تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247163 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۸_الله تعالى كى مشيت اور ارادے كے مدمقابل ،پيغمبر (ص) كا كوئي مددگار اور دفاع كرنے والا نہيں ہے_

ثم لا تجدلك به علينا وكيل

۹_حسن بن محمد النوفلى يقول: قال سليمان: إرادته علمه، قال الرضا(ع): ما الدليل على أن إرادته علمه؟ وقد يعلم ما لا يريد ، أبداً وذلك قوله عزّوجلّ : ''أولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك'' قال سليمان: فان الارادة القدرة قال الرضا ( ع ): و هو عزّوجلّ يقدر على ماه يريده أبداً ولا بدّمن ذالك لأنه قال تبارك وتعالى :''ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى اوحينا اليك'' فلو كانت الإرادة هى القدرة كان قد أراد أن يذهب به لقدرته ..._(۱)

حسن بن محمد نوفلى كہتے ہيں : سليمان نے كہا الله تعالى كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے _ امام رضا (ع) نے فرمايا: اس پر كيا دليل ہے كہ اس كا ارادہ اس كے علم كا عين ہے حالانكہ الله تعالى جس چيز كو جانتاہے اس كا ارادہ ہرگز نہيں كرتا اور يہ الله تعالى كاكلام ہے كہ وہ فرمارہا ہے:''ولئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا اليك'' _ سليمان نے كہا: پس ارادہ وہى قدرت ہے _ تو امام رضا (ع) نے فرمايا : يہ الله تعالى ہے كہ جس چيز پر قادر ہے ہرگز اس كا ارادہ نہيں كرتا _ پس ناچار اس بات كو قبول كرنا چاہئے چونكہ الله تعالى نے فرمايا :'' ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك '' _ پس اگر ارادہ وہى قدرت ہو تو جو پيغمبر (ص) پر وحى كيا وہ اللہ محو كرديتا چونكہ قادر تھا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى ۱، ۲، ۴;آنحضرت (ص) پر وحى كى محدوديت۵;آنحضرت(ص) كى نبوت۲; آنحضرت(ص) كے علم كى محدوديت ۵; آنحضرت (ص) كے علوم كا محوہونا۱;آنحضرت (ص) كے مقامات ۲; آنحضرت (ص) كے مددگار كا نہ ہونا ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۹;اللہ تعالى كا علم ۵، ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۱، ۹ ;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۳;اللہ تعالى كى مشيت كا غالب ہونا ۸;اللہ تعالى كى مشيت كے آثار ۴;اللہ تعالى كى نعمات ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كا حتمى ہونا ۳

انسان :انسانوں كا علم لدنى ۴

خلفت :خلقت كے اسرار۵

ذكر:مادى و سائل كے سرچشمہ كا ذكر ۶

____________________

۱)عيون الاخبار الرضا ج۱، ص ۱۷۹،۱۸۹ ح۱، ب۱۳_توحید صدوق ص۴۵۱، ، ۴۵۴، ح ۱،ب ۶۶_

۲۴۱

روايت : ۹

شكر :نعمت كا شكر ۷

علم :علم لدنى كا سرچشمہ ۴;علم لدنى كے زوال كا سرچشمہ ۴

مادى وسائل :مادى وسائل كا پائدار نہ ہونا ۶

نعمت :قرآن كا نعمت ہونا ۷

وحي:وحى كا سرچشمہ ۴

آیت ۸۷

( إِلاَّ رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ إِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيراً )

مگر يہ كہ آپ كے پروردگار كى مہربانى ہوجائے كہ اس كا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۷)

۱_الله تعالى كى رحمت ولطف،پيغمبر (ص) سے وحى ( حقائق اور بنيادى معارف) واپس لينے سے مانع ہے_

لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

استثناء ممكن ہے كہ محذوف كلمہ يا كلام سے ہو مثلاً عبارت يوں ہو كہ جو كچھ تمہيں ديا سوائے رحمت كے كچھ نہ تھا _ لہذا ہم محو نہيں كريں گے_ يعنى'' لئن شئنا'' سے استدراك ہو اور عبارت يوں فرض ہوگي''ولكن لانشاء ذلك رحمة'' (ہم نے عطا كئے معارف كو تجھ پر رحمت كى بناء پر زائل نہيں كرنا چاہا )

۲_پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو ثابت اور ہميشہ ركھنا ان پر الہى ربوبيت كا جلوہ ہے_

لئن شئنا لنذهبن بالذى اوحينا إلّا رحمة من ربك

۳_وحى كو ثابت ركھنا اور قرآنى مفاہيم كو باقى ركھنا بندوں پر الہى رحمت كا جلوہ ہے_لئن شئنا لنذهبن إلّا رحمة من ربك

۴_پيغمبر اكرم(ص) پر الله تعالى كا عظےم و وسيع فضل ورحمت_إن فضله كان عليك كبيرا

۵_الله تعالى كے نزديك پيغمبر اكرم (ص) كى خاص اہميت اور بلند وبالا مقام_أن فضله كان عليك كثيرا

۶_الله تعالى كا پيغمبر (ص) كے دل ميں وحى كے مفاہيم كو استحكام بخشے كے سلسلہ ميں ان پر احسان_

۲۴۲

ولئن شئنا لنذهبن أن فضله كان عليك كبيرا

۷_ پيغمبر اكرم(ص) كے ليے پروردگار عالم كى ربوبيت رحمت سے متصل ہے_الاّ رحمة من ربك

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر احسان ۶;آنحضرت (ص) پر رحمت ۴;آنحضرت (ص) پر فضل ۴،۷;آنحضرت (ص) پر وحي۱، ۲،۶;آنحضرت (ص) كاقرب ۵; آنحضرت (ص) كاقلب ۲، ۶; آنحضرت كا مربى ہونا ۲، ۷; آنحضرت (ص) كے مقامات ۵

الله تعالى :الله تعالى كا احسان ۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۲;اللہ تعالى كى رحمت۷;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۳;اللہ تعالى كے لطف كے آثار ۱

الله كا فضل:الله كے فضل كے شامل حال لوگ ۴

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ ۴، ۷

قرآن:قرآن كو ثابت ركھنا ۳

وحي:وحى كو ثابت ركھنا ۲، ۳، ۶;وحى كے محو سے مانع ۱

آیت ۸۸

( قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا القرآن لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر انسان اور جناب سب اس بات پر متفق ہوجائيں كہ اس قرآن كا مثل لے آئيں تو بھى نہيں لاسكتے چاہے سب ايك دوسرے كے مددگار اور پشت پناہ ہى كيوں نہ ہوجائيں (۸۸)

۱_قرآن كى مثل لانے سے جن وانس كى عاجزى كا اعلان كرنے كا پيغمبر (ص) كى ذمہ داري_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲_ تمام مخاطبين قرآن كو (جن وانس) قرآن كے اعجاز كو آزمانے كى دعوت _

قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل

۳_قرآن ايسے حقائق' تعليمات اور معارف پر مشتمل ہے كہ جن پر جن و انس وحى كے بغير كبھى بھى دسترس حاصل نہيں كر سكتے_قل لئن اجتمعت الإنس والجن على أن يا توا بمثل هذالقرآن لايا تون ظهيرا

انسانوں اور جنوں كى قرآن كى مثل لانے سے عاجزى مطلق ہے يعنى اس كى تعليمات اور معارف كو بھى شامل ہے_

۲۴۳

۴_انسانى اور جنى طاقتيں ايك دوسرے كى پشت پناہى اور مدد كرنے كے باوجود بھى قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہيں _

قل لئن اجتمعت ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

۵_قرآن ،اللہ كا ايسا جاودانى معجزہ ہے جو ہميشہ بے مثل كتاب رہا اور ابد تك بے مثل رہے گا_

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله ولو كان بعضهم لبعض ظهيرا

يہ جو آيت تصريح كر رہى ہے كہ كوئي جن وانس قرآن كى مثل لانے كى طاقت نہيں ركھتا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن ہميشہ بے مثل كتاب كى مانندرہے گا_

۶_ قرآن جيسى بے مثل كتاب كا پيغمبر (ص) كو عطا ہونا ان پر الله تعالى كے عظےم فضل كى نشانى ہے_

أن فضله كان عليك كبيراً _ قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۷_چيلنج او رمقابلہ كى دعوت كے سلسلہ ميں قرآن مجيد كى فتح اس كى بلاشبہ حقانيت كا اعلان ہے _

قل جاء الحق قل لئن اجتمعت الإنس والجن لا يا تون بمثله

۸_انسان كا قرآن كى مثل لانے سے عاجز ہونا، اس كى الله كے مدّ مقابل كم علمى اور كم طاقت ركھنے پر دلالت كرتا ہے_

وما أوتيتم من العلم إلّا قليلاً قل لئن اجتمعت لايا تون بمثله

۹_جن، انسان كى مانند باشعور موجود ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ على يا توا بمثهل

انسان و جن كے مابين، ارتباط اتفاق نظر اور تعاون ممكن ہے_يہ جو الله تعالى نے فرمايا: اگر جن اور انسان ايك دوسرے كا ہاتھ پكڑليں تو بھى قرآن كى مثل نہيں لاسكتے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان اور جن كے درميان رابطہ اور تعاون كا امكان ہے ورنہ يہ چيلنج لغو ہوتا_

۱۱_قرآن كااعجاز تمام جہات اور ابعاد ( لفظي، معنوى ' معرفت وغيرہ كے حوالے سے ...) تھا لہذا يہ چيلنج بھى ان تمام ابعاد ميں ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

۲۴۴

پورى تاريخ ميں جن وانس كو مخاطب كرنا بتا رہا ہے كہ صرف عرب لوگ اس چيلنج كے مخاطبين نہيں تھے ورنہ يہ چيلنج قرآن كے لفظى اور ادبى بعد ميں ہى رہتا_

۱۲_پيغمبر (ص) كے زمانے كے بعض لوگوں كا قرآن كے بارے ميں يہ عقيدہ كہ وہ سرچشمہ وحى سے نہيں ہے اور خود ساختہ ہے_قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

يہ جو قرآن مكمل قاطعيت سے چيلنج كر رہا ہے ہو سكتا ہے اس شبھہ كے جواب ميں ہو كہ قرآن وحى نہيں ہے_

۱۳_قرآن كى مثل كتاب لانے كا ناممكن ہونا خود ہى اس كے الہى ہونے اور بشرى نہ ہونے سے ہے _

قل لئن اجتمعت الإنس والجنّ لايا تون بمثله

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر فضل كى نشانياں ۶;آنحضرت (ص) پر قرآن كا نزول ۶;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے فضل كى نشانياں ۶

انسان:انسانوں كا عاجز ہونا ۱، ۳، ۴، ۸;انسانوں كو دعوت ۲;انسانوں كے علم كے محدود ہونے كى نشانياں ۸

جن :جن سے روابط ۱۰;جن كا شعور ۹;جن كا عجز ۱، ۳ ، ۴;جن كو دعوت ۲;جن كے ساتھ تعاون ۱۰

قرآن:قرآن پر افتراء ۱۲;قرآن كا اعجاز ۲;قرآن كا چيلنج ۲;قرآن كا وحى سے ہونا ۳; قرآن كى اہميت ۶;قرآن كى جاودانگى ۵;قرآن كى حقانيت كى نشانياں ۷;قرآن كى خصوصيات ۳;قرآن كى مثل بنانا ۱، ۴، ۸، ۱۳;قرآن كے اعجاز كے ابعاد ۱۱;قرآن كے بے نظير ہونا ۳، ۵،۱۳;قرآن كے چيلنج كے آثار ۷; قران كے چيلنج كے ابعاد ۱۱; قرآن كے وحى سے ہونے كے دلائل ۱۳

لوگ:بعثت كے زمانے كے لوگوں كا افتراء ۱۲;بعثت كے زمانے كے لوگوں كا عقيدہ ۱۲

موجودات:باشعور موجودات ۹

۲۴۵

آیت ۸۹

( وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـذَا القرآن مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَى أَكْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ كُفُوراً )

اور ہم نے اس قرآن ميں سارى مثاليں الٹ پلٹ كر بيان كردى ہيں ليكن اس كے بعد پھر اكثر لوگوں نے كفر كے علاوہ ہر بات سے انكار كرديا ہے (۸۹)

۱_مختلف مثالوں اور بيانات سے قرآن ميں الہى حقائق كى وضاحت _ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۲_حقائق اور مفاہيم كى تشريح كے لئے قرآن كے مختلف بيانات اور متنوع انداز ،اس كے ابعاد اعجاز كا ايك جلوہ ہے_

