تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254588 / ڈاؤنلوڈ: 3533
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

۳_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بے ايمان ، سرگردان اور شك وترديد ميں گرفتار تھے_

و ارتابت قلوبهم فهم فى ريبهم يترددون

۴_ بے ايماني، زندگى ميں سرگردانى اور اضطراب و پريشانى كا سبب ہے _

انما يستا ذنك الذين لا يؤمنون فهم فى ريبهم يترددون

۵_ شرعى ذمہ داريوں ;جيسے جان و مال كے ساتھ جہاد كى انجام دہى ميں شك، بے ايمانى اور نفا ق كى علامت ہے _

انما يستا ذنك الذين لا يؤمنون بالله و ارتابت قلوبهم

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱

اضطراب :اس كے عوامل ۴

ايمان :اسكے ظہور كا پيش خيمہ۲; بے ايمانى كى علامتيں ۵بے ايمانى كے آثار ۱،۴; بے ايمانى كے ظہور كا ذريعہ ۲

جہاد:اسكے آثار ۲; اسكے ترك كرنے كى اجازت ۱; اس ميں شك ۵

سرگرداني:اسكے عوامل ۴

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے ميں شك ۵

غزوہ تبوك:اس ميں شركت نہ كرنے والوں كى سرگردانى ۳; اس ميں شركت نہ كرنے والے ۳

منافقين :ان كا ضطراب ۳; انكى جہاد ميں عدم شركت ۱;انكى خصوصيات ۱ ; انكى سرگردانى ۳

نفاق :اسكى علامتيں ۵

۱۲۱

آیت ۴۶

( وَلَوْ أَرَادُواْ الْخُرُوجَ لأَعَدُّواْ لَهُ عُدَّةً وَلَـكِن كَرِهَ اللّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُواْ مَعَ الْقَاعِدِينَ )

يہ اگر نكلنا چاہتے تو اس كے لئے سامان تيار كرتے ليكن خدا ہى كو ان كا نكلنا پسند نہيں ہے اس لئے اس نے ان كے ارادوں كو كمزور رہنے ديا اور ان سے كہا گيا كہ اب تم بيٹھنے والوں كے ساتھ بيٹھے رہو_

۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے (منافقين ) اس ميں شركت كيلئے ضرورى و سائل ركھتے تھے_

و لو ارادوا الخروج لاعدوا لَه عدة

۲_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كاترك جہاد كا پكا عزم_و لو اردوا الخروج لاعدوا له عدةً

۳_ جہاد كى تيارى نہ كرنا ، جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كے جھوٹ اور ان كے عدم شركت كے پكے ارادے كى دليل ہے _و لو ارادوا الخروج لاعدوا له عدةً

۴_ اللہ تعالى كيلئے ، جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں (منافقين) كو اس ميں شركت كيلئے برانگيختہ كرنا اور انھيں اسكى توفيق ديناناپسند ہے_و لكن كره الله انبعاثهم فثبطهم و قيل اقعدوا مع القاعدين

۵_ بے ايمانى اور كمزور اعتقاد جہاد ميں شركت كيلئے توفيق الہى سے محروم ہونے كا سبب ہے _

و لكن كره الله انبعاثهم فثبطهم و قيل اقعدوا مع القاعدين

۶_ جہاد الہى اقدار ميں سے ہے اوربے ايمان اور كمزور اعتقاد والے لوگ اسكے اہل نہيں ہيں _

و لكن كره الله انبعاثهم فثبطهم و قيل اقعدوا مع القاعدين

اسلام :

۱۲۲

صدر اسلام كى تاريخ ۱

ايمان :بے ايمانى كے آثار ۵

توفيق:اس سے محرومى ۵

جہاد :اس سے محروميت كے عوامل ۵;اسكى قدر و قيمت ۶

خدا تعالى :اس كى توفيقات ۵; اسكى ناپسنديدگى ۴

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱،۲،۳،۴;اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا جھوٹ بولنا ۳; اس ميں شركت نہ كرنے والے ۱،۲،۴

منافقين :منافقين اور غزوہ تبوك ۴

آیت ۴۷

( لَوْ خَرَجُواْ فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلاَّ خَبَالاً ولأَوْضَعُواْ خِلاَلَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ )

اگر يہ تمھارے در ميان نكل بھى پڑ تے تو تمھارى وحشت ميں اضافہ ہى كرديتے اور تمھارے در ميان فتہ كى تلاش ميں گھوڑ ے دوڑاتے پھر تے اور تم ميں ايسے لوگ بھى تھے جو ان كى سننے والے بھى تھے اور اللہ تو ظالمين كو خوب جاننے والاہے_

۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے (منافقين ) اگر شركت كرتے تو صرف تباہى اور خرابى كا باعث بنتے_

لو خرجوا فيكم مازادوكم الّاخبال

''خبال'' كامعنى ہے فساد اورتباہى يعنى اگر منافقين جنگ كيلئے نكلتے تو صرف تمہارى تباہى اور بربادى كا سبب بنتے_

۲_ بے ايمان اور كمزور ايمان لوگوں ( منافقين ) كے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے ميں مومنين كى بھلائي اور فائدہ تھا نہ نقصان _لو خرجوا فيكم ما زادوكم الاخبال

۳_ فوجى قوت كى صرف كميت كو نہيں ديكھنا چاہے بلكہ اسكى كيفيت كى طرف توجہ كرنابھى ضرورى ہے _

۱۲۳

لو خرجوا فيكم ما زادوكم الا خبال

۴_ بے ايمان اور كمزور ايمان لوگوں كى جنگ و جہاد ميں شركت كا نتيجہ صرف فتنہ و فساد اور دوسروں پرمنفى اثر ڈالنا ہے_

لو خرجوا فيكم ما زادوكم الا خبالا و لأوضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة

جملہ'' يبغونكم الفتنة''، ''اوضعوا'' كى ضمير فاعل سے حال ہے يعنى اگر منافقين جنگ كيلئے نكلتے تو يقينا تمہارے درميان فتنہ انگيز ى كرتے_

۵_جنگ ميں كمزورپہلوؤں اور بدنظمى سے استفادہ كرنا بے ايمان منافقين كا شيوہ ہے _

و لأوضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة

۶_جنگ تبوك سے پيچھے رہنے والے اگر اس ميں شركت كرتے تو ان كا كام صرف يہ ہوتا كہ يہ لشكر اسلام كى صفوں ميں گھس كرفتنہ انگيزى كرتے_لوخرجوا فيكم ما زادوكم الاخبالا و لأوضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة

۷_صدر اسلام كے بعض مومنين كا فتنہ انگيزمنافقين سے متاثر ہونا_يبغونكم الفتنة و فيكم سمّاعون لهم

''سمّاع'' اسے كہتے ہيں جو دوسرے كے زير اثر ہو اور اسكى بات پر بہت كان دھر تا ہو _

قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''سمّاعون'' سے مراد وہ لوگ ہوں جو خود منافق نہيں تھے ليكن ان كے زير اثر تھے اور ان كى باتوں پر بہت كان دھرتے تھے _

۸_ جنگ تبوك كے مجاہدين كے در ميان منافقين كے جاسوسوں كا وجود _وفيكم سماعون لهم

ہو سكتا ہے '' سماع'' جاسوس سے كنايہ ہو يعنى تمہارے در ميان ايسے لوگ موجود ہيں جو منافقين كيلئے جاسوسى كرتے ہيں _

۹_ مجاہدين اسلام كے درميان جاسوسى اور فتنہ انگيزى كى خاطر نفوذ ، منافقين كا ايك ہتھكنڈا ہے_

لوخرجوا فيكم مازادوكم الاخبالا ...و فيكم سماعون لهم

۱۰_ خداتعالى نے منافقين كى نفسيات اور ان كے حال سے اپنے مكمل طور پر عالم ہونے كو بيان كركے انہيں تنبيہ كى ہے _ولا وضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة ...والله عليم بالظالمين

۱۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے ستم پيشہ لوگ ہيں _لو خرجوا ...والله عليم بالظلمين

۱۲_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كى فتنہ انگيز اور مفسدانہ فطرت كى وجہ سے الله تعالى كو انكى شركت پسند نہيں تھى _ولكن كره الله انبعاثهم ...لو خرجوا فيكم

۱۲۴

مازادوكم الا خبالاً ...يبغونكم الفتنة

۱۳_ سپاہ اسلام كے درميان رخنہ اندازى اور فتنہ انگيزى ظلم پيشہ ہونے كى نشانى ہے _

لو خرجوا فيكم مازادوكم الاخبالا يبغونكم الفتنة و الله عليم بالظلمين

۱۴_ جنگ تبوك ميں بعض لوگوں كے شركت نہ كرنے كى وجہ سے مومنين كو لا حق ہونے والى پريشانى كو دور كرنے كيلئے الله تعالى كا انہيں تسلى دينا _انما يستأذنك الذين لايؤمنون ...لو خرجوا فيكم مازادو كم الاخبالا و الله عليم بالظالمين

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۷،۸

اسماو صفات :عليم ۱۰

جنگ:جنگ ميں اچھى افواج ۳;جنگى حالات۳

جہاد :اس ميں حوصلہ افزائي ۱۴; اس ميں شكست كے عوامل ۴; اس ميں كمزور ايمان لوگ ۴

خدا تعالى :اس كا تنبيہ كرنا ۱۰; اس كا علم غيب ۱۰; اس كا ناپسند كرنا ۱۲

رخنہ اندازى :اسكے آثار ۱۳

ظلم :اسكى نشانياں ۱۳

ظالم لوگ:۱۱

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۶، ۸،۱۲،۱۴; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا ظلم ۱۱; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا فساد پھيلا نا ۱،۶،۱۲; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا كردار ۶; اس ميں شركت نہ كرنے والے ۲،۱۴; اس ميں منافقين كے جاسوس ۸

كفار :كفار جہاد ميں ۴

كمزورى :اس سے سوء استفادہ ۵

مجاہدين :انكى صفوں ميں گھسنا ۶،۹ ; ان ميں رخنہ اندازى ۱۳

منافقين :انكا جہاد ميں شركت نہ كرنا ۲; انكا سوء استفادہ كرنا ۵; انكا فساد پھيلانا ۱ ;انكو تنبيہ ۱۰; انكى سازش ۹،۱۰; ان كے جاسوس۹;ان كے ساتھ نمٹنا ۵; صدر اسلام كے منافقين اور مومنين ۷; منافقين اور غزوہ تبوك ۱،۲

مؤمنين :انكو تسلى دينا۱۴; انكے مفادات ۲; صدر اسلام كے مومنين كا اثر قبول كرنا ۷

۱۲۵

آیت ۴۸

( لَقَدِ ابْتَغَوُاْ الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ الأُمُورَ حَتَّى جَاء الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ )

بيشك انھوں نے اس سے پہلے بھى فتنہ كوشش كى تھى اور تمھارے امور كو الٹ پلٹ دينا چاہاتھا يہا نتك كہ حق آگيا اور امر خدا واضح ہوگيا اگر چہ يہ لوگ اسے ناپسند كر رہے تھے_

۱_ جنگوں ميں منافقين كى ہميشہ پيغمبراكرم (ص) اور اسلام كے خلاف فتنہ انگيزى اور بدرفتاري_

