تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247158 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

يہاں يہ اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ برادران يوسف اس كلام كے مضمون پر اطمينان ركھتے تھے_

احكام :۴برادران يوسف :برادران يوسف اور يعقوبعليه‌السلام ۱، ۲، ۷، ۸; برادران يوسف كا اطمينان ۸;برادران يوسف كا اقرار۵; برادران يوسف كا توجيہ كرنا ۳;برادران يوسف كا جھوٹ بولنا ۱، ۲، ۳، ۸;برادران يوسف كا دعوي ۶;برادران يوسف كا عذر لانا ۳;برادران يوسف كى تہمتيں ۷; برادران يوسف كى سازش ۱، ۲، ۵، ۸

مقابلہ :مقابلے كے احكام ۴

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام اور برادران يوسف ۶;يعقوب(ع) پر تہمت ۷; يعقوبعليه‌السلام كے دين ميں مقابلے۴

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا بھيڑيئے كا لقمہ بننا ۳، ۵، ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۸;يوسف(ع) كى محافظت ميں كمى كرنا۵

آیت ۱۸

( وَجَآؤُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْراً فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ )

اور يوسف كے كرتے پر جھوٹا خون لگا كرلے آئے _يعقوب نے كہا كہ يہ بات صرف تمھارے دل نہ گڑھى ہے لہذا ميرا راستہ صبر جميل كاہے اور اللہ تمھارے بيان كے مقابلہ ميں ميرا مددگار ہے (۱۸)

۱_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو كنويں ميں ركھنے سے پہلے اس كے بدن سے قميص كو اتار ليا _

و جاء و على قميصه بدم كذب

۲_ برادران يوسف(ع) نے جھوٹ كے خون ( جو اسكا خون نہيں تھا) سے اسكى قميص كو رنگين كرديا_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۳_ برادران يوسف(ع) ، يعقوب(ع) كو خون والى قميص دكھاكر اپنےمن گھڑت دعوى كو ثابت كرنا چاہتے تھے_

وجاء و على قميصه بدم كذب

۴_ يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خونى ہونا يہ واضح و روشن دليل تھى كہ يوسفعليه‌السلام بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے _

وجاء و على قميصه بدم كذب

(بدم ) كا لفظ ( جاءو ) كے ليے مفعول ہے اور ( على قميصہ ) لفظ ( دم ) كے ليے حال ہے _ لہذا (جاوء ...) كا معنى يہ ہوگا كہ وہ جھوٹے خون كو لائے تھے

۴۰۱

حالانكہ وہ خون قميص كے سامنے والے حصہ پر تھا حالانكہ عموماً زخمى ہونے والے كے لباس كا اندر اور استروالا حصہ خونى ہوتا ہے _ ليكن يوسفعليه‌السلام كے لباس كا اوپر والا حصہ خونى تھا اس سے يعقوب عليہ السلام بھانپ گئے كہ انكا بيٹا بھيڑے كا لقمہ نہيں بنے ہيں _

۵_ برادران يوسف نے يوسف(ع) كى قميص كو جس خون سے رنگين كيا تھا اس خون سے بخوبى معلوم ہوتا تھا كہ يہ جناب يوسف(ع) كا خون نہيں ہے _وجاء و على قميصه بدم كذب

(كذب) مصدر ہے ليكن آيت شريفہ ميں اسم فاعل ( كاذب) كے معنى ميں آيا ہے _ جب مصدر كو اسم فاعل كے معنى ميں استعمال كيا جائے تو مبالغہ كا فائدہ ديتا ہے _ تو ( دم كذب) كا معنى يہ ہوگا كہ ايسے جھوٹ كا خون كہ اسكا جھوٹا ہونا واضح اور وشن تھا_

۶_ برادران يوسف نے ان كى قميص جو كہيں سے بھى پھٹيہوئي نہيں تھى كو دكھا ياتو ان كا جھوٹا دعوى ( كہ يوسفعليه‌السلام كوبھيڑيا كھا گيا ہے ) واضح ہوگيا _وجاء و على قميصه بدم كذب

معمولاً جو شخص درندوں كا لقمہ بنتا ہے اسكا لباس صحيح و سالم نہيں رہتا _ اور زيادہ پھٹنے كى وجہ سے وہ لباس كى ماہيت سے خارج ہوجاتا ہے لہذا (قميص) كالفظ آيت ميں ذكر ہوا جسكو برادران يوسف نے يعقوبعليه‌السلام كو دكھا يا يہ اس بات كى طرف اشارہ كرتا ہے كہ يا تو لباس مكمل طور پرصحيح و سالم تھا يا نسبتاً سالم تھا يہ دوسرى دليل ہوئي كہ برادران يوسف اپنے دعوى ميں سچے نہيں ہيں _

۷_ يعقوب عليہ السلام اپنے بيٹوں كى اس قصّہ بيانى كو قبول نہيں كيا اور اس كے جھوٹے ہونے پر مطمئن ہوگئے _

فأكله الذئب قال بل سؤلت لكم انفسكم امر

(تسويل) ''سوّلت ''كا مصدر ہے جو آسان كرنے كے معنى ميں آتا ہے نيز ناپسند شے كو زينت دينا تا كہ اچھى معلوم ہو يہاں ( امر ) سے مراد يوسفعليه‌السلام كے خلاف مكر وفريب ہے اسى وجہ سے (بل سوّلت ...) كا معنى يوں ہوگا جو بات كہہ رہے ہو وہ درست نہيں ہے _ بلكہ تمہارے نفس نے ناپسند شے كو تمہارے ليےاچھا جلوہ ديا ہے اور اسكا مرتكب ہونا تمہارے ليے آسان ہے _

۸_ يعقوب عليہ السلام كو يوسفعليه‌السلام كے خلاف اپنے بيٹوں كى طرف سے سازش كرنے پر اطمينان تھا _بل سؤلت لكم انفسكم امر

۴۰۲

كلمہ (بل) اس بات كو بتاتا ہے كہ يعقوب عليہ السلام نے اپنے بيٹوں كى بات كو قبول نہيں كيا اور (سوّلت لكم ) كا جملہ بتاتا ہے كہ و ہ يوسف عليہ السلام كے خلاف ان كى سازش كو بھانپ گئے تھے_

۹_ يعقوب عليہ السلام حضرت يوسف(ع) كے خلاف اپنے بيٹوں كى سازش كا سبب ان كے نفس كا فريب اور نفسانيمكاريوں كا جلوہ سمجھتے تھے_بل سوّلت لكم انفسكم أمر

۱۰_ انسان كا نفس، بُرے و نامناسب كاموں كو زيبا ديكھانے اور ان كے انجام دلوانے پر قدرت ركھتا ہے _

بل سوّلت لكم انفسكم امر

۱۱_ يعقوب عليہ السلام نے اس بات كا فيصلہ كرليا كہ وہ اپنے بيٹوں كى اس خيانت پر جو يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں تھى پر سكوت اختيار كريں اور اسكى چھان بين نہ كريں _بل سوّلت لكم و الله المستعان على ما تصفون

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام نے يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور اپنے بيٹوں كى غلط رفتار پر صبر و بردبار رہنے كا فيصلہ كرليا _فصبر جميل

ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر(صبر ) كا متعلق يوسفعليه‌السلام كى جدائي اور ان كے بيٹوں كا جھوٹے قصّوں كى مناظر كشى اور غلط كام ہيں _

۱۳_ مشكلات اور تلخ ترين واقعات ميں صبر و حوصلہ سے كام لينا اچھى اور قابل تعريف خصلت ہے _ /فصبر جميل

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب لفظ (صبر) مبتدا اور (جميل) اسكى خبر ہے _

۱۴_ يعقوب عليہ السلام كا فراق يوسفعليه‌السلام ميں صبر و حوصلہ كرنا، قابل تعريف و تحسين تھا_فصبر جميل

كيونكہ ( جميل) (صبر) كے ليے صفت ہے تو يہاں مبتدا كو محذوف ليا جائے گا ( صبرى صبر جميل) يا خبر كو محذوف ليا جائے گا ( صبر جميل احسن) مذكورہ معنى اسى احتمال كى صورت ميں ہے _

۱۵_حضرت يعقوب(ع) نے حضرت يوسف(ع) كے بارے ميں اپنے بيٹوں كے اظہار نظر كى حقيقت كو معلوم كرنے كے ليئے خداوند عالم سے مدد طلب كي_والله المستعان على ما تصفون

(وصف) ''تصفون ''كا مصدر ہے جو بيان كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ لفظ( ما ) سے مراديوسف(ع) كے بھائيوں كى يوسفعليه‌السلام كے بارے ميں جھوٹى باتيں ہيں ان كى غلط اور غير حقيقت باتوں كے بارے ميں خداوند متعال سے مدد طلب كرنے كا معنى يہ ہے كہ ان باتوں كى حقيقت ظاہر ہوجائے _

۴۰۳

۱۶_ يعقوبعليه‌السلام بہت زيادہ صابر اور موحد شخصيت تھے جو صرف خداوند وحدہ لاشريك كو مدد دينے پر قادر سمجھتے تھے _

والله المستعان على ما تصفون

۱۷_ اپنے امور ميں ضرورى ہے كہ صرف خداوند متعال پر توكل كيا جائے اور اس سے مددحاصل كى جائے_

والله المستعان على ما تصفون

(والله المستعان ) كى مثل جملات ميں مبتداء معرفہ اور اسكى خبر الف لام كے ساتھ غير عہدى ہے اور وہ حصر پر دلالت كرتى ہے _

۱۸_ خداوند متعال پر توكل كرنے والے بہت زيادہ صبر اور مقاومت كرنے والے انسان ہيں _

فصبر جميل والله المستعان على تصفون

۱۹_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام '' قال لما ا وتى بقميص يوسف الى يعقوب كان به نضح من دم (۱)

ترجمہ : امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ جب يعقوبعليه‌السلام كے ليے يوسف(ع) كى قميص لائي گئي تو اس پر خون كے چھينٹے گرائے گئے تھے_

۲۰_'' عن ا بى جعفر عليه‌السلام فى قوله '''' و جاؤ وا على قميصه بدم كذب'' قال: انهم ذبحوا جدياً على قميصه _ (۲)

امام باقرعليه‌السلام سے الله تعالى كے اس قول (جاؤ وا ...) كے بارے ميں روايت ہے : آپعليه‌السلام نے فرمايا كہ انہوں نے بكرى كے بچے كو انكى قميص پر ذبح كيا تھا_

۲۱_'' عن على بن الحسين عليه‌السلام ... قال (يعقوب لهم ) بل سوّلت لكم ا نفسكم ا مراً و ما كان الله ليطعم لحم يوسف الذئب من قبل ا ن ا رى تا ويل رؤياه الصادقة (۳)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے يعقوبعليه‌السلام نے برادران يوسف(ع) سے كہا '' بل سوّلت لكم انفسكم امراً'' اور ايسا نہيں ہوسكتا كہ خداوند متعال يوسف عليہ السلام كے گوشت كو بھيڑے كى خوراك بنا دےقبل اس كے كہميں اسكى خواب كى صحيح تعبير و تاويل ديكھ نہ لوں _

۲۲_ '' عن الصادق عليه‌السلام فى قوله عزّوجل فى قول يعقوب '' فصبر جميل '' قال : بلا شكوى (۴)

____________________

۱) تفسير عياشى ، ج ۲، ص۱۷۱، ح۹، نورالثقلين ، ج۲ ص۴۱۷، ج۲۸_۲) تفسير قمى ، ج۱، ص۳۴۱، نورالثقلين ، ج۲، ص۴۱۷، ح۲۷_

۳) تفسير عياشى ، ج۲، ص۱۶۹، ح۵، تفسير برهان ، ج ۲ص ۲۴۷، ح۵_۴) امالى شيخ طوسى ، ج۱، ص۳۰۰، نور الثقلين ، ج۲، ص ۴۵۲، ح۱۴۷_

۴۰۴

امام صادقعليه‌السلام سے حضرت يعقوبعليه‌السلام كے قول كے بارے ميں خداوند عالم كے اس فرمان (فصبر جميل) كے بارے ميں روايت ہے: اس سے مرادايسا صبر جسميں شكوہ نہ ہو _

الله تعالى :الله تعالى كى مختصّات ۱۶; الله تعالى كى امداد ۱۶

برادران يوسفعليه‌السلام :برادران يوسفعليه‌السلام اور يعقوبعليه‌السلام ۳;برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام كى قميص۱، ۳;برادران يوسف(ع) كا جھوٹ بولنا ۷; برادران يوسف كا ناپسند عمل ۱۲; برادران يوسف(ع) كى سازش ۱، ۲، ۳، ۵، ۱۵، ۲۰، ۲۱ ; برادران يوسف كى سازش كے عوامل ۹; برادران يوسف كى ہوا و ہوس ۹، ۱۲;برادران يوسف كے جھوٹ بولنے كى وجوہات ۴، ۵، ۶;

توكلّ:الله تعالى پر توكل كى اہميت ۱۷

روايت : ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۲/شدّت :شدّت ميں صبر۱۳

صابرين :۱۶، ۱۸/صبر:صبر كى اہميت ۱۳; صبر جميل۱۳; صبر جميل سے مراد۲۲

عمل :ناپسنديدہ عمل كا سبب ، ۱۰; ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت پيش كرنے كى وجہ ۱۰

