تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254018 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

ابراہيم :ابراہيم اور بت پرست لوگ ۱۲; ابراہيم كا استغفار ۳; ابراہيم كا صبر ۱۲; ابراہيم كا طريقہ تبليغ ۲،۱۲،۱۳; ابراہيم كا قصہ ۱;۳;۴; ابراہيم كا اميد دار ہونا ۴;ابراہيم كا ہدايت دينے كا طريقہ ۵; ابراہيم كى بے نيازى كے اسباب ۲۱ ; ابراہيم كى رائے ۲۰; ابراہيم كى گفتگو ميں نرمى ۲ ;ابراہيم كى مہربانى ۲; ابراہيم كے استغفار كى قبوليت كا پيش خيمہ ۲۰;ابراہيم كے فضائل ۲ ، ۱۸; ابراہيم كے وعدے ۳;۵

احكام :۷;۸

استغفار :استغفار كى شرائط ۱۶; استغفار كى قبوليت ك سباب ۱۱;استغفار كے آداب ۱۷; استغفار كے احكام ۷;۸;استغفار مين تاخير كے آثار ۱۶ ; دوسروں كيلئے استغفار ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱; الله تعالى كے اختيارات ۱۰; الله تعالى كے لطف كے آثار ۲۰; ۲۱

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد ۱۸ ، ۱۹ ، ۲۱

الله تعالى كے محبوب لوگ:الله تعالى كے محبوب لوگوں كا استغفار ۶; الله تعالى كے محبوب لوگوں كى دعا كى قبوليت ۶

انبياء :انبياء كى دعا كى قبوليت ۶; انبياء كى صفات ۱۴; انبياء كے استغفار كے آثار ۶;انبياء كے فضائل ۶;۱۹

بخشش :بخشش كا سرچشمہ ۱۰

جہلاء :جہلاء سے ملنے كا انداز ۱۳

خطا كا ر لوگ :خطا كا ر لوگوں كيلئے دعا ۱۴; خطا كا ر لوگوں كيلئے عفو ۴

دعا :دعا كے آداب ۱۷; دعا كا وقت ۱۵

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۷

زمانے :زمانوں كا اختلاف ۱۵

شرك :شرك كا گناہ ۹;شرك كى بخشش ۹; شرك كے درجات ۹

صفات :پسنديدہ صفات ۱۴

مخالفين:مخالفين سے ملنے كا انداز ۱۳; مخالفين كيلئے وسعت قلبى ۱۳

مشركين :مشركين كيلئے استغفار ۸

۷۰۱

معاشرت :معاشرت كے آداب ۱۳لئن لم تنته لا رجمنّك وأعتزلكم و ماتدعون

آزر نے جملہ ( لئن لم تنتہ ) ميں واضح

آیت ۴۸

( وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاء رَبِّي شَقِيّاً ) (٤٨)

اور آپ كو آپ كے معبودوں سميت چھوڑ كر الگ ہوجاؤں گا اور اپنے رب كو آواز دوں گا كہ اس طرح ميں اپنے پروردگار كى عبادت سے محروم نہ رہوں گا (۴۸)

۱_ حضرت ابراہيم، آزر كى مانند لوگوں كے درميان اسكے گھر ميں اسكى مانند زندگى كو اپنى خدا پرستى كى راہ ميں ركاوٹ سمجھتے تھے اور ان سب سے انہوں نے دورى اختيار كى _وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كى دھيكوں كے جواب ميں بت پرست لوگوں اور بتوں سے دور ہونے كے بارے ميں اپنے عزم كا اعلان كيا _وأعتز لكم وما تدعون من دون الله

۳_والد كا حكم جب توحيد اورو احد انيت كے خلاف ہو تو اس صورت ميں اسكى اطاعت جائز نہيں ہے _

طور پر حضرت ابراہيم كو يكتا پرستى اورشرك سے نبرد آزما ہونے سے رو كا ہے ليكن حضرت ابراہيم اسكے روكنے كے باوجود اپنےمشن كو آگے بڑھا يا اور شرك ميں باپ كى اطاعت نہيں كى البتہ يہاں توجہ رہے يہ مطلب اس صورت ميں درست ہو گا جب آزر واقعاً ابراہيم كا باپ ہو_

۴_آزر كے علاقے اور شہر كے لوگ اسكے ہم مذہب تھے اور وہ بتوں اور الله تعالى كے علاوہ ديگر اشياء كو پوجتے تھے اور انكےحضور دعا كرتے تھے_وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۵_ حضرت ابراہيم نے اپنے عقيدہ توحيد كى حفاظت اور الله واحد كى عبادت كى خاطر شرك اور بت پرستى كے ماحوں سے ہجرت كا انتخاب كيا_وأعترلكم و ما تدعون من دون الله وأدعوا ربّي ( دعا ) كے معانى ميں سے ايك معنى عبادت بھى ہے _اس آيت ميں لفظ ( ادعوا كامعنى پچھلى آيات ميں ( لم تعبد ) كے قرينہ كى مدد سے عبادت ہو سكتا ہے تو اس بناء پرہم كہ سكتے ہيں كہ حضرت ابراہيم (ع) نے الله تعالى كى عبادت كرنے كيلئے ہجرت انتخاب كيا _

۷۰۲

۶_ شرك كے ماحول ميں اگر تبليغ بے اثر ہوتو وھاں رہنے كى نسبت ہجرت كو حق تقدم حاصل ہے _وأعتزلكم وماتدعون من دون الله جب حضرت ابراہيم نے آزر كى شدت اور ھٹ دھرمى كا مشاہدہ كيا تو انكے سامنے چند راستے تھے : (۱) اس شرك كے ماحول ميں رہيں اور اپنے عقيدہ كو مخفى ركھيں اور شرك كے خلاف جہاد كو ترك كرديں _ (۲) بت پرستى كے خلاف جہاد جارى ركھيں اور سنگسار ہوجائيں _ (۳) شرك كے ماحوں سے نكل جائيں _ حضرت ابراہيم نے ان تين راستوں ميں سے تيسرے راستے كو اختيار كيا_ البتہ اس راستے كا دوسرے راستوں پر مقدم ہونا انكے خاص حالات و شرائط كى بناء پر ہے _

۷_راہ توحيد ميں حضرت ابراہيم (ع) كى ثابت قدمى اور پائيدارى _وأعتز لكم وأدعواربّي

حضرت ابراہيم (ع) كاہجرت كيلئے عزم تا كہ توحيد پرستى كى ركاوٹ دور ہو_انكى توحيد پر ثابت قدمى كو بيان كررہا ہے _

۸_ ايسا ماحول كہ جہاں الله واحدكى عبادت ميسّر نہ ہووہاں سے ہجرت كرنا ضرورى ہے _وأعتز لكم وما تدعون و أدعواربّي

۹_حضرت ابراہيم مشرك معاشر ے سے اپنى منفرد ہجرت ميں فقط الله تعالى اور اسكى مدد پر اعتماد كيئے ہوئے تھے _

وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعاء ربّى شقيًا

۱۰_ حضرت ابراہيم نے الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كو اپنے بت پرست علاقہ كو چھوڑنے كى وجہ بيان كى _وأعتزلكم وأدعوا ربّي فعل (تدعون) اور ( ادعوا) ميں دعا ممكن ہے عبادت كے معنى ميں ہو اور ممكن ہے كہ استغاثہ اور مدد كى در خواست كى معنى ميں ہو_ مندجہ بالا مطلب دوسرے معنى كى بناء ہے _

۱۱_ دعا ،پيغمبروں كيلئے بھيكارساز اور موثر ہے _وأعتز لكم وأدعواربّي

۱۲_ حضرت ابراہيم، الله تعالى كو اپنا مربى اور پرورش كرنے ولا سمجھتے تھے اور اسكى ربوبيت سے دل لگائے ہوئے تھے _سا ستغفر لك ربّى وأدعو اربّى عسى ألّا ا كون بدعا ء ربّى شقيّا حضرت ابراہيم كى گفتگو ميں (ربّى ) كا تكرار مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كررہى ہے _

۱۳_ الله تعالى كى ربوبيت، بندوں كى دعاؤں كى قبوليت كا تقاضا كرتى ہے _وأدعوا ربيّ بدعا ء ربّي

۱۴_ الله تعالى كى ربوبيت اور''ربّ'' جيسے مقدس نام پر توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے _وأدعوا ربّى بدعا ء ربّي

۱۵_ حضرت ابراہيم الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعا كے مستجات ہونے كى اميد ركھے ہوئے تھے _عسى ألّا أكون بدعاء

۷۰۳

ربّى شقيّا ( شقاوت ) سعادت كے مقابل ہے اور سختى و زحمت كے معنى ميں بھى آتاہے _ ( بدعا ء ربّي) ميں ''باء ''سببيہ ہے حضرت ابراہيم نے جملہ (عسى )كے ساتھ اميد كا اظہار كيا ہے كہ انكى دعا رد نہ ہو بلكہ مستجاب ہوگى اور انكى سعادت مندى كے اسباب فراہم ہونگے اور مشكلات كے حل ميں مددد ملے گى _

۶ ۱_ حضرت ابراہيم بت پرستوں كے علاقے سے ہجرت كرنے كے وقت اپنى مشكلات كے دور ہونے اور سعادت مند ہونے كے بارے ميں اميد ركھتے تھے اور اسكا سبب الله كى بارگاہ ميں دعا كو قرار ديتے تھے _عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۷_ مؤمنين كو چاہيے كہ الله تعالى كى طرف سے اپنى دعا ؤں كى قبوليت كے حوالے سے اميد ركھيں _عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۸_ وہ جو بت اور ہر غير خدا چيز كى عبادت كرتے ہيں وہ اپنے آپ كو بغير كسى نتيجہ كے رنج و زحمت ميں ڈالتے ہيں _

عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا ( شقاوت) كے معانى ميں سے سختى او رزحمت بھى ہے _ جملہ (عسى ) جو كہ آزر اور دوسرے بت پرستوں سے حضرت ابراہيم كى گفتگو كو نقل كررہا ہے _ايك طرح كا انپر اعتراض ہے كہ مجھے اميدہے كہ ميں اپنے پروردگا ر كى عبادت سے شقى نہيں بنوں گا ليكن تم لوگ شعور سے بے بہرہ موجودات كى پرستش سے اپنے آپ كو بلا نتيجہ زحمت ميں ڈالتے ہو اور شقى لوگوں كے زمرہ ميں داخل ہوجاؤگے _

۱۹_سعادت، فقط الله واحد كى پرستش ميں مضمر ہے _وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

حضرت ابراہيم الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں شقاوت سے نجات سمجھتے تھے لہذا الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں حصول سعادت ميّسر ہے_

۲۰_ انسان كى شقاوت اور بدبختى ميں دعا ،مانع ہے_عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۲۱_ قال رسول الله (ص) : رحم الله عبداًطلب من الله عزوجل _ حاجة فا لحّ فى الدعا ء استحيب له أولم يستجب (له) وتلا هذه الاية : ( وأدعوا ربّى عيسي(ع) ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّاً) (۱)

پيغمبر اكرم(ص) نے فرمايا : الله تعالى كى رحمت ہو اس بندہ پر جو پروردگار سے كوئي چيز چاہے اور اپنى درخواست پر اصرار كرے خواہ اسكى دعا مستجاب ہو خواہ نہ ہو پھرپيغمبر اكرم(ص) نے اس آيت كو جو كہ

____________________

۱) كافى ج۲ ص۴۷۵ح۶ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۳۹ح۸۶_

۷۰۴

حضرت ابراہيم كى نقل شدہ كلام ہے _ تلاوت فرمائي (وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ربّى شقيّا

آزر :آزر كى بت پرستى ۴; آزر كى دھمكياں ۲

ابراہيم :ابراہيم كا اميد دار ہونا ۱۵،۶ ۱; ابراہيم كا بيزار ہونا ۱; ابراہيم كا توكل ۹; ابراہيم كا عقيدہ ۱۲; ابراہيم كا قصہ ۱،۲،۵; ابراہيم كا مربى ۱۲; ابراہيم كى ہجرت ۹;ابراہيم كى استقامت ۷; ابراہيم كى بيزارى كا فلسفہ ۲; ابراہيم كى توحيد ۷; ابراہيم كى توحيد عبادى ۵; ابراہيم كى دعا ۱۰،۱۶، ۲۱;ابراہيم كى دعا كى قبوليت ۱۵; ابراہيم كى رائے۱; ابراہيمى كى سعادت ۱۶; ابراہيم كى مشكلات رفع ہونا ۱۶; ابراہيم كى ہجرت كا فلسفہ ۵/احكام :۳/اطاعت:

