تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247332 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

قوم لوط كى تاريخ ۴;قوم لوط كى ہلاكت كے اسباب ۴;قوم لوط كے عذاب كے اسباب ۴;قوم لوط كے فساد پھيلانے كے اثرات ۴;قوم لوط كے گناہ كے اثرات ۴

گناہ :گناہ سے اجتناب كے اثرات ۵

گناہگار لوگ:اُن كاعذاب ۸

لوطعليه‌السلام :تاريخ لوطعليه‌السلام ۶،۷; خاندان لوطعليه‌السلام اور گناہ۱;خاندان لوطعليه‌السلام كو پاك قرار ديا جانا ۱،۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات۲خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۳

مفسدين :مفسدين كاعذاب ۸

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۲

آیت ۶۰

( إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ )

علاوہ ان كى بيوى كے كہ اس كے لئے ہم نے طے كردياہے كہ وہ عذاب ميں رہ جانے والوں ميں سے ہوگي_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوي، قوم لوط كے مجرمين اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے والوں ميں سے تھى _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته

۲_ خداوند متعال كى تقدير اور حكم سے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كا قوم لوط كے عذاب ميں گرفتارشدہ لوگوں ميں رہ جانا_

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كوئي شك نہيں كہ تمام مقدرات خدا كے ہاتھ ميں ہيں اور تقدير كا فرشتوں كے ساتھ منسوب ہونا(قدرنا)شايد اس لئے ہو كہ وہ اس تقدير كے اجرا كرنے والے تھے_

۳_فقط پاكيزہ لوگوں سے رشتہ دارى كا تعلق عذاب الہى

۲۶۱

اور بُرائي كے نتائج سے نجات كا سبب نہيں بن سكے گا_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۴_ انسان اپنے اجتماعى ماحول اور موثر علل واسباب كے مقابلے ميں مجبور نہيں بلكہ اپنى سرنوشت كے تعين ميں خود مختار ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كو لوط كى بد كار قوم كے ساتھ ہم نشينى اختيار كرنے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى بد كاروں كى ہم نشينى اختيار كرنے يا نہ كرنے ميں مختار تھى اوروہ اپنے اپ كو الودہ ہونے سے بچا سكتى تھى _ورنہ اُس كا عذاب غير معقول ہوتا كہ جو حكمت خدا وند سے بعيد ہے

۵_قوم لوط كى سر زمين ميں ہى اُن پر عذاب الہى نازل كيا گيا ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

(غابر ين كے مفرد) ''غابر'' كا لغوى معنى ، باقى اور بچ جانے والا ہے اور باقى رہ جانے والوں سے مراد، لوط كے عام لوگ ہيں سوائے ال لوط كے_كہ جو شہر ميں رہ گئے تھے اور عذاب الہى نے اُن كو اليا تھا_

۶_فرشتے ،خداوند متعال كے اوامر اور مقدرات كو انجام دينے اور اجرا كرنے والے ہيں _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كو ئي شك نہيں كہ امور كى تقدير خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے اس كے باوجود خداوند متعال اس كى نسبت فرشتوں كى طرف دے رہا ہے(قالوا___قدرنا)اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے الہى اوامر اور مقدرات كے انجام دينے اور اُنہيں اجرا كرنے والے ہيں _

۷_پاكيزہ لوگوں كے گھرانے ميں بھى كفر و نفاق اور حق ناپذيرى و بُرائي كے نفوذ كا امكان _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۸_بيوى ،مرد كى ال و خاندان كا جز ہے_ء ال لوط ...الّا امرا ته

۹_صرف پاكيزہ لوگوں كے ساتھ رشتہ دارى كا تعلق ركھنا ،پاكى اور اچھائي كى دليل نہيں _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے اوامر كو اجرا كرنے والے ۶;الله تعالى كے مقدرات۲

انسان :انسان كا اختيار ۴

۲۶۲

پاكيزہ لوگ :اُن كے ساتھ رشتہ دارى كا كردار ۳;اُن كے ساتھ رشتہ دارى كے اثرات۹;اُن كے گھرانے كى حق ناپذيرى كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں بُرائي كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں كفر كا امكان۷

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامتيں ۹

جبر و اختيار :۴

خدا كے كارندے :۶

سر زمينيں :قوم لوط كى سر زمين پر عذاب ۵

شريك حيات :شريك حيات كى خاندانى حيثيت ۸

عاقبت:عاقبت پر اثرا نداز ہونے والے عوامل ۴

عذاب :اہل عذاب ۱،۲

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱،۵;قوم لوط كے عذاب كا مكان ۵

گھرانہ :گھرانے كى حدود ۸

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى بيوى كا عذاب۱;لوطعليه‌السلام كى بيوى كا گناہ ۱; لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كا سر چشمہ ۲;لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كى تقدير ۲

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۶

آیت ۶۱

( فَلَمَّا جَاء آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ )

پھر جب فرشتے آل لوط كے پاس آئے _

۱_قوم لوط كے عذاب پر مامور فرشتے، مہمان كى حيثيت سے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كے پاس ائے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...فما خطبكم ا يّهاالمرسلون ...فلمّا جاء آل لوط

۲۶۳

المرسلون

''المرسلون'' ميں الف و لام عہد ذكرى كے لئے ہے اور اُن انے والوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے اور جنہوں نے قوم لوط كے عذاب كا تذكرہ كيا تھا (قال فما خطبكم ا يّھا المرسلون)ايت ۵۷) اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس بھى ائے تھے _ياد رہے كہ ايت ۶۸ بھى اسى نكتے كى تائيدكرتى ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ،خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور توجہ سے بہرہ مند تھا_

فلمّا جاء آل لوط المرسلون

نہ فقط خود حضرت لوطعليه‌السلام بلكہ ان كے خاندان كے پاس فرشتوں كا مہمان كى حيثيت سے انا،اُن كے خاندان پر خدا كى خصوصى عنايت و توجہ اور اُن كے بلند مقام و مرتبے كى نشاندہى كرتا ہے_

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے۲

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱; لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان ; پرملائكہ كا داخل ہونا ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان كے فضائل۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۲

( قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ )

اور لوط نے كہا كہ تم تو اجنبى قسم كے لوگ معلوم ہوتے ہو_

۱_فرشتے، حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس گروہ كى صورت اور اجنبى مردوں كى شكل ميں ائے تھے_قال انكم قوم منكرون

'' قوم '' لغوى لحاظ سے مردوں كے ايك گروہ كو كہتے ہيں (مفردات راغب )''انكم '' اور ''منكرون'' كى ضميروں كا جمع مذكر كى صورت ميں انا ،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے پاس فرشتوں كے انے كے بعد اُن سے اپنا تعارف كرانے كا تقاضا كيا _

۲۶۴

قال انكم قوم منكرون

مندرجہ بالا عبارت اگر چہ ايك قسم كى خبر ہے ليكن اپنا تعارف كرانے كى درخواست كے بارے ميں ايك كنايہ ہے _بعد والى ايت ميں ملائكہ كا جو جواب ايا ہے اُس سے بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے_

۳_حضرت لو طعليه‌السلام كا علم محدود تھا_قال انكم قوم منكرون

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ فرشتوں كى براہ راست گفتگو_قال انكم قوم منكرون _قالو

۵_فرشتوں كے لئے جسمانى صورت اور انسان كيلئےقابل رئويت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _قال انكم قوم منكرون

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲;حضرت لوطعليه‌السلام پر ملائكہ كے وارد ہونے كى كيفيت ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۱،۵;ملائكہ كى رئويت ۵

آیت ۶۳

( قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ )

تو انھوں نے كہا ہم وہ عذاب لے كر آئے ہيں جس ميں آپ كى قوم شك كيا كرتى تھى _

۱_ قوم لوط پر خدا كے عذاب (استيصال)كے نزول كے يقينى ہونے اور اُس كے مقررہ وقت كے اپہنچنے كا پيغام، حضرت لوطعليه‌السلام تك فرشتوں كے ذريعے پہنچايا گيا _قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام ، جب اپنے پاس انے والے فرشتوں كوپہچان نہ سكے تو فرشتوں نے اپنے اپ كو الہى نمائندوں كى حيثيت سے تعارف كرايا_قال انكم قوم منكرون _قالوا بل جئنك بما كانو

۲۶۵

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم پر عذاب الہى كے انے سے پہلے ہى اُسے اس قسم كى عاقبت كے بارے ميں خبر دار كيا ہوا تھا_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

جملہ ''بما كانوا فيہ يمترون'' ميں '' ما '' سے عذاب مراد ہے _بنا بريں عذاب الہى كے بارے ميں قوم لوط كا شك و ترديد اس بات كو ظاہر كرتا ہے اُنہيں عذاب الہى كے بارے ميں خبردار كيا گيا تھا اور كافى حد تك اُن پراتمام حجت كر دى گئي تھي_

۴_قوم لوط ،اپنے اوپر عذاب الہى كے بارے ميں حضرت لوطعليه‌السلام كے خبردار كيے جانے كے متعلق ہميشہ شك وترديد ميں رہتى تھى اور اس پر ايمان نہيں ركھتى تھي_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۵_ الہى وعدوں اور انبياء كرامعليه‌السلام كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اُس ميں مسلسل شك و ترديد ميں رہنے كا نتيجہ عذاب الہى ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

فعل مضارع ''يمترون''سے پہلے فعل ''كانوا'' كا انا، مطلب كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۶_فرشتے، قوم لوط پر عذاب الہى كے حكم كو اجرا كرنے والے تھے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۷_اُمتوں پر اتمام حجت كے بعد خدا كا عذاب ، (استيصال) نازل ہوتا ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۸_ قوم لوط پر خدا كا عذاب (استيصال)، حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اُن پر اتمام حجت كے بعد نازل ہوا تھا _

قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۹_'' قال ا بوجعفر عليه‌السلام فى قوله:''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه يمترون'': ''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه ''قومك من عذاب الله ''يمترون'' . ..;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا كے فرشتوں نے كہا : (ہم قوم ناشناس نہيں ہيں )بلكہ ہم اپعليه‌السلام كے پاس ائے ہيں تاكہ عذاب الہى كو لائيں جس ميں اپعليه‌السلام كى قوم شك و ترديدكر رہى ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا ضابطے و قاعدے كے مطابق ہونا ۷،۸;الله تعالى كے وعدوں ميں شك كے اثرات ۵

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰;نور الثقلين ،ج ۲، ص ۳۸۳ ،ح۱۶۵_

۲۶۶

انبياء :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۵

خدا كے رسول :۹

روايت :۹

عذاب :اہل عذاب پر اتمام حجت ۷;عذاب استيصال ۷،۸;عذاب كے اسباب ۵

قوم لوط :عذاب قوم لوط ۶;قوم لوط پر اتمام حجت ۸;قوم لوط كا شك ۴،۹;قوم لوط كو ڈرايا جانا۳،۴;قوم لوط كے عذاب كا ابلاغ ۱;قوم لوط كے عذاب كى حتميت ۱

