تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254600 / ڈاؤنلوڈ: 3536
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارياں ۷

مشركين :۱

ہودعليه‌السلام :حضرت ہود(ع) اور جنون ۳; حضرت ہود(ع) اورقوم عاد ۵ ;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا بيزارى كا اعلان ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۸; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۶;حضرت ہود(ع) كا گواہ بنانا ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كے ارادہ كا محكم ہونا ۸

آیت ۵۵

( مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ )

لہذا تم سب مل كر ميرے ساتھ مكارى كرو اور مجھے مہلت نہ دو(۵۵)

۱_ حضرت ہو د(ع) نے اپنى قوم كے مشركين كو اعلان كركے بتاديا كہ وہ فقط خداوند متعال كى ذات كو كائنات ميں مؤثر اور لائق عباد ت سمجھتے ہيں _انّى بريء مما تشركون من دونه

( دونہ ) كى ضمير لفظ ( الله )جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے تمام مشركين اور ان كے خداؤں كو اپنے خلاف سازش اور جنگ كے ليے للكارا_

فكيدونى جميع

كيونكہ اس سے پہلى والى آيت ميں مشركين اور ان كے بتوں كے بارے ميں گفتگو تھى تو لفظ(جميعا) سے مراد، تمام مشركين اور بت ہيں _

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين ميں اعلان كيا كہ وہ مكارى اور سازش ميں انہيں مہلت نہ ديں اور انہيں اپنے اندر سے نكال باہر كرديں _فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

(انظار) كا معنى مہلت دينا ہے اور(لا تنظرون ) كا معنى يہ ہوگا كہ مجھے مہلت نہ دو يہ كنايہ ہے كہ (مجھے ختم كردو) _

۴_بتوں كى عاجزى اور انسانوں كى زندگى ميں ان كا بے اثر ہونا ،نيز قوم عاد كى خداوند متعال كے ارادے كے سامنے بے بسي، وہ مقاصد ہيں جس كى وجہ سے حضرت ہود(ع) نے لوگوں كو مقابلہ اوراپنے خلاف سازش كے ليے بلايا_

فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

۱۶۱

(كيدوا) (كيد) مصدر سے فعل امر ہے (جو فريب دينے)كے معنى ميں آتا ہے_ مذكورہ بالا جملہ ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے امر سے مراد امر تعجيزى ہے يعنى مخاطب كے كام كو انجام دينے ميں عاجز ہونے كو بتانے كے ليے اس سے كوئي چيز طلب كرنا _

۵_ قوم عاد اور ان كے خداؤں كا اپنے درميان سے حضرت ہودعليه‌السلام كے ہٹانے پر عاجز ہونا، ان كى رسالت كى حقانيت پر واضح دليل اورنشانى ہے_فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

''فا'' ''فكيدوني'' ميں نتيجہ كيلئے ہے اور ايك جملہ سے حاكى ہے جو كہ مقدر ہے''ان نقول لا اعتريك ...''كے قرينہ سے وہ جملہ يوں ہوگا''ان كا ن كما تقولون فكيدوني'' اگر بتوں ميں اتنا دم خم ہے تو تم ان كے ساتھ مل كر ميرے مقابلے ميں آجاؤ اور ميرا كام تمام كردو_

۶_ حضرت ہود عليہ السلام كا على الاعلان بتوں سے بيزارى كا اظہار كرنا اور بتوں كا حضرت ہودعليه‌السلام كا كچھ نہ بگاڑ سكنا يہ اس بات كى دليل تھى كہ قوم عاد كا حضرتعليه‌السلام كے بارے ميں جو دعوى ( حضرت ہودعليه‌السلام كا بتوں كے ذريعے جنوں ميں مبتلا ہوجانا) تھا اسميں كوئي حقيقت نہيں تھي_إن نقول الّا اعترى ك بعض الهتنا بسوء فيكدونى جميعاً ثم لا تنظرون

بت :بتوں كا عاجز ہونا ۴،۵،۶

بيزاري:باطل خداؤں سے بيزارى ۶

خدا:خداوند متعال كى خصوصيات ۱; مشيت الہى ۴

قوم عاد:تاريخ قوم عاد۴،۵; قوم عاد كا عاجز ہونا ۴،۵; قوم عاد كا مكر۳;قوم عاد كو دعوت ۲; قوم عاد كى سازش ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۵;قوم عاد كے جھوٹ بولنے كے دلائل ۶

ہود(ع) :حضرت ہود اور قوم عاد ۱،۲،۳ ، ۴;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت ہود كا عقيدہ ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۳،۴;حضرت ہود كا لڑائي كے ليے بلانے كا فلسفہ ۴; حضرت ہودكا نظر يہ كائنات ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كو مہلت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى بيزارى ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد افعالي۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد عبادى ۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى دعوت حق ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كے قتل كى سازش ۳

۱۶۲

آیت ۵۶

( إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

ميرا اعتماد پروردگار پر ہے جو ميرا اور تمھارا سب كا خدا ہے اور كوئي زمين پر چلنے وال ايسا نہيں ہے جس كى پيشانى اس كے قبضہ ميں نہ ہو ميرے پروردگار كا راستہ بالكل سيدھا ہے (۵۶)

۱_ قوم عاد اس كوشش ميں تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام كو آزار و اذيت ديں اور اپنے در ميان سے انكو ختم كرديں _

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۲_ حضرت ہود(ع) اپنے الہى توكّل كى وجہ سے قوم عاد كے مكر و سازش كے خوف سے محفوظ ہونے پر مطمئن تھے_

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله

( إنى توكلت ...) كا جملہ معنى كنائي (فيكدونى جميعاً ...) كے ليے علت ہے وہ معنى كنائي يہ ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو ضرر دينے سے عاجز تھى _

۳_ خداوند عالم، تمام انسا نوں كا مالك و پرودگار او ر ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_على الله ربّى و ربّكم

۴_ خداوند متعال كى معرفت اور اسكى عالمگير ربوبيت، اسكى ذات پر توكل اور دشمنان دين سے خوف نہ كھانے كا موجب ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم

اپنے توكل كو بيان كرنے كے بعدخداوند متعال كى ربوبيت كى توصيف ( ربّى و ربّكم) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال تمام مخلوقات كا ربّ ہے اور وہ سزاوار ہے كہ اس پر توكل كيا جائے _

۱۶۳

۵_ حضرت ہود،عليه‌السلام ابلاغ رسالت الہى ميں مصمم تھے اور اس راستے ميں ہر مشكل و اذيت كو برداشت كرنے كے ليے آمادہ تھے _فكيدونى جميعاً ثم لاتنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ خدا پر توكل اور امور كو خداوند عالم كے سپرد كرتے ہوئے دين كے دشمنوں سے خوف نہ كھائيں اور اپنى ذمہ دارى كو بھر پور انداز سے انجام ديں _فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون انى توكلت على الله ربى و ربّكم

۷_ تمام مخلوقات پر خداوند متعال كى حاكميت كا اعتقاد اور اسے تمام انسانوں كا ربّ سمجھنا انسان ميں الله پر توكل كا انگيزہ پيدا كرتا ہے _إنى توكلت على الله ربى و ربكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۸_ تمام زندہ مخلوقات، فرمان اور حاكميت الہى كے ماتحت ہيں _ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

( ناصية) سر كى پيشانى كو كہا جاتا ہے كبھى پيشانى كے اوپر والے بالوں پر اطلاق ہوتا ہے _ سركے آگے والے حصّے اور بالوں كو پكڑنا يہ اسكى حاكميت اور تسلط سے كنايہ ہے_

۹_ كوئي بھى جاندار شے خواہ وہ انسان ہو يا حيوان، الله تعالى كى مرضى كے بغير كسى دوسرے كو ضرر پہنچانے پر قادر نہيں ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

حضرت ہود(ع) كے مقابلہ طلب كرنے اور خداوند عالم پر توكل ركھنے كے بعد خدا وند عالم كا تمام جانداروں پر اپنى حاكميت كو بيان كرنا يہ معنى ديتا ہے كہ تمام اشياء مرضى خدا كے تابع ہيں اور اس كى مرضى كے بغير كوئي بھى جاندار ( بے جان بت تو دركنار) كسى كو بھى ضررو تكليف پہنچانے پر قادر نہيں ہے_

۱۰_ خداوند متعال كى عالمگير ربوبيت اور تمام جانداروں پر تسلّط اورذات الہيپر توكل ركھنا حضرت ہود(ع) كى تعليمات ميں سے تھيں _إنّى توكلت عل الله ربّى و ربّكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۱۱_ افعال خداوندى اور اسكى تدبير، حكمت كى بنياد اور صحيح راستے پر ہے _إن ربّى على صراط مستقيم

۱۲_انبياء كے دشمنوں كے مقابلہ ميں خداوند عالم كى اپنے انبياء كى حمايتكرنا اسكى ربوبيت كے تقاضوں ميں سے اور اپنے كاموں كو حكمت و صحيح بنيادوں پر قرار دينے ميں سے ہے_إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم إنّ ربّى على صراط مستقيم

۱۶۴

( إنّى توكلت ...) كا جملہ خداوند متعال كى حضرت ہودعليه‌السلام كى حمايت پر دلالت كرتا ہے _ اور (إن ربّي ...) كا جملہ اس معنى كى علت ہے _ اس صورت ميں خداوند متعال كے صحيح و سيدھے كاموں كا ہونا يہ تقاضا كرتا ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام كى دشمنوں كے مقابلے ميں حمايت كى جائے _

۱۳_ خداوند متعال، مومنين اور جو اس پر توكل كرتے ہيں ان كا حامى اور مددگار ہے _

إنى توكلت على الله إن ربى على صراط مستقيم

۱۴_'' عن على ابن ا بى طالب(ع) فى قوله( إن ربى على صراط مستقيم) يعنى انه على حق يجزى بالإحسان إحساناً و بالسّيء سئيّاً ويعفو عمن يشاء و يغفر سبحانه و تعالى (۱)

خداوند عالم كے اس قول (ان ربّى على صراط مستقيم ) كے بارے ميں امير المومنين(ع) سے روايت ہے كہ اس آيت شريفہ كا معنى يہ ہے كہ پروردگار، حق كے راستے پر ہے _ نيكى كى جزا نيكى اور بدى كى سزا بدى ديتا ہے اور وہ ذات پاك و بلند مرتبہ ہے اور جسكو معاف كرنا چاہے تو اسكو بخشش ديتا ہے _

اطمينان:اطمينان كے عوامل ۲

انبياء:انبيا عليہم السلام كى حمايت ۱۲

انسان :انسانوں كا پرودگار۳; انسانوں كا مالك ۳; انسانوں كا مدبّر ۳

ايمان :ايمان كے آثار ۷; خدا كى حاكميت پر ايمان۷

تبليغ:تبليغ كى روش ۶; تبليغ ميں توكل ۶;تبليغ ميں مصمم ہونا ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۸

توكل:خدا پر توكل ۴،۶،۷; خدا پر توكل كى اہميت ۱۰; خداپر توكل كے آثار ۲

جانداران:جانداروں كا حاكم ۷; جانداروں كا عاجز ہونا ۹;جانداروں كى حركت ۸

خدا كا حمايت كرنا :افعال خداوندى ۱۱; افعال الہى كى خصوصيات ۱۲;حاكميت خدا ۸،۹، ۱۰; حكمت الہى ۱۱;حكمت

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص۱۵۱، ح۴۲; نور الثقلين ج۲، ص۳۷۴، ح۱۵۰_

