تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254158 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

تعالى كى رحمت ۴

انسان:انسان كى اخروى ضرورتيں ۵; انسان كى معنوى ضرورتيں ۵; انسانون كى پريشاني۲

خود:اپنے آپ سے قيامت كے دن دفاع ۱،۳

ذكر:قيامت كے ذكر كى اہميت ۶; قيامت كے ذكر كے آثار ۶

سرنوشت:اخروى سرنوشت سے پريشانى ۱; اخروى سرنوشت كے موثر اسباب ۸،۹

سزا كا نظام:۷

عمل:عمل كا مجسم ہونا ۱۱; عمل كى اخروى پاداش ۷،۱۰; عمل كى اخروى سزا ۷،۱۰; عمل كى سزا كا مكان ۱۰; عمل كى سزا كو جھٹلانے والے ۱۰; عمل كى فرصت ۱۰; عمل كے آثار ۸

قيامت:قيامت كے خصوصيات ۱،۳،۷; قيامت ميں دفاع كا بے اثرہونا ۹; قيامت ميں سزا كا نظام ۱۳; قيامت ميں عدالت ۱۲

نيازمندي:بخشنے كى ضرورتيں ۵; رحمت كى ضرورت ۵

ہدايت:ہدايت كازمينہ ۶

آیت ۱۱۲

( وَضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَداً مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللّهِ فَأَذَاقَهَا اللّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ )

اور اللہ نے اس قريہ كى بھى مثال بيان كى ہے جو محفوظ اور مطمئن تھى اور اس كا رزق ہر طرف سے باقاعدہ آرہا تھا ليكن اس قريہ كے رہنے والوں نے اللہ كى نعمتوں كا انكار كيا تو خدا نے انھيں بھوك او رخوف كے لباس كا مزہ چكھا ديا صرف انكے ان اعمال بناپر كہ جو وہ انجام دے رہے تھے _

۱_خداوند عالم كا مثل اور نظير لانا ، اس كى نعمتوں كي كفران كے قبيح انجام كى تصوير كشى كرنا ہے_

۶۲۱

ضرب الله مثلاً قرية ...فكفرت با نعم الله فا ذقها بما كانوا يصنعون

۲_ اجتماعى و سماجى امن و سكون ،خداوند عالم كى اہم نعمت ہے_قرية كانت ا منه مطمئنة ...با نعم الله

۳_ معاشرہ كى اقتصاد ترقى اور وسيع پيمانہ پرتجارتى معاملات خداوند عالم كى نعمت ہيں _

قرية ...يا تيها رزقها رغداًمن كلّ مكان فكفرت با نعم الله

۴_ معاشرہ كى اقتصادى اور فلاحى ترقى كا حصول ، اجتماعى امن و سكون كے مرہون منت ہے _

قرية كانت ء امنة مطمئنة يا تيها رزقها رغداً من كل مكان

مذكورہ تفسير ''آمنةٌ مطمئنة'' كے بعد جملہ ''يا يتہا رزقہا'' كے ذكر كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے قابل ذكر ہے كہ ابتدا ميں فعل ''كانت'' كا صيغہ ماضى كى صورت ميں ہونا اور اس كے بعد ''يا تيہا'' كا فعل مضارع كى صورت ميں آنا مذكورہ تفسير پر موّيد ہے_

۵_ آسائش و فلاح كے بعد معاشرہ ،الہى نعمتوں كے كفران كے خطرہ سے دوچار ہے_

قرية كانت ا منة مطمئنة ياتيها رزقها رغداً ...فكفرت با نعم الله

۶_ الہى نعمتوں كى ناشكرى كے نتيجہ ميں معاشرہ ، بھوك ، فقر اور ناامنى سے دوچار ہو جاتا ہے_

قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

۷_ ناسپاس معاشرہ كى كم ترين الہى سزا يہ ہے كہ غربت ، بھوك اور ناامنى اسے اپنے لپيٹ ميں لے ليتى ہے_

فاْذاقهاالله منه لباس الجوع و الخوف

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''اذاق'' سزا كے ايك گوشہ كو ظاہر اور چكھانے كى طرف اشارہ ہو اور لباس اس سزا كے اثرات اور پھيلاؤ كى طرف اشارہ ہو_

۸_ بھوك اور ناامنى اہم معاشرتى مصائب ميں سے ہيں _قرية كانت ا منة مطمئنة ...فا ذقها الله لباس الجوع والخوف

۹_ گناہوں كے ليے جديد طريقوں كى ايجاد اور اس كا تسلسل نيز خدا كے مقابلہ ميں نا شكرى ، معاشرتى فقر ، بھوك اور ناامنى كے اسباب ہيں _فكفرت با نعم الله ...بما كانوا يصنعون

مذكورہ تفسير كلمہ''يصنعون'' جو كہ مسبوق بالعدم چيز كو ايجاد كرنے كا معنى بيان كررہا ہے كو مد نظر ركھتے ہوئے كى گئي ہے _

۱۰_ الہى نعمتوں كا شكر ادا كرنا ضرورى ہے_

۶۲۲

فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

۱۱_ خداوند عالم كا امن سے بہرہ مند اور خوشحال قوموں كو اپنى نعمتوں كے كفران كے بارے ميں خبردار كرنا _

قرية كانت ا منة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

۱۲_ معاشرتى گناہ اور ناشكرى ، تمام معاشرہ كے ليے برے آثار كى حامل ہے_

قرية كانت ء امنة ...فكفرت ...فاذا قها الله لباس الجوع والخوف

۱۳_ نعمتوں كى ناشكرى ان كے سلب اور شكر گذارى ان كى بقاء كا سبب ہے _

قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فكفرت با نعم الله فا ذقها الله لباس الجوع و الخوف

آيت كے مفہوم سے استفادہ ہوتا ہے كہ اگر ناشكرى انجام نہ پاتى تو نعمتيں بھى سلب نہ ہوتيں _

۱۴_ شہر مكہ كے آباد ہونے كے بعد فقر، بھوك اور ناامنيت كا اس كى طرف رخ كرنا ، الہى نعمتوں كے كفران كا نتيجہ ہے_

ضرب الله مثلاً قرية كانت ء امنة مطمئنة ...فاذا قها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

مذكورہ تفسير جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے اس احتمال كى بناء پر ہے كہ آيت ميں مثال كا مورد ،شہر مكہ كى قحطى ہے_

۱۵_لوگوں كا فقر او ر بھوك ، معاشرتى نا امنى كا پيش خيمہ ہے _فكفرت با نعم الله فاذاقها الله لباس الجوع و الخوف

خداوند عالم نے كفران نعمت كى سزا سے پہلے فقر و بھوك اور پھر خوف و ناامنى كوبيان كيا ہے ممكن ہے كہ اس سے يہ استفادہ كيا جائے كہ فقر وبھوك معاشرتى ناامنى جيسے چورى و غيرہ كا زمينہ فراہم كرتے ہيں _

۱۶_معاشرتى امن كا حصول، اقتصادى ترقى اور فلاح يا معاشرہ كا فقر ،بھوك اور نا امنى سے دوچار ہونا اس معاشرہ كے افراد كے اعمال كامرہون منت ہے _

وضرب الله مثلاً قرية كانت ء امنة مطمئنة فكفرت با نعم الله فاذا قها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون

۱۷_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال ...ان اهل قرية ممّن كان قبلكم كان الله قد اوسع عليهم حتى طغوا فقال بعضهم لبعض: : لو عمدنا الى شيء من هذا النقى فجعلنا ه نستنجى به كان ا لين علينا من الجحارةفلّما فعلوا ذلك بعث الله على ارضهم دواباً اصغر من الجراد فلم يدع لهم شيا خلقه الله الاّ اكله من شجراً ا و غيره فبلغ بهم

۶۲۳

الجهد إلى ان اقبلوا على الذى كانوا يستنجون به فا كلوه وهى القرية التى قال الله ''ضرب الله مثلاً قرية كانت ا منة مطمئنة يا تيها رزقها رغداً من كلّ مكان فكفرت با نعم الله فاذاقها الله لباس الجوع والخوف بما كانوا يصنعون'' (۱)

امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ...تم سے پہلے ايسى بستياں تھيں جہنيں خداوند عالم نے زندگى كى آسائشات سے مالامال كيا تھا يہاں تك كہ انہوں نے سركشى كى اور بعض نے بعض دوسروں سے كہا كہ اگر ہم ان روٹيوں كو ليں اور ان كے ذريعہ استنجا كريں تو يہ ہماريے ليے پتھر سے بہت زيادہ نرم ثابت ہوگا اور كيونكہ انہوں نے ايسا ہى كيا تو خداوند عالم نے ٹڈى سے چھوٹى رينگنے والے مخلوق كو ان كى زمينوں ميں بھيجا جس نے خدا وند عالم كى تمام پيدا كردہ چيزوں درخت و غيرہ كو كھا ليا جس كے نتيجہ ميں سختى اورتنگى اس نيتجہ تك پہنچ گئي كہ ان روٹيوں كو كہ جن سے وہ استنجا كرتے تھے ان كو ليتے اور كھا ليتے تھے اور يہ بستى ہے جس كے بارے ميں خداوند عالم نے فرمايا ہے ''ضرب الله مثلاً قرية ً كانت آمنة ً مطمئنة ...''

آرام و سكون:اجتماعى آرام و سكون كے آثار ۴

آسائش:آسائش كے آثار ۵

آسودہ لوگ:آسودہ لوگوں كو انذار ۱۱

اقتصاد:اقتصادى رشد كے اسباب ۱۶;اقتصادى كے رشد كا زمينہ ۴

امنيت:سماجى امنيت كے آثار ۴; سماجى امنيت كے اسباب ۱۶

الله تعالي:الله تعالى كى سزائيں ۷; الله تعالى كى مہم نعمتيں ۲ ; الله تعالى كے انذار ۱۱

انذار:كفران نعمت سے انذار ۱۱

انجام:برا انجام ۱

بلا:سماجى بلائيں ۸

بھوك:

____________________

۱) تفسيرعياشى ج۲ ص ۲۷۳ ح ۷۹ نورالثقلين ح۳ ص ۹۲ ح ۲۴۸

۶۲۴

بھوك كى بلائيں ۸; بھوك كے آثار ۱۵; بھوك كے اسباب ۹،۱۶

رشد:سماجى رشد كے اسباب ۱۶

رفاہ:رفاہ كے آثار۵

روايت:۱۷

شكر:نعمت كے شكر كى اہميت ۱۰; نعمت كے شكر كے آثار ۱۳

عمل:سماجى عمل كے آثار ۱۶

فقر:فقر كے آثار ۱۵; فقر كے اسباب ۶،۷،۹،۱۶

قرآن:قرآنى مثالوں كا فلسفہ ۱

كفران:كفران نعمت كا انجام ۱; كفران نعمت كى سزا ۷،۱۷; كفران نعمت كے آثار ۱۳;كفران نعمت كے اجتماعى آثار ۶،۹،۱۲،۱۴

گناہ:گناہ كے اجتماعى آثار ۹،۱۲

معاشرہ:معاشرتى آسيب شناسى ۵، ۶،۱۲،۱۵; معاشرہ ميں كفران نعمت ۵

مشكلات :اجتماعى مشكلات ۸

مكّہ:اہل مكہ كے كفران كے آثار ۱۴; مكہ كى تاريخ ۱۴; مكہ ميں بھوك كے اسباب ۱۴;مكہ ميں فقر كے اسباب۱۴; مكہ ميں نا امنى كے اسباب ۱۴

ناامني:اجتماعى ناامنى كا زمينہ ۱۵; اجتماعى ناامنى كے اسباب ۶،۷،۹،۱۶; ناامنى كى بلائيں ۸

نعمت:اقتصادى رشدكى نعمت ۳;سماجى آرام كى نعمت ۲;سماجى امنيت كى نعمت ۲; نعمت كى بقاء كے اسباب ۱۳; نعمت كے سلب كے اسباب ۱۳; نعمت كے شامل حال كو انذار۱۱

۶۲۵

آیت ۱۱۳

( وَلَقَدْ جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَهُمْ ظَالِمُونَ )

اور يقينا ان كے پاس رسول آيا تو انھوں نے اس كى تكذيب كردى تو پھر ان تك عذاب آپہنچا كہ يہ سب ظلم كرنے والے تھے _