لايا تون بمثله ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

۳_قرآن كے مختلف بيانات اور مثاليں ، لوگوں كى فہم اور ان كى ہدايت كے لحاظ سے مناسب ہيں _

ولقد صرّفنا للناس فى هذا القرآن من كلّ مثل

''تصريف'' كا لغت ميں معنى ايك چيز كو مختلف جہات سے پھيرنا ہے اور ''تصريف كلام'' سے مراد اس كو مختلف معانى ميں لانا ہے يہ جو قرآن كتاب ہدايت ہے اور وہ فرماتا ہے ہم نے قرآن ميں معانى كو مختلف جہات سے بيان كيا_اس سے معلوم ہوا كہ ان جہات كى رعايت ہوسكتا ہے مندرجہ بالا نكتہ كى بناء پر ہو _

۴_لوگوں كے لئے حقائق كى وضاحت اور ان كى تشريح كے لئے ضرورى تھا كہ مختلف انداز اور بيانات سے فائدہ اٹھايا جائے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل

۵_تمام انسان، مخاطب قرآن ہيں نہ كہ كوئي خاص گروہ_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن

۶_اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا سوائے حق سے دورى كے علاوہ اور كچھ نہيں تھے_

ولقد صرفنا فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۷_قرآن سے منہ پھيرنے كى وجہ اس كا ناقابل فہم ہونا يا اس كے مضامين نہيں ہيں بلكہ اس كى وجہ حق سے

۲۴۶

دورى اختيار كرنا ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفورا

۸_قرآن كى حقانيت اور اس كے بے مثل پر دليل ہونے كے باوجود اس كا انكار ايك بہت بڑى اور ناقابل قبول ناشكرى ہے_ولقد صرفنا للناس فى هذا القرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس إلّا كفورا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''كفور'' سے مراد نعمت كى نا شكرى ہو_

اكثريت:اكثريت كا حق قبول نہ كرنا ۶

حق:حق قبول نہ كرنے كے آثار ۷

حقائق :حقائق كى وضاحت كا انداز ۱، ۴;حقائق كى وضاحت كا متنوع ہونا ۴

قرآن:اكثر لوگوں كا قرآن سے منہ پھيرنا ۶;قرآن سے منہ پھيرنے كا فلسفہ ۷;قرآن كا انداز بيان ۱، ۲; قرآن كا سارے جہان كے ہونا ۵ ; قرآن كا ہدايت دينا ۳;قرآنى تعليمات كى خصوصيات ۱، ۲;قرآن كى تكذيب ۸; قرآن كى فہم ميں سہولت ۳;قرآن كى مثالوں كا فلسفہ ۱، ۳;قرآن كے اعجاز كى نشانياں ۲; قرآن كے بيان كا متنوع ہونا ۲، ۳;قرآن كے مخاطب ۵

ناشكري:نعمت كى ناشكرى ۸

آیت ۹۰

( وَقَالُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الأَرْضِ يَنبُوعاً )

اور ان لوگوں نے كہنا شروع كرديا كہ ہم تم پر ايمان نہ لائيں گے جب تك ہمارے لئے زمين سے چشمہ نہ جارى كردو (۹۰)

۱_مشركين كى طرف سے پيغمبر (ص) پر ايمان لانے سے پہلے مكہ ميں مشركين كے ليے ايك پر جوش پانى كے چشمہ كو ظاہر كرنے كى شرط_وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۲_مكہ ميں مشركين كے لئے چشمہ جارى كرنے كا تقاضا ان كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ ايك معجزہ تھا _و قالوا لن نومن لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۳_مشركين مكہ معجزہ طلب كرنے كے ذريعہ اپنے فوائد حاصل كرنے اور بہانوں كى تلاش ميں تھے نہ كہ وہ پيغمبر (ص) كى حقانيت كشف كرنا چاہتے تھے

۲۴۷

_ولقد صرّفنا للناس فى هذالقرآن من كل مثل فا بى أكثر الناس الاّ كفوراً_ وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا الأرض ينبوعا چونكہ مشركين، پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت كو جاننے كے لئے مختلف راہوں كو نظر انداز كرچكے تھے اور انہوں نے اپنے ايمان كو ايسى چند محدود سى باتوں كے ساتھ مشروط كيا كہ جن سے اكثران كے مادى فائدے پورے ہوتے تھے _ اس سے مذكورہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۴_مشركين نے الله تعالى كى طرح طرح كى نشانياں ديكھنے كے باوجود پيغمبر اكرم (ص) سے معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فابى وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

۵_مكہ كے مشركين، قرآن كے بے مثل ہونے كے باوجود اسے معجزہ نہيں مانتے تھے _قل لئن اجتمعت الإنس و الجن وقالوا لن نو من لك

يہ جو الله تعالى قرآن كے بے مثل معجزہ ہونے كى توصيف كرنے كے بعد مشركين كے طلب كردہ جيسى معجزہ كى درخواست نقل كر رہا ہے _ مذكورہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے _

۶_پيغمبر (ص) كى بعثت كے آغاز ميں مكہ ميں پانى كى كمى تھى اور اہل مكہ پانى كے دائمى منابع كے محتاج تھے_

تفجر لنا من الأرض ينبوعا

مشركين كى پيغمبر اكرم -(ص) سے چشمہ جارى كرنے كى درخواست ممكن ہے ان كى پانى كے منابع كى شديد ضرورت كے پيش نظر ہو_

۷_انسان كى اجتماعى اور مادى ضروريات، اس كى آراء و نظريات يہاں تك كہ فكرى و معنوى مسائل پر بھى اثر انداز ہوتى ہيں _وقالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا من الأرض ينبوعا

يہ احتمال كہ مشركين نے منبع آب كى شديد ضرورت كے پيش نظر پيغمبراكرم(ص) سے جارى چشمہ كو بعنوان معجزہ طلب كيا ہو اس مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے پانى كے چشمہ كى درخواست ۱، ۲

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضرورتيں :مادى ضرورتوں كے آثار ۷;پانى كى ضرورت ۶

عقيدہ :عقيدہ ميں مو ثر اسباب ۷

۲۴۸

فكر:فكر كى اساس ۷

قرآن :قرآن كا اعجاز ۵;قرآن كا بے نظير ہونا ۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور قرآن ۵;مشركين مكہ كا حسى چيزوں كى طرف پر اعتقاد۴;مشركين مكہ كا نفع پسند ہونا۳;مشركين مكہ كا ہٹ دھرم ہونا ۴;مشركين مكہ كى درخواستيں ۱، ۲، ۴;مشركين مكہ كي

فكر۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱;مشركين مكہ كے بہانے بنانا۳

معجزہ :معجزہ اقتراحى (خود طلب كيا ہوا ) ۱، ۲،۴

معجزہ حسى كى درخواست: ۴

مكہ:اہل مكہ كى ضروريات ۶; مكہ كا جغرافيائي مقام ۶;مكہ كى تاريخ ۶;مكہ ميں پانى كا كم ہونا ۶

آیت ۹۱

( أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الأَنْهَارَ خِلالَهَا تَفْجِيراً )

يا تمھارے پاس كھجنور اور انگور كے باغ ہوں جن كے درميان تم نہريں جارى كردو (۹۱)

۱_مشركين كى پيغمبر اكرم(ص) پر ايمان لانے كے ليے ايك شرط يہ تھى كہ پيغمبراكرم(ص) كے پاس كھجور اور انگور كے درختوں كا ايسا بڑا باغ ہو جس كے درميان بہت سى پانى كى نہريں جارى ہوں _

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

۲_مادى قدرت اور دنياوى وسايل سے سرشار ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں پيغمبرى اور رہبرى كا معيار تھا_

وقالوا لن نو من لك حتّى أو تكون لك جنة من نخيل وعنبا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پر ہے كہ مشركين مكہ چاہتے تھے كہ آپ (ص) واقعاً مال ثروت اور باغ كے حامل ہوں نہ كہ معجزہ اقتراحى ان كى خواہش تھى _

۳_مشركين مكہ نے الله كى مختلف آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر(ص) سے حسى معجزہ كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كلّ مثل فا بى وقالوا

۲۴۹

لن نومن لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

يہ نكتہ اس آيت ميں اس احتمال كے ساتھ پيدا ہوگا كہ وہ اس قسم كے باغ كو معجزہ كے وسيلہ سے چاہتے تھے_

۴_كھجور اور انگور كا جارى نہروں كے ساتھ بڑا باغ مشركين مكہ كى جانب سے آنحضرت (ص) سے معجزہ اقتراحى (طلب كردہ) تھا_لن نو من لك حتّى تكون لك جنة من نخيل وعنبا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے باغ كى درخواست ۱، ۴;آنحضرت (ص) سے نخلستان كى درخواست ۱، ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۳، ۴

انبياء :انبياء كا مالدار ہونا ۲

رہبر:رہبروں كا مالدار ہونا ۲

رہبري:رہبرى كا معيار ۲

مشركين مكہ:مشركين كا عقيدہ ۲;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۳;مشركين مكہ كى خواہشات ۳، ۴;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۱

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱،۳ ،۴;معجزہ حسى كى درخواست ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۲

آیت ۹۲

( أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاء كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللّهِ وَالْمَلآئِكَةِ قَبِيلاً )

يا ہمارے اوپر اپنے خيال كے مطابق آسمان كو ٹكڑے ٹكڑے كركے گرادو يا اللہ اور ملائكہ كو ہمارے سامنے لاكر كھڑا كردو (۹۲)

۱_آسمان سے ٹكڑے نازل كروانا،معجزات اقترا حى اور مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواستوں ميں سے ايك ہے_

اوتسقط السماء علينا كسفا

''كسَف'' كسف كى جمع ہے كہ جس سے مرادٹكڑا ہے_ (لسان العرب)

۲_آسمان سے ٹكروں كا نازل ہونا، مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے سے پہلے شرط تھي_

وقالوا لن نومن لك او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۲۵۰

۳_پيغمبر (ص) كا مشركين مكہ كو عذاب نازل ہونے پر آسمان سے ٹكڑوں كے گرنے كے امكان سے خبردار كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۴_مشركين مكہ كا ان پر آسمان سے ستاروں اور ٹكڑوں كے گرنے كے ساتھ عذاب كے نزول پر يقين نہ كرنا _

او تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

''الزعم'' سے مراد ايسى بات كى حكايت تھى كہ جہاں جھوٹ كا گمان ہو _(مفردات راغب)

۵_مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) اور ان كى برحق تعليمات كے مدمقابل ھٹ دھرى _

لن نو من لك حتّى تسقط السماء كما زعمت علينا كسفا

۶_مشركين مكہ پيغمبر (ص) كى حقانيت پر گواہى كے لئے الله اور ملائكہ كو اپنے آمنے سامنے ديكھنا چاہتے تھے_

اوتا تى باللّه والملئكةقبيلا

''قبيلاً'' سے مراد مقابلہ (آمنے سامنے) ہے _ اس آيت ميں يہ ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرے _

۷_مشركين مكہ نے پيغمبر (ص) پر اپنے ايمان كو الله تعالى اور ملائكہ كو قابل مشاہدہ حالت ميں لانے پر مشروط كرديا _

قالوا لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے مشاہدہ ہو_

۸_الله تعالى اور ملائكہ كو گروہ گروہ كى شكل ميں مشركين مكہ كے پاس لاياجانا، ان كى آنحضرت (ص) سے درخواست (اقتراحي) تھي_لن نومن لك حتّى اوتا تى باللّه والملائكة قبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے ''قبيلاً'' قبيلہ كى جمع ہو_

۹_مشركين مكہ كا الله تعالى اور ملائكہ كے بارے ميں مادى اور جسمانى تصور _تا تى باللّه والملائكة قبيلا

''قبيلاً'' سے مراد آمنے سامنے اور مشاہدہ ہے اس ليے اس كا استفادہ ہوتا ہے نكتہ_

۱۰_مشركين مكہ كا اپنے عقائد اور نظريہ كائنات ميں صرف محسوسات اور حسى چيزوں پر اعتماد كرنا_

تا تى باللّه والملائكة قبيلا

آسمان :آسمان كے گرنے كى درخواست ۱، ۲

آنحضرت (ص) :

۲۵۱

آنحضرت (ص) كى حقانيت پر گواہى ۶; آنحضرت (ص) كے ڈراوے ۳;آنحضرت (ص) كے دشمن ۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸

الله تعالى :الله تعالى كى گواہى كى درخواست ۶;اللہ كے ديكھنے كى درخواست ۷;اللہ تعالى كے سامنے آنے كى درخواست ۶، ۷، ۸

ڈراوے:عذاب سے ڈراوا ۳

عذاب:عذاب پر يقين نہ ہونا ۴;آسمان كے گرنے كے ساتھ عذاب ۳

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور آنحضرت (ص) ۵;مشركين مكہ كا ايمان نہ لانا ۴;مشركين مكہ كا حسى چيزوں پر يقين ميلان۱۰;مشركين مكہ كا عقيدہ ۱۰ ; مشركين مكہ كا عادى چيزوں پر اعتقاد ۹; مشركين مكہ كى خواہشات ۱، ۶، ۷;مشركين مكہ كى فكر۹;مشركين مكہ كو ڈراوے ۳; مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۵;مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۷

معجزہ:معجزہ اقتراحى ۱، ۶، ۸

ملائكہ:ملائكہ كى گواہى كى درخواست ۶;ملائكہ كو ديكھنے كى درخواست ۷;ملائكہ كو سامنے لانے كى درخواست ۶، ۷، ۸

آیت ۹۳

( أَوْ يَكُونَ لَكَ بَيْتٌ مِّن زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاء وَلَن نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتَاباً نَّقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إَلاَّ بَشَراً رَّسُولاً )

يا تمھارے پاس سونے كا كوئي مكان ہو يا تم آسمان كى بلندى پر چڑھ جاؤ اور اس بلندى پر بھى ہم ايمان نہ لائيں گے جب تك كوئي ايسى كتاب نازل نہ كردو جسے ہم پڑھ ليں آپ كہہ ديجئے كہ ہمارا پروردگار بڑا بے نياز ہے اور ميں صرف ايك بشر ہوں جسے رسول بناكر بھيجا گيا ہے (۹۳)

۱_اپنے ليے سونے كا گھربنانا مشركين مكہ كى پيغمبر (ص) سے درخواست (معجزہ اقتراحي) _

۲۵۲

ا ويكون لك بيت من زخرف

پچھلى آيات كے سياق وسباق سے معلوم ہوتا ہے كہ جہاں معجزات كى درخواست كى گئي تھي_ يہاں بھى ''اويكون لك بيت من زخرف'' سے مراد سونے كا گھر معجزہ كے ذريعے بنانا ہے_

۲_مشركين مكہ نے آنحضرت (ص) پر اپنے ايمان كو سونے سے بنے گھر كے معجزہ سے مشروط كرديا _

قالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۳_مشركين مكہ قران كے بلند مفاہيم سے غافل تھے اور دنيا كے مال پر آنكھيں لگائے ہوئے تھے_

ولقد صرّفنا فى هذالقرآن من كل مثل فا بى وقالوا لن نو من لك حتّى أو يكون لك بيت من زخرف

۴_مشركين مكہ نے الله تعالى كى مختلف نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے باوجود پيغمبر (ص) سے معجزہ حسى كى درخواست كي_

ولقد صرّفنا من كل مثل فا بى وقالوا لن نومن لك حتّى يكون لك بيت من زخرف أو ترقى فى السماء تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۵_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے پڑھنے كے لائق لكھى ہوئي چيز اور اپنے اوپر جانے كى گواہى لانا مشركين مكہ كا پيغمبر (ص) سے طلب كردہ معجزہ _او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۶_پيغمبر (ص) كا آسمان كى طرف اوپر جانا اور وہاں سے اپنى حقانيت پر خط لانا' مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) پر ايمان لانے كى شرط تھي_قالوا لن نو من لك حتّى ...او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

۷_الله تعالى كے معجزات كے وجود ميں لانے كے اصلى ارادہ سے مشركين مكہ كى غفلت _

تفجرلنا تسقط السمائ تأتى بالله تنزل علينا كتباً نقرؤه

يہ كہ مشركين مكہ كى آنحضرت (ص) سے درخواست كہ تمام معجزات ،حتى كہ الله كا آنا مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كر رہا ہے_

۸_الله تعالى كى آيات اور معجزات كى شناخت ميں مشركين مكہ كا صرف مادى اور حسى معياروں پر اعتماد كرنا _

حتى تفجرلنا حتّى تنزل علينا كتباً نقرؤه

۹_مشركين مكہ، قرآن اور آنحضرت (ص) كى رسالت كے آسمانى ہونے پر عقيدہ نہ ركھتے تھے_

او ترقى فى السماء ولن نومن لرقيك حتّى تنزل علينا كتاباً نقرؤه

يہ كہ وہ پيغمبر (ص) سے ايسے خط اور كتاب كو مانگ رہے تھے كہ جو وہ خود آسمان سے لے كر آئيں _ اس سے واضح ہورہاہے كہ قرآن جو كہ آنحضرت (ص) پر وحى كى صورت ميں نازل ہوا وہ اسے قبول نہيں كرتے تھے_

۲۵۳

۱۰_ پيغمبر (ص) پر مشركين مكہ كے بے جا طلب كردہ معجزات كا جواب دينے اور ان كى ايسى طلب كے پورا كرنے پر الله تعالى كے منزّہ ہونے كو بيان_قالوا لن نو من لك حتّى تفجرلنا ...قل سبحان ربي

۱۱_الله تعالى ، بہانوں كى تلاش ميں پڑے ہوئے لوگوں كى فضول خواہشات كے مطابق اپنے معجزات دينے سے منزہ ہے_

تفجرلنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربي

مشركين مكہ كى اپنے ميلان كے مطابق پيغمبر اكرم (ص) سے معجزات كى متعدد درخواستوں كے مد مقابل الله تعالى فرما رہا ہے ''ميرا رب منزہ ہے'' اس جواب كا ممكن ہے يہ معنى ہو كہ الله تعالى اسے لوگوں كے ميلان كے مطابق معجزات عطا نہيں كرتا _

۱۲_الله تعالى كسى جگہ محصور ہونے' جسم ركھنے' ديكھے جانے اور دوسرے ايسے مادى اوصاف سے منزہ ہے_اوتاتى بالله قل سبحان ربي چونكہ مشركين كى پيغمبر (ص) سے درخواست :''تا تى باللہ '' الله تعالى كى جسمانيت ' ايك جگہ سے دوسرى جگہ آنا، اور ديكھے جانے كى موجب تھى تو جملہ ''سبحان ربي'' ہوسكتا ہے ايسى غير منطقى درخواست كا جواب ہو_

۱۳_معجزات كا پيش كرنا اور ان كى نوعيت واضح كرنا صرف الله تعالى كا كام ہے نہ كہ انبياء كا_تفجر لنا من الأرض ينبوعاً قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسول يہ كہ مشركين، پيغمبر (ص) سے معجزات لانے كى درخواست كر رہے تھے اور انہوں نے ان كے جواب ميں فرمايا :''هل كنت الاّ بشراً رسولاً'' اس سے معلوم ہواكہ معجزہ كا سرچشمہ، فقط الله تعالى ہے_ پيغمبر-(ص) كا اس سلسلے ميں كوئي كردار نہيں _

۱۴_پيغمبر(ع) دوسرے انسانوں كى مانند ايك انسان ہے اور اس كى خصوصيت اور امتياز صرف اس كى رسالت اور پيغمبرى ہے_قل سبحان ربى هل كنت الاّ بشراً رسولا

۱۵_پيغمبر(ص) اپنى محدود ذمہ دارى كے اعلان اور مشركين كے طلب كردہ معجزات كو پيش كرنے سے اپنى عاجزى بيان كرنے كے ذمہ دار ہيں _قالوا قل هل كنت الاّ بشراً رسولا

مشركين كى درخواستوں كے مد مقابل ''ہل كنت '' كا جواب ہوسكتا ہے يہ بيان كر رہا ہو كہ ان كى درخواست كا پيغمبر كى رسالت اور ذمہ داريوں سے كوئي ربط نہيں ہے يا يہ اس كى طاقت ميں نہيں ہے_آسمانى خط :آسمانى خط كى درخواست ۵، ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۵; آنحضرت كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۵آنحضرت (ص) كى رسالت ۱۰;

۲۵۴

آنحضرت (ص) كى نبوت كو جھٹلانے والے ۹; آنحضرت (ص) كے فضائل۱۴; آنحضرت (ص) كى خصوصيات ۱۴;آنحضرت(ص) كابشر ہونا ۱۴; آنحضرت سے آسمان كى طرف جانے كى درخواست ۵، ۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

اسما ء وصفات:صفات جلال ۱۲

الله تعالى :الله تعالى اور جسمانيت ۱۲; الله تعالى اور مكان ۱۲;اللہ تعالى كى تنزيہ ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۳;اللہ تعالى كے ارادہ كے آثار ۷;اللہ تعالى كے ديكھنے كا ردّ۱۲;اللہ تعالى كے مختصات ۱۳

انبياء :انبياء كى ذمہ دارى كا محدود ہونا ۱۳

قرآن :قرآن كا وحى ہونا ۹;قرآن كے جھٹلانے والے ۹

گھر:سونے كے گھر كى درخواست ۱، ۲

مشركين مكہ:مشركين مكہ اور الله تعالى كى آيات ۸;مشركين مكہ اور قرآن۳;مشركين مكہ اور معجزہ ۸; مشركين مكہ كا مادى چيزوں پر اعتقاد ۸; مشركين مكہ كا محسوس چيزوں پر اعتقاد۴، ۸; مشركين مكہ كى بے ايماني۹;مشركين مكہ كى دنيا طلبى ۳; مشركين مكہ كى غفلت ۳، ۷;مشركين مكہ كى ہٹ دھرمى ۴; مشركين مكہ كے ايمان كى شرائط ۲، ۶ ; مشركين مكہ كے تقاضے درخواستيں ۱، ۴، ۵، ۱۰، ۱۵

معجزہ:حسى معجزہ كى درخواست ۴;معجزہ اقتراحى ۱، ۴، ۵، ۱۵;معجزہ اقتراحى كا رد ہونا ۱۰;معجزہ كا سرچشمہ ۷، ۱۱ ، ۱۳، ۱۵

آیت ۹۴

( وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُواْ إِذْ جَاءهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَن قَالُواْ أَبَعَثَ اللّهُ بَشَراً رَّسُولاً )

اور ہدايت كے آجانے كے بعد لوگوں كے لئے ايمان لانے سے كوئي شے مانع نہيں ہوئي مگر يہ كہ كہنے لگے كہ كيا خدا نے كسى بشر كو رسول بنا كر بھيج ديا ہے (۹۴)

۱_مشركين مكہ، نبوت كے لئے نوع بشر كے انتخاب كے منكرتھے اور اسے ناممكن اور محال سمجھتے تھے _

وما منع الناس الاّ أن قالوا ا بعث اللّه بشراً رسولا

''الناس'' ميں الف لام عہدى ہے اور گذشتہ آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے ا س سے مراد، مشركين مكہ ہيں _

۲_الله كے رسولوں كا بشر ہونا، بہانے باز مخالفين يعنى كفار و مشركين كے ايمان نہ لانے كا عمدہ بہانہ تھا_

۲۵۵

وقالوا لن نؤمن لك حتّى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۳_مشركين مكہ كے پاس آنحضرت (ص) پر ايمان نہ لانے كا ايك ہى بہانہ، آپ (ص) كا بشر ہونا تھا_

قالوا أبعث الله بشراً رسولا

۴_زمانہ بعثت كے كفار اور مشركين كے پاس الله كے رسولوں كو پہچاننے كے لئے غلط معيار تھے_

قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۵_پہلے سے ہى غلط معياروں پر كئے گئے فيصلے، انبياء كى صحيح تعليمات كو سمجھنے سے مانع تھے_

ومامنع الناس أن يؤمنوا إذ جاء هم الهدى بشراً رسولا

۶_ انبياء الہى كا پيغام سراسر ہدايت اور راہنمائي ہے_وما منع الناس أن يؤمنوا إذجاء هم الهدى بشراً رسول

۷_مشركين كا عقيدہ تھا كہ مقام رسالت ،بشر كى شان سے بہت بلند ہے_قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

۸_انبياء كا تمام لوگوں كى مانند ہونا ان كى قدرو قيمت اور خصوصى صلاحيتوں كى شناخت سے مانع تھا_

ومامنع الناس الاّ ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولا

يہ كہ مشركين، بشر كى نبوت كو محال چيز سمجھتے تھے شايد اس لئے ہو كہ وہ پيغمبروں كو اپنے جيسے افراد سمجھتے تھے_ اورانہيں اپنے جيسا ضعيف اور كمزور سمجھتے تھے_

