تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247280 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

وا تل ما ا وحى اليك ولن تجدمن دونه ملتحد

۱۵_حقائق كى پہچان كے لئے غير خدا پر اعتماد كرنے كيلئے ناقابل توجيہہ اور اسكے غلط ہونے كا تقاضا ہے كہ الہى وحى كى تلاوت اور اسكى پيروى كى جائے_واتل ما اوحى اليك ولن تجد من دونه ملتحد

آسمانى كتابيں ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو نصيحت ۸;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۴; آنحضرت (ص) كى رسالت ۱، ۴; آنحضرت (ص) كى وحى ۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۸

اطاعت :قرآن سے اطاعت ۷

اعتماد :غير خدا پر بے منطق اعتماد ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامت ۴;اللہ تعالى كى طرف پناہ لينا ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸ ; الله تعالى كى كتاب ۵;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے كلمات كے محفوظ رہنے كے اسباب ۱۱;اللہ تعالى كے مختصّات۱۳;

انسان:انسان كى پناہ گاہ ۱۳

ايمان :قرآن پر ايمان ۷;قرآن پر ايمان كے دلائل ۱۰

پہچان:پہچان كے منابع ۱۴، ۱۵

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۲،۱۴

قرآن :قرآن كا سرچشمہ ۶; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا محفوظ رہنا ۹; قرآن كا وحى شدہ ہونا ۳; قرآن كى تحريف ۹; قرآن كى تلاوت ۱ ; قرآن كى تلاوت كا باعث ۱۵;قرآن كى خصوصيات ۷ ;قرآن كے محفوظ رہنے كے آثار ۱۰;قرآن كے نام ۵;

موجودات :موجودات كى ناتوانى ۱۰

وحي:وحى كا كردار ۱۴;وحى كى پيروى كا باعث ۱۵;وحى كى تبليغ ۲;وحى كى قدر و قيمت كا معيار ۱۲;وحى كے ابلاغ كا باعث ۱۲;وحى كے محوظ ہونے كے آثار ۱۲

۳۸۱

آیت ۲۸

( وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً )

اور اپنے نفس كو ان لوگوں كے ساتھ صبر پر آمادہ كرو جو صبح و شام اپنے پروردگار كو پكارتے ہيں اور اسى كى مرضى كے طلب گار ہيں اور خبردار تمھارى نگاہيں ان كى طرف سے پھر نہ جائيں كہ زندگانى دنيا كى زينت كے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس كى اطاعت نہ كرنا جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے محروم كرديا ہے اور وہ اپنے خواہشات كا پيروكار ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے (۲۸)

۱_پيغمبر (ص) كو لوگوں تك الله تعالى كا پيغام پہنچانے ميں فقير مؤمنين اور آلودہ دنيا پرستوں كا سامنا تھا_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

''تريد زينة الحياة الدنيا'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ آيت ميں دو گروہوں كو دو صفات كے ساتھ ذكر كيا گيا ہے _

۱_ خالص مؤمنين دنياوى زينت سے محروم تھے_

۲_وہ جو دنياوى زينت ركھتے تھے_

۲_پيغمبر (ص) كا ميل جول، فقير مؤمنين سے تھا_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربّهم

كلمہ ''اصبر'' كا اگر مفعول ہو تو ثابت قدمى كا حكم ہے_ يہ تعبير اور جملہ''لا تعدعيناك عنهم'' يہ نكتہ بتاتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كا فقيروں سے ملنے جلنے كا رويّہ پسنديدہ تھا اور الله تعالى نے اسى پر ثابت قدم رہنے اور ان سے آنكھيں ہٹانے سے منع كيا ہے_

۳_زمانہ بعثت كے مالدار لوگ پيغمبر (ص) كو فقير مؤمنين سے ميل جول ركھنے سے باز ركھنے كى كوشش كرتے تھے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

۴_ثروت مند لوگ، مادى امداد كرنے كے اظہار كے ساتھ ساتھ پيغمبر (ص) كے قريب فقير مؤمنين كى موجودگى كو آنحضرت كے ساتھ اپنے بيٹھنے ميں ركاوٹ سمجھتے تھے_واصبر نفسك ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۳۸۲

۵_فقير، مخلص مؤمنين كے ساتھ ميل جول باقى ركھنا الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو نصيحت تھى _

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم

۶_ايمانى معاشرہ كے محروم طبقات سے ميل جول اور ہمراہي، مشكلات پيداہونے كى باعث اور صبر و شكيبائي كى محتاج ہے_واصبر نفسك

۷_زمانہ بعثت كے مؤمنين ميں سے ايك گروہ اپنى مادى محروميت كے باوجود ہميشہ صبح و شام الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعائووں اور مناجات كى پابندى كرتے تھے_الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشّي

''غداة'' قاموس ميں مذكور ايك معنى كے مطابق نماز صبح اور سورج كے طلوع ہونے كے درميانى وقت پر اطلاق ہوتا ہے_ اور ''عشيّ'' كا معنى بعض مفسرين ظہر سے غروب تك كا وقت اور بعض ظہر سے اگلى صبح تك كا وقت مراد ليتے ہيں _( ر، ك المصباح المنير)

۸_صبح اور پچھلا پہر، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كرنے كے مناسب مواقع ہيں _بالغدوة والعشيّ

ممكن ہے كہ ''غداة و عشيّ'' سے مراد دو مخصوص اوقات ہوں اور يہ بھى احتمال ہے كہ دن اور رات كا تمام وقت مورد نظر ہو _ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۹_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے_يدعون ربّهم

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، انسان كو اس كى بارگاہ ميں استغاثہ اور دعا كى طرف لے جانے والى ہے_

يدعون ربّهم

۱۱_صبح اور پچھلے پہر دعا اور مناجات كى عادت ،اللہ تعالى كے نزديك باعظمت مقام اور پيغمبر (ص) كے ساتھ ہم نشينى كى لياقت پيدا كرتى ہے_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشيّ

''يدعون'' فعل مضارع اور استمرار كے لئے ہے_

۱۲_ہم نشينى اور مصاحبت كى خاطر لوگوں ميں شائستہ ہونے كى شرط ، دعا اور عبادات ميں پابندى ہے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي

۱۳_زمانہ بعثت ميں اہل دعا ومناجات كامقصداللہ تعالى كى رضايت جلب كرنا اور اس كے صفات كے ساتھ مناسب حالت ميں اپنے آپ كو ڈھالنا تھا_يدعون يريدون وجهه

۳۸۳

''يريدون وجھہ'' ميں ''وجہہ''وحى كى قدر و قيمت كا معيار سے مراد، اس كا معنى حقيقى نہيں ہے چونكہ الله تعالى كى ذات صورتيں ركھتى ہى نہيں يہ اس كى ذات سے كنايہ ہے كيونكہ اس كا ارادہ نہيں كيا جاسكتا _ لہذا يہ اس كى رضايت سے كنايہ ہے اس حوالے سے كہ انسان رضايت لينے كى خاطر اپنى صورت كومخاطب كى طرف پھيرتے ہيں يا، الله كى صفات سے كنايہ ہے كہ اہل دعا يا اسے اپنے شامل حال قرار ديتے ہيں يا اس كى ہر صفت كے مقابل مناسب حالت اختيار كرتے ہيں _ مثلاً اس كى عزت اور علم كے مد مقابل ذلت اور جہالت كو اپنے اوپر طارى كرليتے ہيں _

۱۴_ضرورى ہے كہ دعا خالص انداز سے اور صرف الله تعالى كى رضايت اور توجہ كو جلب كرنے كى خاطر ہو_

يدعون ربهم بالغدوة والعشى يريدون وجهه

۱۵_دعا ''وجہ اللہ'' كو پانے اور اس كى رضايت جلب كرنے كا پيش خيمہ ہے_يدعون ربهم بالغدوة ...يريدون وجهه

۱۶_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو خدا پرست فقيروں سے مصاحبت ترك كرنے اور ان سے توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائل ہونے سے خبردار كر رہا ہے_واصبر نفسك ولا تعد عيناك عنهم

''لاتعدعيناك'' ميں نہى كا تعلق اگر چہ آنكھوں سے ہے ( كہ اس گروہ سے اپنى آنكھوں كو نہ ہٹائو) ليكن يہاں نہى سے مراد پيغمبر، (ص) كو فقراء سے نظر اور توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائلہونےسے ہے _

۱۷_خداكے طالب فقيروں كى طرف نظر كرنا اور ان كے چہروں پر دوستانہ انداز سے نگاہ ڈالنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورمطلوب امر و چيز ہے_و لا تعد عيناك عنهم

۱۸_خداكے طالب فقراء سے رابطہ ختم كرنا انسان كے مادى مظاہر اور دنيا پرستوں كے ظاہرى جلووں كى طرف مائل ہونے كا موجب ہے _ولاتعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۱۹_پيغمبر،(ص) آسودہ لوگوں كے نزديك ہونے اور فقراء مؤمنين سے دور ہونے كى صورت ميں دنياوى جلووں كى طرف ميلان پيدا كرنے كے خطرہ ميں تھے _ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۰_الہى رہبروں كے لئے ضرورى ہے كہ وہ دنيا كى

۳۸۴

طلب ، دنيا پرستوں كى طرف توجہ اور باايمان فقراء سے غفلت كرنے سے پرہيز كريں _

ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۱_دنياوى آسائشوں سے مالا مال ہونے كى آرزو، الله تعالى كى رضايت سے دل باندھنے كے منافى ہے_

يريدون وجهه تريد زينة الحياة الدنيا

۲۲_آسودہ طبقہ كا اسلام كى طرف ميلان كى صورت ميں ان كى ثروت سے فائدہ اٹھانے كا امكان فقراء مؤمنين سے جدائي كا باعث نہيں ہونا چاہئے_ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۳_الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو محروم طبقہ ہونے اور اپنى توجہ ہر مالدار طبقہ كى طرف ركھنے كى صورت ميں ثروت مند طبقہ كى پيشكش قبول كرنے سے خبردار كيا ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه

۲۴_ہدايت كے كسب كرنے ميں مالدار طبقہ كو فقير طبقہ پر ترجيح دينے كى فكر، ايك بيہودہ خيال اور الله كى ياد سے غافل لوگوں كے دل كى گھڑى ہوئي ہے_ولاتطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۵_مادى جلووں سے دل باندھنے والے دنيا پرستوں كے لئے الله كى ياد سے غفلت، عذاب الہى ہے_

تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

دنيا پرستوں كى يہ صفت بيان كرنا كہ ان كا دل الله كى ياد سے غافل ہے دل كى غفلت اور دنيا پرستى ميں رابطہ كو بيان كر رہا ہے _ غافل كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف (أغفلنا ) يہ انكے لئے سزا كو بيان كر رہى ہے_

۲۶_الله تعالى كے ذكر كى قدروقيمت، اس كے انسان كے قلب وروح ميں راسخ ہونے كى بناء پر ہے_

أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۷_وہ لوگ كہ جن كے دلوں ميں الله كى ياد موجود نہيں ہے وہ رہبرى كى لياقت نہيں ركھتے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا غافل لوگوں كى اطاعت سے نہى ان كے حكم اور رائے دينے كى لياقت كى نفى كرتى ہے_

۲۸_الله تعالى كى ياد كو دل ميں زندہ ركھنا اور اسباب غفلت كو اس سے ختم كرنا ضرورى ہے_

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۹_صبح اور پچھلے پہر خالص انداز سے دعا كرنا، انسان كے دل ميں الله تعالى كى ياد كے موجود ہونے كى نشانى ہے_

الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۸۵

۳۰_انسان كا دل اس كى توجہ اور اس كى غفلت، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اس كے ارادہ كے تحت ہے _

