تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247265 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

كفر :الہى تعليمات كا كفر ۵

گمراہ لوگ۹

مؤمنين :مؤمنين كا استغفار ۴

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۱

ہدايت پانے والے :ہدايت پانے والوں كا استغفار ۷; ہدايت پانے والوں كا ايمان ۷;ہدايت پانے والوں كے صفات ۷

آیت ۵۶

( وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُوا هُزُواً )

اور ہم تو رسولوں كو صرف بشارت دينے والا اور عذاب سے ڈرانے والا بناكر بھيجتے ہيں اور كفار باطل كے ذريعہ جھگڑا كرتے ہيں كہ اس كے ذريعہ حق كو برباد كرديں اور انھوں نے ہمارى نشانيوں كو اور جس بات سے ڈرائے گئے تھے سب كو ايك مذاق بناليا ہے (۵۶)

۱_اللہ تعالى كے پيغمبروں كا وظيفہ ،صرف لوگوں كو بشارت دينا اور ڈرانا ہے اور انہيں كفر و ايمان كے نتيجہ سے آگاہ كرنا ہے _وما نرسل المرسلين إلّا مبشرين و منذرين

۲_لوگوں كو ايمان اور استغفا ر پر مجبور كرنا، پيغمبر وں كى ذمہ دارى نہيں ہے _

وما منع الناس أن يو منوا وما نرسل المرسلين إلّا مبشّرين و منذرين

ما قبل آيت لوگوں كے ايمان نہ لانے اور استغفار نہ كرنے كے بارے ميں تھى اور يہ آيت اس سوال كے جواب ميں ہے كہ لوگوں كى ہدايت كے حوالے سے پيغمبروں كى ذمہ دارى كيا ہے آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبروں كى يہ ذمہ دارى نہيں ہے كہ لوگوں كو ايمان اور استغفار پر مجبور كريں وہ فقط بشارت دينے اور ڈرانے كيلئے آئے ہيں _

۳_اللہ تعالي، پيغمبروں كى رسالت كى حدود معين كرنے والا ہے _و ما نرسل إلّا مبشّرين و منذرين

۴_ بشارت، انذار اور خوف و اميد كا پيدا كرنا ،تبليغ كے دو اہم ذرائع نيز انسانوں كى ہدايت ميں دو ضرورى عنصر ہيں _

وما نرسل المرسلين إلّا مبشّرين و منذرين

۴۶۱

۵_ الہى رہبروں كا انذار اور بشارت جيسے وظائفكو لوگوں كے كفر كے در مقابل انجام دينے كے بعد كوئي اور ذمہ دارى نہ ركھنے كى طرف توجہ ،موجب بنتى ہے كہ وہ اپنے وظيفہ كى ادائيگى ميں كمزورى اور شكست كا احساس نہ كريں _

و ما منع الناس ا ن يو منوا و ما نرسل المرسلين الا مبشرين و منذرين

۶_ مجادلہ و اشكال تراشى يا باطل طريقہ كار اور جھوٹى اسناد كو استعمال ميں لانا، حق سے مقابلہ كر نے والے كفار كا شيوہ ہے _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضو ا به الحقّ

۷_ الہى پيغمبروں كا انكا ر، باطل پر قائم ايك نظريہ ہے جو حقيقت سے جنگ كرنے كے حوالے سے پيد ا ہوتا ہے _

ويجادل الذين كفروابالباطل ليدحضوا به الحقّ

۸_كفر اختيا ر كرنے والوں كے پرو پيگنڈاكے طريقہ كارميں سے ايك حق كو منظر عام سے ہٹانا اور اسے باطل صورت ميں پيش كرنا ہے _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحقّ

( احاض ) سے مراد'' باطل'' كرنا اور'' زائل '' كرنا ہے ( ليدحضوا بہ الحقّ)'' يعنى كفر اختيار كرنے والے، باطل انداز سے مجادلہ كرتے ہوئے حق كو باطل كرنے اور زائل كرنے كى كوشش ميں ہيں '' يہ بات واضح ہے كہ حق، باطل نہيں ہو سكتا تو اسى ليے (منظر عام سے ہٹانا او رباطل صورت ميں پيش كرنے كى تعبير، مندرجہ بالا مطلب ميں بيان كى گئي _

۹_ پيغمبروں كو ديے گئے معارف اور احكام، سب كے سب حق ہيں _و ما نر سل المرسلين ويجادل ليدحضوا يه الحقّ

پيغمبروں كے پروگرام اور انكى بشارت و انذار كو حق كے ساتھ توصيف كرنا يہ بتاتاہے كہ وہ جو كچھ بھى كہتے ہيں وہ سب كا سب حق او ر كائنات كے حقائق كے عين مطابق ہے _

۱۰_ پورى تاريخ ميں پيغمبر وں كے منكرين ،اللہ تعالى كى آيات اور الہى پيغمبروں (ص) كے انذار كو مذاق او ر تمسخر كے عنوان سے ديكھتےتھے _و ما نرسل المرسلين و اتخذوا ا ى تى و ما أنذروا هزوًا

۱۱_ الہى آيات اور پيغمبر (ص) كے انذار كا مذاق اڑانا ،باطل كى جدالى روشوں ميں سے تھا _و يجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحقّ واتخذوا ء اى تى وما أنذروا هزوا ً

۱۲_عقائد اور فكرى مسائل ميں باطل كے ذريعے جدال اور مذاق و تمسخر اڑانا، نا پسنديدہ روش ہے _

۴۶۲

و يجادل الذين كفرو ابالباطل ليدحضوا به الحقّ واتخذ وا ء اى تى وما ا نذروا هزوا

آنحضرت (ع) :آنحضرت (ع) كے انذار كا مذاق اڑانا ۱۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۳

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات كا مذاق ۱۱;اللہ تعالى كى آيات كا مذاق اڑانے والے ۱۰

انبياء (ع) :انبياء (ع) كا جھٹلانا ۷; انبياء (ع) كا مذاق اڑانے والے ْ'۱۰;انبياء (ع) كو جھٹلا نے والوں كا حق سے جنگ كرنا ۷;انبياء (ع) كى بشارتيں ۱; انبياء (ع) كى تعليمات كا حق ہونا ۹; انبياء (ع) كى ذمہ دارى كى حدود ۱;۲;انبياء (ع) كى رسالت معين كرنے كا سرچشمہ ۳; انبيا ء (ع) كے جھٹلانے والوں كا مذاق ۱۰; انبياء (ع) كے ڈراوے ۱; انبياء (ع) كے ڈراووں كا مذاق ۱۰

تربيت:ايمان كى عاقبت كى بشارت ۱; بشارت كے آثار ۴;

تبليغ :تبليغ كے وسائل ۴;تبليغ ميں بشارت ۴; تبليغ ميں ڈراوا ۴

حق :حق سے جنگ كى روش ۷;حق كو باطل صورت ميں پيش كرنا۸

دين:دين كى حقانيت ۹; دين ميں جبر كا نہ ہونا ۲

دينى رہبر :دينى ر ہبروں كى بشارتوں كے آثار ۵; دينى رہبروں كے ڈراووں كے آثار ۵; دينى رہبروں ميں ضعف كا احساس پيدا ہونےكے موانع ۵

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۴; كفر كے انجام كا ڈراوا ۱

ذكر :دينى رہبروں كى ذمہ دارى م كے حدود كا ذكر ۵

شرعى ذمہ دارى :شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنے ميں ضعف موانع ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے در مقابل روش ۱۲

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۲

فكر:فكر كے در مقابل روش ۱۲

۴۶۳

كفار :كفار كا حق سے جنگ كرنا ۸; كفار كا مجادلہ ۶ ; كفار كى تبليغ كى روش ۸; كفار كى حق سے جنگ كرنے كى روش ۶

مجادلہ :باطل مجادلہ ۱۱; باطل مجادلہ كا ناپسند يدہ ہونا ۱۲

مذاق تمسخر:مذاق و تمسخر كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲

ہدايت :ہدايت كے وسائل ۴

آیت ۵۷

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْراً وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَى فَلَن يَهْتَدُوا إِذاً أَبَداً )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جسے آيات الہيہ كى ياد دلائي جائے اور پھر اس سے اعراض كرے اور اپنے سابقہ اعمال كو بھول جائے ہم نے ان كے دلوں پر پردے ڈال دئے ہيں كہ يہ حق كو سمجھ سكيں اور ان كے كانوں ميں بہر اپن ہے اور اگر آپ انھيں ہدايت كى طرف بلائيں گے بھى تو يہ ہرگز ہدايت حاصل نہ كريں گے (۵۷)

۱_ پروردگا ركى آيات سے نصيحت پانے اور ان سے آگاہ ہونے كے بعد ان سے منہ پھيرنا، بہت بڑا ظلم ہے _

و من ا ظلم ممّن ذكّربايات ربّه فا عرض عنه

( ذكر ) يعنى وہ شناخت كہ جو حافظہ ميں موجود ہو (مفردات راغب سے ليا گيا )

۲_ الہى آيات (قرآن مجيد) ميں غور نہ كرنا اور بغير كسى تا مّل اور سوچ كے ان سے گذ رجانا ، ان پر ظلم كرنا ہے _

و من ا ظلم ممّن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنه

( أعرض ) كا حرف ( فاء ) كے وسيلہ سے عطف بتارہا ہے كہ بعض افراد آيات كے كا نوں ميں پڑنے كے بعد بغير كسى تا مل اور وقفہ كے اس سے روگردانى كرليتے ہيں اور يہى چيز انكے ظالموں كے گروہ ميں داخل ہونے كا موجب ہے_

۳_انسانى تاريخ ميں رو نما ہونے والے تمام بڑے ظلم اور جرائم كى اساس، الہى آيات كے انكار اور اعمال كى سزا سے غفلت كرنے ميں ہے_ومن ا ظلم ممّن ذكّر بايات ربّه فأعرض عنها ونسى ما قدمت يداه

مندرجہ بالا مطلب كى بنائ، يہ احتمال ہے كہ ''من أظلم''ميں ظلم سے مراد، صرف اپنے آپ پرظلم نہ ہو بلكہ اسكے علاوہ غير پرظلم بھى مراد ہواور جملہ '' نسى ما قدمت يداہ ''كردا ر كے نتائج اور عمل كى بقاء پرعقيدہ نہ ہونے سے كنايہ ہے_

۴۶۴

۴_ انسان كے كمال اور بلندى كيلئے آيات كا پيش كيا جانا، الہى ربوبيت كا تقاضا ہے _ذكّر بايات ربّه

۵_ غلط اعمال اور افعال اورگذشتہگناہوں كوبھول جانا ، انسان كا اپنے اورپربہت بڑ ا ظلم ہے_

يجادل ...ومن أظلم ...ونسى ما قدمت يداه

''سنى ما قدّمت يداه'' يعنى اپنے گذشتہ كردار كو بھول گيايہاں گذشتہ آيت كے قرينہ سے ''ما' ' سے مراد،حق كے در مقابل باطل كے ذريعہ مجادلہ كرنا اور الہى آيات كا مذاق اڑانا ہے_

۶_انسان پرضرورى ہے كہ ہميشہ اپنے گذشتہ اعمال پرتوجہ ركھے اور ان پرتنقيد وتجزيہ جارى ركھے _

ومن أظلم ممّن ...نسى ماقدّمت يداه

۷_ الہى آيات پرايمان لانے والوں كو چايئےہہميشہ اپنے گذشتہ اعمال پرپريشان اور انكى اصلاح اور جبران كيلئے كوشاں رہيں _ومن أظلم ممن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنهاونسى ما قدّمت يداه

۸_ انسان كے اعمال، خود ا س كے اختيار كيے گئے اور ا س كے ہاتھوں انجام پانے والے ہيں _ما قدّمت يداه

۹_ حق كے درمقابل باطل كے ذريعہ مجادلہ كرنا اور الہى آيات كا مذاق اڑانا در حقيقت ان سے دورى او رالہى فرامين كے بے اثر ہونے كا باعث ہيں _ويجادل الذين كفروا بالباطل ليدحضوا به الحق ...ومن أظلم ممن ذكّر بايات ربّه فا عرض عنه

موردبحث آيت كاگذشتہ آيت سے ربط كى يوں تصوير كشى ...ہو سكتى ہے كہ الہى آيات سے منہ موڑنے والے در حقيقت وہى مجادلہ كرنے والے ہيں كہ جوآيات الہى كے ساتھ باطل انداز ميں مجادلہ اور ا ن كا مذاق اڑاتے ہوئے انكے فيض سے محروم ہوگئے _

۱۰_اللہ تعالى نے قران كے مخالفين كو ا س كے نكات سمجھنے اور اس پرتوجہ پيدا كرنے سے محروم ركھنے كے لئے انكے دلوں پرمتعددحجاب اور ان كے كانوں كو بہرا بناديا_

إنّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه و فى ء اذانهم وقرا

''أكنّہ'' ''كنان ''كى جمع ہے جس كاطلب پردہ اور حجاب ہے اور ''وقر''سے مراد بھارى پن ہے كانوں ميں بھارى پن دراصل الہى آيات پردل سے توجہ نہ كر نے اور انكے در مقابل بہرے لوگوں كا انداز اختيار كرنے سے كنايہ ہے''يفقهوه'' كى ضمير

