تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254000 / ڈاؤنلوڈ: 3516
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

۵_كوئي بھى انسان كسى دوسرے كے عمل كا بوجھ اپنے كندھوں پر نہيں اٹھائے گا _ولا تزرو وازرة وزر أخرى

''وزر'' سے مراد بھارى چيز ہے اور يہ يہاں گناہ سے كنايہ ہے_

۶_گناہ ،انسان كے كندھوں پر بھارى بوجھ ہے_ولاتزروازرة وزرأخرى

''وزر'' لغت ميں بھارى چيز كو كہتے ہيں (لسان العرب) اور اس لئے گناہ كو ''وزر'' كہا گيا ہے كہ اس كے نتائج بھى بھارى ہوتے ہيں _

۷_اعمال كى جزا كے نظام پرالہى عدل حاكم ہے_ولاتزر وازرة وزر ا خرى

۸_رسولوں كو بھيجنے اور اتمام حجت سے قبل لوگوں كو سزا نہ دينا ايك سنت الہى ہے_وماكنا معذبين حتّى نبعث رسولا

۹_انبياء كى بعثت كے اہداف ميں سے ايك ہدف لوگوں پر حجت تمام كرنا ہے_وما كنا معذبين حتّى نبعث رسولا

۱۰_كسى بھى عمل كى بدى اور ناجائز ہونے كے بيان سے پہلے اس عمل كى وجہ سے عقاب وعذاب دينا قبيح ہے_

وما كنّا معذبين حتّى نبعث رسولا

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا ہے كہ '' ہم جب تك حقايق بيان كرنے كے لئے لوگوں كى طرف رسول نہيں بھيجتے انہيں عذاب وعقاب نہيں كرتے''_ يہاں احتمال يہ ہے كہ يہ قانون اس عقلى فيصلے كے مطابق ہو كہ ''بغير بيان كے عقاب قبيح اور ناپسند ہے''_

۱۱_گناہ گار امتوں پر اتمام حجت اور رسول كے بھيجنے كے بعد دنياوى عذاب كا نازل ہونا _

وماكنا معذبين حتّى نبعث رسولا

جملہ''ماكنا معذّبين حتّى نبعث رسولاً'' مطلق ہے كہ جو دنياوى عذاب كو بھى شامل ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۷;اللہ تعالى كى حاكميت وعدالت ۷;اللہ تعالى كى سنتيں ۸; الله تعالى كے عذابوں كى شرائط ۸;۱للہ تعالى كے عذاب ۷ ; الله تعالى كے عذابوں كا قانون كے مطابق ہونا ۱۱; الہى حجت كا اتمام ہونے كا كردار ۸، ۱۱

الله تعالى كى آيات:

۴۱

كائنات ميں الله تعالى كى نشانياں ۴;اللہ تعالى كى آيات واضح كرنے كافلسفہ ۴

الله تعالى كے رسول :الله تعالى كے رسولوں كا كردار ۸

اتمام حجت:اتمام حجت كى اہميت ۹

امتيں :گناہ گار امتوں كا دنياوى عذاب ۱۱

انبياء :انبياء كے ذريعے اتمام حجت ۱۱;انبياء كى بعثت كا فلسفہ ۹;انبياء كا كردار ۱۱

انسان :انسان كا اختيار ۳

جبر واختيار :۳

جزا كا مقام : ۷

خود:خود كو نقصان ۱

عمل :عمل كى ذمہ دارى ۵;ناپسند عمل ۱۰

فقہى قواعد :بلابيان عذاب كاقانون ۱۰

گمراہى :گمراہى اختيار ۳;گمراہى كا نقصان ۱ ، ۲

گناہ:دوسروں كے گناہوں كو تحمل كرنا ۵;گناہ كا بوجھ ۶

نصےحت :اعمال كے آخرت ميں محاسبہ كى نصيحت ۴

ہدايت:ہدايت ميں اختيار ۳;ہدايت كا پيش خيمہ ۴; ہدايت كے فوائد ۱ ، ۲

آیت ۱۶

( وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُواْ فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيراً )

اور ہم نے جب بھى كسى قريہ كو ہلاك كرنا چاہا تو اس كے ثروت مندوں پر احكام نافذ كردئے اور انھوں نے ان كى نافرمانى كى تو ہمارى بات ثابت ہوگئي اور ہم نے اسے مكمل طور پر تباہ كرديا (۱۶)

۱_كسى بھى معاشرہ كے امراء اور ثروت مند طبقہ كافسق وفجور اس معاشرہ كى تباہ بربادى كا سبب بنتا ہے_

وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه

''مترف'' مادہ ''ترفہ'' سے ليا گيا ہے اور ''ترفہ'' سے مراد بہت زيادہ رزق ونعمت ہے (مفردات راغب)

۴۲

۲_تاريخ اور انسانى معاشروں كے حوادث ،الہى ارادہ كے تحت ہيں _

وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيها فدمرّنه

۳_آسائش وثروت سے مالا مال ہونا فسق فجور كى طرف ميلان كى پيش خيمہ ہے _أمرنا مترفيها ففسقوا فيه

معاشرہ كے تمام طبقات ميں سے فاسق و فاجر ہونے كے لئے ثروت مند طبقے كا ذكر ہونا حالانكہ فسق وفجور تمام لوگوں سے ہوسكتا ہے اس كا كسى خاص طبقہ سے تعلق نہيں ہے 'شايد اسى مندرجہ بالا نكتہ كى بنا پر ہے_

۴_ثروت مند اور صاحبان مال ومتاع دوسروں كى نسبت زيادہ نافرمانى خدا اور مخالفت حق كا شكارہيں _

ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه مندرجہ بالا نتيجہ اس بناء پر ليا گيا ہے كہ ''ا مرنا'' كا مفعول ''بالطاعة'' كى مانندكوئي لفظ محذوف ہو تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم معاشرہ كے ثروت مند طبقہ كو اطاعت وبندگى كا حكم ديتے ہيں _ ليكن وہ توقع كے بر خلاف فسق وفجور كى راہ كو اختيار كرتے ہيں _

۵_ارادہ الہى اسباب و مسببات كے تحت انجام پاتاہے_وإذا ا ردنا ففسقوا فيها فحقّ عليها القول

۶_كسى معاشرہ ميں فاسق وفاجر مالدار لوگوں كى تعداد كا بڑھنا پروردگار كى سنتوں كے مطابق اس معاشرہ كى تباہى كے اسباب ميں سے ہے_وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه

بعض كا خيال ہے كہ ''ا مرنا'' كثرنا كے معنى پر ہے _ (ہم نے مزيد بڑھايا ) (مفردات راغب) تو اس صورت ميں ''ا مرنا مترفيھا'' سے مراد ثروت مند طبقہ كا بڑھنا ہے _

۷_مالدار طبقہ كا فسق وفجور دوسرے طبقات كى گناہ و بربادى كى طرف رغبت ميں مؤثر اور اہم كردار ادا كرتا ہے_

ا مرنا مترفيها ففسقوا فيه

تمام طبقات ميں سے بالخصوص ثروت مند طبقے كا ذكر ہونا اس بات كو واضح كرتا ہے كہ دوسرے طبقات كى نسبت اس طبقہ كا گناہ ميں آلودہ ہونا ، معاشرہ كے بگڑنے اور تباہ ہونے ميں زيادہ مؤثر اور اہم كردار اداكرتا ہے_

۸_كوئي بھى معاشرہ اور اس كا تغير وتبدل واضح سنت وقانون كے مطابق ہے _وإذا ا ردنا ا ن نهلك ففسقوا فيها فدمّرنه

''قرية'' لغت ميں انسانوں كے مجموعہ كوكہتے ہيں (مفردات راغب) يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے :

۴۳

جب معاشرہ كے مالدار لوگ فاسق ہوجاتے ہيں تو ان كے بارے ميں ہمارى بات يقينى ہوجاتى ہے '' فحقّ عليھا القول '' يہ اس بات كو بيان كررہاہے كہ معاشرہ كے تغيّرات واضح قانون كے حامل ہيں _

۹_انسانوں كے اعمال ان كى تباہى وبربادى ميں واضح كردار ادا كرتے ہيں _

وإذا ا ردنا ان نهلك قرية ففسقوا فيها فحق عليها القول فدمّرنه

۱۰_معاشرتى سطح پر نافرمانى الہى يقينى طور پر عذاب الہى كے نزول كا موجب ہے _فسقوا فيها فحقّ عليها القول

۱۱_نافرمان معاشرہ كا عذاب اس قدر شديد ہے كہ اس كى مكمل تباہى ونابودى كا سبب بنتا ہے_

ففسقوا فيها فحقّ عليها القول فدمّرنها تدميرا

۱۲_''عن أبى جعفر(ع) فى قول الله : ''إذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها '' قال: تفسيرها ا مرنا ا كابرها'' (۱) امام باقر (ع) سے الله تعالى كى اس كلام :''ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها'' كے حوالے سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : اس آيت كى تفسير يہ ہے كہ ہم اس علاقہ كہ بڑوں كو حكم كرتے ہيں ''_

آسائش پسند لوگ:آسائش پسند لوگوں سے مراد ۱۲; آسائش پسند لوگوں كا حق قبول نہ كرنا ۴;بدكار آسائش پسند طبقے كا كردار ۶/اسباب كا نظام : ۵

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱۲;اللہ تعالى كى سنتيں ۶;الہى ارادہ كے جارى ہونے كى مقامات ۵; الہى ارادہ كى اہميت۲

تاريخ :تاريخ تبديليوں كا سرچشمہ ۲

حق:حق قبول نہ كرنے كا خطرہ ۴/عذاب:عذاب كے اسباب ۱۰;عذاب كے درجات ۱۱

عمل :عمل كے نتائج ۹/طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كے اثرات۵

فساد:فساد كے معاشرتى نتائج ۷;فساد پھيلنے كے نتائج ۱۰

فسق:فسق كا پيش خيمہ۳;فسق كے معاشرتى نتائج ۷

گناہ:گناہ كا پيش خيمہ ۳

____________________

۱) تفيسر عياشي، ج ۲، ص ۲۸۴، ح ۳۵، نورالثقلين ج۳، ص ۱۴۴، ح ۱۰۹_

۴۴

مال :مال كے نتائج ۳

مالدار لوگ:فاسق مالدار لوگوں كا كردار ۶;مالدار لوگوں كا حق سے اعراض كرنا ۴;مالدار لوگوں كے فسق كے نتائج ۱;مالدار لوگوں كے فساد كے نتائج ۷;مالدار لوگوں كے گناہوں كے نتائج ۱

معاشرہ:معاشرہ كى تباہى كے اسباب ۱،۶; معاشرتى مشكلات كى پہچان ۱،۶، ۷; معاشرتى فساد كا پيش

خيمہ ۷;معاشرتى سنتيں ۸; فاسد معاشرہ كا عذاب ۱۱; معاشرتى تبديليوں كا قانون كے مطابق ہونا ۸;معاشرہ كا قانون كے مطابق ہونا ۸; معاشرتى فاسد كے نتائج ۱۱; فساد معاشروں كى ہلاكت ۱۱

ہلاكت :ہلاكت كے اسباب ۹

آیت ۱۷

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحٍ وَكَفَى بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرَاً بَصِيراً )