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۱_ہوس پرستوں كى آراء اور مشورے بے اہم اور ان كى اطاعت صحيح نہيں ہے _ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۲_زمانہ بعثت كے مالدار طبقہ كى ہوس پرستى پيغمبر (ص) سے ممتاز مقام مانگنے كا موجب بني_ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۳_خواہشات نفسانى كى پيروى مذموم اور الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے _ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا واتبع هويه جملہ ''اتبع ہواہ'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا '' كے لئے عطف تفسيرى ہو_

۳۴_زمانہ بعثت كا آسودہ طبقہ، اپنے امور كو ان كى مناسب حد سے بڑھاچڑھا كر پيش كرتا تھا_وكان أمره فرطا

''فرط'' جس طرح كہ قاموس نے كہا ہے ''ظلم وتجاوز كے معنى ميں ہے '' اور ايسے كام كو بھى كہاجاتا ہے كہ جسے اس كى حدود سے بڑھاديا جائے_ ''كان'' كا فعل مذكورہ خصلت و عادت كےقديمى ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۳۵_خدا پرست فقراء كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اور ان كے طبقاتى مقام كو پست جاننا الله كے خلاف نظريہ ہے اورحد اعتدال سے خارج ہے_ولا تطع من كان أمره فرطا

۳۶_فقراء كى انسانى شخصيت كو نظر انداز كرنا اور اپنے خےال ميں اپنے آپ كو ممتاز سمجھنا، الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكر وكان امره فرطا

جملہ ''كان ...'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا ...'' كے لئے عطف تفسيرى ہو _

۳۷_اپنے لئے بلاوجہ انفراديت كے خيال ركھنا اور بے سہارا لوگوں كى صورتوں كو ناپسنديدہ نگاہوں سے ديكھنا،نا لائق قائدين كى صفات ميں سے ہے اور يہ چيز ان كے اقوال كے غير اہم ہونے كى باعث ہے_ولاتطع من كان أمره فرطا

۳۸_معتدل رہنا اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے اپنے اور دوسروں كے امور ميں بچنا ضرورى ہے_وكان أمره فرطا

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ ''فرط'' صرف افراط والے مقامات كے ساتھ خاص نہيں ہے بلكہ تفريط والے مقامات ميں بھى استعمال ہوتا ہے_ (البحر المحيط)

۳۹_عن أبى جعفر وابى عبدالله عليهما السلام فى قوله : واصبر نفسك مع

۳۸۶

الذين يدعون ربهم بالغداة والعشى قال : إنما عنى بها الصلاة _(۱)

امام باقر اور امام صادق عليہماالسلام سے الله تعالى كے اس كلام :'' يدعون ربهم بالغدوة والعشي'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بلاشبہ ''اللہ كو صبح و عصر پكارنے ''كى تعبير سے نماز ، مقصود ہے_

آرزو:مادى وسائل كى آرزو ۲۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور فقير مؤمنين ۲، ۳; آنحضرت (ص) كو نصيحت۵;آنحضرت(ص) كو نہى ۱۶،۲۳ ; آنحضرت (ص) كى سيرت ۲ ;آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۶;آنحضرت (ص) كى فقراء كے ساتھ ہم نشينى ۵;آنحضرت (ص) كے دنيا پرست ہونے كا خطرہ۱۹;آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم نشينى سے موانع ۴; آنحضرت (ص) كے ساتھ ہمنشينى كا باعث ۱۱; آنحضرت (ص) كے مخاطب ۱; آنحضرت (ص) كے ہم نشين لوگ ۲

استغاثہ:الله كى طرف استغاثہ كا باعث ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۳۴

اطاعت :ہوس پرستوں كى اطاعت سے سرزنش ۳۱

افراط وتفريط:افراط وتفريط سے بچنے كى اہميت ۳۸

الله تعالى :الله تعالى كى رضايت كا باعث ۱۳،۱۴ ،۱۵; الله تعالى كى صفات سے مطابقت ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۵; الله تعالى كى نواہي۱۶، ۲۳;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۳۰

اميدوار ہونا :الله تعالى كى رضايت سے اميدوار ہونے كے موانع ۲۱//انسان :انسان كے دل كا مغلوب ہونا ۳۰

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۱،۲۶;اہميتوں كى مخالفت ۳۷//تكبر:تكبر كى سرزنش ۳۷

دعا:دعا كا انگيزہ ۱۳; اہل دعا كا انگيزہ۱۴;دعا كا پيش خيمہ ۱۰ ;دعا كرنے كے آثار ۱۵;دعا كى پابندى كرنے كے آثار ۱۲;دعا كے آداب ۹;دعا ميں اخلاص ۱۴،۲۹; صبح ميں دعا ۷،۸،۱۱،۲۹;عصر ميں دعا ۷ ،۸ ،۱۱، ۲۹;وقت دعا ۸;ہميشہ دعا كرنے كے آثار ۱۱

دل:

____________________

۱)_ تفسير عياشي، ج ۲، ص ۳۲۶، ح ، ۲۵ نورالثقلين، ج۳ ص ۲۵۸، ح ۶۸_

۳۸۷

دل كى توجہ كى اہميت ۲۸;دل كى توجہ كى علامات ۲۹;دل كى توجہ كے آثار ۲۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں سے دورى ۲۰;دنيا پرست لوگوں كى سزا ۲۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲۰;دنيا پرستى كا باعث ۱۸

دوست:دوست كے انتخاب كا معيار ۱۲

دينى قائدين:دينى قائدين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے ذكر كا مقام ۲۶;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۷،۲۸;اللہ تعالى كے ذكر كى قدروقيمت ۲۶;

روايت :۳۹

عبادت :عبادت كى پابندى كے آثار ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۷

غافل لوگ :غافل لوگوں كا غلط نظريہ ۲۴

غفلت:الله سے غفلت ۲۵; ۳۶;اللہ سے غفلت كى نشانياں ۳۳;غفلت كى نشانياں غفلت كے اسباب كو دور كرنا ۲۸

فقراء:فقراء سے حقارت آميز سلوك كر نے پر سرزنش ۳۷;فقراء سے دورى پر سرزنش ۲۳ ;فقراء سے معاشرت ميں مشكلات ۶;فقراء كى تحقير ۳۶;فقراء كے ساتھ معاشرت كے آثار ۶; فقراء كے ساتھ معاشرت ميں صبر ۶; فقراء كے ساتھ ہم نشينى ترك كرنے سے نہى ۱۶;فقراء كے ساتھ ہم نشينى كو ترك كرنا ۳،۱۸;

قائدين:باطل قائدين كا تكبر ۳۷;باطل قائدين كى خصوصيات ۳۷

قرب:قرب كا باعث ۱۱

قيادت:قيادت كى اہميت ۲۷;قيادت كى شرائط ۲۷

مالدار لوگ:صدراسلام كے مالدار لوگ اور آنحضرت(ص) ۳۲; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كا غلو ۳۴; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى انفراديت چاہنا ۳۲;صدراسلام كے مالدار لوگوں كى بہانے بازى ۴;صدراسلام كے مالدار لوگ ۱; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى كوشش ۳; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى ہوس پرستى كے آثار ۳۲;صدر اسلام كے مالدار لوگوں كے مادى وسائل ۴;مالدار لوگ اور آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم

۳۸۸

نشيني۴;مالدار لوگوں كا اسلام ۲۲ ; مالدار لوگوں كو ترجيح دينے پر سرزنش ۲۴; مالدار لوگوں كى ثروت سے فائدہ اٹھانا ۲۲; مالدار لوگوں كى رائے ۲۳;مالدار لوگوں كے ساتھ ہم نشينى كے آثار ۱۹; مالدار لوگوں كے لئے اہتمام كرنے سے نہى ۱۶، ۲۳

معاشرہ:صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ۱

معتدل ہونا :معتدل ہونے كى اہميت ۳۸

مؤمنين :صدر اسلام كے فقير مؤمنين ۱;صدر اسلام كے فقير مؤمنين كى دعا ۷;فقير مؤمنين پر توجہ ۱۷; فقير مؤمنين سے دورى ۲۲;فقير مؤمنين سے حقارت آميز سلوك كرنے پر سرزنش ۳۵;فقير مؤمنين سے دورى كے آثار ۱۹;فقير مؤمنين كے ساتھ دوستى

۱۷;فقير مؤمنين كے ساتھ معاشرت ۲;فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى ۲; فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى كى نصيحت ۵;فقير مؤمنين كے لئے اہتمام ۲۰

ميلانات :مالدار لوگوں كى طرف ميلان كا پيش خيمہ۱۸

نظريہ:طبقاتى نظريہ كى سرزنش ۲۴، ۳۵

نماز;نماز صبح كى اہميت ۳۹;نماز عشاء كى اہميت ۳۹

وجہ الله :وجہ الله تك دسترسى كا پيش خيمہ ۱۵

ہوس پرست لوگ :ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتي۳۱

ہوس پرستى :ہوس پرستى پر سرزنش ۳۳

۳۸۹

آیت ۲۹

( وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقاً )

اور كہہ دو كہ حق تمھارے پروردگار كى طرف سے ہے اب جس كا جى چاہے ايمان لے آئے اور جس كا جى چاہے كافر ہوجائے ہم نے يقينا كافرين كے لئے اس آگ كا انتظام كرديا ہے جس كے پردے چاروں طرف سے گھيرے ہوں گے اور وہ فرياد بھى كريں گے تو پگھلے ہوئے تا بنے كى طرح كے كھولتے ہوئے پانى سے ان كى فرياد رسى كى جائے گى جو چہروں كو بھون ڈالے گا يہ بدترين مشروب ہے اور جہنّم بدترين ٹھكانا ہے (۲۹)

۱_فقط الله تعالى ہى حقائق اور صحيح معارف كا سرچشمہ ہے_وقل الحقّ من ربّكم

''الحق '' كے لئے ''من ربكم'' خبر ہے_ اور بعض كے نزديك ''الحق'' مبتدا محذوف كے لئے خبر ہے ''ال'' الحق ميں استغراق كا ہے يعنى تمام حقائق _اس بناء پر يہ جملہ ''الحق من ربكم'' حقيقت ميں حصر پر دلالت كر رہا ہے يہ ہوس پرستوں كى باتوں كے مد مقابل حصر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ان كى اطاعت كو غلط كہا گيا ہے _

۲_الہى تعليمات كے ساتھ ناسازگار باتيں باطل اور ناقابل قبول ہيں _وقل الحقّ من ربّكم

۳۹۰

۳_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) كو دنيا پرستوں كے ساتھ سلوك ،طريقہ كار اور ان كى غلط آراء كو رد كرنے كے حوالے سے تعليم دي_ولا تطع من وقل الحقّ من ربكم

۴_فقراء مؤمنين سے ميل جول جاننے كا واحدراستہ وحى الہى ہے نہ كہ الله تعالى سے غافل ہوس پرستوں كى آراء _

ولاتطع من وقل الحقّ من ربّكم

۵_انسانوں كے لئے حق وسچائي كى وضاحت، انكے كمال اور تربيت كى خاطر ہے _الحق من ربكم

كلمہ ''رب'' كا انتخاب مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كر رہا ہے_

۶_الله تعالى كے پيغام حق كو لوگوں تك پہنچانا، پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے نہ كہ وہ انكے ايمان اور كفر كے ذمہ دارہيں _

وقل الحق من ربكم فمن شاء فليئومن ومن شاء فليكفر

۷_انسان كا اپنا ارادہ اور چاہت، اس كے ايمان اور كفر كا معيار اور اساس ہے _فمن شاء فليومن ومن شاء فليكفر

۸_حق كى حقانيت ميں لوگوں كے ميلان و رحجان كا ہونا يا نہ ہونااور ان كى آراء كوئي اثر نہيں ركھتي_

