تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 253899 / ڈاؤنلوڈ: 3516
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

ركھتے_

۵_ كفر انسان كےفہم اور ادارك پر اثر انداز ہوتا ہے _كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعا

۶_ نظريہ، حسى ادراكات سے بڑھ كر ايك حقيقت ہے _أعينهم فى غطاء عن ذكرى و كانوا لايستطيعون سمعا

اسے كہ كفار كے ظاہرى حواس صحيح ميں ليكن اسى كے ياد وجود وہ حقائق كو در ك كرنے سے عاجزہيں _

۷_ اعضائے معرفت ركھنے كاانسان كيلئے اہم ترين مقصد الله تعالى كى شناخت اور اسكى طرف توجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

آيت ميں كفار كى آنكھوں كو پردہ ميں چھپا ہوا اورانكے كانوں كو بہرابتايا گيا ہے يعنى انكے كان اور آنكھيں الله تعالى كى يا دسے خالى ہيں اور اسطرح بے فائدہ ہيں گويا آنكھ اور كان كو كبھى استعمال ہى نہيں كيا _

۸_حق كے در مقابل نابينا آنكھيں قيامت ميں جہنم كى آگ كے شعلوں كو ديكھيں گى _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضاً الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري روز قيامت كفار كے سامنے جہنم كوپيش كرنا اور انہيں دكھانا ،در حقيقت اس بات كى سزا ہے كہ انہوں نے بينائيكے باوجود خداكى معرفت حاصل نہيں كى جيسے كہ ان كے سننے والے والے كان بھى جہنم واز كو سن رہے ہيں جہنم كا پيش كرنا صرف آنكھوں سے ديكھے سے محدود نہيں ہے_

۹_اللہ تعالى كے پيغاموں كوسننے سے عاجز كان، قيامت ميں جہم كى آواز سنيں گے _وعرضنا جهنم ...الذين ...كانوا لايستطيعون سمعا

۱۰_دل ميں الله تعالى كى ياد زندہ ركھنا اور الہى پيغامات كو غور سے سننا ضرورى ہے _

الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

۱۱_''عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالى :'' الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعاً '' قال : '' لم يعبهم بما صنع فى قلوبهم ولكن عابهم بما صنعوا'' (۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے كفار كى جو خود اس نے انكے دلوں كے بارے انجام ديامذمت نہيں كى بلكہ انہيں انكے اپنے اعمال كى بناء پر انكى مذمت كى ہے _/ادارك :حسّى ادراك ۶;ادراك كيلئے ركاوئيں ۵

____________________

۱) بحارالانوارج۵ص۳۰۶ح۲۸_

۵۶۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كو غور سے سننے كى اہميت ۱۰; الله تعالى كى سرزنش ۱۱;اللہ تعالى كى معرفت كى اہميت ۷

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات درك كرنے سے محروم لوگ ۱; الله تعالى كى آيات سننے سے محروم لوگ ۳;اللہ تعالى كى آيات سننے سے محروميت ۴

اندھے دل :اندھے دل والوں كى آخرت ميں بينائي ۸

جہنمى لوگ:۳

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كے آثار ۴

ذكر :الله تعالى كے ذكر سے محروم لوگ ۲;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۷،۱۰

روايت :۱۱

شناخت :شناخت كے وسائل ۴

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۸،۹; قيامت ميں جہنم كاديكھا جانا۸;قيامت ميں حقائق كادرك كيا جانا ۸، ۹

كفار :كفار كاانجام۳; كفار كا اندھا دل ہونا ۱; كفار كا نا پسنديدہ عمل ۱۱;كفار كى آنكھوں پرپر دہ ۱; كفار كى خصوصيات ۱،۲;كفار كى سرزنش كے اسباب۱۱; كفار كے دلوں پر پردہ ۲

كفر :كفر كے آثار ۴/۵

نظريہ :نظريہ كى حقيقت ۶

آیت ۱۰۲

( أَفَحَسِبَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِن دُونِي أَوْلِيَاء إِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلاً )

وہ تو كيا كافروں كا خيال يہ ہے كہ يہ ہميں چھوڑ كر ہمارے بندوں كو اپنا سرپرست بناليں گے تو ہم نے جہنم كا كافرين كے لئے بطور منزل مہيّا كرديا ہے (۱۰۲)

۱_كفار كى الله كے علاوہ ولى بنانے پرمذمت كى گئي ہے _افحسب الذين كفروا ا ن يتّخذو عبادى من دونى أوليائ

آيت كے اند ر سواليہ انداز در حقيقت مذمت اور توبيخ كيلئے ہے يعنى غير خدا كوولى قرار دينا غلط اور توبيخ كے لائق كام ہے آيت ميں''اتخاذ ولي'' سے مراد بعنوان معبود انكى اطاعت كرنا اوران سے مدد كى توقع ركھنا ہے _

۵۶۲

۲_ كفاراپنے بنائے ہوئے سرپرستوں (باطل خداؤں ) كو اپنے ليے مفيد سمجھتے تھے _

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذ وا عبادى من دونى أوليائ

اس آيت كے معنى ميں مختلف ادبى توجيہات بيان كى گئي ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ '' أن يتخذوا'' حسب كے ليے مفعول اول ہے اور دوسرا مفعول '' نافعاً'' محذوف ہے مندرجہ بالا مطلب اس ادبى توجيہ كى بناء پر ہے _

۳_ كفار كا باطل معبود وں كواپنا اوليا ء قرار دينا ايك بے اساس اور وہم وخيال پرمبنى عمل ہے_

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ بھى احتمال ہے كہ '' أن يتخذوا '' حسب كے ليے دو مفعولوں كاجانشين ہو _ تو اس صورت ميں يہ معنى ہوگا كہ '' آيا كفار يہ گمان كرتے ميں كہ ميرے علاوہ ولى بناليں گے؟'' يعنى وہ صرف اپنے غلط اوہام ميں غوط زن ہيں اور حقيقتوں سے بہت دور ہيں _

۴_ كفار نے الله تعالى كى ولايت سے منہ موڑ كراس كے چند بندوں كے آستانوں پر سر جھكاليے ہيں _

يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

۵_ اصلى اور حقيقى ولايت الله تعالى كے ساتھمخصوص ہے_أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذواعبادى من دونى أوليائ

۶_ تمام موجودات كى اپنے خدا كى بارگاہ ميں بندگى اور احتياج دلالت كررہى ہے كہ انكى اپنى الله تعالى كے در مقابل ولايت ،فضول گمان ہے _ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ كہ آيت كا معنى ''كلمہ عبادى كے بغير بھى تمام ہے ليكن '' عبادى '' كا تذكرہ اس نكتہ كى طرف توجہ دلا نے كيلئے گيا ہے كہ جو كچھ كفار كى طرف سے بعنوان ولى انتخاب كيا گيا ہے اور مقام اولوہيت اور ربوبيت پر سمجھا گيا ہے يہ سب كے سب الله تعالى كے بندے ہيں كيسے ہوا كہ نادان لوگوں نے بندہ كو مقام معبود پرسمجھ ليا ؟ لہذا آيت ايك طرح سے استدلال بھى بيان كررہى ہے _

۷_ الہى ولايت سے روگردانى اور غير خدا كى ولايت سے تمسك كفار كے اندھے پن كى علامت ہے _

كانت أعينهم فى غطاء ...أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا

''أفحسب'' كى فاء پر توجہ كرتے بالخصوص اس آيت كے مضمون كا پچھلى آيات سے ربط اور خاص كہ ''أفحسب '' كى فاء پر توجہ سے يہ ظاہر ہورہا ہے كہ كفار كى طرف سے اولياء كا انتخاب انكے اندھے بہر ے اورمعرفت سے بے بہرہ ہونے كا نتيجہ ہے _

۵۶۳

۸_جہنم ، كفار كے ليے تيارہ شدہ منزل گا ہ ہے_إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أعتدنا '' مادہ ''عتد ''سے اور ''أعددنا '' مادہ''عدد'' سے ايك ہى طرح كے ہيں البتہ اس ميں اختلاف ہے كہ آيا ان ميں سے ايك دوسرے كى اصل ہے يا ہر ايك مستقل اصل ہيں اختلاف ہے كلمہ '' منزل '' كے معانى ميں كلمہ ''نزل '' پذيرائي كا سامان اور ٹھكانہ بنانے كے معانى ميں استعمال ہوا ہے مندرجہ بالا مطلب ميں پہلے معنى كا لحاظ كيا گيا ہے_

۹_ الله تعالي، حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كى جہنم كے شراروں كے ساتھ پذيرائي كرے گا_

إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزل كلمہ '' نزل '' ہو سكتا ہے اس چيز كا نام ہو جو مہمانوں كے استقبال كے وقت انكى پذيرائي كيلئے پيش كى جاتى ہے يہ ايك قسم كى '' تہكم '' والى بات شمارہو كى گى جو كہ مذاق اڑانے كيلئے كى جاتى ہے _

۱۰_ جہنم اب بھى موجود اورتيا رہے _إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

''أعتدنا '' فعل كا ظاہر يہ ہے كہ جہنم ابھى بھى تيار ہے نہ يہ كہ بعد ميں تيار كيجائے گي_

۱۱_ غير خدا كى ولايت قبول كرنا كفر اور اسكى عاقبت جہنم كا عذاب ہے _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

۱۲_كفار كے خيالى اولياء ان سے عذاب الہى دور كرنے سے عاجز ہيں _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أفحسب '' ميں ہمزہ استفہام يہ بتا رہا كہ معبودوں كے ليے ولايت كا گمان كرنا غلط ہے جہنم كا عذاب تيارشدہ ہے كہ '' إنّا أعتدنا ...'' اوران معبودوں كے بس ميں نہيں كہ اسے دور كرديں _

الله تعالى :الله تعالى كى ولايت سے روگردانى ۷;اللہ تعالى كى سرزنشيں ۱; الله تعالى كى قدرت ۷; الله تعالى سے رو گردانى ۷;اللہ تعالى كى ولايت سے منہ پھر نے والے ۴;اللہ تعالى كى ولايت كى حقانيت ۵; الله تعالى كے ساتھ خاص ۵

باطل معبود :باطل معبودوں كا غير منطقى ہونا ۳; باطل معبودوں كى ناتوانى ۱۲

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كا جہنم ميں ہونا۹; حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا ۹

جہنم :جہنم كاتيار ہونا ۸; جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كے اسباب ۱۱

جہنمى لوگ:۸'۹

عذاب: عذاب سے نجات۱۲

۵۶۴

كفار :جہنم ميں كفار۸،۹; كفار اور ناحق معبود ۲;كفار كا بے منطق ہونا ۳; كفار كى سزا ۹; كفار كا عذاب ۱۲; كفار كى رائے ۲; كفار كى روگردانى ۴ ; كفار كى سرزنش ۱; كفار كے اندھے ين كى علامات ۷

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۵

موجودات :موجودات كى محتاجى كے آثار ۶

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۴;غير خداكى ولايت كا كفر ۱۱;غير خدا كى ولايت قبول كرنے پر سرزنش ۱; غير خدا كى ولايت قبول كرنے كى سزا ۱۱;غيرخدا كى ولايت كے غير منطقى ہونے كے دلائل ۶

آیت ۱۰۳

( قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالاً )

پيغمبر كيا ہم آپ كو ان لوگوں كے بارے ميں اطلاع ديں جو اپنے اعمال ميں بدترين خسارہ ميں ہيں (۱۰۳)

۱_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى تھى كہ لوگوں كو انكے حقيقى نفع ونقصان كى شناخت كردائں _

قل هل ننبئكم بالاخسرين أعمالا ً

۲_انسان اپنے حقيقى نفع و نقصان سے غفلت كے خطر ے ميں ہے اور پيغمبر وں كى طرف سے خبر دار كيے جانے كا محتاج ہے _قل هل ننبكم بالأخسرين أعمالا

۳_پروردگار، روزقيامت روز انسانوں كے سزا كے نظام پر حاكم ہونے كى بناء پر انكے نفع و نقصان سے آگاہى كا اكيلا سر چشمہ ہے _إنّا أعتدنا جهنم ...هل ننبكم بالا خرين أعمالا الله تعالى نے آيات ميں قيامت اور كفار كى سزا كا تذكرہ كرنے كے بعد يہاں انسانوں كے حقيقى نفع ونقصان كى خبر كى بات كى ہے يہ نكتہ بتارہاہے كہ نفع ونقصان كى شناخت ميں صرف اس كا كلام معيار ہے كيونكہ انسانوں كى عاقبت كو وہ معين كرے گا_

۴_ كفر اختيار كرنا انسان كے خسارہ كا موجب ہے چاہے وہ جتنى كوشش اور زحمت كرے_

للكفرين نرلاً_ قل هل ننبكم بالأخسرين اعمالا

''اعملاً'' اخسرين كيلئے تميز ہے اہل ادب كے بقول تميز كى اصل ہے كہ وہ مفرد ہو ليكن اس آيت ميں جمع كى صورت ميں ہے تو ''اعملاً''كا جمع كى صورت ميں آنا ممكن ہے كفار كے مختلف اقسام كے اعمال كى طرف اشارہ ہے يعنى كفار اگرچہ مختلف اقسام كے بہت سے عمل بھى انجام ديں

۵۶۵

ليكن انكے تصوركے بر عكس يہ انہيں نفع نہيں دے گا_

۵_دنيا كى سرائے ميں انسانى اعمال اسكا اصلى سرمايہ ہيں _الأخسرين أعمالا

۶_بر انگيختہ كرنے وا لے سوالات مطرح كرنا اور معارف كو پيش كرنے كيلئے آمادگى پيدا كرنا قرآن ميں استعمال ہونے والى روشوں ميں سے ايك ہے_قل هل ننبئكم بالأخسرين أعمالا

۷_انسانوں كى عاقبت كى شناخت كے حوالے سے پيغمبر(ص) الہى تعليمات سے آراستہ اور معارف وحى كو بيان كرنے والے ہيں _هل ننبكم

''ننبكم '' ميں ضمير جمع متكلم بتارہى كہ پيغمبر(ص) اپنى طرف سے بات نہيں كرتے بلكہ جو كچھ الله تعالى سے سيكھا ہے وہ پيش كرتے ہيں _

آنحضرت:آنحضرت كى رسالت ۱; آنحضرت كا معلم ۷; انحضرت كا علم لدّني۷

ابھارنا :ابھارنا كے اسباب ۶

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت كے آثار ۳; الله تعالى كے

ساتھ خاص ۳;اللہ تعالى كا علم ۳

انسان :انسان كا سرمايہ ۵;انسانوں كى عاقبت كا علم ۷;انسان كى معنوى ضرورتيں ۲

تبليغ:تبليغ كى روش۶

سوال :سوال كے فوائد ۶

عمل :عمل كے آثار۵//غفلت :غفلت كاخطرہ ۲

قيامت :قيامت پر حاكم ۲//كفر:كفركے آثار۴

محتاجى :انسانوں كا انبياء كے خبردار كيےجانے كا محتاج ہونا ۲

نفع:نفع كا عالم ۳;نفع كى تشخيص كى اہميّت ۱

نقصان :نقصان كى تشخيص كى اہميّت ۱;نقصان كا عالم ۲ ; نقصان كے اسباب ۴

۵۶۶

آیت ۱۰۴

( الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعاً )

يہ وہ لوگ ہيں جن كى كوشش زندگانى دنيا ميں بہت گئي ہے اور يہ خيال كرتے ہيں كہ يہ اچھے اعمال انجام دے رہے ہيں (۱۰۴)

۱_ سب سے زيادہخسارے والے وہ لوگ ہيں كہ جن كے دنياوى اعمال اور كوشش ضائع اور برباد ہو گئي ہيں _

الأخسرين أعمالاً الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

''اَخسَر ''افعل تفضيل ہے كہ جس كا معنى ''سب سے زيادہ نقصان اورخسارہ اٹھانے دالا''ہے ضلّ '' ضاع '' اور ''ہلك ''كے معنى ميں ہے بس يہاں ''ضلّ سعيہم '' سے مراد يہ ہے كہ انكى كوشش ضائع اورتباہ ہوگئي ہيں _

۲_كفار كى محنت وكوشش اگرچہ مختلف طرح كى اور ظاہرى اعتبار سے خوبصورت اور لبھانے والى تھى مگر تباہ ہوگئي اورروز قيامت انكے ليے نفع مند ثابت نہ ہوگى _الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۳_ دنيا نفع بخشش كوشش كيلئے ايك مناسب مقام ہے اور كفر اس ميں پائے جانے والے مواقع سے فائدہ نہ اٹھائے كا نتيجہ ہے _ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۴_انسان كا خسارہ نہ اٹھانا ابديت تك باقى رہنے والے اورثمر بخش اعمال كے انجام دينے سے مشروط ہے _

الأ خسرين أعمالا_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياةالدنيا

۵_دنيا ميں انسان كى كوشش اور محنت اسكا اصلى سرمايہ ہے _الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۶_انسان كے اعمال كا ئنات كى وسعت ميں باقى رہتے ہيں _ضلّ سعيهم

كلمہ ''ضلّ'' مخفى اور غائب كے معنى ميں استعمال ہوتاہے (لسان العرب) كفار اعمال كا گم ہو جانا اوراور نہ ملنايہ بتارہا ہے كہ انكے اعمال باقى ہيں ليكن ان سے فائدہ اٹھانا كفار كيلئے ممكن نہيں ہے_

۷_كفار اپنے فضول اوربے نتيجہ اعمال و افعال پرمغرور اور فريفتہہيں _وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۵۶۷

''صنع'' اپنے مصدرى معنى كے ساتھ ساتھ ''مصنوع'' كا معنى بھى دے رہاہے اور آيت ميں دونوں كا احتمال ہے ''يحسنون صنعاً'' سے مراد يہ كہ وہ اپنے زعم ميں اپنے كردار كو بہت اچھا بنائے ہيں _

۸_اپنے اعمال كے حوالے سے خود پسند ;مغروراور فريفتہ ہونا ايك مذموم اور نقصان دہ عمل ہے_

الأخسرين أعمالاً ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۹_ بے نتيجہ كاموں كيلئے كوشش اور ان پرخو ش ہونا، كفار كے بڑے گھاٹے كى نشانى ہے_

الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا و هم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

حاليہ جملہ ''وہم يحسبون '' كفار كے ''أخسرين '' ہونے كى علت كو بيان كر رہاہے كيونكہ انسان اگريہ گمان كرلے كراس نے جو كچھ انجام دياہے وہ سب سے بہتر ہے تويہ باعث بنے گا كہ وہ كبھى بھى اپنے نقصان كو پورا كرنے كى فكرميں نہيں پڑے گا _

۱۰_وہ لوگ جنہوں نے غير خدا كو اپنا معبود اور ولى بنايا انھوں نے اپنى خطاء كو خوش قسمتى اور اچھا عمل سمجھا_

أن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۱۱_اعمال كے بارے ميں الٹا اور حقيقت سے دور فيصلہ كرنا فكرى اورنظرياتى كوتاہيوں كا نتيجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطاء يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

شروع ميں چند آيات نے كفار ميں نظر ياتى فقدان كو بيان كيا اور پھر الله تعالى كے علاوہ معبودوں كا انتخاب اس بات كى دستاويز كے طور پر بيان كيا _ ''أفحسب '' اور اس آيت ميں انہيں ''أخسرين'' كے عنوان سے اور ان لوگوں كے عنوان سے بيان كيا جو اپنے فضول اعمال كو بہتر كاموں كے نام سے يادكرتے ہيں _

مورد بحث آيات ميں تعلق اور ربط كا تقاضا مندرجہ بالا مطلب كى صورت ميں ہے _

انسان :انسان كا سرمايہ ۵

خسارہ:خسارہ كے موانع ۴

خود پسندى :

۵۶۸

خود پسندى كا نقصان ۸;خودپسندى كى مذمت ۸

دنيا :دنيا كا كردار ۳

عقيدہ :عقيدہ كے باطل نتائج ۱۱

عمل :اچھے عمل كے آثار ۴; عمل كا موقع ۳;عمل كيتباہى كے آثار ۱; عمل كى بقاء ۶;عمل كے آثار ۵

غرور :غرور كا نقصان ۸;غرور كى مذمت ۸

فيصلہ :باطل فيصلے كا سرچشمہ ۱۱

كفار :كفار كا غرور ۷;كفار كا نظريہ ۱۰;كفار كى خوشى ۹;كفاركے خسارہ اٹھا نے كى علامات ۹; كفاركے عمل كا فضول ہونا۷،۹;كفار كے عمل كى تبايى ۲

كفر :كفر كے آثار ۳

لوگ :سب سے زيادہ خسارہ اٹھانے والے لوگ۱

موقع :موقع ضائع كرنے كے اسباب ۳

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۱۰

آیت ۱۰۵

( أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْناً )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے آيات پروردگار اور اس كى ملاقات كا انكار كيا ہے تو ان كے اعمال برباد ہوگئے ہيں اور ہم قيامت كے دن ان كے لئے كوئي وزن قائم نہيں كريں گے (۱۰۵)

۱_پروردگار كى آيات سے كفر كرنے والے اور قيامت كے منكرين سب سے زيادہ خسارہ والے لوگ ہيں _

الا خسرينا أعمالاً ...اولئك الذين كفروا با يات ربهم ولقائه

پروردگار سے ملاقات كا انكار در اصل قيامت كے انكار كى ايك اور تعبير ہے كيونكہ پروردگار سے ملاقات ( حساب و كتاب اور سزا وجزا كے حوالے سے ) روز قيامت ہوگي_

۲_ الہيہدايات اوراللہ تعالى كے آثار اور نشانياں ، انسانوں ميں رشد و كمال بخشے والى ہيں _كفروا با يات ربّهم

آيت ميں كلمہ ''ربّ'' مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵۶۹

۳_ الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ لوگوں كى ہدايت اور راہنمائي كيلئے آيات پيش كرے _

۴_ قيامت تمام پردوں كے ہٹنے اورانسانوں كے الله واحد پر يقين پيدا كرنے كا دن ہے _

أعينهم فى غطاء ...كفروا با يات ربّهم ولقائه

پروردگار كى ملاقات سے مراد يقينا محسوس ملاقات نہيں ہے _(لا تدركه الابصار ) بلكہ اسكا مطلب يہ ہے كہ انسان روز قيامت الله واحد كى حقانيت كا علم پيدا كرے گا اگر چہ كفار نے اس قسم كى ملاقات كا انكار كيا ہو_

۵_پروردگار كى آيات كا كفر اور قيامت كا انكار كرنے كا نتيجہ انسان كے اعمال كى تباہى كى صورت ميں نكلتا ہے اور قيامت ميں يہ كوئي فائدہ نہ ديں گے_الذين كفروا با يات ربّهم و لقائه فحبطت أعمالهم

'' حبط'' سے مراد اعمال كا بتاہ اور فاسد ہونا ہے_

۶_ كفاركے اعمال كا حبط ہونا وہى انكى دنياوى كوشش اور محنت كا ضايع ہونا ہے _

الذين ضل سعيهم فى الحياة الدنيا ...فحبطت أعمالهم

۷_ انسان كا عقيدہ اورنظريہ اسكے اعمال كى عظمت اور پستى ميں براہ راست اثر ركھتا ہے _

۸_ كفار كے فضول اورتباہ شدہ اعما ل قيامت ميں حساب وكتاب كے قابل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

كلمہ ''وزن '' مصدر ہے اوراس سے مراد ہلكے يا بھارى پن كى پيمائش ہے يا متعال كے معنى ميں ہے يعنى وہ چيز جس سے وزن كى پيمائش ہو ( لسان العرب) يہ كہ الله تعالى بعض حبط شدہ اعما ل كو روز قيامت نہيں تو لے گا يہ اس مطلب سے كنا يہ ہے كہ انكے اعمال اس قدر فضول ميں كہ حساب وكتاب كے لائق ہى نہيں ہيں _

۹_ كفار، دنيا ميں باوجود كوشش اور زحمت كے روز قيامت اور پروردگار سے ملاقات كے دن تہى دست اور بغير زادراہ كے ہيں _الذين كفروا ...فحبطت أعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۰_ كفار روزقيامت معمولى سى شخصيت اوراہميت كے بھى حامل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

''لہم '' كى تعبير بتارہى ہے كہ يہ افراد بذات خود غير اہم ہيں _ جملہ'' فلا نقيم '' كا '' حبط عمل '' پر مفرع ہونا بتاتاہے كہ انكاغير اہم ہونا انكے فضول اعمال كى بناء پر ہے _

۵۷۰

۱۱_ قيامت، اعمال كى پيمائش اور حساب وكتاب كا دن ہے _فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

آيت ميں موجود تعبير سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ روز قيامت لوگوں كے اعمال كے حساب وكتاب كيلئے كچھ معيار اورميزان بنائے گئے ہيں ليكن بعض لوگوں كيلئے ہر قسم كے قابل اہميت عمل كے فقدان كى بناء پر كوئي معيا ر و ميزان نہيں ہے _

۱۲_ روز قيامت غير خدا كے قصد سےبجالاےگئے اچھے اعمال بھى برے اعمال كى مانند اہميت اور حساب وكتاب سے خالى ہيں _وهم يجسون انهم يحسنون ...فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۳_ انسان كى اہميت اسكے اعمال كى بناء پر ہے _فحبطت اعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۴_ معاد اور پروردگار سے ملاقات پر ايمان، اصول عقائد ميں خاص اہميت كا حامل ہے _

كفروا بايات ربّهم ولقائه ...فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كا كردار ۲; الله تعالى كاہدايت دينا ۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

الہى آيات :الہى آيات كو جھٹلاے كے آثار ۵; الہى آيات كو كردار ۲،۳;الہى آيات كو جھٹلا نے والوں كا خسارہ ۱

اہميتں :اہميتوں كامعيار ۱۳

ايمان :الله تعالى سے ملاقات پر ايمان كى اہميت ۱۴; معاد پر ايمان كى اہميت ۱۴

عقيدہ :عقيدہ كے آثار ۷

عمل :اخروى عمل كا حساب و كتاب ۱۱; اخروى عمل كى اہميت ۱۲; عمل كى اہميت ۷; عمل كى اہميت كا معيار ۱۲;عمل كے آثار ۱۳;عمل كے حبط ہونے كى حقيقت ۶; عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۵،۷;عمل ميں نيت ۱۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۴،۱۱; قيامت ميں حساب وكتاب ۱۱;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴;قيامت كو جھٹلانے والوں كا خسارہ ۱; قيامت ميں يقين۴

كفار :روز قيامت كفار۹; كفاركى بے اعتبارى ۱۰; كفار كى دنيا ميں كوشش ۹; كفار كے اخروى عمل كا تجزيہ ۸; كفار كے علم كا حبط ہونا ۶،۹; كفار كے عمل كا غير اہم ہونا ۸; كفار كے عمل كى بتاہى ۶

كمال :كمال كے اسباب ۲

لوگ :لوگوں ميں سے سب سے زيادہ خسارہ والا ۱

معاد :معادكو جھٹلانے كے آثار ۵

۵۷۱

آیت ۱۰۶

( ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُواً )

ان كى جزا ان كے كفر كى بناپر جہنم ہے كہ انھوں نے ہمارے رسولوں اور ہمارى آيتوں كو مذاق بناليا ہے (۱۰۶)

۱_ الہى آيات سے كفر كرنے والوں اور معاد كے منكرين كى سزا جہنم ہے _ذلك جزا ؤهم جهنم بما كفروا

يہاں كفرسے مراد پہلى آيت كے قرينہ كى مدد سے الہى آيات اور معاد كاانكار ہے _

۲_كفار كى زندگى كى حقيقت سوائے فضوليات لا حاصل اور خسارہ كے علاوہ كچھ نہيں ہے _ذلك

''ذلك '' ممكن ہے كہ مبتدا محذوف كى خبر ہواور پچھلى آيات كے مضمون پر تاكيد ہو يعنى صرف يہى حقيقت ہے اس كے علاوہ كچھ نہيں ''الأ مر ذلك ولا غير '' اور ممكن ہے كہ يہ مبتداء ہو اور اسكى خبر '' جزاؤہم '' ہو جب كہ ''جہنم '' مبتدا اورخبر كيلئے عطف بيان ہو مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۳_جہنم ان لوگوں كيلئے سزاہے كہ جو محشر كے ميدان ميں زاد راہ كے بغير اور تہى دست ہونگے _

فلا نقيم لهم يوم القيامة وزناً _ ذالك جزاؤ هم جهنّم

۴_ الہى آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا كفار كى روش اور انكے جہنمى ہونے اور ا ن كے اعمال كے حبط ہونے كا سبب ہے _جزاؤ هم جهنم بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

''ھزواً'' اور ''ھزء اً'' ;كا ايك ہى معنى ہے اوريہ مصدرہے اسكا آيات اور رسل پرحمل مبالغہ كى خاطر ہے راغب نے اس سے مراد مزاح پنہان اور دوسروں نے مذاق اڑانا مراد ليا ہے_

۵_ الہى آيات اور پيغمبروں سے كفر در حقيقت انكا مذاق اڑنا ہے _بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

كفا ركى جانب سے آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا دو طرح سے تصور ہوگا (۱)زبان اور قلم اور اسطرح كى چيزوں مذاق اڑنا (۲)كلى طور پر

