تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254014 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

ذكر:انبياء كا ذكر۹; قصّہ ادريس كا ذكر۱; نمونوں كا ذكر۱

سچائي:سچائي كى اہميت۷

صداقت:صداقت كے آثار۶،۸; صداقت كى اہميت ۷صديقان:۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصّے۱

معنوى مقامات:معنوى مقامات كا پيش خيمہ۶

نبوت:نبوت كى شرائط۸

ہدايت:ہدايت كى روش۹

آیت ۵۷

( وَرَفَعْنَاهُ مَكَاناً عَلِيّاً )

اور ہم نے ان كو بلند جگہ تك پہنچاديا ہے (۵۷)

۱_ الله تعالى نے حضرت ادريس(ع) كو عظمت و بلندى كے مقام تك پہنچايا_ورفعنه مكاناً عليّ

۲_ حضرت ادريس (ع) كى كامل صداقت انكے بلند مقام پر فائز ہونے كا پيش خيمہ بني_إنّه كان صديقاً نبيّاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۳_صداقت كمال و رشد اور انسان كے الله تعالى كے نزديك مقام رفيع تك پہنچے كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صديقاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۴_ الله تعالى نے حضرت عيسي(ع) كو بلند بالا مقام تك پہنچاديا_ورفعنه مكاناً عليّا

احتمال ہے كہ ''مكان'' سے مراد، مادى مقام ہو كہ اس صورت ميں مراد، انكا آسمان كى طرف حضرت عيسى (ع) كى مانند معراج كرنا ہے_

ادريس(ع) :ادريس(ع) كا قصہ ۴; ادريس(ع) كا كمال ۱;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار۲; ادريس(ع) كى معراج۴; -

۷۲۱

ادريس(ع) كے كمال كا باعث۲;ادريس(ع) كے مقامات ۱،۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۴

صداقت:صداقت كے آثار۳

كمال:كما ل كا باعث۳

آیت ۵۸

( أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّداً وَبُكِيّاً )

يہ سب وہ انبياء ہيں جن پر اللہ نے نعمت نازل كى ہے ذريّت آدم ميں سے اور ان كى نسل ميں سے جن كو ہم نے نوح كے ساتھ كشتى ميں اٹھايا ہے اور ابراہيم و اسرائيل كى ذريّت ميں سے اور ان ميں سے جن كو ہم نے ہدايت دى ہے اور انھيں منتخب بنايا ہے كہ جب ان كے سامنے رحمان يك آيتيں پڑھى جاتى ہيں تو روتے ہوئے سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۵۸)

۱_ حضرت زكريا (ع) ، يحيي(ع) ، مريم(ع) ، عيسي(ع) ، ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسي(ع) ، ہارون(ع) ، اسماعيل (ع) اور ادريس (ع) ، الله تعالى كى خاص نعمت كے حامل تھے _أولئك الذين أنعم الله عليهم

''أولئك'' سے مرادان تمام مواردہيں جو سورہ مريم كے آغاز سے لے كر اس آيت تك ذكر ہوئے ہيں يہ بھى واضح ہے كہ جملہ ''أنعم الله ...'' ميں نعمت سے مراد ،معمول كے مطابق نعمتيں نہيں ہيں كيونكہ ايسى نعمات تو ديگر افراد كو بھى حاصل ہيں پس وہ نعمات جو اس گروہ كيلئے زبان احسان ميں بيان ہوئيں ہيں وہ كوئي خاص نعمتيں ہيں _

۲_ قرآن نے بعض انبياء كے نسبت كے تذكرہ ميں صرف انہيں حضرت آدم سے منسوب كيا ہے_من النبييّن من ذرية ء ادم جملہ'' من ذرية ء ادم'' ميں من تبعيض كے معنى ميں ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ '' ذرية ء ادم'' ان چار خصوصيات ميں سے ايك ہے كہ جو ''النبييّن'' كيلئے ذكر كئي گئي ہيں تين كيلئے خصوصيات يہ ہيں''ممن حملنا مع نوح'' ذرية ابراہيم اور (ذرية) إسرائيل _اگر چہ سب كے سب پيغمبر ذرية آدم ہيں ليكن يہ بات بالخصوص حضرت ادريس(ع) كيلئے كہى گئي كہ جو حضرت نوح(ع) سے پہلے موجود تھے اور وہ سوائے حضر ت آدم(ع) كے كسى دوسرے سے نسبت نہيں ركھتے ہيں جبكہ ديگر انبياء اپنے نزديك ترين نسب ميں سے كسى برجستہ ترين فرد كے ساتھ منسوب ہيں _

۷۲۲

۳_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں سوار افراد كى نسل ميں حضرت ابراہيم جيسے عظيم الشان پيغمبر اكرم(ص) پيدا ہوئے _من النبييّن ...ممّن حملنا مع نوح ''من حملنا مع نوح'' سے مراد پہلے اور بعد كے قرينہ كى رو سے ''ذرية من حملنا ...'' ہے پچھلى آيات ميں مذكورہ انبياء ميں سے فقط ابراہيم ہيں كہ جہنيں ''ذرية آدم'' كے علاوہ حضرت نوح كے ہمراہ نسل سے منسوب كيا گيا_

۴_ بعض انبياء كہ جنكا ذكر سورہ مريم ميں ہوا ہے (حضرت اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) اور اسماعيل(ع) ) حضرت ابراہيم (ع) كى نسل سے تھے_من النبييّن ...من ذرية إبراهيم

۵_ سورہ مريم ميں بعض ديگر انبياء كہ جنكا ذكر ہوا ہے (زكريا(ع) ،يحي(ع) ، عيسي(ع) ، موسي(ع) اور ہارون(ع) ) يہ تمام اسرائيل (حضرت يعقوب(ع) ) كى نسل سے تھے _من النبييّن ...من ذرية إبراهيم و إسرائيل

۶_حضرت آدم ، حضرت نوح(ع) كے ہمراہ لوگ، ابراہيم(ع) اور حضرت يعقوب(ع) پورى تاريخ ميں انبياء كے آباو اجدادكے حوالے سے مركز ى اور باعظمت شخصيات ہيں _من النبييّن من ذرية ء ادم و ممّن حملنامع نوح ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل

۷_خاندان اور نسب كااصيل ہونا اولاد كى سعادت و كمال ميں اہم كردار ركھتاہے_من ذرية ء ادم ...من ذرية إبراهيم وإسرائيل الہى پيغمبروں كاايك ہى سلسلہ اور نسل ميں واضح كيا جانا بتاتا ہے كہ اولاد كے كمال ميں نسب و خاندان كا كردار ہوتا ہے_

۸_نواسے بھى بيٹوں اور پوتوں كى مانند كسى شخص كى اولاد اور نسل شمار ہوتے ہيں _

أولئك ...و من ذرية إبراهيم

تاريخ بتاتى ہے كہ حضرت مريم(ع) اور عيسي(ع) حضرت ابراہيم(ع) كے نواسى اور نواسہ شمار ہوتے تھے ليكن اس آيت ميں حضرت عيسي(ع) ''اولئك'' ميں آنى والى نسل انبياء ميں شمار كيے گئے ہيں لہذابيٹى كى اولاد بھى ذرّيت اور نسل شمار ہوتى ہے_

۹_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں لوگ، بافضيلت اورتعريف كى شائستگى ركھنے والے تھے_وممّن حملنا مع نوح

۷۲۳

''ذريت آدم'' كى تعبير تمام انبياء كيلئے كافى تھى ليكن انكے آباء و اجداد كے حوالے سے بعض لوگوں كى تصريح جيسا كہ حضرت نوح(ع) كے ہم سفر لوگوں كا ذكر ہونا انكى بلند و بالا شخصيت كوبتارہا ہے_

۱۰_ حضرت نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا اور اسے منزل مقصود تك پہنچا نے والا، الله تعالى تھا_وممّن حملنا مع نوح

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) كى حضرت يعقوب(ع) اور انكى نسل كے علاوہ بھى انبياء پر مشتمل نسل موجود تھي_ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل ''اسرائيل ''حضرت يعقوب (ع) كا لقب ہے آپ حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے اور اسحاق(ع) كے فرزند تھے اگر انبياء كى نسل فقط حضرت يعقوب(ع) سے ہى جارى رہتى تو يہاں حضرت ابراہيم(ع) اور اسرائيل كا جدا جدا ذكر كى ضرورت نہ رہتى _چونكہ ايك كا ذكر ہى كفايت كرتا ليكن دونوں كا مستقل ذكر تباتا ہے كہ حضرت ابراہيم(ع) كى نسل ميں ايك اور سلسلہ انبياء بھى جو كہ انكے فرزند حضرت اسماعيل (ع) سے جارى ہوا_

۱۲_اللہ تعالى نے انبياء (ع) سے ہٹ كہ ديگر افراد كو بھى اپنى خصوص نعمات سے نوازا ہے_الذين أنعم اللّه عليهم من النييّن و ممّن هدينا واجتبين

''من ہدينا ...'' النبييّن پر عطف ہے اورہيں بتا تا ہے كہ جنہيں اللہ تعالى نے مخصوص نعمت سے نوازا ہے وہ يہ ہيں (۱) انبياء (۲) وہ جو الله تعالى كى طرف سے ہدايت يافتہ اور منتخب شدہ ہيں _

۱۳_ حضرت مريم سلام الله عليہا الہى پيغمبروں ميں سے نہيں تھيں _أولئك ...من النبييّن وممّن هدينا و اجتبين

جيسا كہ '' ممّن ہدينا'' كاعطف ''من النبيّن'' پر ہو تو ضرورى ہے پچھلى آيت ميں ان دو مذكوروں كے در ميان كہ جن پہ'' اولئك '' سے اشارہ ہوا غيربنى بھى موجود ہو كيونكہ عطف سے مختلف ظہور پيدا ہو رہا ہے اس طرح كہ پچھلى آيات ميں حضرت مريم (ع) سے ہٹ كہ واضح طور پر يا مذكورين كى نبوت كے حوالے اشارہ سامنے آيا ہے تو اس صورت ميں ''من ہدينا '' كا جو مورد باقى بچتا ہے وہ فقط مريم سلام الله عليہا كى ذات ہے_

۱۴_حضرت ابراہيم(ع) ،اللہ تعالى كى خصوصى ہدايت كى حامل اور پرودگار كى بارگاہ ميں ايك برگزيدہ انسان تھيں _

وممّن هدينا و اجتبين

۱۵_ انبياء اور برگزيدہ ہدايت يافتہ لوگ ،الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ميں گر جاتے ہيں اور روتے ہيں _

من النبيين ...وممّن هدينا واجتبنا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّوسجّداً وبكيّا

۱۶_ حضرت زكريا(ع) ، يحي(ع) ، مريم سلام الله عليہا ، عيسي(ع) ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسى (ع) ،

۷۲۴

ہارون(ع) ، اسماعيل(ع) و ادريس(ع) ، الہى آيات سنتے وقت سجدہ ميں گر جاتے تھے اور حالت سجدہ ميں آنسو بہاتے تھے_الئك ...إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ و سجّداً و بكيّا

۱۷_ قرآنى آيات سننے كے دوران سجدہ اور گريہ در حقيقت قرآن اور الہى آيات كا سامنا كرنے كے آداب اور شائستگى ميں سے ہےإذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّ واسجّداً وبكيّا

۱۸_الہى آيات سننے كے دوران خضوع و خشوع ، سجدہ اور گريہ الہى ،مخصوص الہى نعمت كے حامل ہونے كى خبر ديتا ہے_أولئك الذين أنعم الله عليم ...إذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّو اسجّداً و بكيّا

''إذا تتلى '' در اصل'' اولئك'' كيلئے خبر اول يا خبر كے بعد خبر ہے يعنى وہ اسطرح تھے كہ آيات كے سننے كے دوران سجدہ ميں گرجاتے اور گريہ كرتے تھے_

۱۹_ سجدہ كى حالت ميں گريہ اور الہى آيات كے مقابل خضوع، نعمت ہدايت كے حامل ہونے اور الہى بارگاہ ميں برگزيدہ ہونے كے آثار ميں سے ہيں _وممّن هدينا واجتبينا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ وسجّداً و بكيّا

۲۰_ سجدہ كى حالت ميں سجدہ اور گريہ، ايك پسنديدہ اور بافضيلت حالت ہے _إذا تتلى عليهم خرّوا سجّداً و بكيّا

''بكيّا'' جمع ہے اور ''سجّداً'' كى طرح مقدرہ حال ہے يعنى مذكورہ افراد، الہى آيات سنتے ہى خود كو سجدہ اور گريہ كيلئے زمين پرگرا ديتے تھے_

۲۱_قرآن اورديگر آسمانى كتب ميں الہى آيات ، الله تعالى كى وسيع رحمت كا جلوہ ہيں _إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن

''آيات'' كى نسبت ''رحمن'' كى طرف مندرجہ بالا مطلب كو بتا رہى ہے ''تتلى '' كا مضارع ہونا تبا رہا ہے كہ ''النبيين'' اور ''من ہدينا واجتبينا '' كى صفات ہر زمانے ميں ايسا ہى تقاضا كرتى ہيں لہذا آيات الرحمن ،قرآن كو بھى شامل ہيں _