الحق من ربكم فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر

۹_خوفناك اور وسيع آگ، كفار كے لئے الله تعالى كى طرف سے تيار اور موجود عذاب ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''ناراً'' كو نكرہ لانا اس كى شدت اور وسعت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۰_دوزخ، ابھى سے ظالموں كے لئے آمادہ اور تيار ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۱_انسان كو ايمان اور كفر ميں سے انتخاب كا حق ملنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ايمان اور كفر اس كے اخروى انجام كے حوالے سے يكساں ہوں _فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''فليكفر'' ميں حكم خبردارامر اقداركے لئے ہے اور جملہ ''إنا أعتدنا ...'' يہ معنى دے رہا ہے كہ ايمان وكفر كے انتخاب ميں انسان كا اختيار، يہ مطلب نہيں ديتا ہے كہ وہ اپنے انتخاب مےں سزا يا جزا نہيں پائے گا_

۱۲_الله تعالى كى طرف سے نازل ہونے والے حقائق كا انكار كرنے والے، ظالم اور آگ كے لائق ہيں _

الحق من ربكم ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۳_مؤمنين اور كفار كے انجام كى طرف توجہ، انسان كے ايمان ياكفر كى طرف ميلان ميں واضح كردار ادا كرتى ہے _

فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۳۹۱

۱۴_قيامت كى آگ وسيع قناتوں كى مانند كفار پر راہ فرار بند كردے گى _ناراً أحاط بهم سرادقه

''سرادق'' ''سراطاق'' سے عربى زبان ميں آيا ہے اسكا معنى خيمہ اور قنات ہے _

۱۵_دوزخ كى آگ كے خيمہ ميں كفار، عذاب كے فرشتوں سے فرياد اور پياس كے اظہار كے ساتھ مدد طلب كريں گے_

وإن يستغيثوا يغاثوا بمائ

''غوث'' مدد كرنے كے معنى ميں ہے_ ''غيث'' يعنى بارش_ يہاں استغاثہ سے مراد ہوسكتا ہے مدد مانگنا ہو يا بارش (پاني) كى طلب ہو البتہ جو ان جہنميوں كو جواب ميں ملے گا وہ بتارہا ہے كہ جہنميوں كا مدد مانگنا وہى انكا پانى مانگنا ہے _

۱۶_انسان، آخرت كے جہان ميں پياس اور پانى كى ضرورت محسوس كرے گا _يغاثوا بمائ

۱۷_پگھلے ہوئے تانبے كا ابلتا ہوا غليظ پاني، كفار كى دوزخ ميں فرياد اور پانى مانگنے كا جواب ہے_وان يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل

''مھل'' سے مراد ، اور پگھلا ہوا تانبا ہے _ (مقاييس اللغة) نيز اس كو خون ملے ہوئے پانى كو كہتے ہيں كہ جو مردار كى لاش سے نكلتا ہے_ (قاموس) جملہ ( يشوى الوجوہ )كے ساتھ كفار كى توصيف پگھلے ہوئے تانبے والے معنى كے ساتھ زيادہ مناسب ہے_

۱۸_جہنم كا پاني، كفار كى صورتوں كو جھلسا اور بھون دے گا_يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

۱۹_اہل دوزخ كا مدد مانگنا،عذاب كو بڑھانے اور اس سے بڑھ كر ان كى بے عزتى كا موجب ہوگا_

وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

فعل ''يغاثوا'' (انكى فرياد رسى ہوگي) دوزخيوں كا مذاق اڑانے كے لئے ہے اور جملہ ''يشوى الوجوہ'' جلانے اور اس عذاب سے بڑھ كر عذاب كے آنے كى خبر دے رہا ہے _

۲۰_جہنميوں كا پينے والا پاني، انتہائي بدمزہ اور پليد ہے _يغاثوا بما بئس الشراب

۲۱_جہنم كى آگ جہنميوں كے لئے ناپسنديدہ اور منحوس آرامگاہ ہے_يغاثوا بماء كالمهل وساء ت مرتفقا

''مرتفق'' ايسى جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں انسان اپنى كہنى زمين پر ركھ كر بازو كو مخروطى شكل ميں لاكر اپنا سر اس پر ركھتا ہے اور آرام كرتا ہے_ جہنميوں كى جگہكے ليے ايسى تعبير لانا در حقيقت انكا مذاق اڑانا ہے_

۲۲_ہوس پرست آسودہ لوگ، قيامت كے روز وسيع آگ اور بد ذائقہ پينے والى چيزوں ميں پھنسے ہونگے_

۳۹۲

ولا تطع من أغفلنا قلبه بئس الشراب وساءت مرتفقا

مندرجہ بالا نكتہ دونوں آيات كے ربط سے معلوم ہوتا ہے_

۲۳_معاد، جسمانى ہے انسان اپنے مادى بدن كے ساتھ روز قيامت حاضر ہوگا_يغاثوا بماء يشوى الوجوه بئس الشراب

آسودہ حال لوگ:آسودہ لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;آسودہ حال لوگوں كى آخرت ميں پينے والى چيزيں ۲۲; جہنم ميں آسودہ حال لوگ ۲۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور لوگوں كا ايمان ۶; آنحضرت (ص) اور لوگوں كا كفر ۶;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۳; آنحضرت (ص) كى تبليغ ۶; آنحضرت (ص) كى محدود شرعى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى تعليمات كى اہميت ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كے مختصات۱

انسان :انسان كا اختيار ۷،۱۱;انسان كا ارادہ ۷; انسان كا كفر ۱۱;انسان كا ايمان ۱۱; انسان كى اخروى پياس ۱۶;انسان كى اخروى ضروريات ۱۶;

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ ۷

بات :باطل بات كا معيار ۲

پانى :پانى كى درخواست ۱۷

تربيت :تربيت كے اسباب ۵

جہنم :جہنم كا آمادہ ہونا ۱۰;جہنم كا احاطہ ۱۴;جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كى آگ كى خصوصيات ۱۴;جہنم كى آگ كے درجات ۹; جہنم كى پينے والى چيزيں ۱۷;جہنم كى منحوس آگ ۲۱; جہنم كے ابلتے ہوئے پانى كى خصوصيات ۱۸; جہنم كے پينے والى چيزوں كى پليدگى ۲۰،۲۲;

جہنمى لوگ:۱۰،۱۲

جہنميوں سے حقارت آميز سلوك كاپيش خيمہ ۱۹; جہنميوں كا مدد مانگنا ۱۵;جہنميوں كى تشنگى ۱۵; جہنميوں كى درخواستيں ۱۷;جہنميوں كى صورت كا بھونا جانا۱۸;جہنميوں كى فرياد كا جواب ۱۷; جہنميوں كى مدد مانگنے كے نتائج ۱۹;جہنميوں كى منحوس آرامگاہ ۲۱;جہنميوں لوگوں كے عذاب بڑھنے كے اسباب ۱۹

حق:حق بيان كرنے كا فلسفہ ۵;حق سے دورى اختيار كرنے كے آثار ۸

۳۹۳

حقانيت:حقانيت كا معيار ۸

حقائق:حقائق كا سرچشمہ ۱

دنيا پرست :دنيا پرستوں سے سامنا كرنے كا طريقہ ۳;دنيا پرستوں كى درخواست كا رد ہونا ۳

ذكر:كافروں كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳;مؤمنين كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳

ضرورتيں :پانى كى ضرورت ۶

ظالمين :۱۲جہنم ميں ظالمين ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۹

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۷

قرآنى تشبيہات :پگھلے ہوئے تانبے سے تشبيہ ۱۷;جہنم كى آگ سے تشبيہ ۱۴;جہنم كے ابلتے ہوئے پانى سے تشبيہ ۱۷;خيمہ سے تشبيہ ۱۴

كفار :جہنم ميں كفار ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸;كفار كا اخروى عجز ۱۴;كفار كا انجام ۱۱;كفار كا ظلم ۱۲;كفار كے عذاب كا موجود ہونا ۹

كفر :حقائق كا انكار كرنے كى سزا ۱۲;كفر كا پيش خيمہ ۷

كمال:كمال كے اسباب ۵

مدد طلب كرنا :جہنم كے نگہبانوں سے مدد طلب كرنا ۱۵

معاد:جسمانى معاد ۲۳

مؤمنين :فقير مؤمنين سے ميل جول كا طريقہ ۴;مؤمنين كا انجام ۱۱

ميلانات :ايمان كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳;حق كى طرف ميلان كے آثار ۸;كفر كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳

وحي:وحى كا كردار ۴

ہوس پرست لوگ:جہنم ميں ہوس پرست لوگ ۲۲ہوس پرست لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتى ۴;ہوس پرست لوگوں كى قيامت ميں پينے والى چيزيں ۲۲

۳۹۴

آیت ۳۰

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ہم ان لوگوں كے اجر كو ضائع نہيں كرتے ہيں جو اچھے اعمال انجام ديتے ہيں (۳۰)

۱_عمل صالح انجام دينے والے مؤمنين كى جزا يقينى اور الله تعالى كى طرف سے ضمانت شدہ ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۲_ايمان اور عمل صالح كا ساتھ ساتھ ہونا، ان كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع

۳_ اعمال صالح ميں ترقى اور وسعت كا پيش خيمہ ايمان ہے_إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات

قرآن ميں بہت سى آيات ميں ايمان كے بعد عمل صالح كا ذكر آيا ہے_ يہ چيزان دونوں كے درميان مناسبت بلكہ ايمان ، عمل صالح كے زمينہ ايجاد كرنے ميں تاثير ركھتاہے عمل صالح پر ايمان كے ذكر كا مقدم ہونا اسى نكتہ پر اشارہ كر رہا ہے_

۴_مؤمنين كا الہى جزا پانا ان كے اچھے عمل كے نتائج ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات انّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۵_الله تعالى ،اچھے اعمال انجام دينے والوں كى جزا كو ضائع نہيں كرے گا_إنا لا نضيع ا جر من ا حسن عملا

۶_الله تعالى ، نيك اعمال ميں سے كسى عمل كو بھى اجر اور انعام كے بغير نہيں رہنے دے گا_

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

اس جملہ ميں ''عملا'' كا نكرہ ہونا اطلاق پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہ ہر چھوٹے بڑے يا زيادہ اور كم عمل كو شامل ہوگا_

۷_نيك عمل كا واضح مصداق، ايمان اور عمل صالح ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا أجرمن أحسن عملا

۸_عمل صالح كو بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام دينا، الله تعالى كى طرف سے زيادہ اجر حاصل كرنے كا معيار ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۳۹۵

ممكن ہے ''احسن عملاً'' عمل صالح كے لئے ايك اضافى صفت ہو يعنى ممكن ہے كوئي عمل صالح انجام دے ليكن بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام نہ دے جبكہ اس كے مد مقابل كوئي اور عمل صالح كو بہترين انداز سے انجام دے _ الله تعالى نے اس آيت ميں عمل صالح كے اجر كى ضمانت دينے كے ساتھ ساتھ اس سے بڑھ كر ايك مرتبہ كا ذكر كيا اور اس كے اجر كى بھى ضمانت دى _ اگر جملہ ''إنّا لا نضيغ ''جملہ مقترضہ ہو اور إن ''الذين ''كى خبر بعد والى آيت ميں ''أولئك '' ہو تو يہ معنى زيادہ روشن نظر آتا ہے_

۹_نيك كام كرنے والوں كا اجر اور مقام ضائع كرنا، ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۱۰_دعوت دين اور تبليغ ميں ڈرانے كے ساتھ ساتھ بشارت دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_إنّا أعتدنا للظالمين ناراً ...إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

احسان :احسان كے مقامات ۷

الله تعالى :الله تعالى كى جزائوں كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى جزائيں ۱، ۵،۶

ايمان :ايمان كا كردار ۷;ايمان كے آثار ۲،۳;ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۲

بشارت:بشارت كے آثار ۱۰

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۰;تبليغ ميں بشارت ۱۰;تبليغ ميں ڈراوا ۱۰