متوكلين :متوكلين كا صبر ۱۸; متوكلين كى خصوصيات ۱۸

موحدين : ۱۶/ہوا و ہوس:ہوا و ہوس كے آثار ۹، ۱۰

يعقوبعليه‌السلام :يعقوب(ع) اور برادران يوسف ۷; يعقوب(ع) اور برادرا ن يوسف كى سازش ۸، ۱۱;يعقوبعليه‌السلام اور حقائق كا ظاہر ہونا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كا اطمينان ۷، ۸; يعقوبعليه‌السلام كا صبر ۱۲، ۱۶، ۲۲; يعقوبعليه‌السلام كا عقيدہ ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا فيصلہ ۱۱، ۱۲; يعقوبعليه‌السلام كا مدد طلب كرنا ۱۵;يعقوبعليه‌السلام كى توحيد افعالى ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كى سوچ ۹;يعقوبعليه‌السلام كى شخصيت ۱۶;يعقوبعليه‌السلام كے صبر كى تعريف ۱۴; يعقوبعليه‌السلام كے فضائل ۱۶

يوسفعليه‌السلام :

يوسفعليه‌السلام كا بھيڑے كا لقمہ بننا ۴،۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۱، ۱۹، ۲۰، ۲۱; يوسف(ع) كى جدائي ميں صبر ۱۲، ۱۴;يوسف(ع) كى قميص ۶; يوسفعليه‌السلام كى قميص كا خون ۲، ۴، ۵، ۱۹، ۲۰;يوسفعليه‌السلام خلاف سازش ۸،۹

۴۰۵

آیت ۱۹

( وَجَاءتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُواْ وَارِدَهُمْ فَأَدْلَى دَلْوَهُ قَالَ يَا بُشْرَى هَـذَا غُلاَمٌ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً وَاللّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ )

اور وہاں ايك قافلہ آيا جس كے پانى نكالنے والے نے اپنا ڈول كنويں ميں ڈالا تو آواز دى ارے واہ يہ تو بچہ ہے اور اسے ايك قيمتى سرمايہ سمجھ كر چھپاليا اور اللہ ان كے اعمال سے خوب باخبر ہے (۱۹)

۱_ جس كنويں ميں حضرت يوسفعليه‌السلام تھے اس كے اطراف ميں ايك قافلے نے پڑاؤ ڈالا اور جو پانى لانے پر مامور تھا انہوں نے اسے كنويں كى طرف روانہ كيا_و جاء ت سيّارة فا رسلوا واردهم

'' وارد '' اس شخص كو كہتے ہيں جو كنويں ، نہر اور اس طرح كى جگہوں سے پانيلينےآتا ہے _

۲_ قافلے كا پانى لانے والے نے جب پانى لينے كے ليے كنعان كے كنويں ميں اپنا ڈول ڈالاتو خلاف توقع اس نے ايك بچے كو باہر نكالا_فأدلى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

( أدلا ) ا دلى كا مصدر ہے جو ڈول ڈالنے كے معنى ميں آتا ہے _اور ''غلام '' چھوٹے بچے كو كہا جاتا ہے _( مصباح الميز )

۳_ يوسفعليه‌السلام نے قافلہ كے پانى لانے والے كى رسّى و ڈول سے چمٹكراپنے آپ كو كنويں سے نجات دى _

فأرسلوا و اردهم فأدنى دلوه قال يا بشرى هذا غلام

۴_ قافلے كاپانى لانے والا، حضرت يوسفعليه‌السلام كوپاكر بہت متعجب اور خوشحال ہوا اور اپنے ساتھيوں كواسكى خوشخبرى دي_قال يا بشرى هذا غلام

۵_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ حضرت يوسف(ع) كو بطور تجارتى سامان اپنے ساتھ لے گيا_و اسرّوه بضعة

(بضاعة) اس مال و اجناس كو كہتے ہيں جو تجارت

۴۰۶

كے ليے ہو تا ہے_

۶_حضرت يوسف(ع) كو پانے والے قافلہ نے ان كو تجارتى سامان قرار دہتے كى وجہ سے چھپانے كى بہرپور كوشش كي_

و اسرّوه بضعة

(اسرّوا) (پوشيدہ و مخفى ركھنا) كے معنى ميں (قرار ينے كا مضى متضمن ہے) اسى وجہ سے لفظ (بضاعة) كو مفعول دوم كے طور پر منصوب كيا گيا ہے_ تو جملے كا معنى يوں ہوگا كہ يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان بنا كر انكو مخفى ركھا گيا_

۷_ يوسفعليه‌السلام كا كنويں سے نجات پانا، ان كى غلامى كا آغاز تھا_و اسّروه بضعة

انسان كو ( بضاعت) تجارتى سامان قرار دينا ،اس كے غلام ہونے يا غلام خيال كرنے كے مترادف ہے_

۸_حضرت يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كو غلام كے طور پر خريد و فروخت كا رواج تھا_و أسرّوه بضعة

۹_ خداوند متعال، انسانوں كے اعمال و كردار سے آگاہ ہے_و اللّه عليم بما يعملون

۱۰_ اہل قافلہ، يوسفعليه‌السلام كو غلام بنانے كو غير شرعى اور غير قانونى كام سمجھتے تھے_و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بمايعملون

حالانكہ وہ بچہ جو لا وارث ملا ہو اسكو غلامى ميں لانا اور قابل فروخت قرار دينا جائز اور قانونى كام تھا_لہذايوسفعليه‌السلام كو مخفى ركھنا،معقول نہيں تھا _(ا سرّوه بضاعة)

۱۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ، ان كو ( خريد و فروخت كا) سامان قرار دينے پر گنہگار اور عذاب الہى كا مستحق قرار پايا_

و أسرّوه بضاعة و اللّه عليم بما يعملون

اس چيز كى ياد آورى كہخداوند متعال، بندوں كے اعمال سے آگاہ ہے ممكن ہے اس كے عذاب دينے كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانہ ميں راستہ سے ملنے والے انسان كى خريد و فروخت، نامناسب اور غير قانونى كام تھا_

و أسرّوه بضاعة

۱۳_ كنعان كے كنويں كے اطراف ميں اہل قافلہ كا كچھ دير كے ليے پڑاؤ ڈالنا اور كنويں سے يوسفعليه‌السلام كو نجات دينا اور اپنے ساتھ لے جانا، مشيت الہى كے مطابق اور اسكى دقيق نظارت ميں انجام پايا _

و جاء ت سيّارة و اللّه عليم بما يعملون

(ما يعملون) ميں ''ما'' سے مراد ممكن ہے يوسف (ع)

۴۰۷

كو خريد و فروخت كا ساما ن قرار دينا ہو (أسرّوه بضاعة ) اور نيز يہ بھى احتمال ہے كہ قافلہ كى تمام داستان جو يوسف(ع) كے بارے ميں ہے وہ مراد ہو_ پہلے احتمال كى بناء پرالله كا علم ان كے اعمال و رفتار كے بارے ميں ( خريد و فروخت كاسامان قرار دينا) انكو سزا دينے كے بارے ميں كنايہ ہے_دوسرے معنى كى صورت ميں علم خدا، اس كى تقدير و تدبير سے كنايہ ہے _ يعنى تمام امور جو يوسفعليه‌السلام كو كنويں سے نجات دينے كاسبب ہوئے ( كنعان كے اطراف ميں قافلے كا گزرنا ، كنويں كے قريب پڑاؤ ڈالنا ...) تمام كے تمام امورالله تعالى كى نظارت و نگرانى ميں واقع ہوئے_

الله تعالى :الله تعالى كا علم غيب ۹; الله تعالى كى تقدير ۱۳; الله تعالى كى نظارت ۱۳

اسماء و صفات :عليم ۹

غلامى كا نظام :غلامى كے نظام كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلامى كا نظام ۸

گمشدہ (انسان ) كى دريافت :گمشدہ انسان كى تجارت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲; يعقوبعليه‌السلام زمانہ ميں گمشدہ انسان كى تجارت ۱۲

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ:يوسفعليه‌السلام كو پالينے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶، ۱۰، ۱۱;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كا پڑاؤ ۱۳; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كاساقى ۱; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كو بشارت۴;يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلے كے ساقى كى بشارت ۴; يوسفعليه‌السلام كو پالينے والے قافلے كى سزا،۱۱;يوسف(ع) كو پالينے والے قافلے كے ساقى كى خوشى ۴; يوسفعليه‌السلام كے پانے والے قافلے كى فكر ۱۰

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام كا چھپانا ۶; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶ ، ۷، ۱۳; يوسفعليه‌السلام كى غلامى ۷، ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى كنويں سے نجات ۲، ۳، ۷، ۱۳;يوسفعليه‌السلام كے كنويں كا قصّہ ۱

۴۰۸

آیت ۲۰

( وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ )

اور ان لوگوں نے يوسف كو معمولى قيمت پر بيچ ڈالا چند درہم كے عوض اور وہ لوگ تو ان سے بيزار تھے ہي(۲۰)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو اہل قافلہ نے بہت ہى ناچيز اور كم درہموں ميں فروخت كرديا_و شروه بثمن بخس دراهم معدودة

(شرائ) (شروا) كا مصدر ہے فروخت كرنے كے معنى ميں آتا ہے_ اور (شروہ) ميں فاعل كى ضمير (سيّارة) كى طرف لوٹتى ہے (بخس ) مصدر ہے جو اسم مفعول كے معنى ميں ہے_( مبخوس _ ناقص اور ناچيز)كے معنى ميں ہے ( ثمن بخس) يعنى جس قيمت سے خريدارى كى گئي ہے وہ شے ارزش كے اعتبار سے اس سے زيادہ ہو (معدودة) كا معنى شمار كيا گيا ہےيہاں بہت كم ہونے سے كنايہ ہے_

۲_ تمام اہل قافلہ خود كو يوسفعليه‌السلام كى نسبت صاحب نفع خيال كرتے تھے اور اپنے آپ كو اسكا مالك سمجھتے تھے_

اسرّوه بضاعة و شروه بثمن

يوسفعليه‌السلام كو تجارتى سامان قرار دينے اور انہيں فروخت كرنے كى نسبت قافلہ كيطرف دى گئي ہے اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہو تاہے_

۳_ اہل قافلہ جنہوں نے يوسفعليه‌السلام كوپاياتھا ان كو اپنے پاس ركھنے ميں كوئي دلچسپى نہيں ركھتے تھے_

شروه و كانوا فيه من الزاهدين

(زہد) كسى شے كو بے فائدہ سمجھ كر اسكى طرف رغبت نہ ركھنے كو كہتے ہيں _ شايد اہل قافلہ كو خوف تھاكہ لا وارث انسان كو غلام بناناايك نامناسب رويہ ہے اور يہ لوگوں پر فاش نہ ہوجائے_ اس وجہ سے انہوں نے اس كے ليے بہت ہى كم قيمت قراردى تا كہ جلدى ہى فروخت ہوجائے_

۴_ اہل قافلہ كا يوسفعليه‌السلام كى فروخت ميں جلدى كرنا اور ان كى نگہداشت ميں بے توجہى كا اظہار كرنا، انكو كم قيمت فروخت كرنے كا سبب تھا_و شروه بثمن بخس و كانوا فيه من الزاهدين

۴۰۹

(و كانوا ) كا جملہ (شروه بثمن بخس ) كے جملے كى تعليل كے مقام پرہے _ يعنى يوسفعليه‌السلام كو اپنے پاس ركھنے ميں ان كى دلچسپى نہ لينا ، ان كو كم قيمت فروخت كرنے كا موجب تھي_

۵_ يوسفعليه‌السلام كے بھائيوں نے اسكو بہت ہى كم درہم اور ناچيز سى قيمت اہل قافلہ كو فروخت كرديا_

و شروه بثمن بخس

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے كہ(شروہ) كے فاعل كى ضمير سے مراد برادران يوسف ہوں اس بناء پر يوسفعليه‌السلام كے بھائي فروخت كرنے والے اور اہل قافلہ اس كے خريدارتھے_ عبارت(الذى اشتراہ من مصر)بعد والى آيت ميں ممكن ہے اس بات كى تائيد كرتى ہوچونكہ مصر ميں يوسفعليه‌السلام كى خريد و فروخت سے پہلے بھى ان كى ايك مرتبہ خريد و فروخت ہوچكى ہے_

۶_ يوسف(ع) ، اپنے بھائيوں كى نظر ميں بے قيمت اور كم ارزش تھے_و كانوا فيه من الزاهدين

(كانوا) كى ضمير مذكورہ معنى كى صورت ميں برادران يوسفعليه‌السلام كى طرف لوٹ رہى ہے _

۷_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں انسانوں كى غلامى كا اور انكى خريد و فروخت كا كام رائج تھا_و شروه بثمن بخس

۸_ يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم ( چاندى كا سكہ) رائج كرنسى تھي_دراهم معدودة

۹_'' عن على ابن الحسين عليه‌السلام : فلما ا خرجوه ا قبل إليهم إخوة يوسف فقالوا هذا عبدنا ا منكم من يشترى هذا العبد؟ فاشتراه رجل منهم بعشرين درهماً و كان اخوته فيه من الزاهدين (۱)

امام سجادعليه‌السلام سے روايت ہے كہ جب قافلے والوں نے يوسفعليه‌السلام كوكنويں سے باہر نكالا تو اس كے بھائي ان كے قريب گئے اور ان سے كہا : كہ يہ ہمارا غلام ہے كيا كوئي تم ميں سے ايسا ہے جو اسكو خريدے؟ تو اس وقت ايك شخص نے ان سے بيس درہم ميں خريد ليا اور حضرتعليه‌السلام كے بھائي ان ميں كوئي دلچسپى نہيں لے رہے تھے_

برادران يوسف(ع) :برادران يوسف(ع) اور يوسفعليه‌السلام ۵، ۶; برادران يوسف(ع) كى فكر ۶

