تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254583 / ڈاؤنلوڈ: 3533
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

آیت ۳۳

( كِلْتَا الْجنّاتيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئاً وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَراً )

پھر دونوں باغات نے خوب پھل دئے اور كسى طرح كى كمى نہيں كى اور ہم نے ان كے درميان نہر بھى جارى كردى (۳۳)

۱_آسودہ حال مغرور طبقہ كا نمونہ شخص، پھلوں سے بھرے ہوئے ' آفات سے بچے ہوئے اور پانى سے سرشار باغوں كا مالك تھا _كلتا الجنّاتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئاً وفجّرنا خللهما نهرا

''اتت اكلھا'' اور ''لم تظلم '' باغوں كے پھلوں سے بھرے ہونے اور ہر آفت سے محفوظ ہونے پر دلالت كر رہے ہيں _

۲_باغ اور كھيتى كے درميان سے پانى كى نہر كا جارى ہونا، ايك دل كو بھانے والا اور ديكھنے والا منظر ہے _

كلتا الجنتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئاً وفجّرنا خللهما نهرا

۳_ آبى نالوں اورنہروں كا جارى ہونا، الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر ہے_وفجّرنا خللهانهرا

۴_پھلوں كا پكنا اور ان ميں (آفت يا كسى اور سبب كى بناء پر ) كمى نہ آنا ايك آئيڈيل باغ كى علامت ہيں _

كلتا الجنتين ء اتت أكلها ولم تظلم منه شيئ

''ا كُل'' كے معانى ميں سے ايك درختوں كا پھل ہے_ لہذا جملہ''ء اتت ا كُلها'' يعنى پھل ديا اور ''لم تظلم'' سے مراد'' لم تنقص'' ہے كم اور تباہ نہ ہونا زراعت كى اصطلاح ميں آئيڈيل باغ اسے كہتے ہيں كہ جو پھلوں اور كسى حوالے سےكسى قسم كى مشكلات نہ ركھتاہو_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۳

باغ:باغوں كى خوبصورتى ۲;مثالى باغ كا پھل دينا ۴;مثالى باغ كى علامات ۴

۴۰۱

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

كھيتياں :كھيتيوں كى خوبصورتى ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۱;مغرور باغ والے كے باغ ۱

نہريں :پانى كى نہروں كى خوبصورتى ۲;نہروں كے جارى ہونے كا سرچشمہ ۳

آیت ۳۴

( وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَكْثَرُ مِنكَ مَالاً وَأَعَزُّ نَفَراً )

اور اس كے پاس پھل بھى تھے تو اس نے اپنے غريب ساتھى سے بات كرتے ہوئے كہا كہ ميں تم سے مال كے اعتبار سے بڑھا ہوا ہوں اور افراد كے اعتبار سے بھى زيادہ باعزت ہوں (۳۴)

۱_مغرور آسودہ حال طبقہ كا نمونہ، بہت عظےم مال كا اكيلا مالك تھا_وكان له ثمر

جيسا كہ قاموس ميں آيا ہے ''ثمر'' مال كى اقسام كو كہتے ہيں _ چونكہ ما قبل آيت ميں باغوں اور پھلوں كے بارے ميں بات ہوچكى ہے لہذا تكرار سے بچتے ہوئے مناسب يہ ہے كہ اس آيت ميں ثمر سے مراد، مطلقاً مال ہونہ كہ باغ كے پھل جات اور ''ثمر'' كا نكرہ ہونا اس مال كى عظمت پر دلالت كر رہا ہے_

۲_مغرور مالدار شخص كى فخريہ اور تكبر كے ساتھ اپنے ساتھى سے گفتگو، اپنے نظريات كو ثابت كرنے كے لئے تھي_

فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

انسان كے قبيلہ اور ايسے گروہ كہ جو اس كے كام ميں اس كى مدد كريں ان پر نفر كا اطلاق ہوتا ہے_ (لسان العرب) قرينہ ''أنا أقل منك مالاً وولداً'' آيت ۳۹ كے مطابق اس بات كرنے والے شخص كے نزديك واضح ترين مصداق، ا سكے بيٹے تھے_

۴_مال كى كثرت اور اس سے حاصل ہونے والى

۴۰۲

معاشرتى عزت، دنيا پرستوں كے نزديك انتہائي اہميت كى حامل ہے_فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۵_مال واولاد كى فراواني، انسان كى لغزش اور غرور كا پيش خيمہ ہے _

لأحد هما جنّاتين ...فقال لصاحبه و هو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۶_آسودہ حالى اور فراوان نعمتوں كا پاس ہونا، اپنى بڑائي اور دوسروں كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنے كا موجب ہے_

فقال لصاحبه وهو يحاوره أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

۷_مالدار طبقہ كى طرف سے دوسروں سے حقارت آميز سلوك اور ان كے سامنے اپنے مال كى كثرت كو بيان كرنا ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے_أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفرا

آسودگي:آسودگى كے آثار ۶

اعتماد:اولادپر اعتماد ۳;رشتہ داروں پر اعتماد ۳; مال پر اعتماد ۳

انسان :انسان كى خطائيں ۵

اولاد:اولاد كى كثرت كے آثار ۵

حقارت آميز سلوك:دوسروں سے حقارت آميز سلوك پر سرزنش ۷; دوسروں سے حقارت آميز سلوك كا باعث۶

دنيا پرست:دنيا پرست اور مال ۴;دنيا پرست اورمعاشرتى مقام ۴;دنيا پرستوں كى رائے ۴;دنيا پرستوں كے نزديك اہميت كا معيار ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

غرور :غرور كا باعث ۵،۶

فخر كا اظہار كرنا:مال پر فخر كے اظہار پر سرزنش ۷

لغزش:لغزش كا باعث ۵

مال و دولت:مال و دولت كے آثار ۵

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا اعتماد ۳;مغرور باغ والے كا عقيدہ ۲; مغرور باغ والے كا فخر كرنا ۲; مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۳;مغرور باغ والے كى گفتگو ۲;مغرور باغ والے كے اموال ۱

۴۰۳

آیت ۳۵

( وَدَخَلَ جنّاتهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَذِهِ أَبَداً )

وہ اسى عالم ميں كہ اپنے نفس پر ظلم كر رہا تھا اپنے باغ ميں داخل ہوا اور كہنے لگا ميں تو خيال نہيں كرتا ہوں كہ يہ كبھى تباہ بھى ہوسكتا ہے (۳۵)

۱_مال دار آدمى نے دل ميں اپنے مال پر ناز كرتے ہوئے نعمتوں سے بھرے ہوئے اپنے باغ ميں قدم ركھا_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه قال

۲_اپنے آپ كو برتر سمجھنا، اور دوسروں كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اپنے آپ پر ظلم ہے _

أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۳_دنيا كے مادى جلووں پر فريفتہ ہونا، انسان كا اپنے اوپر ستم ہے_أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۴_مادى نعمتوں كى بہتات ہونا انسان ميں تكبر اور اس كى روحي، نفسياتى اور اخلاقى پستى كاپيش خيمہ ہے_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۵_مالدار لوگ، الہى نعمتوں كے مد مقابل ناشكرى كے ضررو نقصان كى لپيٹ ميں خود ہى آجاتے ہيں _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۶_فقراء اور مال ومنال سے محروم لوگوں سے حقارت آميز سلوك اور مال ومتال اور دنياوى وسائل پر غرور ومستى درحقيقت اپنے آپ كو تباہ كرنا اور گرانا ہے _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۷_مغرور مالدار شخص ،اپنے باغ اور نعمات كو لازوال اور جاودانى سمجھتا تھا_

قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبدا

''تبيد'' ''بيد'' سے ہے _ اس كا معنى ہلاكت اور نابودى ہے_

۸_انسان كو چاہئے كہ وہ مادى نعمتوں كے زوال پذير ہونے پر توجہ ركھے اور ان پر غرور نہ كرے_

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

۴۰۴

۹_ثروت وطاقت كے مالك لوگ، دنيا ميں نعمتوں كے جاودانى ہونے كے وہم ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دوچار ہيں _أنا أكثر منك مالا قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

آيت ميں مذكور داستان خواہ حقيقى ہو خواہ بطور ايك نمونہ، بہرحال انسان كے مختلف حالات ميں خصلتوں اور اس كے رد عمل كى طرف اشارہ كر رہى ہے_ ان خصلتوں ميں سے ايك خصلت يہ ہے كہ جب وہ آسائش وآسودگى كے عروج پر پہنچتا ہے اور اپنے ارد گرد اپنى دولت وسرمايہ كا مشاہدہ كرتا ہے تو وہ يوں سمجھتا ہے كہ ميرے ارد گرد يہ سب نعمتيں ہميشہ كے لئے ہيں _

۱۰_غرور اور بڑائي كى طلب، عقيدہ ميں انحراف پيدا كرنے والى اور حقيقى شناخت ميں ركاوٹ ڈالنے والى ہے _

أنا أكثر منك مالاً قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا

آسائش پسندي:آسائش پسندى كے آثار۴

انسان :انسان كى خطائيں ۹

بڑائي كى طلب:بڑائي كى طلب كے آثار ۱۰

پستي:پستى كا باعث ۶;پستى كے اسباب ۶

تكبر :تكبر كا باعث ۴;تكبر كى حقيقت ۲;تكبر كے آثار ۶،۱۰

ثروت مند افراد:ثروت مند لوگوں كو خبردار ۹;ثروت مندوں كى فكر ۹;ثروت مندوں كا نقصان كرنا ۵

حقارت آميز سلوك :دوسروں سے حقارت آميز سلوك ۲

خود:خود پر ظلم ۲،۳;خود كو نقصان پہنچانا ۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى كى حقيقت ۳

ذكر :مادى وسائل كے زوال پذير ہونے كا ذكر۸

شخصيت :شخصيت كو خطرہ ميں ڈالنے والى چيزوں كى شناخت ۴،۶

شناخت: شناخت كے لئے ركاوٹ ۱۰

طاقت كے مالك لوگ:طاقت كے مالك لوگوں كا نظريہ ۹

فقرائ:فقراء سے حقارت آميز سلوك كرنے كے آثار ۶

۴۰۵

گمراہى :گمراہى كا باعث ۱۰

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كى فكر۷;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۷;مغرور باغ والے كے باغ ۱،۷

ناشكري:نعمت كى ناشكرى كا نقصان ۵

نعمت:نعمت كے ہميشہ رہنے كا وہم ۷، ۹

آیت ۳۶

( وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَى رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْراً مِّنْهَا مُنقَلَباً )

اور ميرا گمان بھى نہيں ہے كہ كبھى قيامت قائم ہوگى اور پھر اگر ميں پروردگار كى بارگاہ ميں واپس بھى گيا تو اس سے بہتر منزل حاصل كرلوں گا (۳۶)

۱_مالدار شخص كا غرور اور دنيا پرستي، قيامت اور مرنے كے بعد دوبارہ زندہ ہونے كے بارے ميں شك اور ترديد پر ختم ہوئي_ومإ ظنّ الساعة قائمة

۲_مالدار شخص كے خيال ميں جو چيز اس كے باغوں اور كھيتى كو تباہ كرسكتى تھى وہ قيامت تھي_

مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً ومإ ظنّ الساعة قائمة

گذشتہ آيت كے آخر اور اس آيت كے شروع كى مناسبت كو اسى انداز سے بيان كيا جاسكتا ہے كہ

مالدار شخص اپنے مال ومتاع كى بربادى كا گمان بھى نہيں كرتا تھا اور قيامت كے يقينى نہ ہونے كا جواب اس سوال كے بارے ميں تھا كہ قيامت كے بارے ميں كيا كرے گا ؟كہ وہ توہر چيز كو درہم وبرہم كردے گى تو وہ اس مشكل كا جواب يہ ڈھونڈتا تھا كہ''مإ ظنّ الساعة قائمة''

