تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247301 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

_فا رد نإ ن يبدلهما ...فا راد ربّك رحمة من ربّك ومافعلته عن ا مر ي الله تعالى نے مؤمنين،انكى اولاد اور محرومين، لوگوں كى نسبت اپنى ربوبيت كو حضرت خضر كوكشتى كو سوراخ كرنے و غيرہ ...كا حكم ديتے ہوئے متحقق كيا _

۲۰_ كائنات كے حقائق اور اسرارسے حضرت خضر (ع) كى آگاہى اور انكے بار ے ميں الله تعالى كے ارادے سے مطلع ہونا، انكے علم لدنى كا ايك نمونہ تھا _وعلّمنه من لدناً علماً ...رحمة من ربّك وما فعلته عن أمري

۲۱_حضرت موسى (ع) آخر كار حضرت خضر(ع) كے عجيب وغريب كاموں كے اسرارسے آگاہ ہوئے اور بعض واقعات كى توجيہ اور تاويل كو ان سے سيكھا _ذلك تاويل ما لم تسطع عليه صبرا

''لم تسطع'' اصل ميں'' لم تستطع '' تھا يہاں حرف تاء كوتخفيف كيلئے حذف كيا ہے_

۲۲_ حضرت خضر اورموسى (ع) كى داستان ميں حوادث كاسرچشمہ، الله تعالى كا ارادہ تھا اوريہ بہت مشكل تفسير كا حامل اوراس خاص آگاہى كا محتاج ہے جو اسكى جانب سے پہنچے _وما فعلته عن أمرى ذلك تاويل مالم تسطع عليه صبرا

۲۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اپنے كاموں كے اسرار تعليم دينے كے بعد انكے مقابلہ موسى (ع) كى بے صبرى پر نا پسنديدگى كا اظہار كيا _ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

۲۴_اولياء الہيكے عجيب و غريب كاموں ميں بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور جلد بازى سے فيصلہ كرنے سے پرہيزكرنا ضرورى ہے_ذلك تا ويل ما لم تسطع عليه صبرا

حضرت موسي(ع) اور خضر(ع) كى تمام داستان سے معلوم ہوتا ہے كہ اولياء الله كے كاموں كا اپنے كا موں سے مقائسہ نہيں كرنا چاہيے بلكہ صبر كرنا چاہيے اور زبان پرنا روا بات نہيں لانا چاہيے كيونكہ انكے اسرار سے آگاہ ہونا، ہر ايك كے بس ميں نہيں ہے _

۲۵_كا ئنات كے مصائب اور حوادث، دقيق او ر اساسى توجيہ و تفسير ركھے ہوئے ہيں _ذلك تا ويل مالم تسطع عليه صبر حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى پورى داستان يہ نكتہ واضح كررہى ہے كہ ناگہانى واقعات اور مثبت يا منفى حوادث كو غير صحيح نہيں سمجھنا چاہيے بلكہ اس كام كے پشت پردہ غيبى ہاتھ ہے كہ جس نے حوادث كويہ شكل عطا كى _

۲۶_ فى المجمع فى قوله : ''وكان تحته كنزلهما '' ...وقيل : كان كنزا من الذهب والفضة ...رواه ا بوالدرد اء عن النى (ص) (۱)

____________________

۱)مجمع البيان ج۶،ص۷۵۳،نورالثقلين ج۳ ص۲۸۹،ح۱۸۴_

۵۲۱

مجمع البيان ميں الله تعالى كے اس كلام'' وكان تحته كنزلهما '' كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ سونا اور چاندى پر مشتمل خزانہ تھا اس بات كو ابو الدرد اء نے پيغمبر اكرم سے روايت كيا ہے_

۲۷_''عن الرضا (ع) قال : كان فى الكنز الذى قال الله ''وكان تحته كنزلهما'' لوح من ذهب فيه : بسم الله الرحمن الرحيم محمد رسول الله (ص) عجبت لمن أيقن بالموت كيف يفرح و عجبت لمن أيقن بالقدر، كيف يحزن و عجبت لمن را ى الدينا وتقلبّها با هلها كيف يركن إليها وينبغى لمن عقل عن الله أن لا يتهم الله تبارك وتعالى فى قضائه ولا يستبطئه فى رزقه (۱)

امام رضا عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي كہ آپ نے فرمايا: اس خزانہ كے درميان كہ جسكے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا :''وكان تحتہ كنزلہما'' ايك سونے كى لوح تھى جس پرلكھا ہو ا تھا''بسم الله الرحمن الرحيم'' محمد (ص) رسول الله ہيں مجھے اس پر تعجب ہے جو موت پر يقين ركھتا ہے كيسے خوش ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو الہى تقدير پر يقين ركھتا ہے كسطرح غمگين ہو رہا ہے اور اس پر تعجب ہے كہ جو دنيا والوں كى نسبت دنيا اوراسكے تغيّر كا مشاہدہ كرنے كے باوجود دنيا پر اعتماد كيے ہوئے ہے جس نے الله تعالى سے علم و دانش ليا اس بات كى لياقت ركھتا ہے كہ اسكے بارے بد گمان نہ ہو اوراللہ تعالى كى طرف رزق پہنچانے ميں سستى كى نسبت نہ دے_/اسباب كا نظام :۱۹

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲۹; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۶; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۱۳، ۱۵; الله تعالى كى رحمت ۱۵;اللہ تعالى كى رحمت كى علامات ۱۳; الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۲; الله تعالى كے ارادے كا پيش خيمہ ۷;اللہ تعالى كے ارادہ كے جارى ہونے كے مقامات۱۹ ; الله تعالى كے اوامر ۱۷

الله تعالى كى حمايت :الله تعالى كى حمايت كے شامل حال ۱۳

اولياء الله :اولياء الله كے بارے ميں جلد فيصلہ كرنا ۲۴;اولياء الله كے عمل كے بارے ميں صبر كى اہميت ۲۴

باپ :باپ كى صلاحيت كے آثار ۹; صالح باپ كا كردار ۶،۷،۸

حادثات :حادثات كا سرچشمہ ۲۵

خضر (ع) :

____________________

۱)قرب الا سناد ص۳۷۵، ح۱۳۳۰،نورالثقلين ج۳،ص۲۲۸، ح۱۷۸_

۵۲۲

خضر (ع) كا حكم شرعى پر عمل ۱۷; خضر (ع) كے فضائل ۲۰; خضر(ع) كا علم غيب ۲۰;خضر(ع) كا علم لدنى ۲۰،۲۲; خضر كاقصہ۱،۲،۳،۴،۵،۱۶،۲۱،۲۳; خضر كا كردار۱۷; خضر(ع) كى اطاعت ۱۷;خضر(ع) كى تعليمات ۱۶، ۲۱، ۲۳; خضر (ع) كى سرزنش ۲۳;خضر(ع) كے عمل كا راز ۲۱، ۲۲ ; خضر(ع) كے عمل كى اساس ۱۷; خضر(ع) كے قصہ كا سرچشمہ ۲۲;خضر(ع) كے قصہ ميں خزانہ ۲۶،۲۷ ; خضر(ع) كے قصہ ميں خزانے كى حفاظت ۴،۷;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كا مالك ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۳;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كا فلسفہ ۱ ، ۴،۶;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كا باپ ۵،۶; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كے مالك كى يتيمى ۲

روايت :۲۶،۲۷

صالحين :صالحين كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كا احترام ۸; صالحين كے بچوں كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰; صالحين كےل لواحقين كى امداد ۱۴; صالحين كے لواحقين كے مال كى حفاظت ۱۴; صالحين كے مفادات كى حفاظت كے اسباب ۱۰

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۱،۱۴

عقلى بلوغ :عقلى بلوغ كے آثار ۱۲

غيبى امور :غيبى امور كا كردار ۱۰

فرزند :بچوں كى سعادت ميں مو ثر اسباب ۹; بچوں كے مستقبل كى ضرورتوں كو پورا كرنے كى اہميت ۱۱

كائنات :كائنات كا قانون كے مطابق ہونا ۲۵

مال :مال كو خرج كرنے كى شرائط ۱۲;مال كے احكام ۱۲//مصائب :مصائب كا سرچشمہ ۲۵

موسى (ع) :موسى (ع) كا سيكھنا ۲۱; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳ ،۴،۱۶ ،۱ ۲ ، ۲۳;موسى (ع) كا معلم ۲۳;موسى (ع) كو سرزنش ۲۳; موسى (ع) كو نصيحت ۱۶;موسى (ع) كى اطاعت ۱۸; موسي(ع) كى بے صبرى ۲۳; موسى (ع) كے قصہ كى بنياد ۲ ۲

يتيم :يتيم كى امداد ۱۴;يتيم كى حمايت ۱۳; يتيم كے مال كى حفاظت ۱۳،۱۴;يتيم كى مال كى حفاظت كے اسباب ۱۶

۵۲۳

آیت ۸۳

( وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْراً )

اور اے پيغمبر يہ لوگ آپ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ميں عنقريب تمھارے سامنے ان كا تذكرہ پڑھ كر سنا دوں گا (۸۳)

۱_ پيغمبر، كے زمانہ كے لوگوں نے آنحضرت (ص) سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوالات كيئے تھے _

ويسئلونك عن ذى القرنين

''قرن''سے مراد'' سينگ'' ہے _كہا جاتاہے كہ ذوالقرنين كى وجہ تسميہ يہ تھى كہ بالوں كى دو چٹيا دو سينگوں كى مانند ان كے سر پرتھيں يا يہ كہ انكى ٹوپى كے دو سينگ تھے البتہ ''قرن'' سے زمانے كا ايك طولانى سلسلہ بھى مراد ہے كہ جس سے لوگ زندگى بسر كرتے ہيں اسى ليے بعض نے وجہ تسميہ يہ بيان كى كہ ذوالقرنين كى حكومت كا زمانہ بہت طولانى تھا _

۲_ ''ذوالقرنين'' ايك تاريخى اورزمانہ پيغمبر(ص) ميں جانى پہچانى شخصيت تھى _ويسئلونك عن ذى القرنين

۳_ الله تعالى نے رسول اكرم(ص) كو لوگوں كے سوال كا جواب دينے كا طريقہ تعليم ديا ہے _

ويسئلونك ...قل سا تلوا عليكم

۴_ لوگوں كے آنحضرت(ص) سے سوالات، بعض آيات كے نازل ہونے اور لوگوں كيلئے بعض مطلب كى وضاحت كا باعث بنتے تھے _ويسئلونك عن ذى القرنين

۵_ الله تعالى نے قرانى آيات كے ذريعہ، ذوالقرنين كے بارے بعض مطالب پيش كرنے كا يقينى وعدہ ديا _

قل سا تلوا عليكم منه ذكرا

''منہ ''ميں ضمير ذوالقرنين كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''من تبعيض ''كيلئے ہے يعنى اسكے بعض حالات_ ''سا تلوا ''كے قرينہ كى مدد سے ''ذكر''سے مراد قرآنى آيات ہے _

۶_ذوالقرنين كى داستان كى تفصيل ،تلاوت وحى كى بناء پرہے نہ كہ آنحضرت كى ذاتى رائے كى بناء پر ہے _

سا تلوا عليكم منه ذكرا

۷_آنحضرت(ص) كے بعض علوم اور معلومات، نزول وحيكے مرہون منت تھے _ويسئلونك ...قل سا تلو

۵۲۴

۸_عن ا بى عبدا للّه (ع) قال : ملك الأرض كلّها ا ربعة: مؤمنان وكافران فا مّا المؤمنان : فسليمان بن داود و ذوالقرنين (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا : چارافراد نے پورى زمين پر حكومت كى ہے ان ميں دوافراد مؤمن اوردو كا فر تھے_ دو مؤمن يہ تھے : سليمان بن داود اور ذوالقرنين _

۹_عن ا بى جعفر(ع) قال : إن ذإلقرنين لم يكن نبيا ولكنّه كان عبداً صالحاً ا جب الله فا حبّه الله وناصح للّه فنا صحه الله ا مر قومه بتقوى الله فضر بوه على قرنه ، فغاب عنهم زماناً ،ثم رجع اليهم ، فضر بوه على قرنه الا خر وفيكم من هو على سنّته (۲) امام باقر عليہ السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ذوالقرنين پيغمبر نہيں تھے ليكن ايك صالح بندہ تھے كہ جو الله تعالى سے محبت ركھتے تھے تو الله تعالى بھى ان سے محبت كرتا تھا الله تعالى كيلئے خالص عمل كرتے تھے پس الله بھى انكى خير چاہتا تھا وہ قوم كو الہى تقوى كى طرف حكم ديتے تھے _ توا س قوم نے انكے قرن يعنى انكے سر كى ايك طرف ضر ب لگائي تو وہ ايك زمانے تك ان سے غائب رہے پھر انكى طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انكے دو سرے قرن پر يعنى انكے سر كى دوسرى طرف ضرب لگائي_ تم ميں سے كوئي ہے جو اسكى مانند ہوگا _

۱۰_عن ا بى جعفر (ع) قال : إن الله لم يبعث ا نبيا ء ملوكاً فى الأرض الاّ أربعة بعد نوح: اوّ لهم ذوالقرنين (۳)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ نے فرمايا : الله تعالى نے زمين پر انبياء كو بادشاہ نہيں بنايا سوائے چار انبياء كے جو نوح كے بعد تھے ان ميں سے پہلے ذوالقرنين تھے _