اطاعت كے احكام ۳، باپ كى محدود اطاعت ۳; ممنوع اطاعت۳

الله تعالي:الله تعالى كى امداديں ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

اميدوار ہونا:دعا كى قبوليت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۷; سعادت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۶

انبياء:انبياء كى دعائيں ۱۱

بت:بتوں سے درخواست۴

بت پرست:بت پرستوں كے رنج ۱۸

بت پرستي:ابراہيم (ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۴; بت پرستى كا فضول ہونا ۱۸;بت پرستى كى تاريخ ۴

بيزاري:بت پرستوں سے بيزارى ۱،۲; مشركين سے بيزارى ۱

تبليغ:تبليغ كے بے اثر ہونے كے آثار ۶

توحيد:توحيد عبادى كے آثار ۱۹;توحيد كى اہميت ۳; توحيد ميں استقامت ۷; توحيد ميں موانع ۱

توكل:الله تعالى پر توكل۹

دعا:دعا كى قبوليت كے اسباب ۱۳;دعا كے آثار ۱۱ ، ۱۶، ۲۰; دعا كے آداب ۱۴ ،۲۱; دعا ميں اصرار ۲۱

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۴

روايت:۲۱

سعادت:

۷۰۵

سعادت كے اسباب ۱۹

شقاوت:شقاوت كے موانع۲۰

عبادت:غير خدا كى عبادت كا فضول ہونا۸

عقيدہ :الله تعالى كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ ۱۲ عقيدہ كى نگہبانى ۵

مؤمنين:مؤمنين كے بارے ميں اميد ركھنا۱۷

مشركين :مشركين كے ساتھ زندگي۱

ہجرت:مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵،۶ ،۸ ،۹ ، ۱۶ ; ہجرت كى اہميت۸; ہجرت كے شرائط ۷

آیت ۳۹

( فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَكُلّاً جَعَلْنَا نَبِيّاً )

پھر جب ابراہيم نے انھيں اور ان كے معبودوں كو چھوڑ ديا تو ہم نے انھيں اسحاق و يعقوب جيسى اولاد عطا كى اور سب كو نبى قرار ديديا(۴۹)

۱_ حضرت ابراہيم (ع) نے شرك اور بت پرستى كے ما حول سے ہجرت كى اور بت پرستوں اور انكے معبودوں سے دورى اختيارى كي_فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله و هبنا له إسحق(ع) و يعقوب

۲_ آزر اور اسكے شہر و علاقہ كے لوگ بتوں اور الله كے علاوہ چيزوں كى پرستش كرنے والے تھے_

فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله

۳_ حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كا عطا ہونا ، الہى عنايت اور انكى ہجرت كى جزا تھي_

فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له إسحق(ع) ويعقوب

''لمّا'' حرف جزا(وہبنا ...) كے شرط ''اعتزلہم '' پر مترتب ہونے كو بيان كررہا ہے اور دلالت كررہا ہے كہ يہاں جزاء كا وجود شرط كے وجود كى بناء پر ہے_

۴_ ہجرت اور شرك و بت پرستى كى زمين كو ترك كرنا ، الہى جزاؤں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كى آمادگى پيدا كرتا ہے_فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له

۷۰۶

۵_ حضرت اسحاق(ع) و يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى اولاد اور الہى پيغمبر(ص) تھے_وهبناله إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

حضرت اسحاق (ع) حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند تھے جبكہ حضرت يعقوب(ع) سورہ ہود كى ستائيسويں آيت''ومن وراء اسحاق(ع) يعقوب ''كى بناء پر حضرت اسحاق(ع) كے فرزند اور حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے تھے_

۶_ حضرت يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى زندگى ميں ہى پيدا ہوچكے تھے_وهبنا له إسحق و يعقوب

كسى چيزكاہبہ ہونا اس زمانے ميں ظاہراً صادق آتاہے كہ ھبہ حاصل كرنے والا قيد حيات ميں ہو يہ كہ اس آيت ميں حضرت يعقوب(ع) بھى ابراہيم(ع) كے ليے ہبہ قرار ديا گيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ حيات ميں پيدا ہو چكے تھے_

۷_ نبوت، الله تعالى كى طرف سے تعيين ہونے والا مقام ہے_وكلاًّ جعلنا نبيا

۸_ صالح فرزند، الہى عنايت ہے_وهبنا له إسحق ويعقوب

۹_ باپ كى صلاحيتں فرزند كى صلاحتيوں اور كمال ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں _فلمّا اعتزلهم وهبنا له إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

آزر:آزركى بت پرستي۲

ابراہيم(ع) :حضرت ابراہيم(ع) كا قصّہ۱،۶; حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) كى عطا۳; حضرت ابراہيم(ع) كو يعقوب(ع) كى عطا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى بيزارى ۱; حضرت ابراہيم(ع) كى جزا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت۱،۳; حضرت ابراہيم(ع) يعقوب(ع) كى ولادت كے وقت۶

اسحاق:اسحاق(ع) كى نبوت۵;اسحاق(ع) كے مقامات ۵

الله تعالي:الله تعالى نعمات۸

الله تعالى كى عنايات:الله تعالى كى عنايات كے شامل حال۳

انبياء:انبياء كى تاريخ۶

باپ:باپ كا كردار۹

بت پرستى :بت پرستى كى تاريخ۲;حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۲

۷۰۷

بيزاري:بت پرستوں سے بيزاري۱، بت پرستى سے بيزارى ۱، شرك سے بيزاري۱ ;مشركوں سے بيزاري۱

شرك:شرك سے دورى كى جزا۲

كمال:كمال كے اسباب۹

نبوت:نبوت كا سرچشمہ۷; نبوت كا مقام۷

نعمت:فرزند صالح سى نعمت۸;نعمت كا پيش خيمہ۴

ہجرت:مشرك ماحول سے ہجرت۱;ہجرت كے آثار ۴

يعقوب:يعقوب كا قصّہ ۶;يعقوب كى تاريخ ولادت ۶ ; يعقوب كى نبوت۵; يعقو كے مقامات ۵

آیت ۵۰

( وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت كا ايك حصّہ بھى عطا كيا اور ان كے لئے صداقت كى بلندترين زبان بھى قرار دے دى (۵۰)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) الله تعالى كى خصوص رحمتوں سے فيض ياب تھے_

وهبنا لهم من رحمتن ''من ''تبعيض كا معنى دے رہا ہے يعنى''وهبنا لهم من بعض رحمتنا'' ہبہ اور بخشش الہى كاعنوان ان كى خصوصيت اور عظمت كى حكايت كررہا ہے_

۲_شرك كے ماحول سے ہجرت اور توحيد پر پائيداري انسان كے ليے الله تعالى كى خصوص رحمتوں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فلمّا اعتزلهم ...وهبنا لهم من رحمتنا

۳_ الله تعالى نے تاريخ ميں ابراہيم، اسحق اور يعقوب كيلئے حقيقى اور عظيم ثنا قرار دى ہے_

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

كلمہ''لسان''كے معانى اور استعمالات ميں سے ثنا اور تمجيد بھى ہے لہذا'' جعلنا ...'' سے

۷۰۸

مراد،ہم نے انكے ليے حقيقى اور بلند ثنا اور تمجيد قرار دہي_

۴_اللہ تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) كو انكى توحيد ۱ور پائدارى كے صلہ ميں انہيں اور انكى اولاد كو قابل تعريف اور صاحب عظمت قرار ديا_فلمّا اعتزلهم ...وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۵_لوگوں كى عزت افزائي اور تعريف ميں حقيقت اور سچائي كى رعايت كرنے كاضرورى ہونااور حقيقت سے باہر نہ نكلنا _

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا الله تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد كو عظيم ليكن سچى ثناء سے بہرہ مند كيا يعنى جو كچھ انكى تعريف و ثنا ميں كہا جاتا ہے حقيقت و واقعيت ہے نہ كہ مبالغہ ہے اس سے ايك درس اور پيغام مل رہا ہے سب لوگوں كو تعريف كرتے ہوئے افراط و تفريط كا شكار نہيں ہونا چاہيے بلكہ حقيقت كا ہى اظہاركرنا چاہيے _

۶_نيك نامى اور شہرت ايك شائستہ خصوصيت اور الہى رحمت كا نمونہ ہے_ووهبنا لهم من رحمتنا وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۷_ حضرت ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) و يعقوب(ع) الله تعالى كى عنايت كى بناء پركائنات و تاريخ ميں سچى اور پر جوش كلام كے حامل ہيں _وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

''لسان'' مختلف معانى ميں استعمال ہوتا ہے اسكا ايك معنى كلام ہے لہذا ممكن ہے كہ ''لسان صدق''سچى كلام كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد نے ظاہر كيا عين حقيقت ہے لسان كيلئے ''عليّا'' كى خصوصيت لوگوں ميں وسيع ردّ عمل كى علامت ہے_

۸_كلام ميں سچائي ايك عظيم اور بلند قدر و قيمت كى حامل خصوصيت ہے_وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) پررحمت ۱; ابراہيم(ع) كى اولاد پر رحمت۱; ابراہيم(ع) كى اولاد كى نيك نامى كے اسباب ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد پائدارى كى جزائ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد كى جزائ۴;ابراہيم(ع) كى سچائي كا سرچشمہ ۷;ابراہيم(ع) كى مدح۳;ابراہيم(ع) كى نيك نامى كے اسباب۴;ابراہيم(ع) كے فضائل ۳ ;

اسحق(ع) :اسحاق(ع) پر رحمت۱; اسحق(ع) كى صداقت كا سرچشمہ ۷ ;اسحق(ع) كى مد ح ۳ ; اسحق(ع) كے فضائل ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۲; الله تعالى كى رحمت كى علامات۶;اللہ تعالى كے لطف كے آثار۷

توحيد:توحيد ميں پائدارى كے آثار۲//رحمت: رحمت كے شامل حال۱

۷۰۹

سچائي:سچائي كى قدرو قيمت۸

صداقت:دوسروں كى تعريف ميں صداقت۵; صداقت كى قيمت۸

مدح:مدح ميں غلو سے پرہيز۵

نيك نامي:نيك نامى كا سرچشمہ۶;نيك نامى كے اسباب ۴

ہجرت:ہجرت كے آثار۲

يعقوب:يعقوب(ع) پر رحمت ۱; يعقوب(ع) كى صداقت كا سرچشمہ۷; يعقوب(ع) كى مدح۳; يعقوب(ع) كے فضائل۳

آیت ۵۱

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَى إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصاً وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں موسيى كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ ميرے مخلص بندے اور رسول و نبى تھے (۵۱)

۱_پيغمبر اكرم (ص) پر قرآن سے حضرت موسي(ع) كى داستان يا د كرنے كى ذمہ دارى _واذكر فى الكتب موسى

۲_ حضرت موسى (ع) كى حيات كى تاريخ او ر انكى صفات سبق آموز اور حياتى ہيں _واذكر فى الكتب موسي

۳_ پيغمبروں اور انكى پر خلوص سيرت كو ياد كرنا اور مكرم ركھنا، قرآنى ہدايت كى روشوں ميں سے ہے_

ذكر رحمت ربّك واذكر واذكر واذكر

۴_ الہى و معنوى شخصيات كو ياد ركھنے اور انكى تجليل و تكريم بپا ركھنے كا ضرورى ہونا_ذكر رحمت ...واذكر ...واذكر واذكر

۵_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كوہر طرح كى آلودگى سے پاك اوراپنے ليے خالص قرار ديا_إنّه كان مخلص

''مخلص'' (لام پر زبر) خالصشدہ وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كيا ہو اور آلودگى سے

۷۱۰

منزہ ركھا ہو (لسان العرب) اس كا مخلص (لام كے نيچے زير) سے فرق يہ ہے كہ مخلص وہ ہوتا ہے جس كى عبادت اسے خدا كے ليے خالص كرتے ہے ليكن مخلص وہ ہوتا ہے جسے خدا نے خالص كيا ہو _

۶_ حضرت موسي(ع) ، الله تعالى كے برگزيدہ اور مقام رسالت و نبوت پر فائز تھے_إنّه كان مخلصاً و كان رسولاً نبيّا

''رسول'' اور'' نبى '' ميں فرق يہ ہے كہ جو بھى الہى رسالت كا حامل ہو نبى بھى ہے نبييعنى حامل خبر ليكن ممكن ہے كہ كوئي نبى ہو ليكن كسى شخص ياقوم كى طرف بھيجانہ گيا ہو اور رسالت الہى كامل نہ ہو_