لوطعليه‌السلام :حضرت لوط پر اتمام حجت ۳،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳;حضرت لوط كے انذار ۴; حضرت لوط كے پاس ملائكہ كا انا۲;لوط كے ڈرائے جانے ميں شك ۴

ملائكہ :ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۱،۲;ملائكہ كا عذاب ۱،۲ ،۶، ۹; ملائكہ كى ذمہ دارى ۶

آیت ۶۴

( وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ )

اب ہم وہ برحق عذاب لے كر آئے ہيں اور ہم بالكل سچے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كے حضور فرشتوں كاقوم لوط پرقطعى طور پر عذاب( استيصال) نازل ہونے كى تاكيد كرنا_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

''بالحق'' برحق اور سچى خبركو كہتے ہيں _اور اس خبر حق سے عذاب الہى مراد ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے ايك بر حق پيغام اور قابل تحقق حكم لےكر ائے تھے_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

ايت كا ذيل كہ جو سچائي كى تاكيد ہے، اس بات كا قرينہ ہے كہ'' بالحق '' سے برحق خبر و پيغام مرادہے_

۳_قوم لوط كا عذاب ،حق كى بنياد پر تھا_وا تينك بالحقّ

۲۶۷

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''بالحق '' سے عذاب مراد ہو اور عذاب كے بارے ميں ''حق ''كى تعبير لانا،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

خدا كے كارندے:۲

قوم لوط :قوم لوط كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم لوط كے عذاب كى حقانيت ۳

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱;ملائكہ كا حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انا ۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱ ; ملائكہ كى ذمہ داري۲

آیت ۶۵

( فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ )

آپ رات اپنے اہل كولے كر نكل جائيں اور خود پيچھے پيچھے سب كى نگرانى كرتے چليں اور كوئي پيچھے كى طرف مڑ كر بھى نہ ديكھے اور جدھر كا حكم ديا گياہے سب ادھر ہى چلے جائيں _

۱_فرشتوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا كہ وہ عذاب الہى سے نجات پانے كى خاطر رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد اپنے خاندان كو شہر سے نكال كر لے جائيں _فاسر باهلك بقطع من اليل

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كوعذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے اپنى نگرانى ميں اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا_فاسر باهلك ___ واتبع ادبرهُم

ہوسكتا اپنے خاندان كے پيچھے چلنے ( واتبع ادبرھُم)سے اُن كو اپنى نگرانى ميں نكالنا مراد ہو كہ مبادا كو ئي شہر كى جانب دوبارہ لوٹ نہ ائے اور شہر سے نكلنے پر راضى نہ ہو _بعد والا جملہ ( ولا يلتفت منكم___ ) بھى اس بات كى تائيد كر رہا ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كو مامور كيا گيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے كے ساتھ ساتھ خود بھى اُن كے پيچھے چل پڑيں _

فاسر باهلك___ واتبع ادبرهُم

۲۶۸

۴_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كے خاندان كوعذاب كے خطر ے سے دوچار شہر كى طرف واپس لوٹنے سے منع كيا _فاسر باهلك___ ولا يلتفت منكم واحد

شہر سے نكلنے كے فرمان ( فاسر باھلك ) كے قرينے سے ،ايت ميں التفات اور توجہ سے مراد ايسے شہر كى طرف واپس پلٹنا ہے كہ جہاں وہ لوگ ساكن تھے_

۵_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كاپورا خاندان ايك ساتھ شہرسے لوگوں كى نظروں سے اوجھل وخفيہ طريقے اور سرعت كے ساتھ نكلا تھا_فاسر باهلك بقطع من اليل ___ وامضُو ا حيث تومرون

اپنے خاندان كے شہر سے نكلنے كے دوران حضرت لوطعليه‌السلام كى اُن پر نظارت ( واتبع ادبرھُم ) سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ ايك محدود وقت ( بقطع من اليل ) ميں اكٹھے اور سرعت كے ساتھ نكلے تھے _اور رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد نكلنا ظاہر كرتا ہے كہ اُن كا يہ عمل خفيہ تھا_

۶_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كا خاندان مامور تھا كہ وہ فقط اُسى مقام كى طرف چليں جو اُن كے لئے تعيين كيا گيا تھا لہذا وہ كسى دوسرے مقام كو انتخاب كرنے كا حق نہيں ركھتے تھے_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

۷_قوم لوط كا عذاب، شہر ميں ساكن تمام لوگوں كو شامل تھا_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام كو اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو بھى شہر ميں رہتا وہ عذاب الہى سے دو چار ہو جاتا_

۸_قوم لوط كا عذاب ،غفلت كى حالت ميں اور اُن كى اطلاع كے بغير تھا _فاسر باهلك ___ ولا يلتفت منكم احد

يہ كہ ملائكہ نے حضرت لوطعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے رات كے وقت نكال كر لے جائيں اور اُن كى نگرانى كريں تاكہ اُن ميں سے كوئي بھى واپس نہ لوٹے _يہ شايد اس لئے تھا كہ قوم لوط ميں سے كسى كو نزول عذاب كا پتہ نہ

۲۶۹

چلے_

۹_عذاب الہى كے مستحقين كے ساتھ رہنا، انسان كو اُنہى كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطر ے سے دوچار كر ديتا ہے_فاسر باهلك___ولا يلتفت منكم احد

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ واپس نہ لوٹنے كے حكم كا مقصد يہ تھا كہ سرزمين قوم لوط ميں انے والے عذاب ميں گرفتار ہونے سے بچا جائے_

۱۰_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...''فلما جاء ال لوط المرسلون'' ...قالوا ...''فا سر با هلك'' يالوط اذا مضى لك من يومك هذا سبعة ا يام ولياليها(بقطع من الليل'' اذا مضى نصف الليل '' وامضوا) من تلك الليلة ''حيث تو مرون '' ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:جب خدا كے فرشتے خاندان لوطعليه‌السلام كے پاس ائے تو اُنہوں نے كہا:___اے لوطعليه‌السلام اج سے سات دن رات گذرنے كے بعد ادھى رات كے وقت تم اپنے خاندان كو اس سر زمين سے نكال كر لے جائو ...اور اُس رات تمہيں جہاں كا حكم دياگيا ہے وہاں چلے جائو ...''

۱۱_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام : ان الله تعالى لمّا ا راد عذابهم(قوم لوط) ...بعث اليهم ملائكة ...وقالواللوط: ا سربا هلك من هذه القرية الليلة فلمّا انتصف الليل سار لوط ببناته ..;(۲) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقو ل ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''جب خداوند متعال نے قوم لوط كے عذاب كا ارادہ كيا تو فرشتوں كو اُن كى جانب بھيجا اُنہوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا :اج رات اپنے گھرانے كو اس علاقے سے نكال كر لے جائو ...جب ادھى رات ہو گئي تو اپعليه‌السلام اپنى لڑكيوں كے ساتھ اس علاقے سے نكل گئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كے نواہى ۴

روايت :۱۰،۱۱

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين سے ہجرت ۱،۳

عذاب :عذاب كا پيش خيمہ ۹;عذاب سے نجات ۱،۲، ۳; اہل عذاب كے ساتھ ہم نشينى ۹

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰; نور الثقلين ،ج۲،ص۳۸۳،ح۱۶۵_

۲) علل الشرائع ،ص۵۵۰،ح۵،ب ۳۴۰; نور الثقلين ، ج۲،ص۳۸۴،ح۱۶۶_

۲۷۰

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۷،۸;قوم لوط كا عذاب ۱۰، ۱۱; قوم لوط كى غفلت ۸;قوم لوط كے عذاب كى وسعت ۷;قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۸

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۰ ،۱۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كو نہى ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كى رات كے وقت ہجرت ۱، ۳،۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲،۳،۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى نجات ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى نظارت ۲ ;حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كا راستہ ۶ ، ۱۰;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى نجات ۱،حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى امنيت ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ذمہ دارى ۶ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى رات كو ہجرت ۱،۲، ۳ ، ۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كا راستہ ۶،۱۰

ملائكہ :ملائكہ كے تقاضے ۱;عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۶

( وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ )

اور ہم نے اس امر كا فيصلہ كرلياہے كہ صبح ہوتے ہى اس قوم كى جڑيں تك كاٹ دى جائيں گى _

۱_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كو پہلے سے ہى اُن كى قوم پر عذاب نازل كرنے كے فيصلے سے اگاہ كر ديا تھا_

وقضينا اليه ذلك الا مر

'' قضينا ''كا '' الى '' كى طرف متعدى ہونا ، ''اوحينا '' كا معنى ديتا ہے _بنابريں جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا معنى يہ ہو جائے گا :ہم نے اس امر(عذاب) كو اُس (لوطعليه‌السلام ) كى طرف وحى كيا اور اُسے اس سے اگاہ كيا_

۲_قوم لوط كا عذاب ،بہت ہى خوفناك اور شديد عذاب تھا_وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۲۷۱

جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا مبہم صورت ميں انا اور اُس كا جملہ ''ا ن دابر ...'' كے ذريعے تفسير كرنا، اسى طرح كلمہ ''ذلك''كہ جو دور كے لئے اشارہ ہے ،مندرجہ بالا مطلب كى حكايت كرتا ہے_

۳_قوم لوط كى نسل ،عذاب الہى كے ذريعے قطع اور ختم ہو گئي تھي_وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

''دابر''كا معنى اخر ہے _(مفردات راغب) اور جملہ ''دابر ھولاء مقطوع''سے قوم لوط كے اخرى فرد كا نابود ہونا مراد ہے_كہ جو طبعاً اُن كى نسل كے قطع ہو جانے پر دلالت كرتا ہے_

۴_قوم لوط كى ہلاكت اور عذاب ،صبح كے وقت وقوع پذير ہوا تھا_ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۵_معاشرے ميں جرم و جنايت كا پھيل جانااُس كے انحطاط اور زوال كا باعث بنتا ہے_

انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

يہ كہ قوم لوط كے لئے عذاب لانے والے ملا ئكہ، حضرت لوطعليه‌السلام كو بتاتے ہيں كہ''ا ن دابر ھو لاء مقطوع مصبحين''يعنى اس قوم كى نسل قطع ہو جائے گي_اور وہ يہ نہيں كہتے كہ گناہگاروں كى نسل قطع ہو گى _اسى طرح بعد والى ايت ميں تمام اہل شہر كے ''انے''كى خبر دى جارہى ہے (وجاء ا هل المدينة )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كے تمام لوگ گناہ سے الودہ تھے _نيز اُن كے بارے ميں ''مجرم ''كى تعبير اور حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كے علاوہ اُن كے پورے خاندان كى نجات بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۶_خداوند متعال گناہ اور بُرائيوں ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كو نابود كر كے انسانى معاشروں كى حالت اور اُن كے دوام كوتہ وبالا كر ديتا ہے_انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ...وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع

اجتماعى تحولات:اُن كا سر چشمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۶;الله تعالى كے مقدرات ۱

