تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254025 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

آیت ۴۲

( وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَى مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَداً )

اور پھر اس كے باغ كے پھل آفت ميں گھيردئے گئے تو وہ ان اخراجات پر ہاتھ ملنے لگا جو اس نے باغ كى تيارى پر صرف كئے تھے جب كہ باغ اپنى شاخوں كے بھل الٹا پڑا ہوا تھا اور وہ كہہ دہا تھا كہ اے كاش ميں كسى كو اپنے پروردگار كا شريك نہ بناتا (۴۲)

۱_مغرور مالدار شخص كے ذرائع، الله تعالى كے وسيع عذاب كے نازل ہونے سے تباہ ہوگئے اور باغ وكھيتى كى تمام پيداوار ختم ہوگئي _وا حيط بثمره

'' أحيط بثمره'' محذوف پر عطف ہے يعنى ''وقع العذاب '' اور احاطہ ہونا تباہ ہونے سے كنايہ ہے اور ثمرہ سے مراد مالدار شخص كى باغ اور كھيتى كى تمام تر پيداوار ہے_

۲_تكبر و غرور ميں مبتلاء مالدار شخص پر مؤمن شخص كى نصيحتوں نے اثر نہ كيا تھا _و أحيط بثمره

واضح ہے كہ اگر مالدار شخص، مؤمن شخص كى نصيحتوں كو سنتا تو اس كا مال اور سرمايہ تباہ و برباد نہ ہوتا_

۳_مغرور مالدار شخص كے ذرائع معاش كے تباہ ہونے كے ساتھ ہى مؤمن شخص كى اميد اور آرزو پورى ہوگئي _

فعسى ربّى أن وا ُحيط بثمره

۴_مالدار شخص اپنے باغ كو چھتوں پر گرا پڑا اور تمام پيداوار اور اپنا سرمايہ تباہ شدہ ديكھ كر شديد حسرت كھانے لگا_

و أحيط بثمره فا صبح يقلّب كفيه و هى خاوية على عروشه

''كفّ'' سے مراد ايك ہاتھ اور ''كفيّة '' ا س كا تثنيہ يعنى اس كے دو نوں ہاتھ ''يقلب كفية'' يعنى اپنے دونوں ہاتھ كو ملنے لگا (يعنى كبھى ايك ہتھيلى كو دوسرے ہاتھ كى پشت پر پھيرتا ' كبھى دوسرى ہتھيلى كو پہلے ہاتھ كى پشت پر پھيرتا تھا _ يہحركت انسان كى شديد حسرت اور رنج كا رد عمل ہے_ ''خاوية'' يعنى گرجانا ''عروش'' يعنى چھتيں يا چھترياں كہ جوبعض اوقات پھل دار درختوں پر دى جاتى ہيں _ ''خاوية على عروشھا'' يعنى درخت يا باغ كى عمارتيں اپنى چھتوں پر گر گئيں _

۵_خود پسند مالدار شخص نے ٹھيك پھل اٹھانے اور پيداوار لينے كے وقت اپنے باغ كى تباہى كا سامنا كيا_

۴۲۱

ا حيط بثمره ''احيط بثمره '' اور''ما ا نفق'' كى تعبيرات بتاتى ہيں كہ ابتدائي كام ہوچكا تھا ضرورى حدتك سرمايہ خرچ ہوچكا تھا اور ٹھيك عذاب اسى وقت نازل ہوا كہ جب وہ باغ كا پھل لينے كے لئے تيار ہوا تھا_

۶_اپنے آپ ميں گم اور بدمست مالداروں كے خوشى والے لمحات ميں الہى عذاب، ان كے شكار ميں ہوتا ہے_

وا حيط بثمره فا صبح يقلّب كفيه على مإ نفق فيه

''احےط بثمرہ'' كى تعبير بتا تى ہے كہ پھل چننے اور نتيجہ تك پہنچنے كا زمانہ، تھا كہ يہ زمانہ سرمايہ لگانے والے شخص كا بہت اہم اور بہت پر لطف زمانہ ہوتا ہے_

۷_تمام سرمايہ گذارى اور مادى وسائل تباہ وبرباد ہونے كے خطرہ ميں ہيں _واحيط بثمره فأصبح يقلّب كفّيه على ما أنفق فيه

چنانچہ اگر باغوں كى مثاليں بطور نمونہہوں تو مغرور مالدار شخص ان لوگوں كا نمونہ ہے كہ جو مادى اہداف كے ساتھدنيااور ا س كے مال كو مد نظر ركھتے ہوئے كوشش كرتے ہيں ليكن آخر كار اپنى زحمت اور تكاليف پر افسوس كرتے ہيں چونكہ آخر ميں يہ سب كچھ تباہ وبرباد ہوجاتا ہے_

۸_خود پرست مالدار شخص، اپنے مال و منال كى نابودى كے بعد ہوش ميں آيا اور اپنے شرك آلود اعتقادات پر اظہار افسوس كرنے لگا _ياليتنى لم أشرك بربى احدا

۹_مادى بدمستي، انسان كے اپنے عمل اور عقيدہ كے ٹيڑھے پن كو سمجھنے ميں ايك اہم ركاوٹ ہے_

وا ُحيط بثمره يقول ياليتنى لم ا شرك بربّى احدا

آيت ميں موضوع بحث مالدار مغرور شخص ہے جب اس كا تمام تر مال ومتاع تباہ ہوگيا تو اپنے ٹيڑھے پن كو سمجھا اور اس پر ندامت كا اظہار كيا ليكن اس سے پہلے جو كچھ اس كے پاس تھا اس ميں بدمست تھا_

۱۰_ دنياوى سزائيں ، غافل لوگوں كو بيدار كرنے كے لئے ہيں _و أحيط بثمره يقول ياليتنى لم ا شرك بربّى ا حدا

۱۱_غير خدا پر اعتماد كرنا، شرك اور پشيمان كرنے

۴۲۲

والے انجام كا حاصل ہے_ا كثر منك مالاً ياليتنى لم أشرك بربّى احدا

۱۲_دنيا پرستوں كى الله تعالى كى طرف توجہ، اپنے مادى فائدوں اور طمع كى خاطر ہے _

و أحيط بثمره وهى خاوية على عروشها ويقول يا ليتنى لم ا ُشرك بربّى احدا

يہ بھى احتمال ہے كہ مغرور سرمايہ دار شخص كا اپنے شرك پر افسوس اس لئے نہ ہو كہ اس نے شركت كى حقيقى قباحت كو درك كيا ہو بلكہ اس لئے ہو كہ اس نے كيوں شرك كيا كہ اس كا مال ومتاع اور سرمايہ تباہ و برباد ہوا_

اعتماد :غير خدا پر اعتماد كا انجام ۱۱;غير خدا پر اعتماد كرنے كے آثار ۱۱;غير خدا پر اعتماد كى ندامت ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كى سزائيں ۶

دنيا پرست :دنيا پرستوں كا نظريہ ۱۲; دنيا پرستوں كى عبادت كى كيفيت ۱۲;دنيا پرستوں كى مفاد پرستى ۱۲

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۹

سرمايہ لگانا :مادى سرمايہ لگانے كا پايدار نہ ہونا ۷

سزائيں :دنياوى سزائوں سے عبرت ۱۰;دنياوى سزائوں كے آثار ۱۰

شرك :شرك كے موارد ۱۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۱

غافلين :غافلين كو متوجہ كرنے كے اسباب ۱۰

مالدار لوگ :مغرور مالدار لوگوں كو سزا ۶

مغرور باغ والے :مغرور باغ والے كا شرك ۸; مغرور باغ والے كا غفلت ميں شكار ہونا ۵; مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۸ ;مغرور باغ والے كو عذاب ۱;مغرور باغ والے كى بيدارى ۸;مغرور باغ والے كى حسرت ۴;مغرور باغ والے كى دولت كى نابودى ۳; مغرور باغ والے كے اموال كى نابودى ۸; مغرور باغ والے كے باغ كى تباہى ۴;مغرور باغ والے كے باغ كى نابودى ۱،۵;مغرور باغ والے كے ہم نشين كے آرزو كا پورا ہونا۳;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى نصيحتوں كا بے اثر ہونا ۲//ہدايت :ہدايت سے ركاوٹيں ۹

۴۲۳

آیت ۴۳

( وَلَمْ تَكُن لَّهُ فِئَةٌ يَنصُرُونَهُ مِن دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مُنتَصِراً )

اور اب اس كے پاس وہ گروہ بھى نہيں تھا جو خدا كے مقابلہ ميں اس كى مدد كرتا اور وہ بدلہ بھى نہيں لے سكتا تھا (۴۳)

۱_ساتھيوں كى كثرت پرمغروروالا سرمايہ دار، عذاب كے ذريعے اپنے سرمايہ كى تباہى كے وقت اكيلا اور بے يارو مددگار تھا_

ا نا أكثر منك مالاً وا عزّ نفراً لم تكن له فئة ينصرونه من دون اللّه

۲_اموال اور ساتھيوں كى تعداد كا الله تعالى كے عذاب اور سزا كو روكنے كے حوالے سے كوئي زور اور اثر نہيں ہوتا ہے_

وهى خاوية على عروشها و لم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

۳_الہى عذاب كے نزول كے وقت صرف الله تعالى ہى اسے روكنے پر قادر ہے_ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

۴_غير خداپر بھروسہ اور اعتماد كرنے كاانجام شكست اور محروميت ہے _

أنا أكثر منك مالاً أو أعزّنفراً ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

''فئة '' سے مراد لوگوں كا ايك گروہ اور جماعت ہے جملہ '' ولم تكن ...'' مال اور ساتھيوں پر غرور كرنے ولا مالدار شخص كے خيالات كاجواب ہے جو پچھلى آيت ميں بيان ہواتھا_ اس آيت ميں ايسى اعتماد والى جگہوں كے الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل بے فيض ہونے پرتاكيد كى گئي ہے_

۵_آسائش اور قدرت كے زمانہ كے دوست ،مشكل اور فقر كے زمانہ ميں غائب ہوجاتے ہيں _

و أحيط بثمره ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

آيت ميں مالدار شخص كے ساتھيوں كے نابود ہونے كى بات نہيں آئي ' اسى لئے ممكن ہے كہ عبارت ''لم تكن لہ فئة'' كا يہ معنى ہو كہ اس كے ساتھى اپنے مالك كے اموال كى تباہى ديكھ كر اس سے دور ہوگئے تھے اور انہوں نے اسكى مدد نہ كى _

۴۲۴

۶_مشرك شخص، اپنے سے عذاب دور كرنے ميں عاجز تھا_وماكان منتصرا

''انتصار'' سے مراد'' ظلم و تجاوز ميں اپنى حفاظت'' ہے_ (لسان العرب)اس آيت ميں مراد عذاب سے اپنے آپ كو محفوظ كرنا ہے_ يعنى مغرور مالدار شخص جس مشكل ميں پھنس گيا تھا اس سے چھٹكارے اور عذاب كو دور كرنے ميں كوئي راہ نہيں پا رہا تھا _

آسائش پسند :آسائش پسند دوستوں كى بے وفائي ۵

اعتماد:غير خدا پر اعتماد كا انجام ۵

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت ۳;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۳

تعداد :تعداد كى كثرت كا كردار ۲

شكست:شكست كے اسباب ۴

عذاب :عذاب سے نجات ۲;عذاب كو روكنے سے عاجزى ۶;عذاب كو روكنے كا سرچشمہ ۳

فقر:فقر كے آثار ۵//مال :مال كا كردار ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا بے يارو مددگار ہونا ۱; مغرور باغ والے كا عجز ۶;مغرور باغ والے كا عذاب ۱;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۶ ; مغرور باغ والے كے اموال كى نابودى ۱

آیت ۴۴

( هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ هُوَ خَيْرٌ ثَوَاباً وَخَيْرٌ عُقْباً )

اس وقت ثابت ہوا كہ قيامت كى نصرت صرف خدائے برحق كے لئے ہے وہى بہترين ثواب دينے والا ہے اور وہى انجام بخير كرنے والا ہے (۴۴)

۱_انسان، مشكلات كى گھڑى ميں انجام امور پر خداوند عالم كى ولايت قدرت مطلق كى طرف متوجہ ہو جاتا ہے_ولم تكن له فئة ينصرونه ...هنالك الولاية للّه الحق

اس ميں كسى قسم كے شك كى گنجائش نہيں ہے كہ خداوند عالم كى ولايت ( خواہ حاكميت و تدبير كے معنى ميں ہو يا نفر ت كے معنى ميں ہو) حاكم اور نافذ ہے لہذا ''ہنالك'' كے ساتھ كسى خاص مكان و واقعہ كى طرف اشارہ اس ليے ہے كہ انسان

۴۲۵

اس موقع ہر اس نكلتہ كى طرف متوجہ ہوجاتا ہے_

۲_جب سارے ظاہرى اسباب در ميان سے ختم ہو جائيں تو صرف خداوند عالم كى ہى ذلت ہے جو امداد پہنچانے پر قادر ہے_هنالك الولاية لله الحق

اہل لغت نے ''ولايت'' كے مابين فرق كو بيان كيا ہے ''ولايت '' كا معنى نصرت اور''ولايت'' كا معنى سرپرستى اور تدبير ہے اگر چہ بعض مفسرين نے اس فرق كا انكار كيا ہے_(ر_ك الميزان)