۳_معاد سے غفلت اور اس كے بارے ميں شك كا شكار ہونا، دنيا سے شديد قلبى لگائو كا نتيجہ ہے _

أنا أكثر منك مالاً قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً_ ومإ ظنّ الساعة قائمة

۴_انسان كا مال ومتاع اور اقتصادى حالت، اس كے اخلاق اور نظريہ كائنات كا خاكہ بناتى ہے _

أنا أكثر منك مالاً وهو ظالم لنفسه قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبداً_ ومإ ظنّ الساعة قائمة

مالدار شخص سے آيات ميں دو قسم كے رويے ظاہر ہوئے ہيں :

۱_اخلاقى حوالے سے ''فخر كرنا'' (أنا أكثر منك مالاً )

۴۰۶

۲_عقائد كے حوالے سے قيامت كے بارے ميں شك كيا تو مالدار شخص كا باغ ميں داخل ہوكر ان تمام نعمتوں كو ديكھ كر غرور اور بدمستى ميں مبتلا ہونا يہ سب كچھ بيان كر كے ثروت ومال كا اس قسم كے خيالات كے پيدا كرنے ميں كردار بتايا جارہا ہے_

۵_انسان كے اخلاق اور عقائد ميں ايك قسم كا رابطہ موجود ہے_أنا أكثر منك مالاً وما أظن الساعة قائمة

''أنا أكثر ...'' كى تعبير اپنے آپ كو بلند ديكھنے اور بڑائي كى طلب جيسے روحى خيالات كو بتا رہى ہے اور ''ما اظن الساعة ...'' كى تعبير اس قسم كے روحى خےالات سے بننے والے عقيدہ كو واضح كر رہى ہے _

۶_شك او ربعيد سمجھنے كى بناء پر معاد كا انكار، ہر قسم كى يقينى دليل سے خالى ہے_وما ا ظنّ الساعة قائمة

فعل '' ماا ظنّ ...'' كے ذريعے قيامت كے انكار كا بيان، اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ معاد كاانكار صرف بعيد سمجھنے كى بناء پر تھا، نہ كہ معاد كے منكرين كو اس پر يقين تھا_

۷_''الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ہے_ومإ ظنّ الساعة قائمة

۸_ معاد پر عقيدہ، دنيا پرستى كے ساتھ سازگار نہيں ہے اور نہ ہى دنياپرستوں كے لئے قابل قبول ہے_ا نّا أكثر منك مالاً ومإ ظنّ الساعة قائمة مالدار شخص اپنے مال ومنال پر فخر كرنے اور اسے جاودانہ سمجھنے كے بعد قيامت كا انكار كر بيٹھااس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان دونوں ميں ربط، سبب اور نيتجہ كى صورت ميں ہو يعنى وہ چيز جو كل قيامت كے انكار كا باعث تھى وہ دنيا پرستى اور دنيا پر فريفتہ ہونا ہے فعل مجہول ''رددت'' (لوٹايا گيا) كہ جبر كى حكايت كر رہا ہے يہ مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۹_مغرور آسودہ حال، قيامت كے برپاہونے كى صورت ميں اچھى عاقبت اوراس سے بڑى نعمتوں كے حصول پر مطمئن تھا_ولئن رددت إلى ربيّ لا جدنّ خيراً منها منقلب

۱۰_آسودہ حال مغرور شخص، الله كے نزديك اپنى محبوبيت پر مطمئن تھا_ولئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراًمنها منقلب

''ربّ'' كا ضمير متكلم كى طرف مضاف ہونا بتا رہا ہے كہ كہنے والا اپنے آپ كو الله كے نزديك سمجھتا تھا كيونكہ وہ اسے اپنا پروردگار سمجھتا تھا اور معنوى حوالے سے اپنے اور الله تعالى كے درميان كوئي

۴۰۷

فاصلہ نہيں سمجھتا تھا يہ نكتہ اور آخرت ميں اپنے نيك انجام پر اطمينان، بتا تا ہے كہ مالدار شخص اپنے آپ كو الله كا محبوب سمجھتا تھا_

۱۱_دنيا پرستوں كى رائے ميں ، مال دنيا، انسان كا الله تعالى كے نزديك زيادہ محبوب ہونے كى نشانى ہے_

ولئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراً منها منقلب

اخلاق:اخلاق كا پيش خيمہ ۴

اساعة:۷

ثروت :ثروت كا كردار ۴، ۱۱

دنيا پرست:دنيا پرست اور معاد ۸;دنيا پرستوں كا نظريہ۱۱;

دنيا پرستي:دنيا پرستى كے آثار ۳;دنيا پرستى كے مانع ۸

دين :دين كو لاحق خطرات كى معرفت ۳

عقيدہ :عقيدہ كا اخلاق سے رابطہ ۵;معاد پر عقيدہ كے آثار ۸

غفلت :معاد سے غفلت كے اسباب ۳

قرب:قرب كى نشانياں ۱۱

قيامت :قيامت كے بر پا ہونے كے آثار ۲; قيامت كے نام ۷;قيامت ميں شك كا پيش خيمہ ۱;قيامت ميں شك كے اسباب ۳

مال:مال كا كردار ۴

معاد :معاد كو بعيد شمار كرنے كا بے منطق ہونا ۷;معاد كو جھٹلانے كا بے منطق ہونا ۶

مغرور باغ والا :مغرور باغ والا اور اخروى نعمات ۹;مغرور باغ والا اور تقرّب ۱۰;مغرور باغ والے كا انجام ۹;مغرور باغ والے كا اطمينان ۹، ۱۰; مغرور باغ والے كا قصہ ۱، ۹;مغرور باغ والے كى دنيا پرستى كے آثار ۱;مغرور باغ والے كى رائے ۲، ۹،۱۰;مغرور باغ والے كے باغوں كى نابودى ۲;مغرور باغ والے كے تكبر كے آثار ۱

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات كا پيش خيمہ ۴

۴۰۸

آیت ۳۷

( قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلاً )

اس كے ساتھى نے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ تونے اس كا انكار كيا ہے جس نے تجھے خاك سے پيدا كيا ہے پھر نطفہ سے گذارا ہے اور پھر ايك با قاعد انسان بناديا ہے (۳۷)

۱_مغرور مالدار شخص كے ساتھ ايك مؤمن شخص (ايمان كا نمونہ) كى ہمراہى ،اس كے ساتھ گفتگو كرنے اور ہدايت كرنے كے لئے تھي_قال له صاحبه وهو يحاوره

''محاورہ'' يعنى كلام كا تبادلہ اور ايك دوسرے كو جواب دينا ہے_(لسان العرب) جملہ حاليہ كى صورت ميں وضاحت ''وہو ےحاورہ'' ہمراہى كا مقصد بيان كر رہى ہے كہ يہ وہى معاد كے منكر شخص كى كفريہ باتوں كا جواب ہو_

۲_معاد كا انكار اور اس ميں شك اور دنيا وى زندگى پر ناز، ايك كفريہ عقيدہ اور خيال ہے_

وما ا ظنّ الساعة قائمة قال له صاحبه وهو يحاوره ا كفرت بالذى خلقك

۳_دنيا كے ساتھ شدت سے قلبى لگائو اور خلقت اور نعمتوں كے عطا كرنے ميں الہى كردار سے غفلت، كفر كى نشانى ہے_

وكان له ثمر فقال ا نّا أكثر منك مالاً ما ا ظنّ أن تبيد هذه قال له صاحبه ا كفرت بالذى خلقك

مالدار شخص كى گفتگو ' غرور كے اظہار اور نعمتوں كے لازوال ہونے كے خيال كے بعد مؤمن شخص كا ''اكفرت ...'' سوال سے گفتگو كرنا تبا تا ہے كہ مالدار شخص كے خےالات اور گفتگو ميں كفر كا اظہار موجود تھا_

۴_منحرف خےالات كے مالك لوگوں پر اعتراض اور ان كى اصلاح كى خاطر بحث و گفتگو كرنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورقابل قبول شيوہ ہے_

۴۰۹

وما ا ظنّ الساعة قائمةولئن رددت ا كفرت بالذى خلقك

۵_كفار كے ساتھ ان كى راہنمائي اور ہدايت كى خاطر بيٹھنا اور رفاقت، ممنوع نہيں ہے_

قال له صاحبه وهو يحاوره ا كفرت

۶_انسان كى خاك سے تخليق پھر نطفہ بننا اور پھر اس كا كامل انسان كى صورت ميں مكمل ہونا' انسانى پيدائش كا سفر ہے _

بالذى خلقك من تراب ثم من نطفة ثم سوىك رجل

جملہ '' خلقك من تراب'' اس حوالے سے ہے كہ الله تعالى نے حضرت آدم كو مٹى سے پيدا كيا لہذا تمام انسانوں كى اصل خاك ہے يا يہ كہ نطفہ غذائوں سے تشكيل پاتا ہے لہذا يہ بھى خاك سے ہے _

۷_خاك كى پستى سے مكمل اعضاء بننے تك انسان كى كامل پر تخليق سفر اور ايك مرد (انسان ) كى فعاليت يہ سب الله تعالى كى طرف توجہ پيدا كرنے كا باعث ہے_ا كفرت بالذى خلقك من تراب ثم من نطفه ثم سوىك رجل

''تسويہ'' سے مراد اعتدال ہے_ (تاج العروس ) ''سوّاك رجلاً'' يعنى تجھے ايك مرد كى شكل ميں معتدل بنايا _

۸_انسان كا ماں كے رحم ميں مجسم ہونے سے پہلے اپنى پستى اور حقارت سے غفلت ' اس كے غرور اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے كا باعث ہے_أنا أكثر منك مالاً وأعزّنفراً ا كفرت بالذى خلقك من تراب ثم من نطفة

۹_انسان كى خاك سے تخليق، نطفہ اور معتدل حالت ميں بناوٹ، قيامت كے بر پا ہونے اور اس كو بعيد سمجھنے كے شبھہ كے دور ہونے پر روشن اور كفايت كى حد تك دلائل ہيں _وما ا ظنّ الساعة قائمة ا كفرت بالذى خلقك من تراب

مرد مؤمن كا مالدار شخص كو جملہ ''ا كفرت بالذي '' كے ساتھ جواب، اس چيز سے حكايت كر رہا ہے كہ اس كى طرف سے ''وماا ظن ...'' كے ذريعہ معاد كا انكار ہوا تھا وہ اس حوالے سے تھا كہ وہ موت كے بعد زندگى كو بعيد سمجھتا تھا _ لہذا مرد مؤمن، الله كى قدرت كوبيان كرنے اور انسان كى پچھلى حالت خاك اور نطفہ ہونے كو بيان كرنے كے ساتھ اس شبھہ كو دور كر رہا ہے اور الله كى قدرت و طاقت كو بيان كر رہا ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے دلائل ۹

انسان :انسان كى خلقت ۹;انسان كى خلقت كے مراحل ۶،۷;خاك سے انسان ۶، ۹;نطفہ سے انسان ۶، ۹

تكبر:_تكبر كے آثار ۲;تكبر كے اسباب ۸

۴۱۰

دنيا پرستي:دنيا پرستى كے آثار ۲، ۳

ذكر :الله تعالى كے ذكر كا پيش خيمہ ۷

عقيدہ :پسنديدہ عمل ۴

غفلت :الله سے غفلت كے آثار ۳;غفلت كے آثار ۸; نعمت كے سرچشمہ سے غفلت ۳

كافر :كفر كا باعث ۲;كفر كى نشانياں ۳

گمراہ افراد:گمراہوں پر اعتراض ۴;گمراہوں سے گفتگو ۴;گمراہوں كو ہدايت كى روش ۴

معاد :معاد كو جھٹلانے كے آثار ۲;معاد كے دلائل ۹;معاد ميں شك كے آثار ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا ہم نشين ۱;مغرور باغ والے كى ہدايت ۱;مغرور باغ والے كے ساتھ گفتگو ۱;مغرور باغ والے كے ساتھ ہم نشينى ۱