۱_ انبياء و رسول ، قوموں كے ليے نعمت ہيں _فكفرت با نعم الله ...ولقد جاء هم رسول منهم

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ آيت كريمہ ما قبل آيت ميں ذكر شدہ خداوند عالم كى عطا كردہ نعمتوں ميں سے دوسرے مصداق كو بيان كررہى ہے _

۲_ انبياء اور رسلعليه‌السلام كو عوام الناس اور خود ان كے معاشرہ ميں سے مبعوث كيا گيا ہے _جاء هم رسول منهم

۳_ انبياء اور الہى قائدين كى تكذيب ، خداوند عالم كى نعمتوں كا كفران ہے_فكفرت با نعم الله ...ولقد جاء هم رسول منهم فكذّ بوه

۴_ خود انسانوں اور ان كے معاشرہ ميں سے انبياء كا انتخاب ، رسالت ميں اہم كردار كا حامل ہے_جاء هم رسول منهم

خداوند عالم كا عبارت''رسول ٌ منهم'' ( خود ان ميں سے رسول) كى تصريح كرنا ،ممكن ہے مذكورہ مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۵_امتوں كا عذاب اور سزا ، ان ميں انبياء بھيجنے كے ذريعہ الہى حجت كو تمام كرنے كے بعد تھا _

لقد جاء هم رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

۶_ معاشرہ كى حيات و بقائ،مادى نعمتوں كے علاوہ معنوى كمالات كے زير سايہ ہے _

يا تيها رزقها رغداً من كلّ مكان ...ولقد جاء هم رسول منهم

جملہ ''يا تيہا رزقہا ...'' ممكن ہے مادى نعمتوں كى طر ف اور ''ولقد جاء ہم رسول منہم'' معنوى اقدار كى طرف اشارہ ہو_

۷_ فقر ، ناامنى اور دنياوى عذاب ،انبياء اور الہى رسولوں كى تكذيب كرنے والوں كى عاقبت ہے _

فا ذا قها الله لباس الجوع و الخوف ...رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

۶۲۶

۸_ رسولوں اور الہى قائدين كى تكذيب ، ظلم اور عذاب، دنياوى مشكلات كا سبب ہے _

رسول منهم فكذّ بوه فا خذهم العذاب و هم ظلمون

۹_ خود انسانوں كا كردار،ان كے خداوند عالم كے وسيع عذاب ميں مبتلاء ہونے كا سبب ہے _

فكذّبوه فا خذهم العذاب و هْم ظلمون

۱۰_اہل مكّہ ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تكذيب كے بعد عذاب سے دوچار ہوئے_

قرية كانت ا منة ...ولقد جاء هم رسول منهم فكذّبوه فا خذهم العذاب

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ما قبل آيت ميں مذكورہ ''قريہ'' سے مراد''مكہ ''ہو اور (جاء ہم) و (فا خذہم) كى ضيمر يں اہل مكہ كى طرف لوٹ رہى ہوں _

اتمام حجت:اتمام حجت كا كردار۵

اقدار:معنوى اقدار كے آثار ۶

الله تعالي:الله تعالى كا اتمام حجت كرنا ۵; الله تعالى كى سزا كا قانون كے مطابق ہونا ۵; الله تعالى كى نعمتيں ۱; الله تعالى كے عذاب ۹

امتيں :امتوں پر اتمام حجت۵; امتوں پر عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۵

انبياء:انبياء كا انسانوں ميں سے ہونا ۲; انبياء كى بعثت كے آثار ۵; انبياء كى تكذيب۳; انبياء كى تكذيب كے آثار ۷،۸; انبياء كى ذمّہ دارى ميں موثر اسباب ۴; انبياء كے انسان ہونے كا كردار۴; انبياء كے تقاضے ۲،۴

دينى رہبر:دينى رہبروں كى تكذيب كے آثار ۸

رشد:اجتماعى رشد كے اسباب ۶

سختي:سختى كے اسباب۸

ظلم:

۶۲۷

ظلم كے موارد۸

عذاب:اتمام حجت كے بعد عذاب ۵; دنياوى عذاب كے اسباب ۷; عذاب كے اسباب ۸،۹،۱۰

عمل :عمل كے آثار ۹

فقر:فقر كے اسباب۹

كفران:كفران نعمت ۳

مادى امكانات:مادى امكانات كے آثار ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تكذيب كے آثار ۱۰

مكہ:اہل مكہ پر عذاب ۱۰

ناامني:سماجى نا امنى كے اسباب۷

نعمت:انبياء كا نعمت ہونا ۱

آیت ۱۱۴

( فَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ حَلالاً طَيِّباً وَاشْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ )

لہذا اب تم اللہ كے ديئےوئے رزق سے حلال و پاكيزہ كو كھاؤ اور اس كى عبادت كرنے والے ہو تو اس كى نعمتوں كا شكريہ بھى ادا كرتے رہو _

۱_حلال اور پسنديدہ رزق و روزى سے بہرہ مند ہونا ، جائز اور مطلوب ہے_

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاًطيبا

۲_ حلال اور پسنديدہ الہى رزق اور روزى سے بہرہ مند ہونے كے مقابلہ ميں انسان كا شكر ضرورى ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاًطيباً واشكروا نعمت الله

۳_ پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ ہونا ،حلال روزى كے حلال ہونے كا راز اورحكمت ہے_فكلوا ممّا رزقكم الله حللاً طيب

مذكورہ تفسير ميں ''حللاً'' ''فكلوا'' كے ليے مفعول بہ اور ''طيباً'' اس كے ليے توضيحى صفت ہے يعنى فقط حلال اورمشروع روزى كھانے كے قابل ہے اور يہ حلال روزى وہى پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ رزق ہے_

۶۲۸

۴_ انسانوں كا تمام رزق و روزى ،خداوند عالم كى طرف سے ہے _يا تيها رزقها ...فكلوا ممّا رزقكم الله

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں ميں موجود تمام رزق كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور ان كا خدا كى عطا كردہ روزى كے عنوان سے تعارف كرايا ہے_

۵_ خداوند عالم ، انسانوں كى ضرورت سے پہلے رزق ان كے اختيار ميں دے ديتا ہے _فكلوا ممّا رزقكم الله حللاً طيب

اس با ت كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''ممّا رزقكم الله '' ميں ''من'' تبعيض كے ليے اوردوسرى طرف خداوند عالم نعمتوں كو كھانے كى تشويق دلاتاہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كچھ روزى خدا ، انسان كے ليے كافى ہے اور اس كے مفہوم سے اس تفسير كا استفادہ ہوتاہے _

۶_ حرام چيزوں سے استفادہ كرنا ، الہى نعمتوں كى ناشكرى ہے_

يا تيها رزقها رغداً من كل مكان فكفرت با نعم الله فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ''فكلوا ممّا ...حلالاً طيباً'' اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ ما قبل آيت ميں ذكر شدہ كفران سے مراد ، حرام سے استفادہ كرنا ہے _

۷_ حلال اور پسنديدہ رزق كو حرام قرار دينا اور ان سے استفادہ نہ كرنا ،الہى نعمتوں كا كفران ہے_

فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيبا

اس بات كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے كہ بعد والى آيت نے كھانے والى حرام چيزوں كو چند اشياء ميں محدودكيا ہے لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كفران سے مراد حلال روزى كو حرام اور ان سے استفادہ نہ كرنا ہے_

۸_فلاح و بہبود كا تسلسل اور معاشروں كى اقتصادى حيات ، حلال روزى سے بہرہ مند ہونے كا پرتو اور ان سے بہترين استفادہ نيز نا شكرى سے اجتناب ميں مضمر ہے_وضربّ الله مثلاً قرية ...فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا

''فكلوا'' ميں ''فا''اس جملہ كو ما قبل آيا ت پر متفرع كرنے كے ليے ہے يعنى حلال اور پسنديدہ رزق سے استفادہ كروا ور الہى نعمت كا شكر بجالاؤ تا كہ ان لوگوں جيسا تمھارابھى انجام نہ ہو جو آسائش كى دولت سے مالامال تھے ليكن كفران نعمت كى وجہ سے عذاب سے دوچار ہوئے ہيں _

۶۲۹

۹_ نعمتوں كى نابودى ميں كفران نعمت كى تاثير كى طرف توجہ ، قناعت كا باعث اور انسان كو حلال اور پسنديدہ روزى پر اكتفاء كرنے اور ان سے بہتر استفادہ كرنے كا سبب ہے_فكفرت با نعم الله ...فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً و اشكروا

۱۰_ اقتصادى اور معاشرتى نعمتوں كا شكر ، ان سے صحيح اور جائز استفادہ كرنا ہے _

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''واشكروا نعمت الله ''جملہ''كلوا حلالاً طيباً'' كے ليے تفسير ہو_

۱۱_ حلال اور دلپذير رزق ،شكرگذارى كے قابل نعمتيں ہيں _فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيباً واشكروا نعمت الله

۱۲_ فقط ، حلال اور طبيعت انسان كے مطابق خوراك ، انسانوں كے ليے خداوند عالم كارزق ہے نہ كہ حرام اور ناپاك رزق _فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيب مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے كہ ''حلالاً طيباً'' حال موكدّہ ہو_

۱۳_ الہى احكام ، فطرت اور طبيعت كے مطابق ہيں _حلالاً طيبا

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ ''طيب'' كا معنى ايسى چيز ہے كہ جسے انسان نفس كى رضااور مكمل رغبت سے قبول كرے اور قرآن نے ايسى چيز كو حلّيت كے متعلق قرار ديا ہے_

۱۴_ خوراك اور كھانے والى چيزوں كے جواز كا معيار ، ان كا انسانى طبيعت كے مطابق اور شرعى طور حلال ہونا ہے _

فكلوا ممّا رزقكم الله حلالاً طيبا

مذكورہ تفسير اس بنا ء پر ہے كہ آيت شريفہ بعد والى آيت (انمّا حرم عليكم الميتة)كے قرينہ كى بناء پر كھانے والى چيزوں كے جائز اور ناجائز ہونے كو بيان كررہى ہو_

۱۵_ خداوند عالم كے ليئے عبادت كے مخصوص ہونے پر اعتقاد، اس كى نعمتوں كے شكر كو مستلزم ہے _

واشكروا نعمت الله ان كنتم اياّه تعبدون

جملہ''ان كنتم ايّا ه تعبدون'' كا ''اشكروا'' كے ليے جملہ شرطيہ كى صورت ميں آنا ، شكر اور توحيد عبادى پر اعتقاد كے درميانناقابل انفكاك

۶۳۰

اتصال اور لازمہ كو بيان كررہا ہے _

آسائش :آسائش كے باقى رہنے كے اسباب ۸

احكام:۱۴

اشياء خود دونوش :اشياء خوردونوش كى حلّيت كے شرائط ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كا رزق وروزى ۱۲; الله تعالى كى رازقيّت ۴،۵

انسان:انسانوں كى روزي۵

دين:دين كا فطرتى ہونا۱۳

ذكر:كفر ان نعمت كے ذكر كے آثار ۹

رفاہ و آسودگى :رفاہ و آسودگى كى بقاء كے اسباب ۸

روزي:پاكيزہ روزى ۱،۳،۱۱،۱۲; پاكيزہ روزى كو حرام كرنا ۷; حرام روزى ۱۲; حلال روزى ۱۲; حلال روزى سے استفادہ ۱،۲; حلال روزى سے استفادہ كے آثار ۸; روزى كاسرچشمہ ۴،۵; روزى كے حلال ہونے كا فلسفہ ۳

شكر:شكر نعمت ۱۰،۱۱; شكر نعمت كى اہميت ۲; نعمت كے شكر كے اسباب ۱۵

عقيدہ:توحيد عبادى كا عقيدہ ۱۵

قناعت:قناعت كے اسباب ۹

كفران:كفران نعمت ۶،۷; كفران نعمت سے اجتناب كے آثار ۸

مباحات:مباحات كو حرام كرنا ۷

محرمات:محرمات سے اجتناب كے اسباب ۹; محرمات سے استفادہ ۶

نعمت:پاكيزہ نعمت۱۱ ; حلال روزى كى نعمت ۱۱; نعمت سے صحيح استفادہ ۱۰

۶۳۱

آیت ۱۱۵

( إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالْدَّمَ وَلَحْمَ الْخَنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اس نے تمھارے ليے صرف مردار، خون، سور كا گوشت اور جو غير خدا كے نام پر ذبح كيا جائے اسے حرام كرديا ہے اور اس ميں بھى اگر كوئي شخص مضطر و مجبور ہوجائے اور نہ بغاوت كرے نہ حد سے تجاوز كرے تو خدا بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے _

۱_ مرداد ، خون اور سور كا گوشت كھانا حرام ہے _حرّم عليكم الميتة والدم و لحم الخنزير

۲_ ايسے حيوانات كا گوشت كھا نا حرام ہے جن كو ذبح كرتے و قت غيرالله كا نام ليا گيا ہو_

حرّم عليكم الميتة ...ما اهل لغيرالله به

مذدكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ ''ما اہل'' سے مراد حيوانات كو ذبح كرتے وقت غيرخدا جيسے بت و غيرہ كا نام لينا ہو _

۳_ غير خدا كے ليے قربانى شدہ حيوان كا گوشت كھا نا حرام ہے_حرّم عليكم ما اهل لغيرالله به

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ''ما اہل ...'' سے مراد وہ قربانياں ہوں جو مشركين بتوں كے ليے انجام ديتے تھے_

۴_ اسلام كا وسيع پيمانہ پر شرك اور شرك آلودہ ، افعال كے خلاف جہاد _حرّم عليكم ما ا هل لغيرالله به

مذكورہ تفسيراس بناء پر ہے كہ جب خداوند عالم نے حتى اس گوشت كا كھانا كہ جس پر غير خدا كا نام ليا گيا ہو حرام قرارد ديا ہو _

۵_ تمام خوردونوش كى چيزوں ميں پہلا اور بنيادى قاعدہ ، ان كا حلال ہونا ہے_

فكلوا ...حلالاً طيباً ...انما حرّم عليكم الميتة ...وما اهل لغيرالله به

''كلوا'' كا مطلق ہونا اور ''انما حرم'' سے حصر كا استفادہ ، مذكورہ مطب كا فائدہ دے ديا ہے _

۶_ حرام خوردونوش كى چيزيں محدود اور خاص دليل كى محتاج ہيں _انمّا حرّم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير و ما اهل لغيرالله به

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے حلال چيزوں كو ذكر كرنے كے سلسلہ ميں كْلى بيان پر اكتفاء كيا ہے ليكن محرّمات كو عليحدہ عليحدہ اور مشخص كيا ہے_

۶۳۲

۷_ اضطرار اور مجبورى ، حرام شدہ اشياء سے ممنوعيت كو برطرف كرنے كا سبب ہے_

انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فانّ الله غفور رحيم

۸_ جو شخص ، سركشى اور ظلم كے سلسلہ ميں حرام كھانے پر مضطّر و مجبور ہوا ہو تو اسےمضطرّ كے احكام شامل نہيں ہو نگے_انما حرّم الميتة ...فمن اضطرّغير باغ ولا عاد فانّ الله غفور رحيم

۹_ مضطرّ سے حرمت كا بر طرف ہونا اس بات سے مشروط ہے كہ اس نے خود اپنے نفس كو اضطرار سے دوچار نہ كيا ہو_

فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد :حقيقت ميں ''بغي''كا معنى طلب ہے اور ما قبل جملات كے قرينہ كى بناء پر ''غير باغ '' سے مراد غير طالب''لا ضطرّار ''ہے يعنى در حالانكہ اپنے آپ كو اضطرار ميں ڈالنے كے در پے نہ ہو _

۱۰_اضطرارى حالت كے برطرف ہوتے ہى حرمت كا حكم لوٹ آتا ہے _

انمّا حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد:

۱۱_اضطرارى حالت ميں حرام سے استفادہ كرنے ميں فقط ضرورى مقدار پر اكتفاء كرنا ضرورى ہے_

انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ والا عاد:

''مضطرّ'' كا ''لا عاد'' ( زياد ہ چاہنے والا نہ ہو ) سے مقيّد ہونا ، گويا اس نكتہ كوبيان كرتا ہے كہ مضطرّ كے ليے اس صورت ميں حرام كھاناجائز ہے جب وہ اس كے كھانے ميں افراط اور زيادہ روى سے كام نہ لے اور اس سے مراد كم سے كم اور بمقدار ضرورت پر اكتفا ء كرناہے _

۱۲_ احكام اورالہى وظائف ميں انسان كى ضرورت اور طاقت كو ملحوظ خاطر ركھا گيا تھے_

انما حرّم عليكم ...فمن اضطرّ غير باغ ولا عاد: فان الله غفور رحيم

۱۳_ اسلام ، آسان ومعتدل اور انسان كى ضرورتوں اور

۶۳۳

احتياج كے مقابلہ ميں عطوفت پذير دين ہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ غير باغ: ولا عاد: فان ّ الله غفور رحيم

۱۴_ مضطرّ شخص سے حرمت كى برطرفي، خداوند عالم كى بخشش او ر وسيع رحمت كا جلوہ ہے_

انما حرّم ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

۱۵_ دينى تعليمات ميں سلامتى كى حفاظت اور بدن كى لازم ضروريات كا خصوصى طور پر خيال ركھا گيا ہے_ خداوند عالم نے اضطرارى صور تحال ( بدن كى لازم ضرورت اور جسم كى سلامتى كا حرام خوردونوش كى طرف محتاج ہونا ) ميں حرام اشياء كو حلال قرار ديا ہے اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ ہونا ہے _

۱۶_ اضطرار ، شرعى محرمات كى حقيقى قباحت اور خباثت كو دور كرنے كے بجائے فقط ان كى ممنوعيت كوبرطرف كرتاہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

الہى رحمت اور مغفرت كا ذكركرنا ،ممكن ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ فعل حرام اضطرارى ميں ايك قسم كى قباحت باقى رہتى ہے_

۱۷_ اضطرارى حالت ميں خوردونوش كى حرام اشياء كے جائز ہونے كا حكم خداوند عالم كى طرف سے تمام مكلفين پر ايك احسان ہے _انما حرّم عليكم الميتة ...فمن اضطرّ ...فان الله غفور رحيم

مذكورہ تفسير جملہ ''فان الله غفور ر حيم'' كے علت واقع ہونے سے استفادہ كيا گيا ہے _ چونكہ رحمت اور مغفرت وہاں قابل تصور ہے كہ جہاں كوئي حق ہو اور خدائي حق كا ترك ،محرمات ميں سے ہے پس محرمات كو ترك كرنے كا جواز اس بات پر علامت ہے كہ خداوند عالم كا اپنے بندوں پر خاص لطف و كرم اور احسان ہے _

۱۸_ خداوند عالم وسيع رحمت اور مغفرت كا مالك ہے _فان الله غفور رحيم

احكام:۱،۲،۳،۷،۸

احكام ثانويہ:۷،۹،۱۱،۱۷; احكام ثانويہ كا رفع ۱۰; احكام ثانويہ كى خصوصيات ۱۲; احكام ثانويہ كے شرائط ۱۰

اسلام:اسلام كا آسان وسہل ہونا ۱۳; اسلام كا شرك سے مقابلہ ۴; اسلام كا عطوفت پذير ہونا ۱۳

اضطرار:اضطرار كے آثار ۷،۱۶،۱۷; اضطرار كے احكام ۱۱; اضطرار كے رفع كے آثار ۱۰; اضطرار كے شرائط ۸،۹; اضطرار معمولى ۸; اضطرار ميں سركشى ۸،۹

۶۳۴

الله تعالي:الله تعالى كا احسان ۱۷; الله تعالى كى رحمت ۱۸; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۱۴;الله تعالى كى مغفرتيں ۱۸

انسان:انسان كى ضروريات ۱۲

خوردونوش كى اشياء :حرام خورد ونوش كى اشياء ۱،۲،۳; حلال خوردونوش كى اشياء ۵; خوردونوش اشياء كے احكام ۱،۲،۳

خون:خون كا حرام ہونا ۱

دين:دين اور حقيقت ۱۲،۱۵

ذبيحہ :بغير بسم الله والے ذبيحہ كا حرام ہونا ۲

سلامتي:سلامتى كى اہميت ۱۵

شرعى وظيفہ:شرعى وظيفہ كے رفع كى شرائط ۹،۱۰; شرعى وظيفہ كے رفع كے اسباب ۱۶; شرعى وظيفہ ميں قدرت ۱۲

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۵

آیت ۱۱۶

( وَلاَ تَقُولُواْ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـذَا حَلاَلٌ وَهَـذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُواْ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ )

اور خبردار جو تمھارى زبانيں غلط بيانى سے كام ليتى ہيں اس كى بناپر يہ نہ كہو كہ يہ حلال ہے اور يہ حرام ہے كہ اس طرح خدا پر جھوٹا بہتان باندھنے والے ہوجاؤگے اور جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہيں ان كے لئے فلاح اور كاميابى نہيں ہے_

۱_ اپنے بے بنياد اور جھوٹے فہم كودين كى طرف نسبت دينا حرام اور ممنوع ہے _

۶۳۵

ولا تقولوا لما تصف السنتكم الكذب هذا حلالً و هذا حرام

۲_ كسى منطقى و شرعى دليل كے بغير امور كو حلال يا حرام قرار دينا ،حرام اور خداوند عالم نے اس سے منع فرمايا ہے_

ولا تقولوا ...هذا حلل وهذا حرام

۳_ حرمت يا حليت كا حكم فقط شارع مقدس ( خداوند عالم ) كے اختيار و قدرت ميں ہے _

ولا تقولو ا ...هذا حلالً هذا حرام

۴_ بدعت ( بے نبياد اور خود ساختہ حكم كودين كى طرف نسبت دينا) خداوند عالم پر جھوٹى تہمت ہے_

ولاتقولوا هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الله الكذب

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ ''لتفتروا '' ميں لام نتيجہ كے بيان كيلئے ہو_

۵_ دين ميں بدعت پيدا كرنے كا سبب ، بے بنياد اور جھوٹے نظريات اور آراء ہيں _

ولا تقولوا لما تصف السنتكم الكذب هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الله الكذب

۶_ خدا پر افتراء باندھنے والے ،فلاح و كاميابى سے محروم افراد ہيں _ان الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون

۷_ دين ميں بدعت اور خداوند عالم كى طرف بغير دليل كے احكام كى نسبت دينا، فلاح و كاميابى سے محروميت كا سبب ہے_ولا تقولوا ...هذا حلالً وهذا حرام ...ان الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون

۸_ فلاح و كاميابى كا راستہ، الہى حلال و حرام كے مقابلہ ميں تسليم خم ہونے كا پرتو ہے_

ولا تقولوا ...هذا حلل و هذا حرام لتفتروا على الله الكذب ...لا يفلحون

يہ تفسير اس آيت كريمہ كے مفہوم سے استفادہ كى بناء پر ہے _

احكام۱،۲:احكام كى تشريع كا سرچشمہ ۳

افترائ:خداپر افتراء باندھنا ۴

الله تعالي:الله تعالى كى خصوصيات ۳; الله تعالى كے نواہي۲

الله تعالى پر افتراء باندھنے والے :الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى محروميت ۶

بدعت :بدعت سے نہى ۲; بدعت كا سبب ۵; بدعت كى حرمت ۲; بدعت كى حقيقت ۴;بدعت كے آثار ۷

۶۳۶

جھوٹ :جھوٹ كے آثار ۵

دين:دين پر افتراء باندھنا ۱; دين ميں بدعت پيدا كرنا ۵; دينى آفات كى پہچان ۱

فرمانبرداري:فرمانبردارى كے آثار ۸

فلاح و كاميابي:فلاح و كاميابى سے محروم ہونے والے ۶; فلاح و كاميابى كے اسباب ۸; فلاح و كاميابى كے موانع۷

محرمات:۱،۲

آیت ۱۱۷

( مَتَاعٌ قَلِيلٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

يہ دنيا صرف ايك مختصر لذت ہے اور اس كے بعد ان كے لئے بڑا دردناك عذاب ہے _

۱_دين ميں بدعت پيدا كرنے كے ذريعہ حاصل كردہ سود، دوسرے خساروں كى نسبت بہت ہى ناچيز ہے_

