تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247330 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

قوم لوط كى تاريخ ۴;قوم لوط كى ہلاكت كے اسباب ۴;قوم لوط كے عذاب كے اسباب ۴;قوم لوط كے فساد پھيلانے كے اثرات ۴;قوم لوط كے گناہ كے اثرات ۴

گناہ :گناہ سے اجتناب كے اثرات ۵

گناہگار لوگ:اُن كاعذاب ۸

لوطعليه‌السلام :تاريخ لوطعليه‌السلام ۶،۷; خاندان لوطعليه‌السلام اور گناہ۱;خاندان لوطعليه‌السلام كو پاك قرار ديا جانا ۱،۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳;خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات۲خاندان لوطعليه‌السلام كى نجات كے اسباب ۳

مفسدين :مفسدين كاعذاب ۸

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۲

آیت ۶۰

( إِلاَّ امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ )

علاوہ ان كى بيوى كے كہ اس كے لئے ہم نے طے كردياہے كہ وہ عذاب ميں رہ جانے والوں ميں سے ہوگي_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوي، قوم لوط كے مجرمين اور عذاب الہى ميں گرفتار ہونے والوں ميں سے تھى _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته

۲_ خداوند متعال كى تقدير اور حكم سے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كا قوم لوط كے عذاب ميں گرفتارشدہ لوگوں ميں رہ جانا_

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كوئي شك نہيں كہ تمام مقدرات خدا كے ہاتھ ميں ہيں اور تقدير كا فرشتوں كے ساتھ منسوب ہونا(قدرنا)شايد اس لئے ہو كہ وہ اس تقدير كے اجرا كرنے والے تھے_

۳_فقط پاكيزہ لوگوں سے رشتہ دارى كا تعلق عذاب الہى

۲۶۱

اور بُرائي كے نتائج سے نجات كا سبب نہيں بن سكے گا_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۴_ انسان اپنے اجتماعى ماحول اور موثر علل واسباب كے مقابلے ميں مجبور نہيں بلكہ اپنى سرنوشت كے تعين ميں خود مختار ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كو لوط كى بد كار قوم كے ساتھ ہم نشينى اختيار كرنے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار كيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى بد كاروں كى ہم نشينى اختيار كرنے يا نہ كرنے ميں مختار تھى اوروہ اپنے اپ كو الودہ ہونے سے بچا سكتى تھى _ورنہ اُس كا عذاب غير معقول ہوتا كہ جو حكمت خدا وند سے بعيد ہے

۵_قوم لوط كى سر زمين ميں ہى اُن پر عذاب الہى نازل كيا گيا ہے_الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

(غابر ين كے مفرد) ''غابر'' كا لغوى معنى ، باقى اور بچ جانے والا ہے اور باقى رہ جانے والوں سے مراد، لوط كے عام لوگ ہيں سوائے ال لوط كے_كہ جو شہر ميں رہ گئے تھے اور عذاب الہى نے اُن كو اليا تھا_

۶_فرشتے ،خداوند متعال كے اوامر اور مقدرات كو انجام دينے اور اجرا كرنے والے ہيں _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

اس ميں كو ئي شك نہيں كہ امور كى تقدير خدا وند متعال كے ہاتھ ميں ہے اس كے باوجود خداوند متعال اس كى نسبت فرشتوں كى طرف دے رہا ہے(قالوا___قدرنا)اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ فرشتے الہى اوامر اور مقدرات كے انجام دينے اور اُنہيں اجرا كرنے والے ہيں _

۷_پاكيزہ لوگوں كے گھرانے ميں بھى كفر و نفاق اور حق ناپذيرى و بُرائي كے نفوذ كا امكان _

الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

۸_بيوى ،مرد كى ال و خاندان كا جز ہے_ء ال لوط ...الّا امرا ته

۹_صرف پاكيزہ لوگوں كے ساتھ رشتہ دارى كا تعلق ركھنا ،پاكى اور اچھائي كى دليل نہيں _

الّا آل لوط انا لمنجّوهم ...الّا امرا ته قدّرنا انها لمن الغبرين

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲;الله تعالى كے اوامر كو اجرا كرنے والے ۶;الله تعالى كے مقدرات۲

انسان :انسان كا اختيار ۴

۲۶۲

پاكيزہ لوگ :اُن كے ساتھ رشتہ دارى كا كردار ۳;اُن كے ساتھ رشتہ دارى كے اثرات۹;اُن كے گھرانے كى حق ناپذيرى كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں بُرائي كا امكان ۷;اُن كے گھرانے ميں كفر كا امكان۷

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامتيں ۹

جبر و اختيار :۴

خدا كے كارندے :۶

سر زمينيں :قوم لوط كى سر زمين پر عذاب ۵

شريك حيات :شريك حيات كى خاندانى حيثيت ۸

عاقبت:عاقبت پر اثرا نداز ہونے والے عوامل ۴

عذاب :اہل عذاب ۱،۲

قوم لوط:قوم لوط كا عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱،۵;قوم لوط كے عذاب كا مكان ۵

گھرانہ :گھرانے كى حدود ۸

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى بيوى كا عذاب۱;لوطعليه‌السلام كى بيوى كا گناہ ۱; لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كا سر چشمہ ۲;لوطعليه‌السلام كى بيوى كے عذاب كى تقدير ۲

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۶

آیت ۶۱

( فَلَمَّا جَاء آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ )

پھر جب فرشتے آل لوط كے پاس آئے _

۱_قوم لوط كے عذاب پر مامور فرشتے، مہمان كى حيثيت سے حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان كے پاس ائے_

ونبّئهم عن ضيف ابرهيم ...فما خطبكم ا يّهاالمرسلون ...فلمّا جاء آل لوط

۲۶۳

المرسلون

''المرسلون'' ميں الف و لام عہد ذكرى كے لئے ہے اور اُن انے والوں كى طرف اشارہ ہے كہ جو حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے پاس ائے تھے اور جنہوں نے قوم لوط كے عذاب كا تذكرہ كيا تھا (قال فما خطبكم ا يّھا المرسلون)ايت ۵۷) اور اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے مہمان حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس بھى ائے تھے _ياد رہے كہ ايت ۶۸ بھى اسى نكتے كى تائيدكرتى ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كا خاندان ،خداوند متعال كى خصوصى عنايت اور توجہ سے بہرہ مند تھا_

فلمّا جاء آل لوط المرسلون

نہ فقط خود حضرت لوطعليه‌السلام بلكہ ان كے خاندان كے پاس فرشتوں كا مہمان كى حيثيت سے انا،اُن كے خاندان پر خدا كى خصوصى عنايت و توجہ اور اُن كے بلند مقام و مرتبے كى نشاندہى كرتا ہے_

لطف خدا :لطف خدا جن كے شامل حال ہے۲

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱; لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان ; پرملائكہ كا داخل ہونا ۱;لوطعليه‌السلام كے خاندان كے فضائل۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۲

( قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ )

اور لوط نے كہا كہ تم تو اجنبى قسم كے لوگ معلوم ہوتے ہو_

۱_فرشتے، حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس گروہ كى صورت اور اجنبى مردوں كى شكل ميں ائے تھے_قال انكم قوم منكرون

'' قوم '' لغوى لحاظ سے مردوں كے ايك گروہ كو كہتے ہيں (مفردات راغب )''انكم '' اور ''منكرون'' كى ضميروں كا جمع مذكر كى صورت ميں انا ،مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے پاس فرشتوں كے انے كے بعد اُن سے اپنا تعارف كرانے كا تقاضا كيا _

۲۶۴

قال انكم قوم منكرون

مندرجہ بالا عبارت اگر چہ ايك قسم كى خبر ہے ليكن اپنا تعارف كرانے كى درخواست كے بارے ميں ايك كنايہ ہے _بعد والى ايت ميں ملائكہ كا جو جواب ايا ہے اُس سے بھى اسى مطلب كى تائيد ہوتى ہے_

۳_حضرت لو طعليه‌السلام كا علم محدود تھا_قال انكم قوم منكرون

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ فرشتوں كى براہ راست گفتگو_قال انكم قوم منكرون _قالو

۵_فرشتوں كے لئے جسمانى صورت اور انسان كيلئےقابل رئويت شكل ميں ظاہر ہونے كا امكان _قال انكم قوم منكرون

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۲;حضرت لوطعليه‌السلام پر ملائكہ كے وارد ہونے كى كيفيت ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱ ، ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس ملائكہ كا انا ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے ساتھ ملائكہ كى گفتگو ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱

ملائكہ :ملائكہ كا تجسم ۱،۵;ملائكہ كى رئويت ۵

آیت ۶۳

( قَالُواْ بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُواْ فِيهِ يَمْتَرُونَ )

تو انھوں نے كہا ہم وہ عذاب لے كر آئے ہيں جس ميں آپ كى قوم شك كيا كرتى تھى _

۱_ قوم لوط پر خدا كے عذاب (استيصال)كے نزول كے يقينى ہونے اور اُس كے مقررہ وقت كے اپہنچنے كا پيغام، حضرت لوطعليه‌السلام تك فرشتوں كے ذريعے پہنچايا گيا _قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام ، جب اپنے پاس انے والے فرشتوں كوپہچان نہ سكے تو فرشتوں نے اپنے اپ كو الہى نمائندوں كى حيثيت سے تعارف كرايا_قال انكم قوم منكرون _قالوا بل جئنك بما كانو

۲۶۵

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم پر عذاب الہى كے انے سے پہلے ہى اُسے اس قسم كى عاقبت كے بارے ميں خبر دار كيا ہوا تھا_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

جملہ ''بما كانوا فيہ يمترون'' ميں '' ما '' سے عذاب مراد ہے _بنا بريں عذاب الہى كے بارے ميں قوم لوط كا شك و ترديد اس بات كو ظاہر كرتا ہے اُنہيں عذاب الہى كے بارے ميں خبردار كيا گيا تھا اور كافى حد تك اُن پراتمام حجت كر دى گئي تھي_

۴_قوم لوط ،اپنے اوپر عذاب الہى كے بارے ميں حضرت لوطعليه‌السلام كے خبردار كيے جانے كے متعلق ہميشہ شك وترديد ميں رہتى تھى اور اس پر ايمان نہيں ركھتى تھي_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۵_ الہى وعدوں اور انبياء كرامعليه‌السلام كى دعوت كو قبول نہ كرنے اور اُس ميں مسلسل شك و ترديد ميں رہنے كا نتيجہ عذاب الہى ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

فعل مضارع ''يمترون''سے پہلے فعل ''كانوا'' كا انا، مطلب كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۶_فرشتے، قوم لوط پر عذاب الہى كے حكم كو اجرا كرنے والے تھے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۷_اُمتوں پر اتمام حجت كے بعد خدا كا عذاب ، (استيصال) نازل ہوتا ہے_قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۸_ قوم لوط پر خدا كا عذاب (استيصال)، حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اُن پر اتمام حجت كے بعد نازل ہوا تھا _

قالوا بل جئنك بما كانوا فيه يمترون

۹_'' قال ا بوجعفر عليه‌السلام فى قوله:''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه يمترون'': ''قالوا بل جئناك بما كانوا فيه ''قومك من عذاب الله ''يمترون'' . ..;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:خدا كے فرشتوں نے كہا : (ہم قوم ناشناس نہيں ہيں )بلكہ ہم اپعليه‌السلام كے پاس ائے ہيں تاكہ عذاب الہى كو لائيں جس ميں اپعليه‌السلام كى قوم شك و ترديدكر رہى ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے عذابوں كا ضابطے و قاعدے كے مطابق ہونا ۷،۸;الله تعالى كے وعدوں ميں شك كے اثرات ۵