ليكن اسى قسم كى ددسرى آيات اور ما قبل آيت جو كہ نصرت كے معنى ميں ہے كى طرف توجہ كرتے ہوتے ايسى معنى بيان بھى معلوم ہوتا ہے_

۳_ خداوند عالم كى جملہ خصوصيات ميں سے حقانيت اور ثبات ہيں _لله الحق

۴_ عذاب اور مشكلات كے وقت،قابل بھروسہ مددگا ر صرف خدواند عالم ہى ہے _هنالك الولاية لله الحق

'' أحيط بثمرہ'' كى دلالت كى وجہ سے ''ہنالك'' كا اشارہ عذاب كے زمانہ كى طرف ہے اس ليے يہاں يہ مراد ہے كہ نزول عذاب كے وقت انسان كے تمام اسباب منقطع ہو جاتے ہيں اور صرف اميد كى كرن خدا'' وحدہ لا شريك'' كى نصرت ہوتى ہے_

۵_ بزم ہستى ميں شرك كا عقيدہ ،كسى قسم كا مددگار نہيں ركھتا_يا ليتنى لم اشرك بربّى احداً ...هنالك الولاية لله الحق

گذشتہ آيات ميں شرك كرنے كے سنگين انجام كو بيان كرنے كے بعد ''اللہ '' كو ''الحق'' كے ساتھ بيان كرنا ، اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ شرك اپنى تمام تر انواع واقسام سميت حقانيّت سے خالى ہے اور وہ ہستى جو كہ حقّ محض ہے اور واقعيّت و حقيقت ركھتى ہے وہ صرف ذات الہى ہے_

۶_ الله تعالي، بہترين جزائيں اور بلند ترين عاقبت عطا كرنے والا ہے _هو خير ثواباً و خير عقبا

ثواب سے مراد'' اجر اور جزا'' ہے جبكہ (عقب ) يعنى عاقبت اور انجام ہے_

۷_ الله تعالى كى ولايت اور حقانيت، بہترين جزا ؤں اور عاقبتوں كے عطا كرنے كى ضامن ہے _

هنالك الولاية للّه الحقّ هو خير ثواباً و خير عقبا

۸_ فضول، لا حاصل اوربر ا انجام، شرك اور دنيا پرستى كا نتيجہ ہے _

ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله هو خير ثواباً وخير عقبا

۴۲۶

مالدا ر شخص كى كہا نى كا بيان اور اسكا خسارت ولاحاصل انجام اور پھريہ ياد دلانا كر الله تعالى بندوں كو بہترين جزاء اور نيك عاقبت عطا كرنے والا ہے سے يہ نتيجہ نكلتا ہے كہ دنيا پرستى اور شرك كا نتيجہ بد عاقبتى اور لاحاصلى ہے _

۹_اشياء كى قدرو قيمت ميں ، اہم معيار اچھى عاقبت اور بہترين انجام ہے _خير عقب

اعتماد :الله پر اعتماد ۴

انجام :اچھے انجام كا سرچشمہ ۶;اچھے انجام كى قدر و قيمت ۹;اچھے انجام كے اسباب۷;برے انجام كے اسباب ۸; بہترين انجام ۶،۷

انسان:انسانوں كا مدد گار ۲

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۶; الله تعالى كى حاكميت ۱; الله تعالى كى حقانيت ۳; الله تعالى كى حقانيت كے آثار ۷;اللہ تعالى كى ولايت ۱; الله تعالى كى ولايت كے آثار ۷; الله تعالى كے عطيات ۶; الله تعالى كے ساتھ خاص ۲

جزاء :بہترين جزاء ۶; ۷; جزاء كا سرچشمہ ۶; جزاء كى ضمانت ۷

دنيا پرستى :دنيا پرستى كا انجام ۸; دنيا پرستى كا فضول ہونا ۸

سختى :سختى كے آثار ۱; سختى ميں امداد ۲

شرك :شرك كا انجام ۸; شرك كاباطل ہونا ۵،۸

عذاب:عذا ب ميں مبتلا كے مدد گار ۴

علم :علم كا پيش خيمہ ۱

قدرو قيمت :قدرو قيمت كا معيار ۹

نظر يہ كا ئنات :توحيدى نظريہ كائنات ۲

۴۲۷

آیت ۴۵

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاء أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيماً تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِراً )

اور انھيں زندگانى دنيا كى مثال اس پانى كى بتايئےسے ہم نے آسمان سے نازل كيا تو زمين كى روئيدگى اس سے مل جل گئي پھر آخر ميں وہ ريزہ ريزہ ہوگئي جسے ہوائيں اڑاديتى ہيں اور اللہ ہر شے پرقدرت ركھنے والا ہے (۴۵)

۱_ پيغمبر پردنياوى زندگى كى حقيقت اور اسكى نا پا ئيد ا ر ى كو بيان كرنے كيلئے مثال سے استفادہ كرنے كى ذمہ دارى ڈالى گئي _واضرب لهم مثل الحياة الدنيا

۲_ تبليغ ميں مثال دينے سے استفادہ كرنا، اور لوگوں كيلئے اہم ترين مفاہيم كو محسوس شكل ميں بيان كرنا، قران ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے _واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كمائ

۳_ آسمان ( بادل )، زمين كيلئے پانى پيداكرنے كا منبع ہے _كماء ا نزلنا ه من السمائ

۴_ بارش زمين ميں نباتات كى زندگى كے اصلى عناصر ميں سے ہے _كما ا نزلنا ه من السماء فاختلط به نبات الأرض

اگرجملہ ( فاختلط بہ ) ميں باء متعدى كى ہو توجملہ (فاختلط به نبات الارض ) مبالغہ والا معنى دے گا يعنى پانى كا كردار اتنا اہم ہے كہ كہنا چاہيے كہ زمين كى نباتات پانى سے مخلوط ہو چكى ہيں _

۵_ طبيعى اسباب و عوامل الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہيں _كماء ا نزلنا ه من السمائ

۶_ دنيا وى زندگي، اس بارش كى مانندہے كہ جو زمين پر بہت سى نباتات كے اگنے كا باعث ہوتى ہے ليكن وہ جلد ہى خشك اور خاك ميں بدل جاتى ہے اور جب بھى ہو اچلے توبكھرجاتى ہيں _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلناه من السمائ هشيماً تذروه الريح

( ہشيم ) يعنى و ہ نباتات جو خشك ہو كر ٹوٹ پھوٹ جائيں اور(ذروہ) (تذروہ) كيلئے مصدر ہے يعنيبكھرنا اور پراكندہ كرنا (تذروہ الرياح ) يعنى ہوائيں انہيں بكھير ديتى ہيں _ اور جدا جدا كرديتى ہيں جملہ (فاختلط بہ نبات الارض) اگر باء استعانت كيلئے ہو تو معنى يہ ہوگا كہ بارش كى وجہ سےبناتات در ہم بر ہم ہو جاتے ہيں اور اور شاخيں باہم مخلوط ہو جاتے ہيں _

۴۲۸

۷_ بارش كے نازل ہونے سے كثرت كے ساتھ نباتات كى نشو ونما اور موسم خزاں كے آنے سے انكا جلدہى زوال، دنياوى زندگى كى ناپائيدار جہات كا نمونہ ہے _

مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلنا من السماء فاختلط به نبا ت ال ارض فا صبح هشيماً تذروه الريح

۸_ دنيا كى زندگى كے جلدزوال پذير ہونے كى طرف توجہ، آسائش پسندو ں اور دنيا پرستوں كيلئے تنبيہ اور عبرت ہے _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كما ء ا نزلنه تذروه الريح

اس آيت كا پچھلى آيات جو كہ مغرور آسائش پسندوں كى افكار اور ان كے برے انجام و بيان كرنے كے اسباب كے بارے ميں تھيں كے ساتھ ربط سے مذكورہ نكتہ واضح ہوتا ہے_

۹_ دنياوى اور مادى زندگي، ہوا كى راہ ميں پڑى خس و خاشاك كى مانند ہے_مثل الحياة الدنيا فا صبح هشيماً تذروه الريح

۱۰_كائنات ميں فكر موجودات كى زندگى كى خصوصيات كو سمجھنے كا باعث بنتى ہے _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلنه من السمائ

۱۱_ مادى اور محسوس جہان و عالم طبيعت ميں موجودات كے اسرا ر اور مجہول مقامات كو جاننے كيلئے علامات موجود ہيں _

مثل الحياة الدنيا كما ء ا نزلنا ه فا صبح هشيماً تذروه الريح

بعض حقائق كا درك مثلا موت ، زندگى اور انكى حقيقتچونكہ كافى حدتك انسان كيلئے محسوسات ميں سے نہيں ہے لہذا وہ انہيں سمجھنے كيلئے محتاج ہے كہ عالم محسوس سے مثاليں اسكے لئے پيشجائيں تو الله تعالى نے نباتات كے اگنے اور ختم ہونےسے عالم طبيعت كو ايسى رہنما وں پر مشتمل قرار ديا ہے _

۱۲_دنياوى زندگي، ناقابل اعتماد اور ہميشہ حادثات كے خطرے ميں ہے _كما ء ا نزلناه من السماء فا صبح

۴۲۹

هشيماتذرو ة الريح

۱۳_ ا لله تعالي، ہر چيز و كام پر لا زوال حكومت اور تسلط ركھتا ہے _وكان الله على كلّ شي مقتدرا

الله تعالى كےبارے ہيں ( مقتدر) اور (قدر) كا ايك معنى ہے (مفردات راغب)

۱۴_زمين پر زندگى كا نمودار ہونا، الله تعالى كى لا زوال قدرت كا ايك جلوہ ہے _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا وكان الله على كلّ شي مقتدرا

۱۵_كائنا ت ميں تغيرو تبدل اور دنيا وى زندگى كا زوال، الله تعالى كى مطلق قدرت كا ايك جلوہ ہے_

مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلناه تذروه الريح و كان الله على كلّ شي مقتدرا

آسائش مندلوگ :آسائش مند لوگو ں كيلئے عبرت ۸

آنحضرت :انحضرت كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت كى ہميشگى ۱۳; الله تعالى كى قدرت كى علامات ۱۴; الله تعالى كى قدرت كى ہميشگى ۱۳،۱۴;اللہ تعالى كے اردہ كى حكومت ۵; الله تعالى كے مختصّات ۱۳

بادل :بادلوں كا كردار ۳

بارش :بارش كے فوائد ۴،۷

پانى :پانى كے منابع ۳

حقائق :حقائق كى و ضاحت كى روش ۱

دنيا :دنيا كى خصوصيات ۷; دنيا كى ناپائيدارى ۱

دنيا پرست :دنيا پرست لوگوں كيلئے عبرت ۸

ذكر :ذكر كے آثار۸;دنياوى زندگى كى ناپائيدارى كا ذكر۸

زندگى :دنياوى زندگى كى خصوصيات ۷; دنياوى زندگى كى خلقت ۱۴;دنياوى زندگى كى ناپائيدارى ۷، ۸ ، ۱۲، ۱۵

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا مسخر ہونا۵

عبرت :عبرت كے اسباب ۸

قرآن :قرآنى تعليمات كى روش ۲; قرآنى مثالوں كے فوائد ۲; قرآنى مثاليں ۶،۹

۴۳۰

قرآنى تشبيہات :محسوست كے ساتھ تشبيہ دنيا ۲

قرآنى مثاليں :خاك كے غباركے ساتھ مثال ۹;دنياوى زندگى كى مثال ۱، ۶،۹

كائنا ت :كائنات كے اسرار كو جاننے كا باعث۱۱; كائنات كے تغير و تبدل ۱۵;كائنات ميں مطالعہ كے آثار ۱۰

مثال :مثال كے فوائد ۱

موجودات :موجودات كى زندگى كو جاننے كا پيش خيمہ ۱۰

نباتات :نباتات كا پيداہونا ۷;نباتات كى خزان ۷; نباتات كے پيداہونے كے اسباب ۴

آیت ۴۶

( الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ أَمَلاً )

مال اور اولاد زندگانى دنيا كى زينت ہيں اور باقى رہ جانے والى نيكياں پروردگار كے نزديك ثواب اور اميددونوں كے اعتبار سے بہتر ہيں (۴۶)

۱_ مال اور اولاد، دنيا كى ناپائيد زندگى كا جلوہ اور زينت ہيںالمال و البنون زينة الحياة الدنيا (بنون) اگر چہ ( ابن ) كى جمع ہے ليكن غالب طور پر مذكر و مونث ہر دو جنس كو شامل ہونگے جيسا بنى آدم اور انكى مانند كلمات سے صرف مذكر اولاد آدم مقصود نہيں ہے بلكہ تمام اولاد مراد ہے _

۲_ مال اور اولاد، دنياوى زندگى كى محكم كشش ركھنے واليچيزيں ہيں _المال و البنون زينة الحياة الدنيا

