تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254167 / ڈاؤنلوڈ: 3518
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

فقال : ما ا علم شيأً بعد المعرفة ا فضل من هذه الصلاةا لا ترى أن العبد الصالح عيسى ابن مريم (ع) قال: وا وصانى بالصلاة والزكوة مادمت حياً'' (۱)

معاويہ بن وہب كہتے ہيں : ميں نے امام صادق سے پوچھا : بہترين چيز جو بندوں كے الله تعالى سے تقرب كا باعث ہو اور الله تعالى كے نزديك سب سے زيادہ محبوب ہو وہ كيا ہے ؟ فرمايا : ميں معرفت كے بعد نماز سے بہتر چيز نہيں جانتا كيا تم نہيں ديكھ رہے كہ الله تعالى كے صالح بندے عيسى ابن مريم نے كہا ہے _وا وصانى بالصلوة والزكات مادمت حيّا

۱۶_قال الصادق (ع) فى قوله ( وا صانى بالصلوة و الزكوة قال : زكاةالروؤس (۲) امام صادق (ع) نے حضرت عيسي(ع) كے كلام''وا وصانى بالصلاة والزكوة'' كے بارے ميں فرمايا : زكوة سرانہ يعنى '' فطرہ'' ہے _

احكام :۱۲

الله تعالى :الله تعالى كى بركات ۱; الله تعالى كى حيثيت ۴;اللہ تعالى كى نصحتيں ۵

انفاق :انفاق كى اہميت ۹//بركت :بركت كا سرچشمہ ۲;۴

تكليف :تكليف كى حدود۱۱//خير :خير كا سرچشمہ ۴

دنيا:دنيا كا كردار۱۱//ذكر :الله تعالى كا ذكر ۱۰

روايت :۱۳;۱۴;۱۵;۱۶

زكواة :زكواة فطرہ كى اہميت ۱۶; زكواة كى اہميت ۹ ; ۱۲ ;زكواة كى نصحيت ۵;۶;زكواة كے احكام ۱۲; مريم كے زمانہ ميں زكواة ۸عبوديت :عبوديت كى اہميت ۹

عيسى :عيسي(ع) كا تعارف ۶; عيسي(ع) كا خوش قدم ہونا ۱ ; عيسي(ع) كا قصہ ۶; عيسي(ع) كا كردار ۱۴; عيسي(ع) كو نصيحت ۵ ; عيسي(ع) كو وحى ۶;عيسى كى بركت ۱،۲، ۱۳،۱۴ ; عيسي(ع) كى بركت كى خصوصيات ۳; عيسي(ع) كى تعليمات ۱۴;عيسى كى خصوصيات ۶; عيسي(ع) كى رائے ۲;عيسى كى نومولودى ۲،۵; عيسي(ع) كے فضائل ۱،۲،۳،۱۳

لوگ :لو گوں ميں كى طرف توجہ كى اہميت ۱۰

____________________

۱) كافى ج۳ص۲۶۴ح، نورالثقلين ج۳ ص۴ ۳۳ ح۶۹

۲) تفسير قمى ج۲ ص۵۰، نورالثقلين ج۳ ص۳۳۵ح۷۰_

۶۶۱

مسيحيت :مسيحيت ميں زكواة ۷; مسيحيت ميں نماز ۷

نماز :مريم كے زمانہ ميں نماز ۸; نماز كى اہميت ۹; ۱۲ ; نماز كى فضيلت ۱۵; نماز كى نصيحت ۵;۶ ; نمازكے احكام ۱۲

آیت ۳۲

( وَبَرّاً بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّاراً شَقِيّاً )

اور اپنى والدہ كے ساتھ حسن سلوك كرنے والا بنايا ہے اور ظالم و بد نصيب نہيں بنايا ہے (۳۲)

۱_والدہ كے ساتھ اچھا سلوك اور انہيں محترم جاننا ، حضرت عيسي(ع) كى ولادت كے آغاز سے ہى ان ميں الہى سيرت اور خدا دادى خصلت _وبرّاً بوالدتي

۲_ حضرت عيسي(ع) نے گہوارہ ميں اپنى والدہ حضرت مريم كے حوالے سے اپنے آپ كا حسن سلوك سے پيش آنے والا اور اچھائي كرنے ولافرزند كے عنوان سے تعارف كروايا اوراس خصوصيت كو الہى عطيہ جانا _وبرّاً بوالدتي

گذشتہ آيت كے قرينہ سے ''وبرّا بوالدتي'' يہ جملہ مقدر ہے _وجعلنى برّا بوالدتي

۳_ حضرت عيسي(ع) نے اپنى خصوصيات بتاتے ہوئے اپنى بغير باپ كے ولادت پرتاكيد كي_وبرّاً بوالدتي

حضرت عيسي(ع) نے نيكى كرنے كے حوالے سے

صرف اپنى والدہ كا تذكرہ كيا اپنے والد كا ذكر درميان ميں نہيں لائے تا كہ اپنى گفتگو ميں اس بات پر كہ انكى والدہ پاكدامن ہيں تائيد كريں _

۴_حضرت مريم گناہ وفحشا سے پاك ومنزہ اور بہت زيادہ اكرام كے لائق ہيں _لقد جئت شياً فريّاً وبرّاًبوالدتي

حضرت عيسي(ع) نے اپنے معجزہ كے ساتھ حضرت مريم كو لوگوں كى غلط تہمت سے برى الزمہّ كيا _ اور ساتھ ہى اپنے آپ كو حضرت مريم كا خدمت گزا ر پيغمبر (ع) بتلا يا اور خدمت گزارى كے بيان ميں صفت شبہ (برّاً) كوا ستعمال كيا جو كہ ثبوت ودوام پر دلالت كرتى ہے تا كہ بہت زيادہ تاكيد كرتے ہوئے حضرت مريم كے احترام كواپنى ذمہ دارى شمار كريں _

۵_ حضرت عيسي(ع) جباريت سركشى اور آمريت سے منزہ اور رنج وشكست سے دور تھے _ولم يجعلنى جباراً شقيًا

( جبار) اسے كہتے ميں جو اپنے آپ كو برتر

۶۶۲

جانتے ہوئے كسى كے ليے اپنے اوپر كسى قسم كے حق كا قائل نہ ہو ( قاموس ) اسى طرح وہ جو حق قبول كرنے سے انكار كرے اوراسى طرح جو دوسروں كو اپنے تحت لائے اسے بھى جباّر كہتے ہيں (مفردات راغب ) شقاوت ) يعنى سختى اور شدت ( قاموس ) اسى طرح سعادت ( كاميابى ) كے مقابل معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے _ ( مفردات راغب )

۶_ الله تعالى كى عنايات نے حضرت عيسي(ع) كوحق قبول كرنے والا ، خو ش بخت ا ور نرم مزاج والا شخص بناديا_

ولم يجعلنى جباراً شقيّ

۸_جباريت حق دشمن اور دوسروں كو غلام بنانا، شقاوت اور بدبختى كے اسباب ميں سے ہيں _ولم يجعلنى جباراً شقيً

( شقيًا)ممكن ہے ( جباّراً) كيلئے صفت توضيحى ہو يعنى جو بھى جباّرہو ا وہ شقى بن جائے گا _

۹_والدہ كے ساتھ نيكى كو ترك كرنا، بدبختى كى علامت ہے _وبرّاً بوالدتى و لم يجعلنى جبّاراً شقيًا

ممكن ہے ( لم يجعلنى ) كا گذشتہ جملے پر'' عطف '' عطف سببب بر مسبب ہو يعنى چونكہ الله تعالى نے مجھے جباراور شقى نہيں بنايااس ليے ميں اپنى والدہ كے ساتھ نيك سلوك كرنے والا ہوں لہذا جو اپنى والدہ كے ساتھ نيكى ترك كرے وہ شقى اور جباّر ہے _

۱۰ _والدہ كے ساتھ نيكى اور اپنى خواہشات كوان پر مسلّط كرنے سے پرہيز ضرورى ہے _وبرّاًبوالدتى ولم يجعلنى جبارا

جملہ ( لم يجعلنى جباراً )( الله تعالى نے مجھے جبار نہيں قرار ديا ) قرينہ ( برّا بوالدتى ) كے ساتھ يہ معنى دے رہا ہے كہ ميں اپنى والدہ كے در مقابل جباّر نہيں ہوں _

۱۱_عن أبى عبدا لله (ع) ( فى تعريف الكبائر) و منها عقوق الوالدين لانّ اللّه _ عزوجل _جعل العاقّ جباراً شقياً فى قوله حكاية، قال عيسي(ع) (ع) : و''برّاًبوالدتى ولم يجعلنى جباراً شقياً (۱) ( گناہ كبيرہ كى وضاحت ميں ) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ عقوق والدين ميں سے ايك والدين كى نافرمانى بھى ہے كيونكہ الله تعالى نے اپنى كلام ميں حضرت عيسي(ع) سے نقل كرتے ہوئے عاق نافرمانى كرنے والے كو جباّر اور شقى قرار ديا ہے_جيسا كہ يہ فرمايا :

الله تعالى :الله تعالى كى عنايت كے آثار ۶

الله تعالى كے عطيات :الله تعالى كے عطيات كے شامل حال ۲

تسلط چاہنا:تسلط چاہنے سے پرہيز ۷;تسلط چاہنے كے آثار ۸

____________________

۱)عيون اخبارالرضا ج۱، ص۲۸۶،ب۲۸ح۳۳ نورالثقلين ،ج۳، ص۳۳۵، ح۷۱_

۶۶۳

جباريت :جباريت كے آثار ۸

حق :حق كے ساتھ دشمنى كے آثار ۸

روايت :۱۱

شقاوت :شقاوت سے پرہيز ۷; شقاوت كى علامات ۹; شقاوت كے اسباب ۸; شقاوت كے اسباب سے پرہيز ۷

ظلم :ظلم سے پرہيز ۷

عيسى (ع) :عيسي(ع) كا قصہ ۳ عيسي(ع) كا منزہ ہونا ۵;عيسى (ع) كانيكى كرنا ۱ ; عيسي(ع) كى تواضع ۵; عيسي(ع) كى خوش رفتارى ۲;عيسي(ع) كى خلقت كے حوالے سے خصوصيات ۳;عيسى (ع) كي رائے ۲;عيسى كى سعادت مندي۵; عيسي(ع) كا سعادت كا سرچشمہ ۶; عيسي(ع) كى سيرت۱; عيسي(ع) كى عصمت ۵; عيسي(ع) كے حق قبول كرنے كا سرچشمہ ۶; عيسي(ع) كے فضائل ۱،۲،۵،۶

گناہ كبيرہ : ۱۱

ماں :ماں پر اپنى جباّريت مسلط كرنے سے پرہيز ۱۰; ماں سے نيكى ۱;۲;ماں سے نيكى ترك كرنے كے آثار ۹; ماں سے نيكى كرنے كى اہميت ۱۰; ماں كا احترام ۱

مريم (ع) :مريم (ع) كا احترام ۴; مريم (ع) كا منزہ ہونا ۴ مريم (ع) كى عصمت ۴; مريم (ع) كى عفت ۴; مريم (ع) كے فضائل ۴

والدين :والدين كے عاق ہونے كا گناہ ۱۱

آیت ۳۳

( وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيّاً )

اور سلام ہے مجھ پر اس دن جس دن ميں پيدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن دوبارہ زندہ اٹھايا جاؤں گا (۳۳)

۱_ حضرت عيسي(ع) نے گہوارہ ميں اپنى ولادت موت اور حشر كے مراحل ميں اپنى سلامتى اور مكمل امن كا اعلان فرمايا _والسّلام على يوم ولدت و يوم أموت و يوم أبعث حيّا

( السّلام ) ميں ''الف و لام'' خصوصيات كے استقراق كيلئے ہے يعنى مكمل اور تمام خصوصيات كے ساتھ سلامتى اسى ليے يہ سلام حضرت يحيى كے حوالے سے سلام كے ساتھ مختلف ہے _

۶۶۴

۲_ حضرت عيسي(ع) ولادت كے زمانہ ميں صحيح و سالم اور رشد و كمال كيلئے تياّر، جسم و روح كے مالك تھے _

والسّلام على يوم ولدت

۳_ حضرت عيسي(ع) كے ليے موت كے لمحات اور روز محشرميں مكمل سلامتى او رحفاظت حضرت عيسي(ع) كيلئے ضمانت شدہ ارو ناقابل تغييّر ہے _والسّلام عليّيوم أموت ويوم أبعث حيّا

