تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247243 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

ما اشبه ذلك او لايكلم امه'' (١) كوئي شخص يہ قسم كھائے كہ اپنے بھائي سے كلام نہيں كرے گا يا اسى طرح كچھ اوركہے يا پھر يہ كہ اپنى والدہ سے كلام نہيں كرے گا_

احكام: ١، ٤، ١٢

اسماء و صفات: سميع ٧، ٨ ; عليم ٧، ٨

اصلاح: آپس ميں اصلاح ٢، ٥; اصلاح كى اہميت ٥

تقوي: تقوي كے موانع ٢

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا متنبہ كرنا ١٠ ; اللہ تعالى كا نام ٣

روايت: ١١ ،١٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٩; زمانہ جاہليت ميں قسم ٩

عمل: نيك عمل ٢، ١٢

قسم: بيہودہ قسم ٤;جھوٹى قسم ١١; خدا كى قسم ٢،١٠،١١; قسم كے احكام ١،٤،١٢

كفر: عملى كفر ١١

گناہ: ناہ كے موارد ١١

محرمات: ١، ١٢

مومنين: مومنين كى ذمہ دارى ٦

____________________

١) تفسير_ عياشى ص١١٢ح٣٣٩، نورالثقلين ج١ص ٢١٨ ، ح ٨٣٦_

۱۲۱

لاَّ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِيَ أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ (٢٢٥)

خدا تمھارى لغو اور غير ارادى قسموں كا مواخذہ نہيں كرتا ہے ليكن جس كو تمھارے دلوں نے حاصل كيا ہے اس كا ضرور مواخذہ كرے گا_ وہ بخشنے والا بھى ہے اور برداشت كرنے والا بھى ہے _

١_ خدا تعالى كسى كو اس كى بيہودہ قسم پرمواخذہ نہيں كرتا_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن

لغو قسم سے وہ قسميں مراد ہيں جو عموما عادت كى وجہ سے منہ سے نكل جاتى ہيں بغير اس كے كہ قسم كھانے والے نے دلى طور پر اس كا قصد كيا ہو،''باللغو'' كا يہ معنى اس كے''بما كسبت قلوبكم''كے ساتھ تقابل كو ديكھ كر سمجھ ميں آتا ہے_

٢_ بيہودہ اور لغو قسموں سے انسان پر كوئي ذمہ دارى عائد نہيں ہوتى _لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم

٣_ جو قسميں سنجيدگى اور دلى قصد كے ساتھ ہوں خداوند عالم ان پر مواخذہ كرے گا_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٤_ جو قسميں دلى قصد و ارادہ كے ساتھ اٹھائي جائيں ان كى پابندى اور وفادارى ضرورى ہے_و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٥_ لغو اور فضول قسميں ناپسنديدہ ہيں _*لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم

مذكورہ بالا آيت سے استفادہ ہوتا ہے كہ لغو اور فضول قسميں كھانے والا عذاب كا استحقاق ركھتا ہے ليكن خداوند عالم اپنے فضل و كرم سے اس كو عذاب نہيں كرتا، يہ استفادہ بالخصوص آيت كے ذيل ميں ''غفور''كى صفت كے

۱۲۲

ذكرسے ہوتاہے_

٦_ كسى عمل پر ثواب و عقاب كا معيار نيت ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم

٧_لغو اور بيہودہ كام كرنے سے انسان كى روحانى اور معنوى شخصيت پر برُے اثرات مرتب ہوتے ہيں _*

لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و لكن يؤاخذكم بما كسبت قلوبكم شايد مذكورہ بالا آيت قسم كو دو قسموں ميں تقسيم كرنے كے بارے ميں نہيں ہے جيسے لغو و بيہودہ قسم اور سنجيدہ قسم اور نہ ہى يہ بيان كررہى ہے كہ ان ميں سے ايك قسم پر كفارہ ہے اور دوسرى پر كفارہ نہيں _ بلكہ آيت اس حقيقت كو بيان كرناچاہتى ہے كہ اگرچہ خداوند عالم نے لغو قسم پر كوئي سزا تجويز نہيں كى ليكن يہ عمل ايك قلبى بيمارى كى حكايت كرتا ہے يا يہ حقيقت بيان كرتا ہے كہ اس عمل سے بتدريج دل بيمارى كى طرف بڑھتا ہے اور خدا تعالى اس بيمارى كى صورت ميں عقاب فرماتا ہے_

٨_ لغو قسميں كھانے پر خدا وند عالم كا عذاب نہ كرنا پروردگار كى مغفرت اور حلم كا ايك جلوہ ہے_لايؤاخذكم الله باللغو فى ايمانكم و الله غفور حليم ظاہراً خدا كى مغفرت اور حلم''لايواخذ''كے ساتھ مربوط ہے نہ''يؤاخذكم''كے ساتھ كيونكہ مغفرت عدم مواخذہ كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نہ مؤاخذہ كے ساتھ _

٩_ خدا غفور اور حليم ہے_و الله غفور حليم

١٠_ خدا ايسا غفور ہے جو حليم ہے _و الله غفور حليم يہ اس صورت ميں ہے كہ''حليم''، ''غفور'' كى صفت ہو _

اجر: اجر كا معيار ٦

احكام: ٢، ٤

اسماء و صفات: حليم ٩، ١٠ ;غفور ٩، ١٠

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا حلم ٨; اللہ تعالى كى جانب سے حساب لينا ١، ٣; اللہ تعالى كى جانب سے مغفرت٨

۱۲۳

انحطاط: انحطاط كے عوامل ٧

انسان: انسان كى شخصيت ٧

سزا: سزاكا معيار ٦

عمل: عمل كا اجر; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ٧ ٦; ناپسنديدہ عمل ٥

قسم: قسم كے احكام ٢، ٤;لغو قسم ١، ٢، ٥، ٨

گناہ: گناہ كے اثرات ٧

نيت: نيت كى اہميت ٣، ٤، ٦

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَآؤُوا فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ (٢٢٦)

جو لوگ اپنى بيويوں سے ترك جماع كى قسم كھا ليتے ہيں انھيں چار مہينے كى مہلت ہے _ اس كے بعد واپس آگئے تو خدا غفور رحيم ہے _

١_ مرد چار مہينے تك اپنى بيوى كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنے كى قسم (ايلاء) پر باقى رہ سكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''يؤلون''كا مصدر''ايلائ''ہے جو لغت ميں قسم كے معنى ميں ہے ليكن اصطلاح ميں ايلاء كا مطلب يہ ہے كہ شوہر اپنى بيوى كے ساتھ چار مہينے سے زيادہ مدت تك ہمبسترى چھوڑنے كى قسم كھائے_ آيت ميں بھى يہى اصطلاحى معنى مراد ہے_

٢_ بيوى كے ساتھ مباشرت چھوڑنے پر قسم كھانا جائز ہے اور قسم منعقد بھى ہوجاتى ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٣_ ايلاء كے وقوع پذير ہونے اور اس كے خاص

۱۲۴

احكام كے جارى ہونے كى شرط يہ ہے كہ چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہمبسترى چھوڑنے پرقسم كھائي گئي ہ_

للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر يہ جو خدا وند عالم فرما رہاہے كہ ايلاء كرنے والا چار مہينے تك انتظار كرسكتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ايلاء اور اس كے خاص احكام اس صورت ميں جارى ہوں گے جب ہمبسترى چھوڑنے پر قسم يا ہميشہ كيلئے ہو يا چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے ہو_

٤_ ايلاء كرنے والا چار مہينے سے زيادہ اپنى بيوى كو دودلى كى كيفيت ميں يوں ہى نہيں چھوڑ سكتا_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

٥_ ايلاء كے بعد عورت چار مہينے تك اپنے شوہر سے ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق نہيں ركھتي_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ''للذين''كے لفظ سے معلوم ہوتا ہے كہ چار مہينے كى مدت تك مرد ہمبسترى ترك كرنے كا حق ركھتا ہے لہذا عورت كو اس مدت ميں ہمبسترى كرنے كى درخواست كا حق حاصل نہيں ہوگا_

٦_ شوہروں كا اپنى بيويوں كے ساتھ چار مہينے ميں ايك بار مباشرت كرنا ضرورى ہے_*للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر ايسا معلوم ہوتا ہے كہ اگر چار مہينے سے زيادہ مدت كيلئے بيوى سے دورى جائز ہوتى تو ايلاء كے حكم ميں بھى اس مدت كے مطابق وقت كے لحاظ سے اضافہ ہوجاتا_

٧_ ايلاء سے، چار مہينے گزرنے كے بعد ايلاء كرنے والے پر يا بيوى كے ساتھ ہمبسترى كرنا يا اسے طلاق دينا واجب ہے_للذين يؤلون فان فاؤ ..._ و ان عزموا الطلاق يہ كہ''تربص'' (انتظار كرنا) چار مہينے تك ہے معلوم ہوتا ہے اس مدت كے بعد شخص پر مذكورہ بالا ان دو كاموں ميں سے ايك ضرورى ہے_

٨_ ايلاء ميں چار مہينے گذرنے سے پہلے قسم توڑنا جائز ہے _للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر

''للذين''كا لام جو كہ جواز كے لئے ہے اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ چاہے تو چار مہينے تك مباشرت ترك كرے اور چاہے تو چار مہينے گذرنے سے پہلے ہمبسترى كرے_

٩_ جو لوگ ہمبسترى چھوڑنے كى قسم توڑ كر شادى شدہ

۱۲۵

زندگى كى طرف لوٹ آتے ہيں رحمت اور مغفرت الہى ان كے شامل حال ہوجاتى ہے_

للذين يؤلون فان فاؤ فان الله غفور رحيم

١٠_ ايلاء كے بعد شادى شدہ زندگى كى طرف لوٹنا طلاق سے بہتر ہے_فان فاؤ فان الله غفور رحيم _ و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے (فان فاؤ) كو ذكر ميں مقدم كرنا اس كے رتبہ كے لحاظ سے مقدم ہونے كى علامت ہے، نيز ازدواجى زندگى كى طرف لوٹنے اور بيوى كے حقوق كى رعايت كى صورت ميں رحمت اور مغفرت كا وعدہ دينے سے بھى اس كى اولويت و رجحان كا پتہ چلتا ہے_

١١_ خداوند عالم غفور اور رحيم ہےفان الله غفور رحيم

١٢_ خداوند عالم ايسا غفور ہے جو رحيم بھى ہے_فان الله غفور رحيم

١٣_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر فان فاؤ فان الله غفور رحيم

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩

اسماء و صفات: رحيم ١١،١٢; غفور ١١، ١٢

ايلاء: ايلاء كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠

خدا تعالى: خدا تعالى كى رحمت ٩; خدا تعالى كى مغفرت٩

رحمت: رحمت جن كے شامل حال ہے ٩

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق٤، ٦

طلاق: احكام طلاق ٧; طلاق كى ناپسنديدگى ١٠

عورت: عورت كے حقوق١٣

قسم: قسم كے احكام ١، ٢، ٣، ٨، ٩; قسم توڑنا ٨، ٩

مرد:

۱۲۶

مرد كى ذمہ دارى ٦

واجبات :٦، ٧

ہمبستري: ہمبسترى كے احكام ١، ٢، ٣، ٥، ٦، ٧

وَإِنْ عَزَمُواْ الطَّلاَقَ فَإِنَّ اللّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٢٧)

اور طلاق كا ارادہ كريں تو خدا سن بھى رہا ہے اور ديكھ بھى رہا ہے_

١_ طلاق كا فيصلہ كرنا مرد كے اختيار ميں ہے _و ان عزموا الطلاق

٢_ طلاق ميں ارادہ اور لفظ معتبر ہے _و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

