تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 253907 / ڈاؤنلوڈ: 3516
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

آیت ۴۲

( وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَى مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَداً )

اور پھر اس كے باغ كے پھل آفت ميں گھيردئے گئے تو وہ ان اخراجات پر ہاتھ ملنے لگا جو اس نے باغ كى تيارى پر صرف كئے تھے جب كہ باغ اپنى شاخوں كے بھل الٹا پڑا ہوا تھا اور وہ كہہ دہا تھا كہ اے كاش ميں كسى كو اپنے پروردگار كا شريك نہ بناتا (۴۲)

۱_مغرور مالدار شخص كے ذرائع، الله تعالى كے وسيع عذاب كے نازل ہونے سے تباہ ہوگئے اور باغ وكھيتى كى تمام پيداوار ختم ہوگئي _وا حيط بثمره

'' أحيط بثمره'' محذوف پر عطف ہے يعنى ''وقع العذاب '' اور احاطہ ہونا تباہ ہونے سے كنايہ ہے اور ثمرہ سے مراد مالدار شخص كى باغ اور كھيتى كى تمام تر پيداوار ہے_

۲_تكبر و غرور ميں مبتلاء مالدار شخص پر مؤمن شخص كى نصيحتوں نے اثر نہ كيا تھا _و أحيط بثمره

واضح ہے كہ اگر مالدار شخص، مؤمن شخص كى نصيحتوں كو سنتا تو اس كا مال اور سرمايہ تباہ و برباد نہ ہوتا_

۳_مغرور مالدار شخص كے ذرائع معاش كے تباہ ہونے كے ساتھ ہى مؤمن شخص كى اميد اور آرزو پورى ہوگئي _

فعسى ربّى أن وا ُحيط بثمره

۴_مالدار شخص اپنے باغ كو چھتوں پر گرا پڑا اور تمام پيداوار اور اپنا سرمايہ تباہ شدہ ديكھ كر شديد حسرت كھانے لگا_

و أحيط بثمره فا صبح يقلّب كفيه و هى خاوية على عروشه

''كفّ'' سے مراد ايك ہاتھ اور ''كفيّة '' ا س كا تثنيہ يعنى اس كے دو نوں ہاتھ ''يقلب كفية'' يعنى اپنے دونوں ہاتھ كو ملنے لگا (يعنى كبھى ايك ہتھيلى كو دوسرے ہاتھ كى پشت پر پھيرتا ' كبھى دوسرى ہتھيلى كو پہلے ہاتھ كى پشت پر پھيرتا تھا _ يہحركت انسان كى شديد حسرت اور رنج كا رد عمل ہے_ ''خاوية'' يعنى گرجانا ''عروش'' يعنى چھتيں يا چھترياں كہ جوبعض اوقات پھل دار درختوں پر دى جاتى ہيں _ ''خاوية على عروشھا'' يعنى درخت يا باغ كى عمارتيں اپنى چھتوں پر گر گئيں _

۵_خود پسند مالدار شخص نے ٹھيك پھل اٹھانے اور پيداوار لينے كے وقت اپنے باغ كى تباہى كا سامنا كيا_

۴۲۱

ا حيط بثمره ''احيط بثمره '' اور''ما ا نفق'' كى تعبيرات بتاتى ہيں كہ ابتدائي كام ہوچكا تھا ضرورى حدتك سرمايہ خرچ ہوچكا تھا اور ٹھيك عذاب اسى وقت نازل ہوا كہ جب وہ باغ كا پھل لينے كے لئے تيار ہوا تھا_

۶_اپنے آپ ميں گم اور بدمست مالداروں كے خوشى والے لمحات ميں الہى عذاب، ان كے شكار ميں ہوتا ہے_

وا حيط بثمره فا صبح يقلّب كفيه على مإ نفق فيه

''احےط بثمرہ'' كى تعبير بتا تى ہے كہ پھل چننے اور نتيجہ تك پہنچنے كا زمانہ، تھا كہ يہ زمانہ سرمايہ لگانے والے شخص كا بہت اہم اور بہت پر لطف زمانہ ہوتا ہے_

۷_تمام سرمايہ گذارى اور مادى وسائل تباہ وبرباد ہونے كے خطرہ ميں ہيں _واحيط بثمره فأصبح يقلّب كفّيه على ما أنفق فيه

چنانچہ اگر باغوں كى مثاليں بطور نمونہہوں تو مغرور مالدار شخص ان لوگوں كا نمونہ ہے كہ جو مادى اہداف كے ساتھدنيااور ا س كے مال كو مد نظر ركھتے ہوئے كوشش كرتے ہيں ليكن آخر كار اپنى زحمت اور تكاليف پر افسوس كرتے ہيں چونكہ آخر ميں يہ سب كچھ تباہ وبرباد ہوجاتا ہے_

۸_خود پرست مالدار شخص، اپنے مال و منال كى نابودى كے بعد ہوش ميں آيا اور اپنے شرك آلود اعتقادات پر اظہار افسوس كرنے لگا _ياليتنى لم أشرك بربى احدا

۹_مادى بدمستي، انسان كے اپنے عمل اور عقيدہ كے ٹيڑھے پن كو سمجھنے ميں ايك اہم ركاوٹ ہے_

وا ُحيط بثمره يقول ياليتنى لم ا شرك بربّى احدا

آيت ميں موضوع بحث مالدار مغرور شخص ہے جب اس كا تمام تر مال ومتاع تباہ ہوگيا تو اپنے ٹيڑھے پن كو سمجھا اور اس پر ندامت كا اظہار كيا ليكن اس سے پہلے جو كچھ اس كے پاس تھا اس ميں بدمست تھا_

۱۰_ دنياوى سزائيں ، غافل لوگوں كو بيدار كرنے كے لئے ہيں _و أحيط بثمره يقول ياليتنى لم ا شرك بربّى ا حدا

۱۱_غير خدا پر اعتماد كرنا، شرك اور پشيمان كرنے

۴۲۲

والے انجام كا حاصل ہے_ا كثر منك مالاً ياليتنى لم أشرك بربّى احدا

۱۲_دنيا پرستوں كى الله تعالى كى طرف توجہ، اپنے مادى فائدوں اور طمع كى خاطر ہے _

و أحيط بثمره وهى خاوية على عروشها ويقول يا ليتنى لم ا ُشرك بربّى احدا

يہ بھى احتمال ہے كہ مغرور سرمايہ دار شخص كا اپنے شرك پر افسوس اس لئے نہ ہو كہ اس نے شركت كى حقيقى قباحت كو درك كيا ہو بلكہ اس لئے ہو كہ اس نے كيوں شرك كيا كہ اس كا مال ومتاع اور سرمايہ تباہ و برباد ہوا_

اعتماد :غير خدا پر اعتماد كا انجام ۱۱;غير خدا پر اعتماد كرنے كے آثار ۱۱;غير خدا پر اعتماد كى ندامت ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كى سزائيں ۶

دنيا پرست :دنيا پرستوں كا نظريہ ۱۲; دنيا پرستوں كى عبادت كى كيفيت ۱۲;دنيا پرستوں كى مفاد پرستى ۱۲

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۹

سرمايہ لگانا :مادى سرمايہ لگانے كا پايدار نہ ہونا ۷

سزائيں :دنياوى سزائوں سے عبرت ۱۰;دنياوى سزائوں كے آثار ۱۰

شرك :شرك كے موارد ۱۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۱

غافلين :غافلين كو متوجہ كرنے كے اسباب ۱۰

مالدار لوگ :مغرور مالدار لوگوں كو سزا ۶

مغرور باغ والے :مغرور باغ والے كا شرك ۸; مغرور باغ والے كا غفلت ميں شكار ہونا ۵; مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۸ ;مغرور باغ والے كو عذاب ۱;مغرور باغ والے كى بيدارى ۸;مغرور باغ والے كى حسرت ۴;مغرور باغ والے كى دولت كى نابودى ۳; مغرور باغ والے كے اموال كى نابودى ۸; مغرور باغ والے كے باغ كى تباہى ۴;مغرور باغ والے كے باغ كى نابودى ۱،۵;مغرور باغ والے كے ہم نشين كے آرزو كا پورا ہونا۳;مغرور باغ والے كے ہم نشين كى نصيحتوں كا بے اثر ہونا ۲//ہدايت :ہدايت سے ركاوٹيں ۹

۴۲۳

آیت ۴۳

( وَلَمْ تَكُن لَّهُ فِئَةٌ يَنصُرُونَهُ مِن دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مُنتَصِراً )

اور اب اس كے پاس وہ گروہ بھى نہيں تھا جو خدا كے مقابلہ ميں اس كى مدد كرتا اور وہ بدلہ بھى نہيں لے سكتا تھا (۴۳)

۱_ساتھيوں كى كثرت پرمغروروالا سرمايہ دار، عذاب كے ذريعے اپنے سرمايہ كى تباہى كے وقت اكيلا اور بے يارو مددگار تھا_

ا نا أكثر منك مالاً وا عزّ نفراً لم تكن له فئة ينصرونه من دون اللّه

۲_اموال اور ساتھيوں كى تعداد كا الله تعالى كے عذاب اور سزا كو روكنے كے حوالے سے كوئي زور اور اثر نہيں ہوتا ہے_

وهى خاوية على عروشها و لم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

۳_الہى عذاب كے نزول كے وقت صرف الله تعالى ہى اسے روكنے پر قادر ہے_ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

۴_غير خداپر بھروسہ اور اعتماد كرنے كاانجام شكست اور محروميت ہے _

أنا أكثر منك مالاً أو أعزّنفراً ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

''فئة '' سے مراد لوگوں كا ايك گروہ اور جماعت ہے جملہ '' ولم تكن ...'' مال اور ساتھيوں پر غرور كرنے ولا مالدار شخص كے خيالات كاجواب ہے جو پچھلى آيت ميں بيان ہواتھا_ اس آيت ميں ايسى اعتماد والى جگہوں كے الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل بے فيض ہونے پرتاكيد كى گئي ہے_

۵_آسائش اور قدرت كے زمانہ كے دوست ،مشكل اور فقر كے زمانہ ميں غائب ہوجاتے ہيں _

و أحيط بثمره ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله

آيت ميں مالدار شخص كے ساتھيوں كے نابود ہونے كى بات نہيں آئي ' اسى لئے ممكن ہے كہ عبارت ''لم تكن لہ فئة'' كا يہ معنى ہو كہ اس كے ساتھى اپنے مالك كے اموال كى تباہى ديكھ كر اس سے دور ہوگئے تھے اور انہوں نے اسكى مدد نہ كى _

۴۲۴

۶_مشرك شخص، اپنے سے عذاب دور كرنے ميں عاجز تھا_وماكان منتصرا

''انتصار'' سے مراد'' ظلم و تجاوز ميں اپنى حفاظت'' ہے_ (لسان العرب)اس آيت ميں مراد عذاب سے اپنے آپ كو محفوظ كرنا ہے_ يعنى مغرور مالدار شخص جس مشكل ميں پھنس گيا تھا اس سے چھٹكارے اور عذاب كو دور كرنے ميں كوئي راہ نہيں پا رہا تھا _

آسائش پسند :آسائش پسند دوستوں كى بے وفائي ۵

اعتماد:غير خدا پر اعتماد كا انجام ۵

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت ۳;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۳

تعداد :تعداد كى كثرت كا كردار ۲

شكست:شكست كے اسباب ۴

عذاب :عذاب سے نجات ۲;عذاب كو روكنے سے عاجزى ۶;عذاب كو روكنے كا سرچشمہ ۳

فقر:فقر كے آثار ۵//مال :مال كا كردار ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا بے يارو مددگار ہونا ۱; مغرور باغ والے كا عجز ۶;مغرور باغ والے كا عذاب ۱;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۶ ; مغرور باغ والے كے اموال كى نابودى ۱

آیت ۴۴

( هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ هُوَ خَيْرٌ ثَوَاباً وَخَيْرٌ عُقْباً )

اس وقت ثابت ہوا كہ قيامت كى نصرت صرف خدائے برحق كے لئے ہے وہى بہترين ثواب دينے والا ہے اور وہى انجام بخير كرنے والا ہے (۴۴)

۱_انسان، مشكلات كى گھڑى ميں انجام امور پر خداوند عالم كى ولايت قدرت مطلق كى طرف متوجہ ہو جاتا ہے_ولم تكن له فئة ينصرونه ...هنالك الولاية للّه الحق

اس ميں كسى قسم كے شك كى گنجائش نہيں ہے كہ خداوند عالم كى ولايت ( خواہ حاكميت و تدبير كے معنى ميں ہو يا نفر ت كے معنى ميں ہو) حاكم اور نافذ ہے لہذا ''ہنالك'' كے ساتھ كسى خاص مكان و واقعہ كى طرف اشارہ اس ليے ہے كہ انسان

۴۲۵

اس موقع ہر اس نكلتہ كى طرف متوجہ ہوجاتا ہے_

۲_جب سارے ظاہرى اسباب در ميان سے ختم ہو جائيں تو صرف خداوند عالم كى ہى ذلت ہے جو امداد پہنچانے پر قادر ہے_هنالك الولاية لله الحق