۴۶۵

آيات كى طرف لوٹ رہى ہے چونكہ يہاں آيات سے مراد قران ہے لہذا ضمير مذكرآئي ہے اور'' ان يفقهو ه '' سے مراد''لئلايفقهوه'' يا''كراهةأن يفقهوه ''ہے_

۱۱_بعض لوگ، قرآنى آيات كے در مقابل يوں ہوتے ميں كہ جيسے ان كے كان بھارى ہوں اور ان كے سمجھنے سے قاصرہوں _انّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه و فى ء اذانهم وقرا

''على قلوبهم اكنّة'' اور''فى ء اذانهم وقراً'' يہ دونوں تعبيريں كنايہ ہيں نہ كہ واقعاًانكے دل اور كان ميں كوئي خلل پيدا ہو گيا ہے _

۱۲_اللہ تعالى كى آيات سے بے اعتنائي اور گناہوں سے غفلت ميں پڑنے كا انجام، قران كے پيغامات كى سمجھ بوجھ سے محروميت ہے_ذكّر بايات ربّه فا عرض عنها ...إنّا جعلناعلى قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه

۱۳_ حق كے منكرين كاالہى آيات پرغور اور توجہ سے محروميت ان كے اپنے اعمال كاردعمل ہے _

فا عرض عنها ...إنّا جعلنا ...فى ء اذانهم وقرا

۱۴_كفار اوراللہ تعالى كے منكروں كا حق سے فرار ، الہى قدرت كى سلطنت ميں ہے اور اسى كے ارادہ كے تحت ہے _

إنّا جعلنا على قلوبهم ا كنّة ''إنّا جعلنا '' كے ذريعہ الله تعالى كى اپنى حاكميت اورپر تا كيد ا س ليے ہے كہ يہ گمان نہ پيدا ہو كہ كفار اور الله تعالى كے منكرين كاكفر، الہى قدرت كى سلطنت سے باہر ہے اور وہ الله تعالى كے در مقابل ايك اورقدرت كى صورت ميں آئے ہيں _

۱۵_كان، شناخت كا ذريعہ اور قلب ودل فہم ودرك كے مقام ہيں _إنّا جعلناعلى قلوبهم اكنّة ان يفقهوه وفى ا ذانهم وقرا

۱۶_ايسے لوگوں كا ہدايت پانا، نا ممكن ہے كے جن كے دلوں پرپردہ پڑاہوا ہے اور ان كے كانو ں پربھارى پن موجودہے_

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذاً أبدا

''لن ''ہميشہ كى نفى كيلئے ہے اور اس آيات ميں كلمہ ''أبداً'' كے ساتھ اس نفى پرمزيد تا كيد ہوئي ہے يعنى ايسے افراد كبھى بھى اور كسى مقام پربھى ہدايت نہ پائيں گے ان سے مايوس ہونا چا يئے

۱۷_بعض انسانوں كے دل اور افكار، حتّى ّ كہ پيغمبر(ص) جيسے شخص كے ہدايت دينے سے بھى متا ثر نہيں ہوتے_

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذإبدا

۴۶۶

۱۸_بعض لوگوں كى حق كے در مقابل ھٹ دھرى سے رہبروں اور مبلغين كوپريشان اور مايوس نہيں ہونا چايئے

وإن تدعهم إلى الهدى فلن يهتدوا إذإبدا

آنحضرت (ع) :آنحضرت كى ہدايت دينے كے نتائج۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۴;اللہ تعالى كى قدرت كى سلطنت ۱۴;اللہ تعالى كى ہدايتوں كے بے اثر ہونے كا باعث ۹;اللہ تعالى كے ارادہ كى سلطنت ۱۴

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات سے دور ى كا انجام۱۲;اللہ تعالى كى آيات سے دورى كا ظلم ۱; الله تعالى كى آيات كا فلسفہ ۴;اللہ تعالى كى آيات كامذاق اڑانے كے آثار ۹;اللہ تعالى كى آيات كو جھٹلانے كے آثار ۳;اللہ تعالى كى آيات كو درك كرنے سے محروميت كے آثار ۱۶;اللہ تعالى كى آيات كى شناخت ۱;اللہ تعالى كى آيات كے- نازل ہونے كے اسباب ۴

انسان :انسان كا اختيار ۸; انسان كا عمل ۸;انسانوں كے كمال كے اسباب ۴

تبليغ:تبليغ ميں مصائب كى پہچان۱۸

حق :حق سے دورى كا باعث ۹;حق قبول نہ كرنے والوں كاكردار۱۸;حق قبول نہ كرنے والوں كے عمل كے آثار ۱۳;حق قبول نہ كرنے والوں كے كانوں كا بھارى ہونا۱۳

خود:خودپرظلم۵;خودكا حساب لينے كى اہميت ۶

دل:دل پرحجاب كے آثار۱۶;دل كا كردار۱۵

ذكر:عمل كے ذكركى اہميت ۶

شناخت:شناخت كے ذرائع ۱۵

ظلم:سب سے بڑا ظلم ۱،۵;سب سے بڑے ظلم كى اساس ۳;ظلم كے مراتب ۱;ظلم كے موارد۲

عمل :عمل كا حساب كرنے كى اہميت۶;عمل كى اصلاح كى اہميت۷;عمل كے آثار ۱۳;گذشتہ عمل پرپريشاني۷;ناپسنديدہ عمل كوبھولنا ۵

غفلت:انجام سے غفلت كے آثار ۳

فكر:آيات الہى ميں فكرنہ كرنا۲

فہم:فہم كا مقام ۱۵

۴۶۷

قرآن:قرآن كوجھٹلانے والوں كے كانوں كا بھارى پڑنا ۱۱;قرآن كے دشمنوں كے دل پرحجاب ۱۰ ; قرآن كے دشمنوں كے كانوں كا بھارى پڑنا ۱۰ ; قرآن كے فہم سے محروميت كے اسباب ۱۲; قرآن ميں فكرنہ كرنا۲

كان:كان كا كردار۱۵;كان كے بھارى پڑنے كے آثار ۱۶ ;

كفار:كفار كا حق قبول نہ كرنا۱۴

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں كا ہدايت نہ لينا۱۷

گناہ:گناہ بھولنے كا انجام ۱۲;گناہ كوبھولنا۵

مبلغين:مبلغين كى ذمہ داري۱۸

مؤمنين :مؤمنين كى شرعى ذمہ دارى ۷

مجادلہ:باطل مجادلہ كے آثار۹

نصيحت :الله تعالى كى آيات سے نصيحت۱

ہدايت:ہدايت نہ لينے كے اسباب ۱۶

ہدايت قبول نہ كرنے والے:۱۶;۱۷

آیت ۵۸

( وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا مِن دُونِهِ مَوْئِلاً )

آپ كا پروردگار بڑا بشخنے والا اور صاحب رحمت ہے وہ اگر ان كے اعمال كا مواخذہ كرليتا تو فوراً ہى عذاب نازل كرديتا ليكن اس نے ان كے لئے ايك وقت مقرر كرديا ہے جس وقت اس كے علاوہ يہ كوئي پناہ نہ پائيں گے (۵۸)

۱_ الله تعالى بہت بخشے والا اور وسيع رحمت كا مالك ہے _وربّك الغفور ذوالرحمة ''غفور'' مبالغہ كا صيغہ ہے اور ''الرحمة'' ميں ''الف لام'' كمال (صفات كى وسعت ميں )پردلالت كررہاہے لہذا ''ذوالرحمة'' يعني'' رحمت كا مل كا مالك'' يہ الله تعالى كى وسيع رحمت سے حكايت ہے_

۲_ الله تعالى كى بخشش اور رحمت اسكے مقام ربوبيت كا جلوہ ہيں _وربّك الغفورذوالرحمة''الغفور'' ہوسكتاہے ''ربّك'' كيلئے خبريا صفت ہو_

۴۶۸

۳_الہى آيات سے دور ى اختيار كرنے والوں كے اعمال، ان پرعذاب ميں تعجيل اور جلدى كاتقاضا كر رہے ہيں _

لويو اخذهم بما كسبوا لعجّل لهم العذاب _

اگرچاہيں كہ جملہ شرطيہ كے مضمون كويوں بيان كيا جائے كہ گذشتہ حالت كے علاوہ آيندہ كى حالت بھى بيان ہو، تو جملہ شرطيہ كى شر ط يا جزاء ميں سے ايك كومضارع اور دوسرے كو ماضى لے آئيں لہذا يہاں بھي''لو يو خذ و ا ھم ...لعجّل'' بيان كررہاہے كہ گذشتہ زمانے ميں اس طرح تھا اور آئندہ بھى يہى ہوگا_

۴_اللہ تعالى كى وسيع بخشش اور رحمت، ہدايت نہ پانے والے كفار كے جلد مواخذہ اور عذاب سے مانع ہے_

وربّك الغفور ذوالرحمةلويو اخذ هم بماكسبوالعجّل لهم العذاب

''يو ا خذہم'' ميں ضمير ''ہم'' كا مرجع گذشتہ آيت ميں '' من ذكّر'' ہے يعنى وہ جہنوں نے الہى آيات سے دورى اختيار كى اور ہميشہ كيلئے ہدايت نہ پانے كى ہلاكت ميں جا پڑے ہيں _

۵_ انسانوں پرالہى لطف اور رحمت، ہميشہ اس كے غضب پرمقدّم رہى ہے _

وربّك الغفور ذوالرحمةلويؤاخذهم بماكسبوا لعجّل لهم العذاب

جملہ''وربّك الغفور '' ''لويوا خذ ہم'' ميں مانع كى علت و سبب كے بہ منزلہ ہے يعنى اگر بعض كفارسے مواخذہ اوران پرعذاب ميں جلدى نہيں كى جاتى تو يہ پروردگار كى وسيع رحمت اور بخشش كى بناء پرہے اسى بناء بر الله تعالى كى بخشش ورحمت كا شامل حال ہونا ا س كے غضب اور عقاب كے شامل حال ہونے پر مقدم ہے يعنى اصل اوّلى يہاں رحمت كا شامل حال ہوناہے_

۶_گناہ گاروں كا مہلت پانا اور انكى سزاميں تا خير كا يہ مطلب نہيں ہے كہ وہ ہميشہ كيلئے عقوبت سے محفوظ ہوگئے ہيں _

لويو اخذهم ...بل لهم موعد لن يجدوا من دونه موئلا

۷_گناہ كاروں كوتوبہ كى طرف لانے كيلئے ،انہيں الله تعالى كى طرف سے مہلت كا عطاہونا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _

وربّك الغفور ذوالرحمة لويو اخذهم بماكسبوا لعجّل لهم العذاب بل لهم موعد

وہ آيات كہ جن ميں ہدايت قبول نہ كرنے والوں كى حالت اورا ن كے يقينى عذاب كى بات كى جارہى ہے انہى كے ضمن ميں اللہ تعالى كى رحمت وبخشش كا تذكر ہ، يہ پيغام اپنے دامن ميں ليے ہوئے ہے كہ بہر حال واپسى كا راستہ بند نہيں ہوا گناہ گا ر، ابھى ا س كى طرف لوٹ سكتاہے _

۴۶۹

۸_ انسان كے اعمال اسى كے ہاتھوں سے انجام پائے گئے افعال ہيں اور ا ن كا ردعمل اور نتيجہ بھى اسى كو ملے گا _

لويو اخذهم بماكسبو

۹_ آيات حق كے در مقابل مجادلہ كرنا اور ان سے دورى اختيار كرنا اور گناہوں سے غفلت يہ سب يقينى سزا كے موجب ہيں _ذكّر بايات ربّه فا عرض عنها بل لهم موعد

۱۰_بعثت كے زمانہ كے كفار كيلئے الله تعالى كى طرف سے عقوبت كانظام، ايك واضح نظام تھا كہ جس ميں زمانہ كے اعتبار سے ايك قطعى اور ناقابل تغيير وقت مقر ر تھا _بل لهم موعد لن يجدوا من دونه موئلا

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے ''لويؤأخذہم ' 'ميں مواخذ ہ سے مراد، دنيا ميں موا خذہ ہے اور جملہ ''بل لہم موعد'' اس وعدہ كے عملى صورت ميں متحقق كے ظہوركى طرف اشارہ ہے جو كہ بعثت كے كفّار پر صادق آتا ہے_

۱۱_گناہ كاروں كيلئے مہلت كے ختم ہونے اور عذاب كے واقع ہونے كے مقرّر شدہ وقتكے آنے پر، معمولى سى بھى پناہگاہ نہيں ہے _بل لهم موعدلن يجدوامن دونه موئلا

''موئل '' اسم مكان بمعنى ملجاء اور پناہ گاہ ہے '' من دونہ'' ميں ضمير ''موعد'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اس سے مراد، يہ ہے كہ كفار سوائے عذاب كے معين شدہ وقت كى طرف حركت كے اور كوئي راہ نجات نہيں پائيں گے ''موئلا'' كا نكرہ ہونا، نفى كى عموميت پر دلا لت كر رہا ہے يعنى گناہ گاروں كے لئے معمولى سى بھى پناگاہ نہيں ہوگي_

