايت دينا ۱۲

وحي:وحى كا كردار ۱۱

وقت:وقت كى اہميت ۱۰

وقت كى پہچان :وقت كى پہچان كى اہميت ۱۰

آیت ۱۳

( وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَآئِرَهُ فِي عُنُقِهِ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَاباً يَلْقَاهُ مَنشُوراً )

اور ہم نے ہر انسان كے نامہ اعمال كو اس كى گردن ميں آويزاں كرديا ہے اور روز قيامت اسے ايك كھلى ہوئي كتاب كى طرح پيش كرديں گے (۱۳)

۱_ہرانسان اپنے اعمال كے مد مقابل ذمہ دار ہے_وكل انسان ألزمنه طائره فى عنقه

''طائر'' سے مراد انسان كا عمل ہے چاہے خير ہو يا شر ہو _

۲_انسان كے اعمال كا نتيجہ اور رد عمل ہميشہ اسى سے لپٹا ہوا ہے اور وہ اس سے جدا ہونے والا نہيں ہے_وكل إنسان ا لزمنه طائره فى عنقه يہ جو الله تعالى نے فرمايا ہے كہ ہر انسان كا اعمال نامہ اس كى گردن سے باندھا ہوا ہے ( نہ كہ اس

۳۶

كے ہاتھ ميں ديا ہوا ہے) ہوسكتا ہے كہ يہ اعمال كا انسان سے ہميشہ كے تعلق اور لزوم كاكنايہ ہو_

۳_انسان كى سعادت و شقاوت ، براہ راست اس كے اعمال كا نتيجہ ہے نہ كہ يہ اتفاقى اسباب ہيں مثلاً تقدير و قسمت وغيرہ كے تحت نہيں ہے_وكل إنسان ألزمنه طائره فى عنقه

لفظ طائر كا عمل كے لئے استعمال شايد اس لئے ہو كہ انسان كے مقدر ميں چانس' قسمت وغيرہ كے حوالے سے غلط نظريہ جہالت كى نفى ہو_

۴_الله تعالى نے انسان كے اعمال كو دنيا ميں درج كيا ہے اور روز قيامت اسے كھلى ہوئي كتاب كى شكل ميں اس كے سامنے ظاہر كرے گا_ونخرج له يوم القيامة كتباً يلقه منشورا

۵_انسان، قيامت كے دن اپنے اعمال پر آگاہ ہوگا_وكل إنسان ...كتباً يلقه منشورا

۶_عن محمد بن مسلم بن أبى جعفر وأبى عبداللّه (عليهما السلام) عن قوله: ''وكل إنسان ا لزمناه طائره فى عنقه قال: قدره الذى قدر عليه ; (۱)

محمد بن مسلم نے امام باقر اور امام صادق عليہما السلام سے الله تعالى كے اس قول''وكلّ انسان الزمناه طائره فى عنقه'' كے حوالے سے روايت كى انہوں نے فرمايا: جسے چاہيئے تھا كہ انسان كا مقدر بنائے اس نے بنا ديا ہے _

۷_عن سديرالصير فيّ قال : دخلت على أبى عبداللّه الصادق (ع) قال: نظرت فى كتاب الجفر وتا ملت منه مولد قائمنا وغيبته وبلوى المؤمنين فى ذلك الزمان وتولد الشكوك فى قلوبهم من طول غيبته وارتداد أكثرهم عن دينهم وخلعهم ربقة الإسلام من ا عناقهم التى قال اللّه تقدس ذكره: ''وكل إنسان ا لزمناه طائره فى عنقه''يعنى الولاية (۱)

سدير صيرفى سے روايت ہوئي ہے كہ ميں امام صادق(ع) كى خدمت ميں حاضر ہوا تو آپ (ع) نے فرمايا كہ ميں نے كتاب جفر ميں نگاہ كى اور ہمارے قائم (عج) كى ولادت اور انكى غيبت كے حوالے سے تامل كيا اور (ميں نے ديكھا كہ) اس زمانے ميں مؤمنين كى آزمايش اور انكے دل ميں شك وشبھہ كا پيدا ہونا اور حضرت (ع) كى غيبت كا طولانى ہونا اور اكثر مؤمنين كا اپنے دين سے پھر جانا اور اسلام كى رسى كا انكى گردنوں سے جدا ہونا يہ وہ رسى ہے كہ الله تعالى نے اس كے بارے ميں فرمايا ہے:''وكل انسان الزمناه طائره فى عنقه '' كہ يہاں مراد ولايت ہے_

۸_وعن أبى بصير قال: سمعت أبا عبدالله (ع) يقول :

۳۷

''إن المؤمنين يعطى يوم القيامة كتاباً يلقاه منشوراً مكتوب فيه: كتاب اللّه العزيز الحكيم: ادخلوا فلاناً الجنة'' (۱)

حضرت ابى بصير سے روايت ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) سے سنا كہ آپ فرما رہے تھے كہ روز قيامت مؤمن كو نوشتہ ديا جائے گا كہ جسے وہ كھلا ہوا ديكھيں گے اور اس ميں لكھا ہوا ہوگا كہ يہ الله تعالى عزيز وحكيم كا نوشتہ ہے كہ فلاں كو جنت ميں داخل كيا جائے_

۹_عن النى (ص) قال: الكتب كلّها تحت العرش فإذا كان يوم القيامة بعث اللّه تبارك وتعالى ريحاً تطيرها بالايمان والشمائل أول حرفه:إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم عليك حسيباً ;(۲)

رسول اكرم(ص) سے روايت ہوئي كہ تمام مكتوبات عرش كے نيچے ركھے گئے ہيں اور جب قيامت كا دن آئے گا تو الله تعالى ہوا كو اٹھائے گا تا كہ انہيں اڑائے اور لوگوں كے دائيں اور بائيں ہاتھوں ميں پہنچادے اور اس نوشتہ كا پہلا كلمہ يہ ہے:''إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم عليك حسيباً'' اپنا نوشتہ پڑھ كافى ہے كہ آج تو خود اپنا حساب لينے والا بن_

اتفاق:اتفاقى امور كارد ہونا ۳/الله تعالى :الله تعالى كامقدر طے كرنا ۶

امام مہدى (عج):امام مہدى (عج) كى ولايت ۷

انسان :انسان كى آخرت سے آگاہي؟ ;انسان كى ذمہ دارى ۱،;انسان كا مقدر ۶

جنت:چھٹكارا ۶/چانس و قسمت:چانس و قسمت رد ہونا ۳

حديث :_ ۶، ۷، ۸، ۹

سعادت:سعادت كے اسباب ۳

شقاوت:شقاوت كے اسباب ۳

عمل :عمل سے اُخروى آگاہى ۵;عمل كى ذمہ دارى ۱;عمل كا ثبت كرنا ۴; عمل كے نتائج ۲، ۳

قيامت :قيامت كے روز حساب وكتاب كاہونا ۹

نوشتہ عمل :قيامت كے روز نوشتہ عمل ۴، ۹

____________________

۱) تفسير برہان ج ۲، ص ۴۱۱، ح۱، بحارالانوار ج۷، ص ۳۲۵، ح ۱۸

۲) تفسير برہان ج۲ ، ص ۴۱۲، ح ۷_

۳۸

آیت ۱۴

( اقْرَأْ كَتَابَكَ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيباً )

كہ اب اپنى كتاب كو پڑھ تو آج تمھارے حساب كے لئے يہى كتاب كافى ہے (۱۴)

۱_الله تعالى كا قيامت كے دن انسانوں كو اپنا اعمال نامہ پڑھنے كى دعوت دينا _

ونخرج له يوم القيامة كتباً ...إقرا كتبك

۲_روز قيامت ہر انسان اپنا اعمال نامہ پڑھنے كے ساتھ خود اپنا حساب لينے والا ہوگا _

إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم عليك حسيبا

۳_انسان كا حساب روز قيامت اس كے نامہ اعمال ميں واضح اور روشن ہوگا _كفى بنفسك اليوم عليك حسيبا