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۱۰

صالحین:صالحين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱

عمل:اچھے عمل كى جزاء كا حتمى ہونا ۶; ناپسنديدہ عمل۹

عمل صالح:عمل صالح كا كردار ۷;عمل صالح كى اہميت ۱;عمل صالح كى تاثير كرنے كى شرائط ۲;مل صالح كے آثار ۲

محسنين :محسنين كى جزاء ضائع كرنے پر سرزنش ۹;محسنين كى جزاء كا حتمى ہونا ۵

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱;مؤمنين كے عمل صالح كے آثار ۴

۳۹۶

آیت ۳۱

( أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقاً )

ان كے لئے وہ دائمى جنتيں ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى انھيں سونے كے كنگن پنھائے جائيں گے اور يہ باريك اور دبيز ريشم كے سبز لباس ميں ملبوس اور تختوں پر تكيے لگائے بيٹھے ہوں گے يہى ان كے لئے بہترين ثواب اور حسين ترين منزل ہے (۳۱)

۱_ جنت كے باغات ميں ٹھہرنا، باكردار مؤمنين كى جزائوں ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصلحت أولئك لهم جنّات عدن

جملہ ''أولئك ...''قبلآيت ميں ان كى پہلى خبر ہے يا خبر دوم ہے اور تيسرا احتمال ہے كہ نيا جملہ ہو بہرحال ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ پچھلى آيت كا''الذين آمنوا'' ہے اور عدن سے مراد اقامت كرنا اور ٹھہرنا ہے_

۲_ جنت عدن ميں جنتيوں كے (محلوں اور بلند وبالا عمارتوں كے ) پائوں كے نيچے سے نہريں بہتى ہيں _

تجرى من تحتهم الانهار

''تحتهم'' كى ضمير كا مرجع''الذين آمنوا'' كى عبارت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں تھى يعنى جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں _ يہ واضح ہے كہ جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہروں كا جارى ہونا در اصل جنت ميں انكے مقام

اقامت كى تصوير كشى ہے كہ پانى ان كى عمارتوں يا ان كى آرام گاہوں كے نيچے سے بہتا ہوگا_

۳_سونے كے زرين كنگن، جنت ميں جنتيوں كى تزئين وآرائش ميں سے ہيں _يحلّون فيها من أساور من ذهب

''سوار''سے مراد كنگن ہے ' اس كى جمع ''اسورة '' ہے اور اس كى پھر جمع ''اساور '' ہے_

۴_ريشم كى بنى ہوئي سبز پوشاكيں ، ظرافت ولطافت كے كمال كے ساتھ جنتيوں كا رسمى لباس ہے_

يلبسون ثياباً خضراً من سندس

۳۹۷

''سندس'' سے مراد باريك كپڑا ہے ''ثياباً''، ''خضراً'' اور ''سندس'' كا نكرہ ہوناتفخيم پر دلالت كر رہا ہے كہ يہيں سے ظرافت اور لطافت كے كمال كى بات سامنے آتى ہے اگر چہ جنتى جس لباس كو بھى چاہيں گے ان كو مل جائے گا ليكن يہ ان كا مخصوص رسمى لباس شمار ہوا ہے_

۵_سبز ريشم سے بنى ہوئيں موٹى اور فاخرہ پوشاكيں جنت كے رہنے والوں كے خصوصى لباسوں ميں سے ہيں _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق

كلمہ ''استبرق'' فارسى كے كلمہ ''استبر'' سے' عربى ميں آيا ہے اس سے مراد، موٹا كپڑا ہے _

۶_مزين كمروں ميں بچھے ہوئے تخت، جنتيوں كے ٹيك لگانے كے لئے ہيں _متكئين فيها على الأرائك

''اريكہ'' ايسے تخت كو كہتے ہيں جو مزّين كمروں ميں بچھے ہوتے ہيں _ (قاموس) بقول راغب كے يہ ايسے مزين كمرے كو كہتے ہيں كہ جو كسى تخت پر بنايا گيا ہو

۷_جنتي، لوگ اپنے تختوں پر تكيے لگاتے وقت ...، فاخرہ لباس زيب تن كئے ہوئے ہونگے _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق متّكئين فيها على الأرائك

۸_معاد اور سرائے آخرت ميں انسانى زندگي، جسمانى اور مادى ہے_يحلّوں ويلبسون متكئين فيها على الأرائك

لباس اور اس كى اقسام، مزّين كمروں اور تختوں كى كى تصوير كشي، نيز درختوں كے نيچے سے نہروں كے جارى ہونے كى باتيں ،يہ سب كى سب معاد كے جسمانى ہونے اور جہان آخرت ميں مادى زندگى كے وجود پر دلالت كر رہى ہيں _

۹_جنت،فقط ايك پر آسائش مقام اور ا س كى نيك نعمتيں فقط مؤمنين كے لئے ہيں _

نعم الثواب وحسنت مرتفقا

''مرتفق'' اسم مكان ہے كہ اس سے مراد ٹيك لگانے كى جگہ ہے_ چونكہ آرام كرنے كے وقت عام طور پر كہنى كو زمين پر ٹكاليتے ہيں آرام كرنے اور ليٹنے كے مقام كو'' مرتفق'' كہا گيا ہے_

جنت:جنت عدن كى نعمات ۲;جنت عدن كى نہريں

۳۹۸

۲;جنت عدن كے محل ۲;جنت كى خصوصيات ۹; جنت كى نعمتوں كى خصوصيات ۹;جنت كے باغ ۱;جنت ميں آسائش ۹

جنتى لوگ :جنتيو ں كا رسمى لباس ۴;جنتيوں كا ريشمى لباس ۵;جنتيوں كى آرامگاہ ۶;جنتيوں كى زينتيں ۳; جنتيوں كى نعمتيں ۲;جنتيوں كے تخت ۶، ۷; جنتيوں كے ريشمى لباس كى خوبصورتى ۴; جنتيوں كے لباس كا رنگ ۴;جنتيوں كے لباس كى خوبصورتى ۷;جنتيوں كے لباس كے خصوصيات ۴،۵; جنتيوں كے سونے كے كنگن ۳;جنتيوں كے لباس كى موٹائي ۵

رنگ:سبز رنگ ۴

زندگي:اخروى زندگى كى خصوصيات ۸

صالحين :صالحين كى اخروى جزاء ۱;جنت ميں صالحين ۱

مؤمنين :جنت ميں مؤمنين ۱;مؤمنين كى اخروى جزا ء ۱

معاد :معاد كا جسمانى ہونا ۸

آیت ۳۲

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جنّاتيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعاً )

اور ان كفار كے لئے ان دو انسانوں كى مثال بيان كرديجئے جن ميں سے ايك كے لئے ہم نے انگور كے دوباغ قرار دئے او رانھيں كھجوروں سے گھيرديا اور ان كے درميان زراعت بھى قرار ديدى (۳۲)

۱_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ايك آسودہ حال كسان كے بارے ميں گفتگو كے دوران كفر وايمان كى تصوير كشى كرتے ہوئے اور مثال بيان كرتے ہوئے فقراء كے ساتھ گفتگو كريں _

اضرب لهم مثلا رجلين

۲_الله تعالى كے كلام ميں اشراف كى علامت ايك آسودہ حال شخص كى سى ہے جس كے انگور كے دو باغ ہيں جس كے دونوں اطراف كجھور كے درختوں سے گھرے ہوئے ہيں اور ان كے درميان ايك كھيتى ہے جبكہ وہ خود غرور ميں مبتلا ہے_جعلنا لأ حدهما جنّاتين من أعناب وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعاً _

''غرور'' كا معنى بعد والى آيات سے ہوگا_

۳_ايسے مختلف انگوروں كى اقسام كے باغوں كا مالك ہونا كہ جن كے اردگرد كھجوروں كے درخت ہوں اور ساتھ كھيتى بھى ہو انسان كے لئے انتہائي دلربا منظر ہے_جنّاتين من أعناب حففنهما بنخل

۳۹۹

۴_ معنوى حقائق كى وضاحت كے لئے مثال دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے_

واضرب لهم مثلا رجلين

۵_طبيعى اسباب كى فعاليت اور معمول كے مطابق كائنات كے امور كا چلنا، الله تعالى كا فعل ہے _

جعلنا لا حدهما جنّاتين وحففنهما بنخل

متكلم كے دو فعل ''جعلنا'' اور ''حففنا '' اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہے ہيں كہ طبيعى عمل اور اسباب اپنى تاثير ميں مستقل نہيں ہيں بلكہ وہ سب كے سب الله تعالى كى مشيت اور ارادہ كے مرہون منت ہيں _

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ اپنى دنياوى نعمات اور وسائل كے الہى ہونے پر، توجہ ركھے _

جعلنا لأحدهما جنتين وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

انگور كے باغ:انگور كے باغوں كى خوبصورتى ۳

ايمان :ايمان كى وضاحت ۱

حقائق :حقائق كى وضاحت كى روش ۴

ذكر:الله تعالى كى نعمتوں كا ذكر ۶;نعمت كے سرچشمہ كے ذكر كى اہميت ۶

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا عمل ۵

قرآن:قرآن كى مثاليں ۲; قرآنى بيان كى روش ۴; قرآنى مثالوں كے فوائد ۴

قرآن كى مثاليں :حقائق كى وضاحت ميں مثال دينا ۴;مغرور باغ والے كى مثال ۲;مالدار كى مثال ۲

كھجور كا باغ :كھجور كے باغ كى خوبصورتى ۳

مثال:مثال كے فوائد ۱

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۲

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

تھي_واتخذ سبيله فى البحر عجب

۱۱_عن أبى جعفر (ع) وابى عبدالله (ع) قال : إنه لما كان من أمر موسى الذى كان أعطى مكتل فيه حوت مملّح قيل له: هذا يدلك على صاحبك عند عين مجمع البحرين ...فانطلق الفتى يغسل الحوت فى العين فاضطرب الحوت فى يده حتّى خدشه فانفلت ونسيه الفتى (۱) امام باقر (ع) اورامام جعفرصادق (ع) سے روايت ہوئي كر جب حضرت موسى (ع) پر جو كچھ آيا گزر گيا تو انہيں ايك تھيلا ديا گيا كر اس ميں نمك لگى ايك مچھلى تھى اور اسے كہا گيا كر يہ مچھلى آپ كو دو درياوں كے ملنے كى جگہ پر ايك چشمہ كے نزديك آپ كے دوست كے حوالے سے راہنمائي كرے گى پس آپ كاہمراہى جوان، مچھلى كو اس چشمہ ميں دھونے كيلئے گيا تو مچھلى نے اسكے پاتھوں ميں حركت كى اور اسكے ہاتھوں ميں خراش وارد كى اور اسكے چنگل سے نكل گئي اور وہ جوان اس واقعہ كو بھول گيا_

بھولنا :بھولنے كے اسباب ۸

خضر(ع) :قصہ خضر(ع) ۷

روايت:شيطان كا تسلط۹;شيطان كا كردار۷;شيطان كى قدرت ۸;شيطان كے تسلط كے آثار ۶

موسى (ع) :قصہ موسى (ع) ميں مچھلى كا فرار ۲،۳،۱۰،۱۱;مجمع البحرين ميں موسى (ع) ۱;موسى (ع) كا آرام كرنا۱،۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۴،۷،۱۱;موسي(ع) كى خضر سے ملاقات۷;موسى (ع) كى خواہشات ۵;موسى (ع) كى غفلت ۴;موسى (ع) كے قصے ميں مچھلى كى سرنوشت ۴،۵،۶

يوشع (ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱يوشع(ع) كا آرام كرنا ۱،۴; يوشع(ع) كا بھولنا ۴،۱۱;يوشع(ع) كاتعجب ۱۰;يوشع(ع) كا علم۹;يوشع (ع) كا قصہ ۱،۳،۴،۱۱;يوشع (ع) كى رائے ۶; يوشع(ع) كے بھولنے كے اسباب ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲;ص۳۲۹;ح۴۱;نورالثقلين ج۳;ص۲۷۱;ح۱۲۹_

