تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247189 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اقدار : ۱۱قدروں كا معيار ۱۱

اسلام :اسلام كا ہدايت كرنا ۵;جامعيت اسلام ۵; خاتميت اسلام ۲; خصوصيت اسلام ۲، ۵

اسماء و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

انبياءعليه‌السلام :خاتم الانبيا ء ۲

توحيد :كلمہ توحيد ۱۷

خدا تعالى :خدا كى حجت كا اتمام ہونا۵; خدا كى ربوبيت ۷; خدا كى سماعت ۱۴، ۱۵; خدا كى سنتوں كا حتمى ہونا ۳; خدا كى سنتوں كى خصوصيات ۸; علم خدا ۱۴،۱۵; كلام خدا كى خصوصيات ۱۰، ۱۲; كلام خدا كى سچائي ۱۰

دشمنى :انبيا سے دشمنى ۳

دين :اخرى دين ۲; اتمام دين ۷; كمال دين كا منشا ۱۴

روايت : ۱۷

صداقت :اہميت صداقت ۸;صداقت كى قدر و قيمت ۱۱

عدالت :عدالت كى اہميت ۸;عدالت كى قدر و منزلت ۱۱

قرآن :احكام قرآن ۹; اخبار قرآن ۹; اعتدال قرآن ۱; جامعيت قرآن ۱، ۵; خاتميت قرآن ۲: صداقت قرآن ۱، ۹، ۱۰; قرآن كا تبديلى سے محفوظ ہونا ۱۲; قرآن كا كردار ۴; قران كا ہدايت كرنا ۵; قرآن كى خصوصيت ۱، ۲، ۴، ۵،۱۰،۱۲،۱۶; كمال قرآن ۱ ; مخالفين قرآن كى بہانہ جوئي ۱۶; نزول قرآن ۱۶

كفار :كفار كا اندھاپن ۳;كفار كے دلوں پر مہر ۳

كلمات اللہ:۱،۳،۱۶

كلمات اللہ سے مراد ۱۷;كلمات اللہ كا ناقابل تغيير ہونا ۱۴

مشركين :مشركين كے تقاضے ۱۵

معجزہ :معجزہ كا منشا ۳

۳۶۱

آیت ۱۱۶

( وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ )

اور اگر آپ روئے زميں كى اكثر يت كا اتباع كرليں گے تو يہ راہ خدا سے بہكا ديں گے ، يہ صرف گمان كا اتباع كرتے ہيں اور صرف اندازنں سے كام ليتے ہيں

۱_ پيغمبر(ص) كو عقائد و احكام (الھي) ميں لوگوں كى اكثريت كى پيروى نہيں كرنى چاہيئے_

افغير الله ابتغى حكما و هو الذي و ان تطع اكثر من فى الارض

گذشتہ آيات ميں مشركين كى طرف سے جديد معجزات كے مطالبے كى بات تھى اور پچھلى آيت ميں بھى حكم الھى كو قبول كرنے كى تاكيد كى گئي ہے اور اس كے بعد قرآن كو حكم خدا كے مظہر كے طور پر پيش كيا گيا ہے_ اس سے يہ نتيجہ اخذ كيا جا سكتا ہے كہ عقائد اور احكام ميں پيروى كرنے كى ممانعت ان موارد ميں ہے كہ جب قرآن ميں اس مسئلے كا حكم موجود ہو_ نہ تمام امور ميں _ كلمہ ''سبيل اللہ'' كى جانب توجہ سے يہ مسئلہ مزيد واضح ہوجاتاہے_

۲_ انبيائے كرامعليه‌السلام حكم خدا كے تابع ہيں نہ كہ لوگوں كى رائے كے_و ان تطع اكثر من فى الارض

۳_ زمين پر بسنے والے اكثر لوگ، گمراہ اور اپنے عقائد ميں غلط ظنون كے تابع ہيں _

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۴_ راہ خدا پر چلنا ضرورى ہے خواہ لوگوں كى رائے كے خلاف ہى كيوں نہ ہو_

و ان تطع اكثر عن سبيل الله

۵_ راہ خدا پر چلنے والوں كى اقليت گمراہ لوگوں كى اكثريت كے مقابلے ميں ، سالكين (راہ الھي) كے

۳۶۲

ڈگمگانے كا باعث نہيں بننى چاہيئے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

۶_ بنيادى اور اصولى مسائل ميں ظن و گمان پر تكيہ كرنا، گمراہى كا سبب بنتاہے_يضلوك عن سبيل الله ان يتبعون الا الظن

۷_ عقائد اور افكار ميں لوگوں كى اكثريت كى ہاں ميں ہاں ملانا راہ حق كے سالكين كے ليے خطرناك لغزش ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك

اكثريت كى پيروى سے نہي، ظاہر كرتى ہے كہ اكثريت كے عقائد ميں بڑى كشش پائي جاتى ہے اور وہاں لغزش كا خطرہ زيادہ ہے_

۸_ لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كا نتيجہ، گمراہى ہے_و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۹_ ظن و گمان كے جال ميں پھنسنے اور عقائد و افكار كے انحراف سے بچنے كے ليے بہترين اور كاملترين راہنما، قرآن ہے_و تمت كلمت ربك صدقا و عدلا و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك عن سبيل الله

۱۰_ ظن و گمان سے دور اور عالمانہ رائے ركھنے والے افراد كى پيروى كرنے كا جواز_

و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

جملہ ''ان يتبعون ...'' لوگوں كى اكثريت كى پيروى كرنے كى ممانعت كا فلسفہ بيان كررہاہے_ لہذا جہاں اس قسم كى حكمت و فلسفہ موجود نہ ہو توممانعت كا حكم بھى نہيں ہوگا_ بالفاظ ديگر حكم ''منصوص العلة'' ہے جب وہ علت نہ ہو تو حكم بھى نہيں ہوگا_

۱۱_ اللہ تعالى سميع (بہت زياد سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) پيروى كے لائق ہے نہ كہ غلط گمان كى پيروى كرنے والى اكثريت_و هو السميع العليم و ان تطع اكثر من فى الارض ان يتبعون الا الظن

۱۲_ لوگوں كى اكثريت كے عقائد اور آراء ظن و گمان پر مبنى ہونے كى وجہ سے بے اعتبار ہيں _

ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۳_ عقائد اور الھيات ميں ، ظن و گمان كا بے اعتبار ہونا_ان يتبعون الا الظن و ان هم الا يخرصون

۱۴_ كفار اور مشركين كے عقائد، بے بنياد ظن و گمان پر مبنى ہيں _

۳۶۳

يضلوك عن سبيل الله و ان هم الا يخرصون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱

احكام :احكام كا منشا ۱

اطاعت :اكثريت كى اطاعت ۱; خدا كى اطاعت ۲، ۱۱; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵ ;علماء كى اطاعت ۱۰; لوگوں كى اطاعت ۲

اكثريت :اكثريت كا فاقد اعتبار ہونا ۱۲; اكثريت كا گواہ ہونا ۳،۵; اكثريت كى اطاعت كے آثار ۷،۸; اكثريت كى پيروى نہ كرنا ۱۱; اكثريت كى مخالفت ۴

انبيا ءعليه‌السلام :انبياء كا حكم خدا كى اتباع كرنا ۲

انحراف :انحراف كے موانع ۹

خدا تعالى :خدا كا سميع ہونا ۱۱; علم خدا ،۱۱

دين :دين كى آفات كاپہچاننا ۶، ۷

سبيل اللہ :سبيل اللہ كى اہميت ۴

ظن :ظن سے بچنا ۹، ظن كا اتباع ۳; ظن كا بے اعتبار ہونا ۱۲، ۱۳; ظن و گمان كے اتباع كے آثار ۶

عقيدہ :دينى عقيدے كا منشا۱

قرآن :قرآن كى خصوصيت ۹; قرآن كا ہدايت كرنا ۹

كفار :عقيدہ كفار كاباطل ہونا ۱۴; عقيدہ كفار كى بنياديں ۱۴

گمراہى :گمراہى كے علل و اسباب، ۶، ۸

لغزش :لغزش كے علل و اسباب ۵، ۷

مشركين :مشركين كے عقيدے كى بنياديں ۱۴;مشركين كے عقيدے كى بے اعتبارى ۱۴

مؤمنين :مؤمنين كو خبردار ۵;مؤمنين كى اقليت ۵

۳۶۴

آیت ۱۱۷

( إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ )

آپ كے پروردگار كو خوب معلوم ہے كہ كون اسك ے راستے سے بھكنے والا ہے اور كون ہدايت حاصل كرنے والا ہے

۱_ فقط خداوند متعال، گمراہ اور ہدايت يافتہ لوگوں كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_

ان ربّك هو اعلم بالمهتدين

ضمير ''ھو'' كہ جو ''إنَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، ضمير فصل ہے اور جملہ ميں اسكا كردار حصر اور تاكيد ہے_

۲_ راہ ہدايت اور ضلالت اور اس پر چلنے والوں كے بارے ميں وسيع و عميق شناخت فقط خدا كى راہنمائي سے ہى ميسرہے_ان ربّك هو اعلم من يضل

۳_ تربيت كرنے كےلئے، وسيع و عميق علم اور آگاہى كى ضرورت ہے_ان ربك هو اعلم

''ربّ'' جيسا مقدس نام انتخاب كرنے اور پھر ضمير خطاب كى طرف اضافہ كرنے كے بعد اسے اعلميت سے متصف كرنا ظاہر كرتاہے كہ علم وربوبيت ميں گہرا رابطہ ہے_

۴_ خدا كا وسيع علم دليل ہے كہ گمراہى و ہدايت كے سلسلے ميں اس كى راہنمائي اور فرامين كوضرور قبول كيا جائے_

و ان تطع ان ربك هو اعلم من يضل

جملہ ''انَّ ربك ھو اعلم'' گذشتہ آيت كے مطالب كى علت ہے_

۵_ رہبرى اور قيادت كى صلاحيت ركھنے كى بنيادى شرائط ميں سے ايك شرط ''علم'' ہے_

و ان تطع اكثر ان ربك هو اعلم من يضل

۶_ اعلم (زيادہ جاننے والے) كا اتباع ايك ضرورى اصول ہے_

و ان تطع اكثر من فى الارض يضلوك ان ربك هو اعلم

جملہ ''ھو اعلم'' اتباع خدا كے ضرورى ہونے

۳۶۵

كى ايك علت ہے_ اسى ليے كسى خاص مورد سے مخصوص نہيں ہے بلكہ ہر مورد ميں (جہاں اعلميت ہو) كار ساز ہے اور اس سے استفادہ كيا جا سكتاہے_

اطاعت :علما كى اطاعت ۶

تربيت :تربيت پر مؤثر عوامل ۳;تربيت ميں آگاہى و علم ۳

خدا تعالى :خدا كا علم ۱، ۴;خدا كيساتھ خاص ،۱; خدا كے فرامين

اور احكام كو قبول كرنا ۴; ہدايت خدا ۲، ۴

رہبرى :شرائط رہبرى ۵; علم رہبرى ۵

علم :علم كى اہميت ۵

گمراہ لوگ : ۱گمراہ لوگوں كى پہچان ۲

ہدايت :راہ ہدايت ۲

ہدايت يافتہ لوگ:ہدايت يافتہ لوگوں كى پہچان۲

آیت ۱۱۸

( فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ )

لہذا تم لوگ صرف اس جانور كا گوشت كھاؤ جس پر خدا كا نام ليا گيا ہو اگر تمھار ا ايمان اس كى آيتوں پر ہے

۱_ حيوان ذبح كرتے وقت، خداوندعالم كا نام لينا، اسكے كھانے كے حلال ہونے كى شرط ہے_

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''مما ذكر اسم ...'' اگر چہ اس گوشت كو كھانے كے مباح ہونے كا بيان ہے كہ جس پر ذبح كے وقت نام خدا ليا گيا ہے_ اس كے باوجود ہوسكتاہے يہ ذبح كے وقت ''تسمية'' كے شرط ہونے كى جانب اہنمائي ہو_