ولاتقولوا ...هذا حلالً وهذا حرام لتفتروا على الكذب ...لا يفلحون _ متاع قليل ولهم عذاب اليم

ممكن ہے كہ آيت كريمہ سوال مقدر كا جواب ہو وہ اس طرح كہ كفار اور دين ميں بدعت پيدا كرنے والے كيوں دنياوى مال ومتاع سے بہرہ مند ہيں اور كس ليے ان سے دنيا سلب نہيں ہوئي ہے_

۲_ ہر دنياوى فائدہ ،دردناك اْخروى عذاب كے مقابلے ميں ناچيز ہے _متاع قليل و لهم عذاب ا ليم

۳_ بدعت پيدا كرنا ،دردناك اخروى عذاب كا حامل ہے_ولا تقولوا ...هذا حللً وهذاحرام ...متاع قليل ولهم عذاب اليم

۴_ تھوڑى سى دنياوى بہرہ مند ى كے بعد بدعت پيد

۶۳۷

كرنے والوں كا دردناك عذاب سے دوچار ہونا انكى ناكامى پر گواہى ہے _

انّ الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون متاع قليل و لهم عذاب اليم

۵_ امور كا خا تمہ اور انجام، انكى قدر و قيمت كى تشخيص كيلئے ايك شائستہ معيار ہے _متاع قليل ولهم عذاب اليم

۶_ دنياوى زندگى كے متاع كا فانى ہونا ،اسكى حقارت اور پستى پر دليل ہے_متاع قليل و لهم عذاب اليم

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے كہ''قليل'' سے قلت زمانى مراد ہو_ اس بناء پردنياوى كو تاہ بہرہ مندى كے مقابلہ ميں آخرت كا دردناك عذاب قرار پانا ،مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

امور:امور كا انجام ۵

بدعت:بدعت كا زيان۱;بدعت كے منافع كى بے وقعتي۱;بدعت كى سزا ۳

دنيا:ديناسے تھوڑ استفادہ۴

فلاح و كاميابي:فلاح و كاميابى سے محروم افراد۴

عذاب:اخروى عذاب۲; اخروى عذاب كى دردناكى ۲،۳; اخروى عذاب كے اسباب۳; اخروى عذاب كے مراتب ۲،۳;اہل عذاب ۴

قيمت كى تشخيص:قدر و قيمت كا معيار ۵

مادى وسائل :مادى وسائل كا فناء ہونا ۶; مادى وسائل كى بے وقعتى كے دلائل۶

منافع:دنياوى منافعوں كى بے وقعتي۲

۶۳۸

آیت ۱۱۸

( وَعَلَى الَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

اور ہم نے يہوديوں كے لئے ان تمام چيزوں كو حرام كرديا ہے جن كا تذكرہ ہم پہلے كرچكے ہيں اور يہ ہم نے ظلم نہيں كيا ہے بلكہ وہ خود اپنے نفس پر ظلم كرنے والے تھے _

۱_خداوند عالم كى جانب سے يہوديوں پر اصل محرمات كے علاوہ بعض حلال چيزوں كا حرام ہونا_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ما قصصنا عليك من قبل

آيت ما قبل ميں محرمات كے ذكر كے بعد ممكن ہے كہ كوئي شخص يہ سوال كرے كہ يہود پر كس ليئے اصلى محرمات كے علاوہ دوسرے امور كو بھى ممنوع قرار ديا گيا ہے؟ تو خداوند عالم اس سوال كے جواب ميں فرماتاہے : يہ اضافى محرمات فقط انكے خاص كردار كى وجہ سے ہے اس ليئےيہ ثابت اور باقى نہيں رہے گئيں _

۲_ تما م امتوں ميں فقط اہل يہودزيادہ اور سخت ترين شرعى وظائف انجام دينےكے ذمہ دار قرار پاتے تھے_

وعلى الذين هادو احرّمنا

''على الذين'' جارو مجرور فعل ''حرّمنا '' كے متعلق ہے اور اسكا فعل پر مقدم ہونا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے _

۳_ دوسرى اقوام كى نسبت اہل يہودكيلئے زيادہ شرعى وظائف ،انكى سزا ومجازات كے سبب تھے نہ كہ ان سے ضررو مفسدہ دور كرنے كيلئے _وعلى الذين هادوا حرّمنا

دين ميں كسى چيز كا حرام قرار پانا، مفسدہ اور ضرر كو دور كرنے كيلئے ہے اور اہل يہود كيلئے خصوصى طور پر حرمت اس مطلب كو بيان كررہى ہے كہ يہ حرمت كسى اور امركى وجہ سے ہے وگرنہ تمام مكلفين كيلئے يہ چيزيں حرام ہوتيں اور جملہ ''و لكن كانوا انفسهم يظلمون'' بتاتا ہے كہ اس تحريم كا فلسفہ انكے ظلم كى سزا تھى اور قابل ذكر ہے كہ ( آيت نمبر۱۲۶) سورہ انعام) كے جملہ ''جز ينا ہم بغيہم'' ميں اس كى وضاحت كى گئي ہے_

۴_ بعض حلال چيزوں كو اہل يہودپر حرام كرنا ، الہى ستم كے بجائے خود انكے ظالمانہ كردار كا عكس العمل اور سزا تھى _

وعلى الذين هادو احرّمنا وما ظلمنهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون

۶۳۹

۵_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان محرمات سے جنہيں فقط قوم يہود كيلئے حرام قرار ديا گيا تھا وحى كے ذريعہ آگاہ ہوئے_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ما قصصنا عليك من قبل

۶_ خوردونوش اشياء كى اصل حرمت تمام شريعتوں ميں جارى ہے _

وعلى الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمنهم ولكن كانوا انفسهم يظلمون

جيسا كہ اس آيت اور ما قبل آيت كے باہمى ارتباط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ آيت كريمہ اس سوال مقدر كے مقام جواب ميں ہے كہ كسى ليے اہل يہود كو زيادہ تكاليف كامكلف ٹھرايا گيا ہے _ ليكن مقام بيان ميں يہ نہيں كہاگيا ہے كہ ہر شريعت كى مخصوص تكليف ہے بلكہ شرعى وظائف كى يكسانيت كو بتلايا گيا ہے_ اور اسى بناء پر اہل يہودكے ظالمانہ كردار كو بعض حلال چيزوں كو حرام قرار دينے كى دليل كے طور پر ذكر كيا گيا ہے _

۷_ خداوند عالم،دينى تكاليف ميں بے عدالتى اور بندوں پر ظلم كرنے سے منزّہ ہے_

وعلى الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمناهم

۸_ مشكلات سے دوچار ہونے ميں انسان كا ظالمانہ اور دائمى كردار موثر ہے_و ما ظلمنا ولكن كانوا انفسهم يظلمون

فعل مضارع''يظلمون'' فعل ''كانوا'' جو كہ ''يظلمون ''كے مضمون كى تاكيد كيلئے آياہے كے ضميمہ كيساتھ استمرار پر دلالت كررہا ہے_

۹_ ممكن ہے كہ بعض الہى محرمات كا جعل ،ان ميں مفسدہ وضرر موجود ہونے كى بناء پر نہ ہو بلكہ سزا كى خاطر ہو_

و على الذين هادوا حرّمنا ...وما ظلمناهم ولكن كانواانفسهم يظلمون

اہل يہود كيلئے خاص محرمات ،خود انكے كردار كى سزا تھى اور اگروہ ظلم نہ كرتے تو ان امور ميں كوئي مفسدہ ايسانہيں تھا كہ ان كو حرام قرار ديا جاتا_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل يہودكے محرمات ۵; آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر وحي۵

احكام:

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

( من عليہا ) سے مراد، زمين كے تمام موجودات ہو سكتے ہيں البتہ كلمہ ( من ) كا استعمال اس بناء پر ہوا كہ( ذوى العقلا ئ) غير ذوى العقول پر برترى ركھتے ہيں _

۶_اللہ تعالي، بغير فرزند كے اور اس سے بے نياز ہے_ما كان الله أن يتخذ من ولد إنا نحن نرث الأرض ومن عليه

گذشتہ آيات ميں حضرت عيسي(ع) كے فرزند الہى ہونے كاذكر زير بحث آيا تواس بيان سے كہ تمام موجودات الله تعالى كى طرف لو ٹ جائيں گے اور وہ ان سے ہے بانياز اس گمان كے باطل ہونے پرتاكيد ہوئي ہے _

۷_روز قيامت، انسان كا دنيا ميں اپنى اعتبارى مالكيت سے رابط بالكل كٹ جائيگا _و أنذرهم يوم الحسرة ...إنا نحن نرث الأرض ومن عليها و إلينا يرجعون الله تعالى نے زمين كے ساتھ ساتھ زمين والوں كو بھى اپنى ميراث جانا ہے يعنى ملك اعتبارى كے ساتھ ساتھ مالك اعتبار ى بھى لہذا روز قامت يہ دونوں صرف اپنے حقيقى مالك كے ساتھ ہى مرتبط ہونگے_

اسماء وصفات :صفات جلال ۶

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۶; الله تعالى كا منزہ ہونا ۶; الله تعالى كى بے نيازى ۶; الله تعالى كى مالكيت كى خصوصيات ۲; الله تعالى كى وراثت ۱;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۱

الله تعالى كى طرف لوٹنا۴;۵

انسان :انسانون كا انجام ۴;انسانوں كا وارث ۱; روز قيامت انسان ۷

ثروت :ثروت كے آثار ۳

زمين :زمين كے وارث ۱

غفلت :غفلت كا پيش خيمہ ۳

قدرت :قدرت كے آثار ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷; قيامت ميں دنيا وى مالكيت ۷

كفر :كفر كا پيش خيمہ ۳

موجودات :

۶۸۱

موجودات كاانجام ۵;موجودات كى مالكيت كى خصوصيات ۲

نظريہ كائنات :توحيدى نظر يہ كائنات ۴;۵

آیت ۴۱

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقاً نَّبِيّاً )

اور كتاب خدا ميں ابراہيم كا تذكرہ كرو كہ وہ ايك صديق پيغمبر تھے (۴۱)

۱_ آنحضرت كا كى ذمّہ دارى ہے كہ قران ميں سے حضرت ابراہيم كى داستان ياد دلائيں _واذكر فى الكتب إبراهيم

۲_ پيغمبروں اور اخلاق و معنويت كے نمونوں كا ذكر و تجليل قرآن مجيد ميں استعمال شدہ ہدايتى و تبليغى روشوں ميں سے ايك روشن ہے_واذكر فى الكتب إبراهيم انه كان صدّيقا

۳_ حضرت ابراہيم(ع) كى زندگى اور ان كے خصوصيات ، زندگى ساز اور درس آموز ہيں _واذكرفى الكتب إبراهيم

۴_الہى ومعنوى شخصيتوں كى ياد منانے اور ا ن كے تكريم و تجليل كا ضرورى ہونا _واذكر فى الكتب إبراهيم

۵_ حضرت ابراہيم(ع) صدّيقين اور الہى پيغمبروں ميں سے تھے _واذكر فى الكتب إبراهيم انه كان صديقانبيّا

۶_ حضر ت ابراہيم كردار وگفتارميں ہم آہنگى اور سچائي كے حوالے سے عروج پرتھے _إنه كان صديقا

( صدّيق ) صيغہ مبالغہ ہے يعنى جس سے بہت زيادہ سچائي ظاہر ہو بعض اہل لغت نے (صديق) كا معنى يہ كيا ہے كہ وہ جو اپنے گفتار او ر اعتقاد ميں صادق ہو اپنى سچائي كو اپنے عمل ميں ثابت كيا ہو (مفردات راغب)

۷_ حضرت ابراہيم (ع) كا مقام نبوت اور صديق ہونا ، انكى قرآن ميں تجليل اور ياد كا موجب بنا_و إذكر فى الكتب إبراهيم كان صديقاً نبيّ جملہ (انہ كان صديقا نبيا )(و اذكر) كيلئے علت كے مقام پر ہے _

۸_ معنوى عظمتيں اور گفتار و عمل ميں سچائي و نيكى ،افراد كى ياد و نام كى تكريم كيلئے اہم معيار ہيں _و اذكر إنه كان صديّقاً نبيّا حضرت ابراہيم(ع) كا انكے مقام نبوت اور صديق ہونے كى بناء پر ياد كيا جانا ان تمام لوگوں كيلئے

