تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247315 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

كيونكہ جملہ''ان تضل'' علت كو بيان كر رہا ہے لہذا اپنے مورد (عورتوں كى گواہي) كے غير كو بھى شامل ہو سكتا ہے _

٢٨_ اگر ايك گواہ بھول جائے يا غلطى كرے تو دوسرے پر اسے ياد دلانا واجب ہے_ان تضل احديهما فتذكر احديهما الاخري

٢٩_ جب گواہوں كو گواہى كيلئے بلايا جائے تو ان پر واجب ہے كہ گواہى ديں _ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ''اذا ما دعوا'' كا مطلب گواہى دينے كى دعوت ہو يعني''اذا ما دعوا الى اداء الشهادة'' _

٣٠_ جب مومنين كو گواہ بننے كيلئے كہا جائے تو ان پر اس كا قبول كرنا واجب ہے_ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

يہ اس صورت ميں ہے كہ''اذا ما دعوا''سے مراد گواہ بننے كى دعوت ہو يعنى''اذا ما دعوا الى تحمل الشهادة''

٣١_ خودبخود گواہ بننا اور گواہى دينا واجب نہيں جب تك بلايا نہ جائے_ولايأب الشهداء اذا ما دعوا

كيونكہ گواہ بننے اور گواہى دينے كے وجوب كو دعوت دينے كے ساتھ مشروط كيا گياہے پس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ ہوگا كہ اگر گواہى كيلئے دعوت نہ دى جائے تو گواہ بننا اور گواہى دينا واجب نہيں ہے_

٣٢_ گواہى دينے كيلئے گواہوں كو حاضر كرنا جائز ہے_ ولاياب الشهداء اذا ما دعوا

٣٣_ معاملے كا چھوٹا يا بڑا ہونا لكھنے والے كيلئے ، قرضوں اور حقوق كى دستاويز تيار كرنے اور ان كى مدت كے لكھنے كے فريضہ سے اكتاہٹ كا موجب نہيں ہونا چاہئے_ولاتسئموا ان تكتبوه صغيرا او كبيرا الى اجله

٣٤_ مبادلات و معاملات كى دستاويز مرتب كرنے اور لكھنے كى خاص اہميت_ولاتسئموا ان تكتبوه صغيرا او كبيرا الى اجله

قرضے كى دستاويز لكھنے ميں اكتاہٹ برتنے سے نہى كرنا اگرچہ معاملہ چھوٹا ہى ہو، قرضوں اور معاملات كى دستاويز تيار كرنے كى اہميت سے حكايت كرتا ہے_

٣٥_ قرضوں ، ان كى مدت اور حقوق كا ثبت كرلينا

۳۴۱

معاملہ چھوٹا ہو يا بڑا خداوندعالم كے نزديك بڑا عادلانہ عمل اور گواہى قائم كرنے كيلئے بہت زيادہ ممد و معاون اور مضبوط و ٹھوس بنياد ہے_ذلكم اقسط عند الله و اقوم للشهادة

٣٦_ دستاويز تيار كرنے ميں الہى احكام پر عمل كرنا اور ان كا خيال ركھنا لوگوں كے حقوق كو عدل و انصاف كے ساتھ ادا كرنے كا سبب ہے_ذلكم اقسط عند الله

٣٧_ تيار شدہ دستاويز كو آئينى و حقوقى حيثيت حاصل ہے_ولاتسئموا ان تكتبوه ذلكم اقسط عند الله و اقوم للشهادة

٣٨_ عدل و انصاف قائم كرنا اور اس كو عام كرنا ،گواہى قائم كرنے اور ادا كرنے ميں ٹھوس بنياد كا فراہم كرنا اور شكوك و شبہات كے پيدا ہونے كى روك تھام كرنا معاملات كى دستاويز تيار كرنے كے لازم ہونے كا فلسفہ ہے_

ذلكم اقسط عند الله و ادنى الا ترتابوا

٣٩_ معاشرہ كے افراد كے حقوق كے سلسلہ ميں عدل و انصاف كى رعايت نہ كرنا اور اقتصادى روابط كے حدود كى تعيين ميں متزلزل رہنا، اقتصادى تعلقات كى بربادى كا سبب ہے_ذلكم اقسط عندالله و اقوم للشهادة و ادنى الا ترتابوا

كيونكہ''ذلكم اقسط ''مذكورہ احكام كى علت ہے لہذا يہ ايك قاعدہ كليہ ہے كہ سماجى انصاف اور اقتصادى روابط كى حدود مشخص كرنے ميں ثابت قدمى ايك ايسا قانون اور اصول ہے كہ اگر اس كى رعايت اور پابندى نہ كى جائے تو معاشرہ فتنہ و فساد كا شكار ہوجاتاہے_

٤٠_ معاشرہ كے اقتصادى تعلقات منظم و مرتب كرنے ميں بہت ٹھوس اقدامات اور سوچ بچار كى ضرورت ہے_

اذا تداينتم بدين فاكتبوه فليكتب و ليملل فليملل وليه بالعدل و استشهدوا شهيدين ولايأب الشهداء الا ترتابوا

٤١_ احكام كوانجام دينے كى ترغيب دلانے كيلئے قرآن كريم كا ايك طريقہ يہ ہے كہ ان احكام كا فلسفہ بيان كرتاہے_

ان تضل احديهما ذلكم اقسط عندالله و اقوم للشهادة و ادنى الا ترتابوا

۳۴۲

٤٢_ نقد معاملات ميں دستاويز تيار كرنا ضرورى نہيں ہے_

الا ان تكون تجارة حاضرة تديرونها بينكم فليس عليكم جناح الا تكتبوها

٤٣_نقد معاملات كى دستاويز تيار كرنا بھى اچھا اقدام ہے_*فليس عليكم جناح الا تكتبوها

٤٤_ معاملہ اگرچہ نقد ہو خريد و فروخت كے وقت گواہ بنانا لازمى ہے_واشهدوا اذا تبايعتم

٤٥_ لكھنے والوں اور گواہوں پر حرام ہے كہ وہ طرفين كو نقصان پہنچائيں يا ان كے ساتھ خيانت كريں _

ولايضار كاتب و لاشهيد يہ اس صورت ميں ہے كہ''لايضار'' فعل معلوم ہو نہ مجہول ايسى صورت ميں اس كا تعلق طرفين معاملہ سے ہوگا يعنى كاتب اور گواہ طرفين معاملہ كو نقصان نہ پہنچائيں _

٤٦_ لكھنے والے اور گواہ كو تحفظ فراہم كرنا ضرورى ہے_ولايضار كاتب و لاشهيد

يہ اس صورت ميں كہ''لايضار'' مجہول ہو اور''كاتب'' اور''شہيد''نائب فاعل ہو_

٤٧_ لكھنے اور گواہى دينے كى وجہ سے لكھنے والے يا گواہ كو پہنچنے والے نقصان كا تدارك كرنا ضرورى ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد يہ اس صورت ميں ہے كہ''لايضار'' فعل مجہول ہو اور ضرر سے مراد گواہى اور كتابت كے نتيجے ميں ہونے والا نقصان ہو يعنى كاتب اور گواہ پر كسى قسم كى خسارت نہ ڈالى جائے اس كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انہيں ضرر پہنچے تو اس كا ازالہ ضرورى ہے مثلاً اپنے كام سے بيكار ہونا يا آنے جانے كا كرايہ وغيرہ_

٤٨_ گواہ اور معاملات لكھنے والے كو نقصان پہنچانا فسق اور حق سے انحراف و روگردانى ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم يہ تب ہے كہ''لايضار'' فعل مجہول ہو_

٤٩_ گواہ اور لكھنے والے كا خيانت كرنا فسق اور حق سے انحراف ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''لايضار'' فعل معلوم ہو نہ مجہول _

۳۴۳

٥٠_ جو خسارہ كاتب اور گواہ كو كتابت اور گواہى كى وجہ سے اٹھا ناپڑے اس كا ازالہ نہ كرنا فسق اور حق سے انحراف كا موجب ہے_ولايضار كاتب و لاشهيد و ان تفعلوا فانه فسوق بكم اگر''لايضار'' مجہول ہو تو ''ضرر''سے مراد كتابت اور گواہى كے نتيجے ميں ہونے والے نقصانات ہيں يعنى كاتب اور شاہد كو پہنچنے والے نقصان كا پورا نہ كرنا فسق و فجور اور انحراف ہے_

٥١_ اقتصادى معاملات اور لين دين ميں الہى احكام پر عمل پيرا ہونے كيلئے تقوي اور خوف خدا، ممد و معاون ہے_

ولايضار كاتب و لاشهيد واتقوا الله

٥٢_ قرض كى دستاويز لكھنے والا طرفين كے علاوہ ايك تيسرا شخص ہونا چاہئے_*

وليكتب بينكم كاتب بالعدل ولايأب كاتب ولايضار كاتب

٥٣_ لين دين كرنے والوں ، گواہوں اور دستاويز تيار كرنے والوں كيلئے تقوي كى رعايت لازمى ہے_

اذا تدانيتم ولايأب كاتب و استشهدوا شهيدين واتقوا الله

گواہ، كاتب اور معاملہ كرنے والے''واتقوا الله ''كے خطاب ميں شامل ہيں _

٥٤_اسلام ميں اخلاقيات اور اقتصاديات ہم آہنگى ركھتے ہيں _اذا تداينتم ولا يأب كاتب واستشهدوا ولاتسئموا واتقوا الله

٥٥_ ايسے قوانين كى تعليم دينے والا خداوند عالم ہے جو معاشرتى اور اقتصادى روابط پر حاكم ہوں _

اذا تداينتم و يعلمكم الله

٥٦_ تقوي اپنانے كا طريقہ، خدا تعالي تعليم ديتا ہے_*واتقوا الله و يعلمكم الله

''واتقوا الله ''كے قرينہ كو ديكھتے ہوئے احتمال ديا جاسكتا ہے كہ''يعلمكم الله '' كا مفعول محذوف تقوي كا طريقہ ہو يعنى''يعلمكم الله طريقة التقوي'' _

٥٧_ معاشرہ كے افراد كى قانونى ملكيت كا احترام اور اس كے حدود كى رعايت كرنا ضرورى ہے_

اذا تداينتم ذلكم اقسط واتقوا الله احكام و مسائل كہ جن ميں اشخاص كى اپنے اموال پر ملكيت بھى ہے ، كو بيان كرنے نيز ان اموال كے دوسروں كى طرف نقل و انتقال كى

۳۴۴

شرائط كو بيان كرنے كے بعد تقوي كا حكم دينا بتلاتا ہے كہ ان مسائل كا احترام و رعايت كرنا ضرورى ہے_

٥٨_ خداوند عالم كا تمام موجودات عالم كے بارے ميں وسيع علم (خدا كا مطلق علم)_والله بكل شى عليم

٥٩_ خداوند عالم، عليم ہے_والله بكل شى عليم

٦٠_ الہى قوانين خدا وند عالم كے وسيع اور آفاقى علم سے نشأت پاتے ہيں _فاكتبوه ولايأب كاتب و ليملل واستشهدوا والله بكل شى عليم

٦١_ معاشرہ كے اندر مؤمنين ايك دوسرے كے سامنے جوابدہ ہيں اور سب كے سب ايك دوسرے كے ساتھ جڑے ہوئے ہيں _يا ايها الذين امنوا ولاياب كاتب ولاياب الشهداء و اشهدوا ولايضار كاتب و لاشهيد

اس آيت شريفہ نے لين دين كرنے والوں ، لكھنے والے اور گواہوں كے كچھ حقوق و فرائض معين كيئے ہيں جو كہ ان كے ايك دوسرے كے سامنے ذمہ دارى اور جواب دہى كو بيان كرتے ہيں _

٦٢_ لين دين كرنے والوں ، گواہوں اور لكھنے والوں كے اعمال و كردار خدا وند متعال كے وسيع علم كے احاطے ميں ہيں _اذا تداينتم وليكتب بينكم كاتب بالعدل ولاياب كاتب ولايأب الشهداء والله بكل شى عليم