۲_ وہ ذبيحہ كھانا جائز ہے، جس پر ذبح كرتے وقت خدا

۳۶۶

كا نام ليا گيا ہو_فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۳_ خداوندعالم كا، ہدايت اور ضلالت كے راستے سے آگاہ ہونے كى وجہ سے اس كے احكام اور فرامين كو قبول كرنا ضرورى ہے_ان ربك هو اعلم فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہء ''فكلوا مما'' گذشتہ آيت كے جملے ''ان ربك ھو اعلم'' پر متفرع ہے_لہذا اس كا مطلب يہ ہوجائے گا چونكہ فقط خدا عالم ہے_ بس

احكام پر عمل (ميں اسكى بات) قبول كى جانى چاہيئے_

۴_ جس چيز كو خداوند عالمنے مباح قرار ديا ہے اسے حلال سمجھنا، ہدايت يافتہ ہونے كى علامت ہے_

و هو اعلم بالمهتدين_ فكلوا مما ذكر اسم الله

۵_ خداوند كے احكام (ہي) سبيل اللہ ہيں _هو اعلم من يضل عن سبيله فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

جملہ ''فكلوا ...'' شرط محذوف كا جواب ہے يعنى''ان انتهيتم عن اتباع المضلين فكلوا'' چونكہ آيت ميں ''اضلال عن سبيل اللہ'' كى بات ہورہى تھي، تفريع كا تقاضا يہ ہے كہ اس كا مضمون ''سبيل اللہ'' ہو_ دوسرى جانب ''سبيل اللہ'' فقط احكام ذبيحہ سے مخصوص نہيں لہذا تمام احكام كو شامل ہے_

۶_ آيات خدا پر ايمان ركھنے والے مؤمنين، اس كے قوانين كے آگے سر جھكا ديتے ہيں _

فكلوا مما ذكر اسم الله عليه ان كنتم بآياته مؤمنين

۷_ نام خدا كے ساتھ ذبح كيئے گئے حيوان كے حلال ہونے كے بارے ميں شك كرنا، اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف مكہ ميں (مخالفين كے) پروپيگنڈے كا اہم محور تھا_و ان تطع اكثر من فى الارض فكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۸_ احكام خداوند پرعمل سے وابستگى آيات الہى پر ايمان ركھنے كى علامت ہے_

فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۹_ آيات خداوند پر ايمان لانا، خدا كے احكام پر عمل كرنے كا مقدمہ ہے_فكلوا ان كنتم بآياته مؤمنين

۱۰_عن ابى جعفر محمد بن علي عليه‌السلام : انه سئل عن ذبيحة اليهودى والنصرانى و المجوسى فتلا قول الله عزوجل: ''فكلوا مما ذكر اسم الله عليه'' قال :

۳۶۷

اذا سمعتموهم يذكرون اسم الله عليه فكلوه ... (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام ، يہود و نصارى اور مجوس كے ذبيحہ كے بارے ميں ايك سوال كے جواب ميں آيت ''فكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ ...'' تلاوتكرنے كے بعد فرماتے ہيں اگر آپ نے سنا كہ وہ لوگ ذبح كرتے وقت خدا كا نام ليتے ہيں تو اسے كھاليں _

۱۱_سال محمد بن مسلم ابا جعفر عليه‌السلام عن رجل ذبح فسبح او كبر اور هلل او حمد الله عزوجل قال : هذا كله من اسماء الله لا باس به (۲)

محمد بن مسلم نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت ''سبحان اللہ'' يا ''اللہ اكبر'' يا ''لا الہ الا اللہ'' يا ''الحمدللہ'' كہے، تو امامعليه‌السلام نے فرمايا : يہ سب خداوند عالم كے نام ہيں _ لہذا كوئي حرج نہيں _

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے دشمنوں سے طرز مقابلہ۷;آنحضرت كے دشمنوں كا پروپيگنڈا ۷

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے۶

احكام : ۱،۲احكام كى اہميت ۵

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۷; دشمنان اسلام كا طرز مقابلہ ۷

ايمان :آثار ايمان ۶، ۹; آيات خدا پر ايمان ۸، ۹; علائم ايمان ۸;متعلق ايمان ۸، ۹;

خدا تعالى :علم خدا ۳; فرامين اور نصائح خداوندعالم كو قبول كرنا ۳; نام خدا، ۱، ۲، ۷

ذبح :احكام ذبح ۱، ۲، ۱۱;ذبح كے وقت بسم الله ۱، ۲، ۷، ۱۰، ۱۱

ذبيحہ :اہل كتاب كا ذبيحہ ۱۰;ذبيحہ كا حلال ہونا ۱، ۲، ۱۱; ذبيحہ كے حلال ہونے كى شرائط ۱

روايت : ۱۰، ۱۱

سبيل اللہ :سبيل اللہ كے موارد ۵

____________________

۱) دعائم الاسلام ج ۲ ص ۱۷۷، ح ۶۳۹_ بحار الانوار ج ۶۳ ص ۲۸ ح ۲۹_

۲) من لا يحضرہ الفقيہ ج ۳ ص ۲۱۱ ح ۶۸_ باب ۹۶_ نور الثقلين ج/ ۱ص ۷۶۳ ح ۲۶۵_

۳۶۸

شبہات :شبہہ كے علل و اسباب ۷

شرعى فريضہ :شرعى فرائض پر عمل كے آثار ۸شرعى فريضے پر عمل كا مقدمہ ۶، ۹

غذائيں :حلال غذائيں ۲

مباحات :مباحات كا حلال ہونا ۴

ہدايت :ہدايت كى علائم ۴

آیت ۱۱۹

( وَمَا لَكُمْ أَلاَّ تَأْكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرأى لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَاء هِم بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ )

اور تمھيں كيا ہو گيا ہے كہ تم وہ نہيں كھاتے ہو جس پر نام خدا ليا گيا ہے جب كہ اس نے جن چيزوں كو حرام كيا ہے انھيں تفصيل سے بيان كرديا ہے مگر يہ كہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنى خواہشات كى بنا پر لوگون كو بغير جحانے بو جھے گرماہ كرتے ہيں _ اور تمھارا پروردگار ان زيادتى كرنے والوں كو خوب جانتا ہے

۱_ زمانہ جاہليت كے بعض لوگ، خدا كے نام سے ذبح كئے گئے حيوان كا گوشت كھانا حرام سمجھتے تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، مشركين كى جانب سے شبھات پيدا ہوجانے كى وجہ سے، نام خدا كے ساتھ ذبح شدہ حيوان، كھانے سے پرہيز كرتے

۳۶۹

تھے_فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا

آيت كا عتاب آميز لہجہ ظاہر كرتاہے كہ كفار كے پروپيگنڈے سے متاثر ہوكر بعض مسلمان بھى حلال ذبيحہ كھانے سے پرہيز كرنے لگے تھے_

۳_ صدر اسلام كے بعض مسلمان، اپنے زمانے كى جہالت پر مبنى معاشرتى رسوم سے متاثر تھے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۴_ اللہ تعالى كے نام كے ساتھ ذبح كئے گے حيوان كے گوشت كو حرام جاننے كى بناء پر اللہ تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كى مذمت _و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه

۵_ خداوند عالم نے، سورہ انعام كى آيات كے نزول سے پہلے لوگوں كے ليے حرام كھانوں كى دقيق حدود پورى تفصيل كے ساتھ بيان كردى تھي_و قد فصل لكم ما حرم عليكم

''قد فصل'' فعل ماضى اور بمعنى ''قد بيّن'' ہے اور ماضى ميں فعل كے حتمى وقوع پر دلالت كرتاہے_ بنابرايں ، ان آيات كے نزول سے پہلے چاہيئے كہ بعض كھانوں كى حرمت كے بارے ميں كچھ آيات نازل ہوچكى ہوں كہ جو ظاہراً سورہَ نحل كى آيت ۱۱۵ ہے_

۶_ كھانے پينے كى چيزوں ميں (فقھى قواعد كے مطابق) اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم

اس آيہ مباركہ ميں موجود محرمات كے علاوہ بقيہ موارد كو مباح اور جائز شمار كيا جاسكتاہے_ لہذا كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل حليت ہے (يعنى تمام اشيائے خوردنى حلال ہيں ) سوائے انكے جو كسى دليل كے ساتھ حرام قرار دى گئي ہوں ) يعنى جن كى حرمت بيان كردى گئي ہو_

۷_ جن چيزوں كى حرمت پر كوئي دليل (آيت، روايت) ہو ان كے علاوہ ہر شئے ميں اصل حليت جارى ہوتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم اللہ عليہ و قد فصل لكم ما حرم عليكم

يہ احتمال ہے كہ ''ما حرم سے مراد تمام محرمات ہيں خواہ كھانے پينے كى اشيا ميں ہوں يا دوسرى اشيائ_

۸_ حلال و حرام فقط خدا ہى معين كرسكتاہے_و ما لكم الا تاكلوا ...ؤ قد فصل لكم ما حرم عليكم

۹_ اضطراركى حالت ، فرائض الہى كو ختم كرديتى ہے_و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطرر تم اليه

۳۷۰

۱۰_ اضطرار كى حالت ميں نام خدا كے بغير ذبح شدہ حيوان كا گوشت كھانا جائز ہے_

و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم

۱۱_ الہى تكاليف انسانى طاقت كے مطابق ہيں _الا ما اضطررتم اليه

۱۲_ بہت سے لوگ، اپنى خواہشات نفسانى كى وجہ سے نادانستہ طور پر دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں _

و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

''باھوائھم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے_ ليكن ''بغير علم'' ميں الصاق كا معنى دے رہا ہے_

۱۳_ جو لوگ، اپنى خواہشات پر مبنى افكار كے ذريعے دوسروں كى گمراہى كا باعث بنتے ہيں (انتہائي) نادان اور جاہل ہيں _و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۴_ گمراہى كے اصلى اسباب ميں سے ايك جہالت اور خواہشات نفس ہے_و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۵_ خواہش نفس، خداكے احكام حلال و حرام ميں خدشہ اور شك كاباعث بنتى ہے_

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ليضلون باهواء هم بغير علم

۱۶_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والے اور لوگوں كو گمراہ كرنے والے لوگ، زيادتى كرنے والے ہيں _

و ما لكم الا تاكلوا و ان كثيرأى ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۷_ فقط خداوندعالم ، حدود الھى سے تجاوز كرنے والوں اور احكام الھى ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كو سب سے زيادہ پہچانتاہے اور ان كى بہتر شناخت كروا سكتاہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

ضمير فصل ''ھو'' كہ جو ''انَّ'' كے اسم اور خبر كے درميان ہے، حصر كا معنى دے رہى ہے_

۱۸_ خداوندعالم كا دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور شرايع و احكام الہى كى حدود سے تجاوز كرنےوالوں كو خبردار كرنا_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۱۹_ دين ميں بدعت ايجاد كرنے والوں اور حدود الہى سے تجاوز كرنے والوں كے بارے ميں دقيق آگاہى و علم ركھنا، ربوبيت الھى كا ايك جلوہ ہے_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۰_ دين كے بارے ميں بغير علم و آگاہى كے كوئي بات كرنا زيادتى ہے_فكلوا ان ربك هو اعلم بالمعتدين

۲۱_ مشركين مكہ كے پروپيگنڈے ميں ، اسلام اور

۳۷۱

مسلمانوں پر، بدعت ايجاد كرنے اور و دين الہى كے احكام ميں تجاوز كرنے كا الزام_ان ربك هو اعلم بالمعتدين