اسماء وصفات:ذوالرحمة۱;غفور۱

الله تعالى :الله تعالى كا غضب۵;اللہ تعالى كى بخشش ۱،۴;اللہ تعالى كى بخشش كے آثار۴;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۲،۷;اللہ تعالى كى رحمت۱،۲;اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۵;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۰;اللہ تعالى كى مہلتيں ۷/الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات سے دور ہونے والوں كو عذاب ۳;اللہ تعالى كى آيات سے دورى اختياركرنے والوں كى سزا ۹;اللہ تعالى كى آيات سے دورى كے آثار ۳; الله تعالى كى آيات سے مجادلہ كرنے والوں كى سزا۹

سزا:سزاكے اسبا ب ۹;سزاسے بچنا ۶

سزاكا نظام:

۴۷۰

صدر اسلام ميں سزاكانظام ۱۰

عذاب:عذاب ميں جلدى كے اسباب ۳

عمل :عمل كے آثار ۸;عمل كے ذمہ دار ۸

غفلت :كفار :صدر اسلام كے كفاركى سزا ۱۰; كفار كے عذاب ميں تعجيل سے مانع۴

گناہكا ر:گناہكاروں كا بے پناہ ہونا۱۱;گناہگاروں كو مہلت ملنا ۶،۷;گناہگاروں كى سزاميں تاخير ۶; گناہگاروں كے عذاب كا حتمى ہونا ۱۱

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ الْقُرَى أَهْلَكْنَاهُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِم مَّوْعِداً )

اور يہ وہ بستياں ہيں جنھيں ہم نے ان كے ظلم كى بنا پر ہلاك كرديا ہے اور ان كى ہلاكت كا ايك وقت مقرر كرديا تھا (۵۹)

۱_ الله تعالى نے گذشتہ امتوں كى بہت سى آباديوں كو ويران كيا اور ان ميں رہنے والے لوگوں كو ہلاك كرديا _

وتلك القرى اهلكنهم

۲_بعض گذشتہ امتوں كا ظلم اور كفر، الله تعالى كے تباہ وبر باد كرنے والے عذاب كے ساتھ انكى ہلاكت كا باعث بنا _

ا هلكنهم لمّا ظلموا

'' ظلموا '' ميں ظلم سے مراد گذشتہ آيات كے قرينہ كے ساتھ، الہى آيات سے دورى ہے _

گناہ سے غفلت كى سزا۹

۳_ كفر اور ظلم، امتوں كى تباہى اور ہلاكت كا باعث ہے_وتلك القرى ا هلكنهم لمّا ظلموا

۴_ انسانى معاشر وں كو انكے گناہ اور ظلم كى بناء پر تباہ و برباد كرنا، الله تعالى كا ظالموں كو سزا دينےكاپر ا نہ طريقہ كا رہے_

وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا

۵_ الہى آيات سے دورى اختيار كرنا ' انہيں سنى ان سنى كرنا اور اپنے گذشتہ گناہوں سے غفلت، ظلم اور امتوں كے زوال اور وبربادى كا موجب ہے _

۴۷۱

ومن ا ظلم ...وتلك القرى ا هلكنهم لمّا ظلموا

''لمّا ظلموا'' ميں ظلم سے مراد، اس آيت كے گذشتہ آيات سے ربط كى بناء پر وہى امور ہيں كہ جوآيت نمبر ۵۷ميں بيان ہوئے ہيں _

۶_ ہلاكت ميں ڈالنے والے عذاب كى لپيٹ ميں آنا، الله تعالى كى طرف سے زمانہ بعثت كے گناہ گاروں ، كفار اور ظالموں كو دھمكى تھى _وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا جعلنا لمهلكهم موعد

۷_ گذشتہ تباہ شدہ امتوں كے آثار قديمہ، زمانہ بعثت كے لوگوں كى پہنچ اور مشاہد ے ميں تھے _وتلك القرى اهلكنهم

كلمہ ''تلك '' اشارہ كيلئے ہے اور يہ بتارہا ہے كہ مخاطب، مشاراليہ كو جانتا ہے يا اسے جاننے كيلئے اس تك پہنچ سكتا ہے _

۸_ظالم امتوں كو دنياوى سزا دينے كيلئے الله تعالى كا سزا كا نظام طے شدہ اور ناقابل تغير مقررہ وقت ركھتا ہے _

وجعلنا لمهلكهم موعد

''مہلك ''مصدرميمى اور'' موعد ''اسم زمان ہے يعنى ظالموں كو ہلاك كرنے كيلئے ايك معين زمانہ طے كيا گيا ہے _

۹_ملتوں كى ہلاكت، ان كے ظلم وستم كے دائمى ہونے اور مہلتوں سے فائدہ نہ اٹھانے كا نتيجہ ہے _

تلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا وجعلنا لمهلكهم موعد

۱۰_ ظالم امتوں كى تباہى وبربادى والى تاريخ اور سر نوشت، آنے والوں كيلئے درس عبرت ہے _

وتلك القرى اهلكنهم لمّا ظلموا وجعلنا لمهكلهم موعد

۱۱_ تاريخى تبديلياں اورتہذيبوں اور معاشر وں كا زوال ،الہى ارادہ كى بناء پر ہے _القرى اهلكنهم ...وجعلنا لمهلكهم

الله تعالى :الله تعالى كى سزا ؤں كا قانون مطابق، ہونا ۸;اللہ تعالى كى سنتيں ۴; الله تعالى كے ارادہ كى حكومت ۱۱; الله تعالى كے انذار۶; الله تعالى كے عذاب ۱

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات سے دورى اختياركرنے كے آثار ۵

الله تعالى كى سنتيں :عذاب كى سنت ۴

امتيں :امتوں كى بربا دى ۴;امتوں كى بربادى كے اسباب ۳،۵،۹;امتوں كى تاريخ ۱; امتوں كے زوال كے اسباب ۵; امتوں كے ظلم كے آثار ۹; تباہ شدہ امتوں سے عبرت ۱۰; تباہ شدہ امتوں كے آثار ۷

تاريخ :تاريخ سے عبرت ۱۰;تاريخى تبديليوں كا سرچشمہ ۱۱//تہذيبيں : تہذيبوں كے زوال كا سرچشمہ ۱۱

ڈراوا :عذاب سے ڈراوا ۶

۴۷۲

ظالمين:صدراسلام كے ظالمين كو ڈراوا ۶;ظالمين كو دى گئي مہلت كا بے اثر ہونا ۹; ظالمين كى سزا كا يقينى ہونا ۸

ظلم :ظلم كے آثار ۲،۳،۴; ظلم كے موارد ۵; ظلم ميں ہميشگى كے آثار ۹

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۰//عذاب:دنياوى عذابوں كے اسباب ۲،۳،۴

غفلت :گذشتہ گناہوں سے غفلت كے آثار ۵

كفار :صدراسلام كے كفار كو ڈراوا ۶/كفر :كفر كے آثار ۲،۳

گذشتہ اتيں :صدراسلام ميں گذشتہ امتوں كے آثار قديمہ ۷; گذشتہ امتوں كى ہلاكت ۱; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كے اسباب ۲; گذشتہ امتوں كے شہروں كى ويرانى ۱،۲;گذشتہ امتوں كے ظلم كے آثار ۲; گذشتہ امتوں كے كفر كے آثار ۲

گناہ :گناہ كے آثار ۴/گناہ گار :صدراسلام كے گناہ گاروں كو ڈراوا ۶

معاشرہ :معاشرتى ضرر كى پہچان۵

آیت ۶۰

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ لَا أَبْرَحُ حَتَّى أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُباً )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنے جوان سے كہا كہ ميں چلنے سے باز نہ آؤں گا يہاں تك كہ دو درياؤں كے ملنے كى جگہ پر پہنچ جاؤں يا يوں ہى برسوں چلتا رہوں (۶۰)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر عليہ السلام كو پانے كيلئے راسخ عزم كے ساتھ، مجمع البحرين تك پہنچنے كيلئے سفر كا آغاز كيا _لا ا برح حتّى ا بلغ مجمع البحرين ''لا ا برح '' 'برح'' سے صيغہ متكلم ہے اس كا مطلب ہے''پيچھے نہيں ہٹوں گا'' يہ كسى كام كو انجام دينے ميں تا كيد پيدا كرنے كيلئے ہے _

۲_ حضرت موسى (ع) جناب خضر كو پانے كيلئے اپنے تحقيقى سفر ميں اپنے خادم حضرت يوشع (ع) كے ساتھ تھے _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ''فتي''سے مراد، جوان ہے اور قرآنى تعبيرات ميں اس سے مراد، غلام اور خادم بھى ليا گيا ہے_ تو يہاں ضرورى ہے كہ ذكر كريں كہ بعض منقولہ روايات كے مطابق حضرت موسى (ع) كے ہمراہ اور ہمسفر جناب يوشع بن نون(ع) تھے جو ا ن كے وصى تھے _

۳_حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر (ع) سے ملاقات ميں درس آموز حقائق موجود ہيں _واذقال موسى لفتيه لا ا برح

۴۷۳

وہ عالم جن سے حضرت موسى (ع) نے ملاقات كى تھى روايات كے مطابق وہ حضرت خضر(ع) تھے اور حضرت موسى (ع) سے مراد،يہاں وہى معروف ومشہور پيغمبر(ص) ہے اگر چہ اس سلسلہ ميں يہاں اور بھى آراء سامنے آئي ہيں ليكن علامہ طباطبائي (رہ) كے بقول اس كى يہ دليل ہے كہ قران ميں حضرت موسى (ع) كا بہت ذكركياگيا ہے اگر يہاں كوئي اور موسى (ع) مراد ہوتا تو شبہ كو دور كرنے كيلئے قرينہ بھى موجود ہوتا _

۴_ حضرت موسى (ع) كا حضرت خضر (ع) كو تلاش كرنا، ايك قابل غور اورتوجہ كے لائق ،واقعہ ہے _

واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ''اذ'' يہاں''اذكر'' فعل مقدر كا مفعول ہے _

۵_ حضرت موسى (ع) نے اپنے ہمسفر كو اپنے سفر كے طولانى ہونے كا احتمال ديا اور آدھى راہ سے پلٹنے كے احتمال كى نفى كى _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح ...اوأمضى حقبا

۶_ حضرت موسى (ع) دودر ياؤ ں كے ملنے جگہ پر حضرت خضر كو پانے كے امكان سے آگاہ تھے _

لا ا برح حتّى أبلغ مجمع البحرين

۷_ اپنے اطاعت گزاروں اور ہمراہوں كو سفر كى آخرى منزل اور راستے كى احتمالى مشكلات سے آگاہ كرنا، سفر كے آداب ميں سے ہے _واذقال موسى لفتى ه لا ا برح حتّى أبلغ حضرت موسى (ع) نے اپنے ہمراہى كيلئے اپنى منزل اور وہاں تك پہنچے كيلئے اپنى ہمت وعزم كى مقدار بيان كى اور اانبياء(ع) كے كاموں كا قرآن ميں نقل ہونا، دو سروں كيلئے نصيحت ہوتى ہے اسى ليے مندرجہ بالا مطلب سامنے آيا ہے _

۸_حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر (ع) سے ملاقات كو اتنا اہم اور قابل قدر سمجھتے تھے كہ ا س كى خاطر، طولانى مدت كى جستجو كيلئے تيار تھے _لا ا برح حتّى ...او أمضى حقب ''حقب'' يعنى لمباز مانہ اور مدت اہل لغت نے ا س كى مقدار، ۸۰سال تك بتائي ہے يہاں حقب چلنے سے مراد، وہى مجمع البحرين تك چلنا ہے يعنى عبارت يوں ہوگي'' حتّى أبلغ مجمع البحرين بسير قريب اوأسيرأزمان طويله''

۹_ مجمع البحرين كامقام، حضرت موسى (ع) كے رہنے كى جگہ سے بہت دور واقع تھا_لإبرح حتّى أبلغ مجمع البحرين أو أمضى حقب حضرت موسى (ع) كى تاكيد كہ منزل مقصود تك پہنچنے سے پہلے وہ سفر سے پيچھے نہيں ہٹيں گے چاہے كتنى ہى عمر،اس مقصد ميں خرچ ہو، يہ چيز بتارہى ہے كہ حضرت موسى (ع) كو اس مقام تك پہنچنے كيلئے لمبى راہ، دركا رتھى _

۴۷۴

۱۰_قيمتى اور بلند مقاصد كے حصول كيلئے پائدارى كى ضرورت ہو تى ہے_وإذقال موسى فتى ه لا ا برح ...أو أمضى حقبا

۱۱_ حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) كى داستان، لوگوں كى ہدايت كى خاطر، قرآن كى مثالوں كے نمونوں ميں سے ہے _ولقد صرّفنا فى هذا الاقرآن للناس من كل مثل وإذقال موسى لفتيه لا ا برح

۱۲_عن أبى جعفر(ع) كان وصّى موسى بن عمران 'يوشع بن نون وهو فتاه الذى ذكر الله فى كتابه (۱)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ حضرت موسى (ع) بن عمران(ع) كے جانشين، حضرت يوشع بن نون(ع) تھے اور وہ وہى حضر ت موسى (ع) كے ہمراہ جوان تھے كہ جن كا الله تعالى نے قرآن ميں تذكرہ فرمايا ہے_