ايسالگتا ہے كہ دو صفات يعني''سميع''(سننے والا) اور''عليم''(جاننے والا) كا لانا طلاق ميں قصد اور لفظ كے معتبر ہونے كى طرف اشارہ ہے_

٣_ اگر عقد دائمى ہو تو ا يلاء ہوسكتا ہے_للذين يؤلون من نسائهم تربص اربعة اشهر و ان عزموا الطلاق

ايك تو يہ كہ مرد كو چار مہينے كى مہلت دى گئي ہے

(جو كہ دائمى نكاح ميں معتبر ہے) اور دوسرا طلاق كا ذكر ہوا ہے جو كہ نكاح دائمى ميں ہوتى ہے لہذا ان دو امور كے پيش نظر كہا جاسكتا ہے كہ ايلاء كا حكم غير دائمى نكاح ميں جارى نہيں ہے_

٤_ مياں بيوى كے درميان نا اتفاقى كى صورت ميں ،طلاق آخرى راہ حل ہے_للذين يؤلون ...و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم طلاق كو آخر ميں ذكر كرنے سے اس بات كى طرف اشارہ كرنا مقصود ہوسكتا ہے كہ مشكل كے حل كيلئے طلاق سب سے آخرى مرحلہ ہے_

٥_ خدا سننے والا اور جاننے والا ہے _فان الله سميع عليم

۱۲۷

٦_ خداوند عالم ايسا سننے والا ہے جو عليم ہے_فان الله سميع عليم

٧_ خداوند متعال كے نزديك طلاق ناپسنديدہ ہے_*و ان عزموا الطلاق فان الله سميع عليم

يہ اس بات كے پيش نظر ہے كہ ازدواجى زندگى كى طرف پلٹنے كى صورت ميں مغفرت اور رحمت كا وعدہ ديا گيا ہے جبكہ طلاق كى صورت ميں دو صفات ''سميع'' اور ''عليم''پر اكتفاكيا گيا ہے جو كسى حد تك ڈرانے دھمكانے اور توجہ دلانے پر دلالت كرتى ہيں _

احكام: ١، ٢، ٣ فلسفہ احكام ٤

اختلاف: گھريلو اختلاف ٤

اسماء و صفات: سميع ٥، ٦; عليم ٥، ٦

ايلاء: ايلاء كے احكام ٣

طلاق: احكام طلاق١، ٢; طلاق كى ناپسنديدگى ٧; طلاق ميں نيت٢; فلسفہ طلاق٤

مرد: مرد كے حقوق ١

۱۲۸

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌ (٢٢٨)

مطلقہ عورتيں تين حيض تك انتظار كريں گى اور انھيں حق نہيں ہے كہ جو كچھ خدا نے ان كے رحم ميں پيدا كيا ہے اس كى پردہ پوشى كريں اگر ان كا ايمان الله او رآخرت پر ہے _ اور پھر ان كے شوہر اس مدت ميں انھيں واپس كرلينے كے زيادہ حقدار ہيں اگر اصلاح چاہتے ہيں _ اور عورتوں كے لئے ويسے ہى حقوق بھى ہيں جيسى ذمہ دارياں ہيں اور مردوں كو ان پرايك امتياز حاصل ہے او رخدا صاحب عزت و حكمت ہے _

١_ طلاق يافتہ عورت سے تين طُھر (عدت) مكمل ہونے سے پہلے نكاح كرنا حرام ہے_و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء اس صورت ميں كہ''قرئ''كے معنى طہر ہوں _

٢_ تين طُہر يا تين حيض صرف اس عورت كى عدت ہے جسے حيض آتا ہو _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء

ظاہراً آيت ميں وہ عورتيں فرض كى گئي ہيں جنہيں حيض آتا ہو كيونكہ عدت كى مدت تين طہر يا تين حيض قرار دى گئي ہے لہذا يہ حكم چھوٹى عمر كي، يائسہ يا ان جيسى عورتوں كو شامل نہيں ہوگا_

۱۲۹

٣_ مطلقہ عورت كى عدت تين حيض ہے _و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء يہ اس صورت ميں ہے كہ''قرئ''كے معنى حيض ہوں _

٤_ مطلقہ عورتيں اپنى عدت كى مدت كم يا زيادہ كرنے كى خاطر اپنے حمل ياحيض كو نہ چھپائيں _و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن ''ما خلق''كا معنى وسيع ہے يہ ہر اس مخلوق كو شامل ہے جو عدت كى مدت ميں مؤثر واقع ہوسكے جيسے حمل، طہر اور حيض _

٥_ خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان احكام الہى كے انجام دينے كا ضامن ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٦_ خداوند متعال اور روز قيامت پر ايمان كا لازمہ فرائض الہى پر عمل ہے_و لايحل لهن ان كن يؤمن بالله و اليوم الآخر

٧_ اپنے حمل، طہر يا حيض كے بارے ميں عورتوں كا قول قبول كيا جائے گا_و لايحل لهن ان يكتمن ما خلق الله فى ارحامهن اگر عورتوں كى بات اپنے طہر، حيض، حمل يا ہر اس چيز كے بارے ميں كہ جو عدت كى مدت ميں دخالت ركھتى ہے، قابل قبول نہ ہو تو ان پر چھپانے كى حرمت لغو ہوگي_

٨_ہر اس چيز كاخالق خدا ہے جو رحم ميں موجود ہے (خون، جنين ...)ما خلق الله فى ارحامهن يہ لفظ''ما''كو مدنظر ركھتے ہوئے ہے جو خون، جنين ...كو شامل ہوجاتا ہے _

٩_ عدت كے اندر شوہر كو اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

''ذلك''، ''تربص''كى طرف اشارہ ہے يعنى ان تين طہر ميں جو كہ عورت كى عدت كا زمانہ ہے _

١٠_ شوہر كا اپنى مطلقہ بيوى كى طرف حق رجوع اس بات سے مشروط ہے كہ وہ گھريلو زندگى ميں اصلاح چاہتا ہو_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا يعنى اگر شوہر عدت كے اندر رجوع كرنے سے يہ ارادہ ركھتا ہے كہ رجوع كرنے كے

بعد عورت كو دوبارہ طلاق دے كر تكليف پہنچائے گا_ تو آيت كے ظاہرى حكم كے لحاظ سے اس قصد كے ساتھ رجوع جائز نہيں ہے_

۱۳۰

١١_ عدت گھر كى تعمير نو كيلئے ايك مہلت ہے _*و المطلقات يتربصن و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا اس بات كے پيش نظر كہ عدت كے ايام كے تذكرہ كے بعد ان ايام ميں اصلاح كى خاطر رجوع كرنے كا ذكركيا گيا ہے_

١٢_ مرد اور مطلقہ عورت كو عدت كے زمانہ ميں پہلى زندگى كى طرف پلٹنے كيلئے تو دوبارہ نكاح كى ضرورت نہيں ہے _*

و بعولتهن احق بردهن كيونكہ لفظ ''بعولة''(شوہر) اور اس كا ''ھن'' كى ضمير كى طرف مضاف ہونا اس معني كو بيان كررہاہے كہ عدت طلاق كے زمانہ ميں زوجيت والا تعلق اور رشتہ باقى ہے لہذا رجوع كيلئے نكاح كى ضرورت نہيں ہے_

١٣_ مرد كيلئے اپنى مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق عدت كے ختم ہوتے ہى ختم ہوجاتا ہے_و بعولتهن احق بردهن فى ذلك كلمہ''فى ذلك''كے مفہوم سے يہ مطلب سمجھا جاسكتا ہے _

١٤_ اگر شوہر كا رجوع مطلقہ بيوى كو تكليف اور اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو بے اثر اور غير معتبر ہے _

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا آيت ميں حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مشروط كيا گيا ہے_ پس اس جملہ شرطيہ كا مفہوم يہ نكلے گا كہ اگر رجوع اصلاح كيلئے نہ ہو بلكہ اذيت پہنچانے كى خاطر ہو تو ايسے رجوع كا اعتبار و حقانيت مسلوب ہے_

١٥_عورت اور مرد دونوں ايك دوسرے كے مقابلے ميں ( عقلى اور شرعى بنياد پر) برابر كے حقوق ركھتے ہيں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٦_ عورت اور مرد دونوں پر لازم ہے ايك دوسرے كے برابر كے حقوق كى رعايت كا مظاہرہ كريں _

و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

١٧_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع كرتاہے_

و بعولتھن احق بردھن فى ذلك ان ارادوا اصلاحا و لھن مثل الذى عليہن بالمعروف

زندگى كى اصلاح كى غرض كے بغير مرد كا رجوع غير معتبر ہے نيز عورتوں كے حقوق كو مردوں كے حقوق جيسا سمجھنا خصوصاً زمانہ جاہليت كے ماحول كو مدنظر ركھتے ہوئے، يہ اسلام ميں

۱۳۱

عورتوں كے حقوق كے دفاع كى دليل ہے_

١٨_ مرد اپنى بيويوں سے افضل ہيں _و للرجال عليهن درجة

١٩_ شوہر اپنى بيويوں پر حقوق كے اعتبار سے امتيازى حيثيت ركھتے ہيں _*و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...'' كا جملہ'' لصہُنّ ...'' كے لئے قيد ہے اور اس كے معنى كو مشخص كررہاہے

٢٠_ ازدواجى زندگى كے قوانين بنانے ميں عدل و انصاف كو بنياد قرار ديا گياہے_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف و للرجال عليهن درجة

'' للرجال ...''كا جملہ''لہن ...'' كيلئے قيد ہے اور اسكے معنى كو مشخص كررہاہے_يعنى شوہر اور بيوى كے ايك جيسے حقوق كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ بطور مطلق مساوى ہيں كيونكہ مرد خلقت كے لحاظ سے كچھ خصوصيات كے حامل ہيں كہ جن كى وجہ سے انہيں مخصوص حقوق بھى حاصل ہوں گے_ اس بنياد پر دونوں كے درميان عدل و انصاف كى رعايت كى گئي ہے_

٢١_ شوہر كو تب مطلقہ بيوى كى طرف رجوع كا حق حاصل ہے جب وہ عورت كے حسب معمول حقوق پورے كرنے كا ارادہ ركھتا ہو_ان ارادوا اصلاحا و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

حق رجوع كو اصلاح كے ساتھ مقيد كرنے كے بعد عورتوں كے مردوں پر حقوق بيان كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا ہے كہ مرد كا اپنى مطلقہ بيوى كے حقوق كى رعايت كا قصد ارادہ اصلاح (ان ارادوا اصلاحا) كے مصاديق ميں سے ہے_

٢٢_ زمانہ بعثت كا جاہل معاشرہ عورتوں كيلئے كسى قسم كے حقوق كا قائل نہيں تھا_و لهن مثل الذى عليهن بالمعروف

اس لحاظ سے كہ اس آيت ميں مردوں كے عورتوں پر حقوق كو ( عليہن) مسلّم ليا گيا ہے جبكہ عورتوں كے مردوں پر حقوق كے اثبات كو (لھن) سے بيان كيا گيا ہے يعنى عورتوں كے حقوق ثابت كرنے كے در پے ہے_

٢٣_ مياں بيوى كا باہمى حقوق كى رعايت نہ كرنا طلاق كے عوامل و اسباب ميں سے ہے _

و المطلقات يتربصن بانفسهن ثلثة قروء و لهن مثل الذى عليهن

٢٤_ خداوند متعال كے جملہ احكام و قوانين كہ جن ميں ازدواجى زندگى كے قوانين بھى ہيں سب