فعل تفضيل ''اعلم'' اور ''انَّّ'' اور ضمير فصل ''ھو'' كے ذريعے تاكيد و حصر ان موارد ميں ہوتاہے كہ جب مدعى و منكر ايك دوسرے كے مقابلے ميں موجود ہوں _ يعني، بسا اوقات خود مشركين فقط احكام اسلام كى پابندى كرنے كى وجہ سے مسلمانوں پر بدعت گذارى كى تہمت لگاتے تھے_

احكام : ۱۰احكام ثانوى ۹، ۱۰; احكام كا وضع كيا جانا ۸

اسلام :اسلام پر تہمت ۲۱;تاريخ صدر اسلام ۲، ۳

اصل حليت : ۶اصل و قاعدہ حليت كى حدود ۷

اضطرار :اضطرار كے آثار ۹

بدعت گذار لوگ :بدعت گذاروں كا تجاوز كرنا ۱۶; بدعت گذاروں كو خبردار كيا جانا ۱۸;بدعت گذاروں كى تشخيص ۱۷; بدعت گذاروں كے عمل سے آگاہى ۱۹

تجاوز :تجاوز و زيادتى كرنے كے موارد ۲۰

جہلا ئ: ۱۳جہلا ء كى رسوم ۱، ۳

جہل :جہل كے آثار ۱۴

خداتعالى :خدا كا علم ۱۷; خدا كا نام۴; خدا كى ربوبيت ۱۹; خدا كى سرزنشيں ۴; خدا كى طرف سے خبر دار كيا جانا۸; خدا كے ساتھ مختص۸،۱۷

دين :دين پر تہمت ۲۱; دين كے بارے ميں جاہلانہ باتيں ۲۰

ذبح :احكام ذبح ۴ ذبح ميں بسم الله ۱، ۴

ذبيحہ :ذبيحہ كھانا ۱، ۲; حرام ذبيحہ كھانا ۱۰

شبہات :احكام ميں شبھات پيدا كرنا ۲;شبہہ كے اسباب ۲،۱۵

شرعى تكليف:شرعى تكليف اٹھ جانے كے عوامل ۹، ۱۰; شرعى تكليف ميں اضطرار ۹; شرعى تكليف ميں سہولت ۱۱; شرعى تكليف ميں قدرت۱۱

۳۷۲

غذائيں :حرام غذائيں ۵; غذا كى چيزوں كے احكام ۵، ۶، ۱۰; غذاؤں كيلئے احكام كا وضع ہونا ۵ ; مباح غذاؤں كى تحريم ۱

گمراہ كرنے والے :گمراہ كرنے والوں كا تجاوز كرنا ۱۶

گمراہى :گمراہى كے اسباب ۱۲، ۱۳، ۱۴;لوگوں كو گمراہ كرنا ۱۳

مباحات :ايام جاہليت ميں مباحات كى تحريم ۱ ;مباحات كى حرمت ۴

متجاوزين : ۱۶متجاوزين سے آگاہى ۱۹;متجاوزين كو تنبيہ ۱۸; متجاوزين كى تشخيص ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كا متاثر ہونا ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سرزنش ۴; مسلمانوں پر تہمت ۲۱; مسلمانوں كا اثر قبول كرنا۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا۱، ۲;مشركين كے شبھہ ڈالنے كى تاثير ۲

مشركين مكہ :مشركين مكہ كا پروپيگنڈا ۲۱; مشركين مكہ كا طرز مقابلہ ۲۱;مشركين مكہ كى تہمتيں ۲۱

نفسانى خواہشات كى اطاعت:

نفسانى خواہشات كى اطاعتكے آثار ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵

آیت ۱۲۰

( وَذَرُواْ ظَاهِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَهُ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُواْ يَقْتَرِفُونَ )

اور تم لوگ ظاہرى اور باطنى تمام گناہوں كو چھوڑ دو كہ جو لوگ گناہ كا ارتكاب كرتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائے گا

۱_ ہر قسم كے ظاہرى اور باطنى گناہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_و ذروا ظهر الاثم و باطنه

''ظاہر'' كا ''الاثم'' كى جانب اضافہ ہونا،

۳۷۳

ممكن ہے صت كا موصوف كى طرف اضافہ ہو، يعنى ظاہر كا گناہ ''باطنہ'' كا مطلب باطنى گناہ ہے_

۲_ تمام گناہوں سے بچنا ضرورى ہے خواہ ان كى قباحت ظاہرى ہو يا باطني_و ذروا ظاهر الاثم و باطنة

''ظاہر الاثم'' ہوسكتاہے محذوف كے ليے صفت ہو، اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوجائے گا ''ذروا عصيانا ظاہر الاثم و باطنہ''

۳_ عملى اور قلبى گناہوں سے بچنا ضرورى ہے_و ذروا ظاهر الاثم و باطنه

''باطن الاثم'' كے بارے ميں ذكر شدہ احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ وہ گناہ ہيں جو انسان كے اندر پنہان ہيں اور ان كا واضح مصداق، قلبى گناہ ہيں مثلا بدگمانى و غيرہ اور اس كے مقابلے ميں وہ گناہ ہيں جو عملى پہلو كے حامل ہيں انھيں (ظاہر الاثم) كہا جاتاہے_

۴_ گناہ پر اصرار كا نتيجہ خداوند عالم كى طرف سے حتمى سزا اور عذاب ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

فعل ''يكسبون'' اور ''كانوا يقترفون'' كہ جو ماضى استمرارى ہيں ان ميں ہميشگى كا معنى پايا جاتا ہے_

ضمناً ''انَّ'' اور ''سيجزون'' كا سين، تاكيد پر دلالت كررہے ہيں _

۵_ گناہگاروں كا عذاب انكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_ان الذين يكسبون الاثم سيجزون بما كانوا يقترفون

خدا تعالى :خداوندعالم كى طرف سے سزائيں ۴

سزا:سزا كا نظام۵

عمل :عمل كے آثار ۵

گناہ :اقسام گناہ ۳;باطنى گناہ سے اجتناب ۱; ظاہرى گناہ سے اجتناب ۱; عملى گناہ ۳; قلبى گناہ ۳; گناہ سے اجتناب كى اہميت ۱، ۲، ۳; گناہ كا براہونا ۲; گناہ كے عذاب كا دائمى ہونا ۴ ; گناہ كے كيفر و سزا كى حتمى ہونا ۴

گناہگار :گناہگاروں كى سزا ۵

۳۷۴

آیت ۱۲۱

( وَلاَ تَأْكُلُواْ مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَاء هِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ )

او رديكھو جس پر نام خدا نہ ليا گيا ہوا سے نہ كھانا كہ يہ فسق ہے او رشياطين تواپنے والوں كى طرف خفيہ اشارے كرتے ہى رہتے ہيں تا كہ يہ لوگ تم سے جھگڑا كريں او راگر تم لوگوں نے ا ن كى اطاعت كرتى تو تمھارا شمار بھى مشركين ميں ہوجائے گا

۱_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

۲_ جس ذبيحہ پر خدا كا نام نہ ليا گيا ہو اسكا كھانا فسق (خدا كى نافرماني) ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ضمير (انَّہ) كا مرجع ''اكل'' ہو_ جوجملہ ''لا تاكلوا ''سے اخذ كيا گيا ہے_

۳_ حيوان ذبح كرتے وقت، جان بوجھ كر خداوندعالم كا نام نہ لينا، فسق (نافرمانى خدا) ہے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ضمير ''انہ'' كا مرجع ہوسكتاہے ''ترك التسمية'' ہو جو جملہ ''مما لم يذكر'' كے مضمون سے اخذ كيا گيا ہے_ اور مندرجہ بالا مفہوم اسى كا نتيجہ ہے_

۴_ مردار كھانا حرام ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

''و ما لم يذكر اسم اللہ'' كے مسلم مصاديق ميں سے ايك وہ حيوان ہے كہ جو خود بخود مرگيا ہو اور ذبح نہ كيا گيا ہو_

۳۷۵

۵_ جو حيوان، نام خدا سے ذبح نہ كيا جائے، مصداق فسق ہے_و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه و انه لفسق

ہوسكتاہے ''انَّہ'' كى ضمير كا مرجع ''مما لم يذكر''كا ''ما'' ہو لہذا نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا جانور، عين فسق ہے_

۶_ نام خدا كے بغير ذبح كيا گيا حيوان كھانا، ايك ايسى نافرمانى ہے جس كى قباحت پنہان ہے_

و ان الشىياطين ليوحون الى اولياء هم

گذشتہ آيت ميں گناہوں كى تقسيم ''ظاہر الاثم و باطنہ'' كے بعد جس حيوان كے اوپر نام خدا نہ ليا گياہو اس كا گوشت كھانے كو ''فسق'' كہنے پر تاكيد كرنا، ظاہر كرتاہے كہ يہ ايك باطنى گناہ ہے_

۷_ اسلام ميں ذبيحہ كے احكام اور اسكى حليت كى شرائط كے مقابلے ميں مشركين مكہ كا شديد رد عمل ظاہر كرنا_

فكلوا مما ذكر اسم الله و ما لكم الا تاكلوا و ذروا ظهر الاثم و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه

اس حكم پر خدا كى تاكيد سے ظاہر ہوتاہے كہ مشركين نے اس كے مقابل ميں شديد رد عمل ظاہر كيا تھا_

۸_ احكام الھى كے خلاف فضول شبہات پيدا كرنا، شياطين كے كاموں ميں سے ہے_

ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم

۹_ شياطين سے دوستى اور رفاقت، ان كے باطل شبھات كو قبول كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۰_ اديان الھى اور ان كے احكام كے خلاف جنگ، گناہ اور بدعت كا اہم ترين عامل (سبب) شياطين ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۱_ خداوند كے روشن اور واضح احكام كے بارے ميں بحث و تكرار كرنے والے شياطين كے دوست ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم لى جدلوكم

۱۲_ شيطان كے دوست دين اور احكام الہى كے خلاف جنگ كا راستہ اپنائے ہوئے ہيں _

و ان الشياطين ليوحون الى اولياء هم ليجدلوكم

۱۳_ دشمنان دين كے شيطانى پروپيگنڈے سے متاثر ہونے كے بارے ميں خداوندعالم كا مسلمانوں كو خبردار كرنا_

و ان الشياطين و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۳۷۶

۱۴_ شيطان اور اس كے دوستوں كى اطاعت كرنا، شرك ہے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۵_، ذبيحہ كا گوشت كھانے اور اسلام ميں ذبيحہ كے احكام كے بارے ميں ، مشركين صدر اسلام كے مسلمانوں سے بحث و تكرار كرتے تھے_

و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه ان الشياطين ليوحون الي و ان اطعتموهم انكم لمشركون

۱۶_ خداوند عالم كى شريعت كے مقابلے ميں غير خدا كى پيروى كرنا ايك قسم كا شرك ہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون

آيت كا موضوع احكام ذبيحہ ميں شياطين اور مشركين كى اطاعت ہے ليكن بظاہر اسى موضوع سے مخصوص نہيں بلكہ اس جيسے تمام تر دوسرے موارد كو بھى شامل ہے_

۱۷_محمد بن مسلم قال: سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن الرجل يذبح و لا يسمى ؟ قال : ان كان ناسيا فلا باس اذا كان مسلما (۱)

محمد بن مسلم كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے اس شخص كے بارے ميں پوچھا جو ذبح كرتے وقت خدا كا نام نہيں ليتا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر وہ مسلمان ہو اور خدا كا نام لينا بھول گيا ہو تو كوئي حرج نہيں _اس روايت كا مفاد آيت ''و لا تاكلوا مما لم يذكر اسم اللہ عليہ'' كے حكم كى تخصيص ہے_

اديان :اديان كے خلاف جنگ ۱۰

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت ۱۴; شيطان كے دوستوں كى اطاعت ۱۴;غير خدا كى اطاعت ۱۶