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰;نور الثقلين ،ج ۲، ص ۳۸۳ ،ح۱۶۵_

۲۶۶

انبياء :انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اثرات ۵

خدا كے رسول :۹

روايت :۹

عذاب :اہل عذاب پر اتمام حجت ۷;عذاب استيصال ۷،۸;عذاب كے اسباب ۵

قوم لوط :عذاب قوم لوط ۶;قوم لوط پر اتمام حجت ۸;قوم لوط كا شك ۴،۹;قوم لوط كو ڈرايا جانا۳،۴;قوم لوط كے عذاب كا ابلاغ ۱;قوم لوط كے عذاب كى حتميت ۱

لوطعليه‌السلام :حضرت لوط پر اتمام حجت ۳،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱،۲،۳;حضرت لوط كے انذار ۴; حضرت لوط كے پاس ملائكہ كا انا۲;لوط كے ڈرائے جانے ميں شك ۴

ملائكہ :ملائكہ اور لوطعليه‌السلام ۱،۲;ملائكہ كا عذاب ۱،۲ ،۶، ۹; ملائكہ كى ذمہ دارى ۶

آیت ۶۴

( وَأَتَيْنَاكَ بَالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ )

اب ہم وہ برحق عذاب لے كر آئے ہيں اور ہم بالكل سچے ہيں _

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كے حضور فرشتوں كاقوم لوط پرقطعى طور پر عذاب( استيصال) نازل ہونے كى تاكيد كرنا_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

''بالحق'' برحق اور سچى خبركو كہتے ہيں _اور اس خبر حق سے عذاب الہى مراد ہے_

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انے والے فرشتے ايك بر حق پيغام اور قابل تحقق حكم لےكر ائے تھے_

وا تينك بالحقّ وانا لصدقون

ايت كا ذيل كہ جو سچائي كى تاكيد ہے، اس بات كا قرينہ ہے كہ'' بالحق '' سے برحق خبر و پيغام مرادہے_

۳_قوم لوط كا عذاب ،حق كى بنياد پر تھا_وا تينك بالحقّ

۲۶۷

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر مبنى ہے كہ جب ''بالحق '' سے عذاب مراد ہو اور عذاب كے بارے ميں ''حق ''كى تعبير لانا،ہو سكتا ہے مذكورہ بالا نكتے كى طرف اشارہ ہو_

خدا كے كارندے:۲

قوم لوط :قوم لوط كے عذاب كا حتمى ہونا ۱;قوم لوط كے عذاب كى حقانيت ۳

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱;ملائكہ كا حضرت لوطعليه‌السلام كے پاس انا ۲

ملائكہ :عذاب كے ملائكہ ۱،۲;ملائكہ اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱ ; ملائكہ كى ذمہ داري۲

آیت ۶۵

( فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُواْ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ )

آپ رات اپنے اہل كولے كر نكل جائيں اور خود پيچھے پيچھے سب كى نگرانى كرتے چليں اور كوئي پيچھے كى طرف مڑ كر بھى نہ ديكھے اور جدھر كا حكم ديا گياہے سب ادھر ہى چلے جائيں _

۱_فرشتوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا كہ وہ عذاب الہى سے نجات پانے كى خاطر رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد اپنے خاندان كو شہر سے نكال كر لے جائيں _فاسر باهلك بقطع من اليل

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كوعذاب الہى سے محفوظ رہنے كے لئے اپنى نگرانى ميں اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا_فاسر باهلك ___ واتبع ادبرهُم

ہوسكتا اپنے خاندان كے پيچھے چلنے ( واتبع ادبرھُم)سے اُن كو اپنى نگرانى ميں نكالنا مراد ہو كہ مبادا كو ئي شہر كى جانب دوبارہ لوٹ نہ ائے اور شہر سے نكلنے پر راضى نہ ہو _بعد والا جملہ ( ولا يلتفت منكم___ ) بھى اس بات كى تائيد كر رہا ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كو مامور كيا گيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے كے ساتھ ساتھ خود بھى اُن كے پيچھے چل پڑيں _

فاسر باهلك___ واتبع ادبرهُم

۲۶۸

۴_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كے خاندان كوعذاب كے خطر ے سے دوچار شہر كى طرف واپس لوٹنے سے منع كيا _فاسر باهلك___ ولا يلتفت منكم واحد

شہر سے نكلنے كے فرمان ( فاسر باھلك ) كے قرينے سے ،ايت ميں التفات اور توجہ سے مراد ايسے شہر كى طرف واپس پلٹنا ہے كہ جہاں وہ لوگ ساكن تھے_

۵_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كاپورا خاندان ايك ساتھ شہرسے لوگوں كى نظروں سے اوجھل وخفيہ طريقے اور سرعت كے ساتھ نكلا تھا_فاسر باهلك بقطع من اليل ___ وامضُو ا حيث تومرون

اپنے خاندان كے شہر سے نكلنے كے دوران حضرت لوطعليه‌السلام كى اُن پر نظارت ( واتبع ادبرھُم ) سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ ايك محدود وقت ( بقطع من اليل ) ميں اكٹھے اور سرعت كے ساتھ نكلے تھے _اور رات كا كچھ حصہ گذرنے كے بعد نكلنا ظاہر كرتا ہے كہ اُن كا يہ عمل خفيہ تھا_

۶_حضرت لوطعليه‌السلام اور اُن كا خاندان مامور تھا كہ وہ فقط اُسى مقام كى طرف چليں جو اُن كے لئے تعيين كيا گيا تھا لہذا وہ كسى دوسرے مقام كو انتخاب كرنے كا حق نہيں ركھتے تھے_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

۷_قوم لوط كا عذاب، شہر ميں ساكن تمام لوگوں كو شامل تھا_فاسر باهلك ___ وامضُو ا حيث تومرون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام كو اپنے خاندان كو شہر سے نكالنے پر مامور كيا گيا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو بھى شہر ميں رہتا وہ عذاب الہى سے دو چار ہو جاتا_

۸_قوم لوط كا عذاب ،غفلت كى حالت ميں اور اُن كى اطلاع كے بغير تھا _فاسر باهلك ___ ولا يلتفت منكم احد

يہ كہ ملائكہ نے حضرت لوطعليه‌السلام سے تقاضا كيا كہ وہ اپنے خاندان كو شہر سے رات كے وقت نكال كر لے جائيں اور اُن كى نگرانى كريں تاكہ اُن ميں سے كوئي بھى واپس نہ لوٹے _يہ شايد اس لئے تھا كہ قوم لوط ميں سے كسى كو نزول عذاب كا پتہ نہ

۲۶۹

چلے_

۹_عذاب الہى كے مستحقين كے ساتھ رہنا، انسان كو اُنہى كے عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطر ے سے دوچار كر ديتا ہے_فاسر باهلك___ولا يلتفت منكم احد

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ واپس نہ لوٹنے كے حكم كا مقصد يہ تھا كہ سرزمين قوم لوط ميں انے والے عذاب ميں گرفتار ہونے سے بچا جائے_

۱۰_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...''فلما جاء ال لوط المرسلون'' ...قالوا ...''فا سر با هلك'' يالوط اذا مضى لك من يومك هذا سبعة ا يام ولياليها(بقطع من الليل'' اذا مضى نصف الليل '' وامضوا) من تلك الليلة ''حيث تو مرون '' ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:جب خدا كے فرشتے خاندان لوطعليه‌السلام كے پاس ائے تو اُنہوں نے كہا:___اے لوطعليه‌السلام اج سے سات دن رات گذرنے كے بعد ادھى رات كے وقت تم اپنے خاندان كو اس سر زمين سے نكال كر لے جائو ...اور اُس رات تمہيں جہاں كا حكم دياگيا ہے وہاں چلے جائو ...''

۱۱_''عن ا بى جعفر عليه‌السلام : ان الله تعالى لمّا ا راد عذابهم(قوم لوط) ...بعث اليهم ملائكة ...وقالواللوط: ا سربا هلك من هذه القرية الليلة فلمّا انتصف الليل سار لوط ببناته ..;(۲) حضرت امام باقر عليہ السلام سے منقو ل ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا:''جب خداوند متعال نے قوم لوط كے عذاب كا ارادہ كيا تو فرشتوں كو اُن كى جانب بھيجا اُنہوں نے حضرت لوطعليه‌السلام سے كہا :اج رات اپنے گھرانے كو اس علاقے سے نكال كر لے جائو ...جب ادھى رات ہو گئي تو اپعليه‌السلام اپنى لڑكيوں كے ساتھ اس علاقے سے نكل گئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كے نواہى ۴

روايت :۱۰،۱۱

سر زمين :قوم لوط كى سر زمين سے ہجرت ۱،۳

عذاب :عذاب كا پيش خيمہ ۹;عذاب سے نجات ۱،۲، ۳; اہل عذاب كے ساتھ ہم نشينى ۹

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح۴،ب ۳۴۰; نور الثقلين ،ج۲،ص۳۸۳،ح۱۶۵_

۲) علل الشرائع ،ص۵۵۰،ح۵،ب ۳۴۰; نور الثقلين ، ج۲،ص۳۸۴،ح۱۶۶_

۲۷۰

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۷،۸;قوم لوط كا عذاب ۱۰، ۱۱; قوم لوط كى غفلت ۸;قوم لوط كے عذاب كى وسعت ۷;قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۸

لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۱۰ ،۱۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كو نہى ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كى رات كے وقت ہجرت ۱، ۳،۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۲،۳،۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى نجات ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى نظارت ۲ ;حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كا راستہ ۶ ، ۱۰;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى نجات ۱،حضرت لوطعليه‌السلام كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى امنيت ۲;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ذمہ دارى ۶ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى رات كو ہجرت ۱،۲، ۳ ، ۱۰،۱۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كى كيفيت ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے گھرانے كى ہجرت كا راستہ ۶،۱۰

ملائكہ :ملائكہ كے تقاضے ۱;عذاب كے ملائكہ ۱

آیت ۶۶

( وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلاء مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ )

اور ہم نے اس امر كا فيصلہ كرلياہے كہ صبح ہوتے ہى اس قوم كى جڑيں تك كاٹ دى جائيں گى _

۱_خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام كو پہلے سے ہى اُن كى قوم پر عذاب نازل كرنے كے فيصلے سے اگاہ كر ديا تھا_

وقضينا اليه ذلك الا مر

'' قضينا ''كا '' الى '' كى طرف متعدى ہونا ، ''اوحينا '' كا معنى ديتا ہے _بنابريں جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا معنى يہ ہو جائے گا :ہم نے اس امر(عذاب) كو اُس (لوطعليه‌السلام ) كى طرف وحى كيا اور اُسے اس سے اگاہ كيا_

۲_قوم لوط كا عذاب ،بہت ہى خوفناك اور شديد عذاب تھا_وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۲۷۱

جملہ''وقضينا اليه ذلك الا مر'' كا مبہم صورت ميں انا اور اُس كا جملہ ''ا ن دابر ...'' كے ذريعے تفسير كرنا، اسى طرح كلمہ ''ذلك''كہ جو دور كے لئے اشارہ ہے ،مندرجہ بالا مطلب كى حكايت كرتا ہے_

۳_قوم لوط كى نسل ،عذاب الہى كے ذريعے قطع اور ختم ہو گئي تھي_وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

''دابر''كا معنى اخر ہے _(مفردات راغب) اور جملہ ''دابر ھولاء مقطوع''سے قوم لوط كے اخرى فرد كا نابود ہونا مراد ہے_كہ جو طبعاً اُن كى نسل كے قطع ہو جانے پر دلالت كرتا ہے_