يہ جو الله تعالى نے فرمايا ہے كہ اپنے حساب لينے كے لئے ''توخود ہى كافى ہے'' اس سے واضح ہوتا ہے كہ اس كا عمل و حساب اس قدر واضح اور روشن ہوگا كسى كے واضح كرنے كى ضرورت نہيں ہے_

۴_روز قيامت انسان كے اعمال كے محاسبہ كے لئے، دليل اور گواہ وغيرہ كى ضرورت نہيں ہے_

كفى بنفسك اليوم عليك حسيبا

۵_''عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله:''إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم'' قال: يذكر بالعبد جميع ما عمل وماكتب عليه حتّى كأنه فعله تلك الساعة فلذلك قالوا: يا ويلتنا مالهذا الكتاب لا يغادر صغيرة ولا كبيرة إلّا أحصاها'' (۱)

امام صادق(ع) سے اس كلام الہى :'' إقرا كتابك كفى بنفسك اليوم'' كے حوالے سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : انسان نے جو تمام اعمال انجام ديے ہيں وہ اس ميں لكھے ہوئے ہيں اوروہ اسے ايسے ياد دلائے جائيں گے كہ گويا اس نے ابھى انجام ديئے ہيں تو وہ اس حوالے سے كہيں گے : ہائے يہ كيسا نوشتہ ہے كہ جس نے نہ چھوٹا اور نہ بڑا گناہ چھوڑا ہے' سب كو شمار كرديا ہے''_

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص ۲۸۴، نورالثقلين ج۳، ص۱۴۴، ح ۱۰۷_

۳۹

الله تعالي:الله تعالى كى دعوت ۱

حديث :۱۵

حساب لينا:آخرت كا حساب لينے كى خصوصيات ۴; آخرت كا حساب لينے ميں گواہى ۴; آخرت كا حساب لينے ميں وضاحت ۳; آخرت كا حساب لينے ميں وكالت ۴

عمل :آخرت كے عمل كا حساب لينا ۴;عمل كا حساب لينا ۴

قيامت :قيامت ميں حساب لينا ۲

نوشتہ عمل:نوشتہ عمل كا پڑھنا ۱، ۲; نوشتہ عمل كا قيامت ميں ہونا ۱، ۳; نوشتہ عمل كا وسيع ہونا ۵; نوشتہ عمل كى وضاحت ۳

آیت ۱۵

( مَّنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاً )

جو شخص بھى ہد ايت حاصل كرتا ہے وہ اپنے فائدہ كے لئے كرتا ہے اور جو گمراہى اختيار كرتا ہے وہ بھى اپناہى نقصان كرتا ہے او ركوئي كسى كا بوجھ اٹھانے والا نہيں ہے او رہم تو اس وقت تك عذاب كرنے والے نہيں ہيں جب تك كوئي رسول نہ بھيج ديں (۱۵)

۱_ہر كسى كى ہدايت كا فائدہ اور گمراہى كا نقصان خود اسے پہنچے گا _من اهتدى فإنما يهتدى لفنسه ومن ضلّ فإنما يضل عليه

۲_ہدايت منفعت و فوائد كے لئے ہے جبكہ گمراہى كا نتيجہ ضررو نقصان ہے _

من اهتدى فإنما يهتدى لنفسه ومن ضلّ فإنما يضل عليه

۳_انسان ،ہدايت يا گمراہى كا راستہ اختيار كرنے ميں صاحب اختيار ہے_

من اهتدى فإنما يهتدى لفنسه ومن ضلّ فإنما يضل عليه

۴_كائنات ميں الہى نشانيوں كى وضاحت اور روز قيامت اعمال كے محاسبہ كى نصيحت لوگوں كى ہدايت كے لئے ہے_

وجعلنا اليل والنهار ء ايتين اقرا كتابك من اهتدى فإنما يهتدى لنفسه

۴۰

۵_كوئي بھى انسان كسى دوسرے كے عمل كا بوجھ اپنے كندھوں پر نہيں اٹھائے گا _ولا تزرو وازرة وزر أخرى

''وزر'' سے مراد بھارى چيز ہے اور يہ يہاں گناہ سے كنايہ ہے_

۶_گناہ ،انسان كے كندھوں پر بھارى بوجھ ہے_ولاتزروازرة وزرأخرى

''وزر'' لغت ميں بھارى چيز كو كہتے ہيں (لسان العرب) اور اس لئے گناہ كو ''وزر'' كہا گيا ہے كہ اس كے نتائج بھى بھارى ہوتے ہيں _

۷_اعمال كى جزا كے نظام پرالہى عدل حاكم ہے_ولاتزر وازرة وزر ا خرى

۸_رسولوں كو بھيجنے اور اتمام حجت سے قبل لوگوں كو سزا نہ دينا ايك سنت الہى ہے_وماكنا معذبين حتّى نبعث رسولا

۹_انبياء كى بعثت كے اہداف ميں سے ايك ہدف لوگوں پر حجت تمام كرنا ہے_وما كنا معذبين حتّى نبعث رسولا

۱۰_كسى بھى عمل كى بدى اور ناجائز ہونے كے بيان سے پہلے اس عمل كى وجہ سے عقاب وعذاب دينا قبيح ہے_

وما كنّا معذبين حتّى نبعث رسولا

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا ہے كہ '' ہم جب تك حقايق بيان كرنے كے لئے لوگوں كى طرف رسول نہيں بھيجتے انہيں عذاب وعقاب نہيں كرتے''_ يہاں احتمال يہ ہے كہ يہ قانون اس عقلى فيصلے كے مطابق ہو كہ ''بغير بيان كے عقاب قبيح اور ناپسند ہے''_

۱۱_گناہ گار امتوں پر اتمام حجت اور رسول كے بھيجنے كے بعد دنياوى عذاب كا نازل ہونا _

وماكنا معذبين حتّى نبعث رسولا

جملہ''ماكنا معذّبين حتّى نبعث رسولاً'' مطلق ہے كہ جو دنياوى عذاب كو بھى شامل ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۷;اللہ تعالى كى حاكميت وعدالت ۷;اللہ تعالى كى سنتيں ۸; الله تعالى كے عذابوں كى شرائط ۸;۱للہ تعالى كے عذاب ۷ ; الله تعالى كے عذابوں كا قانون كے مطابق ہونا ۱۱; الہى حجت كا اتمام ہونے كا كردار ۸، ۱۱

الله تعالى كى آيات:

۴۱

كائنات ميں الله تعالى كى نشانياں ۴;اللہ تعالى كى آيات واضح كرنے كافلسفہ ۴

الله تعالى كے رسول :الله تعالى كے رسولوں كا كردار ۸

اتمام حجت:اتمام حجت كى اہميت ۹

امتيں :گناہ گار امتوں كا دنياوى عذاب ۱۱

انبياء :انبياء كے ذريعے اتمام حجت ۱۱;انبياء كى بعثت كا فلسفہ ۹;انبياء كا كردار ۱۱

انسان :انسان كا اختيار ۳

جبر واختيار :۳

جزا كا مقام : ۷

خود:خود كو نقصان ۱

عمل :عمل كى ذمہ دارى ۵;ناپسند عمل ۱۰

فقہى قواعد :بلابيان عذاب كاقانون ۱۰

گمراہى :گمراہى اختيار ۳;گمراہى كا نقصان ۱ ، ۲

گناہ:دوسروں كے گناہوں كو تحمل كرنا ۵;گناہ كا بوجھ ۶

نصےحت :اعمال كے آخرت ميں محاسبہ كى نصيحت ۴

ہدايت:ہدايت ميں اختيار ۳;ہدايت كا پيش خيمہ ۴; ہدايت كے فوائد ۱ ، ۲

آیت ۱۶

( وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُواْ فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيراً )

اور ہم نے جب بھى كسى قريہ كو ہلاك كرنا چاہا تو اس كے ثروت مندوں پر احكام نافذ كردئے اور انھوں نے ان كى نافرمانى كى تو ہمارى بات ثابت ہوگئي اور ہم نے اسے مكمل طور پر تباہ كرديا (۱۶)