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) سے سوال ۱،۴; آنحضرت(ص) كا معلم ہونا۳ ; آنحضرت(ص) كو جواب دينے كے طريقہ كى تعليم ۳;آنحضرت(ص) كو وحى ۶،۷; آنحضرت(ص) كو وعد ہ ۵; آنحضرت(ص) كے علم كا سرچشمہ ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۴//الله تعالى :الله تعالى كى تعلميات ۳; الله تعالى كے وعدے ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا نام ۸;ذوالقرنين كى حاكميت ۸; ذوالقرنين كى حكومت ۱۰;ذوالقرنين كى نبوت ۹;ذوالقرنين كے بارے ميں سوال۱; ذوالقرنين كے فضائل ۱۰;ذوالقرنين كے قصہ كا سرچشمہ ۶;ذوالقرنين كے قصہ كى وضاحت ۵

____________________

۱)خصال ج۱ ،ص۲۵۵،ح۱۳۰،نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۷_۲) كمال الدين ص۳۹۳، ح۱ ، نورالثقلين ج۳ح۲۰۲_

۳) تفسير عياشى ج۲ ص۳۴۰، ح۷۵، نورالثقلين ج۳ ،ص۲۹۵، ح۲۰۶_

۵۲۵

روايت :۸،۹،۱۰

قرآن :قرآن كے نزول كا باعث ۴

لوگ :زمانہ بعثت كے لوگ اور ذوالقرنين ۲;زمانہ بعثت كے لوگوں كا سوال ۱،۴

وحى :وحى كا كردار ۷

آیت ۸۴

( إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَباً )

ہم نے ان كو زمين ميں اقتدار ديا اور ہر شے كا ساز و سامان عطا كرديا (۸۴)

۱_'' ذوالقرنين'' ايك طاقت ور اور زمين پر وسيع ذرائع كى حامل شخصيت تھى _إنّا مكّنّاله فى الأرض

''مكنّا ''يعني'' ہم نے اسے قوت دي'' ذوالقرنين اوراسكى تاريخى شخصيت اور يہ كہ وہ كون ہے مورخين اورمفسرين ميں ايك رائے موجود نہيں ہے بعض اسے تاريخ سے ماقبل كے بادشاہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور فقط قرآن كوانكى شناخت كا ما خذ سمجھتے ہيں بعض اسے وہى سكندر سمجھتے ہيں بعض اسے ''فريدون ''اور بعض اسے يمن كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور بعض، علامہ طباطبائي كى مانند ''كورش'' (ہخامنشى كا بادشاہ) كى آيات كے ساتھ مناسب تطبيق ديتے ہيں اور بعض اسے چين كے بادشاہ ہوں ميں سے سمجھتے ہيں اور چين كى ديوار كو اپنے دعوى پر گواہ كے طور پر پيش كرتے ہيں _

۲_ تاريخ كے طاقتورافراد كى قدرت اورو سائل ، صرف الله تعالى كے ارادے اور حاكميت كے دائرہ كار ميں ہيں نہ كہ وہ مستقل ہيں _إنّا مكنّا له فى الأرض ذوالقرنين كى قدرت اور وسائل كو الله تعالى كى طرف نسبت دينا يہ پيغام دے رہاہے كہ يہ نہيں سمجھنا چاہيے كہ طاقتور لوگ جو كچھ ركھتے ہيں وہ انكا ذاتى تھے بلكہ ہر چيزاسكى طرف سے ہے _

۳_ ''ذوالقرنين ''ايك الہى شخصيت تھى _إنّا مكنّا له فى الأرض

يہ احتمال ہے كہ ذوالقرنين كى قدرت كو الله تعالى سے منسوب كرنے كى وجہ يہ ہو كہ الله تعالى نے انكى الہى شخصيت كى بنا ء پر اسے وسائل عطا كيے ہوں _

۴_ ذوالقرنين كے پاس اسكے ہر مقصد كو پورا كرنے

۵۲۶

كيلئے اسباب ووسائل مہيا تھے _وا تيناه من كل شى سبب

'' كل شى '' ميں عموم ،عرض عموم ہے اور''سببا'' ''أتيناه '' كيلئے دوسرا مفعول ہے كلام ميں چھپے ہوئے مضاف كى طرف توجہ كريں تو جملہ مقدريوں ہے ''وأتيناہ سبباً من أسباب كل شى ئ'' يعنى اسكے علمى اور عملى اہداف كو پوراكرنے كيلئے جوبھى وسائل در كار تھے اسكے اختيار ميں دے ديے _

۵_ علمى اور عملى كاموں كو پوراكرنے كى روش اور اسباب كاحصول،زمين پر ذوالقرنين كى قدرت اور اقتدار كاباعث تھا _

إنّا مكنّا له فى الأرض وأتيناه من كل شيء سبب

'' أتيناہ ''كا ما قبل جملہ پر عطف، سبب كامسبب پر عطف ہے يعنى اگر ''ذوالقرنين'' كازمين پر اقتدار تھا توان اسباب كى بناء پرتھا جو ہر كام كو پوراكرنے كيلئے انكے اختيار ميں تھے _

۶_ اشياء كووجود ميں لانے اور امور كومتحقق كرنے والاطبيعى نظام، علل اور اسباب كے سلسلہ پر قائم ہے _وأتيناه من كل شى ء سبب ذوالقرنين كا اپنے امور ميں كامياب ہونا، اسباب ووسائل سے فائدہ اٹھانے كى بناء پر تھا اس موضوع كا آيت ميں بيان ہونا، كائنات كے امور پر علل واسباب كے نظام كى حاكميت كى طرف اشارہ ہے_

۷_ ذوالقرنين كى قدرت وطاقت اوراپنے مقاصد كو پوراكرنے كيلئے تمام ضرورى وسائل اور ذرائع انہيں الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے تھے_إنّا مكنّا له فى الارض وأتيناه من كل شيء سببا

۸_ الله تعالى تمام طبيعى اسباب اور علل پر حاكم ہے _وأتيناه من كل شى ء سببا

۹_عن الا صبغ بن نباتة ، عن ا مير المؤمنين(ع) أنّه قال : سئل عن ذى القرنين قال : ...وجعل عز ملكه وآية نبوّته فى قرنه ...وآتا ه الله من كل شيئ: علماً يعرف به الحق والباطل و أوحى الله إليه ...فقد طويت لك البلاد و ذلّلت لك العباد فا رهبتهم منك ...فلم يبلغ مغرب الشمس حتّى دان له أهل المشرق والمغرب قال :وذلك قول الله : إنّا مكنّا له فى الأرض وأتينا ه من كل شى سبباً (۱) اصبغ بن نباتہ سے روايت نقل ہوئي ہے كہ اميرالمؤمنين نے ذوى القرنين كے بارے ميں كيے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا : ...اللہ تعالى نے اسكى بادشا ہى كى طاقت اور نبوت كى نشانى كو اسكے سينگ ميں قرار ديا ...اور ہر چيز كے بارے ميں الله تعالى نے اسے علم عطا كيا تا كہ اسكے ذريعہ سے حق و باطل كو پہچا ن سكے الله تعالى نے اسے وحى كى : ميں نے شہروں كو تيرے اختيار ميں دے

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲،ص۳۴۱،ح۷۹،نورالثقلين ج۳ص۲۹۷،ح۲۱۵_

۵۲۷

ديا اور بندوں كو تيرامطيع اور انكے دلوں كوتيرے خوف سے پر كرديا ہے_تو ابھى وہ سورج كے غروب ہونے كى جگہ تك نہيں پہنچا تھا كہ دنياكے اہل مشرق ومغرب نے اسكے آگے سرتسليم خم كيا پھر اميرا لمؤمنين(ع) نے فرمايا :يہ الله تعالى كا كلام وہ كہ فرمايا ہے :انّا مكنا له فى الأرض واتينا ه من كل شي سببا

الله تعالى :الله تعالى كا ارادہ ۲; الله تعالى كى حاكميت ۲،۸;اللہ تعالى كى عطا ئيں ۷

ذوالقرنين :ذوالقرنين كى شخصيت ۳;ذوالقرنين كى قدرت ۱ ، ۴; ذوالقرنين كى قدرت كا باعث ۵; ذوالقرنين كى قدرت كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كى نبوت ۹; ذوالقرنين كے ذرائع ۱،۴، ۵، ۹; ذوالقرنين كے ذرائع كا سرچشمہ ۷; ذوالقرنين كے علم كے آثار ۵; ذوالقرنين كے فضائل ۳،۹

روايت :۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۶،۸

قدرت :قدرت كا سرچشمہ ۲قدرت مند لوگ :قدرت مند لوگوں كے ذرائع كا سرچشمہ ۲

نظام عليت :۶

آیت ۸۵

( فَأَتْبَعَ سَبَباً )

پھرا نھوں نے ان وسائل كو استعمال كيا (۸۵)

۱_ ذوالقرنين، نے مغرب كى طرف سفر كرنے كيلئے اپنے وسيع الہى ذرائع ميں سے بعض سے فائدہ اٹھا يا _

فا تبع سببا _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين، ان مادى وسائل كے ساتھ ان سے كام لينے كا علم بھى ركھتا تھا _فا تبع سببا

۳_سا ل رجل عليا ً (ع) ا رأيت ذإلقرنين كيف استطاع أن يبلغ المشرق والمغرب ؟قال: سخر الله له السحاب مد ّ له فى الأسباب وبسط له النور فكان اليل والنهار عليه سواء (۱)

ايك شخص نے حضرت على (ع) سے كہا : مجھے بتائيں كہ

____________________

۱)كمال الدين صدوق ص۳۹۳، ح۲ باب ۳۸، نورالثقلين ج۳ ص۲۹۶، ح۲۱۲_

۵۲۸

كيسے ذوالقرنين اس جہان كے مشرق ومغرب تك پہنچا؟ حضرت على (ع) نے فرمايا : الله تعالى نے بادل كو اسكے ليے مسخر كيا تھا اور اسكے وسائل اور ذارئع بڑھا ديے تھے او ر اسكے ليے نور پھيلا ديا تھا اس طرح كہ دن ورات اسكے ليے برابر تھے _

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا علم ۲; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۳; ذوالقرنين كا مشرق كى طرف سفر ۳; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۱،۳; ذوالقرنين كے فضائل ۲; ذوالقرنين كے مادى وسائل ۲; ذوالقرنين كے وسائل ۱،۳

روايت :۳

آیت ۸۶

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْماً قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْناً )

يہاں تك جب وہ غروب آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك كالى كيچڑ والے چشمہ ميں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ كے پاس ايك قوم كو پايا تو ہم نے كہا كہ تمھيں اختيار ہے چاہے ان پر عذاب كرو يا انكے درميان حسن سلوك كى روش اختيار كرو (۸۶)

۱_ ذوالقرنين، اپنے بعض وسائل اورفوج كى مدد سے مغرب كى طرف اپنى سرزمين ميں آگے بڑھا _

فا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مغرب الشمس

۲_ ذوالقرنين،نے مغرب كى طرف خشكى كى انتہاتك پہنچنے كے بعد اپنے سامنے كيچڑوالا سياہى مائل پانى ديكھا _

حتى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة

''حمئة ''معنى حما ''سياہى مائل بد بو دار مٹى '' كو كہتے ہيں ( كتاب العين )

۳_ مغر ب كى جانب ذوالقرنينكے سفر كى آخر، منزل پر سورج كے غروب ہونے كا منظريوں تھا كہ جيسے

۵۲۹

وہ سياہى مائل چشمہ ميں غرق ہو گيا ہے _وجد ها تغرب فى عين حمئة

''عين ''كامعنى چشمہ ہے اور ''وجدھا '' كے قرينہ (اسے يوں پايا ) سے آيت كامطلب يہ نہيں ہے كہ سورج واقعاً سياہى مائل مٹى كے چشمہ ميں غرق ہوا بلكہ ذوالقرنين نے يوں سورج كے غروب ہونے كا منظرديكھا _

۴_ ايك وسيع سمندر كے ساحل پر ذوالقرنين كے سفر كا اختتام ہوا _وجد ها تغرب فى عين حمئة

يہ احتمال ہے كہ پانى ميں سورج كے غروب كا منظر ايك وسيع سمندر كى علامت ہو يعنى اسے آگے كچھ نہيں نظر آرہا تھا لہذا اس نے تصور كيا كہ سورج سمند ر ميں ايك ابلتے ہوئے چشمہ ميں غرق ہو رہا ہے اور آگے كوئي خشكى نہيں ہے _

۵_ مغرب كى طرف ذوالقرنين كے سفر كى حد سياہ سمندر تك تھى _حتّى إذا بلغ مغرب الشمس وجدها تغرب فى عين حمئة ابن عاشور كى مانند بعض مورّخين، ذوالقرنين كا مقام حكومت چين سمجھتے ہيں اس صورت ميں اسكا مغرب كى طرف سفر سياہ سمندر تك بڑھا كہ اس نے وہاں سورج كے غروب ہونے كا منظر اسكا سياہ مٹى سے آلودہ چشمہ ميں غرق ہونے كى صورت ميں ديكھا _

۶_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مغرب كى طرف آخرى منزل پر ايك خاص وضع وقطع اور قوم والے لوگوں كو پايا _

وجدها تغرب فى عين حمئة وجد عندها قوم

۷_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب ميں ساحل پر رہنے والے لوگ ،كا فر اور ظالم تھے _قلنا ياذالقرنين إما أن تعذّب