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كا سر چشمہ ۱

ظلم :ظلم پھيلنے كے اثرات ۵;ظلم كے اجتماعى اثرات ۵

عذاب :صبح كے وقت عذاب ۴;عذاب كے مراتب ۲

قضا و قدر :۱

۲۷۲

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۳،۴;قوم لوط كى نسل كا قطع ہوجانا ۳;قوم لوط كے عذاب كى شدت ۲;قوم لوط كے عذاب كى تقدير ۱;قوم لوط كے عذاب كا وقت ۴; قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۲،۳

گناہ :گناہ پھيلنے كے اثرات ۵;گناہ كے اجتماعى اثرات ۵

معاشرہ:اجتماعى افات كى شناخت ۵;بُرے معاشروں كى ہلاكت۶معاشروں كے انحطاط كے عوامل ۵ ; معاشروں كے انقراض كا سر چشمہ ۶

آیت ۶۷

( وَجَاء أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ )

اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں كو ديكھ كر خوشياں مناتے ہوئے آگئے _

۱_قوم لوط كے لوگ ،حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر مہمانوں كى امد سے اگاہ ہونے كے بعد خوشياں مناتے ہوئے اُن كے گھر كى طرف دوڑ پڑے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے زمانے ميں شہر اور شہرى تمدن كا موجود ہونا _وجاء ا هل المدينة

۳_قوم لوط ،جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستى ) كو اچھا سمجھتى تھى اور اُن كى طرف بہت شديد رجحان ركھتى تھى _وجاء ا هل المدينة يستبشرون

حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى امد كا سن كر قوم لوط كا خوشياں منانا اور خوشى كا اظہار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ لوگ جنسى تجاوز سے خوش ہوتے تھے اور اُسے ايك اچھاعمل جانتے تھے _ياد رہے كہ سورہ ''ھود'' كى ايت ۷۸ نيز بعد والى ايا ت (۶۸،۶۹ ،۷۱) ميں جو اشارے موجود ہيں ،ان كے مطابق وہ جنسى انحراف سے الودہ قوم تھي_

۴_جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستي)قوم لوط كے درميان رائج اور عام فعل تھا_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون

'' ا هل المدينة '' كے انے كى تصريح كہ جو سب لوگوں كو شامل ہے سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے _

۲۷۳

تمدن :تاريخ تمدن ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كا قصہ ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے دوران كا تمدن ۲;حضرت لوط ے دوران كى شہر ى زندگي۲

قوم لوط :قوم لوط اورملائكہ ۱;قوم لوط كا جنسى انحراف ۳ ، ۴ ; قوم لوط كى بصيرت ۳ ; قوم لوط كى تاريخ ۳ ،۴;قوم لوط كى خوشي۱;قوم لوط كے رجحانات ۳; قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;قوم لوط ميں لواط ۳، ۴ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۳،۴

آیت ۶۸

( قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارے مہمان ہيں خبردار ہميں بدنام نہ كرنا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى طرف سے اپنے مہمانوں كو خطرے ميں ديكھ كر اُنہيں اپنے مہمانوں كوہر قسم كا ضرر پہنچانے سے روكا_وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۲_ہر قسم كے خطرے اور تجاوز سے مہمانوں كى حفاظت كرنا اور اُن كى حرمت كا خيال ركھنا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كواپنے مہمانوں كو ضرر پہنچانے سے روكنے كے لئے اُن كے مہمان ہونے كى ياد دہانى كرائي _اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذكيا جا سكتا ہے_

۳_مہمان كااحترام اور اُس كى حرمت كا خيال ركھنا ،قوم لوط كے درميان رائج رسوم ميں سے تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں پر لوگوں كے تجاوز كو روكنے كے لئے اُنہيں ''مہمانوں '' كے عنوان سے پكارا ہے اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ مہمانوں كے احترام كى رسم سے اشنا تھے_

۴_مہان كى بے حرمتى اور اہانت ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كاجملہ'' فلا تفضحون'' (يعنى مجھے شرمندہ نہ كرو)كے ذريعے اپنى قوم سے اپنے مہمانوں كى ہتك حرمت سے پرہيز كرنے كى درخواست كرنا،مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۲۷۴

۵_قوم لوط كاحضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كے ساتھ رويہّ ، توہين اميزاور بے عزتى پر مبنى تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۶_دوسروں كے مہمانوں كے ساتھ بے احترامى كا رويہ اختيار كرنا، ايك ناپسنديدہ اور ممنوع فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۷_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے بارے ميں اپنى قوم كى بُرى نيت اور تجاوز كے ارادے سے اگاہ تھے جس كى وجہ سے وہ بہت زيادہ پريشان تھے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر لوگوں كے اكٹھے ہوجانے كے بعد حضرت كا اُن كو بغير كسى وضاحت كے ،شرم اور فعل ا نجام دينے سے روكنا، اس نكتے كى حكايت كرتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام اُن كے قصد وارادے سے باخبر تھے_

۸_لواط اور ہم جنس پرستى جيسا شنيع اور ناپسنديدہ فعل ، رسوائي اور شرمسارى كا باعث ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۹_حضرت لوطعليه‌السلام اپنى قوم كى جانب سے بُرے ارادے كے ظاہرہونے تك فرشتوں سے نااگاہ تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى جانب سے مہمانوں كے ساتھ زيادتى كا خطرہ محسوس كرتے ہى پريشانى كے عالم ميں فرشتوں كو مہمان كے طور پر متعارف كرايا ہے _اس سے ظاہر ہوتا ہے اپعليه‌السلام اس وقت تك فرشتوں كو نہيں پہچان سكے تھے_

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كاعلم ۷ ; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى پريشانى ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۹ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى توہين ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۱

رسوائي :رسوائي كے عوامل ۸

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوطعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱،۵،۷;قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان ۳;قوم لوطعليه‌السلام كو نہى ۱;قوم لوطعليه‌السلام كى اہانتيں ۵;قوم لوطعليه‌السلام كى بُرى نيت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى

۲۷۵

رسوم ۳

لواط:لواط كے اثرات ۸

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان:مہمان كااحترام ۳;مہمان كى توہين كرنے پر سر زنش ۶;مہمان كى توہين كے اثرات ۴; مہمان كے احترام كى اہميت ۲;مہمان كے دفاع كى اہميت

مہمان نوازى :مہمان نوازى كے اداب ۲

ميزبان :ميز بان كى توہين ۴

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پر ستى كے اثرات ۸

آیت ۶۹

( وَاتَّقُوا اللّهَ وَلاَ تُخْزُونِ )

اور اللہ سے ڈرو اور رسوائي كا سامان نہ كرو_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مہمانوں كے ساتھ زيادتى كرنے پر تقوى الہى اختيار كرنے كى دعوت دي_

واتقوا الله

۲_تقوى الہى ،فحشاء كے ارتكاب اور جنسى انحرافات (لواط و ہم جنس پرستى ) سے الودہ ہونے سے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا خطرہ ديكھ كر اُنہيں تقوى اختيار كرنے كى دعوت دى ہے اس سے ظاہر ہوتاہے كہ تقوى ميں ايسا اثر بھى ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا ارادہ ديكھ كر اُنہيں ہر ايسے فعل سے منع كيا ہے جو اُن كى ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_ولا تخزون

۴_تقوى الہى ،دوسروں كے حقوق ضائع كرنے اور اُن كى عزت و ابرو خراب كرنے كے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون

۵_ہم جنس پرستى جيسا ناپسنديدہ اور شنيع فعل ،ذلت و خوارى كا باعث ہے_

۲۷۶

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۶_ميزبان كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كے تجاوز كے مقابلے ميں مہمان كا دفاع كرے اور اُس كے احترام كى حفاظت كرے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۷_مہان كى بے حرمتى اور توہين ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۸_دوسروں كے مہمانوں كى توہين اور بے احترامى ،ايك ناپسنديدہ اور تقوى سے عارى فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۹_اپنى حرمت و ابرو كى حفاظت اور شرافت و عزت كا دفاع ،ايك ضرورى و شائستہ فعل ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

۱۰_اقوام كااچھا يا بُرا كردار اُن كے رہبروں كى سر فرازى يا شرمسارى كا باعث بنتا ہے_

فلما جاء ال لوط المرسلون ...وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع ...قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ خداوند متعال كى طرف سے قوم لوط كے عذاب كا اعلان كرنے كے لئے فرشتے حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر ائے تھے اور حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو شرمندگى كا باعث بننے والے فعل سے منع كيا تھا _اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہاں حضرت لوطعليه‌السلام كواپنے معاشرے كے رہبر كى حيثيت سے ديكھا گيا ہے _

۱۱_اپنى عزت و شرافت اور اپنے مقام و حيثيت كى حفاظت و دفاع ،انسان كى فطرى خصلت ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كو لوگوں كے تجاوز سے بچانے كے لئے اُن سے درخواست كى وہ اس فعل كے ذريعے اُنہيں شرمسار اور ذليل نہ كريں (فلا تفضحون ولا تخزون ) اس سے معلوم ہوتا ہے متجاوزين بھى اپنى عزت و ابرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت ديتے تھے ورنہ حضرت لوطعليه‌السلام كا اس قسم كے حربے سے تمسك كرنا كوئي عقلانى فعل نہ ہوتا _

ابرو :حفظ ابرو كا فطرى ہونا ۱۱;حفظ ابرو كى اہميت ۹ ; ہتك ابرو كے موانع ۴

۲۷۷

اپنا اپ :اپنے اپ كے دفاع كى اہميت ۹

اقوام :اقوام كے عمل كے اثرات۱۰

انسان :انسان كى فطريات ۱۱

تقوى :بے تقوى ہونے كے اثرات ۸;تقوى كى دعوت ۱ ; تقوى كے اثرات ۲،۴

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے موانع ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱ ، ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كى ذلت سے نہى ۳; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۳

حقوق :حقوق كے ضائع ہونے كے موانع ۴

ذلت :ذلت كے عوامل ۵

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

فحشاء :فحشاء كے موانع ۲

قائدين :قائدين كى ذلت كے عوامل ۱۰;قائدين كى عزت كے عوامل ۱۰

قوم لوط :قوم لوط كو دعوت ۱;قوم لوط كو نہى ۳

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان :مہمان كادفاع ۶;مہمان كى توہين پر سرزنش ۸; مہمان كى توہين كے اثرات۷;مہمان كے احترام كى اہميت۶

ميزبان :ميزبان كى توہين ۷;ميزبان كى ذمہ دارى ۶

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۵

۲۷۸

آیت ۷۰

( قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا ہم نے آپ كو سب كے آنے سے منع نہيں كردياتھا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كو اجنبى مہمانوں كى پذيرائي كرنے اور اُن كى حمايت كرنے كى وجہ سے اپنى قوم كى سرزنش كا سامنا كرنا پڑا_قال ان هو لاء ضيفي ...قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے دفاع كى خاطر اپنى قوم كے اعتراض كا نشانہ بنے _

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم نے اُنہيں ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي اور حمايت كرنے سے منع اور خبردار كيا ہوا تھا_

قال ان هو لاء ضيفي قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۴_قوم لوط نے حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اپنى قوم

