تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254022 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

۱۸_ خداوند متعال پر توكل كرناضرورى ہے _الله ما على ما تقول وكيل

آل يعقوب :آل يعقوب ميں قسم اٹھانا ۱۰

احكام ۷ ،۸

اديان :اديان كى تعليمات ۱۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے عہد و پيمان ۷ ،۱۱، ۱۳ ; اللہ تعالى كى وكالت ۱۴;اللہ تعالى كے عذاب سے ڈرانا ۱۵

برادران يوسف :برادران يوسف اور بنيامين ۱۳; برادران يوسف اور بنيامين كا سفر كرنا ۱; برادران يوسف كا عہد و پيمان ۲، ۱۳; برادران يوسف كا قسم اٹھانا ۲ ، ۱۳;برادران يوسف كو خبردار كرنا ۱۵;برادران يوسف كى ذمہ دارى كى حدود۳ ، ۵ ، ۶;برادران يوسف كى ضمانت ۲

بنيامين :بنيامين كى محافظت ۳ ، ۵ ، ۶، ۱۳;بنيامين كے سفر پر راضى ہونا ۲

توكل:اللہ تعالى پر توكل كرنے كى اہميت ۱۸

ذكر:اللہ تعالى كى گواہى كا ذكر ۱۷; اللہ تعالى كى نظارت كا ذكر ۱۷

سزا :سزا كے اسباب ۱۶

شرعى ذمہ داري:شرعى ذمہ دارى كو بجالانے كى قدرت۹

عہد :عہد كا اديان ميں ہونا ۱۱; عہد كو وفاء كرنے پر عاجز ہونا ۷ ،۸ ; عہد و پيمان سے وفاكى اہميت ۱۲ ،۱۷;عہد و پيمان كے احكام ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۲ ; عہد و پيمان سے وفا كے شرائط ۹

عہدشكني:عہد شكنى كا گناہ ۱۶;عہدشكنى كى سزا ۱۵

قسم :اديان ميں قسم كا ہونا ۱۱; اللہ تعالى كى قسم اٹھانا ۱۱ ;اللہ تعالى كى قسم اٹھانے كى اہميت ۱۰ ;قسم اٹھانے كے احكام ۷ ، ۸ ،۹، ۱۱ ، ۱۲; قسم اٹھانے ميں استثناء ۷ ، ۸ ;قسم كو پورا كرنے سے عاجز ہونا ۷ ،۸ ; قسم كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱ ، ۱۲ ، ۱۷ ; قسم كو پورا كرنے كے شرائط ۹ ;قسم كو توڑنے كا گنا ہ۱۶;قسم كو توڑنے كى سزا ء ۱۵

۵۶۱

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف ۳ ، ۶ ،۱۷ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف كا عہد و پيمان ۱۴; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسفعليه‌السلام كى اميديں ۱ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور بنيامين كا سفر ۱ ، ۲ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور بنيامين كى جدائي ۴; حضرت يعقوب(ع) كا خبردار كرنا ۱۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۵ ، ۶ ، ۱۴; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا وكيل ۱۴; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى بنيامين سے محبت ۴;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى توقعات ۵;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى رضايت ۱ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى رضايت كے شرائط ۲ ; حضرت يعقوب كى نصيحتيں ۳ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے پيش آنے كا طريقہ ۱۷; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے تقاضے۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں قسم اٹھانا ۱۰ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے رنج و الم كے اسباب ۴

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱۳

آیت ۶۷

( وَقَالَ يَا بَنِيَّ لاَ تَدْخُلُواْ مِن بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُواْ مِنْ أَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍ وَمَا أُغْنِي عَنكُم مِّنَ اللّهِ مِن شَيْءٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ )

اور پھر كہا كہ ميرے فرزند و ديكھو سب ايك دروازے سے داخل نہ ہونا اور متفرق دروازوں سے داخل ہونا كہ ميں خدا كى طرف سے آنى والى بلائوں ميں تمھارے كام نہيں آسكتا حكم صرف اللہ كے ہاتھ ميں ہے اور اسى پر ميرا اعتماد ہے اور اسى پر سارے توكل كرنے والوں كو بھروسہ كرنا چاہيئے (۶۷)

۱_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كو مصر كى طرف سفر كرنے كے سلسلہ ميں معارف الہى سے واقف كيا اور ان كو توحيد كے حقائق كى ياد دہانى اورتعليم فرمائي_قال يا بنى لا تدخلوا و عليه فليتوكل المتوكلون

۲_حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر كے متعدد دروازے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد و ادخلوا من أبواب

۵۶۲

متفرقه

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے دربار ميں آنے جانے والوں كے ليے كئي دروازے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد و ادخلوا من أبواب متفرقه

(ادخلوا) كے مفعول سے كيا مرادہے كيا مصر كا شہر ہے يا حضرت يوسفعليه‌السلام كا دربار ہے ؟ اس ميں دو نظريے ہيں مذكورہ معنى دوسرے احتمال كى صورت ميں ہے اور آيت شريفہ ۶۹ ميں ( لما تدخلوا ) كے جملے كا تكرار احتمال اول كى تائيد كرتاہے_

۴_حضرت يعقوبعليه‌السلام ، اپنے بيٹوں كے دوسرى بار مصر جانے ميں ان كيلئے ايك حادثہ محسوس كررہے تھے اور ان كے ليے ناگوار واقعہ پيش آنے سے پريشان تھے_لا تدخلوا من باب واحد ما اغنى عنكم من الله من شيء

۵_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے بيٹوں كے ليے مصر ميں داخل ہوتے وقت خطرہ كو محسوس كر رہے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد ما اغنى عنكم من اللّه من شيء

۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام ، بنيامين كے ليے مصر كے سفر ميں ناگوار حادثہ پيش آنے كا احتمال دے رہے تھے_

لا تدخلوا من باب واحد ما اغنى عنكم من الله من شيء

حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے بيٹوں كے ليے نہ پہلے سفر ميں اور نہ ہى تيسرے سفر ميں كسى پريشانى كو محسو س نہيں كررہے تھے كيونكہ بنيامين ان كے ہمراہ نہيں تھے (اذهبوا فتحسوا من يوسف و اخيه آيت ۸۷) اور انہوں نے كوئي خاص تاكيد بھى نہيں كى اس سے معلوم ہوتاہے كہ اس سفر ميں بنيامين كے ليے كوئي خطر كو محسوس كررہے تھے_

۷_ حضرت يعقوبعليه‌السلام ،نے اپنے بيٹوں كو مصر كى طرف عازم سفر ہونے كے دوران تاكيد كى كہ جب اس شہر ميں داخل ہوں تو ايك دروزے سے داخل نہ ہونا بلكہ مختلف دروازوں سے داخل ہوں _