۳_اچھے كاموں كو بقا ء اور استحكام حاصل ہے _والباقيات الصالحات خير

طبعاً ( الباقيات ) كلمہ ( الصاحات ) كيلئے صفت ہو ناچاہيے كيونكہ اعمال صالحہ ايسے اعمال ہيں كہ جہنيں بقاء حاصل ہے ليكن يہاں تعبير مختلف ہے اسكى و جہ پچھلى آيات كے مطالب سے مناسبت اور دنياوى زندگى اور اسكى زينتوں كے زوال كے مدّ مقابل اعمال صالحہ كى بقاء پر اعتماد كرنا ہے_

۴_ باقى رہنے والے اعمال صالحہ، الله تعالى كے نزديك بہت اہميت كے حامل ہيں _

والباقيات الصالحات خير عند ربّك

۴۳۱

۵_ہميشہ رہے والے اعمال صالحہ كے مدّمقابل ، مال اولاد اور دنياوى زندگى كى اہميت بہت كم اور محدود ہے_

المال والبنوں زينة الحياة الدنيا والباقيات الصالحات خير

۶_ الله تعالى كى طرف سے عمل صالحہ كى جزاء كى ضمانت دى گئي ہے _والباقيات الصاحات خير عند ربّك

۷_ باقى رہنے والى معنوى اقداراور نتيجہ ميں ملنے والى الہى جزائيں ، اس لائق ہيں كہ انسان ان سے دل باندھے اور اميد ركھے _خير عند ربّك ثواباً وخير املا

۸_ نيك كردار كے مقابل الہى جزائ، اسكى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _والباقيت الصالحات خير عندربّك ثواب

۹_ہدايت اور تربيت كيلئے اميد اور آرزو كے انگيزہ سے فائدہ لينا، قرآنى روشوں ميں سے ايك روش ہے _

والباقيات الصالحا ت خير عند ربّك ثواباً و خير ا ملا

( ا مل ) سے مراد آرزو اور اميد ہے جبكہ (ا ملاً) خير كيلئے تميز ہے يعنى ''الباقيات الصالحات'' كے نتيجہ كے حوالے سے اميد ركھنا دنيا كى زندگى اور اسكى زينتوں سے اميد ركھنے سے بہتر ہے_

۱۰_مال اور اولاد كے بارے ميں اميدركھنا، فضول اور بے نتيجہ ہے _المال والبنوں زينة ولباقيات الصالحات خيرا ملا

۱۱_عن رسول الله (ص) (انه قال: ) يا ابن مسعود عليك بذكر الله والعمل الصالح; فانّ الله تعالى يقول : (والباقيات الصالحات خير عند ربّك ثواباً وخير املاً ) (۱)

رسول خدا(ص) سے نقل ہوا كہ آپ(ص) نے فرمايا : اے ابن مسعود تم پر ضرورى ہے ذكر خدا اور عمل صالحہ انجام دو كيونكہ الله تعالى نے فرمايا ہےوالباقيات الصالحات خير

۱۲_عن إدريس القمى قال : سا لت ا باعبدالله عن الباقيات الصالحات ؟فقال:هى الصلاة (۲) ادريس قمى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) سے'' الباقيات الصالحات'' كامعنى پوچھا تو انہوں نے فرمايا: (وہ نمازہے)_

____________________

۱) مكارم الاخلاق ص۴۵۷ 'بحارالانوارج ۷۴ ص ۱۰۸ح ۱

۲)تفسير عياشى ج۲ ص۳۲۷ح۳۱ تفسير برہان ج۲ص۴۷۰ج ۴

۴۳۲

عن أبى عبدالله (أنه قال ) يا حصين لا تستصخرَنّ مودتنا فانها من الباقيات الصالحات ; امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے ''حصين بن عبدالرحمان ''سے فرمايا : اے حصين كبھى بھى ہم ( اہل بيت ) كى دوستى كو معمولى نہ سمجھ كيونكہ يہ باقيات صالحات ہے _

آرزو:آرزوكے آثار۹

اقدار۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۶،۸;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علاما ت ۸

اميد ركھنا :اميد كا كردار ۹;بے جااميد ركھنا ۱۰ ; فرزند پر اميد ركھنا ۱۰;مال پراميدركھنا۰ ۱;معنوى چيزوں پر اميد ركھنا ۷

اولاد:اولاد كى بے وقصتي۵; اولاد ى كشش۲; اولاد كى زينت۱

اہل بيت :اہل بيت كے ساتھ دوستى ۱۳

باقيات الصالحات :باقيات الصالحات سے مراد ۱۱،۱۲،۱۳

تربيت :تربيت كى روش ۹

جزاء:جزائكے اسباب۷;جزاء كى ضمانت۶

ذكر :الله كے ذكر كى اہميت۱۱

روايت : ۱۱،۱۲،۱۳

روش :روش كى بنياديں ۹

زندگى :دنياوى زندگى كا غير اہم ہونا ۵; دنياوى زندگى كى زينتيں ۱;دنياوى زندگى كى كشش ۲; دنيا و ى زندگى كى ناپائيدارى ۱

عمل صالح :عمل صالح كى اہميت ۱۱; عمل صالح كى جزاء ۶،۸; عمل صالح كى قدرو قيمت ۴;عمل صالح كى ہميشگى ۳

قرآن :قرآن كا ہدايت كرنا ۹

مال :مال كا غير اہم ہونا ۵;مال كى زينت ۱;مال كى كشش۲

معنويات :معنويات كى جزاء ۷;معنويات كا ہميشہ ہونا ۷

نماز :نماز كى اہميت ۱۲

۴۳۳

آیت ۴۷

( وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً )

اور قيامت كا دن وہ ہوگا جب ہم پہاڑوں كو حركت ميں لائيں گے اور تم زمين كو بالكل كھلا ہوا ديكھوگے اور ہم سب كو اس طرح جمع كريں گے كہ كسى ايك كو بھى نہيں چھوڑيں گے (۴۷)

۱_دنيا كى ناپائيدار زندگى سے دل نہ باندھنے كيلئے آخرت كے مسائل كى ياد دپانى ضرورى ہيں _

المال و البنون زينة الحياة الدينا و يوم نسيّر الجبال

( يوم ) فعل مقدر (اذكر ) كا مفعول ہے يعنى اس دن كو يا د كرو كہ

۲_قيامت كے دن، پہاڑ جگہ تبديل كريں گے اور سطح زمين ہموار ہو جائيگى _ويو م نسيّر الجبال و ترى الأرض بارزة

(نسيّر) ( سير ) كے ما دہ سے ہے يعنى ہم چلا ئے گئے اور ''بارزة ''سے مرادظاہرور واضح ہونا ہے چونكہ قيامت كے دن پہاڑ اپنى جگہ سے اكھاڑ ديئےائيں گے زمين كى نا ہموارى ختم ہو جائيگى اور اسكى تمام جگہ ديكھى جائيگى اور آنكھوں كے سامنے كوئي ركارٹ نہ ہو گى _

۳_ روزقيامت اور انسان كے محشور ہونے كے وقت زمين كى زندگى كا اور جغرافيائي نظام تبديل ہو جائيگا_

و يوم نسيّر الجبال و ترى الا رض بارزة و حشرناهم

ظاہر ہے كہ پہاڑوں كے چلنے اور زمين كى سطح ہموار ہونے سے نئي حالت پيدا ہو جائے گى اور پرانى حالت ختم ہو جائيگى _

۴_روزقيامت سب انسان الله تعالى كے ارادہ سے جمع اور اكھٹے ہو نگے _و حشر نا هم

(حشر) يعنى روزقيامت لوگوں كا جمع كرنا ہے ( لسان العرب ) اور ( حشرنا ) كو ماضى ميں لانا (حشر ) كے يقينى ہونے كو بتارہاہے _

۵_ميدان قيامت ميں كسى كو پيشى سے معافى نہيں ہوگي_

و حشرنهم فلم نغادر منهم احدا

''عذر'' كا معني'' ترك كرنا ''ہے_

۶_ بغير كسى استثناء كے سب انسانوں كا محشور ہونا، مشركين اور دنيا پرستوں كو خبردار كرناہے_وحشرنهم فلم نغادر منهم احد

۴۳۴

ما قبل آيات جو كہ مشرك صفت دنيا پرستوں كے بارے ميں تھيں كو مدّ نظر ركھتے ہوئے حشر سے كسى كا استثناء نہ ہونا ان لوگوں كيلئے تصريح ہے جنہوں نے دنيا سے دل لگا پائے اور آخرت كو اہميت نہيں ديتے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كے آثار ۴

انسان :انسانوں كا حشر ۵،۶; انسانوں كے حشر كا سرچشمہ ۴

پہاڑ :پہاڑوں كا حركت كرنا ۲

حشر :حشر كا عام ہونا ۵،۶

دنيا پرست :دنيا پرستوں كو خبرداركرنا ۶

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے ليے ركاوئيں ۱

ذكر:قيامت كے ذكر كى اہميت ۱

زمين :زمين كا ہموار ہونا ۲

قيامت :قيامت كى علامتيں ۲; ۳قيامت ميں پہاڑ ۲; قيامت ميں جمع ہونا ۴; قيامت ميں زمين ۲; ۳

مشركين :مشركين كو خبردار كيا جانا ۶

آیت ۴۸

( وَعُرِضُوا عَلَى رَبِّكَ صَفّاً لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِداً )

اور سب تمھارے پروردگار كے سامنے صف بستہ پيش كئے جائيں گے اور ارشاد ہوگا كہ تم آج اسى طرح آئے ہوجس طرح ہم نے پہلى مرتبہ تمھيں پيدا كيا تھا ليكن تمھارا خيال تھا كہ ہم تمھارے لئے كوئي وعدہ گا نہيں قرار ديں گے (۴۸)

۱_قيامت كے دن تمام انسان_ خواہ وہ نہ بھى چاہيں _ الله تعالى كے حضو رپيش ہونگے _

وعرضوا على ربك صف

( عُرضوا) كا مجہول آنا بتاتاہے كہ انسانوں كا الله تعالى كے حضور پيشہونا ناگزير ہے اوروہ اپنا كوئي اختيار نہيں ركھتے _

۲_قيامت كے دن انسان، منظم و مرتّب صف باندھے حاضر ہونگے_و عرضواعلى ربّك صفا

كلمہ ( صفاً ) فعل (عرضو ا) كے نائب فاعل كا حال ہے (مصفوفين) يعنى انسان صف باندھے حاضر ہونگے اس سے معلوم

۴۳۵

ہوتا ہے كہ لوگوں ميں نظم اور طبقہ بندى ہوگى _ البتہ دوسرى آيات كے قرينہ سے واضح ہوتا ہے كہ ان صفوں ميں اكھٹے لوگ مخلوط نہيں ہونگے بلكہ ہر گروہ اور ہر مكتب كے پيروكا رجدا جدا شكل ميں ميدان قيامت ميں حاضر ہونگے_

۳_ روز قيامت، انسانوں كے دنيا وى مراتب اور امتيازات ختم ہوجائينگے _وعرضو ا على ربّك صفا

اگر ( صفاً) سے يہ مراد ہو كہ سب كے سب ايك صف ميں محشور ہونگے تو جملہ (عرضوا)كہ اس بات كى طرف اشارہ ہے اسكے با وجو كہ دنيا دالے مال و متاع اور دوسرے مادى دنيا كے معيارات كو امتياز سمجھا كرتے تھے ليكن اسوقت ايك صف ميں محشور ہونگے مالدار شحص اور اسكے ساتھى كى داستان والى آيات كى طرف توجہ كرنے سے يہ نكتہ بخوبى واضح ہوجاتاہے _

۴_لوگوں كا محشور ہونا اور پروردگار كے حضور پيش ہونا، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے _و حشرنا هم و عرضواعلى ربّك صف

۵_مشرك اور دنيا پرست لوگ قيامت ميں الله تعالى كے لطف و رحمت كى نظر سے محروم ہونگے _

و عرضوا على ربّك صفا

اگر ( عرضوا) كا نائب فاعل مشرك اوردنيا پرست ہوں كہ پچھلى آيات ميں انكا تذكرہ رہا ہے تو اس فعل كا مجہول آنا اور ''ربّك '' كى جگہ'' ربّك'' كا انا جو كہ پيغمبر كو خطاب ہے ان كے حقير ہونے كو بتارہاہے _

۶_ميدان قيامت اور مشركين كے محشور ہونے كے بارے ميں الله تعالى كى خبر دينا، انكى سركشى اور دنيا پرستى كےمقابلے ميں پيغمبر(ص) كو تسلى اور حوصلہ دينا ہے_والباقيات الصالحات خير عندربّك ...وترى الارض ...على ربّك

( ربّك ) اور( ترى )ميں خطاب پيغمبر(ص) كو ہے مشركين كى قيامت سے متعلق آيات ميں اس طرح كا خطاب انكى سركشى كے مقابلے ميں پيغمبر كو ايك تسلى دينا ہے _

۷_قيامت كے ر وز انسان، زمانہ پيدائش كى مانند مال و اولااور ہر قسم كےعنوان و امتياز سےعاريپيش ہونگے _

لقد جئتمونا كما خلقنا كم ا وّل مرّة

انسانوں كے روز قيامت حاضر ہونے كو انكے زمانہ پيدائش سے مشابہ قرار دينے كى وجہ ممكن ہے يہہو كہ انكے پاس كوئي مادى وسائل نہ ہونگے اور وہ ہر قسم كے امتياز اور معيار سے خالى ہونگے _