اور ہم نے نوح كے بعد بھى كتنى امتوں كو ہلاك كرديا ہے اور تمھارا پروردگار بندوں كے گناہوں كا بہترين جاننے والا اور ديكھنے والا ہے (۱۷)

۱_زمانہ حضرت نوح(ع) كے بعد بہت سى امتيں اور اقوام اپنے فسق وفجور كى وجہ سے پروردگار كى مرضى ومنشاء كے ساتھ تباہ وبرباد ہوگئيں _ففسقوا وكم ا هلكنا من القرون

''قرن'' (قرون كا واحد) سے مراد وہ قوم ہے جو تقريباً ايك ہى زمانہ زندگى بسر كرے (مفردات راغب)

۲_حضرت نوح(ع) سے پہلے انسان وسيع اور عمومى تباہى كے عذاب سے دوچار نہيں ہوئے تھے_

وكم أهلكنا من القرون من بعد نوح

پروردگار نے پچھلى آيت ميں كافر اور بد كار اقوام كو ہلاك كرنے كے حوالے سے اپنى سنت كا ذكر فرمايا پھر اس حقيقت كو ثابت كرنے كے لئے قوم نوح(ع) اور اس كے بعد دوسرى اقوام كى ہلاكت كا ذكر كيا تو حضرت نوح (ع) كى داستان اور ان كے بعد كى اقوام كے واقعات سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت نوح(ع) سے پہلے كسى قوم كو مجموعى طور پر عذاب الہى سے دوچار نہيں ہونا پڑا_

۳_حضرت نوح (ع) سے پہلے لوگوں ميں وسيع اور عمومى فسق وفجور نہ تھا _وماكنا معذبين حتّى نبعث رسولاً_ وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا وكم ا هلكنا من القرون من بعد نوح

۴۵

۴_انسانى تاريخ ميں عمومى فسق وفجور اور بڑے بڑے انحراف زمانہ نوح _ كے بعد واقع ہوئے_وكم أهلكنا من بعد نوح

۵_حضرت نوح(ع) كے بعد بہت سے معاشرے اور اقوام اپنے درميان موجود فاسق و فاسد آسائش پسند طبقہ كى بناء پر تباہى وبربادى سے دوچار ہوئيں _وإذا ا ردنا ا ن نهلك قرية ا مرنا مترفيها ففسقوا فيها وكم أهلكنا من القرون من بعد نوح

۶_حضرت نوح(ع) كے بعد انسان كى گروہى اور اجتماعى زندگى كے نئے دور كا آغاز_من القرون من بعد نوح

پروردگار نے پچھلى آيت ميں فرمايا'' بہت سے انسانى معاشروں كو آسائش پسند طبقہ كى بدكاريوں كے باعث ہم نے تباہ كيا'' اور اس آيت ميں حضرت نوح _ كے بعد والى اقوام كى ہلاكت كا تذكرہ ہوا ہے تو ان دونوں آيات سے معلوم ہوا كہ حضرت نوح (ع) سے پہلے معاشرتى زندگى ايسى نہ تھى كہ آسائش پسند مالدار لوگ موجود ہوں يا معاشرہ پر تسلط ركھتے ہوں ورنہ وہ اقوام بھى عذاب الہى سے دوچار ہوتيں _ پس حضرت نوح(ع) كے بعد اقوام كا عذاب سے دوچار ہونا بتلاتا ہے كہ ان كى اجتماعى زندگى ايسى تھى كہ عذاب سے دوچار ہونے كے بعد معاشرتى زندگى كا ايك نيادور شروع ہوچكا تھا_

۷_اللہ تعالى ،اپنے بندوں كے تمام گناہوں سے باخبر اور ان پر نگاہ ركھے ہوئے ہے_

وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصيرا

۸_بندوں كو عذاب سے دوچار كرنے كے ليے الله تعالى كا بندوں كے ظاہرى اور باطنى گناہوں سے باخبر ہونا ہى كافى ہے اس كومزيد كسى گواہ كى ضرورت نہيں ہے_وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصيرا

مندرجہ بالا نكتہ كلمہ ''خبير'' اور''بصير'' كے درميان فرق سے پيدا ہوا ہے چونكہ كلمہ ''خبير'' سے مراد افكار اور چيزوں كے باطن سے آگاہى ہے (مفردات راغب) اور ''بصير'' كردار واعمال سے مطلع ہونا ہے_

۹_گناہ گار لوگوں كو الله تعالى كى دھمكي_وكفى بربّك بذنو ب عباده خبيراً بصيرا

''كفى بربّك بذنوب عبادہ'' كے بعد خبير وبصير كا ذكر گناہ گاروں كے لئے دھمكى ہے _

۱۰_انسانى معاشروں كى بربادى كا حقيقى سبب گناہ ہے _كم أهلكنا من القرون وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصير

۱۱_سركش معاشروں كى نابودي، پروردگار كے ذريعہ از روئے علم و بصيرت ہے _وكم أهلكنا وكفى بربّك خبيراً بصير

۴۶

۱۲_فاسد اور سركش معاشروں كى از روئے علم وبصيرت تباہى الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

وكم ا هلكنا وكفى بربّك بذنوب عباده خبيراً بصير

اسماء وصفات:بصير ۷ ; خبير ۷

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۱;اللہ تعالى كے افعال ۱۱;اللہ تعالى كى بصيرت ۱۱;اللہ تعالى كا ڈرانا ۹;اللہ تعالى كا علم ۱۲;اللہ تعالى كا علم غيب ۷، ۸; الله تعالى كے عذابوں كا قانون كے مطابق ہونا۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت كے نتائج ۱۲;اللہ تعالى كا نگاہ ركھنا ۷

امتيں :حضرت نوح(ع) كے بعد كى امتيں ۱; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں ۲; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں اور فساد ۳; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں اور فسق ۳; حضرت نوح (ع) كے بعد كى امتوں كا فساد ۴;حضرت نوح (ع) كے بعد كى امتوں كا فسق ۴

انسان:انسانوں كے گناہ ۷;انسان كى معاشرتى زندگى ۶

پہلى امتيں :پہلى امتوں كے آسائش پسند ۵;پہلى امتوں كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; پہلى امتوں كے عذاب ۲;پہلى امتوں كے فاسق وفاجر ۵;پہلى امتوں كے فسق كے نتائج ۱;پہلى امتوں كے گناہ كے نتائج ۱;پہلى امتوں كى تباہى ۱، ۲، ۵

عذاب:عمومى عذاب ۲

گناہ :پوشيدہ گناہ ۸ ;گناہ كے نتائج ۱;گناہ كے معاشرتى نتائج ۱۰;واضح گناہ ۸

گناہ گار:گناہ گاروں كو ڈرانا ۹

معاشرہ:معاشروں كى ہلاكت كے اسباب ۱،۵; معاشرتى مشكلات كى پہچان ۵، ۱۰;سركش معاشروں كے عذاب كاپيش خيمہ ۱۲; فاسد معاشروں كے عذاب كا پيش خيمہ ۱۲;سركش معاشروں كى تباہى ۱۱

نوح (ع) :نوح (ع) كے بعد كا زمانہ ۶

۴۷

آیت ۱۸

( مَّن كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاء لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلاهَا مَذْمُوماً مَّدْحُوراً )

جو شخص بھى دنيا كا طلب گار ہے اور اس كے لئے جلدى جو چاہتے ہيں دے ديتے ہيں پھر اس كے بعد اس كے لئے جہنّم ہے جس ميں وہ ذلّت و رسوائي كے سا تھ داخل ہوگا (۱۸)

۱_دنيا كى طلب، انسان كے جہنم كى آگ ميں جانے كا سبب ہے _من كان يريد العاجلة جعلنا له جهنم

۲_نقد مانگنا، جلد بازى كرنا اور دور انديشى سے بے بہرہ ہونا ' دنيا طلبى اور آخرت سے غفلت كى بنياد ہے_

من كان يريد العاجلة

كلمہ ''عاجلہ'' جو كہ مادہ عجلہ (كسى چيز كو جلد بازى سے چاہنا) سے ہے كا ''الدنيا '' كى جگہ استعمال ہونا بتاتا ہے كہ مال دنيا كا نقد ہونا اور اس كا سريع حصول دنيا كے طلبگاروں كے ليے اس كے حصول ميں بہترين كردار ادا كرتا ہے_

۳_طبيعى اسباب الله تعالى كى مشيت وارادہ كے تحت ہيں _من كان يريد العاجلة عجلّنا له فيها ما نشائ

دنيا كے طالب اپنى خواہشات كو طبيعى اسباب كے ذريعے حاصل كرتے ہيں اور الله تعالى نے ان كے لئے دنياوى فائدوں كے حصول كو اپنى طرف نسبت دى ہے يہ نسبت بتاتى ہے كہ طبيعى اسباب الله تعالى كے تحت ہيں _

۴_الله تعالى دنيا كے طالب لوگوں كى بعض خواہشات كودنيا ميں پورا كرتا ہے اور انہيں ان سے فائدہ اٹھانے كى اجازت ديتا ہے _من كان يريد العاجلة عجلّنا له فيه

۵_دنيا كے طالب صرف اپنى بعض دنياوى خواہشات كو پاتے ہيں نہ كہ تمام خواہشات كو_

من كان يريد العاجلة عجلّنا فيها ما نشاء

الله تعالى نے دنيا كے طالب لوگوں كا اپنى آرزؤں كے پانا كو اپنى مشيت سے نسبت دى ہے'' مانشائ'' يہ بتا تا ہے كہ وہ لوگ اپنى تمام تر خواہشات كو نہيں پورا كرسكتے مگر اس قدر پورا كرسكتے ہيں كہ جتنا پروردگار چاہتا ہے_

۶_تمام دنيا كے طالب لوگ دنياوى فائدوں كو حاصل نہيں كرسكتے _من كان يريد العاجلة عجلّنا له لمن نريد

۷_بعض دنيا كے طالب لوگ دنيا وآخرت دونوں سے محروم ہيں _من كان يريد العاجله عجلّنا لمن نريد ثم جعلنا له جهنّم

۴۸

''جعلنا لہ جھنم'' ميں ''لہ'' كى ضمير ''من كان ...'' ميں ''من'' كى طرف لوٹ رہى ہے يعنى جو بھى دنيا كے پيچھے بھاگتاہے_ ان كا ٹھكانہ دوزخ ہے اگر چہ بعض دنياوى آرزؤں كو مشيت خدا سے پاليسى يا ان ميں ناكام رہيں _لہذا جو بھى اگر چہ اپنى دنياوى خواہشات كو پورا نہ كرسكيں آخرت ميں جہنمى وہ ہيں اور دنيا و آخرت دونوں سے محروم ہيں _

۸_دنيا كے طالب لوگ آخرت ميں جسمانى عذاب كے علاوہ روحى عذاب ميں بھى مبتلاء ہونگے_

ثم جعلنا له جهنم يصلها مذموماً مدحورا

''يصلاھا'' (جہنم كى آگ ميں جلے گا) يہ عذاب جسمانى كى طرف اشارہ كر رہا ہے_ ''مذموماً مدحوراً'' (مذمت شدہ اور راندہ ہوئے) يہ عذاب روحى كى طرف اشارہ ہے_

۹_دنيا كے طالب، آخرت ميں قابل مذمت ہونگے اور رحمت خدا سے محروم اور دھتكارے ہوئے ہونگے_