لقد ابتغوا الفتنة من قبل

۲_ منافقين كى يہ كوشش كہ امور كو پيغمبر (ص) كے سامنے مسخ كركے پيش كيا جائے _و قلبوا لك الامور

۳_ اسلامى راہنماؤں كى منافقين كے ہتھكنڈوں اور فتنہ انگيزيوں ( امور كو برعكس كر كے پيش كرنا ) كے مقابلے ميں ہوشيارى كى ضرورت _و قلبوا لك الامور

۴_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں (منافقيں ) كي، لشكر اسلام كو شكست سے دوچار كرنے سے ناتوانى _

لقد ابتغوا الفتنة من قبل ...حتى جآء الحق و ظهر امر الله و هم كارهون

۵_ منافقين اس وقت تك تخريب كار ى جارى ركھيں گے جب تك حق كا غلبہ نہيں ہو جاتا اور لشكر اسلام كو يقينى كاميابى حاصل نہيں ہوجاتي_لقد ابتغوا الفتنة من قبل ...حتى جآء الحق و ظهر امر الله

۶_ اسلام اور مسلمانوں كى كاميابى ، ارادہ الہى كا مظہر اور حق كى كاميابى ہے _حتى جآء الحق و ظهر امر الله

۷_ معاشرتى حقائق كومسخ كركے پيش كرنا فتنہ انگيزى كى علامت ہے _لقد ابتغوا الفتنة من قبل و قلبوا لك الامور

۱۲۶

۸_ اسلام اور مسلمانوں كى كاميابى منافقين كيلئے ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے _

حتى جآء الحق و ظهر امر الله و هم كارهون

۹_ منافقيں كى خواہش كے برخلاف حق كاميابى كى راہ پر گا مزن ہے _حتى جآء الحق و ظهر امر الله و هم كارهون

اسلام :دشمنان اسلام ۵;صدر اسلام كى تاريخ ۱،۵،۸

حق :اسكى كاميابى ۵،۶،۹

حقائق :حقائق كو مسخ كركے پيش كرنا ۷

خداتعالى :اسكے ارادہ كے عملى ہونے كى نشانياں ۶

رہبر :اس كى ذمہ دارى ۳; اس كى ہوشيارى كى اہميت ۳

غزوہ تبوك :اس كا قصد ۴; اس ميں شركت نہ كرنے والے۴

فساد پھيلانا :اسكے موارد ۷

مسلمان :انكى كاميابى ۶

منافقين :ان كا غلط اطلاعات پہنچانا ۲،۳; انكى خصوصيات ۱; انكى خواہشات ۹; انكى رخنہ اندازي۱،۵; انكى سازش ۱،۳،۵;انكى عاجزى ۴; انكى كارشكنى ۱; ان كے جرائم ۱،۵ ; صدر اسلام كے منافقين كى سازش ۲; يہ اور اسلام ۱،۵; يہ اور حضرت محمد(ص) ۱ ، ۲ ; يہ اور غزوہ تبوك ۴; يہ اور مسلمانوں كى كاميابى ۸

آیت ۴۹

( وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلاَ تَفْتِنِّي أَلاَ فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُواْ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ )

ان ميں وہ لوگ بھى ہيں جو كہتے ہيں كہ ہم كو اجازت ديجئے اور فتنہ تھميں نہ ڈالئے تو آگا ہو جاؤ كہ يہ واقعاً فتنہ ميں گر چكے ہيں اور جہنم تو كافر ين كو ہر طرف سے احاطہ كئے ہوئے ہے _

۱_ بعض منافقيں آزمائش اور گناہ ميں مبتلا ہونے كا بہانہ بناكر جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كى اجازت طلب

۱۲۷

كرتے ہيں _و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتني

اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ ايك منافق نے پيغمبر (ص) سے كہا يا رسو ل الله مجھے اجازت دے ديجئے كہ جنگ ميں شركت نہ كروں ...كيونكہ مجھے ڈرہے كہ رومى لڑكيوں كے فتنے ميں مبتلا ہو كر گناہ ميں پڑچاؤں ( مجمع البيان اس آيت كے ذيل ميں )_

۲_ منافقين كى پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ بات كرنے ميں بے ادبى اور بے باكى _و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتني

منافقين كا پيغمبر(ص) كو اپنے گناہ كا سبب قراردينا (ولا تفتنى ) انكى پيغمبر (ص) كے سامنے انتہائي بے ادبى كا مظہر ہے _

۳_ بھارى ذمہ داريوں سے فرار كرنے كيلئے بعض منافقين كا فريب آور اور ظاہراً شرعى حيلوں كا سہارا لينا _

و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتني

شأن نزول بتاتا ہے كہ بعض منافقين نے رومى عورتوں كے فتنے ميں مبتلا ہو جانے كو جنگ ميں شركت نہ كرنے كا بہانہ بنايا _اس سے مندرجہ بالانكتہ حاصل ہوتا ہے_

۴_ جنگ اور لڑنے والى افواج كى كمان پيغمبراكرم (ص) كى ذمہ دارى ہے _و منهم من يقو ل ائذن لي

۵_ منافقين كى يہ سوچ كہ راہ خدا ميں جہاد بلا اور مصيبت ہے_ائذن لى و لا تفتني

لغت ميں '' فتنہ '' كا ايك معنى بلا اور مصيبت ہے يعنى مجھے ٹھہرنے كى اجازت دے ديجئے اور جنگ كى مصيبتوں ميں مبتلا نہ كيجئے_

۶_ سب قوى اور طاقتوں كى كمان اسلامى معاشرے كے رہبر كى ذمہ دارى ہے _و منهم من يقول ائذن لي

۷_ گناہ اور آزمائش سے محفوظ رہنے كا بہانہ بناكر جنگ ميں شركت نہ كرنے والے خود فتنہ اور گناہ ميں گھرے ہوئے تھے_

ائذن لى ولا تفتنى الا فى الفتنة سقطو

۸_ جہاد ميں شركت نہ كرنے كا نقصان ، شركت كرنے كى صورت ميں لا حق ہونے والے خطرات سے كہيں زيادہ ہے _

و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتنى الا فى الفنتة سقطو

۹_ آتش دوزخ كا ہر طرف سے كفار كا گھيراؤ كرنا _و ان جهنم لمحيطةبالكفرين

۱۰_ كفار اس دنيا ميں ايك طرح سے آتش جہنم كے گھيرے ميں ہيں _

۱۲۸

و ان جهنم لمحيطة بالكفرين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''محيطة '' ميں احاطہ سے مراد احاطہ فعلى ہو _

۱۱_ دوزخ اس وقت بھى موجود ہے _و ان جهنم لمحيطة بالكفرين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ گھيراؤ سے مراد فعلى گھيراؤ ہو اور اس كا لازمہ جہنم كا وجود فعلى ہے _

۱۲_ منافقين كافروں كا ٹولہ ہے _و منهم من يقول ائذن لى ...الا فى الفتنة سقطوا و ان جهنم لمحيطة بالكفرين

۱۳_ منافقين دوزخى ہيں _الا فى الفتنة سقطوا و ان جهنم لمحيطة بالكافرين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى كمان ۴;آپ(ص) كے اختيارات ۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱

جنگ :اسكى كمان ۶

جہاد :اس كو ترك كرنے والوں كا گناہ ۷ ; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا بہانہ تلاش كرنا ۷;ترك جہاد كا نقصان۸ ;ترك جہاد كى اجازت ۱

جہنم :آتش جہنم كا گھيراڈالنا ۹; جہنم كا اس وقت ہونا ۱۰،۱۱

جہنمى لوگ:۹،۱۳

دينى راہنما :ان كے اختيارات۶

ذمہ دارى :اس سے فرار ۳

غزوہ تبوك:اس كا قصہ ۱

كفار:۱۲كفار جہنم ميں ۹،۱۰

منافقين :انكا بہانہ تلاش كرنا ۱; انكا تظاہر ۳;ان كا حضرت محمد(ص) سے اجازت طلب كرنا ۱; انكا سلوك ۲; انكا كفر ۱۲;انكى بے ادبى ۲; انكى سوچ ۵; انكے شرعى بہانے ۳ ; يہ اور جہاد ۵;يہ اور حضرت محمد(ص) ۲;يہ اور غزوہ تبوك ۱; يہ جہنم ميں ۱۳

۱۲۹

آیت ۵۰

( إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُواْ قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّواْ وَّهُمْ فَرِحُونَ )

ان كا حال يہ ہے كہ آپ تك نيكى آتى ہے تو انھيں برى لگتى ہے اور كوئي مصيبت آجاتى ہے تو كہتے ہيں كہ ہم نے اپنا كام پہلے ہى ٹھيك كرلياتھا اور خوش و خرم واپس جلے جاتے ہيں _

۱_ پيغمبر(ص) اور اسلام كى كاميابى ، جنگ ميں شركت نہ كرنے والوں ( منافقين ) كيلئے تكليف دہ تھى _

ان تصبك حسنة تسؤهم

۲_ بہانہ بنا كر جنگ ميں شركت نہ كرنے والے ، سپاہ اسلام كى ناكامى كے خواہشمند اورانكى كاميابى سے پريشان _

ان تصبك حسنة تسؤهم

۳_ پيغمبر (ص) اور مسلمانوں كو كفر كے خلاف جنگوں ميں فراز و نشيب اور كاميابى و ناكامى كا سامنا _

ان تصبك مصيبة

۴_ مسلمانوں كے جنگ ميں شكست اور مشكلات سے دوچار ہونے كى صورت ميں منافقين كا اس ميں شركت نہ كرنے پر فخر و مباہات كرنا اور خوشى و مسرت كا اظہار كرنا_ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امر نا من قبل و يتولوا و هم فرحون

۵_منافقين، فرصت طلب گروہ ہيں _ان تصبك حسنة تسؤهم وان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل ويتولوا وهم فرحون

۶_ معاشرتى ذمہ داريوں اور مشكلات سے اپنے آپ كو دور ركھنا منافقين كى نظر ميں ہوشيارى اور چالاكى ہے_

و ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل و يتولوا و هم فرحون

۱۳۰

۷_ مسلمانوں كى كاميابى اور ناكامى كے بارے ميں منافقين كا غلط فيصلہ كرنا _

و ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل و يتولوا و هم فرحون

۸_ امام محمد باقر سے اللہ تعالى كے فرمان ( ان تصبك حسنة ...) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے :اما الحسنة فالغنيمة و العافية وامّا المصيبة فالبلاء والشدة حسنة سے مراد غنيمت اور سلامتى ہے اور مصيبت سے مراد بلا اور سختى ہے_(۱)

آنحضرت (ص) :آ پ كى كاميابى كے آثار۱; آ پ كے غزوات ۳

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

جہاد:اسكو ترك كرنے والوں كا بہانہ تلاش كرنا۲; اسكو ترك كرنے والوں كى آرزو۲; اسكو ترك كرنے والوں كے غم و اندوہ كے عوامل ۱; اسكو ترك كرنے والے ۴; جہاد و اسلام سے پشت پھيرنے والے۲

حسنة:اس سے مراد۸

روايت :۸

موقع تلاش كرنے والے لوگ :۵

مصيبت :اس سے مراد ۸

منافقين :انكا جہاد سے منہ پھيرنا ۴; انكا فيصلہ ۷; ان كا موقع تلاش كرنا۵;انكى سوچ ۶; انكى صفات ۵; ان كے غم و اندوہ كے عوامل ۱; يہ اور چالاكى ۶; يہ اور مسلمانوں كى شكست ۴،۷; يہ اور مسلمانوں كى كاميابى ۷; يہ اور مشكلات ۶

