تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247309 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

۸_ چيخ اور ڈراؤنى آواز جس نے قوم ثمود كو اپنى لپيٹ ميں ليا اس ليے ان سے حركت كرنے اور گھر سے نكلنے كى طاقت كوچھين ليا_و اخذ الذين ظلموا الصيحة فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

( فى ديارہم) ( جاثمين ) كے متعلق ہے _ اس سے يہ معنى حاصل ہوتا ہے كہ قوم ثمود اپنے گھروں ميں ہلاك ہوگئے يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ صيحہ اور ڈرؤانى آواز اتنى طاقتور تھى كہ قوم ثمود اپنے گھروں سے باہر نہ نكل سكے كيونكہ معمولاً ايسے مواقع پر انسان اپنے گھروں سے باہرنكل آتا ہے _

۹_ قوم ثمود كے كفار، رات كے وقت عذاب ميں گرفتار ہوئے اورصبح ہلاك ہوگئے _فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

اگر جملہ ( اصبحوا ) كا معنى ( دخلوا فى الصباح ) ( يعنى صبح ميں داخل ہوگئے ) كريں تو يہ معنى ہوگا كہ ان كى ہلاكت صبح كے وقت ہوئي _جس كے نتيجہ ميں (فاصبحوا ) ميں ( فأ) كے قرينہ كى بناء پر صيحہ اور ڈراؤنى آواز صبح سے پہلے يعنى رات كے وقت قوم ثمود پر نازل ہوئي تھي_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام ( فى إ هلاك قوم صالح) : لما كان نصف الليل اتاهم جبرئيل عليه‌السلام فصرخ بهم صرخة خرقت تلك الصرخة اسماعهم و فلقت قلوبهم و صدّعت اكبادهم فاصبحوا فى ديارهم و مضاجعهم موتى اجمعين ثم ارسل اللّه عليهم مع الصيحة النار من السماء فاحرقتم اجمعين ..(۱)

امام صادقعليه‌السلام سے ( قوم صالح كى ہلاكت كے بارے ميں ) روايت ہے كہ جب نصف شب ہوئي، جبرئيلعليه‌السلام ان كے پاس آئے پھر انہوں نے ايك بلند آواز ان كے سروں پر نكالى جس سے ان كے كانوں كے پردے پارہ پارہ ہوگئے اور ان كے دلوں ميں سوراخ پڑگئے اور ان كے جگر پھٹ گئے جس كے نتيجے ميں وہ اس رات كى صبح كو سب اپنے گھروں ميں بستروں پر مردہ ہوگئے اس كے بعد خداوند متعال نے اس گر جناك آواز كے ہمراہ آسمان سے آگ كو بھيجا جس نے ان كو جلاديا _

۱۱_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: هؤلاء قوم صالح عليه‌السلام ... عتوا عن امر ربهم فأهلك الله من كان فى مشارق الأرض و مغاربهامنهم الّا رجلاً كان فى حرم الله فمنعه حرم الله من عذاب الله تعالى (۲)

____________________

۱) كافى ، ج۸، ص ۱۸۹، ح ۲۱۴; نور الثقلين ، ج ۲; ص۴۹، ح۱۸۹_

۲) مجمع البيان ، ج ۵، ص ۲۶۶; نور الثقلين ، ج ۲ ; ص ۳۷۴ ح ۱۵۱_

۲۰۱

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا يہ قوم صالح(ع) كے لوگ تھے جنہوں نے فرمان الہى سے منہ پھيرا تو خداوند متعال نے اس قوم كے جتنے افراد بھى زمين پر خواہ مشرق ميں يا مغرب ميں تھے سب كو ہلاك كرديا مگر ايك شخص جو حرم الہى ميں تھا_ حرم الہى نے اسے عذاب سے بچاليا

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كے جھٹلانے كأظلم ۵

روايت:۱۰،۱۱

شرك :شر ك كأظلم ۵

صالح :حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۴

روايت : ۱۰،۱۱

ظالمين :ظالموں پر دنياوى عذاب ۶

ظلم :ظلم كے موارد ۴،۵

عذاب :اہل عذاب ۶; رات ميں عذاب كا آنا ۹; عذاب استيصال ۶;عذاب كے ذرائع ۱;ہيبت ناك آواز كے ساتھ عذاب ۱،۱۰

قوم ثمود :قوم ثمودپر عذاب ۱; قوم ثمود كأظلم ۲،۴; قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى عاجزى ۸;قوم ثمود كى ہلاكت ۱، ۱۰، ۱۱;قوم ثمود كى ہلاكت كا وقت ۹;قوم ثمود كے صفات ۴;قوم ثمودكے ظلم كے آثار ۳;قوم ثمود كے عذاب كا وقت ۹;قوم ثمود كے عذاب كى خصوصيات ۸;قوم ثمود كے عذاب كى كيفيت ۷; قوم ثمود كے عذاب كے اسباب ۳

كفار :كفار پر دنياوى عذاب ۶

مشركين :مشركين كا دنياوى عذاب ۶

ہلاكت :صبح كے وقت ہلاكت ۹

۲۰۲

آیت ۶۸

( كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ كَفرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّثَمُودَ )

جيسے كبھى يہاں بسے ہى نہيں تھے _ آگاہ ہوجائو كہ ثمود نے اپنے رب كى نا فرمانى كى ہے اور ہوشيار ہوجائو كہ ثمود كہليئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۸)

۱_ قوم ثمود پر جو عذاب نازل ہوا وہ ان كى نابودى اور اس سرزمين ميں ان كى زندگى گزارنےكے جو آثارتھے سب كو ختم كرنے كا سبب بنا _كان لم يغنوا فيه

كلمہ (غنى ) ( لم يغنو) كا مصدر ہے جسكا معنى رہائش ركھنا اور ٹھہرنا ہے اور ( فيہا) ميں جو ضمير ہے وہ ( ديار) كى طرف لوٹتى ہے جو اس آيت سے پہلے والى آيت ميں مذكور ہے تو معنى يوں ہوا كہ قوم ثموداپنےگھروں ميں زندگى بسر نہيں كرتے تھے يہ كنايہ ہے كہ ان كے ديار كو خداوند متعال نے نابود كرديا_

۲_ قوم ثمود نے خداوند متعال كى ربوبيت كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان ثمود اكفروا ربّهم

كيونكہ(ربّہم ) كا لفظ حرف (بأ) كے بغيرلفظ (كفروا) كے ليے مفعول ہے تو كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفروا) ميں نافرمانى اور گناہ كرنے كا معني پاياجاتا ہے_ تو معنى يوں ہوگا (عصوا ربّهم كافرين به )

۳_ قوم ثمود كى احكام الہى سے نافرماني، ان كے عذاب استيصال ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_كان لم يغنوا فيهألا ان ثمودا كفروا ربّهم

۴_ قوم ثمود، خداوند متعال كى نافرمانى كى وجہ سے ہلاكت اور رحمت الہى سے دورى كے اہل قرار پائي_الا بُعداً لثمود

(بُعداً) كا لفظ آيت نمبر (۶۰) ميں ہے اور اسكى تفسير شمارہ ۵ ميں لائي گئي ہے_

ربوبيت الہى :

۲۰۳

ربوبيت الہى كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :رحمت الہى سے محروم ۴

عذاب :عذاب كے اسباب۳

قوم ثمود :قوم ثمود پر عذاب كے آثار ۱;قوم ثمود پر عذاب كے اسباب ۳;قوم ثمود كا كفر ۲;قوم ثمود كا گناہ ۲، ۳، ۴;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۴ ;قوم ثمود كى سرزمين كى نابودى ۱;قوم ثمود كى محروميت كے اسباب ۴; قوم ثمود كى ہلاكت ۱;قوم ثمود كى ہلاكت كے اسباب ۴

نافرمانى :خدا كى نافرمانى ۲;خدا كى نافرمانى كے آثار ۳، ۴

نافرمان لوگ : ۲

آیت ۶۹

( وَلَقَدْ جَاءتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُـشْرَى قَالُواْ سَلاَماً قَالَ سَلاَمٌ فَمَا لَبِثَ أَن جَاء بِعِجْلٍ حَنِيذٍ )

اور ابراہيم كے پاس ہمارے نمائندے بشارت لے كر آئے اور آكر سلام كيا تو ابراہيم نے بھى سلام كيا اور تھوڑى دير نہ گذرى تھى كہ بھنا ہوا بچھڑالے آئے (۶۹)

۱_ خداوند متعال نے كچھ فرشتوں كو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى دينے كے ليے ان كى طرف بھيجا_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

آيت نمبر ۷۰ سے معلوم ہوتا ہے كہ آنے والے لوگ فرشتے تھے اور وہ بشارت و خوشخبري، حضرت اسحاقعليه‌السلام و يعقوبعليه‌السلام كى ولادت تھى جو آيت نمبر ۷۱كے قرينہ سے معلوم ہوتى ہے _

۲_ فرشتے،الہى نمائندے اور خداوند متعال اور اس كے پيغمبروں كے درميان رابطے كا ذريعہ تھے_

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى

۳_ خوشخبرى لانے والے فرشتے جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے تو پہلے سلام عرض كيا_

قالوا سلام

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے فرشتوں كے سلام كا جواب ديا اور ان كے ليے غذا كو آمادہ كرنے كے ليے وہاں سے باہر تشريف لے گئے_قال سلام فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۲۰۴

۵_ انسانوں كے آداب معاشرت ميں ہے كہ جب ايك دوسرے كے پاس جاتے ہيں تو سلام عرض كرتے ہيں _

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى قالوا سلام

۶_ سلام كا جواب، سلام سے بہتر انداز ميں دينا اچھا كام اور انبياءعليه‌السلام كى سنت ہے_قالوا سلاماً قال سلامٌ

(سلاماً) كا لفظ ايك فعل مقدر (نسلّم) كا مفعول ہے اور كلمہ (سلامٌ) مبتداء اور اسكى خبر (عليكم ) محذوف ہے پس فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جملہ فعليہ (نسلّم سلاماً) كے ذريعے سلام كيا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے جملہ اسميہ (سلام عليكم ) كے ذريعے سلام كيا جودوام اور ثبوت پر دلالت كرتا ہے اسى وجہ سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جواب، فرشتوں كے سلام سے بہتر تھا_

۷_ خوشخبرى كا پيغام لانے والے فرشتے، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس انسانوں كى شكل ميں تشريف لائے_

قالوا سلاماً قال سلامٌ فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

حضرت ابراہيم(ع) نے فرشتوں كے ليے انسانوں كى غذا كوپيش كيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرشتوں كو انسانى شكل و صورت ميں ديكھا اوران كى حقيقت كو نہ سمجھ پائے_

۸_ حضرت ابراہيم(ع) نے خوشخبرى لانے والے فرشتوں كے ليے تھوڑى ہى دير ميں گوسالہ كو بريان كر كے ان كے ليے حاضر كيا_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

(لبذث ) فعل ميں جو ضمير ہے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہے اور (ان جاء ) كا جملہ لفظ (في) كے مقدر ماننے سے (لبث ) كے متعلق ہے (عجل) اس نر گوسالہ كو كہتے ہيں جو ايك ماہ سے زيادہ كا نہ ہو (حذنيذ) بريان كرنے كے معنى ميں آتا ہے تو اس صورت ميں معنى يوں ہوگا (فما لبث ...) يعنى حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے بريان شدہ گوسالہ كو لانے ميں دير نہيں كي_

۹_ مہمانوں كے ليے غذا كا مہيّا كرنا ، معاشرت كے آداب اور اچھى خصلت ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۰_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ميں مہمان نوازى كى خصلت موجود تھي_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

اچھى غذا كا آمادہ كرنا اور اسكو لانے ميں پس و

۲۰۵

پيش نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمان نوازى كى اچھى صفت ہونے كى بيان گرہے_

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) اپنے مہمانوں كو خود كھاناديتے تھے _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۲_ حضرت ابراہيم كى شريعت ميں گائے اور گوسالہ كے گوشت كا حلال ہونا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۳_حضرت ابراہيم كے زمانے ميں گوشت كو بريان كر كے كھا يا جانا _فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۴_ مہمانوں سے كھانے كے لانے اور اس كى نوعيت كے بارے ميں سوال نہ كرنا اور اسكو مہيّاكرنے اور لانے ميں دير نہ كرنا،مہمان نوازى كے آداب ميں سے ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۵_ميزبان كا مہمان كے ساتھ باہم غذا كھانا پسنديدہ عادت ہے_فما لبث ان جاء بعجل حنيذ