من كان يريد العاجلة ثم جعلنا له جهنم يصلها مذموماً مدحوراً_

۱۰_''عن إبن عباس ا ن النبي(ص) قال: معنى الا ية من كان يريد ثواب الدنيا بعمله الذى افترضه الله عليه لا يريد به وجه الله والدار الا خر عجّل له فيها ما يشاء الله من عرض الدنيا وليس له ثواب فى الا خرة وذالك ان اللّه سبحانه وتعالى يؤتيه ذلك ليستعين به على الطاعة فيستعمله فى معصية اللّه فيعا قبه اللّه عليه (۱) ابن عباس سے راويت ہوئي ہے كہ رسول الله (ص) نے فرمايا كہ آيت''من كان يريد العاجلة عجّلنا له فيها ما يشائ'' كا معنى يہ ہے كہ جو ان اعمال كے انجام دينے سے كہ جنہيں الله تعالى نے اس پرواجب كيا ہے الله كا تقرب اور آخرت نہ چاہے بلكہ دنياوى فائدے مانگے تو دنيا ميں جو الله تعالى چاہے گا اسے دنياوى نعمتيں دے گا اور آخرت ميں اس كا كوئي حصہ نہيں ہے كيونكہ الله تعالى نے جو كچھ اسے ديا تھا اس لئے كہ اطاعت الہى ميں اس كى مدد ہو ليكن اس نے اسے الله كى معصيت ميں استعمال كيا اس لئے الله تعالى اسے عذاب دے گا_

آخرت:

____________________

۱)مجمع ابيان ج ۶ ص ۶۲۷نورالثقلين ج۳ ص ۱۴۵ح ۱۱۴

۴۹

آخرت سے محروم لوگ ۷

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۳ ;اللہ تعالى كى مشيت كى حاكميت ۳

الله تعالى كى درگاہ سے راندے ہوئے : ۹

جزا:اخروى جزا سے محروميت ۱۰

جہنم:جہنم جانے كے اسباب ۱

جلد بازي:جلد بازى كے نتائج ۲

دنيا:دنيا سے محروم لوگ ۷

دنيا كے طالب لوگ:دنيا كے طالب لوگوں كى آخرت سے محروميت ۹;دنيا كے طالب لوگوں كى اخروى مذمت ۹;دنيا كے طالب لوگوں كا آخرت ميں عذاب ۸;دنيا كے طالب لوگوں كى آرزؤں كاپورا ہونا ۴_۵; دنيا كے طالب لوگوں كى دنياوى سہولتيں ۶;دنياكے طالب لوگوں كا روحى عذاب ۸; دنيا كے طالب لوگوں كى محروميت ۷; دنيا كے طالب لوگوں كے فائدے ۶

دنيا كى طلب:دنياوى طلب كى بنياد ۲;دنيا كى طلب كے نتائج ۱

رحمت:رحمت سے محروم لوگ ۹

روايت : ۱۰

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا مسخرہونا ۳

عذاب:عذاب كے اہل لوگ ۸

عمل :عمل كى دنياوى جزا ۱۰

غفلت :آخرت سے غفلت كى بنياد

نافرماني:نافرمانى كا عذاب ۱۰

۵۰

آیت ۱۹

( وَمَنْ أَرَادَ الآخِرَةَ وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ كَانَ سَعْيُهُم مَّشْكُوراً )

اور جو شخص آخرت كا چاہنے والا ہے اور اس كے لئے ويسى ہى سعى بھى كرتا ہے اور صاحب ايمان بھى ہے تو اس كى سعى يقينا مقبول قرار دى جائے گى (۱۹)

۱_آخرت كاطالب وہ مؤمنين جو اپنے اخروى مقاصد كے لئے سنجيدگى سے كوشش كرے تو وہ اپنى اس كوشش كے قيمتى نتائج پاليں گے_و من ا راد الا خرة كان سعيهم مشكورا

۲_اخروى فائدوں اور نعمتوں كا حصول اس راہ ميں انسان كى وافر جد و جہد وكوشش سے مشروط ہے_

ومن ا راد الا خرة وسعى لها سعيها وهو مؤمن فا ولئك كان سعيهم مشكوراً _

يہ عبارت ''وسعى لھا سعيھا'' جملہ ''من ا راد الا خرة''كے لئے شرط كى مانند ہے يعنى اگر كوئي طالب آخرت ہے بشرطيكہ اس كے لئے كافى زحمت كى ہو تو وہ آخرت سے بہرہ مند ہوگا_

۳_آخرت كے لئے كوشش ايمان كى صورت ميں فائدہ مند ہے_

ومن ا راد الا خرة وسعى لها سعيها وهو مؤمن فا ولئك كان سعيهم مشكورا

و جملہ ''وہو مؤمن'' سعى كى ضميركے لئے حال ہے جو درحقيقت آخرت كى طلب اور اسكے لئے كوشش كى شرط بيان كر رہا ہے_

۴_انسان كى اپنى چاہت اور كوشش اس كى اخروى سعادت اور بدبختى ميں فيصلہ كن كردار ادا كرتى ہے_

من كان يريد العاجلة جعلنا له جهنّم ومن ا راد الأخرة وسعى لها سعيها فا ولئك كان سعيهم مشكور

۵_دنيا كے طالب لوگوں كى ممكنہ شكست اور ناكامى كے برخلاف آخرت كے طالب لوگوں كے اخروى فائدے يقينى اور ضمانت شدہ ہيں _ومن يريد العاجلة مانشاء لمن نريد ومن أراد الأخرة كان سعيهم مشكورا

۶_آخرت كى زندگى دنيا سے برتر زندگى ہے اور اس كا حصول تمام مؤمنين كا مقصد ہونا چاہئے_

من كان يريد العاجلة ومن أراد الأخرة كان سعيهم مشكورا

دنيا كے طالب لوگوں كے مدمقابل آخرت كے طالب لوگوں كى كوشش اور زحمت كا الله تعالى كى طرف سے قدردانى

۵۱

مندرجہ بالا حقيقت كى وضاحت كر رہى ہے_

۷_نيك كام كا شكريہ اور قدردانى پروردگار كا شيوہ ہے_ومن أراد الا خرة فا ولئك كان سعيهم مشكورا

۸_فقط وہ زحمت وكوشش ہى اہميت كى حامل اور قابل تعريف ہے جو آخرت كى طلب اور عظےم زندگى كے حصول كى راہ ميں كى جائے_من كان يريد العاجلة ومن ا راد الأخرة كان سعيهم مشكورا

يہ كہ الله تعالى نے انسانوں ميں دنيا كى طلب اور آخرت كى طلب كا ذكر كرنے كے بعد آخرت كے طالب لوگوں كى زحمت وكوشش كا شكريہ اور تعريف كى ہے اس سے معلوم ہواكہ صرف وہ زحمت وكوشش ہى قدردانى اور تعريف كے قابل ہے كہ جو عظيم اخروى زندگى كے حصول كى راہ ميں ہو نہ كہ ہر قسم كى كوشش اور زحمت _

آخرت:آخرت كے لئے كوشش ۳

آخرت كے طالب لوگ:آخرت كے طالب لوگوں كى جزا ۱; آخرت كے طالب لوگوں كى جزا كا يقينى ہونا ۵

آخرت كى چاہت :آخرت كى چاہت كى اہميت ۶، ۸

ارادہ :ارادہ كے نتائج ۴

اہمتيں :اہميتوں كامعيار ۸

ايمان :ايمان كے نتائج ۲

دنيا كے طالب لوگ:دنيا كے طالب لوگوں كى شكست ۵

زندگي:اخروى زندگى كى اہميت ۸;اخروى زندگى كى قدروقيمت۶;دنياوى زندگى كى قدرو قيمت ۶

سعادت :اخروى سعادت كے اسباب ۴

شقاوت :اخروى شقاوت كے اسباب ۴

شكريہ :شكريہ كى اہميت ۷

عمل:پسنديدہ عمل ۷

۵۲

كوشش:كوشش كى اہميت ۸; كوشش كى جزاء ۳; كوشش كے نتائج ۱،۲، ۴

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء ۱;مؤمنين كا مقصد ۶

نعمت:نعمت كے حصول كى شرائط ۲;اخروى نعمات كے حصول كى شرائط ۲

آیت ۲۰

( كُلاًّ نُّمِدُّ هَـؤُلاء وَهَـؤُلاء مِنْ عَطَاء رَبِّكَ وَمَا كَانَ عَطَاء رَبِّكَ مَحْظُوراً )

ہم آپ كے پروردگار كى عطا و بخشش سے ان كى اور ان كى سب كى مدد كرتے ہيں اور آپ كے پروردگار كى عطا كسى پر بند نہيں ہے (۲۰)

۱_تمام انسانوں (خواہ دنيا كے طالب ہوں ياآخرت كے طالب ) كا دنياوى نعمتوں اور فائدوں سے مسلسل بہرہ مند ہونا سنت الہى ہے_كلاً نمدّ و هؤلاء من عطاء ربّك

''امداد'' (نمدّ كا مصدر) كا معنى مددكرنا ہے اور فعل مضارع نمدّ استمرار زمان پر دلالت كرتا ہے_

۲_دنيا ميں الله تعالى كے الطاف اور بخشش كے احاطہ ميں تمام انسانوں ، مؤمن ،كافر ،نيك اور بدكار كا شامل ہونا _

كلاً نمدّ و هؤلاء من عطاء ربّك

۳_دنياوى نعمتوں كا ميّسر ہونا ايمان اور آخرت كي چاہت كے ساتھ منافات نہيں ركھتا_

ومن أراد الأخرة كلاً نمد و هؤلاء و هؤلاء من عطاء ربّك

يہ جو الله تعالى نے فرمايا : ''آخرت كى طلب ركھنے والوں كو اپنى بخشش (دنياوى نعمتوں ) سے بہرہ مند كرتے ہيں '' سے معلوم ہوتا ہے كہ آخرت كى طلب اور اخروى زندگى كى خاطر كوشش كرنا دنياوى نعمتوں كے ميّسر ہونے سے منافات نہيں ركھتا_

۴_نعمتيں اور مادى سہولتيں الله تعالى كے الطاف اور بخشش ہيں اور يہ سب كچھ انسانوں كى مدد كرنے كے لئے ہيں _

كلاً نمدّ من عطاء ربّك

۵_انسانوں پر مسلسل بخشش اور فيض ،اللہ كے مقام

۵۳

ربوبيت كا تقاضا ہے _كلاً نمدّ هو لائ وهو لائ من عطاء ربك

۶_الله تعالى انسانوں كى طرف بخشش كے حوالے سے كوئي محدوديت ركھتاہے اور نہ كوئي ركاوٹ_

وماكان عطاء ربّك محظورا

۷_تمام انسان خواہ وہ نيك ہوں يا بدكار خواہ مؤمن ہوں يا كافر سب كو الله تعالى كى طرف سے بخشش اور دنياوى سہولتيں ميّسر ہونا اس كے ابدى و ازلى فيض كى بنياد پر ہے_كلاً نمدّ هؤلائ وهؤلائ من عطائ ربك وماكان عطاء ربك محظورا

جملہ ''وماكان عطاء ربك محظوراً'' اس آيت ميں گذشتہ جملے كى علت بيان كر رہا ہے _ يعنى چونكہ الله تعالى اپنى بخشش سے كسى كو منع نہيں كرتا _ لہذا نيك و بداور مؤمن و كافر سب اس سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