درہم :يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں درہم كا ہونا ۸

____________________

۱)علل الشرائع ، ص ۴۸، ح ۱ ، ب ۴۱; نور الثقلين ، ج ۲، ص ۴۱۳، ح ۱۷_

۴۱۰

روايت : ۹

غلام ركھنا :غلام ركھنے كى تاريخ ۷; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں غلام كا ركھنا ۷

كرنسى :كرنسى كى تاريخ ۸; يعقوبعليه‌السلام كے زمانے ميں رائج كرنسى ۸

يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ :يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ اور يوسفعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴; يوسفعليه‌السلام كو پانے والے قافلہ كا دعوى ۲

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام سے بے توجہى ۳، ۴، ۹; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۹;يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱، ۴، ۵، ۹; يوسفعليه‌السلام كى ملكيت كا دعوى ۲

آیت ۲۱

( وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَداً وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَاللّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور مصر كے جس شخص نے انھيں ۱_خريد اتھا اس نے اپنى بيوى سے كہا كہ اسے عزت و احترام كے ساتھ ركھو شايد يہ ہميں كوئي فائدہ پہنچائے يا ہم اسے اپنا فرزند بناليں اور اس طرح ہم نے يوسف كو زمين ميں اقتدار ديا اور تا كہ اس طرح انھيں خوابوں كى تعبير كا علم سكھائيں اور اللہ اپنے كام پر غلبہ ركھنے والا ہے يہ اور بات ہے كہ اكثر لوگوں كو اس كا علم نہيں ہے (۲۱)

۱_ يوسفعليه‌السلام كو پانے والا قافلہ مصر ميں داخل ہوا اور اسى ہى ديار ميں اسكو فروخت كرديا_

و شروه بثمن و قال الذى اشترىه من مصر

۲_ عزيز مصر نے مصر ميں قافلے والوں سے يوسفعليه‌السلام كو خريدليا _و قال الذى اشترىه من مصر

(من مصر)كے بارے ميں احتمال ہے كہ(اشتراہ ) كے متعلق ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے حال ہو _ ليكن مذكورہ بالا تفسير احتمال اول كى صورت ميں ممكن ہے اور بعد ميں آنے والى آيات اس بات كو بيان كر رہى ہيں كہ (الذى اشتراہ ) سے مراد عزيز مصر ہے_

۴۱۱

۳_ يوسفعليه‌السلام كا خريدار (زليخا كا شوہر) مصرى شہرى تھا_و قال الذى اشترى ه من مصر

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب (من مصر) كا متعلق محذوف ہواورجملہ ( الذى اشتراہ ) كے ليے صفت ہو يعنى جملہ يوں ہو گا _ (قال الذى اشتراہ و ہو من اہل مصر ) اس نے كہا جس نے اسكو خريدا درحالا نكہ وہ اہل مصر ميں سے تھا_

۴_ زليخا كا شوہر، يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ( عزيزى ) كے مرتبے پر نہيں تھا_و قال الذى اشترىه من مصر

خريدار يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے( قرآن مجيد) عنوان سے ياد نہ كرنا،ممكن ہے مذكورہ تفسير كى طرف اشارہ ہو_

۵_ عزيز مصر ،نے يوسفعليه‌السلام كو خريدتے وقت ان كى بلند شخصيت اور مقام والاسے اطمينان حاصل كرليا _

لا مرأته أكرمى مثوىه عسى أن ينفعن

۶_ عزيز مصر چاہتا تھا كہ يوسفعليه‌السلام سے اپنے كاموں كے ليے استفادہ كرے يا اسكو اپنے اور اپنى بيوى كى فرزندى ميں لے آئے_قال الذى أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

۷_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كى مدد اور اسكو اپنى فرزندى ميں لانے كا سبب اپنى اور اپنى بيوى زليخا كى اس سے محبت كو قرارديا_أكرمى مثوى ه عسى أن ينفعنا أو نتخذه ولد

جملہ ( عسى ) جملہ ( اكرمى مثواہ) كے ليے علت ہے _ تو جملے كا معنى يوں ہوگا _ كہ ميں تم سے يہ چاہتا ہوں كہ تم اسكا احترام كرو تا كہ وہ ہم سے محبت كرنے لگے تا كہ اسكى مدد سے ہم اپنے دل كو بہلائيں يا يہ كہ اسكو منہ بولا بيٹا بنا نے ميں كامياب ہوجائيں _

۸_ عزيز مصر نے يوسفعليه‌السلام كے كاموں كو اپنى بيوى زليخا كے سپرد كيا اور اس سے كہا كہ انكا احترام كرے اور ان كے مقام و مرتبے كا خيال ركھے_لا مرأته أكرمى مثوىه

(مثوى ) اسم مكان ہے جو گھر يا رہائش گاہ كے معنى ميں آتا ہے _( اكرمى مثواہ ) يعنى اس كى منزل ومقام كا احترام كرو_ گھر اور رہائش گاہ كے مناسب و اچھے ہونے پر تاكيد بتاتى ہے كہ اصل ميں اس شخص كى تعظيم ہے جو اس جگہ رہائش پذير ہے_

۹_ عزيز مصر اور اسكى بيوى زليخااولاد كى نعمت سے محروم تھے_أو نتخذه ولد

معمولاً وہ لوگ جو اولاد نہيں ركھتے، وہى كسى كو اپنى اولاد قرار ديتے ہيں اوراسوجہ سے جملہ ( نتخذہ ولداً) مذكورہ بالا معنى كى

۴۱۲

طرف ممكن ہے اشارہ ہو اور يوسفعليه‌السلام كو اپنى فرزندى ميں لانے كا بيان كلمہ (عسى ) سے ظاہر ہوتا ہے جو اس احتمال پر تاكيد كررہا ہے_

۱۰_ كسى شخص كو فرزند (منہ بولا بيٹے) كے طور پر انتخاب كرنا، يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں متداول امر تھا اور قديم مصر ميں اسكى قانونى حيثيت تھى _أو نتخذه ولد

۱۱_ خداوند متعال نے يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھرانے ميں داخل كر كے يوسفعليه‌السلام كے ليے اس سرزمين مصر ميں بانفوذ اور قدرتمند ہونے كے راستہ كو ہموار كيا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

(الأرض) سے مراد مصر كى سرزمين ہے_ ''تمكين '' ''مكنّا ''كا مصدر ہے جو مكان و جگہ دينے كے معنى ميں آتا ہے _ نيز قدرت اور سلطنت عطا كرنے كے معنى ميں آتا ہے (فى الأرض)كى قيد اس بات كو بتاتى ہے كہ آيت شريفہ ميں (مكنّا) سے دوسرا معنى مراد ہے_

۱۲_ عزيز مصر كے گھر، يوسفعليه‌السلام آرام و آسائش ميں تھے_كذّلك مكنّا ليوسف فى الأرض

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں داخل ہونا، خداوند متعال كے انكے بارے ميں وعدوں كے پورا ہونے كا پيش خيمہ تھا_و كذلك مكّنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الاحاديث

(لنعلّمہ) كا ايك مقدر كلام پر عطف ہے يعنى''مكنّاليوسف لنفعل كذا و لنعلّمه '' لنفعل كذا سے مراد وہ امور تھے جنكو حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصے كے شروع ميں خداوند عالم نے بيان فرمايا تھا مثلا (رأيتهم لى ساجدين ) و(كذلك يجتبيك ربك ...)

۱۵_ خداوند متعال، يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير اور واقعات كى تفسير و تحليل كا سكھانے والا ہے_

و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۶_ خوابوں كيتعبير اور واقعات كى تفسير وتحليل كى تعليم ، يوسفعليه‌السلام كو عزيز مصر كے گھر ميں لے جانے كى تقدير الہى كى خاطر تھا_كذلك مكنا ليوسف فى الا رض و لنعلّمه من تا ويل الأحاديث

(لام)'' لنعلمہ'' ميں غايت كے ليے ہے اور متعلق كى غرض و ہدف كو بيان كرتا تھا_

۱۷_ تعبير خواب كا علم اور آنے والے واقعات كى تحليل كرنے پرقدرت، خداوند متعال كى نعمتوں ميں سے ہے_

۴۱۳

كذلك و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۱۸_آنے والے واقعات كى تاريخ اور انكا انجام پذير ہونا ، تقدير الہى اور اس كے قدرت اور اختيار ميں ہے_

و قال الذى اشترىه و كذلك مكّنا ليوسف فى الأرض

۱۹_ حضرت يوسفعليه‌السلام كى تعبير و تا ويل خواب اور آنے والے حالات كى تحليل كا علم ،مطلق و لا محدود علم تھا_و لنعلّمه من تأويل الاحاديث/ مذكورہ بالا تفسير كا حرف (من) جو كہ تبعيض كے ليے ہے سے استفادہ ہوتا ہے _ لہذا( ولنعلّمہ ...) كا معنى يوں ہوگا _ كچھ آنے والے حوادث و واقعات كى تحليل اور تاويل يا كچھ خوابوں كى تعبير كو ان كو سكھا ئيں _

۲۰_ آنے والے حالات اور آئندہ كے ماجروں كى تحليل و تاويل اور خوابوں كى تعبير كا علم ،بہت اہميت والا اور قيمتى ہے_و كذلك مكنا ليوسف فى الارض و لنعلّمه من تأويل الاحاديث

۲۱_ خداوند متعال اپنى مشيت اور ارادوں كو انجام دينے پر قادر ہے _والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كى ضمير ( الله ) كى طرف لوٹنى ہے _ امر الہى سے مراد وہ كام ہيں كہ جن سے ارادہ الہى اور مشيت خداوند ى اس كے تحقق اور انجام دينے كے ساتھ تعلق ركھتى ہے _

۲۲_ كوئي شے اور كوئي ذات،ارادہ الہى كو روكنے كى طاقت نہيں ركھتى _والله غالب على أمره

۲۳_ يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے حوادث و واقعات فرمان و تدبر الہى سے وجود ميں آئے ہيں _

و كذلك مكنّا ليوسف فى الا رض والله غالب على ا مره

(أمرہ ) كے مصاديق ( كذلك مكنّا ليوسف) كے جملے كے قرينے سے يوسفعليه‌السلام كے امور كى تدبير ہے _ بعض مفسّرين نے (أمرہ ) كى ضمير كو يوسفعليه‌السلام كى طرف پلٹايا ہے اس صورت ميں جملہ ( والله غالب على امرہ) كا معنى يہ ہوگا ( كہ خداوند متعال يوسفعليه‌السلام كے امور پر غالب ہے اور اس كے امور كے نظم و ترتيب ميں اسى كا اختيار ہے ) _ مذكورہ بالاتفسير ميں كچھ زيادہ ہى وضاحت ہے_

۲۴_ لوگوں كى اكثريت اس بات سے ناگاہ ہے كہ تمام امور، خداوند عالم كى تدبير كے مطابق انجام پاتے ہيں اور وہ اپنى مشيت كے تحقق پر قادر ہے نيز تمام افراد اس كے مقابلہ ميں عاجز و ناتواں ہيں _

والله غالب على ا مره و لكنّ ا كثر النّاس لا يعلمون

۴۱۴

اكثريت:اكثريت كا جہل ۲۴

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى تعليمات ۱۵، ۱۶;الله تعالى كى تقدير و مقدرات ۱۶ ، ۱۸; الله تعالى كى ربوبيت ۲۳، ۲۴;الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۸;الله تعالى كى قدرت ۲۱، ۲۴ ; الله تعالى كى مشيت ۲۱، ۲۴;الله تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۲۲;الله تعالى كى نعمتيں ۱۳، ۱۷ ; الله تعالى كے ارادے كے تحقق كا پيش خيمہ ۱۴;الله تعالى كے افعال ۱۱، الله تعالى كے اوامر ۲۳

انسان :انسانوں كا عجز ۲۴//تاريخ :تاريخ ميں تبديلى كا سبب ۱۸//زليخا:زليخا اور يوسفعليه‌السلام ۷، ۸ ; زليخا كالاولد ہونا ۹

عزيز مصر :عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام ۲، ۶،۸;عزيز مصر اور يوسفعليه‌السلام كے درجات ۵; عزيز مصر كا بے اولاد ہونا ۹;عزيز مصر كى خواہشات ۸;عزيز مصركى قوميت ۳;عزيز مصر يوسفعليه‌السلام كى خريدارى كے وقت ۴

علم و دانش :آئندہ واقعات كى تحليل كے علم و دانش كى اہميت ۲۰;خوابوں كى تعبيركے علم و دانش كى اہميت ۲۰; علم و دانش كى قيمتى ہونا۲۰

قديمى و تاريخى مصر :قديمى و تاريخى مصر ميں منہ بولا بيٹا۱۰

منہ بولا بيٹا:منہ بولا بيٹا بنانے كى تاريخ ۱۰; منہ بولا بيٹا يوسفعليه‌السلام كے زمانے ميں ۱۰

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۲۲

نعمت :آسائش كى نعمت ۱۳;آئندہ كے واقعات كى تحليل كے علم كى نعمت ۱۷; تعبير خواب كے علم كى نعمت ۱۷; قدرت كى نعمت ۱۳