۱۶۵

الہي كے آثار ۱۲;حمايت خدا ۱۲; خدا كى معرفت كے آثار ۴;خدا كے مختصّات ۸،۹;ربوبيت الہى ۳، ۱۰ ، ۱۱ ;ربوبيت خدا كى معرفت كے آثار ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۱۲; عدالت الہى ۱۴; مالكيت الہى ۳;مشيت الہى كے آثار ۹

روايت :۱۴

صراط مستقيم:صراط مستقيم سے مراد ۱۴

قوم عاد:قوم عاد كى اذيتں ۱; قوم عاد كى تاريخ ۱; قوم عاد كى سازش ۲

كائنات كى معرفت :توحيدى كائنات كى معرفت ۸

مؤمنين:مؤمنين كے حامى ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶

متوكلين :متوكلين كے حامى ۱۳

ہودعليه‌السلام :اذيت ہودعليه‌السلام ۱; استقامت ہودعليه‌السلام ۵; تعليمات حضرت ہودعليه‌السلام ۱۰;حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى كو پورا كرنا ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۲;حضرت ہود(ع) كى قاطعيت ۵;حضرت ہو دعليه‌السلام كى قتل كى سازش ۱; حفاظت ہودعليه‌السلام ۲;ہودعليه‌السلام كا توكل ۲

آیت ۵۷

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ )

اس كے بعد بھى انحراف كرو تو ميں نے خدائي پيغام كو پہنچاديا ہے اب خدا تمھارى جگہ پر دوسرى قوموں كو لے آئے گا اور تم اس كا كچھ نہيں بگاڑ سكتے ہو بيشك ميرا پروردگار ہر شے كا نگران ہے (۵۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ قوم عاد كو خدا كا پيغام پہنچائيں _فقد ابلغتكم ما اْ رسلت به إليكم

۲_حضرت ہودعليه‌السلام ،نے خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچاي اور اپنى ذمہ دارى كو با خوبى انجام ديا _فقد أبلغتكم ما أرسلت به إليكم

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ،خدا كے پيغامات كو پہنچانے اور لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى رو گردانى كا خود كو ذمہ دارنہيں سمجھتے تھے _فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۱۶۶

يہ بات واضح ہے كہ(فقد أبلغتكم ...) كا جملہ( فإن تولّوا ...) كى شرط كا جواب نہيں ہوسكتا كيونكہ حضرت ہودعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كى ، خواہ لوگ ايمان لائيں يا منہ پھير ليں بلكہ وہ جملہ جواب كا سبب اور اسكا جانشين ہوسكتا ہے يعنى اگر تم لوگوں نے منہ پھير ليا تو ميرى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اسكى سزا مجھ پرنہيں ہے كيونكہ وہ جو تمہارى طرف بھيجا گيا ہے اسكو ميں تمہيں پہنچا چكاہوں _

۴_ مبلغين دين كى ذمہ داري، حقائق كا ابلاغ اور معارف دين كو لوگوں تك پہنچانا ہے نہ اسكو قبول كرنے پر آمادہ كرنا _

فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو اس سے خوف دلوايا كہ تم لوگوں ميں سے كفار كو تباہ كرنے كے بعد ان كى جگہ دوسرى اقوام كوبسايا جائے گا _فإن تولّوا و يستخلف ربّى قوماً غيركم

( إستخلاف) كا معنى جانشين بنانا اور نائب قرار دينا ہے _ يہمعنى قوم عاد كو نابود كرنے كو مستلزم ہے_

۶_ انبيا عليہم السلام كے مخالفين اور حقائق و معارف الہى سے منہ موڑنے والے، نابودى كے دہانے اور عذاب الہى كے خطرے ميں ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۷_ كفار كو نابود كرنے كے بعد صالح اور موحد اقوام كو پيدا كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم

يہ بات واضح ہے جو نابود ہونے والى قوم كى جگہ لے گى وہ خود اسى قوم سےنہيں ہوگى لہذا كلمہ (غيركم) دلالت كرتا ہے كہ اس قوم كا عقيدہ اور مقصود ميں پہلى قوم سے اختلاف ہے اسى وجہ سے ( غيركم) كى تفسير صالح اور موحد ہوناكى گئي ہے_

۸_ شرك كرنا اور پيغمبروں كى نصيحتوں اور تعليمات كى مخالفت كرنا، معاشرے كو نابود كرنے كے اہم اسباب ہيں اور يہ چيزيں تاريخ ميں تحول و تبديلى كا موجب بنتى ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۹_ لوگوں كا دين اور معارف الہى سے منہ پھيرنا، خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاسكتا _فإن تولّوا و لاتضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم (لا تضّرونه ) كو (فإن تولّوا )كى شرط كا جواب قرار ديں يہ بات قابل ذكر ہے كہ (تضرّون ) كو (قد أبلغتكم ) جو ماضى ہے اس

۱۶۷

پر عطف كيا گيا ہے جسكى وجہ سے وہ مجزومنہيں ہوا_

۱۰_ كافروں كو عذاب الہى سے ہلاك كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں ہوتا_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

جب ہم جملہ ( لا تضّرونہ) كو جملہ ( يستخلف ربّي ...) كے ساتھ ارتباط ديں گے تو مذكورہ بالا تفسير حاصل ہوگى يعنى تمہارى نابودى خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاتي_

۱۱_ كافروں پر عذاب الہى كا نازل ہونا ان كا عذاب كے مستحق ہونے كى وجہ سے ہے نہ يہ كہ ان كا وجود ، خداوند عزّوجل كو ضرر و زياں ديتا ہے _و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم (لا تضرّونہ ...) كے جملے كو حال قرار ديں تب جملہ ( يستخلف ...ولاتضرّونہ ...) كا يہ معنى ہوگا درحاليكہ كوئي ضرر و زياں خدا كونہيں پہنچتا پھر بھى وہ تمھيں عذاب كرے گا _ اور اس سے يہ مطلب بھى حاصل ہوتا ہے كہ كفارعذاب كے مستحق تھے نہ يہ كہ ان كا وجود، خداوند متعال كے ليے موجب ضرر وزياں تھا_

۱۲_ خداوند متعال تمام مخلوقات پر دقيق نظر ركھنے والا اور مكمل آگاہى كے ساتھ حفاظت كرنے والا ہے _

إن ربّى على كل شيء حفيظ

۱۳_ خداوند متعال كا تمام مخلوقات كا مالك اور مربّى ہونا،يہ ان مخلوقات پر اسكى دقيق نظراور حفاظت كامل كألازمہ ہے_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۴_ قوم عاد كے كفار كا كردار او ران كا انجام، خداوند متعال كے نزديك دقيق جہان بينى كے ساتھ تھا_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۵_ خداوند متعال كى وسيع تر آگاہى اور تمام چيزوں پر دقيق نظر ركھنا ، دليل ہے كہ خداوند متعال كو ضرر دينے ميں يہ سب عاجز ہيں _و لا تضرونه شيئاً إن ربّى على كل شي حفيظ

(إن ربّي ) كا جملہ ( لا تضرونہ شيئاً) كے جملے كے ليے علت ہے _

اسماء و صفات :حفيظ :۱۲

اقوام :اقوام صالح كيپيدائش ۷;اقوام كى جانشينى ۷; اقوام مؤحدكا پيداہونا ۷

۱۶۸

انبيا:انبياء عليہم السّلام كى مخالفت كے آثار ۸; مخالفين انبياء كا عذاب ۶

انسان:انسانوں كے عاجز ہونے كے دلائل ۱۵

تاريخ:تاريخ ميں تحولات و تبديلى كے مؤثر عوامل۸

خدا:خدا كا حساب ركھنا ۱۴; خدا كا سلطہ ۱۲;خدا كا علم ۱۲; خدا كا علمى احاطہ ۱۵; خدا كو ضرر دينا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵;خدا كى ربوبيت ۱۳;خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۷;خدا كى مالكيت ۱۳; خدا كى محافظت ۱۲، ۱۵

دين:تبليغ دين كى اہميت ۴;دين سے منہ موڑنے كے آثار ۶; دين سے منہ موڑنے كے نقصان ۹; دين سے منہ موڑنے والوں كا عذاب ۶; دين ميں جبر كى نفى ۴

شرك:شرك كے آثار۸

عذاب :اہل عذاب۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل:عمل كى ذمہ دارى ۳

قوم عاد:قوم عاد پر اتمام حجت ۳; قوم عاد كا عمل۱۴;قوم عاد كا كيفرو كردار۱۴; قوم عاد كو ڈرانا ۵;قوم عاد كى تاريخ۵;قوم عاد كى جانشيني۵; قوم عاد كى ہلاكت ۵;قوم عاد كے كفّار۵

كافرين:كافروں كا عذاب ۱۰، ۱۱; كافروں كى ہلاكت ۱۰

معاشرہ:معاشرے ميں ضرر كى پہچان۸;معاشروں كى نابودى كے عوامل ۸

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۴

موجودات :موجودات كا مالك ۱۳;موجودات كا مربّى ۱۳; موجودات كى حفاظت ۱۳

ہود :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۱،۳; حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى نبھانا ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى اتمام حجت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱،۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى فكر ۳

۱۶۹

آیت ۵۸

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ )

اور جب ہمارا حكم آگيا تو ہم نے ہود اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور انھيں سخت عذاب سے نجات دے دى (۵۸)

۱_ قوم عادكے افراد ، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان نہ لائے بلكہ اپنے شرك و كفر پر باقى رہے_

فان تولّوا يستخلف ربى قوماً غير كم و لما جاء امرنا نجيّنا هودا

۲_خداوند متعال نے قوم عاد كے كفر و شرك پر اصرار كے سبب سخت اورمہلك عذاب ان پر نازل كيا _

و لمّا جاء امرنا و نجّينا هم من عذاب غليظ

(أمر ) سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم عاد پر نازل ہوا ،ايك احتمال كى بناء پر پہلى آيت ميں (عذاب غليظ) سے مراد دنيا كا عذاب ہے اوريہ دلالت كرتا ہے كہ ڈرانے والا (ہلاك كرنے والا) عذاب، قوم عاد پر نازل ہوا تھا_

۳_كائنات ہستى ميں فرمان الہي، بغير كسى كمى وبيشى كے متحقق ہوتا ہے_و لمّا جا امرنا

عذاب كو (أمر ) سے تعبيركرنا كہ جس كا معنى حكم ہے ممكن ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ وہ چيز جس كے تحقق كا خدا حكم ديتا ہے بغير كسى كمى وبيشى كے بعينہ انجام پذير ہوتى ہے_ گويا كہ فرمان الہى كا مورديہى فرمان تھا_

۴_ قوم عاد كے كچھ لوگوں نے توحيد الہى كو قبول كيا اور حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

و الذين ء امنوا معه

۵_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو قوم عاد پر نازل شدہ عذاب سے نجات عطا كي_

و لمّا جاء أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۱۷۰

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كا نازل شدہ عذاب سے نجات حاصل كرنا ان پر، خداوند متعال كى رحمت كا ايك جلوہ تھا_نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

(برحمة) كا لفظ (نجّينا ) كے فعل سے متعلق ہے_

۷_صاحبان ايمان ہى رحمت الہى كے مستحق ہيں _نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

۸_ خداوند متعال، ہلاك كرنے والے عذاب كونازل كرنے سے پہلے ، مومنين اورصالحين كو اس ہلاكت سے نجات عطا فرماتا ہے تا كہ وہ اس عذاب ميں گرفتار نہ ہوجائيں _و لمّا جاء نا أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۹_ قوم عاد كے كفار، دنياوى عذاب كے علاوہ اخروى عذاب ميں بھى گرفتار ہوں گے_و نجّيناهم من عذاب غليظ

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ ''ونجّينا ہم من عذاب''ميں (عذاب) سے مراد آخرت كا عذاب مراد ليا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے سے نجات عطا فرمائي _و نجّيناهم من عذاب غليظ