۸_اللہ تعالى كے ہا تھوں انسانوں كى سب سے پہلى خلقت، موت كے بعد انكى دوبارہ خلقت پر الله تعالى كے قادر ہونے كى دليل ہے_لقد جئتمونا كما خلقنكم أول مرّة

۴۳۶

لوگوں كے قيامت ميں حاضر ہونے كو انكى دنياوى پيدائش سے تشبيہ دينے كى وجہ شائد معاد كو بعيد شمار كرنے كے شبہہ كو دور كرنا اور مشركين كى معاد كے انكارپرسرزنش ہويعنى وہ پہلى خلقت آيا معاد كو قبول كرنے اور اس پر الله تعالى كے قادر ہونے كيلئے كافى ووافى دليل نہيں تھى ؟

۹_ انسان كى معاد، جسمانى معاد اور اسكے دنياوى بدن والى خصوصيات ركھتى ہے _لقد جئتمونا كما خلقنكم أول مرّة

انسانوں كے روز قيامت پيش ہونے كو انكى دنيا ميں پہلى خلقت سے تشبيہ دينے كاتقاضا ہے كہ اہم خصوصيات مثلا حسبمانى ہونا ميں يہ دونوں مشابہہ ہيں _

۱۰_ قيامت سے غفلت اور اسكے بر پا نہ ہونے كا تصور، ايسى آفت ہے كہ جس نے تمام مشركوں كو اپنے گھيرے ميں ليا ہو اہے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۱_معاد كى نفى ،محض ايك گمان ہے كہ جو علمى حيثيت اور يقين سے خالى ہے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

( زعم) ايسا عقيدہ يابات ہے كہ جو گمان پر قائم ہو ( مو عداً) اسم زمان ہے جو مقرر شدہ وقت كو كہتے ہيں اس آيت ميں (د وعداً) سے مراد قيامت ہے_

۱۲_معاد كے منكرين، ميدان قيامت ميں اپنے آپ كو موجود يكھ كر اپنے زعم باطل كى غلطى كو گہرائي سے درك كريں گے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعد (بل زعمتم )كى تعبير در حقيقت ايسے شخص كى حالت كو بيان كررہى ہے جو اپنے يقين كے بر عكساپنے آپ كو ميدان قيامت ميں ديكھتا ہے اور اس حوالے سے شرمندہ ہے _

۱۳_دنياوى زندگى كا ايك انجام اور مقصد ہے جو آخرت ميں متحقق ہوگا _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۴_قيامت، الله تعالى كے وعدوں كے پورے ہونے كا زمانہ ہے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۵_قيامت، الله تعالى كى قدرت اور اسكے ارادہ كے ساتھ برپا ہوگى _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۶_دنياوى زندگى سے دل باندھنے كى نسبت معاد كا انكا ر، بدتر اور شرك پيدا ہونے ميں موثر ترين كردا ر كرنے والاہے _

لقد جئتمونا كما خلقنا كم أول مرّة بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

حر ف (بل) اضراب كيلئے اور ما قبل و ما بعد كے مساوى نہ ہونے كو بتانے كيلئے آتا ہے _ تو اس مطلب ميں (كما خلقنا كم ) كى تشبيہ كى وجہ انسان كا آغاز خلقت اور معاد كے وقت مال اور

۴۳۷

اولادكانہ ہونا ہے _

آنحضرت (ص) :انحضرت(ص) كو جھٹلانے والے ۶; آنحضرت(ص) كى حوصلہ افزائي كرنا ۶

الله تعالى :الله تعالى كى اخروى رحمت سے محروم لوگ ۵; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۴; الله تعالى كى قدرت كى دليليں ۸;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۵;اللہ تعالى كے اخروى لطف سے محروم لوگ ۵ ;اللہ تعالى كے وعدوں ۱۵; كے پورے ہونے كا زمانہ ۱۴

انسان :آغاز خلقت ميں انسان ۷; انسان كى خلقت كے آثار ۸;انسانوں كا حشر ۱،۲،۴;قيامت ميں انسان ۱،۲

حشر:حشر كا پيش خيمہ ۴; حشر كا عام ہونا ; حشر كا يقينى ہونا ۱; حشر كى خصوصيات ۲

دنيا پرست :قيامت ميں دنيا پرست ۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى كى مذمت ۱۶

زندگى :دنياوى زندگى كا انجام ۱۳

شرك :شرك كے اسباب ۱۶

قرآن :قران كى تشبيہات ۷

قرآنى تشبيہات :آغاز خلقت سے تشبيہ ۷;ولادت سے تشبيہ ۷; معادكى تشبيہ ۷;

قيامت :قيامت سے غافل لوگ ۱۰;قيامت كى خصوصيا ت ۳;۱۴;قيامت كے برپا ہونے كا سرچشمہ ۱۵; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۲; قيامت ميں دنياوى امتيازات ۳

مشركين :مشركين كا حشر ۶;مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كى دنيا پرستى ۶; مشركين كى غفلت ۱; قيامت ميں مشركين ۵،۶

معاد :جسمانى معاد ۹;روزقيامت معاد كے جھٹلا نے والے ۱۲; معاد كو جھٹلا نے پر سرزنش ۱۶; معاد كو جھٹلا نے كا غير منطقى ہونا ۱۲;معاد كو جھٹلانے كے آثار ۱۶;معاد كى خصوصيا ت ۹; معاد كے دلائل ۸; معاد كے ردكا غير منطقى ہونا ۱۱

۴۳۸

آیت ۴۹

( وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِراً وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَداً )

اور جب نامہ اعمال سامنے ركھا جائے گا تو ديكھو گے كہ مجرمين اس كے مندرجات كو ديكھ كر خوفزدہ ہوں گے او ركہيں گے كہ ہائے افسوس اس كتاب نے تو چھوٹا بڑا كچھ نہيں چھوڑا ہے اور سب كو جمع كرليا ہے اور سب اپنے اعمال كو بالكل حاضر پائيں گے اور تمھارا پروردگار كسى ايك پر بھى ظلم نہيں كرتا ہے (۴۹)

۱_ روز قيامت، ہر شخص كا نامہ اعمال اسكى آنكھوں كے سامنے ركھا جائيگا اور وہ اسكا مشاہدہ كرے گا _

ووضع الكتاب ويقولون ى ويلتنا مال هذا الكتاب

بعدو الے جملات كے قرينہ كى بناء پر (الكتاب) سے مراد وہ نوشتہ ہے كہ جس ميں لوگوں كے تمام ا عمال تحرير ہوئے ہيں (وضع الكتاب ) ميں (الف و لا) كا حرف افراد كے حوالے سے عموميت پر دلالت كرتا ہے يعنى ''كل كتاب''كہ تمام كتابيں ہرہر فرد كے سامنے ركھى جائيں گى اورہر شخص اپنى اپنى كتاب كا مشاہدہ كرے گا _

۲_ تمام انسانوں كے اعمال، ايك جامع كتاب ميں درج ہوتے ہيں _

ووضع الكتاب فترى المجرمين مشفقين ممّا فيه

اگر ( الكتاب ) سے مراد كتاب كى جنس و ماہيت ہو تو ممكن ہے كہ ( وضع الكتاب ) كا جملہ دلالت كررہا ہے كہ لوگوں كے تمام تر اعمال ايك كتاب ميں درج ہونگے اور روز قيامت انكو دكھائي جائيگى مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پرہے _

۳_ روزقيامت گنا ہ كار، نامہ اعمال كا مشاہدہ كرتے وقت اپنے كردار سے وحشت اور خو فزدہ ہو جائينگے_

فترى المجرمين مشفقين ممّافيه

۴۳۹

۴_روز قيامت، گناہ گاروں كے چہرے پر خوف و ہراس اور وحشت واضح طور پر دكھائي دے گي_

فترى المجرمين مشفيقن ممّا فيه

''اشفاق'' ايسى توجہ كو كہتے ميں كہ جو خوف كے ساتھ ملى جلى ہو او رجب ( من) كے ساتھ متعدى ہو تو اس سے مراد واضح طور پر خوف اور وحشت ہے ( مفردات راغب) تو عبارت ( مشفقين ممّافيہ) دلالت كررہى كہ جب گناہ گار لوگ اپنے نامہ اعمال كو ديكھيں گے تو خوف و وحشت ميں مبتلا ہو جائيں گے اورفعل'' تري'' كے قرينہ سے خوف انكے چہرے پرنماياں ہوگا _

۵_دنيا كے آسائشمند او ر جرى گناہ گا ر، روز قيامت وحشت زدہ ہونگے _فترى المجرمين مشفقين ممّافيه

اس چيز پر تو جہ كرتے ہونے كہگذشتہآيات مغرور آسائش مند شخص كے بارے ميں تھيں توخوف زدہ مجرمين كا واضح مصداق ان آيات ميں مغرور دنيا پرست ہوگا _

۶_شرك، دنيا پرستى اور مال و اولاد پر مغرور ہو نا ، آخرت ميں خوف و ہرا س اور وحشت كى صورت ميں سا منے آئيگا_

فترى المجرمين مشفقين مما فيه

پچھلى آيات ، دنيا پرستي، اور شرك كے بار ے ميں تھيں لہذا گناہگاروں كا مقصود مصداق يہاں دنيا وى سہوليت ميں مست مشرك ہيں _

۷_ جرم و گناہ سے پرہيز كرنے والے روز قيا مت اپنا اعمال نامہ ديكھتے وقت كوئي خوف وہراس محسوس نہيں كريں گے _

ووضع الكتاب فترى المجرمين مشفقين مما فيه

جملہ'' وضع الكتاب ''كتاب كے ركھنے اور مشاہدہ كوصرف گناہ گاروں سے خاص نہيں كرر ہا ليكن جملہ ''فترى المجرمين'' فقط گناہ گاروں كے خوف كو بتا رہا ہے لہذا دوسرے لوگ اپنے اعمال نامہ كو ديكھتے وقت يہ اضطرابى كيفيت نہيں پائيگے_

۸_گناہ، انسان كے روز قيامت ڈرنے اور پريشان ہونے كا با عث ہے _فترى المجرمين مشفقين مما فيه

۹_ معاد پر عقيدہ نہ ركھنا، گناہ كرنے كا اہم سبب اور سب سے بڑى بنياد ہے _

وعرضوا على ربك ...و وضع الكتاب فترى المجرمين

(وضع الكتاب ) پچھلى آيت ميں ''عرضوا'' پر عطف ہے تو ان دونوں آيتوں ميں ربط بتا رہا ہے كہ يہاں گناہگاروں سے مراد وہى منكرين معاد ہيں كہ جنكا پچھلى آيت ميں تذكرہ ہوا ہے _

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

اوروجود كا اظہار نہيں كرتيں _سب كى سب اسكى مملوك ہيں اپنے ليئے كسى قسم كا استقلال نہيں ركھتى ہيں _

۲_اللہ تعالى كے فرزند كے قائل لوگ آسمانوں اور زمين كى باشعور مخلوقات ميں سے كسى كو بعنوان الہى فرزند سمجھتے تھے_

من فى السموات و الأرض لفظ''من '' اسم موصول ہے اور صاحبان عقل كيلئے استعمال ہوتا ہے _ اسكاا ستعمال ممكن ہے ان لوگوں كے زعم كو ديكھتے ہوئے ہو كہ جو فرشتوں ، حضرت عيسي(ع) اور عزير(ع) كو الله تعالى كا بيٹا سمجھتے تھے لہذا آسمانوں كى مخلوقات كى تعبير فرشتوں سے كنايہ ہے اورز مينى موجودات كى تعبير حضرت عيسي(ع) اور عزير(ع) سے كنايہ ہوگا_

۳_ الله تعالى كيلئے فرزند انتخاب كرنے كا نظريہ اس بات كا موجب ہے كہ الله تعالى كا منہ بولا بيٹا عبوديت اور مملوكيت كے درجہ سے مقام الوہيت تك ارتقاء كرے _وما ينبغى للرحمن ...إن كل من فى السموات و الأرض إلا ء اتى الرحمن عبد''وما ينبغى للرحمن ...'' در اصل گذشتہ آيت''ماينبغي ...'' كيلئے علت كے مقام پر ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كا تمام مخلوقات سے رابط مالك و مملوك اورعبدو معبود كاہے اس رابطہ كا ٹوٹنا اور كسى چيز كا رتبہ عبوديت سے مقام الوہيت تك پہنچنے كا لازمہ الله تعالى كے فرزند كا اس سے ہم جنس ہونا ہے جبكہ يہ محال ہے_

۴_ الله تعالى كى رحمانيت، آسمانوں اور زمين كى مخلوقات كے مملوك ہونے اور الله تعالى كى مطلق مالكيت كى دليل ہے_

إن كلّ من فى السموات و الأرض إلاّء اتى الرحمن عبدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كا اعتراف، اسكى بندگى قبول كرنے كا موجب ہے_ء اتى الرحمن عبدا