بدعت :بدعت كے اسباب ۱۰

خدا تعالى :خداوند كا تنبيہ كرنا ۱; نام خدا ،۱، ۲، ۳

دشمنان :دشمنوں سے متاثر ہونا ۱۳; دشمنوں كا پروپيگنڈا ۱۳

دوستى :

____________________

۱) كافى ج/ ۶ ص ۲۳۳ ح ۲، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۶۳، ح ۲۶۶_

۳۷۷

شياطين سے دوستى كے آثار ۹

دين :دين كے خلاف جنگ ۱۲

ذبح :احكام ذبح ۱، ۳، ۷، ۱۷; ذبح كے وقت بسم الله '' ۱، ۲; ذبح كے وقت بسم الله كا ترك كرنا ۳، ۵، ۶، ۱۷

ذبيحہ :حرام ذبيحہ ۱، ۲، ۶; حليت ذبيحہ كى شرائط ۷، ۱۷

روايت : ۱۷

شبہات :احكام الھى ميں شبہہ پيدا كرنا ۸; شبہہ كے عوامل ۸

شرك :موارد شرك ۱۴، ۱۶

شياطين :شياطين كا كردار ۱۰;شياطين كے وسواس ۸ ; شيطانى وسواس قبول كرنے كا پيش خيمہ ۹

شيطان :شيطان كے دوست ۱۱، ۱۲

عصيان (نافرماني) :خدا كى نافرمانى ۲; عصيان و نافرمانى كے موارد ۶

فسق :مظاہر فسق ۵; موارد ۲، ۳

كھانے پينے كى اشياء :حرام كھانا پينا ۴; كھانے پينے كى چيزوں كے احكام ۱، ۲، ۴

گناہ:اسباب گناہ

مجادلہ :احكام ميں مجادلہ كرنے والے ۱۱;

محرمات : ۱، ۴

مردار :مردار كا خبيث ہونا ۵; مردار كو كھانا ۴، ۶;مردار كے احكام ۴

مسلمان :مسلمانوں كا متاثر ہونا ۱۳; مسلمانوں كو تنبيہ ۱۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا مجادلہ ۱۵; مشركين اور احكام ذبح ۱۵; مشركين اور صدر اسلام كے مسلمان ۱۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور احكام ذبح ۷

۳۷۸

آیت ۱۲۲

( أَوَ مَن كَانَ مَيْتاً فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نورا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

كى يا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ كيااو رراس كے لئے ايك نور قرارديا جس كے سہارے وہ لوگوں كے درميان چلتا ہے اس كى مثال اس كى جيسى ہو سكتى ہے جو تاريكيوں اسى طرح ہم نے سے نكل بھى نہ سكتاہو _ اسى طرح كفار كے لئے ان كے اعمال كو راستہ كرديا گيا ہے

۱_مشرك، مردہ اور معنوى و روحانى زندگى سے بے بہرہ ہوتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون، او من كان ميتا فاحينه

۲_ توحيد اور ايمان كے مرتبے پر فائز ہونا ہى انسانى حيات كا موجب بنتاہے_

و ان اطعتموهم انكم لمشركون او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا

چونكہ گذشتہ آيات ميں شرك، توحيد، ايمان اور آيات الھى سے كفر و انكار كى بات ہورہى تھى لہذا اس آيت ميں جو مقايسہ كيا گيا ہے وہ انہى دو گروہوں كے درميان ہے كہ جن ميں سے ايك كومردہ اور دوسرے كو زندہ سمجھا كيا گيا ہے_

۳_ ايمان حيات ہے جو نور كا باعث بنتاہے اور كفر موت ہے اور تاريكى _اورمن كان ميته فاحيينه كمن مثله فى الظلمت

۴_ گمراہى پھيلانے والے كفار، ايسى ظلمت و تاريكى ميں گرفتار ہيں جس سے ان كى نجات كى كوئي اميد نہيں _

كمن مثله فى الظلمت ليس بخارج منها

۵_ مؤمن نور الھى كے ذريعے معاشرے اور لوگوں كے

۳۷۹

درميان زندگى گذارنے كا صحيح راستہ پاليتا ہے_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۶_ نور ايمان، مؤمنين كے ليے معاشرے كے مختلف افكار اور راستے روشن كرديتاہے_

و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

۷_ مؤمنين كو اگر اپنى معنوى و روحانى زندگى اور نور الھى سے انكى بہرہ مندى كى جانب متوجہ كرايا جائے تو وہ ہرگز مشركين اور گمراہوں كى اطاعت نہيں كريں گے_و ان اطعتموهم انكم لمشركون_ او من كان ميتا فاحينه و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس_

مذكورہ تمثيل، مسلمانوں كو مشركين كى اطاعت سے روكنے كے ليے ہے_

۸_ معاشرے ميں مؤمن كى حيثيت ايك متحرك عنصر جيسى ہے نہ كہ جامد، گوشہ نشين اور تشخيص و تميز سے عارى فرد جيسي_و جعلنا له نورا يمشى به فى الناس

واضح ہے كہ ''لوگوں كے درميان چلنے، سے مراد گلى اور بازار ميں چلنا نہيں بلكہ مراد يہ ہے كہ مؤمن معاشرے ميں فعال و سرگرم كردار ادا كرتاہے اور حق و باطل كے درميان تميز و تشخيص دے سكتاہے_

۹_ كفر و گمراہى كى متعدد اور مختلف اقسام اور شكليں ہيں _و جعلنا له نورا مثله فى الظلمت

''ظلمات ''كو جمع كے صيغے كے ساتھ لانا ممكن ہے اس نكتے كى جانب توجہ دلانے كے ليے ہو كہ گمراہى كا فقط ايك شعبہ نہيں بلكہ گمراہى كى انواع و اقسام ہيں اور مختلف شعبے ہيں _

۱۰_ انسان كے تحرك كے اہم ترين عوامل ميں سے ايك اس كا اپنے اعمال و افكار كو اچھا سمجھنا ہے_

و كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۱_ كفار ظلمت و گمراہى ميں ہونے كى وجہ سے اپنے برے كردار كو اچھا اور زيبا سمجھتے ہيں _

كمن مثله فى الظلمت كذلك زين للكفرين

۱۲_ اپنے اعمال كو اچھا سمجھنا انسان كے رشد و ترقى كرنے اور تاريكى و ظلمت سے نكلنے كى راہ ميں ركاوٹ ہے_

ليس بخارج منها كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۳_ اپنے اعمال پر راضى رہنا، كفار كى خصوصيات ميں سے ہے_كذلك زين للكفرين ما كانوا يعملون

۱۴_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قول الله تبارك و تعالى : ''او من كان ميتا فاحييناه و جعلنا

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

آیت ۹۱

( كَذَلِكَ وَقَدْ أَحَطْنَا بِمَا لَدَيْهِ خُبْراً )

يہ ہے ذوالقرنين كى داستان اورہميں اس كى مكمل اطلاع ہے (۹۱)

۱_ الله تعالي، ذوالقرنين كے زير ا ختيار تمام ذرائع اور قدرت پر مكمل احاطہ ركھتاتھا_وقد ا حطنا بما لديه خبرا

۲_ ذوالقرنين كے مشرق ومغرب كى طرف سفر كى داستان كوبيان كرنا، الله تعالى كے اسكى زندگى كى تمام تر جہات پر احاطہ كى علامات ميں سے ہے _كذلك وقد أحطنا بما لديه خبرا

كلمہ ''كذلك'' (يوں تھا ) ان كامقامات ميں كسى چيز كے اپنے سے شبيہ كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے اس سے ايك طرح كا بے مثل ہونے ميں مبالغہ كا اظہا ربھى ہوتا ہے كہ اسكى مانند خود اسكے علاوہ اور كوئي نظير نہيں ہے _ جملہ حاليہ '' وقد أحطنا ...'' بتارہاہے كہ جو كچھ كہا گيا ہے اس كا سرچشمہ الله تعالى كا علمى احاطہ ہے _

۳_ ذوالقرنين كى طاقت اور ذرائع بہت زيادہ اور اعلى تھے_قد أحطنا بما لديه خبرا

آيت ميں موجود تعبير '' كہ ذوالقرنين كے پاس جو كچھ تھا اس پر الله تعالى كا احاطہ تھا ''ذوالقرنين كے پاس اعلى ذرائع سے حكايت كررہى ہے _

۴_ مشرق ومغرب كے لوگوں كے ساتھ ذوالقرنين كاسلوك يكساں تھا _وجدها تطلع على قوم ...كذلك

''كذلك '' يہ كلمہ ہو سكتا ہے پچھلى آيت ميں ''قوم '' كيلئے صفت ہواور پچھلى آيت ميں قوم كى طرف اشارہ سے مراد يہ ہے كہ جس طر ح ذوالقرنين نے مغرب ميں قوم كو پايا اور انكے بارے ميں عزم كيا اسى طرح مشرقى قوم كے بارے ميں عزم كيا _

۵_ذوالقرنين كى رفتار ،الہى نگرانى اور راہنمائي كے تحت تھى _كذلك وقد احطنا بما لديه خبرا

يہ بيان كرنا كہ ذوالقرنين سے مربوط تمام تر چيز وں سے الله تعالى آگاہ تھا يہ كنا يہ ہے اس بات سے كہ وہ الله تعالى كے حكم كے بغير كوئي كام نہيں كرتے تھے_

۵۴۱

الله تعالى :الله تعالى كا احاطہ ۱; الله تعالى كى ہدايات ۵;اللہ تعالى كے احاطہ كى علامات ۲

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا سفر ۲;ذوالقرنين كى قدرت كي عظمت۳;ذوالقرنين كى ہدايت۵; ذوالقرنين كے ذرائع كى عظمت ۳; ذوالقرنين كے سلو ك كى روش ۴;ذوالقرنين كے فضائل ۵;ذوالقرنين كے وسائل ۱; ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۲

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگ ۴; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگ ۴

آیت ۹۲

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے پھر ايك ذريعہ كو استعمال كيا (۹۲)

۱_ذوالقرنين زمين كى مختلف سمتوں ميں سفركرنے كے ليے اپنے بعض وسائل سے فائدہ اٹھاتا تھا_ثمّ أتبع سبب

پچھلى آيات كے قرينہ سے ذوالقرنين كاتيسرا سفر مشرق يا مغرب كى طرف نہيں تھا بلكہ يہ يا شمال جانب تھا يا جنوب كى طرف تھا_

۲_ذوالقرنين كا تيسرا سفرشمال كى سمت تھاثمّ أتبع سببا

اگر يا جوج اور ماجوج سے مراد مفل اور تاتارى ہوں تو ذئوالقرنين كا سفر شمال كى جانب تھا_

۳_ذوالقرنين اپنى حكومت كووسعت دينے كے ليے اپنے وسائل اور اسباب سے فائدہ اٹھانے كى صلاحيت ركھتے تھے _

ثمّ أتبع سبب

۴_ذوالقرنين زمين كى مختلف جہات كى طرف بڑہے اور ان كا سفر عالمى تھا_ثمّ أتبع سببا

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا تيسرا سفر۲;ذوالقرنين كاسفر۱ ; ذوالقرنين كا علم ۳;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴ ; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۳; ذوالقرنين كے سفر كى محدوديت ۴;ذوالقرنين كے فضائل ۳; ذوالقرنين كے وسائل ۱;۳; شمال ميں ذوالقرنين ۲

۵۴۲

آیت ۹۳

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوْماً لَّا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلاً )

يہاں تك كہ جب وہ دو پہاڑوں كے درميان پہنچ گئے تو ان كے قريب ايك قوم كو پايا جو كوئي بات نہيں سمجھتى تھى (۹۳)

۱_ذوالقرنين كا اپنے تيسرے سفر ميں دو پہاڑوں كے در مياں درہ تك پہنچنا _حتى إذا بلغ بين السدّين