آخرت كے طالب لوگ:آخرت كے طالب لوگوں كى نعمتيں ۱

آخرت كى طلب :آخرت كى طلب اور دنياوى نعمتيں ۳

الله تعالى :الله تعالى كى سنتيں ۱;اللہ تعالى كے لطف كا عام ہونا ۲;الله تعالى كى بخشش كا مسلسل ہونا ۵;اللہ تعالى كا لطف ۴;اللہ تعالى كا مدد كرنا ۴; الله تعالى كى ربوبيت كے نتائج ۵;اللہ تعالى كے فيض كے نتائج ۷;اللہ تعالى كى بخشش كا وسيع ہونا ۶

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال لوگ ۴

ايمان:ايمان اور دنياوى نعمتيں ۳

دنيا كے طالب لوگ:دنيا كے طالب لوگوں كى نعمتيں ۱

نعمت :نعمت كے شامل حال لوگ ۱، ۲،۳;نعمت كى بنياد ۷

آیت ۲۱

( انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَلَلآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلاً )

آپ ديكھئے كہ ہم نے كس طرح بعض كو بعض پر فضيلت دى ہے اور پھر آخرت كے درجات اور وہاں كى فضيلتيں تو اور زيادہ بزرگ و برتر ہيں (۲۱)

۱_الله تعالى كى طرف سے انسانوں كے دنياوي

درجوں ميں فرق كى طرف غوروفكر كرنے اور درس عبرت لينے كى دعوت _انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض

۵۴

۲_بعض انسانوں كى بعض پر مرتبہ ميں برترى اور ان كے مادى درجوں ميں فرق الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہے_

فضّلنا بعضهم على بعض

۳_تمام انسانوں كو الله تعالى كا فيض اور عطا ايك جيسى نہيں ہے _

كلاً نمدّ هؤلائ وهؤلائ من عطاء ربّك انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض

۴_اخروى مراتب و فضائل دنياوى درجات سے كہيں زيادہ برتر اور بلند ہيں _وللا خرة ا كبر درجات وأكبر تفضيلا

۵_انسانوں ميں دنياوى نعمتوں اور سہولتوں كے حوالے سے فرق ان كے اخروى درجات كے تفاوت كى عكاسى كررہاہے_انظر كيف فضّلنا بعضهم وللا خرة أكبر درجات

۶_اخروى درجات اور امتيازات كے فرق كے حوالے سے انسان كى كوشش ايك واضح كردار اداكرتى ہے_

من كان يريد العاجلة ومن ا راد الا خرة و سعى لها فضّلنا بعضهم على بعض وللا خرة أكبر درجات وا كبرتفضيلا

يہ كہ الله تعالى نے پچھلى آيات ميں فرمايا : ''آخرت كے طالب لوگوں كو ان كى آخرت كى چاہت كے حوالے سے كوشش كے مطابق جزا دى جائے گى '' اور اس آيت ميں فرما رہا ہے كہ آخرت كے درجات دنيا كى نسبت وسيع اور عظيم ہيں _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آخرت كے بلند وبالا درجات كے حصول كے لئے ا سكے مطابق كوشش ضرورى ہے _

۷_آخرت كے مراتب كى عظمت پر توجہ اس كى بلند و بالا قدروقيمت كى طرف ميلان كى بناء پر ہے _

انظر وللا خرة اكبر درجات واكبر تفضيلا

الله تعالى كى انسانوں كو بلند ترين اخروى درجات ميں غوروفكر كى دعوت اس حوالے سے بھى ہوسكتى ہے كہ انسانوں ميں آخرت كى طلب اور اس كے عالى ترين درجات كے حصول كا انگيزہ پيدا ہو_

۸_قيامت كے دن آخرت كے طالب مؤمنين بہت عظےم مقام پر فائز اور عالى ترين درجات كے حامل ہونگے_

ومن ا راد الا خرة وسعى لها سعيها وهو مؤمن وللا خره ا كبر درجات وأكبرتفضيلا

۹_''عن النبى (ص) قال:''مامن عبد يريد ا ن يرتفع فى الدنيا درجة فارتفع إلّاوضعه اللّه فى الا خرة درجة ا كبر منها وا طول ثم قرء : وللا خرة ا كبر درجات وا كبر تفضيلاً _(۱)

____________________

۱) الدرالمنشور ج ۵ ص ۲۵۷_

۵۵

پيغمبر اسلام (ص) سے روات ہوئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا :'' كوئي شخص ايسا نہيں ہے كہ جو چاہے كہ دنيا ميں كسى درجہ كے اعتبار سے ترقى كرے اور اسے حاصل بھى كرے مگر يہ كہ الله تعالى نے جو ا س كے لئے آخرت ميں دنياوى درجہ سے بڑھ كر اور وسيع درجہ قرار دياہے اس سے محروم كرے گا_ پھر آپ (ص) نے اس آيت كى تلاوت فرمائي :''وللا خرة أكبر درجات وا كبر تفضيلاً''

۱۰_''عن ا بوعمرو الزبيرى عن أبى عبدالله (ع) قال: قلت له : ''إن للايمان درجات و منازل ...؟ قال نعم، قلت له: صفه لي قال: ثم ذكر ما فضّل اللّه عزّوجلّ به أوليائه بعضهم على بعض فقال عزّوجلّ ''انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض وللأخرة أكبر درجات و أكبر تفضيلاً'' فهذا ذكر درجات الايمان ومنازله عنداللّه عزّوجلّ _(۱)

ابو عمر زبيرى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا: كيا ايمان كے بھى مراتب اور منزليں ہيں ؟ حضرت (ع) نے فرمايا : ہاں تو ميں نے عرض كيا مجھے بتائيں تو فرمايا : پس (قرآن نے) وہ چيز كہ جس كے ذريعے الله تعالى نے اپنے بعض اولياء كو بعض پربرترى دى ہے اسے بيان كيا اور فرمايا :'' انظر كيف فضّلنا بعضهم على بعض وللا خرة أكبر درجات وأكبر تفضيلاً '' پس يہ الله تعالى كے نزديك ايمان كے مراتب ومنازل ہيں _

آخرت كے طالب لوگ:آخرت كے طالب لوگوں كے اخروى مقامات ۸

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲;اللہ تعالى كى دعوتيں ۱

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال لوگوں ميں فرق ۳

انسان:انسانوں ميں اقتصادى فرق ۲، ۵; انسانوں ميں اخروى مراتب ۷;انسانوں ميں فرق كى بنياد ۲;انسانوں ميں فرق سے عبرت ۱; انسانوں كے فرق ميں مطالعہ ۱; انسانوں كے اخروى اختلافات كى نشانياں ۵

اہميتيں :اخروى مقامات كى اہميت ۴;دنياوى مقامات كى اہميت ۴

ايمان :ايمان كے مراتب ۱۰

تدبّر:تدبّر كى اہميت ۱//ذكر:آخرت كے ذكر كے نتائج ۷

روايت:۹ ،۱۰//عبرت:عبرت كے اسباب ۱;عبرت كى اہميت ۱

____________________

۱) كافى ج ۲، ص ۴۱، ح۱، بحارالانوار ج ۲۲، ص ۳۰۹، ح ۹_

۵۶

كوشش:كوشش كى اہميت ۶; كوشش كے نتائج ۶

مقامات:اخروى مقامات۹;اخروى مقامات ميں مؤثر اسباب ۶;دنياوى مقامات كے نتائج ۹

مؤمنين :مؤمنين كے اخروى مقامات ۸;مؤمنين كے مقامات كے درجات ۱۰

ميلانات :اہميتوں كى طرف ميلان كا سرچشمہ ۷

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگوں ميں فرق ۳

آیت ۲۲

( لاَّ تَجْعَل مَعَ اللّهِ إِلَـهاً آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوماً مَّخْذُولاً )

خبردار اپنے پروردگار كے ساتھ كوئي دوسرا خدا قرار نہ دينا كہ اس طرح قابل مذمّت اور لاوارث بيٹھے رہ جاؤ گے اور كوئي خدا كام نہ آئے گا (۲۲)

۱_الله تعالى كا انسانوں كو الله كے سوا كسى اورمعبود پر عقيدہ ركھنے اور اسے الله تعالى كے ساتھ شريك ومؤثر ماننے پر خبردار كرنا_لا تجعل مع اللّه إلهاً ء اخر

۲_انسانوں كى تخليق ، جزا، سزا اور نعمتوں كے عطا كرنے ميں الله تعالى كى وحدانيت كا تقاضا ہے كہ عقيدہ وعمل ميں ہر قسم كے شرك سے پرہيز كياجائے_وجعلنا الّيل والنهار وكلّ انسان ا لزمناه طائره لاتجعل مع اللّه إلهاً ء اخر

مندرجہ بالا مطلب دو نكات كى طرف توجہ سے حاصل ہوا :_

۱_ جملہ''لاتجعل مع اللّه إلهاً ...'' پچھلى آيات كے لئے نتيجہ كى مانند ہے اور ان آيات كے اصلى پيغام جو تين مرحلوں ميں آيا ہے مندرجہ بالا نتيجہ سے اخذ كيا جاسكتاہے اور ان كے ساتھ مربوط ہے_

۲_ ''لاتجعل'' كا كلمہ مطلق ہے جو ہر قسم كے شرك سے نہى كررہاہے _

۳_اللہ تعالى كے وجود اور افعال ميں وحدانيت كے عقيدہ كا ضرورى ہونا _لاتجعل مع اللّه إلهاً ء اخر

۴_قابل مذمت اور بے يارومددگار ہونا شرك كا يقينى انجام ہے_

۵۷

لاتجعل مع اللّه فتقعد مذموماً مخذولا

۵_تمام لوگوں كے لئے شرك كا خطرہ ہے_لاتجعل مع اللّه الهاً ء اخر

مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''لاتجعل'' پيغمبر اسلام (ص) كى طرف بھى خطاب ہے چونكہ پيغمبر اسلام (ص) كوبھى اس خطرے سے خبردار كيا گيا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ شرك ميں مبتلا ہونے كا خطرہ سب كے لئے موجود ہے_

الله تعالى :الله تعالى كى جزائيں ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۲;اللہ تعالى كے ممنوعات ۱

خالقيت :خالقيت ميں توحيد ۲

شرك:شرك كا پيش خيمہ ۵;شرك سے اجتناب كا پيش خيمہ ۲;شرك كا خطرہ ۵;شرك سے نہى ۱

عقيدہ :توحيد افعالى كا عقيدہ ۳;توحيد ذاتى كا عقيدہ ۳

مشركين :مشركين كا برا انجام ۴;مشركين كابے يارومددگار ہونا ۴;مشركين كو سرزنش ۴

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات توحيدى ۳

آیت ۲۳

( وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيماً )

اور آپ كے پروردگار كا فيصلہ ہے كہ تم سب اس كے علاوہ كسى كى عبادت نہ كرنا اور ماں باپ كے ساتھ اچھا برتاؤ كرنا اور اگر تمھارے سامنے ان دونوں ميں سے كوئي ايك يا دونوں بوڑھے ہوجائيں تو خبردار ان سے اف بھى نہ كہنا اور انھيں جھڑكنا بھى نہيں اور ان سے ہميشہ شريفانہ گفتگو كرتے رہنا (۲۳)