يوسفعليه‌السلام :يوسف(ع) ، عزيز مصر كے گھر ميں ۱۲، ۱۴، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كا احترام ۸;يوسفعليه‌السلام كا خريدار ۲; يوسفعليه‌السلام كا علم محدود ہونا ۱۹;يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۸، ۱۱، ۱۲، ۱۴ ;يوسفعليه‌السلام كا مدبّر ۲۳; يوسفعليه‌السلام كا معلّم ۱۵، ۱۶; يوسفعليه‌السلام كو آئندہ كے واقعات كى تحليل كا علم ۱۵، ۱۶ ، ۱۹;يوسفعليه‌السلام كو خوابوں كى تعبير كا علم ۱۵، ۱۶، ۱۹; يوسفعليه‌السلام كو منہ بولابيٹا بنانا ۶،۷;يوسفعليه‌السلام كى آسائش ۱۲; يوسفعليه‌السلام كى حكومت كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كى فروخت ۱;يوسفعليه‌السلام كے اقتدار كا پيش خيمہ ۱۱; يوسفعليه‌السلام كے چناؤ كا سبب ۱۴;يوسف(ع) كے خريدار كى قوميت ۳;يوسفعليه‌السلام مصر ميں ۱، ۲، ۱۱

۴۱۵

آیت ۲۲

( وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْماً وَعِلْماً وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ )

اور جب يوسف اپنى جوانى كى عمر كو پہنچے تو ہم نے انھيں حكم اور علم عطا كرديا كہ ہم اسى طرح نيك عمل كرنے والوں كو جزا ديا كرتے ہيں (۲۲)

۱_ يوسفعليه‌السلام نے اپنے بچپن اور نوجوانى كے ايّام، عزيز مصر كے گھر ميں گذارے يہاں تك كہ جوان ہوئے اور جسمانى اور عقلى بلوغ تك پہنچے_

كلمہ (اشدّ) جسطرح لسان العرب نے سبويہ سے نقلكيا ہے (شدّة)كى جمع ہے جو (طاقت و قدرت ) كے معنى ميں ہےلہذا (أشدّ) سے مراد مختلف طاقتيں ہيں جو مقام كى مناسبت سے جسمانى و عقلى طاقت كو شامل ہيں _

۲_ يوسفعليه‌السلام جب جوانى كى عمر ميں پہنچے تو جسمانى و ذہنى ترقى كے ساتھ ساتھ بلند حكمت اور وسيع علم كے حامل ہوگئے_

ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

(حكماً) اور (علماً ) كے الفاظ كا نكرہ استعمال كرنا، اس حكمت و علم كى عظمت كو بتاتا ہے جو خداوند عالم نے حضرت يوسفعليه‌السلام كو عطاكى تھي_ اور (اتي) فعلكو (نا ) كى ضمير متكلم كى طرف اسناد دينا، اس حقيقت كى تائيد كرتى ہے اور يہ جو خداوند متعال نے زليخا كى يوسف(ع) كے ساتھ مكارى كى داستان كو بيان كرنے سے پہلے ان كے علم و حكمت كو بيان كياہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يوسفعليه‌السلام زمانہ جوانى ميں علم و حكمت كے مالك تھے_اسى وجہ سے يہ احتمال نہيں ديا جاسكتا كہ زليخا كى يوسف(ع) سے داستان جوانى كے گزرنے كے بعد ہوئي ہو يعنى حضرت اسوقت مثلا تئيس يا چاليس سال كے ہوں _

۳_ خداوند متعال ہى يوسفعليه‌السلام كوحكمت و علم كا عطا كرنے والا ہے _أتيناه حكماً و علما

۴_ حضرت يوسفعليه‌السلام جوانى ہى ميں لوگوں كے درميان فيصلہ اور قضاوت كرنے كى قدرت ركھتے تھے _

ولّما بلغ أشدّه أتيناه حكماً و علم

۴۱۶

بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد معارف الہى كا علم، احكام شريعت،حكمت،اور لوگوں كے درميان قضاوت كا معنى بيان كيا ہے اور (علم ) سے مراد تعبير خواب سے آگاہى ، آئندہ حوادث و واقعات كى تحليل اورمصالح و مفاسد كى شناخت قرار دياہے _

۵_ يوسفعليه‌السلام كا سن رشد ميں پہنچنا، علم و حكمت كے حامل ہونے كا سبب تھا_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

۶_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى عمراور رشدكے مقام پر پہنچنے كے بعد مقام نبوت پر فائز ہوئے_ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علما

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہے كہ بعض مفسرين نے (حكم ) سے مراد مقام نبوت اور (علم ) سے مراد شريعت كا علم بيانكيا ہے _

۷_ مقام نبوت تك پہنچنے كے ليے اسكى صلاحيت اور سبب كى ضرورت ہوتى ہے _ولّما بلغ أشدّه اتيناه حكماً و علم

۸_ يوسفعليه‌السلام نيك لوگوں كا واضح و روشن نمونہ تھے _و كذلك نجزى المحسنين

۹_ يوسف(ع) كا حكمت اور علم سے بہرہ مند ہونا، خداوند متعال كى طرف سے انكے نيك كاموں كى جزاء تھي_

(جزاء) (نجزى ) كا مصدر ہے _ جسكا معنى جزاء و سزا ہے _

۱۰_ حضرت يوسفعليه‌السلام كے نيك كام، ان كے مقام نبوت پر فائز ہونے كا سبب بنے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۱_ احسان او ر نيكى كرنا، علم و حكمت سے بہرمند ہونے كاسبب ہے_أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

۱۲_ نيك لوگوں كوجزاء عطا كرنا اور ان كو علم و حكمت سے بہرہ مند كرنا، سنت الہى ہے _

أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

( كذلك نجزى المحسنين) ميں (نجزي)فعل مضارع ہے جواستمرار سے حكايت كرتا ہے _ اور تفسير ميں اس سے سنت كا معنى كيا گيا ہے _

۱۳_ نيك لوگوں كو الله تعالى دنيا ميں بھى جزاء ديتا ہے _أتيناه حكماً و علماً و كذلك نجزى المحسنين

احسان :احسان كے آثار ۱۱; احسان كى اہميت ۱۰، ۱۱، ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى جزاء ۹، ۱۳; الله تعالى كى سنت ۱۲; الله تعالى كى عطا ۳

۴۱۷

الله تعالى كى سنتيں :جزاء دينے كى سنت ۱۲; سزا دينے كى سنت ۱۲

حكمت :حكمت كا سبب ۱۱//صلاحيتيں :صلاحيتوكا فائدہ ۷//علم :علم كا سبب۱۱

محسنين :محسنين كا علم ۱۲; محسنين كى جزاء ۹، ۱۲; محسنين كى حكمت ۱۲;محسنين كى دنيا ميں جزاء ۱۳

نبوت :نبوت كا جوانى ميں عطا ہونا ۶;نبوت كے شرائط ۷

يوسفعليه‌السلام :يوسفعليه‌السلام پر احسان كے آثار ۱۰; يوسفعليه‌السلام كا بچپنا ۱;يوسفعليه‌السلام كا رشد ۱، ۲، ۶; يوسفعليه‌السلام كا عزيز مصر كے گھر ميں ہونا ۱;يوسفعليه‌السلام كا علم ۲،۹ ; يوسفعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴;يوسفعليه‌السلام كا محسنين سے ہونا ۸;يوسفعليه‌السلام كواحسان كى جزاء ۹;يوسفعليه‌السلام كى جوانى ۲، ۴، ۶; يوسفعليه‌السلام كى حكمت ۲، ۹;يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۵ ; يوسفعليه‌السلام كى حكمت كا سبب ۳;يوسفعليه‌السلام كى زندگى كے مراحل ۱;يوسفعليه‌السلام كى قضاوت ۴;يوسفعليه‌السلام كى نبوت ۶;يوسفعليه‌السلام كى نبوت كے اسباب ۱۰;يوسفعليه‌السلام كى نوجوانى ۱;يوسفعليه‌السلام كے علم كا سبب ۱ ;يوسفعليه‌السلام كے فضائل ۲، ۴ ;يوسفعليه‌السلام كے مقامات ۶; يوسفعليه‌السلام ميں رشد كے آثار ۵; يوسفعليه‌السلام ميں علم كا سبب ۵

آیت ۲۳

( وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ )

اور اس نے ان سے اظہار محبت كيا جس كے گھر ميں يوسف رہتے تھے اور دروازے بند كردئے ۱_اور كہنے لگى لوآئو يوسف نے كہا كہ معاذ اللہ وہ ميرا مالك ہے اس نے مجھے اچھى طرح ركھا ہے اور ظلم كرنے والے كبھى كامياب نہيں ہوتے (۲۳)

۱_ زليخا ،حضرت يوسف(ع) كى عاشق ہوگئي _و راودته التى هو فى بيتها و غلّقت الابواب

۲_ زليخا، حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنے عشق و محبت كا اظہار كر كے انہيں اپنے ساتھ وصال كى دعوت ديتى تھي_و راودته التى هو فى بيتهاعن نفسه

(مراودة ) (راودت) كا مصدر ہے _ جسكا معنى نرم لہجے ميں درخواست كرنا ہے (عن نفسہ) درخواست كے موردكو بتاتا ہےاسى وجہ سے (راودتہ ...) كا معنى يوں ہوا كہ زليخا نے بہت ہى نرم لہجے ميں يوسفعليه‌السلام سے اپنى محبت و عشق كا اظہار كركے اس سے خواہش كى كہ اپنے آپ كو ميرے اختيار ميں دے دے_ يہ ملنے اور وصال كرنے كے تقاضا سے كنايہ ہے

۴۱۸

۳_ زليخا اپنے مقصد كے حصول كے ليے حضرت يوسف(ع) كو ہميشہ اپنا ہم فكربنانےكے ليے مسلسل كوشش و سعيكرتى رہى _وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں ہے كہ جب (راد يرود) ( كہ مراود بھى اسى سے ہے) كے ساتھ جيسا كہ بعض اہل لضت نے كہا ہے اپنے مطلوب تك پہنچے كے ليے مسلسل كوشش و سعى كرنے كى قيد بھى ہو_

۴_ حضر ت يوسف(ع) مسلسل زليخا كى اس خواہش (وصال اور ہمبسترى كرنے) سے اجتناب كرتے رہے _

وراودته التى هو فى بيتها عن نفسه

بعض اہل لغت نے (مراودة) كے معنى ميں دو طرف كى كشمكش اور جھگڑے كو قيد قرارد ديا ہے_ اور انہوں نے كہا ہے كہ ( مراودة) كا معنى يہ ہے كہ دوميں سے ايك كسى شے كو چاہتا ہو اوردوسرا كسى اور شے كو چاہتا ہو _مذكورہ معنى بھى اسى صورت ميں كيا گيا ہے _

۵_ زليخا ،حضرت يوسفعليه‌السلام پر ظاہرى تسلط كواپنى خواہشات پورے كرنے كے ليے انہيں آمادہ كرنے كے ليے كارآمد سمجھتى تھى _

قرآن مجيد نے زليخا كو اس طرح بيان كيا ہے (التى ہو فى بيتہا ) وہ عورت كہ جس كے گھر ميں يوسفعليه‌السلام رہتے تھے) اس طرح سے زليخا كى صفت بيان كرنا يوسفعليه‌السلام پر زليخا كے تسلط كو بتا رہا ہے_

۶_ زليخا، نے حضرت يوسف(ع) سے كام لينے اور اس كے ساتھ وصال كرنے كے ليے اپنے محل كے دروازوں كو تالہ لگاديا اور انہيں اپنے پاس بلايا _راودته وغلّقت الا بواب و قالت هيت لك

(تغليق) ''غلّقت'' كا مصدر ہے _ تالہ لگانے كے معنى ميں آتا ہے (ہيت لك ) اسم فعل امر ہے _ جو (تم آؤ) كے معنى ميں آتا ہے _

۷_ زليخا كا محل ، مجلل اور شأن والا تھا اور اسميں بہت زيادہ دروازے تھے_و غلّقت الا بواب

(غلّقت الابواب ) باب تفعيل ہے دروازوں كے بند كرنے كے لئے بات تفعيل كو ذكر كرنا ممكن ہے شدّت مبالغہ كو بتاتا ہو _ يعنى دروازوں كو تالہ لگايا ور ان كے اندر والے حصوں كو محكم طريقے

۴۱۹

سے بند كيا اور يہ بات ممكن ہے دروازوں كى كثرت پر دلالت كرے_ مذكورہ بالا تفسير اسى دوسرے معنى كى صورت ميں ہے _

۸_ زليخا، نے حضرت يوسفعليه‌السلام سے اپنا كام حاصل كرنے كے ليے سہولتيں اور تمام شرائط كوفراہم كيا تھا_

روادته و غلّقت الابواب وقالت هيت لك

۹_ حضرت يوسف(ع) ، نے زليخا كے ظاہرى تسلط اور تمام شرائط مہيا ہونے كے باوجود بھى اسكى خواہش كو قبول نہيں كيا اور اس كے سامنے تسليم نہيں ہوئے_راودته وقالت هيت لك قال معاذ الله

(معاذ) مصدر اور مفعول مطلق ہے فعلمقدر كے ليے جو ''اعوذ'' ہے يعنى (أعوذ بالله معاذ)_

۱۰_ يوسف عليہ السلام شہوت رانى كے تمام وسائل فراہم ہونے كے باوجود ( يعنى زليخا كى خواہش اور اسكا اپنى مرضى كا اظہار كرنا ،محل كا خالى اوردروازوں كا بند ہونا ) بھى خدا كى پناہ مانگى _قال معاذا لله

۱۱_ خداوند متعال كى طرف توجہ اور اسكى پناہ طلب كرنا ، شہوت رانى كے برے انجام سے محفوظ رہنے كا راستہ ہے _

قال معاذا لله

۱۲_ گناہ كے گرداب اور لغزش سے نجات كے ليے ضرورى ہے كہ خداوند متعال كى پناہ لى جائے_قال معاذا لله