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۵ ح ۱۷۷_

۱۳۱

آیت ۵۱

( قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ ہم تك دى حالات آتے ہيں جو خدا نے ہمارے حق ميں لكھ دئے ہيں وہى ہمارا مولا ہے اور صاحبان ايمان اسى پر توكل اور اعتماد ركھتے ہيں _

۱_ سچے مومنين كا يہ عقيدہ كہ خدا تعالى كى تقدير كے بغير انہيں كوئي خوشى اور غم نہيں پہنچ سكتا_

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا

۲_ اللہ تعالى پہلے سے ہى انسان كى ہر قسم كى تقدير لكھ چكا ہے_قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا

۳_ سپاہ اسلام كى كاميابى اور ناكامى كى بنياد صرف خدا تعالى كى مشيت اور اسكى تقدير ہے_

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا

۴_ جہاد اور شرعى ذمہ داريوں كو ادا كرنے ميں سچے مومنين كا خدا تعالى كى حمايت اور سرپرستى پر بھروسہ_

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا هومولانا

۵_ خدا تعالى انسانوں كا سرپرست اور انكى قسمت كا مالك ہے_هو مولانا

۶_ سچے مومنين خدا تعالى كى ہر قسم كى تقدير كو ،حتى كہ سختيوں كو بھي، اپنے فائدے ميں سمجھتے ہيں _

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا هو مولانا

پيش آنے والى سب ( خوشيوں اور غموں ) كيلئے لام انتفاع (لنا) كا استعمال كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۷_ سچے مومنين اپنے فريضے كو انجام دينے ، مشيت الہى كے سامنے سر تسليم خم كرنے اور اسكى راہ ميں ہر قسم كى كاميابى اور شكست كو قبول كرنے كى فكر ميں _ان تصبك حسنة تسؤهم قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا هو مولانا

۱۳۲

۸_ مومنين كا صرف خدا پر توكل ہونا چاہئے_ہومولانا و على الله فليتوكل المو منون

۹_ خدا تعالى اور انسانوں پر اسكى ولايت اور سر پرستى پر ايمان، اس پر توكل اور اس كے غير سے روگردانى كا تقاضا كرتا ہے_هو مولانا و على الله فليتوكل المؤمنون

۱۰_ اس بات پر ايمان كہ ہر قسم كى خوشى و غم اور كاميابى و ناكامى كى بنياد خدا تعالى كى تقدير ہے، كا تقاضا يہ ہے كہ توكل صرف اس پر ہو اور اس كے غير سے روگردانى ہو _قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا و على الله فليتوكل المؤمنون

اسما و صفات :مولى ۵

اللہ تعالي:اسكى تقدير ۳; اسكى مشيت ۳; اسكى ولايت ۴،۵; اسكے افعال ۲

انسان:ا س كى تقدير۲; اس كا مولى ۵

ايمان:تقدير پر ايمان كے اثرات ۱۰; خدا تعالى پر ايمان كے آثار ۹; خدا تعالى كى ولايت پر ايمان ۹

توحيد:توحيد افعالى ۱

توكل :خدا پر توكل ۸;خدا پر توكل كا پيش خيمہ۹،۱۰

جہاد:اس ميں توكل ۴

سر تسليم خم كرنا :خدا تعالى كى مشيت كے سامنے سر تسليم خم كرنا ۷

شكست:اس كا سرچشمہ ۳،۱۰

عقيدہ:تقدير كا عقيدہ ۱

كاميابى :اس كا سر چشمہ ۳،۱۰

مومنين :ان كا توكل ۴،۸; انكا جہاد ۴; انكا عقيدہ ۱،۶; انكا مطيع ہونا۷;انكى ذمہ دارى ۸; انكے مفادات ۶; يہ اور تقدير الہى ۶،۷;يہ اور سختى ۶; يہ اور شرعى ذمہ دارى ادا كرنا ۷

نظريہ كائنات :توحيد ى نظريہ كائنات ۵; نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۹،۱۰

۱۳۳

آیت ۵۲

( قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلاَّ إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُواْ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ تم ہمارے بارے ميں جس بات كا بھى انتظار كرہے ہو وہ دوميں سے ايك نيكى ہے اور ہم مبتلا بارے ميں اس بات كا انتظار كررہے ہيں كہ خدا اپنى طرف سے يا ہمارے باتھوں سے تمھيں عذاب ميں مبتلا كردے لہذا اب عذاب كا انتظار كو ہم بھى تمھارے ساتھ انتظار كررہے ہيں _

۱_ سچے مومنين كاميابى يا شہادت جو بھى انہيں جنگ ميں نصيب ہو اسے خير اور بھلائي شمار كرتے ہيں _

قل هل تربصون بنا الا احدى الحسنيين

۲_ اقدار اور ان كے معيار مومنين اور منافقين كى نظر ميں مختلف ہيں _

ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا قل هل تربصون بنا الا احدى الحسنيين

۳_ صدر اسلام كے مومنين، خدا تعالى كے ذريعے ياخود اہل ايمان كے ہاتھوں منافقيں كى ہلاكت كے منتظر تھے_

و نحن نتربص بكم ان يصيبكم الله بعذاب من عنده او بايدينا

۴_ صدر اسلام كے مومنين ، منافقين كے ساتھ جنگ كرنے اور اپنے در ميان سے نفاق كو اكھاڑ پھينكنے كيلئے حكم الہى كے انتظار ميں _و نحن نتربص بكم بعذاب من عنده او بأيدينا

۵_ مومنين كى قدرت و طاقت، منافقين كى نابودى اور انہيں عذاب دينے كيلئے خدا تعالى كے ارادے كے عملى ہونے كا ذريعہ _ان يصيبكم الله بعذاب من عنده او بأيدينا

۶_ منافقين عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے قريب _ونحن نتربص بكم ان يصيبكم الله بعذاب من عنده

۷_ مومنين كى سوچ يہ ہے كہ تمام امور خدا تعالى كى مشيت اور ارادے كے تابع ہيں _

نحن نتربص بكم ان يصيبكم الله بعذاب من عنده او بأيدينا

۱۳۴

۸_ جنگ سے روگردانى كرنے والے منافقين موت كے مستحق ہيں _نحن نتربص بكم بعذاب من عنده او بأيدينا

۹_ صدر اسلام كے مومنين اپنے نيك انجام اور منافقين كى تباہى اور بردبارى كے بارے ميں مطمئن _

نحن نتربص بكم بعذاب من عنده او بأيدينا فتر بَّصوا انا معكم متربصون

۱۰_''عن ابى جعفر ع''(فى قوله عزوجل): ''هل تربصون بنا الا احدى الحسنيين'' قال : اما موت فى طاعة الله او ادراك ظهور امام ...; امام محمد باقر (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے اللہ تعالى كے فرمان( احدى الحسنيين )كے متعلق فرمايا :يا راہ خدا ميں موت يا ظہور اما م كا درك كرنا_(۱)

احدى الحسنين :اس سے مراد ۱۰

اقدار:انكا معيار ۲

توحيد:توحيد افعالي۷

جنگ :منافقين كے ساتھ جنگ ۴

جہاد:اس سے روگردانى كرنے والوں كى سزا ۸

خدا تعالى :اس كا ارادہ۷; اس كا عذاب ۳،۶; اسكى مشيت ۷; اسكے ارادہ كے عملى ہونے كا پيش خيمہ ۵

روايت:۱۰

شہادت :اسكى اہميت ۱۰

خدا كے كارندے: ۵

قيمت گذارى :اس كا معيار ۲

كاميابى :اسكى اہميت ۱۰

منافقين:

____________________

۱)كافى ج ۸ ص ۲۸۶ ح ۴۳۱ _ نور الثقلين ج ۳ ص ۲۲۵ ح ۱۷۸_

۱۳۵

انكا انجام ۹; ان كا عذاب ۶; انكى سوچ ۲; انكى ہلاكت ۳،۹انكى ہلاكت كا ذريعہ ۵; انكے عذاب كا پيش خيمہ۵; تخلف كرنے والے منافقين كى سزا ۸; قدر و قيمت لگانے ميں انكا معيار ۲

موت:اسكے مستحقين ۸

مومنين :انكا عقيدہ ۱،۲،۷; انكى طاقت ۵; صدر اسلام كے مومنين كا اطمينان ۹; صدر اسلام كے مومنين كا انتظار ۳،۴; صدر اسلام كے مومنين كا انجام ۹; يہ اور ارادہ خدا ۷;يہ اور شہادت ۱; يہ اور صدرا سلام كے منافقين۴; يہ اور كاميابى ۱; يہ اور مشيت خدا ۷;يہ اور منافقين ۳

نظريہ كائنات :توحيد ى نظريہ كائنات۷

آیت ۵۳

( قُلْ أَنفِقُواْ طَوْعاً أَوْ كَرْهاً لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْماً فَاسِقِينَ )

كہہ ديجئے كہ م بخشى خرچ كرو يا جبراً تمھار اعمل قبول ہو نے والا نہيں ہے كہ تم ايك قاسق قوم ہو_

۱_ جنگ تبوك ميں بعض شركت نہ كرنے والوں كا جہاد ميں جانے كى بجائے راہ خدا ميں مال خرچ كرنے كا ارادہ _

قل انفقوا طوعا

اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ ايك منافق نے جہاد پر جانے كى بجائے پيسے دينے كى پيشكش كى تھى _

۲_ منافقين كا انفاق چاہے ان كى پسنديدگى اوررغبت كے ساتھ ہو يا ناپسنديدگى اور بے رغبتى كے ساتھ بارگاہ خدا ميں اسكى كوئي قدر و قيمت نہيں اور خدا تعالى كے يہاں قابل قبول نہيں ہے_قل انفقوا طوعا او كرها لن يتقبل منكم

۳_ جنگ ميں شركت كى بجائے مال خرچ كرنا قابل قبول نہيں ہے اور خدا تعالى كى بارگاہ ميں اسكى كوئي قدر و قيمت نہيں ہے_و منهم من يقول ائذن و لا تفتنى قل انفقوا طوعا او كرها لن يتقبل منكم

۴_ جنگ سے روگردانى كرنے والے فاسق ہيں اور خدا تعالى كے نزديك ان كے اعمال كى كوئي قدر و قيمت نہيں ہے_

۱۳۶

انكم كنتم قوما فاسقين

آيات كے اس حصے ميں بات ان منافقين سے ہو رہى ہے جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت كرنے سے گريز كيا تھا _

۵_ منافقين ، فاسق اور تجاوز كرنے والے لوگ ہيں _انكم كنتم قوما فاسقين

۶_ فسق اور حق سے انحراف ، اعمال كے بارگاہ الہى ميں بے قدر و قيمت ہونے كا سبب ہے_

انفقوا لن يتقبل منكم انكم كنتم قوما فاسقين

۷_ وہ نيك اعمال جن كى بنياد اور محرك خدا ئي نہ ہو بارگاہ الہى ميں قبول نہيں ہيں _