اہل لغت نے ''ولايت'' كے مابين فرق كو بيان كيا ہے ''ولايت '' كا معنى نصرت اور''ولايت'' كا معنى سرپرستى اور تدبير ہے اگر چہ بعض مفسرين نے اس فرق كا انكار كيا ہے_(ر_ك الميزان)

ليكن اسى قسم كى ددسرى آيات اور ما قبل آيت جو كہ نصرت كے معنى ميں ہے كى طرف توجہ كرتے ہوتے ايسى معنى بيان بھى معلوم ہوتا ہے_

۳_ خداوند عالم كى جملہ خصوصيات ميں سے حقانيت اور ثبات ہيں _لله الحق

۴_ عذاب اور مشكلات كے وقت،قابل بھروسہ مددگا ر صرف خدواند عالم ہى ہے _هنالك الولاية لله الحق

'' أحيط بثمرہ'' كى دلالت كى وجہ سے ''ہنالك'' كا اشارہ عذاب كے زمانہ كى طرف ہے اس ليے يہاں يہ مراد ہے كہ نزول عذاب كے وقت انسان كے تمام اسباب منقطع ہو جاتے ہيں اور صرف اميد كى كرن خدا'' وحدہ لا شريك'' كى نصرت ہوتى ہے_

۵_ بزم ہستى ميں شرك كا عقيدہ ،كسى قسم كا مددگار نہيں ركھتا_يا ليتنى لم اشرك بربّى احداً ...هنالك الولاية لله الحق

گذشتہ آيات ميں شرك كرنے كے سنگين انجام كو بيان كرنے كے بعد ''اللہ '' كو ''الحق'' كے ساتھ بيان كرنا ، اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ شرك اپنى تمام تر انواع واقسام سميت حقانيّت سے خالى ہے اور وہ ہستى جو كہ حقّ محض ہے اور واقعيّت و حقيقت ركھتى ہے وہ صرف ذات الہى ہے_

۶_ الله تعالي، بہترين جزائيں اور بلند ترين عاقبت عطا كرنے والا ہے _هو خير ثواباً و خير عقبا

ثواب سے مراد'' اجر اور جزا'' ہے جبكہ (عقب ) يعنى عاقبت اور انجام ہے_

۷_ الله تعالى كى ولايت اور حقانيت، بہترين جزا ؤں اور عاقبتوں كے عطا كرنے كى ضامن ہے _

هنالك الولاية للّه الحقّ هو خير ثواباً و خير عقبا

۸_ فضول، لا حاصل اوربر ا انجام، شرك اور دنيا پرستى كا نتيجہ ہے _

ولم تكن له فئة ينصرونه من دون الله هو خير ثواباً وخير عقبا

۴۲۶

مالدا ر شخص كى كہا نى كا بيان اور اسكا خسارت ولاحاصل انجام اور پھريہ ياد دلانا كر الله تعالى بندوں كو بہترين جزاء اور نيك عاقبت عطا كرنے والا ہے سے يہ نتيجہ نكلتا ہے كہ دنيا پرستى اور شرك كا نتيجہ بد عاقبتى اور لاحاصلى ہے _

۹_اشياء كى قدرو قيمت ميں ، اہم معيار اچھى عاقبت اور بہترين انجام ہے _خير عقب

اعتماد :الله پر اعتماد ۴

انجام :اچھے انجام كا سرچشمہ ۶;اچھے انجام كى قدر و قيمت ۹;اچھے انجام كے اسباب۷;برے انجام كے اسباب ۸; بہترين انجام ۶،۷

انسان:انسانوں كا مدد گار ۲

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۶; الله تعالى كى حاكميت ۱; الله تعالى كى حقانيت ۳; الله تعالى كى حقانيت كے آثار ۷;اللہ تعالى كى ولايت ۱; الله تعالى كى ولايت كے آثار ۷; الله تعالى كے عطيات ۶; الله تعالى كے ساتھ خاص ۲

جزاء :بہترين جزاء ۶; ۷; جزاء كا سرچشمہ ۶; جزاء كى ضمانت ۷

دنيا پرستى :دنيا پرستى كا انجام ۸; دنيا پرستى كا فضول ہونا ۸

سختى :سختى كے آثار ۱; سختى ميں امداد ۲

شرك :شرك كا انجام ۸; شرك كاباطل ہونا ۵،۸

عذاب:عذا ب ميں مبتلا كے مدد گار ۴

علم :علم كا پيش خيمہ ۱

قدرو قيمت :قدرو قيمت كا معيار ۹

نظر يہ كا ئنات :توحيدى نظريہ كائنات ۲

۴۲۷

آیت ۴۵

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاء أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيماً تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِراً )

اور انھيں زندگانى دنيا كى مثال اس پانى كى بتايئےسے ہم نے آسمان سے نازل كيا تو زمين كى روئيدگى اس سے مل جل گئي پھر آخر ميں وہ ريزہ ريزہ ہوگئي جسے ہوائيں اڑاديتى ہيں اور اللہ ہر شے پرقدرت ركھنے والا ہے (۴۵)

۱_ پيغمبر پردنياوى زندگى كى حقيقت اور اسكى نا پا ئيد ا ر ى كو بيان كرنے كيلئے مثال سے استفادہ كرنے كى ذمہ دارى ڈالى گئي _واضرب لهم مثل الحياة الدنيا

۲_ تبليغ ميں مثال دينے سے استفادہ كرنا، اور لوگوں كيلئے اہم ترين مفاہيم كو محسوس شكل ميں بيان كرنا، قران ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے _واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كمائ

۳_ آسمان ( بادل )، زمين كيلئے پانى پيداكرنے كا منبع ہے _كماء ا نزلنا ه من السمائ

۴_ بارش زمين ميں نباتات كى زندگى كے اصلى عناصر ميں سے ہے _كما ا نزلنا ه من السماء فاختلط به نبات الأرض

اگرجملہ ( فاختلط بہ ) ميں باء متعدى كى ہو توجملہ (فاختلط به نبات الارض ) مبالغہ والا معنى دے گا يعنى پانى كا كردار اتنا اہم ہے كہ كہنا چاہيے كہ زمين كى نباتات پانى سے مخلوط ہو چكى ہيں _

۵_ طبيعى اسباب و عوامل الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہيں _كماء ا نزلنا ه من السمائ

۶_ دنيا وى زندگي، اس بارش كى مانندہے كہ جو زمين پر بہت سى نباتات كے اگنے كا باعث ہوتى ہے ليكن وہ جلد ہى خشك اور خاك ميں بدل جاتى ہے اور جب بھى ہو اچلے توبكھرجاتى ہيں _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلناه من السمائ هشيماً تذروه الريح

( ہشيم ) يعنى و ہ نباتات جو خشك ہو كر ٹوٹ پھوٹ جائيں اور(ذروہ) (تذروہ) كيلئے مصدر ہے يعنيبكھرنا اور پراكندہ كرنا (تذروہ الرياح ) يعنى ہوائيں انہيں بكھير ديتى ہيں _ اور جدا جدا كرديتى ہيں جملہ (فاختلط بہ نبات الارض) اگر باء استعانت كيلئے ہو تو معنى يہ ہوگا كہ بارش كى وجہ سےبناتات در ہم بر ہم ہو جاتے ہيں اور اور شاخيں باہم مخلوط ہو جاتے ہيں _

۴۲۸

۷_ بارش كے نازل ہونے سے كثرت كے ساتھ نباتات كى نشو ونما اور موسم خزاں كے آنے سے انكا جلدہى زوال، دنياوى زندگى كى ناپائيدار جہات كا نمونہ ہے _

مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلنا من السماء فاختلط به نبا ت ال ارض فا صبح هشيماً تذروه الريح

۸_ دنيا كى زندگى كے جلدزوال پذير ہونے كى طرف توجہ، آسائش پسندو ں اور دنيا پرستوں كيلئے تنبيہ اور عبرت ہے _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كما ء ا نزلنه تذروه الريح

اس آيت كا پچھلى آيات جو كہ مغرور آسائش پسندوں كى افكار اور ان كے برے انجام و بيان كرنے كے اسباب كے بارے ميں تھيں كے ساتھ ربط سے مذكورہ نكتہ واضح ہوتا ہے_

۹_ دنياوى اور مادى زندگي، ہوا كى راہ ميں پڑى خس و خاشاك كى مانند ہے_مثل الحياة الدنيا فا صبح هشيماً تذروه الريح

۱۰_كائنات ميں فكر موجودات كى زندگى كى خصوصيات كو سمجھنے كا باعث بنتى ہے _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلنه من السمائ

۱۱_ مادى اور محسوس جہان و عالم طبيعت ميں موجودات كے اسرا ر اور مجہول مقامات كو جاننے كيلئے علامات موجود ہيں _

مثل الحياة الدنيا كما ء ا نزلنا ه فا صبح هشيماً تذروه الريح

بعض حقائق كا درك مثلا موت ، زندگى اور انكى حقيقتچونكہ كافى حدتك انسان كيلئے محسوسات ميں سے نہيں ہے لہذا وہ انہيں سمجھنے كيلئے محتاج ہے كہ عالم محسوس سے مثاليں اسكے لئے پيشجائيں تو الله تعالى نے نباتات كے اگنے اور ختم ہونےسے عالم طبيعت كو ايسى رہنما وں پر مشتمل قرار ديا ہے _

۱۲_دنياوى زندگي، ناقابل اعتماد اور ہميشہ حادثات كے خطرے ميں ہے _كما ء ا نزلناه من السماء فا صبح

۴۲۹

هشيماتذرو ة الريح

۱۳_ ا لله تعالي، ہر چيز و كام پر لا زوال حكومت اور تسلط ركھتا ہے _وكان الله على كلّ شي مقتدرا

الله تعالى كےبارے ہيں ( مقتدر) اور (قدر) كا ايك معنى ہے (مفردات راغب)

۱۴_زمين پر زندگى كا نمودار ہونا، الله تعالى كى لا زوال قدرت كا ايك جلوہ ہے _

واضرب لهم مثل الحياة الدنيا وكان الله على كلّ شي مقتدرا

۱۵_كائنا ت ميں تغيرو تبدل اور دنيا وى زندگى كا زوال، الله تعالى كى مطلق قدرت كا ايك جلوہ ہے_

مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلناه تذروه الريح و كان الله على كلّ شي مقتدرا

آسائش مندلوگ :آسائش مند لوگو ں كيلئے عبرت ۸

آنحضرت :انحضرت كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت كى ہميشگى ۱۳; الله تعالى كى قدرت كى علامات ۱۴; الله تعالى كى قدرت كى ہميشگى ۱۳،۱۴;اللہ تعالى كے اردہ كى حكومت ۵; الله تعالى كے مختصّات ۱۳

بادل :بادلوں كا كردار ۳

بارش :بارش كے فوائد ۴،۷

پانى :پانى كے منابع ۳

حقائق :حقائق كى و ضاحت كى روش ۱

دنيا :دنيا كى خصوصيات ۷; دنيا كى ناپائيدارى ۱

دنيا پرست :دنيا پرست لوگوں كيلئے عبرت ۸

ذكر :ذكر كے آثار۸;دنياوى زندگى كى ناپائيدارى كا ذكر۸

زندگى :دنياوى زندگى كى خصوصيات ۷; دنياوى زندگى كى خلقت ۱۴;دنياوى زندگى كى ناپائيدارى ۷، ۸ ، ۱۲، ۱۵

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا مسخر ہونا۵

عبرت :عبرت كے اسباب ۸

قرآن :قرآنى تعليمات كى روش ۲; قرآنى مثالوں كے فوائد ۲; قرآنى مثاليں ۶،۹

۴۳۰

قرآنى تشبيہات :محسوست كے ساتھ تشبيہ دنيا ۲

قرآنى مثاليں :خاك كے غباركے ساتھ مثال ۹;دنياوى زندگى كى مثال ۱، ۶،۹

كائنا ت :كائنات كے اسرار كو جاننے كا باعث۱۱; كائنات كے تغير و تبدل ۱۵;كائنات ميں مطالعہ كے آثار ۱۰

مثال :مثال كے فوائد ۱

موجودات :موجودات كى زندگى كو جاننے كا پيش خيمہ ۱۰

نباتات :نباتات كا پيداہونا ۷;نباتات كى خزان ۷; نباتات كے پيداہونے كے اسباب ۴

آیت ۴۶

( الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ أَمَلاً )

مال اور اولاد زندگانى دنيا كى زينت ہيں اور باقى رہ جانے والى نيكياں پروردگار كے نزديك ثواب اور اميددونوں كے اعتبار سے بہتر ہيں (۴۶)

۱_ مال اور اولاد، دنيا كى ناپائيد زندگى كا جلوہ اور زينت ہيںالمال و البنون زينة الحياة الدنيا (بنون) اگر چہ ( ابن ) كى جمع ہے ليكن غالب طور پر مذكر و مونث ہر دو جنس كو شامل ہونگے جيسا بنى آدم اور انكى مانند كلمات سے صرف مذكر اولاد آدم مقصود نہيں ہے بلكہ تمام اولاد مراد ہے _

۲_ مال اور اولاد، دنياوى زندگى كى محكم كشش ركھنے واليچيزيں ہيں _المال و البنون زينة الحياة الدنيا