۱۶_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ) قال ان اللّه تعالى بعث اربعة املاك فى اهلاك قوم لوط : جبرئيل و ميكائيل و اسرافيل و كرّوبيل فمّروا بابراهيم عليه‌السلام ... و كان صاحب اضياف فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے قوم لوط كو ہلاك كرنے كے ليے چار فرشتوں كو روانہ كيا وہ حضرت جبرئيل ، ميكائيل، اسرافيل اور كرّو بيل تھے جب وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس سے گذرے اوركيونكہ حضرت ابراہيم(ع) مہمان نواز اور مہمان دوست تھے اسى وجہ سے ايك صحت مند گوسالہ كو آگ پر ركھ ديا اور اسكو پكا كر ان كى خدمت ميں حاضر كيا _

۱۷_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال قدم الله تعالى رسلاً الى ابراهيم يبشرونه باسحاق و ذلك قوله : ( ولقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى ) (۲)

امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم كى طرف ايك قاصد كو بھيجا جو ان كو حضرت اسحاقعليه‌السلام كى ولادت كى خبر دے _ جو خداوند متعال كى اس آيت سے معلوم ہوتا ہے كہ فرمايا (و لقد جاء ت )

ابراہيمعليه‌السلام :

____________________

۱)كافى ج ۸ ص ۳۲۸ ، ح ۵۰۵; تفسير عياشى ج ۲ ، ص ۱۵۳ ، ح ۴۶_

۲) علل الشرائع ، ص ۵۵۰ح ۴ ، ب ۳۴۰ ; نور الثقلين ، ج ۲ ص ۳۸۳ ، ح۱۶۵_

۲۰۶

ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۴،۸،۱۶;ابراہيم(ع) اور ملائكہ كا سلام ۴;ابراہيم(ع) پر سلام ۳; ابراہيم(ع) كا قصہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۱، ۱۶، ۱۷;ابراہيم(ع) كا كھانا كھلانا ۴; ابراہيم(ع) كو بشارت ۱، ۱۷;ابراہيم(ع) كى تعليمات ۱۲;ابراہيم(ع)

كى مہمان نوازى ۱۰، ۱۱، ۱۶;ابراہيم(ع) كے دين ميں گائے كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے دين ميں گوسالہ كا گوشت ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كے فضائل۱۰

انبياءعليه‌السلام :ابنياءعليه‌السلام كى سيرت ۶

بشارتعليه‌السلام :اسحاق كے تولدكى بشارت ۱۷

خدا :خداوند متعال كا انبياءعليه‌السلام سے ارتباط كا ذريعہ ۲;خداوند متعال كى خوشخبرى ۱

خدا كے رسول :۲، ۱۶،۱۷

روايت ۱۶،۱۷

سلام :سلام كا جواب ۶; سلام كى اہميت ۵; سلام كے آداب ۶

صفات :پسنديدہ صفات ۶

عمل:پسنديدہ عمل ۶

كھانادينا :حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں كھانا ديا جانا۱۳

گوسالہ :گوسالہ كا بھننا ۸

معاشرت :معاشرت كے آداب ۵،۹،۱۴

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيم ۱، ۳، ۷، ۱۷; ملائكہ اور انبياء ۲; ملائكہ كا تجسم ۷; ملائكہ كا سلام ۳; ملائكہ كا عذاب ۱۶;ملائكہ كاكردار۲ ;ملائكہ كا مبشر ہونا ۱، ۲، ۴، ۷، ۸، ۱۷;ملائكہ كو كھانا كھلانا ۴،۸; ملائكہ كے سلام كا جواب ۴

مہمان :مہمان كى مہمانوازى كے آداب ۹، ۱۴

مہمان نوازى : ۸، ۱۱، ۱۴، ۱۵

۲۰۷

آیت ۷۰

( فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لاَ تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُواْ لاَ تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ )

اور جب ديكھا كہ ان لوگوں كے ہاتھ ادھر نہيں بڑھ رہے ہيں تو تعجب كيا اور ان كى طرف سے خوف محسوس كيا انھوں نے كہا كہ آپ ڈريں نہيں ہم قوم لوط كى طرف بھيجے گئے ہيں (۷۰)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس آنے والے فرشتوں نے كھانے كى طرف ہاتھ نہيں اٹھايا اور كھانا تناول نہ كيا_

فلمّا رئا ايديهم لاتصل اليه

( لاتصل اليہ ) (يعنى بھونے ہوئے گوسالے كى طرف انكا ہاتھ نہيں پہنچتا تھا) يہ كنايہ ہے كہ غذا تناول نہيں كر رہے تھے _

۲_ فرشتوں كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا كھانا تناول نہ كرنا، حضرتعليه‌السلام كى دل آزارى اور ناراحتى كا سبب بنا_

فلما رءا ايديهم لا تصل اليه نكرهم

۳_ ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے گھر ميں آئے ہوئے فرشتوں سے خوف و ہر اس محسوس كيا_و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا مصدر ( ايجاس ) ہے جو احساس كرنے كے معنى ميں آتا ہے _

۴_ فرشتوں كا كھانے كو تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا ان سے خوف كا سبب بنا _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۵_ مہمانوں كا ميزبان كے ہاں سے كھانا تناول نہ كرنا، حضرت ابراہيم(ع) كے زمانے ميں ميزبان سے دشمنى كى دليل تھى _

فلما رءا ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

(اوجس ) كا جملہ ( نكرہم ) كے جملے پر عطف ہے اور ( لما ...) كے ليے جواب ہے _ يعنى خوف كا سبب ان كے كھانے كو تناول نہ كرنا تھا _ يہ معنى بتاتا ہے كہ مذكورہ بالا تفسير اسى معنى سے حاصل كى گئي ہے_

۶_ فرشتے، مادى غذا كو تناول نہيں فرماتے _فلما رءا ايديهم لاتصل اليه

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے جب اپنى شناخت اور ذمہ دارى بتائي تو حضرت ابراہيمعليه‌السلام سے خوف و ہراس ختم ہو گيا_قالوا لا تخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۲۰۸

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، اپنے مہمانوں كى شناخت كروانے سے پہلے ان كے فرشتے ہونے كى حقيقت كو نہ جان سكے _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط

۹_ پيغمبروں كا علم و معرفت محدود ہوتى ہے _فما لبث آن جاء بعجل حينذ ، فلما رء ا ايديهم لا تصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة

۱۰_ فرشتے انسانوں جيسى گفتگو كرنے اور انكى باتوں كو سمجھنے پر قادراور ان كے حالات سے آگاہ ہوتے ہيں _

قالوا سلاماً قالوألا تخف

۱۱_ جو فرشتے قوم لوط كو ہلاك كرنے پر مامور تھے وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے _

انا ارسلنا الى قوم لوط

آيت (۷۶) اور جوآيات حضرت لوط(ع) كى داستان سے مربوط ہيں ان سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كى طرف فرشتوں كو بھيجنے كا مقصد، انكو ہلاك كرنا تھا_

۱۲_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام '' قال : ان الله تعالى بعث اربعة املاك فمرّوا با براهيم عليه‌السلام و هم معتمّون فسلّموا عليه فلم يعرفهم فشوى لهم عجلاً سميناً حتى انضجه ثم قرّبه اليهم فلمّا وضعه بين ايديهم را ى ايديهم لاتصل اليه نكرهم و اوجس منهم خيفة فلما را ى ذلك جبرئيل حسر العمامة عن وجهه وعن را سه فعرفه ابراهيم عليه‌السلام فقال انت هو ؟ فقال : نعم (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپ(ع) فرماتے ہيں خداوند متعال نے چار فرشتوں كو بھيجا جن كا حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے ہاں سے گزر ہوا جنہوں نے اپنے منہ اور سر كو عمامہ سے لپيٹا ہوا تھا_ پھر انہوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر سلام كيا حضرتعليه‌السلام ان كو نہ پہچان سكے اسى وقت ايك موٹے سے گوسالہ كو آگ پر بھوننے كے ليے ركھ ديا پھر لا كر مہمانوں كے سامنے ركھ ديا اور جب حضرت

____________________

۱) كافى ج۸; ص ۳۲۸، ح ۵۰۵; تفسير برہان ، ج ۲، ص ۲۲۶ح ۱_

۲۰۹

ابراہيمعليه‌السلام نے ديكھا كہ فرشتے اپنے ہاتھوں كو گوسالہ كى طرف نہيں بڑھا رہے تو ان كو نہ پہچاننے كے سبب ان كے دل ميں خوف و ہراس پيدا ہوا جب حضرت جبرائيل نے ايسا ديكھا تو اپنے عمامہ كو اپنے چہرے و سر سے ہٹا ديا پھر ابراہيمعليه‌السلام ان كو پہچان گئے اور فرمايا تم وہى ہو انہوں نے كہا : ہاں

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) اور ملائكہ ۲،۸، ۱۲; ابراہيمعليه‌السلام كا خوف ہٹ جانا۷ ;ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۷، ۸، ۱۲;ابراہيمعليه‌السلام كا ملائكہ سے خوف ۳، ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے خوفزدہ ہونے كے اسباب ۴;ابراہيمعليه‌السلام كے غمگين ہونے كے اسباب ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے علم كا محدود ہونا ۸; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۷، ۸،۱۱

انبياء :انبياء كے علم كا محدود ہونا ۹

دشمنى :ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں دشمنى كى علامات ۵

روايت : ۱۲

قوم لوط :قوم لوط كى ہلاكت ۱۱

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۷; ملائكہ اور حالات انسان ۱۰; ملائكہ اور طعام ابراہيمعليه‌السلام ۱; ملائكہ اور غذا ۶; ملائكہ كا تكلم ۱۰;ملائكہ كا عذاب ۱۱;ملائكہ كا مبشر ہونا ۷، ۱۲;ملائكہ كى استعداد ۱۰; ملائكہ كى ذمہ دارياں ۱۱

آیت ۷۱

( وَامْرَأَتُهُ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاء إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ )

ابراہيم كى زوجہ اسى جگہ كھڑى تھيں يہ سن كرہنس پڑيں تو ہم نے انھيں اسحاق كى بشارت ديدى اور اسحاق كے بعد پھر يعقوب كى بشارت دى (۷۱)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ( سارہ ) خوشخبرى كاپيغام لانے والے فرشتوں كے ہاں تشريف فرماتھيں _

۲۱۰

و لقد جاء ت رسلنا ابراهيم بالبشرى و امراته قائمة فضحكت

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اوران كے پاس تشريف لانے والے فرشتے سب بيٹھے ہوئے تھے اور حضرت سارہ كھڑى ہوئيں تھيں _وامراته قائمة

۳_ عورتوں كا مردوں كى بيٹھك ميں آكر ان كى خاطر تواضع كرنے كا جواز_و أمراته قائمة فضحكت فبشّرنه

۴_ بعض حضرات نے يوں معنى كيا ہے كہ (قائمہ) سے مراد مہمانوں كى پذيرائي كرنا ہے مذكورہ تفسير اسى معنى كى وجہ سے ہے البتہ بعد والى آيت اس معنى پر دلالت كرتى ہے كہ عورتوں كا مطلقا خواہ جوان ہوں يا بوڑھي، مردوں كى محفل ميں حاضر ہونا ثابت نہيں ہوسكتا ليكن اسكى نفى كرنا بھى ثابت نہيں ہوتا ہے_

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ، فرشتوں كى ( قوم لوط كى ہلاكت ) كى ماموريت كى خبر سے ہنسى اور خوشحال ہوئيں _

انا ارسلنا الى قوم لوط ، و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا مطلب ''ضحكت'' كے جملے كا ''فا '' كے ذريعہ گذشتہ آيت ''انا ارسلنا'' پر تفريع سے حاصل ہوا ہے_ يعنى جو چيز حضرات ابراہيم(ع) كى زوجہ كے ليے خوشحالى كا سبب بنى وہ قوم لوط كا عذاب ميں گرفتار ہونا تھا_

۵_ جب سارہ كا فرشتوں سے خوف ختم ہوا تو اسكى خوشحالى اور خوشى كا سبب بنا _

قالوا لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط وامراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب جملہ ( فضحكت ) كو جملہ ( لاتخف انا ارسلنا الى قوم لوط ) كے ليے فرع قرار ديں _

۶_ سارہ زوجہ حضرت ابراہيم،عليه‌السلام مہمانوں كى ماہيت سے آگاہى كے بعد اور ان كى ذمہ دارى ( قوم لوط كى نابودى ) سے اطلاع حاصل كرنے كے بعد حائض ہوگئيں _و امراته قائمة فضحكت

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب (ضحكت ) كا مصدر ( ضحك) ليا جائے جس كا معنى حيض دار ہونا ہے _ وہ مفسرين جو مذكورہ معنى كو ليتے ہيں وہ جملہ ( فبشرناہا ) كى تفريع كو جملہ ( ضحكت ) كے ليے مؤيد سمجھتے ہيں _

۷_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو ايك بيٹے كے متولد ہونے كى بشارت دى _