انفقوا لن يتقبل منكم انكم كنتم قوما فاسقين

۸_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبر(ص) كو منافقين كا انفاق قبول نہ كرنے كى ہدايت _لن يتقبل منكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ ( لن يتقبل) خبر ہو ليكن انشاء كے معنى ميں _يعنى پيغمبر منافقين كا انفاق قبول نہ كريں _

آنحضرت(ص) :آپكى ذمہ دارى ۸

انفاق :اس كا بے قيمت ہونا ۲،۳

جہاد :اس سے روگردانى كرنے والوں كا فسق ۴;اسكى اہميت ۳; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا عمل ۴

خدا تعالى :اسكى نصيحتيں ۸

عمل:اس كا بے قيمت ہو جانا ۴; اسكے بے قيمت ہونے كے عوامل ۶; اس كے قبول ہونے كے معيار ۷

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا انفاق ۱

فاسق لوگ ۴،۵

فسق :اس كے اثرات ۶

قدر وقيمت:انكا معيار ۷

منافقين :انكا فسق ۵; ان كے انفاق كا بے قيمت ہونا ۲،۸

۱۳۷

آیت ۵۴

( وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلاَّ أَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلاَ يَأْتُونَ الصَّلاَةَ إِلاَّ وَهُمْ كُسَالَى وَلاَ يُنفِقُونَ إِلاَّ وَهُمْ كَارِهُونَ )

اور ان كے نفقات كو قبول ہو نے سے صرف اس بات نے روك ديا ہے كہ انھوں نے خدا اور روسول كا انكار كيا ہے اور يہ نماز بھى سستى اور كسلمندى كے ساتھ بجالاتے ہيں اور راہ خدا ميں كراہت اور ناگوارى كے ساتھ خرچ كرتے ہيں _

۱_ منافقين كا خدا كے بارے ميں كفر اور پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار ان كے انفاق كے بے قدر و قيمت ہونے اور اسكے بارگاہ الہى ميں قبول نہ ہونے كا عامل ہے_و مامنعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

۲_ منافقين ، كافر اور پيغمبر(ص) كى رسالت كے منكر تھے_و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

۳_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بظاہر مسلمان تھے ليكن باطناً خدا و رسول كے منكر تھے_

و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

آيات كے اس حصے ميں بات ان لوگوں سے ہو رہى ہے جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت كرنے سے گريز كيا تھا_

۴_ بارگاہ خدا تعالى ميں اعمال كى قدر و قيمت كى شرط خدا اور اسكے پيغمبر(ص) كى رسالت پر ايمان لا نا ہے_

و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

۵_ نماز ميں كاہلى اور سستى ، منافقت اور خدا و رسول پر واقعى ايمان نہ ہونے كى نشانى ہے_

كفروا بالله و برسوله و لا يأتون الصلوة الا و هم كسالى

۶_ ديگر عبادات كى نسبت نماز كى اہميت اور ان كے قبول

۱۳۸

ہونے ميں نماز كا كردار_و ما منعهم ان تقبل منهم نفقتهم الا لا يأتون الصلوة الا و هم كسالى

۷_ ناپسنديدگى اور بے رغبتى كے ساتھ انفاق ، منافقت اور خدا و رسول پر واقعى ايمان نہ ہونے كى نشانى ہے_

كفروا بالله و برسوله و لا ينفقون الا و هم كارهون

۸_ رغبت و ميلان ، قبول انفاق كى شرط ہے اور بے رغبتى اور ناپسنديدگى اسكے بارگاہ الہى ميں بے قدر و قيمت ہوجانے كا سبب ہے_و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا و لا ينفقون الا و هم كارهون

۹_ خدا تعالى كى طرف سے نماز ميں سستى اور ميلان و رغبت كے بغير انفاق كرنے كى مذمت _

لا يأتون الصلاة الا و هم كسالى و لا ينفقون الا و هم كارهون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو جھٹلانے كے آثار ۱، آنحضرت(ص) (ص) كو جھٹلانے والے۲

اقدار:انكا معيار ۴

انفاق :اس كے قبول ہونے كے شرائط ۸;اس ميں بے رغبتى ۷; اس ميں بے رغبتى كى مذمت ۹; اس ميں بے رغبتى كے آثار ۸

ايمان:بے ايمان كى علامتيں ۵،۷; خدا تعالى پر ايمان كے اثرات ۴; محمد (ص) پر ايمان كے اثرات ۴

خدا تعالي:اسكى طرف سے مذمت ۹

عبادت:اہم ترين عبادت ۶

عمل :اسكى قدر و قيمت ۴; اسكے بے قدرو قيمت ہونے كے عوامل ۸; اس كے قبول ہونے كا معيار ۶

غزوہ تبوك:اس سے روگردانى كرنے والوں كا نفاق۳;اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا كفر ۳

كفار :۲

كفر :خدا كے بارے ميں كفر۳; حضرت محمد(ص) كے بارے ميں كفر۳

منافقين :

۱۳۹

انكا كفر ۲;انكے انفاق كا بے قدر و قيمت ہونا ۱; ان كے عمل كے بے قدر و قيمت ہونے كے عوامل ۱; ان كے كفر كے آثار ۱

نفاق:اسكى نشانياں ۵،۷

نماز:اسكى اہميت ۶;اسكے آثار ۶; اس ميں سستى ۵; اس ميں سستى كى مذمت ۹

آیت ۵۵

( فَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ )

تمھيں ان كے اموال اور اولاد حيرت ميں نہ ڈال ديں بس اللہ كاارادہ يہى ہے كہ انھيں كے ذريعہ ان پر زندگانى دنيا ميں عذاب كرے اور حالت كفر ہى ميں انكى جان نكل جائے _

۱_ انسان كے پاس كثير مال و اولاد كا ہونا اسكے خدا كا محبوب اور سعادتمند ہونے كى علامت نہيں ہے_

فلاتعجبك اموالهم و لا اولادهم

۲_ منافقين كى پست حقيقت اور برے انجام كى طرف توجہ ، ان كے كثير اموال اور اولاد كے اہل ايمان كى نظروں كو نہ بھانے كا اہم سبب ہے_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

''فلا تعجبك'' ميں فاء تفريع ، اعجاب سے نہى كو ان مطالب پر متفرع كر رہى ہے جو گذشتہ آيات ميں منافقين كى منفى حقيقت اور ان كے برے انجام كے بارے ميں بيان كئے گئے ہيں _

۳_ پيغمبر(ص) كے زمانے كے منافقين كے پاس فراوان مال و اولاد اور مادى وسائل تھے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۴_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كى دنيوى آسائش كے بارے ميں رشك كرنے سے ممانعت _

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۵_دوسروں كے فراوان مادى وسائل كے سامنے انسانوں بلكہ مومنين كے جذب ہونے كا امكان _

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۶_ مال و اولاد دنياوى زندگى كے دو پر كشش عنصر_ فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

تھي_واتخذ سبيله فى البحر عجب

۱۱_عن أبى جعفر (ع) وابى عبدالله (ع) قال : إنه لما كان من أمر موسى الذى كان أعطى مكتل فيه حوت مملّح قيل له: هذا يدلك على صاحبك عند عين مجمع البحرين ...فانطلق الفتى يغسل الحوت فى العين فاضطرب الحوت فى يده حتّى خدشه فانفلت ونسيه الفتى (۱) امام باقر (ع) اورامام جعفرصادق (ع) سے روايت ہوئي كر جب حضرت موسى (ع) پر جو كچھ آيا گزر گيا تو انہيں ايك تھيلا ديا گيا كر اس ميں نمك لگى ايك مچھلى تھى اور اسے كہا گيا كر يہ مچھلى آپ كو دو درياوں كے ملنے كى جگہ پر ايك چشمہ كے نزديك آپ كے دوست كے حوالے سے راہنمائي كرے گى پس آپ كاہمراہى جوان، مچھلى كو اس چشمہ ميں دھونے كيلئے گيا تو مچھلى نے اسكے پاتھوں ميں حركت كى اور اسكے ہاتھوں ميں خراش وارد كى اور اسكے چنگل سے نكل گئي اور وہ جوان اس واقعہ كو بھول گيا_

بھولنا :بھولنے كے اسباب ۸

خضر(ع) :قصہ خضر(ع) ۷

روايت:شيطان كا تسلط۹;شيطان كا كردار۷;شيطان كى قدرت ۸;شيطان كے تسلط كے آثار ۶

موسى (ع) :قصہ موسى (ع) ميں مچھلى كا فرار ۲،۳،۱۰،۱۱;مجمع البحرين ميں موسى (ع) ۱;موسى (ع) كا آرام كرنا۱،۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۴،۷،۱۱;موسي(ع) كى خضر سے ملاقات۷;موسى (ع) كى خواہشات ۵;موسى (ع) كى غفلت ۴;موسى (ع) كے قصے ميں مچھلى كى سرنوشت ۴،۵،۶

يوشع (ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱يوشع(ع) كا آرام كرنا ۱،۴; يوشع(ع) كا بھولنا ۴،۱۱;يوشع(ع) كاتعجب ۱۰;يوشع(ع) كا علم۹;يوشع (ع) كا قصہ ۱،۳،۴،۱۱;يوشع (ع) كى رائے ۶; يوشع(ع) كے بھولنے كے اسباب ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲;ص۳۲۹;ح۴۱;نورالثقلين ج۳;ص۲۷۱;ح۱۲۹_

۴۸۱

آیت ۶۴

( قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصاً )

موسى نے كہا كہ پس وہى جگہ ہے جسے ہم تلاش كر رہے تھے پھر دونوں نشان قدم ديكھتے ہوئے الٹے پاؤں واپس ہوئے (۶۴)

۱_مچھلى كا واقعہ اور اسكى پانى ميں غير عاديحركت، حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى ملاقات كى جگہ تھى _

قال ذلك ما كنّا نبغ

''بغى ''سے مراد، طلب ہے اور ''ذلك ماكنّا نبغ'' سے مراد، يعنى جوكچھ وقوع پذير ہواہے ہم اسكى طلب وتلاش ميں تھے يہ وہى ...علامت اور نشانى ہے حضرت موسي(ع) كے كلام كے آخر ميں كلمہ ''نبغى '' كى ''يا'' كلام كى تخفيف كى بناء پر حذف ہوگئي ہے_

۲_حضرت موسي، (ع) حضرت خضر (ع) كى جگہ كو تلاش كرنے كے حوالے سے وقوع پذير ہونے والى علامت سے پہلے ہى سے آگاہ تھے _قال ذلك ما كنّا نبغ

۳_حضرت موسي(ع) كاہم سفربا وجود اس كے كہ وہ حضرت خضر(ع) كے سلاتھ ملاقات كى جگہ كى علامات سے آگاہ نہيں تھا پھر بھى موسي(ع) كا ہمراہى اور اس مقصد كا اس مقام تك پہنچناتھا_ذلك فا كنّانبغ

۴_حضرت موسى (ع) اور انكے ہم سفر پہلے والے مقام اور مچھلى كے نكل جانے كى جگہ كو تلاش كرتے ہوئے لوٹ گئے_

فارتدّ اعلى ء اثارهما قصصا

'' إرتداد'' فعل 'إرتد ّا ''كا مصدر ہے يعنى لوٹنا اور ''قص ّا ثرہ قصصاً'' يعنى اسكے پاو ں كے نشان كو دقت سے ڈھونڈا اور ''فارتدا''سے مراد،يہ ہے كہ موسى (ع) اور انكے ہمراہى دقّت سے گزرے ہوئے راستہ سے لوٹ گئے تا كہ اسى جگہ لوٹ جائيں جہان مچھلى درياميں چلى گئي تھي_