۴۸۱

آیت ۶۴

( قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصاً )

موسى نے كہا كہ پس وہى جگہ ہے جسے ہم تلاش كر رہے تھے پھر دونوں نشان قدم ديكھتے ہوئے الٹے پاؤں واپس ہوئے (۶۴)

۱_مچھلى كا واقعہ اور اسكى پانى ميں غير عاديحركت، حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى ملاقات كى جگہ تھى _

قال ذلك ما كنّا نبغ

''بغى ''سے مراد، طلب ہے اور ''ذلك ماكنّا نبغ'' سے مراد، يعنى جوكچھ وقوع پذير ہواہے ہم اسكى طلب وتلاش ميں تھے يہ وہى ...علامت اور نشانى ہے حضرت موسي(ع) كے كلام كے آخر ميں كلمہ ''نبغى '' كى ''يا'' كلام كى تخفيف كى بناء پر حذف ہوگئي ہے_

۲_حضرت موسي، (ع) حضرت خضر (ع) كى جگہ كو تلاش كرنے كے حوالے سے وقوع پذير ہونے والى علامت سے پہلے ہى سے آگاہ تھے _قال ذلك ما كنّا نبغ

۳_حضرت موسي(ع) كاہم سفربا وجود اس كے كہ وہ حضرت خضر(ع) كے سلاتھ ملاقات كى جگہ كى علامات سے آگاہ نہيں تھا پھر بھى موسي(ع) كا ہمراہى اور اس مقصد كا اس مقام تك پہنچناتھا_ذلك فا كنّانبغ

۴_حضرت موسى (ع) اور انكے ہم سفر پہلے والے مقام اور مچھلى كے نكل جانے كى جگہ كو تلاش كرتے ہوئے لوٹ گئے_

فارتدّ اعلى ء اثارهما قصصا

'' إرتداد'' فعل 'إرتد ّا ''كا مصدر ہے يعنى لوٹنا اور ''قص ّا ثرہ قصصاً'' يعنى اسكے پاو ں كے نشان كو دقت سے ڈھونڈا اور ''فارتدا''سے مراد،يہ ہے كہ موسى (ع) اور انكے ہمراہى دقّت سے گزرے ہوئے راستہ سے لوٹ گئے تا كہ اسى جگہ لوٹ جائيں جہان مچھلى درياميں چلى گئي تھي_

۵_مجمع البحرين كو عبور كرنے كے بعد حضرت موسى (ع) كا آنے جانے والا راستہ ،خشكى ميں تھا_

۴۸۲

على ء اثارهم

''اثر''وہ علامت ہے جو زمين ميں پيداہوتى ہے اس علامت كے ذريعے گزرى ہوئي راہ كو ڈھو نڈا جاتا ہے_

خضر (ع) :خضر(ع) سے ملاقات كى جگہ كى علامات۱/۲;خضر(ع) كاقصہ۱،۲

موسي(ع) :موسى كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵;موسى كالوٹنا ۴;موسى كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱،۲;موسى كے لوٹنے كى راہ۵;موسى كے قصہ ميں مچھلى كا فرار ۱

يوشع (ع) :يوشع كا قصہ ۴;يوشع كا لوٹنا۴;يوشع كى جہالت ۳; يوشع كى خواہشات ۳

آیت ۶۵

( فَوَجَدَا عَبْداً مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْماً )

تو اس جگہ پر ہمارے بندوں ميں ہے ايك ايسے بندے كو پايا جسے ہم نے اپنى طرف سے رحمت عطا كى تھى اور اپنے علم خاص ميں سے ايك خاص علم كى تعليم دى تھى (۶۵)

۱_موسى (ع) اور انكے ہم سفر نے مجمع البحرين پہنچے كے بعد حضرت خضر سے ملاقات كى _

فارتدّا على ا ثارهما قصصاًفوجدا

۲_حضرت موسى اور انكے ہمراہى كا اپنے اس پر تلاش سفر كامقصد الله تعالى كے خاص بندوں ميں سے ايك بندے كو ڈھونڈناتھا كہ جوعلم لدنى كا حامل تھا _فارتدّا ...فوجدا عبداًمن عبادنا ...وعلّمنه من لدنّا

كلمہ '' وجدا'' بتارہاہے كہ ايسى چيزى ڈھونڈى گئي ہے كہ جسكى تلاش ميں حضرت موسي(ع) اور انكے ہم سفر تھے نہ كہ ايسے ہى اتفاقاملاقات ہوئي ہے ''لدنا'' بتارہاہے كہ حضرت ''خضر(ع) '' كا علم كوئي عام سا اور معمولى علم نہيں تھا بلكہ پروردگا ر كا خاص فيض تھا _

۳_حضرت خضر(ع) الله تعالى كے خاص بندے تھے كہ جو خدا كى خصوصى رحمت اور عنايت كے حامل تھے_

ء اتيناه رحمةمن عندنا

۴_ انسان كى خدا كيلئے عبوديت، الله تعالى كى نظر ميں اسكے ليے شائستہ ترين صفت ہے _

عبداًمن عبادنا

الله تعالى نے حضرت خضر(ع) كى تمام صفات ميں سے انكى صفت عبوديت كو پہلى اور واضح ترين صفت كے طور پر تذكرہ

۴۸۳

كياہے يہ انتخاب بتاتاہے كہ يہ صفت دوسرى تمام صفات پر برترى ركھتى ہے_

۵_حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں دوسرے انسان بھى جيسے حضرت خضر(ع) الله تعالى كى خاص بندگى كے مقام پر فائز تھے وہ بھى ان كى طرح خاص بندگى كے حامل تھے_فوجداعبداًمن عبادنا

اگر ايسا كہا جاتا ہے كہ ''ايك عالم بندہ كو پايا'' تو جملہ مكمل تھا مگر ''من عبادنا'' كا كلام ميں آناا،س نكتہ كو واضح كر رہا ہے كہ فقط خضر(ع) ، الله تعالى كى بندگى كا مقام نہيں ركھتے تھے بلكہ انكے علاوہ اور لوگ بھى حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں زندگى بسر كرتے تھے كہ جو كہ الله تعالى كے خاص بندے تھے_

۶_حضرت خضر(ع) كے پاس، مقام نبوت تھا_ا تيناه رحمة من عندنا

يہ احتمال ہے كہ ''رحمة من عندنا'' سے مراد ،نبوت ہو اور ''عندنا '' ميں جمع كى ضمير كا لانا جو كہ مورد نظر رحمت ميں واسطے كا كام ديتى ہے نيز بعض دوسرى آيات ميں ''رحمت'' كانبوت پر اطلاق، اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں خصوصى عبوديت اور بندگى اسكى خاص رحمت كے شامل حال ہونے كا پيش خيمہ ہے _

عبداً من عبادنإ تيناه رحمة من عندنا

۸_ حضرت خضر(ع) ، مخصوص علم اور الله تعالى كى عطا (علم لدنيّ) كے حامل تھے_و علّمناه من لدنا علما

''من لدنا'' اور'' من عندنا'' ميں معنى كے حوالے سے فرق نہيں ہے دونوں اللہ تعالى كى منشاء كے ركھنے كو بتارہے ہيں _

۹_ حضرت خضر(ع) كاعلم لدنى ان پر الله تعالى كى خاص رحمت كا نمونہ ہے_ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدنّا علم

۱۰_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بندگى الہى ،علم ومعارف كے حامل ہونے كا پيش خيمہ ہے _عبداً من عبادنا ...و علّمنه من لدنا علما

۱۱_علم، انسان كيلئے انتہائي قدر و قيمتكى حامل چيز ہے_علّمنه من لدنّا علما

۱۲_نعمت و علم كى حامل اعلى شخصيات كو بھى چايئےہ الله تعالى كو اپنے تمام كمالات كا سرچشمہ سمجھيں _

ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدناعلما

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ۷;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۹;اللہ تعالى كى عطائيں ۱۲

الله تعالى كے بندے :موسي(ع) كے زمانہ ميں الله تعالى كے بندے ۵

۴۸۴

خضر (ع) :خضر (ع) كا قصہ۱;خضر كے مقامات ۶;خضر (ع) كا علم لدنى ۲،-۸،۹;خضر(ع) كى عبوديت ۲،۳;خضر(ع) كى فضيلتيں ۳،۸،۹;خضر(ع) كى نبو ت ۶;خضر(ع) كى نعمات ۸;مجمع البحرين ميں خضر(ع)

خوبياں :خوبيوں كامعيار۴،۱۱//دين :دينى تعليمات كا پيش خيمہ۱۰

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگ ۳،۹//عبوديت:عبوديت كى قدر وقيمت ۴;عبوديت كے آثار ۷،۱۰

علم :علم كاپيشخيمہ ۱۰;علم كى قدر وقيمت۱۱;علوم كى بنياد۱۲

علماء :علماء كى رائے ۱۲

موسى (ع) :مجمع البحرين ميں موسي(ع) ۱;موسي(ع) كا قصہ ۱،۲; موسي(ع) كا لو ٹنا ۱;موسى (ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱;موسي(ع) كے سفر كے مقاصد۲

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كى رائے ۱۲;نعمت كا سرچشمہ ۱۲

يوشع(ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱; يوشع(ع) كا قصہ ۲;يوشع(ع) كا لوٹنا۱;يوشع(ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ۱;يوشع(ع) كے سفر كے مقاصد ۲

آیت ۶۶

( قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْداً )

موسى نے اس بندے سے كہا كہ كيا ميں آپ كے ساتھ رہ سكتا ہوں كہ آپ مجھے اس علم ميں سے كچھ تعليم كريں جو رہنمائي كا علم آپ كو عطا ہوا ہے (۶۶)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر سے انكے ہمراہ ہونے كيلئے اجازت طلب كى _قال له موسى هل اتّبعك

۲_ حضرت موسي(ع) كا حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہونے كا مقصد، انكے راہنمائي دينے والے علم سے بہرہ مند ہوناتھا _

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

'' رشداً'' اگر مفعول لہ ہوتو آيت كا مطلب يوں ہو گا كہ ميں راہنمائي پانے كيلئے پيروى كرر ہاہوں اور اگر وہ مفعول بہ ہو تو ا س كا مطلب يہ ہے كہ ميں اس ليے آپ كى پيروى كرر ہاہوں كہ جوراہنمائي والى چيز ہے اسے مجھے بھى سكھا ئيں _

۳_ حضرت موسى (ع) حضرت خضر(ع) كے ''علم لدني'' كى احتياج محسوس كررہے تھے _

۴۸۵

هل اتّبعك عل أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۴_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كے پاس موجود علوم سے اپنى محروميت كا اعتراف كيا اور ا ن كے علمى وعملى مقام كے مقابل، انكسارى سے كام ليا _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت

پيروى كيلئے آمادہ ہونے كا اظہار، حضرت موسي(ع) كى حضرت خضر(ع) كے كردار كے در مقابل خضوع كى علامت ہے اور سيكھنے كے ليے مشتاق ہونے كا اظہار، ان كے علم كے سامنے انكسارى كى حكايت كررہا ہے _

۵_حضرت موسى (ع) ،كمال ورشد كے بلند مرتبہ پر پہنچنے كے ليے كسب علوم كے راستے كے ذريعہ كوشش كررہے تھے_

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۶_حضرت موسي(ع) كى نگاہ ميں جناب خضر(ع) ، ايك تعليم يافتہ شخص تھے كہ جنہوں نے اپنے مخصوص علم كسب كيے ہوئے تھے_ممّا علمت

۷_حضرت خضر(ع) كى خصوصى معلومات ،الہى تعليمات سے ا خذ ہوئيں تھيں _علّمنه من لدنّاعلماً ...ممّا علّمت رشدا

۸_ حضرت موسي(ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) ، كے علوم ، انكى پيروى ميں حاصل كيے جاسكتے ہيں _هل اتّبعك على أن تعلّمن