''تعذّب'' كى تعبير بتاتى ہے كہ وہ سزا كے مستحق تھے اسكى دليل بعد والى آيات كے قرينہ سے انكا ظلم اور كفر تھا_

۸_ ذوالقرنين كو الله تعالى كى طرف سے مغربى ساحل پر رہنے والوں كو سزا يا معافى كى صورت ميں اختيارملا_

قلنا ياذإلقرنين إما أن تعذّب و إما أن تتخذ فيهم حسنا

۹_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى مناطق ميں ساحل پر رہنے والے لوگ، ذوالقرنين كے لشكر كامقابلہ كرنے سے عاجز تھے اور اسكے عزم وارادے كے آگے كچھ نہيں كر سكتے تھے _وجد عند ها قوماً قلنا ياذالقرنين إمَّا أن تعذّب

۱۰_ ذوالقرنين كے كام، الله تعالى كى راہنمائي كے تحت انجام پاتے تھے _قلنا ياذالقرنين اما ان تعذب و اما ان تتخذ

۱۱_ ذوالقرنين انبياء ميں سے تھے اورالہى كلام دريافت كرنے كے مقام پرفائز تھے _قلنا ياذالقرنين

ظاہراً كلمہ '' قلنا'' بغير واسطہ كے خطاب ہے اگرچہ يہاں الہام يا كسى اورپيغمبر كے ذريعہ پيغام الہى پہنچانے كا احتمال بھى موجود ہے _

۵۳۰

۱۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مغرب كى طرف تمدن كا وجود _وجدعندها قوماً إمّا أن تعذب

بعد والى آيات ميں ساحل نشينوں كيلئے ظلم ، ايمان ، عمل صالح اور سزا جيسے كلمات آئے ميں يہ متمدن معاشروں كى خصوصيات ميں سے ہيں

۱۳_ ذوالقرنين لوگوں كے معاشرتى نظام كو منظم كرنے ميں الہى اختيارات ركھتے تھے_

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخد فيهم حسن

۱۴_ منتظمين اور قائدين كوانكى ذمہ داريوں كى حدود ميں بعض اختيارات دينا ضرورى ہيں _

قلنا ياذالقرنين إما أن تعذب وإما أن تتخذفيهم حسن

الله تعالى نے مغربى اقوام كے ساتھ بر تاو ميں ذوالقرنين كو اپنے ارادے ميں اختيار ديا دوسروں كوچاہيے وہ بھى اسى روش كو اپنا ئيں _

۱۵_زمين پر سيروسياحت اور مجرم قوموں كو سزا دينا ، ايك اچھى بات ہے _حتى إذا بلغ ...إمّا أن تعذّب

ذوالقرنين پر الہى عطا ہونے كے بعد انكے سفر كے حالات سے مطلع كرنا، اسكے كاموں كے شائستہ ہونے پر دلالت كررہا ہے _

۱۶_ كفا ر كا سامنا كرنے كے بعد ان سے اچھے سلوك كا انتخاب، سختى اور غصہ سے بہتر ہے _وإمّا أن تتخذفيهم حسنا

جملہ''تتخذفيهم حسناً'' سزا كے مقابل روش كو بيان كررہاہے ذوالقرنين كو ان دو روش ميں ايك كو منتخب كرنے پر اختيار تھا _اچھا سلوك :اچھے سلوك كى اہميت ۱۶

الله تعالى :الله تعالى كى ذوالقرنين سے گفتگو ۱۱، الله تعالى كى ہدايتيں ۱۰

انتظام :انتظام كى روش۱۴

تمدن :تاريخ تمدن۱۲

چشمہ :مٹى سے آلودہ چشمہ ۲،۳

ذوالقرنين:ذوالقرنين اور امر معاشرتى نظام كا انتظام; ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴،۵ ،۶، ۸، ۹ ; ذوالقرنين كا مغرب كى طرف سفر ۲،۳; ذوالقرنين كو وحي۱۱; ذوالقرنين كو ہدايت ۱۰; ذوالقرنين كى قدرت ۹;ذوالقرنين كى مغرب كے لوگوں سے ملاقات ۶;ذوالقرنين كى نبوت ۱۱;ذوالقرنين كے اختيارات ۸; ذوالقرنين كے اختيارات كى

۵۳۱

اساس ۱۳;ذوالقرنين كے پہلے سفر كى حدود ۴،۵; ذوالقرنين كے عمل كى بنياد ۱۰;ذوالقرنين كو وحى ذوالقرنين كے فضائل ۱۳;ذوالقرنين كے قصہ ميں چشمہ كا رنگ ۲; ذوالقرنين كے مقامات ۱۱; ذوالقرنين كے وسائل ۱;سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۴; سياہ سمندر كے كنارے ذوالقرنين ۱۳

سختى :سختى كى مذمت۱۶

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا ظلم ۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا عجز۹; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كا كفر۷; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى سزا۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب كے لوگوں كى معافى ۸;ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں تمدن ۱۲; ذوالقرنين كى سرزمين مغرب ميں لوگوں كى قومى حالت ۶

سفر:سفركى اہميت ۱۵

ظالمين :۷

عمل :پسنديدہ عمل ۱۵

قرآن :قرآنى تشبيہات ۳

كفا ر:۷، كفار سے اچھا سلوك ۱۶; كفار سے برتاو كى روش۱۶; كفار سے سختى ۱۶

گناہ كار لوگ:گناہ كار لوگوں كوسزادينے كى اہميت ۱۵

منتظم :منتظم كو اختياربخشنا۱۴

آیت ۸۷

( قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَاباً نُّكْراً )

ذوالقرنين نے كہا كہ جس نے ظلم كيا ہے اس پر بہرحال عذاب كروں گا يہاں تك كہ وہ اپنے رب كى بارگاہ ميں پلٹا يا جائے گا اور وہ اسے بدترين سزا دے گا (۸۷)

۱_ ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كى سزا سے چشم پوشى كى اور صرف ان كو سزا كى دھمكى دى كہ جو اپنے ظلم پر باقى رہ جائيں _قال أمّا من ظلم فسوف نعذّبه

۵۳۲

۲_ ايمان اور عمل صالح سے دورى اختيار كرنا، ظلم ہے _قال ا مّا من ظلم

بعد والى آيت كے قرينہ كى مدد سے جس ميں عمل صالح اختيار كرنے والے مؤمنين كوظالمين كے مقابل قراردياگيا يہاں ظلم سے مراد بے ايمانى اور نيك كردار كا ترك كرناہے_

۳_دريائي ساحل پررہنے والى قوم، مكمل طورپر ذوالقرنين كے زير تسلط آچكى تھى _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه

۴_ ذوالقرنين، دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كے ايمان لانے اور انكے ظلم اور فساد چھوڑ نے پر اميد ركھے ہوئے تھے لہذا انكو سزا دينے ميں جلدى نہيں كررہے تھے _قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

حرف ''سوف'' آيندہ كيلئے ہے _ اوربعد والى آيت ميں ''امن'' اور ''عمل'' شرطيہ فعل اس بات پرقرينہ ہيں كہ ذوالقرنين نے ظالموں كے ايمان لانے كے احتمال كى بناء پر انكى سزا دينے ميں جلدى نہيں كى ہے _

۵_ظالموں كو قيامت ميں سخت عذاب ميں جكڑا جائيگا _فيعذّبه عذاباً نكرا

۶_ذوالقرنين كى حكومت ظلم وكفركو ختم كرنے كيلئے تھي_قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه

۷_ ذوالقرنين، معاد اور ظالموں كے آخرت ميں سخت عذاب پر عقيدہ ركھتے تھے_

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يرد ّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

۸_ذوالقرنين نے دريا كے ساحل پر رہنے والے ظالموں كو اپنى سخت سزا كى دھمكى كے ساتھ آخرت كے سخت عذاب سے بھى ڈرايا _قال ا مَّا من ظلم فسوف نعذّبه ثم يردّالى ربّه فيعذّبه

۹_ آخرت وہ زمانہ ہے كہ جب ظالموں كافروں اور غير صالح افراد كو الله تعالى كى بارگاہ ميں لوٹا يا جائيگااور انكے اعمال كا محاسبہ كيا جائيگا_ثم يردّالى ربّه فيعذبه

۱۰_ذوالقرنين، ظالموں كے اخروى عذا ب كو انكى دنيا كى سزا سے سخت اور بدترين سمجھتے تھے _قال ...ثم يردّالى ربّه فيعذّبه عذاباًنكر '' نكر '' سے مراد''منكر''ہے كہ جو صفت مشبہ اور جہنم كے عذاب كى صفت ہے يعنى آخرت كا عذاب بہت ناگوار اوراسكى شدت قابل تعريف نہيں ہے _

۱۱_ظالموں كى اخروى سزا، الہى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_يردّ إلى ربّه فيعذّبه عذاباًنكرا

۱۲_ ذوالقرنين كى حكومت ايك دينى اورالہى حكومت تھي_قال ...ثم يردّ إلى ربّه فيعذبه عذاباًنكرا

ذوالقرنين نے ظالموں كى اپنے ہاتھوں سزا كو الله

۵۳۳

تعالى كے اخروى عذاب كا ايك حصّہ جانا ہے لہذاذوالقرنين كى حكومت، الہى ميزان پر تشكيل پائي ہوئي تھى _

۱۳_ جہنم كا عذاب، بہت سخت اور بڑا عذاب ہے _ثم يردّ إلى ربه فيعذبه عذاباً نكرا

''عذاباً''، '' يعذبہ ''فعل كيلئے مفعول مطلق تاكيدى ہے كہ جو الہى عذاب كى شدت پر دلالت كر رہا ہے ''نكرا'' بھى ''عذاباً'' كى صفت ہے يہ عذاب كے برے ہونے پر تاكيدہے _

۱۴_عن أميرالمؤمنين(ع) ...''ا مّا من ظلم'' ولم يؤمن بربّه ''فسو ف نعذّبه'' فى الدنيا بعذاب الدنيا ''ثم يردّ إلى ربّه '' فى مرجعه ''فيعذبه عذاباًنكراً'' (۱) اميرالمؤمنين(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آيت سے مقصود يہ ہے كہ وہ'' جس نے ظلم كيا'' وہ اپنے پروردگار پر ايمان نہيں لايا اسے'' جلدي'' دنيا ميں عذاب دنياميں مبتلاء كريں گے پھر اسے معاد ميں پروردگار كى طرف لوٹا ياجائيگا اوراللہ تعالى اسے سخت عذاب دے گا_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۱//الله تعالى كى طرف لوٹنا :۹،۱۴/جہنم :جہنم كے عذاب كى شدت ۱۳

حكومت :دينى حكومت ۱۲//ذوالقرنين :ذوالقرنين اور ظالموں كو سزا ۱،۴; ذوالقرنين كا اميدوار ہونا ۴;ذوالقرنين كا ظلم سے مقابلہ كرنا۶; ذوالقرنين كا عقيدہ ۷;ذوالقرنين كاقصہ ۱،۳،۴;ذوالقرنين كا كفرسے مقابلہ كرنا ۶; ذوالقرنين كا نظام حكومتى ۱۲; ذوالقرنين كے دور كے ظالموں كو دھمكى ۱; ذوالقرنين كى حاكميت ۳;ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيا ت ۶; ذوالقرنين كى دھمكياں ۱،۸; ذوالقرنين كى رائے ۱۰; ذوالقرنين قدرت ۳/ذواذوالقرنين كا عقيدہ :۷

روايت :۱۴

سرزمين:ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى ظالموں كا ايمان ۴; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ۳; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كى بخشش۱

ظالمين:ظالموں كا اخروى عذاب ۵; ظالموں كا دنياوى عذاب ۱۰،۱۴;ظالموں كى اخروى پوچھ كچھہ ۹ ; ظالموں كى اخروى سزا۷،۱۱;قيامت ميں ظالمين ۹

سزا:سزادينے ميں صبر۴

ظلم:ظلم كے موارد۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲ح۷۹نورالثقلين ج۳ ص ۲۹۸ح۲۱۵_

۵۳۴

عذاب:اہل عذاب ۵; اخروى عذاب كى دہمكى ۸ ; اخروى عذاب كى شدت ۱۰;اخروى عذاب كے درجات ۵; سخت عذاب ۸;عذاب كے درجات ۱۳

عقيدہ:معاد پر عقيدہ۷

عمل صالح:عمل صالح كا ترك كرنا۲

فاسدين :فاسدوں كى آخرت ميں پوچھ گچھہ ۹، قيامت ميں فاسدين۹

كفار :قيامت ميں كفار ۹;كفار كى اخروى پوچھ گچھ ۹

آیت ۸۸

( وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْراً )

اور جس نے ايان اور عمل صالح اختيار كيا ہے اس كے لئے بہترين جزا ہے اور ميں بھى اس سے اپنے امور ميں آسانى كے بارے ميں كہوں (۸۸)

۱_ ذوالقرنين نے نيك كردارمؤمنين كو بہترين جزادينے كا وعدہ ديا _وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزائً الحسنى

''جزا''حال ہے اور يہ بيان كررہى ہے كہ حسن سلوك (الحسنى )شخص كے ايمان اورعمل صالح كى جزاء ہے _

۲_ذوالقرنين كا ظالم كفار كو سزا دينے ميں جلدى نہ كرنا، در حقيقت ان كو ايمان كى طرف ميلان پيدا كرنے كيلئے ايك مہلت تھى _ا مَّا من ظلم فسوف نعذّ به ...وا مّا من ء امن وعمل صالحاًفله جزاء ً الحسنى