۵۷۲

پيغمبروں اور الہى آيات كے ساتھ بر تائو سے جو مذاق ظاہر ہوتاہے بالفاظ ديگر ممكن ہے كہ كوئي آيات اور انبياء (ع) كے حوالے سے لفظى طور پر مذاق والى بات نہ كرے ليكن اسطرح ان سے برتائو ركھے كہ گويا انہيں حق نہيں سمجھتا اسے صرف اپنى نظر ميں مذاق كے طور پرلے رہاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں الہى رسولوں اورپيغمبروں كى عظمت _جزاؤهم جهنم بما كفرواواتخذوا أياتى ورسلى هزوا

آخرت :اُخروى زاد راہ سے محروم لوگوں كى سزا۳

الہى آيات :الہى آيات كا مذاق ۵;الہى آيات كو جھٹلائے والوں كى سزا ۱ ; الہى آيات كى تكذيب كى حقيقت ۵; الہى آيات كے استہزاء كے آثار۵; الہى آيات كے مذاق اڑانے والے۴

الہى پيغمبر :الہى پيغمبر وں كے مقامات ۶

انبياء:انبياء كا مذاق ۵;انبياء كا مذاق اڑانے كے آثار ۴;انبياء كا مذاق اڑانے والے ۴;انبياء كے مقامات ۶

جہنم:جہنم كے اسباب ۱;۴

جہنمى لوگ:۳

عمل :عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۴

كفار:كفار كا خسارہ اٹھا نا ۲; كفار كى فضول زندگى ۲;كفاركے برتائو كى روش ۴;كفار كے عمل كا حبط ہونا۴

كفر:انبياء سے كفر كى حقيقت ۵

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

آیت ۱۰۷

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ان كى منزل كے لئے جنت الفردوس ہے (۱۰۷)

۱_ الہى آيات اور قيامت پر ايمان لانے والے نيك كردار لوگوں كيلئے فردوس كے باغوں ميں پذيرائي

۵۷۳

كى ضمانت دى گئي ہےإن الذين ء امنوا ...نزلا

پچھلى آيات كے قرينہ سے يہاں ''آمنو'' ميں ايمان كا متعلق الہى آيات اور قيامت ہے ''فردوس '' يعنى سرسبزوادى بعض اہل لغت اسے رومى كلمہ سمجھتے ہيں كہ جو عربى زبان ميں وارد ہواہے ''تاج العروس '' لفظ ''نزل''منزل اور پذيرائي كے سامان ...وغير ہ كے معنى ميں ہے يہاں مندرج بالا مطلب پہلے معنى كى بنا ء پرہے فعل ماضى ''كانت ''زمانہ مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات كے حتمى واقع ہونے اور ان كى ضمانت ہونے پر دلالت كررہاہے_

۲_ آخرت كے سرسبزباغات نيك كردار مؤمنين كى پذيرائي كا سامان ہيں _كانت لهم جنّات الفردوس نزلا

''نزل''كا ايك معنى غذا يا دوسرے وسائل ہيں كہ جومہمانوں كى پذيرائي كيلئے استعمال ہوتے ہيں

۳_جنّات ميں بہت سے باغات ہيں _جنات الفردوس

''فردوس '' (سرسبزوادي)سے مراد وہى آنے والى جنّات ہے اور ''جنّات '' يہاں بہت سے باغوں پر دلالت كررہاہے _

۴_ ايمان اور عمل صالح كا ثمرہ دونوں كے اكٹھے ہونے كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے _ء امنوا وعملوا الصالحات

۵_ڈرانے اوردھمكى كے ساتھ ساتھ خوشخبرى او ر بشارت كا آنا قران مجيد ميں تبليغ اور ہدايت كيلئے استعمال ہونے والى روش ہے_جزاؤهم جهنم بما كفروا إنّ الذين ء امنواو عملو ا ا لصا لحات كا نت لهم جنّات ا لفردوس نز لا

۶_عن النبي(ص) :الفر دوس أعلى درجة فى الجنة و فيها يكون عرش الرحمن و منها تفجرأنهارالجنةالاربعه (۱) پيغمبر اكرم (ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: جنت كاسب سے بلند مقام فردوس ہے اور عرش رحمان وہا ں ہے اور جنت كے چاروں درياؤں كا سرچشمہ وہاں ہے_

۷_عن النبى (ص): الفردوس من ربوة الجنة هى أوسطهاو أحسنها ( ۲) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: فردوس جنت كے بلند مقاموں ميں ہے اور وہاں جنت كا در ميانى اور بہترين مقام ہے _/الہى آيات :الہى آيات پر ايمان لا نے و الے ۱/ايمان :ايمان اور عمل صالح ۴;ايمان كے آثار ۴

تبليغ :تبليغ كى روش ۵;تبليغ ميں بشارت ۵; تبليغ ميں ڈراوا ۵

____________________

۱) الدر المنشور ج۵ص۴۶۷_/۲) تفسير طبرسى ج۱۶ح۹ص۳۸_

۵۷۴

جنت :جنت فردوس ۶،۷;جنت كے باغات ۱،۲; جنت كے باغات كا زيادہ ہونا ۳; جنت كے درجات ۶،۷

جنتى لوگ:۱

خوشخبرى :خوشخبرى كے آثار ۵

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۵

روايت :۶/۷

صالحين :صالحين كا انجام۱; صالحين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۴

قيامت :قيامت پر ايمان لانے والے ۴

مؤمنين :مؤمنين كا انجام ۱; مؤمنين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

ہدايت :ہدايت كى روش ۵

آیت ۱۰۸

( خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلاً )

وہ ہميشہ اس جنّات ميں رہيں گے اور اس كى تبديلى كى خواہش بھى نہ كريں گے (۱۰۸)

۱_ نيك كردار مؤمنين بہشت بريں كے باغات ميں جاويدانى زندگى گزاريں گے _جنّات الفردوس نزلاً_ خالدين فيه

۲_اہل بہشت اپنى جگہ سے مكمل طور پر راضى ہونگے اورہاں سے كسى اور مقام پر منتقل ہونے كى يا اس حالت ميں تبديلى كى كبھى خواہش نہيں كريں گے _لا يبغون عنها حولا

''بغى '' سے مراد طلب ہے ''بغى عنہ'' يعنى كسي چيز سے دورى اختيار كرنا اور اسكى جگہ پركچھ اور مانگنا ''حول ''مصدر ہے اور تحول يعنى جگہ تبديل كرنے كا معنى دے رہا ہے لہذا جملہ ''لا يبغون عنھا'' حولاًسے مراد يہ كہ جنّات كے لوگ اپنى موجو د ہ حالت ميں كسى قسم كى تبديلى نہيں چاہيں گے_

۳_جنّات ميں ہميشگي،جنتيوں كيلئے كسى قسم كى تنگى اور تھكاوٹ كا باعث نہ ہوگى _

۵۷۵

خالدين فيها لا يبغون عنها حولا

جملہ ''لايبغون ''خالدين كى مانند''ہم ''كيلئے حال ہے جو كہ آيت ميں ہے يعنى وہ جنّات ميں ابدى زندگى گزا رتے وقت كچھ اور خواہش نہ كريں گے اگرچہ ايك مقام پررہنا اكثر اوقات كچھ تنگى كا باعث بنتاہے ليكن جنّات ايسا مقام ہے كہ جہاں اس قسم كى تنگى بھى نہ ہوگى _

۴_ بہشت برين ميں مؤمنين كيلئے عالى ترين نعمتيں اور انتہائي حسرت وآرزو والى عظمت و آسائش موجودہوگى _

لا يبغون عنها حولا

اكثر تبديلى كى درخواست اس وقت كى جا تى ہے كہ جب اس سے بہتر اور اچھى چيز كا تصور ہوتاہے يہ كہ بہشتى اپنى حالت ميں تبديلى كى درخواست نہيں كريں گے ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ جو كچھ بہشت ميں ان كے پاس ہے اس سے بڑھ كر كسى چيز كا تصور انكے دماغوں ميں نہيں آئے گا كہ اسكى حسرت يا آرزو ركريں _

۵_عن أبى عبدالله (ع) :فى قوله ...لا يبغون عنها حولاً قال :لايريدون بها بدلاً (۱)

امام صادق (ع) سے اس كلام الہى '' ...لايبغون عنہا حولاً''كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا:فردوس ميں رہنے والے فردوس سے ہٹ كر كسى اور جگہ ميں منتقل ہونے كى درخواست نہيں كريں گے_

آسائش:بہترين آسائش۴

جنّات:جنّات كى نعمات۴; جنّات ميں آسائش۴; جنّات ميں تحول۲;جنّات ميں تھكاوٹ ۳; جنّات ميں جابجا ہونا۲،۵; جنّات ميں جاودانگى ۳; جنّات ميں ہميشہ رہنے والے ۱

جنتى لوگ:جنتى لوگوں كا راضى ہونا ۲;جنتى لوگوں كى آسائش ۴

روايت:۵

صالحين :جنّات ميں صالحين۱

مؤمنين :مؤمنين كى اخروى آسائش ۴;جنّات ميں مؤمنين ۱

نعمت:بہترين نعمت۴

____________________

۱)تفسيرقمى ج۲ص۴۶;نورالثقلين ج۳ص۳ ۳۱; ج ۲۵۶_

۵۷۶

آیت ۱۰۹

( قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَاداً لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميرے پروردگار كے كلمات كے لئے سمندر بھى روشنى بن جائيں تو كلمات رب كے ختم ہونے سے پہلے ہى سارے سمندر ختم ہوجائيں گے چاہے ان كى مدد كے لئے ہم ويسے ہى سمندر اور بھى لے آئيں (۱۰۹)

۱_ پروردگا ركى عظمت اور اسكى خلقت مادى اور كلامى نعمات كى بے پناہ وسعت كو بيان كرنا پيغمبر كى ذمہ دارى ميں سے ہے_قل لوكان البحر مداداًلكلمات ربّى لنفد البحر

''كلمہ '' اس لفظ كو كہتے ہيں كہ جس سے كوئي معنى سمجھ ميں آئے _

الله تعالى كے كلمات كے حوالے سے دو طرح كى تفسيروں كا تصور كيا جا سكتاہے (۱) معمول كے مطابق رائج كلما ت مثلاً قرانى آيات (۲) كائنات كے موجودات كہ معنى ميں كہ ان ميں سے ہر ايك لفظ كى مانند ہے كہ جو اپنے صانع پر دلالت كررہاہے جيسا كہ الله تعالى نے مسيح كو اپنا كلمہ قرار ديا ہے حقيقت ميں پہلا معنى الله تعالى كے بارے ميں ياں دوسرے معنى كے مصداق كے علاوہ كچھ نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا كلام بھي اسكى تخليق ہے مندرجہ بالا مطلب كلمہ كے عمومى معنى كے مطابق ہے_

۲_كائنات كے موجودات اور الہى تخليق كے جلو ے لا متناہى اور قابل شمارش نہيں ہيں _

لنفد البحرقبل أن تنفد كلمات ربّي

۳_ دنيا كے دو برابر سمندروں جتنى سياہى بھى الله تعالى كى مخلوقات كو لكھنے اور شماركرنے كيلئے ناكافى ہے_

لوكان البحر مداداً ...لنفد البحر قبل أن تنفد كلمات ربّى ولو جئنا بمثله مدادا

آيت ميں ''مداد'' سے مراد سياہى ہے كہ جولكھنے ميں مددديتى ہے كا كہ لكھنے والا زيادہ لكھ سكے جملہ ''لو كا ن البحر ...'' كا مطلب يہ كہ اگر دنيا كے سمندردو برابر سياہى بن جائيں اور يہ چائيں كہ اس سياہى سے الہى كلمات لكھيں توسياہى تمام ہو جائے گى ليكن پرورودگار كے كلمات اسى طرح باقى رہيں گے لفظ ''مداداً'' سے مراد اگر عون اومددہو تو يہ حال ہوگا يعنى اگرچہ اس دريا كى مانند لے آئيں كہ وہ اس كى مدد كريں اور اگر لفظ ''مداد'' سے مراد سياہى ہو تو وہ مثلہ كى تميز ہوگايعنى''ولو جتنا بمثله من امداد''

۴_الہى ہدايات اور كلمات لا متناہى اور ناقابل حد ہيں _قل لوكان البحر مداداً لكلمات ربّي

۵۷۷

اگر ''كلمات'' سے مراد يہى الفاظ ،معنى كے ساتھ ہوں تو اس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہوگا كہ اگر يہ بناء ركھى جائے كہ جو كچھ پروردگا ر جانتا ہے اسے لفظ كى شكل ميں لے آئيں تو انكو لكھنے كيلئے سمندراور اسكى مثل سمندر كى سياہى نا كافى ہے البتہ يہاں اسطرح بيان كرنے كا مقصد الہى علم كى لا متناہى واقعيت كو قريب كرنا ہے_

۵_كائنات كے پروردگار كا علم اور معلومات لا متناہى اور لامحدود ہيں _قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

اگر ''كلمات ''سے مراد الله تعالى كا كلام ہو تو انكے لا متناہى ہو نے كا مطلب يہ ہے كہ وہ معارف اور معلومات لا متناہى ہيں كہ جن پر يہ الفاظ اور كلمات دلالت كرتے ہيں _

۶_ الله تعالى كى ربوبيت مخلوقات كے جنم لينے اور اسكے فرامين نازل ہونے كى باعث ہے _لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۷_ پيغمبراكرم(ص) خالق كے لايزال وجودكا سہاراليے ہيں اور اسكى خاص ربوبيت كے سايہ ميں ہيں _

لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۸_جنتى لوگوں كى جاويدانى اور ان كے ساتھ ابدى طور پرنعمتوں كاہونا خالق كے لايزال وجوداور اسكے ختم نہ ہونے والے الہى فيض كى بنيادہے_خالدين فيها ...قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

۹_ سورہ كہف اور اسميں جوحقائق اور معارف بيان ہوئے ہيں يہ سب كے سب پروردگار كے لا محدود كلمات كا ايك حصہ ہيں _لو كان البحر مداداً لكمات ربّى لنفد قيل أن تنفد كلمات ربّي

ايسے سورہ كہ جس ميں اہم موضوعات مثلا اصحاب كہف ...وغيرہ كے واقعات بيان ہوئے ميں اسكے آخر ميں پروردگار كے لا محدود كلمات كا تذكرہ مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے _

آنحضرت :آنحضرت كا مربّى ہونا ۷;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كالامتناہى ہونا ۴،۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۶،۷; الله تعالى كى عظمت كا بيان كيا جانا۱; الله تعالى كى نعمات كا بيان كياجانا ۱;اللہ تعالى كے كلمات سے مراد ۹; الله تعالى كے علم كى خصوصيات ۵;اللہ تعالى كے فيض كا جاودانہ ہونا ۸; الله تعالى كے علم كى وسعت ۵

۵۷۸

جنتى لوگ :جنتى لوگوں كى جاودانى كا سرچشمہ ۸

سورہ كہف :سورہ كہف كى اہميت ۹; سورہ كہف كى تعليمات ۹

موجودات :موجودات كا لا متناہى ہونا ۱;۲;۳;موجودات كي خلقت كا سرچشمہ ۶;موجودات كے شما ر ہونے كا نا ممكن ہونا ۲;موجود كا شمار كيا جانا۳