۹_الله كے وجود اور رسالت كى ضرورت كى حقيقت حتّى كہ مشركين كے افكار ميں بھى تسليم شدہ تھى _

ا بعث الله بشراً رسول يہ كہ مشركين اصل رسالت كے انكار كے بجائے بشر كى نبوت كو بعيد شمار كرتے تھے اس سے معلوم ہوا كہ خود رسالت ونبوت جيسى حقيقت ان كى نظر ميں يقينى تھي_

۱۰_وعن أبى عبداللّه (ع) :''قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' قالوا: إن الجن كانوا فى الأرض قبلنا، فبعث الله إليهم ملكاً، فلو اراد الله ان يبعث إلينا لبعث الله ملكاً من الملائكة وهو قول الله ''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى إلّا ان قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً_'' (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ: قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً '' وہ(منكرين رسالت محمد (ص) ) كہتے تھے كہ :ہم سے پہلے زمين ميں مخلوق جن موجود تھى الله تعالى نے ان كى طرف ايك فرشتہ

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲ ، ص ۳۱۷، ح ۱۶۷ _ نورالثقلين ج ۳، ص ۲۲۷، ح ۴۴۹_

۲۵۶

مبعوث كيا تو اگر الله نے چاہاہے كہ كسى كو ہمارى طرف بھيجے تو فرشتوں ميں سے ايك فرشتہ بھيجے_ يہ الله كا كلام كا معنى ہے كہ فرما رہا ہے:''ومامنع الناس أن يؤمنوا إذجائهم الهدى الاّ أن قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً'' _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كا بشر ہونا ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷، ۱۰;انبياء كا ہدايت دينا ۶;انبياء كى تعليمات كى خصوصيات ۶;انبياء كى جنس ۱۰;انبياء كى شناخت سے مانع ۸;انبياء كى صلاحيتيں ۸;انبياء كے بشر ہونے كے آثار ۸;جنّات كے انبياء ۱۰;انبياء كے فضائل ۸;انبياء كے مخالفين كا بہانہ كرنا ۲;انبياء كے مخالفين كے كفر كى دليلےں ۲;انبياء كا كے ساتھ برتاؤ۵

پہلے سے فيصلے:پہلے سے فيصلوں كے آثار ۵

تجزيہ:غلط تجزيہ كے آثار ۵

دين :دينى خطرات كى پہچان ۵

روايت :۱۰

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۹

كفار:صدر اسلام كے كفار كى پيغمبر(ص) كے بارے ميں شناخت۴;صدر اسلام كے كفار كے غلط معيار ۴كفار كا بہانے تلاش كرنا ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كى پيغمبر (ص) كے بارے ميں شناخت ۴;صدر اسلام كے مشركين كے غلط معيار ۴; مشركين اور نبوت ۹;مشركين كا بہانے كرنا ۲; مشركين كا عقيدہ ۷;مشركين كا نظريہ ۹;مشركين كى الله كے بارے ميں شناخت ۹

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا بہانے تلاش كرنا ۳;مشركين كا نظريہ ۱;مشركين مكہ كے كفر كے دلائل ۳

نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱;مقام نبوت كى قدروقيمت ۷

۲۵۷

آیت ۹۵

( قُل لَّوْ كَانَ فِي الأَرْضِ مَلآئِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكاً رَّسُولاً )

تو آپ كہہ ديجئے كہ اگر زمين ميں ملائكہ اطمينان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملك ہى كو رسول بناكر بھيجتے (۹۵)

۱_پيغمبراكرم(ص) مشركين كے شبھات كا جواب دينے ميں الہى ہدايت پر اعتماد كرتے تھے_

قل لو كان فى الارض

۲_الله تعالى كا انسانوں كى جنس سے ہى ان كى طرف رسول مبعوث كرنے كا طريقہ كار _

قالوا أبعث الله بشراً رسولاً _ قل لو كان لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولاً_

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ يہ آيت مشركين كے شبھہ كے جواب ميں ہو كہ جو يہ تصور كرتے تھے كہ بشر نبوت كے لائق نہيں ہے_

۳_زمين پر رہنے والے خواہ انسان ہوں يا فرشتے ہم جنس انبياء كے محتاج ہيں _

قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلناعليهم من السماء ملكاً رسولا

۴_مشركين كى نظر ميں صرف ملائكہ ہى رسالت اور نبوت كے لائق تھے_قالوا أبعث الله رسولاً_ قل لو كان فى الأرض ملائكة لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا مشركين كے تعجب اور ان كى يہ بات ''أبعث الله بشراً رسولاً'' كے جواب الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس انتظار ميں تھے كہ پيغمبر (ص) ملائكہ ميں سے ہو، نہ كہ جنس بشر سے_

۵_زمين پر ھر باشعور موجود مخلوق الہى وحى اور آسمانى ہدايت كى ضرورت مند ہے _

قل لوكان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا

۶_زمين پر رہنے والوں كے لئے نزول وحى اور پيغام الہى كے لانے ميں فرشتے فقط واسطہ ہيں _

لنزلنا عليهم ملكاً رسولا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''ملكاًرسولاً'' سے مراد فرشتہ وحى ہو نہ كہ پيغمبر_

۲۵۸

۷_مشركين كا بشر كو رسول بعيد شمار كرنے كى وجہ ،اللہ اور پيغمبروں ميں فرشتوں كے وسيلہ ہونے كى طرف توجہ نہ كرنا ہے_

قل لو كان فى الأرض ملائكة يمشون مطمئنين لنزلنا عليهم من السماء ملكاً رسولا

مندرجہ بالا آيت ممكن ہے كہ مشركين كے جواب ميں ہو كيوں كہ مشركين بشر ميں سے كسى فرد كے جہان كے مالك الله سے رابطہ كو بعيد شمار كرتے تھے_ آيت جواب دے رہى ہے كہ پيغمبر كسى واسطہ كے بغير وحى نہيں ليتے تھے بلكہ اصولى طور پر الله اور زمين پر رہنے والوں كے درميان فرشتہ وحى كا واسطہ ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين كے اعتراضات ۱; آنحضرت(ص) كى ہدايت ۱

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۲;اللہ تعالى كى ہدايتيں ۱

انبياء:انبياء كا بشر ہونا ۲، ۷;انبياء كا ہم جنس سے ہونا ۲، ۳

ضرورتيں :انبياء كى ضرورت ۳;وحى كى ضرورت ۵; ہدايت كى ضرورت ۵

غفلت :ملائكہ كے كردار سے غفلت ۷

مشركين :مشركين كا نظريہ ۴;مشركين كى غفلت كے آثار ۷ ; مشركين كے اعترضات كے جواب كا سرچشمہ ۱

ملائكہ:ملائكہ كا كردار ۶;ملائكہ كى نبوت ۴

موجودات:باشعور موجودات كى معنوى ضروريات ۵ موجودات كى ضروريات ۳

نبوت:نبوت كا معيار ۴;نبوت كى اہميت ۳

وحي:وحى كا واسطہ ۶

آیت ۹۴

( قُلْ كَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

كہہ ديجئے كہ ہمارے اور تمھارے درميان گواہ بننے كے لئے خدا كافى ہے كہ وہى اپنے بندوں كے حالات سے باخبر ہے اور ان كے كيفيات كا ديكھنے والا ہے (۹۶)

۱_مشركين، اس لائق نہيں ہيں كہ الله تعالى ان سے مخاطبهو_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

مشركين كو پيغام پہنچانے كے لئے پيغمبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اگر چہ يہ اعلان بغير ''قل'' كے بھى ممكن ہے اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۲۵۹

۲_پيغمبر (ص) اور مشركين كے درميان الله تعالى كا گواہ اور ناظرہونا كافى ہے _كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۳_پيغمبر (ص) اپنى رسالت كے منكرين كے مد مقابل الله كى ہدايات پر عمل كرتے تھے_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۴_حق كے منكر اور بہانے باز مشركين وكفار كو الله كا خبردار كرنا _

قالوا ا بعث الله بشراً رسولاً _ قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

الله تعالى كا پيغمبر (ص) اور حق كے منكرين و مشركين كے درميان گواہ ہونے كى تنبيہ، كا تذكرہ ممكن ہے ان كو خبردار كرنے كے لئے ہو_

۵_الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور جو كچھ كہنا تھا وہ كہہ ديا ہے _قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

''كفى باللہ شہيداً'' كى تعبير، مشركين كے شبھات كا جواب دينے كے بعدقول فصل اور اتمام حجت كى جگہ ہے_

۶_بہانے باز اور حق كے منكرين كے ساتھ بحث و گفتگو كے بارے ميں فيصلہ كرنے كى ضرورت ہے_

قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

۷_الله تعالى كا بہانے باز مشركين كے مدمقابل پيغمبر (ص) كو حوصلہ دينا_قل كفى بالله شهيداً بينى وبينكم

يہ آيت جس طرح كہ حق كے دشمن، مشركين كے لئے خبردار ہو پيغمبر (ص) كے لئے ايك قسم كى تسلى اور حوصلہ افزائي بھى ہوسكتى ہے _

۸_الله تعالى ، اپنے بندوں كے امور پر خبير( آگاہ) اور بصير ( نظر ركھنے والا) ہے_إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۹_الله تعالى كى بندوں كے اعمال پر گواہي، اس كے ان كے حالات پر وسيع علم كى بناء پر ہے_

كفى بالله شهيداً بينى وبينكم إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

۱۰_الله تعالى كا بندوں پر علمى احاطہ كى طرف توجہ ،ان كے حق كے انكار اور بہانے بازى سے پرہيز كرنے كا پيش خيمہ ہے_

قل كفى بالله شهيداً إنه كان بعباده خبيراً بصيرا

يہ كہ الله تعالى نے مشركين پر حجت تمام كردى ہے اور اس وقت يہ فرمايا : وہ بندوں كے حالات سے آگاہ اور ان پر نظر ركھے ہوئے ہے ' ہوسكتا ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ ہو _

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور مشركين ۲،۳، ;آنحضرت (ص) كو حوصلہ دينا ۷;آنحضرت (ص) كى ہدايت ۳; آنحضرت (ص) كے گواہ ۲

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

آیت ۹۱

( كَذَلِكَ وَقَدْ أَحَطْنَا بِمَا لَدَيْهِ خُبْراً )

يہ ہے ذوالقرنين كى داستان اورہميں اس كى مكمل اطلاع ہے (۹۱)

۱_ الله تعالي، ذوالقرنين كے زير ا ختيار تمام ذرائع اور قدرت پر مكمل احاطہ ركھتاتھا_وقد ا حطنا بما لديه خبرا

۲_ ذوالقرنين كے مشرق ومغرب كى طرف سفر كى داستان كوبيان كرنا، الله تعالى كے اسكى زندگى كى تمام تر جہات پر احاطہ كى علامات ميں سے ہے _كذلك وقد أحطنا بما لديه خبرا

كلمہ ''كذلك'' (يوں تھا ) ان كامقامات ميں كسى چيز كے اپنے سے شبيہ كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے اس سے ايك طرح كا بے مثل ہونے ميں مبالغہ كا اظہا ربھى ہوتا ہے كہ اسكى مانند خود اسكے علاوہ اور كوئي نظير نہيں ہے _ جملہ حاليہ '' وقد أحطنا ...'' بتارہاہے كہ جو كچھ كہا گيا ہے اس كا سرچشمہ الله تعالى كا علمى احاطہ ہے _

۳_ ذوالقرنين كى طاقت اور ذرائع بہت زيادہ اور اعلى تھے_قد أحطنا بما لديه خبرا

آيت ميں موجود تعبير '' كہ ذوالقرنين كے پاس جو كچھ تھا اس پر الله تعالى كا احاطہ تھا ''ذوالقرنين كے پاس اعلى ذرائع سے حكايت كررہى ہے _

۴_ مشرق ومغرب كے لوگوں كے ساتھ ذوالقرنين كاسلوك يكساں تھا _وجدها تطلع على قوم ...كذلك

''كذلك '' يہ كلمہ ہو سكتا ہے پچھلى آيت ميں ''قوم '' كيلئے صفت ہواور پچھلى آيت ميں قوم كى طرف اشارہ سے مراد يہ ہے كہ جس طر ح ذوالقرنين نے مغرب ميں قوم كو پايا اور انكے بارے ميں عزم كيا اسى طرح مشرقى قوم كے بارے ميں عزم كيا _

۵_ذوالقرنين كى رفتار ،الہى نگرانى اور راہنمائي كے تحت تھى _كذلك وقد احطنا بما لديه خبرا