كوابرو ريزى سے اجتناب كرنے كى درخواست كے جواب ميں خود اپعليه‌السلام ہى كو اصلى قصور وار ٹھرايا _

فلا تفضحون ولا تخزون_قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى جانب سے ابرو ريزى نہ كرنے پر مبنى درخواست كے جواب ميں كہا:ہم نے تجھے پہلے سے ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي كرنے سے منع كيا ہوا تھا ،اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ اس طرح كى باتيں كر كے خود حضرت لوطعليه‌السلام ہى كو اصلى قصووار ٹھرانا چاہتے تھے_

۵_قوم لوط ،حضرت لوطعليه‌السلام كو دوسرى قوموں سے روابط و تعلقات قائم كرنے سے منع اور خبردار كرتى تھى _

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۶_حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر ميں مختلف علاقوں ،شہروں اور گوناں گوں اقوام كے لوگوں كا انا جانا تھا_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

''عالم '' كا معنى تمام مخلوق يا مخلوقات كا ايك گروہ ہے _دنيا كى تمام موجودات و اصناف كو شامل كرنے اور استغراق كا معنى بيان كرنے كى خاطر اُسے جمع كے صيغے (عالمين) كے ساتھ لايا گيا ہے اور اس ايت ميں اس سے دور و نزديك كے تمام قبائل واقوام كے سب لوگ مرادہيں _

۲۷۹

۷_اپنى قوم كے درميان حضرت لوطعليه‌السلام كى حيثيت كمزور تھى اور وہ لوگ اپعليه‌السلام كے بارے ميں گستاخى كرتے تھے_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كو دوسروں سے روابط برقرار كرنے سے منع كيا ہواتھا اور جب اپعليه‌السلام نے اس نہى كى خلاف ورزى كى تو وہ اپنى قوم كے عتاب واعتراض كا نشانہ بنے _اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۸_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...وكان لوط رجلاً سخياً كريماً يقرى الضيف اذا نزل به ويحذرهم قومه، قال: فلمّا را ى قوم لوط ذلك منه قالوا له: انا ننهاك عن العلمين لا تقرى ضيفاً ينزّل بك، ان فعلت فضحنا ضيفك الذى ينزل بك وا خزيناك ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:حضرت لوط عليہ السلام سخاوت مند اور بزرگوار انسان تھے اور جو بھى مہمان اُن كے پاس اتا وہ اُس كى پذيرائي كرتے تھے اور اُسے اپنى قوم سے بچاتے تھے_(پھر)امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :جب قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى يہ مہمان نوازى ديكھى تو اپعليه‌السلام سے كہا : ہم نے تجھے ہر قسم كے مہمان كى پذيرائي سے منع كيا ہوا تھا اور ہم نے تجھے كہا تھا كہ جو بھى مہمان تيرے پاس ائے اُس كى پذيرائي نہ كرنا اور اگر تو نے اُن كى مہمان نوازى كى تو ہم تيرے مہمانوں كو رسوا اور تجھے ذليل و خوار كريں گے_''

روايت :۸

قوم لوط :قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱،۴ ،۵، ۸; قوم لوط اور مہمان ۳;قوم لوط كا اعتراض ۲;قوم لوط كى بصيرت ۴;ئقوم لوط كى سرزنشيں ۱;قوم لوط كى گستاخى ۷ ;قوم لوط كے نواہى ۳،۵،۸

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام پر اعتراض ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كا اجتماعى مقام ۷;حضرت لوطعليه‌السلام كا ضعف ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كا عوامى ہونا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲ ،۳، ۴ ،۵،۶،۷،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۳، ۵ ، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب رجوع ۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى سخاوت ۸;حضرت لوطعليه‌السلام كى سرزنش ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۱،۲، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى ہتك عزت ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر كا كردار ۶

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح ۴، ب۰ ۳۴ ; نور الثقلين، ج۲، ص۳۸۲، ح۱۶۵_

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

تھي_واتخذ سبيله فى البحر عجب

۱۱_عن أبى جعفر (ع) وابى عبدالله (ع) قال : إنه لما كان من أمر موسى الذى كان أعطى مكتل فيه حوت مملّح قيل له: هذا يدلك على صاحبك عند عين مجمع البحرين ...فانطلق الفتى يغسل الحوت فى العين فاضطرب الحوت فى يده حتّى خدشه فانفلت ونسيه الفتى (۱) امام باقر (ع) اورامام جعفرصادق (ع) سے روايت ہوئي كر جب حضرت موسى (ع) پر جو كچھ آيا گزر گيا تو انہيں ايك تھيلا ديا گيا كر اس ميں نمك لگى ايك مچھلى تھى اور اسے كہا گيا كر يہ مچھلى آپ كو دو درياوں كے ملنے كى جگہ پر ايك چشمہ كے نزديك آپ كے دوست كے حوالے سے راہنمائي كرے گى پس آپ كاہمراہى جوان، مچھلى كو اس چشمہ ميں دھونے كيلئے گيا تو مچھلى نے اسكے پاتھوں ميں حركت كى اور اسكے ہاتھوں ميں خراش وارد كى اور اسكے چنگل سے نكل گئي اور وہ جوان اس واقعہ كو بھول گيا_

بھولنا :بھولنے كے اسباب ۸

خضر(ع) :قصہ خضر(ع) ۷

روايت:شيطان كا تسلط۹;شيطان كا كردار۷;شيطان كى قدرت ۸;شيطان كے تسلط كے آثار ۶

موسى (ع) :قصہ موسى (ع) ميں مچھلى كا فرار ۲،۳،۱۰،۱۱;مجمع البحرين ميں موسى (ع) ۱;موسى (ع) كا آرام كرنا۱،۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۴،۷،۱۱;موسي(ع) كى خضر سے ملاقات۷;موسى (ع) كى خواہشات ۵;موسى (ع) كى غفلت ۴;موسى (ع) كے قصے ميں مچھلى كى سرنوشت ۴،۵،۶

يوشع (ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱يوشع(ع) كا آرام كرنا ۱،۴; يوشع(ع) كا بھولنا ۴،۱۱;يوشع(ع) كاتعجب ۱۰;يوشع(ع) كا علم۹;يوشع (ع) كا قصہ ۱،۳،۴،۱۱;يوشع (ع) كى رائے ۶; يوشع(ع) كے بھولنے كے اسباب ۶

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲;ص۳۲۹;ح۴۱;نورالثقلين ج۳;ص۲۷۱;ح۱۲۹_

۴۸۱

آیت ۶۴

( قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصاً )

موسى نے كہا كہ پس وہى جگہ ہے جسے ہم تلاش كر رہے تھے پھر دونوں نشان قدم ديكھتے ہوئے الٹے پاؤں واپس ہوئے (۶۴)

۱_مچھلى كا واقعہ اور اسكى پانى ميں غير عاديحركت، حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى ملاقات كى جگہ تھى _

قال ذلك ما كنّا نبغ

''بغى ''سے مراد، طلب ہے اور ''ذلك ماكنّا نبغ'' سے مراد، يعنى جوكچھ وقوع پذير ہواہے ہم اسكى طلب وتلاش ميں تھے يہ وہى ...علامت اور نشانى ہے حضرت موسي(ع) كے كلام كے آخر ميں كلمہ ''نبغى '' كى ''يا'' كلام كى تخفيف كى بناء پر حذف ہوگئي ہے_

۲_حضرت موسي، (ع) حضرت خضر (ع) كى جگہ كو تلاش كرنے كے حوالے سے وقوع پذير ہونے والى علامت سے پہلے ہى سے آگاہ تھے _قال ذلك ما كنّا نبغ

۳_حضرت موسي(ع) كاہم سفربا وجود اس كے كہ وہ حضرت خضر(ع) كے سلاتھ ملاقات كى جگہ كى علامات سے آگاہ نہيں تھا پھر بھى موسي(ع) كا ہمراہى اور اس مقصد كا اس مقام تك پہنچناتھا_ذلك فا كنّانبغ

۴_حضرت موسى (ع) اور انكے ہم سفر پہلے والے مقام اور مچھلى كے نكل جانے كى جگہ كو تلاش كرتے ہوئے لوٹ گئے_

فارتدّ اعلى ء اثارهما قصصا

'' إرتداد'' فعل 'إرتد ّا ''كا مصدر ہے يعنى لوٹنا اور ''قص ّا ثرہ قصصاً'' يعنى اسكے پاو ں كے نشان كو دقت سے ڈھونڈا اور ''فارتدا''سے مراد،يہ ہے كہ موسى (ع) اور انكے ہمراہى دقّت سے گزرے ہوئے راستہ سے لوٹ گئے تا كہ اسى جگہ لوٹ جائيں جہان مچھلى درياميں چلى گئي تھي_

۵_مجمع البحرين كو عبور كرنے كے بعد حضرت موسى (ع) كا آنے جانے والا راستہ ،خشكى ميں تھا_

۴۸۲

على ء اثارهم

''اثر''وہ علامت ہے جو زمين ميں پيداہوتى ہے اس علامت كے ذريعے گزرى ہوئي راہ كو ڈھو نڈا جاتا ہے_

خضر (ع) :خضر(ع) سے ملاقات كى جگہ كى علامات۱/۲;خضر(ع) كاقصہ۱،۲

موسي(ع) :موسى كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵;موسى كالوٹنا ۴;موسى كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱،۲;موسى كے لوٹنے كى راہ۵;موسى كے قصہ ميں مچھلى كا فرار ۱

يوشع (ع) :يوشع كا قصہ ۴;يوشع كا لوٹنا۴;يوشع كى جہالت ۳; يوشع كى خواہشات ۳

آیت ۶۵

( فَوَجَدَا عَبْداً مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْماً )

تو اس جگہ پر ہمارے بندوں ميں ہے ايك ايسے بندے كو پايا جسے ہم نے اپنى طرف سے رحمت عطا كى تھى اور اپنے علم خاص ميں سے ايك خاص علم كى تعليم دى تھى (۶۵)

۱_موسى (ع) اور انكے ہم سفر نے مجمع البحرين پہنچے كے بعد حضرت خضر سے ملاقات كى _

فارتدّا على ا ثارهما قصصاًفوجدا

۲_حضرت موسى اور انكے ہمراہى كا اپنے اس پر تلاش سفر كامقصد الله تعالى كے خاص بندوں ميں سے ايك بندے كو ڈھونڈناتھا كہ جوعلم لدنى كا حامل تھا _فارتدّا ...فوجدا عبداًمن عبادنا ...وعلّمنه من لدنّا

كلمہ '' وجدا'' بتارہاہے كہ ايسى چيزى ڈھونڈى گئي ہے كہ جسكى تلاش ميں حضرت موسي(ع) اور انكے ہم سفر تھے نہ كہ ايسے ہى اتفاقاملاقات ہوئي ہے ''لدنا'' بتارہاہے كہ حضرت ''خضر(ع) '' كا علم كوئي عام سا اور معمولى علم نہيں تھا بلكہ پروردگا ر كا خاص فيض تھا _

۳_حضرت خضر(ع) الله تعالى كے خاص بندے تھے كہ جو خدا كى خصوصى رحمت اور عنايت كے حامل تھے_