نعمت:نعمتوں كيجاودانى كا سرچشمہ ۸

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ۶

آیت ۱۱۰

( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارى جيسا ايك بشر ہوں مگر ميرى طرف وحى آتى ہے كہ تمھارا خدا ايك اكيلا ہے لہذا جو بھى اس كى ملاقات كا اميدوار ہے اسے چاہئے كہ عمل صالح كرے اور كسى كو اپنے پروردگار كى عبادت ميں شريك نہ بنائے (۱۱۰)

۱_ پيغمبر(ص) كو حكم دياگيا ہے كہ اپنے بارے ميں فضول اور نامعقول تصورات كے در مقابل اپنے ...بشرى پہلو كو تا كيد سے بيان كريں _قل إنّما أنا بشر مثلكم

لفظ ''انّما '' حصر پر دلالت كرتاہے جملہ ''قل انّما انا بشر''ميں قصر اضافى اصل ميں موصوف كا صفت پرقصر ہے يعنى پيغمبر (ص) بشر ہيں اس سے ماوراء كوئي چيزنہيں ہيں اس طرح كا قصر اس وقت بيان كيا جاتا ہے كہ جب مخاطب، متكلم كے بارے ميں دوسرے خيالات ركھتا ہو اور متكلم ان خيالات كو تبديل كرنے كى كوشش ميں ہو_

۲_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ كوتاہ فكر لوگوں كو اپنى شخصيت كے بارے ميں خرافات بيان كرنے سے روكے _قل انّما انا بشر مثلكم

ذيل آيہ كے قرينہ سے ''قل انّما '' كا فرمان اس ليے كہ جاہلوں كے شرك آلود حملات كو رو كا جاسكتے اور پيغمبر(ص) كے بارے ميں پيغمبرى سے ہٹ كر كوئي مقام تجويز نہ كريں جس طرح كہ عيسائيوں نے حضرتعيسي(ع) كے بارے ميں گمان كياہے _

۵۷۹

۳_حضرت محمّد (ص) وحى اور نبوّت سے قطع نظر ايك عام بشر كى مانند ہيں _انّمإنا بشرمثلكم يوحى اليّ

۴_ پيغمبر (ص) نے الله تعالى كے بے پناہ علوم، وحى كے ضمن ميں حاصل كئے_

قل لوكان البحر ...قل إنّما أنا بشر مثلكم يوحى اليّ

۵_پيغمبر سے لامحدود كائنات كے تمام حقائق كى آگاہى كى توقع ركھنابے بنياداصول اور فضول ہے _

قل لوكان البحر ...قل انّما انا بشرمثلكم يوحى اليّ

۶_ الہى رہبروں كو چاہئے كہ وہ ہميشہ عوام كو غلو كرنے سے منع كريں اور اپنے مقام كو زيادہ ظاہر نہ كريں اور اپنى مقام كو جہان ميں وہ زيادہ نہ بڑھائيں _قل إنّمإنا بشرمثلكم

اگرچہ آيت ميں پيغمبر كو خطاب ہے ليكن قرانى خصوصيات كے پيش نظر يہ فرمان عمومى ہے اور دينى رہبروں ہے كہ ہميشہ لوگوں كو يہ نكتہ بتاتے رہيں كہ وہ بھى بشرہيں تا كہ ...انكے ذہنوں ميں انكے بارے ميں الوہيت كا معمولى ساتصور بھى نہ پيداہو_

۷_ لوگوں كيلئے الله واحدكے علاوہ منع كوئي معبودنہيں ہے _أنما إلهكم اله واحد

۸_ الله تعالى كى توحيد اور وحدانيت، پيغمبر(ص) پر ممتازترين عقيدتى پيغامات كى صورت ميں وحى ہوئے ہيں _

يوحى إليّ أنّمإلهكم اله واحد

۹_توحيد پرست انسان كو چاہئے كہ ہميشہ الله تعالى كى رضايت تك پہنچنے كى طلب ميں رہے _الهكم اله واحد فمن كان يرجوا لقاء ربّه فعل ماضى ''كان'' فعل مضارع''يرجوا'' كے ساتھ استمرار كو بيان كر رہاہے اور ''فا'' تفريع مندرجہ بالا مطلب كوبيان كررہى ہے _

۱۰_ قيامت كا برپا ہونااور تمام لوگوں كا الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونااسكے معبود واحد ہونے كا لازمہ ہے_

أنّما الهكم اله واحدفمن كان يرجوا لقاء ربّه

۱۱_قيامت الله تعالى سے ملاقات اوراسكى روشن خصوصيات كا مشاہدہ كرنے كا دن ہے _فمن كان يرجوا لقاء ربّه

طے ہے كہ الله تعالى سے ملاقات سے مراداسكا حسّى مشاہدہ نہيں ہے چونكہ يہ چيز عقلى اور شرعى حوالے سے محال ہے''لاتدركه الأبصار '' لہذا ''فليعمل عملاًصالحاً'' كے قرينہ كى

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

شامل حال تھي_و لئن اتبعت مالك من الله من ولى و لا واق

۱۱_ خداوند متعال نے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو يہود و نصارى كے نظريات كى پيروى كرنے پر اپنى طرف سے عذاب و سزا كى دھمكى دي_لئن اتبعت أهواهم مالك من الله من ولى و لا واق

مذكورہ معنى اس صورت ميں ہوسكتا كہ (من اللہ ) كا جملہ(ولّي) اور(واق)كے متعلق ہو تب اس صورت ميں (ولّى و واق) كے اندر(منع) كامعنى پايا جائے گا اور (مالك ...) كے جملے كا معنى يوں ہوگا: تمہارے ليے (عذاب) الہى سے روكنے و منع كرنے اور اسميں تمہارى مدد كرنے والا كوئي نہيں ہوگا_

۱۲ _ دينى راہنما كے اندر يہ خطرات موجود ہيں كہ وہ اپنے نفسانى خواہشات اور معاشرے ميں مختلف گروہ و فرقوں كے نظريات و خواہشات جو نفس پرستى كى وجہ سے وجود ميں آئے ہيں ان پر عمل كريں _

و لئن اتبعت أهوائهم بعد ما جاء ك من العلم

۱۳_ اگر اللہ تعالى كے انبياءعليه‌السلام بھى گناہ كے مرتكب ہوں تو وہ بھى عذاب الہى سے محفوظ نہيں ہيں _

و لئن اتبعت أهواء هم ...مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۴_ كوئي ايسا ياور و مددگار اور حفاظت كرنے والا نہيں ہے_ جو عذاب الہى كے مستحقين كو عذاب الہى ميں گرفتار ہونے سے روك سكے_مالك من الله من وليّ و لا واق

۱۵_قرآن مجيد كے قوانين اور احكام كے ہوتے ہوئے نفس پرستى اور خواہشات سے بنائے ہوئے قوانين و نظريات پر عمل كرنا،خداوند متعال كى طرف سے اس كے عذاب اور سزاؤں ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_

ولئن اتبعت أهواء هم بعد ما جاء ك من العلم ما لك من الله من ولى ولاواق

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو دھمكى دينا ۹ ،۱۱ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو منع كرنا ۶;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مدد كرنا ۱۰ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حامى ۱۰

اطاعت:غلط قوانين كى اطاعت پر سزا ۱۵

اللہ تعالى كى مدد:اللہ تعالى كى مدد كے مستحقين ۱۰

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا منع كرنا ۶;اللہ تعالى كى دھمكياں ۹ ،۱۱ ; اللہ تعالى كى سرپرستى سے محروم ہونے كے اسباب

۸۴۱

۹ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا عام ہونا ۱۳;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۵; اللہ تعالى كى مدد سے محروم ہونے كے اسباب ۹ ;اللہ تعالى كے افعال ۱ ;اللہ تعالى كے عذابوں كا حتمى ہونا ۱۴

انبياء :انبياء عليہم السلام اور اللہ تعالى كى سزائيں ۱۳

دين :دين كے منابع و مأخذ۲

دينى رہبر و رہنما:دينى رہبر و رہنما اور لوگوں كى خواہشات ۱۲; دينى رہبر و رہنما اور معاشرے كے گروہ و فرقے ۱۲ ; دينى رہبر و رہنما كے منحرف ہونے كا سبب ۱۲

سزا ء :سزا ء كى دھمكى ۱۱ ; سزا ء كے اسباب ۱۵

شناخت:شناخت كے منابع ۲

عذاب:اہل عذاب كى نجات ۱۴

قانون :قانون پر عمل كرے كے شرائط ۸

قانون بنانا :قانون بنانے ميں علم كا كردار۸;قانون بنانے ميں مخلص ہونا ۸ ; قانون كے منابع ۲

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا عربى ہونا ۳; قرآن مجيد كا كردار ۲ ; قرآن مجيد كو سمجھنے كى سہولت ۴;قرآن مجيد كى اہميت ۷ ; قرآن مجيد كى پيروى ۷ ; قرآن مجيد كى تعليمات ۲ ;قرآن مجيد كى تعليمات كى خصوصيات ۷ ; قرآن مجيد كى خصوصيات ۲ ،۳،۴; قرآن مجيد كى وضاحت ۴ ; قرآن مجيد كے نزول كا سبب ۱

مسيحى لوگ :مسيحى لوگوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; مسيحى لوگوں كى پيروى ۶; مسيحى لوگوں كى پيروى كى سزا ء ۱۱;مسيحى لوگوں كى پيروى كے آثار ۹ ; مسيحى لوگوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵;مسيحى لوگوں كے عقيدے كا سبب ۵

موجودات:موجودات كا عاجز ہونا ۱۴

نفس پرستى :نفس پرستى كى سزا ۱۵

يہود:يہوديوں كا صدر اسلام ميں عقيدہ ۵; يہوديوں كى پيروى ۶;يہوديوں كى پيروى كى سزا ۱۱ ; يہوديوں كى پيروى كے آثار ۹ ;يہود يوں كى صدر اسلام ميں نفس پرستى ۵; يہوديوں كے عقيدے كا سبب ۵

۸۴۲

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۸۴۳

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۸۴۴

اشاريے (۱)

''آ''

آب :تنور سےآب;اس كا جوش كھانا ۱۱/۷: اس كا زمانہ ۱۱/۷;_كى خلقت;اس كے فوائد۱۱/۷نيز ر_ك عرش

آباد كرنارك اديان ، اللہ تعالى ، انبياء ،قديمى مصر اور ميلانات

آبروكا اعادہ:اس كى ارزش و قيمت۱۲/۵۰;اس كى اہميت ۱۲/۵۰ ;_كى حفاظت: اس كى اہميت _۱۱ ، ۸ ۷ ; ہتك _: اس سے اجتناب۱۱/۷۸

آگ: رك جہنم

آخرت:_كے آسمان _۱۱/۱۰۷،۱۰۸; ان كا متعدد ہونا ۱۱/۱۰۷، ۱۰۸;_ كا اثبات :اس كے دلائل ۱۱/۱۰۳ ; _ كى تكذيب ;اس كے آثار ۱۱/۱۹،۲۱; _كى جاودانگى و ہميشگي۱۳/۱۵;_ميں جاودانگى و ہميشگى ۱۳/۱۵;_ كا خير ہونا ۱۲/۱۰۹;_ كى زمين ۱۱/۱۰۷ ، ۱۰۸;_كاظن،اس كے آثار ۱۱/۱۰۳;_ پرايمان لانے والے ۱۲/۵۷;_كى تكذيب كرنے والے ۱۲/۳۷;_ان كا لائق نہ ہونا ۱۲/۳۷;ان كى آخرت كى زيان كارى ونقصان ۱۱/۲۲; ان كا ظلم ۱۱/۱۹ ;ان كو دنيوى عذاب ۱۳/۶;ان كو عذاب ۱۱/۲۰; ان كى محروميت ۱۱/۱۹;ان كو خبردار كرنا ۱۳/۶;_كى خصوصيات ۱۳/۵

نيز ر_ك ايمان ،دنيا،غفلت ،كفّار ،كفر،متّقى اور قديمى معركے رہنے والے

آخرت و مخلوقات:_نقصان اور خسارے كى پہچان ر،ك اخلاق ، تبليغ معاشرہ اور دين

آداب پسنديدہ:آدم كشى ر_ك قتل

آرام طلبى :ر،ك قوم نوح (ع)

۸۴۵

آرام وسكون:_ كے آثار ۱۱/۱۲۰ ;_كے اسباب ۱۱/۱۱،۱۲۰ ،۱۳/۲۸;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_نيز ر_ك محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و يوسف(ع)

آزادى :_كى حدود اس كومعين كرنا ۱۱/۸۸;_كامحدود ہونا : اس كى شرا ئط ۱۲/۵۶; اس كاملاك ومعيار ۱۱/۸۸ نيز ر،ك دين ،شعيبعليه‌السلام ،عقيدہ ومالكيت

آرزو:پسنديدہ _۱۱/۸۰;_اور مقابلہ كے امكانات ۱۱/۸۰; قدرت كى _۱۱/۸۰; _كا كردار ۱۱/۱۵نيز ر، ك قوم ثمود ولوط (ع)

آرزو پورى كرنا:ر،ك غلام اور زليخا

آزمائش :ر،ك امتحان و ابتلاء

آسائش :ميں صبر:اس كى اہميّت _۱۱/۱۱;_كا ناپائدار و كمزور ہونا ۱۱/۱۰نيز ر،ك انسان ،صابرين وصالحين

آسمان:ميں اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۵ ۱۰;_كا مسخّر ہوجانا ۱۱/۲۴;_كى بلندى ۱۳/۲; _كى تسخير ومسخّر كرنا ۱۱/۴۴ ;_كامتعددہونا ۱۱/،۷، ۱۲۳ ،۱۲/۱۰۱ ،۱۰۵ ،۱۳/۲،۱۵ ،۱۶; _كا تغيّروتبدّل ۱۳/۳ ; _ كى حركت ۱۳/۲;اس كا فلسفہ ۱۳/۲;_كا خالق ۱۱/۷،۱۲/۱۰۱;_كى خلقت ۱۱/۷،۱۳/۲;اس كے عناصر ۱۱/۷;اس كا فلسفہ۱۱/۷;اس كى مدّت ۱۱/۷;كى تدريجى خلقت ۱۱/۷ ;_كى بناوٹ ۱۳/۲;_كے ستون ۱۳/۲ ;_كى عمر۱۳/۲;_كے غيبى وپنہانى امور۱۱/۱۲۳;اس كا مالك ۱۱/۱۲۳ ;_ كا مالك ۱۳/۱۶;_كا مدّبر۱۳/۱۶;_كى موجودات اس كا سجدہ ۱۳/۱۵ ;ان كى باشعور مخلوقات ۱۳/۱۵;ان كى مادى مخلوقات ۱۳/۱۵