يہ بيان كرنا كہ ذوالقرنين سے مربوط تمام تر چيز وں سے الله تعالى آگاہ تھا يہ كنا يہ ہے اس بات سے كہ وہ الله تعالى كے حكم كے بغير كوئي كام نہيں كرتے تھے_

۵۴۱

الله تعالى :الله تعالى كا احاطہ ۱; الله تعالى كى ہدايات ۵;اللہ تعالى كے احاطہ كى علامات ۲

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا سفر ۲;ذوالقرنين كى قدرت كي عظمت۳;ذوالقرنين كى ہدايت۵; ذوالقرنين كے ذرائع كى عظمت ۳; ذوالقرنين كے سلو ك كى روش ۴;ذوالقرنين كے فضائل ۵;ذوالقرنين كے وسائل ۱; ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۲

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگ ۴; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگ ۴

آیت ۹۲

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے پھر ايك ذريعہ كو استعمال كيا (۹۲)

۱_ذوالقرنين زمين كى مختلف سمتوں ميں سفركرنے كے ليے اپنے بعض وسائل سے فائدہ اٹھاتا تھا_ثمّ أتبع سبب

پچھلى آيات كے قرينہ سے ذوالقرنين كاتيسرا سفر مشرق يا مغرب كى طرف نہيں تھا بلكہ يہ يا شمال جانب تھا يا جنوب كى طرف تھا_

۲_ذوالقرنين كا تيسرا سفرشمال كى سمت تھاثمّ أتبع سببا

اگر يا جوج اور ماجوج سے مراد مفل اور تاتارى ہوں تو ذئوالقرنين كا سفر شمال كى جانب تھا_

۳_ذوالقرنين اپنى حكومت كووسعت دينے كے ليے اپنے وسائل اور اسباب سے فائدہ اٹھانے كى صلاحيت ركھتے تھے _

ثمّ أتبع سبب

۴_ذوالقرنين زمين كى مختلف جہات كى طرف بڑہے اور ان كا سفر عالمى تھا_ثمّ أتبع سببا

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا تيسرا سفر۲;ذوالقرنين كاسفر۱ ; ذوالقرنين كا علم ۳;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴ ; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۳; ذوالقرنين كے سفر كى محدوديت ۴;ذوالقرنين كے فضائل ۳; ذوالقرنين كے وسائل ۱;۳; شمال ميں ذوالقرنين ۲

۵۴۲

آیت ۹۳

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوْماً لَّا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلاً )

يہاں تك كہ جب وہ دو پہاڑوں كے درميان پہنچ گئے تو ان كے قريب ايك قوم كو پايا جو كوئي بات نہيں سمجھتى تھى (۹۳)

۱_ذوالقرنين كا اپنے تيسرے سفر ميں دو پہاڑوں كے در مياں درہ تك پہنچنا _حتى إذا بلغ بين السدّين

(سدّ)سے مراد مانع وحاجز ہے كہ اسے پہاڑ بھى كہتے ہيں يہاں احتمال ہے كہ(بين السدّين ) سے مراد دو پہاڑوں كے در ميان فاصلہ ہو يہ دو نوں پہاڑ كہاں تھے اس كے بارے ميں كوئي ايك نظر يہ نہيں ہے كچھ اسے چين كے شمال ميں كہتے ہيں اور كچھ اسے آذر بايجان اور ارمنستان كى پہاڑيوں كے درمياں فاصلہ كو كہتے ہيں بہر حال كسى ايك نظريہ كے ثابت ہونے كيلئے قرينہ نہيں ہے_

۲_ذوالقرنين كا اپنے تيسرے سفر ميں ايسے لوگوں سے واسطہ پڑا كہ جو اجنبى زبانوں سے بہت كم آشنا تھے اور اسے جلد سمجھنے سے عاجز تھے_وجد من دونهما قوماًلا يكادون يفقهون قولا

ان كوہستانى لوگوں كا دوسرى زبانوں كو جلد نہ سمجھنے سے مراد يہ ہے كہ ذوالقرنين كى ان سے افہام وتفہيم بہت مشكل تھى _

۳_زمين كے مشرق ومغرب ميں رہنے والے لوگ ذوالقرنين كى زبان كے قريب تھے_لا يكادون يفقهون قولا

وہ تين گروہ جن سے ذوالقرنين كا سامنا ہوا صرف شمالى گروہ كے بارے ميں يہ تعبير ''لايكادون ...''آئي ہے جبكہ ديگر دو قوموں كے بارے ميں يہ مشكل بيان نہيں ہوئي_

۴_ذوالقرنين كے زمانہ ميں زمين كے شمال ميں رہنے والوں كا تمدن، بہت كمزور تھا _وجدمن دونهما قوماًلا يكادون يفقهون قول اگر يا جوج وماجوج سے مراد وہى مغل اور تاتارہوں تويہ آيت ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى توصيف كررہى ہے_

۵_ذوالقرنين كے زمانہ ميں شمالى مناطق ميں رہنے والے اس زمانے كى زندہ زبانوں سے دور تھے _قوماً لا يكادون يفقهون قول باقى زبانوں كو درك نہ كرنا، اس سے حكايت

۵۴۳

كررہاہے كہ اس كوہ نشين قوم كى مادر ى زبان بہت معمولى اور غير قابل ذكر تھى _

۱_ تاتاري:تاتاريوں كا تمدن ۴

تمدن :تاريخ تمدن ۴'۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا تيسرا سفر۱،۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲;ذوالقرنين كے زمانے كے لوگوں كى زبان ۳،۵

زبانين:زبانوں كا تفاوت ;۵

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كا تمدن ۴،۵;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى زبان۵; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى كم فہمي۲;ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والوں كى زبان۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں رہنے والوں كى زبان ۳

مضل :مضلوں كا تمدن ۴

آیت ۹۴

( قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجاً عَلَى أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدّاً )

ان لوگوں نے كسى طرح كہا كہ اے ذوالقرنين يا جوج و ماجوج زمين فساد برپا كر رہے ہيں تو كيا يہ ممكن ہے كہ ہم آپ كے لئے اخراجات فراہم كرديں اور آپ ہمارے اور ان كے درميان ايك ركاوٹ قرار ديديں (۹۴)

۱_شمال كے لوگوں نے ياجوج وماجوج نام كى فساد پھيلانے والى قوم كى ذوالقرنين كے پاس شكايت كى _قالوايا ذالقرنين إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون

مفسرين اور مورخين نے مختلف دلائل اور آثار قديمہ كى تحريروں كى روشنى ميں يہ اسے مسلّم مانا ہے كہ ياجوج وماجوج سے مراد وہى مغل اور تاتا ر قبائل ہيں _

۵۴۴

۲_سرزمين شمال كا وسيع علاقہ، ذوالقرنين كے زمانہ ميں ياجوج وماجوج كى لوٹ ماراور فتنہ و فساد كا شكار تھا _

إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الأرض (الأرض ) پر (ال)عہدحضورى ہے اور يہ كہ (فى الارض)كى تعبير محدود اور چھوٹے مناطق كيلئے مناسب نہيں ہے لہذا يہاں مراد وسيع منطقہ ہے _

۳_ذوالقرنين كے زمانہ ميں شمالى علاقوں كے لوگوں كى سب سے بڑى مشكل ياجوج وماجوج(مغل و تاتار) كى لوٹ ماركا خطرہ اور امن و امان كاقيام تھا_أنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الارض

۴_ياجوج وماجوج كا سامنا كرنے والے ، ذوالقرنين كى طاقت اور خيرخواہى پر بھروسہ ركھتے تھے_

قالوا يا ذالقرنين إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الأرض

اگرچہ ذوالقرنين وہاں كے رہنے والے نہيں تھے ليكن مختلف قرائن وشواہداوران كى عمل اور حكومتى قدرت كا ملاحظہ كرتے ہوئے لوگ يہ سمجھ گئے تھے تھے كہ دہى انكے ليے دشمنوں كے حملوں سے بچنے كيلے نا قابل شكن بندتعمير كر سكتے ہيں اور وہ ذوالقرنين كى خير خواہى اور يہ كہ وہ مادى غرض وغايت سے ان پر مسلّط نہ ہونے كو سمجھ گئے تھے_ لہذا انہوں نے يہ تجويز ان كے سامنے پيش كي_

۵_ياجوج وماجوج كا سامنا كرنے والى قوم، انكے حملوں كے مقابل بلند پہاڑيوں سے دفاعى حصار كا فائدہ ليتے تھے _

حتّى إذا بلغ بين السدّين ...إن ّيأجوج ومأجوج مفسدون

۶_دونوں بلند پہاڑوں كے درميان جگہ فقط يا جوج و ماجوج ( مغل اور تاتار ) كے اپنے ہمسايوں پر حملہ كرنے كى راہ تھى _

فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۷_ ياجوج وماجوج كے حملوں كا شكار لوگوں نے ان دو بلند پہاڑوں كے درميان انكے حملوں سے بچنے كيلئے بند باندھنے كے حوالے سے ذوالقرنين سے مدد مانگى _قالوا ياذالقرنين ...تجعل بيننا و بينهم سدا

۸_ ياجوج وما جوج كے ہمسائے، انكے حملوں سے بچنے كيلئے خود ايك محكم اود ناقابل شكن حصارباندھنے سے عاجز تھے_

فهل نجعل لك خرجاً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۹_ ياجوج وما جوج كا سامنا كرنے والى قوم نے ذوالقرنين كو بند باند ھنے كے عو ض ميں اجرت دينے كى آمادگى كا اعلان كركے انہيں عقد جعالہ كى قرار دار باند ھنے كى دعوت دى _فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۱۰_شمال علاقہ كے لوگ مادى وسائل ركھتے تھے ليكن

۵۴۵

انكے استعمال كى حكمت عملى سے نا آشناتھے _فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۱۱_مفسدين اور لوٹ مار كرنے والے دشمنوں سے بچنے كيلئے دفاعى طور پر مستحكم اقدامات كرنے كا وجوب_

إن يا جوج ومأجوج مفسدون فى الأرض فهل نجعل لك خرج

۱۲_عن أميرالمؤمنين (ع) : إن ذإلقرنين ...وجد ...قوما ً لا يكادون يفقهون قولاًقالوا: يا ذإلقرنين ان يأجوج ومأجوج خلف هذين الجبلين وهم يفسدون فى الأرض إذ ا كان إبان ذروعناوثمارنا خرجو ا علينا من هذين السدين فرعوا من ثمارنا وزروعنا حتّى لا يبقون منها شيئا ''فهل نجعل لك خرجاً'' نؤديه اليك فى كل عام على أن تجعل بيننا وبينهم سداً (۱)

اميرالمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين نے ايسى قوم كو پايا كہ جنكے ليے كوئي بات بھى سمجھنا آسان نہ تھي_ انہوں نے ذوالقرنين سے كہا اے ذوالقرنين ياجوج وماجوج ان دو پہاڑوں كے پيچھے ہيں _ اور وہ زمين پر فساد پھيلا تے ہيں _ جب ہمارى كاشت اٹھا نے اور ميوہ چننے كا وقت آتا ہے تو وہ ان پہاڑوں كى پشت سے ہم پر حملہ آور ہوتے ہيں تو ہمارى كا شت اورپھلوں كو اس قدر چرتے ہيں كہ كچھ بھى باقى نہيں رہتا ہم تمھارے ليے ايك اجرت معين كرتے ہيں جو ہر سال آپ كوديں گے آپ ہمارے اور ان كے در ميان بند باندھ ديں _

۱۳_عن حذيفه قال: سا لت رسول الله (ص) عن يأجوج ومأ جوج ؟ فقال : يا جوج أمّة وما جوج أمّة (۲)

حذيفہ سے روايت ہے كہ رسول اللہ(ص) سے ياجوج وما جوج كے بارے ميں پوچھا ؟تو انہوں نے فرمايا : ياجوج ايك قوم ہے اور ماجوج ايك اور قوم ہے _

پہاڑ :پہاڑ كے فوائد ۵تاتارى :تاتاريوں كے حملہ كا خطر ۳/دشمنوں :دشمنوں كے حملوں كا مقابلہ كرنا ۱۱

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا بند باندھنا۷،۹،۱۲; ذوالقرنين كا قصہ ۲،۳،۴،۵،۷،۸،۱۲; ذوالقرنين كى خير خواہى ۴; ذوالقرنين كى قدرت ۴; ذوالقرنين كے ساتھ جعالہ ۹