احكام: ٢، ٣، ٤،٦، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٦، ١٨، ١٩، ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٣٧، ٤٢، ٤٤، ٤٥، ٤٧، ٥٢ احكام كا فلسفہ ٢٦، ٢٧، ٣٦، ٣٨، ٤١ احكام كى تشريع ٦٠

اسماء و صفات: عليم ٥٩

اقتصاد: اقتصاداور اخلاق ٥٤

اقتصادى نظام: ٤٠، ٥٤، ٥٥، ٥٧

اقرار: اقرار كے احكام ١٤

۳۴۵

انتخاب كرنا: انتخاب كرنے كى شرائط ٥

ايمان: ايمان كے آثار ا

تحريك: تحريك كے عوامل ١

تربيت: تربيت كا طريقہ ٤١

تقوي: تقوي كى اہميت ١٢، ٥٣، ٥٦ ;تقوي كے اثرات ١٥، ٥١

حقوق: حقوق كى لكھائي ٣٥

حقوق كا نظام: ١٩

خدا تعالي: خداتعالي كا علم ٥٨، ٦٠، ٦٢ خدا تعالي كى نعمتيں ٩

خوف: خوف كے اثرات ٥١

دستاويز: دستاويز تيار كرنا٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١١، ١٢، ١٣، ١٦، ٢١، ٣٣، ٣٤، ٣٦، ٤٣ ;دستاويز كى اہميت ٧; دستاويز كى شرائط ٨، ١١

دينى نظام تعليم: ٥١

سفيہہ: سفيہہ كا كفيل ١٦ ; سفيہہ كى كفالت ١٨ ; سفيہہ كے حقوق ١٧

سماجى روابط: ٥٥ سماجى نظام: ١٨، ٥٥، ٦١

شرعى فريضہ: اس پر عمل كرنا ١، ٥١

عدل وانصاف : اسكى اہميت ١٩، ٢٠، ٣٥، ٣٨، ٣٩

علم: علم اور شرعى فريضہ ١٠; علم كے اثرات ١٠

علماء: علماء كى ذمہ دارى ١٠

عمل: عمل صالح كا پيش خيمہ ا٤;عمل كا پيش خيمہ ١، ٥١

۳۴۶

عورت: عورت كى گواہى ٢٣، ٢٦ ; عورت كى لغزش ٢٥

فساد: فساد كا پيش خيمہ٣٩ ; فساد كے عوامل ٥٠; فساد كے موارد ٤٨، ٤٩

فقہى قاعدہ: ١٤ قانون سازي: قانون سازى كى شرائط ١٧

قرض: قرض كا لكھنا ٣٥ ;قرض كى دستاويز ٢، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٦، ٣٣، ٥٢; قرض كے احكام ٢، ٣، ٤، ٦، ٨، ١١، ١٢، ١٦، ٢١، ٢٢، ٢٥ قرض ميں گواہى ٢٤

كاتب: اسكى خيانت ٤٥، ٤٩ ;اسكى ذمہ دارى ٥٣; اس كى شرائط ٥٣

كفالت: كفالت كے احكام ١٩; كفالت ميں عدل و عدالت ١٩، ٢٠

كمزور و ناتوان: كمزور و ناتو ان كى كفالت ١٨ ;كمزور و ناتوان كے حقوق ١٧ ;كمزور و ناتوان كے كفيل ١٦

گمراہي: گمراہى كے عوامل ٥٠;گمراہى كے موارد ٤٨، ٤٩

گواہ: گواہ كو نقصان ٤٨ ;گواہ كى خيانت ٤٥، ٤٩ ; گواہى كى ذمہ دارى ٥٣; گواہ كى شرائط ٢٢، ٢٤

گواہي: گواہى دينا ٣٥ ، ٣٨;گواہى كا واجب ہونا ٢٩، ٣٠ ; گواہى كى اہميت ٤٦ ; گواہى كے احكام ٢١، ٢٢، ٢٤، ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٢٩، ٣٠، ٣١، ٣٢، ٤٤، ٤٧، ٥٠; گواہى ميں بالغ ہونا ٢٢

لكھائي: لكھائي كى اہميت ٤٦ ; لكھائي كى نعمت ٩ ; لكھائي كے احكام ٤٧، ٥٠; لكھائي ميں عدل و عدالت ٥

لوگ: لوگوں كے حقوق ١٥، ٣٦، ٣٩

مالكيت: مالكيت كى اہميت ٥٧

محرمات: ٤٥

مرد: مرد كى گواہى ٢٣، ٢٦

معاشرہ:

۳۴۷

اسكے انحطاط كے اسباب و عوامل ٣٩ معاشرہ كى ذمہ دارى ا٦ ; معاشرے ميں مؤمنين ٦١

معاملہ: اس ميں گواہ ٤٨، ٤٩ ;اس ميں گواہى ٤٤ ; نقد معاملہ٤٢،٤٣

وَإِن كُنتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُواْ كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَّقْبُوضَةٌ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ وَلاَ تَكْتُمُواْ الشَّهَادَةَ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ (٢٨٣)

اور اگر تم سفر ميں ہو اور كوئي كاتب نہيں مل رہا ہے تو كوئي رہن ركھ دو اور ايك كو دوسرے پر اعتبار ہو تو جس پر اعتبار ہے اس كو چاہئے كہ امانت كو واپس كردے اور خدا سے ڈرتا رہے_ اور خبردار گواہى كو چھپانا نہيں كہ جو ايسا كرے گا اس كا دل گنہگار ہو گا اور الله تمھارے اعمال سے خوب باخبر ہے _

١_ اگر كاتب نہ مل سكے تو قرض و بقاياجات كى دستاويزكى بجائے كوئي چيز گروى ركھنا (رہن) كافى ہے_

و ان كنتم على سفر و لم تجدوا كاتبا

معاہدہ: اسكے احكام ٣٧

مقروض: اسكى ذمہ دارى ١٢

واجبات: ٢، ٣، ٤، ١٢، ١٦، ٢١، ٢٩، ٣٠، ٤٤

فرھان مقبوضة ظاہرى طور پر جملہ''و لم تجدوا كاتبا'' بيان ہے''على سفر'' كا يعنى مسافر ہونا خصوصيت نہيں ركھتا بلكہ سفر صرف وہ مورد

۳۴۸

ہے كہ جس ميں عموماً لكھنے والا نہيں ملتا پس اصل چيز كاتب كا نہ ملنا ہے سفر ميں ہو يا حضر ميں _

٢_ اگر مقروض پر اعتماد ہو تو كوئي چيز گروى ركھنا ضرورى نہيں ہے_فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

جملہ''فان امن '' گروى ركھنے كا فلسفہ بيان كر رہا ہے يعنى قرض كے ضائع ہونے كے خوف كو ختم كرنا لہذا اگر يہ پريشانى مقروض پر اعتماد كے ذريعے دور ہوجائے تو رہن لينے كى ضرورت نہيں ہے البتہ يہ معني تب درست ہے كہ جملہ''فان امن ...'' رہن لينے كے لزوم سے استثنا ہو اور امانت سے مراد قرض ہو_

٣_ امانت كو اس كے مالك كو لوٹانا واجب ہے_فليؤد الذى اؤتمن امانته

٤_ گروى ركھى جانے والى چيز امانت ہے_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

يہ اس صورت ميں ہے كہ امانت سے مراد گروى ركھى جانے والى چيز ہونہ كہ قرض جو طرفين ميں سے كسى كے ذمے رہتا ہے_

٥_ گروى ركھى جانے والى چيز كا اس كے مالك كو لوٹانا واجب ہے_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته

٦_ امانت ميں خيانت حرام ہے_فليؤد الذى اؤتمن امانته و ليتق الله ربه

٧_ اقتصادى و تجارتى لين دين كے آسان ہونے ميں اعتماد و امانت كى تاثير_فان امن بعضكم بعضا فليؤد الذى اؤتمن امانته گذشتہ ايك احتمال كى بناپر قرض دينے والے پر مقروض سے رہن لينا لازمى نہيں ہے اور يہ چيز اقتصادى معاملات ميں آسانى ہے_

٨_ اسلام ميں اقتصادى روابط كا اخلاقيات سے ہم آہنگ ہونا_فرهان مقبوضة فان امن بعضكم بعضا

٩_ خوف خدا اور تقوي امانتيں لوٹانے اور الہى احكام پر عمل كرنے كا موجب بنتے ہيں _فليؤد الذى اؤتمن امانته و ليتق الله ربه

١٠_ گواہى كا كتمان كرنا حرام ہے_ولاتكتموا الشهادة

۳۴۹

١١_ گناہگار دل كتمان شہادت كا (گواہى نہ دينے كا ) سرچشمہ ہيں _و من يكتمها فانه اثم قلبه

١٢_ گواہى چھپانا قلبى گناہ ہے_و من يكتمها فانه اثم قلبه

١٣_ خدا تعالي كا انسان كے اعمال كے بارے ميں ہر لحاظ سے مكمل آگاہ ہونا_والله بما تعملون عليم

١٤_ خدا تعالي كى طرف سے امانت ميں خيانت كرنے والوں اور گواہى چھپانے والوں كو تنبيہ _

فليؤد الذى اؤتمن امانته ولاتكتموا الشهادة والله بما تعملون عليم

١٥_ انسان كے اعمال سے خداوند عالم كى مكمل آگاہى كى طرف متوجہ رہنا الہى احكام پر عمل اور خداتعالي كى نافرمانى سے اجتناب كا پيش خيمہ ہے_والله بما تعملون عليم

٦ا_ رہن كى شرط يہ ہے كہ جو چيز رہن ميں دى جارہى ہے اس قبضہ كرليا جائے _

فرهان مقبوضة اس مطلب كى مؤيّد امام باقر(ع) سے يہ روايت ہے كہ فرمايا لارھن الا مقبوضا (١) رہن تب ہوتاہے جب قبضہ كرلياجائے_

١٧_ گواہى كا چھپانا، چھپانے والے كے باطنى كفركى حكايت كرتا ہے_ولاتكتموا الشهادة و من يكتمها فانه آثم قلبه امام باقر(ع) آيت''فانہ آثم قلبہ''كے بارے ميں فرماتے ہيں _ كافر قلبہ (٢) اس كا دل كافر ہے_

احكام: ١، ٢، ٣،٤، ٥، ٦، ١٠، ١٦

اعتماد: اعتماد كى اہميت ٧

اقتصاد: اقتصاد اور اخلاق ٨

اقتصادى نظام: ٧، ٨

____________________

١) تہذيب شيخ طوسي ج ٧ ص ١٧٦ حديث٣٦ ، نورالثقلين ج ١ ص ٣٠١ حديث ٢٠٤ا_

٢) من لايحضرہ الفقيہ ج ٣ ص ٣٥ حديث ٥، نورالثقلين ج ١ ص ٣٠١ حديث ١٢٠٧_

۳۵۰

امانت: امانت كا لوٹانا ٩ امانت كى اہميت ٧; امانت كے احكام ٣، ٤، ٦ ; امانت ميں خيانت ٦، ١٤

انسان: انسان كا عمل ١٣

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٥ا;تقوي كے اثرات ٩

خداتعالي: خداتعالي كا علم ١٣، ١٥ خداتعالي كى تنبيہ١٤

دستاويز: دستاويز تيار كرنا ا

دل: دل كا كفر ١٧; دل كا گناہ ١٢

روايت : ١٦، ١٧

رہن: احكام رہن ١، ٢، ٤، ٥، ١٦

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٩، ١٥

قرض: قرض كے احكام ١، ٢

گواہي: گواہى كے احكام ١٠ گواہى كا چھپانا ١٠، ١١، ١٢، ١٤، ١٧

مالى روابط: ٧

محرمات: ٦، ١٠

واجبات: ٣، ٥

۳۵۱

لِلَّهِ ما فِي السَّمَاواتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَإِن تُبْدُواْ مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللّهُ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاء وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاء وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (٢٨٤)

الله ہى كے لئے زمين و آسمان كى كل كا ئنات ہے _تم اپنے دل كى باتوں كا اظہار كرو يا ان پر پردہ ڈالو وہ سب كا محاسبہ كرے گا _ وہ جس كو چاہے گا بخش دے گا اور جس پر چاہے گا عذاب كرے گا وہ ہر شے پر قدرت و اختيار ركھنے والا ہے _