آسودگى :كے آثار ۱۱/۱۰،۲۷،۱۱۶;_ميں صبر :اس كى اہميّت ۱۱/۱۱;_كا نا پائدار ہونا ۱۱/۱۰;نيز ر،ك انسان ،صابر ،صالحين ،عمل صالح ،نعمت اور حضرت يوسف (ع)

آسمانى بجلى :كى حدود۱۳/۱۳;_كاسرچشمہ ۱۳/۱۳

آسمانى بجلياں :_كى حقيقت ۱۳/۱۲;_كا زمينہ ۱۳/۱۲;_كا كردار ۱۳/۱۲; _كى چمك دمك۱۳/۱۲

آسودہ حال :اور اقتصادى خلاف ورزياں ۱۱/۸۵_اور ظلم كى وسعت ۱۱/۸۵

آسمانى كتابيں :۱۱/۱،۱۷،۱۲/۲،۳

۸۴۶

ميں اختلاف ۱۱/۱۱۰;_كى اہميّت ۱۱/۱۷;_كى تصديق ۱۲/۱۱۱;_كى رہبرى ۱۱/۱۷;_كى صداقت: اس كے دلائل ۱۲/۱۱۱;_پرايمان لانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱;_كوجھٹلانے والے ۱۱/۱۱۰،۱۱۱ ; ان كى اخروى سزا ۱۱/۱۱۱;_كاسرچشمہ ۱۱/۱۱۰; _ ميں ہم آہنگى ۱۲/۱۱۱;نيزر،ك انجيل ،توريت اورقرآن

آل يعقوب:_حضرت يوسف(ع) كے دربار ميں ۱۲/۱۰۰;_قحطى كے زمانہ كے دوران ۱۲/۸۸;_مصر ميں ۱۲/۹۹; ان كا مسكن ۱۲/۹۳;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى زندگانى ۱۲/۹۴،۹۵;_وحضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كا امتحان۱۲/۸۸;_پرنعمت كاتمام كرنا ۱۲/۶ ;_ كا استقبال۱۲/۹۹ ; _كى اہانت وتوہين ۱۲/۹۴،۹۵ ; _كى صحرانشينى ۱۲/۱۰۰ ; _ كوبشارت۲ ۱/۹۹ ;_كى فكر۱۲/۹۵;_كى تاريخ ۱۲/۸۸ ،۱۰۰; _كا تا مين معاش ۱۲/۶۰ ، ۶۵;_كى تہمتيں ۱۲/۹۴ ،۹۵;_كے رنج والم ۱۲/۸۸;_ كى قسم ۱۲/۹۵; ان ميں قسم ۱۲/۶۶;_كے فضائل ۱۲/۶; _ كافقر ۱۲/۸۸;_كى حركت ۱۲/۹۹،۱۰۰;_ان كى درخواست ۱۲/۹۳; _كى حضرت يوسف سے ملاقات ۱۲/۹۹;_كى نعمتيں ۱۲/۶; _ كاقديمى مصر ميں داخل ہونا۱۲/۱۰۰نيز ر،ك يعقوبعليه‌السلام آمال ر،ك آرزو

آيات احكام ر_ك احكام

''الف''

ابر:_كى حركت اس كے اسباب ۱۳/۱۲;اس كا سرچشمہ ۱۱/۵۲; _ كا خالق_ بارش سے بھرے ہوئے_۱۳/۱۲ابليس ر،ك شيطان

ابراہيم(ع) :_وخطاكار۱۱/۷۵;_وحضرت يوسفعليه‌السلام كا زمانہ ۱۲/۶;_وذكر خدا ۱۱/۷۵;_وملائكہ كا سلام ۱۱/۶۹; وہ اور قوم لوط كو عذاب ۱۱/۷۶;_وقوم لوط ۱۱/۷۵،۷۶;_اور ملا ئكہ ۱۱/۶۹ ، ۷۰ ، ۷۴; _ وقوم لوط كى ہلاكت ۱۱/۷۴;وہ اور حضرت يعقوب(ع) ۱۲/۶;وہ اور جناب يوسف(ع) ۱۲/۶،۳۸; _ ملائكہ كى بشارت دينے كے وقت ۱۱/۷۲;_قوم لوط كو عذاب دينے كے وقت ۱۱/۷۶;_پراتمام نعمت _۱۲/۶;_كو اطعام ۱۱/۶۹;_كى اميدوارى :اميدوارى كے اسباب ۱۱/۷۴;_كا غمگين ہونا ۱۱/۷۵;_كے غم واندوہ كے اسباب۱۱/۷۰ ;_ كوبشارت ۱۱/۶۹،۷۱،۷۴;_كا بيٹا _۱۱/۷۱; اس كى ضعيفى _۱۱/۷۲، ۷۴;_كاڈر ان سے ڈر_ ۱۱/۷۰;_كى تعليمات _۱۱/۶۹;_كامنزّہ ہونا _ ۱۲/۳۸; _كى توحيد ۱۲/۳۸; اس ميں توحيد _/۳۸;اس ميں گائے كاگوشت۱۱/۶۹;اس ميں گوسالہ كا گوشت ۱۱/۶۹ ;_كا خاندان اس پر خدا كى

۸۴۷

رحمت_۱۲۱۱/۷۵;_كى شفاعت ۱۱/۷۴ ،۷۶;_اس كاردہونا _ ۱۱/۷۶ ;_اس كے ردہونے كے دلائل _۱۱/۷۶;_اس كے اسباب _ ۱۱/۷۵;_كى عصمت_ ۱۲/۳۸; _كا علم :اس كى حدود _۱۱/۷۰;_ كے فرزند_ ۱۲/۶;_كے فضائل _ ۱۱/۶۹ ،۷۵،۱۲/۶;_كا قصہ _۱۱/۶۹، ۷۰ ، ۷۱، ۷۲،۷۴،۷۶،۷۷;_كا مجادلہ ۱۱/۷۴،۷۶; _ كى تعريف۷۳۱۱;_ كے مقامات ۱۱/۷۳ ;_ كى مہربانى ۱۱/۷۵ ; _كے مہمان ۱۱/۷۰ ،۷۱، ۷۴; _ كى مہمان نوازى ۱۱/۶۹;_كى نبوّت ۱۲/۳۸; _پرنعمات ۱۲/۶;_كى بيوى _ ۱۱/۷۱نيز ر،ك اسحاق(ع) ،قديمى مصري،ملائكہ ،يعقوب(ع) ويوسف(ع)

اپنى ذات :كے باطل عقيدہ سے آگاہى ۱۱/۳۱;_كے خلاف اقرار كرنا ۱۲/۵۱،۹۱،۹۷;اس كا برى الزمہ ہونا: اس كے ليے قسم ۱۲/۷۳;_سے دفاع ۱۲/۲۶; اس كى اہميّت ۱۲/۲۶،۵۲;_سے تہمت كودور كرنا۱۲/۲۶،۵۲;_كو نقصان ۱۱/۲۱;پر ظلم ۱۱/۱۰۱ ; _ كوفريب دينا ۱۲/۳۳;اس كے آثار ۱۳/۳۳

اپنے آپ كو برتر ديكھنا :ر،ك تكبر

اتحاد ر،ك حضرت يوسف(ع) كے بھائي

اتمام حجت :ر،ك اكثريت ،اہل مدين، خدا ، شعيب(ع) ،قوم عاد، كفّار ،گمراہ،مشركين اور حضرت ہود(ع)

اتمام نعمت:ر،ك آل يعقوب ،ابراہيم(ع) ،اسحاق(ع) ، بشارت اور حضرت يوسف(ع)

اتھام:ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور بنيامين

اللہ تعالى كى اطاعت كرنے والے:۱۳/۱۸

بہشت ميں _۱۳/۱۸;_قيامت كے دن ميں ۱۳/۱۸;_كى سعادت۱۳/۱۸;_كے حساب و كتاب ميں آساني۱۳/۱۸

اجتماع : ر،ك معاشرة

اجدادكاكردار :نيزر،ك اہل مدين ،تقليد ،قوم ثمود ، مشركين، حضرت يعقوبعليه‌السلام اورحضرت يوسف (ع)اجر:ر،ك پاداش

اجرت: ر،ك مزدوري

اجل:_مسمّي۱۱/۳_۱۳/۲;_سے جہالت ۱۱/۳

احتجاج ر،ك اسلامى معاشرة ،شعيب(ع) ،صالحعليه‌السلام ،قوم ثمود، مبلّغين ،محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،مسلمانان ،نعمت،نوح(ع) اور يوسف (ع)

۸۴۸

احتياط:لزوم_:اس كے موارد ۱۲/۶۴

احسان :كے آثار _۱۲/۲۲;_كى اہميّت ۱۱/۷۳،۱۲/۲۲، ۵۶، ۵۷، ۹۰; _ كى پاداش ۱۲/۹۰;_كى طرف دعوت ۱۲/۹۰;_كا سرچشمہ _۱۲/۱۰۰ ;_كے موارد ۱۲/۳۶،۵۶،۹۰نيز ر،ك خدااور يوسف (ع)

احكام :۱۱/۱۸،۳۴،۳۸،۸۵،۸۶،۱۱۳،۱۱۴،۱۱۶ ;_ ۱۲ / ۱۶ ،۱۷،۳ ۲، ۲۶ ، ۳۳،۴۲،۴۷ ،۵۵، ۶۰، ۶۵، ۶۶، ۷۲، ۷۹، ۸۲، ۸۴ ،۸۸ ،۹۱،۹۶، ۹۷،; _۱۳/۲۰ ،۲۱، ۲۵

حكومتي_۱۲/۵۶;كيفرى _۱۲/۷۴،۷۹; تشريعى _:اس كا حق ۱۲/۴۰; اس كا سرچشمہ _۱۲/۴۰;_كا منزّہ ہونا ۱۱/۱۹

اختلاف:_كے آثار۱۱/۱۱۰;دينى _۱۱/۱۱۸;اس كے آثار ۱۱/۱۱۸ ،۱۱۹ ;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۸;اس كى سرزنش ۱۱/۱۱۸; اس كا ناپسند ہونا ۱۱/۱۱۸;نيز ر،ك انسان ،بنى اسرائيل ،رحمت اور كتب آسماني

اختيار : ر،ك جبرواختيار

اخلاص:_كى اہميّت ۱۳/۲۲_كا زمينہ ۱۱/۵۱;نيز ر،ك اولوالالباب ،تبليغ،توحيد،صبر،قانون گذارى ، محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوريوسف (ع)

اخلاق:اخلاقى آسيب شناسى ۱۱/۲۷;اخلاقى رزائل ۱۱/۱۰; اخلاقى فساد كے اسباب ۱۲/۲۸; نيز ر،ك شعيبعليه‌السلام اور صفات

ادراك:ادراك كرنے كى طاقتيں :ان كا اثر قبول كرنا۱۲/۳۱_سے محروم _۱۱/۹۱ ;_نيز ر،ك بصيرت ، بہشت ،عذاب اور قيامت

ادعا:كو ثابت كرنا :اس كے شرائط_۱۱/۱۳;_كى دليل : اس كى دليل_ ۱۱/۱۳

اديان :توحيدى _۱۲/۳۸;_اور دنيا كا آباد ہونا ۱۱/۵۲ ; _ اور طاقتور معاشرة۱۱/۵۲;_اور پسنديدہ معاش ۱۱/۳;_كے مقاصد ۱۱/۳ ،۵۲;_كى تعليمات ۱۱/۱۱۶،۱۲/۶۶;_كے مشتركات ۱۲/ ۳۸ ; نيز ر،ك پر كھنا ،اسلام ،رشتہ دارى ، روزى ،عورت، سجدہ ،قسم،صلہ رحم ، عيد، مالكيت ،نماز،نہى ازمنكراور واجبات

اذيّت:ر،ك يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،بنيامين،دشمن،صالحعليه‌السلام ،قوم عاد،قوم لوط،عليه‌السلام مشركين،قديمى مصر،ہودعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

۸۴۹

كم قيمتى :ر،ك اہل مدين_اقدار ۱۲/۳۳،۵۹;_كا مالك _۱۱/۱۶ ، ۲۹، ۳۱، ۱۲۰ ;_ ۱۲/۷۶; _ ۱۳/۲۲نيز ر،ك يوسف (ع)

ارادہ كرنا:كے آداب۱۱/۷۴;صحيح_كرنے كے موانع ۱۱/۷۴ ; نيز ر،ك اضطراب /ارشاد: ر،ك تبليغ

ازدواج:كے آثار ۱۱/۷۸; كفار كے ساتھ_۱۱/۷۸;_كى اہميّت ۱۱/۷۸نيز ر،ك قوم لوطعليه‌السلام اور لوط (ع)

استبداد:ر،ك حكومت ،قوم عاد اور قديمى مصر

استدلال:ر،ك احتجاج اور دليل

استعاذہ:ظلم سے _۱۲/۷۹; گناہ سے _۱۲/۷۹; خدا سے _اس كے آثار ۱۲/۲۳;اس كى اہميّت ۱۱/۴۷ ; ۱۲/۲۳،۷۹

نيز ر،ك يوسف

اسلامى معاشرہ:كے رہبر اور راہنما :ان كا احتجا ج ۱۲/۱۰۸;ان كى بصيرت _۱۲/۱۰۸

استقامت:_كے آثار ۱۱/۱۱۵;_كى طرف تشويق ۱۱/۴۹;_ كى طرف دعوت۱۱/۴۹;_كا زمينہ ۱۱/۴۹ ، ۱۱۴; _ كے اسباب ۱۱/۱۱، ۱۱۲ ،۱۲۰ ; _كے موانع۱۱/۱۱۲

نيز ر،ك شرعى ذمہ دارى ،توحيد،حق كو طلب كرنے والے،دشمنى ،دين، دينداري، شعيب(ع) عبادت، عقيدہ،مومنين،مقابلہ،حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، موقعيت او رحضرت ہود(ع)

استغفار:كے آثار۱۱/۳،۵۲،۶۱;_كے آداب۱۲/۹۲ ، ۹۸; شرك سے_۱۱/۳ ،۵۲،۶۱; غير خدا كى عبادت كرنے سے_۱۱/۳; گناہ سے_۱۱/۳، ۱۲/۹۷ ; _كى اہميّت ۱۱/۳،۵۲ ،۶۱ ، ۰ ۹ ; اس كا واضع ہونا ۱۱/۳;_كوترك كرنا:اس كے آثار ۱۱/۳; _كى وصيت ۱۱/۵۲،۶۱ ;_كى طرف دعوت ۱۱/۵۲،۹۰;_كا زمانہ _۱۲/۹۸;_كے اسباب _۱۱/۶۱

نيز ر،ك يوسف(ع) كے بھائي ، خطاكار،نوحعليه‌السلام اور حضرت يعقوب(ع)