۱_الله تعالى كا اپنى وحدہ لا شريك ذات كے سوا كسي موجود كى پرستش سے خبردار كرنا_

وقضى ربك ا لا تعبدوا إلّا إيّاه

۲_عبادت ميں شرك سے اجتناب كا حكم قطعى ہے اور تجديد نظر كى قابليت نہيں ركھتا _وقضى ربك ا لاّ تعبدوا إلّا إيّاه

كلمہ''قضى '' سے مراد ايسا حكم اور فرمان ہے كہ جو قطعى ہو اور تجديد نظر كے بھى قابل بھى نہ ہو

۵۸

۳_عبادت ميں توحید كا حكم الہى درحقيقت انسانوں كى ترقى اور كمال كے حوالے سے حكم ہے_

وقضى ربّك ا لّا تعبدوا إلّا إيّاه

''ربّ'' كا در حقيقت معنى تربيت ہے (مفردات راغب) پروردگار كى دوسرى صفات كى بجائے يہ صفت كا آنا ممكن ہے_ مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كر رہا ہے_

۴_ہر ايك پر واجب ہے كہ اپنے ماں باپ كے ساتھ نيكى كرے_وقضى ربّك بالولدين إحسان

''إحسانا'' ميں تنوين تعظيم كے لئے ہے اور ''والدين ''ميں الف لام افراد ميں استغراق (عموميت) بيان كررہاہے_ لہذا يہ حكم ہر مكلف كے والدين كے لئے ہے_

۵_الله تعالى كى پرستش كے بعد ماں باپ كے ساتھ نيكى بہت اہميت كى حامل ہے_

وقضى ربّك إلّا تعبدوا إلّا إيّاه وبالوالدين إحسانا

يہ كہ الله تعالى نے اپنى خالصانہ عبادت كے بعد ماں باپ كے ساتھ نيكى كا حكم قرار ديا ہے_ مندرجہ بالا مطلب اس سے حاصل ہوتا ہے_

۶_انسانوں كے ايك دوسرے پر تمام حقوق ميں سب سے بڑا اور اہم ترين حق والدين كا حق ہے_

وقضى ربّك الاّ تعبدوا إلّا إيّا وبالوالدين إحسانا

۸_انسان كى پرورش اور تربيت كرنے والے اس كى گردن پر حق ركھتے ہيں _

وقضى ربّك إلّا تعبدوا إلّا إيّاه وبالوالدين إحسانا

ذات واحد كى ربوبيت كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر كرنا (وقضى ربّك ...) ہوسكتا ہے اس لئے ہو كہ وہ انسان كى پرورش اور تربيت ميں تا ثير ركھتے ہيں _

۹_ماں باپ سے نيكى كا بہر صورت شائبہ شرك سے خالى ہونا_وقضى ربّك الاّ تعبدوا إلّا إيّاه وبالوالدين إحسانا

توحيد اور شرك سے پرہيز كے حكم كے بعد والدين سے نيكى كا حكم ہوسكتا ہے كہ اس بات كو بيان كر رہاہو كہ والدين سے حد سے زيادہ محبت واحسان ممكن ہے انسان كو شرك كى طرف لے جائے اس لئے ضرورى ہے كہ يہ محبت واحسان شائبہ شرك سے خالى ہو_

۱۰_والدين كا بڑھاپا اولاد پر انكے حوالے سے ذمہ

۵۹

داريوں كو بڑھانے كا سبب بنتا ہے_إما يبلغّن عندك الكبر ا حدهما ا و كلاهما فلا تقل لهما ا ف ولا تنهر هما وقل لهما قولاً كريم

۱۱_بوڑھے والدين كا خيال ركھنا اولاد كى ذمہ دارى ہے_وبالوالدين إحساناً إما يبلغنّ عندك الكبر فلا تقل لهمإ فّ مندرجہ بالا نكتہ اس لئے ہے كہ اس آيت كى مخاطب''اولاد''ہے اسى طرح ''عندك'' (تمہارے پاس) ظرف واضح كررہاہے كہ اولاد اس طرح اپنے والدين كا خيال ركھے كہ گويا ان كے ہاں رہ رہے ہيں اور قريب سے ان كا خےال ركھے ہوئے ہيں _

۱۲_والدين كا اولاد كے پاس ہونا اولاد كى ذمہ دارى بڑھاتاہے_إمّا يبلغنّ عندك الكبر

''عندك الكبر'' سے ممكن ہے يہ حقيقت بيان ہو رہى ہو كہ اگر والدين بچوں كے پاس رہ رہے ہوں تو ان كے خيال كى ذمہ دارى بڑھ جاتى ہے اور اس وقت ان كى ہر قسم كى بے احترامى حتّى كہ كلمہ ''اف''كہنے سے بھى پرہيز كيا جائے_

۱۳_ماں باپ بڑھاپے كى حالت ميں بچوں كى طرف سے بے احترامى كے خطرے ميں ہيں _

إمّا يبلغنّ عندك الكبر فلا تقل لهما ا فّ ولا تنهرهما وقل لهما قولاً كريما

والدين كے ساتھ نيكى كا حكم مطلق ہے_ تمام والدين خواہ كسى سن وسال ميں ہوں ان كو شامل ہے_ جملہ ''إمّا يبلغنّ عندك الكبر'' ممكن ہے اسى مندرجہ بالانكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہو _

۱۴_والدين كے ساتھ ہر قسم كا جھگڑا اور اہانت حتّى كہ ''أف'' كہنے كى حد تك ممنوع ہے_فلا تقل لهما ا ُفّ

۱۵_اولاد كى ذمہ دارى ہے كہ اپنے بوڑھے ماں باپ كى ضرورتوں كا مثبت جواب ديں اور ان كى ضرورتوں كو پورا كرنے سے كبھى بھى دريغ نہ كريں _ولا تنهر هم

''نہر'' سے مراد منع كرنا ہے اور روكنا ہے (لسان العرب)

۱۶_اولاد كى ذمہ دارى ہے كہ والدين كے ساتھ ملائمت اور مودبانہ انداز ميں برتائو كريں اور ان سے بات كرتے وقت ان كے احترام كا خيال ركھيں _ولا تقل لهما ا فّ وقل لهما قولاً كريما

۱۷_بوڑھے والدين ميں سے كسى ايك يا دونوں كا اولاد كے پاس ہونا ان كے احترام كى مقدار ميں كوئي تا ثير نہيں ركھتا بلكہ دونوں برابر حقوق كے مالك ہيں _وبالولدين احساناً إمّا يبلغنّ عندك الكبر ا حدهما ا وكلاهم

۱۸_''عن إبن عباس قال: لمّا انصرف أميرالمؤمنين من صفين قام إليه شيخ فقال: يا أميرالمؤمنين ا خبرنا عن مسيرن هذا ا بقضاء من اللّه وقدر؟

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

اجتماعى خطرات كى شناخت۵،۸;معاشروں كے زوال كے اسباب۵،۸;معاشروں كے منقرض ہونے كے اسباب۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے رہبروں كا كردارو ۸

نعمت :ائمہعليه‌السلام جيسى نعمت ۱۰

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب۷

آیت ۲۹

( جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ )

وہ جہنم جس ميں يہ سب واصل ہوں گے اوروہ بدترين قرارگاہ ہے _

۱_ جہنم ناشكرے رہبروں اور ورغلانے والے بدكار راہنمائوں كا ٹھكانا ہے_

ا لم تر الى الذين ...ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

۲_جہنم ، ہلاكت و نابودى كا گھر ہے_دارالبوار_جهنّم يصلونه ''بوار'' كا معنى ہلاكت ہے_

۳_كفر وشرك كے سردارہى اپنى قوم كو دوزخى بنانے كا اصلى سبب ہيں _ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''جھنّم يصلونھا'' ،''دارالبوار'' كا بدل ہو _

۴_دوزخ ايك گہرا كنواں ہے_جهنّم يصلونه

''جہنم ''،''جھنام'' كا معرب ہے _جس كامعنى گہرا كنواں ہے (مفردات راغب)

۵_جہنم ،انتہائي برا اور منحوس ٹھكانا ہے_جهنّم يصلونها وبئس القرار

جہنم :جہنم كامنحوس ہونا ۵;جہنم كى صفات۴;جہنم كے موجبات۳;جہنم ميں ہلاكت ۲

جہنمى لوگ:۱

رہبر:ورغلانے والے رہبر جہنم ميں ۱;برے رہبر جہنم ميں ۱;ناشكرے رہبر جہنم ميں ۱;شرك كے رہبروں كا كردارو نقش۳;كفر كے رہبروں كا كردار و نقش۳

۱۰۱

آیت ۳۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً لِّيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِهِ قُلْ تَمَتَّعُواْ فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ )

اور ان لوگوں نے اللہ كے لئے مثل قرار دئے تا كہ اس كے ذريعہ لوگوں كو بہكا سكيں تو آپ كہہ ديجئے كہ تھوڑے دن اور مزے كرلو پھرتو تمھارا انجام جہنم ہى ہے _

۱_خدا وند متعال كے ساتھ شرك ،اس كى نعمتوں كا كفران اور ناشكرى ہے_

ا لم تر الى الذين بدّلوا نعمت الله كفرًا ...وجعلوالله ا ندادًا

جملہ ''وجعلوالله ا ندادًا''جملہ ''بدّلوا نعمت الله ...''پر عطف ہے اور يہ جملہ نعمت الہى كے تبديل ہونے كى كيفيت كے لئے بيان اور تفسير بن سكتا ہے _

۲_كفر و شرك كے سرداروں كا خدا وند عالم اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو بھٹكانے كے لئے خدا كا شريك اور شبيہ بنا كر پيش كرنا_ا حلّوا قومهم دارالبوار ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

اس ايت مجيدہ اور پہلے والى ايات كے سياق سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ كفر وشرك كے سرداروں كے بارے ميں ہے _كيونكہ لوگوں كو برے انجام

اور ٹھكانے ميں مبتلا كرنا''ا حلّوا قومهم دارالبوار'' نيز خدا كے لئے شريك بنانااور لوگوں كو راہ خدا سے گمراہ كرنا ''وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيلہ''كفر و شرك كے سرداروں اور رہبروں ہى كا كام ہے_

۳_شرك ايك ايسا من گھڑت مذہب ہے كہ جو خداوند يكتا اور توحيد پر عقيدے كے بعد وجود ميں ايا ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ خداوند متعال كے وجود كے قائل تھے ليكن بعد ميں انہوں نے اس كے ساتھ شريك بنانے شروع كر ديئے_

۴_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے خداوند متعال كى توحيد اور بت پرستى كے باطل

۱۰۲

ہونے سے اگاہ تھے_وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا فان مصيركم الى النار

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے اوريہ كہ يہ كام مذہب شرك كے سرداروں اور بنانے والوں سے تعلق ركھتا ہے_ لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ عمداً اورجان بوجھ كر يہ كام كرتے تھے_

۵_شرك اور بت پرستى كے مذہب كو ايجاد كرنے والوں كا اصلى محرك مادى منافع اور مقام و حكومت حاصل كرنا تھا _