۹_ حضرت خضر (ع) كے علوم لدنى كى حدود وسيع تھيں _تعلمن ممّا علّمت ''ممّا ''ميں '' من ''كا معنى ''تبعيض'' ہے حضرت موسي(ع) اس تعبير كے ساتھ بتارہے ہيں كہ ميں ان وسيع علوم ميں كچھ سيكھنا چاہتا ہوں _

۱۰_راہ كمال كوطے كرنے اور خصوصى الہى معارف تك پہنچنے كيلئے ايك معلم اور راہنماكى احتياج ہے _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا يہ كہ حضرت موسي(ع) كمال تك پہنچنے كيلئے حضرت خضر(ع) كى پيروى ضرورى سمجھتے تھے اور ان سے ملاقات كيلئے سفراور اسكى مشكلات كوبرداشت كيايہ بتاتاہے كہ وہ راہنماكى ضرورت محسوس كرتے تھے_

۱۱_حضرت موسي(ع) نے اپنے ہم سفر كو حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور علوم كو كسب كرنے كے ليے مجبور نہيں كياحضرت خضر(ع) كے ساتھ سفر ميں حضرت موسي(ع) كے ہمراہى كا تذكرہ نہيں ہوا ممكن ہے كہ وہ اس سفر ميں حضرت موسى سے جدا ہوگئے يايہ كر موسى (ع) اور خضر (ع) كى بلند وبالا شخصيت كى بناء پر بعد والى آيات ميں صرف ان دونوں كا ذكر ہواہے گذشتہ آيات ميں

۴۸۶

جملہ''ذلك ماكنّا نبغ'' وسرے احتمال كى تائيد كررہاہے_

۱۲_الہى علماء كے مقابل، انكسارى اور ادب كا لحاظ كرناضرورى ہونا_هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۳_انبياء كا علم محدود اوروسيع ہونے كى قابليت ركھتاہے_هل ا تّبعك على ان تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۴_علم وكمال سے بہرہ مندہونے ميں پيغمبروں كے مختلف درجات ہيں _هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ خضر(ع) انبياء ميں سے ہوں _

۱۵_علم كے تمام درجات اور آخرى حدتك كمال كا حامل ہونا، نبوت كيلئے شرط نہيں ہے _

هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۶_با ارزش ترين علم وہ علم ہے جوانسان كے معنوى رشد وكمال كى ضمانت دے _تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۷_الہى علوم، انسان كے رشد وكمال كى ضمانت ديتے ہيں _على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۸_ عالم كے ساتھ سفر اور علم وكمال كے كسب كرنے كى راہ ميں مصيبتوں كو برداشتكرنا،قابل قدر ہے _

لقد لقينا من سفرناهذانصباً هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۹_عن جعفربن محمد(ع) ان موسى لمّاكلّمه الله تكليماً ...قال فى نفسه: ''ما ا رى أنّ الله عزوجلّ خلق خلقإ علم منّى فا وحى الله عزوجل إلى جبرئيل '' ياجبرئيل ا درك عبدى موسى قبل أن يهلك وقل له: إنّ عند ملتقى البحرين رجلاً عابداًفاتبعه تعلّم منه (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ جب الله تعالى نے موسى (ع) سے كلام كى توموسي(ع) نے اپنے دل ميں كہا: ''ميں نہيں سمجھتاكہ الله تعالى نے كوئي ايسى مخلوق پيداكى ہو جو مجھ سے زيادہ علم ركھے '' الله تعالى نے جبرائيل كو وحى كى : ''اس سے پہلے كہ ميرابندہ ہلاك ہواس تك پہنچو اور كہو : دو درياو ں كے ملنے كى جگہ پر ايك عبادت گزارشخص ہے اسكے ہمراہ جائو اور اس سے علم حاصل كرو''

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كے آثار ۱۷

انبياء :انبياء كا علم ۱۴; انبياء كا كمال۱۴; انبياء كے درجات ۱۴;انبياء كے علم كا زيادہ ہونا ۱۳ ; انبياء كے علم كى حدود ۱۳

اہميتيں :

۴۸۷

اہميتوں كا معيار۱۶

خضر(ع) :خضر (ع) سے سيكھنا ۲; خضر(ع) سے سيكھنے كا پيش خيمہ ۸; خضر (ع) كا علم لدنى ۳،۴،۶،۷،۹; خضر (ع) كا قصہ ۱ ،۲،۳،۴،۱۱; خضر(ع) كا معلم ہونا۷;خضر(ع) كى پيروى كے آثار ۸;خضر(ع) كے فضائل ۳،۴، ۷، ۹; خضر(ع) كے علم كى وسعت۹

دين :دين سيكھنے كے شرائط۱۰

دينى علماء :دينى علماء كااحترام ۱۲;دينى علماء كى شخصيت كى اہميت۱۲;دينى علماء كے در مقابل انكسارى ۱۲

روايت:۱۹

علم:اہم ترين علم ۱۶;علم كے آثار۵،۱۵;علم كے حصول ميں مصيبتوں كے برداشت كرنے كى اہميت ۱۸

علماء :علماء كے ساتھ سفر كرنے كى اہميت۱۸

كمال :كمال كے اسباب ۱۶'۱۷; كمال كے شرائط ۱۰

معلم :معلم كا كردار۱۰

موسى (ع) :الله تعالى كا موسي(ع) سے كلام كرنا ۱۹; خضر(ع) كے ساتھ موسي(ع) كى ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كا اجازت لينا ۱; موسي(ع) كا اقرار ۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲، ۳،۴ ،۵،۱۱;موسي(ع) كى انكساري۴; موسي(ع) كے اہداف ۲;موسي(ع) كى تعليم۱۹ ; موسي(ع) كى خضر(ع) سے ملاقات كا فلسفہ۱۹; موسي(ع) كى رائے ۶،۸ ; موسي(ع) كى كوشش۵;موسي(ع) كى معنوى ضروريات ۳; موسي(ع) كے علم كا محدود ہونا۴ ، ۱۹; موسي(ع) كے كمال كے اسباب ۵;موسي(ع) كے ہمسفر۱۱

نبوت :نبوت كے شرائط۱۵

ہدايت كرنے والے :ہدايت كرنے والوں كاكردار۱۰

____________________

۱) علل الشرائع ص۵۹ ح۱ ب۵۴ تفسير برہان ج ۲ ص۴۷۲ح ۱_

۴۸۸

آیت ۶۷

( قَالَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ نے كہا كہ آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۶۷)

۱_ حضرت خضر(ع) نے خصوصى علوم كے حصول كيلئے حضرت موسي(ع) كواپنى ہمراہى پر عاجز پايا _

هل ا تّبعك ...قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

۲_ حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كو نصيحت كى كہ حوصلہ نہ ركھنے كى بناء پر انكى ہمراہى كا ارادہ ترك كرديں _

إنّك لن تستيطع معى صبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے كام دوسروں كيلئے يہاں تك كہ حضرت موسي(ع) جيسى ہستى كيلئے نا قابل تحمل اور مبہم تھے_

قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

''معى '' پر تاكيدكرنا بتاتا ہے كہ فقط علوم كى تعليم مشكل پيدا نہيں كرتى تھى بلكہ خود حضر ت خضر(ع) كى ہمراہى كہ جس كا نتيجہ انكے علوم كى بناپر انكے كردار كامشاہدہ كرناتھا يہ حضرت موسى (ع) كيلئے قابل تحمل نہ تھي_

۴_ حضرت خضر (ع) پہلے سے ہى حضرت موسى (ع) كى باطنى صفات سے آگاہ تھے_قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضر ت خضر(ع) كى جانب سے حضرت موسي(ع) كے تحمل نہ كرنے كى پيشگوئي دو وجود ہات ميں سے ايك وجہ ہو سكتى ہے (۱) حضرت خضر (ع) كا حضرت موسى (ع) كى فكرى اور روحى خصوصيات سے مطلع ہونا (۲) يہ كہ اصولى طور پر ايسے علوم كا تحمل كرنا حضرت خضر كے علاوہ كسى اور كيلئے ممكن نہ تھا_ مندرجہ بالا مطلب كى بناء پہلا احتمال ہے _

۵_حضرت خضر(ع) اور الله تعالى كے خاص بندوں كے علم سے ايك جرعہ لينے كيلئے بہت سے صبر اور تحمل كى ضرورت ہے _قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضرت خضر(ع) كا حضرت موسي(ع) كو خبردار كرنا، در حقيقت اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور اس سے علوم كا كسب بہت سے صبر كا محتاج ہے_

۶_حضرت خضر(ع) كا حضرت موسى (ع) سے بلند مرتبہ تھا_إنّك لن تستيطع معى صبرا

۷_ ايك معلم اور مربيّ كو چاہيے كہ وہ لوگوں كى استعداد وصلاحيت كو مد نظر ركھے اور نئے سيكھنے والوں كو تعليم

۴۸۹

كى دشواريوں سے آگاہ كريں _إنّك لن تستيطع معى صبرا

اسے پہلے كہ حضرت خضر(ع) ،حضرت موسي(ع) كى اپنے ساتھ ہمراہى كوقبول كريں انہيں اس راہ كى مشكلات سے آگاہ كررہے ہيں ساتھ ہى ان كے تحمل نہ كرنے پرزوردے رہے ہيں _اس آيت سے اہل علم ودانش كيلئے ايك پيغا م لياجا سكتاہے اور وہ يہ كہ طالب علم كے تحمل كو ديكھے اور اسے اس راہ كى دشواريوں سے آگاہ كرے_

استعداد :استعدادكا كردار۷

انبياء:انبياء كے درجات۶

تعليم :تعليم كى روش ۷

خضر(ع) :خضر كا علم ۴; خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴; خضر(ع) كى رائے ۱; خضر(ع) كى طرف سے سيكھنے كى شرائط۵ ; خضر(ع) كى نصيحتيں ۲; خضر(ع) كے درجات ۶;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳

علم :علم كے حصول ميں صبر كى اہميت ۵

معلم :معلم كا كردار۷

موسي(ع) :موسي(ع) كا عجزا ۱،۲،موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴ ; موسى كو نصحيت۲;موسي(ع) كى بے صبرى ۲;موسي(ع) كى باطنى صفات ۴;موسي(ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كى خصوصيات ۴; موسي(ع) كے درجات ۶

آیت ۶۷

( وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْراً )

اور اس بات پر كيسے صبر كريں گے جس كى آپ كو اطلاع نہيں ہے (۶۸)

۱_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كى زندگى اور افعال ميں پوشيدہ اسرار اورانكى جھات سے زيادہ مطلع نہ تھے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

'' إحاطة '' فعل ''لم تحط'' كا مصدر ہے يعنى ''كسى چيز پر احاط ركھنا اور اس سے كامل طور پر

۴۹۰

واقف ہونا''موردبحث آيت ميں كلمہ '' خبراً'' جو كہ ''علماً '' كا معنى ديتاہے اور ''احاطہ '' كيلئے تميز ہے اسى سے مراد ،كامل طور علمى احاطہ ہے _

۲_حضرت خضر(ع) حضرت موسي(ع) كے اپنے كردار كى جہات سے اطلاع نہ ركھنے كو حضرت موسي(ع) كے صبر نہ كرنے كى دليل جانتے تھے_إنّك لن تستيطع ...وكيف تصبر على مالم تحط به خبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے افعال،حضرت موسي(ع) جيسے شخص تك كيلئے ظاہراً معمول سے ہٹ كر اور بہت مجہول پہلوؤں پر مشتمل تھے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۴_بہت سارے مسائل ميں انسان كا بے صبر ہونا اس كا ان اسرار اور حقيقت حال سے جاہل ہونے كى بناء پر ہے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۵_علم وآگاہى صبر اورتحمل كا پيش خيمہ ہے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