ْمن ء امن ...'' سے مراد (جو بہى ايمان لے آئے وہ)وہ لوگ تھے جو ظلم و كفر سے نكل كر ايمان لا چكے تھے نہ كہ وہ لوگ جو ذوالقرنين كے داخل ہوتے وقت مؤمن تھے_ كيونكہ يہ كوئي بات نہيں ہے كہ وہ مؤمنين كے ساتھ سزا يا اچھا سلوك كرنے ميں مختار ہو لہذا ظالموں كو عذاب دينے ميں ذوالقرنين كا وقفہ كرنا انكے اندر تبديلى پيد ہونے كيلئے ايك موقعہ تھا _

۳_ذو القرنين كى حكومت، ايمان اور عمل صالح كى ترويج كيلئےتھي_قال و أمّا من ء امن و عمل صالحاًفله جزإلحسنى

۴_بے ايمان اور عمل صالح سے محروم لوگ ، ذوالقرنين كى رائے ميں ظالم لوگ تھے _قال ا مَا من ء امن وعمل صالحاًفله جزإلحسنى دو گروہ ''من ظلم '' او ر''ء امن '' ميں مقابلہ بتارہا ہے كہ ايمان اور عمل صالح كو ترك كرنا، ظلم ہے_

۵۳۵

۵_ايمان اور عمل كاساتھ ساتھ ہونا، بہترين جزا ء كے حصول كے ليے شرط ہے _منء ا من و عمل صالحاًفله جزاًء الحسنى

۶_ذوالقرنين نے عزم كيا كہ ان قوانين اور معاشرتى قواعد كو وضع كرلےكہ جومؤمنين كيلئے آسان اور قابل تحمّل ہوں _وسنقول له من أمرنا يسر (يسر) يعنى آسانى اور (من امورنا) يعنى ان فرامين سے جو ہم صادر كرتے ہيں _ لہذاا (وسنقول .) كا مطلب يہ كہ صالح مؤمنين كے ليے ايسے احكام جارى كريں گے كہ جنكا نفاذ دشوار نہ ہوا ور انكا سننا مؤمنين كيلے سنگين نہ ہو_

۷_ذوالقرنين نے مؤمنين كے ليےاپنے فرامين اور حكومتى تقاضوں كے ابلاغ ميں نرمى او ر اچھے سلوك كى رعايت كا وعدہ كيا _وسنقول له من ا مرنا يسرا

۸_ظالموں كے ساتھ سختى اور نيك مؤمنين كے ساتھ نرمى سے پيش آنا، ذوالقرنين كے حكومتى نظام ميں بہترين اور منتحب روش تھي_ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

ذوالقرنين نے مغربى ساحل پر رہنے والوں كے حوالہ سے سزايا اچھا سلوك كرنے كے حوالے سے دو تجاوز پروحى الہى كے ذريعہ سننے كے بعددوسرى راہ كو اختيار كيا اس ميں يہ انداز اپنا يا كہ ظالموں كو سزا اور مؤمنين كو بہترين پاداش دى گئي_

۹_الہى حكومتوں پر ضرورى ہے كہ وہ ظالموں سے جنگ كريں اور مؤمنين كے معاشرتى قوانين سھل بنائيں _

قال ا مّا من ظلم فسوف نعذّبه و ا مّا من ء امن ...سنقول له من ا مرنا يسرنا

۱۰_ذوالقرنين مغربى كى سرزميں ساحل نشينوں كے ليے عمل صالح اور ظلم كو ترك كرنے كے ليے مناسب زمينہ فراہم تھا_ا مّا من ظلم ...وا مّا من ء امن و عمل صالحا

۱۱_ذوالقرنين كى كوششسے الہى دين اسكى سرزمين كے مغربى حصہ كى آخريحدّ تك پھيل گيا _و ا مّا من ء امن

۱۲_جزا دينے ميں جلدى اور سزا دينے ميں تا خير كرنا ضرورى ہونا _

من ظلم فسوف نعذّبه ...من ء امن ...فله جزائًً الحسنى

(فسوف نعذّبہ) كا حروف استقبال كے ساتھ ذكر ہونا جبكہ اسكے مقابل(فله جزائًً الحسني ) كا قطعى صورت ميں بغير حروف استقبال كے ذكر ہونا،مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتاہے_

۵۳۶

ايمان :ايمان اور عمل صالح ۵;ايمان كا پيش خيمہ ۲ ; ايمان كى طرف حوصلہ افزائي ۳;ايمان كے آثار ۵

جزا:جزا كا وعدہ ۱;جزا كى شرائط۵;جزا ميں جلدى ۱۲

حكومت:دينى حكومت كاظلم سے مقابلہ ۹;دينى حكومت كى ذمّہ دارى ۹

ذوالقرنين:ذوالقرنين كا صبر۲;ذوالقرنين كا قصہ ۲،۶، ۱۰; ذوالقرنين كا حكومتى نظام ۸; ذوالقرنين مؤمنين كيليےاہتمام كرنا ۶،۷ ; ذوالقرنين كى حكومت ميں صالحين ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں ظالم لوگ۸; ذوالقرنين كى حكومت ميں مؤمنين ۸; ذوالقرنين كى حكومت كى خصوصيّات ۳; ذوالقرنين كى رائے۴;ذوالقرنين كى قانون گزارى ۶;ذوالقرنين كى كوشش۱۱; ذوالقر نين كے احكام ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دين ۱۱; ذوالقرنين كے قوانين كا سہل ہونا ۶;ذوالقرنين كے وعدے۱،۷

سرزمين :ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگ ۱۰; ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا اختيار ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا ايمان ۱۰;ذوالقرنين كى سرزمين كے مغربى لوگوں كا دين ۱۱;ذوالقرنين كى سرزمن كے مغربى لوگوں كا عمل صالح ۱۰

سزا :سزا ميں مہلت ۱۲

صالحين :صالحين كو جزا ۱;صالحين كو وعدہ ۱

ظالمين :ظالموں پر سختى كرنا ۸;ظالموں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

ظلم :ظلم كے ساتھ مقابلہ كرنے كى اہميّت ۹; ظلم كے موارد ۴

عمل صالح :عمل صالح كا ترك كرنا ۴; عمل صالح كى طرف حوصلہ افزائي ۳;عمل صالح كے آثار ۵

كفّار:كفّار كو مہلت دينے كا فلسفہ ۲

مؤمنين:مؤمنين كى جزا ۱;مؤمنين كے ساتھ مدارت كے پيش آنا۷;مؤمنين كے ساتھ وعدہ۱

معاشرتى قوانين :معاشرتى قوانين ميں سہولت كى اہميّت ۹

۵۳۷

آیت ۸۹

( ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَباً )

اس كے بعد انھوں نے دوسرے وسائل كا پيچھا كيا (۸۹)

۱_ذوالقرنين، مغربى ساحل ميں رہنے والوں كے در ميان عادلانہ دينى نظام قائم كرنے كے بعد اپنى سرزميں كے مشرق كى طرف روانہ ہوگئے_ثمّ ا تبع سبباً _ حتّى إذا بلغ مطلع الشمس

۲_ ذوالقرنين نے اپنے سفروں ميں حكومت اور الہى دين كو پھيلانے كے ليے اپنے ذرائع سے پورا فائدہ اٹھا يا _

ثمّ أتبع سببا

۳_زمين كے مختلف نقاط كى طرف سفر اور اپنى سرگرمى كو ايك خاص منطقہ ميں محدود نہ كرنا، قرآن كى نظر ميں ايك پسنديدہ اور قابل تعريف كام ہے _ثمّ ا تبع سببا

۴_عن اميرالمؤمنين (ع) ...''ثمّ ا تبع سبباً'' ذوالقرنين من الشمس سبباً (۱)

اميرالمؤمنين سے (اس كلام خدا كى وضاحت ) (ثمّ اتبع سبباً) نقل ہوا ہے كہ: ذوالقرنين نے سورج سے ايك سبب كے طور فائدہ اٹھايا

اقدار:۳/ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲،۴; ذوالقرنين كى حكومت كى وسعت ۲;ذوالقرنين كے ذرائع ۲،۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں دينى حكومت ۱;مشرق ميں ذوالقرنين ۱;ذوالقرنين اور سورج۴

روايت :۴

سرزميں :ذوالقرنين كى مغربى سرزمين ميں حكومت ۱

سفر :سفر كى اہميّت ۳

عمل :پسنديدہ عمل ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۴۲;ج۷۹;نورالثقلين ج۳ص۲۹۸ج۲۱۵_

۵۳۸

آیت ۹۰

( حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْراً )

يہاں تك كہ جب طلوع آفتاب كى منزل تك پہنچے تو ديكھا كہ وہ ايك ايسى قوم پر طلوع كر رہا جسے كے لئے ہم نے آفتاب كے سامنے كوئي پردہ بھى نہيں ركھا تھا (۹۰)

۱_ ذوالقرنين اپنے دوسرے سفر ميں مشرق كى طرف خشكى كے آخرى نقطہ تك پہنچا تو ...تمدن سے دور صحرائي نشين لوگوں كو پايا_بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

(دونها )كى ضمير (الشمس ) كى طرف لوٹتى ہے اور جملہ (لم نجعل ...) كامطلب يہ ہے كہ وہاں كے رہنے والے سوائے سورج كے كوئي اور سترپوشى نہيں ركھتے تھے بظاہر پوشاك، ستر نہيں ركھتے تھے يعنى نہ كوئي وہاں عمارت تھى جو انكے لے سايہ اور نہ كوئي انكے تن كو ڈھاپنے كے ليے لباس تھا اسى ليے انہيں صحرائي نشين قوم سے تعبير كيا گيا _

۲_ ذوالقرنين كى سرزمين كے مشرق ميں رہنے والے لوگ تن پر لباس او رپناہ گاہ سے محروم تھے _

وجدها تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۳_ ذوالقرنين نے اپنى سرزمين كے مشرق كى طرف صحرا پر رہنے والى قوم كا سامنا كيا _لم نجعل لهم من دونها سترا

''لم نجعل ''كے كلمہ سے يہ احتمال پيدا ہونا: ہے كہ ان لوگوں كا سورج كى شعاعوں كے در مقابل بے پناہ ہونا طبيعى امور كى بناء پر تھا كہ جو جعل الہى سے مربوط تھا مثلاصحرا بنجر تھا كہ يہ امر طبيعى ہے _

۴_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى سرزمين كے دورترين مشرقى علاقے ميں لباس اور عمارت سازى كى صنعت كى كوئي خبر نہ تھى _بلغ مطلع الشمس ...لم نجعل لهم من دونها سترا

۵_ ذوالقرنين كے زمانہ ميں اسكى مغربى سرزمين كے لوگ اسكى مشرقى سرزمين كے لوگوں كى نسبت زيادہ تمدن والے اور ترقى يافتہ تھے_بلغ مغرب الشمس ...وجد عنده

۵۳۹

قوماً ...تطلع على قوم لم نجعل لهم من دونها سترا

۶_معاشروں اور اقوام كے تمدن كے حصول ميں الہى ارادہ كا كردار ہے _لم نجعل لهم من دونها سترا

۷_عن اميرالمؤمنين(ع) ...ان ذإلقرنين وردعلى قوم قدا حر قتهم الشمس وغيرت أجسا دهم وا لوانهم حتّى صيّرتهم كالظلمة (۱)

اميرا لمؤمنين سے روايت ہوئي ہے كہ بلا شبہ ذوالقرنين ايسى قوم تك پہنچے جہاں سورج كى شعاعوں نے انكو جلا ديا تھا اور انكے بدن اور جلد كو تبديل كرديا تھا اسطرح كہ وہ سياہى ميں تاريكى كا ايك حصہ بن چكے تھے _

۸_عن أبى جعفر (ع) فى قول الله ''لم نجعل لهم من دونها ستراً''كذالك قال : لم يعلموا صنعة البيوت (۲)

امام باقر (ع) سے اس كلام الہى'' لم نجعل لهم من دونها ستراً كذلك'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ وہ قوم گھر بنانے كى صنعت كو نہيں جانتے تھے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۶

برہنگى :برہنگى كى تاريخ ۲

تمدن :تمدن كا سرچشمہ ۶' تمدن كى تاريخ ۵

ذوالقرنين :ذوالقرنين كا دوسرا سفر ۱;ذوالقرنين كا قصہ ۱،۲، ۳، ۷; ذوالقرنين كے زمانہ كا تمدن ۱،۵; ذوالقرنين كے زمانہ كا لباس ۴;ذوالقرنين كے زمانہ ميں سياہ فام لوگ۷;ذوالقرنين كے زمانہ ميں عمارت سازي۴،۸;مشرق ميں ذوالقرنين ۱،۷

روايت ;۷،۸

سرزمين :ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا بے گھر ہونا ۲; ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا تمدن ۵;ذوالقرنين كى مشرقى سرزمين كے لوگوں كا صحراء نشين ہونا ۱،۳; ذوالقرنين كى مغربى سرزمين كے لوگوں كاتمدن۵;ذوالقرنين كے زمانے ميں مشرقى سرزمين كے لوگوں كا برہنہ ہونا ۲