ہم نشينى :ہم نشينى كے احكام ۵

آیت ۳۸

( لَّكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَداً )

ليكن ميرا ايمان يہ ہے كہ اللہ ميرا رب ہے اور ميں كسى كو اس كا شريك نہيں بناسكتا ہوں (۳۸)

۱_مؤمن شخص (نمونہ ايمان) نے دنيا پرست مالدار شخص كے كافرانہ عقيدہ اور خيال سے بيزارى كا اظہار كيا _

لكنّا هو الله ربّي

۲_مؤمن شخص نے الله واحد كى ربوبيت كا اعتراف اور شرك سے بےزارى كا اظہار كرتے ہوئے مالدار

مغرور شخص كے منحرف خيالات سے اپنا عقيدہ، ممتاز كيا_لكنّا هوالله ربى ولا ا شرك بربّى احدا

''لكنّا'' اصل ميں ''لكن ا نا '' تھاتو ''ا نا ''كے ہمزہ كے حذف ہونے كے بعددونوں نون كے مدغم ہونے بعد، دونوں كلموں كو ايك كلمہ كى صورت ميں لكھا گيا _

۳_مؤمن شخص اپنے عقيدہ ميں ثابت قدم او رمستحكم ہے جبكہ كافر، شك وترديد اور تزلزل كا شكار ہے_

مإظنّ ومإظنّ لكنّا هوالله ربّي

دنيا پرست اور نمونہ كافر كى آيت ميں كلام ترديد كے ساتھ ہے لہذااس كى بات كے نقل كرنے ميں دو مرتبہ كلمہ'' ظنّ'' او رايك

۴۱۱

مرتبہ'' لئن ''استعمال ہوا ہے جبكہ نمونہ مرد مؤمن نے محكم انداز سے اپنے عقيدہ كو بيان كيا ہے اور اپنا عملى راستہ واضح كيا ہے_

۴_الله تعالى ، انسان اور كائنات كا تنہا، مالك اور مدبّر ہے _لكنّاهو الله ربي

۵_توحيد كالازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى ربوبيت ميں ہرقسم كے شرك كرنے سے پرہيز كيا جائے _

لكناّ هوالله ربى وألا شرك بربّى احدا

۶_دنياوى نعمتوں كو زوال پذير نہ جاننا اور ان كى تخليق اور زوال ميں الہى كردار كو نظر انداز كرنا ربوبيت ميں شرك كا باعث ہے_لكنّا هو الله ربى ولا أشرك بربّى احدا

۷_الہى ربوبيت كى طرف توجہ اور اس كا ديوار وجود پر نقوش كى تخليق كرنا ايك اہم كردار كى حامل ہونے كے ساتھ ساتھ توحيد كى طرف ميلان بھى پيدا كرتى ہے_لكنا هوالله ربى ولا أشرك بربّى احدا

آيت ميں ''ربّ'' كا تكرار، مؤمن شخص كى الله تعالى كى ربوبيت پر گہرى توجہ كو بتا رہى ہے اور اس تكرار سے معلوم ہوتا ہے كہ دوسرى الہى صفات ميں ربوبيت كى صفت پر توجہ، شرك سے پرہيز ميں خاص اثر ركھتى ہے_

۸_دنياوى مسائل سے آسائش اور بدمستى ميں پڑنے كا سب سے بڑا خطرہ، شرك اور الله تعالى كى ربوبيت سے غفلت ہے _لكنّا هوالله ربّى ولا أشرك بربّى احدا

مؤمن شخص نے مغرور مالدار شخص سے اپنے آپ كو جدا كرنے كے لئے دو نكتوں

كى طرف اشارہ كيا :

۱_الله كى ربوبيت

۲_شرك كانہ ہون

تو اس تعبير كے ساتھ، مغرور مالدار شخص كو الله سے غفلت اور شرك ميں مبتلا ہونے پر خبردار كيا ہے_

۹_دوسروں پر بھروسہ ، دنيا پرستى اور اسى بنا پر نظريہ قائم كرنا، شرك ہے_

أنّا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً لكنّا هوالله ربى ولا أشرك بربى احدا

آسائش:آسائش كے نقصانات ۸

اسماء و صفات الله : ۴/اقرار:توحيدكا اقرار ۲

۴۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۸،۴;اللہ تعالى كى مالكيت ۴;اللہ تعالى كے مختصّات۴;

انسان:انسان كا مالك ۴;انسانوں كا مربى ۴

ايمان :توحيد پر ايمان كا پيش خيمہ

بھروسہ :غير خدا پر بھروسہ ۹

بيزارى :شرك سے بيزارى ۲;مغرور باغ والے سے بيزارى ۱

تخليق:تخليق كا مالك ۴;تخليق كا مربى ۴

توحيد:توحيد كے آثار ۵;توحيد ربوبى ۴

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۹;دنيا پرستى كے نقصانات ۸

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۷;كائنات كے مربى كے ذكر كے آثار ۷

شرك:شرك ربوبى سے پرہيز ۵;شرك ربوبى كا پيش خيمہ ۶، ۸;شرك ربوبى كے موارد ۹

غفلت :الله سے غفلت كا پيش خيمہ ۸;اللہ سے غفلت كے آثار ۶

كفار :كفار كا تزلزل ۳;كفار كا شك ۳;كفار كى صفات ۳

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا عقيدہ ۱;مغرور باغ والے كا كفر ۱;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۲;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا اقرار ۲;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى بيزارى ۱،۲;مغرور باغ والے كے ہم نشينى كى توحيد ۲

مؤمنين :مؤمنين كى ثابت قدمى ۳;مؤمنين كى صفات ۳

نظريہ كائنات :توحيد كے حوالے سے نظريہ كائنات ۴

نعمت :دنياوى نعمتوں كى جاودانگى ۶;نعمت كا سرچشمہ ۶

۴۱۳

آیت ۳۹

( وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جنّاتكَ قُلْتَ مَا شَاء اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِن تُرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالاً وَوَلَداً )

اور ايسا كيوں نہ ہوا كہ جب تو اپنے باغ ميں داخل ہوتا تو كہتا ما شاء اللہ اس كے علاوہ كسى كے پاس كوئي قوت نہيں ہے اگر تو يہ ديكھ رہا ہے كہ ميں مال اور اولاد كے اعتبار سے تجھ سے كم تر ہوں (۳۹)

۱_مغرور مالدار شخص،كاموں ميں الله تعالى كى مشيت كے بنيادى كردار پر توجہ نہ كرنے پر، مؤمن شخص كى سرزنش كا مستحق ٹھہرا _ولولا قلت ماشاء الله

۲_نعمت كے حاملين افراد، خلقت نعمت كے واحد سرچشمہ كى طرف توجہ ركھيں اور نعمتوں سے قلبى لگائو اور الله كى ياد سے غفلت سے پرہيز كريں _ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لا قوة إلّا بالله

۳_اللہ تعالى جو چاہے ، وہى ہوگا _ماشاء الله ''ماشاء الله '' ميں ''ما'' موصولہ اور مبتداء ہے اس كى خبر'' كائن''يا اس سے ملتى جلتى چيز ہے تو جملہ كامطلب يوں ہوگا كہ : جو الله نے چاہاتھا وہى ہوگا_

۴_تمام طاقتيں الله تعالى كے ساتھ وابستہ ہيں _لاقوّة إلّا بالله ''لا قوة إلّا بالله '' كا جملہ ''لا'' نفى جنس اور حرف ''إلّا'' كے ساتھ حصر كا فائدہ دے رہا ہے يعنى الله تعالى كى طاقت كے علاوہ كوئي طاقت وجود نہيں پاسكتى _

۵_مظاہر طبيعت كى تخليق اور فعاليت، الہى مشيت اور طاقت كى بناء پر ہے_

ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة إلّا بالله

۶_تمام تر كائنات الله واحد كى مرضي، كنٹرول اور

۴۱۴

طاقت كے تحت ہے_ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۷_الله تعالى كى مطلق طاقت اور قدرت ،تمام كائنات پر اس كے ارادہ كے غلبہ كى تائيد كرتى ہے _

ماشاء الله لاقوة الاّ بالله ''لاقوة ...'' كا بيان ،علت كى مانند ہے چونكہ كائنات ميں سوائے پروردگار كى طاقت كے كوئي اور طاقت نہيں ہے_ پس اس كى مشيّتكے علاوہ كوئي اور ارادہ ،كائنات پر حاكم نہيں ہے_

۸_صرف قلبى عقيدہ پر اكتفاء نہ كرتے ہوئے زبان پر توحيدى عقائد كا جارى كرنا ضرورى ہے _

لولا قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۹_الله تعالى كى نفوذ پيدا كرنے والى مشيت اور غالب طاقت پر توجہ، انسان كو دنياوى اموال پر غرور كرنے اور انہيں ابدى سمجھنے سے روكتى ہے_ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۱۰_نعمتوں كا مشاہدہ كرتے ہوئے'' ماشاء الله لا قوّة الاّ بالله'' كہنا ايك شائستہ اور ضرورى كام ہے _

ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله

۱۱_مال و اولاد كى كمى كى بناء پر، مؤمن شخص ميں احساس شكست اور احساس كمترى پيدا نہيں ہوا_إن ترن أنا اقلّ منك مالاً وولد بعد والى آيت ميں جملہ ''فعسى ربيّ '' شرط كا جواب اور مؤمن شخص كى الله تعالى كى عنايت پر اميد ركھنے سے حكايت كر رہا ہے_

۱۲_تمام چيزوں كا الله تعالى كى مشيت اور قدرت كے مطابق جارى وسارى ہونے پر توجہ، مال و اولاد پر فخر اور دوسروں سے حقارت آميز سلوك كرنے سے منع كرتى ہے_ولولا إذ دخلت جنّاتك قلت ماشاء الله لاقوة الاّ بالله إن ترن أنا _قل منك مالاً وولدا

۱۳_مؤمنين، الله تعالى كى مشيت اور طاقت پر اعتماد كرتے ہيں نہ كہ مال اور اولاد پر _

لولا ...قلت ماشاء الله لاقوة إلّا بالله إن ترن أنا أقل منك مالاً وولدا

اقرار :توحيد كا اقرار كرنے كى اہميت ۸

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت كے آثار ۵،۶،۷ ;اللہ تعالى كى مشيت ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غلبہ ۷;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۵،۶ تكبر:تكبر كے موانع ۹

توحيد:

۴۱۵

توحيد افعالى ۴;توحيد ربوبى ۶

توكل :الله تعالى كى قدرت پر توكل ۱۳;اللہ تعالى كى مشيت پر توكل ۱۳توكل كرنے والے : ۱۳

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲;دنيا پرستى سے مانع ۹

ذكر:الله تعالى كى حاكميت كے ذكر كے آثار ۱۲; الله تعالى كى مشيت كے ذكر كے آثار ۹; قدرت خدا كے ذكر كے آثار ۹;منعم كے ذكر كى اہميت ۲; ماشاء الله ۱۰;نعمت كے ذكر كے آداب ۱۰

طبيعت :طبيعت كى تخليق ۵

غفلت:غفلت سے پرہيز ۲;اللہ تعالى كى مشيت سے غفلت ۱

فخر كرنا :فخر كرنے سے مانع ۱۲

كائنات:كائنات كى تدبير كا سرچشمہ۶

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كى جاودانگى ۹

مغرور باغ والا:مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۱۳;مغرور باغ والے كو سرزنش۱;مغرور باغ والے كى غفلت ۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا توكل ۱۳; مغرور باغ والے كے ہم نشين كى شخصيت ۱۱ ; مغرور باغ والے ہم نشين كى غربت ۱۱; مغرور باغ والے كے ہم نشين كى مذمتيں ۱