۶_ ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے_إلّا ء اتى الرحمن عبدا

۷_ آسمان متعدد ہيں اور باشعور مخلوقات كے حامل ہيں _إن كلّ من فى السموات والا رض

آسمان:آسمانوں كا زيادہ ہونا۷; آسمانوں كى باشعور مخلوقات۲،۷; آسمانوں كى مخلوقات كا مالك ہونا۱، آسمانوں كى مخلوقات كى عبوديت۱; آسمانون كى مخلوقات كے مملوك ہونے كے دلائل ۴

اسماء وصفات:رحمان۶

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كے اقرار كے آثار ۵; عبوديت كے اقرار كا پيش خيمہ۵

الله تعالى :

۸۰۱

الله تعالى اور فرزند ۲; الله تعالى كى رحمانيت كے آثار ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كو نسبت دينے كے آثار ۳; الله تعالى كى مالكيت ۱; الله تعالى كى مالكيت كے دلائل۴; الله تعالى كے فرزند كى الوہيت۳

الله تعالى كے بندے:۱

زمين:زمين كى مخلوقات۲

مخلوقات:مخلوقات كا مالك۱; مخلوقات كى عبوديت ۱; مخلوقات كى مملوكيت كے دلائل۴

مشركين:مشركين كى رائے ۲

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجي۱

آیت ۹۴

( لَقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدّاً )

خدا نے سب كا احصاء كرليا ہے اور سب كو باقاعدہ شمار كرليا ہے (۹۴)

۱_ الله تعالى كا آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات پر غلبہ اور تسلط ہے_إن كلّ من فى السموات ...لقد أحصى هم

''احصائ'' كا معنى كسى چيز پر تسلط ركھنا ہے (لسان العرب ) يا اسكا معنى شمار كرنا ہے ليكن اس آيت ميں قرينہ ''عدّہم'' كى بناء پر غلبہ اور اپنے تسلط ميں ركھنا مناسب معلوم ہوتا ہے_

۲_ الله تعالى كا كائنات كى مخلوقات كے حالات اور خصوصيات پر مكمل تسلط ركھنا _لقد ا حصى هم وعدّ هم عدا

جملہ ''لقد أحصاهم '' در اصل گذشتہ آيت كى بات''اتى الرحمان عبداً'' كي درست علت ہے اور واضح كررہا ہے كہ تمام مخلوقات اوّل سے ليكر آخر تك سب كى سب الہى تسلط ميں ہيں اور اسكى حاكميت كے مد د مقابل مغلوب ہيں اللہ تعالى انكى خصوصيات كو جانتا ہے اس ليے جو اس نے انكى عبوديت كى خبردى ہے يہ مكمل آگاہى وعلم كى بنا ء پر ہے_

۳_ آسمانوں اور زمين كى تمام عاقل مخلوقات كى دقيق انداز سے تعداد ،اللہ تعالى كے اختيار اور اسكے علمى احاطہ ميں ہے_

إنّ كلّ من فى السموات ...وعدّهم عدّا

۴_ الله تعالى كا تمام مخلوقات پر تسلط اور دقيق انداز سے

۸۰۲

انكى تعداد كو شمار كرنا، مخلوقات كى الله تعالى كيلئے مكمل عبوديت كى نشانى ہے_ء اتى الرحمن عبداً ...وعدّهم عدّا

يہ آيت پچھلى آيت كے دعوى پرشاہد كى حيثيت ركھتى ہے_

۵_ كائنات كى مخلوقات منظم اور دقيق ريكارڈكى حامل ہيں _لقد ا حصى هم وعدّهم عدّا

۶_ كائنات كى باشعور مخلوقات محدود ہيں _لقد أحصى هم وعدّهم عدّا

كسى چيز كو اعداد وارقام ميں لانا انكى محدوديت اور ختم ہونے كى نشانى ہے_

۷_ الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت دينے والے اسكے مكمل تسلط سے باہر نہيں ہيں اور الہى سزا انكے انتظار ميں ہے_

''لقد ا حصى ہم وعدّہم عدّاً''مندرجہ بالا مطلب ميں ''احصاہم'' كى مفعول ضمير كا مرجع گذشتہ آيت ميں''قالو ا '' كافاعل ليا گيا ہے اس صورت ميں يہ آيت ان لوگوں كو خبر دار كررہى ہے كہ جو الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد

ہيں اور انكى تعداد كا معين ہونا بتاتاہے كہ ان ميں سے كوئي بھى اس كام كى سزا سے بچ نہيں سكتا_

آسمان:آسمانوں كى باشعور مخلوقات۱،۳; آسمانوں كى مخلوقات پر تسلط۱

الله تعالي:الله تعالى كا احاطہ۲،۷; الله تعالى كا احاطہ علمي۳; الله تعالى كا تسلط۱،۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت دينے كى سزا ۷

الله تعالى پر افتراء باندھنے والے:الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى سزا۷

خلقت:خلقت كا قانون كے مطابق ہونا۵; خلقت كا منظم ہونا۵

مخلوقات:باشعور مخلوقات كى محدوديت۶; مخلوقات پر احاطہ ۲; مخلوقات پر تسلط۴; مخلوقات كا ريكارڈ ۳،۴; مخلوقات كا شمار كيا جانا۴; مخلوقات كى عبوديت كى دلائل ۴

آیت ۹۵

( وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْداً )

اور سب ہى كل روز قيامت اس كى بارگاہ ميں حاضر ہونے والے ہيں (۹۵)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات روز قيامت الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہو ں گى _

۸۰۳

وكلّهم ء اتيه يوم القيامة

۲_ كائنات كى تمام باشعور مخلوقات روز قيامت تنہا اور بغير كسى مددگار اور ہمراہ كے حاضر ہونگى _ء اتيه يوم القيامة فرد

''فرداً'' در اصل''آتيہ'' كى فاعلى ضمير كيلئے حال ہے يعنى روز قيامت مخلوقات انفرادى صورت ميں اور تنہا حاضر ہونگي_

۳_ (اللہ تعالى كيلئے فرزند خيال كيئےانے والے ) باطل معبود اور انكى پو جا كرنے والے سب كے سب تنہا روز قيامت حاضر ہونگے_دعوا للرحمن ولداً ...وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فردا

لفظ''كلّہم'' كائنات ( من فى السموات و الأرض ) كى تمام باشعور مخلوقات كو شامل ہے _

اور ان ميں وہ بھى ہونگے كہ جہنيں بعض لوگ الله تعالى كا فرزند سمجھتے تھے( مثلاً فرشتے حضرت عيسي(ع) او ر عزير(ع) )

۴_كائنات كى باشعور مخلوقات (خيالى معبود اور انكى پرستش كرنے والوں )كى روز قيامت تنہائي اور بے كسى ،ان سب كى الله تعالى كے حضور مملوك ہونے كى ايك تجلى ہے_إلاّ ء اتى الرحمن عبداً ...وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فردا

۵_ روز قيامت ،مطلق حاكميت اور بادشاہت الله تعالى كى ذات ميں منحصر ہوگي_ء اتيه يوم القيامة

۶_ الله تعالى كيلئے فرزند انتخاب كرنے كى غلط نسبت كا روز قيامت نتيجہ، الہى عذاب كى صورت ميں ہوگا_

وكلّهم ء اتيه يوم القيامة

روز قيامت حاضر ہونے كى خبر اس دن كے عذاب سے خبردار كيا جانا ہے_

آسمان :آسمانوں كى باشعور مخلوقات ۱; آسمانوں كى مخلوقات كا محشور ہونا۱

افترائ:الله تعالى پر افترا ء كى سزا۶

الله تعالي:الله تعالى سے خاص ۵; الله تعالى كى اخروى حاكميت۵; الله تعالى كى بارگاہ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كا نسبت دينے كى سزا ۶

انسان:انسانوں كى اخروى تنہائي ۲; انسانو ں كے محشور ہونے كى خصوصيات۲

باطل معبود:باطل معبود كى اخروى تنہائي ۳،۴; باطل معبودوں كے محشور ہونے كى خصوصيات ۳

عذاب:اخروى عذاب كے اسباب۶/قيامت:قيامت كا حاكم۵; قيامت ميں تنہائي ۲،۳

مخلوقات:باشعورمخلوقات كا محشور ہونا۱; باشعور مخلوقات كى

۸۰۴

اخروى تنہائي ۴; باشعور مخلوقات كى عبوديت كى نشانياں ۴; باشعور مخلوقات كى مملوكيت كى نشانياں ۴;باشعور مخلوقات كے محشور ہونے كى خصوصيات ۲

مشركين:مشركين كا مملوك ہونا۴; مشركين كى اخروى تنہائي ۳،۴; مشركين كے محشور ہونے كى خصوصيات۳

آیت ۹۶

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدّاً )

بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے عنقريب رحمان لوگوں كے دلوں ميں ان كى محبت پيدا كردے گا (۹۶)

۱_ايمان اور عمل صالح ،مؤمن شخص كى لوگوں كے دلوں ميں محبت راسخ ہونے كا باعث ہے_إنّ الذين ء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّ ا ''ودّاً''كا معنى ميلان اور محبت ہے قرينہ' ' لہم '' كى بناء پر اس سے مراد وہ محبت ہے جو الله تعالى مؤمنين كيلئے دوسروں كے دلوں ميں قرار ديتا ہے_

۲_ لوگوں كے دلوں ميں محبوبيت، الله تعالى كى طرف سے نيك كردار مؤمنين كيلئے جزاؤں ميں سے ايك جزاء ہے _

إن الذينء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّا

۳_ (مكہ ميں ) صدر اسلام كے مسلمان كفار اور مشركين كى طرف روحى اور نفسانى دباؤ ميں گرفتار تھے_إنّ الذين ء امنوا وعملوا الصالحات سيجعل چونكہ يہ آيات مكہ ميں نازل ہوئيں ہيں لہذا جملہ''يجعل ...'' ضرورى ہے صدراسلام كے مسلمانوں كيلئے قريب كا وعدہ ہو_ اس بشارت سے يہ حكايت ہوتى ہے كہ آيات كے نازل ہونے كے زمانہ ميں مسلمان روحي، نفسانى اور معاشرتى حوالے سے سخت حالات سے دوچار تھے_

۴_ معاشرہ ميں محبوبيت اور لوگوں كے دلوں ميں مقام بننا، الله تعالى كا صدر اسلام كے مصيبت زدہ مسلمانوں كيلئے وعدہ ہے_إنّ الذينء امنوا وعملوالصالحات سيجعل ان آيات كامكہ ميں نازل ہونا نيز ان آيات كا گذشتہ آيات كے ساتھ ربط كہ جو مشركين كے غلط دعووں اور روحى دباد اور پروپنگنڈا پر مشتمل تھيں كا تقاضا يہ ہے كہ جملہ ''سيجعل ...'' الله تعالى كا مؤمنين كو محبوب بنانے اور۱پنے زمانہ كے لوگوں كے در ميان مناسب معاشرتى حيثيت كا وعدہ ہو_

۵_اللہ تعالى نيك كردار مؤمنين كو روز قيامت تنہائي كے غم سے نجات عطا كرے گا _وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فرداً _ انّ الذين ء امنوا و عملوا الصالحات سيجعل جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے كہ يہ آيت ممكن ہے گذشتہ آيت كے مطلب

۸۰۵

سے ربط ركھتے ہوئے روز قيامت سے متعلق ہو كيونكہ سب روز قيامت تنہا اور يارو و مددگار كے بغير ہونگے (وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فرداً ) يہ آيت ان مؤمنين كيلئے بشارت ہے كہ الله تعالى اس دن انہيں تنہا نہيں چھوڑے گا اور جلدى انہيں دوسروں كى محبت اور انس سے مالامال كردے گا_

۶_ايمان او ر عمل صالح كا باہمى اتصال ،انكے مكمل ثمر آور ہونے كى شرط ہے_إنّ الّذين ء امنوا وعملو إلصالحات سيجعل ...ودّا

۷_ نيك كردار مؤمنين كا دلوں ميں محبوبيّت پانا ،اللہ تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے _إنّ الذين ء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّا

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

الله تعالي:الله تعالى كى جزاء ۲;اللہ تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷; الله تعالى كے وعدے۴

ايمان:ايمان كے آثار ۶; ايمان كے معاشرتى آثار۱

صالحين:روز قيامت صالحين۵; صالحين كى اخروى نجات ۵; صالحين كى تنہائي سے نجات ۵; صالحين كى جزاء ۲; صالحين كى محبوبيت ۱،۲،۷; صالحين كے فضائل ۵

عمل صالح:عمل صالح كے آثار ۶; عمل صالح كے معاشرتى آثار۱

محبوبيت:محبوبيت كے اسباب۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كو اذيت ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كو وعدہ ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى محبوبيت ۴ ; صدرا سلام كے مسلمانوں كى مشكلات ۳

مكہ كے كفار:مكہ كے كفار كى اذتيں ۳

مكہ كے مسلمان:مكہ كے مسلمانوں كو اذيت ۳; مكہ كے مسلمانوں كى مشكلات ۳

مكہ كے مشركين:مكہ كے مشركين كى اذتيں ۳

مؤمنين:روز قيامت مؤمنين ۵; مؤمنين كى اخروى نجات۵; مؤمنين كى تنہائي سے نجات۵; مؤمنين كى جزاء ۲; مؤمنين كى محبوبيت ۱،۲،۷; مؤمنين كے فضائل۵