يہ حكمى اس صورت ميں ہے كہ (عذاب غليظ) سے مراد آخرت كا عذاب ہوتو (نجّينا ) كا فعل ماضى لانے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قوم عاد پرمہلك عذاب نازل ہونے كے بعد بھى حضرت ہود(ع) كے مومنين اپنے ايمان پر ثابت قدم رہے اور آخرت كے عذاب كے مستحق نہيں ہوئے_

۱۱_ آخرت كا عذاب، سخت اور ہلاك كرنے والا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ

۱۲_'' عن ابى عبد اللّه(ع) قال : لما بعث اللّه عزوجل هود اً ا سلم له العقب من ولد سام و ا مألاخرون ...فأهلكو بالريح العقيم ...'' (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا كہ جب خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا تو حضرت سام كى باقى ماندہ اولاد انكى طرف متوجہ ہوئي _ ليكن دوسرے لوگ ، باد عقيم (عذاب دينے والى ہوا) سے ہلاك ہوگے

خدا :اوامر الہى كا حتمى ہونا ۳;حاكميت خدا ۳;خدا كا نجات دينا ۵، ۸، ۱۰; خدا كى رحمت كى نشانياں ۶; خدا كى سنتيں ۸; خدا كے عذاب ۲; رحمت الہى ۷

____________________

۱) اكمال الدين ، ج ۱، ص ۱۳۶، ح ۵ ، ب ۲ _نور الثقلين ج ۲ ، ص ۴۳، ح ۱۷۱_

۱۷۱

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۶،۷

روايت : ۱۲

شرك :شرك پر مصر رہنے كے آثار ۲

صالحين :صالحين كى نجات ۸

عذاب :اہل عذاب ۹; سخت عذاب ۲; عذاب آخرت سے نجات ۱۰;عذاب اخروى كے درجات ۱۱; عذاب سے نجات ۵، ۸;عذاب كے اسباب ۲

قوم عاد:قوم عاد كا شرك پر اصرار ۱، ۲; قوم عاد كا عذاب ۲; قوم عاد كاكفر پر اصرار ۱،۲;قوم عاد كى تاريخ ۱، ۲; قوم عاد كى ہٹ دھرمي۱;قوم عاد كے آخرت كا بہت

عذاب ۹; قوم عاد كے دنيا كا عذاب ۹; قوم عاد كے كفار ۹; قوم عاد كے معاشرتى گروہ ۴; قوم عاد كے مؤحدين ۴;قوم عاد كے مؤمنين ۴

كفار: ۱//كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲

مشركين : ۱

مومنين:مومنين كى نجات ۸; مومنين كے فضائل۷

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴،۱۲; حضرت ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۵،۶،۱۰; حضرت ہودعليه‌السلام كى نجات ۵،۶،۱۰قصّہ حضرت ہودعليه‌السلام ۵،۱۰

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ عَادٌ جَحَدُواْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْاْ رُسُلَهُ وَاتَّبَعُواْ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

يہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار كى آيتوں كا انكار كيا اس كے رسولوں كى نافرمانى كى اور ہر ظالم و سركش كا اتباع كرليا(۵۹)

۱_ قوم عاد كے پاس توحيد ربوبى كو درك كرنے كيلئے آيات اور نشانياں تھيں _

و تلك عاد حجدوا بأيات ربهم

۲_ قوم عاد كى مسلّم اكثريت نے آيات الہى اور ربوبيت خداوندى كى نشانيوں كا انكا ركيا _و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۱۷۲

عاد كى امت ميں سے چند لوگ ايمان لائے تھے_ ليكن خداوند متعال نے آيات كے انكار اور پيغمبروں كى مخالفت كى نسبت تمام قوم كى طرف دى تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ كرے كہ ان كى مسلّم اكثريت كفر اختيار كرنے پر مصر تھى اور ان كے مقابلے ميں مومنين بہت ہى كم تھے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (جحد) حرف'' با'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اور كفر كا معنى اس ميں پايا جاتا ہے يعنى كفر سے بھرا ہونا كے معنى ميں ہے_

۳_حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو خداوند عالم كى ربوبيت كے اثبات كے ليے كئي معجزات دكھائے_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۴_ خداوند متعال نے قوم عاد كى پورى تاريخى زندگى ميں بہت سے انبياءعليه‌السلام كو ان كى ہدايت كے ليے بھيجا_

و تلك عاد و عصوا رسله

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (رُسل ) رسول كى جمع ہے_

۵_ قوم عاد كى اكثريت نے انبياء الہى كى مخالفت كى اور انكى رسالت اور ان كے احكام سے روگردانى كي_

و تلك عاد و عصوا رسله

۶_كسى ايك رسول كى مخالفت، تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے_و تلك عاد و عصوا رسله

بعض شواہد كى بناء پر كہا گيا ہے كہ قوم عاد سوائے حضرت ہود(ع) كے كوئي پيغمبر نہيں ركھتے تھے_ پس جو آيت ميں لفظ (رسل) جمع كا صيغہ ہے تو اسكا معنى يہ ہوگا كہ اگرچہ قوم عاد نے ايك نبى كى مخالفت كى ہے ليكن اسكى مخالفت تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے _ كيونكہ وہ ايك بات اور ايك ہى مقصد ركھتے ہيں اور وہ توحيد اور اس كے فروعات كى تبليغ ہے_

۷_قوم عاد،تكبر اور سركش سرداروں پر مشتمل تھى اور لوگ انہيں كے پيروكار تھے_و اتبعوا أمر كل جبار عنيد

۸_ قوم عاد كے لوگ، اپنے سرداروں كے فرمان پرعمل كرتےہوئے آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرتے تھے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و عصوا رسله و اتبعو امر كل جبار عنيد

۹_ قوم عاد پر ايك ظالمانہ اور استبدادى نظام، حاكم تھا_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۰_حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات، قوم عاد كے سركش اور جبّار سرداروں كے منافع كے خلاف تھيں _

و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۷۳

۱۱_ متكبرين اور حق كے منكر سركش لوگوں كاعوام پر تسلط ، پيغمبروں كى كاميابى كے ليے مانع تھا_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۲_ متكبرين اور حق كے منكر سركش افرادكى پيروى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۳_ قوم عاد كے سرداروں كى لجاجت ، سركشى اور تكبّر، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت سے انكار اور انكى تعليمات كو قبول نہ كرنے كے اسباب تھے_و تلك عاد جحدو ا بأيات ربهم و عصوا رسله و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۴_ربوبيت الہى كو قبول نہ كرنا اور پيغمبروں اور ان كے كاموں كى مخالفت كرنا، ظالموں كى حكومت اور طاغوتى نظام كاپيش خيمہ ہے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جب (اتبعوا)كے جملے كا سابقہ جملات پر ترتيب ذكري، ترتب خارجى سے حكايت ہو_

۱۵_ربوبيت الہى كا قبول كرنا اور پيغمبروں كے احكامات پر عمل كرنا ، ظالموں اور ستم گروں كى حاكميت اور سلطنت كے ليے ركاوٹ ہيں _و تلك عاد جحدوابأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۶_وہ لوگ جو ربوبيت الہى كا انكار اور پيغمبروں كى مخالفت نيز ستمگروں كى پيروى كرتے ہيں ، وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و لمّا جاء امرنا و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتّبعوا امر كل جبّار عنيد

۱۷_ربوبيت الہى سے انكار ، پيغمبروں كى مخالفت اور ان كے احكامات سے منكر ہونا نيز ستمگروں اور ظالموں كى پيروى كرنا ، قيامت ميں سخت ترين عذاب كا موجب بنتا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ و تلك عاد جحدوا و اتبعوا امر كل جبار عنيد

اس آيت كريمہ ميں قوم عاد كے ان گناہوں كو بيان كيا گيا ہے جو ان كے ليے عذاب دنياوى و اخروى كا سبب بنے ہيں _

آيات خداوندى :آيات خداوندى كو جھٹلانے والے ۲،۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے آثار ۱۴،۱۷; انبياءعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت ۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ۵;انبياءعليه‌السلام كے مخالفين پر دنياوى عذاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى پيروى ۸; انبياءعليه‌السلام كے ہدف ميں كاميابى كے موانع ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۵; ربوبيت خداوندى پر ايمان ۱۵

۱۷۴

تكبّر:تكبّر كے آثار ۱۳

حكومت :ظالم حكومت كے اسباب ۱۴

خدا :ربوبيت خداوندى كى تكذيب كے آثار ۱۴، ۱۷; ربوبيت خداوندى كے دلائل ۳

خدا كے رسول: ۴

ربوبيت خدا:ربوبيت خداوندى كو جھٹلانے والے۲;ربوبيت خداوندى كے جھٹلانے والوں كو دنياوى عذاب ۱۶

ظالمين :ظالموں كى حكومت كے موانع ۱۵;ظالمين كى پيروى كے آثار ۱۷; ظالمين كى حاكميت كا سبب ۱۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۷

عذاب :اہل عذاب ۱۶;عذاب آخرت كے اسباب ۱۷; عذاب كے مراتب ۱۷

قوم عاد:قوم عاد او ر آيات الہى ۱،۲، ۸; قوم عاد اور توحيد الہى ۱; قوم عاد اور ربوبيت خداوندى ۲;قوم عاد كا پيغمبر ۴;قوم عاد كا گناہ ۵;قوم عاد كا كفر ۲; قوم عا، كى اكثريت ۲، ۵;قوم عاد كى تاريخ ۱،۲،۴،۵ ،۷ ، ۸ ، ۱۳،۹; قوم عاد كى سرگرمياں ۷; قوم عاد كى سياسى سرگرمياں ۹; قوم عاد كى ظالمانہ حكومت ۹;قوم عاد كى مخالفت ۵،۷; قوم عاد كے حاكموں كا تكبر ۱۳; قوم عاد كے حكّام كا گناہ ۱۳ ;قوم عاد كے معاشرہ ميں درجہ بندى ۷، ۸;قوم عاد كے معصيت كار ۷; قوم عاد كے متكبرين ۷

متكبرين :متكبرين كى پيروى سے اجتناب ۱۲; متكبرين كے تسلّط كے آثار ۱۱

نافرماني:انبياء كى نافرمانى ۵; نافرمانى كے آثار ۱۳، ۱۷

نافرمان : ۵

نافرمانوں كى پيروى سے اجتناب ۱۲; نافرمانوں كى پيروى كرنے والوں پر دنياوى عذاب ۱۶; نافرمانوں كى حكومت كے موانع ۱۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۰ ۱; ہودعليه‌السلام كى ظلم كے ساتھ مخالفت ۱۰; ہودعليه‌السلام كے متعدد معجزات ۳

۱۷۵

آیت ۶۰

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا إِنَّ عَاداً كَفَرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ )

اور اس دنيا ميں بھى اور قيامت ميں بھى ان كے پيچھے لعنت لگادى گئي ہے _ آگاہ ہوجائو كہ عادنے اپنے پروردگار كا كفر كيا تو اب ہود كى قوم عاد كے لئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۰)

۱_ قوم عاد كے افراد دنيا ميں لعنت خداوندى كے مستحق ہوئے اور آخرت ميں بھى اسكى رحمت سے محروم ہوں گے_

و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۲_ قوم عاد نے ربوبيت خداوندى كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان عادا كفروا ربّهم

كيونكہ لفظ ( ربّہم ) فعل (كفروا) كے ليے حرف باء كے واسطہ كے بغير مفعول واقع ہوا ہے تو يہاں ہم كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفرو) ميں نافرمانى كا معنى پايا جاتا ہے_ تو يوں معنى كريں گے(عصوا ربّہم كا فرين بہ )