۴_حضرت عيسي(ع) نے اپنى ولادت كے مرحلہ كوہر عيب وبدى سے محفوظ كہتے ہوئے اپنى والدہ حضرت مريم (ع) كے لوگوں كے غلط الزامات سے پاك اور منزہ ہونے پر تاكيد كى _والسّلام عليّ يوم ولدت

۵_ ولادت موت اور حشر كازمانہ انسان كيلئے تين حساس اور تقدير ساز مراحل ہيں _والسّلام عليّ يوم أبعث حيّا

۶_ انسان ،صحت وسلامتى اورالہى حفاظت كامحتاج ہے حتّى كہ موت كے لمحات ميں بھى _والسّلام عليّ يوم أموت

موت كے وقت سلامتى سے مراد وحشت ، ناميدى اور اضطراب وغيرہ سے دو ر ہونا ہے كہ الله اور معاد كے منكر اسميں گرفتار ہونگے _

۷_حضرت مريم (ع) پر تہمت لگانے والے سلامتى اور امن سے بے بہرہ تھے _والسّلام عليّ

( السّلام ) يعنى مكمل سلامتى جو كہ تمام خصوصيات ليے ہوئے ہو يہ كلام جو كہ حصر اضافى كا حامل ہے ان لوگوں كے در مقابل جو حضرت مريم كو توبيخ كرنے كيلئے آئے تھے ايك قسم كى تعريض پر مشتمل ہے يعنى صرف ميں ، مكمل سلامتى ركھتا ہوں ليكن تم لوگ اسے نہيں ركھتے ہو _

۸_ حضرت عيسي(ع) دوسرے انسانوں كى طرح ولادت ،موت اور حشر كے مراحل ليے ہوئے ہيں اور خود اس چيز كا اعتراف كرتے ہيں _يوم ولدت ويوم أموت ويوم أبعث حيّا

۹_ حضرت عيسي(ع) بعض، پيش آنے والے حوادث سے آگا ہ تھے _والسّلام عليّ يوم أموت

۱۰_ اپنے سے يادوسروں سے تہمتوں كو دور كرنے كيلئے اپنى خصوصيات اور امتيازات كو شمار كرنا، نا پسنديدہ نہيں ہے _

قال إنى عبدالله ويوم أبعث حيّا

۱۱_حضرت عيسي(ع) كيلئے آخرت ميں خصوصى زندگى _ويوم أبعث حيّا

اگر چہ فعل (ا بعث ) زندہ ہونے پر دلالت كررہا ہے ليكن ( حيّا ) كے ساتھ اس كى تصريح شايد اس ليے ہو كہ دوسروں كى نسبت حضرت عيسي(ع) كو آخرت ميں خصوصى زندگى حاصل ہوگي_

۶۶۵

۱۲_ انسان، قيامت ميں دوبارہ زندہ ہونگے _يوم اموت ويوم أبعث حيّا

اپنى تعريف :اپنى تعريف كاجائز ہونا ۱۰

امن و حفاظت :موت كے وقت امن و حفاظت ۶

انسان :انسان كى ضرورتيں ۶//تقدير :تقدير ميں موثر اسباب ۵

تہمت :دوسروں سے تہمت كو دور كرنا ۱۰

حشر :حشر كى اہميت ۵

خود :خود سے تہمت كا دور كرنا ۱۰

سلامتى :موت كے وقت سلامتى ۶

ضرورتيں :امن كى ضرورت ۶; سلامتى كى ضرورت ۶

عيسى (ع) :عيسي(ع) كى اخروى امنيت ۱;۳; عيسي(ع) كى اخروى سلامتى ۱;۳; عيسي(ع) كا اقرار ۸; عيسي(ع) كا بشر ہونا ۸; عيسي(ع) كے رشد كا پيش خيمہ ۲; عيسي(ع) كے كمال كا پيش خيمہ ۲; عيسي(ع) كى تقدير ۹; عيسي(ع) كى حفاظت كا حتمى ہونا ۳; عيسي(ع) كى سلامتى كا حتمى ہونا ۳; عيسي(ع) كا حشر ۸; عيسي(ع) كے حشر كى خصوصيات ۳; عيسي(ع) كى خصوصيات ۱۱; عيسي(ع) كى موت كى خصوصيات ۳; عيسي(ع) كى ولادت كى خصوصيات ۴; عيسي(ع) كى آخرت ميں زندگى ۱۱;عيسى (ع) كى دنياوى سلامتي۱; عيسي(ع) كے امن كا سرچشمہ ۱; عيسي(ع) كى سلامتى كا سرچشمہ۱; عيسي(ع) كى سلامتى ۲;۴; عيسي(ع) كا علم غيب ۹; عيسي(ع) كا قصہ ۴; عيسي(ع) كا نومولودى ميں كلام كرنا ۱; عيسي(ع) كا منزہ ہونا ۴; عيسي(ع) كى موت ۸; عيسي(ع) كى ولادت ۲;۸

مردے:مردوں كى اخروى زندگى ۱۲

مريم (ع) :مريم (ع) پر تہمت لگانے والوں كا ناامن ہونا ۷;مريم (ع) كا قصہ ۴; مريم (ع) كا منزہ ہونا ۴

موت :موت كى اہميت ۵

نظريہ كائنات :نظريہ كائنات اور آئڈيالوجى ۱۲

ولادت :ولادت كى اہميت ۵

۶۶۶

آیت ۳۴

( ذَلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ )

يہ ہے عيسى بن مريم كے بارے ميں قول حق جس ميں يہ لوگ شك كر رہے تھے (۳۴)

۱_قرآن، حضرت عيسي(ع) كى شخصيت اور حقيقى داستان بيان كرنے والاہے _ذلك عيسى ا بن مريم قول الحق

( ذلك ) كا اشار ہ ان اوصاف كا حامل ہے كہ جن كا گذشتہ آيات ميں ذكر ہو ا ہے اور ( قول الحق ) فعل محذوف ( اقول) كا مفعول ہے _ يعنى حقيقى بات كررہا ہوں _

۲_ حضرت عيسي(ع) مريم كے فرزند، اور بلند مقام و منزلت كے مالك ہيں _ذلك عيسى ابن مريم

( ذلك ) بعيد كيلئے اشارہ كے طور پر استعمال ہوتا ہے جب اسے نزديك كيلئے استعمال كيا جائے تو وہاں مقصود مورد اشارہ كى عظمت منزلت او ر بڑائي كا بيان ہے _

۳_ حضرت عيسي(ع) بغير والد كے تخليق ہوئے ذلك عيسى ابن مريم حضرت عيسي(ع) كى والدہ كى طرف نسبت دينا جب كہ ايسى نسبت رواج كے مطابق نہيں ہے_مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہى ہے _

۴_ حضرت عيسي(ع) اللہ تعالى كے فرزند نہيں ہيں _عيسى ابن مريم

حضرت عيسي(ع) كى اپنى والدہ حضرت مريم كى طرف نسبت تعريضى ہے ان كے حوالے سے جو انہيں الله تعالى كا فرزند جانتے ہيں _ لہذا نہيں سوائے ماں كے كسى اور طرف منسوب نہيں كرنا چايئےعد والى آيت اسى نكتہ كو واضع كررہى ہے_

۵_ قرآن، تاريخى حقائق اور انكى واقعيت كوبيان كرنے والا ہے _ذلك عيسى ابن مريم قول الحق الذى فيه يمترون

۶_ حضرت عيسي(ع) اللہ تعالى كا كلمہ اور اسكے فرمان سے وجودپانے والے ہيں _

ذلك عيسى ابن مريم قول الحق

(قول) كا منصوب ہونا ممكن ہے اسكے حال ہونے كى بناء پر ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ فعل مدح محذوف كى وجہ سے منصوب ہو _ ان دو احتمالو ں كى بنياد پر الله تعالى كى كلام ميں ( قول الحق ) سے مراد، اسكے فرمان پر حضرت عيسي(ع) كى خلقت ہے_

۷_حضرت عيسي(ع) كى ماہيت كے بارے ميں ( انكے بشر ہونے اور بغير باپ كے وجود ميں آنے ميں ) تاريخى ادوار ميں غلط قسم كى ترديد وشك موجود ہے_ذلك عيسى ابن مريم الذى فيه يمترون

۶۶۷

( الذي) عيسي(ع) يا'' قول الحق'' كيلئے صفت بے اور (امترائ) ( ''يمترون ''كا مصدر ) شك وترديد كے معنى ميں ہے صيغہ'' يمترون'' كا غيب ذكر ہونا اس بات سے حكايت كررہاہے كہ مسلمانوں سے ہٹ كرايسے لوگ بھى تھے كہ جو حضرت عيسي(ع) كے بارے ميں ايسے عقائد ركھتے تھے كہ جو كہ يقين كى منزل پر نہيں تھے _

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۶; الله تعالى كے كلمات ۶

تاريخ :تاريخ كے سرچشمہ ۵

عيسى (ع) :عيسى اور الله تعالى كا فرزندہونا ۴;عيسى (ع) كا بشر ہونا ۷; عيسي(ع) كا قصہ ۱;عيسى (ع) كى خلقت كا سرچشمہ ۶; عيسي(ع) كى خلقت كے حوالے سے خصوصيات ۳، ۷; عيسي(ع) كى ماں ۲; عيسي(ع) كے بارے ميں شك ۷; عيسي(ع) كے فضائل ۶; عيسي(ع) كے مقامات ۲

قران مجيد :قران مجيد كى تعليمات ۱;۵

مريم :مريم كا فرزند ۲

آیت ۳۵

( مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ سُبْحَانَهُ إِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ )

اللہ كے لئے مناسب نہيں ہے كہ وہ كسى كواپنا فرزند بنائے وہ پاك و بے نياز ہے جب كسى بات كا فيصلہ كرليتا ہے تو اس سے كہتا ہے كہ ہو جا اور وہ چيز ہوجاٹى ہے (۳۵)

۱_اللہ تعالى كا مقام اس چيز سے انتہائي بلند و برتر ہے كہ وہ اپنے ليے كوئي فرزند انتخاب كرے _ما كان لله أن يتّخذ من ولد ( ما كان ) كى تعبير اس وقت استعمال ہوتى ہے

كہ جب اسميں كوئي پائدار سنت يا كسى موجود كى ذاتى خصوصيات موجود ہوں اور ان كا وضاحت ہوں اس آيت ميں ''اتخاذ ولد'' ميں اس تعبير سے نفى كى گئي ہے يعنى اس چيز كى الله تعالى كے ساتھ كوئي نسبت نہيں ہے _ ( أن يتخذ) كى تعبير انتہائي لطيف وظريف ہے يعنى اس باطل عقيدہ ميں بھى وہى ہے جوكہ انتخاب كرنے والاہے اور اسكا انتخاب شدہ اسى سے وابستہ ہے اور اسكى مخلوق ہے_

۲_ حضرت عيسي(ع) كو الله تعالى كا فرزند بنانے كا وہم ، انكى ولادت اور معجزانہ طريقہ سے كلام كرنے كے واقعہ كے غلط

۶۶۸

تجزيہ كى بناء پر پيدا ہوا _ذلك عيسى ابن مريم ماكان الله أن يتخذ من ولد

حضرت عيسي(ع) كى ولادت كے بعد الله تعالى كے فرزند كى نفى كرنا ہو سكتا ہے اس نكتہ كو بيان كررہا ہو كہ ايك گروہ نے اس معجزانہ واقعات كو حضرت عيسي(ع) كے الله تعالى كے فرزند ہونے كى دليل جانا _

۳_ الله تعالى نے نہ تو حضرت عيسي(ع) اور نہ ہى كسى اور كو اپنا فرزند قرارديا ہے_ذلك عيسى ابن مريم ماكان للّه أن يتخذمن ولد (ولد) يہاں پر نكرہ نفى كے سياق ميں ہے جو كہ افادہ عموم كررہا ہے _

من زائدہ ہے اور تاكيد پر دلالت كررہا ہے لہذا آيت ميں عموميت تاكيد كے ساتھ مراد ہے _

۴_فرزندركھنا ،نقص اور احتياج كى علامت ہے _ما كان لله أن يتخذ من ولد سبحنه يہاں ( سبحانہ ) فعل مخذوف جيسے ( سجود ) كيلئے مفعول مطلق ہے يعنى اسے منزّہ جانيے جس طرح منزّہ جاننے كا حق ہے يہان تنزيہ كا استعمال، اس بات كى علامت ہے كہ ''اتحاد ولد''نقص اور كمى كى علامت ہے اوراللہ تعالى اس سے منزہ ہے _