موجودات :موجودات كى خلقت ۳

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۴،۶;نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۳

نعمت :نعمت كے شامل حال لوگوں كى ذمہ داري

۴۱۶

آیت ۴۰

( فَعَسَى رَبِّي أَن يُؤْتِيَنِ خَيْراً مِّن جنّاتكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَاناً مِّنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيداً زَلَقاً )

تو اميدوار ہوں كہ ميرا پروردگار مجھے بھى تيرے باغات سے بہتر باغات عنايت كردے اور ان باغات پر آسمان سے ايسى آفت نازل كردے جو سب كو خاك كردے اور چيٹل ميدان بنادے (۴۰)

۱_مرد مؤمن نے اپنے پروردگار پر اميد ركھتے ہوئے مغرور مالدار كے باغ سے بڑھ كر نعمت كى آرزو كى _

فعسى ربّى أن يوتين خيراً من جنّاتك

۲_دنيا پرستوں كے مادى وسائل كى نسبت، مؤمن اچھے مستقبل اور عاقبت كے بارے ميں پر اميد تھا_

فعسى ربّى أن يوتين خيرا

مرد مؤمن كى''عسى ربيّ'' سے مراد ،ممكن ہے آخرت كے ثواب كا انتظار ہو ' زيادہ اولاد كى آرزو نہ كرنا اور جملہ ''ہنالك الولاية للّہ '' اورعبارت ''خير عقباً'' جو كہ ۴۴ آيت ميں ہے اس معنى كا احتمال دے رہى ہے _

۳_پروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ دنيا سے قلبى لگائو ركھنے والے مغرور اور مشركين سے نعمت كو سلب كياجائے اور موحدين كو ان سے بڑھ كر نعمت عطا كى جائے_فعسى ربّى أن يوتين خيراً من جنّاتك ويرسل عليها حسباناً من السمائ

۴_انسان كا الہى نعمتوں كو پانا، الله تعالى كى مرضى كى بناء پر ہے نہ كہ كسى كا ذاتى استحقاق _

فعسى ربّى ان يوتين خيراً من جنّاتك

كلمہ ''عسى '' اميد ركھنے كو بتا رہا ہے اور يہ اميد ركھنے كا اظہار مغرور ومالدار كے اپنى لياقت اور استحقاق پر يقين كے مد مقابل ہے كہ جس نے كہا تھا'' لئن رددت إلى ربّى لا جدنّ خيراً''

۵_دنيا كے مادى وسائل، ناپايدار زوال پذيراور تباہ وبرباد ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

۴۱۷

فعسى ربّى أن يرسل عليها حسباناً من السمائ

۶_ايك خوبصورت اور زرخيز باغ كا كفر اور دوسروں پر فخر وغرور كرنے كے نتيجہ ميں الہى عذاب كے ذريعے ايك لاحاصل چٹيل ميدان ميں تبديل جانا، ممكن امر ہے_فعسى ربّى ...يرسل عليها حسباناً من السماء فتصبح صعيداً زلقا

''صعيد'' يعنى سطح زمين اور ''زلق'' يعنى بغير نباتات كے ہونا

۷_مادى نعمتوں كے زوال كا امكان، مغرور دنيا پرستوں كے لئے خطرے كا اعلان ہے_

يرسل عليها حسباناً من السماء فتصبح صعيداً زلقا

۸_الہى عذاب، حساب وكتاب كے ساتھ نازل ہوتا ہے_يرسل عليها حسباناً من السمائ

''حسبان'' حساب كے معنى اور آگ وعذاب كے معنى ميں آيا ہے_ اگر حساب كے معنى ہو تو آيت ميں عذاب سے كنايہ ہوگا_ كلمہ ''حسبان'' كا عذاب سے كنايہ كے طور پر استعمال ہونا، ہوسكتا ہے كہ الله تعالى كى طرف عذاب كے حساب اور دقت كے ساتھ ہونے كو بيان كررہا ہو_

۹_وہ كفار جو مؤمنين پر اپنے فخرو غرور كا اظہار كرتے ہوں ان سے نعمت كے سلب كى آرزو ، ايك پسنديدہ اور درست آرزو ہے _فعسى ربيّ أن يرسل عليهاحسبانا

۱۰_زمين كا سرسبز ہونا يا لاحاصل ہونا الله تعالى كى مرضى اور ارادہ كى بناء پر ہے_فعسى ربى أن يرسل عليها حسبانا

آرزو:پسنديدہ آرزو ۹;فخر كرنے والوں سے سلب نعمت كى آرزو ۹;كفار سے سلب نعمت كى آرزو ۹;نعمت كى آرزو ۱

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۲;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴،۱۰;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے عذاب ۶;اللہ تعالى كے عذابوں كا قانون كے مطابق ہونا ۸

اميد ركھنا :اچھے انجام پر اميد ركھنا ۲

باغات:باغات كا ويرانوں ميں تبديل ہونا ۷

تكبر كرنے والے:تكبر كرنے والوں كو خبردار كياجانا ۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں كو خبردار كياجانا ۷

زمين :زمين كے سرسبز ہونے كا سرچشمہ ۱۰; زمين كے لاحاصل ہونے كا سرچشمہ ۱۰

۴۱۸

فخر كرنا :فخر كرنے كے آثار ۶

فخر كرنے والے :فخر كرنے والوں كى محروميت ۳

كفر:كفر كے آثار ۶

مشركين :مشركين كى دنيا پرستي۳;مشركين كى محروميت ۳

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كا اميد ركھنا۱

موحدين:موحدين پر نعمت كا زيادہ ہونا ۳

مؤمنين :مؤمنين كا اميد ركھنا ۲

نعمت :دنياوى نعمتوں كى ناپائيدارى ۵;نعمت سے محروم افراد ۳;نعمت كا معيار ۴;نعمت كے سلب كا امكان ۶، ۷;نعمت كے شامل حال افراد ۳

آیت ۴۱

( يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْراً فَلَن تَسْتَطِيعَ لَهُ طَلَباً )

يا ان باغات كا پانى خشك ہوجائے اور تو اس كے طلب كرنے پر بھى قادر نہ ہو (۴۱)

۱_مرد مؤمن نے مغرور مالدار شخص كو اس كے باغ اور كھيتى ميں پانى كے زمين ميں اتر جانے اور عذاب الہى سے ان كے خشك ہوجانے كے خطرہ سے خبردار كيا _أو يصبح ماؤها غورا

''غور'' مصدر اور معنى ''غائر'' (نيچے اترجانے والا) دے رہا ہے_ مصدر كو اسم فاعل كے مقام پر استعمال كرنا عربى زبان ميں مبالغہ كے ليے ہے_

۲_طبيعت كے مظاہر ،اللہ تعالى كے ارادہ كے مد مقابل، مغلوب ہيں _فتصبح صعيداً زلقاً _ أو يصبح ماؤ ها غورا

باغ اور كھيتى كا بنجر زمين ميں تبديل ہوجانا اور عذاب الہى كے نازل ہونے سے پانى كا نيچے اترجانا، اس حقيقت كو واضح كر رہا ہے كہ تمام طبيعى اسباب اور علل الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل، مغلوب اور مستقل نہيں ہيں _

۳_سطح زمين پر پانى كا جارى اور مہيا ہونا، الله تعالى كى نعمات ميں سے ہے اور زمين كے آباد ہونے كے اہم اسباب ميں سے ہے_او يصبح ماؤ ها غوراً فلن تستطيع له طلب

۴۱۹

۴_مرد مؤمن نے مغرور مالدار شخص كو نيچے اترے ہوئے پانى تك اس كے پہنچنے كى عاجزى كو بيان كرتے ہوئے اسے نعمتوں كے الله تعالى كى مشيت سے تعلق ركھنے سے آگاہ كيا _لولا قلت ماشاء الله اويصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلب

۵_انسان، الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل عاجز ہے_فتصبح صعيداً زلقاً أو يصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلبا

''لن'' ہميشہ كے لئے نفى كرنے كى آتا ہے _ جملہ'' لن تستطيع له طلباً'' يعنى اگر الله تعالى چاہے كہ پانى كو نيچے اتار دے تو كوئي اسے تلاش كرتے ہوئے نہيں پاسكتا_

۶_پانى اور پانى كے منابع كا نيچے چلا جانا، ان كفار كے لئے الہى عذابوں ميں سے ہے كہ جو خود پر غرور كرتے ہيں اور دوسرے كے سامنے فخر كا اظہار كرتے ہيں _او يصبح ماؤها غوراً فلن تستطيع له طلبا

''يصبح ، ''فتصبح'' پر عطف ہے اور''يرسل عليها حسباناً'' كا ايك اور نتيجہ ہے _ ''من السمائ'' كى قيد ايسے عذاب كے حوالے سے كہ جہاں پانى نيچے اتر جاتا ہے اس كے الہى ہونے كو بيان كر رہى ہے نہ كہ آسمان سے نازل ہونے كو بيان كر رہى ہے_

آباد كرنا :آباد كرنے كے اسباب ۳

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۵;اللہ تعالى كى سزائيں ۶; الله تعالى كى مشيت كے آثار ۴; الله تعالى كى نعمات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۱

انسان :انسان كا عجز ۵//پاني:پانى كے فوائد ۳;پانى كے منابع كا خشك ہونا ۶

زمين :زمين ميں پانى كا اتر جانا ۱//طبيعت :طبيعت كا مغلوب ہونا ۲

فخر كرنا :فخر كرنے كى سزا ۶

كفار:مغرور كفار كى سزا ۶

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا عجز ۴;مغرور باغ والے كا قصہ ۱، ۴;مغرور باغ والے كو خبردار كرنا ۱; مغرور باغ والے كے ہم نشين كا خبردار كرنا۱;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى تعليمات ۴

نعمت :پانى كى نعمت ۳;نعمت كا سرچشمہ ۴

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

زليخا:زليخا اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴،۱۱; زليخا كے تقاضے ۱۱

عزيز مصر:عزيز مصر اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶; عزير مصر كے كارندوں كا ارادہ۲

قديمى مصر:قديمى مصر كا سياسى نظام ۸;قديمى مصر كا عدالتى نظام ۸; قديمى مصر كا نظام حكومت ۸;قديمى مصر كى استبدادى حكومت ۸; قديمى مصر كى حكومت ميں بحران كے اسباب ۱;قديمى مصر كے حكام اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۶،۷

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲، ۴، ۶، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱ ،۱۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كو تہمت لگانا ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنا ۴،۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كى درخواست ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندانى كرنے كا فلسفہ ۲،۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى ۶،۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى كى علامات ۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كى صداقت كے دلائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے خلاف فيصلہ ۹،۱۰; زندان ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كى عمر ۱۲

آیت ۳۶

( وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانَ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْراً وَقَالَ الآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزاً تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ )

اور قيد خانہ ميں ان كے ساتھ دو جوان اور داخل ہوئے ايك نے كہا كہ ميں نے خواب ميں اپنے كو شراب نچوڑتے ديكھا ہے اور دوسرے نے كہا كہ ميں نے ديكھاہے كہ ميں اپنے سرپڑروئياں لادے ہوں اور پرندے اس ميں سے كھارہے ہيں _ذرا اس كى تاويل تو بتائو كہ ہمارى نظر ميں تم نيك كردار معلوم ہوتى ہو(۳۶)

۱_ مصر كے لوگوں نے اپنے ارادے كو عملى جامہ پہنايا اور حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈال ديا _

بدالهم يسجننه حتى حين و دخل معه السجن فتيان

۲_ جس وقت حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالاگيا اس وقت دربار مصر كے دو خادموں كو بھى زندان ميں ڈال ديا گيا_