١_ آسمانوں اور زمين كى تمام موجودات كا تنہا مالك خداوند عالم ہے_لله ما فى السماوات و ما فى الارض

٢_ خدا وند متعال كى مطلق مالكيت پر توجہ مالى و اقتصادى روابط ميں عدل و انصاف اور ا حكام الہى پر عمل كرنے كا پيش خيمہ ہے_اذا تداينتم بدين و ان كنتم على سفر لله ما فى السماوات و ما فى الارض

٣_ خدا وند متعال اس كا حساب لے گا جو آدمى كے دل ميں ہے چاہے اسے ظاہر كرے يا چھپائے ركھے_

وان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٤_ گواہى چھپانے والوں كو خداتعالي كى تنبيہہ اور ان كے گناہ كا محاسبہ_و من يكتمها فانه اثم قلبه و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٥_ خداوند عالم، انسان كى نفسيانى صفات و صلاحيتوں اور نيتوں كا حساب بھى لے گا_و ان تبدوا ما فى انفسكم يحاسبكم به الله

۳۵۲

''ما فى انفسكم'' نيتوں كے علاوہ نفسيانى صفات (جيسے شجاعت، بزدلي، بخل وغيرہ) كو بھى شامل ہوسكتا ہے ليكن اگر''فى انفسكم'' جار و مجرور استقرار كے متعلق ہونہ صرف وجودكے تو نفس ميں يہى صفات مستقر ہيں _

٦_ انسان كا نفس اور باطن اس كے اعمال كا سرچشمہ ہے_و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه

جملہ''و ان تبدوا '' كا مطلب يہ ہے كہ انسان سے مقام عمل ميں وہى اعمال صادر ہوتے ہيں جو اس كے دل ميں ہوتے ہيں يعنى مقام عمل ميں اعمال ،انسان كے باطن اور نفس كا مظہر ہيں _

٧_ انسان كے اعمال اور اس كى نيتوں كا مالك خداوند متعال ہے_ لله مافى السماوات و ما فى الارض وان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

٨_ خداتعالي كى مطلق مالكيت انسان كے اعمال ،اس كى نيتوں اور ان كے حساب پر حكمرانى كى علت ہے_

لله ما فى السماوات و ما فى الارض و ان تبدوا ما فى انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله

جملہ''لله ما فى السماوات ''،''ان تبدوا ''كيلئے تمہيد كے طور پر ہے يعنى خداوندعالم سب چيزوں كا حقيقى مالك ہے كہ جن ميں سے انسان كے اعمال اور اس كى نيتيں بھى ہيں _ اور چونكہ وہ حقيقى مالك ہے لہذا انسان كے اعمال اور نيتوں كا حساب لينے پر قدرت ركھتا ہے_

٩_ خداوند عالم، انسان كے اعمال اور نيتوں كا حساب لينے كے بعد يا اسے معاف كردے گا يا عذاب كرے گا_

و ان تبدوا فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١٠_ انسان كے گناہوں كى بخشش يا ان پر عذاب كرنا خداوند متعال كى مشيت سے و ابستہ ہے_

فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١١_ خداوند متعال كى رحمت و مغفرت اس كے عذاب ، قہر اور غضب پر مقدم ہے_ *فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء يہ نكتہ عذاب سے پہلے مغفرت كے ذكر سے حاصل كيا گيا ہے_

١٢_ انسانوں كو سزا دينا ان كے اپنے اعمال كا نتيجہ اور انجام ہے_

۳۵۳

و ان تبدوا ما فى انفسكم يحاسبكم به الله و يعذب من يشاء

١٣_ قرآن كريم كا انسانوں كى تربيت ميں خوف و رجاء (خوف و اميد) كى روش سے استفادہ كرنا_

يحاسبكم به الله فيغفر لمن يشاء و يعذب من يشاء

١٤_ خدا تعالي انسان كے اعمال اور اس كى نيتوں كا حساب لينے اور اسے بخشنے يا عذاب كرنے پر قادر ہے_

و ان تبدوا يحاسبكم به الله فيغفر و يعذب والله على كل شى قدير

١٥_ خدا وند عالم كى قدرت، مطلقہ ہے _و الله على كل شى قدير

١٦_ خداوند متعال، قدير ہے_و الله على كل شى قدير

آسمان: آسمان كا مالك ١

اسماء و صفات: قدير ١٦

انسان: انسان كا عمل ٧، ٨، ٩، ١٤ انسان كا مالك ٧، انسان كى نيت ٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٤

تربيت: تربيت كا طريقہ ١٣

خداتعالي: خدا تعالي كا حساب لينا ٣، ٤، ٥، ٨، ٩، ١٤ ;خدا تعالي كا عذاب ١١، ١٤;خداتعالي كا معاف كرنا ٩; خداتعالي كى تنبيہہ٤; خدا تعالي كى رحمت ١١ خداتعالي كى طرف سے سزا ٩; خداتعالي كى قدرت ١٥، ١٦ ;خداتعالي كى مالكيت ١، ٢، ٧، ٨ ;خدا تعالي كى مشيت ١٠; خداتعالي كى مغفرت ١١، ١٤

خوف: خوف اور اميد ١٣

راہ و روش: راہ و روش كى بنياديں ٦

زمين: زمين كا مالك ١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل ٢

عدل و انصاف: عدل و انصاف قائم كرنا ٢

علم: علم كے اثرات ٢

۳۵۴

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٢; عمل كى سزا ١٢ ;عمل كے اثرات ١٢

گناہ: گناہ كى بخشش ١٠ ; گناہ كى سزا ١٠

مالى روابط: ٢

آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ وَقَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ (٢٨٥)

رسول ان تمام باتوں پر ايمان ركھتا ہے جو اس كى طرف نازل كى گئي ہيں اور مومنين بھى سب الله اور ملائكہ اور مرسلين پر ايمان ركھتے ہيں ان كا كہنا ہے كہ ہم رسولوں كے در ميان تفريق نہيں كرتے _ ہم نے پيغام الہى كو سنا اور اس كى اطاعت كى _ پروردگار اب تيرى مغفرت در كار ہے اور تيرى ہى طرف پلٹ كرآنا ہے _

١_ پيغمبر اكرم (ص) كا اس چيز پر ايمان جو پروردگار كى طرف سے ان پر نازل ہوئي _آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

٢_ دين كى تبليغ و ترويج كرنے والوں كا دين پر يقين ہونا چاہئے_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

خداوند متعال كا اس نكتہ پر توجہ كرنا كہ آنحضرت(ص) خود قرآن اور اپنے اوپر نازل كئے جانے والے احكام پر ايمان ركھتے تھے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_

٣_ قرآن كريم اور وحى كا نازل ہونا خداوند عالم كى

۳۵۵

ربوبيت سے نشأة پاتا ہے_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

٤_ خداوند متعال كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كا عظيم المرتبہ ہونا_آمن الرسول بما انزل اليه من ربه

كلمہ'' رب ''كى ضمير كى طرف اضافت تشريفيہ ہے كہ جس سے آنحضرت(ص) كے مقام كى عظمت كاپتہ چلتاہے_

٥_ پيغمبر اكرم(ص) كے ايمان كا دوسرے مومنين كے ايمان پر افضل و برتر ہونا_ *آمن الرسول بما انزل اليه من ربه و المؤمنون كل آمن رسول خدا (ص) كا ايمان ''والمؤمنون كلّ ... ''ميں بيان كيا جاسكتا تھا اسے جدا ذكر كرنے كى ضرورت نہ تھى ليكن آنحضرت (ص) كے ايمان كى امتيازى حيثيت اور برترى كو واضح كرنے كى خاطر عليحدہ ذكر كيا گيا ہے_

٦_ ايمان كے كئي مراتب ہيں _ *آمن الرسول و المؤمنون كل امن بالله ''آمن الرسول'' اور ''والمؤمنون كل آمن''ميں ايمان كا تكرار كرنا اس كے مختلف مراتب كى حكايت كرتا ہے_

٧_ پيغمبر اسلام (ص) اور مومنين كا ملائكہ، آسمانى كتابوں اور انبياء (ع) پر ايمان_آمن الرسول و المؤمنون كل آمن بالله و ملائكته و كتبه و رسله كلمہ''كل'' مومنين كے علاوہ پيغمبر اكرم (ص) كو بھى شامل ہے يعنى پيغمبر اكرم (ص) اور مؤمنين سب كے سب خدااور پر ايمان ركھتے ہيں _

٨_ مومنين كا اس چيزپر ايمان جو آنحضرت(ص) پر خداتعالي كى طرف سے نازل كيا گيا ہے _آمن الرسول بما انزل اليه من ربه و المؤمنون يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ ''المومنون'' كا ''الرسول'' پر عطف ہو نہ كہ يہ مبتدا ہو يعنى آنحضرت (ص) اور مومنين اس پر ايمان ركھتے ہيں جوآپ(ص) پر نازل ہوا ہے_

٩_ رسول اكرم (ص) اور مومنين ہر ايك پيغمبر پر ايمان ركھتے ہيں اور كسى ايك كا بھى انكار نہيں كرتے_

لانفرق بين احد من رسله

١٠_ مومنين كى نظر ميں تمام انبيائے (ع) الہى كا عقيدہ اور ہدف ايك تھا_

و المومنون كل آمن بالله و كتبه و

۳۵۶

رسله لانفرق بين احد من رسله

١١_ تمام انبياء اور آسمانى كتابوں ميں سے ہر ايك پر ايمان ضرورى ہے_كل آمن و كتبه و رسله لانفرق بين احد من رسله

١٢_ آنحضرت (ص) كا تمام سابقہ انبياء (ع) اور آسمانى كتابوں پر ايمان_كل آمن لانفرق بين احد من رسله

يہ اس صورت ميں ہے كہ كلمہ''كل'' تمام مومنين كے علاوہ پيغمبر اكرم (ص) كو بھى شامل ہو اس كا نتيجہ يہ ہوگا كہ جملہ''لانفرق '' پيغمبر اكرم(ص) كا قول بھى بن جائے گا_

١٣_ ايمان كا لازمہ قبول كرنا، اطاعت كرنا اور سرتسليم خم كرنا ہے_لانفرق بين احد من رسله و قالوا سمعنا و اطعنا

''سمعنا''(سمع سے سننے كے معنى ميں ) قبول كرنے سے كنايہ ہے_

١٤_ مؤمنين خداوندعالم كى مغفرت كے طلبگار ہيں _غفرانك ربنا

١٥_ خدا اور انبياء (ع) كى اطاعت كرنا اور مغفرت طلب كرنا مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے_و قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا

١٦_ خداوند عالم كے احكام كى اطاعت كرنا اور انہيں قبول كرنا اللہ تعالي كى بخشش كا ذريعہ ہے_و قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا پيغمبر اكرم (ص) اور مؤمنين جو كہ تمام انسانوں كيلئے نمونہ كے طور پر ذكر كئے گئے ہيں ، اطاعت اور قبول كرنے كے بعد خداتعالي كى مغفرت كى اميد كو پيش كرتے ہيں _

١٧_ خدا وند متعال كى بخشش اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_غفرانك ربنا

١٨_ خداوند عالم كے سامنے اپنے فرائض انجام دينے كے بارے ميں مومنين كا عاجزى كا اظہار و احساس_

قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا مومنين كا خداوند عالم كے احكام كو قبول كر كے ان كى اطاعت كرنے كے باوجود مغفرت طلب كرنا دلالت كرتا ہے كہ وہ خداوند متعال كے حضور اپنے فرائض كى انجام دہى سے عاجز ہيں _

١٩_ خداوند متعال كے انبياء (ع) ،اس كى مغفرت كے محتاج اور طالب ہيں _قالوا سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا

۳۵۷

يہ اس صورت ميں ہے كہ''قالوا''كى ضمير مؤمنين كے علاوہ رسل كى طرف بھى لوٹے_

٢٠_ مؤمنين كا معاد اور خداتعالي كى طرف لوٹنے پر اعتقاد و يقين_و اليك المصير

٢١_ كائنات كى حركت صرف خدا كى طرف ہے_و اليك المصير المصيرميں ''ال''جنس كا ہے يعنى ہر قسم كى حركت و تحول خداتعالي كى طرف ہے اور تمام كائنات ميں تغير و تبدل اور حركت پائي جاتى ہے_