استقامت :مقدس ہدف كى خاطر استقامت ۱۰

خضر (ع) :خضر(ع) (ع) سے ملاقات ۳; خضر(ع) كا قصہ ۱،۶،۱۱; خضر(ع) كى خاطر جستجو ۱،۲،۴;خضر(ع) كے قصہ ميں تعليمات ۳

ذكر :خضر (ع) كے قصہ كا ذكر (ع) موسي(ع) كے قصہ كا ذكر ۴

روايت :۱۲

سفر :سفر كے آداب ۷

قرآن :قرآنى بيان كا مختلف ہونا ۱۱; قرآن كا ہدايت دينا ۱۱;قرآنى مثاليں ۱۱

مجمع البحرين :مجمع البحرين كا جغرافيائي محل وقوع ۹

موسى (ع) :خضر(ع) كے ساتھ موسي(ع) كى ملاقات كى اہميت ۸; موسى (ع) اور يوشع(ع) ۲; موسى (ع) كا راسخ عزم ۱; موسى (ع) كاسفر ۶;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۵،۶،۱۱; موسى (ع) كا مجمع البحرين تك سفر ۱;موسى (ع) كى تلاش ۴; موسى (ع) كى خضر(ع) سے ملاقات ۳; موسى (ع) كى خضر(ع) سے ملاقات كا مقام ۶;موسى (ع) كى رائے ۸;موسى (ع) كے جانشين ۱۲; موسى (ع) كے خادم ۲; موسى (ع) كے سفر كا حتمى ہونا ۵; موسى (ع) كے قصہ ميں تعليمات ۳;موسى (ع) كے ہمسفر ۲،۵، ۱۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص۳۳۰ح۴۲، نورالثقلين ج۳ ص۲۷۲ ،ح۱۳۰_

۴۷۵

ہمسفر :ہمسفر كو منزل سے آگاہ كرنا ۷

يوشع :يوشع كا قصہ ۵;يوشع كى جانشينى ۱۲

آیت ۶۱

( فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَباً )

پھر جب دونوں مجمع البحرين تك پہنچ گئے تو اپنى مچھلى چھوڑ گئے اور اس نے سمندر ميں سرنگ بناكر اپنا راستہ نكال ليا (۶۱)

۱_ حضرت موسى (ع) اورانكے ہمسفردونوں درياؤں كے ملنے كى جگہ پر پہنچے اوروہاں انہوں نے قيام فرمايا _فلمّا بلغا مجمع بينهم

۲_ حضرت موسى '(ع) اور انكے ہمسفر مجمع البحرين تك پہنچتے وقت ايك مچھلى ،اپنے ہمراہ غذا كے طور پر ركھے ہوئے تھے _فلمّا بلغا مجمع بينهما نسيا حو تهما

''حوت '' يعنى ''مچھلي'' بعض نے اس سے مراد بڑى مچھلى لى ہے( ر،ك _ لسان العرب) بعد والى آيت ميں '' غذاء نا '' كے قرينہ سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ مچھلى غذا كے ليے مہيا كى گئي تھي_

۳_ حضرت موسى (ع) ا ور انكے ہمراہى دونوں د رياوؤں كے ملنے جگہ پر پہنچتے وقت اپنے ساتھ ركھى ہوئي مچھلى سے غافل ہو گئے_فلما بلغا مجمع بينهما نسيا حو تهما

۴_ پيغمبروں كيلئے ممكن ہے كہ روز مرّہ كے امور ميں كسي چيز كو بھول جاہيں _نسيا حوتهما

۵_حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بے جان مچھلي، مجمع البحرين ميں زندہ ہوگئي اور سرنگ كى مانند راستے سے گزرتى ہوئي دريا كے پانى ميں جاگرى _نسيا حوتهما فاتخذ سبيله فى البحر سربا

''اتخذ'' كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو ''حوت ''كى طرف لوٹ رہى ہے فعل كو مچھلى سے نسبت دينا بتارہا ہے كہ بے جان مچھلى نے جان پائي تھى ''سرب'' يعنى سوراخ ''سربا'' اس آيت ميں '' سبيل '' كيلئے حال ہے يعنى سرنگ كى مانند دريا ميں راستہ نكال ليا _

۶_عن أبى عبدالله (ع) قال : ...ا رسل ( اى موسى ) إلى يوشع إنى قد ابتليت خاضع لنا زاد اً وانطلق بنا ' واشترى حوتاً ...ثم شواه ثم حمله فى مكتل فقطرت قطرة من السّماء فى المكتل فاضطرب

۴۷۶

الحوت ثم جعل يثب من المكتل إلى البحر قال : وهو قول: واتخذسبيله فى البحر سرباً (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا: حضرت موسى (ع) نے حضرت يوشع كو پيغام بھجوايا: كہ ميں آزمائش ميں مبتلا ء كيا گيا ہوں ہمارے ليے توشہ راہ فراہم كروا ور ہمارے ہمراہ چلو _ يوشع نے ايك مچھلى خريدى اور اسے بھونا اور زنبيل ميں ركھا پھر آسمان سے پانى كا ايك قطرہ زنبيل ميں ٹپكا ، جس سے مچھلى ميں حركت پيدا ہوئي اور وہ زنبيل سے اچھل كر دريا ميں جا گرى يہ الله تعالى كا كلام ہے كہ فرمارہا ہے _واتخذسبيلہ فى البحر سرب

انبياء (ع) :انبياء(ع) كا بھولنا ۴//روايت :۶

موسى (ع) :موسى (ع) كا بھولنا ۳; موسى (ع) كا سفر ۶; موسى (ع) كا طعام ۲،۳;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۶; موسى (ع) كى داستان ميں مچھلى كا زندہ ہونا ۵'،۶;موسى (ع) كى مچھلى كا قصہ ۳; موسى (ع) كے قصہ كى مچھلى كا فرار ہونا ۵،۶; موسى (ع) مجمع البحرين ميں ۱،۲،۳

يوشع :يوشع كا بھولنا ۳; يوشع كا سفر ۶; يوشع كا طعام ۲،۳; يوشع كا قصہ ۱،۲،۳; يوشع مجمع البحرين ميں ۱،۲،۳

آیت ۶۲

( فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَذَا نَصَباً )

پھر جب دونوں مجمع البحرين سے آگے بڑھ گئے تو موسى نے اپنے جوان صالح سے كہا كہ اب ہمارا كھانا لاؤ كہ ہم نے اس سفر ميں بہت تكان برداشت كى ہے (۶۲)

۱_ موسى اورانكے ہمسفر مجمع البحرين ميں ٹھہرنے كے بعد حضرت خضر(ع) كى تلاش ميں دوبارہ چل پڑے اوراس جگہ كو پيچھے چھوڑديا _فلما بلغا مجمع بينهما ...فلّما جاوزا

حضرت موسى (ع) نے يوشع كے ساتھ اپنى گفتگوميں مجمع البحرين كواپنى آخرى منزل بتا يا تھا ليكن وہاں پہنچے كے بعد اس جگہ كو بھى عبور كرليا يہ عبور كرنا اور بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) سے نقل ہونے والى گفتگو سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دونوں نہيں جانتے تھے كہ موسى (ع) كى مورد نظر منزل پر پہنچ چكے ہيں _

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۳۲ح۴۷، نورالثقلين ج۳ ص۲۷۷ ح۱۵۱_

۴۷۷

۲_حضرت موسى (ع) نے مجمع البحرين سے عبور كرنے اور اسے اپنے پيچھے چھوڑنے كے بعداپنے اور اپنے ہمراہى ميں شديد بھوك اور تھكاوٹ محسوس كى _ء اتنا غداء نا لقد لقينامن سفرنا هذا نصبا

''نصب'' سے مراد رنج اور سختى ہے _

۳_ موسى (ع) اور يوشع نے مجمع البحرين عبور كرنے كے بعد ،رات اور صبح سوير ے تك حضرت خضر(ع) كو پانے كيلئے لمباراستہ طے كيا _ءاتنا غداء نا

اس احتمال كے ساتھ كہ صبح كو حضرت موسى (ع) كو بھوك اور تھكاوٹ، رات كے لمبے سفر كى بناء پر محسوس ہو رہى تھى _

۴_ حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) كے ديدار اور ملاقات كا بے حد اشتياق ركھتے تھے_

لا ا برح حتّى ...ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

۵_ حضرت موسى (ع) نے مجمع البحرين سے گذزنے كے بعد دن كے آغاز ميں ہى اپنے ہمراہى سے چاشت كى غذ ا مہيا كرنے كى درخواست كى _ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

''غدائ''سے مراد، وہ كھانا ہے جو دن كى پہلى ساعات ميں كھا يا جائے _

۶_ حضرت موسى (ع) كاہمراہي، عذا كے اٹھانے اور اسكے مہيّا كرنے كا ذمہ دار تھا _قال لفتى ه ء اتنا غداء نا

۷_ حضرت موسى (ع) اورانكے ہمراہ خدمتگزار نوجوان، اكٹھے ايك جيسى غذا كھا تے تھے _

ء اتنا غدا ء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

پورى آيت ميں جمع والى ضمير يں بتارہى ہيں كہ ان كى اپنے ہم سفر سے تمام امور يہاں تك كہ كھانے ميں بھى ہم آہنگى اور يكجہتى تھى اگر ايسا نہ ہوتا تو پھر بعض ضمير يں مفرد آتيں ہيں مثلا يوں كہتے'' اتنى غدائي ''

۸_ كھانے ميں خادموں كے ساتھ شركت اور ان كے كوشش اور تھكاوٹ كو مد نظر ركھنا ضرورى ہے _

قال لفتى ه ء اتنا غداء نا لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

۹_ پيغمبر،جسمانى لحاظ سے اور مادى جہت سے دوسروں كى مانند، اوصاف ركھتے ہيں _

ء اتنا غدا ء نا لقد لقينا من سفر نا هذا نصبا

۱۰_ مقاصد كا حصول، كوشش كا محتاج ہے چا ہے پيغمبرہى كيوں نہ ہوں _لقد لقينا من سفرنا هذا نصبا

۴۷۸

آرزو:آرزوكے پورے ہونے كا پيش خيمہ ۱۰

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۹;انبيا ء كى آرزو ۱۰; انبياء كى مادى ضروريات ۹

خادم:خادم سے سلوك كا انداز ۸;خادم كى كوشش كو مد نظر ركھنا ۸

خضر(ع) :خضر كا قصہ ۴;خضر(ع) كى جستجو ۱;۳

كوشش :كوشش كے آثار ۱۰

معاشرت :معاشرت كے آداب ۸

موسى (ع) :موسي(ع) كا خادم ۷; موسي(ع) كا سفر ۱;۳;موسي(ع) كا طعام ۷;موسي(ع) مجمع البحرين ۱; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷; موسي(ع) كا ہم سفر ۲;موسي(ع) كى بھوك ۲;موسي(ع) كى تھكاوٹ۲;موسي(ع) كى خضر سے ملاقات ۴،۱۴;موسي(ع) كا خواہشات ۵; موسي(ع) كى كوشش ۳; موسي(ع) كى محبتيں ۴;موسي(ع) كے طعام كا ذمہ دار۶;موسى (ع) كے ہم سفر كا كردار۶

يوشع(ع) :مجمع البحرين ميں يوشع ۱;يوشع سے ناشتے كى درخواست۵;يوشع كا سفر ۱; يوشع كا طعام ۷; يوشع كا قصہ ۱'،۲،۳،۵،۷;يوشع كاكردار ۶ ; يوشع كى بھوك ۲;يوشع كى تھكاوٹ ۲; يوشع كى كوشش ۳

آیت ۶۳

( قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَباً )

اس جوان نے كہا كہ كيا آپ نے يہ ديكھا ہے كہ جب ہم پتھر كے پاس ٹھہرے تھے تو ميں نے مچھلى وہيں چھوڑدى تھى اور شيطان نے اس كے ذكر كرنے سے بھى غافل كرديا تھا اور اس نے دريا ميں عجيب طرح سے راستہ بناليا تھا (۶۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اور انكے ہم سفر نے مجمع البحرين ميں ايك بڑے ٹيلے كے قريب آرام كيا _

إذا ا وينا إلى الصخرة

۲_حضرت موسى (ع) اور يوشع كے ہمراہ موجود مچھلى دريا كے پانى ميں گھل مل گئي اور ان كے ہاتھوں سے نكل گئي _

واتخذ سبيله فى البحر عجب

۳_بے جامچھلى كا دريا كى جانب حركت كرنا اور ا س ميں گر جانا حضرت موسى (ع) كى آنكھ سے مخفى رہا ليكن ان كے خادم نے اسے ديكھ ليا تھا _ارء يت إذا أوينا إلى الصخرة فانى نسيت الحوت ...ان اذكره

۴۷۹

''أن أذكره'' ''ما إنسانيه'' كى ضمير مفعول سے بدل ہے لہذا جملہ كا مفاديہ ہے كہ مچھلى كا واقعہ آپ كيلئے بتانا شيطان نے مجھے بھلا ديا اس سے معلوم ہوا كہ جناب يوشع مچھلى كے قصہ سے با خبر تھے ليكن حضرت موسى (ع) اس سے بے خبر تھے _