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

جملہ '' فان مصيركم الى النار''سے پہلے جملہ''قل تمتّعوا'' ( كہہ دو فائدہ اٹھا لو)كا لانا ہو سكتا ہے اس بات كى طرف كنايہ ہو كہ اگر چہ تم دنياوى كاميابى اور فائدے كے پيچھے لگے ہوئے ہو ليكن تمہارا راستہ اور انجام دوزخ پر ہى ختم ہوتا ہے_يہ بھى ياد رہے كہ حكومت ومقام تك پہنچنے كا موضوع جملہ ''وا حلّوا قومھم ...''سے اخذ ہوتا ہے_

۶_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے حكومت و رياست اور مال و دولت سے بہرہ مند تھے_

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

۷_ دنيا پرست اور مال و دولت كے مالك افراد اپنے مادى مقاصد تك پہنچنے كے لئے بطور ہتھيار دين ميں انحراف پيدا كرنے كا طريقہ اختيار كرتے ہيں _وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًا قل تمتّعوا

۸_خدا اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو گمراہ كرنے اور مذہب شرك كى ترويج كرنے والوں كى كوشش كا اخرى انجام دوزخ ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله فان مصيركم الى النار

الله تعالى :الله تعالى كے ساتھ شريك بنانا۲

جہنمى لوگ:۸

دولت مند لوگ:دولت مندوں كا گمراہ كرنا۷

دنيا پرست لوگ:دنيا پرستوں كا گمراہ كرنا۷

دين:دين ميں انحراف۷

رہبر:شرك كے رہبروں كا محرك۵;شرك كے رہبروں

۱۰۳

كا دولت مند ہونا ۶;شرك كے رہبروں كى دنيا پرستى ۵;شرك كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲;كفر كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲; شرك كے رہبر اور بت پرستى كا بطلان ۴;شرك اور توحيد كے رہبر ۴;شرك كے رہبروں كى جاہ پرستي۶

شرك:شرك كے اثرات ۱;شرك كا لغو ہونا ۳;شرك كى پيدائش ۳;شرك كى تاريخ ۳;شرك كى ترويج كا انجام ۸;شرك كے مروجين جہنم ميں ۸

ظالمين :ظالمين كا گمراہ كرنا۷

عقيدہ :عقيدے كى تاريخ ۳

كفران نعمت:كفران نعمت كے موارد۱

گمراہ كرنے والے:گمراہ كرنے والے جہنم ميں ۸

گمراہى :گمراہى كا ہتھيار ۷

لوگ:لوگوں كو گمراہ كرنے كا انجام ۸

آیت ۳۱

( قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُواْ يُقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَيُنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرّاً وَعَلانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خِلاَلٌ )

اور آپ ميرے ايماندار بندوں سے كہہ ديجئے كہ نمازيں قائم كريں اور ہمارے رزق ميں سے خفيہ اور علانيہ ہمارى راہ ميں انفاق كريں قبل اس كے كہ وہ دن آجائے جب نہ تجارت كام آئے گى اور نہ دوستي_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اقامہ نماز اور مؤمنين پر انفاق كے بارے ميں حكم الہى پہنچانے پر مامور تھے_

قل لعبادى الذين ا منوا يقيموا الصلوة وينفقو

۲_خدا وند متعال كے خاص لطف و عنايت سے بہرہ مندسچے بندے اور مؤمنين اس كى بارگاہ ميں خاص مقام و منزلت ركھتے ہيں _قل لعبادي

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' عبادى '' ميں اضافہ ،تشريفيہ ہو_

۱۰۴

۳_مكہ ميں نماز اور انفاق كا حكم ہجرت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے نازل ہوا تھا _قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

مندرجہ بالا مطلب سورئہ ابراہيم كے مكى ہونے كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے_

۴_تمام الہى فرائض اور شرعى ذمہ داريوں ميں سے نماز قائم كرنے اور انفاق (راہ خدا ميں خرچ )كرنے كو خاص اہميت حاصل ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

حقيقى بندوں كى صفت ايمان كو بيان كرنے كے بعد اقامہ نماز اور انفاق كا تذكرہ او رتمام فرائض ميں سے فقط ان دوفرائض كو انتخاب كرنے سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۵_جلوت و خلوت ميں نماز قائم كرنا اور راہ خدا ميں خرچ كرنا خداوند متعال كے سچے بندوں كى نشانيوں اور خصوصيات ميں سے ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقواسرًّا و علانية

۶_ راہ خدا ميں خرچ كرنا خواہ پنہان ہويااشكار ، پسنديدہ اور قابل قدر ہے _قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

يہ كہ خداوند متعال نے پنہاں اور اشكار دونوں قسم كے انفاق كى باہم مدح كى ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۷_مال ودولت اور ثروت كو خدائي سرچشمہ جانتے ہوئے توجہ كرنے سے انسان كو انفاق اور راہ خدا ميں خرچ كرنے كى تشويق ہوتى ہے_قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم

يہ كہ خداوند متعال نے انسان كے مال ودولت اور وسائل كى نسبت اپنى طرف دى ہے اور اسے خداداد ، رزق كہا ہے تو اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ كى جاسكتا ہے_

۸_پنہانى طور پر انفاق كرنا ،اشكار انفاق كرنے سے كہيں زيادہ پسنديدہ اور قدر ومنزلت كا حامل ہے_*

وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

مذكورہ بالا ايت مجيدہ ميں اشكار انفاق پر مخفى انفاق كا مقدم ہونا ممكن اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كہ مخفى انفاق چونكہ دكھاوے اور نفاق سے خالى ہوتا ہے لہذا زيادہ پسنديدہ اور قدر و منزلت كا حامل ہے_

۹_انسان كے تمام مادى اور معنوى وسائل ،خدائي رزق وروزى شمار ہوتے ہيں اور اسى كى جانب سے ہيں _

ينفقوا ممّا رزقنهم

۱۰۵

جملہ '' مّا رزقنھم''عام ہے او ر انسان كے تمام وسائل كو شامل ہے خواہ وہ مال ودولت جيسے مادى وسائل ہوں يا علم وغير جيسے معنوى وسائل_

۱۰_انسان قرب و منزلت الہى كے جس مر حلے پر بھى پہنچ جائے اسے عبادت ( نماز وغيرہ ) اور خدمت خلق (انفاق) كى ضروت ہوتى ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا ممّا رزقنهم

''يائے '' متكلم كى طرف ''عباد'' كا اضافہ ،تشريفيہ ہے اور بارگاہ خدا وندى ميں بندوں كے قرب اور منزلت كو بيان كر رہا ہے _بنا بريں ان كو خداوند كى جانب سے نماز قائم كرنے اور انفاق كرنے كے فرمان سے ظاہر ہوتا ہے كہ بندہ قرب الہى كے مقام تك پہنچ جانے كے باوجود ان دو فرائض ،(نماز اور انفاق) كو انجام دينے كا محتاج ہے_

۱۱_فقط وہى وسائل اور ما ل و دولت ،رزق وروزى خدا شمار ہوتا ہے اور انفاق كے قابل ہے كہ جو فرمان الہى كے مطابق حاصل كيا گيا ہو_ينفقوا ممّا رزقنهم

جملہ '' ممّا رزقنھم''انفاق كے لئے قيد كى حيثيت ركھتا ہے _يعنى اس مال سے انفاق كرو كہ جوہم نے چاہا ہے اور تمہيں عطا كيا ہے نہ كسى اور مال سے_

۱۲_انسان كے نيك اعمال(نماز و انفاق وغيرہ ) خداوند متعال كے ساتھ لين دين اور دوستى كى حيثيت ركھتے ہيں _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۳_خداو ند متعال ، اپنے خالص بندوں اورمؤمنين كو موت اجانے سے پہلے اپنے اموال سے انفاق كرنے كى دعوت ديتا ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا ...وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۴_موت كے انے سے پہلے دنيوى وسائل اور فرصتوں سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۵_فقط دنيا كى زندگى ہى عمل كا ميدان اور اخروى سعادت حاصل كرنے كا مقام ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۶_عالم اخرت ،كسى قسم كى كوشش ،معاملے اور دوستانہ رابطے كى جگہ نہيں اور وہ انسان كے لئے كار امد نہ ہوگي_

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۰۶

۱۷_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال: ...ولكنّ الله عزّوجلّ فرض فى ا موال الا غنياء حقوقاً غير الزكاة و قد قال الله عزّوجلّ: ''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية '' ...;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: ليكن خداوند عزوجل نے دولت مندوں كے اموال ميں زكوة كے علاوہ بھى كچھ حقوق واجب كيئے ہيں : ...اور خدا وند متعال نے فرمايا ہے:''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية ''_

اخرت :اخرت ميں دوستي۱۶;اخرت ميں تعلقات توڑنا ۱۶ ; اخرت ميں معاملہ۱۶;اخرت كى خصوصيات ۱۶

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضر تصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۱

احكام:۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى دعوتيں ۱۳;الله تعالى كے ساتھ دوستى ۱۲;الله تعالى كى رزاقيت ۹;الله تعالى كى روزى ۱۱;الله تعالى كى خاص عنايت۲;الله تعالى كے ساتھ معاملہ ۱۲

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۲

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا تقرب ۲;الله تعالى كے بندوں كو دعوت ۱۳;الله تعالى كے بندوں كى نشانياں ۵

انسان:انسانوں كى خدمت ۱۰; انسان كى معنوى ضروريات ۱۰

انفاق:اشكارا نفاق كى قدرومنزلت۶،۸;مخفى انفاق كى قدرو منزلت۶،۸،حلال سے انفاق ۱۱;موت سے پہلے انفاق۱۳;واجب ا نفاق۱۷;انفاق كى اہميت ۱،۴،۱۲;اشكار انفاق كى اہميت ۵;پنہان انفاق كى اہميت ۵;تشريع انفاق كى تاريخ ۳;مكہ ميں انفاق كى تشريع ۳;انفاق كى دعوت ۱۳;انفاق كا پيش خيمہ ۷;انفاق كى شرائط ۱۱

تحريك:تحريك كرنے كے عوامل ۷

ذكر:سر چشمہ ثروت كو ذكركرنے كے اثرات ۷

روايت:۱۷

____________________

۱)كافى ،ج۳،ص۴۹۸،ح۸;تفسير برہان ،ج۲، ص۷ ۳۱، ح۱_

۱۰۷

روزي:روزى كا سر چشمہ ۹

سعادت:دنيوى سعادت كا پيش خيمہ ۱۵

شرعى فريضہ:اہم ترين شرعى فريضہ ۴

ضروريات:انفاق كى ضرورت ۱۰;عبادت كى ضرورت ۱۰;نماز كى ضرورت ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل كى اہميت ۱۲;پسنديدہ عمل ۶;عمل كى فرصت ۱۵

فرصت:فرصت سے استفادے كى اہميت ۱۴

فقرا:فقرا كے حقوق ۱۷

مادى وسائل:مادى وسائل سے استفادہ۱۴;مادى وسائل كا سر چشمہ ۹

مالك:حقيقى مالك ۷

معنوى وسائل:معنوى وسائل كا سر چشمہ ۹

مؤمنين :مؤمنين كا تقرب ۲;مؤمنين كو دعوت ۱۳;مؤمنين كا مقام و مرتبہ ۲;مؤمنين كى نشانياں ۵