۵_مجمع البحرين كو عبور كرنے كے بعد حضرت موسى (ع) كا آنے جانے والا راستہ ،خشكى ميں تھا_

۴۸۲

على ء اثارهم

''اثر''وہ علامت ہے جو زمين ميں پيداہوتى ہے اس علامت كے ذريعے گزرى ہوئي راہ كو ڈھو نڈا جاتا ہے_

خضر (ع) :خضر(ع) سے ملاقات كى جگہ كى علامات۱/۲;خضر(ع) كاقصہ۱،۲

موسي(ع) :موسى كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵;موسى كالوٹنا ۴;موسى كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱،۲;موسى كے لوٹنے كى راہ۵;موسى كے قصہ ميں مچھلى كا فرار ۱

يوشع (ع) :يوشع كا قصہ ۴;يوشع كا لوٹنا۴;يوشع كى جہالت ۳; يوشع كى خواہشات ۳

آیت ۶۵

( فَوَجَدَا عَبْداً مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْماً )

تو اس جگہ پر ہمارے بندوں ميں ہے ايك ايسے بندے كو پايا جسے ہم نے اپنى طرف سے رحمت عطا كى تھى اور اپنے علم خاص ميں سے ايك خاص علم كى تعليم دى تھى (۶۵)

۱_موسى (ع) اور انكے ہم سفر نے مجمع البحرين پہنچے كے بعد حضرت خضر سے ملاقات كى _

فارتدّا على ا ثارهما قصصاًفوجدا

۲_حضرت موسى اور انكے ہمراہى كا اپنے اس پر تلاش سفر كامقصد الله تعالى كے خاص بندوں ميں سے ايك بندے كو ڈھونڈناتھا كہ جوعلم لدنى كا حامل تھا _فارتدّا ...فوجدا عبداًمن عبادنا ...وعلّمنه من لدنّا

كلمہ '' وجدا'' بتارہاہے كہ ايسى چيزى ڈھونڈى گئي ہے كہ جسكى تلاش ميں حضرت موسي(ع) اور انكے ہم سفر تھے نہ كہ ايسے ہى اتفاقاملاقات ہوئي ہے ''لدنا'' بتارہاہے كہ حضرت ''خضر(ع) '' كا علم كوئي عام سا اور معمولى علم نہيں تھا بلكہ پروردگا ر كا خاص فيض تھا _

۳_حضرت خضر(ع) الله تعالى كے خاص بندے تھے كہ جو خدا كى خصوصى رحمت اور عنايت كے حامل تھے_

ء اتيناه رحمةمن عندنا

۴_ انسان كى خدا كيلئے عبوديت، الله تعالى كى نظر ميں اسكے ليے شائستہ ترين صفت ہے _

عبداًمن عبادنا

الله تعالى نے حضرت خضر(ع) كى تمام صفات ميں سے انكى صفت عبوديت كو پہلى اور واضح ترين صفت كے طور پر تذكرہ

۴۸۳

كياہے يہ انتخاب بتاتاہے كہ يہ صفت دوسرى تمام صفات پر برترى ركھتى ہے_

۵_حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں دوسرے انسان بھى جيسے حضرت خضر(ع) الله تعالى كى خاص بندگى كے مقام پر فائز تھے وہ بھى ان كى طرح خاص بندگى كے حامل تھے_فوجداعبداًمن عبادنا

اگر ايسا كہا جاتا ہے كہ ''ايك عالم بندہ كو پايا'' تو جملہ مكمل تھا مگر ''من عبادنا'' كا كلام ميں آناا،س نكتہ كو واضح كر رہا ہے كہ فقط خضر(ع) ، الله تعالى كى بندگى كا مقام نہيں ركھتے تھے بلكہ انكے علاوہ اور لوگ بھى حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں زندگى بسر كرتے تھے كہ جو كہ الله تعالى كے خاص بندے تھے_

۶_حضرت خضر(ع) كے پاس، مقام نبوت تھا_ا تيناه رحمة من عندنا

يہ احتمال ہے كہ ''رحمة من عندنا'' سے مراد ،نبوت ہو اور ''عندنا '' ميں جمع كى ضمير كا لانا جو كہ مورد نظر رحمت ميں واسطے كا كام ديتى ہے نيز بعض دوسرى آيات ميں ''رحمت'' كانبوت پر اطلاق، اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں خصوصى عبوديت اور بندگى اسكى خاص رحمت كے شامل حال ہونے كا پيش خيمہ ہے _

عبداً من عبادنإ تيناه رحمة من عندنا

۸_ حضرت خضر(ع) ، مخصوص علم اور الله تعالى كى عطا (علم لدنيّ) كے حامل تھے_و علّمناه من لدنا علما

''من لدنا'' اور'' من عندنا'' ميں معنى كے حوالے سے فرق نہيں ہے دونوں اللہ تعالى كى منشاء كے ركھنے كو بتارہے ہيں _

۹_ حضرت خضر(ع) كاعلم لدنى ان پر الله تعالى كى خاص رحمت كا نمونہ ہے_ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدنّا علم

۱۰_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بندگى الہى ،علم ومعارف كے حامل ہونے كا پيش خيمہ ہے _عبداً من عبادنا ...و علّمنه من لدنا علما

۱۱_علم، انسان كيلئے انتہائي قدر و قيمتكى حامل چيز ہے_علّمنه من لدنّا علما

۱۲_نعمت و علم كى حامل اعلى شخصيات كو بھى چايئےہ الله تعالى كو اپنے تمام كمالات كا سرچشمہ سمجھيں _

ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدناعلما

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ۷;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۹;اللہ تعالى كى عطائيں ۱۲

الله تعالى كے بندے :موسي(ع) كے زمانہ ميں الله تعالى كے بندے ۵

۴۸۴

خضر (ع) :خضر (ع) كا قصہ۱;خضر كے مقامات ۶;خضر (ع) كا علم لدنى ۲،-۸،۹;خضر(ع) كى عبوديت ۲،۳;خضر(ع) كى فضيلتيں ۳،۸،۹;خضر(ع) كى نبو ت ۶;خضر(ع) كى نعمات ۸;مجمع البحرين ميں خضر(ع)

خوبياں :خوبيوں كامعيار۴،۱۱//دين :دينى تعليمات كا پيش خيمہ۱۰

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگ ۳،۹//عبوديت:عبوديت كى قدر وقيمت ۴;عبوديت كے آثار ۷،۱۰

علم :علم كاپيشخيمہ ۱۰;علم كى قدر وقيمت۱۱;علوم كى بنياد۱۲

علماء :علماء كى رائے ۱۲

موسى (ع) :مجمع البحرين ميں موسي(ع) ۱;موسي(ع) كا قصہ ۱،۲; موسي(ع) كا لو ٹنا ۱;موسى (ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱;موسي(ع) كے سفر كے مقاصد۲

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كى رائے ۱۲;نعمت كا سرچشمہ ۱۲

يوشع(ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱; يوشع(ع) كا قصہ ۲;يوشع(ع) كا لوٹنا۱;يوشع(ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ۱;يوشع(ع) كے سفر كے مقاصد ۲

آیت ۶۶

( قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْداً )

موسى نے اس بندے سے كہا كہ كيا ميں آپ كے ساتھ رہ سكتا ہوں كہ آپ مجھے اس علم ميں سے كچھ تعليم كريں جو رہنمائي كا علم آپ كو عطا ہوا ہے (۶۶)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر سے انكے ہمراہ ہونے كيلئے اجازت طلب كى _قال له موسى هل اتّبعك

۲_ حضرت موسي(ع) كا حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہونے كا مقصد، انكے راہنمائي دينے والے علم سے بہرہ مند ہوناتھا _

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

'' رشداً'' اگر مفعول لہ ہوتو آيت كا مطلب يوں ہو گا كہ ميں راہنمائي پانے كيلئے پيروى كرر ہاہوں اور اگر وہ مفعول بہ ہو تو ا س كا مطلب يہ ہے كہ ميں اس ليے آپ كى پيروى كرر ہاہوں كہ جوراہنمائي والى چيز ہے اسے مجھے بھى سكھا ئيں _

۳_ حضرت موسى (ع) حضرت خضر(ع) كے ''علم لدني'' كى احتياج محسوس كررہے تھے _

۴۸۵

هل اتّبعك عل أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۴_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كے پاس موجود علوم سے اپنى محروميت كا اعتراف كيا اور ا ن كے علمى وعملى مقام كے مقابل، انكسارى سے كام ليا _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت

پيروى كيلئے آمادہ ہونے كا اظہار، حضرت موسي(ع) كى حضرت خضر(ع) كے كردار كے در مقابل خضوع كى علامت ہے اور سيكھنے كے ليے مشتاق ہونے كا اظہار، ان كے علم كے سامنے انكسارى كى حكايت كررہا ہے _

۵_حضرت موسى (ع) ،كمال ورشد كے بلند مرتبہ پر پہنچنے كے ليے كسب علوم كے راستے كے ذريعہ كوشش كررہے تھے_

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۶_حضرت موسي(ع) كى نگاہ ميں جناب خضر(ع) ، ايك تعليم يافتہ شخص تھے كہ جنہوں نے اپنے مخصوص علم كسب كيے ہوئے تھے_ممّا علمت

۷_حضرت خضر(ع) كى خصوصى معلومات ،الہى تعليمات سے ا خذ ہوئيں تھيں _علّمنه من لدنّاعلماً ...ممّا علّمت رشدا

۸_ حضرت موسي(ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) ، كے علوم ، انكى پيروى ميں حاصل كيے جاسكتے ہيں _هل اتّبعك على أن تعلّمن

۹_ حضرت خضر (ع) كے علوم لدنى كى حدود وسيع تھيں _تعلمن ممّا علّمت ''ممّا ''ميں '' من ''كا معنى ''تبعيض'' ہے حضرت موسي(ع) اس تعبير كے ساتھ بتارہے ہيں كہ ميں ان وسيع علوم ميں كچھ سيكھنا چاہتا ہوں _

۱۰_راہ كمال كوطے كرنے اور خصوصى الہى معارف تك پہنچنے كيلئے ايك معلم اور راہنماكى احتياج ہے _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا يہ كہ حضرت موسي(ع) كمال تك پہنچنے كيلئے حضرت خضر(ع) كى پيروى ضرورى سمجھتے تھے اور ان سے ملاقات كيلئے سفراور اسكى مشكلات كوبرداشت كيايہ بتاتاہے كہ وہ راہنماكى ضرورت محسوس كرتے تھے_

۱۱_حضرت موسي(ع) نے اپنے ہم سفر كو حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور علوم كو كسب كرنے كے ليے مجبور نہيں كياحضرت خضر(ع) كے ساتھ سفر ميں حضرت موسي(ع) كے ہمراہى كا تذكرہ نہيں ہوا ممكن ہے كہ وہ اس سفر ميں حضرت موسى سے جدا ہوگئے يايہ كر موسى (ع) اور خضر (ع) كى بلند وبالا شخصيت كى بناء پر بعد والى آيات ميں صرف ان دونوں كا ذكر ہواہے گذشتہ آيات ميں