آدم(ع) :حضرت آدم(ع) كى نسل۲

آسمان كتابيں :آسمانى كتابوں كا رحمت ہونا۲۱

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) آيات الہى سننے كے وقت۱۶;ابراہيم(ع) پر نعمات ۱; ابراہيم(ع) كا سجدہ ۱۶; ابراہيم(ع) كا گريہ۱۶; ابراہيم(ع) كا نسب۳; ابراہيم(ع) كى نسل ۴،۱۱;ابراہيم(ع) كے فضائل۱

ادريس(ع) :ادريس (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶ ; ادريس(ع) پر نعمات ۱;ادريس(ع) كا سجدہ۱۶; ادريس(ع) كا گريہ ۱۶; ادريس (ع) كا نسب۲;ادريس(ع) كے فضائل۱

۷۲۵

اسحاق(ع) :اسماعيل (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶;اسحاق(ع) پر نعمات۱;اسحاق(ع) كا سجدہ ۱۶;اسحاق(ع) كا گريہ ۱۶ ; اسحاق(ع) كا نسب۴;اسحاق(ع) كے فضائل ۱

اسماعيل:اسماعيل ايات الہى سننے كے وقت۶ ۱; اسماعيل پر نعمات ۱;اسماعيل كا سجد ہ ۱۶; اسماعيل كا گريہ۱۶; اسماعيل كا نسب۴ ، ۱ ; اسماعيل كے فضائل ۱

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى علامات ۲۱، الله تعالى كى ہدايات ۱۰

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات پر خضوع ۱۹; الله تعالى كى آيات كى رحمت ۲۱;

انبياء:انبياء آيات الہى سننے كے وقت۱۵;انبياء كا سجدہ ۱۵; انبياء كا گريہ ۱۵; انبياء كا نسب۲;انبياء كى تاريخ ۲،۳،۴،۵،۶،۱۱;نوح كے بعد انبياء ۳

انسان :نسل انسان۸

اہميتيں :۲۰

برگزيدہ الہي:برگزيدہ الہى آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; برگزيدہ الہى نعمات۱۲;برگزيدہ الہى كا خضوع ۱۹; برگزيدہ الہى كا سجدہ۱۵، ۱۹ ; برگزيدہ الہى كا گريہ۱۵،۱۹; برگزيدہ الہى كى علامات ۱۹; برگزيدہ الہى كے فضائل۱۲

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كے انبياء۵/خاندان:خاندان كے اصيل ہونے كا كردار۷

خشوع:الہى آيات سننے كے وقت خشوع۱۸

خضوع :الہى آيات سننے كے وقت خضوع۱۸

زكريا(ع) :زكريا (ع) الہى آيات سننے كے وقت۱۶;زكريا(ع) پر نعمات۱;زكريا(ع) كا سجدہ ۱۶; زكريا(ع) كا گريہ۱۶; زكريا(ع) كا نسب۵;زكريا(ع) كے فضائل ۱

سجدہ:الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ۱۸; سجدہ ميں گريہ۱۹;سجدہ ميں گريہ كى فضيلت ۲۰; سجدہ كى فضيلت ۲۰

سعادت:اسباب سعادت۷

عيسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت عيسي(ع) ۴; عيسي(ع) پر نعمات۱;عيسي(ع) كا سجدہ ۱۶;عيسي(ع) كا گريہ ۱۶; عيسي(ع) كا نسب ۵;عيسي(ع) كے فضائل۱

۷۲۶

قرآن ;قرآن سننے كے آداب ۱۷; قرآن كى رحمت۱

گريہ:الہى آيات سننے كے وقت گريہ۱۸

مريم(ع) :آيات الہى سننے كے وقت مريم(ع) ۱۶;مريم(ع) پر نعمات ۱;مريم(ع) كا برگزيدہ ہونا ۱۴; مريم(ع) كا سجدہ ۱۶;مريم كا گريہ ۱۶;مريم(ع) كى نبوت كارد ہونا ۱۳; مريم(ع) كى ہدايت۱۴;مريم(ع) كے فضائل ۱،۱۴

موسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت موسى (ع) ۱۶; موسى (ع) پر نعمات ۱;موسى (ع) كا سجدہ ۱۶; موسى (ع) كا گريہ ۱۶ ; موسى (ع) كا نسب۵; موسى (ع) كا فضائل ۱نسب:نسب كاكردار ۷

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۱،۱۲;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خشوع ۱۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خضوع۱۸،۱۹; نعمت كے شامل حال لوگوں كا سجدہ ۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كا گريہ ۱۸،۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كى علامات ۱۸،۱۹/نواسہ:نواسے كا بيٹا كہلانا۸

نوح (ع) :نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا ۱۰; نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى مدح ۹ ;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى نسل۳;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كے فضائل ۹

ہارون(ع) :آيات الہى سننے كے وقت ہارون(ع) ۱۶;ہارون(ع) پر نعمات ۱;ہارون(ع) كا سجدہ ۱۶; ہارون(ع) كا گريہ ۱۶ ; ہارون(ع) كا نسب۵;ہارون(ع) كے فضائل ۱

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگ آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; ہدايت يافتہ لوگوں پر نعمات ۱۲ ; ہدايت يافتہ لوگوں كا خضوع۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا سجدہ۱۵،۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا گريہ ۱۵ ، ۱۹ ; ہدايات يافتہ لوگوں كى نشانيان ۱۹ ; ہدايت يافتہ لوگوں كے فضائل ۱۲

يحي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يحي(ع) ۱۶;يحى (ع) پر نعمات۱ ; يحي(ع) كا سجدہ ۱۶; يحى (ع) كا گريہ ۱۶; يحي(ع) كا نسب۵ ; يحي(ع) كے فضائل ۱

يعقوب(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يعقوب (ع) ۱۶; يعقوب(ع) پر نعمات ۱; يعقوب(ع) كا سجدہ ۱۶; يعقوب(ع) كا گريہ۱۶; يعقوب (ع) كا نسب۴; يعقوب(ع) كى نسل ۵،۱۱;يعقوب(ع) كے فضائل ۱

۷۲۷

آیت ۵۹

( فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً )

پھر ان كے بعد ان كى جگہ پر وہ لوگ آئے جنھوں نے نماز كو برباد كرديا اور خواہشات كا اتباع كرليا پس يہ عنقريب اپنى گمراہى سے جامليں گے (۵۹)

۱_ ہر پيغمبر كے اپنى قوم سے جاتے ہى ايسے نااہل لوگوں نے جگہ لے لى جہنوں نے نماز كو بتاہ كيا اور شہوات (ہوائے نفس)كى پيروى كرنے لگے_''خلف'' (لام پرزبر) اچھے جانشين جبكہ خلف ( لام ساكن) بر ے جانشين كيلئے استعمال ہوتا ہے ( مقاييس اللغة) تواس بنياد پر ''خلف من بعد ہم خلف''كا ترجمہ بھى انكى جگہ پر برے جانشين آگئے_

۲_ پيغمبروں كى وفات كے بعد انكى راہ وروش ہميشہ نااہل لوگوں كے ہاتھوں لا پر وائي اور تبائي كا شكار رہي_

فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۳_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا، گمراہى اورعذاب ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقوں غيّا ''غيّ'' كا معنى گمراہى ہے _ كہا جاتا ہے كہ جملہ ''يلقون غيّاً '' ميں بعدوالى آيت كے قرينہ ''يدخلون الجنة'' سے ايكمضاف مقدر ہے يعني'' يلقون جزاء غيہم'' وہ اپنى گمراہى كى سزا جو كہ جہنم اور عذاب ہے چكھيں گے_

۴_ نماز كو ضائع كرنا اور اسميں لا پروائي كرنا، حرام اور گناہ كبيرہ ہے_أضاعوا الصلوة ...فسوف يلقون غيّا

جيسا كہ كہا گيا ہے كہ''يلقون غيّاً '' كا بعد والى آيت ''يدخلون الجنة'' كے قرينہ سے معنى ''يلقون جزاء غيہم ''ہے جو وعدہ عذاب شمارہوتا ہے اور يہ وعدہ عذاب بھى گناہان كبيرہ كے در مقابل ديا جاتا ہے_

۵_ نفسانى خواہشات كى پيروى حرام ہے_واتبعوا الشهوات فسوّف يلقون غيّا

۶_پيغمبروں كى رحلت كے بعد نماز كو ضائع كرنااور شہوات كيپيروى كرنا انحرافات كى حقيقى اساس تھي_

فخلف من بعدهم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۷_نماز كاقيام اوراس كےليے اہتمام كرنا اور نفسانى و شہواتى خواہشات سے دورى اختيار كرنا پيغمبروں اور ہدايت يافتہ لوگوں كى دو اہم اورآشكار صفات تھيں _فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات _

۷۲۸

۸_ تمام الہى اديان ميں نماز اہم اور اساسى مقام ركھتى ہے_فخلف ا ضاعوا الصلوة

وہ تمام چيزيں كہ جو دين كى طرف پشت كرنے اور اہميت نہ دينے كے حوالے سے ذكر ہوئي ہيں آيت نے ان ميں سے نماز كا ذكر كيا ہے يہ بذات خود احكام دين كے مجموعہ اور الہى اديان ميں نماز كے مركزى كردار كى صراحت ہے_

۹_ نماز كا اہتما م كرنا اور اسے ضائع نہ كرنا نفسانى خواہشات اور شہوت پرستى سے جہادكا باعث ہے_

ا ضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

'' أضاعوا الصلوة '' كى عبارت كا ''اتبعوا الشهوات '' والى عبارت پر مقدم ہونا بتار ہا ہے كہ كسطرح نماز كو ضائع كرنا شہوات كے دروازے كو كھولنے كا باعثبنتا ہے_

۱۰_ نماز كا اہتمام كرنا او رنفسانى خواہشات كى طرف پشت كر لينا، ہدايت اور عذاب سے نجات كا موجب ہے_

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

۱۱_''فى المجمع قيل'': أضاعو ها بتا خيرها عن مواقيتها من غير ان تركوها أصلاً ...و هوالمروى عن أبى عبداللّه (۱)

مجمع البيان ميں آيا ہے كہ كہا گيا ہے (آيت كا معنى يہ ہے) كہ نمازكو وہ ضائع كرتے تھے يعنى اسكو اسكے مقررہ اوقات سے تاخير كے ساتھ ادا كرتے تھے نہ يہ كہ كلى طور پر اسے ترك كرديتے تھے اور يہ معنى امام صادق(ع) سے روايت ہوا ہے_

۱۲_''فى جوامع الجامع'' ''واتبعوا الشهوات'' رووا عن علي(ع): من بنى الشديد و ركب المنظور و ليس المشهوراً (۱)

كتاب جوامع الجامع ميں آيت ''واتبعوا الشہوات '' كے ذيل ميں آيا ہے كہ: حضرت علي(ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا:(تابع شہوات) وہ ہے جو محكم عمارت بنائے اور ايسى سوار پر سوراى ہو جو كہ لوگوں كى توجہ كامركز ہو اور مشہور لباس پہنے_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ص۸۰۲، نورالثقلين ج۳ ،ص ۳۵۱ ح۱۱۶_۲)جوامع الجامع،ج۲ ،ص ۴۰۱ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۵۱ ح۱۱۷ _

۷۲۹

۱۳_عن أبى الحسن موسى بن جعفر(ع) : ...قال عزّوجل:'' فسوف يلقون غيّاً ً '' وهو جبل من صفر يدرو فى وسط جهنم'' (۱)

امام موسى بن جعفر(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ الله تعالى عزّوجل نے فرمايا ہے :'' ...فسوف يلقون غيّاً'' وہ زرد تانبے سے بنا ہوا پہاڑ ہے كہ جو جہنم كے در ميان گھو متاہے_

۱۴_عن أبى أمامة قال: ...قلت: (الرسول الله (ص) ) و ما غيّ و ء اثام؟ قال: نهران فى أسفل جهنم يسيل فيهما صديد أهل لنار وهمإللتان ذكر الله فى كتابه'' فسوف يلقون غيّاً'''' ومن يفعل ذلك يلق أثاماً ...'' (۲)

ابى امامة سے نقل ہوا كہ ...ميں نے رسول خدا(ص) كى خدمت ميں عرض كى : غيّ اور اثام كيا ہيں ؟تو آپ(ص) نے فرمايا : جہنم ميں سب سے نيچے دو نہريں ہيں كہ جن كے اندر جہنميوں كا خون اور ريشہ جارى رہتا ہے:يہ دونوں وہى ہيں كہ الله تعالى نے قرآن ميں فرمايا ہے:'' فسوف يلقون غيّا'' ومن يفعل ذلك يلق اثاماً''

۱۵_عن النبى (ص) قال: الغى واد فى جهنم (۳) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي كہ آپ(ص) نے فرمايا: غيّ ،جہنم ميں ايك وادى ہے_

احكام:۴،۵

انبياء :انبياء كا نماز كيلئے اہتمام كرنا۷; انبياء كى تاريخ ۱،۲،۶; انبياء كى خصوصيات ۷; انبياء كى سيرت سے اعراض ۲;انبياء كى وفات۲،۶;انبياء كے جانشينوں كا نماز ضائع كرنا۱; انبياء كے جانشينوں كى خواہشات پرستى ۱