روايت :۱۲،۱۳

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲، ص۳۴۳ ،ح۷۹ نورالثقلين ج۳، ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲) الدر امنشور ج۵،ص۴۵۷، نورالثقلين ج۳ ، ص۳۰۷ ،ح۲۳۱_

۵۴۶

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگ اور بند باند ھنا ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا اقرار ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا جعالہ ۹; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا دفاع ۵;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا عجز ۸;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا مدد مانگنا ۷; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى جہالت ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى شكايات ۱،۱۲;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى مشكلات ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كے مادى وسائل ۱۰

فوجى آمادگى :فوجى آمادگى كى اہميت ۱۱

ماجوج:ماجوج كا امت ہونا ۱۳;ماجوج كا فسادپھيلانا ۱; ماجوج كے حملہ كاخطرہ ۳; ماجوج كے حملہ كى راہيں ۶; ماجوج كے خطرہ سے بچنا ۷

مدد مانگنا :ذوالقرنين سے مددمانگنا ۷/۱۲

مضل:مضلوں كے حملوں كا خطرہ۳

مفسدين :مفسدين كے حملوں كامقابلہ كرنا ۱۱

ياجوج :ياجوج كاامت ہونا ۱۳; ياجوج كا فسادپھيلا نا ۱،۱۲; ياجوج كا قصہ ۶،۱۲; ياجوج كے حملہ كا خطرہ ۳; ياجوج كے حملہ كى راہيں ۶; ياجوج كے خطرہ سے بچنا ۷;ياجوج كے فساد كى محدويت ۲

آیت ۹۵

( قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْماً )

انھوں نے كہا كہ جو طاقت مجھے ميرے پروردگار نے دى ہے وہ تمھارے وسائل سے بہتر ہے اب تم لوگ قوت سے ميرى امداد كرو كہ ميں تمھارے اوران كے درميان ايك روك بنادوں (۹۵)

۱_ذوالقرنين نے ياجوج و ماجوج كے مد مقابل بند باندھنے كے حوالے سے لوگوں كے مادى تعاو ن سے بے نيازى كا اظہار كيا _فهل نجعل لك خرجاً ...قال ما مكنى فيه ربّى خيرا

۲_ ذوالقرنين، پروردگار كے الطاف كے زير سايہ بہت سے مادى وسائل سے بہرہ مند تھے _قال ما مكنى فيه ربّى خيرا

۳_ذوالقرنين، خود كو الله تعالى كا بندہ اور اسكے عطيات كو اسكے مقام ربوبيت كا فيضسمجھتے تھے _مامكنى فيه ربّي

۵۴۷

۴_ الہى لوگ طاقت وقدرت كے عروج كے زمانہ ميں بھى الله تعالى اور اپنے ولي نعمت سے غافل نہيں ہوتے _

قال مامكنى فيه ربّى خيرا

۵_ذوالقرنين، توحيد اور اپنے الہى قوانين كى تبليغ كيلئے بہترين مواقع سے فائدہ اٹھا تے تھے _قال ما مكنى فيه ربّى خير

ذوالقرنين نے اس وقت الہى ربوبيت كا تذكرہ كيا كہ جب لوگ اسكے سخت محتاج تھے اور وہ انكى صدق دل سے مشكل دور كرنے كيلئے انكے دلوں كو اپنى طرف مائل كرچكے تھے_

۶_ لوگوں كى بغير كسى اجرت اورانعام كے لالچ كے مدد كرنا، توحيد پرست انسانوں اور الله تعالى كے لائق بندوں كى خصوصيات ميں سے ہے _فهل نجعل لك خرجاً ...قال مامكنى فيه ربّى خيرا

۷_ ذوالقرنين ،توحيد پرست انسانوں كى خدمت سے سرشار اور ظالموں سے مبارزہ كرنے والى روح كے حامل تھے _

مامكنى فيه ربّى خير فا عينونى بقوة

ذوالقرنين نے اس وقت كہ جب لوگوں نے بند بنانے كے عوض ميں اسے اجرت دينے كى پيش كش كى تو اسے ٹھكراديا اور الہى وسائل اور طاقت كے بل بوتے پران مصيبت زدہ لوگوں كى بند بنانے ميں مدد كى يہ ذوالقرنين كى بزرگ روح كونماياں كرتى ہے _

۸_ ذوالقرنين بذات خود بندكى تعمير ميں اسكا نقشہ بنانے والے اسكى فنى ضروريات پرنگران اور اسے عملى جامہ پہنا نے والے تھے_فا عينونى بقوه أجعل بينكم وبينهم ردما

۹_ ذوالقرنين نے ان سے بند بنانے ميں انسانى اور جسمانى قوت كے ساتھ شريك ہونے كا مطالبہ كيا_فاعينونى بقوة

(قوة ) يعنى طاقت (فاعينونى بقوة ) يعنى ميرى اپنى طاقت كے ساتھ مدد كرو بعد كى آيات اس بات پر قرينہ ہيں كہ اس نے انسانى قوت كے ساتھ ساتھ وسائل اورمصالحہ لانے كا بھى حكم ديا لہذا جواس نے ان سے قبول نہيں كيا وہ اس كا م كى اپنى اجرت تھى _

۱۰_ذوالقرنين نے لوگوں كى خواہش سے مضبوط او ر محكم بند بنانے كا عزم كيا_تجعل بيننا وبينهم سداً ...أجعل بينكم وبينهم ردم جيساكہ مفسرين نے كہا ہے كہ ر دم يعنى وہ حصار جو عام طور پر بند سے بھى زيادہ محكم ہوتا ہے اسى سے وہ لباس جو كى لباس سے مل كر تشكيل پاتا ہے_ اسے ثوب ُمردَّم كہتے ہيں _

۵۴۸

يہاں (فأعينونى ) جملہ ...فيہ ربّى (خير) كى فرع ہے يعنى مضبوط اور مستحكم بند بنانا مضبوط اور محكم بند كا بناناذوالقرنين كے الہى بلند وسائل كے حامل ہونے كا نتيجہ ہے

۱۱_بڑے بڑے كاموں ميں لوگوں كو شريك كرنا مديريت كے اصول ميں سے ہے _فأعينونى بقوة أجعل بينكم وبينهم ردما

اس كے با وجود كہ الله تبارك و تعالى نے ذوالقرنين كو ہر كام كو صحيح طور سے انجام دينے اور اس كے تمام اسباب كى تعليم دى تھى ليكن پھر بھى وہ عوام سے مدد كا مطالبہ كرتے ہيں يہ اس بات كى علامت ہے كسى كام كو انجام دينےميں بغير كام كرنے كے جذ بے كو پيدا كے بغير كام ہو سكتا اور ايك دوسرے كى مدد كے جذبہ كے ساتھ اس كو بلندمقصد تك پہنچايا جاسكتا ہے_

۱۲_كاموں كو اسكى بہترين اورمضبوط شكل ميں انجام دينے كا ضرورى ہونا_أجعل بينكم وبينهم ردما

اگرچہ ياجوج وماجوج كا سامناكرنے والے لوگ ذوالقرنين كى حكومت كى تائيد كرنے والوں ميں شمار نہيں ہوتے تھے اور نہ وہ ايسے ترقى پسند اور سرمايہ لگانے والے لوگ تھے ليكن ذوالقرنين نے انكى خواہش سے بڑھ كر كام كيا اور ان كو دشمن كے فطرت سے محفوظ بنانے ميں بہت بڑا سرمايہ لگايا ذوالقرنين كايہ كار نامہ ترقى كى راہ ميں خدمات انجام دينے والى قوموں كے ليے نمونہ ہے_/الله تعالى :الله تعالى كى بخشش ۲،۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳;اللہ تعالى كى مالكيت۳

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال لوگ'۲

اوليا ء الله :اوليا ء الله كا ذكر ميں رہنا ۴;اوليا ء الله كى رائے ۴;اولياء الله كے فضائل ۴

توحيد :توحيد كى تبليغ۵/باہمى تعاون:لوگوں باہمى تعاون كيلئے جذب كرنا۱۱

توحيدپرست :توحيد پرستوں كا خدمت كرنا ۶;توحيدپرستوں كى خصوصيات ۶

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا بندباندھنا ۱،۸،۹;ذوالقرنين كا بندہ ہونا ۳;ذوالقرنين كا ظلم سے مبارزہ كرنا۷; ذوالقرنين كا قصہ۱،۸،۹، ۱۰ ; ذوالقرنين كامحكم بند باندھنا۱۰;ذوالقرنين كا محتاج نہ ہونا۱; ذوالقرنين كا مدد ما نگنا ۹ ; ذوالقرنين كى انسان دوستى ۷; ذوالقرنين كى تبليغ۵;ذوالقرنين كى توحيد ۷ ; ذوالقرنين كى رائے ۳;ذوالقرنين كے فضائل۷;ذوالقرنين كے مادى ومسائل كا سرچشمہ ۲; ذوالقرنين كے وسائل كا سرچشمہ۳

عمل :عمل ميں مضبوطى ہونا ۱۲

۵۴۹

لوگ:لوگوں كى خدمت ۶

منتظم:منتظم كا طريقہ۱۱

موقع :موقع سے فائدہ اٹھانا۵

آیت ۹۶

( آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا حَتَّى إِذَا جَعَلَهُ نَاراً قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْراً )

چند لوہے كى سليں لے آؤ_ يہاں تك كہ جب دونوں پہاڑوں كے برابر ڈھير ہوگيا تو كہا كہ آگ پھونكو يہاں تك كہ جب اسے بالكل آگ بنا ديا تو كہا آؤاب اس پر تا نباپگھلا كر ڈال ديں (۹۶)

۱_ذوالقرنين نے بند بنانے كيلئے لوگوں كو لو ہے كے ٹكڑے كرنے كا حكم ديا_ء اتونى زبرالحديد

(زبَر)زبرة كى جمع ہے جس كے معنى ٹكڑے كے ہيں زبرالحديديعنى لو ہے كے ٹكڑے راغب نے مفردات ميں اس سے لوہے كے بڑے ٹكڑے مراد ليے ہيں _

۲_ذوالقرنين كے بند ميں لو ہے كا اصلى اور اہم كردار تھا_ء اتونى زبرا لحد يد حتّى إذا ساوى بين الصدفين

اگر چہ بند كے تعميرى مصالحہ ميں تانبا بھى استعمال ہوا ليكن جملہ ''حتى إذا ساوى ...''سے معلوم ہوا ہے كہ دونوں پہاڑوں كے در ميان تمام خلا كوپہلے لوہے كے ٹكروں سے پر كياگيا اور تانبے سے ان ٹكڑوں كوجوڑنے كا كام ليا گيا_

۳_ذوالقرنين كے زمانہ كے لوگ پہلے سے لوہا نكالنے اور اسكوتيار كرنے كے فن كوجانتے تھے_ء اتونى زبر الحديد

ذوالقرنين كا لوہا مہيا كرنے كا حكم دينابتاتا ہے ہے كہ لو گ اس فن سے پہلے آشنا تھے اور لوہا انكے پاس تھا_

۴_ ذوالقرنين نے بند كى او نچائي كو دونوں پہاڑوں كے كناروں كے برابر كرديا _حتى إذا ساوى بين الصدفين

''صدف ''يعنى كنارہ اور''الصدفين''يعنى دونوں پہاڑوں كے كنارے كہ جو بندكے دونوں طرف تھے فعل ''ساوى ''بتارہاہے كہ بند كى اونچائي دونوں پہاڑوں كے كنارہ كے برابر تھى _

۵۵۰

۵_ذوالقرنين نے بند ميں استعمال ہونے والے لوہے كو سرخ كرنے كيلئے بند ميں ايك طرف بڑى بڑى بھٹياں بنائيں _

حتى إذا ساوى بين الصدفين قال انفخوا

''نفخ'' يعنى پھوكنابندكى ديوار ميں اسے سرخ كرنے كيلئے پھونكين كے ليے بڑى بھٹيوں كى ضرورت ہے تا كہ ضرورت كے مطابق آگ اور آكسيجن ديوار كولگتا كہ اس پرتابنے كے پانى ڈالنے كے مواقع فراہم ہوجائيں _

۶_ذوالقرنين نے بند كى ديوار ميں لگے لوہے كے ٹكڑوں كے سرخ ہونے تك بھٹيوں ميں پھونكے كا حكم ديا _

قال انفخوا حتّى إذا جعلنه نارا

۷_ذوالقرنين نے بند ميں لگے لوہے كےٹكڑوں كے درميان خلا ء كو پر كرنے كيلئے پگھلے ہوئے تانبےكا استعمال كيا _