۳_ ربوبيت خداوندى سے انكار اور اس كے پيغمبروں كے احكامات كى نافرماني، خدا كى لعنت اور اسكي رحمت سے دورى كا موجب ہے_و أتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة الا ان عادا كفروا ربّهم

۴_ ظالموں اور ستمگروں كى پيروي، دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دورى كا سبب بنتى ہے_

و اتبعوا امر كل جبار عنيد و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۵_قوم عاد ، خدا اور انبياء كى نافرمانى اور كفر كے سبب، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے مستحق ٹھہري_

الا بعدا لعاد قوم هود

(بُعداً) (ہلاك ہونا يا دور ہونا) يہ مفعول مطلق ہے فعل محذوف (ليبعد) كے ليے _ يعنى عبارت يوں ہے_الا ليبعد قوم عاد بُعدا'' كيونكہ قوم

۱۷۶

عاد ہلاك ہوئي اور رحمت الہى سے محروم ٹھہرى تو ممكن ہے يہ كہا جائے كہ عذاب سے يہاں مراد عذاب آخرت ہو اور رحمت الہى سے دورى بھى آخرت ميں ہو _اور احتمال ہے كہ (الا بُعداً) سے مراد جسطرح زمخشرى نے كہا ہے رحمت سے دورى اور ہلاكت كا مستحق ہونا ہو يعني(قوم عاد ) رحمت الہى سے دور او ر ہلاكت كى مستحق ٹھرى جان ليں كہ وہ ايسى سزاا ور عذاب كے مستحق تھي_

۶_ قوم عاد ميں سے فقط جو حضرت ہودعليه‌السلام كے ہم عصر افراد رحمت الہى سے محروم اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_

الا بُعداً لعاد قوم هود

(قوم ہود ) لفظ(عاد) كے ليے عطف بيان ہے كيونكہ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے موجود تھى اور حضرتعليه‌السلام كے بعد بھى يہ قوم موجود تھي_لہذا ہم يوں كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (عاد) سے (قوم ہود ) كى وضاحت اور تو ضيح بيان كرنے كامقصد مندرجہ بالا مفہوم كوبيان كرنا ہے_

خدا :خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے كے آثار ۳; لعنت الہى كے اسباب ۳

ربوبيت خدا :ربوبيت خداوند كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :آخرت كى رحمت سے محروميت۴; آخرت ميں رحمت الہى سے محرومين۱،۵،۶; دنيا كى رحمت سے محروميت ۴;رحمت الہى سے محروم ہونے كے اسباب ۴

طاغوت:طاغوت كى اطاعت كے آثار ۴

عذاب :اہل عذاب ۶

قوم عاد :قوم عاد پر عذاب ۶; قوم عاد پر لعنت ۱;قوم عاد كا كفر ۵;قوم عاد كى آخرت ميں محروميت ۱;قوم عاد كى تاريخ ۶;قوم عاد كى محروميت كے اسباب ۵;قوم عاد كى نافرمانى ۲،۵;قوم عاد كى ہلاكت كے اسباب ۵; قوم عاد كے محروم لوگ ۶

كافرين : ۵

كفر :كفر كے آثار ۵

لعنت :لعنت كے مستحق ۱

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے آثار ۳،۵; خدا كى نافرمانى كے آثار ۲،۵نافرمان لوگ :۲،۵

نافرمان لوگوں كى پيروى كے آثار ۴

۱۷۷

آیت ۶۱

( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ )

اور ہم نے قوم ثمود كى طرف ان كے بھائي صالح كو بھيجا اور انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اس نے تمھيں زمين سے پيدا كيا ہے اور اس ميں آباد كيا ہے اب اس سے استغفار كرو اور اسكى طرف متوجہ ہوجائو كہ ميرا پروردگار قريب تر اور دعائوں كا قبول كرنے والا ہے (۶۱)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، خداوند متعال كے پيغمبروں اور رسل ميں سے تھے_و لقد ا رسلنا و الى ثمو د اخاهم صالح

(الى ثمود)كا ( الى قومہ) پر عطف اور (اخاہم ) كا عطف لفظ (نوحاً) پر ہے جو آيت نمبر ۲۵ ميں ذكر ہوا ہے _

لقد ارسلنا الى ثمود اخاهم صالح

۲_حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت، قوم ثمود تك محدود تھي_و الى ثمود اخاهم صالح

۳_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود سے رشتہ دارى ركھتے تھے_و الى ثمود اخاهم صالح

اس بات كى وضاحت كرنا ، كہ حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے بھائي تھے اس ليے ہو سكتا ہے جملہ (اخاہم صالحا) حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_حضرت صالحعليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلےہى اپنى قوم سے محبتكرنے والے اور ان كے ہمدرد تھے_

و الى ثمود اخاهم صالح

حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے اخوت و برادرى كا يہ معنى بھى ہوسكتا ہے كہ وہ انكے ساتھ مہربانى اور ہمدردى كرتےتھے_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كا قوم ثمود كيلئے پہلا اور اہم پيغام، خدا وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت دينا تھا _

قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۶_ قوم ثمود ، خداوند متعال كے وجود پراعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه

۱۷۸

۷_ وجود خدا پر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كابنيادى اعتقاد ہے _يا قوم اعبدوا اللّه

۸_ قوم ثمود، مشرك اور متعدد خداؤں پر اعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ انسان كا بنيادى طور پر روحى مزاج، معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھنا ہے_مالكم من اله غيره

۱۰_ توحيد عملى كا دارومدار توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

(مالكم ...) كا جملہ (اعبدوا اللّہ ) كے ليے علت ہے يعنى حقيقت يہ ہے كہ خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ،لہذاعملى طور پر بھى اسكى عبادت كى جائے نہ اس كے غير كى _

۱۱_ فقط خداوندعالم ہى ايسى حقيقت ہے جو لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ فقط خداوند ہى وجود دينے اور پيدا كرنے والا ہے_هو انشأكم من الأرض

(ہو انشأكم ) اور (انا قمت )جيسى نحوى تركيبات معنى ميں مبتداء اور فاعل ہے اور انكى خبر فعل ہے _ يہ كبھى تاكيد پر لالت كرتيہيں اور كبھى حصر و انحصار پر دلالت كرتى ہيں _ كلام ميں موجود قرينہ ان كو مشخص كرتا ہے_

۱۳_ جو خالق اور پيدا كرنے والا ہو وہى حقيقت ميں عبادت و پرستش كے لائق ہوتا ہے_

اعبدوا اللّه هو انشأكم من الارض

(ہو انشأكم ) كا جملہ توحيد اوروحدہ كے ليے استدلال ہے جس كا جملہ( اعبدوا اللّه ...) سے استفادہ ہوتا ہے يعنى كيونكہ خداوندعالم خالق ہے پس اسى وجہ سے لائق عبادت ہے او ر كيونكہ پيدا كرنے ميں شريك نہيں ركھتا پس عبادت ميں بھى اسكا كوئي شريك نہيں ہونا چاہيے_

۱۴_ زمين كے عناصر، خلقت انسانى كا خمير ہيں _

۱۷۹

هو انشأكم من الارض

۱۵_ خداوند متعال نے انسانوں كو زمين آباد كرنے كى طاقت و استعداد عطا كى ہے اور ان ميں اسے آباد كرنے كاميلان پيدا كيا ہے _و استعمر كم فيه

''استعمره فيه'' ، سے مراد يہ ہے كہ '' جعلہ يعمرہ'' اسے آباد كرنے والا بنايا (لسان العرب ) اس صورت ميں (استعمر كم فيہا) كا معنى يوں ہوگا : خداوند متعال نے تم كو ايسا بنايا كہ تم زمين كو آباد كرو يعنى زمين كو آباد كرنے كى صلاحيت اور طاقت عطا فرمائي اورز مين كو تمہارى ضرورت قرار ديا تا كہ ہميشہ اسےآباد كرنے كى طرف متوجہ رہو _

۱۶_خداوند متعال نے چونكہ انسانوں كوزمين كى آباد كارى كى استعداد عطا كى ہے لہذا وہ لائق عبادت ہے_

اعبدوا اللّه استعمر كم فيه

(استعمر كم فيها ) كا جملہ مثل( هو انشاكم ) كے(اعبدوا اللّه ) كے ليے دليل ہے_

۱۷_خداوند متعال كے حضور استغفار كرنے اور گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے_فاستغفرو

۱۸_ خداوند متعال كے تقرب كو حاصل كرنا اور اسكى طرف متوجہ ہونا ضرورى ہے _ثم توبوا اليه

جملہ ( توبوا اليہ) كا جملہ (استغفروا) پر عطف كرنا، يہ دليل ہے كہ توبہ سے استغفار كا معنى نہيں ليا گيا_ توبہ كے لغوى معنى (رجوع كرنا ) كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ آيت شريفہ ميں توبہ سے مراد خدا كے اوامر و نواہى كى اطاعت كے ذريعہ اس كى طرف حركت كرنا ہے_

۱۹_گناہوں سے استغفار ، خداوند متعال كى عبادت اور شرك سے دورى ،تقرب الہى كا پيش خيمہ ہيں _

فاستغفروا ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى حرف (ثم) كے عطف سے حاصل ہوا ہے _ جو يہ دلالت كرتا ہے كہ توبہ كا مرحلہ استغفار كے بعد ہے_

۲۰_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو يہ پيغام اور نصيحت كى كہ وہ خداوند متعال سے اپنے گناہوں كى معافى مانگيں اور اسكى طرف توجہ كريں نيز شرك سے استغفار كريں _قال يا قوم فاستغفروا ثم توبوا اليه

۲۱_ خالقيت كو خداوند متعال ميں منحصر سمجھنے كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت كرنے اور اسكا شريك قرار دينے سے منع اور گناہ سے پرہيزاورگذشتہگناہوں سے استغفار كرنے پر آمادہ كرتا ہے_هو انشأكم من الا رض فأستغفروه

مذكورہ بالا معنى حرف (فأ) سے حاصل ہوا ہے جس كے ذريعہ جملہ (استغفروا ...) جملہ''ہو

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

ابراہيم :ابراہيم اور بت پرست لوگ ۱۲; ابراہيم كا استغفار ۳; ابراہيم كا صبر ۱۲; ابراہيم كا طريقہ تبليغ ۲،۱۲،۱۳; ابراہيم كا قصہ ۱;۳;۴; ابراہيم كا اميد دار ہونا ۴;ابراہيم كا ہدايت دينے كا طريقہ ۵; ابراہيم كى بے نيازى كے اسباب ۲۱ ; ابراہيم كى رائے ۲۰; ابراہيم كى گفتگو ميں نرمى ۲ ;ابراہيم كى مہربانى ۲; ابراہيم كے استغفار كى قبوليت كا پيش خيمہ ۲۰;ابراہيم كے فضائل ۲ ، ۱۸; ابراہيم كے وعدے ۳;۵

احكام :۷;۸

استغفار :استغفار كى شرائط ۱۶; استغفار كى قبوليت ك سباب ۱۱;استغفار كے آداب ۱۷; استغفار كے احكام ۷;۸;استغفار مين تاخير كے آثار ۱۶ ; دوسروں كيلئے استغفار ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱; الله تعالى كے اختيارات ۱۰; الله تعالى كے لطف كے آثار ۲۰; ۲۱

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد ۱۸ ، ۱۹ ، ۲۱

الله تعالى كے محبوب لوگ:الله تعالى كے محبوب لوگوں كا استغفار ۶; الله تعالى كے محبوب لوگوں كى دعا كى قبوليت ۶