۸۰۶

آیت ۹۷

( فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْماً لُّدّاً )

بس ہم نے اس قرآن كو تمھارى زبان ميں اس لئے آسان كرديا ہے كہ تم متقين كو بشارت دے سكو اور جھگڑا لو قوم كو عذاب الہى سے ڈراسكو (۹۷)

۱_ قرآن مجيد ميں بيان كيے گئے معارف اور حقائق دشوار اور بہت بلند مطالب ہيں جنہيں فہم بشر كى سطح تك تنزّل ديا گيا اور آسان كيا گيا ہے_فإنّما يسْر نه بلسانك

('يسّر نا ''كا مصدر)''تيسّر'' كا معنى آسان كرنا ہے آسان كرنے كا تصور وہاں ہے كہ جہاں اس سے پہلے ايك طرح كى دشوارى اور بھارى پن موجود ہو_ آسان كرنے سے قبل قرآنى مفاہيم كى دشوارى سے مراد ظاہر ًاسكے بلند اورا على مطالب ہيں كہ جو بنى نوع بشر كے فہم سے كہيں بلند و بالا تھے_

۲_ بشركيلئے قرآن مجيد كے بلند مطالب كى فہم كا آسان كيا جانا ،اللہ تعالى كى جانب سے ايك عنايت ہے_فإنّما يسّر نه بلسانك

۳_ قرآن مجيد اور اسكے معارف بشر كيلئے قابل درك و فہم ہيں _فإنّما يسّر نه بلسانك لتبشرّ به

۴_قرآن مجيد كے بلند معارف اور مضامين كو آسان بيان كرنے ميں عربى زبان كا بنيادى كردار ہے_فإنّما يسّر نه بلسانك

۵_ پيغمبر اكرم (ص) اور آپكى شيرين زبان، قرآن مجيد كے نہايت بلند مضامين كے سب كيلئے قابل فہم ہونے ميں واسطہ قرار پائي_فإنّما يسّر نه بلسانك ''لسانك'' سے مراد قرآن مجيدكے عربى ہونے كے ساتھ ساتھ اسكے پيغمبر اكرم(ص) كى زبان مبارك پر بھى جارى ہوناہے كہ يہ سننے والوں پر نہايت متا ثر كن اثر ڈالتى تھي_

۶_متقى لوگوں كو خوشخبرى اور دين كے متعصب اور سخت دشمنوں كو انذار كرنا ،قرآن مجيد اور پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كےمقاصدميں سے ہے_لتبشر به المتقين وتنذربه قوماً لدّا

۸۰۷

''لدّ '''' الدّ ''كى جمع ہے اور ''قوماً لداً'' يعنى نہايت ضدى اورھٹ ودھرم لوگ

۷_ قرآن مجيد كے مضامين بشارت اور انذار كا وسيلہ ہيں _فإنّما يسّرنه بلسانك لتبشر ...وتنذر

۸_ تقوي، انسان كا قرآنى بشارتوں سے بہرہ مند ہونے اور الہى جزاؤں كے حصول كا پيش خيمہ ہے_تبشّر به المتقين

۹_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار ،پيغمبر اكرم (ص) كى دعوتوں اور حق كے مقابل ضدى اورہٹ دھرم تھے_

وتنذر به قوماً لدّا

۱۰_ قرآن مجيد كى دعوت كے مقابل ضد اور ہٹ دھرمى ، الہى عقوبت اور عذاب ميں گرفتار ہونے كاباعث ہے_

وتنذ ر به قرماً لدّا

۱۱_ بشارت دينے اور انذار كرنے ميں قرآن مجيد كا گفتارى انداز اور رسا كلام سے استفادہ كرنا_فإنّما يسّرنه ...لبتشّر ...وتنذر

۱۲_ تبليغ اورہدايت ميں لوگوں كيلئے قابل فہم بيان اور شيوا كو استعمال كرنے كا وجوب_فإنّما يسّر نه بلسانك لتبشّر به المتقين وتنذر

۱۳_ تبليغ ميں خوشخبرى اور انذار كا كارساز كردار_لتبشّر و تنذربه

آنحضرت(ص) :آنحضرت سے اعراض كرنے والے ۹; آنحضرت كا كردار۵; آنحضرت كى بشار تيں ۶; آنحضرت كے انذار ۶; آنحضرت كے اہداف ۶

اسلام:صدرا لاسلام كى تاريخ۹

الله تعالى :الله تعالى كے عطيات۲

انذار:انذاركى روش۱۱; انذار كے آثار۱۳

بشارت:بشارت كى روش۱۱; بشارت كے آثار۱۳

تبليغ:تبليغ كى روش۱۲، ۱۳;تبليغ ميں انذار ۱۳; تبليغ ميں بشارت ۱۳; تبليغ ميں وضاحت ۱۲

تقوى :تقوى كے آثار۸

جزاء:جزا كے اسباب۸//دين:دين كے دشمنوں كى ہٹ دھرمى ۶; دين كے دشمنوں كے انذار۶

سزا: سزا كے اسباب۱۰

۸۰۸

عذاب:عذاب كے اسباب۱۰

عربي:عربى زبان كا كردار۴،۵

قرآن مجيد:قرآن مجيد كانزول ۱; قرآن مجيد كا واضح ہونا۳; قرآن مجيد كى بشارتيں ۶،۷،۸; قرآن مجيد كى تعليمات۷; قرآن مجيد كى روش بيان ۱۱; قرآن مجيد كى فہم كى سہولت ۱،۲،۳،۵; قرآن مجيد كے اہداف ۶; قرآن مجيد كے انذار۶،۷;قرآن مجيد كے بيان كے وسائل ۴; قرآن مجيد كے ساتھ ہٹ دھرمى كے آثار۱۰

كفار:صدراسلام كے كفار كا حق قبول نہ كرنا۹; صدر اسلام كے كفار كى ہٹ دھرمى ۹

متقين:متقين كو بشارت۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا حق قبول نہ كرنا۹;صدر اسلام كے مشركين كى ہٹ دھرمي۹

ہدايت:ہدايت كى روش۱۲

آیت ۹۸

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزاً )

اور ہم نے ان سے پہلے كتنى ہى نسلوں كو برباد كرديا ہے كيا تم ان ميں سے كسى كو ديكھ رہے ہويا كسى كى آہٹ بھى سن رہے ہو (۹۸)

۱_ پورى تاريخ ميں بہت سى اقوام اور تہذيبيں ہلاك اور نابود ہوگئيں _وكم أهلكنا قبلهم من قرن

''كم أہلكنا'' ميں كم خبرى تھا كہ جو كثرت پر دلالت كررہاہے يعنى ( بہت سے ) اور ''قرن'' يعنى ايك زمانے كے لوگ كہ جو باہم زندگى گذارتے ہيں _

۲_ تاريخ كاتغير و تبدل اور اقوام و تہذبيوں كاتباہ وبرباد ہونا، الله تعالى كے ارادہ سے وابستہ ہے_كم أهلكنا قبلهم من قرن

۳_ حق كے ساتھ دشمنى اور اسكے مقابل ہٹ دھرمى بہت سارى گذشتہ امتوں اور تہذبيوں كى ہلاكت كا باعث بنى ہے_

وتنذر به قوماً لدّاً_ وكم أهلكنا قبلهم من قرن صفت''لدّاً'' دشمنى اور لجاجت كى شدت پر دلالت كررہى ہے زمانہ بعثت كے لوگوں كى دشمنى كو بيان كرنے كے بعد اقوام كى ہلاكت كا بيان بتا رہا ہے كہ يہ خصلت ان اقوام كى بتاہى ميں اہم اثر ركھتى ہے_

۸۰۹

۴_ پورى تاريخ ميں بہت سى اقوام اور امتوں كا حق كے مقابل دشمنى كرنے كى بناء پر ہلاكت ،قرآن كے انذار كى حقيقت كو واضح كررہا ہے_وتنذر به ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

(پيغمبر اكرم(ص) ) كا قرآن كے ذريعے ہٹ دھرم افراد كو انذار كرنے كا وظيفہ بيان كرنے كے بعد ) پورى تاريخ كى تہذبيوں كى بر بادى كا موضوع چھيڑنا در اصل زمانہ بعثت اورديگر زمانوں كے لوگوں كو خبر دار كيا جانا ہے كہ حق كے مد مقابل كھڑ ا ہونا اور دشمنى كرنے كے نتائج بہت برے اور معاشروں كيلئے تباہ كن ثابت ہوسكتے ہيں _

۵_ الله تعالى نے زمانہ بعثت كے متعصب اور ہٹ دھرم كفار اور مشركين كو تباہى اور عذاب استيصال سے خبر داركيا ہے_وتنذ ر به قوماً لدّاً وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۶_ تمام اقوام كى تاريخ، انكے وجود ميں آنے اور زوال پذير ہونے كا تجزيہ، شناخت ، عبرت لينے اور قرآنى حقائق كو درك كرنے كا ايك سرچشمہ ہے_فإنّما يسّر نه ...لتنذربه ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۷_ گذشتہ امتيں اور تہذبيں ، الہى عذاب كى بناء پر ايسے تباہ و بر باد ہوگئيں كہ ان ميں سے كسى كا مشاہدہ اور چھونا ناممكن ہے اورنہ انكى آواز يں كانوں ميں پڑتى ہيں _وكم أهلكنا هل تحسّ منهم من أحداً أوتسمع لهم ركز ''ركز''كا معنى ہلكى سى آواز (زمزمہ) ہے_

۸ _عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالي: ''أوتسمع لهم ركزاً'' قال: ...أى ذكراً (۱) امام جعفر صادق (ع) سے روايت ہے كہ الله تعالى كے اس كلام'' أو تسمع لهم ركزاً'' سے مراد، ذكر ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار۲; الله تعالى كے انذار۵

انذار:

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۷، نورالثقلين ،ج۳، ص۳۶۴، ح۱۶۹_

۸۱۰

عذاب استيصال سے انذار۵

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۶; تاريخ كے مطالعہ كے آثار۶; تاريخى تغير و تبديلى كا سرچشمہ۲

تمدن:تمدنوں كا ختم ہونا۱; تمدنوں كى تاريخ ۱; تمدنوں كے ختم ہونے كے اسباب۳; تمدنوں كے ختم ہونے كا سرچشمہ۲

ذكر:قرآن كے انذاروں كے ذكر كرنے كا پيش خيمہ۴

روايت:۸

شناخت:شناخت كے ماخذ۶

عبرت:عبرت كے اسباب۶

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى حقانيت كے دلائل ۶; قرآن مجيد كے انذار كى حقاينت۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كو انذار۵

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كاختم ہونا۷،۸; گذشتہ امتوں كى تاريخ ۱،۷; گذشتہ امتوں كى ہٹ دھرمى كے آثار۴; گذشتہ امتوں كى ہلاكت ۱،۷; گذشتہ امتوں كى ہلاكت سے عبرت۶; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كا سرچشمہ۲; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كے اسباب۳،۴; گذشتہ امتوں كے حق قبول نہ كرنے كے آثار ۳،۴

مشركين:صدراسلام كے مشركين كو انذار۵

۸۱۱

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :

آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۸۱۲

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل'' (چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' _'' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكاروں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۸۱۳

اشاريے (۱)

اشاريے

''آ''

آبرو:_كى اہميت ۱۹/۲۳

آبادي:كى ترقي،اس كے آثار، ۱۷/۶،اس كى اہميت ، ۱۷/۶كى كثرت ، اس كاكردار، ۱۸/۴۳

آبادكاري:كے عوامل ،۱۸/۴۱

آباواجداد:_كاعقيدہ ،اس كے آثار،۱۷/۵۹;_كاعمل، اس كے آثار،۱۷/۳، ۵۹;_كاكردار ، ۱۸/۵، مؤمن _ان كا كردار ، ۱۷/۳، موحد_ان كاكردار،۱۷/۳نيزر_ك:انسان ، بنى اسرائيل اور مشركين

آبروريزي:ر_ك ، كفار

آثار قديمہ:ر_ك ، قوميں اور بنى اسرائيل

آخر الزمان:ميں عالمى جنگ،۱۸/۹۹ر_ك ، ياجوج و ماجوج

آخرت:_كى تكذيب، اس كے آثار ۱۷/۱۰_۵;اس كے اسباب ۱۷/۱۱;اس كى كوشش،۱۷/۱۹;_كا توشہ; اس سے محروم افراد كى سزا،۱۸/۱۰۶; _سے محروم افراد ۱۷/۱۸ ; _ كو جھٹلانے والے; ان كے دلوں پرمہر ۱۷/۴۶ ;ان كى خير خواہى ،۱۷/۱۱;ان كى بد خواہى ، ۱۷/۱۱; ان كى صفات،۱۷/۱۱; ان كے عذاب كا متحقق ہونا ۱۷/۱۱; ان كے ميلانات، ۱۷/۱۱; ان كى محروميت ، ۱۷/۴۵نيز_ر_ك

آخرت كو طلب كرنے والے:آخرت كى چاہت ، انسان ، ايمان، ذكر، عقيدہ، غفلت ، قيامت، كفر، اندھے دل اور گمراہ افراد، آخرت كو طلب كرنے والے ; _كى پاداش،۱۷/۱۹; _كا ختمى ہون