۵_ الله تعالى ہر قسم كے نقص اور احتياج سے منزہ ہے_ما كان لله أن يتخذ من ولد سبحنه

۶_ الله تعالى كى ذات اقدس كا ہر قسم كے نقص و احتياج سے منزہ ہونا ضرورى ہے _سبحنه

۷_اللہ تعالى قدرت مطلقہ كا مالك ہے اور جسے وجود ميں لانا ہوتو وہ اسے لانے پر قادر ہے _إذا قضى أمراًفإنمايقول له كن فيكون

۸_ہر وجود كى خلقت، الله تعالى كے ارادہ اور اسكے پيداہونے كے فرمان كى بناء پرہے _إذاقضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۹_ الله تعالى كسى چيز كو وجود ميں لانے كيلئے اسباب و وسائل كے استعمال كا محتاج نہيں ہے _إذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

الله تعالى كا اسباب و وسائل كا محتاج نہ ہونے كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ انہيں استعمال نہيں كرتا _ بلكہ اس سے مراد يہ ہے كہ اسباب و وسائل كا مقام اسكے ارادہ اور فرمان كے بعدہے لہذا اسكا ارادہ كسى وسيلہ كے ساتھ محدود نہيں ہے اور يہ سب وسائل اسكے فرمان اور اس صورت ميں عمل كرتے ہيں جيسا وہ چاہتا ہے _

۱۰_ كسى چيز كے موجود ہونے ميں الله تعالى كے فرمان كا محقّق ہونا ہى كافى ہے _إذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۶۶۹

( إنّما) حصر پردلالت كررہا ہے _ يعنى موجودات كے محقّق ہونے ميں سوائے الہى فرمان كے كسى اور چيز كى احتياج نہيں ہے_

۱۱_ الہى فرمان اور كسى چيز كے پيدا ہونے اور محقق ہونے ميں كوئي فاصلہ نہيں ہے _يقول له كن فيكون (فائ) كے ذريعے '' يكون'' كا عطف الله تعالى كے ارادہ اور مقصود كے متحقق ہونے ميں كسى قسم كے فاصلہ كے نہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۲_ الله تعالى كا تمام موجودات كے ساتھ رابطہ، خالق اور مخلوق كا رابطہ ہے نہ كہ باپ اور فرزند كا ربطہماكان لله أن يتخذ من ولد سبحنه يقول له كن فيكون اگر حضرت عيسي(ع) كى ولادت كو انكے فرزند الہى ہونے كى دليل قرار ديا جائے جيسا كہ باطل فكر كرنے والے كہتے ہيں تو پھر تمام موجودات كو فرزند الہى كہنا چاہيے اس ليے كہ خداوند عالم نے تمام موجودات من جملہ ( حضرت عيسي(ع) ) كو (كن) فرمان كے ذريعے پيدا كيا ہے _

۱۳_ الله تعالى كى ہر اس چيز كے ايحاد پر قدرت كہ جسے وہ چاہے يہ اسكے فرزند انتخاب كرنے سے منزہ ہونے پر دليل ہے _

ماكان للّه أن يتخذ من ولد سبحنه إذا قضى أمراً فيكون

۱۴_ حضرت عيسي(ع) كى ولادت اور كلام كرنے كا واقعہ ، ارادہ الہى كى تمام كا ئنات پر حاكميت كا نمونہ ہے نہ كہ حضرت عيسي(ع) كے فرزند الہى ہونے كى نشاني_ما كان لله أن يتخذ من ولد إ ذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۱۵_ الہى قضا اور حكم، ناقبل تغيّر ہے _إذا قضى أمراً فإنما يقول له كن فيكون

۱۶_( قال الرضا (ع):ثم جعل الحروف بعد إحصا ئها وإحكام عدتها فعلاً منه كقوله _ عزّوجلّ _( كن فيكون ) و كن منه صنع وما يكون به المصنوع (۱)

امام رضا(ع) فرماتے ہيں خداوند عالم حروف كو ان كے اعداد محكم كرنے كے بعد اپنا فعل قرار ديا جيسا كہ خداوند عالم كے اس فرمان ميں آيا ہے''كن فيكون'' كلمہ ''كن'' خداوند عالم كى طرف سے ايجاد دہے اور جو بھى اس كے نتيجے ميں موجود ہوگا وہ اس كى مخلوق ہوگي_

اسماء صفات :صفات جلال ۲;۵;۶//الله تعالى :

____________________

۱) توحيد صدوق ص۴۳۶ ب۶۵ح۱ نور:الثقلين ج۴ ص۳۹۷ح۹۹_

۶۷۰

الله تعالى اور فرزند ۱،۳،۱۲،۱۳; الله تعالى اور موجودات ۱۲; الله تعالى اور محتاجى ۵،۶;اللہ تعالى اور نقص ۵،۶;اللہ تعالى كا علو۱; الله تعالى كا منزہ ہونا ۱،۳،۵;اللہ تعالى كى خالقيت ۷،۱۲; الله تعالى كى خالقيت كى خصوصيات ۹;اللہ تعالى كى قدرت ۷،۹;اللہ تعالى كى قدرت كے آثار ۱۳;اللہ تعالى كى قضاكا حتمى ہونا ۱۵;اللہ تعالى كى مخلوقات ۱۶; الله تعالى كى مشيت ۱۳; الله تعالى كے افعال ۱۶; الله تعالى كے اوامر ۸ ; الله تعالى كے اوامر كا كردار ۱۰;اللہ تعالى كے اوامر كا فورى ہونا ۱۱;اللہ تعالى كے مقد ر كرنے كے آثار ۸;اللہ تعالى كے منزّہ ہونے كى اہميت ۶;اللہ تعالى كے منزّہ ہونے كے دلائل ۱۳; الله تعالى كے مقدرات ۷ ; خداوند عالم كے ارادہ كى حاكميت كى نشانياں ۱۴ ;

جہالت :جہالت كے آثار ۲

روايت :۱۶

عقيدہ :الله تعالى كے فرزند ركھنے كے عقيد ہ كا سرچشمہ ۲; باطل عقيدے كا سرچشمہ ۲

عيسى (ع) :عيسى (ع) كا قصہ ۱۴; عيسي(ع) كا نومولودى ميں كلام كرنا ۲،۱۴; عيسي(ع) كى ولادت ۲،۱۴

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار ۴

محتاج :محتاجى كى علامت ۴

موجودات :موجودات كا خالق ۱۲; موجودات كى خلقت ۱۱;موجودات كى خلقت كا سرچشمہ ۸، ۱۰;

نظام اسباب :۹

نقص:نقص كى علامات ۴

آیت ۳۶

( وَإِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ )

اور اللہ ميرا اور تمھارا دونوں كا پروردگار ہے لہذا اس كى عبادت كرو اور يہى صراط مستقيم ہے (۳۶)

۱_حضرت عيسي(ع) نے گہوارہ ميں الله تعالى كى اپنے اور دوسرے تمام انسانوں كے پروردگار ہونے كے

۶۷۱

عنوان سے شناخت كردائي _وإن الله ربّى ربّكم

جملہ (إن الله ربى ) پچھلى آيات ميں جملہ (إنى عبدالله ...) پر عطف ہے يہ آيت بھى حضرت عيسي(ع) كى گہوارہ ميں بعض باتوں كو نقل كررہى ہے _ لہذا آيات (ذلك عيسي(ع) كن فيكون ) يہاں جملہ معترضہ ہيں اس جملہ كى سورة آل عمران اور سورہ زخرف ميں حضرت عيسي(ع) سے نقل شدہ جملات سے مشابہت مندجہ بالا نكتہ پرتاكيد كررہى ہے _

۲_ حضرت عيسي(ع) نے اپنے آپ كو دوسرے تمام لوگوں كى طرح الله تعالى كى ربوبيت كى طرف محتاج ايك مخلوق جانا اور اسكا سب كے سامنے اعلان كيا _وإن الله ربّى وربّكم

۳_ حضرت عيسي(ع) كى گہوارہ كى باتوں ميں سے تمام لوگوں كو توحيدقبول كرنے اور الله واحد كى عبادت كرنے كى دعوت _

وإن الله ربيّ و ربّكم فاعبدو

۴_ الله تعالى تمام انسانوں كے امور كى تدبير كرنے والا اور انہيں پالنے والاہے _وإن الله ربّى و ربّكم

۵_اللہ واحد كى عبادت و پرستش لازم ہے _فاعبدوه

۶_ پروردگاركےليے عبوديت كا ضرورى ہونا ايك ايسا وظيفہ ہے كہ جو كسى قسم كى دليل كا محتاج نہيں ہے _

وإن الله ربّى و ربّكم فاعبدوه

حضرت عيسي(ع) كى كلام ميں يہ موضوع كہ ( جو بھى رب ہو وہ پرسش كے لائق ہے ) ايك قبول شدہ بنيادى و اصلى بات تھى _

۷_ الله تعالى كى تمام انسانوں پر وسيع ربوبيت كى طرف توجہ، اسكے غير كى پرستش كو ترك كرنے كا باعث ہے_وإن الله ربّى وربّكم فاعبدو جملہ'' إن الله فاعبدوہ''كيلئے علت ہو سكتا ہے يعني'' اعبدو الله لأنه ربيّ وربّكم ''

۸_ الله تعالى كى ربوبيت پرعملى ايمان، عبادت ہے _وان الله ربّى و ربّكم فاعبدوه

۹_ الله واحد كى پرستش اورربوبيت ميں توحيد پراعتقاد، صراط مستقيم ہے _وإن الله ربّى وربّكم فاعبدوه هذا صراط مستقيم

۱۰_اللہ تعالى كى عبادت كا اصلى مقصد، صراط مستقيم كا راستہ پاناہے _فاعبدوه هذا صراط مستقيم

۱۱_ حضرت عيسي(ع) لوگوں كو صراط مستقيم كى طرف دعوت كرنے والے تھے _هذا صراط مستقيم

الله تعالى :

۶۷۲

الله تعالى كى تدبير۴;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱;۴; الله تعالى كى ربوبيت قبول كرنا ۸

انسان :انسانوں كى تربيت كرنے والا ۱،۴; انسانوں كى شرعى ذمہ داري۶;انسانوں كى عبوديت كا بديہى ہونا ۶; انسانوں كے امور ميں تدبير كرنے والا ۴

توحيد:توحيد ربوبى كى طرف دعوت ۳; توحيد عبادى ۹; توحيد عبادى كى اہميت ۵; توحيد عبادى كى طرف دعوت ۳

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۷

صراط مستقيم :صراط مستقيم كى طرف دعوت ۱۱; صراط مستقيم كى طرف ہدايت ۱۰

ضرورتيں :الله تعالى كى ربوبيت كى ضرورت ۲

عبادت :الله تعالى كى عبادت كا بديہى ہونا ۶;اللہ تعالى كى عبادت كا زمينہ ۷;اللہ تعالى كى عبادت كا فلسفہ ۱۰; عبادت كے آثار ۸;اللہ تعالى كى عبادت كى اہميت ۵; غير خدا كى عبادت كو ترك كرنے كا زمينہ۷

عقيدہ :توحيد ربوبيت پر عقيدہ ۹

عيسى (ع) :عيسى (ع) كى دعوتيں ۳;۱۱; عيسي(ع) كا عقيدہ ۲; عيسي(ع) كا قصہ ۱; عيسي(ع) كا مربى ہونا ۱;عيسى (ع) كا نومولودى ميں كلام كرنا ۱;۳; عيسي(ع) كى معنوى ضروريات ۲

نظريہ كائنات :توحيدينظريہ كائنات ۴

آیت ۳۷

( فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

پھر مختلف گروہوں نے آپس ميں اختلاف كيا اور ويل ان لوگوں كے لئے ہے جنھوں نے كفر اختيار كيا اور انھيں بڑے سخت دن كا سامنا كرنا ہوگا (۳۷)

۱_ حضرت مريم (ع) كے زمانہ ميں لوگوں كے ايك گروہ ميں حضرت عيسي(ع) كى واضح باتيں _

سننے كے باوجود اخلاف نظر اور كشمكش پيدا ہوئي _فاختلف الأحزاب من بينهم

گذشتہ آيات كے پيش نظر كہ جس ميں حضرت عيسي(ع) كے مريم كے فرزند ہونے اور الله تعالى كى طرف سے فرزند كى نفى كى بات تھى اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان گروہوں ميں حضرت عيسي(ع) كى ماہيت كے بارے ميں اختلاف تھا_

