تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254075 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

چونكہ مادى آسائش كے سامان ميں سے صرف مال و اولاد كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۷_پيغمبراكرم(ص) كو منافقين كے پاس مادى وسائل كى موجودگى پر تعجب _فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

ممكن ہے آيت ميں نہى كا خطاب صرف پيغمبر اكرم(ص) كو ہويا ان سب لوگوں كوجو خدا تعالى كے مخاطب بننے كى صلاحيت ركھتے ہيں _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے مومنين كے پاس منافقين كى نسبت مالى اور اجتماعى وسائل كى كمي_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

منافقين كے مادى وسائل اور سامان آسائش كا رشك آور ہونا، ان كے مقابلے ميں صدر اسلام كے مومنين كى اقتصادى كمزورى اور مادى محروميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو فراوان دنياوى وسائل كى فراہمى كا تنہا مقصد انہيں اس دنيا ميں عذاب اور پريشانى ميں مبتلا كرنا ہے_انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۰_ دنياوى عذاب دينے كے سلسلے ميں ارادہ الہى كا ظاہرى نعمتوں اور طبيعى وسائل كى فراہمى كے ذريعے عملى ہونا_

انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۱_ مال و اولاد كى كثرت بے ايمانوں كيلئے پريشانى اور رنج و الم كا باعث ہے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ...ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۲_مرتے وقت منافقين كى جانوں كا سختى كے ساتھ نكلنا_و تزهق انفسهم

''تزہق'' كے مصدر ''زہوق '' كا معنى ہے سختى كے ساتھ نكلنا ( مجمع البيان ذيل آيہ )_

۱۳_ موت كے وقت اپنے اموال اور اولاد كھونے پر منافقين كى حسرت_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ليعذبهم و تزهق انفسهم

''زہوق نفس '' كا مطلب ہے تأسف اور حسرت كے نتيجے ميں جان كا نكلنا ( مفردات راغب )_

۱۴_ منافقين ايمان كے دعوى كے با وجود كفر كى حالت ميں مرتے ہيں _و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۵_ منافقين كى كثيراولاد اور فراوان مال موت كے وقت ان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا پيش خيمہ _

۱۴۱

فلا تعجبك اموالهم و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۶_منافقين كى حسرت اور سختى كے ساتھ جان كنى اوران كا كفر پر خاتمہ، ان كے كثير مال و اولاد كا نتيجہ اور عذاب الہى كا نمونہ ہے_فلا تعجبك اموالهم يريد الله ليعذبهم بها و تزهق انفسهم و هم كفرون

۱۷_ زندگى كے آخرى لمحات تك ايمان اور حسن انجام كا محفوظ رہنا اہم چيز اور قابل توجہ نعمت ہے_

و تزهق انفسهم و هم كفرون

حالت كفر ميں مرنے كو منافقين كيلئے عذاب شمار كيا گيا ہے اس سے ايمان كى اہميت اور قدر و قيمت كا اندازہ ہوتا ہے كہ مومنين كو اموال و اولاد كى طرف توجہ كى بجائے اسكى طرف توجہ كرنى چاہيے_

۱۸_ موت، روح كے بدن سے جدا ہونے كا نام ہے نہ فنا ہونے كا _و تزهق انفسهم

''زہوق نفس'' كا معنى ہے روح كا بدن سے نكل جانا نہ اس كا فنا ہوجانا_

۱۹_امور كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے ميں ان كے انجام كى طرف توجہ ضرورى ہے _

فلا تعجبك اموالهم ...و تزهق انفسهم و هم كفرون

خدا تعالى كا نہى (لا تعجبك ) كى علت كے طور پر منافقين كے انجام كى طرف اشارہ كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۲۰_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے :'' اياك ان تطمح نفسك الى من فوقك وكفى بما قال الله عزوجل لرسوله (ص) ''فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم'' ...;كہيں ايسا نہ ہو كہ دنياوى لحاظ سے اپنے سے بر تر پر نظريں لگالے اور اسكے مال و متاع كى آرزو كرنے لگے_ اس سلسلے ميں اللہ تعالى كا اپنے پيغمبر(ص) كيلئے يہى فرمان كافى ہے تجھے ان كے اموال اور اولاد اپنى طرف جذب نہ كرليں _(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۸

انجام :نيك انجام كى اہميت ۱۷

اولاد:اسكى كشش ۶; اس كا كردار ۱; كثرت اولاد كے آثار ۱۱ ،۱۵

ايمان :اسكى اہميت ۱۷

____________________

۱)كافى ج۸ ص ۱۶۸ ح ۱۸۹نورالثقلين ج۲ ص ۲۲۷ ح ۱۸۵_

۱۴۲

ثروت :اسكے آثار ۱

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۰; اس كا عذاب ۱۶; اسكى نصيحت ۲۰; اس كے عطيے ۹; اسكے نواہى ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى بالتدريج والى سنت ۹ ، ۱۰

روايت ۴

روح:اسكا باقى رہنا ۱۸

زہد :اسكى اہميت ۲۰

سعادت :اس كے عوامل ۱

عاقبت انديشى :اسكى اہميت ۱۹

عذاب:دنيوى عذاب كا ذريعہ ۱۰

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

اسكا معيار ۱۹

كفار:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱۱

كفر :اس كا پيش خيمہ۱۵

مادى وسائل :انكى كشش ۵

مال:اسكى كشش ۶;كثرت مال كے آثار ۱۱ ،۱۵

منافقين :انكا انجام ۲; انكا دنيوى عذاب ۹; انكا عذاب ۱۶; انكا كفر ۱۴،۱۵،۱۶; انكى آسائش پر تعجب ۴; انكى اولاد ۱۵; انكى اولاد كا بے قدرو قيمت ہونا ۲; انكى اولاد كى كثرت ۱۵،۱۶; انكى پليدگى ۷;انكى ثروت ۱۵،۱۶; انكى جان كنى كا سخت ہونا ۱۲،۱۶;انكى حالت جان كنى ۱۳; انكى حسرت ۱۳،۱۶;انكى روح قبض كرنا ۱۲; انكى موت ۱۴; ان كے اموال كا بے قدر و قيمت ہونا ۲; ان كے دعوے۱۴; ان كے مادى وسائل كا فلسفہ ۹; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۳،۸

موت:اس كى حقيقت ۱۸; كفر پر مرنا ۱۴;كفر پر مرنے كا سبب ۱۵

مومنين :انكا عقيدہ ۲ ; انكے تمايلات ۵;صدر اسلام كے مومنين كے مادى وسائل ۷

۱۴۳

آیت ۵۶

( وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ )

اور يہ اللہ كى قسم كھا تے ہيں كہ يہ تمھيں ميں سے ہيں حالا نكہ يہ تم ميں سے نہيں ہيں يہ لوگ بزدل لوگ ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كا اپنے ايمان اور مومنين كے ساتھ ہونے كو ثابت كرنے كيلئے خدا تعالى كى جھوٹى قسم كھانا _

و يحلفون بالله انهم لمنكم

۲_ مومنين كا صدر اسلام كے منافقين كى زندگى ميں ، كفر و نفاق كى بعض نشانيوں كا مشاہدہ كرنا _و يحلفون بالله انهم لمنكم

واضح ہے كہ سچے مومنين كو قسم كھانے كى ضرورت نہيں ہے كيونكہ ان كے بارے ميں بدگمانى نہيں ہے اور منافقين كو جس چيز نے قسم كھانے پر مجبور كيا وہ ايسى نشانياں ہيں جو ان كے بارے ميں بدگمانى كا سبب بنيں _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كے ايمان كى واضح نفي_و ما هم منكم

۴_ منافقين كو ملت مسلمہ سے الگ شمار كرنا ضرورى ہے_و ما هم منكم

۵_ خدا تعالى كى طرف سے مومنين كيلئے صدر اسلام كے منافقين كے چہروں سے پردہ اٹھانا اور انكى پليد فطرت كو افشاء كرنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۶_ منافقين كى حقيقت كى طرف توجہ اور ان كے مكرو فريب كى شناخت ضرورى ہے_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۷_ منافقين اندرونى خوف و اضطراب ميں گرفتار _و لكنهم قوم يفرقون

( يفرقون) كے مصدر ''فرق ''كا معنى ہے شديد خوف اور پريشانى يعنى منافقين شديد خوف اور اضطراب كى حالت سے گزر رہے ہيں _ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت اسى مطلب كا مفصل بيان ہے_

۱۴۴

۸_ منافقين كا مومنين سے خوفزدہ ہونا انكے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كا سبب ہے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم و لكنهم قوم يفرقون

۹_ مدينہ كے مومنين ، منافقين كے مقابلے ميں زيادہ قدرت اور شوكت ركھتے تھے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم ...و لكنهم قوم يفرقون

منافقين كا خوفزدہ ہونا اور انكا اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كى كوشش كرنا مومنين كى قدرت و شوكت كى علامت ہے_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۹

ايمان:اپنے كو مومن ظاہر كرنے كے عوامل ۸

خدا تعالى :اسكا افشاء كرنا ۵

خوف:اسكے آثار۸

قسم:خدا كى قسم ۱

منافقين :انكا اضطراب ۷; انكا بيگانہ ہونا ۴; انكا پليد ہونا ۵; انكا خوف ۷،۸; انكا كفر۳;انكا مكر ۶; انكى تشخيص كى اہميت ۶;ان كے ساتھ سلوك كرنے كى روش ۴;صدر اسلام كے منافقين كا جھوٹ بولنا ۱;صدر اسلام كے منافقين كا كفر ۲;صدر اسلام كے منافقين كو افشا كرنا ۵;صدر اسلام كے منافقين كى علامتيں ۲; صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱; يہ اور مسلمان ۴; يہ اور مومنين ۱; يہ مدينہ ميں ۹

َمومنين :مدينے كے مومنين كى قدرت ۹

آیت ۵۷

( لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ )

ان كو كوئي پناہ گاہ يا غار يا گھس بيٹھنے كى جگہ مل جائے تو اس كى طرف بے تحاشہ بھاگ جائيں گے_

۱_ ( جنگ تبوك كے بعد) اگر منافقين كو كوئي پناہ گاہ ،غار يا چھپنے كيلئے سوراخ مل جائے تو يہ اسلامى معاشرے سے فورى طور پر نكل جانے كيلئے تيار ہيں _لو يجدون ملجا او مغرت او مد خلا لو لوا اليه

''ملجأ'' كامعنى ہے پناہگاہ اور مغارات جمع ہے مغارہ كى يعنى غار اور مدخل اس گڑھے يا سوراخ كو كہا جاتا ہے جس ميں چھپا جاسكے _

۱۴۵

۲_ صد ر اسلام كے منافقين كيلئے معاشرہ سے فرار كا ممكن نہ ہونا ان كے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كيلئے قسميں كھانے كا عامل بنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم ...لو يجدون ملجا ...لو لوا اليه

۳_ منافقين كى اسلام كے ساتھ سخت دشمنى اور انہيں اسلامى معاشرے سے شديد نفرت _

لو يجدون ملجأ او مغرات او مدخلا لو لّوا اليه

۴_ صدر اسلام كے منافقين اغيار كے يہاں پناہ لينے ، دور افتادہ جگہوں كى طرف فرار كر جانے اور خفيہ مقامات ميں زندگى گزارنے كے درپے تھے_لو يجدون ملجأ او مغرات او مدّخلا لو لّوا اليه

يہ كلمات '' ملجأ ، مغرت اور مدّخل '' ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو ں _

۵_ اسلامى معاشرے كا ماحول بہت سخت ، دشوار اورمنافقين كيلئے نا قابل تحمل _لو يجدون ملجا ً لو لّوا اليه و هم يجمحون

( يجمحون) كے مصدر ''جموح'' كامعنى ہے سرعت سے بھاگنا اور پيچھے مڑ كر بھى نہ ديكھنا _ اور يہ كہ اگر منافقين كو كوئي پناہگاہ ملتى تو وہ بے خطر اور بغير اسكے كہ پيچھے مڑكے ديكھيں اس ميں پناہ لے ليتے بتا تا ہے كہ ان كيلئے اسلامى معاشرے ميں زندگى گزارنا بہت دشوار اور پريشان كن تھا _