يا بنى لا تدخلوا من باب واحد و ادخلوا من ابواب متفرقه

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام جو خطرہ محسوس كررہے تھے اس سے محفوظ رہنے كے ليے وہ اپنے بيٹوں ، كى مختلف دروازوں سے داخل ہونے ميں نجات سمجھتے تھے_و ادخلوا من ابواب متفرقة و ما اغنى عنكم من اللّه من شيء

۹_ حضرت يعقوبعليه‌السلام اس بات سے پريشان تھے كہ اگر ميرے بيٹے مصر كے ايك دروازے سے داخل ہوں گے تو وہ نظر بد اور حسادت كا شكار ہوجائيں گے_لا تدخلوا من باب واحد و ما اغنى عنكم من اللّه من شيء

۵۶۳

آيت شريفہ ميں يہ بيان نہيں ہوا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام اپنے بيٹوں يا بنيامين كے ليے كس خطرے كا احساس كررہے تھے ليكن اكثر مفسرّين نے يہ خيال ظاہر كيا ہے كہ انہوں نے ان كو مختلف دروازوں سے داخل ہونے كا حكم ديا تھا اس سے اندازہ ہوتاہے كہ وہ نظر بد يا اس كى مانند دوسرى جيسى چيزوں سے ہراساں تھے_

۱۰_ اپنے بچوں كى سلامتى كے ليے سوچنا اور اس كے ليے راستے كو اختيار كرنا ضرورى ہے_يا بنى لا تدخلوا من باب واحد

۱۱_ كوئي شخص ، كوئي شے اور كوئي منصوبہ، خداوند متعال كى تقدير و مشيت اور احكام تكوينى كے سامنے ركاوٹ نہيں بن سكتا ہے_ما اغنى عنكم من الله من شيء ان الحكم الا الله (اغناء) (مصدر اغنى ) ہے اور يہ غنا سے ہے _ جو كفايت كرنے اور منع كرنے كے معنى ميں آتاہے (لسان العرب) ( من شيء) كا جملہ ( ما اغني) كے ليے مفعول اور ( من اللہ) حال ہے (شيء) كے ليے اس صورت ميں (ما اغنى عنكم ...) كا معنى يوں ہوگا كہ ميں اپنے ذہن اور منصوبے سے اس (بلا و مصيبت ) كہ جو خداوند متعال كى طرف سے (مقدر) ہے اسے نہيں روك سكتااور، اس سے كفايت نہيں كرسكتاہوں _

۱۲ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى طرف سے اپنے بيٹوں كى تعليمات ميں سے يہ تھا كہ خداوند متعال كى كائنات ہستى پر حاكميت ہے اور خداوند متعال كى ذات پر توكل كرنا اور توكل كرنے اور اسباب و علل كے مہيا كرنے ميں كوئي منافات نہيں ہے _

و ادخلوا من ابواب متفرقه و ما اغنى عنكم من الله من شيء

۱۳_تمام كائنات ہستى اور علل و اسباب پر خداوند متعال كى حاكميت اور تمام چيزيں حكم و تقدير الہى كے سامنے تسليم خم ہيں _وادخلوا من ابواب متفرقه و ما اغنى عنكم من الله من شيء ان الحكم الا الله

۱۴_انسان كے ليے اسباب كى تلاش، خداوند عالم كى حاكميت مطلق سے غفلت كا سبب نہيں بننى چاہيے _ادخلوا من ابواب متفرقه و ما اغنى عنكم من الله من شيء الا الحكم الا الله حضرت يعقوبعليه‌السلام ، اپنے بيٹوں كيلئے ناگوار حادثے سے بچانے كى تدبير ذكركرنے كے بعد اس بات كو بيان فرماتے ہيں كہ اس كے باوجود بھى ہم مقدرات الہى سے دامن نہيں بچاسكتے كيونكہ حكم و فرمان فقط اس ذات خداوند ى كے ساتھ مخصوص ہے _البتہ اس بات كى طرف توجہ ضرورى ہے كہ تمام علل و اسباب اسكى مشيت اور حكومت كے دائرے ميں عمل كرتے ہيں _

۱۵_ خداوند متعال پر توكل اور اللہ تعالى كى حاكميت مطلق پر اعتقاد ركھنا اس بات كا سبب نہيں بننا چاہيے كہ اسباب و علل طبيعى كو ترك كرديا جائے_ادخلوا من ابواب متفرقة ان الحكم الا الله

۵۶۴

على توكلت

حضرت يعقوبعليه‌السلام كے خداوند متعال پر توكل كرنے (عليہ توكلت) انہيں اسباب كى تلاش و كوشش سے نہيں روكا (لا تدخلوا من باب واحد) يہ درس تمام لوگوں كے ليے ہے_يہ بات نہيں كہ فقط اسباب كو جمع كرنے كى كوشش توكل الہى سے منافات ركھتى ہے بلكہ اسباب و علل كو فراہم كيا جائے اور خداوند متعال پر بھى توكل كيا جائے_

۱۶_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى توحيد، خداوند متعال پر توكل كرنا تھا_عليه توكلت

(عليہ )كا لفظ (توكلت) پر مقدم ہونا، اس كا فائدہ دے رہا ہے_

۱۷_فقط خداوند متعال كى كائنات ہستى پر حاكميت توكل كا موجب اور اس كے غير پر بھروسہ نہ كرنے كا سبب ہے _

ان الحكم الا الله عليه توكلت و عليه فليتوكل المتوكلون

(إن الحكم الا اللہ) كى تفريع ( عليہ فليتوكل) فاء كے ذريعے بيان ہونا مذكورہ بالا معنى كو بتاتى ہے _

۱۸_ فقط خداوند متعال ہى اس كے لائق ہے كہ اس پر توكل اور بھروسہ كيا جائے_و عليه فليتوكل المتوكلون

(المتوكلون) توكل كا ارادہ كرنے والے سے مراد يا تو وہ لوگ ہيں جو غير خدا پر توكل كرتے ہيں پس اس صورت ميں (و عليہ فليتوكل المتوكلون) كا معنى يوں ہوگا كہ وہ جو توكل كرنا چاہتے ہيں ان كو چاہيے كہ فقط خداوند متعال پر توكل كريں يا وہ لو گ جو غير خدا پر توكل كرتے ہيں ( تو غير اللہ سے اميد كو توڑ ديں ) فقط خداوند متعال پر توكل كريں _

۱۹_تمام امور ميں خداوند متعال پر توكل كرنے كى ضرورت ہے _عليه فليتوكل المتوكلون

(فليتوكل) كے متعلق كو حذف كرنا اور اس بات كو بيان نہ كرنا كہ كس ميں يا كن چيزوں پر توكل كيا جائے اس بات كو بتاتاہے كہ اسكا متعلق عام ہے جو (تمام امور) كو شامل ہے _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تقدير كا حتمى ہونا ۱۱ ، ۱۳; اللہ تعالى كى حاكميت ۱۲ ، ۱۳; اللہ تعالى كى حاكميت كى اہميت ۱۴; اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۳،۱۷،۱۸; اللہ تعالى كے اوامر كا حتمى ہونا ۱۱; اللہ تعالى كى قدرت ۱۱; اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۱