۱۳۲

كے سب حكيمانہ اور حكمت الہى كى بنياد پر ہيں _و المطلقات يتربصن و الله عزيز حكيم

٢٥_ خدا تعالى كى ناقابل شكست قدرت اور عزت احكام و قوانين الہى كى مخالفت كرنے والوں كو سزا دينے كے لئے كافى ہے_و المطلقات يتربصن و لايحل لهن و الله عزيز حكيم

٢٦_ خداوند عالم عزيز اور حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

٢٧_ خدا ايسا عزيز ہے جو حكيم ہے _و الله عزيز حكيم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''حكيم''''عزيز'' كى صفت ہو _

٢٨_ مردوں كا اپنى مطلقہ بيويوں كى طرف رجوع كرنا پسنديدہ امر ہے اور خداوند متعال نے اس كى ترغيب دلائي ہے_

و بعولتهن احق بردهن فى ذلك

٢٩_خدا تعالى نے ايسے مياں بيوى كو ڈرايا دھمكاياہے جو ايك دوسرے كے حقوق كا خيال نہيں ركھتے_

و المطلقات و لهن مثل الذى و الله عزيز حكيم

احكام كے بيان كرنے كے بعد خدا كے ''عزيز'' (غلبے والا) ہونے كى يادآورى اس كے احكام كى مخالفت كرنے والوں كيلئے ڈرانے دھمكانے كى غرض سے ہوسكتى ہے_

احكام: ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٤، ٢١ احكام كا فلسفہ ١١،٢٤ ; احكام كا معيار ٢٠ ; احكام كى تشريع ٢٤

اختلاف: گھريلو اختلاف٢٣

اسماء و صفات: حكيم ٢٦، ٢٧; عزيز٢٦، ٢٧

انسان: انسان كى خلقت ٨

ايمان: ايمان اور عمل كا رابطہ ٦; ايمان كے اثرات ٦; خدا پر ايمان ٥، ٦، قيامت پر ايمان ٥، ٦

حقوق: حقوق كى بنياديں ١٥، ٢٠

حمل: حمل ميں گواہى ٧

حيض: حيض ميں گواہى ٤، ٧

۱۳۳

خداوند متعال: خداوند متعال كا تشويق دلانا ٢٨; خداوند متعال كا ڈرانا دھمكانا ٢٩; خداوند متعال كى تنبيہات ٢٩: خداوند متعال كى حكمت ٢٤; خداوند متعال كى خالقيت ٨; خداوند متعال كى عزت (غلبہ) ٢٥; خداوند متعال كى قدرت ٢٥ زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢٢; زمانہ جاہليت ميں عورت ٢٢

شادي: حرام شادى ١; شادى كے احكام ١

شريك حيات: شريك حيات كے باہمى حقوق١٥، ١٦، ٢٠، ٢٣، ٢٩

طلاق: احكام طلاق ٢، ٣، ٩، ١٠،١٢، ١٣، ١٤; طلاق رجعى ٩، ١٠، ١٢، ١٣،١٤، ٢١، ٢٨; طلاق كے عوامل ٢٣

عدت: طلاق كى عدت ٢، ٣، ٤; عدت كا فلسفہ ١١ ;عدت كے احكام ١، ٢، ٣، ٤، ٧، ٩، ١٣

عدل: عدل كى اہميت ٢٠

عرفى معيار: ١٥

عورت: عورت زمانہ جاہليت ميں ٢٢;عورت كے حقوق ١٤، ١٧، ٢١; عورت كے فضائل ١٨، ١٩

گناہ: گناہ كى سزا ٢٥

گواہي: گواہى چھپانا ٤

گھرانہ: گھرانہ ميں اصلاح ١٠، ١١،٢١

مرد: مرد كے حقوق ٩، ١٠،١٣، ١٨، ١٩; مرد كے فضائل ١٨، ١٩

محرمات: ١

مطلقہ: مطلقہ كے ساتھ ازدواج ١

نبرد : آزار و اذيت كے خلاف نبرد١٤

۱۳۴

الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُواْ مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَن يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَعْتَدُوهَا وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (٢٢٩)

طلاق دو مرتبہ دى جائے گى _ اس كے بعد يا نيكى كے ساتھ روك ليا جائے گا يا حسن سلوك كے ساتھ آزاد كرديا جائے گااور تمھارے لئے جائز نہيں ہے كہ جو كچھ انھيں دے ديا ہے اس ميں سے كچھ واپس لو مگر يہ كہ يہ انديشہ ہو كہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو جب تمھيں يہ خوف پيدا ہو جائے كہ وہ دونوں حدود الہى كو قائم نہ ركھ سكيں گے تو دونوں كے لئے آزادى ہے اس فديہ كے بارے ميں جو عورت مرد كو دے _ ليكن يہ حدود الہيہ ہيں ان سے تجاوز نہ كرنا اور جو حدود الہى سے تجاوز كرے گا وہ ظالمين ميں شمار ہوگا _

١_ مردوں كو صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كرنے كا حق حاصل ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''الطلاق''ميں الف و لام عہد ذكرى ہے يعنى وہ طلاق كہ جس ميں شوہر كو حق رجوع تھا_''و بعولتھن احق ...'' دو مرتبہ سے زيادہ نہيں ہے_

٢_ زمانہ جاہليت ميں طلاق رجعى غيرمحدود تھى ليكن اسلام نے اس كى تعداد كو محدود كرديا _الطلاق مرتان

اس آيت كا شان نزول يوں بيان ہوا ہے كہ زمانہ جاہليت ميں شوہر بيوى كو طلاق ديتا اور دوبارہ عدت مكمل ہونے سے پہلے اس كى

۱۳۵

طرف رجوع كر ليتا تھا اسى طرح رجوع كرسكتا تھا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق ديدے اور جب طلاق كى اس نوعيت كا تذكرہ نبى اكرم(ص) كے سامنے ہوا تو يہ آيت نازل ہوئي''الطلاق مرتان ...'' (مجمع البيان ، اس آيت كے ذيل ميں )

٣_ ايك دفعہ يا چند مرتبہ صيغہ طلاق پڑھنے سے متعدد طلاقيں متحقق نہيں ہوتيں اگر ان كے درميان رجوع ( امساك)نہ كيا جائے_الطلاق مرتان پہلى بات تو يہ ہے كہ ايك دفعہ ''طلقتك ثلاثا''(ميں نے تجھے تين طلاقيں ديں ) كہنے پر دو مرتبہ يا تين مرتبہ صدق نہيں كرتا_ دوسرى بات يہ كہ دوسرى طلاق اس وقت تك صدق نہيں كرسكتى جب تك رجوع نہ كرے_ تيسرى بات يہ ہے كہ زندگى كى طرف رجوع اور بازگشت نيكى كے ساتھ ٹھہرانے كے ذريعہ ہونى چاہيئے_ اور ايك ہى محفل و مجلس ميں پہلے اور دوسرے صيغہ كے درميان مثلاً ''راجعت ''(ميں نے رجوع كيا) كہنا نيكى كے ساتھ امساك (روكنا) نہيں ہے_

٤_ شوہر كے لئے ضرورى ہے كہ بيوى كے مسلّم حقوق ادا كرنے كى ذمہ دارى لے_فامساك بمعروف

''معروف''(پہچانا ہوا) سے مراد وہ حقوق ہيں جو عقل، فطرت اور شريعت كى بنيادوں پر دين دار اور صحيح و سالم فطرت لوگوں كے درميان مشہورو معروف ہيں _ اگرچہ آيت اس مطلقہ عورت كے بارے ميں ہے جس كے شوہر نے اس كى طرف رجوع كر ليا ہے ليكن آيت حقوق كو عمومى طور پر سب عورتوں كيلئے بيان كر رہى ہے_

٥_ طلاق اور رجوع كا حق شوہر كو حاصل ہے_فامساك بمعروف

٦_ ضرورى ہے كہ رجوع كے بعد شوہر كا بيوى كے ساتھ رويہ اور سلوك ،عقل اور شريعت كے مسلم معيار كے مطابق ہو _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

٧_ مرد كا عدت كے دنوں ميں رجوع كرنا، عورت كو نقصان پہنچانے كى خاطر نہ ہو_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان

٨_ دوسرى طلاق كے بعد رجوع كى صورت ميں يا تو ''معروف'' (مسلم حقوق) كى بنياد پر زندگى گزارے يا پھر طلاق ديدے جس كے بعد حق رجوع نہيں ركھتا_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

۱۳۶

يہ اس صورت ميں ہے كہ''تسريح باحسان'' سے مراد تيسرى طلاق ہو كيونكہ صرف پہلى اور دوسرى طلاق ميں رجوع كا حق حاصل ہے ''الطلاق مرتان''اور تيسرى طلاق ميں حق رجوع نہيں ہوگا_

٩_عورت كو چھوڑنا ( طلاق )، نيكى اور احسان كے ساتھ اس كے حقوق كى رعايت كرتے ہوئے انجام پائے نہ كہ اسے ضررو نقصان پہنچانے كى غرض سے _او تسريح باحسان گويا لفظ ''احسان''كے معنى ''معروف'' سے بڑھ كر ہيں يعنى عورتوں كے مسلّم حقوق سے بڑھ كر ان كے ساتھ نيكى كى جائے_

١٠_ طلاق رجعى كے باوجود عدت كے ايام ميں رشتہ ازدواج باقى رہتا ہے _الطلاق مرتان فامساك بمعروف

''امساك'' كے لفظ سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ شوہر عورت كو اسى سابقہ نكاح كے ساتھ ركھ سكتا ہے اس كا مطلب يہ ہوا كہ زوجيت كا رشتہ باقى ہے_

١١_ اسلام كے فقہى احكام اور اخلاقى مسائل كے درميان گہرا تعلق و ارتباط ہے_فامساك بمعروف او تسريح باحسان

١٢_ طلاق كے وقت شوہر پر حرام ہے كہ عورت سے وہ مال ( حق مہر اور ...) واپس لے جو اس نے اسے ديا ہو _

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا

١٣_ اگر انسان كو خوف ہو كہ اپنى زندگى ميں احكام الہى كو عملى جامہ نہيں پہنا سكتا تو مرد عورت كو ديا ہوا مال واپس لے كر اسے طلاق دے سكتا ہے_و لايحل لكم ان تاخذوا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

اگر حق مہر واپس كرنے كى حرمت ان دونوں كے درميان طلاق كے لئے ركاوٹ ہوجائے اور ان كا ايك ساتھ زندگى بسر كرنا حدود الہى كے پامال ہونے كا موجب ہو تو اس صورت ميں حق مہر واپس لينا جائز كيا گيا ہے تاكہ طلاق واقع ہوسكے_

١٤_ عورت كا اپنے مال (حق مہر) سے چشم پوشى كر كے طلاق لے لينا اس ازدواجى زندگى سے بہتر ہے كہ جس ميں حدود الہى كى رعايت نہ ہوسكے_و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن شيئا الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

۱۳۷

١٥_ زندگى ميں حدود الہى كى مخالفت كا ڈر اس بات كا جواز فراہم كرتاہے كہ عورت اپنا كچھ مال شوہر كو بخش دے اور دونوں طلاق پر باہمى موافقت كرليں _فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما فيما افتدت به

١٦_ گھريلو زندگى ميں حدود الہى كى عدم رعايت كا احتمال اور معقول و متعارف خوف طلاق خلع كے جواز كا موجب بنتا ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله ''فان خفتم''كا خطاب چونكہ سب لوگوں كيلئےہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ عورت اور شوہر كى پريشانى اس طرح كى ہو كہ اگر عام لوگ بھى اس سے باخبر ہوں تو وہ بھى اس پريشانى اور مشكل كو محسوس كريں _