۴_ حضرت موسى (ع) كے ہم سفر نے مجمع البحرين ميں آرام كرتے وقت حضرت موسى (ع) كو مچھلى كا قصہ بتانے ميں غفلت كى _قال ارء يت إذ ا وينا إلى الصخرة فإنّى نسيت الحوت

''صخرہ'' سے مراد بڑى چٹان ہے '' ا وينا إلى الصخرة '' يعنى ہم نے آرام كرنے كيلئے اس چٹان كے قريب جگہ منتخب كى _

۵_ حضرت موسى كے ہم سفر كو صبح سويرے حضرت موسى كے چاشت كى غذا مانگنے كے وقت، مچھلى كے دريا ميں جانے كا واقعہ ياد آيا _ء اتنا غداء نا ...'' قال ا رء يت ...فإنّى نسيت الحوت

۶_ حضرت موسى (ع) كے خادم نے حضرت موسى (ع) كو مچھلى كے قصہ سنانے ميں اپنى غفلت كى وجہ كو شيطانى تسلط قرار ديا _وما ا نسينه الا الشيطان أن أذكره

۷_ شيطان نے حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) ميں ملاقات نہ ہونے كى كوشش كى _

فانّى نسيت ...وما انسينه إلّا الشيطان أن أذكره

حضرت موسى (ع) كے ہم سفر نے حروف حصر كواستعمال كرتے ہوئے اپنے بھولنے كوشيطان سے منسوب كيايعنى اسكے علاوہ كوئي اور وجہ نہ تھى تو اس سے يہ نتيجہ نكلا كہ شيطان پورى كوشش كررہا تھا كہ كسى بھى طرح حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) ميں ملاقات نہ ہونے پائے _

۸_شيطان، انسان كے ذہن سے اہم ترين واقعات كو مٹانے كى قوت ركھتاہے _وما انسينه إلّا الشيطان ا ن أذكره

مچھلى كے زندہ ہونے كا واقعہ، بقول حضرت موسى (ع) كے ہم سفر كے ايك عجيب چيز تھى ليكن شيطان كے دخل دينے سے بھول گيا تو اس سے معلوم ہوا كہ شيطان، انسان پر بہت گہرا تسلط ركھتا ہے _

۹_حضرت موسى كا خادم،(يوشع )شيطان كى شرارت اوراسكے انسانى ذہن پر تسلط سے آگاہ تھا _ما انسينه إلّا الشيطان أن أذكره

۱۰_مچھلى كا پانى ميں مل جل كر حركت كرنا، حضرت موسى (ع) كے ہم سفر كى نظر ميں عادت سے ہٹ كر عجيب چيز

۴۸۰

تھي_واتخذ سبيله فى البحر عجب

۱۱_عن أبى جعفر (ع) وابى عبدالله (ع) قال : إنه لما كان من أمر موسى الذى كان أعطى مكتل فيه حوت مملّح قيل له: هذا يدلك على صاحبك عند عين مجمع البحرين ...فانطلق الفتى يغسل الحوت فى العين فاضطرب الحوت فى يده حتّى خدشه فانفلت ونسيه الفتى (۱) امام باقر (ع) اورامام جعفرصادق (ع) سے روايت ہوئي كر جب حضرت موسى (ع) پر جو كچھ آيا گزر گيا تو انہيں ايك تھيلا ديا گيا كر اس ميں نمك لگى ايك مچھلى تھى اور اسے كہا گيا كر يہ مچھلى آپ كو دو درياوں كے ملنے كى جگہ پر ايك چشمہ كے نزديك آپ كے دوست كے حوالے سے راہنمائي كرے گى پس آپ كاہمراہى جوان، مچھلى كو اس چشمہ ميں دھونے كيلئے گيا تو مچھلى نے اسكے پاتھوں ميں حركت كى اور اسكے ہاتھوں ميں خراش وارد كى اور اسكے چنگل سے نكل گئي اور وہ جوان اس واقعہ كو بھول گيا_

بھولنا :بھولنے كے اسباب ۸

خضر(ع) :قصہ خضر(ع) ۷

روايت:شيطان كا تسلط۹;شيطان كا كردار۷;شيطان كى قدرت ۸;شيطان كے تسلط كے آثار ۶

موسى (ع) :قصہ موسى (ع) ميں مچھلى كا فرار ۲،۳،۱۰،۱۱;مجمع البحرين ميں موسى (ع) ۱;موسى (ع) كا آرام كرنا۱،۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۴،۷،۱۱;موسي(ع) كى خضر سے ملاقات۷;موسى (ع) كى خواہشات ۵;موسى (ع) كى غفلت ۴;موسى (ع) كے قصے ميں مچھلى كى سرنوشت ۴،۵،۶

يوشع (ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱يوشع(ع) كا آرام كرنا ۱،۴; يوشع(ع) كا بھولنا ۴،۱۱;يوشع(ع) كاتعجب ۱۰;يوشع(ع) كا علم۹;يوشع (ع) كا قصہ ۱،۳،۴،۱۱;يوشع (ع) كى رائے ۶; يوشع(ع) كے بھولنے كے اسباب ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲;ص۳۲۹;ح۴۱;نورالثقلين ج۳;ص۲۷۱;ح۱۲۹_

۴۸۱

آیت ۶۴

( قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصاً )

موسى نے كہا كہ پس وہى جگہ ہے جسے ہم تلاش كر رہے تھے پھر دونوں نشان قدم ديكھتے ہوئے الٹے پاؤں واپس ہوئے (۶۴)

۱_مچھلى كا واقعہ اور اسكى پانى ميں غير عاديحركت، حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى ملاقات كى جگہ تھى _

قال ذلك ما كنّا نبغ

''بغى ''سے مراد، طلب ہے اور ''ذلك ماكنّا نبغ'' سے مراد، يعنى جوكچھ وقوع پذير ہواہے ہم اسكى طلب وتلاش ميں تھے يہ وہى ...علامت اور نشانى ہے حضرت موسي(ع) كے كلام كے آخر ميں كلمہ ''نبغى '' كى ''يا'' كلام كى تخفيف كى بناء پر حذف ہوگئي ہے_

۲_حضرت موسي، (ع) حضرت خضر (ع) كى جگہ كو تلاش كرنے كے حوالے سے وقوع پذير ہونے والى علامت سے پہلے ہى سے آگاہ تھے _قال ذلك ما كنّا نبغ

۳_حضرت موسي(ع) كاہم سفربا وجود اس كے كہ وہ حضرت خضر(ع) كے سلاتھ ملاقات كى جگہ كى علامات سے آگاہ نہيں تھا پھر بھى موسي(ع) كا ہمراہى اور اس مقصد كا اس مقام تك پہنچناتھا_ذلك فا كنّانبغ

۴_حضرت موسى (ع) اور انكے ہم سفر پہلے والے مقام اور مچھلى كے نكل جانے كى جگہ كو تلاش كرتے ہوئے لوٹ گئے_

فارتدّ اعلى ء اثارهما قصصا

'' إرتداد'' فعل 'إرتد ّا ''كا مصدر ہے يعنى لوٹنا اور ''قص ّا ثرہ قصصاً'' يعنى اسكے پاو ں كے نشان كو دقت سے ڈھونڈا اور ''فارتدا''سے مراد،يہ ہے كہ موسى (ع) اور انكے ہمراہى دقّت سے گزرے ہوئے راستہ سے لوٹ گئے تا كہ اسى جگہ لوٹ جائيں جہان مچھلى درياميں چلى گئي تھي_

۵_مجمع البحرين كو عبور كرنے كے بعد حضرت موسى (ع) كا آنے جانے والا راستہ ،خشكى ميں تھا_

۴۸۲

على ء اثارهم

''اثر''وہ علامت ہے جو زمين ميں پيداہوتى ہے اس علامت كے ذريعے گزرى ہوئي راہ كو ڈھو نڈا جاتا ہے_

خضر (ع) :خضر(ع) سے ملاقات كى جگہ كى علامات۱/۲;خضر(ع) كاقصہ۱،۲

موسي(ع) :موسى كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵;موسى كالوٹنا ۴;موسى كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱،۲;موسى كے لوٹنے كى راہ۵;موسى كے قصہ ميں مچھلى كا فرار ۱

يوشع (ع) :يوشع كا قصہ ۴;يوشع كا لوٹنا۴;يوشع كى جہالت ۳; يوشع كى خواہشات ۳

آیت ۶۵

( فَوَجَدَا عَبْداً مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْماً )

تو اس جگہ پر ہمارے بندوں ميں ہے ايك ايسے بندے كو پايا جسے ہم نے اپنى طرف سے رحمت عطا كى تھى اور اپنے علم خاص ميں سے ايك خاص علم كى تعليم دى تھى (۶۵)

۱_موسى (ع) اور انكے ہم سفر نے مجمع البحرين پہنچے كے بعد حضرت خضر سے ملاقات كى _

فارتدّا على ا ثارهما قصصاًفوجدا

۲_حضرت موسى اور انكے ہمراہى كا اپنے اس پر تلاش سفر كامقصد الله تعالى كے خاص بندوں ميں سے ايك بندے كو ڈھونڈناتھا كہ جوعلم لدنى كا حامل تھا _فارتدّا ...فوجدا عبداًمن عبادنا ...وعلّمنه من لدنّا

كلمہ '' وجدا'' بتارہاہے كہ ايسى چيزى ڈھونڈى گئي ہے كہ جسكى تلاش ميں حضرت موسي(ع) اور انكے ہم سفر تھے نہ كہ ايسے ہى اتفاقاملاقات ہوئي ہے ''لدنا'' بتارہاہے كہ حضرت ''خضر(ع) '' كا علم كوئي عام سا اور معمولى علم نہيں تھا بلكہ پروردگا ر كا خاص فيض تھا _

۳_حضرت خضر(ع) الله تعالى كے خاص بندے تھے كہ جو خدا كى خصوصى رحمت اور عنايت كے حامل تھے_

ء اتيناه رحمةمن عندنا

۴_ انسان كى خدا كيلئے عبوديت، الله تعالى كى نظر ميں اسكے ليے شائستہ ترين صفت ہے _

عبداًمن عبادنا

الله تعالى نے حضرت خضر(ع) كى تمام صفات ميں سے انكى صفت عبوديت كو پہلى اور واضح ترين صفت كے طور پر تذكرہ

۴۸۳

كياہے يہ انتخاب بتاتاہے كہ يہ صفت دوسرى تمام صفات پر برترى ركھتى ہے_

۵_حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں دوسرے انسان بھى جيسے حضرت خضر(ع) الله تعالى كى خاص بندگى كے مقام پر فائز تھے وہ بھى ان كى طرح خاص بندگى كے حامل تھے_فوجداعبداًمن عبادنا

اگر ايسا كہا جاتا ہے كہ ''ايك عالم بندہ كو پايا'' تو جملہ مكمل تھا مگر ''من عبادنا'' كا كلام ميں آناا،س نكتہ كو واضح كر رہا ہے كہ فقط خضر(ع) ، الله تعالى كى بندگى كا مقام نہيں ركھتے تھے بلكہ انكے علاوہ اور لوگ بھى حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں زندگى بسر كرتے تھے كہ جو كہ الله تعالى كے خاص بندے تھے_

۶_حضرت خضر(ع) كے پاس، مقام نبوت تھا_ا تيناه رحمة من عندنا

يہ احتمال ہے كہ ''رحمة من عندنا'' سے مراد ،نبوت ہو اور ''عندنا '' ميں جمع كى ضمير كا لانا جو كہ مورد نظر رحمت ميں واسطے كا كام ديتى ہے نيز بعض دوسرى آيات ميں ''رحمت'' كانبوت پر اطلاق، اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں خصوصى عبوديت اور بندگى اسكى خاص رحمت كے شامل حال ہونے كا پيش خيمہ ہے _

عبداً من عبادنإ تيناه رحمة من عندنا

۸_ حضرت خضر(ع) ، مخصوص علم اور الله تعالى كى عطا (علم لدنيّ) كے حامل تھے_و علّمناه من لدنا علما

''من لدنا'' اور'' من عندنا'' ميں معنى كے حوالے سے فرق نہيں ہے دونوں اللہ تعالى كى منشاء كے ركھنے كو بتارہے ہيں _

۹_ حضرت خضر(ع) كاعلم لدنى ان پر الله تعالى كى خاص رحمت كا نمونہ ہے_ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدنّا علم

۱۰_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بندگى الہى ،علم ومعارف كے حامل ہونے كا پيش خيمہ ہے _عبداً من عبادنا ...و علّمنه من لدنا علما

۱۱_علم، انسان كيلئے انتہائي قدر و قيمتكى حامل چيز ہے_علّمنه من لدنّا علما

۱۲_نعمت و علم كى حامل اعلى شخصيات كو بھى چايئےہ الله تعالى كو اپنے تمام كمالات كا سرچشمہ سمجھيں _

ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدناعلما

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ۷;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۹;اللہ تعالى كى عطائيں ۱۲