۱۳_ شادى شدہ عورتوں سے دوستى اور جنسى روابط ركھنا حرام ہے _قالت هيت لك قال معاذالله

( استعاذہ) اور خدا كى پناہ ميں جانا، گناہ اور شر پھيلانے والے مسئلہ ميں ہوتا ہے _

۱۴_ يوسفعليه‌السلام كى پاكدامنى تعجب آوراور انكى عصمت شگفت انگيز تھي_

و روادته التى و غلّقت الا بواب و قالت هيت لك قال معاذالله

۱۵_ يوسفعليه‌السلام جوانى كى اوج ميں ہى انسان موحد اور خداوند متعال كا فرمانبرداراور پرہيزو تقوى كى معراج پر تھے_

معاذا لله انه ربّى احسن مثواي

۱۶_ يوسفعليه‌السلام كا حقيقى توحيد پرست، اطاعت الہى ميں مخلص ہونا اور ان كا تقوى و پرہيزگارى ،اس علم و حكمت كا جلوہ تھا جو خداوند متعال ان كو عطا فرما ئي تھي_أتيناه حكاً و علماً قال معاذالله انه ربّى أحسن مثواي

۱۷_ خداوند متعال كى طرف توجہ ، انسان كو گناہ سے روكتى ہے _قال معاذا لله

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

آیت ۹۱

( كَذَلِكَ وَقَدْ أَحَطْنَا بِمَا لَدَيْهِ خُبْراً )

يہ ہے ذوالقرنين كى داستان اورہميں اس كى مكمل اطلاع ہے (۹۱)

۱_ الله تعالي، ذوالقرنين كے زير ا ختيار تمام ذرائع اور قدرت پر مكمل احاطہ ركھتاتھا_وقد ا حطنا بما لديه خبرا

۲_ ذوالقرنين كے مشرق ومغرب كى طرف سفر كى داستان كوبيان كرنا، الله تعالى كے اسكى زندگى كى تمام تر جہات پر احاطہ كى علامات ميں سے ہے _كذلك وقد أحطنا بما لديه خبرا

كلمہ ''كذلك'' (يوں تھا ) ان كامقامات ميں كسى چيز كے اپنے سے شبيہ كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے اس سے ايك طرح كا بے مثل ہونے ميں مبالغہ كا اظہا ربھى ہوتا ہے كہ اسكى مانند خود اسكے علاوہ اور كوئي نظير نہيں ہے _ جملہ حاليہ '' وقد أحطنا ...'' بتارہاہے كہ جو كچھ كہا گيا ہے اس كا سرچشمہ الله تعالى كا علمى احاطہ ہے _

۳_ ذوالقرنين كى طاقت اور ذرائع بہت زيادہ اور اعلى تھے_قد أحطنا بما لديه خبرا

آيت ميں موجود تعبير '' كہ ذوالقرنين كے پاس جو كچھ تھا اس پر الله تعالى كا احاطہ تھا ''ذوالقرنين كے پاس اعلى ذرائع سے حكايت كررہى ہے _

۴_ مشرق ومغرب كے لوگوں كے ساتھ ذوالقرنين كاسلوك يكساں تھا _وجدها تطلع على قوم ...كذلك

''كذلك '' يہ كلمہ ہو سكتا ہے پچھلى آيت ميں ''قوم '' كيلئے صفت ہواور پچھلى آيت ميں قوم كى طرف اشارہ سے مراد يہ ہے كہ جس طر ح ذوالقرنين نے مغرب ميں قوم كو پايا اور انكے بارے ميں عزم كيا اسى طرح مشرقى قوم كے بارے ميں عزم كيا _

۵_ذوالقرنين كى رفتار ،الہى نگرانى اور راہنمائي كے تحت تھى _كذلك وقد احطنا بما لديه خبرا

يہ بيان كرنا كہ ذوالقرنين سے مربوط تمام تر چيز وں سے الله تعالى آگاہ تھا يہ كنا يہ ہے اس بات سے كہ وہ الله تعالى كے حكم كے بغير كوئي كام نہيں كرتے تھے_

۵۴۱

الله تعالى :الله تعالى كا احاطہ ۱; الله تعالى كى ہدايات ۵;اللہ تعالى كے احاطہ كى علامات ۲

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا سفر ۲;ذوالقرنين كى قدرت كي عظمت۳;ذوالقرنين كى ہدايت۵; ذوالقرنين كے ذرائع كى عظمت ۳; ذوالقرنين كے سلو ك كى روش ۴;ذوالقرنين كے فضائل ۵;ذوالقرنين كے وسائل ۱; ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۲

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگ ۴; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگ ۴

آیت ۹۲

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے پھر ايك ذريعہ كو استعمال كيا (۹۲)

۱_ذوالقرنين زمين كى مختلف سمتوں ميں سفركرنے كے ليے اپنے بعض وسائل سے فائدہ اٹھاتا تھا_ثمّ أتبع سبب

پچھلى آيات كے قرينہ سے ذوالقرنين كاتيسرا سفر مشرق يا مغرب كى طرف نہيں تھا بلكہ يہ يا شمال جانب تھا يا جنوب كى طرف تھا_

۲_ذوالقرنين كا تيسرا سفرشمال كى سمت تھاثمّ أتبع سببا

اگر يا جوج اور ماجوج سے مراد مفل اور تاتارى ہوں تو ذئوالقرنين كا سفر شمال كى جانب تھا_

۳_ذوالقرنين اپنى حكومت كووسعت دينے كے ليے اپنے وسائل اور اسباب سے فائدہ اٹھانے كى صلاحيت ركھتے تھے _

ثمّ أتبع سبب

۴_ذوالقرنين زمين كى مختلف جہات كى طرف بڑہے اور ان كا سفر عالمى تھا_ثمّ أتبع سببا

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا تيسرا سفر۲;ذوالقرنين كاسفر۱ ; ذوالقرنين كا علم ۳;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴ ; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۳; ذوالقرنين كے سفر كى محدوديت ۴;ذوالقرنين كے فضائل ۳; ذوالقرنين كے وسائل ۱;۳; شمال ميں ذوالقرنين ۲

۵۴۲

آیت ۹۳

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوْماً لَّا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلاً )

يہاں تك كہ جب وہ دو پہاڑوں كے درميان پہنچ گئے تو ان كے قريب ايك قوم كو پايا جو كوئي بات نہيں سمجھتى تھى (۹۳)

۱_ذوالقرنين كا اپنے تيسرے سفر ميں دو پہاڑوں كے در مياں درہ تك پہنچنا _حتى إذا بلغ بين السدّين

(سدّ)سے مراد مانع وحاجز ہے كہ اسے پہاڑ بھى كہتے ہيں يہاں احتمال ہے كہ(بين السدّين ) سے مراد دو پہاڑوں كے در ميان فاصلہ ہو يہ دو نوں پہاڑ كہاں تھے اس كے بارے ميں كوئي ايك نظر يہ نہيں ہے كچھ اسے چين كے شمال ميں كہتے ہيں اور كچھ اسے آذر بايجان اور ارمنستان كى پہاڑيوں كے درمياں فاصلہ كو كہتے ہيں بہر حال كسى ايك نظريہ كے ثابت ہونے كيلئے قرينہ نہيں ہے_

۲_ذوالقرنين كا اپنے تيسرے سفر ميں ايسے لوگوں سے واسطہ پڑا كہ جو اجنبى زبانوں سے بہت كم آشنا تھے اور اسے جلد سمجھنے سے عاجز تھے_وجد من دونهما قوماًلا يكادون يفقهون قولا

ان كوہستانى لوگوں كا دوسرى زبانوں كو جلد نہ سمجھنے سے مراد يہ ہے كہ ذوالقرنين كى ان سے افہام وتفہيم بہت مشكل تھى _

۳_زمين كے مشرق ومغرب ميں رہنے والے لوگ ذوالقرنين كى زبان كے قريب تھے_لا يكادون يفقهون قولا

وہ تين گروہ جن سے ذوالقرنين كا سامنا ہوا صرف شمالى گروہ كے بارے ميں يہ تعبير ''لايكادون ...''آئي ہے جبكہ ديگر دو قوموں كے بارے ميں يہ مشكل بيان نہيں ہوئي_

۴_ذوالقرنين كے زمانہ ميں زمين كے شمال ميں رہنے والوں كا تمدن، بہت كمزور تھا _وجدمن دونهما قوماًلا يكادون يفقهون قول اگر يا جوج وماجوج سے مراد وہى مغل اور تاتارہوں تويہ آيت ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى توصيف كررہى ہے_

۵_ذوالقرنين كے زمانہ ميں شمالى مناطق ميں رہنے والے اس زمانے كى زندہ زبانوں سے دور تھے _قوماً لا يكادون يفقهون قول باقى زبانوں كو درك نہ كرنا، اس سے حكايت

۵۴۳

كررہاہے كہ اس كوہ نشين قوم كى مادر ى زبان بہت معمولى اور غير قابل ذكر تھى _

۱_ تاتاري:تاتاريوں كا تمدن ۴

تمدن :تاريخ تمدن ۴'۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا تيسرا سفر۱،۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲;ذوالقرنين كے زمانے كے لوگوں كى زبان ۳،۵

زبانين:زبانوں كا تفاوت ;۵

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كا تمدن ۴،۵;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى زبان۵; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمال ميں رہنے والوں كى كم فہمي۲;ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والوں كى زبان۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں رہنے والوں كى زبان ۳

مضل :مضلوں كا تمدن ۴

آیت ۹۴

( قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجاً عَلَى أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدّاً )

ان لوگوں نے كسى طرح كہا كہ اے ذوالقرنين يا جوج و ماجوج زمين فساد برپا كر رہے ہيں تو كيا يہ ممكن ہے كہ ہم آپ كے لئے اخراجات فراہم كرديں اور آپ ہمارے اور ان كے درميان ايك ركاوٹ قرار ديديں (۹۴)

۱_شمال كے لوگوں نے ياجوج وماجوج نام كى فساد پھيلانے والى قوم كى ذوالقرنين كے پاس شكايت كى _قالوايا ذالقرنين إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون

مفسرين اور مورخين نے مختلف دلائل اور آثار قديمہ كى تحريروں كى روشنى ميں يہ اسے مسلّم مانا ہے كہ ياجوج وماجوج سے مراد وہى مغل اور تاتا ر قبائل ہيں _

۵۴۴

۲_سرزمين شمال كا وسيع علاقہ، ذوالقرنين كے زمانہ ميں ياجوج وماجوج كى لوٹ ماراور فتنہ و فساد كا شكار تھا _

إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الأرض (الأرض ) پر (ال)عہدحضورى ہے اور يہ كہ (فى الارض)كى تعبير محدود اور چھوٹے مناطق كيلئے مناسب نہيں ہے لہذا يہاں مراد وسيع منطقہ ہے _

۳_ذوالقرنين كے زمانہ ميں شمالى علاقوں كے لوگوں كى سب سے بڑى مشكل ياجوج وماجوج(مغل و تاتار) كى لوٹ ماركا خطرہ اور امن و امان كاقيام تھا_أنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الارض

۴_ياجوج وماجوج كا سامنا كرنے والے ، ذوالقرنين كى طاقت اور خيرخواہى پر بھروسہ ركھتے تھے_

قالوا يا ذالقرنين إنّ يأجوج ومأجوج مفسدون فى الأرض

اگرچہ ذوالقرنين وہاں كے رہنے والے نہيں تھے ليكن مختلف قرائن وشواہداوران كى عمل اور حكومتى قدرت كا ملاحظہ كرتے ہوئے لوگ يہ سمجھ گئے تھے تھے كہ دہى انكے ليے دشمنوں كے حملوں سے بچنے كيلے نا قابل شكن بندتعمير كر سكتے ہيں اور وہ ذوالقرنين كى خير خواہى اور يہ كہ وہ مادى غرض وغايت سے ان پر مسلّط نہ ہونے كو سمجھ گئے تھے_ لہذا انہوں نے يہ تجويز ان كے سامنے پيش كي_

۵_ياجوج وماجوج كا سامنا كرنے والى قوم، انكے حملوں كے مقابل بلند پہاڑيوں سے دفاعى حصار كا فائدہ ليتے تھے _

حتّى إذا بلغ بين السدّين ...إن ّيأجوج ومأجوج مفسدون

۶_دونوں بلند پہاڑوں كے درميان جگہ فقط يا جوج و ماجوج ( مغل اور تاتار ) كے اپنے ہمسايوں پر حملہ كرنے كى راہ تھى _

فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۷_ ياجوج وماجوج كے حملوں كا شكار لوگوں نے ان دو بلند پہاڑوں كے درميان انكے حملوں سے بچنے كيلئے بند باندھنے كے حوالے سے ذوالقرنين سے مدد مانگى _قالوا ياذالقرنين ...تجعل بيننا و بينهم سدا

۸_ ياجوج وما جوج كے ہمسائے، انكے حملوں سے بچنے كيلئے خود ايك محكم اود ناقابل شكن حصارباندھنے سے عاجز تھے_

فهل نجعل لك خرجاً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۹_ ياجوج وما جوج كا سامنا كرنے والى قوم نے ذوالقرنين كو بند باند ھنے كے عو ض ميں اجرت دينے كى آمادگى كا اعلان كركے انہيں عقد جعالہ كى قرار دار باند ھنے كى دعوت دى _فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۱۰_شمال علاقہ كے لوگ مادى وسائل ركھتے تھے ليكن

۵۴۵

انكے استعمال كى حكمت عملى سے نا آشناتھے _فهل نجعل لك خرجاًً على أن تجعل بيننا وبينهم سدا