تزكيہ:تزكيہ كا باعث۹

جہنم:جہنم كى گہرائياں ۱۵; جہنم كى نہريں ۱۴;جہنم كے پہاڑ ۱۳حرام چيزيں :۴،۵

خواہشات پرست لوگ:خواہشات پرست لوگوں سے مراد۱۲

خواہشات پرستى :خواہشات پرستى سے پرہيز ۷; خواہشات پرستى سے پرہيز كے آثار۱۰; خواہشات پرستى كى حرمت۵;خواہشات پرستى كے آثار ۳،۶روايت:۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵

عذاب :عذاب سے نجات كے اسباب ۱۰; عذاب كے موجبات۳

____________________

۱) تاويل الايات الظاہرہ ص۲۹۸، تفسير برہان ،ج۳ ،ص۱۸ ،ح۲_۲)تفسير طبرى ج۸، ص۳۵۶، ح۲۳۷۹۰،الدر المنشور ج۵، ص۵۲۸_۳) الدر المنشور ج۵ ص۵۲۸_

۷۳۰

گمراہي:گمراہى كے اسباب ۳،۶

گناہاں كبيرہ:۴

نماز:آسمانى مذاہب ميں نماز۸;نماز بجالانے كے آثار۹;نماز كو ضائع كرنے سے مراد ۱۱;نماز كو ضائع كرنے كا گناہ ۴; نماز كو ضائع كرنے كى حرمت۴; نماز كو ضائع كرنے كے آثار۳;نماز كي اہميت۸ ;نماز كے احكام ۴; نماز ميں تاخير كرنے كى سرزنش۱۱; نماز ميں سستى كرنے كا گناہ ۴;نماز ميں سستى كرنے كى حرمت ۴

ہدايت:ہدايت كے اسباب۱۰

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگوں كا نماز كيلئے اہتمام ۷; ہدايت يافتہ لوگوں كى صفات۷

آیت ۶۰

( إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئاً )

علاوہ ان كے جنھوں نے توبہ كرلي، ايمان لے آئے اور عمل صالح كيا كہ وہ جنّات ميں داخل ہونگے اور ان پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائے گا (۶۰)

۱_ نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے والوں كى عذاب سے نجات كى راہ صرف توبہ ، حقيقى ايمان اورعمل صالح ہے_فسوف يلقون غيّاً إلاّ من تاب وء امن وعمل صالحا

جملہ ''إلاّ من تاب ...''ميں استثنا متصل ہے اور يہاں توبہ سے مراد،نمازكو ضائع كرنے اور خواہشات كى پيروى كرنے پر پشيمانى ہے ايمان كے حوالے سے اس ليے ''حقيقى '' كى قيد كا ذكرہوا ہے كہ پچھلى آيت ميں ذكرشدہ افرادبظاہر مؤمن تھے ليكن نماز كو بھى ضائع كرتے تھے يعنى صرف ظاہرى ايمان ركھتے تھے ليكن ايمان واقعى سے بہرہ مند نہ تھے يعنى ظاہرى اور نام كا ايمان ركھتے تھے حقيقى ايمان كے حامل نہ تھے_

۲_ توبہ كرنے والے اور عمل صالح كے حامل مؤمن ، جنت ميں داخل ہونگے _

إلّاّ من تاب و امن وعمل صالحا فا ولئك يدخلون الجنة

۳_ نماز كو ضائع كرنے اورخواہشات كى پيروى كرنے والوں كى توبہ قبول ہوگى _

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات ...إلاّ من تاب

۷۳۱

۴_ بعض گذشتہ فاسق فاجر لوگوں نے انبياء كى تعليمات پر غفلت كے مظاہرہ كرنے پر توبہ كى اور ايمان راسخ كے ساتھ اعمال صالح انجام ديے_خلف أضاعوا الصلوة ...إلاّ من تاب و ء امن وعمل صالحا

دونوں آيات ميں افعال كا ماضى ہونا بتا رہا ہے كہ يہ چيزيں گذشتہ زمانہ ميں واقع ہوئيں _

۵_نماز كو ضائع كرنے اورنفسانى خواہشات كے پيروكار لوگ، حقيقى ايمان نہيں ركھتے ہيں _أضاعوا الصلوة واتبعوإ لشهوات ...إلاّ من ء امن بظاہر تو پچھلى آيت ميں مذكورہ افراد انبياء كے پيرو كاروں اور مؤمنين كے زمرہ ميں شمار ہوتے تھے لہذا يہاں انكے ايمان مجد د سے مراد يہ ہے كو نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے كى وجہ سے انكا ايمان حقيقى نہ تھا بلكہ ظاہرى اور سطحى ايمان تھا_

۶_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا عملى كفر ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوإلشهوات ...إلاّ من تاب وء امن

۷_گناہ سے توبہ اور سچا ايمان ،تمام آسمانى اديان كى مشتركہ تعلميات ميں سے ہے_فخلف من بعدهم ...إلاّ من تاب و ء امن

۸_ اعمال صالح كو بجالانا، تمام الہى اديان كا حكم ہے_فخلف من بعدهم إلاّ من ...عمل صالحا

۹_ توبہ كرنے والے كہ جہنوں نے ايمان لايا اور اعمال صالح انجام ديے قيامت كے دن بغير كسى معمولى سے كمى كے تمام تر جزا كے حقدار ہو نگے _من تاب و ء امن و عمل صالح فا ولئك يدخلون الجنة ولايظلمون شيئ

''ظلم'' يعنى كسى چيز كو اسكے غير مناسب جگہ پر قرار دنيا خواہ كمتر يا بڑھاكہ (مفردات راغب) ''لا يظلمون '' كا معني''لا ينقصون'' ہے اور اسكا مطلب يہ ہے كہ انكى سابقہ بدكاريوں كى وجہ سے اب انكے عمل كى جزا و انعام سے كوئي چيزكم نہ كى جائے گى اور نہ ان پر ظلم ہوگا_

۱۰_ جنت ان لوگوں كى مكمل طور پر جزا ہے كہ جنكا كردار نيك ہے اور انہوں نے بدكار يوں سے توبہ كى ہو_

فأولئك يدخلون الجنة ولا يظلمون شيئا

۱۱_ الله تعالى ، بندوں پر معمولى ساستم بھى روا نہيں ركھتا_ولا يظلمون شيئا

۱۲_ الله تعالى كا جزا اورانعام والا نظام ہر قسم كے ظلم و ستم سے منزہ ہے_

ولا يظلمون شيئا

''شيئاً'' ممكن ہے كہ ''ظلماً'' سے كنايہ ہو اور اس چيز سے حكايت كررہا ہو كہ روز قيامت كسى قسم كا ظلم محقق نہ ہوگا_

۷۳۲

۱۳_ اخروى جزا سے ممنوعيت خواہ كمترين كيوں نہ ہو ايك ظلم ہے_ولا يظلمون شيئ

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات ۷،۸; آسمانى اديان ميں ہماہنگي۷،۸

اسماء صفات:صفات جلال۱۱

الله تعالي:الله تعالى اور ظلم۱۱،۱۲

ايمان:ايمان كى اہميت۷;ايمان كے آثار ۱،۲

توبہ:آسمانى اديان ميں توبہ۷; توبہ كى اہميت ۷ ; توبہ كے آثار ۱،۲

توبہ كرنے والے:توبہ كرنے والوں كى اخروى جزا ۹; صالح توبہ كرنے والوں كى جزا۱۰

جزا :اخروى جزا سے ممنوعيت كا ظلم ہونا۱۳

جزا كا نظام:جزا كے نظام كى خصوصيات ۱۲

جنت :جنت كا جزا ہونا۱۰;جنت كے اسباب۲

خواہش پرست لوگ:خواہش پرست لوگوں كى بے ايمانى ۵; خواہش پرست لوگوں كى توبہ قبول ہونا ۳ ; خواہش پرست لوگوں كى نجات كے اسباب۱

خواہش پرستي:خواہش پرستى كے آثار۶

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب۱

عمل صالح:آسمانى اديان ميں عمل صالح۸; عمل صالح كى اہميت ۸; عمل صالح كى جزا۹; عمل صالح كے آثار ۱،۲

كفر:كفر عملى كے اسباب۶

گذشتہ اقوم:گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كا ايمان ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كى توبہ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كاعمل صالح۴

مؤمنين:صالح مؤمنين كى جزا ۱۰

نماز:نماز كو ضائع كرنے والوں كا بے ايمان ہونا۵; نماز كو ضائع كرنے والوں كى توبہ قبول ہونا۳;نماز كو ضائع كرنے والوں كى نجات كے اسباب ۱ ; نماز كو ضائع كرنے كے آثار ۶

۷۳۳

آیت ۶۱

( جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدَ الرَّحْمَنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّهُ كَانَ وَعْدُهُ مَأْتِيّاً )

ہميشہ رہنے والى جنّات جس كا رحمان نے اپنے بندوں سے غيبى وعدہ كيا ہے اور يقينا اس كا وعدہ سامنے آنے والا ہے (۶۱)

۱_ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_يدخلون الجنة ...جنّات عدن

''جنات عدن''پچھلى آيت ميں ''الجنة '' سے بدل ہے ''جنّات'' كا جمع صورت ميں آنا اور ''الجنة'' سے بدل ہونا بتا تا ہے كہ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_

۲_ جنت آسائش اور سكون سے بھر پوررہنے كا ٹھكا نہ ہے_جنّات عدن

بعض نے ''عدن '' كو مصدر بتا يا ہے كہ اسكا معنى قيام كرنا ہے جبگہ بعض ديگرنے اسے جنت زمين كيلئے علم جانا ہے اور كہا ہے كہ اسے اس ليے جنت كا نام ركھا گيا ہے كہ وہ قيام كرنے اور ٹھہرنے كى جگہ ہے (كشاف ،ج۳)بہر حال يہ كلمہ جنت كے ٹھہرنے كى جگہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_ يہ ذكر كر نا يہاں ضرورى ہے كہ ستائش اورتعريف كے مقام پرٹھہرنے كى جگہ ايسى جگہ كو بتا يا جاتا ہے كہ جس ميں قيام كرنے كى تمام تر شرائط موجود ہوں _

۳_ عدن كى جنات، توبہ كرنے والے مؤمنين اور عمل صالح كے مالك لوگوں كى جگہيں ہيں _

فا ولئك يدخلون الجنة ...جنّات عدن

۴_ الله تعالى نے اپنے بندوں كو عدن كى جنات ميں داخل ہونے كا وعدہ ديا ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۵_ الله تعالى كاہر خاص بندہ اپنى مخصوص جنت كا حامل ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

''جنات '' اورعبادكا جمع آناممكن ہے اس مطلب سے حكايت كررہا ہو كہ ہر بندہ كى مخصوص جنت ہے_

۶_ عدن كى جنات، الله تعالى كى لا محدود رحمت كا جلوہ ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن

كلمہ''الرحمن'' مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے_

۷_ رحمان ،اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_وعد الرحمن

۸_ الله تعالى كى بندگى ايك بلند و با لا مرتبہ اور جنت ميں داخل ہونے كا سبب ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۹_عمل صالح كے حامل مؤمنين، الله تعالى كى عبوديت كے مقام پر پہنچ چكے ہيں _

۷۳۴

من ء امن وعمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنّة ...جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۱۰_ مؤمن لوگوں نے جنت كے حوالے سے الہى وعدہ پر دنياميں دنياوى آنكھوں سے پوشيدہ ہونے كے با وجود مانا اورايمان ركھا_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

اس مندرجہ با لا مطلب ميں ''بالغيب ...'' ضمير محذوف كيلئے حال ہے كہ ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے تو اس صورت ميں ''با'' والا حرف ''ملابست'' كے معنى ميں ہے يعنى الله تعالى كا بندوں سے وعدہ ايسى جنات كے بارے ميں ہے كہ جو آنكھوں سے پنہان ہيں انہوں نے اگر چہ عدن كى جنات كو نہيں ديكھا ليكن اس پر ايمان ركھتے ہيں اس قسم كا بيان وعدہ الہى كے حوالے سے مؤمنين كى تعريف كا پہلو ركھتا ہے اسى طرح اگر''بالغيب'' عبادہ كيلئے حال ليا جائے اور اس سے مرا بندوں كا عدن كى جنات سے غايب ہونا ہو تو يہى معلوم ہوتا ہے_

۱۱_ الله تعالى نے جنت موعود كو لوگوں كى نگاہوں سے پنہاں ركھا ہوا ہے_يدخلون الجنة التى وعدالرحمن عباده بالغيب ''بالغيب'' مندرجہ بالا مطلب ميں '' وعد الرحمن'' ميں محذوف ضمير كا حال ہے كہ جو ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۲_ مؤمنين،بہشت ميں اس ليے داخل ہونگے كہ انہوں نے غيب پر ايمان لايا اور اسكى تصديق كى _

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

''بالغيب'' ميں ''با'' ممكن ہے سبب كيلئے ہو اور ''وعدہ'' كے متعلق ہو يعنى مؤمنين كى غيب پر ايمان كى وجہ سے الله تعالى نے مؤمنين سے وعدہ كيا تھا واضح ہے كہ اسى وجہ سے ''بتصديق الغيب'' كلام مقدر ہوگي_