۷_خلوص، معنوى مقامات تك پہنچنے كيلئے پيش خيمہ ہے_إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۸_ معنوى اقدار، لوگوں كے قرآن ميں تذكرہ اور نام آنے كا معيار ہيں _واذكر ...إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۹_حضرت موسى (ع) كى پاكيزگى اور مقام رسالت و نبوت پر منتخب ہونا انكے شرف اور قرآن ميں تذكرہ ہونے كا موجب ہے_واذكر فى الكتب موسى إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا جملہ ''إنّہ كان ...اذكر'' كيلئے علت ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اخلاص:اخلاص كے آثار۷

اقدار:اقدرا كا معيار۸;اللہ تعالى كے برگزيدہ ۶ ; معنوى اقدار ۸

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۴

تكريم:تكريم كا معيار۸

ذكر:ذكر موسى (ع) كے اسباب۹; قصّہ موسي(ع) كا ذكر۱; مخلصين كا ذكر۳; نمونوں كا ذكر۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصے۱/مخلصين:۵

مقامات معنوي:مقامات معنوى كا پيش خيمہ۷

موسي(ع) :موسى (ع) كى تعظيم كے عوامل۹;موسى (ع) كى عصمت ۵ ; موسى (ع) كى نبوت۶ موسى (ع) كے برگزيدہ ہونے آثار۹; موسى (ع) كے فضائل ۵;موسى (ع) كے قصّہ سے عبرت ۲ ;موسى (ع) كے سے مقامات ۶

ہدايت:روش ہدايت۳

۷۱۱

آیت ۵۲

( وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيّاً )

اور ہم نے انھيں كوہ طور كے داہنے طرف سے آواز دى اور راز و نياز كے لئے اپنے سے قريب بلاليا (۵۲)

۱_ الله تعالى نے كوہ طور كى دائيں جانب سے حضرت موسى كو خطاب فرمايا اور ان سے كلام كى _ونادينه من جانب الطورالا يمن كلمہ''أيمن'' يا لفظ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا معنى خير و بركت ركھنا ہے يايہ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا مطلب دائيں جانب ہے مندرجہ بالا مطلب ميں دوسرا معنى مورد نظر ہے تو اس صورت ميں''الا يمن'' كلمہ ''جانب'' كى صفت ہوگا_

۲_كوہ طور ايكپاكيزہ جگہ ہے اور وہ مقام ہے كہ جہاں الله تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كلام كيا _ونادينه من جانب الطور الا يمن يہاں ''الايمن '' مبارك ومتبرك كے معنى ميں ہے لہذا ممكن ہے يہ ''الطور'' كيلئے صفت ہويا ممكن ہے كہ ''جانب '' كى صفت ہو_

۳_اللہ تعالى نے حضرت موسى كو اپنے ساتھ مناجات اور گفتگو كرنے كيلئے منتخب فرمايا_وقرّبنه نجيّا

۴_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ خصوصى باتيں كرتے وقت انہيں اپنا مقرّب كيا _وقربنه نجيّا

''نجيّ'' يعنى وہ جس سے خفيہ باتيں ہوں ( لسان العرب سے اقتباس ) اور اسكا اطلاق حضرت موسى (ع) پر اس حوالے سے ہے وہ جو باتيں اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كيں خفيہ تھيں اور فقط حضرت موسى (ع) ان سے آگاہ تھے_

۵_ حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا اور انكا غير خدا سے مكمل دورى اختيارى كرنا انكے الله تعالى كے ساتھ گفتگو كرنے اور الله تعالى كا مقرّب بننے كا باعث قرارپايا_إنّه كان مخلصاً ...ونادينه من جانب الطور الا يمن و قرّبنه نجيّا

حضرت موسى كى پچھلى آيت ميں كلمہ''مخلص''كے ساتھ توصيف (وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كياہو) يہ انكے ليے ندا الہى كو سماعت كرنے كى لياقت كا اظہار كررہى ہے_

۷۱۲

الله تعالي:الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو۱،۳،۴; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كا پيش خيمہ ۵ ; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كى جگہ۲

الله تعالى كى برگزيدہ لوگ۳

تقرّب:تقرّب كا باعث۵

كوہ طور:كوہ طور كى بركت ۲; كوہ طور كے دائيں جانب۱

موسى (ع) :حضرت موسى (ع) پر وحي۱;حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا۳،۵; حضرت موسى (ع) كا تقرّب۴; حضرت موسى (ع) كا قصہ۱،۲; حضرت موسى (ع) كے فضائل ۳;كوہ طور ميں موسى (ع) ۱

آیت ۵۳

( وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت خاص سے ان كے بھائي ہارون پيغمبر كو عطا كرديا (۵۳)

۱_حضرت ہارون(ع) كا مقام نبوت كيلئے انتخاب، حضرت موسى (ع) پر الہى عنايت ورحمت تھي_

ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۲_حضرت ہارون(ع) كو حضرت موسى كے مقاصد كے حوالے سے منتخب كيا گيااور وہ حضرت موسى (ع) كے الہى وظائف كو بجالانے ميں انكى مدد كيا كرتے تھے_وهبنا له ...هارون

حضرت ہارون(ع) كے حضرت موسى (ع) كو عطا ہونے كى تعبيردر حقيقت انكے اپنے بھائي كے الہى مقاصد ميں مكمل خدمت كرنے كے حوالے سے مبالغہ ہے لفظ''نبياَّ''حال ہے ا ور يہ بتارہا ہے كہ حضرت

ہارون اگر چہ خود بھى پيغمبر تھے ليكن اپنے بھائي كى خدمت ميں كمرہمت باندھى ہوئيتھى _

۳_حضرت موسى (ع) كى رحمت ميں الہى بھائي شامل حال تھے _ووهبنا له من رحمتن

۴_ حضرت ہارون(ع) حضرت موسى (ع) كے بھائي اور نبوت جيسے بلند مقام كے حامل _أخاه هارون نبيّا

۵_حضرت موسى (ع) ، الله تعالى كے نزديك حضرت ہارون(ع) سے بلند مقام ركھتے تھے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷۱۳

چونكہ حضرت ہارون(ع) كى نبوت حضرت موسى (ع) كيلئے عطا كے عنوان سے ہوئي ہے اس سے معلوم ہوا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا مقام حضرت ہارون(ع) سے كہيں بلند تر ہے_

۶_مقام نبوت، دوسرے پيغمبر كى پيروى سے مانع نہيں ہے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷_پيغمبروں پر الله تعالى كى رحمت انكے رسالت كے مقاصد ميں كاميابى كے اسباب پيدا كرتى ہے_

وهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۸_ ايك زمانہ ميں بہت سے الہى پيغمبروں كا وجود ، ممكن ہے_ووهبنا له ...هارون نبيّا

الله تعالي:الله تعالى كى رحمت كے آثار۷; الله تعالى كى عطا۱

انبياء:انبياء پر رحمت كے آثار۷; انبياء سے پيروى ۶; انبياء كى پيروي۶; انبياء كا ہم زمان ہونا۸;انبياء كى كاميابى كے اسباب۷

رحمت:رحمت كے شامل حال۱،۳

موسي(ع) :موسى (ع) پر رحمت ۱،۳;موسى (ع) كے بھائي ۴; موسى (ع) كى برتري۵; موسى (ع) كے مددگار۲; موسى (ع) كے مقامات۵

نبوت:نبوت كے آثار۶

ہارون(ع) :ہارون(ع) كا كردار۲;ہارون(ع) كے مقامات۱،۴; ہارون(ع) كى نبوت ۱،۴

آیت ۵۴

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں اسماعيل كا تذكرہ كرو كہ وہ وعدے كے سچّے اور ہمارے بھيجے ہوئے پيغمبر تھے (۵۴)

۱_پيغمبر اكرم(ص) كاوظيفہ ہے كہ وہ قرآن سے حضرت اسماعيل ''صادق الوعد'' كى داستان ياد فرمائيں _

واذكر فى الكتب إسماعيل

يہ كہ اس آيت ميں ذكر شدہ اسماعيل كيا حضرت ابراہيم(ع) كے فرزندہيں يا كوئي اور شخص؟ مفسرين كى دو آراء ہيں ہر ايك نے مختلف ادلہ سے مددلى ہے _ يہ نام قرآن ميں مطلق صورت ميں حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند پر اطلاق ہوا ہے اور يہاں كوئي قرينہ قطعى اس بات پر كہ اسماعيل صادق الوعد كوئي اور شخص ہے موجود نہيں ہے_

۷۱۴

۲_حضرت اسماعيل صادق الوعد كى زندگى كى تاريخ اور انكى صفات سبق آموز اور تعميرى جثيت كى حامل ہيں _واذكر فى الكتب إسماعيل

۳_اسماعيل صادق الوعد مقام رسالت و نبوت كے حامل تھے _و كان رسولاً نبيّا

۴_وعدہ ميں سچائي حضرت اسماعيل كى برجستہ صفات ميں سے تھى _واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۵_ وعدہ ميں سچائي اور اسماعيل كى رسالت و نبوت قرآن ميں انكے ذكر و نام كو مكرّم ركھنے كا سبب بني_

واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاً نبيّا

۶_وعدہ ميں سچائي ايك اچھى اور بہت قيمتى صفت ہے_واذكر فى الكتب ...إنّه كان صادق الوعد

حضرت اسماعيل(ع) كى ''صادق الوعد'' كے ساتھ تعريف ،موصوف كى تمجيد سے ہٹ كر صفت كى تمجيد بھى شمار ہوتى ہے_

۷_پيغمبروں اورسچائي كے نمونوں كا ذكر و تجليل ،قرآن كى ہدايت والى روش ميں سے ہے _واذكر ...واذكر ...واذكر

۸_الہى و معنوى شخصيتوں كى يادمنانا اور انكى تجليل وتكريم كرنا ضرورى ہے_واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۹_قرآن ميں افراد كى ياد منانے اور انكى تجليل كا معيار، معنوى اقدار ہيں _واذكر ...إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاًنبيّا

۱۰_حضرت اسحاق كى نسبت حضرت اسماعيل(ع) خصوصى مقام كے حامل تھے _واذكر فى الكتب إسماعيل

آيت ميں اسماعيل سے مراد وہى فرزند ابراہيم ہوں تو انكے نام كا اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كے نام سے بعد جن كا پچھلى آيات ميں ذكرہوا ہے ذكر ہونے كى چند وجوہات ہوسكتى ہيں ان ميں ايك يہ كہ كيونكہ حضرت اسماعيل(ع) كى والدہ حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت ميں انكے ہمراہ نہ تھيں ان آيات ميں اسى ليے صرف حضرت سارہ كے اولاد ہوا اور يہ كہ وہ آيت حضرت ابراہيم كى ہجرت كے بعد ديار غربت ميں انكے انس كو بيان كررہى ہے جبكہ حضرت اسماعيل بچپن ميں ہى حضرت ابراہيم سے جدا ہوگئے تھے تيسرى وجہ يہ ہے كہ حضرت اسماعيل كى بلند تر شرافت انكے مستقل ذكر كا باعث قرار پائي تھي_

۱۱_بريد العجلى قال : قلت لأبى عبداللّه (ع) يا بن رسول الله أخبرنى عن إسماعيل الذى ذكره الله فى كتابه حيث يقول ''واذكرفى الكتاب إسماعيل إنه كان صادق الوعد و كان رسولاَ نبيا ''ا كان إسماعيل بن ابراهيم قال :

۷۱۵

ذاك إسماعيل بن حزقيل (۱)

بريد عجلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق كى خدمت ميں عرض كى اے فرزند رسول خدا (ص) مجھے اس اسماعيل كہ بارے ميں بتا ئيں كہ جنكا الله تعالى نے اپنى كتاب ميں ذكر فرمايا اور يوں الله تعالى نے فرمايا ''اسماعيل واذكر فى الكتاب '' آيا يہاں مراد حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند اسماعيل ہيں ؟فرمايا يہ شخص حزقيل كے بيٹے اسماعيل ہيں

۱۲_عن أبى عبداللّه (ع) قال: انّما سمّى إسماعيل صادق الوعدلأنّه وعد رجلاً فى مكان فانتظر فى ذلك المكان سنّه فسمّاه الله عزوجل صادق الوعد امام صادق(ع) فرماتے ہيں كيوں كہ اسماعيل كواس ليے صادق الوعد كا لقب ملا كر انہوں نے ايك شخص كو وعدہ ديا تھا كہ ايك مقام پر اسكا انتظار كريں گے اس وعدہ كى بنا ء پر ايك سال تك اس جگہ پر اسكے انتظار ميں رہے پس الله تعالى نے انہيں ''صادق الوعد''كا لقب دي