۶۷۳

۲_ حضرت مريم (ع) كے زمانہ ميں لوگوں كا ايك گروہ حضرت عيسي(ع) اور انكى گفتار پر ايمان لے آئے جب كہ دوسرے گروہ نے كفر اختيار كيا _فاختلف الأحزاب من بينهم فويل للذين كفروا

۳_ حضرت عيسي(ع) او ر انكى گفتار كے حوالے سے كفر اختيار كرنے والوں كيلئے قيامت، ايك سخت اور تباہ كرنے والادن ہے _فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم

(ويل ) يعنى عذاب وہلاكت ( لسان العرب ) قيامت كا ہلاكت بار ہونا ، شدت عذاب سے كنايہ ہے اس طرح كہ اگر روز قيامت موت ہوئي تواس عذاب ميں گرفتار لوگ زندہ نيں رہيں گے_

۴_ وہ لوگ جو حضرت عيسي(ع) كو حضرت مريم (ع) كا فرزند ، الله تعالى كا بندہ اور رسول نہيں جانتے وہ كافر ہيں _

فاختلف الا حزاب من بينهم فويل للذين كفروا

۵_ حضرت عيسي(ع) كے بارے ميں الله تعالى كا فرزند ہونے كاعقيدہ، كفرہے _ما كان لله أن يتّخذمن ولد فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم

۶_ روزقيامت، گواہ، حضرت عيسي(ع) كے الله تعالى كے بيٹے ہونے كے خيال كے باطل ہونے پر الله تعالى كيلئے گواہى ديں گے _فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم

۷_ كفار كے خلاف روز قيامت گواہى كا منظر، سخت اور ہلاكت ميں ڈالنے والا ہوگا _فويل للذين كفروامن مشهد يوم عظيم ( مشہد ) ممكن ہے اسم مكان ہو يعنى گواہى كى جگہ حرف ( من ) بتارہاہے كہ وہى گواہى كى جگہ كفار كيلئے (ويل )كا سرچشمہ ہے لہذا كہيں گے كہ انكے خلاف گواہى كامنظر، موت دينے والا اور عذاب ميں ڈالنے والا ہوگا اس طرح كہ اگر روز قيامت كسى كے ليے موت ممكن ہوتى توانكا ہلاكت وتباہى كے علاوہ كچھ مقدر نہ ہوتا _

۸_ روز قيامت ايك عظيم دن اور حاضر ہونے اور گواہى دينے كا مقام ہے _من مشهد يوم عظيم

( مشہد ) اگراسم مكان ہوتو مراد، حاضر ہو نے اور گواہى دينے كا مقام ہے اور يہ بھى ممكن ہے كہ مصدر ميمى ہواور قيامت ميں گواہى اور حضور كا معنى دے رہا ہو_

عقيدہ :الله تعالى كے بيٹے ركھنے كا عقيدہ ۵;اللہ تعالى كے فرزند ركھنے كے عقيدہ كا بطلان ۶

عيسى :عيسى پرايمان لانے والے ۲;عيسى كا بشر ہونا ۴ ;

۶۷۴

عيسي(ع) كو جھٹلانے والے۲ ; عيسي(ع) كا قصہ ۲;عيسى كى عبوديت ۴;عيسى كے بارے ميں اختلاف كرنے والے ۱; قيامت ميں عيسي(ع) كو جھٹلانے والے ۳

قيامت:قيامت كى عظمت ۸; قيامت كے ہول و پريشانى ۷;قيامت ميں حقائق كا ظہور ۶ ; قيامت ميں سختى ۳;قيامت ميں گواہى ۸; قيامت ميں گواہى دينے والے ۶

كفار۴:كفاركے خلاف اخروى گواہى دينے والے ۷

كفر:كفر كے اسباب ۴;۵

مريم(ع) :مريم (ع) كے زمانہ ميں لوگوں كا اختلاف ۱; مريم (ع) كا فرزند۴

مسيحيان:مسيحيوں ميں اختلاف ۱

آیت ۳۸

( أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا لَكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ )

اس دن جب ہمارے پاس آئيں گے تو خوب سنيں اور ديكھيں گے ليكن يہ ظالم آج كھلى ہوئي گمراہى ميں مبتلا ہيں (۳۸)

۱_كفار روز قيامت اور الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونے كے وقت، حيرت انگيز بصارت و سماعت كے حامل ہونگے _

أسمع بهم و أبصر يوم يأتوننا

(اسمع بہم ) و (ابصر)تعجب كے صيغے ہيں يعنى كسى قدر بصارت اور سماعت ركھنے والے ہيں _

۲_قيامت، حقائق كے واضع اور ظہور كا دن ہے _أسمع بهم و أبصر يوم يا توننا

۳_قيامت، لوگوں كا الله تعالى كے حضور ميں آنے كا دن ہےيوم يأتوننا

۴_ حقائق كا سامنا كرنااور انہيں درك و لمس كرنا ، كفار كيلئے روز قيامت عذابوں ميں سے ايك عذاب ہے _

۶۷۵

فويل للذين كفروا من مشهد يوم عظيم_ أسمع بهم وأبصر يوم يا توننا

گذشتہ آيت س كفار كيلئے روز قيامت ميں سختى اور شدت كا تذكرہ ہو ايہاں ان سختيوں ميں سے ايك كا ذكرہے اور وہ حقائق كا درك و فہم ہے _

۵_وہ لوگ جنہوں نے حضرت عيسي(ع) كو الله تعالى كا فرزند قرار ديتے ہوئے انكى توحيدى تعليمات سے كفر اختيار كيا وہ واضح گمراہى ميں پڑے ہوئے ہيں _لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

( اليوم ) ميں الف ولام ممكن ہے عہد حضور ى ہو يعنى ''آج'' تواس صورت ميں اس سے مراد دنيا وى زندگى كے آيام ہيں اور گذشتہ آيت كے قرينہ كى بناء پر ( ظالمان ) سے مرادوہ ہيں كہ جنہوں نے حضرت عيسي(ع) كى بات كا انكا ركيا اور انكے بارے ميں افراط وتفريط كى راہ اختيار كى _

۶_ الله تعالى كيلئے حضرت عيسي(ع) كے فرزند ہونے كا گمان، ايك ظالمانہ گمان اور واضح گمراہى ہے _

ما كان لله أن يتخذ من ولد لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

۷_ كفا ر،ظالموں اور گمراہوں كے زمرے ميں شمار ہوتے ہيں _فويل للذين كفروا لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

۸_ روز قيامت، كفار كى سماعت و بصارت انكى نجات كا باعث نہ ہوگى _أسمع بهم وأبصر يوم يا توننا لكن الظالمون اليوم فى ضلل مبين (اليوم ) ميں اگر'' ال'' عہد ذكر ى ہو تو مراد روز قيامت ہے كہ جو ( يوم يا توننا ) ميں مطرح ہو ا ہے اور( لكن ) انكے وہم نجات سے استدراك ہے كہ جملہ (أسمع بهم وأبصر ) اسے وجود ميں لايا ہے _

۹_روزقيامت، حقائق كى شناخت اور اس پرايمان نجات كا موجب نہيں ہے _أسمع بهم وأبصر لكن الظلمون اليوم فى ضلل مبين

الله تعالى :الله تعالى كے حضور ۳

ظالمين:۷

ظلم :ظلم كے موارد ۶

عقيدہ :الله تعالى كے فرزند ركھنے كے بارے ميں عقيدہ ۵،۶;باطل عقيدہ ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲،۱۳;قيامت ميں ايمان ۹; قيامت ميں حقايق كا ظہور ۲;۴

كفار:كفار كا آخرت ميں عذاب ۴; روز قامت كفار ۱; كفار كى اخروى بصارت كے آثار ۸; كفار كى

۶۷۶

اخروى حيرت انگيز بينائي ۱; كفار كى اخروى حيرت انگيز سماعت ۱;كفار كى اخروى سماعت كے آثار ۸; كفار كى گمراہى ۵

گمراہ :۷

گمراہى :گمراہى كے موارد ۶

مشركين:مشركين كى گمراہى ۵

آیت ۳۹

( وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ )

اور ان لوگوں كو اس حسرت كے دن سے ڈرايئےب قطعى فيصلہ ہوجائے گا اگر چہ يہ لوگ غفلت كے عالم ميں پڑے ہوئے ہيں اور ايمان نہيں لارہے ہيں (۳۹)

۱_ روز قيامت كے حسر ت ناك واقعات كے حوالے سے لوگوں كو ڈارانے اور خبر دار كرنے ليے پيغمبر اكر م(ص) كى ذمہ ذارى _وأنذرهم يوم الحسرة

ضمير ( ہم ) جملہ ( أنذرہم ) ميں تمام لوگوں كو شامل ہے ( الحسرة ) كے ساتھ يوم كے اضافہ سے معلوم ہوتا ہے كہ اس دن سب اپنے ماضى پرافسوس كا اظہا ر كريں گے اس ليے اس روز كو روز حسرت كہا گيا ہے_

۲_ روز قيامت، لوگوں كا دنيا ميں اپنے اعمال پر حسرت و افسوس كا دن ہے _وأنذ رهم يوم الحسرة

۳_ ''يوم الحسرة ''( روز افسوس ) قيامت كے اسماء وصفات ميں سے ہے _وأنذرهم يوم الحسرة

۴_ روز قيامت، فرصت كے تمام ہونے اور غلطيوں اور انحرافات كے جبران نہ كر سكنے كادن ہے _

وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر

( يوم ا لحسرة ) كے قرينہ كى بناء پر ( الأمر) سے مراد ايسى فرصتيں ہيں كہ جس كا ہاتھ سے جانا ، حسرت كا باعث ہے اور ( قضى )'' قضا'' سے ہے جس كا مطلب '''فيصلہ كرنا اور اتمام كرنا'' ہے اسطرح كہ اب جبران نہ ہوسكتا ہو (مفردات راغب )

۶۷۷

۵_ كفار اور ظالمين، روز قيامت دنيا ميں مواقع كے ضائع ہونے كى بناء پر حسرت كريں گے _وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر (إذ قضى الا مر ) ميں''إذ يوم الحسرة'' كو بيان كررہا ہے اس سے مراد يہ ہے كہ روز حسرت اسى وقت ہے كہ جب موضوع ہى حتم ہو چكا ہو _

۶_ روز قيامت، امور كے فيصلہ اور انسان كے حتمى مقد ر طے كرنے كا دن _اذ قضى الا مر

ممكن ہے كہ ( الا مر ) سے مراد لوگوں كے جہنمى باجنتى ہونے قطعى تعيين ہو اس صورت ميں (قضى الأمر) كا تعلق قطعى احكام كے صادر ہونے اور اس مرحلہ سے گزرنے سے ہے _

۷_ حضرت عيسي(ع) كا الله تعالى كے فرزند ہونے كا عقيدہ ،روز قيامت حسرت وافسوس كا سبب ہے _

فاختلف الا حزاب وأنذرهم يوم الحسرة

۸_ غفلت اور بے ايمان كے ساتھ موت رو ز قيامت حسرت كا باعث ہے _وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر وهم فى غفلة وهم لايؤمنون ضمير (ہم ) پچھلى آيت ميں ( الظالمون) كى طرف لوٹ رہى ہے اور جملہ ( ہم فى ...) حاليہ ہے پس آيت كا مطلب يہ ہے كہ دنيا ميں ظالموں كى فرصت تمام ہو چكى ہے اس حال ميں كہ وہ غافل تھے اور معاد پر ايمان نہيں لائے _

۹ _ قيامت پر ايمان نہ لانا اور اسكے حسرت زدہ كرنے سے غفلت ظلم ہے _لكن الظالمون هم فى غفلة وهم لايؤمنون

۱۰_حضر عيسي(ع) كو الله تعالى كا فرزند سمجھنے والے غفلت كى گہرائيوں ميں غرق بے ايمان لوگ ہيں _فاختلف الأحزاب وهم فى غفلة وهم لايؤمنون '' غفلة'' كا نكرہ آنا بتا تا ہے كہ اسكى حدود واضح اور معين نہيں ہيں _

۱۱_ غافلوں اور قيامت كے منكرين كو انذار اور قيامت ميں حسرت كے اسباب سے خوف دلانا پيغمبر اكرم(ع) كے وظائف ميں سے ہے_وأنذ رهم يوم الحسرة وهم فى غفلة وهم لا يؤمنون

۱۲_ لوگوں انكے اخروى انجام سے غفلت سے ڈرانے اور بيدار كرنے كا ضرورى ہونا _وأنذرهم وهم فى غفلة