الله تعالى كے بندے :موسي(ع) كے زمانہ ميں الله تعالى كے بندے ۵

۴۸۴

خضر (ع) :خضر (ع) كا قصہ۱;خضر كے مقامات ۶;خضر (ع) كا علم لدنى ۲،-۸،۹;خضر(ع) كى عبوديت ۲،۳;خضر(ع) كى فضيلتيں ۳،۸،۹;خضر(ع) كى نبو ت ۶;خضر(ع) كى نعمات ۸;مجمع البحرين ميں خضر(ع)

خوبياں :خوبيوں كامعيار۴،۱۱//دين :دينى تعليمات كا پيش خيمہ۱۰

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگ ۳،۹//عبوديت:عبوديت كى قدر وقيمت ۴;عبوديت كے آثار ۷،۱۰

علم :علم كاپيشخيمہ ۱۰;علم كى قدر وقيمت۱۱;علوم كى بنياد۱۲

علماء :علماء كى رائے ۱۲

موسى (ع) :مجمع البحرين ميں موسي(ع) ۱;موسي(ع) كا قصہ ۱،۲; موسي(ع) كا لو ٹنا ۱;موسى (ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱;موسي(ع) كے سفر كے مقاصد۲

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كى رائے ۱۲;نعمت كا سرچشمہ ۱۲

يوشع(ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱; يوشع(ع) كا قصہ ۲;يوشع(ع) كا لوٹنا۱;يوشع(ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ۱;يوشع(ع) كے سفر كے مقاصد ۲

آیت ۶۶

( قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْداً )

موسى نے اس بندے سے كہا كہ كيا ميں آپ كے ساتھ رہ سكتا ہوں كہ آپ مجھے اس علم ميں سے كچھ تعليم كريں جو رہنمائي كا علم آپ كو عطا ہوا ہے (۶۶)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر سے انكے ہمراہ ہونے كيلئے اجازت طلب كى _قال له موسى هل اتّبعك

۲_ حضرت موسي(ع) كا حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہونے كا مقصد، انكے راہنمائي دينے والے علم سے بہرہ مند ہوناتھا _

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

'' رشداً'' اگر مفعول لہ ہوتو آيت كا مطلب يوں ہو گا كہ ميں راہنمائي پانے كيلئے پيروى كرر ہاہوں اور اگر وہ مفعول بہ ہو تو ا س كا مطلب يہ ہے كہ ميں اس ليے آپ كى پيروى كرر ہاہوں كہ جوراہنمائي والى چيز ہے اسے مجھے بھى سكھا ئيں _

۳_ حضرت موسى (ع) حضرت خضر(ع) كے ''علم لدني'' كى احتياج محسوس كررہے تھے _

۴۸۵

هل اتّبعك عل أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۴_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كے پاس موجود علوم سے اپنى محروميت كا اعتراف كيا اور ا ن كے علمى وعملى مقام كے مقابل، انكسارى سے كام ليا _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت

پيروى كيلئے آمادہ ہونے كا اظہار، حضرت موسي(ع) كى حضرت خضر(ع) كے كردار كے در مقابل خضوع كى علامت ہے اور سيكھنے كے ليے مشتاق ہونے كا اظہار، ان كے علم كے سامنے انكسارى كى حكايت كررہا ہے _

۵_حضرت موسى (ع) ،كمال ورشد كے بلند مرتبہ پر پہنچنے كے ليے كسب علوم كے راستے كے ذريعہ كوشش كررہے تھے_

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۶_حضرت موسي(ع) كى نگاہ ميں جناب خضر(ع) ، ايك تعليم يافتہ شخص تھے كہ جنہوں نے اپنے مخصوص علم كسب كيے ہوئے تھے_ممّا علمت

۷_حضرت خضر(ع) كى خصوصى معلومات ،الہى تعليمات سے ا خذ ہوئيں تھيں _علّمنه من لدنّاعلماً ...ممّا علّمت رشدا

۸_ حضرت موسي(ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) ، كے علوم ، انكى پيروى ميں حاصل كيے جاسكتے ہيں _هل اتّبعك على أن تعلّمن

۹_ حضرت خضر (ع) كے علوم لدنى كى حدود وسيع تھيں _تعلمن ممّا علّمت ''ممّا ''ميں '' من ''كا معنى ''تبعيض'' ہے حضرت موسي(ع) اس تعبير كے ساتھ بتارہے ہيں كہ ميں ان وسيع علوم ميں كچھ سيكھنا چاہتا ہوں _

۱۰_راہ كمال كوطے كرنے اور خصوصى الہى معارف تك پہنچنے كيلئے ايك معلم اور راہنماكى احتياج ہے _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا يہ كہ حضرت موسي(ع) كمال تك پہنچنے كيلئے حضرت خضر(ع) كى پيروى ضرورى سمجھتے تھے اور ان سے ملاقات كيلئے سفراور اسكى مشكلات كوبرداشت كيايہ بتاتاہے كہ وہ راہنماكى ضرورت محسوس كرتے تھے_

۱۱_حضرت موسي(ع) نے اپنے ہم سفر كو حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور علوم كو كسب كرنے كے ليے مجبور نہيں كياحضرت خضر(ع) كے ساتھ سفر ميں حضرت موسي(ع) كے ہمراہى كا تذكرہ نہيں ہوا ممكن ہے كہ وہ اس سفر ميں حضرت موسى سے جدا ہوگئے يايہ كر موسى (ع) اور خضر (ع) كى بلند وبالا شخصيت كى بناء پر بعد والى آيات ميں صرف ان دونوں كا ذكر ہواہے گذشتہ آيات ميں

۴۸۶

جملہ''ذلك ماكنّا نبغ'' وسرے احتمال كى تائيد كررہاہے_

۱۲_الہى علماء كے مقابل، انكسارى اور ادب كا لحاظ كرناضرورى ہونا_هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۳_انبياء كا علم محدود اوروسيع ہونے كى قابليت ركھتاہے_هل ا تّبعك على ان تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۴_علم وكمال سے بہرہ مندہونے ميں پيغمبروں كے مختلف درجات ہيں _هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ خضر(ع) انبياء ميں سے ہوں _

۱۵_علم كے تمام درجات اور آخرى حدتك كمال كا حامل ہونا، نبوت كيلئے شرط نہيں ہے _

هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۶_با ارزش ترين علم وہ علم ہے جوانسان كے معنوى رشد وكمال كى ضمانت دے _تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۷_الہى علوم، انسان كے رشد وكمال كى ضمانت ديتے ہيں _على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۸_ عالم كے ساتھ سفر اور علم وكمال كے كسب كرنے كى راہ ميں مصيبتوں كو برداشتكرنا،قابل قدر ہے _

لقد لقينا من سفرناهذانصباً هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۹_عن جعفربن محمد(ع) ان موسى لمّاكلّمه الله تكليماً ...قال فى نفسه: ''ما ا رى أنّ الله عزوجلّ خلق خلقإ علم منّى فا وحى الله عزوجل إلى جبرئيل '' ياجبرئيل ا درك عبدى موسى قبل أن يهلك وقل له: إنّ عند ملتقى البحرين رجلاً عابداًفاتبعه تعلّم منه (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ جب الله تعالى نے موسى (ع) سے كلام كى توموسي(ع) نے اپنے دل ميں كہا: ''ميں نہيں سمجھتاكہ الله تعالى نے كوئي ايسى مخلوق پيداكى ہو جو مجھ سے زيادہ علم ركھے '' الله تعالى نے جبرائيل كو وحى كى : ''اس سے پہلے كہ ميرابندہ ہلاك ہواس تك پہنچو اور كہو : دو درياو ں كے ملنے كى جگہ پر ايك عبادت گزارشخص ہے اسكے ہمراہ جائو اور اس سے علم حاصل كرو''

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كے آثار ۱۷

انبياء :انبياء كا علم ۱۴; انبياء كا كمال۱۴; انبياء كے درجات ۱۴;انبياء كے علم كا زيادہ ہونا ۱۳ ; انبياء كے علم كى حدود ۱۳

اہميتيں :

۴۸۷

اہميتوں كا معيار۱۶

خضر(ع) :خضر (ع) سے سيكھنا ۲; خضر(ع) سے سيكھنے كا پيش خيمہ ۸; خضر (ع) كا علم لدنى ۳،۴،۶،۷،۹; خضر (ع) كا قصہ ۱ ،۲،۳،۴،۱۱; خضر(ع) كا معلم ہونا۷;خضر(ع) كى پيروى كے آثار ۸;خضر(ع) كے فضائل ۳،۴، ۷، ۹; خضر(ع) كے علم كى وسعت۹

دين :دين سيكھنے كے شرائط۱۰

دينى علماء :دينى علماء كااحترام ۱۲;دينى علماء كى شخصيت كى اہميت۱۲;دينى علماء كے در مقابل انكسارى ۱۲

روايت:۱۹

علم:اہم ترين علم ۱۶;علم كے آثار۵،۱۵;علم كے حصول ميں مصيبتوں كے برداشت كرنے كى اہميت ۱۸

علماء :علماء كے ساتھ سفر كرنے كى اہميت۱۸

كمال :كمال كے اسباب ۱۶'۱۷; كمال كے شرائط ۱۰

معلم :معلم كا كردار۱۰

موسى (ع) :الله تعالى كا موسي(ع) سے كلام كرنا ۱۹; خضر(ع) كے ساتھ موسي(ع) كى ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كا اجازت لينا ۱; موسي(ع) كا اقرار ۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲، ۳،۴ ،۵،۱۱;موسي(ع) كى انكساري۴; موسي(ع) كے اہداف ۲;موسي(ع) كى تعليم۱۹ ; موسي(ع) كى خضر(ع) سے ملاقات كا فلسفہ۱۹; موسي(ع) كى رائے ۶،۸ ; موسي(ع) كى كوشش۵;موسي(ع) كى معنوى ضروريات ۳; موسي(ع) كے علم كا محدود ہونا۴ ، ۱۹; موسي(ع) كے كمال كے اسباب ۵;موسي(ع) كے ہمسفر۱۱

نبوت :نبوت كے شرائط۱۵

ہدايت كرنے والے :ہدايت كرنے والوں كاكردار۱۰

____________________

۱) علل الشرائع ص۵۹ ح۱ ب۵۴ تفسير برہان ج ۲ ص۴۷۲ح ۱_

۴۸۸

آیت ۶۷

( قَالَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ نے كہا كہ آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۶۷)

۱_ حضرت خضر(ع) نے خصوصى علوم كے حصول كيلئے حضرت موسي(ع) كواپنى ہمراہى پر عاجز پايا _

هل ا تّبعك ...قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

۲_ حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كو نصيحت كى كہ حوصلہ نہ ركھنے كى بناء پر انكى ہمراہى كا ارادہ ترك كرديں _

إنّك لن تستيطع معى صبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے كام دوسروں كيلئے يہاں تك كہ حضرت موسي(ع) جيسى ہستى كيلئے نا قابل تحمل اور مبہم تھے_

قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

''معى '' پر تاكيدكرنا بتاتا ہے كہ فقط علوم كى تعليم مشكل پيدا نہيں كرتى تھى بلكہ خود حضر ت خضر(ع) كى ہمراہى كہ جس كا نتيجہ انكے علوم كى بناپر انكے كردار كامشاہدہ كرناتھا يہ حضرت موسى (ع) كيلئے قابل تحمل نہ تھي_

۴_ حضرت خضر (ع) پہلے سے ہى حضرت موسى (ع) كى باطنى صفات سے آگاہ تھے_قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضر ت خضر(ع) كى جانب سے حضرت موسي(ع) كے تحمل نہ كرنے كى پيشگوئي دو وجود ہات ميں سے ايك وجہ ہو سكتى ہے (۱) حضرت خضر (ع) كا حضرت موسى (ع) كى فكرى اور روحى خصوصيات سے مطلع ہونا (۲) يہ كہ اصولى طور پر ايسے علوم كا تحمل كرنا حضرت خضر كے علاوہ كسى اور كيلئے ممكن نہ تھا_ مندرجہ بالا مطلب كى بناء پہلا احتمال ہے _

۵_حضرت خضر(ع) اور الله تعالى كے خاص بندوں كے علم سے ايك جرعہ لينے كيلئے بہت سے صبر اور تحمل كى ضرورت ہے _قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضرت خضر(ع) كا حضرت موسي(ع) كو خبردار كرنا، در حقيقت اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور اس سے علوم كا كسب بہت سے صبر كا محتاج ہے_

۶_حضرت خضر(ع) كا حضرت موسى (ع) سے بلند مرتبہ تھا_إنّك لن تستيطع معى صبرا

۷_ ايك معلم اور مربيّ كو چاہيے كہ وہ لوگوں كى استعداد وصلاحيت كو مد نظر ركھے اور نئے سيكھنے والوں كو تعليم

۴۸۹

كى دشواريوں سے آگاہ كريں _إنّك لن تستيطع معى صبرا

اسے پہلے كہ حضرت خضر(ع) ،حضرت موسي(ع) كى اپنے ساتھ ہمراہى كوقبول كريں انہيں اس راہ كى مشكلات سے آگاہ كررہے ہيں ساتھ ہى ان كے تحمل نہ كرنے پرزوردے رہے ہيں _اس آيت سے اہل علم ودانش كيلئے ايك پيغا م لياجا سكتاہے اور وہ يہ كہ طالب علم كے تحمل كو ديكھے اور اسے اس راہ كى دشواريوں سے آگاہ كرے_