۱۳_عن زراره قال :سا لت ا با جعفر (ع)عن قول الله عزوجل ''وكان رسولاً نبياًما الرسول و ما النبي; قال النبى الذى يرى فى منا مه و يسمع الصوت و لا يعاين الملك '' الرسول الذى يسمع الصوت ويرى فى المنام و يعاين الملك زرارہ سے روايت ہوئي ہے كہ امام باقر (ع) سے اس كلام الہى '' وكان رسولاًنبياً''كے بارے ميں سوال كيا كہ رسول كون ہے؟ اور نبى كون ہے؟ حضرت نے فرمايا: نبى وہ ہے جو اپنے خواب ميں ديكھتاہے اور آواز سنتا ہے ليكن فرشتے كا مشاہدہ نہيں كرتا جبكہ رسول وہ ہے كہ آواز بھى سنتا ہے اور خواب ميں بھى ديكھتا ہے اور فرشتے كا بھى مشاہدہ بھى كرتا ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اسحاق :اسحاق كے فضائل ۱۰

اسماعيل (ع) :اسماعيل (ع) كا عہد سے وفا كرنا۵;اسماعيل (ع) كا نبوت ۵; اسماعيل (ع) كى تعظيم كا فلسفہ۵;اسماعيل (ع) كى صداقت ۴،۵; اسماعيل (ع) كے فضائل۴،۵; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ص) : اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كا لقب ركھتے كا فلسفہ۱۲;اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى داستان سے عبرت۲; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى نبوت ۳; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كے مقامات۳

____________________

۱) بحارالانوار ج۱۳،ص۳۹۰ ،ح۶ تفسير برہان ج ۳ ص۱۶،ح۶_

۲) كافي،ج۲ ص۱۰۵ ،ح۷،نورالثقلين ج۳ص۳۴۲،ح۹۹

۳) كافى ج۱،ص۱۷۶،ح۱ ،نورالثقلين ج۳ ،ص۳۳۹ ، ح۹۰_

۷۱۶

اقدار:معنوى اقدار كا كردار۹

انبياء :انبياء كى تعظيم ۷; نبى سے مراد۱۳

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم۸

تكريم:تكريم كا معيار ۹

ذكر :اسماعيل صادق الوعد كا ذكر ۱;انبياء كا ذكر ۷; تربيتى نمونوں كا ذكر۷

رسول:رسول سے مراد۱۳

روايت:۱۱،۱۲،۱۳

صفات:پسنديدہ صفات۶

عبرت:عبرت كے اسباب۲

عہد:عہدسے وفا كى اہميت۶

ہدايت:ہدايت كى روش۷

آیت ۵۵

( وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِ مَرْضِيّاً )

اور وہ اپنے گھروالوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے اور اپنے پروردگار كے نزديك پسنديدہ تھے (۵۵)

۱_ اسماعيل صادق الوعد ہميشہ اپنے رشتے داروں اورگھر والوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے_وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة ہر آدمى كا ''اہل'' اسكا قبيلہ اور رشتے دار ہيں (لسان العرب)

۲_ اسماعيل صادق الوعد كے دين ميں نماز، زكات اورانفاق كى خصوصى اہميت تھى _وكان يا مر چهله بالصلوة و الزكوة

حضرت اسماعيل كا نماز،زكوة (انفاق ) پر اصرار، حضرت كے دين ميں ان دو كى اہميت كى علامت تھي_

۳_ نماز، زكوةاور انفاق ،گذشتہ اديان ميں بھى سابقہ ركھتے ہيں _وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

۷۱۷

۴_نماز و زكوة جيسے فرائض كا وقوع ،مسلسل اور ہميشہ كى تبليغ و تشريح كا محتاج ہے _وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة

''كان يا مر'' يعنى حضرت اسماعيل ہميشہ نماز كے انجام اور زكوة كى ادائيگى كا حكم ديتے تھے_

۵_ گھر والوں اور رشتہ داروں كى اصلاح خصوصى اہميت اور الہى پيغمبروں كے اہتمام كامركز تھي_

وكان يا مر أهله با الصلوة والزكوة

۶_ بيوى بچوں كو نماز اور انفاق كيلئے ابھارنا، مؤمن لوگوں كى ذمہ دارى ميں سے ہے_وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

''أہل'' كے معانى ميں سے زوجہ اور گھر والے ہيں (مصباح)

۷_ جناب اسماعيل صادق الوعد اورانكے اعمال و كردار الله تعالى كى مكمل رضايت كے مطابق تھے_وكان عند ربّه مرضيّا

۸_ حضرت اسماعيل كا عہد وں سے وفا كرنا اور اپنے عزيزوں كو نماز، زكوة اور انفاق كا پابند ركھنے پر اصرار كرنا، الله تعالى كى حصول رضايت كا باعث تھا_إنّه كان صادق الوعد وكان يا مر أهله بالصلوةوالزكوة وكان عند ربّه مرضيّا

۹_ وعدہ سے وفا اور امر بالمعروف الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صادق الوعد ...وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة وكان عند ربه مرضيّا

۱۰_ الله تعالى كى رضايت كسب كرنا بلند اور باعظمت مقصد ہے_وكان عند ربّه مرضيّا

۱۱_ حضرت اسماعيل صادق الوعد الہى تربيت ميں پرورش پانے دالے او ر انكى زندگى الہى تدبير اور ربوبيت كے تحت تھي_عند ربّه

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات۳

اسماعيل(ع) :اسماعيل(ع) سے راضى ہونا۸; اسماعيل(ع) كا رشتہ دارو ں كو دعوت۱;اسماعيل(ع) كى دعوت ۱ ; اسماعيل(ع) كا عہد سے وفا۸;اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كا انفاق ۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى زكوة۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى نماز۸

اسماعيل صادق الوعد(ع) :اسماعيل صادق الوعد(ع) سے راضي۷; اسماعيل صادق الوعد(ع) كا مربى ۱۱;اسماعيل صادق الوعد(ع) كے فضائل ۷/الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۱۱; الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ۸،۹; الله تعالى كى رضايت كى اہميت۱۰/الله تعالى كى رضايت:

۷۱۸

الله تعالى كى رضايت كے شامل حال۷

امر بالمعروف:امر بالمعروف كے آثار۹

انفاق:آسمانى اديان ميں انفاق ۳; انفاق كى تاريخ ۳; انفاق كے بارے ميں نصيحت ۶

اہميتيں :۱۰دين:دينى تعليمات كى تبليغ كى اہميت۴

رشتہ دار:رشتہ داروں كى اصلاح كى اہميت۵

زكوة:آسمانى اديان ميں زكوة۳;تاريخ زكوة ۳; زكوةكى اہميت۲،۴; زكوةكى دعوت۱

عہد:عہد سے وفا كے آثار۹

خاندان:خاندان كى اصلاح كى اہميت۵

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۶

نماز:آسمانى اديان ميں نماز۳; نماز كى اہميت۲; نماز كى تاريخ۳; نماز كى دعوت ۱; نماز كى نصيحت۶; نماز كے برپاكرنے كى اہميت ۴

آیت ۵۶

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقاً نَّبِيّاً )

اور كتاب خدا ميں ادريس كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ بہت زيادہ سچے پيغمبر تھے (۵۶)

۱_ الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كو قرآن سے قصّہ حضرت ادريس(ع) كے تذكرہ كا فرمان ديا_واذكر فى الكتب إدريس

۲_ حضرت ادريس(ع) كى زندگى اور خصوصيات تعميرى اور سبق آموز ہيں _واذكر فى الكتب إدريس

۳_ حضرت ادريس(ع) صديقوں ميں سے اور مقام نبوت كے حامل تھے_إنّه كان صديقاً نبيّا

۴_حضرت ادريس (ع) كى شخصيت صداقت اور نيكى كے عروج پر اور گفتار و عمل ميں وحدت ويكسوئي كى حامل تھي_إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديق'' صيغہ مبالغہ ہے يعنى جو بہت زيادہ سچائي والا ہو اور بعض نے كہا كہ صديق وہ ہے كہ جو گفتا ر اور اعتقاد ميں صادق ہو اور اپنى سچائي كو عمل ميں محقق كرے (مفردات راغب)

۷۱۹

۵_ حضرت ادريس(ع) كى مكمل صداقت اورسچائي اور انكى نبوت كا قرآن ميں تذكرہ موجود ہے اور يہ مورد احترام قرار پايا_واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقاً نبيّا انّہ كان صديقاً ''واذكر'' كيلئے علت كى مانند ہے_

۶_ معنوى اور الہى مقامات كو پانے كيلئے صداقت اختيار كرنے كا خصوصى كردار _إنّه كان صديقاً نبيّا

۷_ گفتار اور عمل ميں سچائي نيك و بلند ترعظمت كى حامل ہے اور لوگوں كى تجليل و ثنا كا ايك معيار ہے _

واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقا

۸_ صداقت ،مقام نبوت پرپہنچنے كى ايك شرط ہے _إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديقاً''كو'' نبيا'' پر مقدم كرنا مندرجہ بالا مطلب سے حاكى ہے _

۹_پيغمبروں كى ياد اور ان كى اور صداقت و سچائي كے نمونوں كى تجليل، قرآن مجيد كى تربيتى اور ہدايت كى روشوں ميں سے ايك روش ہے_واذكر ...واذكر ...واذكر

۱۰_ قرآن مجيد ميں معنوى اقرار ،لوگوں كى ياد كا معيار ہے_واذكر فى الكتب إدريس إنه كان صديقاً نبيا

۱۱_الہى و معنوى شخصيتوں كو ياد ركھنا او ر انكى تكريم و تجليل كرنا ضرورى ہےواذكر ...واذكر ...واذكر

آنحضرت (ص):آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

ادريس (ع) :ادريس(ع) كى تعظيم كے اسباب۵;ادريس(ع) كى صداقت ۳،۴;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار ۵;ادريس(ع) كى نبوت۳;ادريس(ع) كى نبوت كے آثار ۵;ادريس(ع) كے قصّہ سے عبرت۲; ادريس(ع) كے فضائل ۴; ادريس(ع) كے مقامات ۳

اقدار:اقدار كا معيار۱۰;معنوى اقدار۱۰

انبياء :انبياء كى تعظيم۹

اولياء اللہ:اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۱۱

تربيت:تربيت كى روش۹

تكريم:تكريم كا معيار ۷،۱۰

۷۲۰

ذكر:انبياء كا ذكر۹; قصّہ ادريس كا ذكر۱; نمونوں كا ذكر۱

سچائي:سچائي كى اہميت۷

صداقت:صداقت كے آثار۶،۸; صداقت كى اہميت ۷صديقان:۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصّے۱

معنوى مقامات:معنوى مقامات كا پيش خيمہ۶

نبوت:نبوت كى شرائط۸

ہدايت:ہدايت كى روش۹

آیت ۵۷

( وَرَفَعْنَاهُ مَكَاناً عَلِيّاً )

اور ہم نے ان كو بلند جگہ تك پہنچاديا ہے (۵۷)

۱_ الله تعالى نے حضرت ادريس(ع) كو عظمت و بلندى كے مقام تك پہنچايا_ورفعنه مكاناً عليّ

۲_ حضرت ادريس (ع) كى كامل صداقت انكے بلند مقام پر فائز ہونے كا پيش خيمہ بني_إنّه كان صديقاً نبيّاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۳_صداقت كمال و رشد اور انسان كے الله تعالى كے نزديك مقام رفيع تك پہنچے كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صديقاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۴_ الله تعالى نے حضرت عيسي(ع) كو بلند بالا مقام تك پہنچاديا_ورفعنه مكاناً عليّا

احتمال ہے كہ ''مكان'' سے مراد، مادى مقام ہو كہ اس صورت ميں مراد، انكا آسمان كى طرف حضرت عيسى (ع) كى مانند معراج كرنا ہے_

ادريس(ع) :ادريس(ع) كا قصہ ۴; ادريس(ع) كا كمال ۱;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار۲; ادريس(ع) كى معراج۴; -

۷۲۱

ادريس(ع) كے كمال كا باعث۲;ادريس(ع) كے مقامات ۱،۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۴

صداقت:صداقت كے آثار۳

كمال:كما ل كا باعث۳

آیت ۵۸

( أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّداً وَبُكِيّاً )