فبشّرنها باسحق

۸_ خداوند متعال نے حضرت ابراہيم اوران كى زوجہ كے ہاں بيٹا پيدا ہونے سے پہلے اسكا نام اسحاق ركھ

۲۱۱

فبشّرنها باسحق

جملہ (فبشرناہا باسحاق يعقوب ) سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتوں نے اسحاق اور يعقوب نام كى بھى بشارت دى _

۹_ خداوند عالم نے سارہ كو بشارت دى كہ اسحاق ايك بيٹا ہوگا _فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

(يعقوب) كا لفظ ( اسحاق ) پر عطف ہے اور (من وارء اسحاق )كى عبارت ( يعقوب ) كے ليے صفت ہے يعنى معنى يوں ہوگا_فبشرناها بيعقوب كائناً من وارء اسحاق

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے سے پہلے اس كا نام يعقوب ركھا اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ محترمہ كو بتايا _فبشّرنا باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۱_ حضرت اسحاقعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام كے پيدا ہونے كى خوشخبري، حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى طرف سے فرشتوں كى پذيرائي كے دوران حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ سارہ كو سنائي گئي_فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

۱۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنے بيٹے اور پوتے (اسحاق و يعقوب ) كى خبر، قوم لوط كى ہلاكت سے تھوڑى دير پہلے سني_

انا ارسلنا الى قوم لوط و امراته قائمة فضحكت فبشّرنها باسحق

۱۳_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ سارہ اپنے پوتے يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ تھيں _

فبشّرنها باسحق و من وراء اسحق يعقوب

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو يہ تو خوشخبرى دى گئي كہ حضرت اسحاقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام متولد ہوں گے ليكن يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ يہ كيوں نہ بتا يا گيا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام سے بھى حضرت يوسف متولد ہوں گے؟ اس سوال كے جواب ميں يہ كہا جا سكتا ہے كہ فقط حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام لينا يہ بتاتا ہے كہ جناب سارہ حضرت يعقوب كو ديكھيں گى اور ان كے جمال پر ان كى نظر پڑے گى يعنى وہ اس زمانے تك زندہ رہيں گى _

۱۴_ فرشتے، خداوند متعال كے عالم طبيعت ميں اسباب اور عمّال ہيں اس كى مشيت كو پورا كرتے ہيں

و لقد جاءت رسلنا ابراهيم بالبشرى فبشّرنه

ظاہراً فرشتوں نے ہى حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بيٹے كى خوشخبرى دى ليكن خداوند متعال نے (فبشرنا ہا ) ( ہم نے اسكو بشارت دى ) اسكو اپنى طرف نسبت دى تا كہ اس بات كى طرف اشارہ كرے كہ اولاً فرشتوں كا كام خدا كا كام ہے دوسرى بات يہ كہ خداوند متعال اپنے احكام كو اسباب اور وسائط كے ذريعے وجود ميں لاتاہے _

۲۱۲

۱۵_عن ابى جعفر عليه‌السلام ( فى قوله تعالي) (وامراته قائمة ) قال : انّما عنى سارة قائمة ''فضحكت '' يعنى فعجبت من قولهم ...) (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے ( و امراتہ قائمة ) جو قول خداوند ہے اس كے بارے ميں روايت ہے كہ مقصود خداوند عالم يہ ہے كہ سارہ زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كھڑى ہوئي تھيں اور جملہ ( فضحكت ) سے مراد يہ ہے كہ بى بى نے فرشتوں كى اس بات پر تعجب كا اظہار كيا ..._

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله عزوجل : '' فضحكت فبشّرناها باسحاق '' قال : حاضت (۲)

ترجمہ : امام جعفر صادقعليه‌السلام سے ( فضحكت ) كے جملے كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ(ع) نے فرما يا جناب سارہ كو عورتوں والى عادت لا حق ہوگئي_

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام كا بيٹا ۸; ابراہيمعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲،۷،۹، ۱۱، ۱۲، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كو خوشخبرى ۱۱;ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ ۱، ۴، ۱۵; ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان ۲، ۶

اسحاق :اسحاق كا فرزند ۱۰; اسحاق نام ركھنا ۸

بشارت :اسحاقعليه‌السلام كى بشارت كا وقت ۱۲; اسحاقعليه‌السلام كے فرزند كى بشارت ۹;اسحاقعليه‌السلام كے متولد ہونے كى بشارت ۷; بشارت اسحاقعليه‌السلام كى جگہ ۱۱;بشارت يعقوبعليه‌السلام كا وقت ۱۲; بشارت يعقوبعليه‌السلام كى جگہ ۱۱

خدا :افعال خداوندى ۸،۱۰; خداوند متعال كى خوشخبرياں ۷، ۹، ۱۱; مشيت الہى كو جارى كرنے والے ۱۴

خدا كے عمّال : ۱۴روايت : ۱۵، ۱۶

سارہ :بى بى سارہ كو بشارت ۷، ۹، ۱۱; جناب سارہ اور قوم لوط كى ہلاكت ۴; جناب سارہ اور ملائكہ ۵، ۶، ۱۵;جناب سارہ كا بيٹا ۷، ۸;جناب سارہ كا پوتا ۹;جناب سارہ كا تعجب ۱۵; جناب سارہ كا حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پيدائش كے وقت زندہ ہونا ۱۳; جناب سارہ كا حيض ۶، ۱۶; جناب سارہ كا خوف دور ہونا ۵;جناب سارہ كى خوشى كے اسباب ۴، ۵;جناب سارہ كى مدت زندگى ۱۳;جناب سارہ

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ، ص ۱۵۲، ح ۴۴، تفسير برہان ج۲، ص۲۲۹،ح ۱۰_

۲) معانى الاخبار ، ص ۲۲۴، ح ۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۳۸۶، ح ۱۶۹_

۲۱۳

ملائكہ كى بيٹھك ميں ۱، ۲

عورت :عورت، مردوں كى محفل ميں ۳;عورت كى معاشرتى ذمہ دارياں ۳

قوم لوط :ملائكہ :

ملائكہ كا كردار ۱۴

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا نام ركھنا ۱۰

آیت ۷۲

( قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَاْ عَجُوزٌ وَهَـذَا بَعْلِي شَيْخاً إِنَّ هَـذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ )

تو انھوں نے كہا كہ يہ مصيبت اب ميرے يہاں بچہ ہوگا جب كہ ميں بھى بوڑھى ہوں اور ميرے مياں بھى بوڑھے ہيں يہ تو بالكل عجيب سى بات ہے (۷۲)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور انكى زوجہ جناب سارہ، فرشتوں كى اسحاق اور يعقوب كى ولادت كى بشارت كے وقت ، بوڑھے اور عمر رسيدہ تھے _قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۲_ جناب سارہ اپنے آپ اور اپنے شوہر كو بوڑھا ديكھ كر بچے دار ہونے كو ايك تعجب انگيزبات خيال كرتى تھيں _

قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخاً ان هذا لشئي عجيب

( ياويلتى ) ہائے مجھ پر مصيبت ہے _ يہ جملہ قوم لوط كى ہلاكت ۱۲

عموما تعجب كے وقت كہا جاتا ہے اور ( ء اَلد) ميں ہمزہ تعجب كے ليے آيا ہے _ اور ( انّ ہذا ...) كے جملے ميں بھى تعجب كى صراحت موجود ہے يہ سب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كے حد سے زيادہ تعجب كو بتاتے ہيں _

۳_ عمر رسيدہ لوگوں كے ليے بچے دار ہونے كے قابل ہونا ، عادت سے ھٹ كر اور شگفت آور ہے _

ان هذا لشئي عجيب

۴_ حضرت اسحاق(ع) كى پيدائش اور ان كا وجود ميں آنا،اعجاز الہى اور خلاف معمول تھا_

۲۱۴

فبشّرنها باسحق قالت يا ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

۵_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ جناب سارہ كى فرشتوں سے گفتگو_فبشّرنها باسحق قالت ى ويلتى ء الدو انا عجوز و هذا بعلى شيخا

ابراہيمعليه‌السلام :حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھاپا ۱، ۲; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

امور :شگفت آور امور ۳، ۴

بشارت :حضرت اسحاق(ع) كى بشارت كا وقت ۱; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى بشارت كا زمانہ ۱

حاملہ ہونا :پيرى ميں حاملہ ہونا ۲، ۳

سارہ :جناب سارہ كا تعجب ۲; جناب سارہ كى پيرى ۱، ۲; جناب سارہ كى ملائكہ سے گفتگو ۵; جناب سارہ ملائكہ كى بشارت كے وقت ۱

معجزہ :حضرت اسحاقعليه‌السلام كے تولد كا معجزہ ۴

ملائكہ :ملائكہ سے ہمكلام ہونا ۵

آیت ۷۳

( قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّهِ رَحْمَتُ اللّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ )

فرشتوں نے كہا كہ كيا تمھيں حكم الہى ميں تعجب ہورہا ہے اللہ كى رحمت اور بركت تم گھر والوں پر ہے وہ قابل حمد اور صاحب مجد و بزرگى ہے (۷۳)

۱_ فرشتوں نے حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زوجہ كو بتايا كہ آپ كا صاحب فرزند ہونا، خداوند متعال كى مرضى كے ساتھ ہے _

الد و انا عجوز قالوا اتعجبين من امرالله

( امر الله ) يعنى ايسا كام جس كے وجود ميں آنے كے ليے خداوند متعال نے حكم ديا ہے اور وہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور جناب سارہ كا پيرى ميں بچہ دار ہونا ہے _

۲_ خداوند متعال كا ارادہ، يقيناً وجود ميں آتا ہے خواہ وہ كتنا ہى خارق عادت كيوں نہ ہو اور اس ميں كسى قسم كے انكار كى گنجائش نہيں ہے_قالوا اتعجبين من امرالله

۲۱۵

( اتعجبين ) ميں استفہام انكارى و توبيخى ہے _ يعنى ارادہ خدا كے متحقق ہونے ميں كيوں تعجب كررہے ہو اور اسے كيوں بعيد خيال كرتے ہو؟

۳_ فرشتوں نے زوجہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو ارادہ الہى كے تحقق ميں شك و ترديد كرنے اور شگفت زدہ ہونے پر منع كيا _

قالوا أتعجبين من امرالله

۴_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانہ كو ہميشہ رحمت اور خاص بركات الہى شامل حال تھيں _

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۵_ حضرت اسحاقعليه‌السلام و حضرت يعقوبعليه‌السلام ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے گھرانے كے ليے خداوند متعال كى طرف سے رحمت اور بركت تھي_فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۶_ نيك فرزند، خداوند متعال كى رحمت و بركت ہے _فبشّرنها باسحق رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۷_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ان كے اہل خانہ خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھتے تھے_

رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

۸_ خداوندعالم كے ہاں انسانوں كى اپنى استعداد و صلاحيت،اس كى نعمتوں كے حصول كاپيش خيمہ ہے _

فبشرنها باسحق أتعجبين من امر الله رحمت الله و بركاته عليكم اهل البيت

(رحمت الله و بركاتہ ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ خاندان ابراہيمعليه‌السلام خداوند متعال كے نزديك عظيم مقام و منزلت ركھنے والے ہيں اور يہ جملہ علت ہے اس مفہوم كے ليے جو جملہ (اتعجبين ...) سے حاصل ہوتا ہے _ يعنى اسكا معنى يوں ہوا كہ كيونكہ آپ خاندان ابراہيمعليه‌السلام ايك شائستہ ولائق خاندان ھيں لہذا اگر خداوند متعال آپكو اپنى خاص نعمت سے بہرہ مند كرتا ہے تو اس ميں تعجب كى كوئي بات نہيں _

۹_ خداوند متعال حميد ( اچھے كاموں والا ) اور مجيد ( بلند مقام والا ) ہے _انّه حميد مجيد

( حميد ) كا معنى محمود ہے يعنى جسكى حمد كى گئي ہو _ بعض نے ( حامد ) كا معنى كيا ہے يعنى حمد كرنے

۲۱۶

والا ، اسى طرح مجيد مجد سے نكلا ہے جس كا معنى عظمت اور بزرگى ہے_

۱۰_ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كى تعريف كرتا ہے_انّه حميد

۱۱_ خداوند متعال كى طرف سے حضرت ابراہيم(ع) اور جو لائق رحمت الہى ہيں ان كے ليے رحمت الہى كا آنا يہ خداوند متعال كى طرف سے ان كے ليے قدر دانى اور اس كے بلند مرتبہ ہونے كا نمونہ اور جلوہ ہے _