و دخل معه السجن فتيان

''فتي'' (فتيان) كا مفرد ہے جس كا معنى غلام ہے نيز يہ جوان كے معنى ميں بھى استعمال ہوتاہے_

۴۶۱

۳_زندان ميں حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ كيے گئے قيديوں ميں سے ہر ايك نے خواب ديكھا جسے انہوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے سامنے بيان كيا _قال احدهما انى أرى نى أعصر خمرا

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد كيے گئے دو قيديوں ميں سے ايك نے يہ خواب ديكھا كہ وہ شراب بنانے كے ليے انگور نچوڑ رہاہے_قال احدهما إنى أرى نى أعصر خمرا

''عصر'' (أعصر) كا مصدر ہے جس كا معنى (پھلوں يا گيلے لباس كو ) نچوڑناہے او رخمر اس مست كرنے والى شراب كو كہا جاتاہے جسے انگور سے حاصل كيا گيا ہو اور آيت ميں ''خمر'' سے مراد ''اعصر'' كے قرينہ كى وجہ سے انگور ہے _ انگور كو شراب سے تعبير كرنے كا مقصد يہ ہے كہ اس زندانى نے شراب بنانے كے ليے انگور كو نچوڑا تھا_

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ موجود دوسرے قيدى نے يہ خواب ديكھا كہ اس نے اپنے سرپر روٹى ركھى ہوئي ہے جس سے پرندے كھارہے ہيں _و قال الآخر أنى أرى نى أحمل فوق را سى خبزاً تا مل الطير منه

''طير'' طائر كى جمع ہے جس كا معنى پرندے ہے_

۶_حضرت يوسف(ع) كے ساتھ قيد دونوں قيديوں نے اپنے اپنے خوابوں كو كئي بار ديكھا تھا_

انى ارينى أعصر اَنى أرى انى أحمل

فعل ماضى ''رايت'' كى جگہ فعل مضارع ''أري'' كا استعمال ، خواب كے مسلسل آنے پر دلالت كررہاہے يعنى ميں نے چند راتوں كو مسلسل يہ خواب ديكھاہے يعنى اگر ميں دوبارہ بھى سوجاؤں تو يقينا يہى خواب ديكھوں گا_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد ہونے والے قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ ان كے خواب كى تعبير بتائيں اور اس كى تاويل بيان كريں _نبنا بتا ويله

۸_خواب كى تعبير ہوتى ہے اور اس بات كا امكان بھى موجود ہے كہ وہ كسى واقع كو بيان كررہى ہو_نبئنا بتا ويله

۹_ قديم زمانے سے ہى انسان، خواب كو واقعات پر اطلاع كا دريچہ جانتے تھے_نبئنا بتاويله

۱۰_ قديمى مصر كے بادشاہوں ميں شراب خوري، معمول كى بات تھي_

انّى أرينى أعصر خمر

۱۱_ حضرت يوسفعليه‌السلام ، نيك افراد كے زمرے ميں شمار كيے جاتے تھے_انا نريك من المحسنين

۴۶۲

۱۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ زندان ميں قيد قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت كو درك كرليا اور حضرت يوسف(ع) كے نيك بندوں ميں سے ہونے پر مطمئن تھے_انا نرى ك من المحسنين

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام كى وجاہت اور ان كا عمل ان كى بلند مرتبہ شخصيت اور ان كے نيك افراد ميں سے ہونے كو بيان كررہا تھا_إنا نريك من المحسنين

آيت شريفہ ميں موجود كلمہ ''نري'' ہميں يقين ہے كے معنى ميں ہے اور اس مطلب كو كلمہ ''نري'' كے ساتھ بيان كرنا گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان دونوں قيديوں نے حضرت يوسفعليه‌السلام كے كردار اور سيرت كو ديكھنے كے بعد ان كى بلند مرتبہ شخصيت پر يقين كرليا تھا_

۱۴_دونوں قيديوں كا خواب كى تعبير كے ليے حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف رجوع كرنا، اس بات كى دليل ہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام محسنين ميں سے تھے_نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين''انا نراك'' كا جملہ''نبئنا بتا ويله'' كے ليے علت ہے_

۱۵_ خواب كى تعبير بيان كرنے كے ليے محسنين ،صاف و شفاف ضمير اور مكمل شائستگى كے حامل ہوتے ہيں _

نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين

۱۶_خواب كى تعبير بتانا، ايك نيك كام اور خواب ديكھنے والوں پر احسان بھى ہے_نبئنا بتاويله إنا نرى ك من المحسنين

۱۷_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال الآخر إنى ا رانى أحمل فوق را سى خبزاً'' قال : أحمل فوق را سى جفنة فيها خبز (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول ''انّى ارانى احمل '' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: يعنى ميں اپنے سرپر ايك بہت بڑا سا پيالہ ركھے ہوئے ہوں جس ميں روٹياں ہيں ...''

۱۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام قول الله عزوجل''انا نراك عن المحسنين'' قال كان يوسع المجلس و يستقرض للمحتاج و يعين الضعيف'' (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول'' انا

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص ۱۷۷ ح ۲۵;نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵، ح ۶۶_

۲) كافى ج۲ ص ۴۳۷ ح ۳;نورالثقلين ج۲ ص ۴۲۵ح ۶۸_

۴۶۳

نراك من المحسنين '' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: حضرت يوسفعليه‌السلام محفل ميں بيٹھنے كے ليے دوسروں كے ليے جگہ چھوڑديتے تھے اور ضرورت مندوں كى حاجت روائي كى خاطر قرض الحسنہ ليتے اور ناداروں كى ضرورتوں كو پورا كرتے تھے_

احسان:احسان كے موارد ۱۶

احسان كرنے والے:احسان كرنے والوں كى خصوصيات ۱۵;احسان كرنے والوں كے فضائل ۱۵; احسان كرنے والے اور خواب كى تعبير ۱۵

خواب:آب انگور كا خواب ۴; پرندوں كے كھانے كا خواب ۵;تاريخ ميں خواب ۹;خواب كى تعبير ۸ ; خواب كى تعبير كى اہميت ۱۶;خواب كى حقيقت ۸ ، ۹ ; روٹى كو اٹھانے كا خواب ۵

روايت: ۱۷،۱۸

شراب:شراب كے پينے كى تاريخ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل ۱۶

قديمى مصر:قديمى مصر كے حكام اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۱; قديمى مصر كے حكام كى شراب نوشي۱۰

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام احسان كرنے والوں ميں سے ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴،۱۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ۱،۲ ،۳ ،۴ ، ۵ ، ۶،۷،۱۲، ۱۴، ۱۷،۱۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كو قيد كرنا۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كى شخصيت كى علامات ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى عظمت ۱۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كى وجاہت ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيديوں كا اطمينان ۱۲; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ساتھ قيد قيديوں كى فكر ۱۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۱۱;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہى قيدى ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہى قيدى اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴،۱۲ ،۱۴ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كے تقاضے ۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كے خواب كى تعبير۷;حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كاخواب ۳،۴،۵،۶;خواب كى تعبير كا علم ۷،۱۴

۴۶۴

آیت ۳۷

( قَالَ لاَ يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلاَّ نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيكُمَا ذَلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لاَّ يُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَهُم بِالآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ )

يوسف نے كہاكہ جو كھانا تم كو ديا جاتاہے وہ نے آنے پائے گا اور ميں تمھيں تعبير بتادوں گا_يہ تعبير مجھے ميرے پروردگار نے بتائي ہے اور ميں نے اس قوم كھ راستے كو چھوڑدياہے جس كا ايمان اللہ پر نہيں ہے اور وہ روز آخرت كا بھى انكار كرنے والى ہے (۳۷)

۱_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے ہمراہ قيديوں كے تقاضے كو قبول كرليا اور انہيں اطمينان دلاديا كہ قبل اس كے كہ ان كى غذا آئے وہ انہيں خواب كى تعبير بتاديں گے_نبئنا بتاويله قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلاّ نبا تكما بتا ويه

بالا مطب اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے جب ''تا ويلہ'' ميں موجود ضمير كا مرجع حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيد دونوں قيدى ہوں چنانچہ اس مبنى كى بناء جملہ '' قال لا ياتيكما ...'' كا معنى اس طرح ہوگا كہ جو غذا تمہيں دى جاتى ہے وہ ابھى تمھيں نہيں دى جائے گى اور ميں اس سے پہلے تمہارے خواب كى تعبير بيان كردوں گا_

۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہ قيديوں كا حضرت كو قبول كرنا، اسى فرصت كو حضرت يوسفعليه‌السلام نے غنيمت سمجھتے ہوئے انہيں ہدايت الہى شروع كردي_انانرىك من المحسنين ...ذيكما مما علمى ابى إنى تركت ملّة قول لا يؤمنون بالله

۳_ حضرت يوسف(ع) نے اپنے علم كو الہى علم كى طرف اشارہ كرتے ہوئے اپنے ہمراہ قيديوں كو خداوند عالم كى پہچان پر ابھارا_ذلكما مما علمنى ربي

حضرت يوسف(ع) نے اس حقيقت كى طرف ( كہ يہ علم خداوند عالم نے مجھے عطا كيا ہے) اشارہ اس

۴۶۵

ليے كيا كہ ان كے ہمراہ قيدى بھى خداوند عالم اور اس كى ربوبيت كى طرف توجہ كريں اور دونوں قيديوں كو ''كما'' كے ذريعے مخاطب قرار دينا اس مطلب كى تائيد كرتاہے_

۴_حضرت يوسف(ع) كے پاس علم غيب تھا_قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله

''بتاويلہ'' ميں موجود ضمير كا ايك احتمال يہ ہے كہ وہ ''طعام'' كى طرف لوٹ رہى ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مراد دونوں قيديوں ميں سے ايك كا ديكھا ہوا خواب ہو_ پہلے احتمال كى صورت ميں جملہ '' قال لا ياتيكما'' اس بات سے حكايت كررہاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام علم غيب سے مطلع تھے_

۵_حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے علم غيب سے مطلع ہونے كو اپنے ہمراہ قيديوں پر واضح كريا_ذلكما مما علمنى ربّي

۶_ غذا كى قسم اور اس كى خصوصيات كو بيان كرنا ، حضرت يوسفعليه‌السلام كى اپنے ہمراہ قيديوں كے ليے يہ دليل تھى كہ وہ علم غيب سے مطلع ہيں _قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله ذلكما مما علمنى ربّي

۷_ قبل اس كے كہ غذا آتى حضرت يوسفعليه‌السلام نے اس كى نوعيت اور خصوصيات كو اپنے ہمراہ قيديوں كے سامنے بيان كرديا_قال لا ياتيكما طعام ترزقانه إلا نبا تكما بتاويله قبل إن يا تيكم

اس بناء پر كے '' بتاويلہ'' ميں موجود ضمير ''طعام' ' كى طرف لوٹ رہى ہو توجملہ''لا ياتيكما ...'' كا معنى يوں بنے گا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے يوں فرمايا كہ قبل اس كے كہ غذا تمہارے پاس آئے ميں اس غذا كے بارے ميں سارى معلومات تمہيں دے دوں گا اور يہاں طعام كى تاويل سے مراد يہ ہے كہ غذا كى تمام خصوصيات اور نوعيت بيان كردوں گا_

۸_حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے ساتھ قيد دوسرے قيديوں كے ليے جو غذا لائي جاتى تھى اس كا كوئي ٹائم ٹيبل نہ تھا_

لا ياتيكما ترزقانه

اگرغذا كا كوئي ٹائم ٹيبل مشخص ہوتا تو غذا كى پيشگوئي كرنا، كوئي مشكل بات نہ تھى اور جو شخص اس كى خصوصيات كى خبر ديتا يہ اس كے ليے كوئي خصوصيت كى بات نہ تھي_