يہ سب وہ انبياء ہيں جن پر اللہ نے نعمت نازل كى ہے ذريّت آدم ميں سے اور ان كى نسل ميں سے جن كو ہم نے نوح كے ساتھ كشتى ميں اٹھايا ہے اور ابراہيم و اسرائيل كى ذريّت ميں سے اور ان ميں سے جن كو ہم نے ہدايت دى ہے اور انھيں منتخب بنايا ہے كہ جب ان كے سامنے رحمان يك آيتيں پڑھى جاتى ہيں تو روتے ہوئے سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۵۸)

۱_ حضرت زكريا (ع) ، يحيي(ع) ، مريم(ع) ، عيسي(ع) ، ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسي(ع) ، ہارون(ع) ، اسماعيل (ع) اور ادريس (ع) ، الله تعالى كى خاص نعمت كے حامل تھے _أولئك الذين أنعم الله عليهم

''أولئك'' سے مرادان تمام مواردہيں جو سورہ مريم كے آغاز سے لے كر اس آيت تك ذكر ہوئے ہيں يہ بھى واضح ہے كہ جملہ ''أنعم الله ...'' ميں نعمت سے مراد ،معمول كے مطابق نعمتيں نہيں ہيں كيونكہ ايسى نعمات تو ديگر افراد كو بھى حاصل ہيں پس وہ نعمات جو اس گروہ كيلئے زبان احسان ميں بيان ہوئيں ہيں وہ كوئي خاص نعمتيں ہيں _

۲_ قرآن نے بعض انبياء كے نسبت كے تذكرہ ميں صرف انہيں حضرت آدم سے منسوب كيا ہے_من النبييّن من ذرية ء ادم جملہ'' من ذرية ء ادم'' ميں من تبعيض كے معنى ميں ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ '' ذرية ء ادم'' ان چار خصوصيات ميں سے ايك ہے كہ جو ''النبييّن'' كيلئے ذكر كئي گئي ہيں تين كيلئے خصوصيات يہ ہيں''ممن حملنا مع نوح'' ذرية ابراہيم اور (ذرية) إسرائيل _اگر چہ سب كے سب پيغمبر ذرية آدم ہيں ليكن يہ بات بالخصوص حضرت ادريس(ع) كيلئے كہى گئي كہ جو حضرت نوح(ع) سے پہلے موجود تھے اور وہ سوائے حضر ت آدم(ع) كے كسى دوسرے سے نسبت نہيں ركھتے ہيں جبكہ ديگر انبياء اپنے نزديك ترين نسب ميں سے كسى برجستہ ترين فرد كے ساتھ منسوب ہيں _

۷۲۲

۳_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں سوار افراد كى نسل ميں حضرت ابراہيم جيسے عظيم الشان پيغمبر اكرم(ص) پيدا ہوئے _من النبييّن ...ممّن حملنا مع نوح ''من حملنا مع نوح'' سے مراد پہلے اور بعد كے قرينہ كى رو سے ''ذرية من حملنا ...'' ہے پچھلى آيات ميں مذكورہ انبياء ميں سے فقط ابراہيم ہيں كہ جہنيں ''ذرية آدم'' كے علاوہ حضرت نوح كے ہمراہ نسل سے منسوب كيا گيا_

۴_ بعض انبياء كہ جنكا ذكر سورہ مريم ميں ہوا ہے (حضرت اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) اور اسماعيل(ع) ) حضرت ابراہيم (ع) كى نسل سے تھے_من النبييّن ...من ذرية إبراهيم

۵_ سورہ مريم ميں بعض ديگر انبياء كہ جنكا ذكر ہوا ہے (زكريا(ع) ،يحي(ع) ، عيسي(ع) ، موسي(ع) اور ہارون(ع) ) يہ تمام اسرائيل (حضرت يعقوب(ع) ) كى نسل سے تھے _من النبييّن ...من ذرية إبراهيم و إسرائيل

۶_حضرت آدم ، حضرت نوح(ع) كے ہمراہ لوگ، ابراہيم(ع) اور حضرت يعقوب(ع) پورى تاريخ ميں انبياء كے آباو اجدادكے حوالے سے مركز ى اور باعظمت شخصيات ہيں _من النبييّن من ذرية ء ادم و ممّن حملنامع نوح ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل

۷_خاندان اور نسب كااصيل ہونا اولاد كى سعادت و كمال ميں اہم كردار ركھتاہے_من ذرية ء ادم ...من ذرية إبراهيم وإسرائيل الہى پيغمبروں كاايك ہى سلسلہ اور نسل ميں واضح كيا جانا بتاتا ہے كہ اولاد كے كمال ميں نسب و خاندان كا كردار ہوتا ہے_

۸_نواسے بھى بيٹوں اور پوتوں كى مانند كسى شخص كى اولاد اور نسل شمار ہوتے ہيں _

أولئك ...و من ذرية إبراهيم

تاريخ بتاتى ہے كہ حضرت مريم(ع) اور عيسي(ع) حضرت ابراہيم(ع) كے نواسى اور نواسہ شمار ہوتے تھے ليكن اس آيت ميں حضرت عيسي(ع) ''اولئك'' ميں آنى والى نسل انبياء ميں شمار كيے گئے ہيں لہذابيٹى كى اولاد بھى ذرّيت اور نسل شمار ہوتى ہے_

۹_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں لوگ، بافضيلت اورتعريف كى شائستگى ركھنے والے تھے_وممّن حملنا مع نوح

۷۲۳

''ذريت آدم'' كى تعبير تمام انبياء كيلئے كافى تھى ليكن انكے آباء و اجداد كے حوالے سے بعض لوگوں كى تصريح جيسا كہ حضرت نوح(ع) كے ہم سفر لوگوں كا ذكر ہونا انكى بلند و بالا شخصيت كوبتارہا ہے_

۱۰_ حضرت نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا اور اسے منزل مقصود تك پہنچا نے والا، الله تعالى تھا_وممّن حملنا مع نوح

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) كى حضرت يعقوب(ع) اور انكى نسل كے علاوہ بھى انبياء پر مشتمل نسل موجود تھي_ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل ''اسرائيل ''حضرت يعقوب (ع) كا لقب ہے آپ حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے اور اسحاق(ع) كے فرزند تھے اگر انبياء كى نسل فقط حضرت يعقوب(ع) سے ہى جارى رہتى تو يہاں حضرت ابراہيم(ع) اور اسرائيل كا جدا جدا ذكر كى ضرورت نہ رہتى _چونكہ ايك كا ذكر ہى كفايت كرتا ليكن دونوں كا مستقل ذكر تباتا ہے كہ حضرت ابراہيم(ع) كى نسل ميں ايك اور سلسلہ انبياء بھى جو كہ انكے فرزند حضرت اسماعيل (ع) سے جارى ہوا_

۱۲_اللہ تعالى نے انبياء (ع) سے ہٹ كہ ديگر افراد كو بھى اپنى خصوص نعمات سے نوازا ہے_الذين أنعم اللّه عليهم من النييّن و ممّن هدينا واجتبين

''من ہدينا ...'' النبييّن پر عطف ہے اورہيں بتا تا ہے كہ جنہيں اللہ تعالى نے مخصوص نعمت سے نوازا ہے وہ يہ ہيں (۱) انبياء (۲) وہ جو الله تعالى كى طرف سے ہدايت يافتہ اور منتخب شدہ ہيں _

۱۳_ حضرت مريم سلام الله عليہا الہى پيغمبروں ميں سے نہيں تھيں _أولئك ...من النبييّن وممّن هدينا و اجتبين

جيسا كہ '' ممّن ہدينا'' كاعطف ''من النبيّن'' پر ہو تو ضرورى ہے پچھلى آيت ميں ان دو مذكوروں كے در ميان كہ جن پہ'' اولئك '' سے اشارہ ہوا غيربنى بھى موجود ہو كيونكہ عطف سے مختلف ظہور پيدا ہو رہا ہے اس طرح كہ پچھلى آيات ميں حضرت مريم (ع) سے ہٹ كہ واضح طور پر يا مذكورين كى نبوت كے حوالے اشارہ سامنے آيا ہے تو اس صورت ميں ''من ہدينا '' كا جو مورد باقى بچتا ہے وہ فقط مريم سلام الله عليہا كى ذات ہے_

۱۴_حضرت ابراہيم(ع) ،اللہ تعالى كى خصوصى ہدايت كى حامل اور پرودگار كى بارگاہ ميں ايك برگزيدہ انسان تھيں _

وممّن هدينا و اجتبين

۱۵_ انبياء اور برگزيدہ ہدايت يافتہ لوگ ،الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ميں گر جاتے ہيں اور روتے ہيں _

من النبيين ...وممّن هدينا واجتبنا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّوسجّداً وبكيّا

۱۶_ حضرت زكريا(ع) ، يحي(ع) ، مريم سلام الله عليہا ، عيسي(ع) ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسى (ع) ،

۷۲۴

ہارون(ع) ، اسماعيل(ع) و ادريس(ع) ، الہى آيات سنتے وقت سجدہ ميں گر جاتے تھے اور حالت سجدہ ميں آنسو بہاتے تھے_الئك ...إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ و سجّداً و بكيّا

۱۷_ قرآنى آيات سننے كے دوران سجدہ اور گريہ در حقيقت قرآن اور الہى آيات كا سامنا كرنے كے آداب اور شائستگى ميں سے ہےإذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّ واسجّداً وبكيّا

۱۸_الہى آيات سننے كے دوران خضوع و خشوع ، سجدہ اور گريہ الہى ،مخصوص الہى نعمت كے حامل ہونے كى خبر ديتا ہے_أولئك الذين أنعم الله عليم ...إذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّو اسجّداً و بكيّا

''إذا تتلى '' در اصل'' اولئك'' كيلئے خبر اول يا خبر كے بعد خبر ہے يعنى وہ اسطرح تھے كہ آيات كے سننے كے دوران سجدہ ميں گرجاتے اور گريہ كرتے تھے_

۱۹_ سجدہ كى حالت ميں گريہ اور الہى آيات كے مقابل خضوع، نعمت ہدايت كے حامل ہونے اور الہى بارگاہ ميں برگزيدہ ہونے كے آثار ميں سے ہيں _وممّن هدينا واجتبينا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ وسجّداً و بكيّا

۲۰_ سجدہ كى حالت ميں سجدہ اور گريہ، ايك پسنديدہ اور بافضيلت حالت ہے _إذا تتلى عليهم خرّوا سجّداً و بكيّا

''بكيّا'' جمع ہے اور ''سجّداً'' كى طرح مقدرہ حال ہے يعنى مذكورہ افراد، الہى آيات سنتے ہى خود كو سجدہ اور گريہ كيلئے زمين پرگرا ديتے تھے_

۲۱_قرآن اورديگر آسمانى كتب ميں الہى آيات ، الله تعالى كى وسيع رحمت كا جلوہ ہيں _إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن

''آيات'' كى نسبت ''رحمن'' كى طرف مندرجہ بالا مطلب كو بتا رہى ہے ''تتلى '' كا مضارع ہونا تبا رہا ہے كہ ''النبيين'' اور ''من ہدينا واجتبينا '' كى صفات ہر زمانے ميں ايسا ہى تقاضا كرتى ہيں لہذا آيات الرحمن ،قرآن كو بھى شامل ہيں _

آدم(ع) :حضرت آدم(ع) كى نسل۲

آسمان كتابيں :آسمانى كتابوں كا رحمت ہونا۲۱

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) آيات الہى سننے كے وقت۱۶;ابراہيم(ع) پر نعمات ۱; ابراہيم(ع) كا سجدہ ۱۶; ابراہيم(ع) كا گريہ۱۶; ابراہيم(ع) كا نسب۳; ابراہيم(ع) كى نسل ۴،۱۱;ابراہيم(ع) كے فضائل۱

ادريس(ع) :ادريس (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶ ; ادريس(ع) پر نعمات ۱;ادريس(ع) كا سجدہ۱۶; ادريس(ع) كا گريہ ۱۶; ادريس (ع) كا نسب۲;ادريس(ع) كے فضائل۱

۷۲۵

اسحاق(ع) :اسماعيل (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶;اسحاق(ع) پر نعمات۱;اسحاق(ع) كا سجدہ ۱۶;اسحاق(ع) كا گريہ ۱۶ ; اسحاق(ع) كا نسب۴;اسحاق(ع) كے فضائل ۱

اسماعيل:اسماعيل ايات الہى سننے كے وقت۶ ۱; اسماعيل پر نعمات ۱;اسماعيل كا سجد ہ ۱۶; اسماعيل كا گريہ۱۶; اسماعيل كا نسب۴ ، ۱ ; اسماعيل كے فضائل ۱