رحت الله و بركاته عليكم اهل البيت انه حميد مجيد

( انّہ حميد مجيد ) كا جملہ، خاندان ابراہيمعليه‌السلام كو خدا كى رحمت و بركت كے شامل ہونے كى علت كے مقام پر ہے كيونكہ خداوند متعال اپنے نيك بندوں كے كام كى قدر دانى كرتا ہے پس اے خاندان ابراہيمعليه‌السلام تم نے بھى نيك كاموں كو انجام ديا ہے لہذا تم اس كے لائق و سزا وار ہو كہ خداوند متعال نے اپنى رحمت و بركات كو تم پر نازل فرمايا ہے _

۱۲_ دوسروں كے اچھے كاموں كى قدر دانى كرنا، پسنديدہ عمل ہے _انّه حميد

ابراہيمعليه‌السلام :ابراہيمعليه‌السلام پر رحمت ۴، ۵، ۱۱; ابراہيمعليه‌السلام كے اہل خانہ پر رحمت ۴،۵;حضرت ابراہيم(ع) كى تعريف ۱۱; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷; خاندان ابراہيمعليه‌السلام كے مقامات ۷

احسان :احسان كى اہميت ۱۰

اسحاق :اسحاقعليه‌السلام كا بركت ہونا ۵: اسحاقعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

اسماء و صفات :حميد ۹; مجيد ۹

انسان :انسانوں كے فضائل كے آثار ۸

خدا :بركات خداوندى ۵، ۶;خدا كى تعريفوں كى نشانياں ۱۱; خدا كى رحمت۵،۶; خدا كى مشيت۱; خداوند متعال كى تعريفيں ۱۰; خداوند متعال كے ارادہ كا حتمى ہونا ۲

رحمت :رحمت خاصہ كے شامل حال افرادكى تعريف ۱۱; رحمت كے شامل حال لوگ۴،۵

سارہ :جناب سارہ كا حاملہ ہونا ۱; جناب سارہ كا شك ۳; سارہ اور مشيت الہى كا متحقق ہونا ۳

۲۱۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۲;پسنديدہ عمل كو اچھا جاننا ۱۲

فرزند:فرزند صالح كا رحمت ہونا ۶;فرزند صالح كى اہميت ۶; فرزند صالح كى بركت ۶

محسنين :احسان كرنے والوں كى تعريف ۱۰

ملائكہ :ملائكہ اور جناب سارہ ۱، ۳ ; ملائكہ كا منع كرنا ۳

نعمت :نعمت خاصہ كا سبب ۸

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بابركت ہونا ۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا رحمت ہونا ۵

آیت ۷۴

( فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءتْهُ الْبُشْرَى يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ )

اس كے بعد جب ابراہيم كا خوف برطرف ہوا اور ان كے پاس بشارت بھى آچكى تو انھوں نے ہم سے قوم لوط كے بارے ميں اصرار كرنا شروع كرديا (۷۴)

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى مہمانوں كى حقيقت معلوم ہو جانے سے ( جو فرشتے تھے )خوف اور پريشانى دور ہوگئي_

فلمّا ذهب عن ابراهيم الروع

( الروع ) كا معنى خوف اور پريشانى ہے اسميں (ال) عہد ذكرى كا ہے _ يہ اس خوف كى طرف اشارہ كرتا ہے جو فرشتوں كے طعام كو تناول نہ كرنے سے حضرت ابراہيمعليه‌السلام پر جارى ہوا تھا_

۲_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان فرشتوں نے انہيں ايك بيٹے كے ہونے كى بشارت دى _وجاء ته البشرى

( البشري) ميں (ال) عہد ذكرى ہے يہ اس بشارت كى طرف اشارہ كرتا ہے جو آيت ۷۱_ ( فبشرناہا ) ميں ذكر ہوئي ہے _

۳_ جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو فرشتوں كے اصل مقصد (قوم لوط كى بربادى ) كا پتہ چلا تو ان سے بحث و مباحثہ وتكرار كرنے لگے_يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ كاجملہ ( قد جاء امرربك ) ممكن ہے يہ قرينہ ہو كہ ( يجادلنا ) سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہے_

۲۱۸

۴_ حضرت ابراہيم(ع) نے خداوند متعال كى بارگاہ ميں ہلاكت قوم لوط كى نجات كے ليے شفاعت كى اور خواہش كى كہ ان سے عذاب ٹل جائے _يجادلنا فى قوم لوط

آيت ۷۶ ميں ( قد جاء امر ربك ...) كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا جدال اور بحث كرنا اس وجہ سے تھا كہ قوم لوط سے عذاب ٹل جائے _

۵_ قوم لوط كے بارے ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى بحث و جدال خوف كے چلے جانے كے بعد اور بشارت (بچہ دار ہونے ) سننے كے بعد تھى _فلما ذهب عن ابراهيم الروع وجاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

۶_بڑھا پے ميں حضرت ابراہيم(ع) كو صاحب اولاد ہونے كى بشارت نے انہيں اميد دلائي كہ وہ قوم لوطعليه‌السلام سے عذاب كوٹا لنے كى سفارش كريں _فلما جاء ته البشرى يجادلنا فى قوم لوط

مذكورہ بالا تفسير جملہ ( يجادلنا ...) كا _'' جائتہ البشري''كے بعد آنے سے حاصل ہوا ہے _

۷_ خداوند متعال كے قاصدوں كے ساتھ چون وچرا و جدال كرنا گويا خود خداوند متعال كے ساتھ جدال كرنے كے مساوى ہے _يجادلنا فى قوم لوط

اگر '' يجادلنا'' سے مراد ( يجادل رسلنا ) ہو تو جملے كا يہ معنى ہوگا كہ خدا كے بھيجے ہوئے كے ساتھ جدال و بحث كرنا خود خدا كے ساتھ بحث كرنے كے مترداف ہے_

۸_ انسان كى اندرونى پريشانياں اور ہيجان ، ان بر وقت فيصلوں اور ارادہ كے ليے مانع ہيں جنہيں انسان ضرورى و لازمى خيال كرتا ہے_فلما ذهب عن ابراهيم الروع يجادلنا فى قوم لوط

جبحضرت ابراہيم(ع) كے دل سے خوف و ہراس دور ہوگيا تو انہوں نے فرشتوں سے قوم لوط كے عذاب كے بارے ميں بحث و جدال شروع كى اس وقت كا يقين كرنا بتا تا ہے كے جب تك انسان اندرونى پريشانيوں ميں مبتلاء ہو اس وقت اپنا ما فى الضمير بيان نہيں كرسكتا_

۹_ جب انسان پريشانى اور وسوسہ كى حالت ميں ہو تو فيصلہ جات اور عملى اقدام كرنے سے پرہيز كرے_

فلما ذهب عن إبراهيم الروع يجدلنا فى قوم لوط

۱۰_عن ابى بصير قال ابو جعفر عليه‌السلام ... فلما جاء ت ابراهيم البشارة باسحاق و ذهب

۲۱۹

عنه الروع اقبل يناجى ربّه فى قوم لوط و يسأله كشف البلاء عنهم (۱)

ابوبصير سے نقل ہوا ہے كہ امام محمد باقرعليه‌السلام نے فرمايا:جب حضرت ابراہيمعليه‌السلام كواسحاقعليه‌السلام كى بشارت دى گئي ، تو ان كا خوف دور ہوگيا تو انہوں نے پرودگار سے مناجات كى كہ خدايا اس قوم سے عذاب كو برطرف كر دے _

ابراہيم :حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور قوم لوط كى ہلاكت ۳;حضرت ابراہيمعليه‌السلام اور ملائكہ ۳،۵; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا بڑھا پا ۶ ; حضرت ابراہيم(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،۶،۱۰; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مجادلہ ۳،۵;حضرت ابراہيمعليه‌السلام كو بشارت ۲، ۵،۶;حضرت ا براہيمعليه‌السلام كى دعا ۴،۱۰;حضرت ابراہيم(ع) كى شفاعت ۴;حضرت ابراہيم(ع) كے اميد لگانے كے اسباب ۶; حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے خوف كا دور ہونا ۵; حضرت ابراہيم(ع) كے خوف دور ہونے كے اسباب ۱; حضرت ابراہيم(ع) كے مہمان۱

اضطراب :اضطراب كے آثار ۸;فيصلہ كرنے ميں اضطراب ۹; ہدف مشخص كرنے ميں اضطراب ۹

بشارت :ولادت اسحاقعليه‌السلام كى بشارت ۲

روايت :۱۰

قوم لوط :قوم لوط سے عذاب كا دور ہونا ۴،۱۰; قوم لوط كى شفاعت ۴،۶،۱۰

مصمم ارادہ :صحيح مصمم ارادہ كرنے كے موانع ۸; مصمم ارادہ كرنے كے آداب ۹: مصمم ارادہ ۸

مجادلہ :خدا كا انبياءصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مجادلہ ۷; خدا كے ملائكہ كے ساتھ مجادلہ ۳;خدا كے ساتھ مجادلہ ۷

ملائكہ :ملائكہ اور ابراہيمعليه‌السلام ۲;ملائكة بشارت ۲; ملائكة عذاب ۳

نفسياتى علم :۸،۹

____________________

۱) علل الشرائع ، ص ۵۵۰،ح ۴، ب۳۴،نور الثقلين ج ۲، ص ۳۸۴، ح ۱۶۵_

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

۱۰_گناہ گار، لوگوں كے نامہ اعمال كے دقيق آور جامع ہونے كى وجہ سے حيرت زدہ اور سخت پريشان ہو جائينگے_

ى ويلتنا مال هذا لكتاب لايغادر صغيرة ولا كبيره

۱۱_ گناہ گار لوگ اپنے، اعمال پرمشتمل كتاب كو ديكھتے ہى اپنى موت كى آرزو كريں گے _

ويقولون ى ويلتنا مال هذا الكتاب

''ويلہ'' اور'' ويل''كا معنى ''ہلاكت ''ہے اور ويلہ كامونث ہو نا مبالغہ كا فا ئدہ ديتا ہے گناہگاروں كى طرف سے اسكے ساتھ ندا دينا بتا تا ہے كہ وہ اپنے اعمال نامہ كا مشا ہدہ كرنے كے بعد انہيں اپنے ليے سوائے ہلاكت و عذاب كى راہ ديكھائي نہ دى لہذا اسكو منادى قرار ديا اور اسے طلب كيا يعنى حالت اتنى خراب اور پست ديكھى كہ اپنے ليے صرف ہلاكت كو ہى راہ حل سمجھا _

۱۲_ ہر چھوٹا و بڑا عمل، نا مہ اعمال ميں درج ہے يہاں تك انسان كا معمولى سا عمل بھى شمار كيا گيا ہے _

لا يغادر صغيرةولاكبيره الا احصيه

'' غدر'' و ''مغادرہ'' سے مراد ترك ہے اور''لايغادر ...'' يعنى نہ ہر چھوٹے بڑے كو چھو ڑا ہے اور نہ ہى چھوڑيگا _

۱۳_ انسانوں كے اعمال، فنا نہيں ہو نگے بلكہ روز قيامت انكے سا منے حا ضر اور مجسم ہو نگے _ووجدوا ما عملوا حا ضر

''ووجدوا '' كا ظاہر يہ ہے كہ يہاں تاسيس ہے نہ تا كيد يعنى پچھلے جملات سے ہٹ كر ايك نيا مطلب بيان ہوا ہے اور وہ يہ ہے كہ اعمال نامہ كے علاوہ خود اعمال بھى لوگوں كے سامنے حا ضر ہونگے _

۱۴ _ روز قيامت، گناہ گار لوگ اپنى بد كا رى اور مستحق عذاب ہونے كا اقرار كريں گے_

ى ويلتنا مال هذه الكتب ووجدوا ما عملوا حاضراً ولا يظلم ربّك احدا ً

۱۵_ آخرت ميں الہى سزائيں ، انسان كے اعمال كا نتيجہ ہيں _ووجدوا ما عملوا حاضرا

۱۶_اللہ تعالي، روزقيامت كسى پر بھى ظلم نہيں كرے گا_ولا يظلم ربّك احدا

۱۷_قيامت ميں انسانوں كے اعمال كا خود حاضر ہونا، عدالت كے اجرا ء ہونے پر تائيد اور معمولى سے بھى ظلم كى الله تعالى كى درگاہ سے نفى ہے _ووجدوا ما عملوا حاضراً ولا يظلم ربّك احدا اعمال نامہ ميں اعمال كے درج ہونے كے علاوہ اعمال كا حاضر اور مجسم ہونا يہ سب روز قيامت، احكام الہى كے دقيق ہونے اور سزاؤں كے عادلانہ ہونے پر تاكيد كررہے ہيں اوراس مطلب كو بيان كررہے ہيں كہ قيامت كے دن پيش كئے جانے والے مدارك و اسناد غير قابل انكار ہونگے_

۴۴۱

۱۸_اللہ تعالى كا ہر قسم كے ظلم اور بے عدالتى سے منزّا ہونا اسكى ربوبيت كا تقاضا ہے _