۴_قوم لوط كى ہلاكت اور عذاب ،صبح كے وقت وقوع پذير ہوا تھا_ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

۵_معاشرے ميں جرم و جنايت كا پھيل جانااُس كے انحطاط اور زوال كا باعث بنتا ہے_

انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ا ن دابر هو لاء مقطوع مصبحين

يہ كہ قوم لوط كے لئے عذاب لانے والے ملا ئكہ، حضرت لوطعليه‌السلام كو بتاتے ہيں كہ''ا ن دابر ھو لاء مقطوع مصبحين''يعنى اس قوم كى نسل قطع ہو جائے گي_اور وہ يہ نہيں كہتے كہ گناہگاروں كى نسل قطع ہو گى _اسى طرح بعد والى ايت ميں تمام اہل شہر كے ''انے''كى خبر دى جارہى ہے (وجاء ا هل المدينة )اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم لوط كے تمام لوگ گناہ سے الودہ تھے _نيز اُن كے بارے ميں ''مجرم ''كى تعبير اور حضرت لوطعليه‌السلام كى بيوى كے علاوہ اُن كے پورے خاندان كى نجات بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہے_

۶_خداوند متعال گناہ اور بُرائيوں ميں ڈوبے ہوئے معاشروں كو نابود كر كے انسانى معاشروں كى حالت اور اُن كے دوام كوتہ وبالا كر ديتا ہے_انا ا ُرسلنا الى قوم مجرمين ...وقضينا ا ن دابر هو لاء مقطوع

اجتماعى تحولات:اُن كا سر چشمہ ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۶;الله تعالى كے مقدرات ۱

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كا سر چشمہ ۱

ظلم :ظلم پھيلنے كے اثرات ۵;ظلم كے اجتماعى اثرات ۵

عذاب :صبح كے وقت عذاب ۴;عذاب كے مراتب ۲

قضا و قدر :۱

۲۷۲

قوم لوط :قوم لوط كى تاريخ ۳،۴;قوم لوط كى نسل كا قطع ہوجانا ۳;قوم لوط كے عذاب كى شدت ۲;قوم لوط كے عذاب كى تقدير ۱;قوم لوط كے عذاب كا وقت ۴; قوم لوط كے عذاب كى خصوصيات ۲،۳

گناہ :گناہ پھيلنے كے اثرات ۵;گناہ كے اجتماعى اثرات ۵

معاشرہ:اجتماعى افات كى شناخت ۵;بُرے معاشروں كى ہلاكت۶معاشروں كے انحطاط كے عوامل ۵ ; معاشروں كے انقراض كا سر چشمہ ۶

آیت ۶۷

( وَجَاء أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ )

اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں كو ديكھ كر خوشياں مناتے ہوئے آگئے _

۱_قوم لوط كے لوگ ،حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر مہمانوں كى امد سے اگاہ ہونے كے بعد خوشياں مناتے ہوئے اُن كے گھر كى طرف دوڑ پڑے_وجاء ا هل المدينة يستبشرون

۲_حضرت لوطعليه‌السلام كے زمانے ميں شہر اور شہرى تمدن كا موجود ہونا _وجاء ا هل المدينة

۳_قوم لوط ،جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستى ) كو اچھا سمجھتى تھى اور اُن كى طرف بہت شديد رجحان ركھتى تھى _وجاء ا هل المدينة يستبشرون

حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى امد كا سن كر قوم لوط كا خوشياں منانا اور خوشى كا اظہار كرنا ظاہر كرتا ہے كہ وہ لوگ جنسى تجاوز سے خوش ہوتے تھے اور اُسے ايك اچھاعمل جانتے تھے _ياد رہے كہ سورہ ''ھود'' كى ايت ۷۸ نيز بعد والى ايا ت (۶۸،۶۹ ،۷۱) ميں جو اشارے موجود ہيں ،ان كے مطابق وہ جنسى انحراف سے الودہ قوم تھي_

۴_جنسى انحرافات (لواط اور ہم جنس پرستي)قوم لوط كے درميان رائج اور عام فعل تھا_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون

'' ا هل المدينة '' كے انے كى تصريح كہ جو سب لوگوں كو شامل ہے سے مذكورہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے _

۲۷۳

تمدن :تاريخ تمدن ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوط كا قصہ ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كے دوران كا تمدن ۲;حضرت لوط ے دوران كى شہر ى زندگي۲

قوم لوط :قوم لوط اورملائكہ ۱;قوم لوط كا جنسى انحراف ۳ ، ۴ ; قوم لوط كى بصيرت ۳ ; قوم لوط كى تاريخ ۳ ،۴;قوم لوط كى خوشي۱;قوم لوط كے رجحانات ۳; قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱;قوم لوط ميں لواط ۳، ۴ ; قوم لوط ميں ہم جنس پرستى ۳،۴

آیت ۶۸

( قَالَ إِنَّ هَؤُلاء ضَيْفِي فَلاَ تَفْضَحُونِ )

لوط نے كہا كہ يہ ہمارے مہمان ہيں خبردار ہميں بدنام نہ كرنا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى طرف سے اپنے مہمانوں كو خطرے ميں ديكھ كر اُنہيں اپنے مہمانوں كوہر قسم كا ضرر پہنچانے سے روكا_وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۲_ہر قسم كے خطرے اور تجاوز سے مہمانوں كى حفاظت كرنا اور اُن كى حرمت كا خيال ركھنا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كواپنے مہمانوں كو ضرر پہنچانے سے روكنے كے لئے اُن كے مہمان ہونے كى ياد دہانى كرائي _اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذكيا جا سكتا ہے_

۳_مہمان كااحترام اور اُس كى حرمت كا خيال ركھنا ،قوم لوط كے درميان رائج رسوم ميں سے تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں پر لوگوں كے تجاوز كو روكنے كے لئے اُنہيں ''مہمانوں '' كے عنوان سے پكارا ہے اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ مہمانوں كے احترام كى رسم سے اشنا تھے_

۴_مہان كى بے حرمتى اور اہانت ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كاجملہ'' فلا تفضحون'' (يعنى مجھے شرمندہ نہ كرو)كے ذريعے اپنى قوم سے اپنے مہمانوں كى ہتك حرمت سے پرہيز كرنے كى درخواست كرنا،مذكورہ نكتے كى طرف اشارہ ہے_

۲۷۴

۵_قوم لوط كاحضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كے ساتھ رويہّ ، توہين اميزاور بے عزتى پر مبنى تھا_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۶_دوسروں كے مہمانوں كے ساتھ بے احترامى كا رويہ اختيار كرنا، ايك ناپسنديدہ اور ممنوع فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۷_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے بارے ميں اپنى قوم كى بُرى نيت اور تجاوز كے ارادے سے اگاہ تھے جس كى وجہ سے وہ بہت زيادہ پريشان تھے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر لوگوں كے اكٹھے ہوجانے كے بعد حضرت كا اُن كو بغير كسى وضاحت كے ،شرم اور فعل ا نجام دينے سے روكنا، اس نكتے كى حكايت كرتا ہے كہ حضرت لوطعليه‌السلام اُن كے قصد وارادے سے باخبر تھے_

۸_لواط اور ہم جنس پرستى جيسا شنيع اور ناپسنديدہ فعل ، رسوائي اور شرمسارى كا باعث ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

۹_حضرت لوطعليه‌السلام اپنى قوم كى جانب سے بُرے ارادے كے ظاہرہونے تك فرشتوں سے نااگاہ تھے_

وجاء ا هل المدينة يستبشرون_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كى جانب سے مہمانوں كے ساتھ زيادتى كا خطرہ محسوس كرتے ہى پريشانى كے عالم ميں فرشتوں كو مہمان كے طور پر متعارف كرايا ہے _اس سے ظاہر ہوتا ہے اپعليه‌السلام اس وقت تك فرشتوں كو نہيں پہچان سكے تھے_

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام اور ملائكہ ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كاعلم ۷ ; حضرت لوطعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۵، ۹;حضرت لوطعليه‌السلام كى پريشانى ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كے علم كى حدود ۹ ; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمانوں كى توہين ۵;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۱

رسوائي :رسوائي كے عوامل ۸

عمل :ناپسنديدہ عمل ۶

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوطعليه‌السلام اور حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۱،۵،۷;قوم لوطعليه‌السلام اور مہمان ۳;قوم لوطعليه‌السلام كو نہى ۱;قوم لوطعليه‌السلام كى اہانتيں ۵;قوم لوطعليه‌السلام كى بُرى نيت ۷;قوم لوطعليه‌السلام كى

۲۷۵

رسوم ۳

لواط:لواط كے اثرات ۸

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان:مہمان كااحترام ۳;مہمان كى توہين كرنے پر سر زنش ۶;مہمان كى توہين كے اثرات ۴; مہمان كے احترام كى اہميت ۲;مہمان كے دفاع كى اہميت

مہمان نوازى :مہمان نوازى كے اداب ۲

ميزبان :ميز بان كى توہين ۴

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پر ستى كے اثرات ۸

آیت ۶۹

( وَاتَّقُوا اللّهَ وَلاَ تُخْزُونِ )

اور اللہ سے ڈرو اور رسوائي كا سامان نہ كرو_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مہمانوں كے ساتھ زيادتى كرنے پر تقوى الہى اختيار كرنے كى دعوت دي_

واتقوا الله

۲_تقوى الہى ،فحشاء كے ارتكاب اور جنسى انحرافات (لواط و ہم جنس پرستى ) سے الودہ ہونے سے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا خطرہ ديكھ كر اُنہيں تقوى اختيار كرنے كى دعوت دى ہے اس سے ظاہر ہوتاہے كہ تقوى ميں ايسا اثر بھى ہے_

۳_حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كے ساتھ اپنى قوم كى طرف سے تجاوز كا ارادہ ديكھ كر اُنہيں ہر ايسے فعل سے منع كيا ہے جو اُن كى ذلت و خوارى كا موجب بنتا ہے_ولا تخزون

۴_تقوى الہى ،دوسروں كے حقوق ضائع كرنے اور اُن كى عزت و ابرو خراب كرنے كے مانع بنتا ہے_

واتقوا الله ولا تخزون

۵_ہم جنس پرستى جيسا ناپسنديدہ اور شنيع فعل ،ذلت و خوارى كا باعث ہے_

۲۷۶

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۶_ميزبان كا فريضہ ہے كہ وہ دوسروں كے تجاوز كے مقابلے ميں مہمان كا دفاع كرے اور اُس كے احترام كى حفاظت كرے_قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۷_مہان كى بے حرمتى اور توہين ،درحقيقت ميزبان كى بے حرمتى و اہانت ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۸_دوسروں كے مہمانوں كى توہين اور بے احترامى ،ايك ناپسنديدہ اور تقوى سے عارى فعل ہے_

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون واتقوا الله ولا تخزون

۹_اپنى حرمت و ابرو كى حفاظت اور شرافت و عزت كا دفاع ،ايك ضرورى و شائستہ فعل ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

۱۰_اقوام كااچھا يا بُرا كردار اُن كے رہبروں كى سر فرازى يا شرمسارى كا باعث بنتا ہے_

فلما جاء ال لوط المرسلون ...وقضينا اليه ذلك الا مر ا ن دابر هو لاء مقطوع ...قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ خداوند متعال كى طرف سے قوم لوط كے عذاب كا اعلان كرنے كے لئے فرشتے حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر پر ائے تھے اور حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كو شرمندگى كا باعث بننے والے فعل سے منع كيا تھا _اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ يہاں حضرت لوطعليه‌السلام كواپنے معاشرے كے رہبر كى حيثيت سے ديكھا گيا ہے _