ء اتيناه رحمةمن عندنا

۴_ انسان كى خدا كيلئے عبوديت، الله تعالى كى نظر ميں اسكے ليے شائستہ ترين صفت ہے _

عبداًمن عبادنا

الله تعالى نے حضرت خضر(ع) كى تمام صفات ميں سے انكى صفت عبوديت كو پہلى اور واضح ترين صفت كے طور پر تذكرہ

۴۸۳

كياہے يہ انتخاب بتاتاہے كہ يہ صفت دوسرى تمام صفات پر برترى ركھتى ہے_

۵_حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں دوسرے انسان بھى جيسے حضرت خضر(ع) الله تعالى كى خاص بندگى كے مقام پر فائز تھے وہ بھى ان كى طرح خاص بندگى كے حامل تھے_فوجداعبداًمن عبادنا

اگر ايسا كہا جاتا ہے كہ ''ايك عالم بندہ كو پايا'' تو جملہ مكمل تھا مگر ''من عبادنا'' كا كلام ميں آناا،س نكتہ كو واضح كر رہا ہے كہ فقط خضر(ع) ، الله تعالى كى بندگى كا مقام نہيں ركھتے تھے بلكہ انكے علاوہ اور لوگ بھى حضرت موسي(ع) كے زمانہ ميں زندگى بسر كرتے تھے كہ جو كہ الله تعالى كے خاص بندے تھے_

۶_حضرت خضر(ع) كے پاس، مقام نبوت تھا_ا تيناه رحمة من عندنا

يہ احتمال ہے كہ ''رحمة من عندنا'' سے مراد ،نبوت ہو اور ''عندنا '' ميں جمع كى ضمير كا لانا جو كہ مورد نظر رحمت ميں واسطے كا كام ديتى ہے نيز بعض دوسرى آيات ميں ''رحمت'' كانبوت پر اطلاق، اس احتمال كى تائيد كررہاہے_

۷_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں خصوصى عبوديت اور بندگى اسكى خاص رحمت كے شامل حال ہونے كا پيش خيمہ ہے _

عبداً من عبادنإ تيناه رحمة من عندنا

۸_ حضرت خضر(ع) ، مخصوص علم اور الله تعالى كى عطا (علم لدنيّ) كے حامل تھے_و علّمناه من لدنا علما

''من لدنا'' اور'' من عندنا'' ميں معنى كے حوالے سے فرق نہيں ہے دونوں اللہ تعالى كى منشاء كے ركھنے كو بتارہے ہيں _

۹_ حضرت خضر(ع) كاعلم لدنى ان پر الله تعالى كى خاص رحمت كا نمونہ ہے_ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدنّا علم

۱۰_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بندگى الہى ،علم ومعارف كے حامل ہونے كا پيش خيمہ ہے _عبداً من عبادنا ...و علّمنه من لدنا علما

۱۱_علم، انسان كيلئے انتہائي قدر و قيمتكى حامل چيز ہے_علّمنه من لدنّا علما

۱۲_نعمت و علم كى حامل اعلى شخصيات كو بھى چايئےہ الله تعالى كو اپنے تمام كمالات كا سرچشمہ سمجھيں _

ا تيناه رحمة من عندنا و علّمنه من لدناعلما

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ۷;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۹;اللہ تعالى كى عطائيں ۱۲

الله تعالى كے بندے :موسي(ع) كے زمانہ ميں الله تعالى كے بندے ۵

۴۸۴

خضر (ع) :خضر (ع) كا قصہ۱;خضر كے مقامات ۶;خضر (ع) كا علم لدنى ۲،-۸،۹;خضر(ع) كى عبوديت ۲،۳;خضر(ع) كى فضيلتيں ۳،۸،۹;خضر(ع) كى نبو ت ۶;خضر(ع) كى نعمات ۸;مجمع البحرين ميں خضر(ع)

خوبياں :خوبيوں كامعيار۴،۱۱//دين :دينى تعليمات كا پيش خيمہ۱۰

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگ ۳،۹//عبوديت:عبوديت كى قدر وقيمت ۴;عبوديت كے آثار ۷،۱۰

علم :علم كاپيشخيمہ ۱۰;علم كى قدر وقيمت۱۱;علوم كى بنياد۱۲

علماء :علماء كى رائے ۱۲

موسى (ع) :مجمع البحرين ميں موسي(ع) ۱;موسي(ع) كا قصہ ۱،۲; موسي(ع) كا لو ٹنا ۱;موسى (ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ ۱;موسي(ع) كے سفر كے مقاصد۲

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كى رائے ۱۲;نعمت كا سرچشمہ ۱۲

يوشع(ع) :مجمع البحرين ميں يوشع(ع) ۱; يوشع(ع) كا قصہ ۲;يوشع(ع) كا لوٹنا۱;يوشع(ع) كى خضر سے ملاقات كى جگہ۱;يوشع(ع) كے سفر كے مقاصد ۲

آیت ۶۶

( قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْداً )

موسى نے اس بندے سے كہا كہ كيا ميں آپ كے ساتھ رہ سكتا ہوں كہ آپ مجھے اس علم ميں سے كچھ تعليم كريں جو رہنمائي كا علم آپ كو عطا ہوا ہے (۶۶)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر سے انكے ہمراہ ہونے كيلئے اجازت طلب كى _قال له موسى هل اتّبعك

۲_ حضرت موسي(ع) كا حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہونے كا مقصد، انكے راہنمائي دينے والے علم سے بہرہ مند ہوناتھا _

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

'' رشداً'' اگر مفعول لہ ہوتو آيت كا مطلب يوں ہو گا كہ ميں راہنمائي پانے كيلئے پيروى كرر ہاہوں اور اگر وہ مفعول بہ ہو تو ا س كا مطلب يہ ہے كہ ميں اس ليے آپ كى پيروى كرر ہاہوں كہ جوراہنمائي والى چيز ہے اسے مجھے بھى سكھا ئيں _

۳_ حضرت موسى (ع) حضرت خضر(ع) كے ''علم لدني'' كى احتياج محسوس كررہے تھے _

۴۸۵

هل اتّبعك عل أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۴_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كے پاس موجود علوم سے اپنى محروميت كا اعتراف كيا اور ا ن كے علمى وعملى مقام كے مقابل، انكسارى سے كام ليا _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت

پيروى كيلئے آمادہ ہونے كا اظہار، حضرت موسي(ع) كى حضرت خضر(ع) كے كردار كے در مقابل خضوع كى علامت ہے اور سيكھنے كے ليے مشتاق ہونے كا اظہار، ان كے علم كے سامنے انكسارى كى حكايت كررہا ہے _

۵_حضرت موسى (ع) ،كمال ورشد كے بلند مرتبہ پر پہنچنے كے ليے كسب علوم كے راستے كے ذريعہ كوشش كررہے تھے_

هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۶_حضرت موسي(ع) كى نگاہ ميں جناب خضر(ع) ، ايك تعليم يافتہ شخص تھے كہ جنہوں نے اپنے مخصوص علم كسب كيے ہوئے تھے_ممّا علمت

۷_حضرت خضر(ع) كى خصوصى معلومات ،الہى تعليمات سے ا خذ ہوئيں تھيں _علّمنه من لدنّاعلماً ...ممّا علّمت رشدا

۸_ حضرت موسي(ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) ، كے علوم ، انكى پيروى ميں حاصل كيے جاسكتے ہيں _هل اتّبعك على أن تعلّمن

۹_ حضرت خضر (ع) كے علوم لدنى كى حدود وسيع تھيں _تعلمن ممّا علّمت ''ممّا ''ميں '' من ''كا معنى ''تبعيض'' ہے حضرت موسي(ع) اس تعبير كے ساتھ بتارہے ہيں كہ ميں ان وسيع علوم ميں كچھ سيكھنا چاہتا ہوں _

۱۰_راہ كمال كوطے كرنے اور خصوصى الہى معارف تك پہنچنے كيلئے ايك معلم اور راہنماكى احتياج ہے _هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا يہ كہ حضرت موسي(ع) كمال تك پہنچنے كيلئے حضرت خضر(ع) كى پيروى ضرورى سمجھتے تھے اور ان سے ملاقات كيلئے سفراور اسكى مشكلات كوبرداشت كيايہ بتاتاہے كہ وہ راہنماكى ضرورت محسوس كرتے تھے_

۱۱_حضرت موسي(ع) نے اپنے ہم سفر كو حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور علوم كو كسب كرنے كے ليے مجبور نہيں كياحضرت خضر(ع) كے ساتھ سفر ميں حضرت موسي(ع) كے ہمراہى كا تذكرہ نہيں ہوا ممكن ہے كہ وہ اس سفر ميں حضرت موسى سے جدا ہوگئے يايہ كر موسى (ع) اور خضر (ع) كى بلند وبالا شخصيت كى بناء پر بعد والى آيات ميں صرف ان دونوں كا ذكر ہواہے گذشتہ آيات ميں

۴۸۶

جملہ''ذلك ماكنّا نبغ'' وسرے احتمال كى تائيد كررہاہے_

۱۲_الہى علماء كے مقابل، انكسارى اور ادب كا لحاظ كرناضرورى ہونا_هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۳_انبياء كا علم محدود اوروسيع ہونے كى قابليت ركھتاہے_هل ا تّبعك على ان تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۴_علم وكمال سے بہرہ مندہونے ميں پيغمبروں كے مختلف درجات ہيں _هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ خضر(ع) انبياء ميں سے ہوں _

۱۵_علم كے تمام درجات اور آخرى حدتك كمال كا حامل ہونا، نبوت كيلئے شرط نہيں ہے _

هل أتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۶_با ارزش ترين علم وہ علم ہے جوانسان كے معنوى رشد وكمال كى ضمانت دے _تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۷_الہى علوم، انسان كے رشد وكمال كى ضمانت ديتے ہيں _على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۸_ عالم كے ساتھ سفر اور علم وكمال كے كسب كرنے كى راہ ميں مصيبتوں كو برداشتكرنا،قابل قدر ہے _

لقد لقينا من سفرناهذانصباً هل اتّبعك على أن تعلّمن ممّا علّمت رشدا

۱۹_عن جعفربن محمد(ع) ان موسى لمّاكلّمه الله تكليماً ...قال فى نفسه: ''ما ا رى أنّ الله عزوجلّ خلق خلقإ علم منّى فا وحى الله عزوجل إلى جبرئيل '' ياجبرئيل ا درك عبدى موسى قبل أن يهلك وقل له: إنّ عند ملتقى البحرين رجلاً عابداًفاتبعه تعلّم منه (۱)

امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ جب الله تعالى نے موسى (ع) سے كلام كى توموسي(ع) نے اپنے دل ميں كہا: ''ميں نہيں سمجھتاكہ الله تعالى نے كوئي ايسى مخلوق پيداكى ہو جو مجھ سے زيادہ علم ركھے '' الله تعالى نے جبرائيل كو وحى كى : ''اس سے پہلے كہ ميرابندہ ہلاك ہواس تك پہنچو اور كہو : دو درياو ں كے ملنے كى جگہ پر ايك عبادت گزارشخص ہے اسكے ہمراہ جائو اور اس سے علم حاصل كرو''