۱۳_ الله تعالى كا وعدہ ،تخلف نا پذير ہے_إنّه كان وعده ما تيا ''ما تي'' اسم مفعول ہے اور آچكنے كے معنى ميں ہے يہ در حقيقت الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے پر تاكيدہے يعنى يقينا اس وعدہ (جنّات ) كو پالوگے كيونكہ ان وعدوں تك پہنچنا زمانہ قديم سے ہى متحقق ہو چكاہے_

۷۳۵

۱۴_ الله تعالى كا مؤمنين كيلئے ايك تخلف ناپذير وعدہ جنّات ہے_يدخلون الجنّة وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

۱۵_ تمام ادوار تاريخ ميں الہى وعدوں كا حصول اس بات كى دليل ہے كہ لوگ آخرت ميں بھى يقينا ان كو پاليں گے_

وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

جملہ''انّہ كان ...'' ميں ''كان'' زمانہ قديم پر اور عبارت ''إنّہ كان'' كا مضمون جملہ''وعد الرحمن'' ميں وعدہ كے حتمى تحقق پر دلالت كررہا ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانيان ۶;اللہ تعالى كے اخروى وعدوں كا حتمى ہونا۱۵; الله تعالى كے وعدوں پرايمان لانے والے ۱۰;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا۱۳; الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے كے دلائل ۱۵; الله تعالى كے وعدے۴

الله تعالى كے بندے:۹امور غيبى امور:۱۱

ايمان:غيب پر ايمان كے آثار۱۲

تائبين:جنت عدن ميں تائبين۳

جنت :جنت پر ايمان لانے والے۱۰;جنت عدن كاوعدہ۴; جنت كا پنہان ہونا ۱۱; جنت كا وعدہ ۱۴ ; جنت كى خصوصيات ۱،۲; جنت كے باغوں كا زيادہ ہونا ۱; جنت كے مراتب ۱۰ ; جنت ميں آسائش۲; جنت ميں جانے كے اسباب۸، ۱۲ ; جنت ميں جاودانى ۲; جنت ميں رحمت ۶ ; جنت ميں سكوں ۳

جنتى لوگ:۳

صالحين:جنت عدن ميں صالحين۳

عبوديت:عبوديت كا مقام۸;عبوديت كے آثار۸

غيب:غيب پر ايمان لانے والے ۱۰

مؤمنين:جنت عدن ميں مؤمنين ۳; صالح مؤمنين كى عبوديت ۹;مؤمنين سے وعدہ جنّات ۱۴; مؤمنين كى اخروى جزا ۱۲;مؤمنين كے فضائل ۱۰ ; صالح مؤمنين كے مقامات ۹

۷۳۶

آیت ۶۲

( لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْواً إِلَّا سَلَاماً وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيّاً )

اس جنت ميں سلام كے علاوہ كوئي لغو آواز سننے ميں يہ آئے گى اور انھيں صبح و شام رزق ملتا رہے گا (۶۲)

۱_ جنت عدن ميں كسى قسم كى فضول اور بيہودہ گفتگوجنتى لوگوں كى سماعت سے نہيں ٹكرائے گي_

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده ...لايسمعون فيها لغو

''لغوا ً''سے مراد وہ چيزہے جو نہ قابل توجہ ہو اور نہ اس سے كسى قسم كا فائدہ پہنچے مورد بحث آيت ميں ''لغو'' سے مرد قرينہ استماع كى بناء پركلام باطل ہے_

۲_ ہر قسم كى لغو اور بيہودہ بات سے پرہيز لازم ہے_لا يسمعون فيها لغوا

جنيتوں كى صفات،توصيفى زاويہ سے قطع نظر بہت سے نصيحتوں اور نكات پر مشتمل ہيں مثلاً بيہودہ گفتگو اور لغو كام كا غلط ہونا اور اس سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

۳_ دنيا ميں مؤمنين، لوگوں كى بيہودہ گفتگو سے اذيت ميں ہيں _لا يسمعون فيها لغوا

جنت ميں جو نہيں ہوگااسكا بيان كرنا ناممكن ہے اور نہ ہى مفيد ليكن ان ميں سے بعض باتوں كا سامنے آنا مؤمنين كيلئے مدہ ہے كہ جس سے دنيا ميں تمہيں اذيت پہنچى ہے وہ وہاں نہيں ہے_

۴_ جنتيوں كى آپس ميں گفتگو، فضول باتوں اور بيہودہ چيزوں سے پاك اور ايك دوسرے كى سلامتى اور آسائش كى تمنا سے سرشار ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلاما

'' إلاّ سلاماً'' ميں استثنا ء منقطع ہے يعنى''لكن يسمعون سلاماً'' ويا'' كلاماً سالماً'' بعض مفسرين اسے استثنائ متصل سمجھتے ہيں انكے نزديك ''سلام '' آفات سے سلامتى كى درخواست ہے كہ جس سے جنتيوں كے اكرام وعزت افزائي كے علاوہ كچھ مفہوم ہى نہيں ركھتا كيونكہ جنت ميں كوئي آفت ہى نہيں ہے كہجس سے سلامتى كى دعا لغو نہ ہو_

۵_جنتيوں كيلئے ہر صبح اور عصر خصوصى منظم اور ضمانت شدہ رزق كا مہيا ہونا_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

يہ كہ جنت ميں جو كچھ بھى مانگا جائيگا مہيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے جو كچھ اس آيت ميں صبح اور عصر كے رزق كے بارے ميں آيا ہے خصوصى تفضل ہے البتہ بعض نے اس جملہ كو جنتى رزق كے دائمى ہونے سے كنايہ ليا ہے_

۷۳۷

''عشي'' كے معنى كے حوالے سے مختلف نظريات بيان ہوئے ہيں ان ميں سے ايك ظہر سے غروب تك اور دن كا آخر مراد ليا گيا ہے(مصباح)

۶_ جنتى لوگ ہميشہ جنتى نعمات اور رزق سے بہرہ مند ہونگے_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

صبح وعصر ممكن ہے تمام وقت كا كنايہ ہوں _

۷_ جنتى لوگوں كى زندگى ميں تبدل زمانى (صبح و شام) موجود ہوگا_لهم رزقهم فيها بكرة وعشيا

۸_ صبح اور عصر غذاكھانے كيلئے مناسب اوقات ہيں _ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

۹_ جنت ميں داخل ہوتے ہى روحى اور جسمانى آسائش و سلامتى حاصل ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلماً ولهم رزقهم فيه اس آيت ميں جنتيوں كيلئے دو قسم كى تسكين ذكر ہوئي ہے_(۱) روحى تسكين اس حوالے سے كہ وہاں ہر قسم كى باتيں سلامتى و ايمان سے سر شار ہونگى (۲) جسمانى تسكين كہ جسمانى ضروريات پورا ہونے سے حاصل ہوگي_

۱۰_''شهاب بن عبد ربّه قال: شكوت إلى أبى عبداللّه (ع) ما ا لقى من الا وجاع والتخم فقال : تغّد وتعش ولا تأكل بينهما شيئاًفإن فيه فساد البدن ا ما سمعت الله عزّوجل يقول: لهم رزقهم فيها بكرة وعشياً (۱)

شہاب بن عبد ربّہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق عليہ السلام كى خدمت ميں دردوں اور معدہ ميں بد ہضميكى شكايت كى تو حضرت نے فرمايا: صبح اور شام غذا كھاؤ اور انكے در ميان كچھ نہ كھاؤ چونكہ ان دو اوقات كے درميان غذا كھا نے سے بدن تباہ ہو جاتا ہے كہا تم نے نہيں سنا كہ الله تعالى فرماتا ہے :لهم رزقهم فيها بكرة و عشي

بات:لغو باتوں سے دورى كے اہميت۲

جنت:جنت عدن كى خصوصيات ۱; جنت ميں صبح۷;جنت ميں رات ۷

جنتى لوگ:جنتى لوگ اور بيہوہ گفتگو۱;جنتى لوگوں كى آروز۴; جنتى لوگوں كى آسائش۴،۹; جنتيوں كا ناشتہ۵; جنتيوں كى خصوصيات زندگي۷; جنتيوں كى خصوصيات گفتگو۴; جنتيوں كى روزي۵، ۶; جنتيوں كى سلامتي۴،۹; جنتيوں كى صفات ۵; جنتيوں كے فضائل ۶; جنتيو ں كيلئے پروگرام ۵;

____________________

۱) محاسن برقى ،ج۲،ص۴۲۰، ح۱۹۶،نورالثقلين ج۳،ص۳۵۱، ح۱۲۰،

۷۳۸

جنتيوں كيلئے رات كا كھانا ۵

روايت:۱۰

سلامتي:سلامتى كى روش۱۰

طعام:طعام كے آداب۸; طعام كا وقت۸

مؤمنين:مؤمنين اور بيہودہ گفتگو۳; مؤمنين كى نفسانى تكليف۳;مؤمنين كے دنياوى رنج۳

نعمت:نعمت كے شامل حال۶

آیت ۶۳

( تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيّاً )

يہى وہ جنّات ہے جس كا وارث ہم اپنے بندوں ميں متقى افراد كو قرار ديتے ہيں (۶۳)

۱_ تقوى اختيار كرنے والے بندگان الہي، جنت كے وارث ہيں _تلك الجنة التى نورث من عبادنا من كان تقيّا

۲_ الله تعالى تقوى اختيار كرنے والوں كو جنت عطا كرنے والا ہے_نورث من عبادنا

۳_ عبادت اور تقوي، جنت كے حصول كا سبب ہيں _تلك الجنة من عبادنا من كان تقيّا

۴_ جنت متقى لوگوں كے كردار كے اجر سے بڑھ كر جزاہے نہ يہ كہ اسكے برابر _نورث من عبادنا من كان تقيّا

وہ مال جس تك بغير كسى محنت و زحمت كے پہنچاجائے اس پر ارث كا اطلاق ہوتاہے (مفردات راغب) يہ تعبير (ارث) جنت كيلے كى تخصيص كے ساتھ ''من كان تقيّاً'' اس مطلب پر اشارہ كر رہى ہے كہ جب تك تقوى نہ ہوگا جنت ميں داخل ہونا ممكن نہيں ہے دوسرى طرف جنت كو ايسا سرمايہ تبايا گيا ہے كہ جو بغير محنت كے حاصل ہو تا كہ يہ سمجھا يا جا ئے كہ يہ جزا اس كردار كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵_ تقوي، ايك باعظمت اور مقدر بنانے والى صفت ہے_تلك الجنة ...من كان تقيّا

۶_ توبہ، ايمان اور عمل صالح تقوى كے جلووں ميں سے ہيں _

۷۳۹

إلاّ من تاب و ء امن و عمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنة ...تلك الجنة التي من كان تقيّا

۷_ انسان كا كرداراس كى آخرت كے انجام كو بنانے والا ہے_تلك الجنة من كان تقيّا

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كى وراثت ۱

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۲

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ۶

جنت :جنت كا جزاہونا ۴;جنت كے اسباب ۳; جنت كے وارث ۱

تقوى :تقوى كے آثار۳،۶;تقوى كى عظمت۵

توبہ:توبہ كا پيش خيمہ۶

عبادت:عبادت كے آثار۳

عظمتيں :عظمتوں كا معيار۵

عمل:عمل كے آثار۷

عمل صالح:عمل صالح كا پيش خيمہ۶

متقين:متقين كى جزا۴; متقين كى وراثت ۱; متقين كے فضائل ۱،۲

مقدر:اخروى مقدر ميں موثر اسباب ۷; مقدر ميں مؤثر اسباب۵

آیت ۶۴

( وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيّاً )

اور اے پيغمبر ہم فرشتے آپ كے پروردگار كے حكم كے بغير نازل نہيں ہوتے ہيں ہمارے سامنے يا پس پشت يا اس كے درميان جو كچھ ہے سب اس كے اختيار ميں ہے اور آپ كا پروردگار بھولنے والا نہيں ہے (۶۴)

۱_ انبياء كى تاريخ اور انكى توحيد پر مبنى دعوت وہ الہي معارف ہيں كہ جہنيں فرشتوں نے الله تعالى كے حكم كے مطابق معين اوقات ميں پيغمبر اكرم(ص) كى طرف ابلاغ كيا _وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

يہ آيت اور بعد والى آيت ميں موجود قرينہ ''فاعبدہ واصطبر لعبادتہ'' كے مطابق پچھلى آيات كا ذيل اس نكتہ كوبيان كر رہے ہيں

۷۴۰

كہ جو كچھ كہا گيا ہے وہ پروردگار كے حكم كے مطابق تم پر نازل ہوا ہے اور وحى كا اس حوالے سے كوئي كردار نہيں ہے لہذا ان پيغمبروں كى مانند كہ جن كى داستان آپ پر بيان ہوئي الله تعالى كى عبادت كريں اور اس پر ثابت قدم رہيں _

۲_ فرشتوں كا نزول، فقط پروردگار كے حكم كى بناء پر ہے_و ما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۳_ فرشتے، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے اور وحى كے لانے ميں فقط الله تعالى كى اطاعت كرتے ہيں _