۱_كسى بھى معاشرہ كے امراء اور ثروت مند طبقہ كافسق وفجور اس معاشرہ كى تباہ بربادى كا سبب بنتا ہے_

وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه

''مترف'' مادہ ''ترفہ'' سے ليا گيا ہے اور ''ترفہ'' سے مراد بہت زيادہ رزق ونعمت ہے (مفردات راغب)

۴۲

۲_تاريخ اور انسانى معاشروں كے حوادث ،الہى ارادہ كے تحت ہيں _

وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيها فدمرّنه

۳_آسائش وثروت سے مالا مال ہونا فسق فجور كى طرف ميلان كى پيش خيمہ ہے _أمرنا مترفيها ففسقوا فيه

معاشرہ كے تمام طبقات ميں سے فاسق و فاجر ہونے كے لئے ثروت مند طبقے كا ذكر ہونا حالانكہ فسق وفجور تمام لوگوں سے ہوسكتا ہے اس كا كسى خاص طبقہ سے تعلق نہيں ہے 'شايد اسى مندرجہ بالا نكتہ كى بنا پر ہے_

۴_ثروت مند اور صاحبان مال ومتاع دوسروں كى نسبت زيادہ نافرمانى خدا اور مخالفت حق كا شكارہيں _

ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه مندرجہ بالا نتيجہ اس بناء پر ليا گيا ہے كہ ''ا مرنا'' كا مفعول ''بالطاعة'' كى مانندكوئي لفظ محذوف ہو تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم معاشرہ كے ثروت مند طبقہ كو اطاعت وبندگى كا حكم ديتے ہيں _ ليكن وہ توقع كے بر خلاف فسق وفجور كى راہ كو اختيار كرتے ہيں _

۵_ارادہ الہى اسباب و مسببات كے تحت انجام پاتاہے_وإذا ا ردنا ففسقوا فيها فحقّ عليها القول

۶_كسى معاشرہ ميں فاسق وفاجر مالدار لوگوں كى تعداد كا بڑھنا پروردگار كى سنتوں كے مطابق اس معاشرہ كى تباہى كے اسباب ميں سے ہے_وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه

بعض كا خيال ہے كہ ''ا مرنا'' كثرنا كے معنى پر ہے _ (ہم نے مزيد بڑھايا ) (مفردات راغب) تو اس صورت ميں ''ا مرنا مترفيھا'' سے مراد ثروت مند طبقہ كا بڑھنا ہے _

۷_مالدار طبقہ كا فسق وفجور دوسرے طبقات كى گناہ و بربادى كى طرف رغبت ميں مؤثر اور اہم كردار ادا كرتا ہے_

ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه

تمام طبقات ميں سے بالخصوص ثروت مند طبقے كا ذكر ہونا اس بات كو واضح كرتا ہے كہ دوسرے طبقات كى نسبت اس طبقہ كا گناہ ميں آلودہ ہونا ، معاشرہ كے بگڑنے اور تباہ ہونے ميں زيادہ مؤثر اور اہم كردار اداكرتا ہے_

۸_كوئي بھى معاشرہ اور اس كا تغير وتبدل واضح سنت وقانون كے مطابق ہے _وإذا ا ردنا ا ن نهلك ففسقوا فيها فدمّرنه

''قرية'' لغت ميں انسانوں كے مجموعہ كوكہتے ہيں (مفردات راغب) يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے :

۴۳

جب معاشرہ كے مالدار لوگ فاسق ہوجاتے ہيں تو ان كے بارے ميں ہمارى بات يقينى ہوجاتى ہے '' فحقّ عليھا القول '' يہ اس بات كو بيان كررہاہے كہ معاشرہ كے تغيّرات واضح قانون كے حامل ہيں _

۹_انسانوں كے اعمال ان كى تباہى وبربادى ميں واضح كردار ادا كرتے ہيں _

وإذا ا ردنا ان نهلك قرية ففسقوا فيها فحق عليها القول فدمّرنه

۱۰_معاشرتى سطح پر نافرمانى الہى يقينى طور پر عذاب الہى كے نزول كا موجب ہے _فسقوا فيها فحقّ عليها القول

۱۱_نافرمان معاشرہ كا عذاب اس قدر شديد ہے كہ اس كى مكمل تباہى ونابودى كا سبب بنتا ہے_

ففسقوا فيها فحقّ عليها القول فدمّرنها تدميرا

۱۲_''عن أبى جعفر(ع) فى قول الله : ''إذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها '' قال: تفسيرها ا مرنا ا كابرها'' (۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى اس كلام :''ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها'' كے حوالے سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : اس آيت كى تفسير يہ ہے كہ ہم اس علاقہ كہ بڑوں كو حكم كرتے ہيں ''_

آسائش پسند لوگ:آسائش پسند لوگوں سے مراد ۱۲; آسائش پسند لوگوں كا حق قبول نہ كرنا ۴;بدكار آسائش پسند طبقے كا كردار ۶/اسباب كا نظام : ۵

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱۲;اللہ تعالى كى سنتيں ۶;الہى ارادہ كے جارى ہونے كى مقامات ۵; الہى ارادہ كى اہميت۲

تاريخ :تاريخ تبديليوں كا سرچشمہ ۲

حق:حق قبول نہ كرنے كا خطرہ ۴/عذاب:عذاب كے اسباب ۱۰;عذاب كے درجات ۱۱

عمل :عمل كے نتائج ۹/طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كے اثرات۵

فساد:فساد كے معاشرتى نتائج ۷;فساد پھيلنے كے نتائج ۱۰

فسق:فسق كا پيش خيمہ۳;فسق كے معاشرتى نتائج ۷

گناہ:گناہ كا پيش خيمہ ۳

____________________

۱) تفيسر عياشي، ج ۲، ص ۲۸۴، ح ۳۵، نورالثقلين ج۳، ص ۱۴۴، ح ۱۰۹_

۴۴

مال :مال كے نتائج ۳

مالدار لوگ:فاسق مالدار لوگوں كا كردار ۶;مالدار لوگوں كا حق سے اعراض كرنا ۴;مالدار لوگوں كے فسق كے نتائج ۱;مالدار لوگوں كے فساد كے نتائج ۷;مالدار لوگوں كے گناہوں كے نتائج ۱

معاشرہ:معاشرہ كى تباہى كے اسباب ۱،۶; معاشرتى مشكلات كى پہچان ۱،۶، ۷; معاشرتى فساد كا پيش

خيمہ ۷;معاشرتى سنتيں ۸; فاسد معاشرہ كا عذاب ۱۱; معاشرتى تبديليوں كا قانون كے مطابق ہونا ۸;معاشرہ كا قانون كے مطابق ہونا ۸; معاشرتى فاسد كے نتائج ۱۱; فساد معاشروں كى ہلاكت ۱۱

ہلاكت :ہلاكت كے اسباب ۹

آیت ۱۷

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحٍ وَكَفَى بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرَاً بَصِيراً )

اور ہم نے نوح كے بعد بھى كتنى امتوں كو ہلاك كرديا ہے اور تمھارا پروردگار بندوں كے گناہوں كا بہترين جاننے والا اور ديكھنے والا ہے (۱۷)

۱_زمانہ حضرت نوح(ع) كے بعد بہت سى امتيں اور اقوام اپنے فسق وفجور كى وجہ سے پروردگار كى مرضى ومنشاء كے ساتھ تباہ وبرباد ہوگئيں _ففسقوا وكم ا هلكنا من القرون

''قرن'' (قرون كا واحد) سے مراد وہ قوم ہے جو تقريباً ايك ہى زمانہ زندگى بسر كرے (مفردات راغب)

