تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247278 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

وا تل ما ا وحى اليك ولن تجدمن دونه ملتحد

۱۵_حقائق كى پہچان كے لئے غير خدا پر اعتماد كرنے كيلئے ناقابل توجيہہ اور اسكے غلط ہونے كا تقاضا ہے كہ الہى وحى كى تلاوت اور اسكى پيروى كى جائے_واتل ما اوحى اليك ولن تجد من دونه ملتحد

آسمانى كتابيں ۳

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو نصيحت ۸;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱۴; آنحضرت (ص) كى رسالت ۱، ۴; آنحضرت (ص) كى وحى ۳

اصحاب كہف:اصحاب كہف كے قصہ سے آگاہى ۸

اطاعت :قرآن سے اطاعت ۷

اعتماد :غير خدا پر بے منطق اعتماد ۱۵

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامت ۴;اللہ تعالى كى طرف پناہ لينا ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸ ; الله تعالى كى كتاب ۵;اللہ تعالى كے علم كے آثار ۱۱;اللہ تعالى كے كلمات كے محفوظ رہنے كے اسباب ۱۱;اللہ تعالى كے مختصّات۱۳;

انسان:انسان كى پناہ گاہ ۱۳

ايمان :قرآن پر ايمان ۷;قرآن پر ايمان كے دلائل ۱۰

پہچان:پہچان كے منابع ۱۴، ۱۵

تاريخ:تاريخ كے منابع ۱۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۲،۱۴

قرآن :قرآن كا سرچشمہ ۶; قرآن كا كردار ۴; قرآن كا محفوظ رہنا ۹; قرآن كا وحى شدہ ہونا ۳; قرآن كى تحريف ۹; قرآن كى تلاوت ۱ ; قرآن كى تلاوت كا باعث ۱۵;قرآن كى خصوصيات ۷ ;قرآن كے محفوظ رہنے كے آثار ۱۰;قرآن كے نام ۵;

موجودات :موجودات كى ناتوانى ۱۰

وحي:وحى كا كردار ۱۴;وحى كى پيروى كا باعث ۱۵;وحى كى تبليغ ۲;وحى كى قدر و قيمت كا معيار ۱۲;وحى كے ابلاغ كا باعث ۱۲;وحى كے محوظ ہونے كے آثار ۱۲

۳۸۱

آیت ۲۸

( وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً )

اور اپنے نفس كو ان لوگوں كے ساتھ صبر پر آمادہ كرو جو صبح و شام اپنے پروردگار كو پكارتے ہيں اور اسى كى مرضى كے طلب گار ہيں اور خبردار تمھارى نگاہيں ان كى طرف سے پھر نہ جائيں كہ زندگانى دنيا كى زينت كے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس كى اطاعت نہ كرنا جس كے قلب كو ہم نے اپنى ياد سے محروم كرديا ہے اور وہ اپنے خواہشات كا پيروكار ہے اور اس كا كام سراسر زيادتى كرنا ہے (۲۸)

۱_پيغمبر (ص) كو لوگوں تك الله تعالى كا پيغام پہنچانے ميں فقير مؤمنين اور آلودہ دنيا پرستوں كا سامنا تھا_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

''تريد زينة الحياة الدنيا'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ آيت ميں دو گروہوں كو دو صفات كے ساتھ ذكر كيا گيا ہے _

۱_ خالص مؤمنين دنياوى زينت سے محروم تھے_

۲_وہ جو دنياوى زينت ركھتے تھے_

۲_پيغمبر (ص) كا ميل جول، فقير مؤمنين سے تھا_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربّهم

كلمہ ''اصبر'' كا اگر مفعول ہو تو ثابت قدمى كا حكم ہے_ يہ تعبير اور جملہ''لا تعدعيناك عنهم'' يہ نكتہ بتاتے ہيں كہ پيغمبر (ص) كا فقيروں سے ملنے جلنے كا رويّہ پسنديدہ تھا اور الله تعالى نے اسى پر ثابت قدم رہنے اور ان سے آنكھيں ہٹانے سے منع كيا ہے_

۳_زمانہ بعثت كے مالدار لوگ پيغمبر (ص) كو فقير مؤمنين سے ميل جول ركھنے سے باز ركھنے كى كوشش كرتے تھے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم ولا تطع من ا غفلنا قلبه

۴_ثروت مند لوگ، مادى امداد كرنے كے اظہار كے ساتھ ساتھ پيغمبر (ص) كے قريب فقير مؤمنين كى موجودگى كو آنحضرت كے ساتھ اپنے بيٹھنے ميں ركاوٹ سمجھتے تھے_واصبر نفسك ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۳۸۲

۵_فقير، مخلص مؤمنين كے ساتھ ميل جول باقى ركھنا الله تعالى كى پيغمبر (ص) كو نصيحت تھى _

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم

۶_ايمانى معاشرہ كے محروم طبقات سے ميل جول اور ہمراہي، مشكلات پيداہونے كى باعث اور صبر و شكيبائي كى محتاج ہے_واصبر نفسك

۷_زمانہ بعثت كے مؤمنين ميں سے ايك گروہ اپنى مادى محروميت كے باوجود ہميشہ صبح و شام الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعائووں اور مناجات كى پابندى كرتے تھے_الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشّي

''غداة'' قاموس ميں مذكور ايك معنى كے مطابق نماز صبح اور سورج كے طلوع ہونے كے درميانى وقت پر اطلاق ہوتا ہے_ اور ''عشيّ'' كا معنى بعض مفسرين ظہر سے غروب تك كا وقت اور بعض ظہر سے اگلى صبح تك كا وقت مراد ليتے ہيں _( ر، ك المصباح المنير)

۸_صبح اور پچھلا پہر، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كرنے كے مناسب مواقع ہيں _بالغدوة والعشيّ

ممكن ہے كہ ''غداة و عشيّ'' سے مراد دو مخصوص اوقات ہوں اور يہ بھى احتمال ہے كہ دن اور رات كا تمام وقت مورد نظر ہو _ مندرجہ بالا مطلب پہلے معنى كى بناء پر ہے_

۹_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے_يدعون ربّهم

۱۰_الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ، انسان كو اس كى بارگاہ ميں استغاثہ اور دعا كى طرف لے جانے والى ہے_

يدعون ربّهم

۱۱_صبح اور پچھلے پہر دعا اور مناجات كى عادت ،اللہ تعالى كے نزديك باعظمت مقام اور پيغمبر (ص) كے ساتھ ہم نشينى كى لياقت پيدا كرتى ہے_واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشيّ

''يدعون'' فعل مضارع اور استمرار كے لئے ہے_

۱۲_ہم نشينى اور مصاحبت كى خاطر لوگوں ميں شائستہ ہونے كى شرط ، دعا اور عبادات ميں پابندى ہے_

واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي

۱۳_زمانہ بعثت ميں اہل دعا ومناجات كامقصداللہ تعالى كى رضايت جلب كرنا اور اس كے صفات كے ساتھ مناسب حالت ميں اپنے آپ كو ڈھالنا تھا_يدعون يريدون وجهه

۳۸۳

''يريدون وجھہ'' ميں ''وجہہ''وحى كى قدر و قيمت كا معيار سے مراد، اس كا معنى حقيقى نہيں ہے چونكہ الله تعالى كى ذات صورتيں ركھتى ہى نہيں يہ اس كى ذات سے كنايہ ہے كيونكہ اس كا ارادہ نہيں كيا جاسكتا _ لہذا يہ اس كى رضايت سے كنايہ ہے اس حوالے سے كہ انسان رضايت لينے كى خاطر اپنى صورت كومخاطب كى طرف پھيرتے ہيں يا، الله كى صفات سے كنايہ ہے كہ اہل دعا يا اسے اپنے شامل حال قرار ديتے ہيں يا اس كى ہر صفت كے مقابل مناسب حالت اختيار كرتے ہيں _ مثلاً اس كى عزت اور علم كے مد مقابل ذلت اور جہالت كو اپنے اوپر طارى كرليتے ہيں _

۱۴_ضرورى ہے كہ دعا خالص انداز سے اور صرف الله تعالى كى رضايت اور توجہ كو جلب كرنے كى خاطر ہو_

يدعون ربهم بالغدوة والعشى يريدون وجهه

۱۵_دعا ''وجہ اللہ'' كو پانے اور اس كى رضايت جلب كرنے كا پيش خيمہ ہے_يدعون ربهم بالغدوة ...يريدون وجهه

۱۶_الله تعالى ، پيغمبر (ص) كو خدا پرست فقيروں سے مصاحبت ترك كرنے اور ان سے توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائل ہونے سے خبردار كر رہا ہے_واصبر نفسك ولا تعد عيناك عنهم

''لاتعدعيناك'' ميں نہى كا تعلق اگر چہ آنكھوں سے ہے ( كہ اس گروہ سے اپنى آنكھوں كو نہ ہٹائو) ليكن يہاں نہى سے مراد پيغمبر، (ص) كو فقراء سے نظر اور توجہ ہٹا كر ثروت مند طبقہ كى طرف مائلہونےسے ہے _

۱۷_خداكے طالب فقيروں كى طرف نظر كرنا اور ان كے چہروں پر دوستانہ انداز سے نگاہ ڈالنا، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ اورمطلوب امر و چيز ہے_و لا تعد عيناك عنهم

۱۸_خداكے طالب فقراء سے رابطہ ختم كرنا انسان كے مادى مظاہر اور دنيا پرستوں كے ظاہرى جلووں كى طرف مائل ہونے كا موجب ہے _ولاتعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۱۹_پيغمبر،(ص) آسودہ لوگوں كے نزديك ہونے اور فقراء مؤمنين سے دور ہونے كى صورت ميں دنياوى جلووں كى طرف ميلان پيدا كرنے كے خطرہ ميں تھے _ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۰_الہى رہبروں كے لئے ضرورى ہے كہ وہ دنيا كى

۳۸۴

طلب ، دنيا پرستوں كى طرف توجہ اور باايمان فقراء سے غفلت كرنے سے پرہيز كريں _

ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۱_دنياوى آسائشوں سے مالا مال ہونے كى آرزو، الله تعالى كى رضايت سے دل باندھنے كے منافى ہے_

يريدون وجهه تريد زينة الحياة الدنيا

۲۲_آسودہ طبقہ كا اسلام كى طرف ميلان كى صورت ميں ان كى ثروت سے فائدہ اٹھانے كا امكان فقراء مؤمنين سے جدائي كا باعث نہيں ہونا چاہئے_ولا تعدعيناك عنهم تريد زينة الحياة الدنيا

۲۳_الله تعالى نے پيغمبر (ص) كو محروم طبقہ ہونے اور اپنى توجہ ہر مالدار طبقہ كى طرف ركھنے كى صورت ميں ثروت مند طبقہ كى پيشكش قبول كرنے سے خبردار كيا ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه

۲۴_ہدايت كے كسب كرنے ميں مالدار طبقہ كو فقير طبقہ پر ترجيح دينے كى فكر، ايك بيہودہ خيال اور الله كى ياد سے غافل لوگوں كے دل كى گھڑى ہوئي ہے_ولاتطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۵_مادى جلووں سے دل باندھنے والے دنيا پرستوں كے لئے الله كى ياد سے غفلت، عذاب الہى ہے_

تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

دنيا پرستوں كى يہ صفت بيان كرنا كہ ان كا دل الله كى ياد سے غافل ہے دل كى غفلت اور دنيا پرستى ميں رابطہ كو بيان كر رہا ہے _ غافل كرنے كى نسبت الله تعالى كى طرف (أغفلنا ) يہ انكے لئے سزا كو بيان كر رہى ہے_

۲۶_الله تعالى كے ذكر كى قدروقيمت، اس كے انسان كے قلب وروح ميں راسخ ہونے كى بناء پر ہے_

أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۷_وہ لوگ كہ جن كے دلوں ميں الله كى ياد موجود نہيں ہے وہ رہبرى كى لياقت نہيں ركھتے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا غافل لوگوں كى اطاعت سے نہى ان كے حكم اور رائے دينے كى لياقت كى نفى كرتى ہے_

۲۸_الله تعالى كى ياد كو دل ميں زندہ ركھنا اور اسباب غفلت كو اس سے ختم كرنا ضرورى ہے_