۱۱_اپنى عزت و شرافت اور اپنے مقام و حيثيت كى حفاظت و دفاع ،انسان كى فطرى خصلت ہے_

قال فلا تفضحون ولا تخزون

يہ كہ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنے مہمانوں كو لوگوں كے تجاوز سے بچانے كے لئے اُن سے درخواست كى وہ اس فعل كے ذريعے اُنہيں شرمسار اور ذليل نہ كريں (فلا تفضحون ولا تخزون ) اس سے معلوم ہوتا ہے متجاوزين بھى اپنى عزت و ابرو كى حفاظت كو خصوصى اہميت ديتے تھے ورنہ حضرت لوطعليه‌السلام كا اس قسم كے حربے سے تمسك كرنا كوئي عقلانى فعل نہ ہوتا _

ابرو :حفظ ابرو كا فطرى ہونا ۱۱;حفظ ابرو كى اہميت ۹ ; ہتك ابرو كے موانع ۴

۲۷۷

اپنا اپ :اپنے اپ كے دفاع كى اہميت ۹

اقوام :اقوام كے عمل كے اثرات۱۰

انسان :انسان كى فطريات ۱۱

تقوى :بے تقوى ہونے كے اثرات ۸;تقوى كى دعوت ۱ ; تقوى كے اثرات ۲،۴

جنسى انحراف :جنسى انحراف كے موانع ۲

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱ ، ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كى دعوتيں ۱ ; حضرت لوطعليه‌السلام كى ذلت سے نہى ۳; حضرت لوطعليه‌السلام كے مہمان ۳;حضرت لوطعليه‌السلام كے نواہى ۳

حقوق :حقوق كے ضائع ہونے كے موانع ۴

ذلت :ذلت كے عوامل ۵

عمل :ناپسنديدہ عمل ۸

فحشاء :فحشاء كے موانع ۲

قائدين :قائدين كى ذلت كے عوامل ۱۰;قائدين كى عزت كے عوامل ۱۰

قوم لوط :قوم لوط كو دعوت ۱;قوم لوط كو نہى ۳

معاشرت :معاشرت كے اداب ۶

مہمان :مہمان كادفاع ۶;مہمان كى توہين پر سرزنش ۸; مہمان كى توہين كے اثرات۷;مہمان كے احترام كى اہميت۶

ميزبان :ميزبان كى توہين ۷;ميزبان كى ذمہ دارى ۶

ہم جنس پر ستى :ہم جنس پرستى كے اثرات ۵

۲۷۸

آیت ۷۰

( قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ كيا ہم نے آپ كو سب كے آنے سے منع نہيں كردياتھا_

۱_حضرت لوطعليه‌السلام كو اجنبى مہمانوں كى پذيرائي كرنے اور اُن كى حمايت كرنے كى وجہ سے اپنى قوم كى سرزنش كا سامنا كرنا پڑا_قال ان هو لاء ضيفي ...قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۲_حضرت لوطعليه‌السلام اپنے مہمانوں كے دفاع كى خاطر اپنى قوم كے اعتراض كا نشانہ بنے _

قال ان هو لاء ضيفى فلا تفضحون قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۳_حضرت لوطعليه‌السلام كى قوم نے اُنہيں ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي اور حمايت كرنے سے منع اور خبردار كيا ہوا تھا_

قال ان هو لاء ضيفي قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۴_قوم لوط نے حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب سے اپنى قوم

كوابرو ريزى سے اجتناب كرنے كى درخواست كے جواب ميں خود اپعليه‌السلام ہى كو اصلى قصور وار ٹھرايا _

فلا تفضحون ولا تخزون_قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى جانب سے ابرو ريزى نہ كرنے پر مبنى درخواست كے جواب ميں كہا:ہم نے تجھے پہلے سے ہر قسم كے اجنبى مہمان كى پذيرائي كرنے سے منع كيا ہوا تھا ،اس سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ وہ لوگ اس طرح كى باتيں كر كے خود حضرت لوطعليه‌السلام ہى كو اصلى قصووار ٹھرانا چاہتے تھے_

۵_قوم لوط ،حضرت لوطعليه‌السلام كو دوسرى قوموں سے روابط و تعلقات قائم كرنے سے منع اور خبردار كرتى تھى _

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

۶_حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر ميں مختلف علاقوں ،شہروں اور گوناں گوں اقوام كے لوگوں كا انا جانا تھا_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

''عالم '' كا معنى تمام مخلوق يا مخلوقات كا ايك گروہ ہے _دنيا كى تمام موجودات و اصناف كو شامل كرنے اور استغراق كا معنى بيان كرنے كى خاطر اُسے جمع كے صيغے (عالمين) كے ساتھ لايا گيا ہے اور اس ايت ميں اس سے دور و نزديك كے تمام قبائل واقوام كے سب لوگ مرادہيں _

۲۷۹

۷_اپنى قوم كے درميان حضرت لوطعليه‌السلام كى حيثيت كمزور تھى اور وہ لوگ اپعليه‌السلام كے بارے ميں گستاخى كرتے تھے_

قالوا ا و لم ننهك عن العلمين

يہ كہ قوم لوط نے اپعليه‌السلام كو دوسروں سے روابط برقرار كرنے سے منع كيا ہواتھا اور جب اپعليه‌السلام نے اس نہى كى خلاف ورزى كى تو وہ اپنى قوم كے عتاب واعتراض كا نشانہ بنے _اس سے مندرجہ بالا نكتہ اخذ ہوتا ہے_

۸_''قال ا بوجعفر عليه‌السلام : ...وكان لوط رجلاً سخياً كريماً يقرى الضيف اذا نزل به ويحذرهم قومه، قال: فلمّا را ى قوم لوط ذلك منه قالوا له: انا ننهاك عن العلمين لا تقرى ضيفاً ينزّل بك، ان فعلت فضحنا ضيفك الذى ينزل بك وا خزيناك ...;(۱) حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمايا:حضرت لوط عليہ السلام سخاوت مند اور بزرگوار انسان تھے اور جو بھى مہمان اُن كے پاس اتا وہ اُس كى پذيرائي كرتے تھے اور اُسے اپنى قوم سے بچاتے تھے_(پھر)امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہيں :جب قوم لوط نے اپعليه‌السلام كى يہ مہمان نوازى ديكھى تو اپعليه‌السلام سے كہا : ہم نے تجھے ہر قسم كے مہمان كى پذيرائي سے منع كيا ہوا تھا اور ہم نے تجھے كہا تھا كہ جو بھى مہمان تيرے پاس ائے اُس كى پذيرائي نہ كرنا اور اگر تو نے اُن كى مہمان نوازى كى تو ہم تيرے مہمانوں كو رسوا اور تجھے ذليل و خوار كريں گے_''

روايت :۸

قوم لوط :قوم لوط اور حضرت لوطعليه‌السلام ۱،۴ ،۵، ۸; قوم لوط اور مہمان ۳;قوم لوط كا اعتراض ۲;قوم لوط كى بصيرت ۴;ئقوم لوط كى سرزنشيں ۱;قوم لوط كى گستاخى ۷ ;قوم لوط كے نواہى ۳،۵،۸

حضرت لوطعليه‌السلام :حضرت لوطعليه‌السلام پر اعتراض ۲; حضرت لوطعليه‌السلام كا اجتماعى مقام ۷;حضرت لوطعليه‌السلام كا ضعف ۷; حضرت لوطعليه‌السلام كا عوامى ہونا ۶;حضرت لوطعليه‌السلام كاقصہ ۱،۲ ،۳، ۴ ،۵،۶،۷،۸; حضرت لوطعليه‌السلام كو نہى ۳، ۵ ، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى جانب رجوع ۶; حضرت لوطعليه‌السلام كى سخاوت ۸;حضرت لوطعليه‌السلام كى سرزنش ۱;حضرت لوطعليه‌السلام كى مہمان نوازى ۱،۲، ۸; حضرت لوطعليه‌السلام كى ہتك عزت ۴;حضرت لوطعليه‌السلام كے تقاضے ۴; حضرت لوطعليه‌السلام كے گھر كا كردار ۶

____________________

۱)علل الشرائع ،ص۵۴۹،ح ۴، ب۰ ۳۴ ; نور الثقلين، ج۲، ص۳۸۲، ح۱۶۵_

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

ركھتے_

۵_ كفر انسان كےفہم اور ادارك پر اثر انداز ہوتا ہے _كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعا

۶_ نظريہ، حسى ادراكات سے بڑھ كر ايك حقيقت ہے _أعينهم فى غطاء عن ذكرى و كانوا لايستطيعون سمعا

اسے كہ كفار كے ظاہرى حواس صحيح ميں ليكن اسى كے ياد وجود وہ حقائق كو در ك كرنے سے عاجزہيں _

۷_ اعضائے معرفت ركھنے كاانسان كيلئے اہم ترين مقصد الله تعالى كى شناخت اور اسكى طرف توجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

آيت ميں كفار كى آنكھوں كو پردہ ميں چھپا ہوا اورانكے كانوں كو بہرابتايا گيا ہے يعنى انكے كان اور آنكھيں الله تعالى كى يا دسے خالى ہيں اور اسطرح بے فائدہ ہيں گويا آنكھ اور كان كو كبھى استعمال ہى نہيں كيا _

۸_حق كے در مقابل نابينا آنكھيں قيامت ميں جہنم كى آگ كے شعلوں كو ديكھيں گى _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضاً الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري روز قيامت كفار كے سامنے جہنم كوپيش كرنا اور انہيں دكھانا ،در حقيقت اس بات كى سزا ہے كہ انہوں نے بينائيكے باوجود خداكى معرفت حاصل نہيں كى جيسے كہ ان كے سننے والے والے كان بھى جہنم واز كو سن رہے ہيں جہنم كا پيش كرنا صرف آنكھوں سے ديكھے سے محدود نہيں ہے_

۹_اللہ تعالى كے پيغاموں كوسننے سے عاجز كان، قيامت ميں جہم كى آواز سنيں گے _وعرضنا جهنم ...الذين ...كانوا لايستطيعون سمعا

۱۰_دل ميں الله تعالى كى ياد زندہ ركھنا اور الہى پيغامات كو غور سے سننا ضرورى ہے _

الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

۱۱_''عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالى :'' الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعاً '' قال : '' لم يعبهم بما صنع فى قلوبهم ولكن عابهم بما صنعوا'' (۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے كفار كى جو خود اس نے انكے دلوں كے بارے انجام ديامذمت نہيں كى بلكہ انہيں انكے اپنے اعمال كى بناء پر انكى مذمت كى ہے _/ادارك :حسّى ادراك ۶;ادراك كيلئے ركاوئيں ۵

____________________

۱) بحارالانوارج۵ص۳۰۶ح۲۸_

۵۶۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كو غور سے سننے كى اہميت ۱۰; الله تعالى كى سرزنش ۱۱;اللہ تعالى كى معرفت كى اہميت ۷

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات درك كرنے سے محروم لوگ ۱; الله تعالى كى آيات سننے سے محروم لوگ ۳;اللہ تعالى كى آيات سننے سے محروميت ۴

اندھے دل :اندھے دل والوں كى آخرت ميں بينائي ۸

جہنمى لوگ:۳

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كے آثار ۴

ذكر :الله تعالى كے ذكر سے محروم لوگ ۲;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۷،۱۰

روايت :۱۱

شناخت :شناخت كے وسائل ۴

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۸،۹; قيامت ميں جہنم كاديكھا جانا۸;قيامت ميں حقائق كادرك كيا جانا ۸، ۹