آنحضرت (ص) : آپ (ص) كا ايمان ١، ٥، ٧، ٩، ١٢ ;_آپ(ص) كے فضائل ٤

اطاعت: اطاعت كى اہميت ١٣ ; اطاعت كے اثرات ١٦; انبياء (ع) كى اطاعت ١٥ ;خدا كى اطاعت ١٣، ١٥، ١٦

انبياء (ع) : انبياء (ع) كا عقيدہ ١٠ ; انبياء (ع) كى دعا ١٩ ;انبياء (ع) كى ہم آہنگى ١٠ ; انبياء (ع) كے اہداف ١٠

ايمان: آسمانى كتابوں پر ايمان ٧، ١١، ١٢ ;انبياء (ع) پر ايمان ٧، ٩، ١١، ١٢;ايمان كے اثرات ١٣; ايمان كے مراتب ٥، ٦;خدا پر ايمان ٧ ;خدا كے مبعوث كيئے گئے پرايمان ١، ٨; قيامت پر ايمان ٢٠ ;ملائكہ پر ايمان ٧

خداتعالي: خداتعالي كى ربوبيت ٣، ١٧ ;خداتعالي كى مغفرت ١٤، ١٧، ١٩

سرتسليم خم كرنا: اسكى اہميت ١٣

عالم خلقت : اس كا انجام ٢١ ;اسكى حركت ٢١

قرآن كريم : قرآن كريم كا نزول ٣

مغفرت: مغفرت كا پيش خيمہ ١٦

مقربين: ٤

مومنين: مومنين كا استغفار ١٥; مومنين كا ايمان ٧، ٨، ٩، ٢٠ ; مومنين كا عقيدہ ١٠;مومنين كى دعا ١٤ مومنين كى صفات ١٥، ١٨

وحي: اس كا نزول ٣

۳۵۸

لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (٢٨٦)

الله كسى نفس كو اس كى وسعت سے زيادہ تكليف نہيں ديتا _ ہر نفس كے لئے اس كى حاصل كى ہوئي نيكيوں كا فائدہ بھى ہے اور اس كى كمائي ہوئي برائيوں كا مظلمہ بھى _ پروردگار ہم جو كچھ بھول جائيں يا ہم سے غلطى ہو جائے اس كا ہم سے مواخذہ نہ كرنا _ خدايا ہم پر ويسا بوجھ نہ ڈالنا جيسا پہلے والى امتوں پر ڈالا گيا ہے _ پروردگار ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس كى ہم ميں طاقت نہ ہو _ ہميں معاف كر دينا ہميں بخش دينا ہم پر رحم كرنا تو ہمار امولا اور مالك ہے اب كا فروں كے مقابلہ ميں ہمارى مدد فرما _

١_ خداوند متعال ہر انسان پر اس كى عادى توان و استعداد سے زيادہ بوجھ نہيں ڈالتا_لايكلف الله نفسا الا وسعها

اس نكتے ميں ''عادي''كى قيد كلمہ''وسع''سے سمجھى گئي ہے كہ جس كے معني''مايسھل عليہ من المقدور''كے ہيں يعنى جو اس كى توان كے لحاظ سے اس پر آسان ہو_

٢_ عادى توان شرعى ذمہ دارى كى شرط ہے_لايكلف الله نفسا الا وسعها

٣_ خداوند عالم كى جانب سے عائدكردہ فرائض و تكاليف ہر انسان كى ظرفيت اور صلاحيت كے مطابق ہيں _

۳۵۹

لايكلف الله نفسا الا وسعها

٤_ الہى فرائض كے تحمل و برداشت كرنے ميں انسانوں كى توان و ظرفيت فرق كرتى ہے_لايكلف الله نفسا الا وسعها

كلمہ''نفسا''كو مفرد لانا كہ جو ہرہر انسان كى طرف اشارہ ہے اور''وسعہا''كى ضمير كو''نفسا''كى طرف لوٹانا، ممكن ہے اس حقيقت كے بيان كرنے كى خاطر ہو كہ ہر انسان مخصوص قدرت اور قوت برداشت كا حامل ہے_

٥_ انسان كے اچھے ، برے اعمال كے نتائج خود اس كى طرف پلٹتے ہيں _لها ما كسبت و عليها ما اكتسبت

٦_ اعمال اور ان كے نتائج ايك نظام اور قانون كے تحت ہيں _لها ما كسبت و عليها ما اكتسبت

٧_ مومنين كى خداوند عالم سے يہ درخواست كہ شرعى فرائض ميں ان كى خطا اور فراموشى پر انہيں عذاب نہ كرے_

لايكلف الله نفسا الا وسعها ...ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا

٨_ مومنين اگر غلطى كى وجہ سے يا بھول كر خداوند متعال كے احكام كو انجام نہ دے سكيں تو اپنے آپ كو عذاب كا مستحق سمجھتے ہيں _ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطانا عذاب كے معاف كرنے كى درخواست ضمنا ً استحقاق عذاب كا اعتراف ہے_

٩_ خداوند متعال كے احكام ميں خطا اور نسيان سے بچنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے_*ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا خطا اور نسيان پر عذاب نہ كرنے كى درخواست سے پتہ چلتا ہے كہ بھول كر يا غلطى سے احكام الہى كو چھوڑ نے والے كو بھى عذاب كا احتمال ہے پس الہى احكام ميں حتى الامكان خطا اور نسيان سے بچنے كى كوشش كرنى چاہيئے_

١٠_ مؤمنين گناہوں كے ترك اور احكام پر عمل كرنے كے پابند ہوتے ہيں _و قالوا سمعنا و اطعنا ربنا لاتو اخذنا ان نسينا او اخطا نا خدا تعالي كے احكام ميں خطا اور نسيان كے نتائج پر توجہ اور ان كے مورد ميں مغفرت كى درخواست مومنين كى اپنے اعمال و كردار پر خاص توجہ ركھنے كا غماز ہے_

١١_ خطا اور نسيان انسان كى ترقى كے موانع ميں سے

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

۱۰_گناہ گار، لوگوں كے نامہ اعمال كے دقيق آور جامع ہونے كى وجہ سے حيرت زدہ اور سخت پريشان ہو جائينگے_

ى ويلتنا مال هذا لكتاب لايغادر صغيرة ولا كبيره

۱۱_ گناہ گار لوگ اپنے، اعمال پرمشتمل كتاب كو ديكھتے ہى اپنى موت كى آرزو كريں گے _

ويقولون ى ويلتنا مال هذا الكتاب

''ويلہ'' اور'' ويل''كا معنى ''ہلاكت ''ہے اور ويلہ كامونث ہو نا مبالغہ كا فا ئدہ ديتا ہے گناہگاروں كى طرف سے اسكے ساتھ ندا دينا بتا تا ہے كہ وہ اپنے اعمال نامہ كا مشا ہدہ كرنے كے بعد انہيں اپنے ليے سوائے ہلاكت و عذاب كى راہ ديكھائي نہ دى لہذا اسكو منادى قرار ديا اور اسے طلب كيا يعنى حالت اتنى خراب اور پست ديكھى كہ اپنے ليے صرف ہلاكت كو ہى راہ حل سمجھا _

۱۲_ ہر چھوٹا و بڑا عمل، نا مہ اعمال ميں درج ہے يہاں تك انسان كا معمولى سا عمل بھى شمار كيا گيا ہے _

لا يغادر صغيرةولاكبيره الا احصيه

'' غدر'' و ''مغادرہ'' سے مراد ترك ہے اور''لايغادر ...'' يعنى نہ ہر چھوٹے بڑے كو چھو ڑا ہے اور نہ ہى چھوڑيگا _

۱۳_ انسانوں كے اعمال، فنا نہيں ہو نگے بلكہ روز قيامت انكے سا منے حا ضر اور مجسم ہو نگے _ووجدوا ما عملوا حا ضر

''ووجدوا '' كا ظاہر يہ ہے كہ يہاں تاسيس ہے نہ تا كيد يعنى پچھلے جملات سے ہٹ كر ايك نيا مطلب بيان ہوا ہے اور وہ يہ ہے كہ اعمال نامہ كے علاوہ خود اعمال بھى لوگوں كے سامنے حا ضر ہونگے _

۱۴ _ روز قيامت، گناہ گار لوگ اپنى بد كا رى اور مستحق عذاب ہونے كا اقرار كريں گے_

ى ويلتنا مال هذه الكتب ووجدوا ما عملوا حاضراً ولا يظلم ربّك احدا ً

۱۵_ آخرت ميں الہى سزائيں ، انسان كے اعمال كا نتيجہ ہيں _ووجدوا ما عملوا حاضرا

۱۶_اللہ تعالي، روزقيامت كسى پر بھى ظلم نہيں كرے گا_ولا يظلم ربّك احدا

۱۷_قيامت ميں انسانوں كے اعمال كا خود حاضر ہونا، عدالت كے اجرا ء ہونے پر تائيد اور معمولى سے بھى ظلم كى الله تعالى كى درگاہ سے نفى ہے _ووجدوا ما عملوا حاضراً ولا يظلم ربّك احدا اعمال نامہ ميں اعمال كے درج ہونے كے علاوہ اعمال كا حاضر اور مجسم ہونا يہ سب روز قيامت، احكام الہى كے دقيق ہونے اور سزاؤں كے عادلانہ ہونے پر تاكيد كررہے ہيں اوراس مطلب كو بيان كررہے ہيں كہ قيامت كے دن پيش كئے جانے والے مدارك و اسناد غير قابل انكار ہونگے_

۴۴۱

۱۸_اللہ تعالى كا ہر قسم كے ظلم اور بے عدالتى سے منزّا ہونا اسكى ربوبيت كا تقاضا ہے _

ووضع الكتاب ولا يظلم ربّك احدا

۱۹_قيامت ميں لوگوں كے اعمال كا عادلانہ طور پر حساب و كتاب اور ميزان، الله تعالى كى ربوبيت كا لازمہ ہے _

ووضع الكتاب ولايظلم ربّك احدا

۲۰_قيامت كا بر پا ہونا اور اسكا نظم و نسق الله تعالى كى عدالت كا جلوہ ہيں _ووضع الكتاب ولايظلم ربّك أحدا

قيامت سے مربوط آيات كے تذكرے كے بعد الله تعالى كے ظلم سے منزہ ہونے كى بات يہ نكتہ بھى بيان كررہى ہے كہ يہ نظام اور اسكى تمام جہات كى اساس يہ ہے كہ الله تعالى كسى پر ظلم و ستم نہيں كرتا اس نے عدالت كو قائم كرنے كے كيلئے تو قيامت كو برپا كيا ہے_

آرزو :موت كى آرزو۱۱

آسائش پسند لوگ :آسائش پسند لوگوں كا آخرت ميں ڈر ۵;قيامت ميں آسائش پسند لوگ ;

اسماوصفات :صفات جلاليہ ۱۶;۱۷;۱۸

اعمال نامہ :اعمال نامہ كا ديكھا جانا ۱،۳،۷;اعمال نامہ كا جامع ہونا ۱۰،۱۲;اعمال نامہ كو ديكھنے كے آثار ۱۱;قيامت ميں اعمال نامہ ۱

اقرار :سزا كے مستحق ہونے كا اقرار ۱۴

الله تعالى :الله تعالى اور ظلم ۱۶،۱۷;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۶;اللہ تعالى كى اخروى عدالت ۱۷; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۸;۱۹;اللہ تعالى كى عدالت كا باعث ۱۸،۱۹;اللہ تعالى كى عدالت كى علامات ۲۰

تكبر :تكبر كے آثار ۶

جرم :جرم كے اسباب ۹;جرم كے موارد ۶//خود :خود پر اقرار ۱۴

خوف :آخرت كے خوف كا باعث ۸;آخرت كے خوف كے اسباب ۶;عمل سے خوف ۳

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۶

شرك :شرك كے آثار ۶

عمل :عمل كا آخرت ميں حساب كتاب ۱۹;عمل ك

۴۴۲

آخرت ميں مجسم ہونا ۱۷; عمل كا تحرير ہونا ۲; عمل كى آخرت ميں سزا ۱۵;عمل كے آخرت ميں آثار ۱۵;عمل كے مجسم ہونے كے آثار ۱۷;