۱۱_مفسدين اور لوٹ مار كرنے والے دشمنوں سے بچنے كيلئے دفاعى طور پر مستحكم اقدامات كرنے كا وجوب_

إن يا جوج ومأجوج مفسدون فى الأرض فهل نجعل لك خرج

۱۲_عن أميرالمؤمنين (ع) : إن ذإلقرنين ...وجد ...قوما ً لا يكادون يفقهون قولاًقالوا: يا ذإلقرنين ان يأجوج ومأجوج خلف هذين الجبلين وهم يفسدون فى الأرض إذ ا كان إبان ذروعناوثمارنا خرجو ا علينا من هذين السدين فرعوا من ثمارنا وزروعنا حتّى لا يبقون منها شيئا ''فهل نجعل لك خرجاً'' نؤديه اليك فى كل عام على أن تجعل بيننا وبينهم سداً (۱)

اميرالمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين نے ايسى قوم كو پايا كہ جنكے ليے كوئي بات بھى سمجھنا آسان نہ تھي_ انہوں نے ذوالقرنين سے كہا اے ذوالقرنين ياجوج وماجوج ان دو پہاڑوں كے پيچھے ہيں _ اور وہ زمين پر فساد پھيلا تے ہيں _ جب ہمارى كاشت اٹھا نے اور ميوہ چننے كا وقت آتا ہے تو وہ ان پہاڑوں كى پشت سے ہم پر حملہ آور ہوتے ہيں تو ہمارى كا شت اورپھلوں كو اس قدر چرتے ہيں كہ كچھ بھى باقى نہيں رہتا ہم تمھارے ليے ايك اجرت معين كرتے ہيں جو ہر سال آپ كوديں گے آپ ہمارے اور ان كے در ميان بند باندھ ديں _

۱۳_عن حذيفه قال: سا لت رسول الله (ص) عن يأجوج ومأ جوج ؟ فقال : يا جوج أمّة وما جوج أمّة (۲)

حذيفہ سے روايت ہے كہ رسول اللہ(ص) سے ياجوج وما جوج كے بارے ميں پوچھا ؟تو انہوں نے فرمايا : ياجوج ايك قوم ہے اور ماجوج ايك اور قوم ہے _

پہاڑ :پہاڑ كے فوائد ۵تاتارى :تاتاريوں كے حملہ كا خطر ۳/دشمنوں :دشمنوں كے حملوں كا مقابلہ كرنا ۱۱

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا بند باندھنا۷،۹،۱۲; ذوالقرنين كا قصہ ۲،۳،۴،۵،۷،۸،۱۲; ذوالقرنين كى خير خواہى ۴; ذوالقرنين كى قدرت ۴; ذوالقرنين كے ساتھ جعالہ ۹

روايت :۱۲،۱۳

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲، ص۳۴۳ ،ح۷۹ نورالثقلين ج۳، ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲) الدر امنشور ج۵،ص۴۵۷، نورالثقلين ج۳ ، ص۳۰۷ ،ح۲۳۱_

۵۴۶

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگ اور بند باند ھنا ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا اقرار ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا جعالہ ۹; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا دفاع ۵;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا عجز ۸;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كا مدد مانگنا ۷; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى جہالت ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى شكايات ۱،۱۲;ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كى مشكلات ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگوں كے مادى وسائل ۱۰

فوجى آمادگى :فوجى آمادگى كى اہميت ۱۱

ماجوج:ماجوج كا امت ہونا ۱۳;ماجوج كا فسادپھيلانا ۱; ماجوج كے حملہ كاخطرہ ۳; ماجوج كے حملہ كى راہيں ۶; ماجوج كے خطرہ سے بچنا ۷

مدد مانگنا :ذوالقرنين سے مددمانگنا ۷/۱۲

مضل:مضلوں كے حملوں كا خطرہ۳

مفسدين :مفسدين كے حملوں كامقابلہ كرنا ۱۱

ياجوج :ياجوج كاامت ہونا ۱۳; ياجوج كا فسادپھيلا نا ۱،۱۲; ياجوج كا قصہ ۶،۱۲; ياجوج كے حملہ كا خطرہ ۳; ياجوج كے حملہ كى راہيں ۶; ياجوج كے خطرہ سے بچنا ۷;ياجوج كے فساد كى محدويت ۲

آیت ۹۵

( قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْماً )

انھوں نے كہا كہ جو طاقت مجھے ميرے پروردگار نے دى ہے وہ تمھارے وسائل سے بہتر ہے اب تم لوگ قوت سے ميرى امداد كرو كہ ميں تمھارے اوران كے درميان ايك روك بنادوں (۹۵)

۱_ذوالقرنين نے ياجوج و ماجوج كے مد مقابل بند باندھنے كے حوالے سے لوگوں كے مادى تعاو ن سے بے نيازى كا اظہار كيا _فهل نجعل لك خرجاً ...قال ما مكنى فيه ربّى خيرا

۲_ ذوالقرنين، پروردگار كے الطاف كے زير سايہ بہت سے مادى وسائل سے بہرہ مند تھے _قال ما مكنى فيه ربّى خيرا

۳_ذوالقرنين، خود كو الله تعالى كا بندہ اور اسكے عطيات كو اسكے مقام ربوبيت كا فيضسمجھتے تھے _مامكنى فيه ربّي

۵۴۷

۴_ الہى لوگ طاقت وقدرت كے عروج كے زمانہ ميں بھى الله تعالى اور اپنے ولي نعمت سے غافل نہيں ہوتے _

قال مامكنى فيه ربّى خيرا

۵_ذوالقرنين، توحيد اور اپنے الہى قوانين كى تبليغ كيلئے بہترين مواقع سے فائدہ اٹھا تے تھے _قال ما مكنى فيه ربّى خير

ذوالقرنين نے اس وقت الہى ربوبيت كا تذكرہ كيا كہ جب لوگ اسكے سخت محتاج تھے اور وہ انكى صدق دل سے مشكل دور كرنے كيلئے انكے دلوں كو اپنى طرف مائل كرچكے تھے_

۶_ لوگوں كى بغير كسى اجرت اورانعام كے لالچ كے مدد كرنا، توحيد پرست انسانوں اور الله تعالى كے لائق بندوں كى خصوصيات ميں سے ہے _فهل نجعل لك خرجاً ...قال مامكنى فيه ربّى خيرا

۷_ ذوالقرنين ،توحيد پرست انسانوں كى خدمت سے سرشار اور ظالموں سے مبارزہ كرنے والى روح كے حامل تھے _

مامكنى فيه ربّى خير فا عينونى بقوة

ذوالقرنين نے اس وقت كہ جب لوگوں نے بند بنانے كے عوض ميں اسے اجرت دينے كى پيش كش كى تو اسے ٹھكراديا اور الہى وسائل اور طاقت كے بل بوتے پران مصيبت زدہ لوگوں كى بند بنانے ميں مدد كى يہ ذوالقرنين كى بزرگ روح كونماياں كرتى ہے _

۸_ ذوالقرنين بذات خود بندكى تعمير ميں اسكا نقشہ بنانے والے اسكى فنى ضروريات پرنگران اور اسے عملى جامہ پہنا نے والے تھے_فا عينونى بقوه أجعل بينكم وبينهم ردما

۹_ ذوالقرنين نے ان سے بند بنانے ميں انسانى اور جسمانى قوت كے ساتھ شريك ہونے كا مطالبہ كيا_فاعينونى بقوة

(قوة ) يعنى طاقت (فاعينونى بقوة ) يعنى ميرى اپنى طاقت كے ساتھ مدد كرو بعد كى آيات اس بات پر قرينہ ہيں كہ اس نے انسانى قوت كے ساتھ ساتھ وسائل اورمصالحہ لانے كا بھى حكم ديا لہذا جواس نے ان سے قبول نہيں كيا وہ اس كا م كى اپنى اجرت تھى _

۱۰_ذوالقرنين نے لوگوں كى خواہش سے مضبوط او ر محكم بند بنانے كا عزم كيا_تجعل بيننا وبينهم سداً ...أجعل بينكم وبينهم ردم جيساكہ مفسرين نے كہا ہے كہ ر دم يعنى وہ حصار جو عام طور پر بند سے بھى زيادہ محكم ہوتا ہے اسى سے وہ لباس جو كى لباس سے مل كر تشكيل پاتا ہے_ اسے ثوب ُمردَّم كہتے ہيں _

۵۴۸

يہاں (فأعينونى ) جملہ ...فيہ ربّى (خير) كى فرع ہے يعنى مضبوط اور مستحكم بند بنانا مضبوط اور محكم بند كا بناناذوالقرنين كے الہى بلند وسائل كے حامل ہونے كا نتيجہ ہے

۱۱_بڑے بڑے كاموں ميں لوگوں كو شريك كرنا مديريت كے اصول ميں سے ہے _فأعينونى بقوة أجعل بينكم وبينهم ردما

اس كے با وجود كہ الله تبارك و تعالى نے ذوالقرنين كو ہر كام كو صحيح طور سے انجام دينے اور اس كے تمام اسباب كى تعليم دى تھى ليكن پھر بھى وہ عوام سے مدد كا مطالبہ كرتے ہيں يہ اس بات كى علامت ہے كسى كام كو انجام دينےميں بغير كام كرنے كے جذ بے كو پيدا كے بغير كام ہو سكتا اور ايك دوسرے كى مدد كے جذبہ كے ساتھ اس كو بلندمقصد تك پہنچايا جاسكتا ہے_

۱۲_كاموں كو اسكى بہترين اورمضبوط شكل ميں انجام دينے كا ضرورى ہونا_أجعل بينكم وبينهم ردما

اگرچہ ياجوج وماجوج كا سامناكرنے والے لوگ ذوالقرنين كى حكومت كى تائيد كرنے والوں ميں شمار نہيں ہوتے تھے اور نہ وہ ايسے ترقى پسند اور سرمايہ لگانے والے لوگ تھے ليكن ذوالقرنين نے انكى خواہش سے بڑھ كر كام كيا اور ان كو دشمن كے فطرت سے محفوظ بنانے ميں بہت بڑا سرمايہ لگايا ذوالقرنين كايہ كار نامہ ترقى كى راہ ميں خدمات انجام دينے والى قوموں كے ليے نمونہ ہے_/الله تعالى :الله تعالى كى بخشش ۲،۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳;اللہ تعالى كى مالكيت۳

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال لوگ'۲

اوليا ء الله :اوليا ء الله كا ذكر ميں رہنا ۴;اوليا ء الله كى رائے ۴;اولياء الله كے فضائل ۴

توحيد :توحيد كى تبليغ۵/باہمى تعاون:لوگوں باہمى تعاون كيلئے جذب كرنا۱۱

توحيدپرست :توحيد پرستوں كا خدمت كرنا ۶;توحيدپرستوں كى خصوصيات ۶

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا بندباندھنا ۱،۸،۹;ذوالقرنين كا بندہ ہونا ۳;ذوالقرنين كا ظلم سے مبارزہ كرنا۷; ذوالقرنين كا قصہ۱،۸،۹، ۱۰ ; ذوالقرنين كامحكم بند باندھنا۱۰;ذوالقرنين كا محتاج نہ ہونا۱; ذوالقرنين كا مدد ما نگنا ۹ ; ذوالقرنين كى انسان دوستى ۷; ذوالقرنين كى تبليغ۵;ذوالقرنين كى توحيد ۷ ; ذوالقرنين كى رائے ۳;ذوالقرنين كے فضائل۷;ذوالقرنين كے مادى ومسائل كا سرچشمہ ۲; ذوالقرنين كے وسائل كا سرچشمہ۳

عمل :عمل ميں مضبوطى ہونا ۱۲

۵۴۹

لوگ:لوگوں كى خدمت ۶

منتظم:منتظم كا طريقہ۱۱

موقع :موقع سے فائدہ اٹھانا۵

آیت ۹۶

( آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا حَتَّى إِذَا جَعَلَهُ نَاراً قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْراً )

چند لوہے كى سليں لے آؤ_ يہاں تك كہ جب دونوں پہاڑوں كے برابر ڈھير ہوگيا تو كہا كہ آگ پھونكو يہاں تك كہ جب اسے بالكل آگ بنا ديا تو كہا آؤاب اس پر تا نباپگھلا كر ڈال ديں (۹۶)

۱_ذوالقرنين نے بند بنانے كيلئے لوگوں كو لو ہے كے ٹكڑے كرنے كا حكم ديا_ء اتونى زبرالحديد

(زبَر)زبرة كى جمع ہے جس كے معنى ٹكڑے كے ہيں زبرالحديديعنى لو ہے كے ٹكڑے راغب نے مفردات ميں اس سے لوہے كے بڑے ٹكڑے مراد ليے ہيں _

۲_ذوالقرنين كے بند ميں لو ہے كا اصلى اور اہم كردار تھا_ء اتونى زبرا لحد يد حتّى إذا ساوى بين الصدفين

اگر چہ بند كے تعميرى مصالحہ ميں تانبا بھى استعمال ہوا ليكن جملہ ''حتى إذا ساوى ...''سے معلوم ہوا ہے كہ دونوں پہاڑوں كے در ميان تمام خلا كوپہلے لوہے كے ٹكروں سے پر كياگيا اور تانبے سے ان ٹكڑوں كوجوڑنے كا كام ليا گيا_

۳_ذوالقرنين كے زمانہ كے لوگ پہلے سے لوہا نكالنے اور اسكوتيار كرنے كے فن كوجانتے تھے_ء اتونى زبر الحديد