۱۳_ قيامت سے غفلت، كفر اختيار كرنے اور بے ايمان ہونے كا پيش خيمہ ہے _

وأنذرهم يوم الحسرة وهم فى غفلة وهم لايؤمنون

۱۴_عن رسول الله (ص) : إذا دخل أهل الجنّةالجنّة وأهل النار النار يقال : يا أهل الجنة خلود فلا موت ويا أهل النار خلود فلا موت ثم قرا رسول الله (ص) : (وأنذ رهم يوم الحسرة إذقضى الا مروهم

۶۷۸

فى غفلة ) وأشاربيده و قال : أهل الدنيا فى غفلة (۱) رسول اكر م(ص) سے روايت ہوئي ہے جببہشتى جنت ميں اور جہنمى جہنم ميں چلے جائيں گے _ تو كہا جائيگا اے جنت والو( يہ جگہ) تمھار ے ليے جاودانى ہے اور موت نہيں ہے اے جہنّم والو (يہ جگہ ) تمھار ے ليے جاودانى ہے اور موت نہيں ہے پھررسول خدا (ص) نے اس آيت كى تلاوت فرمائي''أنذرهم يوم الحسرة إذ قضى الا مر و هم فى غفلة '' اس وقت آنحضرت نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ كيا اور فرمايا :اہل دنيا غفلت ميں ہيں _

آنحضرت :آنحضرت كى ذمہ دارى ۱;۱۱; ; آنحضرت كے ڈراوے ۱;۱۱

انسان :انسانوں كى غفلت ۱۴//جنت :جنت ميں جاودانى ۱۴

جہنم :جہنم ميں جاودانى ۱۴//حسرت :آخرت ميں حسرت كے اسباب ۵;۷;۸

ڈراوا:اخروى انجام سے ڈرائوا ۱۲; اخروى حسرت سے ڈراوا ۱۱; قيامت سے ڈراوا ۱

روايت :۱۴

ظالمين:ظالموں كى اخروى حسرت ۵

ظلم:ظلم كے موارد۹

عقيدہ :الله تعالى كے فرزند كے بارے ميں عقيدہ ركھنے كے اخروى آثار ۷

عمل :عمل كى فرصت ۴; عمل كے اخروى آثار ۲

غافلين :غافلين كو انذار ۱۱; عافلين كوانذار كرنے كى اہميت ۱۲

غفلت :اخروى حسرت سے غفلت ۹; قيامت سے غفلت كے آثار ۱۳

فرصت :فرصت كے تباہ ہونے كے آثار ۵

قيامت :قيامت كو جھٹلانے والوں كو انذار۱۱; قيامت كى خصوصيات ۲،۴،۶ ;قيامت كے نام ۳; قيامت ميں انجام كى تعيين ۶; قيامت ميں حسرت ۱

كفار :كفار كى اخروى حسرت ۵

____________________

۱) الدرامنشور ج۵ ص۵۱۱ و۵۱۲_

۶۷۹

كفر :كفر كا پيش خيمہ ۱۳

مشركين :مشركين كى بے ايمانى ۱۰; مشركين كى غفلت ۱۰

معاد:معاد كو جھٹلانا ۹

موت :غفلت كے ساتھ مرنے كے آثار ۸; كفر كے ساتھ مرنے كے آثار ۸

يوم الحسرة :۳

آیت ۴۰

( إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ )

بيشك ہم زمين اور جو كچھ زمين پر ہے سب كے وارث ہيں اور سب ہمارى ہى طرف پلٹا كرلائے جائيں گے (۴۰)

۱_ الله تعالى سارى زمين اور زمين والوں كا تنہا وارث ہے _إنا نحن نرث الأرض ومن عليه

۲_ الله تعالى كى مالكيت كے سوا باقى تمام مالك لغو اور فناء ہوجائيں گى _إنا نحن نرث الأرض ومن عليه

الله تعالى ابھى بھى كائنات كا حقيقى مالك ہے اس ليے ورثہ پانا سے مراد حقيقت ميں مالكيت كا انتقال نہيں ہے بلكہ مراد، اس سے دنيا كى اعتبارى مالكتيوں كا فناء ہونا اور انكے ساتھ مالكوں كا بھى فنا ہونا ہے تا كہ حقيقى مالك كامل طور پر ظاہر ہو اور اسكے مقابل كوئي اعتبار نہ رہے_

۳_مال و متاع اور طاقتيں كفرو غفلت ميں پڑنے كيلئے بڑے اسباب ميں سے ہيں _وهم فى غفلة وهم لا يؤمنون إنا نحن نرث الأرض

اس آيت كى گذشتہ آيت سے ربط كى وجوہات ميں سے ايك سبب غفلت اور اسے ختم كرنے كا بيان ہے اس آيت ميں الله تعالى نے لوگوں كو اپنے اندر غفلت كے اسباب ختم كرنے پر توجہ دلاتے ہوئے دنيا كى ثروت اور اہل زمين كے فناء ہونے پر تاكيد فرمائي _

۴_ تمام انسان، الله تعالى كى طرف لوٹا ئے جائيں گے_وإلينا يرجعون

( يرجعون) كے مجہول ہونے سے معلوم ہوتا ہے كہ خواہ انسان چاہيں يا نہ چاہيں الله تعالى كى طرف لوٹا ئے جائيں گے _

۵_ زمين كى تمام مخلوقات الله تعالى كى طرف لوٹ رہى ليں _ومن عليها وإلينا يرجعون

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

آیت ۲۵

( وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُوْلَئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ )

اور جو لوگ عہد خدا كو توڑ ديتے ہيں اور جن سے تعلقات كا حكم ديا گيا ہے ان سے قطع تعلقات كرليتے ہيں اور زمين ميں فساد بر پا كرتے ہيں ان كے لئے لعنت اور بدترين گھر ہے (۲۵)

۱_ خداوند متعال نے انسانوں كو اپنے عہد و پيمان پر پا بند رہنے كو لازمى قرار دياہے_والذين ينقضون عهد اللّه

(عہداللہ) سے مراد جس طرح آيت شريفہ (۲۰) ميں گذرچكاہے وہ عہد و پيمان ہيں جو خداوند متعال نے انسانوں سے ليے ہيں ياوہ عہد و پيمان ميں جو انسانوں نے خداوند متعال كے ساتھ باندھے ہوئے ہيں _

۲_ وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال نے انسانوں كے ساتھ باندھے ہوئے ہيں انہيں توڑنے كو حرام قرار ديا ہے_

والذين ينقضون عهد الله اولئك لهم اللعنة ولهم سوء الدار

۳ _ وہ عہد و پيمان جو انسان نے خداوند متعال كے ساتھ ركھے ہوئے ہيں ان كا توڑنا بھى حرام ہے _

و الذين ينقضون عهد الله

۴ _ عہد و پيمان كو توڑناخصوصاً اس وقت جب اسكى تاكيد بھى كى گئي ہو، نامناسب اور قابل مذمت كام ہے _

و الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه اولئك لهم العنة و لهم سوء الدار

(من بعد ميثاقہ ) ميں ''ميثاق'' مصدر ہے اور استحكام دينے كے معنى ميں آياہے اور (ميثاقہ) كى ضمير (عہد) كى طرف لوٹ رہى ہے _اس وجہ

۸۰۱

سے (من بعد ميثاقہ) كے معنى ميں عہد و پيمان كو مستحكم كرنے كے بعد اسكى پابندى كرنے پر تاكيد كى گئي ہے_

۵ _خداوند متعال نے وہ رابطے كہ جس كے بارے ميں حكم ديا ہے كہ ان كو برقرار ركھاجائے كے سلسلہ ميں انسانوں كو اس پر كاربند رہنے كو بھى واجب قرار ديا ہے _والذين ...يقطعون ما أمر الله به أن يوصل

( ما أمر اللہ ) كى وضاحت كے ليے آيت شريفہ ۲۱ كے حاشيہ (۱) كوملاحظہ فرمائيں _

۶_ زمين پر فساد كرنا، محرمات الہى ميں سے ہے _والذين يفسدون فى الارض اولئك لهم اللنعة ولهم سوء الدار

۷_وہ لوگ جو خداوند متعال كے عہد و پيمان كے پابند نہ ہوں ان پر لعنت خدا ہے اوروہ رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہوجائيں گے _والذين ينقضون عهد الله اولئك لهم اللنعة

۸_ وہ لوگ جن كو حكم ديا گيا ہے كہ خداوند متعال سے رابطہ كو محكم ركھيں _ اگر وہ اس پر كاربند نہ رہيں تو وہ لعنت اور رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہوجائيں گے_والذين ...يقطعون ما امر الله به أن يوصل ...اولئك لهم اللنعة

۹_زمين پر فساد كرنے والوں پر لعنت الہى اور رحمت الہى سے دورى ميں مبتلا ہونا ہے _

والذين يفسدون فى الارض اولئك لهم اللعنة

۱۰_ دوزخ، دوزخيوں كے ليے سخت اور برے انجام كى جگہ ہے _ولهم سؤ الدار

آيت ۲۲ و ۲۳ ميں موجود دنيا كا برا مقام (سؤالدار) اس كے مقابلہ ميں موجود قرينہ عقبى الدار كى وجہ سے دوزخ ہے_

۱۱_ برا مقام (دوزخ) ان كے ليے ہے جو عہد و پيمان الہى كو توڑتے ہيں اور وہ ارتباط جنكو برقرار ركھنے كا خداوند عالم نے حكم ديا ہے _ ان كى پابندى نہيں كرتے _والذين ينقضون عهد الله ...و يقطعون ما امر الله لهم سوء الدار

۱۲ _ وہ لوگ جو زمين پر فساد كرتے ہيں وہ برے مقام (دوزخ) ميں گرائے جائيں گے _

والذين ...يفسدون فى الاض لهم سوء الدار

۱۳ _'' دخل عمرو بن عبيد على ابى عبدالله عليه‌السلام فلما سلّم و جلس ...قال : احبّ أن اعرف الكبائر من كتاب الله عزوجل،

۸۰۲

فقال منها نقض العهد و قطيعة الرحم لان الله عزوجل يقول : (اولئك لهم اللعنه و لهم سوء الدار (۱)

عمرو ابن عبيد امام جعفر صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے ا اور سلام كركے ان كے ہاں بيٹھ گے اور كہا ميں چاہتاہوں كہ گناہان كبيرہ كو كتاب الہى سے جانوں پھر حضرتعليه‌السلام نے فرمايا ان گناہوں ميں سے ايك عہد شكنى اور قطع رحم ہے چونكہ خداوند عزوجل ارشاد فرماتاہے( اولئك لهم اللنعة ولهم سوء الدار ...)

احكام:۲،۳،۵،۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا انسانوں كے ساتھ عہد ۲ ; اللہ تعالى كے اوامر ۱ ۵۸

انسان :انسانوں كى ذمہ دارياں ۱

اہل جہنم :۱۱ ، ۱۲

جہنم :جہنم كا برا ہونا ۱۰ ، جہنم ميں جانے كے اسباب ۱۲

رحمت :آخرت ميں رحمت سے محرم لوگ ۷ ، ۸،۹

روابط واجب : ۵

واجب روابط كے قطع كرنے كے آثار ۱۱

روايت : ۱۳

شرك:شرك كا گناہ ۱۳/صلہ رحم:قطع رحم كا گناہ ۱۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۴

عہد :عہد سے وفاء كا وجوب ۱;عہد سے وفا كى اہميت ۷ عہد كے احكام ۲ ، ۳

عہد شكنى كرنے والے :عہدشكنى كرنے والوں پر لعنت ۷; عہد شكنى كرنے والوں كا برا انجام ۱۱;عہدشكنى كرنے والوں كا جہنم ميں ہونا ۱۱

عہدشكنى :خداوند متعال سے عہد شكنى كرنا ۳،۷; خداوند متعال سے عہدشكنى كے آثار ۱۱ ;عہدشكنى كا گناہ ۱۳ ; عہدشكنى كا ناپسند ہونا ۴ ;عہد شكنى كى حرمت ۲ ، ۳

____________________

۱) كافى ج۲ ص ۲۸۷ ح ۲۴ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۲ ح ۱۱۷_

۸۰۳

فساد پھيلانا :فساد پھيلانے كى حرمت۶; فساد پھيلانے كى سزا ۹ ،۱۲;فساد پھيلانے كے احكام ۶;فساد پھيلانے كے موارد ۶ ، ۹ ، ۱۲