لباس:لباس كى تاريخ۴

____________________

۱)تقسير عباشى ج۲ص۳۴۲،ح ۹،نورالثقلين ج۳ ص۲۹۸،ح۲۱۵_

۲)تفسير عباشى ج۲'ص۳۵۰، ح۸۴، نورالثقلين ج ۳ ص۳۰۶ح۲۲۲_

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

كہ جو كچھ كہا گيا ہے وہ پروردگار كے حكم كے مطابق تم پر نازل ہوا ہے اور وحى كا اس حوالے سے كوئي كردار نہيں ہے لہذا ان پيغمبروں كى مانند كہ جن كى داستان آپ پر بيان ہوئي الله تعالى كى عبادت كريں اور اس پر ثابت قدم رہيں _

۲_ فرشتوں كا نزول، فقط پروردگار كے حكم كى بناء پر ہے_و ما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۳_ فرشتے، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے اور وحى كے لانے ميں فقط الله تعالى كى اطاعت كرتے ہيں _

وما نتنزّ ل إلاّ با مر ربّك

اگر چہ اس آيت ميں يہ بيان نہيں ہوا كہ فرشتے كس پر نازل ہوتے ہيں اور كيا مطالب لاتے ہيں ليكن ''ربك'' كے قرينہ كے مطابق '' ما نتنزّل'' كے بيان كرنے والوں كا واضح ترين مصداق، قرآن كو پيغمبر اكرم (ص) تك لانے والے ہيں _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) وحى كے عارضى طور پر بند ہونے پر دل برداشتہ تھے اورزيادہ ملائكہ كے نازل ہونے كى طرف ميلان ركھتے تھے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك اس آيت كے شان نزول كے حوالے سے كہا گيا ہے كہ ايك مدت تك پيغمبر اكرم(ص) پر سلسلہ وحى منقطع ہوگيا جس سے پيغمبر اكرم(ص) پريشان ہوگئے اور يہ آيات ،پيغمبركے اس بارے ميں استفسار كرنے كے سلسلہ ميں نازل ہو ئي ہيں (مجمع البيان )

۵_ ملائكہ كا پيغمبر اكرم(ص) پرنازل ہونا اور وحى ليكر آنا الله تعالى كى آنحضرت(ص) پر ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۶_ الله تعالى ملائكہ اور انكے امورپر مكمل اور ہر جہت كے ساتھ احاطہ ركھتا ہے_له ما بين أيدينا و ما خلفنا و ما بين ذلك يہ آيت ان مطالب كو بيان كررہى ہے كہ جو پيغمبر (ص) كے ساتھ گفتگو ميں فرشتوں كى زبان سے نكلے تھے_ جملہ ''ما بين ...'' اور ''ما خلفنا'' ميں ''ما'' ميں چند نظريات ہيں بعض نے اسے ما زمانى اور بعض نے اسے ما مكانى سمجھا ہے ليكن اس نكتہ پر توجہ كرتے ہوئے كہ ''ما '' عمومى مطلب كوبيان كررہا ہے كہا جاسكتا ہے كہ يہ تمام موارد كو شامل ہے يعنى گزرے ہوئے زمانوں ، حال و غيرہ اسى طرح سامنے والا مكان آئندہ پشت پر اور پاؤں كے نيچے كى جگہ كو شامل ہے يہ فرشتوں كے بارے ميں تعبير اس چيز سے كنايہ ہے كہ الله تعالى فرشتوں كے تمام حالات انكى تمام حركات اور انكے تمام امور پر مكمل احاطہ ركھتا ہے_كيونكہ فرشتوں اور انكے تمام امور كا حقيقى مالك وہ ہى ہے_

۷_ملائكہ كا وجود، انكى پيدائش كے تمام مقدماتى مراحل اوران سے صادر ہونے والے تمام كا موں كا مالك

۷۴۱

الله تعالى ہے يہ سب كچھ الله تعالى كى قدرت كے احاطہ ميں ہے_له مابين أيدينا و ما خلفنا وما بين ذلك

كہا گيا ہے''ما بين ايدينا'' ( جو كچھ ہمارے سامنے ہے) يہ فرشتوں كے آثار وجودى پراور ''وما خلفنا'' ''جو كچھ ہم نے كيا اور چھوڑديا ) يہ انكے اوليہ عناصر اور انكى پيدائش پر '' ما بين ذلك'' (جو كچھ ابھى موجود ہے) يہ انكے وجود كى طرف اشارہ ہے اس قسم كى تعبير ملائكہ كے بارے ميں كہ زمان ومكان انكے ليے بے معنيہے مناسب ہے_

۸_ الله تعالى ہر قسم كى بھول وچوك سے منزّہ ہے_وما كان ربّك نسيّا

''نسيّاً'' صيغہ مبالغہ ہے منفى كلام ميں مبالغہ خود اصل نفى كے ساتھ مربوط ہے لہذا جملہ ''و ما كان ''ميں مراد يہ ہے كہ ''اللہ تعالى كبھى بھى اور كسى موضوع كے بارے ميں بھولنے والا نہيں ہے _

۹_ الله تعالى نے پيغمبر(ص) كى معلومات بڑھانے ميں اور انكى رسالت كى تدبير ميں ضرورى تعلمات ميں سے كسى بھى نكتہ كو نہ توچھوڑا ہے نہ ہى بھلايا ہے _وما كان ربّك نسيّ مندرجہ بالا مطلب كلمہ ''ربّ''كى طرف توجہ كرنے سے سامنے آتا ہے_

۱۰_ كيوں كہ ذات الہى ميں كسى قسم كا نسيان اور بھول نہيں ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن مجيد نے گذشتہ امتوں كے جو واقعات بيان كيے ہيں وہ حقائق پر مبنى ہيں _وما نتنزّل إلا با مرربّك ...وما كان ربّك نسيّا

۱۱_ بھولنا، مديريت و انتظام چلانے كيلئے آفات ميں سے ہے اور اس كے ساتھ يہ نقصان، خطا اور غلط كاموں كے اضافہ كا سبب بھى ہے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا

وہ جو كسى كے امور ميں سياست و تدبير سے كام ليتا ہو اسے ''ربّ'' كہا جا تاہے (مصباح سے اقتباس)

۱۲_ مكمل اور دقيق نظارت اور بھول چوك كا كم يانہ ہونابہترين انتظامى صلاحيت كى ضمانت فراہم كرتاہے_وما نتنزّل إلاّ ما با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا دقيق اور مستحكم انتظامى امور كے حوالے سے شرائط ميں سے يہ ہے كہ منظم اور ناظر بھول چو ك سے دور ہو اس آيت ميں بھى فرشتوں كى زبان سے الله تعالى كى موجودات پر تمام جہات سے مكمل نظارت كا پرورگرام جو كہ ہر قسم كى بھول و چوك سے پاك ہے تاكيد كے ساتھ آيا ہے_ان تمام مطالب كا نتيجہ يہ ہے كہ الله تعالى كے انتظامى اور نظارت ميں كسى قسم كى خطا اوربھول و چوك نہيں ہو سكتي_

آنحضرت:آنحضرت (ص) كا مربّي۵،۹; آنحضرت(ص) كا معلم ۹; آنحضرت(ص) كى طرف وحي۱،۳،۵;آنحضرت (ص) كے

۷۴۲

رنجيدہ ہونے كے اسباب۴

اسماء وصفات:صفات جلال ۸،۱۰

الله تعالى :الله تعالى اور بھول چوك ۸،۹،۱۰;اللہ تعالى كا احاطہ ۶،۷; الله تعالى كا منزہ ہونا ۸،۱۰; الله تعالى كى تعليمات كا جامع ہونا ۹; الله تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۵ ; الله تعالى كى قدرت۷;اللہ تعالى كے اوامر ۱ ، ۲;

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱،۱۰

انتظام:انتظام كى آفات ۱۱; انتظام كى شرائط۱۲; انتظامى امور ميں نظارت ۱۲

بھول چوك:بھول چوك كے آثار۱۱،۱۲

خطائ:خطا كا پيش خيمہ۱۱

فرشتے:فرشتوں پر حاكم۶;فرشتوں كے نزول كا سبب ۲ ،۵; فرشتوں كا كردار ۱; فرشتوں كا مالك ۷; فرشتوں كا مملوكيت۷;فرشتوں كى اطاعت ۳ ; فرشتوں كى خلقت ۷; فرشتوں كى طرف وحى ۳; فرشتوں كے عمل كا سبب ۷

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى حقانيت پر دلائل ۱۰

مخالفت:مخالفت كا پيش خيمہ۱۱

وحى :وحى كے قطع ہونے كے آثار ۴

آیت ۶۵

( رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيّاً )

وہ آسمان و زمين اور جو كچھ ان كے درميان ہے سب كا مالك ہے لہذا اس كى عبادت كرو اور اس عبادت كى راہ ميں صبر كرو كيا تمھارے علم ميں اس كا كوئي ہمنام ہے (۶۵)

۱_ الله تعالى آسمانوں اور سرزمين اوران دو كے در ميان تمام موجودات كا پروردگار ہے_

ربّ السموات والأرض ما بينهم

۲_ آسمانوں اور زمين كے در ميان حد فاصل ، موجودات پر مشتمل ہے_ربّ السموات و الأرض وما بينهم

۳_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور صحيح و دقيق تدبير اسكے نسيان سے منزہ ہونے پر دليل ہے_

۷۴۳

وما كان ربّك نسيّاً ربّ السمواتو الأرض وما بينهم

۴_ جہان خلقت بہت سے آسمانوں پر مشتمل ہے_ربّ السموات

۵_ پيغمبر اكرم(ص) ،اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى عبادت كى راہ ميں صبر و تحمل كا ظيفہ ركھنے والے ہيں _

۶_ الله تعالى كى عبادت واطاعت ميں توحيد ايك مشكل اور صبر و تحمل كا محتاج كام ہے_فاعبده و اصطبر لعبادته هل تعلم له سميّا ''اصطبار'' يعنى كسى چيز كيلئے صبر كرنا (لسان العرب) عبادت كيلئے صبر كرنے كا حكم بتا رہا ہے كہ الله تعالى كى عبادت كرنے ميں بہت سى مشكلات اور موانع ہيں كہ جن سے گزرنے كيلئے صبر كى ضرورت ہے_

۷_ عبادت ميں صبر اور پائيدارى ،اللہ تعالى واحد كى اطاعت اور ہر قسم كے شرك سے پرہيز ضرورى ہے_

فاعبده واصطبر لعبادته هل تعلم له سميّ ''اصطبار'' اكثر''على '' كے ساتھ متعدى ہوتا ہے اس آيت ميں اسكا'' لام''كے ساتھ متعدى ہونا ''ثبات'' كے معنى كو بتا رہا ہے_نيز جملہ''ہل تعلم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ'' واصطبر ''سے مراد عبادت ميں توحيد پر صبر اور غير خدا كى پرستش سے اجتناب ہے_

۸_خدا وند عالم بندوں كى عبادت سے آگاہ اوراس كو كبھى بھى فراموش نہيں كرتا_وما كان ربّك نيسّا واصطبر لعباد

۹_ عبادت اور اس پر ثابت قدمى يہ فرشتوں كى پيغمبر اكرم (ص) كو نصيحت تھي_وما نتنزل إلاّ بامرربّك ...فاعبده واصطبر لعبادته مورد بحث آيت بظاہر پچھلى آيت ميں فرشتوں كى پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كو جارى ركھے ہوئے ہے _

۱۰_ اس چيز پر توجہ كہ الله تعالى كى ذات اور پورى كائنات پر اسكى ربوبيت بھول وچوك سے منزہ ہے انسان كو اسكى عبادت و اطاعت اور اس پر ثابت قدمى پرآمادہ كرتى ہے_وماكان ربّك نسيّاً _ ربّ السموات ...فاعبده واصطبر لعبادته گذشتہ جملات ميں ذكرشدہ معارف پر عبادت كا لزوم مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۱۱_ پيغمبروں كى تاريخ اور انكى توحيد پرستى كے بارے ميں آيات كا نزول، الله تعالى كى حكم كى بنا پر نيز پيغمبر اكرم(ص) كى بندگى اور توحيد پرستى بڑھانے كيلئے تھا _

۷۴۴

وما نتنزل إلاّ با مر ربّك فاعبده واصطبر لعبادته

آخرى دوآيات كا پچھلى آيات سے ربط جو انبياء كى تاريخ بيان كررہا ہے وہ مندرجہ بالا نكتہ كو بتا رہا ہے_

۱۲_ نہ كوئي چيز الله تعالى كى مانند ہے نہ كوئي اسكے ہم نام ہونے كى لياقت ركھتى ہے_ربّ السموات ...هل تعلم له سميّ

''سمّي'' ايسى مثل كو كہتے ہيں كہ جو ہم نام ہونے كا حق بھى ركھے(لسان العرب)

جملہ ''ہل تعلم '' نفى معلوم كيلئے جملہ سواليہ انكارى ہے اور اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ كوئي چيز ايسى موجود نہيں ہے كہ جو اوصاف ميں الله تعالى كى مانند ہو كہ اسكے ہم نام ہو سكے_

۱۳_ الله تعالى كے علاوہ كوئي بھى ''ربّ'' اور كائنات كا پروردگار سا مقدس نام كى لياقت نہيں ركھتا _

ربّ السموات و الأرض ...هل تعلم له سميّا

۱۴_ الله تعالى كے خاص ناموں پر افراد يا چيزوں كے نام ركھنے سے پرہيز كرنا چاہيے _هل تعلم له سميّا