(سدّ)سے مراد مانع وحاجز ہے كہ اسے پہاڑ بھى كہتے ہيں يہاں احتمال ہے كہ(بين السدّين ) سے مراد دو پہاڑوں كے در ميان فاصلہ ہو يہ دو نوں پہاڑ كہاں تھے اس كے بارے ميں كوئي ايك نظر يہ نہيں ہے كچھ اسے چين كے شمال ميں كہتے ہيں اور كچھ اسے آذر بايجان اور ارمنستان كى پہاڑيوں كے درمياں فاصلہ كو كہتے ہيں بہر حال كسى ايك نظريہ كے ثابت ہونے كيلئے قرينہ نہيں ہے_

۲_ذوالقرنين كا اپنے تيسرے سفر ميں ايسے لوگوں سے واسطہ پڑا كہ جو اجنبى زبانوں سے بہت كم آشنا تھے اور اسے جلد سمجھنے سے عاجز تھے_وجد من دونهما قوماًلا يكادون يفقهون قولا

ان كوہستانى لوگوں كا دوسرى زبانوں كو جلد نہ سمجھنے سے مراد يہ ہے كہ ذوالقرنين كى ان سے افہام وتفہيم بہت مشكل تھى _

۳_زمين كے مشرق ومغرب ميں رہنے والے لوگ ذوالقرنين كى زبان كے قريب تھے_لا يكادون يفقهون قولا

وہ تين گروہ جن سے ذوالقرنين كا سامنا ہوا صرف شمالى گروہ كے بارے ميں يہ تعبير ''لايكادون ...''آئي ہے جبكہ ديگر دو قوموں كے بارے ميں يہ مشكل بيان نہيں ہوئي_

۴_ذوالقرنين كے زمانہ ميں زمين كے شمال ميں رہنے والوں كا تمدن، بہت كمزور تھا _وجدمن دونهما قوماًلا يكادون يفقهون قول اگر يا جوج وماجوج سے مراد وہى مغل اور تاتارہوں تويہ آيت ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى توصيف كررہى ہے_

۵_ذوالقرنين كے زمانہ ميں شمالى مناطق ميں رہنے والے اس زمانے كى زندہ زبانوں سے دور تھے _قوماً لا يكادون يفقهون قول باقى زبانوں كو درك نہ كرنا، اس سے حكايت

۵۴۳

كررہاہے كہ اس كوہ نشين قوم كى مادر ى زبان بہت معمولى اور غير قابل ذكر تھى _

۱_ تاتاري:تاتاريوں كا تمدن ۴

تمدن :تاريخ تمدن ۴'۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا تيسرا سفر۱،۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲;ذوالقرنين كے زمانے كے لوگوں كى زبان ۳،۵

زبانين:زبانوں كا تفاوت ;۵

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كا تمدن ۴،۵;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى زبان۵; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى كم فہمي۲;ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والوں كى زبان۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں رہنے والوں كى زبان ۳

مضل :مضلوں كا تمدن ۴

آیت ۹۴

( قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجاً عَلَى أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدّاً )

ان لوگوں نے كسى طرح كہا كہ اے ذوالقرنين يا جوج و ماجوج زمين فساد برپا كر رہے ہيں تو كيا يہ ممكن ہے كہ ہم آپ كے لئے اخراجات فراہم كرديں اور آپ ہمارے اور ان كے درميان ايك ركاوٹ قرار ديديں (۹۴)

۱_شمال كے لوگوں نے ياجوج وماجوج نام كى فساد پھيلانے والى قوم كى ذوالقرنين كے پاس شكايت كى _قالوايا ذالقرنين إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون

مفسرين اور مورخين نے مختلف دلائل اور آثار قديمہ كى تحريروں كى روشنى ميں يہ اسے مسلّم مانا ہے كہ ياجوج وماجوج سے مراد وہى مغل اور تاتا ر قبائل ہيں _

۵۴۴

۲_سرزمين شمال كا وسيع علاقہ، ذوالقرنين كے زمانہ ميں ياجوج وماجوج كى لوٹ ماراور فتنہ و فساد كا شكار تھا _

إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الأرض (الأرض ) پر (ال)عہدحضورى ہے اور يہ كہ (فى الارض)كى تعبير محدود اور چھوٹے مناطق كيلئے مناسب نہيں ہے لہذا يہاں مراد وسيع منطقہ ہے _

۳_ذوالقرنين كے زمانہ ميں شمالى علاقوں كے لوگوں كى سب سے بڑى مشكل ياجوج وماجوج(مغل و تاتار) كى لوٹ ماركا خطرہ اور امن و امان كاقيام تھا_أنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الارض

۴_ياجوج وماجوج كا سامنا كرنے والے ، ذوالقرنين كى طاقت اور خيرخواہى پر بھروسہ ركھتے تھے_

قالوا يا ذالقرنين إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الأرض

اگرچہ ذوالقرنين وہاں كے رہنے والے نہيں تھے ليكن مختلف قرائن وشواہداوران كى عمل اور حكومتى قدرت كا ملاحظہ كرتے ہوئے لوگ يہ سمجھ گئے تھے تھے كہ دہى انكے ليے دشمنوں كے حملوں سے بچنے كيلے نا قابل شكن بندتعمير كر سكتے ہيں اور وہ ذوالقرنين كى خير خواہى اور يہ كہ وہ مادى غرض وغايت سے ان پر مسلّط نہ ہونے كو سمجھ گئے تھے_ لہذا انہوں نے يہ تجويز ان كے سامنے پيش كي_

۵_ياجوج وماجوج كا سامنا كرنے والى قوم، انكے حملوں كے مقابل بلند پہاڑيوں سے دفاعى حصار كا فائدہ ليتے تھے _

حتّى إذا بلغ بين السدّين ...إن ّيأجوج ومأجوج مفسدون

۶_دونوں بلند پہاڑوں كے درميان جگہ فقط يا جوج و ماجوج ( مغل اور تاتار ) كے اپنے ہمسايوں پر حملہ كرنے كى راہ تھى _

فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۷_ ياجوج وماجوج كے حملوں كا شكار لوگوں نے ان دو بلند پہاڑوں كے درميان انكے حملوں سے بچنے كيلئے بند باندھنے كے حوالے سے ذوالقرنين سے مدد مانگى _قالوا ياذالقرنين ...تجعل بيننا و بينهم سدا

۸_ ياجوج وما جوج كے ہمسائے، انكے حملوں سے بچنے كيلئے خود ايك محكم اود ناقابل شكن حصارباندھنے سے عاجز تھے_

فهل نجعل لك خرجاً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۹_ ياجوج وما جوج كا سامنا كرنے والى قوم نے ذوالقرنين كو بند باند ھنے كے عو ض ميں اجرت دينے كى آمادگى كا اعلان كركے انہيں عقد جعالہ كى قرار دار باند ھنے كى دعوت دى _فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۱۰_شمال علاقہ كے لوگ مادى وسائل ركھتے تھے ليكن

۵۴۵

انكے استعمال كى حكمت عملى سے نا آشناتھے _فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۱۱_مفسدين اور لوٹ مار كرنے والے دشمنوں سے بچنے كيلئے دفاعى طور پر مستحكم اقدامات كرنے كا وجوب_

إن يا جوج ومأجوج مفسدون فى الأرض فهل نجعل لك خرج

۱۲_عن أميرالمؤمنين (ع) : إن ذإلقرنين ...وجد ...قوما ً لا يكادون يفقهون قولاًقالوا: يا ذإلقرنين ان يأجوج ومأجوج خلف هذين الجبلين وهم يفسدون فى الأرض إذ ا كان إبان ذروعناوثمارنا خرجو ا علينا من هذين السدين فرعوا من ثمارنا وزروعنا حتّى لا يبقون منها شيئا ''فهل نجعل لك خرجاً'' نؤديه اليك فى كل عام على أن تجعل بيننا وبينهم سداً (۱)

اميرالمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين نے ايسى قوم كو پايا كہ جنكے ليے كوئي بات بھى سمجھنا آسان نہ تھي_ انہوں نے ذوالقرنين سے كہا اے ذوالقرنين ياجوج وماجوج ان دو پہاڑوں كے پيچھے ہيں _ اور وہ زمين پر فساد پھيلا تے ہيں _ جب ہمارى كاشت اٹھا نے اور ميوہ چننے كا وقت آتا ہے تو وہ ان پہاڑوں كى پشت سے ہم پر حملہ آور ہوتے ہيں تو ہمارى كا شت اورپھلوں كو اس قدر چرتے ہيں كہ كچھ بھى باقى نہيں رہتا ہم تمھارے ليے ايك اجرت معين كرتے ہيں جو ہر سال آپ كوديں گے آپ ہمارے اور ان كے در ميان بند باندھ ديں _

۱۳_عن حذيفه قال: سا لت رسول الله (ص) عن يأجوج ومأ جوج ؟ فقال : يا جوج أمّة وما جوج أمّة (۲)

حذيفہ سے روايت ہے كہ رسول اللہ(ص) سے ياجوج وما جوج كے بارے ميں پوچھا ؟تو انہوں نے فرمايا : ياجوج ايك قوم ہے اور ماجوج ايك اور قوم ہے _

پہاڑ :پہاڑ كے فوائد ۵تاتارى :تاتاريوں كے حملہ كا خطر ۳/دشمنوں :دشمنوں كے حملوں كا مقابلہ كرنا ۱۱

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا بند باندھنا۷،۹،۱۲; ذوالقرنين كا قصہ ۲،۳،۴،۵،۷،۸،۱۲; ذوالقرنين كى خير خواہى ۴; ذوالقرنين كى قدرت ۴; ذوالقرنين كے ساتھ جعالہ ۹

روايت :۱۲،۱۳

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲، ص۳۴۳ ،ح۷۹ نورالثقلين ج۳، ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲) الدر امنشور ج۵،ص۴۵۷، نورالثقلين ج۳ ، ص۳۰۷ ،ح۲۳۱_

۵۴۶

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگ اور بند باند ھنا ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا اقرار ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا جعالہ ۹; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا دفاع ۵;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا عجز ۸;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا مدد مانگنا ۷; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى جہالت ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى شكايات ۱،۱۲;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى مشكلات ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كے مادى وسائل ۱۰

فوجى آمادگى :فوجى آمادگى كى اہميت ۱۱

ماجوج:ماجوج كا امت ہونا ۱۳;ماجوج كا فسادپھيلانا ۱; ماجوج كے حملہ كاخطرہ ۳; ماجوج كے حملہ كى راہيں ۶; ماجوج كے خطرہ سے بچنا ۷

مدد مانگنا :ذوالقرنين سے مددمانگنا ۷/۱۲

مضل:مضلوں كے حملوں كا خطرہ۳

مفسدين :مفسدين كے حملوں كامقابلہ كرنا ۱۱

ياجوج :ياجوج كاامت ہونا ۱۳; ياجوج كا فسادپھيلا نا ۱،۱۲; ياجوج كا قصہ ۶،۱۲; ياجوج كے حملہ كا خطرہ ۳; ياجوج كے حملہ كى راہيں ۶; ياجوج كے خطرہ سے بچنا ۷;ياجوج كے فساد كى محدويت ۲

آیت ۹۵

( قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْماً )

انھوں نے كہا كہ جو طاقت مجھے ميرے پروردگار نے دى ہے وہ تمھارے وسائل سے بہتر ہے اب تم لوگ قوت سے ميرى امداد كرو كہ ميں تمھارے اوران كے درميان ايك روك بنادوں (۹۵)

۱_ذوالقرنين نے ياجوج و ماجوج كے مد مقابل بند باندھنے كے حوالے سے لوگوں كے مادى تعاو ن سے بے نيازى كا اظہار كيا _فهل نجعل لك خرجاً ...قال ما مكنى فيه ربّى خيرا

۲_ ذوالقرنين، پروردگار كے الطاف كے زير سايہ بہت سے مادى وسائل سے بہرہ مند تھے _قال ما مكنى فيه ربّى خيرا