انبياء :انبياء كى دعا كى قبوليت ۶; انبياء كى صفات ۱۴; انبياء كے استغفار كے آثار ۶;انبياء كے فضائل ۶;۱۹

بخشش :بخشش كا سرچشمہ ۱۰

جہلاء :جہلاء سے ملنے كا انداز ۱۳

خطا كا ر لوگ :خطا كا ر لوگوں كيلئے دعا ۱۴; خطا كا ر لوگوں كيلئے عفو ۴

دعا :دعا كے آداب ۱۷; دعا كا وقت ۱۵

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۷

زمانے :زمانوں كا اختلاف ۱۵

شرك :شرك كا گناہ ۹;شرك كى بخشش ۹; شرك كے درجات ۹

صفات :پسنديدہ صفات ۱۴

مخالفين:مخالفين سے ملنے كا انداز ۱۳; مخالفين كيلئے وسعت قلبى ۱۳

مشركين :مشركين كيلئے استغفار ۸

۷۰۱

معاشرت :معاشرت كے آداب ۱۳لئن لم تنته لا رجمنّك وأعتزلكم و ماتدعون

آزر نے جملہ ( لئن لم تنتہ ) ميں واضح

آیت ۴۸

( وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاء رَبِّي شَقِيّاً ) (٤٨)

اور آپ كو آپ كے معبودوں سميت چھوڑ كر الگ ہوجاؤں گا اور اپنے رب كو آواز دوں گا كہ اس طرح ميں اپنے پروردگار كى عبادت سے محروم نہ رہوں گا (۴۸)

۱_ حضرت ابراہيم، آزر كى مانند لوگوں كے درميان اسكے گھر ميں اسكى مانند زندگى كو اپنى خدا پرستى كى راہ ميں ركاوٹ سمجھتے تھے اور ان سب سے انہوں نے دورى اختيار كى _وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كى دھيكوں كے جواب ميں بت پرست لوگوں اور بتوں سے دور ہونے كے بارے ميں اپنے عزم كا اعلان كيا _وأعتز لكم وما تدعون من دون الله

۳_والد كا حكم جب توحيد اورو احد انيت كے خلاف ہو تو اس صورت ميں اسكى اطاعت جائز نہيں ہے _

طور پر حضرت ابراہيم كو يكتا پرستى اورشرك سے نبرد آزما ہونے سے رو كا ہے ليكن حضرت ابراہيم اسكے روكنے كے باوجود اپنےمشن كو آگے بڑھا يا اور شرك ميں باپ كى اطاعت نہيں كى البتہ يہاں توجہ رہے يہ مطلب اس صورت ميں درست ہو گا جب آزر واقعاً ابراہيم كا باپ ہو_

۴_آزر كے علاقے اور شہر كے لوگ اسكے ہم مذہب تھے اور وہ بتوں اور الله تعالى كے علاوہ ديگر اشياء كو پوجتے تھے اور انكےحضور دعا كرتے تھے_وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۵_ حضرت ابراہيم نے اپنے عقيدہ توحيد كى حفاظت اور الله واحد كى عبادت كى خاطر شرك اور بت پرستى كے ماحوں سے ہجرت كا انتخاب كيا_وأعترلكم و ما تدعون من دون الله وأدعوا ربّي ( دعا ) كے معانى ميں سے ايك معنى عبادت بھى ہے _اس آيت ميں لفظ ( ادعوا كامعنى پچھلى آيات ميں ( لم تعبد ) كے قرينہ كى مدد سے عبادت ہو سكتا ہے تو اس بناء پرہم كہ سكتے ہيں كہ حضرت ابراہيم (ع) نے الله تعالى كى عبادت كرنے كيلئے ہجرت انتخاب كيا _

۷۰۲

۶_ شرك كے ماحول ميں اگر تبليغ بے اثر ہوتو وھاں رہنے كى نسبت ہجرت كو حق تقدم حاصل ہے _وأعتزلكم وماتدعون من دون الله جب حضرت ابراہيم نے آزر كى شدت اور ھٹ دھرمى كا مشاہدہ كيا تو انكے سامنے چند راستے تھے : (۱) اس شرك كے ماحول ميں رہيں اور اپنے عقيدہ كو مخفى ركھيں اور شرك كے خلاف جہاد كو ترك كرديں _ (۲) بت پرستى كے خلاف جہاد جارى ركھيں اور سنگسار ہوجائيں _ (۳) شرك كے ماحوں سے نكل جائيں _ حضرت ابراہيم نے ان تين راستوں ميں سے تيسرے راستے كو اختيار كيا_ البتہ اس راستے كا دوسرے راستوں پر مقدم ہونا انكے خاص حالات و شرائط كى بناء پر ہے _

۷_راہ توحيد ميں حضرت ابراہيم (ع) كى ثابت قدمى اور پائيدارى _وأعتز لكم وأدعواربّي

حضرت ابراہيم (ع) كاہجرت كيلئے عزم تا كہ توحيد پرستى كى ركاوٹ دور ہو_انكى توحيد پر ثابت قدمى كو بيان كررہا ہے _

۸_ ايسا ماحول كہ جہاں الله واحدكى عبادت ميسّر نہ ہووہاں سے ہجرت كرنا ضرورى ہے _وأعتز لكم وما تدعون و أدعواربّي

۹_حضرت ابراہيم مشرك معاشر ے سے اپنى منفرد ہجرت ميں فقط الله تعالى اور اسكى مدد پر اعتماد كيئے ہوئے تھے _

وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعاء ربّى شقيًا

۱۰_ حضرت ابراہيم نے الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كو اپنے بت پرست علاقہ كو چھوڑنے كى وجہ بيان كى _وأعتزلكم وأدعوا ربّي فعل (تدعون) اور ( ادعوا) ميں دعا ممكن ہے عبادت كے معنى ميں ہو اور ممكن ہے كہ استغاثہ اور مدد كى در خواست كى معنى ميں ہو_ مندجہ بالا مطلب دوسرے معنى كى بناء ہے _

۱۱_ دعا ،پيغمبروں كيلئے بھيكارساز اور موثر ہے _وأعتز لكم وأدعواربّي

۱۲_ حضرت ابراہيم، الله تعالى كو اپنا مربى اور پرورش كرنے ولا سمجھتے تھے اور اسكى ربوبيت سے دل لگائے ہوئے تھے _سا ستغفر لك ربّى وأدعو اربّى عسى ألّا ا كون بدعا ء ربّى شقيّا حضرت ابراہيم كى گفتگو ميں (ربّى ) كا تكرار مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كررہى ہے _

۱۳_ الله تعالى كى ربوبيت، بندوں كى دعاؤں كى قبوليت كا تقاضا كرتى ہے _وأدعوا ربيّ بدعا ء ربّي

۱۴_ الله تعالى كى ربوبيت اور''ربّ'' جيسے مقدس نام پر توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے _وأدعوا ربّى بدعا ء ربّي

۱۵_ حضرت ابراہيم الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعا كے مستجات ہونے كى اميد ركھے ہوئے تھے _عسى ألّا أكون بدعاء

۷۰۳

ربّى شقيّا ( شقاوت ) سعادت كے مقابل ہے اور سختى و زحمت كے معنى ميں بھى آتاہے _ ( بدعا ء ربّي) ميں ''باء ''سببيہ ہے حضرت ابراہيم نے جملہ (عسى )كے ساتھ اميد كا اظہار كيا ہے كہ انكى دعا رد نہ ہو بلكہ مستجاب ہوگى اور انكى سعادت مندى كے اسباب فراہم ہونگے اور مشكلات كے حل ميں مددد ملے گى _

۶ ۱_ حضرت ابراہيم بت پرستوں كے علاقے سے ہجرت كرنے كے وقت اپنى مشكلات كے دور ہونے اور سعادت مند ہونے كے بارے ميں اميد ركھتے تھے اور اسكا سبب الله كى بارگاہ ميں دعا كو قرار ديتے تھے _عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۷_ مؤمنين كو چاہيے كہ الله تعالى كى طرف سے اپنى دعا ؤں كى قبوليت كے حوالے سے اميد ركھيں _عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۸_ وہ جو بت اور ہر غير خدا چيز كى عبادت كرتے ہيں وہ اپنے آپ كو بغير كسى نتيجہ كے رنج و زحمت ميں ڈالتے ہيں _

عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا ( شقاوت) كے معانى ميں سے سختى او رزحمت بھى ہے _ جملہ (عسى ) جو كہ آزر اور دوسرے بت پرستوں سے حضرت ابراہيم كى گفتگو كو نقل كررہا ہے _ايك طرح كا انپر اعتراض ہے كہ مجھے اميدہے كہ ميں اپنے پروردگا ر كى عبادت سے شقى نہيں بنوں گا ليكن تم لوگ شعور سے بے بہرہ موجودات كى پرستش سے اپنے آپ كو بلا نتيجہ زحمت ميں ڈالتے ہو اور شقى لوگوں كے زمرہ ميں داخل ہوجاؤگے _

۱۹_سعادت، فقط الله واحد كى پرستش ميں مضمر ہے _وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

حضرت ابراہيم الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں شقاوت سے نجات سمجھتے تھے لہذا الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں حصول سعادت ميّسر ہے_

۲۰_ انسان كى شقاوت اور بدبختى ميں دعا ،مانع ہے_عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۲۱_ قال رسول الله (ص) : رحم الله عبداًطلب من الله عزوجل _ حاجة فا لحّ فى الدعا ء استحيب له أولم يستجب (له) وتلا هذه الاية : ( وأدعوا ربّى عيسي(ع) ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّاً) (۱)

پيغمبر اكرم(ص) نے فرمايا : الله تعالى كى رحمت ہو اس بندہ پر جو پروردگار سے كوئي چيز چاہے اور اپنى درخواست پر اصرار كرے خواہ اسكى دعا مستجاب ہو خواہ نہ ہو پھرپيغمبر اكرم(ص) نے اس آيت كو جو كہ

____________________

۱) كافى ج۲ ص۴۷۵ح۶ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۳۹ح۸۶_

۷۰۴

حضرت ابراہيم كى نقل شدہ كلام ہے _ تلاوت فرمائي (وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ربّى شقيّا

آزر :آزر كى بت پرستى ۴; آزر كى دھمكياں ۲

ابراہيم :ابراہيم كا اميد دار ہونا ۱۵،۶ ۱; ابراہيم كا بيزار ہونا ۱; ابراہيم كا توكل ۹; ابراہيم كا عقيدہ ۱۲; ابراہيم كا قصہ ۱،۲،۵; ابراہيم كا مربى ۱۲; ابراہيم كى ہجرت ۹;ابراہيم كى استقامت ۷; ابراہيم كى بيزارى كا فلسفہ ۲; ابراہيم كى توحيد ۷; ابراہيم كى توحيد عبادى ۵; ابراہيم كى دعا ۱۰،۱۶، ۲۱;ابراہيم كى دعا كى قبوليت ۱۵; ابراہيم كى رائے۱; ابراہيمى كى سعادت ۱۶; ابراہيم كى مشكلات رفع ہونا ۱۶; ابراہيم كى ہجرت كا فلسفہ ۵/احكام :۳/اطاعت:

اطاعت كے احكام ۳، باپ كى محدود اطاعت ۳; ممنوع اطاعت۳

الله تعالي:الله تعالى كى امداديں ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

اميدوار ہونا:دعا كى قبوليت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۷; سعادت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۶

انبياء:انبياء كى دعائيں ۱۱

بت:بتوں سے درخواست۴

بت پرست:بت پرستوں كے رنج ۱۸

بت پرستي:ابراہيم (ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۴; بت پرستى كا فضول ہونا ۱۸;بت پرستى كى تاريخ ۴