جيسا كہ كہا گيا ''سميّ'' كا معنى ہم نام ہے ايك قول كے مطابق يہ آيت ،اللہ تعالى كى توحيد اور بے نظير ہونے كے حوالے سے حقيقى امر بيان كرنا چاہتى ہے ليكن ہم نام كى نفى ممكن ہے يہ پيغام دے رہى ہو كہ لوگوں كے الله تعالى خصوصى ناموں پرنام ركھنا اگر چہ اعتبارى ہيں ليكن پھر بھى بہر حال درست نہيں ہيں _

۱۵_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور اسكا بے نظير ہونا(توحيد ربوبي) اسميں يكتا پرستى اور استحكام (توحيد عبادي) پر دليل ہے_ربّ السموات ...فاعبده واصطبر ...هل تعلم له سميّا

آسمان:آسمانوں كامتعدد ہونا ۴;آسمانوں كى تدبير۱ ; آسمانوں ميں موجودات كا مربي۱

آنحضرت:آنحضرت كا صبر۵; آنحضرت(ص) كو نصيحت ۹ ; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۵ ; آنحضرت(ص) كى عبادات۵; آنحضرت ميں توحيد عبادى كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱; آنحضرت ميں عبوديت كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱

احكام:۱۴

اسماء وصفات:اسماء وصفات كے احكام۱۴; اسماء و صفات كے ساتھ نام ركھنا ۱۴;صفات جلال كے دلائل ۳

اطاعت:الله كى اطاعت كا سخت ہونا۶;اللہ كى اطاعت ميں اہميت صبر۷; الله كى اطاعت ميں صبر۶

الله تعالى :الله تعالى اور فراموشى ۳،۸;اللہ تعالى كا بے نظير ہونا۱۲; الله تعالى كاعلم۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱،۱۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳ ; الله تعالى

۷۴۵

كے ساتھ خاص۱۲،۱۳ ; الله تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۳

الله تعالى كے بندے :الله تعالى كے بندوں كى اطاعت كاعلم۸; الله كے بندوں كى عبادت كا علم۸

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱۱: انبياء كى توحيد كا فلسفہ۱۱

تخليق:مخلوقات كا مربي۱۳

توحيد:توحيد ذاتى ۱۲; توحيد ربوبى ۱۳;توحيد ربوبى كے آثار ۱۵; توحيد عبادى كا مشكل ہونا۶; توحيد عبادى كے دلائل ۱۵; توحيد عبادى ميں صبر۶; توحيد عبادى ميں صبر كى اہميت۷

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر۱۰

صفات جلال كا ذكر۱۰

زمين:زمين كى تدبير۱

شرك:شرك سے پرہيز كى اہميت۷

عبادت:عبادت خدا كے اسباب ۱۰; عبادت ميں صبر۵;عبادت ميں صبر كى اہميت۹; عباد ت ميں صبر كے اسباب۱۰

فرشتے:فرشتوں كى نصيحتيں ۹

موجودات:فضا ميں پانے جانے والے موجودات كا مربي۱; موجودات فضا۲;موجودات كا مربي۱

نام ركھنا :نام ركھنے كے احكام۱۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظر يہ كائنات ۱۲،۱۳; نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجى ۱

وادار كرنا:وادار كرنے كے اسباب۱۰

آیت ۶۶

( وَيَقُولُ الْإِنسَانُ أَئِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيّاً )

اور انسان يہ كہتا ہے كہ كيا جب ہم مرجائيں گے تو دوبارہ زندہ كركے نكالے جائيں گے (۶۶)

۱_ انسان كا موت كے بعد معاد و حيات والے مسئلے كا انكار اور تعجب كے ساتھ سامنا كرنا_

ويقول الإنسان ا إذا مامتّ لسوف أخرج حيّا

كلمہ''يقول'' فعل مضارع ہے جو انسانوں كى حالت بيان كرنے كے حوالے سے استعمال ہوتا ہے اس قسم كے افعال تين

۷۴۶

زمانوں ميں استمرار پر دلالت كرتے ہيں ''الإنسان'' ميں ''ال'' جنس كيلئے ہے جو افراد كى كثرت كيلئے بھى استعمال ہوتا ہے_

۲_معاد كے منكرين كا سب سے بڑا نظريہ كسى چيز كو بعيد شمار كرنا ہے_إذا مامتّ لسوف ا خرج حيّا قرآن كريم كى نبيادى روش دوسروں كى بات نقل كرنے ميں منتخب جملات كانقل ہے_منكرين معاد سے اس بات كانقل اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ منكرين معاد كى اہم ترين اساس يہى بعيد خيال كرنا ہے_

۳_معاد كو بعيد سمجھنا اور اسكا انكار در اصل الله واحد كى عبادت و اطاعت سے فرار كرنے كے اسباب ميں سے ہے_

واصطبر لعبادته يقول اللإنسان إذا ما متّ لسوف ا خرج حيّا

وہ تمام وجوہات جو كہ اس آيت كے پچھلى آيات سے ربط كے حوالے سے بيان ہو سكتى ہيں وہ يہ ہيں كہ عبادت و صبر كے حكم كے بعد گو يا اس آيت نے ايك مقدّر سوال كو مطرح كيا اور جواب ديا ہے مقدّر سوال يہ ہے كہ : الله تعالى كى عبادت و اطاعت كانتيجہ كيا ہے؟ ہمارى تو موت كے بعد كوئي زندگى ہى نہيں ہے كہ ہمارے دنياوى حالات اور اعمال سے اسميں كوئي فرق پڑتا ہو تو اس آيت اور بعد والى آيات نے اس سوال كا جواب ديا ہے اور عبادت كو ضرورى شما ركيا ہے_

۴_ معمولاً نوع انسان نے الله تعالى كى جانب سے جنت اور اسكے نعمات كے وعدہ كے مقابل ،معاد كے انكار اور اسے بعيد سمجھنے كى صورت ميں ردّ عمل كا اظہار كيا ہے _جنّات عدن التى وعد الرحمن ...ويقول الإنسان إذا مامتّ

گذشتہ دو آيات ''وما تنزل ...سميّا'' ميں جملات معترضہ اور ما قبل و ما بعد سے ہٹ كہ جملات آئے ہيں يہ مورد بحث آيت ان دو آيات سے قبل كى بحث كو آگے بڑھارہى ہے كہ جن ميں جنت اور اسكى نعمات كا ذكر ہے_

۵_انسان، موت كے بعد قيامت كے آنے پر دوبارہ زندہ ہونگے اور زمين سے نكالے جائيں گے_أذا ما متّ لسوف ا خرج حيّ ''اخرج'' ميں خروج سے متكلم كى ذہنيت كے قرينہ كى وجہ سےپيغمبروں كى ذكر شدہ قيامت سے مراد ، خاك اور زمين كے اجزاء سے نكلنا ہے يعنى''ا خرج من الارض''

۶_ انسانوں كى معاد، جسمانى و ناقابل تغيرّ ہے_لسوف ا خرج حيّ ''ا خرج''مجہول ہے يہ بتارہا ہے كہ زبردستى نكالا جائيگا يہ اس انسان كى طرف منسوب ہے كہ جو بات كررہا ہے اس سے معلوم ہو رہا ہے كہ اب كى وضعيت اور جسمانى حوالے سے مكمل طور پر زمين كے نكلنے كى وضعيت كے مشابہہ ہے جملہ''إذاما متّ ___ '' اگرچہ منكرين معاد كا كلام ہے ليكن

۷۴۷

اسكا رد و اعتراض كے بغير نقل ہونا اس بات كے صحيح ہونے كى دليل ہے كہ جس پر انہيں تعجب تھا_

الله تعالى :الله تعالى كے وعدے ۴

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت ترك ہونے كا پيش خيمہ۳

اكثريت:اكثريت كاسامنا كرنے كى روش۴

جنت:وعدہ جنت۴

عبادت:الله تعالى كى عبادت ترك ہونے كا باعث ۳

مردے:مردوں كى اخروى حيات۵

معاد:معاد جسمانى ۵،۶;معاد كا تعجب انگيز ہونا۱; معادكو بعيد سمجھنے كے آثار ۳;معاد كو جھٹلانے كے آثار۳;معاد كو جھٹلانا۴;معاد كو بعيد سمجھنا ۲، ۴; معاد كو جھٹلانے دالوں كا تعجب ۱ ;معاد كو جھٹلانے والوں كا سامنا كرنے كى روش ۴; معاد كو جھٹلانے والوں كے دلائل ۲;

نعمت:وعدہ نعمت۴

آیت ۶۷

( أَوَلَا يَذْكُرُ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْئاً )

كيا يہ اس بات كو ياد نہيں كرتا ہے كہ پہلے ہم نے ہى اسے پيدا كيا ہے جب يہ كچھ نہيں تھا (۶۷)

۱_ الله تعالى ، انسان كا خالق اور اسے كائنات ميں وجود دينے والا ہے _خلقنه من قبل ولم يك شيئا

۲_ ہر انسان كے اپنى عدم سے پہلى تخليق كے بارے ميں شناخت كى قوت ركھنے كے باوجود اسكا معاد كے بارے ميں ترديد كرنا، حيران كن اور لائق سرزنش ہے _أؤ لا يذكرالإ نسان أنا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

''اؤلا يذكر'' ميں ہمزہ انكارتو بيخى كيلئے ہے اور تعجب كا معنى دے رہا ہے اس آيت ميں اگر چہ

۷۴۸

ضمير كا لا نا ممكن تھا پھر بھى لفظ انسان كا تكرار يہ نكتہ بتارہا ہے كہ انسان ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ دقت اور فكر كى جائے_

۳_ انسان كى اپنى تخليق اور عدم سے لباس وجود ميں آنے پر توجہ، معاد كو بعيد سمجھنے اور اسكے انكار كرنے كے پيش خيمہ كو ختم كرديتى ہے_أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

عدم اور نہ ہونے سے مراد، عدم مطلق حتمى طور پر نہيں ہے بلكہ ہو سكتا ہے كہ مراد عدم نسبى ہو يعنى انسان پہلے نہيں تھا اب موجو ہے اگر چہ اسكے عناصر اسكے وجود سے پہلے ديگر موجودات كے قالب ميں ہوں يہ حتمال بھى ہے كہ جملہ ''لم يك شيئاً'' ايسے دور اينہ كو بتا رہا ہو كہ انسان كے عناصر كسى تخليق شدہ موجود كے قالب ميں نہ تھے _

۴_ انسان كو صفحہ كائنات پر ظاہر كرنا اور اسے عدم سے وجود ميں لانا، الله تعالى كے اسے دوبارہ زندہ كرنے اور معاد برپا كرنے پر دليل ہے_أوَ لا يذكرالإنسان ...ولم يك شيئا

۵_انسان، ايك سوال كرنے والا عقلمند اور اپنى خلقت كے حوالے سے تجزيہ وتحليل كى قدرت كا مالك موجود ہے نيز گذشتہ اور آئندہ نظام خلقت كے مقائسہ پر بھى قادر ہے _ويقول الإنسان إ ذا مامتّ أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه

۶_''عن مالك الجهنى قال: سا لت أبا عبداللّه (ع) عن قول الله تعالى :ا و لا يذكر الإنسان أنّا خلقناه من قبل و لم يك شيئاً فقال : لا مقدّراً ولا مكوّناَ'' (۱)

مالك جہنى سے نقل ہوا ہے كہ امام صادق عليہ السلام سے الله تعالى كى اس كلام''أوَلايذكر الإنسان أنّا خلقنا من قبل ولم يك شيئاً'' كے بارے ميں سوال كيا تو انہوں نے فرمايا :انسان تو تقدير خلقت ميں تھا نہ دائرہ وجودميں تھا_

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى قدرت كے دلائل۴

انسان:انسان كا تحليل كرنا۵; انسان كا خالق۱;انسان كا سوال كرنا۵; انسان كا فكر كرنا۵; انسان كا مقائسہ كرنا۵; انسان كى خصوصيات۵;انسان كى خلقت كى كيفيت ۶;انسان كى خلقت كے آثار۴

ذكر:خلقت انسان كے ذكر كے آثار۳

روايت:۶مردے:مردوں كا اُخروى احياء۴

معاد:معاد كو بعيد سمجھنے كے ردكے اسباب۳; معاد كے دلائل ۲،۴; معاد ميں شك پر سرزنش ۲; معاد ميں شك كا عجيب ہونا۲

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي۱

۷۴۹

آیت ۶۸

( فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيّاً )

اور آپ كے رب كى قسم ہم ان سب كو اور ان كے شياطين كو ايك جگہ اكٹھا كريں گے پھر سب كو جہنم كے اطراف گھٹنوں كے بل حاضر كريں گے (۶۸)

۱_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت ميں منكرين معاد اور شياطين كو اكٹھا محشور كرنے كے عزم پر تا كيد فرمائي_فوربّك لنحشر نّهم والشياطين ''لنحشر نهم'' ميں مفعول كى ضمير،پچھلى آيت ميں انسان كى طرف لوٹ رہى ہے اس سے مراد، منكرين معاد ہيں كہ جو دوبارہ زندہ ہونے كو بعيد سمجھتے تھے ''حشر'' يعنى جمع كرنا بعض اس سے ايسا اقرار مراد ليتے ہيں كہ جو لوگوں كو محل اجتماع كى طرف لے جائيں (مصباح)

۲_ معاد كے منكرين، ميدان قيامت ميں شياطين كے ہمراہ انكے دوش بدوش ہونگے _لنحشر نهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

''والشياطين'' ميں '' واؤ ''ممكن ہے عاطفہ ہو يا''مع '' كے معنى ميں ہوبہرحال دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۳_ شيطان، كفر اور معاد كے انكاركى ترويج كرنے والا ہے_ويقول الإنسان لنحشرنّهم والشياطين