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۲۹_صبح اور پچھلے پہر خالص انداز سے دعا كرنا، انسان كے دل ميں الله تعالى كى ياد كے موجود ہونے كى نشانى ہے_

الذين يدعون ربهم بالغدوة والعشي ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۸۵

۳۰_انسان كا دل اس كى توجہ اور اس كى غفلت، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اس كے ارادہ كے تحت ہے _

ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا

۳۱_ہوس پرستوں كى آراء اور مشورے بے اہم اور ان كى اطاعت صحيح نہيں ہے _ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۲_زمانہ بعثت كے مالدار طبقہ كى ہوس پرستى پيغمبر (ص) سے ممتاز مقام مانگنے كا موجب بني_ولا تطع من اتبع هوى ه

۳۳_خواہشات نفسانى كى پيروى مذموم اور الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے _ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكرنا واتبع هويه جملہ ''اتبع ہواہ'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا '' كے لئے عطف تفسيرى ہو_

۳۴_زمانہ بعثت كا آسودہ طبقہ، اپنے امور كو ان كى مناسب حد سے بڑھاچڑھا كر پيش كرتا تھا_وكان أمره فرطا

''فرط'' جس طرح كہ قاموس نے كہا ہے ''ظلم وتجاوز كے معنى ميں ہے '' اور ايسے كام كو بھى كہاجاتا ہے كہ جسے اس كى حدود سے بڑھاديا جائے_ ''كان'' كا فعل مذكورہ خصلت و عادت كےقديمى ہونے پر دلالت كر رہا ہے_

۳۵_خدا پرست فقراء كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اور ان كے طبقاتى مقام كو پست جاننا الله كے خلاف نظريہ ہے اورحد اعتدال سے خارج ہے_ولا تطع من كان أمره فرطا

۳۶_فقراء كى انسانى شخصيت كو نظر انداز كرنا اور اپنے خےال ميں اپنے آپ كو ممتاز سمجھنا، الله تعالى كى ياد سے غفلت كى نشانى ہے_ولا تطع من أغفلنا قلبه عن ذكر وكان امره فرطا

جملہ ''كان ...'' ہوسكتا ہے ''أغفلنا ...'' كے لئے عطف تفسيرى ہو _

۳۷_اپنے لئے بلاوجہ انفراديت كے خيال ركھنا اور بے سہارا لوگوں كى صورتوں كو ناپسنديدہ نگاہوں سے ديكھنا،نا لائق قائدين كى صفات ميں سے ہے اور يہ چيز ان كے اقوال كے غير اہم ہونے كى باعث ہے_ولاتطع من كان أمره فرطا

۳۸_معتدل رہنا اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے اپنے اور دوسروں كے امور ميں بچنا ضرورى ہے_وكان أمره فرطا

بعض مفسرين كے نزديك كلمہ ''فرط'' صرف افراط والے مقامات كے ساتھ خاص نہيں ہے بلكہ تفريط والے مقامات ميں بھى استعمال ہوتا ہے_ (البحر المحيط)

۳۹_عن أبى جعفر وابى عبدالله عليهما السلام فى قوله : واصبر نفسك مع

۳۸۶

الذين يدعون ربهم بالغداة والعشى قال : إنما عنى بها الصلاة _(۱)

امام باقر اور امام صادق عليہماالسلام سے الله تعالى كے اس كلام :'' يدعون ربهم بالغدوة والعشي'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ انہوں نے فرمايا : بلاشبہ ''اللہ كو صبح و عصر پكارنے ''كى تعبير سے نماز ، مقصود ہے_

آرزو:مادى وسائل كى آرزو ۲۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) اور فقير مؤمنين ۲، ۳; آنحضرت (ص) كو نصيحت۵;آنحضرت(ص) كو نہى ۱۶،۲۳ ; آنحضرت (ص) كى سيرت ۲ ;آنحضرت (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱۶;آنحضرت (ص) كى فقراء كے ساتھ ہم نشينى ۵;آنحضرت (ص) كے دنيا پرست ہونے كا خطرہ۱۹;آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم نشينى سے موانع ۴; آنحضرت (ص) كے ساتھ ہمنشينى كا باعث ۱۱; آنحضرت (ص) كے مخاطب ۱; آنحضرت (ص) كے ہم نشين لوگ ۲

استغاثہ:الله كى طرف استغاثہ كا باعث ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۳،۴،۳۴

اطاعت :ہوس پرستوں كى اطاعت سے سرزنش ۳۱

افراط وتفريط:افراط وتفريط سے بچنے كى اہميت ۳۸

الله تعالى :الله تعالى كى رضايت كا باعث ۱۳،۱۴ ،۱۵; الله تعالى كى صفات سے مطابقت ۱۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۵; الله تعالى كى نواہي۱۶، ۲۳;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے ارادہ كا غلبہ ۳۰

اميدوار ہونا :الله تعالى كى رضايت سے اميدوار ہونے كے موانع ۲۱//انسان :انسان كے دل كا مغلوب ہونا ۳۰

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۱،۲۶;اہميتوں كى مخالفت ۳۷//تكبر:تكبر كى سرزنش ۳۷

دعا:دعا كا انگيزہ ۱۳; اہل دعا كا انگيزہ۱۴;دعا كا پيش خيمہ ۱۰ ;دعا كرنے كے آثار ۱۵;دعا كى پابندى كرنے كے آثار ۱۲;دعا كے آداب ۹;دعا ميں اخلاص ۱۴،۲۹; صبح ميں دعا ۷،۸،۱۱،۲۹;عصر ميں دعا ۷ ،۸ ،۱۱، ۲۹;وقت دعا ۸;ہميشہ دعا كرنے كے آثار ۱۱

دل:

____________________

۱)_ تفسير عياشي، ج ۲، ص ۳۲۶، ح ، ۲۵ نورالثقلين، ج۳ ص ۲۵۸، ح ۶۸_

۳۸۷

دل كى توجہ كى اہميت ۲۸;دل كى توجہ كى علامات ۲۹;دل كى توجہ كے آثار ۲۷

دنيا پرست لوگ :دنيا پرست لوگوں سے دورى ۲۰;دنيا پرست لوگوں كى سزا ۲۵

دنيا پرستى :دنيا پرستى سے پرہيز ۲۰;دنيا پرستى كا باعث ۱۸

دوست:دوست كے انتخاب كا معيار ۱۲

دينى قائدين:دينى قائدين كى ذمہ دارى ۲۰

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۱۰;اللہ تعالى كے ذكر كا مقام ۲۶;اللہ تعالى كے ذكر كى اہميت ۲۷،۲۸;اللہ تعالى كے ذكر كى قدروقيمت ۲۶;

روايت :۳۹

عبادت :عبادت كى پابندى كے آثار ۱۲

عمل :پسنديدہ عمل ۱۷

غافل لوگ :غافل لوگوں كا غلط نظريہ ۲۴

غفلت:الله سے غفلت ۲۵; ۳۶;اللہ سے غفلت كى نشانياں ۳۳;غفلت كى نشانياں غفلت كے اسباب كو دور كرنا ۲۸

فقراء:فقراء سے حقارت آميز سلوك كر نے پر سرزنش ۳۷;فقراء سے دورى پر سرزنش ۲۳ ;فقراء سے معاشرت ميں مشكلات ۶;فقراء كى تحقير ۳۶;فقراء كے ساتھ معاشرت كے آثار ۶; فقراء كے ساتھ معاشرت ميں صبر ۶; فقراء كے ساتھ ہم نشينى ترك كرنے سے نہى ۱۶;فقراء كے ساتھ ہم نشينى كو ترك كرنا ۳،۱۸;

قائدين:باطل قائدين كا تكبر ۳۷;باطل قائدين كى خصوصيات ۳۷

قرب:قرب كا باعث ۱۱

قيادت:قيادت كى اہميت ۲۷;قيادت كى شرائط ۲۷

مالدار لوگ:صدراسلام كے مالدار لوگ اور آنحضرت(ص) ۳۲; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كا غلو ۳۴; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى انفراديت چاہنا ۳۲;صدراسلام كے مالدار لوگوں كى بہانے بازى ۴;صدراسلام كے مالدار لوگ ۱; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى كوشش ۳; صدر اسلام كے مالدار لوگوں كى ہوس پرستى كے آثار ۳۲;صدر اسلام كے مالدار لوگوں كے مادى وسائل ۴;مالدار لوگ اور آنحضرت (ص) كے ساتھ ہم

۳۸۸

نشيني۴;مالدار لوگوں كا اسلام ۲۲ ; مالدار لوگوں كو ترجيح دينے پر سرزنش ۲۴; مالدار لوگوں كى ثروت سے فائدہ اٹھانا ۲۲; مالدار لوگوں كى رائے ۲۳;مالدار لوگوں كے ساتھ ہم نشينى كے آثار ۱۹; مالدار لوگوں كے لئے اہتمام كرنے سے نہى ۱۶، ۲۳

معاشرہ:صدر اسلام كے معاشرتى طبقات ۱

معتدل ہونا :معتدل ہونے كى اہميت ۳۸

مؤمنين :صدر اسلام كے فقير مؤمنين ۱;صدر اسلام كے فقير مؤمنين كى دعا ۷;فقير مؤمنين پر توجہ ۱۷; فقير مؤمنين سے دورى ۲۲;فقير مؤمنين سے حقارت آميز سلوك كرنے پر سرزنش ۳۵;فقير مؤمنين سے دورى كے آثار ۱۹;فقير مؤمنين كے ساتھ دوستى

۱۷;فقير مؤمنين كے ساتھ معاشرت ۲;فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى ۲; فقير مؤمنين كے ساتھ ہم نشينى كى نصيحت ۵;فقير مؤمنين كے لئے اہتمام ۲۰

ميلانات :مالدار لوگوں كى طرف ميلان كا پيش خيمہ۱۸

نظريہ:طبقاتى نظريہ كى سرزنش ۲۴، ۳۵

نماز;نماز صبح كى اہميت ۳۹;نماز عشاء كى اہميت ۳۹

وجہ الله :وجہ الله تك دسترسى كا پيش خيمہ ۱۵

ہوس پرست لوگ :ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتي۳۱

ہوس پرستى :ہوس پرستى پر سرزنش ۳۳

۳۸۹

آیت ۲۹

( وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقاً )

اور كہہ دو كہ حق تمھارے پروردگار كى طرف سے ہے اب جس كا جى چاہے ايمان لے آئے اور جس كا جى چاہے كافر ہوجائے ہم نے يقينا كافرين كے لئے اس آگ كا انتظام كرديا ہے جس كے پردے چاروں طرف سے گھيرے ہوں گے اور وہ فرياد بھى كريں گے تو پگھلے ہوئے تا بنے كى طرح كے كھولتے ہوئے پانى سے ان كى فرياد رسى كى جائے گى جو چہروں كو بھون ڈالے گا يہ بدترين مشروب ہے اور جہنّم بدترين ٹھكانا ہے (۲۹)

۱_فقط الله تعالى ہى حقائق اور صحيح معارف كا سرچشمہ ہے_وقل الحقّ من ربّكم

''الحق '' كے لئے ''من ربكم'' خبر ہے_ اور بعض كے نزديك ''الحق'' مبتدا محذوف كے لئے خبر ہے ''ال'' الحق ميں استغراق كا ہے يعنى تمام حقائق _اس بناء پر يہ جملہ ''الحق من ربكم'' حقيقت ميں حصر پر دلالت كر رہا ہے يہ ہوس پرستوں كى باتوں كے مد مقابل حصر ہے كہ گذشتہ آيت ميں ان كى اطاعت كو غلط كہا گيا ہے _

۲_الہى تعليمات كے ساتھ ناسازگار باتيں باطل اور ناقابل قبول ہيں _وقل الحقّ من ربّكم

۳۹۰

۳_اللہ تعالى نے پيغمبر (ص) كو دنيا پرستوں كے ساتھ سلوك ،طريقہ كار اور ان كى غلط آراء كو رد كرنے كے حوالے سے تعليم دي_ولا تطع من وقل الحقّ من ربكم

۴_فقراء مؤمنين سے ميل جول جاننے كا واحدراستہ وحى الہى ہے نہ كہ الله تعالى سے غافل ہوس پرستوں كى آراء _

ولاتطع من وقل الحقّ من ربّكم

۵_انسانوں كے لئے حق وسچائي كى وضاحت، انكے كمال اور تربيت كى خاطر ہے _الحق من ربكم