۶_ مال و اولاد كى فراوانى كے باوحود اسلامى معاشرے ميں منافقين كا رنج و اضطراب انكے دنياوى عذاب كا ايك نمونہ _*

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحى وة الدنيا ...لو يجدون ملجا و هم يجمحون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ منافقين كى دشوار زندگى كا بيان ان كے اس دنياوى عذاب كا ايك نمونہ ہو جس كا ذكر سابقہ آيات ميں ہو چكا ہے_

۷_ منافقين كا ( اسلامى ماحول سے باہر ) پناہگاہ اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب مقام تلاش كرنے كيلئے شديد كوشش كرنا انكى بے ايمانى اور مومنين كے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے كى دليل ہے _

و ما هم منكم ...لو يجدون ملجا ...لو لّوا اليه وهم يجمحون

جملہ '' لو يجدون '' ہو سكتا ہے '' وما ہم منكم '' كہ جو سابقہ آيت ميں تھا ،كى دليل اور شاہد كے طور پر ہو _

۱۴۶

اسلام :اسلام كے دشمن ۳;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۶

غزوہ تبوك :اسكے بعد منافقين

منافقين :انكا اسلامى معاشرے سے فرار ۷;انكا اضطراب ۶;انكا پناہگاہ تلاش كرنا ۱،۷; انكا دنيوى عذاب ۶; انكى بے ايمانى كے دلائل ۷;انكى جھوٹى قسم ۲;انكى دشمنى ۳; انكى كوشش ۷; انكے مادى وسائل ۶; صدر اسلام كے منافقين كا پناہ تلاش كرنا ۴; صدر اسلام كے منافقين كا نفاق ۲ ;صدر اسلام كے منافقين كے جھوٹ بولنے كے عوامل ۲; يہ اور اسلامى معاشرہ ۵،۶;يہ اور مسلمان ۳;يہ اور مومنين ۷

منافقين مدينہ :۱

آیت ۵۸

( وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ )

اور انھيں ميں سے وہ بھى ہيں جو خيرات كے بارے ميں الزام لگاتے ہيں كہ انھيں كچھ مل جائے تو راضى ہو جائيں گے او نہ ديا جگائے وہ تو ناراض ہو جائيں گے_

۱_ صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں بعض منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) پر طعن اورنكتہ چيني_

و منهم من يلمزك فى ا/لصدقات

''يلمز '' كے مصدر'' لمز ''كا معنى ہے نكتہ چينى كرنا اور عيب لگانا _

۲_ منافقين كا پيغمبر اكرم(ص) كى عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _و منهم من يلمزك فى الصدقات

صدقات كے سلسلے ميں منافقين كا پيغمبر (ص) كى عيب جوئي كرنے اور آپ(ص) پر تنقيد كرنے كامطلب ہے آپكى (ص) عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _

۳_ بعض منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كے ساتھ گستاخانہ اور غير مؤدب رويہ_و منهم من يلمزك فى الصدقات

۴_ اسلامى معاشرے كے راہنما عادل ہونے كے باوجود منافقين كى عيب جوئي كانشانہ ہيں _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۱۴۷

جب پيغمبراكرم(ص) اپنى اس عدالت اور پاكيزگى كے باوجود منافقين كے طعن اور اعتراض كا نشانہ بنے تو دوسرے بھى بلا شك ان كى عيب جوئي سے محفوظ نہيں رہيں گے _

۵_اسلامى معاشرے كا اقتصادى اور مالى نظام (صدقات كى تقسيم ، اس پر نظارت و غيرہ) پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۶_ اسلامى معاشرے كا مالى اور اقتصادى نظام رہبر كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۷_منافقين صرف صدقات ( بيت المال كے اموال ) مل جانے كى صورت ميں خوش تھے چاہے وہ ناحق ہى ہوں ورنہ وہ ناخوش تھے_فان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۸_ منافقين كے پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں فيصلہ كرنے كا معيار اور آنحضرت (ص) پر طعن و تشنيع كرنے كا عامل ان كے ذاتى مفادات تھے_و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا

۹_ منافقين مفاد پرست ، بے انصاف اور خود پسند لوگ_و منهم من يلمزك فى الصدقات و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۱۰_ منافقين كى باتوں اور نظريات كے تجزيہ و تحليل كرنے كيلئے ان كے اندرونى ارادوں اور ذاتى ترجيحات كو واضح كرنا ضرورى ہے_و منهم من يلمزك فى الصدقات اذا هم يسخطون

مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ اس بات سے ہوتا ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے فيصلہ كے نادرست ہونے كو بيان كرنے كيلئے ان كے مادى اہداف كا ذكر كيا ہے_

۱۱_ اسحاق بن غالب كہتے ہيں امام صادق (ع) نے فرمايا :''كم ترى اهل هذه الآية ''''ان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون '' قال :ثم قال: هم اكثر من ثلثى الناس'' ; اے اسحاق تيرى نظر ميں كتنے لوگ اس آيت ( اگر انہيں صدقات ديئے جائيں تو خوش ہيں اور اگر نہ ديئے جائيں تو ناراض ہيں ) كے مصداق ہيں ؟ اسحاق كہتے ہيں پھر امام (ع) نے فرمايا :ايسے لوگ دوتہائي سے زيادہ ہيں _(۱)

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۱۲ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۸_

۱۴۸

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كے اختيارات ۵; آپكى (ص) عيب جوئي ۱،۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اقتصاد:اقتصادى نظام كا ذمہ دار ۵،۶

دينى راہنما :ان كے اختيارات ۶

روايت ۱۱

صدقات :انكى تقسيم ۵

لوگ :انكى اكثريت ۱۱

منافقين :انكا راضى ہونا ۷; انكا ناخوش ہونا ۷;انكى بے ادبى ۳; انكى بے انصافى ۹;انكى پسند ۷; انكى خودپسندى ۹;انكى عيب جوئي ۱،۴;انكى عيب جوئي كے عوامل ۸ ; انكى فكر كى تحليل ۱۰;انكى مفاد پرستى ۹;انكى مال دوستى ۷;ان كے اہداف ۱۰; ان كے ذاتى مفادات ۸; ان كے رذائل ۹; ان كے سلوك كى روش ۳،۴; ان كے فيصلہ كا معيار ۸; يہ اور حضرت محمد (ص) ۱،۳،۸ ; يہ اور حضرت محمد(ص) كى عدالت ۲;يہ اور دينى راہنما ۴

آیت ۵۹

( وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ )

حالا نكہ اے كاش يہ خدا و روسول كے دئے ہوئے پر راضى ہو جاتے اور يہ كہتے كہ ہمارے لئے اللہ ہى كافى ہے عنقريب وہ اور اس كا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا كرديں گے اور ہم تو صرف اللہ كى طر ف رغبت ركھنے والے ہيں _

۱_خدا و رسول كى عطا پر راضى ہونا اور اپنے حق سے زيادہ كى طمع نہ كرنا ضرورى ہے_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۲_ بعض مسلمانوں ( منافقين ) كا بيت المال سے اپنے حصے پر راضى نہ ہونا _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۱۴۹

۳_ خدا تعالى كى طرف سے مسلمانوں كے درميان صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں پيغمبراكرم (ص) كى واضح حمايت_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۴_ بيت المال كو تقسيم كرنے كے سلسلے ميں فيصلے كرنے كا حق پيغمبراكرم(ص) كو تھا _ما آتاهم الله و رسوله

۵_ مالى اور اقتصادى امور ميں فيصلے كرنے كا اختيار اسلامى معاشرے كے رہبر كو ہے _ما آتاهم الله و رسوله

۶_ انسان كے لئے خداتعالى پر توكل كرنے اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنے كى ضرورت _

و لو انهم و قالوا حسبنا الله

۷_ سچے مومنين خدا و پيغمبراكرم(ص) كے فضل و عطا كے اميدوار ہيں _سيو تينا الله من فضله و رسوله

۸_ انسان كا خداتعالى پر توكل كرنا اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنا خداتعالى كے فضل و عطا كے ملنے كا پيش خيمہ ہے _و قالوا حسبنا الله سيو تينا الله من فضله

خداتعالى كا اپنے فضل كى اميدوارى كو بيان كرنے سے پہلے توكل ( حسبنا الله ) كو ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے _

۹_ خدا تعالى كا وعدہ كہ توكل كرنے والے اس كا فضل و عطا پاليں گے_و قالوا حسبنا الله سيؤتينا الله من فضله

خداتعالى انسان كو تعليم دے رہا ہے اور بلاشك خداتعالى انسان كو جو تعليم دے وہ واقع كے مطابق اور سچ ہے _ اس كا مطلب يہ ہے كہ جملہ ''سيوئتينا '' توكل كرنے والوں كيلئے الله تعالى كى عطا كو بيان كررہا ہے

۱۰_ سچے مومنين كا شوق و رغبت صرف خداتعالى كى طرف ہے _انا الى الله راغبون

'' الى الله '' كا تعلق '' راغبون'' كے ساتھ ہے اور اسكا '' راغبون'' پر مقدم كرنا آيات كے فاصلے كو محفوظ كرنے كے ساتھ ساتھ ہو سكتا ہے حصر كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۱۱_ خداتعالى كى عطا پر راضى ہونا اور اس كے فضل كى اميد ركھنے كا سرچشمہ انسان كا واقعا خداتعالى كى طرف راغب اور مائل ہونا ہے _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله انا الى الله راغبون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ '' انا الى الله راغبون '' سابقہ جملے كى علت ہو _

۲_انسان كا خداتعالى كى عطا پر راضى نہ ہونا اسكے

۱۵۰

خداتعالى كى طرف راغب نہ ہونے كى علامت ہے_و لو انهم رضوا ماء آتاهم الله انا الى الله راغبون

اقتصاد :اقتصادى فيصلوں كا ذمہ دار۴،۵

اميدوارى :پيغمبر(ص) كے فضل كى اميد وارى ۷;خدا تعالى كى عطا كى اميدوارى ۷; خدا تعالى كے فضل كى اميدوارى ۷،۱۱

انسان:اس كے تمايلات ۱۱

بيت المال :اسكى تقسيم ۴

توحيد:توحيد افعالى كے آثار ۸

توكل:خدا پر توكل كى اہميت ۶;خدا پر توكل كے آثار ۸

توكل كرنے والے:ان پر فضل ۹; ان كے ساتھ وعدہ ۹

خدا تعالى :اس كا كافى ہونا ۶،۸; اسكى رضا۳; اس كى طرف بے رغبتى كى علامتيں ۱۲;اسكى عطا پر راضى نہ ہونا ۱۲ ; اسكى عطا پر راضى ہونا ۱،۱۱;اسكى عطا كا پيش خيمہ۸; اس كے فضل كا پيش خيمہ۸; اسكے وعدے ۹

خدا تعالى كى عطائيں :اسكے مستحقين ۹

دينى راہنما:ان كے اختيارات ۵

رغبت:خدا تعالى كى طرف رغبت كے آثار ۱۱

ضروريات:ان كے پورا ہونے كا سرچشمہ ۸

طمع:اس سے اجتناب ۱

فضل خدا:اسكے مستحقين ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور بيت المال ۴; آپ (ص) اور صدقات كى تقسيم ۳; آپ(ص) كى حمايت ۳; آپ (ص) كى عطا پر راضى ہونا ۱; آپ (ص) كے اختيار ات ۴

منافقين :انكا راضى نہ ہونا ۲;يہ اور بيت المال ۲

مومنين :انكى اميداورى ۷; انكى توحيد ۱۰; انكى رغبت ۱۰

۱۵۱

آیت ۶۰

( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

صدقات و خيرات بس فقراء ، مساكين اور ان كے كام كرنے والے اور جن كى تاليف قلب كى جاتى ہے اورغلاموں كى گردن كى آزادى ميں اور قرضداروں كے لئے اورراہ خدا ميں اورغربت زدہ مسافروں كے لئے ہيں يہ اللہ كى رف سے فريضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حكمت والا ہے_