ذوالقرنين كا لوہا مہيا كرنے كا حكم دينابتاتا ہے ہے كہ لو گ اس فن سے پہلے آشنا تھے اور لوہا انكے پاس تھا_

۴_ ذوالقرنين نے بند كى او نچائي كو دونوں پہاڑوں كے كناروں كے برابر كرديا _حتى إذا ساوى بين الصدفين

''صدف ''يعنى كنارہ اور''الصدفين''يعنى دونوں پہاڑوں كے كنارے كہ جو بندكے دونوں طرف تھے فعل ''ساوى ''بتارہاہے كہ بند كى اونچائي دونوں پہاڑوں كے كنارہ كے برابر تھى _

۵۵۰

۵_ذوالقرنين نے بند ميں استعمال ہونے والے لوہے كو سرخ كرنے كيلئے بند ميں ايك طرف بڑى بڑى بھٹياں بنائيں _

حتى إذا ساوى بين الصدفين قال انفخوا

''نفخ'' يعنى پھوكنابندكى ديوار ميں اسے سرخ كرنے كيلئے پھونكين كے ليے بڑى بھٹيوں كى ضرورت ہے تا كہ ضرورت كے مطابق آگ اور آكسيجن ديوار كولگتا كہ اس پرتابنے كے پانى ڈالنے كے مواقع فراہم ہوجائيں _

۶_ذوالقرنين نے بند كى ديوار ميں لگے لوہے كے ٹكڑوں كے سرخ ہونے تك بھٹيوں ميں پھونكے كا حكم ديا _

قال انفخوا حتّى إذا جعلنه نارا

۷_ذوالقرنين نے بند ميں لگے لوہے كےٹكڑوں كے درميان خلا ء كو پر كرنے كيلئے پگھلے ہوئے تانبےكا استعمال كيا _

ء اتونى أفرغ عليه قطر ''افراغ'' يعنى بر تن كوخالى كرنا اور اسكے اندر جو كچھ ہے اسے گرانا''قطراً''''پگھلا ہوا تا بنا' ' يہ ''افرغ ''كيلئے مفعول ہے اور (آتونى )كا مفعول قرينہ''قطراً''كے پيش نظر محذوف ہے _

۸_ذوالقرنين بند كى تعميرى ٹكنيك اور فلزى مواد كو پگھلانے اور تيار كرنے كے طريقہ سے اچھى طرح واقف تھے_

ء اتونى زبر الحديد ...أفرغ عليه قطرا

۹_ذوالقرنين بندكى تعمير اور اس كے تمام مراحل پر براہ راست نگران تھے _ء اتونى ...قال انفخوا ...ء اتونى أفرغ عليه قطرا

تمام ضميروں كا واحد متكلم كى صورت ميں آنا بتارہاہے كہ ذوالقرنين بذات خود بہت گہرائي سے بندكے بننے پر نگرانى كر رہے تھے_

۱۰_فلزى اشيا ء كو پگھلانے كى صنعت، ذوالقرنين كے زمانہ كے تمدن ميں موجود تھي_

قال انفخوا حتّى إذا جعله ناراًقال ء اتونى أفرغ عليه قطرا

۱۱_لوہے اور تانبے كا مركب بہت مضبوط اورناقابل شكن فلزى مادہ ہےء اتونى زبرالحديد ...أفرغ عليه قطرا

گرمى سے پگھلاہواتا بنا كا سرخ لوہے پر گرنا بتاتاہے كہ ايسا مركب بہت محكم ومضبوط فلزى شكل ميں تبديل ہوجائے گا_

بندباندھنا:لوہے كے ساتھبند باند ھنا۲

۵۵۱

تانبا :تا نبے كے فوائد۷/۱۱

تمدن :تمدن كى تاريخ۳/۱۰

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا اہل فن ہونا۸;ذوالقرنين كابند باندھنا۵،۸، ۹;ذوالقرنين كا علم۲; ذوالقرنين كا قصہ۱ ،۲،۴، ۵،۶ ، ۷،۹ ; ذوالقرنين كى نگرانى ۹; ذوالقرنين كے احكام ۱،۶; ذوالقرنين كے بند كي

اونچائي ۴; ذوالقرنين كے بند كى خصوصيات ۲; ذوالقرنين كے بندكے مواد۱،۲،۶،۷; ذو

القرنين كے زمانہ ميں فلزى مواد كا پگھلا يا جانا ۸، ۱۰; ذوالقرنين كے زمانہ ميں لويا ۳، ۱۰ ; ذوالقرنين كے زمانہ ميں لوہے كا پگھلايا جانا۵

صنعت :صنعت كى تاريخ۱۰

فلز:فلزكے پگھلنے كى صنعت۱۰

لوہا :لوہاپگھلنے كى بھٹي۵،۶;لوہے اور تا نبے كا مركب ہونا ۱۱;لوہے كے فوائد ،۲،۱۱

آیت ۹۷

( فَمَا اسْطَاعُوا أَن يَظْهَرُوهُ وَمَا اسْتَطَاعُوا لَهُ نَقْباً )

جس كے بعد نہ وہ اس پر چڑھ سكيں اور نہ اس ميں نقب لگاسكيں (۹۷)

۱_ذوالقرنين كے نقشے، پروگرام اوربراہ راست نگرانى ميں لوہے كا بند، اپنے آخرى مرحلہ تك پہنچا _

فما اسطاعوا أن يظهروه و مإستطعواله نقبا

جملہ (فمااستطاعوا)ميں فافصيحہ ہے (جو نا كہے گے مضاميں كوبيان كرتى ہے يعنى ذوالقرنين كا پروگرام پورا ہوااور بند گيا تواسكے بعدياجوج ماجوج نہ اس پر چڑھ سكے اور نہ اسميں سوراخ كرسكے_

۲_ياجوج ماجوج ذوالقرنين كے بندپرچڑھنے اور اس ميں سوراخ كرنے سے عاجزتھے_

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

(ظہور )سے مراد (علو) اور اوپر چڑ ھنا ہے (فمإسطاعوا أن يظهروه )يعنى حملہ اور اسكے اوپرنہ چڑھ سكے (نقب ) سے مراد سوراخ كرنا ہے (وما استطاعوا له نقباً )يعنى وہ بندكى ديوار ميں سوراخ يا سرنگ نہ كھودسكے_

۳_ذوالقرنين كے بند كى ديوار بلند اور كامل طور پر سيدھى اور محكم تھى _

۵۵۲

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

(استطاعوا) ميں حرف تاء كے ہونے سے اور (استطاعوا )ميں حرف تا كے نہ ہونے سے كوئي فرق نہيں پڑتا بلكہ صرف لفظ كومخفف كرنے كيلئے تاكو ہٹاديتے ہيں اگرچہ بعض نے يہاں يہ كہاہے كہ چونكہ چڑھنا سوراخ كرنے كى نسبت آسان تھا لہذا يہا ں ''استطاعوا'' لفظ جو كہنے ميں آسان ہے لايا گيا _

۴_معاشرہ كومفسدين كے حملہ سے بچاناالہى رہبروں كى ذمہ دارى ہے _فمإسطاعوا أن يظهروه وما استطاعوا له نقب

۵_شيطان صفت اور ناقابل اصلاح قوموں كو دفاعى ديواروں كے پيچھے محصور كر دينا چاہيے_

فما اسطاعوا أن يظهروه وما استطاعواله نقبا

ذوالقرنين نے اگرچہ اپنے ملك كے مشرق ومغرب ميں سفر كيا مگر ياجوج و ماجوج كے علاقہ كى طرف نہيں گئے اور انكى اصلاح كيلئے كوئي قدم نہيں اٹھايا يہ عمل بتاتاہے كہ وہ ا ن قوموں كى اصلاح سے نا اميد تھے اسى ليے انكا دوسري

قوموں كى طرف آنے كا راستہ بند كرديا تا كہ دوسرے افراد ان كے شر سے محفوظ رہيں _

دينى قائدين :دينى قائدين كى ذمہ دارى ۴//ذوالقرنين :ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲; ذوالقرنين كے بند كا مضبوط ہونا ۲،۳; ذوالقرنين كے بند كا مكمل ہونا ۱;ذوالقرنين كے بند كى بلندى ۲،۳; ذوالقرنين كے بندكى خصوصيات ۳

ماجوج :ماجوج كا عاجز ہونا ۲; ماجوج كا قصہ ۲

مفسدين :مفسدين كا محاصرہ كرنا ۵;مفسدين كو جدا كرنا ۵; مفسدين كے حملہ كو روكنا ۴

ياجوج :ياجوج كا عاجز ہونا ۲; ياجوج كا قصہ ۲

آیت ۹۸

( قَالَ هَذَا رَحْمَةٌ مِّن رَّبِّي فَإِذَا جَاء وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاء وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقّاً )

ذوالقرنين نے كہا كہ يہ پروردگار كى ايك رحمت ہے اس كے بعد جب وعدہ الہى آجائے گا تو اس كو ريزہ ريزہ كردے گا كہ وعدہ رب بہرحال بر حق ہے (۹۸)

۱_ذوالقرنين كى نظر ميں ناقابل شكن فولاد ى بند كے تعمير كرنے پر قدرت، پروردگار كى رحمت كا ايك جلوہ تھا _

قال هذا رحمة من ربّي

يہاں ''ہذا'' كا مشار اليہ ذوالقرنين كے ہاتھوں بننے والا بند تھا _

۲_ انسان كا علم وتوانائي ركھنا اور اسے انسانى فائدوں كيلئے استعمال كرنا الله تعالى كى رحمت كا نمونہ ہے _

۵۵۳

قال هذا رحمة من ربّي ذوالقرنين نے بندكو باالفاظ ديگر وہ تمام تروسائل اور علمى ٹكنيك جو اس كو تعمير كرنے ميں صرف كى اسے رحمت پروردگاركا نمونہ جانتے تھے تويہ ايك عام اور كلى منطق ہے كہ اسكا صرف بند يا خود ذوالقرنين كے ساتھ تعلق نہيں ہے _

۳_ ذوالقرنين كے وجود ميں علمى اور فنى ٹكنيك كے ساتھ الہى اور توحيد ى فكر بھى جلوہ گر تھى _

ما مكنى فيه ربّى خير ...هذا رحمة من ربّي

۴_ ذوالقرنين ،اپنى علمى اور فنى قدرت كوثابت كرنے كے بعد اپنى توحيد فكر كا پر چار كيا كرتے تھے _

فما اسطاعوا أن يظهر وه ...قال هذا رحمة من ربّي ''هذا رحمة ... '' كى تعبير ايك قسم كى نظر ياتى تبليغ ہے كہ ذوالقرنين نے بند كے بنانے اور اپنى برترى ثابت كرنے كے بعد يہ تبليغ كى _

۵_ الله تعالى كى ربوبيت، اسكى رحمت كے ساتھ متصل ہے _رحمةمن ربّي

۶_ معاشرتى امن وامان، الہى رحمت كا روشن نمونہ ہے _هذا رحمة من ربّي

''ہذا'' كا اشارہ بند اوراسكى تمام جہات پرہے ان جہات ميں سے ايك بند بنانے كے نتائج بھى ہيں كہ ان نتائج ميں اہم ترين اس علاقہ كے لوگوں كيلئے امن وامان قائم كرنا ہے _

۷_ ذوالقرنين كا ڈيم اس زمانہ كا بہت بڑا كام تھا _هذا رحمة من ربّي الله تعالى كى رحمت كا تذكرہ كرنا، كام كى عظمت سے حكايت كررہا ہے _

۸_ ذوالقرنين نے بند كے قيامت تك باقى اور جاودانيہونے كى خبردى ہے_فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

اگر '' وعد ربّى '' سے مراد قيامت ہو تو آيت سے واضح ہوگا كہ قيامت سے پہلے تك يہ بند قائم رہے گا '' دكائ'' سے مراد سيدھا اور صاف ہونا جو كہ محذوف موصوف كى صفت ہے '' جعلہ أرضا دكاء '' آيت سے مراد يہ ہے كہ جب قيامت كا وقت آئے گا تو الله اس بند كو زمين كے برابر كردے گا _

۹_يا جوج وما جوج كے اپنے ہمسايوں پر حملہ كرنے كى ركاوٹيں ، قيامت كے آتے ہى ختم ہو جائيں گى _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۰_ ذوالقرنين نے بند كے كام كى تكميل كے بعد معاد كى حقانيت اور اسكے بہر صورت بپا ہونے كا تذكر ہ كيا_

قال ...فإذا جاء وعد ربّى جعله دكاء وكان وعد ربّى حقا

۵۵۴

۱۱_ قيامت كے بپا ہونے كے وقت زمين پرموجود تمام مضبوط اشياء مٹى كے ساتھ برابرجائيں گى _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

جو كچھ ذوالقرنين نے بندكے انجا م كے بارے ميں بتايا اس كا سرچشمہ قيامت كے بپا ہونے كے وقت جہان كے تباہ و برباد ہونے كا علم ہے اگرچہ ممكن ہے كہ اس بند كے حوالے سے بھى الله تعالى كى طرف سے كوئي خاص خبر بھى انہيں ملى ہو _

۱۲_ انسانوں كو اپنے مادى وسائل ' فنى پہاڑوں اور علم پر غرور نہيں كرناچاہئے _هذا رحمةمن ربّى فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

ذوالقرنين ان حالات ميں ان صلاحيتوں كے حامل ہونے كے باوجود اپنے كام كے ثمرہ پر مغرور نہيں ہوئے بلكہ ان سب چيزوں كوالہى رحمت كے پرتوميں ديكھا اور قيامت كو اپنے سامنے مجسم كيا _