۲_حضرت نوح(ع) سے پہلے انسان وسيع اور عمومى تباہى كے عذاب سے دوچار نہيں ہوئے تھے_

وكم أهلكنا من القرون من بعد نوح

پروردگار نے پچھلى آيت ميں كافر اور بد كار اقوام كو ہلاك كرنے كے حوالے سے اپنى سنت كا ذكر فرمايا پھر اس حقيقت كو ثابت كرنے كے لئے قوم نوح(ع) اور اس كے بعد دوسرى اقوام كى ہلاكت كا ذكر كيا تو حضرت نوح (ع) كى داستان اور ان كے بعد كى اقوام كے واقعات سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت نوح(ع) سے پہلے كسى قوم كو مجموعى طور پر عذاب الہى سے دوچار نہيں ہونا پڑا_

۳_حضرت نوح (ع) سے پہلے لوگوں ميں وسيع اور عمومى فسق وفجور نہ تھا _وماكنا معذبين حتّى نبعث رسولاً_ وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا وكم ا هلكنا من القرون من بعد نوح

۴۵

۴_انسانى تاريخ ميں عمومى فسق وفجور اور بڑے بڑے انحراف زمانہ نوح _ كے بعد واقع ہوئے_وكم أهلكنا من بعد نوح

۵_حضرت نوح(ع) كے بعد بہت سے معاشرے اور اقوام اپنے درميان موجود فاسق و فاسد آسائش پسند طبقہ كى بناء پر تباہى وبربادى سے دوچار ہوئيں _وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيها وكم أهلكنا من القرون من بعد نوح

۶_حضرت نوح(ع) كے بعد انسان كى گروہى اور اجتماعى زندگى كے نئے دور كا آغاز_من القرون من بعد نوح

پروردگار نے پچھلى آيت ميں فرمايا'' بہت سے انسانى معاشروں كو آسائش پسند طبقہ كى بدكاريوں كے باعث ہم نے تباہ كيا'' اور اس آيت ميں حضرت نوح _ كے بعد والى اقوام كى ہلاكت كا تذكرہ ہوا ہے تو ان دونوں آيات سے معلوم ہوا كہ حضرت نوح (ع) سے پہلے معاشرتى زندگى ايسى نہ تھى كہ آسائش پسند مالدار لوگ موجود ہوں يا معاشرہ پر تسلط ركھتے ہوں ورنہ وہ اقوام بھى عذاب الہى سے دوچار ہوتيں _ پس حضرت نوح(ع) كے بعد اقوام كا عذاب سے دوچار ہونا بتلاتا ہے كہ ان كى اجتماعى زندگى ايسى تھى كہ عذاب سے دوچار ہونے كے بعد معاشرتى زندگى كا ايك نيادور شروع ہوچكا تھا_

۷_اللہ تعالى ،اپنے بندوں كے تمام گناہوں سے باخبر اور ان پر نگاہ ركھے ہوئے ہے_

وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصيرا

۸_بندوں كو عذاب سے دوچار كرنے كے ليے الله تعالى كا بندوں كے ظاہرى اور باطنى گناہوں سے باخبر ہونا ہى كافى ہے اس كومزيد كسى گواہ كى ضرورت نہيں ہے_وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصيرا

مندرجہ بالا نكتہ كلمہ ''خبير'' اور''بصير'' كے درميان فرق سے پيدا ہوا ہے چونكہ كلمہ ''خبير'' سے مراد افكار اور چيزوں كے باطن سے آگاہى ہے (مفردات راغب) اور ''بصير'' كردار واعمال سے مطلع ہونا ہے_

۹_گناہ گار لوگوں كو الله تعالى كى دھمكي_وكفى بربّك بذنو ب عباده خبيراً بصيرا

''كفى بربّك بذنوب عبادہ'' كے بعد خبير وبصير كا ذكر گناہ گاروں كے لئے دھمكى ہے _

۱۰_انسانى معاشروں كى بربادى كا حقيقى سبب گناہ ہے _كم أهلكنا من القرون وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصير

۱۱_سركش معاشروں كى نابودي، پروردگار كے ذريعہ از روئے علم و بصيرت ہے _وكم أهلكنا وكفى بربّك خبيراً بصير

۴۶

۱۲_فاسد اور سركش معاشروں كى از روئے علم وبصيرت تباہى الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

وكم ا هلكنا وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصير

اسماء وصفات:بصير ۷ ; خبير ۷

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۱;اللہ تعالى كے افعال ۱۱;اللہ تعالى كى بصيرت ۱۱;اللہ تعالى كا ڈرانا ۹;اللہ تعالى كا علم ۱۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۷، ۸; الله تعالى كے عذابوں كا قانون كے مطابق ہونا۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كے نتائج ۱۲;اللہ تعالى كا نگاہ ركھنا ۷

امتيں :حضرت نوح(ع) كے بعد كى امتيں ۱; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں ۲; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں اور فساد ۳; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں اور فسق ۳; حضرت نوح (ع) كے بعد كى امتوں كا فساد ۴;حضرت نوح (ع) كے بعد كى امتوں كا فسق ۴

انسان:انسانوں كے گناہ ۷;انسان كى معاشرتى زندگى ۶

پہلى امتيں :پہلى امتوں كے آسائش پسند ۵;پہلى امتوں كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; پہلى امتوں كے عذاب ۲;پہلى امتوں كے فاسق وفاجر ۵;پہلى امتوں كے فسق كے نتائج ۱;پہلى امتوں كے گناہ كے نتائج ۱;پہلى امتوں كى تباہى ۱، ۲، ۵

عذاب:عمومى عذاب ۲

گناہ :پوشيدہ گناہ ۸ ;گناہ كے نتائج ۱;گناہ كے معاشرتى نتائج ۱۰;واضح گناہ ۸

گناہ گار:گناہ گاروں كو ڈرانا ۹

معاشرہ:معاشروں كى ہلاكت كے اسباب ۱،۵; معاشرتى مشكلات كى پہچان ۵، ۱۰;سركش معاشروں كے عذاب كاپيش خيمہ ۱۲; فاسد معاشروں كے عذاب كا پيش خيمہ ۱۲;سركش معاشروں كى تباہى ۱۱

نوح (ع) :نوح (ع) كے بعد كا زمانہ ۶

۴۷

آیت ۱۸

( مَّن كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاء لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلاهَا مَذْمُوماً مَّدْحُوراً )

جو شخص بھى دنيا كا طلب گار ہے اور اس كے لئے جلدى جو چاہتے ہيں دے ديتے ہيں پھر اس كے بعد اس كے لئے جہنّم ہے جس ميں وہ ذلّت و رسوائي كے سا تھ داخل ہوگا (۱۸)

۱_دنيا كى طلب، انسان كے جہنم كى آگ ميں جانے كا سبب ہے _من كان يريد العاجلة جعلنا له جهنم

۲_نقد مانگنا، جلد بازى كرنا اور دور انديشى سے بے بہرہ ہونا ' دنيا طلبى اور آخرت سے غفلت كى بنياد ہے_

من كان يريد العاجلة

كلمہ ''عاجلہ'' جو كہ مادہ عجلہ (كسى چيز كو جلد بازى سے چاہنا) سے ہے كا ''الدنيا '' كى جگہ استعمال ہونا بتاتا ہے كہ مال دنيا كا نقد ہونا اور اس كا سريع حصول دنيا كے طلبگاروں كے ليے اس كے حصول ميں بہترين كردار ادا كرتا ہے_

۳_طبيعى اسباب الله تعالى كى مشيت وارادہ كے تحت ہيں _من كان يريد العاجلة عجلّنا له فيها ما نشائ

دنيا كے طالب اپنى خواہشات كو طبيعى اسباب كے ذريعے حاصل كرتے ہيں اور الله تعالى نے ان كے لئے دنياوى فائدوں كے حصول كو اپنى طرف نسبت دى ہے يہ نسبت بتاتى ہے كہ طبيعى اسباب الله تعالى كے تحت ہيں _

۴_الله تعالى دنيا كے طالب لوگوں كى بعض خواہشات كودنيا ميں پورا كرتا ہے اور انہيں ان سے فائدہ اٹھانے كى اجازت ديتا ہے _من كان يريد العاجلة عجلّنا له فيه