۹_خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو علم غيب سے نوازا_ذلكما مما علّمنى ربّي

۱۰_حضرت يوسفعليه‌السلام كى علم غيب پر دسترس اور انكى خوابوں كى تعبير بتانے كى صلاحيت خداوند عالم كى طرف سے عطا كردہ علم كا ايك حصہ تھا_

۴۶۶

ذلكما مما علمنى ربي

''ممّا'' ميں موجود ''من'' ممكن ہے تبعيض اور بعض كو بيان كررہاہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ نوع وجنس كے ليے ہو مندرجہ بالا معنى پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۱۱_ علم غيب سے مطلع ہونا اور خوابوں كى تعبير كا علم ايك باعظمت اور باارزش علم ہے_ذلكما مما علمنى ربّي

''ذلك'' اور ''ذالكما'' دور كے اشارے كے ليے آتے ہيں ان كو اگر نزديك كے مشاراليہ ميں استعمال كيا جائے تو اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتے ہيں كہ مشار اليہ متكلم كے نزديك ايك باعظمت و باارزش مرتبے والا ہے_

۱۲_انبياء كرام كا خصوصى علم سے آگاہ ہونا ان پر خداوند عالم كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ذلكما ممّا علمنّى ربي

۱۳_حضرت يوسفعليه‌السلام نے زندان مصر ميں مصريوں (جو كے خداوند عالم اور قيامت كا انكار كرتے تھے)كى شريعت اور آئين كى پيروى نہ كرنے كو واضح طور پر بيان كرديا_انى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالآخرة هم كفرون

۱۴_حضرت يوسفعليه‌السلام كو مصريوں كے آئين كى پاسدارى نہ كرنے اور خداوند عالم اور آخرت پر ايمان لانے كى وجہ سے علم غيب اور خوابوں كى تعبير سے نوازا گيا_ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون

''علمنّى ربّي'' كى علت جملہ ''انى تركت ...'' ہے يعنى كيونكہ ميں نے كافروں كے آئين كو قبول نہيں كيا اور ان كے سامنے سر تسليم خم نہيں كيا اس ليے خداوند عالم نے مجھے ايسے علم سے نوازا ہے_

۱۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے خصوصى علم كو خدا اور آخرت پر ايمان كے مرہون منت قرار ديا گويا اس كے ذريعے وہ اپنے ہمراہ قيديوں كو آئين الہى كى طرف دعوت دے رہے تھے_مما علّمنى ربّى إنى تركت ملّة قوم هم كفرون

۱۶_دينى مبلغين كے ليے ضرورى ہے كہ جب بھى انہيں كوئي فرصت اور مناسب وقت ملے وہ تبليغ دين كے ليے آمادہ ہوں _ذلكما ممّا علمنى ربى إنى تركت و هم بالاخرة هم كفرون

۱۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصرى لوگ ، خداوند عالم اور آخرت پر ايمان نہ ركھتے تھے_

انى تركت ملة قوم لا يومنون بالله و هم بالاخره هم كفرون

۴۶۷

۱۸_ شريعت و آئين الہى كو قبول نہ كرنا، خداوند عالم كے كفر كے مترادف ہے_

حاشا الله ...إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالاخرة هم كفرون

آيت ۳۸ اور ۳۹ نيزآيت ۳۱ اور ۵۱ ميں ''حاشا للہ'' جيسے الفاظ اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصري،خداوند عالم كے وجود كو مانتے تھے ليكن حضرت يوسفعليه‌السلام نے انہيں خداوند كے كافر كے طور پر بيان كيا ہے (لا يومنون بالله ) يہ تعبير ''تركت ملّة قوم ...'' كے قرينہ كى بدولت شايد اس وجہ سے سے كہ ان كى شريعت اور آئين ،الہى نہيں تھا_

۱۹_ خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كے انكار كے مساوى ہے_انّى تركت ملّة لا يؤمنون بالله

بعد والى آيت كو مدنظر ركھے ہوئے كہ جس ميں شرك كے مسئلہ كو بيان كيا گيا ہے يہ كہا جاسكتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام اپنے زمانے كے مصريوں كو خدا كا منكر سمجھتے تھے اس ليے كہ وہ خدا كا شريك قرار ديتے تھے_

۲۰_ مشركين ، خداوند عالم كے منكر اور قيامت كا انكار كرنے والے، انسان كے ليے قوانين بنانے كى صلاحيت سے محروم ہيں _انى تركت ملة قوم لا يومنون بالله و هم بالآخرة هم كفرون

۲۱_شرك و كفر كے ماحول ميں ايمان اور اس كى پابندى كى بہت ہى ارزش اور قيمت ہے_

ذلكما ممّا علّمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون بالله و هم بالا خرة هم كفرون

۲۲_ خداوند عالم اور آخرت پر ايمان نيز معاشرہ ميں موجود كفر سے روگردانى انسان ميں خصوصى علم اور بصيرت پيدا ہونے كے ليے زمينہ ہيں _ذلكما ممّا علّمنى ربى أنى تركت ملّة قوم هم كفرون

۲۳_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام '' قال: لما ا مر الملك بحبس يوسف فى السجن الهمه الله علم تاويل الرؤيا ...؟

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب عزيز مصر نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو زندان ميں ڈالنے كا حكم صادر كيا تو اس وقت خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو خواب كى تعبير كے علم سے نوازا_

آخرت:آخرت كو جھٹلانے والے۱۷;آخرت كو جھٹلانے والوں كا صلاحيت سے عارى ہونا ۲۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كو جھٹلانا ۱۹;اللہ تعالى كى تعليمات ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۲; اللہ تعالى كے عطايا ۱۰

۴۶۸

انبياء:انبياء كے علوم ۱۲; انبياء كے فضائل ۱۲

ايمان:آخرت پر ايمان ۱۴، ۱۵،۲۲; ايمان كى قيمت ۲۱; ايمان كے آثار ۱۴ ،۱۵ ، ۲۲ ; كفر كے گھر ميں ايمان ۲۱

بصيرت :بصيرت كا زمينہ ۲۲;

تبرّي:آخرت كا انكار كرنے والوں سے روگردانى ۱۲; قديمى مصريوں كے دين سے روگردانى ۱۳،۱۴; كفار سے روگردانى ۱۳

تبليغ:روش تبليغ ۱۶

خواب:خواب كى تعبير كا علم۱۱

دين:دين كو جھٹلانے كے آثار ۱۸; دين كى تبليغ كى اہميت ۱۶

روايت: ۲۳

شرك:شرك كے آثار ۱۹

علم:علم كا زمينہ ۲۲

علم غيب :علم غيب كا سرچشمہ ۹; علم غيب كى اہميت ۱۱

قانون بنانے والا:قانون بنانے والے كى شرائط ۲۰

قديمى مصري:قديمى مصرى اور آخرت ۱۷; قديمى مصريوں كا عقيدہ ۱۷; قديمى مصريوں كا كفر ۱۷

كفار:۱۷

كفار كا صلاحيت سے عارى ہونا۲۰

كفر:خداوند عالم سے كفر ۱۸; كفر سے اجتناب كے آثار ۲۲; كفر كے موارد ۱۸

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۱۶

مشركين:مشركين كا صلاحيت سے عارى ہونا ۲۰

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسف اور ان كے ہمراہى ۲،۵; حضرت يوسفعليه‌السلام اور قديمى مصريوں كا دين ۱۳،۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۲۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كاايمان

۴۶۹

۱۳،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كا خداشناسى كا اہتمام ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم غيب۴،۵،۷،۹،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم لدنى ۳،۱۰;حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۵ ،۶، ۷،۱۳، ۱۵،۲۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كا معلم ۹; حضرت يوسفعليه‌السلام كو خواب كى تعبير كا علم دينے كے اسباب ۱۴;حضرت يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كا تعبير كا علم ۱،۱۰،۲۳;حضرت يوسف(ع) كى تبليغ ۲،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعليمات ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى روگردانى ۱۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كى ہدايت گرى ۲;حضرت يوسفعليه‌السلام كے زندان كى خصوصيات ۸;حضرت يوسفعليه‌السلام كے علم غيب كے اسباب ۱۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كا علم غيب كے دلائل ۶;حضرت يوسفعليه‌السلام كا فضائل ۴،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كى غذا ۶،۷; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كى ہدايت ۲،۳،۱۵; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ہمراہيوں كے تقاضے ۱

آیت ۳۸

( وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَآئِـي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللّهِ مِن شَيْءٍ ذَلِكَ مِن فَضْلِ اللّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْكُرُونَ )

ميں اپنى باپ دادا ابرہيم _اسحاق اور يعقوب كے طريقے كا پيروہوں _ميرے لئے ممكن نہيں ہے كہ ميں كسى چيز كو بھى خدا كا شريك بنائوں _يہ تو ميرے اوپر اور تمام انسانوں پر خدا كا فضل و كرم ہے ليكن انسانوں كى اكثريت شكر خدا نہيں كرتى ہے (۳۸)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسحاقعليه‌السلام اور حضرت يعقوبعليه‌السلام حضرت يوسفعليه‌السلام كے آباؤ و اجداد تھے _

و اتبعت ملّة ابائي ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۲ _ يوسفعليه‌السلام نے مصر كے زندان ميں دين ابراہيم(ع) ، اسحاق اور يعقوب عليہم السلام كے پيروكارہونے كو ظاہر كرديا _واتبعت ملة ء اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۳ _ يوسف عليہم السلام نے زندان مصر ميں قيديوں كے ليے اپنا شجرہ نسب بيان كيا _

و اتبعت ملّة اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۴ _ يوسفعليه‌السلام اپنے آباء و اجداد ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام كى شريعت پر تھے اور وہ كوئي نئي شريعت لے كر مبعوث نہيں ہوئے تھے_واتبعت ملّة ء اباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۴۷۰

۵ _ اسحاقعليه‌السلام اور يعقوب(ع) پيغمبر اپنے باپ ابراہيمعليه‌السلام كى شريعت كے پيروكار تھے_

و اتبعت ملّة إباء ى ابراهيم و اسحاق و يعقوب

۶ _مصر كے لوگوں كے ليے ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام اور يعقوب عليہم السلام شناختہ شدہ انبياء تھے_

و اتبعت ملّة اباء ى و اسحاق و يعقوب

۷ _حضرت يوسفعليه‌السلام كا حضرت ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) كے دين كى پيروى كرنا ہى ان پر اللہ تعالى كى عنايت اور علم غيب و تعبير خواب كى تعليم دينے كا سبب ہوئي_ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت و اتبعت ملّة ء اباء ي

(اتبعت) كا جملہ (تركت) پر عطف ہے جو اس سے پہلے والى آيت ميں مذكور ہے اسى وجہ سے اس سے يہ بات ظاہر ہوتى ہے كہ يوسفعليه‌السلام كا دين ابراہيمعليه‌السلام كى پيروى كرنا،ان كے ليے علوم الہى كے حصول كا سبب بنا ہے _

۸ _حق تك رسائي،باطل كى شناخت اور اس كے ردّ كا مرہون منّت ہے_انى تركت ملة قوم لا يؤمنون و اتبعت ملة ء ابائي ابراهيم

۹ _يوسف(ع) اور ان كے آباء و اجداد ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) مؤحد اور معمولى سے معمولى شرك سے پاك و منزّا تھے_ما كان لنا أن نشرك باللّه من شي

۱۰_ انبياء عليہم السلام ہر قسم كى شرك پرستى اور خداوند متعال كا شريك قرار دينے سے پاك و مبّرا ہيں _

ما كان لنا أن نشرك باللّْه من شيء

۱۱_ خداوند متعال ہر قسم كے شريك اور ہم كفو سے پاك و پاكيزہ ہے _ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء

(شيء)كا لفظ ممكن ہے اس سے مراد موجودات عالم مثل فرشتے ، ستارے،بت و غيرہ ہوں اس بناء پر (ماكان ...) كے جملے كا معنى يہ ہوگا كہ ہمارے ليے يہ سزاوار نہيں ہے كہ كسى بھى موجود عالم كو خداوند وحدہ لا شريك كا شريك قرار ديں اور اس طرح ممكن ہے (شيء) سے مراد شريك قرار دينا ہو_ تو اس بناء پر ''ما كان لنا ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہمارے ليے يہ زيبا نہيں كہ كسى قسم كے شرك(مثلاًشرك خفى ہو يا جلى اور خدا كى عبادت يا اطاعت) كى طرف رغبت كريں _

۱۲ _ شرك كے مختلف انواع و اقسام اور درجات ہيں _

۴۷۱

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (شيء) سے مراد شرك اختيار كرنا ہو_

۱۳_خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرنا، حقيقت ميں اس پر ايمان نہ لانے كے برابر ہے _

انى تركت ملّة قوم لا يؤمنون باللّه اتبعت ملة ء اباء ى ما كان لنا أن نشرك بالله

جملہ ( ما كان لنا أن نشرك باللہ) سے معلوم ہوتاہے كہ اس سے پہلے والى آيت كريم ميں (لا يؤمنون باللّہ) سے مراد يہ ہے كہ وہ خداوند متعال كے ليے شريك خيال كرتے تھے_ شرك اختيار كرنے كو خدا پر ايمان نہ لانے سے تعبيركرنا ،مذكورہ تفسير كو بيان كرتا ہے_

۱۴_ ابراہيم(ع) ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوب(ع) اور يوسفعليه‌السلام كے دين كا ركن اصيل اور روح ،توحيد تھي_

و اتبعت ملّة ء اباء ى ابراهيم ما كنا لنا أن نشرك باللّه من شيء

(ما كان لنا ) كا جملہ ( ملّة آبائي ...) كے جملے كے ليے وصف ہے _ ايك قانون كى اس كى حقيقت سے تفسير اور وضاحت كرنا ،يہ بتاتا ہے كہ جس حقيقت كا ذكر ہواہے وہ دين كا ايك ركن اصلى اور بنياد ہے _

۱۵_شرك و كفر،وھبى اور خداوند متعال كے عطا كردہ علوم كے ليے موانع ہيں _

ذلكما مما علمنى ربى إنى تركت ملّة قوم لا يؤمنون باللّه ما كان لنا أن نشرك باللّه

۱۶_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اسحاقعليه‌السلام ، يعقوب(ع) ، يوسفعليه‌السلام اور دوسرے انبياءعليه‌السلام كا توحيد پر اعتقاد اور ہر قسم كى شرك پرستى سے انكامحفوظ ہونا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر فضل و احسان تھا_

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء ذلك من فضل اللّه علين

۱۷_ انبياءعليه‌السلام كا توحيد كى تعليم اور شرك كى نفى كے ليے مبعوث ہونا، لوگوں پر خدا كا فضل و كرم ہے _

ما كان لنا أن نشرك ذلك من فضل اللّه على الناس

۱۸_ شرك سے دورى اور توحيد كى طرف جھكاؤ ، فقط اللہ كى مدد اور اس كى عنايت كے جلوہ سے ميسّر ہوتاہے_

ما كان لنا أن نشرك ذلك من فضل اللّه علين

۱۹_ خداوند متعال كى نعمتوں اور فضل الہى سے بہرہ مندہوناجائز اور پسنديدہ امر ہے _

ذلكما مما علمنى ربى ذلك من فضل الله علينا و على الناس

۲۰_ انبياءعليه‌السلام توحيد كا پيغام لانے والے اور وحدہ لا شريك كى عبادت كى تعليم دينے والے تھے_

۴۷۲

ما كان لنا أن نشرك باللّه من شيء ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس

انبياءعليه‌السلام كا توحيدى اعتقاد ركھنے كو لوگوں پر خدا كا فضل و كرم سمجھنا جو كہ (ذلك من فضل اللّه على الناس ) كا معنى ہے اس سے يہ معلوم ہوتاہے كہ لوگوں نے توحيد كا علم انبياء ہى سے حاصل كيا ہے_

۲۱ _انبياءعليه‌السلام لوگوں پر فضل الہى كے جارى ہونے كا وسيلہ ہيں _ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس

۲۲_ لوگ، انبياءعليه‌السلام اور توحيد كے اساتيد كے وجود كى نعمت كے مقابلے ناشكر گزارہيں _

ذلك من فضل اللّه علينا و على الناس و لكن اكثر الناس لا يشكرون

(شكر ) نعمت كے مقابلے ميں ہوتاہے، آيت كريمہ ميں جن نعمتوں كا ذكر ہے _ وہ يہ ہيں ۱) توحيد (ما كان لنا أن نشرك ...) ۲_ انبياء كا وجود، توحيد كے اساتيد اور شريعت الہى كو بتانے والے كے عنوان سے ( ملة آبائي ابراہيم ...) مذكورہ تفسير آيت شريفہ ميں ذكر دوسرى نعمت پرنا ظر ہے _

۲۳_ لوگوں كى اكثريت ،شرك سے آلودہ ہيں _ما كان لنا أن نشرك باللّه و لكن أكثر الناس لا يشكرون

۲۴ _ اللہ تعالى كے فضل و كرم كے مقابلہ ميں شكر كرنا ضرورى ہے_ذلك من فضل اللّه و لكن أكثر الناس لا يشكرون

۲۵_ شرك اختيار كرنا ،خدا كے مقابلہ ميں ناشكرى ہے _و لكن أكثر الناس لا يشكرون

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱ ; ابراہيمعليه‌السلام كا منزہ و مبرّا ہونا ۹; ابراہيمعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶;ابراہيمعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; ابراہيمعليه‌السلام كى نبوت ۶;ابراہيمعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۲ ، ۴ ، ۵; ابراہيمعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴

اديان :اديان توحيدى ۱۴ ; اديان كے مشتركات ۱۴

اسحاقعليه‌السلام :اسحاقعليه‌السلام اور دين ابراہيم(ع) ۴ ، ۵; اسحاقعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱ ; اسحاقعليه‌السلام كا دين ۵ ;اسحاقعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; اسحاقعليه‌السلام كى نبوت ۵ ، ۶;اسحاقعليه‌السلام كے دين كے پيروكار ۲ ، ۴;اسحاقعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴

اكثريت :شرك ميں اكثريت ۲۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا بے مثل و مثال ہونا ۱۱ ; اللہ تعالى كا فضل و كرم ۱۶ ، ۱۷ ; اللہ تعالى كا منزہ و مبرا ہونا ۱۱ ;اللہ

۴۷۳

تعالى كى تعليمات ۷ ;اللہ تعالى كى عطا و بخشش كے موانع ۱۵ ; اللہ تعالى كى آيات كے آثار ۱۸ ;اللہ تعالى كى مدد كے آثار ۱۸ ;اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ ۱۹ ; اللہ تعالى كى نعمتوں كے اسباب ۷ ; اللہ تعالى كے فضل و كرم كا وسيلہ ۲۱

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور توحيد عبادى ۲۰ ; انبياءعليه‌السلام اور شرك ۱۰ ، ۱۶ ; انبياءعليه‌السلام اور شرك كى نفى ۷;انبياء اور فضل الہى ۲۱ ; انبياء پر تفضل ۱۶ ; انبياء كا عقيدہ ۱۶ ; انبياءعليه‌السلام كا كردار ۲۰ ، ۲۱; انبياء كا منزہ و مبرا ہونا ۱۰ ; انبياء كا نعمت ہونا ۲۲ ;انبياء كى بعثت كا فلسفہ ۷ ۱;انبياء كى تعليمات ۱۷ ;انبياء كى توحيد ۱۰ ،۱۶;انبياء كى عصمت ۱۰

انسان :انسانوں پر فضل و كرم كرنا ۱۷

ايمان :خداوند متعال پر ايمان نہ لانا ۱۳

باطل:باطل كى شناخت كے آثار ۸ ; باطل كى نفى كے آثار ۸

برائت كرنا :شرك سے برائت كرن

توحيد:توحيد كى اہميت ۱۴ ; توحيد كى تعليم ۱۷ ; توحيد ذاتى ۱۱ ; توحيد كے مبلغين ۲۰ ; توحيد كے معلمين ۲۰ ، ۲۲

حق :حق تك پہنچانے كا سبب۸

دين :اصول دين ۱۴

رجحانات:توحيد كى طرف رجحان كا سبب ۸

شرك :شرك سے اجتناب كا سبب ۱۸ ;شرك كى حقيقت ۱۳ ;شرك كے آثار ۱۵ ،۲۵; شرك كے اقسام ۱۲ ; شرك كے مراتب ۱۲

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۲۴

علم :علم لدنى كے موانع ۱۵

عمل:پسنديدہ عمل ۱۹

كفر:كفر كے آثار ۱۵

كفران :كفران نعمت ۲۲; كفران نعمت كے موارد ۲۵

۴۷۴

قديمى مصر كے لوگ :قديمى مصر كے لوگ اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام ۶; قديمى مصر كے لوگ اور اسحاقعليه‌السلام ۶; قديمى مصر كے لوگ اور يعقوبعليه‌السلام ۶

لوگ:لوگوں كا انكار ۲۲

مشركين :۲۳

موحدين :۹،۱۰ ، ۱۶ ، ۲۰

نعمت :اظہار نعمت كا جواز ۱۹ ; انبياءعليه‌السلام كا نعمت ہونا ۲۲

يعقوبعليه‌السلام :دين يعقوبعليه‌السلام ۵; دين يعقوبعليه‌السلام كے پيروكار ۲ ، ۴ ; دين يعقوب ميں توحيد ۱۴ ; يعقوبعليه‌السلام اور دين ابراہيمعليه‌السلام ۵ ; يعقوبعليه‌السلام اور يوسفعليه‌السلام ۱;يعقوبعليه‌السلام كا منزہ و مبرّا ہونا ۹; يعقوبعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶; يعقوبعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ; يعقوبعليه‌السلام كى نبوت ۵ ، ۶

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور دين ابراہيم ۲ ، ۴ ، ۷; يوسفعليه‌السلام اور دين اسحاق ۴ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام اور دين يعقوب ۴ ، ۷ ; يوسفعليه‌السلام زندان ميں ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كا استاد ۷ ; يوسفعليه‌السلام كا دين ۲ ، ۴ ;يوسفعليه‌السلام كا شجرہ نسب ۳ ; كا قصہ ۲ ، ۳ ;يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كى تعليم دينا ۷ ; يوسفعليه‌السلام كو علم غيب كى تعليم دينا ۷ ;يوسفعليه‌السلام كى اطاعت كے آثار ۷ ;يوسفعليه‌السلام كى توحيد ۹ ، ۱۶ ; يوسفعليه‌السلام كى عصمت ۱۶ ;يوسفعليه‌السلام كے اسلاف ۱ ; يوسفعليه‌السلام كے دين ميں توحيد ۱۴ ; يوسفعليه‌السلام كے والد گرامى ۱

آیت ۳۹

( يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ )

ميرے قيد خانى كے ساتھيو ذرا يہ تو بتائو كہ متفرق قسم كے خدا بہتر ہوتے ہيں يا ايك خدائے واحد و قہار (۳۹)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں سے محبت اور مہربانى كے ساتھ انہيں تبليغ كرنا شروع كردى _

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خيرأم اللّه الواحد

۲ _ يوسفعليه‌السلام كے دو ساتھى قيدي، مشركين ميں سے تھے_يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير

۳ _ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كو شرك سے دورى اور توحيد پرستى كى دعوت دي_