۸۱۴

، ۱۷/۱۹;_كے اخروى مقامات،۱۷/۲۱;_كى نعمتيں ۱۷/۲۰ ;ر، ك ، آخرت اور آخرت كى چاہت ; آخرت كى خواہش; _ دنيا وى نعمتيں ،۱۷/۲۰; _كى اہميت،۱۷/۱۹ر ك، آخرت اور آخرت طلب كرنے والے

آدم(ع) :_كا پانى سے ہونا،۱۷/۶۱;_كا خاكى ہونا، ۱۷/۶۱;_كا ضررپذير ہونا،۱۷/۶۲;_ كا گيلى مٹى سے ہونا،۱۷/۶۱; _كى برتري،۱۷/۶۲;_ كى ملائكہ پر برتري،۱۸/۵۰;_ كى تكريم، ۱۷،۶۱_۶۲_۱۸_۵۰;_ كے آثار،۱۷/۶۲

_اس كا فلسفہ۱۷/۶۲; _كى خلقت اس كا عنصر ۱۷/۶۱; كےلئے سجدہ،۱۷/۶۱_۶۲_۱۸_۵۰_اس كے آثار، ۱۷/۶۲_ ;اس كا تر ك،۱۷/۶۱_۱۸_۵۰; _ كے فضائل ،۱۷/۶۱،۱۸/۵۰;_ كا قصہ،۱۷/۶۱،۶۲، اس سے عبرت،۱۸/۵۰;_ كى گمراہي، اس سے نااميدي، ۱۷/۶۲;_ كى نسل ،۱۷/۷۰،۱۹/۵۸; _ر_ك، ذكر_آدم كشي،ر_ك ، قتل

آذوقہ :ر_ك، اصحاب كہف

آرام و سكون:_كا سرچشمہ،۱۸/۱۹_كے آثار،۱۷/۱۰۴_كے عوامل، ۱۹/۲۶نيزر_ك، بنى اسرائيل اور ضرورتيں

آرزو:_ كا جوان،۱۹/۲۳_ كى تكميل،۱۸/۲۳_ كے آثار، ۱۷/ ۶۴،۱۸/۴۶_كے تحقق كا سبب،۱۸/۶۲ _ پسنديدہ ۱۸/۲۴_ فخر و مباہات كرنے والوں سے سلب نعمت كى _۱۸/۴۰_مادى وسائل كي،۱۷/۲۸،۱۸، ۲۸_ نعمت كى ، ۱۸/۴۰_ہدايت كى ،۱۸/۲۴،موت كى ،۱۸/۴۹، ۱۹/۲۳نيز ر_ك، انبيائ، اہل بيت، دنيا پرست، زكريا، سوچ، كفار، گنہكارافراد، مغرورباغبان، مؤمنين اور مريم(ع)

آزادى :ر_ك عقيدہ

آذر:_اور ابراہيم ۱۹/۲۶_كے ساتھ احتجاج، اس كا ترك ، ۱۹/۳۷;_ كيلئے استغفار،۱۹/۴۷_كا افراد، ۱۹/۴۴، اس كو انذار، ۱۹/۴۵_ اس كى بت پرستي، ۱۹/ ۴۲، ۴۳، ۴۶، ۳۸، ۳۹_ اس كى فكر ، ۱۹/۴۳; _ كا غير منطقى ہونا، ۱۹/۴۶،۴۷;_ كا تعجب، ۱۹/۴۶_كى دھمكياں ، ۱۹/۴۶ ، ۴۷، ۴۸_ ان كا فلسفہ ،۱۹،۴۶_كى جہالت ،۱۹،۴۶_كى سختي، ۱۹، ۴۶، ۴۷_كو دعوت، ۱۹،۴۳_ كے ساتھ برتاؤ، ۱۹، ۴۶_ كى قسم، ۱۹،۴۶_كا شرك ،۱۹،۴۲_كے معبودوں كى تعداد،۱۹،۴۶_كى نجات ،۱۹،۴۵_كى نہي، ۱۹، ۴۴_كو استغفاركا وعدہ، ۱۹، ۴۷_ اس كا فلسفہ ،۱۹، ۴۷، كى ہدايت ،۱۹، ۴۵، ۴۷_اس كا سبب،۱۹،۴۷//آزمائش:ر، ك امتحان اور آزمائش

آسائش :بہترين،۱۸/۱۰۸_كے آثار،۷ا/۶۷_نيز ر_ك، اہل سنت اور مؤمنين ،بہشت

۸۱۵

آسائش طلبي:ر_ك، كفراختياركرنے والے

آسمان:سات،۱۷،۴۳_ان كى تسبيح ،۱۷/۴۴_ان كا پھٹنا، ۱۹/۹۰_ ان كى تدبير،۱۹/۶۵_اس كا تعدد، ۱۷/۵۵، ۱۰۲،۱۸/۱۴،۲۶،۱۹/۶۵،۹۰،۹۳_اس كا حاكم، ۱۸ / ۲۶ _ ان كى خلقت،۱۸/۵۱_اس كى اہميت، ۱۷/۹۹ _اس كى عظمت،۱۷/۹۹_اس كا مطالعہ ، ۱۷/۹۹_ اس كے سقوط كى درخواست ، ۱۷/۹۲ _ كى عبادت، ۱۷/۴۳ _ وہ كا عيب،۱۸/۲۶_ان كا مالك، ۱۸/۲۶ _ اس كا مربى ، ۱۷/۱۰۲،۱۸/۱۴_كے موجوادات،ان كا حشر ، ۱۹/۹۵ _ان كى مملوكيت كے دلائل، ۱۹/۹۳ _ ان پر حكومت ۱۹/۹۴_ان كى عبوديت، ۱۹/۹۳، ۵۵، ۱۹/۹۳،۹۴،۹۵_ان پر ولايت،۱۸/۲۶_اس كا كردار ۱۷/۴۳نيزر_ك،آنحضرت (ص) ، عذاب، ذكر

آسودہ حال افراد:_كے اخروى مشروبات ، ۱۸/۲۹;_كا اسلام ، ۱۸/۲۸ ; _ كے لئے اہتمام ، اس سے نہي، ۱۸/۲۸;_كے دوستوں كى بے وفائي ، ۱۸/۴۳;_كى تجويز، ۱۸/۲۸ ; _ كا اخروى خوف، ۱۸/۴۹;_كى ثروت، اس سے استفادہ، ۱۸/۲۸;_كا حق قبول نہ كرنا، ۱۷/۱۶، ۸۳ ; _ كے ترجيح دينے كى مذمت، ۱۸/۲۸;_كا ضعف، ۱۷/۸۳;_سے عبرت ،۱۸/۴۵; _ كا اخروى عذاب، ۱۸/۲۹;_سے مراد، ۱۷/۱۶ ; _ جہنم ميں ،۱۸/۲۹; _ قيامت ميں ، ۱۸/۴۶; _ صدر اسلام كے ، ۱۸/۲۸، ان كى خواہشات نفسانى كے آثار، ۱۸/۲۸،ان كى امتيازطلبي، ۱۸/۲۸،ان كى مادى وسائل ، ۱۸/۲۸،ان كى بہانى جوئي ، ۱۸/۲۸،ان كى كوشش، ۱۸/۲۸،صدر اسلام كے _اور محمد (ص) ، ۱۸/۲۸،ان كاغلو، ۱۸/۲۸;_سختى كے وقت ، ۱۷/۸۳،فاسق_ان كا كردار، ۱۷/۱۶;_كى محمد(ص) كے ساتھ ہمنشينى ، ۱۸/۲۸;_كے ساتھ ہمنشينى ، اس كے آثار ، ۱۸/۲۸نيزر_ك:امتيں اور ميلانات

آفت پذير:ر_ك، آدم(ع) اور انسان // آفت شناسي:ر_ك، اقتصاد، تبليغ، معاشرہ، دين اور شخصيت

آگ:ر_ك ، جہنم // آل يعقوب (ع) :، ۱۹/۶_كے وارث،۱۹/۷ نيز ر_ك، يعقوب (ع)

آفاقى آيات:ر_ك، آيات خد

آيات الاحكام:ر_ك، احكام آيات خدا:۱۷/۱،۱۸/۹،۱۱،۱۷،۱۹،۲۱

آفاقى آيات:۱۷/۱،۱۲،۱۵،۴۴_منسوخ آيات، ۱۷/ ۱۱۰ _ ناسخ آيات، ۱۷/۱۱۰_ ; _كا مشاہدہ كروانا اس كا فلسفہ،۱۷/۵۹; _ كا استماع، اس سے محروم افراد، ۱۸/۱۰۱ ، اس سے محروميت، ۱۸/۱۰۱ ; _ كا مذاق اڑانے والے ، ۱۸/۵۶، ۱۰۶; _ كا مذاق ، ۱۸/۵۶،۱۰۶،اس كے آثار ،۱۸/۵۷، ۱۰۶; _سے اعراض ، اس كے آثار ، ۱۸/۱۷

۸۱۶

،۵۸،۵۹،اس كا ظلم ، ۱۸/۵۷_ اس كى سزا، ۱۸/۵۷،۵۸; _كى تبديلى ، ۱۸/۲۱; _كى وضاحت، ۱۷/۱۲;_كا فلسفہ ،۱۷/۱۵; _كى تكذيب، ۱۷/۵۹_ اس كے آثار ، ۱۸/۵۷، ۱۰۵، ۱۹/۷۵، ۷۷_ اس كى حقيقت، ۱۸/۱۰۶،اس كا سبب ، ۱۷/۹۹ ، اس كا سرچشمہ، ۱۹/۷۳;_كے سامنے خضوع ، ۱۹/۵۸; _كى درخواست ، ۱۹/۱۰; _كا درك، اس سے محروميت كے آثار، ۱۸/۵۷،اس سے محروم افراد، ۱۷/۴۶، ۱۸/۱۰۱;_كا مشاہدہ كرنا اس كے آثار، ۱۷/۱۰۸;_كى رحمت، ۱۹/۵۸;_كى شناخت ، ۱۸/ ۵۷ ; _پرظلم، ۱۷/۵۹;_ كى عظمت، ۱۸/۹;_كا فلسفہ،۱۸/۵۷; _ كا كتمان، ۱۸/۲۱;_ پرايمان لانے والے ،۱۸/۱۰۷، ان كى ہدايت، ۱۸/۸۶;_كے ساتھ مجادلہ، اس كى سزا، ۱۸/۵۸ ;_ كا مطالعہ، اس كے آثار، ۱۸/۱۷; _ سے اعراض كرنے والے،ان كا عذاب، ۱۸/۵۸;_كو جھٹلانے و الے ،۱۷/۹۹،ان كا زيان، ۱۸/۱۰۵،ان كى سزا، ۱۸/۱۰۶ ، ان كے لئے معجزہ، ۱۷/۵۹_ ان كا با ہمى توافق، ۱۷/۵۹; _كا نزول، اس كے عوامل، ۱۸/۵۷ ;_كا كردار، ۱۸/۱۰۵; _كى وضاحت، ۱۹/ ۷۳; _كے ذريعہ ہدايت۱۸/۱۷; آئندہ زمانہ كے افراد، _ كى محروميت ، اس كے عوامل، ۱۷/۵۹

آئندہ:_كى پيشيں گوئي، اس كا محال ہونا،۱۸/۲۴; ر_ك، اقتصاد، انسان اور اولاد; دور انديشي، ر_ك ، دورانديشي

آئين:ر_ك، دين، رسومات

''ا''

ابراہيم (ع) :_ اور بت پرست ۱۹/۴۷;_آيات خدا كو سنتے كے دقت،۱۹/۵۸; _ولادت يعقوب (ع) كے وقت، ۱۹/۴۹ ; _ كا استدلال ،۱۹/۴۲،۴۳_اس كى اہميت،۱۹/۴۲_ اس كا طريقہ، ۱۹/۴۲_اس كا وقت،۱۹/۴۲; _ كا اخراج، ۱۹/۴۶;_كا استقبال، ۱۹/۴۷_اس كو قبول كرنے كا سبب، ۱۹/۴۷; _كى استقامت، ۱۹/۴۷ _ ان كى پاداش،۱۹/۵۰; _كو حضرت اسحاق (ع) كى عطا، ۱۹/۴۹; _ كا اميدوارہونا،۱۹/۴۷،۴۸;_كے انذار، ۱۹/۴۵; _ كے افكار، ۱۹/۴۷،۲۸; _كى بے نيازى ، اس كے عوامل، ۱۹/۴۷; _كى پاداش، ۱۹/۴۹; _كا باپ، ۱۹/۴۲ ; _كى پيروي، ۱۹/۴۳_اس كا معيار ، ۱۹/۴۳ ; كى بيزاري، ۱۹/۴۸،۴۹_اس كا فلسفہ ، ۱۹/۴۸; كى تبليغ، اس كا طريقہ،۱۹/۴۳،۴۵; _كو عقيدہ پر مجبور كرنا ، ۱۹/۴۶; _كى كفالت، ۱۹/۴۶; _كى كوشش ، ۱۹/۴۵ ; _كى توحيد،۱۹/۴۳،۴۴،۴۸_ان كى پاداش ، ۱۹/۵۰ _ ان كى توحيدعبادي،۱۹/۴۸; _كا توكل ، ۱۹/۴۸; _كى دھمكي، ۱۹/۴۶;_كا خوش نام ہونا، اس كے عوامل، ۱۹/۵۰;_كى دعا، ۱۹/۴۸_اس كى اجابت، ۱۹/۴۸; _كى دعوتيں ،۱۹/۴۳; _كى سچائي، ۱۹/۴۱; _ پررحمت، ۱۹/۵۰;_كے ملنے كا طريقہ، ۱۹/۴۲،۴۷; _ كا سجدہ، ۱۹/۵۸; _كى كلام، اس كى نرمي، ۱۹/۴۷; _كى سعادت، ۱۹/۴۸; _كا سنگسار،۱۹/۴۶; _كا شرح