۳_اچھے كاموں كو بقا ء اور استحكام حاصل ہے _والباقيات الصالحات خير

طبعاً ( الباقيات ) كلمہ ( الصاحات ) كيلئے صفت ہو ناچاہيے كيونكہ اعمال صالحہ ايسے اعمال ہيں كہ جہنيں بقاء حاصل ہے ليكن يہاں تعبير مختلف ہے اسكى و جہ پچھلى آيات كے مطالب سے مناسبت اور دنياوى زندگى اور اسكى زينتوں كے زوال كے مدّ مقابل اعمال صالحہ كى بقاء پر اعتماد كرنا ہے_

۴_ باقى رہنے والے اعمال صالحہ، الله تعالى كے نزديك بہت اہميت كے حامل ہيں _

والباقيات الصالحات خير عند ربّك

۴۳۱

۵_ہميشہ رہے والے اعمال صالحہ كے مدّمقابل ، مال اولاد اور دنياوى زندگى كى اہميت بہت كم اور محدود ہے_

المال والبنوں زينة الحياة الدنيا والباقيات الصالحات خير

۶_ الله تعالى كى طرف سے عمل صالحہ كى جزاء كى ضمانت دى گئي ہے _والباقيات الصاحات خير عند ربّك

۷_ باقى رہنے والى معنوى اقداراور نتيجہ ميں ملنے والى الہى جزائيں ، اس لائق ہيں كہ انسان ان سے دل باندھے اور اميد ركھے _خير عند ربّك ثواباً وخير املا

۸_ نيك كردار كے مقابل الہى جزائ، اسكى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _والباقيت الصالحات خير عندربّك ثواب

۹_ہدايت اور تربيت كيلئے اميد اور آرزو كے انگيزہ سے فائدہ لينا، قرآنى روشوں ميں سے ايك روش ہے _

والباقيات الصالحا ت خير عند ربّك ثواباً و خير ا ملا

( ا مل ) سے مراد آرزو اور اميد ہے جبكہ (ا ملاً) خير كيلئے تميز ہے يعنى ''الباقيات الصالحات'' كے نتيجہ كے حوالے سے اميد ركھنا دنيا كى زندگى اور اسكى زينتوں سے اميد ركھنے سے بہتر ہے_

۱۰_مال اور اولاد كے بارے ميں اميدركھنا، فضول اور بے نتيجہ ہے _المال والبنوں زينة ولباقيات الصالحات خيرا ملا

۱۱_عن رسول الله (ص) (انه قال: ) يا ابن مسعود عليك بذكر الله والعمل الصالح; فانّ الله تعالى يقول : (والباقيات الصالحات خير عند ربّك ثواباً وخير املاً ) (۱)

رسول خدا(ص) سے نقل ہوا كہ آپ(ص) نے فرمايا : اے ابن مسعود تم پر ضرورى ہے ذكر خدا اور عمل صالحہ انجام دو كيونكہ الله تعالى نے فرمايا ہےوالباقيات الصالحات خير

۱۲_عن إدريس القمى قال : سا لت ا باعبدالله عن الباقيات الصالحات ؟فقال:هى الصلاة (۲) ادريس قمى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) سے'' الباقيات الصالحات'' كامعنى پوچھا تو انہوں نے فرمايا: (وہ نمازہے)_

____________________

۱) مكارم الاخلاق ص۴۵۷ 'بحارالانوارج ۷۴ ص ۱۰۸ح ۱

۲)تفسير عياشى ج۲ ص۳۲۷ح۳۱ تفسير برہان ج۲ص۴۷۰ج ۴

۴۳۲

عن أبى عبدالله (أنه قال ) يا حصين لا تستصخرَنّ مودتنا فانها من الباقيات الصالحات ; امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے ''حصين بن عبدالرحمان ''سے فرمايا : اے حصين كبھى بھى ہم ( اہل بيت ) كى دوستى كو معمولى نہ سمجھ كيونكہ يہ باقيات صالحات ہے _

آرزو:آرزوكے آثار۹

اقدار۴،۵

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۶،۸;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علاما ت ۸

اميد ركھنا :اميد كا كردار ۹;بے جااميد ركھنا ۱۰ ; فرزند پر اميد ركھنا ۱۰;مال پراميدركھنا۰ ۱;معنوى چيزوں پر اميد ركھنا ۷

اولاد:اولاد كى بے وقصتي۵; اولاد ى كشش۲; اولاد كى زينت۱

اہل بيت :اہل بيت كے ساتھ دوستى ۱۳

باقيات الصالحات :باقيات الصالحات سے مراد ۱۱،۱۲،۱۳

تربيت :تربيت كى روش ۹

جزاء:جزائكے اسباب۷;جزاء كى ضمانت۶

ذكر :الله كے ذكر كى اہميت۱۱

روايت : ۱۱،۱۲،۱۳

روش :روش كى بنياديں ۹

زندگى :دنياوى زندگى كا غير اہم ہونا ۵; دنياوى زندگى كى زينتيں ۱;دنياوى زندگى كى كشش ۲; دنيا و ى زندگى كى ناپائيدارى ۱

عمل صالح :عمل صالح كى اہميت ۱۱; عمل صالح كى جزاء ۶،۸; عمل صالح كى قدرو قيمت ۴;عمل صالح كى ہميشگى ۳

قرآن :قرآن كا ہدايت كرنا ۹

مال :مال كا غير اہم ہونا ۵;مال كى زينت ۱;مال كى كشش۲

معنويات :معنويات كى جزاء ۷;معنويات كا ہميشہ ہونا ۷

نماز :نماز كى اہميت ۱۲

۴۳۳

آیت ۴۷

( وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً )

اور قيامت كا دن وہ ہوگا جب ہم پہاڑوں كو حركت ميں لائيں گے اور تم زمين كو بالكل كھلا ہوا ديكھوگے اور ہم سب كو اس طرح جمع كريں گے كہ كسى ايك كو بھى نہيں چھوڑيں گے (۴۷)

۱_دنيا كى ناپائيدار زندگى سے دل نہ باندھنے كيلئے آخرت كے مسائل كى ياد دپانى ضرورى ہيں _

المال و البنون زينة الحياة الدينا و يوم نسيّر الجبال

( يوم ) فعل مقدر (اذكر ) كا مفعول ہے يعنى اس دن كو يا د كرو كہ

۲_قيامت كے دن، پہاڑ جگہ تبديل كريں گے اور سطح زمين ہموار ہو جائيگى _ويو م نسيّر الجبال و ترى الأرض بارزة

(نسيّر) ( سير ) كے ما دہ سے ہے يعنى ہم چلا ئے گئے اور ''بارزة ''سے مرادظاہرور واضح ہونا ہے چونكہ قيامت كے دن پہاڑ اپنى جگہ سے اكھاڑ ديئےائيں گے زمين كى نا ہموارى ختم ہو جائيگى اور اسكى تمام جگہ ديكھى جائيگى اور آنكھوں كے سامنے كوئي ركارٹ نہ ہو گى _

۳_ روزقيامت اور انسان كے محشور ہونے كے وقت زمين كى زندگى كا اور جغرافيائي نظام تبديل ہو جائيگا_

و يوم نسيّر الجبال و ترى الا رض بارزة و حشرناهم

ظاہر ہے كہ پہاڑوں كے چلنے اور زمين كى سطح ہموار ہونے سے نئي حالت پيدا ہو جائے گى اور پرانى حالت ختم ہو جائيگى _

۴_روزقيامت سب انسان الله تعالى كے ارادہ سے جمع اور اكھٹے ہو نگے _و حشر نا هم

(حشر) يعنى روزقيامت لوگوں كا جمع كرنا ہے ( لسان العرب ) اور ( حشرنا ) كو ماضى ميں لانا (حشر ) كے يقينى ہونے كو بتارہاہے _

۵_ميدان قيامت ميں كسى كو پيشى سے معافى نہيں ہوگي_

و حشرنهم فلم نغادر منهم احدا

''عذر'' كا معني'' ترك كرنا ''ہے_

۶_ بغير كسى استثناء كے سب انسانوں كا محشور ہونا، مشركين اور دنيا پرستوں كو خبردار كرناہے_وحشرنهم فلم نغادر منهم احد

۴۳۴

ما قبل آيات جو كہ مشرك صفت دنيا پرستوں كے بارے ميں تھيں كو مدّ نظر ركھتے ہوئے حشر سے كسى كا استثناء نہ ہونا ان لوگوں كيلئے تصريح ہے جنہوں نے دنيا سے دل لگا پائے اور آخرت كو اہميت نہيں ديتے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كے آثار ۴

انسان :انسانوں كا حشر ۵،۶; انسانوں كے حشر كا سرچشمہ ۴

پہاڑ :پہاڑوں كا حركت كرنا ۲

حشر :حشر كا عام ہونا ۵،۶

دنيا پرست :دنيا پرستوں كو خبرداركرنا ۶

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے ليے ركاوئيں ۱

ذكر:قيامت كے ذكر كى اہميت ۱

زمين :زمين كا ہموار ہونا ۲

قيامت :قيامت كى علامتيں ۲; ۳قيامت ميں پہاڑ ۲; قيامت ميں جمع ہونا ۴; قيامت ميں زمين ۲; ۳

مشركين :مشركين كو خبردار كيا جانا ۶

آیت ۴۸

( وَعُرِضُوا عَلَى رَبِّكَ صَفّاً لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِداً )

اور سب تمھارے پروردگار كے سامنے صف بستہ پيش كئے جائيں گے اور ارشاد ہوگا كہ تم آج اسى طرح آئے ہوجس طرح ہم نے پہلى مرتبہ تمھيں پيدا كيا تھا ليكن تمھارا خيال تھا كہ ہم تمھارے لئے كوئي وعدہ گا نہيں قرار ديں گے (۴۸)

۱_قيامت كے دن تمام انسان_ خواہ وہ نہ بھى چاہيں _ الله تعالى كے حضو رپيش ہونگے _

وعرضوا على ربك صف

( عُرضوا) كا مجہول آنا بتاتاہے كہ انسانوں كا الله تعالى كے حضور پيشہونا ناگزير ہے اوروہ اپنا كوئي اختيار نہيں ركھتے _

۲_قيامت كے دن انسان، منظم و مرتّب صف باندھے حاضر ہونگے_و عرضواعلى ربّك صفا

كلمہ ( صفاً ) فعل (عرضو ا) كے نائب فاعل كا حال ہے (مصفوفين) يعنى انسان صف باندھے حاضر ہونگے اس سے معلوم

۴۳۵

ہوتا ہے كہ لوگوں ميں نظم اور طبقہ بندى ہوگى _ البتہ دوسرى آيات كے قرينہ سے واضح ہوتا ہے كہ ان صفوں ميں اكھٹے لوگ مخلوط نہيں ہونگے بلكہ ہر گروہ اور ہر مكتب كے پيروكا رجدا جدا شكل ميں ميدان قيامت ميں حاضر ہونگے_

۳_ روز قيامت، انسانوں كے دنيا وى مراتب اور امتيازات ختم ہوجائينگے _وعرضو ا على ربّك صفا

اگر ( صفاً) سے يہ مراد ہو كہ سب كے سب ايك صف ميں محشور ہونگے تو جملہ (عرضوا)كہ اس بات كى طرف اشارہ ہے اسكے با وجو كہ دنيا دالے مال و متاع اور دوسرے مادى دنيا كے معيارات كو امتياز سمجھا كرتے تھے ليكن اسوقت ايك صف ميں محشور ہونگے مالدار شحص اور اسكے ساتھى كى داستان والى آيات كى طرف توجہ كرنے سے يہ نكتہ بخوبى واضح ہوجاتاہے _

۴_لوگوں كا محشور ہونا اور پروردگار كے حضور پيش ہونا، ربوبيت الہى كا تقاضا ہے _و حشرنا هم و عرضواعلى ربّك صف

۵_مشرك اور دنيا پرست لوگ قيامت ميں الله تعالى كے لطف و رحمت كى نظر سے محروم ہونگے _

و عرضوا على ربّك صفا

اگر ( عرضوا) كا نائب فاعل مشرك اوردنيا پرست ہوں كہ پچھلى آيات ميں انكا تذكرہ رہا ہے تو اس فعل كا مجہول آنا اور ''ربّك '' كى جگہ'' ربّك'' كا انا جو كہ پيغمبر كو خطاب ہے ان كے حقير ہونے كو بتارہاہے _

۶_ميدان قيامت اور مشركين كے محشور ہونے كے بارے ميں الله تعالى كى خبر دينا، انكى سركشى اور دنيا پرستى كےمقابلے ميں پيغمبر(ص) كو تسلى اور حوصلہ دينا ہے_والباقيات الصالحات خير عندربّك ...وترى الارض ...على ربّك

( ربّك ) اور( ترى )ميں خطاب پيغمبر(ص) كو ہے مشركين كى قيامت سے متعلق آيات ميں اس طرح كا خطاب انكى سركشى كے مقابلے ميں پيغمبر كو ايك تسلى دينا ہے _

۷_قيامت كے ر وز انسان، زمانہ پيدائش كى مانند مال و اولااور ہر قسم كےعنوان و امتياز سےعاريپيش ہونگے _