جلد بازى :جلدبازى كے اسباب ۴

جہالت :جہالت كے آثار ۴

خضر (ع) :خضر(ع) كا قصہ۲،۳;خضر(ع) كى فكر ۲;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳; خضر(ع) كے عمل كا راز ۱،۲

صبر:صبركا باعث۵

علم :علم كے آثار ۵

موسى :موسى كا قصہ۲،۳;وسى كے عجز كے دلائل ۲;موسى كے علم كى حدود ۱،۲

آیت ۶۹

( قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِراً وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْراً )

موسى نے كہا كہ آپ انشاء اللہ مجھے صابر پائيں گے اور ميں آپ كے كسى حكم كى مخالفت نہ كروں گا (۶۹)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كے افعال اور جو ان سے سيكھنا تھا انكے در مقابل صبر وتحمل اختيار كرنے كا وعدہ ديا _قال ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك ا مرا

جملہ ''ستجدنى ...'' (آپ مجھے صابر پائيں گے) اس سے حكايت كررہاہے كہ حضرت موسى (ع) ايسے صبركى خبر دے رہے تھے

۴۹۱

كہ جسكے آثار واضح ہونگے يہ تعبير ''سا صبر''يااس كى ما نند د وسر ے كلمات كے ساتھ مقائسہ كريں توان كى نسبت زيادہ تاكيد ليے ہوئے ہے_

۲_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كى مكمل اطاعت اور ان كے فرامين سے نافرمانى نہ كرنے پر تاكيد كى _

ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك أمرا

۳_ حضر ت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) كو وعدہ ديتے ہوئے الله تعالى كى ياد اور كاموں ميں الہى مشيت كے كردار سے غافل نہ تھے _ستجدنى إن شاء اللّه صابرا

۴_حضرت موسى (ع) نے اپنے معلم حضرت خضر(ع) كے مقابل مكمل ادب اورمتانت كا اظہار كيا _

هل ا تّبعك ...ستجدنى ...ولا أعصي حضرت موسي(ع) كے كلام ميں ادب ومتانت كے بہت سے موارد موجود ہيں (الف) :اپنى در خواست كو استفہام سے شروع كيا(ھل ا تّبعك) (ب): حضرت خضر كے علم كے سرچشمہ كوعزت واحترام كى خاطر صيغہ مجہول كى صورت ميں ''عُلّمت ''بيان كيا(ج) :انكے علم كو كمال لانے والا جانا (رشداً)(د): ان كے كچھ علم كوچاہا (مماعملت )(ھ):صبر كاواضح طورپر وعدہ نہيں ديابلكہ ''ستجدنى إن شاء الله '' كى صورت ميں ذكر كيا اور انكى نصيحتوں كو امر كے عنوان سے ليا اور وعدہ ديا كہ انكے كسى حكم كى نافرمانى نہ كريں گے (الميزان ج۱۳)

۵_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كے علوم كے حصول كيلئے بہت مشتاق تھے_

قال ستجدنى إن شا ء الله صابراًولا أعصى لك أمرا

۶_وعدوں اور آئندہ كاموں كے انجام دينے ميں ضمانت دينے پر، ہميشہ الہى مشيت كو ياد ركھنا چاہيے_

ستجدنى إن شاء الله صابراً و لإ عصى لك أمرا

۷_صابرہونااور استاد كى اطاعت، علم سيكھنے كاادب اور شرط ہے _ولإعصى لك أمرا

۸_عن جعفر بن محمد(ع) قال موسى '' ستجدنى ان شاء الله صابراً ولإعصى لك أمراً''فلما استثنى المشيته قبله (۱) امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ موسي(ع) نے خضر(ع) سے كہا '' ستجدنى إن شاء الله صابراً ...'' پس چونكہ انہوں نے مشيت الہى كاذكر كيا (يعنى انشاء الله كہا) خضر(ع) نے انہيں قبول كرليا

____________________

۱)علل الشرايع ص۶ح۱ ب۵۴، نورالثقلين ج۳ص۲۸۱ج۱۵۴_

۴۹۲

اشتياق :علم حاصل كرنے كا اشتياق۵

اطاعت:خضر كى اطاعت ۲،معلم كى اطاعت ۷

خضر :خضر كا احترام۴ ، خضر كا علم ۵،خضر كا قصہ ۱،۲،۴،۵

ذكر:الہى مشيت كا ذكر۳; الہى مشيت كے ذكر كى اہميت ۶;مشيت الہى كے ذكر كرنے كے آثار ۸

ذكر كرنے والے :۳روايت:۸

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كى شرائط۷;علم حاصل كرنے كے آداب ۷; علم حاصل كرنے ميں صبر۷

معلم :معلم كا احترام۴

موسى (ع) :موسي(ع) كا ادب ۴;موسي(ع) كا اشتياق ۵; موسي(ع) كا صبر ۱،۸; موسي(ع) كا علم حاصل كرنا ۱،۵; موسي(ع) كا قصہ۱،۲،۴،۵;موسي(ع) كا معلم ۵; موسى (ع) كا وعدہ ۱،۲،۳

وعدہ:وعدہ كے آداب۶

آیت ۷۰

( قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْراً )

اس بندہ نے كہا كہ اگر آپ كو ميرے ساتھ رہنا ہے تو بس كسى بات كے بارے ميں اس وقت تك سوال نہ كريں جب تك ميں خود اس كا ذكر نہ شروع كردوں (۷۰)

۱_حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كى اپنى ہمراہى كے حوالے سے در خواست پر مشروط موافقت كى _

قال فإن اتبعتنى فلاتسئلنى عن شيئ

۲_حضرت خضر(ع) كى حضرت موسي(ع) كى ہمراہى كے حوالے سے يہ شرط تھى كہ وہ انكى وضاحت دينے سے پہلے خود كسى چيز كے بارے ميں سوال نہ كريں _فلاتسئلنى عن شى حتّى ا حدث لك منه ذكرا

۳_ حضرت خضر (ع) چاہتے تھے كر حضرت موسي(ع) اسرار ورموز كو سمجھنے ميں عجلت سے كام نہ ليں اور ان پر بلا چوں چرا اپنى اتباع لازم نہيں كى _

۴۹۳

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۴_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كو آگاہ فرمايا كہ وہ جوانجام ديں گے دليل وحكمت سے خالى نہيں ہوگا_

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۵_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كووعدہ ديا كہ آخر ميں اپنے كام كے كچھ رموز، ان پر واضح كريں گے_

ا حدث لك منه ذكرا

''منہ '' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور يہ بتارہاہے كہ حضرت خضر(ع) نے اپنے عمل كى خصوصيات ميں سے كچھ بيان كرنے كا وعدہ دياتھا_

۶_ آگاہى كے زمينہ فراہم ہونے سے پہلے سوال كرنے ميں عجلت، علم حاصل كرنے كے آداب سے نہيں ہے _

فلا تسئلنى عن شيء حتّى ا حدث لك

خضر (ع) :خضر(ع) كے عمل كا راز بيان ہونا ۴،۵،خضر(ع) كى پيروى ۳،خضر(ع) كے تقاضے۳، خضر (ع) كى تعليمات ۴، خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،خضر(ع) كے وعدے۵

سوال:سوال ميں عجلت۶

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كے آداب۶

موسي(ع) :موسي(ع) كى پيروى ۳، موسي(ع) كے تقاضے۱،موسي(ع) كاصبر ۳ ، موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،موسي(ع) كو وعدہ ۵،موسي(ع) كى خضر (ع) كے ساتھ ہمراہي۱،۲

آیت ۷۱

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئاً إِمْراً )

پس دونوں چلے يہاں تك كہ جب كشتى ميں سوار ہوئے تو اس بندہ خدا نے اس ميں سوراخ كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے اس لئے سوراخ كيا ہے كہ سواريوں كو ڈبوديں يہ تو بڑى عجيب و غريب بات ہے (۷۱)

۱ _ حضرت موسي(ع) ،حضرت خضر(ع) كى شرط قبول كرتے ہوئے انكے ہمراہ چل پڑے _فا نطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة'' انطلاق '' يعنى روانہ ہونا اور چلنا'' فانطلقا '' ميں ''فاء '' دلالت كررہى ہے كر موسي(ع) نے خضر(ع) كى شرائط قبول كى اور انہوں نے موسي(ع) كو ہمراہى كى اجازت دي_

۴۹۴

۲_ حضرت موسي(ع) اورخضر(ع) اپنى ہمراہى كے پہلے مرحلے ميں ايك كشتى ميں سوار ہوئے_فانطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة

۳_ حضر ت موسى (ع) كے ہمسفر (يوشع(ع) ) حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كے سفر كے شروع ميں ہى ان سے جدا ہوگئے_فانطلقا حتّى إذا ركبافى السفينة اس آيت ميں حضرت موسي(ع) كے پہلے ہمسفر ''يوشع(ع) '' كا نام نہيں ليا گيا ممكن ہے كہا جائے كہ بعد والے سفر ميں وہ نہيں تھے اور انہيں اجازت نہيں ملى تھى'' فانطلقا '' او ر'' ركبا'' ميں تثنيہ كى ضمير اس بات پر روشن گواہ ہے _

۴_حضرت خضر(ع) نے كشتى پر سوار ہونے كے بعد اس ميں سوراخ كيا كہ كشتى والے غرق ہونے كے خطرہ ميں پڑ گئے _حتى إذا ركبا فى السفينة خرقه '' خرق '' يعنى اور سوراخ كرنا اورتوڑنا

۵_ حضرت موسي(ع) حضرت خضر(ع) كے كشتى توڑنے كے عمل پر حيران رہ گئے اور ان پر اعتراض كيا _

قال ا خر قتها لتغرق أهله

۶_ حضر ت خضر (ع) نے كشتى ميں سوراخ، دوسرے كشتى سوار لوگوں كى نگاہوں سے ہٹ كر كيا تھا_

خرقها قال ا خرقتهالتغرق أهله

واضح سى بات ہے كہ اگر لوگوں كى نگاہوں كے سامنے سوراخ ہوتاتوسب ان پر اعتراض كرتے اور انہيں ايساكرنے سے روك ديتے يہ كہ صرف موسي(ع) نے اعتراض اس سے يہمعلوم ہو اكہ يہ كام دوسروں كى نگاہوں ہے ہٹ كر تھا _

۷_ حضرت خضر كے عمل پر حضرت موسي(ع) كے اعتراض كى وجہ، كشتى والوں كا غرق ہونے كے خطرے ميں پڑنا تھا_قال ا خرقتها لتغرق اهله

۸_حضرت موسى (ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) كا كشتى كو نقصان پہنچا نا، ايك غلط اورناقابل توجيہكام تھا _

لقد جئت شيئا إمرا

'' إمر '' سے مراد'' بہت برا'' او ر'''بہت عجيب '' ہے ''لسان العرب''

۹_ لوگوں كى جان كو خطرے ميں ڈالنا ،ايك مذموم او ر غلط كام ہے _أخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

۱۰_حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں سوراخ ہونے والى كشتى ميں مسافر موجود تھے _ا خرقتها لتغرق اهله

۱۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے بے گناہ انسانوں كو غرق كرنے جيسى غلطيوں كى نفى نہيں كى _

ا خرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئاً إمرا

۴۹۵

۱۲_ لوگوں كو ضرور پہنچا نے والے مسائل سے بے اعتنائي كى اور غلط كا موں كے مقابل سكوت ، حضرت موسي(ع) كى طبيعت اور منش سے بعيد تھا_اخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

خضر(ع) :خضر(ع) پر اعتراض ۵; خضر(ع) پر اعتراض كا فلسفہ ۷; خضر(ع) كا سفر ۱،۲،۳;خضر(ع) كا قصد ۱،۲،۳،۴ ، ۵ ،۶ ،۷،۸،۱۰،۱۱; خضر(ع) كى عصمت ۱۱; خضر(ع) كے تقاضوں كاقبول ہونا۱;خضر(ع) كے عمل پر تعجب ۵; خضر(ع) كے عمل كاناپسند يدہ ہونا۸; خضر(ع) كے قصے ميں كشتى كے مسافر ۷،۱۰;خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ ۵،۶،۸;كشتى ميں خضر(ع) ۲،۴،۶