۱_ صدقات و زكات ، فقرا ( حاجتمندلوگ) مساكين (تہى دست لوگ) اور صدقات كے امور كو انجام دينے والوں كو دينا ضرورى ہيں _انما الصدقت للفقراء و المساكين و العاملين عليه

۲_ صدقات كو ، تاليف قلوب ، غلاموں كى آزادى ، مقروضوں كا قرض ادا كرنے ،راہ خدا ميں اور سفر ميں پھنسے ہوؤں كيلئے خرچ كرنا واجب ہے_انما الصدقات و المؤلفة قلوبهم و فى الرقاب و الغارمين و فى سبيل الله و ابن السبيل

۳_ اسلام كى طرف سے معاشرہ كى اقتصادى ضروريات اور انكو پورا كرنے كى طرف توجہ _

انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۴_ صدقات ( زكات ) كو آٹھ موارد ( فقراو ...) كے علاوہ خرچ كرنا ممنوع ہے_انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

آيت شريفہ صدقات خرچ كرنے كے موارد بيان كر رہى ہے اور اس ميں كلمہ''انما'' جو حصر كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ آيت شريفہ ميں بيان كئے گئے آٹھ موارد كے علاوہ صدقات خرچ كرنا ممنوع ہے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين كا مستحق نہ ہونے كے باوجود صدقات پر نظريں لگانا_

و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۶_ منافقين كا غلط تصور كہ صدقات كى تقسيم كا كوئي معيار نہيں ہے اور اس كا دار و مدارپيغمبر اكرم (ص) كى پسندپرہے_

و منهم من يلمزك فى الصدقات انما الصدقات للفقراء و المساكين و ابن السبيل

عيب جوئي كرنے والے منافقين كو مسترد كرتے ہوئے خدا تعالى كا زكات خرچ كرنے كے موارد كو معين كرنا اس بات كى غمازى كرتا ہے كہ منافقين كا خيال يہ تھا كہ پيغمبر اكرم(ص) اس كام كو بغير كسى معيار كے اپنى مرضى كے مطابق انجام ديتے ہيں _

۱۵۲

۷_ فقرا ، مساكين، صدقات كے امور انجام دينے والے اور مؤلفةا لقلوب ، صدقات ميں سے اپنے حصے كے مالك ہيں _

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

مندرجہ بالا نكتہ '' للفقرائ'' كے لام كى وجہ سے ہے جو ملكيت كا فائدہ ديتا ہے _

۸_ پيغمبراكرم (ص) كے زمانے ميں صدقات اكٹھے كرنے والے كارندوں كا وجود_انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

۹_ صدقات اكٹھا كرنا ، انہيں تقسيم كرنا اور اس كيلئے كارندوں كو معين كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

انما الصدقات للفقراء والعاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ زكات جمع كرنے والے پيغمبر اكرم(ص) كى اجازت اور آپكے معين كرنے پر يہ كا م كرتے تھے_

۱۰_ حكومتى كارندے اور اسلامى معاشرے كى خدمت كرنے والے لوگ اپنے كام كى اجرت لينے كے حقدار ہيں _

انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ كام كى اجرت كا مستحق ہونا صرف صدقات جمع كرنے والوں كيلئے نہ ہو بلكہ سب حكومتى كارندے اسكے مستحق ہوں _

۱۱_ كام كى قدر و قيمت ہے اور كام كرنے والے اپنے كام كے مقابلے ميں مزدورى كے مستحق ہيں _و العالمين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ صدقات كا ايك حصہ اسكے امور انجام دينے والوں كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ حصہ ان كے كام كے مقابلے ميں ہے، چاہے وہ اسكے ضرورتمند ہوں يا نہ _

۱۲_ اسلام كى بنا زيادہ سے زيادہ لوگوں كو جذب كرنے اور ان كے دلوں كو دين حق كى طرف مائل كرنے پر ہے_

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

۱۳_ قلوب كو جذب كرنے اوران كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے اقتصادى وسائل سے استفادہ كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ دارى ہے_انما الصدقات للفقرائ ...و المؤلفة قلوبهم

صدقات كا حكومت كے اختيار ميں ہونا اور خدا تعالى كا تاليف قلوب كو زكات كا ايك مصرف قرار دينا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۵۳

۱۴_ بعض انسانوں كے اجتماعى اور فكرى موقف اپنانے ميں اقتصادى كمك كى تاثير_و المؤلفة قلوبهم

مادى كمك كے ذريعے كمزور ايمان يا مخالفين كى دلجوئي كا مقصد ہو سكتا ہے انہيں اعتقادى لحاظ سے حق كى طرف مائل كرنا ہو يا كم از كم يہ كہ اجتماعى موقف اپناتے وقت اسلام كى حمايت كريں _

۱۵_ زيادہ سے زيادہ غلاموں كو آزاد كرانے كيلئے اسلام كى مسلسل اور سخت كوشش_انما الصدقات للفقرائ و فى الرقاب

صدقات كے ايك حصے كو غلاموں كى آزادى كيلئے مختص كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_غلاموں ، مقروض لوگوں ، راہ خدا ميں اور مجبور مسافروں كيلئے صدقات كا خرچ كرنا صرف انكى حاجت روائي كيلئے ہے نہ انكى ملكيت ميں دينے كيلئے _و فى الرقاب و ابن السبيل

آخرى چار موارد ميں لام ملكيت كى بجائے ''في'' كا استعمال كہ جو صدقات خرچ كرنے كے مقامات كو بيان كر رہا ہے، مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۷_خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا) ہے_و الله عليم حكيم

۱۸_ خدا كا علم ، حكمت كے ساتھ آميختہ ہے_و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ حكيم ، عليم كى صفت ہونہ دوسرى خبر_

۱۹_ خدا تعالى كى طرف سے زكات كے مصارف كے آٹھ موارد ( فقرا و غيرہ) ميں منحصر ہونے كا سرچشمہ اس كا علم و حكمت ہے_انما الصدقات للفقراء و الله عليم حكيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' انما الصدقات ...'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:''ان جعلتها فيهم جميعاً وان جعلتها لواحد اجزء عنك ; صدقات كو چاہے آٹھ مقامات ميں خرچ كريں يا ايك ميں ہى خرچ كرديں كافى ہے _(۱)

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۰ ح ۶۷ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۶ ح ۸_

۱۵۴

۲۱_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا: ''الفقراء هم الذين لا يسألون و عليهم مؤنات من عيالهم ...والمساكين هم اهل الزمانة من العميان والعرجان والمجذومين وجميع الا صناف الزمنى ...;فقرا وہ لوگ ہيں جو كمك كى درخواست نہيں كرتے با وجود اس كے كہ اہل خانہ كا خرچ ان كے ذمہ ہے اور مساكين معذور لوگ ہيں جيسے نابينے ، لنگڑے ، جذام زدہ اور ديگر آفت زدہ لوگ _(۱)

۲۲_ زرادة كہتے ہيں ميں نے امام باقر (ع) سے مؤلفة القلوب كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:'' هم قوم وّحودوا الله عزوجل وخلعوا عبادة من يعبد من دون الله و شهدوا ان لا اله الا الله وان محمداً (ص) رسول الله وهم فى ذلك شكاك فى بعض ما جاء به محمد (ص) فامر الله عزوجل نبيه ان يتالفهم بالمال و العطاء لكى يحسن اسلامهم ويثبتوا على دينهم الذى دخلو فيه واقرّوا به ...;يہ وہ لوگ ہيں جو خدا تعالى كى وحدانيت كو قبول كرچكے ہيں اور غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور خدا تعالى كى وحدانيت اور محمد(ص) كى رسالت كى گواہى ديتے ہيں ليكن اس كے باوجود پيغمبر (ص) كى لائي ہوئي بعض چيزوں ميں شك كرتے ہيں _لذا خدا تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) كى ڈيوٹى لگائي كہ مال و عطا كے ذريعے ان كے دلوں كو الفت بخشيں تا كہ انكا عقيدہ اسلام بہتر ہوجائے اورجس دين ميں يہ وارد ہوچكے ہيں اور جسے يہ لوگ قبول كرچكے ہيں اس پر ثابت قدم رہيں _(۲)

۲۳_زرارة كہتے ہيں ميں نے امام صادق سے عرض كيا اگر غلام زنا كرے ؟ تو آپ نے فرمايا:''يجلد نصف الحد قلت: فهل يجب عليه الرجم فى شيء من فعله فقال نعم يقتل فى الثامنة ...ثم قال: على امام المسلمين ان يدفع ثمنه الى مولاه من سهم الرقاب ; اس پر آدھى حد جارى كى جائيگى _ ميں نے كہا كيا اسكے كسى گنا ہ كى وجہ سے اسے سنگسار كرنا واجب ہے؟ تو فرمايا ہاں آٹھويں مرتبہ زنا كرنے پر قتل كيا جائيگا پھر فرمايا : مسلمانوں كے امام كى ذمہ دارى ہے كہ غلاموں والے حصے سے اسكى قيمت اسكے مالك كو ادا كرے(۳)

۲۴_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا:''ايما مؤمن او مسلم مات وترك ديناً لم يكن فى فساد ولا اسراف فعلى الامام ان يقضيه ...هو من الغارمين وله سهم عند الامام ..; اگر كوئي مومن يا مسلمان

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۸ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۰ ح ۱۹۵_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱۱ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۱ ح ۱۹۸_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۷_ تفسير برہان ج۲ ص۱۳۸ح ۱۹_

۱۵۵

فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو كہ جسے اس نے برى جگہ پر خرچ نہ كيا ہو اور فضول خرچى بھى نہ كى ہو تو امام كى ذمہ دارى ہے كہ اسے ادا كرے يہ مقروض '' غارمين'' ميں سے ہے اور امام كے يہاں اس كا ايك حصہ ہے_(۱)

۲۵_ عبدا الرحمن بن حجاج كہتے ہيں :''ان محمد بن خالد سا ل ابا عبدالله عن الصدقات قال: اقسمها فيمن قال الله: ولا يعطى من سهم الغارمين الذين ينادون نداء الجاهلية قلت: وما نداء الجاهلية؟ قال: الرجل يقول : يا آل بنى فلان فيقع فيهم القتل والدماء فلا يؤدى ذلك من سهم الغارمين و الذين يغرمون مهور النساء ...و لا الذين لا يبالون بما صنعوا من اموال الناس ; محمد بن خالد نے امام صادق(ع) سے صدقات كے خرچ كرنے كے بارے ميں سوال كيا توفرمايا اسے ان لوگوں كے درميان تقسيم كرو جنكے بارے ميں خدا تعالى نے فرمايا ہے ليكن مقروض لوگوں كے حصے سے ان لوگوں كو كچھ نہيں ديا جائيگا جو زمانہ جاہليت والى آواز يں لگاتے ہيں _ ميں نے پوچھا جاہليت والى آوازيں كيا تھيں تو فرمايا ايك شخص آواز ديتا اے فلان قبيلے والو ( اور اپنے قبيلے كو مدد كيلئے پكارتا) اور انكے درميان كشت وكشتار اور خونى جنگ شروع ہو جاتى يہ نقصانات ، مقروض لوگوں كے حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے نيز عورتوں كے مہر كى بابت لوگوں كا قرض اور ان لوگوں كا قرض كہ جو لوگوں كے اموال خرچ كرنے ميں بے باك ہيں ( اس حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے)(۲)