كلمہ ''رب'' كا انتخاب مندرجہ بالا نكتہ كى حكايت كر رہا ہے_

۶_الله تعالى كے پيغام حق كو لوگوں تك پہنچانا، پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے نہ كہ وہ انكے ايمان اور كفر كے ذمہ دارہيں _

وقل الحق من ربكم فمن شاء فليئومن ومن شاء فليكفر

۷_انسان كا اپنا ارادہ اور چاہت، اس كے ايمان اور كفر كا معيار اور اساس ہے _فمن شاء فليومن ومن شاء فليكفر

۸_حق كى حقانيت ميں لوگوں كے ميلان و رحجان كا ہونا يا نہ ہونااور ان كى آراء كوئي اثر نہيں ركھتي_

الحق من ربكم فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر

۹_خوفناك اور وسيع آگ، كفار كے لئے الله تعالى كى طرف سے تيار اور موجود عذاب ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''ناراً'' كو نكرہ لانا اس كى شدت اور وسعت پر دلالت كر رہا ہے_

۱۰_دوزخ، ابھى سے ظالموں كے لئے آمادہ اور تيار ہے_إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۱_انسان كو ايمان اور كفر ميں سے انتخاب كا حق ملنے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ايمان اور كفر اس كے اخروى انجام كے حوالے سے يكساں ہوں _فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

''فليكفر'' ميں حكم خبردارامر اقداركے لئے ہے اور جملہ ''إنا أعتدنا ...'' يہ معنى دے رہا ہے كہ ايمان وكفر كے انتخاب ميں انسان كا اختيار، يہ مطلب نہيں ديتا ہے كہ وہ اپنے انتخاب مےں سزا يا جزا نہيں پائے گا_

۱۲_الله تعالى كى طرف سے نازل ہونے والے حقائق كا انكار كرنے والے، ظالم اور آگ كے لائق ہيں _

الحق من ربكم ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۱۳_مؤمنين اور كفار كے انجام كى طرف توجہ، انسان كے ايمان ياكفر كى طرف ميلان ميں واضح كردار ادا كرتى ہے _

فمن شاء فليو من ومن شاء فليكفر إنّا أعتدنا للظالمين نارا

۳۹۱

۱۴_قيامت كى آگ وسيع قناتوں كى مانند كفار پر راہ فرار بند كردے گى _ناراً أحاط بهم سرادقه

''سرادق'' ''سراطاق'' سے عربى زبان ميں آيا ہے اسكا معنى خيمہ اور قنات ہے _

۱۵_دوزخ كى آگ كے خيمہ ميں كفار، عذاب كے فرشتوں سے فرياد اور پياس كے اظہار كے ساتھ مدد طلب كريں گے_

وإن يستغيثوا يغاثوا بمائ

''غوث'' مدد كرنے كے معنى ميں ہے_ ''غيث'' يعنى بارش_ يہاں استغاثہ سے مراد ہوسكتا ہے مدد مانگنا ہو يا بارش (پاني) كى طلب ہو البتہ جو ان جہنميوں كو جواب ميں ملے گا وہ بتارہا ہے كہ جہنميوں كا مدد مانگنا وہى انكا پانى مانگنا ہے _

۱۶_انسان، آخرت كے جہان ميں پياس اور پانى كى ضرورت محسوس كرے گا _يغاثوا بمائ

۱۷_پگھلے ہوئے تانبے كا ابلتا ہوا غليظ پاني، كفار كى دوزخ ميں فرياد اور پانى مانگنے كا جواب ہے_وان يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل

''مھل'' سے مراد ، اور پگھلا ہوا تانبا ہے _ (مقاييس اللغة) نيز اس كو خون ملے ہوئے پانى كو كہتے ہيں كہ جو مردار كى لاش سے نكلتا ہے_ (قاموس) جملہ ( يشوى الوجوہ )كے ساتھ كفار كى توصيف پگھلے ہوئے تانبے والے معنى كے ساتھ زيادہ مناسب ہے_

۱۸_جہنم كا پاني، كفار كى صورتوں كو جھلسا اور بھون دے گا_يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

۱۹_اہل دوزخ كا مدد مانگنا،عذاب كو بڑھانے اور اس سے بڑھ كر ان كى بے عزتى كا موجب ہوگا_

وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوى الوجوه

فعل ''يغاثوا'' (انكى فرياد رسى ہوگي) دوزخيوں كا مذاق اڑانے كے لئے ہے اور جملہ ''يشوى الوجوہ'' جلانے اور اس عذاب سے بڑھ كر عذاب كے آنے كى خبر دے رہا ہے _

۲۰_جہنميوں كا پينے والا پاني، انتہائي بدمزہ اور پليد ہے _يغاثوا بما بئس الشراب

۲۱_جہنم كى آگ جہنميوں كے لئے ناپسنديدہ اور منحوس آرامگاہ ہے_يغاثوا بماء كالمهل وساء ت مرتفقا

''مرتفق'' ايسى جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں انسان اپنى كہنى زمين پر ركھ كر بازو كو مخروطى شكل ميں لاكر اپنا سر اس پر ركھتا ہے اور آرام كرتا ہے_ جہنميوں كى جگہكے ليے ايسى تعبير لانا در حقيقت انكا مذاق اڑانا ہے_

۲۲_ہوس پرست آسودہ لوگ، قيامت كے روز وسيع آگ اور بد ذائقہ پينے والى چيزوں ميں پھنسے ہونگے_

۳۹۲

ولا تطع من أغفلنا قلبه بئس الشراب وساءت مرتفقا

مندرجہ بالا نكتہ دونوں آيات كے ربط سے معلوم ہوتا ہے_

۲۳_معاد، جسمانى ہے انسان اپنے مادى بدن كے ساتھ روز قيامت حاضر ہوگا_يغاثوا بماء يشوى الوجوه بئس الشراب

آسودہ حال لوگ:آسودہ لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;آسودہ حال لوگوں كى آخرت ميں پينے والى چيزيں ۲۲; جہنم ميں آسودہ حال لوگ ۲۲

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) اور لوگوں كا ايمان ۶; آنحضرت (ص) اور لوگوں كا كفر ۶;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۳; آنحضرت (ص) كى تبليغ ۶; آنحضرت (ص) كى محدود شرعى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۶

الله تعالى :الله تعالى كى تعليمات ۳;اللہ تعالى كى تعليمات كى اہميت ۲;اللہ تعالى كے عذاب ۹;اللہ تعالى كے مختصات۱

انسان :انسان كا اختيار ۷،۱۱;انسان كا ارادہ ۷; انسان كا كفر ۱۱;انسان كا ايمان ۱۱; انسان كى اخروى پياس ۱۶;انسان كى اخروى ضروريات ۱۶;

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ ۷

بات :باطل بات كا معيار ۲

پانى :پانى كى درخواست ۱۷

تربيت :تربيت كے اسباب ۵

جہنم :جہنم كا آمادہ ہونا ۱۰;جہنم كا احاطہ ۱۴;جہنم كا موجود ہونا ۱۰;جہنم كى آگ كى خصوصيات ۱۴;جہنم كى آگ كے درجات ۹; جہنم كى پينے والى چيزيں ۱۷;جہنم كى منحوس آگ ۲۱; جہنم كے ابلتے ہوئے پانى كى خصوصيات ۱۸; جہنم كے پينے والى چيزوں كى پليدگى ۲۰،۲۲;

جہنمى لوگ:۱۰،۱۲

جہنميوں سے حقارت آميز سلوك كاپيش خيمہ ۱۹; جہنميوں كا مدد مانگنا ۱۵;جہنميوں كى تشنگى ۱۵; جہنميوں كى درخواستيں ۱۷;جہنميوں كى صورت كا بھونا جانا۱۸;جہنميوں كى فرياد كا جواب ۱۷; جہنميوں كى مدد مانگنے كے نتائج ۱۹;جہنميوں كى منحوس آرامگاہ ۲۱;جہنميوں لوگوں كے عذاب بڑھنے كے اسباب ۱۹

حق:حق بيان كرنے كا فلسفہ ۵;حق سے دورى اختيار كرنے كے آثار ۸

۳۹۳

حقانيت:حقانيت كا معيار ۸

حقائق:حقائق كا سرچشمہ ۱

دنيا پرست :دنيا پرستوں سے سامنا كرنے كا طريقہ ۳;دنيا پرستوں كى درخواست كا رد ہونا ۳

ذكر:كافروں كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳;مؤمنين كے انجام كو ذكر كرنے كے آثار ۱۳

ضرورتيں :پانى كى ضرورت ۶

ظالمين :۱۲جہنم ميں ظالمين ۱۰

عذاب :عذاب كے اہل ۹

قرآن :قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۷

قرآنى تشبيہات :پگھلے ہوئے تانبے سے تشبيہ ۱۷;جہنم كى آگ سے تشبيہ ۱۴;جہنم كے ابلتے ہوئے پانى سے تشبيہ ۱۷;خيمہ سے تشبيہ ۱۴

كفار :جہنم ميں كفار ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۱۸;كفار كا اخروى عجز ۱۴;كفار كا انجام ۱۱;كفار كا ظلم ۱۲;كفار كے عذاب كا موجود ہونا ۹

كفر :حقائق كا انكار كرنے كى سزا ۱۲;كفر كا پيش خيمہ ۷

كمال:كمال كے اسباب ۵

مدد طلب كرنا :جہنم كے نگہبانوں سے مدد طلب كرنا ۱۵

معاد:جسمانى معاد ۲۳

مؤمنين :فقير مؤمنين سے ميل جول كا طريقہ ۴;مؤمنين كا انجام ۱۱

ميلانات :ايمان كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳;حق كى طرف ميلان كے آثار ۸;كفر كى طرف ميلان كے اسباب ۱۳

وحي:وحى كا كردار ۴

ہوس پرست لوگ:جہنم ميں ہوس پرست لوگ ۲۲ہوس پرست لوگوں كا اخروى عذاب ۲۲;ہوس پرست لوگوں كى رائے كى بے وقصتى ۴;ہوس پرست لوگوں كى قيامت ميں پينے والى چيزيں ۲۲

۳۹۴

آیت ۳۰

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً )

يقينا جو لوگ ايمان لے آئے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ہم ان لوگوں كے اجر كو ضائع نہيں كرتے ہيں جو اچھے اعمال انجام ديتے ہيں (۳۰)

۱_عمل صالح انجام دينے والے مؤمنين كى جزا يقينى اور الله تعالى كى طرف سے ضمانت شدہ ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۲_ايمان اور عمل صالح كا ساتھ ساتھ ہونا، ان كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات إنّا لا نضيع

۳_ اعمال صالح ميں ترقى اور وسعت كا پيش خيمہ ايمان ہے_إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات

قرآن ميں بہت سى آيات ميں ايمان كے بعد عمل صالح كا ذكر آيا ہے_ يہ چيزان دونوں كے درميان مناسبت بلكہ ايمان ، عمل صالح كے زمينہ ايجاد كرنے ميں تاثير ركھتاہے عمل صالح پر ايمان كے ذكر كا مقدم ہونا اسى نكتہ پر اشارہ كر رہا ہے_

۴_مؤمنين كا الہى جزا پانا ان كے اچھے عمل كے نتائج ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصالحات انّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۵_الله تعالى ،اچھے اعمال انجام دينے والوں كى جزا كو ضائع نہيں كرے گا_إنا لا نضيع ا جر من ا حسن عملا

۶_الله تعالى ، نيك اعمال ميں سے كسى عمل كو بھى اجر اور انعام كے بغير نہيں رہنے دے گا_

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

اس جملہ ميں ''عملا'' كا نكرہ ہونا اطلاق پر دلالت كر رہا ہے _ لہذا يہ ہر چھوٹے بڑے يا زيادہ اور كم عمل كو شامل ہوگا_

۷_نيك عمل كا واضح مصداق، ايمان اور عمل صالح ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا أجرمن أحسن عملا

۸_عمل صالح كو بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام دينا، الله تعالى كى طرف سے زيادہ اجر حاصل كرنے كا معيار ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۳۹۵