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كے آثار ۱۷

انبياء :انبياء كا علم ۱۴; انبياء كا كمال۱۴; انبياء كے درجات ۱۴;انبياء كے علم كا زيادہ ہونا ۱۳ ; انبياء كے علم كى حدود ۱۳

اہميتيں :

۴۸۷

اہميتوں كا معيار۱۶

خضر(ع) :خضر (ع) سے سيكھنا ۲; خضر(ع) سے سيكھنے كا پيش خيمہ ۸; خضر (ع) كا علم لدنى ۳،۴،۶،۷،۹; خضر (ع) كا قصہ ۱ ،۲،۳،۴،۱۱; خضر(ع) كا معلم ہونا۷;خضر(ع) كى پيروى كے آثار ۸;خضر(ع) كے فضائل ۳،۴، ۷، ۹; خضر(ع) كے علم كى وسعت۹

دين :دين سيكھنے كے شرائط۱۰

دينى علماء :دينى علماء كااحترام ۱۲;دينى علماء كى شخصيت كى اہميت۱۲;دينى علماء كے در مقابل انكسارى ۱۲

روايت:۱۹

علم:اہم ترين علم ۱۶;علم كے آثار۵،۱۵;علم كے حصول ميں مصيبتوں كے برداشت كرنے كى اہميت ۱۸

علماء :علماء كے ساتھ سفر كرنے كى اہميت۱۸

كمال :كمال كے اسباب ۱۶'۱۷; كمال كے شرائط ۱۰

معلم :معلم كا كردار۱۰

موسى (ع) :الله تعالى كا موسي(ع) سے كلام كرنا ۱۹; خضر(ع) كے ساتھ موسي(ع) كى ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كا اجازت لينا ۱; موسي(ع) كا اقرار ۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲، ۳،۴ ،۵،۱۱;موسي(ع) كى انكساري۴; موسي(ع) كے اہداف ۲;موسي(ع) كى تعليم۱۹ ; موسي(ع) كى خضر(ع) سے ملاقات كا فلسفہ۱۹; موسي(ع) كى رائے ۶،۸ ; موسي(ع) كى كوشش۵;موسي(ع) كى معنوى ضروريات ۳; موسي(ع) كے علم كا محدود ہونا۴ ، ۱۹; موسي(ع) كے كمال كے اسباب ۵;موسي(ع) كے ہمسفر۱۱

نبوت :نبوت كے شرائط۱۵

ہدايت كرنے والے :ہدايت كرنے والوں كاكردار۱۰

____________________

۱) علل الشرائع ص۵۹ ح۱ ب۵۴ تفسير برہان ج ۲ ص۴۷۲ح ۱_

۴۸۸

آیت ۶۷

( قَالَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ نے كہا كہ آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۶۷)

۱_ حضرت خضر(ع) نے خصوصى علوم كے حصول كيلئے حضرت موسي(ع) كواپنى ہمراہى پر عاجز پايا _

هل ا تّبعك ...قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

۲_ حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كو نصيحت كى كہ حوصلہ نہ ركھنے كى بناء پر انكى ہمراہى كا ارادہ ترك كرديں _

إنّك لن تستيطع معى صبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے كام دوسروں كيلئے يہاں تك كہ حضرت موسي(ع) جيسى ہستى كيلئے نا قابل تحمل اور مبہم تھے_

قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

''معى '' پر تاكيدكرنا بتاتا ہے كہ فقط علوم كى تعليم مشكل پيدا نہيں كرتى تھى بلكہ خود حضر ت خضر(ع) كى ہمراہى كہ جس كا نتيجہ انكے علوم كى بناپر انكے كردار كامشاہدہ كرناتھا يہ حضرت موسى (ع) كيلئے قابل تحمل نہ تھي_

۴_ حضرت خضر (ع) پہلے سے ہى حضرت موسى (ع) كى باطنى صفات سے آگاہ تھے_قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضر ت خضر(ع) كى جانب سے حضرت موسي(ع) كے تحمل نہ كرنے كى پيشگوئي دو وجود ہات ميں سے ايك وجہ ہو سكتى ہے (۱) حضرت خضر (ع) كا حضرت موسى (ع) كى فكرى اور روحى خصوصيات سے مطلع ہونا (۲) يہ كہ اصولى طور پر ايسے علوم كا تحمل كرنا حضرت خضر كے علاوہ كسى اور كيلئے ممكن نہ تھا_ مندرجہ بالا مطلب كى بناء پہلا احتمال ہے _

۵_حضرت خضر(ع) اور الله تعالى كے خاص بندوں كے علم سے ايك جرعہ لينے كيلئے بہت سے صبر اور تحمل كى ضرورت ہے _قال إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضرت خضر(ع) كا حضرت موسي(ع) كو خبردار كرنا، در حقيقت اس نكتہ كو بيان كررہاہے كہ حضرت خضر(ع) كى ہمراہى اور اس سے علوم كا كسب بہت سے صبر كا محتاج ہے_

۶_حضرت خضر(ع) كا حضرت موسى (ع) سے بلند مرتبہ تھا_إنّك لن تستيطع معى صبرا

۷_ ايك معلم اور مربيّ كو چاہيے كہ وہ لوگوں كى استعداد وصلاحيت كو مد نظر ركھے اور نئے سيكھنے والوں كو تعليم

۴۸۹

كى دشواريوں سے آگاہ كريں _إنّك لن تستيطع معى صبرا

اسے پہلے كہ حضرت خضر(ع) ،حضرت موسي(ع) كى اپنے ساتھ ہمراہى كوقبول كريں انہيں اس راہ كى مشكلات سے آگاہ كررہے ہيں ساتھ ہى ان كے تحمل نہ كرنے پرزوردے رہے ہيں _اس آيت سے اہل علم ودانش كيلئے ايك پيغا م لياجا سكتاہے اور وہ يہ كہ طالب علم كے تحمل كو ديكھے اور اسے اس راہ كى دشواريوں سے آگاہ كرے_

استعداد :استعدادكا كردار۷

انبياء:انبياء كے درجات۶

تعليم :تعليم كى روش ۷

خضر(ع) :خضر كا علم ۴; خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴; خضر(ع) كى رائے ۱; خضر(ع) كى طرف سے سيكھنے كى شرائط۵ ; خضر(ع) كى نصيحتيں ۲; خضر(ع) كے درجات ۶;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳

علم :علم كے حصول ميں صبر كى اہميت ۵

معلم :معلم كا كردار۷

موسي(ع) :موسي(ع) كا عجزا ۱،۲،موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴ ; موسى كو نصحيت۲;موسي(ع) كى بے صبرى ۲;موسي(ع) كى باطنى صفات ۴;موسي(ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہى ۱،۲; موسي(ع) كى خصوصيات ۴; موسي(ع) كے درجات ۶

آیت ۶۷

( وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْراً )

اور اس بات پر كيسے صبر كريں گے جس كى آپ كو اطلاع نہيں ہے (۶۸)

۱_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كى زندگى اور افعال ميں پوشيدہ اسرار اورانكى جھات سے زيادہ مطلع نہ تھے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

'' إحاطة '' فعل ''لم تحط'' كا مصدر ہے يعنى ''كسى چيز پر احاط ركھنا اور اس سے كامل طور پر

۴۹۰

واقف ہونا''موردبحث آيت ميں كلمہ '' خبراً'' جو كہ ''علماً '' كا معنى ديتاہے اور ''احاطہ '' كيلئے تميز ہے اسى سے مراد ،كامل طور علمى احاطہ ہے _

۲_حضرت خضر(ع) حضرت موسي(ع) كے اپنے كردار كى جہات سے اطلاع نہ ركھنے كو حضرت موسي(ع) كے صبر نہ كرنے كى دليل جانتے تھے_إنّك لن تستيطع ...وكيف تصبر على مالم تحط به خبرا

۳_ حضرت خضر(ع) كے افعال،حضرت موسي(ع) جيسے شخص تك كيلئے ظاہراً معمول سے ہٹ كر اور بہت مجہول پہلوؤں پر مشتمل تھے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۴_بہت سارے مسائل ميں انسان كا بے صبر ہونا اس كا ان اسرار اور حقيقت حال سے جاہل ہونے كى بناء پر ہے _

وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

۵_علم وآگاہى صبر اورتحمل كا پيش خيمہ ہے _وكيف تصبر على ما لم تحط به خبرا

جلد بازى :جلدبازى كے اسباب ۴

جہالت :جہالت كے آثار ۴

خضر (ع) :خضر(ع) كا قصہ۲،۳;خضر(ع) كى فكر ۲;خضر(ع) كے عمل كا تعجب خيز ہونا ۳; خضر(ع) كے عمل كا راز ۱،۲

صبر:صبركا باعث۵

علم :علم كے آثار ۵

موسى :موسى كا قصہ۲،۳;وسى كے عجز كے دلائل ۲;موسى كے علم كى حدود ۱،۲

آیت ۶۹

( قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِراً وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْراً )

موسى نے كہا كہ آپ انشاء اللہ مجھے صابر پائيں گے اور ميں آپ كے كسى حكم كى مخالفت نہ كروں گا (۶۹)

۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كے افعال اور جو ان سے سيكھنا تھا انكے در مقابل صبر وتحمل اختيار كرنے كا وعدہ ديا _قال ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك ا مرا

جملہ ''ستجدنى ...'' (آپ مجھے صابر پائيں گے) اس سے حكايت كررہاہے كہ حضرت موسى (ع) ايسے صبركى خبر دے رہے تھے

۴۹۱

كہ جسكے آثار واضح ہونگے يہ تعبير ''سا صبر''يااس كى ما نند د وسر ے كلمات كے ساتھ مقائسہ كريں توان كى نسبت زيادہ تاكيد ليے ہوئے ہے_

۲_ حضرت موسي(ع) نے حضرت خضر(ع) كى مكمل اطاعت اور ان كے فرامين سے نافرمانى نہ كرنے پر تاكيد كى _

ستجدنى إن شاء الله صابراً ولا أعصى لك أمرا

۳_ حضر ت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) كو وعدہ ديتے ہوئے الله تعالى كى ياد اور كاموں ميں الہى مشيت كے كردار سے غافل نہ تھے _ستجدنى إن شاء اللّه صابرا

۴_حضرت موسى (ع) نے اپنے معلم حضرت خضر(ع) كے مقابل مكمل ادب اورمتانت كا اظہار كيا _

هل ا تّبعك ...ستجدنى ...ولا أعصي حضرت موسي(ع) كے كلام ميں ادب ومتانت كے بہت سے موارد موجود ہيں (الف) :اپنى در خواست كو استفہام سے شروع كيا(ھل ا تّبعك) (ب): حضرت خضر كے علم كے سرچشمہ كوعزت واحترام كى خاطر صيغہ مجہول كى صورت ميں ''عُلّمت ''بيان كيا(ج) :انكے علم كو كمال لانے والا جانا (رشداً)(د): ان كے كچھ علم كوچاہا (مماعملت )(ھ):صبر كاواضح طورپر وعدہ نہيں ديابلكہ ''ستجدنى إن شاء الله '' كى صورت ميں ذكر كيا اور انكى نصيحتوں كو امر كے عنوان سے ليا اور وعدہ ديا كہ انكے كسى حكم كى نافرمانى نہ كريں گے (الميزان ج۱۳)