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۲۰;قيامت كى خصوصيات ۱ ،۴،۷; قيامت ميں حساب و كتاب۱۹; قيامت ميں عمل كا مجسم ہونا ۱۳; قيامت ميں وحشت زدہ لوگ ۵

گنا ہ گارلوگ :قيامت ميں گناہ گار لوگ ۳،۵;گناہ گارلوگوں كا آخرت ميں اقرا ر ۱۴;گناہ گار لوگوں كا آخرت ميں تعجب ۱۰;گناہ گارلوگوں كا آخرت ميں چہرہ ۴;گناہ گار لوگوں كا آخرت ميں خوف ۳;گناہ گارلوگوں كى آخرت ميں آرزوہ ۱۱;گناہ گار لوگوں كى آخرت ميں پريشانى ۱۰;گناہ گارلوگوں كا اعمال نامہ ۱۰،۱۱

متقين :متقين كا اعمال نامہ ۷;قيامت ميں متقين ۷

معا د :معاد كو جھٹلا نے كے آثار ۹

آیت ۵۰

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاء مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو ابليس كے علاوہ سب نے سجدہ كرليا كہ وہ جناب ميں سے تھا پھر تو اس نے حكم خدا سے سرتابى كى تو كيا تم لوگ مجھے چھوڑكر شيطان اور اس كى اولاد كو اپنا سرپرست بنا رہے ہو جب كہ وہ سب تمھارے دشمن ہيں يہ تو ظالمين كے لئے بدترين بدل ہے (۵۰)

۱_ آدم كيلئے فرشتوں كے سجدے اورا بليس كى سركشى كي داستان، عبرت آموز اور قابل توجہ ہے _

واذقلنا للملئكة اسجدوالا دم

( إذ) ( إذكر ) كى مانند فعل مقدر كيلئے ظرف ہے يعنى (اس وقت كو ياد كرو الله )تعالى كا پيغمبر (ص) يا لوگوں كو آدم كيلئے سجدہ كى داستان ياد كرنے كا فرمان اس تذكرہ كے اہم اور عبرت آموز ہونے كو واضح كررہاہے _

۲_ الله تعالى نے سب فرشتوں كو حكم ديا كہ آدم كو سجدہ كريں _واذقلنا للملئكة اسجدوالأدم

( الملائكة ) ميں ''الف لام'' استغراق كيلئے ہے يعني'' سب كے سب فرشتے ''

۴۴۳

۳_ فرشتے الہى فرمان كے مطابق ،انسانى زندگى كو منظم كرنے كى خدمت ميں مشغول ہيں _قلنا للملئكة اسجدو ا لا دم فسجدوا

(سجود) كا حقيقى معني، تسليم ہونا اور جھكنا ہے ممكن ہے كہ يہاں آدم كے در مقابل سجدہ كا حكم زمين پرپيشانى ركھنے كے معنى ميں نہ ہو بلكہ اسكا معنى آدم كے ليے تسليم ہونا اسكى اطاعت كرنا اور اسكى ضروريات اور دوسرى لازمى چيزوں كو پوراكرنا ہو _

۴_ آدم، ايك عظيم اور فرشتوں سے برتر مخلوق ہے_واذقلنا للملئكة اسجدوا لادم

سجدہ كا كوئي بھى معنى بھى ہو وہ بتارہا ہے كہ آدم فرشتوں كى نسبت بلند و بالا مقام پر فائز تھے اور ايسا مقام كہ فرشتوں كو انكے مقابل سجدہ كا حكم ديا گيا_

۵_اللہ تعالى نے سب فرشتوں كے سامنے آدم كو عظمت و تكريم بخشى _وإذ قلنا للملئكة اسجدوا ل ادم فسجدوا

۶_ انسا ن، فرشتوں سے بہتر قدر و منزلت پانے كا زمينہ اور انكےليے سجود ہونے كى صلاحيت و لياقت ركھتے ہيں _

إذقلنا للملئكة اسجدوا لادم

۷_تمام فرشتوں نے بغير كسى چوں چرا اور توقف كے آدم كے سامنے سجدہ كے الہى فرمان كى اطاعت كي_

واذ قلنا للملئكة اسجدو ا لا دم فسجدوا

( فسجدوا) ميں حرف (ف) بغير كسى وفقہ كے پيچھے آنے پر دلالت كررہا ہے يعنى سجدہ كا فرمان بغير كسى تاخير كے انجام ديا گيا_

۸_ابليس كو بھى فرشتوں كى مانند، آدم كيلئے سجدہ كا حكم ديا گيا تھا _فسجدوا الاّ ابليس

۹_آدم كيلئے سجدہ كے معاملہ ميں ابليس نے الله كى اطاعت سے سركشى كى _فسجدوا الا ّابليس ففسق عن أمر ربّه

( فسق ) سے مراد شريعت كى حدودسے خارج ہونا ہے (مفردات راغب )

۱۰_ابليس، الله تعالى كے فرمان كى سركشى كرنے سے پہلے فرشتوں كے ہم پلہ اور انہى جيسى منزلت ركھتاتھا_

واذقلنا للملئكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا ابليس

۱۱_ ابليس فرشتوں كى محفل ميں ہونے كے با وجود موجودات جنات كےقبيلے سے تھا _فسجدوا إلّا ابليس كان من الجنّ

۴۴۴

۱۲_فرشتوں كى ذات، خدا كے در مقابل فرمانبردار ذات و فطرتہے _واذقلنا للملئكة اسجدوا لا دم فسجدوا الاّ ابليس كان من الجنّ شيطان كى نافرمانى كے بعد اسكى حقيقت كى وضاحت، اسكے فرشتوں كے ساتھ حقيقى او ر ذاتى فرق كى طرف اشارہ ہے كہ جو مندرجہ بالا مطلب كى طرف بھى اشارہ ہوسكتى ہے_

۱۳_ الہى حكم كے مقابل، ابليس كے فسق اور سركشى كا تعلق بنيادى طور پر اسكى حقيقت و ذات سے تھا_

كان من الجنّ ففسق عن أمر ربّه

فاء تفريع يہ بتارہى ہے كہ ابليس كا جن ہونا اسكے فسق كى بنيا د بنا اور ممكن ہے كہ يہ مراد ہو كہ جن كى ذات ميں حق انتخاب ركھا گيا ہے اور وہ اطاعت پر مجبور نہيں ہے اس حوالے سے ابليس نے خود فسق كى راہ كو اختيار كيا_

۱۴_ (جن )با شعور اور اختيار ركھنے والى مخلوق ہے_كان من الجنّ ففسق عن أمر ربّه

نافرمانى اور سركشي، حق انتخا ب ركھنے كى دليل ہے اور حق انتخاب اس مخلوق كوعطا ہوتا ہے جو تشخيص كى قوت ركھتى ہو_

۱۵_۱نسان كى تخليق سے بہت پہلے جنات كى تاريخ ہے_اسجدوا ل ادم الا ابليس كان من الجنّ

۱۶_مقام ربوبيت ،فرامين كو جارى كرنے اور اطاعت چاھتے كا تقاضا كرتاہے _قلنا للملئكة اسجدوا امر ربّه

۱۷_ابليس نے الله تعالى كے فرمان كى اطاعت كرنے كے ضمن ميں مرحلہ كمال و رشد تك پہنچنے كى ضمانت كے با وجود نافرمانى كى _ففسق عن أمرربّه

كلمہ (ربّہ) بتاتا ہے كہ الہى فرمان ابليس كے ضرر ميں نہ تھا بلكہ اسكے كمال و رشد كے ليے، الله تعالى كى ربوبيت كے حوالے سے تھا _

۱۸_ ابليس اور اسكى نسل،انسانوں كى دشمن ہے _أفتتخذونه و ذريّته أوليا ء من دونى وهم لكم عدوّ

۱۹_شياطين كى انسانوں كے ساتھ عداوت كے باوجود، بعض لوگوں كى طرف سے شيطان اور اسكى نسل كى سرپرستى ميں ہونا، ايك بيہودہ ، عجيب اور لائق سرزنش كام ہے_أفتتّخذونه وذريّته أوليا ء من دونى وهم لكم عدوّ

(أفتتخذونه )ميں '' ہمزہ استفہام'' تعجب كے ساتھ انكار والے معنى ميں ہے _

۲۰_مشركين كا عقيدہ تھا كہ شياطين اور جنات كائنات كے كاموں اور انكى تدبير ميں دخالت كا حق ركھتے

ہيں _أفتتخذ ونه وذريّته أولياء من دوني

۴۴۵

بعد والى آيت كے قرينہ سے شياطين كى سرپرستى والے و ہم سے مراد يہ گمان ہے كہ وہ كائنات كے امور اور تخليق كے كا موں ميں دخل اندازى اور نظارت كرتے ہيں اس عقيدہ كى بناء پر مشركين شياطين، شرسے بچنے كى بجائے اس كى ستائش كرتے تھے _

۲۱_شياطين كى سرپرستى كے ساتھ ساتھ الله تعالى كى سرپرستى نا ممكن ہے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّة أوليا ء من دونى

۲۲_فقط الله تعالى كى سرپرستي، قبوليت اور بھروسہ كے لائق ہے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى

۲۳_شيطان كا آدم كو سجدہ كرنے سے انكا ر، اسكى انسانوں كے ساتھ عداوت كو ظاہر كررہاہے _

فسجدوا الا إبليس ...وهم لكم عدوا

۲۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے حوالے سے شياطين كے كينہ اور عداوت كى طرف توجہ ركھيں اور انكى اطاعت سے پرہيز كريں _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى وهم لكم عدوّا

۲۵_ حقيقى اور سرپرستى كے لائق ولى كيلئے محبت اور دلسوزى كرنا ايك ضرورى امر ہے _

ا فتتّخذونه وذرّيتّه أولياء من دونى وهم لكم عدوا

الله تعالى نے شيطان كى عداوت كا تذكرہ كرتے ہوئے اسے سرپرستى كے لائق نہ جانتے ہوئے بتاياہے جس كا مطلب يہ ہے كہ رہبرى اور سرپرستى كينہ و عداوت سے پاك ہو اور محبت و شفقت كے ساتھ ہو_

۲۶_جنات، انسانوں كے ساتھ كينہ پرورى كى طاقت ركھتے ہيں _كان من الجنّ وهم لكم عدوّا

شيطان جوكہ انسانوں كے ساتھ عداوت ركھتا ہے وہ جنات كے گروہ سے ہے_ (كان من الجنّ) تو اسكا مطلب يہ ہے كہ جنات انسانوں كے ساتھ دشمنوں والا طرز عمل ركھنے پر قادر ہيں _

۲۷_شياطين اور جنات ميں اولا د و نسل كا سلسلہ چل رہا ہے _كان من الجنّ ...ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أوليا ء من دوني

۲۸_ الله تعالى كو سرپرست ماننے كى بجائے شيطان كو سرپرست بنانا ايك ظالمانہ اور قبيح انتخاب ہے _أفتتخذونه ...بئس للظالمين بدل فعل'' بئس'' ميں ( ذم ) إبليسكے ساتھ مخصوص ابليس ہے اور'' بدلا'' اسكے ليے تميز ہے لہذا جملہ كامعنى يوں ہوگا كہ ظالموں كيلئے الله تعالى كى بجائے شيطان كا انتخاب قبيح ہے_

۲۹_ شيطان كے پيروكار اور اسے سرپرست بنانے والے ظالم ہيں _

۴۴۶

بئس للظالمين بدل

آدم (ع) :آدم(ع) كى تكريم ۵;آدم(ع) كى ملائكہ پربرترى ۴;آدم(ع) كے فضائل ۴;۵;آدم(ع) كے قصہ سے عبرت ۱;آدم(ع) كيلئے سجدہ ۱;۲ ; ۷ ; ۸ ;آدم (ع) كيلئے سجدہ كو ترك كرنا ۹;۲۳