۲۶_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے:''ان ا ناساً من بنى هاشم اتوا رسول الله(ص) فسا لوه ا ن يستعملهم على صدقات المواشى وقالوا: يكون لنا هذا السهم الذى جعله الله للعاملين عليها فنحن ا ولى به فقال رسول الله(ص) يا بنى عبدالمطلب ان الصدقة لا تحل لى ولا لكم .;كہ بنى ہاشم كے كچھ لوگ پيغمبراكرم (ص) كى خدمت ميں آئے اور عرض كيا ہميں چوپايوں كى زكات جمع كرنے كى ذمہ دارى سونپ ديجئے تا كہ يوں خداتعالى نے صدقات جمع كرنے والوں كيلئے جو ايك حصہ مختص كيا ہے ہميں مل سكے اور ہم اسكے زيادہ حقدار ہيں تو پيغمبر (ص) نے فرمايا: اے فرزندان عبدالمطلب ميرے اور تمہارے لئے صدقہ حلال نہيں ہے _(۳)

۲۷_ ابن عباس سے روايت ہے:''فرض رسول الله (ص) الصدقة فى الذهب والورق والابل والبقر والغنم والزرع والكرم

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۴۰۷ ح ۷ _نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۹_۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۹ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۸ ح ۲۱_

۳)كافى ج۴ ص ۵۸ ح۱_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۳۵ ح ۲۱۳_

۱۵۶

والنخل ..; پيغمبر(ص) نے سونا ، چاندى ( موجودہ كرنسى ) اونٹ ، گائے ، بھيڑ بكرى ، زراعت ، انگور اور كھجور پر زكات واجب فرمائي_(۱)

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو صدقہ دينا ۲۶

احكام : ۱، ۲، ۴، ۷، ۲۰، ۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۷

اسلام :اس كا اقتصادى پہلو ۳; اسكى خصوصيات ۳; صدر اسلام كى تاريخ ۸

اسلامى حكومت:اسكى ذمہ دارى ۹،۱۳

اسلامى معاشرہ :اسكے كارندوں كى اجرت ۱۰

اسما و صفات :حكيم ۱۷; عليم ۱۷

اقتصاد :اقتصاد اور فكر ۱۴;اقتصادى امدادكے آثار ۱۴

بنى ہاشم :انكو صدقہ دينا۳۶

تاليف قلوب :اسكى اہميت ۲، ۱۲،۱۳; اس كا پيش خيمہ۱۳

حاجتمند لوگ :انكى ضروريات پورى كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى حكمت ۱۸ ; اسكى حكمت كى نشانيان ۱۹; اسكے علم كى خصوصيات ۱۸;اسكے علم كى نشانياں ۱۹

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۲۳، ۲۴

راہ خدا :اسكى تقويت كى اہميت۲، ۱۶

روايت :۲۰ ، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

زكات :اسكے احكام : ۱، ۲،۴; اسكے مصارف ۱،۲،۴

صدقات :اس سے فقرا كا حصہ ۷; اس سے مساكين كا حصہ ۷;انكا فلسفہ ۱۶; انكا كن چيزوں كے ساتھ تعلق ہے ۲۷; انكى تقسيم كا ذمہ دار ۹ ;انكى تمليك ۱۶;ان كے احكام ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۶،۲۰، ۲۵،۲۶،۲۷; ان كے مصارف ۱، ۲، ۴، ۱۶ ، ۱۹ ، ۲۰، ۲۵، ۲۶; صدر اسلام ميں عاملين صدقات ۸; صدقات راہ خدا ميں ۲;عاملين صدقات كاحصہ ۱، ۷; صدقات۹

____________________

۱)در المنثور ج ۴ ص ۲۲۶_

۱۵۷

ضروريات :اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۳

غلام :اس كو سنگسار كرنا ۲۳; اسى كى آزادى كى اہميت ۲،۱۵; اسكے احكام ۲۳; اس كے زنا كى حد ۲۳

فقرا:ان سے مراد ۲۱; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷; انہيں صدقہ دينا ۱

قانون :اسلامى قوانين كا فلسفہ ۱۲

كام :اسكى اجرت ۱۰، ۱۱; اسكى قدر و قيمت ۱۱

كام كرنے والے :انكى اجرت ۱۱

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۳

مسافر :اسكو صدقہ دينا ۲;اسكى حاجت روائي كى اہميت ۱۶

مساكين :ان سے مراد ۲۱ ; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷;انہيں صدقہ دينا ۱

مقروض لوگ :انكا قرض ادا كرنا ۲۴،۲۵;انكو صدقہ دينا ۲;انكى حاجات روائي كى اہميت ۲، ۱۶

منافقين :صدر اسلام كے منافقين اور صدقات ۵; صدر اسلام كے منافقين كى طمع ۵; منافقين اور حضرت محمد (ص) ۶; منافقين اور صدقات كى تقسيم ۶

موقف اپنانا :اسكا پيش خيمہ ۱۴

مؤلفةا لقلوب :ان سے مراد ۲۲; انكو صدقہ دينا ۷

واجبات :۱،۲

۱۵۸

آیت ۶۱

( وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ مِنكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ان ميں سے وہ بھى ہيں جو پيغمبر (ص) كواذيت ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ وہ توصرف كا ن ہيں _ آكہہ ديجئے كہ تمھارے حق ميں بہترى كے كان ہيں كہ خدا پر ايمان ركھتے ہيں اور مومنين كى تصديق كرتے ہيں اور صاحبان ايمان كےلئے رحمت ہيں اورجو لوگ رسول خدا كو اذيت ديتے ہيں ان كے واسطے دردناك عذاب ہے_

۱_ پيغمبراكرم (ص) بعض منافقين كى طرف سے مسلسل اذيت اور تكليف ميں _و منهم الذين يؤذون النبي

'' منہم '' ميں ''من '' تبعيض كيلئے اور ''يو ذون '' مضارع استمرار كيلئے ہے يعنى بعض منافقين مسلسل پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت ديتے اور آپ (ص) كو رنجيدہ خاطر كرتے ہيں _

۲_منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف پروپيگنڈا اور ماحول كو آپ (ص) كے خلاف تيار كرنا _

و منهم الذين يو ذون النبى و يقولون هو اذن

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو ايك سادہ اور جلدى باور كر جانے والے شخص كے طور پر متعارف كرانا منافقين كى اذيتوں كا ايك نمونہ ہے_الذين يؤذون النبى و يقولون هو اذن

'' اذن'' اسے كہا جاتا ہے جو ہر شخص كى بات پر كان دھرے اور جلدى قبول كرلے يعنى سادہ اور جلدى باور كرنے والا شخص _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ''يقولون هو اذن '' منافقين كے پيغمبر (ص) كو متہم كرنے اور آپكو (ص) رنجيدہ خاطر كرنے كے ايك نمونہ كو بيان كررہا ہو_

۱۵۹

۴_ منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كى مہر و محبت اور وسعت ظرفى (آنحضرت(ص) كا لوگوں كى باتوں پر كان دھرنا ) سے سوء استفادہ كرنا _الذين يؤذون النبى ويقولون هو اذن

۵_ لوگوں كى مختلف قسم كى باتوں پر پورے حوصلے اور وسعت ظرفى كے ساتھ كان دھرنا پيغمبراكرم(ص) كى ايك خصلت _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۶_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) ،كے لوگوں كى سب باتيں سننے اور وسعت ظرفى كا ثبوت دينے پر آپ(ص) كى تعريف _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۷_پيغمبراكرم(ص) اچھى اور قابل قدر باتوں كو سنتے تھے نہ باطل اور بيہودہ باتوں كو_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت حقيقى ہونہ موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے يعنى پيغمبر (ص) اچھى باتوں كو سننے والے ہيں نہ ہر بات كو چاہے وہ بيہودہ ہى ہو_

۸_پيغمبراكرم (ص) كا سب لوگوں كى باتوں كو سننا ان كے مفاد اور معاشرے كى بھلائي اور بہترى كيلئے تھا_

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''اذن''كى اضافت خير كى طرف موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے ہو يعنى پيغمبر(ص) تم لوگوں كيلئے اچھے سننے والے ہيں اور يہ صفت ايمانى معاشرے كے فائدہ ميں ہے_

۹_ معاشرے كے سب طبقوں كى باتوں كو سننا اور ان كے مقابلے ميں وسعت قلبى كا مظاہرہ كرنا ، ايك اچھى اور اسلامى معاشرے كے راہنماؤں كيلئے ضرورى خصلت ہے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۱۰_ پيغمبراكرم (ص) اگرچہ سب لوگوں كى باتيں سنتے تھے ليكن قبول كرنے كے مرحلے ميں صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو قبول كرتے تھے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم يو من بالله و يؤمن للمومنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت ، حقيقى ہو يعنى پيغمبر(ص) صرف اچھى بات سنتے ہيں اور ہر بات كو قبول نہيں كرتے بلكہ صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو باور كرتے ہيں _

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) صرف ان باتوں كو قبول كرتے تھے جن ميں مومنين كا مفاد ہو _

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

''للمومنين '' كا لام جو منفعت كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ مومنين كا احترام ان پر اعتماد اور انكى باتوں كى

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

ركھتے_

۵_ كفر انسان كےفہم اور ادارك پر اثر انداز ہوتا ہے _كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعا

۶_ نظريہ، حسى ادراكات سے بڑھ كر ايك حقيقت ہے _أعينهم فى غطاء عن ذكرى و كانوا لايستطيعون سمعا

اسے كہ كفار كے ظاہرى حواس صحيح ميں ليكن اسى كے ياد وجود وہ حقائق كو در ك كرنے سے عاجزہيں _

۷_ اعضائے معرفت ركھنے كاانسان كيلئے اہم ترين مقصد الله تعالى كى شناخت اور اسكى طرف توجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطا ء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

آيت ميں كفار كى آنكھوں كو پردہ ميں چھپا ہوا اورانكے كانوں كو بہرابتايا گيا ہے يعنى انكے كان اور آنكھيں الله تعالى كى يا دسے خالى ہيں اور اسطرح بے فائدہ ہيں گويا آنكھ اور كان كو كبھى استعمال ہى نہيں كيا _

۸_حق كے در مقابل نابينا آنكھيں قيامت ميں جہنم كى آگ كے شعلوں كو ديكھيں گى _وعرضنا جهنم يومئذ للكفرين عرضاً الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري روز قيامت كفار كے سامنے جہنم كوپيش كرنا اور انہيں دكھانا ،در حقيقت اس بات كى سزا ہے كہ انہوں نے بينائيكے باوجود خداكى معرفت حاصل نہيں كى جيسے كہ ان كے سننے والے والے كان بھى جہنم واز كو سن رہے ہيں جہنم كا پيش كرنا صرف آنكھوں سے ديكھے سے محدود نہيں ہے_

۹_اللہ تعالى كے پيغاموں كوسننے سے عاجز كان، قيامت ميں جہم كى آواز سنيں گے _وعرضنا جهنم ...الذين ...كانوا لايستطيعون سمعا

۱۰_دل ميں الله تعالى كى ياد زندہ ركھنا اور الہى پيغامات كو غور سے سننا ضرورى ہے _

الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوالا يستطيعون سمعا

۱۱_''عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالى :'' الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكرى وكانوا لا يستطيعون سمعاً '' قال : '' لم يعبهم بما صنع فى قلوبهم ولكن عابهم بما صنعوا'' (۱)

امام صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''الذين كانت أعينهم فى غطاء عن ذكري'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے كفار كى جو خود اس نے انكے دلوں كے بارے انجام ديامذمت نہيں كى بلكہ انہيں انكے اپنے اعمال كى بناء پر انكى مذمت كى ہے _/ادارك :حسّى ادراك ۶;ادراك كيلئے ركاوئيں ۵

____________________

۱) بحارالانوارج۵ص۳۰۶ح۲۸_

۵۶۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كو غور سے سننے كى اہميت ۱۰; الله تعالى كى سرزنش ۱۱;اللہ تعالى كى معرفت كى اہميت ۷

الله تعالى كى آيات :الله تعالى كى آيات درك كرنے سے محروم لوگ ۱; الله تعالى كى آيات سننے سے محروم لوگ ۳;اللہ تعالى كى آيات سننے سے محروميت ۴

اندھے دل :اندھے دل والوں كى آخرت ميں بينائي ۸

جہنمى لوگ:۳

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كے آثار ۴

ذكر :الله تعالى كے ذكر سے محروم لوگ ۲;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۷،۱۰