بيزاري:بت پرستوں سے بيزارى ۱،۲; مشركين سے بيزارى ۱

تبليغ:تبليغ كے بے اثر ہونے كے آثار ۶

توحيد:توحيد عبادى كے آثار ۱۹;توحيد كى اہميت ۳; توحيد ميں استقامت ۷; توحيد ميں موانع ۱

توكل:الله تعالى پر توكل۹

دعا:دعا كى قبوليت كے اسباب ۱۳;دعا كے آثار ۱۱ ، ۱۶، ۲۰; دعا كے آداب ۱۴ ،۲۱; دعا ميں اصرار ۲۱

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۴

روايت:۲۱

سعادت:

۷۰۵

سعادت كے اسباب ۱۹

شقاوت:شقاوت كے موانع۲۰

عبادت:غير خدا كى عبادت كا فضول ہونا۸

عقيدہ :الله تعالى كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ ۱۲ عقيدہ كى نگہبانى ۵

مؤمنين:مؤمنين كے بارے ميں اميد ركھنا۱۷

مشركين :مشركين كے ساتھ زندگي۱

ہجرت:مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵،۶ ،۸ ،۹ ، ۱۶ ; ہجرت كى اہميت۸; ہجرت كے شرائط ۷

آیت ۳۹

( فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَكُلّاً جَعَلْنَا نَبِيّاً )

پھر جب ابراہيم نے انھيں اور ان كے معبودوں كو چھوڑ ديا تو ہم نے انھيں اسحاق و يعقوب جيسى اولاد عطا كى اور سب كو نبى قرار ديديا(۴۹)

۱_ حضرت ابراہيم (ع) نے شرك اور بت پرستى كے ما حول سے ہجرت كى اور بت پرستوں اور انكے معبودوں سے دورى اختيارى كي_فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله و هبنا له إسحق(ع) و يعقوب

۲_ آزر اور اسكے شہر و علاقہ كے لوگ بتوں اور الله كے علاوہ چيزوں كى پرستش كرنے والے تھے_

فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله

۳_ حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كا عطا ہونا ، الہى عنايت اور انكى ہجرت كى جزا تھي_

فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له إسحق(ع) ويعقوب

''لمّا'' حرف جزا(وہبنا ...) كے شرط ''اعتزلہم '' پر مترتب ہونے كو بيان كررہا ہے اور دلالت كررہا ہے كہ يہاں جزاء كا وجود شرط كے وجود كى بناء پر ہے_

۴_ ہجرت اور شرك و بت پرستى كى زمين كو ترك كرنا ، الہى جزاؤں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كى آمادگى پيدا كرتا ہے_فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له

۷۰۶

۵_ حضرت اسحاق(ع) و يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى اولاد اور الہى پيغمبر(ص) تھے_وهبناله إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

حضرت اسحاق (ع) حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند تھے جبكہ حضرت يعقوب(ع) سورہ ہود كى ستائيسويں آيت''ومن وراء اسحاق(ع) يعقوب ''كى بناء پر حضرت اسحاق(ع) كے فرزند اور حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے تھے_

۶_ حضرت يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى زندگى ميں ہى پيدا ہوچكے تھے_وهبنا له إسحق و يعقوب

كسى چيزكاہبہ ہونا اس زمانے ميں ظاہراً صادق آتاہے كہ ھبہ حاصل كرنے والا قيد حيات ميں ہو يہ كہ اس آيت ميں حضرت يعقوب(ع) بھى ابراہيم(ع) كے ليے ہبہ قرار ديا گيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ حيات ميں پيدا ہو چكے تھے_

۷_ نبوت، الله تعالى كى طرف سے تعيين ہونے والا مقام ہے_وكلاًّ جعلنا نبيا

۸_ صالح فرزند، الہى عنايت ہے_وهبنا له إسحق ويعقوب

۹_ باپ كى صلاحيتں فرزند كى صلاحتيوں اور كمال ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں _فلمّا اعتزلهم وهبنا له إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

آزر:آزركى بت پرستي۲

ابراہيم(ع) :حضرت ابراہيم(ع) كا قصّہ۱،۶; حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) كى عطا۳; حضرت ابراہيم(ع) كو يعقوب(ع) كى عطا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى بيزارى ۱; حضرت ابراہيم(ع) كى جزا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت۱،۳; حضرت ابراہيم(ع) يعقوب(ع) كى ولادت كے وقت۶

اسحاق:اسحاق(ع) كى نبوت۵;اسحاق(ع) كے مقامات ۵

الله تعالي:الله تعالى نعمات۸

الله تعالى كى عنايات:الله تعالى كى عنايات كے شامل حال۳

انبياء:انبياء كى تاريخ۶

باپ:باپ كا كردار۹

بت پرستى :بت پرستى كى تاريخ۲;حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۲

۷۰۷

بيزاري:بت پرستوں سے بيزاري۱، بت پرستى سے بيزارى ۱، شرك سے بيزاري۱ ;مشركوں سے بيزاري۱

شرك:شرك سے دورى كى جزا۲

كمال:كمال كے اسباب۹

نبوت:نبوت كا سرچشمہ۷; نبوت كا مقام۷

نعمت:فرزند صالح سى نعمت۸;نعمت كا پيش خيمہ۴

ہجرت:مشرك ماحول سے ہجرت۱;ہجرت كے آثار ۴

يعقوب:يعقوب كا قصّہ ۶;يعقوب كى تاريخ ولادت ۶ ; يعقوب كى نبوت۵; يعقو كے مقامات ۵

آیت ۵۰

( وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت كا ايك حصّہ بھى عطا كيا اور ان كے لئے صداقت كى بلندترين زبان بھى قرار دے دى (۵۰)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) الله تعالى كى خصوص رحمتوں سے فيض ياب تھے_

وهبنا لهم من رحمتن ''من ''تبعيض كا معنى دے رہا ہے يعنى''وهبنا لهم من بعض رحمتنا'' ہبہ اور بخشش الہى كاعنوان ان كى خصوصيت اور عظمت كى حكايت كررہا ہے_

۲_شرك كے ماحول سے ہجرت اور توحيد پر پائيداري انسان كے ليے الله تعالى كى خصوص رحمتوں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فلمّا اعتزلهم ...وهبنا لهم من رحمتنا

۳_ الله تعالى نے تاريخ ميں ابراہيم، اسحق اور يعقوب كيلئے حقيقى اور عظيم ثنا قرار دى ہے_

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

كلمہ''لسان''كے معانى اور استعمالات ميں سے ثنا اور تمجيد بھى ہے لہذا'' جعلنا ...'' سے

۷۰۸

مراد،ہم نے انكے ليے حقيقى اور بلند ثنا اور تمجيد قرار دہي_

۴_اللہ تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) كو انكى توحيد ۱ور پائدارى كے صلہ ميں انہيں اور انكى اولاد كو قابل تعريف اور صاحب عظمت قرار ديا_فلمّا اعتزلهم ...وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۵_لوگوں كى عزت افزائي اور تعريف ميں حقيقت اور سچائي كى رعايت كرنے كاضرورى ہونااور حقيقت سے باہر نہ نكلنا _

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا الله تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد كو عظيم ليكن سچى ثناء سے بہرہ مند كيا يعنى جو كچھ انكى تعريف و ثنا ميں كہا جاتا ہے حقيقت و واقعيت ہے نہ كہ مبالغہ ہے اس سے ايك درس اور پيغام مل رہا ہے سب لوگوں كو تعريف كرتے ہوئے افراط و تفريط كا شكار نہيں ہونا چاہيے بلكہ حقيقت كا ہى اظہاركرنا چاہيے _

۶_نيك نامى اور شہرت ايك شائستہ خصوصيت اور الہى رحمت كا نمونہ ہے_ووهبنا لهم من رحمتنا وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۷_ حضرت ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) و يعقوب(ع) الله تعالى كى عنايت كى بناء پركائنات و تاريخ ميں سچى اور پر جوش كلام كے حامل ہيں _وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

''لسان'' مختلف معانى ميں استعمال ہوتا ہے اسكا ايك معنى كلام ہے لہذا ممكن ہے كہ ''لسان صدق''سچى كلام كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد نے ظاہر كيا عين حقيقت ہے لسان كيلئے ''عليّا'' كى خصوصيت لوگوں ميں وسيع ردّ عمل كى علامت ہے_

۸_كلام ميں سچائي ايك عظيم اور بلند قدر و قيمت كى حامل خصوصيت ہے_وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) پررحمت ۱; ابراہيم(ع) كى اولاد پر رحمت۱; ابراہيم(ع) كى اولاد كى نيك نامى كے اسباب ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد پائدارى كى جزائ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد كى جزائ۴;ابراہيم(ع) كى سچائي كا سرچشمہ ۷;ابراہيم(ع) كى مدح۳;ابراہيم(ع) كى نيك نامى كے اسباب۴;ابراہيم(ع) كے فضائل ۳ ;

اسحق(ع) :اسحاق(ع) پر رحمت۱; اسحق(ع) كى صداقت كا سرچشمہ ۷ ;اسحق(ع) كى مد ح ۳ ; اسحق(ع) كے فضائل ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۲; الله تعالى كى رحمت كى علامات۶;اللہ تعالى كے لطف كے آثار۷

توحيد:توحيد ميں پائدارى كے آثار۲//رحمت: رحمت كے شامل حال۱

۷۰۹

سچائي:سچائي كى قدرو قيمت۸

صداقت:دوسروں كى تعريف ميں صداقت۵; صداقت كى قيمت۸

مدح:مدح ميں غلو سے پرہيز۵

نيك نامي:نيك نامى كا سرچشمہ۶;نيك نامى كے اسباب ۴

ہجرت:ہجرت كے آثار۲

يعقوب:يعقوب(ع) پر رحمت ۱; يعقوب(ع) كى صداقت كا سرچشمہ۷; يعقوب(ع) كى مدح۳; يعقوب(ع) كے فضائل۳

آیت ۵۱

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَى إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصاً وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں موسيى كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ ميرے مخلص بندے اور رسول و نبى تھے (۵۱)

۱_پيغمبر اكرم (ص) پر قرآن سے حضرت موسي(ع) كى داستان يا د كرنے كى ذمہ دارى _واذكر فى الكتب موسى

۲_ حضرت موسى (ع) كى حيات كى تاريخ او ر انكى صفات سبق آموز اور حياتى ہيں _واذكر فى الكتب موسي

۳_ پيغمبروں اور انكى پر خلوص سيرت كو ياد كرنا اور مكرم ركھنا، قرآنى ہدايت كى روشوں ميں سے ہے_

ذكر رحمت ربّك واذكر واذكر واذكر

۴_ الہى و معنوى شخصيات كو ياد ركھنے اور انكى تجليل و تكريم بپا ركھنے كا ضرورى ہونا_ذكر رحمت ...واذكر ...واذكر واذكر

۵_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كوہر طرح كى آلودگى سے پاك اوراپنے ليے خالص قرار ديا_إنّه كان مخلص

''مخلص'' (لام پر زبر) خالصشدہ وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كيا ہو اور آلودگى سے

۷۱۰

منزہ ركھا ہو (لسان العرب) اس كا مخلص (لام كے نيچے زير) سے فرق يہ ہے كہ مخلص وہ ہوتا ہے جس كى عبادت اسے خدا كے ليے خالص كرتے ہے ليكن مخلص وہ ہوتا ہے جسے خدا نے خالص كيا ہو _

۶_ حضرت موسي(ع) ، الله تعالى كے برگزيدہ اور مقام رسالت و نبوت پر فائز تھے_إنّه كان مخلصاً و كان رسولاً نبيّا