۴۸۶

جملہ''ذلك ماكنّا نبغ'' وسرے احتمال كى تائيد كررہاہے_

۱۲_الہى علماء كے مقابل، انكسارى اور ادب كا لحاظ كرناضرورى ہونا_هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۳_انبياء كا علم محدود اوروسيع ہونے كى قابليت ركھتاہے_هل ا تّبعك على ان تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۴_علم وكمال سے بہرہ مندہونے ميں پيغمبروں كے مختلف درجات ہيں _هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ خضر(ع) انبياء ميں سے ہوں _

۱۵_علم كے تمام درجات اور آخرى حدتك كمال كا حامل ہونا، نبوت كيلئے شرط نہيں ہے _

هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۶_با ارزش ترين علم وہ علم ہے جوانسان كے معنوى رشد وكمال كى ضمانت دے _تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۷_الہى علوم، انسان كے رشد وكمال كى ضمانت ديتے ہيں _على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۸_ عالم كے ساتھ سفر اور علم وكمال كے كسب كرنے كى راہ ميں مصيبتوں كو برداشتكرنا،قابل قدر ہے _

لقد لقينا من سفرناهذانصباً هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۹_عن جعفربن محمد(ع) ان موسى لمّاكلّمه الله تكليماً ...قال فى نفسه: ''ما ا رى أنّ الله عزوجلّ خلق خلقإ علم منّى فا وحى الله عزوجل إلى جبرئيل '' ياجبرئيل ا درك عبدى موسى قبل أن يهلك وقل له: إنّ عند ملتقى البحرين رجلاً عابداًفاتبعه تعلّم منه (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ جب الله تعالى نے موسى (ع) سے كلام كى توموسي(ع) نے اپنے دل ميں كہا: ''ميں نہيں سمجھتاكہ الله تعالى نے كوئي ايسى مخلوق پيداكى ہو جو مجھ سے زيادہ علم ركھے '' الله تعالى نے جبرائيل كو وحى كى : ''اس سے پہلے كہ ميرابندہ ہلاك ہواس تك پہنچو اور كہو : دو درياو ں كے ملنے كى جگہ پر ايك عبادت گزارشخص ہے اسكے ہمراہ جائو اور اس سے علم حاصل كرو''

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كے آثار ۱۷

انبياء :انبياء كا علم ۱۴; انبياء كا كمال۱۴; انبياء كے درجات ۱۴;انبياء كے علم كا زيادہ ہونا ۱۳ ; انبياء كے علم كى حدود ۱۳

اہميتيں :

۴۸۷

اہميتوں كا معيار۱۶

خضر(ع) :خضر (ع) سے سيكھنا ۲; خضر(ع) سے سيكھنے كا پيش خيمہ ۸; خضر (ع) كا علم لدنى ۳،۴،۶،۷،۹; خضر (ع) كا قصہ ۱ ،۲،۳،۴،۱۱; خضر(ع) كا معلم ہونا۷;خضر(ع) كى پيروى كے آثار ۸;خضر(ع) كے فضائل ۳،۴، ۷، ۹; خضر(ع) كے علم كى وسعت۹

دين :دين سيكھنے كے شرائط۱۰

دينى علماء :دينى علماء كااحترام ۱۲;دينى علماء كى شخصيت كى اہميت۱۲;دينى علماء كے در مقابل انكسارى ۱۲

روايت:۱۹

علم:اہم ترين علم ۱۶;علم كے آثار۵،۱۵;علم كے حصول ميں مصيبتوں كے برداشت كرنے كى اہميت ۱۸

علماء :علماء كے ساتھ سفر كرنے كى اہميت۱۸

كمال :كمال كے اسباب ۱۶'۱۷; كمال كے شرائط ۱۰

معلم :معلم كا كردار۱۰

موسى (ع) :الله تعالى كا موسي(ع) سے كلام كرنا ۱۹; خضر(ع) كے ساتھ موسي(ع) كى ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كا اجازت لينا ۱; موسي(ع) كا اقرار ۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲، ۳،۴ ،۵،۱۱;موسي(ع) كى انكساري۴; موسي(ع) كے اہداف ۲;موسي(ع) كى تعليم۱۹ ; موسي(ع) كى خضر(ع) سے ملاقات كا فلسفہ۱۹; موسي(ع) كى رائے ۶،۸ ; موسي(ع) كى كوشش۵;موسي(ع) كى معنوى ضروريات ۳; موسي(ع) كے علم كا محدود ہونا۴ ، ۱۹; موسي(ع) كے كمال كے اسباب ۵;موسي(ع) كے ہمسفر۱۱

نبوت :نبوت كے شرائط۱۵

ہدايت كرنے والے :ہدايت كرنے والوں كاكردار۱۰

____________________

۱) علل الشرائع ص۵۹ ح۱ ب۵۴ تفسير برہان ج ۲ ص۴۷۲ح ۱_

۴۸۸

آیت ۶۷

( قَالَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ نے كہا كہ آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۶۷)

۱_ حضرت خضر(ع) نے خصوصى علوم كے حصول كيلئے حضرت موسي(ع) كواپنى ہمراہى پر عاجز پايا _

هل ا تّبعك ...قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

۲_ حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كو نصيحت كى كہ حوصلہ نہ ركھنے كى بناء پر انكى ہمراہى كا ارادہ ترك كرديں _

إنّك لن تستيطع معى صبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے كام دوسروں كيلئے يہاں تك كہ حضرت موسي(ع) جيسى ہستى كيلئے نا قابل تحمل اور مبہم تھے_

قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

''معى '' پر تاكيدكرنا بتاتا ہے كہ فقط علوم كى تعليم مشكل پيدا نہيں كرتى تھى بلكہ خود حضر ت خضر(ع) كى ہمراہى كہ جس كا نتيجہ انكے علوم كى بناپر انكے كردار كامشاہدہ كرناتھا يہ حضرت موسى (ع) كيلئے قابل تحمل نہ تھي_

۴_ حضرت خضر (ع) پہلے سے ہى حضرت موسى (ع) كى باطنى صفات سے آگاہ تھے_قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضر ت خضر(ع) كى جانب سے حضرت موسي(ع) كے تحمل نہ كرنے كى پيشگوئي دو وجود ہات ميں سے ايك وجہ ہو سكتى ہے (۱) حضرت خضر (ع) كا حضرت موسى (ع) كى فكرى اور روحى خصوصيات سے مطلع ہونا (۲) يہ كہ اصولى طور پر ايسے علوم كا تحمل كرنا حضرت خضر كے علاوہ كسى اور كيلئے ممكن نہ تھا_ مندرجہ بالا مطلب كى بناء پہلا احتمال ہے _

۵_حضرت خضر(ع) اور الله تعالى كے خاص بندوں كے علم سے ايك جرعہ لينے كيلئے بہت سے صبر اور تحمل كى ضرورت ہے _قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضرت خضر(ع) كا حضرت موسي(ع) كو خبردار كرنا، در حقيقت اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور اس سے علوم كا كسب بہت سے صبر كا محتاج ہے_

۶_حضرت خضر(ع) كا حضرت موسى (ع) سے بلند مرتبہ تھا_إنّك لن تستيطع معى صبرا

۷_ ايك معلم اور مربيّ كو چاہيے كہ وہ لوگوں كى استعداد وصلاحيت كو مد نظر ركھے اور نئے سيكھنے والوں كو تعليم

۴۸۹

كى دشواريوں سے آگاہ كريں _إنّك لن تستيطع معى صبرا

اسے پہلے كہ حضرت خضر(ع) ،حضرت موسي(ع) كى اپنے ساتھ ہمراہى كوقبول كريں انہيں اس راہ كى مشكلات سے آگاہ كررہے ہيں ساتھ ہى ان كے تحمل نہ كرنے پرزوردے رہے ہيں _اس آيت سے اہل علم ودانش كيلئے ايك پيغا م لياجا سكتاہے اور وہ يہ كہ طالب علم كے تحمل كو ديكھے اور اسے اس راہ كى دشواريوں سے آگاہ كرے_

استعداد :استعدادكا كردار۷

انبياء:انبياء كے درجات۶

تعليم :تعليم كى روش ۷

خضر(ع) :خضر كا علم ۴; خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴; خضر(ع) كى رائے ۱; خضر(ع) كى طرف سے سيكھنے كى شرائط۵ ; خضر(ع) كى نصيحتيں ۲; خضر(ع) كے درجات ۶;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳

علم :علم كے حصول ميں صبر كى اہميت ۵

معلم :معلم كا كردار۷

موسي(ع) :موسي(ع) كا عجزا ۱،۲،موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴ ; موسى كو نصحيت۲;موسي(ع) كى بے صبرى ۲;موسي(ع) كى باطنى صفات ۴;موسي(ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كى خصوصيات ۴; موسي(ع) كے درجات ۶

آیت ۶۷

( وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْراً )

اور اس بات پر كيسے صبر كريں گے جس كى آپ كو اطلاع نہيں ہے (۶۸)

۱_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كى زندگى اور افعال ميں پوشيدہ اسرار اورانكى جھات سے زيادہ مطلع نہ تھے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

'' إحاطة '' فعل ''لم تحط'' كا مصدر ہے يعنى ''كسى چيز پر احاط ركھنا اور اس سے كامل طور پر

۴۹۰

واقف ہونا''موردبحث آيت ميں كلمہ '' خبراً'' جو كہ ''علماً '' كا معنى ديتاہے اور ''احاطہ '' كيلئے تميز ہے اسى سے مراد ،كامل طور علمى احاطہ ہے _

۲_حضرت خضر(ع) حضرت موسي(ع) كے اپنے كردار كى جہات سے اطلاع نہ ركھنے كو حضرت موسي(ع) كے صبر نہ كرنے كى دليل جانتے تھے_إنّك لن تستيطع ...وكيف تصبر على مالم تحط به خبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے افعال،حضرت موسي(ع) جيسے شخص تك كيلئے ظاہراً معمول سے ہٹ كر اور بہت مجہول پہلوؤں پر مشتمل تھے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۴_بہت سارے مسائل ميں انسان كا بے صبر ہونا اس كا ان اسرار اور حقيقت حال سے جاہل ہونے كى بناء پر ہے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۵_علم وآگاہى صبر اورتحمل كا پيش خيمہ ہے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

جلد بازى :جلدبازى كے اسباب ۴

جہالت :جہالت كے آثار ۴

خضر (ع) :خضر(ع) كا قصہ۲،۳;خضر(ع) كى فكر ۲;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳; خضر(ع) كے عمل كا راز ۱،۲

صبر:صبركا باعث۵

علم :علم كے آثار ۵

موسى :موسى كا قصہ۲،۳;وسى كے عجز كے دلائل ۲;موسى كے علم كى حدود ۱،۲

آیت ۶۹

( قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِراً وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْراً )

موسى نے كہا كہ آپ انشاء اللہ مجھے صابر پائيں گے اور ميں آپ كے كسى حكم كى مخالفت نہ كروں گا (۶۹)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كے افعال اور جو ان سے سيكھنا تھا انكے در مقابل صبر وتحمل اختيار كرنے كا وعدہ ديا _قال ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك ا مرا

جملہ ''ستجدنى ...'' (آپ مجھے صابر پائيں گے) اس سے حكايت كررہاہے كہ حضرت موسى (ع) ايسے صبركى خبر دے رہے تھے