١٧_ خاندان كو محفوظ كرنے كى قدر و قيمت اس وقت تك ہے كہ جب تك حدود الہى كى مخالفت كا خطرہ لاحق نہ ہو_

الا ان يخافا الا يقيما حدود الله

١٨_ ازدواجى زندگى ميں حدود الہى كى مراعات اہم اور لازمى امر ہے_فان خفتم الا يقيماحدود الله فلاجناح تلك حدود الله فلاتعتدوها

١٩_ عورت كا طلاق كيلئے شوہر كو مال دينا طلاق خلع كے علاوہ ديگر طلاقوں ميں جائز نہيں ہے_

و لايحل لكم ان تاخذوا مما اتيتموهن فان خفتم فلاجناح عليهما اگرچہ ابتداء ميں مردوں پر ( حق مہر ) واپس لينے كى حرمت ذكر ہوئي ہے ليكن خوف كى صورت ميں ''فلا جناح عليہما'' كى تعبير كے ذريعے دونوں (مياں بيوي) سے حرمت كو اٹھا ليا گيا ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ پہلے عورت كے لئے بھى حرمت ثابت تھي_

٢٠_ طلاق خلع كے قوانين كے اجرا پر حاكم شرع (قاضي) كى نظارت ضرورى ہے_*فان خفتم الا يقيما حدود الله فلاجناح عليهما اس صورت ميں كہ''فان خفتم''كا خطاب حكّام (قاضيوں ) كو ہو جيساكہ آلوسى كى يہى نظر ہے_

٢١_ طلاق كے احكام حدود الہى ميں سے ہيں اور ان سے تجاوز حرام ہے_المطلقات يتربصن الطلاق مرتان تلك حدود الله فلاتعتدوها

٢٢_ خدا وند متعال كے احكام و حدود سے تجاوز ظلم

۱۳۸

ہے_و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

٢٣_ ظالم فقط وہ لوگ ہيں جو الہى حدود سے تجاوز كرتے ہيں _و من يتعد حدود الله فاولئك هم الظالمون

''ھم''ضمير فصل، حصر كو بيان كر رہى ہے_

٢٤_ اسلام عورتوں كے حقوق كا دفاع اور انكى حمايت كرتا ہے_الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان ولايحل لكم ...فاولئك هم الظالمون

٢٥_ گھريلو زندگى اور اسكى حفاظت كى اہميت _المطلقات يتربصن بانفسهن الطلاق مرتان فاولئك هم الظالمون

٢٦_ گھر كى سرپرستى اورانتظامى ذمہ دارى مرد كے ہاتھ ميں ہے_ *الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان و لايحل لكم فاولئك هم الظالمون كيونكہ گھريلو زندگى كى بنيادى طور پر حفاظت يا گھريلو زندگى كو ختم كردينا مرد كے ہاتھ ميں ہے لہذا گھرانے كى سرپرستى اور ذمہ دارى بھى مرد كے ہاتھ ميں ہوگي_

احكام: ١، ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠ احكام اور اخلاق ١١، احكام كا فلسفہ٢، احكام كى خصوصيت ١١

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى حدود ١٣، ١٤، ١٥، ١٦، ١٧، ١٨ ; اللہ تعالى كى حدود سے تجاوز ٢١، ٢٢، ٢٣ اہم و مہم١٧

حق مہر: حق مہر كے احكام ١٢، ١٣

خوف: پسنديدہ خوف١٦; خوف كے اثرات١٣، ١٥

دينى نظام تعليم: ١١

زمانہ بعثت كى تاريخ: ٢

زمانہ جاہليت: زمانہ جاہليت كى رسميں ٢; زمانہ جاہليت ميں طلاق ٢

شريك حيات: شريك حيات كے حقوق ٤، ٦

طلاق: طلاق خلع ١٤، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠; طلاق رجعى ١، ٢، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠ ; طلاق كے احكام ١،٣، ٥، ٧، ٨، ٩، ١٠، ١٢، ١٣، ١٥، ١٦، ١٩، ٢٠، ٢١

۱۳۹

ظالم لوگ: ٢٣

ظلم: ظلم كے موارد٢٢

عرفى معيارات: ٤، ٦، ٨

عورت: عورت كو ضرر پہچانا ٧، ٩; عورت كے حقوق ٢، ٤، ٦، ٧، ٩، ١٢، ١٤، ٢٤; عورت كے ساتھ نيكي كرنا ٩

قاضي: قاضى كى ذمہ دارى ٢٠ گھرانہ: ١٥ گھرانے كى ذمہ دارى اور سرپرستى ٢٦; گھرانے كى قدر و قيمت ١٧، ٢٥; گھرانے كے حقوق ١٦; گھريلو روابط ١٨

محرمات: ١٢، ٢١

مرد: مردكى ذمہ دارى ٢٦;مرد كے حقوق ٥

فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (٢٣٠)

پھر اگر تيسرى مرتبہ طلاق دے دى تو عورت مرد كے لئے حلال نہ ہو گى يہاں تك كہ دوسرا شوہر كرے پھر اگر وہ طلاق ديدے تو دونوں كے لئے كوئي حرج نہيں ہے كہ آپس ميں ميل كرليں اگر يہ خيال ہے كہ حدود الہيہ كو قائم ركھ سكيں گے _ يہ حدود الہيہ ہيں جنھيں خدا صاحبان علم و اطلاع كے لئے واضح طور سے بيان كررہا ہے _

١_ تيسرى طلاق كے بعد شوہر كا اپنى بيوى كے ساتھ دوبارہ ازدواجى زندگى برقرار كرنا ممكن نہيں ہے

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

ذكر:انبياء كا ذكر۹; قصّہ ادريس كا ذكر۱; نمونوں كا ذكر۱

سچائي:سچائي كى اہميت۷

صداقت:صداقت كے آثار۶،۸; صداقت كى اہميت ۷صديقان:۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصّے۱

معنوى مقامات:معنوى مقامات كا پيش خيمہ۶

نبوت:نبوت كى شرائط۸

ہدايت:ہدايت كى روش۹

آیت ۵۷

( وَرَفَعْنَاهُ مَكَاناً عَلِيّاً )

اور ہم نے ان كو بلند جگہ تك پہنچاديا ہے (۵۷)

۱_ الله تعالى نے حضرت ادريس(ع) كو عظمت و بلندى كے مقام تك پہنچايا_ورفعنه مكاناً عليّ

۲_ حضرت ادريس (ع) كى كامل صداقت انكے بلند مقام پر فائز ہونے كا پيش خيمہ بني_إنّه كان صديقاً نبيّاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۳_صداقت كمال و رشد اور انسان كے الله تعالى كے نزديك مقام رفيع تك پہنچے كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صديقاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۴_ الله تعالى نے حضرت عيسي(ع) كو بلند بالا مقام تك پہنچاديا_ورفعنه مكاناً عليّا

احتمال ہے كہ ''مكان'' سے مراد، مادى مقام ہو كہ اس صورت ميں مراد، انكا آسمان كى طرف حضرت عيسى (ع) كى مانند معراج كرنا ہے_

ادريس(ع) :ادريس(ع) كا قصہ ۴; ادريس(ع) كا كمال ۱;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار۲; ادريس(ع) كى معراج۴; -

۷۲۱

ادريس(ع) كے كمال كا باعث۲;ادريس(ع) كے مقامات ۱،۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۴

صداقت:صداقت كے آثار۳

كمال:كما ل كا باعث۳

آیت ۵۸

( أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّداً وَبُكِيّاً )

يہ سب وہ انبياء ہيں جن پر اللہ نے نعمت نازل كى ہے ذريّت آدم ميں سے اور ان كى نسل ميں سے جن كو ہم نے نوح كے ساتھ كشتى ميں اٹھايا ہے اور ابراہيم و اسرائيل كى ذريّت ميں سے اور ان ميں سے جن كو ہم نے ہدايت دى ہے اور انھيں منتخب بنايا ہے كہ جب ان كے سامنے رحمان يك آيتيں پڑھى جاتى ہيں تو روتے ہوئے سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۵۸)

۱_ حضرت زكريا (ع) ، يحيي(ع) ، مريم(ع) ، عيسي(ع) ، ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسي(ع) ، ہارون(ع) ، اسماعيل (ع) اور ادريس (ع) ، الله تعالى كى خاص نعمت كے حامل تھے _أولئك الذين أنعم الله عليهم

''أولئك'' سے مرادان تمام مواردہيں جو سورہ مريم كے آغاز سے لے كر اس آيت تك ذكر ہوئے ہيں يہ بھى واضح ہے كہ جملہ ''أنعم الله ...'' ميں نعمت سے مراد ،معمول كے مطابق نعمتيں نہيں ہيں كيونكہ ايسى نعمات تو ديگر افراد كو بھى حاصل ہيں پس وہ نعمات جو اس گروہ كيلئے زبان احسان ميں بيان ہوئيں ہيں وہ كوئي خاص نعمتيں ہيں _

۲_ قرآن نے بعض انبياء كے نسبت كے تذكرہ ميں صرف انہيں حضرت آدم سے منسوب كيا ہے_من النبييّن من ذرية ء ادم جملہ'' من ذرية ء ادم'' ميں من تبعيض كے معنى ميں ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ '' ذرية ء ادم'' ان چار خصوصيات ميں سے ايك ہے كہ جو ''النبييّن'' كيلئے ذكر كئي گئي ہيں تين كيلئے خصوصيات يہ ہيں''ممن حملنا مع نوح'' ذرية ابراہيم اور (ذرية) إسرائيل _اگر چہ سب كے سب پيغمبر ذرية آدم ہيں ليكن يہ بات بالخصوص حضرت ادريس(ع) كيلئے كہى گئي كہ جو حضرت نوح(ع) سے پہلے موجود تھے اور وہ سوائے حضر ت آدم(ع) كے كسى دوسرے سے نسبت نہيں ركھتے ہيں جبكہ ديگر انبياء اپنے نزديك ترين نسب ميں سے كسى برجستہ ترين فرد كے ساتھ منسوب ہيں _

۷۲۲

۳_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں سوار افراد كى نسل ميں حضرت ابراہيم جيسے عظيم الشان پيغمبر اكرم(ص) پيدا ہوئے _من النبييّن ...ممّن حملنا مع نوح ''من حملنا مع نوح'' سے مراد پہلے اور بعد كے قرينہ كى رو سے ''ذرية من حملنا ...'' ہے پچھلى آيات ميں مذكورہ انبياء ميں سے فقط ابراہيم ہيں كہ جہنيں ''ذرية آدم'' كے علاوہ حضرت نوح كے ہمراہ نسل سے منسوب كيا گيا_

۴_ بعض انبياء كہ جنكا ذكر سورہ مريم ميں ہوا ہے (حضرت اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) اور اسماعيل(ع) ) حضرت ابراہيم (ع) كى نسل سے تھے_من النبييّن ...من ذرية إبراهيم

۵_ سورہ مريم ميں بعض ديگر انبياء كہ جنكا ذكر ہوا ہے (زكريا(ع) ،يحي(ع) ، عيسي(ع) ، موسي(ع) اور ہارون(ع) ) يہ تمام اسرائيل (حضرت يعقوب(ع) ) كى نسل سے تھے _من النبييّن ...من ذرية إبراهيم و إسرائيل