مقربين :۲

مقربين كى ضروريات ۱۰

نماز:نماز قائم كرنے كى اہميت ۱،۴،۵;نمازكى اہميت ۱۲;نماز كى تشريع كى تاريخ ۳;نماز كى مكہ ميں تشريع ۳

واجبات:مالى واجبات۱۷

۱۰۸

آیت ۳۲

( اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَسَخَّرَ لَكُمُ الأَنْهَارَ )

اللہ ہى وہ ہے جس نے آسمان و زمين كو پيدا كياہے اور آسمان سے پانى برسا كر اس كے ذريعہ تمھارى روزى كے لئے پھل پيدا كئے ہيں اور كشتيوں كو مسخر كرديا ہے كہ سمندر ميں اس كے حكم سے چليں اور تمھارے لئے نہروں كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_فقط خدا وند عالم ہى اسمانوں اور زمين كا خالق اور اسمان سے بارش برسانے والا ہے _

لله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء

مسند اليہ اور مسند يعنى ''الله '' اور'' الذي'' كا معرفہ ہونا حصر پر دلالت كرتا ہے_

۲_اسمانوں اور زمين كى خلقت خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_الله الذى خلق السموت والا رض

۳_عالم خلقت ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا _السموت

۴_پانى مايہ حيات اورپودوں ، پھلوں اور نباتات كے اگنے كا سبب ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۵_پانى كا اصلى منبع ،اسمان ہے_وا نزل من السّماء ماء

۶_انسان كے رزق اور روزى كا پودوں ،نباتات اور پھلوں كے اگنے سے پورا ہونا_فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۷_بارش كا برسنا اور پودوں اور پھلوں كا اگنا خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۸_پھل، پودے اور انسان كى روزى ورزق كا پورا ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

ايت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور ايت كا لب ولہجہ بندوں كو نعمات الہى كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ يا درہے كہ دو ايات كے بعد (ايت ۳۴) بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہيں _

۱۰۹

۹_عالم طبيعت پر نظام ''علت ومعلول '' كا حاكم ہونا_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۱۰_طبيعى عوامل كے ذريعے ہى فعل خدا انجام پاتا ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

يہ كہ كائنات كى تمام موجودات فرمان خداوند متعال كے تحت اور اسى كے ارادے سے وجود حاصل كرتى ہيں ،اس كے باوجود خد اوند متعال نے پانى كو پودوں اور نباتات كا سر چشمہ قرار ديا ہے _يہى حقيقت مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہى ہے_

۱۱_خداوند متعال كى جانب سے انسان كے فائدے اور بہر ہ مند ہونے كے لئے كشتيوں كا مسخر اور مطيع ہونا_

وسخّرلكم الفلك

۱۲_حكم خدا وند كى وجہ سے كشيتوں كا حركت كرنا اور انسانوں كے سامنے ان كا مسخر ہونا _

وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۳_انسان كے لئے سمندر اور كشتى رانى كانہايت اہم كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۴_انسان كے فائدے كے لئے خدا وند متعال كا نہروں اور دريائوں كو مسخر كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۵_خدا وند متعال ،انسان كو كشتى رانى اورجہاز رانى كى تربيت حاصل كرنے اور سمندروں ودريائوں سے بہتر استفادہ كرنے كى تشويق كرتا ہے_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

انسان كے لئے سمندر اور كشتى كے مسخر ہونے سے مراد، ان سے بہرہ مند ہونے كى استعداد اور ضرورى وسائل كا فراہم ہونا ہے _اس استعداد اور اسباب سے انسا ن كو اپنى علمى كوشش اور محنت سے استفادہ كرنا چاہيے_

۱۶_انسان كے لئے دريائوں اور نہروں كا نہايت اہم

۱۱۰

كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۷_دريائوں اور نہروں كا مسخر اور مطيع ہونا بندوں پر خداوند عالم كى نعمت اور عنايت كا قابل شكر و سپاس مظہر ہے _

وسخّرلكم الا نهار

۱۸_انسان كے لئے كشتيوں ،نہروں اور دريائوں كو مسخر و مطيع بنانا ،توحيد خداوند كى دليل اور نشانى ہے_

الله الذى خلق وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا۳;اسمانوں كا خالق۱; اسمانوں كى خلقت۲;اسمانوں كے فوائد۵

الہى نشانياں :افاقى نشانياں ۲،۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى سے مختص چيزيں ۱;الله تعالى كے افعال ۱۱ ،۱۴;الله تعالى كے اوامر ۱۲;الله تعالى كى تشويق ۱۵ ;الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے افعال كے مجارى ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۸، ۱۷; الله تعالى كى نعمتيں ۸،۱۷

انسان:انسان كے فضائل۱۱،۱۴

بارش:بارش كا سر چشمہ ۱;بارش كا كردار۷

پاني:پانى كے فوائد ۴;پانى كے منابع۵

پودے:پودے اگنے كے اسباب ۴;پودوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پودوں كے اگنے كے اثرات۷

پھل:پھلوں كے اگنے كے اسباب ۴;پھلوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پھلوں كے اگنے كے اثرات۷

توحيد:توحيد كے دلائل ۲،۷،۱۸

جہاز راني:جہاز رانى كى تشويق۱۵

حيات:حيات كے عوامل۴

خلقت:خلقت كا باضابطہ ہون

دريا:دريائوں كى تسخير۱۸

۱۱۱

روزي:روزى كے اسباب ۶

زمين :زمين كا خالق ۱;زمين كى خلقت ۲

سمندر:سمندر سے استفادہ ۱۵;سمندر كے فوائد ۱۳

شكر :شكر نعمت كى اہميت ۸،۱۷

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۱۰

كشتي:كشتيوں سے استفادہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير ۱۸; كشتيوں كى تسخير كا فلسفہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير كا سر چشمہ۱۲;كشتيوں كى حركت كا سرچشمہ۱۲

كشتى راني:كشتى رانى كى اہميت ۱۳;كشتى رانى كى تعليم۱۵

نظام عليت:۹

نعمت:نہروں كى تسخير كى نعمت ۱۷;پودوں كى نعمت ۸; پھلوں كى نعمت۸

نہر:نہروں سے استفادہ ۱۵;نہروں كى اہميت ۱۶ ; نہروں كى تسخير ۱۴،۱۸;نہروں كے فوائد ۱۶

آیت ۳۳

( وَسَخَّر لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَينَ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ )

اور تمھارے لئے حركت كرنے والے آفتاب و ماہتاب كو بھى مسخر كردياہے اور تمھارے لئے رات اور دن كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_خدا وند متعال(ہي) انسان كے فائدے كے لئے سورج اور چاند كو مطيع كرنے والا ہے _

وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۲_سورج اور چاند ايك معين اور دائمى حالت ميں حركت كر رہے ہيں _وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۱۱۲

'' دائبين ''،مادہ '' دائب '' سے ''دا،ب ''كا تثنيہ ہے جس كا معنى ايك دائمى عادت اور حالت ہے_(مفردات راغب)_

۳_خداوند متعال (ہي) انسان كى بہرہ مندى كے لئے دن اور رات كو مسخر كرنے والا ہے_وسخّرلكم الّيل والنهار

۴_انسان كے لئے دن ، رات اور چاند اور سورج كو مطيع كرنا ،توحيد خدا وند كى دليل ہے_

الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۵_ سورج ،چاند اور دن اور رات كا انسان كے لئے مطيع ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

آيت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور آيت كا لب ولہجہ بندوں كو پرورد گار كى نعمات كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ ياد رہے كہ بعدوالى آيت ميں جملہ(انّ الانسن لظلوم كفّار ) بھى اس مطلب كى تائيد كررہا ہے_

۶_تمام ( مؤمن و كافر ) انسان ،عالم طبيعت سے بہرہ مند ہونے كا حق ركھتے ہيں _

الله الذى خلق ...رزقًالكم ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۷_نظام خلقت كا با ضابطہ ،با مقصد اور منظم ہونا _

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۸_ مادى دنيا(اسمان،زمين ،چاند،سورج اوربارش وغيرہ )كے نظام خلقت كا انسان كى خدمت ميں اور اس كى ضروريات ،خواہشات اور مصلحتوں كے مطابق ہونا_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ جو خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ميں نے اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ كوانسان كے لئے مسخر و مطيع كر ديا ہے _اس سے معلوم ہو تا ہے كہ يہ سب چيزيں انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كے ساتھ ہم اہنگ ہيں _

۹_انسان، نظام خلقت اور مادى دنيا كى انتہائي با شرافت اور بلند مر تبہ مخلوق ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ كہ اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ اپنى تمام تر عظمت كے ساتھ انسان كے لئے مطيع بنا ديئے

۱۱۳

گئے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان ان سب سے زيادہ باعظمت اور قابل قدر مخلوق ہے يا كم از كم ايك خاص شرافت اور مرتبے كا حامل ہے_

۱۰_سمندر ،دريا ،سورج ،چاند اور دن ،رات ميں سے ہر ايك معرفت خدا كى الگ نشانى اور انسان كى ضروريات ميں سے كسى ايك ضرورت كو پورا كرنے والى چيز ہے_

وسخّرلكم الفلك ...وسخّرلكم الا نهار_وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

خلقت:خلقتاور انسانى مصلحتيں ۸; خلقتاور انسانى ضروريات ۸ ;خلقت كا باضابطہ ہونا ۷ ; موجودات خلقت۹;نظم خلقت ۷; خلقتكا بامقصد ہونا ۷; خلقتكى ہم اہنگي۸

الله كى نشانياں :افاقى نشانياں ۴،۱۰

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۳;الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۵;الله تعالى كى نعمتيں ۵

انسان:انسان كے حقوق ۶;انسان كى عظمت ۹;انسان كے فضائل۱،۳،۸،۹;انسانى ضروريات پورى ہونے كے منابع۱۰;انسانى ضروريات۳

توحيد:توحيد كے دلائل ۴

چاند:چاند كى گردش كا دوام ۲;چاند كى تسخير ۱،۴،۵ ; چاندكا كردار ۱۰

حقوق :حق تمتع ۶

دن:دنوں كى تسخير ۳،۵;دنوں كى تسخير كا كردار ۴ دنوں كا كردار ۱۰

رات:رات كى تسخير ۳،۴،۵;رات كا كردار۱۰

سمندر:سمندروں كا كردار ۱۰

سورج:سورج كى گردش كا داوم ۲;سورج كى تسخير ۱،۴، ۵; سورج كا كردار۱۰

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۵

۱۱۴

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۱۰

طبيعت:طبيعت سے استفادہ۶

نہر:نہروں كے فوائد ۱۰;نہروں كا كردار۱۰

آیت ۳۴

( وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ )

اور جو كچھ تم نے مانگا اس ميں سے كچھ نہ كچھ ضرور ديا اور اگر تم اس كى نعمتوں كو شمار كرنا چاہو گے تو ہر گز شمار نہيں كرسكتے بيشك انسان بڑا ظالم اور انكار كرنے والاہے _

۱_خداوند متعال نے انسان كے وجود كے لئے تمام ضرورى چيزيں ،اسے عطا كر دى ہيں _

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

جملہ ''ما سا لتموہ'' ميں سوال كے بارے ميں دو احتمال ہيں :ايك زبانى دعا اور درخواست كے معنى ميں سوال كرنا،دوسرا انسانى وجود اور طبع كا سوال اور درخواست كرنا ;يعنى بشر كو اپنى طبيعت اور وجود ميں ايك مستقل موجود كى حيثيت سے جس چيز كى ضرورت ہے وہ خدا نے اسے عطا كر دى ہے_مندرجہ بالا مطلب اسى دوسرے احتمال پر مبنى ہے_