۵_دنيا كے طالب صرف اپنى بعض دنياوى خواہشات كو پاتے ہيں نہ كہ تمام خواہشات كو_

من كان يريد العاجلة عجلّنا فيها ما نشاء

الله تعالى نے دنيا كے طالب لوگوں كا اپنى آرزؤں كے پانا كو اپنى مشيت سے نسبت دى ہے'' مانشائ'' يہ بتا تا ہے كہ وہ لوگ اپنى تمام تر خواہشات كو نہيں پورا كرسكتے مگر اس قدر پورا كرسكتے ہيں كہ جتنا پروردگار چاہتا ہے_

۶_تمام دنيا كے طالب لوگ دنياوى فائدوں كو حاصل نہيں كرسكتے _من كان يريد العاجلة عجلّنا له لمن نريد

۷_بعض دنيا كے طالب لوگ دنيا وآخرت دونوں سے محروم ہيں _من كان يريد العاجله عجلّنا لمن نريد ثم جعلنا له جهنّم

۴۸

''جعلنا لہ جھنم'' ميں ''لہ'' كى ضمير ''من كان ...'' ميں ''من'' كى طرف لوٹ رہى ہے يعنى جو بھى دنيا كے پيچھے بھاگتاہے_ ان كا ٹھكانہ دوزخ ہے اگر چہ بعض دنياوى آرزؤں كو مشيت خدا سے پاليسى يا ان ميں ناكام رہيں _لہذا جو بھى اگر چہ اپنى دنياوى خواہشات كو پورا نہ كرسكيں آخرت ميں جہنمى وہ ہيں اور دنيا و آخرت دونوں سے محروم ہيں _

۸_دنيا كے طالب لوگ آخرت ميں جسمانى عذاب كے علاوہ روحى عذاب ميں بھى مبتلاء ہونگے_

ثم جعلنا له جهنم يصلها مذموماً مدحورا

''يصلاھا'' (جہنم كى آگ ميں جلے گا) يہ عذاب جسمانى كى طرف اشارہ كر رہا ہے_ ''مذموماً مدحوراً'' (مذمت شدہ اور راندہ ہوئے) يہ عذاب روحى كى طرف اشارہ ہے_

۹_دنيا كے طالب، آخرت ميں قابل مذمت ہونگے اور رحمت خدا سے محروم اور دھتكارے ہوئے ہونگے_

من كان يريد العاجلة ثم جعلنا له جهنم يصلها مذموماً مدحوراً_

۱۰_''عن إبن عباس ا ن النبي(ص) قال: معنى الا ية من كان يريد ثواب الدنيا بعمله الذى افترضه الله عليه لا يريد به وجه الله والدار الا خر عجّل له فيها ما يشاء الله من عرض الدنيا وليس له ثواب فى الا خرة وذالك ان اللّه سبحانه وتعالى يؤتيه ذلك ليستعين به على الطاعة فيستعمله فى معصية اللّه فيعا قبه اللّه عليه (۱) ابن عباس سے راويت ہوئي ہے كہ رسول الله (ص) نے فرمايا كہ آيت''من كان يريد العاجلة عجّلنا له فيها ما يشائ'' كا معنى يہ ہے كہ جو ان اعمال كے انجام دينے سے كہ جنہيں الله تعالى نے اس پرواجب كيا ہے الله كا تقرب اور آخرت نہ چاہے بلكہ دنياوى فائدے مانگے تو دنيا ميں جو الله تعالى چاہے گا اسے دنياوى نعمتيں دے گا اور آخرت ميں اس كا كوئي حصہ نہيں ہے كيونكہ الله تعالى نے جو كچھ اسے ديا تھا اس لئے كہ اطاعت الہى ميں اس كى مدد ہو ليكن اس نے اسے الله كى معصيت ميں استعمال كيا اس لئے الله تعالى اسے عذاب دے گا_

آخرت:

____________________

۱)مجمع ابيان ج ۶ ص ۶۲۷نورالثقلين ج۳ ص ۱۴۵ح ۱۱۴

۴۹

آخرت سے محروم لوگ ۷

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۳ ;اللہ تعالى كى مشيت كى حاكميت ۳

الله تعالى كى درگاہ سے راندے ہوئے : ۹

جزا:اخروى جزا سے محروميت ۱۰

جہنم:جہنم جانے كے اسباب ۱

جلد بازي:جلد بازى كے نتائج ۲

دنيا:دنيا سے محروم لوگ ۷

دنيا كے طالب لوگ:دنيا كے طالب لوگوں كى آخرت سے محروميت ۹;دنيا كے طالب لوگوں كى اخروى مذمت ۹;دنيا كے طالب لوگوں كا آخرت ميں عذاب ۸;دنيا كے طالب لوگوں كى آرزؤں كاپورا ہونا ۴_۵; دنيا كے طالب لوگوں كى دنياوى سہولتيں ۶;دنياكے طالب لوگوں كا روحى عذاب ۸; دنيا كے طالب لوگوں كى محروميت ۷; دنيا كے طالب لوگوں كے فائدے ۶

دنيا كى طلب:دنياوى طلب كى بنياد ۲;دنيا كى طلب كے نتائج ۱

رحمت:رحمت سے محروم لوگ ۹

روايت : ۱۰

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا مسخرہونا ۳

عذاب:عذاب كے اہل لوگ ۸

عمل :عمل كى دنياوى جزا ۱۰

غفلت :آخرت سے غفلت كى بنياد

نافرماني:نافرمانى كا عذاب ۱۰

۵۰

آیت ۱۹

( وَمَنْ أَرَادَ الآخِرَةَ وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ كَانَ سَعْيُهُم مَّشْكُوراً )

اور جو شخص آخرت كا چاہنے والا ہے اور اس كے لئے ويسى ہى سعى بھى كرتا ہے اور صاحب ايمان بھى ہے تو اس كى سعى يقينا مقبول قرار دى جائے گى (۱۹)

۱_آخرت كاطالب وہ مؤمنين جو اپنے اخروى مقاصد كے لئے سنجيدگى سے كوشش كرے تو وہ اپنى اس كوشش كے قيمتى نتائج پاليں گے_و من ا راد الا خرة كان سعيهم مشكورا

۲_اخروى فائدوں اور نعمتوں كا حصول اس راہ ميں انسان كى وافر جد و جہد وكوشش سے مشروط ہے_

ومن ا راد الا خرة وسعى لها سعيها وهو مؤمن فا ولئك كان سعيهم مشكوراً _

يہ عبارت ''وسعى لھا سعيھا'' جملہ ''من ا راد الا خرة''كے لئے شرط كى مانند ہے يعنى اگر كوئي طالب آخرت ہے بشرطيكہ اس كے لئے كافى زحمت كى ہو تو وہ آخرت سے بہرہ مند ہوگا_

۳_آخرت كے لئے كوشش ايمان كى صورت ميں فائدہ مند ہے_

ومن ا راد الا خرة وسعى لها سعيها وهو مؤمن فا ولئك كان سعيهم مشكورا

و جملہ ''وہو مؤمن'' سعى كى ضميركے لئے حال ہے جو درحقيقت آخرت كى طلب اور اسكے لئے كوشش كى شرط بيان كر رہا ہے_

۴_انسان كى اپنى چاہت اور كوشش اس كى اخروى سعادت اور بدبختى ميں فيصلہ كن كردار ادا كرتى ہے_

من كان يريد العاجلة جعلنا له جهنّم ومن ا راد الأخرة وسعى لها سعيها فا ولئك كان سعيهم مشكور

۵_دنيا كے طالب لوگوں كى ممكنہ شكست اور ناكامى كے برخلاف آخرت كے طالب لوگوں كے اخروى فائدے يقينى اور ضمانت شدہ ہيں _ومن يريد العاجلة مانشاء لمن نريد ومن أراد الأخرة كان سعيهم مشكورا