۶۸۲

درس ہے كہ سچائي كى ترويج كرنے ميں شخصيتوں كے معنوى اور حقيقى جوانب كو مد نظر ركھناچايئے

۹ الہى اور معنوى مقامات تك پہنچنے كيلئے ہر حوالے سے سچائي كى راہ ميں قدم بڑھانے كا خصوصى كردار ہے_

إنه كان صديّقاً نبيّا

حضرت ابراہيم (ع) كى صفات ميں سے (صديق) كا ذكر كرنا اور اسے نبوت كے وصف پر بھى مقدم ركھنا بتا رہاہے كہ'' صديق ہونا'' درجات و مقامات تك پہنچنے ميں عمدہ كردار ادا كرتا ہے_

۱۰ _ صداقت، مقام نبوت تك پہنچنے كى شرط ہے _إنه كان صديقاً نبيا

(صدّيقا) كا (نبيّا) پر مقدم ہونا، مندرجہ بالا نكتہ كى طرف اشارہ كر رہا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱

ابراہيم(ع) :ابراہيم كى راست گوئي ۶; ابراہيم كى صداقت ۵، ۶; ابراہيم كى صداقت كے آثار ۷; ابراہيم كى نبوت۵;ابراہيم كى نبوت كے آثار ۷; ابراہيم كے فضائل ۶، ۷; ابراہيم كے قصہ سے عبرت ۳;ابراہيم كے مقامات ۵

انبياء:انبياء كا احترام ۲; انبياء كى تعظيم۲

اولياء اللہ:اولياء الله كى تعظيم كى اہميت ۴

اہميتں :اہميتوں كا معيار۸; معنوى اہميتں ۸

تبليغ:تبليغ كى روش ۲

تكريم :تكريم كا معيار ۸

ذكر :ابراہيم كے ذكر كے اسباب ۷; انبياء كا ذكر۲; بہترين نمونوں كا ذكر ۲; قصہ ابراہيم كا ذكر۱

راست گوئي:راست گوئي كى اہميت ۸

صداقت:صداقت كى اہميت ۸; صداقت كے آثار ۱۰

عبرت:عبرت كے اسباب ۳

قرآن:قرآن كے قصص ۱

نبوت:نبوت كى شرائط ۱۰

ہدايت :ہدايت كى روش ۲

۶۸۳

آیت ۴۳

( إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئاً )

جب انھوں نے اپنے پالنے والے باپ سے كہا كہ آپ ايسے كى عبادت كيوں كرتے ہيں جو نہ كچھ سنتا ہے نہ ديكھتا ہے اور نہ كسى كام آنے والا ہے (۴۲)

۱_ حضرت ابراہيم (ع) نے آذر كى بت پرستى كى بناء پر اس سے بحث اور گفتگو كي_إذ قال لأبيه ى أ بت لم تعبد ما لا يسمع و لا يبصر و لا يغنى عنك شيئا جيسا كہ سورہ انعام ميں آيا ہے حضرت ابراہيم كے مخاطب كا نام آزر تھا_

۲ آزر (حضرت ابراہيم (ع) كا باپ يا چچا) مشرك اور بت پرست تھا_إذ قال لأبيه ياأبت لم تعبد مالا يسمع

(آزر) يا تو حضرت ابراہيم(ع) كا باپ تھا جيسا كہ بعض آيات كے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے اور چند روايات بھى اس چيز كى تائيد كر تى ہيں يا يہ كہ دوسرى روايات كے مطابق انكا چچا ہے چونكہ كلمہ (اب) كاعرب زبان ميں (چچا) پر بھى اطلاق ہوتا ہے_ قرآن ميں سورہ بقرہ كى ايك سوتينتيويں آيت ميں يہى معنى استعمال ہوا ہے (نعبد إلہك و إلہ آبائك إبراہيم و إسماعيل) اس آيت ميں لفظ (اب) چچا كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے كيونكہ اسماعيل ، يعقوب(ع) كے چچا تھے _بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ آزر، ابراہيم كے نانا تھے_

۳_ آزر كے منحرف عقيدہ اور شرك كے ساتھ حضرت ابراہيم (ع) كا منطق و دليل سے سامنا كرنا_

لم تعبد ما لا يسمع و لا يبصر

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) كى آزر كے ساتھ گفتگو انكى نبوت كے زمانہ ميں ہوئي تھي_إنه كان صدّيقا نبيّا إذ قال لأبيه

(إذ قال ) كے بارے ميں چند ادبى احتمالات موجود ہيں (۱) ابراہيم كيلئے بدل ہو تو اس صورت ميں پچھلى آيت ميں ( اذكر ) كيلئے حكم مفعول ركھتا ہے (۲) ''كان'' يا'' نبيا''كيلئے ظر ف ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر ہے _

۵_ آزر ايسے بتوں كى پرستش كرنے والاتھا جو ديكھنے سننے اور كچھ كرنے سے محروم اور خطرہ كے مقابل اپنے دفاع سے عاجز تھے_مالا يسمع ولا ييصر ولا يغنى عنك شيًا

۶۸۴

۶_ بتوں كا فہم و ادراك سے محروم ہونا ، اپنى ضروريات پورى كرنے اور خطر ہ سے بچنے سے انكى ناتواني، حضرت ابراہيم كى بت پرستى كے غلط ہونے پر دليل تھى _ياأبت لم تعبد ما لا يسمع ولا يبصر ولا يغنى عنك شيئا

( اغنا ئ)'' لايغني'' كا مصدر كفايت كرنے اور روكنے كا معنى ديتا ہے (لسا ن العرب سے اقتباس ) اور جملہ (لا يغنى عنك شياً ) يعنى نہ تم سے كوئي چيز دور كى ہے اور تمہيں اس سے كفايت نہيں كرتا _

۷_ سماعت و بصارت (ادراك) ضرورت پورى كرنے اور خطرات كو دو ر كرنے پر قدرت، معبود حقيقى كى واضح سى شرط ہے _لم تعبد ما لا يسمع ولا يبصر ولا يغنى عنك شيئا

۸_ ضروريات پورى كرنا اور خطرات كو دفع كرنا، يہ معبودوں كى عبادت ميں اہم ترين انگيزہ ہوتاہے _يأ بت لم تعبد ما لا يغنى عنك شيئ آزر كى بت پرستى كے خلاف حضرت ابراہيم كى دليلوں ميں سے ايك يہ تھى كہ بت تمھارى ضروريات كو پورا كرنے پر قادر نہيں ہيں لہذا تم كس ليے ان كى پرستش كرتے ہوا اس استدال ہے استفادہ ہوتا ہے كہ ضروريات كو پورا كرنا ، عبادت كرنے كى اہم ترين دليل ہے_

۹_ سوالات كے ذريعے لوگوں كو اپنے عقيدہ اور اعمال پرتحقيق و فكر ابھارناتربيت و تبليغ كى بہترين روش ہے _

لم تعبد مالا يسمع ولا يبصر

۱۰_عقائد ميں فرعى اور ادب كے ساتھ ساتھ منطقى انداز ميں دليل ديتے ہوئے گفتگواور دعوت توحيد دينا ضرورى ہے _

ى أبت لم تعبد ما لا يسمع حضرت ابراہيم(ع) نے آز ر كوميرے والد) كى تعبير كے ساتھ خطاب كيا ہے اسميں انتہائي لطافت و محبت ہے_ بعد والے جملا ت جو كہ دليل والے انداز ميں بيان ہوئے سب كے سب واضح مقدمات اور منطقى نتائج پر مشتمل ہيں _حضرت ابراہيم كے انداز گفتگو سے يہ نتيجہ ليا جا سكتا ہے كہ عقائد ميں گفتگو كے وقت ان دواركان كا ضر ور لحاظ كرنا چاہيے _

۱۱_ بت پرستى كى نفى ميں حضرت ابراہيم كے آزر كے ساتھ مناظر ے بہت اہم اور ياد وتكريم كے قابل ہيں _واذكرفى الكتب إبراهيم إذقال لا بيه مالا يسمع ولا يصبر ولا يغنى عنك شيئ ''إذ قال'' ''إذ ''ميں ابراہيم سے بدل ہے اور

حقيقت ميں '' اذكر'' كيلئے مفعول ہے _ حضرت ابراہيم كا انداز استدلال اور استعمال شدہ مفاہيم بتارہے ہيں كہ انكى گفتگو كا يہ مجموعہ كسقدر اہم اور ياد كے قابل تھا_

۶۸۵

۱۲_ پيغمبروں كى گفتگو اور استدلال غورو فكر كے لائق اور لوگوں كو تبليغكى روش اخذ كرنے كا سرچشمہ ہے_

إذقال لا بيه ياأبت لم تعبدمالا يسمع

۱۳_ رشتہ دارى اور معاشرتى روابط، تبليغ اور الحاد كى مخالفت ميں مانع نہيں ہونے چاہيے _إذقال لا بيه ياأبت لم تعبد مالا يسمع

آزر :آزر كا شرك ۲،۳،۵;آزركى بت پرستى ۱،۲ ، ۵ ;

ابراہيم :ابراہيم كا باپ ۲; ابراہيم كا چچا ۲; ابراہيم كے بحث كى روش ۳،۴; ابراہيم كا شرك سے مقابلہ كرنا ۱،۳،۱۱; ابراہيم كا قصہ ۱، ۳; ۴،۱۱;ابراہيم كى بحث و گفتگو ۱; ابراہيم كى بحث و گفتگو كى اہميت ۱۱;ابراہيم كى بحث و گفتگو كا وقت ۴ ; ابراہيم كى گفتگوكى روش ۳;ابراہيم كى نبوت ۴;

استدلال :استدلال كا طريقہ ۱۰

انبياء:انبياء سے سيكھنا ۱۲انبياء كااستدلال ۱۲; انبياء كى تعليمات ۱۲; انبياء كى سيرت ۱۲

بت :بتوں كا عجز ۵; ۶; بتوں كى درك سے محروميت ۶

بت پرستى :بت پرستى كے بطلان پر دلائل ۶

بلائيں :بلاؤں كے دور ہونے كى اہميت ۸

تبليغ :تبليغ كى روش ۹،۱۰;تبليغ ميں ادب ۱۰; تبليغ ميں خطرات كى پہچاں ۱۳; تبليغ ميں مہربانى ۱۰

تربيت :تربيت كى روش ۹

تفكر :تفكر كا پيش خيمہ ۹

رشتہ دار :رشتہ داروں كى ہدايت ۱۳

سجے معبود :سچے معبود وں كا ادراك ۷; سچے معبودوں كى بصارت ۷; سچے معبود وں كى سماعت ۷; سچے معبودوں كى شرائط ۷; سچے معبودوں كى قدرت ۷

سوال :سوال كے فوائد۹

شرك:شرك سے مقابلہ كرنے كى اہميت ۱۳

ضرورتيں :ضرورتوں كو پوراكرنے كى اہميت ۸

۶۸۶

عبادت :عبادت كا انگيزہ ۸

عقيدہ :عقيدہ كے بارے ميں سوال ۹

عمل :عمل كے بارے ميں سوال ۹

معاشرتى روابط:معاشرتى روابط كا كردار ۱۳

ياد :ابراہيم كے استدلال كى ياد ۱۱

آیت ۴۳

( يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطاً سَوِيّاً )

ميرے پاس وہ علم آچكا ہے جو آپ كے پاس نہيں آيا ہے لہذا آپ ميرا اتباع كريں ميں آپ كو سيدھے راستہ كى ہدايت كردوں گا (۴۳)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) كا دوسروں كى ہدايت كيلئے خصوصى علم ومعلومات كا حامل ہونا _

ى أبت إنى قد جاء نى من العلم مالم يا تك

۲_ حضر ت ابراہيم كا الہى دانش وعلم، آزر كو اپنى پيروى كى طرف دعوت كى اساس ٹھہرا_

إنى قد جاء نى من العلم ما لم ياتك فاتبعني

۳_ حضرت ابراہيم كى معلومات محدود تھيں _قد جاء نى من العلم ما لم يأتك

(من العلم ) ميں '' من ''تبعيض كيلئے ہو اور'' من العلم ''( ما) كيلئے حال ہو تو مندرجہ بالا نكتہ كااستفادہ ہوگا _