ابليس :ابليس اور فرشتے ۱۰;ابليس سركشى سے پہلے ۱۰; ابليس كا جن ہونا ۱۱;ابليس كى جنس ۱۱; ابليس كى دشمن ۱۸; ابليس كى سركشى ۱،۹، ۱۷; ابليس كى سركشى كا سرچشمہ ۱۳;ابليس كى شرعى ذمہ دارى ۸;ابليس كى طبعت ۱۳ ابليس كى نسل كى دشمنى ۱۸; ابليس كے فسق كا سرچشمہ ۱۳

اطاعت :اطاعت كے اسباب ۱۶; شيطان كا اطاعت كرنے سے اجتناب۲۴;اللہ تعالى كى ولايت ۲۲;اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا۲۱; الله تعالى كے افعال ۵; الله تعالى كے اوامر ۲،۳; الله تعالى كے اوامر كے آثار۱۷; الله تعالى كے مختصّات۲۲

انسان :انسان كى صلاحيتيں ۶; انسان كى ضرورتوں كا پوراہونا ۳;انسان كى فرشتوں پر برترى ۶; انسان كے دشمن ۱۸، ۱۹، ۲۳; انسان كے ليے فرشتوں كا سجدہ ۶;انسانوں كى خدمت ۳; انسانوں كے ساتھ دشمنى ۲۶

جن :جن كا اختيار ۱۴;جن كا توليد مثل كرنا ۲۷; جن كا شعور ۱۴;جن كى تخليق كى تاريخ ۱۵;جن كى دشمنى ۲۶;جن كى نسل ۲۷

حق :حق كى ولايت كى نشانياں ۲۵

ذكر :آدم(ع) كے قصہ كا ذكر ۱;شياطين كى دشمنى كا ذكر ۲۴;شياطين كى عداوت كا ذكر ۲۴

ربوبيت :ربوبيت كے آثار ۶

شرك :افعال ميں شرك ۲۰

شيطان :شيطان كا توليد مثل كرنا ۲۷;شيطان كى دشمنى ۱۹;شيطان كى دشمنى كى نشانياں ۲۳;شيطان كى سركشى كے آثا ر ۲۳; شيطان كى ولايت قبول كرنا۲۱، ۲۸، ۲۹;شيطان كى ولايت قبول كرنے پر تعجب۱۹; شيطانى نسل ۲۷;

ظالم لوگ :۲۹

ظلم :ظلم كے موارد۲۸

عقيدہ :جن، كى تدبير كے بارے ميں عقيدہ ۲۰ ; شياطين كى تدبير كے بارے ميں عقيدہ ۲۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۹;۲۸

۴۴۷

فرشتے :فرشتوں كا ذمہ دارى پر عمل كرنا ۷;فرشتوں كا سجدہ ۱;۷; فرشتوں كا كردا ر۳;فرشتوں كى پيروى ۷; ۱۲ ; فرشتوں كى ذمہ داري۷; فرشتوں كى طبع ۱۲

كمال :كمال كے اسباب ۱۷

مشركين :مشركين كا عقيدہ ۲۰

موجودات :باشعور موجودات ۱۴

نافرمانى :خدا كى نافرمانى ۹;۱۷

ولايت:مقبول ولايت ۲۲;;ولايت ميں محبت ۲۵; ولايت ميں مہربانى ۲۵

ہدايت :ہدايت كے سباب ۱۶

آیت ۵۱

( مَا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُداً )

ہم نے ان شياطين كو نہ زمين و آسمان كى خلقت كا گواہ بنايا ہے اور نہ خود انھيں كى خلقت كا اور نہ ہم ظالمين كو اپنا قوت باز و اور مددگار بناسكتے ہيں (۵۱)

۱_شياطين، آسمانوں اور زمين كى تخليق ميں حتّى كہ اپنى تخليق ميں بھى معمولى سى نگرانى اور دخل اندازى كا حق نہيں ركھتے _ما أشهدتّهم خلق السموات والا رض ولا خلق أنفسهم

''اشہاد'' يعنى دو سروں كو شاہد قرار دنيا اور اپنے حضور بلانا _ شياطين كى آسمانوں ، زمين اور اپنى تخليق ميں شاہد ہونے كى نفي، در حقيقت اس بات سے كنايہ ہے كہ كائنات كى پرورش و تدبير ميں انہوں نے معمولى سا كردار بھى ادا نہيں كيا ،كجا يہ كہ تخليق كے موقع پر انہيں بلايا جاتا اور وہ خلقت پر شاہد ہوتے _

۲_اشياء كى تمام جہات سے آگاہى اور اطلاع ركھنا ، ولايت اور سرپرستى كيلئے ضرورى شرط ہے _

ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ...ما أشهدتّهم خلق السموات والارض

۳_ شياطين كا كائنات كى تخليق ميں حاضر نہ ہونا اس بات كى علامت ہےكہ وہ كائنات كى ولايت و تدبير كى صلاحيت نہيں ركھتے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ما اشهدتّهم خلق السموات والاض

۴۴۸

۴_ ہر چيز كا خالق ہى اس كے امور كى تدبير اور سلجھانے كيلئے ايك طاقتور اور لائق ترين ذات ہے _

ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ما أشهدتّهم خلق السموات والارض ولا خلق أنفسهم

الله تعالى نے شياطين كے تخليق ميں كردار ادا نہ كرنے كى بناء پر انكى ولايت كى صلاحيت كورد كرتے ہوئے اسكے مقابل،تمام چيزوں كے خالق ہونے كى بنا ء پر اپنى ولايت مطلقہ كى وضاحت فرمائي ہے اس نكتہ پر توجہ مندرجہ بالا مطلب بيان كرتى ہے_

۵_ مشركين نے كائنات كى تدبير ميں ايسے موجودات كو الله تعالى كى جگہ قرار ديا جو بذات خود الله تعالى كى مخلوق ہيں اوراپنى خلقت ميں معمولى ساحصہ بھى نہيں ركھتے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أوليا ء ما ا شهد تّهم خلق ا نفسهم

۶_ الله تعالي، كائنات كى تخليق كے ساتھ ساتھ اسكى تدبير اور امور چلا نے ميں بھى واحد اور بلا شريك ہے _

ا فتتّخذ ونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ...ما اشهدتّهم خلق السموات والارض

دو آيتوں كے باہمى ربط كو ديكھتے ہوئے (أوليا ء من دونى ) كى تعبير، تدبير او رولايت ميں توحيد پر اشارہ ہے اور (ما أشهد تهم ) ميں واحدمتكلم كى ضمير، تخليق ميں توحيد كى تشريح كررہى ہے _

۷_ اسباب ووسائل گمراہى سے كائنات كى تدبير ميں مددلينا، الله تعالى كيذاتمقدسہ سے بعيدہے _و ما كنت متخذالمضلّيں عضد جملہ ''ما كنت'' ( نہ ميں ايسا تھا اور نہ ہوں ) الله تعالى كے كام كا قانون اورطريقہ كاركو بيان كررہا ہے ( مضلّ ) يعنى گمرا ہ كرنے والا اور اسكا اس آيت ميں مصداق، شياطين ہيں اور ( عضد) سے مرا د بازو ہے اور اس سے يہاں مراد كام ميں مدد اور مددگار ہے_

۸_ دلسوز و بر حق ولايت كى موجودگى ميں غير صالح طاقتوں سے مدد طلب كرنا اس سے سازگار نہيں ہے _

وما كنت متخذا المظلّين عضدا

۹_شياطين كى سب سے بڑى خصوصيت گمراہ كرنا ہے _ا فتتّخذنه و ذرّيتّه أوليا ء وما كنت متخذ المضلّين عضدا ً

۱۰_ہدايت، ترقى اور كمال، كائنات كى تخليق ميں الله تعالى كے حقيقى مقاصد ہيں _

وما كنت متّخذالمضلّين عضدا

الله تعالى كا گمراہ كرنے والى طاقتوں سے فائدہ نہ اٹھا نا، اس بات كى علامت ہے كہ گمراہى ، تخليق كے ہدف سے سازگار نہيں ہے لہذ ا تخليق كا اصلى مقصد ہدايت اور راہ دكھانا ہے _

۴۴۹

۱۱_معاشرہ كے امور كى سوچ بچار اور باگ ڈور سجھنانےكيلئے گمراہ اور گمراہ كرنے والى طاقتوں سے فائدہ اٹھانا، ايك غلط كام اور غير الہى طريقہ ہے _و ما كنت متّخذالمضلّين عضدا

آسمان :آسمانوں كى خلقت ۱

الله تعالى :الله تعالى كا منزہ ہونا ۷;اللہ تعالى كى تدبير كا طريقہ ۷

انتظام كرنا :انتظام كا طريقہ ۱۱;انتظام كى شرائط ۴

تخليق :تخليق كا فلسفہ ۱۰

توحيد :توحيد ربوبى ۶

حق :حق كى ولايت كيلئے ركاوٹيں ۸

خالق :خالق كا كردار ۴

خالقيت :خالقيت ميں توحيد ۶

زمين:زمين كى خلقت ۱

شرك:ربوبيت ميں شرك كى رد۷

شيطان :شيطان كا كردار۱;شيطان كا گمراہ كرنا ۹; شيطان كى تدبير كو ر د كرنے كے دلائل ۳; شيطان كى خصوصيات ۹;شيطان كى خلقت ۱; شيطان كى ولايت كو رد كرنے كے دلائل ۳; شيطان كے كافى نہ ہونے كى نشانياں ۳

علم :علم كے آثار ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

كمال :كمال كى اہميت ۱۰

مدد طلب كرنا :گمراہ كرنے والوں سے مدد طلب كرنا ۷،۱۱; گمراہوں سے مدد طلب كرنا ۸،۱۱

مشركين :مشركين كا ربوبيت ميں شرك كرنا ۵; مشركين كا عقيدہ ۵

منتظم :

۴۵۰

بہترين منتظم ۴

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات۶

ولايت :ولايت كى شرائط ۲;ولايت ميں علم ۲

ہدايت :ہدايت كى اہميت ۱۰

آیت ۵۲

( وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقاً )

اور اس دن خدا كہے گا كہ ميرے ان شريكوں كو بلاؤجن كى شركت كا تمھيں خيال تھا اور وہ پكاريں گے ليكن وہ لوگ جواب بھى نہيں ديں گے اور ہم نے توان كے درميان ہلاكت كى منزل قرار ديدى ہے (۵۲)

۱_اللہ تعالي، روز قيامت مشركين كو ايك مو قع دے گا تا كہ اپنے خيالى و خود ساختہ معبو دوں سے مد د مانگيں _

نادوا شركاءى الذين زعتم

۲_ مشركين قيامت كے دن اس خيال سے كہ انكے معبود انكى مد د پر قادر ہيں جلد ہى ان سے مدد مانگيں گے _و يوم يقول نادوا فدعوهم ( فدعوہم) ميں ''فاء تعقيب'' كام كے بغير وفقہ كے ہو نے پر دلالت كررہى ہے اور قيامت والے كام ميں فعل ماضى كا استعمال بتاتاہے كہ موقع ملتے ہى مشركين مدد مانگ ليں گے _

۳_مشركين كے خيالى معبود اور شريك خدا، قيامت كے دن انہيں مدد كے حوالے سے كوئي بھى جواب نہيں ديں گے _

فدعوهم فلم يستجيبوا لهم

۴_مشركين كا اپنے معبودوں سے مدد مانگنے كا بے ثمر ہونا، الله تعالى كى طرف سے مشركين اور شيطان كى ولايت قبول كرنے والوں كيلئے تنبيہ ہے _و يوم يقول نادوا شركاءي فلم يستجيبوالهم

۵_ مشركين كے روزقيامت، اپنے معبودوں سے مدد

۴۵۱

مانگنے كے نتيجہ كا نہ نكلنا ايك ياد ركھنے والا منظر ہے _ويوم يقول نادوا شركاء ى وفلم يسّجيبوالهم

(يوم )فعل مقدّر ( إذكروا ) كيلئے مفعول ہے يعنى اس دن كو ياد كرو كہ

۶_ روزقيامت، مشركين، اپنے خيال معبودوں سے جدا اور دور ہونگے _و يوم يقول نادوا شركاءي