''رسول'' اور'' نبى '' ميں فرق يہ ہے كہ جو بھى الہى رسالت كا حامل ہو نبى بھى ہے نبييعنى حامل خبر ليكن ممكن ہے كہ كوئي نبى ہو ليكن كسى شخص ياقوم كى طرف بھيجانہ گيا ہو اور رسالت الہى كامل نہ ہو_

۷_خلوص، معنوى مقامات تك پہنچنے كيلئے پيش خيمہ ہے_إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۸_ معنوى اقدار، لوگوں كے قرآن ميں تذكرہ اور نام آنے كا معيار ہيں _واذكر ...إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۹_حضرت موسى (ع) كى پاكيزگى اور مقام رسالت و نبوت پر منتخب ہونا انكے شرف اور قرآن ميں تذكرہ ہونے كا موجب ہے_واذكر فى الكتب موسى إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا جملہ ''إنّہ كان ...اذكر'' كيلئے علت ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اخلاص:اخلاص كے آثار۷

اقدار:اقدرا كا معيار۸;اللہ تعالى كے برگزيدہ ۶ ; معنوى اقدار ۸

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۴

تكريم:تكريم كا معيار۸

ذكر:ذكر موسى (ع) كے اسباب۹; قصّہ موسي(ع) كا ذكر۱; مخلصين كا ذكر۳; نمونوں كا ذكر۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصے۱/مخلصين:۵

مقامات معنوي:مقامات معنوى كا پيش خيمہ۷

موسي(ع) :موسى (ع) كى تعظيم كے عوامل۹;موسى (ع) كى عصمت ۵ ; موسى (ع) كى نبوت۶ موسى (ع) كے برگزيدہ ہونے آثار۹; موسى (ع) كے فضائل ۵;موسى (ع) كے قصّہ سے عبرت ۲ ;موسى (ع) كے سے مقامات ۶

ہدايت:روش ہدايت۳

۷۱۱

آیت ۵۲

( وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيّاً )

اور ہم نے انھيں كوہ طور كے داہنے طرف سے آواز دى اور راز و نياز كے لئے اپنے سے قريب بلاليا (۵۲)

۱_ الله تعالى نے كوہ طور كى دائيں جانب سے حضرت موسى كو خطاب فرمايا اور ان سے كلام كى _ونادينه من جانب الطورالا يمن كلمہ''أيمن'' يا لفظ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا معنى خير و بركت ركھنا ہے يايہ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا مطلب دائيں جانب ہے مندرجہ بالا مطلب ميں دوسرا معنى مورد نظر ہے تو اس صورت ميں''الا يمن'' كلمہ ''جانب'' كى صفت ہوگا_

۲_كوہ طور ايكپاكيزہ جگہ ہے اور وہ مقام ہے كہ جہاں الله تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كلام كيا _ونادينه من جانب الطور الا يمن يہاں ''الايمن '' مبارك ومتبرك كے معنى ميں ہے لہذا ممكن ہے يہ ''الطور'' كيلئے صفت ہويا ممكن ہے كہ ''جانب '' كى صفت ہو_

۳_اللہ تعالى نے حضرت موسى كو اپنے ساتھ مناجات اور گفتگو كرنے كيلئے منتخب فرمايا_وقرّبنه نجيّا

۴_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ خصوصى باتيں كرتے وقت انہيں اپنا مقرّب كيا _وقربنه نجيّا

''نجيّ'' يعنى وہ جس سے خفيہ باتيں ہوں ( لسان العرب سے اقتباس ) اور اسكا اطلاق حضرت موسى (ع) پر اس حوالے سے ہے وہ جو باتيں اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كيں خفيہ تھيں اور فقط حضرت موسى (ع) ان سے آگاہ تھے_

۵_ حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا اور انكا غير خدا سے مكمل دورى اختيارى كرنا انكے الله تعالى كے ساتھ گفتگو كرنے اور الله تعالى كا مقرّب بننے كا باعث قرارپايا_إنّه كان مخلصاً ...ونادينه من جانب الطور الا يمن و قرّبنه نجيّا

حضرت موسى كى پچھلى آيت ميں كلمہ''مخلص''كے ساتھ توصيف (وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كياہو) يہ انكے ليے ندا الہى كو سماعت كرنے كى لياقت كا اظہار كررہى ہے_

۷۱۲

الله تعالي:الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو۱،۳،۴; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كا پيش خيمہ ۵ ; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كى جگہ۲

الله تعالى كى برگزيدہ لوگ۳

تقرّب:تقرّب كا باعث۵

كوہ طور:كوہ طور كى بركت ۲; كوہ طور كے دائيں جانب۱

موسى (ع) :حضرت موسى (ع) پر وحي۱;حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا۳،۵; حضرت موسى (ع) كا تقرّب۴; حضرت موسى (ع) كا قصہ۱،۲; حضرت موسى (ع) كے فضائل ۳;كوہ طور ميں موسى (ع) ۱

آیت ۵۳

( وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت خاص سے ان كے بھائي ہارون پيغمبر كو عطا كرديا (۵۳)

۱_حضرت ہارون(ع) كا مقام نبوت كيلئے انتخاب، حضرت موسى (ع) پر الہى عنايت ورحمت تھي_

ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۲_حضرت ہارون(ع) كو حضرت موسى كے مقاصد كے حوالے سے منتخب كيا گيااور وہ حضرت موسى (ع) كے الہى وظائف كو بجالانے ميں انكى مدد كيا كرتے تھے_وهبنا له ...هارون

حضرت ہارون(ع) كے حضرت موسى (ع) كو عطا ہونے كى تعبيردر حقيقت انكے اپنے بھائي كے الہى مقاصد ميں مكمل خدمت كرنے كے حوالے سے مبالغہ ہے لفظ''نبياَّ''حال ہے ا ور يہ بتارہا ہے كہ حضرت

ہارون اگر چہ خود بھى پيغمبر تھے ليكن اپنے بھائي كى خدمت ميں كمرہمت باندھى ہوئيتھى _

۳_حضرت موسى (ع) كى رحمت ميں الہى بھائي شامل حال تھے _ووهبنا له من رحمتن

۴_ حضرت ہارون(ع) حضرت موسى (ع) كے بھائي اور نبوت جيسے بلند مقام كے حامل _أخاه هارون نبيّا

۵_حضرت موسى (ع) ، الله تعالى كے نزديك حضرت ہارون(ع) سے بلند مقام ركھتے تھے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷۱۳

چونكہ حضرت ہارون(ع) كى نبوت حضرت موسى (ع) كيلئے عطا كے عنوان سے ہوئي ہے اس سے معلوم ہوا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا مقام حضرت ہارون(ع) سے كہيں بلند تر ہے_

۶_مقام نبوت، دوسرے پيغمبر كى پيروى سے مانع نہيں ہے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷_پيغمبروں پر الله تعالى كى رحمت انكے رسالت كے مقاصد ميں كاميابى كے اسباب پيدا كرتى ہے_

وهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۸_ ايك زمانہ ميں بہت سے الہى پيغمبروں كا وجود ، ممكن ہے_ووهبنا له ...هارون نبيّا

الله تعالي:الله تعالى كى رحمت كے آثار۷; الله تعالى كى عطا۱

انبياء:انبياء پر رحمت كے آثار۷; انبياء سے پيروى ۶; انبياء كى پيروي۶; انبياء كا ہم زمان ہونا۸;انبياء كى كاميابى كے اسباب۷

رحمت:رحمت كے شامل حال۱،۳

موسي(ع) :موسى (ع) پر رحمت ۱،۳;موسى (ع) كے بھائي ۴; موسى (ع) كى برتري۵; موسى (ع) كے مددگار۲; موسى (ع) كے مقامات۵

نبوت:نبوت كے آثار۶

ہارون(ع) :ہارون(ع) كا كردار۲;ہارون(ع) كے مقامات۱،۴; ہارون(ع) كى نبوت ۱،۴

آیت ۵۴

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں اسماعيل كا تذكرہ كرو كہ وہ وعدے كے سچّے اور ہمارے بھيجے ہوئے پيغمبر تھے (۵۴)

۱_پيغمبر اكرم(ص) كاوظيفہ ہے كہ وہ قرآن سے حضرت اسماعيل ''صادق الوعد'' كى داستان ياد فرمائيں _

واذكر فى الكتب إسماعيل

يہ كہ اس آيت ميں ذكر شدہ اسماعيل كيا حضرت ابراہيم(ع) كے فرزندہيں يا كوئي اور شخص؟ مفسرين كى دو آراء ہيں ہر ايك نے مختلف ادلہ سے مددلى ہے _ يہ نام قرآن ميں مطلق صورت ميں حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند پر اطلاق ہوا ہے اور يہاں كوئي قرينہ قطعى اس بات پر كہ اسماعيل صادق الوعد كوئي اور شخص ہے موجود نہيں ہے_

۷۱۴

۲_حضرت اسماعيل صادق الوعد كى زندگى كى تاريخ اور انكى صفات سبق آموز اور تعميرى جثيت كى حامل ہيں _واذكر فى الكتب إسماعيل

۳_اسماعيل صادق الوعد مقام رسالت و نبوت كے حامل تھے _و كان رسولاً نبيّا

۴_وعدہ ميں سچائي حضرت اسماعيل كى برجستہ صفات ميں سے تھى _واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۵_ وعدہ ميں سچائي اور اسماعيل كى رسالت و نبوت قرآن ميں انكے ذكر و نام كو مكرّم ركھنے كا سبب بني_

واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاً نبيّا

۶_وعدہ ميں سچائي ايك اچھى اور بہت قيمتى صفت ہے_واذكر فى الكتب ...إنّه كان صادق الوعد

حضرت اسماعيل(ع) كى ''صادق الوعد'' كے ساتھ تعريف ،موصوف كى تمجيد سے ہٹ كر صفت كى تمجيد بھى شمار ہوتى ہے_

۷_پيغمبروں اورسچائي كے نمونوں كا ذكر و تجليل ،قرآن كى ہدايت والى روش ميں سے ہے _واذكر ...واذكر ...واذكر

۸_الہى و معنوى شخصيتوں كى يادمنانا اور انكى تجليل وتكريم كرنا ضرورى ہے_واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۹_قرآن ميں افراد كى ياد منانے اور انكى تجليل كا معيار، معنوى اقدار ہيں _واذكر ...إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاًنبيّا

۱۰_حضرت اسحاق كى نسبت حضرت اسماعيل(ع) خصوصى مقام كے حامل تھے _واذكر فى الكتب إسماعيل

آيت ميں اسماعيل سے مراد وہى فرزند ابراہيم ہوں تو انكے نام كا اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كے نام سے بعد جن كا پچھلى آيات ميں ذكرہوا ہے ذكر ہونے كى چند وجوہات ہوسكتى ہيں ان ميں ايك يہ كہ كيونكہ حضرت اسماعيل(ع) كى والدہ حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت ميں انكے ہمراہ نہ تھيں ان آيات ميں اسى ليے صرف حضرت سارہ كے اولاد ہوا اور يہ كہ وہ آيت حضرت ابراہيم كى ہجرت كے بعد ديار غربت ميں انكے انس كو بيان كررہى ہے جبكہ حضرت اسماعيل بچپن ميں ہى حضرت ابراہيم سے جدا ہوگئے تھے تيسرى وجہ يہ ہے كہ حضرت اسماعيل كى بلند تر شرافت انكے مستقل ذكر كا باعث قرار پائي تھي_

۱۱_بريد العجلى قال : قلت لأبى عبداللّه (ع) يا بن رسول الله أخبرنى عن إسماعيل الذى ذكره الله فى كتابه حيث يقول ''واذكرفى الكتاب إسماعيل إنه كان صادق الوعد و كان رسولاَ نبيا ''ا كان إسماعيل بن ابراهيم قال :