ء اتونى أفرغ عليه قطر ''افراغ'' يعنى بر تن كوخالى كرنا اور اسكے اندر جو كچھ ہے اسے گرانا''قطراً''''پگھلا ہوا تا بنا' ' يہ ''افرغ ''كيلئے مفعول ہے اور (آتونى )كا مفعول قرينہ''قطراً''كے پيش نظر محذوف ہے _

۸_ذوالقرنين بند كى تعميرى ٹكنيك اور فلزى مواد كو پگھلانے اور تيار كرنے كے طريقہ سے اچھى طرح واقف تھے_

ء اتونى زبر الحديد ...أفرغ عليه قطرا

۹_ذوالقرنين بندكى تعمير اور اس كے تمام مراحل پر براہ راست نگران تھے _ء اتونى ...قال انفخوا ...ء اتونى أفرغ عليه قطرا

تمام ضميروں كا واحد متكلم كى صورت ميں آنا بتارہاہے كہ ذوالقرنين بذات خود بہت گہرائي سے بندكے بننے پر نگرانى كر رہے تھے_

۱۰_فلزى اشيا ء كو پگھلانے كى صنعت، ذوالقرنين كے زمانہ كے تمدن ميں موجود تھي_

قال انفخوا حتّى إذا جعله ناراًقال ء اتونى أفرغ عليه قطرا

۱۱_لوہے اور تانبے كا مركب بہت مضبوط اورناقابل شكن فلزى مادہ ہےء اتونى زبرالحديد ...أفرغ عليه قطرا

گرمى سے پگھلاہواتا بنا كا سرخ لوہے پر گرنا بتاتاہے كہ ايسا مركب بہت محكم ومضبوط فلزى شكل ميں تبديل ہوجائے گا_

بندباندھنا:لوہے كے ساتھبند باند ھنا۲

۵۵۱

تانبا :تا نبے كے فوائد۷/۱۱

تمدن :تمدن كى تاريخ۳/۱۰

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا اہل فن ہونا۸;ذوالقرنين كابند باندھنا۵،۸، ۹;ذوالقرنين كا علم۲; ذوالقرنين كا قصہ۱ ،۲،۴، ۵،۶ ، ۷،۹ ; ذوالقرنين كى نگرانى ۹; ذوالقرنين كے احكام ۱،۶; ذوالقرنين كے بند كي

اونچائي ۴; ذوالقرنين كے بند كى خصوصيات ۲; ذوالقرنين كے بندكے مواد۱،۲،۶،۷; ذو

القرنين كے زمانہ ميں فلزى مواد كا پگھلا يا جانا ۸، ۱۰; ذوالقرنين كے زمانہ ميں لويا ۳، ۱۰ ; ذوالقرنين كے زمانہ ميں لوہے كا پگھلايا جانا۵

صنعت :صنعت كى تاريخ۱۰

فلز:فلزكے پگھلنے كى صنعت۱۰

لوہا :لوہاپگھلنے كى بھٹي۵،۶;لوہے اور تا نبے كا مركب ہونا ۱۱;لوہے كے فوائد ،۲،۱۱

آیت ۹۷

( فَمَا اسْطَاعُوا أَن يَظْهَرُوهُ وَمَا اسْتَطَاعُوا لَهُ نَقْباً )

جس كے بعد نہ وہ اس پر چڑھ سكيں اور نہ اس ميں نقب لگاسكيں (۹۷)

۱_ذوالقرنين كے نقشے، پروگرام اوربراہ راست نگرانى ميں لوہے كا بند، اپنے آخرى مرحلہ تك پہنچا _

فما اسطاعوا أن يظهروه و مإستطعواله نقبا

جملہ (فمااستطاعوا)ميں فافصيحہ ہے (جو نا كہے گے مضاميں كوبيان كرتى ہے يعنى ذوالقرنين كا پروگرام پورا ہوااور بند گيا تواسكے بعدياجوج ماجوج نہ اس پر چڑھ سكے اور نہ اسميں سوراخ كرسكے_

۲_ياجوج ماجوج ذوالقرنين كے بندپرچڑھنے اور اس ميں سوراخ كرنے سے عاجزتھے_

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

(ظہور )سے مراد (علو) اور اوپر چڑ ھنا ہے (فمإسطاعوا أن يظهروه )يعنى حملہ اور اسكے اوپرنہ چڑھ سكے (نقب ) سے مراد سوراخ كرنا ہے (وما استطاعوا له نقباً )يعنى وہ بندكى ديوار ميں سوراخ يا سرنگ نہ كھودسكے_

۳_ذوالقرنين كے بند كى ديوار بلند اور كامل طور پر سيدھى اور محكم تھى _

۵۵۲

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

(استطاعوا) ميں حرف تاء كے ہونے سے اور (استطاعوا )ميں حرف تا كے نہ ہونے سے كوئي فرق نہيں پڑتا بلكہ صرف لفظ كومخفف كرنے كيلئے تاكو ہٹاديتے ہيں اگرچہ بعض نے يہاں يہ كہاہے كہ چونكہ چڑھنا سوراخ كرنے كى نسبت آسان تھا لہذا يہا ں ''استطاعوا'' لفظ جو كہنے ميں آسان ہے لايا گيا _

۴_معاشرہ كومفسدين كے حملہ سے بچاناالہى رہبروں كى ذمہ دارى ہے _فمإسطاعوا أن يظهروه وما استطاعوا له نقب

۵_شيطان صفت اور ناقابل اصلاح قوموں كو دفاعى ديواروں كے پيچھے محصور كر دينا چاہيے_

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

ذوالقرنين نے اگرچہ اپنے ملك كے مشرق ومغرب ميں سفر كيا مگر ياجوج و ماجوج كے علاقہ كى طرف نہيں گئے اور انكى اصلاح كيلئے كوئي قدم نہيں اٹھايا يہ عمل بتاتاہے كہ وہ ا ن قوموں كى اصلاح سے نا اميد تھے اسى ليے انكا دوسري

قوموں كى طرف آنے كا راستہ بند كرديا تا كہ دوسرے افراد ان كے شر سے محفوظ رہيں _

دينى قائدين :دينى قائدين كى ذمہ دارى ۴//ذوالقرنين :ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲; ذوالقرنين كے بند كا مضبوط ہونا ۲،۳; ذوالقرنين كے بند كا مكمل ہونا ۱;ذوالقرنين كے بند كى بلندى ۲،۳; ذوالقرنين كے بندكى خصوصيات ۳

ماجوج :ماجوج كا عاجز ہونا ۲; ماجوج كا قصہ ۲

مفسدين :مفسدين كا محاصرہ كرنا ۵;مفسدين كو جدا كرنا ۵; مفسدين كے حملہ كو روكنا ۴

ياجوج :ياجوج كا عاجز ہونا ۲; ياجوج كا قصہ ۲

آیت ۹۸

( قَالَ هَذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّي فَإِذَا جَاء وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاء وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقّاً )

ذوالقرنين نے كہا كہ يہ پروردگار كى ايك رحمت ہے اس كے بعد جب وعدہ الہى آجائے گا تو اس كو ريزہ ريزہ كردے گا كہ وعدہ رب بہرحال بر حق ہے (۹۸)

۱_ذوالقرنين كى نظر ميں ناقابل شكن فولاد ى بند كے تعمير كرنے پر قدرت، پروردگار كى رحمت كا ايك جلوہ تھا _

قال هذا رحمة من ربّي

يہاں ''ہذا'' كا مشار اليہ ذوالقرنين كے ہاتھوں بننے والا بند تھا _

۲_ انسان كا علم وتوانائي ركھنا اور اسے انسانى فائدوں كيلئے استعمال كرنا الله تعالى كى رحمت كا نمونہ ہے _

۵۵۳

قال هذا رحمة من ربّي ذوالقرنين نے بندكو باالفاظ ديگر وہ تمام تروسائل اور علمى ٹكنيك جو اس كو تعمير كرنے ميں صرف كى اسے رحمت پروردگاركا نمونہ جانتے تھے تويہ ايك عام اور كلى منطق ہے كہ اسكا صرف بند يا خود ذوالقرنين كے ساتھ تعلق نہيں ہے _

۳_ ذوالقرنين كے وجود ميں علمى اور فنى ٹكنيك كے ساتھ الہى اور توحيد ى فكر بھى جلوہ گر تھى _

ما مكنى فيه ربّى خير ...هذا رحمة من ربّي

۴_ ذوالقرنين ،اپنى علمى اور فنى قدرت كوثابت كرنے كے بعد اپنى توحيد فكر كا پر چار كيا كرتے تھے _

فما اسطاعوا أن يظهر وه ...قال هذا رحمة من ربّي ''هذا رحمة ... '' كى تعبير ايك قسم كى نظر ياتى تبليغ ہے كہ ذوالقرنين نے بند كے بنانے اور اپنى برترى ثابت كرنے كے بعد يہ تبليغ كى _

۵_ الله تعالى كى ربوبيت، اسكى رحمت كے ساتھ متصل ہے _رحمةمن ربّي

۶_ معاشرتى امن وامان، الہى رحمت كا روشن نمونہ ہے _هذا رحمة من ربّي

''ہذا'' كا اشارہ بند اوراسكى تمام جہات پرہے ان جہات ميں سے ايك بند بنانے كے نتائج بھى ہيں كہ ان نتائج ميں اہم ترين اس علاقہ كے لوگوں كيلئے امن وامان قائم كرنا ہے _

۷_ ذوالقرنين كا ڈيم اس زمانہ كا بہت بڑا كام تھا _هذا رحمة من ربّي الله تعالى كى رحمت كا تذكرہ كرنا، كام كى عظمت سے حكايت كررہا ہے _

۸_ ذوالقرنين نے بند كے قيامت تك باقى اور جاودانيہونے كى خبردى ہے_فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

اگر '' وعد ربّى '' سے مراد قيامت ہو تو آيت سے واضح ہوگا كہ قيامت سے پہلے تك يہ بند قائم رہے گا '' دكائ'' سے مراد سيدھا اور صاف ہونا جو كہ محذوف موصوف كى صفت ہے '' جعلہ أرضا دكاء '' آيت سے مراد يہ ہے كہ جب قيامت كا وقت آئے گا تو الله اس بند كو زمين كے برابر كردے گا _

۹_يا جوج وما جوج كے اپنے ہمسايوں پر حملہ كرنے كى ركاوٹيں ، قيامت كے آتے ہى ختم ہو جائيں گى _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۰_ ذوالقرنين نے بند كے كام كى تكميل كے بعد معاد كى حقانيت اور اسكے بہر صورت بپا ہونے كا تذكر ہ كيا_

قال ...فإذا جاء وعد ربّى جعله دكاء وكان وعد ربّى حقا

۵۵۴

۱۱_ قيامت كے بپا ہونے كے وقت زمين پرموجود تمام مضبوط اشياء مٹى كے ساتھ برابرجائيں گى _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

جو كچھ ذوالقرنين نے بندكے انجا م كے بارے ميں بتايا اس كا سرچشمہ قيامت كے بپا ہونے كے وقت جہان كے تباہ و برباد ہونے كا علم ہے اگرچہ ممكن ہے كہ اس بند كے حوالے سے بھى الله تعالى كى طرف سے كوئي خاص خبر بھى انہيں ملى ہو _

۱۲_ انسانوں كو اپنے مادى وسائل ' فنى پہاڑوں اور علم پر غرور نہيں كرناچاہئے _هذا رحمةمن ربّى فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

ذوالقرنين ان حالات ميں ان صلاحيتوں كے حامل ہونے كے باوجود اپنے كام كے ثمرہ پر مغرور نہيں ہوئے بلكہ ان سب چيزوں كوالہى رحمت كے پرتوميں ديكھا اور قيامت كو اپنے سامنے مجسم كيا _

۱۳ _انسانى ہاتھوں سے بنى ہوئي محكم ترين چيزيں الہى ارادہ و قدرت كے سامنے پائيدار نہيں ہيں _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۴_ ذوالقرنين نے ياجوج وما جوج كى جانب سے ستم كيے جانے والے لوگوں كو صرف بند پر مكمل اعتماد كرنے سے منع كيا او انہيں پرودگار كى رحمت اور اس كے ارادہ كى طرف متوجہ كہا_هذا رحمة من ربّى فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۵_ معاد پر اعتقاد ركھنے والے موحدين كبھى بھى انسانى تہذيبكے آثار اورفنى نظريات پر مغرور نہيں ہوئے اور كائنات كى آخر كارتباہى وبربادى اور ويرانى كاملاحظہ كررہے ہيں _هذا رحمة من ربّى فإذا جاء وعد ربى جعله دكائ