كفار :كفار كاانجام۳; كفار كا اندھا دل ہونا ۱; كفار كا نا پسنديدہ عمل ۱۱;كفار كى آنكھوں پرپر دہ ۱; كفار كى خصوصيات ۱،۲;كفار كى سرزنش كے اسباب۱۱; كفار كے دلوں پر پردہ ۲

كفر :كفر كے آثار ۴/۵

نظريہ :نظريہ كى حقيقت ۶

آیت ۱۰۲

( أَفَحَسِبَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِن دُونِي أَوْلِيَاء إِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلاً )

وہ تو كيا كافروں كا خيال يہ ہے كہ يہ ہميں چھوڑ كر ہمارے بندوں كو اپنا سرپرست بناليں گے تو ہم نے جہنم كا كافرين كے لئے بطور منزل مہيّا كرديا ہے (۱۰۲)

۱_كفار كى الله كے علاوہ ولى بنانے پرمذمت كى گئي ہے _افحسب الذين كفروا ا ن يتّخذو عبادى من دونى أوليائ

آيت كے اند ر سواليہ انداز در حقيقت مذمت اور توبيخ كيلئے ہے يعنى غير خدا كوولى قرار دينا غلط اور توبيخ كے لائق كام ہے آيت ميں''اتخاذ ولي'' سے مراد بعنوان معبود انكى اطاعت كرنا اوران سے مدد كى توقع ركھنا ہے _

۵۶۲

۲_ كفاراپنے بنائے ہوئے سرپرستوں (باطل خداؤں ) كو اپنے ليے مفيد سمجھتے تھے _

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذ وا عبادى من دونى أوليائ

اس آيت كے معنى ميں مختلف ادبى توجيہات بيان كى گئي ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ '' أن يتخذوا'' حسب كے ليے مفعول اول ہے اور دوسرا مفعول '' نافعاً'' محذوف ہے مندرجہ بالا مطلب اس ادبى توجيہ كى بناء پر ہے _

۳_ كفار كا باطل معبود وں كواپنا اوليا ء قرار دينا ايك بے اساس اور وہم وخيال پرمبنى عمل ہے_

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ بھى احتمال ہے كہ '' أن يتخذوا '' حسب كے ليے دو مفعولوں كاجانشين ہو _ تو اس صورت ميں يہ معنى ہوگا كہ '' آيا كفار يہ گمان كرتے ميں كہ ميرے علاوہ ولى بناليں گے؟'' يعنى وہ صرف اپنے غلط اوہام ميں غوط زن ہيں اور حقيقتوں سے بہت دور ہيں _

۴_ كفار نے الله تعالى كى ولايت سے منہ موڑ كراس كے چند بندوں كے آستانوں پر سر جھكاليے ہيں _

يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

۵_ اصلى اور حقيقى ولايت الله تعالى كے ساتھمخصوص ہے_أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذواعبادى من دونى أوليائ

۶_ تمام موجودات كى اپنے خدا كى بارگاہ ميں بندگى اور احتياج دلالت كررہى ہے كہ انكى اپنى الله تعالى كے در مقابل ولايت ،فضول گمان ہے _ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ كہ آيت كا معنى ''كلمہ عبادى كے بغير بھى تمام ہے ليكن '' عبادى '' كا تذكرہ اس نكتہ كى طرف توجہ دلا نے كيلئے گيا ہے كہ جو كچھ كفار كى طرف سے بعنوان ولى انتخاب كيا گيا ہے اور مقام اولوہيت اور ربوبيت پر سمجھا گيا ہے يہ سب كے سب الله تعالى كے بندے ہيں كيسے ہوا كہ نادان لوگوں نے بندہ كو مقام معبود پرسمجھ ليا ؟ لہذا آيت ايك طرح سے استدلال بھى بيان كررہى ہے _

۷_ الہى ولايت سے روگردانى اور غير خدا كى ولايت سے تمسك كفار كے اندھے پن كى علامت ہے _

كانت أعينهم فى غطاء ...أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا

''أفحسب'' كى فاء پر توجہ كرتے بالخصوص اس آيت كے مضمون كا پچھلى آيات سے ربط اور خاص كہ ''أفحسب '' كى فاء پر توجہ سے يہ ظاہر ہورہا ہے كہ كفار كى طرف سے اولياء كا انتخاب انكے اندھے بہر ے اورمعرفت سے بے بہرہ ہونے كا نتيجہ ہے _

۵۶۳

۸_جہنم ، كفار كے ليے تيارہ شدہ منزل گا ہ ہے_إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أعتدنا '' مادہ ''عتد ''سے اور ''أعددنا '' مادہ''عدد'' سے ايك ہى طرح كے ہيں البتہ اس ميں اختلاف ہے كہ آيا ان ميں سے ايك دوسرے كى اصل ہے يا ہر ايك مستقل اصل ہيں اختلاف ہے كلمہ '' منزل '' كے معانى ميں كلمہ ''نزل '' پذيرائي كا سامان اور ٹھكانہ بنانے كے معانى ميں استعمال ہوا ہے مندرجہ بالا مطلب ميں پہلے معنى كا لحاظ كيا گيا ہے_

۹_ الله تعالي، حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كى جہنم كے شراروں كے ساتھ پذيرائي كرے گا_

إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزل كلمہ '' نزل '' ہو سكتا ہے اس چيز كا نام ہو جو مہمانوں كے استقبال كے وقت انكى پذيرائي كيلئے پيش كى جاتى ہے يہ ايك قسم كى '' تہكم '' والى بات شمارہو كى گى جو كہ مذاق اڑانے كيلئے كى جاتى ہے _

۱۰_ جہنم اب بھى موجود اورتيا رہے _إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

''أعتدنا '' فعل كا ظاہر يہ ہے كہ جہنم ابھى بھى تيار ہے نہ يہ كہ بعد ميں تيار كيجائے گي_

۱۱_ غير خدا كى ولايت قبول كرنا كفر اور اسكى عاقبت جہنم كا عذاب ہے _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

۱۲_كفار كے خيالى اولياء ان سے عذاب الہى دور كرنے سے عاجز ہيں _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أفحسب '' ميں ہمزہ استفہام يہ بتا رہا كہ معبودوں كے ليے ولايت كا گمان كرنا غلط ہے جہنم كا عذاب تيارشدہ ہے كہ '' إنّا أعتدنا ...'' اوران معبودوں كے بس ميں نہيں كہ اسے دور كرديں _

الله تعالى :الله تعالى كى ولايت سے روگردانى ۷;اللہ تعالى كى سرزنشيں ۱; الله تعالى كى قدرت ۷; الله تعالى سے رو گردانى ۷;اللہ تعالى كى ولايت سے منہ پھر نے والے ۴;اللہ تعالى كى ولايت كى حقانيت ۵; الله تعالى كے ساتھ خاص ۵

باطل معبود :باطل معبودوں كا غير منطقى ہونا ۳; باطل معبودوں كى ناتوانى ۱۲

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كا جہنم ميں ہونا۹; حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا ۹

جہنم :جہنم كاتيار ہونا ۸; جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كے اسباب ۱۱

جہنمى لوگ:۸'۹

عذاب: عذاب سے نجات۱۲

۵۶۴

كفار :جہنم ميں كفار۸،۹; كفار اور ناحق معبود ۲;كفار كا بے منطق ہونا ۳; كفار كى سزا ۹; كفار كا عذاب ۱۲; كفار كى رائے ۲; كفار كى روگردانى ۴ ; كفار كى سرزنش ۱; كفار كے اندھے ين كى علامات ۷

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۵

موجودات :موجودات كى محتاجى كے آثار ۶

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۴;غير خداكى ولايت كا كفر ۱۱;غير خدا كى ولايت قبول كرنے پر سرزنش ۱; غير خدا كى ولايت قبول كرنے كى سزا ۱۱;غيرخدا كى ولايت كے غير منطقى ہونے كے دلائل ۶

آیت ۱۰۳

( قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالاً )

پيغمبر كيا ہم آپ كو ان لوگوں كے بارے ميں اطلاع ديں جو اپنے اعمال ميں بدترين خسارہ ميں ہيں (۱۰۳)

۱_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى تھى كہ لوگوں كو انكے حقيقى نفع ونقصان كى شناخت كردائں _

قل هل ننبئكم بالاخسرين أعمالا ً

۲_انسان اپنے حقيقى نفع و نقصان سے غفلت كے خطر ے ميں ہے اور پيغمبر وں كى طرف سے خبر دار كيے جانے كا محتاج ہے _قل هل ننبكم بالأخسرين أعمالا

۳_پروردگار، روزقيامت روز انسانوں كے سزا كے نظام پر حاكم ہونے كى بناء پر انكے نفع و نقصان سے آگاہى كا اكيلا سر چشمہ ہے _إنّا أعتدنا جهنم ...هل ننبكم بالا خرين أعمالا الله تعالى نے آيات ميں قيامت اور كفار كى سزا كا تذكرہ كرنے كے بعد يہاں انسانوں كے حقيقى نفع ونقصان كى خبر كى بات كى ہے يہ نكتہ بتارہاہے كہ نفع ونقصان كى شناخت ميں صرف اس كا كلام معيار ہے كيونكہ انسانوں كى عاقبت كو وہ معين كرے گا_

۴_ كفر اختيار كرنا انسان كے خسارہ كا موجب ہے چاہے وہ جتنى كوشش اور زحمت كرے_

للكفرين نرلاً_ قل هل ننبكم بالأخسرين اعمالا

''اعملاً'' اخسرين كيلئے تميز ہے اہل ادب كے بقول تميز كى اصل ہے كہ وہ مفرد ہو ليكن اس آيت ميں جمع كى صورت ميں ہے تو ''اعملاً''كا جمع كى صورت ميں آنا ممكن ہے كفار كے مختلف اقسام كے اعمال كى طرف اشارہ ہے يعنى كفار اگرچہ مختلف اقسام كے بہت سے عمل بھى انجام ديں

۵۶۵

ليكن انكے تصوركے بر عكس يہ انہيں نفع نہيں دے گا_

۵_دنيا كى سرائے ميں انسانى اعمال اسكا اصلى سرمايہ ہيں _الأخسرين أعمالا

۶_بر انگيختہ كرنے وا لے سوالات مطرح كرنا اور معارف كو پيش كرنے كيلئے آمادگى پيدا كرنا قرآن ميں استعمال ہونے والى روشوں ميں سے ايك ہے_قل هل ننبئكم بالأخسرين أعمالا

۷_انسانوں كى عاقبت كى شناخت كے حوالے سے پيغمبر(ص) الہى تعليمات سے آراستہ اور معارف وحى كو بيان كرنے والے ہيں _هل ننبكم

''ننبكم '' ميں ضمير جمع متكلم بتارہى كہ پيغمبر(ص) اپنى طرف سے بات نہيں كرتے بلكہ جو كچھ الله تعالى سے سيكھا ہے وہ پيش كرتے ہيں _

آنحضرت:آنحضرت كى رسالت ۱; آنحضرت كا معلم ۷; انحضرت كا علم لدّني۷

ابھارنا :ابھارنا كے اسباب ۶

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت كے آثار ۳; الله تعالى كے

ساتھ خاص ۳;اللہ تعالى كا علم ۳

انسان :انسان كا سرمايہ ۵;انسانوں كى عاقبت كا علم ۷;انسان كى معنوى ضرورتيں ۲

تبليغ:تبليغ كى روش۶

سوال :سوال كے فوائد ۶

عمل :عمل كے آثار۵//غفلت :غفلت كاخطرہ ۲

قيامت :قيامت پر حاكم ۲//كفر:كفركے آثار۴

محتاجى :انسانوں كا انبياء كے خبردار كيےجانے كا محتاج ہونا ۲

نفع:نفع كا عالم ۳;نفع كى تشخيص كى اہميّت ۱

نقصان :نقصان كى تشخيص كى اہميّت ۱;نقصان كا عالم ۲ ; نقصان كے اسباب ۴

۵۶۶

آیت ۱۰۴

( الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعاً )

يہ وہ لوگ ہيں جن كى كوشش زندگانى دنيا ميں بہت گئي ہے اور يہ خيال كرتے ہيں كہ يہ اچھے اعمال انجام دے رہے ہيں (۱۰۴)

۱_ سب سے زيادہخسارے والے وہ لوگ ہيں كہ جن كے دنياوى اعمال اور كوشش ضائع اور برباد ہو گئي ہيں _

الأخسرين أعمالاً الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

''اَخسَر ''افعل تفضيل ہے كہ جس كا معنى ''سب سے زيادہ نقصان اورخسارہ اٹھانے دالا''ہے ضلّ '' ضاع '' اور ''ہلك ''كے معنى ميں ہے بس يہاں ''ضلّ سعيہم '' سے مراد يہ ہے كہ انكى كوشش ضائع اورتباہ ہوگئي ہيں _

۲_كفار كى محنت وكوشش اگرچہ مختلف طرح كى اور ظاہرى اعتبار سے خوبصورت اور لبھانے والى تھى مگر تباہ ہوگئي اورروز قيامت انكے ليے نفع مند ثابت نہ ہوگى _الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۳_ دنيا نفع بخشش كوشش كيلئے ايك مناسب مقام ہے اور كفر اس ميں پائے جانے والے مواقع سے فائدہ نہ اٹھائے كا نتيجہ ہے _ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۴_انسان كا خسارہ نہ اٹھانا ابديت تك باقى رہنے والے اورثمر بخش اعمال كے انجام دينے سے مشروط ہے _

الأ خسرين أعمالا_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياةالدنيا

۵_دنيا ميں انسان كى كوشش اور محنت اسكا اصلى سرمايہ ہے _الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۶_انسان كے اعمال كا ئنات كى وسعت ميں باقى رہتے ہيں _ضلّ سعيهم

كلمہ ''ضلّ'' مخفى اور غائب كے معنى ميں استعمال ہوتاہے (لسان العرب) كفار اعمال كا گم ہو جانا اوراور نہ ملنايہ بتارہا ہے كہ انكے اعمال باقى ہيں ليكن ان سے فائدہ اٹھانا كفار كيلئے ممكن نہيں ہے_

۷_كفار اپنے فضول اوربے نتيجہ اعمال و افعال پرمغرور اور فريفتہہيں _وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۵۶۷

''صنع'' اپنے مصدرى معنى كے ساتھ ساتھ ''مصنوع'' كا معنى بھى دے رہاہے اور آيت ميں دونوں كا احتمال ہے ''يحسنون صنعاً'' سے مراد يہ كہ وہ اپنے زعم ميں اپنے كردار كو بہت اچھا بنائے ہيں _

۸_اپنے اعمال كے حوالے سے خود پسند ;مغروراور فريفتہ ہونا ايك مذموم اور نقصان دہ عمل ہے_

الأخسرين أعمالاً ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۹_ بے نتيجہ كاموں كيلئے كوشش اور ان پرخو ش ہونا، كفار كے بڑے گھاٹے كى نشانى ہے_

الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا و هم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

حاليہ جملہ ''وہم يحسبون '' كفار كے ''أخسرين '' ہونے كى علت كو بيان كر رہاہے كيونكہ انسان اگريہ گمان كرلے كراس نے جو كچھ انجام دياہے وہ سب سے بہتر ہے تويہ باعث بنے گا كہ وہ كبھى بھى اپنے نقصان كو پورا كرنے كى فكرميں نہيں پڑے گا _

۱۰_وہ لوگ جنہوں نے غير خدا كو اپنا معبود اور ولى بنايا انھوں نے اپنى خطاء كو خوش قسمتى اور اچھا عمل سمجھا_

أن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۱۱_اعمال كے بارے ميں الٹا اور حقيقت سے دور فيصلہ كرنا فكرى اورنظرياتى كوتاہيوں كا نتيجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطاء يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

شروع ميں چند آيات نے كفار ميں نظر ياتى فقدان كو بيان كيا اور پھر الله تعالى كے علاوہ معبودوں كا انتخاب اس بات كى دستاويز كے طور پر بيان كيا _ ''أفحسب '' اور اس آيت ميں انہيں ''أخسرين'' كے عنوان سے اور ان لوگوں كے عنوان سے بيان كيا جو اپنے فضول اعمال كو بہتر كاموں كے نام سے يادكرتے ہيں _

مورد بحث آيات ميں تعلق اور ربط كا تقاضا مندرجہ بالا مطلب كى صورت ميں ہے _

انسان :انسان كا سرمايہ ۵

خسارہ:خسارہ كے موانع ۴

خود پسندى :

۵۶۸

خود پسندى كا نقصان ۸;خودپسندى كى مذمت ۸

دنيا :دنيا كا كردار ۳

عقيدہ :عقيدہ كے باطل نتائج ۱۱

عمل :اچھے عمل كے آثار ۴; عمل كا موقع ۳;عمل كيتباہى كے آثار ۱; عمل كى بقاء ۶;عمل كے آثار ۵

غرور :غرور كا نقصان ۸;غرور كى مذمت ۸

فيصلہ :باطل فيصلے كا سرچشمہ ۱۱

كفار :كفار كا غرور ۷;كفار كا نظريہ ۱۰;كفار كى خوشى ۹;كفاركے خسارہ اٹھا نے كى علامات ۹; كفاركے عمل كا فضول ہونا۷،۹;كفار كے عمل كى تبايى ۲

كفر :كفر كے آثار ۳

لوگ :سب سے زيادہ خسارہ اٹھانے والے لوگ۱

موقع :موقع ضائع كرنے كے اسباب ۳

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۱۰

آیت ۱۰۵

( أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْناً )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے آيات پروردگار اور اس كى ملاقات كا انكار كيا ہے تو ان كے اعمال برباد ہوگئے ہيں اور ہم قيامت كے دن ان كے لئے كوئي وزن قائم نہيں كريں گے (۱۰۵)

۱_پروردگار كى آيات سے كفر كرنے والے اور قيامت كے منكرين سب سے زيادہ خسارہ والے لوگ ہيں _

الا خسرينا أعمالاً ...اولئك الذين كفروا با يات ربهم ولقائه

پروردگار سے ملاقات كا انكار در اصل قيامت كے انكار كى ايك اور تعبير ہے كيونكہ پروردگار سے ملاقات ( حساب و كتاب اور سزا وجزا كے حوالے سے ) روز قيامت ہوگي_

۲_ الہيہدايات اوراللہ تعالى كے آثار اور نشانياں ، انسانوں ميں رشد و كمال بخشے والى ہيں _كفروا با يات ربّهم

آيت ميں كلمہ ''ربّ'' مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵۶۹

۳_ الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ لوگوں كى ہدايت اور راہنمائي كيلئے آيات پيش كرے _

۴_ قيامت تمام پردوں كے ہٹنے اورانسانوں كے الله واحد پر يقين پيدا كرنے كا دن ہے _

أعينهم فى غطاء ...كفروا با يات ربّهم ولقائه

پروردگار كى ملاقات سے مراد يقينا محسوس ملاقات نہيں ہے _(لا تدركه الابصار ) بلكہ اسكا مطلب يہ ہے كہ انسان روز قيامت الله واحد كى حقانيت كا علم پيدا كرے گا اگر چہ كفار نے اس قسم كى ملاقات كا انكار كيا ہو_

۵_پروردگار كى آيات كا كفر اور قيامت كا انكار كرنے كا نتيجہ انسان كے اعمال كى تباہى كى صورت ميں نكلتا ہے اور قيامت ميں يہ كوئي فائدہ نہ ديں گے_الذين كفروا با يات ربّهم و لقائه فحبطت أعمالهم

'' حبط'' سے مراد اعمال كا بتاہ اور فاسد ہونا ہے_

۶_ كفاركے اعمال كا حبط ہونا وہى انكى دنياوى كوشش اور محنت كا ضايع ہونا ہے _

الذين ضل سعيهم فى الحياة الدنيا ...فحبطت أعمالهم

۷_ انسان كا عقيدہ اورنظريہ اسكے اعمال كى عظمت اور پستى ميں براہ راست اثر ركھتا ہے _

۸_ كفار كے فضول اورتباہ شدہ اعما ل قيامت ميں حساب وكتاب كے قابل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

كلمہ ''وزن '' مصدر ہے اوراس سے مراد ہلكے يا بھارى پن كى پيمائش ہے يا متعال كے معنى ميں ہے يعنى وہ چيز جس سے وزن كى پيمائش ہو ( لسان العرب) يہ كہ الله تعالى بعض حبط شدہ اعما ل كو روز قيامت نہيں تو لے گا يہ اس مطلب سے كنا يہ ہے كہ انكے اعمال اس قدر فضول ميں كہ حساب وكتاب كے لائق ہى نہيں ہيں _

۹_ كفار، دنيا ميں باوجود كوشش اور زحمت كے روز قيامت اور پروردگار سے ملاقات كے دن تہى دست اور بغير زادراہ كے ہيں _الذين كفروا ...فحبطت أعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۰_ كفار روزقيامت معمولى سى شخصيت اوراہميت كے بھى حامل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

''لہم '' كى تعبير بتارہى ہے كہ يہ افراد بذات خود غير اہم ہيں _ جملہ'' فلا نقيم '' كا '' حبط عمل '' پر مفرع ہونا بتاتاہے كہ انكاغير اہم ہونا انكے فضول اعمال كى بناء پر ہے _

۵۷۰

۱۱_ قيامت، اعمال كى پيمائش اور حساب وكتاب كا دن ہے _فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

آيت ميں موجود تعبير سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ روز قيامت لوگوں كے اعمال كے حساب وكتاب كيلئے كچھ معيار اورميزان بنائے گئے ہيں ليكن بعض لوگوں كيلئے ہر قسم كے قابل اہميت عمل كے فقدان كى بناء پر كوئي معيا ر و ميزان نہيں ہے _

۱۲_ روز قيامت غير خدا كے قصد سےبجالاےگئے اچھے اعمال بھى برے اعمال كى مانند اہميت اور حساب وكتاب سے خالى ہيں _وهم يجسون انهم يحسنون ...فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۳_ انسان كى اہميت اسكے اعمال كى بناء پر ہے _فحبطت اعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۴_ معاد اور پروردگار سے ملاقات پر ايمان، اصول عقائد ميں خاص اہميت كا حامل ہے _

كفروا بايات ربّهم ولقائه ...فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كا كردار ۲; الله تعالى كاہدايت دينا ۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

الہى آيات :الہى آيات كو جھٹلاے كے آثار ۵; الہى آيات كو كردار ۲،۳;الہى آيات كو جھٹلا نے والوں كا خسارہ ۱

اہميتں :اہميتوں كامعيار ۱۳

ايمان :الله تعالى سے ملاقات پر ايمان كى اہميت ۱۴; معاد پر ايمان كى اہميت ۱۴

عقيدہ :عقيدہ كے آثار ۷

عمل :اخروى عمل كا حساب و كتاب ۱۱; اخروى عمل كى اہميت ۱۲; عمل كى اہميت ۷; عمل كى اہميت كا معيار ۱۲;عمل كے آثار ۱۳;عمل كے حبط ہونے كى حقيقت ۶; عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۵،۷;عمل ميں نيت ۱۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۴،۱۱; قيامت ميں حساب وكتاب ۱۱;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴;قيامت كو جھٹلانے والوں كا خسارہ ۱; قيامت ميں يقين۴