( ندا ) سے مراد آواز كو بلند كرنا اور آگے بڑھ كر بولنا ہے ( مفردات راغب ) ( فعل نادوا ) بتارہاہے_ كو مشركين اور انكے معبودوں كے درميان كافى فاصلہ ہوگا _

۷_ مشركين، روزقيامت بھى اپنے معبودوں سے اميد لگائے ہونگے _فدعوهم

۸_كائنات كے آغاز سے اختتام تك غير خدا، ہر كردار اور قدرت سے فاقد ہے _

ما أشهد تّهم خلق السموات والارض ويوم يقول نادوا فدعوهم فلم يستجيبوالهم

۹_ روزقيامت مشركين كے معبودوں كا كسى كام نہ آنا اورشرك كا باطل ہونا واضح ہوجا ئيگا _فدعو هم فلم يستجيبوالهم

۱۰_شرك، ہر قسم كى حقيقى بنياد اور اساس سے خالى اور صرف گمان پر قائم ہے _شركاءى الذين زعمتم

۱۱_ مشركين كے معبودوں كے درميان، با شعور موجودات بھى ہيں _شركاءى الذين زعمتم فدعوهم

(الذين ) اور ضمير'' ہم'' جو كہ ذوى العقول كيلئے ہے كى طرف توجہ كرتے ہوئے يہ معلوم ہوتاہے كہ مشركين كے معبود، صرف بت اور شعور سے محروم ديگر موجودات نہيں ہيں بلكہ بعض با شعور موجودات مثلا فرشتے اور جن، و غيرہ بھى ہيں _

۱۲_اللہ تعالي، روزقيامت مشركين اور انكے معبودوں كے درميان ہلاك كرنے والى ايك وادى قرار دے گا اور انكے درميان ہر قسم كا رابطہ نا ممكن ہوگا_و جعلنا بينهم مو بق

(وبوق) سے مراد ہلاك ہونا ہے اور'' موبق '' اسم مكان ہے يعنى ہلاكت والا مكان اور جگہ _

۱۳_شياطين اور مشركين كے دوسرے جھوٹے خدا، روزقيامت موجودہونگے _نادوا شركاء ى وجعلنا بينهم موبقا

گذشتہآيات كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ شركاء سے مراد ابليس اور اسكى نسل ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى مہلتيں ۱;اللہ تعالى كے ڈراوے ۴; الله تعالى كے مختصّات ۵

باطل معبود:

۴۵۲

باطل معبودوں كا شعور ۱۱;باطل معبودوں كا عجز ۳،۹; قيامت ميں باطل معبود ۶،۹،۱۲،۱۳

تخليق :تخليق كا آغاز ۸; تخليق كا انجام ۸

توحيد:توحيد افعالى ۸

ذكر :مشركين كے مدد گار نہ ہونے كا ذكر ۵

شرك:شرك كا باطل ہونا ۹;شرك كا فضول ہونا ۱۰

شيطان :شيطان كے پير كاروں كو خبردار ۴;قيامت ميں شيطان ۱۳

عجز :غير خدا كا عجز ۸

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۰

قيامت :قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۹;قيامت ميں روابط كا ٹوٹنا ۱۲;قيامت ميں مدد مانگنا۱،۲; قيامت ميں ہلاكت ميں ڈالنے والى وادى ۱۲

مدد مانگنا :باطل معبودوں سے مدد مانگنا ۱;۲;۷; باطل معبودوں سے مد د مانگنے كا بے اثر ہونا ۴،۵

مشركين :مشركين كى آخرت ميں مدد طلبى كا رد ہونا ۳; مشركين اور باطل معبود ۶،۷،۱۲ ;مشركين كا باطل عقيدہ۲;مشركين كے محدود۷;مشركين كا لاوارث ہونا ۳;مشركين كاقيامت ميں آ نا ۱، ۳، ۵، ۶، ۷، ۱۲ ; مشركين كا مدد مانگنا۲; مشركين كو خبردار ۴; مشركين كو مہلت دينا۱; مشركين كى آخرت ميں جلدى ۲

آیت ۵۳

( وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفاً )

اور مجرمين جب جہنم كى آگ كو ديكھيں گے تو انھيں يہ خيال پيدا ہوگا كہ وہ اس ميں جھونكے جانے والے ہيں اور اس وقت اس آگ سے بچنے كى كوئي راہ نہ پاسكيں گے (۵۳)

۱_ روزقيامت گناہ گار لوگ جہنم كى آگ كے شعلوں كو ديكھ رہے ہونگے _

ورء ا المجرمون النار

۲_ وہ ہلاكت ميں ڈالنے والى جگہ جوكہ مشركين اور انكے خيالى معبودوں كے درميان فاصلہ قرار پائے گي، جہنم كى آگ ہے _

وجعلنا بينهم موبقا_ وراء المجرمون النار

۴۵۳

۳_گنا ہ گا ر لو گ، روز قيامت اپنے جہنمى ہونے اور اس سے فرار نہ ہونے كو سمجھ جائيں گے _

فظنوا أنّهم مو اقعوها ولم يجدوا عنها مصرفا

فعل ( ظنّ) كے ساتھ گنا ہ گاروں كے جہنم ميں داخل ہونے كا بيان، يہ بتا تا ہے كہ اس حالت ميں اپنے آپ كو جہنمى سمجھيں گے ليكن ابھى كچھ اميد چاہے بلا وجہ ہى كيوں نہ ہو نجات كے بارے ميں ركھيں گے ليكن پھر جلد ہى سمجھ جائيں گے كہ اس سے راہ فرارنہيں ہے (مصرفا) اسم مكان ہے اس سے مرا د ايسا مكان كہ جہاں وہ لائيں جائيں گے جملہ ( لم يجدوا) يعنى ايسى جگہ كہ جہاں پناہ لينے كے ليے وہ جہنم كى آگ سے نجات پا جائيں وہ ڈھونڈ نہ پائيں گے_

۴_شرك، ايك جرم اور گناہ ہے كہ جس كا نتيجہ جہنم كى آگ ہے _نادوا شركاء ى ورء ا المجرمون النار فظنّوا ا نّهم مواقعوه

گذشتہ آيت كے قرينہ سے اس آيت ميں جرم كا واضح ترين مصداق ،شرك ہے _

۵_مشركين، روزقيامت جہنم كى آگ سے اپنى نجات كے درپے ہونگے _فد عوهم فلم يستجيوا لهم ...ولم يجدوا عنها مصرفا

گذشتہآيت ميں بيان ہو اہے كہ مشركين اپنے خيالى معبودوں كو بلاكر اپنى نجات كى كوشش كريں گے اور يہ آيت، انكى كوشش كى نا كامى كى خبر دے رہى ہے _

۶_مشركين ،روزقيامت آگ سے نجا ت پانے كيلئے كوئي راہ نہ پائيں گے _فظنّوا أنّهم مواقعوها ولم يجدوا عنها مصرف

لقظ ( مواقعہ ) جنگ كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے ( مفردات راغب ) آيت كا مطلب يہ ہے كہ مشركين اپنے آپ كو آگ سے بچانے كيلئے كوشش كريں گے ليكن بچنے كى كوئي راہ نہيں پائيں گے _

باطل معبود :قيامت باطل معبود۲

جہنم:جہنم سے نجات۳،۵،۶;جہنمي۳;جہنم كى آگ ۱; جہنم كى آگ كا كردار ۲;جہنم كے اسباب ۴

شرك :شرك كا گناہ ۴;شرك كے آثار ۴

قيامت :قيامت ميں جہنم كا ديكھا جانا ۱;قيامت ميں ہلاكت ميں ڈالنے والى وادي۲

گناہ :

۴۵۴

گناہ كے موارد ۴

گناہ گار :قيامت ميں گناہ گار ۱،۳

مشركين :قيامت ميں مشركين ۲،۵; مشركين اور باطل معبود ۲;مشركين كا اخروى عجز ۶

آیت ۵۴

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا القرآن لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلاً )

اور ہم نے اس قرآن ميں لوگوں كے لئے سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں اور انسان تو سب سے زيادہ جھگڑا كرنے والا ہے (۵۴)

۱_اللہ تعالى نے قران ميں انسان كى ہدايت كيلئے مختلف اندا زاور بہت سى مثالوں اور نمونوں كو بيان كيا ہے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن للناس من كل مثلا

( صرّفنا ) ''بيّنا'' كے معنى ميں ہے يعنى ''ہم نے بيان كيا'' ( لسان العرب ) ليكن اس حوالے سے كہ باب تفعيل كثرت بيان ...،كرنے كيلئے ہے يہاں بہت سے بيان مراد ہيں اور كيونكہ كلمہ (صرّفنا )كى اساس، تصريف اور ايك حالت سے دوسرى حالت ميں تغيير ہے اس سے ثابت ہوتا ہے كہ يہ بيانات مختلف اور متعدد ہيں _

۲_مثال اور نمونہ كو لانا، قران كے بيان كے اندا ز ميں سے ہے نيز تبليغ اور حقائق كو بيان كرنے كيلئے مناسب روشوں ميں سے ہے _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن للناس من كلّ مثلا

( مثل )كيلئے بہت سے معانى ہيں مثلا (شبيہ نظير) اور حديث ( نئي بات )'' ضرب المثل'' اور'' صفت ''تو گذشتہ آيات ميں قرينہ (واضرب لہم مثلاً رجلين )كى مناسبت سے اس آيت ميں اس سے مقصود، شبيہ اور نظير ہے_

۳_قران كى ہدايت والى مثالوں اور نمونوں ميں سے مغرور آسائش پسند كى كہانى ،ابليس كى سركشى اور روزقيامت مشركين كے اپنے معبودوں سے مدد مانگنے كا نتيجہ كا نہ نكلنا شامل ہيں _واضرب لهم مثلا رجلين ولقد صرفنا

فى هذا القرآن للناس من كل مثلا

يہ آيت گويا پيچھے گذرنے والى آيات بتيس سے باون تك ہر ايك پر كلى نگاہ ڈال رہى ہے _

۴_قرانى ہدايت، جامع اور تمام جھات كو شامل ہے _فى هذالقرآن للناس من كل مثلا

۴۵۵

كلمة (النّاس ) بتارہاہے كہ قرانى معارف كسى خاص گروہ سے خاص نہيں ہيں اور جملہ ( من كلّ مثل ) بتارہا ہے كو ہدايت كے حوالے ہر قسم كى مثال سے فائدہ اٹھايا گيا ہے _

۵_قران ايك عواميكتاب ہے لھذا ہر ايك كيلئے قابل فہم اور عمل ہے _ولقد صرّفنا فى هذا القرآن للناس من كل مثلا

( للناس ) ميں (لام ) انتفاع كيلئے ہے يعنى ہم نے لوگوں كے فائدہ كى خاطر قران ميں بہت سى مثالوں كو بيان كيا ہے _

۶_انسان، كائنات ميں سب سے زيادہ مجادلہ كرنے والا موجود ہے_و كان الإنسان أكثر شيء جدلا

(جدل) يعنى لڑائي كے انداز ميں گفتگو اور اپنى برترى چاہنا ( مفردات راغب ) البتہ غالب طورپر اس مقام كو جدال كہا جاتاہے جہاں گفتگو كا محور، باطل اور بے اساس باتيں ہوں _

۷_انسان ايك بحث كرنے والى اور حق كو قبول كرنے كيلئے مختلف دلائل او ر بيانات كا مشاہد ہ كرنے كى محتاج، مخلو ق ہے _ولقد صرّفنا فى هذا القرآن للناس من كل مثل و كان الإنسان أكثر شى جدلا

قران كے اندرمختلف مثاليں اوربيانات كے اشارہ كے بعد، انسان كے مجادلہ كرنے كا ذكر اس نكتہ كى طرف اشارہ كررہاہے كہ اس مخلوق كيلئے بہت سى باتيں كى جائيں اور مختلف انداز اختيار كيے جائيں تا كہ وہ قانع ہوجائے اورہدايت كى راہ پر ا س كى راہنمائي ہو _

۸_قران ميں متعدد مثالوں اورنمونوں كو پيش كرنے كا فلسفہ،انسان كى مجادلہ كرنے والى روح كو قانع كرنا اوراسے راہ حق پر رام كرنا ہے _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن و كان الإنسان أكثرشي جدلا