گناہان كبيرہ :۱۳

لعنت :لعنت كے مستحقين ۷ ، ۸ ،۹

محرمات: ۲ ، ۳،۶

مفسدين :مفسدين پر لعنت ۹ ; مفسدين كا برا انجام ۱۲; مفسدين كا جہنم ميں ہونا ۱۲

واجبات ۱ ، ۵

آیت ۲۶

( اللّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقَدِرُ وَفَرِحُواْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ مَتَاعٌ )

اللہ جس كے لئے چاہتاہے رزق كو وسيع۲_يا تنگ كرديتا ہے اور يہ لوگ صرف زندگانى دنيا پر خوش ہوگئے ہيں حالانكہ آخرت كے مقابلہ ميں زندگانى دنيا صرف ايك وقتى لذت كا درجہ ركھتى ہے اور بس(۲۶)

۱_خداوند متعال، انسانوں كو روزى دينے والا ہے _الله يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

۲ _ خداوند متعال بعض انسانوں كو فراوان اوركثرت سے روزى عطا كرتاہے اور بعض كے نصيب ميں بہت كم روزى ركھتاہے_الله يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

(بسط) كا معنى و سعت دينا ہے اور (قدر) كا معنى تنگ و كم كردينے كے ہيں روزى كا تنگ ہونا ، بہت ہى كم اور ناچيز كے ليے كنايہ ہے _

۳_ بعض انسان دنياكى زندگى سے اپنا دل خوش كرتے ہيں اور آخرت كے حالات سے غافل رہ جاتے ہيں _

فرحوا بالحيوة الدنيا و ما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

۸۰۴

دنيا كو آخرت كے مقابلے ميں ناچيز بيان كرنا اس گروہ كى مذمت كرنے بعد جو دنيا سے اپنے دل كو خوش ركھے ہوئے ہيں _ (فرحوا بالحيوة الدنيا ) يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ اس گروہ سے مراد وہ لوگ ہيں جنہوں نے يا تو آخرت كو قبول نہيں كيا اور يا اس سے غافل ہيں _

۴ _ دنيا كى زندگي، آخرت كى زندگى كے مقابلے ميں ناچيز سے توشہ كے علاوہ كچھ نہيں ہے_و ما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

(فى الآخرة) ميں حرف'' في'' مقائسہ و مقابلہ كے ليے ہے (متاع) اس مال كو كہتے ہيں جس سے زندگى ميں بہرہ مند ہوتے ہيں _ اسكونكرہ لانے كا مقصد يہ ہے كہ قلت كا اظہار كيا جائے_

۵ _ آخرت كى زندگي، قابل قدر اور قدر و قيمت والى ہے_وما الحيوة الدنيا فى الآخرة الا متاع

۶ _خداوند متعال اپنى مشيت كے مطابق انسانوں كى روزى كو معين و مشخص فرماتاہے_اللّه يبسط الرزق لمن يشاء و يقدر

(لمن يشاء) (يبسط)اور (يقدر) دونوں كے ليے قيد ہے دوسرے لفظوں ميں (يقدر) كے بعد جملہ (لمن يشاء) مقدر ہے _

۷_ دنيا كى زندگى سے دل خوش كرنااور اسكى قدر و قيمت كى طرف توجہ نہ دينا كفر اختيار كرنے كا ذريعہ ہے _

و فرحوا بالحى وة الدنيا و ما الحيوة الدنيافى الآخرة الا متاع

چونكہ (فرحوا) كى ضمير سے مراد، كفر اختيار كرنے والے اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين ہيں پس جملہ (فرحوا بالحى وة الدنيا و ...) در حققت ان كے كفر اختيار كرنے كے عوامل و اسباب اور بنياد كى طرف اشارہ ہے_يعنى دنيا كى زندگى سے دل خوش كرنا ان كو كفر اختيار كرنے كى طرف لے جاتاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا رازق ہونا ۱ ، ۲ ; اللہ تعالى كى مشيت ۲ ، ۶

انسان :انسانوں كى روزى ۲ ; انسانوں كى غفلت ۳; انسانوں ميں اقتصادى تفاوت ۲ ; انسانوں ميں دنيا طلبى ۳

جہالت :جہالت و جہل كے آثار ۷

حيات :اخروى زندگى كى قدر و قيمت ۴ ، ۵ ; دنياوى زندگى كى قدر و قيمت نہ ہونا ۴ ،۷

دنيا :دنيا و آخرت ۴

۸۰۵

دنيا طلبى :دنيا طلبى كے آثار ۷

روزى :روزى كا سبب ۱ ، ۲;روزى كا مقدر ہونا ۶

غفلت :آخرت سے غفلت ۳

كفر :كفر كا سبب ۷

آیت ۲۷

( وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَوْلاَ أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ قُلْ إِنَّ اللّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ )

اور يہ كافر كہتے ہيں كہ ان كے اوپر ہمارے پسند كى نشانى كيوں نہيں نازل ہوتى تو يہ پيغمبر كہہ ديجئے كہ اللہ جس كو چاہتاہے گمراہى ۳_ميں چھوڑ ديتاہے اور جو اس كى طرف متوجہ ہوجاتے ہيں انھيں ہدايت ديديتاہے (۲۷)

۱_ عصر بعثت كے كفار نے رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر كسى معجزہ يا نشانى كا دعوى نہيں كيا _

و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

۲ _ كفار، توحيد اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر يقين كرنے كے ليے قرآن مجيد كے علاوہ كوئي دوسرا معجزہ چاہتے تھے_و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

(إن اللہ يضل من يشاء و يھدي ...)كا جملہ اس بات كا قرينہ ہے كہ كفار اپنى ہدايت اور رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول كرنے كے ليے جسكا اصل مقصد توحيد تھا معجزہ چاہتے تھےيعنى يہ كہتے تھے اگر معجزہ دكھاؤ گے تو تيرى رسالت كو قبول كريں گے اور توحيد والے ہوجائيں گے _

۳ _ عصر بعثت كے كفار كا پروپيگنڈہ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ماحول كو آمادہ كرنا تھا _

و يقول الذين كفروا لو لا انزل عليه آية من ربه

۴ _انسانوں كى ہدايت اور ان كى گمراہي، خداوند متعال كے دست قدرت اوراسكى مشيت كے ساتھ مربوط ہے _

قل إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

(يضل ) اور (يهدي ) دونوں افعال كى صفات و خصوصيات اس بات كا قرينہ ہيں كہ وہ ايك دوسرے كے ليے ہيں _تو

۸۰۶

مذكورہ بالا جملہ كا معنى يہ ہوگا (إن الله يضل عنه من يشاء و يشاء اضلال من لم ينب و يهدى اليه من يشاء و يشاء هداية من أناب ) خداوند متعال اسكو گمراہ كرتاہے جو خود گمراہى كو چاہتاہو اور اس كى دربار ميں تو بہ نہ كرے اور اسكى طرف نہ جھكے اور اسكى ہدايت كرتاہے جو خود ہدايت كو چاہے اور وہ اسكى ہدايت كرتاہے جو اس كے حضور توبہ كرے اور اسكى طرف ميلان و جھكاؤ ركھتا ہو_

۵ _ انسان، خود اپنى ہدايت اورگمراہى ميں بہت بڑا كردار ادا كرتاہے _ان الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

۶_ خداوند متعال كى طرف جھكاؤ، مشيت الہى كى طرف سے اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ہے اورا سكا توحيد و رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قبول كرنے كے ليے راہنمائي ہے_إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من أناب

(إنابة) (أناب) كا مصدر ہے جسكا معنى لوٹنا اور توجہ كرنا ہے (إليہ) كے قرينے كى وجہ سے اس سے مراد، خداوند متعال كى طرف توجہ كرنا اور لوٹنا ہے اور اس وجہ سے كہ يہ وصف ہدايت پانے سے پہلے واقع ہواہے تو اس سے مراد، خداوند متعال كى طرف جھكاؤ اور اس سے دورى اختيار نہ كرنا ہے _

۷_ انسان كا خداوند متعال كى طرف نہ جھكنا يہ مشيت الہى كا اسكو گمراہ كرنے اور توحيد و رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف ہدايت نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے _إن الله يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

۸_ وہ لوگ جو ہدايت كے ليے زمينہ نہيں ركھتے وہ معجزات كے ديكھنے سے بھى ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے اور توحيد الہى اور رسالت پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف نہيں آئيں گے _لو لا انزل عليه آية من ربه قل إن الله يضل من يشاء

خداوند متعال ان كے جواب ميں جو اپنى ہدايت كو معجزے لانے كے ساتھ مشروط كرتے ہيں فرماتا ہے كہ ہدايت اور گمراہى كا مسئلہ خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_ يہ جواب ان كے مذكورہ دعوى كى حقيقت كو اس طرح بيان كرتاہے كہ معجزات ہدايت كا سبب نہيں بن سكتے _ بلكہ يہ مشيت الہى ہے جو اس ميں كردار ادا كرتى ہے _

۹_ كفار نے اپنى ہدايت پانے ميں جو مشورہ ديا اس كا اور خاص معجزات كا بے اثر ہونا، يہ دليل ہے كہ وہ پيغمبر

۸۰۷

اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى طرف راہنمائي نہيں پاسكيں گے _لو لا انزل عليه اية من ربه قل ان الله يضل من يشاء ويهدى اليه من اناب

۱۰_ اللہ تعالى كى مشيتيں قانو ن و ضوابط كے ساتھ ہيں اور فضول اور بے دليل ہونے سے پاك و پاكيزہ ہيں _

يضل من يشاء و يهدى اليه من اناب

(من يشاء ) كى جگہ ( من أناب) كا جملہ لانا يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ كرتاہے كہ اگر چہ تمام امور مشيت الہى كے تابع ہيں ليكن اسكى مشيت بے معنى نہيں بلكہ ہدايت اور گمراہي، اعمال كى قابليت و لياقت كى بنياد پر ہے _ ہدايت اور گمراہ كرنے كے سلسلہ ميں اس كى ہدايت اس كو شامل حال ہوتى ہے جو خدا كى طرف جھكتا ہے او ر گمراہى اس كا مقدر بنتى ہے جو اس سے منہ موڑ لے _

استعداد:استعدادوں كى اہميت ۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے منہ موڑ نے كے آثار ۷; اللہ تعالى كا پاك و پاكيزہ ہونا ۱۰;اللہ تعالى كا گمراہ كرنا ۴ ; اللہ تعالى كى مشيت ۴ ;اللہ تعالى كى مشيت كا قانون كے ساتھ ہونا ۱۰ ;اللہ تعالى كى مشيت كا پيش خيمہ ۶،۷; اللہ تعالى كى ہدايت كرنا ۴

انسان :انسان كا كردار۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرت كو جھٹلانے والے۱ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف فضا سازى ۳

توحيد :توحيد كا پيش خيمہ ۶ ; توحيد كے موانع ۷

جھكاؤ:خداوند متعال كى طرف جھكنے كے آثار۶

كفار:صدر اسلام كے كافروں كى خواہشات ۲;صدر اسلام كے كافروں كى فضا سازى ۳;صدر اسلام كے كفار اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱ ، ۲، ۳ ; صدر اسلام كے كفار اور توحيد ۲ ; صدر اسلام كے كفار اور معجزہ ۲; صدر اسلام كے كفار كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹ ; كافروں پر معجزے كا بے اثر ہونا ۹

كفر:آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كفر ۷ ; كفر كا سبب ۷

گمراہى :گمراہى كا پيش خيمہ ۷;گمراہى كا سبب ۴ ،۵

۸۰۸

معجزہ :معجزہ اقتراحى ۲ ;معجزہ اقتراحى كا رد ۹ ; معجزے كو جھٹلانے والے ۱

ہدايت :ہدايت كا پيش خيمہ ۶ ; ہدايت كا سبب ۴ ، ۵ ، ۶

ہدايت كو قبول نہ كرنے والے :ہدايت كو قبول نہ كرنے والوں كى گمراہى ۸ ; ہدايت كو قبول نہ كرنے والے اور آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۸ ; ہدايت كوقبول نہ كرنے والے اور توحيد ۸ ; ہدايت كو قبول نہ كرنے والے اور معجزہ ۸

آیت ۲۸

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ )

يہ وہ لوگ ہيں جو ايمان لائے ہيں اور ان كے دلوں كو ياد خداسے اطمينان حاصل ہوتاہے اور آگاہ ہوجائو كہ اطمينان ياد خدا سے ہى حاصل ہوتاہے (۲۸)

۱ _جو افراد ايمان لائے ان كے دلوں كو ياد الہى سے اطمينان حاصل ہوتاہے وہ ان لوگوں ميں سے ہيں جنكو خداوند متعال نے اپنى طرف ہدايت فرمائي ہے_و يهدى اليه من أناب _ الذين ء امنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله

۲_ صدر اسلام كے مسلمان ان لوگوں ميں سے تھے جو ہدايت حاصل كرنے سے پہلے خدا كى طرف جھكاؤ ركھتے تھے اور اس سے منہ موڑنے والے نہيں تھے_و يهدى إليه من أناب _ الذين ء امنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله

(الذين آمنوا ) (من آناب) پر عطف بيان ہے اور اس كو مصادق كے ذريعہ بيان كرنے والا ہے يعنى جو لوگ ايمان لائے ہيں يہ وہى ہيں جو خدا كى طرف جھكا ؤ ركھتے تھے اس وجہ سے ان كى ہدايت كے ليے مشيت الہى شامل حال ہوئي ہے_

۳ _ فقط ذكر الہى اور اسكى ياد سے دلوں كو اطمينان اور سكون ملتاہے_ألا بذكر الله تطمئن القلوب

(بذكر اللہ) كا اس كے متعلق ( تطمئن) پر مقدم كرنے كا مقصد، حصر كا معنى حاصل كرنا ہے _

۴ _ ياد الہى اور اس كے ذكر سے غافل انسان، مضطرب و پريشان ہوتے ہيں _ألا بذكر الله تطمئن القلوب

۸۰۹

۵_عن جعفر بن محمد عليه‌السلام فى قوله : '' ألا بذكر الله تطمئن القلوب'' فقال : بمحمد عليه و آله السلام تطمئن القلوب و هو ذكر الله ...'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس قول (ألا بذكر الله تطمئن القلوب ) كے بارے ميں روايت ہے كہ حضرتعليه‌السلام نے فرمايا حضرت محمد مصطفيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان پر اور انكى آل پر درود و سلام ہوں جن كے ذريعے دلوں كو اطمينان نصيب ہوتاہے_ اور وہ ذكر الہى ہے _

۶_(عن أبى عبدالله عليه‌السلام فى قوله تعالى '' الذين آمنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله الا بذكر الله تطمئن القلوب'' قال: قال رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لعلى بن ابى طالب عليه‌السلام : تدرى فى من نزلت ؟ فى من صدّق لى و آمن بى و احبّك و عترتك من بعدك و سلّم الامر لك و للائمة من بعدك (۲)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے خداوند كے اس قول (الذين آمنوا و تطمئن قلوبهم ...) كے بارے ميں روايت ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا كہ رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مولا امير المؤمنين سے فرمايا كيا آپ جانتے ہيں كہ يہ آيت شريفہ كس كے بارے ميں نازل ہوئي ہے؟ _ جو ميرى تصديق كرے اور مجھ پر ايمان لائے اور تجھے اور تيرى عترت و آل كو جو تيرے بعد ميں آئے گى اس سے دوستى ركھتاہو اور تيرى اور تيرے بعد والے ائمہ كى ولايت كو قبول كرتاہو_

'' عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: فاما ما فرض على القلب من الايمان فالاقرار و المعرفة و العقد و الرضا و التسليم بان لا اله الا الله وحده لا شريك له و ان محمداً عبده و رسوله و هو عمله و هو قول الله عزوجل : '' الا بذكر الله تطمئن القلوب .(۳)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے كہ ايمان كى وہ قسم جو دل ميں ركھنا واجب ہے _وہ اقرار ، شناخت ، عہد و ايمان ، رضايت اور اس معبود كى طرف تسليم

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۲۱۱ ح ۴۴ ; نورالثقلين ج۲ ص۵۰۲ ح ۱۱۷_

۲) تفسير فرات كوفى ص ۲۰۷ ; بحارالانوار ج ۲۳ ص ۳۶۷ ح ۳۶_

۳) كافى ج۲ ص ۳۴ ; ح۷ ، بحارالانوار ج۶۶ ص ۲۴ ; ح ۶_

۸۱۰

خم ہوناہے كہ وہ يكتا ہے اور اس كا كوئي شريك نہيں خداوند متعال كے علاوہ كوئي معبود نہيں _اور يہ كہ

حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كے بندے اور اس كے رسول ہيں _ يہ سب (اقرار و غيرہ) كا تعلق دل سے ہے يہى اللہ تعالى كا فرمان ہے (...الا بذكر الله تطمئن القلوب ...)

اطمينان :اطمينان كے اسباب ۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۵

ايمان :ائمہعليه‌السلام پر ايمان ۶ ; امير المؤمنين علىعليه‌السلام پر ايمان ۶ ; آنحضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۶ ; ايمان كى حقيقت ۷

تسليم :تسليم كى حقيقت۷

جھكاؤ:اللہ تعالى كى طرف جھكاؤ۲

ذاكرين :ذاكرين كے فضائل ۱

ذكر :ذكر الہى سے مراد۵;ذكر الہى كے آثار ۳

روايت : ۵ ، ۶ ،۷

سكون :سكون كے اسباب ۳

علم نفسيات : ۳ ، ۴

غافلين :غافلين كا مضطرب اور پريشان ہونا ۴;غافلين كى پريشانى ۴; غافلين كے صفات ۳

غفلت :اللہ تعالى سے غافل ہونے كے آثار ۴

مؤمنين :مؤمنين كا دلى اطمينان ۱ ; مؤمنين كى ہدايت ۱; مؤمنين كے فضائل ۱ ، ۶

مسلمين :صدر اسلام كے مسلمين كا جھكاؤ ۲;صدر اسلام كے مسلمين كے فضائل ۲

ہدايت پانے والے : ۱

۸۱۱

آیت ۲۹

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ طُوبَى لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ )

جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے ان كے لئے بہترين جگہ (بہشت) اور بہترين بازگشت ہے (۲۹)

۱_خداوند وحدہ لا شريك ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن مجيد پر ايمان لانے والے ہى نيك عمل كو بجالانے والے ہيں وہ دنيا كى زندگيوں ميں سے بہترين اور پاكيزہ ترين زندگى كے حامل ہيں _الذين ء امنوا و عملوا الصالحات طوبى لهم

(ءامنوا) كے متعلق مذكورہ آيات كى روشنى ميں توحيد ، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قرآن مجيد ہے (طوبى ) اطيب كا اسم تفضيل مؤنث ہے جسكا معنى بہترين اور پاك ترين ہے _ اور اس سے مراد لفظ (مئاب) كے قرينہ مقابل ہونے كى وجہ سے دنيا كى پاك اور بہترين زندگى ہے _

۲_ ان مؤمنين كا انجام نيك ( سعادت آخروي) ہے جو عمل صالح بجا لانے والے ہيں _

الذين آمنوا و عملوا للصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

(مئاب) مصدر ميمى اور لوٹنے كے معنى ميں ہے _

اس سے مراد آخرت كا ميدان ہے_ يہ بات قابل ذكر ہے كہ (طوبى ) مبتدا ہے (حسن مئاب) اس پر عطف ہے اور (لہم ) ان دونوں كے ليے خبر ہے_

۳ _ انسان كى دنيا اور آخرت كى سعادت ميں ايمان اس وقت مؤثر ہے كہ جب اسكے ساتھ اعمال صالح ہوں _

الذين ء امنوا وعملوا الصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

۴ _ نيك اعمال، ايمان كے بغير،دنيا و آخرت كى سعادت كى ضمانت نہيں ديتے _

الذين ء امنوا و عملوا الصالحات طوبى لهم و حسن مئاب

۵_'' سئل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عن طوبى قال: شجرة

۸۱۲

أصلها فى دارى و فرعها على أهل الجنة ثم سئل عنها مرة اخرى فقال: فى دار على عليه‌السلام ان دارى و دار على عليه‌السلام فى الجنة بمكان واحد (۱)

رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے طوبى كے بارے ميں پوچھا گيا تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: ايسا درخت ہے جسكى جڑ ميرے گھر ميں ہے اور اسكى شاخيں بہشتيوں كے سروں پر ہيں پھر جب دوسرى مرتبہ حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ہوا تو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا (اسكى جڑ) علىعليه‌السلام كے گھر ميں ہے بے شك علىعليه‌السلام اور ميراصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گھر بہشت ميں ايك جگہ پر ہے _

امير المؤمنين علىعليه‌السلام :امير المؤمنينعليه‌السلام كے فضائل ۵

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فضائل ۵

ايمان :ايما ن اور عمل صالح ۳;ايمان كى اہميت ۴ ; ايمان كے آثار ۳

درخت طوبى :درخت طوبى كى جگہ ۵

روايت : ۵

سعادت:اخرت كى سعادت كے اسباب ۳ ; دنيا كى سعادت كے اسباب ۳

سعادت مند:۲

صالحين :صالحين كا اچھا انجام ۲ ; صالحين كى دنياوى زندگى ۱ ; صالحين كى سعادت اخروى ۲

عمل صالح:عمل صالح اور ايمان ۴; عمل صالح كى اہميت ۳ ; عمل صالح كے آثار ۱ ، ۴

مؤمنين :مؤمنين كا اچھا انجام ۲; مؤمنين كى آخرت كى سعادت ۲ ; مؤمنين كى دنيا وى زندگى ۱; مؤمنين كے فضائل

____________________

۱) مجمع البيان ج۵ ص ۴۴۸ ; نورالثقلين ج۲ ص ۵۰۶ ح ۱۳۷_

۸۱۳

آیت ۳۰

( كَذَلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِيَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَـنِ قُلْ هُوَ رَبِّي لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ )

اسى طرح ہم نے آپ كو ايك ايسى قوم كے درميان بھيجا ہے جس سے پہلے بہت سى قوميں گذر چكى ہيں تا كہ آپ ان چيزوں كى تلاوت كريں جنھيں ہم نے آپ كى طرف بذريعہ وحى نازل كياہے حالانكہ وہ لوگ رحمان كے انكار كرنے والے ہيں _آپ ان سے كہئے كہ وہ ميرا رب ہے اور اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اسى پر ميرا اعتماد ہے اور اسى كى طرف بازگشت ہے (۳۰)

۱_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، لوگوں كے درميان خداوند متعال كے بھيجے ہوئے رسول تھے_أرسلناك فى امة

۲_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رسالت ميں اور وحى كو حاصل كرنے ميں گذشتہ امتوں كے انبياءعليه‌السلام كى طرح تھے اور ان كى امت كا ان سے برتاؤ ايسےہى تھا جيسے گذشتہ امتوں كا اپنے انبياءعليه‌السلام كے ساتھ تھا_

كذلك ارسلناك فى امة قدخلت من قبلها امم لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

(كذلك أرسلناك ...) كے جملے ميں جو تشبيہ ہے اسكا تقاضا يہ ہے كہ مشبہ ، مشبہ بہ اور وجہ شبہہ موجود ہو_ كہا گيا ہے كہ (مشبّہ)'' پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اپنى امت كى طرف بھيجنا ہے ''''مشبہ بہ'' گذشتہ امتوں ميں انبيائ(ع) كو بھيجنا ہے اور (وجہ شبہہ) ايسے حقائق ہيں جنكوگذشتہ آيات يا اسى

۸۱۴

مورد بحث آيت سے استفادہ كيا جاسكتاہے _ ان حقائق ميں سے خود ذات رسالت، وحى كا آنا، رسالت كى ذمہ دارى ، اور رسول كو بھيجنے كا ہدف و مقصد (لتتلوا عليهم ...) امتوں كا برتاؤ، ان كا انجام ، لوگوں كى ہدايت اور گمراہى ميں انبياءعليه‌السلام كو بھيجنے كے بعد خداوند متعال كى روش و طريقہ (قل إن اللہ يضل من يشاء و يھدى اليہ من أناب) و ...وغيرہ ہيں _

۳_ پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت اور امت سے پہلے متعدد امتوں كا مٹ جانا اور ظاہر ہونا او ر انبياء (عليہم السلام) سے ان كا بہرہ مندہونا_أرسلناك فى امة قد خلت من قبلها امم

(خلّوا)'' خلت '' كا مصدر ہے اس كے معانى ميں سے ايك معنى گذر جانا ہے اور امتوں كا گذرنا اورچلے جانا سے مراد، ان كى نابودى ہے (أرسلناك فى امة) يعنى امت كا رسول سے بہرہ مند ہونے سے مراد يہ ہے كہ ان سے پہلے بھى امتيں تھيں اس سے يہ بات ظاہر ہوتى ہے كہ ہر امت خداوند متعال كى طرف سے ايك رسول ركھتى تھي_