انسان :انسانوں كا عجز۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۷; اللہ تعالى كى حاكميت پر ايمان ۱۷

۵۶۵

برادران يوسف :برادران يوسف كو تاكيد و نصيحت كرنا ۷; برادران يوسف كا دوسرى بار مصر كى طرف سفر كرنا۴ ،۷; برادران يوسف كا مصر ميں داخل ہونا ۵ ، ۸ ; برادران يوسف كے ساتھ حسد كرنا ۹; برادران يوسف كے ليے نظربد كا ہونا ۹

توحيد :توحيد افعالى ۱۳ ،۱۷; توحيد كى تعليم ۱۰

توكل:اللہ تعالى اور مادى اسباب ۱۲ ، ۱۵; اللہ تعالى پر توكل ۱۲ ، ۱۵، ۱۶،۱۸; اللہ تعالى پر توكل كى اہميت ۱۹; اللہ تعالى پر توكل كے اسباب ۱۷ ; غير اللہ پر توكل كرنے كا ممنوع ہونا ۱۷

دين :دين كى تبليغ ۱

عقيدہ :اللہ تعالى كى حاكميت كا عقيدہ۱۵

عواطف:پدرى عواطف ۴

غفلت :اللہ تعالى سے غفلت كے اسباب ۱۴

فرزند:فرزند كى سلامتى كى اہميت ۱۰

مادى اسباب :مادى اسباب اور غفلت ۱۴; مادى اسباب كے كردار كى اہميت ۱۵;مادى اسباب كا خدا كى قدرت ميں ہونا ۱۳

مصر قديم :مصر قديم كى تاريخ ۲; مصر قديم كے متعدد دروازے ۲; مصرد قديم ميں شہر كى تعمير و ترقى ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۳،۱۸; نظريہ كائنات اور ايڈيالوجي۱۷

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوب اور برادران يوسف ۱ ، ۱۲; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور بنيامين كا فر كرنا۶ ; حضرت يعقو بعليه‌السلام كا توكل ۱۶ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۴ ، ۵ ، ۶ ،۷; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پريشانى ۴ ، ۵ ،۶ ، ۸; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى پريشانى كا فلسفہ ۹ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى دور انديشى ۴ ، ۵ ، ۶،۸ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى تبليغ ۱; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى تعليمات ۱ ، ۱۲ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى توحيد ۱۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتيں ۷

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۴ ، ۵ ، ۶ ،۷،۸; حضرت يوسفعليه‌السلام كے محل كى خصوصيات ۳; حضرت يوسفعليه‌السلام كے محل كے متعدد دروازے ۳

۵۶۶

آیت ۶۸

( وَلَمَّا دَخَلُواْ مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللّهِ مِن شَيْءٍ إِلاَّ حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور جب وہ لوگ اسى طرح داخل ہوئے جس طرح ان كے والد نے كہا تھا اگر چہ وہ خدائي بلا كو ٹال نہيں سكتے تھے ليكن يہ ايك خواہش ٹہى جو يعقوب كے دل ميں پيدا ہوئي جسے انھوں نے پورا كرليا اور وہ ہمارے دئے ہوئے علم كى بنا پر صاحب علم بھى تھے اگر چہ اكثر لوگ اس حقيقت سے بھى نا واقف ہيں (۶۸)

۱ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹے دوسرى بار مصر ميں داخل ہوئے_

و جاء اخوة يوسف و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

۲ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹے حضرتعليه‌السلام كے فرمان كے مطابق مصر ميں داخل ہونے سے پہلے متفرق اور اس شہر كے مختلف دروازوں سے داخل ہوئے_و ادخلوا من أبواب متفرقة و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

(حيث ) اسم مكان ہے جو جگہ اور مكان كے معنى ميں آياہے_

۳_حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں نے اپنے باپ كى اطاعت كي_و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

۴_ والدين كے فرمان پر كان دھرنا، اولاد كى ذمہ داريوں اور معاشرت و زندگى كے آداب ميں سے ہے _

و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم

۵_ خداوند متعال، فرزندان يعقوبعليه‌السلام كے ليے مصر ميں ناگوار و اقعہ كو مقدر بناچكا تھا_

ما كان يغنى عنهم من اللّه من شيء

اس سے پہلى آيت كے شمارہ ۱۱ كے ذيل ( ما كان يغني ...) ميں جو ذكر ہوا ہے _ اس سے مذكورہ بات معلوم ہوتى ہے _

۶_حضرت يعقوبعليه‌السلام كيتدبير ( كہ ان كے بيٹے مختلف دروازوں سے مصر ميں داخل ہوں ) خداوند متعال نے ان كے ليے جو كچھ مقدر ميں لكھا تھا اس كو نہ روك سكي_ما كان يغنى عنهم من اللّه من شيء

(يغني) ميں ضمير حضرت يعقوبعليه‌السلام كى طرف يا ان كے منصوبے كى طرف جو جملہ (ادخلوا من ابواب متفرقہ) سے معلوم ہوتاہے لوٹتى ہے بہرحال دو احتمال ايك ہى معنى ميں ہيں _

۵۶۷

۷_تقدير و مشيت الہي، بندگان الہى كى تدبير پر حاكم ہے _و لما دخلوا من حيث امرهم ابوهم ما كان يغنى عنهم من الله من شيء

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اپنے بيٹوں كو يہ نصيحت ( كہ مصر ميں داخل ہونے كے ليے مختلف دروازوں كو اختيار كرنا ) سوائے اپنے بيٹوں كى سلامتى كے كوئي اور اثر نہيں ركھتى تھي_ما كان يغنى عنهم من الله من شيء الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

(الا حاجة ...) عبارت ميں يہ استثناء منقطع ہے ليكن ظاہر يہ ہے كہ (قضاہا) ميں جو فاعل كى ضمير ہے وہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى طرف لوٹتى ہے _ اس صورت ميں ( ما كان يغني الا حاجة فى نفسى يعقوب قضاہا) اس آيت كا معنى يہ ہوگا كہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا منصوبہ، خداوند متعال كى تقدير ميں كوئي اثر نہ كرسكا ، ليكن حضرت يعقوبعليه‌السلام جو كچھ چاہتے تھے انہوں نے اپنے دستور ( ادخلوا من ابواب متفرقہ ) سے اس كو عملى جامہ پہنايا_ پس انكى خواہش (حاجة) اپنى ذمہ دارى كو بجالانا تھا اور وہ اپنے بيٹوں كى راہنمائي تھى كہ احتمالى خطرہ سے ان كو نجات دلوانا تھي_

۹_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا اپنے بيٹوں كو يہ فرمان دينا كہ وہ مختلف دروازوں سے داخل ہوں سوائے اپنى ذمہ دارى (خطرے سے بچنے كا منصوبہ ) كے انجام دينے كے سواء اور كچھ نہيں تھا_