ووضع الكتاب ولا يظلم ربّك احدا

۱۹_قيامت ميں لوگوں كے اعمال كا عادلانہ طور پر حساب و كتاب اور ميزان، الله تعالى كى ربوبيت كا لازمہ ہے _

ووضع الكتاب ولايظلم ربّك احدا

۲۰_قيامت كا بر پا ہونا اور اسكا نظم و نسق الله تعالى كى عدالت كا جلوہ ہيں _ووضع الكتاب ولايظلم ربّك أحدا

قيامت سے مربوط آيات كے تذكرے كے بعد الله تعالى كے ظلم سے منزہ ہونے كى بات يہ نكتہ بھى بيان كررہى ہے كہ يہ نظام اور اسكى تمام جہات كى اساس يہ ہے كہ الله تعالى كسى پر ظلم و ستم نہيں كرتا اس نے عدالت كو قائم كرنے كے كيلئے تو قيامت كو برپا كيا ہے_

آرزو :موت كى آرزو۱۱

آسائش پسند لوگ :آسائش پسند لوگوں كا آخرت ميں ڈر ۵;قيامت ميں آسائش پسند لوگ ;

اسماوصفات :صفات جلاليہ ۱۶;۱۷;۱۸

اعمال نامہ :اعمال نامہ كا ديكھا جانا ۱،۳،۷;اعمال نامہ كا جامع ہونا ۱۰،۱۲;اعمال نامہ كو ديكھنے كے آثار ۱۱;قيامت ميں اعمال نامہ ۱

اقرار :سزا كے مستحق ہونے كا اقرار ۱۴

الله تعالى :الله تعالى اور ظلم ۱۶،۱۷;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۶;اللہ تعالى كى اخروى عدالت ۱۷; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۸;۱۹;اللہ تعالى كى عدالت كا باعث ۱۸،۱۹;اللہ تعالى كى عدالت كى علامات ۲۰

تكبر :تكبر كے آثار ۶

جرم :جرم كے اسباب ۹;جرم كے موارد ۶//خود :خود پر اقرار ۱۴

خوف :آخرت كے خوف كا باعث ۸;آخرت كے خوف كے اسباب ۶;عمل سے خوف ۳

دنيا پرستى :دنيا پرستى كے آثار ۶

شرك :شرك كے آثار ۶

عمل :عمل كا آخرت ميں حساب كتاب ۱۹;عمل ك

۴۴۲

آخرت ميں مجسم ہونا ۱۷; عمل كا تحرير ہونا ۲; عمل كى آخرت ميں سزا ۱۵;عمل كے آخرت ميں آثار ۱۵;عمل كے مجسم ہونے كے آثار ۱۷;

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۲۰;قيامت كى خصوصيات ۱ ،۴،۷; قيامت ميں حساب و كتاب۱۹; قيامت ميں عمل كا مجسم ہونا ۱۳; قيامت ميں وحشت زدہ لوگ ۵

گنا ہ گارلوگ :قيامت ميں گناہ گار لوگ ۳،۵;گناہ گارلوگوں كا آخرت ميں اقرا ر ۱۴;گناہ گار لوگوں كا آخرت ميں تعجب ۱۰;گناہ گارلوگوں كا آخرت ميں چہرہ ۴;گناہ گار لوگوں كا آخرت ميں خوف ۳;گناہ گارلوگوں كى آخرت ميں آرزوہ ۱۱;گناہ گار لوگوں كى آخرت ميں پريشانى ۱۰;گناہ گارلوگوں كا اعمال نامہ ۱۰،۱۱

متقين :متقين كا اعمال نامہ ۷;قيامت ميں متقين ۷

معا د :معاد كو جھٹلا نے كے آثار ۹

آیت ۵۰

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاء مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو ابليس كے علاوہ سب نے سجدہ كرليا كہ وہ جناب ميں سے تھا پھر تو اس نے حكم خدا سے سرتابى كى تو كيا تم لوگ مجھے چھوڑكر شيطان اور اس كى اولاد كو اپنا سرپرست بنا رہے ہو جب كہ وہ سب تمھارے دشمن ہيں يہ تو ظالمين كے لئے بدترين بدل ہے (۵۰)

۱_ آدم كيلئے فرشتوں كے سجدے اورا بليس كى سركشى كي داستان، عبرت آموز اور قابل توجہ ہے _

واذقلنا للملئكة اسجدوالا دم

( إذ) ( إذكر ) كى مانند فعل مقدر كيلئے ظرف ہے يعنى (اس وقت كو ياد كرو الله )تعالى كا پيغمبر (ص) يا لوگوں كو آدم كيلئے سجدہ كى داستان ياد كرنے كا فرمان اس تذكرہ كے اہم اور عبرت آموز ہونے كو واضح كررہاہے _

۲_ الله تعالى نے سب فرشتوں كو حكم ديا كہ آدم كو سجدہ كريں _واذقلنا للملئكة اسجدوالأدم

( الملائكة ) ميں ''الف لام'' استغراق كيلئے ہے يعني'' سب كے سب فرشتے ''

۴۴۳

۳_ فرشتے الہى فرمان كے مطابق ،انسانى زندگى كو منظم كرنے كى خدمت ميں مشغول ہيں _قلنا للملئكة اسجدو ا لا دم فسجدوا

(سجود) كا حقيقى معني، تسليم ہونا اور جھكنا ہے ممكن ہے كہ يہاں آدم كے در مقابل سجدہ كا حكم زمين پرپيشانى ركھنے كے معنى ميں نہ ہو بلكہ اسكا معنى آدم كے ليے تسليم ہونا اسكى اطاعت كرنا اور اسكى ضروريات اور دوسرى لازمى چيزوں كو پوراكرنا ہو _

۴_ آدم، ايك عظيم اور فرشتوں سے برتر مخلوق ہے_واذقلنا للملئكة اسجدوا لادم

سجدہ كا كوئي بھى معنى بھى ہو وہ بتارہا ہے كہ آدم فرشتوں كى نسبت بلند و بالا مقام پر فائز تھے اور ايسا مقام كہ فرشتوں كو انكے مقابل سجدہ كا حكم ديا گيا_

۵_اللہ تعالى نے سب فرشتوں كے سامنے آدم كو عظمت و تكريم بخشى _وإذ قلنا للملئكة اسجدوا ل ادم فسجدوا

۶_ انسا ن، فرشتوں سے بہتر قدر و منزلت پانے كا زمينہ اور انكےليے سجود ہونے كى صلاحيت و لياقت ركھتے ہيں _

إذقلنا للملئكة اسجدوا لادم

۷_تمام فرشتوں نے بغير كسى چوں چرا اور توقف كے آدم كے سامنے سجدہ كے الہى فرمان كى اطاعت كي_

واذ قلنا للملئكة اسجدو ا لا دم فسجدوا

( فسجدوا) ميں حرف (ف) بغير كسى وفقہ كے پيچھے آنے پر دلالت كررہا ہے يعنى سجدہ كا فرمان بغير كسى تاخير كے انجام ديا گيا_

۸_ابليس كو بھى فرشتوں كى مانند، آدم كيلئے سجدہ كا حكم ديا گيا تھا _فسجدوا الاّ ابليس

۹_آدم كيلئے سجدہ كے معاملہ ميں ابليس نے الله كى اطاعت سے سركشى كى _فسجدوا الا ّابليس ففسق عن أمر ربّه

( فسق ) سے مراد شريعت كى حدودسے خارج ہونا ہے (مفردات راغب )

۱۰_ابليس، الله تعالى كے فرمان كى سركشى كرنے سے پہلے فرشتوں كے ہم پلہ اور انہى جيسى منزلت ركھتاتھا_

واذقلنا للملئكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا ابليس

۱۱_ ابليس فرشتوں كى محفل ميں ہونے كے با وجود موجودات جنات كےقبيلے سے تھا _فسجدوا إلّا ابليس كان من الجنّ

۴۴۴

۱۲_فرشتوں كى ذات، خدا كے در مقابل فرمانبردار ذات و فطرتہے _واذقلنا للملئكة اسجدوا لا دم فسجدوا الاّ ابليس كان من الجنّ شيطان كى نافرمانى كے بعد اسكى حقيقت كى وضاحت، اسكے فرشتوں كے ساتھ حقيقى او ر ذاتى فرق كى طرف اشارہ ہے كہ جو مندرجہ بالا مطلب كى طرف بھى اشارہ ہوسكتى ہے_

۱۳_ الہى حكم كے مقابل، ابليس كے فسق اور سركشى كا تعلق بنيادى طور پر اسكى حقيقت و ذات سے تھا_

كان من الجنّ ففسق عن أمر ربّه

فاء تفريع يہ بتارہى ہے كہ ابليس كا جن ہونا اسكے فسق كى بنيا د بنا اور ممكن ہے كہ يہ مراد ہو كہ جن كى ذات ميں حق انتخاب ركھا گيا ہے اور وہ اطاعت پر مجبور نہيں ہے اس حوالے سے ابليس نے خود فسق كى راہ كو اختيار كيا_

۱۴_ (جن )با شعور اور اختيار ركھنے والى مخلوق ہے_كان من الجنّ ففسق عن أمر ربّه

نافرمانى اور سركشي، حق انتخا ب ركھنے كى دليل ہے اور حق انتخاب اس مخلوق كوعطا ہوتا ہے جو تشخيص كى قوت ركھتى ہو_

۱۵_۱نسان كى تخليق سے بہت پہلے جنات كى تاريخ ہے_اسجدوا ل ادم الا ابليس كان من الجنّ

۱۶_مقام ربوبيت ،فرامين كو جارى كرنے اور اطاعت چاھتے كا تقاضا كرتاہے _قلنا للملئكة اسجدوا امر ربّه

۱۷_ابليس نے الله تعالى كے فرمان كى اطاعت كرنے كے ضمن ميں مرحلہ كمال و رشد تك پہنچنے كى ضمانت كے با وجود نافرمانى كى _ففسق عن أمرربّه

كلمہ (ربّہ) بتاتا ہے كہ الہى فرمان ابليس كے ضرر ميں نہ تھا بلكہ اسكے كمال و رشد كے ليے، الله تعالى كى ربوبيت كے حوالے سے تھا _

۱۸_ ابليس اور اسكى نسل،انسانوں كى دشمن ہے _أفتتخذونه و ذريّته أوليا ء من دونى وهم لكم عدوّ

۱۹_شياطين كى انسانوں كے ساتھ عداوت كے باوجود، بعض لوگوں كى طرف سے شيطان اور اسكى نسل كى سرپرستى ميں ہونا، ايك بيہودہ ، عجيب اور لائق سرزنش كام ہے_أفتتّخذونه وذريّته أوليا ء من دونى وهم لكم عدوّ

(أفتتخذونه )ميں '' ہمزہ استفہام'' تعجب كے ساتھ انكار والے معنى ميں ہے _

۲۰_مشركين كا عقيدہ تھا كہ شياطين اور جنات كائنات كے كاموں اور انكى تدبير ميں دخالت كا حق ركھتے

ہيں _أفتتخذ ونه وذريّته أولياء من دوني

۴۴۵

بعد والى آيت كے قرينہ سے شياطين كى سرپرستى والے و ہم سے مراد يہ گمان ہے كہ وہ كائنات كے امور اور تخليق كے كا موں ميں دخل اندازى اور نظارت كرتے ہيں اس عقيدہ كى بناء پر مشركين شياطين، شرسے بچنے كى بجائے اس كى ستائش كرتے تھے _

۲۱_شياطين كى سرپرستى كے ساتھ ساتھ الله تعالى كى سرپرستى نا ممكن ہے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّة أوليا ء من دونى

۲۲_فقط الله تعالى كى سرپرستي، قبوليت اور بھروسہ كے لائق ہے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى

۲۳_شيطان كا آدم كو سجدہ كرنے سے انكا ر، اسكى انسانوں كے ساتھ عداوت كو ظاہر كررہاہے _

فسجدوا الا إبليس ...وهم لكم عدوا

۲۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے حوالے سے شياطين كے كينہ اور عداوت كى طرف توجہ ركھيں اور انكى اطاعت سے پرہيز كريں _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى وهم لكم عدوّا

۲۵_ حقيقى اور سرپرستى كے لائق ولى كيلئے محبت اور دلسوزى كرنا ايك ضرورى امر ہے _

ا فتتّخذونه وذرّيتّه أولياء من دونى وهم لكم عدوا

الله تعالى نے شيطان كى عداوت كا تذكرہ كرتے ہوئے اسے سرپرستى كے لائق نہ جانتے ہوئے بتاياہے جس كا مطلب يہ ہے كہ رہبرى اور سرپرستى كينہ و عداوت سے پاك ہو اور محبت و شفقت كے ساتھ ہو_