۶_آخرت كى زندگى دنيا سے برتر زندگى ہے اور اس كا حصول تمام مؤمنين كا مقصد ہونا چاہئے_

من كان يريد العاجلة ومن أراد الأخرة كان سعيهم مشكورا

دنيا كے طالب لوگوں كے مدمقابل آخرت كے طالب لوگوں كى كوشش اور زحمت كا الله تعالى كى طرف سے قدردانى

۵۱

مندرجہ بالا حقيقت كى وضاحت كر رہى ہے_

۷_نيك كام كا شكريہ اور قدردانى پروردگار كا شيوہ ہے_ومن أراد الا خرة فا ولئك كان سعيهم مشكورا

۸_فقط وہ زحمت وكوشش ہى اہميت كى حامل اور قابل تعريف ہے جو آخرت كى طلب اور عظےم زندگى كے حصول كى راہ ميں كى جائے_من كان يريد العاجلة ومن ا راد الأخرة كان سعيهم مشكورا

يہ كہ الله تعالى نے انسانوں ميں دنيا كى طلب اور آخرت كى طلب كا ذكر كرنے كے بعد آخرت كے طالب لوگوں كى زحمت وكوشش كا شكريہ اور تعريف كى ہے اس سے معلوم ہواكہ صرف وہ زحمت وكوشش ہى قدردانى اور تعريف كے قابل ہے كہ جو عظيم اخروى زندگى كے حصول كى راہ ميں ہو نہ كہ ہر قسم كى كوشش اور زحمت _

آخرت:آخرت كے لئے كوشش ۳

آخرت كے طالب لوگ:آخرت كے طالب لوگوں كى جزا ۱; آخرت كے طالب لوگوں كى جزا كا يقينى ہونا ۵

آخرت كى چاہت :آخرت كى چاہت كى اہميت ۶، ۸

ارادہ :ارادہ كے نتائج ۴

اہمتيں :اہميتوں كامعيار ۸

ايمان :ايمان كے نتائج ۲

دنيا كے طالب لوگ:دنيا كے طالب لوگوں كى شكست ۵

زندگي:اخروى زندگى كى اہميت ۸;اخروى زندگى كى قدروقيمت۶;دنياوى زندگى كى قدرو قيمت ۶

سعادت :اخروى سعادت كے اسباب ۴

شقاوت :اخروى شقاوت كے اسباب ۴

شكريہ :شكريہ كى اہميت ۷

عمل:پسنديدہ عمل ۷

۵۲

كوشش:كوشش كى اہميت ۸; كوشش كى جزاء ۳; كوشش كے نتائج ۱،۲، ۴

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء ۱;مؤمنين كا مقصد ۶

نعمت:نعمت كے حصول كى شرائط ۲;اخروى نعمات كے حصول كى شرائط ۲

آیت ۲۰

( كُلاًّ نُّمِدُّ هَـؤُلاء وَهَـؤُلاء مِنْ عَطَاء رَبِّكَ وَمَا كَانَ عَطَاء رَبِّكَ مَحْظُوراً )

ہم آپ كے پروردگار كى عطا و بخشش سے ان كى اور ان كى سب كى مدد كرتے ہيں اور آپ كے پروردگار كى عطا كسى پر بند نہيں ہے (۲۰)

۱_تمام انسانوں (خواہ دنيا كے طالب ہوں ياآخرت كے طالب ) كا دنياوى نعمتوں اور فائدوں سے مسلسل بہرہ مند ہونا سنت الہى ہے_كلاً نمدّ و هؤلاء من عطاء ربّك

''امداد'' (نمدّ كا مصدر) كا معنى مددكرنا ہے اور فعل مضارع نمدّ استمرار زمان پر دلالت كرتا ہے_

۲_دنيا ميں الله تعالى كے الطاف اور بخشش كے احاطہ ميں تمام انسانوں ، مؤمن ،كافر ،نيك اور بدكار كا شامل ہونا _

كلاً نمدّ و هؤلاء من عطاء ربّك

۳_دنياوى نعمتوں كا ميّسر ہونا ايمان اور آخرت كي چاہت كے ساتھ منافات نہيں ركھتا_

ومن أراد الأخرة كلاً نمد و هؤلاء و هؤلاء من عطاء ربّك

يہ جو الله تعالى نے فرمايا : ''آخرت كى طلب ركھنے والوں كو اپنى بخشش (دنياوى نعمتوں ) سے بہرہ مند كرتے ہيں '' سے معلوم ہوتا ہے كہ آخرت كى طلب اور اخروى زندگى كى خاطر كوشش كرنا دنياوى نعمتوں كے ميّسر ہونے سے منافات نہيں ركھتا_

۴_نعمتيں اور مادى سہولتيں الله تعالى كے الطاف اور بخشش ہيں اور يہ سب كچھ انسانوں كى مدد كرنے كے لئے ہيں _

كلاً نمدّ من عطاء ربّك

۵_انسانوں پر مسلسل بخشش اور فيض ،اللہ كے مقام

۵۳

ربوبيت كا تقاضا ہے _كلاً نمدّ هو لائ وهو لائ من عطاء ربك

۶_الله تعالى انسانوں كى طرف بخشش كے حوالے سے كوئي محدوديت ركھتاہے اور نہ كوئي ركاوٹ_

وماكان عطاء ربّك محظورا

۷_تمام انسان خواہ وہ نيك ہوں يا بدكار خواہ مؤمن ہوں يا كافر سب كو الله تعالى كى طرف سے بخشش اور دنياوى سہولتيں ميّسر ہونا اس كے ابدى و ازلى فيض كى بنياد پر ہے_كلاً نمدّ هؤلائ وهؤلائ من عطائ ربك وماكان عطاء ربك محظورا

جملہ ''وماكان عطاء ربك محظوراً'' اس آيت ميں گذشتہ جملے كى علت بيان كر رہا ہے _ يعنى چونكہ الله تعالى اپنى بخشش سے كسى كو منع نہيں كرتا _ لہذا نيك و بداور مؤمن و كافر سب اس سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

آخرت كے طالب لوگ:آخرت كے طالب لوگوں كى نعمتيں ۱

آخرت كى طلب :آخرت كى طلب اور دنياوى نعمتيں ۳

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۱;اللہ تعالى كے لطف كا عام ہونا ۲;الله تعالى كى بخشش كا مسلسل ہونا ۵;اللہ تعالى كا لطف ۴;اللہ تعالى كا مدد كرنا ۴; الله تعالى كى ربوبيت كے نتائج ۵;اللہ تعالى كے فيض كے نتائج ۷;اللہ تعالى كى بخشش كا وسيع ہونا ۶

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال لوگ ۴

ايمان:ايمان اور دنياوى نعمتيں ۳

دنيا كے طالب لوگ:دنيا كے طالب لوگوں كى نعمتيں ۱

نعمت :نعمت كے شامل حال لوگ ۱، ۲،۳;نعمت كى بنياد ۷

آیت ۲۱

( انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَلَلآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلاً )

آپ ديكھئے كہ ہم نے كس طرح بعض كو بعض پر فضيلت دى ہے اور پھر آخرت كے درجات اور وہاں كى فضيلتيں تو اور زيادہ بزرگ و برتر ہيں (۲۱)

۱_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كے دنياوي

درجوں ميں فرق كى طرف غوروفكر كرنے اور درس عبرت لينے كى دعوت _انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض

۵۴

۲_بعض انسانوں كى بعض پر مرتبہ ميں برترى اور ان كے مادى درجوں ميں فرق الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہے_

فضّلنا بعضهم على بعض

۳_تمام انسانوں كو الله تعالى كا فيض اور عطا ايك جيسى نہيں ہے _

كلاً نمدّ هؤلائ وهؤلائ من عطاء ربّك انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض

۴_اخروى مراتب و فضائل دنياوى درجات سے كہيں زيادہ برتر اور بلند ہيں _وللا خرة ا كبر درجات وأكبر تفضيلا