كفار :روز قيامت كفار۹; كفاركى بے اعتبارى ۱۰; كفار كى دنيا ميں كوشش ۹; كفار كے اخروى عمل كا تجزيہ ۸; كفار كے علم كا حبط ہونا ۶،۹; كفار كے عمل كا غير اہم ہونا ۸; كفار كے عمل كى بتاہى ۶

كمال :كمال كے اسباب ۲

لوگ :لوگوں ميں سے سب سے زيادہ خسارہ والا ۱

معاد :معادكو جھٹلانے كے آثار ۵

۵۷۱

آیت ۱۰۶

( ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُواً )

ان كى جزا ان كے كفر كى بناپر جہنم ہے كہ انھوں نے ہمارے رسولوں اور ہمارى آيتوں كو مذاق بناليا ہے (۱۰۶)

۱_ الہى آيات سے كفر كرنے والوں اور معاد كے منكرين كى سزا جہنم ہے _ذلك جزا ؤهم جهنم بما كفروا

يہاں كفرسے مراد پہلى آيت كے قرينہ كى مدد سے الہى آيات اور معاد كاانكار ہے _

۲_كفار كى زندگى كى حقيقت سوائے فضوليات لا حاصل اور خسارہ كے علاوہ كچھ نہيں ہے _ذلك

''ذلك '' ممكن ہے كہ مبتدا محذوف كى خبر ہواور پچھلى آيات كے مضمون پر تاكيد ہو يعنى صرف يہى حقيقت ہے اس كے علاوہ كچھ نہيں ''الأ مر ذلك ولا غير '' اور ممكن ہے كہ يہ مبتداء ہو اور اسكى خبر '' جزاؤہم '' ہو جب كہ ''جہنم '' مبتدا اورخبر كيلئے عطف بيان ہو مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۳_جہنم ان لوگوں كيلئے سزاہے كہ جو محشر كے ميدان ميں زاد راہ كے بغير اور تہى دست ہونگے _

فلا نقيم لهم يوم القيامة وزناً _ ذالك جزاؤ هم جهنّم

۴_ الہى آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا كفار كى روش اور انكے جہنمى ہونے اور ا ن كے اعمال كے حبط ہونے كا سبب ہے _جزاؤ هم جهنم بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

''ھزواً'' اور ''ھزء اً'' ;كا ايك ہى معنى ہے اوريہ مصدرہے اسكا آيات اور رسل پرحمل مبالغہ كى خاطر ہے راغب نے اس سے مراد مزاح پنہان اور دوسروں نے مذاق اڑانا مراد ليا ہے_

۵_ الہى آيات اور پيغمبروں سے كفر در حقيقت انكا مذاق اڑنا ہے _بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

كفا ركى جانب سے آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا دو طرح سے تصور ہوگا (۱)زبان اور قلم اور اسطرح كى چيزوں مذاق اڑنا (۲)كلى طور پر

۵۷۲

پيغمبروں اور الہى آيات كے ساتھ بر تائو سے جو مذاق ظاہر ہوتاہے بالفاظ ديگر ممكن ہے كہ كوئي آيات اور انبياء (ع) كے حوالے سے لفظى طور پر مذاق والى بات نہ كرے ليكن اسطرح ان سے برتائو ركھے كہ گويا انہيں حق نہيں سمجھتا اسے صرف اپنى نظر ميں مذاق كے طور پرلے رہاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں الہى رسولوں اورپيغمبروں كى عظمت _جزاؤهم جهنم بما كفرواواتخذوا أياتى ورسلى هزوا

آخرت :اُخروى زاد راہ سے محروم لوگوں كى سزا۳

الہى آيات :الہى آيات كا مذاق ۵;الہى آيات كو جھٹلائے والوں كى سزا ۱ ; الہى آيات كى تكذيب كى حقيقت ۵; الہى آيات كے استہزاء كے آثار۵; الہى آيات كے مذاق اڑانے والے۴

الہى پيغمبر :الہى پيغمبر وں كے مقامات ۶

انبياء:انبياء كا مذاق ۵;انبياء كا مذاق اڑانے كے آثار ۴;انبياء كا مذاق اڑانے والے ۴;انبياء كے مقامات ۶

جہنم:جہنم كے اسباب ۱;۴

جہنمى لوگ:۳

عمل :عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۴

كفار:كفار كا خسارہ اٹھا نا ۲; كفار كى فضول زندگى ۲;كفاركے برتائو كى روش ۴;كفار كے عمل كا حبط ہونا۴

كفر:انبياء سے كفر كى حقيقت ۵

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

آیت ۱۰۷

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ان كى منزل كے لئے جنت الفردوس ہے (۱۰۷)

۱_ الہى آيات اور قيامت پر ايمان لانے والے نيك كردار لوگوں كيلئے فردوس كے باغوں ميں پذيرائي

۵۷۳

كى ضمانت دى گئي ہےإن الذين ء امنوا ...نزلا

پچھلى آيات كے قرينہ سے يہاں ''آمنو'' ميں ايمان كا متعلق الہى آيات اور قيامت ہے ''فردوس '' يعنى سرسبزوادى بعض اہل لغت اسے رومى كلمہ سمجھتے ہيں كہ جو عربى زبان ميں وارد ہواہے ''تاج العروس '' لفظ ''نزل''منزل اور پذيرائي كے سامان ...وغير ہ كے معنى ميں ہے يہاں مندرج بالا مطلب پہلے معنى كى بنا ء پرہے فعل ماضى ''كانت ''زمانہ مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات كے حتمى واقع ہونے اور ان كى ضمانت ہونے پر دلالت كررہاہے_

۲_ آخرت كے سرسبزباغات نيك كردار مؤمنين كى پذيرائي كا سامان ہيں _كانت لهم جنّات الفردوس نزلا

''نزل''كا ايك معنى غذا يا دوسرے وسائل ہيں كہ جومہمانوں كى پذيرائي كيلئے استعمال ہوتے ہيں

۳_جنّات ميں بہت سے باغات ہيں _جنات الفردوس

''فردوس '' (سرسبزوادي)سے مراد وہى آنے والى جنّات ہے اور ''جنّات '' يہاں بہت سے باغوں پر دلالت كررہاہے _

۴_ ايمان اور عمل صالح كا ثمرہ دونوں كے اكٹھے ہونے كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے _ء امنوا وعملوا الصالحات

۵_ڈرانے اوردھمكى كے ساتھ ساتھ خوشخبرى او ر بشارت كا آنا قران مجيد ميں تبليغ اور ہدايت كيلئے استعمال ہونے والى روش ہے_جزاؤهم جهنم بما كفروا إنّ الذين ء امنواو عملو ا ا لصا لحات كا نت لهم جنّات ا لفردوس نز لا

۶_عن النبي(ص) :الفر دوس أعلى درجة فى الجنة و فيها يكون عرش الرحمن و منها تفجرأنهارالجنةالاربعه (۱) پيغمبر اكرم (ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: جنت كاسب سے بلند مقام فردوس ہے اور عرش رحمان وہا ں ہے اور جنت كے چاروں درياؤں كا سرچشمہ وہاں ہے_

۷_عن النبى (ص): الفردوس من ربوة الجنة هى أوسطهاو أحسنها ( ۲) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: فردوس جنت كے بلند مقاموں ميں ہے اور وہاں جنت كا در ميانى اور بہترين مقام ہے _/الہى آيات :الہى آيات پر ايمان لا نے و الے ۱/ايمان :ايمان اور عمل صالح ۴;ايمان كے آثار ۴

تبليغ :تبليغ كى روش ۵;تبليغ ميں بشارت ۵; تبليغ ميں ڈراوا ۵

____________________

۱) الدر المنشور ج۵ص۴۶۷_/۲) تفسير طبرسى ج۱۶ح۹ص۳۸_

۵۷۴

جنت :جنت فردوس ۶،۷;جنت كے باغات ۱،۲; جنت كے باغات كا زيادہ ہونا ۳; جنت كے درجات ۶،۷

جنتى لوگ:۱

خوشخبرى :خوشخبرى كے آثار ۵

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۵

روايت :۶/۷

صالحين :صالحين كا انجام۱; صالحين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۴

قيامت :قيامت پر ايمان لانے والے ۴

مؤمنين :مؤمنين كا انجام ۱; مؤمنين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

ہدايت :ہدايت كى روش ۵

آیت ۱۰۸

( خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلاً )

وہ ہميشہ اس جنّات ميں رہيں گے اور اس كى تبديلى كى خواہش بھى نہ كريں گے (۱۰۸)

۱_ نيك كردار مؤمنين بہشت بريں كے باغات ميں جاويدانى زندگى گزاريں گے _جنّات الفردوس نزلاً_ خالدين فيه

۲_اہل بہشت اپنى جگہ سے مكمل طور پر راضى ہونگے اورہاں سے كسى اور مقام پر منتقل ہونے كى يا اس حالت ميں تبديلى كى كبھى خواہش نہيں كريں گے _لا يبغون عنها حولا

''بغى '' سے مراد طلب ہے ''بغى عنہ'' يعنى كسي چيز سے دورى اختيار كرنا اور اسكى جگہ پركچھ اور مانگنا ''حول ''مصدر ہے اور تحول يعنى جگہ تبديل كرنے كا معنى دے رہا ہے لہذا جملہ ''لا يبغون عنھا'' حولاًسے مراد يہ كہ جنّات كے لوگ اپنى موجو د ہ حالت ميں كسى قسم كى تبديلى نہيں چاہيں گے_

۳_جنّات ميں ہميشگي،جنتيوں كيلئے كسى قسم كى تنگى اور تھكاوٹ كا باعث نہ ہوگى _

۵۷۵

خالدين فيها لا يبغون عنها حولا

جملہ ''لايبغون ''خالدين كى مانند''ہم ''كيلئے حال ہے جو كہ آيت ميں ہے يعنى وہ جنّات ميں ابدى زندگى گزا رتے وقت كچھ اور خواہش نہ كريں گے اگرچہ ايك مقام پررہنا اكثر اوقات كچھ تنگى كا باعث بنتاہے ليكن جنّات ايسا مقام ہے كہ جہاں اس قسم كى تنگى بھى نہ ہوگى _

۴_ بہشت برين ميں مؤمنين كيلئے عالى ترين نعمتيں اور انتہائي حسرت وآرزو والى عظمت و آسائش موجودہوگى _

لا يبغون عنها حولا

اكثر تبديلى كى درخواست اس وقت كى جا تى ہے كہ جب اس سے بہتر اور اچھى چيز كا تصور ہوتاہے يہ كہ بہشتى اپنى حالت ميں تبديلى كى درخواست نہيں كريں گے ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ جو كچھ بہشت ميں ان كے پاس ہے اس سے بڑھ كر كسى چيز كا تصور انكے دماغوں ميں نہيں آئے گا كہ اسكى حسرت يا آرزو ركريں _

۵_عن أبى عبدالله (ع) :فى قوله ...لا يبغون عنها حولاً قال :لايريدون بها بدلاً (۱)

امام صادق (ع) سے اس كلام الہى '' ...لايبغون عنہا حولاً''كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا:فردوس ميں رہنے والے فردوس سے ہٹ كر كسى اور جگہ ميں منتقل ہونے كى درخواست نہيں كريں گے_

آسائش:بہترين آسائش۴

جنّات:جنّات كى نعمات۴; جنّات ميں آسائش۴; جنّات ميں تحول۲;جنّات ميں تھكاوٹ ۳; جنّات ميں جابجا ہونا۲،۵; جنّات ميں جاودانگى ۳; جنّات ميں ہميشہ رہنے والے ۱