عمل :ناپسنديدہ عمل ۹

لوگ:لوگوں كوضررپہنچا نے كاناپسنديدہ ہونا۹

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض ۵; موسى كا تعجب ۵; موسى (ع) كا ذمہ دارى لينا۱۲; موسى (ع) كا سفر ۱،۲،۳; موسى (ع) كا قصہ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۷،۸،۱۱;موسى (ع) كشتى ميں ۲ ; موسى (ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہي۱،۲;موسى (ع) كى رائے ۸،۱۱;موسى (ع) كى سيرت ۱۲;موسى (ع) كے اعتراض كا فلسفہ ۷

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر كى اہميت ۱۲

يوشع (ع) :يوشع(ع) اور موسى (ع) كى جدائي ۳

آیت ۷۲

( قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ خدا نے كہا كہ ميں نے نہ كہا تھا آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۷۲)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كے اعتراض كو ا ن كے صبر نہ كرنے پر اپنى پيش گوئي كے صحيح ہونے پر دليل شمار كيا اور اپنى پيش گوئي انہيں ياددلائي _قال ا لم أقل إنك لن تستطع معى صبرا

۲_ اولياء خدا اور خصوصى الہى علوم كے حامل لوگو ں سے بہرہ مند ہونے كيلئے انكى صحبت ميں صبر وتحمل ضرورى شرط ہے _ا لم أقل إنك لن تستيطع معى صبرا

۴۹۶

يہ بات مسلّم ہے كہ حضرت موسى (ع) حصول علم كى خاطر حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہوئے تھے اور انہو ں نے صبر اور سوال كرنے ميں عجلت نہ كرنے كو لازمى شرط قرارديا تھا اس آيت ميں دوبارہ اس ضرور ى شرط پر تاكيد كى ہے_

۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو كشتى ميں عيب ڈالنے كے راز سے آگاہ نہ ہونے كى بناء پراس كام ميں ان كے خيال كوغلط قراديا_أخرقتها لتغرق اهلها ...ألم أقل إنّك لن تستيطع معى صبرا

اولياء الله :اولياء الله سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲; اوليائ الله كى ہم نشينى كے آداب ۲;اولياء الله كى ہم نشينى ميں صبر۲

خضر(ع) :خضر(ع) كا قصّہ ۱،۳;خضر(ع) كى پيش گوئي ۱; خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ۳

علماء :علماء سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲;علماء كے ساتھ ہم نشينى كے آداب ۲; علماء كے ساتھ ہم نشينى ميں صبر۲

موسي(ع) :موسى (ع) كااعتراض ۱;موسى (ع) كا قصہ۱،۳; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى غلطى كرنا۳;موسى (ع) كے علم كامحدودہونا۳

آیت ۷۳

( قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْراً )

موسى نے كہا كہ خير جو فروگذاشت ہوگئي اس كا مواخذہ نہ كريں اور معاملات ميں اتنى سختى سے كام نہ ليں (۷۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اپنى بے صبرى كے حوالے سے حضرت خضر(ع) كى بات يادآنے پر،اپنے اعتراض كى غلطى سمجھ گئے_قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۲_ حضر ت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كى ہمراہى كى شرط كى پابند ى نہ كرنے اور ان پرغلط اعتراض كرنے كى بناء پر اپنے آپ كو گرفت كے لائق سمجھا اور حضرت خضر(ع) سے تقاضا كيا كہ وہ چشم پوشى فرمائيں _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۳_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے كيے ہوئے اپنے عہد سے رو گرداني، بھولنے كى وجہ سے كى _

قال لا تؤاخدنى بما نسيت

۴_ بھول چوك ايك قابل قبول عذر ہے_لا تؤاخذنى بما نسيت

۴۹۷

۵_اولياء الله اور كا مل ترين انسان، بھولنے كى صورت ميں بھى اپنى خطاء پر بھى خود كو گرفت ومواخذہ كا مستحق سمجھتے ہيں _لا تؤاخذنى بما نسيت

حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر(ع) سے گرفت نہ كرنے كى درخواست بتارہى ہے كہ بھولنے كى صورت ميں بھى خطاء قابل گرفت ہے _

۶_نبوت كى حدود سے ہٹ كر ذاتى امور ميں انبياء پر بھول چوك كا عارض ہونا، ممكن ہے _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۷_ حضرت موسى (ع) نے اپنى بھول اور عہد كى پابندى نہ كرنے كى بناء پر حضرت خضر(ع) سے در گزر كرنے اور سختى نہ كرنے كا تقاضا كيا _قال لا تؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''ارہاق'' سے مراد'' كسى كو سخت كام پر لگانا '' (قاموس) ''لا ترہقنى ''كا مطلب يہ ہے كہ دشوار كام ( مثلاجدا ہونا اور ہمراہى كى اجازت ختم كرنا ) مجھ سے نہ ليں اور مجھے زحمت ميں نہ ڈاليں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''عسراً''لا ترہقنى كا دوسرا مفعول ہے _

۸_حضرت خضر(ع) سے جدائي اور ان كے علوم كے حصول سے محروم رہ جانا حضرت موسى (ع) كے ليے ايك دشوار كام تھا _لاتؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''من أمري'' ميں امر سے مراد حضرت خضر كى اتباع اور ان سے علم كا حصول ہے _آيت كے اس حصہ سے مراد يہ ہے كہ ہمراہى كى اجازت ختم كرتے ہوئے مجھے ميرے كام اور مقصد ميں مشكل اور زحمت ميں نہ ڈاليں _

۹_حضرت موسى (ع) ،حضرت خضر(ع) كى ہمراہى پر بہت اصرار كيے ہوئے تھے _

لا تؤاخذنى ...ولا تر هقنى من أمرى عسرا

انبياء :انبياء كى عصمت ۶;انبياء كے بھولنے كى حدود ۶

انسان :انسان كامل، كى نظر ۵

اولياء الله :اوليا ء الله كا بھولنا ۵; اولياء الله كى خطا ء كے آثار ۵;اولياء الله كى گرفت كے اسباب ۵; اولياء الله كى نظر ۵

بھولنا :

۴۹۸

بھولنے كا عذر ۴

خضر :خضر سے معذرت خواہى ۲،۷;خضر كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۷

خود :خود پر سرزنش ۵

عذر :قابل قبول عذر ۴

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض رد ہونا ۱; موسى (ع) كا بھولنا ۷; موسى (ع) كا علم حاصل كرنا ۸; موسى (ع) كا عہد اورخضر (ع) ۳;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۷; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى خضر(ع) سے جدائي ۸;موسى (ع) كى خضر(ع) كے ساتھ ہمراہى ۹;موسى (ع) كى عہد شكنى ۲، ۳;موسى (ع) كى فراموشى كے آثار ۳;موسى (ع) كى مشكلات ۸;موسى (ع) كى معذرت طلبي۲،۷ موسى (ع) كے تقاضے ۹

آیت ۷۴

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا غُلَاماً فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْساً زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَّقَدْ جِئْتَ شَيْئاً نُّكْراً )

پھر دونوں آگے بڑھے يہاں تك كہ ايك نوجوان نظر آيا اور اس بندہ خدا نے اسے قتل كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے ايك پاكيزہ نفس كو بغير كسى نفس كے قتل كرديا ہے يہ تو بڑى عجيب سى بات ہے (۷۴)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اور انہيں اپنى ہمراہى كى اجازت دى _فانطلق

''فانطلقا'' ميں ''فائ'' فصيحہ ہے جو كہ كچھ جملات كے حذف ہونے كو بيان كررہى ہے مشلاً يہ كہ خضر(ع) نے موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اوراسے اپنى ہمراہى كى اجازت دى وہ دونوں كشتى سے اتر گئے اور چل پڑے _

۲_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كشتى كے واقعہ كے بعد اس سے اتر گئے اور خشكى والى جگہ پر انہوں نے ايك نوجوان سے ملاقات كى _فانطلقا حتّى إذا لقيا غلام

''غلام''يعنى وہ كہ جسكى مونچھيں تازہ ہى نكلى ہوں (معجم مقاييس اللغة)

۳_ خطا كا ر لوگوں كى معذرت قبول كرنا اور انكى معافى اور در گزر كرنے كى درخواست قبول كرنا ، اولياء الله كى صفات ميں سے ہے _لا تؤاخذنى بما نسيت ...فانطلقا

۴_ حضرت خضر(ع) نے نوجوان كو ديكھتے ہى اسے قتل كرديا_حتى إذا لقيا علماً فقتله

۴۹۹

''فقتله'' ميں ''فاء ''پر عطف سے ظاہر يہ ہے كہ حضرت خضر نے بغير كسى تمہيد و مقدّمے كے نوجوان سے ملتے ہى اسے قتل كرديا _

۵_ حضرت موسى (ع) نے اس مقتول نوجوان كوبے گناہ جانا اور خضرسے اسكے قتل كرنے پر شديد اعتراض كيا _قال أقتلت نفساً زكية بغير نفس لقد جئت شيئا ً نكرا ''زكوة'' سے مراد طہارة اور '' صلاحيت ' ' نمو ، بركت اور مدح ہے ( لسان العرب) آيت ميں ''زكيہ '' سے مراد، نوجوان كے گناہ سے طاہر اور پاك ہونے كى توصيف كرنا ہے _

۶_جرم كے ثابت ہونے سے پہلے، قانون يہ ہے كہ مجرم نہيں ہے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

موسى (ع) نے مقتول نوجوان كو پاك و پاكيزہ سمجھا_ يہ كہ حضر ت موسى (ع) كو كہا ں سے معلوم تھا كہ اس نوجوان نے كسى كو قتل نہيں كيا ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے دو احتمال ہيں (۱) جرم ثابت ہونے سے پہلے قانون برائت ہے _(۲) حقيقت سے غيبى علم كے ذريعہ مطلع ہونا _مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۷_حضرت موسى (ع) بعض، پوشيدہ امور سے آگاہ تھے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

حضرت موسى (ع) كا مقتول نوجوان كے قاتل نہ ہونے سے آگاہى ممكن ہے انكے غيبى علوم كى بناء پر ہو_

۸_حضرت موسي(ع)، غلط اورخلاف شرع افعال كے حوالے سے شديد حساس تھے _قال ا قتلت نفساً زكيةبغير نفس

پہلے سے وعد ہ اور عہد كے باوجود، حضرت موسى (ع) (ع) كا حضرت خضر(ع) پر اعتراض بتارہا ہے كہ ان چيزوں كے حوالے سے حضرت موسي(ع) اس قدر حساس تھے كہ ان كى وجہ سے ياتو اپنا وعدہ اور عہد بھول گئے يا اسے نظر انداز كرديا تھا _

۹_ قاتل سے قصاص لينا اوراسے قتل كے جرم ميں قتل كرنا، حضرت موسي(ع) كى شريعت ميں جائز تھا_

ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

''بغير نفس '' كے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر كسى كو قصاص كى بناء پر قتل كيا جائے تو حضرت موسى (ع) كى نگاہ ميں قابل قبول تھا اور وہ اس صورت ميں حضرت خضر(ع) پر اعتراض نہ كرتے_

۱۰_بے گناہ شخص كو قتل كرنا، برا اور غلط كام ہے''لَقَد جئت شياً نكراً''

''نكراً'' صفت مشبہ ہے اور ''منكر '' كا معنى ديتى ہے يعنى قبيح ،ناپسنديدہ اور غلط كام _

۱۱_عن أبى عبداللّه(ع) ...بينما العالم يمشى مع موسى (ع) إذا هم بغلام يلعب قال

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945