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى علامات ۲۱، الله تعالى كى ہدايات ۱۰

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات پر خضوع ۱۹; الله تعالى كى آيات كى رحمت ۲۱;

انبياء:انبياء آيات الہى سننے كے وقت۱۵;انبياء كا سجدہ ۱۵; انبياء كا گريہ ۱۵; انبياء كا نسب۲;انبياء كى تاريخ ۲،۳،۴،۵،۶،۱۱;نوح كے بعد انبياء ۳

انسان :نسل انسان۸

اہميتيں :۲۰

برگزيدہ الہي:برگزيدہ الہى آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; برگزيدہ الہى نعمات۱۲;برگزيدہ الہى كا خضوع ۱۹; برگزيدہ الہى كا سجدہ۱۵، ۱۹ ; برگزيدہ الہى كا گريہ۱۵،۱۹; برگزيدہ الہى كى علامات ۱۹; برگزيدہ الہى كے فضائل۱۲

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كے انبياء۵/خاندان:خاندان كے اصيل ہونے كا كردار۷

خشوع:الہى آيات سننے كے وقت خشوع۱۸

خضوع :الہى آيات سننے كے وقت خضوع۱۸

زكريا(ع) :زكريا (ع) الہى آيات سننے كے وقت۱۶;زكريا(ع) پر نعمات۱;زكريا(ع) كا سجدہ ۱۶; زكريا(ع) كا گريہ۱۶; زكريا(ع) كا نسب۵;زكريا(ع) كے فضائل ۱

سجدہ:الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ۱۸; سجدہ ميں گريہ۱۹;سجدہ ميں گريہ كى فضيلت ۲۰; سجدہ كى فضيلت ۲۰

سعادت:اسباب سعادت۷

عيسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت عيسي(ع) ۴; عيسي(ع) پر نعمات۱;عيسي(ع) كا سجدہ ۱۶;عيسي(ع) كا گريہ ۱۶; عيسي(ع) كا نسب ۵;عيسي(ع) كے فضائل۱

۷۲۶

قرآن ;قرآن سننے كے آداب ۱۷; قرآن كى رحمت۱

گريہ:الہى آيات سننے كے وقت گريہ۱۸

مريم(ع) :آيات الہى سننے كے وقت مريم(ع) ۱۶;مريم(ع) پر نعمات ۱;مريم(ع) كا برگزيدہ ہونا ۱۴; مريم(ع) كا سجدہ ۱۶;مريم كا گريہ ۱۶;مريم(ع) كى نبوت كارد ہونا ۱۳; مريم(ع) كى ہدايت۱۴;مريم(ع) كے فضائل ۱،۱۴

موسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت موسى (ع) ۱۶; موسى (ع) پر نعمات ۱;موسى (ع) كا سجدہ ۱۶; موسى (ع) كا گريہ ۱۶ ; موسى (ع) كا نسب۵; موسى (ع) كا فضائل ۱نسب:نسب كاكردار ۷

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۱،۱۲;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خشوع ۱۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خضوع۱۸،۱۹; نعمت كے شامل حال لوگوں كا سجدہ ۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كا گريہ ۱۸،۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كى علامات ۱۸،۱۹/نواسہ:نواسے كا بيٹا كہلانا۸

نوح (ع) :نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا ۱۰; نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى مدح ۹ ;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى نسل۳;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كے فضائل ۹

ہارون(ع) :آيات الہى سننے كے وقت ہارون(ع) ۱۶;ہارون(ع) پر نعمات ۱;ہارون(ع) كا سجدہ ۱۶; ہارون(ع) كا گريہ ۱۶ ; ہارون(ع) كا نسب۵;ہارون(ع) كے فضائل ۱

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگ آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; ہدايت يافتہ لوگوں پر نعمات ۱۲ ; ہدايت يافتہ لوگوں كا خضوع۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا سجدہ۱۵،۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا گريہ ۱۵ ، ۱۹ ; ہدايات يافتہ لوگوں كى نشانيان ۱۹ ; ہدايت يافتہ لوگوں كے فضائل ۱۲

يحي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يحي(ع) ۱۶;يحى (ع) پر نعمات۱ ; يحي(ع) كا سجدہ ۱۶; يحى (ع) كا گريہ ۱۶; يحي(ع) كا نسب۵ ; يحي(ع) كے فضائل ۱

يعقوب(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يعقوب (ع) ۱۶; يعقوب(ع) پر نعمات ۱; يعقوب(ع) كا سجدہ ۱۶; يعقوب(ع) كا گريہ۱۶; يعقوب (ع) كا نسب۴; يعقوب(ع) كى نسل ۵،۱۱;يعقوب(ع) كے فضائل ۱

۷۲۷

آیت ۵۹

( فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً )

پھر ان كے بعد ان كى جگہ پر وہ لوگ آئے جنھوں نے نماز كو برباد كرديا اور خواہشات كا اتباع كرليا پس يہ عنقريب اپنى گمراہى سے جامليں گے (۵۹)

۱_ ہر پيغمبر كے اپنى قوم سے جاتے ہى ايسے نااہل لوگوں نے جگہ لے لى جہنوں نے نماز كو بتاہ كيا اور شہوات (ہوائے نفس)كى پيروى كرنے لگے_''خلف'' (لام پرزبر) اچھے جانشين جبكہ خلف ( لام ساكن) بر ے جانشين كيلئے استعمال ہوتا ہے ( مقاييس اللغة) تواس بنياد پر ''خلف من بعد ہم خلف''كا ترجمہ بھى انكى جگہ پر برے جانشين آگئے_

۲_ پيغمبروں كى وفات كے بعد انكى راہ وروش ہميشہ نااہل لوگوں كے ہاتھوں لا پر وائي اور تبائي كا شكار رہي_

فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۳_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا، گمراہى اورعذاب ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقوں غيّا ''غيّ'' كا معنى گمراہى ہے _ كہا جاتا ہے كہ جملہ ''يلقون غيّاً '' ميں بعدوالى آيت كے قرينہ ''يدخلون الجنة'' سے ايكمضاف مقدر ہے يعني'' يلقون جزاء غيہم'' وہ اپنى گمراہى كى سزا جو كہ جہنم اور عذاب ہے چكھيں گے_

۴_ نماز كو ضائع كرنا اور اسميں لا پروائي كرنا، حرام اور گناہ كبيرہ ہے_أضاعوا الصلوة ...فسوف يلقون غيّا

جيسا كہ كہا گيا ہے كہ''يلقون غيّاً '' كا بعد والى آيت ''يدخلون الجنة'' كے قرينہ سے معنى ''يلقون جزاء غيہم ''ہے جو وعدہ عذاب شمارہوتا ہے اور يہ وعدہ عذاب بھى گناہان كبيرہ كے در مقابل ديا جاتا ہے_

۵_ نفسانى خواہشات كى پيروى حرام ہے_واتبعوا الشهوات فسوّف يلقون غيّا

۶_پيغمبروں كى رحلت كے بعد نماز كو ضائع كرنااور شہوات كيپيروى كرنا انحرافات كى حقيقى اساس تھي_

فخلف من بعدهم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۷_نماز كاقيام اوراس كےليے اہتمام كرنا اور نفسانى و شہواتى خواہشات سے دورى اختيار كرنا پيغمبروں اور ہدايت يافتہ لوگوں كى دو اہم اورآشكار صفات تھيں _فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات _

۷۲۸

۸_ تمام الہى اديان ميں نماز اہم اور اساسى مقام ركھتى ہے_فخلف ا ضاعوا الصلوة

وہ تمام چيزيں كہ جو دين كى طرف پشت كرنے اور اہميت نہ دينے كے حوالے سے ذكر ہوئي ہيں آيت نے ان ميں سے نماز كا ذكر كيا ہے يہ بذات خود احكام دين كے مجموعہ اور الہى اديان ميں نماز كے مركزى كردار كى صراحت ہے_

۹_ نماز كا اہتما م كرنا اور اسے ضائع نہ كرنا نفسانى خواہشات اور شہوت پرستى سے جہادكا باعث ہے_

ا ضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

'' أضاعوا الصلوة '' كى عبارت كا ''اتبعوا الشهوات '' والى عبارت پر مقدم ہونا بتار ہا ہے كہ كسطرح نماز كو ضائع كرنا شہوات كے دروازے كو كھولنے كا باعثبنتا ہے_

۱۰_ نماز كا اہتمام كرنا او رنفسانى خواہشات كى طرف پشت كر لينا، ہدايت اور عذاب سے نجات كا موجب ہے_

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

۱۱_''فى المجمع قيل'': أضاعو ها بتا خيرها عن مواقيتها من غير ان تركوها أصلاً ...و هوالمروى عن أبى عبداللّه (۱)

مجمع البيان ميں آيا ہے كہ كہا گيا ہے (آيت كا معنى يہ ہے) كہ نمازكو وہ ضائع كرتے تھے يعنى اسكو اسكے مقررہ اوقات سے تاخير كے ساتھ ادا كرتے تھے نہ يہ كہ كلى طور پر اسے ترك كرديتے تھے اور يہ معنى امام صادق(ع) سے روايت ہوا ہے_

۱۲_''فى جوامع الجامع'' ''واتبعوا الشهوات'' رووا عن علي(ع): من بنى الشديد و ركب المنظور و ليس المشهوراً (۱)

كتاب جوامع الجامع ميں آيت ''واتبعوا الشہوات '' كے ذيل ميں آيا ہے كہ: حضرت علي(ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا:(تابع شہوات) وہ ہے جو محكم عمارت بنائے اور ايسى سوار پر سوراى ہو جو كہ لوگوں كى توجہ كامركز ہو اور مشہور لباس پہنے_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ص۸۰۲، نورالثقلين ج۳ ،ص ۳۵۱ ح۱۱۶_۲)جوامع الجامع،ج۲ ،ص ۴۰۱ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۵۱ ح۱۱۷ _

۷۲۹

۱۳_عن أبى الحسن موسى بن جعفر(ع) : ...قال عزّوجل:'' فسوف يلقون غيّاً ً '' وهو جبل من صفر يدرو فى وسط جهنم'' (۱)

امام موسى بن جعفر(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ الله تعالى عزّوجل نے فرمايا ہے :'' ...فسوف يلقون غيّاً'' وہ زرد تانبے سے بنا ہوا پہاڑ ہے كہ جو جہنم كے در ميان گھو متاہے_

۱۴_عن أبى أمامة قال: ...قلت: (الرسول الله (ص) ) و ما غيّ و ء اثام؟ قال: نهران فى أسفل جهنم يسيل فيهما صديد أهل لنار وهمإللتان ذكر الله فى كتابه'' فسوف يلقون غيّاً'''' ومن يفعل ذلك يلق أثاماً ...'' (۲)

ابى امامة سے نقل ہوا كہ ...ميں نے رسول خدا(ص) كى خدمت ميں عرض كى : غيّ اور اثام كيا ہيں ؟تو آپ(ص) نے فرمايا : جہنم ميں سب سے نيچے دو نہريں ہيں كہ جن كے اندر جہنميوں كا خون اور ريشہ جارى رہتا ہے:يہ دونوں وہى ہيں كہ الله تعالى نے قرآن ميں فرمايا ہے:'' فسوف يلقون غيّا'' ومن يفعل ذلك يلق اثاماً''

۱۵_عن النبى (ص) قال: الغى واد فى جهنم (۳) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي كہ آپ(ص) نے فرمايا: غيّ ،جہنم ميں ايك وادى ہے_

احكام:۴،۵

انبياء :انبياء كا نماز كيلئے اہتمام كرنا۷; انبياء كى تاريخ ۱،۲،۶; انبياء كى خصوصيات ۷; انبياء كى سيرت سے اعراض ۲;انبياء كى وفات۲،۶;انبياء كے جانشينوں كا نماز ضائع كرنا۱; انبياء كے جانشينوں كى خواہشات پرستى ۱

تزكيہ:تزكيہ كا باعث۹

جہنم:جہنم كى گہرائياں ۱۵; جہنم كى نہريں ۱۴;جہنم كے پہاڑ ۱۳حرام چيزيں :۴،۵

خواہشات پرست لوگ:خواہشات پرست لوگوں سے مراد۱۲

خواہشات پرستى :خواہشات پرستى سے پرہيز ۷; خواہشات پرستى سے پرہيز كے آثار۱۰; خواہشات پرستى كى حرمت۵;خواہشات پرستى كے آثار ۳،۶روايت:۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵

عذاب :عذاب سے نجات كے اسباب ۱۰; عذاب كے موجبات۳

____________________

۱) تاويل الايات الظاہرہ ص۲۹۸، تفسير برہان ،ج۳ ،ص۱۸ ،ح۲_۲)تفسير طبرى ج۸، ص۳۵۶، ح۲۳۷۹۰،الدر المنشور ج۵، ص۵۲۸_۳) الدر المنشور ج۵ ص۵۲۸_

۷۳۰

گمراہي:گمراہى كے اسباب ۳،۶

گناہاں كبيرہ:۴

نماز:آسمانى مذاہب ميں نماز۸;نماز بجالانے كے آثار۹;نماز كو ضائع كرنے سے مراد ۱۱;نماز كو ضائع كرنے كا گناہ ۴; نماز كو ضائع كرنے كى حرمت۴; نماز كو ضائع كرنے كے آثار۳;نماز كي اہميت۸ ;نماز كے احكام ۴; نماز ميں تاخير كرنے كى سرزنش۱۱; نماز ميں سستى كرنے كا گناہ ۴;نماز ميں سستى كرنے كى حرمت ۴

ہدايت:ہدايت كے اسباب۱۰

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگوں كا نماز كيلئے اہتمام ۷; ہدايت يافتہ لوگوں كى صفات۷

آیت ۶۰

( إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئاً )

علاوہ ان كے جنھوں نے توبہ كرلي، ايمان لے آئے اور عمل صالح كيا كہ وہ جنّات ميں داخل ہونگے اور ان پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائے گا (۶۰)

۱_ نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے والوں كى عذاب سے نجات كى راہ صرف توبہ ، حقيقى ايمان اورعمل صالح ہے_فسوف يلقون غيّاً إلاّ من تاب وء امن وعمل صالحا

جملہ ''إلاّ من تاب ...''ميں استثنا متصل ہے اور يہاں توبہ سے مراد،نمازكو ضائع كرنے اور خواہشات كى پيروى كرنے پر پشيمانى ہے ايمان كے حوالے سے اس ليے ''حقيقى '' كى قيد كا ذكرہوا ہے كہ پچھلى آيت ميں ذكرشدہ افرادبظاہر مؤمن تھے ليكن نماز كو بھى ضائع كرتے تھے يعنى صرف ظاہرى ايمان ركھتے تھے ليكن ايمان واقعى سے بہرہ مند نہ تھے يعنى ظاہرى اور نام كا ايمان ركھتے تھے حقيقى ايمان كے حامل نہ تھے_

۲_ توبہ كرنے والے اور عمل صالح كے حامل مؤمن ، جنت ميں داخل ہونگے _

إلّاّ من تاب و امن وعمل صالحا فا ولئك يدخلون الجنة

۳_ نماز كو ضائع كرنے اورخواہشات كى پيروى كرنے والوں كى توبہ قبول ہوگى _

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات ...إلاّ من تاب

۷۳۱

۴_ بعض گذشتہ فاسق فاجر لوگوں نے انبياء كى تعليمات پر غفلت كے مظاہرہ كرنے پر توبہ كى اور ايمان راسخ كے ساتھ اعمال صالح انجام ديے_خلف أضاعوا الصلوة ...إلاّ من تاب و ء امن وعمل صالحا

دونوں آيات ميں افعال كا ماضى ہونا بتا رہا ہے كہ يہ چيزيں گذشتہ زمانہ ميں واقع ہوئيں _

۵_نماز كو ضائع كرنے اورنفسانى خواہشات كے پيروكار لوگ، حقيقى ايمان نہيں ركھتے ہيں _أضاعوا الصلوة واتبعوإ لشهوات ...إلاّ من ء امن بظاہر تو پچھلى آيت ميں مذكورہ افراد انبياء كے پيرو كاروں اور مؤمنين كے زمرہ ميں شمار ہوتے تھے لہذا يہاں انكے ايمان مجد د سے مراد يہ ہے كو نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے كى وجہ سے انكا ايمان حقيقى نہ تھا بلكہ ظاہرى اور سطحى ايمان تھا_

۶_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا عملى كفر ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوإلشهوات ...إلاّ من تاب وء امن

۷_گناہ سے توبہ اور سچا ايمان ،تمام آسمانى اديان كى مشتركہ تعلميات ميں سے ہے_فخلف من بعدهم ...إلاّ من تاب و ء امن

۸_ اعمال صالح كو بجالانا، تمام الہى اديان كا حكم ہے_فخلف من بعدهم إلاّ من ...عمل صالحا

۹_ توبہ كرنے والے كہ جہنوں نے ايمان لايا اور اعمال صالح انجام ديے قيامت كے دن بغير كسى معمولى سے كمى كے تمام تر جزا كے حقدار ہو نگے _من تاب و ء امن و عمل صالح فا ولئك يدخلون الجنة ولايظلمون شيئ

''ظلم'' يعنى كسى چيز كو اسكے غير مناسب جگہ پر قرار دنيا خواہ كمتر يا بڑھاكہ (مفردات راغب) ''لا يظلمون '' كا معني''لا ينقصون'' ہے اور اسكا مطلب يہ ہے كہ انكى سابقہ بدكاريوں كى وجہ سے اب انكے عمل كى جزا و انعام سے كوئي چيزكم نہ كى جائے گى اور نہ ان پر ظلم ہوگا_

۱۰_ جنت ان لوگوں كى مكمل طور پر جزا ہے كہ جنكا كردار نيك ہے اور انہوں نے بدكار يوں سے توبہ كى ہو_

فأولئك يدخلون الجنة ولا يظلمون شيئا

۱۱_ الله تعالى ، بندوں پر معمولى ساستم بھى روا نہيں ركھتا_ولا يظلمون شيئا

۱۲_ الله تعالى كا جزا اورانعام والا نظام ہر قسم كے ظلم و ستم سے منزہ ہے_

ولا يظلمون شيئا

''شيئاً'' ممكن ہے كہ ''ظلماً'' سے كنايہ ہو اور اس چيز سے حكايت كررہا ہو كہ روز قيامت كسى قسم كا ظلم محقق نہ ہوگا_

۷۳۲

۱۳_ اخروى جزا سے ممنوعيت خواہ كمترين كيوں نہ ہو ايك ظلم ہے_ولا يظلمون شيئ

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات ۷،۸; آسمانى اديان ميں ہماہنگي۷،۸

اسماء صفات:صفات جلال۱۱

الله تعالي:الله تعالى اور ظلم۱۱،۱۲

ايمان:ايمان كى اہميت۷;ايمان كے آثار ۱،۲

توبہ:آسمانى اديان ميں توبہ۷; توبہ كى اہميت ۷ ; توبہ كے آثار ۱،۲

توبہ كرنے والے:توبہ كرنے والوں كى اخروى جزا ۹; صالح توبہ كرنے والوں كى جزا۱۰

جزا :اخروى جزا سے ممنوعيت كا ظلم ہونا۱۳

جزا كا نظام:جزا كے نظام كى خصوصيات ۱۲

جنت :جنت كا جزا ہونا۱۰;جنت كے اسباب۲

خواہش پرست لوگ:خواہش پرست لوگوں كى بے ايمانى ۵; خواہش پرست لوگوں كى توبہ قبول ہونا ۳ ; خواہش پرست لوگوں كى نجات كے اسباب۱

خواہش پرستي:خواہش پرستى كے آثار۶

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب۱

عمل صالح:آسمانى اديان ميں عمل صالح۸; عمل صالح كى اہميت ۸; عمل صالح كى جزا۹; عمل صالح كے آثار ۱،۲

كفر:كفر عملى كے اسباب۶

گذشتہ اقوم:گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كا ايمان ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كى توبہ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كاعمل صالح۴

مؤمنين:صالح مؤمنين كى جزا ۱۰

نماز:نماز كو ضائع كرنے والوں كا بے ايمان ہونا۵; نماز كو ضائع كرنے والوں كى توبہ قبول ہونا۳;نماز كو ضائع كرنے والوں كى نجات كے اسباب ۱ ; نماز كو ضائع كرنے كے آثار ۶

۷۳۳

آیت ۶۱

( جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدَ الرَّحْمَنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّهُ كَانَ وَعْدُهُ مَأْتِيّاً )

ہميشہ رہنے والى جنّات جس كا رحمان نے اپنے بندوں سے غيبى وعدہ كيا ہے اور يقينا اس كا وعدہ سامنے آنے والا ہے (۶۱)

۱_ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_يدخلون الجنة ...جنّات عدن

''جنات عدن''پچھلى آيت ميں ''الجنة '' سے بدل ہے ''جنّات'' كا جمع صورت ميں آنا اور ''الجنة'' سے بدل ہونا بتا تا ہے كہ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_

۲_ جنت آسائش اور سكون سے بھر پوررہنے كا ٹھكا نہ ہے_جنّات عدن

بعض نے ''عدن '' كو مصدر بتا يا ہے كہ اسكا معنى قيام كرنا ہے جبگہ بعض ديگرنے اسے جنت زمين كيلئے علم جانا ہے اور كہا ہے كہ اسے اس ليے جنت كا نام ركھا گيا ہے كہ وہ قيام كرنے اور ٹھہرنے كى جگہ ہے (كشاف ،ج۳)بہر حال يہ كلمہ جنت كے ٹھہرنے كى جگہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_ يہ ذكر كر نا يہاں ضرورى ہے كہ ستائش اورتعريف كے مقام پرٹھہرنے كى جگہ ايسى جگہ كو بتا يا جاتا ہے كہ جس ميں قيام كرنے كى تمام تر شرائط موجود ہوں _

۳_ عدن كى جنات، توبہ كرنے والے مؤمنين اور عمل صالح كے مالك لوگوں كى جگہيں ہيں _

فا ولئك يدخلون الجنة ...جنّات عدن

۴_ الله تعالى نے اپنے بندوں كو عدن كى جنات ميں داخل ہونے كا وعدہ ديا ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۵_ الله تعالى كاہر خاص بندہ اپنى مخصوص جنت كا حامل ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

''جنات '' اورعبادكا جمع آناممكن ہے اس مطلب سے حكايت كررہا ہو كہ ہر بندہ كى مخصوص جنت ہے_

۶_ عدن كى جنات، الله تعالى كى لا محدود رحمت كا جلوہ ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن

كلمہ''الرحمن'' مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے_

۷_ رحمان ،اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_وعد الرحمن

۸_ الله تعالى كى بندگى ايك بلند و با لا مرتبہ اور جنت ميں داخل ہونے كا سبب ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۹_عمل صالح كے حامل مؤمنين، الله تعالى كى عبوديت كے مقام پر پہنچ چكے ہيں _

۷۳۴

من ء امن وعمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنّة ...جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۱۰_ مؤمن لوگوں نے جنت كے حوالے سے الہى وعدہ پر دنياميں دنياوى آنكھوں سے پوشيدہ ہونے كے با وجود مانا اورايمان ركھا_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

اس مندرجہ با لا مطلب ميں ''بالغيب ...'' ضمير محذوف كيلئے حال ہے كہ ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے تو اس صورت ميں ''با'' والا حرف ''ملابست'' كے معنى ميں ہے يعنى الله تعالى كا بندوں سے وعدہ ايسى جنات كے بارے ميں ہے كہ جو آنكھوں سے پنہان ہيں انہوں نے اگر چہ عدن كى جنات كو نہيں ديكھا ليكن اس پر ايمان ركھتے ہيں اس قسم كا بيان وعدہ الہى كے حوالے سے مؤمنين كى تعريف كا پہلو ركھتا ہے اسى طرح اگر''بالغيب'' عبادہ كيلئے حال ليا جائے اور اس سے مرا بندوں كا عدن كى جنات سے غايب ہونا ہو تو يہى معلوم ہوتا ہے_

۱۱_ الله تعالى نے جنت موعود كو لوگوں كى نگاہوں سے پنہاں ركھا ہوا ہے_يدخلون الجنة التى وعدالرحمن عباده بالغيب ''بالغيب'' مندرجہ بالا مطلب ميں '' وعد الرحمن'' ميں محذوف ضمير كا حال ہے كہ جو ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۲_ مؤمنين،بہشت ميں اس ليے داخل ہونگے كہ انہوں نے غيب پر ايمان لايا اور اسكى تصديق كى _

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

''بالغيب'' ميں ''با'' ممكن ہے سبب كيلئے ہو اور ''وعدہ'' كے متعلق ہو يعنى مؤمنين كى غيب پر ايمان كى وجہ سے الله تعالى نے مؤمنين سے وعدہ كيا تھا واضح ہے كہ اسى وجہ سے ''بتصديق الغيب'' كلام مقدر ہوگي_