ممكن ہے ''احسن عملاً'' عمل صالح كے لئے ايك اضافى صفت ہو يعنى ممكن ہے كوئي عمل صالح انجام دے ليكن بہتر اور خوبصورت انداز سے انجام نہ دے جبكہ اس كے مد مقابل كوئي اور عمل صالح كو بہترين انداز سے انجام دے _ الله تعالى نے اس آيت ميں عمل صالح كے اجر كى ضمانت دينے كے ساتھ ساتھ اس سے بڑھ كر ايك مرتبہ كا ذكر كيا اور اس كے اجر كى بھى ضمانت دى _ اگر جملہ ''إنّا لا نضيغ ''جملہ مقترضہ ہو اور إن ''الذين ''كى خبر بعد والى آيت ميں ''أولئك '' ہو تو يہ معنى زيادہ روشن نظر آتا ہے_

۹_نيك كام كرنے والوں كا اجر اور مقام ضائع كرنا، ايك مذموم اور ناپسنديدہ كام ہے _

إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

۱۰_دعوت دين اور تبليغ ميں ڈرانے كے ساتھ ساتھ بشارت دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ايك روش ہے_إنّا أعتدنا للظالمين ناراً ...إنّا لا نضيع أجرمن أحسن عملا

احسان :احسان كے مقامات ۷

الله تعالى :الله تعالى كى جزائوں كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى جزائيں ۱، ۵،۶

ايمان :ايمان كا كردار ۷;ايمان كے آثار ۲،۳;ايمان كے اثر كرنے كى شرائط ۲

بشارت:بشارت كے آثار ۱۰

تبليغ :تبليغ كا طريقہ ۱۰;تبليغ ميں بشارت ۱۰;تبليغ ميں ڈراوا ۱۰

ڈراوا :ڈراوے كے آثار ۱۰

صالحین:صالحين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱

عمل:اچھے عمل كى جزاء كا حتمى ہونا ۶; ناپسنديدہ عمل۹

عمل صالح:عمل صالح كا كردار ۷;عمل صالح كى اہميت ۱;عمل صالح كى تاثير كرنے كى شرائط ۲;مل صالح كے آثار ۲

محسنين :محسنين كى جزاء ضائع كرنے پر سرزنش ۹;محسنين كى جزاء كا حتمى ہونا ۵

مؤمنين :مؤمنين كى جزاء كا يقينى ہونا ۱;مؤمنين كے عمل صالح كے آثار ۴

۳۹۶

آیت ۳۱

( أُوْلَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقاً )

ان كے لئے وہ دائمى جنتيں ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہوں گى انھيں سونے كے كنگن پنھائے جائيں گے اور يہ باريك اور دبيز ريشم كے سبز لباس ميں ملبوس اور تختوں پر تكيے لگائے بيٹھے ہوں گے يہى ان كے لئے بہترين ثواب اور حسين ترين منزل ہے (۳۱)

۱_ جنت كے باغات ميں ٹھہرنا، باكردار مؤمنين كى جزائوں ميں سے ہے_

إن الذين ء امنوا وعملوا الصلحت أولئك لهم جنّات عدن

جملہ ''أولئك ...''قبلآيت ميں ان كى پہلى خبر ہے يا خبر دوم ہے اور تيسرا احتمال ہے كہ نيا جملہ ہو بہرحال ''أولئك'' كا مشارٌ اليہ پچھلى آيت كا''الذين آمنوا'' ہے اور عدن سے مراد اقامت كرنا اور ٹھہرنا ہے_

۲_ جنت عدن ميں جنتيوں كے (محلوں اور بلند وبالا عمارتوں كے ) پائوں كے نيچے سے نہريں بہتى ہيں _

تجرى من تحتهم الانهار

''تحتهم'' كى ضمير كا مرجع''الذين آمنوا'' كى عبارت ہے كہ جو پچھلى آيت ميں تھى يعنى جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہريں جارى ہيں _ يہ واضح ہے كہ جنتيوں كے پائوں كے نيچے سے نہروں كا جارى ہونا در اصل جنت ميں انكے مقام

اقامت كى تصوير كشى ہے كہ پانى ان كى عمارتوں يا ان كى آرام گاہوں كے نيچے سے بہتا ہوگا_

۳_سونے كے زرين كنگن، جنت ميں جنتيوں كى تزئين وآرائش ميں سے ہيں _يحلّون فيها من أساور من ذهب

''سوار''سے مراد كنگن ہے ' اس كى جمع ''اسورة '' ہے اور اس كى پھر جمع ''اساور '' ہے_

۴_ريشم كى بنى ہوئي سبز پوشاكيں ، ظرافت ولطافت كے كمال كے ساتھ جنتيوں كا رسمى لباس ہے_

يلبسون ثياباً خضراً من سندس

۳۹۷

''سندس'' سے مراد باريك كپڑا ہے ''ثياباً''، ''خضراً'' اور ''سندس'' كا نكرہ ہوناتفخيم پر دلالت كر رہا ہے كہ يہيں سے ظرافت اور لطافت كے كمال كى بات سامنے آتى ہے اگر چہ جنتى جس لباس كو بھى چاہيں گے ان كو مل جائے گا ليكن يہ ان كا مخصوص رسمى لباس شمار ہوا ہے_

۵_سبز ريشم سے بنى ہوئيں موٹى اور فاخرہ پوشاكيں جنت كے رہنے والوں كے خصوصى لباسوں ميں سے ہيں _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق

كلمہ ''استبرق'' فارسى كے كلمہ ''استبر'' سے' عربى ميں آيا ہے اس سے مراد، موٹا كپڑا ہے _

۶_مزين كمروں ميں بچھے ہوئے تخت، جنتيوں كے ٹيك لگانے كے لئے ہيں _متكئين فيها على الأرائك

''اريكہ'' ايسے تخت كو كہتے ہيں جو مزّين كمروں ميں بچھے ہوتے ہيں _ (قاموس) بقول راغب كے يہ ايسے مزين كمرے كو كہتے ہيں كہ جو كسى تخت پر بنايا گيا ہو

۷_جنتي، لوگ اپنے تختوں پر تكيے لگاتے وقت ...، فاخرہ لباس زيب تن كئے ہوئے ہونگے _

ويلبسون ثياباً خضراً من سندس واستبرق متّكئين فيها على الأرائك

۸_معاد اور سرائے آخرت ميں انسانى زندگي، جسمانى اور مادى ہے_يحلّوں ويلبسون متكئين فيها على الأرائك

لباس اور اس كى اقسام، مزّين كمروں اور تختوں كى كى تصوير كشي، نيز درختوں كے نيچے سے نہروں كے جارى ہونے كى باتيں ،يہ سب كى سب معاد كے جسمانى ہونے اور جہان آخرت ميں مادى زندگى كے وجود پر دلالت كر رہى ہيں _

۹_جنت،فقط ايك پر آسائش مقام اور ا س كى نيك نعمتيں فقط مؤمنين كے لئے ہيں _

نعم الثواب وحسنت مرتفقا

''مرتفق'' اسم مكان ہے كہ اس سے مراد ٹيك لگانے كى جگہ ہے_ چونكہ آرام كرنے كے وقت عام طور پر كہنى كو زمين پر ٹكاليتے ہيں آرام كرنے اور ليٹنے كے مقام كو'' مرتفق'' كہا گيا ہے_

جنت:جنت عدن كى نعمات ۲;جنت عدن كى نہريں

۳۹۸

۲;جنت عدن كے محل ۲;جنت كى خصوصيات ۹; جنت كى نعمتوں كى خصوصيات ۹;جنت كے باغ ۱;جنت ميں آسائش ۹

جنتى لوگ :جنتيو ں كا رسمى لباس ۴;جنتيوں كا ريشمى لباس ۵;جنتيوں كى آرامگاہ ۶;جنتيوں كى زينتيں ۳; جنتيوں كى نعمتيں ۲;جنتيوں كے تخت ۶، ۷; جنتيوں كے ريشمى لباس كى خوبصورتى ۴; جنتيوں كے لباس كا رنگ ۴;جنتيوں كے لباس كى خوبصورتى ۷;جنتيوں كے لباس كے خصوصيات ۴،۵; جنتيوں كے سونے كے كنگن ۳;جنتيوں كے لباس كى موٹائي ۵

رنگ:سبز رنگ ۴

زندگي:اخروى زندگى كى خصوصيات ۸

صالحين :صالحين كى اخروى جزاء ۱;جنت ميں صالحين ۱

مؤمنين :جنت ميں مؤمنين ۱;مؤمنين كى اخروى جزا ء ۱

معاد :معاد كا جسمانى ہونا ۸

آیت ۳۲

( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جنّاتيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعاً )

اور ان كفار كے لئے ان دو انسانوں كى مثال بيان كرديجئے جن ميں سے ايك كے لئے ہم نے انگور كے دوباغ قرار دئے او رانھيں كھجوروں سے گھيرديا اور ان كے درميان زراعت بھى قرار ديدى (۳۲)

۱_پيغمبر (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ وہ ايك آسودہ حال كسان كے بارے ميں گفتگو كے دوران كفر وايمان كى تصوير كشى كرتے ہوئے اور مثال بيان كرتے ہوئے فقراء كے ساتھ گفتگو كريں _

اضرب لهم مثلا رجلين

۲_الله تعالى كے كلام ميں اشراف كى علامت ايك آسودہ حال شخص كى سى ہے جس كے انگور كے دو باغ ہيں جس كے دونوں اطراف كجھور كے درختوں سے گھرے ہوئے ہيں اور ان كے درميان ايك كھيتى ہے جبكہ وہ خود غرور ميں مبتلا ہے_جعلنا لأ حدهما جنّاتين من أعناب وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعاً _

''غرور'' كا معنى بعد والى آيات سے ہوگا_

۳_ايسے مختلف انگوروں كى اقسام كے باغوں كا مالك ہونا كہ جن كے اردگرد كھجوروں كے درخت ہوں اور ساتھ كھيتى بھى ہو انسان كے لئے انتہائي دلربا منظر ہے_جنّاتين من أعناب حففنهما بنخل

۳۹۹

۴_ معنوى حقائق كى وضاحت كے لئے مثال دينا، قرآن ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے_

واضرب لهم مثلا رجلين

۵_طبيعى اسباب كى فعاليت اور معمول كے مطابق كائنات كے امور كا چلنا، الله تعالى كا فعل ہے _

جعلنا لا حدهما جنّاتين وحففنهما بنخل

متكلم كے دو فعل ''جعلنا'' اور ''حففنا '' اس نكتہ كى طرف اشارہ كر رہے ہيں كہ طبيعى عمل اور اسباب اپنى تاثير ميں مستقل نہيں ہيں بلكہ وہ سب كے سب الله تعالى كى مشيت اور ارادہ كے مرہون منت ہيں _

۶_انسان پر ضرورى ہے كہ اپنى دنياوى نعمات اور وسائل كے الہى ہونے پر، توجہ ركھے _

جعلنا لأحدهما جنتين وحففنهما بنخل وجعلنا بينهما زرعا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۵

انگور كے باغ:انگور كے باغوں كى خوبصورتى ۳

ايمان :ايمان كى وضاحت ۱

حقائق :حقائق كى وضاحت كى روش ۴

ذكر:الله تعالى كى نعمتوں كا ذكر ۶;نعمت كے سرچشمہ كے ذكر كى اہميت ۶

طبيعت :طبيعت كى خوبصورتياں ۲

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا عمل ۵

قرآن:قرآن كى مثاليں ۲; قرآنى بيان كى روش ۴; قرآنى مثالوں كے فوائد ۴

قرآن كى مثاليں :حقائق كى وضاحت ميں مثال دينا ۴;مغرور باغ والے كى مثال ۲;مالدار كى مثال ۲

كھجور كا باغ :كھجور كے باغ كى خوبصورتى ۳

مثال:مثال كے فوائد ۱

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا قصہ ۲

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

مددسے يہاں پروردگار سے ملاقات سے مراد اس كى رضايت اور جزا كا سامنا كرنا ہے_

۱۲_ الله تعالى كى رضا اور اس كے اجر و ثواب تك پہنچنے كا واحد راستہ اعمال صالحہ اور اس كى خلوص كے ساتھ عبادت ہے_فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملاًصالحاًولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۳_گمان و اميدكى حدتك قيامت پرايمان ، عمل صالح كى طرف ميلان اور شرك ورياسے دورى اختيار كرنے مين بہتر كردار ادا كرتا ہے_فمن كان يرجوا لقاء ربّه فليعمل عملاًصالحا و لا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۴_ايمان اورعقيدہ عمل كى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے _فمن كان يرجوا لقاء ربّه فليعمل عملاًصالحا