ما كا ن يغنى عنهم من الله من شيء الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

حضرت يعقوبعليه‌السلام اس اعتقاد كے ساتھ كہ ميرے بيٹوں كى سلامتى پر خداوند متعال كا ارادہ حاكم ہے اور يہ سب اسى كے ہاتھ ميں اور اس كے اختيار سے خارج نہيں ہے ليكن انكى يہ توجہ كہ مشيت الہى كے ساتھ اسباب و علل كى تلاش و كوشش كرنا بھى ضرورى ہے اس چارہ انديشى يہ اسے آمادہ كيا ليكن نتيجہ خدا پرچھوڑ ديا تھا_ اسى وجہ سے حضرت (ع)

۵۶۸

كى خواہش اور حاجت اپنى ذمہ دارى كو جو بيٹوں كى راہنما ئي تھى انجام دينے كے علاوہ اور كچھ نہيں تھي_

۱۰_ حضرت يعقوبعليه‌السلام نے اپنے بيٹوں كى سلامتى برقرار ركھنےكے سلسلہ ميں ذمہ دارى كو انجام ديا _

الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

۱۱ _ والدين كو چاہيے كہ اپنى اولاد كى سلامتى كے ليے كوشش كريں _الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

۱۲ _ خداوند متعال نے حضرت يعقوبعليه‌السلام كى خواہش (كہ ان كے بيٹے) متعدد دروازوں سے داخل ہوں )كو پورا كيا _

الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ (قضاہا) كے فاعل كى ضمير اللہ تعالى كى طرف لوٹے اس صورت ميں ( و لما دخلوا) سے (قضاہا) تك كا معنى يہ ہوگا اگر چہ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتيں مؤثر نہيں ہوئيں ليكن خداوند متعال نے ان كى خواہش و آرزو كو پورا كيا _

۱۳ _ فرزندان يعقوبعليه‌السلام كا اپنے باپ كى اطاعت كرتے ہوئے متعدد دروازوں سے داخل ہونا، توفيق الہى تھا_

و لمادخلوا من حيث امرهم ابوهم الا حاجة فى نفس يعقوب قضيه

ايك لحاظ سے حضرت يعقوبعليه‌السلام كى آرزو كا پورا ہونا ( كہ بيٹے مختلف دروازوں سے داخل ہوں ) (و لما دخلوا من حيث امرہم) كو ان طرف نسبت دى گئي ہے اور دوسرى طرف يہ بيان ہوا ہے كہ خداوند عالم نے ان كى خواہش كو پورا كيا_

ان دو بيانات سے ظاہر ہوتاہے كہ ارادہ الہى اور اسكى توفيق سبب بنى كہ فرزندان يعقوبعليه‌السلام اس كے انجام دينے ميں كامياب ہوئے جو ان كے والد گرامى چاہتے تھے_

۱۴ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام خاص علم كے حامل تھے_و إنه لذو علم لما علمناه

( علم ) كے لفظ كا نكرہ لانا، اسكى خصوصيت كو بتاتاہے_

۱۵_ خداوند متعال، حضرت يعقوبعليه‌السلام كو علم خاص سكھانے والا اور عطا كرنے والا ہے _و انه لذو علم علمناه

(لام ) كا حرف (لما علمناہ) ميں تعليل كے ليے ہے اور اسميں (ما) مصدريہ ہے _

۱۶_ اسباب و علل پر اللہ تعالى كے ارادہ كا حاكم ہونا،خداوند تعالى كى حضرت يعقوبعليه‌السلام كو تعليمات تھيں _

ادخلوا من أبواب متفرقة و ما اغنى عنكم من الله من شيء و انه ذو علم لما علمناه

۵۶۹

۱۷_ زندگى كے امور ميں تدبير اور منصوبہ بندى سے كام لينا، ارادہ الہى كے حاكم ہونے كے ساتھ منافات نہيں ركھتا يہ ايك ايسى بات تھى جو خداوند عالم نے حضرت يعقوب(ع) كو تعليم دى تھي_

و ادخلوا من ابواب متفرقة و ما اغنى عنكم من الله من شيء انه لذو علم علمناه

۱۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كا اپنے بيٹوں كو يہ نصيحتيں (خداوندن متعال پر توكل كرنا اور اسكو اسباب و علل ميں بروكار لانا) اس كے خاص علم كا جلوہ تھيں _ادخلوا من ابواب متفرقه و عليه فليتوكل المتوكلون إنه لذو علم لما علمناه

۱۹_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كا بيٹوں كے مصر ميں دوسرى بار جانے پر پيش بينى اور خطرے كا احساس كرنا اس خصوصى علم كا جلوہ تھا جو حضرتعليه‌السلام كے پاس تھا_لاتدخلوا من باب واحد انه لذو علم لما علمناه

۲۰_ اللہ كے ارادہ كى حاكميت اور نظام علل و اسباب كے درميان ارتباط كو كشف كرنے كے ليے خصوصى علم جو بلند مرتبے والا ہو تو بس اسى كا كام ہے _ادخلوا من ابواب متفرقة و ما أغنى عنكم من الله من شيء و إنه ذو علم لما علمناه

۲۱_ اكثر لوگ اسباب و علل پر آنكھ جمائے ہوئے ہيں اور ارادہ الہى كى حاكميت اور توكل الہى كے ضرورى ہونے سے ناواقف ہيں _و لكن اكثر الناس لا يعلمون

اسباب و علل كا نظام:اسباب و علل كا نظام اور حاكميت الہى ۲۰

اطاعت:حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اطاعت ۲ ، ۳ ، ۱۳;والد كى اطاعت ۴

اكثريت:اكثريت كى جہالت ۲۱

اللہ تعالى :ارادہ الہى اور امور ميں نظم و ترتيب ۱۷; ارادہ الہى اور مادى اسباب ۱۶;ارادہ الہى كى حاكميت ۱۶ ، ۲۱ ; اللہ تعالى كى تعليمات ۱۵،۱۶،۱۷; اللہ تعالى كى توفيقات ۱۳; اللہ تعالى كى عطايا ۱۵; مشيت الہى كى حاكميت ۷;مقدرات الہى ۵; مقدرات الہى كى حاكميت ۷ ; مقدرات الہى كا حتمى ہونا ۶

انسان :انسانوں كا عاجز ہونا ۷

برادران يوسف :برادران يوسف اور يعقوبعليه‌السلام ۲ ، ۳ ، ۱۳; برادران يوسف كا دو سرا سفر ۱ ، ۱۹ ; برادران يوسف كا مصر

۵۷۰

ميں داخل ہونا ۱ ، ۲ ، ۶ ، ۱۲ ، ۱۳; برادران يوسف كو نصيحتيں كرنا ۷ ، ۸ ،۱۸ ; برادران يوسف كى اطاعت ۲ ، ۳ ، ۱۳; برادران يوسف كى توفيق ۱۳; برادران يوسف كى سلامتى ۸ ; برادران يوسف كے ليے ناگوار حادثہ ۵ ،۶