۴۹۱

كہ جسكے آثار واضح ہونگے يہ تعبير ''سا صبر''يااس كى ما نند د وسر ے كلمات كے ساتھ مقائسہ كريں توان كى نسبت زيادہ تاكيد ليے ہوئے ہے_

۲_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كى مكمل اطاعت اور ان كے فرامين سے نافرمانى نہ كرنے پر تاكيد كى _

ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك أمرا

۳_ حضر ت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) كو وعدہ ديتے ہوئے الله تعالى كى ياد اور كاموں ميں الہى مشيت كے كردار سے غافل نہ تھے _ستجدنى إن شاء اللّه صابرا

۴_حضرت موسى (ع) نے اپنے معلم حضرت خضر(ع) كے مقابل مكمل ادب اورمتانت كا اظہار كيا _

هل ا تّبعك ...ستجدنى ...ولا أعصي حضرت موسي(ع) كے كلام ميں ادب ومتانت كے بہت سے موارد موجود ہيں (الف) :اپنى در خواست كو استفہام سے شروع كيا(ھل ا تّبعك) (ب): حضرت خضر كے علم كے سرچشمہ كوعزت واحترام كى خاطر صيغہ مجہول كى صورت ميں ''عُلّمت ''بيان كيا(ج) :انكے علم كو كمال لانے والا جانا (رشداً)(د): ان كے كچھ علم كوچاہا (مماعملت )(ھ):صبر كاواضح طورپر وعدہ نہيں ديابلكہ ''ستجدنى إن شاء الله '' كى صورت ميں ذكر كيا اور انكى نصيحتوں كو امر كے عنوان سے ليا اور وعدہ ديا كہ انكے كسى حكم كى نافرمانى نہ كريں گے (الميزان ج۱۳)

۵_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كے علوم كے حصول كيلئے بہت مشتاق تھے_

قال ستجدنى إن شا ء الله صابراًولا أعصى لك أمرا

۶_وعدوں اور آئندہ كاموں كے انجام دينے ميں ضمانت دينے پر، ہميشہ الہى مشيت كو ياد ركھنا چاہيے_

ستجدنى إن شاء الله صابراً و لإ عصى لك أمرا

۷_صابرہونااور استاد كى اطاعت، علم سيكھنے كاادب اور شرط ہے _ولإعصى لك أمرا

۸_عن جعفر بن محمد(ع) قال موسى '' ستجدنى ان شاء الله صابراً ولإعصى لك أمراً''فلما استثنى المشيته قبله (۱) امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ موسي(ع) نے خضر(ع) سے كہا '' ستجدنى إن شاء الله صابراً ...'' پس چونكہ انہوں نے مشيت الہى كاذكر كيا (يعنى انشاء الله كہا) خضر(ع) نے انہيں قبول كرليا

____________________

۱)علل الشرايع ص۶ح۱ ب۵۴، نورالثقلين ج۳ص۲۸۱ج۱۵۴_

۴۹۲

اشتياق :علم حاصل كرنے كا اشتياق۵

اطاعت:خضر كى اطاعت ۲،معلم كى اطاعت ۷

خضر :خضر كا احترام۴ ، خضر كا علم ۵،خضر كا قصہ ۱،۲،۴،۵

ذكر:الہى مشيت كا ذكر۳; الہى مشيت كے ذكر كى اہميت ۶;مشيت الہى كے ذكر كرنے كے آثار ۸

ذكر كرنے والے :۳روايت:۸

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كى شرائط۷;علم حاصل كرنے كے آداب ۷; علم حاصل كرنے ميں صبر۷

معلم :معلم كا احترام۴

موسى (ع) :موسي(ع) كا ادب ۴;موسي(ع) كا اشتياق ۵; موسي(ع) كا صبر ۱،۸; موسي(ع) كا علم حاصل كرنا ۱،۵; موسي(ع) كا قصہ۱،۲،۴،۵;موسي(ع) كا معلم ۵; موسى (ع) كا وعدہ ۱،۲،۳

وعدہ:وعدہ كے آداب۶

آیت ۷۰

( قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْراً )

اس بندہ نے كہا كہ اگر آپ كو ميرے ساتھ رہنا ہے تو بس كسى بات كے بارے ميں اس وقت تك سوال نہ كريں جب تك ميں خود اس كا ذكر نہ شروع كردوں (۷۰)

۱_حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كى اپنى ہمراہى كے حوالے سے در خواست پر مشروط موافقت كى _

قال فإن اتبعتنى فلاتسئلنى عن شيئ

۲_حضرت خضر(ع) كى حضرت موسي(ع) كى ہمراہى كے حوالے سے يہ شرط تھى كہ وہ انكى وضاحت دينے سے پہلے خود كسى چيز كے بارے ميں سوال نہ كريں _فلاتسئلنى عن شى حتّى ا حدث لك منه ذكرا

۳_ حضرت خضر (ع) چاہتے تھے كر حضرت موسي(ع) اسرار ورموز كو سمجھنے ميں عجلت سے كام نہ ليں اور ان پر بلا چوں چرا اپنى اتباع لازم نہيں كى _

۴۹۳

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۴_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كو آگاہ فرمايا كہ وہ جوانجام ديں گے دليل وحكمت سے خالى نہيں ہوگا_

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۵_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كووعدہ ديا كہ آخر ميں اپنے كام كے كچھ رموز، ان پر واضح كريں گے_

ا حدث لك منه ذكرا

''منہ '' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور يہ بتارہاہے كہ حضرت خضر(ع) نے اپنے عمل كى خصوصيات ميں سے كچھ بيان كرنے كا وعدہ دياتھا_

۶_ آگاہى كے زمينہ فراہم ہونے سے پہلے سوال كرنے ميں عجلت، علم حاصل كرنے كے آداب سے نہيں ہے _

فلا تسئلنى عن شيء حتّى ا حدث لك

خضر (ع) :خضر(ع) كے عمل كا راز بيان ہونا ۴،۵،خضر(ع) كى پيروى ۳،خضر(ع) كے تقاضے۳، خضر (ع) كى تعليمات ۴، خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،خضر(ع) كے وعدے۵

سوال:سوال ميں عجلت۶

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كے آداب۶

موسي(ع) :موسي(ع) كى پيروى ۳، موسي(ع) كے تقاضے۱،موسي(ع) كاصبر ۳ ، موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،موسي(ع) كو وعدہ ۵،موسي(ع) كى خضر (ع) كے ساتھ ہمراہي۱،۲

آیت ۷۱

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئاً إِمْراً )

پس دونوں چلے يہاں تك كہ جب كشتى ميں سوار ہوئے تو اس بندہ خدا نے اس ميں سوراخ كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے اس لئے سوراخ كيا ہے كہ سواريوں كو ڈبوديں يہ تو بڑى عجيب و غريب بات ہے (۷۱)

۱ _ حضرت موسي(ع) ،حضرت خضر(ع) كى شرط قبول كرتے ہوئے انكے ہمراہ چل پڑے _فا نطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة'' انطلاق '' يعنى روانہ ہونا اور چلنا'' فانطلقا '' ميں ''فاء '' دلالت كررہى ہے كر موسي(ع) نے خضر(ع) كى شرائط قبول كى اور انہوں نے موسي(ع) كو ہمراہى كى اجازت دي_

۴۹۴

۲_ حضرت موسي(ع) اورخضر(ع) اپنى ہمراہى كے پہلے مرحلے ميں ايك كشتى ميں سوار ہوئے_فانطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة

۳_ حضر ت موسى (ع) كے ہمسفر (يوشع(ع) ) حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كے سفر كے شروع ميں ہى ان سے جدا ہوگئے_فانطلقا حتّى إذا ركبافى السفينة اس آيت ميں حضرت موسي(ع) كے پہلے ہمسفر ''يوشع(ع) '' كا نام نہيں ليا گيا ممكن ہے كہا جائے كہ بعد والے سفر ميں وہ نہيں تھے اور انہيں اجازت نہيں ملى تھى'' فانطلقا '' او ر'' ركبا'' ميں تثنيہ كى ضمير اس بات پر روشن گواہ ہے _

۴_حضرت خضر(ع) نے كشتى پر سوار ہونے كے بعد اس ميں سوراخ كيا كہ كشتى والے غرق ہونے كے خطرہ ميں پڑ گئے _حتى إذا ركبا فى السفينة خرقه '' خرق '' يعنى اور سوراخ كرنا اورتوڑنا

۵_ حضرت موسي(ع) حضرت خضر(ع) كے كشتى توڑنے كے عمل پر حيران رہ گئے اور ان پر اعتراض كيا _

قال ا خر قتها لتغرق أهله

۶_ حضر ت خضر (ع) نے كشتى ميں سوراخ، دوسرے كشتى سوار لوگوں كى نگاہوں سے ہٹ كر كيا تھا_

خرقها قال ا خرقتهالتغرق أهله

واضح سى بات ہے كہ اگر لوگوں كى نگاہوں كے سامنے سوراخ ہوتاتوسب ان پر اعتراض كرتے اور انہيں ايساكرنے سے روك ديتے يہ كہ صرف موسي(ع) نے اعتراض اس سے يہمعلوم ہو اكہ يہ كام دوسروں كى نگاہوں ہے ہٹ كر تھا _

۷_ حضرت خضر كے عمل پر حضرت موسي(ع) كے اعتراض كى وجہ، كشتى والوں كا غرق ہونے كے خطرے ميں پڑنا تھا_قال ا خرقتها لتغرق اهله

۸_حضرت موسى (ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) كا كشتى كو نقصان پہنچا نا، ايك غلط اورناقابل توجيہكام تھا _

لقد جئت شيئا إمرا

'' إمر '' سے مراد'' بہت برا'' او ر'''بہت عجيب '' ہے ''لسان العرب''

۹_ لوگوں كى جان كو خطرے ميں ڈالنا ،ايك مذموم او ر غلط كام ہے _أخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

۱۰_حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں سوراخ ہونے والى كشتى ميں مسافر موجود تھے _ا خرقتها لتغرق اهله

۱۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے بے گناہ انسانوں كو غرق كرنے جيسى غلطيوں كى نفى نہيں كى _

ا خرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئاً إمرا

۴۹۵

۱۲_ لوگوں كو ضرور پہنچا نے والے مسائل سے بے اعتنائي كى اور غلط كا موں كے مقابل سكوت ، حضرت موسي(ع) كى طبيعت اور منش سے بعيد تھا_اخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

خضر(ع) :خضر(ع) پر اعتراض ۵; خضر(ع) پر اعتراض كا فلسفہ ۷; خضر(ع) كا سفر ۱،۲،۳;خضر(ع) كا قصد ۱،۲،۳،۴ ، ۵ ،۶ ،۷،۸،۱۰،۱۱; خضر(ع) كى عصمت ۱۱; خضر(ع) كے تقاضوں كاقبول ہونا۱;خضر(ع) كے عمل پر تعجب ۵; خضر(ع) كے عمل كاناپسند يدہ ہونا۸; خضر(ع) كے قصے ميں كشتى كے مسافر ۷،۱۰;خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ ۵،۶،۸;كشتى ميں خضر(ع) ۲،۴،۶