۱۵_الہى فكر ميں مبدا اور معاد پر ايمان كھبى بھى عمل صالح سے جدا نہيں ہوسكتے _

إلهكم إله واحد فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملا ً صالحا

حرف ''فا'' كے ذريعے اس آيت كے جملوں كا ربط يہ معنى دے رہا ہے كہ ان مراتب ميں سے ہر مربتہ پچھلى مرتبہ سے كسى صورت ميں جدا نہيں ہے يعنى توحيد پرست كو چاہئے كہ ہميشہ پروردگار كى ملاقات كا اميد وار رہے اور جو بھى ايسا ہے اسے چاہيے عمل صالح اختيار كرے _

۱۶_بلند مستقبل كيلئے اميداوار ہونا صحت مند زندگى كے منظم ہونے ا ور انسان كے عقائد و عمل كے صحيح ہونے ميں اہم كردار ادا كرتا ہے _فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملاً صالحا ً ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا ً

۱۷_ كوئي موجود حتّى كہ انبياء بھى الله تعالى كے شريك ہونے كى صلاحيت نہيں ركھتے _

قل إنما أنا بشر مثلكم ...الهكم اله واحد ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۸_ عمل كا درست ہونا صرف خلوص اور شرك كے معمولى سے تصور سے پاك ہونے كى صورت ميں ميسّر ہے_

فليعمل عملاً صالحاً ولا يشرك بعبادة ربّه أحد جملہ '' ولا يشرك '' ہوسكتا ہے اس جملہ ''فليعمل ...'' كى تفسير ہو _

۱۹_اللہ تعالى كى واحد نيت پر اعتقاد ( توحيد نظرى ) ضرورى ہے كہ خالصا نہ عبادت اوراسكے غير كى پرستش كى ترك ( توحيد عملى ) كے ساتھ ہو _إلهكم إله واحد فمن كان ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۲۰_اللہ تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ انسان كو خالصانہ عبادت اور شرك سے پر ہيزكرنے پر ابھارتى ہے _

ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۲۱_ توحيد، نبوت، قيامت اور عمل صالح كے انجام دينے كى طرف دعوت پيغمبر اسلام (ص) كى دعوت كا خلاصہ ہے _

۵۸۱

قل إنما أنا بشر ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

جملہ ''يوحى إليّ ...'' نبوت كو اور ''أنّما الہكم ...'' توحيد كو اور 'يرجوالقائ ...'' معاد كو اور ''عملا صالحا'' عمل صالح كو بيان كر رہا ہے

۲۲_عن أبى عبدا لله (ع) فى قوله :'' ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحداً'': فهذا الشرك شرك رياء (۱)

اما صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''ولا يشرك بعبادة ربّه احدا'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ يہ شرك ريا والا شرك ہے _

۲۳_ الحسن بن على الوشاء قال : دخلت على الرضا(ع) وبين يديه إبريق يريد ان يتهيا منه للصلاة فد نوت منه لأصت عليه فا بى ذلك وقال : ...اما سمعت الله عزوجل يقول : ''من كان يرجو القاء ربّه فليعمل علملاً صالحاً ولا يشرك بعبادة ربّه أحداً ''وها أنا ذإ توضا للصلاة وهى العبادة فا كره أن يشركنى فيها أحداً (۲)

حسن بن على وشاد كہتے ميں كہ ميں : امام رضا عليہ السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا انكے در مقابل ايك پانى كا برتن ركھاہوا تھا اور آپ اس سے وضو كرنا چاہتے تھے تا كہ نماز كيلئے تيارى كريں توميں قريب ہوا كہ پانى انكے ہاتھوں پر ڈالوں امام نے قبول نہيں كيا اور فرمايا :كيا تم نے يہ نہيں سنا كہ الله تعالى نے فرمايا:'' ...ولا يشرك بعبادة ربّہ احداً ...'' ميں چاہتا ہوں نماز كيلئے وضو كروں اور وہ عبادت ہے ميں پسند نہيں كرتا كسى كو اسميں شريك كروں _

آنحضرت :آنحضرت اور خرافات ۲; آنحضرت كا بشر ہونا ۳; آنحضرت كى دعوت ۲۱; آنحضرت كى رسالت ۱; آنحضرت كى طرف وحى ۳،۴،۸ ; آنحضرت كے بشر ہونے كا اعلان كرنا ۱; آنحضرت كے علم كا سرچشمہ ۴; آنحضرت كے علم كى حدود ۵

اخلاص :اخلاص كے آثار ۸

الله تعالى :الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۷;اللہ تعالى كى رضايت كى اہميت ۹; الله تعالى كى رضايت كے اسباب ۱۲; الله تعالى كى رضايت لينا ۹

اميدوار ہونا :اميدوار ہونے كے آثار ۱۶; قيامت كے بارے ميں اميدوار ہونے كے آثار ۱۲

انسان :انسانوں كا حشر ۱۰//انگيزہ :انگيزہ كے اسباب ۱۶/۲۰

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ص۴۷ ' تفسير برہان ج۲ ص۴۹۶ ج۱_۲) كاپنى ج۳ ص۶۹ ح۱ ' نورالثقلين ج۳ ص۳۱۶ ح ۲۷۶_

۵۸۲

ايمان:الله پر ايمان ۱۵; ايمان اور عمل صالح ۱۵; ايمان كى طرف دعوت ۲۱;بے جا توقعات ;۵ ايمان كے آثار ۱۴; توحيد پر ايمان ۲۱; قيامت پرايمان ۲۱; قيامت پر ايمان كے آثار ۱۳; نبوت پر ايمان ۲۰

توحيد :توحيد عبادى ۷; توحيد كى اہميت ۸; توحيد كے آثار ۱۰

توحيد پرستان :توحيد پرستوں كى ذمہ دارى ۹

جزا :جز اكے اسباب ۱۲

خرافات :خرافات كا مقابلہ كرنا ۲

دينى رہبر :دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۶

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۲۰

روايت :۲۲،۲۳

ريا:ريا سے مانع ۱۳;ريا كے آثار ۲۲

شرك :شرك سے اجتناب كرنے كے اسباب ۲۰; شرك

سے اعراض ۱۹; شرك سے موانع ۱۳; شرك عبادى ۲۲;شرك كا رد۱۷،۲۳

عبادت :عبادت ميں اخلاص ۱۹; عبادت ميں اخلاص كى اہميت ۱۲;عبادت ميں اخلاص كے اسباب ۲۰

عقيدہ :توحيد ميں عقيدہ ۱۹;عقيدہ كے صحيح ہونے كے اسباب ۱۶

عمل :عمل كے صحيح ہونے كے اسباب ۱۶

عمل صالح :عمل صالح كا پيش خيمہ ۱۳،۱۴،۱۸;عمل صالح كى اہميت ۱۲; عمل صالح كى طرف دعوت ۲۱

غلو :غلو سے مقابلہ كرنا ۶

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۱۰; قيامت كى خصوصيات ۱۱; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۱; قيامت ميں لقاء الله ۱۱

نظريہ كائنات :توحيدينظريہ كائنات ۷

وحي:وحى كا كردار ۴;وحى كى تعليمات ۸

۵۸۳

۱۹-سوره مريم

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( كهيعص )

بنام خدائے رحمان و رحيم

۱_ كہيعص ، قرآنى رموز ميں سے ہے _كهيعص

۲_عن جعفر بن محمد (ع) قال ...و (كهيعص ) معنا ه أنا الكافى ' الهادى ' الولى العالم ' الصادق الوعد (۱) امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا : كہيعص كامعنى يہ ہے كہ ميں كافى ' ہادى ' ولى ' عالم اور صادق الوعد ہوں _

۳_عن امام على (ع) أنه دعا فقال : اللهم سا لتك يا كهيعص (۲) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي كہ حضرت نے دعا كى اور فرمايا : اے خدا تجھ سے چاہتا ہوں اے كہيعص

اسماء صفات :۲،۳

حروف مقطعات:۱،۲،۳

روايت :۲/۳

قرآن :قرآنى رموز ۱

۵۸۴

آیت ۲

( ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا )

يہ زكريا كے ساتھ تمھارے پروردگار كى مہربانى كا ذكر ہے (۲)

۱_زكريا(ع) اللہ تعالى كےنيك بندے اور اسكى خاص رحمت كے حامل تھے _ذكر رحمت ربّك عبده ذكريا

۲_ سورہ مريم زكريا (ع) پراللہ تعالى كى رحمت اور الطاف كوبيان كرنے والى ہے _ذكر رحمت ربّك عبده زكريا

''زكريا '' تو خبر ہے كہ اسكا مبتدا محذوف اسم اشارہ ہے يعنى '' ہذا '' ''المتلوّ ''ذكر، كہ اس سے مراد سورہ مريم ہے يا يہ كہ وہ مبتدا تھا اوراسكى خبر محذوف ہے يعني:''ذكر رحمت فيما يتلى عليك''

۳_ الله تعالى كاكى بندوں پر لطف و رحمت كا تذكرہ ذكر كرنے كے لائق ہے _ذكر رحمت ربّك عبده زكريا

۴_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں عبادت اور بندگى اسكى رحمت كو متوجہ كرنے كا وسيلہ ہے _رحمت ربّك عبده

''عبدہ '' ''رحمت '' كيلئے مفعول ہے اسكا زكرياكے نام پر مقدم كيا جانا اور اسے عبوديت كے ذريعے توصيف كيا جانا، اسكے الہى رحمتوں كومتوجہ كرنے كے كردار پر اشارہ ہے _

۵_اللہ تعالى كى رحمت اسكى ربوبيت كا جلوہ ہے _رحمت ربّك

۶_ الله تعالى كى بندہ نوازى اورمحبت، پيغمبر(ص) پراسكى تربيتوں اور الطاف كے حامل ہونے كے ساتھ ہے_

ذكر رحمت ربّك عبده

يہ كہ الله تعالى نے اپنے بندہ زكر يا پر رحمت كو ''ربّك '' كى تعبير كے ساتھ پيغمبر ''كو خطاب '' كرتے ہوئے بيان كيا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اس نے آنحضرت كى تربيت ميں بھى اپنى بندہ نوازى والى رحمت سے دريغ نہ كيا _

____________________

۱)معانى الا خبار ص۲۲، ح۱ نورالثقلين ج۳ ، ص۳۲۰ح۴_

۲) تفسيرتبيان ج۷، ص۱۰۳ ، مجمع البيان ج۶ ص ۷۷۵_

۵۸۵

۷_ كہيعص، حضرت زكرياكے حق ميں الہى لطف كى سرگذشت كے رموز ميں سے ہے _

كهيعص، ذكر رحمت ربّك عبده ذكريا

كہا گيا ہے : كہيعص ہو سكتا ہے كہ مبتدا ہو اور ذكر اسكى خبر تواس صورت ميں خود كہيعص ايك قسم كا الله تعالى كى زكرياپر رحمت كے رموز كے تذكرہ ميں سے ہوگا _

آنحضر ت :آنحضرت كى تربيت ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خاص رحمت ۱; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۵ الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۵،۶

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال ۶،۷بندگا ن خدا ;۱

حروف مقطہ :۷

ذكر :الله تعالى كى رحمت كاذكر ۳

رحمت :رحمت كے شامل حال ۱،۲

زكريا(ع) :زكريا(ع) كا قصہ ۷;زكريا(ع) كى عبوديت ۱; زكريا(ع) كے فضائل ۱،۲،۷

سورہ مريم :سورہ مريم كى تعليمات ۲

عبادت :الله تعالى كى عبادت كے آثار ۴

عبوديت :عبوديت كے آثار ۴

قران :قران كے رموز۷

آیت ۳

( إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاء خَفِيّاً )

جب انھوں نے اپنے پروردگار كو دھيمى آواز سے پكارا (۳)

۱_ حضرت زكريانے لوگوں كى نگاہوں سے دور الله تعالى كو بلند آواز سے پكارااور اس سے حاجت طلب كي_

ا ذ نادى ربّه نداء ًخفيا

''ندائ'' يعنى كسى كو بلند آواز كے ساتھ پكارنا ''ذكر خفى '' كہ ذكركرنے اسے لوگوں سے چھپائے