استعداد :استعدادكا كردار۷

انبياء:انبياء كے درجات۶

تعليم :تعليم كى روش ۷

خضر(ع) :خضر كا علم ۴; خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴; خضر(ع) كى رائے ۱; خضر(ع) كى طرف سے سيكھنے كى شرائط۵ ; خضر(ع) كى نصيحتيں ۲; خضر(ع) كے درجات ۶;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳

علم :علم كے حصول ميں صبر كى اہميت ۵

معلم :معلم كا كردار۷

موسي(ع) :موسي(ع) كا عجزا ۱،۲،موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴ ; موسى كو نصحيت۲;موسي(ع) كى بے صبرى ۲;موسي(ع) كى باطنى صفات ۴;موسي(ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كى خصوصيات ۴; موسي(ع) كے درجات ۶

آیت ۶۷

( وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْراً )

اور اس بات پر كيسے صبر كريں گے جس كى آپ كو اطلاع نہيں ہے (۶۸)

۱_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كى زندگى اور افعال ميں پوشيدہ اسرار اورانكى جھات سے زيادہ مطلع نہ تھے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

'' إحاطة '' فعل ''لم تحط'' كا مصدر ہے يعنى ''كسى چيز پر احاط ركھنا اور اس سے كامل طور پر

۴۹۰

واقف ہونا''موردبحث آيت ميں كلمہ '' خبراً'' جو كہ ''علماً '' كا معنى ديتاہے اور ''احاطہ '' كيلئے تميز ہے اسى سے مراد ،كامل طور علمى احاطہ ہے _

۲_حضرت خضر(ع) حضرت موسي(ع) كے اپنے كردار كى جہات سے اطلاع نہ ركھنے كو حضرت موسي(ع) كے صبر نہ كرنے كى دليل جانتے تھے_إنّك لن تستيطع ...وكيف تصبر على مالم تحط به خبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے افعال،حضرت موسي(ع) جيسے شخص تك كيلئے ظاہراً معمول سے ہٹ كر اور بہت مجہول پہلوؤں پر مشتمل تھے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۴_بہت سارے مسائل ميں انسان كا بے صبر ہونا اس كا ان اسرار اور حقيقت حال سے جاہل ہونے كى بناء پر ہے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۵_علم وآگاہى صبر اورتحمل كا پيش خيمہ ہے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

جلد بازى :جلدبازى كے اسباب ۴

جہالت :جہالت كے آثار ۴

خضر (ع) :خضر(ع) كا قصہ۲،۳;خضر(ع) كى فكر ۲;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳; خضر(ع) كے عمل كا راز ۱،۲

صبر:صبركا باعث۵

علم :علم كے آثار ۵

موسى :موسى كا قصہ۲،۳;وسى كے عجز كے دلائل ۲;موسى كے علم كى حدود ۱،۲

آیت ۶۹

( قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِراً وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْراً )

موسى نے كہا كہ آپ انشاء اللہ مجھے صابر پائيں گے اور ميں آپ كے كسى حكم كى مخالفت نہ كروں گا (۶۹)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كے افعال اور جو ان سے سيكھنا تھا انكے در مقابل صبر وتحمل اختيار كرنے كا وعدہ ديا _قال ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك ا مرا

جملہ ''ستجدنى ...'' (آپ مجھے صابر پائيں گے) اس سے حكايت كررہاہے كہ حضرت موسى (ع) ايسے صبركى خبر دے رہے تھے

۴۹۱

كہ جسكے آثار واضح ہونگے يہ تعبير ''سا صبر''يااس كى ما نند د وسر ے كلمات كے ساتھ مقائسہ كريں توان كى نسبت زيادہ تاكيد ليے ہوئے ہے_

۲_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كى مكمل اطاعت اور ان كے فرامين سے نافرمانى نہ كرنے پر تاكيد كى _

ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك أمرا

۳_ حضر ت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) كو وعدہ ديتے ہوئے الله تعالى كى ياد اور كاموں ميں الہى مشيت كے كردار سے غافل نہ تھے _ستجدنى إن شاء اللّه صابرا

۴_حضرت موسى (ع) نے اپنے معلم حضرت خضر(ع) كے مقابل مكمل ادب اورمتانت كا اظہار كيا _

هل ا تّبعك ...ستجدنى ...ولا أعصي حضرت موسي(ع) كے كلام ميں ادب ومتانت كے بہت سے موارد موجود ہيں (الف) :اپنى در خواست كو استفہام سے شروع كيا(ھل ا تّبعك) (ب): حضرت خضر كے علم كے سرچشمہ كوعزت واحترام كى خاطر صيغہ مجہول كى صورت ميں ''عُلّمت ''بيان كيا(ج) :انكے علم كو كمال لانے والا جانا (رشداً)(د): ان كے كچھ علم كوچاہا (مماعملت )(ھ):صبر كاواضح طورپر وعدہ نہيں ديابلكہ ''ستجدنى إن شاء الله '' كى صورت ميں ذكر كيا اور انكى نصيحتوں كو امر كے عنوان سے ليا اور وعدہ ديا كہ انكے كسى حكم كى نافرمانى نہ كريں گے (الميزان ج۱۳)

۵_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كے علوم كے حصول كيلئے بہت مشتاق تھے_

قال ستجدنى إن شا ء الله صابراًولا أعصى لك أمرا

۶_وعدوں اور آئندہ كاموں كے انجام دينے ميں ضمانت دينے پر، ہميشہ الہى مشيت كو ياد ركھنا چاہيے_

ستجدنى إن شاء الله صابراً و لإ عصى لك أمرا

۷_صابرہونااور استاد كى اطاعت، علم سيكھنے كاادب اور شرط ہے _ولإعصى لك أمرا

۸_عن جعفر بن محمد(ع) قال موسى '' ستجدنى ان شاء الله صابراً ولإعصى لك أمراً''فلما استثنى المشيته قبله (۱) امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ موسي(ع) نے خضر(ع) سے كہا '' ستجدنى إن شاء الله صابراً ...'' پس چونكہ انہوں نے مشيت الہى كاذكر كيا (يعنى انشاء الله كہا) خضر(ع) نے انہيں قبول كرليا

____________________

۱)علل الشرايع ص۶ح۱ ب۵۴، نورالثقلين ج۳ص۲۸۱ج۱۵۴_

۴۹۲

اشتياق :علم حاصل كرنے كا اشتياق۵

اطاعت:خضر كى اطاعت ۲،معلم كى اطاعت ۷

خضر :خضر كا احترام۴ ، خضر كا علم ۵،خضر كا قصہ ۱،۲،۴،۵

ذكر:الہى مشيت كا ذكر۳; الہى مشيت كے ذكر كى اہميت ۶;مشيت الہى كے ذكر كرنے كے آثار ۸

ذكر كرنے والے :۳روايت:۸

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كى شرائط۷;علم حاصل كرنے كے آداب ۷; علم حاصل كرنے ميں صبر۷

معلم :معلم كا احترام۴

موسى (ع) :موسي(ع) كا ادب ۴;موسي(ع) كا اشتياق ۵; موسي(ع) كا صبر ۱،۸; موسي(ع) كا علم حاصل كرنا ۱،۵; موسي(ع) كا قصہ۱،۲،۴،۵;موسي(ع) كا معلم ۵; موسى (ع) كا وعدہ ۱،۲،۳

وعدہ:وعدہ كے آداب۶

آیت ۷۰

( قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْراً )

اس بندہ نے كہا كہ اگر آپ كو ميرے ساتھ رہنا ہے تو بس كسى بات كے بارے ميں اس وقت تك سوال نہ كريں جب تك ميں خود اس كا ذكر نہ شروع كردوں (۷۰)

۱_حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كى اپنى ہمراہى كے حوالے سے در خواست پر مشروط موافقت كى _

قال فإن اتبعتنى فلاتسئلنى عن شيئ

۲_حضرت خضر(ع) كى حضرت موسي(ع) كى ہمراہى كے حوالے سے يہ شرط تھى كہ وہ انكى وضاحت دينے سے پہلے خود كسى چيز كے بارے ميں سوال نہ كريں _فلاتسئلنى عن شى حتّى ا حدث لك منه ذكرا

۳_ حضرت خضر (ع) چاہتے تھے كر حضرت موسي(ع) اسرار ورموز كو سمجھنے ميں عجلت سے كام نہ ليں اور ان پر بلا چوں چرا اپنى اتباع لازم نہيں كى _

۴۹۳

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۴_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كو آگاہ فرمايا كہ وہ جوانجام ديں گے دليل وحكمت سے خالى نہيں ہوگا_

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۵_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كووعدہ ديا كہ آخر ميں اپنے كام كے كچھ رموز، ان پر واضح كريں گے_

ا حدث لك منه ذكرا

''منہ '' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور يہ بتارہاہے كہ حضرت خضر(ع) نے اپنے عمل كى خصوصيات ميں سے كچھ بيان كرنے كا وعدہ دياتھا_

۶_ آگاہى كے زمينہ فراہم ہونے سے پہلے سوال كرنے ميں عجلت، علم حاصل كرنے كے آداب سے نہيں ہے _

فلا تسئلنى عن شيء حتّى ا حدث لك

خضر (ع) :خضر(ع) كے عمل كا راز بيان ہونا ۴،۵،خضر(ع) كى پيروى ۳،خضر(ع) كے تقاضے۳، خضر (ع) كى تعليمات ۴، خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،خضر(ع) كے وعدے۵

سوال:سوال ميں عجلت۶

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كے آداب۶

موسي(ع) :موسي(ع) كى پيروى ۳، موسي(ع) كے تقاضے۱،موسي(ع) كاصبر ۳ ، موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،موسي(ع) كو وعدہ ۵،موسي(ع) كى خضر (ع) كے ساتھ ہمراہي۱،۲

آیت ۷۱

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئاً إِمْراً )

پس دونوں چلے يہاں تك كہ جب كشتى ميں سوار ہوئے تو اس بندہ خدا نے اس ميں سوراخ كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے اس لئے سوراخ كيا ہے كہ سواريوں كو ڈبوديں يہ تو بڑى عجيب و غريب بات ہے (۷۱)

۱ _ حضرت موسي(ع) ،حضرت خضر(ع) كى شرط قبول كرتے ہوئے انكے ہمراہ چل پڑے _فا نطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة'' انطلاق '' يعنى روانہ ہونا اور چلنا'' فانطلقا '' ميں ''فاء '' دلالت كررہى ہے كر موسي(ع) نے خضر(ع) كى شرائط قبول كى اور انہوں نے موسي(ع) كو ہمراہى كى اجازت دي_

۴۹۴

۲_ حضرت موسي(ع) اورخضر(ع) اپنى ہمراہى كے پہلے مرحلے ميں ايك كشتى ميں سوار ہوئے_فانطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة

۳_ حضر ت موسى (ع) كے ہمسفر (يوشع(ع) ) حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كے سفر كے شروع ميں ہى ان سے جدا ہوگئے_فانطلقا حتّى إذا ركبافى السفينة اس آيت ميں حضرت موسي(ع) كے پہلے ہمسفر ''يوشع(ع) '' كا نام نہيں ليا گيا ممكن ہے كہا جائے كہ بعد والے سفر ميں وہ نہيں تھے اور انہيں اجازت نہيں ملى تھى'' فانطلقا '' او ر'' ركبا'' ميں تثنيہ كى ضمير اس بات پر روشن گواہ ہے _

۴_حضرت خضر(ع) نے كشتى پر سوار ہونے كے بعد اس ميں سوراخ كيا كہ كشتى والے غرق ہونے كے خطرہ ميں پڑ گئے _حتى إذا ركبا فى السفينة خرقه '' خرق '' يعنى اور سوراخ كرنا اورتوڑنا

۵_ حضرت موسي(ع) حضرت خضر(ع) كے كشتى توڑنے كے عمل پر حيران رہ گئے اور ان پر اعتراض كيا _

قال ا خر قتها لتغرق أهله

۶_ حضر ت خضر (ع) نے كشتى ميں سوراخ، دوسرے كشتى سوار لوگوں كى نگاہوں سے ہٹ كر كيا تھا_

خرقها قال ا خرقتهالتغرق أهله

واضح سى بات ہے كہ اگر لوگوں كى نگاہوں كے سامنے سوراخ ہوتاتوسب ان پر اعتراض كرتے اور انہيں ايساكرنے سے روك ديتے يہ كہ صرف موسي(ع) نے اعتراض اس سے يہمعلوم ہو اكہ يہ كام دوسروں كى نگاہوں ہے ہٹ كر تھا _

۷_ حضرت خضر كے عمل پر حضرت موسي(ع) كے اعتراض كى وجہ، كشتى والوں كا غرق ہونے كے خطرے ميں پڑنا تھا_قال ا خرقتها لتغرق اهله

۸_حضرت موسى (ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) كا كشتى كو نقصان پہنچا نا، ايك غلط اورناقابل توجيہكام تھا _