۶_حضرت آدم ، حضرت نوح(ع) كے ہمراہ لوگ، ابراہيم(ع) اور حضرت يعقوب(ع) پورى تاريخ ميں انبياء كے آباو اجدادكے حوالے سے مركز ى اور باعظمت شخصيات ہيں _من النبييّن من ذرية ء ادم و ممّن حملنامع نوح ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل

۷_خاندان اور نسب كااصيل ہونا اولاد كى سعادت و كمال ميں اہم كردار ركھتاہے_من ذرية ء ادم ...من ذرية إبراهيم وإسرائيل الہى پيغمبروں كاايك ہى سلسلہ اور نسل ميں واضح كيا جانا بتاتا ہے كہ اولاد كے كمال ميں نسب و خاندان كا كردار ہوتا ہے_

۸_نواسے بھى بيٹوں اور پوتوں كى مانند كسى شخص كى اولاد اور نسل شمار ہوتے ہيں _

أولئك ...و من ذرية إبراهيم

تاريخ بتاتى ہے كہ حضرت مريم(ع) اور عيسي(ع) حضرت ابراہيم(ع) كے نواسى اور نواسہ شمار ہوتے تھے ليكن اس آيت ميں حضرت عيسي(ع) ''اولئك'' ميں آنى والى نسل انبياء ميں شمار كيے گئے ہيں لہذابيٹى كى اولاد بھى ذرّيت اور نسل شمار ہوتى ہے_

۹_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں لوگ، بافضيلت اورتعريف كى شائستگى ركھنے والے تھے_وممّن حملنا مع نوح

۷۲۳

''ذريت آدم'' كى تعبير تمام انبياء كيلئے كافى تھى ليكن انكے آباء و اجداد كے حوالے سے بعض لوگوں كى تصريح جيسا كہ حضرت نوح(ع) كے ہم سفر لوگوں كا ذكر ہونا انكى بلند و بالا شخصيت كوبتارہا ہے_

۱۰_ حضرت نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا اور اسے منزل مقصود تك پہنچا نے والا، الله تعالى تھا_وممّن حملنا مع نوح

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) كى حضرت يعقوب(ع) اور انكى نسل كے علاوہ بھى انبياء پر مشتمل نسل موجود تھي_ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل ''اسرائيل ''حضرت يعقوب (ع) كا لقب ہے آپ حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے اور اسحاق(ع) كے فرزند تھے اگر انبياء كى نسل فقط حضرت يعقوب(ع) سے ہى جارى رہتى تو يہاں حضرت ابراہيم(ع) اور اسرائيل كا جدا جدا ذكر كى ضرورت نہ رہتى _چونكہ ايك كا ذكر ہى كفايت كرتا ليكن دونوں كا مستقل ذكر تباتا ہے كہ حضرت ابراہيم(ع) كى نسل ميں ايك اور سلسلہ انبياء بھى جو كہ انكے فرزند حضرت اسماعيل (ع) سے جارى ہوا_

۱۲_اللہ تعالى نے انبياء (ع) سے ہٹ كہ ديگر افراد كو بھى اپنى خصوص نعمات سے نوازا ہے_الذين أنعم اللّه عليهم من النييّن و ممّن هدينا واجتبين

''من ہدينا ...'' النبييّن پر عطف ہے اورہيں بتا تا ہے كہ جنہيں اللہ تعالى نے مخصوص نعمت سے نوازا ہے وہ يہ ہيں (۱) انبياء (۲) وہ جو الله تعالى كى طرف سے ہدايت يافتہ اور منتخب شدہ ہيں _

۱۳_ حضرت مريم سلام الله عليہا الہى پيغمبروں ميں سے نہيں تھيں _أولئك ...من النبييّن وممّن هدينا و اجتبين

جيسا كہ '' ممّن ہدينا'' كاعطف ''من النبيّن'' پر ہو تو ضرورى ہے پچھلى آيت ميں ان دو مذكوروں كے در ميان كہ جن پہ'' اولئك '' سے اشارہ ہوا غيربنى بھى موجود ہو كيونكہ عطف سے مختلف ظہور پيدا ہو رہا ہے اس طرح كہ پچھلى آيات ميں حضرت مريم (ع) سے ہٹ كہ واضح طور پر يا مذكورين كى نبوت كے حوالے اشارہ سامنے آيا ہے تو اس صورت ميں ''من ہدينا '' كا جو مورد باقى بچتا ہے وہ فقط مريم سلام الله عليہا كى ذات ہے_

۱۴_حضرت ابراہيم(ع) ،اللہ تعالى كى خصوصى ہدايت كى حامل اور پرودگار كى بارگاہ ميں ايك برگزيدہ انسان تھيں _

وممّن هدينا و اجتبين

۱۵_ انبياء اور برگزيدہ ہدايت يافتہ لوگ ،الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ميں گر جاتے ہيں اور روتے ہيں _

من النبيين ...وممّن هدينا واجتبنا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّوسجّداً وبكيّا

۱۶_ حضرت زكريا(ع) ، يحي(ع) ، مريم سلام الله عليہا ، عيسي(ع) ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسى (ع) ،

۷۲۴

ہارون(ع) ، اسماعيل(ع) و ادريس(ع) ، الہى آيات سنتے وقت سجدہ ميں گر جاتے تھے اور حالت سجدہ ميں آنسو بہاتے تھے_الئك ...إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ و سجّداً و بكيّا

۱۷_ قرآنى آيات سننے كے دوران سجدہ اور گريہ در حقيقت قرآن اور الہى آيات كا سامنا كرنے كے آداب اور شائستگى ميں سے ہےإذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّ واسجّداً وبكيّا

۱۸_الہى آيات سننے كے دوران خضوع و خشوع ، سجدہ اور گريہ الہى ،مخصوص الہى نعمت كے حامل ہونے كى خبر ديتا ہے_أولئك الذين أنعم الله عليم ...إذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّو اسجّداً و بكيّا

''إذا تتلى '' در اصل'' اولئك'' كيلئے خبر اول يا خبر كے بعد خبر ہے يعنى وہ اسطرح تھے كہ آيات كے سننے كے دوران سجدہ ميں گرجاتے اور گريہ كرتے تھے_

۱۹_ سجدہ كى حالت ميں گريہ اور الہى آيات كے مقابل خضوع، نعمت ہدايت كے حامل ہونے اور الہى بارگاہ ميں برگزيدہ ہونے كے آثار ميں سے ہيں _وممّن هدينا واجتبينا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ وسجّداً و بكيّا

۲۰_ سجدہ كى حالت ميں سجدہ اور گريہ، ايك پسنديدہ اور بافضيلت حالت ہے _إذا تتلى عليهم خرّوا سجّداً و بكيّا

''بكيّا'' جمع ہے اور ''سجّداً'' كى طرح مقدرہ حال ہے يعنى مذكورہ افراد، الہى آيات سنتے ہى خود كو سجدہ اور گريہ كيلئے زمين پرگرا ديتے تھے_

۲۱_قرآن اورديگر آسمانى كتب ميں الہى آيات ، الله تعالى كى وسيع رحمت كا جلوہ ہيں _إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن

''آيات'' كى نسبت ''رحمن'' كى طرف مندرجہ بالا مطلب كو بتا رہى ہے ''تتلى '' كا مضارع ہونا تبا رہا ہے كہ ''النبيين'' اور ''من ہدينا واجتبينا '' كى صفات ہر زمانے ميں ايسا ہى تقاضا كرتى ہيں لہذا آيات الرحمن ،قرآن كو بھى شامل ہيں _

آدم(ع) :حضرت آدم(ع) كى نسل۲

آسمان كتابيں :آسمانى كتابوں كا رحمت ہونا۲۱

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) آيات الہى سننے كے وقت۱۶;ابراہيم(ع) پر نعمات ۱; ابراہيم(ع) كا سجدہ ۱۶; ابراہيم(ع) كا گريہ۱۶; ابراہيم(ع) كا نسب۳; ابراہيم(ع) كى نسل ۴،۱۱;ابراہيم(ع) كے فضائل۱

ادريس(ع) :ادريس (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶ ; ادريس(ع) پر نعمات ۱;ادريس(ع) كا سجدہ۱۶; ادريس(ع) كا گريہ ۱۶; ادريس (ع) كا نسب۲;ادريس(ع) كے فضائل۱

۷۲۵

اسحاق(ع) :اسماعيل (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶;اسحاق(ع) پر نعمات۱;اسحاق(ع) كا سجدہ ۱۶;اسحاق(ع) كا گريہ ۱۶ ; اسحاق(ع) كا نسب۴;اسحاق(ع) كے فضائل ۱

اسماعيل:اسماعيل ايات الہى سننے كے وقت۶ ۱; اسماعيل پر نعمات ۱;اسماعيل كا سجد ہ ۱۶; اسماعيل كا گريہ۱۶; اسماعيل كا نسب۴ ، ۱ ; اسماعيل كے فضائل ۱

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى علامات ۲۱، الله تعالى كى ہدايات ۱۰

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات پر خضوع ۱۹; الله تعالى كى آيات كى رحمت ۲۱;

انبياء:انبياء آيات الہى سننے كے وقت۱۵;انبياء كا سجدہ ۱۵; انبياء كا گريہ ۱۵; انبياء كا نسب۲;انبياء كى تاريخ ۲،۳،۴،۵،۶،۱۱;نوح كے بعد انبياء ۳

انسان :نسل انسان۸

اہميتيں :۲۰

برگزيدہ الہي:برگزيدہ الہى آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; برگزيدہ الہى نعمات۱۲;برگزيدہ الہى كا خضوع ۱۹; برگزيدہ الہى كا سجدہ۱۵، ۱۹ ; برگزيدہ الہى كا گريہ۱۵،۱۹; برگزيدہ الہى كى علامات ۱۹; برگزيدہ الہى كے فضائل۱۲

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كے انبياء۵/خاندان:خاندان كے اصيل ہونے كا كردار۷

خشوع:الہى آيات سننے كے وقت خشوع۱۸

خضوع :الہى آيات سننے كے وقت خضوع۱۸

زكريا(ع) :زكريا (ع) الہى آيات سننے كے وقت۱۶;زكريا(ع) پر نعمات۱;زكريا(ع) كا سجدہ ۱۶; زكريا(ع) كا گريہ۱۶; زكريا(ع) كا نسب۵;زكريا(ع) كے فضائل ۱

سجدہ:الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ۱۸; سجدہ ميں گريہ۱۹;سجدہ ميں گريہ كى فضيلت ۲۰; سجدہ كى فضيلت ۲۰

سعادت:اسباب سعادت۷

عيسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت عيسي(ع) ۴; عيسي(ع) پر نعمات۱;عيسي(ع) كا سجدہ ۱۶;عيسي(ع) كا گريہ ۱۶; عيسي(ع) كا نسب ۵;عيسي(ع) كے فضائل۱

۷۲۶

قرآن ;قرآن سننے كے آداب ۱۷; قرآن كى رحمت۱

گريہ:الہى آيات سننے كے وقت گريہ۱۸

مريم(ع) :آيات الہى سننے كے وقت مريم(ع) ۱۶;مريم(ع) پر نعمات ۱;مريم(ع) كا برگزيدہ ہونا ۱۴; مريم(ع) كا سجدہ ۱۶;مريم كا گريہ ۱۶;مريم(ع) كى نبوت كارد ہونا ۱۳; مريم(ع) كى ہدايت۱۴;مريم(ع) كے فضائل ۱،۱۴

موسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت موسى (ع) ۱۶; موسى (ع) پر نعمات ۱;موسى (ع) كا سجدہ ۱۶; موسى (ع) كا گريہ ۱۶ ; موسى (ع) كا نسب۵; موسى (ع) كا فضائل ۱نسب:نسب كاكردار ۷