توكل:اللہ تعالى پر توكل اور مادى وسائل ۱۸; اللہ تعالى پر توكل كرنے كى اہميت ۲۱

شفقت:پدرى شفقت ۸ ، ۱۰

علم :بہترين علم

فرزند:فرزند كى ذمہ دارى ۴; فرزند كى سلامتى كى ذمہ دارى ۱۱

قديم مصر:قديم مصر كے دروازے ۲ ، ۱۲ ، ۱۳

مادى اسباب:مادى اسباب كا كردار ۲۱

معاشرت :معاشرت كے آداب ۴

يعقوبعليه‌السلام :حضرت يعقوب(ع) اور اولاد ۱۹; حضرت يعقوبعليه‌السلام اور اولاد كى سلامتى ۱۰; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا توكل پر اعتماد ۱۸; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا دينى ذمہ دارى پر عمل كرنا ۹; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا علم لدنى ۱۵ ، ۱۷; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا قصہ ۱۰; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا معلم ۱۵ ، ۱۶; حضرت يعقوبعليه‌السلام كا منصوبہ ۶ ، ۱۰ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہونا ۱۲; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى دور انديشى ۱۹ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتوں كا فلسفہ ۹ ;حضرت يعقوبعليه‌السلام كى نصيحتوں كے آثار ۸ ; حضرت يعقوب(ع) كى نصيحتيں ۱۸ ; حضرت يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۴ ، ۱۹

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۶ ، ۸

۵۷۱

آیت ۶۹

( وَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ قَالَ إِنِّي أَنَاْ أَخُوكَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور جب وہ لوگ يوسف كے سامنے حاضر ہوئے تو انھوں نے اپنے بھائي كو اپنے پاس پناہ دى اور كہا كہ ميں تمھارا بھائي ''يوسف''ہوں لہذا جو برتائو يہ لوگ كرتے رہے ہيں اب اس كى طرف سے رنج نہ كرنا(۶۹)

۱ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اولاد، بنيامين كے ہمراہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے مكان پر آئے اور حضرتعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے_و لما دخلوا على يوسف ء اوى اليه اخاه

۲ _ حضرت يوسف(ع) نے اپنے بھائيوں كى ملاقات ميں بنيامين كو نزديك بلاكر اپنے پاس بٹھايا _

و لما دخلوا اؤى اليه اخاه

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام جب بھائيوں سے دورہوكر بنيامين كےساتھ اكيلے بيٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے اپنى كى شناخت كرائي _قال إنى انا اخوك

مذكورہ اور بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ يوسفعليه‌السلام اس سے پرہيز كرتے تھے كہ ميرے بھائي مجھے پہچان ليں اسى وجہ سے اپنے بھائيوں سے چھپ كر بنيامين كو اپنى شناخت كروائي _ جملہ (قال ...) كا پہلے والے جملے سے فاصلہ اس بات كى طرف اشارہ كرتاہے كہ حضرت يوسفعليه‌السلام كى (بنيامين ) سے گفتگو اس جگہ پر تھى جہاں ان كے بھائي موجود نہيں تھے_

۴_ بنيامين كو يہ يقين نہيں تھا كہ وہ بھائي ( يوسف)جو گم ہوگيا ہے وہ عزيز مصر ہو_إنى أنا أخوك

جملہ (إنّى أنا اخوك) كو اسميہ لانے كے ساتھ حرف تاكيد (إن) كے ساتھ ذكر كرنا اور (أنا) مميز كا لانا س بات كو بتاتاہے كہ بنيامين اس ميں شك و ترديد ركھتے تھے كہ اسكا بھائي عزيز مصر ہوسكتاہے_

۵۷۲

۵ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كے ساتھ جو واقعات (كنعان كے كنويں ميں انہيں ركھنے و غيرہ ...) گزرے تھے بنيامين كو بتائے_قال إنى أنا اخوك فلا قبتئس بما كانوا يعملون

(كانوا ) اور (يعملون ) كى ضمير برادران يوسف كى طرف لوٹتى ہے جملہ (إنى أنا اخوك) كے بعد ( لا تبتئش) (غمگين نہ ہو افسوس نہ كرو) ذكر كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اپنى شناخت كروانے كے بعد كنعان كے كنويں كا واقعہ بنيامين كے ليے بيان كيا وگرنہ صرف اپنى شناخت كرانے سے تو بنيامين كا غم زدہ ہونا اور پريشان ہونا معنى نہيں ركھتا_

۶_بنيامين ، حضرت يوسفعليه‌السلام كے گم ہونے والے واقعہ كے سلسلہ ميں اپنے بھائيوں كے كردار سے غم زدہ اور متأسف ہوئے_فلا تبتش بما كانوا يعملون

۷_ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائي بنيامين سے درخواست كى كہ بھائيوں كے گذشتہ برے سلوك كو بھول جائيں اور فراموش كرديں تا كہ اس غم كو دوبارہ دل ميں نہ لائيں _فلاتبتئش بما كانوا يعملون

۸_ حضرت يوسفعليه‌السلام ،بنيامين كى راز دارى پر اطمينان ركھتے تھے_إنى أنا اخوك

۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى نيك خصلتوں ميں سے بزرگوارى كرنا ، كينہ ركھنے سے دورى كرنا اور قدرت ركھتے ہوئے انتقام نہ لينا تھيں _

۱۰_ عزيز مصر كے مقام پر فائز حضرت يوسفعليه‌السلام كى اپنے بھائي بنيامين كے ساتھ ملاقاتسبب تھى كہ اپنے بھائيوں كى گذشتہ بدرفتارى كى وجہ سے جو ان كے درميان تلخياں آگئيں تھيں ان كو دل سے نكال ديا جائے_

إنى انا اخوك فلا تبتش بما كانوا يعملون

(فلا تبتش ...) كے جملہ ميں فاتفريع جو (انى أنا اخوك ) كى وضاحت كرتى ہے _ اس دليل كو بيان كرتى ہے كہ اپنے بھائيوں كى گذشتہ بدرفتارى كے غم و غصے كو دل سے نكال ديا ہے _ يعنى حضرت يوسف(ع) اس فاتفريع كے ذريعے اس بات كو بيان كر رہے ہيں كہ اگر چہ ان كى بدرفتارى كى وجہ سے جتنى مشكلات ميں نے اٹھائي ہيں اسى كے صدقے ميں اس مقام و مرتبے تك پہنچا ہوں پس اسى وجہ سے نہ ميں اور نہ ہى تم ان كے برے كاموں سے محزون و غمگين نہ ہوں _

برادران يوسف:برادران يوسف كى حضرت يوسف(ع)سے ملاقات ۱; برادران يوسف كى گذشتہ بدرفتارى كا فراموش كرنا ۷//بنيامين :بنيامين اور برادران يوسف كے پيش آنے كا