لقد جئت شيئا إمرا

'' إمر '' سے مراد'' بہت برا'' او ر'''بہت عجيب '' ہے ''لسان العرب''

۹_ لوگوں كى جان كو خطرے ميں ڈالنا ،ايك مذموم او ر غلط كام ہے _أخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

۱۰_حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں سوراخ ہونے والى كشتى ميں مسافر موجود تھے _ا خرقتها لتغرق اهله

۱۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے بے گناہ انسانوں كو غرق كرنے جيسى غلطيوں كى نفى نہيں كى _

ا خرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئاً إمرا

۴۹۵

۱۲_ لوگوں كو ضرور پہنچا نے والے مسائل سے بے اعتنائي كى اور غلط كا موں كے مقابل سكوت ، حضرت موسي(ع) كى طبيعت اور منش سے بعيد تھا_اخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

خضر(ع) :خضر(ع) پر اعتراض ۵; خضر(ع) پر اعتراض كا فلسفہ ۷; خضر(ع) كا سفر ۱،۲،۳;خضر(ع) كا قصد ۱،۲،۳،۴ ، ۵ ،۶ ،۷،۸،۱۰،۱۱; خضر(ع) كى عصمت ۱۱; خضر(ع) كے تقاضوں كاقبول ہونا۱;خضر(ع) كے عمل پر تعجب ۵; خضر(ع) كے عمل كاناپسند يدہ ہونا۸; خضر(ع) كے قصے ميں كشتى كے مسافر ۷،۱۰;خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ ۵،۶،۸;كشتى ميں خضر(ع) ۲،۴،۶

عمل :ناپسنديدہ عمل ۹

لوگ:لوگوں كوضررپہنچا نے كاناپسنديدہ ہونا۹

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض ۵; موسى كا تعجب ۵; موسى (ع) كا ذمہ دارى لينا۱۲; موسى (ع) كا سفر ۱،۲،۳; موسى (ع) كا قصہ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۷،۸،۱۱;موسى (ع) كشتى ميں ۲ ; موسى (ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہي۱،۲;موسى (ع) كى رائے ۸،۱۱;موسى (ع) كى سيرت ۱۲;موسى (ع) كے اعتراض كا فلسفہ ۷

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر كى اہميت ۱۲

يوشع (ع) :يوشع(ع) اور موسى (ع) كى جدائي ۳

آیت ۷۲

( قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ خدا نے كہا كہ ميں نے نہ كہا تھا آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۷۲)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كے اعتراض كو ا ن كے صبر نہ كرنے پر اپنى پيش گوئي كے صحيح ہونے پر دليل شمار كيا اور اپنى پيش گوئي انہيں ياددلائي _قال ا لم أقل إنك لن تستطع معى صبرا

۲_ اولياء خدا اور خصوصى الہى علوم كے حامل لوگو ں سے بہرہ مند ہونے كيلئے انكى صحبت ميں صبر وتحمل ضرورى شرط ہے _ا لم أقل إنك لن تستيطع معى صبرا

۴۹۶

يہ بات مسلّم ہے كہ حضرت موسى (ع) حصول علم كى خاطر حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہوئے تھے اور انہو ں نے صبر اور سوال كرنے ميں عجلت نہ كرنے كو لازمى شرط قرارديا تھا اس آيت ميں دوبارہ اس ضرور ى شرط پر تاكيد كى ہے_

۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو كشتى ميں عيب ڈالنے كے راز سے آگاہ نہ ہونے كى بناء پراس كام ميں ان كے خيال كوغلط قراديا_أخرقتها لتغرق اهلها ...ألم أقل إنّك لن تستيطع معى صبرا

اولياء الله :اولياء الله سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲; اوليائ الله كى ہم نشينى كے آداب ۲;اولياء الله كى ہم نشينى ميں صبر۲

خضر(ع) :خضر(ع) كا قصّہ ۱،۳;خضر(ع) كى پيش گوئي ۱; خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ۳

علماء :علماء سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲;علماء كے ساتھ ہم نشينى كے آداب ۲; علماء كے ساتھ ہم نشينى ميں صبر۲

موسي(ع) :موسى (ع) كااعتراض ۱;موسى (ع) كا قصہ۱،۳; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى غلطى كرنا۳;موسى (ع) كے علم كامحدودہونا۳

آیت ۷۳

( قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْراً )

موسى نے كہا كہ خير جو فروگذاشت ہوگئي اس كا مواخذہ نہ كريں اور معاملات ميں اتنى سختى سے كام نہ ليں (۷۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اپنى بے صبرى كے حوالے سے حضرت خضر(ع) كى بات يادآنے پر،اپنے اعتراض كى غلطى سمجھ گئے_قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۲_ حضر ت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كى ہمراہى كى شرط كى پابند ى نہ كرنے اور ان پرغلط اعتراض كرنے كى بناء پر اپنے آپ كو گرفت كے لائق سمجھا اور حضرت خضر(ع) سے تقاضا كيا كہ وہ چشم پوشى فرمائيں _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۳_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے كيے ہوئے اپنے عہد سے رو گرداني، بھولنے كى وجہ سے كى _

قال لا تؤاخدنى بما نسيت

۴_ بھول چوك ايك قابل قبول عذر ہے_لا تؤاخذنى بما نسيت

۴۹۷

۵_اولياء الله اور كا مل ترين انسان، بھولنے كى صورت ميں بھى اپنى خطاء پر بھى خود كو گرفت ومواخذہ كا مستحق سمجھتے ہيں _لا تؤاخذنى بما نسيت

حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر(ع) سے گرفت نہ كرنے كى درخواست بتارہى ہے كہ بھولنے كى صورت ميں بھى خطاء قابل گرفت ہے _

۶_نبوت كى حدود سے ہٹ كر ذاتى امور ميں انبياء پر بھول چوك كا عارض ہونا، ممكن ہے _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۷_ حضرت موسى (ع) نے اپنى بھول اور عہد كى پابندى نہ كرنے كى بناء پر حضرت خضر(ع) سے در گزر كرنے اور سختى نہ كرنے كا تقاضا كيا _قال لا تؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''ارہاق'' سے مراد'' كسى كو سخت كام پر لگانا '' (قاموس) ''لا ترہقنى ''كا مطلب يہ ہے كہ دشوار كام ( مثلاجدا ہونا اور ہمراہى كى اجازت ختم كرنا ) مجھ سے نہ ليں اور مجھے زحمت ميں نہ ڈاليں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''عسراً''لا ترہقنى كا دوسرا مفعول ہے _

۸_حضرت خضر(ع) سے جدائي اور ان كے علوم كے حصول سے محروم رہ جانا حضرت موسى (ع) كے ليے ايك دشوار كام تھا _لاتؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''من أمري'' ميں امر سے مراد حضرت خضر كى اتباع اور ان سے علم كا حصول ہے _آيت كے اس حصہ سے مراد يہ ہے كہ ہمراہى كى اجازت ختم كرتے ہوئے مجھے ميرے كام اور مقصد ميں مشكل اور زحمت ميں نہ ڈاليں _

۹_حضرت موسى (ع) ،حضرت خضر(ع) كى ہمراہى پر بہت اصرار كيے ہوئے تھے _

لا تؤاخذنى ...ولا تر هقنى من أمرى عسرا

انبياء :انبياء كى عصمت ۶;انبياء كے بھولنے كى حدود ۶

انسان :انسان كامل، كى نظر ۵

اولياء الله :اوليا ء الله كا بھولنا ۵; اولياء الله كى خطا ء كے آثار ۵;اولياء الله كى گرفت كے اسباب ۵; اولياء الله كى نظر ۵

بھولنا :

۴۹۸

بھولنے كا عذر ۴

خضر :خضر سے معذرت خواہى ۲،۷;خضر كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۷

خود :خود پر سرزنش ۵

عذر :قابل قبول عذر ۴

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض رد ہونا ۱; موسى (ع) كا بھولنا ۷; موسى (ع) كا علم حاصل كرنا ۸; موسى (ع) كا عہد اورخضر (ع) ۳;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۷; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى خضر(ع) سے جدائي ۸;موسى (ع) كى خضر(ع) كے ساتھ ہمراہى ۹;موسى (ع) كى عہد شكنى ۲، ۳;موسى (ع) كى فراموشى كے آثار ۳;موسى (ع) كى مشكلات ۸;موسى (ع) كى معذرت طلبي۲،۷ موسى (ع) كے تقاضے ۹

آیت ۷۴

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا غُلَاماً فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْساً زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَّقَدْ جِئْتَ شَيْئاً نُّكْراً )

پھر دونوں آگے بڑھے يہاں تك كہ ايك نوجوان نظر آيا اور اس بندہ خدا نے اسے قتل كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے ايك پاكيزہ نفس كو بغير كسى نفس كے قتل كرديا ہے يہ تو بڑى عجيب سى بات ہے (۷۴)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اور انہيں اپنى ہمراہى كى اجازت دى _فانطلق

''فانطلقا'' ميں ''فائ'' فصيحہ ہے جو كہ كچھ جملات كے حذف ہونے كو بيان كررہى ہے مشلاً يہ كہ خضر(ع) نے موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اوراسے اپنى ہمراہى كى اجازت دى وہ دونوں كشتى سے اتر گئے اور چل پڑے _

۲_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كشتى كے واقعہ كے بعد اس سے اتر گئے اور خشكى والى جگہ پر انہوں نے ايك نوجوان سے ملاقات كى _فانطلقا حتّى إذا لقيا غلام

''غلام''يعنى وہ كہ جسكى مونچھيں تازہ ہى نكلى ہوں (معجم مقاييس اللغة)

۳_ خطا كا ر لوگوں كى معذرت قبول كرنا اور انكى معافى اور در گزر كرنے كى درخواست قبول كرنا ، اولياء الله كى صفات ميں سے ہے _لا تؤاخذنى بما نسيت ...فانطلقا

۴_ حضرت خضر(ع) نے نوجوان كو ديكھتے ہى اسے قتل كرديا_حتى إذا لقيا علماً فقتله

۴۹۹

''فقتله'' ميں ''فاء ''پر عطف سے ظاہر يہ ہے كہ حضرت خضر نے بغير كسى تمہيد و مقدّمے كے نوجوان سے ملتے ہى اسے قتل كرديا _

۵_ حضرت موسى (ع) نے اس مقتول نوجوان كوبے گناہ جانا اور خضرسے اسكے قتل كرنے پر شديد اعتراض كيا _قال أقتلت نفساً زكية بغير نفس لقد جئت شيئا ً نكرا ''زكوة'' سے مراد طہارة اور '' صلاحيت ' ' نمو ، بركت اور مدح ہے ( لسان العرب) آيت ميں ''زكيہ '' سے مراد، نوجوان كے گناہ سے طاہر اور پاك ہونے كى توصيف كرنا ہے _

۶_جرم كے ثابت ہونے سے پہلے، قانون يہ ہے كہ مجرم نہيں ہے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

موسى (ع) نے مقتول نوجوان كو پاك و پاكيزہ سمجھا_ يہ كہ حضر ت موسى (ع) كو كہا ں سے معلوم تھا كہ اس نوجوان نے كسى كو قتل نہيں كيا ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے دو احتمال ہيں (۱) جرم ثابت ہونے سے پہلے قانون برائت ہے _(۲) حقيقت سے غيبى علم كے ذريعہ مطلع ہونا _مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۷_حضرت موسى (ع) بعض، پوشيدہ امور سے آگاہ تھے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

حضرت موسى (ع) كا مقتول نوجوان كے قاتل نہ ہونے سے آگاہى ممكن ہے انكے غيبى علوم كى بناء پر ہو_

۸_حضرت موسي(ع)، غلط اورخلاف شرع افعال كے حوالے سے شديد حساس تھے _قال ا قتلت نفساً زكيةبغير نفس

پہلے سے وعد ہ اور عہد كے باوجود، حضرت موسى (ع) (ع) كا حضرت خضر(ع) پر اعتراض بتارہا ہے كہ ان چيزوں كے حوالے سے حضرت موسي(ع) اس قدر حساس تھے كہ ان كى وجہ سے ياتو اپنا وعدہ اور عہد بھول گئے يا اسے نظر انداز كرديا تھا _

۹_ قاتل سے قصاص لينا اوراسے قتل كے جرم ميں قتل كرنا، حضرت موسي(ع) كى شريعت ميں جائز تھا_

ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

''بغير نفس '' كے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر كسى كو قصاص كى بناء پر قتل كيا جائے تو حضرت موسى (ع) كى نگاہ ميں قابل قبول تھا اور وہ اس صورت ميں حضرت خضر(ع) پر اعتراض نہ كرتے_

۱۰_بے گناہ شخص كو قتل كرنا، برا اور غلط كام ہے''لَقَد جئت شياً نكراً''

''نكراً'' صفت مشبہ ہے اور ''منكر '' كا معنى ديتى ہے يعنى قبيح ،ناپسنديدہ اور غلط كام _

۱۱_عن أبى عبداللّه(ع) ...بينما العالم يمشى مع موسى (ع) إذا هم بغلام يلعب قال

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945