۴_ حضرت ابراہيم(ع) نے آزر كو شرك چھوڑنے اور اپنى پيروى كى طرف دعوت دى _

يأبت إنى قد جاء نى من العلم ما لم يا تك فاتبعنى أهدك صراطاً سوّيا

۵_حضرت ابراہيم(ع) آزر سے مناظرہ كرنے سے پہلے ايك ہدايت يافتہ مؤحد اور آگاہ انسان تھے _

۶_ آزر كو حضرت ابرہيم كى راہنمائي و ہدايت، لطف و مہربانى كے ساتھ تھى _يا أ بت فاتبعنى أهدك صراطاً سويا

( يا أبت ) كا خطاب، حضرت ابراہيم كى آزرسے اظہار شفقت كو حكايت كررہا ہے _اسكے علاوہ يہ كہ انہوں نے آزر كو جاہل نہيں كہا اور اپنى محدود معلومات كى بھى وضاحت كى ( من العلم)يہ روش، مخاطب كيلئے عطوفت و محبت سے سرشار ہے_

۶۸۷

۷_ رشتہ داري، دين و توحيد كى تبليغ اور شرك سے مقابلہ ترك كرنے كا موجب نہيں بننى چاہيے _ياأبت لم تعبد ى أبت

۸_ پيغمبروں كى پيروي، علم و دانش كى پيروى ہے _يا أبت إنى قد جاء نى من العلم ما لم يأتك

۹_ناآ گاہ افراد كو باخبر لوگوں كى پيروى كرنا چاہيے _قد جاء نى من العلم مالم يأتك فاتّبعني

۱۰_ علم و عالم كى عظمت و بلندى _إنى قد جاء نى من العلم ما لم يأتك

۱۱_ علم، ذمہ دارى لانے والااور علماء وباخبر لوگوں كا وظيفہ ہے كہ وہ دوسروں كى ہدايت كريں _قد جاء نى من العلم فاتّبعني حضرت ابراہيم نے اپنى ہدايت دينے كى ذمہ دارى كا سرچشمہ اپنا علم و آگاہى كو قرار ديا_يہ نكتہ قرآن ميں ابراہيم كى زبان سے بيان ہونا علم كى ذمہ دار ى پيدا كرنے كو خوب واضح كر رہا ہے _

۱۲_آزر ،اپنى بت پرستى كى طرف ميلان كو علمى ميلان سمجھتا تھا _إنى قد جاء نى من العلم ما لم يا تك

( ما لم ى أتك ) كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيم يہ چاہتے تھے كہ آزر كو علم كى محروميت سے واقف كريں _ يہ چيز بتارہى ہے كہ ابراہيم كا سامنا ايسے شخص سے تھا كہ جو اپنى جہالت سے بے خبر اور اپنے آپ كو عالم سمجھتا تھا _

۱۳_جہالت، شرك اور بت پرستى ميں مبتلا ہونے كا پيش خيمہ ہے _لم تعبدمالا يسمع ياأبت إنى قد جاء نى من العلم ما لم يا تك حضرت ابراہيم (ع) نے ادب كى رعايت كرتے ہوتے آزر كو جاہل نہيں كہا بلكہ علم كى نسبت اپنى طرف دى ہے_ انكى كلام مفہوم يہ ہے كہ آزر جاہل ہے اور اسكا يہ جاہل ہونا موجب بنا كہ وہ بت پرستى ميں مبتلاء ہو _

۱۴_ حضرت ابراہيم (ع) كا خصوصى علم سے مزين ہونا انسانوں كو راہ راست كى طرف افراط و تفريط سے ہٹ كر ہدايت كا موجب بنا_إنى قد جاء نى من العلم مالم يا تك فاتبعنى أهدك صراطاً سويا

(سوى ) ايسى چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو افراط وتفريط سے محفوظ ہو ( مفردات راغب ) اور'' صراطاً سوياً'' يعنى مكمل معتد ل راہ جو افراط وتفريط سے محفوظ ہو _

۱۵_پيغمبر، انسانوں كو مكمل اور سيدھے، افراط و تفريط سے دور راستہ كى طرف ہدايت كرتے ہيں _فاتبعنى أهدك صراطاً سويا ً

۱۶_اللہ واحد كى بندگى ،سيدھى اور معتدل راہ ہے كہ جوہر قسم كے افراط و تفريط سے پا ك ہے _

۶۸۸

أهدك صراطاً سوي

۱۷_ شرك، بت پرسى كا راستہ ، كج اور غير معتدل ہے _لم تعبد مالا يسمع فاتّبعنى أهدك صراطاً سوي

۱۸_ دوسروں كى راہنمائي اور ہدايت كيلئے اپنے فضائل اور كمالات بيان كرنا، جائز اور پسنديدہ ہيں _

إنى قدجاء نى من العلم مالم يا تك فاتّبعنى أهدك صراطاً سوي

آزر :آزر كا عقيدہ ۱۲; آزر كو دعوت ۲،۴;آزر كى بت پرستى ۱۲

ابراہيم :ابراہيم كا علم ۱،۵،۱۴; ابراہيم كا قصہ ۴، ۵،۶; ابراہيم كا ہدايت دينا ۱;ابراہيم كى توحيد ۵; ابراہيم كى پيروى كا معيا ر ۲;ابراہيم كا استدلال ۵ ; ابراہيم كى پيروى ۲; ابراہيم كى دعوتيں ۲،۴; ابراہيم كى ہدايت دينے كى روش ۶;ابراہيم كى ہدايت دينے كى خصوصيات ۱۴;ابراہيم كى مہربانى ۶; ابراہيم كى ہدايت ۵; ابراہيم كے علم كاسرچشمہ ۲;ابراہيم كے علم كى محدويت ۳; ابراہيم كے علم كے آثار ۲ ;ابراہيم كے فضائل ۱ ، ۱۴

اپنى تعريف :اپنى تعريف كا جائز ہونا ۱۸; اپنى تعريف كے احكام ۱۸

الله تعالى :الله تعالى كى عبوديت ۱۶

انبياء:انبياء كى پيروى ۸; انبياء كى ہدايت دينے كى خصوصيات ۱۵

اہمتيں :۱۰

ايمان:توحيد پر ايمان ۸

بت پرستى :بت پرستى سے انحراف ۱۷; بت پرستى كا پيش خيمہ ۳

تبليغ :تبليغ كو درپيش خطرات كى پہچاں ۷

توحيد :توحيد كى اہميت ۷

جہالت :جہالت كے آثار ۱۳

جہلاء :جہلاء كى ذمہ دارى ۹

دين :دين ميں تبليغ كى اہميت ۷

ذمہ دارى :ذمہ دارى كا پيش خيمہ۱۱

رشتہ دارى :رشتہ دارى كا پيش خيمہ۷

۶۸۹

شرك :شرك سے انحراف ۱۷; شرك سے جنگ كى اہميت ۷;شرك سے دورى ۴; شرك كاپيش خيمہ ۱۳

صراط مستقيم ۱۶:صراط مستقيم كى طرف ہدايت ۱۴;۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۱۷

علم :علم كى اہميت ۱۰; علم كى پيروى ۸;علم كے آثار ۱۱

علمائ:علماء كا ہدايت دينا۱۱;علماء كى اہميت ۱۰; علماء كى پيروى كى اہميت ۹; علماء كى تقليد كى اہميت ۹; علماء كى ذمہ دارى ۱۱

عمل :پسنديدہ عمل ۱۸

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۱۸

ہدايت يافتہ ۵

آیت ۴۴

( يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَنِ عَصِيّاً )

بابا شيطان كى عبادت نہ كيجئے كہ شيطان رحمان كى نافرمانى كرنے والا ہے (۴۴)

۱_ حضرت ابراہيم نے آزر كو شيطان كى پرستش سے منع كيا _يا أ بت لا تعبد الشيطان

۲_ بت پرستي، در حقيقت شيطان پرستى ہے _ياأبت لم تعبد ما لا يسمع ولا يبصر ياأبت لا تعبد الشيطان

مسلّم يہى ہے كہ آزر بت پرست تھا نہ شيطان پرست ليكن حضرت ابراہيم نے بت پرستى كو شيطان پرستى كى مانندقرار ديا ہے اور اسے لا تعبد) كى تعبير سے يا د كياہے لہذا حضرت ابراہيم كى نظر ميں بت پرستى در حقيقت شيطان كے مقابل خضوع او ر اظہار اطاعت ہے اوريہ ايك قسم كى اسكى پرستش ہے _

۳_ شيطان، لوگوں كو بت پرستى اور شرك كى طرف دعوت دينےميں سر فہرست ہے _لم تعبد ما لا يسمع لا تعبد الشيطان

۴_ شيطان كى اطاعت، در حقيقت اسكى پرستش ہے _

۶۹۰

لم تعبد مالا يسمع لا تعبد الشيطان

اگر چہ بتوں كى عبادت اور شيطان كى عبادت دو جدا چيزيں ہيں ليكن حضرت ابراہيم نے دونوں كو ايك ہى قرار ديا ہے اسكى وجہ شائديہ ہوكہ شيطان انسان كو شرك ابھارتا كرتا ہے _ لہذا ( قرآن ) نے اسكى اطاعت كو اسكى عبادت كہا ہے _

۵_شيطان كى پرستش، راہ راست اور تعادل سے انحراف ہے _فاتّبعنى أهدك صراطاً سوياً لا تعبد الشيطان

۶_ شيطان، پروردگار كے مقابل انتہائي نافرمان مخلوق اوراسكى وسيع رحمت اور نعمات كے مقابل نا شكر اور قدر نا شناس ہے _إنّ الشيطان كا ن للرحمن عصيا (عصى ّ) مبالغہ كيلئے آتا ہے _( مصباح)

۷_ الله رحمان كے مقابل، شيطان كا سركش ہونا ہى اسكى اطاعت سے پرہيز كرنے پر كافى دليل ہے _

لا تعبد الشيطان إن الشيطان كان للرحمن عصّيا

۸_شيطان كى اطاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا كفران اور قدر نا شناسى ہے _لا تعبد الشيطان إن الشيطان كان للرحمن عصّيا ( رحمن ) صيغہ مبالغہ اور الله تعالى كے ناموں ميں سے ہے جملہ (كان للرحمن ...) شيطان كے غلط كام پرعلت لانے كى مانندہے كيونكہ وسيع رحمت كى حامل ذات كے مقابل سر كشى كرنا اسكى نا شكرى پر اصرار كى مانند ہے _اور جملہ ( لا تعبد ...) كى دلالت يہ ہے كہ جو بھى شيطان كى پيروى كرے وہ بھى اسى طرح ہوگا_

۹_ گناہ گاروں اور الله تعالى كے فرامين سے سركشى كرنے والوں كى اطاعت و پيروى ،ايك غلط كام اور اسكى نعمتوں كى ناشكرى ہے _لا تعبد الشيطان أن الشيطان للرحمن عصيّا

۱۰_اللہ تعالى كى وسيع رحمت كى طرف توجہ، بندوں كو اسكى نافرمانى سے بچاتى ہے _إنّ الشيطان كان للرحمن عصيّا

۱۱_ لوگوں كے وجدان و عقل كو انصاف كيلئے ابھا رنا، حضرت ابراہيم كى ارشاد و تبليغ كى روش ہے _

لم تعبد مالا يسمع لا تعبد الشيطان إنّ الشيطان كان للرحمن عصيّا

۱۲_ الله تعالى كى وسيع رحمت كے با وجود اسكى نافرمانى پر اصرار، نا پسنديد ہ او رغلط كا م ہے _

لا تعبد الشيطان إن الشيطان كان للرحمن عصيّا

۱۳_ ''رحمن ''اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے _كان للرحمن عصيّا

۱۴_ آزر، الله تعالى كے رحمان ہونے اور اسكے فرامين سے سركشى كے غلط ہونے سےآگاہ اور معترف تھا _

إنّ الشيطان كان للرحمن عصيّا

۶۹۱

جملہ ( إن الشيطان )، ( لا تعبد ) نہى كيلئے علت اس صورت ميں ہے كہ جب آزر نے الله تعالى كے فرمان سے شيطان كى سركشى كے غلط ہونے كا اعتراف كيا ہو_