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۱،۱۲;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خشوع ۱۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خضوع۱۸،۱۹; نعمت كے شامل حال لوگوں كا سجدہ ۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كا گريہ ۱۸،۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كى علامات ۱۸،۱۹/نواسہ:نواسے كا بيٹا كہلانا۸

نوح (ع) :نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا ۱۰; نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى مدح ۹ ;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى نسل۳;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كے فضائل ۹

ہارون(ع) :آيات الہى سننے كے وقت ہارون(ع) ۱۶;ہارون(ع) پر نعمات ۱;ہارون(ع) كا سجدہ ۱۶; ہارون(ع) كا گريہ ۱۶ ; ہارون(ع) كا نسب۵;ہارون(ع) كے فضائل ۱

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگ آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; ہدايت يافتہ لوگوں پر نعمات ۱۲ ; ہدايت يافتہ لوگوں كا خضوع۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا سجدہ۱۵،۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا گريہ ۱۵ ، ۱۹ ; ہدايات يافتہ لوگوں كى نشانيان ۱۹ ; ہدايت يافتہ لوگوں كے فضائل ۱۲

يحي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يحي(ع) ۱۶;يحى (ع) پر نعمات۱ ; يحي(ع) كا سجدہ ۱۶; يحى (ع) كا گريہ ۱۶; يحي(ع) كا نسب۵ ; يحي(ع) كے فضائل ۱

يعقوب(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يعقوب (ع) ۱۶; يعقوب(ع) پر نعمات ۱; يعقوب(ع) كا سجدہ ۱۶; يعقوب(ع) كا گريہ۱۶; يعقوب (ع) كا نسب۴; يعقوب(ع) كى نسل ۵،۱۱;يعقوب(ع) كے فضائل ۱

۷۲۷

آیت ۵۹

( فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً )

پھر ان كے بعد ان كى جگہ پر وہ لوگ آئے جنھوں نے نماز كو برباد كرديا اور خواہشات كا اتباع كرليا پس يہ عنقريب اپنى گمراہى سے جامليں گے (۵۹)

۱_ ہر پيغمبر كے اپنى قوم سے جاتے ہى ايسے نااہل لوگوں نے جگہ لے لى جہنوں نے نماز كو بتاہ كيا اور شہوات (ہوائے نفس)كى پيروى كرنے لگے_''خلف'' (لام پرزبر) اچھے جانشين جبكہ خلف ( لام ساكن) بر ے جانشين كيلئے استعمال ہوتا ہے ( مقاييس اللغة) تواس بنياد پر ''خلف من بعد ہم خلف''كا ترجمہ بھى انكى جگہ پر برے جانشين آگئے_

۲_ پيغمبروں كى وفات كے بعد انكى راہ وروش ہميشہ نااہل لوگوں كے ہاتھوں لا پر وائي اور تبائي كا شكار رہي_

فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۳_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا، گمراہى اورعذاب ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقوں غيّا ''غيّ'' كا معنى گمراہى ہے _ كہا جاتا ہے كہ جملہ ''يلقون غيّاً '' ميں بعدوالى آيت كے قرينہ ''يدخلون الجنة'' سے ايكمضاف مقدر ہے يعني'' يلقون جزاء غيہم'' وہ اپنى گمراہى كى سزا جو كہ جہنم اور عذاب ہے چكھيں گے_

۴_ نماز كو ضائع كرنا اور اسميں لا پروائي كرنا، حرام اور گناہ كبيرہ ہے_أضاعوا الصلوة ...فسوف يلقون غيّا

جيسا كہ كہا گيا ہے كہ''يلقون غيّاً '' كا بعد والى آيت ''يدخلون الجنة'' كے قرينہ سے معنى ''يلقون جزاء غيہم ''ہے جو وعدہ عذاب شمارہوتا ہے اور يہ وعدہ عذاب بھى گناہان كبيرہ كے در مقابل ديا جاتا ہے_

۵_ نفسانى خواہشات كى پيروى حرام ہے_واتبعوا الشهوات فسوّف يلقون غيّا

۶_پيغمبروں كى رحلت كے بعد نماز كو ضائع كرنااور شہوات كيپيروى كرنا انحرافات كى حقيقى اساس تھي_

فخلف من بعدهم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۷_نماز كاقيام اوراس كےليے اہتمام كرنا اور نفسانى و شہواتى خواہشات سے دورى اختيار كرنا پيغمبروں اور ہدايت يافتہ لوگوں كى دو اہم اورآشكار صفات تھيں _فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات _

۷۲۸

۸_ تمام الہى اديان ميں نماز اہم اور اساسى مقام ركھتى ہے_فخلف ا ضاعوا الصلوة

وہ تمام چيزيں كہ جو دين كى طرف پشت كرنے اور اہميت نہ دينے كے حوالے سے ذكر ہوئي ہيں آيت نے ان ميں سے نماز كا ذكر كيا ہے يہ بذات خود احكام دين كے مجموعہ اور الہى اديان ميں نماز كے مركزى كردار كى صراحت ہے_

۹_ نماز كا اہتما م كرنا اور اسے ضائع نہ كرنا نفسانى خواہشات اور شہوت پرستى سے جہادكا باعث ہے_

ا ضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

'' أضاعوا الصلوة '' كى عبارت كا ''اتبعوا الشهوات '' والى عبارت پر مقدم ہونا بتار ہا ہے كہ كسطرح نماز كو ضائع كرنا شہوات كے دروازے كو كھولنے كا باعثبنتا ہے_

۱۰_ نماز كا اہتمام كرنا او رنفسانى خواہشات كى طرف پشت كر لينا، ہدايت اور عذاب سے نجات كا موجب ہے_

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

۱۱_''فى المجمع قيل'': أضاعو ها بتا خيرها عن مواقيتها من غير ان تركوها أصلاً ...و هوالمروى عن أبى عبداللّه (۱)

مجمع البيان ميں آيا ہے كہ كہا گيا ہے (آيت كا معنى يہ ہے) كہ نمازكو وہ ضائع كرتے تھے يعنى اسكو اسكے مقررہ اوقات سے تاخير كے ساتھ ادا كرتے تھے نہ يہ كہ كلى طور پر اسے ترك كرديتے تھے اور يہ معنى امام صادق(ع) سے روايت ہوا ہے_

۱۲_''فى جوامع الجامع'' ''واتبعوا الشهوات'' رووا عن علي(ع): من بنى الشديد و ركب المنظور و ليس المشهوراً (۱)

كتاب جوامع الجامع ميں آيت ''واتبعوا الشہوات '' كے ذيل ميں آيا ہے كہ: حضرت علي(ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا:(تابع شہوات) وہ ہے جو محكم عمارت بنائے اور ايسى سوار پر سوراى ہو جو كہ لوگوں كى توجہ كامركز ہو اور مشہور لباس پہنے_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ص۸۰۲، نورالثقلين ج۳ ،ص ۳۵۱ ح۱۱۶_۲)جوامع الجامع،ج۲ ،ص ۴۰۱ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۵۱ ح۱۱۷ _

۷۲۹

۱۳_عن أبى الحسن موسى بن جعفر(ع) : ...قال عزّوجل:'' فسوف يلقون غيّاً ً '' وهو جبل من صفر يدرو فى وسط جهنم'' (۱)

امام موسى بن جعفر(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ الله تعالى عزّوجل نے فرمايا ہے :'' ...فسوف يلقون غيّاً'' وہ زرد تانبے سے بنا ہوا پہاڑ ہے كہ جو جہنم كے در ميان گھو متاہے_

۱۴_عن أبى أمامة قال: ...قلت: (الرسول الله (ص) ) و ما غيّ و ء اثام؟ قال: نهران فى أسفل جهنم يسيل فيهما صديد أهل لنار وهمإللتان ذكر الله فى كتابه'' فسوف يلقون غيّاً'''' ومن يفعل ذلك يلق أثاماً ...'' (۲)

ابى امامة سے نقل ہوا كہ ...ميں نے رسول خدا(ص) كى خدمت ميں عرض كى : غيّ اور اثام كيا ہيں ؟تو آپ(ص) نے فرمايا : جہنم ميں سب سے نيچے دو نہريں ہيں كہ جن كے اندر جہنميوں كا خون اور ريشہ جارى رہتا ہے:يہ دونوں وہى ہيں كہ الله تعالى نے قرآن ميں فرمايا ہے:'' فسوف يلقون غيّا'' ومن يفعل ذلك يلق اثاماً''

۱۵_عن النبى (ص) قال: الغى واد فى جهنم (۳) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي كہ آپ(ص) نے فرمايا: غيّ ،جہنم ميں ايك وادى ہے_

احكام:۴،۵

انبياء :انبياء كا نماز كيلئے اہتمام كرنا۷; انبياء كى تاريخ ۱،۲،۶; انبياء كى خصوصيات ۷; انبياء كى سيرت سے اعراض ۲;انبياء كى وفات۲،۶;انبياء كے جانشينوں كا نماز ضائع كرنا۱; انبياء كے جانشينوں كى خواہشات پرستى ۱

تزكيہ:تزكيہ كا باعث۹

جہنم:جہنم كى گہرائياں ۱۵; جہنم كى نہريں ۱۴;جہنم كے پہاڑ ۱۳حرام چيزيں :۴،۵

خواہشات پرست لوگ:خواہشات پرست لوگوں سے مراد۱۲

خواہشات پرستى :خواہشات پرستى سے پرہيز ۷; خواہشات پرستى سے پرہيز كے آثار۱۰; خواہشات پرستى كى حرمت۵;خواہشات پرستى كے آثار ۳،۶روايت:۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵

عذاب :عذاب سے نجات كے اسباب ۱۰; عذاب كے موجبات۳

____________________

۱) تاويل الايات الظاہرہ ص۲۹۸، تفسير برہان ،ج۳ ،ص۱۸ ،ح۲_۲)تفسير طبرى ج۸، ص۳۵۶، ح۲۳۷۹۰،الدر المنشور ج۵، ص۵۲۸_۳) الدر المنشور ج۵ ص۵۲۸_

۷۳۰

گمراہي:گمراہى كے اسباب ۳،۶

گناہاں كبيرہ:۴

نماز:آسمانى مذاہب ميں نماز۸;نماز بجالانے كے آثار۹;نماز كو ضائع كرنے سے مراد ۱۱;نماز كو ضائع كرنے كا گناہ ۴; نماز كو ضائع كرنے كى حرمت۴; نماز كو ضائع كرنے كے آثار۳;نماز كي اہميت۸ ;نماز كے احكام ۴; نماز ميں تاخير كرنے كى سرزنش۱۱; نماز ميں سستى كرنے كا گناہ ۴;نماز ميں سستى كرنے كى حرمت ۴

ہدايت:ہدايت كے اسباب۱۰

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگوں كا نماز كيلئے اہتمام ۷; ہدايت يافتہ لوگوں كى صفات۷

آیت ۶۰

( إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئاً )

علاوہ ان كے جنھوں نے توبہ كرلي، ايمان لے آئے اور عمل صالح كيا كہ وہ جنّات ميں داخل ہونگے اور ان پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائے گا (۶۰)

۱_ نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے والوں كى عذاب سے نجات كى راہ صرف توبہ ، حقيقى ايمان اورعمل صالح ہے_فسوف يلقون غيّاً إلاّ من تاب وء امن وعمل صالحا