روايت :۱۱

شناخت :شناخت كے وسائل ۴

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۸،۹; قيامت ميں جہنم كاديكھا جانا۸;قيامت ميں حقائق كادرك كيا جانا ۸، ۹

كفار :كفار كاانجام۳; كفار كا اندھا دل ہونا ۱; كفار كا نا پسنديدہ عمل ۱۱;كفار كى آنكھوں پرپر دہ ۱; كفار كى خصوصيات ۱،۲;كفار كى سرزنش كے اسباب۱۱; كفار كے دلوں پر پردہ ۲

كفر :كفر كے آثار ۴/۵

نظريہ :نظريہ كى حقيقت ۶

آیت ۱۰۲

( أَفَحَسِبَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِن دُونِي أَوْلِيَاء إِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلاً )

وہ تو كيا كافروں كا خيال يہ ہے كہ يہ ہميں چھوڑ كر ہمارے بندوں كو اپنا سرپرست بناليں گے تو ہم نے جہنم كا كافرين كے لئے بطور منزل مہيّا كرديا ہے (۱۰۲)

۱_كفار كى الله كے علاوہ ولى بنانے پرمذمت كى گئي ہے _افحسب الذين كفروا ا ن يتّخذو عبادى من دونى أوليائ

آيت كے اند ر سواليہ انداز در حقيقت مذمت اور توبيخ كيلئے ہے يعنى غير خدا كوولى قرار دينا غلط اور توبيخ كے لائق كام ہے آيت ميں''اتخاذ ولي'' سے مراد بعنوان معبود انكى اطاعت كرنا اوران سے مدد كى توقع ركھنا ہے _

۵۶۲

۲_ كفاراپنے بنائے ہوئے سرپرستوں (باطل خداؤں ) كو اپنے ليے مفيد سمجھتے تھے _

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذ وا عبادى من دونى أوليائ

اس آيت كے معنى ميں مختلف ادبى توجيہات بيان كى گئي ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ '' أن يتخذوا'' حسب كے ليے مفعول اول ہے اور دوسرا مفعول '' نافعاً'' محذوف ہے مندرجہ بالا مطلب اس ادبى توجيہ كى بناء پر ہے _

۳_ كفار كا باطل معبود وں كواپنا اوليا ء قرار دينا ايك بے اساس اور وہم وخيال پرمبنى عمل ہے_

أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ بھى احتمال ہے كہ '' أن يتخذوا '' حسب كے ليے دو مفعولوں كاجانشين ہو _ تو اس صورت ميں يہ معنى ہوگا كہ '' آيا كفار يہ گمان كرتے ميں كہ ميرے علاوہ ولى بناليں گے؟'' يعنى وہ صرف اپنے غلط اوہام ميں غوط زن ہيں اور حقيقتوں سے بہت دور ہيں _

۴_ كفار نے الله تعالى كى ولايت سے منہ موڑ كراس كے چند بندوں كے آستانوں پر سر جھكاليے ہيں _

يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

۵_ اصلى اور حقيقى ولايت الله تعالى كے ساتھمخصوص ہے_أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذواعبادى من دونى أوليائ

۶_ تمام موجودات كى اپنے خدا كى بارگاہ ميں بندگى اور احتياج دلالت كررہى ہے كہ انكى اپنى الله تعالى كے در مقابل ولايت ،فضول گمان ہے _ا ن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ

يہ كہ آيت كا معنى ''كلمہ عبادى كے بغير بھى تمام ہے ليكن '' عبادى '' كا تذكرہ اس نكتہ كى طرف توجہ دلا نے كيلئے گيا ہے كہ جو كچھ كفار كى طرف سے بعنوان ولى انتخاب كيا گيا ہے اور مقام اولوہيت اور ربوبيت پر سمجھا گيا ہے يہ سب كے سب الله تعالى كے بندے ہيں كيسے ہوا كہ نادان لوگوں نے بندہ كو مقام معبود پرسمجھ ليا ؟ لہذا آيت ايك طرح سے استدلال بھى بيان كررہى ہے _

۷_ الہى ولايت سے روگردانى اور غير خدا كى ولايت سے تمسك كفار كے اندھے پن كى علامت ہے _

كانت أعينهم فى غطاء ...أفحسب الذين كفروا ا ن يتخذوا

''أفحسب'' كى فاء پر توجہ كرتے بالخصوص اس آيت كے مضمون كا پچھلى آيات سے ربط اور خاص كہ ''أفحسب '' كى فاء پر توجہ سے يہ ظاہر ہورہا ہے كہ كفار كى طرف سے اولياء كا انتخاب انكے اندھے بہر ے اورمعرفت سے بے بہرہ ہونے كا نتيجہ ہے _

۵۶۳

۸_جہنم ، كفار كے ليے تيارہ شدہ منزل گا ہ ہے_إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أعتدنا '' مادہ ''عتد ''سے اور ''أعددنا '' مادہ''عدد'' سے ايك ہى طرح كے ہيں البتہ اس ميں اختلاف ہے كہ آيا ان ميں سے ايك دوسرے كى اصل ہے يا ہر ايك مستقل اصل ہيں اختلاف ہے كلمہ '' منزل '' كے معانى ميں كلمہ ''نزل '' پذيرائي كا سامان اور ٹھكانہ بنانے كے معانى ميں استعمال ہوا ہے مندرجہ بالا مطلب ميں پہلے معنى كا لحاظ كيا گيا ہے_

۹_ الله تعالي، حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كى جہنم كے شراروں كے ساتھ پذيرائي كرے گا_

إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزل كلمہ '' نزل '' ہو سكتا ہے اس چيز كا نام ہو جو مہمانوں كے استقبال كے وقت انكى پذيرائي كيلئے پيش كى جاتى ہے يہ ايك قسم كى '' تہكم '' والى بات شمارہو كى گى جو كہ مذاق اڑانے كيلئے كى جاتى ہے _

۱۰_ جہنم اب بھى موجود اورتيا رہے _إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

''أعتدنا '' فعل كا ظاہر يہ ہے كہ جہنم ابھى بھى تيار ہے نہ يہ كہ بعد ميں تيار كيجائے گي_

۱۱_ غير خدا كى ولايت قبول كرنا كفر اور اسكى عاقبت جہنم كا عذاب ہے _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

۱۲_كفار كے خيالى اولياء ان سے عذاب الہى دور كرنے سے عاجز ہيں _

أن يتخذوا عبادى من دونى أولياء إنّا أعتدنا جهنم للكفرين نزلا

'' أفحسب '' ميں ہمزہ استفہام يہ بتا رہا كہ معبودوں كے ليے ولايت كا گمان كرنا غلط ہے جہنم كا عذاب تيارشدہ ہے كہ '' إنّا أعتدنا ...'' اوران معبودوں كے بس ميں نہيں كہ اسے دور كرديں _

الله تعالى :الله تعالى كى ولايت سے روگردانى ۷;اللہ تعالى كى سرزنشيں ۱; الله تعالى كى قدرت ۷; الله تعالى سے رو گردانى ۷;اللہ تعالى كى ولايت سے منہ پھر نے والے ۴;اللہ تعالى كى ولايت كى حقانيت ۵; الله تعالى كے ساتھ خاص ۵

باطل معبود :باطل معبودوں كا غير منطقى ہونا ۳; باطل معبودوں كى ناتوانى ۱۲

حق:حق قبول نہ كرنے والوں كا جہنم ميں ہونا۹; حق قبول نہ كرنے والوں كى سزا ۹

جہنم :جہنم كاتيار ہونا ۸; جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كے اسباب ۱۱

جہنمى لوگ:۸'۹

عذاب: عذاب سے نجات۱۲

۵۶۴

كفار :جہنم ميں كفار۸،۹; كفار اور ناحق معبود ۲;كفار كا بے منطق ہونا ۳; كفار كى سزا ۹; كفار كا عذاب ۱۲; كفار كى رائے ۲; كفار كى روگردانى ۴ ; كفار كى سرزنش ۱; كفار كے اندھے ين كى علامات ۷

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۵

موجودات :موجودات كى محتاجى كے آثار ۶

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۴;غير خداكى ولايت كا كفر ۱۱;غير خدا كى ولايت قبول كرنے پر سرزنش ۱; غير خدا كى ولايت قبول كرنے كى سزا ۱۱;غيرخدا كى ولايت كے غير منطقى ہونے كے دلائل ۶

آیت ۱۰۳

( قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالاً )

پيغمبر كيا ہم آپ كو ان لوگوں كے بارے ميں اطلاع ديں جو اپنے اعمال ميں بدترين خسارہ ميں ہيں (۱۰۳)

۱_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى تھى كہ لوگوں كو انكے حقيقى نفع ونقصان كى شناخت كردائں _

قل هل ننبئكم بالاخسرين أعمالا ً

۲_انسان اپنے حقيقى نفع و نقصان سے غفلت كے خطر ے ميں ہے اور پيغمبر وں كى طرف سے خبر دار كيے جانے كا محتاج ہے _قل هل ننبكم بالأخسرين أعمالا

۳_پروردگار، روزقيامت روز انسانوں كے سزا كے نظام پر حاكم ہونے كى بناء پر انكے نفع و نقصان سے آگاہى كا اكيلا سر چشمہ ہے _إنّا أعتدنا جهنم ...هل ننبكم بالا خرين أعمالا الله تعالى نے آيات ميں قيامت اور كفار كى سزا كا تذكرہ كرنے كے بعد يہاں انسانوں كے حقيقى نفع ونقصان كى خبر كى بات كى ہے يہ نكتہ بتارہاہے كہ نفع ونقصان كى شناخت ميں صرف اس كا كلام معيار ہے كيونكہ انسانوں كى عاقبت كو وہ معين كرے گا_

۴_ كفر اختيار كرنا انسان كے خسارہ كا موجب ہے چاہے وہ جتنى كوشش اور زحمت كرے_

للكفرين نرلاً_ قل هل ننبكم بالأخسرين اعمالا

''اعملاً'' اخسرين كيلئے تميز ہے اہل ادب كے بقول تميز كى اصل ہے كہ وہ مفرد ہو ليكن اس آيت ميں جمع كى صورت ميں ہے تو ''اعملاً''كا جمع كى صورت ميں آنا ممكن ہے كفار كے مختلف اقسام كے اعمال كى طرف اشارہ ہے يعنى كفار اگرچہ مختلف اقسام كے بہت سے عمل بھى انجام ديں

۵۶۵

ليكن انكے تصوركے بر عكس يہ انہيں نفع نہيں دے گا_

۵_دنيا كى سرائے ميں انسانى اعمال اسكا اصلى سرمايہ ہيں _الأخسرين أعمالا

۶_بر انگيختہ كرنے وا لے سوالات مطرح كرنا اور معارف كو پيش كرنے كيلئے آمادگى پيدا كرنا قرآن ميں استعمال ہونے والى روشوں ميں سے ايك ہے_قل هل ننبئكم بالأخسرين أعمالا

۷_انسانوں كى عاقبت كى شناخت كے حوالے سے پيغمبر(ص) الہى تعليمات سے آراستہ اور معارف وحى كو بيان كرنے والے ہيں _هل ننبكم

''ننبكم '' ميں ضمير جمع متكلم بتارہى كہ پيغمبر(ص) اپنى طرف سے بات نہيں كرتے بلكہ جو كچھ الله تعالى سے سيكھا ہے وہ پيش كرتے ہيں _

آنحضرت:آنحضرت كى رسالت ۱; آنحضرت كا معلم ۷; انحضرت كا علم لدّني۷

ابھارنا :ابھارنا كے اسباب ۶

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت كے آثار ۳; الله تعالى كے

ساتھ خاص ۳;اللہ تعالى كا علم ۳

انسان :انسان كا سرمايہ ۵;انسانوں كى عاقبت كا علم ۷;انسان كى معنوى ضرورتيں ۲

تبليغ:تبليغ كى روش۶

سوال :سوال كے فوائد ۶

عمل :عمل كے آثار۵//غفلت :غفلت كاخطرہ ۲

قيامت :قيامت پر حاكم ۲//كفر:كفركے آثار۴

محتاجى :انسانوں كا انبياء كے خبردار كيےجانے كا محتاج ہونا ۲

نفع:نفع كا عالم ۳;نفع كى تشخيص كى اہميّت ۱

نقصان :نقصان كى تشخيص كى اہميّت ۱;نقصان كا عالم ۲ ; نقصان كے اسباب ۴

۵۶۶

آیت ۱۰۴

( الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعاً )

يہ وہ لوگ ہيں جن كى كوشش زندگانى دنيا ميں بہت گئي ہے اور يہ خيال كرتے ہيں كہ يہ اچھے اعمال انجام دے رہے ہيں (۱۰۴)

۱_ سب سے زيادہخسارے والے وہ لوگ ہيں كہ جن كے دنياوى اعمال اور كوشش ضائع اور برباد ہو گئي ہيں _

الأخسرين أعمالاً الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

''اَخسَر ''افعل تفضيل ہے كہ جس كا معنى ''سب سے زيادہ نقصان اورخسارہ اٹھانے دالا''ہے ضلّ '' ضاع '' اور ''ہلك ''كے معنى ميں ہے بس يہاں ''ضلّ سعيہم '' سے مراد يہ ہے كہ انكى كوشش ضائع اورتباہ ہوگئي ہيں _

۲_كفار كى محنت وكوشش اگرچہ مختلف طرح كى اور ظاہرى اعتبار سے خوبصورت اور لبھانے والى تھى مگر تباہ ہوگئي اورروز قيامت انكے ليے نفع مند ثابت نہ ہوگى _الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۳_ دنيا نفع بخشش كوشش كيلئے ايك مناسب مقام ہے اور كفر اس ميں پائے جانے والے مواقع سے فائدہ نہ اٹھائے كا نتيجہ ہے _ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۴_انسان كا خسارہ نہ اٹھانا ابديت تك باقى رہنے والے اورثمر بخش اعمال كے انجام دينے سے مشروط ہے _

الأ خسرين أعمالا_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياةالدنيا

۵_دنيا ميں انسان كى كوشش اور محنت اسكا اصلى سرمايہ ہے _الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا

۶_انسان كے اعمال كا ئنات كى وسعت ميں باقى رہتے ہيں _ضلّ سعيهم

كلمہ ''ضلّ'' مخفى اور غائب كے معنى ميں استعمال ہوتاہے (لسان العرب) كفار اعمال كا گم ہو جانا اوراور نہ ملنايہ بتارہا ہے كہ انكے اعمال باقى ہيں ليكن ان سے فائدہ اٹھانا كفار كيلئے ممكن نہيں ہے_

۷_كفار اپنے فضول اوربے نتيجہ اعمال و افعال پرمغرور اور فريفتہہيں _وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۵۶۷

''صنع'' اپنے مصدرى معنى كے ساتھ ساتھ ''مصنوع'' كا معنى بھى دے رہاہے اور آيت ميں دونوں كا احتمال ہے ''يحسنون صنعاً'' سے مراد يہ كہ وہ اپنے زعم ميں اپنے كردار كو بہت اچھا بنائے ہيں _

۸_اپنے اعمال كے حوالے سے خود پسند ;مغروراور فريفتہ ہونا ايك مذموم اور نقصان دہ عمل ہے_

الأخسرين أعمالاً ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۹_ بے نتيجہ كاموں كيلئے كوشش اور ان پرخو ش ہونا، كفار كے بڑے گھاٹے كى نشانى ہے_

الأخسرين أعمالاً_ الذين ضلّ سعيهم فى الحياة الدنيا و هم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

حاليہ جملہ ''وہم يحسبون '' كفار كے ''أخسرين '' ہونے كى علت كو بيان كر رہاہے كيونكہ انسان اگريہ گمان كرلے كراس نے جو كچھ انجام دياہے وہ سب سے بہتر ہے تويہ باعث بنے گا كہ وہ كبھى بھى اپنے نقصان كو پورا كرنے كى فكرميں نہيں پڑے گا _

۱۰_وہ لوگ جنہوں نے غير خدا كو اپنا معبود اور ولى بنايا انھوں نے اپنى خطاء كو خوش قسمتى اور اچھا عمل سمجھا_

أن يتخذوا عبادى من دونى أوليائ ...وهم يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

۱۱_اعمال كے بارے ميں الٹا اور حقيقت سے دور فيصلہ كرنا فكرى اورنظرياتى كوتاہيوں كا نتيجہ ہے_

الذين كانت أعينهم فى غطاء يحسبون أنّهم يحسنون صنعا

شروع ميں چند آيات نے كفار ميں نظر ياتى فقدان كو بيان كيا اور پھر الله تعالى كے علاوہ معبودوں كا انتخاب اس بات كى دستاويز كے طور پر بيان كيا _ ''أفحسب '' اور اس آيت ميں انہيں ''أخسرين'' كے عنوان سے اور ان لوگوں كے عنوان سے بيان كيا جو اپنے فضول اعمال كو بہتر كاموں كے نام سے يادكرتے ہيں _

مورد بحث آيات ميں تعلق اور ربط كا تقاضا مندرجہ بالا مطلب كى صورت ميں ہے _

انسان :انسان كا سرمايہ ۵

خسارہ:خسارہ كے موانع ۴

خود پسندى :

۵۶۸

خود پسندى كا نقصان ۸;خودپسندى كى مذمت ۸

دنيا :دنيا كا كردار ۳

عقيدہ :عقيدہ كے باطل نتائج ۱۱

عمل :اچھے عمل كے آثار ۴; عمل كا موقع ۳;عمل كيتباہى كے آثار ۱; عمل كى بقاء ۶;عمل كے آثار ۵

غرور :غرور كا نقصان ۸;غرور كى مذمت ۸

فيصلہ :باطل فيصلے كا سرچشمہ ۱۱

كفار :كفار كا غرور ۷;كفار كا نظريہ ۱۰;كفار كى خوشى ۹;كفاركے خسارہ اٹھا نے كى علامات ۹; كفاركے عمل كا فضول ہونا۷،۹;كفار كے عمل كى تبايى ۲

كفر :كفر كے آثار ۳

لوگ :سب سے زيادہ خسارہ اٹھانے والے لوگ۱

موقع :موقع ضائع كرنے كے اسباب ۳

ولايت :غير خدا كى ولايت قبول كرنا ۱۰

آیت ۱۰۵

( أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْناً )

يہى وہ لوگ ہيں جنھوں نے آيات پروردگار اور اس كى ملاقات كا انكار كيا ہے تو ان كے اعمال برباد ہوگئے ہيں اور ہم قيامت كے دن ان كے لئے كوئي وزن قائم نہيں كريں گے (۱۰۵)

۱_پروردگار كى آيات سے كفر كرنے والے اور قيامت كے منكرين سب سے زيادہ خسارہ والے لوگ ہيں _

الا خسرينا أعمالاً ...اولئك الذين كفروا با يات ربهم ولقائه

پروردگار سے ملاقات كا انكار در اصل قيامت كے انكار كى ايك اور تعبير ہے كيونكہ پروردگار سے ملاقات ( حساب و كتاب اور سزا وجزا كے حوالے سے ) روز قيامت ہوگي_

۲_ الہيہدايات اوراللہ تعالى كے آثار اور نشانياں ، انسانوں ميں رشد و كمال بخشے والى ہيں _كفروا با يات ربّهم

آيت ميں كلمہ ''ربّ'' مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵۶۹

۳_ الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ لوگوں كى ہدايت اور راہنمائي كيلئے آيات پيش كرے _

۴_ قيامت تمام پردوں كے ہٹنے اورانسانوں كے الله واحد پر يقين پيدا كرنے كا دن ہے _

أعينهم فى غطاء ...كفروا با يات ربّهم ولقائه

پروردگار كى ملاقات سے مراد يقينا محسوس ملاقات نہيں ہے _(لا تدركه الابصار ) بلكہ اسكا مطلب يہ ہے كہ انسان روز قيامت الله واحد كى حقانيت كا علم پيدا كرے گا اگر چہ كفار نے اس قسم كى ملاقات كا انكار كيا ہو_

۵_پروردگار كى آيات كا كفر اور قيامت كا انكار كرنے كا نتيجہ انسان كے اعمال كى تباہى كى صورت ميں نكلتا ہے اور قيامت ميں يہ كوئي فائدہ نہ ديں گے_الذين كفروا با يات ربّهم و لقائه فحبطت أعمالهم

'' حبط'' سے مراد اعمال كا بتاہ اور فاسد ہونا ہے_

۶_ كفاركے اعمال كا حبط ہونا وہى انكى دنياوى كوشش اور محنت كا ضايع ہونا ہے _

الذين ضل سعيهم فى الحياة الدنيا ...فحبطت أعمالهم

۷_ انسان كا عقيدہ اورنظريہ اسكے اعمال كى عظمت اور پستى ميں براہ راست اثر ركھتا ہے _

۸_ كفار كے فضول اورتباہ شدہ اعما ل قيامت ميں حساب وكتاب كے قابل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

كلمہ ''وزن '' مصدر ہے اوراس سے مراد ہلكے يا بھارى پن كى پيمائش ہے يا متعال كے معنى ميں ہے يعنى وہ چيز جس سے وزن كى پيمائش ہو ( لسان العرب) يہ كہ الله تعالى بعض حبط شدہ اعما ل كو روز قيامت نہيں تو لے گا يہ اس مطلب سے كنا يہ ہے كہ انكے اعمال اس قدر فضول ميں كہ حساب وكتاب كے لائق ہى نہيں ہيں _

۹_ كفار، دنيا ميں باوجود كوشش اور زحمت كے روز قيامت اور پروردگار سے ملاقات كے دن تہى دست اور بغير زادراہ كے ہيں _الذين كفروا ...فحبطت أعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۰_ كفار روزقيامت معمولى سى شخصيت اوراہميت كے بھى حامل نہيں ہيں _فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

''لہم '' كى تعبير بتارہى ہے كہ يہ افراد بذات خود غير اہم ہيں _ جملہ'' فلا نقيم '' كا '' حبط عمل '' پر مفرع ہونا بتاتاہے كہ انكاغير اہم ہونا انكے فضول اعمال كى بناء پر ہے _

۵۷۰

۱۱_ قيامت، اعمال كى پيمائش اور حساب وكتاب كا دن ہے _فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

آيت ميں موجود تعبير سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ روز قيامت لوگوں كے اعمال كے حساب وكتاب كيلئے كچھ معيار اورميزان بنائے گئے ہيں ليكن بعض لوگوں كيلئے ہر قسم كے قابل اہميت عمل كے فقدان كى بناء پر كوئي معيا ر و ميزان نہيں ہے _

۱۲_ روز قيامت غير خدا كے قصد سےبجالاےگئے اچھے اعمال بھى برے اعمال كى مانند اہميت اور حساب وكتاب سے خالى ہيں _وهم يجسون انهم يحسنون ...فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۳_ انسان كى اہميت اسكے اعمال كى بناء پر ہے _فحبطت اعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

۱۴_ معاد اور پروردگار سے ملاقات پر ايمان، اصول عقائد ميں خاص اہميت كا حامل ہے _

كفروا بايات ربّهم ولقائه ...فلا نقيم لهم يوم القيامةوزنا

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كا كردار ۲; الله تعالى كاہدايت دينا ۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

الہى آيات :الہى آيات كو جھٹلاے كے آثار ۵; الہى آيات كو كردار ۲،۳;الہى آيات كو جھٹلا نے والوں كا خسارہ ۱

اہميتں :اہميتوں كامعيار ۱۳

ايمان :الله تعالى سے ملاقات پر ايمان كى اہميت ۱۴; معاد پر ايمان كى اہميت ۱۴

عقيدہ :عقيدہ كے آثار ۷

عمل :اخروى عمل كا حساب و كتاب ۱۱; اخروى عمل كى اہميت ۱۲; عمل كى اہميت ۷; عمل كى اہميت كا معيار ۱۲;عمل كے آثار ۱۳;عمل كے حبط ہونے كى حقيقت ۶; عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۵،۷;عمل ميں نيت ۱۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۴،۱۱; قيامت ميں حساب وكتاب ۱۱;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴;قيامت كو جھٹلانے والوں كا خسارہ ۱; قيامت ميں يقين۴