۵۸۶

(لسا ن العرب)بعدوالى آيات يہ بيان كررہى ہيں كہ حضرت زكريا نے فرزند كى در خواست كے حوالے سے پكاراتھا_

۲_ حضرت زكرياكى الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مخفيانہ راز ونياز انكے خاص الہى رحمت شامل حال ہونے كا موجب تھا_

رحمت ربّك ...زكريا إذ نادى ربّه ندائً خفيا

''اذنادي'' كلمات''رحمت ربّك'' كيلئے ظرف ہے اس تركيب سے مراد يہ كہ حضرت زكرياپر اس وقت الله تعالى كى رحمت نازل ہوئي تھى كہ جب وہ الله تعالى كے ساتھ مخفيانہ مناجات كيا كرتے تھے_

۳_ انبياء بھى اپنى مشكلات كو حل كرنے كيلئے دعا كيا كرتے تھے_عبده زكريا_ إذنادى ربّه نداء ً

۴_ دعا ميں آواز كے بلند كرنے كا جواز _اذنادى ربّه ندائا

۵_ دعاكا پوشيدہ اور لوگوں كى نگاہوں سے دور ہونا دعا كے آداب ميں سے ہے _نادى ربّه نداء ً خفيا

حضرت زكرياكى پوشيدہ دعا كا تذكرہ اور بعد والى آيات ميں انكى دعا كى قبوليت كاذكر ،ممكن ہے مخفيانہ دعا كے پسنديدہ ہونے كى طرف اشارہ ہو_

۶_ حضرت زكريا كا لوگوں كے نزديك اپنى دعا كے مضمون كے ظاہر ہونے كا خوف _نادى ربّه ندائا خفيا

(بعد والى آيات ميں )''إنّى خفت الموالي'' كے قرينہ سے لفظ'' خفياً '' ہو سكتاہے حضرت زكريا كى لوگوں كا انكے دعا سے واقف ہونے كى پريشانى كى طرف اشارہ ہو_

۷_اللہ تعالى كا مقام ربوبيت بندوں كى درخواست كے قبول ہونے كا مقام ہے _إذنادى ربّه

۸_ دعا اور الله تعالى كى بارگاہ ميں التجاء كا انسانى زندگى كے تغيير وتبديل اور اسكى ضرورتوں كے پورا ہونے ميں اہم كردار ہے_ذكر رحمت ربّك عبده زكريا إذنادى ربّه

الله تعالى :الله تعالى كى خاص رحمت ۲: الله تعالى كى ربوبيت۷;اللہ تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ۲

انبياء :انبياء كى دعا ۳; انبياء كى مشكلات ۳

انسان :انسان كى زندگى ميں مو ثر اسباب۸;انسان كى ضرورتوں كے پوراہونے ميں مو ثر اسباب ۸

دعا :دعا كى قبوليت كا سرچشمہ۷;دعا كے آثار ۳;۸; دعا كے آداب ۵;دعا كے احكام ۴; دعا ميں فرياد ۴ ;مخفيانہ دعا۱

۵۸۷

رحمت:رحمت كے شامل حال۲

زكريا(ع) :حضرت زكريا (ع) كا خوف ۶; حضرت زكريا(ع) كى دعا۱ ; حضرت زكريا(ع) كى دعاكاظاہر ہونا۶; حضرت زكريا(ع) كى دعا كے آثار ۲; حضرت زكريا(ع) كى مناجات كے آثار ۲

مشكلات:مشكلات كے دور ہونے كا موجب ۳

آیت ۴

( قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْباً وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيّاً )

كہا كہ پروردگار ميرى ہڈياں كمزور ہوگئي ہيں اور ميرا سر بڑھا پے كى آگ سے بھڑك اٹھا ہے اور ميں تجھے پكارنے سے كبھى محروم نہيں رہا ہوں (۴)

۱_ حضرت زكريابہت زيادہ بوڑھے اور ہذيوں كے كمزوراور سركے بالوں كے سفيد ہونے كى حالت ميں الله تعالى سے فرزند كے طالب تھے _قال ربّ إنّى وهن العظم منّى واشتعل الرا س شيبا

''عظم ''كے معنى ہڈى كے ہيں ''وهن العظم منّى ''يعنى ميرى ہڈياں كمزور ہوگئيں كلمہ ''شيباً'' تمييز ہے اور اس سے مراد بالوں كا سفيد ہوناہے ''اشتعال'' يعنى آگ لگنا(لسان العرب) جملہ ''اشتعل '' يعنى سرميں سفيد بال بھڑك اٹھے ہيں ممكن ہے ''شيبا:'' سے يہ مراد ہواور يہ بھى ممكن ہے كہ''اشتعل'' مادہ شع سے مشتق ہو (گھوڑ ے كى دم اور پيشانى كا سفيد ہونا)تو اس صورت ميں جملہ '' اشتعل '' يعنى سر كے بال سفيد ہوگئے _

۲_ حضرت زكريا(ع) نے اپنى دعا ميں الله تعالى كى ربوبيت كو وسيلہ قرارديا_قال ربّ إنّى وهن العظم ولم ا كن بدعائك ربّ شقيا

۳_ الله تعالى كى ربوبيت سے توسل اورا سكا بار بارذكر ، دعاكے آداب ميں سے ہے_قال ربّ ...لم أكن بدعائك رب ّ_

۴_حضرت زكريا(ع) نبى كى ہڈياں بڑ ھاپے كى وجہ سے كمزورہو گئي تھيں _إنى وهن العظم منّيا

۵_حضرت زكريا (ع) كے سركے بال بڑھاپے كى بنا پر سفيد ہو چكے تھے_واشتعل الرا س شيبا

۶_كمزوريوں اور نقائص كاشمار كرنا اور خواہشات كے تكميل اور ضرورتوں كو پوراكر نے ميں اپنى عاجزى كا اظہار دعا اورمناجا ت كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ انّى وهن العظم منّى واشتعل الرا س شيبا

۵۸۸

۷_حضرت زكريا اپنى مشكلات دور كرنے كيلئے ہميشہ دعا كا سہاراليتے تھے _ولم أكن بدعا ئك ربّ شقيا

''بدعائك'' ميں ''با'' سببيہ يا '' فى '' كے معنى ميں ہے آيت سے مراد يہ ہے كہ ميں اپنى پہلى دعاوں ميں بھى كبھى محروم نہيں ہوا اور انكى وجہ سے سعادت مند رہا_

۸_ الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات مشكلات كو ختم كرنے والى اور انسان كے دام شقاوت ميں گرفتار ہونے سے مانع ہيں _ولم أكن بدعائك ربّ شقيا

''سعادت ''كے در مقابل ''شقاوت '' ہے (مفردات راغب)سختى اور زحمت كے معنى ميں بھى آتا ہے_

۹_حضرت زكريا اپنى پورى زندگى ميں مستجاب الدعوة شخص تھے _ولم أكن بدعا ئك ربّ شقيا

۱۰_حضرت زكريا(ع) كا الله تعالى كے بارے ميں اپنى دعا كى قبوليت كے حوالے سے اميد وار ہونا _

ولم اكن بدعائك ربّ شقيا

۱۱_حضرت زكريا اپنى سعادت مندانہ زندگى كو الله تعالى كى بارگاہ ميں راز ونياز اور دعا كے مرہون منّت سمجھتے تھے_

ولم أكن بدعائك ربّ شقيا

۱۲_الہى لطف ورحمت كو متوجہ كرنے كيلئے اپنى پورى عمرميں اللہ تعالى كى باربار كى عنايت اور الطاف كاشمار كرنادعا كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ ...لم أكن بدعائك ربّ شقيا

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۱۲; الله تعالى كے لطف كاپيش خيمہ ۱۲

توسل :الله تعالى كى ربوبيت كے ساتھ توسل كرنا ۲;۳

دعا :دعا كے آثار ۷;۸;۱۱;دعا كے آداب ۳;۶;۱۲; دعا ميں اميدوار ہونا۱۰;دعاميں توسل ۳دعا ميں ضعف كااظہار۶

ذكر:الله تعالى كے لطف كا ذكر ۱۲

رفتار :رفتار كے انگيزے۸

زكريا (ع) : زكريا(ع) كا اميدوار ہونا ۱۰;زكريا(ع) كا بڑھاپا۱; زكريا(ع) كا توسل ۲; زكريا(ع) كاعقيدہ ۱۱;زكريا(ع) كا قصہ ۱;زكريا(ع) كى دعا۱;۲;۷;زكريا(ع) كى دعا كى قبوليت ۹;زكريا (ع) كى سعادت مندى ۱۱;زكريا(ع) كى سيرت ۷; زكريا(ع) كى مشكلات

۵۸۹

كادور كرنا۷; زكريا(ع) كى ہڈيوں كى كمزوري۱;۴;زكريا(ع) كے بالوں كاسفيد ہونا ۱;زكريا(ع) كے بڑھاپے كے آثار ۴،۵;زكريا(ع) كے فضائل ۹

سعادت:سعادت كے اسباب ۱//شقاوت :شقاوت كے موانع۸

فرزند:فرزند كى درخواست ۱//مستجاب الدعوة:۹

آیت ۵

( وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِراً فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً )

اور مجھے اپنے بعد اپنے خاندان والوں سے خطرہ ہے اور ميرى بيوى بانجھ ہے تو اب مجھے ايك ايسا ولى اور وارث عطا فرما دے (۵)

۱_حضرت زكريا(ع) ان لوگوں كے بيجا تسلط سے پريشان تھے كہ جہنوں نے انكى وفات كے بعد انكى ذمہ داريوں كى باگ دوڑ سنبھالنى تھي_وإنّى خفت الموالى من ورائي

''مولى '' اور '' ولى '' كا ايك معنى ہے _يعنى وہ جو كسى شخص كے بعد اسكے متعلقہ امور كى سرپرستى كرتا ہے ( تاج العروس ) اگر چہ اسكے ساتھ رشتہ دارى نہ بھى ہو _

۲_ حضرت زكريا(ع) كى نگاہوں ميں انكے اقربا انكے مادى معاشر تى امور كو سنبھالنےكى صلاحيت نہيں ركھتے تھے_

وإنى خفت الموالى من ورائي

''موالى '' كے معانى ميں سے چچا زاد، بھانجا و غير جسے رشتہ دار مراد ہيں ( تاج العروس )

۳_ حضرت زكريا(ع) پشين گوئي كر رہے تھے كہ انكے بعد بہت سے ہاتھ انكى كوششوں كے ثمرہ كواڑاليں گے اور انكى زحمتيں بے نتيجہ رہ جائيں گى _وأنى خفت الموالى من ورائي

وہ چيز جسكے بارے ميں حضرت زكريا اپنے بعد ضائع ہونے يا منحرف ہونے ميں پريشان تھے نبوت نہ تھى _ كيونكہ الله تعالى صرف صالحين كو مقام نبوت پر پہنچا تا ہے بلكہ وہ انكى لوگوں كے درميان دينى اور معاشرتى شخصيت اور مقام تھى ياوہ مال تھا كہ جس ميں تصرف كا حق انہيں حاصل تھا بعد والى آيت ميں '' يرثنى و يرث '' كى توصيف دوسرے احتمال كو ترجيح دے رہى ہے _

۴_ انبياء اورالہى رہبر اپنى محصول اور كوششوں كے ثمرات كے معاملہ ميں دور انديش اور حساس ہوتے ہيں _

۵۹۰

وإنى خفت الموالى من ورائي

۵_ حضرت زكريا كى اہليہ بانجھ تھيں _وكانت امرا تى عاقر ''عاقراً'' سے مراد وہ مرد يا عورت ہے كہ جس سے بچہ نہيں ہو سكتا ( مفردات راغب )

۶_حضرت زكريا (ع) كى اہليہ بانجھ ہونے كے ساتھ ساتھ بوڑھى اور يائسہ بھى تھيں _وكانت امرا تى عاقر '' كانت '' كا فعل ممكن ہے يہ معنى بھى بيان كرے كہ حضرت زكريا كى اہليہ بچہ پيدا كرنے كے حوالے سے دو قسم كى مشكل ميں تھى (۱) بہت زيادہ عمر كا ہونا (۲) جوانى سے ہى بانجھ ہونا _