لقد جئتمونا كما خلقنا كم ا وّل مرّة

انسانوں كے روز قيامت حاضر ہونے كو انكے زمانہ پيدائش سے مشابہ قرار دينے كى وجہ ممكن ہے يہہو كہ انكے پاس كوئي مادى وسائل نہ ہونگے اور وہ ہر قسم كے امتياز اور معيار سے خالى ہونگے _

۸_اللہ تعالى كے ہا تھوں انسانوں كى سب سے پہلى خلقت، موت كے بعد انكى دوبارہ خلقت پر الله تعالى كے قادر ہونے كى دليل ہے_لقد جئتمونا كما خلقنكم أول مرّة

۴۳۶

لوگوں كے قيامت ميں حاضر ہونے كو انكى دنياوى پيدائش سے تشبيہ دينے كى وجہ شائد معاد كو بعيد شمار كرنے كے شبہہ كو دور كرنا اور مشركين كى معاد كے انكارپرسرزنش ہويعنى وہ پہلى خلقت آيا معاد كو قبول كرنے اور اس پر الله تعالى كے قادر ہونے كيلئے كافى ووافى دليل نہيں تھى ؟

۹_ انسان كى معاد، جسمانى معاد اور اسكے دنياوى بدن والى خصوصيات ركھتى ہے _لقد جئتمونا كما خلقنكم أول مرّة

انسانوں كے روز قيامت پيش ہونے كو انكى دنيا ميں پہلى خلقت سے تشبيہ دينے كاتقاضا ہے كہ اہم خصوصيات مثلا حسبمانى ہونا ميں يہ دونوں مشابہہ ہيں _

۱۰_ قيامت سے غفلت اور اسكے بر پا نہ ہونے كا تصور، ايسى آفت ہے كہ جس نے تمام مشركوں كو اپنے گھيرے ميں ليا ہو اہے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۱_معاد كى نفى ،محض ايك گمان ہے كہ جو علمى حيثيت اور يقين سے خالى ہے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

( زعم) ايسا عقيدہ يابات ہے كہ جو گمان پر قائم ہو ( مو عداً) اسم زمان ہے جو مقرر شدہ وقت كو كہتے ہيں اس آيت ميں (د وعداً) سے مراد قيامت ہے_

۱۲_معاد كے منكرين، ميدان قيامت ميں اپنے آپ كو موجود يكھ كر اپنے زعم باطل كى غلطى كو گہرائي سے درك كريں گے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعد (بل زعمتم )كى تعبير در حقيقت ايسے شخص كى حالت كو بيان كررہى ہے جو اپنے يقين كے بر عكساپنے آپ كو ميدان قيامت ميں ديكھتا ہے اور اس حوالے سے شرمندہ ہے _

۱۳_دنياوى زندگى كا ايك انجام اور مقصد ہے جو آخرت ميں متحقق ہوگا _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۴_قيامت، الله تعالى كے وعدوں كے پورے ہونے كا زمانہ ہے _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۵_قيامت، الله تعالى كى قدرت اور اسكے ارادہ كے ساتھ برپا ہوگى _بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

۱۶_دنياوى زندگى سے دل باندھنے كى نسبت معاد كا انكا ر، بدتر اور شرك پيدا ہونے ميں موثر ترين كردا ر كرنے والاہے _

لقد جئتمونا كما خلقنا كم أول مرّة بل زعمتم ا لن نجعل لكم موعدا

حر ف (بل) اضراب كيلئے اور ما قبل و ما بعد كے مساوى نہ ہونے كو بتانے كيلئے آتا ہے _ تو اس مطلب ميں (كما خلقنا كم ) كى تشبيہ كى وجہ انسان كا آغاز خلقت اور معاد كے وقت مال اور

۴۳۷

اولادكانہ ہونا ہے _

آنحضرت (ص) :انحضرت(ص) كو جھٹلانے والے ۶; آنحضرت(ص) كى حوصلہ افزائي كرنا ۶

الله تعالى :الله تعالى كى اخروى رحمت سے محروم لوگ ۵; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۴; الله تعالى كى قدرت كى دليليں ۸;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۵;اللہ تعالى كے اخروى لطف سے محروم لوگ ۵ ;اللہ تعالى كے وعدوں ۱۵; كے پورے ہونے كا زمانہ ۱۴

انسان :آغاز خلقت ميں انسان ۷; انسان كى خلقت كے آثار ۸;انسانوں كا حشر ۱،۲،۴;قيامت ميں انسان ۱،۲

حشر:حشر كا پيش خيمہ ۴; حشر كا عام ہونا ; حشر كا يقينى ہونا ۱; حشر كى خصوصيات ۲

دنيا پرست :قيامت ميں دنيا پرست ۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى كى مذمت ۱۶

زندگى :دنياوى زندگى كا انجام ۱۳

شرك :شرك كے اسباب ۱۶

قرآن :قران كى تشبيہات ۷

قرآنى تشبيہات :آغاز خلقت سے تشبيہ ۷;ولادت سے تشبيہ ۷; معادكى تشبيہ ۷;

قيامت :قيامت سے غافل لوگ ۱۰;قيامت كى خصوصيا ت ۳;۱۴;قيامت كے برپا ہونے كا سرچشمہ ۱۵; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۲; قيامت ميں دنياوى امتيازات ۳

مشركين :مشركين كا حشر ۶;مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كى دنيا پرستى ۶; مشركين كى غفلت ۱; قيامت ميں مشركين ۵،۶

معاد :جسمانى معاد ۹;روزقيامت معاد كے جھٹلا نے والے ۱۲; معاد كو جھٹلا نے پر سرزنش ۱۶; معاد كو جھٹلا نے كا غير منطقى ہونا ۱۲;معاد كو جھٹلانے كے آثار ۱۶;معاد كى خصوصيا ت ۹; معاد كے دلائل ۸; معاد كے ردكا غير منطقى ہونا ۱۱

۴۳۸

آیت ۴۹

( وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِراً وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَداً )

اور جب نامہ اعمال سامنے ركھا جائے گا تو ديكھو گے كہ مجرمين اس كے مندرجات كو ديكھ كر خوفزدہ ہوں گے او ركہيں گے كہ ہائے افسوس اس كتاب نے تو چھوٹا بڑا كچھ نہيں چھوڑا ہے اور سب كو جمع كرليا ہے اور سب اپنے اعمال كو بالكل حاضر پائيں گے اور تمھارا پروردگار كسى ايك پر بھى ظلم نہيں كرتا ہے (۴۹)

۱_ روز قيامت، ہر شخص كا نامہ اعمال اسكى آنكھوں كے سامنے ركھا جائيگا اور وہ اسكا مشاہدہ كرے گا _

ووضع الكتاب ويقولون ى ويلتنا مال هذا الكتاب

بعدو الے جملات كے قرينہ كى بناء پر (الكتاب) سے مراد وہ نوشتہ ہے كہ جس ميں لوگوں كے تمام ا عمال تحرير ہوئے ہيں (وضع الكتاب ) ميں (الف و لا) كا حرف افراد كے حوالے سے عموميت پر دلالت كرتا ہے يعنى ''كل كتاب''كہ تمام كتابيں ہرہر فرد كے سامنے ركھى جائيں گى اورہر شخص اپنى اپنى كتاب كا مشاہدہ كرے گا _

۲_ تمام انسانوں كے اعمال، ايك جامع كتاب ميں درج ہوتے ہيں _

ووضع الكتاب فترى المجرمين مشفقين ممّا فيه

اگر ( الكتاب ) سے مراد كتاب كى جنس و ماہيت ہو تو ممكن ہے كہ ( وضع الكتاب ) كا جملہ دلالت كررہا ہے كہ لوگوں كے تمام تر اعمال ايك كتاب ميں درج ہونگے اور روز قيامت انكو دكھائي جائيگى مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پرہے _

۳_ روزقيامت گنا ہ كار، نامہ اعمال كا مشاہدہ كرتے وقت اپنے كردار سے وحشت اور خو فزدہ ہو جائينگے_

فترى المجرمين مشفقين ممّافيه

۴۳۹

۴_روز قيامت، گناہ گاروں كے چہرے پر خوف و ہراس اور وحشت واضح طور پر دكھائي دے گي_

فترى المجرمين مشفيقن ممّا فيه

''اشفاق'' ايسى توجہ كو كہتے ميں كہ جو خوف كے ساتھ ملى جلى ہو او رجب ( من) كے ساتھ متعدى ہو تو اس سے مراد واضح طور پر خوف اور وحشت ہے ( مفردات راغب) تو عبارت ( مشفقين ممّافيہ) دلالت كررہى كہ جب گناہ گار لوگ اپنے نامہ اعمال كو ديكھيں گے تو خوف و وحشت ميں مبتلا ہو جائيں گے اورفعل'' تري'' كے قرينہ سے خوف انكے چہرے پرنماياں ہوگا _

۵_دنيا كے آسائشمند او ر جرى گناہ گا ر، روز قيامت وحشت زدہ ہونگے _فترى المجرمين مشفقين ممّافيه

اس چيز پر تو جہ كرتے ہونے كہگذشتہآيات مغرور آسائش مند شخص كے بارے ميں تھيں توخوف زدہ مجرمين كا واضح مصداق ان آيات ميں مغرور دنيا پرست ہوگا _

۶_شرك، دنيا پرستى اور مال و اولاد پر مغرور ہو نا ، آخرت ميں خوف و ہرا س اور وحشت كى صورت ميں سا منے آئيگا_

فترى المجرمين مشفقين مما فيه

پچھلى آيات ، دنيا پرستي، اور شرك كے بار ے ميں تھيں لہذا گناہگاروں كا مقصود مصداق يہاں دنيا وى سہوليت ميں مست مشرك ہيں _

۷_ جرم و گناہ سے پرہيز كرنے والے روز قيا مت اپنا اعمال نامہ ديكھتے وقت كوئي خوف وہراس محسوس نہيں كريں گے _

ووضع الكتاب فترى المجرمين مشفقين مما فيه

جملہ'' وضع الكتاب ''كتاب كے ركھنے اور مشاہدہ كوصرف گناہ گاروں سے خاص نہيں كرر ہا ليكن جملہ ''فترى المجرمين'' فقط گناہ گاروں كے خوف كو بتا رہا ہے لہذا دوسرے لوگ اپنے اعمال نامہ كو ديكھتے وقت يہ اضطرابى كيفيت نہيں پائيگے_

۸_گناہ، انسان كے روز قيامت ڈرنے اور پريشان ہونے كا با عث ہے _فترى المجرمين مشفقين مما فيه

۹_ معاد پر عقيدہ نہ ركھنا، گناہ كرنے كا اہم سبب اور سب سے بڑى بنياد ہے _

وعرضوا على ربك ...و وضع الكتاب فترى المجرمين

(وضع الكتاب ) پچھلى آيت ميں ''عرضوا'' پر عطف ہے تو ان دونوں آيتوں ميں ربط بتا رہا ہے كہ يہاں گناہگاروں سے مراد وہى منكرين معاد ہيں كہ جنكا پچھلى آيت ميں تذكرہ ہوا ہے _

۴۴۰

۱۰_گناہ گار، لوگوں كے نامہ اعمال كے دقيق آور جامع ہونے كى وجہ سے حيرت زدہ اور سخت پريشان ہو جائينگے_

ى ويلتنا مال هذا لكتاب لايغادر صغيرة ولا كبيره

۱۱_ گناہ گار لوگ اپنے، اعمال پرمشتمل كتاب كو ديكھتے ہى اپنى موت كى آرزو كريں گے _

ويقولون ى ويلتنا مال هذا الكتاب

''ويلہ'' اور'' ويل''كا معنى ''ہلاكت ''ہے اور ويلہ كامونث ہو نا مبالغہ كا فا ئدہ ديتا ہے گناہگاروں كى طرف سے اسكے ساتھ ندا دينا بتا تا ہے كہ وہ اپنے اعمال نامہ كا مشا ہدہ كرنے كے بعد انہيں اپنے ليے سوائے ہلاكت و عذاب كى راہ ديكھائي نہ دى لہذا اسكو منادى قرار ديا اور اسے طلب كيا يعنى حالت اتنى خراب اور پست ديكھى كہ اپنے ليے صرف ہلاكت كو ہى راہ حل سمجھا _

۱۲_ ہر چھوٹا و بڑا عمل، نا مہ اعمال ميں درج ہے يہاں تك انسان كا معمولى سا عمل بھى شمار كيا گيا ہے _

لا يغادر صغيرةولاكبيره الا احصيه

'' غدر'' و ''مغادرہ'' سے مراد ترك ہے اور''لايغادر ...'' يعنى نہ ہر چھوٹے بڑے كو چھو ڑا ہے اور نہ ہى چھوڑيگا _

۱۳_ انسانوں كے اعمال، فنا نہيں ہو نگے بلكہ روز قيامت انكے سا منے حا ضر اور مجسم ہو نگے _ووجدوا ما عملوا حا ضر