۷۱۵

ذاك إسماعيل بن حزقيل (۱)

بريد عجلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق كى خدمت ميں عرض كى اے فرزند رسول خدا (ص) مجھے اس اسماعيل كہ بارے ميں بتا ئيں كہ جنكا الله تعالى نے اپنى كتاب ميں ذكر فرمايا اور يوں الله تعالى نے فرمايا ''اسماعيل واذكر فى الكتاب '' آيا يہاں مراد حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند اسماعيل ہيں ؟فرمايا يہ شخص حزقيل كے بيٹے اسماعيل ہيں

۱۲_عن أبى عبداللّه (ع) قال: انّما سمّى إسماعيل صادق الوعدلأنّه وعد رجلاً فى مكان فانتظر فى ذلك المكان سنّه فسمّاه الله عزوجل صادق الوعد امام صادق(ع) فرماتے ہيں كيوں كہ اسماعيل كواس ليے صادق الوعد كا لقب ملا كر انہوں نے ايك شخص كو وعدہ ديا تھا كہ ايك مقام پر اسكا انتظار كريں گے اس وعدہ كى بنا ء پر ايك سال تك اس جگہ پر اسكے انتظار ميں رہے پس الله تعالى نے انہيں ''صادق الوعد''كا لقب دي

۱۳_عن زراره قال :سا لت ا با جعفر (ع)عن قول الله عزوجل ''وكان رسولاً نبياًما الرسول و ما النبي; قال النبى الذى يرى فى منا مه و يسمع الصوت و لا يعاين الملك '' الرسول الذى يسمع الصوت ويرى فى المنام و يعاين الملك زرارہ سے روايت ہوئي ہے كہ امام باقر (ع) سے اس كلام الہى '' وكان رسولاًنبياً''كے بارے ميں سوال كيا كہ رسول كون ہے؟ اور نبى كون ہے؟ حضرت نے فرمايا: نبى وہ ہے جو اپنے خواب ميں ديكھتاہے اور آواز سنتا ہے ليكن فرشتے كا مشاہدہ نہيں كرتا جبكہ رسول وہ ہے كہ آواز بھى سنتا ہے اور خواب ميں بھى ديكھتا ہے اور فرشتے كا بھى مشاہدہ بھى كرتا ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اسحاق :اسحاق كے فضائل ۱۰

اسماعيل (ع) :اسماعيل (ع) كا عہد سے وفا كرنا۵;اسماعيل (ع) كا نبوت ۵; اسماعيل (ع) كى تعظيم كا فلسفہ۵;اسماعيل (ع) كى صداقت ۴،۵; اسماعيل (ع) كے فضائل۴،۵; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ص) : اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كا لقب ركھتے كا فلسفہ۱۲;اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى داستان سے عبرت۲; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى نبوت ۳; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كے مقامات۳

____________________

۱) بحارالانوار ج۱۳،ص۳۹۰ ،ح۶ تفسير برہان ج ۳ ص۱۶،ح۶_

۲) كافي،ج۲ ص۱۰۵ ،ح۷،نورالثقلين ج۳ص۳۴۲،ح۹۹

۳) كافى ج۱،ص۱۷۶،ح۱ ،نورالثقلين ج۳ ،ص۳۳۹ ، ح۹۰_

۷۱۶

اقدار:معنوى اقدار كا كردار۹

انبياء :انبياء كى تعظيم ۷; نبى سے مراد۱۳

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم۸

تكريم:تكريم كا معيار ۹

ذكر :اسماعيل صادق الوعد كا ذكر ۱;انبياء كا ذكر ۷; تربيتى نمونوں كا ذكر۷

رسول:رسول سے مراد۱۳

روايت:۱۱،۱۲،۱۳

صفات:پسنديدہ صفات۶

عبرت:عبرت كے اسباب۲

عہد:عہدسے وفا كى اہميت۶

ہدايت:ہدايت كى روش۷

آیت ۵۵

( وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِ مَرْضِيّاً )

اور وہ اپنے گھروالوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے اور اپنے پروردگار كے نزديك پسنديدہ تھے (۵۵)

۱_ اسماعيل صادق الوعد ہميشہ اپنے رشتے داروں اورگھر والوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے_وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة ہر آدمى كا ''اہل'' اسكا قبيلہ اور رشتے دار ہيں (لسان العرب)

۲_ اسماعيل صادق الوعد كے دين ميں نماز، زكات اورانفاق كى خصوصى اہميت تھى _وكان يا مر چهله بالصلوة و الزكوة

حضرت اسماعيل كا نماز،زكوة (انفاق ) پر اصرار، حضرت كے دين ميں ان دو كى اہميت كى علامت تھي_

۳_ نماز، زكوةاور انفاق ،گذشتہ اديان ميں بھى سابقہ ركھتے ہيں _وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

۷۱۷

۴_نماز و زكوة جيسے فرائض كا وقوع ،مسلسل اور ہميشہ كى تبليغ و تشريح كا محتاج ہے _وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة

''كان يا مر'' يعنى حضرت اسماعيل ہميشہ نماز كے انجام اور زكوة كى ادائيگى كا حكم ديتے تھے_

۵_ گھر والوں اور رشتہ داروں كى اصلاح خصوصى اہميت اور الہى پيغمبروں كے اہتمام كامركز تھي_

وكان يا مر أهله با الصلوة والزكوة

۶_ بيوى بچوں كو نماز اور انفاق كيلئے ابھارنا، مؤمن لوگوں كى ذمہ دارى ميں سے ہے_وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

''أہل'' كے معانى ميں سے زوجہ اور گھر والے ہيں (مصباح)

۷_ جناب اسماعيل صادق الوعد اورانكے اعمال و كردار الله تعالى كى مكمل رضايت كے مطابق تھے_وكان عند ربّه مرضيّا

۸_ حضرت اسماعيل كا عہد وں سے وفا كرنا اور اپنے عزيزوں كو نماز، زكوة اور انفاق كا پابند ركھنے پر اصرار كرنا، الله تعالى كى حصول رضايت كا باعث تھا_إنّه كان صادق الوعد وكان يا مر أهله بالصلوةوالزكوة وكان عند ربّه مرضيّا

۹_ وعدہ سے وفا اور امر بالمعروف الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صادق الوعد ...وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة وكان عند ربه مرضيّا

۱۰_ الله تعالى كى رضايت كسب كرنا بلند اور باعظمت مقصد ہے_وكان عند ربّه مرضيّا

۱۱_ حضرت اسماعيل صادق الوعد الہى تربيت ميں پرورش پانے دالے او ر انكى زندگى الہى تدبير اور ربوبيت كے تحت تھي_عند ربّه

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات۳

اسماعيل(ع) :اسماعيل(ع) سے راضى ہونا۸; اسماعيل(ع) كا رشتہ دارو ں كو دعوت۱;اسماعيل(ع) كى دعوت ۱ ; اسماعيل(ع) كا عہد سے وفا۸;اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كا انفاق ۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى زكوة۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى نماز۸

اسماعيل صادق الوعد(ع) :اسماعيل صادق الوعد(ع) سے راضي۷; اسماعيل صادق الوعد(ع) كا مربى ۱۱;اسماعيل صادق الوعد(ع) كے فضائل ۷/الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۱۱; الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ۸،۹; الله تعالى كى رضايت كى اہميت۱۰/الله تعالى كى رضايت:

۷۱۸

الله تعالى كى رضايت كے شامل حال۷

امر بالمعروف:امر بالمعروف كے آثار۹

انفاق:آسمانى اديان ميں انفاق ۳; انفاق كى تاريخ ۳; انفاق كے بارے ميں نصيحت ۶

اہميتيں :۱۰دين:دينى تعليمات كى تبليغ كى اہميت۴

رشتہ دار:رشتہ داروں كى اصلاح كى اہميت۵

زكوة:آسمانى اديان ميں زكوة۳;تاريخ زكوة ۳; زكوةكى اہميت۲،۴; زكوةكى دعوت۱

عہد:عہد سے وفا كے آثار۹

خاندان:خاندان كى اصلاح كى اہميت۵

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۶

نماز:آسمانى اديان ميں نماز۳; نماز كى اہميت۲; نماز كى تاريخ۳; نماز كى دعوت ۱; نماز كى نصيحت۶; نماز كے برپاكرنے كى اہميت ۴

آیت ۵۶

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقاً نَّبِيّاً )

اور كتاب خدا ميں ادريس كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ بہت زيادہ سچے پيغمبر تھے (۵۶)

۱_ الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كو قرآن سے قصّہ حضرت ادريس(ع) كے تذكرہ كا فرمان ديا_واذكر فى الكتب إدريس

۲_ حضرت ادريس(ع) كى زندگى اور خصوصيات تعميرى اور سبق آموز ہيں _واذكر فى الكتب إدريس

۳_ حضرت ادريس(ع) صديقوں ميں سے اور مقام نبوت كے حامل تھے_إنّه كان صديقاً نبيّا

۴_حضرت ادريس (ع) كى شخصيت صداقت اور نيكى كے عروج پر اور گفتار و عمل ميں وحدت ويكسوئي كى حامل تھي_إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديق'' صيغہ مبالغہ ہے يعنى جو بہت زيادہ سچائي والا ہو اور بعض نے كہا كہ صديق وہ ہے كہ جو گفتا ر اور اعتقاد ميں صادق ہو اور اپنى سچائي كو عمل ميں محقق كرے (مفردات راغب)

۷۱۹

۵_ حضرت ادريس(ع) كى مكمل صداقت اورسچائي اور انكى نبوت كا قرآن ميں تذكرہ موجود ہے اور يہ مورد احترام قرار پايا_واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقاً نبيّا انّہ كان صديقاً ''واذكر'' كيلئے علت كى مانند ہے_

۶_ معنوى اور الہى مقامات كو پانے كيلئے صداقت اختيار كرنے كا خصوصى كردار _إنّه كان صديقاً نبيّا

۷_ گفتار اور عمل ميں سچائي نيك و بلند ترعظمت كى حامل ہے اور لوگوں كى تجليل و ثنا كا ايك معيار ہے _

واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقا

۸_ صداقت ،مقام نبوت پرپہنچنے كى ايك شرط ہے _إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديقاً''كو'' نبيا'' پر مقدم كرنا مندرجہ بالا مطلب سے حاكى ہے _

۹_پيغمبروں كى ياد اور ان كى اور صداقت و سچائي كے نمونوں كى تجليل، قرآن مجيد كى تربيتى اور ہدايت كى روشوں ميں سے ايك روش ہے_واذكر ...واذكر ...واذكر

۱۰_ قرآن مجيد ميں معنوى اقرار ،لوگوں كى ياد كا معيار ہے_واذكر فى الكتب إدريس إنه كان صديقاً نبيا

۱۱_الہى و معنوى شخصيتوں كو ياد ركھنا او ر انكى تكريم و تجليل كرنا ضرورى ہےواذكر ...واذكر ...واذكر

آنحضرت (ص):آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

ادريس (ع) :ادريس(ع) كى تعظيم كے اسباب۵;ادريس(ع) كى صداقت ۳،۴;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار ۵;ادريس(ع) كى نبوت۳;ادريس(ع) كى نبوت كے آثار ۵;ادريس(ع) كے قصّہ سے عبرت۲; ادريس(ع) كے فضائل ۴; ادريس(ع) كے مقامات ۳

اقدار:اقدار كا معيار۱۰;معنوى اقدار۱۰

انبياء :انبياء كى تعظيم۹

اولياء اللہ:اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۱۱

تربيت:تربيت كى روش۹

تكريم:تكريم كا معيار ۷،۱۰

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945