۱۳ _انسانى ہاتھوں سے بنى ہوئي محكم ترين چيزيں الہى ارادہ و قدرت كے سامنے پائيدار نہيں ہيں _

فإذاجاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۴_ ذوالقرنين نے ياجوج وما جوج كى جانب سے ستم كيے جانے والے لوگوں كو صرف بند پر مكمل اعتماد كرنے سے منع كيا او انہيں پرودگار كى رحمت اور اس كے ارادہ كى طرف متوجہ كہا_هذا رحمة من ربّى فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ

۱۵_ معاد پر اعتقاد ركھنے والے موحدين كبھى بھى انسانى تہذيبكے آثار اورفنى نظريات پر مغرور نہيں ہوئے اور كائنات كى آخر كارتباہى وبربادى اور ويرانى كاملاحظہ كررہے ہيں _هذا رحمة من ربّى فإذا جاء وعد ربى جعله دكائ

۱۶_ توحيد ى نظريہ ميں مبداء اور معاد كى طرف توجہ دواہم ضابطے ہيں _مامكنى فيه ربّى خير ...وكان وعد ربّى حقا

۱۷_ ذوالقرنين، الله تعالى كے وعدوں پر ايمان ركھتے تھے اورانكے پورا ہونے پر مطمئن تھے _وكان وعد ربّى حقا

۱۸_قيامت كا برپا ہونا، الله تعالى كا حتمى وعدہ ہے _وكان وعد ربّى حقا

۱۹_ الله تعالى كے وعد ے حتمى اور يقينى ہوتے ہيں _وكان وعد ربّى حقا

۲۰_قيامت كے بپا ہونے كى نويد، الہى تربيت كيلئے پيش خيمہ ہے _وكان وعد ربّى حقا

كلمہ ''ربّ ''كى طرف توجہ مندرجہ بالا مطلب كو سامنے لارہى ہے _

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى خصوصيات ۵; الله تعالى كى رحمت ۵; الله تعالى كى رحمت كى علامات ۱،۲;اللہ

۵۵۵

تعالى كى رحمت كے آثار ۶; الله تعا لى كى قدرت كى حاكميت ۱۳;اللہ تعالى كى معرفت كى اہميت ۱۶; الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۳;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱۹;اللہ تعالى كے وعد ے ۱۷،۱۸

اعتماد :غير خدا پر اعتماد سے منع كرنا ۱۴

امن وامان :معاشرتى امن وامان كاسرچشمہ ۶

تربيت :تربيت كى روش۲۰

تربيت:قيامت كى بشارت ۲۰

ذوالقرنين :ذوالقرنين كاايمان ۱۷; ذوالقرنين كابندباندھنا ۱،۱۰;ذوالقرنين كى پشيگوئي ۸;ذوالقرنين كاقصہ ۱۰; ذوالقرنين كا نظريہ ۱،۳; ذوالقرنين كى تبليغ كى روش ۴; ذوالقرنين كى توحيد۳،۴;ذوالقرنين كى ديندارى ۳; ذوالقرنين كى فنى صلاحتيں ۳،۴; ذوالقرنين كى قدرت ۳ ;ذوالقرنين كے بند كاانجام۹; ذوالقرنين كے بند كى جاوداني۸; ذوالقرنين كے بند كى عظمت ۷; ذوالقرنين كے بند كى ويرانى ۹; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۱۷

زمين :زمين كاانجام۵; زمين كى بتاہى ۱۱/۱۵

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے شمالى لوگ ۱۴

علم :علم كا سرچشمہ ۲; علم سے فائدہ اٹھانا۲

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲; قدرت سے فائدہ اٹھانا۲

قيامت :قيامت كا حتمى ہونا ۱۸;قيامت كى علامات ۹، ۱۱ ; قيامت ميں زمين۱۱

كائنات :كائنات كاانجام۱۵

مادى وسائل :مادى وسائل پر غرور كرنے سے پرہيز ۱۲

محكم اشيائ:انسانى محكم اشياء كا پائيدار نہ ہونا ۱۳

معاد :معاد كا حتمى ہونا ۱۰;معاد كى اہميت ۱۶

موحدين :موحدين كا ايمان ۱۵; موحدين كا متواضع ہونا ۱۵;موحدين كانظريہ ۱۵

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۱۶

يادآورى :الله تعالى كے ارادہ كييادآوري

۵۵۶

آیت ۹۹

( وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعاً )

اور ہم نے انھيں اس طرح چھوڑديا ہے كہ ايك دوسرے كے معاملات ميں دخل اندازى كرتے رہيں اور پھر جب صورپھونكا جائے گا تو ہم سب كو ايك جگہ اكٹھا كرليں گے (۹۹)

۱_اللہ تعالى ، قيامت كے نزديك لوگوں كوانكے حال پر چھوڑ دے گا وہ سيلاب كى مانند ايك دوسرے پر حملہ آور ہو كرعالمى جنگ شروع كرديں گے _وتركنا بعضهم يومئذيموج فى بعض

''تركنا'' كا عطف '' جعلہ دكائ'' پر ہے تواس صورت ميں ''تركنا '' كا مضمون بھى قيامت سے پہلے حادثات كے متعلق ہوگا_ اور ''يومئذ'' سے بھى اسى بناء پر قيامت كے نزديك دن مراد ہے ضمير''بعضہم '' معنوى مرجع ہے جوالناس كى طرف لوٹ رہى ہے ''يموج فى بعض'' سے مراد بعض كا بعض ميں داخل ہونا ہے شايد مراد بعض انسانى گروہوں كا ديگر گروہوں پر حملہ كرنامراد ہو _

۲_قيامت كے نزديك يا جوج وماجوج دوسرے انسانوں پر حملہ كريں گے _وتركنا بعضهم يومئذ يموج فى بعض

يہ بھى ممكن ہے كہ يہ آيات آخرى زمانہ كے بعض حادثات كى طرف اشار ہ ہو يہ عبارتيں بھى'' إذا جاء وعد ربّى '' اور''نفخ فى الصور'' بھى تما م اس معتبر قرينہ ہيں لہذا جملہ ''تركنا '' يعنى اس وقت ( كہ جب ذوالقرنين كے بند ٹوٹنا قيامت كے بعض حالات ك بيان كررہا ہے) بعض لوگ بعض كيلئے پريشانى كا سبب ہونگے يہ كہ يہ بند يا جوج وما جوج كے روكنے كيلئے تھا احتمالى يہى ہے كہ يہ پريشانى انكے حملوں كى بناء پر ہوگى _

۳_ الله تعالى نے ذوالقرنين كے بند كى خرابى كے بعد ياجوج وماجوج كے در ميان داخلى اختلاف اور جھگڑا پيدا ہونے كى خبردى ہے _فإذا جاء وعد ربّى جعله دكائ ...وتركنا بعضهم يومئذ يموج فى بعض

۵۵۷

يہ احتمال ہے كہ '' بعضہم '' ميں ضمير ياجوج وماجوج كى طرف لوٹ رہى ہے يعنى ذوالقرنين كے بند ٹوٹنے كے بعد وہ آپس ميں وسيع پيمانہ پر جھگڑوں ا ور لڑائيوں ميں جائيں گے _

۴_لڑائيوں كا ختم ہونا اور انسانوں ميں آسائش اور امن وامان كا برقرار ہونا پروردگار كيمشيت سے متعلق ہے _

وتركنا بعضهم يومئذيموج فى بعض

۵_اللہ تعالى روز قيامت صور پھونكتے ہى تمام انسانوں كواٹھاكر جمع كرلے گا _ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

ممكن ہے كہ''صور'' سے مراد ان دو نوں ميں سے ايك معنى ہو :

۱)''سينگ ''اس صورت ميں مراد ايك باجے ميں پھونكنا ہوكيونكہ زمانہ قديم ميں باجے كيلئے حيوانات كے سينگ سے كام ليا جاتا تھا_

۲) ممكن ہے ''صور'' صورة كى جمع ہو تو اس صورت ميں تصويروں اور مردوں كے جسموں كو زندہ كرنے كے ليے پھونكنا مراد ہوبہت سے اہل لغت نے دوسرے احتمال پر اعتراض كيا اور اسے كلمہ ''صور'' كے قرآن ميں استعمال كے ساتھ سازگار نہيں پايا_

۶_قيامت مردہ جسموں ميں اور پچھلى صورتوں ميں دوبارہ روح پھونكنے سے برپا ہو گي_ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ ''صور''صورة كى جمع ہو يعنى ( جسدوں كى ) صورتوں ميں روح پھونگى جائے گي_

۷_ ذوالقرنين كے بند كيتباہى قيامت كے نزديك ہونے كى علامات ميں سے ہے _

فإذا جاء وعد ربّى جعله دكاء ...ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

۸_روز قيامت لوگوں كو جمع كرنا بہت بڑا اور حيرت انگيز كام ہے _ونفخ فى الصور فجمعنهم جمعا

''جمعنا ہم '' كا ''جمعاً'' مفعول مطلق ہے اور تا كيد كيلئے ہے اور اسكا نكرہ آنا بڑائي اور حيرت كو ظاہر كر رہا ہے _

آخر الزمان :آخرالزمان ميں عالمى جنگ ۱

آسائش:آسائش كا سرچشمہ ۴/الله تعالى :الله تعالى كى مشيت كے آثار ۴; الله تعالى كے افعال۵

امن وامان :امن وامان كا سرچشمہ ۴

انسان:انسانوں كا آخرت ميں اكٹھاہونا ۸; انسانوں كا آخرت ميں حيرت انگيز طور پر اكٹھاہونا ۸; انسان ميں روح كا پھونكنا ۶

۵۵۸

ذوالقرنين :ذوالقرنين كے بند كى تباہى ۳_۷

قرآن :قرآن كى پشيگوئي ۳

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۶; قيامت كى علامات ۱،۲،۷; قيامت ميں مجمع ہونا۵; قيامت ميں صور پھونكا جانا ۵

ماجوج :آخرالزمان ميں ماجوج كا حملہ ۲

مردے :مردوں كاآخرت ميں زندہ ہونا ۶

معاد :معاد جسمانى ۶

يا جوج :آخرالزمان ميں يا جوج كا حملہ ۲;ياجوج وما جوج ميں جھگڑا ۳

آیت ۱۰۰

( وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لِّلْكَافِرِينَ عَرْضاً )

اور اس دن جہنم كو كافرين كے سامنے باقاعدہ پيش كيا جائے گا (۱۰۰)

۱_اللہ تعالى روز قيامت جہنم كو كفار كے سامنے پيش كرے گا _وعرضنا جهنم يومئذ للكفر ين عرضا

۲_روز قيامت كفار كے سامنے جہنم كا پيش ہونا انكے ليے بہت سخت اور وحشت ناك منظر ہوگا _

وعرضنا حهنم يومئذ للكفرين عرض

''عر''تاكيد كے ساتھ ساتھ نكرہ ہونے كى بناء پرچيز كے عظيم الشان ہونے پر بھى دلالت كررہا ہے يہاں جہنم كى عظمت كفار كے وحشت زدہ ہونے كى مناسبت سے ہے _

۳_ روز قيامت ميں موجودلوگوں كيلئے جہنم كا مشاہدہ ممكن ہے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضا

۴_ كفر جہنم ميں مبتلا ء ہونے كا پيش خيمہ ہے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضا

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱

جہنم :

۵۵۹

جہنم كے اسباب۴ جہنمى :۱

قيامت :قيامت كى وحشت ۲; قيامت ميں جہنم كا ديكھ

جانا۳

كفار :كفار كى اخروى مشكلات ۲; قيامت ميں كفار ۱'۲

كفر:كفر كے آثار ۴

آیت ۱۰۱

( الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاء عَن ذِكْرِي وَكَانُوا لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعاً )

وہ كافر جن كى نگاہيں ہمارے ذكر كى طرف سے پردہ ميں تمھيں اور وہ كچھ سننا بھى نہيں چاہتے تھے (۱۰۱)

۱_كفار كى واضح ترين خصوصيت يہ كہ انكا الہى آيات ديكھنے اور درك كرنے پرپردہ كا پڑ اہونا ہے

الذين كانت اعينهم فى غطاء عن ذكري

ذكر خدا كوديكھنے سے مراد اسى آيات و علامات كا مشاہدہ كرنا ہے كہ جوياد خدا ميں ڈال ديتى ہيں (مسبب كہ كر سبب كا ارادہ كرنا) آيت سے مراد يہ ہے كہ الہى آيات كا مشاہد ہ كفار كو اسكى يا د ميں نہيں ڈالتا گويا انكى آنكھوں پردہ پڑا ہوا ہے كہ ان آيات كا ديكھنا انكے ليے ممكن نہيں ہے_

۲_ياد خدا سے پردہ غفلت ميں محصور دل يہ كفار كى واضح ترين خصلت ہے _الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري

۳_ جہنم ان كفار كاانجام ہے كہ جو الہى آيات سننے كى طاقت نہيں ركھتے _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين ...وكانوالا يستطيعون سمعا

۴_ كفر اور حق سے دورى انسان كا الہى آيات سننے سے عجز كا باعث ہے _عن ذكرى وكانوا لا يستطيعوں سمعا

جملہ''كانوا لا يستطيعون '' ماضى استمرارى ہے يعنى كفار ہميشہ سننے سے عاجز تھے _واضح ہے كہ يہاں نہ سننے سے مرادحسى طور پر نہ سننا نہيں ہے بلكہ يہ بيان كرنا ہے كفار ان الہى آيات كے در مقابل يوں ہيں جيسے كوئي سننے كى طاقت نہيں

۵۶۰

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945