''ووجدوا '' كا ظاہر يہ ہے كہ يہاں تاسيس ہے نہ تا كيد يعنى پچھلے جملات سے ہٹ كر ايك نيا مطلب بيان ہوا ہے اور وہ يہ ہے كہ اعمال نامہ كے علاوہ خود اعمال بھى لوگوں كے سامنے حا ضر ہونگے _

۱۴ _ روز قيامت، گناہ گار لوگ اپنى بد كا رى اور مستحق عذاب ہونے كا اقرار كريں گے_

ى ويلتنا مال هذه الكتب ووجدوا ما عملوا حاضراً ولا يظلم ربّك احدا ً

۱۵_ آخرت ميں الہى سزائيں ، انسان كے اعمال كا نتيجہ ہيں _ووجدوا ما عملوا حاضرا

۱۶_اللہ تعالي، روزقيامت كسى پر بھى ظلم نہيں كرے گا_ولا يظلم ربّك احدا

۱۷_قيامت ميں انسانوں كے اعمال كا خود حاضر ہونا، عدالت كے اجرا ء ہونے پر تائيد اور معمولى سے بھى ظلم كى الله تعالى كى درگاہ سے نفى ہے _ووجدوا ما عملوا حاضراً ولا يظلم ربّك احدا اعمال نامہ ميں اعمال كے درج ہونے كے علاوہ اعمال كا حاضر اور مجسم ہونا يہ سب روز قيامت، احكام الہى كے دقيق ہونے اور سزاؤں كے عادلانہ ہونے پر تاكيد كررہے ہيں اوراس مطلب كو بيان كررہے ہيں كہ قيامت كے دن پيش كئے جانے والے مدارك و اسناد غير قابل انكار ہونگے_

۴۴۱

۱۸_اللہ تعالى كا ہر قسم كے ظلم اور بے عدالتى سے منزّا ہونا اسكى ربوبيت كا تقاضا ہے _

ووضع الكتاب ولا يظلم ربّك احدا

۱۹_قيامت ميں لوگوں كے اعمال كا عادلانہ طور پر حساب و كتاب اور ميزان، الله تعالى كى ربوبيت كا لازمہ ہے _

ووضع الكتاب ولايظلم ربّك احدا

۲۰_قيامت كا بر پا ہونا اور اسكا نظم و نسق الله تعالى كى عدالت كا جلوہ ہيں _ووضع الكتاب ولايظلم ربّك أحدا

قيامت سے مربوط آيات كے تذكرے كے بعد الله تعالى كے ظلم سے منزہ ہونے كى بات يہ نكتہ بھى بيان كررہى ہے كہ يہ نظام اور اسكى تمام جہات كى اساس يہ ہے كہ الله تعالى كسى پر ظلم و ستم نہيں كرتا اس نے عدالت كو قائم كرنے كے كيلئے تو قيامت كو برپا كيا ہے_

آرزو :موت كى آرزو۱۱

آسائش پسند لوگ :آسائش پسند لوگوں كا آخرت ميں ڈر ۵;قيامت ميں آسائش پسند لوگ ;

اسماوصفات :صفات جلاليہ ۱۶;۱۷;۱۸

اعمال نامہ :اعمال نامہ كا ديكھا جانا ۱،۳،۷;اعمال نامہ كا جامع ہونا ۱۰،۱۲;اعمال نامہ كو ديكھنے كے آثار ۱۱;قيامت ميں اعمال نامہ ۱

اقرار :سزا كے مستحق ہونے كا اقرار ۱۴

الله تعالى :الله تعالى اور ظلم ۱۶،۱۷;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۶;اللہ تعالى كى اخروى عدالت ۱۷; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۸;۱۹;اللہ تعالى كى عدالت كا باعث ۱۸،۱۹;اللہ تعالى كى عدالت كى علامات ۲۰

تكبر :تكبر كے آثار ۶

جرم :جرم كے اسباب ۹;جرم كے موارد ۶//خود :خود پر اقرار ۱۴

خوف :آخرت كے خوف كا باعث ۸;آخرت كے خوف كے اسباب ۶;عمل سے خوف ۳

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۶

شرك :شرك كے آثار ۶

عمل :عمل كا آخرت ميں حساب كتاب ۱۹;عمل ك

۴۴۲

آخرت ميں مجسم ہونا ۱۷; عمل كا تحرير ہونا ۲; عمل كى آخرت ميں سزا ۱۵;عمل كے آخرت ميں آثار ۱۵;عمل كے مجسم ہونے كے آثار ۱۷;

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۲۰;قيامت كى خصوصيات ۱ ،۴،۷; قيامت ميں حساب و كتاب۱۹; قيامت ميں عمل كا مجسم ہونا ۱۳; قيامت ميں وحشت زدہ لوگ ۵

گنا ہ گارلوگ :قيامت ميں گناہ گار لوگ ۳،۵;گناہ گارلوگوں كا آخرت ميں اقرا ر ۱۴;گناہ گار لوگوں كا آخرت ميں تعجب ۱۰;گناہ گارلوگوں كا آخرت ميں چہرہ ۴;گناہ گار لوگوں كا آخرت ميں خوف ۳;گناہ گارلوگوں كى آخرت ميں آرزوہ ۱۱;گناہ گار لوگوں كى آخرت ميں پريشانى ۱۰;گناہ گارلوگوں كا اعمال نامہ ۱۰،۱۱

متقين :متقين كا اعمال نامہ ۷;قيامت ميں متقين ۷

معا د :معاد كو جھٹلا نے كے آثار ۹

آیت ۵۰

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاء مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو ابليس كے علاوہ سب نے سجدہ كرليا كہ وہ جناب ميں سے تھا پھر تو اس نے حكم خدا سے سرتابى كى تو كيا تم لوگ مجھے چھوڑكر شيطان اور اس كى اولاد كو اپنا سرپرست بنا رہے ہو جب كہ وہ سب تمھارے دشمن ہيں يہ تو ظالمين كے لئے بدترين بدل ہے (۵۰)

۱_ آدم كيلئے فرشتوں كے سجدے اورا بليس كى سركشى كي داستان، عبرت آموز اور قابل توجہ ہے _

واذقلنا للملئكة اسجدوالا دم

( إذ) ( إذكر ) كى مانند فعل مقدر كيلئے ظرف ہے يعنى (اس وقت كو ياد كرو الله )تعالى كا پيغمبر (ص) يا لوگوں كو آدم كيلئے سجدہ كى داستان ياد كرنے كا فرمان اس تذكرہ كے اہم اور عبرت آموز ہونے كو واضح كررہاہے _

۲_ الله تعالى نے سب فرشتوں كو حكم ديا كہ آدم كو سجدہ كريں _واذقلنا للملئكة اسجدوالأدم

( الملائكة ) ميں ''الف لام'' استغراق كيلئے ہے يعني'' سب كے سب فرشتے ''

۴۴۳

۳_ فرشتے الہى فرمان كے مطابق ،انسانى زندگى كو منظم كرنے كى خدمت ميں مشغول ہيں _قلنا للملئكة اسجدو ا لا دم فسجدوا

(سجود) كا حقيقى معني، تسليم ہونا اور جھكنا ہے ممكن ہے كہ يہاں آدم كے در مقابل سجدہ كا حكم زمين پرپيشانى ركھنے كے معنى ميں نہ ہو بلكہ اسكا معنى آدم كے ليے تسليم ہونا اسكى اطاعت كرنا اور اسكى ضروريات اور دوسرى لازمى چيزوں كو پوراكرنا ہو _

۴_ آدم، ايك عظيم اور فرشتوں سے برتر مخلوق ہے_واذقلنا للملئكة اسجدوا لادم

سجدہ كا كوئي بھى معنى بھى ہو وہ بتارہا ہے كہ آدم فرشتوں كى نسبت بلند و بالا مقام پر فائز تھے اور ايسا مقام كہ فرشتوں كو انكے مقابل سجدہ كا حكم ديا گيا_

۵_اللہ تعالى نے سب فرشتوں كے سامنے آدم كو عظمت و تكريم بخشى _وإذ قلنا للملئكة اسجدوا ل ادم فسجدوا

۶_ انسا ن، فرشتوں سے بہتر قدر و منزلت پانے كا زمينہ اور انكےليے سجود ہونے كى صلاحيت و لياقت ركھتے ہيں _

إذقلنا للملئكة اسجدوا لادم

۷_تمام فرشتوں نے بغير كسى چوں چرا اور توقف كے آدم كے سامنے سجدہ كے الہى فرمان كى اطاعت كي_

واذ قلنا للملئكة اسجدو ا لا دم فسجدوا

( فسجدوا) ميں حرف (ف) بغير كسى وفقہ كے پيچھے آنے پر دلالت كررہا ہے يعنى سجدہ كا فرمان بغير كسى تاخير كے انجام ديا گيا_

۸_ابليس كو بھى فرشتوں كى مانند، آدم كيلئے سجدہ كا حكم ديا گيا تھا _فسجدوا الاّ ابليس

۹_آدم كيلئے سجدہ كے معاملہ ميں ابليس نے الله كى اطاعت سے سركشى كى _فسجدوا الا ّابليس ففسق عن أمر ربّه

( فسق ) سے مراد شريعت كى حدودسے خارج ہونا ہے (مفردات راغب )

۱۰_ابليس، الله تعالى كے فرمان كى سركشى كرنے سے پہلے فرشتوں كے ہم پلہ اور انہى جيسى منزلت ركھتاتھا_

واذقلنا للملئكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا ابليس

۱۱_ ابليس فرشتوں كى محفل ميں ہونے كے با وجود موجودات جنات كےقبيلے سے تھا _فسجدوا إلّا ابليس كان من الجنّ

۴۴۴

۱۲_فرشتوں كى ذات، خدا كے در مقابل فرمانبردار ذات و فطرتہے _واذقلنا للملئكة اسجدوا لا دم فسجدوا الاّ ابليس كان من الجنّ شيطان كى نافرمانى كے بعد اسكى حقيقت كى وضاحت، اسكے فرشتوں كے ساتھ حقيقى او ر ذاتى فرق كى طرف اشارہ ہے كہ جو مندرجہ بالا مطلب كى طرف بھى اشارہ ہوسكتى ہے_

۱۳_ الہى حكم كے مقابل، ابليس كے فسق اور سركشى كا تعلق بنيادى طور پر اسكى حقيقت و ذات سے تھا_

كان من الجنّ ففسق عن أمر ربّه

فاء تفريع يہ بتارہى ہے كہ ابليس كا جن ہونا اسكے فسق كى بنيا د بنا اور ممكن ہے كہ يہ مراد ہو كہ جن كى ذات ميں حق انتخاب ركھا گيا ہے اور وہ اطاعت پر مجبور نہيں ہے اس حوالے سے ابليس نے خود فسق كى راہ كو اختيار كيا_

۱۴_ (جن )با شعور اور اختيار ركھنے والى مخلوق ہے_كان من الجنّ ففسق عن أمر ربّه

نافرمانى اور سركشي، حق انتخا ب ركھنے كى دليل ہے اور حق انتخاب اس مخلوق كوعطا ہوتا ہے جو تشخيص كى قوت ركھتى ہو_

۱۵_۱نسان كى تخليق سے بہت پہلے جنات كى تاريخ ہے_اسجدوا ل ادم الا ابليس كان من الجنّ

۱۶_مقام ربوبيت ،فرامين كو جارى كرنے اور اطاعت چاھتے كا تقاضا كرتاہے _قلنا للملئكة اسجدوا امر ربّه

۱۷_ابليس نے الله تعالى كے فرمان كى اطاعت كرنے كے ضمن ميں مرحلہ كمال و رشد تك پہنچنے كى ضمانت كے با وجود نافرمانى كى _ففسق عن أمرربّه

كلمہ (ربّہ) بتاتا ہے كہ الہى فرمان ابليس كے ضرر ميں نہ تھا بلكہ اسكے كمال و رشد كے ليے، الله تعالى كى ربوبيت كے حوالے سے تھا _

۱۸_ ابليس اور اسكى نسل،انسانوں كى دشمن ہے _أفتتخذونه و ذريّته أوليا ء من دونى وهم لكم عدوّ

۱۹_شياطين كى انسانوں كے ساتھ عداوت كے باوجود، بعض لوگوں كى طرف سے شيطان اور اسكى نسل كى سرپرستى ميں ہونا، ايك بيہودہ ، عجيب اور لائق سرزنش كام ہے_أفتتّخذونه وذريّته أوليا ء من دونى وهم لكم عدوّ

(أفتتخذونه )ميں '' ہمزہ استفہام'' تعجب كے ساتھ انكار والے معنى ميں ہے _

۲۰_مشركين كا عقيدہ تھا كہ شياطين اور جنات كائنات كے كاموں اور انكى تدبير ميں دخالت كا حق ركھتے

ہيں _أفتتخذ ونه وذريّته أولياء من دوني

۴۴۵

بعد والى آيت كے قرينہ سے شياطين كى سرپرستى والے و ہم سے مراد يہ گمان ہے كہ وہ كائنات كے امور اور تخليق كے كا موں ميں دخل اندازى اور نظارت كرتے ہيں اس عقيدہ كى بناء پر مشركين شياطين، شرسے بچنے كى بجائے اس كى ستائش كرتے تھے _