آزر :آزر كا اقرار ۱۴; آزر كى نہى ۱

ابراہيم (ع) :ابراہيم كا قصہ ۱;ابراہيم كى روش تبليغ ۱۱; ابراہيم كے نواہي۱

اسماء صفات :رحمان ۱۳

اطاعت :شيطان كى اطاعت كے آثار ۴;۸;گناہ گاروں كى اطاعت ۹; نافرمانوں كى اطاعت ۹

اقرار :الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۱۴; الله تعالى كى نافرمانى كے ناپسنديدہ ہونے كا اقرار ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت ۶

بت پرستى :بت پرستى كى حقيقت ۲

تعقل :تعقل كے ليے پيش خيمہكى فراہمي۱۱

ذكر :الله تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰

رہبر :بت پرستى كے رہبر ۲; شرك كے رہبر ۳

شيطان :شيطان سے دورى كے دلائل ۷; شيطان كا كردار ۳; شيطان كا كفران ۶; شيطان كى نافرمانى ۶;شيطان كى نافرمانى كے آثار ۷

صراط مستقيم :صراط مستقيم سے گمراہى ۵

عبادت :شيطان كى عبادت ۲; ۴;شيطان كى عبادت سے نہى ۱

عمل :ناپسنديدہ عمل ۹;۱۲

كفران :كفران نعمت ۶،۸،۹

نافرمانى :الله تعالى كى نافرمانى ۶،۷;اللہ تعالى كى نافرمانى سے موانع ۱۰; الله تعالى كى نافرمانى پر اصرار كا ناپسنديدہ ہونا ۱۲

وجدان :وجدان كى قضاوت ۱۱

۶۹۲

آیت ۴۵

( يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَن فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيّاً )

بابا مجھے يہ خوف ہے كہ آپ كو رحمان كى طرف سے كوئي عذاب اپنى گرفت ميں لے لے اور آپ شيطان كے دوست قرار پاجائيں (۴۵)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) نے آزر كو وعظ كرتے ہوئے بت پرستوں كےليے سخت الہى عذاب كے بار ے ميں بتايا اور انہيں اس حوالے سے خبردار كيا _إنّى أخاف أن يمسْك عذاب من الرحمن

( عذاب ) كا نكرہ آنا اسكے عظيم ہونے كو بتارہا ہے اور( مسّ) ( جو كہ يمسّك كا مصدر ہے ) مفردات راغب كے مطابق ہر وہ اذيت ہے جو انسان كو پہنچے اس كے ليے يہ كلمہ استعمال كيا جاتا ہے _

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كى توحيد كى طرف ہدايت اوراسے الہى عذاب سے نجات دلانے ميں دلسوزى كے ساتھ كو شش كي_بأ بت إنى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

بتوں كى پرستش اور شيطان كى اطاعت ،الہى عذاب ميں گرفتار ہونے كا باعث ہے _يا أبت لا تعبد الشيطان إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

۴_ بت پرستى اور شيطان كى اطاعت ،بہتبڑا گناہ ہے_لم تعبد ما لا يسمع لا تعبد الشيطان إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن پروردگار جو كہ وسيع رحمت كا حامل ہے اسكى طرف عذاب كى نسبت ممكن ہے اس نكتہ كو بيان كررہى ہو كو بت پرستى كا گناہ اس قدر شديد ہے كو رحمت و مہربانى كى مظہر ذات كو بھى غضب ميں لے آتا ہے _

۵_ الله تعالى كے عذابوں كى بنياد، اسكى رحمانيت ميں مستقر ہے _يمسّك عذاب من الرحمن

اس حوالے سے كہ عذاب كا مقدس نام رحمن سے كيا منا سبت ہے ؟ بہت سے نظريات بيان

ہوئے ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ يہ آيت اشارہ كر رہى ہے كہ الله تعالى كے عذاب كى بنياد بھى اسكى رحمت ميں مضمر ہے _ يعنى چونكہ رحمان ہے لہذا عذاب كررہا ہے اور اسكا عذاب اسى لحاظ سے ہے جو اسكى رحمانيت سے مطابقت ركھتا ہے _

۶۹۳

۶_اللہ تعالى كى رحمانيت كى طرف توجہ كريں تو پھر الہى عذاب ميں مبتلا ء ہونا، مكمل طور پر نالا ئقى اوررحمت الہى كے تمام اسباب سے محرومى كى نشانى ہے _أن يمسّك عذاب من الرحمن

۷_ الله تعالى كے عذاب سے لوگوں كو ڈراتے وقت ، اسكى رحمانيت كى طرف انہيں متوجہ كرنا ضرورى ہے_

إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

حضرت ابراہيم نے تبليغ كے وقت عين اسى ٹائم جب آزر كو الہى عذاب سے خبردار كررہے تھے الله تعالى كى رحمانيت كا بھى ذكر كيا تاكہ اسے اميدوار كرتے ہوئے الله تعالى كى طرف لوٹا ئيں اس انداز سے تبليغ و وعظ كے حوالے سے ايك كلى نتيجہ ليا جا سكتا ہے _

۸_ حضرت ابراہيم نے محبت كے ساتھ مو دبانہ انداز ميں آزر كى ہدايت كے ليے كوشش كى _يا أبت إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن (ياأبت ) كا خطاب، حضرت ابراہيم كى محبت كو بيان كررہا ہے _

۹_ تبليغ و وعظ كے مقام پر محبت آميز اور مو دبانہ انداز اختيار كرنا ضرورى ہے _ياأبت إنّى أخاف أن يمسّك عذاب

۱۰_باپ اگر چہ مشرك ہى كيوں نہ ہو اسكے ساتھ گفتگو ميں ادب و ملائمت كى رعايت ضرورى ہے _

يا أبت ياأبت إنّى أخاف أن يمسّك

۱۱_ بت پرست لوگ شياطين كى مانند ہيں اورانكا انجام بھى ان كى مانند ہے _فتكون للشيطن وليّ

كلمہ ( ولى ) مادہ ( ليّ ) ( نزديك ہونا يا اسكے پيچھے آنا ) سے مشتق ہے اور جملہ ( فتكون ) اس چيز سے حكايت كررہا ہے كہ بت پرستوں اور شيطان كاانجام ايك دوسرے قريب اورايك ہى طرح كا ہے _

۱۲_الہى عذاب ميں مبتلا ء لوگ، شيطان كے ہمراہ اور ساتھ ہونگے _يمسّك عذاب من الرحمن فتكون للشيطن وليّ

۱۳_ الہى رحمت سے محرومي، شيطان كى ہمراہى اور اسكى پيروى كا باعث ہے _إنى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن فتكون للشيطن وليّ ( فتكون ) ميں تفريع ہے اور' 'عذاب'' سے مراد ( من الرحمن ) كے قرينہ كو سامنے ركھتے ہوئے رحمت سے محرومى ہے كہ جسے ذلت و رسوائي سے تعبير كيا جاتا ہے _

۱۴_اللہ تعالى كى عبادت سے منہ پھير نا، اسكى وسيع رحمت سے محروميت كا پيش خيمہ ہے _

۶۹۴

ياأبت إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن

۱۵_ رحمن ،اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے _عذاب من الرحمن

۱۶_ شيطان، گناہ گاروں ميں سب سے زيادہ ،الہى رحمت سے دور اور ان سب سے زيادہ الہى عذاب ميں مبتلاء ہے _

إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن فتكون للشيطان وليّ

بت پرستوں كو اس طرح خبردار كرنا كہ ممكن ہے الله رحمان تم پر غضب ناك ہوا ور تم شيطان كے ہم دم ہو جاؤ يہ بتارہاہے كہ شيطان سب سے زيادہ دھتكار ا ہوا اور الہى عذاب ميں مبتلاء ہے _

آزر :آزركو ڈرانا ۱; آزر كى نجات ۲; آزر كى ہدايت ۲;۸

ابراہيم :ابراہيم كا قصہ ۱،۲،۸;ابراہيم كا ہدايت دنيا ۲ ; ابراہيم كى تبليغ كى روش ۸; ابراہيم كى كوشش ۲ ; ابراہيم كى ہدايت دينے كى روش ۸; ابراہيم كى مہربانى ۸;ابراہيم كے ڈراوے ۱; ابراہيم كے وعظ ۱

اسماء و صفات :رحمان ۱۵

اطاعت :شيطان كى اطاعت كے آثار ۳شيطان كى اطاعت كاگناہ ۴

الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت ۶;اللہ تعالى كى رحمانيت كے آثار ۵; الله تعالى كے عذاب ۱/الله تعالى كے ترك شدہ :۱۶

باپ :باپ كے ساتھ گفتگو كى روش ۱۰; باپ كے ساتھ گفتگو ميں ادب ۱۰; باپ كے ساتھ مہربانى ۱۰

بت پرست لوگ :بت پرستوں كا انجام ۱۱; بت پرستوں كاعذاب ۱

بت پرستى :بت پرستى كا گناہ ۴;بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى روش ۹;تبليغ ميں ادب ۹; تبليغ ميں مہربانى ۹

ڈراوا :عذاب سے ڈراوا ۱;۷

رحمت :رحمت سے محروم لوگ ۱۶;رحمت سے محروميت ۶; رحمت سے محروميت كا پيش خيمہ ۱۴;رحمت سے محروميت كے آثار ۱۳

شيطان :شيطان كاانجام ۱۱; شيطان كا دھتكارا جانا ۱۶ ; شيطان كا عذاب ۱۶;شيطان كى پيروى كا پيش خيمہ ۱۳;شيطان كے پيروكار ۱۱; ۱۲; شيطان كے دوست ۱۲

عبادت :الله تعالى كى عبادت ترك كرنے كے آثار ۱۴

۶۹۵

عذاب :اہل عذاب ۶،۱۲،۱۶;عذاب سے نجات ۱۲; عذاب كا باعث ۳; عذاب كا سرچشمہ ۵;

گناہ كبيرہ :۴

مشرك لوگ :مشرك لوگوں سے ملنے كاانداز ۱۰

معاشرت :معاشرت كے آداب ۱۰

نالائقى :نالائقى كى علامت ۶

ياد آورى :الله تعالى كى رحمانيت كى ياد آورى ۷

آیت ۴۶

( قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ آلِهَتِي يَا إِبْراهِيمُ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ وَاهْجُرْنِي مَلِيّاً )

اس نے جواب ديا كہ ابراہيم كيا تم ميرے خداؤں سے كنارہ كشى كرنے والے ہو تو ديا ركھو كہ اگر تم اس روش سے باز نہ آئے تو ميں تمھيں سنگسار كردوں گا اور تم ہميشہ كے لئے مجھ سے دور ہوجاؤ (۴۶)

۱_حضرت ابراہيم كى توحيد ى اور بت شكنى منطق كے در مقابل آزر كا جواب انكے توحيدى عقائد كے حوالے سے حيرت اور بے يقينى كے اظہار پر مشتمل تھا _قال ا راغب أنت عن ء الهتى يا إبراهيم

( ا راغب) ميں ہمزہ استفہام تو بيخ كيلئے ہے كہ اس سے تعجب بھى سمجھا جاتا ہے _

۲_ آزر، حضرت إبراہيم كى طرف سے توحيد كى دعوت ہونے سے پہلے انكے توحيدى عقائد سے بے خبر تھا_قال ا راغب أنت عنء الهتي آزر كا حضرت ابراہيم كے توحيدى عقائد كے حوالے سے حيرت اور بے يقينى كا اظہار كرنا بتارہاہے كہ آزراس سے پہلے انہيں عقائد ميں اپنے جيسا سمجھتا تھا اسى ليے جب حضرت ابراہيم نے عقيدہ توحيد كو ظاہر كيا تو وہ حيرت اور بے يقينى سے دو چار ہوا _

۳_آزر نے حضرت ابراہيم كوبتوں كى مخالفت سے ہاتھ نہكھنچنے پرانہيں سنگسار كرنے كى دھمكى دى _لئن لم تنته لا رجمنّك ( رجم) كا درحقيقت معنى سنگسار كے ذريعے قتل كرنا ہے اسى طرح ديگر اقسام قتل پر بھى اس كا استعمال ہوتاہے يہ كلمہ كسى كو غلط كہنے كے بارے ميں بھى ہے (لسان العرب) آيت ميں ان سب معانى كا احتمال ہے جب كہ مندرجہ بالا مطلب