وما نتنزّ ل إلاّ با مر ربّك

اگر چہ اس آيت ميں يہ بيان نہيں ہوا كہ فرشتے كس پر نازل ہوتے ہيں اور كيا مطالب لاتے ہيں ليكن ''ربك'' كے قرينہ كے مطابق '' ما نتنزّل'' كے بيان كرنے والوں كا واضح ترين مصداق، قرآن كو پيغمبر اكرم (ص) تك لانے والے ہيں _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) وحى كے عارضى طور پر بند ہونے پر دل برداشتہ تھے اورزيادہ ملائكہ كے نازل ہونے كى طرف ميلان ركھتے تھے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك اس آيت كے شان نزول كے حوالے سے كہا گيا ہے كہ ايك مدت تك پيغمبر اكرم(ص) پر سلسلہ وحى منقطع ہوگيا جس سے پيغمبر اكرم(ص) پريشان ہوگئے اور يہ آيات ،پيغمبركے اس بارے ميں استفسار كرنے كے سلسلہ ميں نازل ہو ئي ہيں (مجمع البيان )

۵_ ملائكہ كا پيغمبر اكرم(ص) پرنازل ہونا اور وحى ليكر آنا الله تعالى كى آنحضرت(ص) پر ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۶_ الله تعالى ملائكہ اور انكے امورپر مكمل اور ہر جہت كے ساتھ احاطہ ركھتا ہے_له ما بين أيدينا و ما خلفنا و ما بين ذلك يہ آيت ان مطالب كو بيان كررہى ہے كہ جو پيغمبر (ص) كے ساتھ گفتگو ميں فرشتوں كى زبان سے نكلے تھے_ جملہ ''ما بين ...'' اور ''ما خلفنا'' ميں ''ما'' ميں چند نظريات ہيں بعض نے اسے ما زمانى اور بعض نے اسے ما مكانى سمجھا ہے ليكن اس نكتہ پر توجہ كرتے ہوئے كہ ''ما '' عمومى مطلب كوبيان كررہا ہے كہا جاسكتا ہے كہ يہ تمام موارد كو شامل ہے يعنى گزرے ہوئے زمانوں ، حال و غيرہ اسى طرح سامنے والا مكان آئندہ پشت پر اور پاؤں كے نيچے كى جگہ كو شامل ہے يہ فرشتوں كے بارے ميں تعبير اس چيز سے كنايہ ہے كہ الله تعالى فرشتوں كے تمام حالات انكى تمام حركات اور انكے تمام امور پر مكمل احاطہ ركھتا ہے_كيونكہ فرشتوں اور انكے تمام امور كا حقيقى مالك وہ ہى ہے_

۷_ملائكہ كا وجود، انكى پيدائش كے تمام مقدماتى مراحل اوران سے صادر ہونے والے تمام كا موں كا مالك

۷۴۱

الله تعالى ہے يہ سب كچھ الله تعالى كى قدرت كے احاطہ ميں ہے_له مابين أيدينا و ما خلفنا وما بين ذلك

كہا گيا ہے''ما بين ايدينا'' ( جو كچھ ہمارے سامنے ہے) يہ فرشتوں كے آثار وجودى پراور ''وما خلفنا'' ''جو كچھ ہم نے كيا اور چھوڑديا ) يہ انكے اوليہ عناصر اور انكى پيدائش پر '' ما بين ذلك'' (جو كچھ ابھى موجود ہے) يہ انكے وجود كى طرف اشارہ ہے اس قسم كى تعبير ملائكہ كے بارے ميں كہ زمان ومكان انكے ليے بے معنيہے مناسب ہے_

۸_ الله تعالى ہر قسم كى بھول وچوك سے منزّہ ہے_وما كان ربّك نسيّا

''نسيّاً'' صيغہ مبالغہ ہے منفى كلام ميں مبالغہ خود اصل نفى كے ساتھ مربوط ہے لہذا جملہ ''و ما كان ''ميں مراد يہ ہے كہ ''اللہ تعالى كبھى بھى اور كسى موضوع كے بارے ميں بھولنے والا نہيں ہے _

۹_ الله تعالى نے پيغمبر(ص) كى معلومات بڑھانے ميں اور انكى رسالت كى تدبير ميں ضرورى تعلمات ميں سے كسى بھى نكتہ كو نہ توچھوڑا ہے نہ ہى بھلايا ہے _وما كان ربّك نسيّ مندرجہ بالا مطلب كلمہ ''ربّ''كى طرف توجہ كرنے سے سامنے آتا ہے_

۱۰_ كيوں كہ ذات الہى ميں كسى قسم كا نسيان اور بھول نہيں ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن مجيد نے گذشتہ امتوں كے جو واقعات بيان كيے ہيں وہ حقائق پر مبنى ہيں _وما نتنزّل إلا با مرربّك ...وما كان ربّك نسيّا

۱۱_ بھولنا، مديريت و انتظام چلانے كيلئے آفات ميں سے ہے اور اس كے ساتھ يہ نقصان، خطا اور غلط كاموں كے اضافہ كا سبب بھى ہے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا

وہ جو كسى كے امور ميں سياست و تدبير سے كام ليتا ہو اسے ''ربّ'' كہا جا تاہے (مصباح سے اقتباس)

۱۲_ مكمل اور دقيق نظارت اور بھول چوك كا كم يانہ ہونابہترين انتظامى صلاحيت كى ضمانت فراہم كرتاہے_وما نتنزّل إلاّ ما با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا دقيق اور مستحكم انتظامى امور كے حوالے سے شرائط ميں سے يہ ہے كہ منظم اور ناظر بھول چو ك سے دور ہو اس آيت ميں بھى فرشتوں كى زبان سے الله تعالى كى موجودات پر تمام جہات سے مكمل نظارت كا پرورگرام جو كہ ہر قسم كى بھول و چوك سے پاك ہے تاكيد كے ساتھ آيا ہے_ان تمام مطالب كا نتيجہ يہ ہے كہ الله تعالى كے انتظامى اور نظارت ميں كسى قسم كى خطا اوربھول و چوك نہيں ہو سكتي_

آنحضرت:آنحضرت (ص) كا مربّي۵،۹; آنحضرت(ص) كا معلم ۹; آنحضرت(ص) كى طرف وحي۱،۳،۵;آنحضرت (ص) كے

۷۴۲

رنجيدہ ہونے كے اسباب۴

اسماء وصفات:صفات جلال ۸،۱۰

الله تعالى :الله تعالى اور بھول چوك ۸،۹،۱۰;اللہ تعالى كا احاطہ ۶،۷; الله تعالى كا منزہ ہونا ۸،۱۰; الله تعالى كى تعليمات كا جامع ہونا ۹; الله تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۵ ; الله تعالى كى قدرت۷;اللہ تعالى كے اوامر ۱ ، ۲;

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱،۱۰

انتظام:انتظام كى آفات ۱۱; انتظام كى شرائط۱۲; انتظامى امور ميں نظارت ۱۲

بھول چوك:بھول چوك كے آثار۱۱،۱۲

خطائ:خطا كا پيش خيمہ۱۱

فرشتے:فرشتوں پر حاكم۶;فرشتوں كے نزول كا سبب ۲ ،۵; فرشتوں كا كردار ۱; فرشتوں كا مالك ۷; فرشتوں كا مملوكيت۷;فرشتوں كى اطاعت ۳ ; فرشتوں كى خلقت ۷; فرشتوں كى طرف وحى ۳; فرشتوں كے عمل كا سبب ۷

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى حقانيت پر دلائل ۱۰

مخالفت:مخالفت كا پيش خيمہ۱۱

وحى :وحى كے قطع ہونے كے آثار ۴

آیت ۶۵

( رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيّاً )

وہ آسمان و زمين اور جو كچھ ان كے درميان ہے سب كا مالك ہے لہذا اس كى عبادت كرو اور اس عبادت كى راہ ميں صبر كرو كيا تمھارے علم ميں اس كا كوئي ہمنام ہے (۶۵)

۱_ الله تعالى آسمانوں اور سرزمين اوران دو كے در ميان تمام موجودات كا پروردگار ہے_

ربّ السموات والأرض ما بينهم

۲_ آسمانوں اور زمين كے در ميان حد فاصل ، موجودات پر مشتمل ہے_ربّ السموات و الأرض وما بينهم

۳_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور صحيح و دقيق تدبير اسكے نسيان سے منزہ ہونے پر دليل ہے_

۷۴۳

وما كان ربّك نسيّاً ربّ السمواتو الأرض وما بينهم

۴_ جہان خلقت بہت سے آسمانوں پر مشتمل ہے_ربّ السموات

۵_ پيغمبر اكرم(ص) ،اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى عبادت كى راہ ميں صبر و تحمل كا ظيفہ ركھنے والے ہيں _

۶_ الله تعالى كى عبادت واطاعت ميں توحيد ايك مشكل اور صبر و تحمل كا محتاج كام ہے_فاعبده و اصطبر لعبادته هل تعلم له سميّا ''اصطبار'' يعنى كسى چيز كيلئے صبر كرنا (لسان العرب) عبادت كيلئے صبر كرنے كا حكم بتا رہا ہے كہ الله تعالى كى عبادت كرنے ميں بہت سى مشكلات اور موانع ہيں كہ جن سے گزرنے كيلئے صبر كى ضرورت ہے_

۷_ عبادت ميں صبر اور پائيدارى ،اللہ تعالى واحد كى اطاعت اور ہر قسم كے شرك سے پرہيز ضرورى ہے_

فاعبده واصطبر لعبادته هل تعلم له سميّ ''اصطبار'' اكثر''على '' كے ساتھ متعدى ہوتا ہے اس آيت ميں اسكا'' لام''كے ساتھ متعدى ہونا ''ثبات'' كے معنى كو بتا رہا ہے_نيز جملہ''ہل تعلم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ'' واصطبر ''سے مراد عبادت ميں توحيد پر صبر اور غير خدا كى پرستش سے اجتناب ہے_

۸_خدا وند عالم بندوں كى عبادت سے آگاہ اوراس كو كبھى بھى فراموش نہيں كرتا_وما كان ربّك نيسّا واصطبر لعباد

۹_ عبادت اور اس پر ثابت قدمى يہ فرشتوں كى پيغمبر اكرم (ص) كو نصيحت تھي_وما نتنزل إلاّ بامرربّك ...فاعبده واصطبر لعبادته مورد بحث آيت بظاہر پچھلى آيت ميں فرشتوں كى پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كو جارى ركھے ہوئے ہے _

۱۰_ اس چيز پر توجہ كہ الله تعالى كى ذات اور پورى كائنات پر اسكى ربوبيت بھول وچوك سے منزہ ہے انسان كو اسكى عبادت و اطاعت اور اس پر ثابت قدمى پرآمادہ كرتى ہے_وماكان ربّك نسيّاً _ ربّ السموات ...فاعبده واصطبر لعبادته گذشتہ جملات ميں ذكرشدہ معارف پر عبادت كا لزوم مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۱۱_ پيغمبروں كى تاريخ اور انكى توحيد پرستى كے بارے ميں آيات كا نزول، الله تعالى كى حكم كى بنا پر نيز پيغمبر اكرم(ص) كى بندگى اور توحيد پرستى بڑھانے كيلئے تھا _

۷۴۴

وما نتنزل إلاّ با مر ربّك فاعبده واصطبر لعبادته

آخرى دوآيات كا پچھلى آيات سے ربط جو انبياء كى تاريخ بيان كررہا ہے وہ مندرجہ بالا نكتہ كو بتا رہا ہے_

۱۲_ نہ كوئي چيز الله تعالى كى مانند ہے نہ كوئي اسكے ہم نام ہونے كى لياقت ركھتى ہے_ربّ السموات ...هل تعلم له سميّ

''سمّي'' ايسى مثل كو كہتے ہيں كہ جو ہم نام ہونے كا حق بھى ركھے(لسان العرب)

جملہ ''ہل تعلم '' نفى معلوم كيلئے جملہ سواليہ انكارى ہے اور اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ كوئي چيز ايسى موجود نہيں ہے كہ جو اوصاف ميں الله تعالى كى مانند ہو كہ اسكے ہم نام ہو سكے_

۱۳_ الله تعالى كے علاوہ كوئي بھى ''ربّ'' اور كائنات كا پروردگار سا مقدس نام كى لياقت نہيں ركھتا _

ربّ السموات و الأرض ...هل تعلم له سميّا

۱۴_ الله تعالى كے خاص ناموں پر افراد يا چيزوں كے نام ركھنے سے پرہيز كرنا چاہيے _هل تعلم له سميّا

جيسا كہ كہا گيا ''سميّ'' كا معنى ہم نام ہے ايك قول كے مطابق يہ آيت ،اللہ تعالى كى توحيد اور بے نظير ہونے كے حوالے سے حقيقى امر بيان كرنا چاہتى ہے ليكن ہم نام كى نفى ممكن ہے يہ پيغام دے رہى ہو كہ لوگوں كے الله تعالى خصوصى ناموں پرنام ركھنا اگر چہ اعتبارى ہيں ليكن پھر بھى بہر حال درست نہيں ہيں _

۱۵_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور اسكا بے نظير ہونا(توحيد ربوبي) اسميں يكتا پرستى اور استحكام (توحيد عبادي) پر دليل ہے_ربّ السموات ...فاعبده واصطبر ...هل تعلم له سميّا