۲۱_شياطين كى سرپرستى كے ساتھ ساتھ الله تعالى كى سرپرستى نا ممكن ہے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّة أوليا ء من دونى

۲۲_فقط الله تعالى كى سرپرستي، قبوليت اور بھروسہ كے لائق ہے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى

۲۳_شيطان كا آدم كو سجدہ كرنے سے انكا ر، اسكى انسانوں كے ساتھ عداوت كو ظاہر كررہاہے _

فسجدوا الا إبليس ...وهم لكم عدوا

۲۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے حوالے سے شياطين كے كينہ اور عداوت كى طرف توجہ ركھيں اور انكى اطاعت سے پرہيز كريں _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى وهم لكم عدوّا

۲۵_ حقيقى اور سرپرستى كے لائق ولى كيلئے محبت اور دلسوزى كرنا ايك ضرورى امر ہے _

ا فتتّخذونه وذرّيتّه أولياء من دونى وهم لكم عدوا

الله تعالى نے شيطان كى عداوت كا تذكرہ كرتے ہوئے اسے سرپرستى كے لائق نہ جانتے ہوئے بتاياہے جس كا مطلب يہ ہے كہ رہبرى اور سرپرستى كينہ و عداوت سے پاك ہو اور محبت و شفقت كے ساتھ ہو_

۲۶_جنات، انسانوں كے ساتھ كينہ پرورى كى طاقت ركھتے ہيں _كان من الجنّ وهم لكم عدوّا

شيطان جوكہ انسانوں كے ساتھ عداوت ركھتا ہے وہ جنات كے گروہ سے ہے_ (كان من الجنّ) تو اسكا مطلب يہ ہے كہ جنات انسانوں كے ساتھ دشمنوں والا طرز عمل ركھنے پر قادر ہيں _

۲۷_شياطين اور جنات ميں اولا د و نسل كا سلسلہ چل رہا ہے _كان من الجنّ ...ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أوليا ء من دوني

۲۸_ الله تعالى كو سرپرست ماننے كى بجائے شيطان كو سرپرست بنانا ايك ظالمانہ اور قبيح انتخاب ہے _أفتتخذونه ...بئس للظالمين بدل فعل'' بئس'' ميں ( ذم ) إبليسكے ساتھ مخصوص ابليس ہے اور'' بدلا'' اسكے ليے تميز ہے لہذا جملہ كامعنى يوں ہوگا كہ ظالموں كيلئے الله تعالى كى بجائے شيطان كا انتخاب قبيح ہے_

۲۹_ شيطان كے پيروكار اور اسے سرپرست بنانے والے ظالم ہيں _

۴۴۶

بئس للظالمين بدل

آدم (ع) :آدم(ع) كى تكريم ۵;آدم(ع) كى ملائكہ پربرترى ۴;آدم(ع) كے فضائل ۴;۵;آدم(ع) كے قصہ سے عبرت ۱;آدم(ع) كيلئے سجدہ ۱;۲ ; ۷ ; ۸ ;آدم (ع) كيلئے سجدہ كو ترك كرنا ۹;۲۳

ابليس :ابليس اور فرشتے ۱۰;ابليس سركشى سے پہلے ۱۰; ابليس كا جن ہونا ۱۱;ابليس كى جنس ۱۱; ابليس كى دشمن ۱۸; ابليس كى سركشى ۱،۹، ۱۷; ابليس كى سركشى كا سرچشمہ ۱۳;ابليس كى شرعى ذمہ دارى ۸;ابليس كى طبعت ۱۳ ابليس كى نسل كى دشمنى ۱۸; ابليس كے فسق كا سرچشمہ ۱۳

اطاعت :اطاعت كے اسباب ۱۶; شيطان كا اطاعت كرنے سے اجتناب۲۴;اللہ تعالى كى ولايت ۲۲;اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا۲۱; الله تعالى كے افعال ۵; الله تعالى كے اوامر ۲،۳; الله تعالى كے اوامر كے آثار۱۷; الله تعالى كے مختصّات۲۲

انسان :انسان كى صلاحيتيں ۶; انسان كى ضرورتوں كا پوراہونا ۳;انسان كى فرشتوں پر برترى ۶; انسان كے دشمن ۱۸، ۱۹، ۲۳; انسان كے ليے فرشتوں كا سجدہ ۶;انسانوں كى خدمت ۳; انسانوں كے ساتھ دشمنى ۲۶

جن :جن كا اختيار ۱۴;جن كا توليد مثل كرنا ۲۷; جن كا شعور ۱۴;جن كى تخليق كى تاريخ ۱۵;جن كى دشمنى ۲۶;جن كى نسل ۲۷

حق :حق كى ولايت كى نشانياں ۲۵

ذكر :آدم(ع) كے قصہ كا ذكر ۱;شياطين كى دشمنى كا ذكر ۲۴;شياطين كى عداوت كا ذكر ۲۴

ربوبيت :ربوبيت كے آثار ۶

شرك :افعال ميں شرك ۲۰

شيطان :شيطان كا توليد مثل كرنا ۲۷;شيطان كى دشمنى ۱۹;شيطان كى دشمنى كى نشانياں ۲۳;شيطان كى سركشى كے آثا ر ۲۳; شيطان كى ولايت قبول كرنا۲۱، ۲۸، ۲۹;شيطان كى ولايت قبول كرنے پر تعجب۱۹; شيطانى نسل ۲۷;

ظالم لوگ :۲۹

ظلم :ظلم كے موارد۲۸

عقيدہ :جن، كى تدبير كے بارے ميں عقيدہ ۲۰ ; شياطين كى تدبير كے بارے ميں عقيدہ ۲۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۹;۲۸

۴۴۷

فرشتے :فرشتوں كا ذمہ دارى پر عمل كرنا ۷;فرشتوں كا سجدہ ۱;۷; فرشتوں كا كردا ر۳;فرشتوں كى پيروى ۷; ۱۲ ; فرشتوں كى ذمہ داري۷; فرشتوں كى طبع ۱۲

كمال :كمال كے اسباب ۱۷

مشركين :مشركين كا عقيدہ ۲۰

موجودات :باشعور موجودات ۱۴

نافرمانى :خدا كى نافرمانى ۹;۱۷

ولايت:مقبول ولايت ۲۲;;ولايت ميں محبت ۲۵; ولايت ميں مہربانى ۲۵

ہدايت :ہدايت كے سباب ۱۶

آیت ۵۱

( مَا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُداً )

ہم نے ان شياطين كو نہ زمين و آسمان كى خلقت كا گواہ بنايا ہے اور نہ خود انھيں كى خلقت كا اور نہ ہم ظالمين كو اپنا قوت باز و اور مددگار بناسكتے ہيں (۵۱)

۱_شياطين، آسمانوں اور زمين كى تخليق ميں حتّى كہ اپنى تخليق ميں بھى معمولى سى نگرانى اور دخل اندازى كا حق نہيں ركھتے _ما أشهدتّهم خلق السموات والا رض ولا خلق أنفسهم

''اشہاد'' يعنى دو سروں كو شاہد قرار دنيا اور اپنے حضور بلانا _ شياطين كى آسمانوں ، زمين اور اپنى تخليق ميں شاہد ہونے كى نفي، در حقيقت اس بات سے كنايہ ہے كہ كائنات كى پرورش و تدبير ميں انہوں نے معمولى سا كردار بھى ادا نہيں كيا ،كجا يہ كہ تخليق كے موقع پر انہيں بلايا جاتا اور وہ خلقت پر شاہد ہوتے _

۲_اشياء كى تمام جہات سے آگاہى اور اطلاع ركھنا ، ولايت اور سرپرستى كيلئے ضرورى شرط ہے _

ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ...ما أشهدتّهم خلق السموات والارض

۳_ شياطين كا كائنات كى تخليق ميں حاضر نہ ہونا اس بات كى علامت ہےكہ وہ كائنات كى ولايت و تدبير كى صلاحيت نہيں ركھتے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ما اشهدتّهم خلق السموات والاض

۴۴۸

۴_ ہر چيز كا خالق ہى اس كے امور كى تدبير اور سلجھانے كيلئے ايك طاقتور اور لائق ترين ذات ہے _

ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ما أشهدتّهم خلق السموات والارض ولا خلق أنفسهم

الله تعالى نے شياطين كے تخليق ميں كردار ادا نہ كرنے كى بناء پر انكى ولايت كى صلاحيت كورد كرتے ہوئے اسكے مقابل،تمام چيزوں كے خالق ہونے كى بنا ء پر اپنى ولايت مطلقہ كى وضاحت فرمائي ہے اس نكتہ پر توجہ مندرجہ بالا مطلب بيان كرتى ہے_

۵_ مشركين نے كائنات كى تدبير ميں ايسے موجودات كو الله تعالى كى جگہ قرار ديا جو بذات خود الله تعالى كى مخلوق ہيں اوراپنى خلقت ميں معمولى ساحصہ بھى نہيں ركھتے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أوليا ء ما ا شهد تّهم خلق ا نفسهم

۶_ الله تعالي، كائنات كى تخليق كے ساتھ ساتھ اسكى تدبير اور امور چلا نے ميں بھى واحد اور بلا شريك ہے _

ا فتتّخذ ونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ...ما اشهدتّهم خلق السموات والارض

دو آيتوں كے باہمى ربط كو ديكھتے ہوئے (أوليا ء من دونى ) كى تعبير، تدبير او رولايت ميں توحيد پر اشارہ ہے اور (ما أشهد تهم ) ميں واحدمتكلم كى ضمير، تخليق ميں توحيد كى تشريح كررہى ہے _

۷_ اسباب ووسائل گمراہى سے كائنات كى تدبير ميں مددلينا، الله تعالى كيذاتمقدسہ سے بعيدہے _و ما كنت متخذالمضلّيں عضد جملہ ''ما كنت'' ( نہ ميں ايسا تھا اور نہ ہوں ) الله تعالى كے كام كا قانون اورطريقہ كاركو بيان كررہا ہے ( مضلّ ) يعنى گمرا ہ كرنے والا اور اسكا اس آيت ميں مصداق، شياطين ہيں اور ( عضد) سے مرا د بازو ہے اور اس سے يہاں مراد كام ميں مدد اور مددگار ہے_

۸_ دلسوز و بر حق ولايت كى موجودگى ميں غير صالح طاقتوں سے مدد طلب كرنا اس سے سازگار نہيں ہے _

وما كنت متخذا المظلّين عضدا

۹_شياطين كى سب سے بڑى خصوصيت گمراہ كرنا ہے _ا فتتّخذنه و ذرّيتّه أوليا ء وما كنت متخذ المضلّين عضدا ً

۱۰_ہدايت، ترقى اور كمال، كائنات كى تخليق ميں الله تعالى كے حقيقى مقاصد ہيں _

وما كنت متّخذالمضلّين عضدا

الله تعالى كا گمراہ كرنے والى طاقتوں سے فائدہ نہ اٹھا نا، اس بات كى علامت ہے كہ گمراہى ، تخليق كے ہدف سے سازگار نہيں ہے لہذ ا تخليق كا اصلى مقصد ہدايت اور راہ دكھانا ہے _

۴۴۹

۱۱_معاشرہ كے امور كى سوچ بچار اور باگ ڈور سجھنانےكيلئے گمراہ اور گمراہ كرنے والى طاقتوں سے فائدہ اٹھانا، ايك غلط كام اور غير الہى طريقہ ہے _و ما كنت متّخذالمضلّين عضدا

آسمان :آسمانوں كى خلقت ۱

الله تعالى :الله تعالى كا منزہ ہونا ۷;اللہ تعالى كى تدبير كا طريقہ ۷

انتظام كرنا :انتظام كا طريقہ ۱۱;انتظام كى شرائط ۴

تخليق :تخليق كا فلسفہ ۱۰

توحيد :توحيد ربوبى ۶

حق :حق كى ولايت كيلئے ركاوٹيں ۸

خالق :خالق كا كردار ۴

خالقيت :خالقيت ميں توحيد ۶

زمين:زمين كى خلقت ۱

شرك:ربوبيت ميں شرك كى رد۷

شيطان :شيطان كا كردار۱;شيطان كا گمراہ كرنا ۹; شيطان كى تدبير كو ر د كرنے كے دلائل ۳; شيطان كى خصوصيات ۹;شيطان كى خلقت ۱; شيطان كى ولايت كو رد كرنے كے دلائل ۳; شيطان كے كافى نہ ہونے كى نشانياں ۳

علم :علم كے آثار ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

كمال :كمال كى اہميت ۱۰

مدد طلب كرنا :گمراہ كرنے والوں سے مدد طلب كرنا ۷،۱۱; گمراہوں سے مدد طلب كرنا ۸،۱۱

مشركين :مشركين كا ربوبيت ميں شرك كرنا ۵; مشركين كا عقيدہ ۵

منتظم :

۴۵۰

بہترين منتظم ۴

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات۶

ولايت :ولايت كى شرائط ۲;ولايت ميں علم ۲

ہدايت :ہدايت كى اہميت ۱۰

آیت ۵۲

( وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقاً )

اور اس دن خدا كہے گا كہ ميرے ان شريكوں كو بلاؤجن كى شركت كا تمھيں خيال تھا اور وہ پكاريں گے ليكن وہ لوگ جواب بھى نہيں ديں گے اور ہم نے توان كے درميان ہلاكت كى منزل قرار ديدى ہے (۵۲)