كفار :روز قيامت كفار۹; كفاركى بے اعتبارى ۱۰; كفار كى دنيا ميں كوشش ۹; كفار كے اخروى عمل كا تجزيہ ۸; كفار كے علم كا حبط ہونا ۶،۹; كفار كے عمل كا غير اہم ہونا ۸; كفار كے عمل كى بتاہى ۶

كمال :كمال كے اسباب ۲

لوگ :لوگوں ميں سے سب سے زيادہ خسارہ والا ۱

معاد :معادكو جھٹلانے كے آثار ۵

۵۷۱

آیت ۱۰۶

( ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُواً )

ان كى جزا ان كے كفر كى بناپر جہنم ہے كہ انھوں نے ہمارے رسولوں اور ہمارى آيتوں كو مذاق بناليا ہے (۱۰۶)

۱_ الہى آيات سے كفر كرنے والوں اور معاد كے منكرين كى سزا جہنم ہے _ذلك جزا ؤهم جهنم بما كفروا

يہاں كفرسے مراد پہلى آيت كے قرينہ كى مدد سے الہى آيات اور معاد كاانكار ہے _

۲_كفار كى زندگى كى حقيقت سوائے فضوليات لا حاصل اور خسارہ كے علاوہ كچھ نہيں ہے _ذلك

''ذلك '' ممكن ہے كہ مبتدا محذوف كى خبر ہواور پچھلى آيات كے مضمون پر تاكيد ہو يعنى صرف يہى حقيقت ہے اس كے علاوہ كچھ نہيں ''الأ مر ذلك ولا غير '' اور ممكن ہے كہ يہ مبتداء ہو اور اسكى خبر '' جزاؤہم '' ہو جب كہ ''جہنم '' مبتدا اورخبر كيلئے عطف بيان ہو مندرجہ بالا مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۳_جہنم ان لوگوں كيلئے سزاہے كہ جو محشر كے ميدان ميں زاد راہ كے بغير اور تہى دست ہونگے _

فلا نقيم لهم يوم القيامة وزناً _ ذالك جزاؤ هم جهنّم

۴_ الہى آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا كفار كى روش اور انكے جہنمى ہونے اور ا ن كے اعمال كے حبط ہونے كا سبب ہے _جزاؤ هم جهنم بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

''ھزواً'' اور ''ھزء اً'' ;كا ايك ہى معنى ہے اوريہ مصدرہے اسكا آيات اور رسل پرحمل مبالغہ كى خاطر ہے راغب نے اس سے مراد مزاح پنہان اور دوسروں نے مذاق اڑانا مراد ليا ہے_

۵_ الہى آيات اور پيغمبروں سے كفر در حقيقت انكا مذاق اڑنا ہے _بما كفروا واتخذوا أياتى ورسلى هزوا

كفا ركى جانب سے آيات اور پيغمبروں كا مذاق اڑانا دو طرح سے تصور ہوگا (۱)زبان اور قلم اور اسطرح كى چيزوں مذاق اڑنا (۲)كلى طور پر

۵۷۲

پيغمبروں اور الہى آيات كے ساتھ بر تائو سے جو مذاق ظاہر ہوتاہے بالفاظ ديگر ممكن ہے كہ كوئي آيات اور انبياء (ع) كے حوالے سے لفظى طور پر مذاق والى بات نہ كرے ليكن اسطرح ان سے برتائو ركھے كہ گويا انہيں حق نہيں سمجھتا اسے صرف اپنى نظر ميں مذاق كے طور پرلے رہاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں الہى رسولوں اورپيغمبروں كى عظمت _جزاؤهم جهنم بما كفرواواتخذوا أياتى ورسلى هزوا

آخرت :اُخروى زاد راہ سے محروم لوگوں كى سزا۳

الہى آيات :الہى آيات كا مذاق ۵;الہى آيات كو جھٹلائے والوں كى سزا ۱ ; الہى آيات كى تكذيب كى حقيقت ۵; الہى آيات كے استہزاء كے آثار۵; الہى آيات كے مذاق اڑانے والے۴

الہى پيغمبر :الہى پيغمبر وں كے مقامات ۶

انبياء:انبياء كا مذاق ۵;انبياء كا مذاق اڑانے كے آثار ۴;انبياء كا مذاق اڑانے والے ۴;انبياء كے مقامات ۶

جہنم:جہنم كے اسباب ۱;۴

جہنمى لوگ:۳

عمل :عمل كے حبط ہونے كے اسباب ۴

كفار:كفار كا خسارہ اٹھا نا ۲; كفار كى فضول زندگى ۲;كفاركے برتائو كى روش ۴;كفار كے عمل كا حبط ہونا۴

كفر:انبياء سے كفر كى حقيقت ۵

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۱

آیت ۱۰۷

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ان كى منزل كے لئے جنت الفردوس ہے (۱۰۷)

۱_ الہى آيات اور قيامت پر ايمان لانے والے نيك كردار لوگوں كيلئے فردوس كے باغوں ميں پذيرائي

۵۷۳

كى ضمانت دى گئي ہےإن الذين ء امنوا ...نزلا

پچھلى آيات كے قرينہ سے يہاں ''آمنو'' ميں ايمان كا متعلق الہى آيات اور قيامت ہے ''فردوس '' يعنى سرسبزوادى بعض اہل لغت اسے رومى كلمہ سمجھتے ہيں كہ جو عربى زبان ميں وارد ہواہے ''تاج العروس '' لفظ ''نزل''منزل اور پذيرائي كے سامان ...وغير ہ كے معنى ميں ہے يہاں مندرج بالا مطلب پہلے معنى كى بنا ء پرہے فعل ماضى ''كانت ''زمانہ مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات كے حتمى واقع ہونے اور ان كى ضمانت ہونے پر دلالت كررہاہے_

۲_ آخرت كے سرسبزباغات نيك كردار مؤمنين كى پذيرائي كا سامان ہيں _كانت لهم جنّات الفردوس نزلا

''نزل''كا ايك معنى غذا يا دوسرے وسائل ہيں كہ جومہمانوں كى پذيرائي كيلئے استعمال ہوتے ہيں

۳_جنّات ميں بہت سے باغات ہيں _جنات الفردوس

''فردوس '' (سرسبزوادي)سے مراد وہى آنے والى جنّات ہے اور ''جنّات '' يہاں بہت سے باغوں پر دلالت كررہاہے _

۴_ ايمان اور عمل صالح كا ثمرہ دونوں كے اكٹھے ہونے كى صورت ميں ظاہر ہوتاہے _ء امنوا وعملوا الصالحات

۵_ڈرانے اوردھمكى كے ساتھ ساتھ خوشخبرى او ر بشارت كا آنا قران مجيد ميں تبليغ اور ہدايت كيلئے استعمال ہونے والى روش ہے_جزاؤهم جهنم بما كفروا إنّ الذين ء امنواو عملو ا ا لصا لحات كا نت لهم جنّات ا لفردوس نز لا

۶_عن النبي(ص) :الفر دوس أعلى درجة فى الجنة و فيها يكون عرش الرحمن و منها تفجرأنهارالجنةالاربعه (۱) پيغمبر اكرم (ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: جنت كاسب سے بلند مقام فردوس ہے اور عرش رحمان وہا ں ہے اور جنت كے چاروں درياؤں كا سرچشمہ وہاں ہے_

۷_عن النبى (ص): الفردوس من ربوة الجنة هى أوسطهاو أحسنها ( ۲) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ: فردوس جنت كے بلند مقاموں ميں ہے اور وہاں جنت كا در ميانى اور بہترين مقام ہے _/الہى آيات :الہى آيات پر ايمان لا نے و الے ۱/ايمان :ايمان اور عمل صالح ۴;ايمان كے آثار ۴

تبليغ :تبليغ كى روش ۵;تبليغ ميں بشارت ۵; تبليغ ميں ڈراوا ۵

____________________

۱) الدر المنشور ج۵ص۴۶۷_/۲) تفسير طبرسى ج۱۶ح۹ص۳۸_

۵۷۴

جنت :جنت فردوس ۶،۷;جنت كے باغات ۱،۲; جنت كے باغات كا زيادہ ہونا ۳; جنت كے درجات ۶،۷

جنتى لوگ:۱

خوشخبرى :خوشخبرى كے آثار ۵

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۵

روايت :۶/۷

صالحين :صالحين كا انجام۱; صالحين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

عمل صالح :عمل صالح كے آثار ۴

قيامت :قيامت پر ايمان لانے والے ۴

مؤمنين :مؤمنين كا انجام ۱; مؤمنين كى آخرت ميں پذيرائي ۲

ہدايت :ہدايت كى روش ۵

آیت ۱۰۸

( خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلاً )

وہ ہميشہ اس جنّات ميں رہيں گے اور اس كى تبديلى كى خواہش بھى نہ كريں گے (۱۰۸)

۱_ نيك كردار مؤمنين بہشت بريں كے باغات ميں جاويدانى زندگى گزاريں گے _جنّات الفردوس نزلاً_ خالدين فيه

۲_اہل بہشت اپنى جگہ سے مكمل طور پر راضى ہونگے اورہاں سے كسى اور مقام پر منتقل ہونے كى يا اس حالت ميں تبديلى كى كبھى خواہش نہيں كريں گے _لا يبغون عنها حولا

''بغى '' سے مراد طلب ہے ''بغى عنہ'' يعنى كسي چيز سے دورى اختيار كرنا اور اسكى جگہ پركچھ اور مانگنا ''حول ''مصدر ہے اور تحول يعنى جگہ تبديل كرنے كا معنى دے رہا ہے لہذا جملہ ''لا يبغون عنھا'' حولاًسے مراد يہ كہ جنّات كے لوگ اپنى موجو د ہ حالت ميں كسى قسم كى تبديلى نہيں چاہيں گے_

۳_جنّات ميں ہميشگي،جنتيوں كيلئے كسى قسم كى تنگى اور تھكاوٹ كا باعث نہ ہوگى _

۵۷۵

خالدين فيها لا يبغون عنها حولا

جملہ ''لايبغون ''خالدين كى مانند''ہم ''كيلئے حال ہے جو كہ آيت ميں ہے يعنى وہ جنّات ميں ابدى زندگى گزا رتے وقت كچھ اور خواہش نہ كريں گے اگرچہ ايك مقام پررہنا اكثر اوقات كچھ تنگى كا باعث بنتاہے ليكن جنّات ايسا مقام ہے كہ جہاں اس قسم كى تنگى بھى نہ ہوگى _

۴_ بہشت برين ميں مؤمنين كيلئے عالى ترين نعمتيں اور انتہائي حسرت وآرزو والى عظمت و آسائش موجودہوگى _

لا يبغون عنها حولا

اكثر تبديلى كى درخواست اس وقت كى جا تى ہے كہ جب اس سے بہتر اور اچھى چيز كا تصور ہوتاہے يہ كہ بہشتى اپنى حالت ميں تبديلى كى درخواست نہيں كريں گے ہوسكتاہے اس ليے ہو كہ جو كچھ بہشت ميں ان كے پاس ہے اس سے بڑھ كر كسى چيز كا تصور انكے دماغوں ميں نہيں آئے گا كہ اسكى حسرت يا آرزو ركريں _

۵_عن أبى عبدالله (ع) :فى قوله ...لا يبغون عنها حولاً قال :لايريدون بها بدلاً (۱)

امام صادق (ع) سے اس كلام الہى '' ...لايبغون عنہا حولاً''كے بارے ميں روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا:فردوس ميں رہنے والے فردوس سے ہٹ كر كسى اور جگہ ميں منتقل ہونے كى درخواست نہيں كريں گے_