اجرت :_ميں عدالت ۱۱/۱۵;نيزر،ك كام كاج//اصلاح كرنے والے :كازہد ۱۱/۲۹;_كاعذاب ۱۱/۱۱۷;_كى قوت :اس كے اسباب ۱۱/۱۲۰;_كى صداقت :اس كى نشانياں ۱۱/۲۹،۵۱;_كى ذمہ دارى ۱۱/۸۸; _اور تبليغ كى اجرت ۵۱/۵۱;نيزر،ك گذشتہ اقوام اطاعت كرنے والے:۱۱/۱۱۵،۱۲/۲۴//اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے:كا حساب وكتاب :اس ميں سختى ۱۳/۱۸;_جہنّم ميں ۱۳/۱۸

۸۵۰

اعمال :كے ستون ۱۲/۵;ناپسنديدہ _:ان سے پشيمانى ۱۲/۹۷;_ميں تاثير اسباب ۱۲/۳۴;نيز ر،ك برادران يوسف (ع)

اللہ تعالى كى سنتيں :اجر دينے كى _۱۲/۲۲;سزا دينے كى _۱۲/۲۲; مہلت دينے كي_۱۱/۱۱۰، ۱۲/۱۱۰ ، ۱۳/۳۲

ہدايت دينے كى _۱۳/۷

اقتصادى سياست :ر،ك اقتصاد ت اور حضرت يوسف (ع)

اللہ تعالى :كى بخشش ۱۱/۴۷،۶۱،۱۲/۵۳،۱۳/۶;اس كے آثار ۱۱/۴۷،۱۲/۵۳،۹۲;اس سے محروم ہونے كے آثار ۱۱/۴۷;اس كى اہميّت ۱۲/۹۲;اس كا زمينہ ۱۲/۹۲;اس كى عموميت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;اس كى علامت ۱۱/۴۱،۱۲/۹۸;_كى اتمام حجت ۱۱/۳۴،۱۳/۴۰;_كااحاطہ ۱۱/۵۷،۹۲;_كااحاطہ علمي۱۱/۵۷،۹۲;_كااحسان ۱۲/۱۰۰،۱۰۱;اس كے موارد ۱۲/۱۰۰;كى اخبار ۱۱/۱۰۰،۱۰۷;_كے مختصّات _۱۱/۴،۱۳ ،۱۴، ۲۰، ۱۹، ۳۱، ۳۳، ۴۳، ۵۰، ۵۲، ۵۵، ۵۶، ۶۱، ۶۳، ۸۴، ۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۱۳، ۱۲۳، ۱۲/،۱۳۳ ،۳۴، ۴۰، ۶۴، ۶۷، ۷۶، ۸۰ ، ۸۳،۸۶،۹۸،۱۰۰،۱۰۱،۱۳/۲،۱۱،۱۴،۱۶ ، ۳۰،۳۳،۳۹،۴۱;اس كے حدود ۱۳/۴، ۱۱، ۱۲; _ كا اختيار ۱۱/۳۳، ۱۰۷ ;_كااذن وحكم ۱۱/۱۰۵ ; اس كا كردار ۱۳/۳۸ ;_كا ارادہ ۱۱/۳۴، ۶۴، ۱۰۷،۱۲/۵۶;_ اور امور كى تدبير۱۲/۶۸;وہ اور طبعى اسباب۱۲/۶۸;اس كى اہميّت ۱۲/۳۴;اس كى حاكميت ۱۱/۴۳ ، ۹۲ ،۱۲/۵۶ ،۶۵;اس كاحتمى ہونا ۱۱/۷۳ ،۱۲/۱۲ ،۱۳/۱۱ ;اس كے متحقق ہونے كا زمينہ ۱۲/۱۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ،۱۲/۵۲، ۱۳/۱۱;اس كاانبياءعليه‌السلام كے ساتھ رابطہ :اس كى روش ۱۱/۳۶،۱۲/۱۰۹;اس كے واسطے ۱۱/۶۹; _ كا عرش پرقبضہ ۱۳/۲;_كوضرر پہنچانا ۱۱/۵۷ ; _كا گمراہ كرنا۱۱/۳۴ ،۱۳/۲۷ ،۳۳; اس كا زمينہ ۱۳/۳۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۳۳;_سے منہ موڑنا :اس كے آثار۱۳/۲۷ ;_كے افعال ۱۱/۱۲ ، ۲۸،۳۴، ۳۶، ۴۶، ۵۲، ۵۶، ۶۳، ۷۱، ۸۸، ۱۰۷،۱۱۹، ۱۲۰،۱۲/۲ ،۲۱، ۱۳/۲، ۳،۴ ، ۷، ۱۲، ۱۳،۱۷،۳۷،۴۱،۴۲; _اس كى نشانياں ۱۱/۸۲; اس كى خصوصيات ۱۱/۵۶; _كے امتحانات ۱۱/۷ ،۹ ،۱۱;_كى امداد ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۱۸ ، ۵۳ ،۱۱۰; اس كے آثار ۱۱/۸۸ ،۱۲/۳۴ ،۳۸، ۵۳، ۷۶; اس كا اطمينان ۱۲/۸۷; اس كى اہميّت ۱۱/۴۳، ۱۲/۳۳; اس كا زمينہ۱۲/۸۳;اس سے محروم رہنے كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علاما ت ۱۲/۱۱۰;اس كا كردار۱۲/۲۴ ;_ اوار _۱۱/۳۷ ، ۳۸، ۴۰،۴۳ ،۴۴، ۴۸، ۸۲، ۱۰۱ ،۱۱۲ ،۱۲/۲۱، ۴۰، ۱۳/۱۱ ،۲۰ ،۲۱،۲۵;_ان كا حتمى ہونا ۱۱/۵۸، ۶۶، ۷۶، ۹۴، ۱۰۱، ۱۲/۶۷، ۱۳/۴۱; اس كى خصوصيات

۸۵۱

۱۱/۶۶;_كى بركات ۱۱/۷۳;_كى بشارتيں ۱۱/۴۵،۴۸ ،۴۹، ۶۹، ۷۱، ۱۲۲ ،۱۲/۱۵ ،۱۳/۱۷ ،۳۵ ;ان كو پہنچانا۱۱/۱۲۲ ;_ كى بصيرت ۱۱/۱۱۲ ، ۱۳/۱۶;_كا بے نظير ہونا ۱۱/۵۰ ، ۱۲/۳۸، ۱۳/۳۳;_كے اجر وپاداش ۱۱/۱۱ ، ۲۹، ۵۱،۱۱۱، ۱۱۵ ، ۱۲۳ ،۱۲/۲۲، ۵۶، ۸۸، ۹۰ ;اس كے دنياوى اجر۱۲/۵۶;اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰ ، ۱۳/۱۴۱ ;اس كاقانون كے مطابق ہونا ۱۲/۹۰ ،۱۳/۴۱;_كى پيشگوئي۱۲/۱۵;_كى تائيدات ۱۱/۳۷; _كى تدبير۱۳/۲،۳،۱۶;اس كے آثار ۱۳/۲;اس كے دلائل ۱۳/۲;اس كى علامات ۱۳/۲;_كى تشويق دلانا_۱۳/۷;_كى تعليمات _۱۱/۳۳، ۳۵، ۳۷، ۴۸، ۴۹، ۱۲۰، ۱۲/۳، ۶، ۲۱، ۳۷، ۳۸، ۶۸، ۷۶، ۹۸،۱۰۱،۱۳/۱۶،۳۰،۴۳;_اس كى روش ۱۳/۱۷;اس كا كردار۱۲/۳;_كو جھٹلانا ۱۲/۳۷;_ كا منزّہ ہونا۱۱/۵۰، ۱۰۱، ۱۱۷، ۱۲۳ ،۱۲/۳۸، ۱۰۸، ۱۳/۱۳،۲۷،۳۳;_كى وصيتيں ۱۱/۱۲۳ ،۱۲/۷، ۱۳/۶،۲۲;اس كا كردار ۱۱/۳۴ ;_ كے ڈراوے ۱۱/۶۶، ۸۳، ۱۰۱ ،۱۰۲ ،۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۱،۳۷،۴۰،۴۱;اس كا ابلاغ ۱۱/۱۲۲ ،۱۳/۴۰ ;اس كا متحقق ہونا۱۱/۳۳ ;_ كا محافظ ہونا۱۲/۶۴;_پرحاكميت ۱۱/۳۳;_كى حاكميت ۱۱/۷، ۱۵،۲۰، ۳۳، ۴۴، ۵۲، ۵۶، ۵۸، ۱۲/۴۰، ۶۷،۱۰۰، ۱۳/۲، ۱۱،۱۲،۳۹، ۴۱; اس كے آثار ۱۳/۱۶;اس كى اہميّت ۱۲/۶۷;اس كى آخرت ميں حاكميت ۱۱/۱۰۵;اس كى حاكميت مطلق ۱۱/۱۰۷; اس كى علامات ۱۳/۲;_كى حجت :ان كا كردار ۱۲/۲۴;_كا حساب وكتاب ۱۱/۲۹، ۵۷، ۱۳/۴۰،۴۱;_پر حق۱۱/۶;_كے حقوق ۱۲/۴۰;_ كى حكمت ۱۱/۵۶،۱۲/۸۳;اس كے آثار ۱۱/۶، ۵۶، ۱۲/۶;اس كے بارے ميں سوال ۱۲/۷;اس كى علامات ۱۱/۱،۱۲/۶،۷;_كى حمايات ۱۱/۳۰ ، ۵۶، ۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _كى حيات بخشى ۱۳/۱;_كى خالقيت ۱۱/۷ ،۵۱، ۶۱،۱۱۹، ۱۲/۱۰۱ ، ۱۳/۳،۱۲،۱۶،۳۳;_كاخبيرہونا:اس كى علامات ۱۱/۱;_شناسى :اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۲/۸۶ ، ۸۷،۱۳/۲;اس كو پہچاننے كے آلات ۱۳/۴;اس كى تاريخ ۱۱/۲۶،۵۰،۶۱،۸۴;اس كے دلائل ۱۲/۱; اس كى روش۱۳/۳،۴;اس كا زمينہ ۱۳/۳;_ كى حمايتيں ۱۱/۳۰،۵۶،۸۱;اس كا زمينہ ۱۲/۳۴; _اورزمين كى آبادى ۱۱/۶۱;_اور انبياءعليه‌السلام ۱۱/۴۶; _ اور جہالت ۱۱/۵;_اور حضرت يوسفعليه‌السلام كا خواب ۱۲/۱۰۰;_اور ظلم ۱۱/۱۰۱، ۱۱۷; _ اور انسانوں كا عمل ۱۱/۱۱۱،۱۱۲،۱۲۳;_اور طبعى اسباب ۱۲/۱۰۰ ، ۱۳/۱۲;_اور عيب _۱۲/۱۰۸ ،۱۳/۱۳; _اور غفلت ۱۱/۱۲۳;_اور حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۳/ ۱۹;_اور خيانت كاروں كا فريب ۱۲/۵۲ ;_اور نقص ۱۳/۱۳;_سے خوف۱۳/۲۱;اس كا زمينہ ۱۳/۲۱;اس كى اطاعت كرنے كى اہميّت ۱۳/۱۸;اس كى اطاعت كا زمينہ _۱۳/۱۸;_كى راز قيت ۱۱/۶،۱۳/۱،۲۶;_كى ربوبيت ۱۱/۱۲، ۱۸، ۲۸،۳۴،۵۶،

۸۵۲

۵۷،۶۳،۶۶، ۸۱، ۸۸، ۱۱۰، ۱۱۷، ۱۲/۲۱، ۲۳، ۵۳، ۱۳/۲، ۴،۷، ۱۳،۲۳; _ اس كو درك كرنے كے آثار ۱۲/۲۴;اس كے آثار _ ۱۱/۵۶،۸۳،۱۱۶،۱۲/۲۱،۲۴،۱۳/۵،۶اس كى شناخت كے آثار۱۱/۵۶;اس كى تكذيب ۱۱/۹ ، ۱۳/۵،۶;اس كو جھٹلانے كے آثار ۱۱/۵۹، ۶۰; اس كى جاودانگى ۱۳/۱۷;اس كى حقانيت ۱۳/۱۷;اس كے دلائل ۱۱/۵۹، ۱۳/۱۶; وہ حضرت يوسف(ع) كے قصّہ ميں ۱۲/۷;اس كى عموميت ۱۳/۵;اس كو قبول كرنا ۱۱/۱۰۷، ۱۳/۱۶; اس كو قبول كرنے كے آثار۱۳/۱۶;_اس كى علامات ۱۱/۳،۱۷، ۱۸،۳۴،۴۱، ۴۷،۵۲،۵۷، ۷۶،۹۰، ۹۲، ۱۰۱، ۱۰۲، ۱۱۱، ۱۲/۶، ۷، ۲۳، ۳۴، ۳۷ ، ۵۳ ، ۹۸ ،۱۳/۱،۱۹;_اس كى خصوصيات _ ۱۳/۵ ; _كى رحمت ۱۱/۴۳، ۴۷، ۵۸، ۷۳، ۱۲/۵۳;اس كے آثار ۱۱/۴۳ ،۴۷ ،۱۲/۵۳، ۶۴،۹۲; اس كے ليے زمينہ سازى ۱۲/۵۳;اس كى رحمت خاص ۱۱/۲۸، ۶۳; اس كا زمينہ ۱۲/۹۸ ; اس كى شرائط ۱۲/۵۳ ; اس كى علامات ۱۱/۹، ۴۱، ۵۸، ۶۶ ، ۹۰، ۹۴، ۱۲/۵۶،۵۷،۹۸،۱۳/۳۰;_كارزق ہونے ۱۱/ ۸۸، ۱۳/۲۲;اس كى مخصوص روزى ۱۱/۸۸; _كى سرزنش۱۱/۲۰،۴۶;_كى _۱۱/۱۵، ۳۷، ۴۸، ۵۸، ۱۱۰ ،۱۱۷ ،۱۲/۲۲، ۷۶، ۱۰۹ ،۱۱۰ ،۱۳/۷، ۳۲;_اس سے جہالت كے اسباب ۱۲/ ۱۰۹ ;اس كاكردار ۱۲/۵۲;_كى شان ۱۱/۱۲، ۲۹، ۱۲/۹۲ ،۹۸، ۱۳/۴۰; _سے گلہ۱۲/۸۶ ; _كا؟ _۱۲/۳۴; _ كى صداقت :اس كے دلائل ۱۱/۱۱۹; _كى صفات ۱۳/۶،۹;اس كى شناخت كے آثار۱۲/۸۷;_كى عدالت ۱۱/۳ ،۱۵ ،۴۵، ۵۶، ۱۱۷،۱۲/۵۶;اس كے دلائل ۱۲/۵۶;_كے عذاب ۱۱/۸، ۳۰، ۴۴، ۵۸، ۶۶،۸۲،۹۴،۱۰۲،۱۳/۱۳;اس كا احاطہ ۱۱/۸،۱۲/۱۰۷;اس ميں تاخير ۱۱/۸;اس كا حتمى ہونا ۱۱/۶۶،۱۳/۳۴،۳۷;اس سے نجات _ ۱۱/۳۳،۴۳،۱۳/۳۴;اس كى خصوصيات ۱۱/۱۰۲ ;_ كى عزت ۱۱/۹۲;_كے عطيہ جات _ ۱۱/۳ ، ۱۰،۲۸،۳۱،۴۸،۶۱،۶۳،۸۶،۸۸، ۹۶، ۱۰۸ ،۱۱۰ ، ۱۲/۲۲، ۳۷،۴۰ ،۵۶، ۷۶، ۹۱، ۱۰۰ ،۱۰۱، ۱۳/۲۲،۳۸;اس كا زمينہ ۱۱/۳;اس كے موانع ۱۲/۳۸; _كى عظمت ۱۳/۹،۱۶،۲۱;_كاعلم _۱۱/۶ ،۵۷،۸۳،۱۲/۷۶،۱۳/۹،۳۹،۴۲;اس كى خصوصيات ۱۲/۳۴;_كا علم غيب ۱۱/۵ ،۶، ۳۱، ۱۱۱ ،۱۱۲،۱۲/۱۹،۳۴،۷۷،۱۳/۸،۹،۱۰;اس كے آثار_۱۲/۶;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۰;_كى عنايات :اس كے آثار ۱۲/۳۸;اس كے اسباب ۱۲/۳۸;_كے ساتھ عہد ۱۲/۶۶، ۱۳/۲۰ ،۲۲، ۲۳; _كا انسانوں كے ساتھ عہد ۱۳/۲۰،۲۵;_كا فضل ۱۲/۱۵،۳۸،۹۶;اس كا واسطہ ۱۲/۳۸;_كى قدرت ۱۱/۴، ۱۰۷، ۱۲/۲۱، ۳۹، ۶۷، ۱۳/۱۱، ۱۳/۳۳;اس كے آثار۱۱/۴،۶۶،۱۳/۲;اس كى برترى ۱۱/۶۳;اس كا سہارا۱۱/۶;اس كے دلائل ۱۳/۴۲;اس كا زمينہ