۱_اللہ تعالي، روز قيامت مشركين كو ايك مو قع دے گا تا كہ اپنے خيالى و خود ساختہ معبو دوں سے مد د مانگيں _

نادوا شركاءى الذين زعتم

۲_ مشركين قيامت كے دن اس خيال سے كہ انكے معبود انكى مد د پر قادر ہيں جلد ہى ان سے مدد مانگيں گے _و يوم يقول نادوا فدعوهم ( فدعوہم) ميں ''فاء تعقيب'' كام كے بغير وفقہ كے ہو نے پر دلالت كررہى ہے اور قيامت والے كام ميں فعل ماضى كا استعمال بتاتاہے كہ موقع ملتے ہى مشركين مدد مانگ ليں گے _

۳_مشركين كے خيالى معبود اور شريك خدا، قيامت كے دن انہيں مدد كے حوالے سے كوئي بھى جواب نہيں ديں گے _

فدعوهم فلم يستجيبوا لهم

۴_مشركين كا اپنے معبودوں سے مدد مانگنے كا بے ثمر ہونا، الله تعالى كى طرف سے مشركين اور شيطان كى ولايت قبول كرنے والوں كيلئے تنبيہ ہے _و يوم يقول نادوا شركاءي فلم يستجيبوالهم

۵_ مشركين كے روزقيامت، اپنے معبودوں سے مدد

۴۵۱

مانگنے كے نتيجہ كا نہ نكلنا ايك ياد ركھنے والا منظر ہے _ويوم يقول نادوا شركاء ى وفلم يسّجيبوالهم

(يوم )فعل مقدّر ( إذكروا ) كيلئے مفعول ہے يعنى اس دن كو ياد كرو كہ

۶_ روزقيامت، مشركين، اپنے خيال معبودوں سے جدا اور دور ہونگے _و يوم يقول نادوا شركاءي

( ندا ) سے مراد آواز كو بلند كرنا اور آگے بڑھ كر بولنا ہے ( مفردات راغب ) ( فعل نادوا ) بتارہاہے_ كو مشركين اور انكے معبودوں كے درميان كافى فاصلہ ہوگا _

۷_ مشركين، روزقيامت بھى اپنے معبودوں سے اميد لگائے ہونگے _فدعوهم

۸_كائنات كے آغاز سے اختتام تك غير خدا، ہر كردار اور قدرت سے فاقد ہے _

ما أشهد تّهم خلق السموات والارض ويوم يقول نادوا فدعوهم فلم يستجيبوالهم

۹_ روزقيامت مشركين كے معبودوں كا كسى كام نہ آنا اورشرك كا باطل ہونا واضح ہوجا ئيگا _فدعو هم فلم يستجيبوالهم

۱۰_شرك، ہر قسم كى حقيقى بنياد اور اساس سے خالى اور صرف گمان پر قائم ہے _شركاءى الذين زعمتم

۱۱_ مشركين كے معبودوں كے درميان، با شعور موجودات بھى ہيں _شركاءى الذين زعمتم فدعوهم

(الذين ) اور ضمير'' ہم'' جو كہ ذوى العقول كيلئے ہے كى طرف توجہ كرتے ہوئے يہ معلوم ہوتاہے كہ مشركين كے معبود، صرف بت اور شعور سے محروم ديگر موجودات نہيں ہيں بلكہ بعض با شعور موجودات مثلا فرشتے اور جن، و غيرہ بھى ہيں _

۱۲_اللہ تعالي، روزقيامت مشركين اور انكے معبودوں كے درميان ہلاك كرنے والى ايك وادى قرار دے گا اور انكے درميان ہر قسم كا رابطہ نا ممكن ہوگا_و جعلنا بينهم مو بق

(وبوق) سے مراد ہلاك ہونا ہے اور'' موبق '' اسم مكان ہے يعنى ہلاكت والا مكان اور جگہ _

۱۳_شياطين اور مشركين كے دوسرے جھوٹے خدا، روزقيامت موجودہونگے _نادوا شركاء ى وجعلنا بينهم موبقا

گذشتہآيات كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ شركاء سے مراد ابليس اور اسكى نسل ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى مہلتيں ۱;اللہ تعالى كے ڈراوے ۴; الله تعالى كے مختصّات ۵

باطل معبود:

۴۵۲

باطل معبودوں كا شعور ۱۱;باطل معبودوں كا عجز ۳،۹; قيامت ميں باطل معبود ۶،۹،۱۲،۱۳

تخليق :تخليق كا آغاز ۸; تخليق كا انجام ۸

توحيد:توحيد افعالى ۸

ذكر :مشركين كے مدد گار نہ ہونے كا ذكر ۵

شرك:شرك كا باطل ہونا ۹;شرك كا فضول ہونا ۱۰

شيطان :شيطان كے پير كاروں كو خبردار ۴;قيامت ميں شيطان ۱۳

عجز :غير خدا كا عجز ۸

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۰

قيامت :قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۹;قيامت ميں روابط كا ٹوٹنا ۱۲;قيامت ميں مدد مانگنا۱،۲; قيامت ميں ہلاكت ميں ڈالنے والى وادى ۱۲

مدد مانگنا :باطل معبودوں سے مدد مانگنا ۱;۲;۷; باطل معبودوں سے مد د مانگنے كا بے اثر ہونا ۴،۵

مشركين :مشركين كى آخرت ميں مدد طلبى كا رد ہونا ۳; مشركين اور باطل معبود ۶،۷،۱۲ ;مشركين كا باطل عقيدہ۲;مشركين كے محدود۷;مشركين كا لاوارث ہونا ۳;مشركين كاقيامت ميں آ نا ۱، ۳، ۵، ۶، ۷، ۱۲ ; مشركين كا مدد مانگنا۲; مشركين كو خبردار ۴; مشركين كو مہلت دينا۱; مشركين كى آخرت ميں جلدى ۲

آیت ۵۳

( وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفاً )

اور مجرمين جب جہنم كى آگ كو ديكھيں گے تو انھيں يہ خيال پيدا ہوگا كہ وہ اس ميں جھونكے جانے والے ہيں اور اس وقت اس آگ سے بچنے كى كوئي راہ نہ پاسكيں گے (۵۳)

۱_ روزقيامت گناہ گار لوگ جہنم كى آگ كے شعلوں كو ديكھ رہے ہونگے _

ورء ا المجرمون النار

۲_ وہ ہلاكت ميں ڈالنے والى جگہ جوكہ مشركين اور انكے خيالى معبودوں كے درميان فاصلہ قرار پائے گي، جہنم كى آگ ہے _

وجعلنا بينهم موبقا_ وراء المجرمون النار

۴۵۳

۳_گنا ہ گا ر لو گ، روز قيامت اپنے جہنمى ہونے اور اس سے فرار نہ ہونے كو سمجھ جائيں گے _

فظنوا أنّهم مو اقعوها ولم يجدوا عنها مصرفا

فعل ( ظنّ) كے ساتھ گنا ہ گاروں كے جہنم ميں داخل ہونے كا بيان، يہ بتا تا ہے كہ اس حالت ميں اپنے آپ كو جہنمى سمجھيں گے ليكن ابھى كچھ اميد چاہے بلا وجہ ہى كيوں نہ ہو نجات كے بارے ميں ركھيں گے ليكن پھر جلد ہى سمجھ جائيں گے كہ اس سے راہ فرارنہيں ہے (مصرفا) اسم مكان ہے اس سے مرا د ايسا مكان كہ جہاں وہ لائيں جائيں گے جملہ ( لم يجدوا) يعنى ايسى جگہ كہ جہاں پناہ لينے كے ليے وہ جہنم كى آگ سے نجات پا جائيں وہ ڈھونڈ نہ پائيں گے_

۴_شرك، ايك جرم اور گناہ ہے كہ جس كا نتيجہ جہنم كى آگ ہے _نادوا شركاء ى ورء ا المجرمون النار فظنّوا ا نّهم مواقعوه

گذشتہ آيت كے قرينہ سے اس آيت ميں جرم كا واضح ترين مصداق ،شرك ہے _

۵_مشركين، روزقيامت جہنم كى آگ سے اپنى نجات كے درپے ہونگے _فد عوهم فلم يستجيوا لهم ...ولم يجدوا عنها مصرفا

گذشتہآيت ميں بيان ہو اہے كہ مشركين اپنے خيالى معبودوں كو بلاكر اپنى نجات كى كوشش كريں گے اور يہ آيت، انكى كوشش كى نا كامى كى خبر دے رہى ہے _

۶_مشركين ،روزقيامت آگ سے نجا ت پانے كيلئے كوئي راہ نہ پائيں گے _فظنّوا أنّهم مواقعوها ولم يجدوا عنها مصرف

لقظ ( مواقعہ ) جنگ كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے ( مفردات راغب ) آيت كا مطلب يہ ہے كہ مشركين اپنے آپ كو آگ سے بچانے كيلئے كوشش كريں گے ليكن بچنے كى كوئي راہ نہيں پائيں گے _

باطل معبود :قيامت باطل معبود۲

جہنم:جہنم سے نجات۳،۵،۶;جہنمي۳;جہنم كى آگ ۱; جہنم كى آگ كا كردار ۲;جہنم كے اسباب ۴

شرك :شرك كا گناہ ۴;شرك كے آثار ۴

قيامت :قيامت ميں جہنم كا ديكھا جانا ۱;قيامت ميں ہلاكت ميں ڈالنے والى وادي۲

گناہ :

۴۵۴

گناہ كے موارد ۴

گناہ گار :قيامت ميں گناہ گار ۱،۳

مشركين :قيامت ميں مشركين ۲،۵; مشركين اور باطل معبود ۲;مشركين كا اخروى عجز ۶

آیت ۵۴

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا القرآن لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلاً )

اور ہم نے اس قرآن ميں لوگوں كے لئے سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں اور انسان تو سب سے زيادہ جھگڑا كرنے والا ہے (۵۴)

۱_اللہ تعالى نے قران ميں انسان كى ہدايت كيلئے مختلف اندا زاور بہت سى مثالوں اور نمونوں كو بيان كيا ہے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن للناس من كل مثلا

( صرّفنا ) ''بيّنا'' كے معنى ميں ہے يعنى ''ہم نے بيان كيا'' ( لسان العرب ) ليكن اس حوالے سے كہ باب تفعيل كثرت بيان ...،كرنے كيلئے ہے يہاں بہت سے بيان مراد ہيں اور كيونكہ كلمہ (صرّفنا )كى اساس، تصريف اور ايك حالت سے دوسرى حالت ميں تغيير ہے اس سے ثابت ہوتا ہے كہ يہ بيانات مختلف اور متعدد ہيں _

۲_مثال اور نمونہ كو لانا، قران كے بيان كے اندا ز ميں سے ہے نيز تبليغ اور حقائق كو بيان كرنے كيلئے مناسب روشوں ميں سے ہے _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن للناس من كلّ مثلا

( مثل )كيلئے بہت سے معانى ہيں مثلا (شبيہ نظير) اور حديث ( نئي بات )'' ضرب المثل'' اور'' صفت ''تو گذشتہ آيات ميں قرينہ (واضرب لہم مثلاً رجلين )كى مناسبت سے اس آيت ميں اس سے مقصود، شبيہ اور نظير ہے_

۳_قران كى ہدايت والى مثالوں اور نمونوں ميں سے مغرور آسائش پسند كى كہانى ،ابليس كى سركشى اور روزقيامت مشركين كے اپنے معبودوں سے مدد مانگنے كا نتيجہ كا نہ نكلنا شامل ہيں _واضرب لهم مثلا رجلين ولقد صرفنا

فى هذا القرآن للناس من كل مثلا

يہ آيت گويا پيچھے گذرنے والى آيات بتيس سے باون تك ہر ايك پر كلى نگاہ ڈال رہى ہے _

۴_قرانى ہدايت، جامع اور تمام جھات كو شامل ہے _فى هذالقرآن للناس من كل مثلا

۴۵۵

كلمة (النّاس ) بتارہاہے كہ قرانى معارف كسى خاص گروہ سے خاص نہيں ہيں اور جملہ ( من كلّ مثل ) بتارہا ہے كو ہدايت كے حوالے ہر قسم كى مثال سے فائدہ اٹھايا گيا ہے _

۵_قران ايك عواميكتاب ہے لھذا ہر ايك كيلئے قابل فہم اور عمل ہے _ولقد صرّفنا فى هذا القرآن للناس من كل مثلا

( للناس ) ميں (لام ) انتفاع كيلئے ہے يعنى ہم نے لوگوں كے فائدہ كى خاطر قران ميں بہت سى مثالوں كو بيان كيا ہے _

۶_انسان، كائنات ميں سب سے زيادہ مجادلہ كرنے والا موجود ہے_و كان الإنسان أكثر شيء جدلا

(جدل) يعنى لڑائي كے انداز ميں گفتگو اور اپنى برترى چاہنا ( مفردات راغب ) البتہ غالب طورپر اس مقام كو جدال كہا جاتاہے جہاں گفتگو كا محور، باطل اور بے اساس باتيں ہوں _