۳_ذوالقرنين، خود كو الله تعالى كا بندہ اور اسكے عطيات كو اسكے مقام ربوبيت كا فيضسمجھتے تھے _مامكنى فيه ربّي

۵۴۷

۴_ الہى لوگ طاقت وقدرت كے عروج كے زمانہ ميں بھى الله تعالى اور اپنے ولي نعمت سے غافل نہيں ہوتے _

قال مامكنى فيه ربّى خيرا

۵_ذوالقرنين، توحيد اور اپنے الہى قوانين كى تبليغ كيلئے بہترين مواقع سے فائدہ اٹھا تے تھے _قال ما مكنى فيه ربّى خير

ذوالقرنين نے اس وقت الہى ربوبيت كا تذكرہ كيا كہ جب لوگ اسكے سخت محتاج تھے اور وہ انكى صدق دل سے مشكل دور كرنے كيلئے انكے دلوں كو اپنى طرف مائل كرچكے تھے_

۶_ لوگوں كى بغير كسى اجرت اورانعام كے لالچ كے مدد كرنا، توحيد پرست انسانوں اور الله تعالى كے لائق بندوں كى خصوصيات ميں سے ہے _فهل نجعل لك خرجاً ...قال مامكنى فيه ربّى خيرا

۷_ ذوالقرنين ،توحيد پرست انسانوں كى خدمت سے سرشار اور ظالموں سے مبارزہ كرنے والى روح كے حامل تھے _

مامكنى فيه ربّى خير فا عينونى بقوة

ذوالقرنين نے اس وقت كہ جب لوگوں نے بند بنانے كے عوض ميں اسے اجرت دينے كى پيش كش كى تو اسے ٹھكراديا اور الہى وسائل اور طاقت كے بل بوتے پران مصيبت زدہ لوگوں كى بند بنانے ميں مدد كى يہ ذوالقرنين كى بزرگ روح كونماياں كرتى ہے _

۸_ ذوالقرنين بذات خود بندكى تعمير ميں اسكا نقشہ بنانے والے اسكى فنى ضروريات پرنگران اور اسے عملى جامہ پہنا نے والے تھے_فا عينونى بقوه أجعل بينكم وبينهم ردما

۹_ ذوالقرنين نے ان سے بند بنانے ميں انسانى اور جسمانى قوت كے ساتھ شريك ہونے كا مطالبہ كيا_فاعينونى بقوة

(قوة ) يعنى طاقت (فاعينونى بقوة ) يعنى ميرى اپنى طاقت كے ساتھ مدد كرو بعد كى آيات اس بات پر قرينہ ہيں كہ اس نے انسانى قوت كے ساتھ ساتھ وسائل اورمصالحہ لانے كا بھى حكم ديا لہذا جواس نے ان سے قبول نہيں كيا وہ اس كا م كى اپنى اجرت تھى _

۱۰_ذوالقرنين نے لوگوں كى خواہش سے مضبوط او ر محكم بند بنانے كا عزم كيا_تجعل بيننا وبينهم سداً ...أجعل بينكم وبينهم ردم جيساكہ مفسرين نے كہا ہے كہ ر دم يعنى وہ حصار جو عام طور پر بند سے بھى زيادہ محكم ہوتا ہے اسى سے وہ لباس جو كى لباس سے مل كر تشكيل پاتا ہے_ اسے ثوب ُمردَّم كہتے ہيں _

۵۴۸

يہاں (فأعينونى ) جملہ ...فيہ ربّى (خير) كى فرع ہے يعنى مضبوط اور مستحكم بند بنانا مضبوط اور محكم بند كا بناناذوالقرنين كے الہى بلند وسائل كے حامل ہونے كا نتيجہ ہے

۱۱_بڑے بڑے كاموں ميں لوگوں كو شريك كرنا مديريت كے اصول ميں سے ہے _فأعينونى بقوة أجعل بينكم وبينهم ردما

اس كے با وجود كہ الله تبارك و تعالى نے ذوالقرنين كو ہر كام كو صحيح طور سے انجام دينے اور اس كے تمام اسباب كى تعليم دى تھى ليكن پھر بھى وہ عوام سے مدد كا مطالبہ كرتے ہيں يہ اس بات كى علامت ہے كسى كام كو انجام دينےميں بغير كام كرنے كے جذ بے كو پيدا كے بغير كام ہو سكتا اور ايك دوسرے كى مدد كے جذبہ كے ساتھ اس كو بلندمقصد تك پہنچايا جاسكتا ہے_

۱۲_كاموں كو اسكى بہترين اورمضبوط شكل ميں انجام دينے كا ضرورى ہونا_أجعل بينكم وبينهم ردما

اگرچہ ياجوج وماجوج كا سامناكرنے والے لوگ ذوالقرنين كى حكومت كى تائيد كرنے والوں ميں شمار نہيں ہوتے تھے اور نہ وہ ايسے ترقى پسند اور سرمايہ لگانے والے لوگ تھے ليكن ذوالقرنين نے انكى خواہش سے بڑھ كر كام كيا اور ان كو دشمن كے فطرت سے محفوظ بنانے ميں بہت بڑا سرمايہ لگايا ذوالقرنين كايہ كار نامہ ترقى كى راہ ميں خدمات انجام دينے والى قوموں كے ليے نمونہ ہے_/الله تعالى :الله تعالى كى بخشش ۲،۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳;اللہ تعالى كى مالكيت۳

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال لوگ'۲

اوليا ء الله :اوليا ء الله كا ذكر ميں رہنا ۴;اوليا ء الله كى رائے ۴;اولياء الله كے فضائل ۴

توحيد :توحيد كى تبليغ۵/باہمى تعاون:لوگوں باہمى تعاون كيلئے جذب كرنا۱۱

توحيدپرست :توحيد پرستوں كا خدمت كرنا ۶;توحيدپرستوں كى خصوصيات ۶

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا بندباندھنا ۱،۸،۹;ذوالقرنين كا بندہ ہونا ۳;ذوالقرنين كا ظلم سے مبارزہ كرنا۷; ذوالقرنين كا قصہ۱،۸،۹، ۱۰ ; ذوالقرنين كامحكم بند باندھنا۱۰;ذوالقرنين كا محتاج نہ ہونا۱; ذوالقرنين كا مدد ما نگنا ۹ ; ذوالقرنين كى انسان دوستى ۷; ذوالقرنين كى تبليغ۵;ذوالقرنين كى توحيد ۷ ; ذوالقرنين كى رائے ۳;ذوالقرنين كے فضائل۷;ذوالقرنين كے مادى ومسائل كا سرچشمہ ۲; ذوالقرنين كے وسائل كا سرچشمہ۳

عمل :عمل ميں مضبوطى ہونا ۱۲

۵۴۹

لوگ:لوگوں كى خدمت ۶

منتظم:منتظم كا طريقہ۱۱

موقع :موقع سے فائدہ اٹھانا۵

آیت ۹۶

( آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا حَتَّى إِذَا جَعَلَهُ نَاراً قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْراً )

چند لوہے كى سليں لے آؤ_ يہاں تك كہ جب دونوں پہاڑوں كے برابر ڈھير ہوگيا تو كہا كہ آگ پھونكو يہاں تك كہ جب اسے بالكل آگ بنا ديا تو كہا آؤاب اس پر تا نباپگھلا كر ڈال ديں (۹۶)

۱_ذوالقرنين نے بند بنانے كيلئے لوگوں كو لو ہے كے ٹكڑے كرنے كا حكم ديا_ء اتونى زبرالحديد

(زبَر)زبرة كى جمع ہے جس كے معنى ٹكڑے كے ہيں زبرالحديديعنى لو ہے كے ٹكڑے راغب نے مفردات ميں اس سے لوہے كے بڑے ٹكڑے مراد ليے ہيں _

۲_ذوالقرنين كے بند ميں لو ہے كا اصلى اور اہم كردار تھا_ء اتونى زبرا لحد يد حتّى إذا ساوى بين الصدفين

اگر چہ بند كے تعميرى مصالحہ ميں تانبا بھى استعمال ہوا ليكن جملہ ''حتى إذا ساوى ...''سے معلوم ہوا ہے كہ دونوں پہاڑوں كے در ميان تمام خلا كوپہلے لوہے كے ٹكروں سے پر كياگيا اور تانبے سے ان ٹكڑوں كوجوڑنے كا كام ليا گيا_

۳_ذوالقرنين كے زمانہ كے لوگ پہلے سے لوہا نكالنے اور اسكوتيار كرنے كے فن كوجانتے تھے_ء اتونى زبر الحديد

ذوالقرنين كا لوہا مہيا كرنے كا حكم دينابتاتا ہے ہے كہ لو گ اس فن سے پہلے آشنا تھے اور لوہا انكے پاس تھا_

۴_ ذوالقرنين نے بند كى او نچائي كو دونوں پہاڑوں كے كناروں كے برابر كرديا _حتى إذا ساوى بين الصدفين

''صدف ''يعنى كنارہ اور''الصدفين''يعنى دونوں پہاڑوں كے كنارے كہ جو بندكے دونوں طرف تھے فعل ''ساوى ''بتارہاہے كہ بند كى اونچائي دونوں پہاڑوں كے كنارہ كے برابر تھى _

۵۵۰

۵_ذوالقرنين نے بند ميں استعمال ہونے والے لوہے كو سرخ كرنے كيلئے بند ميں ايك طرف بڑى بڑى بھٹياں بنائيں _

حتى إذا ساوى بين الصدفين قال انفخوا

''نفخ'' يعنى پھوكنابندكى ديوار ميں اسے سرخ كرنے كيلئے پھونكين كے ليے بڑى بھٹيوں كى ضرورت ہے تا كہ ضرورت كے مطابق آگ اور آكسيجن ديوار كولگتا كہ اس پرتابنے كے پانى ڈالنے كے مواقع فراہم ہوجائيں _

۶_ذوالقرنين نے بند كى ديوار ميں لگے لوہے كے ٹكڑوں كے سرخ ہونے تك بھٹيوں ميں پھونكے كا حكم ديا _

قال انفخوا حتّى إذا جعلنه نارا

۷_ذوالقرنين نے بند ميں لگے لوہے كےٹكڑوں كے درميان خلا ء كو پر كرنے كيلئے پگھلے ہوئے تانبےكا استعمال كيا _

ء اتونى أفرغ عليه قطر ''افراغ'' يعنى بر تن كوخالى كرنا اور اسكے اندر جو كچھ ہے اسے گرانا''قطراً''''پگھلا ہوا تا بنا' ' يہ ''افرغ ''كيلئے مفعول ہے اور (آتونى )كا مفعول قرينہ''قطراً''كے پيش نظر محذوف ہے _

۸_ذوالقرنين بند كى تعميرى ٹكنيك اور فلزى مواد كو پگھلانے اور تيار كرنے كے طريقہ سے اچھى طرح واقف تھے_

ء اتونى زبر الحديد ...أفرغ عليه قطرا

۹_ذوالقرنين بندكى تعمير اور اس كے تمام مراحل پر براہ راست نگران تھے _ء اتونى ...قال انفخوا ...ء اتونى أفرغ عليه قطرا

تمام ضميروں كا واحد متكلم كى صورت ميں آنا بتارہاہے كہ ذوالقرنين بذات خود بہت گہرائي سے بندكے بننے پر نگرانى كر رہے تھے_

۱۰_فلزى اشيا ء كو پگھلانے كى صنعت، ذوالقرنين كے زمانہ كے تمدن ميں موجود تھي_

قال انفخوا حتّى إذا جعله ناراًقال ء اتونى أفرغ عليه قطرا

۱۱_لوہے اور تانبے كا مركب بہت مضبوط اورناقابل شكن فلزى مادہ ہےء اتونى زبرالحديد ...أفرغ عليه قطرا