جملہ ''إلاّ من تاب ...''ميں استثنا متصل ہے اور يہاں توبہ سے مراد،نمازكو ضائع كرنے اور خواہشات كى پيروى كرنے پر پشيمانى ہے ايمان كے حوالے سے اس ليے ''حقيقى '' كى قيد كا ذكرہوا ہے كہ پچھلى آيت ميں ذكرشدہ افرادبظاہر مؤمن تھے ليكن نماز كو بھى ضائع كرتے تھے يعنى صرف ظاہرى ايمان ركھتے تھے ليكن ايمان واقعى سے بہرہ مند نہ تھے يعنى ظاہرى اور نام كا ايمان ركھتے تھے حقيقى ايمان كے حامل نہ تھے_

۲_ توبہ كرنے والے اور عمل صالح كے حامل مؤمن ، جنت ميں داخل ہونگے _

إلّاّ من تاب و امن وعمل صالحا فا ولئك يدخلون الجنة

۳_ نماز كو ضائع كرنے اورخواہشات كى پيروى كرنے والوں كى توبہ قبول ہوگى _

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات ...إلاّ من تاب

۷۳۱

۴_ بعض گذشتہ فاسق فاجر لوگوں نے انبياء كى تعليمات پر غفلت كے مظاہرہ كرنے پر توبہ كى اور ايمان راسخ كے ساتھ اعمال صالح انجام ديے_خلف أضاعوا الصلوة ...إلاّ من تاب و ء امن وعمل صالحا

دونوں آيات ميں افعال كا ماضى ہونا بتا رہا ہے كہ يہ چيزيں گذشتہ زمانہ ميں واقع ہوئيں _

۵_نماز كو ضائع كرنے اورنفسانى خواہشات كے پيروكار لوگ، حقيقى ايمان نہيں ركھتے ہيں _أضاعوا الصلوة واتبعوإ لشهوات ...إلاّ من ء امن بظاہر تو پچھلى آيت ميں مذكورہ افراد انبياء كے پيرو كاروں اور مؤمنين كے زمرہ ميں شمار ہوتے تھے لہذا يہاں انكے ايمان مجد د سے مراد يہ ہے كو نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے كى وجہ سے انكا ايمان حقيقى نہ تھا بلكہ ظاہرى اور سطحى ايمان تھا_

۶_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا عملى كفر ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوإلشهوات ...إلاّ من تاب وء امن

۷_گناہ سے توبہ اور سچا ايمان ،تمام آسمانى اديان كى مشتركہ تعلميات ميں سے ہے_فخلف من بعدهم ...إلاّ من تاب و ء امن

۸_ اعمال صالح كو بجالانا، تمام الہى اديان كا حكم ہے_فخلف من بعدهم إلاّ من ...عمل صالحا

۹_ توبہ كرنے والے كہ جہنوں نے ايمان لايا اور اعمال صالح انجام ديے قيامت كے دن بغير كسى معمولى سے كمى كے تمام تر جزا كے حقدار ہو نگے _من تاب و ء امن و عمل صالح فا ولئك يدخلون الجنة ولايظلمون شيئ

''ظلم'' يعنى كسى چيز كو اسكے غير مناسب جگہ پر قرار دنيا خواہ كمتر يا بڑھاكہ (مفردات راغب) ''لا يظلمون '' كا معني''لا ينقصون'' ہے اور اسكا مطلب يہ ہے كہ انكى سابقہ بدكاريوں كى وجہ سے اب انكے عمل كى جزا و انعام سے كوئي چيزكم نہ كى جائے گى اور نہ ان پر ظلم ہوگا_

۱۰_ جنت ان لوگوں كى مكمل طور پر جزا ہے كہ جنكا كردار نيك ہے اور انہوں نے بدكار يوں سے توبہ كى ہو_

فأولئك يدخلون الجنة ولا يظلمون شيئا

۱۱_ الله تعالى ، بندوں پر معمولى ساستم بھى روا نہيں ركھتا_ولا يظلمون شيئا

۱۲_ الله تعالى كا جزا اورانعام والا نظام ہر قسم كے ظلم و ستم سے منزہ ہے_

ولا يظلمون شيئا

''شيئاً'' ممكن ہے كہ ''ظلماً'' سے كنايہ ہو اور اس چيز سے حكايت كررہا ہو كہ روز قيامت كسى قسم كا ظلم محقق نہ ہوگا_

۷۳۲

۱۳_ اخروى جزا سے ممنوعيت خواہ كمترين كيوں نہ ہو ايك ظلم ہے_ولا يظلمون شيئ

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات ۷،۸; آسمانى اديان ميں ہماہنگي۷،۸

اسماء صفات:صفات جلال۱۱

الله تعالي:الله تعالى اور ظلم۱۱،۱۲

ايمان:ايمان كى اہميت۷;ايمان كے آثار ۱،۲

توبہ:آسمانى اديان ميں توبہ۷; توبہ كى اہميت ۷ ; توبہ كے آثار ۱،۲

توبہ كرنے والے:توبہ كرنے والوں كى اخروى جزا ۹; صالح توبہ كرنے والوں كى جزا۱۰

جزا :اخروى جزا سے ممنوعيت كا ظلم ہونا۱۳

جزا كا نظام:جزا كے نظام كى خصوصيات ۱۲

جنت :جنت كا جزا ہونا۱۰;جنت كے اسباب۲

خواہش پرست لوگ:خواہش پرست لوگوں كى بے ايمانى ۵; خواہش پرست لوگوں كى توبہ قبول ہونا ۳ ; خواہش پرست لوگوں كى نجات كے اسباب۱

خواہش پرستي:خواہش پرستى كے آثار۶

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب۱

عمل صالح:آسمانى اديان ميں عمل صالح۸; عمل صالح كى اہميت ۸; عمل صالح كى جزا۹; عمل صالح كے آثار ۱،۲

كفر:كفر عملى كے اسباب۶

گذشتہ اقوم:گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كا ايمان ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كى توبہ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كاعمل صالح۴

مؤمنين:صالح مؤمنين كى جزا ۱۰

نماز:نماز كو ضائع كرنے والوں كا بے ايمان ہونا۵; نماز كو ضائع كرنے والوں كى توبہ قبول ہونا۳;نماز كو ضائع كرنے والوں كى نجات كے اسباب ۱ ; نماز كو ضائع كرنے كے آثار ۶

۷۳۳

آیت ۶۱

( جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدَ الرَّحْمَنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّهُ كَانَ وَعْدُهُ مَأْتِيّاً )

ہميشہ رہنے والى جنّات جس كا رحمان نے اپنے بندوں سے غيبى وعدہ كيا ہے اور يقينا اس كا وعدہ سامنے آنے والا ہے (۶۱)

۱_ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_يدخلون الجنة ...جنّات عدن

''جنات عدن''پچھلى آيت ميں ''الجنة '' سے بدل ہے ''جنّات'' كا جمع صورت ميں آنا اور ''الجنة'' سے بدل ہونا بتا تا ہے كہ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_

۲_ جنت آسائش اور سكون سے بھر پوررہنے كا ٹھكا نہ ہے_جنّات عدن

بعض نے ''عدن '' كو مصدر بتا يا ہے كہ اسكا معنى قيام كرنا ہے جبگہ بعض ديگرنے اسے جنت زمين كيلئے علم جانا ہے اور كہا ہے كہ اسے اس ليے جنت كا نام ركھا گيا ہے كہ وہ قيام كرنے اور ٹھہرنے كى جگہ ہے (كشاف ،ج۳)بہر حال يہ كلمہ جنت كے ٹھہرنے كى جگہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_ يہ ذكر كر نا يہاں ضرورى ہے كہ ستائش اورتعريف كے مقام پرٹھہرنے كى جگہ ايسى جگہ كو بتا يا جاتا ہے كہ جس ميں قيام كرنے كى تمام تر شرائط موجود ہوں _

۳_ عدن كى جنات، توبہ كرنے والے مؤمنين اور عمل صالح كے مالك لوگوں كى جگہيں ہيں _

فا ولئك يدخلون الجنة ...جنّات عدن

۴_ الله تعالى نے اپنے بندوں كو عدن كى جنات ميں داخل ہونے كا وعدہ ديا ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۵_ الله تعالى كاہر خاص بندہ اپنى مخصوص جنت كا حامل ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

''جنات '' اورعبادكا جمع آناممكن ہے اس مطلب سے حكايت كررہا ہو كہ ہر بندہ كى مخصوص جنت ہے_

۶_ عدن كى جنات، الله تعالى كى لا محدود رحمت كا جلوہ ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن

كلمہ''الرحمن'' مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے_

۷_ رحمان ،اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_وعد الرحمن

۸_ الله تعالى كى بندگى ايك بلند و با لا مرتبہ اور جنت ميں داخل ہونے كا سبب ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۹_عمل صالح كے حامل مؤمنين، الله تعالى كى عبوديت كے مقام پر پہنچ چكے ہيں _

۷۳۴

من ء امن وعمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنّة ...جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۱۰_ مؤمن لوگوں نے جنت كے حوالے سے الہى وعدہ پر دنياميں دنياوى آنكھوں سے پوشيدہ ہونے كے با وجود مانا اورايمان ركھا_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

اس مندرجہ با لا مطلب ميں ''بالغيب ...'' ضمير محذوف كيلئے حال ہے كہ ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے تو اس صورت ميں ''با'' والا حرف ''ملابست'' كے معنى ميں ہے يعنى الله تعالى كا بندوں سے وعدہ ايسى جنات كے بارے ميں ہے كہ جو آنكھوں سے پنہان ہيں انہوں نے اگر چہ عدن كى جنات كو نہيں ديكھا ليكن اس پر ايمان ركھتے ہيں اس قسم كا بيان وعدہ الہى كے حوالے سے مؤمنين كى تعريف كا پہلو ركھتا ہے اسى طرح اگر''بالغيب'' عبادہ كيلئے حال ليا جائے اور اس سے مرا بندوں كا عدن كى جنات سے غايب ہونا ہو تو يہى معلوم ہوتا ہے_

۱۱_ الله تعالى نے جنت موعود كو لوگوں كى نگاہوں سے پنہاں ركھا ہوا ہے_يدخلون الجنة التى وعدالرحمن عباده بالغيب ''بالغيب'' مندرجہ بالا مطلب ميں '' وعد الرحمن'' ميں محذوف ضمير كا حال ہے كہ جو ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۲_ مؤمنين،بہشت ميں اس ليے داخل ہونگے كہ انہوں نے غيب پر ايمان لايا اور اسكى تصديق كى _

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

''بالغيب'' ميں ''با'' ممكن ہے سبب كيلئے ہو اور ''وعدہ'' كے متعلق ہو يعنى مؤمنين كى غيب پر ايمان كى وجہ سے الله تعالى نے مؤمنين سے وعدہ كيا تھا واضح ہے كہ اسى وجہ سے ''بتصديق الغيب'' كلام مقدر ہوگي_

۱۳_ الله تعالى كا وعدہ ،تخلف نا پذير ہے_إنّه كان وعده ما تيا ''ما تي'' اسم مفعول ہے اور آچكنے كے معنى ميں ہے يہ در حقيقت الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے پر تاكيدہے يعنى يقينا اس وعدہ (جنّات ) كو پالوگے كيونكہ ان وعدوں تك پہنچنا زمانہ قديم سے ہى متحقق ہو چكاہے_

۷۳۵

۱۴_ الله تعالى كا مؤمنين كيلئے ايك تخلف ناپذير وعدہ جنّات ہے_يدخلون الجنّة وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

۱۵_ تمام ادوار تاريخ ميں الہى وعدوں كا حصول اس بات كى دليل ہے كہ لوگ آخرت ميں بھى يقينا ان كو پاليں گے_

وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

جملہ''انّہ كان ...'' ميں ''كان'' زمانہ قديم پر اور عبارت ''إنّہ كان'' كا مضمون جملہ''وعد الرحمن'' ميں وعدہ كے حتمى تحقق پر دلالت كررہا ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانيان ۶;اللہ تعالى كے اخروى وعدوں كا حتمى ہونا۱۵; الله تعالى كے وعدوں پرايمان لانے والے ۱۰;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا۱۳; الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے كے دلائل ۱۵; الله تعالى كے وعدے۴

الله تعالى كے بندے:۹امور غيبى امور:۱۱

ايمان:غيب پر ايمان كے آثار۱۲

تائبين:جنت عدن ميں تائبين۳

جنت :جنت پر ايمان لانے والے۱۰;جنت عدن كاوعدہ۴; جنت كا پنہان ہونا ۱۱; جنت كا وعدہ ۱۴ ; جنت كى خصوصيات ۱،۲; جنت كے باغوں كا زيادہ ہونا ۱; جنت كے مراتب ۱۰ ; جنت ميں آسائش۲; جنت ميں جانے كے اسباب۸، ۱۲ ; جنت ميں جاودانى ۲; جنت ميں رحمت ۶ ; جنت ميں سكوں ۳

جنتى لوگ:۳

صالحين:جنت عدن ميں صالحين۳

عبوديت:عبوديت كا مقام۸;عبوديت كے آثار۸

غيب:غيب پر ايمان لانے والے ۱۰

مؤمنين:جنت عدن ميں مؤمنين ۳; صالح مؤمنين كى عبوديت ۹;مؤمنين سے وعدہ جنّات ۱۴; مؤمنين كى اخروى جزا ۱۲;مؤمنين كے فضائل ۱۰ ; صالح مؤمنين كے مقامات ۹

۷۳۶

آیت ۶۲

( لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْواً إِلَّا سَلَاماً وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيّاً )

اس جنت ميں سلام كے علاوہ كوئي لغو آواز سننے ميں يہ آئے گى اور انھيں صبح و شام رزق ملتا رہے گا (۶۲)

۱_ جنت عدن ميں كسى قسم كى فضول اور بيہودہ گفتگوجنتى لوگوں كى سماعت سے نہيں ٹكرائے گي_

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده ...لايسمعون فيها لغو

''لغوا ً''سے مراد وہ چيزہے جو نہ قابل توجہ ہو اور نہ اس سے كسى قسم كا فائدہ پہنچے مورد بحث آيت ميں ''لغو'' سے مرد قرينہ استماع كى بناء پركلام باطل ہے_

۲_ ہر قسم كى لغو اور بيہودہ بات سے پرہيز لازم ہے_لا يسمعون فيها لغوا

جنيتوں كى صفات،توصيفى زاويہ سے قطع نظر بہت سے نصيحتوں اور نكات پر مشتمل ہيں مثلاً بيہودہ گفتگو اور لغو كام كا غلط ہونا اور اس سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

۳_ دنيا ميں مؤمنين، لوگوں كى بيہودہ گفتگو سے اذيت ميں ہيں _لا يسمعون فيها لغوا

جنت ميں جو نہيں ہوگااسكا بيان كرنا ناممكن ہے اور نہ ہى مفيد ليكن ان ميں سے بعض باتوں كا سامنے آنا مؤمنين كيلئے مدہ ہے كہ جس سے دنيا ميں تمہيں اذيت پہنچى ہے وہ وہاں نہيں ہے_

۴_ جنتيوں كى آپس ميں گفتگو، فضول باتوں اور بيہودہ چيزوں سے پاك اور ايك دوسرے كى سلامتى اور آسائش كى تمنا سے سرشار ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلاما

'' إلاّ سلاماً'' ميں استثنا ء منقطع ہے يعنى''لكن يسمعون سلاماً'' ويا'' كلاماً سالماً'' بعض مفسرين اسے استثنائ متصل سمجھتے ہيں انكے نزديك ''سلام '' آفات سے سلامتى كى درخواست ہے كہ جس سے جنتيوں كے اكرام وعزت افزائي كے علاوہ كچھ مفہوم ہى نہيں ركھتا كيونكہ جنت ميں كوئي آفت ہى نہيں ہے كہجس سے سلامتى كى دعا لغو نہ ہو_

۵_جنتيوں كيلئے ہر صبح اور عصر خصوصى منظم اور ضمانت شدہ رزق كا مہيا ہونا_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

يہ كہ جنت ميں جو كچھ بھى مانگا جائيگا مہيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے جو كچھ اس آيت ميں صبح اور عصر كے رزق كے بارے ميں آيا ہے خصوصى تفضل ہے البتہ بعض نے اس جملہ كو جنتى رزق كے دائمى ہونے سے كنايہ ليا ہے_

۷۳۷

''عشي'' كے معنى كے حوالے سے مختلف نظريات بيان ہوئے ہيں ان ميں سے ايك ظہر سے غروب تك اور دن كا آخر مراد ليا گيا ہے(مصباح)

۶_ جنتى لوگ ہميشہ جنتى نعمات اور رزق سے بہرہ مند ہونگے_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

صبح وعصر ممكن ہے تمام وقت كا كنايہ ہوں _

۷_ جنتى لوگوں كى زندگى ميں تبدل زمانى (صبح و شام) موجود ہوگا_لهم رزقهم فيها بكرة وعشيا

۸_ صبح اور عصر غذاكھانے كيلئے مناسب اوقات ہيں _ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

۹_ جنت ميں داخل ہوتے ہى روحى اور جسمانى آسائش و سلامتى حاصل ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلماً ولهم رزقهم فيه اس آيت ميں جنتيوں كيلئے دو قسم كى تسكين ذكر ہوئي ہے_(۱) روحى تسكين اس حوالے سے كہ وہاں ہر قسم كى باتيں سلامتى و ايمان سے سر شار ہونگى (۲) جسمانى تسكين كہ جسمانى ضروريات پورا ہونے سے حاصل ہوگي_

۱۰_''شهاب بن عبد ربّه قال: شكوت إلى أبى عبداللّه (ع) ما ا لقى من الا وجاع والتخم فقال : تغّد وتعش ولا تأكل بينهما شيئاًفإن فيه فساد البدن ا ما سمعت الله عزّوجل يقول: لهم رزقهم فيها بكرة وعشياً (۱)

شہاب بن عبد ربّہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق عليہ السلام كى خدمت ميں دردوں اور معدہ ميں بد ہضميكى شكايت كى تو حضرت نے فرمايا: صبح اور شام غذا كھاؤ اور انكے در ميان كچھ نہ كھاؤ چونكہ ان دو اوقات كے درميان غذا كھا نے سے بدن تباہ ہو جاتا ہے كہا تم نے نہيں سنا كہ الله تعالى فرماتا ہے :لهم رزقهم فيها بكرة و عشي

بات:لغو باتوں سے دورى كے اہميت۲

جنت:جنت عدن كى خصوصيات ۱; جنت ميں صبح۷;جنت ميں رات ۷

جنتى لوگ:جنتى لوگ اور بيہوہ گفتگو۱;جنتى لوگوں كى آروز۴; جنتى لوگوں كى آسائش۴،۹; جنتيوں كا ناشتہ۵; جنتيوں كى خصوصيات زندگي۷; جنتيوں كى خصوصيات گفتگو۴; جنتيوں كى روزي۵، ۶; جنتيوں كى سلامتي۴،۹; جنتيوں كى صفات ۵; جنتيوں كے فضائل ۶; جنتيو ں كيلئے پروگرام ۵;

____________________

۱) محاسن برقى ،ج۲،ص۴۲۰، ح۱۹۶،نورالثقلين ج۳،ص۳۵۱، ح۱۲۰،

۷۳۸

جنتيوں كيلئے رات كا كھانا ۵

روايت:۱۰

سلامتي:سلامتى كى روش۱۰

طعام:طعام كے آداب۸; طعام كا وقت۸

مؤمنين:مؤمنين اور بيہودہ گفتگو۳; مؤمنين كى نفسانى تكليف۳;مؤمنين كے دنياوى رنج۳

نعمت:نعمت كے شامل حال۶

آیت ۶۳

( تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيّاً )

يہى وہ جنّات ہے جس كا وارث ہم اپنے بندوں ميں متقى افراد كو قرار ديتے ہيں (۶۳)

۱_ تقوى اختيار كرنے والے بندگان الہي، جنت كے وارث ہيں _تلك الجنة التى نورث من عبادنا من كان تقيّا

۲_ الله تعالى تقوى اختيار كرنے والوں كو جنت عطا كرنے والا ہے_نورث من عبادنا

۳_ عبادت اور تقوي، جنت كے حصول كا سبب ہيں _تلك الجنة من عبادنا من كان تقيّا

۴_ جنت متقى لوگوں كے كردار كے اجر سے بڑھ كر جزاہے نہ يہ كہ اسكے برابر _نورث من عبادنا من كان تقيّا

وہ مال جس تك بغير كسى محنت و زحمت كے پہنچاجائے اس پر ارث كا اطلاق ہوتاہے (مفردات راغب) يہ تعبير (ارث) جنت كيلے كى تخصيص كے ساتھ ''من كان تقيّاً'' اس مطلب پر اشارہ كر رہى ہے كہ جب تك تقوى نہ ہوگا جنت ميں داخل ہونا ممكن نہيں ہے دوسرى طرف جنت كو ايسا سرمايہ تبايا گيا ہے كہ جو بغير محنت كے حاصل ہو تا كہ يہ سمجھا يا جا ئے كہ يہ جزا اس كردار كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵_ تقوي، ايك باعظمت اور مقدر بنانے والى صفت ہے_تلك الجنة ...من كان تقيّا

۶_ توبہ، ايمان اور عمل صالح تقوى كے جلووں ميں سے ہيں _

۷۳۹

إلاّ من تاب و ء امن و عمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنة ...تلك الجنة التي من كان تقيّا

۷_ انسان كا كرداراس كى آخرت كے انجام كو بنانے والا ہے_تلك الجنة من كان تقيّا

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كى وراثت ۱

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۲

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ۶

جنت :جنت كا جزاہونا ۴;جنت كے اسباب ۳; جنت كے وارث ۱

تقوى :تقوى كے آثار۳،۶;تقوى كى عظمت۵

توبہ:توبہ كا پيش خيمہ۶

عبادت:عبادت كے آثار۳

عظمتيں :عظمتوں كا معيار۵

عمل:عمل كے آثار۷

عمل صالح:عمل صالح كا پيش خيمہ۶

متقين:متقين كى جزا۴; متقين كى وراثت ۱; متقين كے فضائل ۱،۲

مقدر:اخروى مقدر ميں موثر اسباب ۷; مقدر ميں مؤثر اسباب۵

آیت ۶۴

( وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيّاً )

اور اے پيغمبر ہم فرشتے آپ كے پروردگار كے حكم كے بغير نازل نہيں ہوتے ہيں ہمارے سامنے يا پس پشت يا اس كے درميان جو كچھ ہے سب اس كے اختيار ميں ہے اور آپ كا پروردگار بھولنے والا نہيں ہے (۶۴)

۱_ انبياء كى تاريخ اور انكى توحيد پر مبنى دعوت وہ الہي معارف ہيں كہ جہنيں فرشتوں نے الله تعالى كے حكم كے مطابق معين اوقات ميں پيغمبر اكرم(ص) كى طرف ابلاغ كيا _وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

يہ آيت اور بعد والى آيت ميں موجود قرينہ ''فاعبدہ واصطبر لعبادتہ'' كے مطابق پچھلى آيات كا ذيل اس نكتہ كوبيان كر رہے ہيں

۷۴۰

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945