۵_ حضرت موسي(ع) ، حضرت خضر(ع) كے علوم كے حصول كيلئے بہت مشتاق تھے_

قال ستجدنى إن شا ء الله صابراًولا أعصى لك أمرا

۶_وعدوں اور آئندہ كاموں كے انجام دينے ميں ضمانت دينے پر، ہميشہ الہى مشيت كو ياد ركھنا چاہيے_

ستجدنى إن شاء الله صابراً و لإ عصى لك أمرا

۷_صابرہونااور استاد كى اطاعت، علم سيكھنے كاادب اور شرط ہے _ولإعصى لك أمرا

۸_عن جعفر بن محمد(ع) قال موسى '' ستجدنى ان شاء الله صابراً ولإعصى لك أمراً''فلما استثنى المشيته قبله (۱) امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ موسي(ع) نے خضر(ع) سے كہا '' ستجدنى إن شاء الله صابراً ...'' پس چونكہ انہوں نے مشيت الہى كاذكر كيا (يعنى انشاء الله كہا) خضر(ع) نے انہيں قبول كرليا

____________________

۱)علل الشرايع ص۶ح۱ ب۵۴، نورالثقلين ج۳ص۲۸۱ج۱۵۴_

۴۹۲

اشتياق :علم حاصل كرنے كا اشتياق۵

اطاعت:خضر كى اطاعت ۲،معلم كى اطاعت ۷

خضر :خضر كا احترام۴ ، خضر كا علم ۵،خضر كا قصہ ۱،۲،۴،۵

ذكر:الہى مشيت كا ذكر۳; الہى مشيت كے ذكر كى اہميت ۶;مشيت الہى كے ذكر كرنے كے آثار ۸

ذكر كرنے والے :۳روايت:۸

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كى شرائط۷;علم حاصل كرنے كے آداب ۷; علم حاصل كرنے ميں صبر۷

معلم :معلم كا احترام۴

موسى (ع) :موسي(ع) كا ادب ۴;موسي(ع) كا اشتياق ۵; موسي(ع) كا صبر ۱،۸; موسي(ع) كا علم حاصل كرنا ۱،۵; موسي(ع) كا قصہ۱،۲،۴،۵;موسي(ع) كا معلم ۵; موسى (ع) كا وعدہ ۱،۲،۳

وعدہ:وعدہ كے آداب۶

آیت ۷۰

( قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْراً )

اس بندہ نے كہا كہ اگر آپ كو ميرے ساتھ رہنا ہے تو بس كسى بات كے بارے ميں اس وقت تك سوال نہ كريں جب تك ميں خود اس كا ذكر نہ شروع كردوں (۷۰)

۱_حضرت خضر (ع) نے حضرت موسي(ع) كى اپنى ہمراہى كے حوالے سے در خواست پر مشروط موافقت كى _

قال فإن اتبعتنى فلاتسئلنى عن شيئ

۲_حضرت خضر(ع) كى حضرت موسي(ع) كى ہمراہى كے حوالے سے يہ شرط تھى كہ وہ انكى وضاحت دينے سے پہلے خود كسى چيز كے بارے ميں سوال نہ كريں _فلاتسئلنى عن شى حتّى ا حدث لك منه ذكرا

۳_ حضرت خضر (ع) چاہتے تھے كر حضرت موسي(ع) اسرار ورموز كو سمجھنے ميں عجلت سے كام نہ ليں اور ان پر بلا چوں چرا اپنى اتباع لازم نہيں كى _

۴۹۳

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۴_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كو آگاہ فرمايا كہ وہ جوانجام ديں گے دليل وحكمت سے خالى نہيں ہوگا_

حتى ا حدث لك منه ذكرا

۵_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كووعدہ ديا كہ آخر ميں اپنے كام كے كچھ رموز، ان پر واضح كريں گے_

ا حدث لك منه ذكرا

''منہ '' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور يہ بتارہاہے كہ حضرت خضر(ع) نے اپنے عمل كى خصوصيات ميں سے كچھ بيان كرنے كا وعدہ دياتھا_

۶_ آگاہى كے زمينہ فراہم ہونے سے پہلے سوال كرنے ميں عجلت، علم حاصل كرنے كے آداب سے نہيں ہے _

فلا تسئلنى عن شيء حتّى ا حدث لك

خضر (ع) :خضر(ع) كے عمل كا راز بيان ہونا ۴،۵،خضر(ع) كى پيروى ۳،خضر(ع) كے تقاضے۳، خضر (ع) كى تعليمات ۴، خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،خضر(ع) كے وعدے۵

سوال:سوال ميں عجلت۶

علم حاصل كرنا:علم حاصل كرنے كے آداب۶

موسي(ع) :موسي(ع) كى پيروى ۳، موسي(ع) كے تقاضے۱،موسي(ع) كاصبر ۳ ، موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۵،موسي(ع) كو وعدہ ۵،موسي(ع) كى خضر (ع) كے ساتھ ہمراہي۱،۲

آیت ۷۱

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئاً إِمْراً )

پس دونوں چلے يہاں تك كہ جب كشتى ميں سوار ہوئے تو اس بندہ خدا نے اس ميں سوراخ كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے اس لئے سوراخ كيا ہے كہ سواريوں كو ڈبوديں يہ تو بڑى عجيب و غريب بات ہے (۷۱)

۱ _ حضرت موسي(ع) ،حضرت خضر(ع) كى شرط قبول كرتے ہوئے انكے ہمراہ چل پڑے _فا نطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة'' انطلاق '' يعنى روانہ ہونا اور چلنا'' فانطلقا '' ميں ''فاء '' دلالت كررہى ہے كر موسي(ع) نے خضر(ع) كى شرائط قبول كى اور انہوں نے موسي(ع) كو ہمراہى كى اجازت دي_

۴۹۴

۲_ حضرت موسي(ع) اورخضر(ع) اپنى ہمراہى كے پہلے مرحلے ميں ايك كشتى ميں سوار ہوئے_فانطلقا حتّى إذا ركبا فى السفينة

۳_ حضر ت موسى (ع) كے ہمسفر (يوشع(ع) ) حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كے سفر كے شروع ميں ہى ان سے جدا ہوگئے_فانطلقا حتّى إذا ركبافى السفينة اس آيت ميں حضرت موسي(ع) كے پہلے ہمسفر ''يوشع(ع) '' كا نام نہيں ليا گيا ممكن ہے كہا جائے كہ بعد والے سفر ميں وہ نہيں تھے اور انہيں اجازت نہيں ملى تھى'' فانطلقا '' او ر'' ركبا'' ميں تثنيہ كى ضمير اس بات پر روشن گواہ ہے _

۴_حضرت خضر(ع) نے كشتى پر سوار ہونے كے بعد اس ميں سوراخ كيا كہ كشتى والے غرق ہونے كے خطرہ ميں پڑ گئے _حتى إذا ركبا فى السفينة خرقه '' خرق '' يعنى اور سوراخ كرنا اورتوڑنا

۵_ حضرت موسي(ع) حضرت خضر(ع) كے كشتى توڑنے كے عمل پر حيران رہ گئے اور ان پر اعتراض كيا _

قال ا خر قتها لتغرق أهله

۶_ حضر ت خضر (ع) نے كشتى ميں سوراخ، دوسرے كشتى سوار لوگوں كى نگاہوں سے ہٹ كر كيا تھا_

خرقها قال ا خرقتهالتغرق أهله

واضح سى بات ہے كہ اگر لوگوں كى نگاہوں كے سامنے سوراخ ہوتاتوسب ان پر اعتراض كرتے اور انہيں ايساكرنے سے روك ديتے يہ كہ صرف موسي(ع) نے اعتراض اس سے يہمعلوم ہو اكہ يہ كام دوسروں كى نگاہوں ہے ہٹ كر تھا _

۷_ حضرت خضر كے عمل پر حضرت موسي(ع) كے اعتراض كى وجہ، كشتى والوں كا غرق ہونے كے خطرے ميں پڑنا تھا_قال ا خرقتها لتغرق اهله

۸_حضرت موسى (ع) كى نظر ميں حضرت خضر(ع) كا كشتى كو نقصان پہنچا نا، ايك غلط اورناقابل توجيہكام تھا _

لقد جئت شيئا إمرا

'' إمر '' سے مراد'' بہت برا'' او ر'''بہت عجيب '' ہے ''لسان العرب''

۹_ لوگوں كى جان كو خطرے ميں ڈالنا ،ايك مذموم او ر غلط كام ہے _أخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

۱۰_حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں سوراخ ہونے والى كشتى ميں مسافر موجود تھے _ا خرقتها لتغرق اهله

۱۱_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے بے گناہ انسانوں كو غرق كرنے جيسى غلطيوں كى نفى نہيں كى _

ا خرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئاً إمرا

۴۹۵

۱۲_ لوگوں كو ضرور پہنچا نے والے مسائل سے بے اعتنائي كى اور غلط كا موں كے مقابل سكوت ، حضرت موسي(ع) كى طبيعت اور منش سے بعيد تھا_اخرقتها لتغرق اهلها لقد جئت شيئا إمرا

خضر(ع) :خضر(ع) پر اعتراض ۵; خضر(ع) پر اعتراض كا فلسفہ ۷; خضر(ع) كا سفر ۱،۲،۳;خضر(ع) كا قصد ۱،۲،۳،۴ ، ۵ ،۶ ،۷،۸،۱۰،۱۱; خضر(ع) كى عصمت ۱۱; خضر(ع) كے تقاضوں كاقبول ہونا۱;خضر(ع) كے عمل پر تعجب ۵; خضر(ع) كے عمل كاناپسند يدہ ہونا۸; خضر(ع) كے قصے ميں كشتى كے مسافر ۷،۱۰;خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ ۵،۶،۸;كشتى ميں خضر(ع) ۲،۴،۶

عمل :ناپسنديدہ عمل ۹

لوگ:لوگوں كوضررپہنچا نے كاناپسنديدہ ہونا۹

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض ۵; موسى كا تعجب ۵; موسى (ع) كا ذمہ دارى لينا۱۲; موسى (ع) كا سفر ۱،۲،۳; موسى (ع) كا قصہ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۷،۸،۱۱;موسى (ع) كشتى ميں ۲ ; موسى (ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہي۱،۲;موسى (ع) كى رائے ۸،۱۱;موسى (ع) كى سيرت ۱۲;موسى (ع) كے اعتراض كا فلسفہ ۷

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر كى اہميت ۱۲

يوشع (ع) :يوشع(ع) اور موسى (ع) كى جدائي ۳

آیت ۷۲

( قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْراً )

اس بندہ خدا نے كہا كہ ميں نے نہ كہا تھا آپ ميرے ساتھ صبر نہ كرسكيں گے (۷۲)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كے اعتراض كو ا ن كے صبر نہ كرنے پر اپنى پيش گوئي كے صحيح ہونے پر دليل شمار كيا اور اپنى پيش گوئي انہيں ياددلائي _قال ا لم أقل إنك لن تستطع معى صبرا

۲_ اولياء خدا اور خصوصى الہى علوم كے حامل لوگو ں سے بہرہ مند ہونے كيلئے انكى صحبت ميں صبر وتحمل ضرورى شرط ہے _ا لم أقل إنك لن تستيطع معى صبرا

۴۹۶

يہ بات مسلّم ہے كہ حضرت موسى (ع) حصول علم كى خاطر حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہوئے تھے اور انہو ں نے صبر اور سوال كرنے ميں عجلت نہ كرنے كو لازمى شرط قرارديا تھا اس آيت ميں دوبارہ اس ضرور ى شرط پر تاكيد كى ہے_

۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو كشتى ميں عيب ڈالنے كے راز سے آگاہ نہ ہونے كى بناء پراس كام ميں ان كے خيال كوغلط قراديا_أخرقتها لتغرق اهلها ...ألم أقل إنّك لن تستيطع معى صبرا

اولياء الله :اولياء الله سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲; اوليائ الله كى ہم نشينى كے آداب ۲;اولياء الله كى ہم نشينى ميں صبر۲

خضر(ع) :خضر(ع) كا قصّہ ۱،۳;خضر(ع) كى پيش گوئي ۱; خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ۳

علماء :علماء سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲;علماء كے ساتھ ہم نشينى كے آداب ۲; علماء كے ساتھ ہم نشينى ميں صبر۲

موسي(ع) :موسى (ع) كااعتراض ۱;موسى (ع) كا قصہ۱،۳; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى غلطى كرنا۳;موسى (ع) كے علم كامحدودہونا۳

آیت ۷۳

( قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْراً )

موسى نے كہا كہ خير جو فروگذاشت ہوگئي اس كا مواخذہ نہ كريں اور معاملات ميں اتنى سختى سے كام نہ ليں (۷۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اپنى بے صبرى كے حوالے سے حضرت خضر(ع) كى بات يادآنے پر،اپنے اعتراض كى غلطى سمجھ گئے_قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۲_ حضر ت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كى ہمراہى كى شرط كى پابند ى نہ كرنے اور ان پرغلط اعتراض كرنے كى بناء پر اپنے آپ كو گرفت كے لائق سمجھا اور حضرت خضر(ع) سے تقاضا كيا كہ وہ چشم پوشى فرمائيں _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۳_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے كيے ہوئے اپنے عہد سے رو گرداني، بھولنے كى وجہ سے كى _

قال لا تؤاخدنى بما نسيت

۴_ بھول چوك ايك قابل قبول عذر ہے_لا تؤاخذنى بما نسيت

۴۹۷

۵_اولياء الله اور كا مل ترين انسان، بھولنے كى صورت ميں بھى اپنى خطاء پر بھى خود كو گرفت ومواخذہ كا مستحق سمجھتے ہيں _لا تؤاخذنى بما نسيت

حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر(ع) سے گرفت نہ كرنے كى درخواست بتارہى ہے كہ بھولنے كى صورت ميں بھى خطاء قابل گرفت ہے _

۶_نبوت كى حدود سے ہٹ كر ذاتى امور ميں انبياء پر بھول چوك كا عارض ہونا، ممكن ہے _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۷_ حضرت موسى (ع) نے اپنى بھول اور عہد كى پابندى نہ كرنے كى بناء پر حضرت خضر(ع) سے در گزر كرنے اور سختى نہ كرنے كا تقاضا كيا _قال لا تؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''ارہاق'' سے مراد'' كسى كو سخت كام پر لگانا '' (قاموس) ''لا ترہقنى ''كا مطلب يہ ہے كہ دشوار كام ( مثلاجدا ہونا اور ہمراہى كى اجازت ختم كرنا ) مجھ سے نہ ليں اور مجھے زحمت ميں نہ ڈاليں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''عسراً''لا ترہقنى كا دوسرا مفعول ہے _

۸_حضرت خضر(ع) سے جدائي اور ان كے علوم كے حصول سے محروم رہ جانا حضرت موسى (ع) كے ليے ايك دشوار كام تھا _لاتؤاخذنى بما نسيت ولا ترهقنى من أمرى عسرا

''من أمري'' ميں امر سے مراد حضرت خضر كى اتباع اور ان سے علم كا حصول ہے _آيت كے اس حصہ سے مراد يہ ہے كہ ہمراہى كى اجازت ختم كرتے ہوئے مجھے ميرے كام اور مقصد ميں مشكل اور زحمت ميں نہ ڈاليں _

۹_حضرت موسى (ع) ،حضرت خضر(ع) كى ہمراہى پر بہت اصرار كيے ہوئے تھے _

لا تؤاخذنى ...ولا تر هقنى من أمرى عسرا

انبياء :انبياء كى عصمت ۶;انبياء كے بھولنے كى حدود ۶

انسان :انسان كامل، كى نظر ۵

اولياء الله :اوليا ء الله كا بھولنا ۵; اولياء الله كى خطا ء كے آثار ۵;اولياء الله كى گرفت كے اسباب ۵; اولياء الله كى نظر ۵

بھولنا :

۴۹۸

بھولنے كا عذر ۴

خضر :خضر سے معذرت خواہى ۲،۷;خضر كا قصہ ۱،۲ ،۳ ،۷

خود :خود پر سرزنش ۵

عذر :قابل قبول عذر ۴

موسى (ع) :موسى (ع) كا اعتراض رد ہونا ۱; موسى (ع) كا بھولنا ۷; موسى (ع) كا علم حاصل كرنا ۸; موسى (ع) كا عہد اورخضر (ع) ۳;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۷; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى خضر(ع) سے جدائي ۸;موسى (ع) كى خضر(ع) كے ساتھ ہمراہى ۹;موسى (ع) كى عہد شكنى ۲، ۳;موسى (ع) كى فراموشى كے آثار ۳;موسى (ع) كى مشكلات ۸;موسى (ع) كى معذرت طلبي۲،۷ موسى (ع) كے تقاضے ۹

آیت ۷۴

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا غُلَاماً فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْساً زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَّقَدْ جِئْتَ شَيْئاً نُّكْراً )

پھر دونوں آگے بڑھے يہاں تك كہ ايك نوجوان نظر آيا اور اس بندہ خدا نے اسے قتل كرديا موسى نے كہا كہ كيا آپ نے ايك پاكيزہ نفس كو بغير كسى نفس كے قتل كرديا ہے يہ تو بڑى عجيب سى بات ہے (۷۴)

۱_حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اور انہيں اپنى ہمراہى كى اجازت دى _فانطلق

''فانطلقا'' ميں ''فائ'' فصيحہ ہے جو كہ كچھ جملات كے حذف ہونے كو بيان كررہى ہے مشلاً يہ كہ خضر(ع) نے موسى (ع) كى معذرت كو قبول كيا اوراسے اپنى ہمراہى كى اجازت دى وہ دونوں كشتى سے اتر گئے اور چل پڑے _

۲_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كشتى كے واقعہ كے بعد اس سے اتر گئے اور خشكى والى جگہ پر انہوں نے ايك نوجوان سے ملاقات كى _فانطلقا حتّى إذا لقيا غلام

''غلام''يعنى وہ كہ جسكى مونچھيں تازہ ہى نكلى ہوں (معجم مقاييس اللغة)

۳_ خطا كا ر لوگوں كى معذرت قبول كرنا اور انكى معافى اور در گزر كرنے كى درخواست قبول كرنا ، اولياء الله كى صفات ميں سے ہے _لا تؤاخذنى بما نسيت ...فانطلقا

۴_ حضرت خضر(ع) نے نوجوان كو ديكھتے ہى اسے قتل كرديا_حتى إذا لقيا علماً فقتله

۴۹۹

''فقتله'' ميں ''فاء ''پر عطف سے ظاہر يہ ہے كہ حضرت خضر نے بغير كسى تمہيد و مقدّمے كے نوجوان سے ملتے ہى اسے قتل كرديا _

۵_ حضرت موسى (ع) نے اس مقتول نوجوان كوبے گناہ جانا اور خضرسے اسكے قتل كرنے پر شديد اعتراض كيا _قال أقتلت نفساً زكية بغير نفس لقد جئت شيئا ً نكرا ''زكوة'' سے مراد طہارة اور '' صلاحيت ' ' نمو ، بركت اور مدح ہے ( لسان العرب) آيت ميں ''زكيہ '' سے مراد، نوجوان كے گناہ سے طاہر اور پاك ہونے كى توصيف كرنا ہے _

۶_جرم كے ثابت ہونے سے پہلے، قانون يہ ہے كہ مجرم نہيں ہے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

موسى (ع) نے مقتول نوجوان كو پاك و پاكيزہ سمجھا_ يہ كہ حضر ت موسى (ع) كو كہا ں سے معلوم تھا كہ اس نوجوان نے كسى كو قتل نہيں كيا ہے كہ اس سے قصاص ليا جائے دو احتمال ہيں (۱) جرم ثابت ہونے سے پہلے قانون برائت ہے _(۲) حقيقت سے غيبى علم كے ذريعہ مطلع ہونا _مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۷_حضرت موسى (ع) بعض، پوشيدہ امور سے آگاہ تھے _ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

حضرت موسى (ع) كا مقتول نوجوان كے قاتل نہ ہونے سے آگاہى ممكن ہے انكے غيبى علوم كى بناء پر ہو_

۸_حضرت موسي(ع)، غلط اورخلاف شرع افعال كے حوالے سے شديد حساس تھے _قال ا قتلت نفساً زكيةبغير نفس

پہلے سے وعد ہ اور عہد كے باوجود، حضرت موسى (ع) (ع) كا حضرت خضر(ع) پر اعتراض بتارہا ہے كہ ان چيزوں كے حوالے سے حضرت موسي(ع) اس قدر حساس تھے كہ ان كى وجہ سے ياتو اپنا وعدہ اور عہد بھول گئے يا اسے نظر انداز كرديا تھا _

۹_ قاتل سے قصاص لينا اوراسے قتل كے جرم ميں قتل كرنا، حضرت موسي(ع) كى شريعت ميں جائز تھا_

ا قتلت نفساً زكية بغير نفس

''بغير نفس '' كے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر كسى كو قصاص كى بناء پر قتل كيا جائے تو حضرت موسى (ع) كى نگاہ ميں قابل قبول تھا اور وہ اس صورت ميں حضرت خضر(ع) پر اعتراض نہ كرتے_

۱۰_بے گناہ شخص كو قتل كرنا، برا اور غلط كام ہے''لَقَد جئت شياً نكراً''

''نكراً'' صفت مشبہ ہے اور ''منكر '' كا معنى ديتى ہے يعنى قبيح ،ناپسنديدہ اور غلط كام _

۱۱_عن أبى عبداللّه(ع) ...بينما العالم يمشى مع موسى (ع) إذا هم بغلام يلعب قال

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945