۷_انسان ايك بحث كرنے والى اور حق كو قبول كرنے كيلئے مختلف دلائل او ر بيانات كا مشاہد ہ كرنے كى محتاج، مخلو ق ہے _ولقد صرّفنا فى هذا القرآن للناس من كل مثل و كان الإنسان أكثر شى جدلا

قران كے اندرمختلف مثاليں اوربيانات كے اشارہ كے بعد، انسان كے مجادلہ كرنے كا ذكر اس نكتہ كى طرف اشارہ كررہاہے كہ اس مخلوق كيلئے بہت سى باتيں كى جائيں اور مختلف انداز اختيار كيے جائيں تا كہ وہ قانع ہوجائے اورہدايت كى راہ پر ا س كى راہنمائي ہو _

۸_قران ميں متعدد مثالوں اورنمونوں كو پيش كرنے كا فلسفہ،انسان كى مجادلہ كرنے والى روح كو قانع كرنا اوراسے راہ حق پر رام كرنا ہے _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن و كان الإنسان أكثرشي جدلا

۹_قرآن مجيد كى واضع اور روشن آيات كے مقابلے ميں جدل و اشكال تراشى ايك مذمومفعل ہے_

ولقد صرّفنا فى هذا القرآن ...وكان الإنسان أكثر شي جدلا

كلمہ (جدل) كے استعمال كے موارداس بات پر گواہ ہيں كہ اہلجدل نے اكثر اوقات باطل مطالب سے تمسك كيا ہے تا كہ كسى بھى طرح سے حق كے ساتھ مقابلہ كريں تو يہاں آيت كا مقصود جدل كى يہى مذموم قسم مراد ہے يعنى كفاركے قرانى آيات كے در مقابلعمل كى مذمت كى جارہى ہے_

انسان :انسان كا مجادلہ كرنا ۶،۷،۸;انسان كى صفات۶،۷

۴۵۶

تبليغ :تبليغ كى روش۲

حق :حق قبول كرنے كا پيش خيمہ ۷

حقائق :حقائق كو وضاحت كرنے كى روش۲

قرآن :قرآن سے فائدہ اٹھانا ۵;قرآن كا جامع ہونا ۴;قرآن كا سارے جہان كو شامل ہونا ۵;قرآن كا واضح ہونا ۵; قرآن كا ہدايت دينا۳;قرآن كى خصوصيات ۵; قرآن كى فہم ۵;قرآن كى مثاليں ۳; قرآن كے بيان كى روش ۲;قرآن ميں مجادلہ ۹;قرآنى بيان ميں تنوع ۱;قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۸;قرآنى مثالوں كے فوائد ۱;۲;قرآنى ہدايتوں كى خصوصيات ۴

مجادلہ :مجادلہ پر سرزنش ۹

مدد مانگنا :باطل معبودوں سے مدد مانگنے كا بے اثر ہونا۳

مشركين :مشركين كا آخرت ميں مدد مانگنے كاہونا۳

مغرور باغ والا:مغرورباغ والے كاقصہ۳

ہدايت:ہدايت كى روش ۱

آیت ۵۵

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلاً )

اور لوگوں كے لئے ہدايت كے آجانے كے بعد كون سى شے مانع ہوگئي ہے كہ يہ ايمان نہ لائيں اور اپنے پرودرگار سے استغفار نہ كريں مگر يہ كہ ان تك بھى اگلے لوگوں كا طريقہ آجائے يا ان كے سامنے سے بھى عذاب آجائے (۵۵)

۱_ الله تعالى نے لوگوں كے قرآن پر ايمان لانے اور انكے سابقہ كردار كے حوالے سے انكى بخشش چاہنے ميں ہدايت كى تمام ركاوٹيں ختم كردى ہيں _وما منع الناس ا ن يُومنوا إذجا ء هم الهدى ويستغفروربّهم

۲_لوگوں كا قران پر ايمان لانے اور بارگاہ الہى ميں استغفار كرنے سے پرہيزان كاالہى عذاب كے انتظار ميں بيٹھنے كے مترادف ہے _وما منع الناس أن يؤمنوإلّإن تا تيهم سنّة الأوّلين

۴۵۷

(ان يؤمنوا ) اصل ميں (من ا ن يؤمنوا ) تھا او ر (أن تا تيہم ) (منع ) كيلئے فاعل ہے ليكن يہ كہ معنى كا نظم و ضبط ايسے كلمہ سے وابستہ ہے كہ جو ''إلّا '' كے بعد مقدر ہے تو كہا جائيگا كہ (ان تا تيہم ) حقيقت ميں (انتظارأن تا تيہم) كے مقدر ہونے ميں ہے _يعنى (ما منع الناس من أن يؤمنوا الاّ انتظار أن تا تيهم ) مطلب يہ ہے كہ ان لوگوں كى حالت اس شخص كى حالت كى مانند ہے كہ جو عذاب كے انتظار ميں بيٹھا ہو و رنہ انكے ايمان ميں كوئي اور مانع نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كى ہدايت كا مشاہدہ كرنے كے باوجود لوگوں كا ايمان كى طرف ميلان نہ ہونا ايك حيرت انگيز اور الله تعالى كے نزديك مذموم چيز تھي_وما منع الناس ا ن يُو منوا إذجاء هم الهدى

۴_الہى فرامين پر ايمان لانے كے بعد گذشتہ كردار سے مغفرت كى طلب كا واجب ہونا_

وما منع الناس أن يُو منوا إذ جاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم

۵_ الہى فرامين پر يقين نہ ركھنا اور لغزشوں پر مغفرت طلب نہ كرنا، الہى عذاب كا باعث ہے_

و ما منع الناس أن يؤمنوا و يستغفروا ربّهم الاّ أن تا تيهم سنة الاوّلين

۶_ قران،سراپا ہدايت كتاب ہے_و لقد صرّفنا فى هذا القرآن و ما منع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى

گذشتہآيت كے قرينہ كى مدد سے ہدايت كا واضح ترينمصداق قرآن ہے ( الھدى ) مصدر كا ايسى چيزپر اطلاق كہ جو ہدايت دينے والى ہے در اصل اسكے ہدايت دينے ميں مبالغہ كو بيان كرنا ہے_

۷_ايمان اور استغفار، ہدايت پانے والوں كى نشانيوں ميں سے ہيں _أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم

۸_ ايمان اور استغفار، الہى عقاب و عذاب كے نازل ہونے سے مانع ہيں _

وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم إلّا أن تا تيهم سنتّه الاوّلين

۹_ الہى ہدايت سے محرم لوگ، گمراہ او رگناہوں ميں مبتلا ہيں _إذ جاء هم الهدى ويسغفروا ربّهم

خداوند عالم يہ جو فرمارہا ہے كہ لوگ كيوں ہدايت كے آنےكے با وجود مغفرت طلب نہيں كرتے؟ يہ چيز بتارہى ہے كہ ہدايت كے آنے سے پہلے وہ خواہ ناخواہ انحرا ف اور گناہ ميں مبتلا ء تھے _

۱۰_پروردگار كى بارگاہ ميں استغفار، ايمان كى علامتوں ميں سے ہے _أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى و يستغفرواربّهم

۱۱_اللہ تعالى كى پروردگارى اور ربوبيت كا تقاضا ہے كہ انسان اسكى بارگاہ ميں بخشش چاہنے كيلئے التجاء كرے _

ويستغفروا ربّهم

۴۵۸

۱۲_انسان كا ہدايت كے مشاہدہ اور شناخت كے باوجود ايمان سے انكار، اسكے جدال پسند جذ بات كى عكاسى ہے _

و كان الإنسان أكثر شي جدلاً و مامنع الناس أن يُو منوا إذجاء هم الهدي

۱۳_ گذشتہ تاريخ، ايمان سے رو گردانى كرنے اور استغفار سے گريز كرنے والے لوگوں پر شاہدہے _إلّا أن تا تيهم سنة الاولين يہكہ عذاب كو پہلے والوں كيلئےالہى طريقہ كاربتارہى ہے يہ پچھلى امتوں كے فروان لوگوں كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ وہ بعثت كے زمانہ كے كفار اور مشركين كى مانند عمل كيا كرتے تھے اور انہيں عذاب ديا گيا _

۱۴_اللہ تعالى نے اپنے سنت كى بناء پر گذشتہ زمانوں كے كفار كو جو ايمان اور استغفا ر سے رو گردان تھے، ہلاكت ميں ڈالا _

إلّا ان تا تيهم سنّة الاولّين

۱۵_حق كے منكرين كو سزا دينا، الله تعالى كى پرانى سنت ہے _و ما منع الناس أن يُومنوا إلّا أن تا تيهم سنّة الاوّلين

(سنتّہ) كا اولين كى طرف مضاف ہونا مصدر كا مفعول كى طرف مضاف ہونا ہے اوريہاں گذشتہ لوگوں كے بارے ميں سنت خدا، مراد ہے _

۱۶_كفر اختيار كرنے والوں كے ہلاك ہونے كى تاريخ اور الله تعالى كى جارى سنت كى طرف توجہ ، الہى فرامين پر ايمان لانے اور گناہوں سے معافى مانگنے كا باعث ہے _وما مَنَعَ الناس ان يؤمنوا ويستغفروا ربّهم ألّا أن تا تيهم سنّة الاوّلين

۱۷_قران كے منكرين كا عذاب، ممكن ہے گذشتہ لوگوں كے عذاب سے مختلف اقسام كے ساتھ ہو _

أن تا تيهم سنة الاولين أويا تيهم العذاب قبل اگر ( قبلاً)'' قبيل'' كى جمع ہو تو مختلف اقسام اور انواع كا معنى مرادہے توآيت كى تفسير يوں ہوگى كہ لازمى نہيں ہے ان كفار كا عذاب ، گذشتہ لوگوں كے عذاب كى مانند ہو بلكہ ممكن ہے كہ وہ اور اقسام كے عذاب ميں مبتلا ء ہوں _

۱۸_ قران كے كافر،بے خبرى ميں آنے والے عذاب يا سامنے سے واضح طورپر آنے والے عذاب كے خطر ے ميں ہيں _

أن تا تيهم سنة الاوّلين أويا تيهم العذاب قبل

اگر ( قُبُلا) مفر د ہو تو اسكا معنى ''ديكھا گيا ہے'' اور'' سامنے سے ہے'' تواس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہے_ كہ كفار پر (قُبُلا) كے مقابل كے

۴۵۹

قرينہ كى بدولت ہوسكتا ہے گذشتہ لوگوں كى مانند بے خبرى ميں عذاب آئے ياممكن ہے كہ واضح طو ر پر انكى نگاہوں كے سامنے ان پر عذاب آئے _

۱۹_حجت تمام ہونے كے بعد گذشتہ كفارپر عذاب نازل ہوتا رہا ہے_

وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى ...أويا تيهم العذاب قبل

اتما م حجت :اتمام حجت كا كردار۱۹

استغفار :استغفاركا پيش خيمہ ۱،۱۱،۱۶;استغفار كو ترك كرنے والوں كى ہلاكت ۱۴;استغفار كو ترك كرنے والے ۱۳;استغفار كو ترك كرنے كے آثار ۲،۵،۱۴;استغفار كى اہميت ۴;استغفار كے آثار۸،۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كى سرزنشيں ۳;اللہ تعالى كى سنتيں ۱۴،۱۵; الله تعالى كى طرف التجاء كا باعث ۱۱;اللہ تعالى كى ہدايت ۱،۳

الله تعالى كى سنتيں :عذاب دينے كى سنت ۸

انسان :انسان كے مجادلہ كرنے كى علامتيں ۲

ايمان:الہى تعليمات پر ايمان ۴; الله تعالى كى ہدايتوں پرايمان كا باعث ۱۶;ايمان سے دورى پر تعجب ۳; ايمان سے دورى پر سرزنش ۳;ايمان سے دورى كے آثار ۲;۵;۱۲;ايمان كى ر كادٹوں كا دور ہونا ۱; ايمان كى علامات۱۰;ايمان كے آثار۸ ; بے ايمانى كے آثار ۱۴;قران پر ايمان كا باعث ۱

پہلى امتيں :پہلى امتوں كا عذاب ۱۷;پہلى امتوں كى تاريخ ۱۳

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا كا يقينى ہونا ۱۵

ذكر :تاريخ كے ذكر كرنے كے آثار ۱۶; كفار كى ہلاكت كے ذكر كے آثار ۱۶

سزا :سزاكے موانع ۸

عذاب :عذاب كا باعث ۲;عذاب كے اسباب ۵; عذا كے موانع ۸;ناگھانى عذاب ۱۸;واضح عذاب ۱۸

قران:قران جھٹلانے والوں كا عذاب ۱۸; قران جھٹلا نے والوں كے عذاب كا مختلف ہونا ۱۷; قران كى خصوصيات ۶; قران كا ہدايت دينا ۶; قران سے دورى كے آثار ۲

كفار :تاريخ ميں كفار ۱۳;كفار پر اتمام حجت ۱۹; كفار كا عذاب ۱۹; كفا ر كا ہلاك ہونا ۱۴; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى لغزش ۹

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945