۵۷۳

طريقہ ۶; بنيامين اور حضرت يوسفعليه‌السلام ۴; بنيامين اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۶ ; بنيامين اور غم زدہ ہونا ۷ ; بنيامين كا شك ۴; بنيامين كا غم زدہ ہونا ۶; بنيامين كو دعوت دينا ۲ ; بنيامين كى حضرت يوسفعليه‌السلام سے ملاقات ۱ ، ۳ ۵; بنيامين كى رازدارى ۴ ; بنيامين كے دكھ درد كے دور ہونے كے اسباب ۱۰

عفو:قدرت ركھتے وقت معافى دينا ۹//محبت :بھائي كى محبت ۲

يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين ۲ ، ۷ ; حضرت يوسفعليه‌السلام اور كينہ ركھنا ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا اطمينان ۸ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا بنيامين كو اپنى شناخت كروانا ۳ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا سزا و بدرى سے دور ركھنا ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر ہونا ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۶،۷ ، ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى بنيامين سے ملاقات كے آثار ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تمنائيں ۷ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى جوانمردى ۹ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعوت ۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے دكھ و درد كے دور ہونے كے اسباب ۱۰ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۹

آیت ۷۰

( فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ )

اس كے بعد جب يوسف نے ان كا سامان تيار كراديا تو پيالہ كو اپنے بھائي كے سامان ميں ركھو اديا ۱_اس كے بعد منادى نے آواز دى كہ قافلے والو تم سب چور ہو(۷۰)

۱ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كا بنيامين كو اپنے پاس ركھنے كا منصوبہ_فلما جهزهم بجهازهم جعل السقاية فى رحل أخيه

۲ _حضرت يوسفعليه‌السلام نے بذات خود اپنے بھائيوں كے سامان كو مہيا و آمادہ كيا _فلما جهزهم بجهازهم

۳ _ حضرت يوسفعليه‌السلام نے اپنے بھائيوں كے سامان كو تيار كرتے وقت اپنے پانى پينے كے مخصوص برتن كو بنيامين كے سامان ميں چھپاديا_فلما جهزهم بحهازهم جعل السقاية فى رحل اخيه

(سقاية) اس برتن كو كہا جاتاہے جو پانى پينے كے ليے استعمال ہوتاہے ( ال ) معرفہ كا جو اس پر داخل ہوا ہے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ مخصوص برتن تھا_

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين بنيامين كو واپس جانے سے روكنے كے منصوبے ( بنيامين كے سامان ميں برتن كو چھپا دينا ) سے ناواقف تھے_جعل السقاية فى رحل اخيه ثم أذن مؤذن

۵۷۴

كيونكہ اگر حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين اس منصوبے سے آگاہ ہوتے تو وہ فرزندان يعقوب كو واضح طور پر اورتاكيد كركے چور نہ كہتے ( إنكم لسارقون) اس سے معلوم ہوا كہ حضرت يوسفعليه‌السلام نے بذات خود بنيامين كے سامان ميں پيالہ ركھ ديا تھا_اور وہ چاہتے تھے كہ دوسروں كو اس منصوبے كا علم نہ ہو _

۵ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين جب پانى پينے كے مخصوص پيالے كو تلاش نہ كرسكے تو فرزندان يعقوب پر چورى كى تہمت لگائي_جعل السقاية فى رحل اخيه ثم اذّن مؤذن ايتها العير إنكم لسارقون

۶_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين ميں سے ايك نے فرزندان يعقوب كے قافلے كو مخاطب ہوكر ان چورى كى تہمت لگائي_ثم اذّن مؤذن ايتها العيرء انكم لسارقون

(مير) قافلے كے تمام افراد اور ان اونٹوں كو كہا جاتاہے جو ان كے سامان كو اٹھاتے ہيں يہ بھى كہا گيا ہے كہ فارسى زبان ميں يہ كلمہ كاروان اور قافلے كے مترادف ہے اور (تاذين) (اذن) كامصدر ہے_ اذان كا معنى اعلان كرنے كا ہے جسكا معنى كثرت سے اعلان كرنا ہے اور پس (أذن مؤذن ...) يعنى اعلان كرنے والے نے كئي بار اعلان كيا _

۷_ فرزندان يعقوب پر چورى كا الزام اس وقت لگا جب وہ سامان باندھنے كى جگہ سے چلے گئے اور سفر كے ليے آمادہ ہوگئے تھے_ثم إذن مؤذن ايتها العير إنكم لسارقون

(ثم )كا حرف اور جملہ (اقبلوا عليم ) جو بعد والى آيت ميں ذكر ہوا ہے ممكن ہے مذكورہ معنى كا مفہوم ادا كرے_

۸_ بنيامين كے سامان ميں جو پيالہ چھپا ديا گيا وہ قيمتى تھا_جعل السقاية اذن مؤذن ايتها العير إنكم لسارقون

يہ بات كہ فرزندان يعقوب كو چور كہا گيا نہ يہ كہ تم نے چورى كى ہے اور يہ كہ اعلان كرنے والے نے علانيہ طور پر اعلان اور اسكا تكرار كيا اور جس كى وجہ سے جناب يوسفعليه‌السلام پيالے كے چور كو اپنا غلام بنا سكتے تھے ان سب باتوں سے معلوم ہوتاہے وہ كوئي قيمتى پيالہ تھا_

۹_'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام ... قال: انهم سرقوا يوسف من أبيه ألا ترى أنه قال لهم حين قالوا: ماذا تفقدون؟ قالوا نفقد صواع الملك و لم يقولوا: سرقتم صواع الملك، انّما عنى أنكم سرقتم يوسف من أبيه (۱)

حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے( ايك شخص كے سوال كے جواب ميں كہ اس نے سوال كيا''انكم لسارقون'' سے كيا مراد ہے) : فرمايا ان لوگوں نے جناب يوسفعليه‌السلام كو اپنے باپ سے چورى كيا تھا پھر فرمايااس بات پر كيوں توجہ نہيں كرتے ہو كہ جب برادران يوسف نے كہا كہ تم نے كيا چيز گم كى ہے _

۵۷۵

تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ملازمين نے ان سے كہا ( بادشاہ كا پيالہ گم ہوگيا ہے ) يہ نہيں كہا كہ تم نے بادشاہ كے پيالے كو چورى كيا ہے پس اس كے علاوہ اور كوئي بات نہيں تھى كہ تم نے جناب يوسف(ع) كو ان كے والد گرامى سے چورى كيا ہے _

۱۰_عن ابى جعفر عليه‌السلام ... و ارتحل القوم (إخوة يوسف ) مع الرفقة فمضوا، فلحقهم يوسف وفتيته فنادوا فيهم قال : '' ايتها العير إنكم لسارقون (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ برادران يوسف قافلے والوں كے ساتھ نكلے اور چلے گئے اس كے بعد جناب يوسفعليه‌السلام اور ان كے ملازمين ان سے جاكر ملے اسوقت ان كے درميان آواز لگاكر منادى نے اس طرح كہا'' ايتها العيرء انّكم لسارقون''