۸۵۳

_۱۳/۴۲;اس كى علامات ۱۳/۲;اس كى خصوصيات _۱۱/۶۳، ۱۰۷; _ كاتقرب ۱۱/۶۱;اس كے آثار ۱۱/۶۱;_كى قضاوت ۱۱/۴۵،۱۱۰،۱۲/۸۰;اس كا يقين ۱۱/۴۵ ; اس كا زمينہ ۱۱/۱۱۰;اس كاعرصہ ۱۱/۱۱۰;اس كى اخروى قضاوت ۱۱/۱۱۱;اس كى خصوصيا ت ۱۱/۴۵;قضاي_:اس كا حتمى ہونا۱۱/۳۷;_كى قہاريت ۱۳/۲;_كا قيام :اس سے مراد ۱۳/۳۳ ;_كى سزائيں ۱۱/۳۰،۷۸ ،۱۰۲ ،۱۰۹ ،۱۱۱ ،۱۳/۳۲،۳۷;ان كى دھمكى دينا ۱۲/۶۶ ; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۶۳;ان كا زمينہ ۱۱/۱۱۰، ۱۳/۴۱;اس كا عمومى ہونا ۱۳/۳۷; ان كا قانون كے مطابق ہونا ۱۳/۴۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۴۳;_كى گواہى ۱۱/۵۴، ۱۳/۴۳;كالعن وطعن ۱۱/۹۹;اس كے اسباب ۱۱/۶۰، ۹۹;_كا مالك ہونا ۱۱/۵۶،۵۷،۶۴،۱۲۳،۱۳/۱۶;_كے ساتھ مقابلہ ومجادلہ ۱۱/۷۴;_كى حفاظت ۱۱/۱۲،۵۷; _ كى محبّت ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰;_كى مدح سرائي ۱۱/۷۳;اس كى علامات۱۱/۷۳;مشيت _۱۱/۳۳ ، ۳۴، ۵۵ ،۷۳، ۱۰۸، ۱۱۸، ۱۲/۲۱، ۵۶،۱۰۰، ۱۳/۷،۱۳، ۲۶،۲۷ ،۳۱، ۳۹;_اس كے آثار ۱۱/۵۶، ۱۰۷، ۱۰۸ ،۱۲/۷۶، ۹۹، ۱۳/۳۱، ۳۹; اس كى حاكميت ۱۱/۴۳، ۹۲، ۱۲/۵۶ ،۶۸ ،۹۹; اس كا حتمى ہونا ۱۱/۳۳، ۱۰۷، ۱۰۸، ۱۱۸،۱۲/۲۱ ،۶۷، ۱۱۰، ۱۳/۱۳،۳۱،۳۹;اس كا زمينہ ۱۳/۲۷ ; اس كا قانون كے مطابق ہونا ۱۲/۵۶، ۱۱۰ ،۱۳/۲۷ ،۳۹; اس كے اجراء كے مقام ۱۱/۳۷ ،۷۱، ۱۲/۷۶ ; اس كا كردار ۱۱/۳۳، ۳۹; _كے مقدّرات ۱۱/۷، ۴۰، ۴۴، ۹۶، ۱۱۰ ،۱۲/۱۹ ،۲۱ ، ۶۸ ،۱۳/۸،۱۱،۳۸;ان كا تبديل ہونا ۱۳/۱۱، ۳۹;ان كى حاكميت۱۲/۶۸ ;ان كا حتمى ہونا ۱۲/۶۷ ،۶۸،۱۳/۱۱;_كافريب ۱۳/۱۳ ،۴۲; اس كى دھمكى ۱۳/۱۳;اس كى خصوصيات ۱۳/۱۳ ; _كے مواعظ۱۱/۴۶،۱۱۴;ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱/۱۱۴;_كى مہربانى ۱۱/۹۰;اس كى علامات ۱۱/۹۰،۱۲/۹۲;_كى مہلت دينا ۱۱/۱۱۰ ،۱۳/۳۲ ;_كے نام :ان ميں ملحدہونا ۱۲/۱۰۶; _كى طرف سے نجات بخشى ۱۱/۴۳، ۵۸، ۹۴ ،۱۰۱، ۱۰۷، ۱۱۶ ،۱۲/۱۹;_كى نعمات ۱۱/۹، ۱۰، ۳۱، ۸۸، ۱۲/۶، ۹۰ ، ۱۰۰ ،۱۰۱; اس كى ارزش۱۱/۳۱;ان سے مستفيذ ہونا ۱۲/۳۸; _كا كردار _۱۲/۳۴ ،۱۱۰، ۱۰۱ ،۱۰۹، ۱۳/۱۱; وہ حضرت يوسفعليه‌السلام كے قصّہ ميں ۱۲/۱۰۰ ;_ كى نواہى ۱۱/۳۷، ۴۰، ۴۶، ۱۱۲ ،۱۳/۳۷ ،۴۰; _

۸۵۴

كے وعدے۱۱/۶۵ ،۱۳/۳۱، ۳۵; ان كا حتمى ہونا ۱۱/۴۵ ،۱۳/۳۱;ان كے متحقق ہونے كے دلائل ۱۳/۴۱;اللہ تعالى كا عہد كو پورا كرنا ۱۱/۴۵; اس كا كردار ۱۱/۱۰۸ ; _كے عذاب ۱۳/۱۳; ان كا مذاق ۱۱/۸;ان كا تحقق ۱۱/۳۳، ۱۳/۴۰;_ان كے متحقق ہونے ميں تاخير ۱۱/۸; ان كا حتمى ہونا ۱۳/۳۲; ان كا قانون كے مطابق ہونا۱۳/۴۰;_كى وكالت ۱۲/۶۶;_كى ولايت ۱۱/۲۰ ،۱۱۳، ۱۳/۱۱ ،۱۶; اس سے منہ موڑنا اس سے منہ موڑے كے آثا ر۱۱/۲۰ ،۱۱۳ ،۱۳/۱۶; اس كى اہميّت ۱۳/۶ ۱ ; ان كاہميشہ ہونا ۱۳/۱۷ ; اس كے دلائل ۱۳/۱۶; اس كوقبول كرنا :اس كو قبول كرنے كے آثا ر۱۳/۱۶،۱۰۱;اس سے محروميت : اس كے اسباب ۱۳/۳۷;اس كى علامات ۱۲/۱۰۱ ; اس كى اخروى ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى دنياوى ولايت ۱۲/۱۰۱; اس كى مطلق ولايت ۱۲/۱۰۱;اس كى خصوصيات ۱۲/۱۰۱;_كى ہدايت گرى ۱۱/۱۰۱، ۱۳/۲۷ ،۳۱;_كى ہدايات ۱۱/۳۴، ۱۳/۱۶ ، ۳۳; _نيز ر،ك اللہ تعالى كے اطاعت كرنے والے ، استعاذہ ،مددطلب كرنا،اطاعت ،اقرار،اللہ تعالى كى امداد،اللہ تعالى كے اميدوار،انبياءعليه‌السلام ،ايمان ،اللہ تعالى كى برگزيدہ ،بشارت،اللہ تعالى كا اجراورپاداش ،تذكر،خوف،تسبيح،اللہ تعالى كى تسبيح كرنے والے ،تسليم ،توسل ،توكل ،حكام،اللہ تعالى كى حمايات ،حمد،اللہ تعالى سے خوف كھانے والے،دعا،ذكر ،اللہ تعالى كى ربوبيت ،اللہ تعالى كى رحمت،اللہ تعالى كى ستائش كرنے والے ،سجدہ ، قسم ،تشكر،شفاعت ،صبر ،عقلائ،عرش ،عصيان ، عقيدہ ،وعدہ كو توڑنا ،غافل افراد،غفلت ،اللہ تعالى كے كارندے،كفار ،ميلانات ،گواہى

متفكرين، مجادلہ، مخلصين، لوگ،مشركين،اللہ تعالى سے منہ موڑنے والے،اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے ،علت ومعلول كا نظام ،نعمت اور ضرورتيں

اللہ تعالى سے ڈرنے والے كا انجام :اس كا اچھا ہونا_۱۳/۲۲

۸۵۵

اسحاقعليه‌السلام :_پراتمام نعمت۱۲/۶;_اور حضر ت يوسف(ع) كا زمانہ۱۲/۶;_اور حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا دين ۱۲/۳۸; _ اور حضرت يعقوبعليه‌السلام ۱۲/۶ ; اور حضرت يوسف(ع) _۱۲/۶،۳۸;_كى بركت۱۱/۷۳;_كا منزّہ ہونا ۱۲/۳۸ ;_كى توحيد ۱۲/۳۸; _كا دين ۱۲/۳۸;اس كے پيروكار۱۲/۳۸;ان ميں دين كا رحمت ہونا_۱۱/۷۳;_كا فرزند ۱۱/۷۱ ،۱۲/۶ ; كى عصمت _۱۲/۳۸;_كے فضائل _۱۲/۶;_كا نام لكھناجانا۱۱/۷;_كى نبوت ۱۲/۳۸;_پرنعمات ۱۲/۶نيز ر،ك بشارت ،قديمى مصري،معجزہ اوز حضرت يوسف (ع)اسرا ر ر،ك راز

اسلام :_كى كاميابي;اس كا وعدہ ۱۳/۴۱;صدر_كى تاريخ ۱۱/۵، ۱۲، ۱۱۲ ،۱۳/۱۲۷ ،۳۱،۳۶،۳۸،۴۳;_كا عالمگيرہونا۱۲/۱۰۴;_كى طرف دعوت ۱۱/۱۴; قبول_:اس كى اہميّت ۱۱/۱۴;اس كے دلائل ۱۱/۱۴;_كا پھيلانا اور وسعت،اس كے آثار ۱۳/۱۴;_كى خصوصيات_ ۱۲/۱۰۴

نيز ر،ك ايمان،صحابہ اور كفار_اسماء وصفات:احكم الحاكمين۱۱/۴۵;ارحم الراحمين ۱۲/۶۴،۲ ۹; بصير ۱۱/۵۷; حكيم ۱۱/۱،۱۲/ ۶،۸۳ ،۱۰۰; حميد ۱۱/۷۳; خالق ۱۳/۱۶ ;خبير۱۱/۱،۱۱۱; خيرالحاكمين ۱۲ /۸۰; رحمن ۱۳ /۳۰;رحيم۱۱/۴۱ ،۹۰،۱۲/ ۵۳ ، ۹۸ ; سريع الحساب۱۳/۴۱; سميع۱۲/۳۴; شديد العقاب ۱۳/۶; شديد المحال ۱۳/۱۳;اس سے مراد ۱۳/۱۳ ; صفات جلال ۱۱/۵، ۱۰۱، ۱۱۷، ۲۳_ ۱ ۱۲/۱۰۸ ،۱۳ /۱۳ ;عزيز ۱۱_۶۶; عليم ۱۱/۵، ۱۲/۶،۱۹، ۳۴، ۵۰،۷۶،۸۳،۱۰۰; غفور ۱۱/۴۱، ۱۲/۵۳،۹۸;فاطر ۱۲/۱۰۱; قدير ۱۱/۴; قريب ۱۱/۶۱ ;قوى ۱۱/۶۶; قہّار ۱۲/۳۹، ۱۳/۱۶; كبير ۱۳/۹; متعال ۱۳/۹; مجيب ۱۱/۶۱ ،۱۲/۳۴ ; مجيد۱۱/۷۳;محيط۱۱/۹۲;واحد۱۲/۳۹،۱۳/۱۶;ودود_۱۱/۹۰ ; _وكيل_۱۱/۱۲نيز ر،ك ذكر

اشراف:كى عورتوں پر تجاوز_:اس كى سزا۱۲/۲۵;_كى دعوت ۱۱/۲۹ ;_كا كفر ۱۱/۲۷

نيز ر،ك اشراف فرعون،اشراف مصر، اشرافيت ، قوم نوحعليه‌السلام ،قديمى مصر اور حضرت نوح (ع)

اشراف فرعون:_اورحضرت موسىعليه‌السلام ۱۱/۹۷;_كو ہدايت ۱۱/۹۷

اشراف مصر:_كى عورتيں :ان كااقرار۱۲/۳۱;ان كى تحقيق

۸۵۶

۱۲/۵۱، ۵۲; ان كى فكر ۱۲/۳۰،۳۱،۵۱;ان كى پذيرائي۱۲/۳۱;ان كا تعجب۱۲/۳۰ ،۳۱; ان كى خيانت۱۲/۵۲ ; ان كاہاتھوں كوكاٹ دينا ۱۲/۳۱; ان كى دعوت۱۲/۳۱;وہ زليخا كى محفل ميں ۱۲/۵۰; وہ اور حضرت يوسفعليه‌السلام كى دعا ۱۲/۳۴;وہ اور زليخا۱۲/۳۰،۳۱;وہ اور زليخا كاچارہ كار ۱۲/۳۰ ; وہ حضرت يوسف(ع) ۱۲/۳۱، ۳۳،۵۱;ان كا عجز ۱۲/۳۱;ان كا حضرت يوسف(ع) سے عشق ۱۲/۳۵ ; ان كا مطلب نكالنا۱۲/۵۱;اس كى گواہى ۱۲/۵۱ ; اس كا حيلہ ۱۲/۳۱، ۳۳ ، ۵۰; اس كے حيلے كے آثار ۱۲/۵۰; ان كے حيلے كو دوركرنا۱۲/۵۲;ان كے حيلے سے نجات ۱۲/۳۴;ان كى مہمانى ۱۲/۳۱;ان كى مايوسى ۱۲/۳۴ ;كا عقيدہ۱۲/۵۱نيز ر،ك مصر كا بادشاہ ،زليخا ،عزيزمصراور حضرت يوسف (ع)