گرمى سے پگھلاہواتا بنا كا سرخ لوہے پر گرنا بتاتاہے كہ ايسا مركب بہت محكم ومضبوط فلزى شكل ميں تبديل ہوجائے گا_

بندباندھنا:لوہے كے ساتھبند باند ھنا۲

۵۵۱

تانبا :تا نبے كے فوائد۷/۱۱

تمدن :تمدن كى تاريخ۳/۱۰

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا اہل فن ہونا۸;ذوالقرنين كابند باندھنا۵،۸، ۹;ذوالقرنين كا علم۲; ذوالقرنين كا قصہ۱ ،۲،۴، ۵،۶ ، ۷،۹ ; ذوالقرنين كى نگرانى ۹; ذوالقرنين كے احكام ۱،۶; ذوالقرنين كے بند كي

اونچائي ۴; ذوالقرنين كے بند كى خصوصيات ۲; ذوالقرنين كے بندكے مواد۱،۲،۶،۷; ذو

القرنين كے زمانہ ميں فلزى مواد كا پگھلا يا جانا ۸، ۱۰; ذوالقرنين كے زمانہ ميں لويا ۳، ۱۰ ; ذوالقرنين كے زمانہ ميں لوہے كا پگھلايا جانا۵

صنعت :صنعت كى تاريخ۱۰

فلز:فلزكے پگھلنے كى صنعت۱۰

لوہا :لوہاپگھلنے كى بھٹي۵،۶;لوہے اور تا نبے كا مركب ہونا ۱۱;لوہے كے فوائد ،۲،۱۱

آیت ۹۷

( فَمَا اسْطَاعُوا أَن يَظْهَرُوهُ وَمَا اسْتَطَاعُوا لَهُ نَقْباً )

جس كے بعد نہ وہ اس پر چڑھ سكيں اور نہ اس ميں نقب لگاسكيں (۹۷)

۱_ذوالقرنين كے نقشے، پروگرام اوربراہ راست نگرانى ميں لوہے كا بند، اپنے آخرى مرحلہ تك پہنچا _

فما اسطاعوا أن يظهروه و مإستطعواله نقبا

جملہ (فمااستطاعوا)ميں فافصيحہ ہے (جو نا كہے گے مضاميں كوبيان كرتى ہے يعنى ذوالقرنين كا پروگرام پورا ہوااور بند گيا تواسكے بعدياجوج ماجوج نہ اس پر چڑھ سكے اور نہ اسميں سوراخ كرسكے_

۲_ياجوج ماجوج ذوالقرنين كے بندپرچڑھنے اور اس ميں سوراخ كرنے سے عاجزتھے_

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

(ظہور )سے مراد (علو) اور اوپر چڑ ھنا ہے (فمإسطاعوا أن يظهروه )يعنى حملہ اور اسكے اوپرنہ چڑھ سكے (نقب ) سے مراد سوراخ كرنا ہے (وما استطاعوا له نقباً )يعنى وہ بندكى ديوار ميں سوراخ يا سرنگ نہ كھودسكے_

۳_ذوالقرنين كے بند كى ديوار بلند اور كامل طور پر سيدھى اور محكم تھى _

۵۵۲

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

(استطاعوا) ميں حرف تاء كے ہونے سے اور (استطاعوا )ميں حرف تا كے نہ ہونے سے كوئي فرق نہيں پڑتا بلكہ صرف لفظ كومخفف كرنے كيلئے تاكو ہٹاديتے ہيں اگرچہ بعض نے يہاں يہ كہاہے كہ چونكہ چڑھنا سوراخ كرنے كى نسبت آسان تھا لہذا يہا ں ''استطاعوا'' لفظ جو كہنے ميں آسان ہے لايا گيا _

۴_معاشرہ كومفسدين كے حملہ سے بچاناالہى رہبروں كى ذمہ دارى ہے _فمإسطاعوا أن يظهروه وما استطاعوا له نقب

۵_شيطان صفت اور ناقابل اصلاح قوموں كو دفاعى ديواروں كے پيچھے محصور كر دينا چاہيے_

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

ذوالقرنين نے اگرچہ اپنے ملك كے مشرق ومغرب ميں سفر كيا مگر ياجوج و ماجوج كے علاقہ كى طرف نہيں گئے اور انكى اصلاح كيلئے كوئي قدم نہيں اٹھايا يہ عمل بتاتاہے كہ وہ ا ن قوموں كى اصلاح سے نا اميد تھے اسى ليے انكا دوسري

قوموں كى طرف آنے كا راستہ بند كرديا تا كہ دوسرے افراد ان كے شر سے محفوظ رہيں _

دينى قائدين :دينى قائدين كى ذمہ دارى ۴//ذوالقرنين :ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲; ذوالقرنين كے بند كا مضبوط ہونا ۲،۳; ذوالقرنين كے بند كا مكمل ہونا ۱;ذوالقرنين كے بند كى بلندى ۲،۳; ذوالقرنين كے بندكى خصوصيات ۳

ماجوج :ماجوج كا عاجز ہونا ۲; ماجوج كا قصہ ۲

مفسدين :مفسدين كا محاصرہ كرنا ۵;مفسدين كو جدا كرنا ۵; مفسدين كے حملہ كو روكنا ۴

ياجوج :ياجوج كا عاجز ہونا ۲; ياجوج كا قصہ ۲

آیت ۹۸

( قَالَ هَذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّي فَإِذَا جَاء وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاء وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقّاً )

ذوالقرنين نے كہا كہ يہ پروردگار كى ايك رحمت ہے اس كے بعد جب وعدہ الہى آجائے گا تو اس كو ريزہ ريزہ كردے گا كہ وعدہ رب بہرحال بر حق ہے (۹۸)

۱_ذوالقرنين كى نظر ميں ناقابل شكن فولاد ى بند كے تعمير كرنے پر قدرت، پروردگار كى رحمت كا ايك جلوہ تھا _

قال هذا رحمة من ربّي

يہاں ''ہذا'' كا مشار اليہ ذوالقرنين كے ہاتھوں بننے والا بند تھا _

۲_ انسان كا علم وتوانائي ركھنا اور اسے انسانى فائدوں كيلئے استعمال كرنا الله تعالى كى رحمت كا نمونہ ہے _

۵۵۳

قال هذا رحمة من ربّي ذوالقرنين نے بندكو باالفاظ ديگر وہ تمام تروسائل اور علمى ٹكنيك جو اس كو تعمير كرنے ميں صرف كى اسے رحمت پروردگاركا نمونہ جانتے تھے تويہ ايك عام اور كلى منطق ہے كہ اسكا صرف بند يا خود ذوالقرنين كے ساتھ تعلق نہيں ہے _

۳_ ذوالقرنين كے وجود ميں علمى اور فنى ٹكنيك كے ساتھ الہى اور توحيد ى فكر بھى جلوہ گر تھى _

ما مكنى فيه ربّى خير ...هذا رحمة من ربّي

۴_ ذوالقرنين ،اپنى علمى اور فنى قدرت كوثابت كرنے كے بعد اپنى توحيد فكر كا پر چار كيا كرتے تھے _

فما اسطاعوا أن يظهر وه ...قال هذا رحمة من ربّي ''هذا رحمة ... '' كى تعبير ايك قسم كى نظر ياتى تبليغ ہے كہ ذوالقرنين نے بند كے بنانے اور اپنى برترى ثابت كرنے كے بعد يہ تبليغ كى _

۵_ الله تعالى كى ربوبيت، اسكى رحمت كے ساتھ متصل ہے _رحمةمن ربّي

۶_ معاشرتى امن وامان، الہى رحمت كا روشن نمونہ ہے _هذا رحمة من ربّي

''ہذا'' كا اشارہ بند اوراسكى تمام جہات پرہے ان جہات ميں سے ايك بند بنانے كے نتائج بھى ہيں كہ ان نتائج ميں اہم ترين اس علاقہ كے لوگوں كيلئے امن وامان قائم كرنا ہے _

۷_ ذوالقرنين كا ڈيم اس زمانہ كا بہت بڑا كام تھا _هذا رحمة من ربّي الله تعالى كى رحمت كا تذكرہ كرنا، كام كى عظمت سے حكايت كررہا ہے _

۸_ ذوالقرنين نے بند كے قيامت تك باقى اور جاودانيہونے كى خبردى ہے_فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

اگر '' وعد ربّى '' سے مراد قيامت ہو تو آيت سے واضح ہوگا كہ قيامت سے پہلے تك يہ بند قائم رہے گا '' دكائ'' سے مراد سيدھا اور صاف ہونا جو كہ محذوف موصوف كى صفت ہے '' جعلہ أرضا دكاء '' آيت سے مراد يہ ہے كہ جب قيامت كا وقت آئے گا تو الله اس بند كو زمين كے برابر كردے گا _

۹_يا جوج وما جوج كے اپنے ہمسايوں پر حملہ كرنے كى ركاوٹيں ، قيامت كے آتے ہى ختم ہو جائيں گى _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۰_ ذوالقرنين نے بند كے كام كى تكميل كے بعد معاد كى حقانيت اور اسكے بہر صورت بپا ہونے كا تذكر ہ كيا_

قال ...فإذا جاء وعد ربّى جعله دكاء وكان وعد ربّى حقا

۵۵۴

۱۱_ قيامت كے بپا ہونے كے وقت زمين پرموجود تمام مضبوط اشياء مٹى كے ساتھ برابرجائيں گى _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

جو كچھ ذوالقرنين نے بندكے انجا م كے بارے ميں بتايا اس كا سرچشمہ قيامت كے بپا ہونے كے وقت جہان كے تباہ و برباد ہونے كا علم ہے اگرچہ ممكن ہے كہ اس بند كے حوالے سے بھى الله تعالى كى طرف سے كوئي خاص خبر بھى انہيں ملى ہو _

۱۲_ انسانوں كو اپنے مادى وسائل ' فنى پہاڑوں اور علم پر غرور نہيں كرناچاہئے _هذا رحمةمن ربّى فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

ذوالقرنين ان حالات ميں ان صلاحيتوں كے حامل ہونے كے باوجود اپنے كام كے ثمرہ پر مغرور نہيں ہوئے بلكہ ان سب چيزوں كوالہى رحمت كے پرتوميں ديكھا اور قيامت كو اپنے سامنے مجسم كيا _

۱۳ _انسانى ہاتھوں سے بنى ہوئي محكم ترين چيزيں الہى ارادہ و قدرت كے سامنے پائيدار نہيں ہيں _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۴_ ذوالقرنين نے ياجوج وما جوج كى جانب سے ستم كيے جانے والے لوگوں كو صرف بند پر مكمل اعتماد كرنے سے منع كيا او انہيں پرودگار كى رحمت اور اس كے ارادہ كى طرف متوجہ كہا_هذا رحمة من ربّى فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۵_ معاد پر اعتقاد ركھنے والے موحدين كبھى بھى انسانى تہذيبكے آثار اورفنى نظريات پر مغرور نہيں ہوئے اور كائنات كى آخر كارتباہى وبربادى اور ويرانى كاملاحظہ كررہے ہيں _هذا رحمة من ربّى فإذا جاء وعد ربى جعله دكائ

۱۶_ توحيد ى نظريہ ميں مبداء اور معاد كى طرف توجہ دواہم ضابطے ہيں _مامكنى فيه ربّى خير ...وكان وعد ربّى حقا

۱۷_ ذوالقرنين، الله تعالى كے وعدوں پر ايمان ركھتے تھے اورانكے پورا ہونے پر مطمئن تھے _وكان وعد ربّى حقا