آسمان:آسمانوں كامتعدد ہونا ۴;آسمانوں كى تدبير۱ ; آسمانوں ميں موجودات كا مربي۱

آنحضرت:آنحضرت كا صبر۵; آنحضرت(ص) كو نصيحت ۹ ; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۵ ; آنحضرت(ص) كى عبادات۵; آنحضرت ميں توحيد عبادى كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱; آنحضرت ميں عبوديت كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱

احكام:۱۴

اسماء وصفات:اسماء وصفات كے احكام۱۴; اسماء و صفات كے ساتھ نام ركھنا ۱۴;صفات جلال كے دلائل ۳

اطاعت:الله كى اطاعت كا سخت ہونا۶;اللہ كى اطاعت ميں اہميت صبر۷; الله كى اطاعت ميں صبر۶

الله تعالى :الله تعالى اور فراموشى ۳،۸;اللہ تعالى كا بے نظير ہونا۱۲; الله تعالى كاعلم۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱،۱۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳ ; الله تعالى

۷۴۵

كے ساتھ خاص۱۲،۱۳ ; الله تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۳

الله تعالى كے بندے :الله تعالى كے بندوں كى اطاعت كاعلم۸; الله كے بندوں كى عبادت كا علم۸

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱۱: انبياء كى توحيد كا فلسفہ۱۱

تخليق:مخلوقات كا مربي۱۳

توحيد:توحيد ذاتى ۱۲; توحيد ربوبى ۱۳;توحيد ربوبى كے آثار ۱۵; توحيد عبادى كا مشكل ہونا۶; توحيد عبادى كے دلائل ۱۵; توحيد عبادى ميں صبر۶; توحيد عبادى ميں صبر كى اہميت۷

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر۱۰

صفات جلال كا ذكر۱۰

زمين:زمين كى تدبير۱

شرك:شرك سے پرہيز كى اہميت۷

عبادت:عبادت خدا كے اسباب ۱۰; عبادت ميں صبر۵;عبادت ميں صبر كى اہميت۹; عباد ت ميں صبر كے اسباب۱۰

فرشتے:فرشتوں كى نصيحتيں ۹

موجودات:فضا ميں پانے جانے والے موجودات كا مربي۱; موجودات فضا۲;موجودات كا مربي۱

نام ركھنا :نام ركھنے كے احكام۱۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظر يہ كائنات ۱۲،۱۳; نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجى ۱

وادار كرنا:وادار كرنے كے اسباب۱۰

آیت ۶۶

( وَيَقُولُ الْإِنسَانُ أَئِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيّاً )

اور انسان يہ كہتا ہے كہ كيا جب ہم مرجائيں گے تو دوبارہ زندہ كركے نكالے جائيں گے (۶۶)

۱_ انسان كا موت كے بعد معاد و حيات والے مسئلے كا انكار اور تعجب كے ساتھ سامنا كرنا_

ويقول الإنسان ا إذا مامتّ لسوف أخرج حيّا

كلمہ''يقول'' فعل مضارع ہے جو انسانوں كى حالت بيان كرنے كے حوالے سے استعمال ہوتا ہے اس قسم كے افعال تين

۷۴۶

زمانوں ميں استمرار پر دلالت كرتے ہيں ''الإنسان'' ميں ''ال'' جنس كيلئے ہے جو افراد كى كثرت كيلئے بھى استعمال ہوتا ہے_

۲_معاد كے منكرين كا سب سے بڑا نظريہ كسى چيز كو بعيد شمار كرنا ہے_إذا مامتّ لسوف ا خرج حيّا قرآن كريم كى نبيادى روش دوسروں كى بات نقل كرنے ميں منتخب جملات كانقل ہے_منكرين معاد سے اس بات كانقل اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ منكرين معاد كى اہم ترين اساس يہى بعيد خيال كرنا ہے_

۳_معاد كو بعيد سمجھنا اور اسكا انكار در اصل الله واحد كى عبادت و اطاعت سے فرار كرنے كے اسباب ميں سے ہے_

واصطبر لعبادته يقول اللإنسان إذا ما متّ لسوف ا خرج حيّا

وہ تمام وجوہات جو كہ اس آيت كے پچھلى آيات سے ربط كے حوالے سے بيان ہو سكتى ہيں وہ يہ ہيں كہ عبادت و صبر كے حكم كے بعد گو يا اس آيت نے ايك مقدّر سوال كو مطرح كيا اور جواب ديا ہے مقدّر سوال يہ ہے كہ : الله تعالى كى عبادت و اطاعت كانتيجہ كيا ہے؟ ہمارى تو موت كے بعد كوئي زندگى ہى نہيں ہے كہ ہمارے دنياوى حالات اور اعمال سے اسميں كوئي فرق پڑتا ہو تو اس آيت اور بعد والى آيات نے اس سوال كا جواب ديا ہے اور عبادت كو ضرورى شما ركيا ہے_

۴_ معمولاً نوع انسان نے الله تعالى كى جانب سے جنت اور اسكے نعمات كے وعدہ كے مقابل ،معاد كے انكار اور اسے بعيد سمجھنے كى صورت ميں ردّ عمل كا اظہار كيا ہے _جنّات عدن التى وعد الرحمن ...ويقول الإنسان إذا مامتّ

گذشتہ دو آيات ''وما تنزل ...سميّا'' ميں جملات معترضہ اور ما قبل و ما بعد سے ہٹ كہ جملات آئے ہيں يہ مورد بحث آيت ان دو آيات سے قبل كى بحث كو آگے بڑھارہى ہے كہ جن ميں جنت اور اسكى نعمات كا ذكر ہے_

۵_انسان، موت كے بعد قيامت كے آنے پر دوبارہ زندہ ہونگے اور زمين سے نكالے جائيں گے_أذا ما متّ لسوف ا خرج حيّ ''اخرج'' ميں خروج سے متكلم كى ذہنيت كے قرينہ كى وجہ سےپيغمبروں كى ذكر شدہ قيامت سے مراد ، خاك اور زمين كے اجزاء سے نكلنا ہے يعنى''ا خرج من الارض''

۶_ انسانوں كى معاد، جسمانى و ناقابل تغيرّ ہے_لسوف ا خرج حيّ ''ا خرج''مجہول ہے يہ بتارہا ہے كہ زبردستى نكالا جائيگا يہ اس انسان كى طرف منسوب ہے كہ جو بات كررہا ہے اس سے معلوم ہو رہا ہے كہ اب كى وضعيت اور جسمانى حوالے سے مكمل طور پر زمين كے نكلنے كى وضعيت كے مشابہہ ہے جملہ''إذاما متّ ___ '' اگرچہ منكرين معاد كا كلام ہے ليكن

۷۴۷

اسكا رد و اعتراض كے بغير نقل ہونا اس بات كے صحيح ہونے كى دليل ہے كہ جس پر انہيں تعجب تھا_

الله تعالى :الله تعالى كے وعدے ۴

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت ترك ہونے كا پيش خيمہ۳

اكثريت:اكثريت كاسامنا كرنے كى روش۴

جنت:وعدہ جنت۴

عبادت:الله تعالى كى عبادت ترك ہونے كا باعث ۳

مردے:مردوں كى اخروى حيات۵

معاد:معاد جسمانى ۵،۶;معاد كا تعجب انگيز ہونا۱; معادكو بعيد سمجھنے كے آثار ۳;معاد كو جھٹلانے كے آثار۳;معاد كو جھٹلانا۴;معاد كو بعيد سمجھنا ۲، ۴; معاد كو جھٹلانے دالوں كا تعجب ۱ ;معاد كو جھٹلانے والوں كا سامنا كرنے كى روش ۴; معاد كو جھٹلانے والوں كے دلائل ۲;

نعمت:وعدہ نعمت۴

آیت ۶۷

( أَوَلَا يَذْكُرُ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْئاً )

كيا يہ اس بات كو ياد نہيں كرتا ہے كہ پہلے ہم نے ہى اسے پيدا كيا ہے جب يہ كچھ نہيں تھا (۶۷)

۱_ الله تعالى ، انسان كا خالق اور اسے كائنات ميں وجود دينے والا ہے _خلقنه من قبل ولم يك شيئا

۲_ ہر انسان كے اپنى عدم سے پہلى تخليق كے بارے ميں شناخت كى قوت ركھنے كے باوجود اسكا معاد كے بارے ميں ترديد كرنا، حيران كن اور لائق سرزنش ہے _أؤ لا يذكرالإ نسان أنا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

''اؤلا يذكر'' ميں ہمزہ انكارتو بيخى كيلئے ہے اور تعجب كا معنى دے رہا ہے اس آيت ميں اگر چہ

۷۴۸

ضمير كا لا نا ممكن تھا پھر بھى لفظ انسان كا تكرار يہ نكتہ بتارہا ہے كہ انسان ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ دقت اور فكر كى جائے_

۳_ انسان كى اپنى تخليق اور عدم سے لباس وجود ميں آنے پر توجہ، معاد كو بعيد سمجھنے اور اسكے انكار كرنے كے پيش خيمہ كو ختم كرديتى ہے_أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

عدم اور نہ ہونے سے مراد، عدم مطلق حتمى طور پر نہيں ہے بلكہ ہو سكتا ہے كہ مراد عدم نسبى ہو يعنى انسان پہلے نہيں تھا اب موجو ہے اگر چہ اسكے عناصر اسكے وجود سے پہلے ديگر موجودات كے قالب ميں ہوں يہ حتمال بھى ہے كہ جملہ ''لم يك شيئاً'' ايسے دور اينہ كو بتا رہا ہو كہ انسان كے عناصر كسى تخليق شدہ موجود كے قالب ميں نہ تھے _

۴_ انسان كو صفحہ كائنات پر ظاہر كرنا اور اسے عدم سے وجود ميں لانا، الله تعالى كے اسے دوبارہ زندہ كرنے اور معاد برپا كرنے پر دليل ہے_أوَ لا يذكرالإنسان ...ولم يك شيئا

۵_انسان، ايك سوال كرنے والا عقلمند اور اپنى خلقت كے حوالے سے تجزيہ وتحليل كى قدرت كا مالك موجود ہے نيز گذشتہ اور آئندہ نظام خلقت كے مقائسہ پر بھى قادر ہے _ويقول الإنسان إ ذا مامتّ أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه

۶_''عن مالك الجهنى قال: سا لت أبا عبداللّه (ع) عن قول الله تعالى :ا و لا يذكر الإنسان أنّا خلقناه من قبل و لم يك شيئاً فقال : لا مقدّراً ولا مكوّناَ'' (۱)

مالك جہنى سے نقل ہوا ہے كہ امام صادق عليہ السلام سے الله تعالى كى اس كلام''أوَلايذكر الإنسان أنّا خلقنا من قبل ولم يك شيئاً'' كے بارے ميں سوال كيا تو انہوں نے فرمايا :انسان تو تقدير خلقت ميں تھا نہ دائرہ وجودميں تھا_

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى قدرت كے دلائل۴

انسان:انسان كا تحليل كرنا۵; انسان كا خالق۱;انسان كا سوال كرنا۵; انسان كا فكر كرنا۵; انسان كا مقائسہ كرنا۵; انسان كى خصوصيات۵;انسان كى خلقت كى كيفيت ۶;انسان كى خلقت كے آثار۴

ذكر:خلقت انسان كے ذكر كے آثار۳

روايت:۶مردے:مردوں كا اُخروى احياء۴

معاد:معاد كو بعيد سمجھنے كے ردكے اسباب۳; معاد كے دلائل ۲،۴; معاد ميں شك پر سرزنش ۲; معاد ميں شك كا عجيب ہونا۲

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي۱

۷۴۹

آیت ۶۸

( فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيّاً )

اور آپ كے رب كى قسم ہم ان سب كو اور ان كے شياطين كو ايك جگہ اكٹھا كريں گے پھر سب كو جہنم كے اطراف گھٹنوں كے بل حاضر كريں گے (۶۸)

۱_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت ميں منكرين معاد اور شياطين كو اكٹھا محشور كرنے كے عزم پر تا كيد فرمائي_فوربّك لنحشر نّهم والشياطين ''لنحشر نهم'' ميں مفعول كى ضمير،پچھلى آيت ميں انسان كى طرف لوٹ رہى ہے اس سے مراد، منكرين معاد ہيں كہ جو دوبارہ زندہ ہونے كو بعيد سمجھتے تھے ''حشر'' يعنى جمع كرنا بعض اس سے ايسا اقرار مراد ليتے ہيں كہ جو لوگوں كو محل اجتماع كى طرف لے جائيں (مصباح)

۲_ معاد كے منكرين، ميدان قيامت ميں شياطين كے ہمراہ انكے دوش بدوش ہونگے _لنحشر نهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

''والشياطين'' ميں '' واؤ ''ممكن ہے عاطفہ ہو يا''مع '' كے معنى ميں ہوبہرحال دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۳_ شيطان، كفر اور معاد كے انكاركى ترويج كرنے والا ہے_ويقول الإنسان لنحشرنّهم والشياطين

اس آيت ميں شيطان كا بعنوان كفار كا ہم دوش و ہمراہ روز قيامت ذكر، شيطان كے كفر كرنے اور اسميں كفار كى رہبر ى كرنے والے كردار كو بيان كررہا ہے_