جنتى لوگ:جنتى لوگوں كا راضى ہونا ۲;جنتى لوگوں كى آسائش ۴

روايت:۵

صالحين :جنّات ميں صالحين۱

مؤمنين :مؤمنين كى اخروى آسائش ۴;جنّات ميں مؤمنين ۱

نعمت:بہترين نعمت۴

____________________

۱)تفسيرقمى ج۲ص۴۶;نورالثقلين ج۳ص۳ ۳۱; ج ۲۵۶_

۵۷۶

آیت ۱۰۹

( قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَاداً لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميرے پروردگار كے كلمات كے لئے سمندر بھى روشنى بن جائيں تو كلمات رب كے ختم ہونے سے پہلے ہى سارے سمندر ختم ہوجائيں گے چاہے ان كى مدد كے لئے ہم ويسے ہى سمندر اور بھى لے آئيں (۱۰۹)

۱_ پروردگا ركى عظمت اور اسكى خلقت مادى اور كلامى نعمات كى بے پناہ وسعت كو بيان كرنا پيغمبر كى ذمہ دارى ميں سے ہے_قل لوكان البحر مداداًلكلمات ربّى لنفد البحر

''كلمہ '' اس لفظ كو كہتے ہيں كہ جس سے كوئي معنى سمجھ ميں آئے _

الله تعالى كے كلمات كے حوالے سے دو طرح كى تفسيروں كا تصور كيا جا سكتاہے (۱) معمول كے مطابق رائج كلما ت مثلاً قرانى آيات (۲) كائنات كے موجودات كہ معنى ميں كہ ان ميں سے ہر ايك لفظ كى مانند ہے كہ جو اپنے صانع پر دلالت كررہاہے جيسا كہ الله تعالى نے مسيح كو اپنا كلمہ قرار ديا ہے حقيقت ميں پہلا معنى الله تعالى كے بارے ميں ياں دوسرے معنى كے مصداق كے علاوہ كچھ نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا كلام بھي اسكى تخليق ہے مندرجہ بالا مطلب كلمہ كے عمومى معنى كے مطابق ہے_

۲_كائنات كے موجودات اور الہى تخليق كے جلو ے لا متناہى اور قابل شمارش نہيں ہيں _

لنفد البحرقبل أن تنفد كلمات ربّي

۳_ دنيا كے دو برابر سمندروں جتنى سياہى بھى الله تعالى كى مخلوقات كو لكھنے اور شماركرنے كيلئے ناكافى ہے_

لوكان البحر مداداً ...لنفد البحر قبل أن تنفد كلمات ربّى ولو جئنا بمثله مدادا

آيت ميں ''مداد'' سے مراد سياہى ہے كہ جولكھنے ميں مددديتى ہے كا كہ لكھنے والا زيادہ لكھ سكے جملہ ''لو كا ن البحر ...'' كا مطلب يہ كہ اگر دنيا كے سمندردو برابر سياہى بن جائيں اور يہ چائيں كہ اس سياہى سے الہى كلمات لكھيں توسياہى تمام ہو جائے گى ليكن پرورودگار كے كلمات اسى طرح باقى رہيں گے لفظ ''مداداً'' سے مراد اگر عون اومددہو تو يہ حال ہوگا يعنى اگرچہ اس دريا كى مانند لے آئيں كہ وہ اس كى مدد كريں اور اگر لفظ ''مداد'' سے مراد سياہى ہو تو وہ مثلہ كى تميز ہوگايعنى''ولو جتنا بمثله من امداد''

۴_الہى ہدايات اور كلمات لا متناہى اور ناقابل حد ہيں _قل لوكان البحر مداداً لكلمات ربّي

۵۷۷

اگر ''كلمات'' سے مراد يہى الفاظ ،معنى كے ساتھ ہوں تو اس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہوگا كہ اگر يہ بناء ركھى جائے كہ جو كچھ پروردگا ر جانتا ہے اسے لفظ كى شكل ميں لے آئيں تو انكو لكھنے كيلئے سمندراور اسكى مثل سمندر كى سياہى نا كافى ہے البتہ يہاں اسطرح بيان كرنے كا مقصد الہى علم كى لا متناہى واقعيت كو قريب كرنا ہے_

۵_كائنات كے پروردگار كا علم اور معلومات لا متناہى اور لامحدود ہيں _قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

اگر ''كلمات ''سے مراد الله تعالى كا كلام ہو تو انكے لا متناہى ہو نے كا مطلب يہ ہے كہ وہ معارف اور معلومات لا متناہى ہيں كہ جن پر يہ الفاظ اور كلمات دلالت كرتے ہيں _

۶_ الله تعالى كى ربوبيت مخلوقات كے جنم لينے اور اسكے فرامين نازل ہونے كى باعث ہے _لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۷_ پيغمبراكرم(ص) خالق كے لايزال وجودكا سہاراليے ہيں اور اسكى خاص ربوبيت كے سايہ ميں ہيں _

لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۸_جنتى لوگوں كى جاويدانى اور ان كے ساتھ ابدى طور پرنعمتوں كاہونا خالق كے لايزال وجوداور اسكے ختم نہ ہونے والے الہى فيض كى بنيادہے_خالدين فيها ...قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

۹_ سورہ كہف اور اسميں جوحقائق اور معارف بيان ہوئے ہيں يہ سب كے سب پروردگار كے لا محدود كلمات كا ايك حصہ ہيں _لو كان البحر مداداً لكمات ربّى لنفد قيل أن تنفد كلمات ربّي

ايسے سورہ كہ جس ميں اہم موضوعات مثلا اصحاب كہف ...وغيرہ كے واقعات بيان ہوئے ميں اسكے آخر ميں پروردگار كے لا محدود كلمات كا تذكرہ مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے _

آنحضرت :آنحضرت كا مربّى ہونا ۷;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كالامتناہى ہونا ۴،۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۶،۷; الله تعالى كى عظمت كا بيان كيا جانا۱; الله تعالى كى نعمات كا بيان كياجانا ۱;اللہ تعالى كے كلمات سے مراد ۹; الله تعالى كے علم كى خصوصيات ۵;اللہ تعالى كے فيض كا جاودانہ ہونا ۸; الله تعالى كے علم كى وسعت ۵

۵۷۸

جنتى لوگ :جنتى لوگوں كى جاودانى كا سرچشمہ ۸

سورہ كہف :سورہ كہف كى اہميت ۹; سورہ كہف كى تعليمات ۹

موجودات :موجودات كا لا متناہى ہونا ۱;۲;۳;موجودات كي خلقت كا سرچشمہ ۶;موجودات كے شما ر ہونے كا نا ممكن ہونا ۲;موجود كا شمار كيا جانا۳

نعمت:نعمتوں كيجاودانى كا سرچشمہ ۸

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ۶

آیت ۱۱۰

( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارى جيسا ايك بشر ہوں مگر ميرى طرف وحى آتى ہے كہ تمھارا خدا ايك اكيلا ہے لہذا جو بھى اس كى ملاقات كا اميدوار ہے اسے چاہئے كہ عمل صالح كرے اور كسى كو اپنے پروردگار كى عبادت ميں شريك نہ بنائے (۱۱۰)

۱_ پيغمبر(ص) كو حكم دياگيا ہے كہ اپنے بارے ميں فضول اور نامعقول تصورات كے در مقابل اپنے ...بشرى پہلو كو تا كيد سے بيان كريں _قل إنّما أنا بشر مثلكم

لفظ ''انّما '' حصر پر دلالت كرتاہے جملہ ''قل انّما انا بشر''ميں قصر اضافى اصل ميں موصوف كا صفت پرقصر ہے يعنى پيغمبر (ص) بشر ہيں اس سے ماوراء كوئي چيزنہيں ہيں اس طرح كا قصر اس وقت بيان كيا جاتا ہے كہ جب مخاطب، متكلم كے بارے ميں دوسرے خيالات ركھتا ہو اور متكلم ان خيالات كو تبديل كرنے كى كوشش ميں ہو_

۲_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ كوتاہ فكر لوگوں كو اپنى شخصيت كے بارے ميں خرافات بيان كرنے سے روكے _قل انّما انا بشر مثلكم

ذيل آيہ كے قرينہ سے ''قل انّما '' كا فرمان اس ليے كہ جاہلوں كے شرك آلود حملات كو رو كا جاسكتے اور پيغمبر(ص) كے بارے ميں پيغمبرى سے ہٹ كر كوئي مقام تجويز نہ كريں جس طرح كہ عيسائيوں نے حضرتعيسي(ع) كے بارے ميں گمان كياہے _

۵۷۹

۳_حضرت محمّد (ص) وحى اور نبوّت سے قطع نظر ايك عام بشر كى مانند ہيں _انّمإنا بشرمثلكم يوحى اليّ

۴_ پيغمبر (ص) نے الله تعالى كے بے پناہ علوم، وحى كے ضمن ميں حاصل كئے_

قل لوكان البحر ...قل إنّما أنا بشر مثلكم يوحى اليّ

۵_پيغمبر سے لامحدود كائنات كے تمام حقائق كى آگاہى كى توقع ركھنابے بنياداصول اور فضول ہے _

قل لوكان البحر ...قل انّما انا بشرمثلكم يوحى اليّ

۶_ الہى رہبروں كو چاہئے كہ وہ ہميشہ عوام كو غلو كرنے سے منع كريں اور اپنے مقام كو زيادہ ظاہر نہ كريں اور اپنى مقام كو جہان ميں وہ زيادہ نہ بڑھائيں _قل إنّمإنا بشرمثلكم

اگرچہ آيت ميں پيغمبر كو خطاب ہے ليكن قرانى خصوصيات كے پيش نظر يہ فرمان عمومى ہے اور دينى رہبروں ہے كہ ہميشہ لوگوں كو يہ نكتہ بتاتے رہيں كہ وہ بھى بشرہيں تا كہ ...انكے ذہنوں ميں انكے بارے ميں الوہيت كا معمولى ساتصور بھى نہ پيداہو_

۷_ لوگوں كيلئے الله واحدكے علاوہ منع كوئي معبودنہيں ہے _أنما إلهكم اله واحد

۸_ الله تعالى كى توحيد اور وحدانيت، پيغمبر(ص) پر ممتازترين عقيدتى پيغامات كى صورت ميں وحى ہوئے ہيں _

يوحى إليّ أنّمإلهكم اله واحد

۹_توحيد پرست انسان كو چاہئے كہ ہميشہ الله تعالى كى رضايت تك پہنچنے كى طلب ميں رہے _الهكم اله واحد فمن كان يرجوا لقاء ربّه فعل ماضى ''كان'' فعل مضارع''يرجوا'' كے ساتھ استمرار كو بيان كر رہاہے اور ''فا'' تفريع مندرجہ بالا مطلب كوبيان كررہى ہے _

۱۰_ قيامت كا برپا ہونااور تمام لوگوں كا الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونااسكے معبود واحد ہونے كا لازمہ ہے_

أنّما الهكم اله واحدفمن كان يرجوا لقاء ربّه

۱۱_قيامت الله تعالى سے ملاقات اوراسكى روشن خصوصيات كا مشاہدہ كرنے كا دن ہے _فمن كان يرجوا لقاء ربّه

طے ہے كہ الله تعالى سے ملاقات سے مراداسكا حسّى مشاہدہ نہيں ہے چونكہ يہ چيز عقلى اور شرعى حوالے سے محال ہے''لاتدركه الأبصار '' لہذا ''فليعمل عملاًصالحاً'' كے قرينہ كى

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945