۱۸_قيامت كا برپا ہونا، الله تعالى كا حتمى وعدہ ہے _وكان وعد ربّى حقا

۱۹_ الله تعالى كے وعد ے حتمى اور يقينى ہوتے ہيں _وكان وعد ربّى حقا

۲۰_قيامت كے بپا ہونے كى نويد، الہى تربيت كيلئے پيش خيمہ ہے _وكان وعد ربّى حقا

كلمہ ''ربّ ''كى طرف توجہ مندرجہ بالا مطلب كو سامنے لارہى ہے _

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۵; الله تعالى كى رحمت ۵; الله تعالى كى رحمت كى علامات ۱،۲;اللہ

۵۵۵

تعالى كى رحمت كے آثار ۶; الله تعا لى كى قدرت كى حاكميت ۱۳;اللہ تعالى كى معرفت كى اہميت ۱۶; الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۳;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱۹;اللہ تعالى كے وعد ے ۱۷،۱۸

اعتماد :غير خدا پر اعتماد سے منع كرنا ۱۴

امن وامان :معاشرتى امن وامان كاسرچشمہ ۶

تربيت :تربيت كى روش۲۰

تربيت:قيامت كى بشارت ۲۰

ذوالقرنين :ذوالقرنين كاايمان ۱۷; ذوالقرنين كابندباندھنا ۱،۱۰;ذوالقرنين كى پشيگوئي ۸;ذوالقرنين كاقصہ ۱۰; ذوالقرنين كا نظريہ ۱،۳; ذوالقرنين كى تبليغ كى روش ۴; ذوالقرنين كى توحيد۳،۴;ذوالقرنين كى ديندارى ۳; ذوالقرنين كى فنى صلاحتيں ۳،۴; ذوالقرنين كى قدرت ۳ ;ذوالقرنين كے بند كاانجام۹; ذوالقرنين كے بند كى جاوداني۸; ذوالقرنين كے بند كى عظمت ۷; ذوالقرنين كے بند كى ويرانى ۹; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۱۷

زمين :زمين كاانجام۵; زمين كى بتاہى ۱۱/۱۵

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگ ۱۴

علم :علم كا سرچشمہ ۲; علم سے فائدہ اٹھانا۲

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲; قدرت سے فائدہ اٹھانا۲

قيامت :قيامت كا حتمى ہونا ۱۸;قيامت كى علامات ۹، ۱۱ ; قيامت ميں زمين۱۱

كائنات :كائنات كاانجام۱۵

مادى وسائل :مادى وسائل پر غرور كرنے سے پرہيز ۱۲

محكم اشيائ:انسانى محكم اشياء كا پائيدار نہ ہونا ۱۳

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۱۰;معاد كى اہميت ۱۶

موحدين :موحدين كا ايمان ۱۵; موحدين كا متواضع ہونا ۱۵;موحدين كانظريہ ۱۵

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۱۶

يادآورى :الله تعالى كے ارادہ كييادآوري

۵۵۶

آیت ۹۹

( وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعاً )

اور ہم نے انھيں اس طرح چھوڑديا ہے كہ ايك دوسرے كے معاملات ميں دخل اندازى كرتے رہيں اور پھر جب صورپھونكا جائے گا تو ہم سب كو ايك جگہ اكٹھا كرليں گے (۹۹)

۱_اللہ تعالى ، قيامت كے نزديك لوگوں كوانكے حال پر چھوڑ دے گا وہ سيلاب كى مانند ايك دوسرے پر حملہ آور ہو كرعالمى جنگ شروع كرديں گے _وتركنا بعضهم يومئذيموج فى بعض

''تركنا'' كا عطف '' جعلہ دكائ'' پر ہے تواس صورت ميں ''تركنا '' كا مضمون بھى قيامت سے پہلے حادثات كے متعلق ہوگا_ اور ''يومئذ'' سے بھى اسى بناء پر قيامت كے نزديك دن مراد ہے ضمير''بعضہم '' معنوى مرجع ہے جوالناس كى طرف لوٹ رہى ہے ''يموج فى بعض'' سے مراد بعض كا بعض ميں داخل ہونا ہے شايد مراد بعض انسانى گروہوں كا ديگر گروہوں پر حملہ كرنامراد ہو _

۲_قيامت كے نزديك يا جوج وماجوج دوسرے انسانوں پر حملہ كريں گے _وتركنا بعضهم يومئذ يموج فى بعض

يہ بھى ممكن ہے كہ يہ آيات آخرى زمانہ كے بعض حادثات كى طرف اشار ہ ہو يہ عبارتيں بھى'' إذا جاء وعد ربّى '' اور''نفخ فى الصور'' بھى تما م اس معتبر قرينہ ہيں لہذا جملہ ''تركنا '' يعنى اس وقت ( كہ جب ذوالقرنين كے بند ٹوٹنا قيامت كے بعض حالات ك بيان كررہا ہے) بعض لوگ بعض كيلئے پريشانى كا سبب ہونگے يہ كہ يہ بند يا جوج وما جوج كے روكنے كيلئے تھا احتمالى يہى ہے كہ يہ پريشانى انكے حملوں كى بناء پر ہوگى _

۳_ الله تعالى نے ذوالقرنين كے بند كى خرابى كے بعد ياجوج وماجوج كے در ميان داخلى اختلاف اور جھگڑا پيدا ہونے كى خبردى ہے _فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ ...وتركنا بعضهم يومئذ يموج فى بعض

۵۵۷

يہ احتمال ہے كہ '' بعضہم '' ميں ضمير ياجوج وماجوج كى طرف لوٹ رہى ہے يعنى ذوالقرنين كے بند ٹوٹنے كے بعد وہ آپس ميں وسيع پيمانہ پر جھگڑوں ا ور لڑائيوں ميں جائيں گے _

۴_لڑائيوں كا ختم ہونا اور انسانوں ميں آسائش اور امن وامان كا برقرار ہونا پروردگار كيمشيت سے متعلق ہے _

وتركنا بعضهم يومئذيموج فى بعض

۵_اللہ تعالى روز قيامت صور پھونكتے ہى تمام انسانوں كواٹھاكر جمع كرلے گا _ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

ممكن ہے كہ''صور'' سے مراد ان دو نوں ميں سے ايك معنى ہو :

۱)''سينگ ''اس صورت ميں مراد ايك باجے ميں پھونكنا ہوكيونكہ زمانہ قديم ميں باجے كيلئے حيوانات كے سينگ سے كام ليا جاتا تھا_

۲) ممكن ہے ''صور'' صورة كى جمع ہو تو اس صورت ميں تصويروں اور مردوں كے جسموں كو زندہ كرنے كے ليے پھونكنا مراد ہوبہت سے اہل لغت نے دوسرے احتمال پر اعتراض كيا اور اسے كلمہ ''صور'' كے قرآن ميں استعمال كے ساتھ سازگار نہيں پايا_

۶_قيامت مردہ جسموں ميں اور پچھلى صورتوں ميں دوبارہ روح پھونكنے سے برپا ہو گي_ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ ''صور''صورة كى جمع ہو يعنى ( جسدوں كى ) صورتوں ميں روح پھونگى جائے گي_

۷_ ذوالقرنين كے بند كيتباہى قيامت كے نزديك ہونے كى علامات ميں سے ہے _

فإذا جاء وعد ربّى جعله دكاء ...ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

۸_روز قيامت لوگوں كو جمع كرنا بہت بڑا اور حيرت انگيز كام ہے _ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

''جمعنا ہم '' كا ''جمعاً'' مفعول مطلق ہے اور تا كيد كيلئے ہے اور اسكا نكرہ آنا بڑائي اور حيرت كو ظاہر كر رہا ہے _

آخر الزمان :آخرالزمان ميں عالمى جنگ ۱

آسائش:آسائش كا سرچشمہ ۴/الله تعالى :الله تعالى كى مشيت كے آثار ۴; الله تعالى كے افعال۵

امن وامان :امن وامان كا سرچشمہ ۴

انسان:انسانوں كا آخرت ميں اكٹھاہونا ۸; انسانوں كا آخرت ميں حيرت انگيز طور پر اكٹھاہونا ۸; انسان ميں روح كا پھونكنا ۶

۵۵۸

ذوالقرنين :ذوالقرنين كے بند كى تباہى ۳_۷

قرآن :قرآن كى پشيگوئي ۳

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۶; قيامت كى علامات ۱،۲،۷; قيامت ميں مجمع ہونا۵; قيامت ميں صور پھونكا جانا ۵

ماجوج :آخرالزمان ميں ماجوج كا حملہ ۲

مردے :مردوں كاآخرت ميں زندہ ہونا ۶

معاد :معاد جسمانى ۶

يا جوج :آخرالزمان ميں يا جوج كا حملہ ۲;ياجوج وما جوج ميں جھگڑا ۳

آیت ۱۰۰

( وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لِّلْكَافِرِينَ عَرْضاً )

اور اس دن جہنم كو كافرين كے سامنے باقاعدہ پيش كيا جائے گا (۱۰۰)

۱_اللہ تعالى روز قيامت جہنم كو كفار كے سامنے پيش كرے گا _وعرضنا جهنم يومئذ للكفر ين عرضا

۲_روز قيامت كفار كے سامنے جہنم كا پيش ہونا انكے ليے بہت سخت اور وحشت ناك منظر ہوگا _

وعرضنا حهنم يومئذ للكفرين عرض

''عر''تاكيد كے ساتھ ساتھ نكرہ ہونے كى بناء پرچيز كے عظيم الشان ہونے پر بھى دلالت كررہا ہے يہاں جہنم كى عظمت كفار كے وحشت زدہ ہونے كى مناسبت سے ہے _

۳_ روز قيامت ميں موجودلوگوں كيلئے جہنم كا مشاہدہ ممكن ہے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضا

۴_ كفر جہنم ميں مبتلا ء ہونے كا پيش خيمہ ہے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضا

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

جہنم :

۵۵۹

جہنم كے اسباب۴ جہنمى :۱

قيامت :قيامت كى وحشت ۲; قيامت ميں جہنم كا ديكھ

جانا۳

كفار :كفار كى اخروى مشكلات ۲; قيامت ميں كفار ۱'۲

كفر:كفر كے آثار ۴

آیت ۱۰۱

( الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاء عَن ذِكْرِي وَكَانُوا لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعاً )

وہ كافر جن كى نگاہيں ہمارے ذكر كى طرف سے پردہ ميں تمھيں اور وہ كچھ سننا بھى نہيں چاہتے تھے (۱۰۱)

۱_كفار كى واضح ترين خصوصيت يہ كہ انكا الہى آيات ديكھنے اور درك كرنے پرپردہ كا پڑ اہونا ہے

الذين كانت اعينهم فى غطاء عن ذكري

ذكر خدا كوديكھنے سے مراد اسى آيات و علامات كا مشاہدہ كرنا ہے كہ جوياد خدا ميں ڈال ديتى ہيں (مسبب كہ كر سبب كا ارادہ كرنا) آيت سے مراد يہ ہے كہ الہى آيات كا مشاہد ہ كفار كو اسكى يا د ميں نہيں ڈالتا گويا انكى آنكھوں پردہ پڑا ہوا ہے كہ ان آيات كا ديكھنا انكے ليے ممكن نہيں ہے_

۲_ياد خدا سے پردہ غفلت ميں محصور دل يہ كفار كى واضح ترين خصلت ہے _الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري

۳_ جہنم ان كفار كاانجام ہے كہ جو الہى آيات سننے كى طاقت نہيں ركھتے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين ...وكانوالا يستطيعون سمعا

۴_ كفر اور حق سے دورى انسان كا الہى آيات سننے سے عجز كا باعث ہے _عن ذكرى وكانوا لا يستطيعوں سمعا

جملہ''كانوا لا يستطيعون '' ماضى استمرارى ہے يعنى كفار ہميشہ سننے سے عاجز تھے _واضح ہے كہ يہاں نہ سننے سے مرادحسى طور پر نہ سننا نہيں ہے بلكہ يہ بيان كرنا ہے كفار ان الہى آيات كے در مقابل يوں ہيں جيسے كوئي سننے كى طاقت نہيں

۵۶۰

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945