اشرافيت :_كے آثار ۱۱/۲۷،۲۸نيز ر،ك اشراف

اصلاح:ر،ك معاشرہ ،دينى رہبر اور مبلّغين

اصلاح گرى :ر،ك انبياء اور حضرت شعيب (ع)

اصول دين :ر،ك دين

اضطراب:_كے آثار۱۱/۷۴;_ميں تصميم گيرى ۱۱/۷۴;_كا رفع ہونا: اس كا سرچشمہ ۱۱/۱۲۰;_ميں فيصلہ كرنا۱۱/۷۴;_سے نجات :اس كے اسباب۱۱/۱۱نيز ر،ك غافل

اضطرار :ر،ك يوسف (ع)

اطاعت:انبياء كى _: اس كے آثار ۱۱/۵۹;والدين كى _ ۱۲/۶۳،۶۸; خدا كى _۱۱/۹۲،۱۱۵; اس كے آثار ۱۱/۸۸،۱۲/۱۰۱،۱۳/۱۳;اس كى اہميّت ۱۲/۲۳; اس ميں سختى _۱۲/۳۳ ; فرعون كى _۱۱/ ۹۷; اس كا انجام ۱۱/۹۸;ناپسند قوانين كى _:اس كا كيفر اور سزا ۱۳/۳۷; حضرت يعقوب(ع) كى _۱۲/۶۸; _ ميں صبر ۱۱/۱۱۵ ، ۱۳/۲۴

اطمينان:_كے اسباب۱۱/۵۶،۱۳/۲۸;_نيزر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا پادشاہ ،اللہ تعالى ، حضرت صالحعليه‌السلام ،حضرت لوطعليه‌السلام ،مو منين ، حضرت يعقوبعليه‌السلام اور حضرت يوسف (ع)

اعتراف: ر،ك اقرار

اعتماد:بى اعتمادى :اس كے اسباب_۱۲/۶۴

نيز ر،ك حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي اور حضرت يعقوب (ع)

۸۵۷

اعداد:دس كا عدد۱۱/۱۳،۱۴;تين كا عدد۱۱/۶۵،۶۶;چھ كا عدد۱۱/۷;آٹھ كا عدد۱۱/۴۰;اسى كا عدد ۱۱/۳۸،۴۰;سات كا عدد ۱۱/۴۴، ۱۲/۴۳، ۴۷، ۴۸; گيارہ كاعدد۱۲/۴

افراط :ر،ك سرور//افك :ر،ك افتراء

اقتصاد :_كى آسيب شناسى ۱۱/۸۵،۸۷;_كے لحاظ سے محفوظ ہونا:اس كى اہميّت ۱۲/۹۹;_كى منصوبہ بندى :اس كى اہميّت ۱۲/۴۷;_كا بحران :اس كى پيش گوئي كرنے كى اہميّت ۱۲/۴۷ ; اس ميں منصوبہ بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى ۱۲/۴۷;اس ميں تقسيم بندى پر نظارت كى اہميّت۱۲/۵۵;اس ميں سياست گذارى ۱۲/۵۵ ،۶۲; اس ميں عدالت _ميں تحولات و تبديلياں اس كے اسباب _۱۳/۱۱;اس كا سرچشمہ ۱۳/۱۱; _ ميں كر پشن اس كے آثار ۱۱/۸۴، ۹۵; اس كا زمينہ ۱۱/۸۵، ۸۷; اس كا ظلم ہونا ۱۱/۹۴ ;_ميں تنگى :اس كا جائز ہونا ۱۲/۶۰;_ميں رشد واضافہ :اس كے آثار ۱۱/۵۲; اس سے استفادہ كرنا ۱۲/۴۷;اس كى اہميّت _۱۲/۴۷; اس كى اہميّت ۱۲/۶۰ ; _ كے امور كا نگران :اس كى شرائط ۱۲/۵۵;_كى سياست :اس كا ناپسند ہونا ۱۲/۶۲ ; _ ميں عدالت :اس كے آثار ۱۱/۸۸ ، ۱۲/۵۹; _ كى طرف دعوت ۱۱/۸۵، ۸۸; _ميں خلا ف ورزى كرنے والے :ان كو عذاب۱۱/۹۴نيز ر،ك انبياء ،انسان ،اہل مدين ،ثروت ،معاشرة،حضرت شعيبعليه‌السلام ،مو منين،اہل رفاہ ، قديمى مصر اور حضرت يوسف (ع)

اقرار:توحيد كا ۱۱/۱۱۲;_خطاكار۱۲/۹۱،۹۲;جھوٹ بولنے كا _۱۲/۵۱;_گناہ كار۱۲/۹،۹۱،۹۷

اس كے آثار ۱۲/۹۲;خدا كى نعمتوں كا _۱۲/۹۰ ; نيز ر،ك اہل مدين ،حضرت يوسفعليه‌السلام كے بھائي ،مصر كا بادشاہ ،خود،زليخا،قوم ثمود، مشركين اور حضرت يوسف (ع)

اقوام:فاسد _۱۱/۱۶،۱۱۷;صالح_:اس كى پيدائش _۱۱/۵۷;اس كا عذاب ۱۱/۱۱۷;اس كا محفوظ ہونا ۱۱/۱۱۷ ;ان پر ظلم ۱۱/۱۱۷; موحد_:_كى پيدائش ۱۱/۵۷;_كى جاگزينى ۱۱/۵۷;_كى ہلاكت :اس كا فلسفہ ۱۱/۱۱۷;نيز ر،ك امتيں ، انبياء اور گذشتہ اقوام

اكثريت:اتمام حجّت ۱۲/۱۰۳;_كے ساتھ تحقيق۱۳/۱;_كى بے ايماني۱۲/۱۰۳،۱۳/۱;_كى جہالت ۱۱/۱۷، ۱۲/۲۱، ۴۰،۶۸;_كا شرك ۱۲/۳۸، ۴۰، ۱۰۶; اس سے مراد۱۲ /۱۰۶ ; _ كاظلم ۱۱/۱۰۲;_كا عصيان_ ۱۲/۱۱۰;_كا كفر۱۱/۱۷;_كاكردار۱۳/۱//التجا: ر،ك دعا_ ر،ك توحيد

۸۵۸

الحاد: ر،ك خدا//اللہ تعالى كى نشانياں ۱۲/۱،۷،۱۳/۱

آفاقى نشانياں ۱۲/۱۰۵،۱۳/۲/،۳،۴;_ان كا مشاہدہ ۱۲/۱۰۵; ان كو لكھانا_:ان كا زمانہ ۱۳/۳۸;ان كى شرائط_ ۱۳/۳۸;ان سے اعراض كرنے والے_۱۲/۱۰۵; ان كى سرزنش كرنے والے ۱۲/۱۰۵;_كى تكذيب كرنے والے_۱۱/۵۹نيزر،ك آسمان ،پيدائش ،زمين ،قرآن ،قوم عاد،كفّار ، مشركين ،خدا اور حضرت يوسف(ع) پر افتراء باندہنے والے//اللہ تعالى كے برگزيدہ:۱۲/۶،۷//اہل بہشت :۱۱/۱۱،۱۰۸،۱۳/۱۸،۲۳،۲۴،۳۵

كى اقسام ۱۳/۲۳;_كوبشارت ۱۳/۲۴;_كے باپ۱۳/۲۳;_كو مبارك باد۱۳/۲۳;_كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو۱۳/۲۴;_كادائمى رھنا۱۱/۲۳ ،۱۰۸ ; _ پر سلام ۱۳/۲۳،۲۴;_كاصبر ۱۳/۲۴;_كے فرزند ۱۳/۲۳;ملائكہ كى _سے ملاقات ۱۳/۲۴; _كى بيوياں ۱۳/۲۳;_كى ہم نشينى ۱۳/۲۳نيز ر،ك بہشت

اغيار:كے ساتھ سلوك :اسكى روش۱۲/۷۳;اس كى شناسائي :اسكى اہميّت ۱۲/۷۳ ; _كو سزا ۲۱/۷۴، ۷۶; اسكا معيار۱۲/۷۴//اللہ تعالى كا اجر:_كے شامل حال ۱۲/۵۶،۵۷

ائمہ:_كاعلم ۱۳/۳۴;_كے فضائل _۱۱/۸۶;_ كا ہدايت كرنا _۱۳/۷ ;_ كوہديہ دنيا_۱۳/۲۱نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد//امتحان:آسمانى بجليكے ذريعہ _۱۳/۱۳;_بارش كى كمى كے ذريعہ _۱۱/۵۲ ; اسكے آلات _۱۱/۷;_كا فلسفہ _ ۱۱/۷//نيز ر،ك آل يعقوب ،امتحان ،انسان وقوم عاد

انبياء:كے اختيارا ت :ان كى حدود ۱۱/۳۳، ۱۳/۳۸ ; _كے مذاق كرنے والے۱۱/۸;ان كا عذاب ۱۳/۳۲،۳۴;ان كو سزا ۱۳/۳۲; ان كو مہلت ۱۳/۳۲;_سے مذاق ۱۳/۳۲ ;_ سے اجتناب : اس كے آثار ۱۳/۳۵;_كى اصلاح گرى ۱۱/۸۸; _ كو فرزند عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كو زوجہ عطا كرنا ۱۳/۳۸;_كے افعال :ان كى اہميّت _۱۱/۳۸ ; _كى اقسام ۱۲/۴;_كى اقوام :ان كے ايمان لانے سے مايوسي۱۲/۱۱۰;_كو امداد۱۲/۱۱۰;_اور دنيا كى آبادى كارى ۱۱/۵۲_اور نااہل افراد پر اعتماد ۱۲/۱۵;_ اور خارق العادہ امور كى انجام دہى ۱۲/۹۳;_اور نفسانى خواہشات كى طرف ميلان ۱۲/۵۳;_اور توحيدى عبادى ۱۲/۳۸;_اور طاقت ورمعاشرة۱۱/۵۲ ;_ اور خطا۱۱/۴۶;_ اور جہالت ۱۲/۱۵ ; _ اور خاندان ۱۳/۳۸;_اور اللہ تعالى سے درخواست ۱۱/۴۶;اور دنيا طلبى ۱۱/۲۹;

۸۵۹

_اور انسانوں كى سرنوشت ۱۱/۳۶;_اور شرك ۱۲/۳۸; _اور بيماروں كى شفا۱۲/۹۳ ; _ اور كفار كو عذاب۱۱/۸۱; _اور عصيان۱۱/۶۳;_اور فضل خدا ۱۲/۳۸;_اور سزا ۱۱/۳۰، ۶۳;_اور خداوند عالم كى سزا۱۳/۳۸;_اور گناہ ۱۱/۶۳ ; _ اور ماديات ۱۱/۲۹ ;_ اور مومنين۱۱/۲۹;_اور تبليغ كا اجر ۱۱/۲۹، ۵۱;_اور نفس امّارہ ۱۲/۵۳;_اور شرك كى نفى ۱۲/۳۸; اولوالعزم _۱۱/۱۱۰;عرب كے _ ۱۱/۸۴ ; حضرت شعيبعليه‌السلام سے قبل_ ۱۱/۸۹; حضرت محمّدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قبل _۱۱/۱۲۰، ۱۲/۱۰۹ ،۱۳/۳۲، ۳۸;_كا ڈرانا ۱۱/۲۵، ۱۲/۱۱۰;_كا سرتسليم خم كرنا ۱۱/۴۷;_كے مقاصد ۱۱/۵۲، ۸۵; اس كى تحقيق كا زمينہ ۱۱/۲۸ ، ۶۳ ،۸۸;_كو برگزيدہ كرنا ۱۱/۶۲،۸۷،۱۳/۳۸;_كا بشر ہونا ۱۱/۳۱، ۱۲/ ۳۳، ۵۳ ،۱۰۹، ۱۳/۳۸ ،۴۰//اللہ تعالى پر افتراء باندھنے والے:۱۱/۱۸

كااخروى نقصان ۱۱/۲۲;_كى سرزنش ۱۱/۲۰; _ كادنياوى عذاب ۱۱/۲۰;_كابہرہ پن ۱۱/۲۰; _ كااندھا ہونا۱۱/۲۰;_كے خلاف گواہى ۱۱/۱۸ ;_ پرلعنت ۱۱/۱۸;_كى محروميت ۱۱/۱۸ ;_ قيامت كے دن ميں ۱۱/۱۸;_اور آيات الہى ۱۱/۲۰

امتيازى سلوك:ر،ك خاندان

اقتصادى خلاف ورزياں :ر،ك اقتصاد،اہل مدين ،دولت ،حضرت شعيب(ع) ،مومنين اور آسودہ حال

انعام :كے احكام ۱۲/۷۲;نيز ر،ك جرم ،مجرم اور مقابلہ اہل جہنّم :۱۱/۱۶، ۱۷، ۹۸، ۱۰۶، ۱۰۷ ،۱۱۳ ،۱۱۹، ۱۳/۵،۱۸،۲۵،۳۵ _كا بے يارومدد گار ہونا۱۱/۱۱۳;_كا گريہ ونالہ ۱۱/۱۰۶;_كى نجات _۱۱/۱۰۷كا نعرہ _۱۱/۱۰۶

اشياء خوردونوش:ر،ك بہشت

امداد طلب كرنا:ر،ك حضرت يوسف (ع)

انبياء الہى :۱۱/۲،۲۵،۵۰،۵۹،۶۱، ۶۹،۸۱،۸۴، ۹۶، ۱۱۰، ۱۲/۳۰، ۴۳_كے ساتھ جنگ وجدال ۱۱/۷۴

احمق :۱۲/۳۳

اونٹ :كے فوائد ۱۲/۶۵;نيز ر،ك حضرت صالح اور قديمى مصر

انجام:حسن _۱۳/۲۲;_اس كى اہميّت ۱۲/۱۰۱;اس كى شرائط۱۱/۴۹;اس كى اسباب ۱۱/۲،۱۲۲; برا_: اسے ڈرانا ۱۱/۲، ۲۵، ۱۲/۱۰۹; اس كے اسباب ۱۱/۲

۸۶۰

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945