۵_انسانوں ميں دنياوى نعمتوں اور سہولتوں كے حوالے سے فرق ان كے اخروى درجات كے تفاوت كى عكاسى كررہاہے_انظر كيف فضّلنا بعضهم وللا خرة أكبر درجات

۶_اخروى درجات اور امتيازات كے فرق كے حوالے سے انسان كى كوشش ايك واضح كردار اداكرتى ہے_

من كان يريد العاجلة ومن ا راد الا خرة و سعى لها فضّلنا بعضهم على بعض وللا خرة أكبر درجات وا كبرتفضيلا

يہ كہ الله تعالى نے پچھلى آيات ميں فرمايا : ''آخرت كے طالب لوگوں كو ان كى آخرت كى چاہت كے حوالے سے كوشش كے مطابق جزا دى جائے گى '' اور اس آيت ميں فرما رہا ہے كہ آخرت كے درجات دنيا كى نسبت وسيع اور عظيم ہيں _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آخرت كے بلند وبالا درجات كے حصول كے لئے ا سكے مطابق كوشش ضرورى ہے _

۷_آخرت كے مراتب كى عظمت پر توجہ اس كى بلند و بالا قدروقيمت كى طرف ميلان كى بناء پر ہے _

انظر وللا خرة اكبر درجات واكبر تفضيلا

الله تعالى كى انسانوں كو بلند ترين اخروى درجات ميں غوروفكر كى دعوت اس حوالے سے بھى ہوسكتى ہے كہ انسانوں ميں آخرت كى طلب اور اس كے عالى ترين درجات كے حصول كا انگيزہ پيدا ہو_

۸_قيامت كے دن آخرت كے طالب مؤمنين بہت عظےم مقام پر فائز اور عالى ترين درجات كے حامل ہونگے_

ومن ا راد الا خرة وسعى لها سعيها وهو مؤمن وللا خره ا كبر درجات وأكبرتفضيلا

۹_''عن النبى (ص) قال:''مامن عبد يريد ا ن يرتفع فى الدنيا درجة فارتفع إلّاوضعه اللّه فى الا خرة درجة ا كبر منها وا طول ثم قرء : وللا خرة ا كبر درجات وا كبر تفضيلاً _(۱)

____________________

۱) الدرالمنشور ج ۵ ص ۲۵۷_

۵۵

پيغمبر اسلام (ص) سے روات ہوئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا :'' كوئي شخص ايسا نہيں ہے كہ جو چاہے كہ دنيا ميں كسى درجہ كے اعتبار سے ترقى كرے اور اسے حاصل بھى كرے مگر يہ كہ الله تعالى نے جو ا س كے لئے آخرت ميں دنياوى درجہ سے بڑھ كر اور وسيع درجہ قرار دياہے اس سے محروم كرے گا_ پھر آپ (ص) نے اس آيت كى تلاوت فرمائي :''وللا خرة أكبر درجات وا كبر تفضيلاً''

۱۰_''عن ا بوعمرو الزبيرى عن أبى عبدالله (ع) قال: قلت له : ''إن للايمان درجات و منازل ...؟ قال نعم، قلت له: صفه لي قال: ثم ذكر ما فضّل اللّه عزّوجلّ به أوليائه بعضهم على بعض فقال عزّوجلّ ''انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض وللأخرة أكبر درجات و أكبر تفضيلاً'' فهذا ذكر درجات الايمان ومنازله عنداللّه عزّوجلّ _(۱)

ابو عمر زبيرى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا: كيا ايمان كے بھى مراتب اور منزليں ہيں ؟ حضرت (ع) نے فرمايا : ہاں تو ميں نے عرض كيا مجھے بتائيں تو فرمايا : پس (قرآن نے) وہ چيز كہ جس كے ذريعے الله تعالى نے اپنے بعض اولياء كو بعض پربرترى دى ہے اسے بيان كيا اور فرمايا :'' انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض وللا خرة أكبر درجات وأكبر تفضيلاً '' پس يہ الله تعالى كے نزديك ايمان كے مراتب ومنازل ہيں _

آخرت كے طالب لوگ:آخرت كے طالب لوگوں كے اخروى مقامات ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲;اللہ تعالى كى دعوتيں ۱

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال لوگوں ميں فرق ۳

انسان:انسانوں ميں اقتصادى فرق ۲، ۵; انسانوں ميں اخروى مراتب ۷;انسانوں ميں فرق كى بنياد ۲;انسانوں ميں فرق سے عبرت ۱; انسانوں كے فرق ميں مطالعہ ۱; انسانوں كے اخروى اختلافات كى نشانياں ۵

اہميتيں :اخروى مقامات كى اہميت ۴;دنياوى مقامات كى اہميت ۴

ايمان :ايمان كے مراتب ۱۰

تدبّر:تدبّر كى اہميت ۱//ذكر:آخرت كے ذكر كے نتائج ۷

روايت:۹ ،۱۰//عبرت:عبرت كے اسباب ۱;عبرت كى اہميت ۱

____________________

۱) كافى ج ۲، ص ۴۱، ح۱، بحارالانوار ج ۲۲، ص ۳۰۹، ح ۹_

۵۶

كوشش:كوشش كى اہميت ۶; كوشش كے نتائج ۶

مقامات:اخروى مقامات۹;اخروى مقامات ميں مؤثر اسباب ۶;دنياوى مقامات كے نتائج ۹

مؤمنين :مؤمنين كے اخروى مقامات ۸;مؤمنين كے مقامات كے درجات ۱۰

ميلانات :اہميتوں كى طرف ميلان كا سرچشمہ ۷

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگوں ميں فرق ۳

آیت ۲۲

( لاَّ تَجْعَل مَعَ اللّهِ إِلَـهاً آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوماً مَّخْذُولاً )

خبردار اپنے پروردگار كے ساتھ كوئي دوسرا خدا قرار نہ دينا كہ اس طرح قابل مذمّت اور لاوارث بيٹھے رہ جاؤ گے اور كوئي خدا كام نہ آئے گا (۲۲)

۱_الله تعالى كا انسانوں كو الله كے سوا كسى اورمعبود پر عقيدہ ركھنے اور اسے الله تعالى كے ساتھ شريك ومؤثر ماننے پر خبردار كرنا_لا تجعل مع اللّه إلهاً ء اخر

۲_انسانوں كى تخليق ، جزا، سزا اور نعمتوں كے عطا كرنے ميں الله تعالى كى وحدانيت كا تقاضا ہے كہ عقيدہ وعمل ميں ہر قسم كے شرك سے پرہيز كياجائے_وجعلنا الّيل والنهار وكلّ انسان ا لزمناه طائره لاتجعل مع اللّه إلهاً ء اخر

مندرجہ بالا مطلب دو نكات كى طرف توجہ سے حاصل ہوا :_

۱_ جملہ''لاتجعل مع اللّه إلهاً ...'' پچھلى آيات كے لئے نتيجہ كى مانند ہے اور ان آيات كے اصلى پيغام جو تين مرحلوں ميں آيا ہے مندرجہ بالا نتيجہ سے اخذ كيا جاسكتاہے اور ان كے ساتھ مربوط ہے_

۲_ ''لاتجعل'' كا كلمہ مطلق ہے جو ہر قسم كے شرك سے نہى كررہاہے _

۳_اللہ تعالى كے وجود اور افعال ميں وحدانيت كے عقيدہ كا ضرورى ہونا _لاتجعل مع اللّه إلهاً ء اخر

۴_قابل مذمت اور بے يارومددگار ہونا شرك كا يقينى انجام ہے_

۵۷

لاتجعل مع اللّه فتقعد مذموماً مخذولا

۵_تمام لوگوں كے لئے شرك كا خطرہ ہے_لاتجعل مع اللّه الهاً ء اخر

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''لاتجعل'' پيغمبر اسلام (ص) كى طرف بھى خطاب ہے چونكہ پيغمبر اسلام (ص) كوبھى اس خطرے سے خبردار كيا گيا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شرك ميں مبتلا ہونے كا خطرہ سب كے لئے موجود ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۲;اللہ تعالى كے ممنوعات ۱