۴_ روز قيامت، لوگوں كا آپس ميں نزديك او ر جدا ہونا فكر ى اور عملى سنخ كى بناپر ہوگا_لنحشرنّهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

روز قيامت، منكرين معاد كا شياطين كى صف ميں داخل ہونا اس سنخيت كى بنا ء پر ہے كہ جوان د و گروہوں ميں فكر ى اور عملى بناء پر پيدا ہوئي ہے اس آيت ميں شياطين كا ذكر اسى سنخيت اور نتيجہ كو بيان كرنے كيلئے ہے جوكہ ميدان قيامت ميں ظاہر ہوگي_

۵_ منكرين معاد كو محشور كرنا اور انہيں سزا دينا الله تعالى كى ربوبيت كا ايك مظہر ہے_فوربّك لنحشرنّهم ...حول جهنّم

۶_ الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خاص عنايت و لطف كرم تھا اور انكى معاد كے منكرين كے در مقابل دلجوئي فرمائي ہے _

۷۵۰

فوربّك لنحشرنّهم والشياطين ''فوربّك'' كى ضمير كا مخاطب ذات پيغمبر اكرم(ص) ہيں الله تعالى كا اپنے مقدس نام كى قسم كھانے كے وقت ان حضرت پر عنايت اور ايك قسم كا اظہار لطف اور كفار كى خودسرى كے مقابل پيغمبر اكرم(ص) كى دلجوئي مقصود تھي_

۷_ الله تعالى شياطين و منكرين معاد كو روز قيامت ذليل و خوار زانو پر بيٹھا كر اور كمر خميدہ حالت ميں انہيں جہنم كے اردگرد حاضر كرے گا_ثم لنحضرنّهم حول جهنّم جثيّا

''جثياً''(جاثى كى جمع) حال ہے اور جاثى اس شخص كو كہتے ہيں جسےفيصلہ سنانے كيلئے زانو پر بٹھايا جائے (لسان العرب) منكرين معاد اور شياطين كو اس حال ميں حاضر كيا جانا كہ اپنے زانو پر چل رہے ہوں گے يا اپنے زانو پر جہنم كے اردگر د بيٹھے ہونگے يہ سب كچھ انكى توہين و تحقير كى خاطر ہوگا _ بعض نے ''جثي'' كو ''جثوة'' كى جمعبيان كيا كہ جسكا معنى خاك و پتھر كا ڈھير ہے اس معنى كے مطابق ہر فرقہ و گروہ كو اكھٹاحاضر كر نا ہے_

۸_ كفار اور شياطين، جہنم كے اردگرد آپس ميں اكٹھے اور جڑے ہوئے حاضر ہونگے _ثم لنحضر نّهم حول جهنم جثيّا

''جثي'' ممكن ہے ''جثوة'' سے ہو كہ جسكا معنى خاك اور پتھر كا ڈھير ہے_

۹_ كفار اور شياطين كا جہنم كے اردگرد ذليل انداز ميں جمع ہونا، حشر كے بعد كا ايك مرحلہ ہے_

لنحشرنّهم ...ثم لنحضرنّهم حول جهنم جثيّا

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۶

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامات۵

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۶

روابط:اخروى روابط كے اسباب۴

شيطان:جہنم كے اردگرد شيطان ۷،۸،۹; روز قيامت شيطان۲;شيطان كا اخروى اجتماع۸; شيطان كحتمى حشر۱; شيطان كا حشر۹;شيطان كا كردار ۳; شيطان كى آخرت ميں ذلت۷،۹; شيطان كے حشر كى كيفيت۷

عمل :عمل كے اخروى آثار ۴

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى قسميں ۱

۷۵۱

قسم:الله تعالى كى ربوبيت پرقسم

قيامت:قيامت ميں روابط ۴; قيامت ميں روابط كا ختم ہونا۴

كفار :جہنم كے اطراف ميں كفار ۷،۸،۹;كفار كا اخروى اجتماع۸; كفار كا حشر۹;كفار كى اخروى ذلت ۷،۹;كفار كے حشر كى كيفيت۷

كفر:كفر كى تبليغ كرنے والے ۳

معاد:جہنم كے اردگر د معاد كو جھٹلانے والے ۷; قيامت ميں معاد كو جھٹلانے والے ۲; معاد كو جھٹلانے كے مبلّغين ۳;معاد كو جھٹلانے والوں كا حتمى حشر۱; معاد كو جھٹلانے والوں كا حشر ۵ ; معاد كو جھٹلانے والوں كى اخروى ذلت۷; معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۵; معاد كو جھٹلانے والوں كى لجاجت ہيں ۶; معاد كو جھٹلانے والوں كے حشر كى كيفيت ۷

نظريہ:نظريے كے اخروى آثار۴

آیت ۶۹

( ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَنِ عِتِيّاً )

پھر ہر گروہ سے ايسے افراد كو الگ كرليں گے جو رحمان كے حق ميں زيادہ نافرمان تھے (۶۹)

۱_ ميدان قيامت ميں لوگ مسلك اور عقيدہ كى بناء پر مختلف دستوں ميں تقسيم اور آپس ميں جدا ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة

''شيعہ'' كسى شخص كے پيروكاروں اور مدد گاروں كو كہا جاتا ہے اسى طرح ہر گروہ جو كسى مسلك پر متفق ہو جائيں انہيں شيعہ كہا جاتا ہے يہ لفظ مفرد، تثنيہ ، جمع ، مذكر اور مونث سب كيلئے استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) ''كل شيعہ'' آيت ميں يہ الفاظ دلالت كررہے ہيں كہ ہر مسلك و عقيدہ كے پير وكار ايك دو سرے سے جدا ميدن قيامت ميں جمع ہونگے_

۲_ روز قيامت ہر مسلك ميں سے ظالم اور سركش افراد كو نكالا جائيگا_ثم لنزعنّ ...على الرحمن عتيّا

''عتيّاَ'' مصدر ہے اور حد سے بڑھ كر تجاوز كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے( لسان العرب) ''عتو' ' نير اطاعت سے دور ہونے كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے (مفردات راغب)

۷۵۲

۳_ رحمان (وسيع رحمت والا) الله تعالى كے اسماء و صفات ميں سے ہے _أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۴_ قيامت كے مراحل ظلم و تجاوز ميں سبقت كرنے والوں كيلئے بہت مشكل اور ان كى سزا دوسروں كى نسبت بہت زيادہسنگين ہوگي_ثم لنزعنّ ...أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

ظلم و غرور ميں بڑھ چڑھ كہ حصہ لينے والوں كو جدا كرنا انكى بہت زيادہ رسوائي اور بہت سخت سزا كى حكايت كررہا ہے كہ جوانكے انتظار ميں ہے_

۵_ الله رحمان كے مد مقابل گردن درازى ايك ناروا كام ہے كہ جس كا انجام بہت سخت ہے_أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّ ''رحمان'' كا نام كہ جو الله تعالى وسيع اورعمومى رحمت كو بيان كررہا ہے بعض لوگوں كے تكبر اور ظلم كے ساتھ مطرح كرنا ممكن ہے اسكے مد مقابل ظلم و تجاوز كى پستى اور غلط ہونے كى شدت كو بيان كر رہا ہو_

۶_ قيامت كے دن گناہ گاروں اور سركشوں ميں سے ہر ايك اپنے اپنے كردار كے مناسب عذاب ميں گرفتار ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ

جملہ ''لنزعنّ ...'' دلالت كررہا ہے كہ وہ فرد جو دوسروں كى نسبت زيادہ گنہ گارہے اسكا نكالنا اس وقت تك جارى رہے گا كہ جب تمام گناہ گار لوگ اپنى اپنى مناسب جگہ كو پاليں گے اور سزا پائيں گے_

۷_ روز قيامت گناہ گارلوگوں كى انكے گناہ كے در جوں كے مطابق تقسيم، الہى ربوبيت كى عظمتوں ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۸_اللہ تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت گناہ گاروں كى يقينى طبقہ بندى پر تاكيد كى ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة عتيّا

اسماء صفات:رحمان۳

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى عظمتيں ۷;اللہ تعالى كى رحمانيت ۵

تكبر:الله تعالى كے ساتھ تكبر كا ناپسنديدہ ہونا۵;اللہ تعالى كے ساتھ تكبر كرنے كى سزا۵

تكبر كرنے والے:قيامت ميں تكبر كرنے والے ۲

رہبر:غرور كرنے والے رہبر روز قيامت ۴;غرور كرنے والے رہبروں كى اخروى مشكلات ۴

۷۵۳

سركشي:سر كشى كے اخروى آثار ۷; سركشى كے درجات ۷

سركشى كرنے والے:سركشى كرنے والوں كى اخروى سزا ۶:سركشى كرنے والے قيامت كے دن ميں ۲

سزا:سزا كا گناہ سے تناسب ۶; سزا كے مراتب۵

عذاب:عذاب كے مراتب۶

عقيدہ:عقيدہ كے اخروى آثار ۱

عمل:عمل كے اخروى آثار۶

قرآن:قرآن كى قسميں ۸

قسم:خدا كى ربوبيت كى قسم۸

قيامت:قيامت ميں سختى ۴ قيامت ميں گروہ بندى ۸; قيامت ميں گروہ بندى كا معيار۱

گناہ كار:قيامت ميں گناہ كار۷

آیت ۷۰

( ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَى بِهَا صِلِيّاً )

پھر ہم ان لوگوں كو بھى جب جانتے ہيں جو جہنم ميں جھونكے جانے كے زيادہ سزاوار ہيں (۷۰)

۱_ خدائے رحمان كے مد مقابل متكبر اور سركش افراد ، جہنم كى آگ كا ايندھن بننے كے لائق ہيں _

حول جهنم ثم لنحن أعلم بها صليّا

'' صلى يصلي''سے ''صليّا'' جو كہ ''اولي'' كيلئے تميز ہے اسكا معنى جلنا اورآگ كى حرارت چكھنا ہے _(لسان العر ب) لہذاعبا رت '' أعلم ...صليّاً'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہم بہتر جانتے ہيں كہ كون جہنم ميں جانے كا لائق ہے تا كہ آگ كا مزہ چھكے اور كباب ہوجائے_ يہاں كلمہ ''اولويت'' بعض كيلئے علامت ہے جس سے معلوم ہوا كہ باقى بھى اس جہنم كے حقدار ہيں اگر چہ ممكن ليے اس حوالے سے دوسروں كى نسبت اولويت نہ ركھتے ہوں _

۲_ مغرور اور سركش افراد كيلئے جہنم كى آگ كے حقدار ہونے ميں درجات كا فرق_على الرحمن عتيّا _ ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۳_ ہر كوئي اپنے استحقاق اور اولويت كى بناء پر جہنم كے عذاب كا ذائقہ چكھے ہے_ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّ

۷۵۴

جہنم كى آگ كے مستحق افراد ميں درجہ بندى اور يہ كہ پہلے كون جائيگا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ سب كو ايك جيسا عذاب نہيں ہوگا بلكہ سب كو مختلف اور انكے اعمال كے مطابق عذاب ہوگا_

۴_ الہيفرمان ميں نافرمانى جس قدر زياد ہوگى عذاب كے قطعى ہونے كو بڑھا ئے گى _أشدّ على الرحمن عتيّاً ثم ...أولى بها صليّا ''ثم '' سے معلوم ہوتا ہے تمام سركش افراد تقسيم اور درجہ بندى كے بعد عذاب كے مقام ميں بھى اسى ترتيب كے ساتھ وارد ہونگے يہا تك كہ سب عذاب ميں داخل ہو جائيں گے لہذا جسقدر بھى سركشى زيادہ ہوجائے عذاب كا استحاق بھى اسى طرح زيادہ ہو جائيگا _

۵_ الله تعالى تمام سركش اور نافرمان افراد كے جہنم كے حوالے سے استحقاق كے معيار اور مرتبہ كو خو ب جاننے والا ہے_

ثم لنحن أعلم بالذين هم اولى بها صليّا

۶_ پروردگار كاعلم، جہنم كے حوالے سے ہر كسى كے درجہ استحقاق اور دقيق ميزان كاضامن او ر نگہبان ہے_

لنحن أعلم بالذين هم أولى به يہ كہ الله تعالى سب سے پہلے جہنم جانے والوں سے آگاہ ہے اس سے محض خدا كے علم كى بڑائي دكھانا مقصود نہيں ہے بلكہ معلوم ہوتا ہے عذاب كے اجراء كو اسى اولويت كى اساس پر بتانا مقصود ہے_

۷_ جہنم كاعذاب، ايك حساب شدہ اور دقيق نظام كا حامل ہے_لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۸_ ايك صحيح فيصلہ اور مراتب و درجات كى تعيين ،مكمل معلومات پر موقوف ہے _ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى به

۹_ انسانوں كے جرائم كے معيار اور انكے عذاب كے درجات سے آگاہي، الہى ربوبيت كى صفات ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

۱۰_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كھا كر مجرمين كے معيار عذاب سے اپنى دقيق آگاہى پر تاكيد فرمائي ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۵، ۹، ۱۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كى صفات ۹;اللہ تعالى كے ساتھ خاص۵ ; الله تعالى كے علم كے آثار ۶

انسان:

۷۵۵

انسانوں كے گناہ كا علم ۹

تكبر كرنے والے:تكبر كرنے والوں كى سزا ۱،۲; تكبر كرنے والوں كے درجات ۲،۵;جہنم ميں تكبر كرنے والے۱

جہنم:جہنم كے عذابوں كا قانوں كے مطابق ہونا۷

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كے عذاب كا سرچشمہ ۶; جہنمى لوگوں كے مراتب ۲،۵

سركشي:خداسے سركشى كى سزا ۱; خدا سے سركشى كے آثار۴; سركشى كے مراتب۴

سركشى كرنے والے:جہنم ميں سركشى كرنے والے۱; سركشى كرنے والوں كے مراتب۲،۵

سزا:سزا كے مراتب۲;گناہ كے ساتھ سزا كى مناسبت ۳

عذاب:اہل عذاب كے مراتب۳; اہل عذاب كے مراتب كا علم۹; حتمى عذاب كے اسباب۴; عذاب ميں اولويت۳

علم:علم كے آثار۸

قرآن مجيد:قرآ ن كى قسميں ۱۰

قسم:الله كى ربوبيت كى قسم۱۰

قضاوت:قضاوت كى شرائط۸

گناہ گار:گناہ گارلوگوں كا عذاب۱۰

آیت ۷۱

( وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْماً مَّقْضِيّاً )

اور تم ميں سے كوئي ايسا نہيں ہے جسے جہنّم كے كنارے حاضر نہ ہونا ہو كہ يہ تمھارے رب كا حتمى فيصلہ ہے (۷۱)

۱_ ہر آدمى بلا استثناء روز قيامت جہنم ميں داخل ہوگا_وإن منكم إلاّ وارده

سياق نفى ميں استثنا حصر كو بيان كرتا ہے اسى ليے ''إن منكم ...' 'سے مراد يہ ہے كہ كسى كو جہنم ميں داخل ہونے سے معاف نہيں كيا جائيگا بعد والى آيت كہ متقى افراد كى جہنم سے نجات اور ظالموں كا اس ميں باقى رہنے كو بيان كررہى ہے اس مطلب پر قرينہ ہے كہ ''منكم'' ميں ضمير كا خطاب تمام انسانوں كے ليے ہے نہ صرف گروہ ظالمين كے ليے ہے_

۲_ تمام افراد بشريت كا جہنم ميں داخل ہونا قضا اور الله تعالى كا حكم قطعى ہے _كان على ربّك حتماً مقضيا

۷۵۶

الله تعالى پر ''على ربّك '' كسى چيز كا حتمى ہونا يعنى اسكے واجب ہونے كے معانى ميں سے ہے اور اسكى كلمہ''مقضيّاً'' سے توصيف اس نكتہ كو بيان كررہى چونكہ قضا اور الله تعالى كا حكم يوں تھا لہذا اس پر لازمى ہو گيا كيو ن كہ پروردگاراپنى قضا ميں تخلف نہيں كرتا_

۳_ الله تعالى كے پاس حتمى سنتيں اور ناقابل نقض ، قوانين ہيں _كان على ربّك حتماً مقضّيا

۴_ سب لوگوں كا جہنم ميں داخل ہونا، الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_كان على ربّك حتماً مقضّيا

۵_ قيامت كے مراحل اور مقامات پروگرام كے مطابق اور بہت دقيق اجرا كے حامل ہيں _لنحشرنّهم ...ثم لنزعنّ ...إن منكم ...حتماً مقضّيا

۶_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله;'' و إن منكم إلا واردها ''قال ;أما تسمع الرجل يقول وردنا ماء بنى فلان فهو الورودولم يدخله (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے كلام پرودگار''وان منكم إلاّ وادها'' ميں ورود كے معنى كے حوالے سے فرمايا كيا آپ نے نہيں سنا كہ كوئي شخص كہتا ہو كہ فلان گروہ كے پانى پر ہم وارد ہوئے يہاں ورود انجام پا گيا ہے حالا نكہ وہ پانى ميں داخل نہيں ہوئے_

۷_عن جابر بن عبداللّه قال; ...سمعت رسول اللّه(ص) يقول ;لا يبقى برّو لا فاجر إلاّ يدخلها فتكون على المؤمن برداً و سلاماً كما كانت على إبراهيم(ع) (۲)

جابربن عبداللہ سے روايت ہوئي كہ ميں نے رسول خدا (ص) سے سنا كہ آپ(ص) فرمار ہے تھے كہ كوئي نيك يا بڑ ا آدمى ايسا نہيں ہے كہ جہنم ميں داخل نہ ہومگر مؤمن كيلئے آگ اسى طرح ٹھنڈى اور سلامتى كا باعث ہوگى كہ جس طرح ابراہيم (ع) كيلئے تھي_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۴; الله تعالى كى سنن كا حتمى ہونا۳; الله تعالى كى قضاء كا حتمى ہونا۲

جہنم:جہنم ميں داخل ہونا۱،۴،۶; جہنم ميں داخل ہونے كا حتمى ہونا۲،۷/روايت;۶،۷

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ، ص۵۲ ، نورالثقلين ج۳، ص، ۳۵۳، ح۱۳۰

۲)الدرالمنشورج۵ص۵۳۵، نورالثقلين ج ۳، ص ۳۵۳، ح۱۳۲

۷۵۷

قيامت:قيامت كے مقامات كا قانون كے مطابق ہونا۵//مؤمنين:جہنم ميں مؤمنين۷

آیت ۷۲

( ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيّاً )

اس كے بعد ہم متقى افراد كو نجات دے ديں گے اور ظالمين كو جہنم ميں چھوڑديں گے (۷۲)

۱_ الله تعالى سب انسانوں كے جہنم ميں داخل ہونے كے بعد متقى لوگوں كو اس سے نجات دے گا_

وإن منكم إلاّ واردها ...ثم ننجّى الذين اتقوا

۲_تقوى ،انسان كے جہنم سے نجات پانے كاسبب ہے_ثم ننجيّ الذين اتقوا

۳_ الله تعالى ،ظالموں كو جہنم ميں زمين پر زانو لگائے چھوڑدے گا_ونذر الظلمين فيها جثيّا

''جثي'' يعنى زانوپربيٹھنا اس طرح بيٹھنا ايك قسم كى پريشاني، حقارت اور عاجزى كا اظہار ہے_

۴_ ظالمين، ذلت و رسوائي كى گہرائي ميں جاكر عذاب دوزخ ميں گرفتار ہو نگے_ونذرالظلمين فيها جثيّا

فعل'' نذر'' اس وقت استعمال ہوتا ہے كہ جب كسى چيز كو بے اہم اور پست جانتے ہوئے چھوڑديا جائے يہ مفہوم اور ظالموں كا زانو كے بل گرے ہونا انكى ذلت و رسوائي اور سرگردانى سے حكايت كررہا ہے_

۵_ تقوى كو ترك كرنا ظلم ہے اور ظلم بے تقوى ہونے كى علامت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين

اس آيت ميں لوگوں كو دو گرہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے متقى ياظالم لہذا بے تقوى شخص ظالموں ميں سے ہے اور ظلم بھى بے تقوى ہونے كى علامت ہے_

۶_ حقائق اور الہى معارف كے در مقابل سركشى اور گردن اكڑانا ظلم ہےعلى الرحمن عتيّاً ...ونذر الظلمين فيه

گذشتہ آيات ميں سركش لوگوں كو حاضر كرنا اور انكے سب سے پہلے جہنم ميں جانے كى بات تھى اس آيت كا ان آيات كے ساتھ يہ ربط ہے كہ يہاں جن ظالموں كى طرف اشارہ كيا گياہے يہ وہى سركش اور نافرمان ہيں كہ جنكا گذشتہ آيات ميں ذكر ہوا تھا_

۷_ معاد كے منكرين، ظالمين كے زمرے ميں آتے ہيں _ويقول الإنسان ...ونذر الظلمين فيها جثيّا ان چند آيات ميں بحث كا اصلى موضوع معاد كا انكار اور انكے نتائج تھا اس آيت ميں بھى منكرين معاد كو ظالمين كے عنوان سے يا د كيا گيا ہے_

۷۵۸

۸_ ظلم، جہنم كے استحقاق كا باعث ہے_ونذر الظلمين فيها جثيّا

جہنم ميں ہميشہ رہنے كيلئے ''ظلم'' كے عنوان كا بيان ہونا بتا تا ہے كہ اس عذاب كے مستحق ہونے ميں ظلم كا كتنا كر دار ہے_

۹_ جہنم، متقى افراد كے گزرنے اور ظالموں كے رہنے كى جگہ ہے_ثم ننجّى الذين اتّقوا ونذرالظلمين فيه

۱۰_تقوى اختيار كرنا اور ظلم سے پرہيز ضرورت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا و نذر الظلمين فيه

۱۱_ تقوى جہنم سے نجات كا باعث اور ظلم پر باقى رہنا جہنم ميں باقى رہنے كا باعث ہے_ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين فيه ''اتقوا'' فعل ہے اور حدوث كو بيان كررہا ہے جبكہ ''الظالمين'' اسم ہے اور ثابت ہونے پر دلالت كررہا ہے_ بعض مفسرين كے مطابق يہ تفاوت وسيع الہى رحمت كو بيان كرے كيلئے ہے كہ اگر كسى كى طرف فعل تقوى كى نسبت ہو جائے وہ نجات پائے گا ليكن جب تك كوئي شخص صفت ظلم سے متصف نہ ہو تو عنوان ظالم اس پر صدق نہيں كرے گا نہ وہ جہنم ميں ہميشہ رہے گا_

۱۲_ ضرورى ہے كہ الله تعالى كے حضور معاد كے انكار اور سركشى سے پر ہيز كيا جائے_

أوَلايذكر الإنسان ...أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّاً ...ثم ننجى الذين اتقوا

ان آيات ميں عقائدى و فكرى مسائل بالخصوص معاد كے متعلق مسائل بيان ہوئے ہيں _ ما قبل آيات كے قرينہ سے احتما ل پيدا ہوتا ہے كہ يہاں ''اتقوا'' سے مراد معاد پر ايمان اور خدا كے مقابلہ سركشى و نافرمانى سے پرہيزكرناہے_

۱۳_عن رسول اللّه(ص) قال :يردّ الناس النار ثم يصدرون بأعما لهم فأولهم كلمع البرق ثم كمر الريح، ثم كحضرالفرس ، ثم كالرا كب ثم كشدّ الرجل ثم كمشيه (۱) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا; لوگ جہنم ميں داخل ہونگے پھر اپنے اعمال كے ميزان كے مطابق اس سے خارج ہونگے پہلا گروہ برق كى سرعت سے خارج ہو گا دوسرا ہوا چلنے كى سرعت سے اسكے بعد والا گروہ گھوڑا دوڑنے كى رفتار سے ايك گروہ سوار كى مانند ايك گروہ مر د كے دوڑنے كى حالت اور ايك گروہ مردكے چلنے كے انداز ميں جہنم سے خارج ہونگا_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ ،ص۸۱۲، نورالثقلين ج ۳ ، ص ۳۵۳ ، ح۱۳۱_

۷۵۹

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات بخشي۱

تقوى :تقوى كو ترك كرنا۵; تقوى كى اہميت۱۰; تقوى كے آثار۲،۱۱; تقوى نہ ہونے كى علامات ۵

جہنم:جہنم سے نجات ۱،۱۳; جہنم سے نجا ت كے اسباب۲،۱۱; جہنم ميں داخل ہونا۱۳; جہنم ميں داخل ہونے كے اسباب۸،۱۱

جہنمى لوگ:۴،۹

روايت: ۱۳

سركشي:دين كے ساتھ سركشي۶

ظالمين:ظالمين جہنم ميں ۴; ظالمين كى اخروى اقامت گاہ۹; ظالمين كى اخروى ذلت۴; ظالمين كى جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت۳

ظلم:ظلم پر باقى رہنے كے آثار۱۱; ظلم سے اجتناب كى اہميت ۱۰; ظلم كے آثار ۵، ۸; ظلم كے موارد۵،۶;

متقين:جہنم سے متقين كاعبور۹; متقين كى نجات۱

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كا ظلم۷; معاد كى تكذيب سے اجتناب۱۲

نافرماني:نافرمانى سے اجتناب كى اہميت۱۲

آیت ۷۳

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَاماً وَأَحْسَنُ نَدِيّاً )

اور جب ان كے سامنے ہمارى كھلى ہوئي آيتيں پيش كى جاتى ہيں تو ان ميں كے كافر صاحبان ايمان سے كہتے ہيں كہ ہم دونوں ميں كس كى جگہ بہتر اور كس كى منزل زيادہ حسين ہے (۷۳)

۱_ الله تعالى كى طرف سے پيش كى جانى والى دليليں روشن اور ابہام سے خالى ہيں _وإذا تتلى عليهم ء اياتنا بيّنات

''بيّنة'' سے مراد آشكار اور روشن ہے'' آيات بيّنات ''يعنى وہ آيات كہ جنكى دلالت روشن ، مقصود كو سمجھنے ميں كافى اور استدلال كے حوالے سے تام ہو_

۲_ الہى روشن دلائل اور آيات كو قبول نہ كرنے كا سرچشمہ ،كفر ہے_وإذا تتلى عليهمء اياتنا بيّنت قال الذين كفروا

۷۶۰

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945