۴_ لوگوں كے ليے قرآن مجيد كى تلاوت كرنا پيغمبر اسلام كى ذمہ دراى اور انہيں پيغمبر ى عطاكرنے كے مقاصدميں سے تھا _

أرسلناك لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

(تلاوت) '' تتلوا '' كا مصدر ہے جسكا معنى پڑھنا ہے (لتتلوا) (أرسلناك) كے متعلق ہے جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى اور ان كو پيغمبر بناكر بھيجنے كے مقصد كو بيان كرتاہے_

۵_ قرآن مجيد ايك ايسى حقيقت ہے كہ جسكو خداوند متعال نے وحى كے ذريعہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل فرمايا_

لتتلوا عليهم الذى اوحينا اليك

۶ _پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جس امت كى طرف مبعوث ہوئے انہوں نے خداوند رحمن سے كفر اختيار كيا_

وهم يكفرون بالرحمن

۷_ قرآن مجيد اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جو وحى نازل ہوئي ہے اسكو قبول نہ كرنا، خداوند متعال اور اسكى رحمانيت سے كفر اختيار كرنے كے مترادف ہے _لتتلوا عليهم الذين اوحينا اليك وهم يكفرون بالحرحمن

كيونكہ عصر بعثت كے لوگ خصوصاً اہل مكہ اور اس كے اطراف كے لوگ خداوند متعال كے معتقد تھے پس (يكفرون بالرحمن ) سے مراد (لتتلوا عليهم ) كے قرينے كى وجہ سے قرآن مجيد كا انكار ہے اور قرآن مجيد كے انكار كو كفر الہى سے تعبير كرنا گويا اس نكتہ كى طرف اشارہ كرتاہے كہ قرآن مجيد كو قبول نہ كرنا اور اس سے انكارى ہونا ايسے ہى ہے جيسے خداوند متعال سے

۸۱۵

كفر كيا گيا ہو_

۸_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن مجيد اور وحى كا نازل ہونا، خداوند متعال كى وسيع رحمت كا جلوہ ہے _

وهم يكفرون بالرحمن

۹_ عصر بعثت كے لوگ خداوند متعال كو رحمن كے نام و صفت سے نہيں پہچانتے تھے اور اسى وجہ اس سے كفر كرتے تھے_و هم يكفرون بالرحمن

اكثر مفسرين كا نظريہ يہ ہے كہ عصر بعثت كے لوگوں كے كفر سے مراد، خداوند كے (الرحمان) كے اسم وصفت سے ناآگاہى ہے يعنى خداوند متعال كو اس اسم و صفت سے نہيں جانتے تھے اور جب قرآن مجيد ميں خداوند متعال كو اس نام (الرحمان) سے جب ياد كيا گيا تو اس سے انكارى ہوئے_ اور انہوں نے كہا ( رحمان) كون ہے اور كونسا خدا ہے _

۱۰_ فقط خداوند رحمن ہى پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى اور مدبر ہے_قل هو ربى لا اله الا هو

۱۱_ فقط خداوند متعال ہى لائق عبادت ہے _لا اله الا هو

۱۲_ ربوبيت الہى كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت پر آمادہ كرتاہے_لا اله الا هو

۱۳_ فقط خداوند متعال كى ذات پر توكل كرنا چاہيئے_عليك توكلت

(عليہ) كو (توكلت) پر مقدم كرنا حصر كا فائدہ كے ليے ہے _

۱۴_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد، خداوند متعال پر توكل ميں ہے_عليه توكلت

۱۵_ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت پر يقين ركھنا ، انسان كو توكل ميں توحيد اختيار كرنے كى طرف لے جاتاہے _

هو ربى لا اله الا هو عليه توكلت

(عليہ توكلت) كا جملہ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت جو (ہو ربي) ا ور (لا الہ الا اللہ) سے حاصل ہوتى ہے كے نتيجے كے مقام پر ہے_

۱۶_ انسانوں نے، صرف خداوند متعال كى طرف لوٹنا ہے_و إليه متاب

(متاب) (تاب)كا مصدر ميمى ہے جو لوٹ كرآنے كے معنى ميں ہے _ باء پر كسرہ ياء متكلم كے حذف پر دلالت كرتاہے اور (إليہ) كا اس پر مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۸۱۶

۱۷_ ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت پر اعتقاد ركھنا انسان كے اس يقين كا پيش خيمہ ہے كہ وہ خداوند متعال كى طرف حركت كررہاہے اور اسكى طرف لوٹ كرجانا ہے _هو ربى إليه متاب

(إليہ متاب) كا جملہ (عليہ توكلت ) كى طرح ربوبيت الہى اور اسكى وحدانيت كے نتيجے كى طرح ہے _

۱۸_ خداوند متعال ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو كافروں كے ساتھ برتاؤ كرنے اور ان كو جواب دينے كى تعليم دينے والا ہے _

قل هو ربى و إليه متاب

اسماء وصفات :رحمن ۶ ، ۱۰

اللہ تعالى كى طرف لوٹنا ۱۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى تعليمات ۱۸ ;اللہ تعالى كى خصوصيات ۱۰ ،۱۱، ۱۳،۱۶; اللہ تعالى كى رحمت كى نشانياں ۸

اللہ كے رسول :۱

امتيں :امتوں ميں شباہت ۳

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تلاوت قرآن مجيد ۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۱۸ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا توكل ۱۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مدبر ۱۰ ، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى ۱۰ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا معلم ۱۸ ; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى توحيد ۱۴; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۴ ;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت ۱;آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كا فلسفہ ۴ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو وحى ہونا ۵ ، ۸

انبياء :انبياء كى تاريخ ۳ ; رسالت انبياء سے شباہت ۲

انسان :انسانوں كا انجام ۱۶

ايمان :ايمان كا پيش خيمہ ۱۷ ; ايمان كے آثار ۱۲،۱۵; توحيد پر ايمان ۱۵; خداوند متعال كى ربوبيت پر ايمان ۱۲ ،۱۵; خداوند متعال كى طرف لوٹ جانے پر ايمان ۱۷

تشبيہات قرآن :حضرت محمد مصطفىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى تشبيہہ ۲۰

توحيد :توحيد ربوبى ۱۰ ; توحيد عبادى ۱۱ ;

۸۱۷

توكل :توكل كا سبب ۱۵;خداوند متعال پر توكل ۱۳ ، ۱۴

ذكر :ربوبيت الہى كا ذكر ۱۲

عبادت:عبادت الہى كا پيش خيمہ ۱۲

عقيدہ :توحيد پر عقيدہ ۱۷ ; ربوبيت الہى پر عقيدہ۱۷

قرآن مجيد :قرآن مجيد كا وحى ہونا ۵ ،۸;قرآن مجيد كى تشبيہات ۲ ; قرآن مجيد كى تكذيب۷ ;قرآن مجيد كى تلاوت كى اہميت ۴

كفار :خداوند متعال سے كفر كرنے والے ۶;كفار سے برتاؤ كا طريقہ ۱۸

كفر :اللہ تعالى سے كفر ۱۷ ; اللہ تعالى كى رحمانيت سے كفر ۷ ،۹; كفر كے موارد ۷

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كا نابودى ہوجانا ۳ ; گذشتہ امتوں كى تاريخ ۳; گذشتہ امتيں اور انبياءعليه‌السلام ۲

لوگ :صدر اسلام كے لوگ اور رحمانيت الہى ۹ ;صدر اسلام كے لوگوں كا كفر ۶،۹ ; صدر اسلام كے لوگوں كى جہالت ۹

مسلمين :مسلمين اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱۱; نظريہ كائنات اور ايڈيالوجى ۱۲ ، ۱۵ ، ۱۷

وحى :وحى كا جھٹلانا ۷

۸۱۸

آیت ۳۱

( وَلَوْ أَنَّ قُرْآناً سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَل لِّلّهِ الأَمْرُ جَمِيعاً أَفَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَن لَّوْ يَشَاءُ اللّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعاً وَلاَ يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيباً مِّن دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ )

اور اگر كوئي قرآن ايسا۱_ ہو جس سے پہاڑوں كو اپنى جگہ سے چلايا جا سكے يا زمين طے كى جاسكے يا مردوں سے كلام كيا جا سكے (تو وہ يہى قرآن ہے )بلكہ تمام امور اللہ كے لئے ہيں تو كيا ايمان والوں پر واضح نہيں ہوا كہ اگر خدا جبراً چاہتا تو سارے انسانوں كو ہدايت دے ديتا اور ان كا فروں ۲_پر ان كے كرتوت كى بنا پر ہميشہ كوئي نہ كوئي مصيبت پڑتى رہے گى يا ان كے ديار كے آس پاس مصيبت آتى رہے گى يہاں تك كہ وعدہ الہى كا وقت آجائے كہ اللہ اپنے وعدہ كے خلاف نہيں كرتاہے (۳۱)

۱_ نزول قرآن جو پہاڑوں كو حركت ميں لاتاہے، زمين كو ٹكڑے ٹكڑے كرديتاہے ، مردوں كو زندہ كرتاہے وہ ان لوگوں كے ليے ہدايت كا چراغ نہيں بن سكتا جن كو خداوند متعال ہدايت نہ دينا چاہتاہو_

و لو أن قرء اناً سيرت به الجبال او قطعت به الارض او كلم به الموتى

(تسيير) ''سيرت '' كامصدر ہے جو حركت دينے كے معنى ميں آتاہے اور (تقطيع) ''قطعت '' كا مصدر ہے جو بہت گہرا سوراخ

۸۱۹

كرنے كے معنى ميں آتاہے يا ٹكڑے ٹكڑے كرنے كے معنى ميں آتاہے حرف باء تينوں مذكورہ جملات ميں استعانت كے معنى ميں ہے (بل الله الامر ) كا جملہ اور (ان لو يشاء الله لهدى الناس ) كا جملہ يہ بتاتاہے كہ'' لو انّ ''كا جواب شرط'' لم تهيدوا إن لم يشاء الله'' جيسا جملہ ہے_

۲ _ وہ لوگ جو تلاوت قرآن مجيد سے ہدايت حاصل نہيں كرتے اور آخرت پر ايمان نہيں لاتے حتى ان كے ليےمردے بھى زندہ ہوجائيں اور وہ آخرت كے حقائق كو ان كے ليے بيان كريں تب بھى وہ ہدايت نہيں پائيں گے _

و لو انّ قرء اناً كلم به الموتي

جملات (سيرت به الجبال ) اور (قطعت به الارض ) اور (كلم به الموتي ) يہ ان معجزات كى حكايت كرتے ہيں جن كى كفار نے درخواست كى تھى مثلا ً يہ كہا جاسكتاہے كہ جملہ (كلم بہ الموتي) اس بات كى طرف اشارہ كرتاہے كہ انہوں نے آخرت كے بارے ميں يقين پيدا كرنے كے ليے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے درخواست كى كہ مردوں كو زندہ كرے تاكہ مرنے كے بعد والى دنيا اورآخرت كے بارے ميں انہيں خبر ديں _

۳_ وہ لوگ جو مشاہدہ كرنے اور قرآن مجيد جو پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا ہے كى تلاوت كرنے سے ہدايت نہيں پاتے وہ كسى نشانى و معجزے سے ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے _و لو انّ قرء اناً سيّرت به الجبال بل للّه الامر جميعا

۴ _ انسانوں كى ہدايت، خداوند متعال كے ہاتھ اور اسى كے اختيار ميں ہے _و لو أنّ قرء انا ً بل للّه الامر جميعا

(الامر) كا مصداق جو قرينہ'' أفلم يأيئس أن لو يشاء الله لهدى الناس'' اور ''قل إن الله يضل من يشاء و يهدي ...) كى وجہ سے جو آيت ۲۷ ميں ہے ، انسانوں كى ہدايت اور ضلالت ہے _

۵_خداوند متعال تمام امور كا منشا و سبب ہے اور تمام چيزيں اس كے ہاتھ سے جارى و سارى ہيں _لله الامر جميعا

۶_ مشيت الہى نافذ ہونے والى اور تخلف ناپذير ہے _أن لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

۷_ تمام لوگوں كا ہدايت يافتہ ہونا، مشيت اور تقاضا الہى نہيں ہے _أن لو يشاء الله لهدى الناس جميعا

يہ بات قابل ذكر ہے كہ يہاں مشيت سے مراد مشيت تكوينى ہے و گرنہ خداوند متعال مشيت تشريعى ميں تمام لوگوں كى ہدايت كو چاہتاہے_

۸_عصر بعثت كے مؤمنين، ظہور معجزہ كے خواہاں تھے تا

۸۲۰

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945