۲_انسان اپنى تمام ضروريات كو پورا كرنے ميں خداوند متعال كا محتاج ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

يہ جو خدا وند عالم نے فرمايا ہے كہ ميں نے تمہارى تمام ضروريات اور تقاضوں كو پورا كر ديا ہے ،انسان كے اپنى تمام ضروريات كو برطرف كرنے ميں محتاج ہونے كى دليل ہے_

۳_خداو ند متعال ،انسان كى ضروريات اور خواہشات سے اگاہ اور انہيں پورا كرنے پر قادر ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

چونكہ خدا وند عالم نے انسان كى تمام ضروريات كو پورا كر ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ان ضروريات سے اگاہ اور انہيں عطا كرنے پر قادر (بھى ) ہے_

۱۱۵

۴_خدا وند تعالى نے انسان كى درخواستوں اور تقاضوں ميں سے بعض اسے عطا كر دى ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من كل'' ميں ''من''تبعيض كے لئے ہو اور جملہ '' سا لتموہ'' ميں سوال سے مراد زبانى سوال اور تقاضا ہونہ وجودى تقاضے اور درخواستيں _

۵_بشر كى تمام مادى ضرورتيں اور تقاضے عالم طبيعت ميں موجود ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

۶_انسان بے شمار الہى نعمتوں اور احساسات سے بہرہ مند ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۷_انسان كو عطا شدہ الہى نعمتيں ہرگز شمار نہيں كى جا سكتيں _وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۸_انسان كا تمام الہى نعمتوں كى شناخت سے عاجز ہونا_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

نعمات الہى كو شمار كرنے سے انسان شايد اس وجہ سے عاجز ہو_ چونكہ وہ خدا كى بہت سى نعمتوں كى شناخت نہيں كر سكتاچہ جائيكہ وہ ان سب كو گن لے_

۹_ہر وہ چيز كہ جو خدا وند متعال نے بشر كى ضروريات اور تقاضوں كو پورا كرنے كے لئے اسے عطا كى ہے وہ اس كى نعمت اور مہربانى ہے _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

يہ كہ خدا وند متعال نے انسان كو اپنى عطا كردہ چيزوں كو (وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ) نعمت كہا ہے (وان تعدّوا نعمت الله )اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہو تا ہے_

۱۰_انسان كوخداو ند عالم كا خاص لطف اور كرم شامل ہے اور وہ اس كى بار گاہ ميں خصوصى مقام و مرتبہ ركھتا ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۱_انسان كے وجود كے لئے ضرورى تمام تقاضوں كو پورا كرنا اور اسے بے شمار نعمتوں سے بہرہ مند كرنا ،خداوند كى توحيد ربوبى كى دليل ہے_الله الذى خلق السموت والا رض ...وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۲_خدا وند متعال كى جانب سے انسان كے تمام تقاضوں اور درخواستوں كے قبول نہ ہونے كا (ايك ) سبب انسان كا ظلم اور ناشكراہونا ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ...انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۱۶

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب '' من كلّ'' ميں '' من '' تبعيض كے لئے ہو اور سوال سے مراد زبانى درخواست ہو نيز جملہ ''انّ الانسن لظلوم كفّار ''پہلے جملوں كى علت بيان كر رہا ہو_

۱۳_انسان خدا كى بے انتہا نعمتوں كے مقابلے ميں بہت ظلم كرنے والا اور نا شكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

''ظلوم '' اور ''كفار'' مبالغے كے صيغے ہيں اوراپنے معنى كى كثر ت اور فروانى پر دلالت كرتے ہيں _

۱۴_انسان اپنے اوپر ظلم كرنے والا اور نعمت و نيكى كے مقابلے ميں انتہائي ناشكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

انسان كو عطا شدہ الہى نعمتوں اور عطائوں كے بيان كے قرينے سے ''ظلوم ''سے مراد انسان كا اپنے اوپر ظلم كرنا ہے_

۱۵_الہى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر و سپاس ضرورى ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

جملہ '' انّ الانسن لظلوم كفّار '' نعمات الہى كا شكر بجا نہ لانے اور ظلم كرنے كى برائي كو بيان كر رہا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ الہى نعمات كے مقابلے ميں شكر و سپاس ،ايك ضرورى امر ہے چونكہ يہ اگر ضرورى نہ ہوتا تو اس كا ترك كرنا بھى ناپسنديد ہ اور برا نہ ہوتا_

۱۶_نيكى اور نعمت كے مقابلے ميں ناشكرى كرنا، ايك انتہائي ناپسنديدہ اور قابل مذمت كام ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۷_الہى نعمتوں كا كفرا ن كرنا اورشكربجا نہ لانا،اپنے اوپر ظلم ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۸_اپنے ساتھ ظلم كرنا اور ناشكرا ہونا، ايك طرح سے انسان كى طينت بن چكا ہے_انّ الانسن لظلوم كفّار

اپنے اپ:اپنے اپ پر ظلم ۴۱،۱۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتوں كى شناخت ۸;الله تعالى كے عطايا ۱،۴;الله تعالى كا علم غيب۳;الله تعالى كى قدرت ۳;الله تعالى كى نيكى كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كى فراواني۷،۱۳

۱۱۷

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۱۰

انسان:انسان كى بعض ضروريات كا پورا ہونا ۴;انسان كى ضروريات كا پورا ہونا۹،۱۱;انسان كى صفات ۱۳،۱۴;انسان كى طبيعت۱۸;انسان كا ظلم ۳۱، ۱۴ ، ۱۸ ; انسان كا عجز ۸;انسان كے فضائل ۶،۱۰ ; انسان كا كفران نعمت كرنا ۱۳،۱۴;انسان كى ضروريات كے پورا ہونے كا سر چشمہ ۱،۲، ۳; انسان كى نعمتيں ۶;انسان كى مادى ضروريات۵

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۱۱

دعا:قبوليت دعا كے موانع ۱۲

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۱۵

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۵;ضروريات پورى ہونے كا سرچشمہ۱،۲،۳،خدا كى ضرورت۲

ظلم :ظلم كے اثرات ۱۲

كفران نعمت:كفران نعمت كے اثرات ۱۲،۱۷;كفران نعمت پر سر زنش ۱۶;كفران نعمت۱۸;كفران نعمت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۶

نعمت:نعمت جن كے شامل حال ہے ۶

آیت ۳۵

( وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـذَا الْبَلَدَ آمِناً وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الأَصْنَامَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ابراہيم نے كہا كہ پروردگار اس شہر كو محفوظ بنادے اور مجھے اور ميرى اولاد كو بت پرستى سے بچائے ركھنا_

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زندگى اور دعا كرنے كا انداز اور كيفيت ،سبق اموزاور قابل ذكر ہے_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

'' واذ قال'' ،'' اذكر '' سے متعلق ہے يا ''اذكروا '' تقدير ميں ہے_واضح ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے قصے كى ياد دلانااس كے بااہميت اور سبق اموز ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۱۱۸

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خدا وند متعال سے سر زمين مكہ كى امنيت كے لئے دعا كى _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے حرمت مكہ كى حفاظت اور امنيت كے لئے قوانين وضع كرنے كى درخواست كى _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''اجعل'' سے تشريعى جعل مرادہو جيسا كہ اسلام ميں اسى سلسلے ميں متعدد قوانين وضع ہوئے ہيں _

۴_مكہ ،امن الہى كا حرم ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

تمجيد كى زبان ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا نقل كرنا ،خداوند كى جانب سے اس دعا كے قبول ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے مكہ كے امن و امان اور مذہب شرك اور بت پرستى كے نفوذ سے محفوظ رہنے كى دعا كى _*واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا اپنے اور اپنے خاندان كے بارے ميں شرك كى طرف ميلان سے محفوظ رہنے كى دعا كرنا ،اس بات كا قرينہ ہو سكتا ہے كہ مكہ كى امنيت سے مراداس كا مذہب شرك اور بت پرستى كے شر سے محفوظ ہونا ہے_

۶_خداوند متعال كو ''رب'' كے نام سے پكارنا،دعا كے اداب ميں سے ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں مكہ شہرى ابادى پر مشتمل تھا _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مكہ كى امنيت اور حرمت كى طرف خاص توجہ دينا _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى دعا ميں پہلے مكہ شہر كى امنيت كا مسئلہ پيش كيا ہے اور اسے اپنى اولاد كى ہدايت پر مقدم ركھا ہے ،ان كے نزديك مكہ كے امن وامان كى اہميت اور اس مسئلے كى طرف ان كى خاص توجہ كو ظاہر كرتا ہے_

۹_ پر امن اور مطمئن جگہ پرزندگى گذارنا اہميت اور قدر ومنزلت ركھتا ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۱۰_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاخداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے بت پرستى كى طرف رجحان سے محفوظ

۱۱۹

رہنے كى دعا كرنا_واذقال ابراهيم رب ...اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۱_الہى حقائق تك پہنچنے اور ہدايت پانے كے اسباب فراہم ہونے كے لئے زندگى گذارنے كى جگہ كے پر امن اور قابل اطمينان ہونے كا موثر ہونا_واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے اپنى اولاد كے لئے ھدايت كى دعا مانگنے سے پہلے ان كے محل سكونت (مكہ شہر) كى امنيت كى دعا كرنے سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_اپنى اولاد كے لئے دعا اور ان كى اخروى عاقبت اور ديانت وسعادت كى طرف توجہ ايك اہم اور قابل قدر مسئلہ ہے_

واذقال ابراهيم رب اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۳_اہل مكہ كے لئے دعا كے وقت حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى ايك سے زيادہ اولاد تھي_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّي

۱۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ ،بت پرست تھے اور وہ چند بتوں كى پوجا كرتے تھے_

واذقال ابراهيم ربّ اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۵_موحد ہونے اور شرك سے مكمل طور پر محفوظ رہنے كے لئے توفيق خدا اور اسكى مدد كى ضرورت ہے_

و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

مندرجہ بالا مطلب اس دليل پر مبنى ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خدا كے عظيم (اولواالعزم) نبى ہونے كے باوجود خداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے شرك سے محفوظ رہنے كى دعا كر تے ہيں _

۱۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ...قال: ...ان الله ا مر ابراهيم عليه‌السلام ا ن ينزل اسماعيل بمكة ففعل فقال ابراهيم: ''ربّ اجعل هذا البلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' فلم يعبد ا حد من ولد اسماعيل صنماًقطّ ...، (۱) امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : بہ تحقيق خدا وند متعال نے ابراہيمعليه‌السلام كو حكم ديا كہ وہ اسماعيلعليه‌السلام كو مكہ ميں اباد كريں _پس ابراہيمعليه‌السلام نے اس حكم كو انجام دينے كے بعد كہا: ''ربّ اجعل ھذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' _ لہذااسماعيلعليه‌السلام كى كسى بھى اولاد نے كبھى كسى بت كى پرستش نہيں كي ...''

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۳۰،ح۳۱;نور الثقلين ،ج۲ ،ص ۶ ۵۴،ح۹۶_

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945