۲۶_جنات، انسانوں كے ساتھ كينہ پرورى كى طاقت ركھتے ہيں _كان من الجنّ وهم لكم عدوّا

شيطان جوكہ انسانوں كے ساتھ عداوت ركھتا ہے وہ جنات كے گروہ سے ہے_ (كان من الجنّ) تو اسكا مطلب يہ ہے كہ جنات انسانوں كے ساتھ دشمنوں والا طرز عمل ركھنے پر قادر ہيں _

۲۷_شياطين اور جنات ميں اولا د و نسل كا سلسلہ چل رہا ہے _كان من الجنّ ...ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أوليا ء من دوني

۲۸_ الله تعالى كو سرپرست ماننے كى بجائے شيطان كو سرپرست بنانا ايك ظالمانہ اور قبيح انتخاب ہے _أفتتخذونه ...بئس للظالمين بدل فعل'' بئس'' ميں ( ذم ) إبليسكے ساتھ مخصوص ابليس ہے اور'' بدلا'' اسكے ليے تميز ہے لہذا جملہ كامعنى يوں ہوگا كہ ظالموں كيلئے الله تعالى كى بجائے شيطان كا انتخاب قبيح ہے_

۲۹_ شيطان كے پيروكار اور اسے سرپرست بنانے والے ظالم ہيں _

۴۴۶

بئس للظالمين بدل

آدم (ع) :آدم(ع) كى تكريم ۵;آدم(ع) كى ملائكہ پربرترى ۴;آدم(ع) كے فضائل ۴;۵;آدم(ع) كے قصہ سے عبرت ۱;آدم(ع) كيلئے سجدہ ۱;۲ ; ۷ ; ۸ ;آدم (ع) كيلئے سجدہ كو ترك كرنا ۹;۲۳

ابليس :ابليس اور فرشتے ۱۰;ابليس سركشى سے پہلے ۱۰; ابليس كا جن ہونا ۱۱;ابليس كى جنس ۱۱; ابليس كى دشمن ۱۸; ابليس كى سركشى ۱،۹، ۱۷; ابليس كى سركشى كا سرچشمہ ۱۳;ابليس كى شرعى ذمہ دارى ۸;ابليس كى طبعت ۱۳ ابليس كى نسل كى دشمنى ۱۸; ابليس كے فسق كا سرچشمہ ۱۳

اطاعت :اطاعت كے اسباب ۱۶; شيطان كا اطاعت كرنے سے اجتناب۲۴;اللہ تعالى كى ولايت ۲۲;اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا۲۱; الله تعالى كے افعال ۵; الله تعالى كے اوامر ۲،۳; الله تعالى كے اوامر كے آثار۱۷; الله تعالى كے مختصّات۲۲

انسان :انسان كى صلاحيتيں ۶; انسان كى ضرورتوں كا پوراہونا ۳;انسان كى فرشتوں پر برترى ۶; انسان كے دشمن ۱۸، ۱۹، ۲۳; انسان كے ليے فرشتوں كا سجدہ ۶;انسانوں كى خدمت ۳; انسانوں كے ساتھ دشمنى ۲۶

جن :جن كا اختيار ۱۴;جن كا توليد مثل كرنا ۲۷; جن كا شعور ۱۴;جن كى تخليق كى تاريخ ۱۵;جن كى دشمنى ۲۶;جن كى نسل ۲۷

حق :حق كى ولايت كى نشانياں ۲۵

ذكر :آدم(ع) كے قصہ كا ذكر ۱;شياطين كى دشمنى كا ذكر ۲۴;شياطين كى عداوت كا ذكر ۲۴

ربوبيت :ربوبيت كے آثار ۶

شرك :افعال ميں شرك ۲۰

شيطان :شيطان كا توليد مثل كرنا ۲۷;شيطان كى دشمنى ۱۹;شيطان كى دشمنى كى نشانياں ۲۳;شيطان كى سركشى كے آثا ر ۲۳; شيطان كى ولايت قبول كرنا۲۱، ۲۸، ۲۹;شيطان كى ولايت قبول كرنے پر تعجب۱۹; شيطانى نسل ۲۷;

ظالم لوگ :۲۹

ظلم :ظلم كے موارد۲۸

عقيدہ :جن، كى تدبير كے بارے ميں عقيدہ ۲۰ ; شياطين كى تدبير كے بارے ميں عقيدہ ۲۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۹;۲۸

۴۴۷

فرشتے :فرشتوں كا ذمہ دارى پر عمل كرنا ۷;فرشتوں كا سجدہ ۱;۷; فرشتوں كا كردا ر۳;فرشتوں كى پيروى ۷; ۱۲ ; فرشتوں كى ذمہ داري۷; فرشتوں كى طبع ۱۲

كمال :كمال كے اسباب ۱۷

مشركين :مشركين كا عقيدہ ۲۰

موجودات :باشعور موجودات ۱۴

نافرمانى :خدا كى نافرمانى ۹;۱۷

ولايت:مقبول ولايت ۲۲;;ولايت ميں محبت ۲۵; ولايت ميں مہربانى ۲۵

ہدايت :ہدايت كے سباب ۱۶

آیت ۵۱

( مَا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُداً )

ہم نے ان شياطين كو نہ زمين و آسمان كى خلقت كا گواہ بنايا ہے اور نہ خود انھيں كى خلقت كا اور نہ ہم ظالمين كو اپنا قوت باز و اور مددگار بناسكتے ہيں (۵۱)

۱_شياطين، آسمانوں اور زمين كى تخليق ميں حتّى كہ اپنى تخليق ميں بھى معمولى سى نگرانى اور دخل اندازى كا حق نہيں ركھتے _ما أشهدتّهم خلق السموات والا رض ولا خلق أنفسهم

''اشہاد'' يعنى دو سروں كو شاہد قرار دنيا اور اپنے حضور بلانا _ شياطين كى آسمانوں ، زمين اور اپنى تخليق ميں شاہد ہونے كى نفي، در حقيقت اس بات سے كنايہ ہے كہ كائنات كى پرورش و تدبير ميں انہوں نے معمولى سا كردار بھى ادا نہيں كيا ،كجا يہ كہ تخليق كے موقع پر انہيں بلايا جاتا اور وہ خلقت پر شاہد ہوتے _

۲_اشياء كى تمام جہات سے آگاہى اور اطلاع ركھنا ، ولايت اور سرپرستى كيلئے ضرورى شرط ہے _

ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ...ما أشهدتّهم خلق السموات والارض

۳_ شياطين كا كائنات كى تخليق ميں حاضر نہ ہونا اس بات كى علامت ہےكہ وہ كائنات كى ولايت و تدبير كى صلاحيت نہيں ركھتے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ما اشهدتّهم خلق السموات والاض

۴۴۸

۴_ ہر چيز كا خالق ہى اس كے امور كى تدبير اور سلجھانے كيلئے ايك طاقتور اور لائق ترين ذات ہے _

ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ما أشهدتّهم خلق السموات والارض ولا خلق أنفسهم

الله تعالى نے شياطين كے تخليق ميں كردار ادا نہ كرنے كى بناء پر انكى ولايت كى صلاحيت كورد كرتے ہوئے اسكے مقابل،تمام چيزوں كے خالق ہونے كى بنا ء پر اپنى ولايت مطلقہ كى وضاحت فرمائي ہے اس نكتہ پر توجہ مندرجہ بالا مطلب بيان كرتى ہے_

۵_ مشركين نے كائنات كى تدبير ميں ايسے موجودات كو الله تعالى كى جگہ قرار ديا جو بذات خود الله تعالى كى مخلوق ہيں اوراپنى خلقت ميں معمولى ساحصہ بھى نہيں ركھتے _ا فتتّخذونه و ذرّيتّه أوليا ء ما ا شهد تّهم خلق ا نفسهم

۶_ الله تعالي، كائنات كى تخليق كے ساتھ ساتھ اسكى تدبير اور امور چلا نے ميں بھى واحد اور بلا شريك ہے _

ا فتتّخذ ونه و ذرّيتّه أولياء من دونى ...ما اشهدتّهم خلق السموات والارض

دو آيتوں كے باہمى ربط كو ديكھتے ہوئے (أوليا ء من دونى ) كى تعبير، تدبير او رولايت ميں توحيد پر اشارہ ہے اور (ما أشهد تهم ) ميں واحدمتكلم كى ضمير، تخليق ميں توحيد كى تشريح كررہى ہے _

۷_ اسباب ووسائل گمراہى سے كائنات كى تدبير ميں مددلينا، الله تعالى كيذاتمقدسہ سے بعيدہے _و ما كنت متخذالمضلّيں عضد جملہ ''ما كنت'' ( نہ ميں ايسا تھا اور نہ ہوں ) الله تعالى كے كام كا قانون اورطريقہ كاركو بيان كررہا ہے ( مضلّ ) يعنى گمرا ہ كرنے والا اور اسكا اس آيت ميں مصداق، شياطين ہيں اور ( عضد) سے مرا د بازو ہے اور اس سے يہاں مراد كام ميں مدد اور مددگار ہے_

۸_ دلسوز و بر حق ولايت كى موجودگى ميں غير صالح طاقتوں سے مدد طلب كرنا اس سے سازگار نہيں ہے _

وما كنت متخذا المظلّين عضدا

۹_شياطين كى سب سے بڑى خصوصيت گمراہ كرنا ہے _ا فتتّخذنه و ذرّيتّه أوليا ء وما كنت متخذ المضلّين عضدا ً

۱۰_ہدايت، ترقى اور كمال، كائنات كى تخليق ميں الله تعالى كے حقيقى مقاصد ہيں _

وما كنت متّخذالمضلّين عضدا

الله تعالى كا گمراہ كرنے والى طاقتوں سے فائدہ نہ اٹھا نا، اس بات كى علامت ہے كہ گمراہى ، تخليق كے ہدف سے سازگار نہيں ہے لہذ ا تخليق كا اصلى مقصد ہدايت اور راہ دكھانا ہے _

۴۴۹

۱۱_معاشرہ كے امور كى سوچ بچار اور باگ ڈور سجھنانےكيلئے گمراہ اور گمراہ كرنے والى طاقتوں سے فائدہ اٹھانا، ايك غلط كام اور غير الہى طريقہ ہے _و ما كنت متّخذالمضلّين عضدا

آسمان :آسمانوں كى خلقت ۱

الله تعالى :الله تعالى كا منزہ ہونا ۷;اللہ تعالى كى تدبير كا طريقہ ۷

انتظام كرنا :انتظام كا طريقہ ۱۱;انتظام كى شرائط ۴

تخليق :تخليق كا فلسفہ ۱۰

توحيد :توحيد ربوبى ۶

حق :حق كى ولايت كيلئے ركاوٹيں ۸

خالق :خالق كا كردار ۴

خالقيت :خالقيت ميں توحيد ۶

زمين:زمين كى خلقت ۱

شرك:ربوبيت ميں شرك كى رد۷

شيطان :شيطان كا كردار۱;شيطان كا گمراہ كرنا ۹; شيطان كى تدبير كو ر د كرنے كے دلائل ۳; شيطان كى خصوصيات ۹;شيطان كى خلقت ۱; شيطان كى ولايت كو رد كرنے كے دلائل ۳; شيطان كے كافى نہ ہونے كى نشانياں ۳

علم :علم كے آثار ۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

كمال :كمال كى اہميت ۱۰

مدد طلب كرنا :گمراہ كرنے والوں سے مدد طلب كرنا ۷،۱۱; گمراہوں سے مدد طلب كرنا ۸،۱۱

مشركين :مشركين كا ربوبيت ميں شرك كرنا ۵; مشركين كا عقيدہ ۵

منتظم :

۴۵۰

بہترين منتظم ۴

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات۶

ولايت :ولايت كى شرائط ۲;ولايت ميں علم ۲

ہدايت :ہدايت كى اہميت ۱۰

آیت ۵۲

( وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقاً )

اور اس دن خدا كہے گا كہ ميرے ان شريكوں كو بلاؤجن كى شركت كا تمھيں خيال تھا اور وہ پكاريں گے ليكن وہ لوگ جواب بھى نہيں ديں گے اور ہم نے توان كے درميان ہلاكت كى منزل قرار ديدى ہے (۵۲)

۱_اللہ تعالي، روز قيامت مشركين كو ايك مو قع دے گا تا كہ اپنے خيالى و خود ساختہ معبو دوں سے مد د مانگيں _

نادوا شركاءى الذين زعتم

۲_ مشركين قيامت كے دن اس خيال سے كہ انكے معبود انكى مد د پر قادر ہيں جلد ہى ان سے مدد مانگيں گے _و يوم يقول نادوا فدعوهم ( فدعوہم) ميں ''فاء تعقيب'' كام كے بغير وفقہ كے ہو نے پر دلالت كررہى ہے اور قيامت والے كام ميں فعل ماضى كا استعمال بتاتاہے كہ موقع ملتے ہى مشركين مدد مانگ ليں گے _