۱۳_ الله تعالى كا وعدہ ،تخلف نا پذير ہے_إنّه كان وعده ما تيا ''ما تي'' اسم مفعول ہے اور آچكنے كے معنى ميں ہے يہ در حقيقت الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے پر تاكيدہے يعنى يقينا اس وعدہ (جنّات ) كو پالوگے كيونكہ ان وعدوں تك پہنچنا زمانہ قديم سے ہى متحقق ہو چكاہے_

۷۳۵

۱۴_ الله تعالى كا مؤمنين كيلئے ايك تخلف ناپذير وعدہ جنّات ہے_يدخلون الجنّة وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

۱۵_ تمام ادوار تاريخ ميں الہى وعدوں كا حصول اس بات كى دليل ہے كہ لوگ آخرت ميں بھى يقينا ان كو پاليں گے_

وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

جملہ''انّہ كان ...'' ميں ''كان'' زمانہ قديم پر اور عبارت ''إنّہ كان'' كا مضمون جملہ''وعد الرحمن'' ميں وعدہ كے حتمى تحقق پر دلالت كررہا ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانيان ۶;اللہ تعالى كے اخروى وعدوں كا حتمى ہونا۱۵; الله تعالى كے وعدوں پرايمان لانے والے ۱۰;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا۱۳; الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے كے دلائل ۱۵; الله تعالى كے وعدے۴

الله تعالى كے بندے:۹امور غيبى امور:۱۱

ايمان:غيب پر ايمان كے آثار۱۲

تائبين:جنت عدن ميں تائبين۳

جنت :جنت پر ايمان لانے والے۱۰;جنت عدن كاوعدہ۴; جنت كا پنہان ہونا ۱۱; جنت كا وعدہ ۱۴ ; جنت كى خصوصيات ۱،۲; جنت كے باغوں كا زيادہ ہونا ۱; جنت كے مراتب ۱۰ ; جنت ميں آسائش۲; جنت ميں جانے كے اسباب۸، ۱۲ ; جنت ميں جاودانى ۲; جنت ميں رحمت ۶ ; جنت ميں سكوں ۳

جنتى لوگ:۳

صالحين:جنت عدن ميں صالحين۳

عبوديت:عبوديت كا مقام۸;عبوديت كے آثار۸

غيب:غيب پر ايمان لانے والے ۱۰

مؤمنين:جنت عدن ميں مؤمنين ۳; صالح مؤمنين كى عبوديت ۹;مؤمنين سے وعدہ جنّات ۱۴; مؤمنين كى اخروى جزا ۱۲;مؤمنين كے فضائل ۱۰ ; صالح مؤمنين كے مقامات ۹

۷۳۶

آیت ۶۲

( لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْواً إِلَّا سَلَاماً وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيّاً )

اس جنت ميں سلام كے علاوہ كوئي لغو آواز سننے ميں يہ آئے گى اور انھيں صبح و شام رزق ملتا رہے گا (۶۲)

۱_ جنت عدن ميں كسى قسم كى فضول اور بيہودہ گفتگوجنتى لوگوں كى سماعت سے نہيں ٹكرائے گي_

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده ...لايسمعون فيها لغو

''لغوا ً''سے مراد وہ چيزہے جو نہ قابل توجہ ہو اور نہ اس سے كسى قسم كا فائدہ پہنچے مورد بحث آيت ميں ''لغو'' سے مرد قرينہ استماع كى بناء پركلام باطل ہے_

۲_ ہر قسم كى لغو اور بيہودہ بات سے پرہيز لازم ہے_لا يسمعون فيها لغوا

جنيتوں كى صفات،توصيفى زاويہ سے قطع نظر بہت سے نصيحتوں اور نكات پر مشتمل ہيں مثلاً بيہودہ گفتگو اور لغو كام كا غلط ہونا اور اس سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

۳_ دنيا ميں مؤمنين، لوگوں كى بيہودہ گفتگو سے اذيت ميں ہيں _لا يسمعون فيها لغوا

جنت ميں جو نہيں ہوگااسكا بيان كرنا ناممكن ہے اور نہ ہى مفيد ليكن ان ميں سے بعض باتوں كا سامنے آنا مؤمنين كيلئے مدہ ہے كہ جس سے دنيا ميں تمہيں اذيت پہنچى ہے وہ وہاں نہيں ہے_

۴_ جنتيوں كى آپس ميں گفتگو، فضول باتوں اور بيہودہ چيزوں سے پاك اور ايك دوسرے كى سلامتى اور آسائش كى تمنا سے سرشار ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلاما

'' إلاّ سلاماً'' ميں استثنا ء منقطع ہے يعنى''لكن يسمعون سلاماً'' ويا'' كلاماً سالماً'' بعض مفسرين اسے استثنائ متصل سمجھتے ہيں انكے نزديك ''سلام '' آفات سے سلامتى كى درخواست ہے كہ جس سے جنتيوں كے اكرام وعزت افزائي كے علاوہ كچھ مفہوم ہى نہيں ركھتا كيونكہ جنت ميں كوئي آفت ہى نہيں ہے كہجس سے سلامتى كى دعا لغو نہ ہو_

۵_جنتيوں كيلئے ہر صبح اور عصر خصوصى منظم اور ضمانت شدہ رزق كا مہيا ہونا_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

يہ كہ جنت ميں جو كچھ بھى مانگا جائيگا مہيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے جو كچھ اس آيت ميں صبح اور عصر كے رزق كے بارے ميں آيا ہے خصوصى تفضل ہے البتہ بعض نے اس جملہ كو جنتى رزق كے دائمى ہونے سے كنايہ ليا ہے_

۷۳۷

''عشي'' كے معنى كے حوالے سے مختلف نظريات بيان ہوئے ہيں ان ميں سے ايك ظہر سے غروب تك اور دن كا آخر مراد ليا گيا ہے(مصباح)

۶_ جنتى لوگ ہميشہ جنتى نعمات اور رزق سے بہرہ مند ہونگے_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

صبح وعصر ممكن ہے تمام وقت كا كنايہ ہوں _

۷_ جنتى لوگوں كى زندگى ميں تبدل زمانى (صبح و شام) موجود ہوگا_لهم رزقهم فيها بكرة وعشيا

۸_ صبح اور عصر غذاكھانے كيلئے مناسب اوقات ہيں _ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

۹_ جنت ميں داخل ہوتے ہى روحى اور جسمانى آسائش و سلامتى حاصل ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلماً ولهم رزقهم فيه اس آيت ميں جنتيوں كيلئے دو قسم كى تسكين ذكر ہوئي ہے_(۱) روحى تسكين اس حوالے سے كہ وہاں ہر قسم كى باتيں سلامتى و ايمان سے سر شار ہونگى (۲) جسمانى تسكين كہ جسمانى ضروريات پورا ہونے سے حاصل ہوگي_

۱۰_''شهاب بن عبد ربّه قال: شكوت إلى أبى عبداللّه (ع) ما ا لقى من الا وجاع والتخم فقال : تغّد وتعش ولا تأكل بينهما شيئاًفإن فيه فساد البدن ا ما سمعت الله عزّوجل يقول: لهم رزقهم فيها بكرة وعشياً (۱)

شہاب بن عبد ربّہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق عليہ السلام كى خدمت ميں دردوں اور معدہ ميں بد ہضميكى شكايت كى تو حضرت نے فرمايا: صبح اور شام غذا كھاؤ اور انكے در ميان كچھ نہ كھاؤ چونكہ ان دو اوقات كے درميان غذا كھا نے سے بدن تباہ ہو جاتا ہے كہا تم نے نہيں سنا كہ الله تعالى فرماتا ہے :لهم رزقهم فيها بكرة و عشي

بات:لغو باتوں سے دورى كے اہميت۲

جنت:جنت عدن كى خصوصيات ۱; جنت ميں صبح۷;جنت ميں رات ۷

جنتى لوگ:جنتى لوگ اور بيہوہ گفتگو۱;جنتى لوگوں كى آروز۴; جنتى لوگوں كى آسائش۴،۹; جنتيوں كا ناشتہ۵; جنتيوں كى خصوصيات زندگي۷; جنتيوں كى خصوصيات گفتگو۴; جنتيوں كى روزي۵، ۶; جنتيوں كى سلامتي۴،۹; جنتيوں كى صفات ۵; جنتيوں كے فضائل ۶; جنتيو ں كيلئے پروگرام ۵;

____________________

۱) محاسن برقى ،ج۲،ص۴۲۰، ح۱۹۶،نورالثقلين ج۳،ص۳۵۱، ح۱۲۰،

۷۳۸

جنتيوں كيلئے رات كا كھانا ۵

روايت:۱۰

سلامتي:سلامتى كى روش۱۰

طعام:طعام كے آداب۸; طعام كا وقت۸

مؤمنين:مؤمنين اور بيہودہ گفتگو۳; مؤمنين كى نفسانى تكليف۳;مؤمنين كے دنياوى رنج۳

نعمت:نعمت كے شامل حال۶

آیت ۶۳

( تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيّاً )

يہى وہ جنّات ہے جس كا وارث ہم اپنے بندوں ميں متقى افراد كو قرار ديتے ہيں (۶۳)

۱_ تقوى اختيار كرنے والے بندگان الہي، جنت كے وارث ہيں _تلك الجنة التى نورث من عبادنا من كان تقيّا

۲_ الله تعالى تقوى اختيار كرنے والوں كو جنت عطا كرنے والا ہے_نورث من عبادنا

۳_ عبادت اور تقوي، جنت كے حصول كا سبب ہيں _تلك الجنة من عبادنا من كان تقيّا

۴_ جنت متقى لوگوں كے كردار كے اجر سے بڑھ كر جزاہے نہ يہ كہ اسكے برابر _نورث من عبادنا من كان تقيّا

وہ مال جس تك بغير كسى محنت و زحمت كے پہنچاجائے اس پر ارث كا اطلاق ہوتاہے (مفردات راغب) يہ تعبير (ارث) جنت كيلے كى تخصيص كے ساتھ ''من كان تقيّاً'' اس مطلب پر اشارہ كر رہى ہے كہ جب تك تقوى نہ ہوگا جنت ميں داخل ہونا ممكن نہيں ہے دوسرى طرف جنت كو ايسا سرمايہ تبايا گيا ہے كہ جو بغير محنت كے حاصل ہو تا كہ يہ سمجھا يا جا ئے كہ يہ جزا اس كردار كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵_ تقوي، ايك باعظمت اور مقدر بنانے والى صفت ہے_تلك الجنة ...من كان تقيّا

۶_ توبہ، ايمان اور عمل صالح تقوى كے جلووں ميں سے ہيں _

۷۳۹

إلاّ من تاب و ء امن و عمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنة ...تلك الجنة التي من كان تقيّا

۷_ انسان كا كرداراس كى آخرت كے انجام كو بنانے والا ہے_تلك الجنة من كان تقيّا

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كى وراثت ۱

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۲

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ۶

جنت :جنت كا جزاہونا ۴;جنت كے اسباب ۳; جنت كے وارث ۱

تقوى :تقوى كے آثار۳،۶;تقوى كى عظمت۵

توبہ:توبہ كا پيش خيمہ۶

عبادت:عبادت كے آثار۳

عظمتيں :عظمتوں كا معيار۵

عمل:عمل كے آثار۷

عمل صالح:عمل صالح كا پيش خيمہ۶

متقين:متقين كى جزا۴; متقين كى وراثت ۱; متقين كے فضائل ۱،۲

مقدر:اخروى مقدر ميں موثر اسباب ۷; مقدر ميں مؤثر اسباب۵

آیت ۶۴

( وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيّاً )

اور اے پيغمبر ہم فرشتے آپ كے پروردگار كے حكم كے بغير نازل نہيں ہوتے ہيں ہمارے سامنے يا پس پشت يا اس كے درميان جو كچھ ہے سب اس كے اختيار ميں ہے اور آپ كا پروردگار بھولنے والا نہيں ہے (۶۴)

۱_ انبياء كى تاريخ اور انكى توحيد پر مبنى دعوت وہ الہي معارف ہيں كہ جہنيں فرشتوں نے الله تعالى كے حكم كے مطابق معين اوقات ميں پيغمبر اكرم(ص) كى طرف ابلاغ كيا _وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

يہ آيت اور بعد والى آيت ميں موجود قرينہ ''فاعبدہ واصطبر لعبادتہ'' كے مطابق پچھلى آيات كا ذيل اس نكتہ كوبيان كر رہے ہيں

۷۴۰

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945