۶۹۶

حقيقى معنى كى بناء پرہے _

۴_ آزر نے حضرت ابراہيم كو بت پرستى كے خلاف كوشش جارى ركھنے كى صورت ميں سنگسار كرنے كى قسم كھانے كے ساتھ ساتھ ايك لمبى مدت كيلئے اپنے گھر سے نكال ديا _واهجر نى مليّ ( مليّا ) لمبى مدت كے معنى ميں ہے _ ( لسان العرب)

۵_آزر نے حضرت ابراہيم اورانكے توحيدى عقائد كے ساتھ ان كى مستدل ، منطقى اور محبت آميز دعوت كے باوجود سخت اور غير منطقى رويہ رواركھا_لئن لم تنته لا رجمنّك

آزر كى كلام ميں كسى قسم كى دليل اور جواب نہيں ہے فقط اسكى گفتگو ميں ڈراوا اور دھمكى واضح نظر آرہى ہے حتّى كہ اس نے اپنے خطاب ميں معمولى ترين محبت مثلا ً ( يابت ) كے جواب ميں (يا بني) كو بھى استعمال نہيں كيا_

۶_ آزر ،حضرت ابراہيم كو سنگسار كرنے كى دھمكى اور اپنے سے دور كرنے كے ذريعے چاہتا تھا كہ ابراہيم پر اپنے عقائد كو مسلط اور انہيں توحيد سے دور كرے_لئن لم تنته لا رجمنّك واهجر نى مليّا

۷_ آزر، بہت سے بتوں كواپنا معبود سمجھتا اور انكى عبادت كرتا تھا _قال ا راغب ا نت عن ء الهتي

۸_ آزر كے زمانے ميں بت پرستى سے اعراض كى سز ا سنگسار كرنا تھى _لئن لم تنتة لا رجمنّك

آزر نے دو طريقوں سے ابراہيم پردباؤڈالا (۱) سنگسار كرنے كى دھمكى (۲) اپنے گھر سے نكالنا اين طريقوں ميں معاشرتى پہلو كا حامل سنگسار كرنے كى سزا ہے _كيونكہ سنگسار كرنے كى سزا بغير كسى قانونى پشت پناہى ومركزكے صرف شخصى ارادہ كے ذريعے اجراء ہونا خلاف قاعدہ ہے _ جبكہ گھر سے نكالنا ايك شخصى مسئلہ ہے _تو اس حوالے سے ہم كہ سكتے ميں كہ بتوں كى مخالفت كرنے والوں كے ليے سنگسار كرنے كا قانون موجود تھا _

۹_ حضرت ابراہيم، آزر كے گھر ميں اسكى زير سرپرستى زندگى گذارتے تھے_واهجر نى مليّا

آزر:آزر اور ابراہيم ۹; آزر كا بے منطق ہونا ۵;۶; آزر كا تعجب ۱;آزر كى بت پرستى ۷; آزر كى دھمكياں ۳; آزر كى دھمكيوں كافلسفہ ۶;آز ر كى

۶۹۷

سختى ۵; آزر كى قسم ۴; آزر كى لاعلمى ۲;آزر كے معبودوں كا زيادہ ہونا ۷

ابراہيم :ابراہيم پر عقيدہ مسلط كرنا ۶; ابراہيم كا شرك كى مخالفت كرنا ۱،۴; ابراہيم كاعقيدہ ۲; ابراہيم كاقصہ ۱،۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۹;ابراہيم كا نكالا جانا ۴،۶ ; ابراہيم كو دھمكى ۳،۶;ابراہيم كو سنگسار كرنا ۳ ، ۴ ; ابراہيم كى توحيد ۲;ابراہيم كى كفالت كرنا ۹;ابراہيم كے عقيدہ پرتعجب ۱

بت پرستى :بت پرستى سے دورى كى سزا۸

سنگسار :ابراہيم كے زمانہ ميں سنگسار ۸;سنگسار كى تاريخ ۸

آیت ۴۷

( قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيّاً )

ابراہيم نے كہا كہ خدا آپ كو سلامت ركھے ميں عنقريب اپنے رب سے آپ كے لئے مغفرت طلب كروں گا كہ وہ ميرے حال پر بہت مہربان ہے (۴۷)

۱_حضرت ابراہيم نے آزر كے سخت اور غير منطقى رويے كے بعد اسكے ساتھ توحيد اور شرك كے حوالے سے گفتگو اور بحث ختم كردى _قال سلام عليك

( سلام عليك ) كے جملہ كا ايك استعمال يہ بھى ہے كہ جب ايك فريق بحث يہ چاہے كہ بحث كو ختم كردے اور مزيد اسكو جارى نہ ركھنا چاہتا ہو جيسا كہ آيت (إذا خاطبهم الجاهلون قالوا سلاماً )ميں آيا ہے _حضرت ابرہيم كى آزر كے ساتھ گفتگو ميں سلام بھى ظاہر اًاسى قسم سے تعلق ركھتا ہے _

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كے سخت اور دھمكى والے روّيہ كے باوجود اس سے نرم اند از ميں گفتگو اور مہربانى والا روّ يہ جارى ركھا _قال سلام عليك سا ستغفرلك ربّي

۳_ حضرت ابراہيم نے آزر كے ساتھ گفتگو كو ختم كرنے كے اعلان كے بعد اسے وعدہ ديا كہ وہ جلدى الله تعالى سے اسكے شرك كے گناہ كى مغفرت طلب كرے گے_قال سلام عليك سا ستغفر لك ربّي

حضر ت ابراہيم عليہ السلام پچھلى آيات ميں (ا خاف ) كے قرينہ كى بناء پر آزر كو ناقابل بخشش مشرك يا ديگر آيات كى تعبير كے مانند ( دشمن خدا) نہيں سمجھتے تھے لہذا

۶۹۸

اسكے شرك كے گناہ كى بخشش كے حوالے سے پر اميد تھے_اسى ليے نہ اسكے يقينى عذاب كے حوالے سے مطمئن تھے اور نہ ہى اسے حتمى مغفرت كا وعدہ ديا بلكہ الله تعالى كى محبت و مہربانى پر اطمينان ركھتے ہوئے اس اميد كا اظہار كيا كہ انكى طلب بخشش موثر ثابت ہوگى _

۴_ آزر كى بت پرستى پر اصرار اور تعصب كے باوجود حضرت ابراہيم، آزر كے ہدايت پانے كے حوالے سے اميدوار تھے _سا ستغفرلك ربّي ممكن ہے حضرت ابراہيم (ع) كى طلب مغفرت سے مراد مقدمات مغفرت كى طلب ( بت پرستى كا ترك ہونا ) ہو چونكہ حضرت ابراہيم، آزر كے ہدايت پانے كے حوالے سے نااميد نہيں ہوئے تھے لہذا اسكے احساسات ابھارتے ہوئے اسے رام كرنے كى كوشش كى _

۵_ حضرت ابراہيم (ع) نے آزر كو مغفرت طلب كرنے كا وعدہ ديتے ہوئے اسے توحيد كى طرف مائل اوراس كى شدت كا علاج كرنے كى كوشش كى _قال سلام عليك سا ستغفر لك ربّي حضرت ابراہيم (ع) كے جواب ميں نرمى اور اسے بخشش طلب كرنے كا وعدہ ينا ممكن ہے اس حوالے سے ہو كہ وہ اس انداز سے اسے متوجہ كرنے اور اس كے دل كو نرم كرنے كے ذريعے چاھتے ہوں كو وہ بت پرستى سے ہاتھ كھينچ لے _

۶_ انبياء اور الله تعالى كے عظيم بندوں كى دوسروں كيلئے دعا، خصوصى اثر كى حامل اور قبوليت كے مقام پرہوتى ہے _سا ستغفر لك ربّى إنه كان بى حفيا حضرت ابراہيم اس ليے طلب بخشش كا وعدہ دے رہے تھے كہ انہيں اپنے استغفار كے موثر ہونے كے بارے ميں اطمينان تھا _

۷_ دوسروں كيلئے استغفار كرنا جائز اور صحيح ہے _سا ستغفر لك ربّي

۸_ حضرت ابراہيم بعض مشركين كيلئے استغفار كو صحيح سمجھتے تھے _سا ستغفر لك ربّي

۹_ حضرت ابراہيم، بعض مشركين كے شرك كو قابل بخشش سمجھتے تھے _سا ستغفر لك ربّي

۱۰_ گنا ہوں كى مغفرت، الله تعالى كى ملكيت اور اختيار ميں ہے _سا ستغفر لك ربّي

۱۱_ الله تعالى كى ربوبيت اقتضاء كرتى ہے كہ وہ بخشش كى درخواست قبول كرے _سا ستغفر لك ربّي

۱۲_حضرت ابراہيم ، بت پرستوں سے صبر و شكيبائي اور وسعت قلبى سے پيش آتے تھے_

۱۳_ جاہلوں ، بد زبانوں اورمخالفين سے خوش اخلاقى ، اچھے اور وسعت قبلى كے انداز سے پيش آنا، ايك بہترين طريقہ اور

۶۹۹

ابراہيمى روش ہے_قال سلام عليك سا ستغفر لك ربّي حضرت ابراہيم كے عمل اور گفتگو كا بيان كيا جانا اور اسے ياد كرنے كا حكم، اس عمل اور روش كے بہترين ہونے پر دلالت كرتا ہے_

۱۴_خطا كاروں سے در گزر او ر انكے ليئے دعا كرنا ہے انبياء كى صفت اور نيك خصلت ہے_لا رجمنّك واهجرنى سا ستغفرلك ربّي

۱۵_ دعا كى قبوليت اور مغفرت و رحمت كى درخواست ميں زمانى خصوصيات كا عمل ودخل ہے_سا ستغفر لك ربّي

۱۶_ استغفار ميں تاخير، الله تعالى سے قبوليت ميں ركاوٹ نہيں ہے_سا ستغفر لك ربّي

۱۷_ دعا اور استغفار كے آداب ميں سے ايك الله تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ كرناہے _سا ستغفر لك ربّي

۱۸_اللہ تعالى كى خصوصى عنايت ولطف ہميشہ حضرت ابراہيم كے شامل حال تھے_إنه كان بى حفيّا

( حفيّ) يعنى وہ جو دوسروں كے حق ميں انتہائي اچھائي اور تكريم سے پيش آئے ( لسان العرب سے اقتباس ) اور'' كان'' ان مقامات پر ہميشگى اور بقا كو بيان كرتا ہے _ لہذا اس جملہ كا مضمون كچھ اس طرح ہے كہ الله تعالى نے ہميشہ مجھے اپنى عنايت و لطف سے نواز ہے_اگر چہ (حفى ) كا ايك معنى ''عالم'' بھى ہے ليكن جو ذكر ہوا ہے وہ آيت سے زيادہ مناسبت ركھتا ہے _

۱۹_پيغمبر اور الله تعالى كے محبوب بندے اسكے بے پناہ لطف وانعام كے زير سايہ ہيں _إنه كان بى حفيا

۲۰_ حضر ت ابراہيم اپنے آپ پر الله تعالى كى خصوصى عنايت و لطف كو اپنے استغفار كى قبوليت كى بنياد سمجھتے تھے _

سا ستغفر لك ربّى إنه كان بى حفيا

۲۱_ حضرت ابراہيم پر الله تعالى كى مہربانى اور لطف نے انہيں آزر كے گھر ومحبت سے بے نياز كرديا تھا _

قال سلام عليك إنه كان بى حفي جملہ ( إنہ كان بى حفياًپ) آزر كے غير مناسب رويہ كے مقابل حضرت ابراہيم كا جواب بھى ہے _ يعنى اگر چہ تم نے مجھے گھرسے نكال ديا اور سنگسار كرنے كى دھمكى دے رہے ہو ليكن ميرے ليے الله تعالى كا لطف و عنايت ہى كا فى ہے _

آزر :آزرسےبحث كو ترك كرنا ۱; آزر كا بے منطق ہونا ۱; آزر كو استغفار كا وعدہ دينے كا فلسفہ ۵; آزر كو وعدہ استغفار دنيا ۳;آزر كى دھمكيان ۲;آزر كى سختى ۱; ۲; ازر كى ہدايت ۴;آذر كى ہدايت كا پيش خيمہ۵;آزر كيلئے استغفار ۲۰

۷۰۰

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945