۱۶_ توحيد ى نظريہ ميں مبداء اور معاد كى طرف توجہ دواہم ضابطے ہيں _مامكنى فيه ربّى خير ...وكان وعد ربّى حقا

۱۷_ ذوالقرنين، الله تعالى كے وعدوں پر ايمان ركھتے تھے اورانكے پورا ہونے پر مطمئن تھے _وكان وعد ربّى حقا

۱۸_قيامت كا برپا ہونا، الله تعالى كا حتمى وعدہ ہے _وكان وعد ربّى حقا

۱۹_ الله تعالى كے وعد ے حتمى اور يقينى ہوتے ہيں _وكان وعد ربّى حقا

۲۰_قيامت كے بپا ہونے كى نويد، الہى تربيت كيلئے پيش خيمہ ہے _وكان وعد ربّى حقا

كلمہ ''ربّ ''كى طرف توجہ مندرجہ بالا مطلب كو سامنے لارہى ہے _

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۵; الله تعالى كى رحمت ۵; الله تعالى كى رحمت كى علامات ۱،۲;اللہ

۵۵۵

تعالى كى رحمت كے آثار ۶; الله تعا لى كى قدرت كى حاكميت ۱۳;اللہ تعالى كى معرفت كى اہميت ۱۶; الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۳;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱۹;اللہ تعالى كے وعد ے ۱۷،۱۸

اعتماد :غير خدا پر اعتماد سے منع كرنا ۱۴

امن وامان :معاشرتى امن وامان كاسرچشمہ ۶

تربيت :تربيت كى روش۲۰

تربيت:قيامت كى بشارت ۲۰

ذوالقرنين :ذوالقرنين كاايمان ۱۷; ذوالقرنين كابندباندھنا ۱،۱۰;ذوالقرنين كى پشيگوئي ۸;ذوالقرنين كاقصہ ۱۰; ذوالقرنين كا نظريہ ۱،۳; ذوالقرنين كى تبليغ كى روش ۴; ذوالقرنين كى توحيد۳،۴;ذوالقرنين كى ديندارى ۳; ذوالقرنين كى فنى صلاحتيں ۳،۴; ذوالقرنين كى قدرت ۳ ;ذوالقرنين كے بند كاانجام۹; ذوالقرنين كے بند كى جاوداني۸; ذوالقرنين كے بند كى عظمت ۷; ذوالقرنين كے بند كى ويرانى ۹; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۱۷

زمين :زمين كاانجام۵; زمين كى بتاہى ۱۱/۱۵

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگ ۱۴

علم :علم كا سرچشمہ ۲; علم سے فائدہ اٹھانا۲

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲; قدرت سے فائدہ اٹھانا۲

قيامت :قيامت كا حتمى ہونا ۱۸;قيامت كى علامات ۹، ۱۱ ; قيامت ميں زمين۱۱

كائنات :كائنات كاانجام۱۵

مادى وسائل :مادى وسائل پر غرور كرنے سے پرہيز ۱۲

محكم اشيائ:انسانى محكم اشياء كا پائيدار نہ ہونا ۱۳

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۱۰;معاد كى اہميت ۱۶

موحدين :موحدين كا ايمان ۱۵; موحدين كا متواضع ہونا ۱۵;موحدين كانظريہ ۱۵

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۱۶

يادآورى :الله تعالى كے ارادہ كييادآوري

۵۵۶

آیت ۹۹

( وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعاً )

اور ہم نے انھيں اس طرح چھوڑديا ہے كہ ايك دوسرے كے معاملات ميں دخل اندازى كرتے رہيں اور پھر جب صورپھونكا جائے گا تو ہم سب كو ايك جگہ اكٹھا كرليں گے (۹۹)

۱_اللہ تعالى ، قيامت كے نزديك لوگوں كوانكے حال پر چھوڑ دے گا وہ سيلاب كى مانند ايك دوسرے پر حملہ آور ہو كرعالمى جنگ شروع كرديں گے _وتركنا بعضهم يومئذيموج فى بعض

''تركنا'' كا عطف '' جعلہ دكائ'' پر ہے تواس صورت ميں ''تركنا '' كا مضمون بھى قيامت سے پہلے حادثات كے متعلق ہوگا_ اور ''يومئذ'' سے بھى اسى بناء پر قيامت كے نزديك دن مراد ہے ضمير''بعضہم '' معنوى مرجع ہے جوالناس كى طرف لوٹ رہى ہے ''يموج فى بعض'' سے مراد بعض كا بعض ميں داخل ہونا ہے شايد مراد بعض انسانى گروہوں كا ديگر گروہوں پر حملہ كرنامراد ہو _

۲_قيامت كے نزديك يا جوج وماجوج دوسرے انسانوں پر حملہ كريں گے _وتركنا بعضهم يومئذ يموج فى بعض

يہ بھى ممكن ہے كہ يہ آيات آخرى زمانہ كے بعض حادثات كى طرف اشار ہ ہو يہ عبارتيں بھى'' إذا جاء وعد ربّى '' اور''نفخ فى الصور'' بھى تما م اس معتبر قرينہ ہيں لہذا جملہ ''تركنا '' يعنى اس وقت ( كہ جب ذوالقرنين كے بند ٹوٹنا قيامت كے بعض حالات ك بيان كررہا ہے) بعض لوگ بعض كيلئے پريشانى كا سبب ہونگے يہ كہ يہ بند يا جوج وما جوج كے روكنے كيلئے تھا احتمالى يہى ہے كہ يہ پريشانى انكے حملوں كى بناء پر ہوگى _

۳_ الله تعالى نے ذوالقرنين كے بند كى خرابى كے بعد ياجوج وماجوج كے در ميان داخلى اختلاف اور جھگڑا پيدا ہونے كى خبردى ہے _فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ ...وتركنا بعضهم يومئذ يموج فى بعض

۵۵۷

يہ احتمال ہے كہ '' بعضہم '' ميں ضمير ياجوج وماجوج كى طرف لوٹ رہى ہے يعنى ذوالقرنين كے بند ٹوٹنے كے بعد وہ آپس ميں وسيع پيمانہ پر جھگڑوں ا ور لڑائيوں ميں جائيں گے _

۴_لڑائيوں كا ختم ہونا اور انسانوں ميں آسائش اور امن وامان كا برقرار ہونا پروردگار كيمشيت سے متعلق ہے _

وتركنا بعضهم يومئذيموج فى بعض

۵_اللہ تعالى روز قيامت صور پھونكتے ہى تمام انسانوں كواٹھاكر جمع كرلے گا _ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

ممكن ہے كہ''صور'' سے مراد ان دو نوں ميں سے ايك معنى ہو :

۱)''سينگ ''اس صورت ميں مراد ايك باجے ميں پھونكنا ہوكيونكہ زمانہ قديم ميں باجے كيلئے حيوانات كے سينگ سے كام ليا جاتا تھا_

۲) ممكن ہے ''صور'' صورة كى جمع ہو تو اس صورت ميں تصويروں اور مردوں كے جسموں كو زندہ كرنے كے ليے پھونكنا مراد ہوبہت سے اہل لغت نے دوسرے احتمال پر اعتراض كيا اور اسے كلمہ ''صور'' كے قرآن ميں استعمال كے ساتھ سازگار نہيں پايا_

۶_قيامت مردہ جسموں ميں اور پچھلى صورتوں ميں دوبارہ روح پھونكنے سے برپا ہو گي_ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ ''صور''صورة كى جمع ہو يعنى ( جسدوں كى ) صورتوں ميں روح پھونگى جائے گي_

۷_ ذوالقرنين كے بند كيتباہى قيامت كے نزديك ہونے كى علامات ميں سے ہے _

فإذا جاء وعد ربّى جعله دكاء ...ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

۸_روز قيامت لوگوں كو جمع كرنا بہت بڑا اور حيرت انگيز كام ہے _ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

''جمعنا ہم '' كا ''جمعاً'' مفعول مطلق ہے اور تا كيد كيلئے ہے اور اسكا نكرہ آنا بڑائي اور حيرت كو ظاہر كر رہا ہے _

آخر الزمان :آخرالزمان ميں عالمى جنگ ۱

آسائش:آسائش كا سرچشمہ ۴/الله تعالى :الله تعالى كى مشيت كے آثار ۴; الله تعالى كے افعال۵

امن وامان :امن وامان كا سرچشمہ ۴

انسان:انسانوں كا آخرت ميں اكٹھاہونا ۸; انسانوں كا آخرت ميں حيرت انگيز طور پر اكٹھاہونا ۸; انسان ميں روح كا پھونكنا ۶

۵۵۸

ذوالقرنين :ذوالقرنين كے بند كى تباہى ۳_۷

قرآن :قرآن كى پشيگوئي ۳

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۶; قيامت كى علامات ۱،۲،۷; قيامت ميں مجمع ہونا۵; قيامت ميں صور پھونكا جانا ۵

ماجوج :آخرالزمان ميں ماجوج كا حملہ ۲

مردے :مردوں كاآخرت ميں زندہ ہونا ۶

معاد :معاد جسمانى ۶

يا جوج :آخرالزمان ميں يا جوج كا حملہ ۲;ياجوج وما جوج ميں جھگڑا ۳

آیت ۱۰۰

( وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لِّلْكَافِرِينَ عَرْضاً )

اور اس دن جہنم كو كافرين كے سامنے باقاعدہ پيش كيا جائے گا (۱۰۰)

۱_اللہ تعالى روز قيامت جہنم كو كفار كے سامنے پيش كرے گا _وعرضنا جهنم يومئذ للكفر ين عرضا

۲_روز قيامت كفار كے سامنے جہنم كا پيش ہونا انكے ليے بہت سخت اور وحشت ناك منظر ہوگا _

وعرضنا حهنم يومئذ للكفرين عرض

''عر''تاكيد كے ساتھ ساتھ نكرہ ہونے كى بناء پرچيز كے عظيم الشان ہونے پر بھى دلالت كررہا ہے يہاں جہنم كى عظمت كفار كے وحشت زدہ ہونے كى مناسبت سے ہے _

۳_ روز قيامت ميں موجودلوگوں كيلئے جہنم كا مشاہدہ ممكن ہے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضا

۴_ كفر جہنم ميں مبتلا ء ہونے كا پيش خيمہ ہے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضا

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

جہنم :

۵۵۹

جہنم كے اسباب۴ جہنمى :۱

قيامت :قيامت كى وحشت ۲; قيامت ميں جہنم كا ديكھ

جانا۳

كفار :كفار كى اخروى مشكلات ۲; قيامت ميں كفار ۱'۲

كفر:كفر كے آثار ۴

آیت ۱۰۱

( الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاء عَن ذِكْرِي وَكَانُوا لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعاً )

وہ كافر جن كى نگاہيں ہمارے ذكر كى طرف سے پردہ ميں تمھيں اور وہ كچھ سننا بھى نہيں چاہتے تھے (۱۰۱)

۱_كفار كى واضح ترين خصوصيت يہ كہ انكا الہى آيات ديكھنے اور درك كرنے پرپردہ كا پڑ اہونا ہے

الذين كانت اعينهم فى غطاء عن ذكري

ذكر خدا كوديكھنے سے مراد اسى آيات و علامات كا مشاہدہ كرنا ہے كہ جوياد خدا ميں ڈال ديتى ہيں (مسبب كہ كر سبب كا ارادہ كرنا) آيت سے مراد يہ ہے كہ الہى آيات كا مشاہد ہ كفار كو اسكى يا د ميں نہيں ڈالتا گويا انكى آنكھوں پردہ پڑا ہوا ہے كہ ان آيات كا ديكھنا انكے ليے ممكن نہيں ہے_

۲_ياد خدا سے پردہ غفلت ميں محصور دل يہ كفار كى واضح ترين خصلت ہے _الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري

۳_ جہنم ان كفار كاانجام ہے كہ جو الہى آيات سننے كى طاقت نہيں ركھتے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين ...وكانوالا يستطيعون سمعا

۴_ كفر اور حق سے دورى انسان كا الہى آيات سننے سے عجز كا باعث ہے _عن ذكرى وكانوا لا يستطيعوں سمعا

جملہ''كانوا لا يستطيعون '' ماضى استمرارى ہے يعنى كفار ہميشہ سننے سے عاجز تھے _واضح ہے كہ يہاں نہ سننے سے مرادحسى طور پر نہ سننا نہيں ہے بلكہ يہ بيان كرنا ہے كفار ان الہى آيات كے در مقابل يوں ہيں جيسے كوئي سننے كى طاقت نہيں

۵۶۰

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945