اس آيت ميں شيطان كا بعنوان كفار كا ہم دوش و ہمراہ روز قيامت ذكر، شيطان كے كفر كرنے اور اسميں كفار كى رہبر ى كرنے والے كردار كو بيان كررہا ہے_

۴_ روز قيامت، لوگوں كا آپس ميں نزديك او ر جدا ہونا فكر ى اور عملى سنخ كى بناپر ہوگا_لنحشرنّهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

روز قيامت، منكرين معاد كا شياطين كى صف ميں داخل ہونا اس سنخيت كى بنا ء پر ہے كہ جوان د و گروہوں ميں فكر ى اور عملى بناء پر پيدا ہوئي ہے اس آيت ميں شياطين كا ذكر اسى سنخيت اور نتيجہ كو بيان كرنے كيلئے ہے جوكہ ميدان قيامت ميں ظاہر ہوگي_

۵_ منكرين معاد كو محشور كرنا اور انہيں سزا دينا الله تعالى كى ربوبيت كا ايك مظہر ہے_فوربّك لنحشرنّهم ...حول جهنّم

۶_ الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خاص عنايت و لطف كرم تھا اور انكى معاد كے منكرين كے در مقابل دلجوئي فرمائي ہے _

۷۵۰

فوربّك لنحشرنّهم والشياطين ''فوربّك'' كى ضمير كا مخاطب ذات پيغمبر اكرم(ص) ہيں الله تعالى كا اپنے مقدس نام كى قسم كھانے كے وقت ان حضرت پر عنايت اور ايك قسم كا اظہار لطف اور كفار كى خودسرى كے مقابل پيغمبر اكرم(ص) كى دلجوئي مقصود تھي_

۷_ الله تعالى شياطين و منكرين معاد كو روز قيامت ذليل و خوار زانو پر بيٹھا كر اور كمر خميدہ حالت ميں انہيں جہنم كے اردگرد حاضر كرے گا_ثم لنحضرنّهم حول جهنّم جثيّا

''جثياً''(جاثى كى جمع) حال ہے اور جاثى اس شخص كو كہتے ہيں جسےفيصلہ سنانے كيلئے زانو پر بٹھايا جائے (لسان العرب) منكرين معاد اور شياطين كو اس حال ميں حاضر كيا جانا كہ اپنے زانو پر چل رہے ہوں گے يا اپنے زانو پر جہنم كے اردگر د بيٹھے ہونگے يہ سب كچھ انكى توہين و تحقير كى خاطر ہوگا _ بعض نے ''جثي'' كو ''جثوة'' كى جمعبيان كيا كہ جسكا معنى خاك و پتھر كا ڈھير ہے اس معنى كے مطابق ہر فرقہ و گروہ كو اكھٹاحاضر كر نا ہے_

۸_ كفار اور شياطين، جہنم كے اردگرد آپس ميں اكٹھے اور جڑے ہوئے حاضر ہونگے _ثم لنحضر نّهم حول جهنم جثيّا

''جثي'' ممكن ہے ''جثوة'' سے ہو كہ جسكا معنى خاك اور پتھر كا ڈھير ہے_

۹_ كفار اور شياطين كا جہنم كے اردگرد ذليل انداز ميں جمع ہونا، حشر كے بعد كا ايك مرحلہ ہے_

لنحشرنّهم ...ثم لنحضرنّهم حول جهنم جثيّا

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۶

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامات۵

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۶

روابط:اخروى روابط كے اسباب۴

شيطان:جہنم كے اردگرد شيطان ۷،۸،۹; روز قيامت شيطان۲;شيطان كا اخروى اجتماع۸; شيطان كحتمى حشر۱; شيطان كا حشر۹;شيطان كا كردار ۳; شيطان كى آخرت ميں ذلت۷،۹; شيطان كے حشر كى كيفيت۷

عمل :عمل كے اخروى آثار ۴

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى قسميں ۱

۷۵۱

قسم:الله تعالى كى ربوبيت پرقسم

قيامت:قيامت ميں روابط ۴; قيامت ميں روابط كا ختم ہونا۴

كفار :جہنم كے اطراف ميں كفار ۷،۸،۹;كفار كا اخروى اجتماع۸; كفار كا حشر۹;كفار كى اخروى ذلت ۷،۹;كفار كے حشر كى كيفيت۷

كفر:كفر كى تبليغ كرنے والے ۳

معاد:جہنم كے اردگر د معاد كو جھٹلانے والے ۷; قيامت ميں معاد كو جھٹلانے والے ۲; معاد كو جھٹلانے كے مبلّغين ۳;معاد كو جھٹلانے والوں كا حتمى حشر۱; معاد كو جھٹلانے والوں كا حشر ۵ ; معاد كو جھٹلانے والوں كى اخروى ذلت۷; معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۵; معاد كو جھٹلانے والوں كى لجاجت ہيں ۶; معاد كو جھٹلانے والوں كے حشر كى كيفيت ۷

نظريہ:نظريے كے اخروى آثار۴

آیت ۶۹

( ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَنِ عِتِيّاً )

پھر ہر گروہ سے ايسے افراد كو الگ كرليں گے جو رحمان كے حق ميں زيادہ نافرمان تھے (۶۹)

۱_ ميدان قيامت ميں لوگ مسلك اور عقيدہ كى بناء پر مختلف دستوں ميں تقسيم اور آپس ميں جدا ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة

''شيعہ'' كسى شخص كے پيروكاروں اور مدد گاروں كو كہا جاتا ہے اسى طرح ہر گروہ جو كسى مسلك پر متفق ہو جائيں انہيں شيعہ كہا جاتا ہے يہ لفظ مفرد، تثنيہ ، جمع ، مذكر اور مونث سب كيلئے استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) ''كل شيعہ'' آيت ميں يہ الفاظ دلالت كررہے ہيں كہ ہر مسلك و عقيدہ كے پير وكار ايك دو سرے سے جدا ميدن قيامت ميں جمع ہونگے_

۲_ روز قيامت ہر مسلك ميں سے ظالم اور سركش افراد كو نكالا جائيگا_ثم لنزعنّ ...على الرحمن عتيّا

''عتيّاَ'' مصدر ہے اور حد سے بڑھ كر تجاوز كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے( لسان العرب) ''عتو' ' نير اطاعت سے دور ہونے كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے (مفردات راغب)

۷۵۲

۳_ رحمان (وسيع رحمت والا) الله تعالى كے اسماء و صفات ميں سے ہے _أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۴_ قيامت كے مراحل ظلم و تجاوز ميں سبقت كرنے والوں كيلئے بہت مشكل اور ان كى سزا دوسروں كى نسبت بہت زيادہسنگين ہوگي_ثم لنزعنّ ...أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

ظلم و غرور ميں بڑھ چڑھ كہ حصہ لينے والوں كو جدا كرنا انكى بہت زيادہ رسوائي اور بہت سخت سزا كى حكايت كررہا ہے كہ جوانكے انتظار ميں ہے_

۵_ الله رحمان كے مد مقابل گردن درازى ايك ناروا كام ہے كہ جس كا انجام بہت سخت ہے_أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّ ''رحمان'' كا نام كہ جو الله تعالى وسيع اورعمومى رحمت كو بيان كررہا ہے بعض لوگوں كے تكبر اور ظلم كے ساتھ مطرح كرنا ممكن ہے اسكے مد مقابل ظلم و تجاوز كى پستى اور غلط ہونے كى شدت كو بيان كر رہا ہو_

۶_ قيامت كے دن گناہ گاروں اور سركشوں ميں سے ہر ايك اپنے اپنے كردار كے مناسب عذاب ميں گرفتار ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ

جملہ ''لنزعنّ ...'' دلالت كررہا ہے كہ وہ فرد جو دوسروں كى نسبت زيادہ گنہ گارہے اسكا نكالنا اس وقت تك جارى رہے گا كہ جب تمام گناہ گار لوگ اپنى اپنى مناسب جگہ كو پاليں گے اور سزا پائيں گے_

۷_ روز قيامت گناہ گارلوگوں كى انكے گناہ كے در جوں كے مطابق تقسيم، الہى ربوبيت كى عظمتوں ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۸_اللہ تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت گناہ گاروں كى يقينى طبقہ بندى پر تاكيد كى ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة عتيّا

اسماء صفات:رحمان۳

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى عظمتيں ۷;اللہ تعالى كى رحمانيت ۵

تكبر:الله تعالى كے ساتھ تكبر كا ناپسنديدہ ہونا۵;اللہ تعالى كے ساتھ تكبر كرنے كى سزا۵

تكبر كرنے والے:قيامت ميں تكبر كرنے والے ۲

رہبر:غرور كرنے والے رہبر روز قيامت ۴;غرور كرنے والے رہبروں كى اخروى مشكلات ۴

۷۵۳

سركشي:سر كشى كے اخروى آثار ۷; سركشى كے درجات ۷

سركشى كرنے والے:سركشى كرنے والوں كى اخروى سزا ۶:سركشى كرنے والے قيامت كے دن ميں ۲

سزا:سزا كا گناہ سے تناسب ۶; سزا كے مراتب۵

عذاب:عذاب كے مراتب۶

عقيدہ:عقيدہ كے اخروى آثار ۱

عمل:عمل كے اخروى آثار۶

قرآن:قرآن كى قسميں ۸

قسم:خدا كى ربوبيت كى قسم۸

قيامت:قيامت ميں سختى ۴ قيامت ميں گروہ بندى ۸; قيامت ميں گروہ بندى كا معيار۱

گناہ كار:قيامت ميں گناہ كار۷

آیت ۷۰

( ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَى بِهَا صِلِيّاً )

پھر ہم ان لوگوں كو بھى جب جانتے ہيں جو جہنم ميں جھونكے جانے كے زيادہ سزاوار ہيں (۷۰)

۱_ خدائے رحمان كے مد مقابل متكبر اور سركش افراد ، جہنم كى آگ كا ايندھن بننے كے لائق ہيں _

حول جهنم ثم لنحن أعلم بها صليّا

'' صلى يصلي''سے ''صليّا'' جو كہ ''اولي'' كيلئے تميز ہے اسكا معنى جلنا اورآگ كى حرارت چكھنا ہے _(لسان العر ب) لہذاعبا رت '' أعلم ...صليّاً'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہم بہتر جانتے ہيں كہ كون جہنم ميں جانے كا لائق ہے تا كہ آگ كا مزہ چھكے اور كباب ہوجائے_ يہاں كلمہ ''اولويت'' بعض كيلئے علامت ہے جس سے معلوم ہوا كہ باقى بھى اس جہنم كے حقدار ہيں اگر چہ ممكن ليے اس حوالے سے دوسروں كى نسبت اولويت نہ ركھتے ہوں _

۲_ مغرور اور سركش افراد كيلئے جہنم كى آگ كے حقدار ہونے ميں درجات كا فرق_على الرحمن عتيّا _ ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۳_ ہر كوئي اپنے استحقاق اور اولويت كى بناء پر جہنم كے عذاب كا ذائقہ چكھے ہے_ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّ

۷۵۴

جہنم كى آگ كے مستحق افراد ميں درجہ بندى اور يہ كہ پہلے كون جائيگا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ سب كو ايك جيسا عذاب نہيں ہوگا بلكہ سب كو مختلف اور انكے اعمال كے مطابق عذاب ہوگا_

۴_ الہيفرمان ميں نافرمانى جس قدر زياد ہوگى عذاب كے قطعى ہونے كو بڑھا ئے گى _أشدّ على الرحمن عتيّاً ثم ...أولى بها صليّا ''ثم '' سے معلوم ہوتا ہے تمام سركش افراد تقسيم اور درجہ بندى كے بعد عذاب كے مقام ميں بھى اسى ترتيب كے ساتھ وارد ہونگے يہا تك كہ سب عذاب ميں داخل ہو جائيں گے لہذا جسقدر بھى سركشى زيادہ ہوجائے عذاب كا استحاق بھى اسى طرح زيادہ ہو جائيگا _

۵_ الله تعالى تمام سركش اور نافرمان افراد كے جہنم كے حوالے سے استحقاق كے معيار اور مرتبہ كو خو ب جاننے والا ہے_

ثم لنحن أعلم بالذين هم اولى بها صليّا

۶_ پروردگار كاعلم، جہنم كے حوالے سے ہر كسى كے درجہ استحقاق اور دقيق ميزان كاضامن او ر نگہبان ہے_

لنحن أعلم بالذين هم أولى به يہ كہ الله تعالى سب سے پہلے جہنم جانے والوں سے آگاہ ہے اس سے محض خدا كے علم كى بڑائي دكھانا مقصود نہيں ہے بلكہ معلوم ہوتا ہے عذاب كے اجراء كو اسى اولويت كى اساس پر بتانا مقصود ہے_

۷_ جہنم كاعذاب، ايك حساب شدہ اور دقيق نظام كا حامل ہے_لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۸_ ايك صحيح فيصلہ اور مراتب و درجات كى تعيين ،مكمل معلومات پر موقوف ہے _ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى به

۹_ انسانوں كے جرائم كے معيار اور انكے عذاب كے درجات سے آگاہي، الہى ربوبيت كى صفات ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

۱۰_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كھا كر مجرمين كے معيار عذاب سے اپنى دقيق آگاہى پر تاكيد فرمائي ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۵، ۹، ۱۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كى صفات ۹;اللہ تعالى كے ساتھ خاص۵ ; الله تعالى كے علم كے آثار ۶