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد

۴۷۵

۴ _ يوسفعليه‌السلام نے سوال پيش كركے اپنے ساتھى قيديوں كے وجدان كو بيدار كيا اور ان كے ليے وحدہ لا شريك اور توحيد كى حقانيت كى وضاحت كي_وأرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۵_ مبلغين دينيكو چاہيے كہ مہربانى اور محبت كےساتھ لوگوں كو دين كى طرف بلائيں _

يا صاحبى السجن ء أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد

۶_ قديم مصر كے لوگ ،متعدد خداؤں كے معتقد اور ان ميں سے ہر ايك كو كائنات كے بعض امور كا مدبر اور منتظم خيال كرتے تھے_ء أرباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۷_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں سے يہ چاہا كہ توحيدى اور متعدد خداؤں كے عقيدے كا باہمى مقائسہ اور ان ميں سے صحيح عقيدہ كا انتخاب كريں _ء ارباب متفرقون خير أم اللّه الواحد القهار

۸_ خداوند متعال، واحد ( يكتا اور احد) اور قہار ( غلبہ كرنے والا اور شكست ناپذير) ہے_أم اللّه الواحد القهار

۹_ متعدد خداؤں كا خداوندمتعال كے مقابلے ميں تصور ان كے مغلوب ہونے كے تصور كے برابر ہے_

ء أرباب متفرقون خيرأم اللّه الواحد القهار

جب يوسفعليه‌السلام نے خداوند متعال كو قہار اور غالب سے ياد كيا تو اس سے معلوم ہوتاہے كہ انہوں نے دوسرے جھوٹے خداؤں كو مغلوب بھى تصور كيا _ ليكن اپنى كلام ميں اسكا ذكر نہ كرنا اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ يہى صفت ان كو مغلوب بتانے كے ليے كافى ہے تا كہ انسان يہ جان لے كہ كئي خدا ايك خدا كے مقابلے ميں مغلوب اور خدائي كے لائق نہيں ہيں _

۱۰_ مغلوب اور بے بس خداؤں پر اعتقاد ركھنا اور انكو عبادت كے لائق سمجھنا، ضعيف اور غير صحيح عقيدہ ہے_

أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد القهار

۱۱_ خدائے وحدہ لا شريك اور غالب پر اعتقاد و يقين اور اسكو عبادت كے لائق سمجھنا ،عاقلانہ اور صحيح اعتقاد و يقين ہے_

أرباب متفرقون خير ام اللّه الواحد القهار

اسماء و صفات :قہار ۸ ; واحد ۸

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى قدرت۱۱

بت:بتوں كے مغلوب ہونے كے دلائل ۹

۴۷۶

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۵ ; تبليغ ميں محبت و عطوف ۵

توحيد :توحيدا ور شريك ۷ ; توحيد افعالى ۱۱ ; توحيد عبادى ۴ ، ۱۱ ;توحيد كى تبليغ ۴ ; توحيد كى دعوت۳

دين :دين كى تبليغ ۵

شرك :رب الارباب سے شرك كرنا ۶ ; شرك اور توحيد ۹ ; شرك سے اجتناب كى دعوت ۳ ; شرك كا بے مقصد ہونا ۱۰

عبادت:عبادت كے فوائد ۴

عقيدہ :عقيدہ باطل ۱۰ ; عقيدہ توحيد ۱۱ ، عقيدہ شرك ۱۰ ; عقيدہ صحيح ۱۱;عقيدہ كو صحيح كرنے كى دعوت دينا ۷

فطرت:فطرت كو بيدار كرنا ۴

قديمى مصرى لوگ:قديمى مصرى لوگوں كا شرك ۶; قديمى مصرى لوگوں كا عقيدہ ۶

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى ۵

مشركين : ۲ ، ۶

نفسيات كى پہچان :تربيت كرنے كى نفسيات ۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام اور ساتھى قيدى ۳ ، ۴ ،۷; يوسفعليه‌السلام كا اظہار محبت ۱ ; يوسف كا ساتھى قيديوں كو ہدايت كرنا ۱ ;يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۳ ، ۴ ، ۷ ;يوسف كا وعظ و نصيحت كرنا ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى اپنے ساتھى قيديوں كو دعوت ۳ ;يوسفعليه‌السلام كى تبليغ ۱ ; يوسفعليه‌السلام كى تبليغ كا طريقہ ۴;يوسفعليه‌السلام كى خواہشات ۷ ;يوسفعليه‌السلام كے ساتھى قيديوں كا شرك ۲

۴۷۷

آیت ۴۰

( مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

تم اس خدا كو چھوڑ كر صرف ان ناموں كى پرستش كرتے ہو جنھيں تم نے خود ركھ ليا ہے يا تمھارے آبائو و اجداد نے_اللہ نے ان كے بارے ميں كوئي دليل نازل نہيں كى ہے جب كہ حكم كرنے كا حق صرف خدا كو ہے اور اسى نے حكم ديا ہے كہ اس كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كى جائے كہ يہى مستحكم اور سيد ھادين ہے ليكن اكثر لوگ اس بات كو نہيں جانتے ہيں (۴۰)

۱ _ يوسفعليه‌السلام كے زمانے كے مصرى اور ان كے آباء و اجداد مشرك لوگ تھے اور كئي جھوٹے خداؤں كى پوجا كرتے تھے_ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها أنتم و ء اباؤكم

۲_خداوند متعال كے علاوہ ہر معبود فقط خدائي نام ركھتاہے ليكن حقيقت اور كمال سے خالى ہے_

ما تعبدون من دونه إلا اسماًء سميتموه

(اسماء سميتموہا) كے جملے سے مراد يہ ہےكہ (تم نے فقط ان پر خداؤں كے نام ركھ ديئے ہيں )يہ فقط خالى نام ہے ان كے حقيقى مصاديق نہيں ہيں بلكہ اسم بے مسمى اور بغير حقيقت كے نام ہيں _

۳_يوسفعليه‌السلام نے اپنے ساتھى قيديوں كے ليے ان كے معبودوں كو عبادت كے لائق نہ ہونے كى وضاحت كى اور ان كے ليے استدلال كے ذريعے يكتاپرستى كو ثابت كيا _ما تعبدون من دونه الا اسماءً ذلك الدين القيم

۴_ شرك كرنا اور خدا وحدہ لا شريك كے علاوہ دوسرے خداؤں پر اعتقاد ركھنا، انسانوں كا ساختہ خيا ل و توہم ہے_

إلا أسماء سميتموه

۴۷۸

۵_خداوند متعال نے اہل شرك كے خداؤں كى عبادت كرنے كى كبھى بھى اجازت نہيں دى ہے_

ما أنزل اللّه بها من سلطان

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ لفظ (سلطاناً) سے مراد حجت اور دليل نقلى ہو_

۶_ شرك ،عقلى و نقلى دليل سے فاقد اور خداكے علاوہ ، معبودوں كى پرستش ہر قسم كے برہان و دليل سے خالى ہے _

ما أنزل اللّه بها من سلطان

(سلطان) كا لفظ ممكن ہے حجت كے معنى ميں ہو خواہ وہ حجت عقلى ہو يا نقلى يہبھى ممكن ہے سلطنت اور حكومت كے معنى ميں ہو جس كا سرچشمہ اقتدار ہے ليكن مذكورہ بالا معنى احتمال اول كى صورت ميں ہے اورقابل ذكر ہے كہ (بہا) كى ضمير عبادت كى طرف لوٹتى ہے كہ جس كا لفظ (تعبدون) سے استفادہ ہوتاہے_

۷_ اہل شرك كے معبود، ہر قسم كى سلطنت اور اقتدار سے محروم ہيں _ما أنزل اللّه بها من سلطان

يہ اس صورت ميں ہے كہ (سلطان) سے مراد سلطنت اور اقتدارليا جائے تو (بہا) كى ضمير (اسماءً) كى طرف پلٹے گى جس سے معبود مراد ہيں _

۸_ موجودات كى قدرت اور طاقت خداوند متعال كى طرف سے ان كو عطا كردہ ہے_ما أنزل الله بها من سلطان

۹_استدلال اور برہان، خداوند متعال كى طرف سے انسان كے دل و دماغ پر القاء ہوتے ہيں _

ما أنزل اللّه بها من سلطان

اہل شرك كے خيال كو غلط ثابت كرنے كے ليے كافى تھا كہ صرف يہ كہا جائے كہ مشركين اپنے مرام و مقصود كے ليے كوئي دليل نہيں ركھتے ليكن ان كے خيال كو جملہ ( ما أنزل اللّہ ...) (كہ خداوند متعال نے ان معبودوں كى عبادت كے ليے كسى دليل و برہان كو قائم نہيں كيا )تو اس سے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے جو اوپر بيان ہوچكاہے_

۱۰_ انسان كے عقائد كے ليے ضرورى ہے كہ وہ دليل عقلى و نقلى پر قائم ہوں _ما أنزل اللّه بها من سلطان

۱۱_ موجودات كى حقيقت اور ان كے حالات كى شناخت دليل و برہان كے ذريعے ممكن ہے_ما أنزل اللّه بها من سلطان

۱۲_ كائنات پر سلطنت اور حكومت صرف خداوند متعال كے ساتھ خاص ہے _ما أنزل بها من سلطان ان الحكم الا الله

۴۷۹

(حكم) سے مراد يا حكم تكوينى ہے يا تشريعى يا دونوں كو شامل ہے _ليكن مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ حكم تكوينى مراد ہو _

۱۳_ فقط خداوند متعال ہى احكام كى تشريع اور قانون بنانے كا حق ركھتاہے_ان الحكم الا اللّه

يہ مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (حكم) سے مراد حكم تشريعى ليں _

۱۴ _ خداوند متعال كا انسانوں كے ليے حكم ہے كہ وہ صرف خدا كى عبادت كريں اور غير اللہ كى عبادت سے اجتناب كريں _أمر ألا تعبدوا الا اياه

۱۵_ مشركين اپنے معبودوں كى عبادت اس خيال سے كرتے ہيں كہ خدا نے انہيں ان كى عبادت كا حكم ديا ہے_

أمر ألا تعبدوا الا إياه

۱۶_توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت قانونى ہے جس ميں كسى قسم كا انحراف اور كج روى نہيں اور شرك انحرافى اور نامناسب خيال ہے _أمرألا تعبدوا الاّايّاه ذلك الدين القيم

(قيّم) بمعنى مستقيم اور بغيرانحراف اور كج روى كے ہے _

۱۷_وہ اديان جو صرف برہان و دليل كے ساتھ ہيں وہى انحراف اور كج روى سے منزہ و مبرّا ہيں _

ما أنزل اللّه بها من سلطان أمر ألاّ تعبدوا الاّ ايّاه ذلك الدين القيّم

۱۸_ توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت ،محكم اور دليل پر استوار دين ہے اور شرك پرستى ضعيف اور بے بنياد خيال ہے _

ما تعبدون من دونه الاّ اسماءً ...أمر ألّا تعبدوا الاّ اياه ذلك الدين القيم

(قيّم) كے معانى ميں سے مستقيم اور استوار بھى ہے يوسف(ع) نے توحيد اور وحدہ لا شريك كى عبادت كے ليے دليل و برہان كو قائم كرنے اور غير اللہ كى عبادت اور شرك پر دليل نہ ہونے كى ياد آورى كے بعد فرمايا (ذلك الدين القيم ) اس سے معلوم ہوتاہے كہ توحيد كا ثابت و استوار ہونا اس كے برہان ہونے كى وجہ سے ہے اور شرك كا ضعيف و ناقص ہونا اس پر دليل نہ ہونے كى وجہ سے ہے _

۱۹_ لوگوں كى اكثريت (مشركين) توحيد كے استحكام اور وحدہ لا شريك كى عبادت كا برہان و دليل پر قائم ہونے سے ناواقف ہے_ذلك الدين القيم و لكن اكثر الناس لا يعلمون

مذكورہ تفسير ميں (الناس) سے مراد تمام لوگ ليے

۴۸۰

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945