۹_قرآن مجيد كى واضع اور روشن آيات كے مقابلے ميں جدل و اشكال تراشى ايك مذمومفعل ہے_

ولقد صرّفنا فى هذا القرآن ...وكان الإنسان أكثر شي جدلا

كلمہ (جدل) كے استعمال كے موارداس بات پر گواہ ہيں كہ اہلجدل نے اكثر اوقات باطل مطالب سے تمسك كيا ہے تا كہ كسى بھى طرح سے حق كے ساتھ مقابلہ كريں تو يہاں آيت كا مقصود جدل كى يہى مذموم قسم مراد ہے يعنى كفاركے قرانى آيات كے در مقابلعمل كى مذمت كى جارہى ہے_

انسان :انسان كا مجادلہ كرنا ۶،۷،۸;انسان كى صفات۶،۷

۴۵۶

تبليغ :تبليغ كى روش۲

حق :حق قبول كرنے كا پيش خيمہ ۷

حقائق :حقائق كو وضاحت كرنے كى روش۲

قرآن :قرآن سے فائدہ اٹھانا ۵;قرآن كا جامع ہونا ۴;قرآن كا سارے جہان كو شامل ہونا ۵;قرآن كا واضح ہونا ۵; قرآن كا ہدايت دينا۳;قرآن كى خصوصيات ۵; قرآن كى فہم ۵;قرآن كى مثاليں ۳; قرآن كے بيان كى روش ۲;قرآن ميں مجادلہ ۹;قرآنى بيان ميں تنوع ۱;قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۸;قرآنى مثالوں كے فوائد ۱;۲;قرآنى ہدايتوں كى خصوصيات ۴

مجادلہ :مجادلہ پر سرزنش ۹

مدد مانگنا :باطل معبودوں سے مدد مانگنے كا بے اثر ہونا۳

مشركين :مشركين كا آخرت ميں مدد مانگنے كاہونا۳

مغرور باغ والا:مغرورباغ والے كاقصہ۳

ہدايت:ہدايت كى روش ۱

آیت ۵۵

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلاً )

اور لوگوں كے لئے ہدايت كے آجانے كے بعد كون سى شے مانع ہوگئي ہے كہ يہ ايمان نہ لائيں اور اپنے پرودرگار سے استغفار نہ كريں مگر يہ كہ ان تك بھى اگلے لوگوں كا طريقہ آجائے يا ان كے سامنے سے بھى عذاب آجائے (۵۵)

۱_ الله تعالى نے لوگوں كے قرآن پر ايمان لانے اور انكے سابقہ كردار كے حوالے سے انكى بخشش چاہنے ميں ہدايت كى تمام ركاوٹيں ختم كردى ہيں _وما منع الناس ا ن يُومنوا إذجا ء هم الهدى ويستغفروربّهم

۲_لوگوں كا قران پر ايمان لانے اور بارگاہ الہى ميں استغفار كرنے سے پرہيزان كاالہى عذاب كے انتظار ميں بيٹھنے كے مترادف ہے _وما منع الناس أن يؤمنوإلّإن تا تيهم سنّة الأوّلين

۴۵۷

(ان يؤمنوا ) اصل ميں (من ا ن يؤمنوا ) تھا او ر (أن تا تيہم ) (منع ) كيلئے فاعل ہے ليكن يہ كہ معنى كا نظم و ضبط ايسے كلمہ سے وابستہ ہے كہ جو ''إلّا '' كے بعد مقدر ہے تو كہا جائيگا كہ (ان تا تيہم ) حقيقت ميں (انتظارأن تا تيہم) كے مقدر ہونے ميں ہے _يعنى (ما منع الناس من أن يؤمنوا الاّ انتظار أن تا تيهم ) مطلب يہ ہے كہ ان لوگوں كى حالت اس شخص كى حالت كى مانند ہے كہ جو عذاب كے انتظار ميں بيٹھا ہو و رنہ انكے ايمان ميں كوئي اور مانع نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كى ہدايت كا مشاہدہ كرنے كے باوجود لوگوں كا ايمان كى طرف ميلان نہ ہونا ايك حيرت انگيز اور الله تعالى كے نزديك مذموم چيز تھي_وما منع الناس ا ن يُو منوا إذجاء هم الهدى

۴_الہى فرامين پر ايمان لانے كے بعد گذشتہ كردار سے مغفرت كى طلب كا واجب ہونا_

وما منع الناس أن يُو منوا إذ جاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم

۵_ الہى فرامين پر يقين نہ ركھنا اور لغزشوں پر مغفرت طلب نہ كرنا، الہى عذاب كا باعث ہے_

و ما منع الناس أن يؤمنوا و يستغفروا ربّهم الاّ أن تا تيهم سنة الاوّلين

۶_ قران،سراپا ہدايت كتاب ہے_و لقد صرّفنا فى هذا القرآن و ما منع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى

گذشتہآيت كے قرينہ كى مدد سے ہدايت كا واضح ترينمصداق قرآن ہے ( الھدى ) مصدر كا ايسى چيزپر اطلاق كہ جو ہدايت دينے والى ہے در اصل اسكے ہدايت دينے ميں مبالغہ كو بيان كرنا ہے_

۷_ايمان اور استغفار، ہدايت پانے والوں كى نشانيوں ميں سے ہيں _أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم

۸_ ايمان اور استغفار، الہى عقاب و عذاب كے نازل ہونے سے مانع ہيں _

وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم إلّا أن تا تيهم سنتّه الاوّلين

۹_ الہى ہدايت سے محرم لوگ، گمراہ او رگناہوں ميں مبتلا ہيں _إذ جاء هم الهدى ويسغفروا ربّهم

خداوند عالم يہ جو فرمارہا ہے كہ لوگ كيوں ہدايت كے آنےكے با وجود مغفرت طلب نہيں كرتے؟ يہ چيز بتارہى ہے كہ ہدايت كے آنے سے پہلے وہ خواہ ناخواہ انحرا ف اور گناہ ميں مبتلا ء تھے _

۱۰_پروردگار كى بارگاہ ميں استغفار، ايمان كى علامتوں ميں سے ہے _أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى و يستغفرواربّهم

۱۱_اللہ تعالى كى پروردگارى اور ربوبيت كا تقاضا ہے كہ انسان اسكى بارگاہ ميں بخشش چاہنے كيلئے التجاء كرے _

ويستغفروا ربّهم

۴۵۸

۱۲_انسان كا ہدايت كے مشاہدہ اور شناخت كے باوجود ايمان سے انكار، اسكے جدال پسند جذ بات كى عكاسى ہے _

و كان الإنسان أكثر شي جدلاً و مامنع الناس أن يُو منوا إذجاء هم الهدي

۱۳_ گذشتہ تاريخ، ايمان سے رو گردانى كرنے اور استغفار سے گريز كرنے والے لوگوں پر شاہدہے _إلّا أن تا تيهم سنة الاولين يہكہ عذاب كو پہلے والوں كيلئےالہى طريقہ كاربتارہى ہے يہ پچھلى امتوں كے فروان لوگوں كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ وہ بعثت كے زمانہ كے كفار اور مشركين كى مانند عمل كيا كرتے تھے اور انہيں عذاب ديا گيا _

۱۴_اللہ تعالى نے اپنے سنت كى بناء پر گذشتہ زمانوں كے كفار كو جو ايمان اور استغفا ر سے رو گردان تھے، ہلاكت ميں ڈالا _

إلّا ان تا تيهم سنّة الاولّين

۱۵_حق كے منكرين كو سزا دينا، الله تعالى كى پرانى سنت ہے _و ما منع الناس أن يُومنوا إلّا أن تا تيهم سنّة الاوّلين

(سنتّہ) كا اولين كى طرف مضاف ہونا مصدر كا مفعول كى طرف مضاف ہونا ہے اوريہاں گذشتہ لوگوں كے بارے ميں سنت خدا، مراد ہے _

۱۶_كفر اختيار كرنے والوں كے ہلاك ہونے كى تاريخ اور الله تعالى كى جارى سنت كى طرف توجہ ، الہى فرامين پر ايمان لانے اور گناہوں سے معافى مانگنے كا باعث ہے _وما مَنَعَ الناس ان يؤمنوا ويستغفروا ربّهم ألّا أن تا تيهم سنّة الاوّلين

۱۷_قران كے منكرين كا عذاب، ممكن ہے گذشتہ لوگوں كے عذاب سے مختلف اقسام كے ساتھ ہو _

أن تا تيهم سنة الاولين أويا تيهم العذاب قبل اگر ( قبلاً)'' قبيل'' كى جمع ہو تو مختلف اقسام اور انواع كا معنى مرادہے توآيت كى تفسير يوں ہوگى كہ لازمى نہيں ہے ان كفار كا عذاب ، گذشتہ لوگوں كے عذاب كى مانند ہو بلكہ ممكن ہے كہ وہ اور اقسام كے عذاب ميں مبتلا ء ہوں _

۱۸_ قران كے كافر،بے خبرى ميں آنے والے عذاب يا سامنے سے واضح طورپر آنے والے عذاب كے خطر ے ميں ہيں _

أن تا تيهم سنة الاوّلين أويا تيهم العذاب قبل

اگر ( قُبُلا) مفر د ہو تو اسكا معنى ''ديكھا گيا ہے'' اور'' سامنے سے ہے'' تواس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہے_ كہ كفار پر (قُبُلا) كے مقابل كے

۴۵۹

قرينہ كى بدولت ہوسكتا ہے گذشتہ لوگوں كى مانند بے خبرى ميں عذاب آئے ياممكن ہے كہ واضح طو ر پر انكى نگاہوں كے سامنے ان پر عذاب آئے _

۱۹_حجت تمام ہونے كے بعد گذشتہ كفارپر عذاب نازل ہوتا رہا ہے_

وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى ...أويا تيهم العذاب قبل

اتما م حجت :اتمام حجت كا كردار۱۹

استغفار :استغفاركا پيش خيمہ ۱،۱۱،۱۶;استغفار كو ترك كرنے والوں كى ہلاكت ۱۴;استغفار كو ترك كرنے والے ۱۳;استغفار كو ترك كرنے كے آثار ۲،۵،۱۴;استغفار كى اہميت ۴;استغفار كے آثار۸،۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كى سرزنشيں ۳;اللہ تعالى كى سنتيں ۱۴،۱۵; الله تعالى كى طرف التجاء كا باعث ۱۱;اللہ تعالى كى ہدايت ۱،۳

الله تعالى كى سنتيں :عذاب دينے كى سنت ۸

انسان :انسان كے مجادلہ كرنے كى علامتيں ۲

ايمان:الہى تعليمات پر ايمان ۴; الله تعالى كى ہدايتوں پرايمان كا باعث ۱۶;ايمان سے دورى پر تعجب ۳; ايمان سے دورى پر سرزنش ۳;ايمان سے دورى كے آثار ۲;۵;۱۲;ايمان كى ر كادٹوں كا دور ہونا ۱; ايمان كى علامات۱۰;ايمان كے آثار۸ ; بے ايمانى كے آثار ۱۴;قران پر ايمان كا باعث ۱

پہلى امتيں :پہلى امتوں كا عذاب ۱۷;پہلى امتوں كى تاريخ ۱۳

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا كا يقينى ہونا ۱۵

ذكر :تاريخ كے ذكر كرنے كے آثار ۱۶; كفار كى ہلاكت كے ذكر كے آثار ۱۶

سزا :سزاكے موانع ۸

عذاب :عذاب كا باعث ۲;عذاب كے اسباب ۵; عذا كے موانع ۸;ناگھانى عذاب ۱۸;واضح عذاب ۱۸

قران:قران جھٹلانے والوں كا عذاب ۱۸; قران جھٹلا نے والوں كے عذاب كا مختلف ہونا ۱۷; قران كى خصوصيات ۶; قران كا ہدايت دينا ۶; قران سے دورى كے آثار ۲

كفار :تاريخ ميں كفار ۱۳;كفار پر اتمام حجت ۱۹; كفار كا عذاب ۱۹; كفا ر كا ہلاك ہونا ۱۴; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى لغزش ۹

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945