آسائش:بہترين آسائش۴

جنّات:جنّات كى نعمات۴; جنّات ميں آسائش۴; جنّات ميں تحول۲;جنّات ميں تھكاوٹ ۳; جنّات ميں جابجا ہونا۲،۵; جنّات ميں جاودانگى ۳; جنّات ميں ہميشہ رہنے والے ۱

جنتى لوگ:جنتى لوگوں كا راضى ہونا ۲;جنتى لوگوں كى آسائش ۴

روايت:۵

صالحين :جنّات ميں صالحين۱

مؤمنين :مؤمنين كى اخروى آسائش ۴;جنّات ميں مؤمنين ۱

نعمت:بہترين نعمت۴

____________________

۱)تفسيرقمى ج۲ص۴۶;نورالثقلين ج۳ص۳ ۳۱; ج ۲۵۶_

۵۷۶

آیت ۱۰۹

( قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَاداً لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اگر ميرے پروردگار كے كلمات كے لئے سمندر بھى روشنى بن جائيں تو كلمات رب كے ختم ہونے سے پہلے ہى سارے سمندر ختم ہوجائيں گے چاہے ان كى مدد كے لئے ہم ويسے ہى سمندر اور بھى لے آئيں (۱۰۹)

۱_ پروردگا ركى عظمت اور اسكى خلقت مادى اور كلامى نعمات كى بے پناہ وسعت كو بيان كرنا پيغمبر كى ذمہ دارى ميں سے ہے_قل لوكان البحر مداداًلكلمات ربّى لنفد البحر

''كلمہ '' اس لفظ كو كہتے ہيں كہ جس سے كوئي معنى سمجھ ميں آئے _

الله تعالى كے كلمات كے حوالے سے دو طرح كى تفسيروں كا تصور كيا جا سكتاہے (۱) معمول كے مطابق رائج كلما ت مثلاً قرانى آيات (۲) كائنات كے موجودات كہ معنى ميں كہ ان ميں سے ہر ايك لفظ كى مانند ہے كہ جو اپنے صانع پر دلالت كررہاہے جيسا كہ الله تعالى نے مسيح كو اپنا كلمہ قرار ديا ہے حقيقت ميں پہلا معنى الله تعالى كے بارے ميں ياں دوسرے معنى كے مصداق كے علاوہ كچھ نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا كلام بھي اسكى تخليق ہے مندرجہ بالا مطلب كلمہ كے عمومى معنى كے مطابق ہے_

۲_كائنات كے موجودات اور الہى تخليق كے جلو ے لا متناہى اور قابل شمارش نہيں ہيں _

لنفد البحرقبل أن تنفد كلمات ربّي

۳_ دنيا كے دو برابر سمندروں جتنى سياہى بھى الله تعالى كى مخلوقات كو لكھنے اور شماركرنے كيلئے ناكافى ہے_

لوكان البحر مداداً ...لنفد البحر قبل أن تنفد كلمات ربّى ولو جئنا بمثله مدادا

آيت ميں ''مداد'' سے مراد سياہى ہے كہ جولكھنے ميں مددديتى ہے كا كہ لكھنے والا زيادہ لكھ سكے جملہ ''لو كا ن البحر ...'' كا مطلب يہ كہ اگر دنيا كے سمندردو برابر سياہى بن جائيں اور يہ چائيں كہ اس سياہى سے الہى كلمات لكھيں توسياہى تمام ہو جائے گى ليكن پرورودگار كے كلمات اسى طرح باقى رہيں گے لفظ ''مداداً'' سے مراد اگر عون اومددہو تو يہ حال ہوگا يعنى اگرچہ اس دريا كى مانند لے آئيں كہ وہ اس كى مدد كريں اور اگر لفظ ''مداد'' سے مراد سياہى ہو تو وہ مثلہ كى تميز ہوگايعنى''ولو جتنا بمثله من امداد''

۴_الہى ہدايات اور كلمات لا متناہى اور ناقابل حد ہيں _قل لوكان البحر مداداً لكلمات ربّي

۵۷۷

اگر ''كلمات'' سے مراد يہى الفاظ ،معنى كے ساتھ ہوں تو اس صورت ميں آيت كا مطلب يہ ہوگا كہ اگر يہ بناء ركھى جائے كہ جو كچھ پروردگا ر جانتا ہے اسے لفظ كى شكل ميں لے آئيں تو انكو لكھنے كيلئے سمندراور اسكى مثل سمندر كى سياہى نا كافى ہے البتہ يہاں اسطرح بيان كرنے كا مقصد الہى علم كى لا متناہى واقعيت كو قريب كرنا ہے_

۵_كائنات كے پروردگار كا علم اور معلومات لا متناہى اور لامحدود ہيں _قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

اگر ''كلمات ''سے مراد الله تعالى كا كلام ہو تو انكے لا متناہى ہو نے كا مطلب يہ ہے كہ وہ معارف اور معلومات لا متناہى ہيں كہ جن پر يہ الفاظ اور كلمات دلالت كرتے ہيں _

۶_ الله تعالى كى ربوبيت مخلوقات كے جنم لينے اور اسكے فرامين نازل ہونے كى باعث ہے _لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۷_ پيغمبراكرم(ص) خالق كے لايزال وجودكا سہاراليے ہيں اور اسكى خاص ربوبيت كے سايہ ميں ہيں _

لكلمات ربّى ...كلمات ربّي

۸_جنتى لوگوں كى جاويدانى اور ان كے ساتھ ابدى طور پرنعمتوں كاہونا خالق كے لايزال وجوداور اسكے ختم نہ ہونے والے الہى فيض كى بنيادہے_خالدين فيها ...قل لوكان البحرمداداًلكلمات ربّى لنفدالبحر

۹_ سورہ كہف اور اسميں جوحقائق اور معارف بيان ہوئے ہيں يہ سب كے سب پروردگار كے لا محدود كلمات كا ايك حصہ ہيں _لو كان البحر مداداً لكمات ربّى لنفد قيل أن تنفد كلمات ربّي

ايسے سورہ كہ جس ميں اہم موضوعات مثلا اصحاب كہف ...وغيرہ كے واقعات بيان ہوئے ميں اسكے آخر ميں پروردگار كے لا محدود كلمات كا تذكرہ مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے _

آنحضرت :آنحضرت كا مربّى ہونا ۷;آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات كالامتناہى ہونا ۴،۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۶،۷; الله تعالى كى عظمت كا بيان كيا جانا۱; الله تعالى كى نعمات كا بيان كياجانا ۱;اللہ تعالى كے كلمات سے مراد ۹; الله تعالى كے علم كى خصوصيات ۵;اللہ تعالى كے فيض كا جاودانہ ہونا ۸; الله تعالى كے علم كى وسعت ۵

۵۷۸

جنتى لوگ :جنتى لوگوں كى جاودانى كا سرچشمہ ۸

سورہ كہف :سورہ كہف كى اہميت ۹; سورہ كہف كى تعليمات ۹

موجودات :موجودات كا لا متناہى ہونا ۱;۲;۳;موجودات كي خلقت كا سرچشمہ ۶;موجودات كے شما ر ہونے كا نا ممكن ہونا ۲;موجود كا شمار كيا جانا۳

نعمت:نعمتوں كيجاودانى كا سرچشمہ ۸

ہدايت :ہدايت كا سرچشمہ۶

آیت ۱۱۰

( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں تمھارى جيسا ايك بشر ہوں مگر ميرى طرف وحى آتى ہے كہ تمھارا خدا ايك اكيلا ہے لہذا جو بھى اس كى ملاقات كا اميدوار ہے اسے چاہئے كہ عمل صالح كرے اور كسى كو اپنے پروردگار كى عبادت ميں شريك نہ بنائے (۱۱۰)

۱_ پيغمبر(ص) كو حكم دياگيا ہے كہ اپنے بارے ميں فضول اور نامعقول تصورات كے در مقابل اپنے ...بشرى پہلو كو تا كيد سے بيان كريں _قل إنّما أنا بشر مثلكم

لفظ ''انّما '' حصر پر دلالت كرتاہے جملہ ''قل انّما انا بشر''ميں قصر اضافى اصل ميں موصوف كا صفت پرقصر ہے يعنى پيغمبر (ص) بشر ہيں اس سے ماوراء كوئي چيزنہيں ہيں اس طرح كا قصر اس وقت بيان كيا جاتا ہے كہ جب مخاطب، متكلم كے بارے ميں دوسرے خيالات ركھتا ہو اور متكلم ان خيالات كو تبديل كرنے كى كوشش ميں ہو_

۲_ پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ كوتاہ فكر لوگوں كو اپنى شخصيت كے بارے ميں خرافات بيان كرنے سے روكے _قل انّما انا بشر مثلكم

ذيل آيہ كے قرينہ سے ''قل انّما '' كا فرمان اس ليے كہ جاہلوں كے شرك آلود حملات كو رو كا جاسكتے اور پيغمبر(ص) كے بارے ميں پيغمبرى سے ہٹ كر كوئي مقام تجويز نہ كريں جس طرح كہ عيسائيوں نے حضرتعيسي(ع) كے بارے ميں گمان كياہے _

۵۷۹

۳_حضرت محمّد (ص) وحى اور نبوّت سے قطع نظر ايك عام بشر كى مانند ہيں _انّمإنا بشرمثلكم يوحى اليّ

۴_ پيغمبر (ص) نے الله تعالى كے بے پناہ علوم، وحى كے ضمن ميں حاصل كئے_

قل لوكان البحر ...قل إنّما أنا بشر مثلكم يوحى اليّ

۵_پيغمبر سے لامحدود كائنات كے تمام حقائق كى آگاہى كى توقع ركھنابے بنياداصول اور فضول ہے _

قل لوكان البحر ...قل انّما انا بشرمثلكم يوحى اليّ

۶_ الہى رہبروں كو چاہئے كہ وہ ہميشہ عوام كو غلو كرنے سے منع كريں اور اپنے مقام كو زيادہ ظاہر نہ كريں اور اپنى مقام كو جہان ميں وہ زيادہ نہ بڑھائيں _قل إنّمإنا بشرمثلكم

اگرچہ آيت ميں پيغمبر كو خطاب ہے ليكن قرانى خصوصيات كے پيش نظر يہ فرمان عمومى ہے اور دينى رہبروں ہے كہ ہميشہ لوگوں كو يہ نكتہ بتاتے رہيں كہ وہ بھى بشرہيں تا كہ ...انكے ذہنوں ميں انكے بارے ميں الوہيت كا معمولى ساتصور بھى نہ پيداہو_

۷_ لوگوں كيلئے الله واحدكے علاوہ منع كوئي معبودنہيں ہے _أنما إلهكم اله واحد

۸_ الله تعالى كى توحيد اور وحدانيت، پيغمبر(ص) پر ممتازترين عقيدتى پيغامات كى صورت ميں وحى ہوئے ہيں _

يوحى إليّ أنّمإلهكم اله واحد

۹_توحيد پرست انسان كو چاہئے كہ ہميشہ الله تعالى كى رضايت تك پہنچنے كى طلب ميں رہے _الهكم اله واحد فمن كان يرجوا لقاء ربّه فعل ماضى ''كان'' فعل مضارع''يرجوا'' كے ساتھ استمرار كو بيان كر رہاہے اور ''فا'' تفريع مندرجہ بالا مطلب كوبيان كررہى ہے _

۱۰_ قيامت كا برپا ہونااور تمام لوگوں كا الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونااسكے معبود واحد ہونے كا لازمہ ہے_

أنّما الهكم اله واحدفمن كان يرجوا لقاء ربّه

۱۱_قيامت الله تعالى سے ملاقات اوراسكى روشن خصوصيات كا مشاہدہ كرنے كا دن ہے _فمن كان يرجوا لقاء ربّه

طے ہے كہ الله تعالى سے ملاقات سے مراداسكا حسّى مشاہدہ نہيں ہے چونكہ يہ چيز عقلى اور شرعى حوالے سے محال ہے''لاتدركه الأبصار '' لہذا ''فليعمل عملاًصالحاً'' كے قرينہ كى

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945