۷_ حضرت زكريا (ع) نے اپنى بانجھ اہليہ سے بچہ پيدا ہونے كے حوالے سے نااميد ہونے كے باوجود سالہا سال اسكے ساتھ اپنى ازدواجى زندگى گزارى _وكانت امرا تى عاقرا

۸_ حضرت زكريا (ع) صالح فرزند اور اپنى نسل ميں جانشين كے حاجت مند تھے _فهب لى من لدنك ولي لفظ ''وليا ''سے حضرت زكريا (ع) كى مراد بعد والى آيت ميں '' يرثنى ...'' قرينہ سے فرزند تھي_

۹_ حضرت زكريا اپنے بارے ميں معمول كے مطابق طبيعى اسباب كے ساتھ فرزند كى پيدائش كے حوالے سے مايوس ہو چكے تھے _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا

۱۰ بيٹے كى پيدائش كے حوالے سے حضرت زكريا كى اميد كا محور ،صرف الہى رحمت و لطف تھافهب لى من لد نك ولي

۱۱_ صالح فرزند اور نيك وارث ،الہى عنايت ہے _فهب لى من لدنك وليا

۱۲_ الہى لوگوں كے دلوں ميں مطلقا يا لوسى اور ناميدى نا مناسب ترين حالات ميں بھى پيدا نہيں ہوتى _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا حضرت زكريا(ع) اپنى اور بيوى كے بڑھاپے اور اسكے بانجھ ہونے كے باوجود الله تعالى كے رحمت پر اميد وار تھے اور حصول مقصد كيلئے كو شاں تھے _

۱۳_ سچے توحيد پرستو ں كى نظر ميں الہى ارادہ ،طبيعى اسباب پر حاكم ہے _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا

۱۴_عن أبى جعفر (ع) ( فى قوله تعالى ) : ''وانى خفت الموالي'' قال هم العمومة وبنوالعم (۱) وإنى خفت الموالى '' كے بارے ميں امام باقر(ع) سے نقل ہوا كہ آپ نے فرمايا : موالى سے مراد چچا اورچچا زاد بھائي ہيں _

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ 'ص۷۷۶'نورالثقلين ج۳' ص۳۲۳ 'ح۲۱_

۵۹۱

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۳; الله تعالى كى نعمات ۱۱

اميداوار ہونا :الله تعالى كى رحمت پر اميد وار ہونا ۱۰;اللہ تعالى كے لطف پر اميد وار ہونا ۱۰

انبياء :انبياء كى دور انديشى ۴

دينى رہبر :دينى رہبروں كى دورانديشى ۴

روايت :۱۴

زكريا :زكريا كا اميدوار ہونا ۱۰; زكريا كى اہليہ كا بانجھ ہونا۵/۶/۷; زكريا كى پريشانى ۱; زكريا كى اہليہ كا بوڑہا ہونا ۶; زكريا كى توحيد ۱۰; زكريا كے جانشين ۱; زكريا كى خواہشات ۸; زكريا كے ماحصل كى نسبت خيانت ۳; زكريا كى دور انديشى ۱'۳; زكريا كے رشتہ دار ۱۴; زكريا كا عقيدہ ۲; زكريا كى گھر زندگى ۷; زكريا كے رشتہ داروں كا لائق نہ ہونا ۲; زكريا كى مايوسى ۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۹'۱۳

فرزند :فرزند صالح كى در خواست ۸

موحدين :موحدين كا اميد وار ہونا ۱۲; موحدين كا عقيدہ ۱۳; موحدين كے فضائل ۱۲

نعمت :فرزند كى نعمت ۱۱

ـآیت ۶

( يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيّاً )

جو ميرا اور آل يعقوب كا وارث ہو اور پروردگار اسے اپنا پسنديدہ بھى قرار ديدے (۶)

۱_ حضرت زكريا(ع) نے الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنے اور حضرت يعقوب(ع) كے خاندان كيلئے ايك وارث كي تمنا كى _

يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

اگر چہ بعض نے يعقوب(ع) كو زكريا(ع) كى اہليہ اور جناب مريم (ع) كے چچا يعقوب بن ما ثان پر تطبيق دى ہے ليكن اكثر مفسرين انھيں وہى يعقوب بن اسحاق بن ابراہيم(ع) سمجھتے ہيں _

۲_ حضرت زكريا(ع) اپنى اوراپنى اہليہ كى ميراث كے نااہل افراد كے ہاتھ ميں جانے كے حوالے سے پريشان تھے _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۵۹۲

۳_حضرت زكريا(ع) كى اہليہ حضرت يعقوب(ع) نبى كى نسل سے تھيں _يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

''يرثنى '' كے مقابل جملہ ' 'يرث من ء ال يعقوب'' شايد اس ليے ہو كہ انكى اہليہ خاندان يعقو ب سے تھيں اور وہ مال جو انہيں خاندان يعقوب(ع) سے ملا تھا وہ انكے بعد ان كے فرزند كے اختيار ميں جائے _

۴_حضرت زكريا(ع) ، حضرت يعقوب(ع) نبى كى نسل ميں سے تھے_يرثنى ويرث منء ال يعقوب

شايد جملہ ''يرث من ء ال يعقوب '' اس ميراث كى طرف اشارہ كررہاہو جويعقوب(ع) كى اولاد سے حضرت زكريا تك پہنچى اگر چہ لفظ تھى ''يرثني'' بھى اس ميراث كوشامل ہے ليكن حضرت زكريا (ع) كا اسكى حفاظت كيلئے اہتمام موجب بنا كہ اسكا عليحدہ تذكرہو_

۵_بچے كا ماں باپ سے وراثت پانا، حضرت زكريا (ع) كے زمانہ ميں رائج اور قبول شدہ چيز تھي_

فهب لى من لدنك وليّا_ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۶_حضرت زكريا (ع) اور يحيى (ع) كى زندگى ميں خصوصى مالكيت كا وجود _فهب لى من لدنك ولياً_ يرثنى وير ث من ء ال يعقو ب

۷_ حضرت زكريا(ع) كااپنے آبادواجداد سے باقى رہى ہوئي يادگاروں كى حفاظت كااہتمام كرنا _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۸_حضرت زكريا (ع) نے الله تعالى سے دعا كى كہ انكا فرزند انكى اور انكى اہليہ كى زندگى ميں انتقال نہ كرے _

فهب لى من لدنك ولياً_ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۹_حضرت زكريا (ع) نے اپنے فرزند كى معنوى صلاحيت اور لياقت كيلئے دعا كى _يرثني ...واجعله ربّ رضيّا

۱۰_حضرت زكريا(ع) نے الله تعالى سے ايسا فرزند مانگا كہ جوہر لحاظ سے تيرى رضايت كا سبب ہو_واجعله ربّ رضيا

لفظ ''رضياً' ' صفت مشبہ ہے جو مصدر ''رضا'' سے مشتق ہے ''رضي'' اس وقت استعمال ہوتاہے كہ جب صفت، موصوف ميں راسخ ہوچكى ہو لہذاكہا جاسكتاہے ''رضى '' يعنى وہ شخص جوہر حوالے سے مورد رضايت ہو_

۱۱_فرزند كے نيك ہونے كيلئے دعا كا ضرورى ہونا اگر

۵۹۳

چہ ابھى نطفہ منعقد نہ ہواہو _واجعله ربّ رضيا

۱۲_حضرت زكريا، فرزند مانگنے كى دعاكے وقت اس دعا كى قبوليت پر مطمئن تھے _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث ...واجعله ربّ رضيا

حضرت زكريا(ع) ،اگرچہ دعا مانگنے كى حالت ميں ہيں ليكن اسطرح بات كررہے ہيں كہ گوياانكى دعا قبول ہو چكى ہو اورجملہ '' واجعلہ ربّ رضياً'' كامطلب يہ ہے كہ اے الله تو جو مجھے فرزند عطاكرے گاوہ ہرلحاظ سے مورد رضايت بھى ہو _

۱۳_حضرت زكريا، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعاكے ذريعہ اپنے بچے كيلئے اپنى اور خاندان يعقوب نبى (ع) كى ميراث سے صحيح مصرف كے حوالے سے مكمل توفيق كے طالب ہيں _يرثنى ويرث من ء ال يعقوب واجعله ربّ رضيا

۱۴_صالح اور شائستہ فرزند،بہت بڑى نعمت اور قيمتى گوہر ہے_يرثنى ...واجعله ربّ رضيا

۱۵_بچوں كاصالح اور شائستہ ہونا، الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے اور يہ اسكى ربوبيت كى شان ميں سے ہے_

يرثنى و اجعلى رب رضيا

۱۶_ الہى لوگ، اپنے مادى مقاصد ميں بھى معنوى عظمتوں كى طرف متوجہ ہوتے ہيں _

فهب لى من لدنك ولياَ يرثنى واجعله رب رضيّا

۱۷_ ( ربّ) كے مقدس نام كے ساتھ توسل، دعا كے آداب ميں سے ہے _واجعله ربّ رضيا

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) قال رسول الله (ص) ميراث الله _ عزّوجل _ من عبده المؤمن من ولد يعبد ه من بعده ثم تلا أبو عبدالله (ع) آية زكريا(ع) ( ربّ) هب لى من لدنك ولياً_ يرثنى و يرث من آل يعقوب واجعله رب رضيا (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا (ص) نے فرما يا : الله تعالى كى اپنے مؤمن بندہ سے ميراث، ايسا فرزند ہے كہ جو اس مؤمن كى وفات كے بعد الله تعالى كى عبادت كرے پھر امام صادق (ع) نے حضرت زكريا كى آيت تلاوت فرماتىرب هب لى من لدنك وليا يرثنى ويرث من آل يعقو ب واجعله رب رضيّا

آل يعقوب :۳;۴

ارث :ارث كى تاريخ ۵//الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۵; الله تعالى كے افعال ۱۵

____________________

۱) كافى ج۶ص۳ح۱۲، نورالثقلين ج۳ ص۳۲۳ح۲۵

۵۹۴

توسل :الله تعالى كى ربوبيت كے ساتھ توسل ۱۷

خصوصى مالكيت :۶

دعا :دعا كے آداب

روايت : ۱۸

زكريا :زكريا كا اطمينان ۱۲; زكريا كا قصہ ۱،۲،۸،۹،۱۲ ،۱۳ ; زكريا كا نسب ۴;زكريا كا يادگارى كى حفاظت كيلئے اہتمام ۷;زكريا كى آرزو۱ ; زكريا كى پريشانى ۲; زكريا كى دعا ۸،۹،-۱۰، ۱۲ ; زكريا كى دعا كى قبوليت ۱۲;زكريا كى زوجہ كا نسب ۳;زكريا كى مالكيت ۶;زكريا كے خونى احساسات ۷; زكريا كے زمانہ ميں ارث ۵

فرزند :فرزند صالح كى اہميت ۱۸; فرزند صالح كيلئے درخواست ۱۰; فرزند كى اصلاح كا سرچشمہ ۱۵ ; فرزندكى توفيق كيلئے دعا ۱۳; فرزند كيلئے در خواست ۱۲;فرزند كيلئے دعا ۹; فرزند كيلئے دعا كى اہميت ۱۱

موحدين :موحدين كا معنويات كے حوالے سے اہتمام ۱۶; موحدين كى حاجات ۱۶;

ميراث :بہترين ميراث ۱۸

نعمت :نعمت كے درجات ۱۴; نعمت كے صالح وارث ۱۴

وارث :برے وارث كى حوالے سے پريشانى ۲; صالح وارث كى اہميت ۱; صالح وارث كى قدرو قيمت ۱۴

يحيى :يحيى كى مالكيت ۶

آیت ۷

( يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيّاً )

زكريا ہم تم كو ايك فرزند كى بشارت ديتے ہيں جس كا نام يحيى ہے اور ہم نے اس سے پہلے ان كا ہمنام كوئي نہيں بنايا ہے (۷)

۱_ حضرت زكريا (ع) كى صالح وارث كى خواہش كے حوالے سے دعا مستجاب ہوگئي _يا زكريا انا نبشرك بغلام

۲_ الله تعالى نے زكريا (ع) كو بشارت دى كہ ا نہيں ايك بيٹ عطا كرے گا _يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۳_ حضرت زكريا(ع) ، نبوت اور القائے وحى كے مقام پر فائز تھے _يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۵۹۵