۱۱ _عن أبى عبداللّه عليه‌السلام قال: التقية من دين الله لقد قال يوسف '' ايتّها العير إنكم لسارقون'' و الله ما كانوا سرقوا شيئاً (۳) امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ تقيہ، دين الہى ميں سے ہے بے شك جناب يوسفعليه‌السلام نے فرمايا : ايتھا العير إنكم لسارقون(ليكن) خدا كى قسم انہوں نے كسى چيز كى چورى انہيں كى تھي_

۱۲ _(عن ابى عبدالله عليه‌السلام ; قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : لا كذب على مصلح ثم تلا: ايتّها العير إنكم لسارقون) ثم قال: والله ما سرقوا و ما كذب (۴)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ رسالت مآب نے فرمايا: جھوٹا وہ ہے جو اصلا ح كرنے كا قصد نہ ركھتا ہو_ اسوقت ان آيات كى تلاوت فرمائي'' ايتها العير إنكم لسارقون'' اس كے بعد فرمايا: خدا كى قسم قافلے والوں نے چورى نہيں كى تھي( اعلان كرنے والے) نے بھى جھوٹ نہيں بولا_

برادران يوسف :برادران يوسف پر چورى كى تہميت ۵ ، ۶،۱۰ ; برادران يوسف اور جناب يوسفعليه‌السلام ۹; برادران يوسف كى چورى كرنا ۹ ; برادران يوسف پر چوري

____________________

۱) ملل الشرائع، ص ۵۲ ب ۴۳، ح۴، نورالثقلين، ج۲، ص۴۴۴، ح ۱۳۴_

۲) تفسير عياشي، ج۲، ص ۱۸۲، ح۴۳، نورالثقلين، ج۲ ص ۴۳۹، ح۱۱۲_

۳)كافى ج۲ص ۲۱۷، ح۳ ; نورالثقلين ج۲، ص ۴۴۳; ح ۱۲۷_

۴)كافى ج۲ ص ۳۴۳ ح ۲۲ ;نورالثلين ج/۲ ص ۴۴۴ ح ۱۲۹_

۵۷۶

كے الزام كا وقت ۷ ; برادران يوسف كا تجارتى كاروان ۶; برادران يوسف كا تجارتى مال ۲،۳

بنيامين:بنيامين كى حفاظت ۱

بادشاہ مصر:بادشاہ مصر كے پانى پينے كا برتن ۳; بادشاہ مصر كے پانى پينے كے برتن كى قيمت ۸; بادشاہ مصر كے پانى پينے كے برتن كا گم ہونا ۹

تقيہ :تقيہ كے احكام۱۱

جھوٹ:جھوٹ كا جائز ہونا ۱۲ ; جھوٹ كے احكام ۱۲ ; مصلحتى جھوٹ ۱۲

دين :دين كى تعليمات۱۱

روايت: ۹ ، ۱۰،۱۱ ،۱۲

حضرت يوسفعليه‌السلام :حضرت يوسفعليه‌السلام اور برادران يوسف۲ ، ۱۰ ;حضرت يوسفعليه‌السلام اور بنيامين ۱; حضرت يوسفعليه‌السلام كا تقيہ ۱۱ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲ ، ۳، ۴ ، ۵ ، ۶ ، ۷،۹،۱۰; حضرت يوسفعليه‌السلام كى تدبير ۱ ، ۳;حضرت يوسفعليه‌السلام كى تدبير اور ان كے ملازمين ۴; حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے كى تعليمات ۱۱ ، ۱۲ ; حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين كى تہمتيں ۵ ، ۶

آیت ۷۱

( قَالُواْ وَأَقْبَلُواْ عَلَيْهِم مَّاذَا تَفْقِدُونَ )

ان لوگوں نے مڑ كر ديكھا اور كہا كہ آخر تمھارى كيا چيز گم ہوگئي ہے(۷۱)

۱_ فرزندان يعقوب، حضرت يوسفعليه‌السلام اور ان كے ملازمين كى طرف سے چورى كى تہمت كو سن كر واپس آگئے_

قالوا و اقبلوا عليهم

(قالوا) اور (أقبلوا) ميں جو ضمير ہے وہ ( العير) كى طرف لوٹ رہى ہے جو اس سے پہلى والى آيت ہے _ اور جملہ (و أقبلوا عليہم) (قالوا) كى ضمير كے ليے حال ہے_

۵۷۷

۲_ فرزندان يعقوب نے جناب يوسفعليه‌السلام كے ملازمين سے پوچھا : تمہارى كونسى چيز گم ہوگئي ہے _

قالوا ماذا تفقدون

۳ _ فرزندان يعقوب نے چورى كى تہمت سن كر تعجب كيا_قالوا ماذا تفقدون

آيت كے الفاظ اور فرزندان يعقوب كا سوال يہ نہيں تھا( ماذا سرقنا) اس بات سے معلوم ہوتاہے كہ ان كو يقين نہيں تھا اور حيرت زدہ تھے_

برادران يوسف :برادران يوسف اور يوسفعليه‌السلام ۱; برادران يوسف پر چورى كا الزام ۱ ،۳ ; برادران يوسف كا پوچھنا ۲ ; برادران يوسف كا تعجب ۳ ; برادران يوسف كا لوٹنا ۱

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كے ملازمين كا پوچھنا ، يوسفعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳

آیت ۷۲

( قَالُواْ نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاء بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَاْ بِهِ زَعِيمٌ )

ملا زمين نے كہا كہ بادشاہ كا پيالہ نہيں مل رہاہے اور جو اسے لے كر آئے گا اسے ايك دونٹ كا بار غلہ انعام ملے گا اور ميں اس كا ذمہ دار ہوں (۷۲)

۱_ بادشاہ كے پانى پينے والے پيالے كے گم ہونے كى وجہ فرزندان يعقوب كو ٹھہرانا اور انكى تلاشى لينا تھا _ماذا تفقدون _ قالوا نفقد صواع الملك (صواع) كا معنى ناپ تول كا برتن هے _

۲_ان تہمت زدہ افراد كو روكنا اور ان كى تلاش لينا جائز ہے جن كے درميان مجرم موجود ہو_

إنكم لسارقون قالوا نفقد صواع الملك و لمن جاء به حمل بعير

۳ _ مصر ميں سات سال كى قحطى كے دوران سے افراد كے سہم كو معين كرنے كا پيمانہ شاہى پيالہ تھا_حبل السقاية فى رحل أخيه نفقد صواع الملك گمشدہ پيالے كو (سقايہ) پيالے (صواع) ناپ تول كا پيمانہ سے تعبير كرنے كا مقصد يہ تھا كہ