۳_مشركين كے خيالى معبود اور شريك خدا، قيامت كے دن انہيں مدد كے حوالے سے كوئي بھى جواب نہيں ديں گے _

فدعوهم فلم يستجيبوا لهم

۴_مشركين كا اپنے معبودوں سے مدد مانگنے كا بے ثمر ہونا، الله تعالى كى طرف سے مشركين اور شيطان كى ولايت قبول كرنے والوں كيلئے تنبيہ ہے _و يوم يقول نادوا شركاءي فلم يستجيبوالهم

۵_ مشركين كے روزقيامت، اپنے معبودوں سے مدد

۴۵۱

مانگنے كے نتيجہ كا نہ نكلنا ايك ياد ركھنے والا منظر ہے _ويوم يقول نادوا شركاء ى وفلم يسّجيبوالهم

(يوم )فعل مقدّر ( إذكروا ) كيلئے مفعول ہے يعنى اس دن كو ياد كرو كہ

۶_ روزقيامت، مشركين، اپنے خيال معبودوں سے جدا اور دور ہونگے _و يوم يقول نادوا شركاءي

( ندا ) سے مراد آواز كو بلند كرنا اور آگے بڑھ كر بولنا ہے ( مفردات راغب ) ( فعل نادوا ) بتارہاہے_ كو مشركين اور انكے معبودوں كے درميان كافى فاصلہ ہوگا _

۷_ مشركين، روزقيامت بھى اپنے معبودوں سے اميد لگائے ہونگے _فدعوهم

۸_كائنات كے آغاز سے اختتام تك غير خدا، ہر كردار اور قدرت سے فاقد ہے _

ما أشهد تّهم خلق السموات والارض ويوم يقول نادوا فدعوهم فلم يستجيبوالهم

۹_ روزقيامت مشركين كے معبودوں كا كسى كام نہ آنا اورشرك كا باطل ہونا واضح ہوجا ئيگا _فدعو هم فلم يستجيبوالهم

۱۰_شرك، ہر قسم كى حقيقى بنياد اور اساس سے خالى اور صرف گمان پر قائم ہے _شركاءى الذين زعمتم

۱۱_ مشركين كے معبودوں كے درميان، با شعور موجودات بھى ہيں _شركاءى الذين زعمتم فدعوهم

(الذين ) اور ضمير'' ہم'' جو كہ ذوى العقول كيلئے ہے كى طرف توجہ كرتے ہوئے يہ معلوم ہوتاہے كہ مشركين كے معبود، صرف بت اور شعور سے محروم ديگر موجودات نہيں ہيں بلكہ بعض با شعور موجودات مثلا فرشتے اور جن، و غيرہ بھى ہيں _

۱۲_اللہ تعالي، روزقيامت مشركين اور انكے معبودوں كے درميان ہلاك كرنے والى ايك وادى قرار دے گا اور انكے درميان ہر قسم كا رابطہ نا ممكن ہوگا_و جعلنا بينهم مو بق

(وبوق) سے مراد ہلاك ہونا ہے اور'' موبق '' اسم مكان ہے يعنى ہلاكت والا مكان اور جگہ _

۱۳_شياطين اور مشركين كے دوسرے جھوٹے خدا، روزقيامت موجودہونگے _نادوا شركاء ى وجعلنا بينهم موبقا

گذشتہآيات كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ شركاء سے مراد ابليس اور اسكى نسل ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى مہلتيں ۱;اللہ تعالى كے ڈراوے ۴; الله تعالى كے مختصّات ۵

باطل معبود:

۴۵۲

باطل معبودوں كا شعور ۱۱;باطل معبودوں كا عجز ۳،۹; قيامت ميں باطل معبود ۶،۹،۱۲،۱۳

تخليق :تخليق كا آغاز ۸; تخليق كا انجام ۸

توحيد:توحيد افعالى ۸

ذكر :مشركين كے مدد گار نہ ہونے كا ذكر ۵

شرك:شرك كا باطل ہونا ۹;شرك كا فضول ہونا ۱۰

شيطان :شيطان كے پير كاروں كو خبردار ۴;قيامت ميں شيطان ۱۳

عجز :غير خدا كا عجز ۸

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۰

قيامت :قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۹;قيامت ميں روابط كا ٹوٹنا ۱۲;قيامت ميں مدد مانگنا۱،۲; قيامت ميں ہلاكت ميں ڈالنے والى وادى ۱۲

مدد مانگنا :باطل معبودوں سے مدد مانگنا ۱;۲;۷; باطل معبودوں سے مد د مانگنے كا بے اثر ہونا ۴،۵

مشركين :مشركين كى آخرت ميں مدد طلبى كا رد ہونا ۳; مشركين اور باطل معبود ۶،۷،۱۲ ;مشركين كا باطل عقيدہ۲;مشركين كے محدود۷;مشركين كا لاوارث ہونا ۳;مشركين كاقيامت ميں آ نا ۱، ۳، ۵، ۶، ۷، ۱۲ ; مشركين كا مدد مانگنا۲; مشركين كو خبردار ۴; مشركين كو مہلت دينا۱; مشركين كى آخرت ميں جلدى ۲

آیت ۵۳

( وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفاً )

اور مجرمين جب جہنم كى آگ كو ديكھيں گے تو انھيں يہ خيال پيدا ہوگا كہ وہ اس ميں جھونكے جانے والے ہيں اور اس وقت اس آگ سے بچنے كى كوئي راہ نہ پاسكيں گے (۵۳)

۱_ روزقيامت گناہ گار لوگ جہنم كى آگ كے شعلوں كو ديكھ رہے ہونگے _

ورء ا المجرمون النار

۲_ وہ ہلاكت ميں ڈالنے والى جگہ جوكہ مشركين اور انكے خيالى معبودوں كے درميان فاصلہ قرار پائے گي، جہنم كى آگ ہے _

وجعلنا بينهم موبقا_ وراء المجرمون النار

۴۵۳

۳_گنا ہ گا ر لو گ، روز قيامت اپنے جہنمى ہونے اور اس سے فرار نہ ہونے كو سمجھ جائيں گے _

فظنوا أنّهم مو اقعوها ولم يجدوا عنها مصرفا

فعل ( ظنّ) كے ساتھ گنا ہ گاروں كے جہنم ميں داخل ہونے كا بيان، يہ بتا تا ہے كہ اس حالت ميں اپنے آپ كو جہنمى سمجھيں گے ليكن ابھى كچھ اميد چاہے بلا وجہ ہى كيوں نہ ہو نجات كے بارے ميں ركھيں گے ليكن پھر جلد ہى سمجھ جائيں گے كہ اس سے راہ فرارنہيں ہے (مصرفا) اسم مكان ہے اس سے مرا د ايسا مكان كہ جہاں وہ لائيں جائيں گے جملہ ( لم يجدوا) يعنى ايسى جگہ كہ جہاں پناہ لينے كے ليے وہ جہنم كى آگ سے نجات پا جائيں وہ ڈھونڈ نہ پائيں گے_

۴_شرك، ايك جرم اور گناہ ہے كہ جس كا نتيجہ جہنم كى آگ ہے _نادوا شركاء ى ورء ا المجرمون النار فظنّوا ا نّهم مواقعوه

گذشتہ آيت كے قرينہ سے اس آيت ميں جرم كا واضح ترين مصداق ،شرك ہے _

۵_مشركين، روزقيامت جہنم كى آگ سے اپنى نجات كے درپے ہونگے _فد عوهم فلم يستجيوا لهم ...ولم يجدوا عنها مصرفا

گذشتہآيت ميں بيان ہو اہے كہ مشركين اپنے خيالى معبودوں كو بلاكر اپنى نجات كى كوشش كريں گے اور يہ آيت، انكى كوشش كى نا كامى كى خبر دے رہى ہے _

۶_مشركين ،روزقيامت آگ سے نجا ت پانے كيلئے كوئي راہ نہ پائيں گے _فظنّوا أنّهم مواقعوها ولم يجدوا عنها مصرف

لقظ ( مواقعہ ) جنگ كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے ( مفردات راغب ) آيت كا مطلب يہ ہے كہ مشركين اپنے آپ كو آگ سے بچانے كيلئے كوشش كريں گے ليكن بچنے كى كوئي راہ نہيں پائيں گے _

باطل معبود :قيامت باطل معبود۲

جہنم:جہنم سے نجات۳،۵،۶;جہنمي۳;جہنم كى آگ ۱; جہنم كى آگ كا كردار ۲;جہنم كے اسباب ۴

شرك :شرك كا گناہ ۴;شرك كے آثار ۴

قيامت :قيامت ميں جہنم كا ديكھا جانا ۱;قيامت ميں ہلاكت ميں ڈالنے والى وادي۲

گناہ :

۴۵۴

گناہ كے موارد ۴

گناہ گار :قيامت ميں گناہ گار ۱،۳

مشركين :قيامت ميں مشركين ۲،۵; مشركين اور باطل معبود ۲;مشركين كا اخروى عجز ۶

آیت ۵۴

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا القرآن لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلاً )

اور ہم نے اس قرآن ميں لوگوں كے لئے سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں اور انسان تو سب سے زيادہ جھگڑا كرنے والا ہے (۵۴)

۱_اللہ تعالى نے قران ميں انسان كى ہدايت كيلئے مختلف اندا زاور بہت سى مثالوں اور نمونوں كو بيان كيا ہے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن للناس من كل مثلا

( صرّفنا ) ''بيّنا'' كے معنى ميں ہے يعنى ''ہم نے بيان كيا'' ( لسان العرب ) ليكن اس حوالے سے كہ باب تفعيل كثرت بيان ...،كرنے كيلئے ہے يہاں بہت سے بيان مراد ہيں اور كيونكہ كلمہ (صرّفنا )كى اساس، تصريف اور ايك حالت سے دوسرى حالت ميں تغيير ہے اس سے ثابت ہوتا ہے كہ يہ بيانات مختلف اور متعدد ہيں _

۲_مثال اور نمونہ كو لانا، قران كے بيان كے اندا ز ميں سے ہے نيز تبليغ اور حقائق كو بيان كرنے كيلئے مناسب روشوں ميں سے ہے _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن للناس من كلّ مثلا

( مثل )كيلئے بہت سے معانى ہيں مثلا (شبيہ نظير) اور حديث ( نئي بات )'' ضرب المثل'' اور'' صفت ''تو گذشتہ آيات ميں قرينہ (واضرب لہم مثلاً رجلين )كى مناسبت سے اس آيت ميں اس سے مقصود، شبيہ اور نظير ہے_

۳_قران كى ہدايت والى مثالوں اور نمونوں ميں سے مغرور آسائش پسند كى كہانى ،ابليس كى سركشى اور روزقيامت مشركين كے اپنے معبودوں سے مدد مانگنے كا نتيجہ كا نہ نكلنا شامل ہيں _واضرب لهم مثلا رجلين ولقد صرفنا

فى هذا القرآن للناس من كل مثلا

يہ آيت گويا پيچھے گذرنے والى آيات بتيس سے باون تك ہر ايك پر كلى نگاہ ڈال رہى ہے _

۴_قرانى ہدايت، جامع اور تمام جھات كو شامل ہے _فى هذالقرآن للناس من كل مثلا

۴۵۵

كلمة (النّاس ) بتارہاہے كہ قرانى معارف كسى خاص گروہ سے خاص نہيں ہيں اور جملہ ( من كلّ مثل ) بتارہا ہے كو ہدايت كے حوالے ہر قسم كى مثال سے فائدہ اٹھايا گيا ہے _

۵_قران ايك عواميكتاب ہے لھذا ہر ايك كيلئے قابل فہم اور عمل ہے _ولقد صرّفنا فى هذا القرآن للناس من كل مثلا

( للناس ) ميں (لام ) انتفاع كيلئے ہے يعنى ہم نے لوگوں كے فائدہ كى خاطر قران ميں بہت سى مثالوں كو بيان كيا ہے _

۶_انسان، كائنات ميں سب سے زيادہ مجادلہ كرنے والا موجود ہے_و كان الإنسان أكثر شيء جدلا

(جدل) يعنى لڑائي كے انداز ميں گفتگو اور اپنى برترى چاہنا ( مفردات راغب ) البتہ غالب طورپر اس مقام كو جدال كہا جاتاہے جہاں گفتگو كا محور، باطل اور بے اساس باتيں ہوں _

۷_انسان ايك بحث كرنے والى اور حق كو قبول كرنے كيلئے مختلف دلائل او ر بيانات كا مشاہد ہ كرنے كى محتاج، مخلو ق ہے _ولقد صرّفنا فى هذا القرآن للناس من كل مثل و كان الإنسان أكثر شى جدلا