عمل :ناپسنديدہ عمل ۹

لوگ:لوگوں كوضررپہنچا نے كاناپسنديدہ ہونا۹

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض ۵; موسى كا تعجب ۵; موسى (ع) كا ذمہ دارى لينا۱۲; موسى (ع) كا سفر ۱،۲،۳; موسى (ع) كا قصہ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۷،۸،۱۱;موسى (ع) كشتى ميں ۲ ; موسى (ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہي۱،۲;موسى (ع) كى رائے ۸،۱۱;موسى (ع) كى سيرت ۱۲;موسى (ع) كے اعتراض كا فلسفہ ۷

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر كى اہميت ۱۲

يوشع (ع) :يوشع(ع) اور موسى (ع) كى جدائي ۳

آیت ۷۲

( قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ خدا نے كہا كہ ميں نے نہ كہا تھا آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۷۲)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كے اعتراض كو ا ن كے صبر نہ كرنے پر اپنى پيش گوئي كے صحيح ہونے پر دليل شمار كيا اور اپنى پيش گوئي انہيں ياددلائي _قال ا لم أقل إنك لن تستطع معى صبرا

۲_ اولياء خدا اور خصوصى الہى علوم كے حامل لوگو ں سے بہرہ مند ہونے كيلئے انكى صحبت ميں صبر وتحمل ضرورى شرط ہے _ا لم أقل إنك لن تستيطع معى صبرا

۴۹۶

يہ بات مسلّم ہے كہ حضرت موسى (ع) حصول علم كى خاطر حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہوئے تھے اور انہو ں نے صبر اور سوال كرنے ميں عجلت نہ كرنے كو لازمى شرط قرارديا تھا اس آيت ميں دوبارہ اس ضرور ى شرط پر تاكيد كى ہے_

۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو كشتى ميں عيب ڈالنے كے راز سے آگاہ نہ ہونے كى بناء پراس كام ميں ان كے خيال كوغلط قراديا_أخرقتها لتغرق اهلها ...ألم أقل إنّك لن تستيطع معى صبرا

اولياء الله :اولياء الله سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲; اوليائ الله كى ہم نشينى كے آداب ۲;اولياء الله كى ہم نشينى ميں صبر۲

خضر(ع) :خضر(ع) كا قصّہ ۱،۳;خضر(ع) كى پيش گوئي ۱; خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ۳

علماء :علماء سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲;علماء كے ساتھ ہم نشينى كے آداب ۲; علماء كے ساتھ ہم نشينى ميں صبر۲

موسي(ع) :موسى (ع) كااعتراض ۱;موسى (ع) كا قصہ۱،۳; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى غلطى كرنا۳;موسى (ع) كے علم كامحدودہونا۳

آیت ۷۳

( قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْراً )

موسى نے كہا كہ خير جو فروگذاشت ہوگئي اس كا مواخذہ نہ كريں اور معاملات ميں اتنى سختى سے كام نہ ليں (۷۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اپنى بے صبرى كے حوالے سے حضرت خضر(ع) كى بات يادآنے پر،اپنے اعتراض كى غلطى سمجھ گئے_قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۲_ حضر ت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كى ہمراہى كى شرط كى پابند ى نہ كرنے اور ان پرغلط اعتراض كرنے كى بناء پر اپنے آپ كو گرفت كے لائق سمجھا اور حضرت خضر(ع) سے تقاضا كيا كہ وہ چشم پوشى فرمائيں _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۳_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے كيے ہوئے اپنے عہد سے رو گرداني، بھولنے كى وجہ سے كى _

قال لا تؤاخدنى بما نسيت

۴_ بھول چوك ايك قابل قبول عذر ہے_لا تؤاخذنى بما نسيت

۴۹۷

۵_اولياء الله اور كا مل ترين انسان، بھولنے كى صورت ميں بھى اپنى خطاء پر بھى خود كو گرفت ومواخذہ كا مستحق سمجھتے ہيں _لا تؤاخذنى بما نسيت

حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر(ع) سے گرفت نہ كرنے كى درخواست بتارہى ہے كہ بھولنے كى صورت ميں بھى خطاء قابل گرفت ہے _

۶_نبوت كى حدود سے ہٹ كر ذاتى امور ميں انبياء پر بھول چوك كا عارض ہونا، ممكن ہے _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۷_ حضرت موسى (ع) نے اپنى بھول اور عہد كى پابندى نہ كرنے كى بناء پر حضرت خضر(ع) سے در گزر كرنے اور سختى نہ كرنے كا تقاضا كيا _قال لا تؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''ارہاق'' سے مراد'' كسى كو سخت كام پر لگانا '' (قاموس) ''لا ترہقنى ''كا مطلب يہ ہے كہ دشوار كام ( مثلاجدا ہونا اور ہمراہى كى اجازت ختم كرنا ) مجھ سے نہ ليں اور مجھے زحمت ميں نہ ڈاليں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''عسراً''لا ترہقنى كا دوسرا مفعول ہے _

۸_حضرت خضر(ع) سے جدائي اور ان كے علوم كے حصول سے محروم رہ جانا حضرت موسى (ع) كے ليے ايك دشوار كام تھا _لاتؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''من أمري'' ميں امر سے مراد حضرت خضر كى اتباع اور ان سے علم كا حصول ہے _آيت كے اس حصہ سے مراد يہ ہے كہ ہمراہى كى اجازت ختم كرتے ہوئے مجھے ميرے كام اور مقصد ميں مشكل اور زحمت ميں نہ ڈاليں _

۹_حضرت موسى (ع) ،حضرت خضر(ع) كى ہمراہى پر بہت اصرار كيے ہوئے تھے _

لا تؤاخذنى ...ولا تر هقنى من أمرى عسرا

انبياء :انبياء كى عصمت ۶;انبياء كے بھولنے كى حدود ۶

انسان :انسان كامل، كى نظر ۵

اولياء الله :اوليا ء الله كا بھولنا ۵; اولياء الله كى خطا ء كے آثار ۵;اولياء الله كى گرفت كے اسباب ۵; اولياء الله كى نظر ۵

بھولنا :

۴۹۸

بھولنے كا عذر ۴

خضر :خضر سے معذرت خواہى ۲،۷;خضر كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۷

خود :خود پر سرزنش ۵

عذر :قابل قبول عذر ۴

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض رد ہونا ۱; موسى (ع) كا بھولنا ۷; موسى (ع) كا علم حاصل كرنا ۸; موسى (ع) كا عہد اورخضر (ع) ۳;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۷; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى خضر(ع) سے جدائي ۸;موسى (ع) كى خضر(ع) كے ساتھ ہمراہى ۹;موسى (ع) كى عہد شكنى ۲، ۳;موسى (ع) كى فراموشى كے آثار ۳;موسى (ع) كى مشكلات ۸;موسى (ع) كى معذرت طلبي۲،۷ موسى (ع) كے تقاضے ۹

آیت ۷۴

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا غُلَاماً فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْساً زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَّقَدْ جِئْتَ شَيْئاً نُّكْراً )

پھر دونوں آگے بڑھے يہاں تك كہ ايك نوجوان نظر آيا اور اس بندہ خدا نے اسے قتل كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے ايك پاكيزہ نفس كو بغير كسى نفس كے قتل كرديا ہے يہ تو بڑى عجيب سى بات ہے (۷۴)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اور انہيں اپنى ہمراہى كى اجازت دى _فانطلق

''فانطلقا'' ميں ''فائ'' فصيحہ ہے جو كہ كچھ جملات كے حذف ہونے كو بيان كررہى ہے مشلاً يہ كہ خضر(ع) نے موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اوراسے اپنى ہمراہى كى اجازت دى وہ دونوں كشتى سے اتر گئے اور چل پڑے _

۲_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كشتى كے واقعہ كے بعد اس سے اتر گئے اور خشكى والى جگہ پر انہوں نے ايك نوجوان سے ملاقات كى _فانطلقا حتّى إذا لقيا غلام

''غلام''يعنى وہ كہ جسكى مونچھيں تازہ ہى نكلى ہوں (معجم مقاييس اللغة)

۳_ خطا كا ر لوگوں كى معذرت قبول كرنا اور انكى معافى اور در گزر كرنے كى درخواست قبول كرنا ، اولياء الله كى صفات ميں سے ہے _لا تؤاخذنى بما نسيت ...فانطلقا

۴_ حضرت خضر(ع) نے نوجوان كو ديكھتے ہى اسے قتل كرديا_حتى إذا لقيا علماً فقتله

۴۹۹

''فقتله'' ميں ''فاء ''پر عطف سے ظاہر يہ ہے كہ حضرت خضر نے بغير كسى تمہيد و مقدّمے كے نوجوان سے ملتے ہى اسے قتل كرديا _

۵_ حضرت موسى (ع) نے اس مقتول نوجوان كوبے گناہ جانا اور خضرسے اسكے قتل كرنے پر شديد اعتراض كيا _قال أقتلت نفساً زكية بغير نفس لقد جئت شيئا ً نكرا ''زكوة'' سے مراد طہارة اور '' صلاحيت ' ' نمو ، بركت اور مدح ہے ( لسان العرب) آيت ميں ''زكيہ '' سے مراد، نوجوان كے گناہ سے طاہر اور پاك ہونے كى توصيف كرنا ہے _

۶_جرم كے ثابت ہونے سے پہلے، قانون يہ ہے كہ مجرم نہيں ہے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

موسى (ع) نے مقتول نوجوان كو پاك و پاكيزہ سمجھا_ يہ كہ حضر ت موسى (ع) كو كہا ں سے معلوم تھا كہ اس نوجوان نے كسى كو قتل نہيں كيا ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے دو احتمال ہيں (۱) جرم ثابت ہونے سے پہلے قانون برائت ہے _(۲) حقيقت سے غيبى علم كے ذريعہ مطلع ہونا _مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۷_حضرت موسى (ع) بعض، پوشيدہ امور سے آگاہ تھے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

حضرت موسى (ع) كا مقتول نوجوان كے قاتل نہ ہونے سے آگاہى ممكن ہے انكے غيبى علوم كى بناء پر ہو_

۸_حضرت موسي(ع)، غلط اورخلاف شرع افعال كے حوالے سے شديد حساس تھے _قال ا قتلت نفساً زكيةبغير نفس

پہلے سے وعد ہ اور عہد كے باوجود، حضرت موسى (ع) (ع) كا حضرت خضر(ع) پر اعتراض بتارہا ہے كہ ان چيزوں كے حوالے سے حضرت موسي(ع) اس قدر حساس تھے كہ ان كى وجہ سے ياتو اپنا وعدہ اور عہد بھول گئے يا اسے نظر انداز كرديا تھا _

۹_ قاتل سے قصاص لينا اوراسے قتل كے جرم ميں قتل كرنا، حضرت موسي(ع) كى شريعت ميں جائز تھا_

ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

''بغير نفس '' كے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر كسى كو قصاص كى بناء پر قتل كيا جائے تو حضرت موسى (ع) كى نگاہ ميں قابل قبول تھا اور وہ اس صورت ميں حضرت خضر(ع) پر اعتراض نہ كرتے_

۱۰_بے گناہ شخص كو قتل كرنا، برا اور غلط كام ہے''لَقَد جئت شياً نكراً''

''نكراً'' صفت مشبہ ہے اور ''منكر '' كا معنى ديتى ہے يعنى قبيح ،ناپسنديدہ اور غلط كام _

۱۱_عن أبى عبداللّه(ع) ...بينما العالم يمشى مع موسى (ع) إذا هم بغلام يلعب قال

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945