اس سے افراد كےمعين شدہ حصّہ كو ناپاجاتا تھأ اور اس ظرف كو حضرت يوسفعليه‌السلام كے پاس آنے سے پہلے بادشاہ پانى پينے كے ليےاستعمال كيا كرتا تھا_

۴ _ حضرت يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں مصر ميں وزن اور ناپ تول كا رسمى نظام اور قانونى طريقہ رائج تھا_

قالوا نفقد صواع الملك

۵۷۸

(صواع) كا لفظ(الملك) كى طرف اضافہ (بادشاہ كا پيمانہ) يہ بتاتاہے كہ اس پيمانے كو بادشاہ نے معين و مشخص كيا تھا_ خواہ تجارت ميں وہ تمام چيزيں جو ناپ كے ذريعے سے ہوں يا قطحى كے زمانے ميں افراد كے حصوں كو معين و مشخص كرنے كے ليے ہوں _

۵_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى طرف سے شاہى پيالہ لانے والے كو غلہ سے لدا ہوا ايك اونٹ انعام دينے كا اعلان كيا گيا _

و لمن جاء به حمل بعير

۶_گم ہونے والا پيمانہ، حضرت يوسفعليه‌السلام كے نزديك بہت زيادہ ارزش و قيمت ركھتا تھا_

نفقد صواع الملك و لمن جاء به حمل بعير

اس پيمانے كو پانے والے كے ليے قحطى اور راشن بندى كے زمانہ ميں غلہ سے لدا ہوا ايك اونٹ انعام قرار دينا سے معلوم ہوتاہے كہ وہ پيمانہ قيمتى اور ارزشمند برتن تھا_

۷_حضرت يوسفعليه‌السلام بذات خود اس گم شدہ پيالے كو لانے والے كے ليے انعام دينے كے پابند ہوئے_

و لمن جاء حمل بعير و انا به زعيم

(انا بہ زعيم) ميں (أنا) سے مراد يا تو خود جناب يوسفعليه‌السلام ہيں يا ملازمين كا سربراہ مراد ہے ليكن پہلے والے احتمال كى بناء پر مذكورہ معنى كيا گيا ہے _

۸_ انعام كو مقرر كركے رقابت اور مقابلے كو ايجاد كرنا جائز ہے _و لمن جاء به حمل بعير

۹_ جرم كو كشف اور پہچان كرنے اور مجرم كو گرفتار كرنے كے ليے انعام كا معين كرنا جائز ہے _

نفقد صواع الملك و لمن جاء به حمل بعير

۱۰_ جعالہ ( گم شدہ شيء كى تلاش كے ليے انعام مقرر كرنا) مشروع اور قانونى ہے _و لمن جاء به حمل بعير و أنا به زعيم

(جعالہ ) اصطلاح ميں كام كو انجام دينے پر اس كے مقابلے عوض ادا كرنے كے ليے اپنے آپ كو متعہد و ملزم كرنا اسى وجہ سے يہ جملہ ( لمن جاء ...) جعالہ كى قرار داد ہے _ اسمين قرار داد ذمہ دار كو (جاعل) انجام دينے والے كو (عامل) اور اجرت كو (جعل) كياجاتاہے_

۱۱_جعالہ كا صحيح ہونا عامل كے مشخص و معين ہونے كے ساتھ مشروط نہيں ہے _

۱۲ _ كام كو انجام دينے كے ليے جعالہ كے صحيح ہونے ميں

۵۷۹

مدت كا معين كرنا ضرورى نہيں ہے _و لمن جاء به حمل بعير

كيونكہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے ملازمين نے جعالہ كى قرار داد ميں (شاہى پيالے كو پانے ميں )مدت كو معين نہيں كيا كے يہ كام (خاص مدت يا مخصوص زمانے ميں ) انجام پذير ہو اسى سے مذكورہ معنى حاصل ہوتاہے _

۱۳ _ جعالہ كے صحيح ہونے ميں كام انجام دينے كى مقدار جو جعالہ ميں ضرورى ہے وہ شرط نہيں ہے _و لمن جاء به حمل بعير يہ معلوم نہيں تھا گمشدہ پيالے كو تلاش كرنے ميں كتنا كام انجام دينا ہوگا اس وجہ سے ہم كہہ سكتے ہيں كہ (جعالہ) كى قرار داد ميں كام كى مقدار كا مجہول ہونا اس كے صحيح ہونے ميں كوئي ضرر نہيں پہنچاتا_

۱۴ _ ضمان و كفالت جائز قرار داديں اور قانونى اعتبار سے معتبر ہيں _و أنا به زعيم

(ضمان) اصطلاح ميں طلبگار كا ادا كرنے والے شخص سے مطالبہ كرنے كى صورت ميں مال كو ادا كرنے پر ملزم ہونے كو كہتے ہيں _ ضمانت كو قبول كرنے والے كو (ضامن) جس سے مال لينا ہے اسكو (مضمون عليہ ) جس نے مال وصول كرنا ہے اسكو( مضمون لہ ) كہا جاتاہے_(كفالت ) اصطلاح ميں اس شخص كے حاضر كرنے كو كہتے ہيں جو كسى شخص كى گردن پر حق ركھتاہے_ اس كفالت كو قبول كرنے والے كو كفيل كہتے ہيں _ كيونكہ(أنا بہ زعيم ) ميں جو غائب كى ضمير ہے وہ (حمل بعير) كى طرف لوٹتى ہے (زعيم ) سے مراد ضامن ہے اور اگر (بہ ) كى ضمير ( لمن جاء ...) كے جملے كو ادا كرنے والے كى طرف لوٹائيں (يعنى جاعل) تو اس صورت ميں زعيم سے مراد كفيل ہوگا_

۱۵_جعل كے ليے ضمانت (جعالہ كى اجرت ) جعالہ كے كام كو انجام دينے سے پہلے دنيا بھى جائز ہے اور قانونى اعتبار سے بھى صحيح ہے _و أنا به زعيم

(و انا به زعيم ) كا جملہ كہنے والا جو (حمل بعير) كى اجرت كا ضامن ہوا ہے _ يہ عامل كے كام يعنى پيالے كو پانے سے پہلے اسكى اجرت كا ضامن ہوا ہے _

۱۶_ اگر چہ مال كى ضمانت، ادا كرنے والے شخص كے اوپر لازم نہيں ہوئي پھر بھى ضمانت دينا جائز ہے اور قانونى ہے _

و أنا به زعيم

۱۷_ ضمان كے صحيح ہونے ميں طلب كرنے والے كى شناخت و پہچان كرنا معتبر اور شرط نہيں ہے _و انا به زعيم

اگر چہ يہ بات پہلے گذرچكى ہے كہ جملہ (انا بہ زعيم ) قرار داد اور ضمانت كو بتاتاہے اور اس قرار داد ميں (مضمون لہ ) (يعنى وہ جو شاہى پيالے كو پائے گا ) معلوم نہيں كون ہوگا اسى وجہ

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945