قران كے اندرمختلف مثاليں اوربيانات كے اشارہ كے بعد، انسان كے مجادلہ كرنے كا ذكر اس نكتہ كى طرف اشارہ كررہاہے كہ اس مخلوق كيلئے بہت سى باتيں كى جائيں اور مختلف انداز اختيار كيے جائيں تا كہ وہ قانع ہوجائے اورہدايت كى راہ پر ا س كى راہنمائي ہو _

۸_قران ميں متعدد مثالوں اورنمونوں كو پيش كرنے كا فلسفہ،انسان كى مجادلہ كرنے والى روح كو قانع كرنا اوراسے راہ حق پر رام كرنا ہے _ولقد صرّفنا فى هذالقرآن و كان الإنسان أكثرشي جدلا

۹_قرآن مجيد كى واضع اور روشن آيات كے مقابلے ميں جدل و اشكال تراشى ايك مذمومفعل ہے_

ولقد صرّفنا فى هذا القرآن ...وكان الإنسان أكثر شي جدلا

كلمہ (جدل) كے استعمال كے موارداس بات پر گواہ ہيں كہ اہلجدل نے اكثر اوقات باطل مطالب سے تمسك كيا ہے تا كہ كسى بھى طرح سے حق كے ساتھ مقابلہ كريں تو يہاں آيت كا مقصود جدل كى يہى مذموم قسم مراد ہے يعنى كفاركے قرانى آيات كے در مقابلعمل كى مذمت كى جارہى ہے_

انسان :انسان كا مجادلہ كرنا ۶،۷،۸;انسان كى صفات۶،۷

۴۵۶

تبليغ :تبليغ كى روش۲

حق :حق قبول كرنے كا پيش خيمہ ۷

حقائق :حقائق كو وضاحت كرنے كى روش۲

قرآن :قرآن سے فائدہ اٹھانا ۵;قرآن كا جامع ہونا ۴;قرآن كا سارے جہان كو شامل ہونا ۵;قرآن كا واضح ہونا ۵; قرآن كا ہدايت دينا۳;قرآن كى خصوصيات ۵; قرآن كى فہم ۵;قرآن كى مثاليں ۳; قرآن كے بيان كى روش ۲;قرآن ميں مجادلہ ۹;قرآنى بيان ميں تنوع ۱;قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۸;قرآنى مثالوں كے فوائد ۱;۲;قرآنى ہدايتوں كى خصوصيات ۴

مجادلہ :مجادلہ پر سرزنش ۹

مدد مانگنا :باطل معبودوں سے مدد مانگنے كا بے اثر ہونا۳

مشركين :مشركين كا آخرت ميں مدد مانگنے كاہونا۳

مغرور باغ والا:مغرورباغ والے كاقصہ۳

ہدايت:ہدايت كى روش ۱

آیت ۵۵

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلاً )

اور لوگوں كے لئے ہدايت كے آجانے كے بعد كون سى شے مانع ہوگئي ہے كہ يہ ايمان نہ لائيں اور اپنے پرودرگار سے استغفار نہ كريں مگر يہ كہ ان تك بھى اگلے لوگوں كا طريقہ آجائے يا ان كے سامنے سے بھى عذاب آجائے (۵۵)

۱_ الله تعالى نے لوگوں كے قرآن پر ايمان لانے اور انكے سابقہ كردار كے حوالے سے انكى بخشش چاہنے ميں ہدايت كى تمام ركاوٹيں ختم كردى ہيں _وما منع الناس ا ن يُومنوا إذجا ء هم الهدى ويستغفروربّهم

۲_لوگوں كا قران پر ايمان لانے اور بارگاہ الہى ميں استغفار كرنے سے پرہيزان كاالہى عذاب كے انتظار ميں بيٹھنے كے مترادف ہے _وما منع الناس أن يؤمنوإلّإن تا تيهم سنّة الأوّلين

۴۵۷

(ان يؤمنوا ) اصل ميں (من ا ن يؤمنوا ) تھا او ر (أن تا تيہم ) (منع ) كيلئے فاعل ہے ليكن يہ كہ معنى كا نظم و ضبط ايسے كلمہ سے وابستہ ہے كہ جو ''إلّا '' كے بعد مقدر ہے تو كہا جائيگا كہ (ان تا تيہم ) حقيقت ميں (انتظارأن تا تيہم) كے مقدر ہونے ميں ہے _يعنى (ما منع الناس من أن يؤمنوا الاّ انتظار أن تا تيهم ) مطلب يہ ہے كہ ان لوگوں كى حالت اس شخص كى حالت كى مانند ہے كہ جو عذاب كے انتظار ميں بيٹھا ہو و رنہ انكے ايمان ميں كوئي اور مانع نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كى ہدايت كا مشاہدہ كرنے كے باوجود لوگوں كا ايمان كى طرف ميلان نہ ہونا ايك حيرت انگيز اور الله تعالى كے نزديك مذموم چيز تھي_وما منع الناس ا ن يُو منوا إذجاء هم الهدى

۴_الہى فرامين پر ايمان لانے كے بعد گذشتہ كردار سے مغفرت كى طلب كا واجب ہونا_

وما منع الناس أن يُو منوا إذ جاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم

۵_ الہى فرامين پر يقين نہ ركھنا اور لغزشوں پر مغفرت طلب نہ كرنا، الہى عذاب كا باعث ہے_

و ما منع الناس أن يؤمنوا و يستغفروا ربّهم الاّ أن تا تيهم سنة الاوّلين

۶_ قران،سراپا ہدايت كتاب ہے_و لقد صرّفنا فى هذا القرآن و ما منع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى

گذشتہآيت كے قرينہ كى مدد سے ہدايت كا واضح ترينمصداق قرآن ہے ( الھدى ) مصدر كا ايسى چيزپر اطلاق كہ جو ہدايت دينے والى ہے در اصل اسكے ہدايت دينے ميں مبالغہ كو بيان كرنا ہے_

۷_ايمان اور استغفار، ہدايت پانے والوں كى نشانيوں ميں سے ہيں _أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم

۸_ ايمان اور استغفار، الہى عقاب و عذاب كے نازل ہونے سے مانع ہيں _

وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى و يستغفروا ربّهم إلّا أن تا تيهم سنتّه الاوّلين

۹_ الہى ہدايت سے محرم لوگ، گمراہ او رگناہوں ميں مبتلا ہيں _إذ جاء هم الهدى ويسغفروا ربّهم

خداوند عالم يہ جو فرمارہا ہے كہ لوگ كيوں ہدايت كے آنےكے با وجود مغفرت طلب نہيں كرتے؟ يہ چيز بتارہى ہے كہ ہدايت كے آنے سے پہلے وہ خواہ ناخواہ انحرا ف اور گناہ ميں مبتلا ء تھے _

۱۰_پروردگار كى بارگاہ ميں استغفار، ايمان كى علامتوں ميں سے ہے _أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى و يستغفرواربّهم

۱۱_اللہ تعالى كى پروردگارى اور ربوبيت كا تقاضا ہے كہ انسان اسكى بارگاہ ميں بخشش چاہنے كيلئے التجاء كرے _

ويستغفروا ربّهم

۴۵۸

۱۲_انسان كا ہدايت كے مشاہدہ اور شناخت كے باوجود ايمان سے انكار، اسكے جدال پسند جذ بات كى عكاسى ہے _

و كان الإنسان أكثر شي جدلاً و مامنع الناس أن يُو منوا إذجاء هم الهدي

۱۳_ گذشتہ تاريخ، ايمان سے رو گردانى كرنے اور استغفار سے گريز كرنے والے لوگوں پر شاہدہے _إلّا أن تا تيهم سنة الاولين يہكہ عذاب كو پہلے والوں كيلئےالہى طريقہ كاربتارہى ہے يہ پچھلى امتوں كے فروان لوگوں كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ وہ بعثت كے زمانہ كے كفار اور مشركين كى مانند عمل كيا كرتے تھے اور انہيں عذاب ديا گيا _

۱۴_اللہ تعالى نے اپنے سنت كى بناء پر گذشتہ زمانوں كے كفار كو جو ايمان اور استغفا ر سے رو گردان تھے، ہلاكت ميں ڈالا _

إلّا ان تا تيهم سنّة الاولّين

۱۵_حق كے منكرين كو سزا دينا، الله تعالى كى پرانى سنت ہے _و ما منع الناس أن يُومنوا إلّا أن تا تيهم سنّة الاوّلين

(سنتّہ) كا اولين كى طرف مضاف ہونا مصدر كا مفعول كى طرف مضاف ہونا ہے اوريہاں گذشتہ لوگوں كے بارے ميں سنت خدا، مراد ہے _

۱۶_كفر اختيار كرنے والوں كے ہلاك ہونے كى تاريخ اور الله تعالى كى جارى سنت كى طرف توجہ ، الہى فرامين پر ايمان لانے اور گناہوں سے معافى مانگنے كا باعث ہے _وما مَنَعَ الناس ان يؤمنوا ويستغفروا ربّهم ألّا أن تا تيهم سنّة الاوّلين

۱۷_قران كے منكرين كا عذاب، ممكن ہے گذشتہ لوگوں كے عذاب سے مختلف اقسام كے ساتھ ہو _

أن تا تيهم سنة الاولين أويا تيهم العذاب قبل اگر ( قبلاً)'' قبيل'' كى جمع ہو تو مختلف اقسام اور انواع كا معنى مرادہے توآيت كى تفسير يوں ہوگى كہ لازمى نہيں ہے ان كفار كا عذاب ، گذشتہ لوگوں كے عذاب كى مانند ہو بلكہ ممكن ہے كہ وہ اور اقسام كے عذاب ميں مبتلا ء ہوں _

۱۸_ قران كے كافر،بے خبرى ميں آنے والے عذاب يا سامنے سے واضح طورپر آنے والے عذاب كے خطر ے ميں ہيں _

أن تا تيهم سنة الاوّلين أويا تيهم العذاب قبل

اگر ( قُبُلا) مفر د ہو تو اسكا معنى ''ديكھا گيا ہے'' اور'' سامنے سے ہے'' تواس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہے_ كہ كفار پر (قُبُلا) كے مقابل كے

۴۵۹

قرينہ كى بدولت ہوسكتا ہے گذشتہ لوگوں كى مانند بے خبرى ميں عذاب آئے ياممكن ہے كہ واضح طو ر پر انكى نگاہوں كے سامنے ان پر عذاب آئے _

۱۹_حجت تمام ہونے كے بعد گذشتہ كفارپر عذاب نازل ہوتا رہا ہے_

وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى ...أويا تيهم العذاب قبل

اتما م حجت :اتمام حجت كا كردار۱۹

استغفار :استغفاركا پيش خيمہ ۱،۱۱،۱۶;استغفار كو ترك كرنے والوں كى ہلاكت ۱۴;استغفار كو ترك كرنے والے ۱۳;استغفار كو ترك كرنے كے آثار ۲،۵،۱۴;استغفار كى اہميت ۴;استغفار كے آثار۸،۱۰

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كى سرزنشيں ۳;اللہ تعالى كى سنتيں ۱۴،۱۵; الله تعالى كى طرف التجاء كا باعث ۱۱;اللہ تعالى كى ہدايت ۱،۳

الله تعالى كى سنتيں :عذاب دينے كى سنت ۸

انسان :انسان كے مجادلہ كرنے كى علامتيں ۲

ايمان:الہى تعليمات پر ايمان ۴; الله تعالى كى ہدايتوں پرايمان كا باعث ۱۶;ايمان سے دورى پر تعجب ۳; ايمان سے دورى پر سرزنش ۳;ايمان سے دورى كے آثار ۲;۵;۱۲;ايمان كى ر كادٹوں كا دور ہونا ۱; ايمان كى علامات۱۰;ايمان كے آثار۸ ; بے ايمانى كے آثار ۱۴;قران پر ايمان كا باعث ۱

پہلى امتيں :پہلى امتوں كا عذاب ۱۷;پہلى امتوں كى تاريخ ۱۳

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا كا يقينى ہونا ۱۵

ذكر :تاريخ كے ذكر كرنے كے آثار ۱۶; كفار كى ہلاكت كے ذكر كے آثار ۱۶

سزا :سزاكے موانع ۸

عذاب :عذاب كا باعث ۲;عذاب كے اسباب ۵; عذا كے موانع ۸;ناگھانى عذاب ۱۸;واضح عذاب ۱۸

قران:قران جھٹلانے والوں كا عذاب ۱۸; قران جھٹلا نے والوں كے عذاب كا مختلف ہونا ۱۷; قران كى خصوصيات ۶; قران كا ہدايت دينا ۶; قران سے دورى كے آثار ۲

كفار :تاريخ ميں كفار ۱۳;كفار پر اتمام حجت ۱۹; كفار كا عذاب ۱۹; كفا ر كا ہلاك ہونا ۱۴; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى لغزش ۹

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945