اس آيت كا ظاہر يہ ہے كہ زكريا (ع) نے بذا ت خود اس الہى پيغا م كو وصول كيا نہ يہ كہ الہى پيغا م كو كسى اور نبى (ص) نے وصول كركے زكريا تك پہنچايا ہو_

۴_يحيى (ع) ايسا نام ہے جو الله تعالى كى طرف سے زكريا كے فرزند كيلئے معين ہوا _اسمعه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

۵_ نام اور نام ركھنے والے كى اہميت او راسكا بچے كى شخصيت ميں اثر _اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

( اسمہ يحيى ) كى تعبير اس حوالے سے مورد وضاحت قرار پائي كہ اسكى تعيين الله تعالى كى طرف سے بدات خود ايك عظيم شرف اور قابل غور ہے_

۶_ حضرت زكريا (ع) كے زمانے سے قبل'' يحيي(ع) '' نام لوگوں كے در ميان نہيں تھا_اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

( سميّ ) يعنى ہم نام ( تاج العروس ) اور جملہ ( لم نجعل )سے مراد يہ ہے كہ زكريا (ع) كے فرزند سے پہلے كسى كا يحيى نام نہيں ركھا گيا تھا _

۷_ يحيي(ع) كى معنوى شخصيت بے مثل تھى اوران سے پہلے كوئي اس مقام تك نہيں پہنچا تھا _لم نجعل له من قبل سميّ

( سمى ) كے ذكر شدہ معنى ميں سے ، نظير اور مثل بھى ہے ( مفردات راغب ) تو اس صورت ميں مراد يہ ہے كہ ماضى ميں كوئي بھى يحيى جيسى خصوصيات نہيں ركھتا تھا _

۸_ حضرت يحيى (ع) ،جناب زكريا (ع) اور خاندان يعقوب (ع) كے وارث تھے _

ير ثنى ويرث من ء ال يعقوب يا زكريا إنّا نبشرك بغلم اسمه يحىي

۹_ حضرت يحيى (ع) ايك الہى شخصيت اور الله تعالى كى خاص عنايت كے حامل تھے _لم نجعل له من قبل سميّا

۱۰_بوڑھے والد اور بانجھ والدہ كو فرزند عطا كرنے ميں الہى قدرت كا جلوہ _و كانت إمراتى عاقرا َ يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۱۱_ تمام انسانوں كے ناموں كو الله تعالى معين فرماتا ہے_لم نجعل له من قبل سميّا

جملہ( لم نجعل ...) سے يہ مراد يہ نہيں ہے كہ وہ نام جنہيں الله تعالى نے بلا واسطہ معين كيا ان ميں ''يحيي'' نام نہيں تھا بلكہ مراد يہ ہے كہ اس زمانہ ميں يہ نام نہيں تھا _ تو اس كى فعل ( لم

۵۹۶

نجعل ) ميں الله تعالى كى طرف نسبت يہ بتا رہى ہے كہ باقى نا م بھى الله تعالى كے بنائے ہوئے ہيں اگرچہ اس ربط كوہر ايك نہيں جانتا _

۱۲_عن أبى جعفر (ع) قال : إنما ولد يحيى بعد البشارة له من الله بخمس سنين (۱) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ يقينا حضرت زكريا (ع) كو بشارت دينے كے پانچ سا ل بعد يحيى (ع) پيدا ہوئے_

آل يعقوب :آل يعقوب كے وارث ۸

الله تعالى :الله تعالى كى بشارتيں ۲; الله تعالى كى قدرت كى علامات ۱۰

بچہ :بچہ كى نفسيات ۵

بڑھايا :بڑھاپے ہے ميں بچے والاہونا ۱۰

روايت : ۱۲

زكريا :زكريا كا بيٹا ۲; زكريا كا فرزندوالا ہونا ۲; زكريا كا وارث ۸;زكريا كو بشارت ۲;ذكر يا كى دعا كى قبوليت ۱; زكريا كى نبوت ۳; ذكريا كے بيٹے كا نام ركھاجانا ۴;زكريا كے درجات ۳

شخصيت:شخصيت كى تشكيل ميں اسباب ۵

نام :نام كى اہميت ۵; زكريا كے زما نہ ميں يحيى ۶; يحيى نام كى تحليق۶

نام ركھاجانا :نام ركھے جانے كا سرچشمہ ۱۱

ورثا :صالح ورثاء كى درخواست ۱

يحيى (ع) :يحيى (ع) كى تا ريخ ولادت ۱۲; يحيى (ع) كى شخصيت ۹; يحيى (ع) كى معنوى شخصيت ۷;يحيي(ع) كى وراثت ۸; يحيى (ع) كے درجات ۹; يحيى (ع) نام ركھے جانے كا سرچشمہ ۴

____________________

۱) مجمع البيان ج۶ص۷۸۰، بحارالانوارج۱۴ ص۱۷۶

۵۹۷

آیت ۸

( قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِراً وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيّاً )

زكريا نے عرض كى پروردگار ميرے فرزند كس طرح ہوگا جب كہ ميرى بيوى بانجھ ہے اور ميں بھى بڑھاپے كى آخرى حد كو پہنچ گيا ہوں (۸)

۱_ حضرت زكريا (ع) كو انتہائي بڑھاپے اور اہليہ كے بانجھ ہونے كى حالت ميں بيٹے كى خوشخبرى ملنا، ان كے ليے حيرت انگيز نويد ثابت ہوئي _أنى يكون لى غلم و كانت امرا تى عاقراًوقد بلغت من الكبر عتيّا

( ا نيّ ) يعنى كيسے اور كس طرح سے ( مصباح ) (عتيا) يہ '' عات'' كى جمع ہے اور مادہ ( عتو) سے مشتق ہے _يعني( حد سے گزرنا) جملہ ( قد بلغت ...) كا مطلب يہ ہے كہ ميں بڑھاپے ميں ان لوگوں كى مانند ہوگيا ہوں جوبڑھاپے ميں انتہا تك پہنچ گئے ہيں بعض اہل لغت نے ( عتيّاَ) كو مصد ر ليا ہے كہ جسكا مطلب ہڈيوں اور جو ڑوں كا خشك ہوجانا ہے ( الكشاف) اس صورت ميں جملہ يہ ہے كہ بڑھاپے كى وجہ سے ميرے بدن كے اعضاء خشك ہوچكے ہيں _

۲_ حضرت زكريا (ع) جاننا چاہتے تھے كہ وہ طبيعى شرائط كے ناسازگار ہونے كے با وجود كيسے صاحب فرزند ہونگے _

أنى يكون لى غلم و قد بلغت من الكبرعتيّا

(أنى ّيكون لى غلا م )كى تعبير بيان كررہى ہے كہ حضرت زكريا يہ جاننے كے مشتاق تھے كہ كس طرح يہ الہى وعدہ محقق ہوگا نہ كہ وہ اس معاملے ميں قدرت پروردگا ر پر شك كررہے تھے كيونكہ انہوں نے موجودہ موانع كا ملاحظہ كرتے ہوئے درخواست كى تھى _

۳_ حضرت زكريا، فرزندكى عنايت كو اپنے حق ميں الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ سمجھتے تھے _قال رب أنى يكون لى غلام

۴_ انبياء كا دانش وعلم محدود ہے _قال رب أنى يكون لى غلام

۵_ الہى افعال كے بارے ميں سوال اور اس پر تعجب ، الله تعالى كے برگزيدہ بندوں كے بلند مقامات كے منافى نہيں ہے _قال رب أنى يكون لى غلام

۶_ اوليا ء اللہ، اپنى حاجات كى قبوليت كيلئے ہميشہ معجزہ اور خارق العادہ چيزوں كے منتظر نہيں ہيں _

قال رب أنى يكون لى غلام

۵۹۸

حضرت زكريا(ع) ، اگر چہ الله تعالى كى قدرت مطلقہ پر ايمان ركھتے تھے _ ليكن انہيں اپنى دعا كى قبوليت كى قابل قبول وجہ سمجھ ميں نہيں رہى تھى اسى ليے انہوں نے اپنى حيرت كا جملہ (أنى يكون لى غلم )كہہ كر اظہار كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ايسى توجيہ تلاش كررہے تھے كہ جو عادى اسباب اور علل كے ساتھ سازگار ہو _ ورنہ وہ ہر چيز كو الله تعالى كى قدرت كے ساتھ ممكن سمجھتے تھے_

۷_ حضرت زكريا(ع) كوجس وقت يحيى كى ولادت كى خوشخبرى ملى تو اس زمانہ ميں انكى اہليہ بوڑھى ہو چكى تھيں اور وہ شروع ميں بانجھ تھيں _وكانت إمراء تى عاقرا

بانجھ پن كے قديمى ہونے كے بيان كے ساتھ آيت ميں فعل''كانت'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حمل كا زمانہ گذر چكا تھا_

۸_ حضرت زكريا، جناب يحيى كى ولادت كى خوشخبرى كے زمانہ ميں انتہائي بوڑھے اور انكى جنسى اور شہوانى قوت بھى ختم ہونے والى تھى _وقد بلغت من الكبر عتاي

۹_ حضرت زكريا(ع) ، الله تعالى كے ساتھ گفتگو كرتے وقت انتہائي مودبانہ انداز سے گفتگو كرتے تھے _

قد بلغت من الكبر عتي جملہ ( قد بلغت) جنسى طاقت نہ ركھنے سے كنايہ ہے _

۱۰_ الله تعالى كے ساتھ گفتگو ميں ادب كى رعايت ضرورى ہے _وقد بلغت من الكبر عتيا

۱۱_ حضرت زكريا(ع) ، اپنى اور اپنى اہليہ كى جوانى كے زمانہ ميں بچوں سے محروميت كى وجہ اپنى اہليہ كا بانجھ ہونا، سمجھتے تھے _وكانت إمراتى عاقراً و قد بلغت من الكبر عتيا

حضرت زكريا ،كى اہليہ كے ساتھ بانجھ ہونے كى صفت كا خصوصى ذكر مندرجہ بالا مطلب كوواضح كررہا ہے _

الله تعالى :الله تعالى كے ساتھ گفتگو كے آداب ۹;۱۰; الله تعالى كے افعال پر تعجب ۵; الله تعالى كے افعال كے بارے ميں سوال كرنا ۵; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۳

انسان:انسان كى خلقت كے مراحل ۸

باپ :باپ كے تزكيہ كے آثار ۸

بشارت:

۵۹۹

يحيى كى ولادت كى بشارت ۲

جنسى غريزہ:جنسى غريزہ كى تقويت كيلئے پيش خيمہ ۱۲

حقائق :حقائق بيان كرنے كے اسباب ۱۱

دعا :دعا كے آداب ۴

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۴

روزہ :آسمانى اديان ميں چپ كا روزہ ۱۰

زكريا كا قصہ ۱;۵;۶;۷زكريا كا قصہ ۱،۵،۶; زكريا كا گفتگو سے عاجزہونا ۵،۶;زكريا كوبشارت ۵;زكريا كى الله تعالى سے گفتگو ۹;زكريا كى اہليہ كا حاملہ ہونا ۱; زكريا كى خواہشات ۱،۲; زكريا كى دعا ۴; زكريا كى عبادات ۶;زكريا كے قصہ كى صفات ۱۴; زكريا كے قصہ ميں معجزہ ۱۴;زكريا كے گفتگو سے عاجزى پر تعجب ۷

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۳

فكر :فكر كے ارتكا زكا پيش خيمہ ۱۲

گوشہ نشينى :گوشہ نشينى كے آثار ۱۲

معجزہ :معجزہ كا كردار ۱۱;۱۴

نبوت :مقام نبوت اور الہى آيات ۳

نطفہ :نطفہ كے انعقاد كى اہميت ۸

يحيى :يحيى كى ولادت ميں الہى آيات ۵

آیت ۹

( قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئاً )

ارشاد ہوا اسى طرح تمھارے پروردگار كا فرمان ہے كہ يہ بات ميرے لئے بہت آسان ہے اور ميں نے اس سے پہلے خود تمھيں بھى پيدا كيا ہے جب كہ تم كچھ نہيں تھے (۹)

۱_ خداوند عالم نے حضرت زكريا (ع) كے بڑھاپے اور ان كي زوجہ كے بانجھ پن كے باوجود حضرت يحيي(ع) كى ولادت كے بارے ميں مطمئن كيا _قال كذلك

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945