خالقيت :خالقيت ميں توحيد ۲

شرك:شرك كا پيش خيمہ ۵;شرك سے اجتناب كا پيش خيمہ ۲;شرك كا خطرہ ۵;شرك سے نہى ۱

عقيدہ :توحيد افعالى كا عقيدہ ۳;توحيد ذاتى كا عقيدہ ۳

مشركين :مشركين كا برا انجام ۴;مشركين كابے يارومددگار ہونا ۴;مشركين كو سرزنش ۴

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات توحيدى ۳

آیت ۲۳

( وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيماً )

اور آپ كے پروردگار كا فيصلہ ہے كہ تم سب اس كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرنا اور ماں باپ كے ساتھ اچھا برتاؤ كرنا اور اگر تمھارے سامنے ان دونوں ميں سے كوئي ايك يا دونوں بوڑھے ہوجائيں تو خبردار ان سے اف بھى نہ كہنا اور انھيں جھڑكنا بھى نہيں اور ان سے ہميشہ شريفانہ گفتگو كرتے رہنا (۲۳)

۱_الله تعالى كا اپنى وحدہ لا شريك ذات كے سوا كسي موجود كى پرستش سے خبردار كرنا_

وقضى ربك ا لا تعبدوا إلّا إيّاه

۲_عبادت ميں شرك سے اجتناب كا حكم قطعى ہے اور تجديد نظر كى قابليت نہيں ركھتا _وقضى ربك ا لاّ تعبدوا إلّا إيّاه

كلمہ''قضى '' سے مراد ايسا حكم اور فرمان ہے كہ جو قطعى ہو اور تجديد نظر كے بھى قابل بھى نہ ہو

۵۸

۳_عبادت ميں توحید كا حكم الہى درحقيقت انسانوں كى ترقى اور كمال كے حوالے سے حكم ہے_

وقضى ربّك ا لّا تعبدوا إلّا إيّاه

''ربّ'' كا در حقيقت معنى تربيت ہے (مفردات راغب) پروردگار كى دوسرى صفات كى بجائے يہ صفت كا آنا ممكن ہے_ مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كر رہا ہے_

۴_ہر ايك پر واجب ہے كہ اپنے ماں باپ كے ساتھ نيكى كرے_وقضى ربّك بالولدين إحسان

''إحسانا'' ميں تنوين تعظيم كے لئے ہے اور ''والدين ''ميں الف لام افراد ميں استغراق (عموميت) بيان كررہاہے_ لہذا يہ حكم ہر مكلف كے والدين كے لئے ہے_

۵_الله تعالى كى پرستش كے بعد ماں باپ كے ساتھ نيكى بہت اہميت كى حامل ہے_

وقضى ربّك إلّا تعبدوا إلّا إيّاه وبالوالدين إحسانا

يہ كہ الله تعالى نے اپنى خالصانہ عبادت كے بعد ماں باپ كے ساتھ نيكى كا حكم قرار ديا ہے_ مندرجہ بالا مطلب اس سے حاصل ہوتا ہے_

۶_انسانوں كے ايك دوسرے پر تمام حقوق ميں سب سے بڑا اور اہم ترين حق والدين كا حق ہے_

وقضى ربّك الاّ تعبدوا إلّا إيّا وبالوالدين إحسانا

۸_انسان كى پرورش اور تربيت كرنے والے اس كى گردن پر حق ركھتے ہيں _

وقضى ربّك إلّا تعبدوا إلّا إيّاه وبالوالدين إحسانا

ذات واحد كى ربوبيت كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر كرنا (وقضى ربّك ...) ہوسكتا ہے اس لئے ہو كہ وہ انسان كى پرورش اور تربيت ميں تا ثير ركھتے ہيں _

۹_ماں باپ سے نيكى كا بہر صورت شائبہ شرك سے خالى ہونا_وقضى ربّك الاّ تعبدوا إلّا إيّاه وبالوالدين إحسانا

توحيد اور شرك سے پرہيز كے حكم كے بعد والدين سے نيكى كا حكم ہوسكتا ہے كہ اس بات كو بيان كر رہاہو كہ والدين سے حد سے زيادہ محبت واحسان ممكن ہے انسان كو شرك كى طرف لے جائے اس لئے ضرورى ہے كہ يہ محبت واحسان شائبہ شرك سے خالى ہو_

۱۰_والدين كا بڑھاپا اولاد پر انكے حوالے سے ذمہ

۵۹

داريوں كو بڑھانے كا سبب بنتا ہے_إما يبلغّن عندك الكبر ا حدهما ا و كلاهما فلا تقل لهما ا ف ولا تنهر هما وقل لهما قولاً كريم

۱۱_بوڑھے والدين كا خيال ركھنا اولاد كى ذمہ دارى ہے_وبالوالدين إحساناً إما يبلغنّ عندك الكبر فلا تقل لهمإ فّ مندرجہ بالا نكتہ اس لئے ہے كہ اس آيت كى مخاطب''اولاد''ہے اسى طرح ''عندك'' (تمہارے پاس) ظرف واضح كررہاہے كہ اولاد اس طرح اپنے والدين كا خيال ركھے كہ گويا ان كے ہاں رہ رہے ہيں اور قريب سے ان كا خےال ركھے ہوئے ہيں _

۱۲_والدين كا اولاد كے پاس ہونا اولاد كى ذمہ دارى بڑھاتاہے_إمّا يبلغنّ عندك الكبر

''عندك الكبر'' سے ممكن ہے يہ حقيقت بيان ہو رہى ہو كہ اگر والدين بچوں كے پاس رہ رہے ہوں تو ان كے خيال كى ذمہ دارى بڑھ جاتى ہے اور اس وقت ان كى ہر قسم كى بے احترامى حتّى كہ كلمہ ''اف''كہنے سے بھى پرہيز كيا جائے_

۱۳_ماں باپ بڑھاپے كى حالت ميں بچوں كى طرف سے بے احترامى كے خطرے ميں ہيں _

إمّا يبلغنّ عندك الكبر فلا تقل لهما ا فّ ولا تنهرهما وقل لهما قولاً كريما

والدين كے ساتھ نيكى كا حكم مطلق ہے_ تمام والدين خواہ كسى سن وسال ميں ہوں ان كو شامل ہے_ جملہ ''إمّا يبلغنّ عندك الكبر'' ممكن ہے اسى مندرجہ بالانكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہو _

۱۴_والدين كے ساتھ ہر قسم كا جھگڑا اور اہانت حتّى كہ ''أف'' كہنے كى حد تك ممنوع ہے_فلا تقل لهما ا ُفّ

۱۵_اولاد كى ذمہ دارى ہے كہ اپنے بوڑھے ماں باپ كى ضرورتوں كا مثبت جواب ديں اور ان كى ضرورتوں كو پورا كرنے سے كبھى بھى دريغ نہ كريں _ولا تنهر هم

''نہر'' سے مراد منع كرنا ہے اور روكنا ہے (لسان العرب)

۱۶_اولاد كى ذمہ دارى ہے كہ والدين كے ساتھ ملائمت اور مودبانہ انداز ميں برتائو كريں اور ان سے بات كرتے وقت ان كے احترام كا خيال ركھيں _ولا تقل لهما ا فّ وقل لهما قولاً كريما

۱۷_بوڑھے والدين ميں سے كسى ايك يا دونوں كا اولاد كے پاس ہونا ان كے احترام كى مقدار ميں كوئي تا ثير نہيں ركھتا بلكہ دونوں برابر حقوق كے مالك ہيں _وبالولدين احساناً إمّا يبلغنّ عندك الكبر ا حدهما ا وكلاهم

۱۸_''عن إبن عباس قال: لمّا انصرف أميرالمؤمنين من صفين قام إليه شيخ فقال: يا أميرالمؤمنين ا خبرنا عن مسيرن هذا ا بقضاء من اللّه وقدر؟

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945