انسان:

۷۵۵

انسانوں كے گناہ كا علم ۹

تكبر كرنے والے:تكبر كرنے والوں كى سزا ۱،۲; تكبر كرنے والوں كے درجات ۲،۵;جہنم ميں تكبر كرنے والے۱

جہنم:جہنم كے عذابوں كا قانوں كے مطابق ہونا۷

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كے عذاب كا سرچشمہ ۶; جہنمى لوگوں كے مراتب ۲،۵

سركشي:خداسے سركشى كى سزا ۱; خدا سے سركشى كے آثار۴; سركشى كے مراتب۴

سركشى كرنے والے:جہنم ميں سركشى كرنے والے۱; سركشى كرنے والوں كے مراتب۲،۵

سزا:سزا كے مراتب۲;گناہ كے ساتھ سزا كى مناسبت ۳

عذاب:اہل عذاب كے مراتب۳; اہل عذاب كے مراتب كا علم۹; حتمى عذاب كے اسباب۴; عذاب ميں اولويت۳

علم:علم كے آثار۸

قرآن مجيد:قرآ ن كى قسميں ۱۰

قسم:الله كى ربوبيت كى قسم۱۰

قضاوت:قضاوت كى شرائط۸

گناہ گار:گناہ گارلوگوں كا عذاب۱۰

آیت ۷۱

( وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْماً مَّقْضِيّاً )

اور تم ميں سے كوئي ايسا نہيں ہے جسے جہنّم كے كنارے حاضر نہ ہونا ہو كہ يہ تمھارے رب كا حتمى فيصلہ ہے (۷۱)

۱_ ہر آدمى بلا استثناء روز قيامت جہنم ميں داخل ہوگا_وإن منكم إلاّ وارده

سياق نفى ميں استثنا حصر كو بيان كرتا ہے اسى ليے ''إن منكم ...' 'سے مراد يہ ہے كہ كسى كو جہنم ميں داخل ہونے سے معاف نہيں كيا جائيگا بعد والى آيت كہ متقى افراد كى جہنم سے نجات اور ظالموں كا اس ميں باقى رہنے كو بيان كررہى ہے اس مطلب پر قرينہ ہے كہ ''منكم'' ميں ضمير كا خطاب تمام انسانوں كے ليے ہے نہ صرف گروہ ظالمين كے ليے ہے_

۲_ تمام افراد بشريت كا جہنم ميں داخل ہونا قضا اور الله تعالى كا حكم قطعى ہے _كان على ربّك حتماً مقضيا

۷۵۶

الله تعالى پر ''على ربّك '' كسى چيز كا حتمى ہونا يعنى اسكے واجب ہونے كے معانى ميں سے ہے اور اسكى كلمہ''مقضيّاً'' سے توصيف اس نكتہ كو بيان كررہى چونكہ قضا اور الله تعالى كا حكم يوں تھا لہذا اس پر لازمى ہو گيا كيو ن كہ پروردگاراپنى قضا ميں تخلف نہيں كرتا_

۳_ الله تعالى كے پاس حتمى سنتيں اور ناقابل نقض ، قوانين ہيں _كان على ربّك حتماً مقضّيا

۴_ سب لوگوں كا جہنم ميں داخل ہونا، الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_كان على ربّك حتماً مقضّيا

۵_ قيامت كے مراحل اور مقامات پروگرام كے مطابق اور بہت دقيق اجرا كے حامل ہيں _لنحشرنّهم ...ثم لنزعنّ ...إن منكم ...حتماً مقضّيا

۶_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله;'' و إن منكم إلا واردها ''قال ;أما تسمع الرجل يقول وردنا ماء بنى فلان فهو الورودولم يدخله (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے كلام پرودگار''وان منكم إلاّ وادها'' ميں ورود كے معنى كے حوالے سے فرمايا كيا آپ نے نہيں سنا كہ كوئي شخص كہتا ہو كہ فلان گروہ كے پانى پر ہم وارد ہوئے يہاں ورود انجام پا گيا ہے حالا نكہ وہ پانى ميں داخل نہيں ہوئے_

۷_عن جابر بن عبداللّه قال; ...سمعت رسول اللّه(ص) يقول ;لا يبقى برّو لا فاجر إلاّ يدخلها فتكون على المؤمن برداً و سلاماً كما كانت على إبراهيم(ع) (۲)

جابربن عبداللہ سے روايت ہوئي كہ ميں نے رسول خدا (ص) سے سنا كہ آپ(ص) فرمار ہے تھے كہ كوئي نيك يا بڑ ا آدمى ايسا نہيں ہے كہ جہنم ميں داخل نہ ہومگر مؤمن كيلئے آگ اسى طرح ٹھنڈى اور سلامتى كا باعث ہوگى كہ جس طرح ابراہيم (ع) كيلئے تھي_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۴; الله تعالى كى سنن كا حتمى ہونا۳; الله تعالى كى قضاء كا حتمى ہونا۲

جہنم:جہنم ميں داخل ہونا۱،۴،۶; جہنم ميں داخل ہونے كا حتمى ہونا۲،۷/روايت;۶،۷

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ، ص۵۲ ، نورالثقلين ج۳، ص، ۳۵۳، ح۱۳۰

۲)الدرالمنشورج۵ص۵۳۵، نورالثقلين ج ۳، ص ۳۵۳، ح۱۳۲

۷۵۷

قيامت:قيامت كے مقامات كا قانون كے مطابق ہونا۵//مؤمنين:جہنم ميں مؤمنين۷

آیت ۷۲

( ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيّاً )

اس كے بعد ہم متقى افراد كو نجات دے ديں گے اور ظالمين كو جہنم ميں چھوڑديں گے (۷۲)

۱_ الله تعالى سب انسانوں كے جہنم ميں داخل ہونے كے بعد متقى لوگوں كو اس سے نجات دے گا_

وإن منكم إلاّ واردها ...ثم ننجّى الذين اتقوا

۲_تقوى ،انسان كے جہنم سے نجات پانے كاسبب ہے_ثم ننجيّ الذين اتقوا

۳_ الله تعالى ،ظالموں كو جہنم ميں زمين پر زانو لگائے چھوڑدے گا_ونذر الظلمين فيها جثيّا

''جثي'' يعنى زانوپربيٹھنا اس طرح بيٹھنا ايك قسم كى پريشاني، حقارت اور عاجزى كا اظہار ہے_

۴_ ظالمين، ذلت و رسوائي كى گہرائي ميں جاكر عذاب دوزخ ميں گرفتار ہو نگے_ونذرالظلمين فيها جثيّا

فعل'' نذر'' اس وقت استعمال ہوتا ہے كہ جب كسى چيز كو بے اہم اور پست جانتے ہوئے چھوڑديا جائے يہ مفہوم اور ظالموں كا زانو كے بل گرے ہونا انكى ذلت و رسوائي اور سرگردانى سے حكايت كررہا ہے_

۵_ تقوى كو ترك كرنا ظلم ہے اور ظلم بے تقوى ہونے كى علامت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين

اس آيت ميں لوگوں كو دو گرہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے متقى ياظالم لہذا بے تقوى شخص ظالموں ميں سے ہے اور ظلم بھى بے تقوى ہونے كى علامت ہے_

۶_ حقائق اور الہى معارف كے در مقابل سركشى اور گردن اكڑانا ظلم ہےعلى الرحمن عتيّاً ...ونذر الظلمين فيه

گذشتہ آيات ميں سركش لوگوں كو حاضر كرنا اور انكے سب سے پہلے جہنم ميں جانے كى بات تھى اس آيت كا ان آيات كے ساتھ يہ ربط ہے كہ يہاں جن ظالموں كى طرف اشارہ كيا گياہے يہ وہى سركش اور نافرمان ہيں كہ جنكا گذشتہ آيات ميں ذكر ہوا تھا_

۷_ معاد كے منكرين، ظالمين كے زمرے ميں آتے ہيں _ويقول الإنسان ...ونذر الظلمين فيها جثيّا ان چند آيات ميں بحث كا اصلى موضوع معاد كا انكار اور انكے نتائج تھا اس آيت ميں بھى منكرين معاد كو ظالمين كے عنوان سے يا د كيا گيا ہے_

۷۵۸

۸_ ظلم، جہنم كے استحقاق كا باعث ہے_ونذر الظلمين فيها جثيّا

جہنم ميں ہميشہ رہنے كيلئے ''ظلم'' كے عنوان كا بيان ہونا بتا تا ہے كہ اس عذاب كے مستحق ہونے ميں ظلم كا كتنا كر دار ہے_

۹_ جہنم، متقى افراد كے گزرنے اور ظالموں كے رہنے كى جگہ ہے_ثم ننجّى الذين اتّقوا ونذرالظلمين فيه

۱۰_تقوى اختيار كرنا اور ظلم سے پرہيز ضرورت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا و نذر الظلمين فيه

۱۱_ تقوى جہنم سے نجات كا باعث اور ظلم پر باقى رہنا جہنم ميں باقى رہنے كا باعث ہے_ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين فيه ''اتقوا'' فعل ہے اور حدوث كو بيان كررہا ہے جبكہ ''الظالمين'' اسم ہے اور ثابت ہونے پر دلالت كررہا ہے_ بعض مفسرين كے مطابق يہ تفاوت وسيع الہى رحمت كو بيان كرے كيلئے ہے كہ اگر كسى كى طرف فعل تقوى كى نسبت ہو جائے وہ نجات پائے گا ليكن جب تك كوئي شخص صفت ظلم سے متصف نہ ہو تو عنوان ظالم اس پر صدق نہيں كرے گا نہ وہ جہنم ميں ہميشہ رہے گا_

۱۲_ ضرورى ہے كہ الله تعالى كے حضور معاد كے انكار اور سركشى سے پر ہيز كيا جائے_

أوَلايذكر الإنسان ...أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّاً ...ثم ننجى الذين اتقوا

ان آيات ميں عقائدى و فكرى مسائل بالخصوص معاد كے متعلق مسائل بيان ہوئے ہيں _ ما قبل آيات كے قرينہ سے احتما ل پيدا ہوتا ہے كہ يہاں ''اتقوا'' سے مراد معاد پر ايمان اور خدا كے مقابلہ سركشى و نافرمانى سے پرہيزكرناہے_

۱۳_عن رسول اللّه(ص) قال :يردّ الناس النار ثم يصدرون بأعما لهم فأولهم كلمع البرق ثم كمر الريح، ثم كحضرالفرس ، ثم كالرا كب ثم كشدّ الرجل ثم كمشيه (۱) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا; لوگ جہنم ميں داخل ہونگے پھر اپنے اعمال كے ميزان كے مطابق اس سے خارج ہونگے پہلا گروہ برق كى سرعت سے خارج ہو گا دوسرا ہوا چلنے كى سرعت سے اسكے بعد والا گروہ گھوڑا دوڑنے كى رفتار سے ايك گروہ سوار كى مانند ايك گروہ مر د كے دوڑنے كى حالت اور ايك گروہ مردكے چلنے كے انداز ميں جہنم سے خارج ہونگا_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ ،ص۸۱۲، نورالثقلين ج ۳ ، ص ۳۵۳ ، ح۱۳۱_

۷۵۹

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات بخشي۱

تقوى :تقوى كو ترك كرنا۵; تقوى كى اہميت۱۰; تقوى كے آثار۲،۱۱; تقوى نہ ہونے كى علامات ۵

جہنم:جہنم سے نجات ۱،۱۳; جہنم سے نجا ت كے اسباب۲،۱۱; جہنم ميں داخل ہونا۱۳; جہنم ميں داخل ہونے كے اسباب۸،۱۱

جہنمى لوگ:۴،۹

روايت: ۱۳

سركشي:دين كے ساتھ سركشي۶

ظالمين:ظالمين جہنم ميں ۴; ظالمين كى اخروى اقامت گاہ۹; ظالمين كى اخروى ذلت۴; ظالمين كى جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت۳

ظلم:ظلم پر باقى رہنے كے آثار۱۱; ظلم سے اجتناب كى اہميت ۱۰; ظلم كے آثار ۵، ۸; ظلم كے موارد۵،۶;

متقين:جہنم سے متقين كاعبور۹; متقين كى نجات۱

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كا ظلم۷; معاد كى تكذيب سے اجتناب۱۲

نافرماني:نافرمانى سے اجتناب كى اہميت۱۲

آیت ۷۳

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَاماً وَأَحْسَنُ نَدِيّاً )

اور جب ان كے سامنے ہمارى كھلى ہوئي آيتيں پيش كى جاتى ہيں تو ان ميں كے كافر صاحبان ايمان سے كہتے ہيں كہ ہم دونوں ميں كس كى جگہ بہتر اور كس كى منزل زيادہ حسين ہے (۷۳)

۱_ الله تعالى كى طرف سے پيش كى جانى والى دليليں روشن اور ابہام سے خالى ہيں _وإذا تتلى عليهم ء اياتنا بيّنات

''بيّنة'' سے مراد آشكار اور روشن ہے'' آيات بيّنات ''يعنى وہ آيات كہ جنكى دلالت روشن ، مقصود كو سمجھنے ميں كافى اور استدلال كے حوالے سے تام ہو_

۲_ الہى روشن دلائل اور آيات كو قبول نہ كرنے كا سرچشمہ ،كفر ہے_وإذا تتلى عليهمء اياتنا بيّنت قال الذين كفروا

۷۶۰

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945