۸۱۷

صدر، ۱۹/۴۷; _كا شرك سے مقابلہ، ۱۹/۲۲/۴۶; _كا صبر، ۱۹/۴۷; _كى صداقت، ۱۹/۳۱_اس كے آثار، ۱۹/۴۱_اس كا سرچشمہ،۱۹/۵۰; _كا عقيدہ، ۱۹/۴۶، ۴۷_ اس سے تعجب، ۱۹/۴۶; _كا علم، ۱۹/۴۳_اس كے آثار،۱۹/۴۳_اس كى محدوديت،۱۹/۴۳،اس كا سرچشمہ،۱۹/۴۳; _كا چچا،۱۹/۴۲; _كى اولاد، ۱۹/۴۵، ان پررحمت،۱۹/۵۰_ان كى خوش نامى كے اسباب، ۱۹/۵۰; _كے فضائل ،۱۹/۴۱،۴۳،۴۷،۵۰،۵۸; _ كا قصہ، ۱۹/۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۵، ۴۶، ۴۷، ۴۸، ۴۹_ اس سے عبرت،۱۹/۴۱; _كا گريہ،۱۹/۵۸; _كى مدح ، ۱۹/۵۰ ; _كا مربي، ۱۹/۵۰; _كى مشكلات، ان كا رفع كرنا، ۱۹/۴۸; _كے مقامات، ۱۹/۴۱; _كے مواعظ، ۱۹/۴۵; _كى مہرباني، ۱۹/۴۳،۴۵،۴۷; _كى نبوت، ۱۹/۴۱،۴۲_اس كے آثار،۱۹/۴۱; _كا نسب، ۱۹/۵۸ _ كى نسل، ۱۹/۵۸; _كى نعمتيں ،۱۹/۴۳; _كے نواھي، ۱۹/۴۴; _كے وعدے،۱۹/۴۷; _كى ہجرت، ۱۹/۴۸، ۴۹_ اس كا فلسفہ،۱۹/۴۸; _كى ہدايت، ۱۹/۴۳; _كا ہدايت كرنا،۹۱/۴۳/۴۵_اس كا طريقہ، ۴۳/ ۴۵، ۴۷_ اس كى خصوصيات،۱۹/۴۳نيزر_ك، آذر، بت پرستي، ذكر اور سنگسار

ابليس:_جنّات ميں سے ،۱۸/۵۰;_ملائكہ ميں سے ،۱۷/۶۱; _ نافرمانى سے پہلے،۱۸/۵۰; _اور خداكى حاكميت، ۱۷/۶۲; _اور ملائكہ ،۱۸/۵۰; _كا اختيار،۱۷/۶۱،۶۳_كى اہميت كا اندازہ، ۱۷/۶۱; _كا مہلت طلب كرنا،۱۷/۶۲_اس كى استجابت ، ۱۷/۶۳; _كاگمراہ كرنا،۱۷/۶۲; _كا اعتراض، ۱۷/۶۲_ اس كا عوامل; _كا بہكانا،۱۷/۶۲،۶۴_اس كا طريقہ،۱۷/۶۴; _كى فكر ،۱۷/۶۱،۶۲; _كے پيروكار، ان كى بے وقعتي، ۱۷/۶۴_ان كى سزا،۱۷/۶۳; _كى پيروي،اس كے آثار، ۱۷/۶۳; _كا نسلى امتياز،۱۷/۶۱; _كا تعجب، ۱۷/۶۱; _كا تكبر،۱۷/۶۱،۶۲_ اس كے آثار، ۱۷/۶۱; _كى ذمہ داري،۱۸/۵۰; _كى كوشش،۱۷/۶۳; _كى جنس،۱۷/۶۱،۱۸/۵۰; _كى خلقت،اس كا عنصر، ۱۷/۶۱; _كى خواہشات،۱۷/۶۱; _كے جال،۱۷/۶۴ ;_كى دشمني،۱۸/۵۰_اس كے عوامل،۱۷/۶۲; _كى افواج، اس كا تنوع ،۱۷/۶۳_اس كى خصوصيات ، ۱۷/۶۴; _كا تسلط ،۱۷/۶۲،۶۵_اس سے تحفظ كے اساب ،۱۷/۶۵ _اس كا دائرہ كار ،۱۷/۶۲،۶۴; _كى قسم، ۱۷/۶۲; _كى آواز،۱۷/۶۴; _كا مردود ہونا، ۱۷/۶۳; _كا عاجزہونا،۱۷/۶۲; _كا عصيان، ۱۷/۶۱، ۱۸/۵۰ _اس كے آثار، ۱۷/۶۳ _ اس كے عوامل ، ۱۷/۶۱ _اس كا سرچشمہ،۱۸/۵۰; _ كا عقيدہ،۱۷/۶۲ ; _ كا علم،۱۷/۶۲; _كا فسق،اس كا سبب، ۱۸/۵۰; _كى سزا، ۱۷/۶۳; _كا مغضوب ہونا،۱۷/۶۲; _كى نسل ، اس كى دشمني،۱۸/۵۰; _كى مايوس،۱۷/۶۲نيزر_ك،شيطان

۸۱۸

ابن سبيل:_كے حقوق ، ان كى ادائيگي،۱۷/۶۲_ان كا سرچشمہ ، ۱۷/۲۶; _كو اطعام،۱۸/۷۷; _پر انفاق، ۱۷/۲۸ ; _ سے برتاؤكا طريقہ،۱۷/۲۸; _سے عذرخواہي، ۱۷/۲۸نيزر_ك، محمد(ص)

اتمام حجت:_كى اہميت،۱۷/۱۵;_كا كردار،۱۸/۵۵نيزر_ك، اللہ تعالي،انبياء ، رہبري، فرعون، فراعنہ، كفارو مشركين خدا كى آوازپرلبيك كہنے والے ،۱۷/۵۲

اجازہ:كے احكام،۱۷/۷۷//استدلال:_ كا طريقہ،۱۹/۴۲نيز ر_ك، آذر، ابراہيم (ع) ،انبيائ،خدا ، ذكراو رقرآن

احتلام:_كے آثار،۱۷/۳۴//احسان:_كے احكام،۱۷/۲۲;_كى دعوت، ۱۷/۳۹; _كے موارد ، ۱۸/۳۰;_كے موانع، ۱۷/۱۰ ،۱۸/۷نيز ر_ك، بنى اسرائيل، موحدين،والدين

احكام:۱۷/۲۳، ۲۶،۲۸،۳۱،۲ ۳،۳۳، ۳۴،۳۵ ،۳۶،۳۷، ۶۱، ۷۸، ۷۹،۱۱۰ ،۱۸/۱۸ ،۱۹ ،۲۱، ۷۹، ۱۹/۲۳ ،۲۶، ۲۹، ۳۱،۴۷،۴۸،۵۹،۶۵;_كى اولويت ۱۷/ ۳۳ ; _ كا فلسفہ، ۱۷/۲۳،۳۲،۳۳،۳۸

ارادہ بنانا:اس كا طريقہ، ۱۸/۲۳;_ كارد،۱۷/۱۳

ائمہ:_كى حقانيت، ۱۷/۷۱; _كے ساتھ كينہ، اس كے آثار، ۱۷/۶۳ ; _سے محبت،۱۷/۶۳;_كى ولديت، اس كے آثار، ۱۷/۶۴; نيز ر_ك، امام حسين (ع) ،امام على (ع) ،امام مہدى (ع) اور اہل بيت (ع) ; امتحان، سختى كا_ اس كے آثار، ۱۷/۶۷ر_ك، مؤمنين

اختلاف:_ كى صورت ميں برتاؤ،۱۸/۲۲; _كے عوامل،۱۷/۵۳_كے موانع،۱۷/۵۳نيز ر_ك، اصحاف كہف، شيطان، عيسى بن مريم (ع) اور مسيحي

اخلاص:_كے آثار ، ۱۷/۸۰،۱۸/۱۱۰،۱۹/۵۱; _اور معاشرتى مشكلات سے نجات،۱۹/۲۶;_كى اہميت، ۱۷/۸۰; _ كى درخواست،۱۷/۸۰;_كا سرچشمہ، ۱۷/۸۰_نيزر_ك، دعا،رياكاري،عبادت،عمل اورنذر

اخلاق:اخلاقى فضائل،اس كا سبب،۱۷/۳۹; اخلاقى رذائل ; ۱۷/۱۰۰،اس كا سبب،۱۷/۳۷،;س كى ناپسندگي، ۱۷/۳۸; _كا سبب،۱۸/۳۶نيزر_ك، انحراف،عقيدہ و يحيى (ع)

ادراك:_جسمي،۱۸/۱۰۱;غلط_اسكا سبب،۱۷/۴۱;_كى ادراكى قوتيں ،ان ميں موثر عوامل،۱۷/۹۷;_كے موانع ، ۱۸/۱۰۱نيزر_ك، بت، گمراہ افراد،سچے اور حقيقى معبود

۸۱۹

ادريس (ع) :_آيات خداكے استماع كے وقت،۱۹/۵۸; _كى تعظيم ، اس كے عوامل،۱۹/۵۶; _كا تكامل،۱۹/۵۷،اس كا سبب،۱۹/۵۷; _كا سجدہ،۱۹/۵۸; _كى صداقت، ۱۹/۵۶، اس كے آثار، ۱۹/۵۶،۵۷; _كا عروج، ۱۹/۵۷;_كے فضائل،۱۹/۵۶،۵۸; _كا قصہ، ۱۹/۵۷ ،اس سے عبرت،۱۹/۵۶; _كا گريہ،۱۹/۵۸_ كے مقامات،۱۹/۵۶،۵۷; _كى نبوت، ۱۹/۵۶ ، اس كے آثار،۱۹/۵۶; _كا نسب،۱۹/۵۸; _كى نعمتيں ،۱۹/۵۸نيزر_ك

اديان آسماني:_ كى تعليمات،۱۹/۵۵،۶۰; _كا با ہمى تفاوت، ۱۷/ ۳۸، ۱۹/۶۰; _نيزر_ك، اسلام، انفاق، توبہ، روزہ، زكوة،زنا، شركت، عبادت گاہ، عمل صالح اور نمازاذن، ر_ك، خدا او ر شفاعت

ارادہ:_كے آثار،۱۷/۱۹،۱۰۷; _كى اہميت،۱۷/۲۰; _كا كردار،۱۷/۴۰_نيزر_ك، انسان ، خدا اور ذكر

ارتداد:_كے آثار،۱۸/۲۰; _كے عوامل،۱۹/۷۰نيزر_ك، اصحاب كہف

ارث:_كى تاريخ،۱۹/۶

اہميت كا اندازہ:شيطاني_۱۷/۶۱; _كا ملاك،۱۷/۳۵،۱۸/۴۳نيزر_ك، ابليس اور دنياپرست

اقدار:۱۷/۱،۳،۲۴،۳۵،۵۷،۱۰۷،۱۰۹،۱۸/۱۰،۱۳،۱۴،۱۶،۴۶،۶۶،۸۰،۸۹،۱۹/۱۴،۴۳،۵۵،۵۸،۷۶

استبداد:_كے آثار،۱۹/۳۲نيزر_ك، حكومت

استحكام :بشري_ اس كا ضعف،۱۸/۹۸نيزر_ك، ذكر ، ذوالقرنين اور عمل

استدراج:ر_ك، خداكى سنتيں

استدلال:ر_ك، احتجاج اور برہان

استراحت:ر_ك، موسى (ع) اور يوسي

استعاذہ:خداسے _۱۹/۱۸،اس كى اہميت،۱۹/۱۸،اس كا سبب، ۱۹/۱۸;نيزر_ك، مريم (ع) ; _كا پروان چڑھنا،اس كا سبب، ۱۸/۷۰; _كا كردار، ۱۷/۴۱،۱۸/۶۷نيزر_ك، انبيائ، انسان، اصحاب كہف اور يحيى (ع)

استغاثہ: خداسے _ اس كا سبب، ۱۸/۲۸نيزر_ك، اہل جہنّم

استغفار:_كے آثار،۱۸/۵۵;_كے آداب،۱۹/۴۷; _كے احكام،۱۹/۴۷; _دوسروں كے لئے،۱۹/۴۷; _ كى اہميت، ۱۸/۵۵; _كو ترك كرنے والے ،۱۸/۵۵، ان كى ہلاكت،۱۸/۵۵; _كى تاخيراس كے آثار ، ۱۹/۴۷;_ كا ترك، اس كے

۸۲۰

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945